تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172779 / ڈاؤنلوڈ: 6319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

آزمانے اور انكى تو انائيوں كو پركھنے سے پہلے ہى ان پر بھروسہ كر لينے سے پرہيز لازم ہے_فلما فصل طالوت بالجنود

حضرت طالوت (ع) نے ايك كامياب كمانڈر (زادہ بسطة فى العلم و الجسم) ہونے كى حيثيت سے افواج كى آزمائش سے قبل انہيں اپنى طرف منسوب نہ كيا _

٨_ ميدان كارزار ميں قدم ركھنے سے پہلے سپہ سالار كيلئے اس بات كا انداز لگانا اور آزمائش كرلينا ضرورى ہے كہ اسكى افواج كس حد تك اسكى فرمانبردار اور اطاعت گزار اور كس حد تك استقامت دكھاسكتى ہيں _فلما فصل قال انّص الله مبتليكم بنهر

٩_ حضرت طالوت (ع) نے لشكر پر واضح كرديا كہ اگر انہوں نے نہر سے پانى پى ليا تو ميرے ساتھ انكا كوئي تعلق نہيں ہوگا اور ان كے اور آپ كے درميان جدائي ہوجائے گى _فمن شرب منه فليس مني

١٠_ حضرت طالوت (ع) نے لشكر والوں كو يہ بتاديا كہ اگر تم نہر سے پانى پينے سے چشم پوشى كرلوگے تو تمہارا ميرے ساتھ تعلق ہوگا_و من لم يطعمه فانه منّي

١١_جنہوں نے صرف ايك چلوپانى پيا انہيں اگر چہ حضرت طالوت (ع) سے نسبت نہيں تھى ليكن انہيں لشكر سے بھى خارج نہ كيا گيا _فمن شرب منه فليس منى ومن لم يطعمه فانه منى الا من اغترف غرفة ً بيد ه

كلمہ '' الا''، '' فمن شرب ''سے استثنا ہے_ لہذا حضرت طالوت(ع) كے لشكر كے تين گروہ بنتے ہيں (١) پينے والے (٢) بالكل نہ پينے والے (٣) صرف ايك چلوپينے والے پہلے اور دوسرے گروہ كا حكم واضح ہے ليكن تيسرا گروہ چونكہ اس نے پانى كو پيا لہذا '' منّي'' (مجھ سے ہے) كے دائرے ميں نہيں آتا اور چونكہ اس نے سيراب ہوكر نہيں پيا اسلئے '' ليس مني''(مجھ سے نہيں ہے) كے زمرے ميں بھى نہيں آتا_

١٢_ حضرت طالوت (ع) نے خدائي آزمائش كى بناپر بعض سپاہيوں كو لشكر سے نكال ديا_فمن شرب منه فليس مني

١٣_ افراد كى آزمائش كرنا اور بے كار عملے كو نكال دينا ايك لائق ناظم و سپہ سالار كى ذمہ دارى ہے_ان الله مبتليكم بنهر فمن شرب منه فليس مني حضرت طالوت (ع) نے فوج كى آزمائش كى اور پھر كامياب نہ ہونے والوں كو فوج سے نكال باہر كيا_

۲۲۱

١٤ _ حضرت طالوت (ع) كے منع كرنے كے باوجود لشكر كى اكثريت نے نہر سے پانى پى ليا اور امتحان الہى ميں كاميابى سے ہمكنار نہ ہوسكے_فشربوا منه الا قليلاً

١٥_ باوجود اس كے كہ لشكر كى اكثريت نے حضرت طالوت (ع) كى نافرمانى كى اور آپ (ع) نے انہيں فوج سے نكال باہر كيا ليكن پھر بھى تجاوز گروں سے برسر پيكار ہونے ميں حضرت طالوت (ع) كے عزم ميں كوئي تبديلى نہ آئي _

فشربوا منه الا قليلا منهم فلما جاوزه

١٦ _ فوجى كاروائي ميں بڑے لشكر كى بجائے اچھا اور قابل لشكر بہتر و برتر ہے _فشربوا منه الا قليلاً منهم فلما جاوزه هو والذين آمنوا معه كيونكہ حضرت طالوت(ع) نے آزمائش كے بعد اكثريت كو لشكر سے نكال باہر كيا تھا ليكن اسى كم تعداد ( مگر اچھى فوج) كے ساتھ جنگ جيت گئے_

١٧_حضرت طالوت (ع) كے بعض ہمراہيوں كى طرف سے نہر عبور كرنے كے بعد جالوت كے عظيم لشكر كو ديكھ كر اس سے برسرپيكار ہونے سے اپنى ناتوانى كا اظہار _فلما جاوزه هو و الذين آمنوا معه قالوا لا طاقة لنا اليوم بجالوت و جنوده

١٨_ صرف و ہ اقليت جو تشنگى كى آزمائش ميں كامياب ہوئي حضرت طالوت(ع) كے ہمراہ نہر عبور كرسكي_

فشربوا منه الا قليلا منهم فلما جاوزه هو والذين آمنوا معه

١٩_ جالوت، حضرت موسي (ع) كے زمانے كے بعد بنى اسرائيل كا ستمگر اور ظالم حكمران تھا_

لا طاقة لنا اليوم بجالوت

٢٠_ سپاہ دشمن كى ہيبت، نبردآزمائي كے عزم و ارادہ ميں تزلزل كا موجب ہے*قالوا لا طاقة لنا اليوم بجالوت

٢١_ حضرت طالوت (ع) كے لشكر ميں خدا تعالى كى ملاقات ( روز قيامت) كا يقين ركھنے والے، مضطرب دلوں ميں اميد كى شمع روشن كرتے ہيں _قال الذين يظنون انهم ملاقوا الله كم من فئة قليلة غلبت فئة كثيرة

