تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178114 / ڈاؤنلوڈ: 6644
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

آیت ۴

( خَلَقَ الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ )

اس نے انسان كو ايك قطرہ نجس سے پيدا كيا ہے مگر پھر بھى وہ كھلّم كھلّا جھگڑا كرنے والا ہوگيا ہے _

۱_ خداوند عالم ،انسان كو پيداكرنے والا اور اس كا خالق ہے_خلق الانسان

۲_ انسان كى پيدائش كا سرچشمہ نطفہ ہے_خلق الانسان من نطفة

۳_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ہيں _خلق الانسان من نطفة

با وجود اس كے كہ خداوند عالم نے نطفے كو انسان كى پيدائش كا بنيادى مادہ قرار ديا ہے ليكن اس كے ساتھ اس كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ ہو سكتا ہے اس حقيقت كا بيان ہو كہ طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادے كے تحقق كا مقام ہيں _

۴_ انسان، اپنے خالق كے بارے ميں جنگ وجدال كرنے والى مخلوق ہے_فاذا هو خصيم

''خصيم'' كا مصدر ''خصم'' كا معني، نزاع و جدل ہے (لسان العرب) ''خصيم'' كے متعلق كے بارے ميں دو احتمال ہيں ۱_ اس كا متعلق خداوند عالم ہے ۲_ اس كا متعلق محذوف ہے جو عموميت اور اطلاق پر قرينہ ہے يعنى خصيم ہونا انسان كى خصوصيت ہے گذشتہ آيت كى ابتداء كہ جو خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كررہى ہے كے قرينہ كى بناء پر مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۵_ جنگ و جدال ، انسان كى خصوصيات ميں سے ہے_فاذا هو خصيم مبين

مذكورہ بالا مطلب خصيم كے متعلق كے بارے ميں بيان كئے گئے دوسرے احتمال كى بناء پر ہے يعنى خصيم كے متعلق كوحذف كيا گيا ہے_ تا كہ وہ يہ دلالت كرے كہ انسان كى مسلسل كو شش جنگ و جدال ہے_

۶_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا جنگجو اور جھگڑا لو ہونا،

۳۴۱

تعجب انگيز اور غير متوقع ہے_خلق الا نسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

''فاذا ہو ...'' ميں '' اذا فجائيہ'' ہے جو وہاں استعمال كيا جا تا ہے جہاں كام خلاف توقع انجام پائے_

۷_ جنگ و جدال اور دشمنى ، انسان كى ايك ناپسنديدہ اور مذموم صفت ہے_فاذا هو خصيم مبين

''اذا '' فجائيہ كو ذكر كرنا ممكن ہے جنگ و جدال اور دشمنى كى ناپسنديد گى كو بيان كرنے كے ليے ہو خصوصاً اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مخلوق سے اس چيز كى توقع ہے كہ وہ اپنے خالق كے سامنے سر تسليم خم ہو جبكہ جدال و مخاصمت خلاف توقع ہے _

۸_ انسان ، اپنے نظريات و مقاصد كو بيان كرنے پر قادر مخلوق ہے_فاذا هو خصيم مبين

۹_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا زبانى مجادلہ كرنے والا ہونا، خدا كى وحدانيت پر شاہد و دليل ہے_

تعلى عمّا يشركون خلق الانسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ۳; الله تعالى كے بارے ميں مجادلہ

امور :تعجب انگيز امور۶

انسان:انسان كا تكلم كرنا۸، ۹; انسان كا خالق ۱; انسان كا مجادلہ كرنے والا ہونا ۴،۵،۹; انسان كا نطفہ سے ہونا ۲،۶،۹; انسان كى استعداد۸; انسان كى جنگ و جدال كا تعجب خيز ہونا ۶; انسان كى خلقت ۹; انسان كى خلقت كا سرچشمہ۲; انسان كى دشمنى ۴،۵; انسان كى دشمنى كا تعجب خيز ہونا۶; انسان كے صفات ۴،۵

توحيد:توحيد كے دلائل۹

دشمني:دشمنى كى سرزنش۷

صفات:ناپسنديدہ صفات ۷

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۳

مجادلہ:مجادلہ كى مذمت۷

۳۴۲

آیت ۵

( وَالأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ )

اور اسى نے چوپايوں كو بھى پيدا كيا ہے جن ميں تمھارے لئے گرم لباس اور ديگر منافع كا سامان ہے اور بعض كو تو تم كھاتے بھيہو _

۱_ خداوند عالم ، چو پايوں (گائے ، اونٹ اور گوسفند ) كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_و الانعام خلقها لكم

لغت ميں ''نعم '' صرف اونٹ كو كہا جاتا ہے كيونكہ عربوں كے نزديك يہ سب سے بڑى نعمت ہے ليكن اس كى جمع ''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند) كو اس ليے خلق كيا گيا ہے تا كہ انسان اس سے بہرہ مند ہوں _

و الانعام خلقها لكم

۳_ چوپايوں كى پشم ، كھال او ر بالوں كے ذريعے انسان كا گرم ہونا ان كے فوائد ميں سے ايك فائدہ ہے _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ:

''دف'' اس وسيلے كا نام ہے جس كے ذريعے انسان گرم ہوتا ہے اور اپنے آپ كو محفوظ ركھتا ہے_

۴_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) انسان كے ليے مختلف فوائد اور منافع كے حامل ہيں _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع

۵_ انسان كى غذا كے ليے چوپايوں كے مہملات (گوشت ، دودھ و غيرہ) كا بہر ہ مندى كے قابل ہونا، خدائي نعمتوں اور عنايات ميں سے ہے _و الانعام خلقها لكم و منها تأكلون

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى نعمات۵

انسان:انسان كے فضائل۲

اونٹ:

۳۴۳

اونٹ كا خالق۱; اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۲; اونٹ كے فوائد

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۲،۵; چوپايوں كا خالق۱; چوپايوں كا دودھ۵; چوپايوں كا گوشت۵; چوپايوں كى پشم۳; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ ۲; چوپايوں كى كھال۳; چوپايوں كے بال; چوپايوں كے فوائد ۳،۴،۵

غذا:غذا كے وسائل۵

گائے :گائے كا خالق۱; گائے كى خلقت كا فلسفہ ۲; گائے كے فوائد ۴

گرم ہونا:گرم ہونے كے وسائل۳

گوسفند:گوسفند كا خالق۱; گوسفند كى خلقت كا فلسفہ۲; گوسفند كے فوائد۴

نعمت:چوپايوں كى نعمت۵

آیت ۶

( وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ )

اور تمھارے لئے انھيں جانوروں ميں سے زينت كا سامان ہے جب تم شام كو انھيں واپس لاتے ہو اور صبح كو چراگاہ كى طرف لے جاتے ہو _

۱_ صبح كے وقت چوپايوں كو چراہ گاہ لے جانا اور شام كے وقت انہيں واپس لوٹانا ، ايك دلكش اور مسرت انگيز منظر كا حامل ہے _ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

۲_ انسان خوبصورتى كى دلدادہ مخلوق ہے_ولكم فيها جمال

۳_ صبح كے وقت چوپايوں (اونٹ، گائے اور گوسفند كے چراگاہ جانے كى نسبت شام كو ان كو وہاں سے لوٹنا زيادہ دلكش اور حسين ہے) _

واضحہے كہ جانورصبح كے وقت نكلتے ہيں اور شام كو واپس آتے ہيں ترتيب ذكرى معمولاً ترتيب

۳۴۴

خارجى كے مطابق ہوتى ہے ليكن يہاں ترتيب ذكرى ترتيب خارجى كے برعكس ہے شايد اس كى وجہ يہى مذكورہ بالا مطلب ہو اور بالخصوص كلمہ ''حسين'' كا تكرار ہوا ہے اور لفظ ''تريحون'' اور ''تسريحون'' كا انداز ما قبل اور ما بعد آيات كے ساتھ مكمل طور پر سازگار ہے _

۴_ غذا اور لباس ايسى ضرورت ہے جو جمال و زيبائي كى طلب پر مقدم ہے_

لكم فيها دفئ: و منافع و منها تاكلون و لكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

اس كے باوجود كہ حيوانات جہاں جمال اور خوبصورتى كا باعث ہيں وہاں لباس و غذا كو بھى فراہم كرتے ہيں ليكن مقام احسان پر لباس اور غذا كو مقدم كرنا ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_ انسان كا فطرتى زيبائي سے بہرہ مند ہونا اور خوبصورتى كى خواہش كے غريزہ كى تسكين، جائز ہے_

ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

احكام:۵

انسان:انسان كے ميلانات۲

چوپائے:چراگاہ جاتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; رات كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳; چراگاہ سے لوٹتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; صبح كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳

زيبائي كى چاہت:زيبائي كى چاہت كى اہميت۴

سرور:سرور كا پيش خيمہ۱

ضرورتيں :اہم ترين ضرورتيں ۴; غذا كى ضرورت ۴; لباس كى ضرورت۴

غذا:غذا كى اہميت۴

كائنات:كائنات كے حسن سے استفا دہ۵

لباس:لباس كى اہميت۴

ميلانات :خوبصورتى كى طرف ميلان۲

۳۴۵

آیت ۷

( وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَّمْ تَكُونُواْ بَالِغِيهِ إِلاَّ بِشِقِّ الأَنفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

اور يہ حيوانات تمھارے بوجھ كو اٹھا كر ان شہروں تك لے جاتے ہيں جہانتك تم جان جونكھوں ميں ڈالے بغير نہيں پہنچ سكتے تھے بيشك تمھارا پروردگار بڑا شفيق اور مہربان ہے_

۱_ اونٹ كى تخليق كا ايك فائدہ يہ ہے كہ وہ سنگين اور وزنى ساز و سامان جو انسانى طاقت سے باہر ہے كو دور دراز شہروں اور علاقوں ميں منتقل كرتا ہے_و الانعام خلقها لكم و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الأنفس

''بلد لم تكونوا بالغيه'' سے مراد، وہ دور دراز اور كھٹن مقاما تيں جہاں انسان بغير سختى اور مشقت كے نہيں پہنچ سكتا اور ''انعام''كا معنى اگرچہ ''گائے اونٹ اور گوسفند'' ہے ليكن چونكہ چوپايوں ميں فقط اونٹ ہى وہ جانور ہے جو آيت ميں مذكورہ اوصاف ( دور داز علاقوں ميں ساز وسامان لادكرلے جانا) كا مالك ہے_

