تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172771 / ڈاؤنلوڈ: 6319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاہئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔(١)

٣۔ضروری نہیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ہی دل میں (کلمات نیت) دہرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاہو کہ وضو انجام دے رہا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررہا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررہا ہوں ۔(٢)

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہوچکا ہوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،ص ٣١شرط ہشتم.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٨٢.

(٣) توضیح المسائل، م ٠ ٢٨.

۶۱

سبق: ٨ کا خلاصہ

١۔وضو کاپانی پاک ، مطلق اور مباح ہونا چاہئے ، لہٰذا نجس ومضاف پانی سے وضو کرنا ہر حالت میں باطل ہے، چاہے پانی کے مضاف یا نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہویانہیں۔

٢۔ غصبی پانی سے وضو کرنا باطل ہے، البتہ اگر جانتا ہو کہ پانی غصبی ہے۔

٣۔ اگر وضو کے اعضا نجس ہوں تو وضو باطل ہے ،اسی طرح اگر وضو کے اعضاپر کوئی مانع ہوکہ پانی اعضا تک نہ پہنچ پائے تو وضو باطل ہے۔

٤۔ اگر وضو میں ترتیب وموالات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو وضو باطل ہے۔

٥۔ جو خود وضو کرسکتا ہو اسے دھونے یا مسح کرنے میں کسی دوسرے کی مدد نہیں لینی چاہئے

٦۔ وضو کو خدائے تعالیٰ کا حکم بجالانے کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔

٧۔ اگر انسان وضو کرنے کی صورت میں اسکی پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے۔

۶۲

سوالات:

١۔ مختلف اداروں کے وضوخانوں میں وہاں کے ملازموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٢۔ پانی کے ان منابع یا پانی سرد کرنے کی مشینوںسے جو پینے کے پانی کے لئے مخصوص ہوں، وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ جوخود وضو انجام دینے سے معذور ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ وضو میں قصد قربت کی وضاحت کیجئے۔

٥۔ وضوکی ترتیب وموالات میں کیا فرق ہے؟

۶۳

سبق نمبر٩

وضوء جبیرہ

'' جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرہم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کہتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ہو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاہو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے،(١)

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنہیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرہم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نہیں ہے ۔

٢*خم چہرے پر یا ہاتھوں میں ہواور کھلا ہو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ہو*، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل م ٣٢٤۔ ٣٢٥

(٢) توضیح المسائل م ٤ ٣٢۔ ٥ ٣٢.

*(اراکی) اگر تر ہاتھ اس پر کھینچنا مضر نہ ہوتو ہاتھ اس پر کھینچ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو ایک پاک کپڑا اس پر رکھ کر ترہاتھ اس پر کھنچ لیں اور اگر اس قدربھی مضر ہو یازخم نجس ہو اور پانی نہیں ڈال سکتا ہو تو اس صورت میں زخم کے اطراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں اور احتیاط کے طور پر ایک تیمم بھی انجام دے (گلپائیگانی) تر ہاتھ کو اس پر کھینچ لے اور اگر یہ بھی مضر ہوتو یا زخم نجس ہواور پانی ڈال نہ سکتے ہوں تو اس صورت میں زخم کے ا طراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں تو کافی ہے. (مسئلہ ٣٣١)

۶۴

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پائوں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ہو، اور زخم کھلا ہو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ہاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریںز۔(١)

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگہیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ہو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ہو، تو ترہاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چندمسائل:

١۔ اگر جبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ہو اور اسے ہٹانا ممکن نہ ہو٭٭ تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاہئے۔(٣)

٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چہرے یا ایک ہاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ہوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔٭٭٭

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ٣٢٦

(٢)توضیح المسائل۔م ٣٣٥.

(٣) توضیح المسائل۔م ٣٤٣

*(گلپائیگانی) احتیاط کی بناپر لازم ہے کہ تیمم بھی کریں ( خوئی) تیمم کرنا چاہئے، اور احتیاط کے طور پر وضوجبیرہ بھی کرے. (مسئلہ ٣٣٢)

٭٭(خوئی) تیمم کرنا چاہئے، مگریہ کہ جبیرہ تیمم کے مواقع پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو کرے اور پھر تیمم بھی کرے (مسئلہ ٣٤١).

٭٭٭ (خوئی) احتیاط کی بناء پر تیمم کرے اور وضوء جبیرہ بھی کرے، (گلپائیگانی) وضوء جبیرہ کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر اگرتمام یا بعض تیمم کے مواقع پوشیدہ نہ ہوں تو تیمم بھی کرے.(مسئلہ ٣٣٦)

۶۵

٤۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو اور وضو کے وقت اس پر ترہاتھ کھینچاہو، تو سراور پا ئوں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے (ز)یا وضو کی دوسری جگہوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔(١)

٥۔اگر چہرہ اور ہاتھ پر چند جبیرہ ہوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاہئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پائوں کے اوپر والے حصے میں ہوں تو ان کے درمیان والی جگہوں پر مسح کرنا چاہئے، اور جن جگہوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔(٢)

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔(٣) ٭٭

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نہیں کرسکتاہے:

* قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

*خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' '' God ''۔

*پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

*ائمہ اطہار علیہم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٣٢.

(٢)توضیح المسائل م٣٣٤.

(٣)توضیح المسائل م٣١٦.

*(خوئی ، گلپائیگانی) سر اور پائوں کو اسی رطوبت سے مسح کرے (مسئلہ ٣٣٨)

٭٭اس مسئلہ کی تفصیل ٤٤ویں سبق میں آئے گی۔

۶۶

*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اسم گرامی(١) (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

*مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

*قرآن پڑھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

*اہل قبور کی زیارت کے لئے(٢)

وضو کیسے باطل ہوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ہونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیہوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔*

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣١٧، ٣١٩.

(٢)توضیح المسائل م٣٢٢.

(٣)توضیح المسائل م ٢٢٣

*یہ مسئلہ خواتین سے مربوط ہے، اس کی تفصیلات کے لئے توضیح المسائل مسئلہ ٣٣٩ تا ٥٢٠ دیکھئے.

