تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171078 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

طرف اشارہ كر رہا ہے كہ اعمال كا احتساب كرتے وقت اور ان كى بنياد پر مقام اور درجہعطا كرتے وقت كسى قسم كى غلطى نہيں ہوگي_

انسان: انسانوں كا اخروى تفاوت ٦ ;انسان كا عمل ٥، ٧، ٨

تحريك: تحريك كے اسباب ٨

جانچنا: جانچنے كا معيار ١، ٢

خد تعالى : خدا تعالى كا علم ٩; خدا تعالى كا غضب ٢، ٣، ٨ ;خدا

تعالى كا متنبہ كرنا٧;خدا تعالى كى رضا ١، ٢، ٤، ٨ ; خدا تعالى كى نظارت ٥، ٨ ; خدا تعالى كى نعمات ٩ ; خدا تعالى كے حضور ميں ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤

خدا كے محبوب: خدا كے محبوب لوگوں كا انجام ١;خدا كے محبوب لوگوں كے فضائل ٤

خدا كے مغضوبين: خدا كے مغضوبين كا انجام ١، ٣

عمل: ٥، ٧، ٨

عمل كے اثرات ٦، ٩

معاشرہ: معاشرتى گروہ ٢

آیت(۱۶۴)

( لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَی الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ ) يقيناخدا نے صاحبان ايمان پر احسان كيا ہے كہ ان كے درميان انھيں ميں سے ايك رسول بھيجا ہے جو ان پر آيات الہيہ كى تلاوت كرتا ہے انھيں پاكيزہ بناتا ہے اور كتاب و حكمت كى تعليم ديتا ہے اگرچہ يہ لوگ پہلے سے بڑى كھلى گمراہى ميں مبتلا تھے_

١_ نبى اكرم(ص) كى بعثت مومنين كيلئے عظيم نعمت ہے_لقد من الله على المؤمنين اذ بعث فيهم رسولاً

۲۰۱

فعل ''من'' مصدر ''منة''سے ماخوذ ہے جس كے معنى بہت عظيم نعمت كے ہيں _

٢_ انبيا (ع) كى بعثت جيسى عظيم نعمت سے بہرہ مند ہوناان پر ايمان لانے كا مرہون منت ہے_

لقد من الله على المؤمنين اذ بعث فيهم رسولا رسول اكرم(ص) كى بعثت تمام انسانوں كيلئے بہت بڑى نعمت ہے، اس بنياد پر خصوصى طور پر مومنين كا ذكر اسلئے ہے كہ اس عظيم نعمت سے بہرہ ور ہوناآنحضرت(ص) پر ايمان لانے سے مشروط ہے_

٣_ رضائے الہى كا حصول، دوزخ سے نجات اور بلند درجات پر فائز ہونا آنحضرت(ص) كى بعثت اور آپ(ص) پر ايمان لانے كے زير سايہ ہے_افمن اتبع رضوان الله هم درجات عندالله لقد من الله على المؤمنين اذ بعث فيهم رسولاً گذشتہ آيت كے پيش نظر كہ جس ميں بلند درجات اور رضائے الہى كے حصول كى بات تھى گويا اس آيت ميں ان تك پہنچنے كا راستہ بيان كيا گيا ہے_

٤_ انبياء (ع) ، انسانوں ميں خدا كى طرف سے مبعوث كئے گئے ہيں اور ان ميں سے ہى ہيں _

اذ بعث فيهم رسولاً من انفسهم لفظ ''من''تبعيض كيلئے بھى ہوسكتا ہے اس صورت ميں ''رسولا من انفسھم '' كا يہ معنى ہوگا كہ پيغمبر اكرم (ص) افراد بشريت ميں سے ايك فرد ہيں اور انہيں ميں سے ہيں نہ كہ ملائكہ يا كسى اور جنس و نوع سے _

٥_ انبياء (ع) كا لوگوں ميں سے مبعوث ہونا اور انہيں كى نوع سے ہونا انسانوں كيلئے ايك نعمت ہے_

لقد من الله على المؤمنين اذ بعث فيهم رسولا من انفسهم جملہ ''من الله '' خود بعثت كو نعمت قرار دينے كے ساتھ ساتھ آيت ميں مذكورہ قيود كے نعمت ہونے پر بھى دلالت كر رہا ہے جن ميں سے ايك لوگوں ميں سے اور ان كى نوع سے ہونا ہے_

٦_ معاشرے كے قائدين اور ذمہ دار افراد كيلئے شرط يہ ہے كہ وہ عوامى ہوں _لقد من الله على المؤمنين اذ بعث فيهم رسولاً من انفسهم

٧_ آيات الہى كى تلاوت، تزكيہ نفوس اور كتاب و حكمت كى تعليم آنحضرت (ص) كى ذمہ داريوں اور پروگراموں ميں سرفہرست ہيں _اذ بعث فيهم رسولا يتلوا عليهم آياته و يزكيهم و يعلمهم الكتاب و الحكمة

٨_ آيات قرآن كى تلاوت ( خدا وند متعال كى نشانيوں

۲۰۲

اور اسلام كى حقانيت كو پيش كرنا) انسانوں كى تربيت اور تزكيہ كى راہ ہموار كرتى ہے_

يتلوا عليهم آياته و يزكيهم تزكيہ پر تلاوت قرآن كا تقدم ذكرى اس كے مرتبے كے لحاظ سے تقدم پر دلالت كررہا ہے_

٩_ كتاب الہى اور حكمت كى تعليم كى راہ طہارت اور پاكيزگى نفس كے ذريعے ہموار ہوتى ہے_

يتلوا عليهم آياته و يزكيهم و يعلمهم الكتاب والحكمة ''تعليم كتاب''سے پہلے ''تزكيہ''كا ذكر يہ نكتہ بيان كرنے كيلئے ہے كہ كتاب الہى كو اس انداز سے سيكھنا جو انبياء (ع) كا مقصد تھا وہ تزكيہ كے بغيرممكن نہيں ہے_

١٠_ دينى تعليمات كے بغيرانسان كى ہدايت ممكن نہيں ہے_و يزكيهم و يعلمهم الكتاب والحكمة و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين خدا انسانى معاشرے كو دينى تعليمات اور معارف كے حصول سے پہلے گمراہى ميں ڈوبا ہوا قرار ديتا ہے، انہيں گمراہى سے نكالنے كيلئے جو واحد طريقہ استعمال كيا گيا ہے وہ انبياء (ع) كى بعثت ہے جو تزكيہ نفس اور معارف دين كى تعليم كے ساتھ ہے_ لہذا انسان كى ہدايت دين كى تعليمات سے وابستہ ہے_

١١_ تزكيہ نفوس اور دينى تعليمات انسانوں كى ہدايت كے دو مرحلے ہيں _يزكيهم و يعلمهم الكتاب والحكمة و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين جملہ ''و ان كانوا ...'' كا مفہوم انسانوں كى جس ہدايت پر دلالت كر رہا ہے وہ انبياء (ع) كى بعثت كا كلى مقصد بيان كرنے كيلئے ہے لہذا تلاوت، تزكيہ اور تعليم اس مقصد يعنى انسانوں كى ہدايت تك پہنچنے كے مختلف مراحل ہوسكتے ہيں _

١٢_ پيغمبراكرم(ص) كى بعثت سے پہلے لوگوں كا كھلم كھلا گمراہى كا شكار ہونا_و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين

١٣_ خواہشات نفس كى پيروي، منفى اقدار كا رواج پانا، جہالت اور دينى تعليمات سے محرومى پيغمبراكرم(ص) كے ظہورسے پہلے لوگوں كى گمراہى كے نمونےہيں _يزكيهم و يعلمهم الكتاب والحكمة و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين

١٤_ بعثت سے پہلے مومنين كى گمراہى اور پيغمبر(ص) اكرم كى تعليمات كے سائے ميں ان كے ہدايت پانے كى ياددہانى جنگ سے پيدا ہونے والى مشكلات برداشت كرنے كے سلسلے ميں ان كے ارادوں كو مضبوط كرتى ہے_

اذ تصعدون و لاتلون ...و لئن قتلتم فى

۲۰۳

سبيل الله لقد من الله على المؤمنين ...و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين جنگ احد كى آيات اور اس آيت كے ارتباط كے پيش نظر_

١٥_ بعثت سے پہلے لوگوں كى ناگفتہ بہ حالت (واضح گمراہي) كى يادآورى پيغمبراكرم(ص) كى رسالت جيسى عظيم نعمت پر توجہ كرنے اور اسكى قدردانى كرنے كا محرك بنتى ہے_لقد من الله و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين

جملہ ''ان كانوا ...'' رسالت جيسى نعمت كے عظيم ہونے پر دليل كى مانند ہے يعنى يہ بات واضح ہے كہ پيغمبراكرم(ص) كى بعثت سے پہلے تم ضلالت و گمراہى كى كس كھائي ميں گرے ہوئے تھے، يہ پيغمبراكرم(ص) اور قرآن كى تعليمات تھيں كہ جنہوں نے تمہيں نجات دلائي اور تمہارى ہدايت كي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى بعثت ١ ، ٣ ، ١٢ ، ١٥;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٧

آيات خدا: ٨ آيات خدا كى تلاوت ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ١٤

اقدار: منفى اقدار١٣

تحريك: تحريك كے عوامل ١٥

انبياء (ع) : ٣ انبياء (ع) كا مقام ٤، ٥;انبياء (ع) كى بعثت ٢،٤

ايمان: انبياء (ع) پر ايمان ٢، ٣; ايمان كے اثرات ٢، ٣

پاكيزگي: ٩

تاريخ: تاريخى واقعات كا ذكر ١٤، ١٥ ;زمانہ بعثت كى تاريخ ١٢، ١٣

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ٨

تعليم: ٧، ١١ تعليم كا پيش خيمہ ٩

جانچنا: جانچنے كا معيار ٦

جاہليت: ١٣

جنگ: جنگ كى مشكلات ١٤

۲۰۴

جہالت: زمانہ جاہليت ميں جہالت ١٢، ١٣، ١٥

حكمت: حكمت كى تعليم ٧، ٩

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانے كے عوامل ١٤

خدا تعالى: خدا تعالى كى رضا ٣;خداوند تعالى كى نعمتيں ١،٢،٥

خودسازى : ٧،١١ خودسازى كا پيش خيمہ ٨

دين : ١٠ دين كى تعليم ١١ رشد و تكامل : رشد و تكامل كاپيش خيمہ ٣

سختى و دشواري: سختى كو آسان كرنے كا طريقہ ١٤

شكر :١٥

عذاب: عذاب سے نجات كے عوامل ٣

قرآن كريم: قرآن كريم كى تعليم ٩;قرآن كريم كى تلاوت ٨

قلب: قلب كى طہارت ٩

قيادت: قيادت كى شرائط ٦

كتاب: كتاب كى تعليم ٧

گمراہي: زمانہ جاہليت ميں گمراہى ١٢ ، ١٣،١٥

مؤمنين: مؤمنين كے فضائل ١

نبوت: نبوت كى نعمت ١ ، ٢ ، ٥ ، ١٥

نظم و انصرام: نظم و انصرام كا معيار ٦

نعمت: ١ ، ٢ ، ٥ نعمت كا شكر ١٥

نفس پرستي: زمانہ جاہليت ميں نفس پرستى ١٣

ہدايت: ہدايت كے عوامل ١٠ ، ١٤;ہدايت كے مراحل ١١

يادآوري: يادآورى كے اثرات ١٥

۲۰۵

آیت(۱۶۵)

( أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُم مِّثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّی هَذَا قُلْ هُوَ مِنْ عِندِ أَنْفُسِكُمْ إِنَّ اللّهَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

كيا جب تم پر وہ مصيبت پڑى جس كى دوگنى تم كفار پر ڈال چكے تھے تو تم نے كہنا شروع كرديا كہ يہ كيسے ہوگيا تو پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ يہ سب خود تمھارى طرف سے ہے ا ور الله ہرشے پر قادر ہے _

١ _ جنگ احد ميں شكست اور اس كے دردناك نتائج پر بعض مسلمانوں كا گلہ و شكوہ _ اولما اصابتكم مصيبة قلتم انى ہذا مفسرين كا بيان ہے كہ مذكورہ آيت ميں مصيبت سے مراد جنگ احد ميں قتل ہونے والے اور اس جنگ كے سبب ظاہر ہونے والى مشكلات ہيں _ بارھويں نكتہ ميں مذكورہ روايت اس بات كى تائيد كرتى ہے_

٢ _ جنگ احد ميں مؤمن مجاہدوں پر آنے والى مصيبت كے مقابل جنگ بدر ميں كافروں پردوگنى مشكلات و مصائب كا آنا_اولما اصابتكم مصيبة قد اصبتم مثليها بہت سے مفسرين كا بيان ہے كہ'' اصبتم مثليہا'' ( جن مصيبتوں سے تم دوچار ہوئے ان

سے دوگنى ميں تم نے كافروں كو مبتلا كيا ) سے مراد وہ مصيبتيں ہيں جن سے جنگ بدر ميں مومنين نے مشركين كو دوچار كيا چنانچہ اس مطلب كى تائيد بارھويں نكتہ ميں مذكور روايت سے ہوتى ہے _

٣ _ جنگ احد ميں شكست اور اس ميں آنے والے سنگين مصائب كى مؤمنين كو توقع نہيں تھى _

او لما اصابتكم مصيبة قلتم اني هذا كلمہ ''اني'' ،'' من اين'' (كہاں سے اور كيسے) كے معنى ميں ہے اور'' ہذا''مصيبت كى جانب اشارہ ہے_

٤ _ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى كاميابى كا تذكرہ جنگ احد ميں انكى دردناك شكست كے نفسياتى رنج و آلام پر مرہم كا كام كررہا ہے_او لما اصابتكم مصيبة قد اصبتم مثليها

۲۰۶

جملہ''قد اصبتم مثليها'' جنگ بدر ميں مسلمانوں كى كاميابى كى جانب اشارہ ہے اور يہ اس وجہ سے ذكر كيا گيا تا كہ اس عظيم واقعہ كى ياد مسلمانوں كو جنگ احد كى مصيبت بھلا دے اور جنگ بدر كى كاميابى كے مقابلہ ميں جنگ احد كى شكست كو معمولى محسوس كريں _

٥ _ جنگ احد كے بعض جنگجوؤں كا اس جنگ ميں شكست كے اسباب كے بارے ميں غلط تجزيہ _

اني هذا قل هو من عند انفسكم جملہ '' اني ہذا '' اس مطلب كى جانب اشارہ كررہا ہے كہ گويا جنگ احد كے مجاہدين اس جنگ ميں شكست كے علل و اسباب كو اپنى كاركردگى سے ہٹ كر جان ر ہے تھے چنانچہ'' من عند انفسكم''كا جملہ اسكے حقيقى سبب كو بيان كررہا ہے_

٦ _ صحيح و غلط كا موں اور شكست و كاميابى كے درميان موازنہ، ان كے علل و اسباب كى شناخت كے ليے ايك قرآنى طريقہ ہے_او لما اصابتكم مصيبة قد اصبتم مثليها قلتم اني هذا قل هو من عند انفسكم

٧ _ ميدان جنگ سے فرار اور پيغمبر خدا (ص) كى نافرمانى كى وجہ سے مسلمان جنگ احد كى مصيبتوں اور شكست ميں مبتلا ہوئے_او لما اصابتكم مصيبة قل هو من عند انفسكم گذشتہ آيات مثلاً ١٥٢ (اذ تحسونهم باذنه حتى اذا فشلتم و تنازعتم فى الأمر و عصيتم ) كو مدنظر ركھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے كہ نافرمانى اور انكى شكست كے عوامل ميں سے تھے_

٨ _ خود انسانى معاشرے اپنى مصيبتوں اور رنج و آلام كا ايك عامل ہيں _قل هو من عند انفسكم

٩ _ آدمى خود اپنى عاقبت ميں اثر ركھتا ہے_قل هو من عند انفسكم

١٠_ ہر كام كے انجام پر خداوند عالم كى مطلق توانائي _ان الله على كل شى قدير

١١_ خداوند عالم كى قدرت اور توانائي پر توجہ مستقبل كى نسبت مسلمانوں كى ہر پريشانى اور نااميدى كو برطرف كرتى ہے _او لما اصابتكم مصيبة ان الله على كل شيء قدير '' اني ہذا''كے ذريعے مسلمانوں كا سوال كرنا اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ وہ ايسے حادثے كى توقع نہيں ركھتے تھے اور كسى چيز كا متوقع نہ ہونا آدمى كو مايوس بناديتا ہے چنانچہ خداوند متعال اپنى قدرت مطلقہ كہ جس ميں نصرت بھى شامل ہے كو بيان كركے مؤمنين كى نااميدى كو ختم كررہا ہے_

۲۰۷

١٢ _ جنگ احد ميں ستر (٧٠) افراد كى شہادت پر مسلمانوں كے دكھ و غم كو جنگ بدر ميں دشمن كے ستر (٧٠) افراد كے قتل ہونے اور ستر (٧٠) افراد كے ا سير ہونے كے ذكر سے برطرف كرنا _

او لما اصابتكم مصيبة قد اصبتم مثليها امام جعفر صادق (ع) نے مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:كان المسلمون قد اصابوا ببدر مائة و اربعين رجلاً قتلوا سبعين رجلاً و اسروا سبعين فلما كان يوم احدا صيب من المسلمين سبعون رجلاً قال: فاغتموا بذلك فأنزل الله تبارك و تعالى:او لما اصابتكم مثليها (١) جنگ بدر ميں ايك سو چاليس (١٤٠) افراد مسلمانوں كے گھيرے ميں آئے جن ميں سے ستر (٧٠) كو انہوں نے قتل كيا اور ستر (٧٠) كو قيدى بنايا، اور جنگ احد ميں مسلمانوں كے ستر(٧٠) افراد كام آئے : فرمايا، مسلمانوں كو اس كا دكھ ہوا تو اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرمائي_او لما اصابتكم مثليها

آنحضرت(ص) : ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١ ، ٢ ،٣ ،٤ ، ٥ ، ٧ ، ١٢

اضطراب :

____________________

١)تفسير عياشى ج١، ص ٢٠٥ ، ح ١٥١ نورالثقلين ج١ ، ص ٤٠٨ ، ح ٤٢٦_

۲۰۸

اضطراب كے موانع ، ١١

اطمينان: اطمينان كے عوامل ٤

انسان: انسان كانقش ،٩;انسان كى عاقبت ،٩

ايمان: ايمان كے اثرات ١١

تاريخ: تاريخى واقعات كا ذكر ،٤

تحقيق: تحقيق كے طريقے ٦

جنگ احد:٤ ، ٧ ، ١٢ جنگ احد كى شكست ١ ، ٣ ،٥;جنگ احد ميں مسلمان ٢ ، ٣

جہاد: جہاد سے گريز ،٧

خداوند تعالى: خدا تعالى كى قدرت ١٠

دشمن:١٢

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ١١

۲۰۹

سختى : سختى كا سرچشمہ،٨; سختى كو آسان بنانے كا طريقہ ،٤

شكست : ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥

جہاد ميں شكست كے عوامل ، ٧

شہادت :١٢

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

غزوہ بد ر : ١٢ غزوہ بدر ميں كاميابى ٤ ;غزوہ بدر ميں كفار ،٢;

قضا و قدر : ٩

كاميابى : ٢ ، ٤ كاميابى كے اثرات ١٢

كفار : ٢ كفار كى شكست ٢

مجاہدين : جنگ احد كے مجاہدين ٥

مسلمان:٢ مسلمانوں كا غم و اندوہ، ١٢;مسلمانوں كى شكست ٣ ، ٤

نااميدي: نااميدى كے موانع ، ١١

نافرماني: آنحضرت(ص) كے حكم كى نافرمانى ،٧

يادآوري: يادآورى كے اثرات ٤

آیت(۱۶۶)

( وَمَا أَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ فَبِإِذْنِ اللّهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِينَ ) اور جو كچھ بھى اسلام و كفر كے لشكر كے مقابلہ كے دن تم لوگوں كو تكليف پہنچى ہے وہ خدا كے علم ميں ہے اور اسى لئے كہ وہ مؤمنين كو جاننا چاہتا تھا _

١_ جنگ احد ميں كافروں سے مقابلہ كے وقت ،خدا كے اذن سے اہل ايمان كى مصيبت_و ما اصابكم يوم التقى الجمعان فباذن الله

٢ _احد كا كارزار كفر و ايمان كے دو گروہوں كى جنگ اور مڈ بھيڑ كا ميدان_و ما اصابكم يوم التقى الجمعان فباذن الله

۲۱۰

٣_عالم ہستى كے امور و حوادث ( لوگوں كى ناكامياں ، مشكلات اور دشوارياں ) اذن پروردگار سے جارى و سارى ہيں _

و ما اصابكم فباذن الله

٤ _ بندوں كے وہ افعال جو ان كے ارادے سے انجام پذير ہوتے ہيں خدا كے اذن سے ہيں _

قل هو من عند انفسكم و ما اصابكم فباذن الله

٥ _ جبر و تفويض كى نفي_اصابتكم مصيبة هو من عند انفسكم و ما اصابكم فباذن الله

يہ آيت اور گذشتہ آيت جنگ احد كى شكست كو خود مسلمانوں سے مربوط قرار دے رہى ہے اور اذن پروردگار كو بھى اس شكست ميں دخيل شمار كررہى ہے يعنى بندوں كے افعال جہاں خود ان سے منسوب ہيں وہاں اذن پروردگار سے بھى خالى نہيں ہيں _

