تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178166 / ڈاؤنلوڈ: 6647
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

ائمہ اہل بیت علیہم السلام

ہم ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے روبرو حاضرہیں جنھوں نے معاشرہ کی اصلاح کی دعوت دی ، وہ دنیائے عرب و اسلام میں شعور و فکر کے چراغ ہیں ،انھوں نے انسانی فکر ،اس کے ارادے ، سلوک و روش کی بنیاد ڈالی ، خالق کا ئنات اور زندگی دینے والے کے علاوہ کسی اورکی عبادت کرنے سے مخلوق خداکو نجات دی

بیشک ائمہ اہل بیت علیہم السلام شجرئہ نبوت کے روشن چراغ ہیں ،یہ اس شجرۂ طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخیں آسمان تک پھیلی ہو ئی ہیں یہ شجرہ ہر زمانہ میںحکم پروردگار سے پھل دیتا رہتا ہے،یہ حضرات رسول اعظمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حیات کا ایسا جزء ہیں جن کو کبھی بھی ان سے جدا نہیں کیا جاسکتا ہے وہ رسول جنھوں نے انسان کو پستی نکال کر بلندی عطا کی اوراسے نور سے منور فرمایا۔۔۔ہم اپنی گفتگو کا آغاز اس سلسلۂ جلیلہ سید و سردار یعنی امام علی کی سوانح حیات سے کرتے ہیں:

حضرت علی علیہ السلام

آپ اپنی جود و سخا ،عدالت، زہد،جہاد اور حیرت انگیز کارنامو ں میں اس امت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں دنیائے اسلام میں رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اصحاب میں سے کو ئی بھی آپ کے بعض صفات کا مثل نہیں ہوسکتا چہ جائیکہ وہ آپ کے بعض صفات تک کا مثل ہو ۔آپ کے فضائل و کمالات اور آپ کی شخصیت کے اثرات زمین پر بسنے والے پرتمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے زبان زد عام ہیں ، تمام مؤ رخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عرب یا غیرعرب کی تاریخ میں آپ کے بھائی اور ابن عم کے علاوہ آپ کا کو ئی ثانی نہیں ہے ہم ذیل میں آپ کے بعض صفات و خصوصیات کو قلمبند کررہے ہیں :

۲۱

کعبہ میں ولادت

تمام مؤرخین اورراویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت با سعادت خانۂ کعبہ میں ہوئی۔(۱) آپ کے علاوہ کو ئی اور خانۂ کعبہ میں نہیں پیدا ہوا ،اور یہ اللہ کے نزدیک آ پ کے بلند مرتبہ اور عظیم شرف کی علامت ہے ،اسی مطلب کی طرف عبد الباقی عمری نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے :

اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ رُفِعا

ببطن مکة عند البیت اِذْوُضِعَا

____________________

۱۔مروج الذہب ،جلد ۲ صفحہ ۳،فصول مہمہ مؤلف ابن صبّاغ، صفحہ ۲۴۔مطالب السئول، صفحہ ۲۲۔تذکرة الخواص، صفحہ ۷۔کفایة الطالب، صفحہ ۳۷۔ نور الابصار ،صفحہ ۷۶۔نزھة المجالس ،جلد۲،صفحہ ۲۰۴۔شرح الشفا ،جلد ۲،صفحہ ۲۱۵۔غایة الاختصار ،صفحہ ۹۷۔عبقریة الامام (العقاد)، صفحہ ۳۸۔مستدرک حاکم، جلد ۳،صفحہ ۴۸۳۔اور اس میں وارد ہوا ہے کہ :''متواتر احادیث میں آیا ہے کہ امیر المو منین علی بن ابی طالب فاطمہ بنت اسد کے بطن سے کعبہ میں پیدا ہوئے ''۔

۲۲

''آپ وہ بلند و بالا شخصیت ہی ںجو تمام بلند یوں سے بلند و بالا ہیںاس لئے کہ آپ کی ولادت مکہ میں خانہ کعبہ میں ہوئی ہے ''۔

بیشک نبی کے بھائی اور ان کے باب شہر علم کی ولادت اللہ کے مقدس گھر میں ہو ئی تاکہ اس کی چوکھٹ کو جلا بخشے،اس پر پرچم توحید بلند کرے ،اس کو بت پرستی اور بتوںکی پلیدی سے پاک وصاف کرے ، اس بیت عظیم میں ابوالغرباء ،اخو الفقراء ، کمزوروں اور محروموں کے ملجأ و ماویٰ پیدا ہوئے تاکہ ان کی زندگی میں امن ،فراخدلی اور سکون و اطمینان کی روح کوفروغ دیں ، ان کی زندگی سے فقر و فاقہ کا خاتمہ کریں ،آپکے پدر بزرگوار شیخ بطحاء اور مو من قریش نے آپ کا اسم گرامی علی رکھاجو تمام اسماء میں سب سے بہترین نام ہے۔

اسی لئے آپ اپنی عظیم جود و سخا اور حیرت انگیز کارناموں میں سب سے بلند تھے اور خداوند عالم نے جو آپ کو روشن و منورعلم و فضیلت عطا فرمائی تھی اس کے لحاظ سے آپ اس عظیم بلند مرتبہ پر فائز تھے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

امیر بیان اور عدالت اسلامیہ کے قائد و رہبرنبی کی بعثت سے بارہ سال پہلے تیرہ رجب ۳۰ عام الفیل کو جمعہ کے دن پیدا ہوئے ۔(۱)

القاب

امیر حق نے آپ کو متعدد القاب سے نوازا جو آپ کے صفات حسنہ کی حکایت کرتے ہیں ،آپ کے القاب مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔صدیق(۲)

آپ کو اس لقب سے اس لئے نوازا گیا کہ آپ ہی نے سب سے پہلے رسول اللہ کی مدد کی اور اللہ کی طرف سے رسول ر نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لائے ، مولائے کائنات خود فرماتے ہیں :

''اَناالصدیق الاکبرآمنت قبل ان یومن ابوبکرواسلمتُ قبل ان یسلّم '(۳)

''میں صدیق اکبر ہوں ابوبکر سے پہلے ایمان لایاہوں اور اس سے پہلے اسلام لایاہوں ''۔

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱،صفحہ ۳۲۔منقول از مناقب آل ابوطالب ،جلد۳،صفحہ۹۰۔

۲۔تاریخ خمیس ،جلد ۲،صفحہ ۲۷۵۔

۳۔معارف ،صفحہ ۷۳۔ذخائر ،صفحہ ۵۸۔ریاض النضرہ ،جلد ۲،صفحہ ۲۵۷۔

۲۳

۲۔وصی

آپ کو یہ لقب اس لئے عطا کیا گیا کہ آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی ہیں اور رسول خدا نے اس لقب میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: ''اِنَّ وَصِیّ،وَمَوْضِعَ سِرِّی،وَخَیْرُمَنْ اَتْرُکَ بَعْدِیْ،وَیُنْجِزُعِدَتِیْ،وَیَقْضِیْ دَیْنِیْ،عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ'' ۔(۱)

''میرے وصی ،میرے راز داں ،میرے بعد سب سے افضل ،میرا وعدہ پورا کرنے والے اور میرے دین کی تکمیل کرنے والے ہیں ''۔

۳۔فاروق

امام کو فاروق کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔یہ لقب نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ،ابو ذر اور سلمان سے روایت کی گئی ہے کہ نبی نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :''اِنّ هٰذَااَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِیْ،وهٰذَا اَوَّلُ مَنْ یُصَافِحُنِیْ یَوْمَ القِیَامَةِ،وَهٰذَا الصِّدِّیْقُ الْاَکْبَرُ،وَهٰذَا فَارُوْقُ هٰذِهِ الاُمَّةِ یَفْرُقُ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ'' ۔(۲)

''یہ مجھ پر سب سے پہلے ایمان لائے ،یہی قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں

گے ،یہی صدیق اکبر ہیں ،یہ فاروق ہیں اور امت کے درمیان حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں ''۔

۴۔یعسوب الدین

لغت میں یعسوب الدین شہد کی مکھیوں کے نَر کو کہا جاتا ہے پھر یہ قوم کے صاحب شرف سردار کیلئے بولا جا نے لگا،یہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے القاب میں سے ہے ،نبی اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو یہ لقب دیتے ہوئے فرمایا:هٰذَا ( واشارَالی الامام ) یَعْسُوْبُ المُؤمِنِیْنَ،وَالْمَالُ یَعْسُوْبُ الظَّا لِمِیْنَ'' ۔(۳)

''یہ (امام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا)مو منین کے یعسوب ہیں اور مال ظالموں کا یعسوب ہے ''۔

____________________

۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۱۵۴۔

۲۔مجمع الزوائد، جلد ۹، صفحہ ۱۰۲،فیض القدیر،جلد ۴، صفحہ ۳۵۸۔کنز العمال ،جلد ۶ ،صفحہ ۱۵۶۔فضائل الصحابة، جلد ۱، صفحہ ۲۹۶۔

۳۔ مجمع الزوائد، جلد ۹،صفحہ ۱۰۲۔

۲۴

۵۔امیر المو منین

آپ کا سب سے مشہور لقب امیر المو منین ہے یہ لقب آپ کو رسول اللہ نے عطا کیا ہے روایت ہے کہ ابو نعیم نے انس سے اور انھوں نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :'' یاانس، ''اسْکُبْ لِیْ وَضُوء اً ''اے انس میرے وضو کرنے کے لئے پانی لائو''پھر آپ نے دورکعت نماز پڑھنے کے بعد فرمایا:'' اے انس اس دروازے سے جو بھی تمہارے پاس سب سے پہلے آئے وہ امیر المو منین ہے ، مسلمانوں کا سردار ہے ،قیامت کے دن چمکتے ہوئے چہرے والوں کا قائد اور خاتم الوصیین ہے '' ، انس کا کہنا ہے :میں یہ فکر کررہاتھا کہ وہ آنے والا شخص انصار میں سے ہو جس کو میں مخفی رکھوں ، اتنے میں حضرت علی تشریف لائے تو رسول اللہ نے سوال کیا کہ اے انس کون آیا ؟ میں (انس) نے عرض کیا : علی ۔ آپ نے مسکراتے ہوئے کھڑے ہوکر علی سے معانقہ کیا ،پھر ان کے چہرے کا پسینہ اپنے چہرے کے پسینہ سے ملایااور علی کے چہرے پر آئے ہوئے پسینہ کو اپنے چہرے پر ملا اس وقت علی نے فرمایا: ''یارسول اللہ میں نے آپ کو اس سے پہلے کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا؟ آنحضرت نے فرمایا:''میں ایسا کیوں نہ کروں جب تم میرے امور کے ذمہ دار،میری آواز دوسروں تک پہنچانے والے اور میرے بعد پیش آنے والے اختلافات میںصحیح رہنما ئی کرنے والے ہو ''۔(۱)

