تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177518 / ڈاؤنلوڈ: 6614
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

كفر :الہى تعليمات كا كفر ۵

گمراہ لوگ۹

مؤمنين :مؤمنين كا استغفار ۴

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۱

ہدايت پانے والے :ہدايت پانے والوں كا استغفار ۷; ہدايت پانے والوں كا ايمان ۷;ہدايت پانے والوں كے صفات ۷

آیت ۵۶

( وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُواً )

اور ہم تو رسولوں كو صرف بشارت دينے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بناكر بھيجتے ہيں اور كفار باطل كے ذريعہ جھگڑا كرتے ہيں كہ اس كے ذريعہ حق كو برباد كرديں اور انھوں نے ہمارى نشانيوں كو اور جس بات سے ڈرائے گئے تھے سب كو ايك مذاق بناليا ہے (۵۶)

۱_اللہ تعالى كے پيغمبروں كا وظيفہ ،صرف لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے اور انہيں كفر و ايمان كے نتيجہ سے آگاہ كرنا ہے _وما نرسل المرسلين إلّا مبشرين و منذرين

۲_لوگوں كو ايمان اور استغفا ر پر مجبور كرنا، پيغمبر وں كى ذمہ دارى نہيں ہے _

وما منع الناس أن يو منوا وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

ما قبل آيت لوگوں كے ايمان نہ لانے اور استغفار نہ كرنے كے بارے ميں تھى اور يہ آيت اس سوال كے جواب ميں ہے كہ لوگوں كى ہدايت كے حوالے سے پيغمبروں كى ذمہ دارى كيا ہے آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبروں كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ لوگوں كو ايمان اور استغفار پر مجبور كريں وہ فقط بشارت دينے اور ڈرانے كيلئے آئے ہيں _

۳_اللہ تعالي، پيغمبروں كى رسالت كى حدود معين كرنے والا ہے _و ما نرسل إلّا مبشّرين و منذرين

۴_ بشارت، انذار اور خوف و اميد كا پيدا كرنا ،تبليغ كے دو اہم ذرائع نيز انسانوں كى ہدايت ميں دو ضرورى عنصر ہيں _

وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

۴۶۱

۵_ الہى رہبروں كا انذار اور بشارت جيسے وظائفكو لوگوں كے كفر كے در مقابل انجام دينے كے بعد كوئي اور ذمہ دارى نہ ركھنے كى طرف توجہ ،موجب بنتى ہے كہ وہ اپنے وظيفہ كى ادائيگى ميں كمزورى اور شكست كا احساس نہ كريں _

و ما منع الناس ا ن يو منوا و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۶_ مجادلہ و اشكال تراشى يا باطل طريقہ كار اور جھوٹى اسناد كو استعمال ميں لانا، حق سے مقابلہ كر نے والے كفار كا شيوہ ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضو ا به الحقّ

۷_ الہى پيغمبروں كا انكا ر، باطل پر قائم ايك نظريہ ہے جو حقيقت سے جنگ كرنے كے حوالے سے پيد ا ہوتا ہے _

ويجادل الذين كفروابالباطل ليدحضوا به الحقّ

۸_كفر اختيا ر كرنے والوں كے پرو پيگنڈاكے طريقہ كارميں سے ايك حق كو منظر عام سے ہٹانا اور اسے باطل صورت ميں پيش كرنا ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ

( احاض ) سے مراد'' باطل'' كرنا اور'' زائل '' كرنا ہے ( ليدحضوا بہ الحقّ)'' يعنى كفر اختيار كرنے والے، باطل انداز سے مجادلہ كرتے ہوئے حق كو باطل كرنے اور زائل كرنے كى كوشش ميں ہيں '' يہ بات واضح ہے كہ حق، باطل نہيں ہو سكتا تو اسى ليے (منظر عام سے ہٹانا او رباطل صورت ميں پيش كرنے كى تعبير، مندرجہ بالا مطلب ميں بيان كى گئي _

۹_ پيغمبروں كو ديے گئے معارف اور احكام، سب كے سب حق ہيں _و ما نر سل المرسلين ويجادل ليدحضوا يه الحقّ

پيغمبروں كے پروگرام اور انكى بشارت و انذار كو حق كے ساتھ توصيف كرنا يہ بتاتاہے كہ وہ جو كچھ بھى كہتے ہيں وہ سب كا سب حق او ر كائنات كے حقائق كے عين مطابق ہے _

۱۰_ پورى تاريخ ميں پيغمبر وں كے منكرين ،اللہ تعالى كى آيات اور الہى پيغمبروں (ص) كے انذار كو مذاق او ر تمسخر كے عنوان سے ديكھتےتھے _و ما نرسل المرسلين و اتخذوا ا ى تى و ما أنذروا هزوًا

۱۱_ الہى آيات اور پيغمبر (ص) كے انذار كا مذاق اڑانا ،باطل كى جدالى روشوں ميں سے تھا _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذوا ء اى تى وما أنذروا هزوا ً

۱۲_عقائد اور فكرى مسائل ميں باطل كے ذريعے جدال اور مذاق و تمسخر اڑانا، نا پسنديدہ روش ہے _

۴۶۲

و يجادل الذين كفرو ابالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذ وا ء اى تى وما ا نذروا هزوا

آنحضرت (ع) :آنحضرت (ع) كے انذار كا مذاق اڑانا ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۳

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات كا مذاق ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كا مذاق اڑانے والے ۱۰

انبياء (ع) :انبياء (ع) كا جھٹلانا ۷; انبياء (ع) كا مذاق اڑانے والے ْ'۱۰;انبياء (ع) كو جھٹلا نے والوں كا حق سے جنگ كرنا ۷;انبياء (ع) كى بشارتيں ۱; انبياء (ع) كى تعليمات كا حق ہونا ۹; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ۱;۲;انبياء (ع) كى رسالت معين كرنے كا سرچشمہ ۳; انبيا ء (ع) كے جھٹلانے والوں كا مذاق ۱۰; انبياء (ع) كے ڈراوے ۱; انبياء (ع) كے ڈراووں كا مذاق ۱۰

تربيت:ايمان كى عاقبت كى بشارت ۱; بشارت كے آثار ۴;

تبليغ :تبليغ كے وسائل ۴;تبليغ ميں بشارت ۴; تبليغ ميں ڈراوا ۴

حق :حق سے جنگ كى روش ۷;حق كو باطل صورت ميں پيش كرنا۸

دين:دين كى حقانيت ۹; دين ميں جبر كا نہ ہونا ۲

دينى رہبر :دينى ر ہبروں كى بشارتوں كے آثار ۵; دينى رہبروں كے ڈراووں كے آثار ۵; دينى رہبروں ميں ضعف كا احساس پيدا ہونےكے موانع ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۴; كفر كے انجام كا ڈراوا ۱

ذكر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى م كے حدود كا ذكر ۵

شرعى ذمہ دارى :شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنے ميں ضعف موانع ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے در مقابل روش ۱۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۲

فكر:فكر كے در مقابل روش ۱۲

۴۶۳

كفار :كفار كا حق سے جنگ كرنا ۸; كفار كا مجادلہ ۶ ; كفار كى تبليغ كى روش ۸; كفار كى حق سے جنگ كرنے كى روش ۶

مجادلہ :باطل مجادلہ ۱۱; باطل مجادلہ كا ناپسند يدہ ہونا ۱۲

مذاق تمسخر:مذاق و تمسخر كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲

ہدايت :ہدايت كے وسائل ۴

آیت ۵۷

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَى فَلَن يَهْتَدُوا إِذاً أَبَداً )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جسے آيات الہيہ كى ياد دلائي جائے اور پھر اس سے اعراض كرے اور اپنے سابقہ اعمال كو بھول جائے ہم نے ان كے دلوں پر پردے ڈال دئے ہيں كہ يہ حق كو سمجھ سكيں اور ان كے كانوں ميں بہر اپن ہے اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف بلائيں گے بھى تو يہ ہرگز ہدايت حاصل نہ كريں گے (۵۷)

۱_ پروردگا ركى آيات سے نصيحت پانے اور ان سے آگاہ ہونے كے بعد ان سے منہ پھيرنا، بہت بڑا ظلم ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّربايات ربّه فا عرض عنه

( ذكر ) يعنى وہ شناخت كہ جو حافظہ ميں موجود ہو (مفردات راغب سے ليا گيا )

۲_ الہى آيات (قرآن مجيد) ميں غور نہ كرنا اور بغير كسى تا مّل اور سوچ كے ان سے گذ رجانا ، ان پر ظلم كرنا ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

( أعرض ) كا حرف ( فاء ) كے وسيلہ سے عطف بتارہا ہے كہ بعض افراد آيات كے كا نوں ميں پڑنے كے بعد بغير كسى تا مل اور وقفہ كے اس سے روگردانى كرليتے ہيں اور يہى چيز انكے ظالموں كے گروہ ميں داخل ہونے كا موجب ہے_

۳_انسانى تاريخ ميں رو نما ہونے والے تمام بڑے ظلم اور جرائم كى اساس، الہى آيات كے انكار اور اعمال كى سزا سے غفلت كرنے ميں ہے_ومن ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدمت يداه

مندرجہ بالا مطلب كى بنائ، يہ احتمال ہے كہ ''من أظلم''ميں ظلم سے مراد، صرف اپنے آپ پرظلم نہ ہو بلكہ اسكے علاوہ غير پرظلم بھى مراد ہواور جملہ '' نسى ما قدمت يداہ ''كردا ر كے نتائج اور عمل كى بقاء پرعقيدہ نہ ہونے سے كنايہ ہے_

۴۶۴

۴_ انسان كے كمال اور بلندى كيلئے آيات كا پيش كيا جانا، الہى ربوبيت كا تقاضا ہے _ذكّر بايات ربّه

۵_ غلط اعمال اور افعال اورگذشتہگناہوں كوبھول جانا ، انسان كا اپنے اورپربہت بڑ ا ظلم ہے_

يجادل ...ومن أظلم ...ونسى ما قدمت يداه

''سنى ما قدّمت يداه'' يعنى اپنے گذشتہ كردار كو بھول گيايہاں گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''ما' ' سے مراد،حق كے در مقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

۶_انسان پرضرورى ہے كہ ہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرتوجہ ركھے اور ان پرتنقيد وتجزيہ جارى ركھے _

ومن أظلم ممّن ...نسى ماقدّمت يداه

۷_ الہى آيات پرايمان لانے والوں كو چايئےہہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرپريشان اور انكى اصلاح اور جبران كيلئے كوشاں رہيں _ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنهاونسى ما قدّمت يداه

۸_ انسان كے اعمال، خود ا س كے اختيار كيے گئے اور ا س كے ہاتھوں انجام پانے والے ہيں _ما قدّمت يداه

۹_ حق كے درمقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا در حقيقت ان سے دورى او رالہى فرامين كے بے اثر ہونے كا باعث ہيں _ويجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحق ...ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

موردبحث آيت كاگذشتہ آيت سے ربط كى يوں تصوير كشى ...ہو سكتى ہے كہ الہى آيات سے منہ موڑنے والے در حقيقت وہى مجادلہ كرنے والے ہيں كہ جوآيات الہى كے ساتھ باطل انداز ميں مجادلہ اور ا ن كا مذاق اڑاتے ہوئے انكے فيض سے محروم ہوگئے _

۱۰_اللہ تعالى نے قران كے مخالفين كو ا س كے نكات سمجھنے اور اس پرتوجہ پيدا كرنے سے محروم ركھنے كے لئے انكے دلوں پرمتعددحجاب اور ان كے كانوں كو بہرا بناديا_

