تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 749
مشاہدے: 164319
ڈاؤنلوڈ: 5521


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 164319 / ڈاؤنلوڈ: 5521
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 2

مؤلف:
اردو

٥_ ظالم و ستمگر ہر قسم كے حامى و ناصر سے محروم ہيں _يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذي و لا تيمموا الخبيث الشيطان يعدكم الفقر و ما للظالمين من انصار _

٦_ انفاق نہ كرنا يا انفاق كو احسان، اذيت و آزار سے آلودہ كرنا يا ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق كرنا اور نذر پر عمل نہ كرنا ستم ہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذى انفقوا من طيبات و ما للظالمين من انصار

٧_ خدا تعالى ، انفاق كرنے والوں اور نذر پر عمل كرنے والوں كا ياورو مددگار ہے_و ما للظالمين من انصار

يہ نكتہ '' و ما للظالمين من انصار''كے مفہوم سے اخذ ہوتاہے كيونكہ صرف انفاق نہ كرنے والے خدا تعالى كى حمايت سے محروم ہيں _

٨_ انفاق اور نذر كو پورا كرنا معاشرے ميں باہمى تعاون كے پيدا ہونے اور اسكى وسعت كا سبب ہے_*

و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر و ما للظالمين من انصار لگتاہے انصار و مددگار ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں جو انفاق كرنے والوں كے اموال سے بہرہ مند ہوتے ہيں يعنى انفاق كرنے والوں اور نذروں كو پورا كرنے والوں كو عوامى حمايت حاصل ہے_ نيز يہ خود بھى عوام اور معاشرے كے مددگار ہيں پس انفاق باہمى اور معاشرتى تعاون كے عام ہونے كا سبب بنتاہے_

٩_ انفاقات اور نذور كے بارے ميں خدا تعالى كى آگاہى كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انفاقات اور نذور كے پورا كرنے كى ترغيب دلاتاہے_و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر فان الله يعلمه

احسان جتانا: احسان جتانے كے اثرات ٦

اذيت: اذيت كے اثرات٦

انسان: انسان كا عمل٣

انفاق: انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى تشويق ٤; انفاق كى جزا ٢ ، ٧; انفاق كے آداب ١; انفاق كے انفرادى اثرات ٧;انفاق كے ترك كى مذمت ٦; انفاق كے معاشرتى اثرات ٨; ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق ٦

۳۰۱

تحريك: تحريك كے عوامل ٤ ، ٩

تعاون: معاشرے ميں تعاون ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١ ، ٣ ، ٩;خدا تعالى كى امداد ٧;خدا تعالى كى جزا ٢

ظالمين :٥ ظلم : ظلم كے اثرات ٥;ظلم كے موارد ٦

علم: علم كے اثرات ٩

نذر: نذر پورى كرنے كا پيش خيمہ ٩;نذر پورى كرنے كے اثرات ٧،٨;نذر پورى نہ كرنے كے اثرات ٦;نذر كى تشويق ٤; نذر كى جزا ٢; نذر كے آداب ١

إِن تُبْدُواْ الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء فَهُوَ خَيْرٌ لُّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (٢٧١)

اگر تم صدقہ كو على الاعلان دوگے تو يہ بھى ٹھيك ہے اور اگر چھپا كر فقراء كے حوالے كرد و گے تو يہ بھى بہت بہتر ہے اور اس كے ذريعہ تمھارے بہت سے گناہ معاف ہو جائيں گے او رخدا تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ على الاعلان صدقہ دينا نيك اور قدر و قيمت والا عمل ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هي

٢_انفاق كرنے والے كيلئے آشكار صدقہ دينے كى

۳۰۲

بجائے مخفى طور پر صدقہ دينے كا زيادہ فائدہ ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هى و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے كلمہ '' لكم'' اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ مخفى صدقہ ، صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ فائدہ مند ہے كيونكہ اس ميں ريا وغيرہ كا احتمال كم ہے ليكن اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ مخفى صدقہ ہر لحاظ سے آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ فائدہ مند ہے_

٣_ پنہانى صدقہ كى قدر و قيمت آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ ہے_ان تبدوا و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

اس بناپر كہ كلمہ '' لكم'' قرينہ كے طور پر صرف پنہان صدقہ كے صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ مفيد ہونے كو بيان نہ كررہاہو بلكہ آيت كے اطلاق كو مدنظر ركھا جائے_

٤_ صدقات كے ذريعے حاجتمندوں كى حاجت روائي كرنا انہيں ديگر مصارف ميں خرچ كرنے سے بہتر ہے_

