تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177671 / ڈاؤنلوڈ: 6614
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها إذ ا وى الفتية إلى الكهف فقالوا وهيّى ء لنا من أمرنا رشدا

اس آيت كا گذشتہ آيات سے ربط كے حوالے سے نكات ميں سے ايك نكتہ يہ ہے كہ اصحاب كہف دنياوى ز ينتوں (زينة لھا) كے ذريعہ ہونے والے امتحان ميں فتح ياب ہونے اور انكى يہ كوشش ''احسن عملاً '' كے مطابق پسنديدہ عمل كے انجام كے لئے تھي_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) ان أصحاب الكهف كانوا شيوخاً فسّما هم الله عزوجل فتية إييمانهم _(۱)

امام صادق (ص) سے روايت ہوئي كہ اصحاب كہف بوڑھے تھے الله تعالى نے ان كى ايمان كى خاطر انہيں جوان (جوانمرد) كہا_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا امتحان ۱۷;اصحاب كہف كا اميد ركھنا ۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۱۶;اصحاب كہف كا بڑھاپا ۱۸;اصحاب كہف كا پسنديدہ عمل ۱۶; اصحاب كہف كا پناہ تلاش كرنا ۱;اصحاب كہف كا توكل ۹;اصحاب كہف كا تمسك ۷;اصحاب كہف كا حق كى تلاش كرنا ۹; اصحاب كہف كا عقيدہ ۶; اصحاب كہف كى فضےلت كى تلاش كرنا ۲;اصحاب كہف كا قصہ ۱;اصحاب كہف كا مدد طلب كرنا ۱۴ ; اصحاب كہف كى تحريك ۱۶;اصحاب كہف كى توحید ۱۲;اصحاب كہف كى توحيد ربوبى ۶; اصحاب كہف كى جوانمردى ۲، ۱۶، ۱۸; اصحاب كہف كى دعا ۷، ۱۳، ۱۴; اصحاب كہف كى شرك سے جنگ ۱۴;اصحاب كہف كى كاميابى ۱۷;اصحاب كہف كى مشكلات ۱۴; اصحاب كہف كى ہجرت ۲; اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱;اصحاب كہف كے فضائل ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعريفيں ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت سے تمسك ۷، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كى درخواست ۷; الله تعالى كى حمايتوں كى درخواست ۷/اميد ركھنا:رحمت كى اميد ركھنا ۱۲

اميد ركھنے والے:رحمت كى اميد ركھنے والے ۱۲

ايمان :ايمان كى حفاظت كى اہميت۴;ايمان كى حفاظت پر حوصلہ افزائي ۵ ;ايمان كى حفاظت كے آثار ۱۱

بھروسہ:الله تعالى كى امدادوں پر بھروسہ ۹/جوانمردي:جوانمردى كے مقامات ۲، ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۳;جوانى ميں عمل كى اہميت ۳

دعا:دعا اور كوشش ۱۰;دعا كى اہميت ۱۰;دعا كے آداب ۸

رحمت : رحمت كا باعث ۱۱;رحمت كے آثار ۱۵

۳۲۱

روايت :_ ۱۸

زندگى :دنياوى زندگى سے دورى اختيار كرنے والے ۱۷

عمل :بہترين عمل ۱۶

مدد طلب كرنا :الله سے مدد طلب كرنا ۱۴

فضائل :فضائل كو محفوظ ركھنے پر حوصلہ افزائي ۵

كاميابي:الله كے امتحانوں ميں كاميابى ۱۷

موحدين: ۶، ۱۲

ہجرت:فاسد معاشرہ سے ہجرت ۵;ہجرت كى اہميت ۵;

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۱۵;ہدايت كى درخواست ۱۳

آیت ۱۱

( فَضَرَبْنَا عَلَى آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَداً )

تو ہم نے غار ميں ان كے كانوں پر چند برسوں كے لئے پردے ڈال دئے (۱۱)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف پر نيند مسلط كركے ان كى دعائوں كو قبول فرمايا _فقالوا ربّنا ء اتنا فضربنا على ء إذانهم

عبارت '' ضربنا على اذانہم'' اس سے كنايہ ہے كہ الله تعالى نے انہيں سلاديا اس طرح كہ ان كے كان كچھ نہيں سن سكتے تھے_ جملہ ''ضربنا'' كا حرف تفريع سے گذشتہ ان جملات پر عطف كہ جن ميں اصحاب كہف كى دعا تھى ، يہ بتا تا ہے كہ ان كى دعائوں كے مستجاب ہونے كى بناء پر الله تعالى كى طرف سے ان پر نيند چھاگئي_

۲_كئي سالوں پر مشتمل گہرى نيند ميں اصحاب كہف كا كھوجانا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر تھا _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''عدداً '' مصدر ہے اور اس سے مراد ''معدودہ'' يا ''ذات عدد'' ہے _ ''سنين'' كى عدد كے ساتھ توصيف بعض مفسرين كى نظر ميں سالوں كى كثرت پر اشارہ ہے كيونكہ اگر سالوں كى تعداد كم ہوتى تو ضرورت نہ تھى كہ انہيں شمار كياجائے_

۳_نيند كى حالت ميں اصحاب كہف كى لمبى زندگى ،اللہ

۳۲۲

تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_كانوا من ء ايتنا عجباً فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۴_الله تعالى نے اصحاب كہف كى سماعت كى حس ميں تبديلى پيدا كركے انہيں نيند كى حالت ميں كئي سال غار ميں ٹھہرائے ركھا_

۵_ انسان كى سماعت كى حس كا اسكى نيند سے گہراتعلق ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''انكے كانوں پر پردہ ڈال كر'' ان كى نيند كو بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''ضربنا ...'' ميں ہے يہ بتاتا ہے كہ نيند اور حس سماعت ميں كافى قريبى تعلق ہے_

۶_زندگى كے طبيعى اور مادى روابط اور اسباب پر الله كا ارادہ غالب ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۷_انسان كا جسمانى نظام ،نيند كى صورت ميں بغير غذا كے لمبى زندگى كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً_ سورہ كہف كى ان آيات سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ اصحاب كہف ان بہت سے سالوں ميں زندہ تھے' ليكن حالت خواب ميں تھے_

۸_اصحاب كہف كا كئي سالوں كى نيند ميں كھوجانے كا مقام ، غار تھا_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲،۳،۴، ۸ ; اصحاب كہف كى دعا كا قبول ہونا ۱;اصحاب كہف كى عمر ۳;اصحاب كہف كى نيند ۱، ۳;اصحاب كہف كى نيند كا سرچشمہ ۳، ۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۸;اصحاب كہف كى نيند كا مقام ۸;اصحاب كہف كے كانوں كا بھارى ہونا ۴;غار ميں اصحاب كہف ۸

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غالب ہونا ۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۱،۴

الله تعالى كى آيات: ۳

جسم:جسم كى صلاحيتيں ۷

سماعت:حس سماعت اور نيند ۵

عمر:لمبى عمر كا باعث ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب پر غالب ۶

نيند:نيند كا كردار ۷

۳۲۳

آیت ۱۲

( ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً )

پھر ہم نے انھيں دوبارہ اٹھايا تا كہ يہ ديكھيں كہ دونوں گروہوں ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كسے زيادہ معلوم ہے (۱۲)

۱_اصحاب كہف الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر اپنى چند سالہ نيند كے بعد بيدار ہوگئے _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً _ ثم بعثنا هم

۲_ اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كرنے كا مقصد انكو اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے واضح كرنا تھا_

ثم بعثنا هم لنعلم أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا امدا

ياد رہے كہ ''لنعلم''( تاكہ ہم جان ليں )اللہ تعالى كے حوالے سے كسب علم نہيں ہے بلكہ معلوم چيز كو تحقق بخشنا ہے_ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كے جاننے كو ''واضح كرنا'' سے تعبير كيا گيا ہے اور ''ا مد'' گزرتا وقت اور مدت كا اختتام كا معنى ديتا ہے _

اس آيت ميں ''أحصي'' كے قرينہ سے پہلا معنى مراد ہے كلمہ ''أحصي'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ فعل ماضى ہو اور ''امدا'' اس كا مفعول كہ جس كى وجہ سے ''لمالبثوا' ' كا ''امداً'' سے تعلق ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''ا حصي'' اسم تفضيل ہو اور ''ا مدا'' اس كى تميز ہو_

۳_اصحاب كہف ميں اپنى نيند كى مدت كے تجزيہ كے حوالے سے دو گروہ پيدا ہوچكے تھے_أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا

بعد والى آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے جو كہ اصحاب كہف كى آپس ميں گفتگو نقل كرتى ہيں _ ''قالوا لبنثا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دو گروہوں ميں بٹ چكے تھے اور اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے ان كى رائے ميں اختلاف تھا_

۴_عالم ہستى ميں تعجب انگيز چيزوں كا موجود ہونااللہ تعالى كے علم كے فعلى ہونے كى بناء پر ہے_

ثم بعثنهم لنعلم اى الحزبين

يہ واضح ہے كہ الله تعالى ہر چيز سے آگاہ ہے زمان

۳۲۴

ومكان كے ابعاد اس كے علم كے مد مقابل ركاوٹ نہيں ہيں _ لہذا ''لنعلم'' كا ايسا معنى ہو كہ جو اس مسلم اور عمومى قانون كے منافى نہ ہو تو ايك صورت يہ بھى ہوسكتى ہے كہ '' لنعلم '' ميں علم سے مراد الله تعالى كے علم كا فعلى ہونا ہے يعنى وہ چيز كہ جس كے متحقق ہونے كا الله كو علم تھا وہ تحقق پيدا كر گئي ہے_

اصحاب كہف :اصحاب كہف كا قصہ ۱،۳;اصحاب كہف كى بيدارى كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كى بيدارى كا فلسفہ ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۳;اصحاب كہف ميں اختلاف ۳;

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كا كردار ۱;اللہ تعالى كے علم كے متحقق ہونے كے آثار ۴

موجودات:موجودات كى خلقت ۴

آیت ۱۳

( نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى )

ہم آپ كو ان كے واقعات بالكل سچے سچے بتا رہے ہيں _ يہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ايمان لائے تھے اور ہم نے ان كى ہدايت ميں اضافہ كرديا تھا (۱۳)

۱_پيغمبر (ص) كے لئے اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے ميں الله تعالى كا بيان قصے كہانيوں اور خرافات سے دور، حقيقت كے مطابق تھا _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

''بالحقّ'' ہوسكتا ہے ''نقصّ'' كے متعلق ہو يا ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو پہلى صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ اصحاب كہف كے حوالے سے ہمارى بات مكمل طور پر حقيقت كے مطابق ہے اور جو كچھ ہم نقل كر رہے ہيں غير حقيقى باتوں سے مخلوط ہونے سے منزہ اور پاك ہے _

۲_اصحاب كہف كى داستان، حقيقت پر مبنى ايك واقعى داستان ہے نہ كہ محض بنايا گيا خيالى افسانہ ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''بالحق''، ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو يعنى يہ بتايا جارہاہے كہ اصحاب كہف كى داستان كائنات ميں واقع ہونے والى حقيقى داستان ہے نہ يہ كہ قرآن نے توحيد پرست انسانوں كے حوالے سے ايك خيالى ماڈل و نمونہ كے طور پر اسے بنايا ہے_

