تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175122 / ڈاؤنلوڈ: 5319
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

مبارزت: مبارزت كا خوف ١٧

مجاہدين : احد كے مجاہدين ٢

مسلمان : ١ ، ٦ ، ٧ صدر اسلام كے مسلمان ١٠;مسلمانوں كى شكست ٤

منافقين : منافقين كا اعتراض ٧ ; منافقين كاسلوك ٨، ٩; منافقين كا غم و اندوہ ٥;منافقين كى بہانہ تراشى ٩; منافقين كى جانب سے قدر و قيمت كا اندازہ ٦;منافقين كى حسرت ٥ ;منافقين كى خصوصيات ١٢; منافقين كى خودپسندى ١٢ ;منافقين كى خوشنودى ٣; منافقين كى رخنہ اندازى ٨، ٩;منافقين كى سازش،١; منافقين كى سرزنش ٦;منافقين كى سوچ و فكر ٢ ، ٣ ، ١١ ، ١٣ ، ١٦ ، ١٨; منافقين كى كمزورى ١٨

موت: موت كا سرچشمہ١٤;موت كا مقرر ہونا ١٥ ، ١٧

آیت (۱۶۹)

( وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ) اور خبردار راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كو مردہ خيال نہ كرنا وہ زندہ ہيں اور اپنے پروردگار كے يہاں رزق پار ہے ہيں _

١_ بعض لوگوں كى طرف سے راہ خدا ميں قتل ہونے والے (شہدائ) كو مردہ خيال كيا جانا اور خداوند متعال كا اس قسم كے خيال سے نہى فرمانا_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله أمواتا

٢_ شہداء كے پسماندگان اور مؤمنين كى خداوند متعال كى جانب سے تسلى و تشفي_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتا

٣_ راہ خدا ميں شہيد ہونے والے افراد زندہ ہيں اور اپنے پروردگار كى بارگاہ سے روزى پار ہے ہيں _

بل أحياء عند ربهم يرزقون اس مفہوم ميں ''عند ربھم''كو ''يرزقون''سے متعلق قرار ديا گيا ہے_

۲۲۱

٤_ كردار و رفتار كى اصلاح، فكر و سوچ كى اصلاح سے مربوط ہے_

و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم چونكہ يہ آيت جہاد كى ترغيب دلانے ( كردار و اعمال كى اصلاح ) كيلئے ان كى اس سوچ اور فكر كى تصحيح كررہى ہے جو وہ شہداء كے بارے ميں ركھتے تھے_

٥_ درست اور صحيح اعمال اختيار كرنے كيلئے افكار كى اصلاح كرنا قرآنى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_

و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتا بل احياء عند ربهم

٦_ موت كے بعد كے عالم (برزخ) ميں شہداء كا ايك خاص زندگى سے بہرہ مند ہونا_

بل احيآء عند ربهم يرزقون كلمہ ''احيآئ'' كا نكرہ ہونا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ شہداء كى زندگى ايك ايسى زندگى ہے جس سے انسان دنيا ميں لا علم ہوتا ہے لہذا يہ ايك خاص زندگى ہوگي_

٧_ راہ خدا ميں قتل ہونے والے شہداء كا بلند مقام و مرتبہ_

بل احياء عند ربهم يرزقون شہدا ء كا بارگاہ خداوند متعال ميں روزى سے بہرہ مند ہونا اور اس مقام پر فائز ہونا ان كى عظمت اور بلند مقام كى علامت ہے_

٨_ موت كے بعد عالم برزخ ميں شہداء كى حيات و زندگى كا دوسرے انسانوں سے مختلف ہونا_

بل احياء عند ربهم يرزقون چونكہ قرآن كى نظر ميں مرنے والے دوسرے لوگ بھى برزخى زندگى سے بہرہ مند ہيں لہذا شہداء كى خصوصى زندگى كو بيان كرنا، ان دونوں زندگيوں ميں فرق كو ظاہر كرتا ہے_

٩_ موت كے بعد، انسان كا باقى رہنا_بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٠_ حقيقت انسان، اسكے جسم سے بالاتر حيثيت ركھتى ہے_و لاتحسبن الذين قتلوا فى سبيل الله امواتاً بل احياء عند ربهم يرزقون اس لحاظ سے كہ شہيدوں كا جسم دنيا ميں ہوتا ہے اور زندگى و روزى سے بہرہ مند نہيں ہوتا ،معلوم ہوا كہ حقيقت انسان، اسكے جسم سے بالاتر حيثيت كى حامل ہے_

١١_ عالم برزخ ميں بھى حيات اور رزق كے درميان تعلق كا باقى رہنا_بل احيآء عند ربهم يرزقون

۲۲۲

١٢_ فقط پيغمبراكرم(ص) جيسى ہستياں ہى شہداء كى زندگى اور اسكى كيفيت كو درك كرسكتى ہيں نہ كہ عام افراد_ *

و لاتحسبن الذين عند ربهم يرزقون يہ كہ خداوند نے گذشتہ آيات ميں تمام مؤمنين كو مخاطب كيا ہے جبكہ اس آيت ميں فقط پيغمبر اكرم (ص) كومخاطب كيا گيا ہے (و لاتحسبن صيغہ مفرد ہے) ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ اس آيت كے مضمون يعنى شہادت كے بعد شہداء كى زندگى كو فقط پيغمبر(ص) ہى درك كرسكتے ہيں _

١٣_ شہدائ، خداوند متعال كے مقام ربوبيت كے تربيت يافتہ ہيں _بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٤_ شہادت، شہيد كے رشد و تكامل كا ذريعہ ہے_بل احيآء عند ربهم يرزقون

''ربھم''كے مفہوم كو ديكھتے ہوئے كہ خداوند متعال شہيدوں كا مربى اور تربيت كرنے والا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ شہادت، خداوند متعال كى خاص ربوبيت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں جہاد كرنے اور شہيد ہونے كى طرف تشويق و ترغيب_و لاتحسبن الذين بل احيآء عند ربهم يرزقون

١٦_ بارگاہ الہى سے شہداء كا رزق حاصل كرنا، اسكى ربوبيت كا ايك پرتو ہے_عند ربهم يرزقون

آنحضرت(ص) : آنحضرت كاعلم ١٢

انسان: انسان كا انجام ٩;انسان كى موت ٩;انسان كے مختلف پہلو ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ٥

تعقل: تعقل كى اصلاح٤، ٥

جھاد: جھاد كى جانب تشويق ،١٥

حيات: ١، ٣، ٦، ٨، ١١، ١٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى امداد، ٢; خدا تعالى كى ربوبيت ١٣، ١٦; خدا تعالى كے نواہى ١

راہ خدا: ١، ٣، ٧، ١٥

۲۲۳

راہ و روش: راہ و روش كى بنياد ٤

رُشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ١٤

روزي: ١١، ١٦

شہادت: ١، ٣، ٧ شہادت كى طرف تشويق ١٥;شہادت كے اثرات ١٤

شہدائ: شہداء كا كمال ١٤; شہداء كى حيات ١، ٣، ٦، ٨، ١٢ ; شہداء كى روزى ٣، ١٦;شہداء كے پسماندگان ٢;شہداء كے فضائل ٣، ٧، ١٣

عالم برزخ: عالم برزخ كى زندگى ٦، ٨، ١١;عالم برزخ ميں تفاوت ٨;عالم برزخ ميں روزى ١١

عقيدہ: باطل عقيدہ ١

علم: ١٢

عمل: عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٥

موت: ٩

مؤمنين: مؤمنين كو تسلى و تشفى ٢

آیت(۱۷۰)

( فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُواْ بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

خدا كى طرف سے ملنے والے فضل و كرم سے خوش ہيں او ر جو ابھى تك ان سے ملحق نہيں ہوسكے ہيں ان كے بارے ميں يہ خوش خبرى ركھتے ہيں كہ ان كے واسطے بھى نہ كوئي خوف ہے اور نہ حزن _

١_ راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كا خدا كے اس فضل و كرم پر خوش و شادمان ہونا كہ جو خداوند متعال نے انہيں

۲۲۴

عطا فرمايا ہے_فرحين بماآتاهم الله من فضله

٢_ خداوند عالم كى راہ ميں قتل ہونے والے (شہدائ) پر اس كا لُطف و عنايت كرنا_فرحين بما آتاهم الله من فضله

٣ _ شہيدوں كا بلند مقام، انكى خاص زندگى اور خدا كى جانب سے رزق پانا ان پر خدا كے فضل و كرم ميں سے ہيں _

فرحين بما آتاہم اللہ من فضلہ

اس صورت ميں كہ جب ''ما اتاھم اللہ ''سے مراد وہى ہوجو گذشتہ آيت ميں بيان ہوا ہے يعنى خاص زندگى اور

٤_ شہيدوں كو استحقاق سے زيادہ عطا كرنا اور ان پر فضل الہى ان كى خوشى كا باعث ہے_

فرحين بما آتاهم الله من فضله مندرجہ بالا مطلب ''فضل''كے معنى (استحقاق سے زيادہ اور لطف و عنايت كى بنا پر عطا) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ دنيوى زندگى كى نسبت عالم برزخ ميں شہداء كى بہتر اور برتر زندگى _فرحين بما آتاهم الله من فضله و يستبشرون

شہداء كى خوشى اور ان كے دوسرے ساتھيوں كا اس فضل الہى كے حصول كى آرزو كرنا حكايت كر رہا ہے كہ ان كى دنيوى زندگى كى نسبت ان كى اخروى و برزخى زندگى بہتر و برتر ہے_

٦_ شہيدوں كا دوسرے مجاہدين كى سعادت مندى اور ان كيلئے راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كے مقام پر فائز ہونے كى آرزو كرنا اور اس كو چاہنا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم

٧_ موت كے بعد، قيامت تك برزخ كى زندگى كا ہونا_*بل احيآء عند ربهم يرزقون_ فرحين بما اتاهم الله من فضله و يستبشرون

٨_ تمام شہداء كا عالم برزخ ميں ايك ساتھ زندگى گذارنا_*و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم

جملہ''لم يلحقوا بهم'' اس بات پر دلالت كر رہا ہے كہ شہداء كے ساتھى اپنى شہادت كے بعد اپنے سے پہلے شہيد ہونے والے ساتھيوں سے ملحق ہوجاتے ہيں بنابرايں ، شہداء جدا جدا نہيں رہتے بلكہ پورى تاريخ عالم كے شہداء ايك ساتھ رہتے ہيں اور ايك دوسرے سے ملحق ہوتے رہتے ہيں _

٩_ مؤمنين كى سعادت كے بارے ميں دلچسپى لينا اور

۲۲۵

اس پر توجہ دينا ضرورى ہے_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم

خداوند متعال نے شہداء كى ستائش كرتے ہوئے دوسرے مؤمنين اور اپنے ہم رزم ساتھيوں كى سعادت كے بارے ميں ان كى خوشحالى و سرور كى كيفيت كا تذكرہ كيا ہے_ بنابرايں ايسى صفت اور حالت خداوند عالم كو پسند اور محبوب ہے_