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''أكنّہ'' ''كنان ''كى جمع ہے جس كاطلب پردہ اور حجاب ہے اور ''وقر''سے مراد بھارى پن ہے كانوں ميں بھارى پن دراصل الہى آيات پردل سے توجہ نہ كر نے اور انكے در مقابل بہرے لوگوں كا انداز اختيار كرنے سے كنايہ ہے''يفقهوه'' كى ضمير

۴۶۵

آيات كى طرف لوٹ رہى ہے چونكہ يہاں آيات سے مراد قران ہے لہذا ضمير مذكرآئي ہے اور'' ان يفقهو ه '' سے مراد''لئلايفقهوه'' يا''كراهةأن يفقهوه ''ہے_

۱۱_بعض لوگ، قرآنى آيات كے در مقابل يوں ہوتے ميں كہ جيسے ان كے كان بھارى ہوں اور ان كے سمجھنے سے قاصرہوں _انّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''على قلوبهم اكنّة'' اور''فى ء اذانهم وقراً'' يہ دونوں تعبيريں كنايہ ہيں نہ كہ واقعاًانكے دل اور كان ميں كوئي خلل پيدا ہو گيا ہے _

۱۲_اللہ تعالى كى آيات سے بے اعتنائي اور گناہوں سے غفلت ميں پڑنے كا انجام، قران كے پيغامات كى سمجھ بوجھ سے محروميت ہے_ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها ...إنّا جعلناعلى قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه

۱۳_ حق كے منكرين كاالہى آيات پرغور اور توجہ سے محروميت ان كے اپنے اعمال كاردعمل ہے _

فا عرض عنها ...إنّا جعلنا ...فى ء اذانهم وقرا

۱۴_كفار اوراللہ تعالى كے منكروں كا حق سے فرار ، الہى قدرت كى سلطنت ميں ہے اور اسى كے ارادہ كے تحت ہے _

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة ''إنّا جعلنا '' كے ذريعہ الله تعالى كى اپنى حاكميت اورپر تا كيد ا س ليے ہے كہ يہ گمان نہ پيدا ہو كہ كفار اور الله تعالى كے منكرين كاكفر، الہى قدرت كى سلطنت سے باہر ہے اور وہ الله تعالى كے در مقابل ايك اورقدرت كى صورت ميں آئے ہيں _

۱۵_كان، شناخت كا ذريعہ اور قلب ودل فہم ودرك كے مقام ہيں _إنّا جعلناعلى قلوبهم اكنّة ان يفقهوه وفى ا ذانهم وقرا

۱۶_ايسے لوگوں كا ہدايت پانا، نا ممكن ہے كے جن كے دلوں پرپردہ پڑاہوا ہے اور ان كے كانو ں پربھارى پن موجودہے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذاً أبدا

''لن ''ہميشہ كى نفى كيلئے ہے اور اس آيات ميں كلمہ ''أبداً'' كے ساتھ اس نفى پرمزيد تا كيد ہوئي ہے يعنى ايسے افراد كبھى بھى اور كسى مقام پربھى ہدايت نہ پائيں گے ان سے مايوس ہونا چا يئے

۱۷_بعض انسانوں كے دل اور افكار، حتّى ّ كہ پيغمبر(ص) جيسے شخص كے ہدايت دينے سے بھى متا ثر نہيں ہوتے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

۴۶۶

۱۸_بعض لوگوں كى حق كے در مقابل ھٹ دھرى سے رہبروں اور مبلغين كوپريشان اور مايوس نہيں ہونا چايئے

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

آنحضرت (ع) :آنحضرت كى ہدايت دينے كے نتائج۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴;اللہ تعالى كى قدرت كى سلطنت ۱۴;اللہ تعالى كى ہدايتوں كے بے اثر ہونے كا باعث ۹;اللہ تعالى كے ارادہ كى سلطنت ۱۴

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دور ى كا انجام۱۲;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كا ظلم ۱; الله تعالى كى آيات كا فلسفہ ۴;اللہ تعالى كى آيات كامذاق اڑانے كے آثار ۹;اللہ تعالى كى آيات كو جھٹلانے كے آثار ۳;اللہ تعالى كى آيات كو درك كرنے سے محروميت كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى آيات كى شناخت ۱;اللہ تعالى كى آيات كے- نازل ہونے كے اسباب ۴

انسان :انسان كا اختيار ۸; انسان كا عمل ۸;انسانوں كے كمال كے اسباب ۴

تبليغ:تبليغ ميں مصائب كى پہچان۱۸

حق :حق سے دورى كا باعث ۹;حق قبول نہ كرنے والوں كاكردار۱۸;حق قبول نہ كرنے والوں كے عمل كے آثار ۱۳;حق قبول نہ كرنے والوں كے كانوں كا بھارى ہونا۱۳

خود:خودپرظلم۵;خودكا حساب لينے كى اہميت ۶

دل:دل پرحجاب كے آثار۱۶;دل كا كردار۱۵

ذكر:عمل كے ذكركى اہميت ۶

شناخت:شناخت كے ذرائع ۱۵

ظلم:سب سے بڑا ظلم ۱،۵;سب سے بڑے ظلم كى اساس ۳;ظلم كے مراتب ۱;ظلم كے موارد۲

عمل :عمل كا حساب كرنے كى اہميت۶;عمل كى اصلاح كى اہميت۷;عمل كے آثار ۱۳;گذشتہ عمل پرپريشاني۷;ناپسنديدہ عمل كوبھولنا ۵

غفلت:انجام سے غفلت كے آثار ۳

فكر:آيات الہى ميں فكرنہ كرنا۲

فہم:فہم كا مقام ۱۵

۴۶۷

قرآن:قرآن كوجھٹلانے والوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۱;قرآن كے دشمنوں كے دل پرحجاب ۱۰ ; قرآن كے دشمنوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۰ ; قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۱۲; قرآن ميں فكرنہ كرنا۲

كان:كان كا كردار۱۵;كان كے بھارى پڑنے كے آثار ۱۶ ;

كفار:كفار كا حق قبول نہ كرنا۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا ہدايت نہ لينا۱۷

گناہ:گناہ بھولنے كا انجام ۱۲;گناہ كوبھولنا۵

مبلغين:مبلغين كى ذمہ داري۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى شرعى ذمہ دارى ۷

مجادلہ:باطل مجادلہ كے آثار۹

نصيحت :الله تعالى كى آيات سے نصيحت۱

ہدايت:ہدايت نہ لينے كے اسباب ۱۶

ہدايت قبول نہ كرنے والے:۱۶;۱۷

آیت ۵۸

( وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلاً )

آپ كا پروردگار بڑا بشخنے والا اور صاحب رحمت ہے وہ اگر ان كے اعمال كا مواخذہ كرليتا تو فوراً ہى عذاب نازل كرديتا ليكن اس نے ان كے لئے ايك وقت مقرر كرديا ہے جس وقت اس كے علاوہ يہ كوئي پناہ نہ پائيں گے (۵۸)

۱_ الله تعالى بہت بخشے والا اور وسيع رحمت كا مالك ہے _وربّك الغفور ذوالرحمة ''غفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے اور ''الرحمة'' ميں ''الف لام'' كمال (صفات كى وسعت ميں )پردلالت كررہاہے لہذا ''ذوالرحمة'' يعني'' رحمت كا مل كا مالك'' يہ الله تعالى كى وسيع رحمت سے حكايت ہے_

۲_ الله تعالى كى بخشش اور رحمت اسكے مقام ربوبيت كا جلوہ ہيں _وربّك الغفورذوالرحمة''الغفور'' ہوسكتاہے ''ربّك'' كيلئے خبريا صفت ہو_

۴۶۸

۳_الہى آيات سے دور ى اختيار كرنے والوں كے اعمال، ان پرعذاب ميں تعجيل اور جلدى كاتقاضا كر رہے ہيں _

لويو اخذهم بما كسبوا لعجّل لهم العذاب _

اگرچاہيں كہ جملہ شرطيہ كے مضمون كويوں بيان كيا جائے كہ گذشتہ حالت كے علاوہ آيندہ كى حالت بھى بيان ہو، تو جملہ شرطيہ كى شر ط يا جزاء ميں سے ايك كومضارع اور دوسرے كو ماضى لے آئيں لہذا يہاں بھي''لو يو خذ و ا ھم ...لعجّل'' بيان كررہاہے كہ گذشتہ زمانے ميں اس طرح تھا اور آئندہ بھى يہى ہوگا_

۴_اللہ تعالى كى وسيع بخشش اور رحمت، ہدايت نہ پانے والے كفار كے جلد مواخذہ اور عذاب سے مانع ہے_

وربّك الغفور ذوالرحمةلويو اخذ هم بماكسبوالعجّل لهم العذاب

''يو ا خذہم'' ميں ضمير ''ہم'' كا مرجع گذشتہ آيت ميں '' من ذكّر'' ہے يعنى وہ جہنوں نے الہى آيات سے دورى اختيار كى اور ہميشہ كيلئے ہدايت نہ پانے كى ہلاكت ميں جا پڑے ہيں _

۵_ انسانوں پرالہى لطف اور رحمت، ہميشہ اس كے غضب پرمقدّم رہى ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمةلويؤاخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب

جملہ''وربّك الغفور '' ''لويوا خذ ہم'' ميں مانع كى علت و سبب كے بہ منزلہ ہے يعنى اگر بعض كفارسے مواخذہ اوران پرعذاب ميں جلدى نہيں كى جاتى تو يہ پروردگار كى وسيع رحمت اور بخشش كى بناء پرہے اسى بناء بر الله تعالى كى بخشش ورحمت كا شامل حال ہونا ا س كے غضب اور عقاب كے شامل حال ہونے پر مقدم ہے يعنى اصل اوّلى يہاں رحمت كا شامل حال ہوناہے_

۶_گناہ گاروں كا مہلت پانا اور انكى سزاميں تا خير كا يہ مطلب نہيں ہے كہ وہ ہميشہ كيلئے عقوبت سے محفوظ ہوگئے ہيں _

لويو اخذهم ...بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

۷_گناہ كاروں كوتوبہ كى طرف لانے كيلئے ،انہيں الله تعالى كى طرف سے مہلت كا عطاہونا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمة لويو اخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب بل لهم موعد

وہ آيات كہ جن ميں ہدايت قبول نہ كرنے والوں كى حالت اورا ن كے يقينى عذاب كى بات كى جارہى ہے انہى كے ضمن ميں اللہ تعالى كى رحمت وبخشش كا تذكر ہ، يہ پيغام اپنے دامن ميں ليے ہوئے ہے كہ بہر حال واپسى كا راستہ بند نہيں ہوا گناہ گا ر، ابھى ا س كى طرف لوٹ سكتاہے _

۴۶۹

۸_ انسان كے اعمال اسى كے ہاتھوں سے انجام پائے گئے افعال ہيں اور ا ن كا ردعمل اور نتيجہ بھى اسى كو ملے گا _

لويو اخذهم بماكسبو

۹_ آيات حق كے در مقابل مجادلہ كرنا اور ان سے دورى اختيار كرنا اور گناہوں سے غفلت يہ سب يقينى سزا كے موجب ہيں _ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها بل لهم موعد

۱۰_بعثت كے زمانہ كے كفار كيلئے الله تعالى كى طرف سے عقوبت كانظام، ايك واضح نظام تھا كہ جس ميں زمانہ كے اعتبار سے ايك قطعى اور ناقابل تغيير وقت مقر ر تھا _بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے ''لويؤأخذہم ' 'ميں مواخذ ہ سے مراد، دنيا ميں موا خذہ ہے اور جملہ ''بل لہم موعد'' اس وعدہ كے عملى صورت ميں متحقق كے ظہوركى طرف اشارہ ہے جو كہ بعثت كے كفّار پر صادق آتا ہے_

