تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172804 / ڈاؤنلوڈ: 6319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ (٢٧٦)

خدا سود كو برباد كرديتا ہے اور صدقات ميں اضافہ كرديتا ہے او رخدا كسى بھى ناشكرے گناہگار كو دوست نہيں ركھتا ہے_

١_ خدا تعالى سودى سرمائے كو ہميشہ نقصان اور نابودى كى طرف لے جاتاہے_يمحق الله الربوا

كم ہوتے رہنے كو كو ''محق ''كہاجاتاہے (مجمع البيان)

٢_ صدقہ ديئے ہوئے اموال كو خدا تعالى زيادہ كرديتاہے_و يربى الصدقات

٣_ سودى نظام معاشرے كے اقتصادى نظام كو تباہ كركے ركھ ديتاہے_ يمحق الله الربوا

٤_ صدقہ اور انفاق كا رائج ہونا اقتصادى نظام كى رونق كا سبب ہے_و يربى الصدقات يربى '' اربا ''سے ہے كہ جس كا معنى ہے زيادہ كرنا اور رشد و ترقى دينا

٥_ نعمتوں كا شكر نہ كرنے والے اور گناہگار افراد محبت خدا سے محروم ہيں _والله لا يحب كل كفار اثيم

٦_ سودخور لوگ ناشكر ے، گناہ گار اور خدا كى محبت سے محروم ہيں _يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم سودخورى كو بيان كرنے كے بعد ''كفار''(بہت ہى ناشكرا) اور ''اثيم'' (گناہوں ميں غرق) كا تذكرہ اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے كہ سودخورلوگ بھى انہيں ناشكرے اور گناہوں ميں غرق افراد ميں سے ہيں _

۳۲۱

٧_جو لوگ صدقہ ديتے ہيں اور انفاق كرتے ہيں وہ خدا تعالى كى نعمتوں كے شكر گزار اور اسكے حكم كے اطاعت گزار ہيں _يمحق الله كل كفار اثيم

صدقہ اور سود كے مقابلہ سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں اثرات كے لحاظ سے بھى متضاد ہيں پس چونكہ سودخور ناشكرا اور گناہ گار ہے اسلئے انفاق كرنے والا شكر گزار اور فرمانبردار ہے_

٨_ صدقہ اور انفاق خدا كى نعمتوں كا شكر اور اس كے حكم كى پيروى ہے_يمحق الله كل كفار اثيم

٩_ سودخورى خداوند عالم كى نعمتوں كى سخت ناشكرى اور گناہ ہے_يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم

١٠_ انفاق خدا كى محبت حاصل كرنے كا سبب اور انفاق كرنے والے اس كے محبوب ہيں _يمحق الله الربوا و يربى الصدقات والله لا يحب كل كفار اثيم ربا اور صدقہ كے درميان مقابلہ كے قرينہ سے سود خور كى محبت الہى سے محروميت اس حقيقت كى حكايت كرتى ہے كہ انفاق كرنے والے خدا تعالى كے محبوب ہيں _

اطاعت: خدا تعالى كى اطاعت ٧ ،٨

اقتصاد : اقتصادى انحطاط كے عوامل ١ ، ٣; اقتصادى ترقى كے عوامل ٤ اقتصادى نظام: ١، ٢، ٣، ٤

انفاق: انفاق كے اثرات ٤ ، ٧ ، ٨ ، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى محبت ٥ ، ٦ ،١٠; خدا تعالى كے محبوب ١٠

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے عوامل٢

سودخور: سود خور كى سرزنش ٦

سودخورى : سودخورى كا گناہ ٩;سودخورى كے اثرات ١، ٣

صدقہ: صدقہ كے اثرات ٢، ٤، ٧، ٨

۳۲۲

عمل: عمل كى جزا ١

گناہ:گناہ كے اثرات ٥، ٦

گناہگار: گناہگارى كى محروميت ٥، ٦

نعمت: كفران نعمت ٥، ٦، ٩ ;نعمت كا شكر ٧، ٨

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُواْ الصَّلوةَ وَآتَوُاْ الزَّكَوةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٧)

جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك عمل كئے نماز قائم كى _ زكوة ادا كى ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر ہے او رانكے لئے كسى طرح كا خوف يا حزن نہيں ہے _

١_ جو مؤمنين عمل صالح انجام ديتے ہيں ، نماز قائم كرتے ہيں اور زكوة ادا كرتے ہيں وہ خدا تعالى كے خاص اجر سے بہرہ مند ہونگے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة لهم اجرهم عند ربهم

كلمہ''عند ربھم''خدا كے خاص اجر كى طرف اشارہ ہے_

٢_ خداوند متعال كے مخصوص اجر سے بہرہ مند ہونے كيلئے ضرورى ہے كہ ايمان عمل صالح كے ہمراہ ہو_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات لهم اجرهم عند ربهم

