تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177819 / ڈاؤنلوڈ: 6629
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

كيونكہ جملہ''ان تضل'' علت كو بيان كر رہا ہے لہذا اپنے مورد (عورتوں كى گواہي) كے غير كو بھى شامل ہو سكتا ہے _

٢٨_ اگر ايك گواہ بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرے پر اسے ياد دلانا واجب ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٩_ جب گواہوں كو گواہى كيلئے بلايا جائے تو ان پر واجب ہے كہ گواہى ديں _ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا'' كا مطلب گواہى دينے كى دعوت ہو يعني''اذا ما دعوا الى اداء الشهادة'' _

٣٠_ جب مومنين كو گواہ بننے كيلئے كہا جائے تو ان پر اس كا قبول كرنا واجب ہے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا''سے مراد گواہ بننے كى دعوت ہو يعنى''اذا ما دعوا الى تحمل الشهادة''

٣١_ خودبخود گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں جب تك بلايا نہ جائے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

كيونكہ گواہ بننے اور گواہى دينے كے وجوب كو دعوت دينے كے ساتھ مشروط كيا گياہے پس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ ہوگا كہ اگر گواہى كيلئے دعوت نہ دى جائے تو گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں ہے_

٣٢_ گواہى دينے كيلئے گواہوں كو حاضر كرنا جائز ہے_ ولاياب الشهداء اذا ما دعوا

٣٣_ معاملے كا چھوٹا يا بڑا ہونا لكھنے والے كيلئے ، قرضوں اور حقوق كى دستاويز تيار كرنے اور ان كى مدت كے لكھنے كے فريضہ سے اكتاہٹ كا موجب نہيں ہونا چاہئے_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

٣٤_ مبادلات و معاملات كى دستاويز مرتب كرنے اور لكھنے كى خاص اہميت_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

قرضے كى دستاويز لكھنے ميں اكتاہٹ برتنے سے نہى كرنا اگرچہ معاملہ چھوٹا ہى ہو، قرضوں اور معاملات كى دستاويز تيار كرنے كى اہميت سے حكايت كرتا ہے_

٣٥_ قرضوں ، ان كى مدت اور حقوق كا ثبت كرلينا

۳۴۱

معاملہ چھوٹا ہو يا بڑا خداوندعالم كے نزديك بڑا عادلانہ عمل اور گواہى قائم كرنے كيلئے بہت زيادہ ممد و معاون اور مضبوط و ٹھوس بنياد ہے_ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٦_ دستاويز تيار كرنے ميں الہى احكام پر عمل كرنا اور ان كا خيال ركھنا لوگوں كے حقوق كو عدل و انصاف كے ساتھ ادا كرنے كا سبب ہے_ذلكم اقسط عند الله

٣٧_ تيار شدہ دستاويز كو آئينى و حقوقى حيثيت حاصل ہے_ولاتسئموا ان تكتبوه ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٨_ عدل و انصاف قائم كرنا اور اس كو عام كرنا ،گواہى قائم كرنے اور ادا كرنے ميں ٹھوس بنياد كا فراہم كرنا اور شكوك و شبہات كے پيدا ہونے كى روك تھام كرنا معاملات كى دستاويز تيار كرنے كے لازم ہونے كا فلسفہ ہے_

ذلكم اقسط عند الله و ادنى الا ترتابوا

٣٩_ معاشرہ كے افراد كے حقوق كے سلسلہ ميں عدل و انصاف كى رعايت نہ كرنا اور اقتصادى روابط كے حدود كى تعيين ميں متزلزل رہنا، اقتصادى تعلقات كى بربادى كا سبب ہے_ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

كيونكہ''ذلكم اقسط ''مذكورہ احكام كى علت ہے لہذا يہ ايك قاعدہ كليہ ہے كہ سماجى انصاف اور اقتصادى روابط كى حدود مشخص كرنے ميں ثابت قدمى ايك ايسا قانون اور اصول ہے كہ اگر اس كى رعايت اور پابندى نہ كى جائے تو معاشرہ فتنہ و فساد كا شكار ہوجاتاہے_

٤٠_ معاشرہ كے اقتصادى تعلقات منظم و مرتب كرنے ميں بہت ٹھوس اقدامات اور سوچ بچار كى ضرورت ہے_

اذا تداينتم بدين فاكتبوه فليكتب و ليملل فليملل وليه بالعدل و استشهدوا شهيدين ولايأب الشهداء الا ترتابوا

٤١_ احكام كوانجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے قرآن كريم كا ايك طريقہ يہ ہے كہ ان احكام كا فلسفہ بيان كرتاہے_

ان تضل احديهما ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

۳۴۲

٤٢_ نقد معاملات ميں دستاويز تيار كرنا ضرورى نہيں ہے_

الا ان تكون تجارة حاضرة تديرونها بينكم فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٣_نقد معاملات كى دستاويز تيار كرنا بھى اچھا اقدام ہے_*فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٤_ معاملہ اگرچہ نقد ہو خريد و فروخت كے وقت گواہ بنانا لازمى ہے_واشهدوا اذا تبايعتم

٤٥_ لكھنے والوں اور گواہوں پر حرام ہے كہ وہ طرفين كو نقصان پہنچائيں يا ان كے ساتھ خيانت كريں _

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول ايسى صورت ميں اس كا تعلق طرفين معاملہ سے ہوگا يعنى كاتب اور گواہ طرفين معاملہ كو نقصان نہ پہنچائيں _

٤٦_ لكھنے والے اور گواہ كو تحفظ فراہم كرنا ضرورى ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد

يہ اس صورت ميں كہ''لايضار'' مجہول ہو اور''كاتب'' اور''شہيد''نائب فاعل ہو_

٤٧_ لكھنے اور گواہى دينے كى وجہ سے لكھنے والے يا گواہ كو پہنچنے والے نقصان كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو اور ضرر سے مراد گواہى اور كتابت كے نتيجے ميں ہونے والا نقصان ہو يعنى كاتب اور گواہ پر كسى قسم كى خسارت نہ ڈالى جائے اس كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انہيں ضرر پہنچے تو اس كا ازالہ ضرورى ہے مثلاً اپنے كام سے بيكار ہونا يا آنے جانے كا كرايہ وغيرہ_

٤٨_ گواہ اور معاملات لكھنے والے كو نقصان پہنچانا فسق اور حق سے انحراف و روگردانى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ تب ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو_

٤٩_ گواہ اور لكھنے والے كا خيانت كرنا فسق اور حق سے انحراف ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول _

۳۴۳

٥٠_ جو خسارہ كاتب اور گواہ كو كتابت اور گواہى كى وجہ سے اٹھا ناپڑے اس كا ازالہ نہ كرنا فسق اور حق سے انحراف كا موجب ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم اگر''لايضار'' مجہول ہو تو ''ضرر''سے مراد كتابت اور گواہى كے نتيجے ميں ہونے والے نقصانات ہيں يعنى كاتب اور شاہد كو پہنچنے والے نقصان كا پورا نہ كرنا فسق و فجور اور انحراف ہے_

٥١_ اقتصادى معاملات اور لين دين ميں الہى احكام پر عمل پيرا ہونے كيلئے تقوي اور خوف خدا، ممد و معاون ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد واتقوا الله

٥٢_ قرض كى دستاويز لكھنے والا طرفين كے علاوہ ايك تيسرا شخص ہونا چاہئے_*

وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولايأب كاتب ولايضار كاتب

٥٣_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور دستاويز تيار كرنے والوں كيلئے تقوي كى رعايت لازمى ہے_

اذا تدانيتم ولايأب كاتب و استشهدوا شهيدين واتقوا الله

گواہ، كاتب اور معاملہ كرنے والے''واتقوا الله ''كے خطاب ميں شامل ہيں _

٥٤_اسلام ميں اخلاقيات اور اقتصاديات ہم آہنگى ركھتے ہيں _اذا تداينتم ولا يأب كاتب واستشهدوا ولاتسئموا واتقوا الله

٥٥_ ايسے قوانين كى تعليم دينے والا خداوند عالم ہے جو معاشرتى اور اقتصادى روابط پر حاكم ہوں _

اذا تداينتم و يعلمكم الله

٥٦_ تقوي اپنانے كا طريقہ، خدا تعالي تعليم ديتا ہے_*واتقوا الله و يعلمكم الله

''واتقوا الله ''كے قرينہ كو ديكھتے ہوئے احتمال ديا جاسكتا ہے كہ''يعلمكم الله '' كا مفعول محذوف تقوي كا طريقہ ہو يعنى''يعلمكم الله طريقة التقوي'' _

٥٧_ معاشرہ كے افراد كى قانونى ملكيت كا احترام اور اس كے حدود كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

اذا تداينتم ذلكم اقسط واتقوا الله احكام و مسائل كہ جن ميں اشخاص كى اپنے اموال پر ملكيت بھى ہے ، كو بيان كرنے نيز ان اموال كے دوسروں كى طرف نقل و انتقال كى

۳۴۴

شرائط كو بيان كرنے كے بعد تقوي كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ ان مسائل كا احترام و رعايت كرنا ضرورى ہے_

٥٨_ خداوند عالم كا تمام موجودات عالم كے بارے ميں وسيع علم (خدا كا مطلق علم)_والله بكل شى عليم

٥٩_ خداوند عالم، عليم ہے_والله بكل شى عليم

٦٠_ الہى قوانين خدا وند عالم كے وسيع اور آفاقى علم سے نشأت پاتے ہيں _فاكتبوه ولايأب كاتب و ليملل واستشهدوا والله بكل شى عليم

٦١_ معاشرہ كے اندر مؤمنين ايك دوسرے كے سامنے جوابدہ ہيں اور سب كے سب ايك دوسرے كے ساتھ جڑے ہوئے ہيں _يا ايها الذين امنوا ولاياب كاتب ولاياب الشهداء و اشهدوا ولايضار كاتب و لاشهيد