۱۱_گناہ كاروں كيلئے مہلت كے ختم ہونے اور عذاب كے واقع ہونے كے مقرّر شدہ وقتكے آنے پر، معمولى سى بھى پناہگاہ نہيں ہے _بل لهم موعدلن يجدوامن دونه موئلا

''موئل '' اسم مكان بمعنى ملجاء اور پناہ گاہ ہے '' من دونہ'' ميں ضمير ''موعد'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اس سے مراد، يہ ہے كہ كفار سوائے عذاب كے معين شدہ وقت كى طرف حركت كے اور كوئي راہ نجات نہيں پائيں گے ''موئلا'' كا نكرہ ہونا، نفى كى عموميت پر دلا لت كر رہا ہے يعنى گناہ گاروں كے لئے معمولى سى بھى پناگاہ نہيں ہوگي_

اسماء وصفات:ذوالرحمة۱;غفور۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب۵;اللہ تعالى كى بخشش ۱،۴;اللہ تعالى كى بخشش كے آثار۴;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۲،۷;اللہ تعالى كى رحمت۱،۲;اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۵;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۰;اللہ تعالى كى مہلتيں ۷/الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دور ہونے والوں كو عذاب ۳;اللہ تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے والوں كى سزا ۹;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۳; الله تعالى كى آيات سے مجادلہ كرنے والوں كى سزا۹

سزا:سزاكے اسبا ب ۹;سزاسے بچنا ۶

سزاكا نظام:

۴۷۰

صدر اسلام ميں سزاكانظام ۱۰

عذاب:عذاب ميں جلدى كے اسباب ۳

عمل :عمل كے آثار ۸;عمل كے ذمہ دار ۸

غفلت :كفار :صدر اسلام كے كفاركى سزا ۱۰; كفار كے عذاب ميں تعجيل سے مانع۴

گناہكا ر:گناہكاروں كا بے پناہ ہونا۱۱;گناہگاروں كو مہلت ملنا ۶،۷;گناہگاروں كى سزاميں تاخير ۶; گناہگاروں كے عذاب كا حتمى ہونا ۱۱

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ الْقُرَى أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِم مَّوْعِداً )

اور يہ وہ بستياں ہيں جنھيں ہم نے ان كے ظلم كى بنا پر ہلاك كرديا ہے اور ان كى ہلاكت كا ايك وقت مقرر كرديا تھا (۵۹)

۱_ الله تعالى نے گذشتہ امتوں كى بہت سى آباديوں كو ويران كيا اور ان ميں رہنے والے لوگوں كو ہلاك كرديا _

وتلك القرى اهلكنهم

۲_بعض گذشتہ امتوں كا ظلم اور كفر، الله تعالى كے تباہ وبر باد كرنے والے عذاب كے ساتھ انكى ہلاكت كا باعث بنا _

ا هلكنهم لمّا ظلموا

'' ظلموا '' ميں ظلم سے مراد گذشتہ آيات كے قرينہ كے ساتھ، الہى آيات سے دورى ہے _

گناہ سے غفلت كى سزا۹

۳_ كفر اور ظلم، امتوں كى تباہى اور ہلاكت كا باعث ہے_وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

۴_ انسانى معاشر وں كو انكے گناہ اور ظلم كى بناء پر تباہ و برباد كرنا، الله تعالى كا ظالموں كو سزا دينےكاپر ا نہ طريقہ كا رہے_

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا

۵_ الہى آيات سے دورى اختيار كرنا ' انہيں سنى ان سنى كرنا اور اپنے گذشتہ گناہوں سے غفلت، ظلم اور امتوں كے زوال اور وبربادى كا موجب ہے _

۴۷۱

ومن ا ظلم ...وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

''لمّا ظلموا'' ميں ظلم سے مراد، اس آيت كے گذشتہ آيات سے ربط كى بناء پر وہى امور ہيں كہ جوآيت نمبر ۵۷ميں بيان ہوئے ہيں _

۶_ ہلاكت ميں ڈالنے والے عذاب كى لپيٹ ميں آنا، الله تعالى كى طرف سے زمانہ بعثت كے گناہ گاروں ، كفار اور ظالموں كو دھمكى تھى _وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا جعلنا لمهلكهم موعد

۷_ گذشتہ تباہ شدہ امتوں كے آثار قديمہ، زمانہ بعثت كے لوگوں كى پہنچ اور مشاہد ے ميں تھے _وتلك القرى اهلكنهم

كلمہ ''تلك '' اشارہ كيلئے ہے اور يہ بتارہا ہے كہ مخاطب، مشاراليہ كو جانتا ہے يا اسے جاننے كيلئے اس تك پہنچ سكتا ہے _

۸_ظالم امتوں كو دنياوى سزا دينے كيلئے الله تعالى كا سزا كا نظام طے شدہ اور ناقابل تغير مقررہ وقت ركھتا ہے _

وجعلنا لمهلكهم موعد

''مہلك ''مصدرميمى اور'' موعد ''اسم زمان ہے يعنى ظالموں كو ہلاك كرنے كيلئے ايك معين زمانہ طے كيا گيا ہے _

۹_ملتوں كى ہلاكت، ان كے ظلم وستم كے دائمى ہونے اور مہلتوں سے فائدہ نہ اٹھانے كا نتيجہ ہے _

تلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهلكهم موعد

۱۰_ ظالم امتوں كى تباہى وبربادى والى تاريخ اور سر نوشت، آنے والوں كيلئے درس عبرت ہے _

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهكلهم موعد

۱۱_ تاريخى تبديلياں اورتہذيبوں اور معاشر وں كا زوال ،الہى ارادہ كى بناء پر ہے _القرى اهلكنهم ...وجعلنا لمهلكهم

الله تعالى :الله تعالى كى سزا ؤں كا قانون مطابق، ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتيں ۴; الله تعالى كے ارادہ كى حكومت ۱۱; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب ۱

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے كے آثار ۵

الله تعالى كى سنتيں :عذاب كى سنت ۴

امتيں :امتوں كى بربا دى ۴;امتوں كى بربادى كے اسباب ۳،۵،۹;امتوں كى تاريخ ۱; امتوں كے زوال كے اسباب ۵; امتوں كے ظلم كے آثار ۹; تباہ شدہ امتوں سے عبرت ۱۰; تباہ شدہ امتوں كے آثار ۷

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۰;تاريخى تبديليوں كا سرچشمہ ۱۱//تہذيبيں : تہذيبوں كے زوال كا سرچشمہ ۱۱

ڈراوا :عذاب سے ڈراوا ۶

۴۷۲

ظالمين:صدراسلام كے ظالمين كو ڈراوا ۶;ظالمين كو دى گئي مہلت كا بے اثر ہونا ۹; ظالمين كى سزا كا يقينى ہونا ۸

ظلم :ظلم كے آثار ۲،۳،۴; ظلم كے موارد ۵; ظلم ميں ہميشگى كے آثار ۹

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰//عذاب:دنياوى عذابوں كے اسباب ۲،۳،۴

غفلت :گذشتہ گناہوں سے غفلت كے آثار ۵

كفار :صدراسلام كے كفار كو ڈراوا ۶/كفر :كفر كے آثار ۲،۳

گذشتہ اتيں :صدراسلام ميں گذشتہ امتوں كے آثار قديمہ ۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۲; گذشتہ امتوں كے شہروں كى ويرانى ۱،۲;گذشتہ امتوں كے ظلم كے آثار ۲; گذشتہ امتوں كے كفر كے آثار ۲

گناہ :گناہ كے آثار ۴/گناہ گار :صدراسلام كے گناہ گاروں كو ڈراوا ۶

معاشرہ :معاشرتى ضرر كى پہچان۵

آیت ۶۰

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُباً )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنے جوان سے كہا كہ ميں چلنے سے باز نہ آؤں گا يہاں تك كہ دو درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچ جاؤں يا يوں ہى برسوں چلتا رہوں (۶۰)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر عليہ السلام كو پانے كيلئے راسخ عزم كے ساتھ، مجمع البحرين تك پہنچنے كيلئے سفر كا آغاز كيا _لا ا برح حتّى ا بلغ مجمع البحرين ''لا ا برح '' 'برح'' سے صيغہ متكلم ہے اس كا مطلب ہے''پيچھے نہيں ہٹوں گا'' يہ كسى كام كو انجام دينے ميں تا كيد پيدا كرنے كيلئے ہے _

۲_ حضرت موسى (ع) جناب خضر كو پانے كيلئے اپنے تحقيقى سفر ميں اپنے خادم حضرت يوشع (ع) كے ساتھ تھے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''فتي''سے مراد، جوان ہے اور قرآنى تعبيرات ميں اس سے مراد، غلام اور خادم بھى ليا گيا ہے_ تو يہاں ضرورى ہے كہ ذكر كريں كہ بعض منقولہ روايات كے مطابق حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور ہمسفر جناب يوشع بن نون(ع) تھے جو ا ن كے وصى تھے _

۳_حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر (ع) سے ملاقات ميں درس آموز حقائق موجود ہيں _واذقال موسى لفتيه لا ا برح

۴۷۳

وہ عالم جن سے حضرت موسى (ع) نے ملاقات كى تھى روايات كے مطابق وہ حضرت خضر(ع) تھے اور حضرت موسى (ع) سے مراد،يہاں وہى معروف ومشہور پيغمبر(ص) ہے اگر چہ اس سلسلہ ميں يہاں اور بھى آراء سامنے آئي ہيں ليكن علامہ طباطبائي (رہ) كے بقول اس كى يہ دليل ہے كہ قران ميں حضرت موسى (ع) كا بہت ذكركياگيا ہے اگر يہاں كوئي اور موسى (ع) مراد ہوتا تو شبہ كو دور كرنے كيلئے قرينہ بھى موجود ہوتا _

۴_ حضرت موسى (ع) كا حضرت خضر (ع) كو تلاش كرنا، ايك قابل غور اورتوجہ كے لائق ،واقعہ ہے _

واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''اذ'' يہاں''اذكر'' فعل مقدر كا مفعول ہے _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمسفر كو اپنے سفر كے طولانى ہونے كا احتمال ديا اور آدھى راہ سے پلٹنے كے احتمال كى نفى كى _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ...اوأمضى حقبا

۶_ حضرت موسى (ع) دودر ياؤ ں كے ملنے جگہ پر حضرت خضر كو پانے كے امكان سے آگاہ تھے _

لا ا برح حتّى أبلغ مجمع البحرين

۷_ اپنے اطاعت گزاروں اور ہمراہوں كو سفر كى آخرى منزل اور راستے كى احتمالى مشكلات سے آگاہ كرنا، سفر كے آداب ميں سے ہے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح حتّى أبلغ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمراہى كيلئے اپنى منزل اور وہاں تك پہنچے كيلئے اپنى ہمت وعزم كى مقدار بيان كى اور اانبياء(ع) كے كاموں كا قرآن ميں نقل ہونا، دو سروں كيلئے نصيحت ہوتى ہے اسى ليے مندرجہ بالا مطلب سامنے آيا ہے _

۸_حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر (ع) سے ملاقات كو اتنا اہم اور قابل قدر سمجھتے تھے كہ ا س كى خاطر، طولانى مدت كى جستجو كيلئے تيار تھے _لا ا برح حتّى ...او أمضى حقب ''حقب'' يعنى لمباز مانہ اور مدت اہل لغت نے ا س كى مقدار، ۸۰سال تك بتائي ہے يہاں حقب چلنے سے مراد، وہى مجمع البحرين تك چلنا ہے يعنى عبارت يوں ہوگي'' حتّى أبلغ مجمع البحرين بسير قريب اوأسيرأزمان طويله''

