تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171160 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

ثم أنزل عليكم من بعد الغم امنة نعاساً''امنة''(اطمينان خاطر) ''أنزل''كا مفعول ہے اور ''نعاسا''(نيند) ''امنة'' كيلئےعطف بيان يا بدل ہے _

٢_ غموں كى پے درپے يلغار كے بعد، پر سكون نيند بندوں پر الله كى عنايت ہے_ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً

٣_ نيند، غمزدہ اور مشكلات كے بھنور ميں گھرے ہوئے انسانوں كيلئے سكون پہنچانے والے عوامل ميں سے ہے_

ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً يہ اس صورت ميں ہے كہ '' أمنة''،''نعاساً''كيلئے ''مفعول لہ ''ہو_

٤_ جنگ احد كے بعد مسلمانوں كى اندوہناك اور انتہائي مضطرب حالت_ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً

٥_ پر سكون نيند، جنگ احد كے فقط خداپرست جنگجوؤں پر طارى ہوئي_

ثم أنزل أمنة نعاساً يغشى طائفة منكم ''طائفة قد اهمتهم ...''كے قرينہ سے، آيت ميں مذكور پہلے '' طائفةً'' (گروہ) سے مراد وہ لوگ ہيں جن كا ہم و غم دين اور خدا تعالى تھا_

٦_ جو لوگ جنگ احد ميں فقط اپنى فكر ميں تھے اضطراب ميں غرق اور آسودہ و پر سكون نيند سے محروم ر ہے_

ثم أنزل يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٧_ خداپرستى اور آخرت طلبي، اطمينان قلب كے عطيہ سے بہرہ ور ہونے كى قابليت پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٨_ انسان كا دنيا طلب اورصرف اپنى فكر ميں ہونا، اسكے اطمينان قلب كى نعمت سے محروم ہونے كا موجب ہے_

ثم أنزل يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٩_ جنگ احد ميں مسلمان دو لشكروں كى صورت ميں تھے، خداپرست و آخرت طلب اوردنياطلب جو صرف اپنى فكر ميں تھے_يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

١٠_ جنگ احد كے خودخواہ اور دنيا طلب مسلمانوں كے

۱۶۱

خدا تعالى كے بارے ميں جاہلانہ خيالات_و طائفة قد اهمتهم يظنون بالله غيرالحق ظنصص الجاهلية

١١_ خدا كے بارے ميں احد كے مسلمانوں كى جاہلانہ نظر، ان ميں خودخواہى اور دنيا طلبى كى حس كو برانگيختہ كرتى ہے_

و طائفة قد اهمتهم يظنون بالله غيرالحق ظنص الجاهلية معلوم ہوتا ہے كہ جملہ''يظنون بالله ...''،''وطائفة قد اهمتهم انفسهم'' كيلئے علت كے طور پر ہے_

١٢_ خداوند تعالى كے بارے ميں غلط اور جاہلانہ سوچ، خودخواہى اور دنياطلبى كے عوامل ميں سے_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية

١٣_ انسان كى معرفت اور نظريات، اسكى خواہشات كى تشكيل ميں مؤثرہيں _و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظنص الجاهلية

١٤_ خودخواہى اور دنيا طلبى انسان كو توحيدى نظريات اور دينى عقائد سے منحرف كرديتى ہے_

و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية يہ اس صورت ميں ہے كہ ''يظنون بالله ...''''قد اھمتھم''كا نتيجہ ہو نہ كہ اسكى علت كا بيان_

١٥_ جنگ احد كے بعض مسلمانوں كا اسلام كى حقانيت اوردشمنوں پر مسلمانوں كى كاميابى كے بارے ميں آنحضرت(ص) كے وعدے ميں شك و ترديد كرنا_و طائفة يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

بعض مسلمان سمجھتے تھے كہ چونكہ وہ اسلام لائے ہيں اور اسلام دين حق اور الہى دين ہے لہذا سارے امور اب ان كى خواہش كے مطابق آگے چليں گے_ ليكن جس وقت انہوں نے شكست كھائي تو شك ميں پڑگئے اور كہنے لگے گويا امور كا اختيار ہمارے ہاتھ ميں نہيں ہے _ نتيجتاً اسلام بھى دين حق نہيں ہے اور رسول خدا(ص) كے وعدے بھى غلط ہيں _

١٦_ يہ ايك جاہلانہ اور غلط تصور ہے كہ خدا مسلمانوں كو شكست سے دوچارنہ كرے گا_

يظنون بالله غيرالحق يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

١٧_ شكستيں اور ناخوشگوار حوادث، كمزور عقيدہ ركھنے والے مسلمانوں كے پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت اور

۱۶۲

اپنى فتح كے بارے ميں خدا كے وعدوں ميں شك و ترديد كا موجب بنے_طائفة ...يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

١٨_ كائنات كے تمام امور اور جنگوں ميں فتح كى تدبير، خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_قل ان الأمر كله لله

١٩_ امور كائنات كى تدبير ميں غيرخدا كى حاكميت كا تصور (شرك افعالى ) ايك جاہلانہ اور غلط تصور ہے_

يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية قل ان الأمر كله لله '' ان الامر ...''سے پتہ چلتا ہے كہ جاہلانہ خيال سے مراد امور كائنات ميں غيرخدا كا بطور مستقل مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھنا ہے اور يہ خود ايك قسم كا شرك ہے_

