تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179415 / ڈاؤنلوڈ: 5455
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

;قرآن كريم كى اہميت ١; قرآن كريم كى تعليمات٢ ; قرآن كريم كى خصوصيات ٤ ; قرآن كريم كى نصيحتيں ٩

متقين: متقين كى ہدايت ١، ٥، ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ پر حاكم سنتيں ٣، ٥

ہدايت: ہدايت كے عوامل ١، ٣، ٥، ٧، ٨، ٩

آیت (۱۳۹)

( وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِين )

خبردار سستى نہ كرنا _ مصائب پرمحزون نہ ہونا اگر تم صاحب ايمان ہوتو سربلندى تمھارے ہى لئے ہے _

١_ اہل ايمان مشكل حالات ميں (دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ميں ) سستى اور غم كو اپنے اوپر طارى نہ كريں _

يا ايها الذين آمنوا ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

٢_ اہل ايمان كو دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں اپنى ذات پہ اعتماد، استوارى اور ثابت قدمى كى ترغيب دلانا_

يا ايها الذين آمنوا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٣_ جنگ ميں ناكامي، اہل ايمان كيلئے سستى اور غم كا موجب نہ بنے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٤_ جنگ سے واپسى كے بعد احد كے جنگجوؤں كا ہمت ہارنا اورنفسياتى شكست_

اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون اگرچہ كسى چيز كى نفي، اسكے خارجى واقعہ كو بيان نہيں كرتي، ليكن بعد والى آيات كے قرينہ كے مطابق (ان يمسسكم قرح ...) معلوم ہوتا ہے كہ سستى و غم كى نفى كرنا، مسلمانوں ميں ان كے واقع ہونے كے بعد ہے اور اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط سے كہ جن ميں جنگ احد اور اسكى شكست كے عوامل كو بيان كيا گيا ہے، پتہ چلتا ہے كہ يہ سستى اور غم جنگ احد كے مسائل كى وجہ سے تھا_

۱۰۱

٥_ دين خدا كے جھٹلانے والوں كے برے انجام ميں خدا كى سنتوں پر توجہ، ايمانى معاشرے سے ہر طرح كے غم و اندوہ اور سستى كو دور كرتى ہے_ فسيروافانظروا كيف كان عاقبة المكذبين ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

اگر جملہ ''ولاتھنوا ...'' جملہ ''فانظروا كيف ...''پر عطف ہو، تو ان دو آيات كا يہ معنى ہوگا كہ آپ غمزدہ نہ ہوں ، آيات خدا كے جھٹلانے والوں (مسلمانوں كے دشمنوں ) كا انجام نابودى ہے_

٦_ ايمان اور بلند حوصلہ، دشمن كے ساتھ مقابلے ميں استوارى اور ثابت قدمى كا راز ہے_لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

٧_ مسلمانوں كى دوسروں پربرتري، ان كے ايمان كى مرہون منت ہے_و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''وانتم الاعلون'' ''ان كنتم ...''كے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٨_ آدمى كا ايمان اسكے مشكل حالات اور دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں ،سستى و غم كا مظاہرہ كرنے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''ولاتهنوا و لا تحزنوا'' ''ان كنتم ...''كيلئے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٩_ مومن كے دوسروں پر برتر ہونے كا اعلان، آدمى كو حقيقى ايمان پر برانگيختہ كرتا ہے_

و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين خدا تعالى نے مسلمانوں كى برترى كو ان كے حقيقى ايمان كے مرہون منت قرارديا ہے اور چونكہ انسان ذاتى طور پر اپنے دشمنوں پر برترى كے خواہاں ہوتے ہيں ، اسلئے حقيقى ايمان تك پہنچنے كا جذبہ پيدا كرليتے ہيں _

١٠_ اہل ايمان كا دوسروں پر اپنى برترى كى جانب توجہ دينا، ان كے حوصلوں كى تقويت ميں اہم كردار ادا كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١١_ دينى معاشرے كا ايمان، باعث بنتا ہے كہ انسان تمام انسانى معاشروں پر (ايمان كي) حاكميت كيلئے مسلسل كوشش كى ذمہ دارى محسوس كرے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

۱۰۲

خدا تعالى مسلمانوں كى دوسروں پر برترى چاہتا ہے (و انتم الاعلون) اور برترى كے واضح مصاديق ميں سے، ان كى اور ان كے دين كى پورى كائنات پر حاكميت ہے اور يہ ان كے حقيقى ايمان كى مرہون منت ہے (ان كنتم مؤمنين)_ ايسى صورت ميں حقيقى ايمان انسان كو دائمى قوت كى طرف برانگيختہ كرتا ہے ''و لاتھنوا''تاكہ تمام انسانى معاشروں پر الہى دين كو حاكميت عطا كرسكے_

١٢_ مومنين كيلئے دوسروں پر اپنى برترى كى طرف توجہ دينا ضرورى ہے _و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١٣_ مومنين كا ايمان كى قدروقيمت سے آگاہ ہونا، احساس كمترى كا شكار ہونےسے مانع ہے_

يا ايها الذين آمنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ آيت كے مخاطب مومنين ہيں اور مومن برتر ہيں اور انہيں كافروں كے مقابلے ميں احساس كمترى نہيں كرنا چاہيئے (و لاتھنوا ...) اس صورت ميں مومنين كى كمزورى اور غم، ان كے ايمان كى قدروقيمت سے غفلت كرنے كى وجہ سے ہوگي_

احد كے مجاہدين: ٤

استقامت: ٢، ٦ استقامت كا شوق دلانا ٢،استقامت كے اسباب ،٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٤

اطمينان: ٢

الله تعالى: الله تعالى كا نتباہ ٣ ; الله تعالى كيسنتيں ٥ ،ا

ايمان: ٨ ايمان كا پيش خيمہ ٨ ; ايمان كى قدر و قيمت١٣ ; ايمان كے اثرات ٦، ٧، ٨، ١١، ١٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

تربيت: تربيت كے طريقے ١٠

۱۰۳

تشويق: ٢

جہاد: جہاد كى سختياں ٨; جہادميں استقامت ٢، ٦ ; جہادميں اطمينان ٢; جہادميں سستى ١;جہادميں غم ١

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كاانجام ٥

حقارت: حقارت كے موانع١٣

حوصلوں كى تقويت: ٦، ١٠

دشمن: ١، ٢،

دين: دين كوجھٹلانا ٥

ذكر: ذكركے اثرات ٥

سستي: ١ ايمان اورسستى ٨ ;سستيدور كرنے كے عوامل ٥ ;سستى كے عوامل ٣

شكست: ٣

علم: ٥، ١٣

عمل: ٥

غزوہ احد: ٤

غم: ١ ايمان اورغم ٨;غمدور كرنے كے عوامل ٥;غم كے عوامل ٣

كاميابي: ٣

مسلمان: مسلمانوں كا مقام و مرتبہ ٧

مشكلات: ١، ٨

معاشرہ: اسلامي معاشرہ ٥، ١١ ;معاشرہ كى ذمہ دارى ١١

مومنين: مومنين اور دشمن ١، ٢;مومنين سختيوں ميں ١; مومنين كا علم ١٣;مومنين كامقام و مرتبہ٩، ١٠، ١٢;مومنين كى استقامت٢

يادآوري: يادآورى كى اہميت ١٢

۱۰۴

آیت(۱۴۰)

( إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ وَتِلْكَ الأيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاء وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ )

اگر تمھيں كوئي تكليف چھوليتى ہے تو قوم كو بھى اس سے پہلے ايسى ہى تكليف ہوچكى ہے او ر ہم توزمانے كو لوگوں كے درميان الٹتے پلٹتے رہتے ہيں تاكہ خداصاحبان ايمان كوديكھ لے اورتم ميں بعض كو شہداء قرار دے اور وہ ظالمين كو دوست نہيں ركھتا ہے _

١_ جنگ احد ميں دونوں محاذوں يعنى كفرو ايمان كے تمام افراد كا ايك جيسا نقصان اٹھانا يا زخمى ہونا_

ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٢_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں پيش آنے والے زخم يا مشكلات كو ان كے ساتھ مقابلہ ميں سستى يا غم كا موجب نہيں بننا چاہيئے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح

٣_ جنگ احد ميں جہاد كرنے والے مومنين كے نقصانات يا زخم جنگ بدر ميں كفار پر وارد ہونے والے نقصانات كے برابر ہيں _ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله بعض كا خيال ہے كہ''ان يمسسكم'' جنگ احد ميں مسلمانوں پر آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے اور جملہ ''فقد مس القوم'' مشركين كے جنگ بدر ميں آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے_

٤_ جو معاشرہ ايك ہدف اور نظريہ ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى مانند ہے_ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

چونكہ خداوند متعال نے كافروں يا مسلمانوں كے ايك گروہ پر وارد ہونے والے زخموں كو ان سب كى طرف نسبت دى ہے، باوجود اسكے كہ يقينا ہرہر فرد زخمى نہيں ہوا تھا، معلوم ہوتا ہے كہ قرآن

۱۰۵

كى نظر ميں ہر وہ معاشرہ جو ايك ہدف ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ ايمان، مومنين كے محاذ پر وارد ہونے والے زخموں اور نقصانات سے پيدا ہونے والے خلا كو پر كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا ان كنتم مؤمنين_ ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٦_ انسانى معاشروں ميں فتح و شكست كى گردش ، خدا كى دائمى سنتوں ميں سے ايك ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ''تلك''انہى زخموں اور شكست و كاميابيوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو جنگ احد يا بدر ميں مسلمانوں اور كافروں كيلئے حاصل ہوئيں _

