تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172726 / ڈاؤنلوڈ: 6314
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

٧_ اہل كتاب قيامت اور اپنے اعمال كى سزا كا اعتقادركھتے تھے_لن تمسنا النار إلا أياما

٨_ بعض اہل كتاب قيامت كے دن سزاؤں ميں امتياز كے قائل تھے_*لن تمسنا النار إلا أياما

كيونكہ اپنے بارے ميں تھوڑے عذاب كا اعتقاد ركھتے تھے جبكہ دوسروں كے بارے ميں يہ گمان نہيں كرتے تھے يعنى قيامت اور سزاؤں ميں امتياز و برتري

٩_ عذاب ميں ہميشہ رہنے سے محفوظ ہونے كا نظريہ وہ جھوٹ ہے جو اہل كتاب نے خود گھڑا اور اس كے ذريعے اپنے آپ كو فريب ديا_و غرهم فى دينهم ما كانوا يفترون

١٠_ دين ميں جھوٹ بولنا اور بدعتيں قائم كرنا اہل كتاب كا شيوہ ہے_

وغرهم فى دينهم ما كانوا يفترون ''ماكانوا''ماضى استمرارى ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ بدعتيں پيدا كرنا اہل كتاب كا ہميشہ كا شيوہ و وتيرہ تھا_

آسمانى كتابيں : ٥

اسلام: ١

اہل كتاب: ١ ان كا تحريف كرنا ٩، ١٠ ;ان كى گمراہى ٣;ان كے عقائد ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ٩; ان كے علماء ٥; اہل كتاب اور آسمانى كتابيں ٥

ايمان: ايمان قيامت پر ٧

بدعتيں قائم كرنا: ١٠

جزا و سزا: ٧ ، ٨

جہنم: اس ميں ہميشہ رہنا ٣، ٩

جھوٹ: ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كاعذاب ٨

۴۴۱

عقيدہ: باطل عقيدہ ١، ٢، ٤، ٨، ٩; خرافاتى عقيدہ ١، ٤

فريب: فريب كے عوامل ٣، ٤، ٩

قيامت: قيامت ميں عدل ٨

گمراہي: گمراہى كے عوامل ١، ٣، ٤

گناہگار افراد :٥

نسلى امتيازات و تعصبات: ٦

فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لاَّ رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (٢٥)

اس وقت كيا ہوگا جب ہم سب كو اس دن جمع كريں گے جس ميں كسى شك او رشبہہ كى گنجائش نہيں ہے اور ہر نفس كو اس كے كئے كا پو را پورا بدلہ ديا جائے گا او ركسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ اہل كتاب كو ان كے الہى آيات كے كفر و انكار، انبياء (ع) اورعدل و انصاف كى خاطر قيام كرنے والوں كے قتل اور دين ميں جھوٹ گھڑنے پر خدا تعالى كى طرف سے دھمكي_قالوا لن تمسّنا النار فكيف إذا جمعناهم

٢_ عذاب كى كمى كے بارے ميں انسان كے خود ساختہ نظريات و اعتقادات خدا تعالى كى عادلانہ سزا كو تبديل نہيں كرسكتے_قالوا لن تمسّنا النار الاّ اياماً فكيف إذا جمعناهم اگرچہ اہل كتاب كہتے تھے لن تمسنا النار ليكن خداوند متعال نے فرمايا يہ غلط عقيدہ ان كى سزا ميں تبديلى نہيں كرسكتا_

٣_ قيامت كو ياد كرنا انسان كے اعمال اور عقائد كو صحيح كرنے ميں مؤثر كردار ادا كرسكتا ہے_فكيف إذا جمعناهم ليوم لاريب فيه

۴۴۲

٤_ قيامت يوم الجمع ہے_فكيف إذا جمعناهم ليوم لاريب فيه

٥_ قيامت ناقابل شك و ترديد دن ہے_ليوم لاريب فيه يہ اس صورت ميں ہے كہ''لاريب فيہ''كے معني''لاريب فى وقوعہ'' كے ہوں _

٦_ قيامت، سب كے منزل يقين پر پہنچنے اور شك و ترديد كے پردے اٹھنے كا دن ہے_

ليوم لاريب فيه ''لاريب فيه' 'كا مطلب يہ ہوسكتا ہے كہ اس دن ميں كسى قسم كا شك باقى نہيں رہے گا وہ يقين كا دن ہے نہ يہ كہ اس دن كے واقع ہونے كے بارے ميں كوئي شك نہيں ہے جيساكہ اس سے پہلے والے نكتے ميں كہا گيا ہے _