٢٠_ خدا محورى كا تصور; حق، توحيدى اور عالمانہ ہے_يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية ...قل ان الأمر كله لله

٢١_ خودپرست اور دنيادار مسلمانوں كا رسول خدا(ص) كے ساتھ منافقانہ برتاؤ_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٢_ رسول خدا(ص) كى حقانيت كا انكار اور فتح كے بارے ميں خدا كے وعدوں كو غلط سمجھنا، ايك ايسى چيز تھى جس كو جنگ احد ميں شركت كرنے والے خودخواہ افراد نے آنحضرت(ص) سے چھپائے ركھا_و طائفة يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٣_ احد كے خودخواہ اور دنيا طلب مسلمانوں كو اپنے جاہلانہ اور مشركانہ طرز فكر كا رسول خدا(ص) كے سامنے فاش ہونے كا خوف_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٤_ جنگ احد كے اختتام پذير ہونے كے بعد، احد كے كمزور عقيدے والے مسلمانوں كى طرف سے شرك آلود اور شك ميں ڈالنے والا غلط پروپيگينڈا_يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ماقتلنا ههنا

٢٥_ احد كے بعض جنگجوؤں كى شہادت اور اس جنگ ميں شكست، كمزور عقيدہ مسلمانوں كى ترديد كا موجب بني_

يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٦_ مسلمانوں كى كاميابى و فتح يا شكست و شہادت،

۱۶۳

اسلام كے حق ہونے يا باطل ہونے كى علامت نہيں ہے_ظن الجاهلية يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٧_ خدا كے بارے ميں جاہلانہ خيالات، اسلام كى حقانيت اور خدا و رسول(ص) كے وعدوں ميں ترديد كا سبب ہے_

يظنون بالله غيرالحق يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٨_ انسان كى موت اور اسكى كيفيت كا سرچشمہ تقدير الہى ہے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٢٩_ راہ خدا ميں شہادت، تقدير الہي ہے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٠_ ميدان جنگ اور مشكلات كے مقابلہ سے فرار، تقدير ميں لكھى گئي موت سے ركاوٹ نہيں بن سكتا_

قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣١_ احد كے آخرت طلب اور خدا كو چاہنے والے مسلمان، شہادت كے مشتاق اور اپنى قتل گاہ كى طرف روانہ ہوئے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم اسكے باوجود كہ آيت توحيد افعالى كے بارے ميں ہے اور اس مطلب كا بيان ہے كہ امور خدا كے ہاتھ ميں ہيں ،شہادت كيلئے روانہ ہونے كو خود فوجيوں كى طرف نسبت دى تاكہ شہادت كيلئے ان كے اشتياق كو بيان كرے _ مقتل كے بجائے ''مضجع'' ( سونے كى جگہ)كے كلمہ كا استعمال اس معنى كى تائيد كرتا ہے_

٣٢_ دنيادار خودخواہوں كے شركت نہ كرنے كى صورت ميں بھي، خداپرست جنگجوؤں كا احد كے سپاہيوں كى صفوں ميں حاضر ہونا_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٣_ موت، تقدير الہى ہے اور اس سے بالاتر ہے كہ انسان كى فكر اسكے وقت كا پتہ چلا سكے_

يقولون ما قتلنا ههنا قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٤_ روزمرہ كے حوادث، جنگيں ، مشكلات، مصيبتيں اور موت، خدا كى طرف سے آزمائش ہے_

۱۶۴

لبرز الذين ...و ليبتلى الله ما فى صدوركم

٣٥_ الہى آزمائشيں لوگوں كے باطنى رجحانات كو آشكار كرنے كيلئے ہيں نہ كہ خدا كے ان كى اندرونى كيفيات سے اطلاع پانے كيلئے_و ليبتلى الله ما فى صدوركم والله عليم بذات الصدور جملہ''والله عليم '' اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ جنگ احد ميں الہى آزمائش ''صرفكم عنھم''اسلئے نہيں تھى كہ خدا حقيقى مؤمنين اوردوسروں كو پہچان سكے چونكہ خدا جو كچھ دلوں ميں گذرتا ہے اس سے آگاہ ہے، لہذا الہى آزمائش لوگوں كے باطن كو آشكار كرنے كيلئے تھي_

٣٦_ جنگ احد كے تلخ حوادث، دنيادار اور خودخواہ گروہ كے آخرت طلب اور خداپرست مسلمانوں سے آشكار ہونے كا موجب بنے_و ليبتلى الله ما فى صدوركم

٣٧_انسان كے اعمال و كردار ميں انحراف كا سرچشمہ، اسكے باطنى رجحانات ومحركات كا انحراف ہے_

و ليبتلى الله ما فى صدوركم و ليمحص ما فى قلوبكم چونكہ ان آيات ميں ظاہرى اعمال ( جنگ سے فرار، اسلام كى حقانيت ميں ترديد كا اظہار اور ...) كو باطن كا آئينہ قرار ديا گيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اعمال و كردار اسكے افكار كا نتيجہ ہيں _

٣٨_ جنگ كے دنوں كے حوادث، مشكلات اور راہ خدا ميں مصيبتيں ، جاہليت كے عقائد سے مؤمنين كى فكر كو خالص كرنے اور دنياوى و مادى خواہشات سے ان كے باطن كو پاك كرنے كا پيش خيمہ ہيں _

