تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172818 / ڈاؤنلوڈ: 6319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

خدا تعالى : خدا تعالى كا اذن ٨ ، ١٠ ، ١١ ، ١٢ ، ١٤ ; خدا تعالى كى حكمرانى ١١; خدا تعالى كى ربوبيت ٣

خلقت : نظام خلقت ١١

روايت : ٢٢ ، ٢٣ روح اور مادہ ٩

زندگى : زندگى ميں تبديلى كا وقوع پذير ہونا٩،١٢ ;مادہ ميں زندگى ٩،١٢

شفا: اندھے پن سے شفا ١٣ ; برص سے شفا ١٣ مريض كو شفا ٢٢

علم غيب : ١٨ ، ٢٣

غيبى خبريں : ١٦

مردوں كا زندہ كرنا : ١٤

مرض : اندھے پن كا مرض ١٥;برص كا مرض ١٥

معجزہ ٣: معجزے كا كردار و اہميت ٤، ٧ ، ١٩

نبوت : ٣ ، ٧

ولايت تكوينى : ١٧

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٢٠ ;ہدايت كے عوامل ٤ ، ١٩

۵۲۱

وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَطِيعُونِ (٥٠)

اور ميں اپنے پہلے كى كتاب توريت كى تصديق كرنے والا ہوں اور ميں بعض ان چيزوں كوحلال قراردوں گا جو تم پر حرام تھيں اور تمھارے پروردگار كى طرف سے نشانى لے كر آيا ہوں لہذا اس سے ڈرو اور ميرى اطاعت كرو _

١_ حضرت عيسي (ع) تورات كى تصديق كرنے والے تھے_و مصدقا لما بين يديّ من التوراة

٢_ حضرت عيسي (ع) كے زمانے تك تورات ميں تحريف نہيں ہوئي تھى *و مصدقاً لما بين يديّ من التوراة ايسا معلوم ہوتا ہے كہ جملہ ''لما بين يديّ من التوراة ''اسى تورات كى طرف اشارہ ہے جو اس وقت لوگوں كے پاس تھى لہذا اسكى تصديق كرنا اس زمانے تك اسكى تحريف كى نفى پر بھى دلالت كرتا ہے _

٣_ تورات كے بعض احكام كا حضرت عيسي (ع) كے ذريعے منسوخ ہوجانا_و لاحلّ لكم بعض الذى حرم عليكم

كيونكہ حضرت عيسي (ع) كے مخاطب بنى اسرائيل تھے اور بنى اسرائيل حضرت عيسي (ع) سے پہلے حضرت موسي (ع) كى شريعت پر تھے لہذا جو چيزيں حضرت عيسي (ع) نے ان پر حلال كيں وہ وہى چيزيں تھيں جنہيں تورات نے حرام كيا تھا_

٤_ حضرت موسي (ع) كى شريعت كى نسبت حضرت عيسي (ع) كى شريعت آسان تھي_و لاحل لكم بعض الذى حرم عليكم

٥_ حضرت عيسي (ع) كا بنى اسرائيل كو شريعت موسي(ع) كے

۵۲۲

بعض محرمات كى حرمت اٹھانے كا وعدہ دينا _و لاحل لكم بعض الذى حرّم عليكم

٦_ حضرت عيسي مستقل شريعت كے حامل تھے_و لاحلّ لكم بعض الذى حرّم عليكم

٧_ بعض الہى احكام كے تغيّر و تبدّل ميں زمانے اور وقت كى تاثير_و لاحل لكم بعض الذى حرّم عليكم

٨_ حضرت عيسي (ع) كے زمانے ميں بنى اسرائيل ميں خدا تعالى ، تورات اور اس كے احكام كے بارے ميں اعتقاد پايا جاتا تھا_و لاحلّ لكم بعض الذى حرّم عليكم

٩_ خدا وند عالم كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ انبياء (ع) كو معجزوں كے ساتھ بھيجے_و جئتكم بآية من ربكم

١٠_ حضرت عيسي (ع) كے معجزات خدا وند عالم كى طرف سے اپنى رسالت كے ثابت كرنے اور انكى طرف سے بعض احكام الہى كے تبديل كرنے كى درستگى پر دليل تھے_و لاحل لكم و جئتكم بآية: من ربكم

بعض احكام كى تبديلى كے بعد جملہ ''و جئتكم بآية:'' كا لانا اس حقيقت كے بيان كى خاطر ہے كہ احكام كا بدلنا صرف پيغمبروں (ع) كے ذريعے (اپنى نبوت كے ثابت كرنے كے ليئے معجزے دكھانے ہى كى صورت ميں )ممكن ہے_

١١_ حضرت عيسي (ع) نے معجزات دكھانے كے بعدبنى اسرائيل كو خدا تعالى كى مخالفت سے روكا اور اپنى اطاعت كى انہيں دعوت دي_و جئتكم بآية من ربكم فاتقواالله واطيعون

١٢_ تقوي الہى اور اسكے رسولوں كى اطاعت ميں تلازم پايا جاتا ہے _فاتقوا الله واطيعون

