تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177670 / ڈاؤنلوڈ: 6614
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۹_ بغير دليل و برہان كے دعوى كى كوئي قدر وقيمت نہيں ہے اور نہ ہى قابل اعتبار ہے_قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

جملہ شرطيہ '' ان كنتم صادقين _ اگر اپنے دعوى ميں سچے ہو'' كا مفہوم يہ ہے كہ دليل و برہان كا نہ ہونا دعوى كے بے قدر و قيمت ہونے كى دليل ہے _

۱۰_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ يہود و نصارى كے دعوى (مسلمانوں كى بہشت سے محروميت) كى دليل طلب كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ دينى عقائد پر منطق و استدلال كى فضا پيدا كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۲ _ دينى عقائد و معارف كى بنياديں دليل و برہان پر قائم كرنے كى ضرورت ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۳ _ دينى عقائد اور معارف كے لئے خطرہ موجود ہے كہ آرزوؤں اورباطل خيالات سے مل جل جائيں _تلك امانيهم

۱۴ _ آرزوؤں اور باطل خيالات كو دينى عقائد اور معارف كى طرف لے جانے اور تحريك دينے سے پرہيز كرنا چاہيئے_

قالوا لن يدخل الجنة تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۵ _ دينى عقائد كے ميدان ميں دينى حقائق كو خيالات اور آرزوؤں سے پہچاننے كى راہ يہ ہے كہ معارف كو دليل و برہان سے پيش كيا جائے _تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۶_ عقائد اور بنيادى دينى موضوعات ميں بحث اور مناظرہ جائز ہے _قل هاتوا برهانكم

اسلام: دشمنان اسلام ۵; اسلام كے پھيلاؤ ميں ركاوٹيں ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى انحصار طلبي۱; اہل كتاب اور بہشت ۱; اہل كتاب كا عقيدہ۱

بہشت: بہشت سے محروم لوگ۱،۲،۳،۴،۶،۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۱۰،۱۱

دعوى : بغير دليل كے دعوي۹; دعوى كى اہميت كا معيار ۹

دليل و برہان : برہان كى اہميت ۹،۱۱

۳۸۱

دين: دين كو نقصان پہنچانے والى چيزوں كى پہچان ۱۳،۱۴; دينى حقائق كى تشخيص كے معيارات ۱۵

عقيدہ: عقيدے ميں دليل كى اہميت ۱۲; عقيدہ ميں دليل ۱۱،۱۵; دينى عقائد ميں تخيلات ۱۳،۱۴، ۱۵; باطل عقيدہ ۲،۶،۷; دينى عقائد ميں مناظرہ ۱۶

عيسائي: عيسائيوں كے دعوے ۱۰; عيسائيوں كى انحصار طلبى ۱،۳; عيسائيوں كا بے منطق ہونا ۸; عيسائيوں سے برہان طلب كرنا ۱۰; عيسائيوں كا عقيدہ ۱،۳،۶،۷; عيسائي اور بہشت ۱،۴، ۸،۱۰; عيسائي اور مسلمان ۵

مسلمان : مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنا ۵; مسلمان اور بہشت ۶

مناظرہ : مناظرہ كا جائز ہونا ۱۶

يہود: يہوديوں كے دعوے۱۰; يہوديوں كى انحصار طلبى ۱،۲; يہوديوں كا بے منطق ہونا ۸; يہوديوں سے دليل طلب كرنا ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۶،۷; يہوديوں اور عيسائيوں كى ہم آہنگى ۴; يہود اور بہشت ۱،۲،۴،۸،۱۰; يہود اور مسلمان ۵

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۱۱۲ )

نہيں جو شخصاپنا رخ خدا كى طرف كردے گا اور نيك عملكرے گا اس كے لئے پروردگار كے يہاں اجرہے اور نہ كوئي خوف ہے نہ حزن (۱۱۲)

۱_ اہل كتاب كا يہ دعوى كہ بہشت ان سے مختص ہے ايك بے بنياد دعوى ہے _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى ...بلي لفظ '' بلي'' مذكورہ دعوى كو باطل كرنے كے لئے استعمال ہوا ہے_ پس ''بلي'' آيہ مجيدہ ميں يہوديوں كے اس كلام (لن يدخل الجنة ...) كے باطل ہونے پر دلالت كرتاہے _

۳۸۲

۲ _ الہى جزائيں (بہشت ) ان لوگوں كے لئے ہيں جو اپنے تمام تر وجود كے ساتھ خداوند متعال كے سامنے سر تسليم خم ہيں اور نيك اعمال كو پورے خلوص كے ساتھ بجا لاتے ہيں _من اسلم وجهه لله و هو محسن فله اجره عند ربه

ما قبل آيت كى روشنى ميں '' اجر'' سے مراد بہشت ہے ''وجہ'' كا معنى چہرہ اور صورت كے ہيں اور آيت ميں اس سے مراد وجود اور ذات انسان ہے '' محسن'' اسكو كہتے ہيں جو نيك كام انجام دے _

۳ _ جزا عنايت كرنا اللہ كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے _فله اجره عند ربه

۴_ اديان الہى (يہوديت، نصرانيت يا كوئي اور مذہب) سے فقط نسبت ہونا انسان كو بہشت ميں نہ لے جائے گا _

قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى بلى من اسلم فله اجره

يہود و نصارى جو بہشت ميں جانے كا معيار يہودى يا عيسائي ہونا جانتے تھے يہاں آيہ مجيدہ اس دعوى كو باطل ثابت كرنے كے بعد كسى خاص دين حتى اسلام سے نسبت كو الہى جزاؤں كے لئے كافى نہيں جانتى تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے : اديان الہى سے منسوب ہونا ہى كافى نہيں بلكہ معيار اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم ہونا ہے _ البتہ آنحضرت (ص) كى بعثت اور نزول قرآن كے بعد يہ نہيں ہوسكتا كہ انسان اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونے كا دعويدار بھى ہو اور دين اسلام كو قبول بھى نہ كرے_

۵ _ يہود و نصارى اگر اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوں ( اسلام كو قبول كريں ) اور نيك اعمال بجالائيں تو اہل بہشت ہوں گے _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً بلى من اسلم فله اجره

۶ _ وہ جو اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوتے اور نيك اعمال بجالاتے ہيں انہيں ہرگز خوف نہيں ہوتا اور نہ ہى كبھى حزن و ملال ميں مبتلا ہوتے ہيں _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعض مفسرين نے '' لا خوف عليہم ...'' كو قيامت سے مخصوص قرار ديا ہے اور جملہ '' فلہ اجرہ '' كو اس كے لئے شاہد قرار ديا ہے ( كيونكہ اجر كے تحقق كا ظرف قيامت ہے) جبكہ بعض مفسرين كے مطابق خداوند متعال كے سامنے سرتسليم ہونے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان كى ذاتى زندگى سے خوف اور اندوہ و ملال بالكل ختم ہوكے رہ جائے لہذا '' لا خوف عليہم ...'' دنيا و آخرت دونوں كے لئے ہے _

۷ _ قيامت كا ميدان خوفناك اورحزن و ملال كا مقام ہے _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۸_ميدان قيامت كے خوف اور اندوہ سے انسان كى نجات اس طرح ممكن ہے كہ خدا ئے ذو الجلال كے

۳۸۳

سامنے سرتسليم ہوجائے اور دنيا ميں نيك اعمال انجام دے _من اسلم لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹ _ اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونا ليكن نيك اعمال انجام نہ دينا يا اچھا كام كرنا ليكن خداوند متعال كے سامنے سر تسليم نہ ہونا ،اس سے الہى جزا نہ ملے گى اور نہ ہى حزن و خوف دور ہوگا _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اجر: اجر كے موجبات ۲،۹

اخلاص: اخلاص كى اہميت ۲

اديان: اديان سے نسبت ۴

اسلام: اسلام قبول كرنے كے نتائج۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۲،۳; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۳

اندوہ: اندوہ كى ركاوٹيں ۶،۹

اہل بہشت : ۲

اہل كتاب: اہل كتاب كے دعوے۱; اہل كتاب كى انحصار طلبى ۱; اہل كتاب اور بہشت ۱

بہشت: بہشت كے موجبات ۲،۴،۵

خوف: خوف كے موانع ۶،۹

سر تسليم خم ہونا : اللہ تعالى كے حضور سر تسليم ہونے كے نتائج ۲،۵، ۶،۸; اللہ تعالى كى بارگاہ ميں سرتسليم ہونے كى اہميت ۹

عيسائي: عيسائيوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

قيامت : قيامت ميں اندوہ۷; قيامت كى ہولناكياں ۷; قيامت ميں اندوہ سے نجات ۸; قيامت ميں خوف سے نجات ۸; قيامت كى خصوصيات ۷

نيك اعمال بجا لانا: نيك اعمال بجالانے كے نتائج ۲،۵،۶،۸،۹

نيك لوگ ( محسنين): نيك لوگ اور اندوہ ۶; نيك لوگ اور خوف ۶

يہود: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳۸۴

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( ۱۱۳ )

اوريہودى كہتے ہيں كہ نصارى كا مذہب كچھنہيں ہے اور نصارى كہتے ہيں كہ يہوديوں كى كوئي بنيادى نہيں ہے حالانكہ دونوں ہيكتاب الہى كى تلاوت كرتے ہيں اور اس كےپہلے جاہل مشركين عرب بھى يہى كہا كرتےتھے _ خدا ان سب كے درميان روز قيامتفيصلہ كرنے والا ہے ( ۱۱۳)

۱ _ يہود دين نصرانيت كو بے بنياد، بے قيمت اورپست سمجھتے تھے_و قالت اليهود ليست النصارى على شيء

۲_ نصارى دين يہوديت كو بے بنياد ، بے قيمت اور پست سمجھتے تھے _و قالت النصارى ليست اليهود على شيء

يہودي: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳ _ يہود و نصارى كے دين كا ايك دوسرے كى نظر ميں بے بنياد ہونا يہ بازيچہ ان كے علماء كا گھڑا ہوا مسئلہ تھا

