تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172719 / ڈاؤنلوڈ: 6313
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ہم نے جو وقت طے کیا تھا ،اسی کے مطابق ہم اس کمرے میں داخل ہو گئے اور ہم نے بڑے آرام  سے کھال پر لکھی گئی قدیم توریت کی زیارت کی اور اس کا مطالعہ کیا۔اس میں ایک صفحہ مخصوص طور پر لکھا گیا تھا جو کہ بہت جاذب نظر تھا ۔جب ہم نے اس پر غور کیا تو ہم نے دیکھا کہ اس میں لکھا ہوا تھا''آخر ی زمانے میں عربوں میں ایک پیغمبر مبعوث ہو گا ''اس میں ان کی تمام خصوصیات اور اوصاف حسب و نسب کے لحاظ سے بیان کی گئیں تھیں نیز اس پیغمبر کے بارہ اوصیاء کے نام بھی لکھے گئے تھے ۔ میں نے اپنے بھائی سے کہا:بہتر یہ ہے کہ ہم یہ ایک صفحہ لکھ لیں اور اس پیغمبر کی جستجو کریں ۔ہم نے وہ صفحہ لکھ لیا اور ہم اس پیغمبر کے فریفتہ ہو گئے۔

اب ہماراذہن صرف خدا کے اسی پیغمبر کو تلاش کرنے کے بارے میں سوچتا تھا ۔لیکن  چونکہ ہمارے علاقے سے لوگوں کی کوئی آمد و رفت نہیں تھی اور رابطہ کرنے کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا اس لئے ہمیں کوئی چیز بھی حاصل نہ ہوئی یہاں تک کہ کچھ مسلمان تاجر خرید و فروخت کے لئے ہمارے شہر آئے ۔

میں نے چھپ کر ان میں سے ایک شخص سے کچھ سوال پوچھے ،اس نے رسول اکرم(ص) کے جو حالات اورنشانیاں بیان کیں وہ بالکل ویسی ہی تھیں جیسی ہم نے توریت میں دیکھیں تھیں۔آہستہ آہستہ ہمیں دین اسلام کی حقانیت کا یقین ہونے لگا ۔لیکن ہم میں اس کے اظہار کرنے کی جرأت نہیں تھی ۔امید کا صرف ایک ہی راستہ تھا کہ ہم اس دیار سے فرار کر جائیں۔

میں نے اور میرے بھائی نے وہاں سے بھاگ جانے کے بارے میں بات چیت کی ۔ہم نے ایک دوسرے سے کہا:مدینہ یہاں سے نزدیک ہے ہو سکتا ہے کہ یہودی ہمیں گرفتار کر لیں بہتر یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کے کسی دوسرے شہر کی طرف بھاگ جائیں۔

۱۲۱

ہم نے موصل و بغداد کا نام سن رکھا تھا ۔میرا باپ کچھ عرصہ پہلے ہی فوت ہوا تھا  اور انہوں نے اپنی اولاد کے لئے وصی اور وکیل معین کیا تھا ۔ہم ان کے وکیل کے پاس گئے اور ہم نے اس سے دو سواریاں اور کچھ نقدی پیسے لے لئے۔ہم سوار ہوئے اور جلدی سے عراق کا سفر طے کرنے لگے ۔ہم نے موصل کا پتہ پوچھا ۔لوگوں نے ہمیں اس کا پتہ بتایا ۔ہم شہر میں داخل ہوئے اور رات مسافروں کی قیامگاہ میں گزاری۔

جب صبح ہوئی تو اس شہر کے کچھ لوگ ہمارے پاس آئے اور انہوں نے کہا:کیا تم لوگ اپنی سواریاں فروخت کرو گے ؟ہم نے کہا :نہیں کیونکہ ابھی تک اس شہر  میں ہماری کیفیت معلوم نہیں ہے ۔ ہم نے ان کا تقاضا ردّ کر دیا۔آخر کار انہوں  نے کہا:اگر تم یہ فروخت نہیں کرو گے تو  ہم تم سے زبردستی لے لیں گے۔ہم مجبور ہو گئے اور ہم نے وہ سواریاں فروخت کر دیں۔ہم نے کہا یہ شہر رہنے کے قابل نہیں ،چلو بغداد چلتے ہیں۔

لیکن بغداد جانے کے لئے ہمارے دل میں ایک خوف سا تھا ۔کیونکہ ہمارا ماموں جو کہ یہودی اور ایک نامور تاجر تھا ،وہ بغداد ہی میں تھا ۔ہمیں یہ خوف تھاکہ کہیں اسے ہمارے بھاگ جانے کی اطلاع نہ مل چکی ہو  اور وہ ہمیں ڈھونڈ نہ لے۔

بہ ہر حال ہم بغداد میں داخل ہوئے اور ہم نے رات کو کاروان سرا میں قیام کیا ۔اگلی صبح ہوئی تو کاروان سرا کا مالک کمرے میں داخل ہوا ۔وہ ایک ضعیف شخص تھااس نے ہمارے بارے میں پوچھا ۔ ہم نے مختصر طور پر اپنا واقعہ بیان کیا اور ہم  نے اسے بتایا کہ ہم خیبر کے یہودیوں میں سے ہیں  اور ہم اسلام کی طرف مائل ہیں ہمیں کسی مسلمان عالم دین کے پاس لے جائیں جو آئین اسلام کے بارے میں ہماری رہنمائی کرے۔

۱۲۲

اس ضعیف العمر شخص کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ نمودار ہوئی اور اس نے اپنے دونوں ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھتے ہوئے کہا:اطاعت،چلو بغداد کے قاضی کے گھر چلتے ہیں۔ہم اس کے ساتھ بغداد کے قاضی سے ملنے کے لئے چلے گئے ۔مختصر تعارف کے بعد ہم نے اپنا واقعہ ا ن سے بیان کیا اور ہم نے ان سے تقاضا کیا کہ وہ ہمیں اسلام کے احکامات سے روشناس کرئیں۔

انہوں نے کہا:بہت خوب؛پھر انہوں نے توحید اور اثبات توحید کے کچھ دلائل بیان کئے ۔پھر انہوں ے پیغمر اکرم(ص) کی رسالت اور آپ(ص) کے خلیفہ اور اصحاب کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہا:آپ(ص)کے بعدعبداللہ بن ابی قحافہ آنحضرت(ص) کے خلیفہ ہیں۔

میں نے کہا:عبداللہ کون  ہیں؟میں نے توریت میں جو کچھ پڑھا یہ نام اس کے مطابق نہیں ہے!!

بغداد کے قاضی نے کہا:یہ وہ ہیں کہ جن کی بیٹی رسول اکرم(ص) کی زوجہ ہیں۔

ہم نے کہا:ایسے نہیں ہے؛کیونکہ ہم نے توریت میں پڑھا ہے کہ پیغمبر(ص) کا جانشین وہ ہے کہ رسول(ص) کی بیٹی جن کی زوجہ ہے۔

جب ہم نے اس سے یہ بات کہی توقاضی کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور وہ قہر و غضب کے ساتھ کھڑا ہوا  اور اس نے کہا:اس رافضی کو یہاں سے نکالو۔انہوں نے مجھے اور میرے بھائی کو مارا اور وہاں سے نکال دیا ۔ہم کاروان سرا واپس آگئے ۔وہاں کا مالک بھی اس بات پر خفا تھا اور اس نے بھی ہم سے بے رخی اختیار کر لی۔

اس ملاقات اور قاضی سے ہونے والی گفتگو اور اس کے رویّہ کے بعد ہم بہت حیران ہوئے ۔ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ کلمہ''رافضی''کیاہے؟رافضی کسے کہتے ہیں اور قاضی نے ہمیں کیوں رافضی کہا اور وہاں سے نکال دیا؟

۱۲۳

میرے اور میرے بھائی کے درمیان ہونے والی یہ گفتگو آدھی رات تک جاری رہی  اور کچھ دیر کے لئے غمگین حالت میں سو گئے ۔ہم نے کاروانسرا کے مالک کو  آواز دی کہ وہ ہمیں اس ابہام سے نجات دے ۔شاید ہم قاضی کی بات نہیں سمجھے اور قاضی ہماری  بات نہیں سمجھ پائے۔

اس نے کہا:اگر تم لوگ حقیقت میں  آئین اسلام کے طلبگار ہو تو جو کچھ قاضی کہے اسے قبول کر لو۔

ہم نے کہا:یہ کیسی  بات ہے؟ہم اسلام کے لئے اپنا مال  ،گھر ،رشتہ دار سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے آئے ہیں۔ہماری اس کے علاوہ ہمارا اورکوئی غرض نہیں ہے ۔

اس نے کہا:چلو میں  ایک بار پھرتمہیںقاضی کے پاس  لے جاتا ہوں۔لیکن کہیں اس کی رائے کے برخلاف کوئی بات نہ کہہ دینا۔ہم پھر قاضی کے گھر چلے گئے۔

ہمارے اس دوست نے کہا:آپ جو کہیں گے یہ قبول کریں گے۔

قاضی نے بات کرنا شروع کی  اور موعظہ و نصیحت کی ۔میںنے کہا:ہم دو بھائی اپنے وطن میں ہی مسلمان ہو گئے تھے  اور ہم اتنی دور دیار غیر میں اس لئے آئے ہیں تا کہ ہم اسلام کے احکامات سے آشنا ہو سکیں۔اس  کے علاوہ ہمارا اور کوئی مقصد نہیں  ہے۔اگر آپ اجازت دیں تو ہمارے کچھ سوال ہیں؟قاضی نے کہا:جو پوچھنا چاہو پوچھو۔

میں نے کہا:ہم نے صحیح اور قدیم توریت پڑھی ہے  اور اب میں جو باتیں کہنے لگا ہوں ہم نے یہ اسی کتاب سے ہی لکھی ہیں۔ہم نے پیغمبر آخر الزمان (ص)  اور آنحضرت(ص) کے خلفاء اور جانشینوں کے تمام نام،صفات  اور نشانیاںوہیں سے ہی لکھی ہیں۔جو ہمارے پاس ہے۔لیکن اس میں عبداللہ بن ابی قحافہ کے نام جیسا کوئی نام نہیں ہے۔

۱۲۴

قاضی نے کہا: پھر اس توریت میں کن اشخاص کے نام لکھیں ہیں؟

میں نے کہا:پہلے خلیفہ پیغمبر(ص) کے داماد اور آپ کے چچا زاد بھائی ہیں۔ابھی تک میری بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ اس نے ہماری بدبختی کا طبل بجایا۔یہ بات سنتے ہی قاضی اپنی جگہ سے اٹھا   اور جہاں تک ہو سکا اس نے  اپنے جوتے سے میرے سر اور چہرے پر مارا اور میں مشکل سے جان چھڑا کر  وہاں سے بھاگا۔میرا بھائی مجھ سے بھی پہلے وہاں سے بھاگ نکلا۔

میں بغداد کی گلیوں میں راستہ بھول گیا ۔میں نہیں جانتا تھا کہ میں اپنے خون آلود سر اور چہرے کے ساتھ کہاں جاتا۔کچھ دیر میں چلتا گیا  یہاں تک کہ میں دریائے دجلہ کے کنارے پہنچاکچھ دیر کھڑا رہا لیکن میں  نے دیکھاکہ میرے پاؤں میں کھڑے رہنے کی ہمت نہیں ہے ۔میں بیٹھ گیااور اپنی مصیبت ، غربت،بھوک،خوف اور دوسری طرف سے اپنی تنہائی پررو رہا تھا اور افسوس کر رہا تھا۔

اچانک ایک جوان ہاتھ میں دو کوزے پکڑے ہوئے دریا سے پانی لینے کے لئے آیااس کے سر پر سفید عمامہ تھاوہ میرے پاس دریا کے کنارے بیٹھ گیا جب اس جوان نے میری حالت دیکھی تو انہوں  نے مجھ سے پوچھا:تمہیں کیا ہواہے؟میں نے کہا:میں مسافر ہوں اور یہاں مصیبت میں گرفتار ہو گیا ہوں ۔

انہوں  نے فرمایا:تم اپنا پورا واقعہ بتاؤ؟

میں نے کہا:میں خیبر کے یہودیوں میں سے تھا۔میں نے اسلام قبول کیا اور اپنے بھائی کے ساتھ ہزار مصیبتیں اٹھا کر یہاں آیا۔ہم اسلام کے احکام سیکھنا چاہتے تھے ۔لیکن انہوں نے مجھے یہ صلہ دیا اور پھر میں  نے اپنے زخمی سر اور چہرے کی طرف اشارہ کیا۔

۱۲۵

انہوں نے فرمایا:میں تم سے یہ پوچھتا ہوں کہ یہودیوں کے کتنے فرقے ہیں؟

میںنے کہا:بہت سے فرقے ہیں۔

انہوں نے فرمایا:اکہتر فرقے ہو چکے ہیں ۔کیا ان میں سے سب حق پر ہیں؟

میں نے کہا:نہیں

انہوںنے فرمایا:نصاریٰ کے کتنے فرقے ہیں؟

میں نے کہا:ان کے بھی مختلف فرقے ہیں۔

انہوںے فرمایا:بہتر فرقے ہیں ۔کیا ان میں سے بھی سب حق پر ہیں؟

میں نے کہا:نہیں

پھر انہوں نے فرمایا:اسی طرح اسلام کے بھی متعدد فرقے ہیں۔ان کے تہتر فرقے ہو چکے ہیں لیکں ان میں سے سے صرف ایک فرقہ حق پر ہے ۔