٧_ قيامت كے دن سب حقيقتيں يقينى اورروشن و ظاہر ہوجائيں گي_ليوم لاريب فيه

٨_ قيامت ايسا دن ہے جس ميں ہر شخص اپنے ذخيرہ كئے ہوئے اعمال پورے پورے دريافت كرے گا_

و وفيت كل نفس ما كسبت

٩_ دنيا، ذخيرہ اندوزى اور سرمايہ حاصل كرنے كا مقام ہے اور آخرت اس سرمائے كو دريافت كرنے كا دن ہے_

و وفيت كل نفس ما كسبت

١٠_ قيامت ميں انسان كے دنياوى اعمال كا حاضر و ظاہر ہونا_و وفيت كل نفس ما كسبت كيونكہ''وفيت'' كى خود''ماكسبت'' كى طرف نسبت دى گئي ہے نہ اس كے نتيجہ كى طرف_

١١_ دنيا ميں آدمى كا كردار مٹتا نہيں بلكہ محفوظ ہوجاتا ہے_و وفيت كل نفس ما كسبت كسب كردہ كو دريافت كرنے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ چيز''ماكسبت'' موجودہو_

١٢_ بعض اہل كتاب كى يہ غلط سوچ كہ ان كے بُرے اعمال قيامت ميں مٹ جائيں گے_

لن تمسّنا النار و وفيت كل نفس ما كسبت لگتاہے جملہ''وفيت كل ...'' اہل كتاب كى اس سوچ ''لن تمسنا النار''كى علت كى طرف اشارہ ہے_

۴۴۳

١٣_ قيامت ايسا دن ہے جس ميں انسان پر ظلم نہيں ہوگا_و هم لايظلمون

آخرت: آخرت پر ايمان كے اثرات ٣

آيات الہى : ان كا كفر و انكار ١

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا قتل ١

اہل كتاب: اہل كتاب كا تحريف كرنا ١;اہل كتاب كاكفر ١; اہل كتاب كودھمكى ١; اہل كتاب كے عقائد ١٢;

ايمان: ايمان كے اثرات٣

ترغيب : ترغيب كے عوامل ٣

ثواب اور عذاب: ٢، ٨

جزا و سزا:٢،٨ جزا و سزا كا نظام: ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى دھمكياں ١; خدا تعالى كى سنتيں ٢

دنيا اور آخرت: ٩

دين: دين ميں جھوٹ گھڑنا ١

عدل خواہ لوگ: ان كاقتل ١

عقيدہ: باطل عقيدہ ٢،١٢

عمل: عمل كا باقى رہنا ٨، ١٠، ١١;عمل كا مجسم ہونا ١٠ ; عمل كى پاداش ٩، ١٢

قيامت: قيامت كا يقينى ہونا ٥; قيامت كى خصوصيات ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٣; قيامت كے دن پاداش ٩، ١٢; قيامت كے دن حساب ٨; قيامت كے دن عدل ١٣; قيامت كے نام ٤; قيامت ميں حقائق كا ظہور ٦، ٧ يوم الجمع:٤

۴۴۴

قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَآءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاء وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٦)

پيغمبر آپ كہئے كہ خدايا تو صاحب اقتدار ہے جس كو چاہتا ہے اقتدار ديتا ہے او رجس سے چاہتا ہے سلب كر ليتا ہے _ جس كو چاہتا ہے عزت ديتا ہے او رجس كو چاہتا ہے ذليل كرتا ہے _ سارا خير تيرے ہاتھ ميں ہے او رتو ہى ہر شے پر قادر ہے _

١_ خداوند متعال كا پيغمبر اكرم(ص) كو حمد اور دعا كا طريقہ تعليم دينا_قل اللّهم مالك الملك

٢_ خدا كى حمد كرنا پيغمبراسلام(ص) كا فريضہ ہے _قل اللّهم مالك الملك

٣_ خدا تعالى كى مالكيت، مطلق قدرت اور يہ كہ تمام اچھائياں اسى كے اختيار ميں ہيں ، كا اقرار ضرورى ہے_

قل اللّهم مالك الملك تؤتى الملك من تشاء بيدك الخير

٤_ خدا كى الوہيت كا تقاضا يہ ہے كہ اسے كائنات پر بطور مطلق تسلط حاصل ہو_قل اللّهم مالك الملك

٥_ كائنات پر مكمل اختيار اور قدرت صرف خداوند عالم كى شان ہے_قل اللّهم مالك الملك

٦_ صرف خداوند متعال ہے جو جسے چاہے قدرت عطا كرسكتا ہے_تؤتى الملك من تشآء

٧_ انسانى معاشروں كى سياسى و سماجى تبديليوں پر خدا تعالى كى حكمراني_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء

۴۴۵

٨_مظاہر كائنات پر انسان كا اختيار و تسلط خداوند عالم كى مرضى اور مشيت كے ساتھ ہے_تؤتى الملك من تشآء

''مُلْك''(يعنى تسلط ) خدا انسان كو ديتا ہے پس انسان كو جو بھى تسلط حاصل ہے خدا كى طرف سے ہے_

٩_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے مُلْك (قدرت و حكمراني) عطا كرتاہے اور جس سے چاہتا ہے واپس لے ليتا ہے_

تؤتى الملك من تشآء و تنزع الملك ممن تشآء

١٠_ خدا تعالى جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے_و تعز من تشآء و تذل من تشآء

١١_ جنگ خندق ميں مشكل حالات و شرائط كے باوجود خدا تعالى كا مسلمانوں كو مستقبل ميں اقتدار كى اميد دلانا_

قل اللّهم مالك الملك اس آيت كے شان نزول ميں وارد ہوا ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) نے جنگ احزاب ميں خندق كھودتے ہوئے فرمايا امت مسلمہ ، حيرہ، ايران، روم اور يمن كے شاہوں كے محل فتح كرے گي_

١٢_ خدا تعالى كى مشيت ميں اصل، انسان كو خير اور رحمت عطا كرنا ہے_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء

مُلْك دينے كو ملك لينے سے مقدم كرنے (تؤتى الملك و تنتزع ...) اور اسى طرح عزت دينے كو ذلت دينے پر مقدم كرنے سے (تعز من تشاء و تذل ...) اس مطلب كا استفادہ ہوتاہے_

١٣_ حكومت اور حكمرانى دلچسپى پيدا كرديتى ہے_و تنزع الملك ممن تشآء

چونكہ نزع كے معنى كھينچنے كے ہيں اور كھينچنا وہاں ہوتا ہے جہاں دو چيزيں آپس ميں اتصال ركھتى ہوں اور حكومت كے مورد ميں اسے دلچسپى سے تعبير كيا جائے گا_

١٤_ كائنات ميں ہر قسم كى خير و اچھائي كا سرچشمہ خداوند عالم كى ذات ہے_بيدك الخير

اس نكتہ ميں خبر كے مبتدا پر مقدم ہونے سے انحصار سمجھا گياہے اور عموم (ہر قسم كي) ''الخير''كے الف لام استغراق سے سمجھا گيا ہے_

١٥_ خداوند عالم كا ارادہ اور مشيت سوائے خير كے كسى اور چيز كے متعلق نہيں ہوتے _*بيدك الخير

۴۴۶

١٦_ ملك اور عزت كا دينا يا واپس لينا خداوند متعال كى طرف سے صرف خير اور مصلحت كى بنياد پر ہے_

مالك الملك تؤتى الملك بيدك الخير

١٧_ خدا تعالى كى مطلق قدرت كا تقاضا ہے كہ ہر قسم كى خير خدا سے نشأت پائے_بيدك الخير إنك على كل ش قدير

١٨_ شر، ضعف اور ناتوانى سے پيدا ہوتاہے_بيدك الخير انك على كل شى قدير

جملہ''انك علي ...'' جملہ ''بيدك الخير''كى علت بيان كررہا ہے يعنى چونكہ خدا مطلق قدرت ركھتا ہے اسلئے اس سے صرف خير صادر ہوتى ہے اس كا نتيجہ يہ ہے كہ تمام شرور، (برائياں ) نقائص اور كمزوريوں كا نتيجہ ہيں _

١٩_ خدا تعالى كى قدرت مطلقہ اس كى ذات اقدس سے ہر قسم كے شر كى نفى كا تقاضا كرتى ہے_بيدك الخير إنك على كل ش قدير

٢٠_ خدا تعالى كى قدرت مطلقہ حكمرانى اور عزت دينے كا سرچشمہ ہے_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء إنك على كل ش قدير

٢١_ انسانوں كو خداوند عالم كى طرف سے حكمرانى اور كاميابى كے ديئے جانے سے خدا كى قدرت مطلقہ ميں كوئي كمى واقع نہيں ہوتي_مالك الملك إنك على كل ش قدير

اس لحاظ سے كہ خدا دادى قدرتوں اور عزتوں كے ذكر سے پہلے خدا تعالى كى مالكيت كا ذكركيا گياہے اور اس كے بعد خدا كى قدرت مطلقہ پر تاكيد كى گئي ہے اس سے مذكورہ نكتہ حاصل كيا گيا ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١١

