تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172847 / ڈاؤنلوڈ: 6320
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

يَمْحَقُ اللّهُ الْرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ (٢٧٦)

خدا سود كو برباد كرديتا ہے اور صدقات ميں اضافہ كرديتا ہے او رخدا كسى بھى ناشكرے گناہگار كو دوست نہيں ركھتا ہے_

١_ خدا تعالى سودى سرمائے كو ہميشہ نقصان اور نابودى كى طرف لے جاتاہے_يمحق الله الربوا

كم ہوتے رہنے كو كو ''محق ''كہاجاتاہے (مجمع البيان)

٢_ صدقہ ديئے ہوئے اموال كو خدا تعالى زيادہ كرديتاہے_و يربى الصدقات

٣_ سودى نظام معاشرے كے اقتصادى نظام كو تباہ كركے ركھ ديتاہے_ يمحق الله الربوا

٤_ صدقہ اور انفاق كا رائج ہونا اقتصادى نظام كى رونق كا سبب ہے_و يربى الصدقات يربى '' اربا ''سے ہے كہ جس كا معنى ہے زيادہ كرنا اور رشد و ترقى دينا

٥_ نعمتوں كا شكر نہ كرنے والے اور گناہگار افراد محبت خدا سے محروم ہيں _والله لا يحب كل كفار اثيم

٦_ سودخور لوگ ناشكر ے، گناہ گار اور خدا كى محبت سے محروم ہيں _يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم سودخورى كو بيان كرنے كے بعد ''كفار''(بہت ہى ناشكرا) اور ''اثيم'' (گناہوں ميں غرق) كا تذكرہ اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے كہ سودخورلوگ بھى انہيں ناشكرے اور گناہوں ميں غرق افراد ميں سے ہيں _

۳۲۱

٧_جو لوگ صدقہ ديتے ہيں اور انفاق كرتے ہيں وہ خدا تعالى كى نعمتوں كے شكر گزار اور اسكے حكم كے اطاعت گزار ہيں _يمحق الله كل كفار اثيم

صدقہ اور سود كے مقابلہ سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں اثرات كے لحاظ سے بھى متضاد ہيں پس چونكہ سودخور ناشكرا اور گناہ گار ہے اسلئے انفاق كرنے والا شكر گزار اور فرمانبردار ہے_

٨_ صدقہ اور انفاق خدا كى نعمتوں كا شكر اور اس كے حكم كى پيروى ہے_يمحق الله كل كفار اثيم

٩_ سودخورى خداوند عالم كى نعمتوں كى سخت ناشكرى اور گناہ ہے_يمحق الله الربوا و الله لا يحب كل كفار اثيم

١٠_ انفاق خدا كى محبت حاصل كرنے كا سبب اور انفاق كرنے والے اس كے محبوب ہيں _يمحق الله الربوا و يربى الصدقات والله لا يحب كل كفار اثيم ربا اور صدقہ كے درميان مقابلہ كے قرينہ سے سود خور كى محبت الہى سے محروميت اس حقيقت كى حكايت كرتى ہے كہ انفاق كرنے والے خدا تعالى كے محبوب ہيں _

اطاعت: خدا تعالى كى اطاعت ٧ ،٨

اقتصاد : اقتصادى انحطاط كے عوامل ١ ، ٣; اقتصادى ترقى كے عوامل ٤ اقتصادى نظام: ١، ٢، ٣، ٤

انفاق: انفاق كے اثرات ٤ ، ٧ ، ٨ ، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى محبت ٥ ، ٦ ،١٠; خدا تعالى كے محبوب ١٠

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے عوامل٢

سودخور: سود خور كى سرزنش ٦

سودخورى : سودخورى كا گناہ ٩;سودخورى كے اثرات ١، ٣

صدقہ: صدقہ كے اثرات ٢، ٤، ٧، ٨

۳۲۲

عمل: عمل كى جزا ١

گناہ:گناہ كے اثرات ٥، ٦

گناہگار: گناہگارى كى محروميت ٥، ٦

نعمت: كفران نعمت ٥، ٦، ٩ ;نعمت كا شكر ٧، ٨

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُواْ الصَّلوةَ وَآتَوُاْ الزَّكَوةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٧)

جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك عمل كئے نماز قائم كى _ زكوة ادا كى ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر ہے او رانكے لئے كسى طرح كا خوف يا حزن نہيں ہے _

١_ جو مؤمنين عمل صالح انجام ديتے ہيں ، نماز قائم كرتے ہيں اور زكوة ادا كرتے ہيں وہ خدا تعالى كے خاص اجر سے بہرہ مند ہونگے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة لهم اجرهم عند ربهم

كلمہ''عند ربھم''خدا كے خاص اجر كى طرف اشارہ ہے_

٢_ خداوند متعال كے مخصوص اجر سے بہرہ مند ہونے كيلئے ضرورى ہے كہ ايمان عمل صالح كے ہمراہ ہو_

ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات لهم اجرهم عند ربهم

٣_ خداوند عالم كا نيك اعمال كرنے والے، نماز قائم كرنے والے اور زكاة ادا كرنے والے مومنين كو اجر دينا ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_لهم اجرهم عند ربهم ''اجر'' يعنى مزدورى جو كسى كے كام كے مقابلے ميں اسے دى جائے لہذا مومنين كا اجر ان كے عمل كى اجرت اور مزدورى ہوگي_

۳۲۳

٤_ عمل صالح كرنے والے مومنين كو خدا وند عالم كے نزديك بلند مقام و منزلت حاصل ہے_

لهم اجرهم عند ربهم ظاہراً''رب''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفى ہے جيساكہ مفسّر آلوسى نے كہا ہے كہ''عند ربھم''كى تعبير ميں كثرت لطف و شرافت نظر آتى ہے_

٥_ عمل كى ترغيب دلانے كيلئے اس كى جزا كے وعدے اور ضمانت كى تاثير_لهم اجرهم عند ربهم

٦_ صالح عمل كرنے والے مؤمنين كو اجر كا وعدہ دينا، ايمان اور صالح عمل انجام دينے كے جذبہ كو ابھارنے كيلئے قرآن كريم كا طريقہ اور روش ہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ اسلام كا عبادى مسائل كے ساتھ ساتھ اقتصادى مسائل پر بھى توجہ دينا_و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة

٨_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا عمل صالح كے بہترين نمونوں ميں سے ہيں _و عملوا الصالحات و اقاموا الصلوة و آتوا الزكاة عمل صالح كے بعد نماز اور زكات كا ذكر كرنا باوجود اس كے كہ خود يہ عمل صالح ہيں ہمارے مذكورہ بالا نكتے كى دليل ہے_

٩_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات كا نتيجہ باطنى و اندرونى سكون ہے_ان الذين آمنوا و عملوا الصالحات و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ خوف و حزن كا نہ ہونا (باطنى سكون ) آخرت كے علاوہ دنيا سے بھى مربوط ہو _

١٠_ عمل صالح كرنے والے مؤمنين كو قيامت ميں كوئي خوف اور غم نہيں ہوگا_ان الذين آمنوا و لاخوف عليهم و لاهم يحزنون يہ اس صورت ميں ہے كہ ''خوف'' و ''حزن'' كے نہ ہونے كا تعلق صرف آخرت سے ہو_

١١_ ايمان، عمل صالح، نماز اور زكات اطمينان خاطر كا باعث ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون

١٢_ كفر، ناشائستہ اعمال، نماز نہ پڑھنا، خدا سے رابطہ نہ ركھنا اور زكات اور دوسرے مالى حقوق كا ادا نہ كرنا باطنى بے سكونى اور اضطراب كے موجب

۳۲۴

ہيں _ان الذين آمنوا و لاهم يحزنون مذكورہ بالا نكتہ آيت كے مفہوم سے ليا گيا ہے_

١٣_ ايمان اور عمل صالح بالخصوص نماز اور زكات معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كاذريعہ ہيں _

يمحق الله الربوا آمنوا و عملوا الصالحات سابقہ آيات (جو كہ سود كے بارے ميں تھيں ) كے بعد اس آيت كا ذكر كرنا معاشرہ سے سود كا قلع قمع كرنے كيلئے رہنمائي كے طور پر ہے_

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٩، ١١; اطمينان كے موانع ١٢

اقتصاد: اقتصاد اور عبادت ٧

ايمان: ايمان اور عمل ١، ٣ ; ايمان كا اجر ٢ ; ايمان كا پيش خيمہ ٦ ; ايمان كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

تقرب: تقرب كے عوامل ٤

جذبہ ابھارنا: جذبہ ابھارنے كے عوامل ٦ دينى نظام تعليم: ٧

زكات: زكات ادا كرنا ١، ٣ ; زكات كى فضيلت ٨ زكوة كے اثرات ٩، ١١، ١٣ ;زكات نہ دينے كے اثرات١٢

سودخوري: سود خورى كے موانع ١٣

عمل: برے عمل كے اثرات ١٢ ; عمل صالح ٣، ٤، ٨; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل صالح كى ترغيب ٥;عمل صالح كى جزا ٦;عمل صالح كے اثرات ٩، ١٠، ١١، ١٣

قيامت: قيامت ميں خوف ١٠; قيامت ميں غم و اندوہ ١٠ ; قيامت ميں مومنين ١٠

كفر: كفر كے اثرات ١٢

۳۲۵

معاشرہ: معاشرہ كى ترقى كے عوامل ١٣

مومنين: مومنين كى جزا ١،٣،٦;مومنين كى صفات ١;مومنين كے فضائل ٤

نفسياتى اضطراب: نفسياتى اضطراب كے عوامل ١٢

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ١٢ ; نماز كا قائم كرنا ١، ٣، ٨ ;نماز كى فضيلت ٨; نماز كے اثرات ٩، ١١، ١٣

وعدہ: وعدہ كى تاثير و اہميت٥، ٦

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٢٧٨)

