تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172816 / ڈاؤنلوڈ: 6319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

امیر المؤمنین علیہ السلام نے سفید اون سے بنی ہوئی ایک تھیلی نکالی اور اسے دے دی اور اس سے فرمایا:یہ تمہارا حق ہے۔

پیغمبر اکرم(ص) نے اس شخص سے فرمایا:یہ لے لو اور میرے فرزندوں میں سے جو بھی تمہارے پاس آئے اور تم سے کوئی چیز مانگے تو اسے دے دو ۔اب تمہارا فقر باقی نہیں رہے گا اور کبھی محتاج نہیں ہو گے۔

 اس شخص نے کہا:جب میں بیدار ہوا تو پیسوں کی وہی تھیلی میرے ہاتھ میں تھی ۔میںنے اپنی بیوی کو جگایا اور اس سے کہا:چراغ جلاؤ۔اس نے چراغ جلایا۔میںنے وہ تھیلی کھولی اورجب میں نے ان پیسوں کو گناتومیں نے دیکھا کہ اس تھیلی میں ہزار اشرفیاں ہیں۔

میری بیوی نے مجھ سے کہا:خدا سے ڈرو!خدانخواستہ کہیں تم نے فقر کی وجہ سے لوگوں کو دھوکا دہینا تو شروع نہیں کردیا اور کسی تاجر کو دھوکا دے کر اس کا مال تو نہیں لے آئے؟

میںنے اس سے کہا:نہیں خدا کی قسم !ایسا نہیں ہے اور پھر میںنے اس سے اپنے خواب کاواقعہ بیان کیا۔پھر میں نے اپنے حساب کی کاپی کھول کر دیکھی تو میںنے اس میں دیکھا کہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے حساب میں ہزار اشرفی لکھی ہوئی ہے نہ اس سے کم  اور نہ ہی زیادہ۔(1)

اسی مناسبت سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک بہت بہترین روایت ذکر کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:

''مَنْ أَعٰانَ فَقِیْرَنٰا،کٰانَ مُکٰافٰاتُهُ عَلٰی جَدِّنٰا مُحَمَّد '' (2)

جو کوئی ہم میں سے کسی فقیر کی مدد کرے اس کا اجر ہمارے جدّ محمد(ص) پر ہے۔

وہ کوفی شخص خاندان پیغمبر علیھم السلام سے سچی محبت کرتا تھا اور آنحضرت (ص) کے حکم سے اسے اس کا دنیاوی اجر مل گیا۔

--------------

[1]۔ فوائد الرضویہ:311

[2]۔ بحار الانوار:ج۱۰۰ص۱۲۴

۲۰۱

 جھوٹی محبتیں

کچھ لوگ خاندان وحی ونبوت علیھم السلام سے محبت و دوستی کا اظہار کرتے ہیں اور اس بارے میں خود کو اتنا سچا پیش کرتے ہیں کہ اس میں جھوٹ کا شائہ تک نہیں پایا جاتا۔اور ان کا وجود محبت اہلبیت علیھم السلام سے سرشار ہے؛ لیکن جب ہم ان کے رفتار و کردار کے بارے میںسوچتے ہیں اور ان کے کردار کی خاندان  نبوت ورسالت علیھم السلام کے دستورات سیملاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا اہلبیت علیھم السلام سے دوستی و محبت کا اظہار خالصانہ اور سچانہیں ہے۔

بہت سے لوگ خود کو امام زمانہ عجل  اللہ فرجہ الشریف کا عاشق اور جاںنثار سمجھتے ہیں لیکن عملاً ان کا سہم (یعنی خمس ،جوکہ ان کے اپنے لئے خدا کی نعمتوں  کے نزول کاذریعہ ہے) ان کی آل کو ادا کرنے سے اجتناب کرتے ہیں!

جو شخص امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف مقدس اہداف کی راہ میں مال خرچ کرنے سے گریز کرے کیاوہ امام کے ظہور کے زمانے میں آپ پر اپنی جان نثار کرسکتا ہے؟

لیکن کیا حضرت امام زمانہ  عجل اللہ فرجہ الشریف نے اپنی توقیع میں یہ نہیں فرمایا:

''لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلاٰئِکَةِ وَالنّٰاسِ أَجْمَعِیْنَ لِیْ مَنِ اسْتَحَلَّ مِنْ أَمْوٰالِنٰا دِرْهَماً'' (1)

اس شخص پر خدا،ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو ہمارے مال میں سے ایک درہم کو بھی اپنے لئے حلال جانے۔

--------------

[1]۔ بحار الانوار:ج۵۳ص۱۸۳، کمال الدین: ج۲ص۲۰۱، الصحیفة المبارکة المہدیة:282

۲۰۲

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اہلبیت علیھم السلام سے محبت کا دعویٰ کرنے والوں کے بارے میں جابر سے فرمایا:

''یٰا جٰابِرُ، أَ یَکْتَفِْ مَنْ یَنْتَحِلُ التَّشَیُّعَ أَنْ یَقُوْلَ بِحُبِّنٰا أَهْلِ الْبَیْتِ ؟فَوَاللّٰهِ مٰا شِیْعَتُنٰا اِلاّٰ مَنِ اتَّقَی اللّٰهَ وَ أَطٰاعَهُ''(2)

اے جابر!کیا خود کو شیعہ کے طور پر دکھانا کافی ہے اور کہے کہ میں اہلبیت علیھم السلام سے محبت کرتا ہوں ۔خدا کی قسم !ہمارا شیعہ وہی ہے جو تقویٰ الٰہی رکھتا ہو اور اس کی اطاعت کرتا ہو۔

اس فرمان سے یوں استفادہ ہوتا ہے کہ:جو کوئی با تقویٰ نہیں اور خداکا مطیع نہیںاسے صرف محبت کے اظہار پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہئے۔

--------------

[2]۔ بحار الانوار:ج۷۰ص۹۷

۲۰۳

 نتیجۂ بحث

 محبت آپ کے دردو غم کے لئے اکسیر ہے ۔محبت کی کشش و جاذبہ انسان کو اس کے محبوب کی طرف کھینچتی ہے اور اس کے صفات و حالات محب میں ایجاد کرتی ہے اور اسے تقویت دیتی ہے۔محبت جتنی زیادہ ہو ،محب میں محبوب کے روحانی حالات اتنے ہی زیادہ ہو جاتے ہیں کہ جس سے اسے  محبوب کا تقرب حاصل ہو جائے۔یہی مودت کا معنی ہیجوہر انسان کو خاندان وحی علیھم ا لسلام سے ہونی چاہئے۔کیونکہ اجر رسالت ، اہلبیت اطہار علیھم السلام کی محبت  ہے۔

اس بناء پر اہلبیت علیھم السلام سے محبت و مودت کے ذریعے اپنی روح کو پروان چڑھائیں اور اس خاندان کے آستانۂ ولایت سے تقرب حاصل کریں تا کہ آپ کا وجود ولایت کے تابناک انوار سے سرشار ہو جائے اور آپ کے وجود سے برائیاں پاک ہو جائیں۔

 ان ہستیوں کے تقرب کا لازمہ یہ ہے کہ ان کے احکامات کی پیروی کی جائے اور ان کے دشمنوں سے  برات اور دوری کی جائے۔

 یہ ہے سچی محبت جسے آپ اپنے اور اپنے نزدیکی افراد کے دل کی گہرائیوں میں ایجاد کریں۔

جمعی کہ دم از مھر و ارادت دارند

در بام شرف ،کوس سیادت دارند

چون دست بہ دامان سعادت زدہ اند

پا بر سر نام و ننگِ عادت زدہ اند

۲۰۴

آٹھواں  باب

انتظار

حضرت امیر المو منین  علی  علیہ  السلام  فرماتے ہیں :

''أَفْضَلُ عِبٰادَةِ الْمُؤْمِنِ اِنْتِظٰارُ فَرَجِ اللّٰهِ  ''

مومن کی سب سے افضل عبادت یہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے (سختی اورغم سے)  نجات کے انتظار میں رہے۔

    انتظار کی اہمیت    انتظار کے عوامل    امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے مقام و منزلت کی معرفت

    انتظار کے آثارسے واقفیت

    1۔ مایوسی اور ناامیدی سے کنارہ کشی

    2۔ روحانی تکامل

    مرحوم شیخ انصاری امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے شریعت کدہ پر    کامیابیوں کی کلید اور محرومیوں کے اسباب

    3۔ مقام ولایت کی معرفت    4۔ مہدویت کے دعویداروں کی پہچان

    امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے تکامل یافتہ منتظرین یا آپ کے عظیم اصحاب کی معرفت

    اصحاب با صفا کی طاقت و قدرت کا سر سری جائزہ

    ظہور کے زمانے کی معرفت

    1۔ باطنی تطہیر

    2 ۔ زمانۂ ظہور میں عقلوں کا کامل ہونا

    3 ۔ دنیا میں عظیم تبدیلی

    نتیجۂ بحث

۲۰۵

 انتظار کی اہمیت

انتظار ان با عظمت افراد کا خاصہ ہے جو کامیابی اور کامرانی کے راستے پر پوری طرح گامزن ہیں۔چونکہ غیبت کے دوران خاندان عصمت علیھم السلام کے دامن اطہر سے جاری عظیم شخصیتوں سے متعلق روایتیں نیز مستحکم اور مظبوط اقوال زریں ہو ئے ہیں ۔آنحضرت  کے ظہور کا انتظار کرنے والے ہر زمانے کے انسان سے افضل ہیں ۔

اسی لئے ایک گروہ انتظار کی  سختیوں کو دنیا میں کامیابی کی اہم کلید سمجھتا ہے ۔  ان کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان انتظار کے اسباب اور اس کے کمال کی معرفت اور وسیلہ سے حقیقت کے بحر سے کامیابی کے جواہر حاصل کر سکتا ہے نیز سماجی مشکلوں اور مادی رکاوٹوں سے بھی نجات پا سکتا ہے ۔انتظار صحیح معنی میں دشوار گزار حالت ہوتی ہے گویا کہ اسرار کے بھنور نے اس کا احاطہ کر رکھا ہے اور بہت ہی کم لوگوں نے حسب دلخواہ اس کے کمال کی راہ نکالی ہے اور دشمن کی مکاریوں کی مخالفت کی ہے چونکہ انتظار اپنے آخری اور بلند ترین مرحلہ میں امام زمان  عجل اللہ فرجہ الشریف  کی ملکوتی حکومت میں آسمانی نظام کے رائج کرنے اور اس کی خدمت کرنے میں آمادگی اور مدد کے معنوں میں آتا ہے کہ جسے غیر عادی اور غیر معمولی قدرت کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے اور ایسا انتظار امام زمانہ  عجل اللہ فرجہ الشریف کے خاص اصحاب میں موجود ہے ۔[1]

--------------

[1] ۔ ہ لوگ جو امام زمانہ کی یاد اور توسل کے ساتھ انتظار کے مراسم برپا کرتے ہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اس قسم کی مجالس و محافل الحمد للہ وسیع پیمانے پر منعقد ہو رہی ہیں اور ہماری مراد اس طرح کی مجالس کی نفی اور اس طرح کے افراد کے اندر حالت انتظار کی عدم موجودگی نہیں ہے ۔ کیونکہ انتظار میں درجات و مراتب پائے جاتے ہیں ۔ اور وہ افراد جو اس کے کمال اور عالی ترین مراتب تک پہنچے ہیں اگر چہ ان کی تعداد کم ہے لیکن انھیں افراد میں سے اٹھے ہیں ۔ اور سخت جاں فشانی اور جد و جہد اور سختیوں اور مشکلات کے تحمل کرنے کے ساتھ اس عظیم مقام کہ جس پر وہ فائز ہوئے ہیں کو حاصل کیا ہے ۔