۶ حجة اللہ

آپ کا ایک عظیم لقب حجة اللہ ہے، آپ خدا کے بندوں پر اللہ کی حجت تھے اور ان کومضبوط و محکم راستہ کی ہدایت دیتے تھے ،یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عطا فرمایا تھا ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:''میںاور علی اللہ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں''۔(۲)

یہ آپ کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ہم نے آپ کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پہلے حصہ میںبیان کئے ہیںجیسا کہ ہم نے آپ کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

____________________

۱۔حلیة الاولیائ، جلد ۱،صفحہ ۶۳۔

۲۔کنوز الحقائق ''المناوی''،صفحہ ۴۳۔

۲۵

آپ کی پرورش

حضرت امیر المو منین نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمو منِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ہر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طہارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عا دتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔

پرورش امام کے لئے نبی کی آغوش

امام کے عہد طفولیت میں نبی نے آپ کی پرورش کرنے کی ذمہ داری اس وقت لے لی تھی جب آپ بالکل بچپن کے دور سے گذر رہے تھے ،جس کا ماجرا یوں بیان کیا جاتا ہے کہ جب آنحضرت کے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کچھ بہتر نہیں تھے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے چچاعباس اور حمزہ کے پاس گفتگو کرنے کیلئے تشریف لے گئے اور ان سے اپنے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کے سلسلہ میںگفتگو کی اور ان کا ہاتھ بٹانے کا مشورہ دیاتو انھوں نے آپ کی اس فرمائش کو قبول کرلیا ، چنانچہ جناب عباس نے طالب ، حمزہ نے جعفر اور نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کی پرورش کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی، لہٰذا اس وقت سے آپ (علی) رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آغوش تربیت میں آگئے اور آنحضرت ہی کے زیر سایہ اورانھیں کے دامن محبت و عطوفت میں پروان چڑھے ،اسی لئے آپ کی رگ و پئے اور آپ کی روح کی گہرائی میںپیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے کردار اور اخلاق اور تمام صفات کریمہ اسی وقت سے سرایت کر چکے تھے اسی لئے آپ نے زندگی کے آغاز سے ہی ایمان کو سینہ سے لگائے رکھا ،اسلام کو بخوبی سمجھا اور آپ ہی پیغمبر کے سب سے زیادہ نزدیک تھے ، ان کے مزاج و اخلاق نیز آنحضرت کی رسالت کو سب سے بہتر انداز میں سمجھتے تھے ۔

۲۶

مو لائے کا ئنات نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پرورش کے انداز اور آپ سے اپنی گہری قرابت داری کے بارے میں ارشاد فرمایا :''تم جانتے ہی ہو کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قریب کی عزیز داری اور مخصوص قدر و منزلت کی وجہ سے میرا مقام اُن کے نزدیک کیا تھا ؟میں بچہ ہی تھا کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مجھے گود میں لے لیا تھا،آنحضرت مجھے اپنے سینہ سے چمٹائے رکھتے تھے، بستر میں اپنے پہلو میں جگہ دیتے تھے، اپنے جسم مبارک کو مجھ سے مس کر تے تھے اور اپنی خوشبو مجھے سونگھاتے تھے ،پہلے آپ کسی چیز کو چباتے پھر اس کے لقمے بنا کر میرے منھ میں دیتے تھے ،اُنھوں نے نہ تو میری کسی بات میں جھوٹ کا شائبہ پایا نہ میرے کسی کام میں لغزش و کمزوری دیکھی ۔۔۔ میں ان کے پیچھے پیچھے یوں لگا رہتا تھا جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے پیچھے رہتا ہے، آپ ہر روز میرے لئے اخلاق حسنہ کے پرچم بلند کر تے تھے اور مجھے ان کی پیروی کا حکم دیتے تھے ''۔

آپ نے نبی اور امام کے مابین بھروسہ اور قابل اعتماد رابطہ کا مشاہدہ کیااور ملاحظہ کیاکہ کس طرح نبی اکرم حضرت علی کی مہربانی اور محبت کے ساتھ تربیت فرماتے اور آپ کو بلند اخلاق سے آراستہ کرتے تھے ؟اور نبی نے کیسے حضرت علی کی لطف و مہربانی اور بلند اخلاق کے ذریعہ تربیت پا ئی ؟

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حمایت

جب رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے عظیم انقلاب کا آغاز فرمایاجس سے جاہلیت کے افکار ، اور رسم و رواج متزلزل ہوگئے ،تو قریش آپ کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ،انھوں نے جان بوجھ کرتحریک کو خاموش کرنے کیلئے بھرپور کو شش کی اور اس کیلئے ہرممکنہ طریقۂ کاراختیارکیا ،اپنے بچوں کو نبی پر پتھروں کی بارش کرنے کے لئے بھڑکایا، اس وقت امام ہی ایک ایسے بچے تھے جو نبی کی حمایت کر رہے تھے اور ان بچوں کو ڈانٹتے اور مارتے تھے جب وہ اپنی طرف اس بچہ کو آتے ہوئے دیکھتے تھے تو ڈر کر اپنے گھروں کی طرف بھاگ جاتے تھے ۔

۲۷

اسلام کی راہ میں سبقت

تمام مو رخین اور راوی اس بات پر متفق ہیں کہ امام ہی سب سے پہلے نبی پر ایمان لائے ، آپ ہی نے نبی کی دعوت پر لبیک کہا،اور آپ ہی نے اپنے اس قول کے ذریعہ اعلا ن فرمایا کہ اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کرنے والا میں ہو ں :''لَقَدْ عَبَدْتُ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَبْلَ اَنْ یَعْبُدَہُ اَحَدُ مِنْ ھٰذِہِ الاُمَّةِ ''۔ ''میں نے ہی اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی ہے ''۔(۱)

اس بات پر تمام راوی متفق ہیں کہ امیر المو منین دور جا ہلیت کے بتوں کی گندگی سے پاک و پاکیزہ رہے ہیں ،اور اس کی تاریکیوں کا لباس آپ کو ڈھانک نہیں سکا،آپ ہر گز دوسروں کی طرح بتوں کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوئے ۔

مقریزی کا کہنا ہے :(علی بن ابی طالب ہاشمی نے ہر گز شرک نہیں کیا،اللہ نے آپ سے خیر کا ارادہ کیا تو آپ کو اپنے چچازاد بھائی سید المرسلین کی کفالت میں قرار دیدیا)۔(۲)

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیدہ ام المو منین خدیجہ آپ کے ساتھ ایمان لا ئیں، حضرت علی اپنے اور خدیجہ کے اسلام پر ایمان لانے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں :''وَلَم یَجْمَعْ بَیْتُ یَومَئِذٍ واحدُ فی الاسلام غیرَرسُولِ اللّٰهِ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وَخَدِیْجَةَ وَاَنَا ثَالِثُهُمَا'' ۔(۳) ''اس دن رسول اللہ خدیجہ اور میرے علاوہ کو ئی بھی مسلمان نہیں ہوا تھا ''۔

ابن اسحاق کا کہنا ہے :اللہ اور محمد رسول اللہ پر سب سے پہلے علی ایمان لائے ''۔(۴)

حضرت علی کے اسلام لانے کے وقت آپ کی عمر سات سال یا دوسرے قول کے مطابق نو سال تھی۔(۵) مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ سب سے پہلے اسلام لائے ،جو آپ کیلئے بڑے ہی شرف اور فخر کی بات ہے ۔

آپ کی نبی سے محبت

آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سب سے زیادہ اخلاص سے پیش آتے تھے ایک شخص نے امام سے

____________________

۱۔صفوة الصفوہ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۲۔

۲۔ امتاع الاسمائ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۔

۳۔حیاةالامام امیر المومنین ،جلد ۱،صفحہ ۵۴۔

۴۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ،جلد ۴،صفحہ ۱۱۶۔

۵۔صحیح ترمذی، جلد ۲،صفحہ ۳۰۱۔طبقات ابن سعد ،جلد ۳،صفحہ ۲۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۴۰۰۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ۵۵۔

۲۸

رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے محبت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا:''کَانَ وَاللّٰہِ احبَّ الینامِن مالناواولادِناوَامَّھَاتِنَاومِن المائِ الباردِعلیَ الظّمْأ۔۔۔''۔(۱)

''خدا کی قسم وہ مجھے میرے مال ،اولاد ،ماںاور پیا س کے وقت ٹھنڈے گوارا پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے ''۔

حضرت علی کی نبی سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک باغ آپ کے حوالہ کیا گیا ،باغ کے مالک نے آپ سے کہا :کیا آپ میرے باغ کی سینچا ئی کردیں گے میں آپ کو ہر ڈول کے عوض ایک مٹھی خرما دوںگا؟ آپ نے جلدی سے اس باغ کی سینچا ئی کر دی تو باغ کے مالک نے آپ کو خرمے دئے یہاں تک کہ آپ کی مٹھی بھرگئی آپ فوراً ان کو نبی کے پاس لیکر آئے اور انھیں کھلادئے ۔(۲)

نبی سے آپ کی محبت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ خود ان کی خدمت کرتے ، ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آمادہ رہتے تھے اور ہم اس سلسلہ کے چند نمونے اپنی کتاب'' حیاة الامام امیر المومنین ''میںذکر کرچکے ہیں ۔

یوم الدار

حضرت علی کی بھر پور جوانی تھی جب سے آپ نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قدم بہ قدم چلنا شروع کیا،یہ وہ دور تھا جب آنحضرت نے اپنی اسلامی دعوت کا اعلان کیاتھا کیونکہ جب خداوند عالم نے آپ کو اپنے خاندان میں تبلیغ کرنے کا حکم دیا تو رسول نے علی کو بلاکر ان کی دعوت کرنے کوکہا جس میںآپ کے چچا :ابوطالب ،حمزہ ،عباس اور ابو لہب شامل تھے ،جب وہ حاضر ہوئے تو امام نے ان کے سامنے دسترخوان بچھایا،ان سب کے کھانا کھانے کے بعد بھی کھانا اسی طرح باقی رہااور اس میں کوئی کمی نہ آئی ۔

جب سب کھانا کھاچکے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کھڑے ہوکر ان کو اسلام کی دعوت دی اور بتوں کی پوجاکرنے سے منع فرمایا ،ابو لہب نے آپ کا خطبہ منقطع کر دیا اور قوم سے کہنے لگا :تم نے ان کا جادو دیکھا ،

____________________

۱۔خزانة الادب، جلد ۳،صفحہ ۲۱۳۔

۲۔تاریخ طبری ،جلد ۲،صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ،صفحہ ۲۴۔مسند احمد بن حنبل، صفحہ ۲۶۳۔

۲۹

اور یہ نشست کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہو گئی ،دوسرے دن پھر رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سب کو بلایا، جب سب جمع ہوگئے سب کو کھانا کھلایا اور جب سب کھانا کھا چکے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں خطبہ دیا :''اے بنی عبد المطلب! خدا کی قسم میں نے قوم عرب میں کسی ایسے جوان کا مشاہدہ نہیں کیا جو قوم میں مجھ سے بہتر چیزیں لیکر آیا ہو ،میں تمہارے لئے دنیا و آخرت کی بھلا ئی لیکر آیا ہوں ،خدا وند عالم نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں اس کی دعوت دوں، تو تم میں سے جو بھی میری اس کام میں مدد کرے گا وہ میرا بھائی ،وصی اور خلیفہ ہوگا ؟''۔

