تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171169 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

فلاں خاص معجزہ نہيں ركھتا اس پر ايمان نہ لائيں خواہ وہ پيغمبرہى كيوں نہ ہو، چونكہ انہوں نے يہ نہيں كہا كہ''الا نؤمن لمدعى الرسالة'' اور يہ كہ اگر نبى ہو تب بھى ايمان نہ لانا جب تك فلاں خاص معجزہ نہ دكھائے_ سوائے خرافات كے اور كچھ نہيں _

٢_ بالفرض اس قسم كا عہد ليا بھى گيا ہو تو انہيں سوچنا چاہيئے كہ اس قسم كى قربانى سچے اور جھوٹے كى پہچان كيلئے ايك معجزہ ہے نہ كہ يہ خود مقصود ہے اور اس پر اصرار كرنا جمود ہٹ دھرمى و كى علامت ہے_

١٨_ دوسروں كے اعمال پر راضى ہونا، ان كى انجام دہى ميں شريك ہونے كے برابر ہے_ *فلم قتلتموهم

عصر پيغمبراكرم(ص) كے يہوديوں كى طرف انبياء (ع) كے قتل كى نسبت يقيناً حقيقى نہيں ہے_ چونكہ انہوں نے گذشتہ انبياء (ع) كو قتل نہيں كيا تھا_ لہذا بعض كا خيال ہے كہ يہ نسبت اس لحاظ سے ہے كہ وہ اپنے آبا و اجداد كے اعمال پر راضى تھے_

١٩_ زمانہ پيغمبر(ص) كے يہود، اپنے آبا و اجداد كے ذريعے انبياء (ع) كے قتل پر راضى ہونے كے سبب، انبياء (ع) كے قاتلوں كے حكم ميں تھے_فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٠_ يہود كا ہٹ دھرم اور معاند ہونا_قل قد جائكم رسل من قبلى بالبينات و بالذى قلتم فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢١_ پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنے كى خاطر يہوديوں كى بہانہ تراشي_الذين قالوا فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين جملہ''فلم قتلتموهم ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ايمان لانے كيلئے ان كا مطالبہ و شرط فقط ايك بہانہ تھا_

٢٢_ اپنا مطلوبہ معجزہ (قربانى كا غيبى آگ سے جلنا) ديكھنے كى صورت ميں پيغمبراكرم(ص) پر ايمان لانے كے بارے ميں يہود كے ادعا كا جھوٹ پر مبنى ہونا_قل قد جائكم فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٣_ يہود كے ساتھ خداوند متعال كے اس عہد كى تكذيب كہ جس كے مطابق وہ پيغمبراكرم(ص) پر اس وقت تك ايمان نہيں لائيں گے جب تك آپ(ص) ايسى قربانى پيش نہ كريں جسے غيبى آگ جلا دے_

ان الله عهد الينا الانؤمن فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين اگر يہود كا ادعا صحيح ہوتا تو پيغمبر اكرم(ص) كو چاہيئے تھا كہ ان كا مطالبہ پورا كرتے، نيز عہد كو ''الذى قلتم'' (جو تم نے كہا) سے تعبير نہ فرماتے بلكہ يہ

۲۸۱

فرماتے''بالعهد الذى عهد الله عليكم'' كيونكہ اگر ان كا ادعا حقيقى ہوتا تو يہ ايك الہى عہد ہوتا نہ كہ يہود كا قول_

٢٤_ فضول ادعا كرنے اور بہانے بنانے كى وجہ سے خداوند متعال كى جانب سے يہوديوں كى سرزنش_

الذين قالوا ان الله فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٥_ اہل كتاب (يہود) كے مقابلے ميں قرآن كا استدلالى و منطقى رويہ_قل قدجائكم رسل من قبلى فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٦_ يہود كا اپنے قومي، ثقافتى اور تاريخى آثار و رسوم سے محكم ارتباط و لگاؤ ركھنا_الذين قالوا ان الله عهد الينا الا نؤمن فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٧_ پيغمبراكرم(ص) كے ہم عصر يہوديوں كا بعثت سے پانچ سو سال پہلے اپنے آبا و اجداد كے ہاتھوں انبياء (ع) كے قتل ہونے پر راضى ہونا ان كى طرف خداوند متعال كى جانب سے قتل انبياء (ع) كى نسبت دينے كا باعث بنا ہے_

قل قدجائكم رسل من قبلى بالبينات وبالذى قلتم فلم قتلتموهم امام صادق نے مذكورہ آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:''كان بين القاتلين و القائلين خمس ما ة عام ، فالزمهم الله القتل برضاهم ما فعلوا'' (١) يعنى اس بات كے كہنے والوں اور قاتلين كے درميان پانچ سو سال كا فاصلہ تھا مگر الله تعالى نے ان كى طرف قتل كى نسبت اسلئے دى كہ وہ قاتلوں كے اس فعل پر راضى تھے_

٢٨_ بنى اسرائيل كى قربانى كا جل جانا، اسكے بارگاہ خداوند متعال ميں قبول ہونے كى علامت تھي_

حتى ياتينا بقربان تأكله النار امام صادق(ع) فرماتے ہيں : كانت بنو اسرائيل اذا قربت القربان تخرج نار تاكل قربان من قبل منہ(٢) جب بنى اسرائيل قربانى كرتے تو قبول ہونے والى قربانى كو آگ جلا ديتي_

٢٩_ كسى كے ناحق قتل پر راضى ہونا، خود اسے قتل كرنے كے مترادف ہے_فلم قتلتموهم

امام صادق(ع) مذكورہ آيت سے تنقيح مناط كى بناپرفرماتے ہيں :لعن الله المرجئة ان هؤلاء يقولون : ان قتلتنا مؤمنون

____________________

١)كافى ج٢ ص٤٠٩ ح١، تفسير برھان ج١ ص٣٢٨ ح٢/، ٤، ٦.

