تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172754 / ڈاؤنلوڈ: 6318
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

سے كنايہ ہو_

٢٠_ خدا تعالى جسے چاہے گا بے حساب اور فراواں رزق عطا فرمائے گا_و الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢١_ روزى دينے كے بارے ميں خدا تعالى كى مشيت كے سامنے كسى قسم كا كوئي اور ارادہ ركاوٹ نہيں ہوسكتا_

و الله يرزق من يشاء

٢٢_ خداوند عالم باتقوي مومنين كو ايسے ذرائع سے روزى عطا كرے گا جن كا انہيں وہم و گمان تك نہ ہوگا_

و الذين اتقوا و الله يرزق من يشاء بغير حساب

ممكن ہے كہ ''بغير حساب'' كے معنى ايسے ذرائع كے ہوں جو ناقابل تصور ہيں يعنى ايسے ذرائع جو عام اندازوں كے مطابق وہم و گمان ميں نہ آتے ہوں _

آيات خدا: آيات خدا كى تحريف ٤، ٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اطمينان: اطمينان وعوامل ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٧; اللہ تعالى كى روزى ٢٠،٢١، ٢٢;اللہ تعالى كى مشيت ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمتيں ٤، ٦

ايمان: ايمان اور عمل ٤، ١٨; ايمان كے اثرات ١٨; ايمان كے انفرادى اثرات ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٧

تقوي: تقوي كا اجر ١٩; تقوي كى اہميت ١٤ ;تقوي كے اثرات ١٦،٨ ١

دنيا: دنياوى وسائل ٨

دنيا پرستي: دنيا پرستى كا پيش خيمہ ٣; دنياپرستى كى سرزنش ٥; دنياپرستى كے اثرات٤، ٧; دنياپرستى كے موانع١١

۶۱

رشد وترقي: رشد و ترقى كے اسباب و عوامل ١٦، ١٨

زندگي: دنياوى زندگى ١، ٢، ٣

زينت: دنياوى زينت ١،٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٨، ١٤

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ٨

قيامت: قيامت ميں اقدار٣ ١;قيامت ميں حقائق كا ظہور ١٣ ; قيامت ميں دنياپرست افراد ١٥; قيامت ميں كفار ١٢، ١٣، ١٥، ١٧;قيامت ميں مومنين ١٢، ١٧، ١٨، ١٩ ; متقين قيامت ميں ١٢، ١٣، ١٦، ١٨

كفار: كفار كا برتاؤ ٧ ;كفار كى ثروتمندى ١٠;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے ہاں قدر و قيمت ٨

كفر: كفر كے اثرات٣; كفر كے موارد ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٢;گمراہى كے عوامل ٤

ماديات: ماديات كى اہميت٣

متقين: متقين كے فضائل ١٢

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى سرزنش ٩

مومنين: صدر اسلام كے مومنين ١٠; متقى مومنين٢٢ ; مومنين كاتمسخر ٧، ٩، ١٧; مومنين كا فقر ١٠; مومنين كوتسلى ١٧; مومنين كى روزى ٢٢;مومنين كے فضائل ١٢

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢

۶۲

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣)

(فطرى اعتبار سے ) سارے انسان ايك قوم تھے _ پھر الله نے بشارت دينے والے اورڈرانے والے انبياء بھيجے اور ان كے ساتھ برحق كتاب نازل كى تا كہ لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كريں اور اصل اختلاف انھيں لوگوں نے كيا ہے جنھيں كتاب مل گئي ہے اور ان پر آيات واضح ہو گئيں صرف بغاوت اور تعدى كى بنا پر _ تو خدا نے ايمان والوں كو ہدايت دے دى اور انھوں نے اختلافات ميں حكم الہى سے حق دريافت كر ليا اور و ہ تو جس كو چاہتا ہے صراط مستقيم كى ہدايت دے ديتا ہے _

١_ ابتدائي معاشرہ ميں انسانوں كى وحدت و يگانگت_كان الناس امة واحدة

٢_ آغاز خلقت سے ہى انسان اجتماعى زندگى كا مظہر ہے_كان الناس امة واحدة

''امة'' ايسى جماعت كو كہا جاتا ہے جو مشترك ہدف ركھتى ہو اور اس كا لازمہ اجتماعى زندگى گذارنا ہے_

۶۳

٣_ ابتدائي دور كے انسان افكار و خيالات اور تمايلات و اعتقادات ميں يكساں تھے_*كان الناس امة واحدة

''امة واحدة''ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ اس كے افراد اپنے افكار ميں يكساں ہوں اور ايك جيسے رجحانات ركھتے ہوں _

٤_ ابتدائي معاشروں كے مفادات ميں تضاد نہيں تھا_*كان الناس امة واحدة

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ عموما ً لوگوں ميں اختلاف ان كے مفادات كے ايك دوسرے سے ٹكراؤ كى وجہ سے پيدا ہوتا ہے اور ابتدائي معاشروں كى وحدت سے معلوم ہوتا ہے كہ باہمى مفادات كے لحاظ سے ان ميں كوئي اختلاف و تضاد نہيں پايا جاتا تھا_

٥_ ابتدائي انسان بلوغ فكرى سے عارى اور علم و آگاہى كے لحاظ سے ابتدائي سطح كے تھے*_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين خداوند عالم نے انسانى معاشرے كى ابتدائي تشكيل كے وقت ان كى طرف نبى نہيں بھيجے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شايد ابتدائي معاشرے رشد اور سطح فكرى كے لحاظ سے اس قابل نہ تھے كہ ان كى طرف نبى يا رسول بھيجا جائے_

٦_ابتدائے خلقت كے معاشروں كے درميان اختلافات كے پيدا ہونے تك ان ميں نبى نہيں بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا يہاں پر''ليحكم بين الناس فيما اختلفوا'' كا جملہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات پيدا ہونے سے پہلے كوئي نبى نہيں بھيجا گيا_

٧_ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلاف ظاہر ہوا تو خداوند متعال كى طرف سے نبى بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا فيه ''ليحكم ''كا جملہ دلالت كرتا ہے كہ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات ظاہر ہوئے تو ان كى طرف انبياء بھيجے گئے نہ كہ اس سے پہلے_ لہذا ''كان الناس ...''كے بعد ''فاختلفوا'' كا جملہ مقدر ہوگا_

٨_ ابتدائے خلقت كے انسانوں كى تاريخ زندگى ميں بعثت انبياء (ع) ايك نقطہ عطوفت و رحمت_

كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين مبشرين

۶۴

٩_ بشارت و انذار انبياء (ع) كے اہم فرائض ميں سے ہے_فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

١٠_ تاريخ كا رخ بدلنے ميں اہم ترين كردار انبياء (ع) كا ہے_فبعث الله النبيين و ما اختلف فيه الا من بعد ما جائتهم البينات جملہ''ومااختلف فيہ''معاشروں كے تغير و تحول پر دلالت كرتا ہے كہ جس كا باعث بعض لوگوں كا انبياء (ع) كے مقابلے ميں سر اٹھا نا تھا_

١١_ انسانى معاشرے اپنے اختلافات كے حل (معاشرے كى ہدايت) كيلئے انبياء (ع) كى بعثت كے محتاج ہيں _

فبعث الله النبيين ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٢_ انسانوں كى ہدايت اور تبليغ كيلئے انبياء (ع) كے مؤثر عملى طريقے بشارت اور انذار ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

٣ ١_ حكومت،لوگوں كے درميان فيصلہ اور ان كے اختلافات كا حل كرنا ، بعثت انبياء (ع) اورآسمانى كتب كے نزول كے اہداف ميں سے ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٤_انبياء (ع) كا الہى قوانين كى حدود ميں عدل و انصاف قائم كرنا_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليحكم'' كى ضمير''الكتاب'' كى طرف لوٹے_

٥ ١_ آسمانى كتابوں كے مطالب اور مضامين برحق ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''بالحق'' جارو مجرور عامل مقدر كے متعلق اور ''الكتاب'' كے لئے حال ہو يعنى ايسى كتاب جو حق كے ساتھ ہے_

١٦_ حق كو باطل سے پہچاننے اور صحيح قضاوت و فيصلے كا معيار آسمانى كتابيں ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٧_آسمانى كتابيں اپنے نزول كے مراحل ميں باطل كى دست درازى اور تحريف سے محفوظ رہى

۶۵

ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق'' ''انزل'' كے متعلق ہو_

١٨_ بشرى معاشروں كو تشكيل دينا اور ان ميں اتحاد و يگانگت پيدا كرنا ، انبيا ء (ع) اور اديان الہى كے اہداف ميں سے ہے_فبعث الله و انزل ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٩_ تمام انبياء (ع) حق كى ترويج كرنے والے اور ايك ہى نظام اور ہدف ركھتے ہيں _

فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين و انزل معهم الكتاب بالحق

٢٠_ انسانيت كيلئے سب سے پہلى قانون ساز ہستى خدائے ذوالجلال كى ہے_فبعث الله و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس ''فبعث الله '' كى ''فائ''سے پتہ چلتا ہے كہ بشرى معاشروں ميں جب اختلاف پيدا ہوگيا تو اس كى وجہ سے قانون كى ضرورت محسوس ہوئي لہذا خداوند عالم نے كتاب كو (قانون كے طور پر) اور انبياء (ع) كو (قانون كے مجرى اور نافذ كرنے والے كے طور پر) بھيجا_