۲۰۶

 انتظار جس مرحلے میں بھی ہو یہ عالم غیب سے غیبی مدد اور خدا سے تقرب کا راستہ  ہے  اور اگراس میں دوام ہو اوراگر یہ تکامل حاصل کرلے تو وقت گزر نے کے ساتھ ساتھ انسان کے وجود میں نفس اور ضمیر سے نا آگاہی کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی اور کھنچائو کو نیست و نابود کر دیتا ہے اور  انسان کے باطن میںنور اور آشنائی کے دریچے کھول دیتاہے اور اسی طرح سے انسان کے لئے تکامل کی راہ کھول دیتاہے کیونکہ انتظار تمام تر ضروری اور لازم مدارج میں آمادگی کی حالت کو کہتے ہیں ۔

 باطنی توجہ کو دنیا سے خلوص ، حقیقت اور نورانیت کی طرف جذب کرتیہے ۔ وہ جہان جس  سے تمام تر شیطانی اور طاغوتی قوتیں اور طاقتیں نابود ہو جائیں اس دنیائے انسانیت کی جان میں انوار الٰہی کی چمک جگمگا اٹھتی ہے ۔

اس حقیقت کی  طرف غور کرنے کے بعد ہم کہتے ہیں کہ ایسا شخص ہی انتظار کے عظیم مراحل کو طے کر سکتا ہے کہ جو غیر معمولی طاقت اور قوت کا حامل ہو ۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ امام عصرعجل اللہ فرجہ الشریف  کی حکومت ایکغیر معمولی حکومت ہوگی جس کا درک کرنا ہماری ہمت ، طاقت اور سوچ سے کہیں بالا تر ہے ۔ اور سب کے لئے ضروری ہے کہ مدد گار افراد حضرت بقیة اللہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ارد گرد جمع ہو جائیں اور پہلی صف میں آپ کی مدد کریں تاکہ اللہ کے نیک لوگوں میں شمار ہوں اور آپ کے فرمان اور حکم کی اطاعت کرنے کی طاقت کو حاصل کریں جس کو حاصل کرنے کے لئے غیر عادی قدرت کا ہونا ضروری ہے ۔(1)

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے تین سو تیرہ ممتاز ساتھیوں کے اوصاف اور خواص کو بیان کرنے   والی روایات ان کے بارے میں روحانی اور غیر عادی طاقتوں کے موجود ہونے کا پتا دیتی ہیں یہاں تک کہ غیبت کے زمانے میں بھی ۔

--------------

[1] ۔ بے شمار روایت میں امام عصر  کی حکومت کے اندر غیر معمولی طاقتوں سے استفادہ کی تصریح کی گئی ہے ۔

۲۰۷

 انتظار کے عوامل

 ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم انتظار کے حقیقی معنی سے آشنائی حاصل کرنے کی کوشش کریں اور  اپنے اور دوسروں کے اندر بھییہ حالت پیدا کریں ۔

 حالت انتظار کو حاصل کرنے ، سیکھنے اور اسے دوسروں تک آگے پہنچانے کے لئے مختلف راستے موجود ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے ہم معاشرے میں انتظار کی حالت پیدا کر سکتے ہیں اور ان کے وجود کی گہرائیوں میں انتظار کے بیچ کوبا ثمر بنا سکتے ہیں اور درج ذیل بعض مہم ترین راہوں کے ذریعہ سے معاشرہ ، مسئلہ انتظار کی طرف مائل ہو سکتا ہے ۔

 1۔ ولایت کے عظیم مقام سے آشنائی اور عظمت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی شناخت ۔

2 ۔ انتظار کے حیران کن آثار کے ساتھ اس کے صحیح اور کامل معنی اور اس کے عظیم مراحل سے  آشنائی ۔

3۔ امام عصر کے اصحاب کے اوصاف و خصوصیات سے آشنائی جو انتظار کے عالی ترین مرتبہ تک پہنچے اور عظیم روحانی قوت سے ہمکنار ہوئے جو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف  کے فرمان کو انجام دیتے ہیں ۔

4۔ انسان اور آئندہ زمانے کے لوگوں کی زندگی میںظہور کے زمانے میں واقع ہونے والے عظیم تحولات اور اہم ترین تغیرات سے آشنائی  ۔(1)

--------------

[1] ۔ ان کے علاوہ دوسرے راستے بھی موجود ہیں جو انسان کو انتظار کی طرف بلاتے ہیں ان میں سے بعض کی وضاحت ہم نے کتاب اسرار موفقیت میں ذکر کی ہے جیسے ۔ اخلاص ، معارف سے آشنائی محبت اہل بیت  خود سازی اور .......۔

۲۰۸

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے مرتبہ کی معرفت، آپ کے محبین اور ساتھیوں کی شناخت اور عقل    اورفہم و ادراک کی تکمیل ، غیبت اور عالم نا مرئی سے ربطہ ، ناشناختہ موجودات کی شناخت ، دور دراز فضائوں اور آسمانوں کے سفر اور اسی قسم کے دوسرے مسائل لوگوں کو مسئلہ ظہور امام کی طرف متوجہ کرتے ہیں ۔

 نیزجو آنحضرت  کی عظیم الشان ار آفاقیحکومت کے لئے آمادگی پیدا کرتے ہیں یہ تمام حقائق ، پاک طینت افراد میں علم و آگہی اور جنون و عشق کا سرور پیدا کرتے ہیں اوراس طرح یہ افراد اس عظیم الشان زمانے کے دلدادہ ہو جاتے ہیں ۔ معاشرے اور سماج میں انتظار اور ظہور کی حالت پیدا کریں جو ہر انسان کی مسلم ذمہ داری ہے۔ اب اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں ۔

 امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے مقام و منزلت کی معرفت

امام کا باعظمت وجود اپنی نورانی خصوصیتوں کے سبب انتظار کی کیفیت کے لئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ کیونکہ دنیا میں آپ  کے علاوہ کو ئی بھی رہبری ،امامت اور کائنات کی اصلاح کے لا ئق نہیں ہے یہ اسباب انسان کو آپ کی طرف جذب کرتے ہیں نیز آپ  خداکی آخری نشانی ہیں آپ ہی آخری راہنما اور ہادی ہیں جیسا کہ آپ سے متعلق حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فر ماتے ہیں :

 ''عِلْمُ الْاَنْبِیٰاء فِی عِلْمِهِمْ وَسِرُّ الْاَوْصِیٰاء فِیْ سِرِّهِمْ وَ عَزُّالْاَوْلِیٰاءِ فِیْ عِزِّهِمْ ، کَالْقَطْرَةِ فِی الْبَحْرِ وَ الذَّرَّةِ فِی الْقَفْرِ'' (1)

--------------

[1]۔ بحار الانوار ،: ج۲۵ص۱۷۳

۲۰۹

  تمام نبیوں کا علم ،تمام اوصیاء کے راز،تمام اولیاء کی عزتیں آپ کے علم ،راز اور عزت کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے سمندر میں ایک قطرہ یا ریگستان میں ایک ذرہ ۔

 چونکہ ہم خاندان عصمت و طہارت  علیھم السلام کے آخری فرد کے دور میںزندگی گزار  رہے ہیں اسی لئے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم آپ کے زریں فرامین واقوال کے سائے میں رہتے ہو ئے تباہی اور بربادی کے طوفان سے بچیں اور آنحضرت  کے ظہور کے لئے راہ ہموار کریں نیز آپ  کی حکومت کے   انتظار میں ہرایک لمحہ شمار کرتے رہیں تا کہ آپ پرچم ہدایت وعدالت افلاک عدل و انصاف پر نصب فرما دیں ۔

 اگر کو ئی اس زمانے میں امام علیہ السلام کو پہچان لے اور زمانہ ٔغیبت میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی اس امداد سے آگاہی رکھتا ہو اور آپ کے ذریعے  زمانہ ٔ  ظہور میں دنیا اور انسانوں میں ایجاد ہونے والی تبدیلیوں سے بھی آشنا ہو تو وہ ہمیشہ آپ  کی یاد میں رہے گا اور اس طرح جیسا کہ حکم ہوا ہے(1) آفتاب ولایت کے طلوع کے انتظار میں زندگی بسر کرے گا ۔

 معرفت ؛ایسے انسان کے دل سے غلاظت اور زنگ کو پاک اور صاف کرکے اس کی جگہ پا کیزگی خلوص اور نورانیت کو جایگزین کرے گی۔ اب ایک نہا یت ہی پر کشش روایت کی طرف توجہ کریںجس سے امام  عجل اللہ فرجہ الشریف کے زمانہ ٔغیبت میں آپ  کی طرف سے غیبی امداد کا پتہ چلتاہے جابر جعفی حضرت جابر بن عبداللہ انصاری سے اور وہ حضور اکرم (ص) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ  نے فر مایا :

--------------

[1]۔ بحار لانوار:ج52ص145

۲۱۰

 ''....ذٰاکَ الَّذِی یَفْتَحُ اللّٰهُ تَعٰالٰی ذِکْرُهُ عَلٰی یَدَیْهِ مَشٰارِقَ الْاَرْضِ وَ مَغٰارِبَهٰا ، ذٰاکَ الَّذِیْ یَغِیْبُ عَنْ شِیْعَتِهِ وَ اَوْلِیٰا ئِهِ غَیْبَةً لاٰ یَثْبُتُ فِیْهٰا عَلَی الْقَوْلِ بِاِمٰامَتِهِ اِلاّٰ مَنْ اِمْتَحَنَ اللّٰهُ قَلْبَهُ بِالْاِیْمٰانِ ''''قٰالَ :فَقٰالَ جٰابِرُ :یٰا رَسُوْلَ اللّٰهِ فَهَلْ یَنْتَفِعُ الشِّیْعَةُ بِهِ فِیْ غَیْبَتِهِ ؟

فَقٰالَ : ای وَالَّذِیْ بَعْثَنِیْ بِالنُّبُوَّةِ أَنَّهُمْ لَیَنْتَفِعُوْنَ بِهِ وَ یَسْتَضِیْئُونَ بِنُوْرِ وِلاٰیَتِهِ فِی غَیْبَتِهِ کَانْتِفٰاعِ النّٰاسِ بِالشَّمْسِ ،وَاِنْ جَلَّلَهَا السِّحٰابُ ، یٰا جٰابِرُ ،هٰذٰا مَکْنُوْنُ سِرِّ اللّٰهِ وَ مَخْزُوْنُ عِلْمِهِ فَاکْتُمْهُ اِلاّٰ عَنْ أَهْلِهِ ''(1)

 وہ (امام زمانہ  عجل اللہ فرجہ الشریف) جن کے ذکر کو خداوند کریم زمین کے تمام گوشہ و کنار میں آپ  ہی کے ذریعہ پہنچائے گا وہ اپنے شیعوں اور محبوں  سے غائب رہیں گے اس طرح کہ بعض آپ  کی امامت کے منکر ہو جا ئیں گے سوائے ان افراد کے جن کے ایمان کا خداوند کریم نے امتحان لے رکھا ہو ۔

 جابر جعفی کہتے ہیں :جابر بن عباللہ انصاری نے پیغمبر اکرم(ص) کی خدمت میں عرض کی : یا رسو ل(ص) اللہ! کیا شیعہ ان کی غیبت کے زمانے میں ان سے بہرہ مند ہو سکیں گے ؟

 پیغمبر اکرم(ص) نے جواب میں فرمایا :

'' اس خدا کی قسم کہ جس نے مجھے رسالت پر مبعوث کیا وہ افراد آپ  کے وسیلہ سے بہرہ مند ہوں گے ان کی غیبت کے زمانے میں ان کے نور ولایت سے روشنی حاصل کریں گے ،جس طرح لوگ سورج سے بہرہ مند ہو تے ہیں اگر چہ بادل اسے ڈھانکے ہوئے ہوں۔اے جابر!وہ خدا کے مخفی رازوں اور اس کے علم کے خزانو ں میں سے ہے ۔لہٰذا اسے مخفی رکھو مگر اس کے اہل سے''.

