تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172741 / ڈاؤنلوڈ: 6315
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

نعمت سے مناسبت ركھتا ہو_و اذكروه كما هداكم

١٤_ خداوند متعال انسانوں كا ہادى اور معلم ہے_كما هداكم

١٥_ انسان ہدايت الہى كے بغير گمراہى ميں ہے_وان كنتم من قبله لمن الضالين

١٦_ اسلام سے پہلے لوگ گمراہ تھے_وان كنتم من قبله لمن الضالين

١٧_ ايام حج ميں خريد و فروخت كے جواز كا وقت ، مناسك حج كى تكميل اور احرام كھولنے كے بعد ہے_ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم آيت ''ليس عليكم ...''كے بارے ميں امام صادق (ع) فرماتے ہيں :''الرزق اذا احل الرجل من احرامه وقضى نسكه فليشتر و ليبع فى الموسم'' (١)يعنى طلب رزق اس وقت جائزہے جب آدمى احرام سے نكل آئے اور مناسك ادا كرلے تو اس كے بعد وہ خريد و فروخت كرسكتا ہے_

١٨_ حضرت جبرائيل (ع) كا حضرت ابراہيم (ع) كوعرفات ميں يوں خطاب كرنا ''اعرف بہا مناسكك و اعترف بذنبك'' اس مقام كا عرفات نام پڑنے كا موجب_فاذا افضتم من عرفات امام محمد باقر (ع) اور امام جعفرصادق (ع) نے ارشاد فرمايا:فقال جبرئيل(ع) هذه عرفات فاعرف بها مناسكك و اعترف بذنبك فسمّى عرفات (٢) جبرئيل (ع) نے حضرت ابراہيم (ع) سے كہا يہ عرفات ہے اپنے مناسك كو پہچان ليں اور اپنے گناہوں كا اعتراف كريں پس اسے عرفات كہا جانے لگا_ احكام: ١، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٧

اسلام: صدراسلام كى تاريخ ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى ربوبيت ٥; فضل الہي٥;نعمات الہي١٢، ١٣; ہدايت الہى ١٤، ١٥

انسان: انسان كى روزى ٤

جاہليت: تاريخ جاہليت ١٦، عقيدہ جاہليت ٢

جبرائيل (ع) : ١٨

حج: احكام حج ١،٦،٧، ٨، ١٠، ١٧; حج ميں خريد و فروخت١، ٢، ١٧;حج ميں كام١

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص٩٦ ح ٢٦٢، تفسير برہان ج١ ص٢٠١ ح ١ _

٢) كافى ج ٤ ص٢٠٧ ح ٩، علل الشرايع ج ٢ ص ٤٣٦ ح ١ باب ١٧٣_

۲۱

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) اور جبرئيل (ع) ١٨

ذكر: ذكرخدا ٨، ١٠، ١١، ١٢، ١٣ زما نہ بعثت كے قريب كى تاريخ: ١٦

عرفات: عرفات كانام ركھنا ١٨; عرفات ميں وقوف ٦، ٧

كام: كام كى اہميت ٣

گمراہي: گمراہى كے اسباب ١٥

مشعر الحرام: مشعر الحرام ميں ذكر ٨، ١٠; مشعر الحرام كا تقدس ٩; مشعر الحرام ميں وقوف ٧

معاملہ: ١٧

مقدس مقامات: ٩

نام: نام كا كردار١٨

واجبات: ٧، ٨

ہدايت: ہدايت كى نعمت ١٣

ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (١٩٩)

پھر تمام لو گوں كى طرح تم بھى كوچ كرو اور الله سے استغفار كرو كہ الله بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے _

١_ مشعر جانے كيلئے ضرورى ہے كہ دوسرے لوگوں كى طرح عرفات سے كوچ كريں _ثم افيضوا من حيث افاض الناس بعض كے نزديك جملہ''ثم افيضوا'' عرفات سے كوچ (افاضہ) كى تاكيد ہے، ''من حيث''كے قرينے سے كيونكہ قريش اوران

۲۲

كے حليف عام لوگوں كے برعكس ، عرفات سے كوچ نہيں كرتے تھے_

٢_ عرفات ميں وقوف، مناسك حج ميں سے ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس اس لحاظ سے كہ اگر افاضہ سے مراد عرفات سے كوچ كرنا ہو تو اس كا لازمہ يہ ہوگا كہ عرفات ميں وقوف كيا جائے_

٣_ عام لوگوں كے ہمراہ مشعرالحرام سے كوچ كرنا ضرورى ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس اس آيت ميں ''ثم''كا لفظ دلالت كرتا ہے كہ افاضہ سے مراد مشعر سے كوچ كرنا ہے_

٤_ حج ميں كسى قبيلہ يا گروہ كو ايك دوسرے پر كسى قسم كى برترى اور فوقيت حاصل نہيں ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس آيہ كريمہ كے ذيل ميں منقول اس بات كے پيش نظر كہ قريش كے كچھ لوگ اپنے آپ كو دوسرے لوگوں سے جدا سمجھتے تھے اور عرفات ميں وقوف نہيں كرتے تھے_