٢)كافى ج٤ ص٣٣٥ ح١٦، نورالثقلين ج١ ص٤١٧ ح٤٦٢.

۲۸۲

فدمائنا متلطخه بثيابهم الي يوم القيمة ان الله حكى عن قوم فى كتابه : الا نؤمن لرسول فلم قتلتموهم ...'' قال : كان بين القاتلين و القائلين خمسمأة عام فالزمهم الله القتل برضاهم ما فعلوا _(١) خدا كى لعنت ہو مرجئہ پر ، يہ كہتے ہيں ہمارے ( اہل بيت (ع) ) قاتل بھى مؤمن ہيں _ پس ان (مرجئہ) كے د امن قيامت تك ہمارے خون سے آلودہ ہيں كيونكہ خداوند متعال اپنى كتاب ميں اس قوم كے بارے ميں فرمارہا ہے ''الا نؤمن لرسول فلم قتلتموهم ...'' امام (ع) نے فرمايا قاتلين اور قائلين كے درميان پانچ سو سال كا فاصلہ ہے ليكن پھر بھى اللہ تعالى نے كہنے والوں كى طرف قتل كى نسبت دى كيونكہ وہ اس فعل قتل پر راضى تھے_

آتش: آتش غيبى ١، ٦، ٩، ١٣، ٢٢، ٢٣

آنحضرت(ص) : ٢، ٥، ١٦، ٢١، ٢٢، ٢٣ آنحضرت (ص) كا معجزہ٢٢ ; آنحضرت (ص) كا استدلال ١٠، ١٤

اسلام: ٥ اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عہد ٤، ٢٣

انبياء (ع) : ١، ٣ انبياء (ع) كا قتل١٢، ١٣، ١٩، ٢٧; انبياء (ع) كا معجزہ٨، ٩، ١٢، ١٣; انبياء (ع) كى بعثت٨; انبياء (ع) كى حقانيت١٢ اہل كتاب: ٢٥

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢،٢١، ٢٢، ٢٣ ; انبياء (ع) پر ايمان ١، ٣

بنى اسرائيل: انبيائے بنى اسرائيل ٨، ٩;بنى اسرائيل كى قربانى ٢٨

تاريخ: تاريخ سے عبرت ١٥

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ٢٥

حضرت موسى (ع) : حضرت موسي (ع) كى بعثت ٣

حق كا چھپانا: ١٢،١٣

دين: دين سے سوء استفادہ ٥

روايت: ٢٧، ٢٨، ٢٩

سزا:١٩

____________________

١)كافى ج٢ ص٤٠٩ ح١، تفسير عياشى ج١ ص٢٠٨ ح١٦٣.

۲۸۳

شناخت: شناخت كے منابع ١٥

عقيدہ: ١، ٣، ٤، ٦، ١٧ عمل : عمل كى قبوليت ٢٨ عہد: عہد كى وفا ٤

قتل: ١٢، ١٣، ١٩، ٢٢، ٢٣، ٢٧، ٢٩

قرباني: ١، ٢، ٦، ٩، ١٣، ٢٢، ٢٣، ٢٨ اديان الہى ميں قربانى ٧

كفر: ١٣، ٢١

گناہ: گناہ پر راضى ہونا ١٨، ١٩، ٢٧، ٢٩

مبارزت: اسلام كے خلاف مبارزت ٥

معجزہ: ٨، ٩، ١٢، ١٣، ٢٢ معجزہ كى اہميت ١١

نبوت: نبوت كے دلائل ١١

نفاق: ١٦

يہود: ٥، ١٠،١٢، ٢٣، ٢٥ صدر اسلام كے يہود ١٩، ٢٧ ;يہود كا انبياء (ع) كو قتل كرنا ١٢، ١٣، ١٩، ٢٧; يہود كا جمود ١٧; يہود كا جھوٹ بولنا ٢٢;يہود كا عقيدہ ١، ٣، ٤، ٦، ٧;يہود كا كفر ١٣، ٢١; يہود كا نفاق ١٦;يہود كى بہانہ تراشى ٢١، ٢٤; يہود كى تاريخ ١٤; يہود كى خواہشات ٢;يہود كى دشمنى ، ٢٠;يہود كى سرزنش ٢٤; يہود كى سزا ١٩;يہود كى صفات ٢٠; يہود كى ضد و ہٹ دھرمى ٢٠;يہود كى نسل پرستى ٢٦;يہود كے آبا و اجداد ١٩، ٢٧; يہود ميں خرافات ١٧

آیت(۱۸۴)

( فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَآؤُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ )

اس كے بعد بھى آپ كى تكذيب كريں تو آپ سے پہلے بھى رسولوں كى تكذيب ہوچكى ہے جو معجزات ، مواعظ اور روشن كتاب سب كچھ لے كر آئے تھے _

١_ يہود كا پيغمبراسلام(ص) كو جھٹلانا_فان كذبوك

٢_ يہود كى طرف سے آنحضرت (ص) كو جھٹلائے جانے پر آپ (ص) كا غمگين ہونا_*

۲۸۴

فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

آيت كا لب ولہجہ بتا رہا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) اپنى تكذيب پر غمگين تھے بعض نے جواب شرط كو محذوف قرار ديتے ہوئے يوں كہا ہے:''ان كذبوك فلا تحزن'' اس لحاظ سے جملہ ''فقد كذب'' كو '' لا تحزن''كى علت قرار ديا گيا ہے_