۳_اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے كا ايك قابل قدر اور مفيد مقصد ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۳۲۵

''حق '' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو اپنے مقام پر اور حكمت كے ساتھ ہو ( مجمع البيان) يہ كہ اصحاب كہف كى داستان كو حق كے ساتھ بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''نقص عليك نبا ہم بالحق'' سے واضح ہے_ اس مطلب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ اس داستان كے نقل كرنے ميں ايك منطقى ہدف اور اچھى قابل قدر غرض كو ملحوظ خاطر ركھا گيا_

۴زمانہ بعثت كے لوگوں كى اصحاب كہف اور ان كى داستان كے حوالے سے غير حقيقى اور خرافات سے ملى ہوئي معلومات تھيںنحن نقص عليك نبا هم بالحق ''بالحق '' اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے والوں كے لئے ' تعريفى قيد ہے اور يہ بيان كر رہى ہے كہ وہ غير حقيقى اور خرافات پر مشتمل چيزوں سے مخلوط كركے اس داستان كو بيان كرتے تھے

۵_الہى لوگوں كے صحيح خدوخال اور تاريخى حقيقى واقعات بيان كرنے اور لوگوں كى داستان سے ابہام دور كرنے كا قرآنى اہتمام _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۶_تاريخى حقائق اور حقيقى داستانوں سے فائدہ اٹھانا قرآنى روش اور طريقوں ميں سے ايك ہے_نحن نقصّ عليك نبا هم بالحق

۷_اصحاب كہف، اپنے پروردگار پر ايمان لاتے ہوئے جوانمرد لوگ اور الله تعالى كى فراوان ہدايت سے بہرہ مند تھے _

انهم فتية ء امنوا بربهم وزدناهم هدى

۸_الله تعالى كى ربوبيت كى معرفت، اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ميں سے تھي_امنوا بربهم

۹_جوانوں كا ايمان، قابل قدر اور خاص اہميت كا حامل ہے_انّهم فتية ء امنوا بربّهم

آيت كى اصحاب كہف كے ''فتية'' ہونے پر تاكيد شايد ان كى عمر كے حوالے سے ہو كہ اس صورت ميں اس صفت كو واضح كرنا اور فوقيت دينا جوانى كے سالوں ميں ايمان كى قدر و قيمت بيان كر رہا ہے_

۱۰_ايمان كى راہ ميں انسان كى حركت،اللہ كى وافر مقدار ميں ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ ہے_

ء امنوا بربهم وزدناهم هديً

۱۱_الله پر ايمان، حقيقى ہدايت اور بہت سے درجات پر مشتمل ہے _امنوا بربهم وزدناهم هديً

''زدناہم ہديً'' (ان كى ہدايت ميں ہم نے اضافہ كيا) كا ان كے ايمان لانے كے بعد ذكر، اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ ہم نے ان كے ايمان كو استحكام بخشا ہے تو اس صورت ميں ہدايت سے مراد، ايمان كا مضبوط ہونا ہوگا_

اسلام :

۳۲۶

صدر اسلام كى تاريخ ۴;صدرا سلام ميں خرافات ۴

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا ايمان ۷; اصحاب كہف كى الله تعالى كے بارے ميں معرفت ۸;اصحاب كہف كى جوانمردى ۷;اصحاب كہف كى داستان كى اہميت ۳;اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت ۱،۲; اصحاب كہف كى داستان كا مقصد ۳;اصحاب كہف كى ہدايت ۷;اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ۸ ; اصحاب كہف كے فضائل ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸;اللہ تعالى كى معرفت كے آثار ۸

اہميتيں : ۹

ايمان:الله تعالى پر ايمان ۱۱;ايمان كے آثار ۱۰; ايمان كے درجات ۱۱

تاريخ:تاريخ بيان كرنے كى اہميت ۵;تاريخ كے مصادر ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۹

قرآن:قرآن كا كردار۵;قرآن ميں تاريخ ۶; قرآنى تعليمات كى روش ۶

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف كا قصہ ۴

مؤمنين: ۷

ہدايت پانے والے:۷ہدايت كا پيش خيمہ ۱۰ہدايت كے موارد ۱

آیت ۱۴

( وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَهاً لَقَدْ قُلْنَا إِذاً شَطَطاً )

اور انكے دلوں كو مطمئن كرديا تھا اس وقت جب يہ سب يہ كہہ كر اٹھے كہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمين كا مالك ہے ہم اس كے علاوہ كسى خدا كو نہ پكارديں گے كہ اس طرح ہم بے عقلى كى بات كے قائل ہوجائيں گے (۱۴)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف كے قيام اور حركت كے بعد ان كے دلوں كو استوار اور اطمينان سے سرشار كيا_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

جملہ ''ربطنا على قلوبہم'' ( ہم نے ان كے دلوں كو متصل كيا) يہ ايك تمثيل ہے _ اس سے مراد يہ ہے كہ دلوں كو اطمينان بخشا اور محكم واستوار كيا_

۳۲۷

۲_راہ توحيد ميں قيام اور عقيدہ توحيد كا اعلان، بہت با عظمت اور با وقار قدروقيمت كا حامل ہے_

وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض _

قيام كے معانى ميں سے ايك معني، ''عزم اور مصمم ارادہ ہے'' _ لہذا ''قاموا ''سے مراد يہ كہ اپنے توحيدى عقيدہ پر مصمم ہوگئے'' فقالوا'' گويا اسى عقيدہ كا اعلان ہے_

۳_الله تعالى كى خاطر قيام اور اقداركا دفاع، محكم روحى اور قلبى طاقت كا محتاج ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۴_الله تعالى كى راہ ميں جنگ كرنے كے لئے روحى اور قلبى قدرت وطاقت اس كى (اللہ كي) طرف سے توحید پرست قيام كرنے والے كے لئے ايك عنايت ہے_ء امنوا بربهم وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۵_راہ توحيد ميں الله تعالى كى خاطر قيام، الہى تائيدوں اور اس كى معنوى عنايات كا موجب ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۶_ايمان حقيقي، عقيدہ توحيد كو دوام بخشنے كى راہ ميں زحمت وكوشش كا موجب ہے_ء امنوا بربهم إذ قاموا فقالوا ربّنا

۷_تمام موجودات پر الله واحد كى ربوبيت كا اعلان اور اسكے غير كى عبادت سے بيزاري، اصحاب كہف كا اعلان اور انكے قيام كا مركزى نكتہ تھا _فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض لن تدعوا من دونه إلهاً _

۸_اصحاب كہف كا معاشرتى ماحول، شرك سے آلودہ ماحول تھا اور اظہار توحيد كے لئے غير مناسب تھا_

وربطنا على قلوبهم إذ قاموا فقالوا

چنانچہ اگر اصحاب كہف كے اظہار نظر كے ليے ماحول مناسب ہوتا تو انہيں قيام كى ضرورت نہ تھى اور نہ ہى الله تعالى كى خصوصى امدادوں (ربطنا ...)كى ضرورت تھي_

۹_فقط انسانوں اور كائنات كا پروردگار، حق عبادت ركھتا ہے_ربّناربّ السموات والارض

۱۰_انسانوں اور كائنات پر ربوبيت آپس ميں ملى ہوئي اور جدا نہ ہونے والى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه_

اصحاب كہف نے الله تعالى كى كائنات پر ربوبيت كا علم ركھتے ہوئے اپنے رب كو بھى ''ربّنا'' كے بيان سے پكارا يعنياسے ہى زمين اور آسمانوں كا رب سمجھا اور ان دونوں ميں جدائي كو ناحق جانا اور يہ جملہ كہہ كر اپنى بات كى تاكيد كى _''لقد قلنا إذاً شططا''

۳۲۸

۱۱_ربوبيت ميں توحيد، عبادت ميں توحيد اور توحيد پرستى كا تقاضا كرتى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه إلهاً _

اصحاب كہف كے استدلال ميں ''إلہ'' (معبود) كى وحدت اور ''ربّ'' كى وحدانيت ميں جدائي ناپذير تلازم ،و اضح معلوم ہوتا ہے _ وہ حرف ''لن'' لا كر كہ جو ہميشہ كے لئے نفى كرتا ہے _ ''ربّ السموات والارض'' كے علاوہ ہر چيز كے معبود ہونے كى نفى كرتے تھے _

۱۲_كائنات، بہت سے آسمانوں كا مركب ہے_رب السموات والارض

۱۳_آسمانوں اور زمين ( كائنات) كے امور كى تدبير، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _رب السموات والارض

۱۴_اصحاب كہف كى گہرى فكراور توحيدى تحريك ان پر بہت زيادہ الہى ہدايت كى وجہ سے تھي_زدنهم هديً وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض ''اذقاموا'' جملات ''زدنہم ہدى و ربطنا ...'' كے لئے ظرف ہے_

۱۵_غير خدا كى ربوبيت اور الوہيت پر عقيدہ، حق وحقيقت سے بہت دور ايك فكر ہے_لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا ''شطط'' حق سے دور اور افراط ميں پڑنے كے معنى ميں ہے_

۱۶_حق وعدالت كے ترازو پر عقائد كو محكم كرنے اور ہر قسم كے باطل كى طرف ميلان پيدا كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا

آيت مباركہ اور اصحاب كہف كى گفتگو ميں باطل كى طرف ميلان اور حق سے دور ہر بات كى مذمت كى گئي ہے يہ بات حقيقت ميں عقائد كے انتخاب ميں معيار پيش كر رہى ہے_

۱۷_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله عزّوجلّ: لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً_ يعنى جوراً على الله إن قلنا إنّ له شريكاً _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى كلام :''لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آيت سے مراد يہ ہے كہ اگر يہ كہيں اس كا كوئي شريك ہے تو يہ الله پر ظلم ہے_

آسمان :آسمانوں كى تعداد ۱۲;آسمانوں كا ربّ ۱۳

اصحاب كہف: اصحاب كہف كا شرك سے مقابلہ ۷; اصحاب كہف كاشعار ۷ ;اصحاب كہف كا قصہ ۸; اصحاب كہف كى

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ص ۳۴، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۱ ، ح ۳۴_

۳۲۹

تحريك كے آثار ۱;اصحاب كہف كى تحريك كے اسباب۱۴; اصحاب كہف كى توحيد ربوبيت ۷;اصحاب كہف كى توحيد كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كى ہدايت كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كے دل كے اطمينان كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كے زمانہ كا معاشرہ ۸;اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۸

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۷;اللہ تعالى كى حمايتوں كا با پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۳;اللہ تعالى كى نعمتيں ۴;اللہ تعالى كے افعال ۱

الله تعالى كى راہ ميں تحريك :الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى اہميت ۲;اللہ الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى شرائط ۳;تعالى كى راہ ميں تحريك كے آثار ۵

انسان :انسان كا ربّ ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۶

باطل :باطل سے دورى كى اہميت ۱۶

توحید :توحيد ربوبيت كے آثار ۱۱;توحيد ربوبيت كے اسباب ۱۱;توحيد عبادى ۹;توحيد كا باعث ۶;

