تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172716 / ڈاؤنلوڈ: 6313
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْاْ إِلَى كَلَمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلاَّ نَعْبُدَ إِلاَّ اللّهَ وَلاَ نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلاَ يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضاً أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُولُواْ اشْهَدُواْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (٦٤)

اے پيغمبر آپ كہہ ديں كہ اہل كتاب آؤايك منصفانہ كلمہ پراتفاق كرليں كہ خدا كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كريں كسى كو اس كا شريك نہ بنائيں آپس ميں ايك دوسرے كو خدائي كا درجہ نہ ديں اور اس كے بعد بھى يہ لوگ منھ موڑيں تو كہہ ديجئے كہ تم لوگ بھى گواہ رہنا كہ ہم لوگ حقيقى مسلمان اور اطاعت گذارہيں _

١_ غير خدا كى پرستش كى نفى ، شرك كى نفى اور غير خدا كى حكمرانى قبول نہ كرنا يہ تمام الہى اديان ميں قدر مشترك ہے_

يا اهل الكتاب تعالوا الى كلمة سواء بيننا و بينكم الا نعبد الاّ الله و لا نشرك به شيئاً و لا يتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دو ن الله

٢_ پيغمبر اسلام (ص) كا اہل كتاب كو عبادت ميں توحيد، شرك كى نفى اور غير خدا كى حكمرانى نہ ماننے كى طرف بلانا _

يا اهل الكتاب تعالوا و لا يتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دون الله

٣ _ توحيد عبادي، شرك كى نفى اور غير خدا كى حاكميت كو ردّ كرنا منطقى اور عادلانہ بات ہے_

تعالوا الى كلمة سواء بيننا و لا يتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دون الله '' سواء ''عدل كے معنى ميں ہے_

٤_ عبادت اور ربوبيت ميں توحيد، وحدت كا معيار و اساس ہے _

۵۶۱

تعالوا الى كلمة سواء بيننا و بينكم الا نعبد الاّ الله ارباباً من دون الله

٥_ توحيدى عقيدہ انسان كى اعلي ظرفى اور عظمت كا موجب ہے_

تعالوا الى كلمة سواء '' تعالوا''كى اصل '' علو'' ہے جس كا معنى بلندى ہے يہ مذكورہ بالا مطلب كى دليل ہے_

٦_ عبادت خدا تعالى كے لئے مختص ہے_الاّص نعبدالاّ الله

٧_ حضرت عيسي (ع) كى الوہيت كى نفي_و لا نشرك به شيئاً جملہ '' ولا نشرك ''عيسائيوں كے لئے تعريضہے_

٨_ ربوبيت، خداوند عالم ميں منحصر ہے_لا يتخذ بعضنا بعضا ارباباً من دون الله

٩_ تمام انسان ايك دوسرے كے برابر ہيں اور كسى كو دوسرے پر ربوبيت حاصل نہيں _

لا يتخذ بعضنا بعضا ارباباً من دون الله

١٠_ پيغمبراسلام (ص) كو حكم ديا گيا كہ اہل كتاب كو فكرى آزادى اور آزاد و مستقل شخصيت بننے كى طرف دعوت ديں _تعالوا ولا يتخذ بعضنا بعضا ارباباً من دون الله

١١_ جب مخالفين، خداوند عالم كے سامنے سرجھكانے سے انكار كريں تومسلمانوں كافريضہ ہے كہ خداوند متعال كے حضور اپنى اطاعت و تسليم كا اظہار كريں _فان تولّوا فقولوا اشهدوا بانّا مسلمون

١٢_ پيغمبر اكرم(ص) اور ان كے پيروكار خدا تعالى كے حضور سر تسليم خم كرتے ہيں _فقولوا اشهدوا بانّا مسلمون

١٣_ خدا كى بندگى ، شرك كى نفى اور غير خدا كى حاكميت كا انكارمسلمانوں كى خصوصيات_فقولوا اشهدوا بانّا مسلمون

١٤_ خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا الہى اديان كى روح ہے_فقولوا اشهدوا بانّا مسلمون چونكہ سابقہ تمام احكام ( خدا كى عبادت، نفى شرك ...) كو سر تسليم خم كرنا كہا گيا ہے_

١٥_ استدلال اور مقابل كى طرف سے اسكى قبوليت سے انكار كے بعد مناظرہ ختم كردينا ضرورى

۵۶۲

ہے_فان تولّوا فقولوا اشهدوا بانّا مسلمون

١٦_ دوسروں كے حلال و حرام ( آئين و قانون ) كو ماننا انہيں بعنوان ربّ قبول كرنا ہے_

و لا يتخذ بعضنا بعضا ارباباً من دون الله كسى كى يہ بات كہ ہم تو انكى عبادت نہيں كرتے تھے،كے جواب ميں پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا : اما كانوا يحلون لكم ويحرمون فتاخذون بقولہم؟فقال نعم فقال النبي(ص) ہو ذاك كيا وہ تمہارے ليئے اشياء كو حلال اور حرام نہيں كرتے تھے اور تم ان كے قول كو قبول نہيں كرليتے تھے؟ تو اس نے كہا ايسا ہى تھا تو حضور (ص) نے فرمايا يہى تو عبادت كرناہے (١)