٢٢_افواج كى كمى كے باوجود قيامت پر ايمان ركھنے والے دشمن خدا كے مقابلے ميں پائيدارى اور ثبات قدم كا عزم كئے ہوئے ہيں _

۲۲۲

قال الذين يظنون غلبت فئة كثيرة

٢٣_ خدا كى ملاقات (روز قيامت) كا گمان، دشمن كے مقابلے ميں انسان كى پائيدارى كا سبب ہے_

قال الذين يظنون غلبت فئة كثيرة اس بناپر كہ ''يظنون'' كا معنى گمان ہو_

٢٤_ خدا كى ملاقات ( روز قيامت) كا اعتقاد ايمان كا اعلي مرتبہ ہے _والذين آمنوا معه قالوا لا طاقة لنا قال الذين يظنون غلبت فئة كثيرة نہر سے گزرنے والے سب اہل ايمان تھے ليكن اظہار عجز كئے بغير دشمن كے مقابلے كيلئے صرف وہى لوگ تيار ہوئے جو خدا كى ملاقات كا عقيدہ ركھتے تھے_ اس كا مطلب يہ ہے كہ خدا كى ملاقات پر ايمان ركھنا ايمان كا وہ بلند مرتبہ ہے جو انسان كو الہى ذمہ داريوں كے انجام دينے ميں ثابت قدم ركھتاہے_

٢٥_بعض اوقات ايسا بھى ہوا كہ چھوٹا مگر ثابت قدم لشكر اذن خدا سے بڑے لشكر پر غالب آگيا _

كم من فئة قليلة غلبت فئةً كثيرة

٢٦_ يہ باور كرلينا كہ اچھا لشكر اگر چہ چھوٹا ہى ہو بڑے لشكر پر غالب آسكتاہے ، افواج كى تسكين كا باعث ہوتاہے_

كم من فئة قليلة غلبت فئة كثيرة خدا تعالى كى ملاقات كا عقيدہ ركھنے والوں (الذين يظنون ...) نے دوسروں سے يوں كہا ( كم من ...) تا كہ انہيں دشمن كے مقابلے كيلئے آمادہ كرسكيں اور ان كے دلوں سے خوف و ہراس كو مٹاديں _

٢٧_خدا كى ملاقات كا عقيدہ ركھنے والے جنگ ميں كاميابى كو خدا وند متعال كى طرف سے سمجھتے ہيں _

قال الذين يظنون غلبت فئة كثيرة باذن الله

٢٨_ اجتماعى و معاشرتى حوادث و تحولات پر اذن خدا كى حاكميت_كم من فئة قليلة غلبت فئة كثيرة باذن الله

دشمن كے مقابلے ميں كاميابى اور پھر اس كے نتيجے ميں دين خدا كى حاكميت ايك ايسى معاشرتى تبديلى ہے كہ جو خدا كے ارادہ و حاكميت ( باذن اللہ ) كے تحت رونما ہوتى ہے_

٢٩_ خدا وند متعال صبر كرنے والوں كا يار و مددگار ہے_

۲۲۳

والله مع الصابرين

٣٠_ جنگ ميں كاميابى استقامت اور ثابت قدمى كے ساتھ ہوتى ہے نہ كہ بڑے لشكر كے ساتھ _

كم من فئة والله مع الصابرين يہ جملہ (واللہ ...) گويا چھوٹے گروہ كے بڑے گروہ پر غالب آنے كى شرط ہے_

٣١_ صبر و استقامت سے جنگ لڑنے والوں كو خدا وند عالم كى جانب سے دشمن پر كاميابى اور غلبے كا اذن حاصل ہے_*كم من فئة ...باذن الله و الله مع الصابرين يہ جملہ (واللہ مع الصابرين) ممكن ہے (باذن اللہ )كا بيان ہو يعنى ميدان كارزار ميں صبر كرنے والے كاميابى اور غلبہ كيلئے اذن الہى كے حصول كا سبب بنتے ہيں _

٣٢_ نہر سے گزرنے كے بعد حضرت طالوت (ع) كى ہمراہى سے اظہار ناتوانى كرنے والے وہى لوگ تھے جنہوں نے ايك چلو پانى پيا تھا_الا من اغترف غرفة بيده قالوا لا طاقة لنا

امام باقر (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں : قال الذين اغترفوا جن لوگوں نے چلو بھر پانى پيا تھا وہ كہنے لگے( لا طاقة لنا اليوم بجالوت) ...(١)

٣٣_حضرت طالوت (ع) كے ہمركاب ہوكر آخر دم تك لڑنے والے وہى لوگ تھے جنہوں نے چلو بھر پانى بھى نہيں پيا تھا_فشربوا منه الا قليلاً قال الذين يظنون امام باقر (ع) مذكورہ آيت كے متعلق فرماتے ہيں : قال الذين لم يغترفوا''كم من فئة قليلة ...'' (٢)جن لوگوں نے چلو بھر پانى بھى نہ پيا تھا ان كا كہنا تھا : كم من فئة قليلة

٣٤_حضرت طالوت(ع) كے جن انصار نے بالكل پانى نہيں پيا تھا انكى تعداد ٣١٣ تھي_فشربوا منه الا قليلا

امام باقر (ع) فرماتے ہيں :فشربوا منه الا ثلاثمأة وثلاثة عشررجلاً ...سب لوگوں نے نہر سے پانى پى ليا سوائے ٣١٣ افراد كے (٣)

