تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172710 / ڈاؤنلوڈ: 6313
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

١٧_ حضرت مريم (ع) كے آباء و اجداد كا زنا سے پاكدامن ہونا _طهرك و اصطفاك على نساء العالمين

امام محمد باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں ...: و طہّرہا ان يكون فى ولادتہا من آبائہا و امہاتہا سفاح كہ خدا تعالى نے مريم(ع) كو پاك كرديا اس چيز سے كہ ان كى ولادت ميں ان كى ماؤوں اور آباء ميں سے كوئي بھى زنا كار ہو (٢)

١٨_ حضرت مريم (ع) اپنے زمانے كى عورتوں ميں سے برگزيدہ اور برتر تھيں _

واصطفاك على نساء العالمين امام صادق (ع) فرماتے ہيں كہ فرشتوں نے حضرت فاطمہ زہراء (ع) سے كہا ان مريمكانت سيدة نساء عالمها مريم (ع) اپنے زمانے كى عورتوں كى سردار تھيں (٣)

آل عمران : ٦

اقدار : اقدار كے معيار ١٣ ، ١٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى نسل ١٥

برگزيدہ انسان ١ ، ٥ ، ٦ ، ١٠ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ برگزيدہ انسانوں كى پاكى ١٣

پاكيزہ لوگ : ٥ ، ٦ ، ٧ ، ٩

پاكى : پاكى كى قدر و قيمت ١٣ ، ١٤;پاكى كے اثرات ١١

پاكيزگى : پاكيزگى كے عوامل ٦

تربيت : تربيت كا نمونہ ١٢

حضرت عيسي (ع) : ١٦

حضرت مريم (ع) ١ ، ٤

حضرت مريم (ع) كا برگزيدہ ہونا ١، ٥ ، ٦ ، ١٠ ، ١١ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ ; حضرت مريم (ع) كا مرتبہ ٣ ، ٥ ، ٦ ، ٧

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٤٦ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٣٠_

٢) تفسير عياشى ج٢ ص ١٧٣حديث ٤٧، نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٢٧، بحارالانوار ج١٤ ص ١٩٢ حديث ٢_

٣) علل الشرائع ص ١٨٢ حديث ١ باب ١٤٦ ص ٣٣٧ ، حديث ١٣١،نورالثقلين ج١ ص ٣٣٦ حديث ١٢٩_

۵۰۱

،٨ ، ٩ ، ١١ ، ١٢ ، ١٥ ، ١٧ ، ١٨ ; حضرت مريم (ع) كو بشارت ١ ;حضرت مريم (ع) كى پاكى ٥ ، ٩; حضرت مريم (ع) كى عصمت ٧ ;حضرت مريم (ع) كے آباء و اجداد ١٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا لطف ٨

خلوص : خلوص كے اثرات ٩ ، ١١

روايت : ١٥ ، ١٦ ، ١٧ ، ١٨

عورت : عورت كا مقام ١٤ ،عورت كى پاكدامنى ١٤

عورتيں ١٠ ، ١١ ، ١٢ ، ١٥ ، ١٦ ، ١٨ فرشتے ١ ، ٤ فرشتوں كا كلام كرنا ٢

قدر قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ١٤

مخلصين : مخلصين كا مقام و مرتبہ ١١

مقربين : ٣

يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ (٤٣)

اے مريم تم اپنے پروردگا ركى اطاعت كرو ، سجدہ كرو ، او رركوع كرنے والوں كے ساتھ ركوع كرو_

١_ حضرت مريم (ع) كو اپنے پروردگار كے سامنے خضوع كے ساتھ اطاعت كرنے اور سجدہ و ركوع كرنے ( نماز پڑھنے) كا حكم _يا مريم اقنتى لربك و اسجدى واركعي

٢_ فرشتوں كى حضرت مريم (ع) كے ساتھ گفتگو اور انہيں خضوع كے ساتھ خدا تعالى كى اطاعت كرنے كا حكم دينا _

و اذ قالت الملائكة يا مريم اقنتى لربك و اسجدي ظاہر اً يہ جملہ ''يا مريم اقنتي'' فرشتوں كا حضرت مريم(ع) كے ساتھ كلام ہے_

۵۰۲

٣_ خدا تعالى كى نعمتيں اور فضل و كرم، ذمہ دارى لاتے ہيں _ان الله اصطفاك و طهرك يا مريم اقنتى لربك كيونكہ جب خدا وند متعال نے حضرت مريم (ع) كو چن ليا اور انہيں پاكيزہ كرديا تو انہيں اطاعت اور خضوع كا حكم ديا _

٤_ خدا وند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ اسكے سامنے خضوع كيا جائے _اقنتى لربك

٥_ خدا وند متعال كے سامنے خضوع اسكے ربوبى فيض كو پانے كا پيش خيمہ ہے_اقنتى لربك

٦_ خدا تعالى كى نعمتوں سے مالامال ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ انكسارى كے ساتھ اس كى اطاعت كى جائے_

ان الله اصطفاك يا مريم اقنتي

٧_ انكسارى كے ساتھ اطاعت كرنے اور نفس كے ناخالص چيزوں سے پاك ہونے كے درميان رابطہ_*

اصطفاك يا مريم اقتني خدا وند متعال نے تين نعمتيں حضرت مريم(ع) كو عطا كيں ، انتخاب كرنا ( اصطفاك ) پاكيزہ كرنا (طھرك) اور برترى و فضيلت (اصطفاك على نساء العالمين )ان تين نعمتوں كے مقابلے ميں خدا تعالى نے حضرت مريم (ع) سے تين ذمہ دارياں طلب كيں قنوت، سجود اور ركوع ، ايسا معلوم ہوتا ہے كہ مذكورہ بالا تينوں نعمتيں ترتيب وار ان ميں سے ہر ايك ، ايك ذمہ دارى كو طلب كرتى ہے _

٨_ سجدہ كا آلودگيوں سے پاكيزگى كے ساتھ رابطہ_*و طهرك و واسجدي

٩_ خداوند عالم كى طرف سے انسان كے برتر ہونے كے ساتھ ركوع كا رابطہ_ *واصطفاك على نساء العالمين واركعى مع الراكعين

١٠_ سابقہ اديان ميں سجود اور ركوع ( نماز )موجود تھے_واسجدى و اركعي

١١_ ركوع اور سجود نماز كے اہم اجزاء ميں سے ہيں *واسجدى و اركعي

۵۰۳

يہ اس صورت ميں ہے كہ ركوع اور سجود سے مراد نماز ہو اور نماز كو ركوع اور سجود كہنا ان دونوں اجزاء كى اہميت كى دليل ہے_

١٢_ حضرت مريم (ع) كو دوسرے نمازيوں كے ساتھ نماز پڑھنے ( نماز با جماعت)كا حكم *

واركعى مع الراكعين يہ اس صورت ميں ہے كہ ركوع سے مراد نماز ہو يعنى مجازاً كل كو جزء كا نام ديا گياہے_

١٣_ اكٹھے ادا كى جانے والى عبادت (نماز با جماعت) ميں عورتوں كى شركت مطلوب ہے_واركعى مع الراكعين

١٤_ سابقہ شريعتوں ميں نماز باجماعت اوراجتماعى طور پر كى جانے والى عبادت موجود تھي_واركعى مع الراكعين

١٥_ مل كر عبادت كرنا قدر و قيمت ركھتاہے اور انسان كے رشد و تكامل اور عظمت ميں مؤثر ہے_

واركعى مع الراكعين ايسا معلوم ہوتا ہے كہ حضرت مريم(ع) كو سب كے ساتھ عبادت كرنے (نماز با جماعت ) كا حكم آيت ٣٧ ، ميں '' و انبتہا نباتاً حسنا ''كے قرينہ سے حضرت مريم (ع) كے رشد وتكامل كے لئے تھا_

١٦_ خدا تعالى كى برگزيدہ ہستيوں كو معاشرتى مسائل ميں شركت كرنى چاہيئے _ان الله اصطفاك واركعى مع الراكعين

١٧_ خداوند متعال كا لوگوں كو اجتماعى عبادت كے ذريعے اتحاد و ہم آہنگى كا حكم دينا *واركعى مع الراكعين

اجتماعى عبادت كا حكم اتحاد و ہم اہنگى كى مطلوبيت پر دلالت كرتاہے_

١٨_ نماز با جماعت ميں ركوع كى اہميت و كردار _واركعى مع الراكعين كيونكہ نماز كو ركوع كہا گيا ہے اس سے ركوع كى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے_

١٩_ اس زمانے ميں حضرت مريم (ع) كے علاوہ بھى خدا تعالى كى عبادت كرنے والے اور نماز پڑھنے والے موجود تھے_واركعى مع الراكعين

٢٠_ عورت كے ليئے مردوں كے ہمراہ نماز باجماعت ميں حاضر ہونا جائز ہے_واركعى مع الراكعين چونكہ مذكورہ بالا آيت ميں حضرت مريم (ع) كو ركوع كرنے والى عورتوں كے ساتھ ركوع كرنے كا حكم نہيں ہوا بلكہ فرمايا گيا ہے ركوع كرو ركوع كرنے والوں كے ساتھ ( عورتيں ہوں يا مرد)

۵۰۴

٢١_ سابقہ شريعتوں ميں عورتوں اور مردوں كا عبادت كے ليئے اجتماع جائز تھا_واركعى مع الراكعين

