تفسير راہنما جلد ۲

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 749

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 749 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172725 / ڈاؤنلوڈ: 6314
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

سے كنايہ ہو_

٢٠_ خدا تعالى جسے چاہے گا بے حساب اور فراواں رزق عطا فرمائے گا_و الله يرزق من يشاء بغير حساب

٢١_ روزى دينے كے بارے ميں خدا تعالى كى مشيت كے سامنے كسى قسم كا كوئي اور ارادہ ركاوٹ نہيں ہوسكتا_

و الله يرزق من يشاء

٢٢_ خداوند عالم باتقوي مومنين كو ايسے ذرائع سے روزى عطا كرے گا جن كا انہيں وہم و گمان تك نہ ہوگا_

و الذين اتقوا و الله يرزق من يشاء بغير حساب

ممكن ہے كہ ''بغير حساب'' كے معنى ايسے ذرائع كے ہوں جو ناقابل تصور ہيں يعنى ايسے ذرائع جو عام اندازوں كے مطابق وہم و گمان ميں نہ آتے ہوں _

آيات خدا: آيات خدا كى تحريف ٤، ٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اطمينان: اطمينان وعوامل ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٧; اللہ تعالى كى روزى ٢٠،٢١، ٢٢;اللہ تعالى كى مشيت ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمتيں ٤، ٦

ايمان: ايمان اور عمل ٤، ١٨; ايمان كے اثرات ١٨; ايمان كے انفرادى اثرات ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٧

تقوي: تقوي كا اجر ١٩; تقوي كى اہميت ١٤ ;تقوي كے اثرات ١٦،٨ ١

دنيا: دنياوى وسائل ٨

دنيا پرستي: دنيا پرستى كا پيش خيمہ ٣; دنياپرستى كى سرزنش ٥; دنياپرستى كے اثرات٤، ٧; دنياپرستى كے موانع١١

۶۱

رشد وترقي: رشد و ترقى كے اسباب و عوامل ١٦، ١٨

زندگي: دنياوى زندگى ١، ٢، ٣

زينت: دنياوى زينت ١،٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٨، ١٤

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ٨

قيامت: قيامت ميں اقدار٣ ١;قيامت ميں حقائق كا ظہور ١٣ ; قيامت ميں دنياپرست افراد ١٥; قيامت ميں كفار ١٢، ١٣، ١٥، ١٧;قيامت ميں مومنين ١٢، ١٧، ١٨، ١٩ ; متقين قيامت ميں ١٢، ١٣، ١٦، ١٨

كفار: كفار كا برتاؤ ٧ ;كفار كى ثروتمندى ١٠;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے ہاں قدر و قيمت ٨

كفر: كفر كے اثرات٣; كفر كے موارد ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٢;گمراہى كے عوامل ٤

ماديات: ماديات كى اہميت٣

متقين: متقين كے فضائل ١٢

مذاق اڑانا: مذاق اڑانے كى سرزنش ٩

مومنين: صدر اسلام كے مومنين ١٠; متقى مومنين٢٢ ; مومنين كاتمسخر ٧، ٩، ١٧; مومنين كا فقر ١٠; مومنين كوتسلى ١٧; مومنين كى روزى ٢٢;مومنين كے فضائل ١٢

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢

۶۲

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلاَّ الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (٢١٣)

(فطرى اعتبار سے ) سارے انسان ايك قوم تھے _ پھر الله نے بشارت دينے والے اورڈرانے والے انبياء بھيجے اور ان كے ساتھ برحق كتاب نازل كى تا كہ لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كريں اور اصل اختلاف انھيں لوگوں نے كيا ہے جنھيں كتاب مل گئي ہے اور ان پر آيات واضح ہو گئيں صرف بغاوت اور تعدى كى بنا پر _ تو خدا نے ايمان والوں كو ہدايت دے دى اور انھوں نے اختلافات ميں حكم الہى سے حق دريافت كر ليا اور و ہ تو جس كو چاہتا ہے صراط مستقيم كى ہدايت دے ديتا ہے _

١_ ابتدائي معاشرہ ميں انسانوں كى وحدت و يگانگت_كان الناس امة واحدة

٢_ آغاز خلقت سے ہى انسان اجتماعى زندگى كا مظہر ہے_كان الناس امة واحدة

''امة'' ايسى جماعت كو كہا جاتا ہے جو مشترك ہدف ركھتى ہو اور اس كا لازمہ اجتماعى زندگى گذارنا ہے_

۶۳

٣_ ابتدائي دور كے انسان افكار و خيالات اور تمايلات و اعتقادات ميں يكساں تھے_*كان الناس امة واحدة

