تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177701 / ڈاؤنلوڈ: 6616
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

٤_ ہٹ دھرمي، غرور اور تكبر ،اصلاح اور نصيحت قبول كرنے ميں مانع ہوتے ہيں _اخذته العزة بالاثم

٥_ تقوى الہى (خوف خدا) طغيان وسركشى اور فتنہ و فساد سے روكتاہے _و اذا تولى سعى فى الارض و اذا قيل له اتق الله

٦ _ حكم راں كو چاہيئے كہ نصيحت كو قبول كرے، تنقيد كو برداشت كرے اور تقوى الہى اختيار كرے_و اذا قيل له اتق الله اخذته العزة

٧_ حكمراں كے انتخاب ميں يہ شرط لازمى ہے كہ خوف خداركھتا ہو، نصيحت كو قبول اور تنقيد كو برداشت كرتاہو_

و اذا قيل له اتق الله

٨_فتنہ و فساد برپا كرنے والے حكمراں اپنے گناہوں كى وجہ سے پيدا ہونے والى ہٹ دھرمى ،غرور اور تكبر كے مضبوط خول ميں بند ہيں _ اس صورت ميں كہ''تولي'' حكومت لينے كے معنى ميں اور''بالاثم''ميں باء سببيّت كيلئے اور يہ جار و مجرور ''العزة''كے متعلق ہو_

٩_ مفسد حكمراں ہٹ دھرمى اور غرور و تكبر كى وجہ سے تقوي كى دعوت ٹھكرا كر گناہ ميں ڈوب جاتے ہيں _

اخذته العزة بالاثم اس صورت ميں كہ''بالاثم'' ميں باء سببيت كے لئے اور ''اخذتہ''سے متعلق ہو_

١٠_دل ميں منافقت ركھنا، زمين ميں فساد پھيلانا اور تقوى الہى كى دعوت كو ٹھكرانا گناہ اور جہنم كے عذاب كا موجب ہے_و من الناس من يعجبك فحسبه جهنم

١١_ جہنم كے عذاب كے علاوہ كوئي بھى سزا مفسد، ہٹ دھرم اور متكبر حكمرانوں كو رام نہيں كر سكتي_

و اذا تولى سعى فحسبه جهنم

١٢_ مفسد، ہٹ دھرم اور حق و حقيقت كو قبول نہ كرنے والے حكمرانوں كى سزا جہنم ہے_و اذا تولى سعى فحسبه جهنم

١٣_ جہنم برا ٹھكانہ ہے_فحسبه جهنم و لبئس المهاد

١٤_ متكبر اور مفسد لوگوں كيلئے جہنم بہت برا ٹھكانہ ہے_اخذته العزة بالاثم فحسبه جهنم و لبئس المهاد

۴۱

اصلاح: اصلا ح كے موانع٤

تقوي: تقوي كى اہميت ٧; تقوي كى دعوت ١، ٢، ٩، ١٠; تقوي كے اثرات ٥

تكبر: تكبر كا پيش خيمہ٣; تكبر كى سزا ،١١;تكبر كے اثرات ٤،٩

جہنم: جہنم كا عذاب ١٠، ١١،٢ ١; جہنم كى صفات ١٣; متكبرين جہنم ميں ١٤; مفسدين جہنم ميں ١٤

حق كو قبول كرنا: حق كو قبول كرنے كے موانع ٣، ٤

رہبر: رہبر كا تقوي ٦; رہبر كا تنقيد برداشت كرنا ٦، ٧; رہبركا حق قبول كرنا ٧; رہبر كى ذمہ دارى ٦; رہبر كى شرائط ٦، ٧

خوف: خوف خدا ٥، ٧

سركشي: سركشى كے موانع ٥

ظالم رہبر : ظالم رہبروں كا تكبر ٢، ٨، ٩، ١١; ظالم رہبروں كا فساد برپا كرنا٢، ٣، ٨، ٩، ١١،١٢ ; ظالم رہبروں كى سزا ١١، ١٢

عذاب: اہل عذاب ١٢; عذاب كے اسباب ١٠; عذاب كے مراتب ١١;

فساد: فساد كے اثرات١٠

فساد برپا كرنا: فساد برپا كرنے كے موانع ٥

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤; گمراہى كے عوامل ١٠

گناہ: گناہ كى سزا ١٠، ١٢; گناہ كے اثرات ٣، ٨; گناہ كے اسباب ٩، ١٠

متكبرين: ١، ٣، ٨، ٩، ١١، ١٢، ١٤ مفسدين: ٢، ٣، ٨، ٩، ١١، ١٢، ١٤

۴۲

منافقين: منافقين كا تكبر ١;منافقين كى رياكارى ١; منافقين كى صفات ١ ; منافقين كے برتاؤ كا طريقہ ١

نفاق: نفاق كے اثرات١٠

ہدايت: ہدايت كے موانع ١، ٢، ٣، ٤، ٩

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ (٢٠٧)

اورلوگوں ميں وہ بھى ہيں جو اپنے نفس كو مرضى پروردگار كے لئے بيچ ڈالتے ہيں اور الله اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے _

١_ لوگوں ميں بعض ايسے انسان بھى ہيں جو اپنى جان فداكر كے اللہ تعالى كى رضا كو خريد ليتے ہيں _

ومن الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله

٢_ اللہ تعالى كى رضا اور خوشنودى كيلئے جان قربان كر نا بہت ہى قابل قدر ہے_ومن الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله

٣_ راہ خدا ميں ايثار كرنے والوں كا بلند ترين ہدف خدا كى رضا ہى ہونا چاہيے_

و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله خداوند عالم كا ان لوگوں كى تعريف كرنا جو اپنى جانيں فدا كر كے اس كى رضا حاصل كرتے ہيں _ اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى رضا ہى بلند ترين ہدف ہونا چاہے _

٤_ ان لوگوں كے مقابلے ميں كہ جو ذاتى مفادات كى خاطر آباد كھيتوں اور پروان چڑھتى نسلوں كو

۴۳

ويران كر ديتے ہيں بعض ايسے لوگ بھى ہيں جو الہى اقدار كى حفاظت كى خاطر اپنى جانيں فدا كر ديتے ہيں _

ليفسد الحرث و النسل و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله

٥_ رضائے خدا كے علاوہ كسى اور چيز كيلئے جان دينا اسكى قدر و قيمت كو كھودينے كے مترادف ہے_*

و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله خدا ان لوگوں كى تعريف كر رہا ہے جو اس كى رضا كى خاطر جان ديتے ہيں نہ كہ كسى اور چيز كيلئے جيسے جنت كا شوق يا جہنم كا خوف_

٦_ انسان كى جان رضائے الہى كے حصول كا ايك ذريعہ ہے_و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله

٧_ مومنين كو رضائے خدا كے حصول كيلئے جان پر كھيل جانے كى ترغيب دلائي گئي ہے_

و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله چونكہ مذكورہ بالا آيت ايسے ہى لوگوں كى مدح كر رہى ہے لہذا اس سے ايسى تشويق و ترغيب كا استفادہ ہوتا ہے_

٨_ معاشرے ميں تباہى و فساد كا مقابلہ كرنے كيلئے ايثار كرنے والے مومنين كا وجود ، خدا كے اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہونے كى نشانيوں ميں سے ہے_و اذا تولى سعى فى الارض و من الناس من يشرى نفسه ابتغا ء مرضات الله و الله رؤف بالعباد

٩_ ايثار و قربانى خداوند عالم كى رافت و رحمت كا باعث ہے_و من الناس من يشرى و الله رؤف بالعباد

١٠_انسانوں كے درميان گہرا فرق اور ان كى نظريہ كائنات، عقيدہ، عمل اور اخلاق كے لحاظ سے تقسيم _

و من الناس من يقول ربنا اتنا من يعجبك من يشري

١١_ خداوند متعال اپنے بندوں پر مہربان اور رؤف

۴۴

ہے_و الله رؤف بالعباد

١٢_ اپنى رضا كے مقابلے ميں مومنين كى جانيں خريد كر خدا تعالى كا ان پر مہربان ہونا_و من الناس و الله رؤف بالعباد

١٣_ زندگى كى آخرى سانسوں تك ظلم و فساد اور ظالم حكمرانوں كے خلاف نبردآزمائي ضرورى ہے_

و من الناس من يعجبك و اذا تولى سعى فى الارض و من الناس من يشرى نفسه

چونكہ مفسد حكمرانوں كى برى خصلتيں بيان كرتے ہى ، فوراً ان لوگوں كى تعريف و توصيف كى گئي ہے جو راہ خدا ميں اپنى جان فدا كر ديتے ہيں ، اس سے مندرجہ بالا مفہوم حاصل كيا جا سكتا ہے_

١٤_ حضرت اميرالمومنين على ابن ابى طالب (ع) نے شب ہجرت نبى اكرم(ص) كے بستر پر سو كر خود كو خطرے ميں ڈال ديا اور پيغمبر اكرم(ص) كى سلامتى اوررضائے خدا كو خريد ليا_و من الناس من يشرى نفسه

امام محمد باقر(ع) فرماتے ہيں ، خداوند متعال كا يہ ارشاد:''و من الناس من يشرى نفسه ابتغاء مرضات الله والله رؤف بالعباد'' فانها نزلت فى على بن ابيطالب(ع) حين بذل نفسه لله و لرسوله ليلة اضطجع على فراش رسول الله (ص) لما طلبته كفار قريش (١) يہ آيت''ومن الناس من يشرى ''حضرت على (ع) كى شان ميں اس وقت نازل ہوئي جب آپ (ع) نے اپنى جان كا نذرانہ خدا اور اس كے رسول (ص) كے ليئے پيش كيا، يہ اس رات كا واقعہ ہے كہ جب كفار قريش نے رسول اكرم (ص) كى جان لينا چاہى تو حضرت على (ع) آپ (ص) كے بستر پر سوگئے_

اخلاق: ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف و كرم ١٢;اللہ تعالى كى رضا١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧، ١٢، ١٤، ;اللہ تعالى كى مہربانى ٨، ٩، ١١، ١٢

____________________

١_ تفسير عياشى ج ١ ص ١٠١ ح ٢٩٢، تفسير برھان ج ١ ص ٢٠٦ح ٧_

۴۵

امير المؤمنين (ع) : امير المؤمنين (ع) كاايثار و قربانى ١٤; امير المؤمنين (ع) (ع) كے فضائل ١٤

انسان: انسانوں كا تفاوت ١٠

ايثار: ايثار كااجر ٦; ايثار كى ترغيب٧;ايثار كى قدر و قيمت ٢، ٥; ايثار كے اثرات ٩; ايثار كے مراتب ١، ٤، ٦، ١٢، ١٣ ;خدا كى راہ ميں ايثار٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٧