٦ _ حقيقى مؤمنوں كا مشخص ہونا ، جنگ احد كى مصيبتوں اور شكست ميں اذن پروردگار كے اہداف ميں سے ايك ہدف ہے _و ما اصابكم و ليعلم المؤمنين جملہ'' وليعلم ...'' ايك مقدر جملہ پر عطف ہے يعني'' و ما اصابكم ليكون كذا و كذا و ليعلم المؤمنين''لہذا مذكورہ مطلب ''حقيقى مومنوں كا مشخص ہونا''جنگ احد ميں انكى شكست كے اہداف ميں سے ہے _

٧_ ايمانى معاشرہ كى ناكاميوں اور رنج و آلام ايك امتحانى و سيلہ ہيں تا كہ حقيقى مؤمنوں كى صف غير حقيقى مؤمنوں سے جدا ہوجائے_و ما اصابكم يوم التقى الجمعان فباذن الله و ليعلم المؤمنين

٨_ناكامياں اور مصائب ايسى مصلحتوں كى حامل ہوتى ہيں جو ظاہربين آنكھوں سے پوشيدہ رہتى ہيں _

و ما اصابكم يوم التقى الجمعان و ليعلم المؤمنين

اسلام:

صدر اسلام كى تاريخ ٢ ، ٦

امتحان: امتحان كا فلسفہ ٦،٧;امتحان كا وسيلہ٧; شكست كے ذريعے امتحان ٧;مشكلات كے ذريعے امتحان٧

انسان: انسان كا عمل ٤

تاريخ: تاريخ كا فلسفہ ،٣

تفويض: تفويض كى نفي٥

جبر و اختيار : ٤

۲۱۱

جبر كى نفى ،٥

جنگ احد : ١ ، ٢ ،٦

جہاد: جہاد كا فلسفہ ،٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا اذن ١ ، ٣ ، ٤;خدا تعالى كا مہلت دينا ٦

شكست :٧ جنگ احد ميں شكست ٦;شكست كے عوامل ،٣; شكست ميں مصلحت ،٨

عقيدہ: باطل عقيدہ ،٥

عمل: ٤

كافر : ٢

كاميابى : كاميابى كے عوامل ،٣

مشكل :٧ مشكل ميں مصلحت ٨

معاشرہ: معاشرے ميں تبديلياں ،٣

مؤمنين : ٢ مؤمنين كى تشخيص كا معيار ٦،٧;مؤمنين كى مصيبت ،١

آیت(۱۶۷)

( وَلْيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُواْ وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ قَاتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَوِ ادْفَعُواْ قَالُواْ لَوْ نَعْلَمُ قِتَالاً لاَّتَّبَعْنَاكُمْ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلإِيمَانِ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِم مَّا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ ) اور منافقين كو بھى ديكھنا چاہتا تھا _ان منافقين سے كہا گيا كہ آؤ راہ خدا ميں جہاد كرو يا اپنے نفس سے دفاع كرو تو انھوں نے كہا كہ ہم كو معلوم ہوتا كہ واقعى جنگ ہوگى تو تمھارے ساتھ ضرور آتے يہ ايمان كى نسبت كفر سے زيادہ قريب تر ہيں اور زبان سے وہ كہتے ہيں جو دل ميں نہيں ہوتا اور الله ان كے پوشيدہ امور سے باخبر ہے _

١ _ منافقوں كا مشخص ہوجانا، جنگ احد كى مصيبتوں اور شكست ميں اذن پروردگار كے اہداف ميں سے

۲۱۲

ايك ہدف تھا _و ما اصابكم و ليعلم الذين نافقوا

٢ _ مشكل حالات ( ناكاميا ں ، دكھ و رنج اور مصائب) منافقوں اور كم ايمان لوگوں كے گروہ كو حقيقى و مستحكم مؤمنوں سے جدا كرنے كا وسيلہ ہيں _و ما اصابكم و ليعلم الذى نافقوا

٣ _ عصر پيغمبر (ص) كے مسلمانوں كے درميان ناشناختہ منافقوں كا جنگ احد كى شكست تك موجود ہونا _

و ما اصابكم يوم التقى الجمعان و ليعلم الذين نافقوا

٤ _ كافروں كے خلاف جنگ ميں حاضر ہونے كے سلسلہ ميں دعوت پيغمبر (ص) سے، منافقوں يا بعض مسلمانوں كى بے اعتنائيو قيل لهم تعالوا قاتلوا فى سبيل الله او ادفعوا مذكورہ مطلب ميں منافقوں سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كا نفاق جنگ كى دعوت اور اسے قبول نہ كرنے كے بعد ظاہر ہوگيا _

٥ _ ايمانى معاشرہ كى ذمہ دارى ہے كہ وہ راہ خدا ميں جہاد كرے يا كم از كم اپنے وطن اور حيثيت كا دفاع كرے_

تعالوا قاتلوا فى سبيل الله او ادفعوا

٦ _ جنگوں اور مقابلوں كى قدر و قيمت كا معيار الہى محركات ہيں _قاتلوا فى سبيل الله

٧ _ دينى راہبر كاكافروں كے مقابلہ كے ليے مؤمن و غير مؤمن تمام گروہوں كو منظم و منسجم كرنا ضرورى ہے_

و قيل لهم تعالوا قاتلوا فى سبيل الله او ادفعوا يہ اس صورت ميں ہے كہ جب آيت ميں بيان كى گئي دعوت جہاد اور دفاع كے اصل و جوب كو بيان كرنے كيلئے نہ ہو بلكہ اس سے مراد خاص دعوت ہو_چنانچہ آيت كے مخاطب دو گروہ ہوں گے ايك وہ جو '' لله ''اور '' فى سبيل اللہ ''ميدان جنگ ميں حاضر ہوتا ہے اور دوسرا وہ جو اپنى قوم، حيثيت اور كے ليے لڑتا ہے_

٨ _ دين كے دشمنوں سے جنگ (جہاد ابتدائي) او ر ان كے حملہ كى صورت ميں دفاع ( جہاد دفاعى ) ايمانى معاشرہ كى دو شرعى ذمہ دارياں ہيں _ *قاتلوا فى سبيل الله او ادفعوا اس صورت ميں كہ جب آيت ميں ذكر كى گئي دعوت كسى خاص موقع و محل كى جنگ ميں حاضر ہونے كے بجائے حكم جہاد كو بيان كررہى ہو توجملہ ''قاتلوا ...'' جہاد ابتدائي اور

۲۱۳

جملہ''ادفعوا'' جہاد دفاعى كى جانب اشارہ ہے_

٩ _ منافقوں كا ميدان احد ميں حاضر نہ ہونے كے ليے يہ كہہ كر بہانے بنانا كہ وہاں جنگ ہى نہيں ہوگي_

قالوا لو نعلم قتالاً لاتبعناكم بعض مفسروں كے مطابق جملہ'' لو نعلم '' ايك فوجى تصادم كى نفى ہے يعنى ہميں معلوم ہے كہ جنگ نہيں ہوگى لہذا ہم تمہارے ساتھ نہيں آئيں گے_

١٠_ منافقين جنگ سے بچنے كيلئے مدعيتھے كہ ميدان احد ميں جانا جنگ و نبرد نہيں بلكہ خودكشى و ہلاكت ہے _

قالوا لو نعلم قتالاً لاتبعناكم بعض كے نزديك جملہ'' لو نعلم '' سے منافقوں كى مراد يہ تھى كہ تم مسلمانوں كا ميدان احد كى جانب جانا جنگ و قتال نہيں بلكہ خود كو ہلاكت ميں ڈالنے كے مترادف ہے كيوں كہ تم لوگوں كى تعداد دشمن كے مقابلہ ميں بہت كم ہے_

١ ١ _ جنگى علوم و فنون سے آشنا نہ ہونے كا اظہار جنگ احد ميں منافقوں كے حاضر نہ ہونے كا بہانہ _*

لو نعلم قتالاً لاتبعناكم مذكورہ مطلب جملہ '' لو نعلم ...'' كے بارے ميں تيسرا احتمال ہے كہ اگر جنگ كرنا جانتے ہوتے تو ضرور شركت كرتے ليكن ہم جنگ و مبارزت كے فنون سے آشنائي نہيں ركھتے_

١٢ _ جنگ احد ميں منافقوں كا شركت نہ كرنا ان كے نفاق آلود مقام اور چہرہ كو افشا كرتا ہے _

و ليعلم الذين نافقوا و قيل لهم تعالوا لو نعلم قتالاً لاتبعناكم جملہ''و قيل لهم تعالوا ''،''و ليعلم الذين نافقوا ''كى وضاحت ہے يعنى منافقوں كو مشخص و معين كرنے كا طريقہ وہى انكا جنگ ميں شركت نہ كرنا ہے_

١٣ _ دين كے دشمنوں سے جنگ اور اسلامى حيثيت كے دفاع كے ليے حاضر نہ ہونا نفاق كى علامتوں ميں سے ہے_

و ليعلم الذين نافقوا لو نعلم قتالاً لاتبعناكم

١٤ _ منافق جنگ احد ميں شركت نہ كرنے كى وجہ سے ايمان كى حدوں سے دور اور كفر كے نزديك تھے _

هم للكفر يومئذ: اقرب منهم للايمان

١٥ _ خدا كى راہ ميں جنگ سے گريز، ايمان كى حدود سے دور اور كفر كے نزديك ہونے كا سبب ہے_

هم للكفر يومئذ: اقرب منهم للايمان

١٦ _ نفاق، ايمان و كفر كى درميانى حالت ہے_

۲۱۴

هم للكفر يومئذ اقرب منهم للايمان

مذكورہ آيت ميں نفاق سے مراد '' يومئذ اقرب'' كے قرينہ كے مطابق ايمان كا اظہار اور كفر مخفى ركھنا نہيں بلكہ ايمان و كفر كے درميان ايك مرحلہ كا نام ہے وہ اسطرح كے مختلف افعال و كردار كى وجہ سے كبھى ايمان كے نزديك ہوتے ہيں اور كبھى كفر كے نزديك_

١٧_ منافقوں كے دل ميں كچھ اور زبان پر كچھ اور ہوتا ہے _يقولون بافواههم ما ليس فى قلوبهم

١٨ _ آدمى كے افعال اسكے اندونى رجحانات ( ايمان و كفر) ميں مؤثر ہيں _

لو نعلم قتالاً لاتبعناكم هم للكفر يومئذ: اقرب منهم للايمان اس توجہ كے ساتھ كہ'' نفاق '' ايك قسم كا ميلان ہے اور منافقوں كے افعال و كردار ( جنگ و جہاد كا تر ك كرنا ) انھيں كفر سے نزديك اور ايمان سے دور كرديتے ہيں (ہم للكفر يومئذ ...) ، معلوم ہوتا ہے كہ كردار رجحانات ميں مؤثر ہے _

١٩ _ خداوند متعال اس چيز سے آگاہ ہے جسے منافقين اپنے اندر چھپاتے ہيں _والله اعلم بما يكتمون

