تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177800 / ڈاؤنلوڈ: 6625
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

خلقت: تدبير خلقت ١٥ ، ١٦، ١٨;نظام خلقت ١٨

سركشى : سركشى كا پيش خيمہ ٦ سورج ١٤ طاغوت: طاغوت كى حكمرانى ٣

ظالم حكمران: ٢،٣ ، ٢٥

ظالم لوگ: ٢١ ، ٢٤

ظلم : ظلم كے آثار ٢٧;ظلم كے موارد ٢٦

عذاب: اہل عذاب ٨

عقل: عقل سليم ٥

غرور: غرور كا پيش خيمہ ٦ ،٧

قدرت طلبى : اسكے آثار ٦،٧

قضا و قدر: ٢٨

كفار: ٢١، ٢٥

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٦،٧; كفر كے اثرات ٢٦،٢٧

گمراہ لوگ :٨

مردوں كو زندہ كرنا: ١٠

مغالطہ: ١٣ ، ٢٢

موت : موت كا سرچشمہ ١١،١٢،١٣

نمرود: نمرود كا استدلال ١،٤; نمرود كا ظلم ٢٥;نمرود كا غرور ٦،٧;نمرود كا كفر ٦،٧،٢٥; نمرود كى دھوكہ دہى اور مغالطہ١٣ ، ٢٢; نمرود كى سركشى ٦; نمرود كى سلطنت ١ ، ٢، ٢٥ ; نمرود كى طاقت و قدرت ٦،٧ ; نمرود كى گمراہى ٨

۲۶۱

أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَل لَّبِثْتَ ماِئَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ وَانظُرْ إِلَى العِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٥٩)

يا اس بندے كى مثال جس كا گذر ايك قريہ سے ہوا جس كے سارے عرش و فرش گر چكے تھے تو اس بندہ نے كہا كہ خدا ان سب كو موت كے بعد كس طرح زندہ كرے گا تو خدا نے اس بندہ كو سو سال كے لئے موت ديدى اور پھر زندہ كيا او رپوچھا كہ كتنى دير پڑے رہے تو اس نے كہا كہ ايك دن يا كچھ كم _ فرمايا نہيں _سو سال _ ذرا اپنے كھانے اور پينے كو تو ديكھو كہ خراب تك نہيں ہوا اور اپنے گدھے پر نگاہ كرو ( كہ سڑگل گيا ہے ) اور ہم اسى طرح تمھيں لوگوں كے لئے ايك نشانى بنانا چاہتے ہيں _ پھر ان ہڈيوں كو ديكھو كہ ہم كس طرح جوڑ كر ان پر گوشت چڑھا تے ہيں _ پھر جب ان پر يہ بات واضح ہوگئي تو بيساختہ آوازدى كہ مجھے معلوم ہے كہ خدا ہر شے پرقادر ہے _

١_ خدا تعالى مومنين كو قيامت كے بارے ميں شبہات كى تاريكى سے علم و يقين كى روشنى كى طرف ہدايت فرماتاہے_

۲۶۲

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور او كالذى مر فلما تبين له

اس آيت ميں ولايت الہى كا ايك نمونہ اور اس كا نتيجہ ذكر كيا گيا ہے يعنى مومنين كو ظلمت اور تاريكى سے نكال كر انہيں نور اور روشنى كى طرف ہدايت كرنا _

٢_ ايك شخص (حضرت عزير(ع) ) كا دوران سفر ايك ايسى ويران بستى سے گزرنا جسكى چھتيں اور ديواريں منہدم ہوچكى تھيں اور پھر مردوں كو ديكھ كر خدا تعالى سے سوال كرنا كہ انہيں كيسے زندہ كرے گا_

او كالذى مر على قرية و هى خاوية على عروشها بہت سارے مفسرين كے نزديك يہ داستان حضرت عزير (ع) پيغمبر كى ہے اور بعض كے نزديك جناب ارميا (ع) كى داستان ہے_قابل ذكر ہے كہ ''خاوية علي عروشہا''كا معنى بعض نے ''اجڑى ہوئي ''اور بعض نے ''تباہ و برباد اور كھنڈر بنا ہوا''كياہے_

٣_ مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى پيچيدگي_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها

''اني''''كيف اور اين ''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى كيسے اور كہاں ليكن چونكہ اس كے جواب ميں صرف مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت بيان كى گئي ہے اسلئے كہا جاسكتاہے كہ اس آيت ميں ''اني'' صرف ''كيف''كے معنى ميں استعمال كيا گيا ہے _

٤_ حضرت عزير (ع) قيامت كے دن خود مردوں كے زندہ ہونے سے آگاہ تھے اور ان كا سوال صرف زندہ ہونے كى كيفيت كے بارے ميں تھا_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها '' انى يحيي''جو كہ استفہام ہے دلالت كررہاہے كہ حضرت عزير(ع) كو خود زندہ كرنے كا يقين تھا اور سوال صرف اسكى كيفيت كے بارے ميں تھا_

٥_ خدا تعالى نے مردوں كے زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں سوال كا جواب دينے كيلئے حضرت عزير(ع) كو موت دى اور پھر سو سال كے بعد انہيں زندہ كرديا_قال انى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٦_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٧_ موجودات كو خدا ئے ذوالجلال ہى موت ديتاہے اور وہى زندہ كرتاہے_

انى يحيى هذه الله بعد موتها فاماته الله مائة عام ثم بعثه

۲۶۳

٨_ اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ يہ ہے كہ خدا تعالى اپنى جانب سے عملى نمونے پيش فرمائے_

انى يحيى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٩_ حضرت عزير (ع) اور خدا تعالى كے درميان گفتگو_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١٠_حضرت عزير(ع) كا اپنى طويل ( صد سالہ) موت كے بارے ميں يہ خيال تھا كہ يہ ايك دن يا اس سے بھى كم وقت كا توقف تھا_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١١_ مردہ انسان زمانے كے گزرنے كو درك نہيں كرسكتا_قال لبثت يوما اوبعض يوم

١٢_ دنيا ميں اور موت كے بعد انسان كا زمانے كے بارے ميں ادراك مختلف نوعيت كا ہے_

فاماته الله مائة عام قال لبثت يوما او بعض يوم

١٣_ حس، علم و شناخت كا ايك ذريعہ ہے_فانظر الى طعامك و انظر الى حمارك و انظر الى العظام

١٤_ سوسال گزرنے كے باوجود حضرت عزير (ع) كى خورد و نوش كى چيزوں ميں كوئي تبديلى نہ آئي _

فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٥_ حضرت عزير (ع) كا مرنا اور پھر سوسال كے بعد زندہ ہونا سب لوگوں كيلئے روز قيامت مردوں كے زندہ ہونے كى علامت اور نشانى ہے_قال انى يحيى هذه الله و لنجعلك آية للناس

١٦_ اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا جبكہ خراب كرنے والے طبعى عوامل موجود ہوں ، خداوند متعال كى طرف سے موجودات كى طويل زندگى كے امكان كى دليل ہے_فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٧_حضرت عزير (ع) كے گدھے كى ہڈيوں كے مجتمع ہونے اور ان پر گوشت آجانے كے بعد گدھے كا زندہ ہوجانا ، مردوں كے زندہ ہونے كے امكان اور اسكى كيفيت كے بارے ميں حضرت عزير(ع) كے سوال كا جواب_

وانظر الى العظام كيف ننشزها ثم نكسوها لحما ''انظر الى حمارك''كو مدنظر ركھتے ہوئے ''العظام''سے مراد گدھے كى ہڈياں ہيں كيونكہ گدھے كى طرف صرف نظر كرنا مردوں كے زندہ كرنے كى علامت نہيں ہے_

۲۶۴

١٨_ معاد جسمانى ہے_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها ثم نكسوها لحما

١٩_ زندہ ہونے كے بعد حضرت عزير(ع) كى شكل و صورت وہى تھى جو مرنے سے پہلے تھي_و لنجعلك آيةً للناس

اگرحضرت عزير(ع) كى شكل و صورت تبديل ہوچكى ہوتى تو لوگوں كيلئے نشانى نہيں بن سكتے تھے كيونكہ لوگ انہيں پہچان نہ سكتے_

٢٠_ اپنے اور اپنے گدھے كے زندہ ہونے اور اپنى اشيائ خورد و نوش كے خراب نہ ہونے كا مشاہدہ كرلينے كے بعد حضرت عزير (ع) نے معاد كى كيفيت اور مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كو درك كرليا_

قال انى يحيي قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢١_ مردوں كے زندہ ہونے كا نظارہ كرنا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كى شناخت كا موجب ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٢_ حضرت عزير(ع) كى موت اور پھر سال كے بعد زندہ ہونا، انكى اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا اورانكے گدھے كا دوبارہ زندہ ہونا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كا پرتو ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢٣_ زندگى اور موت صرف خدا تعالى كے قبضہ قدرت ميں ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٤_ خدا تعالى كى تعليم اور اسكى ہدايت كے سائے ميں انبيا (ع) كے علم و آگاہى كاترقى كرنا _فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ''كالذى مر ...''سے مراد پيغمبر ہو_

٢٥_ خدا تعالى كا قادر مطلق ہونا _ان الله على كل شى قدير

٢٦_ حضرت عزير (ع) خدا كے پيغمبر _*قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ہم مان ليں كہ خدا تعالى كا كسى انسان كے ساتھ ہم كلام ہونا اسكى نبوت كى دليل ہے_