پوری قوم پر سنّاٹا چھاگیا گو یاکہ ان کے سروں پر، پرندے بیٹھے ہوں ،اس وقت امام کی نوجوا نی تھی لہٰذا آپ نے بڑے اطمینان اور جوش کے ساتھ کہا :''اے نبی اللہ!میں اس کام میں، آپ کی مدد کروں گا ''۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر قوم سے مخاطب ہو کر فرمایا : '' بیشک یہ میرے بھائی ،وصی اور تمہارے درمیان میرے خلیفہ ہیں ان کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو ''۔

یہ سن کر مضحکہ خیز آوازیں بلند ہونے لگیںاور انھوں نے مذاق اڑاتے ہوئے ابوطالب سے کہا:''تمھیں حکم دیا گیا ہے کہ تم اپنے بیٹے کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ''۔(۱)

علماء کا اتفاق ہے کہ یہ حدیث واضح طور پر امیر المو منین کی امامت پر دلالت کر تی ہے ،آپ ہی نبی کے وصی ،وزیر اور خلیفہ ہیں ،اور ہم نے یہ حدیث اپنی کتاب''حیاة الامام امیرالمو منین ''کے پہلے حصہ میں مفصل طور پر بیان کی ہے ۔

شعب ابی طالب

قریش کے سر کردہ لیڈروں نے یہ طے کیا کہ نبی کو شِعب ابو طالب میں قید کردیاجائے، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

کو وہاں رہنے پر مجبور کیاجائے تا کہ آپ کا لوگوں سے ملنا جلنا بند ہو جائے اور ان کے عقائدمیں کو ئی تبدیلی نہ ہو سکے ، اور وہ آپ کے اذہان کو جا ہلیت کے چنگل سے نہ چھڑاسکیں،لہٰذا انھوں نے بنی ہاشم کے خلاف مندرجہ ذیل معاہدے پر دستخط کئے :

____________________

۱۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ۲،صفحہ ۲۴۔مسند احمد، صفحہ ۲۶۳۔

۳۰

۱۔وہ ہاشمیوںسے شادی بیاہ نہیں کریں گے ۔

۲۔ان میں سے کو ئی ایک بھی ہاشمی عورت سے شادی نہیں کر ے گا ۔

۳۔وہ ہاشمیوں سے خرید و فروخت نہیں کریں گے ۔انھوں نے یہ سب لکھ کر اور اس پر مہر لگا کرکعبہ کے اندر لٹکادیا ۔

پیغمبر کے ساتھ آپ پر ایمان لانے والے ہاشمی جن میں سر فہرست حضرت علی تھے سب نے اس شعب میں قیام کیا ، اور وہ مسلسل وہیں رہے اور اس سے باہر نہیں نکلے وہ بد ترین حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اور ام المومنین خدیجہ نے ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا یہاں تک کہ اسی راستہ میں ان کی عظیم دولت کام آگئی ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم شعب میں اپنے اہل بیت کے ساتھ دو یا دو سال سے زیادہ رہے ، یہاں تک کہ خدا نے دیمک کو قریش کے معاہدہ پر مسلط کیا جس سے وہ اس کو کھا گئیں ،اُدھر رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جناب ابوطالب کے ذریعہ یہ خبر پہنچا ئی کہ عہد نامہ کو دیمک نے کھا لیا ہے وہ جلدی سے عہد نامہ کے پاس آئے توانھوں نے اس کو ویسا ہی پایا جیسا کہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کی خبر دی تھی تو ان کے ہوش اڑگئے ، قریش کی ایک جماعت نے ان کے خلاف آواز اٹھا ئی اور ان سے نبی کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا جس سے انھوں نے نبی کو چھوڑ دیا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اہل بیت کے ساتھ قید سے نکلے جبکہ ان پر قید کی سختیوں کے آثار نمایاں تھے۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے شعب سے باہر نکل کر قریش کی دھمکیوں کی پروا نہیں کی اور پھر سے دعوت توحید کا اعلان کیا ،ان کا مقابلہ کرنے میں آپ کے چچا ابو طالب ،حضرت علی اور بقیہ دوسرے افراد نے بڑی مدد کی،یہی لوگ آپ کی مضبوط و محکم قوت بن گئے ،اور ابو طالب رسالت کا حق ادا کرنے کے متعلق یہ کہہ کر آپ کی ہمت افزائی کر رہے تھے :

اذهب بنّى فماعلیک غضاضةُ

اذهب وقرّ بذاک منک عیونا

واللّٰه لَنْ یَصِلُوا الیک بِجَمْعِهِمْ

حتی اُوسد فی التراب دفینا

وَدعوتن وعلِمتُ انکّ ناصِحِ

ولقد صدقتَ وکنتَ قَبْلُ اَمِیْنا

۳۱

وَلقد علِمتُ بِاَنَّ دِینَ محمدٍ

مِنْ خیرِ اَدیانِ البریة دِیْنا

فَاصدَعْ بِاَمْرِکَ مَاعَلَیْکَ غضَاضَةُ

وَابْشِرْ بِذَاکَ وَقُرَّ عُیُوْنَا(۱)

''بیٹے جائو تمھیں کو ئی پریشانی نہیں ہے ،جائو اور اس طرح اپنی آنکھیں روشن کر و۔

خدا کی قسم وہ اپنی جماعت کے ساتھ اس وقت تک تم تک نہیں پہنچ سکتے جب تک میں دنیا سے نہ اٹھ جائوں ۔

تم نے مجھے دعوت دی اور مجھے یقین ہو گیا کہ تم میرے خیر خواہ ہو ،تم نے سچ کہا اور پہلے بھی تم امانتدار تھے ۔

مجھے یقین ہو گیا ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دین دنیا کا سب سے بہترین دین ہے۔

لہٰذا اپنی دعوت کا اعلان کرو اور تمھیںذرہ برابر ملال نہ ہو ،تم خوش رہواپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو ''۔

یہ اشعار ابوطالب کے صاحب ایمان ،اسلام کے حا می اور مسلمانوں میں پہلے مجاہد ہونے پر دلالت کر تے ہیں ،اور ان کے ہاتھ ٹوٹ جا ئیںجو ابو طالب کو صاحب ایمان نہیں سمجھتے ،اس طرح کی فکر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم ہے ،حالانکہ ان کو یہ علم ہے کہ ابوطالب کا بیٹا جنت و جہنم کی تقسیم کرنے والا ہے ۔

بیشک ابو طالب اسلامی عقائد کے ایک رکن ہیں ،اگر آپ ابتدا میں پیغمبر کے موافق نہ ہوتے تو اسلام کا نام اور دستور و قواعد کچھ بھی باقی نہ رہتے اور قریش ابتدا ہی میں اس کا کام تمام کردیتے ۔

امام کا نبی کے بستر پر آرام کرنا (شب ہجرت)

یہ امام کی ایسی خو بی ہے جس کا شمارآپ کے نمایاں فضائل میں ہوتا ہے یعنی آپ نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نبی کی حفاظت کی ہے اور نبی کی محبت میںموت کا بخو شی استقبال کیاہے اسی لئے عالم اسلام میں آپ سب سے پہلے فدا ئی تھے۔

جب قریش نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو قتل کرنے اور ان کی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لئے آپ کے

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱، صفحہ ۱۳۷۔

۳۲

بیت الشرف کا اپنی ننگی تلواروں سے محاصرہ کیاتو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو بلا بھیجا اور ان کو قوم کے ارادہ سے آگاہ کیا ، ان کو اپنے بستر پرسبزچادر اوڑھ کر سونے کا حکم دیا تاکہ کفار آپ کو نبی سمجھتے رہیں ،امام نے نبی کے حکم کا خنداں پیشانی کے ساتھ استقبال کیاگویا آپ کو ایسی قابل رشک چیزمل گئی جس کا کبھی خواب تک نہیں دیکھا تھا، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اُن کے درمیان سے نکل گئے اور ان کو خبر بھی نہ ہو ئی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اُن کے منحوس چہروں کی طرف ایک مٹھی خاک یہ کہتے ہوئے پھینکی:''شاھت الوجوہ ذُلّاً'' ، ''رسوائی کی بنا پر چہرے بگڑ جا ئیں ' '، اس کے بعد قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرمائی:

( وَجَعَلْنَامِنْ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَاَغْشَیْنَاهُمْ فَهُمْ لَایُبْصِرُوْنَ ) ۔(۱)

'' اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی ہے پھر انھیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں ''۔

حضرت علی کا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بستر پر رات گذارنا آپ کے جہاد کی درخشاں تصویر اور ایسی بے مثال منقبت ہے جس کا جواب نہیں لایا جا سکتا اور خداوند عالم نے آپ کی شان میںیہ آیت نازل فرما ئی :

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِی نَفْسَهُ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ ) ۔(۲)

''لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے نفس کوبیچ کر مرضی الٰہی خرید لیتے ہیں ''۔

____________________

۱۔سورئہ یس، آیت ۹۔

۲۔سورئہ بقرہ ،آیت ۲۰۷۔

۳۳

اس عزت و شرف کی اسلامی پیغام میںبڑی اہمیت ہے جس تک کو ئی بھی مسلمان نہیں پہنچ سکا ، شاعر کبیر شیخ ہاشم کعبی امام کی یوں مدح سرا ئی کرتے ہیں :

وَمَوَاقِفُ لَکَ دُوْنَ اَحْمَدَ جَاوَزَتْ

بِمَقَامِکَ التَّعْرِیْفَ وَالتَّحْدِیْدا

فَعَلیٰ الْفِرَاشِ مَبِیْتُ لَیْلِکَ وَالْعِدْ

تُهْدِیْ اِلَیْکَ بَوَارِقا ًوَرُعُوْداً

فَرْقَدْتَ مَثْلُوْ جَ الْفُؤَادِ کَاَنَّمَا

یُهْدِ الْقَرَاعُ لِسَمْعِکَ التَّغْرِیْداً

فَکَفَیْتَ لَیْلَتَهُ وَقُمْتَ مُعَارِضا

جَبَلاً اَشَمَّ وَفَارِساً صِنْدِیْدا

رَصَدُواالصَبَاحَ لِیُنْفِقُواکَنْزَالهُدیٰ

أَوَمَا دَرَوْاکَنْزَالهُدیٰ مَرْصُوداً؟

''(اے علی)حضور اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو چھوڑ کر آپ کے درجات اور مقامات تعریف و ثنا کی حد سے بالا ہیں ۔

چنانچہ آپ شب ہجرت اس عالم میں بستر رسول پر سوئے کہ دشمن شمشیروں کے ذریعہ آپ کو گھیرے ہوئے تھے ۔