١٣_ خداوند عالم كى طرف سے انبياء (ع) كے بھيجے جانے كے بعد انسانوں كا فريضہ خدا سے ڈرنا اور انبيائ(ع) كى اطاعت كرناہے_و رسولاً و جئتكم بآية من ربكم فاتقوا الله واطيعون

١٤_ احكام كى تبديلى (جو كہ نئے نبى (ع) كے ذريعے پہنچتيہے )كو نہ ماننا تقوى كے برخلاف ہے_و لاحلّ لكم فاتقوا الله

١٥_ يہوديوں كا اپنے دينى اور معاشرتى اصولوں اور قوانين كى نسبت تعصّب اور لگاؤ _و لاحل لكم فاتقوا الله و اطيعون بعض احكام كى تبديلى كے بعد اطاعت اور

۵۲۳

تقوي كا حكم دينا بتلاتاہے كہ نئے احكام كے مقابلے ميں يہوديوں كے تعصبّ اور انكار كى توقع تھي_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں ميں تحريف ٢

آيات خدا :١٠ احكام : نسخ احكام ٧ ، ١٠ ، ١٤

اطاعت : ١٢ ، ١٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى اطاعت ١٢ ، ١٣ ;انبياء (ع) كى دعوت ١١

انسان : انسان كى ذمہ دارى ١٣

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل تورات ميں ٨ ;بنى اسرائيل كے عقائد ٨

تقوي : تقوى كى آمادگي١٢ ، ١٣;تقوي كے اثرات ١٤

تورات : ١ ، ٢ ، ٣ تورات كے احكام كا منسوخ ہونا ٣

حضرت عيسى (ع) : حضرت عيسى (ع) اور بنى اسرائيل ٥، ١١ ; حضرت عيسى (ع) اور تورات ١ ، ٢ ، ٣; حضرت عيسى (ع) كا دين ١٦ ;حضرت عيسي(ع) كا قصہ ٨ ;حضرت عيسى (ع) كى رسالت ١٠;حضرت عيسى (ع) كے معجزے ١٠ ، ١١

خدا تعالى : خدا تعالى كى ربوبيت ٩

دين : دين ميں تعصّب ١٥

رسوم ميں تعصب: ١٥

عيسائيت : عيسائيت ميں آسانى ٤

قانون : قانون كے بارے ميں تعصّب ١٥ معجزہ ٩

نبوت : ٩ نبوت كے دلائل ١٠

وقت : وقت كى تاثيرو اہميت ٧

يہود: دين يہود ٤،٥ ; دين يہود كے محرمات ٥

۵۲۴

إِنَّ اللّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ (٥١)

الله ميرا او رتمھارا دونوں كا رب ہے لہذا اس كى عبادت كرو كہ يہى صراط مستقيم ہے_

١_ حضرت عيسي (ع) نے بنى اسرائيل كو توحيد ربوبى اور خدا تعالى كى عبادت كى دعوت دي_ان اللّه ربّى و ربكم فاعبدوه

٢_ حضرت عيسي (ع) اپنے آپ كو دوسرے لوگوں كى طرح ربوبيت الہى كا محتاج سمجھتے تھے_انّ الله ربى و ربكم

٣_ خداوند متعال كى ربوبيت اسكى الوہيت كا ايك جلوہ_انّ الله ربى و ربكم

٤_ خدا وند عالم كى ربوبيت كا اعتقاد اسكى عبادت كا تقاضا كرتاہے_انّ الله ربى و ربكم فاعبدوه

٥_ عبادت، ربوبيت الہى كے قبول كرنے كا عملى ثبوت ہے_ان الله ربى و ربكم فاعبدوه

٦_ پروردگار عبادت كے لائق ہے_ان الله ربى و ربكم فاعبدوه

جملہ '' ان اللہ ربي ''( خدا كامل و اكمل پروردگار ہے) عبادت كے لازمى ہونے پر دليل كے طور پر لايا گيا ہے اور يہ استدلال ايك كلى اصول پرمبنى ہے اور وہ يہ كہ جو بھى ربّ ہو وہ عبادت كے لائق ہے_

٧_ حضرت عيسي (ع) كى دعوت كا محور خدا تعالى كى ربوبيت كو بيان كرنا اور لوگوں كو خداوند عالم كى عبادت كى طرف ہدايت كرنا تھا_انّ الله ربى و ربكم فاعبدوه

٨_ صراط مستقيم خداوند عالم كى عبادت اور پرستش ہے_ان الله ربى و ربكم فاعبدوه هذا صراط مستقيم

٩_ خدا كى عبادت و پرستش اس ( كمال مطلق ) تك

۵۲۵

پہنچنے كا سيدھا راستہ ہے _فاعبدوه هذا صراط مستقيم

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت ٧ ;انبياء (ع) كے فرائض ، ١

انسان : انسان كى معنوى احتياجات ٢

ايمان : ٢ ، ٤ بنى اسرائيل ١

توحيد: توحيد صفاتى ، ١ ; توحيدعبادى ١ ، ٦;توحيد كى دعوت ١

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) اور بنى اسرائيل١; حضرت عيسي (ع) پر ايمان ٢ ;حضرت عيسي (ع) كى دعوت ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كى ربوبيت ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٧