۲۶۵

٢٧_ حضرت عزير(ع) كے پاس كھانے كيلئے ا نجير اور پينے كيلئے پھلوں كا رس تھا_فانظر الى طعامك و شرابك

امير المومنين(ع) حضرت عزير (ع) كى تاريخ پر روشنى ڈالتے ہوئے فرماتے ہيں :و معه شنّة فيها تين و كوز فيه عصير عزير (ع) كے پاس ايك پرانا مشكيزہ تھا جس ميں كچھ انجير تھے اور ايك كوزہ تھا جس ميں پھلوں كا رس تھا(١)

آيات الہي: ١٥،١٦،٢١،٢٢ ادراك ١١ ،١٢

اسماء و صفات : قدير ٢٥

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا علم ٢٤ انجير ٢٧ پھلوں كا رس ٢٧

تذكرہ : تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تربيت : تربيت كا عملى نمونہ٨

توحيد : توحيد افعالى ٧،٢٢

حضرت عزير(ع) : حضرت عزير (ع) كا سفر ٢; حضرت عزير(ع) كا سوال ٢ ، ٤ ، ٥ ، ١٧; حضرت عزير (ع) كا علم ٤ ، ١٠ ، ٢٠;حضرت عزير (ع) كا گدھا ١٧ ، ٢٠ ، ٢٢;حضرت عزير(ع) كو زندہ كرنا ٥ ، ٢٢; حضرت عزير(ع) كى موت ٥ ، ١٠ ، ١٥ ، ٢٢; حضرت عزير (ع) كى نبوت ٢٦; حضرت عزير (ع) كے ساتھ خدا تعالى كا تكلم ٩

حس: اسكے فائدے ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا تعليم دينا ٢٤;خدا تعالى كا تكلم كرنا ٩; خدا تعالى كى قدرت ٥،٢٠ ،٢١،٢٢،٣ ٢، ٢٥; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٨ ،٢٤; خدا تعالى كے مختصات ٢٣

رجعت: ٥ ، ٦ ، ١٥ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٢

روايت :٢٧ زمانہ : ١١،١٢

زندگى : زندگى كا سرچشمہ ٧،٢٣;طولانى زندگى ١٦ سوال و جواب ٢،٤،٥،١٧

شناخت : شناخت حسى ٢٠ ، ٢١;شناخت كے ذرائع ١٣ ، ٢١ گدھا ١٧ ، ٢٠

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٤١ ح ٤٦٨ ، نورالثقلين ج١ص ٦٧ ح ١٠٧٨_

۲۶۶

مردوں كو زندہ كرنا: ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦ ، ٧ ، ١٥ ، ١٧ ، ٢٠ ، ٢١ ، ٢٢

معاد: معاد جسمانى ٢ ، ٣، ٤،٥،١٥،١٧ ،١٨ ، ٢٠; معاد كا اثبات ١٥ ، ١٧ ، ٢١;معاد كے بارے ميں شبہات ١

موت : موت كا سرچشمہ ٧;موت كے آثار ١٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ١

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٨;ہدايت كے عوامل ١ ، ٨

يقين: يقين كے عوامل ١

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٦٠)

اور اس موقع كو ياد كرو جب ابراہيم نے التجاكى پروردگار مجھے يہ دكھا دے كہ تو مردوں كو كس طرح زندہ كرتا ہے _ ارشاد ہوا كيا تمھارا ايمان نہيں ہے _ عرض كى ايمان تو ہے ليكن اطمينان چاہتاہوں _ ارشاد ہوا كہ چار طائر پكڑلو اور انھيں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹكڑے ٹكڑے كر كے ہر پہاڑ پرايك حصہ ركھ دو اور پھر آواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائيں گے اور ياد ركھو كہ خدا صاحب عزت بھى ہے اورصاحب حكمت بھى _

١_ خدا تعالى نے مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھا كر ابراہيم (ع) كو نور كى طرف ہدايت كى _

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور و اذ قال ابراهيم رب

اس آيت ميں حضرت ابراہيم (ع) كا واقعہ خدا تعالى كى ولايت اور اسكے ثمرات كا ايك اور نمونہ ہے يعنى يہ واقعہ، ولايت كو قبول كرنے والے مومنين كو ظلمت و تاريكى سے نكال كر انہيں نور كى طرف ہدايت كرنے كا ايك نمونہ ہے_

٢_ حضرت ابراہيم (ع) كے قصّے اور پرندوں كے زندہ ہونے كى ياد دہانى ، مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كے بارے ميں اطمينان كا

۲۶۷

باعث ہے_و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٣_ اطمينان قلبى كى خاطر حضرت ابراہيم (ع) كا خدا تعالى سے سوال كرنا كہ مجھے دكھا تو كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے؟

و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي ليطمئن قلبي

٤_ مردوں كو زندہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كى شان ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

٥_ خدا تعالى مردوں كو زندگى عطا كرنے والا ہے_كيف تحيى الموتي

٦_ حضرت ابراہيم (ع) معاد اور مردوں كو زندہ كرنے پر ايمان ركھتے تھے_قال او لم تؤمن قال بلي

٧_ حقائق و معارف دينى تك پہنچنے كيلئے تحقيق و جستجو كى قدر و قيمت _قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٨_ حضرت ابراہيم (ع) كے علم و معرفت كى ايمان سے اطمينان قلبى كى طرف سير صعودى _قال او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

٩_ حسى مشاہدات شناخت كا ايك ذريعہ ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

١٠_ اطمينان قلبى اور روح كا سكون، ايمان اور دينى اعتقادات كى ترقى كا ايك اعلي مرتبہ ہے_او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

١١_ دل ، ايمان اور روحانى سكون كا مركز_ليطمئن قلبي

١٢_ يہ جاننا كہ خدا تعالى كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے اصل معاد پر ايمان لانے كى شرط نہيں ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي قال او لم تؤمن قال بلي

١٣_ حضرت ابراہيم (ع) اور خدا تعالى كى گفتگو_و اذ قال ابراهيم قال او لم تؤمن قال بلي قال فخذ اربعة من الطير

١٤_ مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھانے كيلئے خدا تعالى نے حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ديا كہ چار پرندوں كو پكڑ كر انہيں ذبح كريں پھر ان كے گوشت كو ٹكڑے ٹكڑے كركے آپس ميں ملاديں

۲۶۸

پھر يہ ٹكڑے پہاڑ وں پر بكھير ديں اس كے بعد انہيں اپنى طرف بلائيں تا كہ وہ زندہ ہوكر تيز رفتارى كے ساتھ انكى طرف آئيں _قال فخذ ثم ادعهن ياتينك سعيا جزء كو مفرد لانا (منہن جزء اً) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پرندوں كے گوشت كو آپس ميں ٹكرے ٹكرے كركے بالكل مخلوط كرديا گيا تھاورنہ يوں كہا جاتا (منہن اجزاء)نہ كہ جزء اً_

١٥_ خدا تعالى كا حضرت ابراہيم (ع) كو حكم دينا كہ جن پرندوں كو ذبح كرنے پر مامور كيا گيا ہے انہيں اپنے ساتھ مانوس كريں *_فصرهن اليك كلمہ ''فصرہن'' كا ''الي'' كى طرف متعدى ہونا علامت ہے كہ يہ كلمہ ''املہن''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى انہيں اپنى طرف مائل كر كہ جس كا لازمہ پرندوں كا حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ مانوس ہوناہے_اسى بناپر جملہ ''ثم اجعل على كل جبل منہن جزء ا ''سے پرندوں كا ذبح كرنا اور پھر انكے گوشت كو ملادينا سمجھ ميں آتاہے_

١٦_ حضرت ابراہيم (ع) كے بلانے كے بعد پرندوں كا آپ (ص) كى طرف پلٹ كرآنا_ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٧_ روز قيامت انسانوں كا اسى دنياوى جسم كے ساتھ محشورہونا _كيف تحيى الموتى ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٨_ خدا تعالى نے اپنے بعض خاص بندوں كوولايت تكوينى عطا كر ركھى ہے_و اذ قال ابراهيم ياتينك سعيا

١٩_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢٠_ خدا تعالى روز قيامت مردوں كے بكھرے ہوئے اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرے گا_

فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢١_ خدا كى جانب سے عملى نمونوں كا پيش كيا جانا، اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ ہے_فخذ اربعة من الطير ياتينك سعيا

٢٢_ خدا تعالى عزيز( غالب و كامياب) اور حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

٢٣_ مردوں كے پراگندہ اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرنا حكمت خداوندى كى بنياد پر ہے_ثم اجعل ...ثم ادعهن ...ان الله عزيز حكيم

٢٤_ عالم موت و حيات پر خدا تعالى كى حاكميت اور تسلط اور اس كا مردوں كے اجزا كى تركيب اور انہيں زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں آگاہ ہونا_واعلم ان الله عزيز حكيم

۲۶۹

٢٥_ خدا تعالى كى حكمت اور عزت و غلبے كى طرف متوجہ ہونا، مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى شناخت كا پيش خيمہ ہے_و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٦_ خدا تعالى كے اسماء و صفات كى طرف توجہ اور ان كے بارے ميں آگاہى كا لازمى ہونا _و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٧ _ حضرت ابراہيم (ع) نے جن چار پرندوں كا انتخاب كيا وہ مور ، مرغ ، كبوتر اور كوا تھے_فخذ اربعة من الطير