ايمان والو الله سے ڈرو او رجو سود باقى رہ گيا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم صاحبان ايمان ہو _

١_ مومنين كا فريضہ تقوي (خدا كى مخالفت سے پرہيز) كى مراعات كرنا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

٢_ تقوي الہي،ايمان سے بلند مرتبہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله كيونكہ مومنين كو تقوي كا حكم ديا گيا ہے_

٣_ سود، ايمان اور تقوي سے ميل نہيں كھاتا_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٤_ سود خورى زمانہ جاہليت كى عادات و رسوم ميں سے ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

٥_صدر اسلام ميں سود خور مومنين موجود تھے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

خدا تعالى كا مومنين كو سود ى منافع چھوڑنے كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں

۳۲۶

سود اور سودخورى پائي جاتى تھى جو زمانہ جاہليت كى باقيات ميں سے تھي_

٦_ ايمان كئي مراتب اور درجے ركھتا ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

باوجود اس كے كہ خطاب مومنين سے ہے پھر بھى سود چھوڑنے كو ان كے ايمان سے (ان كنتم مومنين) مشروط كيا ہے معلوم ہوتا ہے كہ آيت كے آخر ميں مذكور ايمان اس ايمان كا غير ہے جو آيت كے اول ميں ذكر ہوا ہے اور اس سے ايمان كے دو مرتبوں كى نشاندہى ہوتى ہے_

٧_ ايمان اور تقوي سود ى اقتصادى نظام كے خاتمے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٨_ ايمان اور تقوي خداوند متعال كے احكام پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا ان كنتم مؤمنين

٩_ سودخورى سے اجتناب اور سودى منافع سے چشم پوشى كرنا مومنين كا فريضہ ہے_يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١٠_ سود خورى سے اجتناب اور سود والے منافع چھوڑ دينا تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا

١١_ سودخور لوگ سود ى منافع كے مالك نہيں ہيں _و ذروا ما بقى من الربوا

سودى منافع چھوڑنے كا لازمہ ان ميں دخل و تصرف كا ناجائز ہونا ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ سود خور كو ان منافع كا مالك نہيں سمجھا گياہے_

١٢_ سود ى منافع كا لينا جائز نہيں ہے اگرچہ سودى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو_و ذروا ما بقى من الربوا

١٣_ اگر سود ى معاملہ اس كى حرمت سے پہلے انجام پاچكا ہو تو سود كى مد ميں لئے جانے والے منافع كا ان كے اصلى مالكوں كو لوٹانا ضرورى نہيں ہے_و ذروا ما بقى من الربوا

١٤_ ايمان، الہى تقوي كے حصول كا ذريعہ ہے_

۳۲۷

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

١٥_ مصالح و مفاسد كو بيان كركے فكرى آمادگى پيدا كرنا قرآن كريم كے تبليغى اور تربيتى طريقوں ميں سے ہے_

الذين ياكلون الربوا لايقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس و ذروا ما بقى من الربوا كيونكہ خدا تعالى نے اس مطلب كو بيان كركے كہ سود معاشرہ كو تباہ و برباد كركے ركھ ديتاہے (يتخبطہ الشيطان) اورسود كى بنياد پر قائم اقتصادى نظام كمزور سے كمزور تر ہوتا جاتا ہے (يمحق الله الربا) اور مومنين كے ايمان كوبہالے جاتا ہے(ان كنتم مومنين) سود چھوڑنے كا حكم دياہے_

احكام: ١١، ١٢، ١٣

اقتصادى نظام :٧

ايمان: ايمان كے اثرات ٣، ٧، ٨، ١٤ ;ايمان كے مراتب ٢، ٦

تبليغ: اسكا طريقہ ١٥

تربيت: اسكا طريقہ ١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٤; تقوي كى اہميت ١ ; تقوى كى فضيلت ٢ ; تقوي كے اثرات ٣، ٧، ٨; تقوي كے موارد ٢

دينى نظام تعليم: ٣

زمانہ جاہليت: اسكى رسوم ٤

سود: سود ابتدائے اسلام ميں ٥ ; سود زمانہ جاہليت ميں ٤;سود كے اثرات٣ سود كے احكام ١١، ١٢، ١٣

سود خور: سود خور كى مالكيت ١١، ١٢، ١٣

سودخوري: سود خورى سے اجتناب ٩، ١٠ ;سود خورى كے موانع ٧

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ٨

مالكيت: ذاتى مالكيت ١١

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ١، ٩

۳۲۸

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٩)

اگر تم نے ايسا نہ كيا تو خدا و رسول سے جنگ كرنے كے لئے تيا ر ہو جاؤ اور اگر توبہ كرلو تو اصل مال تمھارا ہى ہے _ نہ تم ظلم كرو گے نہ تم پر ظلم كيا جائے گا _

