تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162457
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162457 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

ثم أنزل عليكم من بعد الغم امنة نعاساً''امنة''(اطمينان خاطر) ''أنزل''كا مفعول ہے اور ''نعاسا''(نيند) ''امنة'' كيلئےعطف بيان يا بدل ہے _

٢_ غموں كى پے درپے يلغار كے بعد، پر سكون نيند بندوں پر الله كى عنايت ہے_ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً

٣_ نيند، غمزدہ اور مشكلات كے بھنور ميں گھرے ہوئے انسانوں كيلئے سكون پہنچانے والے عوامل ميں سے ہے_

ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً يہ اس صورت ميں ہے كہ '' أمنة''،''نعاساً''كيلئے ''مفعول لہ ''ہو_

٤_ جنگ احد كے بعد مسلمانوں كى اندوہناك اور انتہائي مضطرب حالت_ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاساً

٥_ پر سكون نيند، جنگ احد كے فقط خداپرست جنگجوؤں پر طارى ہوئي_

ثم أنزل أمنة نعاساً يغشى طائفة منكم ''طائفة قد اهمتهم ...''كے قرينہ سے، آيت ميں مذكور پہلے '' طائفةً'' (گروہ) سے مراد وہ لوگ ہيں جن كا ہم و غم دين اور خدا تعالى تھا_

٦_ جو لوگ جنگ احد ميں فقط اپنى فكر ميں تھے اضطراب ميں غرق اور آسودہ و پر سكون نيند سے محروم ر ہے_

ثم أنزل يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٧_ خداپرستى اور آخرت طلبي، اطمينان قلب كے عطيہ سے بہرہ ور ہونے كى قابليت پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٨_ انسان كا دنيا طلب اورصرف اپنى فكر ميں ہونا، اسكے اطمينان قلب كى نعمت سے محروم ہونے كا موجب ہے_

ثم أنزل يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

٩_ جنگ احد ميں مسلمان دو لشكروں كى صورت ميں تھے، خداپرست و آخرت طلب اوردنياطلب جو صرف اپنى فكر ميں تھے_يغشى طائفة منكم و طائفة قد اهمتهم انفسهم

١٠_ جنگ احد كے خودخواہ اور دنيا طلب مسلمانوں كے

۱۶۱

خدا تعالى كے بارے ميں جاہلانہ خيالات_و طائفة قد اهمتهم يظنون بالله غيرالحق ظنصص الجاهلية

١١_ خدا كے بارے ميں احد كے مسلمانوں كى جاہلانہ نظر، ان ميں خودخواہى اور دنيا طلبى كى حس كو برانگيختہ كرتى ہے_

و طائفة قد اهمتهم يظنون بالله غيرالحق ظنص الجاهلية معلوم ہوتا ہے كہ جملہ''يظنون بالله ...''،''وطائفة قد اهمتهم انفسهم'' كيلئے علت كے طور پر ہے_

١٢_ خداوند تعالى كے بارے ميں غلط اور جاہلانہ سوچ، خودخواہى اور دنياطلبى كے عوامل ميں سے_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية

١٣_ انسان كى معرفت اور نظريات، اسكى خواہشات كى تشكيل ميں مؤثرہيں _و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظنص الجاهلية

١٤_ خودخواہى اور دنيا طلبى انسان كو توحيدى نظريات اور دينى عقائد سے منحرف كرديتى ہے_

و طائفة قد اهمتهم انفسهم يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية يہ اس صورت ميں ہے كہ ''يظنون بالله ...''''قد اھمتھم''كا نتيجہ ہو نہ كہ اسكى علت كا بيان_

١٥_ جنگ احد كے بعض مسلمانوں كا اسلام كى حقانيت اوردشمنوں پر مسلمانوں كى كاميابى كے بارے ميں آنحضرت(ص) كے وعدے ميں شك و ترديد كرنا_و طائفة يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

بعض مسلمان سمجھتے تھے كہ چونكہ وہ اسلام لائے ہيں اور اسلام دين حق اور الہى دين ہے لہذا سارے امور اب ان كى خواہش كے مطابق آگے چليں گے_ ليكن جس وقت انہوں نے شكست كھائي تو شك ميں پڑگئے اور كہنے لگے گويا امور كا اختيار ہمارے ہاتھ ميں نہيں ہے _ نتيجتاً اسلام بھى دين حق نہيں ہے اور رسول خدا(ص) كے وعدے بھى غلط ہيں _

١٦_ يہ ايك جاہلانہ اور غلط تصور ہے كہ خدا مسلمانوں كو شكست سے دوچارنہ كرے گا_

يظنون بالله غيرالحق يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

١٧_ شكستيں اور ناخوشگوار حوادث، كمزور عقيدہ ركھنے والے مسلمانوں كے پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت اور

۱۶۲

اپنى فتح كے بارے ميں خدا كے وعدوں ميں شك و ترديد كا موجب بنے_طائفة ...يقولون هل لنا من الأمر من شيئ

١٨_ كائنات كے تمام امور اور جنگوں ميں فتح كى تدبير، خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_قل ان الأمر كله لله

١٩_ امور كائنات كى تدبير ميں غيرخدا كى حاكميت كا تصور (شرك افعالى ) ايك جاہلانہ اور غلط تصور ہے_

يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية قل ان الأمر كله لله '' ان الامر ...''سے پتہ چلتا ہے كہ جاہلانہ خيال سے مراد امور كائنات ميں غيرخدا كا بطور مستقل مؤثر ہونے پر اعتقاد ركھنا ہے اور يہ خود ايك قسم كا شرك ہے_