۶۷

سبق ٩ کا خلاصہ

١۔جس شخص کے اعضائے وضو پر زخم،پھوڑا یا شکستگی ہو لیکن معمول کے مطابق وضو کرسکتا ہے تو اسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے۔

٢۔جو شخص اعضائے وضو کو نہ دھو سکے یا پانی کو ان پر نہ ڈال سکتا ہو تو اس کے لئے زخم کے اطراف کو دھونا ہی کافی ہے ، اور تیمم ضروری نہیں ہے۔

٣۔اگر زخم یا چوٹ پر پٹی بندھی ہو،لیکن اس کو کھولنا ممکن ہو(مشکل نہ ہو)تو جبیرہ کو کھول کر معمول کے مطابق وضو کرے۔

٤۔جب زخم بندھا ہو اور پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے کھولنے کی ضرورت نہیں اگر چہ کھولنا ممکن بھی ہو۔

٥۔نماز،طواف کعبہ،بدن کے کسی حصہ کو قرآن مجید کے خطوط اور خدا کے نام سے مس کرنے کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

٦۔بدن کے کسی حصے کو وضو کے بغیر پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی سے مس کرنا احتیاط واجب کی بناء پر جائز نہیں ہے۔

٧۔پیشاب اور پاخانہ کا نکلنا وضو کو باطل کردیتا ہے۔

٨۔نیند،دیوانگی،بیہوشی،مستی،جنابت،حیض اور مس میت وضو کو باطل کردیتے ہیں۔

۶۸

سوالات:

١۔جس شخص کے پائوں کی تین انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو تو وضو کے سلسلے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟

٢۔وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ مثال کے ساتھ بیان کیجئے؟

٤۔کیا جبیرہ پر موجود رطوبت سے مسح کیا جاسکتا ہے؟

٤۔اگر جبیرہ نجس ہو اور اسے ہٹانا بھی ممکن نہ ہو تو فریضہ کیا ہے؟

٥۔کیا اونگھنا وضو کو باطل کردیتا ہے؟

٦۔ایک شخص نے میت کو ہاتھ لگادیا تو کیا اس کا وضو باطل ہوجائے گا؟

۶۹

سبق نمبر١٠

غسل

بعض اوقات نماز (اور ہر وہ کام،جس کے لئے وضو لازمی ہے)کے لئے غسل کرنا چاہئے، یعنی حکم خدا کو بجالانے کے لئے تمام بدن کو دھونا، اب ہم غسل کے مواقع اور اس کے طریقے کو بیان کرتے ہیں:

واجب غسلوں کی قسمیں:

مردوںاور عورتوں کے درمیان مشترک

١۔جنابت

٢۔مس میت

٣۔میت

عورتوں سے مخصوص

١۔حیض

٢۔استحاضہ

٣۔نفاس

غسل کی تعریف وتقسیم کے بعد ذیل میں واجب غسل کے مسائل بیان کریں گے:

غسل جنابت:

١۔انسان کیسے مجنب ہوتا ہے؟

جنابت کے اسباب:

١۔منی کا نکلنا

کم ہو یا زیادہ

سوتے میں ہو یا جاگتے میں

۷۰

٢۔جماع

حلال طریقہ سے ہو یا حرام منی نکل آئے یا نہ نکلے(١)

٢۔اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ آئے تو جنابت کا سبب نہیں ہوتا۔(٢)

٣۔جو شخص یہ جانتا ہو کہ منی اس سے نکلی ہے یا یہ جانتا ہو کہ جو چیز باہر آئی ہے وہ منی ہے، تو وہ مجنب سمجھا جائے گااور اسے ایسی صورت میں غسل کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔جو شخص یہ نہیں جانتا کہ جو چیز اس سے نکلی ہے،وہ منی ہے یا نہیں، تومنی کی علامت ہونے کی صورت میں مجنب ہے ورنہ حکم جنابت نہیں ہے۔(٤)

٥۔منی کی علامتیں:(٥)

*شہوت کے ساتھ نکلے ۔

*دبائو اور اچھل کر نکلے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص٣٦.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٦ ، م ١.

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٤)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔ العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٥)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

۷۱

*باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے۔ *

اس لحاظ سے اگر کسی سے کوئی رطوبت نکلے اور نہ جانتا ہو کہ یہ منی ہے یا نہ،تو مذکورہ تما م علامتوں کے موجود ہونے کی صورت میں وہ مجنب مانا جائے گا، ورنہ مجنب نہیں ہے، چنانچہ اگر ان علامتوںمیں سے کوئی ایک علامت نہ پائی جاتی ہو اور بقیہ تمام علامتیں موجود ہوں تب بھی وہ مجنب نہیں مانا جائے گا،غیر از عورت اور بیمار کے،ان کے لئے صرف شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا کافی ہے۔ ٭٭

٦۔مستحب ہے انسان منی کے نکلنے کے بعد پیشاب کرے اگر پیشاب نہ کرے اور غسل کے بعد کوئی رطوبت اس سے نکلے،اور نہ جانتا ہو کہ منی ہے یا نہیں تو وہ منی کے حکم میں ہے۔(١)

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں:(٢)

*قرآن مجید کی لکھائی،خداوندعالم کے نام،احتیاط واجب کے طور پر پیغمبروں،ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کو بدن کے کسی حصہ سے چھونا ۔ ٭٭٭

مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا،اگر چہ ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل بھی جائے۔

*مسجد میں ٹھہرنا۔

*مسجد میں کسی چیز کو رکھنا اگر چہ باہر سے ہی ہو۔ ٭٭٭*

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٤٨.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٩٣٨.

*گلپائیگانی:اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر باہر آئے یا اچھل کر باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے،تو یہ رطوبت حکم منی میں ہے۔

٭٭خوئی اگر شہوت کے ساتھ باہر آئے اور بدن سست پڑے، تو منی کے حکم میں ہے(مسئلہ٣٥٢)

٭٭٭(خوئی)پیغمبروں اور ائمہ علیہم السلام کے نام کو چھونا بھی حرام ہے۔

٭٭٭*(اراکی)اگر توقف نہ ہو تو کوئی چیز مسجد میں رکھنے میں حرج نہیں ہے۔(خوئی)کسی چیز کو اٹھانے کے لئے داخل ہونا بھی حرام ہے۔(مسئلہ٣٥٢)۔

۷۲

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا،جن میں واجب سجدہ ہے،حتی ایک کلمہ بھی پڑھنا حرام ہے۔ *

*ائمہ علیہم السلام کے حرم میں توقف کرنا۔(احتیاط واجب کی بنا پر)۔ ٭٭

قرآن مجید کے وہ سورے جن میں واجب سجدہ ہیں:

(١)٣٢واں سورہ۔سجدہ۔

(٢)٤١واں سورہ۔فصلت۔

(٣)٥٣واں سورہ۔نجم۔

(٤)٩٦واں سورہ۔ علق۔

چند مسائل:

*اگر شخص مجنب مسجد کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے خارج ہوجائے(عبور توقف کے بغیر)تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ کیونکہ ان کے درمیان سے گزرنا بھی جائز نہیں(١)

اگر کسی کے گھر میں نماز کے لئے ایک کمرہ یا جگہ معین ہو(اسی طرح دفتروں اور اداروں میں)تو وہ جگہ حکم مسجد میں شمار نہیں ہوگی۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج ١ص٣٩٣٨.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ص٢٨٨م٣.