٢٠_ خداوند متعال كى جانب سے منافقوں كے كفر آميز كردار كا افشاء اور اس پر دھمكي_يقولون بافواههم ما ليس فى قلوبهم والله اعلم بما يكتمون

٢١ _ اس مطلب پر توجہ كہ خداوند متعال دلوں كے راز اور انسان كے كردار سے آگاہ ہے نفاق اور ناپسنديدہ اعمال سے پرہيز كا سبب ہے _والله اعلم بما يكتمون

٢٢ _ خداوند متعال اسرار ، بھيدوں اور اس چيز سے، جسے انسان اپنے دل و دماغ ميں ركھتے ہيں آگاہ ہے_

والله اعلم بما يكتمون

٢٣ _ احد كے منافقين، نفا ق كے مختلف پہلو ركھتےتھے جبكہ مسلمانوں كى آگاہى انكى نسبت كم تھي_

والله اعلم بما يكتمون يہ مطلب كہ منافقوں كے دل كے راز كو خداوند متعال زيادہ جانتا ہے ( واللہ اعلم ...) اس معنى پر دلالت كرتا ہے كہ وہ چيز جو منافقوں كے نفاق كے بارے ميں مسلمانوں كے ليے بيان ہوئي وہ انكے نفاق كا كچھ حصہ تھا_

٢٤_ عبداللہ بن ابى اور اسكے ساتھيوں كا منافقانہ كردار اور جنگ احد ميں حاضر ہونے سے گريز كرنا_

۲۱۵

و ليعلم الذين نافقوا و قيل لهم تعالوا قاتلوا لو نعلم قتالاً

آيت مباركہ كے شان نزول ميں آيا ہے كہ عبداللہ بن ابى اور اسكے تقريباً تين سو (٣٠٠) ساتھيوں نے جنگ احد ميں شركت نہيں كى ( مجمع البيان مذكورہ آيت كے ذيل ميں )_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى دعوت٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١ ، ٣ ، ٤ ، ٩،١٠،١١،١٢،١٤،٢٣

امتحان: امتحان كا فلسفہ ،١

انسان: انسان كے راز ٢٢;انسان كا عمل ، ٢١

ايمان: ايمان كاپيش خيمہ ،١٨;ايمان كے موانع ١٥

جنگ : قابل قدرجنگ ،٦;جنگ سے فرار ،١٠

جہاد: ابتدائي جہاد ، ٥ ، ٨;جہاد سے فرار ٩ ، ١٢ ، ١٣ ، ١٥ ،٢٤;جہاد كا فلسفہ ،١;دشمنوں سے جہاد ٨،١٣; دفاعى جہاد ٥ ، ٧ ، ٨ ،١٣ ; كافروں سے جہاد ٧

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ، ١٩ ، ٢١ ، ٢٢; خدا تعالى كا مہلت دينا ،١;خدا تعالى كى تنبيہات، ٢٠

دشمن : ٨ ،١٣

دين: دين كے دشمن ٨،١٣

راہبر : رہبر كى ذمہ دارى ، ٧

راہ خدا : ٥ ، ١٥

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ١٨

رضاكار: جہاد ميں رضاكار ٧

سختي:

۲۱۶

سختى كے اثرات ٢

شكست: شكست كے اثرات٢; غزوہ احد ميں شكست ١

عبداللہ ابن ابى :٢٤

عقيدہ: باطل عقيدہ ١٠

علم: علم كے اثرات ٢١

عمل: ٢٠ ناپسنديدہ عمل كے موانع ،٢١;عمل كے اثرات ١٨

غزوہ احد : ١ ، ٣، ٩، ١٠ ، ١١ ، ١٢ ، ١٤ ، ٢٣ ، ٢٤

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار،٦

كافر:٧

كفر: كفر كا پيش خيمہ١٤ ، ١٥ ، ١٨

محرك: پسنديدہ محرك ،٦

مصيبت : مصيبت كے اثرات ٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ دارى ٥ ،٨

منافقين : ١٩

صدر اسلام كے منافقين ٣ ، ٢٣ ، ٢٤;منافقين كا افشا ، ١٢; منافقين كا سلوك ١٧ ، ٢٤; منافقين كا عمل ٢٠;منافقين كا كفر ١٤;منافقين كا نفاق ١٢ ، ١٧ ، ٢٣; منافقين كو دھمكى ٢٠;منافقين كى بہانہ تراشى ٩،١١; منافقين كى شناخت كا معيار ١ ، ٢ ;منافقين كى نظر ٩،١٠;منافقين كى نافرمانى ٤

مؤمنين : مؤمنين كى تشخيص كا معيار ، ٢

نافرماني: آنحضرت (ص) كے حكم كى نافرمانى ٤

نفاق: ١٢ ، ١٧، ٢٣ نفاق كى حقيقت ١٦;نفاق كے موانع ٢١

۲۱۷

آیت(۱۶۸)

( الَّذِينَ قَالُواْ لإِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُواْ لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا قُلْ فَادْرَؤُوا عَنْ أَنفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے مقتول بھائيوں كے بارے ميں يہ كہنا شروع كرديا كہ وہ ہمارى اطاعت كرتے تو ہرگز قتل نہ ہوتے تو پيغمبران سے كہہ ديجئے كہ اگر اپنے دعوي ميں سچّے ہو تو اب اپنى ہى موت كو ٹال دو _

١_ جنگ احد سے كنارہ كشى كرنے والے منافقوں كى كوشش كہ دوسرے مسلمان بھى اس جنگ ميں شركت نہ كريں _

الذين قالوا لاخوانهم و قعدوا لو اطاعونا ما قتلوا جملہ'' لو اطاعونا '' اس مطلب پر دلالت كرتا ہے كہ منافقين مسلمانوں كو جنگ سے روكنے كى كوشش كرر ہےتھے_

٢ _ منافقوں كا باطل دعوي كہ اگر جنگ احد كے جنگجو اس كارزار ميں شركت نہيں كرتے تو شہيد نہيں ہوتے_

لو اطاعونا ما قتلوا ان كنتم صادقين

٣ _ جنگ احد ميں شريك نہ ہونے كى وجہ سے صحيح و سالم رہنے پر منافقين كى خوشى اور مسرت_

الذين قالوا لاخوانهم و قعدوا لو اطاعونا ما قتلوا احد ميں قتل ہونے والوں كے ليے منافقوں كا افسوس كرنا دلالت كرتا ہے كہ وہ زندہ رہ جانے پر خوش تھے_

٤_جنگ احد ميں مسلمانوں كو بھارى نقصان اٹھانا پڑا_و ما اصابكم لو اطاعونا ما قتلوا

٥ _ جنگ احد ميں منافقوں كا اپنے رشتہ داروں كے قتل پر اظہار غم و اندوہ_الذين قالوا لاخوانهم و قعدوا لو اطاعونا ما

۲۱۸

قتلوا كہا گيا ہے كہ '' لاخوانھم''سے مراد نسبى رشتہ دار، ہيں اور '' قالوا لاخوانھم''سے مراد يہ نہيں ہے كہ'انھوں نے ان سے كہا '' بلكہ انہوں نے ان كے بارے ميں كہا _

٦ _ برادرى كے دعوى كے باوجود احد كے جنگجوؤں كى حمايت نہ كرنے پر منافقين كى مذمت و سرزنش_

الذين قالوا لاخوانهم و قعدوا جملہ''و قعدوا'' حاليہ ہے اور اشارہ ہے كہ منافقوں نے مسلمانوں كے ساتھ برادرى كا دعوى كيامگر جنگ ميں شركت اور ان كى حمايت نہيں كي_ يادر ہے مذكورہ مطلب ميں ''لاخوانھم''سے مراد دينى بھائي ہيں _

٧ _ جنگ احد ميں مسلمانوں كى شركت پر منافقوں كى تنقيد اور نكتہ چيني_لو اطاعونا ما قتلوا

٨ _ جنگ احد كے بعدمنافقوں كے رخنہ انداز پروپيگنڈے_لو اطاعونا ما قتلوا

٩ _ ايمانى معاشرہ پر مشكلات و پريشانياں آنے كے بعد ، اپنى حيثيت كو مستحكم كرنے كے ليے نكتہ چينى اور ذھنى الجھاؤ پيدا كرنا، منافقوں كے حيلوں ميں سے ہے_لو اطاعونا ما قتلوا

١٠ _ عصر پيغمبر (ص) كے مسلمانوں كو اپنے عقائد اور موقف كے بيان كى آزادي_لو اطاعونا ما قتلوا

١١ _ منافقوں كا يہ دعوي كہ انكى سياست و تدبير نے انھيں موت سے بچاليا_لو اطاعونا ما قتلوا

١٢ _ خودپسندى اور خودخواہى منافقوں كى خصوصيات ميں سے ہيں _لو اطاعونا ما قتلوا

١٣ _ منافقوں كے نزديك خدا كى راہ ميں جہاد و شہادت بے قيمت جنبش كا نام ہے _لو اطاعونا ما قتلوا

١٤ _ جنگ ميں شركت يا خانہ نشينى ،كو ئي بھى انسان كى موت يا زندگى كو معين كرنے ميں مؤثر نہيں ہے_

قل فادرء وا عن انفسكم الموت ان كنتم صادقين

١٥ _ انسان اپنى حتمى موت كے ٹالنے پر قدرت نہيں ركھتافادرء وا عن انفسكم الموت

۲۱۹

١٦ _ منافقوں كے نزديك زندہ رہ جانا اہميت ركھتا ہے چا ہے وہ دشمنوں اور مخالفوں كے قہر و غلبہ كو قبول كرنے كى صورت ميں ہى كيوں نہ ہو_و قيل لهم تعالوا قاتلوا فى سبيل الله او ادفعوا قالوا لو اطاعونا ما قتلوا

١٧_ موت كے تقديرالہى ہونے كا اعتقاد ميدان جنگ ميں جانے كے خوف و ہراس كو برطرف كرتا ہے_

قالوا لو اطاعونا ما قتلوا قل فادرء وا عن انفسكم الموت

١٨ _ مقررہ موت كے روكنے پر منافقوں كى ناتوانى ظاہر كرتى ہے كہ جنگ احد كے مجاہدوں كى شہادت كے اسباب پر ان كا تجزيہ غلط تھا_لو اطاعونا ما قتلوا قل فادرء وا عن انفسكم الموت ان كنتم صادقين

آزادي: آزادى بيان ، ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ،٥ ، ٦ ، ١٠ ، ١٨