''امة واحدة''ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ اس كے افراد اپنے افكار ميں يكساں ہوں اور ايك جيسے رجحانات ركھتے ہوں _

٤_ ابتدائي معاشروں كے مفادات ميں تضاد نہيں تھا_*كان الناس امة واحدة

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ عموما ً لوگوں ميں اختلاف ان كے مفادات كے ايك دوسرے سے ٹكراؤ كى وجہ سے پيدا ہوتا ہے اور ابتدائي معاشروں كى وحدت سے معلوم ہوتا ہے كہ باہمى مفادات كے لحاظ سے ان ميں كوئي اختلاف و تضاد نہيں پايا جاتا تھا_

٥_ ابتدائي انسان بلوغ فكرى سے عارى اور علم و آگاہى كے لحاظ سے ابتدائي سطح كے تھے*_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين خداوند عالم نے انسانى معاشرے كى ابتدائي تشكيل كے وقت ان كى طرف نبى نہيں بھيجے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شايد ابتدائي معاشرے رشد اور سطح فكرى كے لحاظ سے اس قابل نہ تھے كہ ان كى طرف نبى يا رسول بھيجا جائے_

٦_ابتدائے خلقت كے معاشروں كے درميان اختلافات كے پيدا ہونے تك ان ميں نبى نہيں بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا يہاں پر''ليحكم بين الناس فيما اختلفوا'' كا جملہ اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات پيدا ہونے سے پہلے كوئي نبى نہيں بھيجا گيا_

٧_ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلاف ظاہر ہوا تو خداوند متعال كى طرف سے نبى بھيجے گئے_كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين ليحكم فيما اختلفوا فيه ''ليحكم ''كا جملہ دلالت كرتا ہے كہ جب ابتدائي معاشروں كے درميان اختلافات ظاہر ہوئے تو ان كى طرف انبياء بھيجے گئے نہ كہ اس سے پہلے_ لہذا ''كان الناس ...''كے بعد ''فاختلفوا'' كا جملہ مقدر ہوگا_

٨_ ابتدائے خلقت كے انسانوں كى تاريخ زندگى ميں بعثت انبياء (ع) ايك نقطہ عطوفت و رحمت_

كان الناس امة واحدة فبعث الله النبيين مبشرين

۶۴

٩_ بشارت و انذار انبياء (ع) كے اہم فرائض ميں سے ہے_فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

١٠_ تاريخ كا رخ بدلنے ميں اہم ترين كردار انبياء (ع) كا ہے_فبعث الله النبيين و ما اختلف فيه الا من بعد ما جائتهم البينات جملہ''ومااختلف فيہ''معاشروں كے تغير و تحول پر دلالت كرتا ہے كہ جس كا باعث بعض لوگوں كا انبياء (ع) كے مقابلے ميں سر اٹھا نا تھا_

١١_ انسانى معاشرے اپنے اختلافات كے حل (معاشرے كى ہدايت) كيلئے انبياء (ع) كى بعثت كے محتاج ہيں _

فبعث الله النبيين ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٢_ انسانوں كى ہدايت اور تبليغ كيلئے انبياء (ع) كے مؤثر عملى طريقے بشارت اور انذار ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين

٣ ١_ حكومت،لوگوں كے درميان فيصلہ اور ان كے اختلافات كا حل كرنا ، بعثت انبياء (ع) اورآسمانى كتب كے نزول كے اہداف ميں سے ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٤_انبياء (ع) كا الہى قوانين كى حدود ميں عدل و انصاف قائم كرنا_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليحكم'' كى ضمير''الكتاب'' كى طرف لوٹے_

٥ ١_ آسمانى كتابوں كے مطالب اور مضامين برحق ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''بالحق'' جارو مجرور عامل مقدر كے متعلق اور ''الكتاب'' كے لئے حال ہو يعنى ايسى كتاب جو حق كے ساتھ ہے_

١٦_ حق كو باطل سے پہچاننے اور صحيح قضاوت و فيصلے كا معيار آسمانى كتابيں ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

١٧_آسمانى كتابيں اپنے نزول كے مراحل ميں باطل كى دست درازى اور تحريف سے محفوظ رہى

۶۵

ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق يہ اس صورت ميں ہے كہ''بالحق'' ''انزل'' كے متعلق ہو_

١٨_ بشرى معاشروں كو تشكيل دينا اور ان ميں اتحاد و يگانگت پيدا كرنا ، انبيا ء (ع) اور اديان الہى كے اہداف ميں سے ہے_فبعث الله و انزل ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