٣_ يہود كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كو جھٹلائے جانے پر خداوند متعال كا آنحضرت(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٤_ لوگوں كى مخالفت اور تكذيب كے باوجود خداوند متعال كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو انجام رسالت ميں استقامت و پائيدارى دكھانے كى ترغيب_فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٥_ يہوديوں كا رسالت پيغمبراكرم(ص) كے دائرے ميں ہونا_فان كذبوك يہوديوں كے پيغمبراكرم(ص) كو جھٹلانے سے ظاہر ہوتا ہے كہ آپ(ص) نے انہيں بھى اسلام قبول كرنے كى دعوت دى تھي_

٦_ رسالت انبياء (ع) كو جھٹلانا، ان كى مخالفت كرنے كے رائج طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٧_ بہت سے انبياء (ع) كا روشن دلائل (برہان و معجزہ) كا حامل ہونے كے باوجود،جھٹلايا جانا_فقد كذب رسل من قبلك جاؤ بالبينات والزبر والكتاب المنير

٨_ انبياء (ع) كو جھٹلانے والے، خداوند متعال كى طرف سے سرزنش و ملامت كا نشانہ بنتے ہيں _

فان كذبوك جاؤ بالبينات والزبرو الكتاب المنير جملہ ''جاؤ بالبينات''، ''رسل''كيلئے حال يا صفت ہے_ يعنى انبياء (ع) كو اپنى رسالت كيلئے روشن دلائل ركھنے كے باوجود، بعض لوگوں كى مخالفت كا سامنا كرنا پڑا_ يہ تعبير ان كى شديد مذمت كو ظاہرى كررہى ہے_

٩_ انبيائے الہى (ع) روشن دلائل (برہان و معجزہ) سے بہرہ مند ہونے اور ''زُبُر''(حكمت و موعظہ پر مشتمل كتب) كے حامل ہونے كے علاوہ روشن اور واضح كتاب لانے والے تھے_رسل من قبلك جاؤ بالبينات والزُبر والكتاب المنير

''منير''كا معنى روشنى پھيلانے والا اور روشن دونوں ہيں _

١٠_ آسمانى كتب كا ضرورت كے ہر پہلو كو روشن كرنا_جاؤ والكتاب المنير

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''منير'' كا معنى روشنى

۲۸۵

پھيلانے والا ہو_ يہاں اس كا متعلق حذف ہوگيا ہے تاكہ عموم و شمول پر دلالت كرے _ يعنى ہر وہ چيز جس كى لوگوں كو ضرورت ہے اور جس كى توقع وہ اس كتاب سے ركھتے ہيں وہ اس ميں بيان ہوئي ہے_

١١_ آسمانى كتابوں كا قابل فہم اور ان كے ظواہر كا حجت ہونا_جاؤ بالبينات والزبر و الكتاب المنير

اگر آسمانى كتب قابل فہم نہ ہوں تو نہ تو روشن ہوں گى اور نہ ہى روشنى پھيلانے والي_ اور جب قابل فہم ہيں تو ان كے ظواہر، مكلفين كيلئے حجت ہيں _

١٢_ بہت سے انبياء (ع) كا روشن دلائل، آسمانى كتب اور حرام وحلال كے احكام كے حامل ہونے كے باوجود جھٹلايا جانا_فان كذ بوك جاؤ بالبينات والزبر والكتاب المنير اما م باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:''فان كذبوك فقد جاؤ بالبينات هى الايات ''والزبر''و هى كتب الانبياء بالنبوة '' والكتاب المنير '' الحلال والحرام_ (١) '' البينات'' سے مراد نشانياں '' الزبر''سے مراد انبياء (ع) كى كتب نبوت اور ''الكتاب المنير'' سے مراد حلال و حرام ہيں _

آسمانى كتب: ١٢ آسمانى كتب كا فہم ١١; آسمانى كتب كى تعليمات ٩، ١٠;آسمانى كتب كى حجيت ١١

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا غمگين ہونا ٢; آنحضرت(ص) كو تسلى و تشفى ٣; آنحضرت(ص) كى تشويق ٤;آنحضرت (ص) كى تكذيب ١، ٢، ٣، ٤ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٥

احكام: احكام كے منابع١٢

استقامت: استقامت كى تشويق ٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا استدلال ٧، ٩، ١٢; انبياء (ع) كا معجزہ٧، ٩; انبياء (ع) كى تكذيب ٦ ، ٧ ، ٨، ١٢ ;انبياء (ع) كى مخالفت ٦

روايت: ١٢

مكذبين: مكذبين كى مذمت ٨ يہود: ١، ٢، ٣، ٥

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٢٧، تفسير برھان ج١ ص٣٢٨ ح١.

۲۸۶

آیت(۱۸۵)

( كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ ) ہر نفس موت كا مزہ چكھنے والا ہے او رتمھارا مكمل بدلہ تو صرف قيامت كے دن ملے گا_ اس وقت جسے جہنم سے بچا لياگيا اورجنت ميں داخل كرديا گيا وہ كامياب ہے او رزندگانى دنياتو صرف دھو كہ كاسرمايہ ہے _

١_ موت، سب لوگوں كا حتمى انجام ہے_كل نفس ذائقة الموت

٢_ قيامت كے دن اعمال كى پورى پورى سزا پانے كے بارے ميں خداوند متعال كا وعدہ_و انما توفون اجوركم يوم القيمة ''توفون''كا مصدر ''توفية'' ہے جس كا معنى پورا اور مكمل دريافت كرنا ہے_

٣_ فقط قيامت كے دن ہى اعمال كى پورى پورى سزا دى جائے گي_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٤_ قيامت كے دن انسان كے ا عمال كى عادلانہ جزا اور ان كا دقيق محاسبہ_و انما توفون اجوركم يوم القيمة ''توفون''(عمل كے مقابلے ميں پورى پورى جزا عطا ہونا) اعمال كے دقيق محاسبے كى حكايت كر رہا ہے، نيز جزا دينے ميں عدل و انصاف كے لحاظ ركھنے كى بھى علامت ہے_