١٠_ شہداء كا دنيا ميں موجود مجاہدين كى حالت و كيفيت سے آگاہ ہونا_*و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم

١١_ شہداء عالم برزخ ميں ، اپنے اور راہ خدا كے دوسرے مجاہدين كے مقامات كے شاہد ہوتے ہيں _

فرحين و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون چونكہ يہ آيت اس خيال كو رد كررہى ہے كہ جس كے مطابق شہيدوں كو مردہ سمجھا جاتا ہے_ لہذا خداوند متعال مذكورہ آيات كو ذكر كر كے، شہادت كے بعد شہيدوں كے اجر و ثواب اور ان كے حالات بيان كرنا چاہتا ہے نہ كہ قيامت كے دن ان كے مقام و مراتب يا اجر كو بيان كيا جا رہا ہے_

١٢_ شہادت كے بعد راہ خدا كے مجاہدين كيلئے كسى قسم كے خوف و ڈر اور غم كے نہ ہونے كى وجہ سے شہداء كا مسرور ہونا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

''استبشار''كا معني، بشارت ملنے كے نتيجے ميں حاصل ہونے والى خوشى اور سرور ہے_ (لسان العرب)

١٣_ راہ خدا ميں قتل ہونے والے شہداء كا مكمل امن اور سعادت سے بہرہ مند ہونا_الا خوف عليهم و لا هم يحزنون كلمہ ''خوف'' نكرہ ہے اور حرف نفى ''لا''كے بعد ہونے كى وجہ سے ہر قسم كے خوف اور اضطراب كے نہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يعنى ہر طرح كا امن_

١٤_ شہداء كيلئے ہونے كى وجہ سے حيات جاويد، نعمتيں اورسكون قلب_*الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

خوف و ہراس كى نفى كا لازمہ فنا كى نفى ہے چونكہ خوف اور غم و اندوہ كے اسباب ميں سے ايك فنا اور نابودى كو قبول كرنا ہے_

١٥_ راہ خدا ميں جہاد اور شہادت كى ترغيب_فرحين بما اتاهم الله من فضله و لا هم

۲۲۶

يحزنون

١٦_ بعض انسانوں كيلئے موت كے بعد كے عالم (برزخ) كا مقام غم و اندوہ ہونا_و يستبشرون بالذين لم يلحقوا بهم من خلفهم الا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر عالم برزخ ميں كسى كيلئے كسى قسم كا خوف و غم نہ ہوتا تو شہداء كا اس بات پر خوش و مسرور ہونا بے مقصد ہوتا كہ وہ اور ان سے ملحق ہونے والے دوسرے شہيد مجاہدين كسى قسم كا خوف و غم نہيں ركھتے_

١٧_ شہدا ء كے تمام گناہوں كا بخشا جانا_ فرحينبما اتاهم الله الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

چونكہ گناہ، عالم برزخ اور قيامت ميں غم و اندوہ كا باعث ہوگا جبكہ آيت ''الا خوف ...''كے مطابق شہداء كسى قسم كا غم و خوف نہيں ركھتے_ پس معلوم ہوا كہ ان كے تمام گناہ خداوند نے معاف كرديئے ہيں _

١٨_ عالم برزخ ميں انسان كيلئے غم و خوف اور خوشى و سرور (جيسے نفسياتى حالات) كا ہونا_فرحين بما اتاهم الله من فضله الا خوف عليهم و لا هم يحزنون

امنيت: ١٣، ١٤

بخشش: ، ١٧

جہاد : جہاد كى تشويق ١٥

خداوند تعالى: خدا تعالى كا فضل١، ٣ ،٤; خدا تعالى كا لطف٢ ; خدا تعالى كى عنايات ٤ ; خدا تعالى كى نعمات١٤

خشنودي: ١، ٦، ١٢ برزخ ميں خوشنودى ١٨ ; خوشنودى كے عوامل٤

خوف ١٢: برزخ ميں خوف ١٦،١٨

دعا: ٦

راہ خدا: ١، ٢، ١٥

روزي: ١، ٣، ١٤

سعادت: ٦، ٩،١٣

شہادت: ١، ٢، ١٢ شہادت كى تشويق ١٥

شہداء:

۲۲۷

شہداء برزخ ميں ، ٥، ٨، ١١ ; شہداء كا علم ١٠ ;شہداء كى امنيت ١٣، ١٤ ; شہداء كى حيات ٣، ٥، ٨، ١٤ ; شہداء كى خوشنودى ١، ٤، ٦، ١٢;شہداء كى دعا ٦; شہداء كى روزى ١، ٣، ١٤;شہداء كى سعادت ١٣ ; شہداء كى مغفرت ١٧; شہداء كے فضائل ٢، ٣، ٦، ١١

عالم برزخ: ١ ، ١٦ ، ١٨ عالم برزخ كى زندگى ٥، ٧، ٨

غم واندوہ : ١٢ برزخ ميں غم و اندوہ ١٦، ١٨

گناہ: گناہ كى مغفرت١٧

مجاہدين: ١٠، ١١، ١٢ مجاہدين كى سعادت ٦

مؤمنين: مؤمنين كى سعادت ٩

نظريہ كائنات: توحيدى نظريہ كائنات٧

آیت(۱۷۱)

( يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ ) وہ اپنے پروردگار كى نعمت ، اس كے فضل اور اس كے وعدہ سے خوش ہيں كہ وہ صاحبان ايمان كے اجر كو ضائع نہيں كرتا _

١_ شہداء كا، خداوند عالم كى طرف سے خصوصى نعمت اور خاص فضل الہى سے خوش ہونا_

يستبشرون بنعمة من الله و فضل كلمہ ''بنعمة'' اور ''فضل'' كا نكرہ ہونا، انسانوں كيلئے نامعلوم نعمت و فضل پر دلالت كر رہا ہے بنابرايں يہ ايك خاص نعمت اور فضل ہے_

٢_ عالم برزخ ميں انسان كيلئے خوشى و سرور (نفسياتييستبشرون بنعمة من الله و فضل

٣_ الہى فضل و نعمات ،درجات و مراتب كے حامل ہيں _يستبشرون بنعمة من الله و فضل

كلمہ ''نعمة''اور ''فضل'' كو نكرہ لانا كہ جو ان كے نامعلوم ہونے كو ظاہر كرتا ہے، ہوسكتا ہے فضل

۲۲۸

و نعمت كے عظيم اور زيادہ ہونے كى وجہ سے ہو نتيجتاً يہ فضل و نعمت كے مراتب و درجات كى حكايت كرتا ہے_

٤_ خداوند متعال كى جانب سے مؤمنين كے اعمال كے اجر و ثواب كى ضمانت_ان الله لايضيع اجر المؤمنين

٥_ عمل كے اجر و ثواب كے ضائع نہ ہونے كى شرط، ايمان ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين ضمير كے بجائے اسم ظاہر ''المؤمنين''لانے سے ظاہر ہوتا ہے كہ مجاہدين كے اعمال كا اجر و ثواب، ان كے ايمان سے مشروط ہے_

٦_ ايمان و عمل كى طرف لوگوں كو ترغيب دلانے كيلئے اجر و ثواب كا وعدہ دينا اور اسكى ضمانت دينا، ايك قرآنى روش ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين

٧_ شہداء كا اس بات پر خوش ہونا كہ خداوند متعال مؤمنين كا اجر ضائع نہيں كرتا_يستبشرون بنعمة و ان الله لايضيع اجر المؤمنين جملہ ''ان الله '' كلمہ ''نعمة'' پر عطف ہے يعنى ''يستبشرون بان الله لايضيع''_

٨_ بارگاہ خدا ميں شہداء كا بلند مقام و مرتبہ_يستبشرون بنعمة من الله و فضل و ان الله لايضيع اجر المؤمنين

اجر: ٤، ٥، ٧ اجر كا وعدہ ٦

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٦; ايمان كى طرف تشويق ٦; ايمان كے اثرات ٥

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

تحريك: تحريك كے اسباب ٦

خداوند تعالى: خدا تعالى كا فضل ١; خدا تعالى كى نعمتوں كے مراتب ٣; خدا تعالى كى نعمتيں ١; خدا تعالى كے فضل كے مراتب ٣;خدا تعالى كے حضور ٨

خوشنودي: ١، ٧ برزخ ميں خوشنودى ٢

شہدائ: شہداء كى خوشنودى ١، ٧ ;شہداء كے فضائل ٨

عالم برزخ: ٢

۲۲۹

عمل: عمل كا اجر ٤، ٥;عمل كا قبول ہونا٥; عمل كى تشويق ٦

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ٤، ٧

آیت(۱۷۲)

( الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

يہ صاحبان ايمان ہيں جنھوں نے زخمى ہونے كے بعد بھى خدا اور رسول كى دعوت پر لبيك كہى _ ان كے نيك كردار اور متقى افراد كے لئے نہايت درجہ اجرعظيم ہے _

١_ جن لوگوں نے گذشتہ جنگ ميں زخم برداشت كرنے كے باوجود، ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور اسكے رسول(ص) كى دعوت پر لبيك كہا، ان كيلئے خداوند متعال كا بہت بڑا اجر ہے_الذين استجا بوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم چونكہ گذشتہ آيات اور بعد والى آيات جنگ و جہاد كے بارے ميں ہيں اس سے پتہ چلتا ہے كہ جس فرمان پرلبيك كہا گيا ہے (استجابوا) وہ جنگ و جہاد كا فرمان تھا_

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے مجاہدين ميں سے بعض كا گذشتہ جنگ (احد) ميں زخم و تكاليف اٹھانے كے باوجود، جہاد ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا_الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم

٣_ جنگ احد ميں شكست اور پراگندگى كے بعد پيغمبراكرم(ص) كا سپاہ اسلام كو دوبارہ اكٹھا كر كے جنگ كيلئے آمادہ كرنا_

الذين استجابوالله والرسول من بعد ما اصابهم القرح

٤_ جنگ احد ميں زخم و تكاليف اٹھانے كے باوجود ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور رسول(ص) كى دعوت كو قبول كرنے والوں كيلئے عظيم اجر الہى كا ان كے احسان و تقوي سے مشروط ہونا_الذين استجابوا للذين احسنوا منهم

۲۳۰

واتقوا اجر عظيم اس آيت كا جنگ احد كے بيان كے بعد واقع ہونا اور يہ كہ اس ميں ''قرح''(زخم) كى بات كى گئي ہے جيساكہ جنگ احد كے بارے ميں بھى فرمايا تھا ''ان يمسسكم قرح''اسكى وجہ سے مفسرين كا كہنا ہے كہ وہ گذشتہ جنگ كہ جس ميں مسلمانوں نے زخم ديكھے ہيں وہى جنگ احد ہے_

