تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171135 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

امامت: ١٠

انبياء (ع) : ٧ انبياء (ع) ا ور معاشرہ كى اصلاح ٧ ; انبياء (ع) كى ذمہ داري٧; انبياء (ع) كى رحلت ١، ٣ ;انبياء (ع) كى رسالت ٣،٩،١٢، ١٥، ١٦،١٧،١٩

انسان: انسان كى ذمہ دارى ٧

حوصلہ پست ہونا: حوصلہ پست ہونے كے عوامل ٤

خود پر ظلم: ١٥

دين: دين ميں استحكام١٦

رجعت پسندي: رجعت پسندى كاخطرہ ٨ ;رجعت پسندى كے اثرات ١٠، ١٢، ١٥، ١٧; رجعت پسندى كے عوامل١٣;رجعت پسندى كے موارد١٢

رشد و تكامل: ١١ رشد و تكامل كے عوامل ١١

شاكرين: شاكرين كا اجر ١٨

شرك: ٦

شكر: شكر نعمت ١٦، ١٨، ١٩ عقيدہ: باطل عقيدہ ٢، ٣، ١٣

غزوہ احد: ٤، ٥ ،١٣، ١٩

كفر: كفر كے اثرات ١٢، ١٤ كفران نعمت: ١٧

گمراہي: گمراہى كے عوامل ،٨

مجاہدين: مجاہدين احد١٣; مجاہدين كى استقامت ١٩; مجاہدين كى سرزنش ٥

معاشرہ: ٧ معاشرہ كى پستى كے عوامل ١٠ ;معاشرہ كى ترقى كے عوامل ١١

موت: ١، ٢، ٣، ٤، ٨

نبوت: نبوت كى نعمت ١٦، ١٧، ١٩

ہدايت: ہدايت كى نعمت ١٦، ١٧

۱۲۱

آیت(۱۴۵)

( وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلاَّ بِإِذْنِ الله كِتَابًا مُّؤَجَّلاً وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ ) كوئي نفس بھى اذن پروردگار كے بغير نہيں مر سكتا ہے سب كى ايك اجل او رمدت معين ہے او رجو دنيا ہى ميں بدلہ چا ہے گا ہم اسے وہ ديں گے او رجو آخرت كا ثواب چا ہے گا ہم اسے اس ميں سے عطا كرديں گے اور ہم عنقريب شكر گذاروں كو جزا ديں گے _

١_ كوئي بھي، خدا كے فرمان كے بغيرنہيں مرسكتا_و ما كان لنفس ان تموت الا باذن الله

٢_ تمام انسان ايك معين عمر ركھتے ہيں اور علم الہى ميں ان كى موت كا وقت مشخص ہے_و ما كان لنفس ان تموت كتاباً مؤجلا

٣_ انسان كى موت، خدا كى ناقابل تغيير سنت ہے_و ما كان لنفس ان تموت ...كتابا مؤجلا

٤_ نہ تو جہاد اور راہ خدا ميں پائمردى موت لاتى ہے اور نہ ہى اس سے گريز اور روگردانى زندگى ديتى ہے_

و ما كان لنفس ان تموت الا باذن الله كتابا مؤجلا چونكہ پہلى اور بعد والى آيات جہاد اور مبارزت كے بارے ميں ہيں ، يہ آيت اشارہ ہے ان لوگوں كے تصور كى نفى كى طرف جو جنگ كو قتل ہونے اور ميدان جنگ ميں حاضر نہ ہونے كو زندگى كى بقا كا باعث سمجھتے ہيں ، بنابرايں جنگ، زندگى اور موت كو معين نہيں كرسكتي_

٥_ خدا كے يہاں اجل كے مقدر ہونے اور زندگى كے معين ہونے پر ايمان، رسالت انبياء (ع) كے محافظوں كى حوصلہ افزائي كے عوامل ميں سے ہے_و ما كان لنفس ان تموت الا باذن الله كتابا مؤجلا

چونكہ سابقہ آيات جنگ، موت اور شہادت سے

۱۲۲

خوف كے بارے ميں تھيں ، ايسا معلوم ہوتا ہے كہ جنگجو مسلمانوں كى حوصلہ افزائي اور ان كے اضطراب كو دور كرنا اس آيت كے اہداف ميں سے ہے_

٦_ موجودات كى موت و حيات پر حاكم قوانين كا سرچشمہ خداوند متعال كى حاكميت اور ارادہ ہے_

و ما كان لنفس ان تموت الا باذن الله كتابا مؤجلا چونكہ عوامل و اسباب موت و حيات كے سلسلے كو برقرار ركھے ہوئے ہيں اور يہ آيت موت كواذن الہى سے قرار ديتى ہے_ اس كا نتيجہ يہ ہےكہ موت و حيات كے عوامل و اسباب، خدا كے ارادے كے تحت ہيں اور اسكے اذن سے عمل ميں آتے ہيں _

٧_ دنياوى اجر كيلئے كوشش كرنے والے، دنيا كى نعمت سے بہرہ ور ہوں گے_و من يرد ثواب الدنيا نؤته منها

٨_ آخرت كے اجر كيلئے كوشش كرنے والے، اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہوں گے_و من يرد ثواب الآخرة نؤته منها

٩_ نيك كام كرنے والے كا قصد اور نيت اسكے دنياوى اور اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كى تعيين كرتى ہے_

و من يرد ثواب الدنيا نؤته منها و من يرد ثواب الآخرة نؤته فيها

١٠_ دنيا، آخرت كيلئے ميدان عمل ہے_و من يرد ثواب الآخرة نؤته منها

١١_ خداوند عالم، دنيا و آخرت ميں اجر دينے والا ہے_و من يرد ثواب الدنيا نؤته منها و من يرد ثواب الآخرة نؤته منها

اجر كے ارادے سے مراد يہ ہے كہ اجر كو پانے كيلئے، اعمال خير كو انجام ديا جائے_

١٢_ جہاد اورجنگ ميں ڈٹ كرمقابلہ كرنا،دنيا اور آخرت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا موجب ہے_

و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين و من يرد ثواب الدنيا نؤته منها و من يرد ثواب الآخرة نؤته منها

سابقہ آيات كے پيش نظر، نيك كاموں كے انجام دينے كے مدنظر مصاديق ميں سے جہاد و مبارزت ہے_

١٣_ اہل ايمان كا دين كے دشمنوں كے ساتھ جہاد اور مشكل حالات ميں ثابت قدم رہنا، خدا كى نعمات كا شكرانہ ہے_

و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم

۱۲۳

الصابرين و سنجزى الشاكرين

١٤_ دنيا و آخرت ميں كسى اجر كى توقع كے بغير خدا كى نعمات كا شكريہ ادا كرنے كيلئے جہاد كرنا،مقدس ترين جہاد و مبارزت ہے_و لما يعلم الله الذين جاهدوا و من يرد ثواب الدنيا ثواب الآخرة و سنجزى الشاكرين

شاكرين كيلئے '' سنجزي'' اور دنيا و آخرت كے ثواب چاہنے والوں كيلئے ''نؤتہ'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہشاكرين كا اجر، ان كے شكر كى جزا ہے نہ يہ كہ فقط عطا ہو مزيد يہ كہ كلمہ ''منھا'' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پہلے دو گروہ فقط اپنى بعض خواہشات كو پاسكيں گے ليكن شاكرين پورى جزا حاصل كريں گے_

١٥_ خدا كى نعمات كا شكر انہ، انسان كو جہاد اور دينى فرائض كى انجام دہى كى ترغيب دلاتا ہے_

و من يرد ثواب الدنيا ...و من يرد ثواب الآخرة و سنجزى الشاكرين معلوم ہوتا ہے كہ خداوند متعال نے مجاہدين كو تين گروہوں ميں تقسيم كيا ہے اور جملہ ''سنجزى الشاكرين'' تيسرے گروہ كو بيان كررہا ہے، يعنى وہ لوگ كہ جن كے جہاد كا مقصد نہ دنيا كا ثواب ہے اور نہ ثواب آخرت، بلكہ صرف خدا كا شكر ادا كرنا ہے_

١٦_ خدا كى نعمات كا شكرو سپاس كرنے والے، اسكى خاص جزاؤں سے بہرہ ور ہيں _

و من يرد ثواب الدنيا و من يرد ثواب الآخرة و سنجزى الشاكرين

آخرت: آخرت كيلئے كوشش ٨ ;دنيا اور آخرت كا رابطہ ١٠

اجر: اجر اخروى ٨، ١١، ١٢ ; اجر دنيوى ٧، ١١، ١٢

اجل مقدر: ٥

تحريك: تحريك كے عوامل ١٤، ١٥

الله تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١١، ١٦ ;اللہ تعالى كا اذن ١;اللہ تعالى كا ارادہ ٦ ;اللہ تعالى كا علم ٢، ٥ ;اللہ تعالى كى حاكميت ٦ ;اللہ تعالى كى سنتيں ٣، ٥، ٦ ;اللہ تعالى كى نعمتيں ١٣، ١٤، ١٥، ١٦

انسان: انسان كى عمر ٢ ;انسان كى موت ١، ٢، ٣

۱۲۴

ثابت قدمي: ١٢

ثابت قدمى كے اثرات ١٢ ;مشكلات ميں ثابت قدمى ١٣

جنگ: جنگ سے فرار ٤ ; جنگميں ثابت قدمى ١٢

جہاد: جہاد كى اہميت ١٤، ١٥

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانے كے عوامل ٥

دنيا: ١٠ دنياكيلئے كوشش ٧

دين: دين كى حفاظت ٥

زندگي: ٤، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٥

شكر: ١٣، ١٤، ١٥، ١٦

صبر: صبر كے اثرات ١٢

عمل: ١٥ دنيا ميں عمل ١٠;عمل كااجر ٩، ١١

مشكلات: ١٣ موت: ١، ٢، ٣، ٤، ٦

نعمت: شكر نعمت ١٣، ١٤، ١٥، ١٦

نيت: نيت كى اہميت ٩

نيكي: نيكى كا اخروى اجر ٩;نيكيكادنيوى اجر ٩

۱۲۵

آیت(۱۴۶)

( وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُواْ لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا اسْتَكَانُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ )

او ربہت سے ايسے نبى گذر چكے ہيں جن كے ساتھ بہت سے الله والوں نے اس شان سے جہاد كيا ہے كہ راہ خدا ميں پڑنے والى مصيبتوں سے نہ كمزور ہوئے او رنہ بزدلى كا اظہار كيااور نہ دشمن كے سامنے ذلت كا مظاہر ہ كيا اور الله صبر كرنے والوں ہى كو دوست ركھتا ہے _

١_ بہت سے خدا پرستوں كى انبيائے (ع) الہى كى ركاب ميں جنگ، تسليم ناپذيرى اور ثابت قدمي_

و كأين من نبى قاتل معه ربيون كثير فما وهنوا لما اصابهم ''ربيون''،''ربي''كى جمع ہے يعنى وہ جس نے خود كو خدا كيلئے خاص كرديا ہو، يعنى خدا كى پرستش كے سوا كوئي اور كام نہ كرتاہو_

٢_ علماء ، دشمنان دين كے ساتھ جنگ ميں خدا كے پيغمبروں (ع) كے مددگار، اورسر تسليم خم نہيں كرتے_

و كأين من نبى قاتل معه ربيون كثير فما وهنوا لما اصابهم

بعض نے ''ربيون'' كو متقى اور صابر علماء كے معنى ميں ليا ہے_ (لسان العرب)

٣_تاريخ ميں ہميشہ سے حق و باطل كا مقابلہ رہا ہے_و كأين من نبى قاتل معه ربيون كثير

٤_ مصائب اور مشكلات جب راہ خدا ميں ہوں ، تو ہرگز خدا كے بندوں كى كمزورى ، ناتوانى اور دشمن كے آگے جھكنے كا موجب نہيں بنتے_فما وهنوا لما اصابهم فى سبيل الله و ما ضعفوا و ما استكانوا

٥_ خدا كى طرف سے جنگ ميں پيغمبراسلام(ص) كا ساتھ دينے كيلئے مسلمانوں كو تشويق دلانا اور دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں كمزورى اور ناتوانى دكھانے

۱۲۶

والوں كى سرزنش_و كأين من نبى قاتل معه ربيون كثير فما وهنوا لما اصابهم فى سبيل الله

سابقہ لوگوں كى بہادرى كى يادآوري، مؤمنين كو آنحضرت(ص) كے قدم بہ قدم ساتھ دينے كى تشويق كى خاطر ہے_ نيز جنہوں نے جنگ احد ميں سستى اور كمزورى كا مظاہرہ كيا ہے ان كى سرزنش كى خاطر ہے_

٦_ خدا كے پيغمبروں كا دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں براہ راست حاضر ہونا_و كاين من نبى قاتل معه ربيون كثير فى سبيل الله

٧_ سابقہ توحيد پرستوں كى ثابت قدمى اور استقامت كى ياددہانى كرانا، دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں مسلمانوں ميں پائمردى كا جذبہ پيدا كرنے كيلئے قرآن كى ايك روش ہے_و كاين من نبى قاتل معه ربيون كثير فى سبيل الله

٨_ روحانى طاقت، ڈٹے رہنا اور دشمن كے آگے سر نہ جھكانا، خدا والوں كى خصوصيات ميں سے ہے_

و كاين من نبى قاتل معه ربيون كثير فما وهنوا و ما استكانوا ''وھن''سستى كے معنى ميں ہے، اور لفظ ''ما استكانوا'' ، ''سكن''كے مادہ سے خضوع كے معنى ميں ہے، يعنى دشمن كے سامنے خاضع و ذليل نہيں ہوتے اور سر نہيں جھكاتے_

٩_ اہل ايمان كى دين كے دشمنوں كے سامنے، سستى خضوع اور اظہار ذلت ناپسنديدہ ہيں _

فما وهنوا و ما ضعفوا و ما استكانوا واقعہ احد كے بعد الله والوں كى مذكورہ بالا صفات كا ذكر كرنا ان مسلمانوں پر طنز ہے كہ جنہوں نے جنگ احد ميں سستى اور كمزورى كا مظاہرہ كيا_اس طرح يہ مذكورہ صفات، حقيقى مؤمنوں اور الله والوں كو زيب نہيں ديتيں _

١٠_ پورى انسانى تاريخ ميں خدا كے اكثر انبياء (ع) اور ان كے مددگاروں كو بہت زيادہ مصائب اور مشكلات كا سامنا رہا ہے_و كأين من نبى قاتل معه ربيون كثير لما اصابهم

١١_ جنگ كے مشكل لمحات ميں جنگجوؤں كى سستي، دشمن كے سامنے ان كى رسوائي اور كمزورى كا موجب ہے_

قاتل معه فما وهنوا لما اصابهم فى سبيل الله و ما ضعفوا و ما استكانوا ''وھن''اور ''ضعف''اور ''استكانت''كو بيان كرنے ميں ترتيب، اسكى خارجى ترتيب كى طرف

۱۲۷

اشارہ ہوسكتى ہے يعنى سب سے پہلے سستى اسكے بعد كمزورى اور پھر دشمن كے سامنے ذلت و اطاعت حاصل ہوگي_

١٢_ خداوند تعالى، جنگ ميں ثابت قدم رہنے والوں اور حوادث كى يورش ميں صبر كرنے والوں كو پسند كرتا ہے_

فما وهنوا لمااصابهم فى سبيل الله والله يحب الصابرين

١٣_ خدا كى محبت، دين خدا كے دشمنوں كے ساتھ مقابلے اور جنگ ميں صبر كرنے والے ثابت قدم افراد كا اجر ہے_

فما وهنوا لما اصابهم والله يحب الصابرين

١٤_ جنگ اور مبارزت ميں بہادرى و شجاعت اور راہ خدا كے مجاہدوں اور انبياء (ع) كے مددگاروں كى ثابت قدمى كى ياددہانى ،تعميرى كردارر كھتى ہے_و كأين من نبى قاتل ...والله يحب الصابرين

آيت شريفہ ''ربيون''كى دليرى كى ياددہانى كے ساتھ مسلمانوں كى تربيت كے درپے ہے تاكہ آئندہ مسلمان جنگ احد كى طرح سستى و ذلت كو اپنے اوپر مسلط نہ كريں _

١٥_ حوادث كے طوفانوں ميں صبر نہ كرنا، زندگى كے ميدانوں ميں لوگوں كى شكست كے بنيادى عوامل ميں سے ہے_

و كأين من نبى قاتل فما وهنوا والله يحب الصابرين

آنحضرت(ص) : ٥

استقامت: ١، ٢، ٤، ٧، ٨، ١٢، ١٣، ١٤

الله تعالى: اللہ تعالى كى توبيخ ٥;اللہ تعالى كى محبت ١٢، ١٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كاجہاد ٦ ;انبياء (ع) كى مشكلات ١٠ ;انبياء (ع) كے پيروكار ١، ٢، ١٠، ١٤

تاريخ: تاريخ پر حكم فرما سنتيں ٣

تربيت: تربيت كے طريقے ٧

تشويق دلانا: ٥

توحيد پرست: ١ توحيد پرست مشكلات ميں ٤;توحيد پرستوں كى صفات ١، ٤، ٧، ٨

سستي: سستى كى مذمت،٩; سستى كے اثرات ١١

۱۲۸

جہاد:٦

توحيد پرست جہاد ميں ١; جہاد كى تشويق دلانا ،٥; جہادميں استقامت ،٢،٨،١٢،١٣،١٤;جہاد ميں پامردى ٩ ، ١١ ،١٢ ; جہاد ميں شكست كے عوامل ١١ ; دشمنوں سے جہاد٩ ;مسلمان جہاد ميں ٧

حق و باطل: ٣

خود سازي: خود سازى كے عوامل ١٤

دشمن: ٢، ٥، ٦، ٨، ١٣

ذلت: ذلت كے عوامل ١١

شكست: ١١ شكست كے عو امل ١٥

صابرين : صابرين كا اجر ١٣;صابرين كا صبر ١٢ ، ١٥; صابرين كا مقام ١٢

علمائ: علماء كى صفات ٢

مجاہدين: ١٣ مجاہدين كى شجاعت ١٤

مسلمان: ٥، ٧

مشكلات: ٤، ١٠ راہ خدا ميں مشكلات ٤;مشكلات ميں صبر ١٢، ١٥

يادآوري: يادآور ى كے اثرات ١٤

آیت(۱۴۷)

( وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلاَّ أَن قَالُواْ ربَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وانصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ )

ان كاقول صرف يہى تھا كہ خدايا ہمارے گناہوں كوبخش دے ہمارے امور ميں زيادتيوں كو معاف فرما _ ہمارے قدموں كو ثبات عطا فرما اور كافروں كے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما _

١_ پيغمبران الہى اور ان كے ہاتھوں كے پروردہ افراد خدائے يكتا كى بارگاہ ميں دعا كرنے والے ہيں _

و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا مندرجہ بالا مطلب ميں ''قولھم''كى ضمير

۱۲۹

پيغمبروں (ع) اور ان كے مددگارو ں (ربيون) كى طرف لوٹائي گئي ہے_

٢_جنگ كے حالات ميں انبياء (ع) كے تربيت يافتہ افراد صرف اپنے گناہوں اور زيادتيوں كى بخشش، ان كے راستے پر ثابت قدمى اور كفار پر غلبہ كى درخواست كرتے ہيں _و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا و ثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الكافرين مندرجہ بالا مطلب ميں ''قولھم''كى ضمير صرف ''ربيون''كى طرف لوٹائي گئي ہے_

٣_ راہ خدا ميں جہاد اور استقامت كے ساتھ ساتھ دعا كا ہونا، پيغمبران (ع) الہى اور ان كے تربيت يافتہ افراد كى خصوصيات ميں سے ہے_و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفر لنا ذنوبنا و انصرنا

٤_ مكتب انبياء (ع) كے پرورش يافتہ افراد، گناہ اور اسراف (امور ميں زيادہ روي) كو كمزورى كا محور اور فتح كى ركاوٹ سمجھتے ہيں _*و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا و انصرنا