٥_مشعرالحرام كا وقوف حج كے مناسك ميں سے ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس اس صورت ميں كہ جب''ثم افيضوا'' مشعر الحرام سے متعلق ہو_

٦_ بارگاہ خداوندى ميں توبہ اوراستغفار ضرورى ہے_و استغفروا الله ان الله غفور رحيم

٧_ حج ميں اپنى امتيازى حيثيت كا خيال ركھنے والے قريش كيلئے خدا تعالى كا حكم ہے كہ اس امتيازى حيثيت اپنانے كے گناہ سے استغفار كريں *_ثم افيضوا من حيث افاض الناس و استغفروا الله امتيازى حيثيت (من حيث افاض الناس) كو رد كر كے، استغفار كا حكم دينا اس بات كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے كہ يہ عمل گناہ ہے اور اس پر استغفار كرنا ضرورى ہے_

٨_ عرفات اورمشعر سے كوچ كرتے وقت استغفار كرنا ضرورى ہے_ثم افيضوا و استغفروا الله

اس مطلب ميں جملہ''ثم افيضوا''كے بارے ميں مذكور ہر دو نظريات (افاضہ عرفات يا افاضہ مشعر) كا خيال ركھا گيا ہے_

٩_ خداوند عالم غفور و رحيم ہے_ان الله غفور رحيم

١٠_ استغفار كرنے والوں كے لئے رحمت اور بخشش كا خداوند متعال نے وعدہ كيا ہے_و استغفروا الله ان الله غفور رحيم اگرچه مذكورہ بالا آيت عرفات اورمشعر سے كوچ كرنے والوں كے بارے ميں ہے ليكن''ان

۲۳

الله غفور رحيم''كى علت عام ہے لہذا بخشش اور رحمت كا وعدہ بھى تمام استغفار كرنے والوں كو شامل ہو گا _

١١_ حضرت ابراہيم (ع) ، حضرت اسماعيل (ع) ، حضرت اسحاق (ع) ، اور ديگرحاجيوں كى طرح عرفات سے كوچ كرنا ضرورى ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس امام صادق (ع) آيت''ثم افيضوا ... ''كے بارے ميں فرماتے ہيں :يعنى ابراهيم و اسماعيل و اسحاق فى افاضتهم منها و من كان بعدهم _ (١)

١٢_ قريش سمجھتے تھے كہ ان پر عرفات سے كوچ كرنا ضرورى نہيں ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس

امام صادق (ع) نے فرمايا:اولئك قريش كانوا يقولون:نحن اولى الناس بالبيت و لايفيضون الا من المزدلفة، فامرهم الله ان يفيضوا من عرفة (٢)''يہ قريش تھے جو كہتے تھے ہم بيت الله پر ديگر لوگوں كى نسبت زيادہ حق ركھتے ہيں وہ صرف مزدلفہ سے كوچ كرتے تھے خدا وند عالم نے انہيں حكم ديا كہ عرفات سے كوچ كريں ''_

١٣_ عرفات اورمشعر سے كوچ كرتے وقت خدا سے مغفرت طلب كرنے والے خدا كى رحمت و مغفرت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ثم افيضوا ...واستغفروا الله ان الله غفور رحيم

١٤_ عرفات سے اہل بيت (ع) كى طرح كوچ كرنا لازمى ہے_ثم افيضوا من حيث افاض الناس

امام حسين (ع) نے فرمايا:فنحن الناس و لذلك قال الله تعالى ذكره فى كتابه:''ثم افيضوا من حيث افاض الناس'' (٣) الناس سے مراد ہم اہل بيت (ع) ہيں اور اسى وجہ سے اللہ تعالى نے اپنى كتاب ميں ارشاد فرماياہے پھر كوچ كرو وہاں سے جہاں سے لوگ كوچ كريں ''_

احكام: ١، ٢، ٣، ٥

استغفار: استغفار كى اہميت ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٣

اسماء و صفات: رحيم ٩، غفور ٩

____________________

١) كافى ج ٤ ص ٢٤٧ ح ٤; نور الثقلين ج ١ ص ١٩٦ ح ٧١٩_

٢) تفسير عياشى ج ١ ص ٩٦ ح ٢٦٣، نور الثقلين ج١ ص ١٩٥ ح ٧١٠_

٣) كافى ج ٨ ص ٢٤٤ ح ٣٣٩ ،تفسير برھان ج ١ ص٢٠١ ح ٢_

۲۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى بخشش ١٠، ١٣ ; اوامر الہى ٧; رحمت الہي١٠، ١٣; وعدہ الہي١٠

اہل بيت (ع) : اہل بيت (ع) كو نمونہ عمل قرار دينا ١٤

حج: حج كے احكام ١ ،٢، ٣، ٥، ١١; مناسك حج٤، ٥، ٨

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) حج ميں ١١

حضرت اسحاق (ع) : حضرت اسحاق (ع) حج ميں ١١

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ١٣

روايت: ١١، ١٢، ١٤

عرفات: عرفات ميں استغفار ٨، ١٣; عرفات ميں وقوف ٢، ١١، ١٤

قريش: قريش كا احساس برتري٧; قريش كا عقيدہ ١٢; قريش اور عرفات ١٢

گناہ: گناہوں كى مغفرت ١٠; گناہوں سے استغفار ٧

مشعر الحرام: مشعر الحرام ميں استغفار ٨، ١٣; مشعر الحرام ميں وقوف ١، ٣، ٥

مقدس مقامات: ١، ٢، ٣، ٥، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٤

نسلى امتياز: نسلى امتياز كى نفى ٤

۲۵

فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُواْ اللّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ (٢٠٠)