اسماء و صفات: صفات جلال ١٩

اميدوار ہونا: ١١

انسان: انسان اور فطرت ٨، انسان كے رجحانات ١٣

ايمان: ايمان كا متعلق ٣

۴۴۷

پيغمبر اسلام(ص) : آپ (ص) كو تعليم دينا ١; آپ (ص) كى رسالت ٢

تاريخ: تاريخ كى حركت ٧; خدا اور تبديلياں ٧

تعليم: حمد كى تعليم ١ ; دعا كى تعليم ١

جانچ پڑتال: جانچ پڑتال كے معيارات ١٦

حكومت: حكومت كا سرچشمہ ٩، ٢٠، ٢١;حكومت كے اثرات ١٣

حوصلہ بڑھانا: ١١

خدا تعالى: خدا كا احاطہ ٥; خدا كا ارادہ ٦، ١٥; خدا كى حكمرانى ٤، ٧; خدا كى حمد ٢;خدا كى قدرت ٣، ٥،٦، ١٧، ١٩، ٢٠، ٢١; خدا كى مالكيت ٣، ٤; خدا كى مشيت ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٥; خدا كى نعمتيں ٦، ١٢، ١٦، ٢٠، ٢١; خدا كے عطيّے ٩، ١٢

خير: ١٦ خير كا سرچشمہ ٣، ١٢، ١٤، ١٥، ١٧

دنيا پرستي: دنياپرستى كے عوامل ١٣

ذلت: ذلت كے عوامل ١٠

شر: شركا سرچشمہ ١٨

عزت: عزت كے عوامل ١٠، ١٦، ٢٠

غزوہ خندق: ١١

فطرت: ٨

قدرت: قدرت كا سرچشمہ ٦،٩

كاميابي: كاميابى كا سرچشمہ ٢١

۴۴۸

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي الْنَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (٢٧)

تو رات كو دن او ردن كورات ميں داخل كرتا ہے اور مردہ كو زندہ سے اورزندہ كو مردہ سے نكالتا ہے او رجسے چاہتا ہے بے حساب رزق ديتا ہے _

١_ شب و روز كى مدت ميں كمى بيشى (گردش ايّام كا نظم) قدرت الہى كے مظاہر ميں سے ہے_

انّك على كل ش قدير_ تولج الليل فى النهار و تولج النهار فى الليل ''تولج النہار ...''كے معنى دن كو رات ميں داخل كرنا اور رات كو دن ميں داخل كرنا ہے_ جس كا مطلب يہ ہے كہ ايك كے كم ہونے سے دوسرے ميں اضافہ ہوجاتاہے اور ''تولج'' فعل مضارع ہے جو اس معنى كے استمرار و دوام پر دلالت كرتا ہے_

٢_ دن اور رات كى مدت ميں كمى و زيادتى انسان كے فائدے اور خير پر مشتمل ہے_

بيدك الخير تولج الليل فى النهار

٣_ رات اور دن كا تدريجاً ايك دوسرے ميں بدلنا (طلوع فجر اور غروب پھر غروب اور طلوع فجر كے درميان فاصلہ) خداوند عالم كى قدرت اور حكمت سے ہے_انّك على كل ش قدير_ تولج الليل فى النهار يہ اس صورت ميں ہے كہ''ولوج''كے معنى تدريجاً بدلنے كے ہوں _

٤_ خدا كى قدرت سے زندہ كا مردہ سے اور مردہ كا زندہ سے وجود ميں آنا_و تخرج الحى من الميت و تخرج الميت من الحي

٥_دست خدا سے زندگى اور موت كى دائمى پيدائش

۴۴۹

اس كى قدرت كى علامت ہے_و تخرج الحى من الميت

٦_ كائنات كے مردہ و بے جان موجودات كے درميان حيات كا سلسلہ شروع ہونا_و تخرج الحى من الميت ''تخرج الحي ...''كي''تخرج الميت ...'' پر تقديم سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے مردہ موجودات خلق ہوئے پھر ان سے زندہ موجودات پيدا ہوئے_

٧_ خدا تعالى جسے چاہتا ہے اور جتنى چاہتا ہے روزى ديتا ہے_و ترزق من تشاء بغير حساب

يہ اس صورت ميں ہے كہ''بغير حساب'' سے مراد روزى كا لا محدود ہونا ہو_

٨_ خداوند تعالى جسے چاہتا ہے طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر روزى ديتا ہے_

و ترزق من تشاء بغير حساب ''بغير حساب''يعنى ايسے وسيلے سے رزق دينا جو بشر كے حساب سے خارج ہو اور وہ يہ ہے كہ طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر ہو _

٩_ خدا تعالى كے پاس فيض كے ختم نہ ہونے والے خزانے موجود ہيں _و ترزق من تشاء بغير حساب

بے حساب روزى دينے كا لازمہ يہ ہے كہ خداوند عالم كے پاس فيض اور رزق كے ختم نہ ہونے والے خزانے موجود ہوں _