توحيد كى تبليغ كى اہميت ۲;ربوبيت ميں توحید ۱۰

خوبياں :۲خوبيوں كے دفاع كا باعث ۳

روايت : ۱۷زمين :زمين كا رب ّ ۱۳

شرك:شرك كا رد ۱۵;شرك كا ظلم ۱۷

ضرورتيں :قلبى اطمينان كى ضرورت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۵;عقيدہ كى بنياديں ۱۶; عقيدہ كى حقانيت ۱۶;غير خدا كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ۱۵

مجاہدين :مجاہدين پر نعمات ۴;مجاہدين كا روحى استحكام ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار ۹

موحدين :موحدين پر نعمات ۴;موحدين كا روحى استحكام ۴

نعمت:اطمينان قلب جيسى نعمت ۴;نعمت كا باعث ۵

۳۳۰

آیت ۱۵

( هَؤُلَاء قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِباً )

يہ ہمارى قوم ہے جس نے خدا كو چھوڑكر دوسرے خدا اختيار كر لئے ہيں آخر يہ لوگ ان خداؤں كے لئے كوئي واضح دليل كيوں نہيں لاتے _ پھر اس سے زيادہ ظالم كون ہے جو پروردگار پر افترا كرے اور اس كے خلاف الزام لگائے (۱۵)

۱_اصحاب كہف كا معاشرہ، ايك مشرك اور بہت سے معبودوں پر عقيدہ ركھنے والا معاشرہ تھا _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

۲_اصحاب كہف، اپنے معاشرہ كے لوگوں كے شرك اور عقائد ميں منحرف ہونے سے پريشان اور دلى طور پر رنجيدہ تھے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

جملہ ''ہو لائ ...'' كا انداز اصحاب كہف كے اپنے زمانے كے لوگوں كى گمراہى پر افسوس و رنج كے اظہار كو بيان كر رہاہے_

۳_حقيقى توحيد پرست لوگ، لوگوں كے شرك اور عقائد ميں انحراف كے مد مقابل خاموش نہيں رہ سكتے_

ربّنا رب السموات ...هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

الله تعالى نے اصحاب كہف كا حقيقى توحيد پرست لوگوں كے عنوان سے تعارف كروايا اور ان كے حالات وصفات كے بيان ميں ان كے اصل توحيد كے اقرار كے بعد ان كا اپنے معاشرہ كے لوگوں كى طرف متوجہ ہونا اور لوگوں كى گمراہى پر انكا افسوس كرنا بيان كيا ہے_

۴_اجتماعى فضا اور معاشرتى جبر ،سماج كے رنگ ميں رنگنے كى وضاحت كے لئے عذر كے طور پر قبول نہيں ہونگے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

اصحاب كہف كے كفر سے بھرے ہوئے ماحول ميں ان كے توحيد اور ايمان كى طرف ميلان كو بيان كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كے لئے ممكن ہے كہ ماحول كے رنگ ميں نہ رنگے بلكہ عمومى فضا كے خلاف راہ حق ميں قدم اٹھائے_

۵_اصحاب كہف كا معاشرہ اپنے شرك سے آلودہ عقائد پر كسى قسم كى دليل و برہان نہيں ركھتا تھا _

هو لاء قومنا لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن _

۳۳۱

۶_اصحاب كہف كى نظر ميں اپنے معاشرہ كى سب سے بڑى مشكل ان كا عقيدہ ميں غير منطقى اور كمزور افكار ركھنا تھا_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۷_شرك ايك غير منطقى مقصودہے اور ہر قسم كى دليل وبرہان سے خالى ہے _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه إلهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۸_اصحاب كہف كى توحيدى معرفت ايك گہرى اور يقينى و روشن دلائل پر مشتمل معرفت ہے_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

يہ كہ اصحاب كہف نے اپنے زمانے كے لوگوں كى سطحى فكر ركھنے اور غير منطقى ہونے پر مذمت كى ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ اپنے عقائد ميں برہان ركھتے تھے_

۹_ضرورى ہے كہ عقائد واضح اور محكم دلائل پر استوار ہوں _لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۱۰_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم ہے_فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۱_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گنا ہ ہے اور اس پر جھوت باندھنے والے سب سے بڑے ظالم لوگ ہيں _

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۲_شرك بہت بڑا گناہ ہے اور مشرك ظالم ترين لوگ ہيں _اتخذوا من دونه ء الهة فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۳_الله تعالى كو شريك ركھنے والا سمجھنا ،ايك جھوٹا وہم اور اس كى ذات پر جھوٹ باندھنا ہے_

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۴_اصحاب كہف كا معاشرہ، عقل وشعور ركھنے والى مخلوقات كو اپنا معبود سمجھتے تھے اور ان كى عبادت كرتے تھے_

لولايا تون عليهم بسلطان بيّن

ضمير ''ہم'' كا معمولاً استعمال ان مقامات پر ہوتا ہے كہ جہاں اسكا مرجع ايسا گروہ ہو جو شعور ركھتا ہو تو يہاں ''ا لھة'' سے مراد جو كہ ''ہم'' ضمير كا مرجع ہے' بشر يا فرشتوں يا ان جيسى مخلوقات كى جنس سے معبود ہيں _

اصحاب كہف:

۳۳۲

اصحاب كہف كا عقيدہ ۸;اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲;اصحاب كہف كى توحيد ۸;اصحاب كہف كے رنج كے اسباب ۲;اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱، ۱۴;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كا عقيدہ ۵،۶;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كى مشكلات ۶; اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۱،۲،۵; اصحاب كہف كے غم كے اسباب ۲

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ شرك ۱۳الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والے :الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والوں كا ظلم ۱۱

بت پرستي:اصحاب كہف كى تاريخ ۱۴;اصحاب كہف كے زمانہ ميں بت پرستى ۱۴

جھوٹ باندھنا:الله پر جھوٹ باندھنا ۱۰، ۱۳

شرك :شرك كا غير منطقى ہونا ۷

ظالمين : ۱۱،۱۲ظلم :سب سے بڑا ظلم ۱۰

عذر:ناقابل قبول عذر ۴

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۳;عقيدہ كى اساس ۹;عقيدہ ميں برہان ۸;عقيدہ ميں برہان كى اہميت ۶، ۹;

گناہان كبيرہ : ۱۱،۱۲

لوگ:ظالم ترين لوگ ۱۱، ۱۲

مشركين :مشركين كا ظلم ۱۲;مشركين كا غير منطقى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرہ سے اثر لينا ۴;مشرك معاشرہ ۱

موّحدين :موحدين كا ذمہ دارى قبول كرنا ۳;موحدين كا شرك كے خلاف جنگ كرنا ۳

آیت ۱۶

( وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحمته ويُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقاً )

او رجب تم نے ان سے اور خدا كے علاوہ ان كے تمام معبودوں سے عليحدگى اختيار كرلى ہے تو اب غار ميں پناہ لے لو تمھارا پروردگار تمھارے لئے اپنى رحمت كا دامن پھيلادے گا اور اپنے حكم سے آسانيوں كا سامان فراہم كردے گا (۱۶)

۱_اصحاب كہف، كافر معاشرہ كى طرف سے خطرہ ميں تھے اور وہ انكا مقابلہ كرنے كے لئے كافى حد تك

۳۳۳

طاقت بھى نہ ركھتے تھے_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ اللّه فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا اپنے معاشرہ سے كنارہ كشى اختيار كرنا بتا تا ہے كہ وہ معاشرہ اور مشركين كى طرف سے دبائو ميں تھے_

۲_اصحاب كہف ميں سے بعض نے بعض كو غار ميں جانے كا مشورہ ديا _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۳_اصحاب كہف نے مشركين سے جان چھڑانے كے لئے ايك غار كو اپنے لئے منتخب كيا _فاو إلى الكهف

اصحاب كہف كا غار ميں جانا ظاہرى طور پر سپاہيوں اور تعاقب كرنے والوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونے كى بناء پر تھا_

۴_اصحاب كہف نے اپنے ايمان كى حفاظت كى خاطر مجبوراً شرك آلود معاشرے سے كنارہ كشى اختيار كر لي_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف''و مايعبدون إلّا الله '' كى طرف توجہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اپنے ايمان وعقيدہ كى حفاظت كى خاطر تھا_

۵_كفر وشرك كے ماحول سے عقيدہ كى حفاظت كى خاطر ہجرت كا ضرورى ہونا_واذ اعتزلتموهم فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا شرك آلودہ معاشرہ اور مشركين سے كنارہ كشى اختيار كرنے كا بيان درحقيقت موحدين اور مو منين كے ليے نمونہ كا بيان اور نصيحت ہے كہ وقت تعارض ايسے معاشرہ ميں رہنے كے بجائے ايمان كى حفاظت كو ترجيح دينى چاہئے اور كفر كے ماحول سے ہجرت كرنى چاہئے_

۶_اصحاب كہف نے شرك كى حكومت اور مشرك ماحول ميں آسودہ زندگى پر سخت اور پر مشقت زندگى كو توحيد كى ہمراہى ميں ترجيح دى _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۷_ايمان اور توحيد كے ساتھ پر مشقت زندگى ،شرك آلود آسائش والى زندگى پر ترجيح ركھتى ہے_

واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۸_اصحاب كہف كو شرك كى حكومت اور مشرك معاشرہ سے ہجرت كرنے كى صورت ميں الہى رحمت كے بيان پر اطمينان تھا_فا وُا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته

فعل ''ينشر'' امر كے جواب ميں ہے اور شرط مقدر كى جزاء ہے يعنى ''ان تا وا إلى الكهف ينشر '' اسكا مطلب يہ ہے كہ ہجرت كى صورت ميں رحمت الہى حتمى ہے_

۹_ايمان، توحيد اور اچھائيوں كى حفاظت كى راہ ميں

۳۳۴

كوشش كرنے والوں پر الله تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_واذا اعتزلتموهم و فا وُا ...ينشرلكم ربّكم من رحمته

۱۰_اصحاب كہف كے انگيزہ تحريك كا محور اور آخرى ہدف ،اللہ تھا_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله ينشرلكم ربكم الله تعالى كے علاوہ ہر معبود كى عبادت سے اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اور الله تعالى كى رحمت اور امداد پر دل باندھنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۱۱_اصحاب كہف اس توحيدى حركت كى مشكلات اور پيچيدگياں حل كرنے كے لئے الله تعالى كا سہارا ليئے ہوئے تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

تھية ( يھيّى كا مصدر) فراہم كرنے اور آمادہ كرنے كے معنى ميں ہے اور ''مرفق'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ اس كى مدد سے كام ہوجاتا ہے _''من أمركم'' ميں من ابتدا كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ممكن ہے كہ بدل كا معنى بيان كر رہا ہو كہ اس صورت ميں جملہ كا معنى يہ ہوگا ''وہ تمھارے كام كے عوض ميں تمھيں مدد فراہم كرے گا''_

۱۲_اصحاب كہف اپنى توحید اور توحيدى تحريك كو دوام بخشنے كے لئے ضرورى اسباب كے فراہم ہونے پر مطمئن تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

۱۳_الله تعالى اپنے عقيدہ توحيد پر محكم ركھنے كے لئے مھاجر توحيد پرست كو مناسب امداد فراہم كرنے والاہے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