دين: دين كى پاسبانى ٤

رشد و ہدايت: رشد و ہدايت كے اسباب ٤، ٧

روايت: ١٤، ١٥

عقيدہ: ١٠

عمل: ١٠

مجاہدين: مجاہدين كاہدف٣

معاشرتى گروہ: ١، ٤، ٨، ١٠

مومنين: مومنين كا ايثار ٧، ٨; مومنين كے فضائل ١٢

نبرد آزمائي: ظالم حكمرانوں كے خلاف نبرد آزمائي١٣; فساد كے خلاف نبرد آزمائي ٨، ١٣

۴۶

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (٢٠٨)

ايمان والو تم سب مكمل طريقہ سے اسلام ميں داخل ہو جاؤ اور شيطانى اقدامات كا اتباع نہ كرو كہ وہ تمھاراكھلا ہوا دشمن ہے _

١_ تمام مؤمنين كا ہر لحاظ سے اسلام اور اس كے قوانين كے سامنے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة اس آيت ميں يہ جملہ''ولا تتبعوا خطوات الشيطان ''قرينہ بن رہا ہے كہ'' سلم ''سے مراد اسلام اور خدا كے احكامات كے سامنے مكمل طور پر سر جھكانا اور ان كى پيروى كرنا ہے نہ يہ كہ صرف لوگوں كے درميان صلح مقصود ہو_

٢_ اسلامى معاشرے ميں صلح ، اتحاد اوريگا نكت قائم كرنا تمام مومنين كى ذمہ دارى ہے_يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة اس لحاظ سے كہ''سلم''سے مراد صلح ہو، تو مومنين كے درميان صلح كا لازمہ عدم اختلاف ہے اور جب اختلاف نہيں ہوگا تو ان كے درميان اتحاد اور ہم آہنگى ہوگي_

٣_ ايمان كى روح اور حقيقت يہ ہے كہ خدا كے سامنے سر تسليم خم كريں اور شيطان كى پيروى سے اجتناب كريں _*

يا ايها الذين ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان

٤_ پورے وجود كے ساتھ مكمل طور پر خدا كے سامنے سر تسليم خم كر لينا اور شيطان كى پيروى سے اجتناب كرنا ايمان كے بلند ترين درجات ميں سے ہے_يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة اس لحاظ سے كہ مومنين كو سر تسليم خم كرنے اور شيطان كى پيروى سے اجتناب كا حكم ہوا ہے_

٥_ احكام خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا ايمانى معاشرے كى وحدت كا بنيادى مركز اور محور ہے_

يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة

۴۷

٦_ دين اسلام بشريت كى تمام ضرورتوں كو پورا كرنے والے احكام اور معارف كا حامل ہے_ادخلوا فى السلم كافة

اس صورت ميں كہ''كافة'' ،''السلم''، كيلئے حال ہو تو اس كا مطلب ہے كہ مكمل طور پر اسلام كے سامنے سر تسليم خم كرنا اوراس كا لازمہ يہ ہے كہ اسلام تمام تر بشرى ضروريات كو پورا كرسكتاہے_

٧_ شيطان كى پيروى اختلاف اور تفرقہ كا سبب ہے_ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان

ظاہراً جملہ''ولا تتبعوا ...'' ايمانى معاشرے ميں صلح و اتحاد كے راستے ميں موجود ركاوٹ كو بيان كر رہا ہے يعنى شيطان كى پيروى اختلاف و تفرقہ كا باعث بنتى ہے_

٨_ شيطان مومنين كے اتحاد و اتفاق كا دشمن ہے_ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان انه لكم عدو مبين

٩_ شيطان كا وسوسہ اور فريب مختلف راہوں سے اور تدريجى انداز ميں ہوتا ہے_و لاتتبعوا خطوات الشيطان

''خطوات''كے معنى قدموں كے ہيں جو يہاں پر شيطانى فريب كارى كے مختلف قسم كے حيلوں اور طريقوں كو بيان كررہاہے اور چونكہ قدم ہميشہ ايك كے بعد دوسرا اٹھايا جاتا ہے لہذا يہ شيطان كے دھوكوں كے تدريجى ہونے كى طرف اشارہ ہے_

١٠_ خدا وند عالم كے حكم كى نافرمانى شيطان كى پيروى ہے_ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان

١١_ شيطان مومنين كا كھلا دشمن ہے_انه لكم عدو مبين

١٢_ شيطان كى پيروى كرنے اور اسكے راستے پر چلنے سے خداوند متعال نے خبردار كيا ہے_و لاتتبعوا خطوات الشيطان

١٣_ خدا تعالى كى طرف سے اس بات پر متنبہ كيا گياہے كہ شيطان تفرقہ كا موجب ہے اورايمانى معاشرے ميں صلح اور وحدت كا مخالف ہے_ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان انه لكم عدو مبين

۴۸

١٤_ جو چيزيں مسلمانوں كے درميان تفرقہ و اختلاف كا باعث بنيں وہ شيطانى حربے ہيں _

يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٢ ;اتحاد كے اسباب ٥

اختلاف: اختلاف كے اسباب ٧، ٨، ١٣، ١٤

اسلام: اسلام كى جامعيت٦

اطاعت : شيطان كى اطاعت٧، ١٠،٢ ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا١٢، ١٣;اللہ تعالى كے اوامر ٥

ايمان: ايمان كى حقيقت ٣ ;ايمان كے انفرادى اثرات٣; ايمان كے مراتب٤ دين اور حقيقت: ٦

سرتسليم خم كرنا: اسلام كے سامنے سر تسليم خم كرنا ١; خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا٣، ٤، ٥;سر تسليم خم كرنے كى اہميت ٤; سر تسليم خم كرنے كے اسباب ٣

شيطان : شيطان سے روگردانى ٣، ٤; شيطان كى دشمنى ٨، ١١; شيطان كى مكارى و فريبكارى ٩; شيطانى وسوسہ٩

صلح: صلح كے دشمن١٣

گمراہي: گمراہى كے اسباب٩، ١٤

نافرماني: نافرمانى كے اثرات١٠

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٤;مومنين كے دشمن٨، ١١

۴۹

فَإِن زَلَلْتُمْ مِّن بَعْدِ مَا جَاءتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٠٩)

پھر اگر كھلى نشانيوں كے آجا نى كے بعد لغزش پيدا ہو جائے تو ياد ركھو كہ خدا سب پر غالب ہے اور صاحب حكمت ہے _

١_ ان لوگوں كو خدا نے دھمكى دى ہے جو اتمام حجت (روشن دليلوں ) كے بعد بھى اسلامى معاشرے ميں تفرقہ اور اختلاف پھيلاتے ہيں _يا ايها الذين آمنوا ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا خطوات الشيطان فان زللتم من بعد ما جائتكم البينات فاعلموا ان الله عزيز حكيم

٢_ الہى تعليمات كى عظمت و سربلندى _*فان زللتم من بعد

''زلل''كے معنى سقوط (گرنے ) كے ہيں اور سقوط عموما ايسى جگہوں پر استعمال ہوتا ہے جہاں كوئي چيز اونچى جگہ سے گرے_

٣_ شيطان كى پيروى ، لغزش اور انحراف ہے_ولاتتبعوا خطوات الشيطان فان زللتم

٤_ خدا تعالى نے مومنين كى ہدايت اور ان كے درميان اتحاد پيدا كرنے كى خاطر روشن دليليں بھيجى ہيں _

ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا فان زللتم من بعد ما جائتكم البينات

٥_ علم حاصل ہوجانے كے بعد لغزش قابل قبول نہيں ہے_و لا تتبعوا فان زللتم من بعد ما جائتكم البينات

٦_قانون جان لينے كے بعد انسان كى ذمہ دارى ہے كہ اس پر عمل كرے_فان زللتم من بعد ما جائتكم البينات

مذكورہ بالا مطلب ميں ''بينات''سے قوانين مراد ليئے گئے ہيں _

٧_ معا شرے ميں اتحاد قائم كرنے كى زيادہ ذمہ دارى علماء پر عائد ہوتى ہے_*من بعد ما جائتكم البينات

۵۰

كيونكہ خدا كى آيات وبينات كو سمجھنا زيادہ تر دينى علماء سے مربوط ہے اور عموما دينى معاشرے ميں زيادہ تر اختلافات انكى طرف پلٹتےہيں اس لحاظ سے مذكورہ بالا آيت كى زيادہ توجہ علماء پر ہے_

٨_ خداوند عالم، عزيز (غلبہ والا) اور حكيم ہے_فاعلموا ان الله عزيز حكيم

٩_ احكام كے بيان كرنے اور روشن دليليں بھيجنے كے بعد خطاكاروں كو سزا ديناخدا كى حكمت كا تقاضا ہے_

فان زللتم من بعد ما جائتكم البينات ان الله عزيز حكيم

١٠_ خداوند متعال كے ارادہ كے پورا ہونے ميں كوئي بھى طاقت مانع نہيں بن سكتي_فان زللتم ان الله عزيز حكيم

كيونكہ عزيز كے معنى غلبے والا اور نا قابل شكست ہونے كے ہيں _

١١_ شيطان كى پيروى كرنا اور تفرقہ ايجاد كرنا، خداوند عالم اور اس كے دين كو كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتا_

ادخلوا فى السلم كافة و لاتتبعوا فان زللتم ان الله عزيز حكيم يہ مطلب گزشتہ مطلب كى وضاحت كى روشنى ميں ہے_

١٢_ خداوند متعال كے عزيز ہونے اور اس كى حكمت كے بارے ميں آگاہي، اسكى اطاعت كرنے اور شيطان كى پيروى سے اجتناب كا موجب بنتى ہے_ادخلوا فى السلم ...و لاتتبعوا ان الله عزيز حكيم

١٣_ خدا تعالى كے فرامين كى نافرمانى اور انحراف اس كے عزت بخش اور حكيمانہ فرامين كا انكار ہے*فان زللتم فان الله عزيز حكيم احتمال ہے كہ احكام كى رعايت كا حكم دينے كے بعد''عزيز'' اور''حكيم'' كا لانا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ احكام الہى حكيمانہ اور عزت بخش ہيں _

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٤، ٧; اتحاد كے اسباب ٤، ٧

اتمام حجت: ١

اختلاف: اختلاف كى سزا ١;اختلاف كے اسباب ١١

اسماء و صفات: حكيم ٨، عزيز ٨

اطاعت: شيطان كى اطاعت ٣، ١١

۵۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ١٠; اللہ تعالى كا محيط ہونا ١٠; اللہ تعالى كى برہان٤; اللہ تعالى كى تعليمات ٢; اللہ تعالى كى حكمت٩، ١٢;اللہ تعالى كى دھمكى ١ ; اللہ تعالى كى عزت١٢;اللہ تعالى كے اوامر ١٣