١٠_ انسانوں كى روزى اور معيشت ميں فرق خداوند عالم كى مشيت سے ہے_و ترزق من تشاء بغير حساب كيونكہ فرماياہے خدا جسے چاہتا ہے فراواں رزق ديتا ہے يہ نہيں فرمايا كہ سب كو فراواں رزق ديتا ہے_

١١_ عالم طبيعت اور فطرت پر حاكم نظام ايك تدبير كے تابع ہے اور خدا تعالى كى مشيت كے مطابق ہے_

قل الّلهم مالك الملك و ترزق من تشاء بغير حساب

١٢_ خداوند عالم كبھى كافر سے مؤمن كو اور كبھى مؤمن سے كافر كو پيدا كرتا ہے_و تخرج الحى من الميت وتخرج الميت من الحي امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ان الله عزوجل يقول''يخرج الحى من الميت و يخرج ...''، ''يعنى المؤمن من الكافر والكافر من المؤمن'' يعنى مومن ميں سے كافر اور كافر ميں سے مؤمن كو_ (١)

____________________

١) معانى الاخبار ص ٢٩٠ ح ١٠ ، مجمع البيان ج٢ ص٧٢٨_

۴۵۰

انسان: انسان كے مصالح ٢

توحيد: ١١

خدا تعالى: خدا تعالى كا رزق ٧، ٨، ١٠; خدا تعالى كا فيض ٩;خدا تعالى كى حكمت ٣; خدا تعالى كى قدرت ١; ٣، ٤، ٥، ٦; خدا تعالى كى مشيت ٧، ٨، ١٠، ١١

خدا كى آيات: ٥

خلقت: خلقت كى تدبير ١١، نظام خلقت ١١

خير: خيركے عوامل ٢

دن اور رات: ١، ٢، ٣

رزق: رزق ميں تفاوت ١٠

روايت: ١٢

زمانہ: زمانے كى پيدائش ١، ٣

زندگي: زندگى كى پيدائش ٤، ٥، ٦

طبعى اسباب: ٨

كفار: ١٢

مومنين: ١٢

نظريہ كائنات: ٤، ٦

۴۵۱

لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّهِ الْمَصِيرُ (٢٨)

خبردار صاحبان ايمان مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى او رسرپرست نہ بنائيں كہ جو بھى ايسا كرے گا اس كا خدا سے كوئي تعلق نہ ہو گا مگر يہ كہ تمھيں كفار سے خوف ہوتوكوئي حرج بھى نہيں ہے اورخدا تمھيں اپنى ہستى سے ڈراتاہے او راسى كى طرف پلٹ كر جانا ہے _

١_ اگر مؤمن خدا كى قدرت مطلقہ كا اعتقاد پيدا كرليں تو پھر كافروں كى ولايت كو قبول كرنے كا كوئي سوال ہى پيدا نہيں ہوتا_قل اللّهم مالك الملك لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء گويا يہ آيت نتيجہ ہے آيت''قل اللهم '' پر اعتقاد كا_

٢_ مؤمنوں كے لئے كافروں كى ولايت و سرپرستى كا قبول كرنا حرام ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء

٣_ دوستى ، ولايت اور ارتباط ميں كفار كا انتخاب اور انہيں مؤمنين پر ترجيح دينا حرام ہے_

لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء من دون المؤمنين

٤_ اسلامى معاشرہ كى سرپرستى اور سربراہى مؤمنين كے ساتھ مختص ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أوليآء من دون المؤمنين

٥_ ولايت اور سرپرستى معاشرتى نظام كى ضرورت ہے_ *لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء

۴۵۲

ايسالگتاہے كہ آيت ميں سرپرست كے تعين كو يقينى سمجھا گيا ہے اور صرف اس كے مصداق كے بارے ميں ياددہانى كرائي گئي_

٦_ اسلامى نظام ميں سرپرستى اور سربراہى كے شائستہ ہونے كيلئے اہم معيار ايمان ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء من دون المؤمنين

٧_ خدا تعالى كى تكوينى ولايت كے اعتقاد كا لازمہ اسلامى معاشرتى نظام ميں مؤمنين كى ولايت كا قبول كرنا ہے_

قل اللهم مالك الملك لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء گويا مورد بحث آيت نتيجہ ہے آيت''قل اللہم ...''كے مطلب پر اعتقاد كا_

٨_ جو كافروں كى ولايت قبول كر لے خداوند عالم اسے خود اپنے حال پر چھوڑ ديتا ہے_و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

٩_ خداوند عالم كى ولايت كو قبول كرنے كے ساتھ ساتھ كافروں كى ولايت كو قبول كرنا دو متضاد چيزيں ہيں _