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے عوامل ٩ صراط مستقيم ٨ ، ٩

عبادت : ٤ عبادت خدا ٦ ، ٧ ، ٨ ، ٩; عبادت كى دعوت ٧ ;عبادت كى قدر و قيمت ٥

فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللّهِ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللّهِ آمَنَّا بِاللّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (٥٢)

پھر جب عيسى نے قوم سے كفر كا احساس كيا تو فرمايا كہ كون ہے جو خدا كى راہ ميں ميرا مددگار ہو _ حواريين نے كہا كہ ہم اللہ كے مددگار ہيں _ اس پر ايمان لائے ہيں او رآپ گواہ رہيں كہ ہم مسلمان ہيں _

١_ حضرت عيسي (ع) كے معجزات ديكھنے كے با وجود بنى اسرائيل كا انكى رسالت كا انكار كرنا _

انّى قد جئتكم بآية من ربكم فلما احسّ عيسي منهم الكفر

۵۲۶

٢_ بنى اسرائيل كے ايمان نہ لانے اور كفر پر مصرّ رہنے كے بارے ميں حضرت عيسي (ع) كو يقين حاصل تھا _

فلما احسّ عيسي منهم الكفر باوجود اس كے كہ كفر باطنى امر ہے اور ناقابل احساس ہے ليكن اس كے ليئے كلمہ ''احسّ''استعمال كيا گيا ہے يہ ان كے كفر كى شدت كى طرف اشارہ ہے يعنى گويا ان كے كفر كو محسوس كيا جاسكتاہے اسى وجہ سے مذكورہ بالا مطلب ميں ہم نے '' احس''كو يقين كے معنى ميں ليا ہے_

٣_ بنى اسرائيل كى جانب سےحضرت عيسي (ع) كى رسالت كا واضح و آشكار انكار_فلما احس عيسي منهم الكفر

٤_ بنى اسرائيل كے كفر كو ديكھ كرحضرت عيسي (ع) اتمام حجت كرنے اور حق و باطل كے محاذوں كو ايك دوسرے سے جداكرنے كى سوچنے لگے_فلما احسّ عيسى منهم الكفر قال من انصارى الى الله

٥_ حجت تمام ہونے كے بعد اور دين كى حقيقت كے ادراك كے بعد اس كا انكار كرنا كفر ہے_

انى قد جئتكم فلماّ احسّ عيسي منهم الكفر كيونكہ معجزات دكھانے كے بعدحضرت عيسي (ع) نے منكر وں كو كافر كہا_

٦_ تقوي الہى كى رعايت نہ كرنا ، انبياء (ع) كى اطاعت نہ كرنا اور خداوند متعال كى بندگى و عبادت نہ كرنا كفر ہے_

فاتقواالله واطيعون فاعبدوه فلما احس عيسى منهم الكفر سابقہ آيات بنى اسرائيل كے كفر كے مصاديق كو بيان كررہيہيں _

٧_ خداوند عالم كى طرف حركت كرنے كے ليئے حضرت عيسي (ع) نے بنى اسرائيل كو اپنى مددكے لئے پكارا_

قال من انصارى الى الله

٨_ انبياء (ع) كو اپنے بلند اہداف تك پہنچنےكے ليئے مومنين كى مدد كى ضرورت ہوتى ہے_

من انصارى الى الله

٩_ كفر كے محاذ كے خلاف مؤمنين كو صف آراستہ كرنے كے ليئے حضرت عيسي (ع) كى كوششيں _

فلّما احسّ قال من انصارى الى الله

١٠_ اہداف كو آگے بڑھانے كے ليئے نظم و انسجام كى

۵۲۷

اہميت و كردار_فلما احس قال من انصاري جملہ '' من انصاري'' منظم كرنے كے ليئے حضرت عيسي(ع) كى كوششوں كو بيان كرتاہے اور طبعى سى بات ہے كہ يہ چيز اہداف كو بڑھانے ميں مؤثر ہے_

١١_ كفر كى مورچہ بندى كے خلاف مومنين كيلئے منظم ہونا اور دفاعى لائين بنانا ضرورى ہے_من انصارى الى الله

١٢_ دين خدا كى مدد كرنا ضرورى ہے_من انصارى الى الله قال الحواريون نحن انصار الله

جملہ'' من انصارى الى اللہ ''كے جواب ميں '' نحن انصار اللہ ''كہنا اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ خدا كى طرف حركت شروع كرنے كے ليئے حضرت عيسي(ع) كى مدد كرنا ہى خدا اور اسكے دين كى مدد ہے_

١٣_ صرف حضرت عيسي كيلئے راہ خدا ميں حركت كى درخواست پر لبيك كہنے والے حواريون تھے_

من انصارى الى الله قال الحواريون نحن انصار الله

١٤_ حواريوں نے حضرت عيسي(ع) كى دعوت پر اپنى حمايت اور ايمان كا اظہار كرديا _

من انصارى الى الله قال الحواريون نحن انصار الله

١٥_ دين خدا كى مدد كرنا ، خدا پر ايمان لانے والوں اور اس كے سامنے سر تسليم خم كرنے والوں كا طرہ امتياز ہے_