١_ سودخوروں كے خلاف خدا و رسول (ص) كى بڑى جنگ_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله ورسوله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''من''ابتدائيہ ہو يعنى جنگ شروع كرنے والے خدا اور رسول(ص) ہيں اور يہ بات قابل ذكر ہے كہ كلمہ''حرب''كا نكرہ ہونا بڑى جنگ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ سودخور خدا و رسول (ص) كے ساتھ جنگ كى حالت ميں ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٣_ سودخور خدا وند عالم اور اس كے رسول (ص) كے ساتھ لڑرہے ہيں _فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٤_ سودخورى بہت بڑا گناہ ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب

سودخور كو خدا اور رسول (ص) كے خلاف جنگ كرنے والا كہنا سود كے گناہ عظيم ہونے سے حكايت كرتا ہے_

٥_ جو سودخور اپنے اس ناپسنديدہ عمل سے باز نہ آئيں ان كے ساتھ سختى سے نمٹنے اور انكے خلاف مسلح كاروائي كى ضرورت ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله

٦_ سودخوروں كيلئے اپنے ناشائستہ كردار سے توبہ كا دروازہ كھلا ہے_و ان تبتم

۳۲۹

٧_ جو سود خور اپنے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كرليں ، اصل سرمايہ انہيں كاہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم

٨_ اسلامى اقتصاد ميں خصوصى ملكيت كا تصور موجود ہے_فلكم رؤس اموالكم

٩_ اگر سودخور اپنے ناپسنديدہ عمل سے (سودخورى سے) توبہ نہ كريں تو وہ اصل مال كے بھى مالك نہيں ہيں *_

و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم '' و ان تبتم ...''كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ اگر توبہ نہ كريں تو انہيں محارب شمار كركے انكے خلاف اعلان جنگ اور مسلح كاروائي كى جائيگى اور اس صورت ميں ان كا اصل سرمايہ بھى ضبط كرليا جائيگا_

١٠_ سودخورى ظلم ہے_و ان تبتم فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون جملہ''فلكم رؤوس اموالكم لا تظلمون'' ( اگر تم نے صرف اصلى سرمايہ ليا تو تم نے ظلم نہيں كيا) كا مفہوم يہ ہے كہ سود لينے كى صورت ميں انہوں نے ظلم كيا ہے_

١١_ جو سود خور توبہ كرليں ان كا سرمايہ انہيں نہ لوٹانا ان پر ظلم ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

اگر تمہيں اصل سرمايہ لوٹا ديا جائے تو تم پر ظلم نہيں ہوگا ''لاتظلمون''ليكن اگر تمہيں اصل سرمايہ بھى نہ لوٹايا جائے تو تم پر ظلم ہوگا_

١٢_ اسلام كے اقتصادى نظام كى اساس و بنياد عدل و عدالت ہے_فلكم رؤس اموالكم لاتظلمون و لاتظلمون

جملہ''لاتظلمون '' سرمايہ كى خصوصى ملكيت اور سود والے منافع سے ملكيت كى نفى كيلئے علت كے طور پر ہے اور چونكہ علت ہميشہ قاعدہ كلى كو بيان كرتى ہے پس ظلم نہ كرنا اور مظلوم واقع نہ ہونا ( مطلق عدل و انصاف ) اسلام ميں قابل قبول اقتصادى نظام كى بنياد و اساس ہے_

١٣_ سودى اقتصادى نظام كى نفى كرنا اور عادلانہ اقتصادى نظام كو برپا كرنا اور اسے عام كرنا انبياء (ع) كے بلند اہداف ميں سے ہے_فان لم تفعلوا فاذنوا بحرب من الله و رسوله لاتظلمون و لاتظلمون خدا اور رسول (ص) كى طرف سے''لاتظلمون ولاتظلمون''كے ہدف كى خاطر جنگ كا اعلان ہوتا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ معاشرہ ميں اقتصادى عدل و انصاف خدا اور اس كے

۳۳۰

رسول كے اہداف ميں سے ہے_

١٤_ اسلامى قوانين وضع كرنے كى بنياد عدل و انصاف ہے_لاتظلمون و لاتظلمون

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور سودخورى ١، ٢، ٣

احكام: ٧، ٨، ٩

احكام كى بنياد ١٤

اقتصاد: اقتصادى عدل ١٢، ١٣

اقتصادى نظام: ٨، ١٢، ١٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے اہداف ١٣

توبہ: توبہ كى اہميت ٩ ;توبہ كى قبوليت ٦

جنگ: پيغمبر(ص) كے ساتھ جنگ ٢، ٣ ;خدا كے ساتھ جنگ ٢، ٣

دينى نظام تعليم: ١٤

سودخور: سود خور كى توبہ ٦، ٧، ١١ ;سود خور كى مالكيت ١١ سود خور كے ساتھ مقابلہ ١، ٥

سودخوري: سود خورى كا ظلم ١٠; سودخورى كا گنا ہ ٤; سود خورى كے اثرات ٢، ٣، ٩

ظلم: ظلم كے موارد ١٠، ١١

عدل و انصاف : عدل و انصاف كى قدروقيمت ١٢، ١٣، ١٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٤

مالكيت: ذاتى مالكيت٨، ٩

محارب: ٢، ٣

نہى عن المنكر: ٥

۳۳۱

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (٢٨٠)

