تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه جلد ۱

تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه0%

تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 216

تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه

مؤلف: سيد مرتضى عسكرى
زمرہ جات:

صفحے: 216
مشاہدے: 82506
ڈاؤنلوڈ: 3878


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 216 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 82506 / ڈاؤنلوڈ: 3878
سائز سائز سائز
تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه

تاريخ اسلام ميں عايشه کاکردار-دوران پيغمبر تا خلفا ثلاثه جلد 1

مؤلف:
اردو

ابن عباس نے عائشه كا جواب ديا

ليكن اماں جان ، اگر اس شخص پر مصيبت نازل ہو ا ور قتل كر ديا جائے تو لوگ ہمارے پيشوا على كے سوا كسى دوسرے كے اگے سر نہيں جھكائيںگے _

عائشه نے جھٹ سے كہا :

كافى ہے ، مجھے تم سے تكرار اور توتو ميں ميں كى طاقت نہيں(۳۰)

عثمان ، طلحہ كے محاصرے ميں

ام المو منين عائشه كے چچيرے بھائي طلحہ جو ان كے انتہائي منظور نظر تھے دھيرے دھيرے تمام حالات پر مسلط ہوگئے ، ان كے اختيار ات كا دائرہ وسيع سے وسيع تر ہوتا گيا ، يہاںتك كہ اخر ميں وہ قوم كے خزانے (بيت المال) پر بھى قابض ہو گئے ، اسى وجہ سے ان كا اعتبار و اختيار بڑھتا جارہا تھا _

ادھر عثمان كے محاصرے كا دائرہ جتنا تنگ ہوتا جارہا تھا خليفہ كا اقتدار اور اثر گرتا جارہا تھا ، دن بدن محدود تر ہوتا جارہا تھا _

جب عثمان نے حا لات كو سخت و دشوار ديكھے اور اركان دولت كے پيروں سے زمين كھسكتى ديكھى اپنى جان خطر ے ميں نظر ائي تو خانوادئہ عبدالمطلب كى فرد عبداللہ بن حارث نوفل كے ذريعے يہ شعر لكھ كر حضرت علىعليه‌السلام كے پاس بھيجا _

فان كنت ماكولا فكن انت اكلى

والا فادركنى و لما امزق (۳۱)

(اگر بات اس پر طئے پائے كہ ميں كھايا جائوں تو تم ہى مجھے كھا لو ، واگر ايسا نہيں تو اس سے پہلے كہ مجھے چكھا جائے ميرى فرياد كو پہونچو )

____________________

۳۰_ تاريخ طبرى ج۵ ص ۱۴۰ ، تاريخ بن اعثم ص ۱۵۶ ، ہم نے طبرى اور بلاذرى سے ليا ہے

۳۱_ ا نساب الاشراف بلاذرى ۵_۷۸ ، طبرى ۵_۱۵۴، ابن اثير ج۳ ص ۶۳ ، كنز العمال ج۶ ص ۳۸۹ ، زھرہ الادب ج۱ ص ۷۵ ، وابن اعثم ديكھى جائے

۲۰۱

حضرت علىعليه‌السلام اسوقت خيبر ميں تھے ، مدينے ميں موجود نہيں تھے ، عوام طلحہ كے گرد جمع ہو كر ان سے احكامات لے رہے تھے ، جب عثمان كا قاصد پہونچا اور ان كا پيغام پہونچايا تو حضرت على مدينہ واپس ہوئے اور سيدھے عثمان كے پاس پہونچے ، عثمان نے ان سے كہا :

ميرا حق اپ پر كئي حيثيتوں سے ہے ، اسلام ، برادرى ، خاندان ، دامادى رسول ، اس وقت اپ ان تمام باتوںكو نظر انداز كرديں _

اور ہم اپنے كو جاہلى عہد مين فرض كر ليں ، تو يہ خاندان عبد مناف كے لئے بڑے شرم كى بات ہے كہ حكومت و اقتدار كو قبيلہ تيم كا ايك شخص اپنے چنگل ميں دبا لے _

حضرت علىعليه‌السلام نے جواب ديا :

اب تم ديكھو ، يہ فرما كر سيدھے مسجد النبى ميں پہونچے ، وہاں اپنا ہاتھ اسامہ كے شانے پر مارا اور دونوں طلحہ كے گھر پہونچ گئے ، اندر داخل ہوئے تو شور و غوغا سے كان پڑى اواز سنائي نہيں دے رہى تھى ، حضرت على نے اپنے كو طلحہ كے پاس پہونچايا اور كہا ، اے طلحہ ، يہ كيا ھنگامہ ارائي مچا ركھى ہے؟