آزادى : آزادى فكر ١٠

اتحاد : اتحاد كے عوامل ٤

اديان : اديان ميں ہم آہنگى ١

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور آزادى ١٠ ; انبياء (ع) كى دعوت ٢ ، ١٠

انسان : انسان كى شخصيت ١٠ ;انسانوں ميں برابرى ٩

اہل كتاب : ٢ ، ١٠

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) اور اہل كتاب ٢، ١٠;پيامبر اسلام (ص) كا سرتسليم خم كرنا ١٢ ;پيامبر اسلام (ص) كے پيروكار١٢

توحيد : توحيد صفاتي٤ ; توحيد عبادى ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٦ ; توحيد كے اثرات ٥

حضرت عيسي (ع) :٧

خدا تعالى : خدا تعالى كى حكمرانى ١ ، ٢ ، ٣ ، ١٣ ; خدا تعالى كى ربوبيت ٨

دين : دين كى حقيقيت ١٤

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے عوامل٥

روايت : ١٦

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٦٧_

۵۶۳

سر تسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا ١١ ، ١٢ ، ١٤

شرك : شرك كى نفى ١ ، ٢ ، ٣ ، ٧ ، ١٣;قانون سازى ميں شرك ١٦

عبوديت : ١ خدا كى عبوديت ١٣

قانون سازى :١٦

كلام : كلام ميں عدل ٣

مجادلہ : مجادلہ كے آداب ١٥

مساوات : ٩

مسلمان : مسلمانوں كى خصوصيات ١٣;مسلمانوں كى ذمہ دارى ١١

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّورَاةُ وَالإنجِيلُ إِلاَّ مِن بَعْدِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ (٦٥)

اے اہل كتاب آخر ابراہيم كے بارے ميں كيوں بحث كرتے ہو جب كہ توريت او رانجيل ان كے بعد نازل ہوئي ہے كيا تمھيں اتنى بھى عقل نہيں ہے_

١_ حضرت ابراہيم (ع) كى ممتاز شخصيت حتى كہ اہل كتاب ميں بھي_يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم

يہود و نصارى ميں سے ہر ايك كا اپنے آپ كو حضرت ابراہيم (ع) كى طرف منسوب كرنا ان كے نزديك حضرت ابراہيم (ع) كے بلند مقام و منزلت پردلالت كرتاہے_

٢_ يہو د و نصاري كا دين ابراہيمى (ع) كے بارے ميں جھگڑا_يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهييم

جملہ ''وما انزلت ...'' سے معلوم ہوتاہے

۵۶۴

كہ جھگڑا دين ابراہيم (ع) كے بارے ميں تھا_

٣_ نصرانى حضرت ابراہيم (ع) كو نصرانى اور يہودى انہيں يہودى سمجھتے تھے _لم تحاجون فى ابراهيم و ما انزلت التوراة و الانجيل

٤_ يہوديوں اور نصرانيوں كا ايك دوسرے كے خلاف اپنے آپ كوحضرت ابراہيم (ع) سے دينى طور پر منسوب كرنے پر استدلال كرنا اور فريق مخالف كى ان كے ساتھ نسبت كى نفى كرنا _يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم

آيت ٦٨ ميں '' انّ اولى الناس بابراہيم ...''سے پتہ چلتاہے كہ يہود و نصاري كے ايك دوسرے كے خلاف بعض استدلال حضرت ابراہيم (ع) كى پيروى اور ان كے ساتھ اپنے دينى تعلق كا دعوى اور دوسرے فريق سے اسكى نفى كرنا تھا_

٥_ تورات اور انجيل كا حضرت ابراہيم (ع) كے بعد نازل ہونا _و ما انزلت التوراة و الانجيل الاّ من بعده

٦_ عيسائيوں كا يہ تصور كہ دين الہى صرف نصرانيت ميں منحصر ہے اور يہوديوں كا يہ تصور كہ دين الہى صرف يہوديت ميں منحصر ہے*يا اهل الكتاب و ما انزلت التوراة و الانجيل الاّ من بعده

حضرت ابراہيم (ع) كے يہوديت اور عيسائيت سے پہلے ہوگذرنے كے پيش نظر يہوديت يا عيسايت كاحضرت ابراہيم (ع) سے منسوب ہونا اسى باطل تصور كى پيدا وار ہے جو مذكورہ بالا مطلب ميں بيان ہوچكاہے_

٧_ تورات اور انجيل كا حضرت ابراہيم (ع) كے بعد نازل ہونا حضرت ابراہيم (ع) كے يہودى يا نصرانى ہونے كے دعوى كے باطل ہونے كى دليل ہے_يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم و ما انزلت التوراة و الانجيل الا من بعده

٨_ اہل كتاب ( يہود و نصاري ) كے حضرت ابراہيم(ع) كو يہوديت اور نصرانيت كى طرف منسوب كرنے كى حماقت پر توبيخ_يا اهل الكتاب افلا تعقلون

٩_ غور و فكر كرنا بے جا استدلال سے مانع ہے_لم تحاجون افلا تعقلون

١٠_ غور و فكر كى قدر و قيمت اور اہميت_افلا تعقلون

۵۶۵

١١_ عقل شناخت كے وسائل ميں سے اور تعقل و تدبر واقعيات تك پہنچنے كا بہترين راستہ _لم تحاجون افلا تعقلون

