تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162459
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162459 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

ايمان: ايمان كے اثرات ٧، ٨ ;خدا پر ايمان ٧

تبرا: ٢، ٥، ٧ تبراكے موارد ٤

تولا: ٢، ٥، ٧

جنگ: جنگ ميں فتح كے عوامل ٨

حوصلہ افزائي: حوصلہ افزائيكے عو امل ٨

رجعت پسندي: رجعت پسندى كے موانع٩

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے عوامل ٩

سعادت: سعادت كے عوامل ٩

فتح: ٨ فتح كے عوامل ٦

قيادت: قيادت كى توان ١٠;قيادت كى شرائط ١٠

كفار: كفاركى اطاعت كرنا٢، ٥;كفاركى ولايت ٢، ٣، ٤، ٧

معاشرہ: اسلامى معاشرہ ٩;دينى معاشرہ كى سرپرستي

مؤمنين: مؤمنين كى ولايت ١

نقصان اٹھانا: نقصان اٹھانے كے موانع ٩

۱۴۱

آیت ( ۱۵۱)

( سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُواْ الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ وَبِئْسَ مَثْوَی الظَّالِمِينَ ) ہم عنقريب كافروں كے دلوں ميں تمھارا رعب ڈال ديں گے كہ انھوں نے اس كو خدا كا شريك بنايا ہے جس كے بارے ميں خدا نے كوئي دليل نازل نہيں كى ہے اور ان كا انجام جہنم ہوگا او روہ ظالمين كا بدترين ٹھكانا ہے _

١_ كفار كے دلوں ميں رعب اور خوف و ہراس ڈالنے كا خداكى طرف سے وعدہ_سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

٢_ كفر اختيار كرنے والوں كے دلوں ميں رعب اور خوف و ہراس كا ايجاد ہونا،خدا كى ولايت قبول كرنے والوں كيلئے اسكى نصرت كا ايك نمونہ _بل الله موليكم و هو خير الناصرين _ سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

'' والله خير الناصرين '' كے بعد جملہ ''سنلقي ...'' خداوند عالم كى مدد كے ايك مصداق كو بيان كرتا ہے_

٣_ مشرك كفار كى شكست ميں خداوند عالم كى غيبى امداد كا كردار_و هو خير الناصرين_ سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب بما اشركوا

٤_ خداوند عالم كفر اختيار كرنے والوں كے دلوں ميں وحشت اور ہراس ڈال كر ان كے مقابلے ميں ايمانى معاشرے كے جذبوں كى تقويت فرماتا ہے_سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

٥_ مشكلات كا سامنا كرتے ہوئے ، خوف و ہراس شكست كے بنيادى عوامل ميں سے ہے_

و هو خير الناصرين _ سنلقى فى قلوب الذين

۱۴۲

كفروا الرعب بما اشركوا

٦_ قلب، آدمى كے روحانى اور نفسياتى حالات كى تشكيل كا مركز ہے_سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

٧_ خداكے بارے ميں شرك، انسان كے خوف و ہراس ميں مبتلا ہونے كے عوامل ميں سے ہے_

سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب بما اشركوا بالله

٨_انسان كے روحى اور نفسياتى حالات تحت ضابطہ ہيں اور ان كا سرچشمہ ارادہ الہى كى حاكميت ہے_

سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب بما اشركوا اس لحاظ سے كہ رعب ،شرك كا معلول شمار كيا گيا ہے (بما اشركوا)، معلوم ہوتا ہے رعب جوكہ ايك نفسياتى حالت ہے، قانون اور اپنى علت كے تابع ہے اور چونكہ خدا نے رعب كو اپنى طرف نسبت دى ہے (سنلقي) معلوم ہوتا ہے كہ يہ قانون اور علت خدا كے ارادہ كے تحت عمل ميں آتے ہيں _

٩_ انسان كے انجام (فتح و شكست) ميں اس كى نفسياتى كيفيات اور قلبى حالات كا اثر_

و هو خير الناصرين_ سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب

١٠_ كفار، مشرك ہيں _سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب بما اشركوا

١١_ اہل شرك كے معبودوں ميں ، خدا كے شريك ہونے كى كوئي علامت نہيں ہے_بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطاناً

١٢_ خدا كے شريك ٹھہرانے كا عقيدہ، ايك ايسا توہم ہے جس كى كوئي دليل نہيں _بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطانا

١٣_عقيدہ توحيد، برھان و استدلال كى بنياد پر ہے_بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطانا

١٤_ دل كا ہول اورنفسياتى اضطراب، منطق و برہان سے خالى دينى افكار كا نتيجہ ہے_*

سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطانا معلوم ہوتا ہے كہ شرك اس لحاظ سے كہ برہان كے بغيرايك خيالى عقيدہ ہے ( كيونكہ كہ اس كو ''مالم ينزل بہ سلطانا ً ''كى صفت سے ياد كيا گيا ہے )رعب اور خوف و ہراس كا سبب بنا ہے_

۱۴۳

١٥_ استدلال اور برہان كى بنياد پر، دينى عقائد اور افكار كى تشكيل كا ضرورى ہونا_

بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطانا قرآن كريم كا شرك آميز عقائد پر ايك اعتراض، ان كا بے دليل ہونا ہے_ اس صورت ميں ہر دينى عقيدہ كہ جس پر برہان نہ ہو، بے قيمت ہوگا، لہذا ہر انسان كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے دينى عقائد كو برہان سے تشكيل دے_

١٦_ دليل و برہان پر مبنى نظريات كے وجود ميں آنے اور تشكيل پانے كا سرچشمہ خدا كى ذات ہے_