اس لحاظ سے كہ الله والے دشمنوں پر فتح و نصرت كو گناہوں كى مغفرت كى درخواست كے بعد طلب كرتے ہيں _ (اغفرلنا ...وانصرنا)، معلوم ہوتا ہے كہ وہ فتح كو گناہوں سے پاك ہونے كا مرہون منت سمجھتے ہيں _

٥_ گناہ اور حد سے تجاوز كرنا، راہ خدا كے مجاہدوں كے فتح سے دور ہونے كا موجب ہے_*و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا ذنوبنا و انصرنا

٦_ ميدان جنگ ميں دعا كرنے كا تعميرى كردار اور خدا كا اسكى طرف شوق دلانا_و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا ذنوبنا و انصرنا على القوم الكافرين

٧_ مجاہدين كى قوت، پختگى اور شكست قبول نہ كرنے ميں دعا كا بنيادى اور تعميرى كردار_

فما وهنوا و ما ضعفوا و استكانوا و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا راہ خدا ميں جہاد كرنے والوں كى دعا كا تذكرہ ان كى استقامت كے بيان كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ دعا استقامت اور بہادرى پيدا كرنے كے اسباب ميں سے ہے_

٨_ دشمن كے ساتھ جنگ (جہاد اصغر) كے ہمراہ، خود سازى پر توجہ ( جہاد اكبر) مكتب انبياء (ع) كے تربيت يافتہ افراد كى خصوصيت_

۱۳۰

و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا و ثبت على القوم الكافرين

٩_ مشكل حالات، انبياء (ع) كے تربيت يافتہ افراد كى روحانى ترقى كے اسباب ہيں _

فما وهنوا و ما كان قولهم الا ان قالوا ربنا اغفرلنا ذنوبنا جملہ''و ما كان قولھم ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ راہ خدا كے مجاہدين دشمن كے ساتھ جنگ كے وقت فقط خدا كى ياد ميں رہتے ہيں اور كوئي دوسرى چيز ان كے دماغ اور سوچ كو اپنى طرف مصروف نہيں كرتى اور خلوص كى يہ حالت اور ان كى پاكيزہ روح، جنگ كے مشكل ميدانوں ميں قدم ركھنے كا نتيجہ ہے_

١٠_ خدا تعالى كى ''ربوبيت''پہ توجہ، انسان كو دعا اور اس سے درخواست كرنے كى ترغيب دلاتى ہے_

ربنا اغفر لنا ذنوبنا

١١_ حوادث كى تحليل و تجزيہ ميں ،انبيائے (ع) الہى كے تربيت يافتہ لوگوں كى فكر و سوچ كا محور خدا كى ذات ہے_

و كأين من نبى قاتل معه ربيون و ثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الكافرين چونكہ ''ربيون'' استقامت اور ثابت قدمى كے باوجود، فتح كو خدا كى جانب سے سمجھتے ہيں _ (وانصرنا على القوم الكافرين)

١٢_ خودسازى اور گناہوں سے پاك ہونا اور دين كے دشمنوں پر فتح، انبياء (ع) اور ان كے قدم بہ قدم چلنے والوں كے اہداف ميں سے ہے_ربنا اغفر لنا ذنوبنا و انصرنا على القوم الكافرين

استغفار: ٢

استقامت: ٢، ٣ استقامت كا پيش خيمہ ٧

اسراف: اسراف سے استغفار ٢ ;اسراف كے اثرات ٤

افراط: افراط كے اثرات٤

الله تعالى: الله تعالىكى ربوبيت ١٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعا ١ ;انبياء (ع) كى صفات ٣ ;انبياء (ع) كے اہداف ١٢ ;انبياء (ع) كے پيروكار ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ٩، ١١، ١٢

۱۳۱

ايمان و عمل: ١٠

تاريخ: تاريخ كے حوادث كى تحليل و تجزيہ ١١

تحريك: تحريك كے عوامل ١٠

توحيد: توحيد افعالي١١

جنگ: جنگ ميں استقامت ٢

جہاد: جہادميں پختگى ٧ ;جہادميں خودسازي٨ ; جہاد ميں دعا ٢، ٣، ٦

خودسازي: ٨ خودسازى كى اہميت ١٢; خودسازى كے عوامل ٦، ٧، ٩

خير: ١٠

دشمن: ١٢

دعا: ١، ٢ استقامت اوردعا٣; دعا كا پيش خيمہ ١٠ ;دعا كا تعميرى كردار ٧ ;دعاكے اثرات ٦، ٧

شكست: شكست كے عوامل ٤، ٥

ظلم: ظلم كے اثرات ٥

عمل: ١٠ عمل خير كا پيش خيمہ١٠

فتح: دشمنوں پر فتح ١٢;فتح كى دعا ٢

گناہ: گناہ سے استغفار ٢; گناہ كے اثرات ٤، ٥

مشكلات: مشكلات كا تعميرى كردار ٩

۱۳۲

آیت ( ۱۴۸)

( فَآتَاهُمُ اللّهُ ثَوَابَ الدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الآخِرَةِ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

تو خدا نے انھيں معاوضہ بھى ديا اور آخرت كا بہترين ثواب ديا اور الله نيك عمل كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے _

١_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں ، انبيائے (ع) ماسبق كے ہم ركاب جہاد كرنے والوں كى دعا كا قبول ہونا_

فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة ''ثواب الدنيا'' مجاہدين كى اس فتح كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ جسكى اس جملہ ''و انصرنا على الكافرين'' كے ساتھ درخواست كى گئي تھى اور ''ثواب الآخرة'' ان كى دوسرى اس خواہش كے پورا ہونے كو بيان كررہا ہے كہ جس كى جملہ ''واغفر لنا ذنوبنا'' كے ساتھ درخواست كى گئي تھى كيونكہ ثواب آخرت گناہوں كى مغفرت كا مرہون منت ہے_

٢_ ثابت قدمى (پا مردي) اور دشمنوں پر فتح، صبر كرنے والے اور دعا كرنے والے مجاہدين كو خدا كى دنياوى جزا_

ربنا و ثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الكافرين فاتاهم الله ثواب الدنيا

٣_ انبيا ئے (ع) الہى خدا كے ہمراہ راہ خدا ميں جہاد اور اسكى بارگاہ ميں دعا، دنيا اور آخرت كے اجر سے بہرہ ور ہونے كا سبب ہے_و كأين من نبي فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة

٤_ دنيا اور آخرت، انبياء (ع) كے تربيت يافتہ افراد كے اجر الہى سے بہرہ ور ہونے كى جگہ ہے_

و كأين من نبى قاتل معه ربيون فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة

٥_ گناہوں كى بخشش ،اسراف وزيادہ روى سے درگذر اور ثابت قدمي، صبر كرنے اور دعا كرنے والے مجاہدين كيلئے خدا كا اجر_ربنا اغفر فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة

٦_ دنيوى اجر كے مقابلہ ميں خدا كے اخروى اجر كى اعلي

۱۳۳

قدر و قيمت_فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة

ثواب آخرت كے بارے ميں ''حسن''كا اضافہ كيا گيا ہے تاكہ بيان كرسكے كہ آخرت كى جزا دنيا كے اجر كى نسبت، خصوصيت اور مخصوص برترى كى حامل ہے_

٧_ خدا تعالى كا اخروى اجر، بہترين اور ہر نقصان سے خالى ہے اور دنياوى اجر، مشكلات كے ہمراہ ہے_

فاتاهم الله ثواب الدنيا و حسن ثواب الآخرة اس لحاظ سے كہ آخرت كا اجر بہتر شمار كيا گيا ہے (حسن ثواب الآخرة) _ معلوم ہوتا ہے كہ آخرت كا اجر ہر لحاظ سے، بہتر ہے اور اسكے مقابلے ميں ، دنياوى ثواب كواچھا نہيں كہا گيا تاكہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے كہ دنيا ميں خدا كا اجر، ہميشہ مشكلات و نقصانات كے ہمراہ ہوتا ہے_

٨_ميدان كارزار ميں ، خدا كى بارگاہ ميں صابر مجاہدين كى دعا و درخواست مستجاب ہوتى ہے_

ربنا اغفر لنا فاتاهم الله ثواب الدنيا

٩_ دين كے دشمنوں پر فتح، صرف خدا كى طرف سے ہے، اگرچہ اسكے تمام طبيعى عوامل موجود ہوں _

قاتل معه ربيون كثير فما وهنوا فاتاهم الله ثواب الدنيا آيت شريفہ ميں فتح كے تمام عوامل اور نيز فوجوں كى استقامت اور ثابت قدمى (فماوھنوا ...) كى طرف اشارہ ہوا ہے، ليكن اسكے باوجود خداوند متعال مجاہدوں كى فتح كو اپنى طرف سے ايك عطا شمار كرتا ہے_ (فاتهم الله )_

١٠_ نيك لوگ، خدا كے محبوب ہيں _والله يحب المحسنين

١١_ صبر كرنے اور خدا كى بارگاہ ميں دعا كرنے والے مجاہدين، نيك لوگ اور خدا كے محبوب ہيں _

و كأين من نبى قاتل ربنا والله يحب المحسنين

١٢_ كاميابيوں كے خدائي ہونے پر اعتقاد ركھنے والے اور بخشش الہى كو تلاش كرنے والے، نيك اور خدا كے محبوب لوگوں ميں سے ہيں _ربنا اغفر لنا و ثبت اقدامنا و انصرنا على القوم الكافرين ...والله يحب المحسنين

كلمہ ''المحسنين'' سابقہ آيات كے بعد اس معنى كو بيان كررہا ہے كہ مذكورہ خصوصيات والے افراد، محسنين كے مصداق ہيں اور ان جملہ خصوصيات ميں سے، خدا كى ربوبيت اور فتح كے خدائي ہونے پر اعتقاد ركھنا ہے_