پھر جب سارے مناسك تمام كر لو تو خدا كو اسى طرح ياد ركھو جس طرح اپنے باپ دادا كو ياد كرتے ہو بلكہ اس سے بھى زيادہ كہ بعض لوگ ايسے ہيں جو كہتے ہيں كہ پروردگار ہميں دنيا ہى ميں نيكى دے دے اور ان كا آخرت ميں كوئي حصّہ نہيں ہے _

١_ مناسك حج كى تكميل كے بعد خدا كا ذكر ايسے ہى كرو جيسے اپنے آباء و اجداد كا ذكر كرتے ہو بلكہ اس سے بھى زيادہ كرو_

فاذا قضيتم مناسككم او اشد ذكرا

٢_ مناسك حج كے بعد آباء و اجدادپر فخر و مباہات كرنا زمانہ جاہليت كے طور طريقے تھے_فاذكروا الله كذكركم آبائكم

٣_ دعا كے آداب ميں سے ہے كہ خدا كى ربوبيت پر خاص توجہ ہو_من يقول ربنا آتنا

٤_ ان لوگوں كى مذمت جو مناسك حج كى ادائيگى كے بعد خداوند عالم سے صرف دنياوى منافع طلب كرتے ہيں _

فمن الناس من يقول ربنا اتنا فى الدنيا

٥_ دنيادارحسن و زيبائي كو صرف دنياوى وسائل اور اس كے منافع كے حصول ميں خيال كرتے ہيں _فمن الناس من يقول ربنا اتنا فى الدنيا كيونكہ انہوں نے اپنى دعاؤں ميں ''حسنةً '' كا لفظ ذكر نہيں كيا_ اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ جو كچھ بھى اس دنيا ميں ہے وہ ان سب كو خوبصورت گمان كرتے ہيں _

٦_ دنيا كے طالب آخرت كى نعمتوں سے محروم ہونگے_و ما له فى الاخرة من خلاق بعد والى آيت اس بات كا قرينہ ہے كہ دنيادار لوگ وہ ہيں جو آخرت كى طرف كسى قسم كى رغبت نہيں ركھتے اور دنيا كے طالب ہيں چاہے خداوندعالم راضى ہو يا ناراض _

٧_ دنيا دار حاجى اخروى نعمتوں سے محروم ہونگے_

۲۶

فاذا قضيتم مناسككم فمن الناس من يقول ربنا و ما له فى الاخرة من خلاق

٨_ بعض لوگ خدا وند عالم سے صرف دنيا طلب كرتے ہيں _و من الناس من يقول ربنا اتنا فى الدنيا

كيونكہ بعد والى آيت ميں جس گروہ كا ذكر ہوا ہے وہ دنيا كے ساتھ ساتھ آخرت كے بھى طلب گار ہيں لہذاقرينہ مقابلہ كے مطابق پہلا گروہ صرف دنيا كا طالب ہے_

٩_ خداوند متعال سے دعا اور درخواست كرنااس كا ذكر ہے_فاذكروا الله فمن الناس من يقول ربنا

١٠_ دنيا طلب حاجيوں كى دنياوى حاجات اور دعائيں قبول ہوجاتى ہيں _فمن الناس من يقول ربنا آتنا فى الدنيا و ما له فى الاخرة من خلاق جملہ''و مالہ '' ميں ''واو عاطفہ''سے پتہ چلتا ہے كہ يہاں ''نؤتيہ'' (ہم اسے دنيا ميں عطا كريں گے) جيسا جملہ مخدوف ہے اور آخرت سے اسے كچھ نہيں ملے گا_

١١_ حج كى ادائيگى كے بعد اپنے آباء و اجداد پر فخر و مباہات كى بجائے خدا كا ذكر كرنا چاہيئے_فاذا قضيتم مناسككم فاذكروا الله امام باقر (ع) فرماتے ہيں :و يعدّون مفاخر آبائهم فامرهم الله سبحانه، ان يذكروه مكان ذكرهم آبائهم فى هذا الموضع (١) اپنے آباء و اجداد كے كارناموں كا ذكر كرتے تھے تو خداوند متعال نے انھيں حكم ديا كہ وہ انكے ذكر كى بجائے اس مقدّس مقام پر خدا كا ذكر كريں _

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى ربوبيت ٣

جاہليت: جاہليت كى رسوم ٢

حج: حج ميں تفاخر ٢، ١١; حج ميں دعا ١٠; حج ميں دنيا طلبى ٤، ٧; حج ميں ذكر ١١

دعا: دعا كى قبوليت ١٠; دعا كے آداب ٣;دعا ميں دنيا طلبى ٨، ١٠;

