تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162528
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162528 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

فلاں خاص معجزہ نہيں ركھتا اس پر ايمان نہ لائيں خواہ وہ پيغمبرہى كيوں نہ ہو، چونكہ انہوں نے يہ نہيں كہا كہ''الا نؤمن لمدعى الرسالة'' اور يہ كہ اگر نبى ہو تب بھى ايمان نہ لانا جب تك فلاں خاص معجزہ نہ دكھائے_ سوائے خرافات كے اور كچھ نہيں _

٢_ بالفرض اس قسم كا عہد ليا بھى گيا ہو تو انہيں سوچنا چاہيئے كہ اس قسم كى قربانى سچے اور جھوٹے كى پہچان كيلئے ايك معجزہ ہے نہ كہ يہ خود مقصود ہے اور اس پر اصرار كرنا جمود ہٹ دھرمى و كى علامت ہے_

١٨_ دوسروں كے اعمال پر راضى ہونا، ان كى انجام دہى ميں شريك ہونے كے برابر ہے_ *فلم قتلتموهم

عصر پيغمبراكرم(ص) كے يہوديوں كى طرف انبياء (ع) كے قتل كى نسبت يقيناً حقيقى نہيں ہے_ چونكہ انہوں نے گذشتہ انبياء (ع) كو قتل نہيں كيا تھا_ لہذا بعض كا خيال ہے كہ يہ نسبت اس لحاظ سے ہے كہ وہ اپنے آبا و اجداد كے اعمال پر راضى تھے_

١٩_ زمانہ پيغمبر(ص) كے يہود، اپنے آبا و اجداد كے ذريعے انبياء (ع) كے قتل پر راضى ہونے كے سبب، انبياء (ع) كے قاتلوں كے حكم ميں تھے_فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٠_ يہود كا ہٹ دھرم اور معاند ہونا_قل قد جائكم رسل من قبلى بالبينات و بالذى قلتم فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢١_ پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنے كى خاطر يہوديوں كى بہانہ تراشي_الذين قالوا فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين جملہ''فلم قتلتموهم ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ايمان لانے كيلئے ان كا مطالبہ و شرط فقط ايك بہانہ تھا_

٢٢_ اپنا مطلوبہ معجزہ (قربانى كا غيبى آگ سے جلنا) ديكھنے كى صورت ميں پيغمبراكرم(ص) پر ايمان لانے كے بارے ميں يہود كے ادعا كا جھوٹ پر مبنى ہونا_قل قد جائكم فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٣_ يہود كے ساتھ خداوند متعال كے اس عہد كى تكذيب كہ جس كے مطابق وہ پيغمبراكرم(ص) پر اس وقت تك ايمان نہيں لائيں گے جب تك آپ(ص) ايسى قربانى پيش نہ كريں جسے غيبى آگ جلا دے_

ان الله عهد الينا الانؤمن فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين اگر يہود كا ادعا صحيح ہوتا تو پيغمبر اكرم(ص) كو چاہيئے تھا كہ ان كا مطالبہ پورا كرتے، نيز عہد كو ''الذى قلتم'' (جو تم نے كہا) سے تعبير نہ فرماتے بلكہ يہ

۲۸۱

فرماتے''بالعهد الذى عهد الله عليكم'' كيونكہ اگر ان كا ادعا حقيقى ہوتا تو يہ ايك الہى عہد ہوتا نہ كہ يہود كا قول_

٢٤_ فضول ادعا كرنے اور بہانے بنانے كى وجہ سے خداوند متعال كى جانب سے يہوديوں كى سرزنش_

الذين قالوا ان الله فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٥_ اہل كتاب (يہود) كے مقابلے ميں قرآن كا استدلالى و منطقى رويہ_قل قدجائكم رسل من قبلى فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٦_ يہود كا اپنے قومي، ثقافتى اور تاريخى آثار و رسوم سے محكم ارتباط و لگاؤ ركھنا_الذين قالوا ان الله عهد الينا الا نؤمن فلم قتلتموهم ان كنتم صادقين

٢٧_ پيغمبراكرم(ص) كے ہم عصر يہوديوں كا بعثت سے پانچ سو سال پہلے اپنے آبا و اجداد كے ہاتھوں انبياء (ع) كے قتل ہونے پر راضى ہونا ان كى طرف خداوند متعال كى جانب سے قتل انبياء (ع) كى نسبت دينے كا باعث بنا ہے_

قل قدجائكم رسل من قبلى بالبينات وبالذى قلتم فلم قتلتموهم امام صادق نے مذكورہ آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:''كان بين القاتلين و القائلين خمس ما ة عام ، فالزمهم الله القتل برضاهم ما فعلوا'' (١) يعنى اس بات كے كہنے والوں اور قاتلين كے درميان پانچ سو سال كا فاصلہ تھا مگر الله تعالى نے ان كى طرف قتل كى نسبت اسلئے دى كہ وہ قاتلوں كے اس فعل پر راضى تھے_