پھر بھی آپ نہایت سکون کے ساتھ سوئے گویا،آپ کے گوش مبارک میں نغمہ ٔ معنویت گونج رہا تھا ۔

آپ نے اس شب رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حفاظت کی اور صبح کے وقت مضبوط پہاڑاور بے مثال شہسوار کی مانند بیدار ہوئے ۔

انھوں نے مخزن ہدایت کوخرچ کرنے کے لئے صبح کا انتظار کیا جبکہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ خود خزانہ ٔ ہدایت ان کے انتظار میں تھا''۔

۳۴

امام نے پوری رات خدا سے اس دعا میں گذاردی کہ خدا ان کی اس محنت و مشقت کے ذریعہ ان کے بھا ئی کو بچائے اور ان کو دشمنوں کے شر سے دور رکھے ۔

جب صبح نمودار ہو ئی تو سرکشوں نے ننگی تلواروں کے ساتھ نبی کے بستر پر دھاوا بول دیا تو حضرت علی ان کی طرف اپنی ننگی تلوار لئے ہوئے شیر کی مانند بڑھے جب انھوں نے علی کو دیکھا تو ان کے ہوش اُڑگئے وہ سب ڈر کر اما م سے کہنے لگے :محمد کہا ں ہیں ؟

امام نے ان کے جواب میں فرمایا:''جَعَلْتُمُوْنِیْ حَارِساًعَلَیْهِ؟''

''کیا تم نے مجھے نبی کی حفاظت کے لئے مقرر کیا تھا ؟''۔

وہ بہت ہی مایوسی ا ور ناراضگی کی حالت میں الٹے پیر پھر گئے، چونکہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کے ہاتھ سے نکل چکے تھے وہ نبی جو ان کو آزاد ی دلانے اور اُن کے لئے عزم و ہمت کا محل تعمیر کرنے کیلئے آئے تھے ،قریش جل بھُن گئے اور آپ کو بہت ہی تیز نگاہوں سے دیکھنے لگے لیکن امام نے کو ئی پروا نہیں کی اور صبح وشام ان کا مذاق اڑاتے ہوئے رفت و آمد کرنے لگے ۔

امام کی مدینہ کی طرف ہجرت

جب رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مکہ سے مدینہ ہجرت کر گئے تو علی نے نبی کے پاس مو جودہ امانتوں کو صاحبان امانت کے حوالہ کیا، نبی جن کے مقروض تھے ان کا قرض اداکیا ،چونکہ آپ ان کے متعلق نبی سے وعدہ کر چکے تھے، آپ وہاں کچھ دیر ٹھہر کر اپنے چچازاد بھا ئی سے ملحق ہونے کیلئے مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے، آپ کے ساتھ عورتیں اور بچے تھے ، راستہ میں سات سرکشوں نے آپ کا راستہ روکنا چاہا ،لیکن آپ نے بڑے عزم وہمت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور ان میں سے ایک کو قتل کیا اور اس کے باقی ساتھی بھاگ نکلے ۔

امام بغیر کسی چیز کے مقام بیداء پر پہنچے ،آپ صرف رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کرنے کا شوق رکھتے تھے لہٰذا آپ مدینہ پہنچ گئے ،ایک قول یہ ہے :آپ نے مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے مسجدقبا میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کی ، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ کی آمد سے بہت خوش ہوئے کیونکہ آپ کی ہر مشکل میں کام آنے والے مددگار آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پہنچ گئے تھے ۔

۳۵

امام ، قرآن کی نظرمیں

حضرت علی کے متعلق قرآن کریم میں متعدد آیات نا زل ہو ئی ہیں ، قرآن نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد آپ کواسلام کی سب سے بڑی شخصیت کے عنوان سے پیش کیا ہے ،اللہ کی نگاہ میں آپ کی بڑی فضیلت اوربہت اہمیت ہے ۔متعدد منابع و مصادر کے مطابق آپ کی شان میں تین سو آیات نازل ہو ئی ہیں(۱) جو آپ کے فضل و ایمان کی محکم دلیل ہے۔

یہ بات شایان ذکر ہے کہ کسی بھی اسلا می شخصیت کے سلسلہ میں اتنی آیات نازل نہیں ہوئیںآپ کی شان میں نازل ہونے والی آیات کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں :

۱۔وہ آیات جو خاص طور سے آپ کی شان میں نازل ہوئی ہیں ۔

۲۔وہ آیات جو آپ اور آپ کے اہل بیت کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۳۔وہ آیات جو آپ اور نیک صحابہ کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۴۔وہ آیات جو آپ کی شان اور آپ کے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہو ئی ہیں ۔

ہم ذیل میں ان میں سے کچھ آیات نقل کر رہے ہیں :

____________________

۱۔تاریخ بغداد، جلد ۶،صفحہ ۲۲۱۔صواعق محرقہ ،صفحہ ۲۷۶۔نورالابصار ،صفحہ ۷۶،وغیرہ ۔

۳۶

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

كرسى : _ سے مراد ٢/٢٥٥;_ كا كردار ٢/٢٥٥

كعبہ : _كا قديم ہونا٣/٩٦،٩٧،٩٨;_ كا كردار ٣/٩٦، ٩٧;_ كى بركت ٣/٩٦;_ كى بنياد ٣/٩٧;_ كى تاريخ ٣/٩٧;_ كى خصوصيات ٣/٩٦;_ كى فضيلت ٣/٩٦;_ ميں امنيت ٣/٩٧

كفار :٢/٢٥٠، ٢٥٤، ٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٨، ٣/٥، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٥٢، ٥٦، ٥٧، ٧٢، ٨٧، ٨٨، ٩٧، ٩٨، ١٠٠، ١٠٢، ١٠٨ _ اور عيسى (ع) ٣/٥٥;_اور مسجد الحرام ٣/٢١٧;_ قيامت ميں ٢/٢١٢;_ كا انجام ٣/١٠، ١١، ٢١، ١٠٨;_ كا عقيدہ ٣/١٠;_ كا عمل ٣/٢٢، ١٠٨;_ كا قدر و قيمت لگانا ٢/٢١٢;_ كا مال ٣/١٠;_ كا مكر ٣/٥٤، ٥٥;_ كى آلودگى ٣/٥٥;_ كى اطاعت ٣/١٠٢;_ كى اولاد ٣/١٠;_ كى تہديد ٣/١٩، ٢٠، ٢١;_ كى ثروت ٢/٢١٢;_ كى دشمنى ٢/٢١٧، ٢٨٦;_ كى دنيا طلبى ٢/٢١٢، ٣/١٠، ١١;_ كى ذلت ٣/١٢;_ كى ريا كارى ٢/٢٦٤;_ كى سازش ٢/٢١٧، ٣/٥٤;_ كى سزا ٣/٤، ١١، ١٥، ١٩، ٥٤، ٥٦، ٩١، ١٠٨;_ كى شكست ٣/١٢، ١٣، ٥٥;_ كى گمراہى ٢/ ٢٦٤، ٣/٩٨;_ كى محروميت ٣/٣٢;_ كى ولايت ٣/٢٨، ٢٩;_ كے اعمال كا حبط ہونا ٣/٥٧;_ كے برتاؤ كى روش ٢/٢١٢، ٢١٧، ٣/٨٧، ٩٩، ١٠٠;_ كے ساتھ جنگ ٢/٢١٨;_ كے ساتھ مبارزت ٢/ ٢٨٦;_مكہ ٢/٢١٧

نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، دوستى ، كفر ، مجاہدين ، مسلمان

كفارہ : ر _ ك روزہ ، گناہ

كفالت : اديان ميں _ ٣/٣٧;_ كے احكام ٢/٢٣٢، ٢٨٢;_ ميں عدل ٢/٢٨٢;_ ميں نظارت ٣/٣٧

نيز ر _ ك كفيل ، مريم(ص) ، ولايت ، يتيم

كفر : اللہ تعالى كے بارے ميں _ ٢/٢١٧، ٢٦٤، ٣/٨٠; انبياء (ع) كے بارے ميں _ ٣/٥٧، ٨٢، ٨٤; عملى _ ٢/٢٢٤; قيامت كے بارے ميں _ ٢/٢٦٤;_ پر اصرار ٣/٩٠;_ پر سرزنش ٣/٧٠;_ كا انجام ٣/١٢;_ كا پيش خيمہ ٢/٢٢١، ٢٥٨، ٣/١٤;_كا سبك ہونا٢/٢٥٦;_ كا گناہ ٣/٢١، ٢٢;_ كى سزا ٢/١٢٧، ٢٥٧، ٣/٤، ٩، ١٠، ٢١، ٨٧، ٨٨، ١٠٦;_ كے اثرات ٢/٢١٢، ٢٥٣، ٢٥٧، ٢٥٨، ٢٧٧، ٣/٤، ١٠، ١٢، ٢١، ٢٢، ٣٢، ٥٥، ٥٦، ٥٧، ٨٤، ٨٦، ٩٠، ٩١، ١٠٠، ١٠٦، ١٠٨;_ كے ساتھ پيوند ٢/٢٥٦;_ كے عوامل ٣/٧، ٢١، ٢٣، ٧٢، ١٠٠، ١٠٦;_ كے مراتب

۷۲۱

٣/٢٢;_ كے موارد ٢/٢١٢، ٢١٧، ٢٥٤، ٢٦٤،٣/١٩، ٥٢، ٨٠، ٩٧، ١٠٦;_ كے موانع ٢/٩٨;_ ميں اختيار ٢/٢٥٣، ٣/٦، ٢٠ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، قرآن كريم ، قلب

كفران : ر _ ك نعمت

كفيل : _ كے اختيارات ٢/٢٣٧

كمزور لوگ: _ وں كا كفيل ٢/٢٨٢;_ وں كى كفالت ٢/٢٨٢;_ وں كے حقوق ٢/ ٢٨٢

كنيز : مومن _ ٢/٢٢١

كوا :٢/٢٦٠

كوشش: _ كے اثرات ٢/٢٧٢ نيز ر _ ك آخرت

كھانا كھلانا : اس كے اثرات ٣/٣٧ نيز ر _ ك اشيائے خوردنى ، بچہ

كھانے پينے كے چيزيں : ر_ ك اشيائے خوردني

كھجور : _ كى اہميت ٢/٢٦٦

كھيتى باڑى : _ سے محبت ٣/١٤_ كى اہميت ٢/٢٠٥;_ كى تخريب ٢/٢٠٥

گ

گدائي : ر _ ك خيرات مانگنا

گروى : ر _ ك رہن

گفتگو : ر _ ك سخن ، نامحرم

گمراہ لوگ : ٢/٢٥٨، ٢٦٤، ٣/١٩، ٦٧، ٦٩، ٧٢، ٩٠، ٩٨ _ وں كى اصلاح ٣/٨٩;_ وں كى توبہ ٣/٨٩;_ وں كے اہداف ٣/٧ نيز ر _ ك گمراہي