دنيا: وسائل دنيا ٥

دنيا پرست: دنيا پرستوں كاطرز تفكر ٥ ;دنيا پرستوں كى آخرت فروشى ٦ ;دنيا پرستوں كى محروميت ٧

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٧;دنيا پرستى كى سرزنش ٤

____________________

١) مجمع البيان ج٢ص ٥٢٩،نور الثقلين ج ١ ص١٩٨ح ٧٢٢ _

۲۷

ذكر: دعا كے ساتھ ذكر ٩ ;ذكر خدا، ١، ٩، ١٠، ١١;ذكر كى اہميت ١

روايت: ١٠، ١١

فخر و مباہات: اپنے آبا واجداد پر فخر و مباہات كرنا ٢، ١١

معاشرتى گروہ: ٤، ٥، ٨

وِمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٢٠١)

اور بعض كہتے ہيں كہ پروردگار ہميں دنيا ميں بھى نيكى عطا فرما اور آخرت ميں بھى اور ہم كو عذاب جہنم سے محفوظ فرما _

١_ ان لوگوں كى تعريف و تمجيد جو مناسك حج كى ادائيگى كے بعد دنيا و آخرت كى بھلائي اور جہنم كى آگ سے نجات كے خواہاں ہيں _و منهم من يقول ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الاخرة حسنة و قنا عذاب النار

٢_ خدا وند متعال كے مقام ربوبيت سے مانگنا دعا كے آداب ميں سے ہے_ربنا آتنا

٣_ خدا وند عالم سے مانگنے اور دعا كرنے كا طريقہ سكھلانا_و منهم من يقول ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الاخرة حسنة و قنا عذاب النار

٤_ آخرت كى خواہش اور دنيا كى طلب كے درميان كوئي تضاد نہيں ہے_و منهم من يقول ربنا آتنا فى الدنيا حسنة و فى الاخرة حسنة و قنا عذاب النار

٥_ ہر قسم كا آرام و آسائش مذموم نہيں ہے_ربنا آتنا فى الدنيا حسنة

٦_ دنيا ميں حسنہ سے مراد وسيع روزى اور اچھا اخلاق ہے جبكہ آخرت ميں حسنہ كا مطلب خداوند عالم كى رضا اور جنت ہے_ربنا آتنا فى الدنيا حسنة

امام صادق (ع) ''ربنا آتنا''كے بارے ميں فرماتے ہيں :رضوان الله و الجنة فى الاخرة و السعة فى الرزق و المعاش و حسن الخلق فى الدنيا (١)_رضائے الہى اور جنت آخرت ميں اور وسعت رزق و معاش اور حسن خلق دنيا ميں

____________________

١) معانى الاخبار ص ١٧٥، نور الثقلين ج١ ص ١٩٩ ح٧٢٥ و ٧٢٨_

۲۸

آخرت: آخرت كا دنيا سے رابطہ ١ آخرت طلبي: آخرت طلبى اور دنيا طلبى ٤

آسائش : جائز آسائش٥

اخلاق: پسنديدہ اخلاق ٦

جنت: ٦

حج: حج ميں دعا ١

حسنہ: اخروى حسنہ ٦; دنياوى حسنہ ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٢; رضا ئے الہى ٦

دعا: دعا كے آداب ١، ٢، ٣

روايت: ٦

روزي: وسيع روزي٦

معاشرتى گروہ: ١

أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ (٢٠٢)

يہى وہ لوگ ہيں جن كے لئے ان كى كمائي كا حصّہ ہے او رخدا بہت جلد حساب كرنے والا ہے _

١_ جو لوگ دنيا اور آخرت ميں حسنہ كے طالب ہيں انہوں نے جو كچھ انجام ديا ہے اس كا انہيں فائدہ ہوگا_

و منهم من يقول ربنا آتنا اولئك لهم نصيب مما كسبوا

٢_ مقصد و ہدف تك پہنچنے كيلئے دعا كا اثر _ربنا آتنا فى الدنيا حسنة اولئك لهم نصيب

٣_ مقصد كو پانے كيلئے دعا كے ساتھ سعى و كوشش بھى

۲۹

شرط ہے_ربنا آتنا اولئك لهم نصيب مما كسبوا يہ اس صورت ميں ہے كہ''مما كسبوا''سے مراد ان كى دعا ہو_

٤_ دعا كرنا بھى ايك قسم كى كمائي ہے_ربنا اولئك لهم نصيب مما كسبوا

٥_ صرف انہى لوگوں كو اپنے حج سے فائدہ پہنچے گا جو حج كى ادائيگى كے بعد دنيا و آخرت كى بھلائي كے طالب ہوں _

فاذا قضيتم مناسككم اولئك لهم نصيب مما كسبوا يہ اس صورت ميں ہے كہ''مما كسبوا''سے مراد فريضہ حج كى ادائيگى ہو_

٦_ خداوند عالم بہت تيزى سے حساب لينے والا ہے_و الله سريع الحساب

٧_ خداوند عالم تمام انسانوں كے اعمال كا ايك ساتھ حساب كرے گا_و الله سريع الحساب

اميرالمومنين (ع) نے فرمايا:''معناه انه يحاسب الخلق دفعة كما يرزقهم دفعة' ' خدا تعالى تمام مخلوقات كا حساب ايك ساتھ اسى طرح كرے گا جس طرح سب كو رزق ايك ساتھ ديتا ہے_