٥_ قيامت كے علاوہ (دنيا و عالم برزخ ميں ) بعض اعمال كى جزا و سزا حاصل ہونا_ *و انما توفون اجوركم يوم القيمة

كلمہ ''انما'' ، '' پورى پورى جزا يا سزا كے

۲۸۷

دريافت كرنے كو، روزقيامت ميں منحصر كررہا ہے_ لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ بعض سزا و جزا قيامت كے علاوہ كسى اور وقت بھى دى جاتى ہيں اور اس غير قيامت سے مراد ہوسكتا ہے دنيا ہو يا عالم برزخ يا دونوں _

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ ابلاغ رسالت اور اسكى مشكلات اور مصائب برداشت كرنے كے عوض، آخرت ميں پورى جزا كا وعدہ_فان كذبوك و انما توفون اجوركم يوم القيامة گذشتہ آيت كے قرينے سے جو پيغمبر اكرم(ص) كى تسلى و تشفى كيلئے نازل ہوئي تھى ، ''انما توفون اجوركم ''كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، ابلاغ رسالت كے عوض پيغمبر اكرم(ص) كا مكمل اور پورا پورا اجر ہے جو آپ(ص) كو قيامت كے دن عطا ہوگا_

٧_ اُخروى منافع سے بہرہ مندي، انسان كے دنيوى اعمال كا نتيجہ ہے_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٨_ موت،ا نسان كى نابودى نہيں بلكہ قيامت ميں وارد ہونے كا ايك مرحلہ ہے_كل نفس ذائقة الموت و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٩_ ''يوم القيمة''، روز جزا كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

١٠_ دوزخ، انسانوں كے ناپسنديدہ اعمال كى پورى پورى جزا ہوگي_و انما توفون فمن زحزح عن النار

١١_ بہشت، انسانوں كے نيك اعمال كى پورى پورى جزا ہوگي_و انما توفون اجوركم يوم القيمة فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز

١٢_ آگ سے نجات پانے والوں اور بہشت ميں داخل كئے جانے والوں كى سعادت مندى و كاميابي_

فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز ''زحزح'' مصدر ''زحزحة'' سےيعنى دور ہونا اور يہاں نجات و رہائي پانے سے كنا يہ ہے_

١٣_ بہشت، سعادت مندوں كا مقام ہے_فمن زحزح و ادخل الجنة فقد فاز

١٤_ دوزخ كے باسيوں كى بدبختى اور شقاوت_فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز

١٥_ خدا كا خبردار كرنا كہ دنيوى زندگى سوائے فريب كے

۲۸۸

اور كچھ نہيں _و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور ''الغرور''يا تو مصدر ہے يعنى فريب اور دھوكہ دينا يا اسم فاعل ہے اور ''غار'' كى جمع ہے جس كا معنى فريب دينے والا ہے_

١٦_ انسانوں كى ہدايت كيلئے قرآن كا طريقہ ہے كہ وہ انہيں موت و قيامت كے دن، اعمال كى جزا و سزا اور دنيا كے فريب دہندہ ہونے كى طرف متوجہ كراتا ہے_كل نفس ذائقة الموت و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

١٧_ دنيوى منافع سے فريب كھانا، اخروى سعادت و نجات سے محروميت كا باعث بنتا ہے_

فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

١٨_ دنيوى زندگى كے سلسلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

خداوند متعال نے دنيوى زندگى كو فريب دہندہكہا ہے تاكہ انسانوں كو سمجھائے كہ مبادا تم لوگ دنيوى زندگى كے ظاہرى فريب و دھوكے ميں آجاؤ اور وہ تمہيں بہشت سے غافل كردے جو كہ كاميابى و سعادت ہے_

١٩_ دنيوى زندگى اور اسكى لذتيں ، انسان كو موت اور ان لذتوں و خوشيوں كے فانى ہونے سے غافل كرديتى ہيں _

كل نفس ذائقة الموت و ماالحيوة الدنيا الا متاع الغرور موت كے آنے سے سب لوگوں كى آگاہى كے باوجود، موت كى ياددہانى اور پھر دنيوى زندگى كو فريب دہندہ كہنے سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا كے فريب كا واضح ترين مصداق، اس كا انسانوں كو موت اوراپنى لذتوں كے فانى ہونے سے غافل كرنا ہے_

٢٠_ حقيقى سعادت پر فائز ہونا دنيا ميں ميسر نہيں ہوسكتا_فمن زحزح و ادخل الجنة فقد فاز و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور جملہ ''فمن ادخل الجنة فقد فاز''(پس جسےجنت ميں داخل كرديا گيا وہ كامياب ہوگيا) سے اور دنيوى زندگى كو فريب و فريب دينے سے توصيف كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ انسان كى حقيقى سعادت، دنيا ميں ميسر نہيں ہوسكتي_

٢١_ اعمال كى مكمل اخروى جزا كے مقابلے ميں دنيوى منافع، ايك فريب سے زيادہ اور كچھ نہيں _

و انما توفون اجوركم يوم القيمة و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