يظنون بالله غيرالحق و ليبتلى الله ما فى صدوركم و ليمحص ما فى قلوبكم ''ليمحص'' تمحيص كے مادہ سے ،عيوب و نقائص سے خالص كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ جملہ جنگ احد ميں شكست كے اہداف ميں سے ايك اور ہدف كو بيان كرتا ہے_

٣٩_ خدا تعالى كا اہل ايمان كو سختيوں اور مشكلات ميں مبتلا كرنے كا ہدف، ان كى باطنى پاكيزگى اور تعمير و تربيت ہے_

و ليمحص ما فى قلوبكم

٤٠_ باطن كا خلوص اور پاكيزگي، انسان كے مشكل اوقات ميں حاضر ہونے كے مرہون منت ہے_

و ليمحص ما فى قلوبكم

٤١_ خدا تعالى كا انسانوں كے اسرار وباطنى محركات سے آگاہ ہونا_

منكم من يريد الدنيا والله عليم بذات الصدور

۱۶۵

٤٢_ انسان كا اپنے محركات اور باطنى رد عمل كے بارے ميں خدا كى آگاہى پر توجہ كرنا، اسے نامناسب طرز عمل اپنانے سے روكتا ہے_يظنون بالله يخفون فى انفسهم والله عليم بذات الصدور

آخرت: ٣١

آخرت طلبي: ٣١، ٣٦ آخرت طلبى كے اثرات ٧

آسائش: آسائش كے عوامل ١، ٢، ٣، ٥، ٦

آنحضرت(ص) : ٢١، ٢٢، ٢٣ آنحضرت(ص) كا وعدہ ٢٧; آنحضرت (ص) كى حقانيت ١٧، ٢٢

اخلاص: اخلاص كا پيش خيمہ ٣٨، ٤٠

اسلام: ٢٧ صدر اسلام كى تاريخ ١، ٤، ٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٥، ١٧، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٣١، ٣٢، ٣٦

اضطراب: ٤

اطمينان: اطمينان كا پيش خيمہ ٧ ;اطمينان كے عوامل ٣، ٥، ٦; اطمينان كے موانع ٨

امتحان: ١٦، ٣٩ امتحان كا فلسفہ ٣٥ ، ٣٩ ; امتحان كے ذرائع ٣٤; جنگ كے ذريعہ امتحان ٣٤;شكست كے ذريعہ امتحان١٦ ;مشكلات كے ذريعہ امتحان ٣٤; مصيبت كے ذريعہ امتحان ٣٤ ;موت كے ذريعہ امتحان ٣٤

انسان: انسان كى ضروريات ١٣;انسان كے اسرار ٤١;انسان كے تمايلات ٣٥

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٣١

بصيرت: بصيرت كے اثرات ١٣

تحريك: تحريك كے عوامل١١، ٣٧، ٤٢

جنگ: ٣٤ جنگ سے فرار ٣٠ ;جنگ كے اثرات ٣٨

جہاد: ٢٥

حقانيت: ١٧، ٢٢ حقانيت كا معيار٢٦

خدا تعالى:

۱۶۶

خدا تعالى كااحاطہ ١٨ ;خدا تعالى كا علم٣٥، ٤١، ٤٢; خداوند تعالى كا وعدہ ١٧، ٢٢، ٢٧; خداوند تعالى كى حاكميت ١٩ ; خداوند تعالى كى عنايات ١، ٢

خودسازي: خودسازى كا پيش خيمہ٣٩

دنيا پرست لوگ: ٢٢ دنياپرست لوگوں كا خوف ٢٣

دنياپرستي: دنياپرستى كے اثرات ٨، ١٤ ; دنياپرستى كے عوامل١٢; مسلمانوں ميں دنياپرستى ٩، ١٠، ٢١، ٢٦

راز فاش كرنا: ٢٣

راہ خدا: ٢٩، ٣١ راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ١١، ١٢، ١٣، ٣٧

رجحان: ٣٥، ٣٧

شخصيت: شخصيت تشكيل پانے كے عوامل ٣٨، ٣٩، ٤٠

شرك: شرك افعالى ١٩ ; شرك كا پيش خيمہ ٢٤

شك: ١٥، ١٧، ٢٤، ٢٥

اسلام ميں شك ٢٧; شك كا سبب ٢٧

شكست: ١٦، ٢٦ جہاد ميں شكست كے اثرات ٢٥ ; شكست كے اثرات ١٧، ٣٦

شہادت: ٢٥، ٢٩، ٣١

عالم خلقت: عالم خلقت كى تدبير ١٨، ١٩

عقيدہ: باطل عقيدہ ١٠، ١١، ١٢، ١٦ ، ١٩، ٢٧، ٣٨ ; عقيدہ كے اثرات ٣٧

علم: علم كے اثرات ١٣، ٤٢

غزوہ احد: ١، ٤،٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٥، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٣١، ٣٢، ٣٦

غم و اندوہ: ١، ٤ قضا و قدر: ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٧ ;گمراہى كے عوامل ١٤، ٣٧ ; مائل ہونے ميں ميں گمراہى ٣٧

مجاہدين: احد كے مجاہدين ١، ٥، ٩، ١٥، ٢٢، ٢٥، ٣١، ٣٢

مسلمان: ١٠، ١١، ٢٣، ٣٦ صدر اسلام كے مسلمان ١٥، ١٧، ٢١ ، ٢٤ ;