انسان: انسان كى ذمہ دارى ٦

سر تسليم خم كرنا: سر تسليم كرنے كے اسباب ١٢

شيطان: شيطان سے منہ پھيرنا ١٢

علم: علم اور سزا ٩; علم اور عمل ٥، ٦، ١٢; علم اور شرعى فريضہ٦، ١٢

علماء: علماء كى ذمہ دارى ٧

فقہى قواعد: ٩

گمراہي: علم كے باوجود گمراہي٥;گمراہى كے اسباب ٣

گناہ گار: گناہگاروں كى سزا ٩

نافرماني: نافرمانى كے اثرات١٣

ہدايت: ہدايت كے اسباب ٤ ; ہدايت كے موانع ٣

هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن يَأْتِيَهُمُ اللّهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلآئِكَةُ وَقُضِيَ الأَمْرُ وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ (٢١٠)

يہ لوگ اس بات كا انتظار كر رہے ہيں كہ ابر كے سايہ كے پيچھے عذاب خدا يا ملائكہ آجائيں اور ہر امر كا فيصلہ ہو جائے اور سارے امور كى بازگشت تو خدا ہى كى طرف ہے _

١_ احكام خدا كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا اور شيطان كي پيروى كرنا عذاب خدا كا موجب ہے_

۵۲

ادخلوا فى السلم كافة هل ينظرون الا ان ياتيهم الله فى ظلل اس آيت ميں ''ان ياتيہم الله ''كا جملہ ، سابقہ آيت ميں موجود '' فان اللہ عزيز حكيم'' كے قرينے سے عذاب الہى سے كنايہ ہے _

٢_ بعض لوگ اس وقت تك سر تسليم خم نہيں كرتے اور نہ ہى ايمان لاتے ہيں جب تك عذاب خدا نازل نہ ہوجائے_هل ينظرون الا ان ياتيهم الله فى ظلل من الغمام

٣_ ظالموں اور سركشوں پر عذاب خدا كے نزول كا ايك ذريعہ بادل ہيں _ان ياتيهم الله فى ظلل من الغمام

٤_ سركشوں پر عذاب الہى اسكى رحمت كے قالب ميں _هل ينظرون الا ان ياتيهم الله فى ظلل من الغمام

اس بات كے پيش نظر كہ بادل خدا كى رحمت كا مظہر ہيں ليكن اس آيت ميں بادلوں كا ذكر عذاب خدا كے وسيلے كے طور پر ہوا ہے_

٥_ ملائكہ عذاب الہى كے نازل كرنے والے ہيں _ان ياتيهم الله فى ظلل من الغمام و الملائكة

٦_ بعض لوگ اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم خم كرنے كيلئے خدا تعالى اور ملائكہ كى آمد كے منتظر ہيں _

هل ينظرون الا ان ياتيهم الله فى ظلل من الغمام و الملائكة و قضى الامر اس صورت ميں كہ جملہ''ھل ينظرون'' عذاب كى دھمكى نہ ہو بلكہ ايك حقيقت كا بيان ہو كہ لوگوں نے اللہ تعالى اور ملائكہ سے بے جاتوقع وابستہ كى ہوئي ہے_

٧_ عذاب كى نشانياں ديكھ كر اور وقت گزرجانے كے بعد خدا وند متعال كے آگے سر تسليم خم كرنا بے فائدہ ہے_

هل ينظرون الا ان ياتيهم و قضى الامر

٨_ قيامت كے دن ايمان اور اطاعت كا اظہار بے سود ہوگا*_و قضى الامر

اس صورت ميں كہ ملائكہ اور عذاب آنے كا مطلب ، قيامت كے دن ان كا نزول ہو_

٩_ تمام امور كا آغاز و انجام پروردگار عالم كى طرف سے ہے_و الى الله ترجع الامور

كيونكہ''رجع''كے معنى وہيں پر لوٹنے كے ہيں جہاں سے آغاز ہوا ہو_

۵۳

١٠_ اگر انسان كے مدّنظر يہ رہے كہ تمام چيزوں كو خدا كى طرف لوٹنا ہے تو اس كے لئے خدا كى اطاعت اور شيطان كى پيروى سے اجتناب كرنے كے اسباب فراہم ہوجاتے ہيں _و لا تتبعوا خطوات و الى الله ترجع الامور

١١_ خداوند متعال نے ان لوگوں كو خبردار كيا ہے جو قوانين الہى كے سامنے سر تسليم خم نہيں كرتے اور شيطان كى پيروى كرتے ہيں _و لا تتبعوا خطوات هل ينظرون الا ان ياتيهم و الى الله ترجع الامور

١٢_ بعض لوگوں نے اللہ تعالى اور ملائكہ كو ديكھنے كى غلط توقعات وابستہ كرركھى ہيں _هل ينظرون الا ان ياتيهم والملائكه

اجتماعى و معاشرتى گروہ:٢، ٦،٢ ١

اطاعت: شيطان كى اطاعت١، ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى دھمكياں ١١; اللہ تعالى كى طرف بازگشت ١٠; اللہ تعالى كى طرف رجوع ٩

امور كا انجام : ٩

امور كا مبدا : ٩

ايمان: ايمان كے اسباب ٢; ايمان كے مواقع ٧، ٨ بے جا توقعات: ١٢

خلقت: نظام خلقت٩

سر تسليم خم كرنا: سر تسليم خم كرنے كا پيش خيمہ٦، ١٠; سر تسليم خم كرنے كى اہميت٧; سر تسليم خم كرنے كے اسباب ٢

شيطان : شيطان سے منہ پھرنا ١٠

عذاب: عذاب رحمت كے ساتھ ٤ ;عذاب كے بادل٣; عذاب كے ذرائع ٣; عذاب كے موجبات ١;نزول عذاب ٢، ٣، ٥;

علم: علم و عمل كا رابطہ ١٠

قيامت: قيامت ميں ايمان ٨; قيامت ميں سر تسليم خم كرنا ٨

۵۴

ملائكہ: ملائكہ كا نزول ٦;ملائكہ كى رسالت ٥

نافرماني: نافرمانى كى سزا ١ ، ٣، ٤، ١١

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ١٠

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (٢١١)

ذرا بنى اسرائيل سے پو چھئے كہ ہم نے انہيں كس قدر نعمتيں عطا كى ہيں _اور جو شخص بھى نعمتوں كے آجانے كے بعد انہيں تبديل كر دے گا وہ ياد ركھے كہ خدا كا عذاب بہت شديد ہوتا ہے _

١_ خداوند متعال كى طرف سے روشن دلائل اورمعجزات دكھائے جانے كے باوجودبنى اسرائيل نے نافرمانى اور انحراف كيا_كم آتيناهم من اية بينة و من يبدل نعمة الله

٢_ بنى اسرائيل كا انجاممسلمانوں كيلئے باعث عبرت ہونا چاہيئے_يا ايها الذين امنوا ادخلوا فى السلم كافة سل بن اسرائيل ايسا معلوم ہوتاہے كہ خداوند عالم كا بنى اسرائيل كے بارے ميں تحقيق كا حكم دينے كا مقصد ان كے انجام سے عبرت حاصل كرنا ہے _

٣_ گذشتہ امتوں كے بارے ميں تحقيق اور انكى تاريخ سے سبق سيكھنا ضرورى ہے_سل بن اسرائيل كم آتيناهم فان الله شديد العقاب

٤_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كيلئے واضح نشانياں اوروافر معجزے بھيجے ہيں _كم آتيناهم من اية بينة

٥_ اللہ تعالى كى سنتيں اور تاريخ كے قوانين ہميشہ جارى رہتے ہيں _

۵۵

سل بن اسرائيل كم اتيناهم من آية بينة

سوال اور جستجو كا حكم اس لئے ہے تا كہ بيدارى اور توجہ كا باعث بنے كہ بنى اسرائيل پر جو گزرچكاہے اگر مومنين بھى وہى كام كريں جو انہوں نے كيئے تو مومنين كو بھى ان جيسى ہى سزا بھگتناپڑے گي_ حقيقت ميں يہ سنت الہى اور اس كے جارى و سارى ابدى اصولوں كا بيان ہے_

٦_ دين خدا ميں تفرقہ اور تحريف كرنے والوں اور عذاب الہى كا شكار ہونے والوں كا واضح مصداق بنى اسرائيل ہيں _ادخلوا فى السلم كافة فان زللتم من بعد ما سل بن اسرائيل كم اتيناهم من آية بينة

كيونكہ''سلم''( خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا اور اسلامى معاشرے كا اتحاد ) ميں داخل ہونے كے امر اور شيطان كى پيروى سے روكنے كے بعدبنى اسرائيل كو نمونے كے طور پر ذكر كيا گيا ہے_

٧_ خداوند متعال كے احكام اور معجزات اسكى نعمتوں ميں سے ہيں _اتيناهم من آية بينة و من يبدل نعمة الله

٨_ خداوند متعال كى نشانياں آنے كے بعد ان سے انحراف كرنا شديد عذاب كا موجب ہے_و من يبدل نعمة الله فان الله شديد العقاب

٩_ خداوند عالم سخت عذاب دينے والا ہے_فان الله شديد العقاب

١٠_ خدا تعالى كے دين اور ا س كى روشن نشانيوں ميں تبديلى اور تحريف كرنے والے سخت عذاب كے مستحق ہيں _

و من يبدل نعمة الله فان الله شديد العقاب

الہى نعمتوں كا واضح اور مورد نظر مصداق يہاں پر خدا كا دين اور اسكى نشانياں ہيں اور تبديلى سے مراد تحريف ہے_

١١_ خدا تعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں انسان پر بہت بڑى ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_و من يبدل نعمة الله فان الله شديد العقاب كفران نعمت پر شديد عذاب ، نعمت الہى كے مقابلے ميں عظيم ذمہ دارى پر دلالت كرتاہے_

١٢_ علمائے دين پر بہت بڑى ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_

۵۶

سل بن اسرائيل كم اتيناهم من اية بينة كيونكہ تبديلى اور تحريف انہى لوگوں سے ممكن ہے جو آيات الہى سے آگاہى ركھتے ہوں _

١٣_ نشانيوں كے آجانے اور اتمام حجت كے بعد نافرمانى اورسركشى كيلئے كوئي بہانہ باقى نہيں رہتا_

كم اتيناهم من اية بينة و من يبدل نعمة الله من بعد ما جائته

١٤_ دين ميں تحريف اور تبديلى كرنے والوں كو شديد عذاب ميں مبتلا كرنا الہى سنتوں ميں سے ہے_

و من يبدل نعمة الله فان الله شديد العقاب

''من يبدل نعمة الله ''عام ہے اور ان تمام لوگوں كو شامل ہے جو آيات الہى ميں تحريف كرتے ہيں بالخصوص اس مطلب كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ دوسروں كو بنى اسرائيل جيسے تحريف كرنے والوں سے عبرت اور نصيحت لينى چاہيئے_

آيات خدا: ٤، ١٣ آيات خدا كى تحريف ١٠

اتمام حجت: ١٣

اختلاف: اختلاف كے عوامل ٦; دينى اختلاف ٦

اسماء و صفات: شديد العقاب ٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ٩; اللہ تعالى كى سنتيں ١٤; اللہ تعالى كى نعمتيں ٧، ١١ ;اللہ تعالى كے اوامر٧