۷۲۲

گمراہى : آگاہانہ _ ٢/٢٠٩;_ كا پيش خيمہ ٢/ ٢٠٦، ٢١٢، ٢٢١، ٢٥٧، ٣/١٤، ١٨، ٢٤، ٥٥، ٦٩، ٧٠، ٧١، ٧٢، ٧٨، ٩٩، ١٠٠; _كا خطرہ ٣/٨;_ كا واضح ہونا ٢/٢٥٦;_ كى سرزنش ٣/٦٩;_ كے اثرات ٢/٢١١، ٣/٧;_ كے ساتھ مبارزت ٣/٩٨;_ كے عوامل ٢/١٩٨، ٢٠٦، ٢٠٨، ٢٠٩، ٢١٢، ٢١٣، ٢٥٧، ٢٦٨، ٢٧٥، ٢٨٢;_ كے موارد ٢/٢٨٢، ٣/٧٠;_ كے موانع ٣/٩٨;_ ميں اختيار ٣/١٠٣;_ ميں عذر ٢/٢١١

گناہ : _ سے اجتناب ٢/٢٢١، ٢٦٩، ٣/١٠١;_ سے استغفار ٢/١٩٩;_ سے پشيمانى ٣/٣٠;_ سے رضايت ٣/٢١، ٧٠;_ كا پيش خيمہ ٢/٢٠٦;_ كا كفارہ ٢/٢٧١;_ كبيرہ ٢/٢٠٣، ٢١٧، ٢١٩، ٢٦٩، ٢٧٩، ٣/١١، ٢٢، ٧٧، ١٠٥;_كى بخشش ٢/١٩٩، ٢٠٣ ، ٢١٨، ٢٦٨، ٢٨٤، ٣/١٦، ٨٩;_ كى سزا ٢/٢٠٦، ٢١٠، ٢٢٨، ٢٨٤، ٣/١١;_ كے اثرات ٢/٢٠٦ ،٢١٩،٢٢٥،٢٧٦، ٣/١١،٢٢،١٠٦;_ كے مراتب ٢/٢١٧، ٣/٢١;_ كے موارد ٢/٢٢٤، ٣/٧٧;_ كے موانع ٣/٣٠ نيز ر _ ك توبہ ، خمر ، رباخورى ، قلب ، قمار ، كفر ، گناہگار لوگ گناہ گار لوگ : ٣/١١، ٢٤،٨٨

_ قيامت ميں ٣/٣٠;_ وں كا مؤاخذہ ٣/١٠١;_ وں كى آرزو ٣/٣٠;_ وں كى پشيمانى ٣/٣٠;_ وں كى سرزنش ٣/١٠١; _ وں كى سزا ٢/٢٠٩، ٣/١٠١;_ وں كى محروميت ٢/٢٧٦

گواہ : _ قيامت ميں ٣/٥٣;_ كو نقصان پہنچانا ٢/٢٨٢;_ كى خيانت ٢/٢٨٢:_ كى ذمہ دارى ٢/٢٨٢;_ كى شرائط ٢/٢٨٢;_ وں كے فضائل ٣/٥٣ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، امت، انبياء (ع) ، اوصياء ، توحيد

گواہى : _ دينا ٢/٢٨٢;_ كا كتمان ٢/٢٢٨، ٢٨٣;_ كا وجوب ٢/٢٨٢;_ كى اہميت ٢/٢٨٢;_ كے احكام ٢/٢٨٢، ٢٨٣;_ ميں بلوغت ٢/٢٨٢ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، علماء ، عورت ، قيامت ، گواہ ، مرد

گود لينا: ر _ك حضانت

گوشت: ر _ ك اونٹ

گھرانہ : اس كا انتظام ٢/٢٢٩، ٢٣٠; اس كى اہميت ٢/٢٢٩، ٢٣٠; اس كے حقوق ٢/٢٢٣، ٢٢٩،

۷۲۳

٢٣٣;اس ميں اختلاف ٢/٢٢٧، ٢٢٨; اس ميں اصلاح ٢/٢٢٨، ٢٣٢; اس ميں پاكيزگى ٣/١٥;اس ميں روابط ٢/٢٢٩، ٢٣٠، ٢٣٧، ٣/١٥; اس ميں عفو ٢/٢٣٧;اس ميں مشاورت ٢/٢٣٣ نيز ر _ ك اولاد ، شادى ، شريك حيات ، عفت ، طلاق

ل

لذائذ: اخروى _ ٣/١٤، ١٥; دنيوى _ ٣/١٤

لشكر فرعون: _ كا انجام ٣/١١;_ كا كفر ٣/١١;_ كا گناہ ٣/١١;_ كى دنيا طلبى ٣/١١

لطف: ر _ ك اللہ تعالى

لعنت : اللہ كى _ ٣/٨٧;_ كے موجبات ٣/٦١، ٨٧; لوگوں كى _ ٣/٨٧; ملائكہ كى _ ٣/٨٧ نيز ر _ ك عيسائي ، مرتد، يہود

لغزش ر _ ك عورت

لغو : ر _ ك قسم

لقائے الہى :٢/٢٢٣، ٢٤٩، ٣/٧٧

لوگ: _وں كے حقوق ٢/٢٣٦،٢٤١، ٢٨٢، ٣/٧٧; _وں كے حقوق پر تجاوز ٣/٧٥ نيز ر _ ك آنحضرت (ص)

۷۲۴

م

ماحول : ر _ك محيط

مادہ : _ ميں حيات ٣/٤٩

ماديات : _ سے محبت ٣/١٤، ١٥;_ كى قدر و قيمت ٢/٢١٢

مال: _پر انحصار ٣/١٠، ١١;_ سے محبت ٣/١٠، ١٤;_ كا خير ہونا ٢/٢١٥، ٢٧٢، ٢٧٣;_ كى قدر و قيمت ٢/٢٢١، ٢٤٧، ٣٧٢، ٢٧٣، ٣/١٠

نيز ر _ ك جہاد ، مالى روابط

۷۲۵

مالكيت : ذاتى _ ٢/٢٧٨، ٢٧٩;_ كى اہميت ٢/٢٨٢ نيز ر _ ك اللہ تعالى

مالى روابط:٢/٢٨٣، ٢٨٤

مايوسى : _ كے عوامل ٣/٤٠ نيز ر _ ك اہل كتاب ، زكريا (ع)

مبارزت : _ كى روش ٣/١٢، ١٣، ٧٢

نيز ر _ ك اذيت ، انبياء (ع) ، رباخور، راہبر ، عدل، علماء ، فساد ، كفار، گمراہي

مباہلہ : _ كا كردار ٣/٦١;_ كى شرائط ٣/٦١;_ ميں لعنت ٣/٦١ نيز ر _ ك آنحضرت (ص)

مبغوض لوگ :٢/٢٠٥

متخلفين : _ كو تنبيہ ٢/٢٤٤;_ كى سزا ٢/٢٤٠

متشابہات : ر _ ك قرآن كريم

متقين : _ بہشت ميں ٣/١٥;_ قيامت ميں ٢/٢١٢;_ كا استغفار ٣/١٦،١٧;_ كا انفاق ٣/١٧;_ كا ايمان ٣/١٦;_ كا تقرب ٣/١٥;_ كا خضوع ٣/١٧;_ كا خوف ٣/١٦;_ كا سرور ٣/١٥;_ كا صبر ٣/١٧;_ كى جاودانگى ٣/١٥;_ كى جزا ٣/١٥;_ كى دعا ٣/١٦;_ كى ذمہ دارى ٢/٢٤١;_ كى شب بيداري٣/١٧ ;_ كى صداقت ٣/١٧;_ كى صفات ٢/٢٤١، ٣/١٥، ١٦، ١٧;_ كے فضائل ٢/٢١٢، ٣/١٥، ٧٦ نيز ر _ ك مومنين

متكبرين :٢/٢٠٦ _جہنم ميں ٢/٢٠٦

مثال : _ كا نقش ٢/٢٦٦ نيز ر _ ك قرآن كريم

مجادلہ : _ كے آداب ٣/٦٤; ممنوع _ ٣/٢٠; ناپسنديدہ _ ٣/٧، ٢٠

نيز ر _ ك حج، منافقين

مجاہدين : صابر _ ٢/٢٤٩;_ اور كفار ٣/١٣;_ كا صبر ٢/٢٥٠;_ كى استقامت ٢/٢٥٠;_ كى اميدوارى

۷۲۶

٢/٢١٨;_ كى بخشش ٢/٢١٨;_ كى جزا ٣/١٣;_ كى صفات ٢/٢١٨;_ كے اہداف ٢/٢٠٧;_ كے فضائل ٢/٢١٨

نيز ر _ ك جہاد

محارب:٢/٢٧٩

محاسبہ : ر_ ك حساب كتاب

محبت : _ كى اہميت ٣/٣١;_ كے اثرات ٣/٣٢;_ كے عوامل ٣/٣١ نيز ر _ ك اللہ تعالى ، توابين ، جزا ، دوستي

محرّم : _ تاريخ ميں ٣/٣٨

محرمات :٢/١٩٦، ١٩٧، ٢٢١،٢٢٢، ٢٢٤، ٢٢٨، ٢٢٩، ٢٣١، ٢٣٥، ٢٧٥، ٢٨٢، ٢٨٣، ٣/٢٨، ٧١ _ كے فوائد ٢/٢١٩ نيز ر _ ك بنى اسرائيل ، يعقوب (ع) ، يہود

محروم لوگ: ر _ ك فقرا ، مساكين

محصور ہونا: اللہ كى راہ ميں _٢/٢٧٣

محكمات : ر _ ك قرآن كريم

محلّل: _ كا فلسفہ ٣/٢٣٠;_ كے احكام ٢/٢٣٠

محيط : _ كے اثرات ٣/٥٥

مخلصين :٣/٥٢، ٦٧ _ كے فضائل٣/٤٢ نيز ر _ ك اخلاص

مدح : ر _ ك اللہ تعالى

مدد طلب كرنا : اللہ تعالى سے _ ٣/٨ ، ١٠١ نيز ر _ ك قيامت

مذہب : ر _ ك دين

مربى : ر _ ك تربيت

مرتد:

۷۲۷

_ پر لعنت ٣/٨٧، ٨٨;_ كا كفر ٣/٩٠;_ كى توبہ ٢/٢١٧، ٣/٨٩، ٩٠;_ كى سرزنش ٣/١٠٦;_ كى سزا ٢/٢١٧، ٣/٨٨، ١٠٦;_ كى گمراہى ٣/٩٠;_ كى محروميت ٣/٨٨، ٩٠;_ كے ساتھ برتاؤ ٣/٨٧;_ ملى ٣/٨٦، ٨٨، ٩٠ نيز ر _ ك ارتداد

مرد: _ كى ذمہ دارى ٢/٢٢٦، ٢٢٩، ٢٣٣، ٢٣٧;_ كى گواہى ٢/٢٨٢;_ كى ولايت ٢/٢٢١;_ كے اختيارات ٢/٢٣١، ٢٣٢، ٢٣٧;_ كے حقوق ٢/٢٢٧، ٢٢٨، ٢٢٩، ٢٣٠;_ كے رجحانات ٢/٢٣٥;_ كے فضائل ٢/٢٢٨