۱۳۴

١٣_ اپنے نيك بندوں كے ساتھ خدا كى محبت، ان كيلئے بہترين اجر_والله يحب المحسنين

چونكہ مجاہدين كى خدا كے نزديك محبوبيت، ثواب دنيا و آخرت سے خارج نہيں ہے، صرف اس كا ذكر كرنا، اسكى قدروقيمت كے زيادہ ہونے كى حكايت كرتا ہے_

١٤_ جہاد، صبر، دعا، استغفار، اور فكر و سوچ كا محور خدا كى ذات كو سمجھنا محبت الہى كو پانے كے عوامل ميں سے ہے_

قاتل معه والله يحب الصابرين ربنا اغفرلنا وانصرنا والله يحب المحسنين

آخرت: ٤ اخروى اجر: ٧ اخروى اجر كى قدروقيمت ٦

استغفار: استغفاركے اثرات ١٤

استقامت: ١، ٢

اسراف: اسراف سے معافى ٥

الله تعالى: الله تعالى كى محبت ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤ ;الله تعالى كے محبوب لو گ ١٠، ١١، ١٢

انبياء (ع) : انبياء (ع) كے پيروكار ٣ ;انبيائ(ع) كے پيروكاروں كا اجر ٤

توحيد: توحيد افعالى ٩، ١٢، ١٤ ; توحيدكے اثرات ١٤

جہاد: جہاد كا اخروى اجر ٣; جہاد كادنياوى اجر ٣;جہادكے اثرات ٣، ١٤; جہادميں پختگى ٥;جہادميں دعا كى قبوليت ٨

دشمن ١، ٢، ٩ دعا: ١، ٢، ٨، ١١

دعاكى اجابت ١; دعاكے اثرات ٣، ١٤

دنيا و آخرت: ٤

دنياوى اجر: ٧ دنياوى اجر كى قدروقيمت ٦

۱۳۵

دين: دين كے دشمن ١، ٢، ٩ ; دين ميں پختگى ٢

صابرين: صابرين كا اجر ٢ ;صابرين كا مقام و مرتبہ ١١

صبر: صبركے اثرات ١٤

عفو و درگذر: ٥

فتح: فتح كے عوامل ٩، ١٢

گناہ: گناہ كى مغفرت ٥

مجاہدين: صابر مجاہدين ٥ ;مجاہدين كا اجر ٥; مجاہدين كا دنياوى اجر ٢ ;مجاہدين كا مقام و مرتبہ ١١ ;مجاہدين كى استقامت ١، ٢; مجاہدين كى دعا ١، ٢، ٨، ١١

محسنين: محسنين كا اجر ١٣ ;محسنين كا مقام و مرتبہ ١٠، ١١، ١٢

آیت(۱۴۹)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوَاْ إِن تُطِيعُواْ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَی أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُواْ خَاسِرِينَ ) ايمان والو اگر تم كفر اختيار كرنے والوں كى اطاعت كر لو گے تو يہ تمھيں الٹے پاؤں پلٹا لے جائيں گے اورپھر تم ہى الٹے خسارہ والوں ميں ہوجاؤ گے _

١_ كافروں كى پيروى اور اطاعت كا انجام، ارتداد ہے_يا ايها الذين آمنوا ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم على اعقابكم

٢_ كفر اختيار كرنے والوں كى ايمانى معاشرہ كو اپني پيروى پر مجبور كرنے كيلئے كوشش_ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم علي اعقابكم

٣_ خداوند متعال كا ايمانى معاشرے كو كافروں كى سازشوں اور دھوكے سے ہوشيار كرنا_

۱۳۶

يا ايها الذين آمنوا ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم على اعقابكم فتنقلبوا خاسرين

٤_ الہى اديان، انسان اور معاشرہ كى ترقى اور بلندى كا راستہ ہيں _ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم على اعقابكم

خداوند متعال نے كفر و شرك كى بجائے پچھلے پاؤں لوٹنے كى تعبير لاكر اس بات كى طرف اشارہ كيا ہے كہ دين الہي، انسان كى حقيقى ترقى اور بلندى كا راستہ ہے_

٥_ كفر، ارتداد اور خدا كى نافرماني، پچھلے پاؤں لوٹنا ہے_ان تطيعوا يردوكم على اعقابكم

٦_ پچھلے پاؤں لوٹنا، ايمانى معاشرے كے ، كافروں كى پيروى كرنے كا نتيجہ ہے_ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم على اعقابكم

٧_ايمانى معاشرے كا ارتداد، الٹے پاؤں لوٹنا اور كفار كى پيروى كرناايك نقصان اور گھاٹے كا سودا ہے_

ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم على اعقابكم فتنقلبوا خاسرين

٨_حقيقى ايمانى اقدار كو كھودينا كفار كى پيروى كا نتيجہ ہے_ان تطيعوا فتنقلبوا خاسرين

ايمانى معاشرہ كے نقصان كے روشن مصاديق ميں سے، اسلامى اور ايمانى اقدار سے ہاتھ دھو بيٹھنا ہے_

٩_ جنگ احد ميں مسلمانوں كى شكست، كافروں اور منافقوں كے گمراہ كن پروپيگنڈہ كے پھيلنے كا پيش خيمہ بنا_

يا ايها الذين آمنوا ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم اس آيت كے شان نزول كے بارے ميں آيا ہے كہ منافقين جنگ احد كى شكست كے بعد، مسلمانوں كو مشركين كى طرف لوٹنے اور ان كے دين كو قبول كرنے كى ترغيب دلاتے تھے_

(مجمع البيان، آيت كے ذيل ميں )

١٠_ پچھلے پاؤں لوٹنا، مؤمنين كے عبدالله بن ابى جيسے ارتداد كى طرف دعوت دينے والے منافقين كى پيروى كا نتيجہ ہے _يا ايها الذين آمنوا ان تطيعوا الذين كفروا يردوكم علي اعقابكم امير المومنين علي(ع) مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :نزلت فى المنافقين اذ قالوا للمؤمنين يوم احد عند الهزيمة ارجعوا الى اخوانكم و ارجعوا

۱۳۷

الى دينهم _(١) يہ آيت منافقين كے بارے ميں نازل ہوئي جب انہوں نے احد كى شكست كے موقع پر مؤمنين سے كہا ، اپنے بھائيوں كى طرف لوٹ جاؤ اور ان كا دين اختيار كرو_

اديان: اديان كاكردار ٤

ارتداد: ارتدادكے آثار ٥، ٧;ارتدادكے عوامل ١، ١٠

اسلامى معاشرہ: ٣، ٦ اسلامى معاشرہ اور كفار ٢; اسلامى معاشرہ كيپستى كے عوامل ٧، ٨ ;اسلامى معاشرہ كى ترقى كے عوامل ٤

اعلان: ١٠

الله تعالى: الله تعالى كى تنبيہات٣

ثقافتى يلغار: ثقافتى يلغار كا پيش خيمہ٨

دين: دين كا فلسفہ ٤

رجعت پسندي: ٥، ٦ رجعت پسندى كے اثرات ٧;رجعت پسندى كے عوامل ٦، ١٠

روايت: ١٠

غزوہ احد: ٩

كفار: ٢ كفاركى پيروى ٦، ٧; كفاركى پيروى كے اثرات ١، ٨;كفاركى سازش ٢، ٣

كفر: كفركے اثرات ٥، ٨

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٩

مسلمان: مسلمانوں كى شكست ٩

منافقين: منافقين سے سلوك٩;منافقينكى پيروى كرنا ١٠

نافرماني: ٥

نقصان اٹھانا: نقصان اٹھانے كے عوامل ٧

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص٨٥٦ نور الثقلين ج١ ص٤٠٢ ح٣٩٣.

۱۳۸

آیت(۱۵۰)

( بَلِ اللّهُ مَوْلاَكُمْ وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ )

بلكہ خدا تمھارا سرپرست ہے اور وہ بہترين مدد كرنے والا ہے _

١_ صرف خدا اہل ايمان كا مولا ، سرپرست اور ان كا بہترين مددگار ہے_بل الله موليكم و هو خير الناصرين

٢_ كفار كى اطاعت كرنا، ان كى ولايت اور سرپرستى قبول كرنے كى علامت ہے_ان تطيعوا الذين كفروا بل الله موليكم لفظ ''بل'' اضراب اور غير خدا كى ولايت كى نفى كيلئے ہے اور چونكہ سابقہ آيت ميں ولايت اور اسكى قبوليت كا ذكر نہيں آيا كہ لفظ ''بل'' سے اسكى نفى كرے، لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كى اطاعت درحقيقت ان كى ولايت قبول كرنا ہے_

٣_ ايمانى معاشرے كى ولايت، سرپرستى اور مدد كيلئے كفار كى نا اہلي_ان تطيعوا الذين كفروا بل الله موليكم و هو خير الناصرين

٤_ ايمانى معاشرے كيلئے كفر اختيار كرنے والوں كى ولايت قبول كرنے اور ان كى مدد طلب كرنے سے پرہيز كرنے كاضرورى ہونا_ان تطيعوا الذين كفروا بل الله موليكم و هو خير الناصرين جملہ ''بل الله موليكم'' سے خداوند عالم كى ولايت كا انحصار ثابت ہوتا ہے اور اس كا مفہوم مسلمانوں كو غيرخدا كى ولايت كى قبوليت سے روكنا ہے اور سابقہ آيت كے قرينہ كے مطابق اس كے مورد نظر مصاديق ميں سے كفار كى ولايت و سرپرستى ہے_

٥_ ايمانى معاشرے كا كفر اختيار كرنے والوں كى اطاعت و پيروى كرنا، ان كے خدا كى ولايت سے خارج ہونے اور اسكى مدد سے محروم ہونے كا موجب ہے_ان تطيعوا الذين كفروا بل الله موليكم و هو خير الناصرين

٦_ خدا كى ولايت كى قبوليت، اسكى پشت پناہى سے بہرہ ور ہونے اور فتح كى راہ ہموار كرنے كا موجب ہے_

۱۳۹

بل الله موليكم و هو خير الناصرين خدا كى مدد پرولايت الہى كے ذكر كا مقدم ہونا، حقيقت ميں اسكے مقدم ہونے كى علامت ہے، يعنى خدا آپ كى اس وقت مدد كرے گا جب آپ فقط اسكى ولايت كو قبول كريں _