٢١_ الہى قوانين كے ذريعے انسان لوگوں كے درميان برحق فيصلہ كرسكتا ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٢_ انبياء (ع) ، الہى قوانين كے ابلاغ كرنے والے اور اس كا نفاذ كرنے والے ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين ليحكم بين الناس اس چيز كے پيش نظركہ''ليحكم'' كا فاعل خداوند متعال ہو كہ درحقيقت حكومت اسى كى ہے اور انبياء (ع) تو صرف اس كے قوانين كا نفاذ كرنے والے ہيں _

٢٣_ انسانى معاشرے كيلئے قانون اور حكومت كى ضرورت ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٤_ لوگوں كى معاشرتى زندگى ميں اختلاف پيدا ہونا طبيعى بات ہے_ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٢٥_ لوگوں كى مشكلات اور تعليمات انبيائ(ع) كے درميان گہرا رابطہ ہے_

و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

۶۶

٢٦_ انبياء (ع) كے بھيجے جانے كے بعد، معاشروں ميں دينى اختلافات علمائے دين كى طرف سے ظاہر ہوتے ہيں _

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم ''الذين اوتوہ''( جنہيں كتاب دى گئي) سے مراد علمائے دين ہيں

٢٧_ انبياء (ع) كى بعثت اور ابتدائي سطح كے اختلافات حل ہونے كے بعد معاشرے ميں نئے اختلافات (دينى اختلافات) پيدا ہوتے ہيں _ليحكم و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه

٢٨_ علمائے دين كا انحراف و سركشى اور ظلم (بغاوت) انبياء (ع) كے اہداف ( لوگوں كو دين حق كى بنياد پر متحد كرنا )كے تحقق پذير ہونے ميں بنيادى ركاوٹ ہے _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

٢٩_ خداوند عالم نے ان لوگوں كى شديد مذمت كى ہے جو حق كے واضح ہونے كے بعد حسادت اور حدودسے تجاوز كى وجہ سے اس ميں اختلاف كرتے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

''بغي'' لغت ميں حدود سے تجاوز اور حسد كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے_

٣٠_ خداوند عالم كى واضح اور روشن دليلوں نے علمائے دين پر حجت تمام كردى اور ہر قسم كے عذر كے دروازے بھى بند كر ديئے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣١_ آسمانى كتابوں سے آگاہى ركھنے والے علماء ہى نے فقط اس ميں اختلاف كيا ہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣٢_ نا اہل علماء كا حسد اور خودخواہى دينى اختلافات كى جڑ ہے_و ما اختلف بغيا بينهم

٣٣_ آسمانى كتابيں خدا تعالى كى واضح اور روشن دليليں ہيں _و انزل معهم الكتاب من بعد ما جائتهم البينات

ظاہراً ''بينات''(روشن دليلوں ) سے مراد آسمانى كتابيں ہيں _

۶۷

٣٤_ علماء كى ذمہ دارى بہت زيادہ اہميت كى حامل ہے نيز كسى معاشرے كى ہدايت كرنے يا اس ميں گمراہى پھيلانے ميں ان كا كردار كليدى نوعيت كا ہوتاہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه بغيا بينهم

٣٥_ دينى اختلافات كے وقت خداوند عالم مومنين كو ہدايت كرتاہے _فهدى الله الذين امنوا

٣٦_دين كى حقانيت كے صحيح ادراك اوراس كى پہچان كيلئے خداوندكريم مومنين كى ہدايت كرتاہے_

فهدى الله الذين امنوا لما اختلفوا فيه من الحق ''من الحق''ميں ''من'' بيانيہ ہے جو ''لما اختلفوا'' ميں موجود''ما''كى تشريح كر رہا ہے يعنى خداوند متعال نے مومنين كي'' حق'' كى طرف رہنمائي كى جس ميں انہوں نے اختلاف كيا تھا_

٣٧_ خداوند عالم كى ذات ہدايت كا سرچشمہ ہے_فهدى الله الذين امنوا ...والله يهدى من يشاء

٣٨_ حسد اور سركشى (بغاوت) كا موجود ہونا، بينات اور ہدايت الہى كے قبول كرنے ميں ركاوٹ ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه ...بغيا ''بغيا'' (بغاوت وسركشي) ''ما اختلف'' كيلئے ''مفعول لاجلہ ''ہے يعنى حق و ہدايت كو قبول نہ كرنے كى وجہ ان كا حسد و سركشى ہے_

٣٩_ انسان ہميشہ خدا تعالى كى ہدايت كا محتاج ہے_و الله يهدى من يشاء

خدا كى طرف سے مومنين كى راہنمائي باوجود اسكے كہ ہدايت پاچكے ہيں اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ انسان ہميشہ خدا وند متعال كى ہدايت كا محتاج ہے_

٤٠_ انسانى معاشروں ميں موجود اختلافات كا صحيح حل آسمانى كتابيں ہى پيش كرسكتى ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٤١_ ايمان خدا كى خاص ہدايت كا باعث بنتاہے_فهدى الله الذين امنوا

كيونكہ ايمان خود ہدايت ہے لہذا دوبارہ مومنين كو ہدايت كرنے سے مراد خاص ہدايت ہوگي_

٤٢_ انبياء (ع) كى بعثت اور آسمانى كتابوں كے بھيجنے كا

۶۸

مقصد لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف رہنمائي كرنا ہے_فبعث الله و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٣_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے صراط مستقيم كى طرف رہنمائي فرماتا ہے_و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٤_ جب دينى اختلافات پيدا ہوں تو خدا تعالى مؤمنين كيخاص ہدايت فرماتا ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٥_ حضرت نوح(ص) سے پہلے لوگ امت واحدہ تھے جو (انبياء (ع) كى رہنمائي كے بغير) اپنى فطرت پر زندگى بسركر رہے تھے_كان الناس امة واحدة امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :''كانوا قبل نوح امة واحدة على فطرة الله لامهتدين و لاضلالا ''فبعث الله النبيين'' ''يعنى حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگ فطرت خدا پر عمل پيرا تھے اور امت واحدہ تھے نہ وہ ہدايت يافتہ تھے اور نہ ہى گمراہ پس خدا تعالى نے انبياء (ع) كو مبعوث فرمايا''_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نزول ١٧; آسمانى كتابوں كى تحريف ١٧ ;آسمانى كتابوں كى حقانيت ١٥;آسمانى كتابوں كے اہداف ١٣، ١٦، ٣٣، ٤٠، ٤٢

آيات خدا: ٣٣

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١١،١٣، ١٨، ٢٨، ٤٠، ٤٤

اتمام حجت: ٣٠

احكام: احكام كى تشريع ٢٠

اختلاف: اختلاف كى اصلاح ١١، ١٣، ٤٠;اختلاف كے اثرات ٧; اختلاف كے عوامل ٢٤، ٢٦، ٢٩، ٣١، ٣٢ ;دينى اختلاف٢٦، ٢٧، ٣١، ٣٥، ٤٤

اديان: اديان كى تاريخ ٣، ٦، ٧، ٤٥;اديان كے اہداف ١٨; اديان ميں ہم آہنگى ١٩

امت واحدہ: ٤٥

____________________

١) مجمع البيان، ج ٢، ص ٥٤٣،نور الثقلين، ج ١ ص ٢٠٩ح ٧٨٣و ٧٨٤_

۶۹

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور اصلاح معاشرہ ١١، ١٣، ١٨، ٢٥، ٢٨; انبياء (ع) كا انذار ٩، ١٢; انبياء (ع) كا بنيادى كردار ١٠; انبياء (ع) كى بشارت ٩، ١٢; انبياء (ع) كى بعثت ٧، ٨، ١١، ٢٧; انبياء (ع) كى تبليغ ١٢، ٢٢ ; انبياء (ع) كى تعليمات ١٩، ٢٥; انبياء (ع) كى حكومت ١٣; انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٩; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ١٤; انبياء (ع) كى رسالت ٨، ١١، ١٣، ٢٢;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٩; انبياء (ع) كے اہداف ٧، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٢، ٢٨، ٤٢;انبياء (ع) كے فيصلے ١٣، ١٤

انسان: انسانى ضروريات ١١، ٢٣، ٣٩ ;انسانى فطرت ٤٥

ايمان: ايمان كے اثرات ٤١

باطل: باطل كى تشخيص كا معيار ١٦

تاريخ: ادوار تاريخ ١، ٢، ٥، ٦، ٤٥ ;تاريخ كا آغاز ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨; تاريخ ميں تغيرات اور تبديلياں ١٠ تاريخى دور: ٨، ١٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ كار ١٢

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٢;تربيت ميں ڈرانا دھمكانا ١٢

حسد: حسد كے اثرات ٢٩، ٣٢، ٣٨

حق: حق كى پہچان كا معيار ١٦

حق كو قبول كرنا: حق كو قبول كرنے كے موانع٣٨

حكومت: حكومت كى اہميت ١٣، ٢٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ١٤، ٢١; خدا تعالى كى مشيت ٤٣; خدا تعالى كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٩، ٤١، ٤٣، ٤٤