اور اگر تمھارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تك مہلت دى جائے گى اور اگر تم معاف كردو گے تو تمھارے حق ميں زيادہ بہتر ہے بشرطيكہ تم اسے سمجھ سكو _

١_ تنگ دست مقروض كو اس وقت تك قرض ادا كرنے كى مہلت دينا ضرورى ہے جب تك وہ آسانى سے ادا كرسكے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٢_ اسلام كا معاشرہ كے كمزور طبقات كے حقوق كى حمايت كرنا_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٣_ احكام اور حقوق كے بارے ميں اسلام كى سہل روش_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٤_ توبہ كرنے والے سودخور كيلئے ضرورى ہے كہ تنگ دست مقروض سے اصل سرمايہ واپس ليتے وقت اسے مہلت دے_و ان تبتم فنظرة الى ميسرة

٥_ تنگ دست مقروض كو پكڑ لينا اور اس كى معمولى ضروريات زندگى پر قبضہ كرلينا جائز نہيں ہے_و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة

٦_ مقروض اگر قرض ادا كرنے كى توان ركھتا ہو تو قرض خواہ كى طرف سے اسے قرض كى ادائيگى پر مجبور كرنا جائز ہے_

و ان كان ذوعسرة فنظرة الى ميسرة مذكورہ مطلب جملہ شرطيہ''و ان كان ...'' كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے كيونكہ مہلت نہ دينے كا لازمہ ادائيگى پر مجبور كرنا ہے_

٧_ مہلت دينے كے بجائے قرض خواہ كا تنگ دست مقرو ض كو معاف كردينا زيادہ قابل قدر ہے_

و ان تصدقوا خير لكم

۳۳۲

يہ اس احتمال كے پيش نظر ہے كہ درگذر كا بہتر ہونا مہلت دينے كى بنسبت ہو يعنى درگذر سے كام لينے كا ثواب مہلت دينے كے ثواب سے زيادہ ہے_

٨_ تنگ دست مقروض كو قرض معاف كردينا قرض واپس لينے سے زيادہ قدروقيمت ركھتا ہے_و ان تصدقوا خير لكم

يہ اس صورت ميں ہے كہ درگذر كرنا قرض واپس لينے سے بہتر ہو يعنى مال سے صرف نظر كرنا اسے واپس لينے سے بہتر ہے كيونكہ صدقے كا ثواب باقى رہے گاجبكہ واپس ليا ہوا مال باقى نہيں رہے گا_

٩_ دينى تعليمات ميں حقوقى اور اخلاقى نظام ہم آہنگ ہيں _و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٠_ تنگ دست مقروض كے قرضوں كا معاف كردينا صدقے كا ايك نمونہ ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون مقروض كے قرضے سے درگذر كرنے كو صدقہ سے تعبير كيا گيا ہے_

١١_ تنگ دست مقروض جو اپنا قرض ادا كرنے كى توان نہ ركھتے ہوں صدقہ لے سكتے ہيں_ و ان كان ذوعسرة ...و ان تصدقوا خير لكم

١٢_ نيك اعمال (صدقہ دينا ، تنگ دست مقروض كو معاف كردينا و غيرہ ) كے انجام سے آگاہى انسان كو ان كے انجام دينے پر ابھارتى ہے_و ان تصدقوا خير لكم ان كنتم تعلمون

مذكورہ نكتے ميں ''تعلمون'' كا مفعول صدقہ كے خير ہونے كو بنايا گيا ہے اور شرط''ان كنتم تعلمون''كا جواب محذوف ہے يعنى اگر تمہيں صدقہ كے خير ہونے كا پتہ چل جائے تو تم لوگ صدقہ دوگے_

١٣_ اشياء كے مصالح و مفاسد اور حقيقت تك پہنچنے كيلئے انسان كى توان محدود ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون

ممكن ہے جملہ''ان كنتم تعلمون'' مصالح و مفاسد سے انسان كى جہالت سے كنايہ ہو_

١٤_ اگر انسان كو مقروض كى تنگ دستى كا علم ہو تو درگذر كرنا بہت بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_خير لكم ان كنتم تعلمون امام صادق(ع) فرماتے ہيں :''و ان كان ذو عسرة ...''ان كنتم تعلمون انه معسر فتصدقوا عليه بما لكم فهو خير لكم اگر تمہيں اس كے تنگ دست ہونے كا پتہ چل جائے تو اس پر اپنے مال كو صدقہ كردو پس يہ تمہارے لئے بہتر ہے_ (١)

____________________

١) كافى ج ٤ ص ٣٥ ح ٤،نور الثقلين ج ١ ص ٢٩٥ح ١١٨٢_

۳۳۳

احكام: ١، ٤، ٥، ٦ احكام كا فلسفہ ١٣

اخلاقى نظام: ٩ اسلام: اسلام كا آسان ہونا ،٣

انسان: اسكى ناتوانى ١٣

تنگدست: اسكے احكام ١، ٤، ٥، ٦ ; اسے معاف كردينا٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤; اسے مہلت دينا ١، ٤، ٧