٧_ تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت_ (شكستوں ، كاميابيوں ، تلخيوں اور خوشيوں پر)

و تلك الايام نداولها بين الناس اس لحاظ سے كہ خدا نے تمام شكستوں كاميابيوں تلخيوں خوشيوں اور كو اپنى طرف نسبت دى ہے (نداولھا) تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت حاصل ہوتى ہے_

٨_ سابقہ كاميابيوں كى ياددہانى اور منظم معاشرتى تبديليوں كى گردش كى طرف توجہ، ايمانى معاشرہ كى كمزورى اور غم كو دور كرتى ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله و تلك الايام نداولها بين الناس

اس صورت ميں كہ ''فقد مس القوم''جنگ بدر ميں مشركين كى شكست كے بارے ميں ہو، خداوند متعال نے مومنين كے غم اور كمزورى كو دور كرنے كيلئے جنگ بدر ميں ان كى كاميابى كى ياددہانى كرائي ہے اور(فتح ہو يا شكست) سب كا سرچشمہ اپنى مشيت كو قرار ديا ہے_

٩_ حقيقى مومنين كى صف كا غيرحقيقى مومنين سے جدا ہونا، حق و باطل كے درميان پيكار كى حكمتوں ميں سے ہے_

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا مندرجہ بالا مطلب ميں كلمہ ''تلك'' كيجنگ كے دنوں سے تفسير كى گئي ہے نہ كہ خاص طور پر فتح و شكست سے_

١٠_ شكستيں اور كاميابياں (معاشرتى تبديلياں ) بامقصد اور منظم گردش كى حامل ہيں _

و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

جملہ ''وليعلم الله ...'' اور جو كچھ اس پر عطف ہوا ہے ، يعنى ''يتخذ'' ، ''ليمحص'' اور

۱۰۶

'' يمحق '' وہ مقاصد ہيں كہ جن كو خدا نے ''نداولھا'' ، ( گردش ايام اور معاشرتى تبديلياں ) كيلئے بيان كيا ہے اور با مقصد فعل اسكے با ضابطہ ہونے كو بيان كرتا ہے_

١١_ تاريخى حوادث كى تحليل و تجزيہ ميں قرآن كى توحيدى نظر_و تلك الايام نداولها بين الناس يہ مطلب تاريخى حوادث كى گردش كے خداوند متعال كى طرف منسوب ہونے سے سمجھا جاسكتا ہے _ (نداولھا)

١٢_ حق و باطل كے محاذ ميں فتح و شكست كى گردش، مومنين كے ايمان كے ظاہر ہونے كا مناسب موقع اور مقام ہے_و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''وليعلم'' ،''ليحقق'' (تاكہ وجود ميں لائے) كے معنى ميں ليا گيا ہے كيونكہ اشياء كے بارے ميں خداوند متعال كے علم كا مطلب ان اشياء كا وجود ميں آنا ہے پس خدا كا مومنين كے ايمان كے بارے ميں علم ان كے ايمان كا وجود ميں آنا ہے اور چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ وہ ايمان ركھتے ہيں (آمنوا،ماضى كے صيغہ كے ساتھ) پس ان كے ايمان كے وجود ميں آنے كا مطلب ايمان كا ظاہر ہونا ہوگا_

١٣_معركہ حق و باطل ميں تاريخ كے دردناك حوادث كے اہداف ميں سے ايك خدا تعالى كا امت كے بہترين افراد كو منتخب كرنا ہے_و تلك الايام نداولها و يتخذ منكم شهدائ

''شہدائ''گواہوں كے معنى ميں ہے اور ہر امت كے گواہ، ان كے بہترين افراد ہيں _

١٤_ شہيد اور راہ اسلام ميں قربان ہونے والے، خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و يتخذ منكم شهدائ

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''شہدائ''سے مراد جنگ ميں قتل ہونے والے ہوں ، جيسا كہ بعض مفسرين كا يہ عقيدہ ہے_

١٥_ شہيدوں كا بلند مقام_و يتخذ منكم شهدائ خدا كى طرف سے شہيدوں كا برگزيدہ ہونا، ان كے بلند مقام كو بيان كرتا ہے، چونكہ جب تك ان سے راضى نہ ہو اور انہيں دوست نہ ركھتا ہو، انہيں منتخب نہيں كرے گا_

١٦_ بعض اوقات مسلمانوں كى شكست ايمان كے دعويداروں كو آزمانے اور حقيقى مومنين كو جھوٹے مومنين سے جدا كرنے كيلئے ہوتى ہے_

۱۰۷

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''تلك'' اس معنى كى طرف اشارہ ہو جو'' ان يمسسكم قرح'' سے حاصل ہوتا ہے، يعنى مسلمانوں كى شكست_

١٧_شكستوں اور كاميابيوں پر لوگوں ميں سے چنے ہوئے افراد كو ناظر اور گواہ قرار دينا مشيت الہى كى بنياد پر ہے_

و يتخذ منكم شهدائ

١٨_ تاريخى حوادث (مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں ) پر مقرر كيئے گئے گواہوں اور ان حوادث كے علل و اسباب كو بيان كرنے والوں كا بلند مقام و مرتبہ_و يتخذ منكم شهدائ چونكہ آيت شريفہ ميں شہادت كا متعلق ذكر نہيں ہوا ہے، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق كہ جن ميں تاريخى حوادث كے علل و اسباب كى تحليل كى گئي ہے، يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ شہيدوں سے مراد، مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں كے گواہ ہوں تاكہ گواہى ديں كہ جہاں خدا اور رسول كى پيروى ہوئي اور تقوي كى مراعات كى گئي مسلمان كامياب ہوئے اور جہاں اپنے اوپر اعتماد كيا ، خدا سے غافل ہوئے ، بے صبرى كى اور بے تقوي ہوئے تو شكست كھائي_

١٩_ جنگ احد اور كافروں كے ساتھ دوسرے جنگى معركوں ميں ثابت قدم مومنين، لوگوں كے اعمال پر گواہى كيلئے خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و تلك الايام و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

''ويتخذ''ميں لام كا ترك كرنا اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ چننا حقيقى مومنين كے مشخص ہونے كے بعد ہے يعنى جو حقيقى مؤمن ہوتے ہيں انہيں گواہى كيلئے چنا جاتا ہے قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں '' شہدائ'' كا حذف شدہ متعلق لوگوں كے اعمال كو قرار ديا گيا ہے_

٢٠_ ظالم، محبت الہى سے محروم ہيں _والله لايحب الظالمين

٢١_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں بے ايمانى اور سستي، ظلم ہے_و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٢_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں سستى اور بے ايماني، محبت الہى سے محروم ہونے كا باعث ہے_

و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٣_ انسانى احساسات سے فائدہ اٹھانا، لوگوں كى

۱۰۸

تربيت كيلئے قرآن كے طور طريقوں ميں سے ہے_والله لايحب الظالمين خدا تعالى كا اس يادآورى سے كہ محبت الہى (كہ جو ايك احساساتى محرك ہے) ستمكاروں كو شامل نہ ہوگي،مقصود يہ ہے كہ اپنے معتقدين كو ظلم سے باز ركھ سكے_

٢٤_ مومنين كے ساتھ جنگ ميں ظالموں كى كاميابي، ان كے خدا كے نزديك محبوب و پسنديدہ ہونے كى دليل نہيں ہے_

و لاتهنوا ان يمسسكم قرح والله لايحب الظالمين اس صورت ميں كہ ظالموں سے مراد، جنگ احد كے وہى فاتح افراد ہوں ، خدا مومنين كو ياددلاتا ہے كہ مشركين كى كاميابي، ان كے ساتھ محبت الہى كو بيان نہيں كرتي_

اتحاد: اتحاد كے عوامل ٤

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٣، ١٩

الله تعالى : الله تعالى كا ارادہ ٧;الله تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٠ ; الله تعالىكى محبت ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٤;الله تعالىكى مشيت ١٧

امتحان: ١٦

انتخاب :١٣،١٦،١٩ انتخاب كے عوامل١٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ١٢، ١٩; ايمان كى اہميت ٢٢; ايمان كے اثرات ٥، ٢١

تاريخ: تاريخ كا فلسفہ ١٣ ; تاريخ كى حركت ٧، ١١ ;تاريخ كے حوادث ١٨; تاريخ كے حوادث كا تذكرہ ٨

تربيت: تربيت كے طريقے ٢٣;تربيتميں مؤثر عوامل ٢٣

توحيدى نظر: ١ ١

جانچنا: جانچنے كے معيارات ٩، ١٦

۱۰۹

جذبات و احساسات: ٢٣

جنگ: ١٩ جہاد: ٩، ١٩، ٢٣ جہاد كافلسفہ ٩ ;جہاد ميں مشكلات ٢

حق و باطل: ٩، ١٢، ١٣، ١٩

دشمن: ٢٢ دشمن كے ساتھ مقابلہ ٢، ٢١

دين: دين كے دشمن ٢٢

ذكر: ٨ سستي: سستى كے اثرات ٢١;سستى كے عوامل ٢

شكست: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٤

شہدائ: شہداء كا انتخاب ١٤ ;شہداء كامقام ومرتبہ١٥

ظالمين: ٢٤ ظالمين كامحروم ہونا ٢٠، ٢١ ; ظالمين كى فتح ٢٤

ظلم: ظلم كے موارد ٢١

غزوہ: غزوہ احد ١، ٣، ١٩; غزوہ بدر ٣

غم: غم دور كرنے كے عوامل ٨; غم كے عوامل ٢

فتح: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٧، ١٨، ٢٤

قرآن كريم: قرآ ن كريم كى خصوصيت ١١

كفار: ١، ٣، ١٩

گواہ: گواہوں كا انتخاب ١٧، ١٩ ; گواہوں كامقام ١٨

مسلمان: مسلمانوں كا امتحان ١٦

مشكلات: ٢

معاشرہ: اسلامى معاشرہ٨ ; معاشرہ تشكيل دينے كے عوامل ٤ ; معاشرہ كا ہدف ٤ ;معاشرہ ميں تبديلياں ٨، ١٠