ان تبدوا الصدقات و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم صدقات كے يقيناً بہت سارے مصارف ہيں ليكن ان ميں سے صرف فقراء كے ذكر كرنے سے انكى اولويت ظاہر ہوتى ہے_

٥_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كى قدر و قيمت ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے پنہاں صدقہ كى برترى كا ايك فلسفہ يہ ہے كہ اس ميں حاجتمندوں كى شخصيت اور آبرو محفوظ رہتى ہے كيونكہ صدقے كا مقصد ضرورت مندوں كى حاجت روائي كرناہے اور انسان اپنى آبرو كى حفاظت كے زيادہ ضرورتمند ہيں _

٦_ قرآن كريم كا لوگوں كو نيكيوں كى طرف راغب كرنے كے لئے ان كى منفعت طلبى كى سرشت سے استفادہ كرنا _

و ان تخفوها و توتوها الفقراء فهو خير لكم

٧_ فقرا ء كو مخفى طور پر صدقہ دينا بعض گناہوں كا كفارہ ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء و يكفر عنكم من سيّاتكم

٨_ انسان كے اعمال كا خدا تعالى كو پورا پورا علم ہے_و الله بما تعملون بصير

۳۰۳

٩_ انسان كا اس نكتے كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى اسكے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے اسے انفاق كرنے كى تشويق دلاتا ہے_ان تبدوا الصدقات ...والله بما تعملون خبير

١٠_ رياكارى ، احسان جتانے اور تكليف پہنچانے سے پرہيز ،پنہانى صدقے كى برترى كا فلسفہ ہے_

لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذى كالذى ينفق ما له رئاء الناس و ان تخفوها سابقہ آيات ميں انفاق كى پاداش كا معيار يہ قرار ديا گيا ہے كہ وہ خدا كيلئے ہو اور رياكارى اور احسان وآزار سے خالى ہو اور چونكہ پنہانى صدقہ اس معيار پر پورا اترتاہے اسلئے اسكى قدر و قيمت زيادہ ہے_

١١_واجب صدقات ( زكات) كا آشكارا ًدينا اور مستحب صدقوں كا چھپاكر دينا بہتر ہے_ان تبدوا الصدقات

امام باقر (ع) :آيت ''ان تبدوا ...''كے متعلق فرماتے ہيں : ھى يعنى الزكاة المفروضة '' اس سے مراد واجب زكات ہے''اور پھر ''و ان تخفوہا و تؤتوہا الفقرائ''كے متعلق ايك سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں يعنى النافلة ''اس سے مراد مستحب صدقہ ہے''(١)

احكام: احكام كا فلسفہ ١٠

اقدار:١،٣،٥

انسان : انسان كا عمل ٨;انسان كى منفعت طلبى ٦

انفاق:انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى پاداش ٧; انفاق كى فضيلت ٣;انفاقكےآداب ١ ، ٢ ، ٣ ، ١٠;انفاق ميں اولويت ٤

تحريك: تحريك كے عوامل ٦،٩

تربيت : تربيت كى روش ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٨ ،٩

روايت:١١

زكات: زكات كى ادائيگى ١١

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥

____________________

١) كافى ج٤ ص٦٠ ح١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٩ ح ١١٤٥_

۳۰۴

صدقہ : صدقہ پنہانى ٢ ، ٣ ، ٧ ، ١٠ ، ١١; صدقہ كى فضيلت ١ ، ٣ ، ١٠; صدقہ كے آداب ١١;صدقہ كے مصارف ٤;صدقہ واجب ١١

علم : علم كے اثرات ٩

عمل: عمل صالح ١

فقير : فقير كى حاجت روائي ٤ ، ٧;فقير كى حاجت مندى ٤

گناہ : گناہ كا كفارہ ٧

نيكى : نيكى كا سرچشمہ ٦

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَلأنفُسِكُمْ وَمَا تُنفِقُونَ إِلاَّ ابْتِغَاء وَجْهِ اللّهِ وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٢)

اے پيغمبر ان كى ہدايت پا جانے كى ذمہ دارى آپ پر نہيں ہے بلكہ خدا جس كو چاہتا ہے ہدايت ديديتا ہے او رلوگو جو مال بھى تم راہ خدا ميں خرچ كرو گے وہ در اصل اپنے ہى لئے ہو گا او رتم تو صرف خوشنودى خدا كے لئے خرچ كرتے ہو او رجو كچھ بھى خرچ كر و گے وہ پورا پورا تمھارى طرف واپس آئے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہ ہو گا _

١_ پيغمبر (ص) اسلام كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ وہ مسلمانوں كو تكليف دہى ، رياكارى اور احسان جتانے سے پاك انفاق پر مجبور كريں _ليس عليك هديهم چونكہ اس آيت كا گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط ہے اسلئے '' ليس عليك ہداہم '' كا مطلب يہ نكلتاہے كہ تيرے لئے ضرورى نہيں ہے كہ تو مسلمانوں سے زبردستى ايسا

