تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177712 / ڈاؤنلوڈ: 6619
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

سے كنايہ ہو_

٢٠_ خدا تعالى جسے چاہے گا بے حساب اور فراواں رزق عطا فرمائے گا_و الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢١_ روزى دينے كے بارے ميں خدا تعالى كى مشيت كے سامنے كسى قسم كا كوئي اور ارادہ ركاوٹ نہيں ہوسكتا_

و الله يرزق من يشاء

٢٢_ خداوند عالم باتقوي مومنين كو ايسے ذرائع سے روزى عطا كرے گا جن كا انہيں وہم و گمان تك نہ ہوگا_

و الذين اتقوا و الله يرزق من يشاء بغير حساب

ممكن ہے كہ ''بغير حساب'' كے معنى ايسے ذرائع كے ہوں جو ناقابل تصور ہيں يعنى ايسے ذرائع جو عام اندازوں كے مطابق وہم و گمان ميں نہ آتے ہوں _

آيات خدا: آيات خدا كى تحريف ٤، ٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اطمينان: اطمينان وعوامل ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٧; اللہ تعالى كى روزى ٢٠،٢١، ٢٢;اللہ تعالى كى مشيت ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمتيں ٤، ٦

ايمان: ايمان اور عمل ٤، ١٨; ايمان كے اثرات ١٨; ايمان كے انفرادى اثرات ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٧

تقوي: تقوي كا اجر ١٩; تقوي كى اہميت ١٤ ;تقوي كے اثرات ١٦،٨ ١

دنيا: دنياوى وسائل ٨

دنيا پرستي: دنيا پرستى كا پيش خيمہ ٣; دنياپرستى كى سرزنش ٥; دنياپرستى كے اثرات٤، ٧; دنياپرستى كے موانع١١

۶۱

رشد وترقي: رشد و ترقى كے اسباب و عوامل ١٦، ١٨

زندگي: دنياوى زندگى ١، ٢، ٣

زينت: دنياوى زينت ١،٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٨، ١٤

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ٨

قيامت: قيامت ميں اقدار٣ ١;قيامت ميں حقائق كا ظہور ١٣ ; قيامت ميں دنياپرست افراد ١٥; قيامت ميں كفار ١٢، ١٣، ١٥، ١٧;قيامت ميں مومنين ١٢، ١٧، ١٨، ١٩ ; متقين قيامت ميں ١٢، ١٣، ١٦، ١٨

كفار: كفار كا برتاؤ ٧ ;كفار كى ثروتمندى ١٠;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے ہاں قدر و قيمت ٨

كفر: كفر كے اثرات٣; كفر كے موارد ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٢;گمراہى كے عوامل ٤

ماديات: ماديات كى اہميت٣

متقين: متقين كے فضائل ١٢

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى سرزنش ٩

مومنين: صدر اسلام كے مومنين ١٠; متقى مومنين٢٢ ; مومنين كاتمسخر ٧، ٩، ١٧; مومنين كا فقر ١٠; مومنين كوتسلى ١٧; مومنين كى روزى ٢٢;مومنين كے فضائل ١٢

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢

۶۲

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣)

(فطرى اعتبار سے ) سارے انسان ايك قوم تھے _ پھر الله نے بشارت دينے والے اورڈرانے والے انبياء بھيجے اور ان كے ساتھ برحق كتاب نازل كى تا كہ لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كريں اور اصل اختلاف انھيں لوگوں نے كيا ہے جنھيں كتاب مل گئي ہے اور ان پر آيات واضح ہو گئيں صرف بغاوت اور تعدى كى بنا پر _ تو خدا نے ايمان والوں كو ہدايت دے دى اور انھوں نے اختلافات ميں حكم الہى سے حق دريافت كر ليا اور و ہ تو جس كو چاہتا ہے صراط مستقيم كى ہدايت دے ديتا ہے _

١_ ابتدائي معاشرہ ميں انسانوں كى وحدت و يگانگت_كان الناس امة واحدة

٢_ آغاز خلقت سے ہى انسان اجتماعى زندگى كا مظہر ہے_كان الناس امة واحدة

''امة'' ايسى جماعت كو كہا جاتا ہے جو مشترك ہدف ركھتى ہو اور اس كا لازمہ اجتماعى زندگى گذارنا ہے_

۶۳

٣_ ابتدائي دور كے انسان افكار و خيالات اور تمايلات و اعتقادات ميں يكساں تھے_*كان الناس امة واحدة