نحن انصار الله امنّا بالله و اشهد بانّا مسلمون جملہ '' آمنا باللہ ''حواريوں كى طرف سے خدا كى مدد كرنے كے دعوى پر دليل و برہان كے عنوان سے ہے_

١٦_ خدا وند متعال پر ايمان اور اسكے سامنے سر تسليم خم كرنا انبياء (ع) كے مدد گاروں كى خصوصيت ہے_

من انصارى الى الله آمنّا بالله و اشهد بانّا مسلمون

١٧_ الله كى طرف بلانے والے سچوں كى مدد كرنا خدا كى مدد كرنا ہے_

قال من انصارى الى الله نحن انصار الله كيونكہ جب حضرت عيسي (ع) نے كہا كون ميرى مدد كرے گا _حواريوں نے كہا ہم ہيں خدا كى مدد كرنے والے _اس سے معلوم ہوتاہے كہ نبى (ع) كى مدد كرنا خدا كى مدد كرنا ہے_

۵۲۸

١٨_ حوارى ، خدا تعالى پر ايمان لانے اورحضرت عيسي(ع) كى مدد كرنے ميں سب سے آگے تھے_

قال الحواريون نحن انصار الله

١٩_ خداوند متعال پر ايمان اور دين كى مدد ميں سبقت اور جلدى كرناانتہائي قابل قدر ہے_

قال الحواريون نحن انصار الله ايسا لگتا ہے با وجود اس كے كہ حضرت عيسي(ع) پر ايمان لانے والے بہت تھے ليكن خدا وند عالم كا حواريوں كى تعريف كرنا ان كى خدا پر ايمان اور دين كى مدد ميں دوسروں پر سبقت كى وجہ سے تھا_

٢٠_ حواريوں كى حضرت عيسي (ع) سے يہ درخواست كہ ان كے سر تسليم خم كرنے كى گواہى ديں _

امنّا بالله واشهد بانّا مسلمون

٢١_ خدا تعالى كے دين كى مدد كرنا اور خدا پر ايمان اسكے سامنے سر تسليم خم كرنے كى علامت ہے_

نحن انصار الله آمنا بالله و اشهد بانّا مسلمون

٢٢_ حواريوں كا قيامت اور حساب پر ايمان و اعتقاد*و اشهد بانّا مسلمون كيونكہ حواريوں كا دنيا ميں گواہ بنانا تو ظاہراً انھيں كوئي فائدہ نہيں دے سكتا لہذا ان كا حضرت عيسي(ع) كو گواہ بنانا آخرت كے لئے ہوگا_

٢٣_ حواريوں كا يہ عقيدہ كہ قيامت ميں انبياء (ع) كى گواہى فائدہ مند ہوگى *و اشهد بانا مسلمون

٢٤_ الہى قائدين قيامت ميں اپنى امت كے گواہ ہونگے *و اشهد بانّا مسلمون

٢٥_ حوارى حضرت عيسي (ع) كے مخلص اور پاكباز مددگار تھے_ وہ لوگوں كو وعظ كرنے والے اور دين خدا كے مبلّغ تھے_قال الحواريون نحن انصار الله امام رضا (ع) سے سوال ہوا :لم سمّى الحواريون الحواريين ؟حواريوں كو حوارى كيوں كہا گيا؟ تو آپ (ع) نے فرمايالانهم كانوا مخلصين فى انفسهم و مخلصين لغيرهم من اوساخ الذنوب بالوعظ و التذكير كيونكہ وہ خود مخلص تھے، اور دوسروں كووعظ و نصيحت كے ذريعے گناہوں سے پاك كرتے تھے (١)

٢٦_ حضرت عيسي(ع) كا بنى اسرائيل سے كفر آميز باتيں اور اعمال سننا اور ديكھنا _

____________________

١) عيون اخبار الرضا ج٢ ص ٧٩ حديث ١٠ ، علل الشرائع ج١ ص ٨٠ حديث ١ _

۵۲۹

فلما احس عيسى منهم الكفر مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں امام صادق (ع) نے فرمايا : ''اى لما سمع و راى انہم يكفرون'' يعنى حضرت عيسي (ع) نے جب ان سے سنا اور ديكھا كہ وہ كفر كرتے ہيں (١)

اتمام حجّت كرنا ٤ ، ٥

اطاعت :٦

اقدار : ١٩

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور مومنين ٨;انبياء (ع) كى اطاعت ٦ ; انبياء (ع) كى رسالت ٤ ; انبياء (ع) كى گواہى ٢٣ ;انبياء (ع) كے اہداف ٨ ;انبياء (ع) كے پيروكاروں كى صفات ١٦

ايمان : خدا پرايمان ١٦ ، ٢١ ; قيامت پر ايمان٢٢

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كا كفر ، ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٢٦;بنى اسرائيل كى تاريخ ٧