٧_ ولايت الہى كى قبوليت اور خدا كے بہتر ين مددگار ہونے كا عقيدہ ركھنا، كفار كى اطاعت اور ان كى ولايت كى قبوليت سے ركاوٹ بنتا ہے_ان تطيعوا الذين بل الله موليكم و هو خير الناصرين چونكہ آدمى كا كسى كى اطاعت كرنا عموماً اسكى مدد حاصل كرنے كيلئے ہوتا ہے، قرآن اس ذكر كے ساتھ كہ خدا تعالى ہى فقط سرپرست اور بہترين مددگار ہے مومنين كو سمجھارہا ہے كہ خدا كى مدد كے ہوتے ہوئے آپ كو كفار كى مدد كى كوئي ضرورت نہيں كہ آپ ان كى پيروى كيلئے مجبور ہوجاؤ_

٨_ ولايت خدا پر توجہ اور اسكى حتمى مدد پہ عقيدہ ركھنا، دشمنوں كے ساتھ جنگ كے مشكل حالات ميں اہل ايمان كى حوصلہ افزائي كے عوامل ميں سے ہيں _بل الله موليكم و هو خير الناصرين

٩_ خدا كى ولايت كى قبوليت اور اسكى مدد پہ عقيدہ ركھنا ايمانى معاشرے كے پچھلے پاؤں لوٹنے اور نقصان اٹھانے سے ركاوٹ، اور اسكى ترقى اور سعادت كا سبب بنتا ہے_يردوكم على اعقابكم فتنقلبوا خاسرين_ بل الله موليكم و هو خير الناصرين كفار كى ولايت كو قبول كرنے كا نتيجہ، پچھلے پاؤں لوٹنا اور نقصان اٹھانا ہے، اس صورت ميں ولايت خدا كى قبوليت(كفار كى ولايت كے مقابلے كے قرينے سے ) ترقى اور سعادت كا باعث ہوگي_

١٠_ لوگوں پر ولايت اوران كى سرپرستي، ولى و سرپرست كے ان كى ہر لحاظ سے پشت پناہى اور مدد كرنے كے مرہون منت ہے_بل الله موليكم و هو خير الناصرين جملہ ''و ھو خير الناصرين''، ''بل الله موليكم''كيلئے ہوسكتا ہے ايك دليل كے طور پر ہو_ يعنى خدا اس وجہ سے تمہاراولى ہے كہ وہ بہترين طريقے سے تمہارى مدد كرنے پر قادر ہے_

اطاعت: ٢، ٥

الله تعالى: الله تعالىكى امداد ١، ٥، ٧، ٨، ٩ ;الله تعالىكى امداد كا پيش خيمہ٦ ; الله تعالى كى ولايت ١، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

پاك ہونا_ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها جملہ ''و ان تك حسنة'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ان تك سيئةً فلايجزى الا مثلہا و ان تك حسنة ...''

٦_ نيك اعمال خواہ كتنے ہى كم ہوں ، خداوند متعال ان كى كئي گنا جزا ديتا ہے_و ان تك حسنة يضاعفها ''تك''ميں ''ھيص''كى ضمير ''مثقال''كى طرف لوٹ رہى ہے_ چونكہ ''تك'' كى خبر يعنى ''حسنةً''مؤنث ہے_ لہذا اس كا فعل بھى مؤنث صورت ميں لايا گيا ہے_

٧_ دوسروں كے نيك اعمال خواہ كم ہى كيوں نہ ہوں ، انہيں نظرانداز كرنا صحيح نہيں _و ان تك حسنة يضاعفها

٨_ خداوند متعال اپنے لطف و عنايت سے ہر نيك عمل كا اجر عظيم عطا كرے گا_

و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً لطف و عنايت، كلمہ ''من لدنہ''سے اخذ كيا گيا ہے_

٩_ انسان كے نيك اعمال كے نتيجہ ميں ، اسے دنيا و آخرت ميں اجر الہى حاصل ہونا_*و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب ''يضاعفھا'' سے دنيوى اجر مراد ہو اور ''يؤت من لدنہ ...''سے اُخروى اجر و ثواب_

١٠_ ايمان اور انفاق ايك ايسى نيكى ہے جو كتنى ہى كم كيوں نہ ہو خداوند متعال اس كا اجر عظيم عطا فرمائے گا_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً گذشتہ آيت كے مطابق ''حسنة''كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك ايمان اور انفاق ہے_

١١_ لوگوں كو نيكى كرنے كى ترغيب دلانے كى خاطر اجر و ثواب كا وعدہ دينا، قرآنى روش ہے_و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٢_ بخل اور نيكى نہ كرنے كے معالجہ كيلئے انسان كو متوجّہ رہنا چاہيئے كہ خداوند متعال چھوٹے سے چھوٹے انفاق سے آگاہ ہے اور انفاق كرنے والوں كو عظيم اجر عطا كرتا ہے_

۵۰۱

وانفقوا و كان الله بهم عليماً ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٣_ خداوند متعال كا اجر عظيم، انفاق كرنے والوں كے خسارے اور نقصان كى تلافى ہے _

و ماذا عليهم لو انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً ہوسكتا ہے جملہ ''يضاعفھا و يؤت من لدنہ اجراً عظيماً''اس خيال و توہم كا جواب ہو كہ انفاق مالي، خسارے كا باعث بنتا ہے_

اجر : اجر كا وعدہ ١١;اجر كى ضمانت ٣;اجر كے مراتب ٨، ١٠، ١٢ ، ١٣; اجر ميں عدل و انصاف٣;كئي گنا اجر ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١، ٤، ٥ ; اللہ تعالى كا اجر ٩، ١٠،١٢، ١٣; اللہ تعالى كا عدل ٥; اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢; اللہ تعالى كا فضل ٨; اللہ تعالى كا لطف ٨;اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٥; اللہ تعالى كى عطا٨

انفاق: انفاق كا ا جر ١٠، ١٢، ١٣;انفاق كا خسارہ ١٣

ايمان ايمان كا اجر ١٠

بخل: بخل كے علاج كا طريقہ ١٢

بخيل: بخيل كا عذاب ٤;بخيل كى سزا ٤

تحريك: تحريك كے اسباب ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١١

حسنہ: حسنہ كے موارد١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ١٢

رياكار: رياكار كا عذاب ٤;رياكار كا محروم ہونا ٤;رياكار كى سزا ٤

سزا: سزا ميں عدل٣، ٥

شيطان: شيطان سے دوستى ٤

۵۰۲

ظلم: ظلم كا ناپسنديدہ ہونا ٢

عدالتى نظام: ٥

عمل: عمل كى اخروى جزا ٩;عمل كى جزا ٣; عمل كى دنيوى جزا ٩;عمل كى سزا ٣;عمل كے اثرات ٤; ناپسنديدہ

عمل ٢;نيك عمل كى جزا ٦، ٧، ٨،٩

نيكي: نيكى كى تشويق، ١١

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى تشويق ١٢

آیت( ۴۱)

( فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَی هَـؤُلاء شَهِيدًا )

اس وقت كيا ہوگا جب ہم ہرامت كو اس كے گواہ كے ساتھ بلائيں گے او رپيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بنا كر بلائيں گے _

١_ ہر امت اپنے اعمال پر ايك گواہ اور ناظر ركھتى ہے_فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد

٢_ خداوند متعال قيامت كے دن، امتوں كے گواہوں اور ناظروں كو گواہى كيلئے طلب كرے گا_فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٣_ انبيائے كرام (ع) اپنى امتوں كے گواہ ہيں _فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد مفسرين كے بقول ''شہيد''سے مراد ہر امت كا پيغمبر ہے_ آيت كا بعد والا حصہ اس مطلب كى تائيد كرر ہا ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امير المؤمنين (ع) كے اس قول سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے محشر كے مقامات كے بيان كے ضمن ميں فرمايا:فيقوم الرسل(ع) فيشهدون فى هذه المواطن فذلك قوله ''فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد ''(١) پس انبياء (ع) اٹھيں گے اور ان مقامات ميں گواہى ديں گے اور اللہ تعالى كے اس فرمان '' فكيف اذا جئنا من كل امة بشہيد'' سے يہى مراد ہے_

____________________

١) توحيد صدوق ج٥ ص ٢٦١ ، ب ٣٦ ; نورالثقلين ج١ ص ٤٨١ ح ٢٥٤.

۵۰۳

٤_ روز قيامت، خدا اور قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے، رياكار اور بخيل افراد كى رسوائي اور بُرى حالت _

الذين يبخلون فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٥_ پيغمبراكرم(ص) اپنى امت كے گواہ ہيں _و جئنا بك على هؤلاء شهيداً مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ھولائ'' مسلمانوں اور امت پيغمبر(ص) كى طرف اشارہ ہے_

٦_ خداوند متعال قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كو اپنى امت پر گواہى كيلئے طلب فرمائے گا_و جئنا بك على هؤلاء شهيدا

٧_پيغمبروں (ع) كا اپنى امتوں كے اعمال سے آگاہ ہونا_فكيف اذا جئنا على هؤلاء شهيداً لوگوں كے نيك و بد اعمال پر گواہى دينے كا لازمہ،ان اعمال سے آگاہى ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) قيامت كے دن، امتوں كے شاہدوں پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھؤلائ''جملہ سابق ميں موجود ''شہيد''كى طرف اشارہ ہے چونكہ ہر امت كا ايك خاص شاہد ہے اور امتيں بھى متعدد ہيں لہذا گواہ بھى متعدد ہوں گے، لہذا اسم اشارہ صيغہ جمع ''ھؤلائ''كے ساتھ لايا گيا ہے_

٩_ انبيائے (ع) الہى كے درميان پيغمبراسلام(ص) كا ايك خصوصى اور بلند مقام و مرتبہ _

فكيف و جئنا بك علي هؤلاء شهيداً جيساكہ گذشتہ مطلب ميں توضيح دى گئي ہے كہ پيغمبراسلام(ص) دوسرے انبياء (ع) پر گواہ ہيں اور يہ حقيقت، آنحضرت(ص) كے بلند مرتبے اور خصوصى مقام كو ظاہر كرتى ہے_

١٠_ خداوند متعال قيامت كے دن، اعمال سے آگاہ ہونے كے باوجود، حساب لينے ميں محكم كارى اور دقت دكھانے كيلئے كچھ گواہوں كو گواہى كيلئے بُلائے گا_كان الله بهم عليماً فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

١١_ پيغمبراسلام(ص) روز محشر تمام انبيائے (ع) الہى پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤلاء شهيداً امير المؤمنين علي(ع) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:و هو (محمد(ع) ) الشهيد على الشهداء و الشهداء هم الرسل(ع) (١) پيغمبر اكرم(ص) گواہوں پر گواہ ہيں اور گواہوں سے مراد انبياء (ع) ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٢ ح١٣٢، تفسير برھان ج١ ص٣٧٠ ح٤.