امام صادق (ع) فرماتے ہيںفاخذ ابراهيم(ع) الطاووس و الديك والحمام و الغراب پس حضرت ابراہيم (ع) نے مور، مرغ ، كبوتر اور كوے كا انتخاب كيا ...(١)

٢٨_ حضرت ابراہيم (ع) كا مردوں كو زندہ كرنے كے بارے ميں خدا تعالى سے سوال كرنا اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں دلى اطمينان حاصل كرنے كيلئے تھا_قال رب ارنى ليطمئن قلبي

''ليطمئن قلبي''كے بارے ميں امام رضا (ع) فرماتے ہيںولكن ليطمئن قلبى على الخلّة تا كہ اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں ميرا دل مطمئن ہوجائے(٢)

٢٩_ حضرت ابراہيم (ع) نے پرندوں كے اجزا كو دس پہاڑوں پر بكھيرا _ثم اجعل على كل جبل منهن جزء ا

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :و كانت الجبال عشرة يہ دس پہاڑ تھے (٣)

اسما ء و صفات :٢٦ حكيم ٢٢، عزيز ٢٢

اطمينان: اطمينان قلب ١١;اطمينان كى اہميت ١٠;اطمينان كے عوامل ٢ ، ٣ ، ٢٨

____________________

١) تفسيرقمى ص٩١،نورالثقلين ج١ص٢٨٠ح٨ ١٠٩_

٢) عيون اخبار رضا (ع) ج١ ص ١٩٨ح ١، نورالثقلين ج١ ص ٢٧٦ ح ١٠٨٨_

٣) كافى ج٨ ص ٣٠٥ ح ٤٧٣ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٠ ح ١٠٩٧ و ١٠٩٨_

۲۷۰

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٢٥; ايمان كى شرائط ١٢; ايمان كے مراتب ٨،١٠;معاد پر ايمان ٧ ، ١٢

پرندے: پرندوں كو ذبح كرنا ١٥ ، ١٦;پرندوں كو زندہ كرنا ١٦،٢٣

تاريخ : تاريخ كے فوائد ٢;تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تحقيق: تحقيق كى اہميت ٧ تربيت : تربيت كا نمونہ ٢١;تربيت كى روش ٢١

توحيد : توحيد افعالى ٢٤

حضرت ابراہيم (ع) : حضر ت ابراہيم (ع) اور پرندے ١٦ ، ٢٧ ، ٢٩; حضرت ابراہيم (ع) خليل ٢٨; حضرت ابراہيم (ع) كا سوال ٣ ، ٢٨;حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ١٤ ، ١٥ ; حضرت ابراہيم (ع) كى خدا كے ساتھ گفتگو ١٣;حضرت ابراہيم (ع) كى رشدو ترقى ٨

حيات: حيات كا سرچشمہ ٢٤

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ٢٤;خدا تعالى كا قہر و غلبہ ٢٥;خدا تعالى كى حاكميت ٢٤:خدا تعالى كى حكمت ٢٣ ، ٢٥;خدا تعالى كى ربوبيت ٤;خدا تعالى كى قدرت ٢; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٢١;خدا تعالى كے افعال ٤ ،٥ ، ٢٠;خدا تعالى كے اوامر ١٤ ، ١٥;خدا تعالى كے عطيئے ١٨

رجعت:١٩ رشد و ترقي: اسكے مراحل ،١٠

روايت:٢٧ ، ٢٨ ، ٢٩

شناخت: شناخت حسى ٣ ، ٩ ، ٢٨;شناخت كے ذرائع ٩،١٤

كبوتر :٢٧ كوا :٢٧

مردے: مردوں كو زندہ كرنا ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦،١٢،١٤، ١٦ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٣ ، ٢٤ ، ٢٥ ، ٢٨

مرغ: ٢٧

معاد: معاد جسمانى ١٧ ، ٢٠

معرفت شناسي: ٩

۲۷۱

موت: موت كا سرچشمہ ٢٤

مور:٢٧

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٢٥

ولايت: ولايت تكوينى ١٨

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٢١;ہدايت كے عوامل،١

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاء وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦١)

جولوگ راہ خداميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں ان كے عمل كى مثال اس دانہ كى ہے جس سے سات بالياں پيداہوں اور پھر ہر بالى ميں سو سو دا نے ہوں اورخدا جس كے لئے چاہتا ہے اضافہ بھى كرديتا ہے كہ وہ صاحب وسعت بھى ہے اور عليم و دانا بھى _

١_ راہ خدا ميں خرچ كيا جانے والا مال اس بيج كى مانند ہے جس سے سات خوشے آگيں اور ہر خوشے ميں سو دانے ہوں _مثل الذين ينفقون مائة حبة چونكہ تشبيہ دانے كے ساتھ دى گئي ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ جسے تشبيہ دى گئي ہے وہ مال

ہے جسے راہ خدا ميں خرچ كيا جائے نہ خود خرچ كرنے والا جيسا كہ تشبيہ سے ظاہر ہورہاہے_

٢_ خرچ كرنے كى قدر و قيمت ، اس كے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_ينفقون اموالهم فى سبيل الله

۲۷۲

٣_ راہ خدا ميں اموال خرچ كرنے والے كا معنوى تكامل اور وجود ميں رشد و ترقي*مثل الذين مائة حبة

يہ تشبيہ كے ظاہر كو ديكھتے ہوئے ہے كہ جس ميں خرچ كرنے والے شخص (الذين ينفقون) كو تشبيہ دى گئي ہے يعنى جو لوگ خرچ كرتے ہيں وہ اس دانے كى مانند ہيں كہ

٤_ انسان كى شخصيت كا رشدو تكامل اسكے ايك نظريئےے تحت كئے گئے عمل ميں مضمر ہے*مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله مائة حبة خرچ كرنے والے شخص كى دانے كے ساتھ تشبيہ كا مطلب يہ بنتاہے كہ انسان كى شخصيت اسكے راہ خدا ميں عمل كرنے اور خرچ كرنے سے تشكيل پاتى ہے_

٥_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہمراہي_مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

''انفاق ''كے ساتھ '' فى سبيل اللہ '' كى قيد لگانا يعنى انفاق جس طرح اقتصادى پہلو ركھتا ہے اسى طرح اخلاقى پہلو بھى ركھتاہے_

٦_ راہ خدا ميں خرچ كرنے كا بدل كم از كم سات سوگناہے_مثل الذين ينفقون مائة حبة

٧_ حقائق ، اقدار اور جزاؤں كو بيان كرنے كيلئے تمثيل سے كام ليناقرآن كريم كى ايك روش ہے_مثل الذين ينفقون

٨_خدا تعالى اپنى مشيت كے مطابق جس كيلئے چاہتاہے انفاق كے بدلے سات سوگنا كو كئي برابر كرديتاہے_

والله يضاعف لمن يشاء

٩_ خرچ كرنے والے كو خدا تعالى كى طرف سے يہ اجر كثير ملنا اسكے تسلسل كے ساتھ خرچ كرنے پر موقوف ہے_

مثل الذين ينفقون اموالهم ''ينفقون''فعل مضارع ہے جو استمرار اور تسلسل پر دلالت كرتاہے يعنى آيت ميں مذكور جزا اور بدلہ اس صورت ميں ملے گا كہ انسان تسلسل اور استمرار كے ساتھ خرچ كرے نہ ايك دو دفعہ_

١٠_ خداوند متعال واسع و عليم ہے_والله واسع عليم

١١_ انفاق كرنے والے كيلئے خدا كا وسيع (غير محدود) اجر*

۲۷۳

مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

١٢_ انفاق كرنے والوں كيلئے خدا كى كئي گنا پاداش كا سرچشمہ اسكى وسيع رحمت ہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٣_ خدا تعالى اپنى راہ ميں خرچ كرنے والوں اور كئي گنا پاداش كے مستحقين كو پہچانتاہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٤_ خدا تعالى كى وسيع و عريض پاداش اور اسكے لامتناہى علم كو مدنظر ركھنا انفاق اور نيك كاموں كے بجالانے كا پيش خيمہ ہے_مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

مذكورہ بالا نكتے ميں كلمہ ''واسع''،''واسعٌ فضلہ''كے معنى ميں ليا گياہے_

اخلاقى نظام :٥

اسما ء و صفات: عليم ١٠ ; واسع ١٠ ،١٢

اقتصادى نظام :٥

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ٣ ، ٦;انفاق كا پيش خيمہ ١٤; انفاق كى پاداش ١ ، ٦ ، ٨،٩،١١، ١٢،١٣;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ٩; انفاق كے آثار ١، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٣ ، ١٤ ;خدا تعالى كا فضل ١٤;خدا تعالى كى پاداش ٦ ، ٨ ، ٩،١١;خدا تعالى كى مشيت ٨

دينى نظام تعليم:٥

رشد و تكامل : اسكے عوامل ٣ ، ٤

شخصيت : شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٤

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ١٤

علم : علم و عمل ١٤

عمل : عمل كى پاداش ١٣

عملى روش : اسكى بنياد ٤

۲۷۴

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٢

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١;قرآن كريم كي مثاليں ٧

نيت : نيت كے آثار ٤

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ ثُمَّ لاَ يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُواُ مَنًّا وَلاَ أَذًى لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٦٢)

جو لوگ راہ خدا ميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں اور اس كے بعد احسان نہيں جتا تے اور اذيت بھى نہيں ديتے ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر بھى ہے او رنہ كوئي خوف ہے نہ حزن_