مردے: مردوں كو زندہ كرنا ٢/٢٤٣، ٢٥٢، ٢٥٨، ٢٥٩، ٢٦٠، ٢٦٦، ٣/٤٩

مرض: ر _ ك بيماري

مريض: ر _ ك بيمار

مريم (ع) : _ اور ملائكہ ٣/٤٣;_ كا ادب ٣/٤٧;_ كا برگزيدہ ہونا ٣/٣٧، ٤٤;_ كا بيٹا ٣/٤٥;_ كا حمل ٣/٤٧;_ كا خضوع ٣/٣٤;_ كا ركوع ٣/٤٣;_ كا نام ٣/٣٦;_ كا واقعہ ٣/٣٥، ٣٦، ٣٧، ٤٤، ٤٧، ٥٨، ٦٠، ٦١;_ كو بشارت ٣/٤٢،٤٥، ٤٦، ٤٧;_ كو وحى ٣/٤٢، ٤٥;_ كى پاكيزگى ٣/٤٢;_ كى دعا ٣/٤٧;_ كى ذمہ دارى ٣/٤٣;_ كى روزى ٣/٣٧; _ كى عصمت ٣/٣٧، ٤٢;_ كى كرامات ٣/٣٧، ٣٨;_ كى كفالت ٣/٣٧، ٤٤;_ كى مناجات ٣/٤٧;_ كى نماز ٣/٤٣;_ كى والدہ ٣/٣٦، ٣٧;_ كى ولادت ٣/٣٦;_ كے اسلاف ٣/٤٢;_ كے زمانہ كى تاريخ ٣/٣٦،٤٧;_ كے فضائل ٣/٣٦، ٣٧، ٣٨، ٤٤، ٤٥، ٤٧;_ كے والد ٣/٣٦ نيز ر _ ك زكريا (ع)

مزدور : ر_ ك كاريگر

مسافرت : ر _ ك عزير (ع)

مساكين : _ پر انفاق ٢/١٩٦، ٢١٥

مساوات : ر _ ك انسان

مستحبات :٢/٢٣٧

۷۲۸

مسجد: _ كا كردار ٣/٣٨

مسجد الحرام :٢/١٩٦ _سے روكنا ٢/٢١٧;_ كا امن و امان ٢/٢١٧;_ كا تقدس ٢/٢١٧;_ كے احكام ٣/٩٧;_ ميں امن و امان ٣/٩٧

مسلمان : صدر اسلام كے _ ٢/٢١٧;_ اور اہل كتاب ٣/٩٨، ٩٩، ١٠٠;_ اور كفار ٢/٢١٧، ٣/١٣، ٢٨، ٧٢;_ اور منافقين ٢/٢٠٤;_ اور يہود ٣/٥٥، ٧٣، ٩٢، ٩٩، ١٠٠;_ وں كا احترام ٢/٢٣٤;_ وں كو بشارت ٣/٣١;_ وں كى برادرى ٣/١٠٣;_ وں كى بركت ٢/٢٥١;_ وں كى حوصلہ افزائي ٣/٢٦;_ وں كى خصوصيات ٣/٦٤;_ وں كى ذمہ دارى ٢/٢١٦، ٢٤٦، ٢٥٤، ٣/٦٤;_ وں كى سعادت ٣/٨٥;_ كى عبوديت ٣/٦٤;_ كى فتح ٣/١٣، ٥٥;_ وں كے دشمن ٢/٢٠٤، ٢٠٥، ٢١٧، ٣/١٣، ١٠٠;_ وں كے ساتھ دشمنى ٢/٢٠٤;_ وں ميں ارتداد ٣/٨٢، ٨٦

مشاورت : ر _ ك گھرانہ

مشركين : ٣/١٣ ، ٢٠، ٢١، ٦٣، ٦٧، ٧٧، ٩٥، ٩٧ _ اور مسجد الحرام ٢/٢١٧;_ جہنم ميں ٢/٢٢١;_ كا بے قيمت ہونا ٢/٢٢١;_ كا كفر ٢/٢١٧;_ كى دعوت ٢/٢٢١;_ مكہ ٢/٢١٧، ٣/٢٠

مشعر الحرام : _كا تقدس ٢/١٩٨;_ ميں استغفار ٢/١٩٩;_ ميں ذكر ٢/١٩٨;_ ميں وقوف ٢/١٩٨، ١٩٩

مشكلات : ر _ ك انبياء (ع) ، سختي

مصالح و مفاسد:٢/٢١٦، ٢١٩، ٢٢١، ٢٢٢

مصائب : _ كے اثرات ٢/٢١٤;_ ميں استقامت ٢/٢١٤

مصلحين : ر _ ك اصلاح طلب لوگ

مضطر : _ كے احكام ٢/١٩٦

مطلّقہ : _ كے حقوق ٢/٢٤١;_ كے ساتھ شادى ٢/٢٢٨;_ كے ساتھ متعہ ٢/٢٣٦، ٢٤٠، ٢٤١

مطہرات :٢/ ٢٢٢

معاد : جسمانى _ ٢/٢٥٩، ٢٦٠;_ كا اثبات ٢/٢٥٩;_ كے شبہات ٢/٢٥٩

۷۲۹

نيز ر _ ك اللہ تعالى كى طرف بازگشت ، حشر ، مردے

معاشرت : آداب _ ٢/٢٢٠، ٢٢١، ٢٦٣، ٢٨٦; اجتماعى _ ٣/٢٨، ٢٩، ٥٥، ٧٥;_ ميں انصاف ٣/٧٥

نيز ر _ ك فقرا ، يتيم معاشرتى روابط:٢/٢١٣، ٢٢١، ٢٣٧، ٢٨٢، ٣/٢٩، ٥٥، ٧٥

معاشرتى گروہ : ر _ ك معاشرہ

معاشرتى نظام : ٢/٢١٣، ٢١٥، ٢٣٧، ٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٨، ٢٧٢، ٢٧٥، ٢٨٠، ٢٨٢، ٣/٢٨

معاشرہ : ابتدائي _ ٢/٢١٣; اسلامى _٢/٢٣٤، ٢٣٦، ٢٧٢، ٣/١٠٥، ١٠٦; دينى _٣/٢٨، ٨٧، ١٠٥، ١٠٦; معاشرتى تعاون ٢/٢٧٠; معاشرتى ضروريات ٢/٢٥٤; معاشرتى طبقات ٢/٢٢٠، ٢٥٣; معاشرتى گروہ ٢/٢٠٠، ٢٠١، ٢٠٤، ٢٠٧، ٢١٠ ، ٢٥٣، ٣/٥٧; معاشرے كا انتظام ٣/٢٨; معاشرے كى اصلاح ٢/٢٠٥، ٢٣٢; _ معاشرے كى ترقى كے عوامل ٢/٢١٣، ٢٣٢، ٢٤٦، ٢٧٧، ٣/٧، ٢١، ١٠٣، ١٠٤;معاشرے كى تشكيل كے عوامل ٢/٢٠٥; معاشرے كى ذمہ دارى ٢/ ٢٣٤، ٢٣٨ ، ٢٤٠ ، ٢٧٣ ، ٢٨٢ ، ٣/٨٧، ١٠٤ ; معاشرے كى ساخت ٢/٢٠٥; معاشرے كے انحراف كے عوامل ٢/ ٢٥٧ ; معاشرے كے انحطاط كا پيش خيمہ ٢/٢٦٨; معاشرے كے انحطاط كے عوامل ٢/٢١٣، ٢٤٦، ٢٥٧، ٢٧٥، ٢٧٢، ٣/٢١، ١٠٣ ; معاشرے كے اہداف ٣/١٠٤; معاشرے كے تحولات٢/٢١٣، ٢٤٩، ٢٥١، ٢٥٣،معاشرے كے مختلف پہلو ٢/٢٣٦،٢٤١ نيز ر _ك امن و امان ، انبياء (ع) ، معاشرتى روابط ، معاشرتى نظام ، معاشرہ شناسي

معاشرہ شناسى : ٢/٢٠٤، ٢٤٦، ٢٥٣

معاملہ : ربوى _ ٢/٢٧٥;_ كا گواہ ٢/٢٨٢;_ كى حلّيت ٢/٢٧٥;_ ميں گواہي٢/٢٨٢; نقدى _ ٢/٢٨٢

نيز ر _ ك حج

معاہدہ : _ كے احكام ٢/٢٨٢

معبود : شائستہ و لائق_ ٢/٢٥٥; _ كى خصوصيات ٣/ ٢

معجزہ :

۷۳۰

_ كا سرچشمہ ٣/٤٠، ٤٩، ٥٠;_ كا كردار ٣/٤٩;_ كى اہميت ٣/٤١;_ كى قبوليت ٢/٢٤٨;_ كى نعمت ٢/٢١١

نيز ر _ ك انبياء (ع) ، بنى اسرائيل ، قرآن كريم

معرفت شناسى :٢/٢٦٠

معروف : ر _ ك بالمعروف

معنويات : _ كا خلا ٣/١٠

معيارات : عرفى _٢/٢٢٨،٢٢٩،٢٣١، ٢٣٢، ٢٣٣ ، ٢٣٦،٢٤١; _ كا تزاحم ٢/٢١٩

مغالطہ : ر_ك نمرود

مغضوب لوگ:٣/٧٧

مغفرت : ر_ ك بخشش

مفسدين :٢/٢٠٦، ٢٢٠ _ جہنم ميں ٢/٢٠٦; _ كا مبغوض ہونا ٢/٢٠٥; _ كو دھمكى ٢/٢٢٠، ٣/٦٣

مفلس: _كو مہلت ٢/٢٨٠; _ كى بخشش ٢/٢٨٠; _ كے احكام ٢/٢٨٠ مقام ابراہيم(ع) : ٣/٩٧

مقدسات: _ سے سوء استفادہ ٢/٢٠٤

مقدس ايام :٢/٢١٧

مقدس مقامات: ٢/١٩٦، ١٩٨، ١٩٩، ٢١٧، ٣/٩٦، ٩٧ _ كا كردار ٣/٣٨; _ كى فضيلت ٣/٣٨

مقرّبين :٢/٢٥٣، ٢٨٥، ٣/١٥، ٢١،٣٦، ٤٢، ٤٥، ٤٧، ٥٥، ٥٧

مكر : الله تعالى كے ساتھ _٣/٥٤ ; _ كا دائر ٢/ ٢٠٤; _ كے اثرات ٣/٥٤ نيز ر _ك الله تعالى ، اہل كتاب ، دشمن ، شيطان ، كفار ، منافقين

مكہ معظمہ : اہل _ ٢/١٩٦; اہل _ كى جلا وطنى ٢/٢١٧ ; _ كا نام ركھا جانا ٣/٩٦; _ كے نام ٣/٩٦

ملائكہ :