''امة واحدة''ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ اس كے افراد اپنے افكار ميں يكساں ہوں اور ايك جيسے رجحانات ركھتے ہوں _

٤_ ابتدائي معاشروں كے مفادات ميں تضاد نہيں تھا_*كان الناس امة واحدة

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ عموما ً لوگوں ميں اختلاف ان كے مفادات كے ايك دوسرے سے ٹكراؤ كى وجہ سے پيدا ہوتا ہے اور ابتدائي معاشروں كى وحدت سے معلوم ہوتا ہے كہ باہمى مفادات كے لحاظ سے ان ميں كوئي اختلاف و تضاد نہيں پايا جاتا تھا_

٥_ ابتدائي انسان بلوغ فكرى سے عارى اور علم و آگاہى كے لحاظ سے ابتدائي سطح كے تھے*_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين خداوند عالم نے انسانى معاشرے كى ابتدائي تشكيل كے وقت ان كى طرف نبى نہيں بھيجے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شايد ابتدائي معاشرے رشد اور سطح فكرى كے لحاظ سے اس قابل نہ تھے كہ ان كى طرف نبى يا رسول بھيجا جائے_

٦_ابتدائے خلقت كے معاشروں كے درميان اختلافات كے پيدا ہونے تك ان ميں نبى نہيں بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا يہاں پر''ليحكم بين الناس فيما اختلفوا'' كا جملہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات پيدا ہونے سے پہلے كوئي نبى نہيں بھيجا گيا_

٧_ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلاف ظاہر ہوا تو خداوند متعال كى طرف سے نبى بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا فيه ''ليحكم ''كا جملہ دلالت كرتا ہے كہ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات ظاہر ہوئے تو ان كى طرف انبياء بھيجے گئے نہ كہ اس سے پہلے_ لہذا ''كان الناس ...''كے بعد ''فاختلفوا'' كا جملہ مقدر ہوگا_

٨_ ابتدائے خلقت كے انسانوں كى تاريخ زندگى ميں بعثت انبياء (ع) ايك نقطہ عطوفت و رحمت_

كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين مبشرين

۶۴

٩_ بشارت و انذار انبياء (ع) كے اہم فرائض ميں سے ہے_فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

١٠_ تاريخ كا رخ بدلنے ميں اہم ترين كردار انبياء (ع) كا ہے_فبعث الله النبيين و ما اختلف فيه الا من بعد ما جائتهم البينات جملہ''ومااختلف فيہ''معاشروں كے تغير و تحول پر دلالت كرتا ہے كہ جس كا باعث بعض لوگوں كا انبياء (ع) كے مقابلے ميں سر اٹھا نا تھا_

١١_ انسانى معاشرے اپنے اختلافات كے حل (معاشرے كى ہدايت) كيلئے انبياء (ع) كى بعثت كے محتاج ہيں _

فبعث الله النبيين ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٢_ انسانوں كى ہدايت اور تبليغ كيلئے انبياء (ع) كے مؤثر عملى طريقے بشارت اور انذار ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

٣ ١_ حكومت،لوگوں كے درميان فيصلہ اور ان كے اختلافات كا حل كرنا ، بعثت انبياء (ع) اورآسمانى كتب كے نزول كے اہداف ميں سے ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٤_انبياء (ع) كا الہى قوانين كى حدود ميں عدل و انصاف قائم كرنا_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليحكم'' كى ضمير''الكتاب'' كى طرف لوٹے_

٥ ١_ آسمانى كتابوں كے مطالب اور مضامين برحق ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''بالحق'' جارو مجرور عامل مقدر كے متعلق اور ''الكتاب'' كے لئے حال ہو يعنى ايسى كتاب جو حق كے ساتھ ہے_

١٦_ حق كو باطل سے پہچاننے اور صحيح قضاوت و فيصلے كا معيار آسمانى كتابيں ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٧_آسمانى كتابيں اپنے نزول كے مراحل ميں باطل كى دست درازى اور تحريف سے محفوظ رہى

۶۵

ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق'' ''انزل'' كے متعلق ہو_

١٨_ بشرى معاشروں كو تشكيل دينا اور ان ميں اتحاد و يگانگت پيدا كرنا ، انبيا ء (ع) اور اديان الہى كے اہداف ميں سے ہے_فبعث الله و انزل ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٩_ تمام انبياء (ع) حق كى ترويج كرنے والے اور ايك ہى نظام اور ہدف ركھتے ہيں _

فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين و انزل معهم الكتاب بالحق

٢٠_ انسانيت كيلئے سب سے پہلى قانون ساز ہستى خدائے ذوالجلال كى ہے_فبعث الله و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس ''فبعث الله '' كى ''فائ''سے پتہ چلتا ہے كہ بشرى معاشروں ميں جب اختلاف پيدا ہوگيا تو اس كى وجہ سے قانون كى ضرورت محسوس ہوئي لہذا خداوند عالم نے كتاب كو (قانون كے طور پر) اور انبياء (ع) كو (قانون كے مجرى اور نافذ كرنے والے كے طور پر) بھيجا_

٢١_ الہى قوانين كے ذريعے انسان لوگوں كے درميان برحق فيصلہ كرسكتا ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٢_ انبياء (ع) ، الہى قوانين كے ابلاغ كرنے والے اور اس كا نفاذ كرنے والے ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين ليحكم بين الناس اس چيز كے پيش نظركہ''ليحكم'' كا فاعل خداوند متعال ہو كہ درحقيقت حكومت اسى كى ہے اور انبياء (ع) تو صرف اس كے قوانين كا نفاذ كرنے والے ہيں _

٢٣_ انسانى معاشرے كيلئے قانون اور حكومت كى ضرورت ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٤_ لوگوں كى معاشرتى زندگى ميں اختلاف پيدا ہونا طبيعى بات ہے_ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٢٥_ لوگوں كى مشكلات اور تعليمات انبيائ(ع) كے درميان گہرا رابطہ ہے_

و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

۶۶

٢٦_ انبياء (ع) كے بھيجے جانے كے بعد، معاشروں ميں دينى اختلافات علمائے دين كى طرف سے ظاہر ہوتے ہيں _

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم ''الذين اوتوہ''( جنہيں كتاب دى گئي) سے مراد علمائے دين ہيں

٢٧_ انبياء (ع) كى بعثت اور ابتدائي سطح كے اختلافات حل ہونے كے بعد معاشرے ميں نئے اختلافات (دينى اختلافات) پيدا ہوتے ہيں _ليحكم و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه

٢٨_ علمائے دين كا انحراف و سركشى اور ظلم (بغاوت) انبياء (ع) كے اہداف ( لوگوں كو دين حق كى بنياد پر متحد كرنا )كے تحقق پذير ہونے ميں بنيادى ركاوٹ ہے _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

٢٩_ خداوند عالم نے ان لوگوں كى شديد مذمت كى ہے جو حق كے واضح ہونے كے بعد حسادت اور حدودسے تجاوز كى وجہ سے اس ميں اختلاف كرتے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

''بغي'' لغت ميں حدود سے تجاوز اور حسد كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے_

٣٠_ خداوند عالم كى واضح اور روشن دليلوں نے علمائے دين پر حجت تمام كردى اور ہر قسم كے عذر كے دروازے بھى بند كر ديئے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣١_ آسمانى كتابوں سے آگاہى ركھنے والے علماء ہى نے فقط اس ميں اختلاف كيا ہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣٢_ نا اہل علماء كا حسد اور خودخواہى دينى اختلافات كى جڑ ہے_و ما اختلف بغيا بينهم

٣٣_ آسمانى كتابيں خدا تعالى كى واضح اور روشن دليليں ہيں _و انزل معهم الكتاب من بعد ما جائتهم البينات

ظاہراً ''بينات''(روشن دليلوں ) سے مراد آسمانى كتابيں ہيں _

۶۷

٣٤_ علماء كى ذمہ دارى بہت زيادہ اہميت كى حامل ہے نيز كسى معاشرے كى ہدايت كرنے يا اس ميں گمراہى پھيلانے ميں ان كا كردار كليدى نوعيت كا ہوتاہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه بغيا بينهم

٣٥_ دينى اختلافات كے وقت خداوند عالم مومنين كو ہدايت كرتاہے _فهدى الله الذين امنوا

٣٦_دين كى حقانيت كے صحيح ادراك اوراس كى پہچان كيلئے خداوندكريم مومنين كى ہدايت كرتاہے_