استدلال: بے جا استدلال٩

اللہ تعالى : الله تعالى كى طرف سے توبيخ ٨

انجيل : انجيل كا نزول ٥ ، ٧

اہل كتاب: ١ ،٢ ، ٣ ، ٤ ، ٨

حضرت ابراہيم (ع) ٥ حضرت ابراہيم (ع) اہل كتاب كے نزديك١ ، ٢ ،٣ ، ٤ ، ٨ ، ٢ ، ٣ ، ٧; حضرت ابراہيم (ع) كا دين ٢ ، ٣ ،

٧ ; حضر ت ابراہيم (ع) كا مقام و منزلت ١

تورات : تورات كا نازل ہونا ٥ ، ٧

شناخت : شناخت كے وسائل ١١ ; عقلى شناخت ١١

عيسائي: عيسائيوں كا استدلال ٢ ،٤; عيسائيوں كى توبيخ ٨ ; عيسائيوں كے عقائد ٣ ، ٦ ، ٧

غور و فكر : غور و فكر كى قدر و قيمت ١٠ ;غور و فكر كے اثرات ٩ ، ١١ ; غور و فكر نہ كرنے كے اثرات ٨

يہود ٢،٤ : يہوديوں كا استدلال ٢ ، ٤;يہوديوں كو توبيخ ٨; يہوديوں كے عقائد ٣ ، ٦ ، ٧

۵۶۶

هَاأَنتُمْ هَؤُلاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلمٌ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٦٦)

اب تك تم نے ان باتوں ميں بحث كى ہے جن كاكچھ علم تھا تو اب اس بات ميں كيوں بحث كرتے ہو جس كا كچھ بھى علم نہيں ہے بيشك خداجانتا ہے او رتم نہيں جانتے ہو_

١_ حضرت عيسي (ع) كى نبوت كے ثابت كرنے كے ليئے نصرانيوں كا يہود كے خلاف صحيح استدلال_حاججتم فيما لكم به علم نصرانيوں كا استدلال اس مورد ميں جس كا انھيں علم تھا وہ حضرت عيسي(ع) كى نبوت تھى اور ان كا يہ احتجاج حق تھا_

٢_ يہوديوں كا نصرانيوں كے خلاف صحيح استدلال كہ حضرت عيسي(ع) نہ الوہيت ركھتے ہيں اور نہ خدا تعالى كے بيٹے ہيں _حاججتم فيما لكم به علم يہوديوں كا اس مورد ميں استدلال جس كا انھيں علم تھا وہ حضرت عيسي(ع) كى الوہيت كى نفى تھا اور اور يہ استدلال بر حق تھا_

٣_ اہل كتاب ( يہود و نصاري كے علماء) كى ان كے جھگڑنے اورحضرت ابراہيم (ع) كو يہوديت اور نصرانيت كى طرف جاہلانہ طور پر منسوب كرنے پر سرزنش_فلم تحاجون فيما ليس لكم به علم

وہ چيز جس كا يہود و نصارى كو علم نہيں تھا اوراس كے بارے ميں استدلال كرتے تھے وہ حضرت ابراہيم (ع) كو يہوديت اور نصرانيت كى طرف منسوب كرنا تھا اور اسى پر انكى سرزنش كى گئي _

٤_ ايسے مسائل كے بارے ميں بحث و مباحثہ كرنا جن كا علم نہ ہو، قابل مذمت ہے_فلم تحاجون فيما ليس لكم به علم

٥_ خدا تعالى كا مكمل علم اس دين كے بارے ميں

۵۶۷

جس پرحضرت ابراہيم (ع) كا ر بند تھے_والله يعلم و انتم لا تعلمون

٦_ اہل كتاب كا اس دين سے جاہل ہونا جس پر حضرت ابراہيم (ع) كا ربند تھے_والله يعلم و انتم لا تعلمون

استدلال: بے جا استدلال٤

اہل كتاب ٦: اہل كتاب كے علماء ٣

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) اہل كتاب ميں ٣ ، ٦ ;حضرت ابراہيم (ع) كا استدلال ٣ ; حضرت ابراہيم (ع) كا دين٥ ، ٦

حضرت عيسي (ع) : حضرت عيسى (ع) كا بشر ہونا ٢ ; حضرت عيسى (ع) كى نبوت ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٥

عقيدہ : باطل عقيدہ ٢ ، ٣

عيسائي: عيسائيوں كا استدلال١،٢ ;عيسائيوں كى توبيخ ٣ ; عيسائيوں كے عقائد ٢; عيسائيوں كے علماء ٣ مذموم مناظرہ ٤

يہود١ ، ٢

يہود كا استدلال ١ ، ٢; يہود كى توبيخ ٣ ; يہودى علماء ٣

مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (٦٧)

ابراہيم نہ يہودى تھے او رنہ عيسائي وہ مسلمان حق پرست اور باطل سے كنارہ كش تھے او روہ مشركين ميں سے ہرگز نہيں تھے _

١_ حضرت ابراہيم (ع) نہ يہودى تھے اور نہ نصراني_ما كان ابراهيم يهوديّاً و لا نصرانياً