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ٣٢

روايت: ٤٥

۷۰

سركشي:سركشى كے اثرات ٣٨

سماجى نظام: ١٨، ٢٣ صراط مستقيم :٤٢، ٤٣

ظلم: ظلم كے اثرات ٢٨

عدالتى نظام: ١٤

علماء: علماء اور اختلاف ٢٦، ٢٨، ٢٩، ٣١; علماء كاحسد ٢٩، ٣٢; علماء كا ظلم ٢٨; علماء كى خودپسندى ٣٢; علماء كى ذمہ داري٣٤; علماء كى سرزنش٢٩; علماء كى سركشى ٢٨، ٢٩، ٣٢; علمائے دين ٣٠

قانون: قانون كى اہميت ٢٣

قانون سازي: ٢٠

قضاوت: قضاوت كا معيار١٦، ٢١

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣٤

معاشرہ: ابتدائي معاشرہ١، ٤، ٦، ٧; معاشرتى ترقى كے عوامل ١١، ١٣; معاشرتى زوال كے عوامل ٢٨

معاشرتى تعلقات: ٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٤٤

ہدايت: خاص ہدايت ٣٥، ٤١، ٤٤ ;ہدايت كا سرچشمہ ٣٧; ہدايت كى بنياد٤١ ;ہدايت كے عوامل ١١، ٣٤، ٣٥، ٣٦، ٤٢ ; ہدايت كے موانع٣٨

۷۱

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤)

كيا تمھارا خيال ہے كہ تم آسانى سے جنت ميں داخل ہو جاؤ گے جب كہ ابھى تمھارے سامنے سابق امتوں كى مثال پيش نہيں آئي جنھيں فقر وفاقہ اور پريشانيوں نے گھير ليا اور اتنے جھٹكے دئے گئے كہ خود رسول اور ان كے ساتھيوں نے يہ كہنا شروع كرديا كہ آخرخدائي امداد كب آئے گى _ تو آگاہ ہوجاؤ كہ خدائي امداد بہت قريب ہے _

١_ جنت ان لوگوں كيلئے ہے جوآزمائش الہى كے مقابلے ميں صابر ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٢_ مشكلات اور سختياں جھيلے بغيرجنت ميں چلا جانا صرف خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٣_صرف ايمان، مصيبتيں جھيلے بغير جنت ميں جانے كيلئے كافى نہيں ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

اس كے باوجود كہ يہ خطاب مومنين سے ہے جنت ميں ان كے داخلے كو مصائب اور مشكلات سہنے كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

٤_ يہ نظريہ كہ صرف ايمان لانے سے معاشرے ميں كوئي مشكل پيش نہيں آئے گى خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم كيونكہ مومنين كو يقينى طور پرجنت كا وعدہ ديا گيا ہے اور جنت ميں داخلے كا لازمہ، خدا كى طرف سے آنے والى مصيبتوں اور آزمائشوں پر صبر

۷۲

كرنا ہے پس ايمانى معاشرہ قطعى طور پر مصائب اور مشكلات سے دوچار ہوگا_

٥_گذشتہ انبياء (ع) كے پيروكار جنگ كى سختيوں اور مشكلات ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے تھے_

ام حسبتم مسّتهم الباساء و الضراء جنگ كى سختيوں ، مصيبتوں اور مشكلات كو جھيلنے كے بعد خدا سے نصرت كى درخواست كرنا انبياء (ع) اور مومنين كے صبر و استقامت كى دليل ہے_

٦_ الہى سنتوں كے جاننے كا ايك منبع و ذريعہ تاريخ ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٧_ تمام امتوں كے لوگوں كو مصائب و مشكلات كے ساتھ آزمانا سنت الہى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم مسّتهم الباساء و الضراء

٨_ سابقہ امتوں كى سختيوں اور مصائب كو مد نظر ركھنا مومنين كيلئے مشكلات برداشت كرنے ميں تسلى كا باعث ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٩_ سابقہ انبياء (ع) اور انكى امتوں پر مسلسل مشكلات اور مصائب كى شدت سبب بنى كہ وہ خداوند عالم كى نصرت و مدد كے جلد آنے كى دعا كريں _مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

اس آيت ميں جملہ''متى نصر الله '' كا يہ مطلب نہيں ہے كہ نصرت الہى كے بارے ميں وہ شك و ترديد كا شكار تھے بلكہ مصائب كى شدت اور مشكلات كا تسلسل سبب بنا كہ وہ نصرت الہى كے جلدى آنے كى خواہش كرنے لگيں يا اس طرح سوچيں كہ خدا كى مدد ميں مزيد تاخير نہيں ہونى چاہيئے_

١٠_ انبياء (ع) اور مومنين جنگ كى مشكلات اور مصائب ميں گھر جانے كے وقت نصرت الہى اور غيبى امداد پر ايمان ركھتے تھے اور اس كى امداد كے آنے كا انتظار كرتے تھے_حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

جملہ''متى نصر الله '' جو كہ نصرت الہى كے وقت كے بارے ميں سوال ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ وہ دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال كى مدد پر يقين ركھتے تھے اور اسكے

۷۳

خواہش مند بھى تھے_

١١_ مشكلات و مصائب ميں تمام اميدوں كا واحد مركز خدا تعالى كى ذات اقدس ہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٢_يہ وعدہ الہى ہے كہ خدا تعالى انبياء (ع) اور مومنين كى مدد كرے گا_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٣_ جو مومنين مشكلات اور پريشانيوں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے ہيں ان كيلئے خداوند عالم كى امداد و نصرت كا وقت قريب ہے_الا ان نصر الله قريب سابقہ جملوں ''مستہم الباساء ...'' كے قرينےسے معلوم ہوتاہے كہ صابر مومنين كى مدد اور نصرت الہى كا وقت قريب ہے_

١٤_ مومنين كا الہى امداد كى اميد ركھنا انكے صبر و استقامت كا موجب بنتاہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

مصائب اور مشكلات كى عين شدت كے وقت، خدا كى مدد كا طلب گار ہونا ''متى نصر اللہ''اور پھر ان كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرنا اس حقيقت كو بخوبى عياں كرتا ہے كہ خدا كى مدد پر ايمان ركھنا مشكلات كے تحمل و برداشت كرنے ميں كس قدر مؤثر اور اہم ہے_

١٥_ مؤمنين كيلئے سختياں برداشت كرنا ضرورى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

١٦_ مومنين كى تربيت كيلئے گذشتہ باايمان امتيں بہترين نمونہ ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٧_ انسانوں كى تعمير و ترقى ميں مشكلات اور مصائب كا بنيادى كردار ہے _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

بہشت ميں داخل ہونا كمال ہے اور مصائب و سختياں جنت ميں داخل ہونے ميں مؤثر ہيں _

١٨_ مصائب و مشكلات كے ذريعے آزمائش اور امتحان كے مرحلہ سے گذرنے كے لحاظ سے مؤمن امتوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے_ام حسبتم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٩_ انبياء (ع) كے راستے پر چلنا مشكلات كے بغير ممكن نہيں _مثل الذين خلوا من قبلكم حتى يقول الرسول والذين امنوا معه

۷۴

٢٠_ مشكلات كا مقابلہ كرتے وقت انبياء (ع) ، عام اور فطرى و طبعى طريقوں سے استفادہ كرتے تھے_

مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصرالله

انبياء (ع) بھى دوسرے لوگوں كى طرح مشكلات كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے اور كسى معجزے اور خارق العادہ طريقے كو استعمال ميں نہ لاتے تھے_

٢١_ مصائب و مشكلات ميں صبر كا مظاہرہ كرنا نصرت الہى كے حصول كا موجب بنتاہے_

ام حسبتم ان تدخلوا متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

انبياء (ع) و مؤمنين مشكلات كے آنے كے بعد اللہ تعالى كى مدد كے منتظر رہتے تھے_

٢٢_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

استقامت: استقامت كے عوامل ٤ ١

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت ١٩

امتحان: امتحان كى عموميت ٧، ١٨; امتحان كى قسميں ٧; امتحان ميں صبر ١; سختى كے ذريعے امتحان ٧، ١٨; مصائب كے ذريعے امتحان٧

اميد ركھنا: اللہ تعالى سے اميد ركھنا١١

انبياء (ع) : انبياء (ع) سختى ميں ٢٠; انبياء (ع) كا اميدوار ہونا ١٠; انبياء (ع) كا مدد مانگنا ٩ ; انبياء (ع) كى امداد ١٢; ابنياء (ع) كى سختياں ٩; انبياء (ع) كے پيروكار ٥، ٩; انبياء (ع) كے مصائب ٩

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٣، ٤

تاريخ: تاريخ كا دہرايا جانا٢٢;تاريخ كى قدر و قيمت ٦

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٦;تربيت كا نمونہ ١٦

ترقى : ترقى كے عوامل١٧

جنت: جنت كے اسباب ٢، ٣

۷۵

جنگ: جنگ كى سختياں ٥، ١٠

جنتى لوگ: ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا وعدہ ١٢، ١٣;خدا تعالى كى امداد ٩، ١٠، ١٢، ١٤; خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ٢١; خدا تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٨;