ما لم ينزل به سلطاناً اس بات كے پيش نظر كہ ''لم ينزل''ميں فاعل كى ضمير ''الله ''كى طرف لوٹتى ہے، پتہ چلتا ہے كہ ہر قسم كى برہان خدا كى طرف سے ايك عطا ہے اور نتيجتاً جو كچھ بھى اس برہان پر استوار ہو وہ بھى خدا كى جانب سے ہے_ پس صحيح اور برہانى افكار خدا كى جانب سے انسان كو عطا ہوئے ہيں _

١٧_ اہل شرك كے معبود، ہر طرح كى قدرت و سلطنت سے عارى ہيں _*بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطاناً

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''سلطان'' قدرت اور سلطنت كے معنى ميں ہو_

١٨_ اہل شرك كے معبودوں ميں قدرت و سلطنت كا نہ ہونا، ان ميں خدا كا شريك ہونے كى قابليت كے نہ ہونے كى دليل اور علامت ہے_*بما اشركوا بالله ما لم ينزل به سلطاناً جملہ ''ما لم ينزل'' اہل شرك كے معبود وں ميں خدا كا شريك ہونے كى صلاحيت نہ ركھنے پر دلالت كرتا ہے يعنى چونكہ غيرخدائي معبود كوئي قدرت و سلطنت نہيں ركھتے، ہرگز خدا كے شريك نہيں ہوسكتے_

١٩_ دوزخ كى آگ، كفر اختيار كرنے والے مشركوں كے برے انجام كى جگہ ہے _

سنلقى فى قلوب الذين كفروا الرعب ...و ماواهم النار و بئس مثوى الظالمين

٢٠_ جہنم كى آگ، ستم كرنے والوں كے برے انجام كى جگہ ہے_و ماواهم النار و بئس مثوى الظالمين

٢١ _ كفار ، ايسے ستم كرنے والے ہيں جن كا برا انجام ہے_سنلقى فى قلوب الذين كفروا و بئس مثوى الظالمين

٢٢_ مشركين، ايسے ستم كرنے والے ہيں جن كا برا انجام ہے_بما اشركوا بالله ...و بئس مثوى الظالمين

۱۴۴

انسان: انسان كا انجام ٩;انسان كى خصوصيت ٦ ;انسان كے مختلف پہلو ٨

برہان: برہان كى اہميت ١٤، ١٥

تعقل : تعقل كاسرچشمہ ١٦ ; تعقل كا شوق دلانا ١٥

توحيد: توحيدكے دلائل ١٣، ١٨

جنگ: ٤

جہنم: جہنم كى آگ ١٩، ٢٠

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانے كے عوامل ٤

خدا تعالى: ١١

خدا تعالىكا ارادہ ٨ ;خدا تعالى كا وعدہ ١ ;خدا تعالىكى امداد ٢، ٣، ٤ ; خدا تعالىكى حاكميت ٨ ; خدا تعالىكى ولايت ٢ ; خدا تعالى كى سنت ٨

خوف: ١، ٢، ٤ خوف كے اثرات ٥ ;خوف كے عوامل ٧، ١٤ ; ناپسنديدہ خوف ٥، ٧

راہ وروش: راہ وروش كى بنياديں ٩

سزا: ١٩، ٢٠

شخصيت: شخصيت كيتشكيل كے عوامل ٦

شرك: اہل شرك كے معبود ١١، ١٧، ١٨ ;خدا تعالى كے ساتھ شرك ١١;شرك كے اثرات ٧

شكست: ٣ شكست كے عوامل ٥، ٩

ظالم: ظالموں كا انجام ٢٠، ٢١; ظالموں كى سزا ٢٠

عذاب: عذاب كے اہل ١٩، ٢٠

عقيدہ: باطل عقيدہ ١٢;عقيدہ كے صحيح ہونے كا معيار ١٢، ١٣، ١٥

فتح: جنگ ميں فتح كے عوامل ٣، ٩

قلب: قلب كى اہميت ٦

۱۴۵

كفار: ١٠ كفار كا انجام ١٩، ٢١; كفاركا خوف ١، ٢، ٤ ;كفاركى سز ا ١٩;كفاركى شكست ٣ ; مشرك كفار ٣

مشركين: ٣، ١٠ ظالم مشركين٢٢; مشركينكا انجام ٢٢;مشركين كا عقيدہ ١٢

معاشرہ: اسلامى معاشرہ ٤

آیت (۱۵۲)

( وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُم بِإِذْنِهِ حَتَّی إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَعَصَيْتُم مِّن بَعْدِ مَا أَرَاكُم مَّا تُحِبُّونَ مِنكُم مَّن يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ الآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَن ْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنكُمْ وَاللّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَی الْمُؤْمِنِينَ )

خدا نے اپنا وعدہ اس وقت پورا كرديا جب تم اس كے حكم سے كفار كو قتل كرر ہے تھے يہاں تك كہ تم نے كمزورى كا مظاہرہ كيا اور آپس ميں جھگڑا كرنے لگے اور اس وقت خدا كى نافرمانى كى جب اس نے تمھارى محبوب شے كو دكھلاديا تھا _ تم ميں كچھ دنيا كے طلب گار تھے اور كچھ آخرت كے _ اس كے بعد تم كو ان كفار كى طرف سے پھير ديا تاكہ تمھارا امتحان ليا جائے او رپھر اس نے تمھيں معاف بھى كرديا كہ وہ صاحبان ايمان پر بڑا فضل و كرم كرنے والا ہے _

١_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ اور مقابلہ ميں ، مؤمن مجاہدوں كو خدا كى طرف سے نصرت اور مددكا وعدہ_