اتحاد : اتحاد كى اہميت ١٦ ، ١٧

اديان : ١٠ ، ١٤ ، ٢١

اطاعت : اطاعت كے اثرات ٧ ; اطاعت كے عوامل ٦

اقدار ١٥

انتخاب: انتخاب كے عوامل ٩

انسان : انسان كى ذمہ دارى ٣

بركت : بركت كے نزول كا پيش خيمہ ٥

برگزيدہ افراد : برگزيدہ افراد كى ذمہ دارى ١٦

پاكى : پاكى كا پيش خيمہ ٨

ترقى و تكامل : ترقى و تكامل كا پيش خيمہ١٥

حضرت مريم (ع) :٢، ١٩ حضرت مريم (ع) كا خضوع ، ١ ، ٢ ; حضرت مريم (ع) كا ركوع ١ ; حضرت مر يم (ع) كا سجدہ ١ ; حضرت مريم (ع) كى ذمہ دارى ١;حضرت مريم (ع) كى نماز ، ١ ، ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كا فضل ٣;خدا تعالى كا فيض ٥ ; خدا تعالى كى ربوبيت ٤ ;خدا تعالى كى نعمتيں ٣ ، ٦;خدا تعالى كے اوامر ١ ، ١٧

خشوع و خضوع : خشوع و خضوع كے اثرات ٥،٧; خشوع وخضوع كے عوامل ٤،٦

خودسازى : خودسازى كے عوامل٧

ركوع : ركوع اديان ميں ١٠;ركوع كے اثرات ٩

۵۰۵

سجدہ :سجدہ اديان ميں سجدہ ١٠ ;سجدہ كے اثرات ٨

عبادت : اجتماعى عبادت ١٣ ، ١٤ ، ١٥ ، ١٧ ، ٢٠ ، ٢١;اديان ميں عبادت ١٤ ، ١٩

عورتيں ١٢ : عورتوں كى نماز باجماعت ١٣ ، ٢٠ ، ٢١

فرشتے : فرشتوں كا گفتگو كرنا ٢

نماز : احكام نماز ٢٠ ;اديان ميں نماز ١٠ ، ٢١;اركان نماز ١١ ;نماز با جماعت ١٢ ، ١٤ ، ١٨ نمازميں ركوع ١١ ، ١٨ ; نماز ميں سجدہ ١١ نمازى ١٩

ذَلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيكَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ (٤٤)

پيغمبر يہ غيب كى خبريں ہيں جن كى وحى ہم آپ كى طرف كر رہے ہيں او رآپ توان كے پاس نہيں تھے جب وہ قرعہ ڈال رہے تھے كہ مريم كى كفالت كون كرے گا او رآپ ان كے پاس نہيں تھے جب وہ اس موضوع پر جھگڑا كر رہے تھے _

١_ حضرت مريم (ع) اور حضرت زكريا (ع) كى سرگذشت سے مربوط حقائق پہلى مرتبہ پيغمبر اكرم (ص) كو بتلائے گئے _

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك اگر مذكورہ حقائق دوسرى آسمانى كتابوں ميں آئے ہوتے تو انہيں غيب نہ كہا جاتا_

٢_ وحي، پيغمبر(ص) اسلام كے ليئے غيبى خبريں اور گذشتہ انسانوں كى تاريخ جاننے كا ذريعہ ہے _

ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٣_ غيب كى خبريں بيان كرنا قرآن كريم كے معجزہ ہونے كا ايك جلوہ _ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٤_ وحي، ايسے تاريخى حقائق كو بيان كرتى ہے جو انسان پر پوشيدہ ہوں _ذلك من انباء الغيب نوحيه اليك

٥_ حضرت زكريا (ع) اورحضرت مريم (ع) كى تاريخ كے كچھ حقائق كا اہل كتاب كيلئے ناشناختہ ہونا_

ذلك من انباء الغيب يہ آيات نجران كے وفد كے بارے ميں نازل ہوئيں ہيں پس يہ اہل كتاب پرطعن و طنز ہے جو انبياء (ع) كى سرگذشت بالخصوص حضرت مسيح (ع) اورحضرت مريم(ع) كے بارے ميں مطلع ہونے كا اظہار كرتے تھے_

۵۰۶

٦_ پيغمبر اكرم(ص) كى حضرت زكريا (ع) اور حضرت مريم (ع) كى تاريخ كے خفيہ گوشوں سے آگاہى آپ (ص) كے وحى كے ساتھ ارتباط كے دعوي كى سچائي پر گواہ ہے_ذلك من انباء الغيب و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم

٧_ كنيسہ كے سركردہ افرا د كا حضرت مريم (ع) كى سرپرستى پر جھگڑا اور سرپرست كى تعيين كے ليئے ان كا قرعہ پر عمل كرنا _اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم اذ يختصمون

٨_ كنيسہ كے سركردہ افراد كے حضرت مريم (ع) كى سرپرستى پر جھگڑے كى عجيب سرگذشت اور ان كا قرعہ كو وسيلہ بنانا_*و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم و ما كنت لديهم اذ يختصمون ايسا لگتا ہے كہ ''و ما كنت لديہم'' كا تكرار جھگڑے كى عجب سرگذشت كى طرف اشارہ ہے_

٩_ حضرت مريم(ع) كى عظيم معنوى شخصيت موجب بنى كہ كنيسہ كے سركردہ افراد آپ (ص) كى سرپرستى كے ليئے رقابت كريں _*و ما كنت لديهم اذيلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم اذ يختصمون

ظاہر يہ ہے كہ افراد ميں جھگڑا حضرت مريم(ع) كى سرپرستى حاصل كرنے كى خاطر تھا نہ جان چھڑانے كى خاطر _

١٠_ حضرت مريم (ع) كى معنوى شخصيت ان كے اپنے زمانے ميں زبان زد عام تھي*

ايهم يكفل مريم اذ يختصمون كيونكہ كنيسہ كے سركردہ افراد ميں سے ہر ايك حضرت مريم (ع) كى سرپرستى كا خواہاں تھا اور اسى پر ايك دوسرے سے جھگڑا كرتے تھے اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضر ت مريم (ع) كى عظيم شخصيت سب پر واضح اور آشكار تھي_

١١_ اختلاف دو ر كرنے كے ليئے قرعہ سے استفادہ كرنا جائز ہے_

اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم

۵۰۷

١٢_ حضرت مريم (ع) كا سرپرست معيّن كرنے كے ليئے چھ افراد كے درميان قرعہ كشى _

و ما كنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :اول من سوهم عليه مريم بنت عمران وهو قول الله عزوجل ''و ماكنت لديهم اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم ''والسهام ستة _ سب سے پہلا شخص جس كے لئے قرعہ ڈالا گيا مريم بنت عمران تھيں جيسا كہ خدا تعالى نے فرمايا '' و ما كنت لديہم اذ يلقون اقلامہم ايہم يكفل مريم ''اور قرعہ ميں حصہ لينے والے چھ افراد تھے(١)

١٣_ جب حضرت مريم (ع) كے والد كى وفات ہوئي تو اس وقت ان كى سرپرستى كے سلسلہ ميں قرعہ كشى كى گئي _

اذ يلقون اقلامهم ايّهم يكفل مريم امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں''اذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم''حين ايتمت من ابيها (٢) قرعہ اس وقت ڈالا گيا جب حضرت مريم كے والد فوت ہوگئے اور آپ يتيم ہوگئيں _

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) (ص) اور جناب زكريا (ع) ٦ ;آنحضرت(ص) اور جناب مريم(ع) ٦ ;آنحضرت(ص) كا علم ٦ ;آنحضرت(ص) كو وحى ٢ ، ٦; آنحضرت(ص) كى سچائي ٦

انبياء (ع) : تاريخ انبياء (ع) ١ ، ٥ ، ٦

اہل كتاب : ٥

تاريخ : ٢ تاريخ كے منابع ٤

حضرت زكريا (ع) : ٦ حضرت زكريا(ع) اور اہل كتاب ٥;حضرت زكريا (ع) كا قصہ ١ ، ٥

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كا قصّہ ١ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٩ ، ١٠ ;حضرت مريم (ع) كى سرپرستى ٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٢ ، ١٣

روايت : ١٢ ، ١٣

شناخت : شناخت كے ذرائع ٢ ،٤

عالم غيب : ٢ عورتيں ٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣

____________________

١) من لا يحضرہ الفقيہ ج٣ ص ٥١حديث ١ باب ٣٨، خصال صدوق ص ١٥٦ حديث ١٩٨ باب الثلاثة_

٢) تفسير عياشى ج١ص١٧٣حديث ٤٧، بحار الانوار ج١٤ ص ١٩٢ حديث٢_

۵۰۸

قرآن كريم : قرآن كريم كا اعجاز ٣ ; قرآن كريم كى پيشگوئياں ٣; قرآن كريم كے قصّے ١ ، ٧ ، ٨

قرعہ : قرعہ كا جواز ١١ ;قرعہ كے احكام ١١ ; قرعہ كے موارد ٧، ٨ ، ١٢ ، ١٣

وحى : وحى كا كردار ٤

إِذْ قَالَتِ الْمَلَآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ (٤٥)

او راس وقت كو ياد كرو جب ملائكہ نے كہا كہ اے مريم خدا تم كو اپنے كلمہ مسيح عيسى بن مريم كى بشارت دے رہاہے جو دنيا او رآخرت ميں صاحب وجاہت او رمقربين بارگاہ الہى ميں سے ہے _

١_ فرشتوں كى حضرت مريم (ع) كے ساتھ گفتگو اور انہيں حضرت عيسي(ع) كى بشارت دينا _

اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم

٢_ فرشتے، خدا وند عالم كا پيغام لانے والے_

اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله يبشرك بكلمة

٣_ حضرت مريم (ع) كو حضرت عيسي (ع) كى پيدائش كي خداوند عالم كى طرف سے فرشتوں كے ذريعے بشارت_