اصحاب كہف:اصحاب كہف اور مشركين ۳;اصحاب كہف كا اطمينان ۸،۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۴، ۶; اصحاب كہف كا بھروسہ ۱۱;اصحاب كہف كا پناہ لينا ۲، ۳;اصحاب كہف كا ضيصف ہونا ۱; اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳،۴،۶، ۱۲;اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا ۴،۶;اصحاب كہف كا نطريہ ۸;اصحاب كہف كو اپنے زمانے كے معاشرہ دھمكياں ۱;اصحاب كہف كو دھمكي۱; اصحاب كہف كا كے تجويز ۲;اصحاب كہف كى تحريك ۱۲; اصحاب كہف كى تحريك كا انگيزہ ۱۰;اصحاب كہف كى تحريك كے مقاصد ۱۰;اصحاب كہف كى توحيد ۶، ۱۲; اصحاب كہف كى مشكلات ۶،۱۱;غار ميں اصحاب كہف ۳

الله تعالى :الله تعالى كى امداديں ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت كا باعث ۹;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۳

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۸

ايمان :ايمان كى اہميت ۷;ايمان كى حفاظت كى اہميت ۴،

۳۳۵

۹;ايمان كى قدروقيمت ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷، ۹;توحيد كى قدر و قيمت ۷

خوبياں :خوبيوں كى حفاظت كى اہميت ۹

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۹

زندگي:اہميت والى زندگى ۷;زندگى كابے قدر وا ہميت ۷

شرك:شرك سے اعراض كرنے والے ۴

عقيدہ:عقيدہ كى حفاظت كى اہميت ۵

موحدين :مہاجر موحدين كا مدد گار ہونا_ ۱۳

ہجرت:دارالكفر سے ہجرت ۵;مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵

آیت ۱۷

( وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُّرْشِداً )

اور تم ديكھوگے كہ آفتاب جب طلوع كرتا ہے تو ان كے غار سے داہنى طرف كترا كر نكل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو بائيں طرف جھك كر نكل جاتا ہے اور وہ وسيع مقام پر آرام كر رہے ہيں _ يہ اللہ كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى ہے جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو وہ گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے كوئي راہنما اور سرپرست نہ پاؤگے (۱۷)

۱_اصحاب كہف كى غار كچھ اس طرح تھى كہ صبح سورج اس كى دائيں طرف اور عصر كے وقت اس كى بائيں طرف سے چمكتا تھا _وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

''تزاور'' انحراف اور ميلان پيدا كرنے كے معنى ميں ہے_(لسان العرب) تو اس صورت ميں عبارت ''إذاطلعت تزاور عن كہفہم ...'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج وقت طلوع غار كے دائيں جانب ميلان پيدا كرتا تھا'''قرض''كاٹنے كے معنى ميں ہے_تو اس صورت ميں جملہ ''وإذا غربت تقرضہم ذات الشمال'' يعنى سورج غروب ہونے كے وقت ان كے بائيں جانب

۳۳۶

سے گزر جاتا تھا_

۲_اصحاب كہف كى غار كا دھانہ جنوب غرب كى سمت كى طرف تھا _

وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال_

اصحاب كہف كى غار شمال كى آدھى سمت ميں واقع تھي_ تو مندرجہ ذيل موارد كى بناء پر غار كا دھانہ جنوب مغرب سمت ميں تھا_۱ دائيں اور بائيں اس شخص كے حوالے سے ديكھاجائے گا كہ جو غار ميں دروازہ كى طرف منہ كيئے ہو_يہاں ''ذات اليمين'' ، ''تزاور'' كے لئے ظرف ہے_ تو اس صورت ميں ''تزاور'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج غار كى بائيں جانب سے طلوع اور دائيں طرف كو حركت كرتا ہوگا تو اس صورت ميں غروب كے قريب فقط سورج كى روشنى غار ميں چمكتى ہوگي_

۳_غروب كے وقت سورج كى كچھ شعاعيں غار كے اندر چمكتى تھيں _

إذا طلعت تزور عن كهفهم وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

سورج كے طلوع وغروب كے وقت اصحاب كہف پر اس كے چمكنے كے حوالے سے دو مختلف تعبيريں بيان ہوئي ہيں طلوع كے وقت غار پر سورج كى روشنى ہوتى تھى اور غروب كے وقت اصحاب كہف پر روشنى پڑتى تھى _ (تقرضہم)

۴_اصحاب كہف كى غار كھلى فضا پر مشتمل تھى _وهم فى فجوة منه

۵_اصحاب كہف غار كے وسيع حصہ ميں ٹھہرے ہوئے تھے _وهم فى فجوة منه

۶_غار ميں اصحاب كہف كے بدن سورج كى سيدھى روشنى پڑنے سے محفوظ تھے _

تزاور عن كهفهم ذات اليمين تقرضهم ذات الشمال وهم فى فجوة منه

''فجوة'' سے مراد ايسا وسيع مكان اورفضا ہے جو دو چيزوں كے درميان ہو، كہا گيا ہے كہ اصحاب كہف كے آرام كرنے كے مقام كو ''فجوة'' اور غار كو وسيع فضا قرار دينا اور اسے سورج كى چمكنے كے بيان كے بعد ذكر كرنا يوں ظاہر كر رہا ہے كہ انكے بدنوں كا سورج كى مستقيماَ روشنى پڑنے سے محفوظ ہونے پر اشارہ ہو رہا ہے_

۷_اصحاب كہف كا پر امن اور وسيع پناہ گاہ پانا ان پر الله تعالى كى رحمت اور ہدايت كا ايك نمونہ ہے_

ينشرلكم ربكم من رحمته وهم فى فجوة منه

۸_اصحاب كہف كى غار و آرام گاہ كى جغرافيہ كے حوالہ سے خاص شان اور اس پر سورج كى روشنى كا مخصوص انداز سے پڑنا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_ذالك من ء ايات الله

۳۳۷

''ذالك'' اسكا مشار اليہ آيت ميں بيان شدہ وہ مطالب ہيں كہ جو غار كے جغرافيہ كے حوالے سے اور اس ميں اصحاب كہف كے آرام كرنے كے انداز اور ديگر خصوصيات كى تشريح كر رہے ہيں _

۹_اصحاب كہف كاايسى خاص قسم كى غار كى طرف راہنمائي پانا كہ جس نے سالہا سال انكے بدنوں كو صحيح وسالم ركھا' الله تعالى كى نشانيوں ميں سے تھا_وترى الشمس ذلك من ء ايات الله

''ذلك'' اصحاب كہف كى غار اور اس كى خصوصيات كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ اور ان تمام چيزوں كا الہى نشانى ہونا شايد اس حوالے سے ہو كہ الله تعالى نے ان كے بدنوں كى حفاظت اور ان كے جسموں كو سالہا سال صحيح و سالم ركھنے كے لئے ايسى غار كى طرف انہيں راہنمائي كى جو اس پروگرام كے حوالے سے طبيعى طورسے ايسى بہترين خصوصيات پر مشتمل تھي_

۱۰_حقيقى ہدايت، فقط الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مندى كى صورت ميں ميسر ہے _من يهدالله فهوالمهتد

۱۱_انسان كا الہى آيات كے ذريعے ہدايت سے بہرہ مند ہونا، فقط اس كى طرف سے توفيق بخشنے كى صورت ميں ہے_

ذلك من آيات الله من يهدالله فهوالمهتد

۱۲_اصحاب كہف، الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مند گروہ تھے _

فا وا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته من يهد الله فهوالمهتد

۱۳_اللہ تعالى كى نشانيوں كا مطالعہ، اس كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے _ذلك من ء ايات الله من يهد الله فهو المهتد

۱۴_جسے الله تعالى گمراہ كردے كوئي مددگار اور راہنما اسے فائدہ نہيں پہنچا سكے گا_ومن يضلل فلن تجدله وليّاً مرشدا

اس آيت ميں ''ولي'' مددگار كے معنى ميں اور ''مرشد'' راہنما اور ہدايت كرنے والے كے معنى ميں ہے_

۱۵_انسان كا ہدايت پانا اور گمراہ ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے _

من يهدالله فهوالمهتد ومن يضلل فلن تجد له وليّاً مرشدا

۱۶_اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كوئي طاقت بھى نہ اثر ركھنے والى ہے اور نہ كارساز ہے_

من يهدالله ومن يضلل فلن تجد له ولياً ومرشدا

۱۷_اللہ تعالى كے كسى كو گمراہ كرنے كے ارادہ كى

۳۳۸

صورت ميں پيغمبر (ص) بھى اس كى ہدايت كا كوئي راستہ نہيں ڈھونڈسكتے _ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

۱۸_الله تعالى كى آيت سے غفلت ،انسان كى گمراہى كا موجب ہے _

ذلك من ايات الله ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ہدايت كى محدوديت ۱۷

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۱۸;اللہ تعالى كى آيات كے ساتھ ہدايت ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كے مطالعہ كے آثار ۱۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف پر رحمت ۷;اصحاب كہف كا بدن ۶; اصحاب كہف كا قصہ ۵،۶; اصحاب كہف كى غار پر سورج كى چمك ۱،۳،۶،۸ ; اصحاب كہف كى غار صبح كے وقت ۱;اصحاب كہف كى غار غروب كے وقت ۱،۳; اصحاب كہف كى غار كى جغرافيائي كيفيت ۱،۲،۳،۴،۸ ;اصحاب كہف كى غار كي

وسعت ۴،۷;اصحاب كہف كى ہدايت ۷،۹، ۱۲ ;اصحاب كہف كے فضائل ۱۲;غار ميں اصحاب كہف۵،۹;غار ميں اصحاب كہف كا امن۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷;اللہ تعالى كى توفيقات كاكردار ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت كے آثار۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۱۵;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۷;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۴،۱۷;

جبر واختيار : ۱۵

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا مددگار نہ ہونا ۴گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۸;گمراہى كى بنياد ۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۱۶

ہدايت پانے والے : ۱۲ہدايت :

ہدايت كا باعث ۱۳، ;ہدايت كى اساس ۱۰، ۱۱، ۱۵

۳۳۹

آیت ۱۸

( وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَهُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَاراً وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْباً )

اور تمھارا خيال ہے كہ وہ جاگ رہے ہيں حالانكہ وہ عالم خواب ميں ہيں اور ہم انھيں داہنے بائيں كروٹ بدلوار ہے ہيں اور ان كا كتّا ڈيوڑھى پردونوں ہاتھ پھيلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان كى كيفيت پر مطلع ہوجاتے تو الٹے پاؤں بھاگ نكلتے اور تمھارے دل ميں دہشت سماجاتى (۱۸)

۱_اصحاب كہف، دشمن كے خطرے سے محفوظ ہونے كے احساس كے ساتھ سوگئے _وهم رقود

۲_اصحاب كہف كا سونا اس انداز سے تھا كہ ہر ديكھنے والاا نہيں بيدار گمان كرتا _وتحسبهم ايقاظاً وهم رقود

''يقظ'' بيدار شخص كو كہتے ہيں اور ايقاظ اس كى جمع ہے_ ''رقود'' ،''راقد'' كى جمع ہے اور ''راقد'' سے مراد سويا ہوا شخص ہے_