٢٠_ خدا محورى كا تصور; حق، توحيدى اور عالمانہ ہے_يظنون بالله غيرالحق ظن الجاهلية ...قل ان الأمر كله لله

٢١_ خودپرست اور دنيادار مسلمانوں كا رسول خدا(ص) كے ساتھ منافقانہ برتاؤ_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٢_ رسول خدا(ص) كى حقانيت كا انكار اور فتح كے بارے ميں خدا كے وعدوں كو غلط سمجھنا، ايك ايسى چيز تھى جس كو جنگ احد ميں شركت كرنے والے خودخواہ افراد نے آنحضرت(ص) سے چھپائے ركھا_و طائفة يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٣_ احد كے خودخواہ اور دنيا طلب مسلمانوں كو اپنے جاہلانہ اور مشركانہ طرز فكر كا رسول خدا(ص) كے سامنے فاش ہونے كا خوف_و طائفة قد اهمتهم انفسهم يخفون فى انفسهم ما لايبدون لك

٢٤_ جنگ احد كے اختتام پذير ہونے كے بعد، احد كے كمزور عقيدے والے مسلمانوں كى طرف سے شرك آلود اور شك ميں ڈالنے والا غلط پروپيگينڈا_يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ماقتلنا ههنا

٢٥_ احد كے بعض جنگجوؤں كى شہادت اور اس جنگ ميں شكست، كمزور عقيدہ مسلمانوں كى ترديد كا موجب بني_

يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٦_ مسلمانوں كى كاميابى و فتح يا شكست و شہادت،

۱۶۳

اسلام كے حق ہونے يا باطل ہونے كى علامت نہيں ہے_ظن الجاهلية يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٧_ خدا كے بارے ميں جاہلانہ خيالات، اسلام كى حقانيت اور خدا و رسول(ص) كے وعدوں ميں ترديد كا سبب ہے_

يظنون بالله غيرالحق يقولون لو كان لنا من الأمر شيء ما قتلنا ههنا

٢٨_ انسان كى موت اور اسكى كيفيت كا سرچشمہ تقدير الہى ہے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٢٩_ راہ خدا ميں شہادت، تقدير الہي ہے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٠_ ميدان جنگ اور مشكلات كے مقابلہ سے فرار، تقدير ميں لكھى گئي موت سے ركاوٹ نہيں بن سكتا_

قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣١_ احد كے آخرت طلب اور خدا كو چاہنے والے مسلمان، شہادت كے مشتاق اور اپنى قتل گاہ كى طرف روانہ ہوئے_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم اسكے باوجود كہ آيت توحيد افعالى كے بارے ميں ہے اور اس مطلب كا بيان ہے كہ امور خدا كے ہاتھ ميں ہيں ،شہادت كيلئے روانہ ہونے كو خود فوجيوں كى طرف نسبت دى تاكہ شہادت كيلئے ان كے اشتياق كو بيان كرے _ مقتل كے بجائے ''مضجع'' ( سونے كى جگہ)كے كلمہ كا استعمال اس معنى كى تائيد كرتا ہے_

٣٢_ دنيادار خودخواہوں كے شركت نہ كرنے كى صورت ميں بھي، خداپرست جنگجوؤں كا احد كے سپاہيوں كى صفوں ميں حاضر ہونا_قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٣_ موت، تقدير الہى ہے اور اس سے بالاتر ہے كہ انسان كى فكر اسكے وقت كا پتہ چلا سكے_

يقولون ما قتلنا ههنا قل لو كنتم فى بيوتكم لبرز الذين كتب عليهم القتل الى مضاجعهم

٣٤_ روزمرہ كے حوادث، جنگيں ، مشكلات، مصيبتيں اور موت، خدا كى طرف سے آزمائش ہے_

۱۶۴

لبرز الذين ...و ليبتلى الله ما فى صدوركم

٣٥_ الہى آزمائشيں لوگوں كے باطنى رجحانات كو آشكار كرنے كيلئے ہيں نہ كہ خدا كے ان كى اندرونى كيفيات سے اطلاع پانے كيلئے_و ليبتلى الله ما فى صدوركم والله عليم بذات الصدور جملہ''والله عليم '' اس حقيقت كو بيان كررہا ہے كہ جنگ احد ميں الہى آزمائش ''صرفكم عنھم''اسلئے نہيں تھى كہ خدا حقيقى مؤمنين اوردوسروں كو پہچان سكے چونكہ خدا جو كچھ دلوں ميں گذرتا ہے اس سے آگاہ ہے، لہذا الہى آزمائش لوگوں كے باطن كو آشكار كرنے كيلئے تھي_

٣٦_ جنگ احد كے تلخ حوادث، دنيادار اور خودخواہ گروہ كے آخرت طلب اور خداپرست مسلمانوں سے آشكار ہونے كا موجب بنے_و ليبتلى الله ما فى صدوركم

٣٧_انسان كے اعمال و كردار ميں انحراف كا سرچشمہ، اسكے باطنى رجحانات ومحركات كا انحراف ہے_

و ليبتلى الله ما فى صدوركم و ليمحص ما فى قلوبكم چونكہ ان آيات ميں ظاہرى اعمال ( جنگ سے فرار، اسلام كى حقانيت ميں ترديد كا اظہار اور ...) كو باطن كا آئينہ قرار ديا گيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اعمال و كردار اسكے افكار كا نتيجہ ہيں _