۳۰۵

انفاق كرائے جو رياكارى ، تكليف دہى اور احسان جتانے سے خالى ہو_

٢_ انسانوں كا ہدايت پانا پيغمبر (ص) اسلام كى ذمہ دارى كے دائرے سے باہر ہے اور صرف مشيت الہى كا مرہون منت ہے_ليس عليك هديهم و لكن الله يهدى من يشاء

٣_ بعض مسلمانوں كے احسان، اذيت و آزار اور رياپر مبنى انفاق كى وجہ سے پيغمبر (ص) اسلام كى پريشانى اور اضطراب كو دور كرنے كيلئے خدا تعالى كا ان كى دل جوئي كرنا _ليس عليك هديهم

٤ _ پيغمبر (ص) اسلام كى انتہائي خواہش كہ لوگ ہدايت پاجائيں اور اس كے لئے آپ(ص) كى بھر پور كوششيں _

ليس عليك هديهم

٥_ خدا تعالى جسے چاہتاہے ہدايت كرتاہے_و لكن الله يهدى من يشاء

٦_ ہر اچھى چيز سے انفاق كرنا خود انفاق كرنے والے كے فائدے ميں ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم

اس نكتے ميں '' من''كو ابتدائيہ فرض كيا گيا ہے_

٧_ مال، خير ہے_و ما تنفقوا من خير اگر '' من'' '' ما تنفقوا''كے '' ما''كے لئے بيان ہو_

٨_ غير مسلموں پرانفاق كرنا جائز ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يہ تب ہے كہ '' ہديہم'' كى ضمير سے مراد كفار اور مشركين ہوں اور اسكى تائيد بعض مفسرين كے اس قول سے بھى ہوتى ہے كہ اس آيت مباركہ كے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں پر انفاق كرنے سے پرہيز تھا_ ( مجمع البيان)

٩_ دين و مذہب كو مدنظرركھے بغير بينواؤں كى حاجت روائي كرنا اسلام كا بنيادى اصول ہے_

ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير يہ نكتہ اس آيت مباركہ كے شان نزول كے متعلق بعض مفسرين كے اس قول كى بناپر ہے كہ اسكے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں كو صدقہ دينے سے پرہيز كرنا تھا_

١٠_ اسلامى معاشرے ميں غير مسلموں كى حالت زار

۳۰۶

كا خيال ركھنا قابل تحسين عمل ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير

١١_انفاق صرف خدا تعالى كى رضا اور خوشنودى كيلئے جائز ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

''و ما تنفقون'' بظاہر جملہ خبريہ ہے ليكن در حقيقت جملہ انشائيہ ہے_ يعنى ''و لا تنفقوا الا ''اور يا جملہ خبريہ ہے اس معنى ميں كہ مسلمان رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كرتے كيونكہ يہ انكى شان كے لائق نہيں ہے_

١٢_ رضائے الہى كے بغير انفاق كرنا مومنين كے ايمان كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

اگر ''و ما تنفقون'' جملہ خبريہ ہو يعنى مومنين جب تك با ايمان ہيں رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كريں گے اور اگر غير خدا كو مدنظر ركھيں گے تو روح ايمان سے خالى ہوں گے _

١٣_ انفاق، خدا كى خوشنودى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

١٤_ خدا وند متعال كى بارگاہ ميں انفاق كى قبوليت اور ثمر آور ہونا انفاق كرنے والے كى خالص نيت ميں منحصر ہے_

و ما تنفقون من خير فلانفسكم و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله اگر ''و ما تنفقون'' كا جملہ ''و ما تنفقوا فلانفسكم''كيلئے حال ہو يعنى انفاق كا تمہيں اس وقت فائدہ ہے جب خدا تعالى كى خوشنودى كيلئے ہو _

١٥_ خداوند متعال كى خوشنودى تب حاصل ہوتى ہے جب اس كے لئے كوشش اور جد و جہد كى جائے_

و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله كلمہ '' ابتغائ'' كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں سعى و كوشش ملحوظ ہے_

١٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والا اپنے حق ميں كسى قسم كى ناانصافى كے بغير انفاق كى پورى جزاو پاداش سے بہرہ مند ہوگا_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

١٧_ خدا وند متعال كى خوشنودى كيلئے كئے جانے والے انفاق كى پاداش ميں كوئي كمى نہيں ہوگى اگرچہ وہ غير مسلم بے نواؤں كيلئے ہى ہو_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

۳۰۷

آيت كے اس شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جو غير مسلموں پر انفاق كرنے كے بارے ميں ہے_