آزمائش آزمائش كا معيار ١٦;آزمائش كى اہميت ٨

استقامت : استقامت كے اثرات ٢٥،٣٠،٣١; استقامت كے عوامل ٢٣

____________________

١) و٢)و٣) كافى ج ٨ ص ٣١٦ ح ٤٩٨ نور الثقلين ج ١ ص ٢٥١ح ٩٩٦_

۲۲۴

اطمينان: اطمينان كے عوامل٢١ ، ٢٦

امتحان:امتحان كافلسفہ ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣;امتحان كى اقسام ٤;امتحان كى اہميت ٧ ، ٨،١٨;پانى كےذريعے امتحان٢ ، ٤

انتخاب: انتخاب كا معيار ٩،١٠، ١٢، ١٣

ايمان: آخرت پر ايمان لانے كے نفسياتى اثرات ٢٢; ايمان كے اثرات ٢١،٢٢، ٢٣، ٢٦، ٢٧; ايمان كے مراتب ٢٤;خدا كى ملاقات پر ايمان٢١ ،٢٣ ، ٢٤ ، ٢٧;قيامت پر ايمان ٢١،٢٢ ، ٢٣

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا تابوت ٣;بنى اسرائيل كى آزمائش ٢،٤،٦،١١،١٢،١٤ ،١٨; بنى اسرائيل كى تاريخ ١،٢،٣،٤،٥،٩،١٠،١١،٢ ١،١٤، ١٧ ،١٩، ٣٢ ، ٣٣ ، ٣٤;بنى اسرائيل كى ناتوانى ١٧ ، ٣٢;بنى اسرائيل كى نافرمانى ١١، ١٤، ١٥ ، ٣٢

جالوت : جالوت كا ظلم ١٩; جالوت كى حكومت ١٩; جالوت كى رہبرى ١٩

جانچنا : جانچنے كى اہميت ٨ جانچنے كا معيار ١٦

جنگ: جنگ كى سپہ سالارى ٨،٩،١٠;جنگ ميں استقامت ٢٣ ، ٣٠;جنگ ميں سستى كے عوامل ٢٠;جنگ ميں كاميابى كے عوامل ٢٦ ، ٢٧

جہاد: جہاد دشمنوں كے ساتھ ٣، ٥، ١٥;جہاد ميں استقامت ٢٢; جہاد ميں شكست كے عوامل ٢٠; جہاد ميں كاميابى كے عوامل ٢٥ ، ٣٠

حضرت طالوت (ع) : طالوت (ع) كا جہاد ١٥; طالوت (ع) كى اطاعت ٤ ، ٥;طالوت (ع) كى رہبرى ٣;طالوت (ع) كى سپاہ ٦، ٩ ، ١٠ ، ١١ ، ١٢ ، ١٤ ، ١٥ ، ١٧ ، ١٨ ، ٢١ ، ٣٢ ، ٣٣ ، ٣٤; طالوت (ع) كى سپہ سالارى ١ ، ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا اذن ٢٥ ، ٢٨ ، ٣١;خدا تعالى كى امداد ٢٩;خدا تعالى كى حاكميت ٢٨;خدا تعالى كى سنتيں ٢٥

خوف: خوف كے اثرات ٢٠;ناپسنديدہ خوف ٢٠

روايت ٣٢ ، ٣٣ ، ٣٤

صابرين: صابرين كے فضائل ٢٩

صبر: صبر كے اثرات ٣١

۲۲۵

فوجى تيارى :٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كامعيار ١٦

مجاہدين : صابر مجاہدين ٣١

معاشرہ: معاشرے كے تحولات ٢٨

وَلَمَّا بَرَزُواْ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُواْ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (٢٥٠)

او ريہ لوگ جب جالوت او راس كے لشكروں كے مقابلے كے لئے نكلے تو انھوں نے كہا كہ خدا يا ہميں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں كو ثبات دے اور ہميں كافروں كے مقابلہ ميں نصرت عطا فرما_

١_ حضرت طالوت (ع) كے چنے ہوئے جنگجوؤں كى جب جالوت سے مڈبھيڑ ہوئي تو انہوں نے خدا تعالى سے صبر ، ثابت قدمى اور كافروں كے خلاف نصرت كى در خواست كى _ولما برزوا وانصرنا على القوم الكافرين

٢_ دشمن كے ساتھ لڑتے وقت خدا وند متعال سے مناجات كرنے كى ضرورت_و لما برزوا لجالوت و جنوده قالوا ربّنا

٣_ حضرت طالوت (ع) كى قليل فوج نصرت الہى كى اميد كے ساتھ جالوت كى افواج كے مقابلے ميں گئي_

و لما برزوا لجالوت و انصرنا على القوم الكافرين

٤_ افواج كى ثابت قدمي، جنگ ميں انكى صبر و استقامت كا نتيجہ اور نصرت الہى كا پيش خيمہ ہے_*

قالوا ربنا افرغ وانصرنا على القوم الكافرين

۲۲۶

اس بناپر كہ ان تين دعائيہ جملوں ميں سے ہر ايك بعد والے كا پيش خيمہ ہو يعنى صبر، ثابت قدمى كا اور ثابت قدمى نصرت و كامرانى كا پيش خيمہ ہو_

٥ _ جالوت اور اسكى افواج سب كافر تھے_و لما برزوا لجالوت و جنوده و انصرنا على القوم الكافرين

٦_ جالوت اپنى افواج كى پہلى صف ميں تھا_*و لما برزوا لجالوت و جنوده

كيونكہ جالوت كا ذكر پہلے آياہے اور اس كا معني يہ ہے كہ مومنين كا پہلے جالوت كے ساتھ اور اس كے بعد اسكى فواج كے ساتھ آمنا سامنا ہوا اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ جالوت پہلى صف ميں تھا_