انسان: انسان كى ذمہ دارى ١١

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا انجام ٢;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ٦; بنى اسرائيل كى سزا ٦;بنى اسرائيل كى گمراہى ١; بنى اسرائيل كى نافرمانى ١;بنى اسرائيل ميں معجزہ ١، ٤

تاريخ: تاريخ پر حاكم سنتيں ٥; تاريخ سے عبرت لينا ; ٢، ٣ فلسفہ تاريخ ٢، ٥

تحريف كرنے والے: تحريف كرنے والوں كى سزا ١٠،١٤

تحقيق: تحقيق كى اہميت ٣

۵۷

دين:دين ميں تحريف ٦، ١٠; دين ميں تحريف كى سزا ١٤

عبرت: عبرت كے اسباب ٢، ٣

عذاب: اہل عذاب ٦، ١٠، ١٤; عذاب كے اسباب ٨، ١٤; عذاب كے مراتب٦، ٨، ١٠، ١٤;

علم: علم اور سزا ٨ ; علم اور شرعى ذمہ دارى ١٢

علماء: علماء كى ذمہ دارى ١٢

گذشتہ امتيں : گذشتہ امتيں اور ان كا انجام ٣

گمراہي: گمراہى كے اثرات ٨، گمراہى ميں عذر ١٣

معجزہ: معجزہ كى نعمت ٧

معذرت خواہي: ١٣

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ الْحَيوةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ اتَّقَواْ فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ (٢١٢)

اصل ميں كافروں كے لئے زندگانى دنيا آراستہ كردى گئي ہے اور وہ صاحبان ايمان كا مذاق اڑاتے ہيں حالانكہ قيامت كے دن متقى اور پرہيزگار افراد كا درجہ ان سے كہيں زيادہ بالاتر ہو گا اور الله جس كو چاہتا ہے بے حساب رزق ديتا ہے _

١_ كافروں كى نظر ميں دنياوى زندگى كى چمك دمك_زين للذين كفروا الحيوة الدنيا

٢_ دنياوى زندگى كى زيب و زينت نے كافروں كى نظروں سے اسكى حقيقت كو چھپا ليا ہے_

۵۸

زين للذين كفروا الحيوة الدنيا

٣_ دنياوى زندگى اور مادى اقدار كو سب كچھ سمجھ بيٹھنے كا اصلى سبب كفر ہے_ زين للذين كفروا الحيوة الدنيا

٤_ دنيا كے جلووں پر فريفتہ ہونا آيات خدا ميں تحريف اور اس كى نعمتوں ميں تبديلى كے اسباب ميں سے ہے_

و من يبدل زين للذين كفروا جملہ''زين ...''، جملہ ''ومن يبدل ...'' كيلئے علت ہے_

٥_ دنياوى زندگى پر فريفتہ ہونے اور اس كے ساتھ دل لگانے كى مذمت_زين للذين كفروا الحيوة الدنيا

٦_ آيات اور نعمات خدا ميں تحريف اور تبديلى كفر ہے_و من يبدل نعمة الله زين للذين كفروا

چونكہ''زين ...''،''من يبدل ...''كى علت اور غرض كو بيان كررہا ہے لہذاتحريف اور تبديلى كرنے والے، كفار(الذين كفروا) كے مصاديق ميں سے شمار ہونگے_

٧_ مومنين كا مذاق اڑانا دنيا داروں اور كافروں كى روش ہے_زين للذين كفروا الحيوة الدنيا و يسخرون من الذين امنوا

فعل مضارع''يسخرون''استمرار اورپر دلالت كرتا ہے مذكورہ بالا عبارت ميں اس كے لئے ''روش ''كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

٨_ كفار كے نزديك كسى كو باشخصيت سمجھنے كا معيار، اس كے پاس مال و دولت كى فراوانى ہے_

زين للذين و يسخرون من الذين امنوا چونكہ كفّار دنيا پر فريفتہ ہيں ، لہذا جو بھى دنيا كے مال و منال سے تہى دست ہو جيسا كہ صدر اسلام كے اكثر مسلمان تھے، ان كى نظر ميں حقير ہے_

٩_ مومنين كا مذاق اڑانے كى مذمت_و يسخرون من الذين امنوا

١٠_صدر اسلام كے مسلمانوں كا فقر و فاقہ اور مال و دولت كا كفّار كے يہاں تمركز_*زين للذين كفروا و يسخرون و الله يرزق كافروں كى نظر ميں دنيا كا جلوہ، مومنين كا مذاق اڑانا، خدا كا مومنين كو قيامت كے دن برترى كا وعدہ دينا اور ان كو بے حساب نعمتوں سے مالا مال كرنا مذكورہ بالا مطلب كى دليليں ہيں _

۵۹

١١_ ايمان ،انسان كو دنيا پر فريفتہ ہونے، اس سے دل لگانے اور اسے زندگى كا اصلى ترين سرمايہ سمجھنے سے روكتا ہے_

زين للذين كفروا الحيوة الدنيا ''زين للذين ...''كا مفہوم يہ ہے كہ دنياوى زندگى كا زرق و برق مومنين كے دلوں ميں طمع اور فريب ايجاد نہيں كرسكتا_

١٢_ اہل تقوي مومنين قيامت كے دن كفار سے بلند مقام پر ہوں گے _و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة

١٣_ قيامت، متقين كى كفار پر برترى و فضيلت اور حقيقى اقدار كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة كيونكہ با تقوي مومنين حقيقى معنوں ميں اس دنيا ميں بھى برترى ركھتے ہيں لہذا قيامت كا دن اس برترى كے ظاہر ہونے كا مقام ہوگا_

١٤_ افراد كى حقيقى قدر و قيمت كا معيار تقوي ہے_و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة

١٥_آخرت ميں دنيا پرستوں اور كافروں كا پست مقام_و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة

١٦_ تقوي قيامت كے دن اعلي مقام پانے كا سبب ہے_و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة

١٧_ مومنين كوقيامت كے دن برترى دينے كا وعدہ الہي، انہيں كفار كے تمسخر كے مقابلے ميں تسلى دينے اور ثابت قدم ركھنے كا عامل ہے_و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة ايسا معلوم ہوتاہے كفار كى طرف سے اہل تقوى كے تمسخر كے ذكركے بعد''الذين اتقوا ...'' كا جملہ اہل تقوى كى تسلى كيلئے ہے_

١٨_ ايمان و تقوي كا ساتھ ہونا قيامت كے دن برترى اور فضيلت كا موجب بنے گا_

و يسخرون من الذين امنوا و الذين اتقوا فوقهم يوم القيمة ''الذين آمنوا''كى جگہ ''والذين اتقوا ...'' كا لانايہ سمجھانے كے ليئے ہے كہ ايمان كے ساتھ تقوي بھى ضرورى ہے_

١٩_ صاحبان تقوي مومنين آخرت ميں خداوند عالم كے بے حد و حساب رزق سے بہرہ مند ہونگے_

و الذين اتقوا و الله يرزق من يشاء بغير حساب يہاں پر'' بغير حساب'' كا لفظ ممكن ہے رزق كى كثرت و فراوانى اور اس كے لامتناہى ہونے

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

آیت ۲

( قَيِّماً لِّيُنذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً حَسَناً )

اسے بالكل ٹھيك ركھا ہے تا كہ اس كى طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور جو مومنين نيك اعمال كرتے ہيں انہيں بشارت ديدے كہ ان كے لئے بہترين اجر ہے(۲)_

۱_قران اور اس كى تعليمات انسانى معاشرہ كو مستحكم كرنے اور اس كى قيادت كرنے كے لئے ہيں _

أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوجاً قيّم ''قيم'' مقيم كے معنى ہيں _ يعنى مستحكم كرنے والا اور''قيّم القوم'' سے مراد قوم كے امر كو چلانے والا ہے_(لسان العرب سے اقتباس) يہاں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''قيّماً'' يا فعل مقدر ''جعل'' كے لئے مفعول ہے _ يعنى جعلہ قيماً يا ''الكتاب' ' كے لئے حا ل ہے_

۲_قران ايسى كتاب ہے كہ جو ہر قسم كے عدم اعتدال اور حق سے انحراف سے پاك ومنزہ ہے _

الحمدللّه الذى أنزل على عبده الكتاب قيّم ''قيّم '' جيسا كہ لسان العرب ميں آيا ہے ممكن ہے ''مستقيم'' كے معنى ميں بھى انحراف سے محفوظ كے معنى ميں ہو_

۳_كفر اختيار كرنے والے اور گناہ گار لوگ عذاب الہى ميں سخت مبتلا ہونگے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

''با س'' سے مراد سختى ہے اور اس كے بعد ''يبشر المؤمنين '' كے قرينہ سے معلوم ہوا كہ يہاں وہ عذاب مراد ہے كہ جس سے كفار اور گناہ گاروں كو خبردار كيا گيا ہے_

۴_لوگوں كو شديد الہى عذاب سے ڈرانا قران كے پيغاموں ميں سے ہے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

۳۰۱

''ينذر'' اور'' يبشّر'' ميں ضمير كا مرجع ممكن ہے ''الكتاب'' يا ''عبدہ'' ہو تو مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناء پر ہوگا_

۵_اچھے كردار كے مؤمنين كو قرآن كى طرف ان كے لائق اور عظيم جزاء كى بشارت_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

''أجراً'' كو عظمت بيان كرنے كے لئے بطور نكرہ لايا گيا ہے_

۶_انذار اور تبشير، پيغمبر (ص) كى شان اور ذمہ دارى ہے_ا نزل على عبده لينذر و يبشر المؤمنين

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ينذر'' اور ''يبشر'' مےں ضمير عبدہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۷_انسان كى تربيت اور ہدايت ميں خوف اور اميددلانے كا ساتھ ساتھ ہونا بہت ضرورى امر ہے_

لينذر با ساً شديداً ويبشر

۸_انسان، خوبيوں پر قائم رہنے اور انحراف سے بچنے كے لئے انذار اور تبشير كے محتاج ہيں _

لم يجعل له عوجاً قيماً لينذر با ساً شديداً ...و يبّشر

الله تعالى نے قرآن كا دو خوبيوں ''انذار أو تبشير '' كے ساتھ انسانى معاشرے كے لئے بعنوان مستحكم كرنے والا تعارف كروايا ہے تو اس سے معلوم ہوا كہ استحكام ان دو اسباب كے ضمن ميں پيدا ہوتا ہے_

۹_ہدايت پانے كے لئے پائدارى اور انحراف و كجى سے پرہيز لازمى شرط ہے_لم يجعل له عوجاً قيّماً لينذر ويبشر

۱۰_اعمال صالح كے حامل مؤمنين، بہترين جزاء پائيں گے_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