۱۶۷

مسلمانوں كا اضطراب ٤; مسلمانوں كا امتحان ١٦; مسلمانوں كا شك ١٥،١٧،٢٤،٢٥; مسلمانوں كا غم١، ٤; مسلمانوں كى آخرت طلبى ٣١، ٣٦; مسلمانوں كى اقسام ٩; مسلمانوں كى شكست ٢٦; مسلمانوں كى فتح ٢٦;مسلمانوں ميں نفاق ٢١

مشكل: ٣٤ مشكل آسان كرنے كى روش ٣;مشكل كے اثرات ٣٨، ٣٩، ٤٠

مصيبت: ٣٤ مصيبت كے اثرات ٣٨

مفاد پرستي: مسلمانوں ميں مفاد پرستى ٩، ١١ ;مفاد پرستى كے اثرات ٨

موت: ٣٤

موت كا سبب ٢٨ ;موت كى تقدير ٣٠، ٣٣

مؤمنين: مؤمنين كا امتحان ٣٩; مؤمنين كا عقيدہ٣٨

نظريہ كائنات: توحيدى نظريہ كائنات١٨، ٢٠

نفاق: مسلمانوں ميں نفاق ٢١

نيند: نيند كے اثرات ١، ٢، ٣

ہدايت: ہدايت كے عوامل ٤٢

آیت(۱۵۵)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْاْ مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُواْ وَلَقَدْ عَفَا اللّهُ عَنْهُمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

جن لوگوں نے دونوں لشكروں كے ٹكراؤ كے دن پيٹھ پھير لى يہ وہى ہيں جنھيں شيطان نے ان كے كئے دھرے كى بنا پر بہكاديا ہے اور خدا نے ان كو معاف كرديا كہ وہ غفور او رحليم ہے _

١_ جنگ احد كے محاذ سے بعض مسلمانوں كا بھاگنا اور پيٹھ پھيرنا_

۱۶۸

ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان

٢_ استوار اور ثابت قدم مجاہدوں كا پيغمبر اكرم (ص) كے ہمراہ جنگ احد ميں ، جنگ كے آخرى لمحات تك حاضر رہنا_

ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان اس صورت ميں كہ ''من''''منكم''ميں تبعيض كيلئے ہو، دلالت كرتا ہے كہ ايك گروہ فرار ہوگيا اور ايك گروہ جنگ كے آخر تك پيغمبراكرم(ص) كے ہمراہ موجود رہا اور دفاع كرتا رہا_

٣_ احد كے بعض مجاہدين كى لغزش (جنگ سے فرار)، ان ميں شيطان كے نفوذ كى وجہ سے تھي_

ان الذين تولوا انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

٤_ انسان كے گناہ اس ميں شيطان كے نفوذكا موجب بنتے ہيں _انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

اس صورت ميں كہ ''ماكسبوا''سے مراد تمام اعمال ( اچھے يا بُرے) ہوں تو '' بعض'' سے مراد گناہ اور برا كردار ہوگا_

٥_ احد كے بعض مجاہدين كى خودخواہى اور دنيا پرستى ان ميں شيطان كے اثر انداز ہونے اور ميدان جنگ سے ا ن كے گريز كا موجب بني_قد اهمتهم انفسهم ان الذين تولوا انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

خودخواہى اور دنيا طلبى ، جو كہ جملہ''قد اھمتہم انفسھم'' كا معنى ہے، ''ببعض ما كسبوا'' كا روشن اور مورد نظر مصداق ہوسكتا ہے_

٦_ بعض گناہ، انسان كى گمراہى اور اسكے اندر شيطان كے نفوذ كا پيش خيمہ بنتے ہيں _

انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا اس صورت ميں كہ ''ما كسبوا''سے مراد گناہ ہوں نہ كہ سب اعمال تو اس سے مراد يہ ہوگا كہ بعض گناہ شيطان كے نفوذ كى زمين ہموار كرتے ہيں _

٧_ انسان كى خودخواہى اور دنيا پرستي، ترك جہاد اور جنگ سے فرار كيلئے شيطان كے نفوذ كا پيش خيمہ ہے_

قد اهمتهم انفسهم ان الذين تولوا منكم انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

٨_ گناہ نہ كرنے والے انسانوں ميں شيطان كے وسوسوں كا مؤثر نہ ہونا_

انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا خداوند عالم، انسان كے گناہ كو اسكے شيطان كى طرف كھنچے چلے جانے كا وسيلہ قرار ديتا ہے _پس وہ دل كہ جس ميں گناہ نہيں ہے، وسوسہ شيطان

۱۶۹

اس ميں مؤثر نہيں ہوسكتا_

٩_ دشمنان دين كے مقابلہ ميں ميدان جنگ سے گريز، ايك شيطانى لغزش ہے_ان الذين تولوا منكم انما استزلهم الشيطان

١٠_ جنگ احد كے بھگوڑوں كے گناہ سے خدا كا درگذر كرنا_ان الذين تولوا و لقد عفا الله عنهم

١١_ فوجيوں كى جنگى خطاؤں (سپہ سالار كے فرامين سے كوتاہى اور ...) سے عفو و درگذرايك اچھا اور پسنديدہ امر ہے_