۵۰۴

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور انبياء (ع) ٩;آنحضرت(ص) كى گواہى ٥، ٦، ٨، ١١; آنحضرت(ص) كے فضائل٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب لينا ١٠; اللہ تعالى كا علم ١٠

امت: امتوں پر گواہ ٢،٣، ٥، ٦ ;امتوں كا عمل ٧;امتوں كى گواہى ١

انبيا ء (ع) : انبياء (ع) كا علم غيب ٧; انبياء (ع) كى گواہى ٣;انبياء (ع) كے گواہ ١١

بخيل: بخيل اور قيامت كا دن ٤;بخيل كى رسوائي ٤

روايت: ١١

رياكار: رياكار قيامت كے دن ٤; رياكار كى رسوائي ٤

عمل: عمل كے گواہ ١

قيامت: قيامت كے دن گواہى ١١;قيامت كے دن گواہى كا فلسفہ ١٠

كفار: قيامت كے دن كفار ٤

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٤ ;قيامت كے بارے ميں كفر ٤

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٢، ٦، ٨، ١٠

آیت( ۴۲)

( يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّی بِهِمُ الأَرْضُ وَلاَ يَكْتُمُونَ اللّهَ حَدِيثًا ) اس دن جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ہے او ررسول كى نافرمانى كى ہے يہ خواہش كريں گے كہ اے كاش ان كے اوپر سے زمين برابر كردى جاتى او روہ خداسے كسى بات كو نہيں چھپا سكتے ہيں _

١_ قيامت كے دن رسول اكرم(ص) كى نافرمانى كرنے والے كفاركا اپنے نيست و نابود ہوجانے كى آرزو كرنا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

۵۰۵

''لو تسوّي''ميں ''لو'' بمعنى ليت (اے كاش) ہے اور جملہ ''لو تسوّى ...''نيست و نابود ہوجانے سے كنايہ ہے_

٢_ قيامت كے دن خداوند متعال كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والوں اور معاد كے منكروں كى حد سے زيادہ شرمسارى اور رسوائي_ما ذا عليهم لو امنوا يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّى بهم الارض گذشتہ آيات كے مطابق يہاں كفر سے مراد خدا تعالى اور معاد كا انكار ہے_

٣_ قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كى گواہى و شہادت كے وقت كفار بے حد شرم و تأسف سے دوچار ہوں گے_

و جئنابك علي هؤلاء شهيداً_ يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّي بهم الارض ''يومئذ:'، ''شہيداً''سے متعلق ہے_ يعنى وہ دن جب پيغمبر اكرم(ص) اعمال پر گواہى ديں گے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كے فرامين كى نافرمانى قيامت كے دن مرگ بار شرمسارى اور سرافكندگى كا باعث بنے گي_

و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

٥_ پيغمبراسلام(ص) كى رسالت و نبوت كا انكار قيامت كے دن كى شرم سارى و سرافكندگى كا باعث بنے گا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض '' الرسول '' ہوسكتا ہے از باب تنازع، ''كفروا'' كا مفعول بھى ہو_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے عصيان كرنا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر كے مترادف ہے_

يومئذ: يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول اگر ''الرسول'' كو ''كفروا''كا مفعول بنايا جائے تو بظاہر جملہ ''عصوا'' انكار رسالت كى تفسير اور بيان ہوگا_ يعنى عملاً پيغمبراكرم(ص) كا انكار كرنا_

٧_ پيغمبراسلام(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_و عصوا الرسول رسول خدا(ص) كى نافرمانى اس وقت مصداق پيدا كرتى ہے جب آنحضرت(ص) ان احكام كے علاوہ كہ جو خداوند متعال كى جانب سے ہيں ، خود اپنے اوامر ابلاغ كريں كہ جنہيں حكومتى اوامر كے عنوان سے تعبير كيا جاتا ہے_

٨_ دنيا ميں حقائق چھپانے كى وجہ سے، كفار كا قيامت كے دن شديد پشيمان ہونا_

يومئذ يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' لا يكتمون '' كا

۵۰۶

''تسوّي'' پر عطف ہو_

٩_ لوگ قيامت كے دن خداوند متعال سے كوئي بھى حقيقت نہيں چھپاسكيں گے_و لايكتمون الله حديثاً

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون''، ''يود''پر عطف ہو نہ كہ ''تسوّي''پر_

١٠_ قيامت، انسان كے اندرونى رازوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون ''، ''يود''پر عطف ہو_

١١_ آنحضرت (ص) كى رسالت كى حقانيت كو كتمان كرنے كى وجہ سے قيامت كے دن كفار كا سخت پشيمان اور شرمسار ہونا_و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً آيت شريفہ ميں كتمان كا مورد نظر مصداق ''كفروا و عصوا الرسول ''كے مطابق، حقانيت پيغمبر(ص) كا كتمان ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور كفار ٣;آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧; آنحضرت (ص) كى تكذيب ١١;آنحضرت (ص) كى تكذيب كے اثرات ٥; آنحضرت (ص) كى گواہى ٣; آنحضرت (ص) كى نافرماني١،٤،٦

خجالت : اخروى خجالت ٥;خجالت كے اسباب ٤، ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٤

عمل: عمل كے اخروى اثرات ٤

قيامت: قيامت كى خصوصيت ١٠; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ١، ٩، ١٠

كفار: كفار اور قيامت ١، ٢، ٣، ٨، ١١;كفار اور كتمان حقائق ٨، ١١;كفار كى آرزو ١;كفار كى پشيمانى ٨، ١١ ;كفار كى خجالت ٢، ٣، ١١;كفار كى رسوائي ٢

كفر: آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٦; اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٢;كفر كے موارد ٦

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٣

معاد: معاد كى تكذيب ٢

نافرمان: قيامت اور نافرمان لوگ ١، ٤; نافرمانى كرنے والوں كى آرزو ١

۵۰۷

آیت(۴۳)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَی حَتَّیَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّیَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَآئِطِ أ َوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا )

ايمان والو خبردار نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب بھى نہ جانا جب تك يہ ہوش نہ آجا ئے كہ تم كيا كہہ ر ہے ہو اورجنابت كى حالت ميں بھى مگر يہ كہ راستہ سے گذر ر ہے ہو جب تك غسل نہ كر لو اور اگر بيمار ہويا سفر كى حالت ميں ہو او ركسى كے پيخانہ نكل آئے ،يا عورتوں سے باہمى جنسى ربط قائم ہوجائے او رپانى نہ ملے توپاك مٹى سے تيمم كر لو اس طرح كہ اپنے چہروں او رہاتھوں پرمسح كرلو بيشك خدا بہت معاف كرنے والا اوربخشنے والا ہے _

١_ مستى اور نشے كى حالت ميں نماز كا باطل ہونا_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري بظاہر '' لاتقربوا '' ميں نہي، بطلان كى طرف اشارہ ہے نہ فقط حرمت تكليفى كا بيان_

٢_ مستى و نشے كى حالت ميں نماز پڑھنا جائز نہيں _*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''لاتقربوا''ميں نہي، نہى مولوى ہو يعنى حرمت تكليفى پر دلالت كررہى ہو_

۵۰۸

٣_ مستى كى حالت ميں وضو، غسل اور تيمّم باطل ہے_*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري نماز كے نزديك جانے سے نہى ہوسكتا ہے وضو، غسل اور تيمّم كے بطلان كى طرف بھى اشارہ ہو_ چونكہ نماز كے نزديك جانا، وضو و غسل و تيمم وغيرہ كے ذريعے ہى امكان پذير ہے_

٤_ مستى و نشے كى حالت ميں مسجد ميں داخل ہونے كى حرمت *لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے مراد وہ جگہ ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے_ يعنى مساجد_ يہ مفہوم ''الاّ عابرى سبيل'' كے قرينے سے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ مستى اور نشے كا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان كہى گئي بات كو مكمل طور پر سمجھنے لگے_و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون

٦_ مستى و نشے كى كيفيت ختم ہوجائے (يعنى جب، نماز كے اذكار كو پورى طرح سمجھنے لگے تو اسكے بعد نماز پڑھنا صحيح اور جائز ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون حكم و موضوع كى مناسبت سے ''ما تقولون'' سے بالخصوص نماز كے اذكار مراد ہيں _

٧_ نماز صحيح قرائت كے ساتھ اور اسكے اذكار كے معانى و مفاہيم كى طرف توجّہ كرتے ہوئے پڑھنا ضرورى ہے_

لاتقربوا الصلوة حتّى تعلموا ما تقولون جملہ ''حتّي تعلموا ...'' مستى كے حال ميں نماز كى حرمت كے فلسفہ كا بيان ہے_ لہذا كلمات كو صحيح ادا كرنا اور اسكے معانى كى طرف توجّہ ركھنا ضرورى ہے اسى لئے مستى كى حالت ميں نماز پڑھنا حرام ہے_

٨_ نماز كے اذكار اور اسكے مفاہيم سے بے توجہى مستى كى حالت ميں اسكے بطلان كا فلسفہ ہے_لاتقربوا الصلوة حتّي تعلموا ما تقولون جملہ ''حتي تعلموا ...'' مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت اور بطلان كى علت بيان كر رہا ہے_