میں نے کہا:میں اسی فرقہ کی جستجو کر رہا ہوں اس کے لئے مجھے کیا کرنا  چاہئے؟

انہوں نے فرمایا: انہوں نے اپنے مغرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرف سے کاظمین جاؤ  اور پھر فرمایا:تم شیخ محمد حسن آل یاسین کے پاس جاؤ وہ تمہاری حاجت پوری کر دیں گے۔میں وہاں سے روانہ ہوا اور اسی لمحہ وہ جوان بھی وہاں سے غائب ہو گیا ۔ میں نے انہیں ادھر ادھردیکھنے کی کوشش کی لیکن وہ دکھائی نہ دیئے ۔ مجھے بہت تعجب ہوا ۔میں نے خود سے کہا:یہ جوان کون تھا اور کیا تھا؟کیونکہ گفتگو کے دوران  میں  نے توریت میں لکھی ہوئی پیغمبر اور ان کے اولیاء کے اوصاف کے بارے میں بات کی تو انہوں نے فرمایا:کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں تمہارے لئے وہ اوصاف بیان کروں؟

۱۲۶

میں نے عرض کیا: آپ ضرور بیان فرمائیں۔انہوں نے وہ اوصاف بیان کرنا شروع کیں  اور میرے دل میں یہ خیال آیا کہ جیسے خیبر  میں موجود وہ قدیم توریت انہوں نے ہی  لکھی ہو۔جب وہ میری نظروں سے اوجھل ہوئے تو میں سمجھ گیا کہ وہ کوئی الٰہی شخص ہیں  وہ کوئی عام انسان نہیں ہیں ۔لہذا مجھے ہدایت کا یقین ہو گیا۔

مجھے اس سے بہت تقویت ملی اور میں اپنے بھائی کو تلاش کرنے نکل پڑا ۔  بالآخر وہ مجھے مل گیا ۔ میں بار بار کاظمین اور شیخ محمد حسن آل یاسین کا نام دہرا رہا تھا تا کہ میں ان کا نام بھول نہ جاؤں ۔  میرے بھائی نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون سی دعا ہے جو تم پڑھ رہے ہو؟میں نے کہا:یہ کوئی دعا نہیںہے  اور پھر میں نے اسے سارا واقعہ بتایا ۔وہ بھی بہت خوش ہوا۔

 آخر کار ہم لوگوں سے پوچھ پاچھ کے کاظمین پہنچ  گئے اور شیخ محمد حسن کے گھر چلے گے ۔ہم نے شروع سے آخر تک سارا وقعہ ان سے بیان کیا ۔وہ  شیخ کھڑے ہوئے اور بہت گریہ و زاری کی میری آنکھوں کو چوما اور کہا:ان آنکھوں سے تم نے حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے جمال کی زیارت کی؟....( 1 )

وہ کچھ مدت تک شیخ محمد حسن کے مہمان رہے اور شیعیت کے حیات بخش عقائد سے آشنا ہوئے۔

جی ہاں!وہ اپنے پورے ذوق و شوق اور رغبت سے حق کی جستجو کے لئے نکلے جس کے لئے انہوں نے بہت تکلیفیں برداشت کیں ،اپنا گھر  اور وطن چھوڑا لیکن انہوں نے اپنی کوشش و جستجو کو جاری رکھا اور آخر کارانہیں حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی عنایات سے منزل مل گئی۔اب بھی بہت سے افراد حقیقت تشیع اور اس کی حقانیت سے آگاہ ہیں لیکن کچھ دوسرے خیالی امور کی وجہ سے وہ لوگ صادقانہ طور پر پرچم تشیع کے زیر سایہ نہیں آ تے اور اپنے مذہب سے دور رہتے ہیں ۔ہم نے یہ جو واقعہ ذکر کیا ہے یہ ایسے ہی افراد کے لئے ایک نمونہ ہے ۔انہیں یہ بات بھی جان لینی چاہئے:

--------------

[3]۔ معجزات و کرامات آئمہ اطہار علیھم السلام:175 (مرحوم آیت اللہ سید ہادی خراسانی)

۱۲۷

نابردہ  رنج گنج  میّسر  نمی  شود

مزد آن گرفت جان برادر کہ کار کرد

اگر وہ حقیقت کے متلاشی ہوں  تو انہیں ہر قسم کی زحمتیں اٹھانا ہوں گی اور مشکلات کو برداشت کرنا پڑے گا اور کل کے انتظار اور مستقبل کی  آرزو میں ہی نہ بیٹھے رہیں۔

مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

''اِیّٰاکُمْ وَالْاِیْکٰالُ بِالْمُنٰی فَاِنَّهٰا مِنْ بَضٰائِعِ الْعَجْزَةِ'' ( 1 )

اس کام سے  پرہیز کرو کہ اپنا کام آرزؤں کے سپرد کر دو ۔کیونکہ آرزؤں کی وجہ سے کام کو چھوڑ دینے کا سرمایہ عجز و ناتوانی ہے۔

ھر کہ دانہ نقشاند بہ زمستان درخاک

نا امیدی بود از دخل بہ تابستانش

اس بناء پر اہلبیت اطہار علیھم السلام کے حیات بخش مکتب کے عاشق اپنی امیدوں اور آرزؤں کو چھوڑکر حقیقت تک پہنچنے کے لئے جستجو اور کوشش کریں ۔  کیونکہ سعی وکوشش عظیم لوگوں کا عملی نعرہ اور حقیقی اسلام کی نشانی ہے۔

کام اور کوشش کے ذریعے اپنے ارادہ کو پختہ اور مضبوط کریں ۔ آپ کی کوشش آپ کی شخصیت اور ارادے کو بیان کرتی ہے ۔ کام اورکوشش کریں تا کہ بیکاری کے نتیجہ میں توہمات اور شیاطین کے نفوذ سے بچ سکیں۔

--------------

[1]۔ امالی شیخ طوسی:ج۲ص۱۹۳،بحار الانوار: ج۷۱ ص۱۸۸

۱۲۸

 آگاہانہ طور پر کام شروع کریں

امامت و ولایت کی پہلی کڑی حضرت امام علی علیہ السلام کام اور فعالیت کو علم و آگاہی کی بنیادی شرط قرار دیتے ہیں اور امت کی ہدایت کے لئے اپنے فرامین میں ارشاد فرماتے ہیں:انسان بصیر اور آگاہ دل کے ذریعہ ابتداء ہی سے یہ جان لیتاہے کہ اس کام کا نتیجہ اس کے نفع میں ہے یا یہ اس کے لئے نقصان کا باعث ہے ۔آنحضرت نے حقیقت یوں بیان فرمائی ہے:

''فَالنّٰاظِرُ بِالْقَلْبِ اَلْعٰامِلُ بِالْبَصَرِ ،یَکُوْنُ مُبْتَدَئُ عَمَلِهِ أَنْ یَعْلَمَ أَعْمُلُهُ عَلَیْهِ أَمْ لَهُ'' (1)

جو دل کے ذریعے دیکھیں اور بصیرت سے عمل کریں !وہ کام کے آغاز ہی سے جانتے ہیں کہ یہ کام ان نے لئے مضر ہے یا مفید ہے۔

چہ نیکو متاعی است کار آگہی     کزین نقد عالم مبادا تھی

ز عالم کسی سر بر آرد  بلند      کہ در کار عالم بود ھوشمند

--------------

[1]۔ نہج البلاغہ، خطبہ:154

۱۲۹

  کام کے شرائط اور اس کے موانع کو مدنظر رکھیں

اپنی فعالیت کےنتیجہ تک  پہنچنے کے لئے کام کے شرائط و اسباب کو آمادہ کریں اور اس کے لازمی امور کو انجام دیں ۔ پھر اپنی فعالیت کے نتیجہ اور ہدف تک پہنچنے کے لئے ثابت قدم رہیں ۔کیونکہ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

''وَمَنْ لاٰ بَدَ الْاُمُوْرَ عَطِبَ'' (1)

جو کوئی بھی کام کے اسباب فراہم کئے بغیر سختیوں کو برداشت کرے ، وہ ہلاک  ہو جائے گا۔

ہر مفید پروگرام کو انجام دینے کے لئے اس کے شرائط و اسباب کو فراہم کرنے کے علاوہ  اس کے موانع سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے تاکہ موانع ہدف تک پہنچنے کی راہ میں حائل نہ ہوسکیں۔

اس بناء پر کام اور کوشش سے نتیجہ اخذ کرنے  کے لئے ایسے امور کو اپنی راہ سے نکال دیں جو آپ کے کام ،کوشش اور آپ کی فعالیت کے نتیجہ کو نیست و نابود کر دیں ۔ ورنہ ممکن ہے کہ کوئی ایک غلطی آپ کی ساری محنت پر پانی پھیر دے ۔ بہت سے افراد اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے طاقت طلب کام اور اہم ریاضتیں انجام دیتے ہیں

--------------

[1]۔ تحف العقول:88، بحار الانوار:ج۷۷ص۲۳۸

۱۳۰

لیکن اس کے باوجود انہیں اپنے کام میں رنج و مصیبت کے سوا کچھ نہیں ملتا۔

امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

''رُبَّ سٰاعٍ فِیْمٰا یَضُرُّهُ'' (2)

بعض اوقات کوئی کسی کام میں کوشش کرتاہے لیکن اسے نقصان پہنچتا ہے۔

اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم نے جو کام انجام دیا ہے وہ نتیجہ مند ہو اور اس کام کو انجام دینے کے لئے ہم نے جو تکالیف برداشت کی ہیں ، وہ بے نتیجہ نہ ہوں تو ہمیں اس کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور موانع سے آگاہ ہونا چاہئے ۔ اب ہم بطور نمونہ اہم امور کی راہ میں حائل موانع میں سے دو اہم موانع بیان کرتے ہیں۔

--------------

[2]۔ نہج البلاغہ، مکتوب:31

۱۳۱

 کام اور کوشش کے موانع

1۔ بے ارزش کاموں کی عادت

کام اور کوشش کے موانع  میں سے ایک مورد  گذشتہ کاموں  کی عادت کا غلبہ ہے ۔یہ مؤثر کاموں کے نتیجہ بخش ہونے کی راہ میں بہت بڑی آفت کے طور پر شمار کیا جاتاہے  اور اس کے  بہت زیادہ تخریبی اثرات ہیں۔

اس لئے حضرت علی علیہ ا لسلام اسے ریاضتوں کی آفت اورفعالیت کو نابود کرنے والاسمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں:

''آفَةُ الرِّیٰاضَةِ غَلَبَةُ الْعٰادَةِ'' (1)

عادت کا غلبہ پا جانا ریاضت کی آفت ہے۔

برے کاموں کی عادت مختلف امور کے لئے کام ا ور کوشش کے اثرات کو نیست ونابود کر دیتی ہے۔ جس طرح مختلف قسم کے بیکٹیریا اور جراثیم انسان کے بدن اور صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہوتے ہیں اسی طرح ناپسندیدہ اور برے کاموں کی عادت اہم امور کے اثرات و نتائج کو نابود کردیتی ہے۔

ہمیں مختلف کاموں کے نتائج تک پہنچنے  اور اپنے کام اور کوشش کے نتیجہ بخش ہونے کے لئے نہ صرف فعالیت کرنی چاہئے بلکہ اپنی کوششوں کوبے ثمر کرنے والی بری عادتوں پر بھی غلبہ پانا چاہئے۔ اسی لئے حضرت امام علی بن ابیطالب علیہ السلام فرماتے ہیں:''اَلْفَضِیْلَةُ غَلَبَةُ الْعٰادَةِ'' (2) عادت پر غلبہ پانا ،فضیلت ہے۔

--------------

[1]۔ شرح غرر الحکم: ج3 ص104

[2]۔ شرح غرر الحکم:ج۱ص۹۷

۱۳۲

اس بناء پر انسانی فضیلتوں کے حصول کے لئے نہ صرف کام اور کوشش کرنی چاہئے بلکہ بری اور فضول عادتوں پر بھی غلبہ پانا چاہئے۔اگر کسی گندے پانی کے حوض میں کوئی صاف پانی ڈالا جائے تو صاف پانی ڈالنے سے گندے پانی کا حوض صاف  پانی میںتبدیل نہیں ہو گامگر یہ کہ اس میں اس قدر پانی ڈالا جائے کہ جو گندے پانی پر غلبہ پاجائے اور گندے پانی کو حوض سے نکال دیاجائے۔اس صورت میں حوض کا پانی صاف ہو جائے گا۔

بری عادتیں بھی اسی گندے پانی کی طرح ہیں جو انسان کے وجود کو گندہ کر دیتی ہیں  اور جب انسان صاحب فضیلت بن جائے تو وہ  اپنے وجود سےبری عادتوں کو پاک کرے اور ان پر غالب آئے ۔لیکن اگر اس پر  ناپسندیدہ عادتیں غالب آجائیں تو پھر نیک کام گندے پانی کے حوض میں  اسی صاف پانی کی طرح ہوں گے  جو اس پانی کی گندگی کو ختم نہیں کر سکتے۔بلکہ اس سے صاف پانی بھی گندہ ہو جائے گا۔پانی کی گندی کو ختم کرنے کے لئے اس میں اتنا صاف پانی ڈالا جائے تا کہ وہ گندے  پانی پر غلبہ پا جائے۔