طلحہ نے جواب ديا :

اے ابوالحسن اپ بہت دير ميں ائے اپ اس وقت ائے جب وقت گذر چكا ہے _

ايك روايت كى بنا ء پر حضرت علىعليه‌السلام نے طلحہ سے كہا :

خدا كى قسم ديتا ہوں كہ لوگوں كو عثمان سے پراكندہ كر دے_

طلحہ نے جواب ديا :

خدا كى قسم ميں ہرگز يہ كام نہيں كروں گا جب تك كہ بنى اميہ لوگوں كے سر نہ جھكا ديں

حضرت علىعليه‌السلام نے طلحہ سے پھر كچھ نہ كہا: اپ باہر نكل ائے اور بيت المال كے پاس پہونچكر فرمايا ، اسے كھولا جائے ، چونكہ چابى نہيں تھى تو اپ نے حكم ديا كہ تالہ توڑ ديا جائے اور جو كچھ بيت المال ميں ہے باہر نكالا جائے ، اپ نے وہ سب بذات خود لوگوں ميں تقسيم كر ديا_

۲۰۲

جب كہ طلحہ كے گھر ميں خزانہ تقسيم ہو نے كى خبر پہونچى تو جو عوام طلحہ كے پاس تھے انھوں نے اس فائدہ سے محروم رہنا بہتر نہيں سمجھا ، ايك ايك كر كے طلحہ كى بزم سے چورى چھپے حضرت علىعليه‌السلام كى طرف چلے ائے ، يہاں تك كہ طلحہ اكيلے رہ گئے _

جب حضرت كے اس اقدام كى خبر عثمان كو ہوئي تو وہ بہت زيادہ خوش ہوئے ، اسى حالت ميں طلحہ منھ بسو رے ہوئے عثمان كے پاس پہونچے ، اور عرض كى _

اے امير المومنين ، ميں نے جو كام كيا ہے خدا سے مغفرت طلب كرتا ہوں ، ميرے سر ميں ايك خيال سما گيا تھا ليكن خدا نے نہيں چاہا ، ميرے اور ميرى ارزو كے درميان ركاوٹ پيدا ہو گئي _

عثمان نے جواب ديا :

خدا كى قسم ، تم توبہ كرنے نہيں ائے ہو بلكہ اس لئے ائے ہو كہ اب تم اپنے كو شكست خوردہ اور مغلوب پا رہے ہو _

ميں تمھارے اس عمل كا انتقام خدا كے سپرد كرتا ہوں طلحہ نے عثمان پر پانى بند كيا حضرت علىعليه‌السلام نے پانى پہونچايا

طبرى لكھتا ہے(۳۲) ،عثمان چاليس دن تك محاصرے ميں رہے ، اس مدت ميں طلحہ لوگوں كو نماز پڑھاتے تھے _

اور انساب الاشراف بلاذرى ميں ہے(۳۳)

اصحاب رسول خدا ميں سے كوئي بھى عثمان كى مخالفت ميں طلحہ سے اگے نہ بڑھ سكا ، طلحہ وزبير بلوائيوں كى زمام امور اپنے ہاتھ ميں لئے تھے _

اور طلحہ عثمان كے گھر تك پانى ليجا نے والوں كو روكتے تھے ، وہ پينے والا پانى عثمان تك نہيں پہونچنے ديتے تھے _

حضرت علىعليه‌السلام اپنى زميندارى ميں تھے جو مدينے سے ايك ميل پر تھى اپ نے طلحہ كو پيغام بھيجا كہ اس شخص كو چھوڑ دو كہ خود اپنے كنويں رومہ سے پانى حاصل كرے ، اسے پياسہ كيوں مار رہے ہو _

ليكن طلحہ نے اپ كى بات نہيں مانى اور پانى نہيں جانے ديا _

طبرى لكھتا ہے(۳۴)