*گلپائیگانی،خوئی)صرف آیات سجدہ کا پڑھنا حرام ہے (مسئلہ٣٦١).

٭٭(اراکی)اماموں کے حرم میں بھی جنابت کی حالت میں توقف کرنا حرام ہے. (مسئلہ ٣٥٢)

۷۳

سبق ١٠ کا خلاصہ:

١۔ واجب غسل دو قسم کے ہیں:

الف:مر د اور عورتوں میں مشترک ۔

ب:عورتوں سے مخصوص

٢۔اگر انسان کی منی نکل آئے یا ہمبستری کرے تو مجنب ہوجاتا ہے۔

٣۔جو شخص جانتا ہوکہ مجنب ہوگیا ہے تو اس کو چاہئے کہ غسل بجالائے ،اور جو نہیں جانتا کہ مجنب ہوا ہے یا نہیں؟تواس پر غسل واجب نہیں ہے۔

٤۔منی کے علامتیں حسب ذیل ہیں:

*شہوت کے ساتھ نکلتی ہے۔

*دبائو اور اچھل کر نکلتی ہے۔

*اس کے بعد بدن سست پڑجاتا ہے ۔

٥۔مجنب پر حسب ذیل امور حرام ہیں:

*قرآن کی لکھائی،خدا، پیغمبروں،اور ائمہ اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کو مس کرنا۔

*مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا نیز دیگر مساجد میں توقف۔

*کوئی چیز مسجد میں رکھنا۔

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا جن میں واجب سجدے ہیں ۔

٦۔مساجد سے عبور کرنا،اگر توقف نہ کریں بلکہ ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ،صرف مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں عبور بھی جائز نہیں ہے۔

۷۴

سوالات:

١۔ مرد اور عورتوں کے درمیان مشترک غسلوں کو بیان کیجئے؟

٢۔ایک شخص نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنے لباس میں ایک رطوبت مشاہدہ کرتا ہے لیکن جتنی بھی فکر کی، منی کی علامتیں نہیں پاتا ہے، تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔شخص مجنب کا امام زادوں کے حرم میں داخل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٤۔کیا شخص مجنب،فوجی چھاؤنیوں، دفتروں اور اداروں کے نماز خانوں میں توقف کرسکتا ہے؟

۷۵

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ

غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٦٨٣٦٧٣٦١.

۷۶

وضاحت:

غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:

''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔

غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔

ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:

١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)

٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)

٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٣٨٠.

(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.

(٣)توضیح المسائلم٣٩١.

*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔

۷۷

٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *

٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢) ٭٭

٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)

٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :

١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)

٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:

*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *

____________________

(١)توضیح المسائلم٢٧٢.(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.

(٣)توضیح المسائل م٣٧١. (٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.(٥)توضیح المسائلم٥٢١.

*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔

* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)

* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)

۷۸

*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔

*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)

٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:

١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)

٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:

اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔

دوم:کافور کے پانی سے۔

سوم:خالص پانی سے۔(٤)

٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.

(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.

(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.

(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.

(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.

*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

۷۹

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):

١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)

٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)

٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)

٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٥٠٨.

(٢)توضیح المسائلم٥٥.

(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.

(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

قرآن كريم كى تمام محكم آيات باہمى ارتباط وانسجام ركھتى ہيں _

١١_ منحرف (كج فكر)لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كى خاطر متشابہ آيتوں كے در پے رہتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٢_منحرف دل فتنہ و فساد كا سرچشمہ ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٣_ منحرف لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كيلئے قرآن كريم سے سوء استفادہ كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٤_ فكر اور معاشرے كى حركت كا صحيح و سالم ہونا دلوں كے صحيح و سالم ہونے پر منحصر ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٥_ فتنہ خواہى اور قرآن مجيدكى غلط تاويل كرنا جائز نہيں ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٦_ منحرف لوگ محكمات كى تاويل كرنے كى خاطر متشابہات سے تمسك كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله يہ اس صورت ميں ہے كہ''تاويلہ''كى ضمير''ام الكتاب''كى طرف لوٹے كہ جس سے مراد محكم آيات ہيں _

١٧_ قلب و فكر كا سالم و معتدل ہونا قرآن كريم كے صحيح سمجھنے كا پيش خيمہ ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ و ابتغاء تاويله دل كا انحراف قرآن كى ناصحيح تاويل كا موجب ہے لہذا دل كا سالم ہونا قرآنى آيات كے صحيح سمجھنے كا موجب ہوگا_

١٨_ قرآنى آيات تاويل ركھتى ہيں _و ما يعلم تاويله الا الله اس نكتے ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كى طرف لوٹائي گئي ہے_

۳۸۱

١٩_ منحرف و كج فكر لوگ قرآن كريم كى تاويلات كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله و ما يعلم تاويله الا الله مذكورہ بالا معنى ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كريم كى طرف لوٹائي گئي ہے_

٢٠_ قرآن مجيدكے محكم اور متشابہ كى پہچان كے بغير اس سے صحيح استفادہ اور اسے سمجھنا ناممكن ہے_

هن ام الكتاب فاما الذين فى قلوبهم زيغ متشابہ آيات كا سمجھنا انہيں محكم آيتوں كى طرف لوٹانے پر موقوف ہے كيونكہ محكم آيات ''ام'' اور ''مرجع'' ہيں لہذا قرآن كو سمجھنے كيلئے پہلے محكم اور متشابہ آيات كى تشخيص ضرورى ہے_

٢١_ قرآن كريم كى تاويل خداوند متعال اورراسخون فى العلم(باريك بين اور گہرا علم ركھنے والے علماء) كے ساتھ مختص ہے_و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''الراسخون''، عطف ہو''الله ''پر_ اس مذكورہ بالامطلب كى تائيد امام محمد باقر(ع) كى اس حديث سے ہوتى ہے كہ جس ميں آپ (ص) آيت''و ما يعلم تاويلہ ...''كى تفسير ميں فرماتے ہيں يعنى تاويل القرآن كلہ الا الله و الراسخون فى العلم پورے قرآن كى تاويل فقط الله تعالى اور علم ميں راسخ لوگ جانتے ہيں _(١)