اسماء و صفات: سريع الحساب ٦، ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بندوں سے حساب لينا ٧

ترقي: ترقى كے اسباب ٢، ٣

حج: حج ميں دعا ٥

حسنہ: اخروى حسنہ ١، ٥; دنياوى حسنہ ١، ٥

دعا: دعا اور عمل ٣;دعاكى حقيقت٤; دعا كى شرائط قبوليت٣، ٥; دعا كے اثرات ١، ٢

روايت: ٧

عمل: عمل كاحساب كتاب٧ ;عمل كى جزا ١، ٥

____________________

١) مجمع البيان ج ٢ ص ٥٣١، نور الثقلين ج ١ ص٢٠٠ ح ٧٣١_

۳۰

وَاذْكُرُواْ اللّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ (٢٠٣)

اور چند معين دنوں ميں ذكر خدا كرو _ اس كے بعد جو دو دن كے اندر جلدى كر ے گا اس پربھى كوئي گناہ نہيں ہے اورجو تا خير كرے گا اس پر بھى كوئي گناہ نہيں ہے بشرطيكہ پرہيزگار رہا ہو اور الله سے ڈرو اوريہ ياد ركھو كہ تم سب اسى كى طرف محشور كئے جاؤ گے _

١_ حاجى پر كچھ معين دنوں (ايام تشريق) ميں خدا كا ذكر كرنا وا جب ہے_و اذكروا الله فى ايام معدودات

ان معين دنوں سے مراد ايام تشريق (گيارہ، بارہ، اور تيرہ ذى الحج) ہيں _

٢_ حج كے دوران ذكر خدا انتہائي اہميت ركھتا ہے_فاذكروا الله و اذكروه فاذكروا الله و اذكروا الله

٣_ معين دنوں (ايام تشريق) ميں مني ميں رہنا حج كے مناسك ميں سے ہے_و اذكروا الله فى ايام معدودات فمن تعجل فى يومين فلا اثم عليه و من تاخر فلا اثم عليه

٤_ حاجى كو اختيار ہے كہ مني سے بارہ ذى الحج كو كوچ كرے يا تيرہ ذى الحج كو، بشرطيكہ تقوي كي پابندى كرے_

فمن تعجل فى يومين فلا اثم عليه و من تاخر فلا اثم عليه لمن اتقي

٥_ خوف خدا اورتقوي كى پاسبانى ضرورى ہے_و اتقوا الله

٦_تقوي الہى فريضہ حج كى ادائيگى كا پيش خيمہ ہے_و اتقوا الله اس بات كے پيش نظر كہ مناسك حج بيان كرنے كے بعد تقوي كا ذكر كيا گيا ہے_

٧_ سب لوگوں كا حشر و نشر اوربازگشت صرف خدا وند عالم كى طرف ہوگي_و اعلموا انكم اليه تحشرون

٨_ قيامت اور خدا وند عالم كى جانب بازگشت پر توجہ

۳۱

تقوي كى رعايت كا باعث بنتى ہے_فاذا قضيتم مناسككم و اتقوا الله و اعلموا انكم اليه تحشرون

٩_ قيامت كى ياد، مناسك حج كى ادائيگى ميں مددگار ثابت ہوتى ہيں _و اعلموا انكم اليه تحشرون كيونكہ مناسك حج كے بيان كرنے كے بعد قيامت كا ذكر ہوا ہے_

١٠_ حاجيوں كا اجتماع، ميدان محشر ميں انسانوں كے جمع ہونے كى ياد دلاتا ہے_و اعلموا انكم اليه تحشرون

١١_ اگر حج ميں تقوي كى رعايت كى جائے (جيسے محرمات احرام سے پرہيز) تو حج گناہوں كى بخشش كا باعث بنتا ہے_

فمن تعجل فى يومين فلا اثم عليه و من تاخر فلا اثم عليه لمن اتقي مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق (ع) سے مروى ايك روايت سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں آپ(ص) نے ''فمن تعجل في ...''كے بارے ميں فرمايا:''يرجع لاذنب لہ'' (١) حاجى گناہوں سے خالى ہوكر واپس پلٹتاہے_

١٢_ ''ايام معدودات''سے مراد ايّام تشريق ہيں _و اذكروا الله فى ايام معدودات حضرت امام صادق(ص) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :هى ايّام التشريق (٢)

١٣_ جس حاجى كو ايّام تشريق ميں موت آ جائے اس كے گناہ بخش ديئے جاتے ہيں _فمن تعجل فى يومين فلا اثم عليه امام صادق (ع) آيت''فمن تعجل''كے بارے ميں فرماتے ہيں : من مات قبل ان يمضى فلا اثم عليہ(٣) جو شخص ايام تشريق گزرنے سے پہلے مرجائے اس پر كوئي گناہ نہيں ہے_

١٤_ اگر حاجى گناہا ن كبيرہ سے پرہيز كرے تو وہ گناہوں سے پاك ہوجاتا ہے_و من تاخر فلا اثم عليه لمن اتقي