و لقد عفا الله عنهم ان الله عفور حليم

١٢_ خدا تعالى ''غفور''(بہت زيادہ بخشنے والا) اور ''حليم''(بردبار) ہے_ان الله غفور حليم

١٣_ گناہوں اور لغزشوں سے خدا تعالى كا چشم پوشى اور درگذر كرنا، اسكے غفران و حلم كا پرتو ہے_

و لقد عفا الله عنهم ان الله غفور حليم

١٤_ احد كے جنگجوؤں كى نافرمانى اور لغزش (ميدان جنگ سے پيٹھ پھيرنے) پر خداوند متعال كا حلم_

ان الذين تولوا ان الله غفور حليم

١٥_ عقبہ بن عثمان اور عثمان بن سعد كا جنگ احد ميں دشمن كے مقابلے سے فرار، شيطان كے وسوسوں كى وجہ سے تھا_ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) نے ''انما استزلھم الشيطان ببعض ما كسبوا ...''كے بارے ميں فرمايا: فھو فى عقبة بن عثمان و عثمان بن سعد_(١)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) احد ميں ٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٥، ١٤، ١٥

اسماء و صفات: حليم ١٢، ١٣، ١٤ ;غفور ١٢، ١٣

بخشش: ١٠، ١٣

____________________

١)تفسير عياشي، ج١ ص٢٠١ ح١٥٦، تفسير برہان ج١ ص٣٢٢ ح١.

۱۷۰

پاكيزگي: پاكيزگى كے اثرات ٨

جنگ: ١١

جہاد: جہاد سے فرار ١، ٣، ٥، ٧، ٩، ١٠، ١٤، ١٥

خدا تعالى: خداوند تعالى كا درگذر كرنا ١٠، ١٣ ; خدا تعالى كى مغفرت١٢

خودخواہي: خودخواہى كے اثرات ٥، ٧

درگذر كرنا: درگذر كرنے كى قدروقيمت ١١

دشمن: ٩

دنيا پرستي: دنياپرستى كے اثرات ٥، ٧

دين: دين كے دشمن ٩

روايت: ١٥

سپہ سالاري: جنگ ميں سپہ سالارى ١١

شيطان: شيطان كا دھوكہ دينا ٣، ٨، ١٥ ;شيطان كے نفوذ كے عوامل ٤، ٥، ٦، ٧

عثمان بن سعد: ١٥

عقبہ بن عثمان: ١٥

غزوہ احد: ١، ٢، ٣، ٥، ١٠، ١٤، ١٥

گمراہي: گمراہى كے عوامل٦

گناہ: گناہ كى بخشش ١٠، ١٣ ;گناہ كے اثرات ٤، ٦

مجاہدين: احد كے مجاہدين٢، ٣، ٥، ١٠ ;احد كے مجاہدين كى نافرماني١٤ ; مجاہدين سے درگذر ١١

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١

نافرماني: ١٤ سپہ سالار كے حكم كى نافرمانى ١١

۱۷۱

آیت(۱۵۶)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ كَفَرُواْ وَقَالُواْ لإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُواْ فِي الأَرْضِ أَوْ كَانُواْ غُزًّی لَّوْ كَانُواْ عِندَنَا مَا مَاتُواْ وَمَا قُتِلُواْ لِيَجْعَلَ اللّهُ ذَلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ وَاللّه ُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ) اے ايمان والو خبردار كافروں جيسے نہ ہوجاؤ جنھوں نے اپنے ساتھيوں كے سفر ياجنگ ميں مرنے پر يہ كہنا شروع كرديا كہ وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اورنہ قتل كئے جاتے _ خدا تمھارى عليحد گى ہى كو ان كے لئے باعث مسرت قرار دينا چاہتا ہے كہ موت و حيات اسى كے اختيار ميں ہے او روہ تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ مومنين كيلئے نظر و سوچ اور گفتار و كردار ميں كافروں كى مشابہت سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا

٢_ كفر اختيار كرنے والوں كا يہ خيال كہ گھر بيٹھنے يا ميدان جنگ ميں حاضر ہونے سے پرہيز، موت يا قتل ہونے سے ركاوٹ ہے_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا ...ما ماتوا و ما قتلوا

٣_ جنگ احد ميں شكست;اسلام، پيغمبر(ص) اور مسلمانوں كے خلاف كافروں اور منافقوں كے پروپيگنڈے كى يلغار كا پيش خيمہ بني_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ...و ماتوا و ما قتلوا

۱۷۲

جنگ احد ميں بعض مسلمانوں كا قتل باعث بنا تھا كہ كافر يا منافق جو كہ ميدان احد ميں حاضر ہونے كے مخالف تھے انہوں نے جنگ كے نتائج اور اس ميں مقتولين كى كثرت كو پيغمبراسلام(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنے كا ذريعہ بنايا، وہ كہتے تھے اگر ہمارى بات مان ليتے اور پيغمبر(ص) كے ساتھ نہ جاتے تو يہ ناخوشگوار حوادث پيش نہ آتے_

٤_تقدير الہى پر مادى عوامل كى حاكميت كا گمان، ايك كفر آميز خيال ہے_لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ما ماتوا و ما قتلوا خداوند متعال اس فكر كو كفر آميز كہتے ہوئے كہ جنگ يا سفر (مادى عوامل) انسان كى موت كو معين كرتے ہيں ، مؤمنوں كو تعليم دے رہا ہے كہ يہ اس موت كے عوامل ميں سے نہيں ہيں جو تقدير الہى ہے_