١٨ _ قرآن كريم كا لوگوں كو نيك اعمال كى طرف راغب كرنے كيلئے انكى منفعت طلبى كى خصلت سے استفادہ كرنا _

و ما تنفقوا من خير فلانفسكم و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

١٩_ نيك اعمال كا فائدہ خود عمل كرنے والے كو ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يوف اليكم

٢٠_ روز قيامت انسان كے اعمال كا مجسم ہونا *_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

''يوف''كى ضمير كا ''و ما تنفقوا''كى طرف پلٹنا ظاہراً اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ وہى انفاق كردہ چيز روز قيامت انفاق كرنے والے كو بطور كامل ادا كردى جائيگي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى خواہش ٤; آنحضرت(ص) كى دلجوئي ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١; آنحضرت (ص) كى سيرت ٤

احسان جتانا : احسان جتانے كى مذمت ٣

احكام: ٨

اذيت: اذيت كى مذمت ٣

اقتصادى نظام :٩

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ١ ، ٢;انبياء (ع) كے اہداف ٤

انسان: انسان كى منفعت طلبى ١٨;انسان كى ہدايت ٢ ، ٤

انفاق: انفاق غير مسلموں پر ٨، ١٧;انفاق كى جزا ٦ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٧;انفاق كے آداب ١ ، ٣ ، ١١ ، ١٢;انفاق كے اثرات ٣;انفاق كے احكام ٨;انفاق كے انفرادى اثرات ٦، ١٤;انفاق كے مصارف ٨; راہ خدا ميں انفاق ١٦ ، ١٧;

۳۰۸

ايمان: ايمان كے اثرات ١٢

تحريك : تحريك عوامل ١٨

تربيت: تربيت كى روش ١٨

جزا و سزا كانظام :١٦

خدا تعالى: خدا تعالى كاعدل ١٦;خدا تعالى كى خوشنودى ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٧;خدا تعالى كى مشيت ٢ ، ٥;خدا تعالى كى ہدايت٥

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ١٣

عمل: عمل صالح ١٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ١٨;عمل صالح كى تشويق ١٨;عمل كا تجسم ٢٠;عمل كى جزا و سزا ١٥ ، ١٩;عمل كى قبوليت ١٤;عمل كے اثرات ١٩

غير مسلم: غير مسلم كے حقوق ١٠

فقير: فقير كى حاجت روائي ٩

قصد قربت :١٤

كوشش : كوشش كے اثرات ١٥

مال: مال كا خير ہونا ٧;مال كى قدر و قيمت ٧

معاشرتى نظام : ١٠ معاشرہ : اسلامى معاشرہ ١٠

نيت : نيت كى تاثير ١٤

وجہ اللہ:١٣،١٥

۳۰۹

لِلْفُقَرَاء الَّذِينَ أُحصِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاء مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢٧٣)

يہ صدقہ ان فقراء كے لئے ہے جو راہ خدا ميں گرفتار ہو گئے ہيں اور كسى طرف جانے كے قابل بھى نہيں ہيں _ نا واقف افراد انھيں ان كى حيا و عفت كى بنا پر مالدا ر سمجھتے ہيں حالانكہ تم آثار سے ان كى غربت كا اندازہ كرسكتے ہو اگر چہ يہ لوگوں سے چمٹ كر سوا ل نہيں كرتے ہيں اور تم لوگ جو كچھ بھى انفاق كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ وہ لوگ جو راہ خدا ميں گھرے ہوئے اور روزى كمانے سے عاجز ہيں ليكن آبرومند ہيں اورانكى تنگدستى ان كے چہروں سے عياں ہے ہرگز دوسروں سے كچھ نہيں مانگتے ايسے لوگ انفاق كا بہترين مصرف ہيں _للفقرائ لا يسئلون الناس الحافا

٢_ جو لوگ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے روزى كمانے سے عاجز ہيں انكى زندگى كے اخراجات اسلامى معاشرہ كے ذمے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لايستطيعون ضربا فى الارض

٣_ انفاق ان بے نواؤں اور تنگدستوں كيلئے ہے جو زندگى كے اخراجات پورے كرنے سے عاجز ہيں نہ ان كيلئے جو اسكى توان ركھتے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لا يستطيعون ضربا فى الارض

٤_ ضروريات زندگى كا پورا كرنا ضرورى ہے اگر چہ

۳۱۰

اس كيلئے كوشش كرنى پڑے اور سختياں جھيلنى پڑيں _لا يستطيعون ضربا فى الارض

'' ضربا فى الارض ''سعى و كوشش سے كنايہ ہے كہ جس ميں طبعى طور پر سختياں برداشت كرنى پڑتى ہيں اور چونكہ '' لا يستطيعون ...''كا تقاضا يہ ہے كہ كمانے كى توان ركھنے والے پر انفاق نہيں كيا جاسكتا اسلئے اسے اپنى زندگى كى گاڑى كو چلانے كيلئے سعى و كوشش كرنا ہوگى اگر چہ اس ميں تكليفيں ہى برداشت كرنى پڑيں _