____________________

۳۲_ طبرى ج۵ ص ۱۱۷

۳۳_ انساب الاشراف بلاذرى ج۵ ص ۸۱

۳۴_ طبرى ج۵ ص ۱۳

۲۰۳

جب محاصرہ كرنے والوں نے اپنى كاروائي تيز كر دى اور عثمان كے گھر تك پانى نہيں جانے ديا تو عثمان نے ايك شخص كو حضرت على كے پاس بھيجا اور ان سے مدد طلب كى تاكہ ان كے گھر پر پانى پہونچ سكے ، حضرت على نے طلحہ سے گفتگو كى ، اور جب اپ نے ديكھا كہ وہ ٹال مٹول سے كام لے رہے ہيں تو سخت غضبناك ہوئے ، اپ كو غضبناك ديكھ كر طلحہ كيلئے على كى بات مان لينے كے سوا كوئي چارہ نہيں رہ گيا ، اخر كار پانى سے لدے ہوئے جانور عثمان كے گھر تك پہونچ سكے _

بلاذرى لكھتاہے (۳۵ )

عوام نے عثمان كا محاصرہ كر ركھا تھا ، اور ان پر پانى بند كرديا تھا مجبور ہو كر خود ہى گھر سے باہر اكر چلّائے _

_كيا تمھارے درميان على ہيں ؟جواب ملا نہيں

_پوچھا ، كيا سعد ہيں ؟جواب ديا گيا نہيں

عثمان كچھ دير خاموش رہے پھر سر اٹھا كر كہا :

كوئي ہے جو على سے كہہ دے كہ ہميں پانى پہونچا ديں ؟

يہ خبر جب حضرت علىعليه‌السلام كو ہوئي تو بھرى ہوئي تين مشكيں عثمان كے گھر تك پہونچواديں ، بنى ہاشم اور بنى اميہ كے غلاموں نے پانى سے بھرى مشكيں اپنے حصار ميں كر ليں تاكہ باغيوں سے محفوظ رہيں ، اسطرح وہ پانى عثمان كے گھر تك پہونچا ، ان ميں سے بعض غلام زخمى بھى ہو گئے _

____________________

۳۵_ انساب الاشراف ج۵ ص ۶۸

۲۰۴

قتل عثمان كيلئے طلحہ اگے بڑھے

اس دارو گير ميں مجمع بن جاريہ انصارى طلحہ كى طرف سے گذرے

طلحہ نے ان سے پوچھا :

_اے مجمع ، عثمان كے سلسلے ميں كيا كر رہے ہو ؟

مجمع نے جواب ديا ، خدا كى قسم ميرا خيال ہے كہ اخر كار تم لوگ اسے قتل ہى كر دوگے

طلحہ نے طعنہ ديتے ہوئے جواب ديا :

_اور اگر وہ قتل ہو گئے تو فى المثل دنيا زير وزبر ہو جائے گى

عبداللہ بن عباس بن ربيعہ كا بيان ہے :

(محاصرئہ عثمان كے زمانے ميں )ميں ايك دن ان كے گھر گيا كچھ دير ان سے گفتگو رہى ، ہم بات كر رہے تھے كہ عثمان نے ميرا ہاتھ پكڑا اور اشارہ كيا كہ گھر كے پچھواڑے كى بات سنيں ، ميں نے ايك شخص كو كہتے سنا كہ _كس

۲۰۵

بات كا انتظار ہے ؟دوسرے نے كہا :

صبر كرو ، شايد واپس ہو جائے ميں اور عثمان كان لگائے ہى ہوئے تھے كہ طلحہ كى اواز سنى ابن عديس كہاں ہے ؟ ايك شخص نے جواب ديا _ يہاں ہے وہ يہاں ائے ابن عديس سامنے ائے تو طلحہ نے ان كے كان ميں كچھ كہا :

اس وقت ابن عديس واپس چلے گئے اور اپنے ساتھيوں كو حكم ديا اب اسكے بعد مت اجازت دو كہ كوئي بھى عثمان كے پاس امد ورفت كرے ، اس وقت عثمان نے كہا :

خدا وند ا، تو ہى طلحہ كى شرارتيں مجھ سے ٹال ، اس نے لوگوں كو ميرے خلاف بھڑ كا دياہے ،اور انھيں بغاوت پر امادہ كيا ہے بخدا مجھے اميد ہے كہ وہ اس معركے ميں كوئي بھلائي نہيں پائے گا _ اس كا خون بھى بہايا جائے گااس نے ميرا پردئہ احترام تباہ كيا ، جبكہ اسے اسكا حق نہيں تھا _

عبداللہ كا بيان ہے :