استقامت: استقامت كى اہميت ١

امداد: غيبى امداد ١ ، ٣

جالوت: جالوت كا كفر ٥; جالوت كى جنگ ٦;جالوت كى سپاہ ٥;جالوت كى سپہ سالارى ٦;جالوت كے خلاف جہاد ٣

جہاد : جہاد دشمنوں كے خلاف ٢;جہاد ميں پر اميد ہونا ٣;جہاد ميں دعا ٢;جہاد ميں كاميابى كے عوامل ٣ ، ٤

حضرت طالوت (ع) : طالوت (ع) كا جہاد ١ ، ٣;طالوت (ع) كى سپاہ كى دعا ١

خدا تعالى: خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ٤

صبر: صبر كى اہميت١ كفار٥

مجاہدين : مجاہدين كا صبر ٤;مجاہدين كى استقامت ٤

۲۲۷

فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللّهِ وَقَتَلَ دَاوُدُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاء وَلَوْلاَ دَفْعُ اللّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الأَرْضُ وَلَكِنَّ اللّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ (٢٥١)

نتيجہ يہ ہوا كہ ان لوگوں نے جالوت كے لشكر كو خدا كے حكم سے شكست دے دى اور داؤد نے جالوت كو قتل كرديا او رالله نے انھيں ملك اور حكمت عطا كردى اور اپنے علم سے جس قدر چاہا ديد يا اور اگر اسى طرح خدا بعض كو بعض سے نہ روكتا رہتا تو سارى زمين ميں فساد پھيل جاتا ليكن خدا عالمين پر بڑا فضل كرنے والا ہے _

١_صبر و استقامت ، ثابت قدمى اور نصرت الہى دشمن كے خلاف كاميابى كے عوامل ميں سے ہيں _

قالوا ربنا افرغ علينا صبرا فهزموهم باذن الله (فهزموهم ) كى فائ تفريع كا مطلب يہ نكلتاہے كہ اہل ايمان كى كاميابى اور لشكر جالوت كى شكست كے عوامل يہى گذشتہ چيزيں ( صبر و استقامت، ثابت قدمى اور ...) تھيں _

٢_ حق كے محاذ پر لڑنے والوں كى كاميابى ميں دعا كا كردار_قالوا ربنا فهزموهم باذن الله

٣_ حركت اور عملى اقدام، دعا اور اسكى قبوليت كا پيش خيمہ ہے_

و لمّا برزوا قالوا ربنا فهزموهم حضرت طالوت (ع) پر ايمان لانے والوں نے صرف دعا نہيں كى بلكہ پہلے عمل كيا اور اپنے آپ كو جنگ كيلئے تيار كيا پھر دعا كى تو وہ قبول ہوئي _

۲۲۸

٤_ اذن الہى سے حضرت طالوت (ع) كى قليل فوج كے مقابلے ميں افواج جالوت كى شكست وريخت_

فهزموهم باذن الله

٥_ افواج طالوت (ع) كى دعا و مناجات كى قبولى سپاہ جالوت كى شكست اور ہزيمت پر منتج ہوئي _

قالوا ربنا و انصرنا على القوم الكافرين فهزموهم باذن الله

٦_ كاميابى و ناكامى پر اذن الہى كى حاكميت_فهزموهم باذن الله

كيونكہ كلمہ (باذن اللہ ) كا تعلق (ہزموہم) كے ساتھ ہے لہذا يہ ان دونوں معنوں كى قيد ہے جو اس ميں موجود ہيں يعنى لشكر جالوت كى شكست اور سپاہ طالوت (ع) كى كاميابى پس شكست اور كاميابى دونوں ميں اذن الہى كارفرماہے_

٧_ حضرت داود (ع) كے ہاتھوں جالوت كى ہلاكت_و قتل داود جالوت

٨_ سپاہ جالوت كى شكست و ہزيمت جالوت كے قتل ہوجانے كے بعد*فهزموهم باذن الله و قتل داود جالوت

اگر (وقتل ...) كى واو حاليہ ہو اور ''قد ''كو مقدر سمجھيں _

٩_ دشمن كے خلاف كامياب ہونے كيلئے قلب لشكر اور اسكى كمان پر ضرب وارد كرنا ضرورى ہے_فهزموهم باذن الله و قتل داود جالوت يہ تب ہے كہ (و قتل ...) كى واو حاليہ ہو اور خصوصيت مورد كو ملغى سمجھيں _

١٠_ حضرت داود (ع) كو علم و حكمت اور حكومت و سلطنت خدا تعالى نے عطا كى _

و آتاه الله الملك و الحكمة و علّمه مما يشاء

١١_ خداوند عالم نے حضرت داؤد (ع) كو اپنى مشيت كے اقتضاء كے مطابق علوم عطا كئے_و علمه مما يشاء

١٢_ خدا تعالى نے داود (ع) كو بعض ان چيزوں كى تعليم دى جنكى انہوں نے درخواست كى تھي*و علمه مما يشاء

اگر (مما يشا) ميں منْ تبعيض كيلئے ہو تو (يشاء) كى ضمير فاعلى سے مراد حضرت داو د (ع) ہوں گے نہ اللہ تعالى كيونكہ معقول نہيں ہے كہ خدا ايك كام كو چاہے اور پھر اس كا بعض انجام پائے_

١٣_ علم و حكمت ، الہى حكمرانوں كى دو لازمى خصوصيات_ *و اتاه الله الملك و الحكمة و علمه مما يشاء