و قالت اليهود ...و هم يتلون الكتاب گذشتہ زمانوں ميں مذہبى كتابوں كى تلاوت دينى علماء سے مخصوص تھي_پس جملہ حاليہ''وہم يتلون الكتاب _ در آں حاليكہ وہ لوگ (آسماني) كتاب كى تلاوت كرتے تھے '' اس بات كى حكايت كرتاہے كہ مذكورہ بات كا سرچشمہ ان كے علماء تھے جبكہ تمام يہود ونصارا اس بات پر يقين ركھتے تھے _ ( قالت اليہود و قالت النصارى )

۴ _ تورات اور انجيل ہر دو ايك دوسرے كى تائيد اور ايك دوسرے كى شريعت كى تصديق كرنے والى كتابيں ہيںو قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

'' الكتاب'' سے مراد تورات اور انجيل ہيں _ يہ جملہ'' وہم يتلون الكتاب'' چونكہ اس خيال ''يہوديت و نصرانيت كا بے بنياد ہونا '' كے غير صحيح ہونے كى دليل كے طور پر آياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ دونوں كتابيں ايك دوسرے كے صحيح ہونے كى گواہ ہيں _

۵ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كے دين كو بے بنياد قرار دينا ) خود ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۶ _ يہود و نصارى كے دينى عقائد اور معارف ميں ايسے افكار اور نظريات راسخ ہوگئے تھے جو ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف تھے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۳۸۵

۷ _ ہر امت كى آسمانى كتاب ان كے عقائد اور معارف كا مرجع (رجوع كرنے كا مقام) ہونى چاہيئے_و هم يتلون الكتاب

۸ _ يہود و نصارى كے مذہبى اختلافات كا حل تورات و انجيل ہيں _قالت اليهود و قالت النصارى و هم يتلون الكتاب جملہ حاليہ''وهم يتلون الكتاب'' ممكن ہے تعجب كى غرض سے بيان ہوا ہو يعنى باعث تعجب ہے كہ يہود و نصارى جو آسمانى كتابوں كا مطالعہ كرتے ہيں ليكن اسكے باوجود اختلاف ركھتے ہيں

۹_ جہلاء ( مشركين اور غير الہى اديان كو ماننے والے) يہود ونصارى كے دين كو بے بنياد اور پست سمجھتے ہيں _

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم''الذين لا يعلمون'' سے مراد مفسرين كى رائے ميں مشركين اور غير الہى اديان كے ماننے والے ہيں _

۱۰_ مشركين جاہل لوگ ہيں _كذلك قال الذين لا يعلمون اس جملہ ميں '' لا يعلمون'' فعل لازم كے طور پر آيا ہے لہذا مفعول سے بے نياز ہے پس ''الذين لا يعلمون'' يعنى جہلائ_

۱۱ _ امتيں اس وقت جہلاء لوگ ہيں جب ان كے پاس آسمانى كتاب نہ ہو اور دين الہى پر ايمان نہ ہو_

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

۱۲ _ اديان الہى كو بے بنياد كہنا ،اس بات كى بنياد جہالت ہے _كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

مشركين كے اسى دعوى ( يہود و نصارى كا دين بے بنيادہے) كے بعد ان كو بے علم و بے بصيرت كہنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اديان الہى كو بے اساس كہنے كى بنياد جہالت و نادانى ہے _

۱۳ _ تمام آسمانى اديان كى اساس انتہائي مستحكم ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب كذلك قال الذين لا يعلمون

۱۴ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كا دين بے بنياد قرار دينا ) يہ جاہلانہ الزام ہے_

و قالت اليهود ليست النصارى كذلك قال الذين لا يعلمونيہود و نصارى كى بات كو جاہلوں كے كلام سے تشبيہ دى گئي ہے اسى سے يہ مطلب اخذ كيا گيا ہے _

۱۵ _ قيامت امتوں كے مابين فيصلے كا مقام ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۶_ قيامت ميں اللہ تعالى قاضى و حاكم ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۷ _ اللہ تعالى قيامت ميں يہودو نصارى اور مشركين

۳۸۶

كے مابين فيصلہ فرمائے گا اور ان كو ان كے كہے كى اور الزامات كى سزا دے گا _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون قيامت ميں اللہ تعالى كى قضاوت اور حكومت سے مراد فقط حق كابيان كرنا نہيں كيونكہ نزول قرآن سے اللہ تعالى تمام حقائق كوبيان فرما چكاہے اور مذكورہ آيت نے بھى يہود و نصارى كے باطل خيال كو واضح كردياہے بنابريں ''يحكم ...'' سے مراد خلاف ورزى كرنے والوں كو سزا دينا ہے_

۱۸_ آسمانى كتابوں كى تعليمات سے بے توجہى كى وجہ سے علمائے دين ملامت و سرزنش كے مستحق ہيں اور روز قيامت ان كو ان كے كيئے كى سزا دى جائے گي_قالت اليهود و هم يتلون الكتاب فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۹ _ قيامت كے دن اللہ تعالى كى قضاوت و داورى سے سب پر حقائق و اضح ہوجائيں گے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۲۰_ مذہبى اختلافات اللہ تعالى كى عدالت و داورى كے بغير حل نہ ہوں گے *فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج ۱۸; آسمانى كتابوں كى اہميت ۷،۱۱; آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كى سزا ۱۸;كتب آسمانى كا كردار ۷،۱۱

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۸،۲۰

اديان: اديان پر تہمت و الزام ۱۲; اديان كى حقانيت ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قضاوت كے نتائج ۱۹; اللہ تعالى كى اخروى قضاوت ۱۶،۱۷،۱۹; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۰

امتيں : امتيں قيامت ميں ۱۵

انجيل: انجيل كى تصديق ۴; انجيل كى مخالفت ۵; انجيل كى اہميت ۸; انجيل كا ہدايت كرنا ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كا اختلاف ۸

تورات: تورات كى تصديق ۴; تورات اور انجيل ۴; تورات كى مخالفت ۵; تورات كى اہميت ۸; تورات كا

۳۸۷

ہدايت كرنا ۸

تہمت : جاہلانہ تہمت ۱۴

جہالت : جہالت كے نتائج ۱۲; جہالت كے معيارات ۱۱

جہلاء : ۱۰،۱۱

دين: دين كى اہميت و كردار ۱۱

سزا : اخروى سزا كے ا سباب ۱۸

عقيدہ : دينى عقيدے كا مرجع ۷

علماء : علمائے دين كى سرزنش كے اسباب ۱۸;علمائے دين كى اخروى سزا ۱۸

عيسائي : عيسائيوں كے دعوے ۵; عيسائيوں كا عقيدتى انحراف ۶; عيسائيوں كى يہوديوں پر تہمت ۱۴; عيسائيوں كا عقيدہ ۲; عيسائيوں كو اخروى سزا ۱۷; عيسائي قيامت ميں ۱۷; عيسائي اور يہوديت ۲

عيسائي علماء : ۳ عيسائيت: عيسائيت كا باطل ہونا ۱،۳،۵ ;عيسائيت كى تصديق ۴; عيسائيت كى حقانيت ۹

قيامت : قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۹; قيامت كا قاضى ۱۶; قيامت ميں قضاوت ۱۵ ،۱۶،۱۷; قيامت كى خصوصيات ۱۵

كلام و گفتگو : جاہلانہ گفتگو ۱۲

مشركين : مشركين كى جہالت ۱۰; مشركين كى اخروى سزا ۱۷; مشركين قيامت ميں ۱۷; مشركين اور عيسائيت ۹; مشركين اور يہوديت ۹

يہود: يہوديوں كا عيسائيوں سے اختلاف ۸; يہوديوں كے دعوے ۵; يہوديوں كا عقيدتى انحراف ۶; يہوديوں كى عيسائيوں پر تہمت ۱۴; يہوديوں كا عقيدہ۱; يہوديوں كى اخروى سزا ۱۷; يہود قيامت ميں ۱۷; يہود اور عيسائيت ۱

يہودى علماء : ۳

يہوديت: يہوديت كا باطل ہونا ۲،۳،۵; يہوديت كى تصديق ۴; يہوديت كى حقانيت ۹

۳۸۸

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ )

اور اس سے بڑھكر ظالم كون ہوگا جو مساجد خدا ميں اس كانام لينے سے منع كرے اور ان كى بربادى كيكوشش كرے _ ان لوگوں كا حصہ صرف يہ ہے كہمساجد ميں خوفزدہ ہو كر داخل ہوں اور انكے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور آخرت ميں عذاب عظيم (۱۱۴)

۱_زمانہ بعثت كے كفار مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے تھے اور ان مساجد كو خراب اور نابود كرنے كے درپے تھے_و من اظلم ممن منع مساجد الله وسعى فى خرابها '' منع'' دو مفعول چاہتاہے اس كا ايك مفعول ''مساجد اللہ'' ہے اور دوسرا '' المسلمين'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر بيان نہيں ہوا يعنى ''منع المسلمين مساجد اللہ'' ''منع'' كو ماضى لانا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے كى ركاوٹ و ممانعت واقع ہوئي تھى گويا آيہ مجيدہ مساجد ميں جانے كى ممانعت كو بے جا اور ناروا بيان كرتے ہوئے اس بات كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے كے واقعات رونما ہوئے _

۲_ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنے اور مساجد گرانے سے كفار كا مقصد يہ تھا كہ مسلمانوں كو اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد سے ہٹا ديں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها ''ان يذكر'' ميں ''لا'' نافيہ مقدر ہے اور يہ ''منع'' كے لئے مفعول لہ ہے يعنى مساجد ميں جانے سے روكتے تھے تا كہ نام خدا نہ ليا جائے_

۳ _ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنا اور ان مساجد كو نابود كرنا كفار كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف نبرد كى مختلف روشيں ہيں _

۳۸۹

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۴ _ جو لوگ مساجد ميں حاضرى سے لوگوں كو روكتے ہيں تا كہ ذكر خدا نہ ہو ايسے لوگ ظالم ترين ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۵ _ جو لوگ مساجد كو نابود كرنے كے درپے ہوں ظالم ترين انسان ہيں _و من اظلم ممن سعى فى خرابها

۶ _ سب مساجد اللہ تعالى كى ہيں جن كا ايك خاص تقدس اور احترام ہے _مساجد الله '' مساجد'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت اور ان كو اللہ تعالى سے نسبت دينا ان كى خاص حرمت، شرافت و پاكيزگى كى خاطر ہے _