اغيار: اغيار كا غلبہ ١٦

انسان: انسان كى ناتوانى ١٥

ايمان: ايمان كے اثرات ١٧

جہاد: ١٣ جہاد كى فضيلت ١٣

خوف : ١٧

راہ خدا : ١٣

راہ و روش : راہ و روش كى بنياديں ١٧

زندگى : زندگى كا سرچشمہ ١٤

شكست : ٤ شہادت: ١٣ شہادت كى فضيلت ١٣

عقيدہ: باطل عقيدہ ٢ ، ١٨

غزوہ احد: ١ ، ٣ ، ٤ ، ٥، ٦ ، ٧ ، ٨ ،١٨

قضا و قدر ، ١٤ ، ١٥ ، ١٧،١٧

۲۲۰

مبارزت: مبارزت كا خوف ١٧

مجاہدين : احد كے مجاہدين ٢

مسلمان : ١ ، ٦ ، ٧ صدر اسلام كے مسلمان ١٠;مسلمانوں كى شكست ٤

منافقين : منافقين كا اعتراض ٧ ; منافقين كاسلوك ٨، ٩; منافقين كا غم و اندوہ ٥;منافقين كى بہانہ تراشى ٩; منافقين كى جانب سے قدر و قيمت كا اندازہ ٦;منافقين كى حسرت ٥ ;منافقين كى خصوصيات ١٢; منافقين كى خودپسندى ١٢ ;منافقين كى خوشنودى ٣; منافقين كى رخنہ اندازى ٨، ٩;منافقين كى سازش،١; منافقين كى سرزنش ٦;منافقين كى سوچ و فكر ٢ ، ٣ ، ١١ ، ١٣ ، ١٦ ، ١٨; منافقين كى كمزورى ١٨

موت: موت كا سرچشمہ١٤;موت كا مقرر ہونا ١٥ ، ١٧

آیت (۱۶۹)

( وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ) اور خبردار راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كو مردہ خيال نہ كرنا وہ زندہ ہيں اور اپنے پروردگار كے يہاں رزق پار ہے ہيں _

١_ بعض لوگوں كى طرف سے راہ خدا ميں قتل ہونے والے (شہدائ) كو مردہ خيال كيا جانا اور خداوند متعال كا اس قسم كے خيال سے نہى فرمانا_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله أمواتا

٢_ شہداء كے پسماندگان اور مؤمنين كى خداوند متعال كى جانب سے تسلى و تشفي_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتا

٣_ راہ خدا ميں شہيد ہونے والے افراد زندہ ہيں اور اپنے پروردگار كى بارگاہ سے روزى پار ہے ہيں _

بل أحياء عند ربهم يرزقون اس مفہوم ميں ''عند ربھم''كو ''يرزقون''سے متعلق قرار ديا گيا ہے_

۲۲۱

٤_ كردار و رفتار كى اصلاح، فكر و سوچ كى اصلاح سے مربوط ہے_

و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم چونكہ يہ آيت جہاد كى ترغيب دلانے ( كردار و اعمال كى اصلاح ) كيلئے ان كى اس سوچ اور فكر كى تصحيح كررہى ہے جو وہ شہداء كے بارے ميں ركھتے تھے_

٥_ درست اور صحيح اعمال اختيار كرنے كيلئے افكار كى اصلاح كرنا قرآنى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_

و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتا بل احياء عند ربهم

٦_ موت كے بعد كے عالم (برزخ) ميں شہداء كا ايك خاص زندگى سے بہرہ مند ہونا_

بل احيآء عند ربهم يرزقون كلمہ ''احيآئ'' كا نكرہ ہونا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ شہداء كى زندگى ايك ايسى زندگى ہے جس سے انسان دنيا ميں لا علم ہوتا ہے لہذا يہ ايك خاص زندگى ہوگي_

٧_ راہ خدا ميں قتل ہونے والے شہداء كا بلند مقام و مرتبہ_

بل احياء عند ربهم يرزقون شہدا ء كا بارگاہ خداوند متعال ميں روزى سے بہرہ مند ہونا اور اس مقام پر فائز ہونا ان كى عظمت اور بلند مقام كى علامت ہے_

٨_ موت كے بعد عالم برزخ ميں شہداء كى حيات و زندگى كا دوسرے انسانوں سے مختلف ہونا_

بل احياء عند ربهم يرزقون چونكہ قرآن كى نظر ميں مرنے والے دوسرے لوگ بھى برزخى زندگى سے بہرہ مند ہيں لہذا شہداء كى خصوصى زندگى كو بيان كرنا، ان دونوں زندگيوں ميں فرق كو ظاہر كرتا ہے_

٩_ موت كے بعد، انسان كا باقى رہنا_بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٠_ حقيقت انسان، اسكے جسم سے بالاتر حيثيت ركھتى ہے_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتاً بل احياء عند ربهم يرزقون اس لحاظ سے كہ شہيدوں كا جسم دنيا ميں ہوتا ہے اور زندگى و روزى سے بہرہ مند نہيں ہوتا ،معلوم ہوا كہ حقيقت انسان، اسكے جسم سے بالاتر حيثيت كى حامل ہے_

١١_ عالم برزخ ميں بھى حيات اور رزق كے درميان تعلق كا باقى رہنا_بل احيآء عند ربهم يرزقون

۲۲۲

١٢_ فقط پيغمبراكرم(ص) جيسى ہستياں ہى شہداء كى زندگى اور اسكى كيفيت كو درك كرسكتى ہيں نہ كہ عام افراد_ *

و لاتحسبن الذين عند ربهم يرزقون يہ كہ خداوند نے گذشتہ آيات ميں تمام مؤمنين كو مخاطب كيا ہے جبكہ اس آيت ميں فقط پيغمبر اكرم (ص) كومخاطب كيا گيا ہے (و لاتحسبن صيغہ مفرد ہے) ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ اس آيت كے مضمون يعنى شہادت كے بعد شہداء كى زندگى كو فقط پيغمبر(ص) ہى درك كرسكتے ہيں _

١٣_ شہدائ، خداوند متعال كے مقام ربوبيت كے تربيت يافتہ ہيں _بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٤_ شہادت، شہيد كے رشد و تكامل كا ذريعہ ہے_بل احيآء عند ربهم يرزقون

''ربھم''كے مفہوم كو ديكھتے ہوئے كہ خداوند متعال شہيدوں كا مربى اور تربيت كرنے والا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ شہادت، خداوند متعال كى خاص ربوبيت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں جہاد كرنے اور شہيد ہونے كى طرف تشويق و ترغيب_و لاتحسبن الذين بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٦_ بارگاہ الہى سے شہداء كا رزق حاصل كرنا، اسكى ربوبيت كا ايك پرتو ہے_عند ربهم يرزقون

آنحضرت(ص) : آنحضرت كاعلم ١٢

انسان: انسان كا انجام ٩;انسان كى موت ٩;انسان كے مختلف پہلو ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ٥

تعقل: تعقل كى اصلاح٤، ٥

جھاد: جھاد كى جانب تشويق ،١٥

حيات: ١، ٣، ٦، ٨، ١١، ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى امداد، ٢; خدا تعالى كى ربوبيت ١٣، ١٦; خدا تعالى كے نواہى ١

راہ خدا: ١، ٣، ٧، ١٥

۲۲۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياد ٤

رُشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ١٤

روزي: ١١، ١٦

شہادت: ١، ٣، ٧ شہادت كى طرف تشويق ١٥;شہادت كے اثرات ١٤

شہدائ: شہداء كا كمال ١٤; شہداء كى حيات ١، ٣، ٦، ٨، ١٢ ; شہداء كى روزى ٣، ١٦;شہداء كے پسماندگان ٢;شہداء كے فضائل ٣، ٧، ١٣

عالم برزخ: عالم برزخ كى زندگى ٦، ٨، ١١;عالم برزخ ميں تفاوت ٨;عالم برزخ ميں روزى ١١

عقيدہ: باطل عقيدہ ١

علم: ١٢

عمل: عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٥

موت: ٩

مؤمنين: مؤمنين كو تسلى و تشفى ٢

آیت(۱۷۰)

( فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُواْ بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

خدا كى طرف سے ملنے والے فضل و كرم سے خوش ہيں او ر جو ابھى تك ان سے ملحق نہيں ہوسكے ہيں ان كے بارے ميں يہ خوش خبرى ركھتے ہيں كہ ان كے واسطے بھى نہ كوئي خوف ہے اور نہ حزن _

١_ راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كا خدا كے اس فضل و كرم پر خوش و شادمان ہونا كہ جو خداوند متعال نے انہيں

۲۲۴

عطا فرمايا ہے_فرحين بماآتاهم الله من فضله

٢_ خداوند عالم كى راہ ميں قتل ہونے والے (شہدائ) پر اس كا لُطف و عنايت كرنا_فرحين بما آتاهم الله من فضله

٣ _ شہيدوں كا بلند مقام، انكى خاص زندگى اور خدا كى جانب سے رزق پانا ان پر خدا كے فضل و كرم ميں سے ہيں _

فرحين بما آتاہم اللہ من فضلہ

اس صورت ميں كہ جب ''ما اتاھم اللہ ''سے مراد وہى ہوجو گذشتہ آيت ميں بيان ہوا ہے يعنى خاص زندگى اور

٤_ شہيدوں كو استحقاق سے زيادہ عطا كرنا اور ان پر فضل الہى ان كى خوشى كا باعث ہے_

فرحين بما آتاهم الله من فضله مندرجہ بالا مطلب ''فضل''كے معنى (استحقاق سے زيادہ اور لطف و عنايت كى بنا پر عطا) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ دنيوى زندگى كى نسبت عالم برزخ ميں شہداء كى بہتر اور برتر زندگى _فرحين بما آتاهم الله من فضله و يستبشرون

شہداء كى خوشى اور ان كے دوسرے ساتھيوں كا اس فضل الہى كے حصول كى آرزو كرنا حكايت كر رہا ہے كہ ان كى دنيوى زندگى كى نسبت ان كى اخروى و برزخى زندگى بہتر و برتر ہے_

٦_ شہيدوں كا دوسرے مجاہدين كى سعادت مندى اور ان كيلئے راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كے مقام پر فائز ہونے كى آرزو كرنا اور اس كو چاہنا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم

٧_ موت كے بعد، قيامت تك برزخ كى زندگى كا ہونا_*بل احيآء عند ربهم يرزقون_ فرحين بما اتاهم الله من فضله و يستبشرون

٨_ تمام شہداء كا عالم برزخ ميں ايك ساتھ زندگى گذارنا_*و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم

جملہ''لم يلحقوا بهم'' اس بات پر دلالت كر رہا ہے كہ شہداء كے ساتھى اپنى شہادت كے بعد اپنے سے پہلے شہيد ہونے والے ساتھيوں سے ملحق ہوجاتے ہيں بنابرايں ، شہداء جدا جدا نہيں رہتے بلكہ پورى تاريخ عالم كے شہداء ايك ساتھ رہتے ہيں اور ايك دوسرے سے ملحق ہوتے رہتے ہيں _

٩_ مؤمنين كى سعادت كے بارے ميں دلچسپى لينا اور

۲۲۵

اس پر توجہ دينا ضرورى ہے_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم

خداوند متعال نے شہداء كى ستائش كرتے ہوئے دوسرے مؤمنين اور اپنے ہم رزم ساتھيوں كى سعادت كے بارے ميں ان كى خوشحالى و سرور كى كيفيت كا تذكرہ كيا ہے_ بنابرايں ايسى صفت اور حالت خداوند عالم كو پسند اور محبوب ہے_