اذ قالت الملائكة يا مريم انّ الله يبشرك بكلمة عيسى ابن مريم

٤_ حضرت عيسي (ع) كے حضرت مريم (ع) كو عطا كيئے جانے كى بشارت كى اہميت اور عظمت _

اذ قالت الملائكة يا مريم ان الله يبشرك

كيونكہ اس بشارت كے لانے والے كئي فرشتے تھے نہ ايك فرشتہ اس سے بشارت كى اہميت اور عظمت كا پتہ چلتاہے_

۵۰۹

٥_ حضرت عيسي (ع) خدا وند عالم كى طرف سے عظيم كلمہ تھے_انّ الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم

'' كلمة''كا نكرہ ہونا اسكى عظمت پر دلالت كرتاہے گويا وہ ايسا كلمہ ہيں كہ عظمت كے لحاظ سے ناشناختہ ہيں _

٦_ حضرت مريم (ع) كے بيٹے كانام مسيح اور عيسى خدا تعالى كى طرف سے ركھا جانا _اسمه المسيح عيسى ابن مريم

٧_ حضرت مريم (ع) ،حضرت عيسي (ع) كے ليئے قابل قدر اور قابل فخر ماں تھيں _*عيسى ابن مريم

٨_ مسيح، حضرت عيسي(ع) كے القابات ميں سے ہے_اسمه المسيح عيسى ابن مريم

كيونكہ ايك شخص كے دو نام نہيں ركھے جاتے لہذا ان دو ميں سے ايك لقب ہوگا اور چونكہ عموماً اصلى نام كى صفت'' ابن ''كےساتھ لائي جاتى ہے لہذا آپ (ع) كا نام عيسي اور لقب مسيح ہوگا_

٩_ دنيا اور آخرت ميں حضرت عيسي(ع) كا صاحب عزت و شرف ہونا _اسمه المسيح عيسى ابن مريم وجيها فى الدنيا و الآخرة

١٠_ دنيا اور آخرت ميں عزت داراور صاحب مرتبہ ہونا انسان كے ليئے ايك قدر و منزلت ہے_وجيهاً فى الدنيا و الآخرة

١١_ دنياوى اور اخروى عزت كا حاصل كرنا ايك دوسرے سے منافات نہيں ركھتا_و جيها فى الدنيا و الآخرة

١٢_ حضرت عيسي(ع) حضرت مريم(ع) كے بيٹے تھے نہ خدا كے_عيسى ابن مريم

خدا تعالى كا تاكيد كے ساتھ عيسي(ع) كو مريم(ع) كا بيٹا كہنا ان لوگوں كے تصور كے ردّ ميں ہے جوحضرت عيسي (ع) كو خداوند عالم كا بيٹا سمجھتے ہيں _

١٣_ حضرت عيسي (ع) ، بارگاہ الہى كے مقرّ بين ميں سے تھے_عيسى ابن مريم و من المقربين

١٤_ خدا وند متعال كے نزديك حضرت عيسي(ع) كى عظمت_يبشرك بكلمة منه وجيها و من المقربين

۵۱۰

١٥_ خداوند متعال نے مريم(ع) كو مطلّع كرديا كہ ان كے ہاں باپ كے بغير بيٹا ہوگا_انّ الله يبشرك بكلمة منه عيسى ابن مريم كيونكہ عموماً بيٹے كو باپ كے نام كے ساتھ منسوب كرتے ہيں خدا وند عالم نے عيسي (ع) كو ماں كے نام كے ساتھ منسوب ( عيسى ابن مريم) كركے يہ سمجھا ديا كہ اس كا بيٹا باپ كے بغير پيدا ہوگا_

آبرو : آبرو كى اہميت ١٠ ، ١١ اقدار ٥

حضرت عيسي (ع) : ٧ حضرت عيسي (ع) كا بشر ہونا ١٢ ; حضرت عيسي (ع) كا مقام و مرتبہ ٤ ، ٥ ، ٩ ، ١٣ ، ١٤ ;حضرت عيسي (ع) كا لقب ٨; حضرت عيسي (ع) كا نام ركھنا ٦;حضرت عيسي (ع) كى پيدائش ١ ، ٣ ، ١٥

حضرت مريم (ع) ١ ، ٣ ، ١٢ ، ١٥ حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٧ ;حضرت مريم (ع) كو بشارت ١ ،٣ ، ٤

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٣; خدا تعالى كے كلمات ٥

عورتيں : ١٥

فرشتے : فرشتوں كا كلام كرنا ١ ،فرشتوں كى ذمہ دارى ٢

مقربين ١٣ ، ١٤

وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَمِنَ الصَّالِحِينَ (٤٦)

وہ لوگوں سے گہوارے ميں بھى بات كرے گا اوربھر پور جوانى كے بعد بھى اور صالحين ميں سے ہو گا _

١_ حضرت عيسي (ع) گہوارے ميں ايسے ہى لوگوں سے گفتگو كرتے تھے جيسے بڑے ہوكر كرتے تھے_

۵۱۱

ويكلم الناس فى المهد و كهلا و من الصالحين

٢_ خدا تعالى كى حضرت مريم (ع) كو يہ بشارت كہ عيسي (ع) ادھيڑ عمرى تك زندہ رہيں گے _

يبشرك و يكلم الناس و كهلا '' كھل''كے معنى ادھيڑ عمرى كے ہيں ( مجمع البيان)

٣_ لوگوں كو تبليغ و ہدايت كرنا حضرت مسيح (ع) كى سارى عمر كى رسالت _و يكلم الناس فى المهد و كهلا

كيونكہ بڑا ہوكر صرف گفتگو كرنا توحضرت مسيح (ع) كے ليئے كوئي خاص فضيلت نہيں لہذا ضرورى ہے كہ خاص قسم كى گفتگو كرنا مراد ہو جو كہ نبوت كى مناسبت سے لوگوں كو تبليغ و ہدايت كرنا ہے_

٤_ حضرت عيسي (ع) ممتاز اور استثنائي انسان تھے_و يكلم الناس فى المهد و كهلا

حضرت عيسي (ع) كا گہوارے ميں گفتگو كرنا ان كے ممتاز اور استثنائي ہونے كى علامت ہے_

٥_ حضرت عيسي (ع) صالحين كى نسل سے صالح انسان تھے_اسمه المسيح عيسى ابن مريم و من الصالحين

٦_ حضرت عيسي (ع) كى اہليت و صلاحيت كى خداوند عالم كى طرف سے حضرت مريم (ع) كو خوش خبرى _

يبشرك بكلمة منه و من الصالحين

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٣

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) كا مقام و مرتبہ ٤ ، ٥ ، ٦ ;حضرت عيسي (ع) كا واقعہ ٢ ; حضرت عيسي (ع) كى ذمہ دارى ٣; حضرت عيسي (ع) كے معجزے ١

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كو بشارت ٢ ، ٦

خدا تعالى : خدا تعالى كى بشارت ٢ ، ٦

صالحين : ٥

عورتيں : ٢

۵۱۲

قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ (٤٧)

مريم نے كہا كہ ميرے يہاں فرزند كس طرح ہو گا جب كہ مجھ كو كسى بشر نے چھوا بھى نہيں ہے _ ارشاد ہوا كہ اسى طرح خدا جو چاہتا ہے پيدا كرتا ہے جب وہ كسى كام كا فيصلہ كر ليتا ہے توكہتا ہے كہ ہو جا او روہ چيز ہو جاتى ہے _

١_ حضرت مريم (ع) كا عيسي (ع) كى بشارت پر حيرت و تعجب كا اظہار كرنا كيونكہ كسى مرد كا آپ سے رابطہ نہ تھا _

قال ربّ انّى يكون لى ولد و لم يمسسنى بشر

٢_ حضرت مريم(ع) كا خدا وند عالم سے يہ پوچھنا كہ كس طرح انہيں مسيح (ع) عطا كيا جائے گا _

قالت ربّ انّى يكون لى ولد لفظ '' انّي''ميں حيرانگى كے علاوہ كيفيت كے معنى بھى پائے جاتے ہيں _

٣_ حضرت عيسي (ع) كى خلقت خارق العادہ تھيانّى يكون لى ولد و لم يمسسنى بشر

٤_ خداوند عالم كے برگزيدہ افراد كو دنياوى معاملات ميں خدا تعالى كے ارادہ كے وقوع پذير ہونے كے سلسلہ ميں طبعى علل و اسباب كى دخالت كى توقع ہوتى ہے_يا مريم انّ الله اصطفاك قالت ربّ انّى يكون لي

يہ مسلم ہے كہ حضرت مريم(ع) خارق العادہ امور كى منكر نہيں تھيں اور خدا تعالى كو ہر كام كے انجام پر قادر سمجھتى تھيں اسى لئے جيسا كہ سابقہ آيات ميں بيان ہوچكا ہے انہوں نے حضرت زكريا(ع) سے كہا ''هو من عند الله '' لہذا جملہ ''انّي ...'' بتلاتاہے كہ حضرت مريم(ع) اور سب اوليائے الہى سمجھتے ہيں كہ كائنات كے معاملات ميں خداوند عالم كے ارادہ كے پورا ہونے ميں

۵۱۳

اصل يہ ہے كہ وہ طبعى اسباب و عوامل كے ذريعہ سے ہو ں نہ كہ وہ ہميشہ معجزہ كے منتظر رہتے تھے_

٥_ حضرت مريم (ع) كو خداوندمتعال كے حضوراور تقرب كا احساس_قالت الملائكة قالت ربّ

كيونكہكہ حضرت مريم(ع) نے فرشتوں كى بشارت كے جواب ميں يہ نہيں كہا كہ ميرى طرف سے خدا تعالى كو كہہ دو بلكہ خود خدا وند عالم سے كلام كيا (ربّ انّى ) اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت مريم(ع) اپنے آپ كو خداوند متعال كے حضور ميں سمجھتى تھيں _