۹_ مجمع البحرين كامقام، حضرت موسى (ع) كے رہنے كى جگہ سے بہت دور واقع تھا_لإبرح حتّى أبلغ مجمع البحرين أو أمضى حقب حضرت موسى (ع) كى تاكيد كہ منزل مقصود تك پہنچنے سے پہلے وہ سفر سے پيچھے نہيں ہٹيں گے چاہے كتنى ہى عمر،اس مقصد ميں خرچ ہو، يہ چيز بتارہى ہے كہ حضرت موسى (ع) كو اس مقام تك پہنچنے كيلئے لمبى راہ، دركا رتھى _

۴۷۴

۱۰_قيمتى اور بلند مقاصد كے حصول كيلئے پائدارى كى ضرورت ہو تى ہے_وإذقال موسى فتى ه لا ا برح ...أو أمضى حقبا

۱۱_ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) كى داستان، لوگوں كى ہدايت كى خاطر، قرآن كى مثالوں كے نمونوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذا الاقرآن للناس من كل مثل وإذقال موسى لفتيه لا ا برح

۱۲_عن أبى جعفر(ع) كان وصّى موسى بن عمران 'يوشع بن نون وهو فتاه الذى ذكر الله فى كتابه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ حضرت موسى (ع) بن عمران(ع) كے جانشين، حضرت يوشع بن نون(ع) تھے اور وہ وہى حضر ت موسى (ع) كے ہمراہ جوان تھے كہ جن كا الله تعالى نے قرآن ميں تذكرہ فرمايا ہے_

استقامت :مقدس ہدف كى خاطر استقامت ۱۰

خضر (ع) :خضر(ع) (ع) سے ملاقات ۳; خضر(ع) كا قصہ ۱،۶،۱۱; خضر(ع) كى خاطر جستجو ۱،۲،۴;خضر(ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳

ذكر :خضر (ع) كے قصہ كا ذكر (ع) موسي(ع) كے قصہ كا ذكر ۴

روايت :۱۲

سفر :سفر كے آداب ۷

قرآن :قرآنى بيان كا مختلف ہونا ۱۱; قرآن كا ہدايت دينا ۱۱;قرآنى مثاليں ۱۱

مجمع البحرين :مجمع البحرين كا جغرافيائي محل وقوع ۹

موسى (ع) :خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ملاقات كى اہميت ۸; موسى (ع) اور يوشع(ع) ۲; موسى (ع) كا راسخ عزم ۱; موسى (ع) كاسفر ۶;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۵،۶،۱۱; موسى (ع) كا مجمع البحرين تك سفر ۱;موسى (ع) كى تلاش ۴; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات ۳; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا مقام ۶;موسى (ع) كى رائے ۸;موسى (ع) كے جانشين ۱۲; موسى (ع) كے خادم ۲; موسى (ع) كے سفر كا حتمى ہونا ۵; موسى (ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳;موسى (ع) كے ہمسفر ۲،۵، ۱۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص۳۳۰ح۴۲، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۲ ،ح۱۳۰_

۴۷۵

ہمسفر :ہمسفر كو منزل سے آگاہ كرنا ۷

يوشع :يوشع كا قصہ ۵;يوشع كى جانشينى ۱۲

آیت ۶۱

( فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين تك پہنچ گئے تو اپنى مچھلى چھوڑ گئے اور اس نے سمندر ميں سرنگ بناكر اپنا راستہ نكال ليا (۶۱)

۱_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمسفردونوں درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچے اوروہاں انہوں نے قيام فرمايا _فلمّا بلغا مجمع بينهم

۲_ حضرت موسى '(ع) اور انكے ہمسفر مجمع البحرين تك پہنچتے وقت ايك مچھلى ،اپنے ہمراہ غذا كے طور پر ركھے ہوئے تھے _فلمّا بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

''حوت '' يعنى ''مچھلي'' بعض نے اس سے مراد بڑى مچھلى لى ہے( ر،ك _ لسان العرب) بعد والى آيت ميں '' غذاء نا '' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ مچھلى غذا كے ليے مہيا كى گئي تھي_

۳_ حضرت موسى (ع) ا ور انكے ہمراہى دونوں د رياوؤں كے ملنے جگہ پر پہنچتے وقت اپنے ساتھ ركھى ہوئي مچھلى سے غافل ہو گئے_فلما بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

۴_ پيغمبروں كيلئے ممكن ہے كہ روز مرّہ كے امور ميں كسي چيز كو بھول جاہيں _نسيا حوتهما

۵_حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بے جان مچھلي، مجمع البحرين ميں زندہ ہوگئي اور سرنگ كى مانند راستے سے گزرتى ہوئي دريا كے پانى ميں جاگرى _نسيا حوتهما فاتخذ سبيله فى البحر سربا

''اتخذ'' كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو ''حوت ''كى طرف لوٹ رہى ہے فعل كو مچھلى سے نسبت دينا بتارہا ہے كہ بے جان مچھلى نے جان پائي تھى ''سرب'' يعنى سوراخ ''سربا'' اس آيت ميں '' سبيل '' كيلئے حال ہے يعنى سرنگ كى مانند دريا ميں راستہ نكال ليا _

۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : ...ا رسل ( اى موسى ) إلى يوشع إنى قد ابتليت خاضع لنا زاد اً وانطلق بنا ' واشترى حوتاً ...ثم شواه ثم حمله فى مكتل فقطرت قطرة من السّماء فى المكتل فاضطرب

۴۷۶

الحوت ثم جعل يثب من المكتل إلى البحر قال : وهو قول: واتخذسبيله فى البحر سرباً (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا: حضرت موسى (ع) نے حضرت يوشع كو پيغام بھجوايا: كہ ميں آزمائش ميں مبتلا ء كيا گيا ہوں ہمارے ليے توشہ راہ فراہم كروا ور ہمارے ہمراہ چلو _ يوشع نے ايك مچھلى خريدى اور اسے بھونا اور زنبيل ميں ركھا پھر آسمان سے پانى كا ايك قطرہ زنبيل ميں ٹپكا ، جس سے مچھلى ميں حركت پيدا ہوئي اور وہ زنبيل سے اچھل كر دريا ميں جا گرى يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ فرمارہا ہے _واتخذسبيلہ فى البحر سرب

انبياء (ع) :انبياء(ع) كا بھولنا ۴//روايت :۶

موسى (ع) :موسى (ع) كا بھولنا ۳; موسى (ع) كا سفر ۶; موسى (ع) كا طعام ۲،۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۶; موسى (ع) كى داستان ميں مچھلى كا زندہ ہونا ۵'،۶;موسى (ع) كى مچھلى كا قصہ ۳; موسى (ع) كے قصہ كى مچھلى كا فرار ہونا ۵،۶; موسى (ع) مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

يوشع :يوشع كا بھولنا ۳; يوشع كا سفر ۶; يوشع كا طعام ۲،۳; يوشع كا قصہ ۱،۲،۳; يوشع مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

آیت ۶۲

( فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين سے آگے بڑھ گئے تو موسى نے اپنے جوان صالح سے كہا كہ اب ہمارا كھانا لاؤ كہ ہم نے اس سفر ميں بہت تكان برداشت كى ہے (۶۲)

۱_ موسى اورانكے ہمسفر مجمع البحرين ميں ٹھہرنے كے بعد حضرت خضر(ع) كى تلاش ميں دوبارہ چل پڑے اوراس جگہ كو پيچھے چھوڑديا _فلما بلغا مجمع بينهما ...فلّما جاوزا

حضرت موسى (ع) نے يوشع كے ساتھ اپنى گفتگوميں مجمع البحرين كواپنى آخرى منزل بتا يا تھا ليكن وہاں پہنچے كے بعد اس جگہ كو بھى عبور كرليا يہ عبور كرنا اور بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) سے نقل ہونے والى گفتگو سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں نہيں جانتے تھے كہ موسى (ع) كى مورد نظر منزل پر پہنچ چكے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۳۲ح۴۷، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۷ ح۱۵۱_

۴۷۷

۲_حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے عبور كرنے اور اسے اپنے پيچھے چھوڑنے كے بعداپنے اور اپنے ہمراہى ميں شديد بھوك اور تھكاوٹ محسوس كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينامن سفرنا هذا نصبا

''نصب'' سے مراد رنج اور سختى ہے _

۳_ موسى (ع) اور يوشع نے مجمع البحرين عبور كرنے كے بعد ،رات اور صبح سوير ے تك حضرت خضر(ع) كو پانے كيلئے لمباراستہ طے كيا _ءاتنا غداء نا

اس احتمال كے ساتھ كہ صبح كو حضرت موسى (ع) كو بھوك اور تھكاوٹ، رات كے لمبے سفر كى بناء پر محسوس ہو رہى تھى _

۴_ حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كے ديدار اور ملاقات كا بے حد اشتياق ركھتے تھے_

لا ا برح حتّى ...ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۵_ حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے گذزنے كے بعد دن كے آغاز ميں ہى اپنے ہمراہى سے چاشت كى غذ ا مہيا كرنے كى درخواست كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

''غدائ''سے مراد، وہ كھانا ہے جو دن كى پہلى ساعات ميں كھا يا جائے _

۶_ حضرت موسى (ع) كاہمراہي، عذا كے اٹھانے اور اسكے مہيّا كرنے كا ذمہ دار تھا _قال لفتى ه ء اتنا غداء نا

۷_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمراہ خدمتگزار نوجوان، اكٹھے ايك جيسى غذا كھا تے تھے _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

پورى آيت ميں جمع والى ضمير يں بتارہى ہيں كہ ان كى اپنے ہم سفر سے تمام امور يہاں تك كہ كھانے ميں بھى ہم آہنگى اور يكجہتى تھى اگر ايسا نہ ہوتا تو پھر بعض ضمير يں مفرد آتيں ہيں مثلا يوں كہتے'' اتنى غدائي ''

۸_ كھانے ميں خادموں كے ساتھ شركت اور ان كے كوشش اور تھكاوٹ كو مد نظر ركھنا ضرورى ہے _

قال لفتى ه ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۹_ پيغمبر،جسمانى لحاظ سے اور مادى جہت سے دوسروں كى مانند، اوصاف ركھتے ہيں _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۱۰_ مقاصد كا حصول، كوشش كا محتاج ہے چا ہے پيغمبرہى كيوں نہ ہوں _لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۴۷۸

آرزو:آرزوكے پورے ہونے كا پيش خيمہ ۱۰

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۹;انبيا ء كى آرزو ۱۰; انبياء كى مادى ضروريات ۹

خادم:خادم سے سلوك كا انداز ۸;خادم كى كوشش كو مد نظر ركھنا ۸

خضر(ع) :خضر كا قصہ ۴;خضر(ع) كى جستجو ۱;۳

كوشش :كوشش كے آثار ۱۰

معاشرت :معاشرت كے آداب ۸

موسى (ع) :موسي(ع) كا خادم ۷; موسي(ع) كا سفر ۱;۳;موسي(ع) كا طعام ۷;موسي(ع) مجمع البحرين ۱; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷; موسي(ع) كا ہم سفر ۲;موسي(ع) كى بھوك ۲;موسي(ع) كى تھكاوٹ۲;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات ۴،۱۴;موسي(ع) كا خواہشات ۵; موسي(ع) كى كوشش ۳; موسي(ع) كى محبتيں ۴;موسي(ع) كے طعام كا ذمہ دار۶;موسى (ع) كے ہم سفر كا كردار۶