١٠_ شہداء كا دنيا ميں موجود مجاہدين كى حالت و كيفيت سے آگاہ ہونا_*و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم

١١_ شہداء عالم برزخ ميں ، اپنے اور راہ خدا كے دوسرے مجاہدين كے مقامات كے شاہد ہوتے ہيں _

فرحين و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون چونكہ يہ آيت اس خيال كو رد كررہى ہے كہ جس كے مطابق شہيدوں كو مردہ سمجھا جاتا ہے_ لہذا خداوند متعال مذكورہ آيات كو ذكر كر كے، شہادت كے بعد شہيدوں كے اجر و ثواب اور ان كے حالات بيان كرنا چاہتا ہے نہ كہ قيامت كے دن ان كے مقام و مراتب يا اجر كو بيان كيا جا رہا ہے_

١٢_ شہادت كے بعد راہ خدا كے مجاہدين كيلئے كسى قسم كے خوف و ڈر اور غم كے نہ ہونے كى وجہ سے شہداء كا مسرور ہونا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

''استبشار''كا معني، بشارت ملنے كے نتيجے ميں حاصل ہونے والى خوشى اور سرور ہے_ (لسان العرب)

١٣_ راہ خدا ميں قتل ہونے والے شہداء كا مكمل امن اور سعادت سے بہرہ مند ہونا_الا خوف عليهم و لا هم يحزنون كلمہ ''خوف'' نكرہ ہے اور حرف نفى ''لا''كے بعد ہونے كى وجہ سے ہر قسم كے خوف اور اضطراب كے نہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يعنى ہر طرح كا امن_

١٤_ شہداء كيلئے ہونے كى وجہ سے حيات جاويد، نعمتيں اورسكون قلب_*الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

خوف و ہراس كى نفى كا لازمہ فنا كى نفى ہے چونكہ خوف اور غم و اندوہ كے اسباب ميں سے ايك فنا اور نابودى كو قبول كرنا ہے_

١٥_ راہ خدا ميں جہاد اور شہادت كى ترغيب_فرحين بما اتاهم الله من فضله و لا هم

۲۲۶

يحزنون

١٦_ بعض انسانوں كيلئے موت كے بعد كے عالم (برزخ) كا مقام غم و اندوہ ہونا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر عالم برزخ ميں كسى كيلئے كسى قسم كا خوف و غم نہ ہوتا تو شہداء كا اس بات پر خوش و مسرور ہونا بے مقصد ہوتا كہ وہ اور ان سے ملحق ہونے والے دوسرے شہيد مجاہدين كسى قسم كا خوف و غم نہيں ركھتے_

١٧_ شہدا ء كے تمام گناہوں كا بخشا جانا_ فرحينبما اتاهم الله الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

چونكہ گناہ، عالم برزخ اور قيامت ميں غم و اندوہ كا باعث ہوگا جبكہ آيت ''الا خوف ...''كے مطابق شہداء كسى قسم كا غم و خوف نہيں ركھتے_ پس معلوم ہوا كہ ان كے تمام گناہ خداوند نے معاف كرديئے ہيں _

١٨_ عالم برزخ ميں انسان كيلئے غم و خوف اور خوشى و سرور (جيسے نفسياتى حالات) كا ہونا_فرحين بما اتاهم الله من فضله الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

امنيت: ١٣، ١٤

بخشش: ، ١٧

جہاد : جہاد كى تشويق ١٥

خداوند تعالى: خدا تعالى كا فضل١، ٣ ،٤; خدا تعالى كا لطف٢ ; خدا تعالى كى عنايات ٤ ; خدا تعالى كى نعمات١٤

خشنودي: ١، ٦، ١٢ برزخ ميں خوشنودى ١٨ ; خوشنودى كے عوامل٤

خوف ١٢: برزخ ميں خوف ١٦،١٨

دعا: ٦

راہ خدا: ١، ٢، ١٥

روزي: ١، ٣، ١٤

سعادت: ٦، ٩،١٣

شہادت: ١، ٢، ١٢ شہادت كى تشويق ١٥

شہداء:

۲۲۷

شہداء برزخ ميں ، ٥، ٨، ١١ ; شہداء كا علم ١٠ ;شہداء كى امنيت ١٣، ١٤ ; شہداء كى حيات ٣، ٥، ٨، ١٤ ; شہداء كى خوشنودى ١، ٤، ٦، ١٢;شہداء كى دعا ٦; شہداء كى روزى ١، ٣، ١٤;شہداء كى سعادت ١٣ ; شہداء كى مغفرت ١٧; شہداء كے فضائل ٢، ٣، ٦، ١١

عالم برزخ: ١ ، ١٦ ، ١٨ عالم برزخ كى زندگى ٥، ٧، ٨

غم واندوہ : ١٢ برزخ ميں غم و اندوہ ١٦، ١٨

گناہ: گناہ كى مغفرت١٧

مجاہدين: ١٠، ١١، ١٢ مجاہدين كى سعادت ٦

مؤمنين: مؤمنين كى سعادت ٩

نظريہ كائنات: توحيدى نظريہ كائنات٧

آیت(۱۷۱)

( يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ ) وہ اپنے پروردگار كى نعمت ، اس كے فضل اور اس كے وعدہ سے خوش ہيں كہ وہ صاحبان ايمان كے اجر كو ضائع نہيں كرتا _

١_ شہداء كا، خداوند عالم كى طرف سے خصوصى نعمت اور خاص فضل الہى سے خوش ہونا_

يستبشرون بنعمة من الله و فضل كلمہ ''بنعمة'' اور ''فضل'' كا نكرہ ہونا، انسانوں كيلئے نامعلوم نعمت و فضل پر دلالت كر رہا ہے بنابرايں يہ ايك خاص نعمت اور فضل ہے_

٢_ عالم برزخ ميں انسان كيلئے خوشى و سرور (نفسياتييستبشرون بنعمة من الله و فضل

٣_ الہى فضل و نعمات ،درجات و مراتب كے حامل ہيں _يستبشرون بنعمة من الله و فضل

كلمہ ''نعمة''اور ''فضل'' كو نكرہ لانا كہ جو ان كے نامعلوم ہونے كو ظاہر كرتا ہے، ہوسكتا ہے فضل

۲۲۸

و نعمت كے عظيم اور زيادہ ہونے كى وجہ سے ہو نتيجتاً يہ فضل و نعمت كے مراتب و درجات كى حكايت كرتا ہے_

٤_ خداوند متعال كى جانب سے مؤمنين كے اعمال كے اجر و ثواب كى ضمانت_ان الله لايضيع اجر المؤمنين

٥_ عمل كے اجر و ثواب كے ضائع نہ ہونے كى شرط، ايمان ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين ضمير كے بجائے اسم ظاہر ''المؤمنين''لانے سے ظاہر ہوتا ہے كہ مجاہدين كے اعمال كا اجر و ثواب، ان كے ايمان سے مشروط ہے_

٦_ ايمان و عمل كى طرف لوگوں كو ترغيب دلانے كيلئے اجر و ثواب كا وعدہ دينا اور اسكى ضمانت دينا، ايك قرآنى روش ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين

٧_ شہداء كا اس بات پر خوش ہونا كہ خداوند متعال مؤمنين كا اجر ضائع نہيں كرتا_يستبشرون بنعمة و ان الله لايضيع اجر المؤمنين جملہ ''ان الله '' كلمہ ''نعمة'' پر عطف ہے يعنى ''يستبشرون بان الله لايضيع''_

٨_ بارگاہ خدا ميں شہداء كا بلند مقام و مرتبہ_يستبشرون بنعمة من الله و فضل و ان الله لايضيع اجر المؤمنين

اجر: ٤، ٥، ٧ اجر كا وعدہ ٦

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٦; ايمان كى طرف تشويق ٦; ايمان كے اثرات ٥

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

تحريك: تحريك كے اسباب ٦

خداوند تعالى: خدا تعالى كا فضل ١; خدا تعالى كى نعمتوں كے مراتب ٣; خدا تعالى كى نعمتيں ١; خدا تعالى كے فضل كے مراتب ٣;خدا تعالى كے حضور ٨

خوشنودي: ١، ٧ برزخ ميں خوشنودى ٢

شہدائ: شہداء كى خوشنودى ١، ٧ ;شہداء كے فضائل ٨

عالم برزخ: ٢

۲۲۹

عمل: عمل كا اجر ٤، ٥;عمل كا قبول ہونا٥; عمل كى تشويق ٦

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ٤، ٧

آیت(۱۷۲)

( الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

يہ صاحبان ايمان ہيں جنھوں نے زخمى ہونے كے بعد بھى خدا اور رسول كى دعوت پر لبيك كہى _ ان كے نيك كردار اور متقى افراد كے لئے نہايت درجہ اجرعظيم ہے _

١_ جن لوگوں نے گذشتہ جنگ ميں زخم برداشت كرنے كے باوجود، ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور اسكے رسول(ص) كى دعوت پر لبيك كہا، ان كيلئے خداوند متعال كا بہت بڑا اجر ہے_الذين استجا بوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم چونكہ گذشتہ آيات اور بعد والى آيات جنگ و جہاد كے بارے ميں ہيں اس سے پتہ چلتا ہے كہ جس فرمان پرلبيك كہا گيا ہے (استجابوا) وہ جنگ و جہاد كا فرمان تھا_

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے مجاہدين ميں سے بعض كا گذشتہ جنگ (احد) ميں زخم و تكاليف اٹھانے كے باوجود، جہاد ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا_الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم

٣_ جنگ احد ميں شكست اور پراگندگى كے بعد پيغمبراكرم(ص) كا سپاہ اسلام كو دوبارہ اكٹھا كر كے جنگ كيلئے آمادہ كرنا_

الذين استجابوالله والرسول من بعد ما اصابهم القرح

٤_ جنگ احد ميں زخم و تكاليف اٹھانے كے باوجود ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور رسول(ص) كى دعوت كو قبول كرنے والوں كيلئے عظيم اجر الہى كا ان كے احسان و تقوي سے مشروط ہونا_الذين استجابوا للذين احسنوا منهم

۲۳۰

واتقوا اجر عظيم اس آيت كا جنگ احد كے بيان كے بعد واقع ہونا اور يہ كہ اس ميں ''قرح''(زخم) كى بات كى گئي ہے جيساكہ جنگ احد كے بارے ميں بھى فرمايا تھا ''ان يمسسكم قرح''اسكى وجہ سے مفسرين كا كہنا ہے كہ وہ گذشتہ جنگ كہ جس ميں مسلمانوں نے زخم ديكھے ہيں وہى جنگ احد ہے_

٥_ جنگ احد كے بعض مجروحين، ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور پيغمبراكرم (ص) كى دعوت كو قبول كرنے كے باوجود لازمى تقوي و نيكوكارى سے بہرہ مند نہيں تھے_الذين استجابولله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