٦_ خدا وند متعال كى برگزيدہ ہستيوں كا بلند مقام و مرتبہ اور خداوند عالم كے افعال كے بارے ميں ان كے سوال و حيرانگى ميں كوئي منافات نہيں _يا مريم ان الله اصطفاك قالت ربّ انّى يكون لى ولد

٧_ حضرت مر يم (ع) اور خداوند عالم كى گفتگو _قالت ربّ قال

٨_ خداوند عالم كے ساتھ گفتگو كرنے ميں حضرت مريم (ع) كا ادب_قالت ربّ و لم يمسسنى بشر چونكہ مباشرت كے بجائے چھونا كى تعبير استعمال كى ہے _

٩_ خدا وند عالم مادى و سائل و اسباب پر بھروسہ كئے بغير اور انكى محتاجى كے بغير جو چاہے خلق كرتاہے_

كذلك الله يخلق ما يشاء

١٠_ كائنات كے واقعات ميں صرف طبعى عوامل علّت نہيں ہيں _كذلك الله يخلق ما يشاء

١١_ خدا وند عالم كى مشيت كا كائنات ميں نافذ ہونا اس كے ارادوں كے بے چون و چرا پوراہونے كى علامت ہے_

كذلك الله يخلق ما يشاء

١٢_ كسى بشر كے چھوئے بغيرحضرت مريم(ع) كو عيسي(ع) عطا كرنے كا خداوند عالم كا قطعى ارادہ _كذلك الله يخلق ما يشاء

١٣_ طبعى اسباب و عوامل پر خداوند عالم كى مشيت كى حكمراني_كذلك الله يخلق ما يشاء

١٤_ جس چيز كے متعلق خدا كا ارادہ ہوجائے جوں ہى اسے كہے ہوجا وہ ہوجاتى ہے_اذا قضى امرا فانّما يقول له كن فيكون

١٥_ قضائے الہى اور فرمان الہى كے يكے بعد

۵۱۴

ديگرے دو مرحلوں كے بعد موجودات عالمخلقت ميں واقع ہوجاتے ہيں _اذا قضى امراً فانّما يقول له كن فيكون

برگزيدہ افراد : ٤ ، ٦

توحيد : توحيد افعالى ١١

حضرت عيسي (ع) ١ ، ٢ ، ١٢ : حضرت عيسي (ع) كى ولادت ٣

حضرت مريم (ع) : ١٢ حضرت مريم (ع) كا ادب ٨; حضرت مريم (ع) كا حمل ١ ; حضرت مريم (ع) كا مقام و مرتبہ ٥ ، ٧ ، ٨ ;حضرت مريم (ع) كو بشارت ١;حضرت مريم (ع) كى دعا٢

خدا تعالى : خدا تعالى كا ارادہ ٤ ، ١٢ ، ١٤; خدا تعالى كى بشارت ١ ; خدا تعالى كى حكمرانى ١٣ ;خدا تعالى كى خلقت ٩ ، ١٤ ، ١٥; خدا تعالى كى قدرت ٩ ، ١٤; خدا تعالى كى مشيت ١ ١ ، ١٣; خدا تعالى كے افعال ٦ ; خدا تعالى كے ساتھ گفتگو ٧ ، ٨

خلقت : خلقت كے مراتب ١٥ ;نظام خلقت: ١٠

سوال و جواب ٦

طبعى اسباب : ٤ ، ٩ ، ١٠ ، ١٣ قضا و قدر ١٥

گفتگو : ٨

معجزہ : ٣

مقربين : ٥

وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ (٤٨)

او رخد ا اس فرزند كو كتاب و حكمت او رتوريت و انجيل كى تعليم دےگا_

١_ خداوند عالم حضرت عيسي (ع) كا معلّم_و يعلّمه الكتاب والحكمة

٢_ شاگرد كى شخصيت كى تعميرو تشكيل ميں استاد كا كردار_يعلّمه الكتاب

مذكورہ بالا آيت جو كہ حضرت عيسي (ع) كا مقام و

۵۱۵

مرتبہ بيان كرنے كے بارے ميں وارد ہوئي ہے_ بيان كرتى ہے كہ حضرت عيسي (ع) كا معلّم واستاد خداوند عالم ہے_

٣_ الہى كتاب و حكمت كى تعليم و تعلّم بہت بڑى سعادت ہے_و يعلّمه الكتاب والحكمة

٤_ خدا وند متعال نے حضرت عيسي (ع) كو كتاب ( الہى قوانين ) حكمت (الہى معارف)، تورات اور انجيل كى تعليم دى _و يعلّمه الكتاب والحكمة والتوراة والانجيل

٥_ تورات اور انجيل ( آسمانى كتابيں ) خداوند عالم كے معارف اور قوانين پر مشتمل تھيں *و يعلمه الكتاب والحكمة والتوراة والانجيل تورات اور انجيل كا كتاب و حكمت پر عطف فرد كا جنس پر عطف ہے_

آسمانى كتابيں :٣ ، ٥

اقدار : ٣

انجيل : ٤ ، ٥ انجيل كے قوانين ٥;انجيل ميں حكمت ٥

تعليم و تعلّم : ٤

تورات : تورات كے قوانين ٥;تورات ميں حكمت ٥

حكمت : حكمت كى تعليم ٤

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي(ع) اور تورات ٤ ; حضرت عيسي (ع) اور انجيل ٤; حضرت عيسي (ع) كى تعليم ٤ ; خدا اورحضرت عيسي(ع) ١

خدا تعالى: خدا تعالى كى حكمت ٣

شخصيت: تعمير شخصيت كے عوامل ٢

معلّم : ١ معلّم كا كردار ٢

۵۱۶

وَرَسُولاً إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللّهِ وَأُبْرِىءُ الأكْمَهَ والأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللّهِ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٤٩)

اور اسے بنى اسرائيل كى طرف رسول بنائے گا او روہ ان سے كہے گا كہ ميں تمھارے پاس تمھارے پروردگا ركى طرف سے نشانى لے كر آيا ہوں كہ ميں تمھارے لئے مٹى سے پرندہ كى شكل بناؤں گا او راس ميں كچھ دم كردوں گا تو وہ حكم خدا سے پرندہ بن جائے گا اور ميں پيدائشى اندھے او رمبروص كا علاج كروں گا او رحكم خدا سے مردوں كو زندہ كروں گا او رتمھيں اس بات كى خبردوں گا كہ تم كيا كھاتے ہو اور كيا گھر ميں ذخيرہ كرتے ہو _ ان سب ميں تمھارے لئے نشانياں ہيں اگر تم صاحبان ايمان ہو _

١_ حضرت عيسي(ع) خداوند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى طرف رسول بناكر مبعوث كيئے گئے_و رسولا الى بنى اسرائيل

٢_ حضرت عيسي(ع) كى رسالت كے اصلى مخاطب بني اسرائيل تھے*و رسولا الى بنى اسرائيل

٣_ رسول كو روشن نشانيوں ( معجزوں ) كے ساتھ بھيجنا خدا وند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و رسولاً انّى قد جئتكم بآية من ربّكم

۵۱۷

٤_ انسانوں كى تربيت اور ہدايت ميں معجزہ كى تاثير و كردار_بآية: من ربّكم ''ربّكم'' كے معنى (تم انسانوں كى تربيت كرنےوالا) كے پيش نظر معلوم ہوتاہے كہ انبيائ(ع) كے معجزے انسانوں كى تربيت اور ہدايت كے ليئے تھے_

٥_ حضرت عيسي (ع) كے واضح معجزے انكى دعوت كى صداقت پر دليل تھے_انّى قد جئتكم بآية: من ربّكم

كيونكہ حضرت عيسي (ع) رسالت كے دعوے دار تھے پس ضرورى ہے كہ پہلے اسے ثابت كريں لہذا '' بآية من ربكم'' ميں آيت اور نشانى سے مرادحضرت عيسي (ع) كى نبوت كى نشانى ہوگا_

٦_ انبيائے الہى كے واضح معجزے انكى رسالت كى صداقت كى علامت تھے_بآية: من ربّكم

٧_ معجزہ ، انبياء (ع) كى نبوت پر انسانوں كے اطمينان كا ذريعہ _قد جئتكم بآية من ربكم

٨_ مٹى سے پرندہ بناكر اس ميں پھونكنے سے اس كا اذن الہى سے پرندہ بن جانا، حضرت عيسي(ع) كا معجزہ_

انّى اخلق لكم من الطين كهيئة الطير فانفخ فيه

٩_ مادى عناصر كى تشكيل كے بعد روح كا اس سے متعلق ہونا زندگى كے وقوع پذير ہونے كا كلى نظام _*

انّى اخلق لكم من الطين كهيئة الطير فانفخ فيه جو كچھ حضرت عيسي(ع) معجزہ كے عنوان سے انجام ديتے تھے اسے بيان كرنا زندگى كے وقوع پذير ہونے كے كلى نظام كى طرف اشارہ ہے ورنہ اگرصرف حضرت عيسي (ع) كے معجزے كو بيان كرنا مقصود ہوتا تو مدارج بيان كرنے كى ضرورت نہيں تھي_

١٠_ انبياء (ع) كے معجزے اذن الہى سے انجام پاتے ہيں _انّى اخلق باذن الله

١١_ نظام حيات پر خدا تعالى كااذن حاكم ہے_انّى اخلق باذن الله

١٢_ اذن الہى كے زير سايہ انسان كے ليئے مادى عناصر سے زندہ موجود كا بنانا ممكن ہے_انّى اخلق باذن الله