ناپسندیدہ عادتوں کو برطرف کرنے کے لئے اس قدر اچھے کام انجام دیئے جائیں تا کہ خودسے بری عادتوں کا خاتمہ ہو جائے ورنہ اچھے اور پسندیدہ کاموں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔

اس بناء پر اپنے کام اور فعالیت سے مثبت نتیجہ حاصل کرنے کے لئے اس کے موانع کو برطرف کریں  اور ان کے موانع میں سے ایک بے ارزش اور غلط کاموں کی عادت ہے۔

مذکورہ قصہ میں خیبر کے دو جوان اپنی گذشتہ حالت کی عادت سے دستبردار ہوئے  جس کی وجہ سے انہوں نے فضیلت کی راہ پر قدم رکھا اور وہ سعادت مند ہوئے۔

۱۳۳

2۔ تھکاوٹ اور بے حالی

کاموں کو انجام دینے کی راہ میں دوسرا مانع تھکاوٹ ہے۔ ہمیں تھکاوٹ کی وجہ  سے کام کو چھوڑ نہیں دینا چاہئے کیونکہ بہت سے موارد میں تھکاوٹ جھوٹی ہوتی ہے نہ کہ واقعی۔ایسے موارد میں ہوشیاری سے تھکاوٹ کو ختم کرنا چاہئے اور جب حقیقت میں تھک جائیں تو کام میں تبدیلی کر سکتے ہیں لیکن بیکار نہیں بیٹھنا چاہئے۔

مولائے کائنات حضرت علی بن ابیطالب  علیہ السلام اپنی وصیت میں حضرت امام حسین علیہ السلام سے فرماتے ہیں:

''بُنََّاُوْصِیْکَ.....بِالْعَمَلِ فِی النَّشٰاطِ وَالْکَسْلِ'' (1)

 اے میرے بیٹے! میں تمہیں  نشاط اور کسالت میں کام کرنے کی وصیت کرتا ہوں ۔

اس وصیت سے یہ استفادہ کیا جاتا ہے کہ اگر انسان کسی کام سے تھک جائے تو اسے تھکاوٹ کی وجہ سے بیکار نہیں بیٹھناچاہئے بلکہ اسے اس وقت کوئی دوسراکام کرنا چاہئے کیونکہ کام میں تبدیلی کے   باعث انسان کی تھکن دور ہو جاتی ہے ۔

اس بناء پر تھکاوٹ کی وجہ سے بیکار بیٹھ جانے کے بجائے کام میں تحوّل ، تبدیلی اور تنوع سے اپنے کام اور فعالیت کو جاری رکھیں اور خود سے تھکاوٹ کو دور کریں۔

--------------

[1]۔ تحف العقول:88، بحار الانوار: ج77 ص238

۱۳۴

پس مولا امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام کے فرمان سے استفادہ کرتے ہوئے تھکاوٹ کا بہانہ بنا کر کام کو چھوڑ نہیں دینا چاہئے۔

بہ رنج اندرست ای خرد مند گنج          نیابد کسی گنج نابردہ رنج

چو کاھل بود مردِ  بُرنا  بہ  کار             از او سیر گردد دل روز گار

حضرت امام علی بن ابیطالب علیہ السلام کے کلام سے ایک اوربہترین نکتہ بھی استفادہ ہوتاہے  اور وہ یہ ہے کہ تھکاوٹ جیسی بھی ہو(چاہے وہ مسلسل ایک ہی کام کی وجہ سے ہو یا کام کی سختی کی وجہ سے ہو یا پھر لوگوں کی عدم توجہ کی وجہ سے ہو) اسے کام کو ترک کرنے کا بہانہ قرار نہیں دے سکتے کیونکہ ہم نے جو کام منتخب کیا ہے اگر وہ دین کے لحاظ سے صحیح اور پسندیدہ ہو تو اسے لوگوں کی باتوں کی وجہ سے چھوڑ کر ناامید نہیں بیٹھنا چاہئے بلکہ اس کے رنگ کو بدل دیں اور اسے ایک نئی  شکل دیں۔

دیکھئے کہ مرحوم محدث نوری نے کس طرح لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھرے اور کتابوں کے دو قلمی نسخوں کے لئے اپنی تلاش کو جاری رکھا۔

۱۳۵

 دو قلمی نسخوں کے لئے تلاش اور توسل

مرحوم سید اسد اللہ اصفہانی کہتے ہیں:ایک دن میں محدث نوری کے ساتھ کربلا کی زیارت سے مشرّف ہوا ۔ راستہ میں محدث نوری نے دو کتابوں کے نام  لئے اور فرمایا:مجھے یہ دونوں کتابیں بہت پسند ہیں لیکن اب تک اپنی تمام تر کوشش کے باوجود مجھے یہ دونوں کتابیں نہیں ملیں  لیکن اس سفر میںمجھے وہ کتابیں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام سے مل جائیں گی۔

انہوں نے یہ بات چند مرتبہ تکرار کی یہاں تک کہ ہم کربلا میں داخل ہو گئے ۔ہم حضرت امام حسین علیہ  السلام کے حرم کی زیارت سے مشرّف ہوئے ۔زیارت کے بعد ہم باہر آئے تو عورتوں والی جگہ کے پاس ہم نے ایک عورت کو دیکھا ۔اس کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں ۔

محدث نوری نے کہا :یہ دونوں کتابیں کون سی ہیں؟اس عورت نے کہا:یہ دونوں برائے فروخت ہیں۔ہم نے ان کتابوں کو دیکھا تو وہ وہی دو کتابیں تھیں جن کی ہمیں تلاش تھی۔

محدث نوری نے پوچھا:ان کتابوں کا ہدیہ کتنا ہے؟

اس عورت نے کہا:بائیس قران۔

محدث نوری نے مجھ سے کہا:تمہارے پاس جتنے پیسے ہیں دے دو۔ہمارے پاس ملا کے چھ قران سے زیادہ نہ ہوئے ۔ہم نے وہ پیسے اس عورت کو دے دئیے ۔

۱۳۶

میں نے خود سے کہا:ہم ابھی آئے اور اب تک کھانا بھی نہیں کھایا اورسارے پیسے ان کتابوں کے لئے دے دیئے ہیںلیکن اب ہم کتابوں کے بقیہ پیسے کہاں سے دیں گے؟

پھر انہوں نے اس عورت سے کہا:ہمارے ساتھ آؤ ۔ہم بازار گئے انہوں نے اپنا عمامہ ،عبا اور قبا بیچ ڈالی !لیکن اسکے باوجود بھی پیسے کم تھے ۔پھر انہوں نے اپنا جوتا بھی بیچ دیا ۔بالآخر بائیس قران پورے ہو گئے اور ہم نے وہ پیسے اس عورت کو دیئے

اب اس بزرگوار کیپاس قمیض شلوار اور زیر جامہ کے سوا کچھ بھی نہیں تھا !میں  نے کہا:مولانا آپ نے اپنا یہ کیا حال کر لیا؟ انہوں  نے فرمایا:یہ بہت آسان ہے ہم تو درویش ہیں !ہم اسی حالت میں صحن میں داخل ہوئے اورہماری کچھ دوستوں سے ملاقات ہوئی ۔وہ گئے اور لباس لے کر آئے اور انہوں نے وہ لباس پہنا۔

مرحوم محدث نوری بزرگ شیعہ علماء میں سے ہیں جو بہت صاحب جلال تھے ۔تلاش اور توسل کے ذریعے حاصل ہونے والی ان  دو نایاب کتابوں کے حصول کے لئے  وہ گلیوں اور بازاروں میں عبا  اور عمامہ کے بغیر چلنے کو بھی تیار تھے اور انہوں نے اسے اپنے جاہ و جلال کے منافی نہیں سمجھا۔(1)

--------------

[1]۔ معجزات و کرامات آئمہ اطہار علیھم السلام:72

۱۳۷

 غور و فکرسے کام کرنا

سعی و کوشش،جستجو اور زیادہ کام کرنا مومنوں کی خصوصیات میں سے ہے۔وہ ایمان اور یقین کامل کی وجہ سے کبھی فارغ نہیں بیٹھتے  بلکہ ہمیشہ کام اور فعالیت کے ذریعے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔

امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام اس حقیقت کو بیان کرنے والے ایک مقام پر فرماتے ہیں:

''اَلْمُؤْمِنُ قَلِیْلُ الزَّلَلِ کَثِیْرُ الْعَمَلِ'' (1)

مومن کم غلطی کرتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ کام انجام دیتاہے۔

باایمان شخص زیادہ کام کرنے کے باوجودبھی بہت کم خطاؤں کا مرتکب ہوتاہے اور اس سے بہت کم لغزش سرزد ہوتی ہیں ۔یہ چیز خود اس حقیقت کی گواہ ہے کہ مومن شخص میںتدبّر کی قوت زیادہ ہوتی ہے۔

حضرت امام علی مرتضٰی علیہ السلام اپنے ایک کلام میں فرماتے ہیں:

''اَلتَّدْبِیْرُ قَبْلَ الْفِعْلِ یُؤْمِنُ الْعِثٰارَ'' (2)

کام کو انجام دینے سے پہلیاس کے بارے میں تدبّر انسان کو خطاؤں سے محفوظ رکھتاہے۔

--------------

[1]۔ شرح غرر الحکم: ج1ص383

[2]۔ شرح غرر الحکم: ج1ص384

۱۳۸

ایک دوسری روایت میں آنحضرت انسانوں کو ہوشیار کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

''اِیّٰاکَ وَ أَنْ تَعْمَلْ عَمَلاًبِغَیْرِ تَدْبِیْرٍ وَ عِلْمٍ'' (1)

کسی کام کو تدبیر اور آگاہی کے بغیر انجام دینے سے پرہیز کرو۔

آپ اجتماعی کاموں کے بارے میں یوں فرماتے ہیں:

''اِجْعَلْ لِکُلِّ اِنْسٰانٍ مِنْ خَدَمِکَ عَمَلاً تَأْخُذُهُ بِهِ،فَاِنَّهُ اَحْریٰ اَلاّٰ یَتَوٰاکَلُوا فِیْ خِدْمَتِکَ'' (2)

اپنے خدمت کرنے والوں میں  سے ہر ایک کے لئے کام معین کرو  اور اس سے وہی کام لو، کیونکہ ایسا کرنا اس لئے مناسب ہے کہ وہ تمہاری خدمت کرنے میں ایک دوسرے پر بھروسہ نہ کریں۔

اس حدیث میں غور کرنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اجتماعی کاموں میں تدبّر اور غور و فکرکے لئے ہر ایک فرد کے لئے اس کے کام کو معین کر دیا جائے اور اس سے وہی کام لیاجائے تاکہ ان کے پاس اپنا کام دوسروں کے کندھوں پر ڈالنے کا کوئی بہانہ باقی نہ رہے۔

لیکن انسان کو غور کرنا چاہئے کہ اگر انسان کو توفیق ملے تو اس میں خودبینی ایجاد نہیں ہونی چاہئے  اور وہ یہ نہ سوچے کہ وہ جو بھی کام انجام دے رہا ہے وہ اس کی اپنی توانائی ،قدرت اور شخص ارادے کی وجہ سے ہے ۔کیونکہ انسان میں ارادہ ،خدا کی توفیق سے ہی پیدا  ہوتاہے۔

--------------

[1]۔ شرح غرر الحکم: ج2ص220

[2]۔ بحار الانوار: ج74ص143، نہج البلاغہ ،مکتوب:31

۱۳۹

اس بارے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

''فَاجْتَهِدُوا فِی طٰاعَةِ اللّٰهِ اِنْ سَرَّکُمْ اَنْ تَکُوْنُوا مُؤْمِنِیْنَ حَقًّا حَقًّا وَ لاٰ قُوَّّةَ اِلاّٰ بِاللّٰهِ'' (1)

اگر تم واقعاً چاہتے ہوکہ تمہارا شمار حقیقی مومنوں میں ہو تو خدا کی اطاعت کی کوشش کرو اور اس کام کی  قوت فقط خدا کے وسیلے سے ہی ملتی ہے۔

اگر انسان کو بہت زیادہ توفیق میسر ہو تو اسے زیادہ سے زیادہ نیک اور مشکل کام انجام دینے چاہئیں اور کبھی غرور و تکبر نہیں کرنا چاہئے  اور یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ اس نے جو عبادات انجام دی ہیں وہ اس کی اپنی توانائی ہی تھی۔کیونکہ جس طرح حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

''لاٰ قُوَّةَ اِلاّٰ بِاللّٰهِ''

یعنی کاموں کو انجام دینے کی قدرت وتوانائی نہیں ہے مگر خدا کے وسیلہ سے۔

پس یہ خدا کا لطف ہے جو کہ حقیقی مومنوں اور اولیاء خدا کے شامل حال ہے  اور وہ توفیق کی وجہ ہی سے سخت عبادی کاموں کو آسانی سے انجام دیتے ہیں  نہ کہ ان کی شخصی توانائی عبادت کو انجام دینے کی قدرت کا سبب بنی۔

قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہے:"مَّا أَصَابَکَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ وَمَا أَصَابَکَ مِن سَیِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِکَ" (2)

تم تک جو بھی اچھائی اور کامیابی پہنچی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو بھی برائی پہنچی ہے وہ خود تمہاری طرف سے ہے ۔کیونکہ جس طرح تمام خوبیوں کا اصلی منشاء خداوند عالم ہے  اور تمام برائیوں کا سرچشمہ انسان کا نفس ہے جو خواہشات نفس اور شیطانی وسوسوں کے ذریعہ انسان کو گمراہ کرتاہے۔