امام صادق (ع) فرماتے ہيں : ...و من تاخر ...''فلا اثم عليہ'' اذا اتقى الكبائر (٤) اس پر گناہ نہيں ہے اگر وہ گناہان كبيرہ سے اجتناب كرے_

احكام: ١، ٣، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف بازگشت٧

____________________

١) كافى ج ٤ ص ٣٣٧، نور الثقلين ج ١، ص ٢٠٣ ح ٧٤٤ و ٧٤٥_

٢) كافى ج ٤ ص ٥١٦ ح ٣، نور الثقلين ج ١ ،ص٢٠٠ ح٣٢ ٧ _ ٣) كافى ج ٤، ص ٥٢١ ح ١٠ ،نور الثقلين ج ١ ،ص٢٠١ ح٤٠ ٧_

٤) مجمع البيان ج ٢ ص ٥٣٢_

۳۲

انسان: ا نسان كاا نجام ٧; انسان كا محشور ہونا ٧، ١٠

ايام تشريق: ١، ٣، ١٢، ١٣

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات٨ ، ٩; ايمان و عمل كا رابطہ٨، ٩

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٨; تقوي كى اہميت٤، ٥;تقوي كے اثرات ٦،٣ ١

حج: احكام حج ١، ٣، ٤; حج كى اہميت ٦;حج ميں اجتماع ١٠; حج ميں ذكر ١، ٢; حج ميں موت ١٣

حجاج: حجاج كى بخشش ١٣

ذكر: ذكر خدا ١ ، ٢;ذكر كى اہميت ٢; قيامت كا ذكر١٠

روايت: ١١، ١٢، ١٣

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ٦، ٩

علم: علم و عمل كا رابطہ٨، ٩

گناہ: گناہان كبيرہ ١٣;گناہوں كى بخشش ١٣، ١٤

مني: مني ميں وقوف ٣، ٤

واجبات: ١

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ (٢٠٤)

انسانوں ميں ايسے لوگ بھى ہيں جن كى باتيں زندگانى دنيا ميں بھلى لگتى ہيں او روہ اپنے دل كى باتوں پر خدا كو گواہ بناتے ہيں حالا نكہ وہ بدترين دشمن ہيں _

١_ بعض لوگ مسلمانوں سے دشمنى كے باوجود ان كے دنياوى امور كى اصلاح كے لئے مكارانہ

۳۳

منصوبے پيش كرتے ہيں _و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا و هو الد الخصام اس صورت ميں كہ''فى الحياة'' ''قولہ'' كے متعلق ہو_

٢_ بعض لوگوں كى دھوكہ اور فريب پر مبنى گفتگو سے نبى اكرم(ص) كا حيرت زدہ ہونا _و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا يہ مفہوم مطلب نمبر ايك كى وضاحت كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے_

٣_ منافق ريا كار اور تظاہر كرنے والے ہيں _و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا و هو الد الخصام

٤_ رياكارى اور دوسروں كو دھوكہ و فريب دينا صرف دنيا ميں ممكن ہے_و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا

يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ''فى الحياة الدنيا'' ،''يعجبك''كے متعلق ہو يعنى ان كى گفتگو كى دلچسپى اور حيرت انگيزى صرف دنيا تك محدود ہے_ كيونكہ آخرت تو حقيقتوں كے منكشف ہونے كا دن ہے_

٥_ پيغمبر اكرم(ص) لوگوں كى ظاہرى گفتگو پر توجہ فرماتے تھے_و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كے علم كى محدوديت_و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا

٧_ منافقين اپنے اظہارات كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كو شاہد بناتے ہيں اور اس كى قسم كھاتے ہيں _

و يشهد الله على ما فى قلبه

٨_ منافقين اپنے اغراض و مقاصد تك پہنچنے كيلئے مومنين كے اعتقادات اور مقدسات سے استفادہ كرتے ہيں _

و يشهد الله على ما فى قلبه

''خدا كى قسم'' مسلمانوں كے مقدسات ميں سے ہے جسے بعض لوگ اپنے بے بنياد عقائد قبول كروانے كيلئے ايك حربہ كے طور پر

۳۴

استعمال كرتے ہيں _

٩_ منافقين، مسلمانوں اور اصلاح معاشرہ كے سخت ترين دشمن ہيں _و من الناس و هو الد الخصام ''الخصام''خصم كى جمع ہے جو كہ دشمن كے معنى ميں ہے_

١٠_ مسلمانوں كے ساتھ سب سے زيادہ جنگ و جدال كرنے والے منافق ہيں _و من الناس و هو الد الخصام

اس صورت ميں كہ''الخصام''مصدر ہو اور خصومت و جدال كے معنى ميں ہو_

١١_ پيغمبر اكرم (ص) كيلئے بعض منافقين كے چہروں سے اللہ تعالى نے نقاب اتار دي_و من الناس و هو الد الخصام

١٢_ لوگوں كے اصلى عقائد جاننے كيلئے ان كا ظاہرى طور طريقہ اطمينان بخش معيار نہيں ہے_