جب ميں نے خليفہ كے گھر سے نكلنا چاہا تو فرزند عديس كے حكم كے بموجب لوگوں نے باہر نكلنے سے روكا ، اتنے ميں محمدبن ابى بكر وہاں سے گذرے اور كہا :

ان سے مت بولو ، اس وقت مجھے لوگوں نے چھوڑا _

عثمان كا خاتمہ

جب علىعليه‌السلام سے كہا كہ لوگ عثمان پر كمر بستہ ہيں اور انھوں نے مصمم ارادہ كر ليا ہے تو اپ نے اپنے فرزند وں حسن وحسين كو حكم ديا _

اپنى تلواريں اٹھا لو اور عثمان كے دروازے پر جاكر بيٹھ جائو كسى شخص كو بھى خليفہ پر قابو مت پانے دينا _

فرزند ان على حكم بجالائے ، تعميل حكم ميں عثمان كے دروازے پر پہونچے ، خليفہ كے گھر پر عجيب ھنگامہ برپا تھا ، لوگ عثمان كا كام تمام كرنے كيلئے بار بار بڑھ رہے تھے ، اس موقع پر ہاتھا پائي بھى ہوئي موافقين اورمخالفين نے ايك دوسرے كے خون سے اپنى تلواريں بھى رنگين كر ڈاليں ، اسى موقع پر امام حسن كا رخسارہ بھى خون سے بھر گيا ،حضرت علىعليه‌السلام

۲۰۶

كے غلام قنبركا سر پھٹ گيا ، برى طرح مجروح ہو گئے _

محمد بن ابى بكر نے يہ ديكھا تو ڈرے كہ كہيں بنى ہاشم فرزندان على كى يہ حالت ديكھ ھنگامہ نہ كھڑا كر ديں انھوں نے دو بلوائيوں كو پكڑ كر گھسيٹ كر ان سے كہا :

اگر بنى ہاشم يہ صورتحال ،خاص طور سے امام حسن كے رخسار پر خون بہتا ديكھيں گے تو ڈرہے كہ عوام كو اپنى تلواروں سے مار بھگائيں گے ، اور ہمارا سارا پروگرام نقش بر اب ہو جائے گا ، بہتر يہى ہے كہ لوگ ديوار پھاند كر جائيں اور چپكے سے عثمان كا كام تمام كرديں

اسوقت فرزند ابو بكر اور وہ دونوں ادمى ايك انصارى كے مكان ميں گھسے جو عثمان كا پڑوسى تھا ، اسكے كوٹھے پر چڑ ھكر عثمان كے مكان ميں كود گئے ، محمد اور ان كے ساتھيوںكا اقدام عثمان كے طرفداروں سے پوشيدہ تھا ، كيونكہ محاصرے كے درميان گھر ميں صرف عثمان اور انكى زوجہ نائلہ تھيں يہ دونوں كو ٹھے پر چڑھ گئے تھے

جيسے ہى محمد اپنے دونوں ساتھيوں كے ساتھ گھر ميں گھسے محمد نے ان دونوں سے كہا

ميں تم سے پہلے اندر جاتا ہوں ، جب ديكھنا كہ ميں نے عثمان كے دونوں باز و تھام لئے ہيں تو دونون اندر گھس انا پھرخنجر سے مار مار كر اسكا خاتمہ كر دينا _

يہ كہكر كمرے ميں گھس گئے ، عثمان كى داڑھى مضبوطى سے تھام لى ، عثمان نے سر اٹھا كر محمد كو ديكھا تو كڑك كر بولے _

اگر تمھارے باپ موجود ہوتے اور ميرى يہ توہين ديكھتے تو تمھارى حركت كى مذمت كرتے _

يہ بات سنتے ہى محمد كا ہاتھ لرزنے لگا ، وہ ڈھيلے پڑ گئے ، ليكن اسى لمحے وہ دونوں بھى اندر گھس چكے تھے ، ان دونوں نے مل كر كام تمام كرديا(۳۶)

ابن ابى الحديد لكھتا ہے:(۳۷)

جس دن عثمان قتل كئے گئے ، طلحہ اپنا منھ كپڑے سے چھپا ئے ہوئے تھے ، اسطرح انھوں نے اپنے كو لوگوں سے مخفى كر ركھا تھا ، عثمان كے گھر كى طرف تير چلاتے ، جب انھوں نے ديكھا كہ مدافعت كر نے والوں كى وجہ سے گھر ميں گھسنا ممكن نہين ہے تو اپنے ساتھيوںكے ساتھ ايك انصارى كے كوٹھے پر چڑھ گئے ، وہاں سے عثمان كے گھر ميں