٣٨_ جنگ كے دنوں كے حوادث، مشكلات اور راہ خدا ميں مصيبتيں ، جاہليت كے عقائد سے مؤمنين كى فكر كو خالص كرنے اور دنياوى و مادى خواہشات سے ان كے باطن كو پاك كرنے كا پيش خيمہ ہيں _

يظنون بالله غيرالحق و ليبتلى الله ما فى صدوركم و ليمحص ما فى قلوبكم ''ليمحص'' تمحيص كے مادہ سے ،عيوب و نقائص سے خالص كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ جملہ جنگ احد ميں شكست كے اہداف ميں سے ايك اور ہدف كو بيان كرتا ہے_

٣٩_ خدا تعالى كا اہل ايمان كو سختيوں اور مشكلات ميں مبتلا كرنے كا ہدف، ان كى باطنى پاكيزگى اور تعمير و تربيت ہے_

و ليمحص ما فى قلوبكم

٤٠_ باطن كا خلوص اور پاكيزگي، انسان كے مشكل اوقات ميں حاضر ہونے كے مرہون منت ہے_

و ليمحص ما فى قلوبكم

٤١_ خدا تعالى كا انسانوں كے اسرار وباطنى محركات سے آگاہ ہونا_

منكم من يريد الدنيا والله عليم بذات الصدور

۱۶۵

٤٢_ انسان كا اپنے محركات اور باطنى رد عمل كے بارے ميں خدا كى آگاہى پر توجہ كرنا، اسے نامناسب طرز عمل اپنانے سے روكتا ہے_يظنون بالله يخفون فى انفسهم والله عليم بذات الصدور

آخرت: ٣١

آخرت طلبي: ٣١، ٣٦ آخرت طلبى كے اثرات ٧

آسائش: آسائش كے عوامل ١، ٢، ٣، ٥، ٦

آنحضرت(ص) : ٢١، ٢٢، ٢٣ آنحضرت(ص) كا وعدہ ٢٧; آنحضرت (ص) كى حقانيت ١٧، ٢٢

اخلاص: اخلاص كا پيش خيمہ ٣٨، ٤٠

اسلام: ٢٧ صدر اسلام كى تاريخ ١، ٤، ٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٥، ١٧، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٣١، ٣٢، ٣٦

اضطراب: ٤

اطمينان: اطمينان كا پيش خيمہ ٧ ;اطمينان كے عوامل ٣، ٥، ٦; اطمينان كے موانع ٨

امتحان: ١٦، ٣٩ امتحان كا فلسفہ ٣٥ ، ٣٩ ; امتحان كے ذرائع ٣٤; جنگ كے ذريعہ امتحان ٣٤;شكست كے ذريعہ امتحان١٦ ;مشكلات كے ذريعہ امتحان ٣٤; مصيبت كے ذريعہ امتحان ٣٤ ;موت كے ذريعہ امتحان ٣٤

انسان: انسان كى ضروريات ١٣;انسان كے اسرار ٤١;انسان كے تمايلات ٣٥

ايمان: آخرت پر ايمان كے عملى اثرات ٣١

بصيرت: بصيرت كے اثرات ١٣

تحريك: تحريك كے عوامل١١، ٣٧، ٤٢

جنگ: ٣٤ جنگ سے فرار ٣٠ ;جنگ كے اثرات ٣٨

جہاد: ٢٥

حقانيت: ١٧، ٢٢ حقانيت كا معيار٢٦

خدا تعالى:

۱۶۶

خدا تعالى كااحاطہ ١٨ ;خدا تعالى كا علم٣٥، ٤١، ٤٢; خداوند تعالى كا وعدہ ١٧، ٢٢، ٢٧; خداوند تعالى كى حاكميت ١٩ ; خداوند تعالى كى عنايات ١، ٢

خودسازي: خودسازى كا پيش خيمہ٣٩

دنيا پرست لوگ: ٢٢ دنياپرست لوگوں كا خوف ٢٣

دنياپرستي: دنياپرستى كے اثرات ٨، ١٤ ; دنياپرستى كے عوامل١٢; مسلمانوں ميں دنياپرستى ٩، ١٠، ٢١، ٢٦

راز فاش كرنا: ٢٣

راہ خدا: ٢٩، ٣١ راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ١١، ١٢، ١٣، ٣٧

رجحان: ٣٥، ٣٧

شخصيت: شخصيت تشكيل پانے كے عوامل ٣٨، ٣٩، ٤٠

شرك: شرك افعالى ١٩ ; شرك كا پيش خيمہ ٢٤

شك: ١٥، ١٧، ٢٤، ٢٥

اسلام ميں شك ٢٧; شك كا سبب ٢٧

شكست: ١٦، ٢٦ جہاد ميں شكست كے اثرات ٢٥ ; شكست كے اثرات ١٧، ٣٦

شہادت: ٢٥، ٢٩، ٣١

عالم خلقت: عالم خلقت كى تدبير ١٨، ١٩

عقيدہ: باطل عقيدہ ١٠، ١١، ١٢، ١٦ ، ١٩، ٢٧، ٣٨ ; عقيدہ كے اثرات ٣٧

علم: علم كے اثرات ١٣، ٤٢

غزوہ احد: ١، ٤،٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٥، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٣١، ٣٢، ٣٦

غم و اندوہ: ١، ٤ قضا و قدر: ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٧ ;گمراہى كے عوامل ١٤، ٣٧ ; مائل ہونے ميں ميں گمراہى ٣٧