١٩_ تمام انبياء (ع) حق كى ترويج كرنے والے اور ايك ہى نظام اور ہدف ركھتے ہيں _

فبعث الله النبيين مبشرين و منذرين و انزل معهم الكتاب بالحق

٢٠_ انسانيت كيلئے سب سے پہلى قانون ساز ہستى خدائے ذوالجلال كى ہے_فبعث الله و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس ''فبعث الله '' كى ''فائ''سے پتہ چلتا ہے كہ بشرى معاشروں ميں جب اختلاف پيدا ہوگيا تو اس كى وجہ سے قانون كى ضرورت محسوس ہوئي لہذا خداوند عالم نے كتاب كو (قانون كے طور پر) اور انبياء (ع) كو (قانون كے مجرى اور نافذ كرنے والے كے طور پر) بھيجا_

٢١_ الہى قوانين كے ذريعے انسان لوگوں كے درميان برحق فيصلہ كرسكتا ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٢_ انبياء (ع) ، الہى قوانين كے ابلاغ كرنے والے اور اس كا نفاذ كرنے والے ہيں _فبعث الله النبيين مبشرين ليحكم بين الناس اس چيز كے پيش نظركہ''ليحكم'' كا فاعل خداوند متعال ہو كہ درحقيقت حكومت اسى كى ہے اور انبياء (ع) تو صرف اس كے قوانين كا نفاذ كرنے والے ہيں _

٢٣_ انسانى معاشرے كيلئے قانون اور حكومت كى ضرورت ہے_و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس

٢٤_ لوگوں كى معاشرتى زندگى ميں اختلاف پيدا ہونا طبيعى بات ہے_ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٢٥_ لوگوں كى مشكلات اور تعليمات انبيائ(ع) كے درميان گہرا رابطہ ہے_

و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

۶۶

٢٦_ انبياء (ع) كے بھيجے جانے كے بعد، معاشروں ميں دينى اختلافات علمائے دين كى طرف سے ظاہر ہوتے ہيں _

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم ''الذين اوتوہ''( جنہيں كتاب دى گئي) سے مراد علمائے دين ہيں

٢٧_ انبياء (ع) كى بعثت اور ابتدائي سطح كے اختلافات حل ہونے كے بعد معاشرے ميں نئے اختلافات (دينى اختلافات) پيدا ہوتے ہيں _ليحكم و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه

٢٨_ علمائے دين كا انحراف و سركشى اور ظلم (بغاوت) انبياء (ع) كے اہداف ( لوگوں كو دين حق كى بنياد پر متحد كرنا )كے تحقق پذير ہونے ميں بنيادى ركاوٹ ہے _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

٢٩_ خداوند عالم نے ان لوگوں كى شديد مذمت كى ہے جو حق كے واضح ہونے كے بعد حسادت اور حدودسے تجاوز كى وجہ سے اس ميں اختلاف كرتے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات بغيا بينهم

''بغي'' لغت ميں حدود سے تجاوز اور حسد كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے_

٣٠_ خداوند عالم كى واضح اور روشن دليلوں نے علمائے دين پر حجت تمام كردى اور ہر قسم كے عذر كے دروازے بھى بند كر ديئے ہيں _و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣١_ آسمانى كتابوں سے آگاہى ركھنے والے علماء ہى نے فقط اس ميں اختلاف كيا ہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه من بعد ما جائتهم البينات

٣٢_ نا اہل علماء كا حسد اور خودخواہى دينى اختلافات كى جڑ ہے_و ما اختلف بغيا بينهم

٣٣_ آسمانى كتابيں خدا تعالى كى واضح اور روشن دليليں ہيں _و انزل معهم الكتاب من بعد ما جائتهم البينات

ظاہراً ''بينات''(روشن دليلوں ) سے مراد آسمانى كتابيں ہيں _

۶۷

٣٤_ علماء كى ذمہ دارى بہت زيادہ اہميت كى حامل ہے نيز كسى معاشرے كى ہدايت كرنے يا اس ميں گمراہى پھيلانے ميں ان كا كردار كليدى نوعيت كا ہوتاہے_و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه بغيا بينهم

٣٥_ دينى اختلافات كے وقت خداوند عالم مومنين كو ہدايت كرتاہے _فهدى الله الذين امنوا

٣٦_دين كى حقانيت كے صحيح ادراك اوراس كى پہچان كيلئے خداوندكريم مومنين كى ہدايت كرتاہے_

فهدى الله الذين امنوا لما اختلفوا فيه من الحق ''من الحق''ميں ''من'' بيانيہ ہے جو ''لما اختلفوا'' ميں موجود''ما''كى تشريح كر رہا ہے يعنى خداوند متعال نے مومنين كي'' حق'' كى طرف رہنمائي كى جس ميں انہوں نے اختلاف كيا تھا_