۷_ مساجد اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد و ذكر كرنے كا مقام ہيں _مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

سجدہ عبادت كى بہت واضح مثال ہے اہل ايمان كے دينى مراكز كو مسجد ( سجدہ كى جگہ ) سے تعبير كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ مراكز عبادت و بندگى كے مقامات ہيں _

۸_ ايسى مساجد جہاں لوگ حاضر نہ ہوتے ہوں اور ان ميں ذكر خدا نہ ہوتا ہو در حقيقت ويران مساجد ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها يہ احتمال يہ مطلب اس بناپر ہے كہ جملہ'' سعى فى خرابہا_مساجد كى تخريب يا نابودى كى كوشش كرتے ہيں '' اس جملہ ''منع مساجد اللہ ان يذكر فيہا اسمہ '' كى تفسير اور توضيح ہو

۹_ مساجد كى آبادى ان ميں ذكر خدا كرنے سے ہے _ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۱۰_ عباد ت كے مقام ( مساجد و غيرہ ) پر ياد خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

يہ عبارت ''ان يذكر فيہا اسمہ''بيان كررہى ہے كہ غفلت كے ناروا ہونے كى دليل اورلوگوں كو مسجد ميں حاضر ہونے سے روكنے والوں كے ظالم ہونے كى دليل نام خدا كا ياد نہ ہونا اور ذكر خدا كا نہ ہونا ہے _

۱۱_ مساجد كو اسيلئے بند ركھنا اور ان ميں حاضر نہ ہونا تا كہ ذكر خدا نہ ہو قابل نفرت اور بے جا عمل ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۲ _ مساجد ہر اس چيز سے خالى ہونى چاہيئے جو ياد خدا سے غفلت يا ركاوٹ كا باعث ہو_

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۳ _ يہود و نصارى كا كوشش كرنا كہ مساجد كو نابود كريں اور لوگوں كو ان ميں حاضر ہونے سے روكيں *و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه ماقبل آيت كى روشنى ميں '' من اظلم ...'' كے مصاديق ميں سے يہود و نصارى ہيں _

۳۹۰

۱۴ _ كفار كو مساجد ميں حاضر ہونے كا حق حاصل نہيں ہے _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها

۱۵ _ كفار اگر مساجد ميں حاضر ہوں تو مجرم ہيں اور مسلمانوں كے ہاتھوں سزا پائيں _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' مساجد ميں عدم ورود سے استثنا ہو نہ كہ ورود كے عدم جواز سے _ اس بناپر جملہ '' ما كان لھم ...'' كا يہ معنى بنتاہے كہ كفار كو حق حاصل نہيں ہے كہ مساجد ميں داخل ہوں اور خلاف ورزى كى صورت ميں ان كو سزا دى جائے كيونكہ كفار كو مساجد ميں داخلے كا خوف اسى وقت ہوگا جب انہيں علم ہو كہ ان كے وارد ہونے كى انہيں سزا دى جائے گى _

۱۶_ و ہ كفار جو اسلامى حكومت كے ما تحت رہتے ہيں ان كو مساجد ميں جانے كا حق حاصل ہے _

اولئك ماكان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' داخلے كے عدم جواز سے استثناء ہو يعنى يہ كہ كفار كو مساجد ميں نہيں جانا چاہيئے مگر يہ كہ مسلمانوں سے ہراساں ہوں پس اس صورت ميں ان كا مساجد ميں داخل ہونا جائز ہے _ يہ معنى ان كفار كو شامل ہے جو اسلامى حكومت كے ماتحت رہتے ہيں _

۱۷_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں _

و من اظلم ممن منع مساجد الله لهم فى الدنيا خزي

۱۸_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو ياد خدا سے روكتے ہيں _

من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه _ لهم فى الدنيا خزي

۱۹_ زمانہ بعثت كى مساجد پر مسلط كفار كى سركوبى اور ان كا دنيا ميں ذليل و خوار ہونا يہ قرآن كريم كى غيبى اخبار ميں سے تھا اور اللہ تعالى كا مسلمانوں كو خوشخبرى دينا تھا_لهم فى الدنيا خزي يہ گزرچكاہے كہ آيہ مجيدہ كا اشارہ صدر اسلام كے واقعات اور مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے جيسے واقعات كى طرف ہے _ اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ ''لہم فى الدنيا خزي'' مسلمانوں كے لئے خوشخبرى ہے كہ مساجد ميں جانے سے روكنے والے كفار ذلت و خوارى ميں مبتلا ہوں گے، يہاں ان كى ذلت و خوارى سے مراد يہ ہے كہ مساجد اسلامى كفار كى دسترس سے نكل جائيں گى اور ان پر مسلمانوں كا تسلط قائم ہوجائے گا_

۲۰_ قيامت كا عظيم عذاب، ان كا انجام ہے جو لوگوں كو

مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں تا كہ ياد خدا سے روكيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۳۹۱

۲۱ _ مساجد كو گرانا اس مقصد سے كہ ان ميں ياد خدا نہ ہو گناہ كبيرہ ہے_ اس كا نتيجہ دنيا ميں ذلت و خوارى اور قيامت ميں عظيم عذاب ہے _و سعى فى خرابها لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

مسجد ميں جانے سے روكنے والے اور مساجد كى تخريب كرنے والوں كو چونكہ انتہائي ظالم لوگ قرار ديا گيا ہے نيز ان كو قيامت كے عظيم عذاب كى دھمكى دى گئي ہے پس يہ عمل گناہ كبيرہ ہے _

۲۲ _ لوگوں كے لئے مساجد كو بند كرنا اور ان كو ذكر خدا سے روكنا گناہان كبيرہ ميں سے ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۳ _ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنياوى عقوبتوں اور سزاؤں ميں بھى مبتلا ہونا پڑے گا _

لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۴ _ مذكورہ آيہ مجيدہ كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''انهم قريش حين منعوا رسول الله(ص) دخول مكة والمسجد الحرام (۱) وہ لوگ قريش تھے جنہوں نے رسول اللہ (ص) كو مكہ اور مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے منع كيا _جعلت لى الأرض مسجداً (۲)

۲۵_ امير المومنين على عليہ السلام سے روايت ہے''انه اراد جميع الأرض لقول النبى (ص) '' آيہ مجيدہ ميں مساجد اللہ سے مراد سارى زمين ہے كيونكہ آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا زمين ميرے لئے سجدہ كى جگہ قرار دى گئي ہے _

احكام:۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶

اسلام: تاريخ صدر اسلام ۱،۲،۱۹; دشمنان اسلام ۳; اسلام سے نبرد آزمائي ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۹;

اہل ذمہ : اہل ذمہ كے احكام ۱۶

ذكر : ذكر خداسے ممانعت كے نتائج ۱۸; ذكر خدا كى اہميت ۸ ،۹،۱۰،۱۱،۲۲; مسجد ميں ذكر ۷،۸ ،۹ ،۱۰،۱۱،۱۲; ذكر الہى سے روكنے والوں كى ذلت ۱۸; ذكر الہى ترك كرنے كے عوامل ۲; ذكر الہى سے ممانعت كا گناہ ۲۲; ذكر الہى كا مقام ۷; ذكر الہى سے ممانعت ۴،۲۱; ذكر الہى كى ركاوٹيں ۱۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۶۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۷ ح ۳۱۶_

۲) مجمع البيان ج/۱ص۳۶۱،نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۷ ح ۳۱۷_

۳۹۲

ذلت: دنياوى ذلت ۱۹; دنياوى ذلت كے اسباب ۱۷،۱۸، ۲۱

روايت: ۲۴،۲۵

سجدہ: سجدہ كا مقام ۲۵

سزا : دنياوى سزا ۲۳; سزا كے موجبات ۱۵

ظالمين : ظالم ترين لوگ ۴،۵

ظلم : ظلم كے موار ۴

عبادت: عبادت ترك كرنے كے اسباب ۲; عبادت كا مقام ۷،۱۰

عذاب: اخروى عذاب كے مراتب ۲۰; اخروى عذاب كے موجبات ۲۱

عيسائي: عيسائي اور مسجد كى تخريب ۱۳

غفلت : اللہ تعالى كى طرف سے غفلت كى سرزنش ۱۰

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۹

قريش: قريش اور پيامبر اسلام (ص) ۲۴

كفار: كفار سے نبرد آزمائي كى روش ۳; صدر اسلام كے كفار اور مسلمان ۱

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۲۳; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۲۳; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۳

گناہان كبيرہ : ۲۱، ۲۲

مجرمين : ۱۵

مسجد: مسجد كى نابودى كے نتائج ۲۱; مسجد ميں داخلے سے ممانعت كے نتائج ۱۷; مسجد كا احترام ۶; مسجد كے احكام ۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶; مسجد كى تخريب ۱،۳; مسجد كى تخريب كرنے والوں كى ذلت ۲۱; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى ذلت ۱۷،۱۹; مسجد كو بند كرنے كى سازش ۱۱; مسجد كو تخريب كرنے كا ظلم ۵; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كا انجام ۲۰; مسجد كو تخريب كرنے كا فلسفہ ۲; مسجد ميں جانے سے روكنے كا فلسفہ ۲; مسجد كا تقدس ۶،۱۴،۱۵،۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى اخروى سزا ۲۰; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى سزا ۱۷; مسجد كى تخريب كا گناہ ۲۱; مسجد ميں جانے سے

۳۹۳

روكنے والوں كا گناہ ۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والے ۱،۲،۳،۴،۱۳; ويران مسجد ۸; مسجد كى آبادى كا معيار ۹; مسجد كى ويرانى كا معيار ۸; مسجد كى جگہ ۲۵; مسجد سے ركاوٹ ۱،۳،۴،۱۳; مسجد كى اہميت ۷،۹; مسجد ميں كافروں كا داخل ہونا ۱۴،۱۵،۶ ۱

مسجد الحرام : مسجد الحرام ميں جانے سے ممانعت ۲۴

مسلمان: مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۹; مسلمانوں سے نبردآزمائي ۳

يہود: يہوداور مسجد كى تخريب ۱۳

وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ( ۱۱۵ )

اور الله كے لئے مشرق بھيہے اور مغرب بھى لہذا تم جس جگہ بھى قبلہكا رخ كر لوگے سمجھو وہيں خدا موجود ہے وہ صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب علم بھى ہے(۱۱۵)