''تحمل'' كى ضمير ''استخدام'' ( اونٹ سے كام لينا) كى صورت ميں لفظ ''شتر'' كہ جو پہلى دو آيات ميں ذكر چوپايوں ميں سے ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ زمانہ بعثت ميں اونٹ، سوارى اور تجارتى ساز و سامان كے حمل و نقل كاوسيلہ تھا_

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الى بشق الانفس

۳_ اونٹ دور داز اور كٹھن راستوں كوطے كرنے اور بھارى بھر كم بوجھ كو اٹھانے كى غير معمولى طاقت كا حامل ہے _

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الانفس

۴_ حيوانات اور چوپايوں سے تجارتى ساز و سامان اور

۳۴۶

بوجھ اٹھانے كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_و تحمل

۵_خداوند عالم رؤف او ررحيم (مہربان) ہے_

۶_ خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى اس كے مقام ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ان ربّكم لروف رحيم

۷_ انسان كى بہرہ مند ى اور منفعت كى خاطر چوپايوں كى خلقت ، خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى كى علامت ہے _

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۸_ خداوند عالم نے چوپايوں كى خلقت كے ذريعے انسانوں كى مشكلات كو دور كرنے اور ان كى آسائش كا زمينہ فراہم كيا ہے _و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۹_ الہى عطايا سے انسان كى بہرہ مند ى اور اس كى مشكلات كو دور كرنا ، مطلوب خداوند عالم ہے_

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۱۰_ كائنات اور انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كو پورا كرنا، پروردگار عالم كى رحمت اور مہربانى كا تقاضا ہے_

خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان انّ ربّكم لروف رحيم

۱۱_ موجودات كى خلقت اور ان كى جسمانى اور روحانى ضروريات كو پوراكرنا ، توحيد ربوبيت اور خداوند عالم كى خالقيت پر دليل ہے_خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان و الانعام خلقها لكم انّ ربكم لروف رحيم

خداوند عالم كى طرف سے آسمانوں وزمين اور انسان وحيوان كى خلقت كے بيان كے بعد كلمہ ''ربّ'' كولا نا توحيد ربوبيت كو بيان كررہا ہے جيسا كہ تمام موجودات كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دينا، توحيد خالقيت كو بيان كرہا ہے_

احكام:۴

اسماء وصفات:رحيم۵; رؤف۵

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶; الله تعالى كى رحمت ۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰; الله تعالى كى مشيت۹; الله تعالى كى مہربانى ۶; الله تعالى كى مہربانى كى

۳۴۷

نشانياں ۷;الله تعالى كى مہربانى كے آثار۱۰;الله تعالى كے افعال۸

اونٹ:اونٹ كى طاقت ۳; اونٹ كے خصوصيات ۳; اونٹ كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۱،۳; اونٹ كے فوائد۱،۲; صدرا سلام ميں اونٹ۳

توحيد:توحيد خالقيت۱۱; توحيد ربوبيت كے دلائل۱۱

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۴; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۷،۸; چوپايوں كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۴

حمل ونقل:حمل و نقل كے وسائل ۱،۲،۳،۴

حيوانات:حيوانات كے احكام۴

سختي:سختى كو دور كرنے كا پيش خيمہ ۸;سختى كى دورى ۹

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سبب۱۰

كائنات:كائنات كى تخليق كا سبب ۱۰

موجودات :موجودات كى خلقت۱۱; موجودات كى مادى ضرورتوں كو پورا كرنا۱۱; موجودات كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا۱۱

نعمت:نعمت سے استفادہ ۹

آیت ۸

( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے كو پيدا كيا تا كہ اس پر سوارى كرو اور اسے زينت بھى قرار دو اور وہ ايسى چيزوں كو بھى پيدا كرتا ہے جن كا تمھيں علم بھى نہيں ہے _

۱_ خداوند عالم ،گھوڑے خچر اورگدھے كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_

خلقها لكم و الخيل و البغال والحمير

۲_گھوڑا خچر اور گدھا سوارى او ر تجمل و تزئين كى خاطر خلق كئے گئے ہيں _و البغال و الحمير تركبوها و زينة

۳۴۸

۳_ گھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى و تجمےلات كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_

والخيل و البغال و الحمير تركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

۴_ چوپائے ، جزيرة العرب كے لوگوں كى مادى اور روحانى ضروريات كو پورا كرتے تھے_

والانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع ومنها تاكلون و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة

''دف'' و ''منافع'' و ''منہا تا مكون'' و ''تركبوہا'' مادى ضرورتوں كو جبكہ ''جمال'' اور ''زينتہٌ'' روحانى او ر نفسياتى ضروريات كو بيان كررہے ہيں _

۵_ خداوند عالم ہميشہ ايسے موجودات كو خلق كررہا ہے كہ جس سے انسان آگاہ نہيں ہيں _

خلق السموات و الارض خلق الانسان و الانعام لكم و يخلق ما لاتعلمون

كيونكہ ''گذشتہ آيات ميں ''خلق '' كو ماضى كى صورت ميں جبكہ آخرى عبارت ميں مضارع كى صورت ميں استعمال كيا گيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ قرآن نے جديد ترين وسائل كى ايجاد، حمل ونقل كے جديد ذرائع اور انسان كى آسودگى اور سفر كے ساز وسامان كى ايجاد كے بارے ميں پيشگوئي كى ہے_والانعام خلقها لكم فيها دفء و منافع و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كا متعلق نا معلوم اور اس كے فوائد محذوف ہيں ليكن خلق شدہ اشياء كے فوائد كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ حدس لگا يا جاسكتا ہے كہ جديد مخلوقات كے فوائد بھى انسان كى بہرہ مندى كے زمرہ ميں شامل ہيں _

۷_ انسان كا علم و آگاہى محدود ہے_و يخلق ما لاتعلمون

۸_ ايجاد اور خلقت، دائمى او ر مسلسل امر ہے_خلق ...خلقها و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كو مضارع كى صورت ميں لانا، ہو سكتا ہے اس مطلب كو بيان كورہا ہو كہ خلقت خداوند عالم كا ايك دائمى امر ہے جو گذشتہ خلقت ميں منحصر نہيں ہے_

۹_چوپايوں ( گائے ، اونٹ او ر گوسفند) كے گوشت كو كھا نا ، بعثت كے زمانے كے لوگوں كے مابين ايك رائج اور متداول امر تھا_الانعام خلقها لكم و فيها تاكلون و

۳۴۹

الخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ چوپايوں (گائے ، اونٹ ، گوسفند) كے منافع كے زمرہ ميں ان كے گوشت سے استفادہ كا ذكر ہوا ہے ليكن گھوڑا خچر اور گدھے سے ايسے استفادہ كو بيان نہيں كياگيا اور دوسرى طرف يہ آيات نعمتوں كو شمار كر رہى ہيں اور جب تك كسى چيز سے استفادہ كرنا رائج نہ ہو اس پر نعمت كا صدق نہيں ہوتا اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ گائے ، گوسفند اور اونٹ كا گوشت كھانا رائج تھا ليكن گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

۱۰_ زمانہ بعثت كے لوگوں كے ما بين گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

الانعام خلقها لكم و منها تاكلون والخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

۱۱_ اونٹ سے باربردارى اورگھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى كا استفادہ كرنا، ان كے ساتھ سازگار ہے_

والانعام و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه و الخيل و البغال و الحمير لتركبوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اونٹ كے منافع كے ضمن ميں باربردارى كو ذكر كيا گيا ہے اور اس پر سوارى كو بيان ميں كيا گيا اور گھوڑے ،خچراور گدھے كے متعلق سوارى كو ذكر كيا گيا ہے جبكہ باربردارى كو ذكر نہيں كيا گيا اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

احكام:۳

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت كا دوام۵; الله تعالى كى خالقيت۱

انسان :انسانوں كى جہالت۵; انسانوں كے علم كا محدود ہونا۷

اونٹ:اونٹ سے استفادہ ۱۱; اونٹ سے باربردارى ۱۱; صدر اسلام ميں اونٹ كا گوشت كھا يا جانا۹

جزيرة العرب:جزيرة العرب كى مادى ضروريات كو پورا كرنا۴; جزيرة العرب كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا ۴

چوپائے:چوپايوں كا كردار۴;صدرا سلام ميں چوپايوں كے گوشت كا كھايا جانا۹

حمل و نقل:حمل و نقل كے ذرائع كى پيشگوئي ۶

حيوانات:حيوانات كے احكام۳

خچر:

۳۵۰

صدراسلام ميں خچر كا گوشت كھاياجانا ۱۰; خچر سے استفادہ ۳،۱۱ ; خچر كا خالق۱; خچر كا زينت بننا۲; خچر كى خلقت كا فلسفہ ۲;خچر كى سوارى ۲،۱۱

خلقت:خلقت كا دوام۸

قرآن:قرآن كى پيشگوئياں ۶

گائے:صدر اسلام ميں گائے كا گوشت كھاياجا نا ۹

گدھا:صدراسلام ميں گدھے كاگوشت كھاياجان

۱۰;گدھے سے استفادہ ۳،۱۱;گدھے كا خالق۱; گدھے كى زينت بننا۲; گدھے كا خلقت كا فلسفہ۲; گدھے كى سواري۲،۱۱

گوسفند:صدرا سلام ميں گوسفند كا گوشت كھاياجانا۹

گھوڑا:صدر اسلام ميں گھوڑے كا گوشت كھاياجانا ۱۰ ; گھوڑے سے استفادہ ۳،۱۱ گھوڑے كا خالق۱; گھوڑے كا زينت بننا۲; گھوڑے كى خلقت كا فلسفہ۲; گھوڑے كى سواري۲،۱۱

موجودات:موجودات كا خالق

آیت ۹

( وَعَلَى اللّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌ وَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ) (

اور درميانى راستہ كى ہدايت خدا كى اپنى ذمہ دارى ہے اور بعض راستے كج بھى ہوتے ہيں اور وہ چاہتا تو تم سب كو زبردستى راہ راست پر لے آتا _

۱_ خداوند عالم نے لوگوں كى صحيح اور راہ راست كى طرف ہدايت كو اپنے ليے ضرورى قرار ديا ہے_

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' خبر مقدم اور ''قصد السبيل'' مبتداء مؤخر ہے جس ميں صفت ''مقصد '' اپنے موصوف ''سبيل'' كى طرف مضاف ہے اور''مقصد'' كا معنى ''سيد ھا راستہ'' ہے اس بناء پر ''قصد اسبيل'' كا معنى راہ راست اور سيدھا راستہ ہے جو راہى كو مقصد تك پہنچا تا ہے_

۲_ فقط خداوند عالم ہى حقيقى راہ ہدايت او رصحيح زندگى كے راستہ كى نشاند ہى كى قدرت اور لياقت ركھتا ہے _