۷۳۱

_ كا تكلم ٣/٤٢، ٤٣، ٤٥; _ كا نزول ٣/٢١٠; _ كا نقش ٢/٢٤٨، ٣/ ٣٩،٤٢، ٤٣، ٤٥، ٨٠، ٨٧; _ كى آواز ٣/٣٩ ; _ كى اطاعت ٣/٨٣; _ كى رسالت ٢/٢١٠; _ كى گواہى ٣/١٨ ; _ كے فضائل ٣/١٨ نيز ر_ك ايمان ، لعنت ، مريم (ع)

مناجات : الله تعالى سے _ ٣/٤٠، ٤١; _ كا وقت ٣/١٧ نيز ر_ ك مريم (ع)

مناسك حج: ر_ك حج

مناظرہ: _ كے آداب ٣/٦٦ ; ناپسنديدہ _ ٣/٦٦

منافقين: _ اور دين ٢/٢٠٥; _ كا افشائے راز ٢/٢٠٤; _ كا تكبر ٢/٢٠٦;_ كا سلوك ٢/٢٠٤، ٢٠٥، ٢٠٦; _ كا فساد پھيلانا ٢/٢٠٤، ٢٠٥; _ كا مجادلہ ٢/٢٠٤; _ كا مكر ٢/٢٠٤; _ كى حكومت ٢/٢٠٥; _ كى دشمنى ٢/٢٠٤; _ كى ريا كارى ٢/٢٠٤، ٢٠٦; _ كى صفات ٢/٢٠٦; _ كى قدرت طلبى ٢/٢٠٥; _ كى نسل كشى ٢/٢٠٥;_ كے دعوے٢/٢٠٥; _

نيز ر_ ك نفاق

منتظم : _ كى ذمہ دارى ٢/٢٨٦ نيز ر_ك انتظامى صلاحيت

منفعت : _كا كردار ٢/٢١٩:_كا معيار ٢/٢٢١;_كے موارد ٢/٢١٩

منفعت طلبى : ر_ ك انسان

منفى اقدار: ر_ ك اقدار

منى : _ ميں وقوف ٢/٢٠٣

موجودات : _ كا انجام٣/٨٣; _ كا شعور ٣/٨٣; _ كى اطاعت ٣/٨٤; _ كى توحيد ٣/٨٣

موحدين : ٣/٦٨

مور : ٢/٢٦٠

موسى عليہ السلام :

۷۳۲

_ كا الله تعالى كے ساتھ تكلم ٢/٢٥٣; _ كا دين ٢/٢٤٨، ٣/٥٠، ٨٤; _ كى الواح ٢/٢٤٨; _ كى كتاب ٣/٨٤; _ كى نبوت ٣/٨٤;_ كے فضائل ٢/٢٥٣ نيز ر_ ك بنى اسرائيل

موضوع شناسى :٢/٢٣٣،٢٣٦، ٢٤١، ٢٦٣

موعظہ : _ كے عوامل ٢/٢٣١ نيز ر_ ك الله تعالى ، عبرت

مومنين: صدر اسلام كے _ ٢/٢١٢; قيامت ميں _ كا اجر ٢/٧٧٢، ٣/٥٧ ٢/٢١٢، ٢٧٧; متقى _ ٢/٢١٢; _ اور دشمن ٣/٩٩; _ اور كفار ٢/٢٨٦; _ كا اتحاد ٢/٢٥٧; _كا استغفار ٢/٢٨٥;_ كا استہزا ٢/٢١٢; _ كا انجام ٣/١٠٨; _ كا انفاق ٢/٢٦٥; _ كا ايثار ٢/٢٠٧; _ كا ايمان ٢/٢٨٥، ٢٨٦; _ كا تقوى ٣/١٠٢; _ كا جہاد ٢/٢٤٦; _ كا صبر ٢/٢١٤; _ كا عقيدہ ٢/٢٨٥; _ كاعمل ٣/١٠٨; _ كا فقر ٢/٢١٢; _ كو بشارت ٢/٢٢٣; _ كو تسلى ٢/٢١٢، ٢١٤; _ كو تنبيہ ٣/٦٩، ٧٢; _ كى آرزو ٣/٥٣; _ كى آزادى خواہى ٢/٢٤٦; _ كى اطاعت ٣/٥٢; _ كى امداد ٢/٢١٤، ٢٨٦; _ كى اميدوارى ٢/٢١٤، ٢١٨; _ كى بخشش ٢/٢١٨; _ كى بصيرت ٣/١٠٠; _ كى تشويق ٢/٢٥٦، ٢/٧٤; _ كى جلا وطنى ٢/٢١٧;_ كى حمايت ٣/٦٨; _ كى خصوصيات ٢/٢٨٦; _ كى دعا ٢/٢٨٥، ٢٨٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٠٨، ٢٢٤، ٢٤٣، ٢٦٧، ٢٧٨، ٢٨٦، ٣/١٠٠، ١٠٢، ١٠٣، ١٠٤; _ كى روزى ٢/٢١٢; _ كى سرزنش ٣/١٠٦; _ كى صفات ٢/٢١٨، ٢٣٢، ٢٧٧، ٢٨٥، ٢٨٦، ٣/٥٢; _ كى مشكلات ٢/٢١٤;_كى ہدايت ٢/٢١٣، ٢٥٧، ٢٥٩;_كے دشمن ٢/٢٠٨; _ كے سرپرست ٢/٢٥٧; _ كے فضائل ٢/٢٠٧، ٢١٢، ٢١٧، ٢١٨، ٢٧٧، ٣/٥٧، ٦٨، ١٠٠; _ معاشرے ميں ٢/٢٨٢; _ ميں ارتداد ٣/٧٢، ١٠١; _ ميں گمراہى ٣/١٠١ نيز ر_ ك اہل كتاب ، بنى اسرائيل ، منافقين

مويشى پالنا : مويشى پالنے سے محبت ٣/١٤

مہاجرين : _ كى اميدوارى ٢/٢١٨; _ كى بخشش ٢/٢١٨; _ كى صفات ٢/٢١٨; _ كے فضائل ٢/٢١٨

مہر: _كو معاف كردينا ٢/٢٣٧; _ كے احكام ٢/٢٢٩، ٢٣٦، ٢٣٧

مہرباني: _ كى اہميت ٢/٢٨٦

۷۳۳

مہلت : ر_ ك الله تعالى

ميانہ روى : ر_ ك اعتدال

ن

ناسخ و منسوخ :٣/٧

نافرمانى : ر_ ك عصيان

نام : ناموں كا كردار ٢/١٩٨

نامحرم : _ كے احكام ٣/٣٧; _ كے ساتھ گفتگو ٢/٢٣٥، ٣/٣٧

نبوت : _ كا سرچشمہ ٣/٤٩، ٧٣; _ كى قدر و منزلت ٣/٧٤; _ كے دلائل ٣/٥٠، ٧٣، ٨١ نيز ر_ك انبيائ(ع) ،ايمان

ندامت : ر_ ك پشيماني

نذر: اولاد كى _ ٣/٣٥; _ كى جزا ٢/٢٧٠; _ كى تشويق ٢/٢٧٠;_ كى وفا ٣/٣٦; _ كى وفا كرنے كا سرچشمہ ٢/٢٧٠; _ كى وفا كرنے كے اثرات ٢/٢٧٠; _ كى وفا نہ كرنا ٢/٢٧٠; _ كے آداب ٢/٢٧٠;_ كے احكام ٣/٣٥ نيز ر_ ك عمران (ع)

نسخ: ر_ ك احكام ، اديان ، تورات، ناسخ و منسوخ

نسل: _ كى بقا ٢/٢٢٣; _ كى حفاظت ٢/٢٠٥

نسل پرست لوگ:٣/٢٤، ٧٣ نيزر _ ك نسل پرستي

نسل پرستى : _ كى نفى ٢/١٩٩; _ كے اثرات ٣/٧٥ نيز ر_ ك نسل پرست لوگ ، يہود

نسل كشي: _ كا مبغوض ہونا ٢/٢٠٥

نسلى امتياز : ر_ ك نسل پرستي

نسيان:

۷۳۴

ر_ ك فراموشي

نصرت : ر_ ك الله تعالى ، امداد

نظريہ كائنات : ٢/٢٠٧، ٢١٩، ٣/٦، ٢٧، ٤٠، ٥٥ _ اور آئيڈ يا لوجى ٢/٢٢٣، ٢٥٤، ٢٦٠، ٣/٢٨، ٢٩، ٣٠، ٧٥

نظم و نسق: _ كا كردار ٣/٥٢; _ كى اہميت ٣/٥٢، ١٠٤

نعمت : اخروى _ ٣/١٥، ٧٧; _ كا شكر ٢/٢٧٦; _ كا كفران ٢/٢٥٤، ٢٧٦، ٣/١٠٦; _ كى فراوانى ٢/٢٦٨; _ كى قدر و قيمت ٣/١٤، ٧٧ نيز ر_ك اتحاد ، احكام ، الله تعالى ، برادرى ، بنى اسرائيل ، تمسك ، حكمت ، ذكر ، قرآن كريم ، كتابت ، معجزہ

نفاق: _ كا محرك ٢/٢٠٥; _ كے اثرات ٢/٢٠٦; ٣/٧٢

نيز ر_ك منافقين

نفرين: ر_ ك لعنت ، مباہلہ

نفسيات : تربيتى _ ٢/٢١٤، ٢٧٧ نيز ر_ ك كردار، نفسياتى اضطراب ، تحريك

نفسياتى اضطراب : _ كے عوامل ٢/٢٧٥، ٢٧٧ نفسياتى جنگ : ٣/١٢

نفقہ : _ كى عدم ادائيگى ٢/٢٣٣; _ كے احكام ٢/٢٣٣،٢٤٠

نقصان : ر_ ك زياں

نماز : _ اديان ميں ٣/٣٩، ٤٣; _ ترك كرنے كے اثرات ٢/٢٧٧; _ خوف ٢/٢٣٩;_ ظہر كى اہميت ٢/٢٣٨; _ كا توقيفى ہونا ٢/٢٣٩; _ كا قيام ٢/٢٣٨، ٢٧٧; _ كى اہميت ٢/٢٣٨، ٢٣٩; _ كى شرائط ٢/٢٣٩; _ كى فضيلت ٢/٢٧٧; _ كے آداب ٢/٢٣٨; _ كے اثرات ٢/٢٣٨، ٢٧٧; _ كے احكام ٢/٢٣٩، ٣/٤٣; _ كے اركان ٣/٤٣; _ ميں خضوع ٢/٢٣٨; _ ميں دعا ٢/٢٣٨; _ ميں ركوع ٣/٤٣; _ ميں سجدہ ٣/٤٣; _ وسطى ٢/٢٣٨

نماز با جماعت : ٣/٤٣

۷۳۵

نماز شب:٣/١٧

نمرود : _ كا استدلال ٢/٢٥٨; _ كا طغيان ٢/٢٥٨; _ كا ظلم ٢/٢٥٨; _ كا غرور ٢/٢٥٨; _ كا كفر ٢/٢٥٨; _ كا مغالطہ ٢/٢٥٨; _ كا واقعہ ٢/٢٥٨،٢٦٦; _ كى سركشى ٢/٢٥٨; _ كى سلطنت ٣/٢٥٨; _ كى قدرت ٢/٢٥٨; _ كى گمراہى ٢/٢٥٨