جذبہ پيدا كرنا: اسكے عوامل ١٢

حقوق كا نظام: ٩

درگذر كرنا: اسكى فضيلت ٧، ٨، ١٤

دينى نظام تعليم: ٣، ٩

روايت : ١٤

سماجى نظام: ٢

شرعى فريضہ: اس كا آسان ہونا ٣

شناخت: اسكے موانع ١٣

صدقہ: صدقہ كے مصارف ١١;صدقہ كے موارد ١٠

عسر و حرج: ١، ٤

علم: اسكے اثرات ١٢

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٢

فقہى قاعدہ : ١

فقير: فقير كى ضرورت پورى كرنا ١٠، ١١، ١٤ ;فقير كے حقوق ٢

قرض: قرض كے احكام ١، ٤، ٥، ٦; قرض معاف كردينا ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٤

۳۳۴

وَاتَّقُواْ يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (٢٨١)

اس دن سے ڈرو جب تم سب پلٹاكر الله كى بارگاہ ميں لے جائے جاؤ گے _ اس كے بعد ہر نفس كو اس كے كئے كا پورا پورا بدلہ ملے گا اور كسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ انسان كيلئے ضرورى ہے كہ قيامت ميں اپنے برے اعمال كے انجام سے ڈرے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٢_ برے لوگوں كيلئے قيامت بہت خوفناك اور وحشتناك منظر ہوگا_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

''يوماً''كو نكرہ كى صورت ميں لانا اس دن كى عظمت كى طرف اشارہ ہے_

٣_ قيامت، انسانوں كے خدا تعالى كى طرف لوٹنے كا دن ہے_و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله

٤_ انسانوں كى ا بتدا اور انتہا خدا وند متعال كى ذات اقدس ہے _ترجعون فيه الى الله

خدا وند متعال كا مبداء ہونا''رجع''كے معنى سے ثابت ہوتاہے كيونكہ رجع يعنى جہاں سے ابتداء كى وہيں لوٹنا_

٥_ قيامت، اپنے اعمال كا مكمل نتيجہ لينے كا دن ہے (جزا و سزا كا دن ہے)_ثم توفى كل نفس ما كسبت

''توفي''كا معنى ہے پورا پورا دريافت كرنا_

٦_ انسان كے دنياوى اعمال باقى رہيں گے اور ناقابل فنا ہيں _ثم توفى كل نفس ما كسبت

كيونكہ '' توفي'' كو خود اعمال كى طرف اسناد ديا گيا ہے نہ ان كى جزا و سزا كى طرف پس اعمال كا محفوظ رہنا ضرورى ہے تاكہ انہيں دريافت كيا جاسكے_

٧_ قيامت ميں خدا تعالى كى طرف لوٹنے كے بعد انسانوں كو اپنے اعمال كى مكمل جزا و سزا كا ملنا_

و اتقوا يوما ترجعون فيه الى الله ثم توفى كل نفس ما كسبت

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''ماكسبت'' كا مضاف حذف كيا گيا ہے يعنى اپنے اعمال كى جزا و سزا كو دريافت كريں گے نہ اپنے اعمال و كردار كو_

٨_ قيامت پر توجہ اور اس سے خوف انسان كو بُرے اعمال (جيسے سود وغيرہ) سے روكتا ہے اور نيك اعمال (جيسے انفاق، صدقہ وغيرہ) كى ترغيب دلاتا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله و ذروا ما بقى من الربوا و ان تصدقوا خير و اتقوا يوماً ترجعون فيه الى الله

۳۳۵

٩_ قيامت كے دن كسى پر ظلم نہيں كيا جائے گا (نہ اس كے ثواب ميں كمى كى جائے گى اور نہ اس كے عذاب ميں اضافہ كيا جائے گا)_

توفى كل نفس ما كسبت و هم لايظلمون

انسان: انسان كا انجام ٤; انسان كى ابتدا ٤

انفاق: انفاق كى تشويق ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٨

تحريك : تحريك كے عوامل ٨

جزا : اخروى جزا٥

خدا كى طرف لوٹنا ٣ ، ٧:

خوف: پسنديدہ خوف٨; خوف قيامت سے ٨ ;خوف كے اثرات٨

دورانديشي: دور انديشى كى اہميت ٨

سزا: اخروى سزا ٥

سودخوري: سود خورى كے موانع ٨

صدقہ: صدقہ كى تشويق ٨

علم: علم كے اثرات ٨

عمل: بد عملى كا انجام ١;عمل صالح كا پيش خيمہ ٨; عمل كا

باقى رہنا ٦;عمل كى پاداش ٥،٧

قيامت:

قيامت كى خصوصيت ٢، ٣، ٥، ٩ ; قيامت ميں ظلم ٩; قيامت ميں عدالت ٩

نافرماني:

نافرمانى كى سزا ٢

۳۳۶

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلاَ يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لاَ يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاء أَن تَضِلَّ إْحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى وَلاَ يَأْبَ الشُّهَدَاء إِذَا مَا دُعُواْ وَلاَ تَسْأَمُوْاْ أَن تَكْتُبُوْهُ صَغِيرًا أَو كَبِيرًا إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ اللّهِ وَأَقْومُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلاَّ تَرْتَابُواْ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلاَّ تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوْاْ إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلاَ يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَلاَ شَهِيدٌ وَإِن تَفْعَلُواْ فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ وَاللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (٢٨٢)

ايمان والو جب بھى آپس ميں ايك مقررہ مدت كے لئے قرض كالين دين كرو تو اسے لكھ لو اور تمھارے درميان كوئي بھى كاتب لكھے ليكن انصاف كے ساتھ لكھے اوركاتب كو نہ چاہئے كہ خدا كى تعليم كے مطابق لكھنے سے انكار كرے _ اسے لكھ دينا چاہئے اور جس كے ذمہ قرض ہے اس كو چاہئے كہ وہ املا كرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اسكا پالنے والا ہے او ركسى طرح كى كمى نہ كرے _ اب اگر جس كے ذمہ قرض ہے وہ نادان كمزور يا مضمون بتا نے كے قابل نہيں ہے تو اس كا ولى انصاف سے مضمون تيار كرے _اور اپنے مردوں ميں سے دو كو گواہ بناؤ او ردو مردنہ ہوں تو ايك مرد اور دو عورتيں تا كہ ايك بہكنے لگے تو دوسرى ياد دلادے اور گواہوں كو چاہئے كہ گواہى كے لئے بلائے جائيں تو انكار نہ كريں اور خبردار لكھاپڑھى سے ناگوار ى كا اظہارنہ كرنا چاہيے قرض چھوٹا ہو يا بڑا مدت معين ہونى چاہيئے يہى پروردگار كے نزديك عدالت كے مطابق اور گواہى كے لئے زيادہ مستحكم طريقہ ہے اور اس امر سے قريب تر ہے كہ آپس ميں شك و شبہ نہ پيدا ہو _ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس ميں اموال كى الٹ پھير كرتے ہو تونہ لكھنے ميں كوئي حرج بھى نہيں ہے_ اور اگر تجارت ميں بھى گواہ بناؤ تو كاتب يا گواہ كو حق نہيں ہے كہ اپنے طرز عمل سے لوگوں كو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں كو يہ حق ہے اور اگر تم نے ايسا كيا تو يہ اطاعت خدا سے نافرمانى كے مترادف ہے اللہ سے ڈرو كہ اللہ ہرشے كا جاننے والا ہے _

١_ ايمان ،الہى احكام پر عمل كرنے كا متقاضى ہے_يايها الذين امنوا

٢_ طرفين كيلئے مدت والے قرض كو دستاويز ميں لكھ لينا ضرورى ہے_

۳۳۷

يايها الذين امنوا اذا تداينتم بدين الى اجل مسمى فاكتبوه

جملہ''اذا تداينتم بدين''ہر قسم كے قرض كو شامل ہے چاہے ادھارپر كوئي چيز بيچيہو چاہے نقد پيسے ديئے ہوں اور مال بعد ميں لينا ہو (سلف) چاہے كسى كو قرض دے ركھا ہو_

٣_ قرضوں اور مطالبوں كى مدت معين كرنا ضرورى ہے_*اذا تداينتم بدين الى اجل مسمي

يہ احتمال بعيد ہے كہ لكھنے كا لازم ہونا صرف معين مدت والے قرضوں اور مطالبوں كے ساتھ خاص ہو لہذا ضرورى ہے كہ''الى اجل'' كو قرآن كريم كے قابل قبول قرضوں كيلئے وضاحت سمجھا جائے يعنى قرضے مدت كے ذكر كے بغير صحيح نہيں ہيں _

٤_ قرضے كى رسيد لكھتے ہوئے عدل و انصاف كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''بالعدل'' جملہ ''وليكتب''كے متعلق ہو_

٥_ قرض اور بقايا جات كى دستاويز لكھنے كيلئے اس لكھنے والے كا انتخاب ضرورى ہے جو لكھنے ميں عدل و انصاف كا خيال ركھے_و ليكتب بينكم كاتب بالعدل يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالعدل'' دستاويز لكھنے والے كيلئے قيد ہو_

٦_ قرض كى دستاويز لكھتے وقت طرفين كا حاضر ہونا ضرورى ہے_ *و ليكتب بينكم كاتب بالعدل

كلمہ''بينكم'' مذكورہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے كيونكہ مخاطبسے مراد خريدو فروش كرنے والا اور قرض دينے اور لينے والا ہے_

٧_ جو لوگ لكھنے كى صلاحيت ركھتے ہيں انہيں قرض كى دستاويز لكھنے سے ہرگز انكار نہيں كرنا چاہئے_

ولايأب كاتب ان يكتب كما علمه الله فليكتب جملہ''فليكتب'' اس امر كى تاكيد ہے جو ''ولاياب ...''سے سمجھا جارہا ہے لہذا لكھنے پر توان ركھنے والے كيلئے لكھنا بہت ضرورى ہے_