مجاہدين: احد كے مجاہدين ١، ٥، ٩، ١٥، ٢٢، ٢٥، ٣١، ٣٢

مسلمان: ١٠، ١١، ٢٣، ٣٦ صدر اسلام كے مسلمان ١٥، ١٧، ٢١ ، ٢٤ ;

۱۶۷

مسلمانوں كا اضطراب ٤; مسلمانوں كا امتحان ١٦; مسلمانوں كا شك ١٥،١٧،٢٤،٢٥; مسلمانوں كا غم١، ٤; مسلمانوں كى آخرت طلبى ٣١، ٣٦; مسلمانوں كى اقسام ٩; مسلمانوں كى شكست ٢٦; مسلمانوں كى فتح ٢٦;مسلمانوں ميں نفاق ٢١

مشكل: ٣٤ مشكل آسان كرنے كى روش ٣;مشكل كے اثرات ٣٨، ٣٩، ٤٠

مصيبت: ٣٤ مصيبت كے اثرات ٣٨

مفاد پرستي: مسلمانوں ميں مفاد پرستى ٩، ١١ ;مفاد پرستى كے اثرات ٨

موت: ٣٤

موت كا سبب ٢٨ ;موت كى تقدير ٣٠، ٣٣

مؤمنين: مؤمنين كا امتحان ٣٩; مؤمنين كا عقيدہ٣٨

نظريہ كائنات: توحيدى نظريہ كائنات١٨، ٢٠

نفاق: مسلمانوں ميں نفاق ٢١

نيند: نيند كے اثرات ١، ٢، ٣

ہدايت: ہدايت كے عوامل ٤٢

آیت(۱۵۵)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْاْ مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُواْ وَلَقَدْ عَفَا اللّهُ عَنْهُمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

جن لوگوں نے دونوں لشكروں كے ٹكراؤ كے دن پيٹھ پھير لى يہ وہى ہيں جنھيں شيطان نے ان كے كئے دھرے كى بنا پر بہكاديا ہے اور خدا نے ان كو معاف كرديا كہ وہ غفور او رحليم ہے _

١_ جنگ احد كے محاذ سے بعض مسلمانوں كا بھاگنا اور پيٹھ پھيرنا_

۱۶۸

ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان

٢_ استوار اور ثابت قدم مجاہدوں كا پيغمبر اكرم (ص) كے ہمراہ جنگ احد ميں ، جنگ كے آخرى لمحات تك حاضر رہنا_

ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان اس صورت ميں كہ ''من''''منكم''ميں تبعيض كيلئے ہو، دلالت كرتا ہے كہ ايك گروہ فرار ہوگيا اور ايك گروہ جنگ كے آخر تك پيغمبراكرم(ص) كے ہمراہ موجود رہا اور دفاع كرتا رہا_

٣_ احد كے بعض مجاہدين كى لغزش (جنگ سے فرار)، ان ميں شيطان كے نفوذ كى وجہ سے تھي_

ان الذين تولوا انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

٤_ انسان كے گناہ اس ميں شيطان كے نفوذكا موجب بنتے ہيں _انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

اس صورت ميں كہ ''ماكسبوا''سے مراد تمام اعمال ( اچھے يا بُرے) ہوں تو '' بعض'' سے مراد گناہ اور برا كردار ہوگا_

٥_ احد كے بعض مجاہدين كى خودخواہى اور دنيا پرستى ان ميں شيطان كے اثر انداز ہونے اور ميدان جنگ سے ا ن كے گريز كا موجب بني_قد اهمتهم انفسهم ان الذين تولوا انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

خودخواہى اور دنيا طلبى ، جو كہ جملہ''قد اھمتہم انفسھم'' كا معنى ہے، ''ببعض ما كسبوا'' كا روشن اور مورد نظر مصداق ہوسكتا ہے_

٦_ بعض گناہ، انسان كى گمراہى اور اسكے اندر شيطان كے نفوذ كا پيش خيمہ بنتے ہيں _

انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا اس صورت ميں كہ ''ما كسبوا''سے مراد گناہ ہوں نہ كہ سب اعمال تو اس سے مراد يہ ہوگا كہ بعض گناہ شيطان كے نفوذ كى زمين ہموار كرتے ہيں _

٧_ انسان كى خودخواہى اور دنيا پرستي، ترك جہاد اور جنگ سے فرار كيلئے شيطان كے نفوذ كا پيش خيمہ ہے_

قد اهمتهم انفسهم ان الذين تولوا منكم انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا

٨_ گناہ نہ كرنے والے انسانوں ميں شيطان كے وسوسوں كا مؤثر نہ ہونا_

انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا خداوند عالم، انسان كے گناہ كو اسكے شيطان كى طرف كھنچے چلے جانے كا وسيلہ قرار ديتا ہے _پس وہ دل كہ جس ميں گناہ نہيں ہے، وسوسہ شيطان

۱۶۹

اس ميں مؤثر نہيں ہوسكتا_

٩_ دشمنان دين كے مقابلہ ميں ميدان جنگ سے گريز، ايك شيطانى لغزش ہے_ان الذين تولوا منكم انما استزلهم الشيطان

١٠_ جنگ احد كے بھگوڑوں كے گناہ سے خدا كا درگذر كرنا_ان الذين تولوا و لقد عفا الله عنهم

١١_ فوجيوں كى جنگى خطاؤں (سپہ سالار كے فرامين سے كوتاہى اور ...) سے عفو و درگذرايك اچھا اور پسنديدہ امر ہے_