نمونہ عمل : ر_ ك ابراہيم (ع) ، اہل بيت(ع) ، تربيت

نوح عليہ السلام : _ كا برگزيدہ ہونا ٣/٣٣; _ كى نسل ٣/ ٣٤; _ كے فضائل ٣/٣٣

نور: _ تك پہنچنے كا سبب ٢/٢٥٧; _ سے خروج ٢/٢٥٧; _ كى طرف ہدايت ٢/٢٥٧; _و ظلمت ٢/٢٥٧

نہى از منكر : _ ترك كرنا ٣/١٠٥، ١٠٦; _ كى اہميت ٣/٢١، ١٠٤، ١٠٨; _ كے اثرات ٣/١٠٥، ١٠٦، ١٠٧; _ كے احكام ٣/٢١; _ كے موارد ٢/٢٧٩، ٣/٨٧ ، ٩٨، ٩٩ نيز ر_ ك امر بالمعروف ،عمومى نظارت

نيت: برى _ كى سزا ٢/٢٣٥; _ كا حساب كتاب ٢/٢٨٤; _ كا نقش ٢/٢٦٥، ٢٦٧، ٢٧٢; _ كى اہميت ٢/٢٢٥، ٢٦٥; _ كے اثرات ٢/٢٦١; _ ميں اخلاص ٢/٢٤٥، ٣/٣٥ نيز ر_ك انسان ، طلاق ، علم ، قصد قربت

نيك عمل : ر_ ك عمل صالح

نيك لوگ : _وں كى جزا ٢/١٩٧

نيكى : _ سے محروميت ٣/٩٢ ; _ كا انجام ٢/٢٨٦; _ كا سبب ٢/٢٧١، ٣/٩٢; _ كا سرچشمہ ٣/٢٦; _ كى جزا ٣/٩٢; _ كے اثرات ٣/٣١; _ كے موارد ٣/١٠٤ نيز ر_ ك نيك لوگ

نيكى كرنا: اس كى علامتيں ٢/١٣٦; اس كى فضيلت ٢/٢٣٧; اس ميں اعتدال ٢/٢٣٦

نيز ر_ ك اہل بيت (ع) ، عورت

نيكى كرنے والے :

۷۳۶

ان كى ذمہ دارى ٢/٢٣٦

نيند: ر_ ك الله تعالى

و

واجبات :٢/١٩٦، ١٩٧، ١٩٨، ٢٠٣، ٢١٦، ٢٢٥، ٢٣٣، ٢٤٤، ٢٨٢، ٢٨٣، ٣/٢٨، ٣١، ٣٢

وارث: _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣

والدہ : _ كى دعا ٢/٣٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣; _ كے حقوق ٢/٢٣٣; _ كے رجحانات ٢/٢٣٣

نيز ر_ ك مريم (ع)

والدين: _ پر انفاق ٢/٢١٥، ٣/٣٥، ٩٢; _ كى دعا ٣/٣٦; _ كى ذمہ دارى ٢/٢٣٣; _ كى ولايت ٣/٣٥

وجدان: دينى _ ٣/٢٩; _ كى قدر و قيمت ٢/٢٦٧; _ كى قضاوت ٢/٢٦٧

وجہ الله : ٢/٢٧٢

وحدت : ر_ ك اتحاد

وحى : _ كا كردار ٢/٢٤٢، ٣/٤٤، ١٠٥; _ كا نزول ٢/٢٨٥; _ كى اہميت ٣/٦١ نيز ر_ ك انبياء (ع) ، مريم (ع)

وراثت: _ كا كردار ٣/٣٤

وسوسہ : ر_ ك شيطان

وصيت : نفقہ كى _ ٢/ ٢٤٠; _ كے احكام ٢/٢٤٠

وضع حمل :

بڑھا پے ميں _ ٣/٤٠

وعدہ : _ كا كردار ٢/٢٧٧ نيز ر_ ك الله تعالى ، جزا

وعظ و نصيحت : ر_ ك موعظہ

وعيد:

۷۳۷

ر_ ك انذار

وقت: قيمتى _ ٣/١٧; _ شناسى ٢/١٩٧

وقوف: ر_ ك عرفات ، مشعر الحرام ، منى

ولايت : اديان ميں _ ٣/٣٥; اولاد پر _ ٣/٣٥; _تكوينى ٢/٢٦٠، ٣/٢٨، ٤٩; _ كى اہميت ٣/٣١

نيز ر_ ك الله تعالى ، انبياء (ع) ، شادى ، طاغوت ، كفار ، مومنين ، والدين

ہ

ہٹ دھرمى : ر_ك بنى اسرائيل ، حق، دشمن ، عيسائي

ہجرت : _ كى قدر و قيمت ٢/٢١٨ نيز ر_ ك مہاجرين

ہدايت : خاص _ ٢/٢١٣; _ كا پيش خيمہ ٢/٢١٣، ٢١٦، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٤، ٨، ١٤، ١٩، ٣٨، ٤٩، ٨٩، ١٠٣; _ كا سرچشمہ ٢/٢١٣; _ كى اہميت ٣/٨، ١٠٣; _ كى قدر و قيمت ٣/٢٠، ٧٤; _ كى نعمت ٢/١٩٨; _ كے عوامل ٢/٢٠٩، ٢١٣، ٢٥٦، ٢٥٧، ٢٥٩، ٢٦٠، ٣/٣، ٤، ٨، ١٥، ١٨، ٢٠، ٣٨، ٤٩، ٨٦، ٩٦،٩٧، ١٠١، ١٠٣; _ كے موانع ٢، ٢١٢، ٢١٣، ٢٦٤، ٣/١٠، ٧٣، ٨٦، ٩٠ ; _ ميں اختيار ٣/٢٠، ١٠٣ نيز ر_ ك الله تعالى ، انسان ، مومنين

ہدف اور وسيلہ : ٣/٥٢

ہلاكت : ر_ ك جالوت

ہمسايہ : ٢/٢٥١

ي

يتيم : _ پر انفاق ٢/٢١٥; _ كى شخصيت ٢/٢٢٠; _ كى كفالت ٢/٢٢٠; _ كے امور كى اصلاح ٢/٢٢٠; _ كے ساتھ معاشرت ٢/٢٢٠

يحيى عليہ السلام : _ اور زكريا عليہ السلام ٣/٣٩، ٤٠، ٤١، ; _ كا ايمان ٣/٣٩; _كا زہد ٣/ ٣٩; _ كا قتل ٣/٢١; _ كا معجزہ

۷۳۸

٣/٤٠; _ كا نام ٣/٣٩; _ كا واقعہ ٣/٥٨، ٦٠; _ كى دعوت ٣/٣٩; _ كى شرافت ٣/٣٩; _ كى عفت ٣/٣٩; _ كے فضائل ٣/٣٩

يعقوب عليہ السلام : _ كى نبوت ٣/٨٤; _ كے بيٹے ٣/٨٤; _ كے محرمات ٣/٩٣

يقين : _ كے عوامل ٢/٢٥٩ نيز ر_ ك قيامت

يہود : صدر اسلام كے _ ٣/١٣، ٩٥، ١٠٠; _ اور تورات ٣/٢٣، ٩٣; _ اور عيسائي ٣/٥٥، ٦٥، ٦٦، ٦٧; _ اور كتمان حق ٣/٧٣، ٧٧، ٩٣; _ پر لعنت ٣/٨٧، ٨٨; _ كا احساس برترى ٣/٧٣، ٧٥; _ كا اختلاف ٣/٥٥; _ كا استدلال ٣/٦٥، ٦٦، ٦٧; _ كا تعصب ٣/٥٠; _ كا تكبر ٣/٧٥; _ كا جھوٹ ٣/٩٤; _ كا حسد ٣/١٩; _ كا دين ٣/٥٠، ٨٤; _ كا شرك ٣/٧٧، ٩٧; _ كا عقيدہ ٣/٦٥، ٦٦، ٦٧، ٦٨، ٧٣، ٩٣، ٩٥، ٩٦; _ كا كفر ٣/٨٨; _ كا نفاق ٣/٧٢; _ كى افترا پردازياں ٣/٩٤; _ كى اميدوارى ٣/٧٢; _ كى بدعت ٣/٩٤; _ كى تاريخ ٣/٥٥; _ كى تحريف ٣/٧٧، ٩٤; _ كى تہديد ٣/٤، ١٢; _ كى جہالت ٣/٢٣; _ كى دشمنى ٣/ ١٣; _ كى دنيا طلبى ٣/٧٧; _ كى ذلت ٣/٥٥; _ كى سازش ٣/٧٢، ٧٣، ٩٩، ١٠٠; _ كى سرزنش ٣/٦٥; _كى سزا ٣/٥٦، ٨٨، ١٠٥; _ كى گمراہى ٣/١٩، ٦٧، ٧٢; _ كى محروميت ٣/٥٧، ٧٧، ٨٦، ٨٨; _ كى نسل پرستى ٣/٧٣; _ كے علماء ٣/٢٣،٦٦، ٧١، ٧٢، ٧٣، ٧٧; _كے محرمات ٣/٥٠، ٩٣، ٩٤

نيز ر_ ك آنحضرت(ص) ، اسلام ، اہل كتاب ، عيسى عليہ السلام ، مسلمان

۷۳۹

فہرست

چند اہم نكات: ۴

وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ وَلاَ تَحْلِقُواْ رُؤُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضاً أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (١٩٦) ۶

الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللّهُ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُوْلِي الأَلْبَابِ (١٩٧) ۱۵

لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُواْ فَضْلاً مِّن رَّبِّكُمْ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُواْ اللّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّآلِّينَ (١٩٨) ۱۹

ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (١٩٩) ۲۲

فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُواْ اللّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ (٢٠٠) ۲۶

وِمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (٢٠١) ۲۸

أُولَئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّمَّا كَسَبُواْ وَاللّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ (٢٠٢) ۲۹

وَاذْكُرُواْ اللّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ (٢٠٣) ۳۱

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيوةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ (٢٠٤) ۳۳

وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ (٢٠٥) ۳۶

وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ (٢٠٦) ۴۰

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ (٢٠٧) ۴۳

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ (٢٠٨) ۴۷

فَإِن زَلَلْتُمْ مِّن بَعْدِ مَا جَاءتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٠٩) ۵۰

هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن يَأْتِيَهُمُ اللّهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلآئِكَةُ وَقُضِيَ الأَمْرُ وَإِلَى اللّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ (٢١٠) ۵۲

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (٢١١) ۵۵

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ الْحَيوةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ اتَّقَواْ فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَاللّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ (٢١٢) ۵۸

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣) ۶۳

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤) ۷۲

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥) ۷۷

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦) ۸۰

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749