۳_اصحاب كہف كا بدن اور تمام اعضاء كو سونے كى تمام تر مدت ميں نہ كوئي نقصان پہنچا نہ ديكھنے كى حد تك ان ميں تبديلى واقع ہوئي _وتحسبهم أيقاظا وهم رقود

جملہ ''تحسبہم ...'' كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئي ديكھنے والا سوئے ہوئے اصحاب كہف كى طرف نظر ڈالے تو انہيں بكھرے ہوئے جسموں كى حالت ميں ديكھے گا بلكہ انہيں سويا ہوا بھى خيال نہ كرے گا يعنى وہ اسے بيدار نظر آئيں گے جو معمول كے مطابق اپنى زندگى گزار رہے ہيں _

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

١٣_ خداوند عالم بندوں كو اپنى نافرمانى سے ڈراتا ہے_و يحذركم الله نفسه

١٤_خوف خدا، برے كردار كو چھوڑنے كاسرچشمہ ہے_و ما عملت من سوء تود و يحذركم الله نفسه

١٥_ خدا وند متعال كى بندوں پر وسيع اور گہرى نرمى و را فت_و الله رؤف بالعباد

١٦_ خدا كى بندوں كے ساتھ نرمى اور محبت انہيں لازمى تنبيہات كى علت ہے_و يحذركم الله و الله رؤف بالعباد

١٧_ خوف و اميد كو ملانا انسانوں كى تربيت كيلئے قرآن كريم كى ايك روش ہے_و يحذركم الله و الله رؤف بالعباد

١٨_ خداوند عالم رؤف ہے_و الله رؤف بالعباد

اسماء و صفات: رئوف ١٨

اطاعت: ١٣

اميدوار ہونا : ١٧

انسان: انسان كا اختيار ٩، ١٠; انسان كا انجام ٢

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات١٢; ايمان اور عمل ١٢

تحريك: تحريك كے عوامل ١٢، ١٤

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٧; نظام تربيت ١٧

ثواب و عذاب: ٣، ٦

جبر و اختيار: ٩

خدا تعالى: خدا تعالى كا عذاب ٣; خدا تعالى كا علم ١; خدا تعالى كا غضب ٣، ١٢; خدا تعالى كى تنبيہيں ١٣، ١٦; خدا تعالى كى قدرت ١; خدا تعالى كى محبت ١٦;خدا تعالى كى نرمى ١٥، ١٦

خوف: ١٧ پسنديدہ خوف١٤; خوف خدا ١٢;خوف كے اثرات ١٤

عمل:١٢ عمل صالح ٣، ٤، ١٠; عمل كا باقى رہنا ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ١٢; عمل كى پاداش ٦; ناشائستہ عمل ٣، ٤، ٧، ٨، ١٠، ١٤

۴۶۱

قيامت: قيامت كى خصوصيات ٣، ٥، ٦;قيامت كے دن آرزو ٧; قيامت كے دن انسان ٩; قيامت كے دن حسرت ٧، ١١; قيامت كے دن حقيقتوں كا ظاہر ہونا ١; قيامت كے دن غم و اندوہ ١١; قيامت كے دن گناہ گار لوگ ٧، ٨، ١١

گناہ: ٨ گناہگارلوگ : ٧، ٨، ١١ گناہگارلوگوں كى آرزو ٧; گناہگارلوگوں كى پشيمانى ٨

نافرماني: ١٣ نظريہ كائنات اور آئيد يالوجي: ١٢

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٣١)

اے پيغمبر كہہ ديجئے كہ اگر تم لوگ الله سے محبت كرنا چاہتے ہو تو پس ميرى پيروى كرو_ اللہ تم سے محبت كرے گا او رتمھارے گناہوں كو بخش دے گا كہ وہ بڑا بخشے والا او رمہربا ن ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) كو حكم ہے كہ خدا تعالى سے محبت كرنے والوں كو اپنى پيروى كى طرف بلائيں _

قل ان كنتم تحبون الله فا تبعوني

٢ _ خداوند متعال سے سچى محبت كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كے پيرو كاراور تابع ہيں _قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

٣ _ سچى محبت كا لازمہ اسكے لوازم كى پابندى ہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

٤ _ پيغمبر اكرم(ص) كى مخالفت خدا وند عالم كى محبت كے منافى ہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

٥_ پيغمبر اسلام (ص) كى پيروى لازمى ہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

٦_ محبت اور دوستى انسان ميں عمل كا شوق اور تحريك پيدا كرتى ہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

۴۶۲

٧_ انسان كو عمل پرآمادہ كرنے كے ليئے قرآن كريم كا جذبات اور محبتوں سے استفادہ كرنا_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله

٨_ انسان كا كردار اس كے اندرونى تمايلات اور رجحانات كو ظاہر كرتاہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

٩_ الہى رہبروں كى ولايت و سرپرستى كے قائل ہونے اور انكى پيروى كرنے كى اہميت _

قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله و يغفر لكم قرآن كريم ، خداوند متعال كى محبت اور گناہوں كے بخشے جانے كو الہى رہبروں كى ولايت كى قبوليت كا مرہون منت سمجھتاہے_

١٠_ پيغمبر اسلام (ص) كى پيروى ،خدا تعالى كى محبت حاصل كرنے اور تمام گناہوں كے بخشے جانے كى باعث ہے_

فاتبعونى يحببكم اللہ و يغفر لكم ذنوبكم جمع مضاف'' ذنوبكم ''، عموم كا فائدہ ديتى ہے_

١١_ خداوند عالم كى محبت حاصل كرنا، دين اور ديندارى كا آخرى ہدف ہے_

فاتبعونى يحببكم الله كيونكہ فرمايا ہے پيغمبراسلام (ص) كى پيروى خداوند عالم كى محبت كى موجب ہے_

١٢_ انسان ميں خدا تعالى كى محبت پيدا كرنے ميں الہى رہبروں كا مؤثر كردار _*

فاتبعونى يحببكم الله كيونكہ محبت الہى كى راہ كا مرشد و راہنما پيامبر اسلام (ص) كو متعارف كرايا گيا ہے_

١٣_ خدا كى محبت اور بخشش، پيغمبراسلام --- كے --پيروكاروں كے ليئے بشارت ہے_فاتبعونى يحببكم الله و يغفر لكم

١٤_ الہى رہبروں كو قبول كرنا اور ان كى پيروى كرنا گناہوں كى بخشش كا پيش خيمہ ہے_

١٥_ خدا ، غفور ( بہت بخشنے والا) اور رحيم ( بہت رحم كرنے والا) ہے_والله غفور رحيم

١٦_ خداوند عالم كى بندوں كے ساتھ محبت ان كے سب گناہوں كى بخشش كاپيش خيمہ ہے_*

يحببكم الله و يغفر لكم ذنوبكم خدا كى محبت كو گناہوں كى مغفرت پر مقدم كرنا اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ خداكى محبت گناہوں كى بخشش ميں مؤثر واقع ہوتى ہے اور تمام گناہوں كا بخشا جانا '' ذنوب'' جمع كے اضافےسے سمجھا گيا ہے كيونكہ جمع مضاف عموم كا فائدہ ديتى ہے_

۴۶۳

١٧_ عيسائيوں كا يہ دعوي ہے كہ وہ خدا سے محبت كرتے ہيں _قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني

جملہ '' ان كنتم ''ميں يہ فرض كيا گيا ہے كہ مخاطب ،خدا كے ساتھ محبت كا دعوي كرتے تھے_اور جيسا كہ مجمع البيان ميں آيت كى شان نزول ميں ہے كہ آيت كے مخاطب عيسائي ہيں _

١٨_ خدا تعالى كا لوگوں كو پيغمبر اكرم (ص) كى پيروى ، تصديق اور آپ كى دعوت كے قبول كرنے كى تشويق دلانا_

قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني امير المؤمنين (ع) نے فرمايا:فقال تبارك و تعالى فى التحريض على اتباعه و الترغيب فى تصديقه والقبول لدعوته ''قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى ' ' خداوند عالم نے پيغمبراسلام (ص) كى پيروى پر ابھارتے ہوئے ،آپ(ص) كى تصديق كى ترغيب دلاتے ہوئے اور آپ(ص) كى دعوت كو قبول كرانے كے ليئے فرمايا ''ان كنتم تحبون الله فاتبعونى '' (١)

١٩_ پيغمبر خدا (ص) كى سنت سے روگردانى ،خدا تعالى كى محبت سے محروميت كا موجب ہے_

قل ان كنتم تحبون الله فاتبعوني پيغمبر اكرم (ص) نے يہ حديث ''مصنْ رغب عن سنّتى فليس منّى '' فرمانے كے بعد مذكورہ بالا آيت كى تلاوت فرمائي (٢)

٢٠_ تقوي ، نيكى ، تواضع اور خضوع و خشوع ميں پيغمبر اكرم(ص) كى پيروى كرنا خدا كى محبت كے حصول كا سبب ہے_قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں رسول خدا (ص) نے فرماياعلى البّر والتقوي و التواضع و ذلة النفس (٣)نيكي، تقوي ، تواضع اور خضوع ميں اتباع كرو_

٢١_ دين كچھ نہيں ہے سوائے محبت كے _قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله

امام محمد باقر (ص) فرماتے ہيں :هل الدين الا الحبّ؟ الا ترى الى قول الله تعالى ''قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله '' (٤)دين سوائے محبت كے

____________________

١) كافى ج٨ ص ٢٦ حديث ٤ ، نورالثقلين ج ١ ص ٣٢٦ حديث ٨٧

٢ ،٣) الدرّ المنثور ج٢ ص ١٧٨

٤) محاسن برقى ج١ ص ٢٦٢ حديث ٣٢٧ ، خصال شيخ صدوق ج١ ص ٢١ حديث ٧٤

۴۶۴

كچھ نہيں _ اس لئے تو اللہ تعالى نے فرمايا ہے :قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله_

٢٢_ خداكى خاطرمحبت كرنا يا بغض ركھنا ،حقيقت دين ہے _قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى يحببكم الله

رسول خدا (ص) نے فرماياو هل الدين الا الحب و البغض فى الله قال الله تعالى ''قل ان كنتم تحبون الله فاتبعونى '' (٥)دين ، خدا كى خاطر حب و بفض ركھنے كے علاوہ كچھ نہيں _ اللہ تعالى نے فرمايا ہے:قل ان كنتم تحبون الله فاتبعون

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١ ; آنحضرت(ص) كى سيرت ١٩;آنحضرت(ص) كے پيروكار ٢ ، ١٣

اسماء و صفات : رحيم ١٥ ; غفور ١٥

اطاعت : اطاعت كے اثرات٩ ، ١٤ ; پيغمبر اكرم (ص) كى اطاعت ١ ، ٥ ، ١٠ ، ١٨ ، ٢٠ رہبر كى اطاعت ٨ ، ١٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت ١٨

انسان : انسان كے رجحانات ٧

بخشش: بخشش كا پيش خيمہ٩، ١٤، ١٦

تحريك : تحريك كے عوامل ٣،٦،١٠

تربيت : تربيت كاطريقہ ١٠

تقوي : تقوي كے نتائج ٢٠

جذبات و احساسات ١٠ حب و بغض : ٤ ، ٦ ، ١٠ ، ٢١

خدا تعالى: خدا تعالى كا تشويق دلانا ، ١٨;خدا تعالى كى محبت ٩ ، ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٦ ، ٢٠;خدا تعالى كى مغفرت ١٣