۱_ مشرق و مغرب اور ديگر سارى سمتيں صرف اللہ تعالى كى ہيں _ولله المشرق والمغرب

مشرق و مغرب سے مراد ممكن ہے سمتيں ہوں اور ممكن ہے مقامات ( مكان ) مراد ہوں _ ''فاينما تولوا'' كي''للہ المشرق والمغرب'' پر تفريع اس مطلب كو بيان كررہى ہے (كہ پہلى تفسير كے مطابق مشرق و مغرب سے مراد سب سمتيں ہيں سمتيں ہيں اور دوسرى تفسير كے مطابق مقامات مراد ہيں _

۲ _ انسان جس سمت ياجس طرف بھى رخ كرے تو اللہ تعالى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

اگر مشرق و مغرب سے مراد سمت ہو تو اس عبارت '' فاينما تولوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے كہ جس

۳۹۴

طرف يا جس سو بھى رخ كروگے تو خدا وہيں ہے_

۳ _ اس گيتى اور تمام تر مقامات كا مالك خداوند متعال ہے _ولله المشرق والمغرب يہ مطلب اس بناپر ہے كہ مشرق و مغرب سے مراد مشرق و مغرب كى سرزمين ہو_

۴ _ كوئي بھى جگہ اللہ تعالى كے حضور سے خالى نہيں ہے _و لله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس بناپر كہ مشرق و مغرب سرزمين كا كناية ہو تو جملہ '' اينما تولوا ...'' كا يہ معنى بنتاہے كسى بھى جگہ يا مقام كى طرف رخ كرو اور توجہ اللہ تعالى كى جانب ہو تو وہيں وجہ اللہ ہے يعنى اسكى ذات اقدس ہر جگہ موجود ہے_

۵_ عالم ہستى ذات اقدس الہ العالمين كا ايك وجہ اور پرتو ہے _ولله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس حقيقت كہ جس سمت يا مقام و سرزمين كى طرف رخ كرو تو خدا تعالى ہے اس كى تفريع اس پر كہ سب سرزمينيں اور جہات اللہ كى ملكيت ہيں يہ امر اس بات كى طرف اشارہ ہے اللہ كا مملوك ( عالم ہستي) اسكا وجہ اور پرتو ہے _

۶_ زمين كے ہر مقام پر اللہ تعالى كى طرف متوجہ ہو كر اسكى عبادت اور ياد كى جاسكتى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

'' فاينما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور اسكا جواب محذوف ہے اور جملہ '' فثم وجہ اللہ '' اسكا قائم مقام ہے _ جملہ كى تقدير يہ بنتى ہے ''اينما تولوا فلا جناح عليكم لان ہناك وجہ اللہ'' (الميزان سے اقتباس)

۷_ اللہ تعالى واسع ( لا محدود حقيقت ) اور عليم ( بہت زيادہ جاننے والا ) ہے _ان الله واسع عليم

۸_ اللہ تعالى كا لا محدود ہونا اور اسكا لا محدود علم تمام مقامات اور سمتوں ميں اسكے موجود ہونے كى دليل ہے _

فاينما تولوا فثم وجه الله ان الله واسع عليم يہ جملہ ''ان اللہ ...'' اس جملے ''فاينما ...'' ميں موجود حقيقت كى دليل ہے _

۹ _ مساجد ميں داخلے پر پابندى كے بہانے سے مسلمانوں كو اللہ كا ذكر اور عبادت ترك نہيں كرنا چاہيئے_

و من اظلم ممن منع مساجد الله لله المشرق والمغربيہ مطلب اس بناپر ہے كہ اس آيت كا ماقبل آيت كے ساتھ ارتباط ہو_

۱۰_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''انزل الله هذه الاية فى التطوع خاصة ''فاينما تولوا فثم وجه الله ...'' و صلى

۳۹۵

رسول الله(ص) ايماء اً على راحلته اينما توجهت به حيث خرج الى خيبر و حين رجع من مكة و جعل الكعبة خلف ظهره'' (۱) اس آيت (فاينما تولوا فثم وجه الله ) كو اللہ تعالى نے مخصوصاً مستحبى نماز وں كے بارے ميں نازل فرمايا_ رسول اللہ(ص) اپنى سوارى پر تھے جو ادھر ادھر جارہى تھى تو آنحضرت (ص) نے خيبر كى طرف جاتے ہوئے ( مستحبى ) نمازوں كو اشارے سے ادا فرمايا اسى طرح جب آپ (ص) مكہ سے واپس لوٹے اور كعبہ كو پشت كى طرف قرار ديا( تو راستے ميں مستحبى نماز ادا كى ) _

اسماء اور صفات : عليم ۷; واسع۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علمى احاطہ ۸; اللہ تعالى كے مختصات ۱،۳; اللہ تعالى كى طرف توجہ ۲،۶; اللہ تعالى كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۱، ۲،۸;اللہ تعالى كا ہرجگہ حاضر و ناظر ہونا ۱،۲،۴،۶،۸; اللہ تعالى كے حاضر ہونے كے دلائل ۸; اللہ تعالى كى موجود گى ميں وسعت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۱،۳; اللہ تعالى كے مظاہر ۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى مستحب نمازيں ۱۰

خلقت : عالم خلقت كا آيات الہى ميں سے ہونا ۵; عالم خلقت كا مالك ۱،۳

ذكر : ذكر الہى سے منہ موڑنا ۹; ذكر الہى كى اہميت ۹

روايت:۱۰

عبادت: عبادت سے منہ پھيرنا ۹; عبادت كى اہميت ۹; اللہ كى عبادت ۶; عبادت كى جگہ يا مقام ۶

مستحبات :۱۰

مسجد: مسجد ميں جانے سے ممانعت۹

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مشرق: مشرق كا مالك ۱

مغرب: مغرب كا مالك ۱

نماز : مستحب نمازوں ميں قبلہ ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۶ ح ۸۰ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۵ ح ۵_

۳۹۶

وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ( ۱۱۶ )

اور يہودى كہتے ہيں كہ خدا كےاولاد بھى ہے حالانكہ وہ پاك و بے نيازہے _ زمين و آسمان ميں جو كچھ بھى ہے سباسى كا ہے اور سب اسى كے فرمانبردار ہيں ( ۱۱۶)

۱_ اللہ تعالى صاحب اولاد ہونے ، فرزند كے انتخاب يا اختيار كرنے سے پاك و منزہ ہے_و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه

۲ _ يہود و نصارى اور مشركين نے اللہ تعالى كى طرف ناروا نسبت لگائي كہ وہ صاحب اولاد ہے يا اس نے فرزند انتخاب كيا ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه آية ۱۱۳ كے قرينہ سے قالوا كى ضمير يہود و نصارى اور مشركين كى طرف لوٹتى ہے يہود حضرت عزيرعليه‌السلام كو، نصارى حضرت عيسىعليه‌السلام كو اور مشركين فرشتوں كو خدا كا فرزند اور اولاد تصور كرتے تھے_

۳ _الله تعالى اور اس كى صفات كے بارے ميں يہود و نصارى كى شناخت بہت كمزور اور ناقص تھى _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

۴ _ فرزند كا اختيار كرنا يا صاحب اولاد ہونا اللہ تعالى كے لئے نقص ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

''سبحان'' تسبيحاً كے معنى ميں ہے جو فعل محذوف كا مفعول مطلق ہے يعنى ''سبحت اللہ تسبيحاً'' يہ لفظ وہاں استعمال ہوتاہے جہاں اللہ تعالى كى طرف ايسى ناروا چيز كى نسبت دى جائے جو اسكى ذات اقدس كے لئے عيب اور نقص شمار ہوتى ہو_

۵_ جب ناروا وصف سے خدا كى توصيف كى جائے تو الله تعالى كو اس سے منزّہ كرنا ضرورى ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه يہو دونصارى كى ناروا نسبت كے بيان كے بعد اللہ تعالى كو لفظ ''سبحانہ'' سے پاك و منزہ بيان كرنا يہ سب انسانوں كے لئے درس ہے لہذا جب كبھى اللہ تعالى كے بارے ميں كوئي ناروا صفت سنيں يا ايسى صفت جو اسكى ذات اقدس ميں عيب اور نقص كے لئے ہو تو اسوقت اسكى پاكيزگى اورعيب سے پاك ہونے كو ''سبحانہ'' كہہ كر بيان كريں _

۳۹۷

۶ _ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات اللہ تعالى كى ہيں _بل له ما فى السماوات والأرض

۷_ عالم ہستى كے موجودات كے مالك ہونے ميں اللہ تعالى كا كوئي شريك نہيں ہے_له ما فى السماوات والأرض

يہ مطلب حصر ('' لہ '' كو ما فى السماوات پر مقدم كرنا) سے معلوم ہوتاہے _

۸ _ عالم ہستى ميں متعدد آسمان ہيں _له ما فى السموات

۹ _ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى مالكيت اسكے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_

و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض جمله ''له ما فى السماوات ...'' يہود و نصارى كے ناروا اور باطل خيال پر رد كے ليئے دليل ہے_

۱۰_ جو كچھ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) ميں ہے اللہ تعالى كا مطيع اور اسكى پرستش كرنے والا ہے _كل له قانتون

'' قنوت'' كا معنى اطاعت اور عبادت كے بھى ہيں _

۱۱ _ تمام موجودات كو اللہ تعالى كے مقام عظمت كى آگاہى اور شعور حاصل ہے _كل له قانتون

'' قانت'' كى جمع ''ون'' كے ساتھ لانا حكايت كرتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے موجودات اللہ تعالى كے بارے ميں آگاہى اور شعور ركھتے ہيں كيونكہ مذكر كى صفت اسوقت اسطرح سے جمع لائي جاتى ہے كہ موصوف صاحبان عقل اور شعور سے ہو _

۱۲ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى اطاعت كرنا آگاہى پر مبنى ہے_كل له قانتون

۱۳ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى عبادت و اطاعت كرنا اسكے صاحب اولاد ہونے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل ...كل له قانتون

۱۴ _ عالم ہستى كا رابطہ اللہ تعالى سے مملوك كا مالك سے اور معبود سے عابد كا رابطہ ہے نہ كہ بيٹے كا باپ سے رابطہ _