تبليغ: ٢٥

توحيد : توحيد كى دعوت ١٧

تولا او رتبرا : ١١

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) اور بنى اسرائيل ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٦ ، ٧ ، ٢٦ ; حضرت عيسي (ع) اور مؤمنين ٩ ;حضرت عيسي (ع) كا مدد مانگنا ٧ ، ١٣ ; حضرت عيسي (ع) كا نظم ونسق ٩ ; حضرت عيسي (ع) كى دعوت ١٣ ; حضرت عيسي (ع) كى گواہى ٢٠; حضرت عيسي (ع) كے حواريوں ١٣ ، ١٤ ، ١٨ ، ٢٠ ، ٢٢ ، ٢٣ ، ٢٥ ; حضرت عيسي (ع) كے معجزے ١

حوارى : حواريوں كا ايمان ١٨;حواريوں كى تبليغ ٢٥

دين : دين كا انكار ٥ ;دين كى حفاظت ١٢ ، ١٥ ، ١٧ ، ١٩; دين ميں سبقت ١٩

دينى قيادت: ٢٤

روايت : ٢٥ ، ٢٦

سر تسليم خم كرنا : خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا١٦ ،٢٠ ، ٢١

____________________

١) تفسير قمى ج١ ص ١٠٣ ، بحار الانوار ج١٤ ، ص ٢٧٢ حديث١_

۵۳۰

قيامت : قيامت پر ايمان ٢٢; قيامت ميں حساب ٢٢ ; قيامت ميں گواہ ٢٣ ، ٢٤

كفار: ١١

كفر : كفر كے موارد ٥ ، ٦

معجزہ : ١

مومنين:٨،٩ مومنين كى اطاعت ١٥;مومنين كى صفات ١٥

نافرمانى : نافرمانى كے اثرات ٦

نظم و انسجام : ٩ نظم و انسجام كى اہميت ١٠ ، ١١

ہدف اور وسيلہ :١٠

رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ (٥٣)

پروردگار ہم ان تمام باتوں پر ايمان لے آئے جو تو نے نازل كى ہيں اورتيرے رسول كا اتباع كيا لہذا ہمارا نام اپنے رسول كے گواہوں ميں درج كرلے _

١_ خدا وند عالم كى ربوبيت كا تقاضاہے كہ جو كچھ اس نے نازل كيا ہے اس پر ايمان لائيں _ربنا آمنا بما انزلت

٢_ خداوند عالم كى ربوبيت كے ساتھ تمسك و ارتباط، دعا و مناجات كے آداب ميں سے ہے_ربّنا آمنا بما انزلت

٣_ خدا وند عالم كى ربوبيت پر توجہ انسان كو دعا كى تشويق و ترغيب دلاتى ہے_ربنا آمنا بما انزلت

٤_ خدا پر ايمان اور اسكے مقابل سر تسليم خم كرنے كا

۵۳۱

لازمہ يہ ہے كہ جو كچھ اس نے نازل كيا ہے اس پر ايمان لايا جائے اور اس كے نبي(ص) كى پيروى كى جائے_*

آمنا بالله ربنا آمنا بما انزلت و اتبعنا الرسول

٥_ حواريوں كا اس پر ايمان لانا جو كچھ ( آسمانى كتابيں ) خداوند عالم نے نازل كيا اور اس كے رسول (حضرت عيسي (ع) ) كى پيروى كا واضح اظہار كرنا_ربنا امنا بما انزلت و اتبعنا الرسول

٦_ بارگاہ ربوبيت الہى ميں اس كى كتاب پر ايمان اور اس كے رسولوں كى پيروى كااظہار اچھى چيز ہے_

ربّنا آمنا بما انزلت و اتبعنا الرسول

٧_ حواريوں نے دعا كى كہ وہ ہميشہ دنيا اور آخرت ميں اپنے گواہوں ( انبياء (ع) ) كے ساتھ رہيں _فاكتبنا مع الشاهدين

٨_ ان لوگوں كامرتبہ بلند ہے جو قيامت ميں اپنى امتوں كے اعمال پر گواہى ديں گے_فاكتبنا مع الشاهدين

حواريوں كى خدا وند عالم سے يہ دعا كہ انھيں گواہوں كے ساتھ قرار دے بتلاتاہے كہ وہ (گواہ) بلند مرتبے پر فائز تھے_

٩_ آسمانى كتاب پر ايمان اور پيغمبر(ع) كى پيروى انبيائ(ع) كى منزلت تك پہنچے كا ذريعہ _

و اشهد بانا مسلمون ربنا آمنا بما انزلت و اتبعنا الرسول فاكتبنا مع الشاهدين ''واشھد ...''كے قرينہ سے''الشاہدين'' سے مرادحضرت عيسي (ع) اور دوسرے انبياء (ع) ہيں _

١٠_ انبياء (ع) كا ساتھ اور انكى ہم نشينى سچے مومنين كى قلبى آرزو_واشهد بانا مسلمون ربنا آمنا و اتبعنا الرسول فاكتبنا مع الشاهدين