حكومت كا تذكرہ كرنے كے بعد دو ديگر

۲۲۹

خصوصيات ذكر كى گئي ہيں علم و حكمت اور يہ اشارہ ہے كہ سلطنت الہى كے عطا كرنے كا لازمہ يہ ہے كہ علم و حكمت بھى عطا كى جائے يعنى حكومت الہى كا حاكم ان دو خصوصيات سے عارى نہيں ہوسكتا_

١٤_ كسى شخص كو كوئي ذمہ دارى سونپنے سے پہلے اسكى صلاحيت كا يقين كرنا ضرورى ہے_و قتل داود جالوت و اتاه الله الملك جب(قتل جالوت ميں ) داود (ع) كى لياقت و اضح ہوگئي تو خدا تعالى نے انہيں حكومت و ملك عطا كيا_

١٥_ حضرت داؤد (ع) ، حضرت طالوت (ع) كے بعد ، بنى اسرائيل كے الہى حكمراں تھے_

ان الله قد بعث لكم طالوت ملكا و قتل داود جالوت و اتاه الله الملك فاء كى جگہ واو كا استعمال باوجود اس كے كہ داود (ع) كو حكومت كا ملنا ان كے جالوت كو قتل كرنے كا نتيجہ تھا، ہوسكتاہے ان دو چيزوں كے درميان فاصلے كى طرف اشارہ ہو اور ظاہراً يہ فاصلہ حضرت طالوت (ع) كى حكمرانى كا دور ہے _

١٦_ خدا تعالى لوگوں كے ايك دوسرے كے خلاف ظلم و ناانصافى كا سدباب كركے روئے زمين سے فساد كو ختم كرتاہے_و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لفسدت الارض

١٧_ حضرت طالوت (ع) اور ان كے ہمراہيوں كے ذريعے لشكر جالوت كے تجاوز كا قلع قمع كركے اس زمانے ميں فساد كو روكا گيا_فهزموهم باذن الله و قتل داود جالوت و لو لا دفع الله الناس لفسدت الارض

١٨_ حق كے باطل كے خلاف بر سر پيكار ہونے كے آثار ميں سے ، روئے زمين سے فساد كا قلع قمع كرنا ہے _

ابعث لنا ملكا نقاتل و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لفسدت الارض

١٩_ روئے زمين پر محيط فسادات كو روكنے كا واحدذريعہ ظلم و تجاوز كا روكنا ہے _و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض لفسدت الارض

٢٠_ ايك دوسرے كے ذريعے فساد اور انسان كى تجاوزطلبى كو روكنا كائنات پر خدا تعالى كے عمومى و جہانى فضل و كرم كا پرتو ہے_و لو لا دفع الله و لكن الله ذو فضل على العالمين

۲۳۰

٢١_ خدا تعالى كا فضل و كرم پورى كائنات پر محيط ہے_و لكن الله ذو فضل على العالمين

٢٢_ ظالم حكمرانوں كے تباہى و شكست سے دوچار ہونے تك ، ان كے خلاف مبارزہ و جہاد سے ہاتھ كھينچ لينا زمين پر فتنہ و فساد كا پيش خيمہ ہے_فهزموهم باذن الله و قتل داود جالوت و لو لا دفع الله لفسد ت الارض

٢٣_ خدا وند عالم كے ارادہ كا طبعى عوامل كے ذريعے عملى ہونا_و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض

كلمہ '' لولا'' زمين پر فتنہ و فساد نہ پھيلنے كے متعلق ارادہ الہى سے حكايت كرتاہے اور خدا تعالى اس ارادہ كو تجاوز گروں كے خلاف حق پرستوں كے جہاد و نبرد كے ذريعے عملى كرتاہے_

٢٤_سپاہ طالوت (ع) كا لشكر جالوت پر غلبہ خدا تعالى كے آفاقى فضل و كرم كا پرتو ہے _فهزموهم باذن الله و لكن الله ذوفضل على العالمين

٢٥_ حكومت و سلطنت ان صاحبان حكمت علما ء كا حق ہے جو ستمگروں كو شكست و ہزيمت سے دوچار كئے بغير چين سے نہيں بيٹھتے*و قتل داود جالوت و آتاه الله الملك و الحكمة و علمه مما يشاء

حضرت داود (ع) كے سلطنت ديئے جانے كو قتل جالوت كے بعد بيان كرنا ظاہراً سببيت كى طرف اشار ہ ہے يعنى جالوت كے خلاف جنگ اور اسے قتل كرنے كى وجہ سے حضرت داؤد (ع) كو سلطنت عطا كى گئي_

٢٦_حضرت داود (ع) كے ہاتھوں جالوت ( كفر و سركشى كا سرغنہ) كا قتل ہونا داود (ع) كو سلطنت الہى كے عطا ہونے كے عوامل ميں سے تھا_و قتل داود جالوت و آتاه الله الملك

٢٧_ خدا تعالى صالح مسلمان كى بركت سے، اس كے ہمسايوں كے گھر سے بلا كو ٹال ديتاہے_

و لو لا دفع الله الناس پيغمبر (ص) فرماتے ہيں :ان الله ليدفع بالمسلم الصالح نحو ماة الف بيت من جيرانه البلاء

خدا تعالى صالح مسلمان كے ذريعے اسكى ہمسائيگى ميں بسنے والے تقريباً ايك لاكھ گھروں سے بلا كو ٹال ديتاہے پھر آپ نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''و لو لا دفع الله ...'' (١)

____________________

١) تفسير برہان ج١ ص ٢٣٨ ح ٤، الدرالمنثور ج١ ص ٧٦٤_

۲۳۱

استقامت: استقامت كے اثرات ١

اصلاح: اصلاح كے عوامل ١٦ ، ١٧ ، ١٨

انتخاب: انتخاب كا معيار ١٤

بلا: دفع بلا كے عوامل ٢٧

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى تاريخ ٢٤ ، ٢٦;بنى اسرائيل ميں رہبرى ١٥