٥_ جنگ احد كے بعض مجروحين، ايك دوسرى جنگ كيلئے خدا اور پيغمبراكرم (ص) كى دعوت كو قبول كرنے كے باوجود لازمى تقوي و نيكوكارى سے بہرہ مند نہيں تھے_الذين استجابولله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

''منھم''، ''احسنوا''كى ضميركيلئے حال ہے اور كلمہ ''من'' تبعيض ميں ظاہر ہے_ يعنى دعوت قبول كرنے والوں كو صاحبان تقوي ونيكوكاروں اور دوسروں ميں تقسيم كر رہا ہے_

٦_ جنگى زخميوں كى جہاد ميں دوبارہ شركت كا اہم اور بلند مقام و مرتبے كا حامل ہونا_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح اجر عظيم گذشتہ جہاد ميں زخمى ہونے كى وجہ سے مجاہدين كيلئےاجر عظيم نہيں ہے بلكہ زخمكھانے كے بعد دوبارہ جہاد ميں شركت كى وجہ سے ہے_

٧_ جنگ احد ختم ہوجانے كے بعد، مسلمانوں پر مشركين كے حملے كا خطرہ_*

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح چونكہ فوجى قوت كو دوبارہ آراستہ كرنے كيلئے پيغمبر(ص) كا دعوت دينا ظاہر كرتا ہے كہ مشركين كى طرف سے دوبارہ حملے كا خطرہ موجود تھا_

٨_جنگ احد كے بعد مسلمانوں كى تقدير سازجنگى آمادگى اور فوجى مشق_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح جنگ احد ميں مصائب و مشكلات برداشت كرنے كے بعد لشكر اسلام كا دوبارہ منظم ہونا اور جنگ كيلئے دوبارہ دعوت كاديا جانا حتي كہ جنگى زخميوں كو بھى شركت كيلئے بلانا، ظاہر كرتا ہے كہ يہ آمادگى اور فوجى تيارى تقدير ساز تھي_

٩_ مجاہد مؤمنين كا عمل و اجر كے اعتبار سے متفاوت ہونا_لا يضيع اجر المؤمنين _ الذين استجابوا الله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم اگر''الذين''،''المومنين''كے ليے صفت ہو تو مؤمنين دو گروہوں ميں تقسيم ہوتے ہيں ، وہ لوگ جنہوں نے پيغمبر اسلام (ص) كى دعوت جہاد كو قبول كيا ليكن لازمى تقوي اورنيكوكارى كے حامل نہيں تھے

۲۳۱

اور وہ لوگ جنہوں نے جہاد كى دعوت قبول كى اور تقوي و نيكوكارى كے بھى حامل تھے_ اجر عظيم دوسرے گروہ سے مخصوص ہے اور'' ان الله لا يضيع اجر المؤمنين'' كے قرينے سے پہلے گروہ كيلئے بھى اجر ہے ليكن نہ اجر عظيم_

١٠_تقوي اور نيكوكاري، مؤمن مجاہدين كے اجر و ثواب ميں زيادتى كا باعث بنتے ہيں _للذين احسنوا منهم وا تقوا اجر عظيم

١١_ ايمان پر ثابت قدم رہنے اور مشكلات اور سختياں برداشت كرنے كے بعد خد ا و رسول(ص) كى دعوت كے قبول كرنے كى بہت زيادہ قدر و قيمت ہے_ان الله لايضيع اجر المؤمنين_الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح

١٢_ جنگ احد كے بعد، دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے پيغمبراسلام(ص) كو مجاہد جنگجوؤں كى اشد ضرورت_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح جيساكہ شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك دوسرى جنگ كيلئے، جنگ احد كے زخميوں تك كو بلايا جانا، ظاہر كرتا ہے كہ مجاہد جنگجوؤں كى اشد ضرورت تھي_

١٣_ خداوندعالم كا نيكوكارى اور تقوي كے ساتھ ساتھ، جہاد كى طرف تشويق كرنا_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

١٤_ مجاہدين كيلئے خداوند متعال كى طرف سے اجر عظيم كى شرائط ميں سے ايك ،جنگ ميں بہتر كاركردگى دكھانا (نيكوكاري) اور جنگى قواعد وضوابط كى خلاف ورزى نہ كرنا (تقوي) ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

مندرجہ بالا مطلب ميں ''احسنوا''كا متعلق جنگ كو بنايا گيا ہے_ يعنى وہ جنگ ميں بہتر كاركردگى دكھائيں _ اسى طرح ''اتقوا''كا متعلق جنگى قواعد و ضوابط (مثلاً سپہ سالار كى پيروى وغيرہ) كو قرار ديا گيا ہے_

١٥_ اعمال كا ثمر آور ہونا، نيكى و تقوي سے مربوط ہے_الذين استجابوا للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''الذين'' مبتدا ہو نہ كہ المؤمنين كى صفت_

١٦_ مشكلات اور سختياں برداشت كرنے كے باوجود خداوندعالم اور رسول اكرم(ص) كے فرامين كى اطاعت كرنا نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و

۲۳۲

اتقوا اجر عظيم مندرجہ بالا مطلب ميں ''منھم''كے ''من''كو بيانيہ ليا گيا ہے_ يعنى محسنين اور تقوي اختيار كرنے والے ،وہى دعوت پيغمبر(ص) كو قبول كرنے والے ہيں اور ان كيلئے اجر عظيم ہے_

١٧_ مشكلات اورسختيوں كے وقت فرامين الہى كى اطاعت كى اہميت اور قدر و قيمت_

الذين استجابوا لله والرسول من بعد مااصابهم القرح

١٨_ راہ خدا ميں صبر واستقامت كى كامل قدر وقيمت ، نيكى و تقوي كى مرہون منت ہے_

الذين استجابوا لله و الرسول من بعد ما اصابهم القرح للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم

١٩_ جہاد ميں شركت، خواہ پيغمبراسلام(ص) كے ہم ركاب ہى كيوں نہ ہو، انسان كى نيكى و تقوي كى دليل نہيں بن سكتي_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم چونكہ خداوند متعال نے جہاد كيلئے دعوت پيغمبر(ص) كو قبول كرنے والوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا ہے اول نيكى و تقوي كے حامل افراد اور دوم ان صفات سے عارى افراد_ البتہ يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''من''تبعيض كيلئے ہو_

٢٠_ عمل كا دشوار ہونا، بارگاہ خدا ميں اجر و ثواب كے زيادہ ہونے كا باعث بنتا ہے_

الذين استجابوا لله و الرسول من بعد ما اصابهم القرح چنانچہ''الذين استجابوا'' مبتدا ہو تو جملہ ''من بعد ما اصابھم القرح''اجر عظيم كے وعدہ كى شرائط ميں سے ہوگا كہ جو جہاد كيلئے حركت كرنے كى دشوارى كو ظاہر كر رہا ہے_

٢١_ جنگ احد ميں زخمى ہونے كے بعد خدا تعالى اور پيغمبر اسلام(ص) كى دعوت قبول كرنے اورنيكى و تقوي اختيار كرنے كى وجہ سے امير المؤمنين على عليہ السلام كو اجر عظيم عطا ہونا_الذين استجابوا لله و الرسول اجر عظيم

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ان رسول الله بعث علياً فى عشرة '' استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابھم القرح''الى ''اجر عظيم''انما نزلت فى امير المؤمنينيعنى يہ آيت امير المؤمنين (ع) كے بارے ميں نازل ہوئي_(١)

آنحضرت (ص) : ١، ٤، ١١، ١٦، ٢١

آنحضرت(ص) كى سپہ سالارى ٣

____________________

١)تفسير عياشي، ج١ ص٢٠٦ ح١٥٣; تفسير برھان ج١ص ٣٢٦ ح٤

۲۳۳

اجر: ٩، ١٠، ٢١ اجر كے مراتب ٤; اجر كے موجبات ١، ٤، ١٤، ٢٠

استقامت: استقامت كى قدروقيمت ١٨

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٣، ٥، ٧، ٨،١٢،٢١

اطاعت: آنحضرت(ص) كى اطاعت ١، ٤، ١١، ١٦، ٢١;اطاعت كى قدروقيمت ١٧;خدا كى اطاعت ١، ١٦،١٧، ٢١;سختى كے وقت اطاعت، ١٧

امير المؤمنين (ع) : اميرالمؤمنين (ع) كا تقوي ٢١;امير المؤمنين (ع) كى نيكوكاري٢١

ايمان: ايمان كى قدروقيمت ١١;سختى ميں ايمان ١١

تقوي: ١٦، ١٩ تقوي كا اجر ٢١;تقوي كے اثرات ٤، ١٠، ١٥، ١٨;جہاد ميں تقوي ١٣، ١٤

جنگ: جنگى مجروحين ١، ٥، ٦،٢١ ;عسكرى آمادگى ٢، ٣، ٨

جہاد: ١٤، ١٩ جہاد كى تشويق ١٣;جہاد كى سختي١، ٢;جہاد كى قدر و منزلت ٦;دشمنوں سے جہاد ١٢

خدا تعالى: ١٦، ١٧، ٢١ خدا تعالى كى جانب سے اجر ١، ١٤;خدا تعالى كى دعوت ١، ٤، ٥،١١

دشمن: ١٢

دين: دشمنان دين ١٢

روايت: ٢١

راہ خدا: ١٩

سختي: ١، ٢، ١١، ١٧ سختى كے اثرات ٢٠

شكست: جنگ ميں شكست ٣

صبر: صبر كى قدر و منزلت، ١٨

عمل: ٩ عمل كا اجر ٢٠;عمل كا قبول ہونا ١٥ ;عمل كى اہميت ٢٠

غزوہ احد: ٢، ٣، ٤، ٧، ٢١

۲۳۴

كاميابي: جنگ ميں كاميابى كے عوامل ،٨

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٤، ٩، ١٠، ١٤;صدر اسلام كے مجاہدين ٢;غزوہ احد كے مجاہدين، ٥

مشركين: مشركين كا خطرہ ٧

مؤمنين: مؤمنين كا تفاوت ٩;مؤمنين كا عمل ٩

نيكوكاري: ١٩، ٢١ جہاد ميں نيكوكاري١٣، ١٤; نيكوكارى كے اثرات ٤، ١٠، ١٥، ١٦، ١٨

نظم و ضبط: جنگ ميں نظم و ضبط ٣

آیت(۱۷۳)

( الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ )

يہ وہ ايمان والے ہيں كہ جب ان سے بعض لوگوں نے كہا كہ لوگوں نے تمہارے لئے عظيم لشكر جمع كرليا ہے لہذا ان سے ڈرو تو ان كے ايمان ميں اور اضافہ ہوگيا اور انہوں نے كہا كہ ہمارے لئے خدا كافى ہے اور وہى ہمارا ذمہ دار ہے _