و لقد صدقكم الله وعده اذ تحسونهم باذنه

۱۴۶

جملہ''و لقد صدقكم الله وعده'' اس بات كو بيان كررہا ہے كہ خدا پہلے ہى دشمنوں كى سركوبى اور مومنين كى فتح كا وعدہ دے چكا تھا_

٢_ خدا تعالى وعدہ خلافى نہيں كرتا_و لقد صدقكم الله وعده

وعدے كى سچائي اس كے عملى ہونے كے معنى ميں ہے_

٣_ احد كے مجاہدوں كى فتح و نصرت كا الہى وعدہ اس وقت پورا ہوا جب انہوں نے جنگ كے آغاز ميں ، مشركين كو نابودى كى حد تك قتل كيا_و لقد صدقكم الله وعده اذ تحسونهم باذنه جملہ''اذ تحسونهم'' ،''و لقد صدقكم الله ''كے متعلق ہے، يعنى يہ وعدہ الہى كے پورا ہونے كے وقت كو بيان كررہا ہے ''تحسونہم'' مادہ ''حس'' سے نابودى كى حد تك قتل كرنے كے معنى ميں ہے_

٤_ جنگ احد كے آغاز ميں مجاہد مسلمانوں كى طرف سے قريش كے مشركوں پر خداوند متعال كے اذن و ارادہ كے ساتھ شديد حملے_و لقد صدقكم الله وعده اذ تحسونهم باذنه

٥_ مادى عوامل و اسباب كى تاثير، خدا كے اذن و ارادہ كى مرہون منت ہے_اذ تحسونهم باذنه

٦_ حوادث كا وقوع و انجام خداوند عالم كى حكمرانى كے قلمرو ميں ہے_اذ تحسونهم باذنه

٧_ سستي، اختلاف اورجنگى امور ميں پيغمبر(ص) اكرم كے فرمان پر عمل نہ كرنا، جنگ احد ميں مسلمانوں كى شكست كے عوامل ميں سے تھے_حتى اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم

٨_ سستي، جھگڑا، تفرقہ اور سرپرست كے فرامين سے روگرداني، جنگجوؤں كى شكست كے عوامل ميں سے ہيں _

حتى اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم

٩_ ايمانى معاشرہ كى فتح كيلئے وعدہ خدا كا پورا ہونا ان كى صفوں ميں اتحاد، ثابت قدمى اور ان كے راہبر كى پيروى كا مرہون منت ہے_و لقد صدقكم الله وعده حتى اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم

١٠_ دشمنوں پر ابتدائي فتح كے بعد احد كے بعض مجاہدوں كى سستي، تفرقہ اور پيغمبراكرم(ص) كے فرمان پر عمل نہ كرنا_

حتى اذا فشلتم من بعد ما اريكم ما

۱۴۷

تحبون

اگرچہ''فشلتم و تنازعتم ...و عصيتم'' ميں ظاہراً خطاب جنگ احد كے تمام مسلمانوں سے ہے، ليكن آيت كے دوسرے حصہ ميں انہيں دو گروہوں دنيا طلب اور آخرت طلب ميں تقسيم كرنے كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ''فشلتم ...'' كا خطاب بعض مسلمانوں كو تھانہ سب كو_

١١_ ايمانى معاشرہ كو فتح و كاميابى كے بعد سستي، تفرقہ، اور اپنے صالح راہبر كى نافرمانى كا خطرہ درپيش ہے _

حتى اذا فشلتم من بعد ما اريكم ما تحبون

١٢_ دين كے دشمنوں پر فتح، ايمانى معاشرے كى خواہش اور آرزو_من بعد ما اريكم ما تحبون ''ما تحبون'' (جو تمہارى آرزو تھي) سے مراد دشمن پہ فتح ہے_

١٣ _ جنگ ميں ثابت قدمى ، اتحاد اور جنگجوؤں ميں ہم آہنگى اور الہى راہبروں كى پيروي، دشمن پر فتح كيلئے خداوند تعالى كا اذن حاصل كرنے كا عامل_اذ تحسونهم باذنه حتى اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم

''باذنہ'' كا كلمہ اس بات كو بيان كرتا ہے كہ كاميابياں اذن خداوندمتعال كى مرہون منت ہيں اور اس لحاظ سے كہ مسلمانوں كو پہلے مرحلہ ميں يعنى اختلاف اور سستى و روگردانى سے پہلے، كاميابى كا اذن دے ديا گيا تھا اور جب انہوں نے سستى كي، اختلاف كيا اور روگردانى كى تو فتح كا اذن ان سے اٹھا ليا گيا، معلوم ہوتا ہے فتح كيلئے خدا كے اذن كا دارو مدار جنگجوؤں كى كاركردگى پر ہوگا_

١٤_ ايمانى معاشرے كي، دشمنوں پر فتح كا سرچشمہ ارادہ الہى ہے_من بعد ما اريكم ما تحبون ''اري'' ميں فاعل خداوند متعال ہے اور ''ما تحبون''ميں ''ما''سے مراد فتح ہے_

١٥_مشركين قريش كى ابتدائي شكست كے بعد احد كے جنگجو مسلمانوں كى مال غنيمت پر دسترسى _

من بعد ما اريكم ما تحبون اگرچہ ''ماتحبون''سے مراد دشمن پر فتح ہے ليكن'' منكم من يريد الدنيا'' كے قرينہ سےآيت شريفہ ميں اس كا لازمہ، يعنى ''غنيمت ''بھى مراد ہوسكتا ہے_

١٦_ احد كے بعض جنگجوؤں كى دنيا طلبي; مجاہدين كى سستي، اختلاف ، پيغمبراكرم(ص) كے فرمان سے انكار اور جنگ ميں شكست كا باعث بني_حتى اذا فشلتم و منكم من يريد الدنيا