۳۵۱

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' يكون كا متعلق ہے اور ''قصد السبيل'' كے ليے خبر ہے اس كو اس كے بعد واقع ہونا چاہيے اور اس كا قصد ''السبيل'' پر مقدم ہونا، حصر پر دلالت كررہا ہے _ خداوند عالم ميں حصر وصفى يا حصر حكمى اس بات كى علامت ہے كہ غير خدا اس چيز كے تحقق كى طاقت يا لياقت نہيں ركھتا ہے_

۳_انسانوں كے ليے بہت سارے راستے، كجروى اور انحرافات كے حامل ہيں _

وعلى الله قصد السبيل و منها جائر

۴_ خداوند عالم كى طرف سے انسانوں كى مادى ، جسمانى ، معنوى اور فكر ى ضرورتوں كو پورا كيا گيا ہے _

والانعام خلقها لكم ...وعلى اللّه قصد السبيل

گذشتہ آيات ميں ممكن ہے انسان كى جسمانى ضروريات كو مد نظر ركھا گيا ہے _ اور اس آيت ميں بھى ''قصد السبيل'' سے مراد انسان كى معنوى ضروريات ہو سكتى ہيں _

۵_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنے كے ساتھ اس كى معنوى اور روحانى ضرورتوں كو پورا كرنا، خداوند عالم كى نعمات اور اس كے الطاف ميں سے ہے_والانعام خلقها لكم و على اللّه قصدالسبيل

ان آيات كے سياق كے درميان مذكورہ اشياء كا قرار پانا كہ جو آيات انسان پرخدائي نعمتوں اور احسان كو بيان كررہى ہيں سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ہدايت كا صحيح راستہ فقط خد اوند عالم كى طرف سے ايجادشدہ ہے اورگمراہى كے تمام راستے بے راہ روى كا شكار ہيں _

و على الله قصد السبيل و منها جائر

با وجود اس كے كہ خداوند عالم تمام اشياء كا خالق ہے ليكن يہاں خداوند عالم نے ''قصد السيبل'' كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور انحرافى راہ كو اپنى طرف نسبت نہيں دى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ راہ انحراف سوائے راہ حق كو طے نہ كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۷_ اگر مشيت اور مرضى خدا يہ ہوتى كہ تمام انسان ہدايت پا جائيں تو ہر انسان كاہدايت يافتہ ہونا حتمى ہوتا _

و لوشاء لهدكم اجمعين

۸_ انسان زندگى كے راستے كو اختيار كرنے ميں آزاد ہے اور يہ مشيت الہى نہيں كہ اسے ہدايت پر مجبور كي

۳۵۲

جائے _و لوشاء لهدكم اجمعين

الله تعالي:الله تعالى اور انسان كى ضرورتيں ۴; الله تعالى كا اپنے ليے ضرورى قرارد ينا۱; الله تعالى كى مشيت۸; الله تعالى كى مشيت كے آثار۷; الله تعالى كى نعمتيں ۵; الله تعالى كى ہدايات۱،۲; الله تعالى كے مختصّات۲

انسان:انسان كا اختيار۸; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنا۵ ; انسان كى مادى ضرورتيں ۵; انسان كي

معنوى ضرورتيں ۵

جبر و اختيار۸

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ۴

گمراہي:گمراہ راستوں كا متعدد ہونا ۳; گمراہى كى حقيقت۶

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۲،۶; ہدايت كى اہميت۱; ہدايت كى عموميت۷

آیت ۱۰

( هُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ )

وہ وہى خدا ہے جس نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے جس كا ايك حصہ پينے والا ہے اور ايك حصّہ سے درخت پيدا ہوتے ہيں جن سے تم جانوروں كو چراتے ہو _

۱_ آسمان سے پانى ( بارش) كانزول، فقط خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہے_هوالذى انزل من السماء ماء

۲_ آسمان ( بادل) سے پانى ( بارش) برسانا، توحيد كى علامت ہے_

سبحانه و تعالى عمّا يشركون هو الذى انزل من السماء ماء

۳_ جڑى بوٹيوں كا اگنااور بيابان و جنگلات كا وجود، نزول بارش كے زير اثر ہے_انزل

۳۵۳

''شجر''تنے اور بغير تنے كے نباتات كو كہتے ہيں كہ جسے جنگلات اور بيابا ن سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ چوپايوں كا چرنا، نباتات و سبزہ جات كے فوائد ميں سے ہے_و منه شجر فيه تسيمون

''تسيمون'' ( اسامہ) سے ہے جس كا معنى گوسفندوں كا چرنا ہے_

۵_ گذشتہ زمانے ميں آسمان سے زمين پر پانى برستا تھا_هوالذي تسيمون_ ينبت

باوجود اس كے كہ بارش كا برسنا گذشتہ زمانے كے ساتھ مخصوص نہيں تھاپھربھى اس كو فعل ''انزل'' ماضى كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے ليكن ''تسيمون'' اور ''ينبت'' مضارع كى صورت ميں بيان ہوا ہے جبكہ يہ بارش كا نتيجہ شمار ہوتے ہيں لہذا يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ يہاں ''انزل'' سے مراد و ہ عام بارشيں نہيں جو بادلوں سے برستى ہيں بلكہ ان بارشوں كى طرف اشارہ ہے جو پہلے زمانے ميں زمين پر برسى تھيں تا كہ زمين ٹھنڈى ہو جا ئے اور كم ارتفاع والے مقامات ميں اور زمين كے طبقات ميں پانى ذخيرہ ہو جائے_

۶_پانى اور بناتات سے بہرہ مند ہونا سب كا حق ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم منه شر اب و منه شجر فيه تسيمون ينبت لكم

آسمان:آسمان كے فوائد۱

الله تعالي:الله تعالى كے مختصّات۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں

بارش:بارش كا برسنا۲; بارش كا سرچشمہ۱،۵; بارش كے فوائد۳

پاني:پانى سے استفادہ ۶; پانى كے منافع۵

توحيد:توحيد افعالي۱; توحيد كے دلائل۲

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں سے استفادہ ۶; جڑى بوٹيوں كى پيدائش كے اسباب۳; جڑى بوٹيوں كے فوائد۴

جنگلات:جنگلات كى پيدائش كے اسباب ۳; جنگلات كے فوائد۴

چوپائے:چوپايوں كى چراگاہ۴

حقوق:

۳۵۴

نفع اٹھانے كا حق

زمين:زمين كى تاريخ۵

عمومى اموال:۶

آیت ۱۱

( يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ تمھارے لئے زراعت، زيتون، خرمے، انگور اور تمام پھل اسى پانى سے پيدا كرتا ہے_ اس امر ميں بھى صاحبان فكر كے لئے اس كى قدرت كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم كھيتى باڑي، زيتون كے درخت، كجھور ،انگور اور تمام زرعى اجناس كو پيدا كرنے والا ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۲_ نباتات اور پھل دار درختوں كى پيدا وار انسان كى بہرہ مندى كى خاطر ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۳_ پانى ، نباتا ت اور پھل دار درختوں كى پيدا وار كے ليے مايہ حيات ہے_انزل من اسمّائ

''بہ الزرع'' ميں حرف جر ''با'' سببّت كے ليے ہے اور اس ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں ''ما''ہے اس ليے جملے كا معنى يہ ہوگا خداوند عالم نے پانى كے ذريعے كھيتى باڑي كو تمھارے ليے پيدا كيا ہے_

۴_ طبيعى عوامل و اسباب ، خداوند عالم كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الذى انزل من السماء ماء ينبت لكم به الزرع

آيت كريمہ و ضاحت كررہى ہے كہ''ينبت'' فعل كا فاعل، خداوند عالم ہے اورپانى كى مانند دوسرے اسباب كو خداوند عالم كے فعل كے جارى ہونے كے لحاظ سے اسباب كے عنوان كے طور پر پيش كيا گيا ہے_

۳۵۵

۵_زيتون ، كجھور اورانگو ر ايك خاص اہميت كے حامل ہيں _ينبت ...والزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

بے شمار ميوہ جات ميں سے ان تين پھلوں كا ذكر كرنا ،ہو سكتا ہے ان پھلوں كى دوسرے پھلوں كى نسبت، خاص اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۶_ عالم طبيعت كو اس طرح خلق كياگيا ہے كہ وہ انسان كى ضروريات كو احسن طريقے سے پورا كرتى ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم ينبت لكم

دو آيات ميں ''لكم'' كا تكرار اسى طرح فعل ''تسيمون'' سب اس بات پر دلالت كر رہے ہيں كہ ان تمام اشياء كو انسان كے منافع كے ليے پيدا كيا گيا ہے جس كے نتيجے ميں يہ انسان كى ضروريات كے ساتھ سازگار اور متناسب ہيں _

۷_ پانى كے ذريعہ نباتات ، زيتون كے درختوں ، كجھور كى پيدا وار، تفكر كا پيش خيمہ اور خدا شناسى كا ذريعہ ہے_

ينبت لكم به انّ فى ذلك لآية لقوم يتفكّرون

۸_ نباتات كى حيات كى خاطر آسمان سے بارش كے پانى كا برسنا،خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

ممكن ہے كے ''ذالك'' كا مشار اليہ ماقبل آيت ميں عبارت ''انزل ...مائ'' ہو_

۹_ عالم طبيعت كے تحولات ميں تفكر، خداشناسى كا ايك ذريعہ ہے_انّ في

۱۰_ صاحبان نظر او ر مفكر حضرات كے ليے طبيعت كے مناظر كو (الله كي) نشانى كے طور پر درك كرنے كا زمينہ فراہم ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

۱۱_ عالم طبيعت كى شناخت اورخداشناسى كا راستہ پيدا كرنے كے ليے تدبّر و فكر ضرورى ہے_

انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۲_ تدبّر و فكر، شناخت كا ايك ذريعہ ہيں _انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۳_ عالم طبيعت سے انسان كى ضروريات كا پورا ہونا ، توحيد اور خداشناسى كى علامت ہے_

هو الذى انزل ماء لكم ينبت لكم به ان فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى شناخت كے دلائل ۷،۹،۱۱،۱۳; الله تعالى كے ارادے كا مجري۴; الله تعالى كے افعال۱

الله تعالى كى نشانيان:

۳۵۶

الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۸،۱۰،۱۳; الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۰

انسان :انسان كى ضرورتوں كا پورا ہونا ۱۳; انسان كى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر اسباب۶; انسان كے فضائل۲