۲۸۹

٢٢_ ہر صاحب روح حتي ملائكہ مقربين اور حاملين عرش تك كا موت سے ہمكنار ہونا_كل نفس ذائقة الموت امام صادق(ع) مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرماتے ہيں :انه يموت اهل الارض حتى لايبقي احد ثم يموت اهل السماء حتي لايبقي احد الا ملك الموت و حملة العرش و جبرئيل و ميكائيل فيجي ملك الموت حتي يقوم بين يدى الله عزوجل فيقول (الله ): انى قد قضيت على كل نفس فيها الروح الموت ..(١) اس زمين كے سب باشندے موت كا شكار ہوجائيں گے يہاں تك كہ كوئي نہ ر ہے گا پھر آسمان والے موت كا مزہ چكھيں گے يہاں تك كہ كوئي نہ ر ہے گا سوائے ملك الموت، حاملان عرش اور جبرئيل و ميكائيل ...كے، پھر ملك الموت خداوند متعال كے حضور آئے گا ...خداوند متعال اس سے فرمائے گا: يہ امر ميں طے كرچكاہوں كہ جس نفس ميں روح ہے وہ موت كو ضرور چكھے گا_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اخروى جزا ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٥; اللہ تعالى كا وعدہ ٢، ٦

انسان: انسان كا انجام ١

اہل جہنم: اہل جہنم كى شقاوت ١٤

بہشت: ١١، ١٢، ١٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٦

جزاوسزا : ٣، ٤، ٥، ٧، ٢١ اخروى جزا و سزا ٢، ٩، ١٦ ;جزا و سزا كے اسباب ٦، ١١

جہنم: ١٠

دنيا: ٥ دنيا كا فريب دينا ١٦، ١٧، ٢١;دنيوى زندگى ١٥، ١٨;دنيوى وسائل ١٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ١٧، ١٩

ذكر: ١٦

رسالت: رسالت كى سختى و مشكل ٦

____________________

١)كافى ج٣ ص٢٥٦ ح٢٥ نورالثقلين ج١ ص٤١٩ ح٤٧٠.

۲۹۰

روايت: ٢٢

روز قيامت:٩

سزا: ٥، ١٠ اخروى سزا ٩

سعادت : دنيوى سعادت ٢٠; سعادت سے محرومى ١٧; سعادت كے اثرات ١٢

سعادت مند: سعادت مندوں كابہشت ميں جانا١٢، ١٣; سعادت مندوں كے فضائل ١٢، ١٣

شقاوت: ١٤

عالم برزخ: ٥

عدل: قيامت كے دن عدل ٤

عذاب: عذاب سے نجات كے عوامل ١٢; عذاب كے اسباب ١٠

عرش: حاملان عرش ٢٢

عمل: عمل صالح كى جزا ١١; عمل كا اخروى اجر ٣، ٧، ٢١; عمل كا دنيوى اجر ٥; عمل كى جزا و سزا ٢، ٤;عمل كى دنيوى سزا ٥;عمل كى سزا ١٠; عمل كے اثرات ٧; ناپسنديدہ عمل كى سزا ١٠

غفلت: غفلت كا پيش خيمہ ١٩;موت سے غفلت ١٩

قيامت: قيامت كے دن كا حساب كتاب ٤ ;قيامت كے نام ٩

ملائكہ: ملائكہ كى موت ٢٢

موت: ١٩ موت كو ياد كرنے كے اثرات ١٦;موت كا حتمى ہونا ١، ٢٢;موت كى حقيقت ٨

ہدايت: ہدايت كے اسباب ١٦;ہدايت كے موانع ١٧

ہوشياري: ہوشيارى كى اہميت ١٨

۲۹۱

آیت(۱۸۶)

( لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ أَذًی كَثِيرًا وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُمُورِ ) يقينا تم اپنے اموال اور نفوس كے ذريعہ آزمائے جاؤ گے او رجن كو تم سے پہلے كتاب دى گئي ہے اور جو مشرك ہوگئے ہيں سب كى طرف سے بہت اذيت ناك باتيں سنوگے _ اب اگر تم صبر كروگے اور تقوي اختيار كرو گے تو يہى امور ميں استحكام كا سبب ہے _

١_ مؤمنين كى دائمى و مسلسل آزمائش، خداوند متعال كى ايك سنت ہے_

لتبلون فى اموالكم و انفسكم ''لتبلون''ميں ''لام''تاكيد كيلئے اور آزمائش كے وقوع پر خداوند متعال كى قسم كى حكايت كر رہا ہے اور نون تاكيد بھى اسكے حتمى ہونے كى تاكيد كر رہا ہے_ اسى طرح فعل مضارع '' لتبلون'' آزمائش كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

٢_ مؤمنين كے جان و مال اور جسم، ان كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _لتبلون فى اموالكم و انفسكم

٣_ جسم و جان كے ذريعے آزمائش كا مرحلہ، مال كے ذريعے آزمائش كے بعد ہے_*

لتبلون فى اموالكم و انفسكم اموال كے ذكر كا انفس پر مقدم ہونا آزمائش كے مرحلوں كى ترتيب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے_

٤_ مؤمنين كى مالى آزمائش كا ميدان، انفاق اور جانى آزمائش كا ميدان ،جہاد ہے_لتبلون فى اموالكم و انفسكم گذشتہ آيات كہ جو جہاد و انفاق كے بارے ميں تھيں كے پيش نظر ہوسكتا ہے كہ مالى امتحان انفاق كى طرف اور جانى امتحان جہاد كى طرف اشارہ ہو

۲۹۲

چونكہ يہ دونوں بالترتيب انفاق و جہاد كى طرف ناظر ہيں _

٥_ مؤمنين كى آزمائش و ابتلاء پاك و ناپاك افراد كى صفوں ميں تشخيص كا وسيلہ ہے_*

حتي يميز الخبيث من الطيب لتبلون فى اموالكم و انفسكم خداوند متعال نے آيت ١٧٩ ( حتي يميز الخبيث ) ميں پاك و ناپاك افراد كے مشخص كرنے كا وعدہ ديا ہے_ اس آيت ميں اس تشخيص كا طريقہ (كہ جو مالى و جانى امتحان ہے) بيان كيا جا رہا ہے_