۱۱_ايمان كا ثمرہ لينے كے لئے بہترين عمل كا حامل ہونا شرط ہے_

المؤمنين الذين يعملون الصالحات أن لهم أجراً حسنا

۱۲_سچے مؤمنين ، ہميشہ اعمال صالح ميں مشغول رہتے ہيں _المؤمنين الذين يعملون الصالحات

''يعملون'' فعل مضارع اور ''الصالحات'' كاجمع ''انا'' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہے ہوں _ يہاں يہ ذكر كرنا لازمى ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں ''المؤمنين'' كے لئے ''الذين'' صفت توضےحى كے طور پرلى گئي ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۶;آنحضرت (ص) كى رسالت ۶

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۴

۳۰۲

انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۸

ايمان:ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۱

تربيت:بشارت كى اہميت ۸;جزا كى بشارت ۵

تربيت:تربيت كا طريقہ ۷;تربيت ميں اميد دلانا ۷;تربيت ميں ڈراوا ۷

جزاء:اچھى جزاء ۱۰;جزاء كى شرائط ۱۱

اقدار:اقدار كے بقاء كا باعث ۸

ڈراوا:ڈراوا كى اہميت ۸;عذاب سے ڈراوا ۴

عذاب:اہلعذاب ۳;شديد عذاب ۳، ۴;عذاب كے مراتب ۳، ۴

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۱۱

قرآن:قرآن اور انحراف ۲; قرآن كا كردار ۱; قران كا منزہ ہونا ۲; قرآن كا ہدايت دينا ۱;قرآن كى بشارتيں ۵;قرآن كى خصوصيات۱، ۲; قرآن كے ڈراوے ۴;قرآن ميں اعتدال ۲

كفار :كفار كا عذاب ۳

گمراہي:گمراہى سے پرہيز ۹;گمراہى سے پرہيز كا پيش خيمہ ۸

گناہ گار افراد:گناہ كار وں كا عذاب ۳

معاشرہ :معاشرہ كے استحكام كے اسباب ۱

مؤمنين :صالح مؤمنين كا دائمى عمل ۱۲;صالح مؤمنين كو بشارت ۵;صالح مؤمنين كى جزاء ۵;مؤمنين كى خصوصيات ۱۲

ہدايت:ہدايت كى روش ۷;ہدايت كے لئے شرائط ۹

۳۰۳

آیت ۳

( مَاكِثِينَ فِيهِ أَبَداً )

وہ اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۳)

۱_نيك كردار مؤمنين جنت ميں ہونگے اور ان كى نعمتيں جاودانى ہيں _أن لهم أجراً حسناً مكثين فيه ا بدا

''فيہ'' كى ضمير كا مرجع كلمہ''اجر'' ہے ''ماكثين'' كے قرينہ سے ''اجر'' سے مراد جنت ہے _

۲_الله تعالى كى آخرت ميں نعمتيں اور جزاء زائل نہيں ہونے والى ہيں _أنّ لهم أجراً حسناً ماكثين فيه ا بدا

۳_مؤمنين كے دائمى اعمال صالح كا نتيجہ ان كا جنت ميں جاودانى ہونا ہے_يعملون الصالحات مكثين فيه أ بدا

جملہ ''يعملون الصالحات'' كے بعد ''ماكثين فيہ أبداً'' كا ذكر استمرار پر دلالت كرتا ہے تو اس سے يہ بھى معلوم ہوتا ہے كہ ان كا بہشت ميں جاوداں ہونا ان كے دائمى نيك اعمال كا نتيجہ ہے_

۴_قرآن كا انسان كو معنوى خوبيوں كى طرف ترغيب دلانے ميں اس كے ميلانات سے فائدہ اٹھانا_

يبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسناً_ ماكثين فيه أبدا

يہ بات واضح ہے كہ انسان كے وجود ميں جاودانى كا ميلان ہے تو قرآن نے اسے خوبيوں كى طرف ترغيب دينے كے لئے اسى ميلان سے فائدہ اٹھايا ہے_

۵_جاودانى جزاء ايك بہترين اجر ہے_أجراً حسناً _ ماكثين فيه أبدا

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء كا جاودانى ہونا ۲

انسان :انسان كے ميلانات ۴

تربيت :تربيت كى روش ۴

جزاء :اچھى جزاء ۵;جاودانى جزاء ۵

جنت:جنت ميں جاودانيت كے اسباب ۳;جنت ميں

۳۰۴

ہميشہ رہنے والے ۱

خوبياں :خوبيوں كى طرف ترغيب ۴

عمل صالح:عمل صالح پر دوام كے آثار ۳

ميلانات:جاودانيت كى طرف ميلانات ۴

مؤمنين :مؤمنين بہشت ميں ۳;مؤمنين صالح بہشت ميں ۱

نعمت:اخروى نعمتوں ميں جاودانيت

آیت ۴

( وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَداً )

اور پھر ان لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائے جو يہ كہتے ہيں كہ اللہ نے كسى كو اپنا فرزند بنايا ہے (۴)

۱_الله تعالى كے بيٹے كا عقيدہ ركھنا قرآن كے نازل ہونے كے زمانہ ميں عام تھا_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

وہ تمام لوگ كہ جنہيں قرآن نے انذاز كيا ہے ان ميں سے خدا كے ليے بيٹے كا عقيدہ ركھنے والوں كا ذكر كيا ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب ثابت ہوتا ہے_

۲_الله تعالى كے بارے ميں بيٹا ركھنے كا عقيدہ ايك غلط خيال ہونے كے ساتھ ساتھ شديد عذاب كا بھى موجب ہے_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

گذشتہ آيت نے قران كے ايك پيغام كو الله تعالى كے شديد عذاب سے ڈرانا بيان كيا جبكہ اس آيت نے اس عذاب كے مستحق كے مورد كو بيان كيا ہے_

۳_وہ جو الله كے بارے ميں بيٹا ركھنے كے وہم ميں مبتلا ہيں انہيں خوف دلانا قرآن اور پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے_

وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۴_الله تعالى كے بارے ميں انسان كے عقيدہ كو صحيح كرنا قران كے اہم اہداف ميں سے ہے_

أنزل على عبده الكتاب ...وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۳۰۵

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كے انذار ۳;آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله پر افتراء باندمنے والے :الله پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۳

جاہليت :زمانہ جاہليت كے لوگوں كا عقيدہ ۱

عذاب :عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے درجات ۲

عقيدہ:الله كے بارے ميں عقيدہ ۴;اللہ كے اولاد ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ۱;اللہ كے بارے ميں اولادركھنے كا عقيدہ كے آثار ۲;باطل عقيدہ ۲; عقيدہ كو صحيح كرنے كى اہميت ۴

قران:قرآن كے اہداف ۴;قرآن كے ڈراوے ۳

آیت ۵

( مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِباً )

اس سلسلہ ميں نہ انھيں كوئي علم ہے اور نہ ان كے باپ دادا كو _ يہ بہت بڑى بات ہے جو ان كے منھ سے نكل رہى ہے كہ يہ جھوٹ كے علاوہ كوئي بات ہى نہيں كرتے (۵)

۱_اللہ تعالى كے فرزند كے بارے ميں عقيدہ ايك جاہلانہ عقيدہ ہے كہ جو معمولى سى علمى دليل سے بھى خالى ہے_

مالهم به من علم

''من علم'' ميں زائد اور عام كى تاكيد كے لئے ہے _اور ''بہ'' ميں ضمير قول (نصيحت) كى طرف لوٹ رہى ہے كہ جو ''قالوا'' سے استفادہ ہوتا ہے يعنى لوگوں كے الله كے بارے ميں فرزند ركھنے كے وہم ميں ہر كسى قسم كى آگاہى اور علم موجود نہيں ہے_

۲_زمانہ بعثت كے مشركين اور ان كے آبائو اجداد الله تعالى كے بيٹا ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ركھتے تھے_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳_اللہ تعالى كے بيٹے كے موجود ہونے كا عقيدہ زمانہ بعثت كے مشركين كى اپنے آبائو اجداد كى اندھى تقليد كا نتيجہ تھا_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ول لا بائهم

۴_ہر نسل كے عقائد ميں والدين، اجداد اور گھر ومعاشرہ كے ماحول كا گہرا اثر پڑتا ہے _

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳۰۶

''لأبائہم'' كے ذكر كرنے سے زمانہ بعثت كے لوگوں كے عقائد اور ميلانات كے ايك سبب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ جسے آبائو اجداد كى تقليد كہاجاتا ہے_

۵_انسان كے دينى عقائد اور معارف الہى كا علم و آگاہى پر استوارى ہونا ضرورى ہے _مالهم به من علم ولا لا بائهم

يہ كہ الله تعالى نے كفار كو ان كے اس عقائد كے بارے ميں كہ جن ميں انہيں علم نہ تھا مذمت كى ہے_ معلوم ہوتا ہے كہ عقائد اور اصول دين ميں صرف علم ويقين پر اعتماد كرنا چاہئے _

۶_علم ودانش كا فقدان، لوگوں اور معاشروں كے غلط اور اندھى تقليد ميں مبتلاء ہونے كا موجب بنتا ہے_

وقالو اتخذالله ولداً مالهم به من علم ولا لأبائهم

كلمہ ''لأبائہم'' سے اس بات كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ مشركين كے عقائد تقليدى بناء پر تھے اور جملہ ''مالہم بہ من علم و ...'' بتا رہا ہے كہ مشركين اپنے عقائد ميں كوئي علمى اساس نہيں ركھتے تھے تو ان دونوں چيزوں سے معلوم ہوا كہ ''جہالت'' درحقيقت لوگوں اور معاشروں كے اندھى تقليد ميں مبتلا ہونے ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

۷_كسى بات كى قدروقيمت اس وقت ہوتى ہے جب اس كى بنياد علم و آگاہى كى بناء پر ہو _

مالهم به من علم كبرت كلمة تخرج من أفواههم

۸_الله تعالى كے بارے ميں بيٹے كا عقيدہ بہت عجيب اور ناقابل قبول اثرات اور نتائج كا حامل ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم

فعل ماضى ''كبرت'' ميں عين فعل كا مضموم ہونا تعجب كو بيان كر رہا ہے اور واضح ہے كہ جملہ ''كبرت كلمة ...'' اپنى بڑائي كى وجہ سے كسى ''بات'' كے بارے ميں نہيں ہے بلكہ غلط نتائج يادورى اور ياحقيقت كے بارے ميں ہے_

۹_الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت محض فضول اور جھوٹ ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم ان يقولون إلّا كذبا

۱۰_بے بنياد عقائد كى طرف مائل ہونے اور حقيقت و واقعيت سے دورى كى وجہ جاہلانہ روشوں پر اعتماد ہے_

مالهم به من علم ولا لأبائهم إن يقولون إلّا كذبا ً

كلمہ ''لأبائہم '' اس معنى پر اشارہ كر رہا ہے كہ ان لوگوں كى تقليد كہ جن كا عقيدہ علم ودانش كى بناء پر نہيں ہے بلكہ عقائد دينى