مومنين: مومنين جنگ ميں ; مومنين جہاد ميں ٩، ١٩، ٢٤; مومنين كا امتحان ١٦; مومنين كا انتخاب ١٩;مومنين كى استقامت ١٩

۱۱۰

آیت(۱۴۱)

( وَلِيُمَحِّصَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ )

اورخدا صاحبان ايمان كو چھانٹ كر الگ كرناچاہتا تھااو ركافروں كو مٹا دينا چاہتا تھا _

١_ كافروں كے ساتھ جنگ ميں مومنوں كى فتح و شكست، مومنوں كو مخلص بنانے كا ايك عامل ہے_

و تلك الايام نداولها و ليمحص الذين آمنوا فعل ''يمحص''،''تمحيص'' سے مأخوذ ہے جس كے معنى ملاوٹوں اور نقائص سے خالص كرنا ہے_

٢_ اہل ايمان كو مشكل اور دشوار كاموں ميں ڈال كر انہيں پاكيزہ اور مخلص بنانے كيلئے خداوند عالم كى عنايت_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا

٣_ آدمى كا ايمان مشكلات اور ناكاميوں كو اصلاح اور اخلاص كے عوامل ميں بدل ديتا ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا مومنين اپنے ايمان كى وجہ سے دباؤ كے مواقع ميں ميں ٹوٹنے كى بجائے، ان عوامل سے اپنى ترقى ، اصلاح اور اخلاص كيلئے مدد ليتے ہيں _

٤_ جنگ ميں كمزور نقاط كا آشكار ہونا اور ان سے آگاہي، مومنين كے عيوب و نقائص سے پاك ہونے كا مناسب پيش خيمہ_ان يمسسكم قرح نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا چونكہ ''تمحيص'' عيب و نقص سے خالص كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ '' خالص كرنا'' مومنين كى شكست كا نتيجہ فرض كيا گيا ہے، كہا جاسكتا ہے كہ مومنين كى شكست باعث بنتى ہے كہ وہ اپنے عيوب اور نقائص كو پہچانيں اور انہيں ختم كرنے كى كوشش كريں _

٥_ انسان كے نفسياتي، معاشرتى اور تاريخى مسائل ميں خدا كے ارادہ كا فطرى علل و اسباب كے ذريعے جارى ہونا_

نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين

۱۱۱

آمنوا و يمحق الكافرين

خدا مؤمنين كو مخلص بنانے جو ايك نفسياتى مسئلہ ہے اور كفار كى نابودى كيلئے جومعاشرتى اور تاريخى مسائل ميں سے ہے ، شكست و فتح جيسے علل و اسباب كے ذريعے اپنے ان ارادوں كو عمل ميں لاتا ہے_

٦_ جنگ ميں فتح و شكست، كافروں كى بتدريج نابودى كا ايك ذريعہ_نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين ''محق'' بتدريج نابودى كے معنى ميں ہے_ (مجمع البيان)

٧_ خداوند متعال كافروں كو تدريجاً نابود كرتا ہے_و يمحق الكافرين

٨_ معاشرے ميں ايمان كى ترقي، وجود كفر كى نفى كا باعث ہے_و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين

''يمحق''ميں ''لام تعليل''كا نہ لانا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ كافروں كى نابودى مؤمنين كے مخلص ہونے كے بعد عمل ميں آئے گى يعنى جيسے جيسے مومنين عيب و نقص سے خالص ہوتے جائيں گے، اسى طرح كافروں كى شان و شوكت ميں كمى واقع ہوتى جائے گى يہاں تك كہ وہ نيستى و نابودى كى طرف لے جائے جائيں گے_

اخلاص: اخلاصميں مؤثر عوامل ١، ٣، ٤

الله تعالى: الله تعالى كا ارادہ٥ ; الله تعالى كى عنايت٢

ايمان: ايمان اور كفر ٨; ايمان كے اثرات ٣، ٨

جنگ: ١ جنگميں شكست كے اثرات ٦ ;جنگ ميں فتح كے اثرات ٦

جہاد: جہادميں آگاہى ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ٤ ;رشد و تكامل كے عوامل ٣

شكست: ٥ شكست كے اثرات ١

علم: علم كے اثرات ٤

فتح: ٦

۱۱۲

فتح كے اثرات ١

فطرى اسباب: ٥

كفار: ١، ٧ كفار كى شكست ٦

كفر: ٨ كفر كے موانع ٨

متضاد رجحانات: ٨

مشكلات: مشكلات كو آسان كرنے كے طريقے ; مشكلات كے اثرات ٢

مومنين: جنگ ميں مومنين١; مومنين كا اخلاص ٢

آیت(۱۴۲)

( أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ )

كيا تمھارا يہ خيال ہے كہ تم جنت ميں يوں ہى داخل ہو جاؤ گے جب كہ خدا نے تم ميں سے جہاد كرنے والوں او رصبر كرنے والوں كو بھى نہيں جانا ہے _

١_ جنت اور سعادت آخرت كے حصول كيلئے فقط ايمان لانا كافى ہے ،ايك غلط خيال ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٢_ ابتدائے اسلام كے مسلمانوں ميں ، جہاد اور صبر كے بغيرجنت ميں جانے كا غلط خيال_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٣_ باطل خيالات و خرافات پر عقائد و نظريات كى بنياد ركھنے سے اجتناب ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله

٤_ مشكل حالات ميں جہاد اور پائيدارى اہل ايمان كى آزمائش كى كسوٹى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

'' اصن '' مقدر كے ذريعہ '' يعلم '' كى نصب

۱۱۳

دلالت كرتى ہے كہ'' و يعلم الصابرين''ميں واو جمع كيلئے ہے يعنى اہل ايمان كو پركھنے كى كسوٹى جہاد، صبر اور ثابت قدمى كے ساتھ جہاد ہے_

٥_ جدوجہد اور صبر كے بغيرجنت حاصل نہيں كى جاسكتي_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٦_ جنگيں اور مبارزات، لوگوں كے امتحان اور مجاہد و مبارز اور صابر مومنوں كو دوسروں سے جدا كرنے كا ذريعہ ہيں _

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٧_ جہاد ، سختيوں اور شدت كے مواقع ميں مؤمنين كا ثابت قدم رہنا ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

استقامت: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢

١متحان: ٤ ١متحان كى ا قسام ٦ ١متحان كے ذرائع٤ ،ا ;جہاد كے ذريعہ امتحان٦

جنت: جنت كے موجبات ١، ٢، ٥

جہاد: ٦ جہاد كافلسفہ ٤، ٦ ;جہاد كى اہميت ٢، ٥ ;جہاد كى مشكلات ٤ ;جہادميں ثابت قدمى ٧

سختياں : ٤ سختيوں ميں استقامت ٧

سعادت اخروي: ١

صبر: صبر كى اہميت ٢، ٥

عقيدہ: باطل عقيدہ ١، ٢، ٥

مذموم رجحانات: ٣

مؤمنين: صابر مؤمنين٦ ; مجاہد مؤمنين٦;مؤمنين كا امتحان ٤ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ٧

۱۱۴

آیت(۱۴۳)

( وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ) تم موت كى ملاقات سے پہلے اس كى بہت تمنا كيا كرتے تھے اور جيسے ہى اسے ديكھا ديكھتے ہى رہ گئے _

١_صدراسلام كے بعض مومنين كا جنگ بدر كے بعد شہادت طلب كرنا ليكن جنگ احد كے موقع پر حيرت و تشويش ميں مبتلا ہوجانا_و لقد كنتم تمنون الموت من قبل ان تلقوه فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٢_صدر اسلام كے بعض مومنين كا موت اور راہ خدا ميں شہادت سے وحشت زدہ ہونا_و لقد فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٣_ ميدان جنگ، افراد كى اندرونى حقيقت اور شخصيت كے آشكار ہونے كا محل و مقام_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٤_ صدر اسلام كے بعض مومنين كا، امتحان الہى ميں كامياب نہ ہونا_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٥ _پسنديدہ دعووں اور نعروں پر عمل نہ كرنے كا ناشائستہ ہونا _لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

آيت شريفہ ميں عتاب آميز لہجہ، ان لوگوں كى مذمت اور سرزنش كو بيان كرتا ہے جو قتل ہونے كى آرزو ركھتے تھے ليكن جب موقع آيا تو وحشت زدہ ہوگئے اور كوئي اقدام نہ كيا_

٦_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كے كردار واعتقاد ميں دوگانگى اورہم آہنگى كا نہ ہونا _و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٧_ احد كى جنگ، ايك سخت جنگ اور جنگجو مسلمانوں كى

۱۱۵

آنكھوں ميں موت كو مجسم كرنے والى تھي_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

١_ مفسرين كا خيال ہے كہ آيت شريفہ احد كى جنگ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

٢_ چونكہ خدا نے كافروں كے مقابلہ ميں آنے اور ان كے ساتھ مڈ بھيڑ كو، موت ديكھنے سے تعبير كيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ يہ ايك سخت جنگ تھى كہ جس ميں وارد ہونا، موت كو ديكھنے كے مساوى تھا_