١_ جنگ احد كے بعد جہاد كيلئے خدا اور پيغمبراكرم(ص) كى دعوت قبول كرنے والے وہ لوگ تھے جو دشمن كے حملے كے بارے ميں افواہوں سے نہيں گھبرائے اوران كے ايمان ميں مزيد اضافہ ہوگيا_الذين استجابوا لله الذين قال لهم الناس فزادهم ايماناً

٢_ جنگ احد كے بعد، مسلمانوں كے درميان دشمن كے كارندوں كا نفوذ كرنا اور ان كے حوصلے پست كرنے كيلئے سرد جنگ كا آغاز كيا جانا_الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم

بعض كا خيال ہے كہ ''قال لھم الناس''ميں ''الناس''سے مراد وہ منافقين ہيں جو دشمنان دين كيلئے جاسوسى كرتے تھے_ بعض دوسروں كا

۲۳۵

كہنا ہے كہ اس سے مراد دشمن كے وہ افراد ہيں جو مسلمانوں كے درميان خوف و ہراس پھيلاتے تھے_

٣_ جنگ احد كے بعد مشركين كا مسلمانوں كے خلاف دوبارہ اكٹھا ہوجانا_ان الناس قد جمعوا لكم جنگ احد كے بيان كے بعد اس آيت كاآنا نيز اسكے بعضشان نزول سے اس بات كى تائيد ہوتى ہے كہ مذكورہ آيت احد كے بعد كے واقعات كے بارے ميں ہے_

٤_ مسلمانوں كے درميان ايسے افراد كا وجود جو انہيں مشركين سے ڈرانے كيلئے افواہيں پھيلانے كى سعى كرر ہے تھے_

الذين قال لهم الناس انص الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم

٥_ ايمان كا درجات و مراتب پر مشتمل ہونااور اس ميں اضافہ كا امكان_فزادهم ايماناً

٦_ حقيقى مؤمنين دشمن كى كثرت اور اسكى جنگى آمادگى سے خوف زدہ نہيں ہوتے_الذين قال لهم الناس ان الناس فزادهم ايماناً

٧_ خدا اور رسول اكرم (ص) كے پيروكار مؤمنين كے ساتھ جنگ كيلئے دشمنوں كا اكٹھا ہونا، مؤمنين كے ايمان اور اپنے راستے كى حقانيت پر اعتقاد ميں اضافے كا موجب بنتا ہے_الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم فزادهم ايماناً ''زادھم'' ميں فاعلى ضمير سے مراد دشمنوں كا وہ اجتماع ہے جو ''انص الناس قد جمعوا لكم''سے اخذ ہوتا ہے_ يعنى مشركين كا جنگ كيلئے اكٹھا ہونا، خدا و رسول (ص) كے پيروكاروں كے ايمان ميں اضافے كا باعث بنتا ہے_

٨_ جنگ احد كے بعد دشمن كے حملے سے متعلق افواہوں كے مقابلے ميں مسلمانوں كا رد عمل كے طور پر خداوند عالم پر اعتماد اور توكل كا اظہار كرنا_الذين قال لهم الناس و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

٩_ خداوند متعال پر توكل اور اعتماد، دشمن كے حملوں سے نہ ڈرنے كا موجب بنتا ہے_فزادهم ايماناً و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٠_ حملہ آور دشمنوں كے مقابلے ميں خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل حقيقى مجاہدين كى پسنديدہ صفات كو شمار كرنے اور

۲۳۶

خداوند متعال كى جانب سے ان كى تعريف و تمجيد كا مقصد دوسرے مؤمنين كو بھى ايسى صفات و حالات كے حصول كى ترغيب دلانا ہے_

١١_ خداوندعالم پر توكل كا لازمہ، اس پر ايمان و اعتقاد ميں اضافہ ہے_فزادهم ايماناً و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٢_ خداوند متعال ، باتقوي، نيكوكار، صابر اور اطاعت گذار مؤمنين كا وكيل ہے اور ان كے كيلئے كافى ہے_

الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٣_ خداوند عالم كے كافى ہونے پر مكمل اعتماد اور صفت توكل كا حصول، خدا و رسول(ص) كى اطاعت ، صبر و تقوي اور نيك عمل اپنانے سے مربوط ہے_الذين استجابوا لله للذين احسنوا منهم و اتقوا و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

گذشتہ آيت ميں مذكورہ صفات بظاہر انسان كے اس مقام تك پہنچنے كى طرف راہنمائي ہے كہ جہاں وہ خداوند متعال كو اپنا وكيل جان كر اسكے كافى ہونے سے مطمئن ہوجاتا ہے_

١٤_ خداوند عالم، مؤمنين كيلئے كافى اور بہترين وكيل ہے_حسبنا الله و نعم الوكيل

١٥_ غزوہ حمراء الاسد ميں مؤمنين كا نصرت الہى اور فتح كى اميد ركھنا_و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

اكثر مفسرين كے نزديك يہ آيت اور گذشتہ آيات، غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں _جنگ احد كے فاتح مشركين مكہ كى طرف پلٹتے وقت راستے ميں اس بات پر پشيمان ہوگئے تھے كہ انہوں نے آخر مسلمانوں كو كيوں ختم نہيں كرديا_ لہذا انہوں نے مدينہ پر حملے كا ا رادہ كرليا يہ خبر جب پيغمبراكرم (ص) تك پہنچى تو آپ(ص) نے مسلمانوں كو دفاع كى خاطر حمراء الاسد تك جانے كا حكم ديا اور مسلما ن وہاں تك گئے_ لہذا يہ غزوہ ، غزوہ حمراء الاسد معروف ہوا_

١٦_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں مسلمانوں كى طاقت سے دشمن كى طاقت كا زيادہ ہونا_*

و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل يہ كہ منافقين نے مؤمنين كو خوف زدہ و ہراساں كرنے كيلئے انہيں دشمن كى كثرت سے ڈرانا چاہا (ان الناس قد جمعوا لكم ) ليكن مسلمانوں نے ان كے جواب ميں طاقت و قوت كى زيادتى كى طرف اشارہ نہيں كيا بلكہ فقط خداوند متعال پر توكل كى بات كى ، اس سے مؤمنين كى قوت كے مقابل دشمن كى قوت كى كثرت كا اندازہ ہوتا ہے_

۲۳۷

قابل ذكر ہے كہ مذكورہ آيات بعض مفسرين كے نزديك غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں اور بعض كے نزديك بدر صغري كے بارے ميں ہيں _

١٧_ خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار مؤمنين كى نشانيوں ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ دشمن كى كثرت سے نہيں گھبراتے اور اس كا مقابلہ كرنے ميں خداوند عالم پر توكل كرتے ہيں _الذين استجابوا لله و الرسول و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٨_ خداوند متعال پر توكل كے ساتھ ساتھ كوشش اور جدوجہد ضرورى ہے_الذين استجابوا لله و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل

١٩_ جنگ احد كے بعد، نعيم بن مسعود كا مؤمنين كو دشمن كے اجتماع سے ہراساں كرنا_

الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم حضرت امام باقر(ع) اور حضرت امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں پہلے ''الناس''كے بارے ميں فرمايا ہے كہ اس سے مراد نعيم بن مسعود الاشجعى ہے_

آنحضرت(ص) : ١، ١٣ آنحضرت-(ص) كے پيروكار ١٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٨، ١٥، ١٦، ١٩

اسماء و صفات: وكيل ١٢، ١٤

اطاعت: آنحضرت (ص) كى اطاعت ١، ١٣ ;اطاعت كے اثرات ١٣; اللہ تعالى كى اطاعت ١، ١٣

اللہ تعالى: ١، ٨، ١١، ١٣، ١٨ اللہ تعالى كى امداد ١٥

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١١; ايمان كا پيش خيمہ ٧; ايمان كا زيادہ ہونا ١، ٥، ١١; ايمان كے مراتب، ٥

تقوي: تقوي كے اثرات ١٣

توكل: اللہ تعالى پر توكل ٨، ١٨; توكل كا پيش خيمہ١٣; توكل كى اہميت ١٠ ;توكل كے اثرات ٩، ١١، ١٧; جہاد ميں توكل ١٧

____________________

١) مجمع البيان ج ٢ ص ٨٨٩ ، تفسير تبيان ج ٣ ص ٥٢.

۲۳۸

جنگ: عسكرى آمادگى ١، ٦

جہاد: ١٧

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانےكے اسباب ٩

حوصلہ پست كرنا: حوصلہ پست كرنے كے اسباب ٢

خوف : دشمنوں كا خوف ١٩;ناپسنديدہ خوف ١٧

دشمن: ٧، ١٩ دشمنوں سے برتاؤ كا طريقہ ١٠;دشمنوں كى افواہيں ٢، ٤، ٨

دين: دين كے دشمن٧، ١٠

روايت: ١٩

سختي: سختى كو سہل بنانے كا طريقہ ٩، ١٠

صبر: صبر كے اثرات ١٣

غزوہ احد: ١، ٢، ٣، ٨، ١٩ غزوہ حمراء الاسد: ١٥، ١٦

كوشش: كوشش كى اہميت ١٨;كوشش كے آداب ١٨

مجاہدين: مجاہدين صدر اسلام، ١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢

مشركين: مشركين كا منظم ہونا٣

مؤمنين: ١٤ صابر مؤمنين ١٢;متقى مؤمنين ١٢;مومنين كا توكل ٨;مؤمنين كا خوف ١٩;مومنين كى اميدوارى ١٥;

مومنين كى صفات ٦، ٧، ١٥، ١٧; نيكوكار مؤمنين ١٢

نعيم بن مسعود: ١٩

نيكوكاري: نيكوكارى كے اثرات ١٣

۲۳۹

آیت(۱۷۴)

( فَانقَلَبُواْ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُواْ رِضْوَانَ اللّهِ وَاللّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ ) پس يہ مجاہدين خدا كے فضل و كرم سے يوں پلٹ آئے كہ انہيں كوئي تكليف نہيں پہنچى اور انھوں نے رضائے الہى كا اتباع كيا اور الله صاحب فضل عظيم ہے _

١_ مؤمنين كا غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري سے نعمت اور فضل الہى كى وجہ سے بغيركسى ضرر و نقصان كے واپس پلٹ آنا_فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ يہ اس بنا پر كہ جب ''بنعمة''كى ''بائ''مصاحبت كے معنى ميں ہو اور ايك محذوف سے متعلق ہو اور ''انقلبوا''كے فاعل كيلئے حال ہو_ ياد ر ہے كہ اكثر مفسرين نے كہا ہے كہ مذكورہ آيات غزوہ حمراء الاسد كے بارے ميں ہيں اور بعض كے نزديك يہ آيات بدر صغري كے بارے ميں ہيں _