۳۰۷

تك پہنچنے كے لئے ايك غلط روش ہے اور آيت كے ذيل سے اس كا نتيجہ غلط اور حقيقت سے دور عقيدے كو بيان كيا جارہا ہے اس سے معلوم ہوا كہ جاہلانہ روشيں حقيقت اور واقعيت سے دور ہونے كا خطرہ ركھتى ہيں _

۱۱_الله پر افتراء باندھنا بہت بڑا گناہ ہے_قالوا اتخذالله ولداً كبرت كلمة إن يقولون إلّا كذبا

اجداد:اجداد كا كردار ۴

افترائ:الله پر افتراء باندھنا ۹;اللہ پر افتراء باندھنے كا گناہ ۱۱

اہميتں :اہميتوں كا معيار ۷

بات:بات كى قدروقيمت ۷

تقليد:اندھى تقليد كا موجب ۶

جہالت:جھالت كے آثار ۶، ۱۰

جھوٹ:جھوٹ كے موارد ۹

خاندان :خاندان كا كردار ۴

شخصيت :شخصيت كے حوالے سے آفات كى پہچانا ۶

عقيدہ:الله كى اولادكا باطل عقيدہ ۸; الله كى اولاد كے بارے ميں كا عقيدہ ۲;اللہ كى اولاد كے بارے ميں عقيدہ كا بے منطق ہونا ۱، ۹; الله كى اولاد كے عقيدہ كے آثار;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدہ كا سرچشمہ ۳;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدے كا تعجب انگيز ہونا ۸;باطل عقيدہ ۱;باطل عقيدہ كا پيش خيمہ ۱۰;عقيدہ كى بنياديں ۵;عقيدہ ميں علم ۵;عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۴

علم:علم كى اہميت ۵، ۷

گناہ كبيرہ : ۱۱

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كى اندھى تقليد كا نتيجہ ۳;صدر اسلام كے مشركين كے آبائو اجداد كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كے عقيدہ كا سرچشمہ ۳

معاشرہ:معاشرتى خطرات كو پہچاننا ۶;معاشرہ كا كردار ۴

۳۰۸

آیت ۶

( فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفاً )

تو كيا آپ شدت افسوس سے ان كے پيچھے اپنى جان خطرہ ميں ڈال ديں گے اگر يہ لوگ اس بات پر ايمان نہ لائے (۶)

۱_قرآن كے مد مقابل كفار كا ايمان نہ لانا اور احمقانہ محاذ قائم كرنا، پيغمبر (ص) كے حزن و ملال كا موجب تھا_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''باخٌ نفسك'' اسے كہتے ہيں كہ جو ہيجان اور غم كى شدت سے خود كو ہلاكت ميں ڈال دے ''مقاييس اللغة'' ميں آيا ہے كہ اس وقت كہا جاتا ہے''بَخع الرجل نفسہ'' كہ وہ سخت غصہ اور شديد ہيجان كى بناء پر اپنے آپ كو ہلاك كرڈالے_

۲_پيغمبر(ص) لوگوں كى ہدايت اور ان كے قرآن پر ايمان كے حوالے سے بہت اشتياق اور حرص ركھتے تھے _

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث أسفا

۳_وہ لوگ جو پيغمبر(ص) سے دور تھے آپ (ص) انہيں الہي پيغاموں كے پہنچانے اور بار بار دعوت كرنے ميں جان فشانى سے بھى دريغ نہيں كر رہے تھے_فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

''آثار'' يعنى كسى چيز سے باقى رہنے والے نشان تو جملہ ''لعلك باخع على آثارہم'' سے مراد يہ ہے كہ اے پيغمبر (ص) آپ منہ موڑنے والوں كے پيچھے جاتے ہو اور انہيں الہى دعوتيں پہنچانے كے قصد سے ان كے پيچھے جاكر اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈال رہے ہو_

۴_پيغمبر (ص) ، كفار كے مقدر اور بد انجام كى بناء پر گہرے رنج اور افسوس ميں تھے_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''آثار'' سے مراد قرآن پر ايمان نہ لانے كا نتيجہ اور عاقبت مراد ہوسكتى ہے_(إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ) تو اس صورت ميں''باخع نفسك على آثارهم'' يعنى اے پيغمبر (ص) اپنے آپ كو ان غلط نتائج كہ جو ان كے كفر كى بناء پر ہيں ' رنج ومشقت ميں قرار نہ ديں _

۵_الله تعالى پيغمبروں (ع) كو كفار كے كفر پر باقى رہنے اور ہٹ دھرمى كى بناء پر مورد مواخذہ قرار نہيں دے گا_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

۳۰۹

۶_قرآن، بشر كے لئے ايس جديد پيغام ہے كہ جس كى پہلے كوئي مثال نہيں ملتي_لم يؤمنوا بهذالحديث

''حديث'' سے مراد''نيا اور جديد'' ہے _ تو يہاں احتمال ہے كہ يہ قديم كے مقابلے ميں حادث كے معنى ميں بھى ہو ہو، مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۷_قرآن وہ كلام ہے كہ جو حادث اور الله تعالى كى طرف سے وجود ميں آنے والا ہے _إن لم يؤمنوا بهذا الحديث

''حديث '' كا خواہ معنى جديد ہو خواہ قديم كے 'مقابل معنى ہو وہ قرآن كے حادث ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۸_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں كفار كے حال پر پيغمبر (ص) كا غمگين ہونا ايك قابل تعريف اور توقع سے بڑھ كر حالت تھي_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

يہ آيت اگر چہ پيغمبر (ص) كو رنج وغم كے سبب ہلاكت ومشقت ميں ڈالنے سے خبردار كر رہى ہے ليكن ايك لطيف سى عنايت كے ساتھ اس بات كى تعريف بھى كى ہے كيونكہ خود افسوس كرنا مذموم نہيں ہے جبكہ اس كے بعض مرحلہ كو غير ضرورى قرار ديا ہے _فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم ...ا سفا

۹_ كفار كے حال اور ان كى بد عاقبتى پر افسوس كرنا قابل تحسين ہے _فلعلك باخع نفسك على آثار هم اسفا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا ايثار ۳;آنحضرت (ص) كا غم۴، ۸; آنحضرت (ص) كا نيك عمل ۸;آنحضرت (ص) كا ہدايت دينا ۲;آنحضرت(ص) كى تبليغ ۳; آنحضرت (ص) كى تعريف ۸;آنحضرت (ص) كى چاہت ۲;آنحضرت (ص) كى كوشش ۳;آنحضرت (ص) كے رنج ۴;آنحضرت (ص) كے رنج كے اسباب ۱; آنحضرت (ص) كے غم كے اسباب ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كلام ۷

انبياء:انبياء كى كا دائرہ كار ذمہ دارى ۵

انجام:بُرا انجام ۹

انسان :انسان كى ہدايت كى اہميت ۲

ايمان:قرآن پر ايمان كى اہميت ۲

سزا:ذاتى بناء پر سزا ۵

سزا كا نظام : ۵

۳۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۹

قرآن :قرآن كاحدوث۷;قرآن كا سرچشمہ ۷; قران كا نيا پن ۶;قرآن كى خصوصيات ۶

كفار:كفار پر غم ۸، ۹;كفار كا انجام ۹;كفار كا برا انجام ۴;كفار كى ھٹ دھرمى ۵

كفر :قرآن كے كفر كے آثار ۱

آیت ۷

( إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً )

بيشك ہم نے روئے زمين كى ہر چيز كو زمين كى زينت قرار ديديا ہے تا كہ ان لوگوں كا امتحان ليں كہ ان ميں عمل كے اعتبار سے سب سے بہتر كون ہے (۷)

۱_زمين پر موجودات اور طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كى مخلوق اور زمين كے لئے زينت كا سامان ہيں _

إنا جعلنا ما على الأرض زينة له

۲_مظاہر طبيعت كا جلوہ اور خوبصورتى لوگوں كى آزمائش كا باعث ہے_زينة لها لنبلوهم أيّهم أحسن عملا

۳_انسان كو آزمانے كا ہدف، نيك كردار لوگوں كو دوسروں سے ممتاز كرنا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۴_انسان كى تخليق اور اس كے حوالے سے الله كي عنايات كا فلسفہ ،بہترين عمل اور بلندترين عامل كا موجود ميں آنا ہے_

إنا جعلنا لنبلوهم أيهم أحسن عملا

عبارت ''لنبلوہم'' زمين پر الله كى عنايات كى تخليق كے فلسفہ اور سبب كى وضاحت ميں دو چيزوں كے تحقق كے پيش خيمہ كى طرف اشارہ كر رہى ہے:۱_ انسانوں ميں بہترين عمل كرنے والا۲_ اعمال ميں سے بہترين عمل _

۵_زمين كى زيبائياں اور جلوے ،انسانى حركت (ترقي) اور اس كے عمل كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ہيں _

انا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم أيهم أحسن عملا

۶_انسانوں كى لياقت اور صلاحيتوں كو ظاہر كرنے كے لئے اشتياق اور كوشش كا پيش خيمہ فراہم كرنا ايك ضرورى قدم ہے_جعلنا زينة لها لنبلوهم

اس آيت ميں زمين سے نكلنے والى چيزوں كى زينت اور خوبصورتي، آزمائش اور امتحان كا پيش خيمہ ہے اسى كى وضاحت اس طرح ہے، خوبصورتى اور جلوے اس ميں انگيزہ پيدا كرتے ھيں اور اسے حركت ميں لاتے ہيں اور يہ حركت وكوشش

۳۱۱

اس كى آزمائش كا پيش خيمہ فراہم كرتى ہے _ اس رابطہ سے مطلب سامنے آتا ہے كہ لوگوں كو حركت ميں لانے كے لئے برانگيختہ كئے بغير ان كى صلاحيتوں كے ظاہر كرنے كا پيش خيمہ فراہم نہيں ہوتا_

۷_پيغمبر (ص) اور الہى رہبروں كا وظيفہ يہ ہے كہ وہ راہ ہدايت كو ہموار كريں اور حق انتخاب خود لوگوں كو ديں _

فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

زمين كے فريب دينے اور وہاں مقام امتحان ہونا يہ سب كچھ پيغمبر (ص) كى رسالت كے اختيار، انذارو تبشير محدود بيان كرنے كے بعد اس مطلب كو بيان كر رہا ہے كہ دينى رہبروں كا وظيفہ ہدايت ہے _ اپنا راستہ منتخب كرنا لوگوں كا كام ہے_

۸_دنيا ميں انسان كا عمل اس كے الله كى آزمائش ميں فتح يا شكست كو معين كرتا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۹_قرآن كے انسان كو پيش كئے گئے اہداف ميں سے اس كا اپنے اختيار اور علم كى بناء پر راہ كا انتخاب اور زمين پر زندگى گزارنے كے لئے مناسب وسائل پيدا كرنا ہے_لم يؤمنوا بهذإلحديث ...جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