--------------

[1]۔ کمال الدین :146اور 147، بحارالانوار:ج36ص250

۲۱۱

جیسا کہ آپ  نے ملا حظہ فرمایا کہ پیغمبر اکرم (ص) نے اس حدیث میں تاکید کے ساتھ قسم کھائی ہے کہ شیعہ امام عصر ارواحناہ فداہ کے زمانہ غیبت میں آپ  کے نور ولایت سے روشنی حاصل کریں گے ۔

کیست بی پردہ بہ خور شید ،نظر باز کند      چشم پوشیدۂ ما،علت پیدائی توست

از لطافت نتوان یافت ،کجا می باشی               جای رحم است بر آن کس کہ تماشایی تست

 اگر چہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اس زمانے میں غائب ہیں مگر حقیقت میں پردۂ غیبت ہمارے دلوں پر ہے ور نہ امام اس شخص کے لئے چمکتا ہوا نور ہیں جس کا دل آئینہ کی طرح پاک اور صاف ہو خواہ ظاہراً نابینا ہو ۔(1)

 اس حقیقت کی طرف توجہ انسان کی منزل ولایت اور آپ  کے علم اور قدرت کی طرف راہنمائی کرتی ہے اوردلوں کو امام زمانہ  عجل اللہ فرجہ الشریفکی محبت سے سرشار اور آنحضرت  کی آئندہ آنے والی حکومت   کے انتظار کو ایجاد کرتی ہے ۔

--------------

[1] ۔ اس مطلب کی وضاحت کے لئے کتاب اسرار موفقیت ج  2 کے صفحہ نمبر 50سے ابو بصیر کی روایت میں امام باقر  علیہ السلام  کے غائب  ہونے کے واقعہ کی طرف رجوع فرمائیں ۔

۲۱۲

  انتظار کے آثارسے واقفیت

 1۔ مایوسی اور ناامیدی سے کنارہ کشی

 ایسے معاشرے میں جہاںدین کا نام و نشان بھینہ ہو اور لوگ بہتر مستقبل کی فکر میں نہ ہوں تو ویاںقتل وغارت ، خوں ریزی ، خود کشی اور اسی طرح کی دوسری برائیاںوجود میں آتی ہیں ۔ چونکہ لوگ '' منفی عوامل '' جیسے فقر ، تنگدستی ، ظلم و ستم ، تجاوز ، قانون شکنی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بے اعتنائی جیسے حالات سے دو چار ہوتے ہیں اور ان سے نبرد آزمائی کے حربوں سے ناواقفیت کی وجہ سے گھر ، سماج اور معاشرے کی تباہی دیکھتے ہی مایوسی و ناامیدی میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔

 چونکہ اس کی غیبی طاقت سے مایوس ہو جاتے ہیں لہٰذا ان مشکلوں سے بچنے کے لئے خود کشی کرنے کا ارادہ کرتے ہیں ۔ پھر اس ظلم اور بربریت کو اختیار کرکے صرف اپنی دنیا و آخرت ہی نہیں بلکہ اپنے اہل و عیال نیز رشتہ داروں تک کوبھی اس بھیانک تباہی میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔

 وہ شخص جس کے دل میں انظار کی کیفیت موجزن ہے اور ہمہ وقت دنیا کے اندر نورولایت کے چمکنے کی امید میں ہے ، کبھی ایسا ظلم نہیں کر سکتا جو ا اپنے ساتھ پورے معاشرے کی تباہی کا سبب بنے ۔

۲۱۳

 چونکہ وہ انتظار کے مسائل سے واقف ہے اور نا امیدی ومایوسی سے کنارہ کش ہے ۔یہ روایت اسی حقیقت پر دلالت کرتی ہے ۔

'' عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ قٰالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ عَنْ شَیْئٍ مِنَ الْفَرَجِ ، فَقٰالَ : اَوَ لَسْتَ تَعْلَمُ أَنَّ اِنْتِظٰارِ الْفَرَجِ مِنَ الْفَرَجِ ؟ قُلْتُ لاٰ اَدْرِیْ اِلاّٰ اَنْ تُعَلِّمَنِیْ  فَقٰالَ نَعَمْ ، اِنْتِظٰارُ الْفَرَجِ مِنَ الْفَرَجِ '' (1)

حسین بن جہم کہتے ہیں :  میں نے حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے فرج کے بارے میں دریافت کیا تو امام نے فرمایا : کیا تم نہیں جانتے کہ فرج کا انتظار کشادگی اور وسعت میں ہے ۔ میں نے عرض کیا آپ نے جتنا مجھے بتایا ہے مجھے اس کے سوا نہیں معلوم ۔ امام نے فرمایا: ہاں! فرج کا انتظار کشادگی اور آسائش سے ہے ۔

2۔ روحانی تکامل

 انسان اپنے اندر انتظار کامل کے ایجاد کرنے کے ساتھ کچھ حد تک ظہور امام  کے زمانے کے لوگوں کے جیسے حالات ( تطہیر قلب) پیدا کر کے ،امید وانتظار کے وسیلہ سے اپنے آپ کو نا امیدی و تباہی سے نجات دلاسکتا ہے ۔

--------------

[1] ۔ بحارالانوار :ج۵۲ ص۱۳۰

۲۱۴

 اسی سے متعلق امام صادق علیہ السلام اپنے آباؤ اجداد سے اور اسی طرح  حضرت امیر المومنین  علی ابن ابیطالب علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت  نے فر مایا :

 ''أَفْضَلُ عِبٰادَةِ الْمُؤْمِنِ اِنْتِظٰارُ فَرَجِ اللّٰهِ ''  (1)

''مومن کی سب سے بہترین عبادت یہ ہے کہ وہ خدا سے فرج کا انتظار رکھتا ہو ''

اسی بنا پر انتظار کےذریعہ انسان ظہور امام عجل اللہ فرجہ الشریف  کے بعض آثار تکامل کو اپنے اندر ایجاد کرسکتا ہے ۔ ابوخالد کی اس بات کی وضاحت امام سجاد علیہ السلام کے اس فر مان سے ہو تی ہے :

 ''عَنْ اَبِیْ خٰالِدِ الْکٰابُلِی عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسِیْنِ تَمْتَدُّ الْغَیْبَةُ بِوَلِیِّ اللّهِ الثّٰانِی عَشَرَ مِنْ اَوْصِیٰائِ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَ الْأَئِمَّةِ بَعْدِهِ ،یٰا أَبٰاخٰالِدٍ ،اِنَّ أَهْلِ زَمٰانِ غَیْبَتِهِ ،اَلْقٰائِلُوْنَ بِاِمٰامَتِهِ ،اَلْمُنْتَظِرُوْنَ لِظُهُوْرِهِ ،أَفْضَلُ أَهْلِ کُلِّ زَمٰانٍ ،لِاَنَّ اللّٰهَ تَعٰالٰی ذِکْرُهُ أَعْطٰاهُمْ مِنَ الْعُقُوْلِ وَالْاَفْهٰامِ وَالْمَعْرِفَةِ مٰا صٰارَت بِهِ الْغَیْبَةُ عِنْدَ هُمْ بِمَنْزِلَةِ الْمُشٰاهَدَ ِة ،وَ جَعَلَهُمْ فِی ذٰلِکَ الزَّمٰانِ بِمَنْزِلَةِ الْمُجٰاهِدِیْنَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ بِالسَّیْفِ ،اُوْلٰئِکَ الْمُخْلِصُوْنَ حَقّاً،وَ شِیْعَتُنٰا صِدْقاً ،وَالدُّعٰاةُ اِلٰی دِیْنِ اللّٰهِ سِرّاً وَ جَهْراً وَٰقالَ  : اِنْتِظٰارُ الْفَرَجِ مِنْ أَعْظَمِ الْفَرَجِ '' (2)

ابو خالد کابلی حضرت علی بن الحسین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت  نے فرمایا :

ولی خدا جو پیغمبر اکرم (ص) کے اوصیاء میں سے بارہویں (خلیفہ ) اور آپ  کے بعد آئمہ اطہار علیھم السلام میں سے ہیں کی غیبت طولانی ہو گی اے ابو خالد!بے شک ان کے زمانۂ غیبت  کے لوگ ، ان کی امامت پر عقیدہ رکھنے والے اور ان ظہور کے منتظر لوگ ہر زمانے کے لو گوں سے افضل ہیں ۔

--------------

[1]۔ بحارالانوار:ج53 ص131

[2]۔ بحار الانوار: ج ۵۲ص۱۲۲

۲۱۵

 کیونکہ خداوند کریم عقلوں کوان کا ذکراس قدر عطا کرے گا کہ ان کے نزدیک غیبت مشاہد ے کی طرح ہو گی اور ان کو اس زمانے میں ان مجاہدین کی طرح قرار دیا جائے گا کہ جنہوں نے پیغمبر اکرم(ص)کے دور میں تلوار سے جہاد کیا ہو حقیقت میں وہی با اخلاص ہیں اور وہ ہمارے سچے شیعہ ہیں اور لوگوں کو ظاہری اور مخفی طور سے بھی دین خدا کی طرف بلاتے ہیں ۔

اس کے بعد امام سجاد  علیہ السلام نے فر مایا : ''ظہور کا  انتظار عظیم ترین فرج میں  سے ہے ۔''

دوست نزدیک تر از من ،بہ من است

وین عجیبتر کہ من از وی دورم

این سخن با کہ توان گفت کہ دوست

در کنار من و من مہجورم

 انتظار کی راہ تکامل تک پہنچنے والیسچے منتظرین اپنے آپ کو حکومت خدا کی غیبی قدرت سے پوری دنیا پر حکومت کے لئے آمادہ کرنے کے اثر سے غیبت کے زمانے میں بعض زمانۂ ظہور کے فردی خواص اور خصوصیات جیسے تطہیر قلب وغیرہ تک رسائی حاصل کرتے ہیں اس حد تک کہ غیبت کا زمانہ ان کے لئے روز روشن کی طرح عیاں ہے اگران کے اندر اس طرح کے اثرات نہ ہو ں تو کس طرح فرج اعظم کا انتظار فرج ہے ؟وہ حالت انتظار کے ساتھ غیبت اور زمانۂ ظہور کے در میان رابطہ قائم کرتے ہیںاور اس زمانے کے بعض حالات کوغیبت کے زمانے میں پا لیتے ہیں ۔(1)

--------------

 [1] ۔ جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ  مرحوم بحر العلوم اور مرتضی ٰ شیخ انصاری  جیسے بہت کم افراد  ایسے حالات تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔

۲۱۶

 مرحوم شیخ انصاری امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے شریعت کدہ پر

 دلوں کو منور کرنے والا واقعہ دنیا ئے تشیع کی اس عظیم شخصیت کا ذکر ہے جس نے ظاہری اور باطنی دونوں محاذوں  پر غیبی امداد اور قوت سے دین مبین کی حفاظت کی ۔