٨_ شہادت طلب كرنا اور دشمنان دين كے ساتھ ميدان جنگ ميں حاضر ہونا اسلام كى نظر ميں ايك گرانقدر امتياز ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لقد كنتم تمنون الموت چونكہ خدا نے جنگ سے منہ موڑنے اور راہ خدا ميں موت اور شہادت سے فرار ہونے والوں كى مذمت كى ہے اور دوسرى طرف سارى سعادت (جنت) كو جہاد كا مرہون منت سمجھا ہے، اس سے جنگ اور شہادت كے بلند مقام كا پتا چلتا ہے_

٩_ شہدائے بدر كے درجات سے آگاہ ہونے كے بعد، مومنين كا ميدان جہاد اور شہادت كيلئے حاضر ہونے كا اشتياق_

و لقد كنتم تمنون الموت من قبل امام باقر (ع) نے مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:فان المؤمنين لما اخبرهم الله بالذى فعل بشهدائهم يوم بدر و منازلهم من الجنة رغبوا فى ذلك فقالوا اللهم ارنا القتال نستشهد فيه _(١) بے شك جب اللہ تعالى نے مومنين كو شہدائے بدر كے ساتھ اپنے سلوك اور جنت ميں ان كے مقام و مرتبہ سے آگاہ فرمايا تو وہ بھى راغب ہوكر كہنے لگے خدا يا ہميں بھى جنگ كا موقع نصيب فرما تا كہ ہم بھى جام شہادت نوش كريں _

احد كے مجاہد: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٦، ٧

امتحان: ٣، ٤

انسان: انسان كى شخصيت ٣

جہاد: ١٠ جہاد كى قدروقيمت ٨ ; جہاد ميں امتحان ٣

جانچنا: جانچنے كے معيار ٨

____________________

١)تفسير قمي، ج١ص١١٩، تفسير برھان ج١ص٣١٩ ح١.

۱۱۶

خوف: ٢

صدر اسلام كے مسلمان: ١، ٢، ٤، ٦

دشمن: ٨

ذكر: ٧

راہ خدا ميں شہادت: ٢ راہ خدا ميں شہادت كى قدروقيمت ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پہ عمل كا پيش خيمہ ٩

شہدا: شہدا كامقام ٩

علم: ٩

عمل: ٩ غيرشائستہ عمل٥

غزوہ: غزوہ احد ٧;غزوہ بدر ١

معاشرہ شناسي: ٦

موت: ذكر موت ٧

مؤمنين: مؤمنين اور جہاد ٩; مؤمنين كاامتحان ٤;مؤمنين كا خوف ٢ ;مؤمنين كى شہادت طلبى ١، ٩

آیت(۱۴۴)

( وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِكُمْ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَیَ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّهُ الشَّاكِرِينَ )

اور محمد تو صرف ايك رسول ہيں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چكے ہيں كيا اگر وہ مرجائيں يا قتل ہو جائيں تو تم الٹے پيروں پلٹ جاؤ گے تو جو بھى ايسا كرے گا وہ خدا كا كوئي نقصان نہيں كرے گا او رخدا عنقريب شكر گذاروں كو ان كى جزادے گا_

١_ حضرت محمد(ص) فقط ا لله كے رسول ہيں اور دوسرے الہى پيغمبروں (ع) كى طرح موت سے ملاقات كريں

۱۱۷

گے_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل جملہ ''قد خلت ...''(آپ (ص) سے پہلے بھى رسول تھے اور دنيا سے چلے گئے) اس بات سے كنا يہ ہے كہ محمد(ص) نيز دوسرے پيغمبروں (ع) كى طرح دنيا سے چلے جائيں گے طبيعى موت سے يا شہادت سے_

٢_ پيغمبراسلام(ص) كے بعض پيروكاروں كا ان كے ناقابل فنا ہونے كا غلط خيال_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل خدا كا اس بات كى ياددہانى كرانا كہ محمد(ص) صرف رسول ہيں اور ان سے پہلے بھى انبياء (ع) تھے جو دنيا سے چلے گئے گويا اسى مندرجہ بالا خيال كو مسترد كرنے كيلئے ہے_

٣_انبيائے (ع) الہى كى موت يا ان كى شہادت سے ان كے پيغام كا ختم ہوجانا، صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا غلط خيال_و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٤_آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے نتيجہ ميں ، احد كے بعض جنگجوؤں كے جذبے كا متزلزل ہونا_

و ما محمد الا رسول افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٥_ احد كے بعض جنگجوؤں كا سارے كا سارا بھروسہ آنحضرت (ص) كى ذات پر كرنا، خدا كے نزديك قابل مذمت تھا_

افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٦_شخصيت پرستى كى مذمت_افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٧_ الله كے رسولوں كا فريضہ، راہنمائي اور پيغام رسانى ہے اور لوگوں كا فريضہ، ان كے ان پيغاموں كى بنياد پر اس راستے كو طے كرنا ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افان مات

جملہ ''ومامحمد ...'' خدا كے رسولوں كے فريضہ (پيغام رساني) كو معين كررہا ہے اور جملہ '' افان مات ...'' لوگوں كے فريضہ كو معين كررہا ہے كہ وہ ہميشہ ( چا ہے رسول ان كے درميان ہوں يا نہ ہوں ) ان پيغاموں پر پابند رہيں _

٨_ آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد، صدر اسلام كے لوگوں كا راہبر كے راستے سے پلٹنے كا خطرہ_

و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

۱۱۸

٩_ انبياء (ع) كى رسالت كا تسلسل ان كى موجودگى كا مرہون منت نہيں ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم خدا تعالى نے آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد الٹے پاؤں پلٹنے كى مذمت كر كے، دراصل ايمانى معاشروں كے اہداف و مقاصد كے آنحضرت (ص) كى ذات كے ساتھ وابستہ ہونے كى نفى كى ہے_

١٠_معاشرے كے دينى رہبر كے فقدان كے بعد اس كے مرتد ہونے كا خطرہ_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله افان مات او قتل انقلبتم على اعقابكم

١١_ اديان الہى انسانوں اور معاشرے كى ترقى و تكامل كى راہيں ہيں _افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

چونكہ''انقلبتم علي اعقابكم'' سے مراد دين الہى سے پھر جانا ہے اور اس كو واپس پلٹنے سے تعبير كيا گيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ دين الہي، لوگوں كى ترقى كا ضامن ہے_

١٢_كفر و ارتداد اور راہ انبياء (ع) سے منحرف ہونا ايك رجعت پسندانہ اورپست حركت ہے_

و ما محمد الا رسول ...افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

١٣_ پيغمبراكرم(ص) كے ہميشہ زندہ رہنے كا غلط تصور، آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے بعد احد كے بعض جنگجوؤں كے ارتداد اور پچھلے پاؤں لوٹنے اور ان كے رسالت كے انكار كا موجب بنا_افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم مفسرين نے آيت كے شان نزول كے بارے ميں كہا ہے جس وقت پيغمبر(ص) كے قتل كى خبر لوگوں ميں عام ہوئي تو بعض مسلمانوں نے كہا كہ اگر محمد(ص) پيغمبرہوتے تو قتل نہ ہوتے_ (مجمع البيان، اسى آيت كے ذيل ميں )

١٤_ افراد كا كفر و ارتداد، خدا كو كوئي نقصان نہيں پہنچاتا_و من ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا

١٥_ رسالت انبياء (ع) سے منحرف ہونا اور اسلام سے كفر كى طرف واپسي، اپنے آپ كو نقصان پہنچانا ہے_

و ما محمد الا رسول و من ينقلب علي عقبيه فلن يضر الله شيئا كفر و ارتداد، يقينا نقصان كا حامل ہے اور ''فلن يضر الله ''كے حكم كے مطابق يہ نقصان، خداوند سبحان كو نہيں پہنچے گا، اس صورت ميں لازمى طور پر يہ نقصان مرتد و كافر، فرد اور معاشرہ كے دامن گير ہوگا_

١٦_ دين ميں ثابت قدمى اور انبيائے (ع) الہى كے راستے پر چلنا، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت كى نعمت كا شكرانہ ہے_

۱۱۹

افإن مات او قتل انقلبتم ...و سيجزى الله الشاكرين

اس آيت ميں ''الشاكرين''سے مراد يا وہ خاص افراد ہيں كہ جو ہرگز مرتد نہيں ہوتے اور ہميشہ دين الہى پہ ثابت قدم رہتے ہيں ، يا ثابت قدم مومنين ''الشاكرين'' كامورد نظر مصداق ہيں _

١٧_ انحراف اور ارتداد، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت الہى كا كفران نعمت ہے_

و من ينقلب على عقبيه و سيجزى الله الشاكرين جملہ ''و سيجزى الله الشاكرين''كا مفہوم يہ ہے كہ، مرتد ہونے والے ناشكرے ہيں اور حكم و موضوع كى مناسبت سے يہ ناشكرى رسالت انبياء (ع) كے بارے ميں ہے اور ہدايت الہى سے متعلق ہے _

١٨_ خداوند متعال كى جانب سے نعمات الہى كا شكر كرنے والوں كو اجر عطا كرنے كا وعدہ_و سيجزى الله الشاكرين

١٩_ جنگ احد ميں استقامت اور ثابت قدمى كا مظاہرہ كرنے والے ، پيغمبراكرم(ص) كى نعمت رسالت كے شاكر ہيں _

انقلبتم علي اعقابكم و سيجزى الله الشاكرين

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى رحلت ١ ، ٢ ،٤،٨;آنحضرت(ص) كى رسالت كا انكار١٣;آنحضرت(ص) كے پيروكار ٢