اس آيت شريفہ نے لين دين كرنے والوں ، لكھنے والے اور گواہوں كے كچھ حقوق و فرائض معين كيئے ہيں جو كہ ان كے ايك دوسرے كے سامنے ذمہ دارى اور جواب دہى كو بيان كرتے ہيں _

٦٢_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور لكھنے والوں كے اعمال و كردار خدا وند متعال كے وسيع علم كے احاطے ميں ہيں _اذا تداينتم وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولاياب كاتب ولايأب الشهداء والله بكل شى عليم

احكام: ٢، ٣، ٤،٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٣٧، ٤٢، ٤٤، ٤٥، ٤٧، ٥٢ احكام كا فلسفہ ٢٦، ٢٧، ٣٦، ٣٨، ٤١ احكام كى تشريع ٦٠

اسماء و صفات: عليم ٥٩

اقتصاد: اقتصاداور اخلاق ٥٤

اقتصادى نظام: ٤٠، ٥٤، ٥٥، ٥٧

اقرار: اقرار كے احكام ١٤

۳۴۵

انتخاب كرنا: انتخاب كرنے كى شرائط ٥

ايمان: ايمان كے آثار ا

تحريك: تحريك كے عوامل ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٤١

تقوي: تقوي كى اہميت ١٢، ٥٣، ٥٦ ;تقوي كے اثرات ١٥، ٥١

حقوق: حقوق كى لكھائي ٣٥

حقوق كا نظام: ١٩

خدا تعالي: خداتعالي كا علم ٥٨، ٦٠، ٦٢ خدا تعالي كى نعمتيں ٩

خوف: خوف كے اثرات ٥١

دستاويز: دستاويز تيار كرنا٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٦، ٢١، ٣٣، ٣٤، ٣٦، ٤٣ ;دستاويز كى اہميت ٧; دستاويز كى شرائط ٨، ١١

دينى نظام تعليم: ٥١

سفيہہ: سفيہہ كا كفيل ١٦ ; سفيہہ كى كفالت ١٨ ; سفيہہ كے حقوق ١٧

سماجى روابط: ٥٥ سماجى نظام: ١٨، ٥٥، ٦١

شرعى فريضہ: اس پر عمل كرنا ١، ٥١

عدل وانصاف : اسكى اہميت ١٩، ٢٠، ٣٥، ٣٨، ٣٩

علم: علم اور شرعى فريضہ ١٠; علم كے اثرات ١٠

علماء: علماء كى ذمہ دارى ١٠

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ا٤;عمل كا پيش خيمہ ١، ٥١

۳۴۶

عورت: عورت كى گواہى ٢٣، ٢٦ ; عورت كى لغزش ٢٥

فساد: فساد كا پيش خيمہ٣٩ ; فساد كے عوامل ٥٠; فساد كے موارد ٤٨، ٤٩

فقہى قاعدہ: ١٤ قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٧

قرض: قرض كا لكھنا ٣٥ ;قرض كى دستاويز ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٦، ٣٣، ٥٢; قرض كے احكام ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٢، ٢٥ قرض ميں گواہى ٢٤

كاتب: اسكى خيانت ٤٥، ٤٩ ;اسكى ذمہ دارى ٥٣; اس كى شرائط ٥٣

كفالت: كفالت كے احكام ١٩; كفالت ميں عدل و عدالت ١٩، ٢٠

كمزور و ناتوان: كمزور و ناتو ان كى كفالت ١٨ ;كمزور و ناتوان كے حقوق ١٧ ;كمزور و ناتوان كے كفيل ١٦

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٥٠;گمراہى كے موارد ٤٨، ٤٩

گواہ: گواہ كو نقصان ٤٨ ;گواہ كى خيانت ٤٥، ٤٩ ; گواہى كى ذمہ دارى ٥٣; گواہ كى شرائط ٢٢، ٢٤

گواہي: گواہى دينا ٣٥ ، ٣٨;گواہى كا واجب ہونا ٢٩، ٣٠ ; گواہى كى اہميت ٤٦ ; گواہى كے احكام ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٤٤، ٤٧، ٥٠; گواہى ميں بالغ ہونا ٢٢

لكھائي: لكھائي كى اہميت ٤٦ ; لكھائي كى نعمت ٩ ; لكھائي كے احكام ٤٧، ٥٠; لكھائي ميں عدل و عدالت ٥

لوگ: لوگوں كے حقوق ١٥، ٣٦، ٣٩

مالكيت: مالكيت كى اہميت ٥٧

محرمات: ٤٥

مرد: مرد كى گواہى ٢٣، ٢٦

معاشرہ:

۳۴۷

اسكے انحطاط كے اسباب و عوامل ٣٩ معاشرہ كى ذمہ دارى ا٦ ; معاشرے ميں مؤمنين ٦١

معاملہ: اس ميں گواہ ٤٨، ٤٩ ;اس ميں گواہى ٤٤ ; نقد معاملہ٤٢،٤٣

وَإِن كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُواْ كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَّقْبُوضَةٌ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ (٢٨٣)

اور اگر تم سفر ميں ہو اور كوئي كاتب نہيں مل رہا ہے تو كوئي رہن ركھ دو اور ايك كو دوسرے پر اعتبار ہو تو جس پر اعتبار ہے اس كو چاہئے كہ امانت كو واپس كردے اور خدا سے ڈرتا رہے_ اور خبردار گواہى كو چھپانا نہيں كہ جو ايسا كرے گا اس كا دل گنہگار ہو گا اور الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ اگر كاتب نہ مل سكے تو قرض و بقاياجات كى دستاويزكى بجائے كوئي چيز گروى ركھنا (رہن) كافى ہے_

و ان كنتم على سفر و لم تجدوا كاتبا

معاہدہ: اسكے احكام ٣٧

مقروض: اسكى ذمہ دارى ١٢

واجبات: ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٩، ٣٠، ٤٤

فرھان مقبوضة ظاہرى طور پر جملہ''و لم تجدوا كاتبا'' بيان ہے''على سفر'' كا يعنى مسافر ہونا خصوصيت نہيں ركھتا بلكہ سفر صرف وہ مورد

۳۴۸

ہے كہ جس ميں عموماً لكھنے والا نہيں ملتا پس اصل چيز كاتب كا نہ ملنا ہے سفر ميں ہو يا حضر ميں _

٢_ اگر مقروض پر اعتماد ہو تو كوئي چيز گروى ركھنا ضرورى نہيں ہے_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

جملہ''فان امن '' گروى ركھنے كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى قرض كے ضائع ہونے كے خوف كو ختم كرنا لہذا اگر يہ پريشانى مقروض پر اعتماد كے ذريعے دور ہوجائے تو رہن لينے كى ضرورت نہيں ہے البتہ يہ معني تب درست ہے كہ جملہ''فان امن ...'' رہن لينے كے لزوم سے استثنا ہو اور امانت سے مراد قرض ہو_

٣_ امانت كو اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته

٤_ گروى ركھى جانے والى چيز امانت ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

يہ اس صورت ميں ہے كہ امانت سے مراد گروى ركھى جانے والى چيز ہونہ كہ قرض جو طرفين ميں سے كسى كے ذمے رہتا ہے_

٥_ گروى ركھى جانے والى چيز كا اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

٦_ امانت ميں خيانت حرام ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

٧_ اقتصادى و تجارتى لين دين كے آسان ہونے ميں اعتماد و امانت كى تاثير_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته گذشتہ ايك احتمال كى بناپر قرض دينے والے پر مقروض سے رہن لينا لازمى نہيں ہے اور يہ چيز اقتصادى معاملات ميں آسانى ہے_

٨_ اسلام ميں اقتصادى روابط كا اخلاقيات سے ہم آہنگ ہونا_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا

٩_ خوف خدا اور تقوي امانتيں لوٹانے اور الہى احكام پر عمل كرنے كا موجب بنتے ہيں _فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

١٠_ گواہى كا كتمان كرنا حرام ہے_ولاتكتموا الشهادة

۳۴۹

١١_ گناہگار دل كتمان شہادت كا (گواہى نہ دينے كا ) سرچشمہ ہيں _و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٢_ گواہى چھپانا قلبى گناہ ہے_و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٣_ خدا تعالي كا انسان كے اعمال كے بارے ميں ہر لحاظ سے مكمل آگاہ ہونا_والله بما تعملون عليم

١٤_ خدا تعالي كى طرف سے امانت ميں خيانت كرنے والوں اور گواہى چھپانے والوں كو تنبيہ _

فليؤد الذى اؤتمن امانته ولاتكتموا الشهادة والله بما تعملون عليم

١٥_ انسان كے اعمال سے خداوند عالم كى مكمل آگاہى كى طرف متوجہ رہنا الہى احكام پر عمل اور خداتعالي كى نافرمانى سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_والله بما تعملون عليم

٦ا_ رہن كى شرط يہ ہے كہ جو چيز رہن ميں دى جارہى ہے اس قبضہ كرليا جائے _

فرهان مقبوضة اس مطلب كى مؤيّد امام باقر(ع) سے يہ روايت ہے كہ فرمايا لارھن الا مقبوضا (١) رہن تب ہوتاہے جب قبضہ كرلياجائے_

١٧_ گواہى كا چھپانا، چھپانے والے كے باطنى كفركى حكايت كرتا ہے_ولاتكتموا الشهادة و من يكتمها فانه آثم قلبه امام باقر(ع) آيت''فانہ آثم قلبہ''كے بارے ميں فرماتے ہيں _ كافر قلبہ (٢) اس كا دل كافر ہے_