۱۴۸

ايسا لگتا ہےكہ جملہ''منكم من يريد الدنيا'' ،''اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم'' كى دليل ہے_

١٧_ دنيا طلبى اور ماديات سے دل لگانا، دين كے دشمنوں كے ساتھ مقابلہ اور جنگ ميں سستى كے عوامل ميں سے ہے_حتى اذا فشلتم و منكم من يريد الدنيا

١٨_ دنيا طلبى اور ماديات سے دل لگانا، جنگجوؤں كى صفوں ميں اختلاف و نزاع اور ان كى شكست كے عوامل ميں سے ہے_و تنازعتم فى الأمر ...منكم من يريد الدنيا

١٩_ دنيا طلبى اور ماديات سے دل بستگي، الہى راہبروں كے فرمان سے انكار كے عوامل ميں سے ہے_

و عصيتم منكم من يريد الدنيا

٢٠_ احد كا ايك گروہ، دنيا طلب اور جنگى غنائم كو اكٹھا كرنے كے درپے تھا اور دوسرا گروہ آخرت كا طلبگار تھا_

منكم من يريد الدنيا و منكم من يريد الآخرة

٢١_ جنگ ميں ثابت قدمي، اتحاد اور پيغمبراكرم(ص) كى تعليمات كى پيروي، مجاہد مومنين كے آخرت طلب ہونے كى علامت ہے_حتى اذا فشلتم منكم من يريد الآخرة اس صورت ميں كہ دنيا طلبى (منكم من يريد الدنيا ) ''اذا فشلتم ...''كى دليل ہو _ تو ان كے مقابل صفات آخرت كے خواہاں افراد كى خصوصيات ہوں گى يعنى آخرت كے خواہاں نہ جنگ ميں سستى كريں گے اور نہ ہي

٢٢_ احد كے جنگجوؤں كى شكست، ان كيلئے آزمائش الہى تھي_ثم صرفكم عنهم ليبتليكم ''صرفكم عنهم'' يعنى تم كو لڑائي ميں مصروف دشمن كے تعاقب سے منصرف كرديا اور اس انصراف كا لازمہ شكست ہے_

٢٣_ آخرت كے خواہاں ثابت قدم اور دنيا كے طالب سست عقيدہ لوگوں كى صفوں كو جدا كرنے كيلئے شكست و ناكامى بہترين آزمائش ہے_منكم من يريد الدنيا ...ثم صرفكم عنهم ليبتليكم

٢٤_ احد كے جنگجوؤں كى سستى ، نافرمانى اور نزاع سے خداوند متعال كا درگذر كرنا_حتى اذا فشلتم ...و لقد عفا عنكم

٢٥_ جنگجوؤں كى جنگى كوتاہيوں سے درگذر كرنا اچھا عمل ہے_ولقد عفا عنكم

۱۴۹

٢٦_ دشمن كے ساتھ جنگ ميں سستي، نزاع ،پراگندگى اور راہبر كے فرامين سے كوتاہي، گناہ ہے اور عذاب كے مستحق ہونے كا موجب ہے_حتى اذا فشلتم و لقد عفا عنكم كلمہ ''عفو''كا ظاہر يہ ہے كہ كوئي گناہ ہوا ہے اور گناہ اس مورد ميں وہى سستى و نزاع اور رہبر كے فرامين سے انكار ہے_

٢٧_ خداوند متعال كامومنين پرخاص فضل و كرم ہے_والله ذو فضل على المؤمنين

٢٨_ ايمان، خدا كے خاص فضل كو پانے كا پيش خيمہ ہے_والله ذو فضل على المؤمنين

٢٩_ مؤمن گنہگاروں كو معاف كرنا، خدا كے فضل كا ايك جلوہ ہے_و لقد عفا عنكم والله ذو فضل على المؤمنين

جملہ ''والله ذو فضل ...'' عفو كيلئے ايك علت كى حيثيت ركھتا ہے يعنى چونكہ خدا صاحب فضل ہے اسلئے اس نے تمہارےگناہ سے درگذر كرديا_

٣٠_ حقيقى مؤمنوں كى آزمائش اور ان كى صفوں كا ان كے غيروں سے جدا كرنا، خدا كے فضل كا ايك پرتو ہے_*

ليبتليكم و لقد عفا عنكم والله ذو فضل على المؤمنين يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''والله ذو فضل على المؤمنين'' ، ''ليبتليكم ''كيلئے ايك علت ہو_ يعنى صفوں كو ايك دوسرے سے جدا كرنے كيلئے آزمائش كے مراحل وجود ميں لانا خدا كے فضل و كرم ميں سے ہے_

٣١_ مؤمن كو فقط ايك گناہ كى وجہ سے، اہل ايمان كى صفوں سے خارج نہيں سمجھا جاسكتا_

و لقد عفا عنكم والله ذو فضل على المؤمنين كلمہ ''المؤمنين''كے مورد نظر مصاديق ميں سے وہ لوگ ہيں كہ جو جنگ احد ميں گناہ كے مرتكب ہوئے_ ورنہ مؤمنين پر فضل ان كے معاف كرنے كى دليل نہيں ہوسكتا_

آخرت طلبي: ٢٠، ٢١، ٢٣

آنحضرت(ص) : ٧،١٠،١٦،٢١

اتحاد: اتحادكى اہميت ٩، ١٣ ;جنگ ميں اتحاد١٣، ٢١

اختلاف: ١٠، ١٨ اختلاف كا خطرہ; ١١ ; اختلاف كى سرزنش ١١ ;

۱۵۰

اختلاف كے اثرات ٧،٨;اختلاف كے عوامل ١٦، ١٨ ; جہادميں اختلاف٢٦

استقامت: استقامت كى اہميت، ٩;جہاد ميں استقامت١٣، ٢١

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٧، ١٠، ١٥، ٢٠، ٢٢، ٢٤

اطاعت: آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧، ٢١ ;راہبر كى اطاعت ٩، ١٣