فهدى الله الذين امنوا لما اختلفوا فيه من الحق ''من الحق''ميں ''من'' بيانيہ ہے جو ''لما اختلفوا'' ميں موجود''ما''كى تشريح كر رہا ہے يعنى خداوند متعال نے مومنين كي'' حق'' كى طرف رہنمائي كى جس ميں انہوں نے اختلاف كيا تھا_

٣٧_ خداوند عالم كى ذات ہدايت كا سرچشمہ ہے_فهدى الله الذين امنوا ...والله يهدى من يشاء

٣٨_ حسد اور سركشى (بغاوت) كا موجود ہونا، بينات اور ہدايت الہى كے قبول كرنے ميں ركاوٹ ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه ...بغيا ''بغيا'' (بغاوت وسركشي) ''ما اختلف'' كيلئے ''مفعول لاجلہ ''ہے يعنى حق و ہدايت كو قبول نہ كرنے كى وجہ ان كا حسد و سركشى ہے_

٣٩_ انسان ہميشہ خدا تعالى كى ہدايت كا محتاج ہے_و الله يهدى من يشاء

خدا كى طرف سے مومنين كى راہنمائي باوجود اسكے كہ ہدايت پاچكے ہيں اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ انسان ہميشہ خدا وند متعال كى ہدايت كا محتاج ہے_

٤٠_ انسانى معاشروں ميں موجود اختلافات كا صحيح حل آسمانى كتابيں ہى پيش كرسكتى ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٤١_ ايمان خدا كى خاص ہدايت كا باعث بنتاہے_فهدى الله الذين امنوا

كيونكہ ايمان خود ہدايت ہے لہذا دوبارہ مومنين كو ہدايت كرنے سے مراد خاص ہدايت ہوگي_

٤٢_ انبياء (ع) كى بعثت اور آسمانى كتابوں كے بھيجنے كا

۶۸

مقصد لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف رہنمائي كرنا ہے_فبعث الله و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٣_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے صراط مستقيم كى طرف رہنمائي فرماتا ہے_و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٤_ جب دينى اختلافات پيدا ہوں تو خدا تعالى مؤمنين كيخاص ہدايت فرماتا ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٥_ حضرت نوح(ص) سے پہلے لوگ امت واحدہ تھے جو (انبياء (ع) كى رہنمائي كے بغير) اپنى فطرت پر زندگى بسركر رہے تھے_كان الناس امة واحدة امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :''كانوا قبل نوح امة واحدة على فطرة الله لامهتدين و لاضلالا ''فبعث الله النبيين'' ''يعنى حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگ فطرت خدا پر عمل پيرا تھے اور امت واحدہ تھے نہ وہ ہدايت يافتہ تھے اور نہ ہى گمراہ پس خدا تعالى نے انبياء (ع) كو مبعوث فرمايا''_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نزول ١٧; آسمانى كتابوں كى تحريف ١٧ ;آسمانى كتابوں كى حقانيت ١٥;آسمانى كتابوں كے اہداف ١٣، ١٦، ٣٣، ٤٠، ٤٢

آيات خدا: ٣٣

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١١،١٣، ١٨، ٢٨، ٤٠، ٤٤

اتمام حجت: ٣٠

احكام: احكام كى تشريع ٢٠

اختلاف: اختلاف كى اصلاح ١١، ١٣، ٤٠;اختلاف كے اثرات ٧; اختلاف كے عوامل ٢٤، ٢٦، ٢٩، ٣١، ٣٢ ;دينى اختلاف٢٦، ٢٧، ٣١، ٣٥، ٤٤

اديان: اديان كى تاريخ ٣، ٦، ٧، ٤٥;اديان كے اہداف ١٨; اديان ميں ہم آہنگى ١٩

امت واحدہ: ٤٥

____________________

١) مجمع البيان، ج ٢، ص ٥٤٣،نور الثقلين، ج ١ ص ٢٠٩ح ٧٨٣و ٧٨٤_

۶۹

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور اصلاح معاشرہ ١١، ١٣، ١٨، ٢٥، ٢٨; انبياء (ع) كا انذار ٩، ١٢; انبياء (ع) كا بنيادى كردار ١٠; انبياء (ع) كى بشارت ٩، ١٢; انبياء (ع) كى بعثت ٧، ٨، ١١، ٢٧; انبياء (ع) كى تبليغ ١٢، ٢٢ ; انبياء (ع) كى تعليمات ١٩، ٢٥; انبياء (ع) كى حكومت ١٣; انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٩; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ١٤; انبياء (ع) كى رسالت ٨، ١١، ١٣، ٢٢;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٩; انبياء (ع) كے اہداف ٧، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٢، ٢٨، ٤٢;انبياء (ع) كے فيصلے ١٣، ١٤