٥_ جو لوگ روزى كمانے كى توان ركھتے ہيں ان پر انفاق كرنے سے پرہيز ضرورى ہے_للفقراء لا يستطيعون ضرباً فى الارض كيونكہ '' لا يستطيعون''كے ذريعے انفا ق كا مصرف صرف ان فقرا كو قرار ديا گيا ہے جو ضروريات زندگى كے حاصل كرنے كى توان نہيں ركھتے_

٦_ سخت نيازمندى كے باوجود بے نيازى اور آبرومندى كا اظہار كرنا اور عفت نفس كا خيال ركھنا قابل قدر ہے_

يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف لا يسئلون الناس الحافا چونكہ آيت ميں افراد كى مدح كى جارہى ہے اسلئے اس ميں ذكر كى گئي صفات كو صفات حسنہ شمار كيا جائيگا، قابل ذكر ہے كہ الحاف ''اصرار''كے معنى ميں ہے ليكن جملہ ''يحسبہم الجاہل اغنيائ'' اور ''تعفف'' كے قرائن كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ '' لا يسألون'' كا معنى يوں بنتا ہے كہ يہ لوگ سوال ہى نہيں كرتے تا كہ اس پر اصرار كرنا پڑے نہ يہ كہ سوال كرتے ہيں ليكن اس پر اصرار نہيں كرتے_

٧_ فقراء اور تنگ دستوں كى ظاہرى حالت ان كے نامناسب اقتصادى حالات كى منہ بولتى تصوير ہوتى ہے اگر چہ وہ اپنى آبرومندى كى خاطر اپنے فقر كا اظہار نہ ہى كريں _يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف تعرفهم بسيماهم

٨_ آبرومند تنگ دست افراد ہرگز كسى سے اصرار كے ساتھ سوال نہيں كرتے_لا يسئلون الناس الحافا

اس نكتے ميں جملہ''لا يسئلون الناس الحافا ''كا وہى ظاہرى معنى مراد ليا گياہے يعنى اپنے سوال پر اصرارنہيں كرتے _ اس بناپر جملہ''يحسبهم الجاهل ''كا معنى يہ ہوگا كہ انكے سوال كرنے كے انداز سے انكے تہى دست ہونے كا پتہ چل جاتاہے_

۳۱۱

٩_ فقرا اپنى اقتصادى ضروريات كيلئے اصرار اور لجاجت كے بغيرسوال كرسكتے ہيں _لا يسئلون الناس الحافا

اس جملے كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے_

١٠_ گدا گرى ميں اصرار اور لچرين ناپسنديدہ عمل ہے_لا يسئلون الناس الحافا

١١_ خير و نيكى كے انفاق سے خدا تعالى آگاہ ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٢_ مال و دولت خير ہے_و ما تنفقوا من خير كيونكہ مال كو خير كہا گيا ہے_

١٣_ انفاق اور نيك اعمال كے بارے ميں خدا تعالى كے آگاہ ہونے كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انكى انجام دہى كى ترغيب دلاتا ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٤ _ اصحاب صفہ ايسے فقرا تھے جو راہ خدا ميں گھر ے ہوئے مگر آبرومند تھے_للفقراء الذين احصروا

امام باقر (ع) فرماتے ہيں '' نزلت الآية فى اصحاب الصفہ ''يہ آيت اصحاب صفہ كے بارے ميں نازل ہوئي (١) قابل ذكر ہے كہ اصحاب صفہ ايسے تنگدست ليكن پاكدامن اور آبرومند لوگ تھے جو خدائي ذمہ داريوں ( جہاد و غيرہ ) كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے كسب معاش سے عاجز تھے ليكن انكے رہنے سہنے كا اندازہ ايسا تھا كہ نا آشنا لوگ نہ صرف انہيں فقير نہيں سمجھتے تھے بلكہ انہيں تونگر اور مالدار شمار كرتے تھے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٤

اصحاب صفہ: ١٤

انفاق: انفاق كاپيش خيمہ ١٣;انفاق كے مصارف ١ ، ٢، ٣ ، ٥; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١١