گذشتہ آيت ميں الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے ميں بہت زيادہ زور دينے سے منع كيا اور اس آيت ميں بيان ہو اہے كہ دنيا اور اسكے جلوے انسانوں كى آزمائش كے لئے بپا ہوئے ہيں _ لہذا اگر چہ الله نے قرآن كو انسان كے لئے علم وآگاہى كا سرمايہ قرارديا ہے _ ليكن وہ نہيں چاہتا ہے كہ اسے قبول كرنے كے لئے اس پر جبر كرے بلكہ وہ چاہتاہے كہ وہ اپنى كامل آگاہى اور اختيار سے اس آزمائش ميں شركت كرے_

۱۰_لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرنا ،خلقت كے ہدف اور امتحان سے سازگار نہيں ہے_فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض ...لنبلوهم زمين اور اس كى نعمات كى تخليق كا فلسفہ ، انسانوں كا امتحان بتانا شايد اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو كہ اس ہدف اور فلسفہ كى بناء پر لوگوں كو ايمان پر مجبور نہيں كيا جاسكتا اور نہ وہ يہ توقع ركھيں كہ وہ سب كے سب پيغمبروں اور ہدايت كے مناديوں كى دعوت پر سر تسليم خم كرديں گے_

۱۱_كفار كا قرآن كى جديد خوبيوں سے منہ پھيرنا ان كى دنيا طلبى كا نتيجہ ہے_لم يؤمنوا بهذا الحديث ما على الأرض زينة لها لنبلوهم جملہ''إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها'' ہوسكتا ہے كہ كفار كے منہ پھيرنے كى علت بيان كر رہا ہو يعنى دنيا كى خوبصورتى باعث بنى كہ وہ اس ميں مست رہيں اور قرآن پر ايمان نہ لائيں _

۳۱۲

۱۲_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا،نيك كردار ركھنے كا اصلى مانع ہے_ما على الأرض زينة لها لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۱۳_انسانوں كى فطرت ميں خوبصورتى كى طرف ميلان موجود ہے_جعلناما على الأرض زينة لها لنبلوهم

انسان كو آزمانے كے لئے خوبصورتى كى تخليق اس وقت معنى دے گى كہ خوبصورتى كى طرف ميلان وجود انسان ميں ڈالا گيا ہو_

۱۴_عن على بن الحسين (ع) ان الله عزّوجلّ إنما خلق الدنيا وخلق أهلها ليبلوهم أيهم أحسن عملاً لآخرته _(۱)

امام سجاد (ع) سے روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بے شك الله تعالى نے دنيا اور اسكے رہنے والوں كو فقط اس لئے خلق كيا تاكہ انہيں آزمائے كہ ان ميں سے كون اپنى آخرت كے لئے بہترين عمل كرتا ہے_

۱۵_عن أبن عمر قال: تلا رسول الله (ص) هذه الآية : ''لنبلوهم ايّهم أحسن عملاً'' فقلت: ما معنى ذلك يا رسول الله (ص) ؟ قال : ليبلوكم ايكم أحسن عقلاً و اورع عن محارم الله وا سرعكم فى طاعة الله _(۲)

ابن عمر كہتے ہيں كہ رسول الله (ص) نے يہ آيت تلاوت فرمائي:'' لنلبوهم أيهم أحسن عملاً'' تو ميں نے عرض كيا : اے رسول الله (ص) اس بات كا مطلب كيا ہے ؟ انہوں (ص) نے فرمايا: (اس كا مطلب يہ ہے كہ) تاكہ الله تعالى تمھارا امتحان لے كہ تم ميں كسى كى عقل بہتر ہے اور كون زيادہ حرام سے پرہيز كرتا ہے اور كون اطاعت كرنے ميں جلدى كرتا ہے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۷

احسان:احسان كے موانع ۱۲

استعداد :استعداد كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;اللہ تعالى كے امتحان ۸

امتحان :امتحان كا پيش خيمہ ۲;امتحان كا فلسفہ ۱۰; امتحان ميں شكست كے اسباب ۸;امتحان ميں كاميابى كے اسباب ۸

____________________

۱) كافى ج۸، ص ۷۵، ح ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۴۳، ح ۱۴_

۳۱۳

انسان :انسان كا اختيار ۷، ۹;انسان كى خلقت كا فلسفہ ۴، ۱۴;انسان كى فطرتى چيزيں ۱۳;انسان كے امتحانات ۲، ۱۴;انسان كے امتحان كا فلسفہ ۳; انسان كے ميلانات ۱۳;انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۱۳;

انگيزہ :انگيزہ كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

ايمان :ايمان ميں جبر كى نفى ۱۰

جبرواختيار : ۹

جبر كا باطل ہونا ۱۰

دنياوى چاہت :دنياوى چاہت كے آثار ۱۲

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۷

روايت : ۱۴، ۱۵

زمين :زمين كى زينتيں ۱

طبيعت:طبيعت كا خالق طبيعت ;طبيعت كى خوبصورتيوں كا كردار ۵;كى خوبصورتيں ۱،۲

عمل :بہترين عمل كا تحقق ۴; عمل كا پيش خيمہ ۵عمل كے آثار ۸

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے كے اسباب ۱۱; قرآن سے منہ پھير نے والے ۱۱;قرآن كا فلسفہ ۹

كفار:كفار كى دنياوى چاہت كے آثار ۱۱

كوشش:كوشش كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

لوگ:لوگوں كى ہدايت كى اہميت ۷

مخلوق:مخلوق كا فلسفہ ۱۰، ۱۴

موجودات :موجودات كا خالق ۱

ميلانات:خوبصورتى كى طرف ميلانات ۱۳

نعمت :نعمت كا فلسفہ ۴

نيكى كرنے والے:نيكى كرنے والوں سے مراد ۱۵;نيكى كرنے والوں كى تشخيص ۳

۳۱۴

آیت ۸

( وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيداً جُرُزاً )

اور ہم آخر كار روئے زمين كى ہر چيز كو چيٹل ميدان بنادينے والے ہيں (۸)

۱_الله تعالى زمين كى تمام نعمات اور مخلوقات كو بنجر مٹى ميں تبديل كردے گا_

إنا جعلنا ما على الأرض ولنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

''صعيد '' يعنى خاك اور ''جرز'' اس زمين كو كہتے ہيں كہ جو ہر قسم كى نباتا ت پيدا كرنے كى صلاحيت سے محروم ہو_

۲_زمين كے تمام موجودات اور اس كے ظاہرى جلوے بالآخر فنا اور نابودى كے حكم ميں آجائيں گے_

وإنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۳_زمين كى دلكشياں اور مادى جلوے، عارضى ' ناپائدار اور ناقابل بھروسہ امور ميں سے ہيں _

زينة لها وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۴_زمين آخر كار لا حاصل اور نباتات سے خالى بنجر مٹى ميں تبديل ہوجائيگى _وإنا لجاعلون ماعليها صعيداً جرزا

۵_زمين كے مواہب اور دلكشيوں كے ناپائدار ہونے پر توجہ، انسان كا مظاہر دنيا كى طرف ميلان پيدا نہ كرنے كا موجب ہے_إنا جعلنا ما على الأرض زينة وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

آزمائش كے مسئلہ كو بيان كرنے كے بعد زمين كے انجام بيان كرنے اور لوگوں كو اس كے مواھب كے ناپائدار ہونے كى طرف توجہ دلانے كا ہدف يہ ہے كہ دنيا كى دلكشيوں كو اپنے دل ميں نہ بساليں اور ان تك پہنچنا اپنا ہدف نہ بناليں _

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱

دنياوى چاہت:دنياوى چاہت سے مانع ۵

ذكر:مادى دلكشيوں كے ناپائيدار ہونے كا ذكر۵

زمين:

۳۱۵

زمين كا چٹيل ميدان ميں تبديل ہونا ۴; زمين كى عاقبت ۴

طبيعت :طبيعت كى دلكشيوں كا انجام ۲; طبيعت كى دلكشيوں كا ناپائيدار ہونا ۲،۳

مٹى :لاحاصل مٹى ميں تبديل ہونا ۱

موجودات:موجودات كا انجام ۲;موجودات كا مٹى ميں تبديل ہونا ۱;موجودات كى ناپائيدار ى ۲

آیت ۹

( أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَباً )

كياتمھارا خيال يہ ہے كہ كہف و رقيم والے ہمارى نشانيوں ميں سے كوئي تعجب خير نشانى تھے (۹)

۱_اصحاب كہف كا قصہ، الله تعالى كى آيات اور نشانيوں ميں سے ہے_

ام حسبت إن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا

۲_''اصحاب كہف ''كا دوسرا نام'' اصحاب رقيم'' ہے_أصحاب الكهف والرقيم

چونكہ اس سورہ كى آيات ميں '' اصحاب رقيم'' كے حوالے سے كوئي بات (جدا) ذكر نہيں ہوئي تو احتمال ہے كہ'' اصحاب كہف ''كا ہى دوسرا نام اور وصف ''اصحاب رقيم ''ہے_ اور چونكہ ''رقيم'' سے مراد لكھا ہوا ہے تو بعض نے كہا كہ اس لئے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم كہا گيا ہے كہ ان كے حالات غار كى ديوار يا كسى او رجگہ پتھر پر لكھے ہوئے تھے_

۳_اگر الله تعالى كى قدرت اور ارادے پر توجہ كى جائے تو اصحاب كہف كا ماجراحيرت انگيز نہيں ہے_

ام حسبت أنّ أصحاب الكهف كانوا من ء اياتنا عجبا

آيت كى ابتداء ميں ''ام'' ام منقطعہ ہے _ استفہام اور ا نكار كے ساتھ جو كہ بيان ہونے كا معنى ديتا ہے لہذا عبارت سے يوں مراد ہوگى '' آيا آپ نے يوں گمان كيا كہ اصحاب كہف ...''