و من يفعل ذلك فليس من الله فىشَيْءٍ

١٠_ اسلام كے سماجى نظام ميں ولايت و سرپرستى كو اہم حيثيت حاصل ہے_لايتخذ المؤمنون و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

١١_ مؤمنين كے معاملات پر كافروں كى سرپرستى اور حكمرانى ان كے زوال اور انہيں خدا كى بارگاہ ميں گھٹيا و بے قدر كرنے كا سبب ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

كيونكہ خداوندعالم كى ولايت سے خروج كا لازمہ پستى ہے_

١٢_ كفاركى دوستى قبول كرنے كا مطلب خداوند عالم سے رابطہ توڑنا ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت ، دوستى كے معنى ميں ہو_

١٣_كفار كى سرپرستى مجبورى اور تقيہ كے علاوہ جائز نہيں ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء إلا أن تتقوا منهم تقية

يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت كے معنى سرپرستى كے ہوں _

۴۵۳

١٤_ تقيّہ، مجبورى اور خوف و ہراس كى صورت ميں كفار كے ساتھ دوستانہ تعلقات ركھے جاسكتے ہيں _

لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء إلا أن تتقوا منهم تقية يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت دوستى كے معنى ميں ہو_

١٥_ خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ ان مؤمنين كو دھمكى دينا اور ڈرانا جنہوں نے كفار كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرليا ہو_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و يحذركم الله نفسه و إلى الله المصير

١٦_ خدا تعالى كا خوف كافروں كى ولايت كے ماننے سے اجتناب كا موجب ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و يحذركم الله نفسه

١٧_ الہى احكام و فرائض پر عمل كى حدود معين و مشخص كرنے ميں تقيہ كا كردار_إلا أن تتقوا منهم تقيه

١٨_ انسانوں كا خداوند عالم كى طرف لوٹنا_و إلى الله المصير

١٩_ انسان كا خدا تعالى كى طرف لوٹنے كى جانب متوجہ رہنا اور اس كا اعتقاد ركھنا موجب بنتا ہے كہ وہ كفار كى ولايت نہ ماننے پر استقامت اختيار كرے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أوليائ و إلى الله المصير

٢٠_ انسان كا خداوند عالم كى طرف لوٹنے كا اعتقاد اس كے قہر و غضب سے بچنے كا تقاضا كرتاہے _

و يحذركم الله نفسه و إلى الله المصير ''الى الله المصير''خداوند عالم كى انسان پر قدرت كے احاطہ كو بيان كر رہا ہے پس ضرورى ہے كہ خداوند متعال كے غضب سے بچا جائے_

٢١_ كافروں كے مقابل مجبورى كے وقت تقيہ كرنا ضرورى ہے_إلا أن تتقوا منهم تقية

آنحضرت(ص) نے فرمايا:لاايمان لمن لاتقية له، قال الله عزوجل:''الا ان تتقوا منهم تقية'' (١) بے ايمان ہے وہ شخص جو تقيہ پر عمل نہيں كرتا چونكہ خدا تعالى نے فرماياہے''الا ان تتقوا منهم تقية''

احكام:

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٦ ح ٢٤، نورالثقلين ج ١ ص ٣٢٥ ح ٨٣_

۴۵۴

احكام ثانوى ١٣، ١٤

استقامت: استقامت كے عوامل ١٩ اضطرار : اضطراركے احكام ١٣، ١٤، ٢١

انتظامى صلاحيت : انتظامى صلاحيت كے معيارات ٦

انحطاط: انحطاط كے عوامل ١١

انسان: انسان كا انجام ١٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ١٩، ٢٠;ايمان اور عمل ٧، ١٩، ٢٠; ايمان كى قدروقيمت ٦; ايمان كے اثرات١

تشويق : تشويق كے عوامل ١٩، ٢٠

تقيہ: تقيہ كے اثرات ١٧;تقيہ كے احكام ٢١;تقيہ كے موارد ١٣، ١٤

تولا و تبرا: ٢، ٣، ١١، ١٢، ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا غضب ٢٠;خدا تعالى كى دھمكياں ١٥; خدا تعالى كى قدرت ١; خدا تعالى كى ولايت ٧، ٩

خوف: پسنديدہ خوف ١٦; خدا تعالى سے خوف ١٦، ٢٠; خوف كے اثرات ١٦

روايت: ٢١

سياسى نظام: ١٠

علم: ١٩

عمل: شرعى فريضہ پرعمل ١٧; علم اور عمل ١٩

قدروقيمت: قدر و قيمت كے معيارات ٦، ١١

كفار : كفار كى دوستى ٣، ١٢، ١٤; كفار كى سرپرستى ١، ٨، ٩، ١١، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩; كفار كى سرپرستى كا حرام ہونا ٢، ٣; مسلمان اور كفار ١، ٢، ٣، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥

محرمات: ٢، ٣ مسلمان: ١، ٢، ٣، ٨، ١١، ١٢، ١٣

۴۵۵

معاشرہ:اسلامى معاشرہ ٧;اسلامى معاشرے كى سربراہى ٤، ٦، ١٠; بين الاقوامى تعلقات ٢، ٣، ١٤; معاشرتى تعلقات ٣، ١٤;معاشرتى نظام ٥، ٧، ١٠; معاشرے كى سربراہى ٥

مومنين: ١

مومنين كا مقام ٤،١١;مومنين كو دھمكى ١٥; مومنين كى سرپرستى ٧

نظريہ كائنات اور آئيديالوجى :ا

واجبات: ٢١

ولايت تكويني: ٧ ولايت و امامت: ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١١، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩

قُلْ إِن تُخْفُواْ مَا فِي صُدُورِكُمْ أَوْ تُبْدُوهُ يَعْلَمْهُ اللّهُ وَيَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٩)

آپ ان سے كہہ ديجئے كہ تم دل كى باتوں كو چھپاؤ يا اس كا اظہار كرو خدا تو بہرحال جانتا ہے او روہ زمين و آسمان كى ہر چيز كو جانتا ہے اور ہر شے پر قدرت و اختيا رركھنے والا بھى ہے _

١_ انسان كا سينہ اس كے افكار و خيالات كا خزانہ ہے_إن تخفوا ما فى صدوركم

٢_ جو كچھ انسان كے سينہ ميں ہے اس سے خدا تعالى كا مطلع ہونا،چاہے انسان اسے مخفى ركھے يا ظاہر كردے_

قل إن تخفوا ما فى صدوركم أو تبدوه يعلمه الله

٣_ انسان كو اس خدائے بزرگ و برتر كى طرف لوٹ كر جانا ہے جو علم مطلق اور قدرت مطلقہ ركھتا ہے_

و الى الله المصير_ قل إن تخفوا و الله على كل ش قدير يہ نكتہ اس آيت كے ''و الى الله المصير'' كے ساتھ ارتباط سے حاصل كيا گيا ہے_

۴۵۶

٤_ خدا تعالى كے مطلق علم اور قدرت پر توجہ تقاضا كرتى ہے كہ اس كے قہر و غضب سے بچا جائے_ *

و يحذركم الله نفسه قل إن تخفوا ما فى صدوركم يعلمه الله

٥_ ظاہر و باطن كے بارے ميں خدا وند عالم كے علم اور اس كى قدرت مطلقہ پر توجہ انسان كو تقيہ سے ناجائز استفادہ كرنے سے روكتى ہے_الا ان تتقوا منهم تقية قل و الله على كل ش قدير

٦_ كفار كے ساتھ خفيہ تعلقات اور ان كى ولايت كا انتخاب خداوند عالم كے احاطہ علم سے خارج نہيں ہے_

لايتّخذ المؤمنون الكافرين قل إن تخفوا ما فى صدوركم يعلمه الله

٧_ جو كچھ زمين اور آسمانوں ميں ہے خدا تعالى كا اس كے بارے ميں عالم ہونا_و يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

٨_ خدا تعالى كے مطلق علم پر توجہ اور اس پر ايمان توجيہات گھڑنے سے مانع ہوجاتا ہے_

الاّ ان تتقوا منهم و يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

٩_ نظام كائنات ميں متعدد آسمانوں كاوجود_و يعلم ما فى السموات

١٠_ آسمانوں ميں موجودات پائے جاتے ہيں _و يعلم ما فى السموات

١١_ خداوند متعال ہر چيز پر قادر ہے_ (خدا كى مطلق قدرت)_و الله على كل ش قدير

١٢_ خداوند عالم كے علم و قدرت پر ايمان مذہبى ضمير اور وجدان كو زندہ كرنے كا سبب ہے_قل إن تخفوا و يعلم ما فى السموات و الله على كل ش قدير

١٣_ خدا تعالى كى ان لوگوں كو دھمكى جو بغير تقيہ كے كفار كى ولايت قبول كرليں _لا يتخذ ...قل إن تخفوا يعلمه الله و الله على كل ش قدير

١٤_ خدا تعالى كى مطلق قدرت مخالفوں كو دى جانے والى دھمكى كو عملى جامہ پہنانے كيلئے پشت پناہ ہے_