بے نيازي: بے نيازى كى قدر و قيمت ٦

پاكدامن : پاكدامنى كى فضيلت ٦

تحريك : تحريك كے عوامل ١٣

____________________

١) مجمع البيان ح ٢ ص ٦٦٦_

۳۱۲

خدا تعال: خدا تعالى كا علم ١١ ، ١٣

راہ و روش : اسكى بنياديں ٧

علم: علم كى فضيلت ١٣

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٣

فقير: پاكدامن فقير ١،٧ ، ١٤;فقير كا چہرہ ١ ، ٧; فقير كى حاجت روائي ١ ، ٣ ، ٩ قدر و قيمت ٦

گھر جانا : راہ خدا ميں گھر جانا ١ ، ١٤

لجاجت : لجاجت كا جواز ٩ ;لجاجت كى مذمت ١٠

مال: مال كى كا خير ہونا ١٢;مال كى قدر و قيمت ١٢

معاش: كسب معاش كى اہميت ٤

معاشرہ : معاشرے كى ذمہ دارى ٢

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٤)

جو لوگ اپنے اموال كو راہ خدا ميں رات ميں _ دن ميں خاموشى سے او رعلى الاعلان خرچ كرتے ہيں ان كے لئے پيش پروردگار اجر بھى ہے او رانھيں نہ كوئي خوف ہوگا او رنہ حزن _

١_ شب و روز پنہاں اور آشكار انفاق كرنے والے (سب حالات اور اوقات ميں ) خدا تعالى كى خاص پاداش سے بہرہ مند ہيں _الذين ينفقون اموالهم فلهم اجرهم عند ربهم

٢_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر انفاق كرنا ، دن

۳۱۳

كے وقت اور ظاہر طور پر انفاق سے زيادہ بہتر ہے*الذين ينفقون سرا و علانية

اگر ذكر ميں تقدم ،رتبے اور فضيلت ميں تقدم سمجھا جائے تو وقت اور حالت كے لحاظ سے انفاق كى چار صورتيں بنتى ہيں كيونكہ ايك طرف سے وقت (شب و روز) حالت ( پنہاں و آشكار) پر مقدم ہے اور دوسرى طرف سے رات ، دن پر مقدم ہے اور پنہانى حالت، آشكار حالت پر مقدم ہے لہذا فضيلت كى ترتيب كے لحاظ سے يہ چار قسميں يوں ہوں گى ١_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر ٢_ دن كے وقت اور پنہاں طور پر ٣_ رات كے وقت ليكن آشكارا ٤ _ دن كے وقت اور آشكارا_

٣_انفاق كرنے والوں كو خدا كى پاداش، ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٤_ انفاق كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے اجر كا وعدہ انسان كو اس كى تشويق دلاتاہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٥_ عمل خير كى طرف راغب كرنے ميں اجر كے وعدے اور ضمانت كا كردار _فلهم اجرهم عند ربهم

٦_ خدا تعالى كى بارگا ہ ميں انفاق كرنے والوں كا بلند مرتبہ _اجرهم عند ربهم

٧_ باطنى سكون، راہ خدا ميں انفاق كرنے كا ايك ثمر_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

٨_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كسى قسم كا خوف اور غم نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اگر يہ عدم خوف و حزن صرف آخرت سے متعلق ہو_

٩_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو نہ تو ( مستقبل ميں نادار ہونے كا ) خوف ہوتاہے اور نہ (گذشتہ زمانے ميں ديئے ہوئے مال پر) غم و اندوہ ہوتاہے_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون يہ اس بناپر ہے كہ دنياوى خوف و حزن كى نفى مقصود ہو _ خوف آئندہ كا اور حزن گذشتہ پر يعنى خدا تعالى انكى زندگى كا اس طريقے سے بند و بست كرديتاہے كہ نہ تو اپنے ديئے پر غمگين ہوتے ہيں اور نہ ہى آئندہ كسى فقر و نادارى كا انہيں احساس ہوتاہے_

۳۱۴

١٠_ خدا تعالى كى طرف سے مومنوں كو غير واجب انفاقات كى ترغيب_الذين ينفقون

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں''ليس من الزكوة '' ''يہ زكات نہيں ہے''(١)

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٧

اقدار: ٢

انفاق: انفاق پنہاں ٢;انفاق راہ خدا ميں ٧ ، ٨ ،٩; انفاق كى تشويق ١٠;انفاق كى جزا ١ ، ٣ ، ٤;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ١ ، ٢ ; انفاق كے انفرادى اثرات ٧ ، ٨ ،٩

انفاق كرنے والے : انكى فضيلت ٦

تربيت : تربيت كى روش ٥

جذبہ پيدا كرنا : جذبہ پيدا كرنے كے عوامل ٤ ،٥

جزا: جزا كا وعدہ ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى جزا ١ ، ٣;خدا تعالى كے وعدے ٤