--------------

 [1]۔ بحار الانوار: ج78ص200

[2]۔ سورۂ نساء، آیت:79

 نتیجۂ بحث

سعی و کوشش بلند اہداف و مقاصد تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے ۔کامیابی کے حصول کے لئے اپنے نفس کو اپنی عقل کا تابع قرار دے کر  ایسے امور انجام دینے کی جستجو اور کوشش کریں کہ جو آپ کو سعادت و کامیابی تک پہنچانے کا باعث بنیں۔اپنے کام آگاہانہ طور پر شروع کریں اور تدبّر کے ذریعے ان کے مستقبل کی جانچ پڑتال کریں۔

کام کے ضروری مقدمات مہیا کریں اور اس کے موانع کو برطرف کریں۔

اگر آپ نے یہ ارادہ کیاہے کہ آپ کا مستقبل بھی بزرگ شخصیات کی طرح روشن ہو تو یقین کیجئے گذشتہ زندگی کی عادت آپ کے اہداف کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔آپ کو اپنی گذشتہ تمام بری عادتیں ختم کرنی چاہئیں تا کہ آپ اپنے ارادے کے ذریعے بہتر طریقے سے کام انجام دے سکیں۔دوجہد اور کوشش کریں اور اگر خدا نے چاہا تو آپ ضرور اپنی منزل اور اپنے مقصد تک  پہنچ جائیں گے۔

چہ کوشش نباشد  تن  زور مند           نیارد  سر  از  آرزوھا  بلند

کہ اندر جھان سود بی رنج نیست          کسی را کہ کاھل بود گنج نیست

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

كا عہد ٣/٨١ _ كا قتل ٣/٢١ ، ٢٢ ، ٢٣ ، ٢٥ ; _ كا مدد طلب كرنا ٢/٢١٤ ; _ كا نقش ٢/٢١٣ ، ٢١٥ ، ٢٢٠ ، ٢٤٦ ، ٢٥٢ ، ٣/٧٩ ، ٨١ ; _ كى آرزو ٢/٢٨٥، ٣/٥٢; _ كى اطاعت ٢/٢١٤، ٢٨٥، ٣/٣١، ٣٢، ٣٣، ٥٠، ٥٢، ٥٣، ٥٥، ٥٧، ٦٨، ٩٥، ١٠١; _ كى امداد ٢/٢١٤، ٣/٨١، ٨٢; _ كى اميدوارى ٢/٢١٤; _ كى بشارتيں ٢/٢١٣، ٢٢٣، ٣/٨١;_كى بعثت ٢/٢١٣، ٣/٨١ ; _ كى تاريخ ٢/٢١٣ ، ٢٥٨، ٢٥٩ ، ٣/٢١ ، ٤٣ ، ٥٥ ، ٥٨ ، ٦٠ ، ٦٢ ; _ كى تبليغ ٢/ ٢١٣ ; _ كى تعليمات ٢/ ٢١٣ ، ٣/٧٦ ، ٨٠ ، ٨١ ; _ كى تكذيب ٣/٥٧ ، ٨٢ ، ٨٤ ; _ كى حقانيت ٣/ ٤٩ ; _ كى حكمت ٣/ ٧٩ ، ٨١ ; _ كى حكومت ٢/٢١٣ ، ٣/٧٩; _ كى خدمات ٣/٢١; _ كى دعائيں ٢/٢٤٣، ٢٨٥، ٣/٤١; _ كى دعوت ٣/٢٠، ٣٠، ٤٩، ٥٠، ٥١، ٦٤، ٧٩، ٨٠، ٨٤ _ كى ذمہ دارى ٢/٢١٣ ، ٣ /٢٠ ، ٤٦ ، ٥١ ، ٧٩ ، ٨٠ ، ٨١ ، ٩٣; _ كى ذمہ دارى كا دائرہ ٢/٢١٣ ، ٢٤٦ ، ٢٥٣ ، ٢٧٢ ; _ كى رسالت ٢/ ٢١٣ ، ٣/٤، ٥٢ ;_ كى صداقت ٣/٤٩ ; _ كى عصمت ٣/٧،٧٩ ; _ كى قضاوت ٢/٢١٣ ; _ كى گواہى ٣/١٨ ، ٥٢ ، ٥٣ ، ٨١ ;_ كى مخالفت ٣/ ٨٢ ; _ كى مشكلات ٢/ ٢١٤ ; _ كى نبوت ٣/٣٣ ، ٤٩ ، ٧٩ ، ٨٤ ; _ كى نسل ٣/٣٤ ، ٤٢ ; _ كى نوع ٣/ ٣٦ ;_ كى ہم آہنگى ٢/٢١٣، ٢٥٣، ٢٨٥، ٣/٣٤، ٨٤; _ كے آثار كى حفاظت ٢/٢٤٨ ; _ كے اہداف ٢/ ٢١٣ ، ٢٤٦ ، ٢٥٢ ، ٢٥٣ ، ٢٧٢ ، ٢٧٩ ، ٣/٤ ، ٢٣ ، ٣٤ ، ٧٩ ، ٨٠ ، ٨١ ،١٠١ ، ١٠٣ ; _ كے پيروكار ٢/٢١٤ ، ٣/٥٢ ، ٥٧ ، ٥٨ ، ٦٨ ; _ كے ساتھ عہد ٣/ ٨٥ ; _ كے فضائل ٢/٢٥٣ ، ٣/٣٣ ، ٥٣ ، ٧٩ ; _ كے مصائب ٢/٢١٤ ; _ كے معجزات ٣/٤٩ ; _ ميں امتياز ٢/٢٥٣ ; خاص علاقے كے _ ٢/ ٢٤٦ ٢٤٨ نيز ر _ك ايمان، بنى اسرائيل ، عہد ،كفر

( ہر نبى (ع) سے مربوط بحث كو اس كے مقام پر تلاش كيجئے)

انبياء (ع) كا پے در پے آنا: ر_ك انبياء (ع)

انتخاب: _ كا معيار ٢/ ٢٤٧ ، ٢٤٩ ، ٢٥١ ; _ كى شرائط ٢/ ٢٨٢

انتظامى صلاحيت: _ كى اہميت ٣/٢٨ ; _ كى شرائط ٣/٢٨ نيز ر_ ك گھرانہ، معاشرہ

انتقام: ر_ك اللہ تعالى

انجام : ر_ك عاقبت

انجير: ٢/ ٢٥٩

انجيل:

۷۰۱

_ قرآن كريم ميں ٣/٣ ; _ كا نزول ٣/٣ ، ٦٥ ; _ كى اہميت ٣/ ٨٤ ; _ كى تحريف ٣/٧٨ ; _ كى تعليمات ٣/٤٨ ; _ كى تعليم دينا ٣/٤٨ ; _ كى حقانيت ٣/٣

انحراف: ر_ك گمراہي

انحطاط: _ كا منبع ٣/٢٨; _ كے عوامل ٢/٢٠٥،٢٢١ ، ٢٢٥ ; _ كے مراحل ٣/٧٧ نيزر _ك اقتصاد، معاشرہ

اندوہ: _ سے مبارزت ٣/٢٧٤

نيز ر_ ك قيامت

اندھاپن: اندھے پن سے شفا ٣/٤٩

انذار: ر_ك انبياء (ع)

انسان : _ اور فطرت ٣/٢٦ ;_ كا اختيار ٢/٢١٩ ، ٢٤٠ ، ٢٥٣ ، ٢٦٨ ، ٣/٦ ، ٢٠ ، ٣٠ ،١٠٣ ; _ كا ادراك ٢/٢٥٩ ; _ كا انجام ٢/٢٠٣ ، ٢٢٣ ، ٢٤٥ ، ٢٨١ ، ٣/٢٨ ، ٢٩ ، ٣٠ ، ٥٥; _كا حشر ٢/٢٠٣ ; _ كا سرچشمہ ٢/ ٢٤٥ ، ٢٨١ ، ٣/٥٥ ; _ كا سرمايہ ٣/٢٢ ; _ كا ضعف ٢/ ٢٣٩ ، ٢٤٧ ، ٢٥٥ ، ٢٨٠ ، ٢٨٦ ، ٣/٥٤ ; _ كا علم ٢/٢١٦ ; _ كا عمل ٢/ ٢١٥ ، ٢٣٣ ، ٢٣٤ ، ٢٣٧ ، ٢٦٥ ، ٢٧٠ ، ٢٧١ ، ٢٨٣ ، ٢٨٤ ، ٢٨٦ ، ٣/٣٤ ; _ كا مالك ٢/ ٢٨٤ ; _ كامل ٢/٢٥٨ ; _ كى آرزو ٣/٣٨; _ كى آزادى ٢/ ٢٥٣ ، ٢٥٦ ، ٢٥٧ ; _كى جہالت ٢/ ٢١٦ ، ٢٣٢ ; _ كى حقيقت ٢/ ٢٤٠ ;_ كى حيات ٢/٢٤٣ ; _ كى خصلتيں ٢/٢٤٧ ; _ كى خلقت ٢/٢٢٨ ، ٣/٦، ٥٩ ; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٠٩ ، ٢١١ ، ٢٤٣ ، ٣/٤٣ ، ٥٠ ، ١٠٣ ; _ كى روزى ٢/١٩٨ ; _ كى شخصيت ٢/ ٢٢٥ ، ٣/٦٤ ; _ كى صفات ٢/ ٢٤٥ ، ٢٨٦ ;_كى ضروريات ٢/ ٢١٣ ، ٢٥٧ ، ٢٦٦ ; _ كى عاقبت ٢/ ٢٢٣; _ كى فطرت ٢/ ٢١٣ ; _ كى قدر و منزلت ٣/ ٧٦ ; _ كى كمال طلبى ٣/١٥; _ كى مادى ضروريات ٢/ ٢٣٥ ، ٣/١٤ ; _ كى مصلحتيں ٢/٢٢١/، ٣/٢٧ ; _ كى نيت ٢/ ٢٨٤ ; _ كى ہدايت ٢/ ٢٧٢ ; _كے احساسات ٢/٢١٥ ; _ كے تمايلات ٢/ ٢١٦ ، ٢٣٥ ، ٢٦٦ ، ٣/١٠ ، ١٤ ، ١٥ ، ٢٦ ، ٣١ ، ٣٢ ، ٣٦ ; _ كے مختلف پہلو ٢/ ٢١٦ ، ٢٤٢ ، ٣/٥٩ ; _ كى معنوى ضروريات ٣/ ٤، ٨ ، ٩، ١٠، ١١،٣٧، ٥١_ كى منفعت طلبى ٢/ ٢٤٥، ٢٧١، ٢٧٢;_ وں كا تفاوت ٢/٢٠٧ ، ٢٨٦ ; _ وں كى مساوات ٣/ ٦٤

انسانى حقوق: ر_ك لوگ

۷۰۲

انصاف: ر_ك معاشرت

انفاق: _ ترك كرنے كے اثرات ٣/٩٢ ;_ كا پيش خيمہ ٢/٢٤٥،٢٥٤، ٢٦١ ، ٢٦٢ ، ٢٧٠ ، ٢٧١ ،٢٧٣ ; _ كا حبط ہونا ٢/ ٢٦٦ ; _كادائرہ٢ /٢١٥، ٢١٩، ٢٥٤، ٢٦٧ ; _كى اہميت ٢/٢٥٤،٢٦٦، ٣/٩٢ ; _كى تشويق ٢/ ٢٤٥ ،٢٦٨، ٢٧٠ ، ٤ ٢٧ ، ٢٨١ ; _ كى جزا ٢/٢٤٥ ، ٢٦١ ، ٢٦٢ ، ٢٦٣ ، ٢٦٥ ، ٢٦٦ ، ٢٦٨ ، ٢٧٠ ، ٢٧١ ، ٢٧٢ ، ٢٧٤; _ كى قدر و قيمت ٢/ ٢١٥ ، ٢٤٥ ، ٢٦١ ، ٢٦٢ ، ٢٦٣ ، ٢٦٧ ، ٢٧٠ ،٢٧١ ، ٢٧٢ ، ٢٧٤ ،٣/١٧،٩٢; _ كے آداب ٢/٢١٥ ، ٢٤٥ ، ٢٦١، ٢٦٢ ، ٢٦٣ ، ٢٦٤ ، ٢٦٥، ٢٦٦، ٢٦٧ ، ٢٧١، ٢٧٤ ، ٣/١٧ ، ٩٢ ; _ كے اثرات ٢/٢٤٥ ، ٢٦١ ،٢٦٢،٢٦٨،٢٧٢،٢٧٦; _كے احكام ٢/٢٧٢ ; _كے انفرادى اثرات ٢/ ٢٦٢ ،٢٦٥،٢٦٦،٢٦٨،٢٦٩،٢٧٠،٢٧٢ ، ٢٧٤ ، ٣/٩٢ ;_ كے بارے ميں سوال ٢/٢١٥، ٢١٩; _كے تر ك پر سرزنش ٢/٢٥٤ ،٢٦٨ ، ٢٧٠; _كے مصارف ٢/٢١٥ ،٢٥٤ ، ٢٧٢،٣٧٣; _ كے معاشرتى اثرات ٢/٢٥٤، ٢٦٢،٢٦٣، ٢٦٨، ٢٧٠ ; _ كے موانع ٢/٢٦٨; _ ميں اخلاص ٢/٢٤٥ ; _ ميں اعتدال ٢/ ٢١٩ ; _ ميں ترجيح ٢/٢١٥، ٢٧١ ; _ ميں حلم ٢/٢٦٣ ; پسنديدہ اشياء سے_ ٢/٢٦٧ ، ٢٦٩ ، ٢٧٢ ، ٢٧٣ ، ٣/٩٢ ; پنہاں _ ٢/٢٧٤ ; خبائث سے _ ٢/٢٦٧ ، ٢٦٨ ، ٢٧٠ ; راہ خدا ميں _ ٢/٢٤٥ ، ٢٦١ ، ٢٦٢ ، ٢٦٩ ، ٢٧٢ ، ٢٧٤; غير مسلموں پر _٢/٢٧٢ نيز ر_ك انفاق كرنے والے لوگ ، درماندہ راہ ، متقين ،مساكين