خدا تعالى كے دوست:١،٢،١٧

خضوع : خضوع كے اثرات ٢٠

دوستى : دوستى كے اثرات ٦

____________________

١) الدرالمنثور ج٢/ ص ١٧٩_

۴۶۵

دين : دين كى حقيقت ٢٠ ;دين كے اہداف ٢١

ديندارى : ديندارى كے اثرات١٢

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦ ، ٧

روايت : ١٨ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢١

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٠

عمل : عمل كا پيش خيمہ٦; عمل كے اثرات٧

عيسائي : عيسائيوں كے دعوے ١٧

محبت : محبت كے اثرات٣ ، ٦

مسلمان: مسلمانوں كو بشارت ١٣

واجبات : ٥ ولايت و امامت: ٨ ، ١١

قُلْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ فإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْكَافِرِينَ (٣٢)

كہہ ديجئے كہ الله او ررسول كى اطاعت كرو _ جو اس سے روگردانى كرے گا تو خدا كافرين كو ہرگز دوست نہيں ركھتا ہے _

١_ پيغمبر اكرم(ص) كا فريضہ لوگوں كو خدا تعالى اور رسول كى اطاعت كى طرف بلانا ہے_قل اطيعوا الله و الرسول

٢_ خدا و رسول (ص) كى اطاعت لازمى ہے_اطيعوا الله والرسول

٣_ وحى اور قرآن كريم ميں آنے والے احكام و اوامر كے علاوہ پيغمبراسلام (ص) كے ديگر احكام و اوامر بھى تھے_

۴۶۶

اطيعوا الله والرسول اگر پيغمبر اكرم (ص) قرآن كريم ميں آنے والے اوامر و احكام كے علاوہ احكام و اوامر نہ ركھتے ہوتے تو آنحضرت(ص) كى اطاعت كا لازمى كرنا لغو ہوتا_

٤_ آنحضرت (ص) كى اطاعت خدا وند عالم كى اطاعت ہے_اطيعوا الله والرسول

٥_ اطاعت، محبت كا لازمہ ہے_ان كنتم تحبون الله اطيعو ا الله

٦_ خداوند عالم اور رسول اسلام(ص) كى اطاعت سے روگردانى كرنے والے كافر اور خدا كى محبت سے محروم ہيں _

قل اطيعوا الله والرسول فان تولّوا فان الله لا يحب الكافرين

٧_ كافر ، خدا تعالى كى محبت سے محروم ہيں _فان تولّوا فان الله لا يحب الكافرين _

٨_ صرف خداوند عالم اور رسول اسلا م(ص) كى اطاعت كرنے والے خدا كے محبوب ہيں _

اطيعوا الله والرسول فان تولّوا فان الله لا يحب الكافرين اطاعت كرنے والوں اور كافروں كے مقابلہ اور كفار كو محبت الہى سے محروم كرنے سے اس حصر كا استفادہ كيا گيا ہے_

٩_ كفر ، خدا تعالى كى محبت سے محروميت كا باعث ہے_فان تولّوا فانّ الله لا يحبّ الكافرين

١٠_ انسان ميں خدا تعالى كى محبت حاصل كرنے كا رجحان_*يحببكم الله فانّ الله لا يحبّ الكافرين

كسى عمل كے انجام دينے كى تشويق كيلئے جو كچھ اجر كے طور پر ذكر كيا جاتاہے ضرورى ہے كہ جن لوگوں كو اسكى تشويق دلائي جارہى ہے وہ اسكى خواہش بھى ركھتے ہوں _

١١_ پيغمبر اكرم (ص) كى گفتار و رفتار حجت ہے_ان كنتم تحبون الله فاتبعونى اطيعوا الله والرسول

فعل كى حجيت'' اتبعونى '' سے مستفاد ہوتى ہے اس بنا پر كہ اتباع سے مراد عملى اتباع ہو ''اطيعوا ''كے قرينہ سے كہ جس سے مراد كلام ميں اتباع كرنا ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے روگردانى ٦;آنحضرت(ص) كا عمل ١١ ; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١ ; آنحضرت (ص) كى گفتار ١١ ;آنحضرت(ص) كے اوامر ٣

۴۶۷

اطاعت : آنحضرت (ص) كى اطاعت ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٨ ، اطاعت كا پيش خيمہ ٥ ;خدا تعالى كى اطاعت ١ ، ٢ ، ٤ ، ٨

انسان : انسان كے رجحانات ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى سے روگردانى ٦ ;خدا تعالى كى محبت ٦ ، ٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٠

سنت : سنت كا حجت ہونا ١١

قرآن كريم:٣

كفار : كفار كى محروميت ٦ ، ٧

كفر : كفر كے اثرات ٩

محبت : محبت كے اثرات ٥

نافرمانى : نافرمانى كے اثرات ٦

واجبات : ٢

إِنَّ اللّهَ اصْطَفَى آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ (٣٣)

الله نے آدم ، نوح او رآل ابراہيم او رآل عمران كو منتخب كر ليا ہے _

١_ حضرت آدم(ع) ، حضرت نوح(ع) ، حضرت ابراہيم (ع) كا خاندان، اورحضرت عمران (ع) كا خاندان تمام كائنات والوں ميں سے خدا كے برگزيدہ ہيں _انّ الله اصطفي آدم و نوحا و آل ابراهيم وآل عمران على العالمين

٢_ حضرت آدم (ع) ،حضرت نوح (ع) ،حضرت ابراہيم (ع) كا خاندان اورحضرت عمران (ع) كا خاندان مخصوص لياقتوں كے حامل تھے_ان ّ الله اصطفي آدم و نوحا و آل ابراهيم و آل عمران على العالمين

۴۶۸

خداوند متعال كا انتخاب يقيناً صلاحيت كى بنياد پر تھا كيونكہ خداوند حكيم كے بارے ميں ترجيح بلا مرجح محال ہے_

٣_ انبياء (ع) كى مخصوص لياقتيں ان كى اطاعت كے واجب ہونے كى علت ہيں _

قل اطيعوا الله والرسول انّ الله اصطفي آدم و نوحا و آل ابراهيم و آل عمران _

كيونكہ رسول اسلام (ص) كى اطاعت كے بعد انبياء كے برگزيدہ ہونے كا ذكر كيا گيا ہے_

٤_ خدا وند عالم غير شائستہ افراد كى پيروى كا حكم نہيں ديتا_اطيعوا الله والرسول ان الله اصطفي

خدا تعالى پيغمبراسلام (ص) كى اطاعت كے واجب ہونے كے اعلان كے بعد فرماتاہے كہ يہ اطاعت كا وجوب بغير معيار كے نہيں ہے بلكہ انبياء (ع) كى اطاعت انكى صلاحيتوں اوراستعدادكى وجہ سے واجب كى گئي ہے_

٥_ انبياء (ع) تمام انسانوں حتى فرشتوں سے ممتاز اور برتر انسان ہيں _ان الله اصطفى على العالمين

٦_ سابقہ انبياء (ع) كا امتياز اوران كى فضليت كا ذكر پيغمبر اكرم (ص) كى اطاعت كو آسانى سے قبول كرنے كا سبب ہے_*اطيعوا الله والرسول انّ الله اصطفي پيغمبر اكرم (ص) كى اطاعت كا حكم ديتے ہى گذشتہ انبياء (ع) كا امتياز ذكر كيا گيا تا كہ يہ بات سمجھائي جاسكے كہ سابقہ امتوں كوبھى اطاعت كا حكم ديا گيا تھا كہ شايد اس طرح سے آنحضرت (ص) كى اطاعت آسان ہوجائے_

٧_ زمين پر اترنے كے بعد حضرت آدم(ع) كى عصمت اور ان كا نبوت كے ليئے انتخاب _

ان الله اصطفي آدم امام رضا (ع) فرماتے ہيںو كانت المعصية من آدم (ع) فى الجنة لا فى الارض فلما اهبط الى الارض و جعل حجة و خليفة عصم بقوله عزوجل: ان الله اصطفي آدم آدم (ع) كى معصيت جنت ميں تھى نہ كہ زمين پر جب انھيں زمين پر اتارا گيا اور انہيں حجت اور خليفہ بناديا گيا تو انہيں معصوم بناديا اس كى دليل يہ آيہ مجيدہ ہے ''ان اللہ اصطفى آدم'' (١)

٨_ خداوند عالم نے انبياء (ع) كو علم ، ايمان ، اسم اعظم ، علمى ميراث اورعلم نبوت كے آثاردے كر انہيں چن ليا_

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص ١٩٣ حديث ١ باب ١٤ نور الثقلين ج١ ص ٣٢٨ حديث ٩٨_

۴۶۹

امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيںيامحمد فانى لم اقطع العلم و الايمان و الاسم الاكبروميراث العلم وآثار علم النبوّه من بيوتات الانبياء الذين كانوا بينك و بين ابيك آدم و ذلك قول الله تبارك و تعالى'' ان الله اصطفي اے محمد(ص) ميں نے علم ، ايمان ، اسم اكبر ، ميراث علم اور آثار علم نبوت كا سلسلہ ان انبياء (ع) كے گھروں سے منقطع نہيں كياجو تيرے اور تيرے باپ آدم كے درميان گزرے ہيں اور اللہ تعالى كے اس فرمان ''ان الله اصطفي آدم ...'' سے يہى مراد ہے_(١)

آل عمران (ع) : آل عمران (ع) كا انتخاب ١ ;آل عمران (ع) كا رتبہ ٢

احكام : احكام كا فلسفہ ٣ ;احكام كے معيارات ٤

اطاعت: ٤ آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦ ;انبياء (ع) كى اطاعت٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا ايمان ٨ ;انبياء (ع) كا برگزيدہ ہونا ٥ ، ٨; انبياء (ع) كا ذكر ٦ ;انبياء (ع) كا رتبہ و مقام٥ ، ٦;انبياء (ع) كا علم ٨; انبياء كى نبوت ٨

برگزيدہ لوگ: ١

حضرت آدم (ع) : حضرت آدم (ع) كا انتخاب ١ ، ٧;حضرت آدم (ع) كا رتبہ ٢ ;حضرت آدم (ع) كاھبوط ٧; حضرت آدم (ع) كى عصمت ٧

حضرت ابراہيم (ع) كى آل : حضرت ابراہيم (ع) كى آل كا انتخاب ١ ;حضرت ابراہيم (ع) كى آل كا رتبہ و مقام٢

حضرت نوح (ع) : حضرت نوح (ع) كا انتخاب ١;حضرت نوح (ع) كا رتبہ و مقام ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كے عطيّے ٨

ذكر : ذكر كے اثرات ٦

روايت : ٧،٨

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ٦

نافرمانى : ٤ واجبات : ٣

____________________

١) كافى ج٨ ص ١١٧ حديث ٩٢ ، تفسير عياشى ج١ص ١٦٨ حديث ٣١_

۴۷۰

ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِن بَعْضٍ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٣٤)

يہ ايك نسل ہے جس ميں ايك كا سلسلہ ايك سے ہے او رالله سب كى سننے والا او رجاننے والا ہے _