انگور:انگور كى اہميت۵; انگور كے درخت كو اگانے والا۱; انگور كے درخت كى پيدا وار۷

بارش:بارش كا برسنا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے۸

پاني:پانى كے فوائد۳،۷

تفكر:تفكر كا پيش خيمہ ۷; تفكر كا كردار ۱۲; عالم طبيعت ميں تفكر۹;عالم طبيعت ميں تفكر كى اہميت۱۱

توحيد:توحيد كے دلائل ۱۳

درخت:درختوں سے استفادہ ۲; درختوں كى پيدا وار كے اسباب۳; درختوں كى پيدا ئش كا فلسفہ ۲

زرعى اجناس:زرعى اجناس كو اگانے والا۱

زيتون :زيتون كى اہميت ۵; زيتون كے درخت كو اگانے والا ۱; زيتون كے درخت كى پيدائش ۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر عوامل۶

طبيعت :طبيعت كى خلقت كى خصوصيات ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۴

كجھور:كجھور كو اگانے والا۱; كجھور كى پيدا ئش۷

كھيتى باڑي:كھيتى باڑى كو پيدا كرنے والا۱

نباتات:نباتات سے استفادہ ۲; نباتات كى پيدائش۷; نباتات كى پيدائش كا خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہونا۸; نباتات كى پيدائش كا فلسفہ۲; نباتات كى پيدائش كے عوامل ۳

۳۵۷

آیت ۱۲

( وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور اسى نے تمھارے لئے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب كو مسخر كرديا ہے اور ستارے بھى اسى حكم كے تابع ہيں بيشك اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے قدرت كى بہت سى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے رات ،دن سورج اور چاند كو انسانوں كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

هو الذي ...و سخّر لكم اليل و النهار و الشمس و القمر

۲_ سورج، چاند ، رات اور دن كا مسخّر ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے ہے_

و سخّر لكم و اليل و النهار و الشمس و القمر

۳_ متحر ك اور ساكن ( سياّرے ، ستارے) خداوند عالم كے حكم سے رام او رمسخّر ميں _والنجوم مسخّرات بامره

''نجم'' كا معنى ستارہ ہے واضح ہے كہ ''نجم '' آسمان كے تمام روشن موجودات كو كہتے ہيں چاہے وہ ساكن ہو ں يا متحرك، چاہے ان كا نور ذاتى ہو يا كسبى ہو_

۴_ ستاروں كے مسخّر ہونے كا سبب، خداوند عالم كا حكم ہے_والنجوم مسخرات بامره

''بامرہ'' ميں ''با'' سببيّت كے ليے ہے جو اس بات كى نشاند ہى كر رہى ہے كہ ستاروں كا مسخّر ہونا، حكم الہى كى خاطر ہے_

۵_ خداوند عالم كے فرمان اور تدبير كے تحت ستاروں كا مسخّر ہونا ، اس كے اپنے فرامين كو عملى جامہ پہنانے پر اس كى عظيم قدرت كا ايك نمونہ ہے_اتى امر الله فلا تستعلجوه و النجوم مسخرات بامره

''اتى امر الله ''آيت ميں خداوند عالم كے وعدوں كے تحقق اور الہى فرمان كے آنے كى خبر دى گئي ہے اور اس مكان پر ستاروں كا مسخّر كرنا، مذكورہ امر كى ياد آورى كا ايك نمونہ ہے تا كہ معلوم

۳۵۸

ہو سكے كہ خداوند عالم نے ستاروں كو اپنے ليے مسخّر كيا ہے وہ اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قاور ہے_

۶_ رات ، دن ، چاند اور سورج سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اس كے ستاروں سے بہرہ مند ہونے سے مختلف ہے_

سخّر لكم ...الشمس و النجوم مسخرات بامره

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كے خداوند عالم نے رات ، دن ، چاند اور سورج كى تسخير كے سلسلہ ميں لفظ ''سخرّ لكم'' استعمال كيا ہے ليكن ستاروں كى تسخير كے ليے لفظ ''مسخرّات بامرہ'' كو بغير لفظ ''لكم'' كے بيان كيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۷_ رات ، دن ، چاند اور سورج و ستاروں كا مسخّر ہونا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے اور اس كى قدرت كا ايك كرشمہ ہے _و سخّر لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۸_ تدبّر اور تفكر شناخت كا ذريعہ اور معرفت كے حصول كا وسيلہ ہيں _انّ ّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۹_ موجودات كے نظم ميں تفكر اور نظام كائنات پر قانون كى حاكميت ، انسان كى ہدايت اور خدا كى شناخت كا سبب ہے_

وسخرّ لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۱۰_ما وراء طبيعت اور خداوند عالم كى شناخت كى خاطر طبيعى مناظرين غور و فكر ضرورى ہے_

وسخّر لكم ...الشمس انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت۵،۷; الله تعالى كى نعمتيں ۲; الله تعالى كے افعال ۱; الله تعالى كے اوامر۳; الله تعالى كے اوامر كا وقوع پزير ہونا ۵; امر الہى كے آثار۴; خداشناسى كا پيش خيمہ۹; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۷

انسان:انسان كے فضائل۱،۲

چاند:چاند سے استفادہ ۲،۶; چاند كى تسخير۱،۲،۷

سورج:سورج سے استفادہ۶; سورج كى تسخير ۱، ۳، ۷

۳۵۹

دن:دن سے استفادہ ۲،۶; دن كى تسخير۱،۲،۷;

رات:ر ات سے استفادہ ۲،۶; رات كى تسخير۱،۲،۷

ستارے:ستاروں سے استفادہ ۶; ستاروں كو مسخر كرنے كے اسباب۴; ستاروں كى تسخير ۳،۵،۶،۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ۸; شناخت كا طريقہ۸

فكر:عالم طبيعت ميں فكر كى اہميت۱۰;فكر كى اہميت۸; فكر كے آثار۹; كائنات ميں فكر۹

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ۹

آیت ۱۳

( وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الأَرْضِ مُخْتَلِفاً أَلْوَانُهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور جو كچھ تمہارے لئے اس زمين كے اندر مختلف رنگوں ميں پيدا كيا ہے اس ميں بھى عبرت حاصل كرنے والى قوم كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں (۱۲)

۱_ خداوند عالم نے زمين كى تمام مخلوقات كو انسان كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

و سخّر لكم اليل و ما ذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

لغت ميں ''الذرئ'' كا معنى پيدا كرنا اور منظر عام پر لانا ہے ( لسان العرب) لازم الذكر ہے كہ مذكورہ مطلب كا ''ما'' كے منصوب ہونے اور ''الليل'' پر اس كا عطف ہونے كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

۲_ زمين كى مخلوقات ، انواع و اقسام كے رنگوں كى حامل ہيں _و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

۳_ مخلوقات كے انواع و اقسام كے رنگ انسانى زندگى ميں فائدہ مند اثرات كے حامل ہيں _

و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

''مختلفاً'' الوانہ'' ''ماذرا '' سے حال ہے اس كا معنى اس طرح ہوگا درحالانكہ مخلوقات انواع و اقسام رنگوں كى حامل ہيں ان كو تمھارے ليے پيدا كيا گيا ہے_

۴_زمين ميں موجودات كى مختلف رنگوں ميں خلقت ،

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللّهِ إنَّ اللّهَ يَرْز ُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (٣٧)

تو خدا نے اسے بہترين اندازسے قبول كرليا او راس كى بہترين نشوونما كا انتظام فرما ديا او رزكريا نے اس كى كفالت كى كہ جب زكريا محراب عبادت ميں داخل ہوتے تو مريم كے پاس رزق ديكھتے اور پوچھتے كہ يہ كہاں سے آيا او رمريم جواب ديتيں كہ يہ سب خدا كى طرف سے ہے _ وہ جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا كر ديتا ہے_

١_ والدہ كى منت كے بعد مريم (ع) كو خداوند متعال كى طرف سے حسن و خوبى كے ساتھ قبول كرليا گيا_فتقبلها ربّها بقبول حسن

٢_ حضرت مريم (ع) كى ماں كى مريم كے بارے ميں اس دعا كى قبوليت كہ مريم كو خدا تعالى شرّ شيطان سے بچالے_

انى اعيذها فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسنا ً

٣_ حضرت مريم (ع) كى معنوى تربيت و تكامل پر خداوند متعال كى خاص عنايت و توجہ _و انبتها نباتاً حسناً

٤_ خداوند متعال كى بعض افراد پر خاص عنايت اور توجہ انكى خاص رشد و عظمت كا موجب ہے_فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسناً

٥_ بندوں كى خلوص نيت سے كى جانے والى دعا كى قبوليت خدا تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

فتقبلها ربها بقبول حسن

٦_ انسان كى پوشيدہ صلاحيتوں كى ترقى اور نكھار خدا تعالى كى ربوبيت كے سائے ميں _

فتقبلها ربها و انبتها نباتاً حسناً

٧_ حضرت مريم (ع) كى عصمت اور معنوى بلندى و عظمت_فتقبلها ربها و انبتها كيونكہ خدا تعالى نے خود مريم (ع) كو قبول كرليا معلوم ہوتاہے كہ مريم (ع) سے خدا وند متعال ہر لحاظ سے راضى ہے اور اس كا لازمہ عصمت ہے_

۴۸۱

٨_ شيطان كے شرّ سے محفوظ رہنا اور معنوى پرورش، تربيت كے وہ دو پہلو ہيں جو خداوند عالم نے حضرت مريم (ع) كے ليئے قرار ديئے_و انّى اعيذها بك و ذريتها من الشيطان الرجيم فتقبلها ربها ...و انبتها نباتاً حسناً

٩_ انسان كو اپنے معنوى رشد و تكامل كى خاطر ،شيطان كے شرّسے بچنے كے ليئے خدا تعالى كى پناہ كى ضرورت ہے_

و انى اعيذها بك و ذريتها و انبتها نباتاً حسناً

١٠_ انسان كى تربيت كے ليئے ضرورى ہے كہ صلاحيتوں كواجاگر كيا جائے اور ترقى كى آفات كو دور كيا جائے_

و انى اعيذها بك و ذريتها و انبتها نباتاً حسناً شيطان كے شرّ سے پناہ مانگنا آفتوں كو روكنا ہے اور ''انبات حسن'' صلاحيتوں كى نشو و نما ہے_

١١_ حضرت زكريا خدا تعالى كى طرف سے حضرت مريم كے سرپرست تھے_

و كفلها زكريا '' كصفّصلص ''ان افعال ميں سے ہے جو دو مفعولوں كى طرف متعدى ہوتے ہيں لہذا ''كفلہا زكريا''كے معنى يوں ہونگے ''جعل اللہ زكريا كفيلاً لمريم ''يعنى خدا نے زكريا (ع) كو مريم (ع) كا سرپرست بنا يا _