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع ۱;يوشع سے ناشتے كى درخواست۵;يوشع كا سفر ۱; يوشع كا طعام ۷; يوشع كا قصہ ۱'،۲،۳،۵،۷;يوشع كاكردار ۶ ; يوشع كى بھوك ۲;يوشع كى تھكاوٹ ۲; يوشع كى كوشش ۳

آیت ۶۳

( قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَباً )

اس جوان نے كہا كہ كيا آپ نے يہ ديكھا ہے كہ جب ہم پتھر كے پاس ٹھہرے تھے تو ميں نے مچھلى وہيں چھوڑدى تھى اور شيطان نے اس كے ذكر كرنے سے بھى غافل كرديا تھا اور اس نے دريا ميں عجيب طرح سے راستہ بناليا تھا (۶۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں ايك بڑے ٹيلے كے قريب آرام كيا _

إذا ا وينا إلى الصخرة

۲_حضرت موسى (ع) اور يوشع كے ہمراہ موجود مچھلى دريا كے پانى ميں گھل مل گئي اور ان كے ہاتھوں سے نكل گئي _

واتخذ سبيله فى البحر عجب

۳_بے جامچھلى كا دريا كى جانب حركت كرنا اور ا س ميں گر جانا حضرت موسى (ع) كى آنكھ سے مخفى رہا ليكن ان كے خادم نے اسے ديكھ ليا تھا _ارء يت إذا أوينا إلى الصخرة فانى نسيت الحوت ...ان اذكره

۴۷۹

''أن أذكره'' ''ما إنسانيه'' كى ضمير مفعول سے بدل ہے لہذا جملہ كا مفاديہ ہے كہ مچھلى كا واقعہ آپ كيلئے بتانا شيطان نے مجھے بھلا ديا اس سے معلوم ہوا كہ جناب يوشع مچھلى كے قصہ سے با خبر تھے ليكن حضرت موسى (ع) اس سے بے خبر تھے _

۴_ حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں آرام كرتے وقت حضرت موسى (ع) كو مچھلى كا قصہ بتانے ميں غفلت كى _قال ارء يت إذ ا وينا إلى الصخرة فإنّى نسيت الحوت

''صخرہ'' سے مراد بڑى چٹان ہے '' ا وينا إلى الصخرة '' يعنى ہم نے آرام كرنے كيلئے اس چٹان كے قريب جگہ منتخب كى _

۵_ حضرت موسى كے ہم سفر كو صبح سويرے حضرت موسى كے چاشت كى غذا مانگنے كے وقت، مچھلى كے دريا ميں جانے كا واقعہ ياد آيا _ء اتنا غداء نا ...'' قال ا رء يت ...فإنّى نسيت الحوت

۶_ حضرت موسى (ع) كے خادم نے حضرت موسى (ع) كو مچھلى كے قصہ سنانے ميں اپنى غفلت كى وجہ كو شيطانى تسلط قرار ديا _وما ا نسينه الا الشيطان أن أذكره

۷_ شيطان نے حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے كى كوشش كى _

فانّى نسيت ...وما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے حروف حصر كواستعمال كرتے ہوئے اپنے بھولنے كوشيطان سے منسوب كيايعنى اسكے علاوہ كوئي اور وجہ نہ تھى تو اس سے يہ نتيجہ نكلا كہ شيطان پورى كوشش كررہا تھا كہ كسى بھى طرح حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے پائے _

۸_شيطان، انسان كے ذہن سے اہم ترين واقعات كو مٹانے كى قوت ركھتاہے _وما انسينه إلّا الشيطان ا ن أذكره

مچھلى كے زندہ ہونے كا واقعہ، بقول حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كے ايك عجيب چيز تھى ليكن شيطان كے دخل دينے سے بھول گيا تو اس سے معلوم ہوا كہ شيطان، انسان پر بہت گہرا تسلط ركھتا ہے _

۹_حضرت موسى كا خادم،(يوشع )شيطان كى شرارت اوراسكے انسانى ذہن پر تسلط سے آگاہ تھا _ما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

۱۰_مچھلى كا پانى ميں مل جل كر حركت كرنا، حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كى نظر ميں عادت سے ہٹ كر عجيب چيز

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

٣_ يہوديوں كا حضرت عيسي(ع) كى پيروى نہ كرنا ان كے دنياو آخرت ميں سخت عذاب كا موجب ہے_

فاما الذين كفروا فاعذبهم عذابا شديدا فى الدنيا و الآخرة جملہ ''فامّا الذين كفروا '' ميں مورد نظر مصداق حضرت عيسي(ع) كا ا نكار كرنے والے ہيں _

٤_ حضرت عيسي(ع) كے پيروكاروں كى يہوديوں پر برترى اور غلبہ يہوديوں كو سخت دنياوى عذاب دينے كا موجب ہے_و جاعل الذين اتبعوك فاما الذين كفروا يہ اس صورت ميں ہے كہ دنياوى عذاب كے ذكر كے قرينہ سے جملہ ''فاماّ الذين ... '' جملہ''جاعل الذين ...''كانتيجہ ہو يعنى يہوديوں كو دنياوى عذاب عيسائيوں كے ان پر غلبہ كى وجہ سے ہے _

٥_ كفار ( يہودي) كا دنياو آخرت ميں خدا تعالى كے عذاب كے مقابلے ميں كوئي ياور و مددگار نہيں ہے_

فامّا الذين كفروا و ما لهم من ناصرين

٦_ قيامت ميں مددگار(شفاعت كرنے والے) موجود ہونگے_ما لهم من ناصرين '' لہم ''كا '' من ناصرين ''پر مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتاہے جس كا مطلب يہ بنے گا كہ صرف كفار مددگاروں سے محروم ہونگے پس قيامت ميں مددگار ہونگے_

حضرت عيسي (ع) : ٣ حضرت عيسي (ع) كے پيرو كار ٤

شفاعت : ٦ عذاب : عذاب دنياوى ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥; عذاب كے اسباب ٢ ، ٣ ، ٤;عذاب كے اہل ١ ، ٤

قيامت : ٦

كفار: كافروں كى سزا ١ ،٥

كفر : كفر كے اثرات ٢

نافرمانى : نافرمانى كے اثرات ٣

يہود:٣ يہوديوں كى سزا، ١ ،٣ ، ٤ ، ٥

۵۴۱

وَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ (٥٧)

او رجو لوگ ايمان لے آئے او رانھوں نے نيك اعمال كئے انكو مكمل اجر ديں گے او رخدا ظلم كرنے والوں كو پسندنہيں كرتا _

١_ نيك عمل انجام دينے والے مؤمنين كو خدا تعالى كى طرف سے مكمل اجر ملے گا_و امّا الذين آمنوا وعملوا الصالحات فيوفيهم اجورهم

٢_ ايمان كاعمل صالح كے ہمراہ ہونا اس كے نتيجہ بخش ہونے كى شرط ہے_و امّا الذين آمنوا و عملوا الصالحات

٣_ قيامت ميں كافر وں كو اپنے اچھے اعمال كا كوئي فائدہ نہيں ہوگا_و امّا الذين آمنوا و عملوا الصالحات فيوفيهم اجورهم

كيونكہ خدا وند عالم كا اجر ايمان اور عمل صالح كے يكجا ہونے كے ساتھ مشروط ہے لہذا ايمان كے بغير عمل صالح كا اجر نہيں ملے گا _

٤_ قيامت ميں اجر ا نسان كے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_*فيوفيهم اجورهم اجر اور اجرت كا استعمال عموماً انسان كے عمل كے مقابلے ميں ہوتاہے_

٥_ حضرت عيسي (ع) كے مومن پيروكار جو نيك اعمال بجا لاتے تھے انھيں خدا تعالى كا مكمل اجر ملے گا_

و جاعل الذين اتبعوك و امّا الذين آمنوا و عملوا الصالحات فيوفيهم اجورهم

جملہ '' فاما الذين آمنوا''ميں سابقہ آيات كے قرينہ سے مورد نظر مصداق حضرت مسيح (ع) پر ايمان لانے والے ہيں _

٦_ اللہ كے رسول ( حضرت عيسي (ع) ) كى پيروى كى حقيقت ،ايمان اور عمل صالح ہے_

و اتبعنا الرسول جاعل الذين اتبعوك و اماالذين آمنوا و عملوا الصالحات

۵۴۲

٧_ ايمان اور عمل صالح انسان كو دنيا و آخرت ميں خدا تعالى كے عذاب سے نجات دلانے كا موجب ہے_

فاماّ الذين كفروا فاعذبهم عذاباً شديداً فى الدنيا والآخرة و اما الذين آمنوا و عملوا الصالحات

٨_ خدا وند عالم كا كامل اجر ان مومنين كے ليئے ہے جن كے تمام اعمال صالح ہوں _

و امّا الذين آمنوا و عملوا الصالحات فيوفيهم اجورهم كلمہ '' الصالحات'' جمع معرّف باللّام ہے جو كہ عموم پر دلالت كرتاہے يعنى وہ تمام نيك اعمال كو انجام ديتے ہوں _

٩_ قرآن كريم كى نظر ميں انسانى معاشروں كى تقسيم كا معيار ايمان اور كفر ہے_فامّا الذين كفروا و اما الذين آمنوا

١٠_ حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں كفر كرنے والے (يہودي) ظالم اور خدا تعالى كى محبت سے محروم ہيں _

فامّا الذين كفروا والله لا يحب الظالمين كلمہ '' الظالمين ''ميں مورد نظر مصداق سابقہ آيات كے قرينہ سے وہ يہودہيں جو حضرت عيسي (ع) پر ايمان نہ لائے_

١١_ ظالم ، خدا تعالى كى محبت اور اسكے اجر سے محروم ہيں _واما الذين آمنوا ...فيوفيهم اجورهم والله لا يحب الظالمين

١٢_ كفر ( پيغمبر (ع) كا انكار) ظلم ہے اور كفار ظالم ہيں _فامّا الذين كفروا والله لا يحبّ الظالمين

يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ '' واللہ لا يحب الظالمين ''كافروں كى سزا كے ليئے علت كا بيان ہو كيونكہ كافر ظالم ہيں لہذا سزا كے مستحق ہيں _

١٣_ نيك عمل كرنے والے مومنين خداوند متعال كے محبوب ہيں _والله لا يحب الظالمين

يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ '' واللہ لا يحب الظالمين '' ''فاما الذين كفروا ''اور '' و اما الذين آمنوا ''كى علت كا بيان ہو تو اس كا مطلب يہ ہوگا كہ كافر اپنے ظلم كى وجہ سے خدا تعالى كے ناپسنديدہ ہيں اور اس كا مفہوم يہ نكلے گا كہ نيك عمل كرنے والے مومن خداوندعالم كے محبوب ہيں _

١٤_ جو مؤمنين نيك اعمال بجانہ لاتے ہوں و ہ ظالم ہيں _*

۵۴۳

و اما الذين آمنوا و عملوا الصالحات فيوفيهم اجورهم والله لا يحب الظالمين

كيونكہ خدا تعالى كا اجر اور نجات ايمان كے ہمراہ نيك عمل كے مرہون منت ہيں لہذابغير عمل كے ايمان پر اجر اور نجات نہيں ملے گى اور نہ ہى خدا تعالى كى محبت حاصل ہوسكے گى ، جو كہ ''لا يحب الظالمين ''كے مفہوم سے مستفاد ہوتى ہے _ لہذا مذكورہ بالا گروہ ظالمين ميں شمار ہوگا_

١٥_ عمل كے مقابلے ميں پورا اجر نہ دينا ظلم ہے_والله لا يحبّ الظالمين

يہ اس صورت ميں ہے :كہ جملہ ''واللہ لا يحب الظالمين'' جملہ ''فيوفيھم اجورہم '' كى علت كا بيان ہو_