انفاق كرنے والے لوگ: _ وں كى جزا ٢/٢٤٥ ; _ وں كے فضائل ٢/٢٦٩ ، ٢٧٤ ، ٢٧٦ نيز ر_ ك انفاق

انقلاب : _ كى اہميت ٣/٧٥

انگور: _ كى قدر و قيمت ٢/٢٦٦

اوس وخزرج : ٣/١٠٠ ، ١٠٣

اوصيائ: _ كا علم ٣/١٨ ; _ كى گواہى ٣/١٨

اولاد: _ پر بھروسہ ٣/١٠ ، ١١ ; _ سے محبت ٣/١٠،١٤ ، ٣٦ ; _ كو نقصان ٢/٢٣٣ ; _ كى ذمہ دارى ٣/٣٥ ; _ كے احكام ٢/٢٣٣ ; _ كے حقوق ٢/٢٣٣ ; بيٹا ٣/٣٦ ; بيٹى ٣ /٦١ ; صالح _ ٢/٢٢٣ ، ٣/٣٨ ، ٣٩ ، ٤١

۷۰۳

نيز ر_ك بچہ ، حضانت ، ولايت

اولوا الالباب: ر_ك عقلائ

اونٹ: _ كا گوشت ٣/٩٣; اونٹنى كا دودھ ٣/٩٣

اہل بيت عليہم السلام : _ كونمونہ عمل قرار دينا ٢/١٩٩ ; _ كے ساتھ نيكى ٣/٩٢ ; _ كے فضائل ٣/٦١، ١٠٣

اہل بہشت : ٢/٢١٤ ، ٣/١٥

اہل جہنم: ٣/١٠ ، ١١ _ كى ہميشگى ٢/٢٥٧

اہل شفاعت : ٢/ ٢٥٥

اہل كتاب: _ اور آسمانى كتب ٣/٢٣،٢٤ ، ٧٠ ، ٧٨_ اور اسلام٣/٧٣،٩٩ _اورتورات ٢٣ ;_ اوركتمان حق ٣/٧٠ ، ٧١ ، ٧٣ ، ٩٨، ٩٩ ; _ اور مسلمان ٣/٦٩ ، ٧٢ ، ٧٣ ، ٩٨ ; _ كا اختلاف ٣/١٩ ، ٢٣ ، ٦٧ ، ٧٥ ، ١٠٥ ; _ كا تكبر ٣/٧٥ ; _ كا جھوٹ بولنا ٣/٢٥ ، ٧٥ ; _ كا حسد ٣/١٩ ; _ كا عصيان ٣/٢٣ ; _ كا عقيدہ ٣/٢٤ ، ٢٥ ، ٧٢،٧٣ ،٧٥ ، ٧٦ ، ٨٠ ; _ كا فسق ٣/ ٧٦ ; _ كا كفر ٣/٢٣ ، ٢٥ ، ٧٠ ، ٧٢ ، ٩٨ ; _ كا گڈمڈ كرنا ٣/٧٢ ; _ كا مكر ٣/٧٨_ كا نفاق ٣/٧٢ ; _ كى آرزو ٣/٦٩; _كى بدعت ٣/٧٦ ،٧٨ ; _ كى تحريف ٣/٢٤ ، ٢٥ ، ٧٨; _ كى توبہ ٣/٨٩; _ كى تہديد ٣/٤ ، ٢٥ ; _ كى جہالت ٣/٢٣، ٦٦ ; _ كى خواہشات ٣/٩٩ ; _ كى خيانت ٣/٧٥ ; _ كى دنيا طلبى ٣/٧٧;_ كى رخنہ اندازى ٣/٩٩ ;_كى سازش٣/٦٩، ٧٢، ٣٧، ٩٨، ٩٩، ١٠٠ _ كى عہد شكنى ٣/٧٧ ; _ كى گمراہى ٣/٢٤ ، ٦٩ ، ٧٠ ، ٧١ ، ٧٢ ، ٨٣ ، ٩٨ ; _ كى گواہى ٣/٨٦ ; _ كى مايوسى ٣/٦٩ ; _ كى محروميت ٣/٧٧ ; _ كى مغضوبيت ٣/٧٧ _ كے امين لوگ ٣/٧٥ ; _ كے خائنين ٣/٧٥ ; _ كے علماء ٣/١٩ ، ٢٠ ، ٢٣ ، ٢٤ ، ٦٣ ،٧٠ ، ٧١ ، ٧٢ ، ٧٣ ، ٧٧، ٧٨ ، ٩٩ ، ١٠٠ ; _ كے مومنين ٣/٢٣ ، ٦٨

نيز ر ك آنحضرت (ص) ، استدلال، عيسائي ، يہود

اہل مكہ : ر_ك مكہ معظمہ

اہم و مہم : ٢/٢٢٩

ائمہ :(عليہم السلام) _ كے فضائل ٢/ ١٩٦ ، ٢٥٥ ، ٣/ ٧ ، ٦١

( ہر امام (ع) سے مربوط بحث كو اس كے اپنے مقام پر تلاش كريں )

۷۰۴

ايام تشريق: ر_ك حج

ايثار : اللہ كى راہ ميں _ ٢/٢٠٧ ; _ كا اجر ٢/٢٠٧ ; _ كى اہميت ٣/٩٢ ; _ كى تشويق ٢/٢٠٧ ، ٣/ ٩٢ ; _ كى قدر و قيمت ٢/ ٢٠٧ ، ٢٣٧ ; _ كے اثرات ٢/ ٢٠٧ ، ٢٣٧ ، ٣/٩٢ ; _ كے مراتب ٢/٢٠٧ ; _ كے موارد ٣/٢١ نيز ر_ ك مؤمنين

ايمان : آخرت پر_ ٣/٩ ، ٢٤ ، ٢٥ ، ٢٨ ، ٣٠ ، ٥٢ ، ٨٣ ; آخرت پر _ كے اثرات ٢/٢٠٣ ، ٢٥٤ ; آخرت پر _ كے عملى اثرات ٢/ ٢٨١ ; _ آخرت پر _ كے نفسياتى اثرات ٢/ ٢٢٣ ، ٢٤٩ ، ٢٥٤ ; آسمانى كتب پر _ ٢/٢٨٥ ، ٣/٥٣ ، ٨١ ، ٨٤ ; آنحضرت (ص) پر _ ٣/٨١،٨٣ ، اللہ تعالى پر _ ٢/٢٢٨ ، ٢٣٢ ، ٢٥٦ ، ٢٥٧ ،٢٨٥، ٣/١٩ ، ٢٦ ، ٥٢ ، ٥٣ ، ٦٨ ، ٨٤ ; اللہ كے بھيجے ہوئے پر _ ٢/٢٨٥ ، ٣/٧ ، ٥٣،٨٤ ; انبياء (ع) پر _ ٢/٢٨٥ ، ٣/٩٣ ، ٨١ ، ٨٣ ; _ اور عمل ٢/٢٠٣ ، ٢١٢ ، ٢٢٨ ، ٢٣٥ ، ٢٤٤، ٢٤٦ ، ٢٧٧ ، ٣/٢١ ، ٥٧ ، ٨٣ ; _ كا اجر٢/٢٧٧ ، ٣/٥٧ ; _ كا اقرار ٢/٢٥٦ ، ٣/٥٣ ; _ كا سرچشمہ ٢/٢٥٦ ، ٢٥٨ ، ٢٦٠ ، ٢٧٧ ، ٣/٧ ، ١٨ ، ٤٩ ، ١٠١ ، ١٠٢; _ كى حقيقت ٢/٢٠٨ ، ٣/٥٧ ;_ كى شرائط ٢/٢٦٠ ; _ كى علامتيں ٣/٥٢ ; _ كى فرصت ٢/٢١٠ ; _ كى قدر و قيمت ٢/ ٢١٤ ، ٢٢١ ، ٣/٢٢ ، ٢٨ ، ٥٧ ، ٨٥ ، ٩١ ، ; _ كے اثرات ٢/ ٢١٢ ، ٢١٣ ، ٢١٧ ، ٢١٨ ، ٢٢١ ، ٢٢٨ ، ٢٤٤ ، ٢٤٥ ، ٢٤٨ ، ٢٤٩ ، ٢٥٣ ، ٢٥٧ ، ٢٧٢ ، ٢٧٧ ، ٢٧٨ ، ٢٨٢ ، ٢٨٥ ، ٣/٥ ، ٩، ١٢ ، ١٦ ، ٢٥ ، ٢٨ ، ٢٩ ، ٣٠ ، ٥٣ ، ٥٧ ، ٨٣ ، ١٠٧ ; _ كے اركان ٢/٢٥٦ ، ٣/٨٤ ; _ كے ا نفرادى اثرات ٢/٢٠٨ ، ٢١٢ ، ٢٤٤ ، ٢٥٤ ; _ كے عوامل ٢/ ٢١٠ ، ٣/١٠١ ; _ كے متعلقات ٢/٢٠٣ ، ٢٢٣ ، ٢٢٨ ، ٢٣٢ ، ٢٤٩ ، ٢٥٣ ، ٢٥٤ ، ٢٥٦ ، ٢٥٧ ، ٢٦٠ ، ٢٨٥ ، ٣/٧ ، ٨ ، ٩ ، ١٩، ٢٤ ، ٢٥ ، ٢٦ ، ٢٨ ، ٣٠ ، ٣٩ ، ٥٢ ، ٥٣ ، ٨١ ، ٨٣ ، ٨٤ ، ; _كے مختلف پہلو ٢/٢٥٦; _ كے مراتب ٢/٢٠٨، ٢٤٩ ، ٢٦٠ ، ٢٧٨ ، ٢٨٥ ، ٣/١٠٢ ; _ كے معاشرتى اثرات ٣/٢١ ; _ كے موانع ٣/١٠ ; _ ميں اختيار ٢/٢٥٣ ; _ ميں استقامت ٢/٢١٧ ; دين پر _ ٣/٨١; قرآن كريم پر _ ٣/٧ ، ٨ ; قيامت پر _ ٢/٢٢٨، ٢٣٢ ، ٢٤٩ ،٢٨٥; لقاء اللہ پر _ ٢/ ٢٢٣; معاد پر _ ٢/ ٢٤٥ ، ٢٦٠ ; مفيد _ ٣/٥٣ ;ملائكہ پر _ ٢/٢٨٥ ; نبوت پر _ ٢/٢٥٣ ، ٢٨٥ ، ٣ /٨١ ; نيز ر_ك انبياء (ع) ،زكريا(ع) ، علم ، عيسى (ع) كے حواري، قيامت ، مؤمنين

ايندھن : ر_ ك جہنم

۷۰۵

ب

بادل: عذاب كے _ ٢/٢١٠

بارش : آگ كى _ ٣/٦١ ; _ كا نقش ٢/ ٢٦٥

بازگشت: اللہ تعالى كى طرف _ ٢/٢٠٣ ، ٢١٠ ، ٢٤٥ ، ٢٨١ ، ٣/٥٥ ، ٨٣ ، ١٠٩ نيز ر_ ك معاد

باطل : _ كى تشخيص كا معيار ٢/٢١٣ ، ٣/٤ ; _ كے ساتھ مبارزت ٢/٢٥١ ; _ ميں اختلاف ٢/ ٢٧٥

نيز ر_ ك حق و باطل كو ملانا

باغ: ر_ك بہشت

بچہ : چے كى غذا ٢/٢٣٣

بخشش: _جن كے شامل حال ہے ٢/ ٢٨٦ ; _ كا سرچشمہ ٢/ ٢٨٥ ، ٣/١٦ ، ٣١ ; _ كى اميد ٢/ ٢٣٥ ; _ كى دعا ٢/ ٢٨٦ ; _ كى شرائط ٣/٨٩ ; _ كے اثرات ٣/١٦ ; _ كے عوامل ٣/٣١ نيز ر_ ك اللہ تعالى ، گناہ ، مجاہدين ، مؤمنين

بدعت: _ كى سزا ٣/١٠٦ ; _ كے اثرات ٣/ ٧٥ نيز ر_ ك اہل كتاب، بدعتى لوگ ، دين بدعتى لوگ : ٣/٧٦ ، ٧٨ ، ٩٤ _ وں كى روسياہى ٣/١٠٦ نيز ر_ ك بدعت

برّ: ر_ك نيكي

برائت : ر_ ك تبرا

برادرى : _ كى اہميت ٢/٢٢٠ ; _ كى نعمت ٣/١٠٣ ، ١٠٦ ; _ كے عوامل ٣/١٠٣ نيز ر_ ك مسلمان