٢_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كرنے والے مؤمنين كے ضرر و نقصان سے محفوظ رہنے كا سبب، ان پر خداوند متعال كا عظيم فضل اور نعمت تھے_فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ

اس مطلبميں ''بنعمة''كى ''بائ''كو سببيت اور ''انقلبوا''كے متعلق ليا گيا ہے_

٣_ مؤمنين كا غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كيلئے پيغمبر اكرم (ص) كى دعوت كو قبول كرنا_

الذين استجابوا لله والرسول فانقلبوا بنعمة من الله و فضل

٤_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں ، مشركين اور مؤمنين كے درميان جنگ كا واقع نہ ہونا_*

فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ بظاہر''لم يمسسهم سوئ'' جنگ كے واقع نہ ہونے سے كنايہ ہے_

۲۴۰

٥_ نعمت خدا اور فضل الہى كے حصول كاپيش خيمہ اس پر توكل و اعتماد ہے_

و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل، فانقلبوا بنعمة من الله و فضل

٦_ عمل كے ساتھ ساتھ توكل، شديد مشكلات كے ، نعمت اور فضل الہى ميں تبديل ہوجانے كا باعث بنتا ہے_

و قالوا حسبنا الله و نعم الوكيل_ فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ

٧_ فتح اور شكست، خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_فانقلبوا بنعمة من الله و فضل لم يمسسهم سوئ

٨_ مؤمنين كو غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شريك ہونے سے روكنے كيلئے، سرد جنگ اور غلط پروپيگنڈے كا كارگر نہ ہونا _الذين قال لهم الناس فانقلبوا بنعمة من الله و فضل چونكہ دشمن كے غلط پروپيگنڈے كے باوجود، مؤمنين جنگ ميں شركت كيلئے چل پڑے تھے_

٩_ حقيقى مؤمنين، خداوند متعال كى مكمل خوشنودى و رضا حاصل كرنے كيلئے كوشاں رہتےہيں _واتبعوا رضوان الله ''رضوان'' يعني بہت زيادہ رضايت و خوشنودي_ (مفردات راغب)

١٠_ جنگ ميں شركت كيلئے خدا اور رسول اكرم (ص) كى دعوت قبول كرنا، رضائے الہى كے حصول كا موجب بنتا ہے_الذين استجابوا لله والرسول واتبعوا رضوان الله

١١_ (غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں ) پيغمبراسلام(ص) كے ہمراہ مجاہد مؤمنين، دشمن كى دھمكيوں سے بے اعتنا اور رضائے الہى كيلئے كوشاں تھے_ان الناس قد جمعوا لكم فانقلبوا واتبعوا رضوان الله

١٢_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كرنے والے مجاہدين كى خداوند عالم كى طرف سے مدح و ستائش _

فانقلبوا بنعمة من الله واتبعوا رضوان الله

١٣_ خداوند عالم عظيم فضل كا مالك ہے_والله ذو فضل عظيم

١٤_ خدا و پيغمبر(ص) پر ايمان اور ان كى اطاعت، صبر و جہاد،

۲۴۱

تقوي و نيكى اور توكل، مكمل رضائے الہى كے حصول اور اسكے عظيم فضل سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتے ہيں _

المؤمنين_ الذين استجابوا واتبعوا رضوان الله والله ذو فضل عظيم

١٥_ حقيقى مؤمنين كى تعريف و مدح كرنے اور سخت حالات ميں ان كى جدوجہد كى ياد دہانى كا ضرورى ہونا_

المؤمنين_ الذين استجابوا و اتبعوا رضوان الله

١٦_ غزوہ بدر صغري ميں مجاہد مؤمنين كا مالى منافع حاصل كرنا_

فانقلبوا بنعمة من الله و فضل تفسير روح المعانى ميں منقول شان نزول كى بنا پر ''فضل''سے وہ منافع مراد ہيں كہ جو مسلمانوں نے غزوہ بدر صغري ميں كاروبار و تجارت سے حاصل كئے تھے_

آنحضرت(ص) : ١٠، ١٤ آنحضرت (ص) كى دعوت ٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١١، ١٢، ١٦

اطاعت: آنحضرت (ص) كى اطاعت ٣، ١٠، ١٤; اطاعت كے اثرات ١٠، ١٤ ;اللہ تعالى كى اطاعت ١٠، ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل١ ; اللہ تعالى كى رضا٩، ١٠، ١١، ١٤; ٢، ٥، ٦، ١٣، ١٤; اللہ تعالى كى نعمتيں ١، ٢، ٥، ٦

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ١٤;اللہ تعالى پر ايمان ١٤; ايمان كے اثرات ٥، ١٤

تاريخ: تاريخى حوادث كا ذكر، ١٥

تقوي: تقوي كے اثرات ١٤

توكل: اللہ تعالى پر توكل ٥; توكل كے اثرات ٥، ٦، ١٤

جنگ: جنگ ميں افواہيں ٨;جنگى غنيمت ١٦

جہاد: ١٠ جہاد كے اثرات ١٤

دشمن:

۲۴۲

دشمنوں كى دھمكى ١١

راہ خدا: ١٠

سختي: ١٥ سختى كو سہل بنانے كا طريقہ ٦

شكست: شكست كے اسباب ٧

صبر: صبر كے اثرات ١٤

غزوہ حمراء الاسد: ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١١، ١٢، ١٦

فتح : فتح كے اسباب ٢، ٧

كوشش : كوشش و سعى كے آداب ٦

مجاہدين: مجاہدين كى تشويق ١٢

مؤمنين: مجاہد مؤمنين ١١، ١٦ ;مؤمنين سختى كے وقت ١٥; مؤمنين كى تشويق ١٥; مؤمنين كى صفات ٨، ٩

نعمت: نعمت سے بہرہ مند افراد٢

نيكى كرنا: نيكى كرنے كے اثرات، ١٤

آیت(۱۷۵)

( إِنَّمَا ذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءهُ فَلاَ تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ) يہ شيطان صرف اپنے چاہنے والوں كو ڈراتا ہے لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور اگر مومن ہو تو مجھ سے ڈرو _

١_ شيطان، خوف اور وحشت پيدا كر كے، اپنے دوستوں كو جہاد ميں شريك ہونے سے روكتا ہے_

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

٢_ وہ لوگ شيطان ہيں جو افواہيں پھيلاكر لوگوں كو جہاد

۲۴۳

سے ڈراتے ہيں _قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلكم''ان لوگوں كى طرف اشارہ ہو جو مؤمنين كو جنگ سے ڈراتے ہيں _

٣_ مؤمنين كو دشمن سے ڈرانا اور انہيں جہاد سے روكنا، ايك شيطانى عمل ہے_ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

٤_ جو لوگ خوف كى وجہ سے جہاد ميں شريك نہ ہوں وہ شيطان كے دوست ہيں _

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه ''انص الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم '' سے پتہ چلتا ہے كہ شيطان (ابليس يا دشمن كا كوئي بھى جاسوس) تمام مؤمنين كو ڈراتا ہے_ ليكن ''يخوف اولياء ہ'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ فقط اپنے دوستوں كو ڈراتا ہے_ بنابرايں ''يخوف اولياء ہ'' سے مرادخوف كا بالفعل موجود ہونا ہے كہ جو شيطان كے ساتھيوں سے مخصوص ہے_ پس جو لوگ خوف كى وجہ سے جہاد نہيں كرتے وہ اوليائے شيطان ہيں _

٥_ شيطان كى دوستي، غيرخدا سے ڈرنے كا پيش خيمہ ہے_انما ذلكم الشيطان يخوف اوليائه

٦_ شيطان اپنے ساتھيوں كے روبرو ہونے سے مؤمنين كو ڈراتا ہے_

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه يہ اس بنا پر ہے كہ جب فعل ''يخوف''كا مفعول اول يعنى ''كُم'' تقدير ميں ہو_ يعنى شيطان اپنے دوستوں سے تمہيں ڈراتا ہے _ جملہ ''فلا تخافوھم'' اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٧_ كفر و شرك كے لشكر اور دشمنان اسلام شيطان كے دوست ہيں _ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه يہ مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''يخوف اوليائہ''سے ''كُم''حذف ہوگيا ہو يعنى''يخوفكم اولياء ه'' _

٨_ مجاہد مؤمنين كے دلوں ميں دشمن كا خوف پيدا كرنا، شيطان كا كام ہے_انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

٩_ حق كى جانب لوگوں كے تمايلكو روكنے كيلئے خوف پيدا كرنا، شيطانى حربوں ميں سے ايك حربہ ہے_

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

۲۴۴

١٠_ غزوہ حمراء الاسد يا بدر صغري ميں شركت كيلئے دعوت رسول اكرم(ص) كے وقت، بعض مسلمانوں پر مشركين اور منافقين كى افواہوں كا اثر انداز ہونا_الذين قال لهم الناس ان الناس قد جمعوا لكم ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

شيطان، مشركين اور منافقين چونكہ تمام مؤمنين كو ڈرانے اور انہيں جہاد سے روكنے كى سعى كرر ہے تھے (ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم ) ليكن ''يخوف اوليا ء ہ''سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ فقط اپنے دوستوں كو ڈراتے ہيں _ بنابرايں جملہ ''يخوف اوليائہ'' بعض مؤمنين ميں خوف اور ڈر كے پيدا ہوجانے كى حكايت كر رہا ہے_

١١_ خداوند عالم كا مؤمنين كو، دين كے دشمنوں ، ان كے جاسوسوں اور منافقوں كى افواہوں كے خطرے سے خبردار كرنا_ان الناس قد جمعوا لكم انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه

١٢_ مؤمنين كو دشمنان دين سے ہرگز نہيں ڈرنا چاہيئے، خواہ ان كا لشكر كتنا ہى بڑا كيوں نہ ہو_ان الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم فلاتخافوهم

١٣_ خوف خدا، احساس ذمہ دارى كا پيش خيمہ ہے اور غيرخدا كا ڈر ذمہ دارى سے فرار كى راہيں ہموار كرتا ہے_

الذين استجابوا فلاتخافوهم و خافون

١٤_ جنگ احد كے بعد، دشمنان دين كے غلط پروپيگنڈے اور سازشوں كاخداوندمتعال كى جانب سے افشا_

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه فلاتخافوهم

١٥_ دشمن كے پروپيگنڈے كا مقابلہ كرنا اور اسكے اثرات كو روكنا ضرورى ہے_الذين قال لهم الناس انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه فلاتخافوهم و خافون قرآن كريم، دشمنان دين كے غلط پروپيگنڈے كو بيان كر كے، جملہ ''فلاتخافوھم وخافون''كے ذريعے، دشمن كى سازشوں كو ناكام بنا رہا ہے تاكہ مؤمنين كو بھى يہ درس دے كہ وہ ہميشہ دشمن كے پروپيگنڈے كا مقابلہ كرنے كيلئے آمادہ رہيں _