''منھم''، ''احسنوا''كى ضميركيلئے حال ہے اور كلمہ ''من'' تبعيض ميں ظاہر ہے_ يعنى دعوت قبول كرنے والوں كو صاحبان تقوي ونيكوكاروں اور دوسروں ميں تقسيم كر رہا ہے_

٦_ جنگى زخميوں كى جہاد ميں دوبارہ شركت كا اہم اور بلند مقام و مرتبے كا حامل ہونا_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم گذشتہ جہاد ميں زخمى ہونے كى وجہ سے مجاہدين كيلئےاجر عظيم نہيں ہے بلكہ زخمكھانے كے بعد دوبارہ جہاد ميں شركت كى وجہ سے ہے_

٧_ جنگ احد ختم ہوجانے كے بعد، مسلمانوں پر مشركين كے حملے كا خطرہ_*

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح چونكہ فوجى قوت كو دوبارہ آراستہ كرنے كيلئے پيغمبر(ص) كا دعوت دينا ظاہر كرتا ہے كہ مشركين كى طرف سے دوبارہ حملے كا خطرہ موجود تھا_

٨_جنگ احد كے بعد مسلمانوں كى تقدير سازجنگى آمادگى اور فوجى مشق_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح جنگ احد ميں مصائب و مشكلات برداشت كرنے كے بعد لشكر اسلام كا دوبارہ منظم ہونا اور جنگ كيلئے دوبارہ دعوت كاديا جانا حتي كہ جنگى زخميوں كو بھى شركت كيلئے بلانا، ظاہر كرتا ہے كہ يہ آمادگى اور فوجى تيارى تقدير ساز تھي_

٩_ مجاہد مؤمنين كا عمل و اجر كے اعتبار سے متفاوت ہونا_لا يضيع اجر المؤمنين _ الذين استجابوا الله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم اگر''الذين''،''المومنين''كے ليے صفت ہو تو مؤمنين دو گروہوں ميں تقسيم ہوتے ہيں ، وہ لوگ جنہوں نے پيغمبر اسلام (ص) كى دعوت جہاد كو قبول كيا ليكن لازمى تقوي اورنيكوكارى كے حامل نہيں تھے

۲۳۱

اور وہ لوگ جنہوں نے جہاد كى دعوت قبول كى اور تقوي و نيكوكارى كے بھى حامل تھے_ اجر عظيم دوسرے گروہ سے مخصوص ہے اور'' ان الله لا يضيع اجر المؤمنين'' كے قرينے سے پہلے گروہ كيلئے بھى اجر ہے ليكن نہ اجر عظيم_

١٠_تقوي اور نيكوكاري، مؤمن مجاہدين كے اجر و ثواب ميں زيادتى كا باعث بنتے ہيں _للذين احسنوا منهم وا تقوا اجر عظيم

١١_ ايمان پر ثابت قدم رہنے اور مشكلات اور سختياں برداشت كرنے كے بعد خد ا و رسول(ص) كى دعوت كے قبول كرنے كى بہت زيادہ قدر و قيمت ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين_الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح

١٢_ جنگ احد كے بعد، دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے پيغمبراسلام(ص) كو مجاہد جنگجوؤں كى اشد ضرورت_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح جيساكہ شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك دوسرى جنگ كيلئے، جنگ احد كے زخميوں تك كو بلايا جانا، ظاہر كرتا ہے كہ مجاہد جنگجوؤں كى اشد ضرورت تھي_

١٣_ خداوندعالم كا نيكوكارى اور تقوي كے ساتھ ساتھ، جہاد كى طرف تشويق كرنا_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

١٤_ مجاہدين كيلئے خداوند متعال كى طرف سے اجر عظيم كى شرائط ميں سے ايك ،جنگ ميں بہتر كاركردگى دكھانا (نيكوكاري) اور جنگى قواعد وضوابط كى خلاف ورزى نہ كرنا (تقوي) ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

مندرجہ بالا مطلب ميں ''احسنوا''كا متعلق جنگ كو بنايا گيا ہے_ يعنى وہ جنگ ميں بہتر كاركردگى دكھائيں _ اسى طرح ''اتقوا''كا متعلق جنگى قواعد و ضوابط (مثلاً سپہ سالار كى پيروى وغيرہ) كو قرار ديا گيا ہے_

١٥_ اعمال كا ثمر آور ہونا، نيكى و تقوي سے مربوط ہے_الذين استجابوا للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''الذين'' مبتدا ہو نہ كہ المؤمنين كى صفت_

١٦_ مشكلات اور سختياں برداشت كرنے كے باوجود خداوندعالم اور رسول اكرم(ص) كے فرامين كى اطاعت كرنا نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و

۲۳۲

اتقوا اجر عظيم مندرجہ بالا مطلب ميں ''منھم''كے ''من''كو بيانيہ ليا گيا ہے_ يعنى محسنين اور تقوي اختيار كرنے والے ،وہى دعوت پيغمبر(ص) كو قبول كرنے والے ہيں اور ان كيلئے اجر عظيم ہے_

١٧_ مشكلات اورسختيوں كے وقت فرامين الہى كى اطاعت كى اہميت اور قدر و قيمت_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد مااصابهم القرح

١٨_ راہ خدا ميں صبر واستقامت كى كامل قدر وقيمت ، نيكى و تقوي كى مرہون منت ہے_

الذين استجابوا لله و الرسول من بعد ما اصابهم القرح للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

١٩_ جہاد ميں شركت، خواہ پيغمبراسلام(ص) كے ہم ركاب ہى كيوں نہ ہو، انسان كى نيكى و تقوي كى دليل نہيں بن سكتي_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم چونكہ خداوند متعال نے جہاد كيلئے دعوت پيغمبر(ص) كو قبول كرنے والوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا ہے اول نيكى و تقوي كے حامل افراد اور دوم ان صفات سے عارى افراد_ البتہ يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''من''تبعيض كيلئے ہو_

٢٠_ عمل كا دشوار ہونا، بارگاہ خدا ميں اجر و ثواب كے زيادہ ہونے كا باعث بنتا ہے_

الذين استجابوا لله و الرسول من بعد ما اصابهم القرح چنانچہ''الذين استجابوا'' مبتدا ہو تو جملہ ''من بعد ما اصابھم القرح''اجر عظيم كے وعدہ كى شرائط ميں سے ہوگا كہ جو جہاد كيلئے حركت كرنے كى دشوارى كو ظاہر كر رہا ہے_

٢١_ جنگ احد ميں زخمى ہونے كے بعد خدا تعالى اور پيغمبر اسلام(ص) كى دعوت قبول كرنے اورنيكى و تقوي اختيار كرنے كى وجہ سے امير المؤمنين على عليہ السلام كو اجر عظيم عطا ہونا_الذين استجابوا لله و الرسول اجر عظيم

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ان رسول الله بعث علياً فى عشرة '' استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابھم القرح''الى ''اجر عظيم''انما نزلت فى امير المؤمنينيعنى يہ آيت امير المؤمنين (ع) كے بارے ميں نازل ہوئي_(١)

آنحضرت (ص) : ١، ٤، ١١، ١٦، ٢١

آنحضرت(ص) كى سپہ سالارى ٣

____________________

١)تفسير عياشي، ج١ ص٢٠٦ ح١٥٣; تفسير برھان ج١ص ٣٢٦ ح٤

۲۳۳

اجر: ٩، ١٠، ٢١ اجر كے مراتب ٤; اجر كے موجبات ١، ٤، ١٤، ٢٠

استقامت: استقامت كى قدروقيمت ١٨

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٣، ٥، ٧، ٨،١٢،٢١

اطاعت: آنحضرت(ص) كى اطاعت ١، ٤، ١١، ١٦، ٢١;اطاعت كى قدروقيمت ١٧;خدا كى اطاعت ١، ١٦،١٧، ٢١;سختى كے وقت اطاعت، ١٧

امير المؤمنين (ع) : اميرالمؤمنين (ع) كا تقوي ٢١;امير المؤمنين (ع) كى نيكوكاري٢١

ايمان: ايمان كى قدروقيمت ١١;سختى ميں ايمان ١١

تقوي: ١٦، ١٩ تقوي كا اجر ٢١;تقوي كے اثرات ٤، ١٠، ١٥، ١٨;جہاد ميں تقوي ١٣، ١٤

جنگ: جنگى مجروحين ١، ٥، ٦،٢١ ;عسكرى آمادگى ٢، ٣، ٨

جہاد: ١٤، ١٩ جہاد كى تشويق ١٣;جہاد كى سختي١، ٢;جہاد كى قدر و منزلت ٦;دشمنوں سے جہاد ١٢

خدا تعالى: ١٦، ١٧، ٢١ خدا تعالى كى جانب سے اجر ١، ١٤;خدا تعالى كى دعوت ١، ٤، ٥،١١

دشمن: ١٢

دين: دشمنان دين ١٢

روايت: ٢١

راہ خدا: ١٩

سختي: ١، ٢، ١١، ١٧ سختى كے اثرات ٢٠

شكست: جنگ ميں شكست ٣

صبر: صبر كى قدر و منزلت، ١٨

عمل: ٩ عمل كا اجر ٢٠;عمل كا قبول ہونا ١٥ ;عمل كى اہميت ٢٠

غزوہ احد: ٢، ٣، ٤، ٧، ٢١

۲۳۴

كاميابي: جنگ ميں كاميابى كے عوامل ،٨

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٤، ٩، ١٠، ١٤;صدر اسلام كے مجاہدين ٢;غزوہ احد كے مجاہدين، ٥

مشركين: مشركين كا خطرہ ٧

مؤمنين: مؤمنين كا تفاوت ٩;مؤمنين كا عمل ٩

نيكوكاري: ١٩، ٢١ جہاد ميں نيكوكاري١٣، ١٤; نيكوكارى كے اثرات ٤، ١٠، ١٥، ١٦، ١٨

نظم و ضبط: جنگ ميں نظم و ضبط ٣

آیت(۱۷۳)

( الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ )

يہ وہ ايمان والے ہيں كہ جب ان سے بعض لوگوں نے كہا كہ لوگوں نے تمہارے لئے عظيم لشكر جمع كرليا ہے لہذا ان سے ڈرو تو ان كے ايمان ميں اور اضافہ ہوگيا اور انہوں نے كہا كہ ہمارے لئے خدا كافى ہے اور وہى ہمارا ذمہ دار ہے _

١_ جنگ احد كے بعد جہاد كيلئے خدا اور پيغمبراكرم(ص) كى دعوت قبول كرنے والے وہ لوگ تھے جو دشمن كے حملے كے بارے ميں افواہوں سے نہيں گھبرائے اوران كے ايمان ميں مزيد اضافہ ہوگيا_الذين استجابوا لله الذين قال لهم الناس فزادهم ايماناً