٢٢_ قرآن كريم ايسى تاويلوں (معارف) پر مشتمل ہے جو كسى كيلئے منكشف نہيں ہيں اور ان كا علم صرف خدا تعالى كى ذات كو ہے_و ما يعلم تاويله الا الله

٢٣_ علم ميں راسخ ہونا پورے قرآن مجيدپر كامل ايمان كا پيش خيمہ ہے_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٤_ علم ميں راسخ لوگ (گہرا علم ركھنے والے علماء)محكم اور متشابہ آيتوں كو خدا تعالى كى طرف سے سمجھتے ہوئے ان پر ايمان ركھتے ہيں _

____________________

١) تفسير عياشى ج١،ص١٦٤،ح٦_ تفسير برہان ، ج١ص٢٧١،ح١٣_

۳۸۲

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٥_ علم ميں رسوخ (پختگي) كى قدر و قيمت اور اہميت_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٦_ جو كچھ خدا وند متعال كى طرف سے ہے اس پر ايمان ضرورى ہے_يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٧_ علم ميں راسخ لوگ بہت بلند مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٨_ قرآن مجيد كى متشابہ اور محكم آيات پر ايمان كا اظہار كرنا راسخون فى العلم كا شيوہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا ''يقولون ...'' بتلاتا ہے كہ راسخون فى العلم اپنے ايمان كا اظہار كرتے ہيں _

٢٩_ انسان كى تربيت ميں محكم و متشابہ آيات ميں سے ہر ايك كارآمد ہے_كل من عند ربنا

محكم اور متشابہ آيات ميں سے ہر ايك نے خدا تعالى كے مقام ربوبيت (من عند ربنا) سے نشا ت پائي ہے پس ہر دو قسم كى آيات تربيت كيلئے ہيں _

٣٠_ كج فكرى اور دل كا باطل كى طرف ميلان علم ميں رسوخ (پختگي) سے مانع ہے_ *فاما الذين فى قلوبهم زيغ و الراسخون فى العلم يہ نكتہ ان دو گروہوں (كج فكروں اور راسخون فى العلم) كے درميان مقابلے سے سمجھا گيا ہے_

٣١_ قرآن كريم ميں ايسے معارف موجود ہيں جن كا سمجھنا صرف ايك مخصوص طبقے كيلئے ميسر ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

٣٢_ علم ميں رسوخ خداوند متعال اور اس كى آيات كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به جملہ''آمنا ...'' اور آيت كا انداز ان كے سر

۳۸۳

تسليم خم كرنے پر دلالت كرتا ہے_

٣٣_ صاحبان عقل و خرد كے علاوہ كسى ميں محكم و متشابہ آيات كى خصوصيات كے ادراك كى قدرت و صلاحيت نہيں پائي جاتي_و ما يذكر الا اولوا الالباب ظاہر يہ ہے كہ''وما يذكر'' كا متعلق وہى مطالب ہيں جو اس آيت ميں بيان ہوئے ہيں

٣٤_ قرآن كريم كے حقائق اور اس كى خصوصيات كے ادراك كيلئے عقلمندى شرط ہے_و ما يذكر الا اولوا الالباب

٣٥_ راسخون فى العلم ، خرد مند وعقلمند ہيں _و الراسخون فى العلم و ما يذكر الا اولوا الالباب

اگر حق كے سامنے سر جھكانا راسخين كا خاصہ ہے اور حق كے سامنے سر جھكانے كے لازمى ہونے كا ادراك صرف عقلمندوں كو ہوسكتاہے تو اس كا لازمى نتيجہ يہ نكلے گا كہ يہ دو عنوان ايك ہى گروہ ميں منحصر ہيں يعنى راسخين ہى عقلمند لوگ ہيں _

٣٦_ منسوخ آيتيں متشابہ كا مصداق ہيں اور انكى ناسخ محكم آيتيں ہيں _منه آيات محكمات و اخر متشابهات

امام محمد باقر(ع) فرماتے ہيں :فالمنسوخات من المتشابهات والمحكمات من الناسخات منسوخ آيات متشابہات ميں سے ہيں اور ناسخ محكمات ميں سے ہيں (١)

٣٧_ ائمہ معصومين(ع) راسخين فى العلم كا واضح ترين مصداق ہيں اور قرآن كريم كى تاويل كے عالم ہيں _

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام صادق(ع) نے فرمايا:نحن الراسخون فى العلم و نحن نعلم تاويله (٢) ہم ہى علم ميں راسخ اور تاويل كے عالم ہيں

٣٨_ كج فكر لوگوں كا متشابہ آيتوں كے ساتھ تمسك كرنے سے مقصد كفر كو وسعت دينا ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة امام صادق(ع) فرماتے ہيں يہاں فتنہ سے مراد كفر ہے_ المراد بالفتنة ہا ہنا الكفر (٣)

____________________

١) كافى ج ٢ ص ٢٨، ح ١_ نور الثقلين/ ج ١، ص ٣١٣، ح١٩_

٢) كافى ج١ ص ٢١٣ ح ١ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٦ ح ٣٤_

٣) مجمع البيان ج ٢ ص ٧٠٠ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٣ ح ١٧_

۳۸۴

٣٩_ پيغمبر اكرم(ص) راسخون فى العلم ميں سب سے افضل ہيں _و الراسخون فى العلم

امام محمد باقر(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :''رسول الله (ص) افضل الراسخين'' پيغمبر (ص) راسخين فى العلم ميں سے سب سے افضل ہيں (١)

٤٠_ محكم آيتوں پر ايمان كے ساتھ ساتھ عمل ضرورى ہے جبكہ متشابہ آيتوں پر صرف ايمان ہونا چاہئے اور انہيں عمل كيلئے معيار نہ بنايا جائے_منه آيات محكمات و اخر متشابهات امام صادق(ع) فرماتے ہيں :ان القرآن فيه محكم و متشابه فاما المحكم فنؤمن به و نعمل به و ندين و اما المتشابه فنؤمن به ولا نعمل به و هو قول الله تبارك و تعالى '' فاما الذين فى قلوبهم ...'' قرآن ميں محكم بھى ہے اور متشابہ بھي_ محكم پر تو ہم ايمان بھى ركھتے ہيں اور اس پر عمل بھى كرتے ہيں ليكن متشابہ پر ہم ايمان ركھتے ہيں عمل نہيں كرتے يہى مراد ہے خدا كے اس فرمان سے''فاما الذين فى قلوبهم '' (٢)