و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۱۵ _ عالم آفرينش پر اللہ تعالى كى حاكميت اور فرمان روائي_له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۳۹۸

آسمان : آسمانوں كا متعدد ہونا ۸; آسمانوں كى موجودات كا مالك ۶

اسماء اورصفات: جلالى صفات ۱،۴،۷،۹،۱۳

اطاعت: اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى توصيف و تعريف كے آداب ۵; اللہ تعالى كے مختصات ۶،۷; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كى اہميت ۵; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱; حاكميت الہى ۱۵; اللہ تعالى اور فرزندو اولاد ۱،۲،۴،۹،۱۳،۱۴; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۹،۱۳; اللہ تعالى كى مالكيت ۶،۷،۹، ۱۴

توحيد : توحيد صفات۷

جھوٹى نسبت : اللہ تعالى كى طرف جھوٹى نسبت دينا ۲

زمين : موجودات زمين كا مالك ۶

عالم خلقت : عالم خلقت كى اطاعت ۱۰،۱۲،۱۳; عالم خلقت كا حاكم ۱۵; اللہ تعالى كا عالم خلقت سے رابطہ ۱۴; عالم خلقت كا شعور ۱۲; عالم خلقت كى عبادت ۱۰،۱۳،۱۴; عالم خلقت كا مالك ۹،۱۴

عبادت: عبادت خدا ۱۰،۱۴

عيسائي: عيسائيوں كى جھوٹى نسبتيں ۲; عيسائيوں كى خداشناسى ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۲،۳

مشركين : مشركين كى جھوٹى نسبتيں ۲; مشركين كا عقيدہ ۲

موجودات: موجودات كا مطيع ہونا ۱۰; موجودات كى خداشناسي۱۱; موجودات كا شعور ۱۱; موجودات كى عبادت ۱۰; موجودات كا مالك ۷

يہود: يہوديوں كى جھوٹى نسبتيں ۲ ; يہوديوں كى خداشناسى ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳

۳۹۹

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( ۱۱۷ )

وہ زمين و آسمان كا موجد ہے اورجب كسى امر كا فيصلہ كر ليتا ہے تو صرفكن كہتا ہے اور وہ چيز ہو جاتى ہے ( ۱۱۷)

۱_ اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كو بغير كسى نمونے كے بنانے اور ايجاد كرنے والا ہے _

بديع السماوات والأرض ''بديع '' ابداع سے ہے اور اسكا معنى ہے ايسى چيز بنانا يا تخليق كرنا جسكا پہلے سے كوئي نمونہ يا مثال نہ ہو_

۲ _ عالم خلقت ميں متعدد آسمان ہيں _بديع السماوات

۳ _ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) كا ايك آغاز تھا_بديع السماوات والأرض

۴ _ تخليق ہميشہ خالق كے اختيار ميں اور اسكى مطيع ہوتى ہے _كل له قانتون _ بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''بديع السماوات'' ، '' كل لہ قانتون'' كے لئے تعليل كے مقام پر ہو _

۵ _ آسمانوں اور زمين كو پہلے سے موجود كسى نمونے يا ماڈل كے بغير خلق كرنا اللہ تعالى كے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے _قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''بديع السماوات ...'' جملہ''لہ ما فى السماوات ...'' كى طرح اللہ تعالى كے فرزند و اولاد سے پاك و منزہ ہونے كى دليل ہو _

۶ _ اللہ تعالى جو چاہے وجود ميں لاسكتاہے اور جوكچھ اس نے مقدر فرماياہے اس كو وجود ميں لانے پر قادر ہے_

اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۷ _ ہر موجود كى تخليق اللہ تعالى كى تقدير اور اس كے فرمان سے وجود پذير ہوتى ہے _اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۸ _ كسى چيز كے وجود پذير ہونے كے لئے فرمان الہى كافى ہے _فانما يقول له كن فيكون جملہ ''انما يقول ...'' ميں حصر اس مطلب كو بيان كرتاہے _

۹ _ كسى چيز كو وجود ميں لانے كے لئے اللہ تعالى ذرائع اور وسائل كے استعمال سے بے نياز ہے _

و اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

٧_ اہل كتاب قيامت اور اپنے اعمال كى سزا كا اعتقادركھتے تھے_لن تمسنا النار إلا أياما

٨_ بعض اہل كتاب قيامت كے دن سزاؤں ميں امتياز كے قائل تھے_*لن تمسنا النار إلا أياما

كيونكہ اپنے بارے ميں تھوڑے عذاب كا اعتقاد ركھتے تھے جبكہ دوسروں كے بارے ميں يہ گمان نہيں كرتے تھے يعنى قيامت اور سزاؤں ميں امتياز و برتري

٩_ عذاب ميں ہميشہ رہنے سے محفوظ ہونے كا نظريہ وہ جھوٹ ہے جو اہل كتاب نے خود گھڑا اور اس كے ذريعے اپنے آپ كو فريب ديا_و غرهم فى دينهم ما كانوا يفترون

١٠_ دين ميں جھوٹ بولنا اور بدعتيں قائم كرنا اہل كتاب كا شيوہ ہے_

وغرهم فى دينهم ما كانوا يفترون ''ماكانوا''ماضى استمرارى ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ بدعتيں پيدا كرنا اہل كتاب كا ہميشہ كا شيوہ و وتيرہ تھا_

آسمانى كتابيں : ٥

اسلام: ١

اہل كتاب: ١ ان كا تحريف كرنا ٩، ١٠ ;ان كى گمراہى ٣;ان كے عقائد ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ٩; ان كے علماء ٥; اہل كتاب اور آسمانى كتابيں ٥

ايمان: ايمان قيامت پر ٧

بدعتيں قائم كرنا: ١٠

جزا و سزا: ٧ ، ٨

جہنم: اس ميں ہميشہ رہنا ٣، ٩

جھوٹ: ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كاعذاب ٨

۴۴۱

عقيدہ: باطل عقيدہ ١، ٢، ٤، ٨، ٩; خرافاتى عقيدہ ١، ٤

فريب: فريب كے عوامل ٣، ٤، ٩

قيامت: قيامت ميں عدل ٨

گمراہي: گمراہى كے عوامل ١، ٣، ٤

گناہگار افراد :٥

نسلى امتيازات و تعصبات: ٦

فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لاَّ رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ (٢٥)

اس وقت كيا ہوگا جب ہم سب كو اس دن جمع كريں گے جس ميں كسى شك او رشبہہ كى گنجائش نہيں ہے اور ہر نفس كو اس كے كئے كا پو را پورا بدلہ ديا جائے گا او ركسى پر كوئي ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ اہل كتاب كو ان كے الہى آيات كے كفر و انكار، انبياء (ع) اورعدل و انصاف كى خاطر قيام كرنے والوں كے قتل اور دين ميں جھوٹ گھڑنے پر خدا تعالى كى طرف سے دھمكي_قالوا لن تمسّنا النار فكيف إذا جمعناهم

٢_ عذاب كى كمى كے بارے ميں انسان كے خود ساختہ نظريات و اعتقادات خدا تعالى كى عادلانہ سزا كو تبديل نہيں كرسكتے_قالوا لن تمسّنا النار الاّ اياماً فكيف إذا جمعناهم اگرچہ اہل كتاب كہتے تھے لن تمسنا النار ليكن خداوند متعال نے فرمايا يہ غلط عقيدہ ان كى سزا ميں تبديلى نہيں كرسكتا_

٣_ قيامت كو ياد كرنا انسان كے اعمال اور عقائد كو صحيح كرنے ميں مؤثر كردار ادا كرسكتا ہے_فكيف إذا جمعناهم ليوم لاريب فيه

۴۴۲

٤_ قيامت يوم الجمع ہے_فكيف إذا جمعناهم ليوم لاريب فيه

٥_ قيامت ناقابل شك و ترديد دن ہے_ليوم لاريب فيه يہ اس صورت ميں ہے كہ''لاريب فيہ''كے معني''لاريب فى وقوعہ'' كے ہوں _

٦_ قيامت، سب كے منزل يقين پر پہنچنے اور شك و ترديد كے پردے اٹھنے كا دن ہے_

ليوم لاريب فيه ''لاريب فيه' 'كا مطلب يہ ہوسكتا ہے كہ اس دن ميں كسى قسم كا شك باقى نہيں رہے گا وہ يقين كا دن ہے نہ يہ كہ اس دن كے واقع ہونے كے بارے ميں كوئي شك نہيں ہے جيساكہ اس سے پہلے والے نكتے ميں كہا گيا ہے _

٧_ قيامت كے دن سب حقيقتيں يقينى اورروشن و ظاہر ہوجائيں گي_ليوم لاريب فيه

٨_ قيامت ايسا دن ہے جس ميں ہر شخص اپنے ذخيرہ كئے ہوئے اعمال پورے پورے دريافت كرے گا_

و وفيت كل نفس ما كسبت

٩_ دنيا، ذخيرہ اندوزى اور سرمايہ حاصل كرنے كا مقام ہے اور آخرت اس سرمائے كو دريافت كرنے كا دن ہے_

و وفيت كل نفس ما كسبت

١٠_ قيامت ميں انسان كے دنياوى اعمال كا حاضر و ظاہر ہونا_و وفيت كل نفس ما كسبت كيونكہ''وفيت'' كى خود''ماكسبت'' كى طرف نسبت دى گئي ہے نہ اس كے نتيجہ كى طرف_

١١_ دنيا ميں آدمى كا كردار مٹتا نہيں بلكہ محفوظ ہوجاتا ہے_و وفيت كل نفس ما كسبت كسب كردہ كو دريافت كرنے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ چيز''ماكسبت'' موجودہو_

١٢_ بعض اہل كتاب كى يہ غلط سوچ كہ ان كے بُرے اعمال قيامت ميں مٹ جائيں گے_

لن تمسّنا النار و وفيت كل نفس ما كسبت لگتاہے جملہ''وفيت كل ...'' اہل كتاب كى اس سوچ ''لن تمسنا النار''كى علت كى طرف اشارہ ہے_

۴۴۳

١٣_ قيامت ايسا دن ہے جس ميں انسان پر ظلم نہيں ہوگا_و هم لايظلمون

آخرت: آخرت پر ايمان كے اثرات ٣

آيات الہى : ان كا كفر و انكار ١

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا قتل ١

اہل كتاب: اہل كتاب كا تحريف كرنا ١;اہل كتاب كاكفر ١; اہل كتاب كودھمكى ١; اہل كتاب كے عقائد ١٢;