٢_ جنگ احد كے بعد، مسلمانوں كے درميان دشمن كے كارندوں كا نفوذ كرنا اور ان كے حوصلے پست كرنے كيلئے سرد جنگ كا آغاز كيا جانا_الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم

بعض كا خيال ہے كہ ''قال لھم الناس''ميں ''الناس''سے مراد وہ منافقين ہيں جو دشمنان دين كيلئے جاسوسى كرتے تھے_ بعض دوسروں كا

۲۳۵

كہنا ہے كہ اس سے مراد دشمن كے وہ افراد ہيں جو مسلمانوں كے درميان خوف و ہراس پھيلاتے تھے_

٣_ جنگ احد كے بعد مشركين كا مسلمانوں كے خلاف دوبارہ اكٹھا ہوجانا_ان الناس قد جمعوا لكم جنگ احد كے بيان كے بعد اس آيت كاآنا نيز اسكے بعضشان نزول سے اس بات كى تائيد ہوتى ہے كہ مذكورہ آيت احد كے بعد كے واقعات كے بارے ميں ہے_

٤_ مسلمانوں كے درميان ايسے افراد كا وجود جو انہيں مشركين سے ڈرانے كيلئے افواہيں پھيلانے كى سعى كرر ہے تھے_

الذين قال لهم الناس انص الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم

٥_ ايمان كا درجات و مراتب پر مشتمل ہونااور اس ميں اضافہ كا امكان_فزادهم ايماناً

٦_ حقيقى مؤمنين دشمن كى كثرت اور اسكى جنگى آمادگى سے خوف زدہ نہيں ہوتے_الذين قال لهم الناس ان الناس فزادهم ايماناً

٧_ خدا اور رسول اكرم (ص) كے پيروكار مؤمنين كے ساتھ جنگ كيلئے دشمنوں كا اكٹھا ہونا، مؤمنين كے ايمان اور اپنے راستے كى حقانيت پر اعتقاد ميں اضافے كا موجب بنتا ہے_الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم فزادهم ايماناً ''زادھم'' ميں فاعلى ضمير سے مراد دشمنوں كا وہ اجتماع ہے جو ''انص الناس قد جمعوا لكم''سے اخذ ہوتا ہے_ يعنى مشركين كا جنگ كيلئے اكٹھا ہونا، خدا و رسول (ص) كے پيروكاروں كے ايمان ميں اضافے كا باعث بنتا ہے_

٨_ جنگ احد كے بعد دشمن كے حملے سے متعلق افواہوں كے مقابلے ميں مسلمانوں كا رد عمل كے طور پر خداوند عالم پر اعتماد اور توكل كا اظہار كرنا_الذين قال لهم الناس و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

٩_ خداوند متعال پر توكل اور اعتماد، دشمن كے حملوں سے نہ ڈرنے كا موجب بنتا ہے_فزادهم ايماناً و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٠_ حملہ آور دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل حقيقى مجاہدين كى پسنديدہ صفات كو شمار كرنے اور

۲۳۶

خداوند متعال كى جانب سے ان كى تعريف و تمجيد كا مقصد دوسرے مؤمنين كو بھى ايسى صفات و حالات كے حصول كى ترغيب دلانا ہے_

١١_ خداوندعالم پر توكل كا لازمہ، اس پر ايمان و اعتقاد ميں اضافہ ہے_فزادهم ايماناً و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٢_ خداوند متعال ، باتقوي، نيكوكار، صابر اور اطاعت گذار مؤمنين كا وكيل ہے اور ان كے كيلئے كافى ہے_

الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٣_ خداوند عالم كے كافى ہونے پر مكمل اعتماد اور صفت توكل كا حصول، خدا و رسول(ص) كى اطاعت ، صبر و تقوي اور نيك عمل اپنانے سے مربوط ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

گذشتہ آيت ميں مذكورہ صفات بظاہر انسان كے اس مقام تك پہنچنے كى طرف راہنمائي ہے كہ جہاں وہ خداوند متعال كو اپنا وكيل جان كر اسكے كافى ہونے سے مطمئن ہوجاتا ہے_

١٤_ خداوند عالم، مؤمنين كيلئے كافى اور بہترين وكيل ہے_حسبنا الله و نعم الوكيل

١٥_ غزوہ حمراء الاسد ميں مؤمنين كا نصرت الہى اور فتح كى اميد ركھنا_و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

اكثر مفسرين كے نزديك يہ آيت اور گذشتہ آيات، غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں _جنگ احد كے فاتح مشركين مكہ كى طرف پلٹتے وقت راستے ميں اس بات پر پشيمان ہوگئے تھے كہ انہوں نے آخر مسلمانوں كو كيوں ختم نہيں كرديا_ لہذا انہوں نے مدينہ پر حملے كا ا رادہ كرليا يہ خبر جب پيغمبراكرم (ص) تك پہنچى تو آپ(ص) نے مسلمانوں كو دفاع كى خاطر حمراء الاسد تك جانے كا حكم ديا اور مسلما ن وہاں تك گئے_ لہذا يہ غزوہ ، غزوہ حمراء الاسد معروف ہوا_

١٦_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں مسلمانوں كى طاقت سے دشمن كى طاقت كا زيادہ ہونا_*

و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل يہ كہ منافقين نے مؤمنين كو خوف زدہ و ہراساں كرنے كيلئے انہيں دشمن كى كثرت سے ڈرانا چاہا (ان الناس قد جمعوا لكم ) ليكن مسلمانوں نے ان كے جواب ميں طاقت و قوت كى زيادتى كى طرف اشارہ نہيں كيا بلكہ فقط خداوند متعال پر توكل كى بات كى ، اس سے مؤمنين كى قوت كے مقابل دشمن كى قوت كى كثرت كا اندازہ ہوتا ہے_

۲۳۷

قابل ذكر ہے كہ مذكورہ آيات بعض مفسرين كے نزديك غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں اور بعض كے نزديك بدر صغري كے بارے ميں ہيں _

١٧_ خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار مؤمنين كى نشانيوں ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ دشمن كى كثرت سے نہيں گھبراتے اور اس كا مقابلہ كرنے ميں خداوند عالم پر توكل كرتے ہيں _الذين استجابوا لله و الرسول و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٨_ خداوند متعال پر توكل كے ساتھ ساتھ كوشش اور جدوجہد ضرورى ہے_الذين استجابوا لله و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٩_ جنگ احد كے بعد، نعيم بن مسعود كا مؤمنين كو دشمن كے اجتماع سے ہراساں كرنا_

الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم حضرت امام باقر(ع) اور حضرت امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں پہلے ''الناس''كے بارے ميں فرمايا ہے كہ اس سے مراد نعيم بن مسعود الاشجعى ہے_

آنحضرت(ص) : ١، ١٣ آنحضرت-(ص) كے پيروكار ١٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٨، ١٥، ١٦، ١٩

اسماء و صفات: وكيل ١٢، ١٤

اطاعت: آنحضرت (ص) كى اطاعت ١، ١٣ ;اطاعت كے اثرات ١٣; اللہ تعالى كى اطاعت ١، ١٣

اللہ تعالى: ١، ٨، ١١، ١٣، ١٨ اللہ تعالى كى امداد ١٥

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١١; ايمان كا پيش خيمہ ٧; ايمان كا زيادہ ہونا ١، ٥، ١١; ايمان كے مراتب، ٥

تقوي: تقوي كے اثرات ١٣

توكل: اللہ تعالى پر توكل ٨، ١٨; توكل كا پيش خيمہ١٣; توكل كى اہميت ١٠ ;توكل كے اثرات ٩، ١١، ١٧; جہاد ميں توكل ١٧

____________________

١) مجمع البيان ج ٢ ص ٨٨٩ ، تفسير تبيان ج ٣ ص ٥٢.

۲۳۸

جنگ: عسكرى آمادگى ١، ٦

جہاد: ١٧

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانےكے اسباب ٩

حوصلہ پست كرنا: حوصلہ پست كرنے كے اسباب ٢

خوف : دشمنوں كا خوف ١٩;ناپسنديدہ خوف ١٧

دشمن: ٧، ١٩ دشمنوں سے برتاؤ كا طريقہ ١٠;دشمنوں كى افواہيں ٢، ٤، ٨

دين: دين كے دشمن٧، ١٠

روايت: ١٩

سختي: سختى كو سہل بنانے كا طريقہ ٩، ١٠

صبر: صبر كے اثرات ١٣

غزوہ احد: ١، ٢، ٣، ٨، ١٩ غزوہ حمراء الاسد: ١٥، ١٦

كوشش: كوشش كى اہميت ١٨;كوشش كے آداب ١٨

مجاہدين: مجاہدين صدر اسلام، ١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢

مشركين: مشركين كا منظم ہونا٣

مؤمنين: ١٤ صابر مؤمنين ١٢;متقى مؤمنين ١٢;مومنين كا توكل ٨;مؤمنين كا خوف ١٩;مومنين كى اميدوارى ١٥;

مومنين كى صفات ٦، ٧، ١٥، ١٧; نيكوكار مؤمنين ١٢

نعيم بن مسعود: ١٩

نيكوكاري: نيكوكارى كے اثرات ١٣

۲۳۹

آیت(۱۷۴)

( فَانقَلَبُواْ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُواْ رِضْوَانَ اللّهِ وَاللّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ ) پس يہ مجاہدين خدا كے فضل و كرم سے يوں پلٹ آئے كہ انہيں كوئي تكليف نہيں پہنچى اور انھوں نے رضائے الہى كا اتباع كيا اور الله صاحب فضل عظيم ہے _

١_ مؤمنين كا غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري سے نعمت اور فضل الہى كى وجہ سے بغيركسى ضرر و نقصان كے واپس پلٹ آنا_فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ يہ اس بنا پر كہ جب ''بنعمة''كى ''بائ''مصاحبت كے معنى ميں ہو اور ايك محذوف سے متعلق ہو اور ''انقلبوا''كے فاعل كيلئے حال ہو_ ياد ر ہے كہ اكثر مفسرين نے كہا ہے كہ مذكورہ آيات غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں اور بعض كے نزديك يہ آيات بدر صغري كے بارے ميں ہيں _

٢_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كرنے والے مؤمنين كے ضرر و نقصان سے محفوظ رہنے كا سبب، ان پر خداوند متعال كا عظيم فضل اور نعمت تھے_فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ

اس مطلبميں ''بنعمة''كى ''بائ''كو سببيت اور ''انقلبوا''كے متعلق ليا گيا ہے_

٣_ مؤمنين كا غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كيلئے پيغمبر اكرم (ص) كى دعوت كو قبول كرنا_

الذين استجابوا لله والرسول فانقلبوا بنعمة من الله و فضل

٤_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں ، مشركين اور مؤمنين كے درميان جنگ كا واقع نہ ہونا_*

فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ بظاہر''لم يمسسهم سوئ'' جنگ كے واقع نہ ہونے سے كنايہ ہے_

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797