٤١_ قرآن كريم كے باطن كا علم قرآن مجيدكى تاويل كا علم ہے_و ما يعلم تاويله الا الله جب امام محمد باقر(ع) سے اس حديث''ما من القرآن آية الا ولھا ظھر و بطن'' قرآن كى ہر آيت كا ايك ظاہر ہے اور ايك باطن'' كے معنى كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا :''ظهره تنزيله و بطنه تاويله ...''اس كا ظاہر تنزيل اور باطن تاويل ہے_(٣)

٤٢_ جن آيات سے، انبياء (ع) سے گناہ صادر ہونے كا وہم و گمان ہوتاہے وہ متشابہات ميں سے ہيں اور ان كى تاويل صرف خدا تعالى اور راسخون فى العلم جانتے ہيں _و اخر متشابهات و ما يعلم تاويله

امام رضا (ع) فرماتے ہيں :اتق الله و لاتنسب الى انبيائ(ع) الله الفواحش و تتأوّل كتاب الله برأيك، فان الله

____________________

١) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٤ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٤ ح ٦_

٢) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٣ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٢ ح ٤_

٣) بصائر الدرجات صفار ص ١٩٦ ح ٧ ب ٧ بحارالارنوار ج٩٢ ص ٩٧ ح ٦٤_

۳۸۵

عزوجل قد قال:''وما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم ''(١) خدا سے ڈرو اور انبياء (ع) كى طرف گناہوں كى نسبت نہ دو اور اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل نہ كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے اسكى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے_

٤٣_قرآ ن كريم كے متشابہات كى اگر ايسے لوگ تاويل كريں جو علم ميں راسخ نہيں ہيں تو يہ تاويل بالرائے ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام رضا(ع) فرماتے ہيں :لاتتاول كتاب الله برايك فان الله عزوجل قد قال ''ومايعلم تاويله الاالله والراسخون في العلم اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل مت كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے '' اس كى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے''(٢)

٤٤_ قرآن كريم كى متشابہ آيتوں ميں بحث و مجادلہ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے اور ايسے لوگوں سے دور رہنا چاہئے جو متشابہ آيتوں ميں مجادلہ كرتے ہيں _هو الذى انزل عليك فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه

آيت''هو الذى انزل عليك ''كے بارے ميں پيغمبر اسلام(ص) فرماتے ہيں : ''اذا رأيتم الذين يتبعون ما تشابه منه و الذين يجادلون فيه فهم الذين عنى الله فلا تجالسوهم'' جب ايسے لوگوں كو ديكھو جو

____________________

١،٢) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص ١٩٢ ح ١ ب ١٤ بحار الانوار ج١١ ص ٧٢ ح ١_

۳۸۶

متشابہات كے پيچھے ہيں اور ان ميں مجادلہ كرتے ہيں تو انكى ہمنشينى چھوڑدو (١)

٤٥_ اسلامى حكمران كے خلاف خروج كرنے والے ايسے كج فكر ہيں جو آيات متشابہ كى پيروى كرتے ہيں _

فاما الذين فى قلوبهم زيغ آنحضرت(ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا'' ھم الخوارج'' (٢)

٤٦_ اپنى قسم پورى كرنے والے، بات ميں سچے، ثبات قلب كے مالك،شكم اور شہوت كے معاملے ميں عفيف و پاكدامن لوگ راسخون فى العلم ميں سے ہيں _و الراسخون فى العلم رسول گرامى اسلام (ص) سے جب راسخون فى العلم كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آنحضرت(ص) نے فرمايا; من برت يمينہ و صدق لسانہ و استقام قلبہ و من عفّ بطنہ و فرجہ فذلك من الراسخين فى العلم جسكى قسم سچى ہو اور زبان سچ بولے دل ثابت قدم ہو اپنے شكم و شرم گاہ كے سلسلہ ميں پاكدامن ہو وہ راسخون فى العلم ميں سے ہے (٣)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) - كا مقام و مرتبہ٣٩

ائمہ(ع) : ان كے فضائل ٣٧

احكام: ١٥

انبياء (ع) : انكى عصمت ٤٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٢٣; ايمان كا متعلق ٢٣، ٢٨، ٤٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ٢٩

ترقى و رشد : ترقى كے موانع ٠ ٣

____________________

١،٢ ) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٤٨_

٣) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٥١_

۳۸۷

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٢٢

دين: دين سے سوء استفادہ ٩، ١١، ٣٨ راسخين فى العلم: ٢١، ٢٤، ٢٧، ٢٨، ٣٥، ٣٧،٣٩، ٤٢، ٤٦

روايت: ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١، ٤٢،٤٣، ٤٤، ٤٥،٤٦

سچائي: ٤٦ سرتسليم خم كرنا: سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ٣٢

صاحبان عقل:٣٣، ٣٥

عفت : عفت كے عوامل ٤٦

علم : علم كى قدر و قيمت ٢٥ ، علم كے موانع ٣٠ علم ميں رسوخ: ٢٣، ٢٥، ٣٠، ٣٢

غوروفكر: غور و فكر كى قدروقيمت: ٣٣، ٣٤

فساد: فساد كا پيش خيمہ : ١١، ١٢، ١٣

قرآن كريم: ٥، ٦ قرآن اورپيغمبر اسلام(ص) ١، ٢;قرآن كريم سے سوء استفادہ ١٣; قرآن كريم كا لكھنا ٤; قرآن كريم كا نزول ١، ٢ قرآن كريم كو سمجھنا ١٧ ، ٢٠، ٣٣ ;قرآن كريم كى آيات ١٠; قرآن كى تاريخ ٤; قرآن كريم كى تاويل ١٥، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢،٣١، ٣٧،٤١، ٤٢، ٤٣، قرآن كريم كى تفسير ٧، ٨، ١٥، ٢٠، ٣١،٣٣، ٣٤ ، ٤١; قرآن كريم كى تفسير بالرائے ٤٣; قرآن كريم كے اسماء ٢، ٣; قرآن كريم كے متشابہات ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٦، ٢٠، ٢٤،٢٨، ٢٩، ٣٣، ٣٦، ٣٨، ٤٠، ٤٢، ٤٣ ، ٤٤، ٤٥