و لقد عفا الله عنهم ان الله عفور حليم

١٢_ خدا تعالى ''غفور''(بہت زيادہ بخشنے والا) اور ''حليم''(بردبار) ہے_ان الله غفور حليم

١٣_ گناہوں اور لغزشوں سے خدا تعالى كا چشم پوشى اور درگذر كرنا، اسكے غفران و حلم كا پرتو ہے_

و لقد عفا الله عنهم ان الله غفور حليم

١٤_ احد كے جنگجوؤں كى نافرمانى اور لغزش (ميدان جنگ سے پيٹھ پھيرنے) پر خداوند متعال كا حلم_

ان الذين تولوا ان الله غفور حليم

١٥_ عقبہ بن عثمان اور عثمان بن سعد كا جنگ احد ميں دشمن كے مقابلے سے فرار، شيطان كے وسوسوں كى وجہ سے تھا_ان الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان انما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) نے ''انما استزلھم الشيطان ببعض ما كسبوا ...''كے بارے ميں فرمايا: فھو فى عقبة بن عثمان و عثمان بن سعد_(١)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) احد ميں ٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٥، ١٤، ١٥

اسماء و صفات: حليم ١٢، ١٣، ١٤ ;غفور ١٢، ١٣

بخشش: ١٠، ١٣

____________________

١)تفسير عياشي، ج١ ص٢٠١ ح١٥٦، تفسير برہان ج١ ص٣٢٢ ح١.

۱۷۰

پاكيزگي: پاكيزگى كے اثرات ٨

جنگ: ١١

جہاد: جہاد سے فرار ١، ٣، ٥، ٧، ٩، ١٠، ١٤، ١٥

خدا تعالى: خداوند تعالى كا درگذر كرنا ١٠، ١٣ ; خدا تعالى كى مغفرت١٢

خودخواہي: خودخواہى كے اثرات ٥، ٧

درگذر كرنا: درگذر كرنے كى قدروقيمت ١١

دشمن: ٩

دنيا پرستي: دنياپرستى كے اثرات ٥، ٧

دين: دين كے دشمن ٩

روايت: ١٥

سپہ سالاري: جنگ ميں سپہ سالارى ١١

شيطان: شيطان كا دھوكہ دينا ٣، ٨، ١٥ ;شيطان كے نفوذ كے عوامل ٤، ٥، ٦، ٧

عثمان بن سعد: ١٥

عقبہ بن عثمان: ١٥

غزوہ احد: ١، ٢، ٣، ٥، ١٠، ١٤، ١٥

گمراہي: گمراہى كے عوامل٦

گناہ: گناہ كى بخشش ١٠، ١٣ ;گناہ كے اثرات ٤، ٦

مجاہدين: احد كے مجاہدين٢، ٣، ٥، ١٠ ;احد كے مجاہدين كى نافرماني١٤ ; مجاہدين سے درگذر ١١

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١

نافرماني: ١٤ سپہ سالار كے حكم كى نافرمانى ١١

۱۷۱

آیت(۱۵۶)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ كَفَرُواْ وَقَالُواْ لإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُواْ فِي الأَرْضِ أَوْ كَانُواْ غُزًّی لَّوْ كَانُواْ عِندَنَا مَا مَاتُواْ وَمَا قُتِلُواْ لِيَجْعَلَ اللّهُ ذَلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ وَاللّه ُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ) اے ايمان والو خبردار كافروں جيسے نہ ہوجاؤ جنھوں نے اپنے ساتھيوں كے سفر ياجنگ ميں مرنے پر يہ كہنا شروع كرديا كہ وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اورنہ قتل كئے جاتے _ خدا تمھارى عليحد گى ہى كو ان كے لئے باعث مسرت قرار دينا چاہتا ہے كہ موت و حيات اسى كے اختيار ميں ہے او روہ تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ مومنين كيلئے نظر و سوچ اور گفتار و كردار ميں كافروں كى مشابہت سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا

٢_ كفر اختيار كرنے والوں كا يہ خيال كہ گھر بيٹھنے يا ميدان جنگ ميں حاضر ہونے سے پرہيز، موت يا قتل ہونے سے ركاوٹ ہے_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا ...ما ماتوا و ما قتلوا

٣_ جنگ احد ميں شكست;اسلام، پيغمبر(ص) اور مسلمانوں كے خلاف كافروں اور منافقوں كے پروپيگنڈے كى يلغار كا پيش خيمہ بني_يا ايها الذين آمنوا لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ...و ماتوا و ما قتلوا

۱۷۲

جنگ احد ميں بعض مسلمانوں كا قتل باعث بنا تھا كہ كافر يا منافق جو كہ ميدان احد ميں حاضر ہونے كے مخالف تھے انہوں نے جنگ كے نتائج اور اس ميں مقتولين كى كثرت كو پيغمبراسلام(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنے كا ذريعہ بنايا، وہ كہتے تھے اگر ہمارى بات مان ليتے اور پيغمبر(ص) كے ساتھ نہ جاتے تو يہ ناخوشگوار حوادث پيش نہ آتے_

٤_تقدير الہى پر مادى عوامل كى حاكميت كا گمان، ايك كفر آميز خيال ہے_لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ما ماتوا و ما قتلوا خداوند متعال اس فكر كو كفر آميز كہتے ہوئے كہ جنگ يا سفر (مادى عوامل) انسان كى موت كو معين كرتے ہيں ، مؤمنوں كو تعليم دے رہا ہے كہ يہ اس موت كے عوامل ميں سے نہيں ہيں جو تقدير الہى ہے_