۵۶۸

٢_ يہود، حضرت ابراہيم (ع) كے يہودى ہونے كے دعوے دار اور نصرانى ، حضرت ابراہيم(ع) كے نصرانى ہونے كے دعوے دار تھے_يا اهل الكتاب ما كان ابراهيم يهوديا و لا نصرانياً

٣_ حضرت ابراہيم (ع) كے يہودى ہونے كا دعوي يہوديوں كے ليئے نصاري كے مقابلے ميں اپنى حقانيت كى دليل *

يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم ما كان ابراهيم يهوديا و لا نصرانيا

٤_ حضرت ابراہيم (ع) كے عيسائي ہونے كا دعوي عيسائيوں كے ليئے يہوديوں كے مقابلے ميں اپنى حقانيت كى دليل *يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم ما كان ابراهيم يهوديا و لا نصرانيا

٥_ حتى اہل كتاب كے درميان حضرت ابراہيم(ع) كى ممتاز شخصيت و مقام و منزلت _ما كان ابراهيم يهوديا و لا نصرانيا يہود و نصاري ميں سے ہر ايك كى كوشش كى تھى كہ حضرت ابراہيم (ع) كو اپنے ساتھ منسوب كريں اور يہ چيز حضرت ابراہيم (ع) كے ممتاز مرتبے كى حكايت كرتى ہے_

٦_ حضرت ابراہيم (ع) ، حنيف ( حق كے گرويدہ) اور خدا كے حضور سر تسليم خم كرنے والے تھے_

و لكن كان حنيفاً مسلماً

٧_ حضرت ابراہيم (ع) ہرگز مشرك نہيں تھے_و ما كان من المشركين

٨_ يہودى اور نصرانى حق سے منحرف ، گناہ گار اور مشرك تھے_ولكن كان حنيفا مسلماً وما كان من المشركين

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''و لكن كان ...'' يہوديوں اور نصرانيوں كو تعريض ہو_

٩_ حضرت ابراہيم (ع) كا بتوں كى عبادت سے پاك و صاف ہونا_و لكن كان حنيفا مسلما

امام صادق (ع) نے ''حنيفا مسلما''كے بارے ميں فرمايا '' خالصاً مخلصاً ليس فيہ شيء من عبادة الاوثان'' (١) ايسا پاك و پاكيزہ جس نے ذرہ برابر بتوں كى عبادت نہيں كي_

١٠_ حضرت ابراہيم (ع) دين محمد(ص) مصطفى پر تھے_و لكن كان حنيفا مسلما

حضرت امير المؤمنين (ع) نے ''و لكن كان حنيفاً مسلما''كے بارے ميں فرمايا كان على دين محمد: (٢)

____________________

١) كافى ج٢ ص ١٥ حديث١ ، نورالثقلين ج١ ص٣٥٢ حديث ١٨٠_

٢) تفسير عياشى ج١ ص ١٧٧ ح٦٠ بحارالانوار ج١٢ ص١١ ح ٢٩_

۵۶۹

اخلاص :٩

اسلام : ١٠

اہل كتاب : ٢ ، ٣، ٤ ، ٥ اہل كتاب كے اختلافات ٤

حضرت ابراہيم (ع) : حضرت ابراہيم (ع) اور اسلام ١٠ ; حضرت ابراہيم (ع) اوراہل كتاب ٤ ، ٥ ; حضرت ابراہيم (ع) اور شرك ٧;حضرت ابراہيم (ع) اہل كتاب كے نزديك٢ ، ٣ ; حضرت ابراہيم (ع) كا اخلاص ٩ ; حضرت ابراہيم (ع) كا حنيف ہونا ٦ ، ٩ ;حضرت ابراہيم (ع) كا دين ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٦ ، ٧ ، ١٠;حضرت ابراہيم (ع) كاسر تسليم خم كرنا ٦;حضرت ابراہيم (ع) كا مقام ومرتبہ ٥

روايت : ٩ ، ١٠

شرك : ٨ شرك سے برائت ٧

عيسائي : عيسائيوں كا شرك ٨ ;عيسائيوں كى گمراہى ٨; عيسائيوں كى نافرمانى ٨ ; عيسائيوں كے عقائد ٢ ٤

مشركين : ٨

يہود٣ ، ٤ يہود كا شرك ٨ ;يہود كى گمراہى ٨يہود كى نافرمانى ٨;يہود كے عقائد ٢ ، ٣

إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ (٦٨)

يقينا ابراہيم سے قريب تر ان كے پيرو ہيں او رپھر يہ نبى اور صاحبان ايمان ہيں او رالله صاحبان ايمان كا سرپرست ہے _

١_ حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ منسوب ہونے كا معيار ان كى پيروى ہے_انّ اولى الناس بابراهيم للّذين اتبعوه

٢_ انبياء (ع) كے ساتھ ارتباط اور نسبت كا معيار انكى پيروى ہے_انّ اولى الناس بابراهيم للذين اتبعوه

۵۷۰

٣_ حق كى طرف ميلان ( حنيف ہونا) اور خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم كرنا ہى حضرت ابراہيم(ع) اور دوسرے انبياء (ع) كى پيروى كى حقيقت ہے_و لكن كان حنيفا مسلما و ما كان من المشركين _ ان اولى الناس بابراهيم للذين اتبعوه