٣_ خداوند عالم كا نيك اعمال كرنے والے، نماز قائم كرنے والے اور زكاة ادا كرنے والے مومنين كو اجر دينا ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_لهم اجرهم عند ربهم ''اجر'' يعنى مزدورى جو كسى كے كام كے مقابلے ميں اسے دى جائے لہذا مومنين كا اجر ان كے عمل كى اجرت اور مزدورى ہوگي_

۳۲۳

٤_ عمل صالح كرنے والے مومنين كو خدا وند عالم كے نزديك بلند مقام و منزلت حاصل ہے_

لهم اجرهم عند ربهم ظاہراً''رب''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفى ہے جيساكہ مفسّر آلوسى نے كہا ہے كہ''عند ربھم''كى تعبير ميں كثرت لطف و شرافت نظر آتى ہے_

٥_ عمل كى ترغيب دلانے كيلئے اس كى جزا كے وعدے اور ضمانت كى تاثير_لهم اجرهم عند ربهم

٦_ صالح عمل كرنے والے مؤمنين كو اجر كا وعدہ دينا، ايمان اور صالح عمل انجام دينے كے جذبہ كو ابھارنے كيلئے قرآن كريم كا طريقہ اور روش ہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ اسلام كا عبادى مسائل كے ساتھ ساتھ اقتصادى مسائل پر بھى توجہ دينا_و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة

٨_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا عمل صالح كے بہترين نمونوں ميں سے ہيں _و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة عمل صالح كے بعد نماز اور زكات كا ذكر كرنا باوجود اس كے كہ خود يہ عمل صالح ہيں ہمارے مذكورہ بالا نكتے كى دليل ہے_

٩_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات كا نتيجہ باطنى و اندرونى سكون ہے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ خوف و حزن كا نہ ہونا (باطنى سكون ) آخرت كے علاوہ دنيا سے بھى مربوط ہو _

١٠_ عمل صالح كرنے والے مؤمنين كو قيامت ميں كوئي خوف اور غم نہيں ہوگا_ان الذين آمنوا و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ ''خوف'' و ''حزن'' كے نہ ہونے كا تعلق صرف آخرت سے ہو_

١١_ ايمان، عمل صالح، نماز اور زكات اطمينان خاطر كا باعث ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون

١٢_ كفر، ناشائستہ اعمال، نماز نہ پڑھنا، خدا سے رابطہ نہ ركھنا اور زكات اور دوسرے مالى حقوق كا ادا نہ كرنا باطنى بے سكونى اور اضطراب كے موجب

۳۲۴

ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون مذكورہ بالا نكتہ آيت كے مفہوم سے ليا گيا ہے_

١٣_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كاذريعہ ہيں _

يمحق الله الربوا آمنوا و عملوا الصالحات سابقہ آيات (جو كہ سود كے بارے ميں تھيں ) كے بعد اس آيت كا ذكر كرنا معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كيلئے رہنمائي كے طور پر ہے_

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٩، ١١; اطمينان كے موانع ١٢

اقتصاد: اقتصاد اور عبادت ٧

ايمان: ايمان اور عمل ١، ٣ ; ايمان كا اجر ٢ ; ايمان كا پيش خيمہ ٦ ; ايمان كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

تقرب: تقرب كے عوامل ٤

جذبہ ابھارنا: جذبہ ابھارنے كے عوامل ٦ دينى نظام تعليم: ٧

زكات: زكات ادا كرنا ١، ٣ ; زكات كى فضيلت ٨ زكوة كے اثرات ٩، ١١، ١٣ ;زكات نہ دينے كے اثرات١٢

سودخوري: سود خورى كے موانع ١٣

عمل: برے عمل كے اثرات ١٢ ; عمل صالح ٣، ٤، ٨; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل صالح كى ترغيب ٥;عمل صالح كى جزا ٦;عمل صالح كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

قيامت: قيامت ميں خوف ١٠; قيامت ميں غم و اندوہ ١٠ ; قيامت ميں مومنين ١٠

كفر: كفر كے اثرات ١٢

۳۲۵

معاشرہ: معاشرہ كى ترقى كے عوامل ١٣

مومنين: مومنين كى جزا ١،٣،٦;مومنين كى صفات ١;مومنين كے فضائل ٤

نفسياتى اضطراب: نفسياتى اضطراب كے عوامل ١٢

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ١٢ ; نماز كا قائم كرنا ١، ٣، ٨ ;نماز كى فضيلت ٨; نماز كے اثرات ٩، ١١، ١٣

وعدہ: وعدہ كى تاثير و اہميت٥، ٦

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٢٧٨)

ايمان والو الله سے ڈرو او رجو سود باقى رہ گيا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم صاحبان ايمان ہو _