اديان: اديان كاكردار ١١

ارتداد: ٢١ ارتداد كے اثرات ١٠، ١٢، ١٤، ١٥، ١٧ ; ارتداد كے عوامل ١٣

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٥، ٨، ١٣

اسماء و صفات: صفات جلال ١٤

اصلاح: ٧

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت٧

افواہ: افواہ كے اثرات٤

الله تعالى: الله تعالى كى توبيخ ٥ ;اللہ تعالى كى نعمتيں ٨;اللہ تعالى كى ہدايت١٧; اللہ تعالى كے وعدے١٨

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

قاتل كا ديت ادا كرنا ٧

قانون سازي: قانون سازى كا معيار ١٤

قتل: قتل خطا ٢٧;قتل خطا كا كفارہ ٥، ٦، ١٢، ٣٤;قتل خطا كى حقيقت ٣١;قتل خطا كى ديت ٧، ٢٣، ٢٥، ٣٢، ٣٣، ٣٥ ;قتل خطا كے اثرات ٢٤;قتل خطا كے احكام ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨، ٣١; قتل عمد ٣;قتل كا كفارہ ٣٣

كفار: كفار كے قتل كى ديت ١٨;ہم پيمان كفار ١٨

كفارات: كفارات كا فلسفہ ٣٠;كفارات كے احكام ٦،١٢، ١٥

محرمات: ٣

مقتول: مقتول كے اولياء كے حقوق ٣٢

مؤمنين: مؤمنين كا قتل ٢، ٤، ٣٤;مؤمنين كو قتل كرنے كى حرمت ٣;مؤمنين كى حرمت ١، ٣; مؤمنين كى ذمہ دارى ١; مؤمنين كے قتل كى ديت ٥، ١٦

آیت(۹۳)

( وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا )

او رجو بھى كسى مومن كوقصداً قتل كردے گااس كى جزاجہنّم ہے _ اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور اس پر خدا كا غضب بھى ہے اور خدا لعنت بھى كرتا ہے اور اس نے اس كيلئے عذاب عظيم بھى مہيا كر ركھا ہے _

١_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے والے كى سزا خداوند متعال كا غضب ، لعنت اور دائمى جہنم ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنم خالداً فيها و غضب الله عليه و لعنه

۶۸۱

٢_ جو شخص كسى مؤمن كوجان بوجھ كر قتل كرے خداوند متعال كا عذاب عظيم اسكے انتظار ميں ہے_

و من يقتل مؤمناً و اعدّ له عذاباً عظيماً

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنا، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها وغضب الله عليه و لعنه واعدّ له عذاباً عظيماً مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے:قتل النفس من الكبائر لانّ الله عزوجل يقول ''و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ له عذاباً عظيماً (١) قتل نفس كبيرہ گناہوں ميں سے ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے:'' و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ لہ عذاباً عظيماً''_

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں مؤمن كى زندگى اور ايمان كى قدروقيمت_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها

٥_ جو كسى مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرے، اس كيلئے عذاب تيار ہے_و من يقتل مؤمناً متعمداً ...و اعدّ له عذاباً عظيماً

٦_ عذاب الہى مختلف مراتب( شدت و ضعف) ركھتا ہے_و اعدّ له عذاباً عظيماً

٧_ كسى مؤمن كو غصے و غضب كى حالت ميں يا دوسرے دنيوى اغراض كى بنا پر قتل كرنے كى توبہ، قصاص ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً امام صادق(ع) نے مؤمن كے قتل عمد ميں توبہ كے بارے ميں فرمايا:و ان كان قتله لغضب او لسبب ش من امر الدنيا فانّ توبته ان يقاد منه ..(٢) او ر اگر اسكا قتل غصے كى بناء پر يا دنيا كى كسى غرض كى وجہ سے ہو تو اسكى توبہ يہ ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ٢ ، ٦ ; اللہ تعالى كا غضب ١ ; اللہ تعالى كى لعنت ١

ايمان: ايمان كى اہميت٤

جہنم: جہنم كا دائمى ہونا ١

روايت: ٧

____________________

١)علل الشرايع، ص٤٧٨ ح٢ ب ٢٢٨، نورالثقلين ج١ ص٥٣٤ ح٤٩٤.

٢)كافى ج٧ ص٢٧٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥٣٣ ح٤٩٠.

۶۸۲

عذاب: عذاب كے مراتب ٢، ٦

قاتل: قاتل كى توبہ ٧

قتل: قتل عمد كا قصاص ٧

گناہ: گناہ كبيرہ ٣

مؤمنين: مؤمنين كى زندگى كى اہميت ٤ ;مؤمنين كے قاتل كا عذاب ٥ ;مؤمنين كے قتل كا گناہ ٣; مؤمنين كے قتل كى سزا ١،٢، ٧

آیت ( ۹۴)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيوةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا )

ايمان والو جب تم راہ خدا ميں جہاد كے لئے سفر كرو تو پہلے تحقيق كرلو او رخبردار جو اسلام كى پيش كش كرے اس سے يہ نہ كہنا كہ تو مومن نہيں ہے كہ اس طرح تم زندگانى دنيا كا چند روزہ سرمايہ چاہتے ہو اور خدا كے پاس بكثرت فوائد پائے جاتے ہيں _ آخر تم بھى تو پہلے ايسے ہى كافر تھے _ خدا نے تم پر احسان كيا كہ تمھارے اسلام كو قبول كرليا (اوردل چيرنے كى شرط نہيں لگائي ) تو اب تم بھى اقدام سے پہلے تحقيق كرو كہ خدا تمھارے اعمال سے خوب با خبر ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ جہاد كيلئے سفر كے دوران راستے ميں ملنے والے مشكوك افراد كو ان كا كفر

و اضح ہونے سے پہلے قتل نہ كريں _يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله

۶۸۳

فتبيّنوا آيت كے شان نزول اور سياق سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جب مسلمان جنگ كيلئے نكلتے تو راستے ميں اگر كوئي ايسا شخص ملتا جس كے بارے ميں انہيں شك ہوتا تو اس گمان ميں اسے قتل كرنا چاہتے كہ وہ دشمن كى فوج كا آدمى ہے_ خداوند متعال نے اہل ايمان كو حكم ديا ہے كہ بغيرتحقيق كے مشكوك شخص كو قتل نہ كرو_

٢_ مؤمنين كو چاہيئے كہ جہاد كيلئے روانہ ہوتے وقت، مد مقابل لشكر اور وہاں موجود افراد كے اسلام و كفر كے بارے ميں تحقيق كريں _يا ايها الّذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله فتبيّنوا ''و لاتقولوا ...''كے قرينے سے ''فتبيّنوا '' كا متعلق، ان افراد كا كفر و ايمان ہے جو جہاد كے وقت مسلمانوں كے روبرو ہوتے ہيں _

٣_ مؤمنين كى جنگى ماموريت اور سفر سے مربوط تمام امور مكمل تحقيق كے بعد انجام پانے چاہييں _*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا بظاہر ''تبيّنوا''كا حذف شدہ متعلق وہ تمام امور ہيں جو جنگ سے مربوط ہيں _ اور كافر و مؤمن ميں تميز اس مصداق كى طرف اشارہ ہے جو مدنظر رہنا چاہيئے اور جس كے بارے ميں تحقيق كى جانى چاہيئے_

٤_ جنگ ميں مسلمانوں كى عسكرى اور سياسى اطلاعات كى ضرورت پورى كرنے كيلئے اطلاعاتى ادارہ بنانا ضرورى ہے_*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبينوا يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنُوا'' كا متعلق، جنگ سے مربوط تمام امور ہوں _ لہذا اس قسم كا مقصد حاصل كرنے كيلئے ايك اطلاعاتى ادارے كى ضرورت ہوگي_

٥_ جنگى حالات ميں بھى جانوں كى حفاظت كيلئے احتياط ضرورى ہے_يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبيّنوا و لاتقولوا

٦_ اظہار اسلام كى صورت ميں ، دشمن كے خلاف ہر قسم كى مزاحمت اور اسكے قتل كى حرمت_

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''لست مؤمناً'' كے قرينے سے ''القائے سلام''سے مراد كلمہ شہادتين يا ايسے الفاظ كے ذريعے اظہار اسلام كرنا ہے جو مسلمان ہونے كى علامت ہو_

٧_ صدر اسلام ميں سلام كرنا، مسلمان ہونے كى

۶۸۴

علامت تھى *_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً بعض كى رائے ہے كہ ''القائے سلا م''سے مراد يہى ''سلامُ عليكم''كہنا ہے_ كيونكہ اس قسم كى دعائے خير اس دور ميں اسلامى معاشرے كا شيوہ تھا_

٨_ اسلام پر دلالت كرنے والى معمولى سى علامت كے ساتھ لوگوں كے اسلام كو قبول كرنا ضرورى ہے_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً آيت ميں كسى كے سلام كرنے كو اسكے مسلمان ہونے كى علامت قرار ديا گيا ہے لہذا اس كيلئے مزاحمت كو حرام سمجھا گيا ہے_ لہذا ہر وہ كردار و گفتار جو اسلام كى علامت ہو_ اس كا يہى حكم ہے اور اس كا كہنے والا مسلمان سمجھا جائے گا_

٩_ اسلام كا اظہار كرنے والے كى تكفير، حرام ہے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ القائے سلام سے مراد اظہار اسلام ہو_

١٠_ محارب دشمنوں ميں سے ہتھيار ڈالنے والے اور جنگ ترك كردينے والے افراد يا گروہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرنا چاہيئے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''سلام''كے لغوى معنى ''صُلح'' كو مدنظر ركھتے ہوئے، القائے سلام سے مراد صلح طلبى ہے_ يعنى دشمن اگر صلح چاہتا ہے تو اسكے ساتھ جنگ كرنا جائز نہيں _ اور جملہ ''لست مؤمناً''اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ترك مزاحمت ميں فقط ايمان شرط نہيں بلكہ ہتھيار ڈال دينا يا صلح كا تقاضا كرنا بھى كافى ہے_