جالوت: جالوت كا تجاوز ١٧;جالوت كى سپا ہ٤;جالوت كى سپاہ كى شكست ٥،٨،٢٤;جالوت كى ہلاكت ٧

جنگ : جنگ ميں كاميابى كے عوامل ١ ، ٢ ، ٤ ، ٩

جہاد: جہاد كا فلسفہ ٢٠ ، ٢٢;جہاد كے اثرات ١٨

حكومت: حكومت كا سرچشمہ ١٠

خدا تعالى : اذن خدا ٤،٦;ارادہ خدا ٢٣;امداد خدا ١;تعليم خدا، ١١ ، ١٢;عطائ خدا ١٠ ،١١، ١٢;فضل خدا ٢٠ ، ٢١ ، ٢٤;مشيت خدا، ١١

حضرت داود (ع) : داود(ع) كا علم ١٠ ، ١١ ، ١٢; داود(ع) كى حكمت ١٠;داود(ع) كى حكومت ١٠، ١٥ ، ٢٦;داود(ع) كى خواہشات ١١; داود(ع) كى كاميابى ٧ ، ٢٦;داود(ع) كے فضائل ١٠ ، ١٦

حضرت طالوت (ع) : سپاہ طالوت (ع) كى دعا ٥;سپاہ طالوت(ع) كى كاميابى ٤ ، ٥ ، ٢٤

دعا: دعا كى قبوليت ٥ ، ١٢; دعا كى قبوليت كے شرائط ٣; دعا كے اثرات ٢، ٥

روايت: ٢٧

رہبر: رہبر كى شرائط ١٣ ، ١٤ ، ٢٥

شكست: شكست كا سرچشمہ٦;شكست كے عوامل ٨

۲۳۲

صبر: صبر كے اثرات ١ طبيعى عوامل ٢٠،٢٣

علم : علم كى اہميت ١٠ ، ١٣

علمائے دين : علمائے دين كا جہاد و مبارزت ٢٥; علمائے دين كا نقش ٢٥

عمل: عمل كے اثرات ٣ ، ٢٦

فساد: دفع فساد ١٦ ،١٧،١٨، ٢٠;سرچشمہ فساد ٢٢ موانع فساد ١٧ ، ١٩،٢٠

كاميابى : كاميابى كا سرچشمہ٦;كاميابى كے عوامل ١ ، ٢ ، ٩

مسلمان: مسلمان كى بركت ٢٧;

معاشرہ: معاشرہ كے تحولات ١٩

مبارزت: باطل كے خلاف مبارزت ١٨;فتنہ و فساد كے خلاف مبارزت ١٩،٢٠

ہمسايہ : ٢٧

تِلْكَ آيَاتُ اللّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ (٢٥٢)

يہ آيات الہيہ ہيں جن كو ہم واقعيت كے ساتھ آپ كو پڑھ كر سناتے ہيں او رآپ يقينا مرسلين ميں سے ہيں _

١_ خدا تعالى كا اس گروہ كو مارنا اور پھر زندہ كرنا جو موت كے ڈر سے گھروں سے بھاگ نكلے تھے، الہى نشانيوں ميں سے ہے_الم تر الى الذين خرجوا تلك آيات الله

كلمہ (تلك) جس طرح حضرت طالوت (ع) و جالوت كے قصہ كى طرف اشارہ ہے اسى طرح اس سے پہلے والے قصے كى طرف بھى اشارہ ہوسكتاہے يعنى موت سے بھاگنے والوں كے واقعہ كى طرف_

۲۳۳

٢_ داستان حضرت طالوت (ع) اور سپاہ جالوت كى ہلاكت خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_

الم تر الى الملاء من بنى اسرائيل تلك آيات الله كلمہ ''تلك'' طالوت (ع) و جالوت كے قصہ كى طرف اشارہ ہے_

٣_ظلم و ناانصافى كا روكنا اور روئے زمين پر انسانوں كے فتنہ و فساد كا خود انہيں ميں سے ايك دوسرے كے ذريعے قلع قمع كرنا خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_و لو لا دفع الله الناس تلك آيات الله ہوسكتاہے كلمہ '' تلك'' اس روش كى طرف اشارہ ہو كہ جسے خدا تعالى نے ''و لو لا دفع الله ...'' كے جملے كے ساتھ بيان فرمايا ہے_

٤_ قرآن كريم ميں بيان كى جانے والى داستانيں خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے ہيں _تلك آيات الله

٥_ خدا تعالى اپنے پيغمبر كے لئے وہ آيات بيان كرتاہے كہ انحراف يا باطل جن كے قريب بھى نہيں پھٹك سكتا_

تلك آيات الله نتلوها عليك بالحق

٦_ قرآن كريم ميں بيان كى گئي داستانوں كى حقانيت_تلك آيات الله نتلوها عليك بالحق

٧_ حضرت محمد( صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم) خدا كے رسولوں ميں سے ہيں _و انك لمن المرسلين

٨_ گذشتگان كى عبرت آموز تاريخ كا بيان كرنا پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے _تلك آيات الله و انك لمن المرسلين

٩_ پيغمبر (ص) كے ذريعے گذشتہ اقوام كى صحيح تاريخ كا بيان ہونا آپ(ع) كى رسالت كى حقانيت كى علامت ہے_