انسان: انسانى ضروريات ١١، ٢٣، ٣٩ ;انسانى فطرت ٤٥

ايمان: ايمان كے اثرات ٤١

باطل: باطل كى تشخيص كا معيار ١٦

تاريخ: ادوار تاريخ ١، ٢، ٥، ٦، ٤٥ ;تاريخ كا آغاز ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨; تاريخ ميں تغيرات اور تبديلياں ١٠ تاريخى دور: ٨، ١٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ كار ١٢

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٢;تربيت ميں ڈرانا دھمكانا ١٢

حسد: حسد كے اثرات ٢٩، ٣٢، ٣٨

حق: حق كى پہچان كا معيار ١٦

حق كو قبول كرنا: حق كو قبول كرنے كے موانع٣٨

حكومت: حكومت كى اہميت ١٣، ٢٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ١٤، ٢١; خدا تعالى كى مشيت ٤٣; خدا تعالى كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٩، ٤١، ٤٣، ٤٤

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ٣٢

روايت: ٤٥

۷۰

سركشي:سركشى كے اثرات ٣٨

سماجى نظام: ١٨، ٢٣ صراط مستقيم :٤٢، ٤٣

ظلم: ظلم كے اثرات ٢٨

عدالتى نظام: ١٤

علماء: علماء اور اختلاف ٢٦، ٢٨، ٢٩، ٣١; علماء كاحسد ٢٩، ٣٢; علماء كا ظلم ٢٨; علماء كى خودپسندى ٣٢; علماء كى ذمہ داري٣٤; علماء كى سرزنش٢٩; علماء كى سركشى ٢٨، ٢٩، ٣٢; علمائے دين ٣٠

قانون: قانون كى اہميت ٢٣

قانون سازي: ٢٠

قضاوت: قضاوت كا معيار١٦، ٢١

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣٤

معاشرہ: ابتدائي معاشرہ١، ٤، ٦، ٧; معاشرتى ترقى كے عوامل ١١، ١٣; معاشرتى زوال كے عوامل ٢٨

معاشرتى تعلقات: ٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٤٤

ہدايت: خاص ہدايت ٣٥، ٤١، ٤٤ ;ہدايت كا سرچشمہ ٣٧; ہدايت كى بنياد٤١ ;ہدايت كے عوامل ١١، ٣٤، ٣٥، ٣٦، ٤٢ ; ہدايت كے موانع٣٨

۷۱

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤)

كيا تمھارا خيال ہے كہ تم آسانى سے جنت ميں داخل ہو جاؤ گے جب كہ ابھى تمھارے سامنے سابق امتوں كى مثال پيش نہيں آئي جنھيں فقر وفاقہ اور پريشانيوں نے گھير ليا اور اتنے جھٹكے دئے گئے كہ خود رسول اور ان كے ساتھيوں نے يہ كہنا شروع كرديا كہ آخرخدائي امداد كب آئے گى _ تو آگاہ ہوجاؤ كہ خدائي امداد بہت قريب ہے _

١_ جنت ان لوگوں كيلئے ہے جوآزمائش الہى كے مقابلے ميں صابر ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٢_ مشكلات اور سختياں جھيلے بغيرجنت ميں چلا جانا صرف خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٣_صرف ايمان، مصيبتيں جھيلے بغير جنت ميں جانے كيلئے كافى نہيں ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

اس كے باوجود كہ يہ خطاب مومنين سے ہے جنت ميں ان كے داخلے كو مصائب اور مشكلات سہنے كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

٤_ يہ نظريہ كہ صرف ايمان لانے سے معاشرے ميں كوئي مشكل پيش نہيں آئے گى خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم كيونكہ مومنين كو يقينى طور پرجنت كا وعدہ ديا گيا ہے اور جنت ميں داخلے كا لازمہ، خدا كى طرف سے آنے والى مصيبتوں اور آزمائشوں پر صبر

۷۲

كرنا ہے پس ايمانى معاشرہ قطعى طور پر مصائب اور مشكلات سے دوچار ہوگا_

٥_گذشتہ انبياء (ع) كے پيروكار جنگ كى سختيوں اور مشكلات ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے تھے_