۳۸۸

قسم: اس كو پورا كرنا ٤٦

قلب: قلب اور فساد ١٢; قلب سليم ١٤، ١٧ ;قلب كا اعتدال ١٧

كفر: كفر كے عوامل٣٨

گمراہ لوگ: ١٦، ١٩، ٤٥ انكے اہداف ٣٨

گمراہي: گمراہى كے اثرات ١١، ١٢، ١٦، ١٩

مجادلہ: ممنوع مجادلہ ، ٤٤

معاشرہ: معاشرے كى ترقى كے عوامل ١٤

ميلان: باطل كى طرف ميلان٣٠

ناسخ و منسوخ: ٣٦

رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ (٨)

ان كا كہنا ہے كہ پروردگا رجب تو نے ہميں ہدايت دے دى ہے تو اب ہمارے دلوں ميں كجى نہ پيدا ہونے پائے اور ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما كہ تو بہترين عطا كرنے والا ہے _

١_ علم ميں راسخين ،خداوند متعال سے فكرى انحراف سے بچنے اور راہ ہدايت سے نہ ہٹنے كى دعا كرتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٢_ علم ميں پختہ علماء خداوند متعال سے اس كى خاص رحمت كے طلبگار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا وهب لنا من لدنك رحمة

۳۸۹

٣_ ہدايت كے بعد انحراف و گمراہى كا خطرہ سب كيلئے ہے (حتى كہ راسخين فى العلم كيلئے بھي) _

والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٤_ راہ ہدايت پر استوار و ثابت قدم رہنے كيلئے انسان كو خدا تعالى كى مدد كى ضرورت ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٥_ پورے قرآن مجيد(محكمات اور متشابہات) پر ايمان، خدا تعالى كى ہدايت كا نتيجہ ہے_والراسخون فى العلم يقولون امنّا به كل من عند ربنا ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا '' آمنا بہ كل من عند ربنا''كے بعد جملہ ''ھديتنا'' ان كے پورے قرآن پر ايمان كى تفسير ہوسكتا ہے_

٦_ علم ميں راسخ ہونا خداوند متعال كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ_والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٧_ راسخون فى العلم علماء كا ہميشہ راہ ہدايت سے منحرف ہونے كے خطرے كے بارے ميں فكرمند رہنا_

والراسخون فى العلم يقولون ...ربّنا لا تزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٨_ راسخون فى العلم علمائ; خداوند عالم كى ربوبيت اور اس كى طرف سے فيض ہدايت و رحمت كا يقين ركھتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا من لدنك رحمة

٩_ پختہ علم والے، گمراہى ميں مبتلا ہونے سے خائف اور خدا تعالى كى رحمت اور اس كى طرف سے ہدايت كى حفاظت كے اميدوار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا و هب لنا من لدنك رحمة

١٠_''قلب''قرآن حكيم كى اصطلاح ميں ہدايت اور گمراہى كا مقام ہے_فامّا الذين فى قلوبهم زيغ رّبنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١١_ خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ بندوں پر رحمت كرے، انہيں ہدايت كرے اور گمراہى سے بچائے_

ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

۳۹۰

١٢_ انسان كى ہدايت و گمراہى خدا تعالى كى مشيت سے وابستہ ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا مذكورہ بالا آيت ميں انسان كى ہدايت اور دل كى گمراہى كو خداوند عالم كى طرف نسبت دى گئي ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ دل كا انحراف اور انسان كى ہدايت خدا تعالى كى مشيت سے ہے_

١٣_ ہدايت كا دائمى رہنا دعا اور خداوند عالم سے مدد طلب كرنے كے ذريعے ہوسكتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٤_ خدا تعالى كى ہدايت جيسى نعمت كے حصول كى حالت ميں اس پر باقى رہنے كى دعا كرنا راسخين فى العلم كا شيوہ و طريقہ ہے_والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٥_ ہدايت كا دائمى رہنا خداوند متعال كى خاص رحمت ہے_ *ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا ...''جملہ''لاتزغ قلوبنا بعد اذ هديتنا ''كى تفسير ہو_

١٦_ صرف خداوندعالم وھّاب (بغير معاوضہ كے دينے والا) ہے_ انك انت الوھاب

حصر، ضمير فصل (انت) سے سمجھا گيا ہے اور''ھبة''كے معنى بغير معاوضے كے دينا ہے_ (مفردات راغب)_

١٧_ خداوند عالم كے علاوہ ہر كسى كا عطا كرنا كسى توقع اور معاوضے كى خاطر ہے_انك انت الوهاب

مذكورہ بالا نكتہ حصر كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے_

١٨_ پختہ علم والے علماء خداوند عالم اس كى رحمت كے خواست گار ہيں جو كہ ہدايت اور اس كى بقا سے بالاتر ہے_

ربنا لا تزغ قلوبنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا''سابقہ جملہ كى تفسير نہ ہو اور چونكہ ہدايت كى نعمت كے بعد اس كى درخواست كى گئي ہے اس سے اس كى برترى اورفضليت كا پتہ چلتا ہے_

اسماء و صفات: وہاب١٦، ١٧

اميدوار ہونا: ٩

انسان: انسان كى معنوى ضروريات٤

۳۹۱

ايمان: ايمان كا متعلق ٥

تربيت: تربيت كا نظام٩

خدا تعالى: خدا تعالى سے مدد مانگنا ١٣; خدا تعالى كى امداد ٤; خدا تعالى كى ربوبيت ٨، ١١; خدا تعالى كى رحمت ٢، ٨، ٩،١١، ١٥، ١٨، خدا تعالى كى مشيت ١٢; خدا تعالى كى ہدايت ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٥ خوف:٧، ٩

دعا: دعا كے آداب ١٤;دعا كے اثرات و نتائج ١٣

دل: ١٠ علم ميں راسخين: ٣، ٧، ٨، ٩، ١٤ ان كى دعا ١، ٢، ١٨ علم ميں رسوخ : ٦

قرآن كريم : ٥ قرآن كريم كے متشابہات ٥

گمراہي: ١٠ گمراہى كا خطرہ ٣; گمراہى كے عوامل ١٢

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ١، ٦;ہدايت كى اہميت ٤; ہدايت كے عوامل ١١، ١٢، ١٣

ربّنا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لاَّ رَيْبَ فِيهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ (٩)

خدايا تو تمام انسانوں كو اس دن جمع كرنے والا ہے جس ميں كوئي شك نہيں ہے _ اورالله كا وعدہ غلط نہيں ہوتا _

١_راسخ علم والوں كا يقين كہ قيامت خداوند عالم كے وعدہ كى بنياد پر واقع ہوگي_

والراسخون فى العلم ربنا انك جامع الناس ليوم لاريب فيه ان الله لايخلف الميعاد

٢_ خدا كى رحمت اور ہدايت سے محروميت آخرت كى

۳۹۲

مشكلات ميں پھنسنے كا موجب ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب رحمة ربّنا انك جامع الناس جملہ''ربنا انك جامع الناس''جو كہ قيامت كا اقرار ہے اس درخواست كى علت كے طور پرہے جو ما قبل كى آيت ميں ہے _