ايمان: ايمان كے اثرات٣

ترغيب : ترغيب كے عوامل ٣

ثواب اور عذاب: ٢، ٨

جزا و سزا:٢،٨ جزا و سزا كا نظام: ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى دھمكياں ١; خدا تعالى كى سنتيں ٢

دنيا اور آخرت: ٩

دين: دين ميں جھوٹ گھڑنا ١

عدل خواہ لوگ: ان كاقتل ١

عقيدہ: باطل عقيدہ ٢،١٢

عمل: عمل كا باقى رہنا ٨، ١٠، ١١;عمل كا مجسم ہونا ١٠ ; عمل كى پاداش ٩، ١٢

قيامت: قيامت كا يقينى ہونا ٥; قيامت كى خصوصيات ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٣; قيامت كے دن پاداش ٩، ١٢; قيامت كے دن حساب ٨; قيامت كے دن عدل ١٣; قيامت كے نام ٤; قيامت ميں حقائق كا ظہور ٦، ٧ يوم الجمع:٤

۴۴۴

قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَآءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاء وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٦)

پيغمبر آپ كہئے كہ خدايا تو صاحب اقتدار ہے جس كو چاہتا ہے اقتدار ديتا ہے او رجس سے چاہتا ہے سلب كر ليتا ہے _ جس كو چاہتا ہے عزت ديتا ہے او رجس كو چاہتا ہے ذليل كرتا ہے _ سارا خير تيرے ہاتھ ميں ہے او رتو ہى ہر شے پر قادر ہے _

١_ خداوند متعال كا پيغمبر اكرم(ص) كو حمد اور دعا كا طريقہ تعليم دينا_قل اللّهم مالك الملك

٢_ خدا كى حمد كرنا پيغمبراسلام(ص) كا فريضہ ہے _قل اللّهم مالك الملك

٣_ خدا تعالى كى مالكيت، مطلق قدرت اور يہ كہ تمام اچھائياں اسى كے اختيار ميں ہيں ، كا اقرار ضرورى ہے_

قل اللّهم مالك الملك تؤتى الملك من تشاء بيدك الخير

٤_ خدا كى الوہيت كا تقاضا يہ ہے كہ اسے كائنات پر بطور مطلق تسلط حاصل ہو_قل اللّهم مالك الملك

٥_ كائنات پر مكمل اختيار اور قدرت صرف خداوند عالم كى شان ہے_قل اللّهم مالك الملك

٦_ صرف خداوند متعال ہے جو جسے چاہے قدرت عطا كرسكتا ہے_تؤتى الملك من تشآء

٧_ انسانى معاشروں كى سياسى و سماجى تبديليوں پر خدا تعالى كى حكمراني_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء

۴۴۵

٨_مظاہر كائنات پر انسان كا اختيار و تسلط خداوند عالم كى مرضى اور مشيت كے ساتھ ہے_تؤتى الملك من تشآء

''مُلْك''(يعنى تسلط ) خدا انسان كو ديتا ہے پس انسان كو جو بھى تسلط حاصل ہے خدا كى طرف سے ہے_

٩_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے مُلْك (قدرت و حكمراني) عطا كرتاہے اور جس سے چاہتا ہے واپس لے ليتا ہے_

تؤتى الملك من تشآء و تنزع الملك ممن تشآء

١٠_ خدا تعالى جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے_و تعز من تشآء و تذل من تشآء

١١_ جنگ خندق ميں مشكل حالات و شرائط كے باوجود خدا تعالى كا مسلمانوں كو مستقبل ميں اقتدار كى اميد دلانا_

قل اللّهم مالك الملك اس آيت كے شان نزول ميں وارد ہوا ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) نے جنگ احزاب ميں خندق كھودتے ہوئے فرمايا امت مسلمہ ، حيرہ، ايران، روم اور يمن كے شاہوں كے محل فتح كرے گي_

١٢_ خدا تعالى كى مشيت ميں اصل، انسان كو خير اور رحمت عطا كرنا ہے_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء

مُلْك دينے كو ملك لينے سے مقدم كرنے (تؤتى الملك و تنتزع ...) اور اسى طرح عزت دينے كو ذلت دينے پر مقدم كرنے سے (تعز من تشاء و تذل ...) اس مطلب كا استفادہ ہوتاہے_

١٣_ حكومت اور حكمرانى دلچسپى پيدا كرديتى ہے_و تنزع الملك ممن تشآء

چونكہ نزع كے معنى كھينچنے كے ہيں اور كھينچنا وہاں ہوتا ہے جہاں دو چيزيں آپس ميں اتصال ركھتى ہوں اور حكومت كے مورد ميں اسے دلچسپى سے تعبير كيا جائے گا_

١٤_ كائنات ميں ہر قسم كى خير و اچھائي كا سرچشمہ خداوند عالم كى ذات ہے_بيدك الخير

اس نكتہ ميں خبر كے مبتدا پر مقدم ہونے سے انحصار سمجھا گياہے اور عموم (ہر قسم كي) ''الخير''كے الف لام استغراق سے سمجھا گيا ہے_

١٥_ خداوند عالم كا ارادہ اور مشيت سوائے خير كے كسى اور چيز كے متعلق نہيں ہوتے _*بيدك الخير

۴۴۶

١٦_ ملك اور عزت كا دينا يا واپس لينا خداوند متعال كى طرف سے صرف خير اور مصلحت كى بنياد پر ہے_

مالك الملك تؤتى الملك بيدك الخير

١٧_ خدا تعالى كى مطلق قدرت كا تقاضا ہے كہ ہر قسم كى خير خدا سے نشأت پائے_بيدك الخير إنك على كل ش قدير

١٨_ شر، ضعف اور ناتوانى سے پيدا ہوتاہے_بيدك الخير انك على كل شى قدير

جملہ''انك علي ...'' جملہ ''بيدك الخير''كى علت بيان كررہا ہے يعنى چونكہ خدا مطلق قدرت ركھتا ہے اسلئے اس سے صرف خير صادر ہوتى ہے اس كا نتيجہ يہ ہے كہ تمام شرور، (برائياں ) نقائص اور كمزوريوں كا نتيجہ ہيں _

١٩_ خدا تعالى كى قدرت مطلقہ اس كى ذات اقدس سے ہر قسم كے شر كى نفى كا تقاضا كرتى ہے_بيدك الخير إنك على كل ش قدير

٢٠_ خدا تعالى كى قدرت مطلقہ حكمرانى اور عزت دينے كا سرچشمہ ہے_تؤتى الملك من تشآء و تعز من تشآء إنك على كل ش قدير

٢١_ انسانوں كو خداوند عالم كى طرف سے حكمرانى اور كاميابى كے ديئے جانے سے خدا كى قدرت مطلقہ ميں كوئي كمى واقع نہيں ہوتي_مالك الملك إنك على كل ش قدير

اس لحاظ سے كہ خدا دادى قدرتوں اور عزتوں كے ذكر سے پہلے خدا تعالى كى مالكيت كا ذكركيا گياہے اور اس كے بعد خدا كى قدرت مطلقہ پر تاكيد كى گئي ہے اس سے مذكورہ نكتہ حاصل كيا گيا ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١١

اسماء و صفات: صفات جلال ١٩

اميدوار ہونا: ١١

انسان: انسان اور فطرت ٨، انسان كے رجحانات ١٣

ايمان: ايمان كا متعلق ٣

۴۴۷

پيغمبر اسلام(ص) : آپ (ص) كو تعليم دينا ١; آپ (ص) كى رسالت ٢

تاريخ: تاريخ كى حركت ٧; خدا اور تبديلياں ٧

تعليم: حمد كى تعليم ١ ; دعا كى تعليم ١

جانچ پڑتال: جانچ پڑتال كے معيارات ١٦

حكومت: حكومت كا سرچشمہ ٩، ٢٠، ٢١;حكومت كے اثرات ١٣

حوصلہ بڑھانا: ١١

خدا تعالى: خدا كا احاطہ ٥; خدا كا ارادہ ٦، ١٥; خدا كى حكمرانى ٤، ٧; خدا كى حمد ٢;خدا كى قدرت ٣، ٥،٦، ١٧، ١٩، ٢٠، ٢١; خدا كى مالكيت ٣، ٤; خدا كى مشيت ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٥; خدا كى نعمتيں ٦، ١٢، ١٦، ٢٠، ٢١; خدا كے عطيّے ٩، ١٢

خير: ١٦ خير كا سرچشمہ ٣، ١٢، ١٤، ١٥، ١٧

دنيا پرستي: دنياپرستى كے عوامل ١٣

ذلت: ذلت كے عوامل ١٠

شر: شركا سرچشمہ ١٨

عزت: عزت كے عوامل ١٠، ١٦، ٢٠

غزوہ خندق: ١١

فطرت: ٨

قدرت: قدرت كا سرچشمہ ٦،٩

كاميابي: كاميابى كا سرچشمہ ٢١

۴۴۸

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي الْنَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (٢٧)

تو رات كو دن او ردن كورات ميں داخل كرتا ہے اور مردہ كو زندہ سے اورزندہ كو مردہ سے نكالتا ہے او رجسے چاہتا ہے بے حساب رزق ديتا ہے _

١_ شب و روز كى مدت ميں كمى بيشى (گردش ايّام كا نظم) قدرت الہى كے مظاہر ميں سے ہے_

انّك على كل ش قدير_ تولج الليل فى النهار و تولج النهار فى الليل ''تولج النہار ...''كے معنى دن كو رات ميں داخل كرنا اور رات كو دن ميں داخل كرنا ہے_ جس كا مطلب يہ ہے كہ ايك كے كم ہونے سے دوسرے ميں اضافہ ہوجاتاہے اور ''تولج'' فعل مضارع ہے جو اس معنى كے استمرار و دوام پر دلالت كرتا ہے_

٢_ دن اور رات كى مدت ميں كمى و زيادتى انسان كے فائدے اور خير پر مشتمل ہے_

بيدك الخير تولج الليل فى النهار

٣_ رات اور دن كا تدريجاً ايك دوسرے ميں بدلنا (طلوع فجر اور غروب پھر غروب اور طلوع فجر كے درميان فاصلہ) خداوند عالم كى قدرت اور حكمت سے ہے_انّك على كل ش قدير_ تولج الليل فى النهار يہ اس صورت ميں ہے كہ''ولوج''كے معنى تدريجاً بدلنے كے ہوں _