خوف: خوف كا مقابلہ ٩

روايت: ١٠

علم : علم كے اثرات ٤

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ٥;عمل صالح كے اثرات ٣ ، ٧

غم و اندوہ : غم و اندوہ كا مقابلہ ٩

قيامت : قيامت كے دن خوف ٨;قيامت كے دن غم و اندوہ ٨

مومنين : مومنين كى تشويق ١٠

____________________

١) كافى ج ٣ ص ٤٩٩ ح ٩، نورالثقلين ج ١ ص ٢٩٠ ح ١١٥٤_

۳۱۵

الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَن جَاءهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىَ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢٧٥)

جو لوگ سود كھا تے ہيں و ہ روز قيامت اس شخص كى طرح اٹھيں گے جسے شيطان نے چھو كر مخبوط الحواس بنا ديا ہو _ اس لئے كہ انھوں نے يہ كہہ ديا ہے كہ تجارت بھى سود جيسى ہے جب كہ خدا نے تجارت كو حلال قرار ديا ہے اور سود كو حرام _ اب جس كے پاس خدا كى طرف سے نصيحت آگئي اور اس نے سود كو ترك كرديا تو گذشتہ كا روبار كا معاملہ خدا كے حوالے ہے او رجو اس كے بعد بھى سود لے تو وہ لوگ سب جہنمى ہيں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں _

١_ سودخورشيطان زدہ لوگوں كى طرح بدحال، ديوانے اور اضطراب كا شكار ہوتے ہيں _الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس كيونكہ '' تخبط'' كا لغوى معنى ديوانگى اور اضطراب ہے (التخبط المس بالجنون والتخيل) _

٢_ سود ى اقتصادى نظام معاشرے كے توازن كو بگاڑ ديتاہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٣_ سودخورى معاشرے كے اقتصادى نظام كے بگاڑ

۳۱۶

اور درہم برہم ہونے كا سبب بنتى ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٤_ حقائق اور احكام دين كو بيان كرنے كيلئے تمثيلات سے استفادہ كرنا قرآن كريم كى ايك روش ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذي

٥_ نفسياتى اور روحى اضطراب ميں شيطان كى دخل اندازي_كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس

٦_ سودخور اپنى سعادت اور خوشبختى كے مقابلے ميں غلط راستے كا انتخاب كرتاہے_الذين كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس جس طرح شيطان زدہ شخص اپنے مصالح و منافع كے مقابلے ميں صحيح راستہ اختيار كرنے سے عاجز ہوتاہے ايسے ہى سود خور بھى عاجز ہوتاہے_

٧_ سود خوروں كى نظر ميں خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور ان كے سود خور ہونے كى وجہ ہے_

الذين ياكلون الربا ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا اس بناپر كہ ''ذلك'' كا اشارہ ''اكل ربا'' كى طرف ہو كہ جو '' ياكلون الربوا''سے سمجھ ميں آتاہے_

٨_ سودخوروں كا خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور انكى شخصيت كے غير متوازن ہونے كى علامت ہے_الذين ياكلون ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا كلمہ ''ذلك'' ، '' اكل ربا'' كى طرف اشارہ ہونے كے علاوہ خبطى ہونے اور جنون زدگى كى طرف بھى اشارہ ہوسكتاہے البتہ اس صورت ميں جملہ ''ذلك بانہم'' يعنى علت مقام اثبات ميں ہوگى كہ جسے ہم نے مذكورہ نكتے ميں علامت سے تعبير كيا ہے_

٩_ خدا تعالى كى طرف سے بيع ( غير سودى لين دين) كى حليت اور ربا ( سودى لين دين ) كى حرمت كا حكم_

و احل الله البيع و حرم الربا

١٠_ سودخوروں كيلئے اس وقت تك سود كھانا حلال تھا جب تك ان كے پاس اسكى حرمت كا حكم نہيں پہنچا تھا_

۳۱۷

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

جملہ'' فلہ ما سلف ''سے مراد يہ ہے كہ گذشتہ منفعت جسے سود كى حرمت كا حكم تم تك پہنچنے سے پہلے تم لوگوں نے سودى معاملات سے حاصل كيا ہے تمہارے لئے ہے اور حلال ہے جيسے كہ طبرى نے كہا ہے '' فلہ ما اخذ و اكل من الربوا قبل النہي''_

١١_ اس وقت تك بندوں كيلئے شرعى فريضہ نہيں ہوتا جب تك كہ حكم الہى ان تك پہنچ نہجائے_

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

١٢_ اپنے كئے پر توبہ كرلينے والے سود خوروں كا انجام خدا كے حوالے ہے_فمن جاء ه فانتهى و امره الى الله

١٣_ خدا تعالى كى موعظ و نصيحتيں انسان كى تربيت كرتى ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