امتحان: امتحان شكست كے ساتھ ٢٢;امتحان كا فلسفہ ٢٣، ٣٠

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٢١; ايمان كے اثرات، ٢٨

تاريخ: تاريخ كاآغاز ٦ ; تاريخ كا مستقبل ٦

جانچنا: جانچنے كا معيار ٢٣ ، ٣٠ ، ٣١

جنگ: ٨ جنگ كى غنيمت ١٥ جہاد: ١، ٣، ٧، ٨، ١٠، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧، ١٨، ٢١، ٢٣، ٢٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا انتباہ ١١;خدا تعالى كادرگذر ٢٤ ; خدا تعالى كا اذن ٤، ٥، ١٣ ; خداوند تعالى كا ارادہ ٤، ٥، ١٤ ;خدا تعالى كافضل ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠;خدا تعالى كا وعدہ ١، ٣، ٩; خدا تعالى كى امداد ١، ٣ ; خدا تعالىكى حاكميت ٦ ;خدا تعالى كى خاص رحمت ٢٧; خدا تعالىكے وعدہ كا حتمى ہونا ٢

دشمن: ١٢ دين كے دشمن ١٧

دنيا پرستي: ٢٠، ٢٣ دنيا پرستى كے اثرات ١٦، ١٧، ١٨، ١٩

دين: ١٧

راہبري: ٩، ١١، ١٣، ١٩

سپہ سالاري: ١٦، ٢٦ جنگ ميں سپہ سالاري٨

۱۵۱

سزا: ٢٦

سستي: جہاد ميں سستى ١٠، ١٧، ٢٦ ; سستى كى سرزنش ١١; سستى كے اثرات ٧، ٨ ;سستى كے عوامل ١٦، ١٧

شكست: احد ميں شكست٢٢; جنگ ميں شكست كے عوامل ٨; جہاد ميں شكست٢٣; جہاد ميں شكست كے عوامل ٧، ١٦، ١٨

عذاب: عذاب كے اسباب ٢٦

عفو و درگذر: احد كے مجاہدوں سے عفو و درگذر٢٤،٢٥; گناہگاروں سے عفو و درگذر٢٩

علت و معلول: طبيعى عوامل ٥

غزوہ احد: ٣، ٤، ٧، ١٠، ١٥، ١٦، ٢٠، ٢٢، ٢٤، ٢٥

فتح: ١ ، ٣ ،٩،١٣ ،١٤ جہاد ميں فتح كے عوامل١، ٣، ٩، ١٣، ١٤ ;دشمنوں پر فتح ١٢ ;فتح كے اثرات ١١

گناہ: گناہ كى مغفرت ٢٩ ;گناہ كے اثرات ٣١

گناہگار: ٢٩

مجاہدين: ٢١، ٢٤، ٢٥ مجاہدين كى امداد، ١ ;مجاہدينميں اختلاف ١٠، ١٨

مسلمان: ٤

مشركين: مشركين قريش ٤، ١٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى آرزو ١٢

مغفرت: ٢٩

مؤمنين: مجاہد مؤمنين ٢١; مؤمنين كےفضائل ٢٧

نافرماني: آنحضرت (ص) كى نافرمانى ١٠، ١٦ ;راہبر كى نافرمانى ١١، ١٩ ;سپہ سالار كى نافرماني٨، ١٦، ٢٦;نافرمانى كا پيش خيمہ ١٩;نافرمانى كى سزا ٢٦ ;نافرمانى كے اثرات ٧، ٨

۱۵۲

آیت(۱۵۳)

( إِذْ تُصْعِدُونَ وَلاَ تَلْوُونَ عَلَی أحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غُمَّاً بِغَمٍّ لِّكَيْلاَ تَحْزَنُواْ عَلَی مَا فَاتَكُمْ وَلاَ مَا أَصَابَكُمْ وَاللّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

) اس وقت كو ياد كرو جب تم بلندى پرجار ہے تھے او رمڑ كر كسى كو ديكھتے بھى نہ تھے جب كہ رسول پيچھے كھڑے تمھيں آواز دے ر ہے تھے جس كے نتيجہ ميں خدانے تمھيں غم ديا تا كہ نہ اس پر رنجيدہ ہو جو چيز ہاتھ سے نكل گئي اور نہ اس مصيبت پر جو نازل ہو گئي ہے اور الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ كسى كى پروا كيئے بغيراحد كے جنگجوؤں كا مشركين قريش كے مقابلے سے بھاگنا _

اذ تصعدون و لاتلوون على احد '' اصعاد'' سے كلمہ ''تصعدون''كا ، نظروں سے مخفى ہونے كى حد تك دور ہونے كے معنى ميں ہے، اور ''لاتلون''''لي''كے مادہ سے متوجہ اور مائل كرنے كے معنى ميں ہے يعنى تم معركہ سے دور ہوگئے اور كسى كى طرف توجہ نہيں كى اور فقط ميدان سے فرار ہونے كى فكر ميں تھے_

٢_ مسلمانوں كا احد كے ميدان جنگ سے گريز كرنا، جنگ ميں ان كى شكست كا موجب بنا_ثم صرفكم عنهم اذ تصعدون يہ ا س صورت ميں ہے كہ''اذ تصعدون'' ، ''صرفكم'' كے متعلق ہو اور كلمہ ''اذ'' يا تو علت بيان كرنے كيلئے ہو، يعنى تم نے شكست كھائي چونكہ فرار ہوگئے يا پھرظرف زمان ہو يعنى تم نے شكست كھائي، جب تم فرار ہوئے_