٣٧_ خداوند عالم كى ذات ہدايت كا سرچشمہ ہے_فهدى الله الذين امنوا ...والله يهدى من يشاء

٣٨_ حسد اور سركشى (بغاوت) كا موجود ہونا، بينات اور ہدايت الہى كے قبول كرنے ميں ركاوٹ ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين اوتوه ...بغيا ''بغيا'' (بغاوت وسركشي) ''ما اختلف'' كيلئے ''مفعول لاجلہ ''ہے يعنى حق و ہدايت كو قبول نہ كرنے كى وجہ ان كا حسد و سركشى ہے_

٣٩_ انسان ہميشہ خدا تعالى كى ہدايت كا محتاج ہے_و الله يهدى من يشاء

خدا كى طرف سے مومنين كى راہنمائي باوجود اسكے كہ ہدايت پاچكے ہيں اس بات كى حكايت كرتى ہے كہ انسان ہميشہ خدا وند متعال كى ہدايت كا محتاج ہے_

٤٠_ انسانى معاشروں ميں موجود اختلافات كا صحيح حل آسمانى كتابيں ہى پيش كرسكتى ہيں _و انزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه

٤١_ ايمان خدا كى خاص ہدايت كا باعث بنتاہے_فهدى الله الذين امنوا

كيونكہ ايمان خود ہدايت ہے لہذا دوبارہ مومنين كو ہدايت كرنے سے مراد خاص ہدايت ہوگي_

٤٢_ انبياء (ع) كى بعثت اور آسمانى كتابوں كے بھيجنے كا

۶۸

مقصد لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف رہنمائي كرنا ہے_فبعث الله و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٣_ خداوند عالم جسے چاہتا ہے صراط مستقيم كى طرف رہنمائي فرماتا ہے_و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٤_ جب دينى اختلافات پيدا ہوں تو خدا تعالى مؤمنين كيخاص ہدايت فرماتا ہے_

و ما اختلف فيه الا الذين و الله يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

٤٥_ حضرت نوح(ص) سے پہلے لوگ امت واحدہ تھے جو (انبياء (ع) كى رہنمائي كے بغير) اپنى فطرت پر زندگى بسركر رہے تھے_كان الناس امة واحدة امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں :''كانوا قبل نوح امة واحدة على فطرة الله لامهتدين و لاضلالا ''فبعث الله النبيين'' ''يعنى حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگ فطرت خدا پر عمل پيرا تھے اور امت واحدہ تھے نہ وہ ہدايت يافتہ تھے اور نہ ہى گمراہ پس خدا تعالى نے انبياء (ع) كو مبعوث فرمايا''_

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں كا نزول ١٧; آسمانى كتابوں كى تحريف ١٧ ;آسمانى كتابوں كى حقانيت ١٥;آسمانى كتابوں كے اہداف ١٣، ١٦، ٣٣، ٤٠، ٤٢

آيات خدا: ٣٣

اتحاد: اتحاد كے عوامل ١١،١٣، ١٨، ٢٨، ٤٠، ٤٤

اتمام حجت: ٣٠

احكام: احكام كى تشريع ٢٠

اختلاف: اختلاف كى اصلاح ١١، ١٣، ٤٠;اختلاف كے اثرات ٧; اختلاف كے عوامل ٢٤، ٢٦، ٢٩، ٣١، ٣٢ ;دينى اختلاف٢٦، ٢٧، ٣١، ٣٥، ٤٤

اديان: اديان كى تاريخ ٣، ٦، ٧، ٤٥;اديان كے اہداف ١٨; اديان ميں ہم آہنگى ١٩

امت واحدہ: ٤٥

____________________

١) مجمع البيان، ج ٢، ص ٥٤٣،نور الثقلين، ج ١ ص ٢٠٩ح ٧٨٣و ٧٨٤_

۶۹

انبياء (ع) : انبياء (ع) اور اصلاح معاشرہ ١١، ١٣، ١٨، ٢٥، ٢٨; انبياء (ع) كا انذار ٩، ١٢; انبياء (ع) كا بنيادى كردار ١٠; انبياء (ع) كى بشارت ٩، ١٢; انبياء (ع) كى بعثت ٧، ٨، ١١، ٢٧; انبياء (ع) كى تبليغ ١٢، ٢٢ ; انبياء (ع) كى تعليمات ١٩، ٢٥; انبياء (ع) كى حكومت ١٣; انبياء (ع) كى ذمہ دارى ٩; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ١٤; انبياء (ع) كى رسالت ٨، ١١، ١٣، ٢٢;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٩; انبياء (ع) كے اہداف ٧، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٢، ٢٨، ٤٢;انبياء (ع) كے فيصلے ١٣، ١٤