احكام: ١، ٢، ٣،٤، ٥، ٦، ١٠، ١٦

اعتماد: اعتماد كى اہميت ٧

اقتصاد: اقتصاد اور اخلاق ٨

اقتصادى نظام: ٧، ٨

____________________

١) تہذيب شيخ طوسي ج ٧ ص ١٧٦ حديث٣٦ ، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ٢٠٤ا_

٢) من لايحضرہ الفقيہ ج ٣ ص ٣٥ حديث ٥، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ١٢٠٧_

۳۵۰

امانت: امانت كا لوٹانا ٩ امانت كى اہميت ٧; امانت كے احكام ٣، ٤، ٦ ; امانت ميں خيانت ٦، ١٤

انسان: انسان كا عمل ١٣

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٥ا;تقوي كے اثرات ٩

خداتعالي: خداتعالي كا علم ١٣، ١٥ خداتعالي كى تنبيہ١٤

دستاويز: دستاويز تيار كرنا ا

دل: دل كا كفر ١٧; دل كا گناہ ١٢

روايت : ١٦، ١٧

رہن: احكام رہن ١، ٢، ٤، ٥، ١٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٩، ١٥

قرض: قرض كے احكام ١، ٢

گواہي: گواہى كے احكام ١٠ گواہى كا چھپانا ١٠، ١١، ١٢، ١٤، ١٧

مالى روابط: ٧

محرمات: ٦، ١٠

واجبات: ٣، ٥

۳۵۱

لِلَّهِ ما فِي السَّمَاواتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِن تُبْدُواْ مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللّهُ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاء وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاء وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٨٤)

الله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كا ئنات ہے _تم اپنے دل كى باتوں كا اظہار كرو يا ان پر پردہ ڈالو وہ سب كا محاسبہ كرے گا _ وہ جس كو چاہے گا بخش دے گا اور جس پر چاہے گا عذاب كرے گا وہ ہر شے پر قدرت و اختيار ركھنے والا ہے _

١_ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات كا تنہا مالك خداوند عالم ہے_لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٢_ خدا وند متعال كى مطلق مالكيت پر توجہ مالى و اقتصادى روابط ميں عدل و انصاف اور ا حكام الہى پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_اذا تداينتم بدين و ان كنتم على سفر لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٣_ خدا وند متعال اس كا حساب لے گا جو آدمى كے دل ميں ہے چاہے اسے ظاہر كرے يا چھپائے ركھے_

وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٤_ گواہى چھپانے والوں كو خداتعالي كى تنبيہہ اور ان كے گناہ كا محاسبہ_و من يكتمها فانه اثم قلبه و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٥_ خداوند عالم، انسان كى نفسيانى صفات و صلاحيتوں اور نيتوں كا حساب بھى لے گا_و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله

۳۵۲

''ما فى انفسكم'' نيتوں كے علاوہ نفسيانى صفات (جيسے شجاعت، بزدلي، بخل وغيرہ) كو بھى شامل ہوسكتا ہے ليكن اگر''فى انفسكم'' جار و مجرور استقرار كے متعلق ہونہ صرف وجودكے تو نفس ميں يہى صفات مستقر ہيں _

٦_ انسان كا نفس اور باطن اس كے اعمال كا سرچشمہ ہے_و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه

جملہ''و ان تبدوا '' كا مطلب يہ ہے كہ انسان سے مقام عمل ميں وہى اعمال صادر ہوتے ہيں جو اس كے دل ميں ہوتے ہيں يعنى مقام عمل ميں اعمال ،انسان كے باطن اور نفس كا مظہر ہيں _

٧_ انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا مالك خداوند متعال ہے_ لله مافى السماوات و ما فى الارض وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٨_ خداتعالي كى مطلق مالكيت انسان كے اعمال ،اس كى نيتوں اور ان كے حساب پر حكمرانى كى علت ہے_

لله ما فى السماوات و ما فى الارض و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

جملہ''لله ما فى السماوات ''،''ان تبدوا ''كيلئے تمہيد كے طور پر ہے يعنى خداوندعالم سب چيزوں كا حقيقى مالك ہے كہ جن ميں سے انسان كے اعمال اور اس كى نيتيں بھى ہيں _ اور چونكہ وہ حقيقى مالك ہے لہذا انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے پر قدرت ركھتا ہے_

٩_ خداوند عالم، انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے كے بعد يا اسے معاف كردے گا يا عذاب كرے گا_

و ان تبدوا فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٠_ انسان كے گناہوں كى بخشش يا ان پر عذاب كرنا خداوند متعال كى مشيت سے و ابستہ ہے_

فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١١_ خداوند متعال كى رحمت و مغفرت اس كے عذاب ، قہر اور غضب پر مقدم ہے_ *فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء يہ نكتہ عذاب سے پہلے مغفرت كے ذكر سے حاصل كيا گيا ہے_

١٢_ انسانوں كو سزا دينا ان كے اپنے اعمال كا نتيجہ اور انجام ہے_

۳۵۳

و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله و يعذب من يشاء

١٣_ قرآن كريم كا انسانوں كى تربيت ميں خوف و رجاء (خوف و اميد) كى روش سے استفادہ كرنا_

يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٤_ خدا تعالي انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا حساب لينے اور اسے بخشنے يا عذاب كرنے پر قادر ہے_

و ان تبدوا يحاسبكم به الله فيغفر و يعذب والله على كل شى قدير

١٥_ خدا وند عالم كى قدرت، مطلقہ ہے _و الله على كل شى قدير

١٦_ خداوند متعال، قدير ہے_و الله على كل شى قدير

آسمان: آسمان كا مالك ١

اسماء و صفات: قدير ١٦

انسان: انسان كا عمل ٧، ٨، ٩، ١٤ انسان كا مالك ٧، انسان كى نيت ٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٤

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٣

خداتعالي: خدا تعالي كا حساب لينا ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٤ ;خدا تعالي كا عذاب ١١، ١٤;خداتعالي كا معاف كرنا ٩; خداتعالي كى تنبيہہ٤; خدا تعالي كى رحمت ١١ خداتعالي كى طرف سے سزا ٩; خداتعالي كى قدرت ١٥، ١٦ ;خداتعالي كى مالكيت ١، ٢، ٧، ٨ ;خدا تعالي كى مشيت ١٠; خداتعالي كى مغفرت ١١، ١٤

خوف: خوف اور اميد ١٣

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦

زمين: زمين كا مالك ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٢

عدل و انصاف: عدل و انصاف قائم كرنا ٢

علم: علم كے اثرات ٢

۳۵۴

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٢; عمل كى سزا ١٢ ;عمل كے اثرات ١٢

گناہ: گناہ كى بخشش ١٠ ; گناہ كى سزا ١٠

مالى روابط: ٢

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (٢٨٥)

رسول ان تمام باتوں پر ايمان ركھتا ہے جو اس كى طرف نازل كى گئي ہيں اور مومنين بھى سب الله اور ملائكہ اور مرسلين پر ايمان ركھتے ہيں ان كا كہنا ہے كہ ہم رسولوں كے در ميان تفريق نہيں كرتے _ ہم نے پيغام الہى كو سنا اور اس كى اطاعت كى _ پروردگار اب تيرى مغفرت در كار ہے اور تيرى ہى طرف پلٹ كرآنا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) كا اس چيز پر ايمان جو پروردگار كى طرف سے ان پر نازل ہوئي _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٢_ دين كى تبليغ و ترويج كرنے والوں كا دين پر يقين ہونا چاہئے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

خداوند متعال كا اس نكتہ پر توجہ كرنا كہ آنحضرت(ص) خود قرآن اور اپنے اوپر نازل كئے جانے والے احكام پر ايمان ركھتے تھے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٣_ قرآن كريم اور وحى كا نازل ہونا خداوند عالم كى

۳۵۵

ربوبيت سے نشأة پاتا ہے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٤_ خداوند متعال كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كا عظيم المرتبہ ہونا_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

كلمہ'' رب ''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفيہ ہے كہ جس سے آنحضرت(ص) كے مقام كى عظمت كاپتہ چلتاہے_

٥_ پيغمبر اكرم(ص) كے ايمان كا دوسرے مومنين كے ايمان پر افضل و برتر ہونا_ *آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون كل آمن رسول خدا (ص) كا ايمان ''والمؤمنون كلّ ... ''ميں بيان كيا جاسكتا تھا اسے جدا ذكر كرنے كى ضرورت نہ تھى ليكن آنحضرت (ص) كے ايمان كى امتيازى حيثيت اور برترى كو واضح كرنے كى خاطر عليحدہ ذكر كيا گيا ہے_

٦_ ايمان كے كئي مراتب ہيں _ *آمن الرسول و المؤمنون كل امن بالله ''آمن الرسول'' اور ''والمؤمنون كل آمن''ميں ايمان كا تكرار كرنا اس كے مختلف مراتب كى حكايت كرتا ہے_

٧_ پيغمبر اسلام (ص) اور مومنين كا ملائكہ، آسمانى كتابوں اور انبياء (ع) پر ايمان_آمن الرسول و المؤمنون كل آمن بالله و ملائكته و كتبه و رسله كلمہ''كل'' مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہے يعنى پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين سب كے سب خدااور پر ايمان ركھتے ہيں _

٨_ مومنين كا اس چيزپر ايمان جو آنحضرت(ص) پر خداتعالي كى طرف سے نازل كيا گيا ہے _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ ''المومنون'' كا ''الرسول'' پر عطف ہو نہ كہ يہ مبتدا ہو يعنى آنحضرت (ص) اور مومنين اس پر ايمان ركھتے ہيں جوآپ(ص) پر نازل ہوا ہے_

٩_ رسول اكرم (ص) اور مومنين ہر ايك پيغمبر پر ايمان ركھتے ہيں اور كسى ايك كا بھى انكار نہيں كرتے_