٥_ زندہ رہنا، كفر پيشہ ظاہرى مسلمانوں كى خواہش ہے اگر چہ يہ دين سے دفاع كے سلسلہ ميں اپنى كوتاہيوں اور تقصيروں كى تاويليں كرنے كے ساتھ ہى ہو_لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ماتوا و ما قتلوا

١_ چونكہ كفرپيشہ ظاہرى مسلمانوں كا اعتراض اس بات پر تھا كہ اگر مجاہدين جنگ ميں شركت نہ كرتے تو قتل نہ ہوتے، معلوم ہوتا ہے كہ اعتراض كرنے والے چاہتے تھے زندہ رہيں اگر چہ پيغمبراكرم (ص) كا دين اور شريعت دفاع كے بغير ر ہے_

٢_ مندرجہ بالا مطلب ميں ''لاخوانہم'' كے قرينے سے '' الذين كفروا'' سے مراد، وہ ضعيف الاعتقاد مسلمان ہيں جو كفر آميز فكر ركھتے تھے_

٦_ ايمانى معاشرے كيلئے دشمن كے پروپيگنڈے كى يلغار سے دينى عقائد اور معارف كا دفاع كرنا ضرورى ہے_

لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم اذا ضربوا فى الارض دينى عقائد و معارف كے بارے ميں خداوند متعال كا دفاع كرنا ''لاتكونوا ...''ايك درس ہے مسلمانوں كيلئے كہ ان معارف و عقائد كا دفاع كريں _

٧_ ميدان جنگ كے بھگوڑوں كا افسوس اور حسرت، يہ جاننے كے بعد كہ موت و حيات خدا كى تقدير ہے_

لاتكونوا ما ماتوا و ما قتلوا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم اگر ''ليجعل'' محذوف كے متعلق ہو يعنى اس حقيقت كا بيان ہو كہ موت و حيات خدا كى تقدير ہے تو يہ اسلئے ہوگا كہ جنگ ميں كوتاہى كرنے والے اپنے كئے پر نادم ہوں كيونكہ انہيں معلوم

۱۷۳

ہوگيا كہ اگر جنگ ميں شركت كرتے تو چونكہ تقدير نہيں تھي، قتل نہ ہوتے_

٨_ موت و حيات كے بارے ميں جاہلانہ افكار (خدا كے ارادے پر مادى عوامل كا حاكم ہونا) كفر اختيار كرنے والوں كيلئے قيامت كے وقت حسرت كا موجب ہيں _لو كانوا عندنا ما ماتوا و ما قتلوا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم

بعض مفسرين كا خيال ہے كہ آيہ شريفہ ميں زمان حسرت سے مراد روز قيامت ہے_

٩_ كفر اختيار كرنے والوں كے سازشى پرپيگنڈے سے اہل ايمان كى لاپروائي، ان كے دلوں ميں حسرت پيدا كرتى ہے_لاتكونوا كالذين كفروا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليجعل''، ''لاتكونوا'' سے متعلق ہو_

١٠_حسرت آفرين رجحانات سے پرہيز كرنے كيلئے انسان كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_لاتكونوا كالذين كفروا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم

١١_ موت و حيات ہر حال ميں خدا كے قبضہ قدرت ميں ہے اور سفر يا ميدان جنگ ميں حاضر ہونا اسكى تقديركو تبديل كرنے والا نہيں ہے_قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت خداوند متعال ان لوگوں كے جواب ميں كہ جو جہاد اور سفر كو موت كے معين كرنے كا عامل سمجھتے تھے، فرماتا ہے ''والله يحيى و يميت''يعنى مادى عوامل تعين كرنے والے نہيں ہيں ، جو كچھ ہے خدا تعالى كے ہاتھ ميں ہے اور اسكى تقدير ہے_

١٢_موت و حيات كے عوامل كے بارے ميں اہل ايمان اور كفار كى متضاد سوچ_و قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت

١٣_ موت كے تقدير الہى ہونے كا اعتقاد، انسان كے سفر جہاد اور ميدان جنگ (زندگى كے مشكل ميدانوں ) ميں حاضر ہونے كے خوف وہراس كو ختم كرديتا ہے_قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت

جملہ ''والله يحيى و يميت'' ہوسكتا ہے كہ جنگ ميں شركت كے خوف كو دور كرنے كيلئے ذكر كيا گيا ہو_

١٤_ بندوں كى رفتار و كردار سے خداوند متعال كا آگاہ ہونا_

۱۷۴

والله بما تعملون بصير

١٥_ بندوں كے كردار پر خداوند متعال كى نظر و نظارت جہاد ترك كرنے والوں كيلئے ايك انتباہ_

ان الذين تولوا منكم والله بما تعملون بصير

١٦_ انسانوں كے كردار پر خداوند متعال كى نظر و نظارت كى جانب توجہ، ان كو راہ خدا ميں جنگ و پيكار (پسنديدہ اعمال) پر آمادہ كرتى ہے_ان الذين تولوا منكم ...والله بما تعملون بصير