١_ مومنين كا فريضہ تقوي (خدا كى مخالفت سے پرہيز) كى مراعات كرنا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

٢_ تقوي الہي،ايمان سے بلند مرتبہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله كيونكہ مومنين كو تقوي كا حكم ديا گيا ہے_

٣_ سود، ايمان اور تقوي سے ميل نہيں كھاتا_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٤_ سود خورى زمانہ جاہليت كى عادات و رسوم ميں سے ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

٥_صدر اسلام ميں سود خور مومنين موجود تھے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

خدا تعالى كا مومنين كو سود ى منافع چھوڑنے كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں

۳۲۶

سود اور سودخورى پائي جاتى تھى جو زمانہ جاہليت كى باقيات ميں سے تھي_

٦_ ايمان كئي مراتب اور درجے ركھتا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

باوجود اس كے كہ خطاب مومنين سے ہے پھر بھى سود چھوڑنے كو ان كے ايمان سے (ان كنتم مومنين) مشروط كيا ہے معلوم ہوتا ہے كہ آيت كے آخر ميں مذكور ايمان اس ايمان كا غير ہے جو آيت كے اول ميں ذكر ہوا ہے اور اس سے ايمان كے دو مرتبوں كى نشاندہى ہوتى ہے_

٧_ ايمان اور تقوي سود ى اقتصادى نظام كے خاتمے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٨_ ايمان اور تقوي خداوند متعال كے احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٩_ سودخورى سے اجتناب اور سودى منافع سے چشم پوشى كرنا مومنين كا فريضہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١٠_ سود خورى سے اجتناب اور سود والے منافع چھوڑ دينا تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١١_ سودخور لوگ سود ى منافع كے مالك نہيں ہيں _و ذروا ما بقى من الربوا

سودى منافع چھوڑنے كا لازمہ ان ميں دخل و تصرف كا ناجائز ہونا ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ سود خور كو ان منافع كا مالك نہيں سمجھا گياہے_

١٢_ سود ى منافع كا لينا جائز نہيں ہے اگرچہ سودى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو_و ذروا ما بقى من الربوا

١٣_ اگر سود ى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو تو سود كى مد ميں لئے جانے والے منافع كا ان كے اصلى مالكوں كو لوٹانا ضرورى نہيں ہے_و ذروا ما بقى من الربوا

١٤_ ايمان، الہى تقوي كے حصول كا ذريعہ ہے_

۳۲۷

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

١٥_ مصالح و مفاسد كو بيان كركے فكرى آمادگى پيدا كرنا قرآن كريم كے تبليغى اور تربيتى طريقوں ميں سے ہے_

الذين ياكلون الربوا لايقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس و ذروا ما بقى من الربوا كيونكہ خدا تعالى نے اس مطلب كو بيان كركے كہ سود معاشرہ كو تباہ و برباد كركے ركھ ديتاہے (يتخبطہ الشيطان) اورسود كى بنياد پر قائم اقتصادى نظام كمزور سے كمزور تر ہوتا جاتا ہے (يمحق الله الربا) اور مومنين كے ايمان كوبہالے جاتا ہے(ان كنتم مومنين) سود چھوڑنے كا حكم دياہے_

احكام: ١١، ١٢، ١٣

اقتصادى نظام :٧

ايمان: ايمان كے اثرات ٣، ٧، ٨، ١٤ ;ايمان كے مراتب ٢، ٦

تبليغ: اسكا طريقہ ١٥

تربيت: اسكا طريقہ ١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٤; تقوي كى اہميت ١ ; تقوى كى فضيلت ٢ ; تقوي كے اثرات ٣، ٧، ٨; تقوي كے موارد ٢

دينى نظام تعليم: ٣

زمانہ جاہليت: اسكى رسوم ٤

سود: سود ابتدائے اسلام ميں ٥ ; سود زمانہ جاہليت ميں ٤;سود كے اثرات٣ سود كے احكام ١١، ١٢، ١٣

سود خور: سود خور كى مالكيت ١١، ١٢، ١٣

سودخوري: سود خورى سے اجتناب ٩، ١٠ ;سود خورى كے موانع ٧

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ٨

مالكيت: ذاتى مالكيت ١١

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ١، ٩

۳۲۸

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٩)

اگر تم نے ايسا نہ كيا تو خدا و رسول سے جنگ كرنے كے لئے تيا ر ہو جاؤ اور اگر توبہ كرلو تو اصل مال تمھارا ہى ہے _ نہ تم ظلم كرو گے نہ تم پر ظلم كيا جائے گا _

١_ سودخوروں كے خلاف خدا و رسول (ص) كى بڑى جنگ_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله ورسوله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''من''ابتدائيہ ہو يعنى جنگ شروع كرنے والے خدا اور رسول(ص) ہيں اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ''حرب''كا نكرہ ہونا بڑى جنگ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ سودخور خدا و رسول (ص) كے ساتھ جنگ كى حالت ميں ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٣_ سودخور خدا وند عالم اور اس كے رسول (ص) كے ساتھ لڑرہے ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٤_ سودخورى بہت بڑا گناہ ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب

سودخور كو خدا اور رسول (ص) كے خلاف جنگ كرنے والا كہنا سود كے گناہ عظيم ہونے سے حكايت كرتا ہے_

٥_ جو سودخور اپنے اس ناپسنديدہ عمل سے باز نہ آئيں ان كے ساتھ سختى سے نمٹنے اور انكے خلاف مسلح كاروائي كى ضرورت ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٦_ سودخوروں كيلئے اپنے ناشائستہ كردار سے توبہ كا دروازہ كھلا ہے_و ان تبتم

۳۲۹

٧_ جو سود خور اپنے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كرليں ، اصل سرمايہ انہيں كاہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم

٨_ اسلامى اقتصاد ميں خصوصى ملكيت كا تصور موجود ہے_فلكم رؤس اموالكم

٩_ اگر سودخور اپنے ناپسنديدہ عمل سے (سودخورى سے) توبہ نہ كريں تو وہ اصل مال كے بھى مالك نہيں ہيں *_

و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم '' و ان تبتم ...''كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ اگر توبہ نہ كريں تو انہيں محارب شمار كركے انكے خلاف اعلان جنگ اور مسلح كاروائي كى جائيگى اور اس صورت ميں ان كا اصل سرمايہ بھى ضبط كرليا جائيگا_

١٠_ سودخورى ظلم ہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون جملہ''فلكم رؤوس اموالكم لا تظلمون'' ( اگر تم نے صرف اصلى سرمايہ ليا تو تم نے ظلم نہيں كيا) كا مفہوم يہ ہے كہ سود لينے كى صورت ميں انہوں نے ظلم كيا ہے_

١١_ جو سود خور توبہ كرليں ان كا سرمايہ انہيں نہ لوٹانا ان پر ظلم ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

اگر تمہيں اصل سرمايہ لوٹا ديا جائے تو تم پر ظلم نہيں ہوگا ''لاتظلمون''ليكن اگر تمہيں اصل سرمايہ بھى نہ لوٹايا جائے تو تم پر ظلم ہوگا_

١٢_ اسلام كے اقتصادى نظام كى اساس و بنياد عدل و عدالت ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

جملہ''لاتظلمون '' سرمايہ كى خصوصى ملكيت اور سود والے منافع سے ملكيت كى نفى كيلئے علت كے طور پر ہے اور چونكہ علت ہميشہ قاعدہ كلى كو بيان كرتى ہے پس ظلم نہ كرنا اور مظلوم واقع نہ ہونا ( مطلق عدل و انصاف ) اسلام ميں قابل قبول اقتصادى نظام كى بنياد و اساس ہے_

١٣_ سودى اقتصادى نظام كى نفى كرنا اور عادلانہ اقتصادى نظام كو برپا كرنا اور اسے عام كرنا انبياء (ع) كے بلند اہداف ميں سے ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله لاتظلمون و لاتظلمون خدا اور رسول (ص) كى طرف سے''لاتظلمون ولاتظلمون''كے ہدف كى خاطر جنگ كا اعلان ہوتا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ معاشرہ ميں اقتصادى عدل و انصاف خدا اور اس كے

۳۳۰

رسول كے اہداف ميں سے ہے_

١٤_ اسلامى قوانين وضع كرنے كى بنياد عدل و انصاف ہے_لاتظلمون و لاتظلمون

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور سودخورى ١، ٢، ٣

احكام: ٧، ٨، ٩

احكام كى بنياد ١٤

اقتصاد: اقتصادى عدل ١٢، ١٣

اقتصادى نظام: ٨، ١٢، ١٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے اہداف ١٣

توبہ: توبہ كى اہميت ٩ ;توبہ كى قبوليت ٦

جنگ: پيغمبر(ص) كے ساتھ جنگ ٢، ٣ ;خدا كے ساتھ جنگ ٢، ٣

دينى نظام تعليم: ١٤

سودخور: سود خور كى توبہ ٦، ٧، ١١ ;سود خور كى مالكيت ١١ سود خور كے ساتھ مقابلہ ١، ٥

سودخوري: سود خورى كا ظلم ١٠; سودخورى كا گنا ہ ٤; سود خورى كے اثرات ٢، ٣، ٩

ظلم: ظلم كے موارد ١٠، ١١

عدل و انصاف : عدل و انصاف كى قدروقيمت ١٢، ١٣، ١٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٤

مالكيت: ذاتى مالكيت٨، ٩

محارب: ٢، ٣

نہى عن المنكر: ٥

۳۳۱

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (٢٨٠)