انسان: انسانى ضروريات ١١، ٢٣، ٣٩ ;انسانى فطرت ٤٥

ايمان: ايمان كے اثرات ٤١

باطل: باطل كى تشخيص كا معيار ١٦

تاريخ: ادوار تاريخ ١، ٢، ٥، ٦، ٤٥ ;تاريخ كا آغاز ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨; تاريخ ميں تغيرات اور تبديلياں ١٠ تاريخى دور: ٨، ١٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ كار ١٢

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٢;تربيت ميں ڈرانا دھمكانا ١٢

حسد: حسد كے اثرات ٢٩، ٣٢، ٣٨

حق: حق كى پہچان كا معيار ١٦

حق كو قبول كرنا: حق كو قبول كرنے كے موانع٣٨

حكومت: حكومت كى اہميت ١٣، ٢٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى حدود ١٤، ٢١; خدا تعالى كى مشيت ٤٣; خدا تعالى كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٩، ٤١، ٤٣، ٤٤

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ٣٢

روايت: ٤٥

۷۰

سركشي:سركشى كے اثرات ٣٨

سماجى نظام: ١٨، ٢٣ صراط مستقيم :٤٢، ٤٣

ظلم: ظلم كے اثرات ٢٨

عدالتى نظام: ١٤

علماء: علماء اور اختلاف ٢٦، ٢٨، ٢٩، ٣١; علماء كاحسد ٢٩، ٣٢; علماء كا ظلم ٢٨; علماء كى خودپسندى ٣٢; علماء كى ذمہ داري٣٤; علماء كى سرزنش٢٩; علماء كى سركشى ٢٨، ٢٩، ٣٢; علمائے دين ٣٠

قانون: قانون كى اہميت ٢٣

قانون سازي: ٢٠

قضاوت: قضاوت كا معيار١٦، ٢١

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٣٤

معاشرہ: ابتدائي معاشرہ١، ٤، ٦، ٧; معاشرتى ترقى كے عوامل ١١، ١٣; معاشرتى زوال كے عوامل ٢٨

معاشرتى تعلقات: ٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ٣٥، ٣٦، ٤٤

ہدايت: خاص ہدايت ٣٥، ٤١، ٤٤ ;ہدايت كا سرچشمہ ٣٧; ہدايت كى بنياد٤١ ;ہدايت كے عوامل ١١، ٣٤، ٣٥، ٣٦، ٤٢ ; ہدايت كے موانع٣٨

۷۱

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء وَزُلْزِلُواْ حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّهِ أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ (٢١٤)

كيا تمھارا خيال ہے كہ تم آسانى سے جنت ميں داخل ہو جاؤ گے جب كہ ابھى تمھارے سامنے سابق امتوں كى مثال پيش نہيں آئي جنھيں فقر وفاقہ اور پريشانيوں نے گھير ليا اور اتنے جھٹكے دئے گئے كہ خود رسول اور ان كے ساتھيوں نے يہ كہنا شروع كرديا كہ آخرخدائي امداد كب آئے گى _ تو آگاہ ہوجاؤ كہ خدائي امداد بہت قريب ہے _

١_ جنت ان لوگوں كيلئے ہے جوآزمائش الہى كے مقابلے ميں صابر ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٢_ مشكلات اور سختياں جھيلے بغيرجنت ميں چلا جانا صرف خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

٣_صرف ايمان، مصيبتيں جھيلے بغير جنت ميں جانے كيلئے كافى نہيں ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة

اس كے باوجود كہ يہ خطاب مومنين سے ہے جنت ميں ان كے داخلے كو مصائب اور مشكلات سہنے كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

٤_ يہ نظريہ كہ صرف ايمان لانے سے معاشرے ميں كوئي مشكل پيش نہيں آئے گى خام خيالى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم كيونكہ مومنين كو يقينى طور پرجنت كا وعدہ ديا گيا ہے اور جنت ميں داخلے كا لازمہ، خدا كى طرف سے آنے والى مصيبتوں اور آزمائشوں پر صبر

۷۲

كرنا ہے پس ايمانى معاشرہ قطعى طور پر مصائب اور مشكلات سے دوچار ہوگا_

٥_گذشتہ انبياء (ع) كے پيروكار جنگ كى سختيوں اور مشكلات ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے تھے_