١١_ دشمنوں كے قتل و مزاحمت كى حرمت، ان كے ہتھيار ڈالنے كے اظہار سے مربوط ہے نہ كہ ان كے ايمان لانے سے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلم لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ ''القائے سلام''سے مراد ہتھيار ڈالنا ہو نہ كہ اسلام و ايمان كا اظہار_

١٢_مادى اغراض اور غنيمت كا حصول، دوسروں كيلئے ناحق مزاحمت پيدا كرنے كا ايك پيش خيمہ ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٣_ مادى اغراض دوسروں كى تكفير كا راستہ ہموار كرتى ہيں _و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

۶۸۵

١٤_ دنيوى فوائد كا كم قيمت اور عارضى ہونا_تبتغونعرض الحيوة الدنيا از نظر لغت ''عرض''سے مراد، ناپائيدارى ہے_ اور دنيوى زندگى كو ''عرض''سے تعبير كرنا، اسكى ناپائيدارى اور كم اہميت كى طرف اشارہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں حركت، دنيا پرستى كے منافى ہے_اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٦_ جنگى غنائم اور دنيوى منافع كى نسبت الہى اجر و ثواب اور غنائم كى برترى اور فراواني_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة كلمہ ''عندالله ''الہى اجر و ثواب كى برترى كى طرف اشارہ ہے_

١٧_ پست قدروں سے انسان كو دُور ركھنے كيلئے اعلى قدروں كى شناخت كروانا، قرآنى روش ہے_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة

١٨_ خداوند متعال كے فراوان غنائم ان مجاہدين كيلئے ہيں جو اسكى راہ ميں لڑتے ہيں اور دنيا پرستى سے پرہيز كرتے ہيں _اذا ضربتم فى سبيل الله و لاتقولوا فعندالله مغانم كثيرة

١٩_ تربيت كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، انسان كى مفاد پرستى كى خصلت سے ا ستفادہ اور اسے صحيح رخ عطا كرنا ہے_تبتغون عرض الحيوة الدنيا فعندالله مغانم كثيرة

٢٠_ غنيمت كى خاطر لوگوں كے مزاحم ہونا اور انہيں قتل كرنا، زمانہ جاہليت كى ايك ناپسنديدہ رسم ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا كذلك كنتم من قبل بظاہر ''كذلك''جملہ ''تبتغون عرض ...''كى طرف اشارہ ہے اس بنا پر ''من قبل'' كا مطلب قبل از اسلام ہے يعنى دوران جاہليت كہ جس ميں دنيوى مال كى خاطر بغيركسى سبب كے دوسروں كو قتل كرديا جاتا تھا_

٢١_ لوگوں كاجاہليت سے نجات پانا اور اسلام كى جانب مائل ہونا، خداوند متعال كى عظيم نعمات ميں سے ہے_

كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم ''منّت''كا مطلب، عظيم نعمت ہے_

٢٢_ انسا ن كا جاہلانہ رجحانات سے نجات پانا خداوند

۶۸۶

متعال كے اختيار اور اسكى مشيّت سے مربوط ہے_كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم

٢٣_ ابتدا ميں ، صدر اسلام كے اكثر مسلمانوں كا ايمان، ظاہرى اور سطحى تھا اور پھر بنيادى و عميق ہوگيا_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً كذلك كنتم من قبل يہ اس بنا پر ہے كہ ''كذلك''، ''القى اليكم السلام''كى طرف اشارہ ہو_ يعنى تم حقيقى اور مجاہد مؤمنين بھى شروع ميں سطحى و ابتدائي ايمان ركھتے تھے اور فقط اظہار اسلام كرتے تھے_

٢٤_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ اپنے زمانہ جاہليت كے پست نظريات و كردار ميں غور وفكر كريں اور اسلام ميں اس غور و فكر كى بلندى كى طرف توجہ كريں _كذلك كنتم من قبل فصمصنّ الله عليكم فتبيّنوا

يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنوا'' كا متعلق ''كذلك كنتم من قبل''ہو_ يعنى اگر تم نے زمانے كو درك نہيں كيا اور اسے فراموش كرديا ہے تو تحقيق كرو تاكہ زمانہ جاہليت ميں تمہارے بُرے كردار و نظريات تم پر روشن ہوجائيں _

٢٥_ خداوند متعال كا ہميشہ انسان كے اعمال و نيّات سے مكمل آگاہى ركھنا_انّ الله كان بما تعملون خبيراً

''خبير''اس كو كہتے ہيں جو اشياء كے باطن سے آگاہ ہو_

٢٦_ اعمال اور ان كے محرّك سے خداوند متعال كى مكمل آگاہى كے بارے ميں توجّہ فرامين الہى سے تخلف نہ كرنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_فتبيّنوا انّ الله كان بما تعملون خبيراً

احكام: ١،٢، ٦، ٩، ١٠، ١١

اسلام: اسلام كا اقرار كرنے كے اثرات ٦، ٨، ٩، ١١ ;اسلام كى طرف ميلان ٢١

اطلاعات: سياسى اطلاعات كى اہميت ٤;عسكرى اطلاعات كى اہميت ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١٦; اللہ تعالى كا علم ٥٢، ٢٦; اللہ تعالى كى مشيت ٢٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٢١

انحطاط: انحطاط كے اسباب تلاش كرنا ٢٤

۶۸۷

انسان: انسان كا عمل ٢٥;انسان كى مفاد پرستى ١٩;انسان كے رجحانات ٢٥

بغاوت: بغاوت كا پيش خيمہ١٢;بغاوت كا ناپسنديدہ ہونا ٢٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٧

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩

تكفير: تكفير كا پيش خيمہ ١٣;تكفير كے احكام ٩

جان كى حفاظت: جان كى حفاظت كى اہميت ٥

جاہليت: جاہليت سے نجات ٢١، ٢٢;جاہليت كى رسوم ٢٠

جنگ: جنگ كى شرائط٣;جنگ ميں اطلاعات٤;جنگى غنيمت ١٦، ١٨

جہاد: جہاد كى شرائط٢; جہاد كے احكام ٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى سے اجتناب ١٨;دنيا پرستى كے اثرات ١٥

دنيوى وسائل: دنيوى وسائل كا بے اہميت ہونا ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

سبيل الله : ١٥، ١٨

سلام: سلام كے اثرات ٧;صدر اسلام ميں سلام ٧

عصيان: عصيان كے موانع ٢٦

عمل: ناپسنديدہ عمل، ٢٠

غنيمت: جنگى غنيمت ١٦

قتل: قتل سے اجتناب ١;قتل كا ناروا ہونا ٢٠; قتل كے احكام ٦، ١٠;ناجائز قتل ١، ٦، ١٠، ١١

مجاہدين: مجاہدين كے فضائل ١٨

۶۸۸

محارب: محارب كا ہتھيار ڈالنا ١٠;محارب كى امان طلبى كے اثرات ١٠ ،١١

محرك: مادى محرك كے اثرات ١٢، ١٣

محرمات: ٦، ٩، ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤;صدر اسلام كے مسلمانوں

كا ايمان ٢٣; مسلمان كى تكفيركى حرمت ٩;مسلمانوں كى ذمہ دارى ٢٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١،٢، ٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى قدر و قيمت١٦;دنيوى نعمتيں ١٤

ہدايت: ہدايت كا طريقہ ١٧

آیت(۹۵)

( لاَّ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَی الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُـلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَی وَفَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا )

اندھے بيمار او رمعذور افراد كے علاوہ گھر بيٹھ رہنے والے صاحبان ايمان ہرگز ان لوگوں كے برابر نہيں ہو سكتے جوراہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہادكرنے والے ہيں _ الله نے اپنے مال اورجان سے جہاد كرنے والوں كو بيٹھ رہنے والوں پر امتياز عنايت كئے ہيں اور ہر ايك سے نيكى كا وعدہ كيا ہے اورمجاہدين كو بيٹھ رہنے والوں كے مقابلہ ميں اجر عظيم عطا كيا ہے_

١_ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہ كرنے والے افراد كا درجہ و مرتبہ راہ خدا ميں لڑنے والے

۶۸۹

مجاہدين كے برابر نہيں ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

٢_ جو لوگ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہيں كرتے ان كے درجے و مرتبے كا جہاد ميں شركت سے معذور افراد كے درجے و مقام كے برابر نہ ہونا_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

اگر وہ سب لوگ جو جہاد ميں شركت نہيں كرتے خواہ توانائي ركھتے ہوں يا نہ ركھتے ہوں ، ايك مقام و مرتبے ميں ہوتے تو استثناء يعنى ''غير اولى الضّرر''كا كوئي معنى نہ ہوتا_

٣_ معاشرتى لحاظ سے مجاہدين كو، جنگ كى توانائي ركھنے والے مگر اس سے دست بردار ہوجانے والوں كے مساوى شمار نہيں كرنا چاہيئے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضر ر والمجاهدون فى سبيل الله

مراد يہ ہے كہ مساوى حالات ميں اجتماعى حقوق ميں راہ خدا كے مجاہدين كو فوقيت حاصل ہے_

٤_ر اہ خدا ميں جنگ كيلئے اخراجات پورے كرنا، راہ خدا ميں مالى جہاد كہلاتا ہے_والمجاهدون فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

٥_ جنگ سے دست بردارہوجانے والوں پر جان و مال سے جہاد كرنے والوں كو برترى عطا كرنے والا خود خداوند متعال ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجة

٦_ جان و مال كے ذريعے جہاد ، اشخاص كو مقام و منصب عطا كرنے كا معيار ہونا چاہيئے_فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة يعنى جس كو خداوند متعال برترى عطا كرے، اسلامى معاشرے كو بھى چاہيئے كہ اسے برترى دے_

٧_ خداوند متعال كى جانب سے ايك عادلانہ نظام كى بنياد پراجر و ثواب اور درجات عطا ہونا_

فضّل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة و كلاّ اجراً عظيماً

٨_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں درجات كا فرق، انسان كى كاركردگى سے مربوط ہے_فضلّ الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجةً

٩_ مجاہدين اور جنگ سے دست بردار ہوجانے والے مؤمنين كيلئے نويد الہي_

۶۹۰

فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجة و كلاّ وعد الله الحسنى

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے نيك جزا، ايمان كا ثمر ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين كلاّ وعد الله الحسنى

١١_ جہاد سے دست بردار ہوجانے والے اس وقت اجر الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں جب انہوں نے بے ايمانى كى وجہ سے جہاد كو ترك نہ كيا ہو_لايستوى القاعدون من المؤمنين و كلاّ وعد الله الحسنى چونكہ ''من المؤمنين''، ''القاعدون'' كيلئے حال ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ جنگ سے معذور افراد اس صورت ميں مجاہدين كے ساتھ قابل قياس ہيں جب ان كا ايمان محفوظ ہو_ يعنى جنگ سے دست بردارى ايسى حالت ميں نہ ہوئي ہو كہ جو ان كے ايمان كو سلب كرنے كا موجب بن جائے يا انہوں نے فرامين الہى و فرمودات رسول(ص) پر ايمان نہ ہونے كى وجہ سے جہاد ترك نہ كيا ہو_

١٢_ اسلامى قدروں ميں سے اعلى ترين قدر جان و مال كے ذريعے جہاد كرنا ہے_لايستوى القاعدون والمجاهدون باموالهم وا نفسهم فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم

١٣_ جہاد كا واجبات كفائي ميں سے ہونا_لايستوى القاعدون كلاّ وعد الله الحسنى

١٤_ جن مؤمنين كے ترك جہاد كى وجہ سے مؤمنوں كے محاذ كو نقصان پہنچے وہ اجر الہى كے مستحق نہيں ہيں _

لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضّرر كلاّ وعد الله الحسنى مذكوره بالا مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ضرر''كا معنى نقصان پہنچانا ہو_ چنانچہ ''لسان العرب''ميں ''لاضرر''كا معنى ہے ''لايضر الرجل اخاہ'' اور '' غير '' ، ''القاعدون''كى صفت ہے تو جملہ كا معنى يوں ہے_ جنگ سے معذور افراد اس وقت خداوند متعال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہوں گے جب ان كے ترك جہاد كى وجہ سے مسلمانوں كے محاذ كو نقصان نہ پہنچے_

١٥_ خداوند متعال نے مجاہدين كو بلند مقام اور عظيم اجر عطا كر كے جہاد سے سبكدوش ہونے والوں پر برترى عطا كى ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجةً و فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً ''اجراً عظيماً''، ''فضّل''كيلئے مفعول بہ ہے_ اور ''فضّل''عطا كرنے كے معنى پر بھى مشتمل ہے_

١٦_ مؤمنين كو راہ خدا ميں جہاد كرنے اور جان و مال

۶۹۱

قربان كرنے كى ترغيب_لايستوى القاعدون والمجاهدون فضّل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً

مجاہدين كى فضيلت اور اجر عظيم كا بيان انہيں جہاد كى ترغيب دينے كيلئے ہے_

اجر: اجر كے مراتب ١٥; اجر كے موجبات ١١

احكام: ١٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ٧ ، ١٠ ، ١١ ; اللہ تعالى كا عدل ٧ ; اللہ تعالى كى بشارت ٩;اللہ تعالى كى عطا ٧ ، ١٥ ; اللہ تعالى كے اجر سے محروم افراد ١٤

انتخاب: انتخاب كا معيار ٦

ايمان: ايمان كى جزا ١٠

جنگ: جنگ سے معذور لوگ٣، ٩

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٢، ١٤;جہاد سے معذورى ٢، ١١، ١٥; جہاد كا وجوب ١٣; جہاد كو ترك كرنا١١;جہاد كى تشويق ١٦; جہاد كى فضيلت١٢; جہاد كے احكام ١٣;جہاد كے انتظامات ٤;مال كے ذريعے جہاد ٤، ٥، ٦،١٢، ١٦

سبيل الله : ١،٤، ١٦

عدالتى نظام: ٧

عمل: عمل كے اثرات ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٥، ٦، ١٢

مجاہدين: مجاہدين كى جزا ٩، ١٥;مجاہدين كے فضائل ١،٣، ٥، ١٥

مقربين: مقربين ميں فرق ٨

منتظم: منتظم كى شرائط ٦

مؤمنين: مؤمنين كى جزا ٩

واجب كفائي: ١٣

۶۹۲

آیت( ۹۶)

( دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَكَانَ اللّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ) اس كى طرف سے درجا ت مغفرت اوررحمت ہے او روہ بڑا بخشنے والا او رمہربان ہے _

١_ الہى اجر و ثواب كے درجات و مراتب ہيں _فضّل الله اجراً عظيماً _درجات منه

٢_ راہ خدا كے مجاہدين كو عظيم اجر كے طور پر خداوند متعال كى طرف سے درجات و مقامات كا عطا ہونا_

فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً _درجات منه ''درجات''، ''اجراً عظيماً''كيلئے عطف بيان ہے_

٣_ خداوند متعال كى خصوصى رحمت و مغفرت، مجاہدين كيلئے عظيم ا جر الہى ہے_فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً_ درجات منه و مغفرة و رحمة ' 'مغفرة'' اور ''رحمةً''، ''اجراً عظيماً'' كيلئے عطف بيان ہے_ اور كلمہ ''مغفرةً'' اور ''رحمةً''كو نكرہ لانا، خاص رحمت و مغفرت پر دلالت كرتا ہے_

٤_ اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد; بلند و بالا مقام و منزلت، گناہوں كى مغفرت ا ور اسكى رحمت خاص كے حصول كا موجب بنتا ہے_فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجات منه و مغفرة و رحمة

٥_ اللہ تعالى كى رحمت خاص سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اسكے گناہوں كى مغفرت سے وابستہ ہے_مغفرة و رحمة

''رحمة''پر ''مغفرةً'' كا مقدم ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ جب تك مغفرت حاصل نہ ہو، رحمت خاص انسان كے شامل حال نہيں ہوتي_

٦_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_و كان الله غفوراً رحيماً

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢،٣

۶۹۳

اسماو صفات: رحيم ٦; غفور ٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١ ، اللہ تعالى كى رحمت ٣ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ٤ ،٥; اللہ تعالى كى عطا ٢ ; اللہ تعالى كى مغفرت ٣ ، ٥

جہاد: جہاد كے اثرات ٤

رشد: رشد كے اسباب ٤

گناہ: گناہ كى بخشش ٤، ٥

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢، ٣

آیت( ۹۷)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيرً ا )

جن لوگوں كو ملائكہ نے اس حال ميں اٹھا يا كہ وہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے ان سے پوچھا كہ تم كس حال ميں تھے _ انھوں نے كہا كہ ہم زمين ميں كمزور بنا ديئے گئے تھے ملائكہ نے كہا كہ كيا زمين خدا وسيع نہيں تھى كہ تم ہجرت كرجاتے _ ان لوگوں كا ٹھكانا جہنّم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ فرشتگان الہي، انسانوں كى جان لينے پر مامور ہيں _ان الّذين توفيهم الملئكة

٢_ موت كے بعدمستضعف گناہگاروں سے ملائكہ كا دنيا ميں زندگى گذارنے كى كيفيت كے بارے ميں

۶۹۴

پوچھنا (سؤال قبر)_انّ الّذين توفيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٣_ موت كے چند لمحوں بعد ملائكہ كى طرف سے گناہگاروں سے پوچھ گچھ شروع ہوجانا_انّ الّذين توفيهم الملئكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٤_ كفر و شرك كے زير تسلط رہنے والوں كا، جان لينے پر ما مور ملائكہ كے جواب ميں فرائض الہى كى انجام دہى سے اپنى عاجزى كا عذر پيش كرنا_قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين

٥_ كفار و مشركين كے زير تسلط رہنا اور ہجرت نہ كرنا اپنے اوپر ظلم ہے_انّ الّذين توفّيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض يہ اس بنا پر ہے كہ ملائكہ كى توبيخ، خود ہجرت نہ كرنے پر ہو نہ يہ كہ ہجرت نہ كرنا فرائض الہى پر عمل نہ كرنے كا باعث بنا _

٦_ موت كے وقت، ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى ناگوار حالت_*قالوا فيمص كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض استفهام توبيخى ، '' فيم كنتم'' مستضعف گناہگاروں كى سخت حالت كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ موت كے وقت ملائكہ كى جانب سے ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى سرزنش و توبيخ_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

٨_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مكہ سے ہجرت نہ كرنا اور اسى طرح كفار كے ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنا_

انّ الّذين توفّى هم الملائكة قالوا كنّا مستضعفين فى الارض ابن عباس كہتے ہيں كہ بعض اہل مكہ ايمان تولے آئے تھے ليكن خوف كى وجہ سے، ہجرت كرنے سے پہلو تہى كرنے لگے اس وقت يہ آيت ان كے بارے ميں نازل ہوئي (روح المعاني_ ذيل آيت)_