١٦_ خدا سے ڈرنا اور دوسروں سے نہ ڈرنا، ايمان كا لازمہ ہے_فلاتخافوهم و خافون ان كنتم مؤمنين

١٧_ دشمنان دين كے مقابلے ميں شجاعت و شہامت

۲۴۵

ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے اور مؤمنين كى خصوصيت ہے_فلاتخافوهم و خافون ان كنتم مؤمنين

١٨_ خدا كا مؤمنين كو دشمنان دين كا مقابلہ كرنے اور ان سے جہاد كرنے كى ترغيب دلانا_

انما ذلكم الشيطان فلاتخافوهم و خافون ان كنتم مؤمنين يہ جملہ ''اگر صاحبان ايمان ہو تو دشمنان دين سے نہ ڈرو''ان لوگوں سے خطاب ہے كہ جو ايمان كا دعوي كرتے ہيں اور اس جملے كا مقصد ان كو دشمن كا مقابلہ كرنے كى ترغيب دلانا ہے_

١٩_ مجاہد مؤمنين، اوليائے خدا ميں سے ہيں اور شيطان كے تسلط سے دور ہيں _*

انما ذلكم الشيطان يخوف اولياء ه ان كنتم مؤمنين چونكہ دشمنان دين (كفار و منافقين) شيطان كے اولياء ميں سے ہيں بنابرايں ، شيطان كى ولايت و سرپرستى سے دور مجاہدين، اوليائے خدا ميں سے ہوں گے _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب ''يخوف اولياء ہ'' ''يخوفكم اولياء ہ''كے معنى ميں ہو_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠، ١٤

اطاعت: شيطان كى اطاعت ٥

افواہ :١٠،١١،١٥ جنگ ميں افواہيں ٢

اللہ تعالى: ١٣، ١٦ اللہ تعالى كى جانب سے افشا ١٤; اللہ تعالى كى تنبيہ ١١

انسان: انسان كى ذمہ دارى ١٣

اولياء الله : ١٩

ايمان: ايمان كے اثرات ١٦، ١٧

تحريك: تحريك كے اسباب ١٣

جنگ: ٢

جہاد: ٢ جہاد سے روكنا ٣;جہاد سے فرار ٤;جہاد كى تشويق دلانا ١٨; جہاد كے موانع ١; دشمنوں كے خلاف جہاد ٦، ١٨

۲۴۶

حق پذيري: حق پذيرى كے موانع ٩

حوصلہ پست كرنا: حوصلے پست كرنےكے اسباب ١٠

خوف : اللہ تعالى كا خوف ١٣، ١٦;پسنديدہ خوف١٣، ١٦;جہاد ميں خوف ٢; خوف كاسرچشمہ ٥، ٨، ٩; خوف كے اثرات ١، ٤; دشمنوں كا خوف ١٢; ناپسنديدہ خوف ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٣، ١٦

دشمن: ٦، ٧، ١٢، ١٧، ١٨ دشمنوں كا مقابلہ كرنا ١٤; دشمنوں كى افواہيں ١١، ١٥ ; دشمنوں كى سازش ١٤

دين: دين كے دشمن٧، ١٢، ١٧، ١٨

سازش : سازش كا بے نقاب كرنا ١٤

شجاعت: شجاعت كے اسباب ١٧

شيطان: ٥ انسانى شيطان ٢;شيطان كا بہكانا ٩; شيطان كا

كردار ١، ٦، ٨; شيطان كى ولايت و سرپرستى ١٩; شيطان كے دوست ١، ٤، ٧

عمل: عمل كا پيش خيمہ١٣;ناپسنديدہ عمل ٣

غزوہ احد: ١٤ غزوہ حمراء الاسد: ١٠

كفار: ٧

مشركين: ٧ مشركين كى افواہيں ١٠

مقابلہ: افواہوں كا مقابلہ ١٥

منافقين: منافقين كى افواہيں ١٠، ١١

مؤمنين: ٦ مجاہد مؤمنين ٨، ١٩;مؤمنين كو خبردار كرنا ١١; مؤمنين كا خوف ٣;مؤمنين كى تشويق ١٨;مؤمنين كى صفات ١٧;مؤمنين كى ذمہ دارى ١٢

ولايت و سرپرستي: ١٩

۲۴۷

آیت(۱۷۶)

( وَلاَ يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّواْ اللّهَ شَيْئاً يُرِيدُ اللّهُ أَلاَّ يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ )

اور آپ كفر ميں تيزى كرنے والوں كى طرف سے رنجيدہ نہ ہوں يہ خدا كا كوئي نقصان نہيں كرسكتے خدا چاہتا ہے كہ ان كا آخرت ميں كوئي حصّہ نہ رہ جائے اور صرف عذاب عظيم رہ جائے _

١_ لوگوں كے ہدايت پانے كے بارے ميں پيغمبراكرم (ص) كى شديد خواہش اور آپ(ص) كا بعض لوگوں كے كفر ميں عجلت كرنے پر بہت زيادہ غمگين اور متأسف ہونا_و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر

٢_ خداوند عالم كا پيغمبر اكرم (ص) كو نصيحت كرنا كہ آپ(ص) بعض لوگوں كے كفر ميں جلدى كرنے پر غمگين و رنجيدہ نہ ہوں _و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر

٣_ لوگوں كے ہدايت قبول نہ كرنے كے مقابل پيغمبراكرم (ص) كى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے_

و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر

٤_ كفر آميز كوششوں كے ذريعے دين خدا كو ضرر پہنچنے سے پيغمبر اكرم(ص) كا پريشان ہونا_

و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر يہ كہ خداوند متعال تسلى ديتے ہوئے فرماتا ہے ''انھم لن يضروا الله شيئا'' (يقيناً وہ الله تعالى كو كچھ بھى ضرر نہيں پہنچائيں گے) اس سے پتہ چلتا ہے كہ پيغمبر اسلام(ص) كى پريشانى كا سبب كفار كى طرف سے دين خدا كو ضرر پہنچانے كا احتمال تھا_

٥_ وہ لوگ كفر ميں جلدى كرنے والے ہيں جو اپنى افواہوں كے ذريعے مجاہدين اسلام كا حوصلہ پست كرنا چاہتے ہيں _*

و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر مذكورہ آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ جملہ''الذين يسارعون فى الكفر'' ان لوگوں كى طرف اشارہ ہو جو غلط

۲۴۸

پروپيگنڈے اور خوف پھيلانے والى افواہوں كے ذريعے، مؤمنين كو جہاد سے روكنے كى سعى كرر ہے تھے_

٦_ كفر ميں جلدى كرنے والے كبھى بھى خداوند متعال كو ضرر نہيں پہنچا سكتے_انهم لن يضروا الله شيئا

٧_ كفر ميں جلد بازى كرنے والوں كے مقابلے ميں ، حق كا ضرر و نقصان سے محفوظ ہونا_

انهم لن يضروا الله شيئاً اسمطلب ميں خدا تعالى كو ضر ر پہنچانا ، دين كو ضرر پہنچانے سے كنايہ ہے_

٨_ پيغمبراكرم (ص) اور حق سے محاذ آرائي، خداوند عالم كے ساتھ جنگ كے مترادف ہے_

انهم لن يضروا الله شيئاً باوجود اس كے كہ مراد دين، پيغمبر اكرم(ص) اور مسلمين سے ضرر كى نفى كرنا ہے، اسے خداوند متعال كى طرف منسوب كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دين اور پيغمبر اكرم(ص) سے مقابلہ، خداوند متعال سے مقابلہ كے مترادف ہے_

٩_ خداوند متعال كا ارادہ يہ ہے كہ وہ كفر ميں جلدى كرنے والوں كو حتمى طور پر اخروى نعمتوں سے محروم كردے_

يريد الله الا يجعل لهم حظاً فى الآخرة

١٠_ اخروى نعمتوں سے بہرہ مندى يا محروميت، انسانى اعمال و كردار كا نتيجہ ہے_

و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر يريد الله الايجعل لهم حظاً فى الآخرة اگرچہ خداوند متعال نے اہل كفر كو اخروى نعمتوں سے محروم كرنے كى نسبت اپنى جانب دى ہے_ ''يريد الله ...''ليكن يہ محروميت ''يسارعون '' كى دليل سے خود ان كفار كے اعمال و كردار كا نتيجہ ہے_

١١_ كفار كے كفر اختيار كرنے كا ضرر، خود انہى كى جانب پلٹتا ہے_

انهم لن يضروا الله شيئاً يريد الله الا يجعل لهم حظاً فى الآخرة جملہ ''يريد الله ...''ايك محذوف جملے پر دلالت كر رہا ہے_ يعنى وہ خدا كو ضرر نہيں پہنچاتے بلكہ خود اپنے آپ كو ضرر پہنچاتے ہيں اور وہ ضرر اخروى نعمتوں سے محروميت ہے_

١٢_ سنن الہى كى معرفت اور مخالفين اسلام كے بارے

۲۴۹

ميں اللہ تعالى كى تدبير كى جانب توجہ، مخالفين كے اعمال سے پيدا شدہ غم و اندوہ كے بر طرف ہونے كا باعث بنتى ہے_

و لايحزنك يريد الله الا يجعل لهم حظاً فى الاخرة جملہ ''يريد الله ...'' اس سنت الہى پر دلالت كر رہا ہے كہ خداوند متعال كفار كو اخروى نعمتوں سے محروم كرديتا ہے اور خداوندمتعال اپنى اس سنت كى پہچان كروا كے، پيغمبر اكرم(ص) كو غم و اندوہ ميں مبتلا ہونے سے منع كر رہا ہے_

١٣_ خداوند متعال نے اہل كفر كو دنيوى نعمتوں سے محروم كرنے كا ارادہ نہيں كيا _*

يريد الله الا يجعل لهم حظاً فى الآخرة كلمہ ''فى الآخرة''كا مفہوم يہ ظاہر كر رہا ہے كہ خداوند متعال نے كفار كو مواہب آخرت سے محروم كرنے كا ارادہ كيا ہے نہ كہ دنيوى فوائد و منافع سے_

١٤_ خداوند عالم كا كفر ميں جلدبازى كرنے والوں كو مہلت دينا اخروى نعمتوں سے محروم كرنے كيلئے ہے_ (سنت استدراج)يريد الله الايجعل لهم حظاً فى الآخرة و لهم عذاب عظيم ہوسكتا ہے جملہ ''يريد الله ...''اس سوال كا جواب ہو كہ خداوند، كفر كى نشر و اشاعت كيلئے بعض لوگوں كى كوشش و سعى كے باوجود انہيں كيوں مہلت ديتا ہے_