برص: _ كى بيمارى ٣/ ٤٩ ; _ كى شفا ٣/ ٤٩

بركت: _ كے نزول كا سرچشمہ ٢/٢٦٥ ، ٣/٤٣ نيز ر_ك زمين، كعبہ ، مسلمان

۷۰۶

برگزيدہ لوگ : ٢/ ٢٤٧ ، ٢٤٨ ، ٣/٣٣ ، ٣٤ ، ٣٦ ، ٣٧ ،٤٢ ، ٤٣ ، ٤٤ ، ٤٧ ، ٦١ نيز ر_ك برگزيدہ ہونا

برگزيدہ ہونا : برگزيدہ ہونے كے عوامل ٢/٢٤٧، ٢٥٣، ٣/٣٥، ٤٢، ٤٣ نيز ر _ ك برگزيدہ لوگ

برہان: ٣/٦١ نيز ر_ك استدلال ،اللہ تعالى

بڑھاپا: ر_ك وضع حمل

بشارت : ر_ك اللہ تعالى ، انبياء (ع) ،مسلمان، مؤمنين

بصيرت: _ سے عارى لوگ ٣/١٣ ; _ كى اہميت ٣/١٣ ، ٢٣ ; _ كے موانع ٣/١٤ ، ١٩ ; صاحب _ لوگ ٣/١٣

نيز ر_ ك اللہ تعالى ، مؤمنين

بعثت: ر_ك انبياء (ع)

بلا: _ كو دفع كرنے كے عوامل ٢/٢٥١

بلوغت: ر_ك گواہي

بنى اسرائيل: _ اور تورات ٣/٥٠، ٩٣;_ اور كتمان حق ٢/٢٤٨;_ كا امتحان ٢/٢٤٩;_ كا انجام ٢/٢١١;_ كاتابوت ٢/٢٤٨، ٢٤٩;_ كا تكبر ٢/٢٤٧;_ كا جہاد ٢/٢٤٦;_ كاضعف ٢/٢٤٩;_ كا عصيان ٢/٢١١، ٢٤٦، ٢٤٧، ٢٤٩;_ كا عقيدہ ٢/٢٤٧، ٣/٥٠، ٩٣;_ كا كفر ٣/٥٢;_ كى آلودگى ٣/٥٥;_ كى اسارت ٢/٢٤٦; _ كى افترا پردازياں ٣/٩٤;_ كى تاريخ ٢/٢٤٦، ٢٤٧، ٢٤٨، ٢٤٩، ٢٥١، ٣/٥٠، ٥٢;_ كى تحريف ٢/٢١١، ٣/٩٣ ، ٩٤;_ كى جہالت ٢/٢٤٧;_ كى خواہشات ٢/٢٤٦;_ كى دربدرى ٢/ ٢٤٦ ;_ كى دنيا طلبى ٢/٢٤٧، ٣/٩٢;_ كى سزا ٢/٢١١، ٣/٢١;_ كى سازش ٣/٥٤_ كى شكست ٣/٥٤;_ كى ضد ٢/٢٤٨;_ كى عہد شكنى ٢/٢٤٦;_ كى گمراہى ٢/٢١١;_ كى محروميت ٣/٩٢; _كى نعمتيں ٣/٩٢;_ كے انبياء (ع) ٢/٢٤٦، ٢٤٨، ٣/٢١، ٤٩; _ كے غم ٢/٢٤٦; _ كے كفار ٣/٥٥; _ كے محرمات ٣/٩٣، ٩٤; _ كے مومنين ٢/٢٤٨; _ ميں تورات ٣/٥٠;_ ميں رہبريت ٢/٢٥١; _ ميں قتل ٣/٢١، ٥٤;_ ميں معجزہ ٢/٢١١;_ ميں موسى (ع) ٢/٢٤٦ نيز ر _ ك عيسى (ع)

۷۰۷

بہشت : _ كى اہميت ٢/٢٠١;_ كى دعوت ٢/٢٢١;_ كى ہميشگى ٣/١٥;_ كے باغات ٣/١٥;_ كے موجبات ٢/٢١٤، ٢٢١، ٣/١٥;_ ميں جاودانى ٣/١٥;_ ى بيوياں ٣/١٥;_ ى خواتين ٣/١٥;_ ى نعمتيں ٣/١٥;_ ى نہريں ٣/١٥

بہشتى لوگ : ر _ ك اہل بہشت

بيت المقدس : ٣/٧٢، ٩٦

بيٹا: بيٹے كى قدر و قيمت ٣/٣٦ ر _ ك اولاد

بيعت : ر _ ك را ہبر

بيمار : _ كے احكام ٢/١٩٦

بيمارى : _ سے شفا ٣/٤٩

بين الاقوامى تعلقات :٣/٢٨، ٧٥، ١٠٠

بيوى : ر _ ك شريك حيات

بے جا توقعات : ٢/٢١٠

بے نيازى : _ كا سرچشمہ ٢/٢٤٥;_ كى قدر وقيمت ٢/٢٧٣ نيز ر _ ك اللہ تعالى

بيوہ : ر _ ك عورت

پ

پاك دامنى : ر_ك عفت

پاكيزگي: _ كا سرچشمہ ٣/٤٣ ; _ كى تشويق ٢/٢٢٢ ; _ كى قدر و قيمت ٣/ ١٥ ، ٤٢ ; _ كے اثرات ٢/٢٢٢ ، ٣/٤٢ ; _ كے عوامل ٢/ ٢٣٢ ; _ كے موانع ٢/٢٢٢ ، ٣/٧٧ نيز ر_ ك گھرانہ

پاكيزہ لوگ : ٣/ ٤٢ ، ٥٥ _ وں سے محبت ٢/٢٢٢; _ وں كے فضائل ٢/٢٢٢

۷۰۸

پانى :_ كے فوائد ٢/٢٢٢ نيز ر_ ك امتحان

پرستش : ر_ك عبادت

پرندے: پرندوں كو ذبح كرنا ٢/ ٢٦٠ ; پرندوں كو زندہ كرنا ٢/٢٦٠

پشيماني: ر_ ك گناہگار لوگ

پيشين گوئي : ر_ك قرآن كريم

پھل : _ كى قدر و قيمت ٢/ ٢٦٦

پھلوں كا جوس : ٢/ ٢٥٩

ت

تابوت : ر _ ك بنى اسرائيل

تاريخ : _ پر حاكم سنتيں ٢/٢١١، ٣/١١;_ سے عبرت ٢/٢١١ ، ٢٤٣، ٢٤٦، ٢٥٢، ٢٨٦، ٣/١١، ١٣، ٥٥، ٥٨، ١٠٣، ١٠٥;_ كا آغاز ٢/٢١٣;_ كا تكرار ٢/٢١٤;_ كا فلسفہ ٢/٢١١، ٢٤٣، ٢٤٦، ٢٥١، ٢٥٣، ٣/١١، ١٢;_ كى حركت ٣/١١، ٢٦;_ كى قدر وقيمت ٢/٢١٤;_ كے ادوار ٢/٢١٣;_ كے تغيرات ٢/٢١٣، ٣/٢٦;_ كے حوادث كا ذكر ٢/٢٤٣، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٣٣، ٥٥;_ كے صحيح ہونے كا معيار ٣/٦٢;_ كے مصادر ٣/٤٤; نقل _ كے فوائد ٢/٢٦٠، ٣/١١، ١٣، ١٠٣

( تمام تاريخى موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كريں )

تاليف قلوب : _ كا سرچشمہ ٣/١٠٣;_ كى اہميت ٣/١٠٣، ١٠٤

تاويل : ر _ ك قرآن كريم

تبرا : _ كا نقش ٢/٢٥٧;_ كے موارد ٢/٢٥٦، ٢٥٧ نيز ر _ ك شر ك

تبليغ: _ كى اہميت ٢/٢٤٧;_ كى روش ٢/٢١٣، ٢١٩، ٢٦١، ٢٦٥، ٢٦٦، ٢٧٥ ، ٢٧٨، ٣/١٢ ، ٩٨،

۷۰۹

١٠٥; _ميں قاطعيت ٣/٦٠ نيز ر_ ك انبياء (ع) ، دين، عيسى (ع) كے حواري

تجاوز : ر _ ك سركشي

تجسم اعمال : ر _ ك عمل

تحريف : _ كى سزا ٢/٢١١;_ كے ذرائع ٣/٧٨; _ كے عوامل ٣/٩٩

نيز ر _ ك آسمانى كتب ، آيات الہى ، اہل كتاب ، بنى اسرائيل ، تورات ، دين

تحريف كرنے والے : تحريف كرنے والوں كى سزا ٢/٢١١ نيز ر _ ك تحريف ، يہود

تحريك : _ كى اہميت ٢/٢٤٥;_ كے اثرات ٢/٢٣٦;_ كے عوامل ٢/١٩٧، ٢١٥، ٢٣٧، ٢٤٢،٢٤٤، ٢٤٥، ٢٤٦، ٢٤٨، ٢٥٤، ٢٦٢، ٢٦٦، ٢٦٧، ٢٦٨، ٢٧٠، ٢٧١، ٢٧٢، ٢٧٣، ٢٧٤، ٤٧٧، ٢٨٠، ٢٨١، ٢٨٢، ٣/٩، ١٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٨، ٥٣، ٨٥،٩٢، ١٠٤، ١٠٩

تحقيق : _ كى اہميت ٢/٢١١، ٢٦٠

تحولات و تغيرات : ر _ ك معاشرہ

تختياں : ر _ ك موسى (ع)

تدبير: ر _ ك اللہ تعالى ، عالم آفرينش

تربيت : _ كا نظام ٣/٨، ١٤، ٣٠، ٣٧;_ كا نمونہ ٢/٢١٤، ٢٥٨، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٣٧، ٣٨، ٤٢;_ كى روش ٢/١٩٦، ١٩٧، ٢٠٧، ٢١٢، ٢١٣، ٢١٤، ٢١٥، ٢٢٣، ٢٣٦، ٢٤٥، ٢٦٠، ٦٦٢، ٢٦٦، ٢٦٧، ٢٧١، ٢٧٢، ٢٧٤، ٢٧٧، ٢٧٨، ٢٨٢، ٢٨٤، ٣/١٤، ١٩، ٣٠، ٣١، ٣٧، ٣٨، ٨٩، ٩٢، ١٠٣، ١٠٤، ١٠٥;_ ميں تشويق ٢/٢١٥، ٢٧٢;_ ميں دھمكى ٢/٢١٣;_ ميں مربى ٣/٣٧، ٣٨، ٧٩;_ ميں مؤثر عوامل ٢/٢٣٢، ٢٣٣، ٢٧٥، ٣/٧، ٣٧، ٣٨، ٤٩، ٥٥، ٦٠

نيز ر _ ك نفسيات

ترقي: ر _ ك رشد

تزكيہ :

۷۱۰

ر _ ك خودسازي

تساوى : ر _ ك مساوات

تسبيح: _ كى فضيلت ٣/٤١;_ كے آداب ٣/٤١;_ كے اثرات ٣/٤١ نيز ر _ ك زكريا (ع)

تسلي: ر _ ك آنحضرت (ص) ، عيسى (ع) ، مومنين

تشبيہات : ر _ ك قرآن كريم

تشريع: _ ميں عدل ٣/١٨;_ و تكوين ٣/٦، ٨٤ نيز ر _ ك احكام

تشويق: ر _ ك اللہ تعالى ، انفاق ، تربيت ، تعقل ، جہاد ، صدقہ ، مومنين

تظاہر : _ كا دائرہ ٢/٢٠٤

تعاون : ر _ ك امداد، معاشرہ

تعبد: _ كى اہميت ٢/٢١٦، ٢٣٢ نيز ر _ ك عبوديت

تعجب : ر _ ك آنحضرت (ص) ، زكريا (ع)

تعصب : دينى _ ٣/٥٠; قانون سے _ ٣/٥٠

تعقل : آخرت ميں _ ٢/٢١٩;_ كا سرچشمہ ٢/٢١٩، ٢٤٢، ٢٦٦;_ كى اہميت ٢/٢٥٨، ٢٦٩;_ كى تشويق ٢/٢١٩، ٢٤٣;_ كى قدر وقيمت ٢/١٩٧، ٢١٩، ٢٤٢، ٢٦٦، ٢٦٩، ٣/٧، ٦٥;_ كے اثرات ٢/٢٦٩، ٣/٧، ٦٥;_ نہ كرنے كے اثرات ٢/٢٦٩، ٣/٦٥; دنيا ميں _ ٢/٢١٩ نيز ر _ ك آيات الہي

تعلّم: ر _ ك سيكھا

تعليم : _ كى اہميت ٣/٤٨;_ كے اثرات ٣/٧٩;_ كے مصادر ٣/٧٩

۷۱۱

عقاب : ر _ ك عذاب

عقل : _ سليم ٢/٢٥٨;_ كا كردار ٣/٦٥;_ كى قدر و قيمت ٢/١٩٧ نيز ر _ ك تعقل ، دين

عقلائ:٢/١٩٧، ٣/٧ _ كا عبرت حاصل كرنا ٢/٢٦٩ _كے فضائل ٢/٢٦٦،٢٦٩

عقيدہ : باطل _ ٢/٢١٤، ٢٤٥، ٢٤٧، ٢٧٥، ٣/ ٢٤،٢٥، ٥٩، ٦١، ٦٢، ٦٥،٦٦، ٧٥، ٧٦، ٧٩، ٨٠، ٩٣;_ درست كرنا ٣/٢٥;_ كى آزادى ٢/٢٥٦;_ كى درستگى كا معيار ٢/٢٠٤، ٣/٦٢، ٩٣;_ كے اثرات ٢/٢٠٧، ٣/٢١، ٨٥