١٢_ خداوند متعال كى عنايات ، اچھى تربيت، پروردگار كى عبادت اور صحيح خوراك يہ وہ عوامل و اسباب ہيں جو انسان كے معنوى رشدو ترقى ميں مؤثر واقع ہوتے ہيں _و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا المحراب و جد عندها رزقا

١٣_ حضرت مريم (ع) كى معنوى ترقى اور بلندى ميں حضرت زكريا (ع) كى سرپرستى كا كردار_

و انبتها نباتاً حسنا و كفلها زكريا ''انبتہا ''كے بعد خدا تعالى كا يہ تصريح كرنا كہ مريم (ع) كى كفالت زكريا (ع) كے سپرد كى گئي حضرت مريم (ع) كى معنوى ترقى اورحضرت زكريا (ع) كى سرپرستى كے درميان ارتباط كو بيان كرتاہے_

١٤_ انسان كى معنوى ترقى اور بلندى ميں نيك تربيت كرنے والے اور سرپرست كا كردار_

۴۸۲

و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا '' انبتہا ...'' كے بعدحضرت مريم (ع) كى سرپرستى حضرت زكريا (ع) كے سپرد كرنے كى تصريح كرنا اس حقيقت كا بيان ہے كہ حضرت زكريا(ع) نيك و صالح مربى كے عنوان سے اس كى معنوى ترقى ميں مؤثر كردار ركھتے ہيں جو انكے زير كفالت و تربيت ہے_

١٥_ خداوند متعال نے حضرت مريم (ع) كى مناسب جسمانى نشو و نما كرنے كے بعد حضرت زكريا (ع) كو ان كا سرپرست بنايا_و انبتها نباتاً حسناً و كفلها زكريا يہ اس صورت ميں ہے كہ '' انبتہا''سے مراد جسمانى پرورش بھى ہو اور يہ بات قابل توجہ ہے كہ ''انبتہا''كو '' كفلہا ''سے پہلے ذكر كرنا اس نكتہ كا بيان ہوسكتاہے كہ مريم (ع) كى ذمہ دارى زكريا(ع) كو مريم (ع) كى جسمانى نشو و نما كے بعد سونپى گئي تھي_

١٦_ جب بھى حضرت زكريا (ع) حضرت مريم (ع) كى عبادت گاہ ميں داخل ہوتے تووہاں رزق موجود پاتے_

كلما دخل عليها زكريا المحراب وجدها عندها رزقاً

١٧_ حضرت مريم (ع) كے پاس مخصوص رزق ديكھ كرحضرت زكريا (ع) كى حيرانگي_وجد عندها رزقا قال يا مريم انى لك هذا

١٨_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) سے اس رزق كے بارے ميں استفسار كرنا جو مريم كے پاس تھا_

وجد عندها رزقا قال يا مريم انى لك هذا

١٩_ حضرت زكريا(ع) كى حضرت مريم (ع) كى زندگى پر مكمل اور گہرى نظارت_كلما دخل عليها ...قال يا مريم انى لك هذا

كيونكہ حضرت زكريا (ع) كى حضرت مريم (ع) كى غذا پر بھى توجہ تھى كہ كہاں سے آئي ہے_

٢٠_ اگر انسان كسى كى سرپرستى قبول كرلے تو تحت تربيت فرد كے تمام معاملات پر نظر ركھنا چاہيئے_

و كفلها زكريا كلما دخل عليها زكريا قال يا مريم انى لك هذا

حضرت زكريا (ع) كے مريم (ع) كے ساتھ برتاؤ سے مذكورہ بالا مطلب سمجھا گيا ہے_

٢١_ انسان كى معنوى بلندى اور ترقى اسكى تربيت كرنے والے كى ہر لحاظ سے توجہ اور دائمى نظر كے زير سايہ ہوسكتى ہے_انبتها ...كفلها كلما دخل عليها قال يا مريم انى لك هذا

۴۸۳

٢٢_ عورت كى نامحرم مرد كے ساتھ گفتگو جائز ہے_كلما دخل عليها قال يا مريم قالت هو

٢٣_ حضرت مريم (ع) كا خداوند عالم كے مخصوص رزق سے مستفيد ہونا _وجد عندها رزقا قالت هو من عند الله

٢٤_ حضرت مريم (ع) كى كرامت اور خلاف عادت امور كا ان كے ليئے ظاہر ہونا _وجد عندها رزقا قالت هو من عند الله

٢٥_ خدا جسے چاہتاہے بے حساب اور عادى و طبعى اسباب و عوامل سے ہٹ كر رزق ديتاہے_

ان الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢٦_ حضرت مريم (ع) كے پاس عبادت گاہ ميں سرديوں ميں گرميوں كا پھل اور گرميوں ميں سرديوں كا پھل موجود ہوتا_وجد عندها رزقاً امام محمد باقر (ع) يا امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں فكان (زكريا (ع) ) يدخل عليہا فيرى عندہا ثمرة الشتاء فى الصيف و ثمرة الصيف فى الشتاء حضرت زكريا (ع) حضرت مر يم (ع) كے ہاں جاتے تو سرديوں كا پھل گرميوں ميں اور گرميوں كا پھل سرديوں ميں ان كے پاس پاتے (١)

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٩

برگزيدہ انسان: ١

پناہ مانگنا: ٢ ، ٨ ، ٩

تربيت : تربيت كا نمونہ ١٣;تربيت كے طريقے ٨; تربيت ميں مربى ١٤ ،٢١;تربيت ميں مؤثر عوامل ٤ ، ٦ ، ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ، ٢١; نظام تربيت ١٠

ترقى : ترقى كے عوامل ٤ ، ٦ ، ٩ ، ١٢ ، ١٤ ، ٢١ ; ترقى كے موانع ١٠

حضرت زكريا (ع) : حضرت زكر يا (ع) اور مريم (ع) ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨ ، ١٩ ;حضرت زكريا (ع) كا تعجب ١٧ حضرت عمران (ع) : حضرت عمران (ع) كى بيوى كى دعا ٢

حضرت مريم (ع) : ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨ ، ١٩

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٠ حديث ٣٨ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٢ حديث ١١٢ ، ١١٤_

۴۸۴

حضرت مريم (ع) كا انتخاب ١ ;حضرت مريم (ع) كا رتبہ ١ ،٣ ، ٧ ، ٨ ، ٢٣ ;حضرت مريم (ع) كارزق ١٦ ، ٧ ١ ، ١٨ ، ٢٣ ، ٢٦;حضرت مريم (ع) كاقصہ ، ١١ ;حضرت مريم (ع) كى سرپرستى ١١ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٩ ; حضرت مريم (ع) كى عبادت گاہ ١٦;حضرت مريم (ع) كى عصمت ٧ ; حضرت مريم (ع) كى كرامت ٢٤ ; حضرت مريم (ع) كى ماں ٢ ; حضرت مريم (ع) كى ماں كى منت ١

خدا تعالى : خدا تعالى كا رزق ٢٣ ، ٢٥ ، ٢٦ ; خدا تعالى كافضل ، ١٢ ;خدا تعالى كى خاص رحمت ٣ ، ٤ ، ١٢; خدا تعالى كى ربوبيت ٥ ، ٦ ; خدا تعالى كى مشيت ٢٥

خوراك : خوراك كے اثرات ١٢

دعا : دعا كى قبوليت ٢ ، ٥

روايت : ٢٦

سرپرستى : سرپرستى نظارت٢٠

شخصيت : شخصيت كى تشكيل پانے كے عوامل ٦

شيطان : شيطان سے پناہ ٢ ، ٨ ، ٩

معجزہ :٢٤

نامحرم : نامحرم كے احكام ٢٢ ; نامحرم كے ساتھ گفتگو ٢٢

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ (٣٨)

اس وقت زكريا نے اپنے پروردگا رسے دعا كہ مجھے اپنى طرف سے ايك پاكيزہ اولاد عطا فرما كہ توہر ايك كى دعا كا سننے والا ہے _

١_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) كى سچائي پر مكمل اعتماد_هنالك دعا زكريا ربّه

حضرت مريم (ع) نے جوحضرت زكريا (ع) سے كہا '' ھو من عند اللہ ''تو حضرت زكريا (ع) نے اسے قبول كر ليا اور خداوند عالم سے پاك ذريت كى دعا كي_

۴۸۵

٢_ حضرت زكريا (ع) كا حضرت مريم (ع) كے عظيم معنوى مقام و رتبے كا يقين كرنا _

قالت هو من عند الله هنالك دعا زكريا

٣_ حضرت زكريا(ع) كا حضرت مريم (ع) كے حالات و درجات سے متاثّر ہوكر اپنے ليئے پاك نسل اور بيٹے كى دعا كرنا _هنالك دعا زكريا ربّه يہ اس صورت ميں ہے كہ '' ھنالك'' اسم اشارہ كا مشار اليہ حضرت مريم (ع) كے اعلي درجات كا مشاہدہ ہو _

٤_ حضرت زكريا(ع) نے حضرت مريم(ع) كے پاس ايسا رزق ديكھ كر جوانہيں طبعى اسباب سے ہٹ كر عطا كيا گيا تھا بڑھاپے كے باوجود خدا تعالى سے بيٹے كى درخواست كى _هنالك دعا زكريا ربّه

يہ اس صورت ميں ہے كہ '' ھنالك '' كا مشاراليہ حضرت مريم (ع) كو خدا تعالى كى طرف سے غير طبعى طريقے سے رزق عطا كرنا ہو كہ جسكى طرف پروردگاريوں اشارہ فرماتاہے _ ان اللہ يرزق من يشاء بغير حساب

٥_ بڑے انسانوں كے معنوى حالات كا مشاہدہ انسان كو خداوند عالم كى طرف متوجہ كرنے كا سبب ہے_هنالك دعا زكريا ربّه

٦_ دوسروں كے كمالات ديكھنا انسان كو ترغيب و تشويق دلاتاہے كہ وہ اپنے ليئے بھى ان كمالات كى خداوند متعال سے درخواست كرے_هنالك دعا زكريا ربّه

٧_ پروردگار كے مقام ''ربوبيت '' سے درخواست كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ هب لي

٨_ پاك بيٹے اور نسل كے لئے حضرت زكريا (ع) كى خداوند عالم سے دعا _قال رب هب لى من لدنك ذرية طيّبة

٩_ حضرت زكريا(ع) كے صاحب اولاد ہونے كے ليئے طبعى اسباب و عوامل كار آمد نہيں تھے اورحضرت زكريا (ع) كو اس بات كا يقين تھا_هنالك دعا زكريا ربه هب لى من لدنك ذريةطيبه