١_ انفاق كى قدر و قيمت، اسكے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

٢_ انفاق كرتے وقت اور اسكے بعد اس كا ہر قسم كے احسان اور اذيت سے خالى ہونا اسكى قبوليت، قدر و قيمت اور پاداش كى ايك شرط ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا مناً و لااذي

٣_ اسلام نے حاجتمندوں اور ضرورتمندوں كى شخصيت كے تحفظ كا خيال ركھاہے_الذين ينفقون لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٤_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہم آہنگي_لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٥_ كسى احسان و اذيت كے بغير انفاق كرنے والوں كا خدا تعالى كے ہاں خاص اور عظيم پاداش سے بہرہ مند ہونا_

لهم اجرهم عند ربهم

۲۷۵

كلمہ''عند ربہم'' اجر و جزا كے خاص ہونے پر دلالت كرتاہے_

٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے پر خدا كى پاداش كو مدنظر ركھنا انسان كو انفاق كى ترغيب دلاتاہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ عمل كے وقت اور اس كے بعد احسان جتلانا اور اذيت پہنچانا نيك اعمال كو اكارت كرديتاہے_ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي فعل مضارع''لايتبعون'' دلالت كرتاہے كہ انفاق ( يا ہر عمل خير) كے بعد كسى وقت بھى احسان جتانا يا اذيت پہنچانا نہيں ہونا چاہيئے، كيونكہ فعل مضارع استمرار پر دلالت كرتاہے_

٨_راہ خدا ميں انفاق كرنے والے نہ تو مستقبل سے خوفزدہ ہوتے ہيں كہ تہى دست ہوجائيں گے اور نہ ماضى ميں خرچ كئے ہوئے پر غم كھاتے ہيں _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف اور حزن دنياوى ہوں _

٩_ دلى اطمينان و سكون خدا كى راہ ميں خرچ كرنے سے حاصل ہوتاہے_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

١٠_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كوئي حزن و ملال اور خوف و ڈر نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف و حزن اخروى ہوں _

١١_ انسان كے رفتار و كردار ميں حسن فعلى اور حسن فاعلى كا باہم ہوناضرورى ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي خدا كا اجر حسن فعلى (انفاق) اور حسن فاعلى (انفاق كرنے والے كى طرف سے احسان اور اذيت پہنچانے كے فعل كا نہ ہونا) پر موقوف ہے_لہذا اس اجر و جزاتك پہنچنے كيلئے دونوں كى ہمراہى ضرورى ہے_

اخلاقى نظام: ٦ ، ٧

اذيت: اذيت سے اجتناب ٢ ، ٥;اذيت كے اثرات ٧

اسلام : اسلام كى خصوصيت ٣

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٩

۲۷۶

اقتصاد: اقتصاد و اخلاق ٤

اقتصادى نظام: ٤

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ١ ، ٨ ، ٩،١٠; انفاق كى بنياد ٦; انفاق كى پاداش ٢ ، ٥ ، ٦;انفاق كى فضيلت ١ ، ٢ ; انفاق كے آداب ١ ، ٢، ٣ ، ٥;انفاق كے اثرات ٩;انفاق كے انفرادى اثرات ٨ ، ١٠

تربيت : تربيت كى روش ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا اجر ٥ ، ٦

خوف : خوف كا مقابلہ ٨

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے عوامل ٩

علم: علم و عمل ٦

عمل: عمل صالح اور اطمينان ٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٢ ، ٥ ، ٧ ، ١١

فقير: فقير كى شخصيت ٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ١ ، ٢ ،٧

معاشرتى نظام:٣

۲۷۷

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَآ أَذًى وَاللّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ (٢٦٣)

نيك كلام او رمغفرت اس صدقہ سے بہتر ہے جس كے پيچھے دل دكھانے كا سلسلہ بھى ہو _ خدا سب سے بے نياز اور بڑا بردبار ہے _

١_ اچھى بات اور عفو و درگذر اس عطيے يا ہديے سے بہتر ہے جسكے پيچھے اذيت ہو _قول معروف ومغفرة خيرمن صدقة يتبعها اذي

٢_ نيازمندوں كے ساتھ رفتار و گفتار ميں حسن سلوك كى ضرورت _قول معروف و مغفرة خير

٣_نيازمندوں كى ضرورت كى پردہ پوشى ضرورى اور ان كى خطا سے عفو و درگذر لازمى ہے _قول معروف و مغفرة خير

كلمہ'' مغفرة'' كا اصلى معنى چھپانا ہے اور يہاں مورد كى مناسبت سے اس كا معنى عفو و درگزر اور نيازمندوں كى نيازمندى كو چھپاناہے_

٤_ احكام الہى كے بعض موضوعات كى تشخيص كا معيار عرف عام ہے_قول معروف

يعنى ايسى بات جسے ديندار معاشرہ پسند كرے _

٥_ معاشرہ ميں لوگوں كے ساتھ اچھى گفتگو كرنا اور ان كے رازوں پر پردہ ڈالنا قدر و قيمت ركھتاہے_قول معروف و مغفرة خير

٦_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كرنا اسكى اقتصادى ضروريات كو پورا كرنے سے بہتر ہے_قول معروف و مغفرة خير من صدقة

٧_ انسان كى شخصيت كى حفاظت اور نگہدارى اسلام كى بنيادى قدروں ميں سے ہے_قول معروف ومغفرةخيرمن صدقة يتبعها اذي اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ ضرورتمندوں كے ساتھ حسن سلوك اور انكے اسرار كى پردہ پوشى ضرورى ہے_

۲۷۸

٨_ خدا تعالى غنى ( بے نياز) اور حليم ( بردبار) ہے_والله غنى حليم

٩_ خدا تعالى لوگوں كے انفاق سے بے نياز ہے اور ان لوگوں كو سزا دينے ميں بردبار ہے جوانفاق كے ساتھ اذيت پہنچاتےہيں _قول والله غنى حكيم

١٠_ انفاق كے بعدحاجتمندوں كى حاجت كو آشكار كركے يا برى بات كے ذريعے انہيں اذيت نہيں پہنچانا چاہيئے_

قول معروف و مغفرة خير من صدقة يتبها اذي

١١_ انفاق كا فائدہ اور اسكے قيمتى اثرات خو د انفاق كرنے والے كيلئے ہيں نہ خدا تعالى كيلئے_والله غنى حليم

مسئلہ انفاق كو ذكر كرنے كے بعد '' غني''كى صفت كا استعمال، انفاق سے خدا وندمتعال كے بہرہ مند ہونے كے تصور كى نفى ہے_

١٢_ خدا وند عالم كى بے نيازى حاجتمندوں كى ضرورت پورى كرنے كيلئے كافى ہے اور ايسےانفاق كى كوئي ضرورت نہيں جو اذيت و تكليف كے ہمراہ ہو_والله غنى حليم '' غني''كى صفت اس بات كى غماز ہے كہ اس انفاق كى كوئي ضرورت نہيں ہے جس كے ہمراہ محروموں كو اذيت پہنچائي جائے بلكہ خدا تعالى خود ہى اپنى تونگرى اور غنا كے ساتھ انہيں روزى عطا فرمادے گا_

١٣_ نيازمندوں كے ناروا سلوك كى صورت ميں ان كے مقابلے ميں انفاق كرنے والے اغنياء كى بردبارى ضرورى ہے_*قول معروف و مغفرة والله غنى حليم حليم كى صفت كا استعمال ظاہراً انفاق كرنے والوں كو نصيحت كرنے كيلئے ہے كہ انہيں خدا تعالى كى طرح بردبار ہونا چاہيئے اور نيازمندوں كى خطا پر غضبناك نہيں ہونا چاہيئے_

اخلاقى نظام ٥

اذيت: اذيت پہنچانے كى مذمت ١ ، ١٠ ، ١٢;اذيت كى سزا ٩

اسما ء و صفات: حليم ٨ ;صفات جمال ٩ ; غنى ٨ ، ١٢

انفاق: انفاق كى جزا ١١;; انفاق كى فضيلت ١;انفاق كے آداب ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣;انفاق كے اثرات ١١;انفاق ميں بردبارى ١٣

۲۷۹

خدا تعالى : خدا تعالى كى بے نيازى ٩ ، ١٢

رازدارى : راز دارى كى اہميت ٣ ، ٥

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥ ، ٦ ، ٧

عرف : عرف كى اہميت ٤

عفو: عفو كى اہميت ٣;عفو كى فضيلت ١

فقير: فقير كى نيازمندى ٣ ، ١٠ ، ١٢;فقير كے ساتھ رہن سہن ٢;فقير كے ساتھ سلوك ١٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٦

گفتگو: گفتگو كى قدر و قيمت ٥

معاشرت : معاشرت كے آداب ١ ، ٢ ، ٥ ،٧

معاشرتى نظام :٥ موضوع شناسى ٤

۲۸۰

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تُبْطِلُواْ صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالأذَى كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاء النَّاسِ وَلاَ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا لاَّ يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (٢٦٤)

ايمان والو اپنے صدقات كو منت گذارى اور اذيت سے برباد نہ كرو اس شخص كى طرح جو اپنے مال دنيا كودكھا نے كے لئے صرف كرتا ہے اور اس كا ايمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس كى مثال اس صاف چٹان كى ہے جس پر گرد جم گئي ہو كہ تيز بارش كے آتے ہى بالكل صاف ہوجائے _ يہ لوگ اپنى كمائي پر بھى اختيا رنہيں ركھتے اور الله كافروں كى ہدايت بھى نہيں كرتا _