و من الناس من يعجبك قوله فى الحيوة الدنيا و هو الد الخصام

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور لوگ ٥; آنحضرت (ص) كا تعجب ٢; آنحضرت (ص) كا علم ٦; آنحضرت (ص) كى سيرت ٥

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١١

تظاہر: تظاہر كى حدود ٤

دشمن: دشمن اور اصلاح ٩; دشمنوں كا مكرو حيلہ ١; دشمنوں كى سازش ١

دنيا: دنياوى زندگى ٤

طور طريقہ: طور طريقہ كى بنياديں ١٢

عقيدہ: عقيدہ كى درستى كا معيار١٢

قسم: خدا كى قسم٧

۳۵

مسلمان: مسلمان اور منافقين١٠;مسلمانوں كے دشمن ٩، ١٠; مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ١

معاشرتى گروہ: ٣

مقدسات: مقدسات سے سوء استفادہ ٧، ٨

مكر: مكر كى حدود ٤

منافقين: منافقين كا افشا١١;منافقين كا جھگڑنا ١٠; منافقين كا فساد برپا كرنا ٩;منافقين كا مكر٧، ٨ ; منافقين كى دشمنى ٩،٠ ١;منافقين كى رياكارى ٣ ; منافقين كے برتاؤ كا طريقہ ٣، ٧،٨

وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ (٢٠٥)

اور جب آپ كے پاس سے منھ پھيرتے ہيں تو زمين ميں فساد بر پا كرنے كى كوشش كرتے ہيں اور كھيتيوں اور نسلوں كو بر باد كرتے ہيں جب كہ خدا فساد كو پسند نہيں كرتا ہے _

١_ اگر منافقين حكومت حاصل كر ليں تو وہ زمين ميں فساد اور كھيتى اور نسل بشريت كى تباہى و بربادى كى كوشش كرتے ہيں _و اذا تولى سعى فى الارض الحرث و النسل اس صورت ميں كہ''تولي''كے معنى حكومت

۳۶

حاصل كرنے كے ہوں _

٢_ منافقوں كا حكومت حاصل كرنے سے پہلے اصلاح طلبى كا اظہار كرنا اور حكومت كے بعد فساد برپا كرنا_

و من الناس من يعجبك و اذا تولى سعى فى الارض ليفسد فيها

٣_ منافق جب پيغمبر اكرم(ص) سے ملتے تو اصلاح طلبى كا اظہار كرتے اور آپ(ص) كى محفل سے اٹھتے ہى فساد كى كوششوں ميں مشغول ہو جاتے_*و من الناس من يعجبك و اذا تولى سعى فى الارض اس صورت ميں كہ جب ''اذا تولّي''كے معنى پلٹنےكے ہوں _

٤_ كھيتى باڑى كو تباہ و برباد كرنا اور نسل كشى كو رواج دينا، روئے زمين پر فساد كى روشن اور واضح مثاليں ہيں _

ليفسد فيها و يهلك الحرث و النسل اس صورت ميں كہ''و يھلك الحرث و ...'' جملہ''ليفسد فيها ''كى تفسير و بيان ہو_

٥_ كھيتى باڑى ، زراعت اور افرادى قوت كى غير معمولى اہميت اور معاشرے كے استحكام ميں ان كا بنيادى كردار_

و اذا تولي ...و يهلك الحرث و النسل اس اعتبار سے كہ ان دونوں كى تباہى و بربادى كو زمين كى تباہى و بربادرى قرار ديا گيا ہے ان كى بنيادى حيثيت و اہميت واضح ہوجاتى ہے_

٦_ اصلاح معاشرہ ، كھيتى باڑى اور نسل انسانى كى حفاظت صالح حكومت كى خصوصيات ميں سے ہے_

و اذا تولى ليفسد فيها و يهلك الحرث و النسل خداوند متعال نے فتنہ و فساد جيسے امور كو منافقوں كا كام شمار كيا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ صالحين كى حكومت ميں ايسے كام نہيں ہوتے_

٧_ غير صالح (كرپٹ) سياست دانوں كے اقتدار تك پہنچنے كيلئے منافقت سيڑھى كا كام ديتى ہے_ اس مفہوم ميں ''تولّي''كے معنى حكومت تك پہنچنے كے كئے گئے ہيں _

٨_ حكومت اور اقتدار، انسان كى پوشيدہ خصلتوں كو آشكار كرديتا ہے_و اذا تولى سعى فى الارض ليفسد فيها و يهلك

۳۷

٩_ خداوند عالم زمين ميں فساد كو ناپسند كرتا ہے_و الله لايحب الفساد

١٠_ فساد كرنے والا مبغوض خدا ہے_و الله لايحب الفساد

١١_ كھيتى باڑى اجاڑنااور نسل كشى كرنا خداوندعالم كى نظر ميں مبغوض ہے_و اذا تولى و يهلك الحرث و النسل والله لايحب الفساد

١٢_ منافقوں كى حكومت كا نتيجہ روئے زمين پر فساد كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے_و اذا تولى سعى فى الارض ليفسد فيها