١١_ انسان كى زندگى ميں دعا كى قدر ومنزلت اور تاثير_ربنا فاكتبنا مع الشاهدين

آسمانى كتابيں : ٥ ، ٦ ، ٩

اطاعت : اطاعت كا پيش خيمہ ٤

اقدار : ١١

۵۳۲

امتوں كے گواہ: ٨

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى اطاعت ٤،٥،٩ ; انبياء (ع) كى گواہي٧

ايمان : آسمانى كتابوں پرايمان ٥ ،٦،٩;ايمان كا اقرار ٦ ;ايمان كے اثرات ٩ ; خدا پرايمان ٤ ; خدا كے بھيجے ہوئے پرايمان ١ ، ٤ ، ٥

تحريك: تحريك كے عوامل ٣

ترقى : ترقى كاپيش خيمہ ٩

توسلّ : توسل كے آداب ٢

حضرت عيسي (ع) كے حوارى :٥ حضرت عيسي (ع) كے حواريوں كى دعا ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كى ربوبيت ١ ، ٣

دعا:٧ دعا كا پيش خيمہ ٣ ; دعا كى تاثير ١١; دعا كے آداب ٢

سر تسليم خم كرنا: خدا كے حضور سر تسليم خم كرنا٤

علم : ٣

عمل : ٣

قيامت : قيامت ميں گواہ٨

مثبت آرزوئيں : ١٠

مؤمنين : مومنين كى آرزو ١٠

۵۳۳

وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (٥٤)

او ريہوديوں نے عيسى سے مكارى كى تو الله نے بھى جوابى تدبير كى خدا بہترين تدبير كرنے والا ہے_

١_ بنى اسرائيل كا حضرت عيسي (ع) كے خلاف مكرو فريب كرنا _فلما احس عيسى منهم الكفر و مكروا

٢_ بنى اسرائيل كے كافروں كا حضرت عيسي (ع) كے قتل كے ليئے مكراور كوشش كرنا _

ومكروا اذ قال الله يا عيسى انّى متوفيك بعد والى آيت كہ جس ميں حضرت عيسي(ع) كے اٹھاليئے جانے كى بات كى گئي ہے اس پر توجہ سے معلوم ہوتاہے كہ ان كا مكر حضرت عيسي (ع) كے قتل كے سلسلہ ميں تھا_

٣_ حضرت عيسي (ع) كے خلاف سازشى كفاركے حيلہ و مكر كے مقابلے ميں خدا تعالى كا ايسا ہى جوا ب_

و مكروا و مكر الله

٤_ كفار كو سازش كا جواب دينے ميں خدا وند عالم كا غالب اور قادر ہونا _و مكر الله والله خير الماكرين

٥_ حضرت عيسي (ع) كے خلاف بنى اسرائيل كے مكرو حيلہ كى شكست_و مكروا و مكر الله والله خيرا لماكرين

٦_ اگر انسان خدا تعالى كے ساتھ حيلہ و فريب سے كام لے تو اسكى شكست يقينى ہے_و مكر الله والله خير الماكرين

٧_ انسان كا خدا كے ساتھ فريب سے كام لينے كا لازمہ يہ ہے كہ خدا وند عالم بھى اسے ايسا ہى جواب دے_

و مكروا و مكر الله

٨_ انسانى كردار كا نتيجہ اس كے كيئے جيساہوگا( جيسا كروگے ويسا بھروگے)_

۵۳۴

و مكروا و مكر الله

٩_ خداوند متعال كا انسان كے ساتھ مكر كرنا انسان كے اپنے پُر فريب عمل كا نتيجہ ہے_و مكروا و مكر الله

١٠_ كفار كے ساتھ خدا تعالى كے مكر كا مطلب انہيں ان كے مكر و فريب پر سزا دينا ہے_و مكروا و مكر الله

مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں امام رضا (ع) نے فرمايا''ان الله تبارك و تعالى لايمكر و لكنه عزّّوجل يجازيهم جزاء المكر'' خدا مكر و فريب نہيں كرتا بلكہ انہيں مكر و فريب پر سزا ديتاہے (١)

انبياء (ع) : ٢

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل اور انبياء (ع) كا قتل ٢ ;بنى اسرائيل كى سازش ١ ، ٢; بنى اسرائيل كى شكست ٥

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسى (ع) اور بنى اسرائيل ١ ، ٢ ، ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كا مكر ٣ ، ٤ ، ٧ ، ٩ ،١٠ ; خدا تعالى كى قدرت ٤

روايت : ١٠

شكست : شكست كے عوامل ٦

عمل : عمل كى سزا ٨ ;عمل كے اثرات٨ ، ٩

كفار : كفار كا مكر و فريب ١٠;كفار كى سازش ٣ ، ٤;كفار كى سزا ١٠ مكر و فريب ٣ ، ٤ ، ٦ ، ٧ ، ٩

خدا كے ساتھ مكر و فريب ٦ ، ٧;مكر و فريب كے اثرات ٩

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص ١٢٦ حديث ١٩ ، باب ١١ ، معانى الاخبار ص ١٣ ، حديث ٣_