١_ اہل ايمان اپنے صدقات، احسان جتا كر يا اذيت پہنچاكر اكارت اور بے اثر نہيں كرنے چاہيئے_

يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذي

٢_ احسان جتانا اور اذيت پہنچانا صدقات كو بے اثر كرديتاہے_يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذي

٣_ اسلام نے انسان كى شخصيت كى حفاظت كا پورا پورا خيال ركھاہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذي

۲۸۱

٤_ احسان جتانا، تكليف پہنچانا اور رياكارى كرنا عبادت اور نيك اعمال كے نتائج كو بے اثر اوربے سود كركے ركھ ديتاہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذى كالذى ينفق ما له رئا ء الناس

٥_ مومنين كے انفاق كے ہمراہ اگر احسان جتانا اور تكليف پہنچانا ہو تو يہ كافروں كے اس انفاق كى مثل ہے جس ميں رياكارى ہو_يا ايها الذين آمنوا كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله

جب مومنين كے انفاق ميں احسان جتانا اور اذيت پہنچانا ہو تو يہ كافروں كے اس انفاق كى مانندہے جس ميں رياكارى كارفرماہو_

٦_ انفاق ميں رياكارى كرنے والے خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان نہيں ركھتے_كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله و ا ليوم الآخر اگر يہ جملہ ''و لا يومن ...'' ، ''ينفق مالہ رئاء ''كے جملے كى تفسير و توضيح ہو_

٧_ رياكارى خدا اور قيامت پر ايمان نہ ہونے كى علامت ہے_كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله واليوم الآخر

اگر '' ولا يؤمن ...''والا جملہ اس سے پہلے والے جملے كى تفسير ہو_

٨_ رياكارى اور خدا تعالى اور قيامت كا انكار ، صدقات اور اعمال خير كے باطل ہونے كا سبب ہے_

لا تبطلوا كالذى ينفق ماله رئاء الناس و لا يؤمن بالله واليوم الآخر

٩_ احسان و اذيت اور رياكارى كے ساتھ انفاق كرنے والوں كى مثال اس صاف چٹان كى سى ہے كہ جس پر مٹى كى پتلى سى تہ ہو اور اس ميں بيج ڈالے جائيں اچانك موسلا دھار بارش آئے اور سارى خاك كو بہالے جائے اور صرف ناقابل زراعت پتھر رہ جائے_فمثله كمثل صفوان عليه تراب فاصابه وابل فتركه صلدا لا يقدرون على شى مما كسبوا

١٠_ انفاق اگر احسان جتانے ، اذيت پہنچانے اور رياكارى كے ہمراہ ہو تو بے سود ہے_

فمثله كمثل صفوان لا يقدرون على شى مما كسبوا

١١_ انفاق جو رياكارى او ر احسان و آزار كے ہمراہ ہو ايك قسم كا كفر ہے_

۲۸۲

يا ايها الذين آمنوا والله لا يهدى القوم الكافرين

١٢_ كفار ہدايت الہى سے بے بہرہ ہيں _والله لا يهدى القوم الكافرين

١٣_ احسان جتانا، تكليف پہنچانا اور رياكارى ، ہدايت الہى ميں ركاوٹ ہيں _والله لا يهدى القوم الكافرين

احسان جتانا: احسان جتانے كى مذمت ١١;احسان جتانے كے اثرات ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٩ ، ١٠

اذيت : اذيت كى مذمت ١١;اذيت كے اثرات ١ ، ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٩، ١٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ٣

انفاق: انفاق كے آداب ١ ، ٥ ، ٩ ، ١٠ ، ١١

خدا تعالى: خدا تعالى كى ہدايت ١٢

رياكارى : رياكارى كى مذمت ١١;رياكارى كے اثرات ٤ ، ٦ ، ٨ ، ٩ ، ١٠ ، ١٣; رياكارى كے عوامل ٧

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٣

صدقہ: صدقہ كا اكارت ہونا ١ ، ٢ ، ٨

عمل: عمل كا اكارت ہونا ١ ، ٢ ، ٤ ، ٨،١٠;عمل كى صحت كے شرائط ١ ، ٩

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ٥ ، ٩;قرآن كريم كى مثاليں ٩

كفار: كفار كى رياكارى ٥;كفار كى گمراہى ١٢

كفر: خدا كے بارے ميں كفر٦ ، ٧ ، ٨; قيامت كے بارے ميں كفر٦ ، ٧ ،٨;كفر كے موارد١١

ہدايت : ہدايت كے موانع ١٢ ، ١٣

۲۸۳

وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (٢٦٥)

اور جو لوگ اپنے اموال كو رضائے خدا كى طلب اور اپنے نفس كے استحكام كى غرض سے خرچ كرتے ہيں ان كے مال كى مثال اس باغ كى ہے جو كسى بلندى پر ہو او رتيز بارش آكر اس كى فصل كو دو گنا بنادے اور اگر تيز بارش نہ آئے تو معمولى بارش ہى كافى ہو جائے اور الله تمھارے اعمال كى نيتوں سے خوب باخبر ہے _

١_ خدا كى خوشنودى اور اپنے ثبات و استحكام نفس كى خاطر اموال خرچ كرنے والوں كى مثال اس باغ كى سى ہے جو بلند ٹيلے پر و اقع ہو كہ جس پر موسلا دھار بارش برسے اور اس كا پھل دوگنا ہوجائے يا اس پر ہلكى بارش پڑے اور وہ پھل دينے لگے_و مثل الذين ينفقون اموالهم ابتغاء مرضات الله ...كمثل جنة ...اكلها ضعفين فطل

٢_ انفاق، رضائے الہى كے حصول ، ثبات نفس اور قلبى سكون كا پيش خيمہ ہے_و مثل الذين ينفقون مرضات الله و تثبيتاً من انفسهم

٣_ انفاق ميں خلوص نيت كے دوام كى ضرورت _و تثبيتاً من انفسهم اگر تثبيت سے مراد خالص نيت پر ثبات و استحكام ہو_

٤_ ثابت قدمى اور روحانى اطمينان ميں نيك اعمال كى تاثير _*

۲۸۴

مثل الذين تثبيتاً من انفسهم

٥_ رضائے خدا اسے حاصل ہوتى ہے جو اسے حاصل كرنے كى جستجو اور كوشش ميں نكلے_ابتغاء مرضات الله

لفظ '' ابتغائ''كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں سعى و كوشش ملحوظ خاطر ہے_

٦_ رضائے الہى كيلئے انفاق كرنے والوں كو خدا كى طرف سے جزا كا وعدہ _مثل الذين ينفقون فاتت اكلها

٧_ حقائق كو بيان كرنے كيلئے خدا تعالى كى طرف سے تمثيل كا استعمال _و مثل الذين

٨_ اونچى زمين پھل دينے كى زيادہ صلاحيت ركھتى ہے_كمثل جنة بربوة اصابها وابل فاتت اكلها ضعفين

٩_ انفاق كرنے والے فيوض الہى سے بہرہ مند ہونے كى بھر پور صلاحيت ركھتے ہيں _اصابها وابل فان لم يصبها وابل فطل

١٠_ نيت ( حسن فاعلى ) كا نيك اعمال ( حسن فعلي) كى قدر و قيمت ميں عمل دخل ہے_و مثل الذين ينفقون اموالهم ابتغاء مرضات الله

١١_ رضائے الہى كيلئے انفاق كرنا انسان كى ترقى اور تكامل كا موجب ہے_و مثل الذين كمثل جنة بربوة

اس نكتہ كى دليل يہ ہے كہ انفاق كرنے والوں كو اس باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے جو بارش كى وجہ سے پھل دينے لگے_

١٢_ خلوص پر مبنى عمل انسان كى ترقى و كمال كا موجب ہے_و مثل الذين كمثل جنة

١٣_ انفاق كرنے والوں كى پاداش ايك جيسى نہيں ہے_و مثل الذين كمثل جنة بربوة فان لم يصبها وابل فطل

انفا ق كو اس باغ كے ساتھ كہ جو بارش كى وجہ سے پھل دينے لگے اور موسلا دھار بارش كى صورت ميں اس كا پھل دوگنا ہوجائے، تشبيہ دينے كا مطلب يہ ہے كہ جزا ايك جيسى نہيں ہے_

١٤ _ انسان كے اعمال پر ہميشہ خدا تعالى كى نظر ہے_والله بما تعملون بصير

۲۸۵

١٥_ خدا تعالى مومنين كے انفاق كى كيفيت اور انكى نيت سے آگاہ ہےو لا تبطلوا صدقاتكم و مثل الذين ينفقون والله بما تعملون بصير

اخلاص : اخلاص كے اثرات ١٢

اخلاقى نظام : ٤ ، ٥ ، ١٠ ، ١١

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٢ ، ٤

انسان : انسان كا عمل ١٤

انفاق : انفاق كى جزا ١ ، ٦ ، ٩، ١٣;انفاق كے آداب ٣; انفا ق كے انفرادى اثرات ١ ، ٢ ، ٦ ، ٩، ١١

بارش: بارش كا اثر و اہميت ١

بركت : نزول بركت كا پيش خيمہ ٩

تبليغ : تبليغ كى روش ٧

ترقى و رشد : ترقى و رشد كے عوامل ٥ ، ١١ ، ١٢;