ام حسبتم مسّتهم الباساء و الضراء جنگ كى سختيوں ، مصيبتوں اور مشكلات كو جھيلنے كے بعد خدا سے نصرت كى درخواست كرنا انبياء (ع) اور مومنين كے صبر و استقامت كى دليل ہے_

٦_ الہى سنتوں كے جاننے كا ايك منبع و ذريعہ تاريخ ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٧_ تمام امتوں كے لوگوں كو مصائب و مشكلات كے ساتھ آزمانا سنت الہى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم مسّتهم الباساء و الضراء

٨_ سابقہ امتوں كى سختيوں اور مصائب كو مد نظر ركھنا مومنين كيلئے مشكلات برداشت كرنے ميں تسلى كا باعث ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين

٩_ سابقہ انبياء (ع) اور انكى امتوں پر مسلسل مشكلات اور مصائب كى شدت سبب بنى كہ وہ خداوند عالم كى نصرت و مدد كے جلد آنے كى دعا كريں _مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

اس آيت ميں جملہ''متى نصر الله '' كا يہ مطلب نہيں ہے كہ نصرت الہى كے بارے ميں وہ شك و ترديد كا شكار تھے بلكہ مصائب كى شدت اور مشكلات كا تسلسل سبب بنا كہ وہ نصرت الہى كے جلدى آنے كى خواہش كرنے لگيں يا اس طرح سوچيں كہ خدا كى مدد ميں مزيد تاخير نہيں ہونى چاہيئے_

١٠_ انبياء (ع) اور مومنين جنگ كى مشكلات اور مصائب ميں گھر جانے كے وقت نصرت الہى اور غيبى امداد پر ايمان ركھتے تھے اور اس كى امداد كے آنے كا انتظار كرتے تھے_حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصر الله

جملہ''متى نصر الله '' جو كہ نصرت الہى كے وقت كے بارے ميں سوال ہے اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ وہ دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال كى مدد پر يقين ركھتے تھے اور اسكے

۷۳

خواہش مند بھى تھے_

١١_ مشكلات و مصائب ميں تمام اميدوں كا واحد مركز خدا تعالى كى ذات اقدس ہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٢_يہ وعدہ الہى ہے كہ خدا تعالى انبياء (ع) اور مومنين كى مدد كرے گا_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

١٣_ جو مومنين مشكلات اور پريشانيوں ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے ہيں ان كيلئے خداوند عالم كى امداد و نصرت كا وقت قريب ہے_الا ان نصر الله قريب سابقہ جملوں ''مستہم الباساء ...'' كے قرينےسے معلوم ہوتاہے كہ صابر مومنين كى مدد اور نصرت الہى كا وقت قريب ہے_

١٤_ مومنين كا الہى امداد كى اميد ركھنا انكے صبر و استقامت كا موجب بنتاہے_متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

مصائب اور مشكلات كى عين شدت كے وقت، خدا كى مدد كا طلب گار ہونا ''متى نصر اللہ''اور پھر ان كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرنا اس حقيقت كو بخوبى عياں كرتا ہے كہ خدا كى مدد پر ايمان ركھنا مشكلات كے تحمل و برداشت كرنے ميں كس قدر مؤثر اور اہم ہے_

١٥_ مؤمنين كيلئے سختياں برداشت كرنا ضرورى ہے_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

١٦_ مومنين كى تربيت كيلئے گذشتہ باايمان امتيں بہترين نمونہ ہيں _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٧_ انسانوں كى تعمير و ترقى ميں مشكلات اور مصائب كا بنيادى كردار ہے _ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما ياتكم

بہشت ميں داخل ہونا كمال ہے اور مصائب و سختياں جنت ميں داخل ہونے ميں مؤثر ہيں _

١٨_ مصائب و مشكلات كے ذريعے آزمائش اور امتحان كے مرحلہ سے گذرنے كے لحاظ سے مؤمن امتوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے_ام حسبتم مثل الذين خلوا من قبلكم

١٩_ انبياء (ع) كے راستے پر چلنا مشكلات كے بغير ممكن نہيں _مثل الذين خلوا من قبلكم حتى يقول الرسول والذين امنوا معه

۷۴

٢٠_ مشكلات كا مقابلہ كرتے وقت انبياء (ع) ، عام اور فطرى و طبعى طريقوں سے استفادہ كرتے تھے_

مسّتهم الباساء و الضراء و زلزلوا حتى يقول الرسول والذين امنوا معه متى نصرالله

انبياء (ع) بھى دوسرے لوگوں كى طرح مشكلات كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كرتے اور كسى معجزے اور خارق العادہ طريقے كو استعمال ميں نہ لاتے تھے_