۵۱۸

١٣_ مادرزاد اندھوں كو آنكھيں اور برص والے مريضوں كو شفا دينا حضرت عيسي (ع) كا معجزہ_و ابري الاكمه والابرص

١٤_ مردوں كو اذن الہى كے پرتو ميں زندہ كرنا حضرت عيسي (ع) كا معجزہ _و احيى الموتي باذن الله

١٥_ حضرت عيسي (ع) كے زمانے ميں اندھے پن اور برص كى بيمارى كا عام ہونا *و ابريء الاكمه والابرص

اس زمانے كى لاعلاج بيماريوں ميں سے صرف اندھے پن اور برص كے شفا دينے كو ذكر كرنا ، اس زمانے ميں ان دو بيماريوں كے عام ہونے كى حكايت كرتاہے_

١٦_ يہ خبر دينا كہ لوگوں نے جو كچھ كھايا ہے اور جو كچھ گھروں ميں ذخيرہ كر ركھا ہے حضرت عيسي (ع) كا ايك معجزہ_

و انبئكم بما تأكلون و ما تدخرون فى بيوتكم

١٧_ حضرت عيسي (ع) ولايت تكوينى ركھتے تھے_انّى اخلق لكم فانفخ فيه فيكون طيراً

١٨_ حضرت عيسي (ع) علم غيب جانتے تھے_و انبئكم بما تأكلون و ما تدّخرون فى بيوتكم

١٩_ جو لوگ حضرت عيسي (ع) پر ايمان لائے اور حقيقت كے متلاشى تھے ان كے ليئے حضرت عيسي (ع) كے معجزے كافى تھے_انّ فى ذلك لاية لكم ان كنتم مؤمنين

جملہ '' ان كنتم مؤمنين ''ظاہراً حقيقت كى تلاش كے معنى ميں ہے كيونكہ اگر ايمان دارہونے كے معنى ميں ہو تو آيہ كا لانا ضرورى نہيں ہے كيونكہ آيہ لانے كا ہدف تمايل و رجحان اور ايمان لانا ہے_

٢٠_ آيات الہى سے انسان كا استفادہ اسكى مخصوص صلاحيتوں كے ساتھ مشروط ہے_انّ فى ذلك لاية لكم ان كنتم مؤمنين

٢١_ حضرت عيسي (ع) كے مخاطب ( بنى اسرائيل ) خدا تعالى پر ايمان كے دعوے دار تھے_ان كنتم مؤمنين

بعض مفسرّين كے نزديك ''ان كنتم مؤمنين'' كا مطلب يہ ہے كہ اگر تم خدا پر ايمان ركھتے ہو تو يہ معجزے ميرى نبوت ( عيسي (ع) كى نبوت) كى دليل ہيں _

٢٢_ حضرت عيسي(ع) كا بيماروں كو شفا دينے والا معجزہ اس

۵۱۹

زمانے ميں بيماريوں كے عام ہونے اوراس زمانے ميں لوگوں كى طبّى ضروريات كے مناسب تھا_

و ابري الاكمه والابرص و احيى الموتي باذن الله امام رضا (ع) فرماتے ہيں '' ان الله تبارك و تعالى بعث عيسي (ع) فى وقت ظہرت فيہ الزمانات واحتاج الناس الى الطب ...بما احيا لہم الموتى و ابرء (لہم ) الاكمہ و الابرص '' خدا تعالى نے حضرت عيسي (ع) كو اس دور ميں مبعوث فرماياجب بيمارياں عام تھيں اور لوگوں كو طبّ كى ضرورت تھي ايسے معجزوں كے ساتھ كہ حضرت عيسي(ع) ان كے مردوں كو زندہ كريں اور ان كے اندھوں كو آنكھيں ديں اور برص والوں كو شفا ديں (١)

٢٣_ حضرت عيسي(ع) كا سات يا آٹھ سال كى عمر ميں بنى اسرائيل كے كھانے پينے كى اشياء اور گھروں ميں انكے ذخائر كے بارے ميں غيبى خبريں دينا_و انبئكم بما تاكلون و ما تدخرون فى بيوتكم

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :و مكث عيسي (ع) حتى بلغ سبع سنين او ثمانياً فجعل يخبرهم بما ياكلون وما يدّخرون فى بيوتهم _سات يا آٹھ سال كى عمر ميں حضرت عيسي (ع) انہيں خبر دينے لگے كہ وہ كيا كھاتے ہيں اور اپنے گھروں ميں كن چيزوں كا ذخيرہ كئے ہوئے ہيں _(٢)

آيات الہي: ٢٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت ٦ ; انبياء (ع) كى سچائي ٦ ; انبياء (ع) كى نبوت ٧ ;انبياء (ع) كے معجزے ٦ ، ١٠

ايمان : ايمان كا پيش خيمہ ٧ ، ١٩

بنى اسرائيل : ١ ، ٢ ،٢١ ، ٢٣ بنى اسرائيل كے انبياء (ع) ١

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل٤

حضرت عيسي (ع) : ١٥ حضرت عيسي (ع) اور بنى اسرائيل ١ ، ٢ ، ٢١ ، ٢٣ ; حضرت عيسي (ع) كا علم ١٨ ;حضرت عيسي (ع) كى دعوت ٥ ; حضرت عيسي (ع) كى ذمہ دارى ٢;حضرت عيسي (ع) كى سچائي ٥; حضرت عيسي (ع) كى ولايت ١٧; حضرت عيسي (ع) كے معجزے ٥ ، ٨ ، ١٣ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٩ ، ٢٢ ، ٢٣

____________________

١) عيون اخبار الرضا ج ٢ ، ص ٨٠ حديث ١٢ ، ب٣٢ ، علل الشرائع ص ١٢١ حديث ٦ باب ٩٩_

٢) بحار الانوار ج١٤ ، ص ٢٥١ حديث٤٣ تفسيربرہان ج١ ص ٢٨٤ حديث ٤_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

١٠، ١١

بہشت: بہشت كى نعمات٩

دوست: دوست بنانے كا معيار ١٤;دوست كى قدر و منزلت ١٣

شہداء: شہداء كے فضائل ١١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صالحين كے فضائل ٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صداقت: صداقت كى اہميت ١٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صديقين كے فضائل٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صراط مستقيم: ٥

صلاح: صلاح كى اہميت ١٤

علم: علم كى اہميت ١٤

علما: علما كے فضائل ١١

عمل: عمل پر گواہ افراد ١١;عمل پرگواہوں كى ہم نشيني١

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٦، ٩، ١٢; گواہوں كے فضائل ٤،٥، ٨، ١٠، ١١

گواہي: گواہى كى فضيلت ٧

مقر ّبين: ٢

نبوّت: نبوت كى فضيلت ٧

نعمت: نعمت كے مشمولين٤

ہدايت: خاص ہدايت كے مشمولين ٥

ہم نشين افراد: بہشت ميں ہم نشين افراد ٦، ٩;ہم نشينوں كى قدر و قيمت ١٣

۶۰۱

آیت( ۷۰)

( ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ عَلِيمًا )

يہ الله كى طرف سے فضل و كرم ہے اور خدا ہرايك كے حالات كے علم كے لئے كافى ہے _

١_ انبياء (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ساتھ معاشرت اور ہم نشينى ايك بڑى فضيلت ہے_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك''سے مراد وہ معيت و رفاقت ہو كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت ميں ہوا ہے اور بڑى فضيلت اس بنا پر ہے كہ جب ''الفضل'' ، ''ذلك'' كيلئےخبر ہو_

٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى اور معاشرت، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے تفضل الہى ہے_فاولئك مع الّذين ذلك الفضل من الله

٣_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا خداوند متعال كے خاص تفضل سے بہرہ مند ہونا_

من النّبيين والصديقين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، جملہ ''الذين انعم الله عليھم''سے مستفاد انعام كى طرف اشارہ ہو_

٤_ نبوّت، كامل صداقت، بندوں كے اعمال پر گواہ ہونا اور صالح ہونا خداوند متعال كا خاص فضل ہے_فاولئك ذلك الفضل من الله

٥_ خداوند متعال ''عليم''(بہت زيادہ جاننے والا ) ہے_و كفى بالله عليما

٦_ مطيع و اطاعت گذار بندوں اور تفضل الہى كى قابليت ركھنے والے افراد كى تشخيص كيلئے علم خداوند متعال كا كافى ہونا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

٧_ خداوند متعال كا، اپنے علم اور افراد كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ان پر تفضل كرنا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

آنحضرت(ص) :

۶۰۲

آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢

اسماو صفات: عليم ٥

اقدار: ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم٦، ٧ ; اللہ تعالى كا فضل٢،٣، ٤، ٧; اللہ تعالى كى اطاعت ٢;اللہ تعالى كے فضل كے مشمولين ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ١، ٢;انبيا(ع) كے فضائل ٣

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٢;صالحين كے فضائل ٣

صداقت: صداقت كى فضيلت ٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٢;صديقين كے فضائل ٣

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ١، ٢;گواہوں كے فضائل ٣

گواہي: گواہى كى فضيلت ٤

لياقت: لياقت كى اہميت ٧

مطيع افراد: ٦

نبوّت: نبوّت كى فضيلت ٤

آیت(۷۱)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ خُذُواْ حِذْرَكُمْ فَانفِرُواْ ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُواْ جَمِيعًا )

ايمان والو اپنے تحفظ كا سامان سنبھال لو او رجماعت جماعت يا اكٹھا جيسا موقع ہو سب نكل پڑو _