٣_ دين كے دشمنوں كے ساتھ مقابلہ سے گريز، شكست و ناكامى كا باعث ہے_ثم صرفكم عنهم اذ تصعدون

٤_ احد كى شكست ميں مسلمانوں كے ميدان جنگ سے

۱۵۳

بھاگنے كے وقت ان كى آزمائش _ثم صرفكم عنهم ليبتليكم ...اذ تصعدون و لا تلوون على احد اس صورت ميں كہ '' اذ تصعدون'' ، ''ليبتليكم''كے متعلق ہو، يعنى خدا نے آپ كو دشمن كے تعاقب سے باز ركھا تاكہ آزماسكے اور يہ آزمائش فرار كے وقت مرحلہ عمل ميں آئي اور وقوع پذير ہوئي_

٥_ جنگ احد اور اس ميں مسلمانوں كى شكست كے علل و اسباب كى ياددہاني، مومنين كا فريضہ ہے_

اذ تصعدون و لاتلوون على احد يہ اس صورت ميں ہے كہ '' اذ تصعدون'' ، ''اذكروا'' سے متعلق ہو_

٦_ اجتماعى ميدانوں ميں كامياب نہ ہونے كے علل و اسباب كى ياددہانى كرانا، مومنين كى ہدايت كيلئے قرآن كا ايك طريقہ ہے تاكہ فاتحانہ انداز ميں ان ميدانوں ميں حاضر ہوں _اذ تصعدون و لاتلوون على احد

٧_ خدا تعالى كا احد كے جنگجوؤں كو ان كے ميدان جنگ سے بھاگنے پرمعاف كردينا_

و لقد عفا عنكم اذ تصعدون و لاتلوون على احد جملہ ''لقد عفا عنكم''سے پتہ چلتا ہے كہ احد كے جنگجوؤں كا فرار (اذ تصعدون ...) بھى خدا كے عفو ودرگذر ميں شامل تھا_

٨_ مسلمانوں كا جنگ احد كے كارزار سے گريز ،خوف اور اضطراب موجب ہوا كہ وہ اپنے جنگجو ساتھيوں كو مدد پہنچانے سے غافل ہوجائيں _*حتى اذا فشلتم اذ تصعدون و لاتلوون على احد

٩_ جنگ احد ميں مسلمانوں كو بھاگنے سے روكنے كيلئے پيغمبراكرم(ص) كى كوشش،جبكہ ان كى طرف سے آنحضرت(ص) كى دعوت قبول كرنے ميں لاپرواہى كرنا_و لاتلوون على احد و الرسول يدعوكم فى اخريكم

جملہ ''والرسول يدعوكم ...'' حاليہ ہے، يعنى اس حال ميں كہ جب پيغمبر اكرم (ص) تمہيں بلار ہے تھے تم بھاگ ر ہے تھے اور كسى كى طرف حتى كہ آنحضرت(ص) كى طرف بھى متوجہ نہيں تھے _

١٠_ جنگ احد ميں مسلمانوں كو شكست سے بچانے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) كى مسلسل كوشش_والرسول يدعوكم فى اخريكم

١١_ جنگ احد ميں پيغمبراكرم(ص) كى دعوت سے لاپرواہى برتنا، اس جنگ ميں مسلمانوں كى شكست كا موجب بنا_

۱۵۴

ثمّ صرفكم والرسول يدعوكم فى اخريكم اس صورت ميں كہ ''اذ تصعدون ''، ''صرفكم''كے متعلق ہو، مذكورہ بالا آيت جنگ احد كى شكست كے علل و اسباب كو بيان كررہى ہے_ يوں جملہ ''و لا تلوون على احد و الرسول ...'' كہ جو پيغمبر(ص) كى دعوت سے بے اعتنائي كو بيان كررہا ہے، بھى شكست كى ايك علت كا بيان ہوگا_

١٢_ مسلمانوں كا جنگ احد سے گريز كرنا اور انكا رسول خدا(ص) سے دور چلے جانا_والرسول يدعوكم فى اخريكم كلمہ ''فى اخريكم'' ميں دعوت كے وقت پيغمبراكرم(ص) كى حالت كا بيان ہے، يعنى جب پيغمبراكرم(ص) تم كوآخر ميں اپنے مقام پر كھڑے پكار ر ہے تھے اور يہ مسلمانوں كے پيغمبر اكرم(ص) كے اطراف سے دور ہونے كو بيان كرتا ہے_

١٣_ جنگ احدكے آخرى لحظات تك مشركين قريش كے مقابلے ميں رسول خدا (ص) كى موجودگى اور استقامت_

والرسول يدعوكم فى اخريكم

١٤_ جنگ احد ميں شكست كھانے اور مشركوں پر فتح حاصل نہ ہونے پر مسلمانوں كا غمگين ہونا_

فأثابكم غما بغم جملہ ''فأثابكم ''كا جملہ''و لقد عفا عنكم'' پر عطف ہے ''بغم'' ميں ''بائ''بدليت كيلئے ہے اور ''أثابكم'' جو مرحمت اور مہربانى پہ دلالت كرتا ہے، كے قرينے نيز اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ '' غماً'' عفو كے بعد واقع ہوا ہے،اس سے مراد ايك پسنديدہ غم و اندوہ ہے اور يہ پسنديدہ غم وہى كافروں كى مسلمانوں پہ فتح كا غم ہوگا يا پھر رسول خدا(ص) كى پيروى نہ كرنے اور دشمن كے مقابلہ ميں سستى كرنے كى خاطر ہوگا_

١٥_ مسلمانوں كا جنگى غنائم ہاتھ سے جانے اور جنگ احد ميں زخم كھانے كى وجہ سے اندوہناك ہونا_