٩_ مستكبرين كے زير تسلط رہنے كے نتيجے ميں انسان كى بلند قدروں كا پامال ہونا_انّ الّذين توفّى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض

١٠_ ہجرت، الہى قدروں كے احياء كا باعث ہے_انّ الّذين ظا لمى انفسهم قالوا الم

۶۹۵

تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١ ١_ ظلم و ستم كے زير تسلط رہنے والے مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے آپ كو استضعاف سے نجات دلانے كيلئے ہجرت كريں _قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

١٢_ سرزمين كفر و فساد سے فرار اور ہجرت كيلئے زمين كا وسيع و عريض ہونا_و قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٣_ پورى زمين خداوند متعال كى ملكيت ہے_الم تكن ارض الله واسعة

١٤_ الہى فرائض پر عمل نہ كرنا اپنے آپ پر ظلم ہے_انّ الّذين توفى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها يہ اس بنا پر ہے كہ ہجرت ترك كرنے والوں كى توبيخ ، ملائكہ اسلئے كريں كہ تم لوگوں نے كفر كے ماحول ميں رہ كر فرائض الہى كو كيوں ترك كيا ؟ نہ اسلئے كہ تم نے ہجرت كيوں نہ كى _

١٥_ فرائض الہى پر عمل كرنا ضرورى ہے خواہ اسكى خاطر وطن چھوڑ كر، دوسرے علاقے ميں ہجرت ہى كيوں نہ كرنى پڑے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٦_ كسى ماحول سے نكل سكنے كے باوجود، فريضہ الہى كو ترك كرنے كيلئے ماحول كے جبر كا بہانہ، ناقابل قبول ہے_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٧_ جہنم ايك بُرا ٹھكانہ اور بدانجام ہے_ماوى هم جهنّم و سائت مصيراً

١٨_ جہنم، ان مستضعفين كا ٹھكانہ ہے جو ہجرت كى طاقت ركھنے كے باوجود كفر كے ماحول ميں زندگى گزارتے ر ہے_

فاولئك ما وى هم جهنّم يہ اس بنا پر ہے كہ سرزنش، ہجرت نہ كرنے پر ہو جو خود واجبات ميں سے ہے نہ كہ احكام دين پر عمل نہ كرنے كى وجہ سے_

١٩_ جہنم ان گناہگاروں كا مقام ہے جو مشركين كے زير تسلط رہنے كى وجہ سے اور جان بوجھ كر ہجرت نہ كرنے كے سبب، الہى فرائض ادا كرنے پر قادر نہيں _ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها فاولئك ما ويهم جهنّم و ساء ت مصيراً

۶۹۶

يہ اس بنا پر ہے كہ فرائض پر عمل نہ كرنے كے سبب سرزنش كى گئي ہو نہ كہ ہجرت ترك كرنے پر_

استضعاف: استضعاف سے نجات ١١

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى مالكيت ١٣

انسان: انسان كى پستى كے اسباب ٩

جہنم: جہنم كا بُرا ہونا، ١٧

حيات: دنيوى حيات ٢

دارالكفر: دارالكفرسے ہجرت ١٢;دارالكفر ميں سكونت ٤، ٨، ١٨، ١٩

روح قبض كرنے والے: ١

زمين: زمين كى مالكيت ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض ادا كرنے كى قدرت ١٦; شرعى فرائض پر عمل كى اہميت ١٥;شرعى فرائض پر عمل كے موانع ١٦

شرك: شرك كے اثرات ٥

عذر: ناقابل قبول عذر ١٦

عصيان: عصيان كى سزا ١٩;عصيان كے اثرات ١٤

فساد: فساد سے اعراض ١٢

قبر: قبر ميں سؤال، ٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٠

كفار: كفار كا ظلم ٨

كفر: كفر سے اعراض ١٢;كفر كے اثرات ٥

گناہگار: گناہگار جہنم ميں ١٩;گناہگار سے سؤال ٢ ;گناہگار كا مواخذہ ٣;مستضعف گناہگار ٢

ماحول :

۶۹۷

ماحول كے اثرات ١٦

مستضعفين: مستضعفين اور ملائكہ ٤ ; مستضعفين جہنم ميں ١٨; مستضعفين كى سرزنش ٧;مستضعفين كى موت ٦، ٧

مستكبرين: مستكبرين كے اثرات ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٨

مكہ: مكہ سے ہجرت ٨

ملائكہ: ملائكہ اور گناہگار ٣;ملائكہ اور مستضعفين ٧; ملائكہ كا سؤال ٢ ;ملائكہ كى ذمہ دارى ١، موت كے ملائكہ ٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١١

نفس: نفس پر ظلم ٥، ١٤

وطن: جلاوطنى ١٥

ہجرت: ہجرت ترك كرنے كے اثرات ٦; ہجرت كو ترك كرنے كا ظلم ٥; ہجرت كو ترك كرنے كى سزا ١٩; ہجرت كى اہميت ١٠، ١١، ١٢، ١٥، ١٨

آیت ( ۹۸)

( إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلاَ يَهْتَدُونَ سَبِيلاً ) علاوہ ان كمزور مردوں ،عورتوں او ربچّوں كے جن كے اختيار ميں كوئي تدبير نہ تھى اور وہ كوئي راستہ نہ نكال سكتے تھے_

١_ جو مستضعفين ہجرت كى طاقت اور استضعاف سے نجات كا كوئي راستہ نہيں ركھتے، وہ عذاب جہنم ميں گرفتار نہيں ہوں گے_فاولئك ما وهم جهنمّ إلاّص المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

مذكورہ بالا مطلب ميں''الاّ المستضعفين'' كو استثنائے متصل اور ''فاولئك ''كو مستثنى منہ ليا گيا ہے_

٢_ حقيقى مستضعفين وہ ہيں جو ہجرت كى توانائي اور مشركين و كفار كے تسلط سے فرار كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً ہجرت نہ كرسكنے والوں كيلئے مستضعف كا عنوان استعمال كرنا ، ہجرت كرنے كى قدرت ركھنے والوں كے استضعاف كے ادعا كو ردّ كرنے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مستضعفين فقط ہجرت نہ كرسكنے والے لوگ ہيں _

۶۹۸

٣_ ظلم و ستم كے تحت رہنے والے مسلمانوں (مستضعفين) كيلئے ہجرت كے واجب ہونے كى شرط، قدرت و توانائي ہے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٤_ قدرت كا تكليف (شرعى فريضہ) كى شرائط ميں سے ہونا_الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٥_ ہجرت; ناتوان اور كمزور مردوں ، عورتوں اور بچوں پر واجب نہيں _قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٦_ كفار كے زير تسلط رہنے والے بچوں اور عورتوں پر بھى ہجرت كا واجب ہونا_الا المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان

٧_ دين اور احكام الہى كى معرفت حاصل نہ كرسكنے والے لوگ، حقيقى مستضعفين كے زمرہ ميں ہيں _

الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً جمله ''لايهتدون سبيلاً'' ان جہلا كو بھى شامل ہے جو دين كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_ خواہ يہ ناتوانى خود ان كى اپنى وجہ سے ہو يا ان تك دين پہنچا ہى نہ ہو_

مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ بالاآيت ميں ''مستضعفين''كا معنى بيان كرتے ہوئے فرمايا: ھو الذّى لايستطيع الكفرفيكفر و لا يھتدى سبيل الايمان فيؤمن(١) مراد وہ شخص ہے كہ جس نے كفر كو سمجھا نہيں كہ سمجھتے ہوئے كفر اختيار كيا ہو اور نہ ہى اس نے ہدايت كو درك كيا ہے كہ ہدايت كو سمجھتے ہوئے ايمان لائے_

٨_ ہجرت سے معذور مستضعفين كى ناتواني، بارگاہ الہى ميں قابل قبول عذر ہے_قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الا المستضعفين لايستطيعون حيلة

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١_ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٥٣٦، ح٥٠٦.

۶۹۹

٩_ جو لوگ فرائض الہى كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے وہ بارگاہ الہى ميں معذور ہيں _

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

١٠_ دينى معارف كو حاصل كرنے كے امكان كے باوجود ان سے لاعلم ہونا گناہ اور اپنے آپ پر ظلم ہے_

ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١١_ دينى معارف اور احكام الہى كے حصول كيلئے ہجرت ضرورى ہے_الا المستضعفين و لايهتدون سبيلاً

١٢_ قوانين الہى كا انعطاف پذير ہونا_الا المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١٣_ بچے اور ايسے مرد اور عورتيں جو بچگانہ عقل ركھتے ہيں ، فكرى لحاظ سے مستضعف اور فرائض الہى سے معاف ہيں _الاّ المستضعفين و لايهتدون سبيلاً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود كلمہ مستضعف كے بارے ميں فرمايا:والصبيان و من كان من الرجال والنساء على مثل عقل الصبيان مرفوع عنهم القلم (١) بچوں اور مردوں عورتوں ميں سے وہ لوگ كہ جن كى عقل بچوں كى مانند ہے ان سے تكاليف شرعيہ اٹھالى گئي ہيں _

احكام: ٣، ٦ احكام كا انعطاف پذير ہونا ١٢

جہالت: جہالت كا گناہ ١٠

جہنم: جہنم كا عذاب ١

دين: دينى تعليمات سے جہالت ١٠;دينى تعليمات سيكھنا ١١

روايت: ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض سے معاف لوگ ١٣; شرعى فرائض كى شرائط ٤ ;شرعى فرائض ميں قدرت ٣، ٤، ٥، ٧،٩، ١٣

عذاب: عذاب كے موانع ١

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١ ح٤، نورالثقلين ج١ ص٥٣٧ ح٥٠٦.

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797