١_ دفاع اور نبرد كيلئے گروہ گروہ كوچ كرنے يا اكٹھے نكل پڑنے اور جنگى وسائل و اسلحہ ليكر چلنے كا وجوب_

۶۰۳

يا ايّها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات او انفروا جميعاً ''حذر'' اس چيز كو كہا جاتا ہے جسے انسان خطرات كے مقابلے ميں امن كى خاطر استعمال ميں لاتا ہے_ مثلاً جنگى اسلحہ وغيرہ اور ''ثبات''، ''ثبة''كى جمع ہے جس كا معنى دستہ اور گروہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:خذوا سلاحكم الثبات السّرايا والجميع العسكر (١) اپنا اسلحہ اٹھالوا '' الثبات''سے مراد فوجى دستے ہيں اور '' الجميع'' سے مراد لشكر ہے _

٢_ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ عسكرى آمادگى اور دشمن شناسى ركھتے ہوں _

يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً اكٹھے يا گروہ گروہ كوچ كا انتخاب دشمن كے ساتھ مقابلے كى كيفيت كى تحقيق و جستجو كے بعد ہوتا ہے اور اس كا لازمہ پہلے دشمن كى شناخت كرنا ہے پھر اس كا سامناكرنا ہے_

٣_ عسكرى قوتوں كو اكٹھا كرنے اور انہيں جنگ كيلئے آمادہ كرنے كيلئے نظم و ضبط برقرار كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الّذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً عسكرى قوتوں كى تشكيل كے بارے ميں فرمان الہى ايسے نظم و ضبط كے برقرار كرنے پر متفرع ہے كہ جس كے نتيجہ ميں عسكرى قوتوں كو اكٹھا كر كے آمادہ دفاع كيا جاسكتا ہے _

٤_ دشمن كے ساتھ نبرد و جنگ كيلئے حركت كرنے سے پہلے جہادى قوتوں كو مكمل طور پر آمادہ كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الذّين امنوا خذوا حذركم فانفروا فائے عاطفہ كے ساتھ ''انفروا''كا عطف، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پہلے خود كو آمادہ ہونا چاہيئے (خذوا حذركم) اور اسكے بعد دشمن كى طرف حركت كرنى چاہيے_

٥_راہ خدا كے مجاہدين; انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ہم نشين ہيں _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم

٦_ جہاد كيلئے حركت اور عسكرى تياري، خدا و رسول(ص) كى مكمل اطاعت كى علامت ہے_و من يطع الله و الرّسول يا ايّها الّذين امنوا خذواحذركم فانفروا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كو ضرورى قرار دينے كے

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٥٣، مجمع البيان ج٣ ص١١٢ نورالثقلين ج١ ص٥١٦ ح٣٩٦، ٣٩٧.

۶۰۴

بعد جہاد كے مسئلہ كو چھيڑنا، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كے اہم موارد كى طرف اشارہ ہے_

٧_ جنگ و نبرد كى كيفيت اور حكمت عملى كى تعيين كرنا، مجاہد مؤمنين كے اختيار ميں ہے_فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً دشمن كى طرف حركت كرنے كا طريقہ معين نہ كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دشمنان دين كے خلاف جنگ كا طريقہ كار اور حكمت عملى كا انتخاب خود مؤمنين كے اختيار ميں ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦

احكام: ١، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ٥

جنگ: جنگ كے احكام ١، ٤;جنگى حكمت عملى ٧

دشمن شناسي: ٢

دفاع: دفاع كے احكام ١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ٥

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ٥

عسكرى تيارى : ٢،٦ عسكرى تيارى كى اہميت ٣،٤

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٥

مجاہدين: مجاہدين كے اختيارات ٧;مجاہدين كے فضائل ٥

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٢

واجبات: ١

۶۰۵

آیت(۷۲)

( وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا )

تم ميں ايسے لوگ بھى گھس گئے ہيں جو لوگوں كو روكيں گے او راگر تم پر كوئي مصيبت آگئي تو كہيں گے خدا نے ہم پر احسان كيا كہ ہم ان كے ساتھ حاضر نہيں تھے _

١_زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمانوں كا جہاد ميں شركت كے سلسلے ميں سستى كا مظاہرہ كرنا_و ان منكم لمن ليبطئن

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمان، دوسرے مؤمنين كو جہاد ميں شركت كرنے سے روكتے تھے_

و ان منكم لمن ليبطئن راغب نے ''مفردات''ميں ''ليبطئن''كو فعل متعدى لكھا ہے_

٣_ خداوند متعال كا ان لوگوں كى سرزنش كرنا جو جنگ ميں شركت كرنے سے سستى كرتے ہيں يا دوسروں كو اس سے روكتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن

٤_ جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كى نظر ميں جنگ كى مشكلات سے بچنا ايك نعمت الہى ہے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً

٥_ جنگ كى مشكلات و مصائب سے بچنے كو نعمت شمار كرنا ايك ناپسنديدہ سوچ ہے_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذلم اكن معهم شهيداً

٦_ بعض لوگوں كا درپيش مصائب و مشكلات كى غلط تحليل كرنا اور خدا وند متعال كى نعمت و غيرنعمت ميں تشخيص كرنے سے عاجز ہونا_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله علّي

٧_ رسول خدا(ص) كے ہمراہ جنگ ميں شركت نہ كرنے اور اسكے خطرناك نتائج سے محفوظ رہنے پر خوش ہونا، شرك ہے_

۶۰۶

فان اصابتكم مصيبة قالوا قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:و لو ان اهل السماء و الارض قالوا قد انعم الله علّى اذ لم اكن مع رسول الله (ص) لكانوا بذلك مشركين (١) اگر اہل زمين و آسمان يہ كہيں كہ اللہ نے ہم پر احسان كيا كہ ہم رسول اللہ (ص) كے ساتھ نہيں تھے تو وہ ايسا كہنے كى وجہ سے مشرك ہوجائيں گے شرك سے مراد اسلام سے خارج ہوجانا نہيں بلكہ شيطان كى پيروى ہے جيسا كہ اصول كافى ميں موجود روايت اس مطلب پر ناظر ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش٣; اللہ تعالى كى نعمات ٤

انسان: انسان كا ضعف ٦

جنگ: جنگ سے تخلف ٧;جنگ كى سختى ٤، ٥;جنگ ميں سستى ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٤; جہاد سے ممانعت ٢،٣ ; جہاد ميں سستى ١

خوشنودي: ناپسنديدہ خو_شنودى ٧

روايت: ٧

سختي: سختى سے اجتناب ٤، ٥

سستى : سستى پر سرزنش ٣

شرك: شرك كے مو ارد ٧

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

گريز كرنے والے: جہاد سے گريز كرنے والوں كا عقيدہ ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٢;مسلمانوں ميں سستى ١

معيار : ناپسنديدہ معيار ٦

____________________

١)تفسير عياشى ج١،ص٢٥٧ح١٩١،نورالثقلين ج١ ، ص٥١٦ح ٣٩٨،تفسير برہان ج١ ص٣٩٣ ح ٢،٣ ، ٤.

۶۰۷

آیت(۷۳)

( وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ الله لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا ) او راگر تمھيں خدائي فضل و كرم مل گيا تو اس طرح جيسے تمھارے ان كے در ميان كبھى دوستى ہى نہيں تھى كہنے لگيں گے كاش ہم بھى ان كے ساتھ ہوتے او ركاميابى كى عظيم منزل پر فائز ہو جاتے _

١_ جہاد ميں فتح و كاميابى اور غنيمت حاصل ہونا، فضل الہى ہے_خذوا حذركم فانفروا و لئن اصابكم فضل من الله اس آيت ميں ''فضل''كا مورد نظرمصداق، غنيمت اور فتح ہے_

٢_ جہاد سے تخلف كرنے والے، مجاہدين كى شكست و فتح كے مقابلے ميں دوغلا موقف اختيار كرتے تھے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ يا ليتنى كنت معهم

٣_ فتح كو ديكھ كر، مجاہدين كے ہمراہ ہونے كى آرزو كرنا اور شكست كے بعد جہاد كو ترك كرنے پر خوش ہونا، ايك ناپسنديدہ فعل و عادت ہے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله يا ليتنى كنت معهم

٤_ شكست اور فتح كے وقت دوغلا رويہ اپنانے اور جہاد سے تخلف كرنے كا ايك سبب دنيا پرستى ہے_

قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً يا ليتنى كنت معهم فافوز جملہ ''يا ليتنى ...'' اور ''قد انعم الله ...''سے مراد يہ ہے كہ دنيا كے مال و دولت كے حصول يا اس سے محروميت سے ہى جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كے طرز عمل كا تعين ہوتا ہے_

٥_ مجاہدين كى فتح و كاميابى كا سرچشمہ خداوند متعال ہے

۶۰۸

اور اسكى ذات اس سے پاك و منزہ ہے كہ وہ مجاہدين كو شكست سے دوچار كرے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله

٦_ جہاد سے گريز كرنے والے، مجاہدين كى فتح و كاميابى كے بعد اس طرح باتيں كرتے ہيں گويا ان كا مجاہدين سے كوئي تعلق ہى نہيں ہے اور وہ جنگ و جہاد سے كسى قسم كى اطلاع نہيں ركھتے_و انّ منكم لمن ليبطئن و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٧_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ آپس ميں دوستانہ روابط برقرار كريں _كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٨_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگوں كا درپيش حوادث اور مجاہدين كے مقابلے ميں ، خودپسندى اور بے حسى كا مظاہرہ كرنا_فان اصابتكم مصيبة قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة يا ليتنى فافوز

٩_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگ، دينى معاشرے اور اس ميں موجود مودّت و محبت آميز رشتوں سے غافل ہوتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