٦_ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ا لہى آزمائش و امتحان كيلئے تيار رہيں _لتبلون فى اموالكم و انفسكم

خداوند متعال اس بات كى ياددہانى كراتے ہوئے كہ مؤمنين اپنى جان و مال كے سلسلے ميں آزمائے جائيں گے_ درحقيقت انہيں سمجھا رہا ہے كہ انہيں اس امر كيلئے تيار رہنا چاہيئے_

٧_ موت، اخروى اجر و ثواب اور دنيا كے پرفريب ہونے كى طرف توجہ سے انسان كى آزمائش الہى ميں كاميابى كا راستہ ہموار ہوتا ہے_كل نفس ذائقة الموت لتبلون فى اموالكم و انفسكم

بظاہر گذشتہ آيت (كل نفس ...) مؤمنين كے جانى و مالى امتحان ميں كامياب ہونے كى طرف ايك راہنمائي ہے_ چونكہ جہاد و فداكارى كا بہترين راستہ يہ ہے كہ انسان جانتا ہو كہ خواہ وہ جہاد كرے يا نہ كرے موت كا مزہ ضرور چكھے گا_ اور مال و دولت سے چشم پوشى كا عاقلانہ راستہ يہ ہے كہ انسان جان لے كہ دنيا اور اسكى زينتيں ، پرفريب و فضول ہيں _

٨_ مسلمانوں كو اہل كتاب و مشركين كى طرف سے بہت زيادہ ايذا و رنج پہنچنے كى پيشگوئي _

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

٩_ آئندہ كى مشكلات سے آگاہي، ان مشكلات كے تحمل كرنے كو آسان بنا ديتى ہے_

ولتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من ا لذين اشركوا اذى كثيراً

مخالفين كى طرف سے آزار و اذيت ديئے جانے سے پہلے مسلمانوں كو اس سے آگاہ كرنے كا مقصد، انہيں تيار كرنا ہے تاكہ وہ ناگہانى مشكلات كا سامنا كرتے وقت صبر و تحمل كا دامن ہاتھ سے چھوڑ نہ ديں _

١٠_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو، اہل كتاب و مشركين كى طرف سے بہت زيادہ اذيت و آزار كا سامنا تھا_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و

۲۹۳

من الذين اشركوا اذى كثيراً

١١_ مسلمانوں كے خلاف مشركين اور اہل كتاب كا ايك طريقہ زبانى آزار و اذيت (غلط پروپيگنڈا) كرنا تھا_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٢_ اہل كتاب اور مشركين كا مسلمانوں سے مسلسل دشمنى كرنا_و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٣_ حق و باطل كے درميان دائمى مقابلہ اور تصادم_و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٤_ مسلمانوں كے ساتھ دشمنى كرنے ميں اہل كتاب كى مشركين كے ساتھ ہمراہى كا زشت و برا ہونا_

لتسمعن من الذين اوتو ا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے ياد كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے تعاون كى برائي كى طرف اشارہ ہے، كيونكہ اہل كتاب كے آسمانى ہونے كا تقاضا ہے كہ وہ توحيد كے مخالف اور الہى منصوبوں كے دشمن مشركين كے خلاف جنگ كريں نہ كہ وہ ان مسلمانوں كے خلاف لڑيں جو توحيد اور الہى كا موں كے مروج ہيں _

١٥_ مؤمنين كے اہم ترين امتحانات و آزمائشات ميں سے ايك، مسلمانوں كو مشركين و اہل كتاب كى طرف سے آزار و اذيت كا پہنچنا ہے_لتبلون فى اموالكم و أنفسكم و لتسمعن الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذى كثيراً ہوسكتا ہے جملہ ''و لتسمعن '' مالى و جانى امتحان ميں سے كسى ايك كى وضاحت ہو چونكہ تہمتيں اور ناروا باتيں دلوں كو زخمى كرتى ہيں جبكہ انفاق كے خلاف غلط پروپيگنڈا،ہوسكتا ہے بخل و كنجوسى كے رائج ہونے كا باعث بنے_

١٦_ انسا ن كے دل و روح كو اذيت و آزار پہنچانے ميں زخم زبان كا گہرا اثر _لتبلون و لتسمعن من الذين اذيً كثيراً يہ اس بنا پر ہےجب''لتسمعن'' ، ''لتبلون فى أنفسكم'' كا مصداق بيان كر رہاہو_

١٧_ دشمنوں كى اذيت و آزار اور آزمائش الہى كے مقابلے ميں صبر و تقوي اختيار كرنا ضرورى ہے_

لتبلون و لتسمعن و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

۲۹۴

١٨_ صبر و استقامت خواہ دشمن كے مقابلے ميں ہى كيوں نہ ہو، اس ميں حدود الہى اور تقوي كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_

و لتسمعن اذيً كثيراً و ان تصبروا و تتقوا صبر كے بعد تقوي كے ذكر سے ظاہر ہوتا ہے كہ دشمن كے اذيت و آزار كے مقابلے ميں فرامين الہى كونظرانداز نہيں كرنا چاہيئے_

١٩_ لوگوں كو ايمان كے راستے سے روكنے ميں غلط پروپيگنڈے كا مؤثر كردار_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب و ان تصبروا و تتقوا دشمن كے پروپيگنڈے كے مقابلے ميں استقامت و پائيدارى كا حكم، مسلمانوں كے حوصلوں پر اس (غلط پروپيگنڈے) كے گہرے اثرات كے خطرے كو ظاہر كرتا ہے_

٢٠_ الہى آزمائش ميں كاميابى ، اس صبر سے مشروط ہے جو تقوي كے ہمراہ ہو_لتبلون و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

٢١_ تقوي كے ہمراہ صبر كرنے كى قدر و منزلت_و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