اور اگر تمھارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تك مہلت دى جائے گى اور اگر تم معاف كردو گے تو تمھارے حق ميں زيادہ بہتر ہے بشرطيكہ تم اسے سمجھ سكو _

١_ تنگ دست مقروض كو اس وقت تك قرض ادا كرنے كى مہلت دينا ضرورى ہے جب تك وہ آسانى سے ادا كرسكے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٢_ اسلام كا معاشرہ كے كمزور طبقات كے حقوق كى حمايت كرنا_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٣_ احكام اور حقوق كے بارے ميں اسلام كى سہل روش_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٤_ توبہ كرنے والے سودخور كيلئے ضرورى ہے كہ تنگ دست مقروض سے اصل سرمايہ واپس ليتے وقت اسے مہلت دے_و ان تبتم فنظرة الى ميسرة

٥_ تنگ دست مقروض كو پكڑ لينا اور اس كى معمولى ضروريات زندگى پر قبضہ كرلينا جائز نہيں ہے_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٦_ مقروض اگر قرض ادا كرنے كى توان ركھتا ہو تو قرض خواہ كى طرف سے اسے قرض كى ادائيگى پر مجبور كرنا جائز ہے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة مذكورہ مطلب جملہ شرطيہ''و ان كان ...'' كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے كيونكہ مہلت نہ دينے كا لازمہ ادائيگى پر مجبور كرنا ہے_

٧_ مہلت دينے كے بجائے قرض خواہ كا تنگ دست مقرو ض كو معاف كردينا زيادہ قابل قدر ہے_

و ان تصدقوا خير لكم

۳۳۲

يہ اس احتمال كے پيش نظر ہے كہ درگذر كا بہتر ہونا مہلت دينے كى بنسبت ہو يعنى درگذر سے كام لينے كا ثواب مہلت دينے كے ثواب سے زيادہ ہے_

٨_ تنگ دست مقروض كو قرض معاف كردينا قرض واپس لينے سے زيادہ قدروقيمت ركھتا ہے_و ان تصدقوا خير لكم

يہ اس صورت ميں ہے كہ درگذر كرنا قرض واپس لينے سے بہتر ہو يعنى مال سے صرف نظر كرنا اسے واپس لينے سے بہتر ہے كيونكہ صدقے كا ثواب باقى رہے گاجبكہ واپس ليا ہوا مال باقى نہيں رہے گا_

٩_ دينى تعليمات ميں حقوقى اور اخلاقى نظام ہم آہنگ ہيں _و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٠_ تنگ دست مقروض كے قرضوں كا معاف كردينا صدقے كا ايك نمونہ ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون مقروض كے قرضے سے درگذر كرنے كو صدقہ سے تعبير كيا گيا ہے_

١١_ تنگ دست مقروض جو اپنا قرض ادا كرنے كى توان نہ ركھتے ہوں صدقہ لے سكتے ہيں_ و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٢_ نيك اعمال (صدقہ دينا ، تنگ دست مقروض كو معاف كردينا و غيرہ ) كے انجام سے آگاہى انسان كو ان كے انجام دينے پر ابھارتى ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون

مذكورہ نكتے ميں ''تعلمون'' كا مفعول صدقہ كے خير ہونے كو بنايا گيا ہے اور شرط''ان كنتم تعلمون''كا جواب محذوف ہے يعنى اگر تمہيں صدقہ كے خير ہونے كا پتہ چل جائے تو تم لوگ صدقہ دوگے_

١٣_ اشياء كے مصالح و مفاسد اور حقيقت تك پہنچنے كيلئے انسان كى توان محدود ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون

ممكن ہے جملہ''ان كنتم تعلمون'' مصالح و مفاسد سے انسان كى جہالت سے كنايہ ہو_

١٤_ اگر انسان كو مقروض كى تنگ دستى كا علم ہو تو درگذر كرنا بہت بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون امام صادق(ع) فرماتے ہيں :''و ان كان ذو عسرة ...''ان كنتم تعلمون انه معسر فتصدقوا عليه بما لكم فهو خير لكم اگر تمہيں اس كے تنگ دست ہونے كا پتہ چل جائے تو اس پر اپنے مال كو صدقہ كردو پس يہ تمہارے لئے بہتر ہے_ (١)

____________________

١) كافى ج ٤ ص ٣٥ ح ٤،نور الثقلين ج ١ ص ٢٩٥ح ١١٨٢_

۳۳۳

احكام: ١، ٤، ٥، ٦ احكام كا فلسفہ ١٣

اخلاقى نظام: ٩ اسلام: اسلام كا آسان ہونا ،٣

انسان: اسكى ناتوانى ١٣

تنگدست: اسكے احكام ١، ٤، ٥، ٦ ; اسے معاف كردينا٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤; اسے مہلت دينا ١، ٤، ٧