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣

انسان: انسان كا عمل ١٤

بصيرت: بصيرت كى اہميت ١٠

بين الاقوامى روابط: ١

تحريك: تحريك كے عوامل ١٦

تمايل: ناپسنديدہ تمايل ١٠

جنگ: ١٣ جنگسے فرار ٢

جہاد: ٣ جہادسے فرار ٧، ١٥ ; جہاد كا پيش خيمہ ١٦ ; دفاعيجہاد ٦

حسرت: ٧ حسرت كے عوامل٩، ١٠ ;قيامت ميں حسرت٨

حيات: ٨ حيات كا سرچشمہ، ١١، ١٢ ;حيات كى تقدير ٧ ; حيات كے ساتھ محبت ٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ١١ ;خدا تعالى كاانتباہ ١٥ ; خداوند تعالى كى نظارت ١٤، ١٥، ١٦

خوف: جنگ ميں خوف١٣;خوف كے موانع ١٣

دشمن:

۱۷۵

دشمن كى سازش ٦

دين: دين كى حفاظت ٥، ٦

راہ خدا: ١٦

شكست: ٣ جہاد ميں شكست كے اثرات ٣

عقيدہ: ٥، ١٢

باطل عقيدہ ٢، ٤، ٨

علت و معلول: طبيعى عوامل ٤

علم: علم كے اثرات ٧، ١٦

عمل: ١٤ ناپسنديدہ عمل ١٥ ;نيك عمل كا پيش خيمہ ١٦

غزوہ احد: غزوہ احد كى شكست ٣

غوروفكر: غوروفكر نہ كرنے كے اثرات ٨

قضا و قدر ٢، ٤، ٧، ١١، ١٣

قيامت: ٨

كفار: كفارسے منہ پھيرنا ١;كفار كابرتاؤ ٣ ;كفاركا عقيدہ ٢، ٤، ٥، ١٢ ; كفار كا ماحول بنانا٣ ;كفاركانظريہ كائنات ١٢;كفار كى حسرت ٨;كفاركى سازش ٩ ; كفار كے رجحانات٥

مجاہدين: مجاہدين كى حسرت ٧

معاشرہ: معاشرہ كى ذمہ دارى ٦

منافقين: منافقين كا برتاؤ ٣;منافقين كا ماحول بنانا٣

موت: ٨ موت كا سرچشمہ ١١، ١٢ ;موت كى تقدير ٧، ١٣

مؤمنين: مؤمنين كا عقيدہ ١٢;مؤمنين كى حسرت ٩;مؤمنين كى ذمہ دارى ١

نظريہ كائنات: ١٢ توحيدى نظريہ كائنات ١١; نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ١٣، ١٦

۱۷۶

آیت(۱۵۷)

( وَلَئِن قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ )

اگر تم راہ خدا ميں مرگئے يا قتل ہوگئے تو خدا كى طرف سے مغفرت اور رحمت ان چيزوں سے كہيں زيادہ بہتر ہے جنھيں يہ جمع كرر ہے ہيں _

١_ قتل ہونا (شہادت) اور راہ خدا ميں مرنا گناہوں كى مغفرت اور خداوند متعال كى رحمت سے بہرہ ور ہونے كا موجب ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة حكم و موضوع كى مناسبت (موت اور مغفرت) تقاضا كرتى ہے كہ ''فى سبيل الله ''''متم'' كے بعد مقدر ہو_

٢_ ہدف اور راستے كا الہى ہونا، انسان كے اعمال كى قدروقيمت كا معيار ہے_

و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة مسلماً تمام انسان مرجاتے ہيں يا قتل ہوتے ہيں ، لہذا وہ چيز جو قدروقيمت ركھتى ہے اور انسان كى سعادت كو لئے ہوئے ہے وہ وہى معنى ہے كہ جو ''فى سبيل الله ''سے حاصل ہوتا ہے كہ جسے ہدف اور راستے كے الہى ہونے سے تعبير كيا گيا ہے_

٣_ انسانوں كے اعمال و كرداركى تعيين ميں ہدف كى تاثير_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة

٤_ راہ خدا ميں شہادت، اسكے راستے ميں موت سے زيادہ مقام و منزلت ركھتى ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة شہادت كا ذكر ميں مقدم ہونا، اسكے مرتبہ ميں مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٥_ خداوند متعال جنگ احد كے جنگجو شہدا كى مغفرت كرنے والا اور انہيں اپنى رحمتيں بخشنے والا ہے_

۱۷۷

و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة

چونكہ مورد بحث آيت ان آيات كے ضمن ميں آئي ہے كہ جن ميں جنگ احد كے مسائل ذكر ہوئے ہيں لہذا ہوسكتا ہے كہ براہ راست جنگ احد كے شہيدوں كى طرف اشارہ ہو_

٦_ خداوند متعال كى طرف سے انسان كے گناہوں كى مغفرت، خدا كى خاص رحمت سے اسكے بہرہ مند ہونے كاپيش خيمہ ہے_لمغفرة من الله و رحمة چونكہ آيت شريفہ ميں كلمہ '' مغفرة '' ، ''رحمة''پر مقدم ہوا ہے، اس سے نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ گناہوں كى مغفرت خدا كى خاص رحمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

٧_ خدا كى مغفرت اور رحمت، تمام مال و ثروت اور دنياوى وسائل سے زيادہ قدروقيمت ركھتى ہے_لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

٨_ راہ خدا ميں موت يا شہادت، دنيا ميں رہنے اور دولت جمع كرنے سے زيادہ قدروقيمت ركھتى ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله او متم ...خير مما يجمعون