____________________

۳۶_ انساب الاشراف بلاذرى ج۵ ص ۶۹ طبرى ج۵ ص ۱۱۸

۳۷_ ابن ابى الحديد ج۵ ص ۴۰۴

۲۰۷

گھسے اور انھيں قتل كيا _

طبرى نے(۳۸) اس مرد انصارى كا نام عمر و بن حزم لكھا ہے اسكى زبانى اسطرح واقعہ بيان كرتے ہيں _ وہ لوگ عمرو بن حزم كے گھر ميں گھسے جو عثمان كے پڑوسى تھے ، اور مداخلت كرنے والوں سے تھوڑى دير جھڑپ كى ، خدا كى قسم ميں بھولتا نہيں كہ جس وقت سودان بن حمران وہاں سے باہر اكر چلّايا طلحہ كہاں ہيں ، ميں نے عثمان كو قتل كر ڈالا_

بلاذرى لكھتا ہے :

جب حضرت عليعليه‌السلام قتل عثمان سے اگاہ ہوئے تو اپنے كو عثمان كے گھر پر پہونچايا ،اور ان كے بيٹوں سے كہا :

تم لوگ خليفہ كے گھر ميں موجود تھے ، عثمان كيسے قتل ہو گئے ؟پھر اپ نے ايك كے منھ پر طمانچہ مارا اور دوسرے كے سينے پر گھونسہ مارا اور غصّے ميں بھرے ہوئے گھر سے باہر نكل ائے _

راستے ميں اتفاقا طلحہ سے ملاقات ہو گئي ،وہ پہلے كى طرح اپنى كاروائيوں ميں مصروف تھے ، طلحہ نے على كو ديكھا تو كہا :

اے ابو الحسن تمھيں كيا پڑى ہے كہ اسطرح غصّے ميں بھرے ہيں ؟

حضرت علىعليه‌السلام نے جواب ديا :

تجھ پر لعنت ہے ، كيا تم صحابى رسول كو قتل كررہے ہو ؟طلحہ نے جواب ديا :

اگر اس نے مروان كو اپنے سے دور كر ديا ہوتا تو قتل نہ ہوتا حضرت علىعليه‌السلام نے ان سے منھ پھير ليا اور گھر چلے گئے _

دفن خليفہ كا ماجرا

سبھى اس بات پر اڑے رہے اور تين دن تك عثمان كا جنازہ پڑا رہا يہاں تك كہ حضرت على نے ذاتى طور سے مداخلت كى تب وہ دفن ہوئے(۳۹)

طبرى لكھتا ہے :

عثمان كے طرفداروں نے حضرت على سے دفن خليفہ كے بارے ميں گفتگو كى اور ان سے مطالبہ كيا كہ خليفہ كے خاندان والوں كو اجازت دى جائے كہ عثمان كا جنازہ دفن كريں ، حضرت علىعليه‌السلام نے اس معاملے ميں اقدام كيا اور

____________________

۳۸_ طبرى ج۵ ص ۱۲۲

۳۹_ طبرى ج۵ ص ۴۳ ، ابن اثير ج۳ ص ۷۶ ، ابن اعثم ص ۱۵۹ ، رياض النفر ہ ج۲ ص ۱۳۱

۲۰۸

انھيں اجازت دى ، جب لوگوں كو اس بات كى خبر ہوئي تو اپنے دامن ميں پتھر بھر كر جس راستے سے عثمان كا جنازہ جانا تھا بيٹھ گئے _

عثمان كے جنازے ميں انگليوں پر گنے جانے والے لوگ تھے ان كا ارادہ تھا كہ يہوديوں كے قبر ستان حش كوكب ميں عثمان كو دفن كريں ، جب تابوت ان لوگوں كے درميان پہونچا تو لوگوں نے تابوت پر سنگبارى كى ، تابوت گرانے كيلئے ہجوم كر ليا ، جب يہ بات حضرت على كو بتائي گئي تو كچھ لوگوں كو مامور فرمايا كہ لوگوں كى جنازہ عثمان سے مزاحمت ختم كرائيں ،اور جنازے كى حفاظت كريں ان لوگوں نے حضرت علىعليه‌السلام كے حكم كے مطابق جنازے كو اپنے حلقہ ميں لے ليا اور حش كوكب تك پہونچا ديا ، اس طرح عثمان كا جنازہ حش كوكب ميں دفن ہو سكا _