ام حسبتم مسّتهم الباساء و الضراء جنگ كى سختيوں ، مصيبتوں اور مشكلات كو جھيلنے كے بعد خدا سے نصرت كى درخواست كرنا انبياء (ع) اور مومنين كے صبر و استقامت كى دليل ہے_

٦_ الہى سنتوں كے جاننے كا ايك منبع و ذريعہ تاريخ ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٧_ تمام امتوں كے لوگوں كو مصائب و مشكلات كے ساتھ آزمانا سنت الہى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم مسّتهم الباساء و الضراء

٨_ سابقہ امتوں كى سختيوں اور مصائب كو مد نظر ركھنا مومنين كيلئے مشكلات برداشت كرنے ميں تسلى كا باعث ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٩_ سابقہ انبياء (ع) اور انكى امتوں پر مسلسل مشكلات اور مصائب كى شدت سبب بنى كہ وہ خداوند عالم كى نصرت و مدد كے جلد آنے كى دعا كريں _مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

اس آيت ميں جملہ''متى نصر الله '' كا يہ مطلب نہيں ہے كہ نصرت الہى كے بارے ميں وہ شك و ترديد كا شكار تھے بلكہ مصائب كى شدت اور مشكلات كا تسلسل سبب بنا كہ وہ نصرت الہى كے جلدى آنے كى خواہش كرنے لگيں يا اس طرح سوچيں كہ خدا كى مدد ميں مزيد تاخير نہيں ہونى چاہيئے_

١٠_ انبياء (ع) اور مومنين جنگ كى مشكلات اور مصائب ميں گھر جانے كے وقت نصرت الہى اور غيبى امداد پر ايمان ركھتے تھے اور اس كى امداد كے آنے كا انتظار كرتے تھے_حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

جملہ''متى نصر الله '' جو كہ نصرت الہى كے وقت كے بارے ميں سوال ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ وہ دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال كى مدد پر يقين ركھتے تھے اور اسكے

۷۳

خواہش مند بھى تھے_

١١_ مشكلات و مصائب ميں تمام اميدوں كا واحد مركز خدا تعالى كى ذات اقدس ہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٢_يہ وعدہ الہى ہے كہ خدا تعالى انبياء (ع) اور مومنين كى مدد كرے گا_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٣_ جو مومنين مشكلات اور پريشانيوں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے ہيں ان كيلئے خداوند عالم كى امداد و نصرت كا وقت قريب ہے_الا ان نصر الله قريب سابقہ جملوں ''مستہم الباساء ...'' كے قرينےسے معلوم ہوتاہے كہ صابر مومنين كى مدد اور نصرت الہى كا وقت قريب ہے_

١٤_ مومنين كا الہى امداد كى اميد ركھنا انكے صبر و استقامت كا موجب بنتاہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

مصائب اور مشكلات كى عين شدت كے وقت، خدا كى مدد كا طلب گار ہونا ''متى نصر اللہ''اور پھر ان كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرنا اس حقيقت كو بخوبى عياں كرتا ہے كہ خدا كى مدد پر ايمان ركھنا مشكلات كے تحمل و برداشت كرنے ميں كس قدر مؤثر اور اہم ہے_

١٥_ مؤمنين كيلئے سختياں برداشت كرنا ضرورى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

١٦_ مومنين كى تربيت كيلئے گذشتہ باايمان امتيں بہترين نمونہ ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٧_ انسانوں كى تعمير و ترقى ميں مشكلات اور مصائب كا بنيادى كردار ہے _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

بہشت ميں داخل ہونا كمال ہے اور مصائب و سختياں جنت ميں داخل ہونے ميں مؤثر ہيں _

١٨_ مصائب و مشكلات كے ذريعے آزمائش اور امتحان كے مرحلہ سے گذرنے كے لحاظ سے مؤمن امتوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے_ام حسبتم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٩_ انبياء (ع) كے راستے پر چلنا مشكلات كے بغير ممكن نہيں _مثل الذين خلوا من قبلكم حتى يقول الرسول والذين امنوا معه

۷۴

٢٠_ مشكلات كا مقابلہ كرتے وقت انبياء (ع) ، عام اور فطرى و طبعى طريقوں سے استفادہ كرتے تھے_

مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصرالله

انبياء (ع) بھى دوسرے لوگوں كى طرح مشكلات كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے اور كسى معجزے اور خارق العادہ طريقے كو استعمال ميں نہ لاتے تھے_

٢١_ مصائب و مشكلات ميں صبر كا مظاہرہ كرنا نصرت الہى كے حصول كا موجب بنتاہے_

ام حسبتم ان تدخلوا متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

انبياء (ع) و مؤمنين مشكلات كے آنے كے بعد اللہ تعالى كى مدد كے منتظر رہتے تھے_

٢٢_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

استقامت: استقامت كے عوامل ٤ ١

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت ١٩

امتحان: امتحان كى عموميت ٧، ١٨; امتحان كى قسميں ٧; امتحان ميں صبر ١; سختى كے ذريعے امتحان ٧، ١٨; مصائب كے ذريعے امتحان٧

اميد ركھنا: اللہ تعالى سے اميد ركھنا١١

انبياء (ع) : انبياء (ع) سختى ميں ٢٠; انبياء (ع) كا اميدوار ہونا ١٠; انبياء (ع) كا مدد مانگنا ٩ ; انبياء (ع) كى امداد ١٢; ابنياء (ع) كى سختياں ٩; انبياء (ع) كے پيروكار ٥، ٩; انبياء (ع) كے مصائب ٩

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٣، ٤

تاريخ: تاريخ كا دہرايا جانا٢٢;تاريخ كى قدر و قيمت ٦

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٦;تربيت كا نمونہ ١٦

ترقى : ترقى كے عوامل١٧

جنت: جنت كے اسباب ٢، ٣

۷۵

جنگ: جنگ كى سختياں ٥، ١٠

جنتى لوگ: ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا وعدہ ١٢، ١٣;خدا تعالى كى امداد ٩، ١٠، ١٢، ١٤; خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ٢١; خدا تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٨;

سختياں : سختيوں كو آسان بنانے كى روش٨، ١٠، ١١، ٢٠ ; سختيوں كے اثرات ٩، ١٧; سختيوں ميں استقامت ٥، ٢١; سختيوں ميں صبر ٢، ٥، ١٥

شخصيت: شخصيت كى تعمير كے عوامل ١٧

شناخت: شناخت كے منابع ٦

صابرين: صابرين كى امداد ١٣

صبر: صبر كا اجر ١، ٢;صبر كى اہميت ١٥، صبر كے عوامل ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٤

علم: علم اور عمل ٨

غيبى امداد :١٠

مصائب: مصائب كے اثرات ١٧;مصائب ميں استقامت ٢١ ;مصائب ميں صبر ٢، ٣

مومنين: مومنين سختى ميں ١٠; مومنين كا اميدوار ہونا ١٠، ١٤، مومنين كا صبر ١٤، ١٥ ;مومنين كو تسلى دينا ٨; مومنين كى امداد١٢،١٣

۷۶

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥)

پيغمبر يہ لوگ آپ سے سوال كرتے ہيں كہ راہ خدا ميں كيا خرچ كريں _ تو آپ كہہ ديجئے كہ جو بھى خرچ كروگے وہ تمھارے والدين ، قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور غربت زدہ مسافروں كے لئے ہو گا اور جو بھى كار خير كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے انفاق كے بارے ميں پوچھتے تھے_يسئلونك ماذا ينفقون

٢_ لوگوں كا نبى اكرم (ص) سے سوالات كرنا،آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا سبب ہے_

يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم من خير

٣_ پيغمبر(ص) اسلام ،احكام خدا كے بيان كرنے اور پہنچانے كا ذريعہ ہيں_ يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم

٤_ انسان كا مال و اسباب خير ہے_قل ما انفقتم من خير ''من خير''، ''ما انفقتم'' ميں موجود '' ما'' كا بيان ہے _

٥_ والدين كيطرف توجہ دينا لازم ہے اور انفاق ميں انہيں دوسروں پر مقدم كرنا چاہيئے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي

٦_ اسلام انفاق كے مصارف ميں انسان كے جذبات كو مدنظرركھتاہے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي و المساكين و ابن السبيل اس لحاظ سے كہ پہلے''والدين'' كا ذكر ہوا پھر ''اقربين''كا اور اس كے بعد'' يتامي'' كو ذكر