٤_ يہوديوں اور عيسائيوں كا حضرت ابراہيم (ع) كے دين( خداوند عالم كے حضور سر تسليم خم كرنا) سے كوئي واسطہ نہيں _ جملہ ''انّ اولى ...''يہوديوں اور عيسائيوں كو تعريض ہے جو كہ ايسے نہيں ہيں _

٥_ يہود و نصاري ہر ايك حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ دينى تعلق اور انتساب كا دعوے دار_

يا اهل الكتاب لم تحاجون فى ابراهيم انّ اولى الناس بابراهيم للذين اتبعوه

٦_ حضرت ابراہيم(ع) كے ساتھ دينى تعلق اور منسوب ہونے ميں پيغمبر اسلام (ص) اور مؤمنين زيادہ حق دار ہيں نہ يہود ونصاري _ما كان ابراهيم يهودياً و لا نصرانياً انّ اولى الناس بابراهيم و هذا النبى و الذين آمنوا

٧_ پيغمبر اكرم (ص) اور ان پر ايمان لانے والے حضرت ابراہيم (ع) كى طرح موحّد ، حنيف اور خدا كے حضور تسليم محض تھے_و لكن كان حنيفا مسلماً ان اولى الناس و هذا النبى والذين آمنوا

٨_ پيغمبر اكرم(ص) اور ان پر ايمان لانے والوں كا خدا كے نزديك بلند مقام و مرتبہ_

و هذالنبى و الذين آمنوا باوجود اس كے كہ '' الذين اتبعوہ'' پيغمبر (ص) اور مؤمنين كو شامل تھا انھيں جداگانہ ذكر كرنے سے مذكورہ بالا مطلب حاصل كيا گيا ہے_

٩_ خداوند عالم ، مؤمنين كا ولى و سرپرست ہے_والله وليّ المؤمنين

١٠_ اہل كتاب كے مقابلے ميں خدا كا مؤمنين اور پيغمبر اسلام (ص) كى حمايت كرنا _والله وليّ المؤمنين

١١_ انبياء (ع) كے سب سے زيادہ نزديك وہ لوگ ہيں جو انكى رسالت كے زيادہ پابند ہوں _

انّ اولى الناس بابراهيم للذين اتبعوه اميرالمؤمنين (ع) فرماتے ہيں :انّ اولى الناس بالانبيائ(ع) اعملھم بما جاؤا بہ'' اس كے

۵۷۱

بعد حضرت نے مذكورہ بالا آيت تلاوت فرمائي (١)بعض نسخوں ميں ''اعلمہم'' آياہے_

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى پيروى ٣ ;انبياء (ع) كے پيروكار ٢ ، ١١

اہل كتاب : ٥،١٠ مومن اہل كتاب ١٠

ايمان : خدا پرايمان ٣

پيامبر اسلام (ص) ٦ ، ٧ پبامبر اسلام (ص) اور اہل كتاب ١٠ ;پيامبر اسلام (ص) كا مقام و مرتبہ ٨ ;پيامبر اسلام (ص) كى حمايت ١٠ ;پيامبر اسلام (ص) كے پيروكار ٨

حضرت ابراہيم (ع) : پيامبر اسلام (ص) اورحضرت ابراہيم (ع) ٦ ، ٧ ;حضرت ابراہيم (ع) اور اہل كتاب ٥ ; حضرت ابراہيم (ع) اور عيسائي ٤ ، ٥ ، ٦ ;حضرت ابراہيم (ع) اور يہودى ٤ ، ٥ ، ٦; حضرت ابراہيم (ع) كاحنيف ہونا ٧; حضرت ابراہيم (ع) كا دين ٤ ;حضرت ابراہيم (ع) كے پيروكار ١ ، ٣ ، ٦

خدا تعالى : خدا تعالى كى ولايت ٩

رجحانات : پسنديدہ رجحانات ٣

روايت : ١١

سر تسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا٣ ، ٤ ، ٧

عيسائي٤ ، ٦ عيسائيوں كے عقائد ٥

موحدين : ٧

مؤمنين : ٩ مومنين كا مقام و مرتبہ ٦ ، ٧ ، ٨ ; مومنين كى حمايت ١٠

يہود: ٤ ، ٦

يہود كے عقائد ٥

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٧٠،نورالثقلين ج١ ص ٣٥٣ حديث ١٨٣_

۵۷۲

وَدَّت طَّآئِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلاَّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ (٦٩)

اہل كتاب كا ايك گروہ يہ چاہتا ہے تم لوگوں كو گمراہ كردے حالانكہ يہ اپنے ہى كو گمراہ كررہے ہيں او رسمجھتے بھى نہيں ہيں _

١_ بعض اہل كتاب كى مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى كوشش اور آرزو_ودّت طائفة من اهل الكتاب لو يضلّونكم

٢_ پيغمبر اكرم (ص) پر ايمان لانے والوں كو گمراہ كرنے سے اہل كتاب كى مايوسى * لويضلونكم

٣ _ خداوند متعال كى طرف سے مؤمنين كے بارے ميں اہل كتاب كى بدنيتى كا اظہار_ودّت لو يضلونكم

٤_ كافروں كى طرف سے گمراہ كرنے كى كوششوں كے بارے ميں خدا تعالى كا مؤمنين كو متنبّہ كرنا _ودّت لو يضلونكم