٣_ قيامت كا اعتقاد انسان ميں خدا تعالى كى رحمت و ہدايت كى احتياج كا احساس پيدا كرتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا ...ربّنا انك جامع الناس يہ اس صورت ميں ہے كہ''ربنا انك جامع الناس''خدا تعالى كى ہدايت كے دوام اور رحمت كے طلب كى علت ہو_

٤_ خداوند عالم تمام لوگوں كو قيامت كے دن جمع كرے گا_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''،''فى يوم''كے معنى ميں ہو_

٥_ انسانوں كو دنيا ميں پيدا كرنے كا مقصد انہيں قيامت ميں حاضر كرنا اور اعمال كى جزا دينا ہے_ *

ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''كى لام غايت كيلئے ہو نہ ''في''كے معنى ميں _

٦_ قيامت ناقابل ترديد دن ہے _ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

٧_ قيامت سب كے منزل يقين پر پہنچنے اور شك و ترديد كے اٹھ جانے كا دن_

ليوم لاريب فيه جملہ''لاريب فيہ'' كا يہ مطلب ہوسكتا ہے كہ اس دن كسى قسم كا شك نہيں پايا جائے گا اور وہ يقين كا دن ہے نہ كہ مراد يہ ہے كہ اس دن كے واقع ہونے كے بارے ميں كوئي شك و شبہہ نہيں جيساكہ اس سے پہلے والے نكتے ميں بيان ہوچكا ہے_

٨_ قيامت يوم الجمع ہے_انك جامع الناس ليوم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''جامع الناس ليوم''سے مراد '' فى يوم'' ہو_

٩_ قيامت كا واقع ہونا خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

١٠_خدا تعالى وعدے كى خلاف ورزى نہيں كرتا_ان الله لايخلف الميعاد

۳۹۳

آخرت: آخرت پر ايمان كے اثرات ٣

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣

ايمان: ايمان كا متعلق ١، ٣

ترغيب: ترغيب دلانے كے عوامل ٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٩;خدا تعالى كى رحمت ٢، ٣; خدا تعالى كى ہدايت ٢، ٣ خدا تعالى كے وعدے ١، ١٠

دنيا: دنيا كا رابطہ آخرت كے ساتھ ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ٢

علم ميں راسخين: ١

عمل: عمل كى سزا ٥

قيامت: ١، ٣ قيامت كا برپا ہونا ٩; قيامت كا يقينى ہونا ٦; قيامت كى خصوصيت ٧ ; قيامت كے نام ٤; قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧; قيامت ميں جمع ہونا ٤

يوم الجمع: ٤، ٨

إِنَّ اَلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُم مِّنَ اللّهِ شَيْئًا وَأُولَئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ (١٠)

جو لوگ كافر ہو گئے ہيں ان كے اموال و اولاد كچھ بھى كام آنے والے نہيں ہيں اور وہ جہنّم كا ايندھن بننے والے ہيں _

١_ كفارخداوند متعال كى رحمت پر بھروسہ كرنے كے بجائے اپنے مال اور اولاد پر بھروسہ كرتے ہيں _

ربّنا هب لنا من لدنك رحمة انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم و لااولادهم

۳۹۴

٢_ كفار بے نيازى كو مال اور اولاد ميں تلاش كرتے ہيں جبكہ اسے كبھى نہيں پاسكيں گے_

انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٣_ خداوند متعال كے غير پر بھروسہ كبھى بھى انسان كى معنوى و حقيقى ضروريات كو پورا نہيں كرسكتا_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٤_ مال اور اولاد خداوند عالم كى طرف تمايل سے روكنے والے بت ہيں _

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٥_ مال اور اولاد انسان كو ہرگز خداوند متعال سے بے نياز نہيں كرسكتے_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٦_كفار ايسے معنوى خلا كا شكار ہيں جو كبھى بھى پر نہيں ہوسكتا_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

آيت ان لوگوں كے خيالات كو رد كر رہى ہے جو مال اور اولاد كو خدا اور روحانيت و معنويت سے بے نيازى كا سبب سمجھتے ہيں _

٧_ انسان ہر حالت ميں خدا تعالى كا محتاج ہے_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله

٨_ صرف كافر جہنم كا ايندھن ہيں _اولئك هم وقود النار حصر ضمير فصل''ھم''سے سمجھا گياہے اور ''وقود ''اس چيز كو كہتے ہيں جس كے ذريعے آگ شعلہ ور ہوتى ہے_

٩_ خدا تعالى كا كافروں كو ان كے برُے انجام كے بارے ميں انتباہ_انّ الذين كفروا و اولئك هم وقود النار

١٠_ جہنم كى آگ كافروں كے اندر سے شعلہ ور ہے_اولئك هم وقودالنار وقود كے لغوى معني''ھو الحطب المجعول للوقود''(جلانے كيلئے تيار كيا جانے والا ايندھن )كے پيش نظر مذكورہ بالا استفادہ كيا گيا ہے_

١١_ كافروں كو ان كا مال اور اولاد ہرگز خدا تعالى كے عذاب اور جہنم كى آگ سے نہيں بچا سكيں گے_

۳۹۵

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

''اولئك ھم وقود النار''كے قرينہ كے پيش نظر''من الله ''كے معنى خدا تعالى كے عذاب سے بچانے كے ہيں نہ خود خداوند متعال سے_

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣، ٤، ٥، ٦، ٧

اولاد: اولاد پر انحصار ١، ٢; اولاد كى قدروقيمت ٥; اولاد كى محبت ٤

ايمان: ايمان كے موانع ٤

جہنم: جہنم كا ايندھن ٩;جہنم كى آگ ١٠

خدا تعالى: خدا كى رحمت ١; خدا كى دھمكياں ٥

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٤

شرك: شرك افعالى ٣

عذاب: اہل عذاب٩، ١٠، ١١

كفار: ٨، ٩، ١٠ كفار كا انجام ٩;كفار كا مال ١١;كفار كى اولاد ١١;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے عقائد ٢

كفر: كفر كى سزا ٩، ١٠;كفر كے اثرات ١٠

مال: مال پر انحصار١، ٢; مال سے محبت ٤; مال كى قدروقيمت ٥

نفسياتى اضطراب: ٦

ہدايت: ہدايت كے موانع ٤

۳۹۶

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ (١١)