سختياں : سختيوں كو آسان بنانے كى روش٨، ١٠، ١١، ٢٠ ; سختيوں كے اثرات ٩، ١٧; سختيوں ميں استقامت ٥، ٢١; سختيوں ميں صبر ٢، ٥، ١٥

شخصيت: شخصيت كى تعمير كے عوامل ١٧

شناخت: شناخت كے منابع ٦

صابرين: صابرين كى امداد ١٣

صبر: صبر كا اجر ١، ٢;صبر كى اہميت ١٥، صبر كے عوامل ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٤

علم: علم اور عمل ٨

غيبى امداد :١٠

مصائب: مصائب كے اثرات ١٧;مصائب ميں استقامت ٢١ ;مصائب ميں صبر ٢، ٣

مومنين: مومنين سختى ميں ١٠; مومنين كا اميدوار ہونا ١٠، ١٤، مومنين كا صبر ١٤، ١٥ ;مومنين كو تسلى دينا ٨; مومنين كى امداد١٢،١٣

۷۶

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥)

پيغمبر يہ لوگ آپ سے سوال كرتے ہيں كہ راہ خدا ميں كيا خرچ كريں _ تو آپ كہہ ديجئے كہ جو بھى خرچ كروگے وہ تمھارے والدين ، قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور غربت زدہ مسافروں كے لئے ہو گا اور جو بھى كار خير كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے انفاق كے بارے ميں پوچھتے تھے_يسئلونك ماذا ينفقون

٢_ لوگوں كا نبى اكرم (ص) سے سوالات كرنا،آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا سبب ہے_

يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم من خير

٣_ پيغمبر(ص) اسلام ،احكام خدا كے بيان كرنے اور پہنچانے كا ذريعہ ہيں_ يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم

٤_ انسان كا مال و اسباب خير ہے_قل ما انفقتم من خير ''من خير''، ''ما انفقتم'' ميں موجود '' ما'' كا بيان ہے _

٥_ والدين كيطرف توجہ دينا لازم ہے اور انفاق ميں انہيں دوسروں پر مقدم كرنا چاہيئے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي

٦_ اسلام انفاق كے مصارف ميں انسان كے جذبات كو مدنظرركھتاہے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي و المساكين و ابن السبيل اس لحاظ سے كہ پہلے''والدين'' كا ذكر ہوا پھر ''اقربين''كا اور اس كے بعد'' يتامي'' كو ذكر

۷۷

كيا گيا ہے_

٧_ والدين، رشتہ دار، يتيم، فقراء اور مسافر بالترتيب انفاق كے موارد ہيں _فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

٨_ خاندانى روابط اہميت كے حامل ہيں _قل ما انفقتم من خير فللوالدين

٩_ محتاجوں پر توجہ اور معاشرے كے افراد كى ضرورتوں كو پورا كرنا لازمى ہے_قل ما انفقتم من خير فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

١٠_ انفاق پسنديدہ اور بہتر چيزوں سے كيا جائے_قل ما انفقتم من خير

يہ مطلب اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ''خير'' احترازى قيد ہو اور ''من'' ابتدائيہ ہو نہ كہ بيانيہ ،يعنى جو كچھ خرچ كيا جائے اسے خير ہونا چاہيئے_

١١_ انفاق صرف مال كے خرچ كرنے ميں منحصر نہيں ہے_قل ما انفقتم من خير

١٢_ انسان كے تمام اعمال خير سے خداوند عالم آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

٣ ١_ انسان كى اس بات پر توجہ كہ خداوند متعال اسكے نيك اعمال سے آگاہ ہے اعمال خير كى انجام دہى ميں تشويق كا باعث ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

١٤_ انفاق ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے_ما انفقتم من خير و ما تفعلوا من خير

١٥_ انسان كے نيك اعمال كے اجر كا ضامن خدا وند متعال ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

خدائے متعال كا اعمال خير كے بارے ميں عالم ہونا ''فان الله بہ عليم''نيك لوگوں كو اجر دينے سے كنايہ ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كا نقش ١، ٢، ٣

ابن السبيل: ابن السبيل پر انفاق ٧

۷۸

اجر: اجر كى ضمانت ١٥

احكام: احكام كى تشريع ٢، ٣

اسلام: اسلام كى خصوصيت٦

انسان: انسانى جذبات ٦;انسانى عمل ١٢

انفاق: انفاق كا دائرہ١١ ; انفاق كى قدر و قيمت ١٤; انفاق كے آداب١٠;انفاق كے بارے ميں سوال ١; انفاق كے مصارف ٥، ٦، ٧;انفاق ميں ترجيحات٥، ٧

تربيت: تربيت ميں تشويق ١٣

ترغيب دلانا: ترغيب دلانے كے عوامل ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٢، ١٣

خير: خير كے موارد٤، ١٤

رشتہ دار: رشتہ داروں پر انفاق ٧; رشتہ داروں سے روابط ٨ سماجى نظام: ٩

علم: علم كے اثرات ١٣;علم وعمل كا رابطہ١٣

عمل صالح: ١٢ عمل صالح كا اجر١٥

فقير: فقيرپر انفاق ٧; فقير كى ضرور بات پورى كرنا ٩

مال: مال كا خير ہونا ٤

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ١٣

والدين: والدين پر انفاق ٥، ٧

يتيم: يتيم پر انفاق ٧

۷۹

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦)

تمھارے اوپر جہاد فرض كيا گيا ہے اور وہ تمھيں نا گوار ہے اور يہ ممكن ہے كہ جسے تم برا سمجھتے ہو وہ تمھارے حق ميں بہتر ہو اور جسے تم دوست ركھتے ہو وہ بُرا ہو خدا سب كو جانتا ہے او رتم نہيں جانتے ہو _

١_ مسلمانوں پر جہاد كا واجب ہونا ايك دائمى اور ہميشگى حكم ہے_كتب عليكم القتال ''كُتب''يعنى '' ثبت و استقّصر '' ( يہ حكم ہميشہ كےليئے قائم دائم اور پائيدار ہے مترجم)_

٢_ جنگ اور خونريزى انسان كيلئے ناخوشگوار چيزہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم

٣_ كچھ ايسى ناخوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام خير و بركت كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے_

عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٤_ ايسى خوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام شرو نقصان كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے_عسى ان تحبوا شيئا و هو شر لكم

٥_ جنگ اور جہاد مومنين كيلئے امر خير ہے اگر چہ ظاہرى طور پر ناخوشگوار ہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٦_انسان كے نزديك كسى چيز كا خوشگوار ياناخوشگوار ہونا، خيرو شر كا معيار نہيں ہے_و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٧_ انسان كى پسند يا ناپسند احكام الہى كے انجام يا ترك ميں ركاوٹ نہيں ہونى چاہيئے_

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

٥_ ظالم و ستمگر ہر قسم كے حامى و ناصر سے محروم ہيں _يا ايها الذين آمنوا لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذي و لا تيمموا الخبيث الشيطان يعدكم الفقر و ما للظالمين من انصار _

٦_ انفاق نہ كرنا يا انفاق كو احسان، اذيت و آزار سے آلودہ كرنا يا ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق كرنا اور نذر پر عمل نہ كرنا ستم ہے_لا تبطلوا صدقاتكم بالمن والاذى انفقوا من طيبات و ما للظالمين من انصار

٧_ خدا تعالى ، انفاق كرنے والوں اور نذر پر عمل كرنے والوں كا ياورو مددگار ہے_و ما للظالمين من انصار

يہ نكتہ '' و ما للظالمين من انصار''كے مفہوم سے اخذ ہوتاہے كيونكہ صرف انفاق نہ كرنے والے خدا تعالى كى حمايت سے محروم ہيں _

٨_ انفاق اور نذر كو پورا كرنا معاشرے ميں باہمى تعاون كے پيدا ہونے اور اسكى وسعت كا سبب ہے_*

و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر و ما للظالمين من انصار لگتاہے انصار و مددگار ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں جو انفاق كرنے والوں كے اموال سے بہرہ مند ہوتے ہيں يعنى انفاق كرنے والوں اور نذروں كو پورا كرنے والوں كو عوامى حمايت حاصل ہے_ نيز يہ خود بھى عوام اور معاشرے كے مددگار ہيں پس انفاق باہمى اور معاشرتى تعاون كے عام ہونے كا سبب بنتاہے_

٩_ انفاقات اور نذور كے بارے ميں خدا تعالى كى آگاہى كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انفاقات اور نذور كے پورا كرنے كى ترغيب دلاتاہے_و ما انفقتم من نفقة او نذرتم من نذر فان الله يعلمه

احسان جتانا: احسان جتانے كے اثرات ٦

اذيت: اذيت كے اثرات٦

انسان: انسان كا عمل٣

انفاق: انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى تشويق ٤; انفاق كى جزا ٢ ، ٧; انفاق كے آداب ١; انفاق كے انفرادى اثرات ٧;انفاق كے ترك كى مذمت ٦; انفاق كے معاشرتى اثرات ٨; ناپسنديدہ چيزوں سے انفاق ٦