٥_ زندہ رہنا، كفر پيشہ ظاہرى مسلمانوں كى خواہش ہے اگر چہ يہ دين سے دفاع كے سلسلہ ميں اپنى كوتاہيوں اور تقصيروں كى تاويليں كرنے كے ساتھ ہى ہو_لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم ماتوا و ما قتلوا

١_ چونكہ كفرپيشہ ظاہرى مسلمانوں كا اعتراض اس بات پر تھا كہ اگر مجاہدين جنگ ميں شركت نہ كرتے تو قتل نہ ہوتے، معلوم ہوتا ہے كہ اعتراض كرنے والے چاہتے تھے زندہ رہيں اگر چہ پيغمبراكرم (ص) كا دين اور شريعت دفاع كے بغير ر ہے_

٢_ مندرجہ بالا مطلب ميں ''لاخوانہم'' كے قرينے سے '' الذين كفروا'' سے مراد، وہ ضعيف الاعتقاد مسلمان ہيں جو كفر آميز فكر ركھتے تھے_

٦_ ايمانى معاشرے كيلئے دشمن كے پروپيگنڈے كى يلغار سے دينى عقائد اور معارف كا دفاع كرنا ضرورى ہے_

لاتكونوا كالذين كفروا و قالوا لاخوانهم اذا ضربوا فى الارض دينى عقائد و معارف كے بارے ميں خداوند متعال كا دفاع كرنا ''لاتكونوا ...''ايك درس ہے مسلمانوں كيلئے كہ ان معارف و عقائد كا دفاع كريں _

٧_ ميدان جنگ كے بھگوڑوں كا افسوس اور حسرت، يہ جاننے كے بعد كہ موت و حيات خدا كى تقدير ہے_

لاتكونوا ما ماتوا و ما قتلوا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم اگر ''ليجعل'' محذوف كے متعلق ہو يعنى اس حقيقت كا بيان ہو كہ موت و حيات خدا كى تقدير ہے تو يہ اسلئے ہوگا كہ جنگ ميں كوتاہى كرنے والے اپنے كئے پر نادم ہوں كيونكہ انہيں معلوم

۱۷۳

ہوگيا كہ اگر جنگ ميں شركت كرتے تو چونكہ تقدير نہيں تھي، قتل نہ ہوتے_

٨_ موت و حيات كے بارے ميں جاہلانہ افكار (خدا كے ارادے پر مادى عوامل كا حاكم ہونا) كفر اختيار كرنے والوں كيلئے قيامت كے وقت حسرت كا موجب ہيں _لو كانوا عندنا ما ماتوا و ما قتلوا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم

بعض مفسرين كا خيال ہے كہ آيہ شريفہ ميں زمان حسرت سے مراد روز قيامت ہے_

٩_ كفر اختيار كرنے والوں كے سازشى پرپيگنڈے سے اہل ايمان كى لاپروائي، ان كے دلوں ميں حسرت پيدا كرتى ہے_لاتكونوا كالذين كفروا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ليجعل''، ''لاتكونوا'' سے متعلق ہو_

١٠_حسرت آفرين رجحانات سے پرہيز كرنے كيلئے انسان كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_لاتكونوا كالذين كفروا ليجعل الله ذلك حسرة فى قلوبهم

١١_ موت و حيات ہر حال ميں خدا كے قبضہ قدرت ميں ہے اور سفر يا ميدان جنگ ميں حاضر ہونا اسكى تقديركو تبديل كرنے والا نہيں ہے_قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت خداوند متعال ان لوگوں كے جواب ميں كہ جو جہاد اور سفر كو موت كے معين كرنے كا عامل سمجھتے تھے، فرماتا ہے ''والله يحيى و يميت''يعنى مادى عوامل تعين كرنے والے نہيں ہيں ، جو كچھ ہے خدا تعالى كے ہاتھ ميں ہے اور اسكى تقدير ہے_

١٢_موت و حيات كے عوامل كے بارے ميں اہل ايمان اور كفار كى متضاد سوچ_و قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت

١٣_ موت كے تقدير الہى ہونے كا اعتقاد، انسان كے سفر جہاد اور ميدان جنگ (زندگى كے مشكل ميدانوں ) ميں حاضر ہونے كے خوف وہراس كو ختم كرديتا ہے_قالوا ما ماتوا و ما قتلوا والله يحيى و يميت

جملہ ''والله يحيى و يميت'' ہوسكتا ہے كہ جنگ ميں شركت كے خوف كو دور كرنے كيلئے ذكر كيا گيا ہو_

١٤_ بندوں كى رفتار و كردار سے خداوند متعال كا آگاہ ہونا_

۱۷۴

والله بما تعملون بصير

١٥_ بندوں كے كردار پر خداوند متعال كى نظر و نظارت جہاد ترك كرنے والوں كيلئے ايك انتباہ_

ان الذين تولوا منكم والله بما تعملون بصير

١٦_ انسانوں كے كردار پر خداوند متعال كى نظر و نظارت كى جانب توجہ، ان كو راہ خدا ميں جنگ و پيكار (پسنديدہ اعمال) پر آمادہ كرتى ہے_ان الذين تولوا منكم ...والله بما تعملون بصير