اس لحاظ سے كہ حضرت زكريا(ع) كا اس موضوع پر متوجہ ہونے كے بعد كہ پروردگار متعال عام طريقوں سے ہٹ كر بھى روزى ديتاہے اور اس لحاظ سے كہ عرض كيا''من لدنك'' (اپنى طرف سے ) معلوم ہوتاہے كہ حضرت زكريا (ع) اپنے صاحب اولاد ہونے كے ليئے طبعى طريقوں كو كارآمد نہيں سمجھتے تھے_

۴۸۶

١٠_ انسان كے اپنى آرزوؤں تك پہنچنے كے ليئے خدا كے حضور درخواست و دعا كى تاثير_

هنالك دعا زكريا ربّه قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة

١١_ پاك اور صالح نسل والا ہونا ايك بلند آرزو_قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة حضرت زكريا (ع) كاجو كہ خود انبياء (ع) ميں سے تھے، پاك نسل كى دعا كرنا بتلاتاہے كہ يہ دعا و درخواست بلند و عظيم ہے_

١٢_ خداوند عالم بندوں كى دعا كوسنتاہے اور اسے شرف قبوليت بخشتا ہے_انك سميع الدعاء

'' سميع الدعاء '' صرف دعا سننے كے معنى ميں نہيں ہے بلكہ اسكى قبوليت سے بھى كنايہ ہے_

١٣_ رشك كرنا ( دوسروں كى اچھائي ديكھ كر اپنے ليئے اسكى آزو كرنا ) جائز اور پسنديدہ ہے_

هنالك دعا زكريا ربّه كيونكہ حضرت زكريا(ع) نے حضرت مريم (ع) كا مقام و منزلت جاننے كے بعد خدا سے اپنے ليئے مريم(ع) كى طرح پاكيزہ اولاد كى درخواست كي_

١٤_ دعا كى قبوليت ميں مسجد و محراب (مقدس مقامات) كى تاثير _*دخل عليها زكريا المحراب هنالك دعا زكريا ربه مذكورہ بالا مطلب اس چيز كے پيش نظر ہے كہ ''ھنالك''كامشاراليہ''المحراب'' ہو اور جملہ ''و ھو قائم يصلّى فى المحراب'' جوبعد والى آيت ميں ہے اس مطلب كى تائيد كرتاہے_

١٥_ نمونہ پيش كرنا انسان كى تربيت كے ليئے قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_كلمّا دخل عليها هنالك دعا زكريا ربّه

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ واقعہ لوگوں كى ہدايت اور تربيت كے ليئے نقل كيا گيا ہے_

١٦_ حضرت زكريا (ع) كى خدا تعالى سے پاك نسل كى دعا ماہ محرم كى پہلى كو كى گئي تھي_

هنالك دعا زكريا ربه قال ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة كوئي شخص امام رضا (ع) كى خدمت ميں پہلى محرم كو حاضر ہوا تو حضرت (ع) نے اس سے فرمايا'' ان ہذا اليوم ہوالذى دعا فيہ زكريّا (ع) ربّہ عزّوجل فقال رب ہب لى من لدنك ذرية طيبة ''يہ وہى دن ہے جس ميں حضرت زكريا(ع) نے اپنے ربّ سے دعا كرتے ہوئے

۴۸۷

عرض كيا ''ربّ هب لى من لدنك ذرية طيبة (١)

اخلاق : اخلاق كے فضائل : ١٣

اسماء و صفات : سميع ١٢; مجيب ١٢

اقدار : ١١ ، ١٣ انسان : انسان كى آرزوئيں ١٠ ، ١١

تحريك: تحريك كے عوامل ٥ ، ٦

تربيت : تربيت كا نمونہ ٥ ، ٦ ;تربيت كے طريقے ١٥ ; تربيت ميں نمونے كى تاثير ١٥

حضرت زكريا(ع) :٤ ، ٩ حضرت زكريا(ع) اور جناب مريم(ع) ١ ، ٢;حضرت زكريا(ع) كى دعا ٣ ، ٤ ، ٨ ، ١٦

حضرت مريم (ع) : ١ ، ٢ حضرت مريم (ع) كا معجزہ ٤ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و منزلت٢ ، ٣ ، ٤;حضرت مريم (ع) كى سچائي ١

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٧ ;خدا تعالى كے عطيّے ٤

دعا : دعا كا پيش خيمہ٦;دعا كا وقت ١٦ ; دعا كى تاثير ١٠; دعا كى قبوليت ١٢ ، ١٤ ;دعاكے آداب ٧ ;دعا كے اثرات ١٠ ; ماہ محرم ميں دعا ١٦ ; مسجد ميں دعا١٤

رشد : رشدكے عوامل ١٠

رشك كرنا : رشك كرنے كا جواز ١٣ ;رشك كرنے كى قدر و قيمت ١٣

روايت : ١٦

طبعى اسباب : ٩

مقدس مقامات : مقدس مقامات كى فضيلت ١٤

نيك اولاد : ٣ ، ٨ ، ١١ ، ١٦

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٥

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص٢٩٩ حديث ٥٨ امالى شيخ صدوق ص ١١٢ حديث ٥ مجلس ١٧-

۴۸۸

فَنَادَتْهُ الْمَلَآئِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ (٣٩)

تو ملائكہ نے انھيں اس وقت آواز دى جب وہ محراب ميں كھڑے مصروف عبادت تھے كہ خدا تمھيں يحيى كى بشارت دے رہاہے جو اس كے كلمہ كى تصديق كرنے والا، سردار، پاكيزہ كردار او رصالحين ميں سے نبى ہو گا_

١_ خدا تعالى كى طرف سے حضرت زكريا كو بشارت كا پيغام پہنچانے والے فرشتے متعدد تھے_فنادته الملائكة يبشرك

٢_ فرشتوں كى حضرت زكريا(ع) كے ليئے پيغام رسانى آواز پيدا كرنے كى صورت ميں تھي_ *فنادته الملائكة

نداء كے معنى آواز بلند كرنے اور ظاہر كرنے كے ہيں ( مفردات راغب)

٣_ حضرت زكريا (ع) كى اولاد كے بارے ميں دعا كى اللہ تعالى كى طرف سے قبوليت _قال ربّ هب لى من لدنك ذرية فنادته الملائكة

٤_ خدا وند متعال سے پاك ذريّت كى دعا كى قبوليت كے جواب ميں حضرت زكريا(ع) كو يحيى (ع) جيسا بيٹا عطا كرنے كى بشارت_فنادته الملائكة ان الله يبشرك بيحيي

٥_ حضرت زكريا(ع) محراب ميں نماز پڑھ رہے تھے تو انھيں يحيي (ع) عطا كرنے كى بشارت دى گئي _

و هو قائم يصلى فى المحراب ان الله يبشرك بيحيي

٦_ گذشتہ اديان ميں بھى نماز كا حكم تھا_يصلى فى المسجد

٧_ نماز اور معنوى حالات، خدا تعالى كے الطاف

۴۸۹

دريافت كرنے كا پيش خيمہ ہيں _فنادته و هو قائم يصلى فى المحراب مذكورہ بالامطلب كى امام صادق (ع) كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے:انّ طاعة الله عزوجلّ خدمته فى الارض و ليس شيء من خدمته يعدل الصلوة فمن ثصمّص نادت الملائكة زكريا و هو قائم يصلى فى المحراب (١) '' خدا وند عالم كى اطاعت زمين ميں اسكى خدمت ہے اور خدا كى خدمت نماز سے بڑھ كر كسى چيز سے ممكن نہيں يہى وجہ ہے كہ ملائكہ نے حضرت زكريا(ع) كو اس وقت پكارا جب وہ محراب ميں نماز پڑھ رہے تھے_

٨_ حضرت يحيي(ع) اورحضرت زكريا (ع) كا خدا كى بارگاہ ميں بلند مقام و مرتبہفنادته الملائكة يبشرك بيحيي

ملائكہ كا حضرت زكريا(ع) پر نازل ہونا آپ (ع) كى عظمت پر دلالت كرتاہے اور خدا تعالى كى انہيں يحيي(ع) كے عطا كئے جانے كى بشارت حضرت يحيي (ع) كے بلند مقام پر دلالت كر تى ہے_

٩_ حضرت يحيي (ع) كا نام خدا وند عالم كى طرف سے ركھا جانا _ان الله يبشرك بيحيي

١٠_ حضرت يحيي(ع) ، حضرت عيسي(ع) بن مريم (ع) كى نبوت اور رسالت كے مبلغ اور تصديق كرنے والے تھے_مصدقاً بكلمةمن الله '' كلمة اللہ ''حضرت عيسي ابن مريم (ع) ہيں جيسا كہ سورہ آل عمران / ٤٥ ، ميں آياہے_

١١_ حضرت مسيح (ع) خدا تعالى كا كلمہ ہيں _بكلمة من الله

١٢_ حضرت يحيى (ع) كى حيات جاويد _*يبشرك بيحيي يحيى كے لغوى معنى ( جو زند ہ رہے) كو مدنظر ركھتے ہوئّے كہ جو فعل مضارع كى صورت ميں ہے اور دوام و استمرار پر دلالت كرتاہے_

١٣ _ حضرت يحيي(ع) شريف ، كريم ، عفت و پاكدامنى كى خاطر عورتوں سے گريزان اور صالح پيغمبر تھے _

ان الله يبشرك بيحيى و سيّداً و حصورا و نبياً من الصالحين '' حصور'' اسے كہتے ہيں جو عورتوں سے دور رہے يا تو جنسى كمزورى كى وجہ سے يا پھرعفت و پاكدامنى كى وجہ سے جنسى رجحانات پرقابو پاتے ہوئے ( مفردات راغب) كيونكہ آيت حضرت يحيى (ع) كى تعريف كر رہى ہے لہذا معلوم ہوتاہے كہ عورتوں سے انكى دوري

____________________

١) من لا يحضرہ الفقيہ ج١ ص ١٣٣ حديث ٢ باب ٣٠، تفسير عياشى ج١ ص ١٧٣ حديث ٤٦_

۴۹۰

پاكدامنى كى وجہ سے تھى نہ جنسى كمزورى كى وجہ سے _اس مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر (ع) كى روايت سے ہوتى ہے كہ آ پ (ع) نے فرمايا: ''و سيداً و حصوراً'' و الحصور الذى يابى النساء ... '' (١)حصور اسے كہتے ہيں جو عورتوں سے گريزاں ہو