٢١_ مصائب و مشكلات ميں صبر كا مظاہرہ كرنا نصرت الہى كے حصول كا موجب بنتاہے_

ام حسبتم ان تدخلوا متى نصر الله الا ان نصر الله قريب

انبياء (ع) و مؤمنين مشكلات كے آنے كے بعد اللہ تعالى كى مدد كے منتظر رہتے تھے_

٢٢_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_و لما ياتكم مثل الذين خلوا من قبلكم

استقامت: استقامت كے عوامل ٤ ١

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت ١٩

امتحان: امتحان كى عموميت ٧، ١٨; امتحان كى قسميں ٧; امتحان ميں صبر ١; سختى كے ذريعے امتحان ٧، ١٨; مصائب كے ذريعے امتحان٧

اميد ركھنا: اللہ تعالى سے اميد ركھنا١١

انبياء (ع) : انبياء (ع) سختى ميں ٢٠; انبياء (ع) كا اميدوار ہونا ١٠; انبياء (ع) كا مدد مانگنا ٩ ; انبياء (ع) كى امداد ١٢; ابنياء (ع) كى سختياں ٩; انبياء (ع) كے پيروكار ٥، ٩; انبياء (ع) كے مصائب ٩

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٣، ٤

تاريخ: تاريخ كا دہرايا جانا٢٢;تاريخ كى قدر و قيمت ٦

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٦;تربيت كا نمونہ ١٦

ترقى : ترقى كے عوامل١٧

جنت: جنت كے اسباب ٢، ٣

۷۵

جنگ: جنگ كى سختياں ٥، ١٠

جنتى لوگ: ١

خدا تعالى: خدا تعالى كا وعدہ ١٢، ١٣;خدا تعالى كى امداد ٩، ١٠، ١٢، ١٤; خدا تعالى كى امداد كا پيش خيمہ٢١; خدا تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٨;

سختياں : سختيوں كو آسان بنانے كى روش٨، ١٠، ١١، ٢٠ ; سختيوں كے اثرات ٩، ١٧; سختيوں ميں استقامت ٥، ٢١; سختيوں ميں صبر ٢، ٥، ١٥

شخصيت: شخصيت كى تعمير كے عوامل ١٧

شناخت: شناخت كے منابع ٦

صابرين: صابرين كى امداد ١٣

صبر: صبر كا اجر ١، ٢;صبر كى اہميت ١٥، صبر كے عوامل ١٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ٤

علم: علم اور عمل ٨

غيبى امداد :١٠

مصائب: مصائب كے اثرات ١٧;مصائب ميں استقامت ٢١ ;مصائب ميں صبر ٢، ٣

مومنين: مومنين سختى ميں ١٠; مومنين كا اميدوار ہونا ١٠، ١٤، مومنين كا صبر ١٤، ١٥ ;مومنين كو تسلى دينا ٨; مومنين كى امداد١٢،١٣

۷۶

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٢١٥)

پيغمبر يہ لوگ آپ سے سوال كرتے ہيں كہ راہ خدا ميں كيا خرچ كريں _ تو آپ كہہ ديجئے كہ جو بھى خرچ كروگے وہ تمھارے والدين ، قرابتدار ، ايتام ، مساكين اور غربت زدہ مسافروں كے لئے ہو گا اور جو بھى كار خير كرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے انفاق كے بارے ميں پوچھتے تھے_يسئلونك ماذا ينفقون

٢_ لوگوں كا نبى اكرم (ص) سے سوالات كرنا،آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا سبب ہے_

يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم من خير

٣_ پيغمبر(ص) اسلام ،احكام خدا كے بيان كرنے اور پہنچانے كا ذريعہ ہيں_ يسئلونك ماذا ينفقون قل ما انفقتم

٤_ انسان كا مال و اسباب خير ہے_قل ما انفقتم من خير ''من خير''، ''ما انفقتم'' ميں موجود '' ما'' كا بيان ہے _

٥_ والدين كيطرف توجہ دينا لازم ہے اور انفاق ميں انہيں دوسروں پر مقدم كرنا چاہيئے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي

٦_ اسلام انفاق كے مصارف ميں انسان كے جذبات كو مدنظرركھتاہے_فللوالدين و الاقربين و اليتامي و المساكين و ابن السبيل اس لحاظ سے كہ پہلے''والدين'' كا ذكر ہوا پھر ''اقربين''كا اور اس كے بعد'' يتامي'' كو ذكر

۷۷

كيا گيا ہے_

٧_ والدين، رشتہ دار، يتيم، فقراء اور مسافر بالترتيب انفاق كے موارد ہيں _فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