فأثابكم غما بغم لكيلاتحزنوا على ما فاتكم و لا ما اصابكم دوسرے ''غم''سے مراد ناپسنديدہ غم ہونا چاہيئے، كيونكہ خدا تعالى نے اس كو ايك پسنديدہ غم ميں تبديل كرديا اور اس كو مسلمانوں كيلئے ايك اجر قرار ديا اور ''لكيلا ...'' كے قرينہ كے مطابق وہ ناپسنديدہ غم وہى جنگى غنائم كے ہاتھ سے كھودينے اور مسلمانوں كو پہنچنے والے نقصانات كا غم تھا_

١٦_ جنگ احد ميں پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے لاپروائي برتنے كى خاطر مسلمانوں كا پشيمان اور اندوہناك ہونا_

فاثابكم غما بغم

۱۵۵

مطلب نمبر١٤ كى توضيح كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

١٧_مال غنيمت كے كھودينے كے غم كو پيغمبر(ص) كے فرمان سے كوتاہى كرنے كے غم ميں تبديل كرنا، جنگ احد كے سپاہيوں كيلئے خدا كى ايك بخشش اور لطف تھا_

فاثابكم غما بغم كلمہ ''اثابكم '' اس معنى پر دلالت كرتا ہے كہ يہ تبديل ہونا خدا كى ايك بخشش تھي_

١٨_ جنگ احد ميں مسلمانوں كا پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے كوتاہى كرنے كى خاطر پشيمان ہونا، خدا كے ان كے گناہوں سے درگذر كرنے كا نتيجہ_و لقد عفا عنكم فاثابكم غما بغم فاء كے ذريعے ''اثابكم'' كا ''عفا عنكم''پر عطف ترتيب اور دونوں جملوں كے درميان رابطہ عليت پر دلالت كرتا ہے_

١٩_ مسلمانوں كے عصيان و نافرمانى اور ان كے جنگ احد سے فرار ہونے پر پيغمبراسلام(ص) كا اندوہناك ہونا_

فاثابكم غما بغم بعض كا خيال ہے كہ دوسرے ''غم''سے مراد وہ غم و اندوہ ہے كہ جو مسلمانوں نے اس جنگ ميں پيغمبر(ص) كے حكم سے نافرمانى اور لشكر اسلام كو شكست سے دوچار كرنے كى وجہ سے پيغمبراكرم(ص) كو پہنچايا ہے_

٢٠_ جنگ احد ميں شكست سے ہمكنار ہونے ،غنائم كے ہاتھ سے جانے اور مصيبتوں ميں مبتلا ہونے پر مسلمانوں كا اندوہناك ہونا،اس اندوہ اور صدمے كا تاوان تھا جو انہوں نے پيغمبر اكرم(ص) كو پہنچايا_

فاثا بكم غما بغم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''اثاب'' سزا كے معنى ميں ہو نہ جزا كے اور ''غما''سے مراد مسلمانوں كا مال غنيمت ہاتھ سے جانے پر اندوہناك ہونا اور ''بغم''سے مراد وہ صدمہ ہو جو رسول خدا(ص) كو پہنچايا گيا_ ''بغم''ميں ''بائ'' سببيت كے معنى ميں لى گئي ہے_

٢١_ جنگ احد ميں مسلمانوں پر حسرتوں اور غموں كى يلغار، رسول خدا(ص) كى مخالفت كا نتيجہ تھا_

اذ تصعدون فاثابكم غما بغم بعض مفسرين كا خيال ہے ''بغم''ميں ''بائ'' ''الصاق'' كيلئے ہے اور مراد بہت سے وہ غم ہيں جو يكے بعد ديگرے مسلمانوں پر اس جنگ ميں آن پڑے اور يہ سب جنگ سے بھاگنے اور پيغمبراسلام (ص) كے فرمان كى مخالفت كا نتيجہ تھا_ مندرجہ بالا مطلب ميں ''اثابكم''سزا كے معنى ميں ليا گيا ہے نہ جزا كے_

۱۵۶

٢٢_مسلمانوں پر رسول خدا (ص) كى نافرمانى اور جنگ احد ميں ناكامى كى وجہ سے غم و اندوہ كى يلغار كا سرچشمہ خدا كا اذن و ارادہ تھا تا كہ مسلمان ، زخموں اور مال غنيمت كے كھودينے كے غم و اندوہ كو بھلا ديں _

فاثابكم غما بغم لكيلاتحزنوا على ما فاتكم و لاما اصابكم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''لكيلا''، ''اثابكم'' كے متعلق ہو_

٢٣_ مادى منفعتوں كے زائل ہونے اور راہ خدا ميں قتل ہونے والوں پر حسرت و اندوہ كا ناپسنديدہ ہونا_

لكيلاتحزنوا على ما فاتكم و لاما اصابكم چونكہ خدا وند متعال نے اپنے لطف و كرم سے ان پر ايك ايسا غم طارى كيا كہ وہ غنائم كے ہاتھ سے جانے اور جنگ ميں قتل ہونے والوں كے غم كو اہميت نہ ديں _ لہذا اگر ايسا غم پسنديدہ ہوتا تو اس كا بھلا دينا، جزا اور لطف و كرم شمار نہ ہوتا_

٢٤_ غموں كى پے درپے يلغار اور ان كى افزائش سابقہ غموں كو بھلا ديتى ہے_فاثابكم غما بغم لكيلاتحزنوا

٢٥_ انسان كى چھوٹى سے چھوٹى حركات و افعال سے خدا كى آگاہي_والله خبير بما تعملون ''خبير''اس كو كہا جاتا ہے جو مخفى اور باطنى پہلوؤں سے عالم و آگاہ ہو_