لانفرق بين احد من رسله

١٠_ مومنين كى نظر ميں تمام انبيائے (ع) الہى كا عقيدہ اور ہدف ايك تھا_

و المومنون كل آمن بالله و كتبه و

۳۵۶

رسله لانفرق بين احد من رسله

١١_ تمام انبياء اور آسمانى كتابوں ميں سے ہر ايك پر ايمان ضرورى ہے_كل آمن و كتبه و رسله لانفرق بين احد من رسله

١٢_ آنحضرت (ص) كا تمام سابقہ انبياء (ع) اور آسمانى كتابوں پر ايمان_كل آمن لانفرق بين احد من رسله

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''كل'' تمام مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ جملہ''لانفرق '' پيغمبر اكرم(ص) كا قول بھى بن جائے گا_

١٣_ ايمان كا لازمہ قبول كرنا، اطاعت كرنا اور سرتسليم خم كرنا ہے_لانفرق بين احد من رسله و قالوا سمعنا و اطعنا

''سمعنا''(سمع سے سننے كے معنى ميں ) قبول كرنے سے كنايہ ہے_

١٤_ مؤمنين خداوندعالم كى مغفرت كے طلبگار ہيں _غفرانك ربنا

١٥_ خدا اور انبياء (ع) كى اطاعت كرنا اور مغفرت طلب كرنا مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

١٦_ خداوند عالم كے احكام كى اطاعت كرنا اور انہيں قبول كرنا اللہ تعالي كى بخشش كا ذريعہ ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين جو كہ تمام انسانوں كيلئے نمونہ كے طور پر ذكر كئے گئے ہيں ، اطاعت اور قبول كرنے كے بعد خداتعالي كى مغفرت كى اميد كو پيش كرتے ہيں _

١٧_ خدا وند متعال كى بخشش اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_غفرانك ربنا

١٨_ خداوند عالم كے سامنے اپنے فرائض انجام دينے كے بارے ميں مومنين كا عاجزى كا اظہار و احساس_

قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا مومنين كا خداوند عالم كے احكام كو قبول كر كے ان كى اطاعت كرنے كے باوجود مغفرت طلب كرنا دلالت كرتا ہے كہ وہ خداوند متعال كے حضور اپنے فرائض كى انجام دہى سے عاجز ہيں _

١٩_ خداوند متعال كے انبياء (ع) ،اس كى مغفرت كے محتاج اور طالب ہيں _قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

۳۵۷

يہ اس صورت ميں ہے كہ''قالوا''كى ضمير مؤمنين كے علاوہ رسل كى طرف بھى لوٹے_

٢٠_ مؤمنين كا معاد اور خداتعالي كى طرف لوٹنے پر اعتقاد و يقين_و اليك المصير

٢١_ كائنات كى حركت صرف خدا كى طرف ہے_و اليك المصير المصيرميں ''ال''جنس كا ہے يعنى ہر قسم كى حركت و تحول خداتعالي كى طرف ہے اور تمام كائنات ميں تغير و تبدل اور حركت پائي جاتى ہے_

آنحضرت (ص) : آپ (ص) كا ايمان ١، ٥، ٧، ٩، ١٢ ;_آپ(ص) كے فضائل ٤

اطاعت: اطاعت كى اہميت ١٣ ; اطاعت كے اثرات ١٦; انبياء (ع) كى اطاعت ١٥ ;خدا كى اطاعت ١٣، ١٥، ١٦

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا عقيدہ ١٠ ; انبياء (ع) كى دعا ١٩ ;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٠ ; انبياء (ع) كے اہداف ١٠

ايمان: آسمانى كتابوں پر ايمان ٧، ١١، ١٢ ;انبياء (ع) پر ايمان ٧، ٩، ١١، ١٢;ايمان كے اثرات ١٣; ايمان كے مراتب ٥، ٦;خدا پر ايمان ٧ ;خدا كے مبعوث كيئے گئے پرايمان ١، ٨; قيامت پر ايمان ٢٠ ;ملائكہ پر ايمان ٧

خداتعالي: خداتعالي كى ربوبيت ٣، ١٧ ;خداتعالي كى مغفرت ١٤، ١٧، ١٩

سرتسليم خم كرنا: اسكى اہميت ١٣

عالم خلقت : اس كا انجام ٢١ ;اسكى حركت ٢١

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ٣

مغفرت: مغفرت كا پيش خيمہ ١٦

مقربين: ٤

مومنين: مومنين كا استغفار ١٥; مومنين كا ايمان ٧، ٨، ٩، ٢٠ ; مومنين كا عقيدہ ١٠;مومنين كى دعا ١٤ مومنين كى صفات ١٥، ١٨

وحي: اس كا نزول ٣

۳۵۸

لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (٢٨٦)

الله كسى نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا _ ہر نفس كے لئے اس كى حاصل كى ہوئي نيكيوں كا فائدہ بھى ہے اور اس كى كمائي ہوئي برائيوں كا مظلمہ بھى _ پروردگار ہم جو كچھ بھول جائيں يا ہم سے غلطى ہو جائے اس كا ہم سے مواخذہ نہ كرنا _ خدايا ہم پر ويسا بوجھ نہ ڈالنا جيسا پہلے والى امتوں پر ڈالا گيا ہے _ پروردگار ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس كى ہم ميں طاقت نہ ہو _ ہميں معاف كر دينا ہميں بخش دينا ہم پر رحم كرنا تو ہمار امولا اور مالك ہے اب كا فروں كے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما _

١_ خداوند متعال ہر انسان پر اس كى عادى توان و استعداد سے زيادہ بوجھ نہيں ڈالتا_لايكلف الله نفسا الا وسعها

اس نكتے ميں ''عادي''كى قيد كلمہ''وسع''سے سمجھى گئي ہے كہ جس كے معني''مايسھل عليہ من المقدور''كے ہيں يعنى جو اس كى توان كے لحاظ سے اس پر آسان ہو_

٢_ عادى توان شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

٣_ خداوند عالم كى جانب سے عائدكردہ فرائض و تكاليف ہر انسان كى ظرفيت اور صلاحيت كے مطابق ہيں _

۳۵۹

لايكلف الله نفسا الا وسعها

٤_ الہى فرائض كے تحمل و برداشت كرنے ميں انسانوں كى توان و ظرفيت فرق كرتى ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

كلمہ''نفسا''كو مفرد لانا كہ جو ہرہر انسان كى طرف اشارہ ہے اور''وسعہا''كى ضمير كو''نفسا''كى طرف لوٹانا، ممكن ہے اس حقيقت كے بيان كرنے كى خاطر ہو كہ ہر انسان مخصوص قدرت اور قوت برداشت كا حامل ہے_

٥_ انسان كے اچھے ، برے اعمال كے نتائج خود اس كى طرف پلٹتے ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٦_ اعمال اور ان كے نتائج ايك نظام اور قانون كے تحت ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٧_ مومنين كى خداوند عالم سے يہ درخواست كہ شرعى فرائض ميں ان كى خطا اور فراموشى پر انہيں عذاب نہ كرے_

لايكلف الله نفسا الا وسعها ...ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا

٨_ مومنين اگر غلطى كى وجہ سے يا بھول كر خداوند متعال كے احكام كو انجام نہ دے سكيں تو اپنے آپ كو عذاب كا مستحق سمجھتے ہيں _ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطانا عذاب كے معاف كرنے كى درخواست ضمنا ً استحقاق عذاب كا اعتراف ہے_

٩_ خداوند متعال كے احكام ميں خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_*ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خطا اور نسيان پر عذاب نہ كرنے كى درخواست سے پتہ چلتا ہے كہ بھول كر يا غلطى سے احكام الہى كو چھوڑ نے والے كو بھى عذاب كا احتمال ہے پس الہى احكام ميں حتى الامكان خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنى چاہيئے_

١٠_ مؤمنين گناہوں كے ترك اور احكام پر عمل كرنے كے پابند ہوتے ہيں _و قالوا سمعنا و اطعنا ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خدا تعالي كے احكام ميں خطا اور نسيان كے نتائج پر توجہ اور ان كے مورد ميں مغفرت كى درخواست مومنين كى اپنے اعمال و كردار پر خاص توجہ ركھنے كا غماز ہے_

١١_ خطا اور نسيان انسان كى ترقى كے موانع ميں سے

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

عنقريب شكست كى غيبى خبر دينا_قل للذين كفروا ستغلبون يہ اس صورت ميں ہے كہ''للذين كفروا''سے مراد يہودى ہوں جيساكہ آيت كے شان نزول ميں آيا ہے_

٨_ جہنم برا ٹھكانا ہے_و تحشرون إلى جهنم و بئس المهاد

آخرت: ٤

آنحضرت(ص) : آپ(ص) كى رسالت ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٢

تاريخ: صدر اسلام كى تاريخ ٦، ٧; فلسفہ تاريخ ، ١

تبليغ: تبليغ كے طريقے ٥

جہنم: ٨

حوصلہ شكني: ٥

خدا تعالى: خدا تعالى كى سنتيں ١;خدا تعالى كے وعدے ٢

عذاب: اہل عذاب ٣

غزوہ بدر: ٦

فتح: فتح كے عوامل ٢

قرآن كريم: اسكى پيشگوئي ٧

كفار: ٤ كفار آخرت ميں ٤;كفار كى ذلت ٤;كفار كى شكست ١، ٣، ٤، ٥; مومنين اور كفار ٤

كفر: كفر كے اثرات ٢،٤

مقابلہ: مقابلے كى روش ٥

مؤمنين: ٤ مومنين اور كفار ٤

نفسياتى جنگ: ٥، ٦

يہود: يہود كو دھمكى ٦;يہود كى شكست ٧

۴۰۱

قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ وَاللّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاءُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لَّأُوْلِي الأَبْصَارِ (١٣)