۴_الله تعالى كے پاس اصحاب كہف سے كہيں زيادہ حيرت انگيز نشانياں ہيں _

أم حسبت أن أصحاب الكهف كانو من ء ايتنا عجبا

واقعہ اصحاب كہف كا لوگوں كى نظر ميں حيرت انگيز ہونے كے باوجود اس واقعہ سے حيرت و تعجب كى نفى اس مطلب پر گواہ ہے كہ الله تعالى نے اس واقعہ سے كہيں زيادہ عجيب نشانياں خلق فرمائي ہيں _

۵_قرآن كے نازل ہونے سے پہلے بھى لوگوں كے درميان اصحاب كہف كى داستان موجود تھي_

ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

۳۱۶

آيت كے سياق اور انداز بيان سے معلوم ہورہا ہے كہ زمانہ بعثت كے لوگ اصحاب كہف كے واقعہ كے حوالے سے معلومات اگر چہ ناقص ہى كيوں نہ ہوں ركھتے تھے اور اسے عجيب شمار كرتے تھے_

۶_اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك پيغمبر اكرم (ص) كو تسلى دينا اور ان كا رنج وغم برطرف كرنا ہے_من حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

''حسبت'' پيغمبر (ص) كو خطاب ہے _ آيات كا سياق و سباق بتارہا ہے كہ يہ آيت گذشتہ آيات بالخصوص''لعلك باخع نفسك'' سے ربط ركھتى ہے _ ايك احتمالى وجہ يہ بھى ہے كہ اصحاب كہف كى داستان اور انكى صفات ، بيان كرنے كا مقصد يہ پيغام دينا بھى ہوسكتا ہے كہ حقيقى مؤمنين اگرچہ كم ہيں ليكن بہت اہميت كے حامل ہيں ان كا كفار كى اكثريت كے مد مقابل آنا ايك قسم كى دلى طور پر تسلى ہے_

۷_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله : '' ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم '' قال : هم قوم فرّوا وكتب ملك ذلك الزمان بأسمائهم وأسماء آبائهم وعشائرهم فى صحف من رصاص'' _(۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام : ''ام حسبت أن أصحاب الكہف و الرقيم ...'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہ وہ لوگ تھے كہ جو فرار ہوئے تھے اور اس زمانے كے بادشاہ نے ان كے نام ان كے آبائو اجداد اور ان كے قبيلے ناموں كو سيسے كى چندالواح پر لكھے ہوئے تھے_ ( اس ليے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم بھى كيا جا تا ہے )_

۸_عن نعمان بن بشير انّه سمع رسول الله يحدث عن أصحاب الرقيم : انّ ثلاثة نفر دخلوا إلى الكهف فوقع من الجبل حجرعلى الكهف فا وصد عليهم ففرج الله عنهم وخرجوا إلى أهليهم راجعين _(۲)

نعمان بن بشير سے نقل ہواكہ اس نے رسول الله (ص) سے سنا كہ آپ (ص) نے اصحاب رقيم كے بارے ميں فرمايا : وہ تين افراد تھے كہ جو غار ميں داخل ہوئے اور ايك پتھر پہاڑ سے غار پر گرا اور غار كو ان پر بند كرديا پس الله تعالى نے ان كے امر ميں گشائش پيدا كى (اور وہ غار سے آزاد ہوئے) اوراپنے گھر والوں كى طرف پلٹ گئے _

۹_عن أبى عبدالله (ع) قال : إنّ أصحاب

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۲۱ ،ح۵ _ نورالثقلين ، ج ۳، ص ۲۴۴، ح۲۱_۲) الدرالمنشور، ج ۵،ص ۳۶۳_

۳۱۷

الكهف ا سرّوا الإيمان وأظهروا الكفر (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : اصحاب كہف نے اپنے ايمان كو مخفى ركھا اوركفر كا اظہار كرتے تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۶

اصحاب رقيم :اصحاب رقيم سے مراد ۲

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا تقيہ ۹; اصحاب كہف كا قصہ ۱

،۳،۴ ،۷، ۸،۹ ; اصحاب كہف كى تعداد ۸; اصحاب كہف كے قصہ كا فلسفہ۶ ;اصحاب كہف كے قصہ كى تاريخ ۵; اصحاب كہف كے نام ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كى عظمت ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كى عظمت ۳

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كى عظمت ۳

روايت: ۷ ، ۸،۹

قرآن مجيد:قرآن مجيد كے قصوں كا فلسفہ ۶

آیت ۱۰

( إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَداً )

جب كہ كچھ جوانوں نے غار ميں پناہ لى اور يہ دعا كى كہ پروردگار ہم كو اپنى رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے كام ميں كاميابى كا سامان فراہم كردے (۱۰)

۱_اصحاب كہف وہ گروہ تھا كہ جو كفر و منحرف معاشرہ سے خطرہ كى بناء پر پہار كى طرف پناہ لينے كے لئے بھاگ نكلے تھے_

اذ ا وى الفتية إلى الكهف

''ا وى إلى كذا'' يعنى اس جگہ كى طرف بڑھا اوراسے اپنى پناہ گاہ اور جائے سكونت قرار ديا_

۲_اصحاب كہف كى غار كى طرف حركت جوانمردى اور عظمت كى تلاش كى بناء پر تھي_

إذا وى الفتيةإلى الكهف فقالوا ربّنا

''فتية'' ،''فتى '' كى جمع ہے كہ جس كا معنى جوان ہے_ اس كلمہ كا اصحاب كہف كے بارے ميں استعمال، ممكن ہے اس

۳۱۸

حوالے سے ہو كہ وہ عمر كے اعتبار سے جوان ہوں اور يہ بھى امكان ہے كہ يہاں انكى جوانمردى جيسى صفت كى طرف اشارہ كيا گيا ہو_ بہرحال مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جوانى ميں ايمان اور عمل، بہت اہم اور قابل قدر ہے_اذ ا وى الفتية إلى الكهف

آےت شريفہ كااصحاب كہف كے بارے ميں جوان ہونے كى وضاحت (اس بناء پر كہ يہاں عمر كے اعتبار سے جوان كہا گيا ہے) جوانى ميں ايمان و عمل كى قدر وقيمت بيان كر رہى ہے كيونكہ قرآن مجيد اپنے قصوں ميں كسى كے ذاتى اور عمر كے اعتبار سے صفات سے اس وقت تك بات نہيں كرتا جب تك ان ميں كوئي پيغام اور نكتہ موجود نہ ہو_

۴_اپنے ايمان كو محفوظ ركھنے كے لئے گھر اور كاشانہ چھوڑنا، جوانمردى اور بہت بڑى اہميت كا حامل ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا جن لوگوں نے اپنے گھر كو ايمان كى حفاظت كى خاطر چھوڑ ديا انہيں ''الفتية '' (جوانمردى ) كے عنوان سے ياد كرنا اگر چہ وہاں ضمير كو بھى لايا جاسكتا تھا اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ گھر اور كاشانہ كو چھوڑنا جوانمردى اور اہميت كے قابل ہے_

۵_ايمان اور اقدار كى حفاظت كے لئے ہجرت اور فاسد ماحول سے دور ہونا، جوانمردى كا كام ہے اور الله تعالى كے، نزديك قابل تعريف ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف

۶_اصحاب كہف، ايك موحد گروہ اور ايك خدا كى ربوبيت كى معرفت ركھنے والے تھے_فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۷_اصحاب كہف نے الہى ربوبيت سے تمسك كرتے ہوئے اس كى رحمت وحمايت كو طلب كيا _

فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة و هيّى لنا

۸_الله تعالى كى ربوبيت سے تمسك كرنا، دعا اور مناجات كے آداب ميں سے ہے_فقالوا ربنا ء اتنا

۹_اصحاب كہف حق كى تلاش ميں قدم اٹھانے والے اور الله تعالى كى امداد پر بھروسہ ركھنے والے تھے _

إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۰_عمل اور تلاش كے ساتھ ساتھ دعا ايك شائستہ ا ور عظيم كام ہے_

إذا وى الفتية فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

''فقالوا'' ميں حرف '' فائ'' بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف نے جب اپنے گھر اور شہر كو چھوڑا اور اپنے ايمان كى حفاظت كے لئے غار ميں پناہ لى تو دعا كے لئے ہاتھ اٹھائے اور الله تعالى سے رحمت،

راہنمائي اور مصيبت سے رہائي طلب كي،نہ كہ وہ كوئي عمل كيے بغير ہى الله سے كمال كے طلب ہوئے_

۳۱۹

۱۱_ايمان كى حفاظت كى خاطر قدم اٹھانا، الله تعالى كى رحمت حاصل كرنے كا باعث ہے_

اذ أوى الفتية إلى الكهف فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۲_اصحاب كہف وہ توحید پرست تھے كہ جنہوں نے غير خدا سے اميد ختم كرلى تھى صرف اس كى ذات كے محتاج تھے اور اس كى رحمت كے اميدوار تھے _فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة كلمہ''من لدنك'' ہوسكتا ہے اس نكتہ سے حكايت كر رہا ہو كہ وہ غير خدا سے اميد ختم كرچكے تھے اور فقط رحمت الہى كے طلبگار تھے _

۱۳_اصحاب كہف نے الله تعالى سے يہ چاہا تھا كہ انكى تمام حركت و كوشش فقط راہ ہدايت پر ہو اور اسميں كسى قسم كى گمراہى كا شائبہ نہ ہو_وهيّى ء لنا من ا مرنا رشدا

''رشد'' كا معنى '' اہتدائ'' ہے اور ''امرنا'' سے مراد ۱۳ اور ۱۴آيات كے قرينہ كى وجہ سے جو كہ اصحاب كہف كى داستان كى تفصيل بيان كر رہى ہيں ا ن كى شرك كے خلاف كوشش اور حركت ہے_

۱۴_اصحاب كہف، الله تعالى سے شرك اور اس كے غير كى پرستش كے خلاف اپنى كوشش اور قيام سے پيدا ہونے والى مصيبتوں اور مشكلات سے نجات پانے كے لئے امداد چاہتے تھے_وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

ان كا غار ميں ٹھہرنا بتا تا ہے كہ اصحاب كہف كى يہ تحريك اور قيام ان كے لئے مشكلات او ر مصيبتوں كا موجب بنا اس لئے كہا جاسكتا ہے كہ ان كا ہدايت چاہنے سے مراد اپنے بعد والے عزائم ميں راہنمائي پانا اور وہ جو مصيبتيں اور مشكلات ان پر آنے والى تھيں ان سے نجات كا راستہ پانا تھا_

۱۵_انسان ،اللہ كى رحمت كے ضمن ميں ہدايت سے فائدہ اٹھاسكتا ہے_ء اتنا رحمة وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

جملہ '' وہيّ ...'' كا پہلے والے جملہ پر عطف ہوسكتا ہے _ مسبب كا سبب پر عطف ہو يعنى رحمت كا آنا ہدايت وراہنمائي كے لئے سبب اور پيش خيمہ ہے_

۱۶_اصحاب كہف كا ايمان كى حفاظت كى خاطر جوانمردى پر مشتمل كوشش، بلندترين پسنديدہ اعمال كا ايك نمونہ ہے_

ايّهم أحسن عملاً إذا وى الفتية إلى الكهف

گذشتہ آيات ميں واضح ہوا كہ ''احسن عملاً'' زمين كى نعمات كى تخليق كا ہدف قرار پايا ہے تواس غرض وغايت اور فلسفہ كے بيان كے بعد اصحاب كہف كا ذكر گويا''احسن عملاً'' كے ايك مصداق كا ذكر ہے_

۱۷_اصحاب كہف نے زندگى كى ناپائدار زينتوں كو ترك كيا اور الہى امتحان ميں كامياب ہوئے_

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749