١_ حضرت آدم (ع) ، حضرت نوح (ع) ،حضرت ابراہيم (ع) كا خاندان اورحضرت عمران (ع) كا خاندان ايك ہى نسل سے تعلق ركھتے تھے_انّ الله اصطفى ذرية بعضها من بعض مذكورہ بالامطلب كى تائيد امام صادق (ع) كى اس روايت سے بھى ہوتى ہے جس ميں فرمايا:الذين اصطفاهم الله بعضهم من نسل بعض (١)جن كو اللہ تعالى نے انتخاب كيا ان ميں سے بعض ، ديگر بعض كى نسل سے ہيں _

٢_ انسانوں كى شخصيت كى تعمير ميں وراثت كا كردار_*ذرية بعضها من بعض

٣_ ايك ہى ہدف تك پہنچنے كے ليئے انبيائے (ع) الہى ايك دوسرے كے مددگار تھے_*ذرية بعضها من بعض مرحوم طبرسى نے جملہ ''بعضها من بعض '' كو ايك دوسرے كى مدد كرنے كے معنى ميں ليا ہے_(مجمع البيان)_

٤_ خدا تعالى، سميع (بہت سننے والا) اور عليم ( بہت جاننے والا) ہے_والله سميع عليم

٥_ انبياء (ع) كى اہليت و صلاحيت كى پہچان اور ان كا انتخاب خدا تعالى كے سميع ہونے اور ہمہ پہلوعلم كى بنياد پر ہے_ان الله اصطفى والله سميع عليم

٦_ انبياء (ع) كے مقابل انسانوں كے كردار كے بارے ميں خدا وند عالم كى مكمل اور وسيع آگاہى _

اطيعوا الله والرسول والله سميع عليم

٧_ برگزيدہ بندوں كى گفتار و رفتار اور نيتوں پر خداوند متعال كى مكمل اور كڑى نظر _*ان الله اصطفى والله سميع عليم

٨_ پيغمبر اكرم (ص) حضرت

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٣٥_

۴۷۱

ابراہيم (ع) سے ہيں اور حضرت ابراہيم (ع) آ نحضرت (ص) سے تھے اورآپ (ص) كا دين و سنّت وہى ابراہيمى (ع) دين و سنت ہے_ذرية بعضها من بعض

رسول خدا (ص) نے فرمايا:لانى من ابراهيم و ابراهيم منى دينه دينى و سنته سنتى وانا افضل منه و فضلى من فضله و فضله من فضلى و تصديق قولى قول ربي''ذرية بعضها من بعض'' ميں ابراہيم (ع) سے ہوں اور ابراہيم (ع) مجھ سے ہيں ان كا دين ميرا دين ہے اور ان كى سنّت ميرى سنت ہے اور ميں ان سے افضل ہوں ميرى فضيلت انكى فضيلت سے ہے اور ان كى فضيلت ميرى فضيلت سے ہے اور ميرى بات كى تصديق ميرے ربّ كا يہ فرمان ہے''ذرية بعضها من بعض'' (١)

آل عمران (ع) : آل عمران (ع) كى نسل ١

آنحضرت (ص) : ٨

اسماء و صفات : سميع ٤ ; عليم ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كاانتخاب ٥ ;انبياء (ع) كى نسل ١ ;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ٣ ; انبياء (ع) كے اہداف ٣

برگزيدہ انسان : ٧

حضرت آدم (ع) : حضرت آدم (ع) كى نسل ١

حضرت ابراہيم (ع) : آل ابراہيم (ع) كى نسل ١; آنحضرت (ص) اور حضرت ابراہيم (ع) ٨; دين ابراہيم (ع) اور اسلام ٨

حضرت نوح (ع) : حضرت نوح (ع) كى نسل ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٥ ، ٦;خدا تعالى كى نظارت ٧

روايت : ١ ، ٨

شخصيت : شخصيت تشكيل پانے كے عوامل ٢

عمل : ٦ وراثت : وراثت كے اثرات ٢

____________________

١) محاسن برقى ج ١ص ١٥٢ح ٧٤ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٩ح٣٣_

۴۷۲

إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (٣٥)

اس وقت كو ياد كرو جب عمران كى زوجہ نے كہا ميرے پروردگار ميں نے اپنے شكم كے بچّے كو تيرے گھر كى خدمت كے لئے نذر كرديا ہے اب تو قبول فرما لے كہ تو ہر ايك كى سننے والا او رنيتوں كا جاننے والا ہے_

١_ حضرت عمران (ع) كى بيوى نے اپنے شكم ميں موجود بچے كے بارے ميں خدا كے ليئے منّت مانى اور اپنى ہر طرح كى خدمت سے اسے آزاد كرديا_اذ قالت امراة عمران ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محررّاً

٢_ سابقہ شريعتوں ميں بچے كو راہ خدا ميں خدمت گزارى كے لئے وقف كرنے كى نذر جائز تھي_

ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محرراً

٣_ جملہ ''ربّ انى نذرت لك ''كہنے سے نذر متحقق ہوجاتى ہے_رب انّى نذرت لك ما فى بطنى محرراً

٤_ بچے كے ليئے ماں كى خدمت كرنا ماں كاطبعى حق ہے كہ جس سے ماں صرف نظر كرسكتى ہے_

ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محررا

٥_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كو اپنے بچے پرولايت حاصل تھي_رب انّى نذرت لك ما فى بطن

٦_ سابقہ شريعتوں ميں ماں كو بھى اولاد پر ولايت و سرپرستى حاصل تھى _*رب انى نذرت لك ما فى بطني

٧_ اپنے بچے كو راہ خدا ميں خدمت كيلئے وقف كرنے كى نذر ميں حضرت عمران (ع) كى بيوى كى نيت كا خالص ہونا_

۴۷۳

ربّ انّى نذرت لك '' لك ''خلوص نيت كو بيان كررہاہے_

٨_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كى مخلصانہ منت، اللہ تعالى كى طرف سے آل عمران كے ليئے نبوت كے انتخاب كا پيش خيمہ بنى _ان الله اصطفى آل عمران اذ قالت امراة عمران رب انى نذرت لك _

'' اذْ''، '' اصطفي''كے متعلق ہے يعنى اس وقت خدا نے آل عمران كومنتخب كيا جب عمران كى بيوى نے مخلصانہ منت ماني_ اخلاص كو ''لك''سے سمجھا گيا ہے_

٩_ خداوند عالم كے مقام ربوبيت سے درخواست كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_ربّ انى نذرت لك

١٠_ حضرت عمران (ع) اس وقت زندہ نہيں تھے جب انكى بيوى نے اولاد كے سلسلہ ميں خدا كے حضور منت مانى *

اذ قالت امرا ة عمران ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محررّا كيونكہ اگر والدموجود ہو تو عموماً مائيں اولاد كے بارے ميں ايسے فيصلے نہيں كرتيں _

١١_ اپنى اولاد پر حضرت عمران (ع) كى بيوى كى ولايت اس وقت تھى جب حضرت عمران (ع) زندہ نہيں تھے*

ربّ انّى نذرت لك

١٢_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كى بارگاہ الہى ميں دعا اور منت كى قبوليت كى درخواست _ربّ انى نذرت لك انك انت السميع العليم

١٣_ اللہ تعالى كے وسيع و مطلق علم و سماعت پر حضرت عمران (ع) كى بيوى كا پختہ اور گہرا ايمان_ربّ انك انت السميع العليم

١٤_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كے ذہن ميں يہ تھا كہ ''حمل '' بيٹا ہے_ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محرّراً

كيونكہ اس وقت رسم يہ تھى كہ بيٹے كو عبادت كے ليئے وقف كرتے تھے اورحضرت مريم (ع) كى ماں نے اپنى منّت كو'' حمل'' كے بيٹا ہونے كے ساتھ مشروط نہيں كيا اور دوسرى طرف بچے كى پيدائش پر افسوس اور تعجب كے ساتھ كہا''انّى وضعتها انثي''

١٥_ خداوند عالم كے سميع ہونے اور اسكے وسيع و مطلق علم كا اقرار دعا كے آداب ميں سے ہے_

ربّ انك انت السميع العليم

۴۷۴

١٦_ صرف خداوند متعال، سميع ( بہت سننے والا) اور عليم ( بہت جاننے والا) ہے_انك انت السميع العليم

١٧_ سميع اور عليم پروردگاركى بارگاہ ميں اپنے حضور كا احساس كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_ربّ فتقبّل منى انك انت السميع العليم '' حضور كا احساس''خطاب كى ضميروں سے سمجھا گيا ہے_

١٨_ خدا تعالى كا حضرت عمران (ع) كو بيٹا دينے كا وعدہ موجب ہوا كہ ان كى بيوى يہ گمان كرے كہ اس كے شكم ميں بيٹا ہے_ربّ انّى نذرت لك فتقبل منّي امام صادق (ع) نے فرمايا :ان الله تعالى اوحى الى عمران انى واهب لك ذكراً سويا مباركاً ...فحدث عمران امراته حنّة بذلك .. خداوند عالم نے حضرت عمران(ع) كو وحى كى كہ ميں تجھے، كامل الخلقة، مبارك بيٹا عطا كروں گا تو حضرت عمران نے اپنى بيوى حنة كو بات بتلادى (١)

١٩_ حضرت عمران (ع) كى بيوى نے ہميشہ كے ليئے اپنے بچے كو عبادت گاہ كا خدمتگار بنانے كى منت مانى _

ربّ انى نذرت لك ما فى بطنى محرراً امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :ان امراة عمران نذرت مافى بطنها محرّراً والمحرّر للمسجد يدخله ثم لا يخرج منه ابداً . حضرت عمران (ع) كى بيوى نے اپنے شكم ميں موجود بچے كو محرر بنانے كى منت مانى اور محرر وہ كہلاتاہے جو ايك دفعہ مسجد ميں داخل ہو تو پھر كبھى بھى وہاں سے نہيں نكلتا_ (٢)

اديان : ٦

اسماء و صفات : سميع ١٦ ، ١٧ ; عليم ١٦ ، ١٧

انتخاب : انتخاب كے عوامل ٨ اولاد : ٧ ، ١٩

اولاد پر ولايت ٥ ، ١١;اولاد كى ذمہ دارى ٤

توحيد : توحيد صفاتى ١٦

حضرت عمران (ع) : آل عمران (ع) كى نبوت ٨;حضرت عمران (ع) كى بيوى ٥ ، ١١ ، ١٣ ، ١٤ ، ١٨ ; حضرت عمران (ع) كى بيوى كى دعا ١٢; حضرت عمران (ع) كى بيوى كى منت ١ ، ٧ ، ٨ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٩ ;حضرت عمران(ع) كى موت ١٠

____________________

١) كافى ج١ص٥٣٥حديث ١،مجمع البيان ج٢ص ٧٣٧_

٢) كافى ج٣ ص ١٠٥ حديث ٤، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٢ حديث ١١٣_

۴۷۵

خدا تعالى: خدا تعالى كا سننا ١٣ ، ١٥ ;خدا تعالى كا علم ١٣ ، ١٥ ; ١٧;خدا تعالى كے حضور ١٧ ;خدا تعالى كے وعدے ١٨