كلمہ '' رب''جو تدبير و تربيت كرنے والے كے معنى ميں ہے اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ خدا تعالى كى نصيحتيں انسان كى تربيت اور اسكے معاملات كى تدبير كيلئے ہيں _

١٤_ خدا تعالى سودخوروں كى ان كے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كو قبول كرليتاہے_

فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف و امره الى الله

١٥_ الہى احكام خدا تعالى كى طرف سے اپنے بندوں كو وعظ و نصيحت ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

خدا تعالى كا اپنے حكم ( سود كى حرمت ) كو موعظت سے تعبير كرنے كا مطلب يہ ہے كہ اسكے احكام بھى مواعظ ہيں _

١٦_ حرمت كو جان لينے كے بعد بھى سودخورى كى طرف پلٹنا ہميشہ ہميشہ كيلئے، آتش جہنم ميں رہنے كا سبب ہے_

فمن جاء ه موعظة و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

'' فمن جآء ہ موعظة''سے مراد يہ ہے كہ اس تك حكم الہى پہنچ جائے يعنى حكم كے بيان كئے جانے كے بعد اسے اس كا علم بھى ہوجائے_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ نكتے ميں ''و من عاد''كو سود خورى كى طرف پلٹنے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٧_ سوداور اسكے حكم كے بيان كئے جانے كے بعد بھى سوداور خريد و فروش كے ايك جيسا ہو٢نے كا نظريہ ركھنا ٢ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہنے كا موجب ہے_

۳۱۸

قالوا انما البيع و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

مذكورہ نكتے ميں '' عاد'' كا متعلق بيع اور سود كے ايك جيسا ہونے والا غلط تصور ليا گيا ہے_ پس '' و من عاد ...''كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ جو شخص خدا كى طرف سے سود كے حكم كے بيان ہونے كے بعد بھى اس تصور پر باقى رہے كہ سود اور خريد و فروش ايك جيسے ہيں وہ ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہے گا كيونكہ وہ در حقيقت كافر ہے_

١٨_ سود صرف ناپى جانے والى ( برتن جيسے پيمانے سے نہ گز و غيرہ سے) اور وزن كى جانے والى چيزوں ميں ہے_

احل الله البيع و حرم الربوا امام صادق (ع) فرماتے ہيں''لا يكون الربا الا فيما يكال اويوزن'' سود صرف اس چيز ميں ہوتاہے جسے ناپا جائے يا وزن كيا جائے (١)

١٩_ روز قيامت سود خور ديوانوں كى طرح محشور ہوگا_الذين ياكلون الربوا پيغمبر (ص) اسلام نے فرمايا ''ياتى آكل الربا يوم القيامة مختبلاً ...''قيامت كے دن سودخورجنون كى حالت ميں آئے گا ...(٢)

احكام ٩ ، ١٠ ، ١٨

اقتصاد: اقتصادى جمود٣

اقتصادى نظام: ٢ ، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٤

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ١٣

توبہ: توبہ كى قبوليت ١٤

جہنم: جہنم ميں ہميشہ رہنا ١٦ ، ١٧

خدا تعالى: خدا تعالى كى نصيحتيں ١٣ ، ١٥

دين: دين كى تعليمات ١٥

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے موانع ٦

____________________

١) كافى ج٥ ص ١٤٦ ح ١٠ نورالثقلين ج١ ص ٢٩١ ح ١١٥٩_

٢) الدرالمنثور ج٢ ص ١٠٢_

۳۱۹

رفتار و كردار: رفتار و كردار كى بنياديں ٨

روايت : ١٨،١٩

سماجى نظام: ٢

سود: سود كى حرمت ٩;سود كے احكام ٧ ، ٩، ١٠ ، ١٧ ، ١٨

سودخور: سود خور كا انجام ١٢;سود خور كا قياس ٧ ، ٨، ١٧;سود خور كا نظريہ ٧ ، ٨;سود خور كا نفسياتى اضطراب ١٩;سود خور كى توبہ ١٢ ، ١٤

سودخوري: سود خورى كى سزا; ١٦ ، ١٧;سود خورى كے اثرات ١ ، ٢ ، ٣ ، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے شرائط ١١

شيطان: شيطان كا كردار ١ ، ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ١٦ ، ١٧

عقيدہ : باطل عقيدہ ٧،٨

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١ ، ٤

قيامت: قيامت ميں سود خور ١٩

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣ ، ٧

محرمات: ٩

معاشرتى نظام : ٢

معاشرہ : معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ٣

معاملہ : سودى معاملہ ٩،١٠;معاملہ كى حليت ٩

نظريہ: باطل نظريہ ٧،٨

نفسياتى اضطراب: ٨ اسكے عوامل ١ ، ٥

۳۲۰