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت ٦

انبياء : انبياء (ع) كو جھٹلانا ١٢

ايمان : ٢ ، ٦ ، ٧ ايمان كى قدر و قيمت ٩ ;ايمان كا اجر ١ ، ٥

حضرت عيسي (ع) : ١٠ حضرت عيسي (ع) كے پيروكار ٥

خدا تعالى : حدا تعالى كى محبت ١٠ ، ١١ ، ١٣; خدا تعالى كے محبوب١٣

دين : دين كى حقيقت ٦

ظالمين :١٢،١٤ ظالمين كى محروميت ١١

ظلم : ظلم كے اثرات ١١ ;ظلم كے موارد ١٠ ، ٢ ١ ، ١٥

عذاب : عذاب سے نجات كے عوامل ٧

عمل : ايمان اورعمل٢ ، ٦ ، ٧; صحيح عمل كى شرائط ٣ ; عمل صالح ٦ ، ٧ ، ٨ ، ١٣; عمل صالح كى جزا ١ ، ٥ ;عمل كى اہميت ١٤; عمل كى جزا و سزا ٤

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كااندازہ لگانے كا معيار ٩

قيامت : ٤

كفار : ١٢

۵۴۴

كفار قيامت ميں ٣ ; كفار كے عمل كى نابودى ١٠

كفر: پيغمبراسلام (ص) كے بارے ميں كفر ١٢;حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں كفر ١٠;كفر كى قيمت٩;كفر كے اثرات ٣،١٠

مزدور : مزدور كے حقوق ١٥

معاشرتى گروہ : ٩

مؤمنين : بے عمل مؤمنين ١٤ ; صالح مؤمنين ٥ ، ١٣ ; مؤمنين كا اجر ١ ، ٨

يہود : يہود كا ظلم ١٠

ذلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ (٥٨)

يہ تمام نشانياں او رپر از حكمت تذكرے ہيں جو ہم آپ سے بيان كررہے ہيں _

١_ حضرت زكريا (ع) ، حضرت مريم (ع) ،حضرت يحيي (ع) ،حضرت عيسي (ع) اور حضرت عيسي (ع) كے پيروكاروں كى سرگذشت آيات الہى ميں سے ہے اور حكيمانہ وعظ و نصيحت ہے_ذلك نتلوه عليك من الآيات و الذكر الحكيم ''ذلك '' ان لوگوں كى سرگذشت كى طرف اشارہ ہے جن كا ذكر سابقہ آيات ميں ہوچكا ہے_

٢_ پيغمبر اسلام (ص) پر قرآن كريم كى آيات كا الله تعالى كى جانب سے تلاوت كيا جانا _ذلك نتلوه عليك من الآيات

٣_ حضرت زكريا (ع) ،حضرت مريم (ع) ،حضرت يحيي (ع) اور حضرت عيسي (ع) كى سرگذشت كا بيان كرنا پيغمبر اسلام (ص) كے معجزات اور آپ (ص) كى سچائي كى علامتوں ميں سے ہے_

ذلك نتلوه عليك من الآيات يہ اس صورت ميں ہے كہ '' الآيات ''كے لغوى معنى (نشانيوں ) كے پيش نظر اس سے مراد پيغمبر اكرم (ص) كى صداقت كى نشانياں ہوں _

۵۴۵

٤_ '' الذكر ا لحكيم '' قرآن كريم كے ناموں ميں سے ہے_

ذلك نتلوه عليك من الآيات والذكر الحكيم مذكورہ بالامطلب كى تائيد رسول(ص) خدا كى اس روايت سے ہوتيہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) نے فرماياكتاب الله هو الذكر الحكيم (١)

٥_ قرآن كريم يادآورى كا باعث ہے_والذكر الحكيم

٦_ قرآن كريم، حكمت سے سرشار كتاب ہے( محكم اور ناقابل خلل)_والذكر الحكيم

٧_ حضرت زكريا (ع) ،حضرت عيسي (ع) ، حضرت يحيي (ع) اورحضرت مريم (ع) كى داستان پورى كى پورى حكمت اور يادآورى كى موجب ہے_ذلك نتلوه عليك من الآيات والذكر الحكيم

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى سچائي ٣; آنحضرت(ص) كے معجزے ٣

آيات خدا: ١

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى تاريخ ١ ، ٣ ، ٧;انبياء (ع) كے پيروكار ١

حضرت زكريا (ع) : حضرت زكريا (ع) كا قصہ ١ ، ٣ ، ٧

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي كا قصہ١ ، ٣،٧;حضرت عيسي (ع) كے پيروكار ١

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كا قصہ ١، ٣ ، ٧

حضرت يحيي (ع) : حضرت يحيي (ع) كا قصہ ١ ، ٣ ، ٧

حكمت: ٦ ، ٧

قرآن كريم : قرآن كريم كى اہميت ٥;قرآن كريم كى تلاوت ٢ ;قرآن كريم كى خصوصيات ٦; قرآن كريم كے نام ٤

وحى : ٢

يادآورى : يادآورى كے عوامل ٥ ، ٧

____________________

١) الدرالمنثور ج٢ ص ٢٢٧_

۵۴۶

إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثِمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ (٥٩)

عيسى كى مثال الله كے نزديك آدم جيسى ہے كہ انھيں مٹى سے پيدا كيا او رپھر كہا ہوجا او روہ ہوگيا_

١_ حضرت عيسي (ع) اور حضرت آدم(ع) كى خلقت ميں مشابہت_انّ مثل عيسى عند الله كمثل آدم

٢_ حضرت عيسي (ع) اورحضرت آدم(ع) كى خلقت استثنائي تھي_ان مثل عيسى عند الله كمثل آدم

٣_ حضرت عيسي (ع) ، حضرت آدم(ع) كى طرح خداوند عالم كى مخلوق تھے نہ كہ بيٹے_

ان مثل عيسى عند الله كمثل آدم خلقه من تراب كيونكہ يہ آيت حضرت عيسي(ع) كى داستان كے بعد آئي ہے لہذا يہ عيسائيوں كے نظريہ اور اس كے ردّ كى طرف اشارہ ہوگى جو كہتے ہيں عيسي (ع) باپ نہ ركھنے كى وجہ سے خدا تعالى كے بيٹے ہيں _

٤_ خداوند متعال كا عيسائيوں كے غلط نظريے

(كہ حضرت عيسي (ع) خداوند عالم كے بيٹے ہيں ) كو رد كرنے كيلئے دليل و برہان پيش كرنا_ان مثل عيسى عند الله كمثل آدم خلقه من تراب

٥_ خداوند عالم نے آدم(ع) كو مٹى سے خلق كيا _خلقه من تراب

٦_ حضرت آدم(ع) كى خلقت كے دو مرحلے تھے ( خاك سے خلق ہونے كا مرحلہ اور امر كا مرحلہ )خلقه من تراب ثم قال له كن فيكون

٧_ خدا كا قول اور فرمان عين اس كا پيدا كرنا اور ايجاد كرناہے_ثم قال له كن فيكون

٨_ خدا وند عالم نے انسان كو دو پہلو ( مادى اور غير مادي) والا خلق فرمايا _

۵۴۷

خلقه من تراب ثم قال له كن فيكون '' تراب ''كا لفظ انسان كے مادى پہلو كى طرف اشارہ ہے اور ہونے كا حكم ( كُنْ ) اس كے انسانى پہلو كى طرف اشارہ ہے_

٩_ انسان كے مادى پہلو كى تشكيل اس كے انسانى پہلو كى ايجاد كا پيش خيمہ ہے_خلقه من تراب ثم قال له كن فيكون جملہ '' خلقہ من تراب'' آدم (ع) كے مادى پہلو كى خلقت سے حكايت كرتاہے كيونكہ ''خلقہ''كى ضمير مفعول آدم (ع) كى طرف لوٹتى ہے لہذا وہ چيز جو ''كُن''كے امر سے وجود ميں آئي وہ آدم(ع) كا انسانى پہلو ہے_

١٠_ انسان كى حقيقت اور اس كى تشكيل ميں اصل شے اس كا غير مادى پہلو ہے_

خلقه من تراب ثم قال له كن فيكون جب آدم(ع) خاك سے خلق ہوگئے تو انہيں كہا گيا ہوجاؤ ( كن ) گويا اس سے پہلے وہ نہيں تھے كيونكہ انسانى حقيقت نہيں ركھتے تھے_

١١_ حضرت عيسي (ع) حضرت آدم (ع) كى طرح باپ كے بغير پيدا ہوئے_

ان مثل عيسى خلقه من تراب رسول خدا نے فرمايا:''ان عيسي عبد مخلوق ...قالوا:فمن ابوه؟ فقال: قل لهم ما تقولون فى آدم اكان عبداً مخلوقاً؟ ...فقالوا:نعم قال :فمن ابوه فبهتوا فانزل الله ''ان مثل عيسي ...'' بے شك عيسي (ع) خدا كے بندے اور مخلوق ہيں انہوں نے كہا تو اس كا باپ كون ہے ؟ تو فرمايا ان سے كہو آدم(ع) كے بارے ميں كيا كہتے ہو كيا وہ عبد اور مخلوق تھے؟ تو انہوں نے كہا ہاں تو فرمايا ان كا باپ كون ہے؟ تو وہ لاجواب ہوكر رہ گئے تو يہ آيت نازل ہوئي ''انّ مثل عيسي ...'' (١)

استدلال : ٤

انسان : انسانى پہلو ٨ ، ٩ ، ١٠ ;انسان كى خلقت ٨ ، ٩ ، ١٠

حضرت آدم(ع) : حضرت آدم (ع) كى خلقت ١ ، ٢ ، ٥ ، ٦ ، ١١

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) اور عيسائي ٤ ;حضرت عيسي (ع) كى خلقت ٣ ;حضرت عيسي (ع) كى ولادت ١ ، ٢ ، ٣ ، ١١

خدا تعالى : خدا تعالى كى خالقيت ٧ ;خدا تعالى كے افعال ٧; خدا تعالى كے اوامر ٧

____________________

١) تفسير قمى ج١ ص ١٠٤ ، نورالثقلين ج١ ص ٣٤٧ ح ١٥٧_

۵۴۸

روايت : ١١

زندگى : زندگى كا تكامل ٦

شخصيت : شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٩ ، ١٠

عيسائي : عيسائيوں كے عقائد ٤

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات١ ، ٣

الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُن مِّن الْمُمْتَرِينَ (٦٠)

حق تمھارے پروردگار طرف سے آچكا ہے لہذا خبردار اب تمھارا شمار شك كرنے والوں ميں نہ ہو چاہئے _

١_ قرآن كريم ميں حضرت زكريا(ع) ،حضرت عيسي(ع) ، ، حضرت مريم (ع) ،حضرت يحيي (ع) كى داستان اور حضرت آدم(ع) كى خلقت كا بيان حق اور پروردگار كى طرف سے ہے_

الحق من ربّك كلمہ '' الحق '' مبتدا محذوف كے ليئے خبر ہے جو كہ ''ہو''ہے اور اس سے مرادحضرت مريم(ع) اور ان انبياء (ع) كى داستانہے كہ جن كا تذكرہ سابقہ آيات ميں ہوا ہے_

٢_ ہر حق كا سرچشمہ خداوند عالم كى ذات اقدس ہے_الحق من ربك

٣_ حقائق كا بيان خدا وند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_الحق من ربك

٤_ تربيت و تعمير ، حقائق كے بيان پر موقوف ہے_الحق من ربك

كيونكہ خداوند متعال '' ربّ '' (تربيت كرنے والا) ہے حق كو بيان كرتاہے اس سے تربيت اور حق ميں ارتباط كا پتہ چلتاہے_