قل ان تخفوا ما فى صدوركم والله على كل شيء قدير

۴۵۷

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ٩;آسمانوں ميں موجودات ١٠

انسان: انسان كا انجام ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٨، ١٢

تقيہ: تقيہ سے ناجائز استفادہ كرنا ٥;تقيہ كے موارد ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ٦;خدا تعالى كا علم ;٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٢; خدا تعالى كا غضب ٤;خدا تعالى كى دھمكياں ١٣، ١٤; خدا تعالى كى قدرت ٣، ٤، ٥، ١١، ١٢، ١٤

خوف: خوف خدا ٤

دل: ١

علم: ٤، ٥، ٨

عمل: علم اور عمل ٤، ٥، ٨

غوروفكر:١

كفار: كفار كى ولايت ٦، ١٣

معاشرتى تعلقات: ٦

نظريہ كائنات اور آئيد يالوجى : ٥

وجدان: مذہبى وجدان ١٢

۴۵۸

يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ (٣٠)

اس دن كو ياد كرو جب ہر نفس اپنے نيك اعمال كو بھى حاضر پائے گا او راعمال بد كو بھى جن كو ديكھ كر يہ تمنّاكرے گا كہ كاش ہمارے او ران برے اعمال كے در ميان طويل فاصلہ ہو جاتا او رخد ا تمھيں اپنى ہستى سے ڈراتا ہے او روہ اپنے بندوں پر مہربان بھى ہے _

١_ خداوند عالم كے علم و قدرت كى تجلى اس دن ہوگى جس دن ہر كوئي اپنے اعمال و كردار كو حاضر پائے گا_

قل ان تخفوا يعلمه الله والله على كل ش قدير_ يوم تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا يہ اس صورت ميں ہے كہ''يوم تجد'' ظرف ہو''يعلمہ الله ''اور''قدير''كيلئے_

٢_ انسان كا خدا تعالى كى طرف اس دن لوٹنا جس ميں ہر شخص اپنے اعمال و كردار كو حاضر پائے گا_

و الى الله المصير يوم تجد كل نفس ما عملت يہ اس صورت ميں ہے كہ''يوم تجد''،''و الى الله المصير''كے المصير سے متعلق ہو_

٣_ قيامت، خداوند عالم كے عذاب اورقہر كے عملى ہونے اور اچھے يا بُر ے اعمال پانے كا دن_

و يحذركم الله نفسه يوم تجد كل نفس ما عملت من خير من سوء

٤_ انسان كے اچھے اور برے اعمال عالم ہستى ميں باقى رہتے ہيں _تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا من سوء قيامت كے دن اپنے اعمال پانا (كہيوم تجد كل نفس ما عملت ) ان كے موجود

۴۵۹

ہونے پر موقوف ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ انسان كے اعمال باقى رہتے ہيں _

٥_ قيامت، انسان كے نيك و بد اعمال كے ہى اس كے سامنے حاضر ہونے كا دن ہے_يوم تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا من سوء كيونكہ حاضر ہونے كى نسبت خود اعمال كى طرف دى گئي ہے (ماعملت) نہ ان كى جزا و سزاكى طرف_

٦_ قيامت، نيك و بد اعمال كى جزا و سزا پانے كا دن_*يوم تجد كل نفس ما عملت من خير من سوء

يہ اس صورت ميں ہے كہ''ماعملت''كے معني''جزاء ما عملت''كے ہوں _

٧_ بدكار لوگ قيامت كے دن آرزو كريں گے كہ اے كاش ان كے اور ان كے اعمال كے درميان بے انتہا مدت كا فاصلہ ہوتا_و ما عملت من سوء تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

٨_ بدكاروں كا قيامت كے دن اپنے كردار سے سخت بيزار ہونا_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

٩_ انسان كا قيامت كے دن قبول كرنا كہ اس نے اعمال اپنے اختيار سے انجام ديئے تھے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا انسان كا يہ پسند كرنا كہ اس كے اور اس كے اعمال كے درميان فاصلہ ہوتا اور يہ نہ كہنا كہ ميں مجبور تھا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اعمال كے اختيارى ہونے كو قبول كرلے گا_

١٠_ انسان نيك يا بد اعمال انجام دينے ميں مجبور نہيں ہے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

قيامت كے دن جو كہ حقيقتوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے عمل كو'' اپنا كيا ہوا ''كے عنوان سے قبول كرلينا دليل ہے كہ عمل پر مجبور نہيں تھا_

١١_ قيامت، بدكاروں كے لئے غم اور افسوس كا دن ہے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

١٢_ قيامت ميں اچھے اور برے اعمال كے حضور كا اعتقاد خدا تعالى كے قہر و غضب سے بچنے كا موجب ہے_

يوم تجد كل نفس و يحذركم الله نفسه

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749