٥_ اہل كتاب كا وہ گروہ جو مسلمانوں كو گمراہ كرنے كي كوشش كرتا تھا در حقيقت لاشعورى طور پر اپنے آپ كو مزيد گمراہ كرتا تھا _ودّت لو يضلونكم و ما يضلون الّا انفسهم و ما يشعرون

٦_ دوسروں كو گمراہ كرنے كى كوشش كرنا اپنى گمراہى كو زيادہ كرنا ہے_ودّت لو يضلونكم و ما يضلّون الاّ انفسهم

٧_ صدر اسلام كے مؤمنين كو گمراہ كرنے كيلئے اہل كتاب كى كوششوں كا بے اثر رہنا_و ما يضلّون الاّ انفسهم

٨_ جو لوگ دوسروں كو گمراہ كرنا چاہتے ہيں وہ بے خبرى ميں اپنى گمراہى ميں اضافہ كرليتے ہيں _

و ما يضلون الاّ انفسهم و ما يشعرون

۵۷۳

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كے پيروكار ٢

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ٧

افشا ء كرنا:٣ ، ٤

اہل كتاب : اہل كتاب اور گمراہ كرنا ١ ، ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٧ ;اہل كتاب اور مسلمان ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا متنبّہ كرنا ٤ گمراہ كرنا ١ ، ٢ ، ٤ ، ٥ ، ٧ گمراہ كرنے كى سرزنش ٦ ، ٨

گمراہ لوگ : ٥

گمراہى : گمراہى كے عوامل ٦ ، ٨ مسلمان : ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٧ مسلمانوں كو متنبہ كرنا ٤

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللّهِ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ (٧٠)

اے اہل كتاب تم آيات الہيہ كا انكار كيوں كررہے ہو جب كہ تم خود ہى ان كے گواہ بھى ہو_

١_ اہل كتاب كے علما كا خداوند عالم كى آيات (قرآن كريم اور پيغمبر اسلام (ص) ) كو جانتے ہوئے انكار كرنا اور خدا كا انھيں توبيخ و سرزنش كرنا_يا اهل الكتاب لم تكفرون بآيات الله و انتم تشهدون سابقہ اور بعد والى آيات پر توجہ كرنے سے

جوكہ جھگڑا كرنے ، چھپانے اور حق كو باطل سے ملانے كے بارے ميں ہيں ، معلوم ہوتاہے كہ اہل كتاب سے مراد ان كے علماء ہيں _

٢_ اہل كتاب كى طرف سے الہى آيات كو چھپانا اور ان كا انكار كرنا دوسروں كو گمراہ كرنے كا ذريعہ _

۵۷۴

ودّت طائفة من اهل الكتاب لو يضلونكم لم تكفرون بآيات الله

'' كفر ''(باء كے ساتھ استعمال ہو يا اس كے بغير) لغت ميں انكار اور چھپانے كے معنى ميں آياہے ( القاموس المحيط)

٣_ مؤمنين كو گمراہ كرنا الہى آيات كا كفر ہے*ودّت طائفة يا اهل الكتاب لم تكفرون بايآت الله

ايسا معلوم ہوتا ہے كہ ''لم تكفرون'' يا تو ''لو يضلونكم'' كے معنى ميں ہے يا اس كے مصداق كا بيان ہے_

٤_ اہل كتاب كى اپنے علماء كے ناجائز كا موں (دوسروں كو گمراہ كرنا ) پر راضى ہونے كى وجہ سے مذمت اور توبيخ*

ودّت طائفة من اهل الكتاب لو يضلونكم لم تكفرون بآيات الله كيونكہ سرزنش تمام اہل كتاب كى ہوئي ہے جبكہ دوسروں كو گمراہ كرنا ان كے علماء كے ساتھ مخصوص ہے اس سے مذكورہ بالامطلب حاصل كيا جاسكتاہے_

٥_ الہى آيات كا جانتے بوجھتے ہوئے انكار كرنا قابل مذمت ہے_لم تكفرون بآيات الله و انتم تشهدون

٦_ علم و عمل ميں دو غلہ پن قابل مذمت ہے_لم تكفرون بآيات الله و انتم تشهدون

٧_ اہل كتاب پر خداوند عالم كى آيات ( پيغمبر اكرم (ص) اور قرآن كريم ) كى حقانيت روشن و واضح تھي_

يااهل الكتاب لم تكفرون بآيات الله و انتم تشهدون

آسمانى كتابيں : ١

آنحضرت(ص) : ١ آنحضرت (ص) اور اہل كتاب ٧

آيات خدا : ٧ آيات خدا كو جھٹلانا ٢ ، ٣ ، ٥

اہل كتاب : ٧ اہل كتب اور آسمانى كتابيں ١ ; اہل كتاب اور حق كو چھپانا ٢; اہل كتاب اور لوگوں كو گمراہ كرنا ٢ ، ٤; اہل كتاب كا كفر ١ ;اہل كتاب كى سرزنش ١ ،٤ ;اہل كتاب كے علماء ١ ، ٤ حق كو چھپانا : ٢

خدا تعالى : خدا تعالى كى طرف سے سرزنش١

علم: ٦

۵۷۵

عمل : ٦

كفر : آيات خدا كے ساتھ كفر ٣ ، ٥ ; پيامبر اسلام (ص) كے ساتھ كفر ١ ; قرآن كريم كے ساتھ كفر ١ ;كفر كى سرزنش ٥