نيز ر _ ك ايمان ، بنى اسرائيل ، مومنين

علم : _ اور ايمان ٢/٢٣٣;_اور سزا ٢/٢٠٩، ٢١١;_ اور شرعى فريضہ ٢/٢٠٩، ٢١١،٢٨٢، ٣/٨٦;_ اور عمل ٢/١٩٦، ١٩٧، ٢٠٣، ٢٠٩، ٢١٠، ٢١١، ٢١٤، ٢١٥، ٢١٦، ٢٢٠، ٢٣١، ٢٣٣، ٢٣٤، ٢٣٥، ٢٣٧، ٢٤٤، ٢٤٦،٢٦١، ٢٦٢، ٢٦٧، ٢٧٠، ٣/٢٨، ٢٩، ٧٠، ٩٢;_ كا مبدا ٢/٢٥٥;_ كى اہميت ٢/٢٤٧، ٢٥١;_ كى قدر و قيمت ٢/٢٧٣، ٣/٧ ; _ كے اثرات ٢/٢١٥، ٢١٦، ٢٣٥، ٢٣٧، ٢٤٤،٢٦٨، ٢٧٠، ٢٧١، ٢٧٤، ٢٨٠، ٢٨١، ٢٨٢، ٢٨٤، ٣/١٨، ٢٨، ٢٩، ٥٣، ٦٠، ٧٩، ٨٣، ٨٨، ٩٤، ٩٨، ٩٩، ١٠٤

نيز ر _ك اللہ تعالى ، انبياء (ع) ، راسخين فى العلم ، طالوت (ع) ، علم ميں رسوخ ، علم غيب

علماء : ربانى _ ٣/٧٩;_ اور اختلاف ٢/٢١٣; _ كا اختلاف ٣/١٩;_ كا حسد ٢/٢١٣، ٣/١٩;_ كا ظلم ٢/٢١٣;_ كا عجب ٢/٢١٣;_ كا كردار ٣/٩٩;_ كى ذمہ دارى ٢/٢٠٩، ٢١١، ٢١٣، ٢٨٢، ٣/٧١، ٨١;_ كى سرزنش ٢/٢١٣;_كى سركشى ٢/٢١٣;_ كى گواہى ٣/١٨;_ كى مبارزت ٢/٢٥١;_ كے فضائل ٢/٢٣٠، ٣/١٨;_ئے دين٢/٢١٣، ٢٥١، ٣/١٩، ٧٨، ٧٩، ٩٩;_ئے دين كا نقش ٢/٢٥١ نيز ر ك اہل كتاب ، عيسا ئيت ، يہود

علم غيب : _ كا سرچشمہ ٣/٤٤ نيز ر _ ك انبياء (ع)

علم ميں رسوخ: ٣/٧،٨

عمران (ع) : _ كى بيٹى ٣/٣٦;_ كى زوجہ ٣/٣٥، ٣٦، ٣٧;_

۷۱۲

كى زوجہ كى دعا ٣/٣٥، ٣٧;_ كى زوجہ كى نذر ٣/٣٥;_ كى موت ٣/٣٥ نيز ر _ ك آل عمران

عمرہ : تمتّع ٢/١٩٦;_ كى شرائط ٣/٩٧;_ كے احكام ٢/١٩٦ نيز ر _ ك حج

عمل : _ كا پيش خيمہ ٢/٢٨٢،٢٨٤،٣/٣١;_ كا حبط ہونا ٢/٢٦٤، ٢٦٦، ٣/٢٢;_ كا حساب كتاب ٢/٢٠٢;_ كا مجسم ہونا ٢/٢٧٢، ٣/٢٥;_ كى بقاء ٢/٢٢٣، ٢٤٥، ٢٨١، ٣/٢٥، ٣٠، ٩٢;_ كى جزا ٢/١٩٧، ٢٠٢، ٢٢١، ٢٢٣، ٢٢٥، ٢٤٥، ٢٦١، ٢٧٢، ٢٧٦، ٢٧٧، ٢٨١، ٣/٢٢، ٢٤، ٢٥، ٣٠، ٥٧;_ كى سزا ٢/٢٨٤، ٣/٢٤، ٣٠، ٥٤;_ كى قبوليت ٢/٢٧٢، ٣/٣٥;_ كى قدر و قيمت ٢/٢١٧، ٢٦٥،٣/٢٢،٥٧، ٧٩;_ كے آداب ٢/٢٣٨، ٢٤٤;_ كے اثرات ٢/٢٠٥، ٢٠٧، ٢١٥، ٢١٦، ٢٢١، ٢٣٢، ٢٤٦، ٢٥١، ٢٦٦، ٢٧٢، ٢٨٤، ٢٨٦، ٣/٢٢، ٣١، ٥٤، ٥٧، ٥٨،٨٦،٨٧،١٠٤ ،١٠٥;_ كے اخروى اثرات ٣/١٠٨;_ كے حبط ہونے كے عوامل ٢/٢١٧;_ كے صحيح ہونے كى شرائط ٢/٢٦٢، ٢٦٤، ٢٦٦، ٢٦٧، ٣/٥٧;_ كے گواہ ٣/٩٨، ٩٩;_ كے ناپسنديدہ اثرات ٢/٢٢٥، ٢٧٧، ٣/١٠٥;_ ميں اخلاص ٢/٢٣٨ ; _ميں نيت ٢/٢٦٥; ناپسنديدہ_ ٢/٢٢٥، ٢٦٨، ٣/٢١، ٢٢، ٣٠، ٨٧، ٩٩، ١٠٦، ١٠٨; ناپسنديدہ _ كا انجام ٢/٢٨١، ٢٨٦

نيز ر _ ك انسان ، ايمان ، خير،دعا، شرعى فريضہ ، علم ، عمل صالح، كفار ، مومنين

عمل صالح:٢/١٩٧، ٢١٥، ٢٢٣، ٢٦٩، ٢٧١، ٢٧٢، ٢٧٧، ٣/١٦، ٢٢، ٣٠، ٥٧، ٩٢

_ اور اطمينان ٢/٢٦٢، ٢٦٥;_ كا پيش خيمہ ٢/٢١٠، ٢١٥، ٢٤٥، ٢٦٢، ٢٦٧، ٢٧٢، ٢٧٣، ٢٧٤، ٢٧٧، ٢٨٠، ٢٨١، ٢٨٢;_ كا ترك كرنا ٢/٢٢٤;_ كى اہميت ٢/١٩٧;_ كى تشويق ٢/٢٧٢، ٢٧٧;_ كى جزا ٢/٢١٥، ٢٧٧;_ كى قدر و قيمت ٢/٢٦٥;_ كے اثرات ٢/٢٧٤، ٢٧٧;_ كے اہداف ٢/٢٣٧

عمومى نظارت :٢/٢٣٤، ٢٣٨، ٢٤٠، ٣/٨٧، ١٠٤

عناد: ر _ ك دشمني

عوامى ہونا :٣/٩٦

عورت : بيوہ _ ٢/٢٣٢، ٢٣٤، ٢٣٥، ٢٤٠; شائستہ_ ٢/٢٢٣;_ پر ولايت ٢/٢٣٧ ;_ زمانہ جاہليت ميں ٢/٢٢٨;_ سے محبت ٣/١٤;_ سے نيكى كرنا

۷۱۳

٢/٢٢٩;_ كو نقصان پہنچانا ٢/٢٢٩;_ كى آزادى ٢/٢٣٤;_ كى عفت ٣/٤٢;_ كى قدر و منزلت ٢/٢٢٣; _ كى گواہى ٢/٢٨٢;_ كى لغزش ٢/٢٨٢; _ كى نماز جماعت ٣/٤٣;_ كے احكام ٣/٦١;_ كے حقوق ٢/٢٢٦، ٢٢٨، ٢٢٩، ٢٣١، ٢٣٢، ٢٣٣، ٢٣٤، ٢٣٧، ٢٤٠، ٢٤١، ٣/٦١;_ كے فضائل ٢/٢٢٨;_ مباہلہ ميں ٣/٦١;_ معاشرے ميں ٣/٣٦، ٦١; مشرك _ ٢/٢٢١ يز ر _ ك ،شادى ، شريك حيات ، طلاق ، عورتيں ، گھرانہ ، مطلّقہ ، والدہ

عورتيں :٣/٣٦، ٣٧، ٣٨، ٤٢، ٤٣، ٤٤، ٤٥، ٤٦، ٤٧، ٥٨، ٦١

برگزيدہ _٣/٣٦، ٣٧، ٤٢، ٤٤ نيز ر _ ك بہشت

عہد: اللہ تعالى كے ساتھ _٣/٨١; انبياء (ع) كے ساتھ _ ٣/٨١، ٨٥; وفائے _ ٣/٧٦، ٧٧، ٨٣; وفائے _ كے اثرات ٣/٧٦، ٧٧ نيز ر ك اللہ تعالى ، انبياء ، عہد شكن لوگ ،عہد شكني

عہد شكن لوگ : _ وں كى مغضوبيت ٣/٧٧

عہد شكني: _ كا پيش خيمہ ٣/٧٥;_كا فسق٣/٨٢;_ كا گناہ ٣/٧٧;_كى سزا ٣ /٧٧_كے اثرات ٣/٧٧

نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، عہد شكن لوگ

عيسى (ع) : _ اور انجيل ٣/٤٨;_ اور بنى اسرائيل ٣/٤٩، ٥٠، ٥١، ٥٢، ٥٤;_ اور تورات ٣/٤٨، ٥٠;_ اور عيسائي ٣/٥٩; _ اور مومنين ٣/٥٢;_ اور يہود ٣/٥٦;_ پر ايمان ٣/٣٩;_ پر تہمت ٣/٥٥;_ حضرت مريم(ع) كے بيٹے ٢/٢٥٣;_ كا انكار ٣/٥٧;_ كا ايمان ٣/٥١، ٦١;_ كا بچپن ٣/٤٦; _ كا برگذيدہ ہونا ٣/٤٦ ;_ كا بشر ہونا ٣/٤٥، ٦٦;_ كا تعليم دينا ٣/٤٨;_ كا تقرب ٣/٥٥ ;_ كا دين ٣/٥٠،٨٤; _ كا عروج آسمانى ٣/٥٥;_ كا علم ٣/٥٢;_ كا علم غيب ٣/٤٩;_ كا لقب ٣/٤٥;_ كا مدد طلب كرنا ٣/٥٢;_ كا معجزہ ٣/٤٦، ٤٧، ٤٩، ٥٠، ٥٢;_ كا نام ٣/٤٥;_ كا واقعہ ٣/٤٥، ٤٦، ٤٧، ٤٩، ٥٢، ٥٤، ٥٥، ٥٨، ٥٩، ٦٠، ٦١;_ كو بشارت ٣/٥٥;_ كى الوہيت ٣/٦١، ٦٢، ٦٣، ٦٤، ٦٦، ٧٩;_ كى پاكيزگى ٣/٥٥;_ كى تائيد ٢/٢٥٣;_ كى تكذيب ٣/٥٥;_ كى حقانيت ٣/٥٥;_ كى ذمہ دارى ٣/٤٦، ٤٩;_ كى رسالت ٣/٤٩، ٥٠، ٥٢، ;_ كى صداقت ٣/٤٩;_ كى كتاب ٣/٨٤;_ كى گواہى ٣/٥٢;_ كى مبارزت ٣/٥٢;_ كى نبوت ٣/٣٩، ٦٦، ٨٤;_ كى نجات ٣/٥٥;_ كى

۷۱۴

ولادت ٣/٤٢، ٤٥، ٤٧، ٩٥;_ كى ولايت ٣/٤٩;_ كے پيروكار ٣/٥٥، ٥٦، ٥٧، ٥٨;_كے زمانہ كى تاريخ ٣/٤٩:_ كے فضائل ٢/٢٥٣، ٣/٣٩، ٤٦، ٤٨، ٤٩، ٥٥ نيز ر _ ك عيسى (ع) كے حوارى ، كفار

عيسى (ع) كے حوارى : ان كا اخلاص ٣/٥٢; ان كا ايمان ٣/٥٢;ان كى تبليغ ٣/٥٢; ان كى دعا ٣/٥٣; ان كے فضائل ٣/٥٢

عيسائي : _ وں پر لعنت ٣/٨٧، ٨٨;_ وں كا اختلاف ٣/٥٥;_ وں كا استدلال ٣/٦٥، ٦٦;_ وں كا جھوٹ ٣/٦٠;_ وں كا حسد ٣/١٩;_ وں كا شرك ٣/٦٣، ٦٧;_ وں كا عصيان ٣/٦٧; _ وں كا عقيدہ ٣/ ٥٩، ٦٠، ٦١، ٦٢، ٦٥، ٦٦، ٦٧، ٦٨;_ وں كا فساد پھيلانا ٣/٦٣;_ وں كا كفر ٣/٨٨; _ وں كو تنبيہ ٣/٦٩;_ وں كو دھمكى ٣/٤، ٦٥;_ وں كى سرزنش ٣/٦٥، ٦٦; _ وں كى سزا ٣/٨٨، ١٠٥;_ وں كى ضد ٣/٦١، ٦٣;_ وں كى گمراہى ٣/١٩، ٦٧;_ وں كى محروميت ٣/٨٦، ٨٨ ;_ وں كے ساتھ مباہلہ ٣/٦١;_ وں كے فضائل ٣/٥٦;نجران كے _ ٣/٦١، ٦٣