۵۳۵

إِذْ قَالَ اللّهُ يَا عِيسَى إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُم ْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (٥٥)

اورجب خدا نے فرمايا كہ عيسى ہم تمھارى مدّت قيام دنيا ميں پورى كرنے والے اور تمھيں اپنى طرف اٹھا لينے والے او رتمھيں كفا ركى خباثت سے نجات دلانے والے او رتمھارى پيروى كرنے والوں كو انكا ر كرنے والوں پر قيامت تك كى برترى دينے والے ہيں _ اس كے بعد تم سب كى بازگشت ہمارى طرف ہوگى او رہم تمھارے اختلافات كا صحيح فيصلہ كرديں گے_

١_ توفى ( نجات) ،اوپر اٹھا لينا ، حضرت عيسي(ع) كو پاك كرنا اور حضرت عيسي(ع) كے پيروكاروں كا دشمنوں پر غالب ہوجانا يہ سب كافروں كے مكر ،فريب كے مقابلے ميں خداوند عالم كامكر ہے _

و مكروا و مكر الله اذ قال الله يا عيسي انّى متوفيك فوق الذين كفروا يہ اس صورت ميں ہے كہ '' اذْ'' ''مكر اللہ''كے متعلق ہو يعنى خدا وند متعال نے اس وقت كفار كے مكر كا جواب ديا جب عيسي(ع) كو اپنى طرف اٹھا ليا

٢_ خدا تعالى كى حضرت عيسي(ع) كو يہ بشارت كہ انہيں كفاركے مكر سے نجات دے گا _

فلما احسّ عيسي منهم الكفر و مكروا و مكرالله ...اذ قال الله يا عيسى انّى متوفيك

٣_ كافروں كے ہاتھوں سے حضرت عيسي (ع) كى نجات ايسا واقعہہے جو اس قابل ہے كہ آنحضرت (ص) اور مؤمنين كو بتاياجائے_اذ قال الله يا عيسى انّى متوفيك

۵۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ '' اذْ '' مفعول بہ ہو محذوف ''اذكر''يا ''اذكروا'' كے ليئے_

٤_ حضرت عيسي (ع) كى پروردگار متعال كے توسط سے نجات اور تطہير _انّى متوفيك و مطهرك

٥_ خدا تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو اپنى طرف اٹھاليا_انى متوفيك و رافعك اليّ

٦_ حضرت عيسى (ع) كا خدا وند متعال كے ہاں تقرب او ر بلندمرتبہ _انى متوفيك و رافعك الي ''رافعك الى ''حضرت عيسي (ع) كى خدا تعالى سے قربت سے كنايہ ہے كيونكہ مكان كے لحاظ سے تو قريب ہونے كا تصور ممكن نہيں ہے_

٧_ خدا وند متعال نے حضرت عيسي(ع) كو كفر آلود معاشرے سے نجات دلائي _و رافعك الى و مطهرك من الذين كفروا

٨_ بنى اسرائيل كے كافروں ، حضرت عيسي(ع) كے منكروں اور ان كے معاشرے كا كثيف ہونا_ و مطهرك من الذين كفروا

٩_ حضرت عيسي(ع) پركفار كى ناروا تہمتوں سے خدا تعالى كا انہيں پاك و منزّہ كرنا _

و مطهرك من الذين كفروا يہ اس صورت ميں ہے كہ سابقہ آيات كے قرينہ سے ''مطہرك'' كا تعلق ان تہمتوں سے ہو جو انہوں نے حضرت عيسي(ع) پر لگائيں اور '' منْ ''نشويّہ ہو_

١٠_ كفرآلود معاشروں كى كثافتوں كى انسان ميں تاثير_و مطهرك من الذين كفروا كافروں كے درميان سے حضرت عيسي(ع) كو نجات دينا كہ جس كے ليئے '' تطہير ''كا لفظ استعمال كيا گيا ہے اس بات سے تلازم ركھتا ہے كہ معاشرے كى كثافت انسان پر اثر انداز ہوسكتى ہے_

١١_ خدا تعالى كا حضرت عيسي (ع) كو يہ وعدہ كہ ان كے سچے پيروكار قيامت تك كفار(يہوديوں ) پر غالب رہيں گے_

و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا الى يوم القيامة

١٢_ يہوديت اور عيسائيت قيامت تك باقى رہے گي_و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا الى يوم القيامة

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الذين كفروا'' سے مراد يہودى ہوں ، جس كا نتيجہ دونوں

۵۳۷

دينوں كا قيامت تك باقى رہنا ہوگا_

١٣_ حضرت عيسي(ع) كے پيروكاروں كا يہوديوں پر قيامت تك غالب و برتر رہنا _و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا الى يوم القيامة

١٤_ مسلمانوں كى يہوديوں پر فتح و كاميابى *و جاعل الذين اتبعوك احتمال ہے كہ حضرت عيسي(ع) كے پيروكاروں سے مراد ان كے سچے پيروكار ہوں جو كہ يقيناً مسلمانوں پر منطبق ہوتاہے كيونكہ حضرت عيسي (ع) بنى اسرائيل پر پيغمبر اكرم (ص) كى پيروى لازم قرار دى تھى اور ''الذين كفروا ''سے مراد يہودى ہيں _