دعا : دعا كے آداب ٩ ، ١٥ ، ١٧

روايت : ١٨ ، ١٩

عمل : عمل كا قبول ہونا ١٢

قرآن كريم : قرآن كريم كے واقعات ١ ، ١٠

منت : اولاد كى منت٧ ، ١٩;منت كے احكام ٢ ، ٣

نيت : نيت ميں خلوص ٧ ، ٨

والدين : والدين كى ولايت ٥ ، ٦ ;والدين كے ساتھ نيكى ٤

ولايت : ٥ ، ١١ سابقہ اديان ميں ولايت ٦

فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَى وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ (٣٦)

اس كے بعد جب ولادت ہوئي تو انھوں نے كہا پروردگا ريہ تو لڑكى ہے حالانكہ الله خوب جانتا ہے كہ وہ كيا ہے او روہ جانتا ہے كہ لڑكا اس لڑكى جيسا نہيں ہو سكتا _ او رميں نے اس كا نام مريم ركھا ہے او رميں اسے او راس كى اولاد كو شيطان رجيم سے تيرى پناہ ميں ديتى ہوں _

١_ حضرت عمران (ع) كى بيوى نے ولادت كے بعد يقين نہ كرتے ہوئے اپنے حمل كو بيٹى كى صورت ميں پايا_

۴۷۶

فلمّا وضعتها قالت ربّ انى وضعتها انثي

٢_ حضرت عمران(ع) كے زمانے ميں معاشرہ ميں عموماً رواج يہ تھا كہ بيٹوں كو عبادت گاہ كا خدمت گار بنايا جاتا تھا_*

قالت رب انّى وضعتها انثي حضرت عمران (ع) كى بيوى كا حيران رہ جانا اس خيال كى دليل ہے كہ بيٹيوں كو خدمتگار نہيں بنايا جاسكتاتھا_

٣_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كا يہ سمجھ كر غمگين اور متا سف ہونا كہ ان كى منت قبول نہيں ہوئي _

انّى نذرت قالت ربّ انى وضعتها انثي

٤_ خداوند عالم كے نزديك حضرت مريم (ع) كى شخصيت كى عظمت_والله اعلم بما وضعت و ليس الذكر كالانثي يہ اس صورت ميں ہے كہ '' الانثي'' ميں الف لام عھد حضورى كا ہو يعنى جو بيٹا تم چاہتى تھيں اس بيٹى كى طرح نہيں ہوسكتا جو ہم نے تم كو دى ہے_اس قسم كا اندازحضرت مريم (ع) كى عظيم شخصيت پر دلالت كرتاہے_

٥_ حضرت مريم (ع) كى ولادت كے دور ميں اجتماعى و معاشرتى ذمہ داريوں اور عہدوں كو سنبھالنے كے ليئے عورت اور مرد كى صلاحيتوں ميں فرق پايا جاتا تھا_رب انى وضعتها انثى و ليس الذكر كالانثي يہ اس صورت ميں ہے كہ ''وليس الذكر كالانثي'' حضرت مريم (ع) كى ماں كا كلام ہو_

٦_ خداوند متعال كے نزديك قدر و قيمت كامعيار بيٹا ہونا نہيں ہے_والله اعلم بما وضعت كيونكہ خدا كا فرمانا ''واللہ اعلم ...'' حضرت مريم (ع) كى والدہ كى اس حسرت كے اظہار كے جواب ميں تھا جو انہوں نے بيٹى ہونے پر كيا ، اس سے يہ سمجھا جاسكتاہے كہ بيٹى ہونا يا بيٹا ہونا خداوند متعال كے نزديك قدر شمار نہيں ہوتا_

٧_ حضرت مريم (ع) كا اپنے زمانے كے تمام مردوں سے بلند مرتبہ ہونا _

و ليس الذكر كالانثي '' الانثي''ميں الف لام عہد حضورى كاہے جو كہ حضرت مريم (ع) كى طرف اشارہ ہے اور ''الذكر'' ميں الف لام جنس كا يا استغراق كا ہے البتہ مذكورہ بالا استفادہ ميں جملہ ''و ليس الذكر كالانثي'' كو خدا تعالى كا كلام سمجھا گيا ہے_

٨_ خدا تعالى كا حضرت مريم (ع) كى والدہ كو بيٹى كے

۴۷۷

روشن مستقبل كے بارے ميں تسلّى و اميد دلانا_و ليس الذكر كا لانثي يہ اس صورت ميں ہے كہ '' و ليس الذكر كالانثي''خدا وند متعال كا كلام ہو_

٩_ حضرت عمران (ع) كى بيوى نے نومولود كا نام مريم (ع) ركھا_و انّى سميتها مريم

١٠_ حضرت مر يم (ع) حضرت عمران (ع) كى بيٹى تھيں _امراة عمران و انى سميتها مريم

١١_ حضرت مريم (ع) كى والدہ كى خداوند عالم سے يہ دعا كہ مريم (ع) اور اسكى نسل كو ہميشہ كے ليئے شيطان كے شرّ سے بچائے_و انّى اعيذها بك و ذريتها من الشيطان الرجيم فعل مضارع ''اعيذ ''سے دوام و استمرار كا استفادہ كيا گيا ہے_

١٢_ حضرت مريم (ع) كى ماں كا اپنى نسل كى سعادت مندى سے لگاؤ_و انى اعيذ ها بك و ذريتها

١٣_ انسان كا اپنى نسل كى سعادت مندى سے لگاؤ_انى اعيذها بك و ذريتها

١٤_ حضرت مريم (ع) كى والدہ ( عمران(ع) كى بيوى ) كى روحى اور معنوى عظمت_

اذ قالت ربّ انى سميتها مريم و انى اعيذها حضرت مريم (ع) كى والدہ كى خدا كى طرف توجہ ، منت ميں آپ كا خلوص اور آپ نے اپنى بيٹى كا جو نام ركھا ( مريم كے معنى عبادت كرنے والى كے ہيں ) اس سے مذكورہ بالا مطلب حاصل كيا گيا ہے_

١٥_ اولاد كى نيك بختى اور سعادت ميں ماں كى دعا اور اسكے معنوى كمالات كى تاثير_ربّ انى نذرت و انّى اعيذها بك

١٦_ شيطانى وسوسوں سے انسان كے ليئے پناہ خداوند متعال كى ذات اقدس ہے_و انى اعيذها بك من الشيطان

١٧_ حضرت مريم (ع) كى والدہ كا اپنى منت كى پابندى كرتے ہوئے مريم كو خدا كى عبادت كے ليئے وقف كردينا _

رب انّى نذرت و انّى سميتها مريم اس لحاظ سے كہ والدہ نے اپنى بچى كا نام مريم (عابدہ) ركھا_

١٨_ شيطان ، ايسا خطرہ جو انسان كى تاك ميں رہتا ہے_ و انى اعيذها بك و ذريتها من الشيطان الرجيم

۴۷۸

١٩_ شيطان درگاہ الہى سے دھتكارا ہوا_من الشيطان الرجيم

٢٠_ انبياء (ع) كا انتخاب خواتين ميں سے نہيں ہوتا_و ليس الذكر كالانثي امام صادق (ع) فرماتے ہيں :''فلما وضعتها قالت رب انى و ضعتها انثي ...و ليس الذكر كالانثي''''اى لا يكون البنت رسولاً'' يعنى بيٹى رسول نہيں ہوسكتي(١)

٢١_ حضرت عمران (ع) كى بيوى كا مريم (ع) كى پيدائش كے بعد اس بات پر افسوس كرنا كہ اس كى منت پورى نہيں ہوسكى چونكہ اسكى بيٹى حيض كى وجہ سے مسجد ميں نہيں رہ سكے گى لہذا محرّصر ( جسے عبادت كے لئے خاص كرديا جائے) نہيں بن سكے گى _ربّ انّى وضعتها انثى و ليس الذكر كالانثي امام صادق (ع) فرماتے ہيں''و ليس الذكر كالانثي'' ان الانثي تحيض فتخرج من المسجد و المحرر لا يخرج من المسجد كہ عورت كو حيض آتا ہے جس كى وجہ سے اسے مسجد سے نكلنا پڑتا ہے جبكہ محرّر مسجد سے نہيں نكلتا (٢)

٢٢_ حضرت عمران (ع) كى بيو ى كى مريم (ع) اور اسكى اولاد كو شرّ شيطان سے بچانے كى دعا كى قبوليت _

و انى اعيذها بك و ذريتها من الشيطان الرجيم رسول خدا (ص) فرماتے ہيںوقال عيسى (ع) فيما يثنى على ربه: و اعاذنى وامّى من الشيطان الرجيم فلم يكن له علينا سبيل حضرت عيسى (ع) نے اپنے ربّ كى حمد و ثناكرتے ہوئے فرمايا خدا نے مجھے اور ميرى والدہ كو شيطان كے شرّ سے بچايا لہذا شيطان كو ہمارے اوپر كوئي تسلط نہيں تھا(٣)

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا انتخاب ٢٠;انبياء (ع) كى نوع٢٠

انسان : انسان كے رجحانات ١٣

اولاد : اولاد ذكور٦ ; اولاد كى محبت ١٣;اولاد كے لئے دعا ١٥

حضرت عمران (ع) : ٢

____________________

١) كافى ج١ ص ٥٣٥ حديث ١، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٤ ح ١١٩_

٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٠ ح ٣٧ ، بحارالانوار ج١٤ ص ٢٠٤ ح ١٨-

٣) الدّرالمنثور ج٢ ص ١٨٤-

۴۷۹

حضرت عمران (ع) كى بيٹى ١٠ ;حضرت عمران (ع) كى بيوى ٩ ، ٢١;حضرت عمران (ع) كى بيوى كا غم ٣ ; حضرت عمران (ع) كى بيوى كا وضع حمل ١ ;حضرت عمران (ع) كى بيوى كى دعا ٢٢ ;حضرت عمران (ع) كى بيوى كى منزلت١٤ ;حضرت عمران (ع) كى بيوى كى منت ٣

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كا رتبہ ٤ ، ٧ ، ٨ ، ٢٢ ; حضرت مريم (ع) كانام ركھنا ٩;حضرت مريم (ع) كى عبادت ١٧ ; حضرت مريم (ع) كى ماں ، ١١ ، ١٢ ، ١٤ ;حضرت مريم (ع) كى ماں كى منت ١٧ ، ٢١ ;حضرت مريم (ع) كى ولادت ١; حضرت مريم (ع) كے والد١٠

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٨

دعا : دعا كى تاثير ١٥ ;دعا كى قبوليت ٢٢

روايت ٢٠ ، ٢١ ، ٢٢

سعادت : سعادت كے عوامل ١٥; سعادت كے موانع ١٨

شرّ : شر كا منبع ٢٢

شيطان : شيطان سے پناہ مانگنا ١١ ، ١٦ ; شيطان كا خطرہ ، ١٨ ، ٢٢; شيطان كا راندہ ہوا ہونا ١٩

شيطان سے پنا ہ مانگنا : ١١ ، ١٦

عورت : عورت معاشرہ ميں ٥

قدر و قيمت : قدر و قيمت كے معيارات ٦

معاشرہ : ٥

منت: منت كو پورا كرنا ١٧ ; عبادت كى منت ١٧

والدين : والدين كى دعا ١٥

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749