 شیخ انصار ی کے ایک شاگرد ، آپ کے امام  علیہ السلام سے تعلق اور امام  علیہ السلام کے شریعت کدہ پر شرفیابی کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی غرض سے کربلا پہنچا۔ انہی ایام میں ایک بار میں آدھی رات کے وقت حمام جا نے کے لئے گھر سے باہر آیا ، چونکہ گلیوں میں کیچڑ و غیرہ زیادہ تھا لہذا میں نے اپنے ساتھ ایک شمع بھی لے لی اور میں  اس کی مدہم روشنی میں چلنے لگا ۔ کچھ فاصلے پر ایک شخص نظر آیا میں نے محسوس کیا جیسے شیخ انصاری ہو ں ۔  راستہ طے کرکے جیسے ہی قریب ہوا تو یقین ہو گیا آپ ہی ہیں ۔میں نے سو چا یہ حضور اس تاریکی میں کہاں تشریف لے جا رہے ہیں جب کہ آپ کی بینا ئی بھی کمزور ہے ۔میں نے سو چا کہیں کو ئی آپ کا تعاقب نہ کر رہا ہو کہ جو آپ کو نقصان پہنچا ئے لہٰذا خاموشی سے آپ کے پیچھے چلنے لگا ۔کچھ دور چلنے کے بعد وہ ایک پرا نی ساخت کے مکان کے دروازے پر کھڑے ہو ئے اور خلو ص نیت کے ساتھ زیارت جامعہ پڑھنے لگے ۔

زیارت سے فارغ ہو تے ہی اس مکان میں داخل ہو ئے ۔پھر میں نے کچھ نہیں دیکھا صرف آپ کی آواز آرہی تھی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ آپ کسی سے ہم کلام ہیں ۔میں وہاں سے پلٹا پھر حمام گیا اور اس کے بعد حرم مطہر گیا وہاں میں نے شیخ  کو دیکھا ۔

۲۱۷

 اس سفر سے واپس آکر میں نجف اشرف میں شیخ کی خدمت میں پہنچا اور اس رات والے واقعہ کو دہرایا اور اس کی تفصیل پو چھی ،پہلے تو شیخ نے انکار کیا لیکن مزید اصرار پر آپ  نے فر مایا :

جب امام  سے ملاقات کی خواہش ہوتی ہے تو میں اس گھر کے دروازے پر چلا جاتا ہوں ،جسے تم اب کبھی نہیں دیکھ پا ؤگے ،زیارت جامعہ پڑھنے کے بعد اذن طلب کرتا ہوں ۔اگر اجازت مل جاتی ہے تو آنحضرت  کی خدمت میں فیضیاب ہو تا ہوں ۔جو مسائل میری سمجھ سے بالا ہوتے ہیں آپ  اسے بطور احسن حل فر ماتے ہیں ۔

پھر شیخ  نے فرمایا:اور سنو جب تک میں زندہ ہوں اس واقعہ کو چھپا ئے رکھنا ۔ہرگز کسی کے سامنے بیان نہ کرنا ۔(1)

 اسی طرح اور دوسری بزرگ شخصیتیں بھی ہیں جنہوں نے امام  سے بارہا ملاقات کی ہے اور اپنے آپ کو حضرت  کے ظہور کے لئے ہمہ وقت آمادہ رکھتے تھے ان لوگوں کی طرح نہیں کہ جو قرآنی آیتوں کی تأ ویل اور توجیہ کریں گے نیز آنحضرت  کے ساتھ جنگ بھی کریں گے ۔

کلید گنج سعادت فتد بہ دست کسی

کہ نخل ہستی اورا بود بَرِ ہنری

چو مستعد نظر نیستی ،وصال مجوی

کہ جام جم ندہد سود ،وقت بی بصری

--------------

[1] ۔ زندگانی و شخصیت شیخ انصاری  : 106

۲۱۸

  کامیابیوں کی کلید اور محرومیوں کے اسباب

 یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے :کس طرح ہر دفعہ شیخ اجازت حاصل کر لیتے تھے اور امام  عجل اللہ فرجہ الشریف  کے شریعت کدہ میں زیارت جامعہ کے پڑھتے اور اجازت لے کر ساتھ بیت الشرف میں داخل ہوتے اور اپنے مہربان امام  عجل اللہ فرجہ الشریف کے ساتھ گفتگو کرتے ؟

 انہوں نے کس طرح یہ مرتبہ حاصل کیا تھا ؟نیز ان کے شاگردنے بھی امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے بیت الشرف کو دیکھا اس کے باوجودیہ افتخار نہیں رکھتے تھے چونکہ مرحوم شیخ   نے ان سے فر مادیا تھا کہ اس کے بعد تم اس بیت الشرف کو کبھی نہیں دیکھ پا ؤگے ۔

 یہ سوال اہم ہے اور اس کا اطمینان بخش  جواب دینا بھی ضروری  ہے ۔  افسوس کی بات ہے کہ بعض افراد اس طرح کے سوالات کے لئے پہلے سے تیار شدہ جواب رکھتے ہیں اور مقابل کو فوراً جواب دیتے ہیں :خدا نے اسی طرح چا ہا ہو گا یا خدا ان میں سے (نعوذ باللہ ) بعض افراد کے ساتھ رشتہ داری  اور ان کے قوم و قبیلہ سے اپنا ئیت رکھتا ہے اور کسی قسم کا ارتباط پیدا کرنے  کے لئے دوسرے لوگوں کے طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے !

 اس قسم کے جوابات عموما ً ذمہ داریوں سیجان چھڑانے کا طریقہ ہیںلیکنیہ صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ نہ ہی جوابات قانع کنندہ ہیں اور نہ ہی ان سے کبھی کسی کو راہ  تکامل کی طرف راہنمائی کرسکتے ہیں ہم اس سوال کا جواب خاندان وحی علیھم السلام کے فرا مین کی روشنی  میں دیں گے ۔

۲۱۹

خداوند عالم نے تمام انسانوں کو رو حانی کمال اور معنویت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے اور اپنی عمومی دعوت میں جو کوئی بھی اس راہ میں قدم بڑھائے اجر اور بدلہ عنایت کیاہے اسی طرح کہ جیسے میزبان اپنے مہمانوں کو دعوت کرتا ہے اور سب کی شرکت کی صورت میں خدمت اور پذیرائی کرتا ہے،نیزخداوند کریم نے بھی کمال و ارتقاء کا زمینہ ہر انسان کے لئے فرا ہم کیا ہے ۔اور اسی طرح ان کو  تکامل کی طرف دعوت دی ہے اور قرآن مجید میں صریحاً فر مایا ہے :

 (وَالَّذِیْنَ جٰاهَدُوْا فِیْنٰا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلُنٰا ) (1)

''جو بھی ہماری راہ میں کو شش کرے ہم ضرور اسے اپنی راہ میں ہدایت کریں گے ''

 مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ خدا کی دعوت کا جواب دیں اور روحانی کمال اور معنوی کارتقاء کی راہ میں  قدم بڑھائیں ۔لہٰذایہ بات مسلم ہے کہ انسان کے اندر ارتقاء کا مادہ موجود ہے اور وہ اس قدرت سے بہرہ مند بھی ہے، لیکن اس سے استفادہ نہیں کرتا جیسے تنگ نظر  اور چحوٹی سوچ کے مالک دولت مند افراد ہمیشہ بینک اکاؤنٹ پر کرنے میں لگے رہتے ہیں اور اس سے خوشحال رہتے ہیں ، انہیں کبھی بھی اس مال و دولت سے استفادہ کرنے کی توفیق نہیں ہوتی ۔کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ موجودہ قوتوں اور توانائیوں سے استفادہ کیا جائے  تاکہ اپنے خسارے اور گھاٹے کا جبران ہو سکے اور عظیم مقاصد تک رسائی حاصل ہو سکے ۔بہت سارے لوگ روحانی اور معنوی کمال تک پہنچنے کی ذاتی طور پر بہت زیادہ آمادگی اور توانائی رکھتے ہیں چونکہ ان امور کے ساتھ ان کا کوئی کام نہیں ہوتا لہٰذا اس قسم کی تمام تر توانائیوں سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرتے یہاں تک کہ دنیا کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں اور ان توانائیوں کو اپنے ساتھ زیر خاک لے جاتے یتے ہیں

--------------

[1]۔ سورۂ عنکبوت ، آیت: 69

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

كرسى : _ سے مراد ٢/٢٥٥;_ كا كردار ٢/٢٥٥

كعبہ : _كا قديم ہونا٣/٩٦،٩٧،٩٨;_ كا كردار ٣/٩٦، ٩٧;_ كى بركت ٣/٩٦;_ كى بنياد ٣/٩٧;_ كى تاريخ ٣/٩٧;_ كى خصوصيات ٣/٩٦;_ كى فضيلت ٣/٩٦;_ ميں امنيت ٣/٩٧

كفار :٢/٢٥٠، ٢٥٤، ٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٨، ٣/٥، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٥٢، ٥٦، ٥٧، ٧٢، ٨٧، ٨٨، ٩٧، ٩٨، ١٠٠، ١٠٢، ١٠٨ _ اور عيسى (ع) ٣/٥٥;_اور مسجد الحرام ٣/٢١٧;_ قيامت ميں ٢/٢١٢;_ كا انجام ٣/١٠، ١١، ٢١، ١٠٨;_ كا عقيدہ ٣/١٠;_ كا عمل ٣/٢٢، ١٠٨;_ كا قدر و قيمت لگانا ٢/٢١٢;_ كا مال ٣/١٠;_ كا مكر ٣/٥٤، ٥٥;_ كى آلودگى ٣/٥٥;_ كى اطاعت ٣/١٠٢;_ كى اولاد ٣/١٠;_ كى تہديد ٣/١٩، ٢٠، ٢١;_ كى ثروت ٢/٢١٢;_ كى دشمنى ٢/٢١٧، ٢٨٦;_ كى دنيا طلبى ٢/٢١٢، ٣/١٠، ١١;_ كى ذلت ٣/١٢;_ كى ريا كارى ٢/٢٦٤;_ كى سازش ٢/٢١٧، ٣/٥٤;_ كى سزا ٣/٤، ١١، ١٥، ١٩، ٥٤، ٥٦، ٩١، ١٠٨;_ كى شكست ٣/١٢، ١٣، ٥٥;_ كى گمراہى ٢/ ٢٦٤، ٣/٩٨;_ كى محروميت ٣/٣٢;_ كى ولايت ٣/٢٨، ٢٩;_ كے اعمال كا حبط ہونا ٣/٥٧;_ كے برتاؤ كى روش ٢/٢١٢، ٢١٧، ٣/٨٧، ٩٩، ١٠٠;_ كے ساتھ جنگ ٢/٢١٨;_ كے ساتھ مبارزت ٢/ ٢٨٦;_مكہ ٢/٢١٧

نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، دوستى ، كفر ، مجاہدين ، مسلمان