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ١٤;خدا تعالى كا علم ١٥;خدا تعالى كا فيض ٩ ;خدا تعالى كى رضا ١ ، ٢ ، ٥ ، ٦ ، ١١; خدا تعالى كى نظارت ١٤;خدا تعالى كے وعدے ٦

رحمت : رحمت جن كے شامل حال ہے٩

روش شناسى :٧

زمين : زرعى زمين ٨

عمل : عمل صالح اور اطمينان ٤;عمل صالح كى قدر و قيمت ١٠

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ١٠

قرآن كريم : قرآن كريم كى مثاليں ١ ، ٧

مومنين : مؤمنين كا انفاق ١٥

نيت: نيت عمل ميں ١٠;نيت كا كردار ١٠;نيت كى اہميت ٣

۲۸۶

أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاء فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمُ الآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ (٢٦٦)

كيا تم ميں سے كوئي يہ پسند كرتا ہے كہ اس كے پاس كھجور اور انگور كے باغ ہوں _ ان كے نيچے نہريں جارى ہوں ان ميں ہر طرح كے پھل ہوں _ اور آدمى بوڑھا ہو جائے _ اس كے كمزور بچے ہوں او رپھر اچانك تيزگرم ہوا جس ميں آگ بھرى ہو چل جائے اور سب جل كرخاك ہوجائے _ خدا اسى طرح اپنى آيات كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد تم فكر كر سكو _

١_ احسان ، رياكارى اور تكليف پہنچانے كے ساتھ انفاق كرنے والے كى مثال اس شخص كى سى ہے جو كھجور اور انگور كے باغ كا مالك ہو كہ جسكے درختوں كے نيچے نہريں جارى ہوں اور وہ ہر قسم كا پھل ديتے ہوں وہ خود بوڑھا ہوچكاہو اور اسكے بچے ناتوان اور كمزور ہوں _ اچانك آتشين آندھى آئے اور باغ كو جلا كر ركھ دے_ايود احدكم ان تكون له جنة و اصابه الكبر نار فاحترقت

٢_حقائق كو بيان كرنے كيلئے ، خدا تعالى كى طرف سے تمثيل كا استعمال_ايود احدكم ان تكون له جنة

٣_ احسان جتانے ، تكليف پہنچانے اور رياكارى كرنے سے انفاق اكارت ہوجاتاہے يوں كہ نہ تو انفاق شدہ واپس آتاہے اور نہ ہى اس كے كوئي بابركت اثرات ہوتے ہيں _

لا تبطلوا صدقاتكم بالمن ايودّ احدكم ان تكون له جنة فاحترقت

۲۸۷

٤_ رضائے الہى اور استحكام نفس كيلئے بغير رياكارى ، بغير احسان جتائے اور تكليف پہنچائے جو انفاق كيا جائے اسكے بڑے فوائد ہيں _ايود احدكم ان تكون له جنة فيها من كل الثمرات

انفاق كو باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ اگر اس ميں رياكارى اور تكليف دہى كا عنصر شامل ہو تو نذر آتش ہوجاتاہے اور اگر صرف رضائے لہى كيلئے ہو تو بہت بڑے فوائد اور مثبت نتائج كا حامل ہے_

٥_ حضرت ابراہيم (ع) و نمرود اورحضرت عزير(ع) ياجناب ارميا (ع) پيغمبر كى داستان، ريزہ ريزہ كئے گئے پرندوں كا زندہ ہوجانا اور انفاق كے سب احكام وضو ابط خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہيں _الم تر او كالذى مر فخذ اربعة من الطير مثل الذين كذلك يبين الله لكم الآيات

٦_ انسان اپنے اچھے اعمال اور ان كے نتائج سے بہرہ مند اور مستفيد ہونے كو پسند كرتاہے_ ايود احدكم ان تكون له جنة

٧_ روز قيامت انسان كو انفاق اور اعمال خير كى اشد ضرورت_ايود احدكم و اصابه الكبر و له ذرية ضعفاء

كيونكہ انفاق كو اس باغ كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے جسكے مالك كو بڑھاپے ميں اپنى محنت كے پھل كى بہت شديد ضرورت ہے اور پھر اسے اس شخص كى حالت پر منطبق كيا گيا ہے كہ جو روز قيامت صرف اپنے دنياوى اعمال سے بہرہ مند ہوسكتاہے_

٨ _ پھلوں ميں سے كھجور اور انگور كى خاص اہميت ہے اور يہ پھلوں كى فراوانى كے واضح نمونے ہيں *

له جنة من نخيل و اعناب كيونكہ صرف انہيں دو پھلوں كا تذكرہ كيا گيا ہے_

٩_انسان كى تربيت اور اسے احكام دين اور دينى قواعد و ضوابط كا پابند بنانے كيلئے اچھے اور بُرے اعمال كے نتائج سے آگاہ كرنا قرآن كريم كى روش ہے_ايوداحدكم فاحترقت

١٠_ غير خدا كيلئے انجام ديئے گئے اعمال كى نابودى اور روز قيامت ان كے انجام دينے والے كا بہت زيادہ غم و اندوہ ميں مبتلا ہونا _ايود احدكم فاحترقت

''اصابہ الكبر'' اورباطل انفاقات كے درميان وجہ شباہت، گذشتہ كے تدارك سے

۲۸۸

عاجز ہونا اور آئندہ كى ضمانت نہ ہونا ہے اور مشبہ كى نسبت اس معنى كا فرض بوقت مرگ اور روز قيامت ہے_

١١_ آيات الہى ( دينى احكام و معارف) كا مثالوں كے ہمراہ بيان كرنا انسان كيلئے تفكر و تدبر كا باعث ہے_

كذلك يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون

١٢_ مفكرين كا بلند مرتبہ اور تفكر و تدبر كى اعلى قدر و قيمت_يبين الله لكم الآيات لعلكم تتفكرون كيونكہ تفكر كو آيات الہى كے بيان كرنے كے ہدف كے طور پر ذكر كيا گيا ہے اس سے اسكى قدر و قيمت اورمفكرين كے بلند مرتبے كا پتہ چلتاہے_

آيات خدا :٥ آيات خدا اور تفكر و تدبر ١١

احسان جتانا: اس كے اثرات ١ ، ٣

اذيت : اذيت كے اثرات ١ ، ٣

انسان : انسان كے تمايلات ٦; انسان كى ضروريات ٧

انفاق: انفاق كا اكارت ہونا ١ ، ٣;انفاق كى اہميت ٥ ، ٧;انفاق كى پاداش ٤;انفاق كے آداب ٤;انفاق كے انفرادى اثرات ٤

انگور : انگور كى قدر و قيمت ٨

پھل : پھل كى قدر و قيمت ٨

تبليغ: تبليغ كى روش ٢

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

تربيت: تربيت كى روش ٩

تفكر: تفكر كا پيش خيمہ١١;تفكر كى قدر و قيمت ١٢

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) كا واقعہ ٥

۲۸۹

حضرت عزير (ع) : حضرت عزير (ع) كا واقعہ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى رضا، ٤

رياكاري: رياكارى كے اثرات ١ ، ٣

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ٩

صاحبان عقل و فكر: ان كے فضائل ١٢

ضرورت : اخروى ضرورت ٧

عمل : عمل كا اكارت ہونا ٣ ، ١٠; عمل كى صحت كے شرائط ٤;عمل كے اثرات ٩

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١;قرآن كريم كى مثاليں ٢

قيامت : روز قيامت ميں غم و اندوہ ١٠

كھجور : كھجور كى قدر و قيمت ٨

مثال: مثال كى تاثير ١١

مردے : مردوں كا زندہ كرنا ٥

نمرود : نمرود كا واقعہ ٥

۲۹۰

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَيَمَّمُواْ الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُواْ فِيهِ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ (٢٦٧)

اے ايمان والو اپنى پاكيزہ كمائي اور جو كچھ ہم نے زمين سے تمھارے لئے پيدا كيا ہے سب ميں سے راہ خدا ميں خرچ كرو اور خبر دار انفاق كے ارادے سے خراب مال كو ہاتھ بھى نہ لگا نا كہ اگر يہ مال تم كو ديا جائے تو آنكھ بند كئے بغير چھؤو گے بھى نہيں ياد ركھو كہ خداسب سے بے نيازہے اور سزاوار حمد و ثنا بھى ہے _

١_ پاكيزہ اور پسنديدہ كمائي سے انفاق كرنا چاہيئے_انفقوا من طيبات ما كسبتم

٢_ مومنين اپنے ہاتھ كى پاكيزہ كمائي اور اپنى زمين كے اناج سے انفاق كرنے كے ذمہ دار ہيں _

يا ايها الذين آمنوا انفقوا من طيبات ما كسبتم و مما اخرجنا لكم من الارض

٣_خدا تعالى زمين سے پھلوں اور غلوں كو نكالتاہے تا كہ انسان ان سے بہرہ مند ہو _و مما اخرجنا لكم من الارض

٤_ ہر قسم كى كمائي سے انفاق كرنا چاہيئے وہ تجارت سے ہو يا زراعت سے اور يا معدنيات سے_انفقوا من طيبات ما كسبتم و مما اخرجنا لكم من الارض _ ''ما كسبتم''سے مراد تجارت سے حاصل كردہ كمائي ہے اور''مما اخرجنا ...''سے مراد وہ كمائي ہے جوزمين سے حاصل ہو (جيسے زراعت يا معدنيات سے حاصل شدہ منفعت)_