تمھارے واسطے ان دونوں گروہوں كے حالات ميں ايك نشانى موجود ہے جو ميدان جنگ ميں آمنے سامنے آئے كہ ايك گروہ راہ خدا ميں جہاد كر رہا تھا اوردوسرا كافر تھا جوان مومنين كو اپنے سے دوگنا ديكھ رہا تھا اورالله اپنى نصرت كے ذريعہ جس كى چاہتا ہے تائيد كرتا ہے اور اس ميں صاحبان نظر كے واسطے سامان عبرت و نصيحت بھى ہے_

ا_ جنگ بدر، كافروں كى شكست و ہزيمت كے بارے ميں خدا تعالى كے وعدوں كے سچا ہونے كى واضح علامت_

قد كان لكم آية فى فئتين التقتا مفسرين كے بقول مذكورہ بالا آيت جنگ بدر كے بارے ميں ہے اور قابل ذكر بات يہ ہے كہ اس آيت كے شان نزول كے بارے ميں كوئي اختلاف نہيں ہے_

٢_ يہوديوں كا مسلمانوں كے مقابلے ميں آنا با وجود اس كے كہ وہ ان كى جنگ بدر ميں معجزانہ فتح ديكھ چكے تھے_

قل للذين كفروا قد كان لكم آية فى فئتين التقتا يہ اس صورت ميں ہے كہ''الذين كفروا''سے مراد يہودى ہوں جيساكہ اس آيت كے شان نزول كے بارے ميں آيا ہے_

٣_ بدر كے مجاہدين كى راہ خدا ميں جنگ اور خدا تعالى

۴۰۲

كى طرف سے اسكى تعريف_فئة تقاتل فى سبيل الله كيونكہ خداوند متعال نے ان كى جنگ كے''فى سبيل الله '' ہونے كى تائيد كى ہے اس سے خداوندعالم كى طرف سے اس كى تعريف كا استفادہ ہوتا ہے_

٤_ بدر كے مقام پر خداوند متعال كى راہ ميں جہاد كرنے والے مؤمنين اور كفار كا آمنا سامنا_

فئة تقاتل فى سبيل الله و أخرى كافرة

٥_ جنگ بدر ميں مشركين كو مسلمانوں كى فوج دوگنا نظر آئي _يرونهم مثليهم رأى العين يہ اس صورت ميں ہے كہ ''يرون'' كى ضمير فاعل كافروں كى طرف لوٹے اور ضمير''ھم''دونوں مقامات پر مسلمانوں كى طرف لوٹے_

٦_ جنگ ميں مسلمان باوجود اس كے كہ دشمن ان سے تين گنا زيادہ تھے انہيں اپنے سے دوگنا ديكھ رہے تھے_

يرونهم مثليهم رأى العين يہ اس صورت ميں ہے كہ''يرونہم''كى ضمير فاعل مسلمانوں كى طرف اور''مثليہم''كى ضمير''ہم'' كافروں كى طرف لوٹے كافروں كا ان سے تين گنا زيادہ ہونا آيت كے شان نزول سے سمجھا گيا ہے_ (مجمع البيان)

٧_ كافر جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فوج كو اپنے سے دوگنا ديكھ رہے تھے_يرونهم مثليهم رأى العين

يہ اس صورت ميں ہے كہ''يرون'' كى ضمير فاعل مشركوں اور ضمير مفعولي''ھم''مسلمانوں كى طرف اور''مثليہم''كى ضمير مجرور''ہم'' مشركين كى طرف لوٹائي جائے_

٨_ دشمن كى فوج كى تعداد كا جان لينا جنگ كے انجام اور سپاہيوں كاحوصلہ بڑھانے ميں انتہائي مؤثر كردار ادا كرتا ہے_

يرونهم مثليهم رأى العين

٩_ دكھاوے كى فوجى كاروائياں كاميابى ميں مؤثر كردار ادا كرتى ہيں _يرونهم مثليهم رأى العين

كيونكہ مشركين كا مسلمانوں كى فوج كے بارے ميں غلط اندازہ جنگ بدر ميں مشركوں كى شكست كا باعث بنا_

١٠_ آنكھ (ظاہرى حواس) كى خطا كا امكان_يرونهم مثليهم رأى العين

۴۰۳

١١_ حق كى باطل پر كاميابى ميں غيبى امداد كا مؤثر كردار_يرونهم مثليهم رأى العين و الله يؤيد بنصره من يشآء

١٢_ كافروں كى مادى برترى كے باوجود مسلمانوں كى جنگ بدر ميں فتح و كامراني_

قد كان لكم آية يرونهم مثليهم كيونكہ اس صورت ميں جنگ بدر آيت الہى اور عبرت بن سكتى ہے كہ طبعى شرائط و حالات كے لحاظ سے مسلمانوں كى فتح ممكن نہ ہو جبكہ كافروں كو وسائل كے لحاظ سے برترى حاصل ہو_

١٣_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فوج كا خلاف واقع جلوہ نما ہونا ان كيلئے خدا تعالى كى طرف سے امداد تھي_

يرونهم مثليهم رأى العين و الله يؤيد بنصره من يشآء

١٤_ خداوند متعال جسے چاہتا ہے اپنى غيبى امداد كے ذريعے اس كى تائيد فرماتا ہے_و الله يؤيد بنصره من يشآء

١٥_ جنگ بدر ميں خدا كى راہ ميں جنگ كرنے والوں كى كفار پر فتح خدا وند متعال كى مشيت كے زيرسايہ تھي_

قد كان و الله يؤيد بنصره من يشآء

١٦_ خدا كى راہ ميں جنگ و جہاد كرنا الہى امداد كے حصول كا پيش خيمہ ہے_

فئة تقاتل فى سبيل الله و الله يؤيد بنصره من يشآء اس لحاظ سے كہ خداوند عالم نے كامياب اور تائيد كئے جانے والے مؤمنين كى يوں توصيف كى كہ ان كا جہاد''فى سبيل الله '' تھا معلوم ہوتا ہے كہ''فى سبيل الله '' ہونا خدا تعالى كى تائيد حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

١٧_ طبعى اسباب و عوامل ميں تصرف كرنا الہى امداد كے عملى ہونے كا ذريعہ ہے_يرونهم مثليهم رأى العين و الله يؤيد بنصره من يشآء

١٨_ جنگ بدر ميں خدا وند متعال كى امداد اور مسلمانوں كى كاميابى صاحبان بصيرت كيلئے بہت بڑى عبرت ہے_

قد كان إن فى ذلك لعبرة لأولى الأبصار ''عبرة''كے نكرہ لانے سے اس كى عظمت سمجھى جاسكتى ہے يعني''عبرةً عظيمةً''_

۴۰۴

١٩_ جو لوگ جنگ بدر كے واقعہ سے عبرت حاصل نہ كريں وہ دانش و بصيرت سے عارى ہيں _

قد كان إن فى ذلك لعبرة لأولى الأبصار

٢٠_ جنگ بدر ميں عبرت كى نشانياں بہت واضح و روشن تھيں _قد كان إن فى ذلك لعبرة لأولى الأبصار

عبرت كى نشانيوں كا واضح ہونا كلمہ ''ابصار''سے سمجھا گيا ہے يعنى جنگ بدر ميں مؤمنين كى حقانيت كى نشانياں قابل مشاہدہ تھيں _

٢١_ قرآن حكيم ميں تاريخى واقعات كى تحليل اور نقل كا ايك مقصد ان سے عبرت اور نصيحت حاصل كرنا ہے_

قدكان لكم ...إن فى ذلك لعبرة لأولى الأبصار

٢٢_ تاريخى حوادث و واقعات سے نصيحت و عبرت حاصل كرنے كى شرط سمجھدارى اور بصيرت (صحيح فكر )ہے_

قد كان لكم آية إن فى ذلك لعبرة لأولى الأبصار

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥

بصيرت: ٢٢ بصيرت كى اہميت ١٨

تاريخ: تاريخ سے عبرت حاصل كرنا١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢; تاريخ كو بيان كرنے كا ہدف ٢١، ٢٢

جنگ: جنگ ميں اطلاعات و معلومات ٨;جنگ ميں دھوكہ ٩ ;جنگ ميں كاميابى كے عوامل ٨، ٩

جہاد: ١٦ جہاد كى فضيلت ٣; جہاد ميں كاميابى كے عوامل ١٢، ١٥، ١٧

حوصلہ افزائي: ٦ اس كے عوامل ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كى امداد ١٣، ١٤، ١٧، ١٨; خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ١٦;خدا تعالى كى مشيت ١٤، ١٥; خدا تعالى كے وعدے ١

دشمن: ٦ سبيل الله : ٣، ٤، ١٦

طبيعى اسباب: ١٧

۴۰۵

غزوہ بدر: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ١٢،٣ا، ١٥، ١٨، ١٩، ٢٠ غزوہ بدر اور كفار ٧

غيبى امداد : ٥، ٦، ٧، ١١

قرآن كريم: قرآن كريم سے عبرت حاصل كرنا ٢١

كفار: ٤، ٧، ١٢ كفار كى شكست ١

مجاہدين: مجاہدين اور كفار ٤; مجاہدين كا اجر ٣

مسلمان : مسلمان اور ان كے دشمن ٦;مسلمان اور كفار ١٢

مشركين: ٥

مقابلہ: مقابلے كى روش ٩

نظر كى خطا: ١٠، ١٣

يہود: ٢

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللّهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ (١٤)

لوگوں كے لئے خواہشات دنيا _ عورتيں ، اولاد ، سونے چاندى كے ڈھير ، تندرست گھوڑے يا چوپائے ، كھيتياں سب مزيّن اور آراستہ كردى گئي ہيں كہ يہى متاع دنيا ہے اورالله كے پاس بہترين انجام ہے_

١_ ماديات پر توجہ اور ان سے محبت ،وعظ و نصيحت حاصل كرنے اور صحيح بصيرت سے محروميت كا باعث ہے_