كفارہ : ر _ ك روزہ ، گناہ

كفالت : اديان ميں _ ٣/٣٧;_ كے احكام ٢/٢٣٢، ٢٨٢;_ ميں عدل ٢/٢٨٢;_ ميں نظارت ٣/٣٧

نيز ر _ ك كفيل ، مريم(ص) ، ولايت ، يتيم

كفر : اللہ تعالى كے بارے ميں _ ٢/٢١٧، ٢٦٤، ٣/٨٠; انبياء (ع) كے بارے ميں _ ٣/٥٧، ٨٢، ٨٤; عملى _ ٢/٢٢٤; قيامت كے بارے ميں _ ٢/٢٦٤;_ پر اصرار ٣/٩٠;_ پر سرزنش ٣/٧٠;_ كا انجام ٣/١٢;_ كا پيش خيمہ ٢/٢٢١، ٢٥٨، ٣/١٤;_كا سبك ہونا٢/٢٥٦;_ كا گناہ ٣/٢١، ٢٢;_ كى سزا ٢/١٢٧، ٢٥٧، ٣/٤، ٩، ١٠، ٢١، ٨٧، ٨٨، ١٠٦;_ كے اثرات ٢/٢١٢، ٢٥٣، ٢٥٧، ٢٥٨، ٢٧٧، ٣/٤، ١٠، ١٢، ٢١، ٢٢، ٣٢، ٥٥، ٥٦، ٥٧، ٨٤، ٨٦، ٩٠، ٩١، ١٠٠، ١٠٦، ١٠٨;_ كے ساتھ پيوند ٢/٢٥٦;_ كے عوامل ٣/٧، ٢١، ٢٣، ٧٢، ١٠٠، ١٠٦;_ كے مراتب

۷۲۱

٣/٢٢;_ كے موارد ٢/٢١٢، ٢١٧، ٢٥٤، ٢٦٤،٣/١٩، ٥٢، ٨٠، ٩٧، ١٠٦;_ كے موانع ٢/٩٨;_ ميں اختيار ٢/٢٥٣، ٣/٦، ٢٠ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، قرآن كريم ، قلب

كفران : ر _ ك نعمت

كفيل : _ كے اختيارات ٢/٢٣٧

كمزور لوگ: _ وں كا كفيل ٢/٢٨٢;_ وں كى كفالت ٢/٢٨٢;_ وں كے حقوق ٢/ ٢٨٢

كنيز : مومن _ ٢/٢٢١

كوا :٢/٢٦٠

كوشش: _ كے اثرات ٢/٢٧٢ نيز ر _ ك آخرت

كھانا كھلانا : اس كے اثرات ٣/٣٧ نيز ر _ ك اشيائے خوردنى ، بچہ

كھانے پينے كے چيزيں : ر_ ك اشيائے خوردني

كھجور : _ كى اہميت ٢/٢٦٦

كھيتى باڑى : _ سے محبت ٣/١٤_ كى اہميت ٢/٢٠٥;_ كى تخريب ٢/٢٠٥

گ

گدائي : ر _ ك خيرات مانگنا

گروى : ر _ ك رہن

گفتگو : ر _ ك سخن ، نامحرم

گمراہ لوگ : ٢/٢٥٨، ٢٦٤، ٣/١٩، ٦٧، ٦٩، ٧٢، ٩٠، ٩٨ _ وں كى اصلاح ٣/٨٩;_ وں كى توبہ ٣/٨٩;_ وں كے اہداف ٣/٧ نيز ر _ ك گمراہي

۷۲۲

گمراہى : آگاہانہ _ ٢/٢٠٩;_ كا پيش خيمہ ٢/ ٢٠٦، ٢١٢، ٢٢١، ٢٥٧، ٣/١٤، ١٨، ٢٤، ٥٥، ٦٩، ٧٠، ٧١، ٧٢، ٧٨، ٩٩، ١٠٠; _كا خطرہ ٣/٨;_ كا واضح ہونا ٢/٢٥٦;_ كى سرزنش ٣/٦٩;_ كے اثرات ٢/٢١١، ٣/٧;_ كے ساتھ مبارزت ٣/٩٨;_ كے عوامل ٢/١٩٨، ٢٠٦، ٢٠٨، ٢٠٩، ٢١٢، ٢١٣، ٢٥٧، ٢٦٨، ٢٧٥، ٢٨٢;_ كے موارد ٢/٢٨٢، ٣/٧٠;_ كے موانع ٣/٩٨;_ ميں اختيار ٣/١٠٣;_ ميں عذر ٢/٢١١

گناہ : _ سے اجتناب ٢/٢٢١، ٢٦٩، ٣/١٠١;_ سے استغفار ٢/١٩٩;_ سے پشيمانى ٣/٣٠;_ سے رضايت ٣/٢١، ٧٠;_ كا پيش خيمہ ٢/٢٠٦;_ كا كفارہ ٢/٢٧١;_ كبيرہ ٢/٢٠٣، ٢١٧، ٢١٩، ٢٦٩، ٢٧٩، ٣/١١، ٢٢، ٧٧، ١٠٥;_كى بخشش ٢/١٩٩، ٢٠٣ ، ٢١٨، ٢٦٨، ٢٨٤، ٣/١٦، ٨٩;_ كى سزا ٢/٢٠٦، ٢١٠، ٢٢٨، ٢٨٤، ٣/١١;_ كے اثرات ٢/٢٠٦ ،٢١٩،٢٢٥،٢٧٦، ٣/١١،٢٢،١٠٦;_ كے مراتب ٢/٢١٧، ٣/٢١;_ كے موارد ٢/٢٢٤، ٣/٧٧;_ كے موانع ٣/٣٠ نيز ر _ ك توبہ ، خمر ، رباخورى ، قلب ، قمار ، كفر ، گناہگار لوگ گناہ گار لوگ : ٣/١١، ٢٤،٨٨

_ قيامت ميں ٣/٣٠;_ وں كا مؤاخذہ ٣/١٠١;_ وں كى آرزو ٣/٣٠;_ وں كى پشيمانى ٣/٣٠;_ وں كى سرزنش ٣/١٠١; _ وں كى سزا ٢/٢٠٩، ٣/١٠١;_ وں كى محروميت ٢/٢٧٦

گواہ : _ قيامت ميں ٣/٥٣;_ كو نقصان پہنچانا ٢/٢٨٢;_ كى خيانت ٢/٢٨٢:_ كى ذمہ دارى ٢/٢٨٢;_ كى شرائط ٢/٢٨٢;_ وں كے فضائل ٣/٥٣ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، امت، انبياء (ع) ، اوصياء ، توحيد

گواہى : _ دينا ٢/٢٨٢;_ كا كتمان ٢/٢٢٨، ٢٨٣;_ كا وجوب ٢/٢٨٢;_ كى اہميت ٢/٢٨٢;_ كے احكام ٢/٢٨٢، ٢٨٣;_ ميں بلوغت ٢/٢٨٢ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، علماء ، عورت ، قيامت ، گواہ ، مرد

گود لينا: ر _ك حضانت

گوشت: ر _ ك اونٹ

گھرانہ : اس كا انتظام ٢/٢٢٩، ٢٣٠; اس كى اہميت ٢/٢٢٩، ٢٣٠; اس كے حقوق ٢/٢٢٣، ٢٢٩،

۷۲۳

٢٣٣;اس ميں اختلاف ٢/٢٢٧، ٢٢٨; اس ميں اصلاح ٢/٢٢٨، ٢٣٢; اس ميں پاكيزگى ٣/١٥;اس ميں روابط ٢/٢٢٩، ٢٣٠، ٢٣٧، ٣/١٥; اس ميں عفو ٢/٢٣٧;اس ميں مشاورت ٢/٢٣٣ نيز ر _ ك اولاد ، شادى ، شريك حيات ، عفت ، طلاق

ل

لذائذ: اخروى _ ٣/١٤، ١٥; دنيوى _ ٣/١٤

لشكر فرعون: _ كا انجام ٣/١١;_ كا كفر ٣/١١;_ كا گناہ ٣/١١;_ كى دنيا طلبى ٣/١١

لطف: ر _ ك اللہ تعالى

لعنت : اللہ كى _ ٣/٨٧;_ كے موجبات ٣/٦١، ٨٧; لوگوں كى _ ٣/٨٧; ملائكہ كى _ ٣/٨٧ نيز ر _ ك عيسائي ، مرتد، يہود

لغزش ر _ ك عورت

لغو : ر _ ك قسم

لقائے الہى :٢/٢٢٣، ٢٤٩، ٣/٧٧

لوگ: _وں كے حقوق ٢/٢٣٦،٢٤١، ٢٨٢، ٣/٧٧; _وں كے حقوق پر تجاوز ٣/٧٥ نيز ر _ ك آنحضرت (ص)

۷۲۴

م

ماحول : ر _ك محيط

مادہ : _ ميں حيات ٣/٤٩

ماديات : _ سے محبت ٣/١٤، ١٥;_ كى قدر و قيمت ٢/٢١٢

مال: _پر انحصار ٣/١٠، ١١;_ سے محبت ٣/١٠، ١٤;_ كا خير ہونا ٢/٢١٥، ٢٧٢، ٢٧٣;_ كى قدر و قيمت ٢/٢٢١، ٢٤٧، ٣٧٢، ٢٧٣، ٣/١٠

نيز ر _ ك جہاد ، مالى روابط

۷۲۵

مالكيت : ذاتى _ ٢/٢٧٨، ٢٧٩;_ كى اہميت ٢/٢٨٢ نيز ر _ ك اللہ تعالى

مالى روابط:٢/٢٨٣، ٢٨٤

مايوسى : _ كے عوامل ٣/٤٠ نيز ر _ ك اہل كتاب ، زكريا (ع)

مبارزت : _ كى روش ٣/١٢، ١٣، ٧٢

نيز ر _ ك اذيت ، انبياء (ع) ، رباخور، راہبر ، عدل، علماء ، فساد ، كفار، گمراہي

مباہلہ : _ كا كردار ٣/٦١;_ كى شرائط ٣/٦١;_ ميں لعنت ٣/٦١ نيز ر _ ك آنحضرت (ص)

مبغوض لوگ :٢/٢٠٥

متخلفين : _ كو تنبيہ ٢/٢٤٤;_ كى سزا ٢/٢٤٠

متشابہات : ر _ ك قرآن كريم

متقين : _ بہشت ميں ٣/١٥;_ قيامت ميں ٢/٢١٢;_ كا استغفار ٣/١٦،١٧;_ كا انفاق ٣/١٧;_ كا ايمان ٣/١٦;_ كا تقرب ٣/١٥;_ كا خضوع ٣/١٧;_ كا خوف ٣/١٦;_ كا سرور ٣/١٥;_ كا صبر ٣/١٧;_ كى جاودانگى ٣/١٥;_ كى جزا ٣/١٥;_ كى دعا ٣/١٦;_ كى ذمہ دارى ٢/٢٤١;_ كى شب بيداري٣/١٧ ;_ كى صداقت ٣/١٧;_ كى صفات ٢/٢٤١، ٣/١٥، ١٦، ١٧;_ كے فضائل ٢/٢١٢، ٣/١٥، ٧٦ نيز ر _ ك مومنين

متكبرين :٢/٢٠٦ _جہنم ميں ٢/٢٠٦

مثال : _ كا نقش ٢/٢٦٦ نيز ر _ ك قرآن كريم

مجادلہ : _ كے آداب ٣/٦٤; ممنوع _ ٣/٢٠; ناپسنديدہ _ ٣/٧، ٢٠

نيز ر _ ك حج، منافقين

مجاہدين : صابر _ ٢/٢٤٩;_ اور كفار ٣/١٣;_ كا صبر ٢/٢٥٠;_ كى استقامت ٢/٢٥٠;_ كى اميدوارى

۷۲۶

٢/٢١٨;_ كى بخشش ٢/٢١٨;_ كى جزا ٣/١٣;_ كى صفات ٢/٢١٨;_ كے اہداف ٢/٢٠٧;_ كے فضائل ٢/٢١٨

نيز ر _ ك جہاد

محارب:٢/٢٧٩

محاسبہ : ر_ ك حساب كتاب

محبت : _ كى اہميت ٣/٣١;_ كے اثرات ٣/٣٢;_ كے عوامل ٣/٣١ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، توابين ، جزا ، دوستي