۲۹۱

٥_ مومنين كو ناپسنديدہ اور بے قدر و قيمت چيزوں سے انفاق كرنے كى طرف مائل نہيں ہونا چاہيئے_

و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون ''لا تيمموا''تيمم سے ہے كہ جس كا معنى ہے قصد اورميلان_

٦_ انفاق شدہ اموال كے درميان ناپسنديدہ چيزيں بغير نيت و ارادہ كے پائي جائيں جنہيں جان بوجھ كر شامل نہ كيا ہو تو كوئي حرج نہيں ہے_انفقوا من طيبات ما كسبتم و لا تيمموا الخبيث ''ولا تيمموا ...''كا جملہ اگر چہ ايك عليحدہ حكم ہے كہ ناپسنديدہ چيزوں كے انفاق سے پرہيز كرنا ضرورى ہے ليكن چونكہ ناپسنديدہ چيز كے قصد اور انكى طرف ميلان سے منع كيا گيا ہے اسلئے يہ ''من طيبات''كى وضاحت كے طور پہ بھى ہوسكتاہے يعنى انفاق شدہ اموال كے درميان اگر ناپسنديدہ چيزيں پائي جائيں ليكن آپ نے انكا ارادہ نہيں كيا تھا تو آپ''انفقوا من طيبات''كے دائرے سے خارج نہيں ہوں گے_

٧_ ناپسنديدہ چيزوں كے انفاق سے پرہيز كرنا انفاق كرنے والوں كے اپنے ضمير كا فيصلہ ہے_

و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

٨_ ناروا كا موں سے پرہيز ، دينى احكام و قوانين كى پابندى اور انسان كى تربيت كيلئے انسان كو اپنے ضمير كے فيصلے كى طرف متوجہ كرنا قرآن كريم كى روش ہے_و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

٩_ انسان كے ضمير كا بعض چيزوں كو ناپسند كرنا اور انہيں قبول نہ كرنا پسنديدہ اور غير پسنديدہ كى تشخيص كى علامت ہے_و لا تيمموا الخبيث منه تنفقون و لستم باخذيه

١٠_ خدا تعالى غنى و حميد ہے_ان الله غنى حميد

١١_ خدا تعالى انفاق كرنے والوں كے انفاق سے بے نياز ہونے كے باوجود ان كى ستائش كرتاہے_ان الله غنى حميد

اس نكتے ميں حميد كو حامد ( تعريف كرنے والا) كے معنى ميں لياگياہے _

١٢_ خدا تعالى تعريف كے لائق ہے_ان الله غنى حميد

اس نكتے ميں حميد كو محمود ( جس كى تعريف كى جائے) كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۲۹۲

١٣_ اس نكتے كى طرف توجہ كرناكہ خدا تعالى بے نياز ہونے كے باوجود انفاق كرنے والوں كى تعريف كرتاہے انسان كو اپنے پاكيزہ اموال سے انفاق كرنے كى ترغيب دلاتاہے_و اعلموا ان الله غنى حميد

اللہ تعالى كى بے نيازى اور يہ كہ وہ انفاق كرنے والوں كى تعريف فرماتاہے، مومنين كو اسكى طرف توجہ دلانا انہيں صحيح انفاق كى تشويق و ترغيب دلاتا ہے_

١٤_ جسے آپ اپنے لئے پسند نہيں كرتے اسے دوسروں كيلئے بھى پسند نہ كريں _و لا تيمموا و لستم باخذيه

١٥_ سود والے مال سے انفاق كرنا اموال خبيثہ كے انفاق كا مصداق ہے اور خدا تعالى نے اس سے منع فرماياہے_

و لا تيمموا الخبيث امام باقر (ع) اس آيت '' ولا تيمموا '' كے متعلق فرماتے ہيں :كان الناس حين اسلموا عندهم مكاسب من الربا فكان الرجل يتعمّدها من بين ماله فتصدق بها فنها هم الله عن ذلك لوگوں كے پاس اسلام سے پہلے كے ايسے اموال موجود تھے جو انہوں نے سود سے كمائے تھے چنانچہ لوگ جان بوجھ كر سودى مال سے صدقہ ديتے پس اللہ تعالى نے انہيں اس سے منع فرمايا ہے(١)

اخلاقى نظام ١٤

اسما ء و صفات : حميد ١٠ ;صفات جلال ١١ ; غنى ١٠

انفاق : انفاق كا دائرہ ٤;انفاق كى فضيلت ١١;انفاق كے آداب ١ ،٢ ، ٥ ، ٦، ١٣ ، ١٥; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١ ، ٢ ، ٥ ، ٧ ، ١٣; خبائث سے انفاق ١٥

پاكيزہ چيزيں : انكى تشخيص كا معيار ٩

تحريك: تحريك كے عوامل ١٣

تربيت : تربيت كى روش ٨

جانچنا: جانچنے كا معيار ٧ ، ٩ ، ١٤

خدا تعالى: خدا تعالى كى بے نيازى ١ ١ ،١٣;خدا تعالى كى حمد١٢;خدا تعالى كى نعمتيں ٣

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص١٤٩ ح٤٩٢ تفسير برہان ج١ ص ٢٥٥ ح ٦ ،٧_

۲۹۳

روايت: ١٥

زمين: زمين كے فوائد ٣

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ٨ ، ١٣

ضمير : ضمير كا فيصلہ ٧،٨; ضمير كى قدر و قيمت ٩

علم: علم و عمل ١٣

عمل : عمل صالح كا پيش خيمہ ٨;عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٦

مومنين : مؤمنين كى ذمہ دارى ٢ ، ٥

نيت : نيت كى تاثير ٦

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاء وَاللّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلاً وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦٨)

شيطان تم سے فقيرى كا وعدہ كرتا ہے او رتمھيں برائيوں كا حكم ديتا ہے او رخدا مغفرت او رفضل و احسان كا وعدہ كرتا ہے _ خدا صاحب وسعت بھى ہے اور عليم و دانا بھى _

١_ شيطان انسان كو فقر و تنگدستى سے ڈراكر انفاق كرنے سے منع كرتاہے_الشيطان يعدكم الفقر

٢_ شيطان، انسان كو پاكيزہ اور مرغوب چيزوں كے انفاق سے روكتاہے_انفقوا من طيبات ماكسبتم الشيطان يعدكم الفقر

٣_ تنگدستى كا ڈر، انفاق سے روكنے كا شيطانى حربہ_الشيطان يعدكم الفقر

۲۹۴

٤_ شيطان، انسان كو برائي كى ترغيب دلاتاہے_و يامركم بالفحشاء

٥_ انفاق نہ كرنا، معاشرے ميں برائيوں كى طرف ميلان كا سبب بنتاہے_الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء

گويا جملہ ''يامركم بالفحشائ'' توضيح و تفسير ہے جملہ ''يعدكم الفقر''كى يعنى شيطان تمہيں انفاق سے روكتاہے اور پھر برائي كى طرف كھينچ لاتاہے ( يعنى ايك طرف سے انسان كے اندر بخل اور كنجوسى كى برى صفت كو پروان چڑھاتاہے اور دوسرى طرف سے معاشرے كے اندر بعض لوگ فقر و تنگدستى كا شكار رہيں گے جس كا حتمى نتيجہ معاشرے ميں جرائم كى صورت ميں نكلے گے)_

٦_ اس بات كى طرف متوجہ رہنا كہ شيطان برائي كا خواہاں ہے انسان كو شيطانى وسوسوں كے قبول كرنے سے روكتاہے_الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء يہ اس بناپرہے كہ جملہ''يامركم بالفحشائ''، ''يعدكم الفقر''كى علت ہو_يعنى اسكے وعدوں اور وسوسوں پر كان نہ دھرنا كيونكہ وہ تمہيں برائي كى طرف دعو ت ديتاہے_

٧_ خدا تعالى انسان كو رزق كى فراوانى اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ دے كر اسے انفاق كى ترغيب دلاتا ہے_

والله يعدكم مغفرة منه و فضلا كلمہ'' فضلاً''چونكہ شيطان كے وسوسہ فقر كے مقابلے ميں ہے اسيلئے اس سے مراد رزق كى وسعت ہے_

٨_ انفاق، وسعت رزق اور گناہوں كى بخشش كا ذريعہ ہے_يا ايها الذين آمنوا انفقوا والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

٩_ انسان خدا كى دعوت يا شيطان كے وسوسے كو قبول كرنے ميں آزاد ہے_الشيطان يعدكم والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

١٠_ گناہوں كى بخشش اور مال كى كثرت خداوند متعال كى طرف سے انفاق كرنے والوں كى جزاہے_

يا ايها الذين آمنوا ا نفقوا والله يعدكم مغفرة منه و فضلاً

١١_ انفاق شدہ مال كى نسبت خدا تعالى كى جزا بہت زيادہ ہے_والله يعدكم مغفرة منه و فضلا

۲۹۵

فضل (زيادتى و اضافہ) انفاق كرنے والوں كيلئےخدا كى طرف سے اجر ہے_ جزا ميں يہ اضافہ، ہوسكتاہے انفاق شدہ مال كى نسبت ہو يعنى جو كچھ تم انفاق كرتے ہو خدا تعالى تمہيں اس سے بڑھ كر جزا ديتاہے_