عثمان كو مغرب كے كچھ دير بعد تاريكى ميں دفن كيا گيا ، صرف مروان اور عثمان كى پانچوں لڑكياں اور تين غلاموں كے سوا جنكى مجموعى تعداد پانچ ہوتى ہے ، كوئي دوسرا جنازہ عثمان ميں شريك نہيں تھا ، دفن كے وقت عثمان كى بيٹى نے بلند اواز سے نوحہ و زارى كى تو بلوائيوں نے سنگبارى كركے چلّانا شروع كرديا ، نعثل ، نعثل(۴۰)

جب معاويہ خليفہ ہوئے تو حكم ديا كہ حش كوكب كى ديوار منھدم كر كے جنت البقيع كے قبر ستا ن ميں شامل كرليا جائے ، اور يہ بھى حكم ديا كہ تمام مسلمان اپنى اموات كو قبرستان كے ارد گرد دفن كريں تاكہ اسطرح عثمان كى قبر مسلمانوں سے متصل ہو جائے _

____________________

۴۰_ طبرى ج۵ ص ۱۴۳ ، ابن اثير ج۳ ص ۷۶ ، ابن اعثم ص ۱۵۹ ، رياض النفرہ ج۲ ص ۱۳۱

۲۰۹

فہرست

مولف كتاب پر ايك اجمالى نظر ۴

تاليفات ۵

كتاب حاضر ۶

پيشگفتار ۷

درد اور درمان مرض ۷

علاج ۸

حقائق ۱۰

ابن مسعود كا طريقہ نصيحت ۱۰

ہم حق اور اس كے طرفداروں كو پہچانيں ۱۱

تكيہ گاہ اسلام ۱۲

محمد مصطفى اور نفاذ عدالت ۱۴

محمد مصطفى كے قريب و بعيد ساتھي ۱۵

حفنى دائود كى نظر ميں مولف كتاب ۱۷

قتل على اور شكر عائشه،، ۱۸

حضرت على عليه‌السلام خدا كو حاضر و ناظر جانتے تھے ۱۹

على اور مسند خلافت ۲۱

''عائشه كا تاريخى فتوى '' ۲۲

ام سلمہ كا تاريخى خط عائشه كے نام ۲۳

اس كتاب كے مولف كا مقصد ۲۵

۲۱۰

كتاب كا مقصد تاليف ۲۷

اسلام يا ايمان و عقيدہ ۲۹

عميق اسلامى يكجہتي، ۳۰

بزرگوں كى پرستش ۳۱

اندھا تعصب ۳۲

عوام فريب لوگ ۳۲

(فصل اول) ۳۴

ازواج رسول (ص) ۳۴

زينب بنت جحش ۳۴

وہ خواتين جنھوں نے بے مھر اپنے كو رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كيلئے پيش كيا ۳۷