كلمہ ''عزم'' مصدر اور مفعول كے معنى ميں ہے_ اور ''عزم الامور'' ميں صفت موصوف كى طرف مضاف ہے يعنى ''الامور المعزومة''اور معزوم، بلند و نيك ہدف و مقصد كو كہتے ہيں كہ جس كى طرف حركت كرنا لازم ہے_ لہذا آيت كا معنى يہ ہوگا، صبر و تقوي ايك ايسا امر ہے جس كے كمال وشرف كى خاطر اسكى طرف حركت كرنا ضرورى ہے_ اور يہ كہ مفرد اسم اشارہ ''ذلك''صبر و تقوي كى طرف اشارے كيلئے استعمال ہوا ہے، اس سے ان ( صبر و تقوي) كے ايك ساتھ ہونے كا پتہ چلتا ہے_

٢٢_ صبر و تقوي كى ہمراہي، دشمنوں كى اذيت و آزار كے مقابلہ ميں مؤمنين كا مضبوط قلعہ ہے_

و لتسمعن و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور مذكورہمطلب ميں ''عزم'' كا معنى محكم ليا گيا ہے جيساكہ مجمع البيان ميں نقل ہوا ہے كہ ''قيل من محكم الامور'_

٢٣_ زكات ادا كرنا، ''اموال'' ميں آزمائش كا مصداق اور اپنے آپ كو صبر پر آمادہ كرنا، ''انفس'' ميں امتحان كا مصداق ہے_لتبلون فى اموالكم و أنفسكم امام رضا (ص) نے مذكورہ آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:''لتبلون فى اموالكم''باخراج الزكاة و ''فى أنفسكم''بتوطين الانفس

۲۹۵

على الصبر _(١) يقيناً تمہارى آزمائش كى جائے گى اموال كے سلسلہ ميں زكاة نكالنے كے ساتھ اور انفس كے سلسلہ ميں انہيں صبر پر آمادہ كرنے كے ساتھ_

اجر: اخروى اجر ٧

اذيت: ٨، ١٠، ١٥، ١٧،٢٢ اذيت كى اقسام ١٦ ; زبان سے اذيت ١ ١، ١٦

استقامت: جہاد ميں استقامت ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٨; اللہ تعالى كى سنت ا ١

امتحان: ١، ٦، ٧، ١٧، ٢٠ امتحان كا فلسفہ٥ ;امتحان كى اقسام ٢، ٣، ٤، ١٥، ٢٣;انفاق كے ذريعے امتحان ٤;جان كے ذريعے امتحان ٢، ٣، ٢٣;جہاد كے ذريعے امتحان ٤; سختى كے ذريعے امتحان ١٥ ;مال كے ذريعے امتحان ٢، ٣، ٤، ٢٣

انفاق: ٤

اہل كتاب: اہل كتاب كى دشمنى ١٢، ١٤

ايمان: ايمان كے موانع ١٩

پاك افراد:٥

تاريخ: تاريخ سے عبرت ١٩

تبليغ: تبليغ كے اثرات١٩

تقوي: امتحان ميں تقوي ١٧، ٢٠; تقوي كى اہميت ١٧، ١٨ ;تقوي كى قدر ومنزلت ٢١; تقوي كے اثرات ٢٠، ٢٢

جہاد: ٤، ١٨

حق و باطل: حق و باطل كى جنگ ١٣

دشمن: ١٢، ١٤ دشمن كا سلوك٢٢

دشمني: ١٢، ١٤

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ص ٨٩ ح١، نورالثقلين ج١ ص٤٢١ ح٤٧٤.

۲۹۶

دنيا: دنيا كى فريبكارى ٧

دورانديشي: دور انديشى كے اثرات ٩

ذكر: ٧

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے موانع ١٩

روايت: ٢٣

زكات: زكات كى ادائيگى ٢٣

سختي: ١٥ سختى كے سہل كرنے كا طريقہ ٩

صبر: امتحان ميں صبر ١٧، ٢٠; ٢٣صبر كى اہميت ١٧، ١٨ ; صبر كى قدر و منزلت ٢١; صبر كے اثرات ٢٠، ٢٢

كاميابى : امتحان ميں كاميابي٧، ٢٠ ; كاميابى كے اسباب ٧

مال: ٢، ٣، ٤، ٢٣

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١٠ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٨، ١٠، ١١، ١٥ ;مسلمانوں كے دشمن ١٢، ١٤

مشركين: ٨، ١٠، ١١، ١٥ مشركين كى دشمنى ١٢، ١٤

مقابلہ: اذيت كا مقابلہ ١٧، ٢٢

موت: موت كو يا د ركھنے كے اثرات ٧

مؤمنين: مؤمنين كا امتحان ١، ٤، ٥، ٦، ١٥

۲۹۷

آیت(۱۸۷)

( وَإِذَ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاء ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ ) اس موقع كو ياد كرو جب خدا نے جن كو كتاب دى ان سے عہد ليا كہ اسے لوگوں كے لئے بيان كريں گے او راسے چھپائيں گے نہيں _ ليكن انھوں نے اس عہد كو پس پشت ڈال ديااور تھوڑى قيمت پر بيچ ديا تو يہ بہت برا سود اكيا ہے _

١_ پيغمبر اكرم(ص) اہل كتاب كے علماء كو خداوند متعال كے ساتھ ان كے عہد و ميثاق كى طرف متوجہ كرانے پر مامور تھے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب

٢_ خداوند متعال كا اہل كتاب كے علماء سے، آسمانى كتب كے مطالب كھول كر بيان كرنے اور انہيں كتمان نہ كرنے كے بارے ميں ايك سنگين عہد و ميثاق لينا_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