۵۴۹

٥_ خدا تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت ميں قاطع اور دو ٹوك ہونے كا حكم _الحق من ربك فلا تكن من الممترين

٦_ حضرت عيسي(ع) كى خلقت كى كيفيت اور اس كے بارے ميں عيسائيوں كى دروغ بافياں شبہ پيدا كرنے كاپيش خيمہ ثابت ہوئيں _فلا تكن من الممترين جو چيز قرآن كريم كے مخاطبين كے ليئے حضرت مسيح(ع) كے بارے ميں شك و ترديد پيدا كرسكتى ہے وہ حضرت عيسي (ع) كى استثنائي خلقت ہے اور '' انّ مثل ...'' پر توجہ كرنے سے يہ شبہ دور ہوجاتاہے_

٧_ پيغمبر (ص) اكرم شك و ترديد كے خطرے ميں _*فلا تكن من الممترين

چونكہ پيغمبر اكرم (ص) بشر ہيں لہذا يہ حالتيں امكان ركھتى تھيں ليكن خدا وند عالم نے حقائق بيان كركے آنحضرت (ص) سے ترديد كا مورد ہى ختم كرديا_

٨_ اس حقيقت پر توجہ كہ تمام حقائق خداوند عالم كى طرف سے ہيں انسان سے الہى معارف و تعليمات كے بارے ميں شك و ترديد كے اسباب كو ختم كرديتى ہے_الحق من ربك فلا تكن من الممترين

آنحضرت(ص) : ٧ آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ٥

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى تاريخ ١

تربيت : تربيت ميں مؤثر عوامل ٤

حضرت آدم(ع) : حضرت آدم (ع) كى خلقت ١

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسي (ع) كا قصہ ١ ، ٦

حضرت مريم (ع) : حضرت مريم (ع) كا قصہ ١

حضرت يحيي (ع) : حضرت يحيي (ع) كا قصہ ١

حق : حق كا اظہار ٣ ، ٤; حق كا سرچشمہ ٢ ، ٨

خدا تعالى : خدا تعالى كى ربوبيت ٣ ; خدا تعالى كى نصيحتيں ٥ ;خدا تعالى كے اوامر ٥

۵۵۰

شبہ : شبہ كا پيش خيمہ ٦

علم : علم كے اثرات ٨

عيسائي : عيسائيوں كے عقائد ٦

قاطعيت قاطعيت كى اہميت ٥

قرآن كريم : قرآن كريم كے قصص ١

فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ (٦١)

پيغمبر علم كے آجانے كے بعد جو لوگ تم سے كٹ حجتى كريں ان سے كہہ ديجئے كہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند ،اپنى اپنى عورتوں اور اپنے نفسوں كو بلائيں او رپھر خدا كى بارگاہ ميں دعا كريں او رجھوٹوں پر خدا كى لعنت قرا رديں _

١_ عيسائيوں كے خلاف دليليں قائم كرنے كے بعدآنحضرت (ص) كو انہيں مباہلہ كى دعوت دينے كا حكم _

ان مثل عيسى فمن حاجّك فقل تعالوا ثمّ نبتهل

٢_ وحى كے ذريعے حضرت عيسي (ع) اورحضرت مريم (ع) كى

داستانكے بيان ہونے كے بعدآنحضرت (ص) كا اس سے مطلع ہونا_فمن حاجك فيه من بعد ما جاء ك من العلم

٣_ حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں نصاري كے گمان باطل كو آنحضرت (ص) كى طرف سے دليل كے

۵۵۱

ذريعے رد كيا جانا_ان مثل عيسي فمن حاجك فيه من بعد ما جائك من العلم

٤_ حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں دليل قائم كرنے كے باوجود نصاري نے آنحضرت (ص) كے ساتھ، ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كيا _فمن حاجك فيه من بعد ما جاء ك من العلم فقل تعالوا

٥_ دليل قائم كرنے كے بعد اثبات حق كے لئے نتيجہ بخش راستہ مباہلہ ہے_ان مثل عيسي فمن حاجك فيه من بعد جاء ك من العلم فقل تعالوا اس مطلب ميں ''فيہ '' كى ضمير ''الحق '' كى طرف لوٹائي گئي ہے

٦_ مباہلہ ميں حق كے مقابل كے بارے ميں نفرين و بد دعا كى قبوليت كى ضمانت فراہم كى گئي ہے_

فمن حاجك فقل تعالوا نبتهل فنجعل لعنت الله على الكاذبين

٧_ مباہلہ كے اقدام كرنے كى شرط علم و يقين ہےفمن حاجك فيه من بعد ما جاء ك من العلم فقل تعالوا ثم نبتهل

خداوندعالم نے جب آنحضرت (ص) كو حقائق سے آگاہ فرما ديا (جاء ك من العلم ) توآپ(ص) كواس مورد ميں مباہلہ كا حكم ديا _

٨_ دشمن كى حق كے مقا بلے ميں ہٹ دھرمي، ان كو مباہلہ كى دعوت كى شرط ہے_فمن حاجك فقل تعالوا ثم نبتهل

٩_ آنحضرت (ص) كو ماموريت دى گئي كہ نصاري كو مباہلہ كى دعوت ديں اس طرح كہ اس ميں طرفين كى خواتين اور بيٹے بھى شريك ہوں _فمن حاجك فقل تعالوا ندع ابناء نا و ابناء كم و نساء نا و نساء كم

١٠_ مباہلہ كااس وقت وقوع پذير ہونا جب مباہلہ كرنے والا اور اس كے نزديك ترين افراد;بيٹے ، مرد اور خواتين شركت كريں _*فمن حاجك ...فقل تعالو ا ندع ابنا ء نا ثم نبتهل

١١_ آيہ مباہلہ ميں '' ابنا ء نا '' كا واحد مصداق امام حسن (ع) اور امام حسين (ع) ہيں _

ابناء نا و ابناء كم تاريخ كى مسلم حقيقت ہے كہ آنحضرت (ص) مباہلہ ميں شركت كے لئے امام حسن (ع) اور امام حسين (ع) كو لے گئے _ پس ''ابناء نا'' سے مراد يہ دو

۵۵۲

ہستياں ہيں _ اس مطلب كى تائيد امام كاظم (ع) كى ايك روايت بھى كرتى ہے _ آپ(ص) نے فرمايا الله تعالى كے اس قول ''ابنائنا'' كى تاويل حسن (ع) اور حسين (ع) ہيں (١)

١٢_ انسان كا نواسہ اس كابيٹا ہے _ابناء نا و ابناء كم كيونكہ امام حسن (ع) اور امام حسين (ع) آنحضرت (ص) كى بيٹى كے بيٹے اور ''ابناء نا'' كے مصداق ہيں _

١٣_ حضرت زہرا (سلام الله عليہا ) كى انتہائي عظمت_نساء نا و نساء كم مباہلہ ميں تمام خواتين ميں سے پيغمبر اسلام صلى الله عليہ و آلہ و سلم فقط حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله عليہا ) كو لے گئے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے ''نساء نا '' سے مراد حضرت زہرا (ع) ہيں اور چونكہ جمع كا لفظ استعمال ہوا ہے اس سے بى بى (ع) كى عظمت معلوم ہوتى ہے _ اس كى تائيد امام رضا (ع) كى ايك روايت سے ہوتى ہے كہ : وعنى بالنساء فاطمة عليہا السلام _ يعنى النساء سے مراد حضرت فاطمہ (ع) ہيں _ (٢)

١٤_ حضرت على (ع) پيغمبر اسلام (ص) كے نفس اور انتہائي با عظمت مقام و منزلت كے مالك ہيں _

و انفسنا و انفسكم تاريخ كامسلّمہ امر ہے كہ مباہلہ كے شركت كرنے والوں ميں سے على عليہ السلام بھى تھے اور ''انفسنا'' كى تاويل على ابن ابى طالب (ع) ہيں اس كى تائيد بہت سى روايات سے ہوتى ہے ان ميں سے ايك روايت امام كاظم (ع) سے ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا:فكان تاويل قوله تعالى (و انفسنا) على بن ابى طالب(ع) يعنى الله تعالى كے اس فرمان ( وا نفسنا) كى تاويل على ابن ابى طالب (ع) ہيں (٣)

١٥_ اہم معاشرتى مسائل ميں مردوں كے شانہ بشانہ خواتين كى شركت بھى جائز ہے _و نساء نا و نساء كم

١٦_حق كے مقابل ہٹ دھرمى اور اس كو جھٹلانا الله تعالى كى لعنت و نفرين كے استحقاق كاسبب بنتا ہے _

فمن حاجك فنجعل لعنة الله على الكاذبين

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج ١ ص ٨٥ ح ٩ ب ٧، نور الثقلين ج ١ ص ٣٤٨ح ١٦٢_

٢) عيون اخبار الرضا (ع) ج ١ ص ٢٣٢ح١ ب ٢٣، نور الثقلين ج ١ ص ٣٤٩ح ١٦٣_

٣) عيون اخبار الرضا (ع) ج ١ ص ٨٥ح٩ ب ٧ ، نور الثقلين ج ١ ص ٣٤٨ح ١٦٢_

۵۵۳

١٧_ نصاري با وجود اس كے كہ حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں الوہيت اور آپ(ع) كے فرزند خدا ہونے كا دعوي كرتے تھے ليكن خود اس بارے ميں عقيدہ نہ ركھتے تھے_ان مثل عيسى فنجعل لعنة الله على الكاذبين

''الكاذبين'' سے مراد عيسائي ہيں _ان كو ''كذب'' كى نسبت دينا اس بات كى علامت ہے كہ وہ لوگ خود اس دعوي پر اعتقاد نہ ركھتے تھے _

١٨_ نصاري كے ساتھ مباہلہ ميں الله تعالى نے آنحضرت (ص) كى قطعى و يقينى مدد و نصرت كا وعدہ فرمايا_

فنجعل لعنة الله على الكاذبين مباہلہ كى تجويز آنحضرت (ص) كى جانب الله تعالى كى طرف سے آئي اس بات كا لازمہ پيغمبر اسلام (ص) كى نصرت كرنا ہے _

١٩_ مباہلہ اس وقت وقوع پذير ہوتا ہے جب مباہلہ كرنے والے شريك ہوجائيں اور باطل كى نابودى كے لئے الله تعالى سے لعنت كى درخواست كريں _ثم نبتهل فنجعل لعنة الله على الكاذبين

٢٠_ پيغمبر اسلام (ص) نے يہوديوں كو مباہلہ كى دعوت ديفقل تعالوا ندع ابناء نا

تفسير الميزان ميں ابن جرير سے نقل كيا ہے كہ جب آيہ مجيدہ '' فمن حاجك فيہ ...'' نازل ہوئي تو آنحضرت (ص) نے يہود كو مباہلہ كى دعوت دى _

٢١_ مباہلہ ميں پيغمبر اسلام (ص) كے ساتھى ( حضرت على (ع) ، حضرت فاطمہ (ع) ، امام حسن (ع) ، امام حسين (ع) ) عزيزترين اور برترين انسان ہيں _ندع ابناء نا و ابناء كم ونساء نا و نساء كم و انفسنا و انفسكم

امام رضا عليہ السلام سے روايت ہے :فبرز النبي(ص) علياً و الحسن و الحسين و فاطمة صلوات الله عليهم فهذه خصوصية لايتقدمهم فيها احد و فضل لا يلحقهم فيه بشر _ پس نبى (ص) على ، حسن ، حسين اور فاطمہ صلوة الله عليہم كو لے كے نكلے يہ ايسى خصوصيت ہے كہ اس ميں كوئي بھى ان ہستيوں سے آگے نہيں ہے اور نہ ہى كوئي بشر اس فضيلت ميں ان كے ساتھ شامل ہوسكتاہے_ (١)