١٠_ جہاد سے تخلف كرنے والوں كا جنگى غنائم سے محروم رہ جانے پر افسوس اور حسرت كرنا_

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولن يا ليتنى كنت معهم فافوز فوزاً عظيما

١١_ دنيا طلب مسلمان، ظاہرى فتح كے ذريعے مال غنيمت كے حصول كو فوز عظيم (بڑى كاميابي) شمار كرتے ہيں _

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ فافوز فوزاً عظيماً

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ٣

اجتماعى روابط: ٧ اجتماعى نظام: ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ١

جنگ: جنگى غنيمت ١، ١١;جنگى غنيمت سے محروميت ١٠

۶۰۹

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والوں كا تكبّر ٨;جہاد سے تخلف كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى حسرت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى محروميت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والے ٩;جہاد سے تخلف كے اسباب ٤;جہاد ميں فتح ١

دنياطلبي: دنيا طلبى كے اثرات ٤

كاميابى : كاميابى كا سرچشمہ ٥

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كا تكبّر ٨; گريز كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦ ;گريز كرنے والوں كى حسرت ٩، ١٠;گريز كرنے والوں كى محروميت ١٠

مجاہدين: مجاہدين اور گريز كرنے والے ٦;مجاہدين كى شكست ٢; مجاہدين كى فتح ٢،٥;مجاہدين كى ہم نشينى ٣

مسلمان: مسلمان اور دنياطلبي، ١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٧;مؤمنين كے ساتھ رابطہ ٧

نفاق: نفاق كے اسباب ٤

آیت( ۷۴)

( فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآخِرَةِ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيُقْتَلْ أَو يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )

اب ضرور ت ہے كہ راہ خداميں وہ لوگ جہاد كريں جو زندگانى دنيا كو آخرت كے عوض بيچ ڈالتے ہيں او رجوبھى راہ خدا ميں جہاد كرے گا وہ قتل ہو جائے يا غالب آجائے دونوں صورتوں ميں ہم اسے اجر عظيم عطا كريں گے _

١_ دنيا پرست اور خودپسند لوگ راہ خدا ميں لڑنے كي توانائي و لياقت نہيں ركھتے_

۶۱۰

و انّ منكم لمن ليبطّئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين

خداوند متعال نے فقط آخرت كو دوست ركھنے والے مسلمانوں سے راہ خدا ميں جہاد كرنے كا تقاضا كيا ہے جبكہ جہاد سب مسلمانوں پر واجب ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا پرست لوگ نہ تو راہ خدا ميں جہاد كى لياقت ركھتے ہيں اور نہ توانائي، ''فليقاتل''ميں كلمہ ''فا'' اس معنى پرواضح طور پر دلالت كر رہا ہے_

٢_ فقط دنيا سے روگردان آخرت طلب لوگ ہى راہ خدا ميں جنگ كرنے كى صلاحيت و توانائي ركھتے ہيں _

فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٣_ دنيا سے دل نہ لگانا اور آخرت انديشى ، راہ خدا كے مجاہدين كى خصوصيت ہے_

فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٤_ راہ خدا ميں جہاد اور دنيا پرستى كے درميان تضاد ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٥_ عام جنگوں كے مقابلے ميں اسلامى جہاد كى خصوصيت اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_فليقاتل فى سبيل الله و من يقاتل فى سبيل الله

٦_ دنيا و آخرت كے بارے ميں غلط تحليلكا نتيجہ، جہاد سے تخلف كرنا ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٧_ دنيا كى نسبت اخروى زندگى كى برترى اور اصالت _الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة چونكہ ضرورت كے وقت، اخروى حيات كى خاطر دنيوى زندگى سے صرف نظر كرنا پڑتا ہے ا،س سے اخروى زندگى كى اصالت معلوم ہوتى ہے_

٨_ راہ خدا ميں جنگ و جہاد كے نتيجے ميں اخروى نعمتيں حاصل ہوتى ہيں _فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدينا بالآخرة

٩_ جہاد سے تخلف، آخرت كى تباہى كا باعث بنتا ہے_و انّ منكم لمن ليبطئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرُون الحيوة الدنيا بالآخرة جملہ ''فليقاتل فى سبيل الله ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ اگر شرائط كے باوجود مسلمان جہاد كو ترك كرديں اور فقط دنيوى زندگى پر اكتفا كرليں تو وہ

۶۱۱

آخرت حاصل نہيں كرسكے اور درحقيقت اپنى آخرت كو تباہ كرچكے ہيں _

١٠_ راہ خدا كے مجاہدين خواہ قتل ہوجائيں يا فتح مند، عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و من يقاتل فى سبيل الله فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١١_ فتح مند ہونے والے اور شہيد ہوجانے والے مجاہدين كے اجر و ثواب كا مساوى ہونا_فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١٢_ راہ خدا كے مجاہدين ہرگز مغلوب نہيں ہوتے خواہ قتل ہى كيوں نہ ہوجائيں *_فيقتل او يغلب

ہوسكتا ہے ''يُغلصب'' (مغلوب ہونا)كى جگہ ''يُقْتل''كا استعمال مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آخرت طلب لوگ: آخرت طلب لوگوں كى لياقت ٢

اجر: اجر كے مراتب ١٠; اخروى اجر ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٠

جہاد: جہاد اور دنيا پرستى ٤;جہاد سے تخلف ٦;جہاد سے تخلف كے اثرات ٩;جہاد كا اجر ٨;جہاد كى اہميت ٢;جہاد كى قدر و قيمت ٥ ;جہاد كے موانع ١

حيات: اخروى حيات كى قدروقيمت ٧;دنيوى حيات كى قدروقيمت ٧

دنيا طلب لوگ: دنيا طلب لوگوں كى كمزورى ١

ذلت: اخروى ذلت كے اسباب ٩

سبيل الله : ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١٠، ١٢ سبيل الله كى قدر و قيمت ٥

شہدا: شہدا كا اجر و ثواب ١١

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٥

قدر و قيمت كى تعيين:

۶۱۲

قدر و قيمت كى غلط تعيين كے اثرات ٦

مبارزت: مبارزت كا اجر ٨

مجاہدين: ٢ مجاہدين كا اجر ١٠، ١١;مجاہدين كا زُھد ٣;مجاہدين كى آخرت طلبى ٣; مجاہدين كى دور انديشى ٣;مجاہدين كى صفات ٣;مجاہدين كى فتح ١٢;مجاہدين كے فضائل ١٢ نظريہ كائنا ت او ر آئيڈيالوجي: ٦

آیت(۷۵)

( وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ) اور آخر تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم الله كى راہ ميں اور ان كمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں كے لئے جہاد نہيں كرتے ہو جنھيں كمزور بنا كر ركھا گيا ہے اور جو برابر دعا كرتے ہيں كہ خدا يا ہميں اس قريہ سے نجات دے دے جس كے باشندے ظالم ہيں او رہمارے لئے كو ئي سرپرست اوراپنى طرف سے مددگار قرار دے دے _

١_ راہ خدا ميں جہاد كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله

٢_ مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ و جدوجہد كرنے كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

آيت كے ذيل كے قرينے سے مستضعفين كيلئے جنگ سے مراد، انہيں ظالموں كے چنگل سے نكالنے كيلئے جنگ كرنا ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں ''المستضعفين ''كو ''الله ''پر عطف كيا گيا ہے_

٣_ راہ خدا ميں اور مستضعفين كى نجات كيلئے جہاد سے

۶۱۳

تخلف كرنے والے افراد كى خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

٤_ راہ خدا ميں جہاد كے مصاديق ميں سے ايك، موحد مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ كرنا ہے_

و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين راہ مستضعفين سے مراد ان كى نجات ہے_ بنابرايں ''المستضعفين''، ''سبيل الله ''پر عطف ہے اور يہ عام پر خاص كا عطف ہے_ چونكہ جو كچھ حكم خدا وندمتعال سے انجام پاتا ہے وہ ''سبيل الله ''سے باہر نہيں ہوسكتا_

٥_ ظلم و ستم ميں پسے ہوئے عورتيں ،مرد اور بچے، مستضعفين كے مصاديق ميں سے ہيں _والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

٦_ كفر و شرك كے ماحول سے بچوں كو دور ركھنا اور نجات دلانا، مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_والولدان الظالم اهلها

٧_ مختلف قوتوں كو اكٹھا كرنے كيلئے قرآن كا انسانى احساسات سے استفادہ كرنا_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين من الرجال والنساء والولدان

٨_ ظلم و ستم پر مبنى ماحول ميں زندگى گذارنے كا ناروا ہونا_يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

جملہ ''الظالم اہلھا''كے ظاہر سے پتہ چلتا ہے كہ مستضعفين كے قريہ سے نكلنے كى خواہش كى اصلى علت، اس قريہ كے رہنے والوں كا ظالم ہونا ہے نہ يہ كہ وہ ظلم وستم كا نشانہ ہيں اگرچہ مجموعى طور پر آيت سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ ان پر ظلم ہورہا ہے_

٩_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا كفار مكہ كے ظلم و ستم كے تحت تسلط ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ مذكورہ آيت ان مسلمانوں كے بارے ميں ہے جو فتح مكہ سے پہلے وہاں تھے اور جنہيں ہجرت سے روكا جا رہا تھا_

١٠_ مكہ كے مظلوم و مستضعف مسلمانوں كا اپنے حاكم كے

۶۱۴

ظلم و ستم سے نجات پانے كيلئے اپنے پروردگار كے حضور دعا كرنا_والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١١_ ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنے والے خداپرست مستضعفين كے بارے ميں اسلامى معاشرے كى بين الاقوامى ذمہ داري_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١٢_ موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے ابتدائي جہاد كا جواز_ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية ا لظالم اهلها