۳۰۱

تحريك: تحريك كے عوامل ٤ ، ٩

تعاون: معاشرے ميں تعاون ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١ ، ٣ ، ٩;خدا تعالى كى امداد ٧;خدا تعالى كى جزا ٢

ظالمين :٥ ظلم : ظلم كے اثرات ٥;ظلم كے موارد ٦

علم: علم كے اثرات ٩

نذر: نذر پورى كرنے كا پيش خيمہ ٩;نذر پورى كرنے كے اثرات ٧،٨;نذر پورى نہ كرنے كے اثرات ٦;نذر كى تشويق ٤; نذر كى جزا ٢; نذر كے آداب ١

إِن تُبْدُواْ الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء فَهُوَ خَيْرٌ لُّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (٢٧١)

اگر تم صدقہ كو على الاعلان دوگے تو يہ بھى ٹھيك ہے اور اگر چھپا كر فقراء كے حوالے كرد و گے تو يہ بھى بہت بہتر ہے اور اس كے ذريعہ تمھارے بہت سے گناہ معاف ہو جائيں گے او رخدا تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ على الاعلان صدقہ دينا نيك اور قدر و قيمت والا عمل ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هي

٢_انفاق كرنے والے كيلئے آشكار صدقہ دينے كى

۳۰۲

بجائے مخفى طور پر صدقہ دينے كا زيادہ فائدہ ہے_ان تبدوا الصدقات فنعما هى و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے كلمہ '' لكم'' اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ مخفى صدقہ ، صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ فائدہ مند ہے كيونكہ اس ميں ريا وغيرہ كا احتمال كم ہے ليكن اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ مخفى صدقہ ہر لحاظ سے آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ فائدہ مند ہے_

٣_ پنہانى صدقہ كى قدر و قيمت آشكار صدقہ كى نسبت زيادہ ہے_ان تبدوا و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

اس بناپر كہ كلمہ '' لكم'' قرينہ كے طور پر صرف پنہان صدقہ كے صدقہ دينے والے كيلئے زيادہ مفيد ہونے كو بيان نہ كررہاہو بلكہ آيت كے اطلاق كو مدنظر ركھا جائے_

٤_ صدقات كے ذريعے حاجتمندوں كى حاجت روائي كرنا انہيں ديگر مصارف ميں خرچ كرنے سے بہتر ہے_

ان تبدوا الصدقات و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم صدقات كے يقيناً بہت سارے مصارف ہيں ليكن ان ميں سے صرف فقراء كے ذكر كرنے سے انكى اولويت ظاہر ہوتى ہے_

٥_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كى قدر و قيمت ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء فهو خير لكم

لگتاہے پنہاں صدقہ كى برترى كا ايك فلسفہ يہ ہے كہ اس ميں حاجتمندوں كى شخصيت اور آبرو محفوظ رہتى ہے كيونكہ صدقے كا مقصد ضرورت مندوں كى حاجت روائي كرناہے اور انسان اپنى آبرو كى حفاظت كے زيادہ ضرورتمند ہيں _

٦_ قرآن كريم كا لوگوں كو نيكيوں كى طرف راغب كرنے كے لئے ان كى منفعت طلبى كى سرشت سے استفادہ كرنا _

و ان تخفوها و توتوها الفقراء فهو خير لكم

٧_ فقرا ء كو مخفى طور پر صدقہ دينا بعض گناہوں كا كفارہ ہے_و ان تخفوها و تؤتوها الفقراء و يكفر عنكم من سيّاتكم

٨_ انسان كے اعمال كا خدا تعالى كو پورا پورا علم ہے_و الله بما تعملون بصير

۳۰۳

٩_ انسان كا اس نكتے كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى اسكے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے اسے انفاق كرنے كى تشويق دلاتا ہے_ان تبدوا الصدقات ...والله بما تعملون خبير

١٠_ رياكارى ، احسان جتانے اور تكليف پہنچانے سے پرہيز ،پنہانى صدقے كى برترى كا فلسفہ ہے_

لا تبطلوا صدقاتكم بالمن و الاذى كالذى ينفق ما له رئاء الناس و ان تخفوها سابقہ آيات ميں انفاق كى پاداش كا معيار يہ قرار ديا گيا ہے كہ وہ خدا كيلئے ہو اور رياكارى اور احسان وآزار سے خالى ہو اور چونكہ پنہانى صدقہ اس معيار پر پورا اترتاہے اسلئے اسكى قدر و قيمت زيادہ ہے_

١١_واجب صدقات ( زكات) كا آشكارا ًدينا اور مستحب صدقوں كا چھپاكر دينا بہتر ہے_ان تبدوا الصدقات

امام باقر (ع) :آيت ''ان تبدوا ...''كے متعلق فرماتے ہيں : ھى يعنى الزكاة المفروضة '' اس سے مراد واجب زكات ہے''اور پھر ''و ان تخفوہا و تؤتوہا الفقرائ''كے متعلق ايك سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں يعنى النافلة ''اس سے مراد مستحب صدقہ ہے''(١)

احكام: احكام كا فلسفہ ١٠

اقدار:١،٣،٥

انسان : انسان كا عمل ٨;انسان كى منفعت طلبى ٦

انفاق:انفاق كا پيش خيمہ ٩;انفاق كى پاداش ٧; انفاق كى فضيلت ٣;انفاقكےآداب ١ ، ٢ ، ٣ ، ١٠;انفاق ميں اولويت ٤

تحريك: تحريك كے عوامل ٦،٩

تربيت : تربيت كى روش ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٨ ،٩

روايت:١١

زكات: زكات كى ادائيگى ١١

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥

____________________

١) كافى ج٤ ص٦٠ ح١ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٩ ح ١١٤٥_

۳۰۴

صدقہ : صدقہ پنہانى ٢ ، ٣ ، ٧ ، ١٠ ، ١١; صدقہ كى فضيلت ١ ، ٣ ، ١٠; صدقہ كے آداب ١١;صدقہ كے مصارف ٤;صدقہ واجب ١١

علم : علم كے اثرات ٩

عمل: عمل صالح ١

فقير : فقير كى حاجت روائي ٤ ، ٧;فقير كى حاجت مندى ٤

گناہ : گناہ كا كفارہ ٧

نيكى : نيكى كا سرچشمہ ٦

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَلأنفُسِكُمْ وَمَا تُنفِقُونَ إِلاَّ ابْتِغَاء وَجْهِ اللّهِ وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ (٢٧٢)

اے پيغمبر ان كى ہدايت پا جانے كى ذمہ دارى آپ پر نہيں ہے بلكہ خدا جس كو چاہتا ہے ہدايت ديديتا ہے او رلوگو جو مال بھى تم راہ خدا ميں خرچ كرو گے وہ در اصل اپنے ہى لئے ہو گا او رتم تو صرف خوشنودى خدا كے لئے خرچ كرتے ہو او رجو كچھ بھى خرچ كر و گے وہ پورا پورا تمھارى طرف واپس آئے گا اور تم پر كسى طرح كا ظلم نہ ہو گا _

١_ پيغمبر (ص) اسلام كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ وہ مسلمانوں كو تكليف دہى ، رياكارى اور احسان جتانے سے پاك انفاق پر مجبور كريں _ليس عليك هديهم چونكہ اس آيت كا گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط ہے اسلئے '' ليس عليك ہداہم '' كا مطلب يہ نكلتاہے كہ تيرے لئے ضرورى نہيں ہے كہ تو مسلمانوں سے زبردستى ايسا

۳۰۵

انفاق كرائے جو رياكارى ، تكليف دہى اور احسان جتانے سے خالى ہو_

٢_ انسانوں كا ہدايت پانا پيغمبر (ص) اسلام كى ذمہ دارى كے دائرے سے باہر ہے اور صرف مشيت الہى كا مرہون منت ہے_ليس عليك هديهم و لكن الله يهدى من يشاء

٣_ بعض مسلمانوں كے احسان، اذيت و آزار اور رياپر مبنى انفاق كى وجہ سے پيغمبر (ص) اسلام كى پريشانى اور اضطراب كو دور كرنے كيلئے خدا تعالى كا ان كى دل جوئي كرنا _ليس عليك هديهم

٤ _ پيغمبر (ص) اسلام كى انتہائي خواہش كہ لوگ ہدايت پاجائيں اور اس كے لئے آپ(ص) كى بھر پور كوششيں _

ليس عليك هديهم

٥_ خدا تعالى جسے چاہتاہے ہدايت كرتاہے_و لكن الله يهدى من يشاء

٦_ ہر اچھى چيز سے انفاق كرنا خود انفاق كرنے والے كے فائدے ميں ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم

اس نكتے ميں '' من''كو ابتدائيہ فرض كيا گيا ہے_

٧_ مال، خير ہے_و ما تنفقوا من خير اگر '' من'' '' ما تنفقوا''كے '' ما''كے لئے بيان ہو_