٤_ خدا كى قدرت سے زندہ كا مردہ سے اور مردہ كا زندہ سے وجود ميں آنا_و تخرج الحى من الميت و تخرج الميت من الحي

٥_دست خدا سے زندگى اور موت كى دائمى پيدائش

۴۴۹

اس كى قدرت كى علامت ہے_و تخرج الحى من الميت

٦_ كائنات كے مردہ و بے جان موجودات كے درميان حيات كا سلسلہ شروع ہونا_و تخرج الحى من الميت ''تخرج الحي ...''كي''تخرج الميت ...'' پر تقديم سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے مردہ موجودات خلق ہوئے پھر ان سے زندہ موجودات پيدا ہوئے_

٧_ خدا تعالى جسے چاہتا ہے اور جتنى چاہتا ہے روزى ديتا ہے_و ترزق من تشاء بغير حساب

يہ اس صورت ميں ہے كہ''بغير حساب'' سے مراد روزى كا لا محدود ہونا ہو_

٨_ خداوند تعالى جسے چاہتا ہے طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر روزى ديتا ہے_

و ترزق من تشاء بغير حساب ''بغير حساب''يعنى ايسے وسيلے سے رزق دينا جو بشر كے حساب سے خارج ہو اور وہ يہ ہے كہ طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر ہو _

٩_ خدا تعالى كے پاس فيض كے ختم نہ ہونے والے خزانے موجود ہيں _و ترزق من تشاء بغير حساب

بے حساب روزى دينے كا لازمہ يہ ہے كہ خداوند عالم كے پاس فيض اور رزق كے ختم نہ ہونے والے خزانے موجود ہوں _

١٠_ انسانوں كى روزى اور معيشت ميں فرق خداوند عالم كى مشيت سے ہے_و ترزق من تشاء بغير حساب كيونكہ فرماياہے خدا جسے چاہتا ہے فراواں رزق ديتا ہے يہ نہيں فرمايا كہ سب كو فراواں رزق ديتا ہے_

١١_ عالم طبيعت اور فطرت پر حاكم نظام ايك تدبير كے تابع ہے اور خدا تعالى كى مشيت كے مطابق ہے_

قل الّلهم مالك الملك و ترزق من تشاء بغير حساب

١٢_ خداوند عالم كبھى كافر سے مؤمن كو اور كبھى مؤمن سے كافر كو پيدا كرتا ہے_و تخرج الحى من الميت وتخرج الميت من الحي امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ان الله عزوجل يقول''يخرج الحى من الميت و يخرج ...''، ''يعنى المؤمن من الكافر والكافر من المؤمن'' يعنى مومن ميں سے كافر اور كافر ميں سے مؤمن كو_ (١)

____________________

١) معانى الاخبار ص ٢٩٠ ح ١٠ ، مجمع البيان ج٢ ص٧٢٨_

۴۵۰

انسان: انسان كے مصالح ٢

توحيد: ١١

خدا تعالى: خدا تعالى كا رزق ٧، ٨، ١٠; خدا تعالى كا فيض ٩;خدا تعالى كى حكمت ٣; خدا تعالى كى قدرت ١; ٣، ٤، ٥، ٦; خدا تعالى كى مشيت ٧، ٨، ١٠، ١١

خدا كى آيات: ٥

خلقت: خلقت كى تدبير ١١، نظام خلقت ١١

خير: خيركے عوامل ٢

دن اور رات: ١، ٢، ٣

رزق: رزق ميں تفاوت ١٠

روايت: ١٢

زمانہ: زمانے كى پيدائش ١، ٣

زندگي: زندگى كى پيدائش ٤، ٥، ٦

طبعى اسباب: ٨

كفار: ١٢

مومنين: ١٢

نظريہ كائنات: ٤، ٦

۴۵۱

لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّهِ الْمَصِيرُ (٢٨)

خبردار صاحبان ايمان مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى او رسرپرست نہ بنائيں كہ جو بھى ايسا كرے گا اس كا خدا سے كوئي تعلق نہ ہو گا مگر يہ كہ تمھيں كفار سے خوف ہوتوكوئي حرج بھى نہيں ہے اورخدا تمھيں اپنى ہستى سے ڈراتاہے او راسى كى طرف پلٹ كر جانا ہے _

١_ اگر مؤمن خدا كى قدرت مطلقہ كا اعتقاد پيدا كرليں تو پھر كافروں كى ولايت كو قبول كرنے كا كوئي سوال ہى پيدا نہيں ہوتا_قل اللّهم مالك الملك لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء گويا يہ آيت نتيجہ ہے آيت''قل اللهم '' پر اعتقاد كا_

٢_ مؤمنوں كے لئے كافروں كى ولايت و سرپرستى كا قبول كرنا حرام ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء

٣_ دوستى ، ولايت اور ارتباط ميں كفار كا انتخاب اور انہيں مؤمنين پر ترجيح دينا حرام ہے_

لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء من دون المؤمنين

٤_ اسلامى معاشرہ كى سرپرستى اور سربراہى مؤمنين كے ساتھ مختص ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أوليآء من دون المؤمنين

٥_ ولايت اور سرپرستى معاشرتى نظام كى ضرورت ہے_ *لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء

۴۵۲

ايسالگتاہے كہ آيت ميں سرپرست كے تعين كو يقينى سمجھا گيا ہے اور صرف اس كے مصداق كے بارے ميں ياددہانى كرائي گئي_

٦_ اسلامى نظام ميں سرپرستى اور سربراہى كے شائستہ ہونے كيلئے اہم معيار ايمان ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء من دون المؤمنين

٧_ خدا تعالى كى تكوينى ولايت كے اعتقاد كا لازمہ اسلامى معاشرتى نظام ميں مؤمنين كى ولايت كا قبول كرنا ہے_

قل اللهم مالك الملك لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء گويا مورد بحث آيت نتيجہ ہے آيت''قل اللہم ...''كے مطلب پر اعتقاد كا_

٨_ جو كافروں كى ولايت قبول كر لے خداوند عالم اسے خود اپنے حال پر چھوڑ ديتا ہے_و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

٩_ خداوند عالم كى ولايت كو قبول كرنے كے ساتھ ساتھ كافروں كى ولايت كو قبول كرنا دو متضاد چيزيں ہيں _

و من يفعل ذلك فليس من الله فىشَيْءٍ

١٠_ اسلام كے سماجى نظام ميں ولايت و سرپرستى كو اہم حيثيت حاصل ہے_لايتخذ المؤمنون و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

١١_ مؤمنين كے معاملات پر كافروں كى سرپرستى اور حكمرانى ان كے زوال اور انہيں خدا كى بارگاہ ميں گھٹيا و بے قدر كرنے كا سبب ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ

كيونكہ خداوندعالم كى ولايت سے خروج كا لازمہ پستى ہے_

١٢_ كفاركى دوستى قبول كرنے كا مطلب خداوند عالم سے رابطہ توڑنا ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و من يفعل ذلك فليس من الله فى شَيْءٍ يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت ، دوستى كے معنى ميں ہو_

١٣_كفار كى سرپرستى مجبورى اور تقيہ كے علاوہ جائز نہيں ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء إلا أن تتقوا منهم تقية

يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت كے معنى سرپرستى كے ہوں _

۴۵۳

١٤_ تقيّہ، مجبورى اور خوف و ہراس كى صورت ميں كفار كے ساتھ دوستانہ تعلقات ركھے جاسكتے ہيں _

لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء إلا أن تتقوا منهم تقية يہ اس صورت ميں ہے كہ ولايت دوستى كے معنى ميں ہو_

١٥_ خداوند متعال كا تاكيد كے ساتھ ان مؤمنين كو دھمكى دينا اور ڈرانا جنہوں نے كفار كى ولايت و سرپرستى كو قبول كرليا ہو_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و يحذركم الله نفسه و إلى الله المصير

١٦_ خدا تعالى كا خوف كافروں كى ولايت كے ماننے سے اجتناب كا موجب ہے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أولياء و يحذركم الله نفسه

١٧_ الہى احكام و فرائض پر عمل كى حدود معين و مشخص كرنے ميں تقيہ كا كردار_إلا أن تتقوا منهم تقيه

١٨_ انسانوں كا خداوند عالم كى طرف لوٹنا_و إلى الله المصير

١٩_ انسان كا خدا تعالى كى طرف لوٹنے كى جانب متوجہ رہنا اور اس كا اعتقاد ركھنا موجب بنتا ہے كہ وہ كفار كى ولايت نہ ماننے پر استقامت اختيار كرے_لايتخذ المؤمنون الكافرين أوليائ و إلى الله المصير

٢٠_ انسان كا خداوند عالم كى طرف لوٹنے كا اعتقاد اس كے قہر و غضب سے بچنے كا تقاضا كرتاہے _

و يحذركم الله نفسه و إلى الله المصير ''الى الله المصير''خداوند عالم كى انسان پر قدرت كے احاطہ كو بيان كر رہا ہے پس ضرورى ہے كہ خداوند متعال كے غضب سے بچا جائے_

٢١_ كافروں كے مقابل مجبورى كے وقت تقيہ كرنا ضرورى ہے_إلا أن تتقوا منهم تقية

آنحضرت(ص) نے فرمايا:لاايمان لمن لاتقية له، قال الله عزوجل:''الا ان تتقوا منهم تقية'' (١) بے ايمان ہے وہ شخص جو تقيہ پر عمل نہيں كرتا چونكہ خدا تعالى نے فرماياہے''الا ان تتقوا منهم تقية''

احكام:

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٦ ح ٢٤، نورالثقلين ج ١ ص ٣٢٥ ح ٨٣_

۴۵۴

احكام ثانوى ١٣، ١٤

استقامت: استقامت كے عوامل ١٩ اضطرار : اضطراركے احكام ١٣، ١٤، ٢١

انتظامى صلاحيت : انتظامى صلاحيت كے معيارات ٦

انحطاط: انحطاط كے عوامل ١١

انسان: انسان كا انجام ١٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ١٩، ٢٠;ايمان اور عمل ٧، ١٩، ٢٠; ايمان كى قدروقيمت ٦; ايمان كے اثرات١