١٥_ كفار كے مكر و فريب پر پريشانى كى وجہ سے خداوند عالم نے حضرت عيسي(ع) كى دلجوئي كى _

فلما احسّ عيسى قال انى متوفيك و رافعك و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا

١٦_ انبياء (ع) كى صحيح پيروى كافروں پر كاميابى كى موجب ہے_و جاعل الذين اتبعوك فوق الذين كفروا

كيونكہ كاميابى كى نسبت ان لوگوں كى طرف دى گئي ہے جو پيرو كار ہوں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كاميابى كى علت انبياء (ع) كى پيروى ہے_

١٧_ انسانوں كى ابتداخدا وند متعال سے ہے اوران كى بازگشت بھى اسى كى طرف ہے _ثمّ الى مرجعكم ''رجوع''كے معنى كے پيش نظر جو كہ سابقہ مقام پر لوٹناہے _

١٨_ قيامت ميں يہوديوں اور عيسائيوں كے اختلافات كو حل كرنے والاحاكم اور مرجع، خدا تعالى كى ذات اقدس ہے_

ثم اليّ مرجعكم فاحكم بينكم فيما كنتم فيه تختلفون

١٩_ قيامت اختلافات كے حل كى آخرى جگہ _ثمّ اليّ مرجعكم فاحكم بينكم فيما كنتم فيه تختلفون

٢٠_ حضرت عيسي(ع) اكيس ماہ رمضان كو خدا تعالى كى طرف اٹھائے گئے_

اذ قال الله يا عيسي انى متوفيك و رافعك الي امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :وليلة احدى وعشرين (من شہر رمضان) ...و فيہا رفع عيسى ابن مريم (ع) (١)ماہ رمضان كى اكيس كو حضرت عيسي (ع) كو اٹھايا گيا_

____________________

١) خصال صدوق ص٥٠٨ حديث١باب ١٧، نورالثقلين ج١ ص ٣٤٦ حديث ١٥٥_

۵۳۸

اختلاف : ١٨

اطاعت : اطاعت كے اثرات ١٦ ; انبياء (ع) كى اطاعت١٦

انبياء (ع) : ١٦ انبياء (ع) كا ذكر ٣;انبياء (ع) كى تاريخ ٣

انسان : انسان كا انجام ١٧

بشارت : بشارت كے موارد ٢

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كے كفار ٨

پاك لوگ : ١ ، ٤

تاريخ : تاريخ سے عبرت لينا ٣

تربيت : ماحول اور تربيت ١٠

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) پر تہمت ٩ ;حضرت عيسي (ع) كا اٹھايا جانا ١ ، ٥;حضرت عيسي (ع) كا مقام و مرتبہ ٦ ; حضرت عيسي (ع) كى دلجوئي ١٥ ;حضرت عيسي (ع) كى طہارت ١ ، ٤ ، ٩;حضرت عيسي (ع) كى نجات ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٧ ;حضرت عيسي (ع) كے پيروكار ١ ، ١ ١ ، ١٣

خدا تعالى : خدا تعالى كامكر ١ ; خدا تعالى كى امدا د ١ ،٤ ، ٧;خدا تعالى كى حكمرانى ١٨

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے موانع ١٠

روايت : ٢٠

شب قدر ٢٠

عيسائي : عيسائي اور يہود ١٨ ;عيسائيوں كا اختلاف ١٨

فتح و كاميابى : ١٤ فتح وكاميابى كے عوامل ١٦

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشگوئي ١١

قيامت : قيامت كى خصوصيات ١٩

۵۳۹

كفار : ٨ كفاركا مكر ١ ، ١٥ ;كفار كى آلودگى ٨ ;كفار كى سازش ٢

گمراہى : گمراہى كے عوامل ١٠

ماحول : ماحول كے اثرات ١٠

مسلمان: مسلمان اور يہودى ١٤; مسلمانوں كى فتح ١٤

مسيحيت : مسيحيت كا باقى رہنا ١٢

ماہ رمضان: ٢٠

معاد :١٧

مقربين : ٦

معاشرتى تعلقات: ١٠

مكر و فريب: ١ ، ١٥

نظريہ كائنات :١٧

يہود: ١٤ ، ١٨ يہوديوں كا اختلاف ١٨ ;يہوديوں كا دوام ١٢ ; يہوديوں كى ذلّت ١٣ ;يہوديوں كى شكست ١١ ، ١٤

فَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَأُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ (٥٦)

پھر جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ان پر دنيا او رآخرت ميں شديد عذاب كريں گے اور ان كاكوئي مددگار نہ ہوگا _

١_ كافروں ( يہوديوں ) كو دنياو آخرت ميں سخت عذاب الہى ہوگا _فاما الذين كفروا فاعذبهم عذاباً شديدا فى الدنيا و الآخرة

٢ _ كفر ، دنياو آخرت ميں عذاب كا موجب ہے_فامّا الذين كفروا فاعذبهم فى الدنيا و الآخرة

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749