١٥_ كفر ميں جلدى كرنے والوں كے انتظار ميں بہت بڑا عذاب اخروى ہے_الذين يسارعون الكفر و لهم عذاب عظيم

١٦_ بعض لوگوں كى كفر ميں جلدبازى كرنے پر خداوندمتعال كا پيغمبراكرم(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

و لايحزنك الذين يسارعون فى الكفر و لهم عذاب عظيم

١٧_ جزا و سزا كے سلسلے ميں نظام الہى كا قانون و قاعدے كے مطابق ہونا_

يريد الله الايجعل لهم حظاً فى الآخرة و لهم عذاب عظيم آيت كا منطوق يہ ہے كہ عذاب اور آخرت كے مواہب سے محروميت ،كفر كا نتيجہ ہے_ پس اسكے مفہوم كے مطابق اخروى مواہب سے بہرہ مندى اور عذاب سے دورى ايمان سے مربوط ہے_ پس الہى جزا و سزا، قانون و نظام كے تحت ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا غم و اندوہ ١، ٢، ٤ آنحضرت (ص) كو تسلى

۲۵۰

و تشفى دينا١٧; آنحضرت (ص) كى دلچسپى ١;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٣

اجر: اخروى اجر ٩، ١٠، ١٥ ;دنيوى اجر ١٤

استدراج: سنت استدراج ١٥

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١

افواہ : افواہ كے اثرات ٥

اللہ تعالى: ٦ اللہ تعالى كاارادہ ٩، ١٣; اللہ تعالى كا مہلت دينا ١٥;اللہ تعالى كى تدبير ١٢;اللہ تعالى كى سنت ١٢،١٥; اللہ تعالى كى نصيحتيں ٥;اللہ تعالى كے دشمن ٨

حق: ٨ حق كا استحكام٧

حوصلہ پست كرنا: ٥

خسارہ: خسارے كے اسباب ١١

دشمن: ٨، ١٢

دين: دين كى حفاظت ٤;دين كے دشمن ١٢

ضرر پہنچانا: اللہ تعالى كو ضرر پہنچانا ٦

عذاب: عذاب كے مراتب ١٦

علم: علم كے اثرات ١٢

عمل: عمل كا اجر ١٠; عمل كے اثرات ١٠

غم واندوہ: ١، ٢، ٤ غم و اندوہ بر طرف كرنا ١٢

كفار: ٥، ٦، ٧ كفار كا خسارہ ١١; كفار كى سازش ٤; كفار كى سزا ١٦;كفار كى محروميت ٩، ١٤، ١٥

كفر: ١، ٢ كفر كا پيش خيمہ ٥;كفر كى سزا ٩، ١٦ ;كفر كے اثرات ١١

۲۵۱

لوگ : لوگوں كا كفر ١، ٢، ١٧;لوگوں كى ہدايت ٣

مبارزت: آنحضرت(ص) كے خلاف مبارزت ٨;حق كے خلاف مبارزت ٨

محاربين: ٨

محروميت: ٩، ١٤، ١٥ محروميت كے اسباب ١٠

جزا و سزا كا نظام :١٨

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ١٢

ہدايت: ٣

آیت(۱۷۷)

( إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ لَن يَضُرُّواْ اللّهَ شَيْئًا وَلهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

جن لوگوں نے ايمان كے بدلے كفر خريد ليا ہے وہ خدا كو كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتے اور ان كے لئے دردناك عذاب ہے _

١_ كفار، خداوند متعال كو كسى قسم كا بھى ضرر و نقصان نہيں پہنچا سكتے_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لن يضروا الله شيئا

٢_ خدا پر ايمان لانا، بشر كى فطرت ہے_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان آيت شريفہ ميں ايمان كو اصل و فطرى اور كفر كو عارض ہونے والى شے قرار دياگيا ہے_ بنابرايں انسان اپنى اصل يعنى فطرت ميں ايمان كى جانب رجحان ركھتا ہے نہ كہ كفر كى جانب مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الذين ...''سے مراد تمام كفار ہوں نہ فقط مرتدين _

٣_ خداوند عالم پر ايمان، انسان كا سعادت بخش سرمايہ ہے_انص الذين اشتروا الكفر بالايمان لهم عذاب اليم

۲۵۲

چونكہ فرما رہا ہے كہ ''بعض لوگوں نے ايمان كے بدلے كفر كو خريدا ہے اور ايمان جيسى قدر و منزلت والى چيز كو كھودينا، عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_'' لہذا ايمان ايك ايسا سرمايہ ہے كہ جس كو كھودينے سے انسان دردناك عذاب ميں مبتلا ہوجاتا ہے_

٤_ جنگ احد كے بعد مؤمنين ميں سے بعض لوگوں كا مرتد ہوجانا_*ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لن يضرُوا الله شيئا اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے ''الذين اشتروا ...''سے مرادوہ مسلمان ہوسكتے ہيں جو جنگ احد كے بعد اپنے غلط پروپيگنڈے اور افواہوں كے ذريعے مؤمنين كے حوصلے پست كرنے كى سعى كرر ہے تھے اور انہيں غزوہ حمراء الاسد سے روك ر ہے تھے_

٥_ خداوند عالم كى مطلق قدرت اور كفار كے اقدامات سے اسے نقصان نہ پہنچنا_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لن يضروا الله شيئاً

٦_ كفر اختيار كرنے كا ضرر و نقصان، خود كفار كى طرف پلٹتا ہے_

ان الذين اشتروا الكفر لن يضروا الله شيئاً و لهم عذاب اليم جملہ''و لهم عذاب اليم'' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ كفار اپنے كفر كے ذريعے خود اپنے آپ كو نقصان پہنچاتے ہيں _ كيونكہ ''عذاب اليم''ميں مبتلا ہوجاتے ہيں _

٧_ ارتداد كے نقصان كا خود مرتدين كى طرف پلٹنا_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لن يضروا الله شيئاً

يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الذين ...''سے مراد وہ لوگ ہوں جو اسلام اختيار كرنے كے بعد كفر كى طرف پلٹ جا تے ہيں _

٨_ خداوند عالم كا اس بات كى ضمانت دينا كہ بعض لوگوں كے كفر اختيار كرلينے سے دين اسلام كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچے گا_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لن يضروا الله شيئاً

بعض كا خيال ہے كہ خدا كو ضرر پہنچانے سے مراد، دين خدا كو ضرر پہنچانا ہے چونكہ كوئي بھى خداوند عالم كو ضرر پہنچانے كا تصور ہى نہيں كرسكتا تاكہ خداوند عالم اس خيال باطل كى نفى كرے_

٩_ ايمان جيسى قيمتى شئے كے بدلے كفر اختيار كرنے

۲۵۳

والے (مرتدين) كى سزا، خداوند متعال كا دردناك عذاب ہے_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لهم عذاب اليم

١٠_ كفر، خداوند متعال كے دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا موجب بنتا ہے_ان الذين اشتروا الكفر بالايمان لهم عذاب اليم

١١_ كفار اور مرتدين كا ايمان و كفر كى قدر و قيمت كے بارے ميں غلط اندازہ_

ان الذين ا شتروا الكفر بالايمان لهم عذاب اليم چونكہ خريدار كا خيال ہے كہ جو كچھ وہ لے رہا ہے، اس چيز سے زيادہ قيمتى ہے جو وہ دے رہا ہے، بنابرايں كافر، ايمان كے بدلے كفر اختيار كر كے كفر كو ايمان سے زيادہ قيمتى خيال كرتا ہے _ (يہ بھى ايك قسم كا لين دين ہے) البتہ وہ اس بات سے غافل ہے كہ اس قسم كا معاملہ اسے دردناك عذاب ميں مبتلا كردے گا_

ارتدا د: ٤ ارتداد كے اثرات ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٤

اللہ تعالى: ١، ٢، ٣ اللہ تعالى كا عذاب ٩ ،١٠ ، اللہ تعالى كى قدرت ٥

انسان: انسان كا سرمايہ ٣

ايمان: ايمان كے اثرات ٣;خدا پرايمان ٢، ٣; فطرى ايمان ٢

خسارہ: خسارے كے اسباب ٦، ٧

دين: دين كا استحكام٨;دين كى حفاظت ٨

سزا : ٩

سعادت: سعادت كے اسباب ٣

ضرر پہنچانا: اللہ تعالى كو ضرر پہنچانا ١، ٥

عذاب: عذا ب كے مراتب ٨; عذاب كے موجبات ١٠

عمل: ٥

غزوہ احد: ٤

۲۵۴

كفار: ١ كفار كا خسارہ ٦;كفار كا عمل ٥;كفار كا قدر و منزلت كے بارے ميں اندازہ لگانا ١١

كفر: كفر كى سزا ٩;كفر كے اثرات ٦، ١٠

لوگ: ٨

مرتد: مرتد كا قد ر و قيمت كے بارے ميں اندازہ لگانا ١١;مرتد كى سزا ٩

مؤمنين: مؤمنين كا ارتداد ٤

آیت(۱۷۸)

( وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُواْ إِثْمًا وَلَهْمُ عَذَابٌ مُّهِينٌ )

اور خبر دار يہ كفار يہ نہ سمجھيں كہ ہم جس قدر راحت و آرام دے ر ہے ہيں وہ ان كے حق ميں كوئي بھلائي ہے_ ہم تو صرف اس لئے دے ر ہے ہيں كہ جتنا گناہ كرسكيں كرليں ور نہ ان كے لئے رسوا كن عذاب ہے _

١_ خداوند متعال كا كفار كو خبردار كرنا كہ ان كو جو مہلت دى گئي ہے وہ ان كے مفاد ميں نہيں _

و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم ''املائ'' ''ملو'' كے مادہسے ہے جس كا معنى ''مہلت دينا'' ہے اور اس سے مراد يہ ہے كہ كفار كو لمبى عمر ديكر اور دنيوى نعمتوں سے بہرہ مند كر كے ان كے عذاب ميں تأخير كى جائے_

٢_ كفار دنيا ميں مہلت پانے كو، اپنے مفاد ميں نيكى و بھلائي تصور كرتے ہيں _و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم

٣_ كفار كااپنے نفع و نقصان اور برے انجام كے ادراك سے ناتوان ہونا_

۲۵۵

و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم انما نملى لهم ليزدادوا اثماً

٤_ كفر، انسان كو اپنے حقيقى نفع و نقصان كى پہچان كرنے سے روك ديتا ہے_و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم ''الذين كفروا'' اس قسم كے خيال باطل كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ وہ كافر ہيں لہذا اس قسم كے خيالات ركھتے ہيں _

٥_ فقط كفار كے گناہوں ميں اضافہ ہونے كى خاطر، خداوند متعال انہيں مہلت ديتا ہے_انما نملى لهم ليزدادوا اثماً