٢٦_ انسان كے چھوٹے سے چھوٹے اعمال سے بھى خدا تعالى كى آگاہيپہ توجہ، ناپسنديدہ كردار (جنگ سے فرار اور ...)كے اپنانے سے اجتناب كا پيش خيمہ بنتى ہے_اذ تصعدون و لاتلوون والله خبير بما تعملون

جملہ''والله ...'' مخاطبين كو ناپسنديدہ اعمال سے اجتناب اور اچھے اور خدا كے پسنديدہ اعمال كو اپنانے كى ترغيب دلانے كيلئے ہے كہ جو آيت كے مورد كو مدنظر ركھتے ہوئے، مراد جنگ سے فرار اور فوجى احكام كى نافرمانى ہے_

٢٧_ جنگ احد ميں خالد بن وليد كا مسلمانوں پر مسلط ہونا، اس جنگ كى شكست سے ان كے غم و اندوہ ميں اضافے كا موجب بنا_ امام باقر(ع)''فاثابكم غما بغم'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :فاما الغم الاول فالهزيمة والقتل و اما الآخر فاشراف خالد بن الوليد عليهم _(١) يعنى پہلے غم سے مراد شكست اور قتل ہے اور دوسرے غم سے مراد خالد بن وليد كا ان پر مسلط ہونا ہے_

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٢٠، تفسير برہان ج١ ص٣٢١ ح١.

۱۵۷

آنحضرت(ص) : ٩، ١١، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ٢١، ٢٢ آنحضرت(ص) احد ميں ٩، ١٠، ١٣ ; آنحضرت- (ص) كا جہاد ١٣; آنحضرت(ص) كا غم و اندوہ ١٩، ٢٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧،، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢

امتحان: ٤

انسان: انسان كا عمل٢٥

تاريخ: تاريخ كے حوادث كا ذكر ٥، ٦

تبليغ: تبليغ كى روش ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٦

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ٢٦

جنگ: ١٠، ١١ جنگ كى غنيمت ١٥، ١٧، ٢٠، ٢٢

جہاد: ٥، ١١، ١٣ جہادسے فرار ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٨، ٩، ١٢، ١٩، ٢٦

حسرت: ١٥، ٢١ ناپسنديدہ حسرت ٢٣

خالد بن وليد: ٢٧

خدا تعالى: خدا تعالى كاارادہ ٢٢ ; خدا تعالى كادرگذر ٧، ١٨; خدا تعالى كا علم٢٥، ٢٦

خوف: خوف كے اثرات ٨ ;ناپسنديدہ خوف٨

درگذر: مجاہدين سے درگذر٧

ذكر: ذكركے اثرات ٢٦

راہ خدا: ٢٣

سپہ سالاري: ٩

جنگ ميں سپہ سالارى ١٠، ١١

۱۵۸

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پہ عمل ٦

شكست: ١٠، ١٤، ٢٧ جہاد ميں شكست ٤; جہاد ميں شكست كے عوامل ٢، ٣، ٥، ١١

شہدائ: ٢٣

علم: ٢٦

عمل: ٢٥، ٢٦ عمل كا پيش خيمہ ٦

غزوہ احد: ١، ٢، ٤، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٧

غم و اندوہ: ١٤، ١٥، ١٧، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٧ غم و اندوہ كے اثرات ٢٤; غم و اندوہ كے عوامل ٢٢ ; ناپسنديدہ غم و اندوہ ٢٣

فتح: ١٠

مجاہدين: ٧

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢، ١٢ ;مسلمانوں كا امتحان ٤ ;مسلمانوں كاغم ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ٢٠، ٢١، ٢٧;مسلمانوں كى پشيمانى ١٦، ١٨ ; مسلمانوں كى حسرت ١٥، ٢١ ;مسلمانوں كى شكست ١٤، ٢٧

مشركين: مشركين قريش ١

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٥

۱۵۹

آیت(۱۵۴)

( ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّن بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاسًا يَغْشَی طَآئِفَةً مِّنكُمْ وَطَآئِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الأَمْرِ مِن شَيْءٍ قُلْ إِنَّ الأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ يُخْفُونَ فِي أَنفُسِهِم مَّا لاَ يُبْدُونَ لَكَ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَاهُنَا قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَی مَضَاجِعِهِمْ وَلِيَبْتَلِيَ اللّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحَّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ )

اس كے بعد خدا نے ايك گروہ پر پر سكون نيند طارى كردى اور ايك كو نيند بھى نہ آئي كہ اسے صرف اپنى جان كى فكر تھى او ران كے ذہن ميں خلاف حق جاہليت جيسے خيالات تھے اور وہ يہ كہہ ر ہے تھے كہ جنگ كے معاملات ميں ہمارا كيااختيار ہے آپ كہہ ديجئے كہ اختيار صرف خدا كا ہے _ يہ اپنے دل ميں وہ باتيں چھپائے ہوئے ہيں جن كا آپ سے اظہار نہيں كرتے اور كہتے ہيں كہ اگر اختيار ہمارے ہاتھ ميں ہوتا تو ہم يہاں نہ مارے جاتے توآپ كہہ ديجئے كہ اگر تم گھروں ميں بھى رہ جاتے تو جن كے لئے شہادت لكھ دى گئي ہے وہ اپنے مقتل تك بہر حال جاتے اور خدا تمھارے دلوں كے حال كو آزمانا چاہتا ہے او رتمھارے ضمير كى حقيقت كو واضح كرنا چاہتا ہے او روہ خود ہر دل كا حال جانتا ہے _

١_احدكے جنگجوؤں پر خدا كى طرف سے پر سكون نيند كا طارى كرنا، ان غموں كے بعد جو جنگ ميں ان پر آئے_

۱۶۰