٩_ كفر اختيار كرنے والوں كے غلط خيال ميں ، دنيا ميں زندہ رہنا اور دولت جمع كرنا شہادت اور رحمت و مغفرت الہى سے زيادہ قدروقيمت ركھتا ہے_لو كان عندنا ما ماتوا و ما قتلوا لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

جملہ '' لو كانوا '' دنياوى زندگى كے ساتھ كفار كے والہانہ لگاؤ كو بيان كررہا ہے اور جملہ ''خير مما يجمعون'' زندہ رہنے كے ہدف كى وضاحت كررہا ہے، يعنى كفر اختيار كرنے والوں كا دنيا ميں رہنے كا ہدف، دنياوى منافع كو حاصل كرنا اور دولت اكٹھى كرنا ہے اور وہ ان ختم ہوجانے والے منافع كو رحمت اور مغفرت الہى سے بالاتر سمجھتے ہيں لہذا راہ خدا ميں قتل ہونے والوں پہ افسوس كرتے ہيں _

١٠_ جو راہ خدا ميں مرتے ہيں يا شہيد ہوتے ہيں ان كے بلند مقام كا بيان، موت و حيات كے بارے ميں كفار كے نظريئےے بطلان پر دلالت كرتا ہے_لو كانوا عندنا ما ماتوا و ما قتلوا و لئن قتلتم اومتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

١١_ موت و حيات كے تقدير الہى ہونے پر ايمان، اور شہادت كى اعلي قدروقيمت كى پہچان دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ كى طرف جانے كو آسان بناديتى ہے_والله يحيي و يميت ...و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

۱۷۸

خداوند متعال دو نكتوں كو بيان كركے مؤمنين كو جہاد كى ترغيب دلاتا ہے:

١_ موت و حيات خدا كے ہاتھ ميں ہے اور طبيعى عوامل اس كو معين نہيں كرتے _

٢_ راہ خدا ميں جان دينے والوں كو بخش ديا جاتا ہے اور خدا كى خاص رحمت ان كے شامل حال ہوتى ہے_ لہذا با ايمان مومنين ان دوچيزوں كى وجہ سے، ہرگز جہاد ميں شركت كرنے ميں تردد كا شكار نہيں ہوتے_

١٢_ راہ خدا ميں شہادت كى بلند قدروقيمت پر ايمان، انسان كو دنياوى وابستگيوں سے نجات دلاتا ہے_

و لئن قتلتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٢

جانچنا: ١٠

خداوند تعالى: خداوند تعالى كى رحمت ٥، ٦، ٧، ٩ ; خدا تعالى كى مغفرت ٥، ٦، ٧، ٩

دنيا: دنياوى وسائل كى قدروقيمت ٧، ٨، ٩

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے موانع ١٢

راہ خدا: ١، ٤، ٨، ١٠، ١٢

راہ خدا پہ چلنا٢

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٣

رحمت: رحمت كے اسباب ١، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ١١

شہادت: ١، ١٢ شہادت كى فضيلت٤، ٨، ١١، ١٢

شہدائ: شہدا ء كى مغفرت ٥; شہداء كے فضائل١٠

عقيدہ: ١٠ باطل عقيدہ ٩

عمل: ١١ عمل كا پيش خيمہ ١١ ;عمل كى قدروقيمت ٢، ٣

غزوہ احد: ٥

قدروقيمت: ٧، ٨ قدر و قيمت كامعيار ٢، ٣، ٩

۱۷۹

قضا و قدر: ١١

كفار: كفار كا جانچنا١٠; كفار كاعقيدہ ٩، ١٠

گناہ: گناہ كى مغفرت ٦

مجاہدين: مجاہدين كى مغفرت ٥

مشكل: مشكل آسان كرنے كا طريقہ ١١

مغفرت: ٥، ٦ مغفرت كے اسباب ١

موت: ١، ٤، ٨، ١٠، ١٢ موت كى تقدير ١١

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ١١

ہدف: ہدف كا كردار ٣

آیت(۱۵۸)

( وَلَئِن مُّتُّمْ أَوْ قُتِلْتُمْ لإِلَی الله تُحْشَرُونَ )

اور تم اپنى موت سے مرو يا قتل ہوجاؤ سب الله ہى كى بارگاہ ميں حاضر كئے جاؤ گے _

١_ مرنا يا قتل ہونا، چا ہے خدا كے راستے ميں ہو يا غيركے راستے ميں ، خدا كى طرف جانا ہے نہ كہ نابودى اور فنا كى طرف_و لئن متم او قتلتم لالى الله تحشرون اس لحاظ سے كہ ''فى سبيل الله ''كى قيد ذكر نہيں كى گئي نتيجہ نكلتا ہے كہ مراد، ہر طرح كا مرنا اور قتل ہونا ہے اور اس معنى كى تائيد مرنے كے قتل ہونے پر مقدم ہونے سے بھى ہوتى ہے، سابقہ آيت كے برعكس_

٢_ اجر و جزا كيلئے، انسانوں كى بازگشت خداوند عالم كى جانب ہے_ولئن متم اوقتلتم لالى الله تحشرون

جملہ''لالى الله تحشرون'' جزا و اجر الہى كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٣_ روز حشر اور انسان كا موت كے بعد بقا پہ ايمان، دشمنان دين كے خلاف ميدان جنگ ميں حاضر

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797