گمراہ كرنا ٢ ، ٤

گمراہى : گمراہى كے عوامل ١

گناہ : گناہ پر راضى ہونا ٤

مؤمنين : ٣

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (٧١)

اے اہل كتاب كيوں حق كوباطل سے مشتبہ كرتے ہو او رجانتے ہوئے حق كى پردہ پوشى كرتے ہو _

١_ يہودى اور نصرانى علماء كا جانتے ہوئے حق كو باطل كے ساتھ ملانا اور خدا تعالى كى طرف سے ان كى مذمت_

يا اهل الكتاب لم تلبسون الحق بالباطل و تكتمون الحق و انتم تعلمون

٢_ اہل كتاب كے علماء حق كو باطل كے ساتھ ملاكر اور حق كو چھپاكر لوگوں كو گمراہ كرتے تھے_

ودّت طائفة من اهل الكتاب لو يضلونكم ...يا اهل الكتاب لم تلبسون الحق بالباطل

٣_ قرآن كريم كى حقانيت اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كے بارے ميں يہودى اور نصرانى علماء كى آگاہى اور علم_

يا اهل الكتاب ...و انتم تعلمون اس بات پر توجہ كرتے ہوئے كہ مسلمانوں اور اہل كتاب كے اختلاف كا محور قرآن كريم اور پيغمبر اسلام (ص) كى حقانيت تھى _اس سے معلوم ہوتاہے كہ كلمہ ''الحق''سے مراد قرآن كريم اور رسول اكرم (ص) كى رسالت ہے_

۵۷۶

٤_ حق كو چھپانا اور اسے باطل كے ساتھ ملانا حرام ہے_لم تلبسون الحق بالباطل و تكتمون الحق و انتم تعلمون

٥_ حق كو ظاہر كرنا اور اسے باطل كے ساتھ نہ ملانا علماء اور آگاہ انسانوں كا فريضہ ہے_

يا اهل الكتاب لم تلبسون الحق بالباطل و تكتمون الحق و انتم تعلمون اگر حق كو چھپانا حرام ہو تو ضرورى ہے كہ اس كا ظاہر كرنا واجب ہو كيونكہ كوئي تيسرى صورت يہاں فرض نہيں كى جاسكتي_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور اہل كتاب ٣

اہل كتاب: ٣ اہل كتاب اور حق كو چھپانا ١ ، ٢; اہل كتاب اور لوگوں كو گمراہ كرنا ٢ ; اہل كتاب كے علماء ١ ، ٢ ، ٣

حق : حق كو چھپانا ١ ، ٢ ;حق كو ظاہر كرنا ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى طرف سے توبيخ١

علمائے دين : علمائے دين كے فرائض ٥

عيسائي: عيسائي علمائ١ ، ٣

قرآن كريم : ٣

گمراہى : گمراہى كے عوامل ٢

محرمات : ٤

مخلوط كرنا : مخلوط كرنے كى حرمت ٤;مخلوط كرنے كى سرزنش ١;مخلوط كرنے كے اثرات ٢

يہود: علمائے يہود ١ ، ٣

۵۷۷

وَقَالَت طَّآئِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُواْ بِالَّذِيَ أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُواْ وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُواْ آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (٧٢)

او راہل كتاب كى ايك جماعت نے اپنے ساتھيوں سے كہا جو كچھ ايمان والوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح كو ايمان لے آؤ او رشام كو انكار كردو شايد اس طرح وہ لوگ بھى پلٹ جائيں _

١_ اہل كتاب كى طرف سے ظاہرى طور پر اسلام اور قرآن كو قبول كرلينا اور پھر ان دونوں كا انكار كردينا حق كو باطل كے ساتھ ملانے كى روشوں اور راہوں ميں سے ايك ہے_يا اهل الكتاب لم تلبسون الحق بالباطل و قالت طائفة من اهل الكتاب ايسا معلوم ہوتا ہے كہ'' لم تلبسون الحق ...''كے بعد ''و قالت طائفة ...'' حق كو باطل كے ساتھ ملانے كے مصداق كا ذكر ہے_

٢_ مؤمنين كو اسلام سے منحرف كرنے كے ليئے بعض اہل كتاب كا دوسروں كو يہ مشورہ كہ صبح قرآن پر ايمان كا اظہار كرو اور شام كو اس كا انكار كرو_و قالت طائفة من اهل الكتاب لعلّهم يرجعون يہ اس صورت ميں ہے كہ ''وجہ النہار''، ''آمنوا'' كے متعلق ہوا اور''آخرصہ''، ''اكفروا'' كے متعلق ہو_

٣_ صبح كو ايمان كا اظہار اور شام كو كفر كا اظہار كرنا ، مؤمنين كو متزلزل كرنے كے ليئے يہوديوں كا حيلہ و فريب_

و قالت طائفة لعلّهم يرجعون شان نزول كے لحاظ سے مفسرين نے اس آيت كو يہوديوں پر حمل كيا ہے_

٤_ مؤمنين كو متزلزل كرنے كے سلسلے ميں يہوديوں كى سازش كو بے نقاب كركے خداوند عالم نے انہيں رسوا كرديا_