تشويق : تشويق كے عوامل ١٩، ٢٠

تقيہ: تقيہ كے اثرات ١٧;تقيہ كے احكام ٢١;تقيہ كے موارد ١٣، ١٤

تولا و تبرا: ٢، ٣، ١١، ١٢، ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا غضب ٢٠;خدا تعالى كى دھمكياں ١٥; خدا تعالى كى قدرت ١; خدا تعالى كى ولايت ٧، ٩

خوف: پسنديدہ خوف ١٦; خدا تعالى سے خوف ١٦، ٢٠; خوف كے اثرات ١٦

روايت: ٢١

سياسى نظام: ١٠

علم: ١٩

عمل: شرعى فريضہ پرعمل ١٧; علم اور عمل ١٩

قدروقيمت: قدر و قيمت كے معيارات ٦، ١١

كفار : كفار كى دوستى ٣، ١٢، ١٤; كفار كى سرپرستى ١، ٨، ٩، ١١، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩; كفار كى سرپرستى كا حرام ہونا ٢، ٣; مسلمان اور كفار ١، ٢، ٣، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥

محرمات: ٢، ٣ مسلمان: ١، ٢، ٣، ٨، ١١، ١٢، ١٣

۴۵۵

معاشرہ:اسلامى معاشرہ ٧;اسلامى معاشرے كى سربراہى ٤، ٦، ١٠; بين الاقوامى تعلقات ٢، ٣، ١٤; معاشرتى تعلقات ٣، ١٤;معاشرتى نظام ٥، ٧، ١٠; معاشرے كى سربراہى ٥

مومنين: ١

مومنين كا مقام ٤،١١;مومنين كو دھمكى ١٥; مومنين كى سرپرستى ٧

نظريہ كائنات اور آئيديالوجى :ا

واجبات: ٢١

ولايت تكويني: ٧ ولايت و امامت: ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١١، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩

قُلْ إِن تُخْفُواْ مَا فِي صُدُورِكُمْ أَوْ تُبْدُوهُ يَعْلَمْهُ اللّهُ وَيَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٩)

آپ ان سے كہہ ديجئے كہ تم دل كى باتوں كو چھپاؤ يا اس كا اظہار كرو خدا تو بہرحال جانتا ہے او روہ زمين و آسمان كى ہر چيز كو جانتا ہے اور ہر شے پر قدرت و اختيا رركھنے والا بھى ہے _

١_ انسان كا سينہ اس كے افكار و خيالات كا خزانہ ہے_إن تخفوا ما فى صدوركم

٢_ جو كچھ انسان كے سينہ ميں ہے اس سے خدا تعالى كا مطلع ہونا،چاہے انسان اسے مخفى ركھے يا ظاہر كردے_

قل إن تخفوا ما فى صدوركم أو تبدوه يعلمه الله

٣_ انسان كو اس خدائے بزرگ و برتر كى طرف لوٹ كر جانا ہے جو علم مطلق اور قدرت مطلقہ ركھتا ہے_

و الى الله المصير_ قل إن تخفوا و الله على كل ش قدير يہ نكتہ اس آيت كے ''و الى الله المصير'' كے ساتھ ارتباط سے حاصل كيا گيا ہے_

۴۵۶

٤_ خدا تعالى كے مطلق علم اور قدرت پر توجہ تقاضا كرتى ہے كہ اس كے قہر و غضب سے بچا جائے_ *

و يحذركم الله نفسه قل إن تخفوا ما فى صدوركم يعلمه الله

٥_ ظاہر و باطن كے بارے ميں خدا وند عالم كے علم اور اس كى قدرت مطلقہ پر توجہ انسان كو تقيہ سے ناجائز استفادہ كرنے سے روكتى ہے_الا ان تتقوا منهم تقية قل و الله على كل ش قدير

٦_ كفار كے ساتھ خفيہ تعلقات اور ان كى ولايت كا انتخاب خداوند عالم كے احاطہ علم سے خارج نہيں ہے_

لايتّخذ المؤمنون الكافرين قل إن تخفوا ما فى صدوركم يعلمه الله

٧_ جو كچھ زمين اور آسمانوں ميں ہے خدا تعالى كا اس كے بارے ميں عالم ہونا_و يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

٨_ خدا تعالى كے مطلق علم پر توجہ اور اس پر ايمان توجيہات گھڑنے سے مانع ہوجاتا ہے_

الاّ ان تتقوا منهم و يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

٩_ نظام كائنات ميں متعدد آسمانوں كاوجود_و يعلم ما فى السموات

١٠_ آسمانوں ميں موجودات پائے جاتے ہيں _و يعلم ما فى السموات

١١_ خداوند متعال ہر چيز پر قادر ہے_ (خدا كى مطلق قدرت)_و الله على كل ش قدير

١٢_ خداوند عالم كے علم و قدرت پر ايمان مذہبى ضمير اور وجدان كو زندہ كرنے كا سبب ہے_قل إن تخفوا و يعلم ما فى السموات و الله على كل ش قدير

١٣_ خدا تعالى كى ان لوگوں كو دھمكى جو بغير تقيہ كے كفار كى ولايت قبول كرليں _لا يتخذ ...قل إن تخفوا يعلمه الله و الله على كل ش قدير

١٤_ خدا تعالى كى مطلق قدرت مخالفوں كو دى جانے والى دھمكى كو عملى جامہ پہنانے كيلئے پشت پناہ ہے_

قل ان تخفوا ما فى صدوركم والله على كل شيء قدير

۴۵۷

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ٩;آسمانوں ميں موجودات ١٠

انسان: انسان كا انجام ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٨، ١٢

تقيہ: تقيہ سے ناجائز استفادہ كرنا ٥;تقيہ كے موارد ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ٦;خدا تعالى كا علم ;٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٢; خدا تعالى كا غضب ٤;خدا تعالى كى دھمكياں ١٣، ١٤; خدا تعالى كى قدرت ٣، ٤، ٥، ١١، ١٢، ١٤

خوف: خوف خدا ٤

دل: ١

علم: ٤، ٥، ٨

عمل: علم اور عمل ٤، ٥، ٨

غوروفكر:١

كفار: كفار كى ولايت ٦، ١٣

معاشرتى تعلقات: ٦

نظريہ كائنات اور آئيد يالوجى : ٥

وجدان: مذہبى وجدان ١٢

۴۵۸

يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ (٣٠)

اس دن كو ياد كرو جب ہر نفس اپنے نيك اعمال كو بھى حاضر پائے گا او راعمال بد كو بھى جن كو ديكھ كر يہ تمنّاكرے گا كہ كاش ہمارے او ران برے اعمال كے در ميان طويل فاصلہ ہو جاتا او رخد ا تمھيں اپنى ہستى سے ڈراتا ہے او روہ اپنے بندوں پر مہربان بھى ہے _

١_ خداوند عالم كے علم و قدرت كى تجلى اس دن ہوگى جس دن ہر كوئي اپنے اعمال و كردار كو حاضر پائے گا_

قل ان تخفوا يعلمه الله والله على كل ش قدير_ يوم تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا يہ اس صورت ميں ہے كہ''يوم تجد'' ظرف ہو''يعلمہ الله ''اور''قدير''كيلئے_

٢_ انسان كا خدا تعالى كى طرف اس دن لوٹنا جس ميں ہر شخص اپنے اعمال و كردار كو حاضر پائے گا_

و الى الله المصير يوم تجد كل نفس ما عملت يہ اس صورت ميں ہے كہ''يوم تجد''،''و الى الله المصير''كے المصير سے متعلق ہو_

٣_ قيامت، خداوند عالم كے عذاب اورقہر كے عملى ہونے اور اچھے يا بُر ے اعمال پانے كا دن_

و يحذركم الله نفسه يوم تجد كل نفس ما عملت من خير من سوء

٤_ انسان كے اچھے اور برے اعمال عالم ہستى ميں باقى رہتے ہيں _تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا من سوء قيامت كے دن اپنے اعمال پانا (كہيوم تجد كل نفس ما عملت ) ان كے موجود

۴۵۹

ہونے پر موقوف ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ انسان كے اعمال باقى رہتے ہيں _

٥_ قيامت، انسان كے نيك و بد اعمال كے ہى اس كے سامنے حاضر ہونے كا دن ہے_يوم تجد كل نفس ما عملت من خير محضرا من سوء كيونكہ حاضر ہونے كى نسبت خود اعمال كى طرف دى گئي ہے (ماعملت) نہ ان كى جزا و سزاكى طرف_

٦_ قيامت، نيك و بد اعمال كى جزا و سزا پانے كا دن_*يوم تجد كل نفس ما عملت من خير من سوء

يہ اس صورت ميں ہے كہ''ماعملت''كے معني''جزاء ما عملت''كے ہوں _

٧_ بدكار لوگ قيامت كے دن آرزو كريں گے كہ اے كاش ان كے اور ان كے اعمال كے درميان بے انتہا مدت كا فاصلہ ہوتا_و ما عملت من سوء تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

٨_ بدكاروں كا قيامت كے دن اپنے كردار سے سخت بيزار ہونا_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

٩_ انسان كا قيامت كے دن قبول كرنا كہ اس نے اعمال اپنے اختيار سے انجام ديئے تھے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا انسان كا يہ پسند كرنا كہ اس كے اور اس كے اعمال كے درميان فاصلہ ہوتا اور يہ نہ كہنا كہ ميں مجبور تھا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اعمال كے اختيارى ہونے كو قبول كرلے گا_

١٠_ انسان نيك يا بد اعمال انجام دينے ميں مجبور نہيں ہے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

قيامت كے دن جو كہ حقيقتوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے عمل كو'' اپنا كيا ہوا ''كے عنوان سے قبول كرلينا دليل ہے كہ عمل پر مجبور نہيں تھا_

١١_ قيامت، بدكاروں كے لئے غم اور افسوس كا دن ہے_تود لو أن بينها و بينه أمدا بعيدا

١٢_ قيامت ميں اچھے اور برے اعمال كے حضور كا اعتقاد خدا تعالى كے قہر و غضب سے بچنے كا موجب ہے_

يوم تجد كل نفس و يحذركم الله نفسه

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749