۴۰۶

ان فى ذلك لعبرة لاولى الابصار_ زين للناس حب الشهوات مذكورہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتاہے_ گويا ''زيّن'' بيان كررہا ہے كہ كيوں سب انسان بابصيرت نہيں ہيں _

٢_ شہوت پرستى اور مال و ثروت جمع كرنا،آيات الہى كے جھٹلانے اور كفر كا موجب بنتاہے_

زين للناس حب الشهوات من الذهب و الفضة يہ اس صورت ميں ہے كہ ''للناس''سے مراد كافر ہوں جيسا كہ سابقہ آيات سے يہى لگتاہے كيونكہ ان ميں كفار كے بارے ميں گفتگو تھي_

٣_مادى چيزوں كى قدر و قيمت اور حيثيت كے بارے ميں لوگوں كے غير حقيقى تصورات _

زين للناس حب الشهوات

٤_ شيطان، انسان كيلئے دنيا كى محبت كو مزيّن و ز يبا بنا كر پيش كرتا ہے_*زين للناس حب الشهوات من النساء

يہ اس صورت ميں ہے كہ''زين'' كا فاعل محذوف شيطان ہو جيساكہ بعض مفسرين نے كہا ہے_ كہ ''زين لهم الشيطان'' (١)

٥_ لوگ عورتوں ، اولاد نرينہ،سونے چاندى (مال و دولت )اور ممتاز گھوڑوں كے شيدائي ہيں _

زين للناس حب الشهوات من النساء و البنين والقناطير المقنطرة من الذهب و الفضة و الخيل المسومة

٦_ لوگوں كا حيوانوں ، كھيتى باڑى اور مادى وسائل كا شيدائي ہونا_زين للناس حب الشهوات والأنعام و الحرث

٧_ مادى اور دنياوى امور كى خيالى كشش و جاذبيت كے بارے ميں خداوند متعال كا انتباہ_

زين للناس حب الشهوات متاع الحيوة الدنيا

٨_ لوگوں كے فريفتہ ہونے ميں جنسى ميلانات كا مركزى كردار_زين للناس حب الشهوات من النساء

كيونكہ''النسائ'' كو دوسرى تمام چيزوں سے پہلے ذكر كيا گيا ہے_

٩_ گمراہ كرنے والے ، انسان كے طبعى ميلانات سے سوء استفادہ كرتے ہيں _زين للناس حب الشهوات

____________________

١) الدر المنثور ج ٢ ص١٦١_

۴۰۷

يہ اس صورت ميں ہے كہ''زيّن''كا فاعل محذوف شيطان ہو جو كہ گمراہ كرنے والوں ميں سے ايك ہے_

١٠_ مادى وسائل اور ان كى طرف ميلان صرف دنياوى زندگى گزارنے كا ذريعہ ہيں نہ كہ ہدف خلقت_

زين للناس ذلك متاع الحيوة الدنيا

١١_ دنياوى متاع كى قدروقيمت و قتى اور محدود ہے_ذلك متاع الحيوة الدنيا

١٢_ دنياوى وسائل و فوائد كے زوال پذير ہونے كے بارے ميں خدا تعالى كا انتباہ_ذلك متاع الحيوة الدنيا

١٣_ اچھا ٹھكانا اور انجام صرف خدائے بزرگ و برتر كے ہاں ہے_و الله عنده حسن المئاب

١٤_ مادى جذبوں كو كمزور كرنا اور معنوى جذبوں كى تقويت كرنا انسان كى تربيت كيلئے قرآن كريم كى ايك روش ہے_

زين للناس و الله عنده حسن المئاب

١٥_ مادى رجحانات كو كمزور كرنا، معنوى جذبوں كى تقويت كا پيش خيمہ ہے_ذلك متاع الحيوة الدنيا و الله عنده حسن المئاب كيونكہ مادى رجحانات كو كمزور كرنا (ذلك متاع الحياة الدنيا ) پہلے ذكر ہوا ہے اور معنوى امور كى طرف تشويق و ترغيب(والله عنده حسن المآب ) بعد ميں _

١٦_ دنياوى زندگى كے وسائل پر فريفتہ ہونا انسان كو اچھے انجام كے حصول سے روك ديتاہے_

ذلك متاع الحيوة الدنيا و الله عنده حسن المئاب

١٧_ دنيا اور آخرت ميں مردوں كى سب سے بڑى لذت عورتوں سے ہے_

زين للناس حب الشهوات من النساء ذلك متاع الحيوة الدنيا و الله عنده حسن المئاب

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ماتلذذ الناس فى الدنيا والاخرة بلذة اكثرلهم من لذة النساء و هو قول الله عزوجل: زين للناس (١) لوگوں كے لئے دنيا و آخرت ميں سب سے بڑى لذت عورتوں سے

____________________

١) كافى ج ٥ ص ٣٢١ ح ١٠_ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٤ ح ١٠

۴۰۸

لذت ہے جيسے كہ خدا تعالى نے بھى فرمايا ہے زين للناس_

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانا٢

اچھا انجام :١٣

اولاد: اولاد كے ساتھ محبت ٥

انسان: انسان كى مادى ضروريات ١٠;انسان كے رجحانات٦، ٩

بصيرت: بصيرت كے موانع ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٤; تربيتى نظام ١٤، ١٥

ترغيب: ترغيب كے عوامل ١٥

تمايلات و رجحانات: مادى رجحانات ٥، ١٠; ناپسنديدہ رجحانات ١، ٥، ٧، ١٤

جذبہ: مادى جذبہ ١٤; معنوى جذبہ ١٤ جنسى غريزہ:٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا انتباہ ٧، ١٢;خدا تعالى كے حضور ١٣

خلقت: اس كا ہدف١٠

دنيا: دنيا كى لذتيں ١٧;دنيا كے وسائل ١٠، ١١، ١٢

دنيا پرستي: ٤، ٥، ٦، ٧ دنيا پرستى كے اثرات ١، ٢، ١٦

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے موانع ١٦

روايت : ١٧

شہوت پرستي: شہوت پرستى كے واثرات ٢

شيطان: شيطان كا ورغلانا ٤

ضروريات زندگى كو پورا كرنا:١٠

۴۰۹

عورت و مرد: ١٧

قدر و قيمت: قدر و قيمت كے معيارات٣ قدر و قيمت كے غلط اندازے:٣

كفر: كفركا پيش خيمہ٢

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ١، ٨; گمراہى كے عوامل ٩

مال: مال كى محبت ٦ مال و ثروت اكٹھا كرنا: ٢، ٥، ٦

نصيحت قبول كرنا : نصيحت قبول كرنے كے موانع ١

نعمت: نعمت كى قدروقيمت١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ١٤، ١٥

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَلِكُمْ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ (١٥)

پيغمبر آپ كہہ ديں كيا ميں ان سب سے بہتر چيز كى خبر دوں _ جو لوگ تقوى اختيار كرنے والے ہيں ان كے لئے پروردگا ر كے يہاں وہ باغات ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اوروہ ان ميں ہميشہ رہنے والے ہيں _ ان كے لئے پاكيزہ بيوياں ہيں اورالله كى خوشنودى ہے اور الله اپنے بندوں كے حالات سے خوب باخبر ہے_

١_ خداوند عالم انسان كو دنياوى املاك سے برتر و افضل وسائل كى طرف رہنمائي فرماتاہے_

۴۱۰

ذلك متاع الحيوة الدنيا قل أونبئكم بخير من ذلكم

٢_ تقوي اختيار كرنے والے مادى اور شہوانى ميلانات پر فريفتہ نہيں ہوتے_زين ذلك متاع الحيوة الدنيا للذين اتقوا عند ربهم

٣_ اخروى لذتيں (جنتى باغات، خدا تعالى كى رضا و خو شنودى اور پاكيزہ عورتيں ) دنياوى وسائل اور خوشيوں سے بڑھ كے ہيں _بخير من ذلكم جنات و أزواج مطهرة و رضوان من الله

٤_ ہميشہ ہميشہ كيلئے جنت، پاكيزہ بيوياں اوراللہ تعالى كى رضا ايسا اجر ہے جسكى خداوند متعال كى طرف سے متقين كو ضمانت دى گئي ہے _للذين اتقوا جنات خالدين فيها و أزواج مطهرة و رضوان من الله

٥_ متقين كا اجر خداوند عالم كى ربوبيت كے زيرسايہ ہے_للذين اتقوا عند ربهم

٦_ آخرت كى مخصوص نعمتيں متقيوں كےلئے خاص ہيں _للذين اتقوا عند ربهم و رضوان من الله

متقيوں كے ساتھ خاص ہونا، خبر كى مبتداء پر تقديم سے سمجھا گيا ہے اور نعمتوں كا خاص ہونا''عند ربہم''سے سمجھا گيا ہے_

٧_متقين اپنے پروردگار كے ہاں مقرب ہيں _للذين اتقوا عند ربهم

متقين كااس بہشت سے مستفيد ہونا جو پروردگار كے ہاں ہے اس كا لازمہ يہ ہے كہ متقين خدا تعالى كا تقرب ركھتے ہيں _

٨_ ہوا و ہوس كے رجحانات سے پرہيز دائمى جنت اور رضائے الہى كے حصول كا سبب ہے_

للذين اتقوا عند ربهم سابقہ آيت كے قرينہ كے مطابق''اتقوا''كا مفعول خود آيت ميں مذكور موارد كو سمجھا جاسكتا ہے اور وہ مذكور موارد شہوات و غيرہ كى محبت و فريفتگى ہے اور''اتقوا''كے لغوى معنى پرہيز و دورى كے ہيں _