٨_ غير مسلموں پرانفاق كرنا جائز ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يہ تب ہے كہ '' ہديہم'' كى ضمير سے مراد كفار اور مشركين ہوں اور اسكى تائيد بعض مفسرين كے اس قول سے بھى ہوتى ہے كہ اس آيت مباركہ كے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں پر انفاق كرنے سے پرہيز تھا_ ( مجمع البيان)

٩_ دين و مذہب كو مدنظرركھے بغير بينواؤں كى حاجت روائي كرنا اسلام كا بنيادى اصول ہے_

ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير يہ نكتہ اس آيت مباركہ كے شان نزول كے متعلق بعض مفسرين كے اس قول كى بناپر ہے كہ اسكے نزول كا سبب مسلمانوں كا غير مسلموں كو صدقہ دينے سے پرہيز كرنا تھا_

١٠_ اسلامى معاشرے ميں غير مسلموں كى حالت زار

۳۰۶

كا خيال ركھنا قابل تحسين عمل ہے_ليس عليك هديهم و ما تنفقوا من خير

١١_انفاق صرف خدا تعالى كى رضا اور خوشنودى كيلئے جائز ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

''و ما تنفقون'' بظاہر جملہ خبريہ ہے ليكن در حقيقت جملہ انشائيہ ہے_ يعنى ''و لا تنفقوا الا ''اور يا جملہ خبريہ ہے اس معنى ميں كہ مسلمان رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كرتے كيونكہ يہ انكى شان كے لائق نہيں ہے_

١٢_ رضائے الہى كے بغير انفاق كرنا مومنين كے ايمان كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

اگر ''و ما تنفقون'' جملہ خبريہ ہو يعنى مومنين جب تك با ايمان ہيں رضائے الہى كے بغير انفاق نہيں كريں گے اور اگر غير خدا كو مدنظر ركھيں گے تو روح ايمان سے خالى ہوں گے _

١٣_ انفاق، خدا كى خوشنودى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله

١٤_ خدا وند متعال كى بارگاہ ميں انفاق كى قبوليت اور ثمر آور ہونا انفاق كرنے والے كى خالص نيت ميں منحصر ہے_

و ما تنفقون من خير فلانفسكم و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله اگر ''و ما تنفقون'' كا جملہ ''و ما تنفقوا فلانفسكم''كيلئے حال ہو يعنى انفاق كا تمہيں اس وقت فائدہ ہے جب خدا تعالى كى خوشنودى كيلئے ہو _

١٥_ خداوند متعال كى خوشنودى تب حاصل ہوتى ہے جب اس كے لئے كوشش اور جد و جہد كى جائے_

و ما تنفقون الا ابتغاء وجه الله كلمہ '' ابتغائ'' كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں سعى و كوشش ملحوظ ہے_

١٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والا اپنے حق ميں كسى قسم كى ناانصافى كے بغير انفاق كى پورى جزاو پاداش سے بہرہ مند ہوگا_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

١٧_ خدا وند متعال كى خوشنودى كيلئے كئے جانے والے انفاق كى پاداش ميں كوئي كمى نہيں ہوگى اگرچہ وہ غير مسلم بے نواؤں كيلئے ہى ہو_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم و انتم لا تظلمون

۳۰۷

آيت كے اس شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ جو غير مسلموں پر انفاق كرنے كے بارے ميں ہے_

١٨ _ قرآن كريم كا لوگوں كو نيك اعمال كى طرف راغب كرنے كيلئے انكى منفعت طلبى كى خصلت سے استفادہ كرنا _

و ما تنفقوا من خير فلانفسكم و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

١٩_ نيك اعمال كا فائدہ خود عمل كرنے والے كو ہے_و ما تنفقوا من خير فلانفسكم يوف اليكم

٢٠_ روز قيامت انسان كے اعمال كا مجسم ہونا *_و ما تنفقوا من خير يوف اليكم

''يوف''كى ضمير كا ''و ما تنفقوا''كى طرف پلٹنا ظاہراً اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ وہى انفاق كردہ چيز روز قيامت انفاق كرنے والے كو بطور كامل ادا كردى جائيگي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى خواہش ٤; آنحضرت(ص) كى دلجوئي ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١; آنحضرت (ص) كى سيرت ٤

احسان جتانا : احسان جتانے كى مذمت ٣

احكام: ٨

اذيت: اذيت كى مذمت ٣

اقتصادى نظام :٩

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ١ ، ٢;انبياء (ع) كے اہداف ٤

انسان: انسان كى منفعت طلبى ١٨;انسان كى ہدايت ٢ ، ٤

انفاق: انفاق غير مسلموں پر ٨، ١٧;انفاق كى جزا ٦ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٧;انفاق كے آداب ١ ، ٣ ، ١١ ، ١٢;انفاق كے اثرات ٣;انفاق كے احكام ٨;انفاق كے انفرادى اثرات ٦، ١٤;انفاق كے مصارف ٨; راہ خدا ميں انفاق ١٦ ، ١٧;

۳۰۸

ايمان: ايمان كے اثرات ١٢

تحريك : تحريك عوامل ١٨

تربيت: تربيت كى روش ١٨

جزا و سزا كانظام :١٦

خدا تعالى: خدا تعالى كاعدل ١٦;خدا تعالى كى خوشنودى ١١ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ، ١٧;خدا تعالى كى مشيت ٢ ، ٥;خدا تعالى كى ہدايت٥

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ١٣

عمل: عمل صالح ١٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ١٨;عمل صالح كى تشويق ١٨;عمل كا تجسم ٢٠;عمل كى جزا و سزا ١٥ ، ١٩;عمل كى قبوليت ١٤;عمل كے اثرات ١٩

غير مسلم: غير مسلم كے حقوق ١٠

فقير: فقير كى حاجت روائي ٩

قصد قربت :١٤

كوشش : كوشش كے اثرات ١٥

مال: مال كا خير ہونا ٧;مال كى قدر و قيمت ٧

معاشرتى نظام : ١٠ معاشرہ : اسلامى معاشرہ ١٠

نيت : نيت كى تاثير ١٤

وجہ اللہ:١٣،١٥

۳۰۹

لِلْفُقَرَاء الَّذِينَ أُحصِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاء مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنفِقُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢٧٣)

يہ صدقہ ان فقراء كے لئے ہے جو راہ خدا ميں گرفتار ہو گئے ہيں اور كسى طرف جانے كے قابل بھى نہيں ہيں _ نا واقف افراد انھيں ان كى حيا و عفت كى بنا پر مالدا ر سمجھتے ہيں حالانكہ تم آثار سے ان كى غربت كا اندازہ كرسكتے ہو اگر چہ يہ لوگوں سے چمٹ كر سوا ل نہيں كرتے ہيں اور تم لوگ جو كچھ بھى انفاق كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ وہ لوگ جو راہ خدا ميں گھرے ہوئے اور روزى كمانے سے عاجز ہيں ليكن آبرومند ہيں اورانكى تنگدستى ان كے چہروں سے عياں ہے ہرگز دوسروں سے كچھ نہيں مانگتے ايسے لوگ انفاق كا بہترين مصرف ہيں _للفقرائ لا يسئلون الناس الحافا

٢_ جو لوگ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے روزى كمانے سے عاجز ہيں انكى زندگى كے اخراجات اسلامى معاشرہ كے ذمے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لايستطيعون ضربا فى الارض

٣_ انفاق ان بے نواؤں اور تنگدستوں كيلئے ہے جو زندگى كے اخراجات پورے كرنے سے عاجز ہيں نہ ان كيلئے جو اسكى توان ركھتے ہيں _للفقراء الذين احصروا فى سبيل الله لا يستطيعون ضربا فى الارض

٤_ ضروريات زندگى كا پورا كرنا ضرورى ہے اگر چہ

۳۱۰

اس كيلئے كوشش كرنى پڑے اور سختياں جھيلنى پڑيں _لا يستطيعون ضربا فى الارض

'' ضربا فى الارض ''سعى و كوشش سے كنايہ ہے كہ جس ميں طبعى طور پر سختياں برداشت كرنى پڑتى ہيں اور چونكہ '' لا يستطيعون ...''كا تقاضا يہ ہے كہ كمانے كى توان ركھنے والے پر انفاق نہيں كيا جاسكتا اسلئے اسے اپنى زندگى كى گاڑى كو چلانے كيلئے سعى و كوشش كرنا ہوگى اگر چہ اس ميں تكليفيں ہى برداشت كرنى پڑيں _

٥_ جو لوگ روزى كمانے كى توان ركھتے ہيں ان پر انفاق كرنے سے پرہيز ضرورى ہے_للفقراء لا يستطيعون ضرباً فى الارض كيونكہ '' لا يستطيعون''كے ذريعے انفا ق كا مصرف صرف ان فقرا كو قرار ديا گيا ہے جو ضروريات زندگى كے حاصل كرنے كى توان نہيں ركھتے_

٦_ سخت نيازمندى كے باوجود بے نيازى اور آبرومندى كا اظہار كرنا اور عفت نفس كا خيال ركھنا قابل قدر ہے_

يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف لا يسئلون الناس الحافا چونكہ آيت ميں افراد كى مدح كى جارہى ہے اسلئے اس ميں ذكر كى گئي صفات كو صفات حسنہ شمار كيا جائيگا، قابل ذكر ہے كہ الحاف ''اصرار''كے معنى ميں ہے ليكن جملہ ''يحسبہم الجاہل اغنيائ'' اور ''تعفف'' كے قرائن كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ '' لا يسألون'' كا معنى يوں بنتا ہے كہ يہ لوگ سوال ہى نہيں كرتے تا كہ اس پر اصرار كرنا پڑے نہ يہ كہ سوال كرتے ہيں ليكن اس پر اصرار نہيں كرتے_

٧_ فقراء اور تنگ دستوں كى ظاہرى حالت ان كے نامناسب اقتصادى حالات كى منہ بولتى تصوير ہوتى ہے اگر چہ وہ اپنى آبرومندى كى خاطر اپنے فقر كا اظہار نہ ہى كريں _يحسبهم الجاهل اغنياء من التعفف تعرفهم بسيماهم

٨_ آبرومند تنگ دست افراد ہرگز كسى سے اصرار كے ساتھ سوال نہيں كرتے_لا يسئلون الناس الحافا

اس نكتے ميں جملہ''لا يسئلون الناس الحافا ''كا وہى ظاہرى معنى مراد ليا گياہے يعنى اپنے سوال پر اصرارنہيں كرتے _ اس بناپر جملہ''يحسبهم الجاهل ''كا معنى يہ ہوگا كہ انكے سوال كرنے كے انداز سے انكے تہى دست ہونے كا پتہ چل جاتاہے_

۳۱۱

٩_ فقرا اپنى اقتصادى ضروريات كيلئے اصرار اور لجاجت كے بغيرسوال كرسكتے ہيں _لا يسئلون الناس الحافا

اس جملے كے مفہوم سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے_

١٠_ گدا گرى ميں اصرار اور لچرين ناپسنديدہ عمل ہے_لا يسئلون الناس الحافا

١١_ خير و نيكى كے انفاق سے خدا تعالى آگاہ ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٢_ مال و دولت خير ہے_و ما تنفقوا من خير كيونكہ مال كو خير كہا گيا ہے_

١٣_ انفاق اور نيك اعمال كے بارے ميں خدا تعالى كے آگاہ ہونے كى طرف متوجہ رہنا انسان كو انكى انجام دہى كى ترغيب دلاتا ہے_و ما تنفقوا من خير فان الله به عليم

١٤ _ اصحاب صفہ ايسے فقرا تھے جو راہ خدا ميں گھر ے ہوئے مگر آبرومند تھے_للفقراء الذين احصروا

امام باقر (ع) فرماتے ہيں '' نزلت الآية فى اصحاب الصفہ ''يہ آيت اصحاب صفہ كے بارے ميں نازل ہوئي (١) قابل ذكر ہے كہ اصحاب صفہ ايسے تنگدست ليكن پاكدامن اور آبرومند لوگ تھے جو خدائي ذمہ داريوں ( جہاد و غيرہ ) كى ادائيگى ميں مصروف ہونے كى وجہ سے كسب معاش سے عاجز تھے ليكن انكے رہنے سہنے كا اندازہ ايسا تھا كہ نا آشنا لوگ نہ صرف انہيں فقير نہيں سمجھتے تھے بلكہ انہيں تونگر اور مالدار شمار كرتے تھے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٤

اصحاب صفہ: ١٤

انفاق: انفاق كاپيش خيمہ ١٣;انفاق كے مصارف ١ ، ٢، ٣ ، ٥; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١١

بے نيازي: بے نيازى كى قدر و قيمت ٦

پاكدامن : پاكدامنى كى فضيلت ٦

تحريك : تحريك كے عوامل ١٣

____________________

١) مجمع البيان ح ٢ ص ٦٦٦_

۳۱۲

خدا تعال: خدا تعالى كا علم ١١ ، ١٣

راہ و روش : اسكى بنياديں ٧

علم: علم كى فضيلت ١٣

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ١٣

فقير: پاكدامن فقير ١،٧ ، ١٤;فقير كا چہرہ ١ ، ٧; فقير كى حاجت روائي ١ ، ٣ ، ٩ قدر و قيمت ٦

گھر جانا : راہ خدا ميں گھر جانا ١ ، ١٤

لجاجت : لجاجت كا جواز ٩ ;لجاجت كى مذمت ١٠

مال: مال كى كا خير ہونا ١٢;مال كى قدر و قيمت ١٢

معاش: كسب معاش كى اہميت ٤

معاشرہ : معاشرے كى ذمہ دارى ٢

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٧٤)

جو لوگ اپنے اموال كو راہ خدا ميں رات ميں _ دن ميں خاموشى سے او رعلى الاعلان خرچ كرتے ہيں ان كے لئے پيش پروردگار اجر بھى ہے او رانھيں نہ كوئي خوف ہوگا او رنہ حزن _

١_ شب و روز پنہاں اور آشكار انفاق كرنے والے (سب حالات اور اوقات ميں ) خدا تعالى كى خاص پاداش سے بہرہ مند ہيں _الذين ينفقون اموالهم فلهم اجرهم عند ربهم

٢_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر انفاق كرنا ، دن

۳۱۳

كے وقت اور ظاہر طور پر انفاق سے زيادہ بہتر ہے*الذين ينفقون سرا و علانية

اگر ذكر ميں تقدم ،رتبے اور فضيلت ميں تقدم سمجھا جائے تو وقت اور حالت كے لحاظ سے انفاق كى چار صورتيں بنتى ہيں كيونكہ ايك طرف سے وقت (شب و روز) حالت ( پنہاں و آشكار) پر مقدم ہے اور دوسرى طرف سے رات ، دن پر مقدم ہے اور پنہانى حالت، آشكار حالت پر مقدم ہے لہذا فضيلت كى ترتيب كے لحاظ سے يہ چار قسميں يوں ہوں گى ١_ رات كے وقت اور پنہاں طور پر ٢_ دن كے وقت اور پنہاں طور پر ٣_ رات كے وقت ليكن آشكارا ٤ _ دن كے وقت اور آشكارا_

٣_انفاق كرنے والوں كو خدا كى پاداش، ان كے نيك عمل كا نتيجہ ہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٤_ انفاق كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے اجر كا وعدہ انسان كو اس كى تشويق دلاتاہے_فلهم اجرهم عند ربهم

٥_ عمل خير كى طرف راغب كرنے ميں اجر كے وعدے اور ضمانت كا كردار _فلهم اجرهم عند ربهم

٦_ خدا تعالى كى بارگا ہ ميں انفاق كرنے والوں كا بلند مرتبہ _اجرهم عند ربهم

٧_ باطنى سكون، راہ خدا ميں انفاق كرنے كا ايك ثمر_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

٨_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كسى قسم كا خوف اور غم نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اگر يہ عدم خوف و حزن صرف آخرت سے متعلق ہو_

٩_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو نہ تو ( مستقبل ميں نادار ہونے كا ) خوف ہوتاہے اور نہ (گذشتہ زمانے ميں ديئے ہوئے مال پر) غم و اندوہ ہوتاہے_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون يہ اس بناپر ہے كہ دنياوى خوف و حزن كى نفى مقصود ہو _ خوف آئندہ كا اور حزن گذشتہ پر يعنى خدا تعالى انكى زندگى كا اس طريقے سے بند و بست كرديتاہے كہ نہ تو اپنے ديئے پر غمگين ہوتے ہيں اور نہ ہى آئندہ كسى فقر و نادارى كا انہيں احساس ہوتاہے_

۳۱۴

١٠_ خدا تعالى كى طرف سے مومنوں كو غير واجب انفاقات كى ترغيب_الذين ينفقون

امام صادق (ع) اس آيت كے متعلق فرماتے ہيں''ليس من الزكوة '' ''يہ زكات نہيں ہے''(١)

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٧

اقدار: ٢

انفاق: انفاق پنہاں ٢;انفاق راہ خدا ميں ٧ ، ٨ ،٩; انفاق كى تشويق ١٠;انفاق كى جزا ١ ، ٣ ، ٤;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ١ ، ٢ ; انفاق كے انفرادى اثرات ٧ ، ٨ ،٩

انفاق كرنے والے : انكى فضيلت ٦

تربيت : تربيت كى روش ٥

جذبہ پيدا كرنا : جذبہ پيدا كرنے كے عوامل ٤ ،٥

جزا: جزا كا وعدہ ٥

خدا تعالى : خدا تعالى كى جزا ١ ، ٣;خدا تعالى كے وعدے ٤

خوف: خوف كا مقابلہ ٩

روايت: ١٠

علم : علم كے اثرات ٤

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ٥;عمل صالح كے اثرات ٣ ، ٧

غم و اندوہ : غم و اندوہ كا مقابلہ ٩

قيامت : قيامت كے دن خوف ٨;قيامت كے دن غم و اندوہ ٨

مومنين : مومنين كى تشويق ١٠

____________________

١) كافى ج ٣ ص ٤٩٩ ح ٩، نورالثقلين ج ١ ص ٢٩٠ ح ١١٥٤_

۳۱۵

الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَن جَاءهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىَ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢٧٥)