١٢_ خدا تعالى واسع و عليم ہے_والله واسع عليم

١٣_ خدا تعالى اپنى راہ ميں انفاق كرنے والوں سے آگاہ ہے اور ان كى روزى ميں وسعت عطا فرماتاہے_

والله واسع عليم

١٤_ انفاق نہ كرنا يا اموال خبيث ( ناپسنديدہ) سے انفاق كرنا فحشا اور برائي كا مصداق ہے_

انفقوا من طيبات ما كسبتم الشيطان يعدكم الفقر و يامركم بالفحشاء

''يامركم بالفحشائ''شيطان كے ترك انفاق يا انفاق از مال خبيث كے وسوسہ كى تفسير اور وضاحت ہے_

اسما ء و صفات: عليم ١٢ ; واسع ١٢

انسان : انسان كا اختيار ٩

انفاق: انفاق كى ترغيب ٧; انفاق كى جزا ٧ ، ٨ ، ١٠ ، ١١ ، ١٣;انفاق كے اثرات ١٣;انفاق كے انفرادى اثرات ٧ ، ٨;انفاق كے سماجى اثرات ٥; انفاق كے موانع ١ ، ٢ ، ٣ ;انفاق نہ كرنے كى مذمت ٥ ، ١٤;ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق ١٤

برائي: برائي كے عوامل ٦;برائي كے موارد ١٤;برائي كے موانع ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ١٣; خدا تعالى كا وعدہ ٧;خدا تعالى كى دعوت ٩

خوف : خوف كے اثر ات٣;فقر كا خوف ١ ، ٣ ; ناپسنديدہ خوف ١ ، ٣

دور انديشى : دورانديشى كے اثرات ٦

۲۹۶

شيطان: شيطان كا بہكانا يا ور غلانا ١ ، ٢ ، ٣ ،٤ ،٦ ; شيطان كے وسوسے ٩

علم: علم كے اثرات ٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٤ ، ١٤

گمراہى :

يُؤتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاء وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الأَلْبَابِ (٢٦٩)

وہ جس كو بھى چاہتا ہے حكمت عطا كر ديتا ہے او رجسے حكمت عطا كر دى جائے اسے گويا خير كثير عطا كرديا گيا اور اس بات كو صاحبان عقل كے علاوہ كوئي نہيں سمجھتا ہے _

١_ حكمت و دانائي خدا كى عنايت ہے جسے چاہتاہے عطا كرتاہے_يؤتى الحكمة من يشاء

٢_ جو لوگ اپنے پسنديدہ اموال كو بغير كسى احسان و آزار كے راہ خدا ميں خر چ كرتے ہيں وہ گمراہى كے عوامل ٤ ، ٥

گناہ : گناہ كى بخشش ٧ ، ٨ ، ١٠

معاشرتى نظام :٥

معاشرہ : معاشرہ كے انحطاط كا پيش خيمہ ٥

نعمت : نعمت كى فراوانى ٧، ٨، ١٠ ، ١٣

صاحبان حكمت ہيں _

الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله يؤتى الحكمة من يشاء و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

چونكہ اس آيت مباركہ كا ان گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط ہے جو انفاق اور اسكے احكام كے

۲۹۷

متعلق ہيں اسلئے كہا جاسكتاہے كہ اس آيت ميں حكمت سے مراد وہى خاص شرائط كے ساتھ انفاق كرناہے يا يہ كہ انفاق كرنا حكمت كا ايك مصداق ہے_

٣_ صاحبان حكمت خير كثير كے مالك ہيں _و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

٤_ حكمت خير كا باعث ہے_و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

٥ _ صرف صاحبان عقل و خرد خدا تعالى كى حكمتوں سے نصيحت حاصل كرتے ہيں _و ما يذّكر الا او لوا الالباب

٦_عقل و خرد كى اہميت اور صاحبان عقل كى قدر و قيمت_و ما يذّكر الا اولوا الالباب

٧_ حقائق اور معارف دينى كا ادراك صرف عقل سليم كے سائے ميں ممكن ہے _و من يؤت الحكمة و ما يذّكر الا اولوا الالباب اس نكتے ميں حكمت كو معارف اور دينى حقائق كے معني ميں ليا گيا ہے_

٨_ ناسمجھ لوگ حكمت اور معارف دينى سے بے بہرہ ہيں _يؤتى الحكمة من يشاء و ما يذكر الا اولو الالباب

٩_ معارف و حقائق دينى كا ادراك اور پھر ان كے مطابق عمل كرنا خداوند متعال كى عطا كردہ حكمت ہے_

يؤتى الحكمة من يشاء اس آيت كے سابقہ آيات ( كہ جو انفاق كے ضرورى ہونے، اسكے اچھے نتائج اور ترك انفاق كے بُرے نتائج كے متعلق ہيں سب كے سب دينى احكام اور معارف ہيں ) كے ساتھ ارتباط كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتاہے كہ حكمت سے مراد دينى معارف اور حقائق ہيں _

١٠_ خداوند عالم كى اطاعت اور امام كى شناخت حكمت ہے_و من يؤت الحكمة فقد اوتى خيرا كثيرا

امام صادق (ع) فرماتے ہيں ''ومن يؤت الحكمة ...''طاعة الله و معرفة الامام يہ خدا كى اطاعت اور امام كى شناخت ہے(١)

١١ _ معرفت اور دين كى سمجھ بوجھ حكمت ہے_و من يؤت الحكمة

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق ايك سوال

____________________

١) كافى ج ١ ص ١٨٥ ح ١١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٧ ح ١١٣٠_

۲۹۸

كے جواب ميں فرماتے ہيں _ان الحكمة المعرفة والتفقة فى الدين بے شك حكمت، معرفت اور دين كى سمجھ بوجھ ہے(١)

١٢_ امام كى شناخت اور كبيرہ گناہوں سے پرہيز حكمت ہے_و من يؤت الحكمة

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں :معرفة الامام واجتناب الكبائرالتى اوجب الله عليها النار يہ امام كى شناخت اور ان كبيرہ گناہوں سے پرہيز ہے جن پر خدا تعالى نے آتش جہنم كو لازم قرار ديا ہے(٢)_

اطاعت: خدا كى اطاعت ١٠

انفاق: انفاق كے انفرادى اثرات ٢; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ٢; راہ خدا ميں انفاق ٢

انفاق كرنے والا: اسكے فضائل ٢

تعقل وتفكر: اسكى اہميت ٦ ; اسكى قدر و قيمت ٦;اسكے اثرات ٥;اس كے نہ ہونے كے اثرات ٨

حديث: ١٠،١١،١٢

حكمت : حكمت عبرت كا سرچشمہ ٥;حكمت كا عطا كرنا ١;حكمت كے اثرات ٤;حكمت كے موارد ٩ ، ١٠،١١ ، ١٢;حكمت كے موانع ٨

خير: خير كا پيش خيمہ٤

خدا تعالى: خدا تعالى كى مشيت ١;خدا كے عطيئے١

دين : دين كى گہرى سمجھ بوجھ ٧ ، ٩، ١١

راہبر: راہبر كى شناخت ١٠، ١٢

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل ٩

شناخت : شناخت كے وسائل و ذرائع ٧

صاحبان حكمت :

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٥١ ح ٤٩٨ ، نورالثقلين ج١ ص ٢٨٧ ح ١١٣٥_

٢) كافى ج ٢ ص ٢٨٤ ح ٢٠ نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٧ ح ١١٣١_

۲۹۹

صاحبان حكمت كے فضائل ٣

صاحبان عقل : صاحبان عقل كا عبرت حاصل كرنا ٥; صاحبان عقل كے فضائل ٦

عمل : عمل صالح٩

گناہ : گناہ سے اجتناب ١٢;گناہ كبيرہ ١٢

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللّهَ يَعْلَمُهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ (٢٧٠)

او رتم جو كچھ بھى راہ خدا ميں خرچ كرو گے يا نذر كرو گے تو خدا اس سے باخبر ہے البتہ ظالمين كا كوئي مددگار نہيں ہے _

١_ خدا تعالى انفاق اور نذر و نياز كى كميت اور كيفيت سے آگاہ ہے اگر چہ معمولى ہو_و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر فان الله يعلمه نذر سے مراد انسان كا نيك عمل كو انجام دينے پر اپنے آپ كو ذمہ دار اور پابند بنانا ہے_

٢_ خدا تعالى بندوں كے انفاق اور نذر كى جزاديتاہے چاہے وہ معمولى ہى ہوں _و ما انفقتم من نفقة فان الله يعلمه

بندوں كے اعمال كے بارے ميں خدا تعالى كا آگاہ ہونا ان اعمال كى الہى پاداش سے كنايہ ہے_

٣_ خدا تعالى بندوں كے چھوٹے سے چھوٹے عمل سے بھى آگا ہے_و ما انفقتم من نفقة فان الله يعلمه

نفقہ اور نذر كا نكرہ ہونا انكى ہر قسم اور ہر مقدار كو شامل ہے چاہے وہ بہت كم ہى ہوں _

٤_ خدا تعالى كا انفاق اور نذر كى طرف ترغيب دلانا چاہے وہ كم ہى ہوں _و ما انفقتم من نفقة اور نذرتم من نذر فان الله يعلمه خداوند عالم كا نيك اعمال سے آگاہ ہونا اسكى طرف سے پاداش دينے سے كنايہ ہے ا ور جزا كو بيان كرنے كى غرض نيك اعمال كى طرف رغبت دلاناہے_

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749