٢٢_ دعا ميں '' ابتھال'' كامعنى ہاتھوں اور كہنيوں كو كھولنا اور آسمان كى طرف بلند كرنا ہے _ثم نبتهل

____________________

١) عيون اخبار الرضا (ع) ج ١ ص ٢٣٢ح ١ ب ٢٣، نور الثقلين ج ١ ص ٣٤٩ ح١٦٣_

۵۵۴

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :والابتهال تبسط يديك وذراعيك الى السماء (١) ابتہال سے مراد يہ ہے كہ تو اپنے ہاتھوں اور كہنيوں كو آسمان كى طرف بلند كرے_

٢٣_ اگر مباہلہ واقع ہوجاتا تو نصاري كے نمائندوں پر آسمان سے آگ كى بارش نازل ہوتى _

ثم نبتهل فنجعل لعنة الله على الكاذبين نصاري بخران كى نمائندگى ميں عاقب اور طيب پيغمبر اسلام (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوئے ...اور جب وہ مباہلہ كے لئے تيار نہ ہوئے تو آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا ''والذى بعثنى بالحق نبيّا لو فعلا لامطر عليهما الوادى ناراً (٢) اس ہستى كى قسم جس نے مجھے حق كے ساتھ مبعوث فرماياہے اگر يہ مباہلہ كرتے تو ان پر آگ كى بارش برستي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت اور عيسائي ٤ ، ٩ ، ١٨ ;آنحضرت اور يہود٢٠ ;آنحضرت(ص) كا استدلال ٣ ;آنحضرت كاعلم ٢ ; آنحضرت كا مباہلہ ١ ، ٩ ، ١١ ، ١٨، ٢٠ ،٢١، ٢٣

آگ : آگ كى بارش ٢٣

احكام : ١٢،١٥

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ١،٩،٢٠

اہل بيت (ع) : اہل بيت (ع) كے فضائل ١١،١٣،١٤،٢١

باطل عقائد :٣

بيٹى كى اولاد : ١٢ حضرت حسن ابن على (ع) : ١١،٢١ حضرت حسين ابن على (ع) :١١، ٢١

حضرت على (ع) ٢١ : حضرت على (ع) كا مقام و مرتبہ ١٤

حضرت عيسي (ع) : ٤ حضرت عيسى (ع) كا ايمان ١٧ ; حضرت عيسي (ع) كا قصہ ٢

حضرت فاطمہ زہرا (ع) : ٢١ حضرت فاطمہ كے فضائل ١٣

حضرت مريم(ع) : حضرت مريم (ع) كاقصہ ٢

____________________

١) كافى ج ٢ ص٤٨٠ ح ٤، نور الثقلين ج ١ ص ٣٥٠ح ١٧١_

٢) مناقب ابن المغازلى ص ٢٦٣( طبع اسلاميہ ) ١٤٠٣ قمرى ہجري_

۵۵۵

حق: حق ثابت كرنے كے طريقے ٥ ;حق چھپانے كے اثرات ١٦ ;حق كو جھٹلانا ١٦ ; حق كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى ١٦

خدا تعالى: خدا تعالى كى لعنت ١٦، ١٩;خدا تعالى كى مدد ١٨ ; خدا تعالى كے اوامر ١ ، ٩ ; خدا تعالى كے وعدے ١٨

دشمن: دشمنوں كى ضد و ہٹ دھرمي٨

دعا : دعا كے آداب ٢٢

دليل وبرہان : ٥

روايت : ١١، ١٤،٢١،٢٢،٢٣

شناخت و معرفت : شناخت كے ذرائع ٢

عورت: معاشرے ميں عورت ١٥; مباہلہ ميں عورت ٩

عيسائي ١،٤،٩،١٨ عيسائيوں كے عقائد ٣،١٧ بخران كے عيسائي ٢٣

لعنت ١٩ لعنت كے اسباب ١٦

نفرين : نفرين كا قبول ہو نا ٦

مباہلہ: ١ ، ٩ ، ١١ ، ١٨ ، ٢٠ ، ٢١ ، ٢٣ عيسائيوں كے ساتھ مباہلہ ١ ، ٩ ، ١٨ ;مباہلہ كا قبول ہونا ٦ ;مباہلہ كى اہميت ٥ ;مباہلہ كى شرائط ٧ ، ٨ ، ١٠ ، ١٩ ; مباہلہ ميں يقين و علم ٧ معاشرہ :١٥

وحى : وحى كى اہميت ٢

يہود :٢٠

۵۵۶

إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ وَمَا مِنْ إِلَهٍ إِلاَّ اللّهُ وَإِنَّ اللّهَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (٦٢)

يہ سب حقيقى واقعات ہيں اور خدا كے علاوہ كوئي دوسرا خدا نہيں ہے اور دہى خدا صاحب عزّت و حكمت ہے_

١_ حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں صرف وہ حق ہے جو كچھ قرآن كريم ميں بيان ہوا ہے نہ كہ وہ جو عيسائي سمجھتے ہيں _

ان هذا لهو القصص الحق

حصصر ضمير فصل (لہو) سے سمجھا گيا ہے اور اس جملہ ميں قصر قصر قلب ہے _

٢_ انبياء (ع) كے بارے ميں جو واقعہ بھى توحيد كے منافى ہو وہ باطل اور گھڑا ہوا ہے_

انّ هذا لهو القصص الحق و ما من اله: الا الله شرك كى نفى جو كہ جملہ '' و ما من الہ الاّ اللہ''سے استفادہ ہوتى ہے حضرت عيسي (ع) كے بارے ميں نصرانيوں كے دعووں كے جھوٹا ہونے كى علت كا بيان ہے اور نيز انبياء (ع) سے مربوط تمام داستانوں كے ليئے معيار بھى ہے_

٣_ غير خدا كى الوہيت كى نفى _و ما من اله الاّ الله

٤ حضرت مسيح(ع) كى الوہيت كى نفي_ان مثل عيسى عند الله كمثل آدم خلقه من تراب ما من اله الا الله

٥_ الوہيت، صرف خدا تعالى كے شايان شان ہے_و ما من اله الا الله

٦_ نصرانى حضرت عيسي(ع) كى الوہيت كے مدعّى ہيں اور خدا تعالى كى طرف سے ان كے دعوى كى نفى _

ان مثل عيسى عند الله كمثل آدم خلقه من تراب و ما من اله الا الله

جملہ ''و ما من اله الا الله ''جو الوہيت كو خدا تعالى ميں منحصر كررہاہے سابقہ آيات كے قرينہ سے عيسائيوں كے ليئے بھى كنايہ ہے_

٧_ خدا وند متعال ، عزيز اور حكيم ہے_و ان الله لهو العزيز الحكيم

۵۵۷

٨_ عزت ( غلبے و الا ہونا ) اور حكمت خدا وند عالم كى ذات ميں منحصر ہے_و ان الله لهو العزيز الحكيم

٩_ ايسا عزيز جو حكيم ہو صرف خداوند عالم كى ذات ہے_و ان الله لهو العزيز الحكيم يہ اس صورت ميں ہے كہ عزيز كے ليئے حكيم صفت ہو اس كا مطلب يہ نكلے گا كہ وہ عزيز جو كہ حكيم بھى ہو صرف خدا ہے_

١٠_ عزت او ر حكمت مطلقہ الوہيت كا معيار ہےو ما من اله الا الله و ان الله لهو العزيز الحكيم

جملہ '' و ان اللہ '' '' ما من الہ ...'' كے ليئے علت كا بيان ہے_

اسماء و صفات : حكيم ٧ ، ٨ ، ٩ ، عزيز ٧ ، ٨ ، ٩

الوہيت : الوہيت كے معيار ات ١٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى تاريخ ٢

توحيد : ٢ توحيد ذاتى ٣ ، ٥

حضرت عيسي (ع) : ١ ، ٤ حضرت عيسي (ع) اور عيسائي ٦

حكمت : ١٠

شرك : شرك كى نفى ٣ ، ٤

عزت : ١٠

عقيدہ : باطل عقيدہ ٢ ،عقيدہ صحيح ہونے كے معيارات ٢

عيسائي : ٦ عيسائيوں كے عقائد ١ ، ٦

قرآن كريم : قرآن كريم كے قصّے ١

۵۵۸

فَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ (٦٣)

اب اس كے بعد بھى يہ لوگ انحراف كريں توخدا مفسدين كو خوب جانتا ہے_

١_ خدا وند عالم كى يہ پيشگوئي كہ نصاري نجران مباہلہ كى دعوت قبول نہيں كريں گے*فقل تعالوا ندع فان تولّوا فانّ الله عليم بالمفسدين ظاہراً '' فان تولّوا ...''اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عيسائي مباہلہ كى دعوت كو قبول نہيں كريں گے_

٢_ نصاري نجران كو توحيد قبول نہ كرنے پر خداوند متعال كا دھمكى دينا _و ما من اله الا الله فان تولّوا فان الله عليم بالمفسدين انكى مخالفت اور گناہ كے بيان كرنے كے بعد خدا تعالى كے علم كى طرف توجہ دلانامخالفت كرنے والوں كے ليئے دھمكى ہے_

٣_ فسادكرنے والوں كو خدا تعالى كى دھمكي_فانّ الله عليم بالمفسدين

٤ توحيد سے روگردانى ( شرك) فساد برپا كرنا ہے_فانّ تولّوا فانّ الله عليم بالمفسدين

٥_ فسادى خدا تعالى كے احاطہ علمى ميں ہيں _فانّ الله عليم بالمفسدين

٦_ نصرانيوں كا ہميشہ فساد بر پا كرنا _فانّ الله عليم بالمفسدين

يہاں پر فساد كرنے والوں كا مصداق نصرانى ہيں اور ''مفسدين '' كى اصطلاح ايك دفعہ فساد برپا كرنے كے ساتھ مناسبت نہيں ركھتى بلكہ استمرار و دوام ميں ظہور ركھتى ہے_

٧_ حضرت مسيح(ع) كى الوہيت كا عقيدہ ركھنا اور توحيد كو نہ ماننا، فساد و تباہى برپا كرنے كا نتيجہ ہے_*

فانّ تولّوا فانّ الله عليم بالمفسدين احتمال ہے كہ كلمہ '' المفسدين'' شرك كى

۵۵۹

علت اور بنياد كى طرف اشارہ ہو_

٨_ نصاري نجران كے علماء فسادى ، مشرك، جھگڑا لو ، حق نہ ماننے والے اور خدا تعالى كى دھمكى كا مورد تھے_

فمن حاجك فان تولّوا فان الله عليم بالمفسدين اس آيت كے شان نزول ميں ہے كہ يہ آيت علمائے نجران كے بارے ميں نازل ہوئي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كا مباہلہ ١

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ١

اہل كتاب : اہل كتاب كے علماء ٨

حضرت عيسي (ع) : ٧

حق ماننا : حق ماننے كے موانع ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا احاطہ ٥ ;خدا تعالى كا علم ٥;خدا تعالى كى دھمكياں ٢ ،٣ ، ٨

شرك : شرك كے عوامل ٤ ، ٧

عيسائي: عيسائيوں كا فساد برپا كرنا ٦; عيسائيوں كى ہٹ دھرمى ٨ ; نجران كے عيسائي ١ ، ٢ ، ٨

فساد: فساد كے اثرات ٧ ;فساد كے موارد ٤

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشگوئي ١

مشركين ٨

مفسدين ٥ ، ٦ ، ٨ مفسدين كو دھمكى ٣

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749