جذبہ پيدا كرنا: اسكے عوامل ١٢

حقوق كا نظام: ٩

درگذر كرنا: اسكى فضيلت ٧، ٨، ١٤

دينى نظام تعليم: ٣، ٩

روايت : ١٤

سماجى نظام: ٢

شرعى فريضہ: اس كا آسان ہونا ٣

شناخت: اسكے موانع ١٣

صدقہ: صدقہ كے مصارف ١١;صدقہ كے موارد ١٠

عسر و حرج: ١، ٤

علم: اسكے اثرات ١٢

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٢

فقہى قاعدہ : ١

فقير: فقير كى ضرورت پورى كرنا ١٠، ١١، ١٤ ;فقير كے حقوق ٢

قرض: قرض كے احكام ١، ٤، ٥، ٦; قرض معاف كردينا ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤

۳۳۴

وَاتَّقُواْ يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (٢٨١)

اس دن سے ڈرو جب تم سب پلٹاكر الله كى بارگاہ ميں لے جائے جاؤ گے _ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كئے كا پورا پورا بدلہ ملے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ انسان كيلئے ضرورى ہے كہ قيامت ميں اپنے برے اعمال كے انجام سے ڈرے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٢_ برے لوگوں كيلئے قيامت بہت خوفناك اور وحشتناك منظر ہوگا_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

''يوماً''كو نكرہ كى صورت ميں لانا اس دن كى عظمت كى طرف اشارہ ہے_

٣_ قيامت، انسانوں كے خدا تعالى كى طرف لوٹنے كا دن ہے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٤_ انسانوں كى ا بتدا اور انتہا خدا وند متعال كى ذات اقدس ہے _ترجعون فيه الى الله

خدا وند متعال كا مبداء ہونا''رجع''كے معنى سے ثابت ہوتاہے كيونكہ رجع يعنى جہاں سے ابتداء كى وہيں لوٹنا_

٥_ قيامت، اپنے اعمال كا مكمل نتيجہ لينے كا دن ہے (جزا و سزا كا دن ہے)_ثم توفى كل نفس ما كسبت

''توفي''كا معنى ہے پورا پورا دريافت كرنا_

٦_ انسان كے دنياوى اعمال باقى رہيں گے اور ناقابل فنا ہيں _ثم توفى كل نفس ما كسبت

كيونكہ '' توفي'' كو خود اعمال كى طرف اسناد ديا گيا ہے نہ ان كى جزا و سزا كى طرف پس اعمال كا محفوظ رہنا ضرورى ہے تاكہ انہيں دريافت كيا جاسكے_

٧_ قيامت ميں خدا تعالى كى طرف لوٹنے كے بعد انسانوں كو اپنے اعمال كى مكمل جزا و سزا كا ملنا_

و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله ثم توفى كل نفس ما كسبت

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''ماكسبت'' كا مضاف حذف كيا گيا ہے يعنى اپنے اعمال كى جزا و سزا كو دريافت كريں گے نہ اپنے اعمال و كردار كو_

٨_ قيامت پر توجہ اور اس سے خوف انسان كو بُرے اعمال (جيسے سود وغيرہ) سے روكتا ہے اور نيك اعمال (جيسے انفاق، صدقہ وغيرہ) كى ترغيب دلاتا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا و ان تصدقوا خير و اتقوا يوماً ترجعون فيه الى الله

۳۳۵

٩_ قيامت كے دن كسى پر ظلم نہيں كيا جائے گا (نہ اس كے ثواب ميں كمى كى جائے گى اور نہ اس كے عذاب ميں اضافہ كيا جائے گا)_

توفى كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

انسان: انسان كا انجام ٤; انسان كى ابتدا ٤

انفاق: انفاق كى تشويق ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٨

تحريك : تحريك كے عوامل ٨

جزا : اخروى جزا٥

خدا كى طرف لوٹنا ٣ ، ٧:

خوف: پسنديدہ خوف٨; خوف قيامت سے ٨ ;خوف كے اثرات٨

دورانديشي: دور انديشى كى اہميت ٨

سزا: اخروى سزا ٥

سودخوري: سود خورى كے موانع ٨

صدقہ: صدقہ كى تشويق ٨

علم: علم كے اثرات ٨

عمل: بد عملى كا انجام ١;عمل صالح كا پيش خيمہ ٨; عمل كا

باقى رہنا ٦;عمل كى پاداش ٥،٧

قيامت:

قيامت كى خصوصيت ٢، ٣، ٥، ٩ ; قيامت ميں ظلم ٩; قيامت ميں عدالت ٩

نافرماني:

نافرمانى كى سزا ٢

۳۳۶

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلاَ يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لاَ يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاء أَن تَضِلَّ إْحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى وَلاَ يَأْبَ الشُّهَدَاء إِذَا مَا دُعُواْ وَلاَ تَسْأَمُوْاْ أَن تَكْتُبُوْهُ صَغِيرًا أَو كَبِيرًا إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ اللّهِ وَأَقْومُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلاَّ تَرْتَابُواْ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلاَّ تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوْاْ إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلاَ يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَلاَ شَهِيدٌ وَإِن تَفْعَلُواْ فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ وَاللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٨٢)

ايمان والو جب بھى آپس ميں ايك مقررہ مدت كے لئے قرض كالين دين كرو تو اسے لكھ لو اور تمھارے درميان كوئي بھى كاتب لكھے ليكن انصاف كے ساتھ لكھے اوركاتب كو نہ چاہئے كہ خدا كى تعليم كے مطابق لكھنے سے انكار كرے _ اسے لكھ دينا چاہئے اور جس كے ذمہ قرض ہے اس كو چاہئے كہ وہ املا كرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اسكا پالنے والا ہے او ركسى طرح كى كمى نہ كرے _ اب اگر جس كے ذمہ قرض ہے وہ نادان كمزور يا مضمون بتا نے كے قابل نہيں ہے تو اس كا ولى انصاف سے مضمون تيار كرے _اور اپنے مردوں ميں سے دو كو گواہ بناؤ او ردو مردنہ ہوں تو ايك مرد اور دو عورتيں تا كہ ايك بہكنے لگے تو دوسرى ياد دلادے اور گواہوں كو چاہئے كہ گواہى كے لئے بلائے جائيں تو انكار نہ كريں اور خبردار لكھاپڑھى سے ناگوار ى كا اظہارنہ كرنا چاہيے قرض چھوٹا ہو يا بڑا مدت معين ہونى چاہيئے يہى پروردگار كے نزديك عدالت كے مطابق اور گواہى كے لئے زيادہ مستحكم طريقہ ہے اور اس امر سے قريب تر ہے كہ آپس ميں شك و شبہ نہ پيدا ہو _ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس ميں اموال كى الٹ پھير كرتے ہو تونہ لكھنے ميں كوئي حرج بھى نہيں ہے_ اور اگر تجارت ميں بھى گواہ بناؤ تو كاتب يا گواہ كو حق نہيں ہے كہ اپنے طرز عمل سے لوگوں كو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں كو يہ حق ہے اور اگر تم نے ايسا كيا تو يہ اطاعت خدا سے نافرمانى كے مترادف ہے اللہ سے ڈرو كہ اللہ ہرشے كا جاننے والا ہے _

١_ ايمان ،الہى احكام پر عمل كرنے كا متقاضى ہے_يايها الذين امنوا

٢_ طرفين كيلئے مدت والے قرض كو دستاويز ميں لكھ لينا ضرورى ہے_

۳۳۷

يايها الذين امنوا اذا تداينتم بدين الى اجل مسمى فاكتبوه

جملہ''اذا تداينتم بدين''ہر قسم كے قرض كو شامل ہے چاہے ادھارپر كوئي چيز بيچيہو چاہے نقد پيسے ديئے ہوں اور مال بعد ميں لينا ہو (سلف) چاہے كسى كو قرض دے ركھا ہو_

٣_ قرضوں اور مطالبوں كى مدت معين كرنا ضرورى ہے_*اذا تداينتم بدين الى اجل مسمي

يہ احتمال بعيد ہے كہ لكھنے كا لازم ہونا صرف معين مدت والے قرضوں اور مطالبوں كے ساتھ خاص ہو لہذا ضرورى ہے كہ''الى اجل'' كو قرآن كريم كے قابل قبول قرضوں كيلئے وضاحت سمجھا جائے يعنى قرضے مدت كے ذكر كے بغير صحيح نہيں ہيں _

٤_ قرضے كى رسيد لكھتے ہوئے عدل و انصاف كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''بالعدل'' جملہ ''وليكتب''كے متعلق ہو_

٥_ قرض اور بقايا جات كى دستاويز لكھنے كيلئے اس لكھنے والے كا انتخاب ضرورى ہے جو لكھنے ميں عدل و انصاف كا خيال ركھے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالعدل'' دستاويز لكھنے والے كيلئے قيد ہو_

٦_ قرض كى دستاويز لكھتے وقت طرفين كا حاضر ہونا ضرورى ہے_ *و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

كلمہ''بينكم'' مذكورہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے كيونكہ مخاطبسے مراد خريدو فروش كرنے والا اور قرض دينے اور لينے والا ہے_

٧_ جو لوگ لكھنے كى صلاحيت ركھتے ہيں انہيں قرض كى دستاويز لكھنے سے ہرگز انكار نہيں كرنا چاہئے_

ولايأب كاتب ان يكتب كما علمه الله فليكتب جملہ''فليكتب'' اس امر كى تاكيد ہے جو ''ولاياب ...''سے سمجھا جارہا ہے لہذا لكھنے پر توان ركھنے والے كيلئے لكھنا بہت ضرورى ہے_