٨_ خاندانى روابط اہميت كے حامل ہيں _قل ما انفقتم من خير فللوالدين

٩_ محتاجوں پر توجہ اور معاشرے كے افراد كى ضرورتوں كو پورا كرنا لازمى ہے_قل ما انفقتم من خير فللوالدين و الاقربين و اليتامى و المساكين و ابن السبيل

١٠_ انفاق پسنديدہ اور بہتر چيزوں سے كيا جائے_قل ما انفقتم من خير

يہ مطلب اس صورت ميں ہو سكتا ہے كہ''خير'' احترازى قيد ہو اور ''من'' ابتدائيہ ہو نہ كہ بيانيہ ،يعنى جو كچھ خرچ كيا جائے اسے خير ہونا چاہيئے_

١١_ انفاق صرف مال كے خرچ كرنے ميں منحصر نہيں ہے_قل ما انفقتم من خير

١٢_ انسان كے تمام اعمال خير سے خداوند عالم آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

٣ ١_ انسان كى اس بات پر توجہ كہ خداوند متعال اسكے نيك اعمال سے آگاہ ہے اعمال خير كى انجام دہى ميں تشويق كا باعث ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

١٤_ انفاق ايك پسنديدہ اور اچھا عمل ہے_ما انفقتم من خير و ما تفعلوا من خير

١٥_ انسان كے نيك اعمال كے اجر كا ضامن خدا وند متعال ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم

خدائے متعال كا اعمال خير كے بارے ميں عالم ہونا ''فان الله بہ عليم''نيك لوگوں كو اجر دينے سے كنايہ ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كا نقش ١، ٢، ٣

ابن السبيل: ابن السبيل پر انفاق ٧

۷۸

اجر: اجر كى ضمانت ١٥

احكام: احكام كى تشريع ٢، ٣

اسلام: اسلام كى خصوصيت٦

انسان: انسانى جذبات ٦;انسانى عمل ١٢

انفاق: انفاق كا دائرہ١١ ; انفاق كى قدر و قيمت ١٤; انفاق كے آداب١٠;انفاق كے بارے ميں سوال ١; انفاق كے مصارف ٥، ٦، ٧;انفاق ميں ترجيحات٥، ٧

تربيت: تربيت ميں تشويق ١٣

ترغيب دلانا: ترغيب دلانے كے عوامل ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٢، ١٣

خير: خير كے موارد٤، ١٤

رشتہ دار: رشتہ داروں پر انفاق ٧; رشتہ داروں سے روابط ٨ سماجى نظام: ٩

علم: علم كے اثرات ١٣;علم وعمل كا رابطہ١٣

عمل صالح: ١٢ عمل صالح كا اجر١٥

فقير: فقيرپر انفاق ٧; فقير كى ضرور بات پورى كرنا ٩

مال: مال كا خير ہونا ٤

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ١٣

والدين: والدين پر انفاق ٥، ٧

يتيم: يتيم پر انفاق ٧

۷۹

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ (٢١٦)

تمھارے اوپر جہاد فرض كيا گيا ہے اور وہ تمھيں نا گوار ہے اور يہ ممكن ہے كہ جسے تم برا سمجھتے ہو وہ تمھارے حق ميں بہتر ہو اور جسے تم دوست ركھتے ہو وہ بُرا ہو خدا سب كو جانتا ہے او رتم نہيں جانتے ہو _

١_ مسلمانوں پر جہاد كا واجب ہونا ايك دائمى اور ہميشگى حكم ہے_كتب عليكم القتال ''كُتب''يعنى '' ثبت و استقّصر '' ( يہ حكم ہميشہ كےليئے قائم دائم اور پائيدار ہے مترجم)_

٢_ جنگ اور خونريزى انسان كيلئے ناخوشگوار چيزہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم

٣_ كچھ ايسى ناخوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام خير و بركت كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے_

عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٤_ ايسى خوشگوار چيزيں بھى پائي جاتى ہيں كہ جن كا انجام شرو نقصان كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے_عسى ان تحبوا شيئا و هو شر لكم

٥_ جنگ اور جہاد مومنين كيلئے امر خير ہے اگر چہ ظاہرى طور پر ناخوشگوار ہے_كتب عليكم القتال و هو كره لكم و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٦_انسان كے نزديك كسى چيز كا خوشگوار ياناخوشگوار ہونا، خيرو شر كا معيار نہيں ہے_و عسى ان تكرهوا شيئا و هو خير لكم

٧_ انسان كى پسند يا ناپسند احكام الہى كے انجام يا ترك ميں ركاوٹ نہيں ہونى چاہيئے_

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749