و قالت طائفة لعلهم يرجعون

٥_ مسلمانوں كو متزلزل كرنے كى خاطر جھوٹ موٹ ايمان كا اظہار كركے ان كى صفوں ميں گھس جانا دين كے دشمنوں كاايك حيلہ ہے_و قالت طائفة لعلهم يرجعون

٦_ كسى مكتب فكر كے لوگوں كو بددل كرنے كا مؤثر ترين طريقہ يہ ہے كہ اس مكتب فكر كے عقيدہ كا اظہار كركے اس سے انكار كرديا جائے *و قالت طائفة لعلهم يرجعون كيونكہ اس بارے ميں خدا تعالى يہوديوں كى سازش كو بے نقاب كررہاہے ،معلوم ہوتاہے كہ يہوديوں كا يہ كام مؤمنين پر مخصوص اثرات كا موجب بنا_

۵۷۸

٧_ يہوديوں نے اس كو قبول كرليا جو پيغمبر اسلام (ص) پر دن كے پہلے وقت نازل ہوا ( بيت المقدس كا قبلہ ہونا )اور جو دن كے آخرى وقت نازل ہوا ( كعبہ كا قبلہ ہونا )اس كا كفر كيا تا كہ مؤمنين كو گمراہ كرسكيں _و قالت طائفة لعلهم يرجعون بعض مفسرين كے نزديك '' وجہ النہار'' اور ''آخرہ'' ، ''انزل''كے متعلق ہيں اور آيت كے سياق سے پتہ چلتاہے كہ '' الّذي''سے مراد خاص حكم ہے اور بعض روايات دلالت كرتى ہيں كہ وہ خاص حكم قبلہ كى تبديلي- ہے كہ جب عصر كے وقت پيغمبر اسلام (ص) كو حكم ہوا كہ نماز كعبہ كى طرف منہ كركے پڑھيں اور مسلمانوں كا قبلہ جو اس دن صبح كے وقت بيت المقدس تھا تبديل كرديا جائے_

٨_ اہل كتاب كويہ احتمال كہ (انكے پروپيگنڈے سے) مومنين متاثر ہوكر مرتد ہوجائيں گے_آمنوا بالّذى لعلّهم يرجعون

٩_ خدا تعالى كا مومنين كو اہل كتاب اور دشمنان اسلام كى منافقانہ كوششوں كى نسبت تنبيہہ _قالت طائفة لعلهم يرجعون

١٠_ يہودى علماء كا اپنے پيروكاروں كو حكم دينا كہ بيت المقدس كو قبلہ كے عنوان سے قبول كريں اور كعبہ كى مخالفت كريں _و قالت طائفة من اهل الكتاب آمنوا بالذى انزل و اكفروا آخره

امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں : فقالوا صلى محمد(ص) الغداة و استقبل قبلتنا فامنوا بالذى انزل على محمد (ص) وجہ النہار و اكفروا آخرہ يعنون القبلة حين استقبل رسول الله (ص) المسجد الحرام _ انہوں نے كہا كہ محمد(ص) نے صبح كى نماز پڑھى تو ہمارے قبلہ كى طرف منہ كيا تم اس حكم پر ايمان لے آؤ جو محمد (ص) پر دن كے پہلے وقت نازل ہوا اور

۵۷۹

اس كا انكار كرو جو اس پر دن كے آخرى وقت نازل ہوا ان كى مراد قبلہ تھى كہ جب رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ و سلم نے مسجد الحرام كى طرف منہ كيا (١)

١١_ يہوديوں كى يہ توقع كہ كعبہ كى بجائے ،بيت المقدس دوبارہ مسلمانوں كا قبلہ بن جائے_

لعلهم يرجعون امام محمد باقر (ع) مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : لعلہم يرجعون الى قبلتنا (٢) '' يہودى سمجھتے تھے كہ شايد وہ (مسلمان) ہمارے قبلہ كى طرف لوٹ آئيں ''

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور يہودى ٧ اسلام ١ ، ٩ صدر اسلام كى تاريخ١ ، ٣ ، ٧

افشا كرنا:٤ اہل كتاب : ١ ، ٩ ، ١٠ اہل كتاب اور لوگوں كو گمراہ كرنا ٢ ، ٧ ;اہل كتاب كاكفر ١ ، ٢;اہل كتاب كى سازش ١ ، ٢ ، ٩;اہل كتاب كے عقائد ٨; اہل كتاب كے علماء ١٠ ; كعبہ اوراہل كتاب ١٠ ; مسلمان اوراہل كتاب ٢ ، ٨

بيت المقدس ٧ ، ١٠

خدا تعالى : خدا تعالى كا انتباہ ٦

خدا كى آيات : ١ ، ٢ ، ٣

دشمن: دشمنوں كى سازش ، ٥ ، ٩

روايت : ١٠ ، ١١

قرآن كريم : ١ ، ٢

كعبہ : ٧ ، ١٠ ، ١١

كفار : كفار اور مسلمان ٥ گمراہ كرنا ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٧

محاذ آرائي : محاذ آرائي كے طريقے ٦

مخلوط كرنا : ١

____________________

١) تفسير قمى ج١ ص ١٠٥ ، تفسير برہان ج١ ص ٢٩٢ حديث١١_

٢) تفسير قمى ج١ ص١٠٥ ، بحار الانوارج٨٣ ص ٩٨_

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749