٨_ قرضوں كى دستاويز مرتب كرنا اور لكھنا اسى طريقہ پر ہونا چاہئے جيساكہ خدا وند عالم نے تعليم دى ہے (يعنى شرعى حدود كے مطابق ہو)_ولاياب كاتب ان يكتب كما علمه الله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''كما علمہ الله ''متعلق ہو''ان يكتب''كے_

۳۳۸

٩_ لكھنے كى قدرت و توان خداداد عطيہ ہے_ان يكتب كما علمه الله

١٠_ ہر صاحب فن اور دانشمندوں كى اپنے اپنے فن اور دانش ميں ذمہ داري_

ولايأب كما علمه الله جملہ''كما علمہ الله '' لكھنے پر قادر شخص كيلئے وجوب كتابت كى علت كا بيان ہوسكتا ہے اور علت ہميشہ قاعدہ كليہ بيان كرتى ہے جس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ ہر علم و فن انسان پر ذمہ دارى عائد كرتا ہے_

١١_ قرض كى دستاويز مقروض كے لكھوانے سے منظم و مرتب ہونى چاہيئے_وليملل الذى عليه الحق

١٢_ مديون پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرے اور معاملات كى دستاويز لكھوانے ميں گڑبڑ نہ كرے_

وليملل الذى وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٣_ تقوي الہى كى مراعات كرنا اور دستاويز لكھنے ميں كمى بيشى نہ كرنا واجب ہے _وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٤_ كسى شخص كا اپنے خلاف اقرارقابل قبول ہے_و ليملل الذى عليه الحق قرض كى دستاويز لكھوانے كا كام مقروض پر چھوڑنا ظاہراً اس حقيقت كى حكايت ہے كہ اس كا اقرار قابل قبول ہے_

١٥_ تقوي الہي، معاشرہ كے افراد كے حقوق كى رعايت كا سبب اور ان كے ضائع كرنے سے مانع ہے_

وليتق الله ربه ولايبخس منه شيئا

١٦_ جو مقروض ديوانہ، كمزور يا لكھوانے پر قادر نہ ہو تو اس كے ولى پر واجب ہے كہ تقوي كى رعايت كرتے ہوئے ادھار والے معاملات اور قرض كى دستاويز لكھوالے_

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفا او لايستطيع ان يمل هو فليملل وليه بالعدل

١٧_ قانون اور آئين اس طرح مرتب كيا جائے جو نادانوں اور ناتوانوں كے حق ميں ظلم و زيادتى كا سدّباب كرسكے_

فان كان الذى عليه الحق فليملل وليه بالعدل

۳۳۹

١٨_ سفيہہ اور كمزور لوگ اپنى اجتماعى و معاشرتى ضرورتوں كيلئے ولى اور سرپرست كے محتاج ہيں _

فان كان الذى عليه الحق سفيها او ضعيفاً فليملل وليه بالعدل

١٩_ سرپرستوں كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے تحت سرپرستى افراد كے معاملات ميں عدل و انصاف كا خيال ركھيں _

فليملل وليه بالعدل

٢٠_ اگر ولّى و سرپرست عدل و انصاف كا پاس كرے تو اس كى لكھى ہوئي دستاويز اور ولايت و سرپرستى كا استعمال صحيح اور نافذ ہے_فليملل وليه بالعدل

٢١_ دو مسلمان مردوں كو گواہ بنانا ضرورى ہے اگر وہ نہ مل سكيں تو ايك مرد اور دو مسلمان عورتيں قرضوں اور بقاياجات كى دستاويز لكھنے كيلئے گواہ بنائے جائيں _واستشهدوا شهيدين من رجالكم فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٢_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ميں بلوغ شرط ہے_و استشهدوا شهيدين من رجالكم كلمہ''رجل''(مرد) اور''امراة''(عورت) بالغ افراد ميں ظہور ركھتے ہيں _

٢٣_ گواہ بننے ميں مرد عورتوں پر مقدم ہيں _فان لم يكونا رجلين فرجل و امراتان

٢٤_ قرض اور بقاياجات پر گواہ ، طرفين كى پسند كے اور انكے قابل قبول ہونے چاہييں _و استشهدوا شهيدين من رجالكم ممن ترضون من الشهداء

٢٥_ عورتوں ميں غلطى اور بھول چوك كا مردوں كى بنسبت احتمال زيادہ ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

جملہ''ان تضلّ''دو عورتوں كو ايك مرد كى جگہ پر لانے كى علت بيان كر رہا ہے_

٢٦_ گواہى ميں ايك مرد كى جگہ دو عورتوں كا ہونا اس لئے ضرورى ہے كہ اگر ايك بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرى اسے ياد دلائے_فرجل و امراتان ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٧_ گواہوں كے متعدد ہونے كا فلسفہ ،بھولنے يا غلطى كرنے كى صورت ميں ايك كا دوسرے كو ياد دلانا ہے_*

ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749