خولہ بنت حكيم ہلاليہ ۳۸

دوسرى خواتين ۳۸

رسول كے لئے حكم خصوصي ۳۹

نتيجہ تحقيق ۴۰

عائشه رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گھر ميں ۴۳

رشك، و غيرت ۴۳

راتوں كا تعاقب ۴۴

عائشه اور ديگر ازواج رسول (ص) ۴۶

مد بھيڑ _سوتاپا ۴۶

بد حواسياں ۴۷

۲۱۱

عائشه اور ام سلمہ كى غذا ۴۷

عائشه اور حفصہ كا كھانا ۴۷

عائشه اور صفيہ كا كھانا ۴۸

مد بھيڑيں ۴۸

عائشه و صفيہ ۴۸

سودہ كے ساتھ ۴۹

بے مہر يہ عورتوں كے ساتھ ۵۰

مليكہ كے ساتھ ۵۱

اسماء كے ساتھ ۵۲

ماريہ كے ساتھ ۵۴

خود عائشه كا بيان : ۵۵

سورہ تحريم ۵۶

عائشه اور خديجہ كى ياديں ۵۸

ابن ابى الحديد كى عبارت ۶۰

فاطمہ كى سوتيلى ماں ۶۱

فاطمہ عليه‌السلام پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پياري ۶۱

عناد كے كئي رخ ۶۳

فرزندان فاطمہ سے رسول كا والہانہ پيار : ۶۴

على اور مسئلہ خلافت ۶۵

خلاصہ ۷۰

۲۱۲

فصل دوم ۷۱

شيخين ۷۱

سكھ چين كا زمانہ ۷۲

صدر اسلام كى اكيلى خاتون مفتي ۷۲

عائشه حج كے لئے گئيں ۷۳

احاديث عائشه تقويت خلافت كے بارے ميں ۷۷

حديث گڑھنے كے مواقع ۷۷

ان احاديث كى پيدائشی كا زمانہ ۷۹

عمر كے لئے جناتوں كا نوحہ ۸۲

احترامات متقابل ۸۸

عائشه كا گھر دار الشوري ۸۹

مقداد ۸۹

عمر و عاص ۹۰

مغيرہ بن شعبہ ۹۱

سعد بن ابى وقاص ۹۱

فصل سوم ۹۴

عائشه حكومت عثمان كے زمانے ميں ۹۴

عثمان كون تھے ؟ ۹۴

عائشه اور عثمان ۹۵

تائيد و حمايت كا زمانہ ۹۵

۲۱۳

برہمى و بغاوت كا زمانہ ۹۷

وليد بن عقبہ اور كوفے كى گورنري ۹۹

قرآن نے وليد كا تعارف كرايا ۱۰۳

بد كردار كو حكمراں كا عہدہ ۱۰۴

خليفہ كے چچا حكم ۱۰۵

ابن مسعود پر كيا بيتي ۱۰۸

اگ سے كھلواڑ ۱۱۳

انقلاب كى پہلى چنگاري ۱۱۷

كوفے ميں عثمان كى باز پرس ۱۱۸

مسلمانوں كا حكمراں اورشرابخواري ۱۱۹

قصہ گواہوں كا ۱۲۱

عثمان كے حضور ۱۲۱

گواہوں پر خليفہ كا عتاب ۱۲۳

عائشه عثمان كے خلاف ۱۲۴

وليد كى حكومت سے معزولي ۱۲۶

اور مسجد كوفہ كے منبر كى تطہير ۱۲۶

نفاذ عدالت بدست علي عليه‌السلام ۱۲۸

عثمان كے خلاف عائشه كى اشتعال انگيزياں ۱۳۲

عمار ياسر ۱۳۴

پہلے عمار كو پہچانئے پھر اصل قصہ سنئے ۱۳۴

۲۱۴

اولين مسجد كى تعمير اور عمار ياسر ۱۳۶

عثمان اور عمار ۱۳۸

بيت المال نجى ملكيت ۱۴۰

عمار كى مدد ميں عائشه ۱۴۲

ابن مسعود اور مقداد كى تدفين ۱۴۲

فصل چھارم ۱۴۵

عائشه نے انقلاب كى قيادت كي ۱۴۵

تين چہرے ۱۴۶

۱_ عبد اللہ بن سعد بن ابى سرح ۱۴۶

۲_ محمد بن ابى بكر ۱۴۸

۳_ محمد بن ابى حذيفہ ۱۴۸

مصريوں كى شورش ۱۵۰

اتش فتنہ بجھانے كيلئے امام كى مساعي ۱۵۲

عثمان كے خلاف مدينے والوں كى شورش ۱۵۴

مروان حكم ۱۵۸

داد خواہوں نے مدينے كا رخ كيا ۱۶۱

مصر والوں كے خط كا متن يہ تھا ۱۶۴

عثمان نے باغيوں سے عہد وپيمان كيا ۱۶۴

فرزند ابو بكر اور مصر كى گورنري ۱۶۷

حضرت على خليفہ عثمان كى حمايت سے كنارہ كش ہوئے ۱۶۸

۲۱۵

عثمان كى سياسى توبہ ۱۶۸

مروان كى وعدہ خلافي ۱۶۹

عثمان كى دور انديش زوجہ ۱۷۲

محاصرئہ عثمان ۱۷۶

حيرتناك خط !! ۱۸۳

عائشه كا تاريخى فتوي ۱۹۲

عائشه كے تاريخ فتوى كا تجزيہ ۱۹۵

عثمان كو نعثل پكارنے والے لوگ ۱۹۶

عثمان اور عائشه كا امنا سامنا ۱۹۹

عثمان ، طلحہ كے محاصرے ميں ۲۰۱

قتل عثمان كيلئے طلحہ اگے بڑھے ۲۰۵

عثمان كا خاتمہ ۲۰۶

دفن خليفہ كا ماجرا ۲۰۸

۲۱۶