٩_ جنتى درختوں كے نيچے ہميشہ نہريں جارى ہيں _جنات تجرى من تحتها الأنهار

مذكورہ بالا نكتے ميں ''تحتہا''كى ضمير جنتى درختوں كى طرف لوٹائي گئي ہے كہ جسے عربى اصطلاح ميں استخدام كہا جاتا ہے_

١٠_ اخروى اور دنياوى نعمتيں ظاہرى طور پر ايك

۴۱۱

دوسرے كے مشابہ ہيں _جنات تجرى و أزواج مطهرة

١١_ آخرت ميں متقين كيلئے متعدد باغات ہونگے_للذين اتقوا عند ربهم جنات تجرى من تحتها الأنهار

١٢_ متقين جنت ميں ہميشہ زندہ رہيں گے_للذين اتقوا عند ربهم جنات خالدين فيها

١٣_ انسان ابديت كا فريفتہ اور دائمى زندگى كا خواہاں ہے_خالدين فيها

ہميشہ رہنے كا وعدہ تب نويد و خوشخبرى شمار ہوگا جب انسان ميں اس كى خواہش ہو_

١٤_ جنت ميں ملنے والى بيوياں پاكدامن اور پاكيزہ ہونگي_و ازواج مطهرة

١٥_ زندگى اور گھريلو روابط ميں پاكدامنى اور پاكيزگى كى قدروقيمت اور اہميت_و ازواج مطهرة

١٦_ متقين كا جنت ميں خوش و خرم رہنا ان پر خداوند متعال كى موہبت وعنايت ہے_للذين اتقوا و رضوان من الله

١٧_ جنت ميں متقيوں سے خداوند عالم كى رضا و خوشنودى ان كيلئے بہت بڑى نعمت ہے_للذين اتقوا و رضوان من الله

يہ اس صورت ميں ہے كہ''من''ابتدائيہ ہو يعنى خدا تعالى كى رضا متقيوں كى نسبت_

١٨_ خدا تعالى كا بندوں سے ہر طرح آگاہ و عالم ہونا_و الله بصير بالعباد

١٩_ خدا تعالى كا بندوں كے بارے ميں عالم ہونا متقين كے اجر اوركفار كى سزا كى ضمانت فراہم كرتاہے_

قل للذين كفروا للذين اتقوا عند ربهم و الله بصير بالعباد اگر خدا تعالى بندوں كے بارے ميں ہر طرح سے آگاہ نہ ہو تو جزا و سزا كى ضمانت نہيں رہے گى يہى وجہ ہے كہ خدا تعالى نے جزا و سزا كے بيان كرنے كے بعد اپنے بندوں كے حالات سے مكمل طور پر آگاہ ہونے كا ذكرفرمايا ہے_

٢٠_ جنتى بيوياں حيض اور حدث سے پاك ہوں گي_و ازواج مطهرة

۴۱۲

اس آيت كے بارے ميں امام صادق(ع) فرماتے ہيں _لايحضن ولايحدثن _ (١) نہ ان كو حيض آئے گا اور نہ ان سے حدث سرزد ہوگا_

آخرت: آخرت كى لذتيں ٣; آخرت كى نعمتيں ٦، ١٠

اقدار: ٣

اسماء و صفات: بصير ١٨، ١٩

انسان: انسان كى خصوصيات ١٣;انسان كى كمال طلبى ١٣; انسان كے رجحانات ١٣

پاكدامني: پاكدامنى كى قدرو قيمت ١٥; گھر ميں پاكدامنى ١٥

پاكيزگي: پاكيزگى كى قدرو قيمت ١٥; خاندانى روابط ميں پاكيزگى ١٥

تقوي: تقوي كے اثرات ٢، ٧، ٨، ١٧

جنت: جنت كا ہميشہ رہنا ٤، ٨ ; جنت كى صفات ٤; جنت كى عورتيں ٢٠;جنت كى نعمتيں ٣، ٩، ١١، ١٧;جنت كى نہريں ٩;جنت كے باغات ١١; جنت ميں ملنے والى بيوياں ٣، ٤، ١٤; جنت ميں ہميشہ رہنا١٢

جنسى اخلاق: ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا اجر ٤; خدا تعالى كا علم ١٨;خدا تعالى كى ربوبيت ٥; خدا تعالى كى رضا ٣، ٤، ٨، ١٧; خدا تعالى كى نعمتيں ١٧; خدا تعالى تعالى كى ہدايت ١;خدا تعالى كے عطيئے ١٦

دنيا: دنياوى وسائل ١،٣

رجحانات: مادى رجحانات ٢ ، ٨

روايت : ٢٠ شہوت پرستي: ٨

كفار: كفاركى سزا ١٩

متقين: متقين جنت ميں ١٢، ١٦، ١٧; متقين كا رتبہ٧; متقين كى پاداش ٤، ٥، ٦، ١١، ١٩; متقين كي

____________________

١) تفسير عياشى ج١ص ١٦٤ ح ١١_ نور الثقلين ج ١ص ٣٢١ح٥٧،٥٨_

۴۱۳

صفات ٢ مقربين : ٧

اَلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (١٦)

قابل تعريف ہيں وہ لوگ جو يہ كہتے ہيں كہ پروردگار ہم ايمان لے آئے _ ہمارے گناہوں كو بخش دے اور ہميں آتش جہنّم سے بچالے_

١_ متقيوں كا ايمان اورخدا كے حضور دعاميں تسلسل اور دوام _للّذين اتقوا الذين يقولون ربّنا

استمرار و دوام فعل مضارع ''يقولون''سے سمجھا گيا ہے اور''والذين يقولون''''الذين اتقوا ''كى خصوصيات كو بيان كر رہا ہے_

٢_ متقين ہميشہ خداوند عالم سے اپنے گناہوں كى بخشش اور جہنم كے عذاب سے نجات طلب كرتے ہيں _

للّذين اتقوا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار ''الذين يقولون'' ، ''للذين اتقوا' 'كى خصوصيات كابيان ہے_

ہدايت: ہدايت كے عوامل ١

٣_ پرہيزگاروں كا ہميشہ اپنے كردار اور خدا تعالى كے عذاب كے بارے ميں فكرمند رہنا_

للّذين اتقوا ...يقولون ربّنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار استمرار و دوام فعل مضارع''يقولون''سے سمجھا گيا ہے_

٤_ ايمان، خدا وند عالم كى مغفرت اور جہنم كے عذاب سے بچنے كا پيش خيمہ ہے_امنّا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار مذكورہ بالا نكتہ مغفرت كے ''فائ''كے ذريعے ايمان پرترتّب سے سمجھا گيا ہے_

۴۱۴

٥_ دعاسے پہلے ايمان كا اظہار كرنا مغفرت طلب كرنے اور دعا كے آداب ميں سے ہے_

امنّا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار

٦_ بندوں كے گناہ بخشنا خدا وند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ربّنا اغفرلنا چونكہ مغفرت كى نسبت مقام ربوبيت كى طرف دى گئي ہے_

٧_ دعا كرنا اور سب كيلئے دعا كرنا پسنديدہ ہے_ربّنا اغفرلنا

٨_ خداوند متعال كى طرف سے بندوں كے گناہوں كا بخشا جانا ان كے عذاب سے بچنے كا پيش خيمہ ہے_

فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار پرہيزگار لوگ پہلے اپنے گناہوں كى بخشش طلب كرتے ہيں ، اس كے بعد عذاب سے بچنے كى دعا كرتے ہيں _

٩_ خدا تعالى كے مقام ربوبيت سے درخواست كرنا اور اپنے اعمال صالحہ پر بھروسہ نہ كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_ربّنا انّنا امنّا قرآن حكيم ميں ہميشہ ايمان اور صالح عمل اكھٹے ذكر ہوتے ہيں ليكن يہاں پر چونكہ مقام دعاہے لہذاكہنے والا باوجود عمل صالح (تقوي) ركھنے كے ، اس كا ذكر نہيں كرتا_

استغفار: استغفار كے آداب ٥

ايمان: ايمان كے اثرات٤

جہنم: ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا عذاب ٣; خدا تعالى كى ربوبيت ٦، ٩; خدا تعالى كى مغفرت ٤، ٥، ٦، ٨

خوف: پسنديدہ خوف ٣;عذاب سے خوف ٣

دعا: دعا كے آداب ٥، ٧، ٩

عذاب: ٣ عذاب جہنم ٢; عذاب سے نجات كے عوامل ٤، ٨

عمل صالح: ٩

متقين : متقين كا استغفار ٢; متقين كا ايمان ١، متقين كى دعا ١، ٢;متقين كى صفات ١، ٢، ٣

۴۱۵

اَلصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالأَسْحَارِ (١٧)

يہ سب صبر كرنے والے سچ بولنے والے ، اطاعت كرنے والے ، راہ خدا ميں خرچ كرنے والے اور ہنگام سحر استغفار كرنے والے ہيں _

١_ گفتارميں صداقت وصبر، خداوند عالم كے سامنے خشوع و خضوع، انفاق اور سحر كے وقت استغفار كرنا پرہيزگاروں كى صفات ميں سے ہيں _للذين اتقوا ...الصابرين بالأسحار مذكورہ بالا آيت (الصابرين و الصادقين ...) ''للذين اتقوا''كا ايك اور بيان و وضاحت ہے_

٢_ اسلام ميں اخلاق اور اقتصاديات كا ارتباط_للذين اتقوا و المنفقين و المستغفرين بالأسحار

''المنفقين''كو ''متقين'' كى صفت كے طور پر ذكر كرنا اس ارتباط كو بيان كرتا ہے_

٣_ تقوي كا لازمہ اچھے معاشرتى مزاج اور اچھے اخلاق كا حامل ہونا ہے_

للذين اتقوا الصابرين و الصادقين و القانتين و المنفقين آيت ميں مذكورہ صفات سے اچھے اخلاق اور اچھے معاشرتى مزاج كو اخذ كيا گيا ہے_