١٤_ حضرت عيسي (ع) كى نبوت پر ايمان حضرت يحيي(ع) كے لئے قابل قدر تھا_مصدقا بكلمة من الله

١٥_ جنسى رجحانات پر كنٹرول ركھنا خدا تعالى كى جانب سے مورد تعريف ہے_سيدا و حصورا

امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں''وسيّداً و حصوراً'' الحصور الّذى يابى النساء (٢)

اخلاق : اخلاق كے فضائل ١٥

اقدار : ١٤

جنسى غريزہ : جنسى غريزہ ميں اعتدال١٥

حضرت زكريا (ع) : ١ ، ٢ حضرت زكريا (ع) كا رتبہ ٨ ; حضرت زكريا (ع) كو بشارت ١ ، ٤ ، ٥;حضرت زكريا (ع) كى دعا ٣ ،٤; حضرت زكريا (ع) كى نماز ، ٥

حضرت يحيي(ع) : ٤ ، ٥ حضرت يحيي (ع) كا رتبہ ٨ ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ;حضرت يحيي (ع) كا زھد ١٣ ; حضرت يحيي (ع) كا نام ركھنا ٩;حضرت كى رسالت ١٠ ; حضرت يحيي (ع) كى شرافت ١٣ ; حضرت يحيي (ع) كى عفت ١٣

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) كا رتبہ ١١ ; حضرت عيسي كى نبوت ١٠ ، ١٤

خدا تعالى : خدا تعالى كا لطف ٧;خدا تعالى كى بشارت ١ ، ٤ ، ٥;خدا تعالى كى مدح ١٥;خدا تعالى كے كلمات ، ١١

دعا : دعا كى قبوليت ٣ ، ٤

روايت : ١٣

صالحين :١٣

صالح اولاد : ٣

ملائكہ : حضرت زكريّا (ع) او رملائكہ ١،٢; ملائكہ كى آواز ٢

____________________

١،٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢، حديث ٤٥ ، مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٢_

۴۹۱

نماز: اديان ميں نما ز ٦;نماز كے اثرات ٧

نبوت : ١٠ ، ١٤

قال رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ (٤٠)

انھوں نے عرض كى ميرے يہاں كس طرح اولاد ہو گى جب كہ مجھ پر بڑھا پا آگيا ہے او رميرى عو رت بھى بانجھ ہے تو ارشاد ہوا كہ خدا اسى طرح جو چاہتا ہے كرتا ہے _

١_ حضرت زكريا(ع) كا اس بات پر تعجب كا اظہاركہ ان كى بانجھ بيوى بڑھاپے ميں ان كے ليئے بيٹا جنے گى _

قال ربّ انّى يكون لى غلام و قد بلغنى الكبر و امراتى عاقر

٢_ طبعى اسباب و عوامل حضرت زكريا(ع) كى اولاد سے مايوسى كا سبب تھے_قال رب انّى يكون لى غلام و قد بلغنى الكبر و امراتى عاقر

٣_ حضرت زكريا(ع) كى خدا تعالى سے يہ درخواست كہ انہيں بيٹا ديئے جانے كى كيفيت سے آگاہ كيا جائے_ربّ انّي يكون لى غلام

٤_ حضرت زكريا(ع) كا خداوند عالم كے ساتھ گفتگو ميں آداب كا خيال ركھنا_و قد بلغنى الكبر جملہ''و قد بلغنى الكبر'' جنسى تعلقات ميں كمزورى و ناتوانى سے كنايہ ہے _

٥_ خدا وند متعال كے ساتھ گفتگو ميں آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_و قد بلغنى الكبر

٦_ انبيا(ع) كا علم محدود ہے_انّى يكون لى غلام

۴۹۲

٧_ كائنات ميں خارق العادة چيزوں كا واقع ہونا خدا تعالى كى مشيت پر موقوف ہے_انّى يكون لى غلام قال كذلك الله يفعل ما يشاء

٨_ طبيعى و فطرى قوانين پر خدا وند عالم كى مشيت كى حكمرانى ہے_كذلكالله يفعل مايشاء

٩_ خدا وند عالم اپنے كاموں ميں طبعى اسباب و عوامل كا محتاج نہيں ہے_كذلك الله يفعل ما يشاء

حضرت زكريا(ع) نے جب مادى ذرائع كے ناكارہ ہونے كا اظہار كيا تو خداوند عالم نے فرمايا '' كذلك اللہ يفعل مايشائ''يعنى خدا تعالى كے كام تو طبعى اسباب پر موقوف نہيں ہوتے_

١٠_ كائنات كے واقعات و حوادث ميں تنہا طبعى علل ہى كارفرمانہيں ہيں _كذلك الله يفعل ما يشاء

١١_ خارق العادة امور كے وقوع پذير ہونے كى تنہا توجيہہ خدا وند عالم كى مطلق مشيت كا اعتقاد ہوسكتاہے_

كذلكالله يفعل ما يشاء كيونكہ حضرت زكريا (ع) كے جواب ميں خدا تعالى نے صرف اپنى قدرت و مشيت مطلق ( يفعل ما يشاء) كا تذكرہ كيا ہے_

١٢_ خداوند متعال جو چاہے كرتاہے_الله يفعل ما يشاء

١٣_ حضرت يحيي (ع) كى خلقت معجزہ كے ہمراہ تھي_انّ الله يبشرك بيحيى كذلك الله يفعل ما يشاء

١٤_ مادى علل و اسباب خدا تعالى كى مشيت مطلق كے اثر ونفوذ كے ادراك و پہچان سے مانع اور حجاب ہيں *

انّى يكون لى غلام كذلك الله يفعل ما يشاء كيونكہ عموماً خدا وند عالم كائنات كے معاملات طبعى اسباب و عوامل كے ذريعے انجام ديتاہے اس سے يہ تصورّ پيدا ہوتا ہے كہ خدا تعالى كى مشيت صرف اسى طريقے سے پورى ہوسكتى ہے، ايسا معلوم ہوتا ہے كہ ''قد بلغنى الكبر'' كے بعد ''الله يفعل ما يشاء''

۴۹۳

اس حقيقت كى طرف اشارہ ہوسكتاہے كہ تم كيوں ہر كام كو طبعى اسباب و عوامل سے وابستہ سمجھتے ہو حالانكہ خدا وند متعال كى مشيت مطلق ہے_

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا علم ٦

حضرت زكريا (ع) : حضرت زكريا(ع) كا ادب ٤ ;حضرت زكريا(ع) كا تعجب ١; حضرت زكريا (ع) كى دعا٣ ;حضرت زكريا (ع) كى نااميدى ٢

حضرت يحيي (ع) : حضرت يحيي(ع) كا معجزہ ١٤

خدا تعالى : خدا تعالى كى مشيت ٨ ، ٩ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ;خدا تعالى كے افعال ، ١٠ ، ١٣

شناخت: پہچان كے موانع ١٥

طبعى اسباب ١٠ ، ١٥ طبعى اسباب كى تاثير ١١

علت و معلول :٩

گفتگو : گفتگو كے آداب ٤ ، ٥

معجزہ : معجزے كا سرچشمہ ٨ ، ١٢

مناجات : خدا وند عالم كے ساتھ مناجات ٤ ، ٥ ، ٧

نااميدى : نا اميدى كے عوامل ٢

نظريہ كائنات: ٨،٩

وضع حمل : بڑھاپے ميں وضع حمل ١

۴۹۴

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلاَّ رَمْزًا وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْكَارِ (٤١)

انھوں نے كہا كہ پروردگا رميرے لئے قبوليت دعا كى كوئي علامت قرا ردے دے _ ارشاد ہوا كہ تم تين دن تك ارشاروں كے علاوہ بات نہ كر سكو گے او رخدا كا ذكر كثرت سے كرتے رہنا او رصبح و شام اس كى تسبيح كرتے رہنا _

١_ حضرت زكريا(ع) نے پروردگار سے ذريّت ( بيٹا) كے عطا كرنے كى بشارت كے عملى ہونے كے لئے نشانى كى درخواست كى _قال ربّ اجعل لى آيةً

٢_ دعا كرتے ہوئے حضرت زكريا(ع) كى خدا وند عالم كے مقام ربوبيت پر توجہ_قال ربّ اجعل لى آية

٣_ حضرت زكريا (ع) كا تين دن گفتگو سے عاجز ہوجانا خدا تعالى كى اپنى مشيت كے پورا كرنے كى قدرت كى ايك جھلك_كذلك الله يفعل ما يشاء _ قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الا تكلم الناس ثلاثة ايام '' الاّ تكلّم ''كا ظہور متكلم كى قدرت كلام كى نفى ميں ہے_

٤_ حضرت زكريا(ع) كا تين دن تك كلام نہ كر سكنا ، بيٹے كے عطا كئے جانے والى بشارت كے الہى ہونے كى نشاني_

قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الاّ تكلم الناس ثلاثة ايام حضرت زكريا(ع) كا نشانى كى درخواست كرنا (اجعل لى آية ) بشارت كے الہى ہونے كى تعيين و پہچان كى خاطر تھا_

٥_ حضرت زكريا (ع) كى خداوند متعال سے گفتگو_قال ربّ قال آتيك

۴۹۵

٦_ حضرت زكريا(ع) كا صرف خدا تعالى كے ذكر اور تسبيح پر قادر ہونا، انھيں دى جانے والى بشارت كے الہى ہونے كى علامت تھى *قال آيتك الا تكلم الناس و اذكر ربّك كثيرا وسبح يہ اس صورت ميں ہے كہ '' اذكر''كے معنى زبان سے ذكر كرنے كے ہوں _

٧_ حضرت زكريا، بيٹا ديئے جانے پر اپنے قلبى اطمينان كى خاطر ايك محسوس اور قابل مشاہدہ نشانى كے خواہش مند تھے*قال ربّ اجعل لى آية قال آيتك الا تكلم الناس

٨_ حضرت زكريا(ع) كى جانب سے الہى بشارت كے پورا ہونے كے وقت كو جاننے كى شديد خواہش اور اس كى نشانى كى درخواست _*قال ربّ اجعل لى آية ايسا معلوم ہوتا ہے كہ حضرت زكريا(ع) كو اصل بشارت ( صاحب اولاد ہونا ) كى نسبت اطمينان تھا كيونكہ فرشتوں نے اسكى وضاحت كردى تھى لہذا انہوں نے صرف خدا تعالى سے بشارت كے پورا ہونے كے وقت كى كوئي علامت مانگى تھي_

٩_ سابقہ اديان ميں چپ كاروزہ تھا_*قال آيتك الاّ تكلم الناس

١٠_ حقائق كے اثبات كيلئےمعجزہ كا كارآمد ہونا _قال آيتك الا تكلم الناس ثلاثة ايّام