۷۷

كيا گيا ہے_

٧_ والدين، رشتہ دار، يتيم، فقراء اور مسافر بالترتيب انفاق كے موارد ہيں _فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

٨_ خاندانى روابط اہميت كے حامل ہيں _قل ما انفقتم من خير فللوالدين

٩_ محتاجوں پر توجہ اور معاشرے كے افراد كى ضرورتوں كو پورا كرنا لازمى ہے_قل ما انفقتم من خير فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

١٠_ انفاق پسنديدہ اور بہتر چيزوں سے كيا جائے_قل ما انفقتم من خير

يہ مطلب اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ''خير'' احترازى قيد ہو اور ''من'' ابتدائيہ ہو نہ كہ بيانيہ ،يعنى جو كچھ خرچ كيا جائے اسے خير ہونا چاہيئے_

١١_ انفاق صرف مال كے خرچ كرنے ميں منحصر نہيں ہے_قل ما انفقتم من خير

١٢_ انسان كے تمام اعمال خير سے خداوند عالم آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

٣ ١_ انسان كى اس بات پر توجہ كہ خداوند متعال اسكے نيك اعمال سے آگاہ ہے اعمال خير كى انجام دہى ميں تشويق كا باعث ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

١٤_ انفاق ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے_ما انفقتم من خير و ما تفعلوا من خير

١٥_ انسان كے نيك اعمال كے اجر كا ضامن خدا وند متعال ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

خدائے متعال كا اعمال خير كے بارے ميں عالم ہونا ''فان الله بہ عليم''نيك لوگوں كو اجر دينے سے كنايہ ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كا نقش ١، ٢، ٣

ابن السبيل: ابن السبيل پر انفاق ٧

۷۸

اجر: اجر كى ضمانت ١٥

احكام: احكام كى تشريع ٢، ٣

اسلام: اسلام كى خصوصيت٦

انسان: انسانى جذبات ٦;انسانى عمل ١٢

انفاق: انفاق كا دائرہ١١ ; انفاق كى قدر و قيمت ١٤; انفاق كے آداب١٠;انفاق كے بارے ميں سوال ١; انفاق كے مصارف ٥، ٦، ٧;انفاق ميں ترجيحات٥، ٧

تربيت: تربيت ميں تشويق ١٣

ترغيب دلانا: ترغيب دلانے كے عوامل ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٢، ١٣

خير: خير كے موارد٤، ١٤

رشتہ دار: رشتہ داروں پر انفاق ٧; رشتہ داروں سے روابط ٨ سماجى نظام: ٩

علم: علم كے اثرات ١٣;علم وعمل كا رابطہ١٣

عمل صالح: ١٢ عمل صالح كا اجر١٥

فقير: فقيرپر انفاق ٧; فقير كى ضرور بات پورى كرنا ٩

مال: مال كا خير ہونا ٤

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ١٣

والدين: والدين پر انفاق ٥، ٧

يتيم: يتيم پر انفاق ٧

۷۹

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦)

تمھارے اوپر جہاد فرض كيا گيا ہے اور وہ تمھيں نا گوار ہے اور يہ ممكن ہے كہ جسے تم برا سمجھتے ہو وہ تمھارے حق ميں بہتر ہو اور جسے تم دوست ركھتے ہو وہ بُرا ہو خدا سب كو جانتا ہے او رتم نہيں جانتے ہو _

١_ مسلمانوں پر جہاد كا واجب ہونا ايك دائمى اور ہميشگى حكم ہے_كتب عليكم القتال ''كُتب''يعنى '' ثبت و استقّصر '' ( يہ حكم ہميشہ كےليئے قائم دائم اور پائيدار ہے مترجم)_

٢_ جنگ اور خونريزى انسان كيلئے ناخوشگوار چيزہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم

٣_ كچھ ايسى ناخوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام خير و بركت كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے_

عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٤_ ايسى خوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام شرو نقصان كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے_عسى ان تحبوا شيئا و هو شر لكم

٥_ جنگ اور جہاد مومنين كيلئے امر خير ہے اگر چہ ظاہرى طور پر ناخوشگوار ہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٦_انسان كے نزديك كسى چيز كا خوشگوار ياناخوشگوار ہونا، خيرو شر كا معيار نہيں ہے_و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٧_ انسان كى پسند يا ناپسند احكام الہى كے انجام يا ترك ميں ركاوٹ نہيں ہونى چاہيئے_

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749