٩_ حضور قلب كے ساتھ نماز پڑھنا ايك پسنديدہ اور ضرورى امر ہے_حتي تعلموا ما تقولون

مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت كا معيار، نماز كے اذكار سے عدم آگاہى اور ان كى طرف متوجہ نہ ہونا ہے_ اور يہ غفلت اور حضور قلب كے نہ ہونے كى صورت ميں بھى ہے_

١٠_ جنابت كى حالت ميں نماز پڑھنا باطل ہے_لاتقربوا الصلوة و لاجُنباً

۵۰۹

١١_ جنابت كى حالت ميں انسان كا آلودہ و ناپاك ہونا_لاتقربوا الصلوة ...و لاجنباً و حتي تغتسلوا مجنب كو غسل كى ضرورت، اسكے آلودہ ہونے كو ظاہر كرتى ہے_

١٢_ مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى حرمت_لاتقربوا الصلوة و لاجنباً يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے وہ جگہ مراد ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے يعنى مساجد_ اور ''الاّ عابرى سبيل'' اس كا قرينہ ہے_

١٣_ مجنب كيلئے مسجد سے گذرنے كا جواز_لاتقربوا الصلوة و لا جنباً الاّ عابرى سبيل

١٤_ مجنب كو نماز پڑھنے كيلئے غسل كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة حتي تغتسلوا

١٥_ غسل، رافع جنابت ہے_و ان كنتم جنباً حتي تغتسلوا

١٦_ غسل كيلئے پورے بدن كو دھونا ضرورى ہے_حتي تغتسلوا تيمم كے مواضع كى تصريح كرنے كے مقابلے ميں غسل كيلئے خاص اعضا كا تعين نہ كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ غسل ميں پورا بدن دھونا ضرورى ہے_

١٧_ تيمم سے جنابت رفع نہيں ہوتي_و لاجنباً حتي تغتسلوا يہ اس بنا پر ہے جب ''عابرى سبيل''سے مسافر مراد ہو تو جملہ ''لاتقربوا ...''يہ ظاہر كر رہا ہے كہمجنب مسافر، جنابت كى حالت كے ساتھ نماز پڑھ سكتا ہے اور آيت كے ذيل كے مطابق، مجنب مسافر كا فريضہ ہے كہ وہ تيمم كرے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تيمم اسكى جنابت كو رفع نہيں كرتا_

١٨_ جس مريض كيلئے پانى نقصان دہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيمم كرے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

١٩_ ضرر، شرعيفريضے كے رفع يا اس ميں تخفيف كا ايك سبب ہے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

٢٠_ جس مسافر كو پانى ميسر نہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيممكرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢١_ وضو اور تيممكے موجبات ميں سے ايك پيشاب و پاخانہ كا نكلنا ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا مائً فتيمموا ''غائط''بول و براز كرنے كے مقام كو كہتے ہيں

۵۱۰

اور اس جگہ سے آنا بول وبراز كرنے سے كنايہ ہے_

٢٢_ مجنباور مُحْدث افراد كو پانى نہ ہونے كى صورت ميں نماز پڑھنے كيلئے تيمّم كرنا ہوگا_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢٣_ غسل يا تيمّم كے موجبات ميں سے ايك، جماع ہے_او لمستم النساء فتيمّموا مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق(ع) كے ''لمستم النسائ'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے :هو الجماع _(١)

٢٤_ محدث كو پانى مل جانے كے بعد غسل يا وضو كرنا ہوگا خواہ اس سے پہلے پانى نہ ہونے كى وجہ سے اس نے تيمم كيا ہو_يا ايها الذين ا منوا فتيمّموا جملہ شرطيہ ''ان كنتم لمستم فلم تجدوا مائً فتيمموا ''كا مفہوم يہ ہے كہ پانى كى موجودگى كى صورت ميں تيمم كے ساتھ نماز نہيں پڑھ سكتے_ لہذا جس كى دسترس ميں پانى نہ ہو اور اس نے تيمم كيا ہے_ پانى تك رسائي حاصل ہوجانے كے بعد اسے غسل يا وضو كرنا ہوگا_

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٥٥ ح٥ نورالثقلين ج١ ص٤٨٤ ح٢٧٠_

۵۱۱

٢٥_ تيمم كرنے سے پہلے ''پاني''تلاش كرنا ضرورى ہے_*فلم تجدوا مائً فتيمّموا پانى نہ پانا (فلم تجدوا) جستجو و تلاش پر متفرع ہے_

٢٦_ قرآن كريم كا جنسى اور اس طرح كے ديگر مسائل بيان كرنے ميں ادب كا لحاظ ركھنا_اوجاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٧_ جنسى اور اس اس طرح كے ديگرمسائل كو اشارے كنائے ميں بيان كرنا چاہيئے_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٨_ تيمم، پاك و پاكيزہ اور مباح زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً ''صعيد'' كا معنى خاك يا مطلق زمين ہے_ (قاموس) ''طيّب'' يعنى نجاست سے پاك اور آلودگى سے پاكيزہ_ بعض كى رائے ہے كہ ''طيب'' زمين كے مباح ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے چونكہ دوسرے كے مال ميں تصرف، غيرطيب تصرف ہوگا_

٢٩_ تيمم، خاك پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً يہ اس بنا پر ہے كہ ''صعيد''سے مراد فقط خاك ہو نہ مطلق زمين_

۵۱۲

٣٠_ تيمم كے واجبات ميں سے ايك، ہاتھوں اور چہرے كے كچھ حصہ كا مسح كرنا ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

چونكہ مادہ ''مسح'' حرف جر كے بغيرمفعول بھى ركھ سكتا ہے لہذا ''وجوہ''پر''بائ''تبعيض كيلئے ہے اور ''ايديكم'' مجرور ہونے كى وجہ سے ''وجوہ''كے حكم تبعيض كا حامل ہے_

٣١_ تيمم ميں چہرے كے مسح كو ہاتھوں كے مسح پر مقدم كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

ذكر ميں ''ايدي''پر ''وجہ''كا تقدم، تيمم ميں اسكے مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٣٢_ خداوند متعال ہميشہ ''عفّو'' (بہت زيادہ درگذر كرنے والا ) اور غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) ہے_انّ الله كان عصفّواً غفوراً

٣٣_ معذور و ناچار افراد كيلئے احكام كى تخفيف، الہى عفو و غفران كا ايك پرتو ہے_فلم تجدوا مائً ان ّ الله كان عفواً غفوراً

٣٤_ ناتواني، مكلف كيلئے عذر ہے نہ كہ تكليف (شرعى فريضہ) كيلئے رافع_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا انّ الله كان عفواً غفوراً غسل اور وضو كى جگہ مسئلہ تيمم كے بعد، خداوند متعال كو ''عفو'' و ''غفور'' كى صفات سے ياد كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ اصل تكليف (شرعى فريضہ) باقى ہے اور خداوند متعال مكلف كے عذر كى خاطر اسے بخش دے گا_

٣٥_ نيند اور غنودگى كى حالت ميں نماز شروع كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:سكر النوم _(١) اس سے مراد نيند كى مستى ہے_

٣٦_ سوائے عبور كرنے كے، مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى ممانعت_و لاجُنباً الاّ عابرى سبيل حتّى تغتسلوا

امام باقر(ع) نے مجنب اور حائض كے مسجد ميں داخل ہونے كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:الحائض والجنب لايدخلان المسجد الا مجتازين ان الله تبارك و تعالى يقول: و لاجُنباً الا عابرى ...(٢) حائض اور مجنب مسجد ميں داخل نہيں ہوسكتے مگر صرف عبور كرنے كيلئے بيشك اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و لا جنباً الا عابري ...''

____________________

١)كافى ج٣ ص٣٧١ ح١٥، نورالثقلين ج١ ص٤٨٣ ح٢٦٠، ٢٦١،٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٤، تفسير عياشى ج١ص ٢٤٢ح ١٣٤ ، ١٣٧.

٢)علل الشرايع ص٢٨٨ ح١ ب ٢١٠، نورالثقلين ج١ ص٤٨٤، ح٢٦٦ ، ٢٦٧تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣ح ١٣٨ ، تفسير قمى ج١ ص ١٣٩.

۵۱۳

٣٧_ عورت كے بدن كو بغيرجنسى آميزش كے لمس كرنا، طہارت كو نہيں توڑتا_او لمستم النسائ امام باقر(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس نے وضو كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو لمس كيا، فرمايا:لا و الله ما بذلك باس و ما يعنى بهذا ''او لمستم النسائ''الاّ المواقعة فى الفرج ...(١) نہيں قسم بخدا اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور '' او لمستم النسائ'' سے مراد اللہ تعالى كى مراد صرف فرج ميں جماع ہے

٣٨_ مالى استطاعت كے مطابق، وضو كيلئے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً امام كاظم (ع) نے پانى نہ ہونے كى صورت ميں وضو اور غسل كيلئے پانى مہيا كرنے كيلئے ضرورى مبلغ كى مقدار بتاتے ہوئے فرمايا: ذلك على قدر جدتہ(٢) يعنى اپنى مالى حيثيت كے مطابق خريدے_

٣٩_ پانى دستياب ہوجانے سے تيمم كا باطل ہوجانا_فلم تجدوا مائً فتيمّموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس كو تيمم كے بعد پانى مل گيا ہو فرمايا: اذا را ى الماء وكان يقدر عليہ انتقض التيمم(٣) جب پانى كو ديكھے اور اسے حاصل كرنے پر قادر بھى ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

٤٠_ تيمم، پاكيزہ زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ''صعيداً طيباً''كے بارے ميں فرمايا:''الصعيد'' الموضع المرتفع و '' الطيّب'' الموضع الذى ينحدر عنه الماء (٤) صعيد سے مراد بلند جگہ ہے اور طيب سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے پانى بہہ رہاہو_

زمين كا مرتفع ہونا اور اسكے اوپر سے پانى كا عبور كرنا جيساكہ حديث ميں آيا ہے، زمين كے پاكيزہ ہونے سے كنايہ ہے چونكہ اگر زمين نشيب دار ہو تو گندگى وغيرہ كى جگہ بن جاتى ہے اور پانى اس ميں كھڑا ہوجاتا ہے اور بُو دينے لگتا ہے_

_____________________

١)تفسير برھان ج١ ص٣٧١ ح٥، ١٠، تہذيب شيخ طوسى ج١ ص٢٢، ح٥٥ ب ١/ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣، ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٦ تفسير برھان ج١ ص٣٧٢ ح١٧.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٤.