١١_ حضرت زكريا(ع) كو خداوند عالم كى طرف صبح و شام كثرت سے ذكر و تسبيح بجالانے كا حكم _و اذكر ربك كثيرا و سبح بالعشى و الابكار

١٢_ صبح و شام خدا وند متعال كى تسبيح اور كثرت سے اسكى ياد خدا وند عالم كومطلوب ہے_و اذكر ربّك كثيراً و سبح بالعشى و الابكار

١٣_ خدا وند عالم كى كثرت سے ياد اور تسبيح اسكى نعمتوں كا شكر ہے_آيتك و اذكر ربك كثيراً و سبح

بيٹے كى بشارت اور اس بشارت كے الہى ہونے پر علامت قرار ديئے جانے كے بعدحضرت زكريا(ع) كو ذكر خدا كا حكم ديا جاتاہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ذكر كا حكم ان نعمتوں كے شكرانے كے طور پر تھا_

١٤_ دن كا آغاز اور اختتام ذكر الہى كے ليئے بہت مناسب اوقات _و اذكر ربك بالعشى و الابكار

١٥_ حضرت زكريا(ع) كے اپنى آرزو تك پہنچنے كے لئے (صالح بيٹا پانے كے ليئے ) تين دن تك چپ كا

۴۹۶

روزہ ( اشارہ كے علاوہ گفتگو نہ كرنا) اور خدا تعالى كا ذكر اور تسبيح كثرت سے كرنا*قال آيتك الا تكلم و اذكر ربك كثيراً و سبح مذكورہ بالا مطلب ميں فعل '' الا تكلم ''جو كہ صيغہ نفى ہے، نہى كے معنى ميں ليا گيا ہے فعل امر ''اذكر ''كے قرينہ سے كہ جسے '' الا تكلم'' پر عطف كيا گيا ہے_

١٦_ حضرت زكريا (ع) نے اس بشارت كے غير الہى ہونے كے امكان كے پيش نظر خداوند متعال سے نشانى كى درخواست كي_انّ الله يبشرك بيحيى قال ربّ اجعل لى آية امام صادق (ع) فرماتے ہيںان زكريّا دعا ربه ان يهب له ذكراً فنادته الملائكة بما نادته به احب ان يعلم ان ذلك الصوت من الله ...و ذلك قول الله : رب اجعل لى آية حضرت زكريا(ع) نے جب بيٹے كى خدا تعالى سے دعا كى تو فرشتوں نے آپ(ع) كو ندا دى جس پر حضرت زكريا(ع) نے خواہش كى كہ وہ جان ليں كہ يہ آواز خدا تعالى كى طرف سے تھى (١)

١٧_ سركے ساتھ اشارے كرنا تين دن تك حضرت زكريا(ع) كا لوگوں سے بولنے كا انداز_الا تكلم الناس ثلاثة ايام الاّ رمزا امام محمد باقر (ع) يا جعفر صادق (ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا : فكان يؤمى براسہ و الرّمز (٢)'' وہ سر كے ذريعے اشارةً بات كرتے ...''

آيات الہي: ٤

اديان : ٩

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٧

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعا ١ ، ٢ ، ٧

تسبيح : تسبيح كى قدر و قيمت ١٢;تسبيح كے آداب ١١ ، ١٥; تسبيح كے اثرات ١٣

حضرت زكريا (ع) :٣ حضرت زكريا(ع) كا روزہ ١٥ ، ١٧;حضرت زكريا(ع) كو بشارت ١ ، ٤ ، ٦ ، ٨ ، ١٦ ;حضرت زكريا(ع) كى

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢ حديث ٤٣ ، تفسير برہان ج ١ ص ٢٨٣ حديث ١١_

٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٢ حديث ٤٤ تفسير برہان ج١ ص ٢٨٣ حديث ١١_

۴۹۷

تسبيح ١١ ;حضرت زكريا(ع) كى دعا ٢ ، ٧ ، ١٦ ; حضرت زكريا(ع) كى مناجات ٥

حضرت يحيي (ع) : ١٦

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٨ ;خدا تعالى كى ربوبيت ٢ ; خدا تعالى كى قدرت ٣; خدا تعالى كى مشيت ٣;خدا تعالى كے اوامر ١١ ، ١٥

دعا : دعا كى قبوليت كا پيش خيمہ ١٥ ;دعا كے آداب ٤

ذكر : اديان ميں ذكر ٩;ذكر خدا ، ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٤ ، ١٥ ذكر كا وقت ١٤;ذكركے آداب ١٥

روايت :١٦ ،١٧

روزہ : اديان ميں روزہ ٩;سكوت كا روزہ ٩،١٥

شكر : شكر نعمت ١٣

شناخت حسّى شناخت٧

معجزہ : معجزہ كى اہميت ١٠

مناجات : ٥

وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَآءِ الْعَالَمِينَ (٤٢)

او راس وقت كو يا د كرو جب ملائكہ نے مريم كو آواز دى كہ خدا نے تمھيں چن ليا ہے او رپاكيزہ بنا ديا ہے او رعالمين كى عورتوں ميں منتخب قرار ديديا ہے _

١_ خدا وند عالم كى طرف سے حضرت مريم (ع) كے انتخاب اور برگزيدہ ہونے پر فرشتوں كا آپ (ع) كو

۴۹۸

بشارت دينا _و اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله اصطفاك

٢_ فرشتوں كا انبياء (ع) كے علاوہ دوسرے لوگوں سے گفتگو كرنے كا امكان _و اذ قالت الملائكة يا مريم

٣_ حضرت مريم(ع) كا خدا وند متعال كے نزديك بلند مقام و مرتبہ _و اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله اصطفاك

حضرت مريم(ع) پر فرشتوں كا نزول اورحضرت مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا حضرت مريم(ع) كے خدا وند عالم كے نزديك بلند مرتبہ ہونے پر دلالت كرتاہے_

٤_ حضرت مريم (ع) كو خدا وند متعال كا فرشتوں كے ذريعے پيغام_و اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله اصطفاك

٥_ حضرت مريم (ع) كا خدا تعالى كى طرف سے چن ليا جانا اور پاكيزہ كيا جانا _يا مريم ان الله اصطفاك و طهرك

٦_ حضرت مريم (ع) كى پاكيزگى اور برگزيدہ ہونا حضرت عمران(ع) كے خاندان كے برگزيدہ ہونے كا پيش خيمہ بنا _

يا مريم ان الله اصطفاك يہ '' اذ قا لت '' آيت ٣٥ كے '' اذ قالت ...'' پر عطف ہے اور ''اصطفى آل عمران'' كے ليئے ظرف ہے يعنى اس وقت حضرت عمران (ع) كے خاندان كو چن ليا گيا جب حضرت مريم (ع) كو خدا وند متعال نے پاكيزہ كيا اور برگزيدہ كرليا _

٧_ مريم مقام عصمت ( گناہ سے پاك مقام ) پر فائز تھيں _ان الله اصطفاك و طهرك '' طہرك ''كا متعلق محذوف ہے اور متعلق كا حذف عموم پر دلالت كرتاہے يعنى ہر قسم كى پليدى سے پاك كرنا اور ہر گناہ پليدى ہے پس حضرت مريم (ع) ہر قسم كے گناہ سے پاك اور مبرّا ہيں _

٨_ خدا وند عالم كى حضرت مريم (ع) پر خاص عنايت_يا مريم ان الله اصطفاك

٩_ حضرت مريم (ع) كا پاك ہوناان كے خالص ہونے كے سائے ميں _ان الله اصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين اس لحاظ سے كہ جملہ ''و طہرك ...'' ''اصطفاك ''كے بعد آياہے معلوم ہوتاہے

كہ حضرت مريم(ع) كا خالص كيا جانا ان كے پاك كيئے جانے ميں دخيل تھا، يہ بات قابل ذكر ہے كہ ''اصطفاء ''كا معنى پليديوں سے پاك كرناہے جن ميں دوسرے لوگ مبتلا ہوتے ہيں ( مفردات راغب)_

۴۹۹

١٠_ حضرت مريم (ع) خدا تعالى كى برگزيدہ اور عالمين كى عورتوں كى سردار ہيں _يا مريم انّ الله واصطفاك على نساء العالمين ''اصطفاء ''جب'' علي'' كے ساتھ متعدى ہو تو مقدم ہونے اور برتر و افضل ہونے كے معنى ميں آتاہے او ر اگر بطور مطلق ذكر ہو تو انتخاب كے معنى ميں آتاہے لہذا''ان اللہ اصطفاك''ميں ''اصطفائ'' كے معنى حضرت مريم (ع) كے انتخاب كے ہونگے اور''واصطفاك على نساء العالمين'' ميں ''اصطفاء ''كے معنى حضرت مريم(ع) كے دوسروں پر مقدم و برتر ہونے كے ہونگے_

١١_ مريم كا خلوص، پاكيزگى اور برگزيدگى ان كے دنيا كى عورتوں پر برتر ہونے كا سبب بنا_

ان الله اصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين معلوم ہوتا ہے كہ''اصطفاك و طہرك'' كا ''اصطفاك على نساء العالمين ''پر مقدم ہونا دلالت كرتاہے كہ حضرت مريم(ع) كى برگزيدگى اور طہارت ان كے برتر و بالاتر ہونے ميں دخالت ركھتے ہيں _

١٢_ حضرت مريم (ع) دنيا كى تمام عورتوں كے ليئے نمونہ ہيں _واصطفاك و طهرك و اصطفاك على نساء العالمين

١٣_ برائي سے پاكيزگى خدا تعالى كے برگزيدہ بندوں كے يہاں قدر و قيمت ركھتى ہے_طهرك و اصطفاك

١٤_ عورت كے مقام كو جانچنے كا معيار اسكى طہارت وپاكدامنى ہے_طهرك و اصطفاك

١٥_ حضرت مريم (ع) انبيائے الہى كى نسل سے خدا وند عالم كى برگزيدہ ہستي_

يا مريم ان الله اصطفاك امام باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں اصطفاك من ذرية الانبياء (١)

١٦_ حضرت عيسي (ع) كو بغير باپ كے پيدا كرنے كے ليئے دنيا كى خواتين ميں سے حضرت مريم (ع) كو منتخب كيا گيا _

واصطفاك على نساء العالمين

امام باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : ...اصطفاك لولادة عيسى من غير فحل(١) يعنى حضرت عيسي (ع) كو بغير باپ كے پيدا كرنے كيلئے تيرا (مريم) انتخاب كيا_

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٦ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٣٠_

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749