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣

انسان: انسان كا عمل ١٤

بصيرت: بصيرت كى اہميت ١٠

بين الاقوامى روابط: ١

تحريك: تحريك كے عوامل ١٦

تمايل: ناپسنديدہ تمايل ١٠

جنگ: ١٣ جنگسے فرار ٢

جہاد: ٣ جہادسے فرار ٧، ١٥ ; جہاد كا پيش خيمہ ١٦ ; دفاعيجہاد ٦

حسرت: ٧ حسرت كے عوامل٩، ١٠ ;قيامت ميں حسرت٨

حيات: ٨ حيات كا سرچشمہ، ١١، ١٢ ;حيات كى تقدير ٧ ; حيات كے ساتھ محبت ٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا احاطہ ١١ ;خدا تعالى كاانتباہ ١٥ ; خداوند تعالى كى نظارت ١٤، ١٥، ١٦

خوف: جنگ ميں خوف١٣;خوف كے موانع ١٣

دشمن:

۱۷۵

دشمن كى سازش ٦

دين: دين كى حفاظت ٥، ٦

راہ خدا: ١٦

شكست: ٣ جہاد ميں شكست كے اثرات ٣

عقيدہ: ٥، ١٢

باطل عقيدہ ٢، ٤، ٨

علت و معلول: طبيعى عوامل ٤

علم: علم كے اثرات ٧، ١٦

عمل: ١٤ ناپسنديدہ عمل ١٥ ;نيك عمل كا پيش خيمہ ١٦

غزوہ احد: غزوہ احد كى شكست ٣

غوروفكر: غوروفكر نہ كرنے كے اثرات ٨

قضا و قدر ٢، ٤، ٧، ١١، ١٣

قيامت: ٨

كفار: كفارسے منہ پھيرنا ١;كفار كابرتاؤ ٣ ;كفاركا عقيدہ ٢، ٤، ٥، ١٢ ; كفار كا ماحول بنانا٣ ;كفاركانظريہ كائنات ١٢;كفار كى حسرت ٨;كفاركى سازش ٩ ; كفار كے رجحانات٥

مجاہدين: مجاہدين كى حسرت ٧

معاشرہ: معاشرہ كى ذمہ دارى ٦

منافقين: منافقين كا برتاؤ ٣;منافقين كا ماحول بنانا٣

موت: ٨ موت كا سرچشمہ ١١، ١٢ ;موت كى تقدير ٧، ١٣

مؤمنين: مؤمنين كا عقيدہ ١٢;مؤمنين كى حسرت ٩;مؤمنين كى ذمہ دارى ١

نظريہ كائنات: ١٢ توحيدى نظريہ كائنات ١١; نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ١٣، ١٦

۱۷۶

آیت(۱۵۷)

( وَلَئِن قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ )

اگر تم راہ خدا ميں مرگئے يا قتل ہوگئے تو خدا كى طرف سے مغفرت اور رحمت ان چيزوں سے كہيں زيادہ بہتر ہے جنھيں يہ جمع كرر ہے ہيں _

١_ قتل ہونا (شہادت) اور راہ خدا ميں مرنا گناہوں كى مغفرت اور خداوند متعال كى رحمت سے بہرہ ور ہونے كا موجب ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة حكم و موضوع كى مناسبت (موت اور مغفرت) تقاضا كرتى ہے كہ ''فى سبيل الله ''''متم'' كے بعد مقدر ہو_

٢_ ہدف اور راستے كا الہى ہونا، انسان كے اعمال كى قدروقيمت كا معيار ہے_

و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة مسلماً تمام انسان مرجاتے ہيں يا قتل ہوتے ہيں ، لہذا وہ چيز جو قدروقيمت ركھتى ہے اور انسان كى سعادت كو لئے ہوئے ہے وہ وہى معنى ہے كہ جو ''فى سبيل الله ''سے حاصل ہوتا ہے كہ جسے ہدف اور راستے كے الہى ہونے سے تعبير كيا گيا ہے_

٣_ انسانوں كے اعمال و كرداركى تعيين ميں ہدف كى تاثير_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة

٤_ راہ خدا ميں شہادت، اسكے راستے ميں موت سے زيادہ مقام و منزلت ركھتى ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة شہادت كا ذكر ميں مقدم ہونا، اسكے مرتبہ ميں مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٥_ خداوند متعال جنگ احد كے جنگجو شہدا كى مغفرت كرنے والا اور انہيں اپنى رحمتيں بخشنے والا ہے_

۱۷۷

و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة

چونكہ مورد بحث آيت ان آيات كے ضمن ميں آئي ہے كہ جن ميں جنگ احد كے مسائل ذكر ہوئے ہيں لہذا ہوسكتا ہے كہ براہ راست جنگ احد كے شہيدوں كى طرف اشارہ ہو_

٦_ خداوند متعال كى طرف سے انسان كے گناہوں كى مغفرت، خدا كى خاص رحمت سے اسكے بہرہ مند ہونے كاپيش خيمہ ہے_لمغفرة من الله و رحمة چونكہ آيت شريفہ ميں كلمہ '' مغفرة '' ، ''رحمة''پر مقدم ہوا ہے، اس سے نتيجہ حاصل كيا جاسكتا ہے كہ گناہوں كى مغفرت خدا كى خاص رحمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہے_

٧_ خدا كى مغفرت اور رحمت، تمام مال و ثروت اور دنياوى وسائل سے زيادہ قدروقيمت ركھتى ہے_لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

٨_ راہ خدا ميں موت يا شہادت، دنيا ميں رہنے اور دولت جمع كرنے سے زيادہ قدروقيمت ركھتى ہے_و لئن قتلتم فى سبيل الله او متم ...خير مما يجمعون