محرّم : _ تاريخ ميں ٣/٣٨

محرمات :٢/١٩٦، ١٩٧، ٢٢١،٢٢٢، ٢٢٤، ٢٢٨، ٢٢٩، ٢٣١، ٢٣٥، ٢٧٥، ٢٨٢، ٢٨٣، ٣/٢٨، ٧١ _ كے فوائد ٢/٢١٩ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، يعقوب (ع) ، يہود

محروم لوگ: ر _ ك فقرا ، مساكين

محصور ہونا: اللہ كى راہ ميں _٢/٢٧٣

محكمات : ر _ ك قرآن كريم

محلّل: _ كا فلسفہ ٣/٢٣٠;_ كے احكام ٢/٢٣٠

محيط : _ كے اثرات ٣/٥٥

مخلصين :٣/٥٢، ٦٧ _ كے فضائل٣/٤٢ نيز ر _ ك اخلاص

مدح : ر _ ك اللہ تعالى

مدد طلب كرنا : اللہ تعالى سے _ ٣/٨ ، ١٠١ نيز ر _ ك قيامت

مذہب : ر _ ك دين

مربى : ر _ ك تربيت

مرتد:

۷۲۷

_ پر لعنت ٣/٨٧، ٨٨;_ كا كفر ٣/٩٠;_ كى توبہ ٢/٢١٧، ٣/٨٩، ٩٠;_ كى سرزنش ٣/١٠٦;_ كى سزا ٢/٢١٧، ٣/٨٨، ١٠٦;_ كى گمراہى ٣/٩٠;_ كى محروميت ٣/٨٨، ٩٠;_ كے ساتھ برتاؤ ٣/٨٧;_ ملى ٣/٨٦، ٨٨، ٩٠ نيز ر _ ك ارتداد

مرد: _ كى ذمہ دارى ٢/٢٢٦، ٢٢٩، ٢٣٣، ٢٣٧;_ كى گواہى ٢/٢٨٢;_ كى ولايت ٢/٢٢١;_ كے اختيارات ٢/٢٣١، ٢٣٢، ٢٣٧;_ كے حقوق ٢/٢٢٧، ٢٢٨، ٢٢٩، ٢٣٠;_ كے رجحانات ٢/٢٣٥;_ كے فضائل ٢/٢٢٨

مردے: مردوں كو زندہ كرنا ٢/٢٤٣، ٢٥٢، ٢٥٨، ٢٥٩، ٢٦٠، ٢٦٦، ٣/٤٩

مرض: ر _ ك بيماري

مريض: ر _ ك بيمار

مريم (ع) : _ اور ملائكہ ٣/٤٣;_ كا ادب ٣/٤٧;_ كا برگزيدہ ہونا ٣/٣٧، ٤٤;_ كا بيٹا ٣/٤٥;_ كا حمل ٣/٤٧;_ كا خضوع ٣/٣٤;_ كا ركوع ٣/٤٣;_ كا نام ٣/٣٦;_ كا واقعہ ٣/٣٥، ٣٦، ٣٧، ٤٤، ٤٧، ٥٨، ٦٠، ٦١;_ كو بشارت ٣/٤٢،٤٥، ٤٦، ٤٧;_ كو وحى ٣/٤٢، ٤٥;_ كى پاكيزگى ٣/٤٢;_ كى دعا ٣/٤٧;_ كى ذمہ دارى ٣/٤٣;_ كى روزى ٣/٣٧; _ كى عصمت ٣/٣٧، ٤٢;_ كى كرامات ٣/٣٧، ٣٨;_ كى كفالت ٣/٣٧، ٤٤;_ كى مناجات ٣/٤٧;_ كى نماز ٣/٤٣;_ كى والدہ ٣/٣٦، ٣٧;_ كى ولادت ٣/٣٦;_ كے اسلاف ٣/٤٢;_ كے زمانہ كى تاريخ ٣/٣٦،٤٧;_ كے فضائل ٣/٣٦، ٣٧، ٣٨، ٤٤، ٤٥، ٤٧;_ كے والد ٣/٣٦ نيز ر _ ك زكريا (ع)

مزدور : ر_ ك كاريگر

مسافرت : ر _ ك عزير (ع)

مساكين : _ پر انفاق ٢/١٩٦، ٢١٥

مساوات : ر _ ك انسان

مستحبات :٢/٢٣٧

۷۲۸

مسجد: _ كا كردار ٣/٣٨

مسجد الحرام :٢/١٩٦ _سے روكنا ٢/٢١٧;_ كا امن و امان ٢/٢١٧;_ كا تقدس ٢/٢١٧;_ كے احكام ٣/٩٧;_ ميں امن و امان ٣/٩٧

مسلمان : صدر اسلام كے _ ٢/٢١٧;_ اور اہل كتاب ٣/٩٨، ٩٩، ١٠٠;_ اور كفار ٢/٢١٧، ٣/١٣، ٢٨، ٧٢;_ اور منافقين ٢/٢٠٤;_ اور يہود ٣/٥٥، ٧٣، ٩٢، ٩٩، ١٠٠;_ وں كا احترام ٢/٢٣٤;_ وں كو بشارت ٣/٣١;_ وں كى برادرى ٣/١٠٣;_ وں كى بركت ٢/٢٥١;_ وں كى حوصلہ افزائي ٣/٢٦;_ وں كى خصوصيات ٣/٦٤;_ وں كى ذمہ دارى ٢/٢١٦، ٢٤٦، ٢٥٤، ٣/٦٤;_ وں كى سعادت ٣/٨٥;_ كى عبوديت ٣/٦٤;_ كى فتح ٣/١٣، ٥٥;_ وں كے دشمن ٢/٢٠٤، ٢٠٥، ٢١٧، ٣/١٣، ١٠٠;_ وں كے ساتھ دشمنى ٢/٢٠٤;_ وں ميں ارتداد ٣/٨٢، ٨٦

مشاورت : ر _ ك گھرانہ

مشركين : ٣/١٣ ، ٢٠، ٢١، ٦٣، ٦٧، ٧٧، ٩٥، ٩٧ _ اور مسجد الحرام ٢/٢١٧;_ جہنم ميں ٢/٢٢١;_ كا بے قيمت ہونا ٢/٢٢١;_ كا كفر ٢/٢١٧;_ كى دعوت ٢/٢٢١;_ مكہ ٢/٢١٧، ٣/٢٠

مشعر الحرام : _كا تقدس ٢/١٩٨;_ ميں استغفار ٢/١٩٩;_ ميں ذكر ٢/١٩٨;_ ميں وقوف ٢/١٩٨، ١٩٩

مشكلات : ر _ ك انبياء (ع) ، سختي

مصالح و مفاسد:٢/٢١٦، ٢١٩، ٢٢١، ٢٢٢

مصائب : _ كے اثرات ٢/٢١٤;_ ميں استقامت ٢/٢١٤

مصلحين : ر _ ك اصلاح طلب لوگ

مضطر : _ كے احكام ٢/١٩٦

مطلّقہ : _ كے حقوق ٢/٢٤١;_ كے ساتھ شادى ٢/٢٢٨;_ كے ساتھ متعہ ٢/٢٣٦، ٢٤٠، ٢٤١

مطہرات :٢/ ٢٢٢

معاد : جسمانى _ ٢/٢٥٩، ٢٦٠;_ كا اثبات ٢/٢٥٩;_ كے شبہات ٢/٢٥٩

۷۲۹

نيز ر _ ك اللہ تعالى كى طرف بازگشت ، حشر ، مردے

معاشرت : آداب _ ٢/٢٢٠، ٢٢١، ٢٦٣، ٢٨٦; اجتماعى _ ٣/٢٨، ٢٩، ٥٥، ٧٥;_ ميں انصاف ٣/٧٥

نيز ر _ ك فقرا ، يتيم معاشرتى روابط:٢/٢١٣، ٢٢١، ٢٣٧، ٢٨٢، ٣/٢٩، ٥٥، ٧٥

معاشرتى گروہ : ر _ ك معاشرہ

معاشرتى نظام : ٢/٢١٣، ٢١٥، ٢٣٧، ٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٨، ٢٧٢، ٢٧٥، ٢٨٠، ٢٨٢، ٣/٢٨

معاشرہ : ابتدائي _ ٢/٢١٣; اسلامى _٢/٢٣٤، ٢٣٦، ٢٧٢، ٣/١٠٥، ١٠٦; دينى _٣/٢٨، ٨٧، ١٠٥، ١٠٦; معاشرتى تعاون ٢/٢٧٠; معاشرتى ضروريات ٢/٢٥٤; معاشرتى طبقات ٢/٢٢٠، ٢٥٣; معاشرتى گروہ ٢/٢٠٠، ٢٠١، ٢٠٤، ٢٠٧، ٢١٠ ، ٢٥٣، ٣/٥٧; معاشرے كا انتظام ٣/٢٨; معاشرے كى اصلاح ٢/٢٠٥، ٢٣٢; _ معاشرے كى ترقى كے عوامل ٢/٢١٣، ٢٣٢، ٢٤٦، ٢٧٧، ٣/٧، ٢١، ١٠٣، ١٠٤;معاشرے كى تشكيل كے عوامل ٢/٢٠٥; معاشرے كى ذمہ دارى ٢/ ٢٣٤، ٢٣٨ ، ٢٤٠ ، ٢٧٣ ، ٢٨٢ ، ٣/٨٧، ١٠٤ ; معاشرے كى ساخت ٢/٢٠٥; معاشرے كے انحراف كے عوامل ٢/ ٢٥٧ ; معاشرے كے انحطاط كا پيش خيمہ ٢/٢٦٨; معاشرے كے انحطاط كے عوامل ٢/٢١٣، ٢٤٦، ٢٥٧، ٢٧٥، ٢٧٢، ٣/٢١، ١٠٣ ; معاشرے كے اہداف ٣/١٠٤; معاشرے كے تحولات٢/٢١٣، ٢٤٩، ٢٥١، ٢٥٣،معاشرے كے مختلف پہلو ٢/٢٣٦،٢٤١ نيز ر _ك امن و امان ، انبياء (ع) ، معاشرتى روابط ، معاشرتى نظام ، معاشرہ شناسي

معاشرہ شناسى : ٢/٢٠٤، ٢٤٦، ٢٥٣

معاملہ : ربوى _ ٢/٢٧٥;_ كا گواہ ٢/٢٨٢;_ كى حلّيت ٢/٢٧٥;_ ميں گواہي٢/٢٨٢; نقدى _ ٢/٢٨٢

نيز ر _ ك حج

معاہدہ : _ كے احكام ٢/٢٨٢

معبود : شائستہ و لائق_ ٢/٢٥٥; _ كى خصوصيات ٣/ ٢

معجزہ :

۷۳۰

_ كا سرچشمہ ٣/٤٠، ٤٩، ٥٠;_ كا كردار ٣/٤٩;_ كى اہميت ٣/٤١;_ كى قبوليت ٢/٢٤٨;_ كى نعمت ٢/٢١١

نيز ر _ ك انبياء (ع) ، بنى اسرائيل ، قرآن كريم

معرفت شناسى :٢/٢٦٠

معروف : ر _ ك بالمعروف

معنويات : _ كا خلا ٣/١٠

معيارات : عرفى _٢/٢٢٨،٢٢٩،٢٣١، ٢٣٢، ٢٣٣ ، ٢٣٦،٢٤١; _ كا تزاحم ٢/٢١٩

مغالطہ : ر_ك نمرود

مغضوب لوگ:٣/٧٧

مغفرت : ر_ ك بخشش

مفسدين :٢/٢٠٦، ٢٢٠ _ جہنم ميں ٢/٢٠٦; _ كا مبغوض ہونا ٢/٢٠٥; _ كو دھمكى ٢/٢٢٠، ٣/٦٣