تلك آيات الله و انك لمن المرسلين

آيات الہى : ١،٢،٣،٤ آيات الہى كا بيان كرنا ٥

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے اہداف ٨

۲۳۴

پيغمبر اسلام(ص) : آپ (ص) كا نقش ٨;آپ (ص) كى حقانيت ٩;آپ (ص) كى رسالت ٧

تاريخ : تاريخ سے عبرت ٨

جالوت : جالوت كى ہلاكت ٢

جہاد : دفاعى جہاد ٣

خوف : موت كا خوف ١

حضرت طالوت(ع) : قصہ حضرت طالوت (ع) ٢

فساد: دفع فساد ٣

قرآن كريم : قرآن كريم كے قصے ٤ ، ٦ ،٩

مردوں كو زندہ كرنا ١

۲۳۵

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللّهُ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِن بَعْدِهِم مِّن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَكِنِ اخْتَلَفُواْ فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا اقْتَتَلُواْ وَلَكِنَّ اللّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ (٢٥٣)

يہ سب رسول و ہ ہيں جن ميں ہم نے بعض كو بعض پر فضيلت دى ہے_ ان ميں سے بعض و ہ ہيں جن سے خدا نے كلام كيا ہے او ربعض كے درجات بلند كئے ہيں اورہم نے عيسى بن مريم كو كھلى ہوئي نشانياں دى ہيں اور روح القدس كے ذريعہ ان كى تائيد كى ہے _ اگر خدا چاہتا تو ان رسولوں كے بعد والے ان واضح معجزات كے آجانے كے بعد آپس ميں جھگڑانہ كرتے ليكن ان لوگوں نے (خدا كے جبرنہ كرنے كى بناپر ) اختلاف كيا _بعض ايمان لائے اور بعض كافر ہوگئے اور اگر خدا طے كرليتا تو يہ جھگڑانہ كرسكتے ليكن خدا جو چاہتا ہے وہى كرتا ہے _

١_ خدا تعالى كے ہاں پيغمبران الہى كا اعلى مرتبہ _تلك الرسل كلمہ ''تلك'' جو دور كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے پيغمبران الہى كے بلند و بالا مرتبہ كو بيان كررہاہے _

٢_ اصل رسالت ميں برابر ہونے كے باوجود بعض انبياء (ع) كى دوسرے بعض پر برترى _

۲۳۶

تلك الرسل فضلنا بعضهم على بعض

٣_ خدا تعالى اپنے بعض انبياء (ع) ( حضرت موسي (ع) ) كے ساتھ ہم كلام ہوا _منهم من كلّصم الله

٤_ خدا تعالى كا اپنے كسى نبى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا اس نبى (ع) كى فضيلت و برترى كى دليل ہے_

منهم من كلم الله

٥_ خدا تعالى نے بعض رسولوں (ع) كو كئي گنا بلند و بالا درجات و مراتب عطا كئے _تلك الرسل فضلنا بعضهم على بعض و رفع بعضهم درجات

٦_ خدا تعالى نے حضرت عيسي (ع) ابن مريم (ع) كو واضح نشانياں عطا كيں اور روح القدس ( جبرائيل (ع) ) كے ذريعے انكى تائيد فرمائي_و اتينا عيسى ابن مريم البينات و ايدناه بروح القدس

٧_ حضرت عيسي (ع) صاحب فضيلت و بلند مرتبہ ہونے كے باوجود حضرت مريم (ع) كے بيٹے ہيں نہ خدا كے_ و آتينا عيسى ابن مريم البينات

٨_ واضح نشانيوں كے حامل ہونے اور روح القدس كى تائيد كى وجہ سے حضرت عيسي (ع) كو انبياء (ع) كے درميان ممتاز مقام حاصل ہے_تلك الرسل فضلنا و اتينا عيسي ابن مريم البينات وايدناه بروح القدس

٩_ مختلف مذاہب كے پيروكاروں كے درميان نظرياتى اختلاف جنگوں كے وقوع پذير ہونے كے عوامل ميں سے ہے_و لو شاء الله ما اقتتل و لكن اختلفوا

١٠_دين ، اختلافات كا سرچشمہ نہيں ہے بلكہ لوگ خود ان ميں مبتلا ہوتے ہيں _من بعد ما جآء تهم البينات و لكن اختلفوا

١١_ رسالت انبياء (ع) كى سچائي پر الہى دليليں واضح اور سب كيلئے قابل فہم ہيں _من بعد ما جائص تهم البينات

كيونكہ خدا تعالى نے دليلوں كو كلمہ ''بينات''سے تعبيرفرماياہے_

١٢_ اگر چہ خدا تعالى نے لوگوں كو ايمان اور اختلاف ختم كرنے كى طرف دعوت دينے كيلئے، انبياء (ع) كو بھيجا ليكن خدا كى سنت اور روش يہ نہيں كہ لوگوں كو ايمان اور اختلاف و قتل نہ كرنے پر مجبور كرے_

و لو شاء الله ما اقتتل الذين ...و لكن اختلفوا

۲۳۷

١٣_ سنت الہى يہ ہے كہ لوگ انبياء (ع) كى رسالت پر ايمان لانے اور نہ لانے ميں اختيار ہيں _

و لو شآء الله ما اقتتل و لكن اختلفوا فمنهم من آمن و منهم من كفر

١٤_پيغمبران (ع) الہى كى پيروى اختلافات اور قتل و غارتگرى كے روكنے كا ذريعہ ہے _من بعد ما جآء تهم البينات و لكن اختلفوا فمنهم من آمن و منهم من كفر

١٥_ اختلافات اور معاشرتى كشمكش انسان كے اختيار و آزادى سے نشأت پكڑتے ہيں _و لكن اختلفوا فمنهم من آمن و منهم من كفر