٩_ كفر اختيار كرنے والوں كے غلط خيال ميں ، دنيا ميں زندہ رہنا اور دولت جمع كرنا شہادت اور رحمت و مغفرت الہى سے زيادہ قدروقيمت ركھتا ہے_لو كان عندنا ما ماتوا و ما قتلوا لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

جملہ '' لو كانوا '' دنياوى زندگى كے ساتھ كفار كے والہانہ لگاؤ كو بيان كررہا ہے اور جملہ ''خير مما يجمعون'' زندہ رہنے كے ہدف كى وضاحت كررہا ہے، يعنى كفر اختيار كرنے والوں كا دنيا ميں رہنے كا ہدف، دنياوى منافع كو حاصل كرنا اور دولت اكٹھى كرنا ہے اور وہ ان ختم ہوجانے والے منافع كو رحمت اور مغفرت الہى سے بالاتر سمجھتے ہيں لہذا راہ خدا ميں قتل ہونے والوں پہ افسوس كرتے ہيں _

١٠_ جو راہ خدا ميں مرتے ہيں يا شہيد ہوتے ہيں ان كے بلند مقام كا بيان، موت و حيات كے بارے ميں كفار كے نظريئےے بطلان پر دلالت كرتا ہے_لو كانوا عندنا ما ماتوا و ما قتلوا و لئن قتلتم اومتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

١١_ موت و حيات كے تقدير الہى ہونے پر ايمان، اور شہادت كى اعلي قدروقيمت كى پہچان دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ كى طرف جانے كو آسان بناديتى ہے_والله يحيي و يميت ...و لئن قتلتم فى سبيل الله اومتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

۱۷۸

خداوند متعال دو نكتوں كو بيان كركے مؤمنين كو جہاد كى ترغيب دلاتا ہے:

١_ موت و حيات خدا كے ہاتھ ميں ہے اور طبيعى عوامل اس كو معين نہيں كرتے _

٢_ راہ خدا ميں جان دينے والوں كو بخش ديا جاتا ہے اور خدا كى خاص رحمت ان كے شامل حال ہوتى ہے_ لہذا با ايمان مومنين ان دوچيزوں كى وجہ سے، ہرگز جہاد ميں شركت كرنے ميں تردد كا شكار نہيں ہوتے_

١٢_ راہ خدا ميں شہادت كى بلند قدروقيمت پر ايمان، انسان كو دنياوى وابستگيوں سے نجات دلاتا ہے_

و لئن قتلتم لمغفرة من الله و رحمة خير مما يجمعون

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٢

جانچنا: ١٠

خداوند تعالى: خداوند تعالى كى رحمت ٥، ٦، ٧، ٩ ; خدا تعالى كى مغفرت ٥، ٦، ٧، ٩

دنيا: دنياوى وسائل كى قدروقيمت ٧، ٨، ٩

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے موانع ١٢

راہ خدا: ١، ٤، ٨، ١٠، ١٢

راہ خدا پہ چلنا٢

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٣

رحمت: رحمت كے اسباب ١، ٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ١١

شہادت: ١، ١٢ شہادت كى فضيلت٤، ٨، ١١، ١٢

شہدائ: شہدا ء كى مغفرت ٥; شہداء كے فضائل١٠

عقيدہ: ١٠ باطل عقيدہ ٩

عمل: ١١ عمل كا پيش خيمہ ١١ ;عمل كى قدروقيمت ٢، ٣

غزوہ احد: ٥

قدروقيمت: ٧، ٨ قدر و قيمت كامعيار ٢، ٣، ٩

۱۷۹

قضا و قدر: ١١

كفار: كفار كا جانچنا١٠; كفار كاعقيدہ ٩، ١٠

گناہ: گناہ كى مغفرت ٦

مجاہدين: مجاہدين كى مغفرت ٥

مشكل: مشكل آسان كرنے كا طريقہ ١١

مغفرت: ٥، ٦ مغفرت كے اسباب ١

موت: ١، ٤، ٨، ١٠، ١٢ موت كى تقدير ١١

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ١١

ہدف: ہدف كا كردار ٣

آیت(۱۵۸)

( وَلَئِن مُّتُّمْ أَوْ قُتِلْتُمْ لإِلَی الله تُحْشَرُونَ )

اور تم اپنى موت سے مرو يا قتل ہوجاؤ سب الله ہى كى بارگاہ ميں حاضر كئے جاؤ گے _

١_ مرنا يا قتل ہونا، چا ہے خدا كے راستے ميں ہو يا غيركے راستے ميں ، خدا كى طرف جانا ہے نہ كہ نابودى اور فنا كى طرف_و لئن متم او قتلتم لالى الله تحشرون اس لحاظ سے كہ ''فى سبيل الله ''كى قيد ذكر نہيں كى گئي نتيجہ نكلتا ہے كہ مراد، ہر طرح كا مرنا اور قتل ہونا ہے اور اس معنى كى تائيد مرنے كے قتل ہونے پر مقدم ہونے سے بھى ہوتى ہے، سابقہ آيت كے برعكس_

٢_ اجر و جزا كيلئے، انسانوں كى بازگشت خداوند عالم كى جانب ہے_ولئن متم اوقتلتم لالى الله تحشرون

جملہ''لالى الله تحشرون'' جزا و اجر الہى كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٣_ روز حشر اور انسان كا موت كے بعد بقا پہ ايمان، دشمنان دين كے خلاف ميدان جنگ ميں حاضر

۱۸۰