نيز ر _ ك آنحضرت (ع) ، اہل كتاب ، عيسى (ع) ، يہود

عيسائيت : _ كا آسان ہونا ٣/٥٠;_ كا دين ٣/٨٤;_ كى تاريخ ٣/٥٥;_ كے علماء ٣/٧١ نيز ر_ ك عيسائي

غ

غرور : _ كا پيش خيمہ ٢/٢٥٨

غزوہ بدر :٣/١٢، ١٣

غزوہ خندق :٣/٢٦

غضب: ر _ ك اللہ تعالى ، مغضوب لوگ

غفلت : _ كا پيش خيمہ٢/٢٣٨ نيز ر _ ك اللہ تعالى

غلام : _ كے ساتھ شادي٢/٢٢١; مومن _ ٢/٢٢١; مومن _ كے فضائل ٢/٢٢١

غلو: _ سے نہى ٣/٧٩

۷۱۵

غور و فكر : ر _ ك تعقل

غيب : ر _ ك عالم غيب ، علم غيب

غيب كى باتيں بتانا : ر _ ك علم غيب ، قرآن كريم

غير خدا پر بھروسہ :٣/١٠، ١١

غير مسلم : _ كے حقوق ٢/٢٧٢

ف

فاسقين :٣/٨٢

فتح : _ كا سرچشمہ ٢/٢٥١، ٣/٢٦;_ كے عوامل ٢/٢٥١، ٣/١٢، ١٣، ٥٥ نيز ر _ ك جنگ ، جہاد ، حق ، طالوت (ع)

فحشا : _ كے عوامل ٢/٢٦٨;_ كے موارد ٢/٢٦٨;_ كے موانع ٢/٢٦٨

فديہ : حج ميں _ ٢/١٩٦ نيز ر _ ك قيامت

فرار : ر _ ك جنگ

فراموشى : _ كے اثرات ٢/٢٨٦

فرشتہ : ر _ ك ملائكہ

فرصت : ر _ ك ايمان ، توبہ

فرقان : _ كا نزول ٣/٤

فريب : ر _ ك شيطان ، مكر

فساد: _ كا پيش خيمہ٢/ ٢٥١، ٢٨٢، ٣/٧;_ كو روكنا ٢/٢٢، ٢٥١، ٢٥٢;_ كى مبغوضيت ٢/٢٠٥;_ كے اثرات ٢/٢٠٦، ٢١٧، ٣/٦٣;_ كے ساتھ مبارزت ٢/٢٠٧، ٢١٧،٢٥١;_ كے عوامل ٢/٢٠٥، ٢٨٢;_ كے موارد ٢/٢٠٥، ٢١٧، ٢٨٢، ٣/٦٣;_ كے موانع ٢/٢٥١

۷۱۶

نيز ر _ ك قلب، مفسدين، منافقين

فساد پھيلانا : فساد پھيلانے كے موانع ٢/٢٠٦ نيز ر _ ك فساد ، عيسائي ، مفسد ين

فسق : _ كے اثرات ٣/٧٦;_ كے موارد ٣/٧٧، ٨٦

فضل: ر _ ك اللہ تعالى

فطرت : ر _ ك انسان

فقر: _ كا خوف ٣/٩٢;_ كا منبع ٢/٢٤٥ نيز ر _ ك فقرا ، مومنين

فقرا: عفيف_ ٢/٢٧٣;_ پر انفاق ٢/٢١٥;_ كا چہرہ ٢/٢٧٣;_ كى شخصيت ٢/٢٦٢;_ كى ضرورت ٢/٢٦٣، ٢٧١;_ كى ضروريات پورى كرنا ٢/٢١٥، ٢٧١، ٢٧٢، ٢٧٣، ٢٨٠;_ كے حقوق ٢/٢٨٠ ; _ كے ساتھ برتاؤ ٢/٢٦٣;_ كے ساتھ ميل جول ٢/٢٦٣

فقہى قواعد:٢/١٩٦، ٢٠٩، ٢١٩، ٢٨٠، ٢٨٢، ٢٨٦

فلاح: _ كے عوامل ٣/١٠١، ١٠٤

فلاح پانے والے :٣/١٠٤

فلسفہ احكام: ر _ ك احكام

فوجى تياري:٢/٢٤٩ نيز ر _ ك جہاد

فيض: ر _ ك اللہ تعالى

ق

قائد: ر _ ك راہبر

قاضي: _كى ذمہ دارى ٢/٢٢٩

قاطعيت : _ كى اہميت ٣/٦٠ نيز ر _ ك تبليغ

قانون: _ كا اجرا ٢/٢٣٤;_ كى اہميت ٢/٢١٣;_ كى

۷۱۷

حفاظت ٢/٢٣٤ نيز ر _ ك تشريع ، تعصب ، قانون سازي

قانون سازى : _ كى شرائط ٢/٢١٦، ٢٨٢;_ كے منابع ٢/٢١٣، ٣/٢٣;_ ميں شرك ٣/٦٤;_ ميں علم ٢/٢١٦

قبر : ر _ ك ذكر

قبلہ : _ كى تبديلى ٣/٧٢

قتل: _ كا گناہ ٢/٢١٧;_ كا ناپسنديدہ ہونا ٢/٢١٦;_ كى سزا ٣/٢١، ٢٢

نيز ر _ ك اصلاح طلب لوگ ، انبياء (ع) ، بنى اسرائيل ، عدالت خواہ لوگ ، نسل كشي

قدرت : _ كا سرچشمہ ٣/٢٦;_ كى اہميت ٣/٧٥;_ كے اثرات ٢/٢٠٥ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، شرعى فريضہ ، طالوت (ع) ، قدرت طلبي

قدرت طلبي: _ كے اثرات ٢/٢٥٨ نيز ر _ ك منافقين

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: اس كا ناپسنديدہ ہونا ٣/١٤; اس كى اہميت ٢/٢٤٩; اس كا معيار ٢/٢١٢، ٢١٦، ٢٤٣،٢٤٩، ٢٦٧،٣/٢٦، ٤٢، ٥٧، ٩٦ نيز ر ك كفار

قرآن كريم : _ سے تمسك ٣/١٠٣;_ سے سوء استفادہ ٣/٧;_ كا اعجاز ٣/٤٤;_ كا انكار ٣/٧٠;_ كا باطن ٣/٧;_ كا عالمى ہونا ٣/٤;_ كا غيب كى خبريں دينا ٣/٤٤; _ كا فہم ٢;٢١٩، ٢٢١، ٣/٧; _ كا كردار ٢/٢١٧، ٢٣١، ٣/٤، ١٠١، ١٠٣، ١٠٥;_ كا نزول ٢/٢٣١، ٢٨٥، ٣/٣، ٤، ٧، ١٠١;_ كى آيات ٣/٧، ١٠٥;_ كى اطاعت ٣/١٠٤;_ كى اہميت ٣/١٠٣;_ كى پيشين گوئي ٣/١٢، ٤٤، ٥٥، ٦٣;_ كى تاريخ ٣/٧;_ كى تاويل ٣/٧;_ كى تشبيہات ٢/١٩٧، ٢٦١، ٢٦٤، ٢٦٦، ٢٧٥، ٣/٥٩;_ كى تفسير ٣/٧;_ كى تلاوت ٣/٥٨، ١٠١;_ كى حقانيت ٣/٧٠، ٧١، ١٠٨; _كى حكمت ٣/٥٨;_ كى خصوصيات ٣/٣، ٤، ٥٨;_ كى فضيلت ٣/٣;_ كى كتابت ٣/٣، ٧;_ كى مثاليں ٢/٢٦١، ٢٦٤، ٢٦٥، ٢٦٦;_ كى منطق ٣/٢٣;_ كى نعمت ٢/٢٣١; _ كے ذريعہ عبرت حاصل كرنا٣/١٣;_ كے قصص ٢/٢٥٢، ٣/٣٥، ٤٤، ٦٠، ٦٢;_ كے متشابہات ٣/٧، ٨ ;_ كے محكمات ٣/٤;_ كے نام ٣/٣، ٤، ٧، ٥٨

۷۱۸

قربانى : كفارے كى _ ٢/١٩٦ نيز ر _ ك حج

قرض: اللہ تعالى كو _دينا٢/٢٤٥;_ كى اخروى جزا ٢/٢٤٥;_ كى دنيوى جزا ٢/٢٤٥

قرعہ : _ اديان ميں ٣/٤٤;_ كے احكام ٣/٤٤

قريش : _ اور عرفات ٢/١٩٩;_ كا احساس برترى ٢/١٩٩;_ كا عقيدہ ٢/١٩٩

قسم : جھوٹى _٣/٧٧; خدا كى _ كھانا ٢/٢٠٤، ٢٢٤ ; زمانہ جاہليت ميں _ ٢/٢٢٤ ; _ توڑنا ٢/٢٢٦ ; _ كى وفا ٣/٧٧ ; _ كے احكام ٢/٢٢٤، ٢٢٥ ، ٢٢٦; لغو_ ٢/٢٢٤ ، ٢٢٥ نيز ر_ك حج قصد قربت :٢/٢٧٢

قصص: ر _ ك قرآن كريم ، خاص تاريخى موارد

قضائي نظام :٢/٢١٣

قضاوت : _ كا معيار ٢/٢١٣;_ كے مبانى ٣/٢٣ نيز ر _ ك انبياء (ع) ، قضائي نظام ، وجدان

قضا و قدر : ٢/٢١٦، ٢٢٣، ٢٤٣، ٢٥٨، ٣/٤٧ نيز ر _ ك انسان

قلب : _ اور فساد ٣/٧;_ اور گمراہى ٣/٨;_ سليم ٣/٧;_ كا اعتدال ٣/٧; _ كا كردار ٣/١٠٣;_ كا كفر ٢/٢٨٣;_ كا گناہ ٢/٢٨٣ نيز ر _ ك اطمينان

قمار : _ صدر اسلام ميں ٢/٢١٩;_ كاضرر ٢/٢١٩;_ كا گناہ ٢/٢١٩;_ كے اثرات ٢/٢١٩;_ كے احكام ٢/٢١٩;_ كے بارے ميں سوال ٢/٢١٩;_ كے فوائد ٢/٢١٩

قنطار :٣/١٤

قيادت: ر _ ك راہبر

قياس: _ كے اثرات ٢/٢٧٥

قيامت : _پر ايمان ٢/٢١٠;_ پر يقين ٣/٩;_ كا برپا ہونا ٣/٩; _كا حتمى ہونا ٣/٩، ٢٥;_ كى خصوصيات ٢/٢٥٤، ٢٨١، ٣/٩، ٢٥، ٣٠، ٥٥;_ كى سختى ٣/٩;_ كے نام ٣/٩، ٢٥;_ ميں آرزو ٣/٣٠;_ ميں اجتماع ٣/٩;_ ميں اقدار ٢/٢١٢;_ ميں اللہ

۷۱۹

تعالى كا تكلم ٣/٧٧;_ ميں اندوہ ٢/٢٦٦،٢٧٤، ٢٧٧، ٣/٣٠;_ ميں جزا ٣/٢٥، ٥٧;_ ميں حساب كتاب ٣/٩، ٢٥، ٥٢;_ ميں حسرت ٣/٣٠;_ ميں حشر ٣/٩;_ ميں حقائق كا ظہور ٢/٢١٢، ٣/٩، ٢٥،٣٠، ٨٥، ١٠٦;_ ميں خوف ٢/٢٧٤، ٢٧٧;_ ميں روسياہ لوگ ٣/ ١٠٨;_ ميں سر تسليم خم كرنا ٢/٢١٠;_ ميں سرزنش ٣/١٠٦;_ ميں سفيدرو لوگ ٣/ ١٠٧، ١٠٨;_ ميں شفاعت ٢/٢٥٤، ٣/٥٦، ٩١;_ ميں ظلم ٢/٢٨١;_ ميں عدل ٢/٢٨١، ٣/٢٤، ٢٥;_ ميں فديہ ٣/٩١;_ ميں گواہى ٣/٥٢;_ ميں مدد طلب كرنا ٣/٩١ نيز ر _ك آخرت ، ايمان ، ذكر ، كفار ، كفر ، معاد ، مومنين

قيد: _ سے نجات ٢/٢٤٨ نيز ر _ ك بنى اسرائيل

ك

كاتب: _ كى خيانت ٢/٢٨٣;_ كى ذمہ دارى ٢/٢٨٣;_ كى شرائط ٢/٢٨٣ نيز ر _ ك كتابت

كاريگر : _ كے حقوق ٣/٥٧

كام : _كى قدر و قيمت ٢/١٩٨

كبوتر :٢/٢٦٠

كتابت : _ كى اہميت ٢/٢٨٢;_ كى نعمت ٢/٢٨٢;_ كے احكام ٢/٢٨٢;_ ميں عدل ٢/٢٨٢ نيز ر _ ك كاتب

كتمان حق : _ كى حرمت ٣/٧١;_ كى سزا ٣/٨٧;_ كے اثرات ٣/٦١، ٨٦ نيز ر _ ك اہل كتاب ، بنى اسرائيل ، يہود

كذب : ر _ ك جھوٹ

كرامات : ر _ ك مريم (ع)

كردار : _ كى بنياديں ٢/ ٢٦١، ٢٧٣، ٢٧٥، ٢٨٤، ٣/٦، ٢١، ٣١، ٧٥

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749