مفلس: _كو مہلت ٢/٢٨٠; _ كى بخشش ٢/٢٨٠; _ كے احكام ٢/٢٨٠ مقام ابراہيم(ع) : ٣/٩٧

مقدسات: _ سے سوء استفادہ ٢/٢٠٤

مقدس ايام :٢/٢١٧

مقدس مقامات: ٢/١٩٦، ١٩٨، ١٩٩، ٢١٧، ٣/٩٦، ٩٧ _ كا كردار ٣/٣٨; _ كى فضيلت ٣/٣٨

مقرّبين :٢/٢٥٣، ٢٨٥، ٣/١٥، ٢١،٣٦، ٤٢، ٤٥، ٤٧، ٥٥، ٥٧

مكر : الله تعالى كے ساتھ _٣/٥٤ ; _ كا دائر ٢/ ٢٠٤; _ كے اثرات ٣/٥٤ نيز ر _ك الله تعالى ، اہل كتاب ، دشمن ، شيطان ، كفار ، منافقين

مكہ معظمہ : اہل _ ٢/١٩٦; اہل _ كى جلا وطنى ٢/٢١٧ ; _ كا نام ركھا جانا ٣/٩٦; _ كے نام ٣/٩٦

ملائكہ :

۷۳۱

_ كا تكلم ٣/٤٢، ٤٣، ٤٥; _ كا نزول ٣/٢١٠; _ كا نقش ٢/٢٤٨، ٣/ ٣٩،٤٢، ٤٣، ٤٥، ٨٠، ٨٧; _ كى آواز ٣/٣٩ ; _ كى اطاعت ٣/٨٣; _ كى رسالت ٢/٢١٠; _ كى گواہى ٣/١٨ ; _ كے فضائل ٣/١٨ نيز ر_ك ايمان ، لعنت ، مريم (ع)

مناجات : الله تعالى سے _ ٣/٤٠، ٤١; _ كا وقت ٣/١٧ نيز ر_ ك مريم (ع)

مناسك حج: ر_ك حج

مناظرہ: _ كے آداب ٣/٦٦ ; ناپسنديدہ _ ٣/٦٦

منافقين: _ اور دين ٢/٢٠٥; _ كا افشائے راز ٢/٢٠٤; _ كا تكبر ٢/٢٠٦;_ كا سلوك ٢/٢٠٤، ٢٠٥، ٢٠٦; _ كا فساد پھيلانا ٢/٢٠٤، ٢٠٥; _ كا مجادلہ ٢/٢٠٤; _ كا مكر ٢/٢٠٤; _ كى حكومت ٢/٢٠٥; _ كى دشمنى ٢/٢٠٤; _ كى ريا كارى ٢/٢٠٤، ٢٠٦; _ كى صفات ٢/٢٠٦; _ كى قدرت طلبى ٢/٢٠٥; _ كى نسل كشى ٢/٢٠٥;_ كے دعوے٢/٢٠٥; _

نيز ر_ ك نفاق

منتظم : _ كى ذمہ دارى ٢/٢٨٦ نيز ر_ك انتظامى صلاحيت

منفعت : _كا كردار ٢/٢١٩:_كا معيار ٢/٢٢١;_كے موارد ٢/٢١٩

منفعت طلبى : ر_ ك انسان

منفى اقدار: ر_ ك اقدار

منى : _ ميں وقوف ٢/٢٠٣

موجودات : _ كا انجام٣/٨٣; _ كا شعور ٣/٨٣; _ كى اطاعت ٣/٨٤; _ كى توحيد ٣/٨٣

موحدين : ٣/٦٨

مور : ٢/٢٦٠

موسى عليہ السلام :

۷۳۲

_ كا الله تعالى كے ساتھ تكلم ٢/٢٥٣; _ كا دين ٢/٢٤٨، ٣/٥٠، ٨٤; _ كى الواح ٢/٢٤٨; _ كى كتاب ٣/٨٤; _ كى نبوت ٣/٨٤;_ كے فضائل ٢/٢٥٣ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

موضوع شناسى :٢/٢٣٣،٢٣٦، ٢٤١، ٢٦٣

موعظہ : _ كے عوامل ٢/٢٣١ نيز ر_ ك الله تعالى ، عبرت

مومنين: صدر اسلام كے _ ٢/٢١٢; قيامت ميں _ كا اجر ٢/٧٧٢، ٣/٥٧ ٢/٢١٢، ٢٧٧; متقى _ ٢/٢١٢; _ اور دشمن ٣/٩٩; _ اور كفار ٢/٢٨٦; _ كا اتحاد ٢/٢٥٧; _كا استغفار ٢/٢٨٥;_ كا استہزا ٢/٢١٢; _ كا انجام ٣/١٠٨; _ كا انفاق ٢/٢٦٥; _ كا ايثار ٢/٢٠٧; _ كا ايمان ٢/٢٨٥، ٢٨٦; _ كا تقوى ٣/١٠٢; _ كا جہاد ٢/٢٤٦; _ كا صبر ٢/٢١٤; _ كا عقيدہ ٢/٢٨٥; _ كاعمل ٣/١٠٨; _ كا فقر ٢/٢١٢; _ كو بشارت ٢/٢٢٣; _ كو تسلى ٢/٢١٢، ٢١٤; _ كو تنبيہ ٣/٦٩، ٧٢; _ كى آرزو ٣/٥٣; _ كى آزادى خواہى ٢/٢٤٦; _ كى اطاعت ٣/٥٢; _ كى امداد ٢/٢١٤، ٢٨٦; _ كى اميدوارى ٢/٢١٤، ٢١٨; _ كى بخشش ٢/٢١٨; _ كى بصيرت ٣/١٠٠; _ كى تشويق ٢/٢٥٦، ٢/٧٤; _ كى جلا وطنى ٢/٢١٧;_ كى حمايت ٣/٦٨; _ كى خصوصيات ٢/٢٨٦; _ كى دعا ٢/٢٨٥، ٢٨٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٠٨، ٢٢٤، ٢٤٣، ٢٦٧، ٢٧٨، ٢٨٦، ٣/١٠٠، ١٠٢، ١٠٣، ١٠٤; _ كى روزى ٢/٢١٢; _ كى سرزنش ٣/١٠٦; _ كى صفات ٢/٢١٨، ٢٣٢، ٢٧٧، ٢٨٥، ٢٨٦، ٣/٥٢; _ كى مشكلات ٢/٢١٤;_كى ہدايت ٢/٢١٣، ٢٥٧، ٢٥٩;_كے دشمن ٢/٢٠٨; _ كے سرپرست ٢/٢٥٧; _ كے فضائل ٢/٢٠٧، ٢١٢، ٢١٧، ٢١٨، ٢٧٧، ٣/٥٧، ٦٨، ١٠٠; _ معاشرے ميں ٢/٢٨٢; _ ميں ارتداد ٣/٧٢، ١٠١; _ ميں گمراہى ٣/١٠١ نيز ر_ ك اہل كتاب ، بنى اسرائيل ، منافقين

مويشى پالنا : مويشى پالنے سے محبت ٣/١٤

مہاجرين : _ كى اميدوارى ٢/٢١٨; _ كى بخشش ٢/٢١٨; _ كى صفات ٢/٢١٨; _ كے فضائل ٢/٢١٨

مہر: _كو معاف كردينا ٢/٢٣٧; _ كے احكام ٢/٢٢٩، ٢٣٦، ٢٣٧

مہرباني: _ كى اہميت ٢/٢٨٦

۷۳۳

مہلت : ر_ ك الله تعالى

ميانہ روى : ر_ ك اعتدال

ن

ناسخ و منسوخ :٣/٧

نافرمانى : ر_ ك عصيان

نام : ناموں كا كردار ٢/١٩٨

نامحرم : _ كے احكام ٣/٣٧; _ كے ساتھ گفتگو ٢/٢٣٥، ٣/٣٧

نبوت : _ كا سرچشمہ ٣/٤٩، ٧٣; _ كى قدر و منزلت ٣/٧٤; _ كے دلائل ٣/٥٠، ٧٣، ٨١ نيز ر_ك انبيائ(ع) ،ايمان

ندامت : ر_ ك پشيماني

نذر: اولاد كى _ ٣/٣٥; _ كى جزا ٢/٢٧٠; _ كى تشويق ٢/٢٧٠;_ كى وفا ٣/٣٦; _ كى وفا كرنے كا سرچشمہ ٢/٢٧٠; _ كى وفا كرنے كے اثرات ٢/٢٧٠; _ كى وفا نہ كرنا ٢/٢٧٠; _ كے آداب ٢/٢٧٠;_ كے احكام ٣/٣٥ نيز ر_ ك عمران (ع)

نسخ: ر_ ك احكام ، اديان ، تورات، ناسخ و منسوخ

نسل: _ كى بقا ٢/٢٢٣; _ كى حفاظت ٢/٢٠٥

نسل پرست لوگ:٣/٢٤، ٧٣ نيزر _ ك نسل پرستي

نسل پرستى : _ كى نفى ٢/١٩٩; _ كے اثرات ٣/٧٥ نيز ر_ ك نسل پرست لوگ ، يہود

نسل كشي: _ كا مبغوض ہونا ٢/٢٠٥

نسلى امتياز : ر_ ك نسل پرستي

نسيان:

۷۳۴

ر_ ك فراموشي

نصرت : ر_ ك الله تعالى ، امداد

نظريہ كائنات : ٢/٢٠٧، ٢١٩، ٣/٦، ٢٧، ٤٠، ٥٥ _ اور آئيڈ يا لوجى ٢/٢٢٣، ٢٥٤، ٢٦٠، ٣/٢٨، ٢٩، ٣٠، ٧٥

نظم و نسق: _ كا كردار ٣/٥٢; _ كى اہميت ٣/٥٢، ١٠٤

نعمت : اخروى _ ٣/١٥، ٧٧; _ كا شكر ٢/٢٧٦; _ كا كفران ٢/٢٥٤، ٢٧٦، ٣/١٠٦; _ كى فراوانى ٢/٢٦٨; _ كى قدر و قيمت ٣/١٤، ٧٧ نيز ر_ك اتحاد ، احكام ، الله تعالى ، برادرى ، بنى اسرائيل ، تمسك ، حكمت ، ذكر ، قرآن كريم ، كتابت ، معجزہ

نفاق: _ كا محرك ٢/٢٠٥; _ كے اثرات ٢/٢٠٦; ٣/٧٢

نيز ر_ك منافقين

نفرين: ر_ ك لعنت ، مباہلہ

نفسيات : تربيتى _ ٢/٢١٤، ٢٧٧ نيز ر_ ك كردار، نفسياتى اضطراب ، تحريك

نفسياتى اضطراب : _ كے عوامل ٢/٢٧٥، ٢٧٧ نفسياتى جنگ : ٣/١٢

نفقہ : _ كى عدم ادائيگى ٢/٢٣٣; _ كے احكام ٢/٢٣٣،٢٤٠

نقصان : ر_ ك زياں

نماز : _ اديان ميں ٣/٣٩، ٤٣; _ ترك كرنے كے اثرات ٢/٢٧٧; _ خوف ٢/٢٣٩;_ ظہر كى اہميت ٢/٢٣٨; _ كا توقيفى ہونا ٢/٢٣٩; _ كا قيام ٢/٢٣٨، ٢٧٧; _ كى اہميت ٢/٢٣٨، ٢٣٩; _ كى شرائط ٢/٢٣٩; _ كى فضيلت ٢/٢٧٧; _ كے آداب ٢/٢٣٨; _ كے اثرات ٢/٢٣٨، ٢٧٧; _ كے احكام ٢/٢٣٩، ٣/٤٣; _ كے اركان ٣/٤٣; _ ميں خضوع ٢/٢٣٨; _ ميں دعا ٢/٢٣٨; _ ميں ركوع ٣/٤٣; _ ميں سجدہ ٣/٤٣; _ وسطى ٢/٢٣٨