اس بنا پر كہ '' تولي''كے معنى حكومت تك پہنچنے كے ہوں _

١٣_ حكومت كى ذمہ دارى ہے كہ زراعت، اور افرادى قوت كى حفاظت كرے اور انكى اصلاح ميں كوشاں رہے_

و اذا تولى سعى فى الارض

١٤_ روئے زمين پر تباہى و بربادى ، بُرے اور بدكردار لوگوں كے اعمال اور ناصالح حكومتوں كى وجہ سے ہوتى ہے_

و اذا تولى ليفسد فيها

١٥_خداوند عالم نے خبردار كيا ہے كہ ہر كس و ناكس جو اصلاح طلبى كا نعرہ لے كر اٹھے، اس سے دھوكا نہ كھاؤ_

و من الناس من يعجبك و اذا تولى سعى فى الارض ليفسد

١٦_ فاسد اور فساد برپا كرنے والے حكم راں خدا كے مبغوضہيں _و اذا تولى و الله لايحب الفساد

١٧_ اخنس ابن شريق منافق، دشمن، فسادي، متكبر اور نصيحت قبول نہ كرنے والا تھا_و من الناس و اذا تولي

بعض مفسرين كے نزديك مذكورہ بالا آيت اخنس ابن شريق كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جو منافقانہ طرز عمل ركھتا تھا (مجمع البيان) _

١٨_ منافقوں كا طريقہ كار عوام اور انكے دين كى تباہى ہے_و اذا تولى و يهلك الحرث و النسل

امام صادق (ع) فرماتے ہيں كہ ان''الحرث''فى ھذا الموضع الدين و''النسل'' الناس _ يہاں پر '' حرث'' سے مراد دين اور '' نسل'' سے مراد لوگ ہيں _

____________________

١) مجمع البيان ج٢، ص٥٣٤، نور الثقلين ج ١ ص٢٠٤ح ٧٥٤ و ٧٥٥ _

۳۸

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور منافقين ٣ اخنس ابن شريق: ١٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ١٧

اصلاح: اصلاح كى اہميت ١٣

اعلان: ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كاخبردار كرنا ١٥;اللہ تعالى كاغضب ١٠، ١١،٦ ١; اللہ تعالى كى محبت ٩

انحطاط: انحطاط كے اسباب و عوامل ١، ١١، ١٤

انسان: انسانى صفات ٨

حكومت : حكومت كى ذمہ دارى ٦،٣ ١; فاسد حكومت كے اثرات١٤

روايت: ١٨

زراعت: زراعت كو تباہ و برباد كرنا ٤، ١١;زراعت كى اہميت ٥، ٦، ١١،٣ ١

عمل: عمل كے اثرات ١٤

فاسد راہنما: فاسد راہنماؤں كا فساد پھيلانا ١٦; فاسد راہنماؤں كا مبغوضہونا١٦

فساد: فساد كى ناپسنديدگى ٩; فساد كے اسباب ١،٣ ١، ١٥; فساد كے موارد٤ فسادى عناصر: ١٨ فسادى عناصر كا مبغوض ہونا ١٠

قدرت : قدرت كے اثرات٨

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن ١٨

معاشرہ: معاشرتى ڈھانچہ ٥; معاشرے كى اصلاح كى اہميت ٦; معاشرے كى تشكيل كے عوامل ٥

منافقين: ١٨

منافقين اور دين ١٨;منافقين كا برتاؤ ١، ٢، ٣، ٧، ١٢; منافقين كا فساد پھيلانا ١، ٢، ٣; منافقين كا نسل كشى كرنا، ٤، ١١ ;منافقين كى حكومت ١، ١٢;

۳۹

منافقين كى قدرت طلبى ٧; منافقين كے دعوے ٢، ٣

نسل: نسل كى حفاظت ٦

نسل كشي: نسل كشى كا مبغوض ہونا٤، ١١

نفاق: نفاق كا محرك ٧

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ (٢٠٦)

جب ان سے كہاجاتا ہے كہ تقوى الہى اختيار كرو تو غرور گناہ آڑے آجاتا ہے ايسے لوگوں كے لئے جہنم كافى ہے جو بدترين ٹھكانا ہے _

١_ اصلاح طلبى كا جھوٹا دعوي كرنے والے رياكار منافقين كو جب تقوي الہى كى دعوت دى جاتى ہے تو اس كے مقابلے ميں غرور، تكبر اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرتے ہيں _و من الناس من يعجبك و اذا قيل له اتق الله اخذته العزة بالاثم

٢_ تقوى كى طرف بلائے جانے پر غرور و تكبر اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرنا ناصالح اور فاسد حكمرانوں كى نشانيوں ميں سے ہے_و اذا تولى سعى و اذا قيل له اتق الله اخذته العزة بالاثم اس صورت ميں كہ''تولي''كے معنى حكومت پانے كے ہوں _

٣_ گناہ كى وجہ سے پيدا ہونے والے غرور ، تكبر اور ہٹ دھرمى مفسد حكمرانوں كے نصيحت قبول كرنے ميں مانع ہوتے ہيں _و اذا قيل له اتق الله اخذته العزة بالاثم اس صورت ميں كہ''بالاثم''، ''العزة''سے متعلق ہو_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749