٦_ دنيا ميں انسان كى زندگى كا كم يا زيادہ ہونا، خداوند عالم كے اختيار ميں ہے_انما نملى لهم خير انما نملى لهم يہ مفہوم اسلئے اخذ كيا گيا ہے كيونكہ آيت شريفہ ميں ''املائ'' كو خداوند متعال كى طرف منسوب كيا گيا ہے_

٧_ انسان، ہميشہ اپنى خير و سعادت چاہتا ہے_و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم

كفار دنيا ميں لمبى عمر اسلئے چاہتے ہيں كيونكہ وہ اسے اپنے لئے بھلائي و نيكى سمجھتے ہيں لہذا وہ اپنے لئے سعادت كى تلاش ميں ہيں _ اگرچہ انہوں نے سعادت كا حقيقى مصداق مشخص كرنے ميں غلطى كى ہے_

٨_ كفر پر باقى رہنا، گناہ كے زيادہ ہونے اور اسكى سزا ميں اضافے كا باعث ہے_و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم انما نملى لهم ليزدادوا اثماً بظاہر آيت ميں گناہ سے مراد، كفر ہے، بنابرايں كافر كى عمر جتنى بھى زيادہ ہوگي، اسكے گناہ ميں اضافہ ہوگا_ خواہ وہ كفر كے علاوہ كسى دوسرے گناہ كا مرتكب نہ بھى ہو_

٩_ صحيح طور پر قدروقيمت كا تعين كرنا اور انجام كار كى فكر ميں رہنا انسان كو گمراہى و انحراف سے بچاتا ہے_

و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم

١٠_ كفار اپنے كفر كے ذريعے، اپنى عمر اور زندگى كو تباہ كر ڈالتے ہيں _انما نملى لهم ليزدادوا اثما و لهم عذاب مهين طولانى عمر اگر گناہ اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے علاوہ اور كوئي نتيجہ نہ دے تو يہ عمر ايك تباہ شدہ اور برباد شدہ سرمايہ ہے_

۲۵۶

١١_ خداوند عالم كا كفار كو مہلت دينا، ناپسنديدہ اعمال كے ارتكاب كے ذريعے ان كے خير و سعادت سے دور ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم انما نملى لهم ليزدادوا اثما

لغت ميں ''اثم''ان اعمال كو كہا جاتا ہے جو انسان كو خيرو سعادت سے روكتے ہيں _ (مفردات راغب)

١٢_ خداوند عالم كى جانب سے كفار كو ذليل و خوار كرنے والے عذاب كى دھمكى _و لهم عذاب مهين

١٣_ دنيا ميں كفار كا مہلت پانا ، آخرت ميں ان كى ذلت و خوارى كا راستہ ہموار كرتا ہے_

انما نملى لهم ليزدادوا اثماً و لهم عذاب مهين

١٤_ آخرت ميں مختلف قسم كے عذاب _و لهم عذاب عظيم و لهم عذاب اليم و لهم عذا ب مهين

مندرجہ بالا مطلب ميں ، ان صفات ''عظيم'' ، ''اليم'' اور ''مھين''ميں سے ہر ايك كو عذاب كى قسم كے بيان كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

١٥_ عذاب آخرت مختلف شكلوں اور حيثيتوں كا حامل ہے_و لهم عذاب عظيم و لهم عذاب اليم و لهم عذاب مهين اس مطلبميں ''عظيم''، ''اليم''اور ''مھين''كو عذاب كى مختلف شكلوں اور حيثيتوں كى علامت قرار ديا گيا ہے_

١٦_ كفار كا لمبى عمر پانا اور زيادہ مہلت حاصل كرنا، خداوند متعال كے نزديك، ان كے قرب و عزت كى دليل نہيں ہے_انما نملى لهم ليزدادوا اثماً و لهم عذاب مهين

١٧_ كفار كيلئے موت، زندگى سے بہتر ہے_و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم

امام باقر(ع) فرماتے ہيں : الموت خير (ل-)الكافر لان الله يقول ''و لايحسبن الذين كفروا انما نملى لهم خير لانفسهم انمانملى لهم ليزدادوا اثماً' (١) كافر كيلئے موت بہتر ہے كيونكہ اللہ تعالى فرمارہا ہے '' و لا يحسبن الذين كفروا ...''

انحطاط: انحطاط كے اسباب ١٠

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٠٦ ح١٥٥ نورالثقلين ج١ ص٤١٣ ح٤٤٥.

۲۵۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى قدرت ٦

انسان: انسان كارجحان٧;انسان كى خصوصيت ٧; انسان كى عمر٦

دور انديشي: دورانديشى كے اثرات ٩

ذلت: ١٢ ذلت كے اسباب ١٣

سعادت: سعادت كى طرف ميلان ٧;سعادت كے موانع ١١

شقاوت: شقاوت كے اسباب ١١

شناخت: شناخت كے اسباب ٤

عذاب: اخروى عذاب ١٤، ١٥;عذاب كے مراتب ١٤، ١٥

عقيدہ: ٢

علم: مصالح كا علم ٤; منابع كا علم ٤

عمر: ١٦ طول عمر ٦

قدروقيمت كا اندازہ لگانا: ٩

كفار: كفار كا انجام ٣ ; كفار كا انحطاط ١٠;كفار كا خسارہ ٣;كفار كا عقيدہ ٢; كفار كا گناہ ٥;كفار كا مقام ١٦; كفار كو تنبيہ ١; كفار كو تہديد ١٢;كفار كو مہلت ١، ٢، ١١، ١٣، ١٦;كفار كى اخروى ذلت ١٣;كفار كى جہالت ٣; كفار كى حيات ١٧;كفار كى ذلت ١٢;كفار كى شقاوت ١١; كفار كى عمر ١٦;كفار كى موت ١٧;

كفر: كفر كى سزا ٨;كفر كے اثرات ٤، ٨، ١٠

گمراہي: گمراہى كے موانع ٩

گناہ: ٥ گناہ كے اثرات ١١;گناہ كے اسباب ٨

مہلت: مہلت كا فلسفہ٥

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٩

۲۵۸

آیت(۱۷۹)

( مَّا كَانَ اللّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَی مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّیَ يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَی الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاء فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَإِن تُؤْ مِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

خدا صاحبان ايمان كو انھيں حالات ميں نہيں چھوڑ سكتا جب تك خبيث اور طيب كو الگ الگ نہ كردے اور وہ تم كو غيب پرمطلع بھى نہيں كرنا چاہتا ہاں اپنے نمائندوں ميں سے كچھ لوگوں كو اس كام كے لئے منتخب كرليتا ہے لہذا تم خدا اوررسول پر ايمان ركھو اور اگر ايمان و تقوي اختيار كروگے تو تمھارے لئے اجر عظيم ہے _

١_ خداوند عالم دينى معاشرے كو ايسى حالت ميں نہيں چھوڑتا كہ جس ميں اچھے اور بُرے لوگوں كى تشخيص نہ دى جاسكے_ما كان الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه ''حتى يميز ''كے قرينے سے جملہ ''على ما انتم عليہ''سے مراد اچھے اور بُرے لوگوں كا مشخص نہ ہونا ہے_

٢_ دينى معاشرے ميں ، ناپاك اور پاك لوگوں كى صفوں كو جدا كر كے ايك دوسرے سے مشخص كرنا، خداوند متعال كى ناقابل تغيير سنت ہے_ما كان الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه حتى يميز الخبيث من الطيب

٣_ مؤمنين پاك ہيں اور ان كے علاوہ دوسرے لوگ (منافقين) پليد اور خبيث ہيں _

ما كان الله ليذر المؤمنين على ما انتم عليه حتى يميز الخبيث من الطيب

٤_ ايمان، طہارت و پاكيزگى كا باعث بنتا ہے اور نفاق، پليدى و خباثت كا_ما كان الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه

۲۵۹

حتى يميز الخبيث من الطيب

٥_ امتحان ا لہي، دينى معاشرے كے پاك اور ناپاك افراد كى صفوں كو مشخص كرديتا ہے_

ما كا ن الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه حتي يميز الخبيث من الطيب پاك و ناپاك اور خالص و ناخالص افراد كى پہچان كے دوعام طريقے ہيں :

١_ آزمائش و ابتلائ_ ٢_ خداوند متعال كا افراد كى حقيقت و واقعيت كى خبر دينا_ چونكہ دوسرا طريقہ سنت الہى نہيں پس فقط آزمائش و امتحان ہى واحد راستہ ہے كہ جس سے خالص و ناخالص ايك دوسرے سے جدا ہوسكتے ہيں _ پس جملہ ''حتى يميز '' ميں كلمہ ''بابتلائھم و امتحانھم''مقدر ہے_

٦_سختياں ، مصيبتيں اور جنگيں بندوں كيلئے آزمائش الہى كے ذرائع ہيں _

حتي يميز الخبيث من الطيب اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ آزمائش الہى كے ذرائع ميں سے ايك جنگ و نبرد اور اسكى مشكلات ہيں جيساكہ جنگ احد ميں مشكلات پيش آئيں تھيں _

٧_ خداوند متعال كا حقيقى مؤمنوں كى جانب خاص توجہ كرنا اور ہميشہ ان كى حمايت و پشت پناہى كرتے رہنا_

ماكان الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه حتي يميز الخبيث من الطيب بظاہر ''المؤمنين''سے مراد خالص اور حقيقى مؤمنين ہيں _ اور ''انتم''كا مخاطب پورا اسلامى معاشرہ ہے، خالص و ناخالص سميت_ بنابرايں آيت كا معنى يہ ہوگا ''خداوند عالم حقيقى مؤمنين كو اپنى حالت پر نہيں چھوڑتا تاكہ وہ بھى ناپاكوں كے ساتھ مخلوط ہوجائيں اور ناپاك افراد كو مشخص نہ كيا جاسكے اور يہ بات ظاہر كرتى ہے كہ خداوندمتعال، حقيقى مؤمنين پر خصوصى توجہ ركھتا ہے_

٨_ جنگ احد كے واقعہ ميں ، مسلمانوں كے درميان ناپاك اور منافق افراد كا پايا جانا_

ما كان الله ليذر المؤمنين علي ما انتم عليه حتى يميز الخبيث من الطيب مندرجہ بالا مطلب، اس آيت اور گذشتہ ان آيات كے درميان ارتباط كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جو جنگ احد كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں _

٩_ بعض مؤمنوں كے كفار كے ہم قدم ہوجانے اور جہاد سے تخلف كرنے كے سلسلے ميں خداوند متعال كا پيغمبر(ص) اور مؤمنين كو تسلى و تشفى دينا_ما كان الله ليذر المؤمنين على ما انتم عليه

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797