١٣_ كمزور لوگوں پر جابرانہ تسلط كى ممانعت_والمستضعفين اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

''استضعفہ''يعنى اُسے ضعيف و كمزور جان كر اس پر مسلط ہوگيا_ چونكہ ضعيف كرنے والے ظالم شمار كئے گئے ہيں اس سے اس فعل كى حرمت و ممانعت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ افرادى قوت اور كمان، ظالموں كے خلاف جدوجہد كى دو بنيادى شرائط ہيں _اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها و اجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٥_ صدر اسلام كے مستضعف مسلمانوں كا، مكہ كے كفر پيشہ ظالموں سے نجات پانے كيلئے خداوند متعال كى طرف سے افرادى قوت اور كمانڈر مہيا كرنے كى درخواست كرنا_واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا، مشكلات سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتى ہے_واجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٧_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ كا آداب دعا ميں سے ہونا_ ربّنا اخرجنا واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٨_ مستضعفين مكہ كى نجات كيلئے خداوند متعال كى طرف سے جہاد كا حكم صادر ہونے كے ہمراہ ان كى دعا قبول ہونا_

و ما لكم لاتقاتلون الذين يقولون ربّنا اخرجنا

۶۱۵

١٩_ اسلام كا آزادى بخش لشكر، موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے نصرت الہى ہے_

وما لكم لاتقاتلون ...واجعل لنا من لدنك نصيراً

٢٠_ الہى رہبروں كى ولايت قبول كرنے كے نتيجے ميں خداوند متعال كى نصرت و امداد كا آنا_*

و اجعل لنا من لدنك و لياً و اجعل لنا من لدنك نصيراً

تعيين ''وليّ''كا تعيين ''نصير''پر مقدم ہونا مذكورہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار٧

احكام: ١، ٢، ١٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠، ١٥، ١٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ١٧; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٣

بچہ: مظلوم بچہ ٥ بچے كى نجات ٦

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

جنگ: جنگ كے احكام ٢

جہاد: ابتدائي جہاد ١٢;جہاد كا وجوب ١، ٢;جہاد كے احكام ١،١٢; جہاد كے موارد ٤

حكومت: ظالمانہ حكومت ١٣

دارالكفر: دارالكفر سے نجات ٦;دارالكفر ميں زندگى ٨

دعا: دعا كى استجابت ١٨;دعا كے آداب ١٧;ظلم سے نجات كى دعا١٠، ١٥

ذكر: ذكر كى اہميت ١٧

سبيل الله : ١، ٣،٤، ١٨

سپاہ اسلام: ١٩

سختي: سختى كو آسان كرنے كا پيش خيمہ١٦

ظالمين: ظالمين كے خلاف جدوجہد كى شرائط ١٤

عورت :

۶۱۶

مظلوم عورت ٥

قيادت: دينى قيادت كى ولايت ٢٠

كفار: كفار اور مسلمان ٩;كفار مكہ كا ظلم ٩، ١٥

مبارزت: مبارزت ميں طاقت ١٤;مبارزت ميں كمان ١٤

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كى سرزنش ٣

مرد: مظلوم مرد ٥

مستضعفين :٥ مستضعفين كا جہاد ١٨; مستضعفين كى دعا ١٠، ١٥; مستضعفين كى نجات، ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٩; مستضعفين مكہ كى دعا ١٨ ;مظلوم مستضعفين ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٩;مسلمانوں كى دعا ١٠، ١٥;مكہ كے مسلمان ١٠

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ١١

مناجات: مناجات كے اثرات ١٦

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٦

واجبات: ١،٢

آیت ( ۷۶)

( الَّذِينَ آمَنُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُواْ أَوْلِيَاء الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا )

ايمان والے ہميشہ الله كى راہ ميں جہاد كرتے ہيں او رجوكافر ہيں وہ ہميشہ طاغوت كى راہ ميں لڑتے ہيں لہذا تم شيطان كے ساتھيوں سے جہاد كرو بيشك شيطان كامكر بہت كمزور ہوتا ہے _

١_ حقيقى مؤمنين كى واضح خصوصيات ميں سے ايك راہ خدا ميں لڑنا ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٢_ راہ خدا ميں جنگ كرنا، ايمان كى نشانيوں ميں سے

۶۱۷

ہے_الذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٣_ كفار كا طاغوت كى راہ ميں لڑنا اور جنگ كرنا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٤_ طاغوت كے ہم ركاب جنگ كرنا، كفر كى علامت ہے_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٥_ طاغوت كو تقويت پہنچانا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٦_ شيطان كے حاميوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا واجب ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت فقاتلوا اولياء الشّيطان

٧_ طاغوت اور اس كيلئے راہ ہموار كرنے والے، شيطان كے دوست اور حامى ہيں _والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان ''فقاتلوا'' ميں فائے تفريع كے قرينے سے شيطان كے اوليا ء سے مراد كفار اور طاغوت ہيں _ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں شيطان كو غيرطاغوت كے طور پر ليا گيا ہے_

٨_ خدا كى راہ اور طاغوت و شيطان كى راہ ميں تضاد ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان

٩_ طاغوت، شيطان ہيں اور كفار ان كے مددگار و حامى ہيں _والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ شيطان سے مراد وہى طاغوت ہو_اس صورت ميں فائے تفريع كے قرينے سے، اوليائے شيطان سے مراد كفار ہوں گے_

١٠_ شيطان كے دوستوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا، راہ خدا ميں لڑنے كا واضح مصداق ہے_

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان

١١_ شياطين اور طاغوت كے حيلوں و منصوبوں كى بنياد كا كمزور و سست ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٢_ مؤمنين كے حوصلے بلند كرنے كيلئے دشمن كى كمزوريوں كو بيان كرنا، قرآنى روش ہے_

۶۱۸

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جہاد كے حكم كے بعد شيطانى حيلوں اور تدبيروں كے كمزور ہونے كى ياددلانے كا مقصد كفار كے ساتھ لڑنے ميں مسلمانوں كے حوصلوں كو بلند كرنا اور ان كى پريشانى كو ختم كرنا ہے_

١٣_ شياطين كا ہميشہ مؤمنين كے خلاف مكر و فريب اور سازش كرنے ميں مصروف رہنا_ان كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٤_ فتح اور شكست ميں جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندى كا بنيادى اور اہم كردار_انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جو خداوند متعال نے كفار كے مقابلے ميں مؤمنين كو حركت ميں لانے كيلئے كفار كے منصوبوں كے كمزور و ناتوان ہونے كى ياددہانى كرائي ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندي، فتح و كامرانى ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

١٥_ طاغوت كے محاذ پر جنگ و پيكار كرنے والے كفار كا ضعيف و ناتوان ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

احكام:٦

ايمان: ايمان كى علامتيں ٢

جنگ: جنگ كے احكام٦;ناپسنديدہ جنگ ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٣; جہاد كے اثرات ٢; جہاد كے موارد ١٠

حوصلہ بلند كرنا: حوصلے بلند كرنے كے اسباب ١٢

دشمن: دشمن كى كمزورى بيان كرنا ،١٢

سبيل الله : ١،٢،١٠ سبيل الله اور شيطان ٨;سبيل الله اور طاغوت ٨

شكست: شكست كے اسباب ١٤

شياطين: شياطين كا مكر ١٣; شياطين كى سازش ١١، ١٣;شياطين كے خلاف جنگ ٦

شيطان: شيطان كے دوست ٧; شيطان كے دوستوں كے خلاف جنگ ١٠

طاغوت: راہ طاغوت ميں جنگ ٣، ٤، ١٥;طاغوت كى تقويت

۶۱۹

٥;طاغوت كى سازش ١١;طاغوت كى شيطنت ٩; طاغوت كے خلاف جنگ ١٠; طاغوت كے خلاف مبارزت٦;طاغوت كے دوست ٧

فتح: فتح كے اسباب ١٤

كفا ر: كفار اور طاغوت ٩;كفار كى جنگ ٣;كفار كى خصوصيت ٥; كفار كى كمزورى ١٥;كفار كے خلاف مبارزت ٦;كفار كے ساتھ جنگ ١٠

كفر: كفر كى علامتيں ٤

مبارزت : مبارزت كى روش كا كردرار ١٤

مؤمنين: مؤمنين اور شياطين ١٣; مؤمنين كا جہاد ١;مؤمنين كى صفات ١

واجبات: ٦

آیت( ۷۷)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّواْ أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُواْ الصّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَی أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَاعُ الدَّنْيَا قَلِيلٌ وَالآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَی وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلاً ) كيا تم نے لوگوں كو نہيں ديكھا جن سے كہا گيا تھاكہ ہاتھ روكے ركھو او رنماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو (تو بے چين ہو گئے ) او رجہاد واجب كرديا گيا تو ايك گروہ لوگوں (دشمنوں ) سے اس قدرڈرتا تھا جيسے خدا سے ڈرتا ہو يا اس سے بھى كچھ زيادہ او ريہ كہتے ہيں كہ خدا يا اتنى جلدى كيوں جہاد واجب كرد يا كاش تھوڑى مدت تك او رٹال ديا جاتا پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ دنيا كا سرمايہ بہت تھوڑا ہے او رآخرت صاحبان تقوي كے لئے بہترين جگہ ہے او رتم پر دھا گہ برابر بھى ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ پيغمبر(ص) مسلمانوں كو مكہ ميں كفار كے ساتھ مسلح جنگ سے روكتے تھے_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749