١٦_ پيروان انبياء (ع) ، انبياء (ع) كے بعد اختلاف كا شكار ہوگئے چنانچہ بعض نے ايمان اور بعض نے كفر اختيار كيا اور آپس ميں بر سر پيكار ہوگئے_من بعدهم و لكن اختلفوا و لو شآء الله ما اقتتلوا

١٧_ كسى معاشرہ كے افراد كى طبقہ بندى كا معيار ايمان اور كفر ہے_فمنهم من آمن و منهم من كفر

١٨_ ايمان يا كفر، انبياء (ع) كے واضح كردينے كے باوجود انسان كا انتخاب _من بعدما جآء تهم البينات ...ولكن اختلفوا فمنهم من آمن و منهم من كفر

١٩_ انسان كے اختيارى اعمال اورسماجى و تاريخى تحولات پر ارادہ الہى كى حكمرانى _و لو شاء الله ما اقتتل و لكن الله يفعل ما يريد

٢٠_ انسان كى آزادى و اختيار خدا وند عالم كى مشيت اور ارادے كا پرتو ہے_و لو شائص الله ما اقتتل و لكن اختلفوا و لكن الله يفعل ما يريد جملہ '' و لو شاء اللہ ما اقتتل'' انسان كے با اختيار ہونے پر دلالت كرتاہے اور جملہ ''و لكن اللہ '' دلالت كرتاہے كہ كوئي چيز خدا كے ارادے اور مشيت سے خارج نہيں ہے، اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ انسان كا اختيار بھى خدا كے ارادے اور مشيت سے ہے_

٢١_ خداوند عالم جس كا ارادہ كرتاہے اسے انجام ديتاہے_

ولكن الله يفعل ما يريد

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١٤

۲۳۸

اختلاف: اختلاف كے اثرات ٩،١٦;اختلاف كے عوامل ١٠ ، ١٥ ، ١٦;دينى اختلاف ٩

اقدار : ٤

انتخاب : انتخاب كے عوامل ٨

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ہم آہنگى ٢;انبياء (ع) كے پيروكاروں كا اختلاف ١٦; انبياء (ع) كے درميان امتياز٢;انبياء (ع) كے فضائل ١ ، ٣، ٤، ٥

انسان : انسان كا اختيار ١٥ ، ١٨، ١٩ ، ٢٠;انسان كى آزادى ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ٢٠

ايمان: ايمان كے اثرات ١٧;ايمان كے سلسلے ميں اختيار ١٨; نبوت پرايمان ١٣

جبرائيل (ع) :٦

جبرو اختيار: ١٢ ، ١٣

جنگ: جنگ كے عوامل ٩،١٦;جنگ كے موانع ١٢

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي(ع) ، حضرت مريم (ع) كے بيٹے ٦،٧ ; حضرت عيسي (ع) كى تائيد ٦،٨ ;حضرت عيسي(ع) كے فضائل ٧،٨

خدا تعالى : خدا تعالى كا ارادہ ١٩ ، ٢٠;خدا تعالى كا تكلم ا ٣، ٤; خدا تعالى كى برہان ١١;خدا تعالى كى حاكميت ١٩ ; خدا تعالى كى سنتيں ١٢،١٣;خدا تعالى كى مشيت ٢; خدا تعالى كے افعال ٢١

دين : دين كاكردار ١٠

روح القدس :١٦

كفر : كفر كے اثرات ١٧; كفر ميں اختيار ١٣،١٨

مقربين : ١

معاشرہ : معاشرہ كے تحولات ١٩;معاشرہ كے طبقات ١٧

حضرت موسي(ع) : اللہ تعالى كا حضرت موسي سے ہم كلام ہونا ٣; حضرت موسي كے فضائل ٣

۲۳۹

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خُلَّةٌ وَلاَ شَفَاعَةٌ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٥٤)

اے ايمان والو جو تمھيں رزق ديا گيا ہے اس ميں سے راہ خدا ميں خرچ كرو قبل اس كے كہ وہ دن آجائے جس دن نہ تجارت ہوگى نہ دوستى كام آئے گى اور نہ سفارش _ اور كافرين ہى اصل ميں ظالمين ہيں _

١_ مومنين خدا كے ديئے ہوئے رزق ميں سے كچھ حصہ اسكى راہ ميں خرچ كريں _يا ايها الذين آمنوا انفقوا مما رزقناكم

٢_ معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور نواقص كو پورا كرنا ضرورى ہے_يا ايها الذين آمنوا انفقوا

٣_ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ وہ راہ خدا ميں اپنے اموال خرچ كركے اسلامى معاشرہ كى حكومتى اور دفاعى بنيادوں كو مضبوط بنائيں _يا ايها الذين آمنوا انفقوا ان سابقہ آيات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جو حكمرانى اور جنگ و جدال كے بارے ميں تھيں _

٤_ انفاق فى سبيل اللہ كا دائرہ انسان كے سب خداداد وسائل و اموال كو شامل ہے_انفقوا مما رزقناكم

٥_ اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ سب مال و متاع خدا كا ديا ہوا ہے انسان كيلئے راہ خدا ميں خرچ كرنا آسان ہوجاتاہے_انفقوا مما رزقناكم

خدا تعالى اس حقيقت كو بيان كركے كہ انسان كا سب مال و متاع خدا كا عطا كردہ ہے (رزقناكم) اسے يہ سمجھانا چاہتاہے كہ اسكے لئے راہ خدا ميں خرچ كرنا مشكل نہ ہو كيونكہ سب كچھ خداہى كا تو ہے_

٦_ راہ خدا ميں خرچ كرنا مومنين كا توشہ آخرت ہے_

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749