جو لوگ سود كھا تے ہيں و ہ روز قيامت اس شخص كى طرح اٹھيں گے جسے شيطان نے چھو كر مخبوط الحواس بنا ديا ہو _ اس لئے كہ انھوں نے يہ كہہ ديا ہے كہ تجارت بھى سود جيسى ہے جب كہ خدا نے تجارت كو حلال قرار ديا ہے اور سود كو حرام _ اب جس كے پاس خدا كى طرف سے نصيحت آگئي اور اس نے سود كو ترك كرديا تو گذشتہ كا روبار كا معاملہ خدا كے حوالے ہے او رجو اس كے بعد بھى سود لے تو وہ لوگ سب جہنمى ہيں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں _

١_ سودخورشيطان زدہ لوگوں كى طرح بدحال، ديوانے اور اضطراب كا شكار ہوتے ہيں _الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس كيونكہ '' تخبط'' كا لغوى معنى ديوانگى اور اضطراب ہے (التخبط المس بالجنون والتخيل) _

٢_ سود ى اقتصادى نظام معاشرے كے توازن كو بگاڑ ديتاہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٣_ سودخورى معاشرے كے اقتصادى نظام كے بگاڑ

۳۱۶

اور درہم برہم ہونے كا سبب بنتى ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان

٤_ حقائق اور احكام دين كو بيان كرنے كيلئے تمثيلات سے استفادہ كرنا قرآن كريم كى ايك روش ہے_الذين ياكلون الربا لا يقومون الا كما يقوم الذي

٥_ نفسياتى اور روحى اضطراب ميں شيطان كى دخل اندازي_كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس

٦_ سودخور اپنى سعادت اور خوشبختى كے مقابلے ميں غلط راستے كا انتخاب كرتاہے_الذين كما يقوم الذى يتخبطه الشيطان من المس جس طرح شيطان زدہ شخص اپنے مصالح و منافع كے مقابلے ميں صحيح راستہ اختيار كرنے سے عاجز ہوتاہے ايسے ہى سود خور بھى عاجز ہوتاہے_

٧_ سود خوروں كى نظر ميں خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور ان كے سود خور ہونے كى وجہ ہے_

الذين ياكلون الربا ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا اس بناپر كہ ''ذلك'' كا اشارہ ''اكل ربا'' كى طرف ہو كہ جو '' ياكلون الربوا''سے سمجھ ميں آتاہے_

٨_ سودخوروں كا خريد و فروش اور سود كے ايك جيسا ہونے كا غلط تصور انكى شخصيت كے غير متوازن ہونے كى علامت ہے_الذين ياكلون ذلك بانهم قالوا انما البيع مثل الربوا كلمہ ''ذلك'' ، '' اكل ربا'' كى طرف اشارہ ہونے كے علاوہ خبطى ہونے اور جنون زدگى كى طرف بھى اشارہ ہوسكتاہے البتہ اس صورت ميں جملہ ''ذلك بانہم'' يعنى علت مقام اثبات ميں ہوگى كہ جسے ہم نے مذكورہ نكتے ميں علامت سے تعبير كيا ہے_

٩_ خدا تعالى كى طرف سے بيع ( غير سودى لين دين) كى حليت اور ربا ( سودى لين دين ) كى حرمت كا حكم_

و احل الله البيع و حرم الربا

١٠_ سودخوروں كيلئے اس وقت تك سود كھانا حلال تھا جب تك ان كے پاس اسكى حرمت كا حكم نہيں پہنچا تھا_

۳۱۷

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

جملہ'' فلہ ما سلف ''سے مراد يہ ہے كہ گذشتہ منفعت جسے سود كى حرمت كا حكم تم تك پہنچنے سے پہلے تم لوگوں نے سودى معاملات سے حاصل كيا ہے تمہارے لئے ہے اور حلال ہے جيسے كہ طبرى نے كہا ہے '' فلہ ما اخذ و اكل من الربوا قبل النہي''_

١١_ اس وقت تك بندوں كيلئے شرعى فريضہ نہيں ہوتا جب تك كہ حكم الہى ان تك پہنچ نہجائے_

فمن جائه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف

١٢_ اپنے كئے پر توبہ كرلينے والے سود خوروں كا انجام خدا كے حوالے ہے_فمن جاء ه فانتهى و امره الى الله

١٣_ خدا تعالى كى موعظ و نصيحتيں انسان كى تربيت كرتى ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

كلمہ '' رب''جو تدبير و تربيت كرنے والے كے معنى ميں ہے اس نكتے كو بيان كررہاہے كہ خدا تعالى كى نصيحتيں انسان كى تربيت اور اسكے معاملات كى تدبير كيلئے ہيں _

١٤_ خدا تعالى سودخوروں كى ان كے ناپسنديدہ عمل سے توبہ كو قبول كرليتاہے_

فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف و امره الى الله

١٥_ الہى احكام خدا تعالى كى طرف سے اپنے بندوں كو وعظ و نصيحت ہيں _فمن جآء ه موعظة من ربه فانتهي

خدا تعالى كا اپنے حكم ( سود كى حرمت ) كو موعظت سے تعبير كرنے كا مطلب يہ ہے كہ اسكے احكام بھى مواعظ ہيں _

١٦_ حرمت كو جان لينے كے بعد بھى سودخورى كى طرف پلٹنا ہميشہ ہميشہ كيلئے، آتش جہنم ميں رہنے كا سبب ہے_

فمن جاء ه موعظة و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

'' فمن جآء ہ موعظة''سے مراد يہ ہے كہ اس تك حكم الہى پہنچ جائے يعنى حكم كے بيان كئے جانے كے بعد اسے اس كا علم بھى ہوجائے_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ نكتے ميں ''و من عاد''كو سود خورى كى طرف پلٹنے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٧_ سوداور اسكے حكم كے بيان كئے جانے كے بعد بھى سوداور خريد و فروش كے ايك جيسا ہو٢نے كا نظريہ ركھنا ٢ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہنے كا موجب ہے_

۳۱۸

قالوا انما البيع و من عاد فاولئك اصحاب النارهم فيها خالدون

مذكورہ نكتے ميں '' عاد'' كا متعلق بيع اور سود كے ايك جيسا ہونے والا غلط تصور ليا گيا ہے_ پس '' و من عاد ...''كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ جو شخص خدا كى طرف سے سود كے حكم كے بيان ہونے كے بعد بھى اس تصور پر باقى رہے كہ سود اور خريد و فروش ايك جيسے ہيں وہ ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہے گا كيونكہ وہ در حقيقت كافر ہے_

١٨_ سود صرف ناپى جانے والى ( برتن جيسے پيمانے سے نہ گز و غيرہ سے) اور وزن كى جانے والى چيزوں ميں ہے_

احل الله البيع و حرم الربوا امام صادق (ع) فرماتے ہيں''لا يكون الربا الا فيما يكال اويوزن'' سود صرف اس چيز ميں ہوتاہے جسے ناپا جائے يا وزن كيا جائے (١)

١٩_ روز قيامت سود خور ديوانوں كى طرح محشور ہوگا_الذين ياكلون الربوا پيغمبر (ص) اسلام نے فرمايا ''ياتى آكل الربا يوم القيامة مختبلاً ...''قيامت كے دن سودخورجنون كى حالت ميں آئے گا ...(٢)

احكام ٩ ، ١٠ ، ١٨

اقتصاد: اقتصادى جمود٣

اقتصادى نظام: ٢ ، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٤

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ١٣

توبہ: توبہ كى قبوليت ١٤

جہنم: جہنم ميں ہميشہ رہنا ١٦ ، ١٧

خدا تعالى: خدا تعالى كى نصيحتيں ١٣ ، ١٥

دين: دين كى تعليمات ١٥

رشد و ترقي: رشد و ترقى كے موانع ٦

____________________

١) كافى ج٥ ص ١٤٦ ح ١٠ نورالثقلين ج١ ص ٢٩١ ح ١١٥٩_

٢) الدرالمنثور ج٢ ص ١٠٢_

۳۱۹

رفتار و كردار: رفتار و كردار كى بنياديں ٨

روايت : ١٨،١٩

سماجى نظام: ٢

سود: سود كى حرمت ٩;سود كے احكام ٧ ، ٩، ١٠ ، ١٧ ، ١٨

سودخور: سود خور كا انجام ١٢;سود خور كا قياس ٧ ، ٨، ١٧;سود خور كا نظريہ ٧ ، ٨;سود خور كا نفسياتى اضطراب ١٩;سود خور كى توبہ ١٢ ، ١٤

سودخوري: سود خورى كى سزا; ١٦ ، ١٧;سود خورى كے اثرات ١ ، ٢ ، ٣ ، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے شرائط ١١

شيطان: شيطان كا كردار ١ ، ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ١٦ ، ١٧

عقيدہ : باطل عقيدہ ٧،٨

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١ ، ٤

قيامت: قيامت ميں سود خور ١٩

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣ ، ٧

محرمات: ٩

معاشرتى نظام : ٢

معاشرہ : معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ٣

معاملہ : سودى معاملہ ٩،١٠;معاملہ كى حليت ٩

نظريہ: باطل نظريہ ٧،٨

نفسياتى اضطراب: ٨ اسكے عوامل ١ ، ٥

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749