نماز با جماعت : ٣/٤٣

۷۳۵

نماز شب:٣/١٧

نمرود : _ كا استدلال ٢/٢٥٨; _ كا طغيان ٢/٢٥٨; _ كا ظلم ٢/٢٥٨; _ كا غرور ٢/٢٥٨; _ كا كفر ٢/٢٥٨; _ كا مغالطہ ٢/٢٥٨; _ كا واقعہ ٢/٢٥٨،٢٦٦; _ كى سركشى ٢/٢٥٨; _ كى سلطنت ٣/٢٥٨; _ كى قدرت ٢/٢٥٨; _ كى گمراہى ٢/٢٥٨

نمونہ عمل : ر_ ك ابراہيم (ع) ، اہل بيت(ع) ، تربيت

نوح عليہ السلام : _ كا برگزيدہ ہونا ٣/٣٣; _ كى نسل ٣/ ٣٤; _ كے فضائل ٣/٣٣

نور: _ تك پہنچنے كا سبب ٢/٢٥٧; _ سے خروج ٢/٢٥٧; _ كى طرف ہدايت ٢/٢٥٧; _و ظلمت ٢/٢٥٧

نہى از منكر : _ ترك كرنا ٣/١٠٥، ١٠٦; _ كى اہميت ٣/٢١، ١٠٤، ١٠٨; _ كے اثرات ٣/١٠٥، ١٠٦، ١٠٧; _ كے احكام ٣/٢١; _ كے موارد ٢/٢٧٩، ٣/٨٧ ، ٩٨، ٩٩ نيز ر_ ك امر بالمعروف ،عمومى نظارت

نيت: برى _ كى سزا ٢/٢٣٥; _ كا حساب كتاب ٢/٢٨٤; _ كا نقش ٢/٢٦٥، ٢٦٧، ٢٧٢; _ كى اہميت ٢/٢٢٥، ٢٦٥; _ كے اثرات ٢/٢٦١; _ ميں اخلاص ٢/٢٤٥، ٣/٣٥ نيز ر_ك انسان ، طلاق ، علم ، قصد قربت

نيك عمل : ر_ ك عمل صالح

نيك لوگ : _وں كى جزا ٢/١٩٧

نيكى : _ سے محروميت ٣/٩٢ ; _ كا انجام ٢/٢٨٦; _ كا سبب ٢/٢٧١، ٣/٩٢; _ كا سرچشمہ ٣/٢٦; _ كى جزا ٣/٩٢; _ كے اثرات ٣/٣١; _ كے موارد ٣/١٠٤ نيز ر_ ك نيك لوگ

نيكى كرنا: اس كى علامتيں ٢/١٣٦; اس كى فضيلت ٢/٢٣٧; اس ميں اعتدال ٢/٢٣٦

نيز ر_ ك اہل بيت (ع) ، عورت

نيكى كرنے والے :

۷۳۶

ان كى ذمہ دارى ٢/٢٣٦

نيند: ر_ ك الله تعالى

و

واجبات :٢/١٩٦، ١٩٧، ١٩٨، ٢٠٣، ٢١٦، ٢٢٥، ٢٣٣، ٢٤٤، ٢٨٢، ٢٨٣، ٣/٢٨، ٣١، ٣٢

وارث: _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣

والدہ : _ كى دعا ٢/٣٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣; _ كے حقوق ٢/٢٣٣; _ كے رجحانات ٢/٢٣٣

نيز ر_ ك مريم (ع)

والدين: _ پر انفاق ٢/٢١٥، ٣/٣٥، ٩٢; _ كى دعا ٣/٣٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣; _ كى ولايت ٣/٣٥

وجدان: دينى _ ٣/٢٩; _ كى قدر و قيمت ٢/٢٦٧; _ كى قضاوت ٢/٢٦٧

وجہ الله : ٢/٢٧٢

وحدت : ر_ ك اتحاد

وحى : _ كا كردار ٢/٢٤٢، ٣/٤٤، ١٠٥; _ كا نزول ٢/٢٨٥; _ كى اہميت ٣/٦١ نيز ر_ ك انبياء (ع) ، مريم (ع)

وراثت: _ كا كردار ٣/٣٤

وسوسہ : ر_ ك شيطان

وصيت : نفقہ كى _ ٢/ ٢٤٠; _ كے احكام ٢/٢٤٠

وضع حمل :

بڑھا پے ميں _ ٣/٤٠

وعدہ : _ كا كردار ٢/٢٧٧ نيز ر_ ك الله تعالى ، جزا

وعظ و نصيحت : ر_ ك موعظہ

وعيد:

۷۳۷

ر_ ك انذار

وقت: قيمتى _ ٣/١٧; _ شناسى ٢/١٩٧

وقوف: ر_ ك عرفات ، مشعر الحرام ، منى

ولايت : اديان ميں _ ٣/٣٥; اولاد پر _ ٣/٣٥; _تكوينى ٢/٢٦٠، ٣/٢٨، ٤٩; _ كى اہميت ٣/٣١

نيز ر_ ك الله تعالى ، انبياء (ع) ، شادى ، طاغوت ، كفار ، مومنين ، والدين

ہ

ہٹ دھرمى : ر_ك بنى اسرائيل ، حق، دشمن ، عيسائي

ہجرت : _ كى قدر و قيمت ٢/٢١٨ نيز ر_ ك مہاجرين

ہدايت : خاص _ ٢/٢١٣; _ كا پيش خيمہ ٢/٢١٣، ٢١٦، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٤، ٨، ١٤، ١٩، ٣٨، ٤٩، ٨٩، ١٠٣; _ كا سرچشمہ ٢/٢١٣; _ كى اہميت ٣/٨، ١٠٣; _ كى قدر و قيمت ٣/٢٠، ٧٤; _ كى نعمت ٢/١٩٨; _ كے عوامل ٢/٢٠٩، ٢١٣، ٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٣، ٤، ٨، ١٥، ١٨، ٢٠، ٣٨، ٤٩، ٨٦، ٩٦،٩٧، ١٠١، ١٠٣; _ كے موانع ٢، ٢١٢، ٢١٣، ٢٦٤، ٣/١٠، ٧٣، ٨٦، ٩٠ ; _ ميں اختيار ٣/٢٠، ١٠٣ نيز ر_ ك الله تعالى ، انسان ، مومنين

ہدف اور وسيلہ : ٣/٥٢

ہلاكت : ر_ ك جالوت

ہمسايہ : ٢/٢٥١

ي

يتيم : _ پر انفاق ٢/٢١٥; _ كى شخصيت ٢/٢٢٠; _ كى كفالت ٢/٢٢٠; _ كے امور كى اصلاح ٢/٢٢٠; _ كے ساتھ معاشرت ٢/٢٢٠

يحيى عليہ السلام : _ اور زكريا عليہ السلام ٣/٣٩، ٤٠، ٤١، ; _ كا ايمان ٣/٣٩; _كا زہد ٣/ ٣٩; _ كا قتل ٣/٢١; _ كا معجزہ

۷۳۸

٣/٤٠; _ كا نام ٣/٣٩; _ كا واقعہ ٣/٥٨، ٦٠; _ كى دعوت ٣/٣٩; _ كى شرافت ٣/٣٩; _ كى عفت ٣/٣٩; _ كے فضائل ٣/٣٩

يعقوب عليہ السلام : _ كى نبوت ٣/٨٤; _ كے بيٹے ٣/٨٤; _ كے محرمات ٣/٩٣

يقين : _ كے عوامل ٢/٢٥٩ نيز ر_ ك قيامت

يہود : صدر اسلام كے _ ٣/١٣، ٩٥، ١٠٠; _ اور تورات ٣/٢٣، ٩٣; _ اور عيسائي ٣/٥٥، ٦٥، ٦٦، ٦٧; _ اور كتمان حق ٣/٧٣، ٧٧، ٩٣; _ پر لعنت ٣/٨٧، ٨٨; _ كا احساس برترى ٣/٧٣، ٧٥; _ كا اختلاف ٣/٥٥; _ كا استدلال ٣/٦٥، ٦٦، ٦٧; _ كا تعصب ٣/٥٠; _ كا تكبر ٣/٧٥; _ كا جھوٹ ٣/٩٤; _ كا حسد ٣/١٩; _ كا دين ٣/٥٠، ٨٤; _ كا شرك ٣/٧٧، ٩٧; _ كا عقيدہ ٣/٦٥، ٦٦، ٦٧، ٦٨، ٧٣، ٩٣، ٩٥، ٩٦; _ كا كفر ٣/٨٨; _ كا نفاق ٣/٧٢; _ كى افترا پردازياں ٣/٩٤; _ كى اميدوارى ٣/٧٢; _ كى بدعت ٣/٩٤; _ كى تاريخ ٣/٥٥; _ كى تحريف ٣/٧٧، ٩٤; _ كى تہديد ٣/٤، ١٢; _ كى جہالت ٣/٢٣; _ كى دشمنى ٣/ ١٣; _ كى دنيا طلبى ٣/٧٧; _ كى ذلت ٣/٥٥; _ كى سازش ٣/٧٢، ٧٣، ٩٩، ١٠٠; _ كى سرزنش ٣/٦٥; _كى سزا ٣/٥٦، ٨٨، ١٠٥; _ كى گمراہى ٣/١٩، ٦٧، ٧٢; _ كى محروميت ٣/٥٧، ٧٧، ٨٦، ٨٨; _ كى نسل پرستى ٣/٧٣; _ كے علماء ٣/٢٣،٦٦، ٧١، ٧٢، ٧٣، ٧٧; _كے محرمات ٣/٥٠، ٩٣، ٩٤

نيز ر_ ك آنحضرت(ص) ، اسلام ، اہل كتاب ، عيسى عليہ السلام ، مسلمان

۷۳۹

فہرست

چند اہم نكات: ۴

وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلاَ تَحْلِقُواْ رُؤُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضاً أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (١٩٦) ۶

الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللّهُ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُوْلِي الأَلْبَابِ (١٩٧) ۱۵

لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُواْ فَضْلاً مِّن رَّبِّكُمْ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُواْ اللّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّآلِّينَ (١٩٨) ۱۹

ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (١٩٩) ۲۲

فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُواْ اللّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ (٢٠٠) ۲۶

وِمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٢٠١) ۲۸

أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ (٢٠٢) ۲۹

وَاذْكُرُواْ اللّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ (٢٠٣) ۳۱

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ (٢٠٤) ۳۳

وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ (٢٠٥) ۳۶

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ (٢٠٦) ۴۰

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ (٢٠٧) ۴۳

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (٢٠٨) ۴۷

فَإِن زَلَلْتُمْ مِّن بَعْدِ مَا جَاءتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٠٩) ۵۰

هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن يَأْتِيَهُمُ اللّهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلآئِكَةُ وَقُضِيَ الأَمْرُ وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ (٢١٠) ۵۲

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (٢١١) ۵۵

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ الْحَيوةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ اتَّقَواْ فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ (٢١٢) ۵۸

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣) ۶۳

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤) ۷۲

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥) ۷۷

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦) ۸۰

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749