جو حالت فرعون والوں كى اور ان سے پہلے والوں كى ہوئي كہ انھوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى تو الله نے ان كے گناہوں كے سبب ان كى گرفت كرلى اور الله سخت عذاب دينے والا ہے _

١_ مال اور اولاد پر بھروسہ كرنا اور خدا سے بے نيازى و استغنا كا احساس كرنا فرعونيوں اور ان كے اسلاف كا شيوہ ہے_لن تغنى عنهم كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

٢_ فرعون كے پيروكار، ان كفار كا واضح نمونہ ہيں جنہيں ان كے مادى اور انسانى وسائل عذاب سے چھٹكارا نہ دلاسكے اور خدا تعالى سے انہيں بے نياز نہ كرسكے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون

٣_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيش روجنہوں نے آيات خدا كو جھٹلايا تھا، جہنم كا ايندھن ہيں _

اولئك هم وقود النار_ كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا ''كداب آل''يہ يا بعثت پيغمبر(ص) كے زمانے كے كافروں كو فرعونيوں اور ان سے پہلے والوں كے ساتھ تشبيہہ دينے كيلئے ہے يا ان كفار كے لئے نمونہ و مثال ہے جو اپنے آپ كو خدا تعالى سے بے نياز سمجھتے تھے اور جہنم كا ايندھن بن گئے_

٤_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانے والے ہيں _كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

٥_كفار اور الہى آيات كو جھٹلانے والوں كو سزا دينا خدا تعالى كى سنتوں ميں سے ہيں _

كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا

۳۹۷

بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم

خدا تعالى نے تمام كافروں كو ہر دور ميں عذاب كى دھمكى دى ہے_ اس سے كافروں كے بارے ميں خدا وند متعال كى اس سنت كا عمومى ہونا سمجھا جاسكتا ہے_

٦_ خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانا بہت بڑا گناہ ہے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

عذاب كى شدت سے گناہ كے بڑے ہونے كا پتہ چلتاہے_

٧_ خدا تعالى كے عذاب ميں مبتلا ہونا گناہوں كا نتيجہ ہے_فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہو_

٨_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو جو خدا كى آيات كے جھٹلانے والے تھے خداوند متعال كے سخت عذاب ميں مبتلا ہوئے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

٩_ فرعونيوں كى سرگذشت پورى تاريخ والوں كيلئے عبرت ہے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون فأخذهم الله فرعونيوں كا ذكر بعنوان مثال دلالت كرتا ہے كہ وہ مستقبل ميں آنے والے انسانوں كيلئے نمونہ عبرت ہيں _

١٠_ الہى آيات كا مقابلہ اور ان كا جھٹلايا جانا پورى تاريخ ميں رہا ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

١١_ كفار كے عذاب كا سبب و وسيلہ خود ان كے اپنے گناہ ہيں _فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' استعانت كيلئے ہو_

١٢_ فرعون اور اسكے پيرو كار آيات الہى كے جھٹلانے كے علاوہ دوسرے گناہوں كے بھى مرتكب ہوتے تھے_ *

كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم ''ذنوب''كو اسم ظاہر اور جمع كى صورت ميں لانا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_ ورنہ فرمانا چاہئے تھا''فاخذهم الله بذنبهم ''يا ''فاخذهم الله به ''_

۳۹۸

١٣_ خداوند عالم كا ارادہ تاريخ كے تحرك پر حاكم ہے _انّ الذين كفروا فأخذهم الله بذنوبهم خدا تعالى كى حكمرانى كو ''فاخذہم الله ''اور تاريخكو''آل فرعون والذين من قبلہم'' سے لياگياہے جو كہ تاريخى تحرك كى نشاندہى كرتا ہے_

١٤_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

١٥_ خدا تعالى كى سزا بہت سخت اور طاقت فرسا ہے_والله شديد العقاب

آل فرعون: ٢، ٣، ٤، ٨، ١٢ ان كا انجام ٩; آل فرعون كى دنيا پرستى ١

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانا ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٠، ١٢

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ١، ٢

اولاد: اولادپر بھروسہ ١

تاريخ: تاريخ پر حاكم سنتيں ١٣; تاريخ سے عبرت ٩; تاريخ كا فلسفہ١٤; تاريخ كى حركت ١٤; تاريخ كے فائدے ،٩

جہنم: جہنم كا ايندھن ٣

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كى سزا ٥، ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا ارادہ ١٣; خدا تعالى كا عذاب ٢، ٧، ٨، ١٥; خدا تعالى كى حكمرانى ١٣; خدا تعالى كى سنتيں ٥، ١٣

عذاب: اہل عذاب٣، ٨، ١١;عذاب كے اسباب ٣، ٥، ٧، ٨، ١١; عذاب كے مرتبے ١٥

كفار: كفار كا انجام ٩;كفار كى دنيا پرستى ٢;كفار كى سزا ٥

گناہ: گناہ كبيرہ ٦;گناہ كى سزا ٧، ١١;گناہ كے اثرات ١١

گناہگار: ١٢

مال: مال پر بھروسہ ١

۳۹۹

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (١٢)

پيغمبر آپ ان كافروں سے كہہ ديں كہ عنقريب تم بھى مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنّم كى طرف محشور ہو گے جو بدترين ٹھكانا ہے _

ا_ الہى سنتوں كا انكار كرنے والوں كو بالآخر شكست ہوگي_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٢_ ايمان كى كفر پر فتح و ظفرمندى خدا تعالى كے وعدوں ميں سے ہے_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٣_ پيغمبراسلام(ص) كو يہ اعلان كرنے كا حكم كہ بالآخر كافروں كو شكست ہوگى اور انہيں جہنم كى طرف بھيجا جائے گا_

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٤_ كفار، دنيا ميں مؤمنوں سے مغلوب ہيں اور آخرت ميں خدا كے قہر و غضب ميں گرفتار_ *

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٥_ دشمن كى حوصلہ شكنى كيلئے كافروں كى عنقريب شكست كا اعلان كرنا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_

قل للذين كفروا ستغلبون

٦_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و ظفرمندى كے بعد يہوديوں كو سخت شكست و ہزيمت كى دھمكي_

قل للذين كفروا ستغلبون اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ جب جنگ بدر كے بعد پيغمبر اكرم(ص) بنى قينقاع كى طرف لوٹ رہے تھے تو يہ آيت نازل ہوئي_

٧_ قرآن كريم كا زمانہ پيغمبر(ص) كے يہوديوں كى

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749