''لتبيننہ''كى ضمير مفعول، كتاب كى طرف پلٹتى ہے_

٣_ آسمانى كتابوں كے علماء كى بھارى ذمہ دارى ہے كہ وہ لوگوں كيلئے ان كے حقائق بيان كريں _و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس

٤_ اہل كتاب كے علماء كى جانب سے گذشتہ آسمانى كتب (تورات و انجيل) كے حقائق كا چھپايا جانا_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

٥_ عصر پيغمبر اكرم (ص) كے بعض لوگوں كے ايمان نہ لانے اور گمراہى اختيار كرنے كا باعث، اہل كتاب كے علماء كا حقائق كو چھپانا تھا_

۲۹۸

و اذ اخذ الله و لاتكتمونه

٦_ سابقہ آسمانى كتب ميں اسلام اور پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں حقائق كا پايا جانا_*

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه ايك اہم ترين مورد جو اہل كتاب كے علماء كے منافع كى ضمانت ديتا ہے_ (واشتروا بہ ثمناً ...) پيغمبراسلام(ص) اور اسلام كى حقانيت كا كتمان ہے چونكہ وہ اپنى بقاء اسكے كتمان ميں ديكھ ر ہے تھے_

٧_ معاشرے ميں آسمانى كتابوں كى وضاحت كرنے والے مبلغين كى ضرورت_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس علماء سے عہد و ميثاق لينا اور لوگوں كيلئے اسكى تبيين كى ضرورت پر خداوند متعال كى تاكيد سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتا ہے_

٨_ آسمانى كتب كے حقائق كو چھپانے كى حرمت اور دينى معارف كو بيان كرنے كا وجوب_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

٩_علمائے اہل كتاب كى جانب سے ميثاق الہى ( كتب آسمانى كا بيان اور انكا نہ چھپانا) كو توڑنا _فنبذوه ورآء ظهورهم

١٠_ اہل كتاب كے علماء كا آسمانى كتابوں كو چھوڑ دينا اور ميثاق الہى كو پس پشت ڈال دينا_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب فنبذوه ورآء ظهورهم ''فنبذوہ''كى ضمير مفعول كتاب كى طرف پلٹتى ہے، اور چونكہ كتاب كا بيان ميثاق و عہد الہي، ہے لہذا اس ضمير سے مراد عہد الہى بھى ہے_ يعنى كتاب اور اسكے بيان كو ترك كرديا گيا_

١١_ دين فروشى كرنے اور عہد الہى كو نظرانداز كرنے كى وجہ سے خداوند متعال كا اہل كتاب كے علماء كى سرزنش كرنا_

فنبذوه ورآء ظهورهم و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٢_ آسمانى كتب كے حقائق كا كتمان كر كے، علمائے اہل كتاب كا ا سلام كے خلاف مبارزت كرنا اور اپنا عہد و پيمان توڑ ڈالنا_و اذ اخذ الله و لاتكتمونه فنبذوه و رآء ظهورهم مندرجہ بالامطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب كتمان شدہ حقيقت، تورات و انجيل كى وہ بشارت ہو جو بعثت پيغمبراكرم (ص) اور اسلام و قرآن

۲۹۹

كے بارے ميں تھي_

١٣_ علمائے اہل كتاب كى دين فروشى اور دنيا پرستي_و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٤_ علمائے اہل كتاب كا معمولى سے منافع كيلئے، آسمانى كتب اور عہد الہى كے ساتھ تجارت و سوداگرى كرنا_

و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٥_ فرائض كى انجام دہى اور ميثاق الہى پر عمل كرنے ميں ايك ركاوٹ دنيا پرستى ہے_

لتبيننه للناس فنبذوه و اشتروا به ثمناً قليلاً بظاہر جملہ (واشتروا بہ ...) آسمانى كتب كے چھوڑ دينے اور عہد الہى كى وفا نہ كرنے كى علت بيان كر رہا ہے_

١٦_ علمائے اہل كتاب، آسمانى كتب كے مطالب كے بيان كو اپنے دنيوى خسارے كا سبب سمجھتے تھے_

و اذ اخذ الله ميثاق لتبيننه للناس و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٧_ (دين فروش) علمائے اہل كتاب كا ،دين اور الہى عہد و پيمان كى بلند قدر و منزلت سے آگاہ نہ ہونا_

فنبذوه و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٨_ دين كو ہاتھ سے كھودينے، آسمانى كتاب كو چھوڑ دينے اور الہى عہد و پيمان سے وفا نہ كرنے كے عوض ہر شے (دنيوى لذتوں ، زينتوں اور )كا ناچيز اور بے قيمت ہونا_واشتروا به ثمناً قليلاً علمائے اہل كتاب، دين فروشى كے مقابلے ميں جو كچھ حاصل كرتے تھے، خود ان كے خيال ميں ، كم نہيں تھا_ چونكہ وہ حقانيت پيغمبراكرم(ص) كے كتمان كے ذريعے اپنى دنيوى آرزوؤں اور لوگوں پر حكمرانى وغيرہ تك پہنچ جاتے تھے_ ليكن اسكے باوجود خداوند متعال ان سب چيزوں كو بے اہميت اور ناچيز قرار ديتا ہے_

١٩_ دين فروشى كے ذريعے كمائے ہوئے مال و دولت كا بُرا اور قبيح ہونا_و اشتروا به ثمناً قليلاً فبئس ما يشترون

٢٠_ خداوند متعال نے اہل كتاب سے عہد و پيمان ليا تھا كہ وہ بعثت پيغمبر(ص) كے بعد آنحضرت(ص) كى نبوت كا اظہار كريں گے اور اسے دوسروں كے سامنے بيان كريں گے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه امام باقر(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :و ذلك ان الله اخذ ميثاق الذين اوتو الكتاب فى محمد(ص) ''لتبيننه للناس''اذا

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797