٨_ قرضوں كى دستاويز مرتب كرنا اور لكھنا اسى طريقہ پر ہونا چاہئے جيساكہ خدا وند عالم نے تعليم دى ہے (يعنى شرعى حدود كے مطابق ہو)_ولاياب كاتب ان يكتب كما علمه الله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''كما علمہ الله ''متعلق ہو''ان يكتب''كے_

۳۳۸

٩_ لكھنے كى قدرت و توان خداداد عطيہ ہے_ان يكتب كما علمه الله

١٠_ ہر صاحب فن اور دانشمندوں كى اپنے اپنے فن اور دانش ميں ذمہ داري_

ولايأب كما علمه الله جملہ''كما علمہ الله '' لكھنے پر قادر شخص كيلئے وجوب كتابت كى علت كا بيان ہوسكتا ہے اور علت ہميشہ قاعدہ كليہ بيان كرتى ہے جس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ ہر علم و فن انسان پر ذمہ دارى عائد كرتا ہے_

١١_ قرض كى دستاويز مقروض كے لكھوانے سے منظم و مرتب ہونى چاہيئے_وليملل الذى عليه الحق

١٢_ مديون پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرے اور معاملات كى دستاويز لكھوانے ميں گڑبڑ نہ كرے_

وليملل الذى وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٣_ تقوي الہى كى مراعات كرنا اور دستاويز لكھنے ميں كمى بيشى نہ كرنا واجب ہے _وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٤_ كسى شخص كا اپنے خلاف اقرارقابل قبول ہے_و ليملل الذى عليه الحق قرض كى دستاويز لكھوانے كا كام مقروض پر چھوڑنا ظاہراً اس حقيقت كى حكايت ہے كہ اس كا اقرار قابل قبول ہے_

١٥_ تقوي الہي، معاشرہ كے افراد كے حقوق كى رعايت كا سبب اور ان كے ضائع كرنے سے مانع ہے_

وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٦_ جو مقروض ديوانہ، كمزور يا لكھوانے پر قادر نہ ہو تو اس كے ولى پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرتے ہوئے ادھار والے معاملات اور قرض كى دستاويز لكھوالے_

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفا او لايستطيع ان يمل هو فليملل وليه بالعدل

١٧_ قانون اور آئين اس طرح مرتب كيا جائے جو نادانوں اور ناتوانوں كے حق ميں ظلم و زيادتى كا سدّباب كرسكے_

فان كان الذى عليه الحق فليملل وليه بالعدل

۳۳۹

١٨_ سفيہہ اور كمزور لوگ اپنى اجتماعى و معاشرتى ضرورتوں كيلئے ولى اور سرپرست كے محتاج ہيں _

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفاً فليملل وليه بالعدل

١٩_ سرپرستوں كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے تحت سرپرستى افراد كے معاملات ميں عدل و انصاف كا خيال ركھيں _

فليملل وليه بالعدل

٢٠_ اگر ولّى و سرپرست عدل و انصاف كا پاس كرے تو اس كى لكھى ہوئي دستاويز اور ولايت و سرپرستى كا استعمال صحيح اور نافذ ہے_فليملل وليه بالعدل

٢١_ دو مسلمان مردوں كو گواہ بنانا ضرورى ہے اگر وہ نہ مل سكيں تو ايك مرد اور دو مسلمان عورتيں قرضوں اور بقاياجات كى دستاويز لكھنے كيلئے گواہ بنائے جائيں _واستشهدوا شهيدين من رجالكم فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٢_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ميں بلوغ شرط ہے_و استشهدوا شهيدين من رجالكم كلمہ''رجل''(مرد) اور''امراة''(عورت) بالغ افراد ميں ظہور ركھتے ہيں _

٢٣_ گواہ بننے ميں مرد عورتوں پر مقدم ہيں _فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٤_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ، طرفين كى پسند كے اور انكے قابل قبول ہونے چاہييں _و استشهدوا شهيدين من رجالكم ممن ترضون من الشهداء

٢٥_ عورتوں ميں غلطى اور بھول چوك كا مردوں كى بنسبت احتمال زيادہ ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

جملہ''ان تضلّ''دو عورتوں كو ايك مرد كى جگہ پر لانے كى علت بيان كر رہا ہے_

٢٦_ گواہى ميں ايك مرد كى جگہ دو عورتوں كا ہونا اس لئے ضرورى ہے كہ اگر ايك بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرى اسے ياد دلائے_فرجل و امراتان ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٧_ گواہوں كے متعدد ہونے كا فلسفہ ،بھولنے يا غلطى كرنے كى صورت ميں ايك كا دوسرے كو ياد دلانا ہے_*

ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749