٤)معانى الاخبار ص٢٨٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٥ بحار الانوار ج٧٦ ص٣٤٧ ح١٢.

۵۱۴

٤١_ پاكيزہ زمين (مٹي) حصول طہارت كيلئے پانى كى جگہ لے ليتى ہے خواہ پانى كا فقدان طولانى ہى كيوں نہ ہوجائے_

فتيمموا صعيداًطيباً رسول خدا (ص) نے فرمايا:الصعيد الطيب وصضوء المسلم و لو الى عشر سنين (١) پاك مٹى پانى كى جگہ لے ليتى ہے اگر چہ دس سال تك ہو_ ''وصضوئ''''واو''كے فتح كے ساتھ، وہ پانى ہے كہ جس سے دھويا جاتا ہے_

آلودگي: آلودگى كے اسباب ١١

احكام: ١، ٢،٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠،١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١ احكام ثانوى ١٨، ١٩، ٢٢; احكام كا فلسفہ ٨

اسماء و صفات: عفوّ ٣٢;غفور ٣٢

اضطرار: اضطرار كے احكام ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو ٣٢، ٣٣; اللہ تعالى كى مغفرت ٣٢، ٣٣

بول : بول كے احكام ٢١

بيمار: بيمار كے احكام ١٨

تيمم: تيمم كا بطلان٣٩;تيمم كى شرائط ٢٥، ٢٨; تيمم كے احكام٣، ١٧، ٢٠،٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٩، ٤٠;تيمم كے موارد١٨; تيمم كے موجبات ٢١، ٢٢ ٨ ٢٣; تيمم كے واجبات٣٠، ٣١ مستى ميں تيمم ٣

پاخانہ: پاخانہ كے احكام ٢١

جنابت: جنابت كے اثرات ١١; جنابت كے احكام ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ٢٢، ٢٤،٣٦

روايت: ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١

زمين: پاك زمين٤٠، ٤١

___________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٥٥٢، ذيل آيت.

۵۱۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے رفع كے اسباب ١٩، ٣٤;شرعى فريضہ ميں سہولت ٣٣; شرعى فريضہ ميں عذر ٣٤; شرعى فريضہ ميں قدرت ٣٨

ضرر: ضرر كے اثرات ١٨، ١٩

ضعف: ضعف كے اثرات ٣٤

طہارت: طہارت كے احكام ٣٧، ٤١;طہارت كے نواقص ٣٧

غسل: غسل كے اثرات ١٥;غسل كے احكام ٣، ١٦، ٢٣، ٢٤; غسل كے موجبات ٢٣; غسل كے واجبات١٦; مستى ميں غسل ٣;واجب غسل ١٤

قرآن كريم: قرآن كريم كا ادب ٢٦

كلام : كلام كرنے ميں ادب ٢٦،٢٧;كلام كرنے ميں كنايہ ٢٧

مباشرت: مباشرت كے اثرات ٢٣

محرمات: ٤، ١٢

مسافر: مسافر كے احكام ٢٠

مست: مست كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦ ;مستى كا خاتمہ ٥، ٦

مسجد: مسجد كے احكام ٤، ١٢، ١٣، ٣٦

معذور: معذور كے احكام ٣٣

نماز: حالت مستى ميں نماز ١، ٢، ٨; نماز قائم كرنا ٩; نماز كا بطلان ١، ٨، ١٠ ;نماز كے آداب ٩، ٣٥; نماز كے احكام ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٤، ٢٢;نماز ميں حضور قلب ٨، ٩ ;نماز ميں قرائت ٧

وضو: حالت مستى ميں وضو ٣٠;وضو كے احكام ٣، ٢١، ٢٤، ٣٨; وضو كے موجبات ٢١

۵۱۶

آیت(۴۴)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلاَلَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّواْ السَّبِيلَ )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا ہے جنھيں كتاب كا تھوڑا سا حصہ دے ديا گيا ہے كہ وہ گمراہى كا سودا كرتے ہيں اور چاہتے ہيں كہ تم بھى راستہ سے بہك جاؤ _

١_ علمائے اہل كتاب كا اپنى آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

بظاہر ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور ''من الكتاب''، ''نصيباً''كى صفت ہے_ يعنى وہ كتاب كے صرف بعض حصوں سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

٢_ علمائے يہود كا تورات سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''من الذين ھادوا''(آيت ٤٦) ميں ''من''بيانيہ ہو_

٣_ ہدايت كى شرط يہ ہے كہ آسمانى كتاب كے تمام مطالب سے ا نسان آگاہ ہو_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة بظاہر اہل كتاب كى ان الفاظ ميں توصيف كرنا كہ وہ كتاب كے كچھ حصوں سے آگاہ ہيں جملہ ''يشترون الضلالة ...''كيلئے ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ تعليمات الہى سے ناقص آگاہي، گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة

٥_ علمائے اہل كتاب، ہدايت سے محروميت كے بدلے گمراہى كے خريدار ہيں _الم تر يشترون الضّلالة

٦_ علمائے دين كى طرف سے، گمراہى كے بدلے

۵۱۷

ہدايت كا سودا ايك انتہائي حيرت ناك اور قابل مذمت امر ہے_الم تر يشترون الضّلالة ''الم تر ...''ميں استفہام تعجب و حيرت كيلئے ہے_

٧_ علمائے اہل كتاب كى اپنى آسمانى كتاب سے بہرہ مندي، ہدايت كے حصول كيلئے كافى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة كہہ سكتے ہيں كہ اہل كتاب كو ''اوتو ا نصيباً ...''كے عنوان سے ياد كيا جانا_ان كى گمراہى كى قباحت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى وہ آسمانى كتاب سے بہرہ مند ہونے كے باوجود گمراہى كے راستے پر چل پڑے_

٨_ علمائے اہل كتاب كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدو ن ان تضلوا السبيل

٩_ علمائے يہود كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدون ان تضلوا السبيل

١٠_ صدر اسلام ميں علمائے اہل كتاب كا ايك خاص مقام و مرتبہ _الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب و يريدون ان تضلوا السبيل ''اوتوا نصيباً'' سے مراد علمائے اہل كتاب ہيں كيونكہ علم كتاب ان كے پاس ہے اور بعد والى آيت ميں خداوند متعال كا جملہ ''الله اعلم باعدائكم ''كے ذريعے ان كى دشمنى كى تصريح كرنا، اس مقام و حيثيت كو ظاہر كرتا ہے جو انہيں مسلمانوں كے درميان حاصل تھي_

١١_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے اہل كتاب اور يہودى دانشوروں كا اپنے علم اور مقام و حيثيت سے سوء استفادہ كرنا_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل

١٢_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى خاطر يہوديوں كى جدوجہد كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل علمائے يہود كے ارادوں كو بيان كرنے كا مقصد، اسلامى معاشرے كو گمراہ كرنے كى خاطر ان كى مسلسل جدوجہد سے مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٧ ; آسمانى كتب كى تعليمات ٣

۵۱۸

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمان ٨، ١١;اہل كتاب كى آسمانى كتب ١;علمائے اہل كتاب ١، ٥، ٧، ١١ ;علمائے اہل كتاب كا گمراہ كرنا ٨;علمائے اہل كتاب كے فضائل ١٠

جہالت: جہالت كے اثرات ٤

دين: دينى تعليمات سے جہالت ٤ دين فروش افراد: ٦ دين فروشي: دين فروشى پر سرزنش ٦

زيركى : زيركى كى اہميت ١٢

علم: علم سے سوء استفادہ، ١١

علمائ: علماء كى دين فروشى ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤;گمراہى كو خريدنا ٥، ٦;گمراہى كے اسباب ٨، ٩، ١١، ١٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ داري١٢

موقعيت: موقعيت سے سوء استفادہ ١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٧;ہدايت كو فروخت كرنا ٥، ٦; ہدايت كى شرائط ٣

يہود: علمائے يہود ٢، ١١;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٩;يہود اور تورات ٢;يہود اور مسلمان ٩، ١ ١،١٢ يہود سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ١٢;يہود كا گمراہ كرنا ١٢

۵۱۹

آیت(۴۵)

( وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَی بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَی بِاللّهِ نَصِيرًا )

او رالله تمھارے دشمنوں كو خوب جانتا ہے اور وہ تمھارى سرپرستى اور مدد كے لئے كافى ہے

١_ مسلمانوں كے دشمنوں كے بارے ميں خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے_والله اعلم باعدائكم

٢_ علمائے يہود، مسلمانوں كے دشمن ہيں _الم تر الى الّذين والله اعلم باعدائكم گذشتہ اور بعد والى آيت كے قرينے سے ''اعدائ''سے مراد علمائے يہود ہيں _

٣_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا اپنے بارے ميں يہود كى دشمنى كو باور نہ كرنا_الم تر والله اعلم باعدائكم

''اعلم''كو صيغہ افعل تفضيل كے ساتھ لانا، ظاہر كرتا ہے كہ مسلمانوں كو اپنے بارے ميں علمائے يہود كى دشمنى كا يقين نہيں آرہا تھا_

٤_ اسلامى معاشرے كے مذہب اور ثقافت پر حملہ آور ہونے والے ہى مسلمانوں كے حقيقى دشمن ہيں _

و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم خداوند متعال علمائے يہود كو اسلئے مسلمانوں كا دشمن قرار ديتا ہے كيونكہ وہ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہيں _

٥_ دشمن كى شناخت كيلئے وحى كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_والله اعلم باعدائكم

٦_ انحراف سے بچنے اور ہدايت كے حصول ميں ، دشمن شناسى كى خاص اہميت ہے_و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم

٧_ خداوند متعال دوستى و سرپرستى كيلئے كافى ہے_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797