٤_ سحر كا وقت خداوند متعال كى بارگاہ ميں استغفار اور گناہوں كى مغفرت طلب كرنے كا بہترين وقت ہے_

و المستغفرين بالأسحار

٥_ دعا اور اس كى قبوليت كيلئے بعض اوقات كو دوسرے بعض پر فضيلت و برترى حاصل ہے_

و المستغفرين بالأسحار

٦_ صبر، سچائي، خضوع، انفاق اور سحر كے وقت استغفار كرنا يہ وہ اخلاقى اور معنوى اقدار ہيں جن پر اسلام نے خاص توجہ دى ہے_الصابرين و المستغفرين بالأسحار

مذكورہ بالا صفات كو برگزيدہ افراد كيلئے اقدار كے طور پر ذكر كرنا اس نكتے كى طرف اشارہ كرتاہے_

٧_ دائمى سحرخيزى پرہيزگاروں كا شيوہ رہاہے_لللذين اتقوا و المستغفرين بالأسحار كلمہ ''الاسحار'' جمع ہے اور الف و لام استغراق ركھتا ہے لہذا يہ اس حقيقت پر دلالت كرتا ہے كہ پرہيزگار ہميشہ سحر كے وقت استغفار كرتے ہيں _

۴۱۶

٨_ سحر كے وقت ستر (٧٠) مرتبہ استغفار كرنا متقين كا وطيرہ ہے_

للذين اتقوا و المستغفرين بالأسحار امام صادق(ع) فرماتے ہيں : من قال فى وترہ اذا اوتر '' استغفر الله ربى و اتوب اليہ'' سبعين مرّة ...كتبہ الله عندہ من المستغفرين بالاحسار'' جو شخص اپنى نماز وتر ميں ستر مرتبہ ''استغفرالله ربى و اتوب اليہ'' كہے خداوند متعال اسے ''مستغفرين بالاسحار'' ميں سے شمار كرے گا_ (١)

٩_ سحر كے وقت نماز پڑھنا متقين كے اوصاف ميں سے ہے_للذين اتقوا و المستغفرين بالأسحار

امام صادق(ع) آيت ''والمستغفرين بالاسحاب'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :المصلين فى وقت السحر يعنى سحر كے وقت نماز پڑھنے والے_(٢)

١٠_ جو شخص نماز وتر ميں ايك سال تك ستر (٧٠) مرتبہ''استغفرالله ربى و اتوب اليه'' كہتا ہے وہ''مستغفرين بالاسحار''ميں سے ہے_و المستغفرين بالأسحار امام صادق(ع) نے فرمايا:من قال فى وتره اذا اوتر '' استعفرالله ربى واتوب اليه'' سبعين مرّة و واظب على ذلك حتى تمضى له سنة كتبه الله عنده من المستغفرين بالاسحار جو شخص اپنى نماز وتر ميں ستر مرتبہ ''استغفرالله ربى و اتوب اليہ''كہے اور ايك سال تك اس پر پابندى كرے خدا اسے''مستغفرين بالاسحار'' ميں سے شمار كرے گا_(٣)

١١_ جو شخص چاليس راتيں نماز وتر كے قنوت كے آخر ميں سومرتبہ ''استغفرالله ربى و اتوب اليہ'' كہے وہ ''مستغفرين بالاسحار''ميں سے ہے_و المستغفرين بالأسحار

امام صادق(ع) فرماتے ہيں :من قال آخرقنوتة

____________________

١) من لا يحضرہ الفقيہ ج١ص ٣٠٩ ح٤خصال صدوق ص ٥٨١ ح ٣ باب السبعين ، نورالثقلين ج١ ص ٣٢١ ح ٦٢ _

٢) مجمع البيان ج٢ ص ٧١٤ نورالثقلين ج١ ص ٣٢١ ح٦٠_

٣) من لا يحضرہ الفقيہ ج١ ص ٣٠٩ ح ٤ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٢١ ح ٦٢ خصال صدوق ج٢ ص ٥٨١ ح ٣ باب السبعين_

۴۱۷

فى الوتر'' استغفروالله ربى و اتوب اليه '' ماة مرّة اربعين ليلة كتبه الله من المستغفرين بالاسحار جو شخص وتر كے قنوت كے آخر ميں چاليس راتوں تك سو مرتبہ ''استغفر الله ربى و اتوب اليہ''كہے خدا اسے''مستغفرين بالاسحار'' ميں سے شمار كرے گا_(١)

اخلاق: ا خلاق اور اقتصاديات ٢;معاشرتى اخلاق ٣

اقدار: اخلاقى اقدار ٦; نظام اقدار ٣

استغفار: سحر كے وقت استغفار ١،٤، ٦، ٨، ١٠، ١١

اسلام: اسلام كى خصوصيات ٢

اقتصاديات: ٢ اقتصادى نظام ٢

انفاق: انفاق كى قدروقيمت ٦

تقوي: تقوي كے اثرات ٣

توابين : توابين كى تہجد ١٠، ١١

تہجد: تہجد كا وقت ٤; تہجدكى قدروقيمت ٦; تہجدكى آداب ٨، ١٠، ١١

چاليس كا عدد: ١١

خضوع: خضوع كى قدروقيمت ٦

دعا: دعا كا وقت ٥;دعا كى شرائط قبوليت ٥;دعا كے آداب ٤، ٥

روايت : ٨، ٩، ١٠، ١١

ستر كا عدد: ٨، ١٠

سچائي: سچائي كى قدروقيمت ٦

صبر: صبر كى قدروقيمت ٦

____________________

١) بحار الانوار ج ٨٧ ص ٢٢٤ح ٣٥ (جنة الامان سے)_

۴۱۸

متقين : متقين كا استغفار ١; متقين كا١ نفاق ١; متقين كا خضوع ١; متقين كا صبر ١; متقين كى تہجد ١، ٧; متقين كى سچائي ١;متقين كى صفات ١، ٧، ٨، ٩

مناجات: مناجات كا وقت ٤

نماز شب: ٩، ١٠، ١١

شَهِدَ اللّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِمَاً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (١٨)

الله خود گواہ ہے كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ملائكہ او رصاحبان علم گواہ ہيں كہ وہ عدل كے ساتھ قائم ہے _ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے او روہ صاحب عزّت و حكمت ہے _

١_ خدا تعالى جو عدل و قسط كا برپا كرنے والا ہے اس بات كى گواہى ديتا ہے كہ اس كے علاوہ كوئي معبود نہيں _

شهد الله أنه لا إله إلا هو قائما بالقسط ''قائما بالقسط''،''الله ''كيلئے حال ہے_

٢_ نظام خلقت خدا وند عالم كى وحدانيت كا گواہ ہے_شهد الله أنه لا إله إلا هو يہ اس صورت ميں ہے كہ خدا تعالى كى گواہى سے عملى و فعلى گواہى بھى مراد ہو يعنى خدا اپنے فعل (نظام خلقت) كے ذريعے اپنى توحيد كى گواہى ديتا ہے اور''قائما بالقسط''اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٣_ خدا، فرشتے اور اہل علم توحيد پر گواہ ہيں _شهد الله أنه لا إله إلا هو و الملائكة و أولوا العلم

٤_ خدا ئے يكتا عدل و قسط كا برپا كرنے والا ہے_لا إله إلا هو قائما بالقسط

۴۱۹

٥_ تكوينى اور تشريعى نظام ميں عدل الہى كا فرشتے اورصاحبان دانش مشاہدہ كرسكتے ہيں _*

شهد الله و الملائكة و أولوا العلم قائما بالقسط ''قائما بالقسط''شہادة كے متعلق ہوسكتا ہے يعنى علماء اور فرشتے خدا كى توحيد كے علاوہ اس كے عدل كى گواہى بھى ديتے ہيں اور قابل ذكر ہے كہ عدل كے تشريعى نظام كو بھى شامل ہونے كا بعد والى آيت سے استفادہ كيا گيا ہے_

٦_ قرآن كريم كى نظر ميں اہل علم وہ شخص ہے جو كائنات كے عادلانہ نظام كو ديكھ كر خداوند عالم كى وحدانيت كى گواہى دے_شهد الله و أولوا العلم قائما بالقسط ايسا لگتا ہےكہ ''قائما بالقسط''خدا تعالى كى وحدانيت پر دليل كے طورپر ہے_

٧_ نظام خلقت پر قسط و عدل كى حكمراني_شهد الله قائما بالقسط

٨_ نظام تكوينى پر عدل و انصاف كى حكمرانى فرشتوں اور علماء كيلئے خداوند متعال كى وحدانيت كى گواہى كى دليل ہے*

شهد ...الملائكة و أولوا العلم قائما بالقسط ايسا لگتاہےكہ ''قائما بالقسط'' جو كہ ''الله '' كيلئے حال ہے ملائكہ اور علماء كى گواہى كى علت كى طرف اشارہ ہے، اسى وجہ سے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے_

٩_ سچے علماء اپنے عمل اور حركت كے ذريعے توحيد پر گواہ ہيں _شهد الله أنه لا إله إلا هو و أولوا العلم قائما بالقسط

يہ اس صورت ميں ہے كہ علماء كى گواہى سے مراد ان كى عملى گواہى ہو جو كہ ان كا عمل و كردار ہے_

١٠_ خدا تعالى كى وحدانيت كے سمجھنے اور اس كے اقرار ميں علم كى تاثير_شهد الله و أولوا العلم

١١_ خداوند عالم ہر قسم كے شرك سے پاك و منزّہ ہے_ا إله إلا هو

١٢_ خدا وند متعال كے نزديك فرشتے اور علماء فضيلت ركھتے ہيں _شهد الله و الملائكة و أولوا العلم

كيونكہ خدا تعالى نے اپنے نام كے ساتھ اپنى توحيد كے گواہوں كے طور پر فرشتوں اور علماء كا

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749