٢٨_ بنى اسرائيل كى قربانى كا جل جانا، اسكے بارگاہ خداوند متعال ميں قبول ہونے كى علامت تھي_

حتى ياتينا بقربان تأكله النار امام صادق(ع) فرماتے ہيں : كانت بنو اسرائيل اذا قربت القربان تخرج نار تاكل قربان من قبل منہ(٢) جب بنى اسرائيل قربانى كرتے تو قبول ہونے والى قربانى كو آگ جلا ديتي_

٢٩_ كسى كے ناحق قتل پر راضى ہونا، خود اسے قتل كرنے كے مترادف ہے_فلم قتلتموهم

امام صادق(ع) مذكورہ آيت سے تنقيح مناط كى بناپرفرماتے ہيں :لعن الله المرجئة ان هؤلاء يقولون : ان قتلتنا مؤمنون

____________________

١)كافى ج٢ ص٤٠٩ ح١، تفسير برھان ج١ ص٣٢٨ ح٢/، ٤، ٦.

٢)كافى ج٤ ص٣٣٥ ح١٦، نورالثقلين ج١ ص٤١٧ ح٤٦٢.

۲۸۲

فدمائنا متلطخه بثيابهم الي يوم القيمة ان الله حكى عن قوم فى كتابه : الا نؤمن لرسول فلم قتلتموهم ...'' قال : كان بين القاتلين و القائلين خمسمأة عام فالزمهم الله القتل برضاهم ما فعلوا _(١) خدا كى لعنت ہو مرجئہ پر ، يہ كہتے ہيں ہمارے ( اہل بيت (ع) ) قاتل بھى مؤمن ہيں _ پس ان (مرجئہ) كے د امن قيامت تك ہمارے خون سے آلودہ ہيں كيونكہ خداوند متعال اپنى كتاب ميں اس قوم كے بارے ميں فرمارہا ہے ''الا نؤمن لرسول فلم قتلتموهم ...'' امام (ع) نے فرمايا قاتلين اور قائلين كے درميان پانچ سو سال كا فاصلہ ہے ليكن پھر بھى اللہ تعالى نے كہنے والوں كى طرف قتل كى نسبت دى كيونكہ وہ اس فعل قتل پر راضى تھے_

آتش: آتش غيبى ١، ٦، ٩، ١٣، ٢٢، ٢٣

آنحضرت(ص) : ٢، ٥، ١٦، ٢١، ٢٢، ٢٣ آنحضرت (ص) كا معجزہ٢٢ ; آنحضرت (ص) كا استدلال ١٠، ١٤

اسلام: ٥ اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عہد ٤، ٢٣

انبياء (ع) : ١، ٣ انبياء (ع) كا قتل١٢، ١٣، ١٩، ٢٧; انبياء (ع) كا معجزہ٨، ٩، ١٢، ١٣; انبياء (ع) كى بعثت٨; انبياء (ع) كى حقانيت١٢ اہل كتاب: ٢٥

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢،٢١، ٢٢، ٢٣ ; انبياء (ع) پر ايمان ١، ٣

بنى اسرائيل: انبيائے بنى اسرائيل ٨، ٩;بنى اسرائيل كى قربانى ٢٨

تاريخ: تاريخ سے عبرت ١٥

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ٢٥

حضرت موسى (ع) : حضرت موسي (ع) كى بعثت ٣

حق كا چھپانا: ١٢،١٣

دين: دين سے سوء استفادہ ٥

روايت: ٢٧، ٢٨، ٢٩

سزا:١٩

____________________

١)كافى ج٢ ص٤٠٩ ح١، تفسير عياشى ج١ ص٢٠٨ ح١٦٣.

۲۸۳

شناخت: شناخت كے منابع ١٥

عقيدہ: ١، ٣، ٤، ٦، ١٧ عمل : عمل كى قبوليت ٢٨ عہد: عہد كى وفا ٤

قتل: ١٢، ١٣، ١٩، ٢٢، ٢٣، ٢٧، ٢٩

قرباني: ١، ٢، ٦، ٩، ١٣، ٢٢، ٢٣، ٢٨ اديان الہى ميں قربانى ٧

كفر: ١٣، ٢١

گناہ: گناہ پر راضى ہونا ١٨، ١٩، ٢٧، ٢٩

مبارزت: اسلام كے خلاف مبارزت ٥

معجزہ: ٨، ٩، ١٢، ١٣، ٢٢ معجزہ كى اہميت ١١

نبوت: نبوت كے دلائل ١١

نفاق: ١٦

يہود: ٥، ١٠،١٢، ٢٣، ٢٥ صدر اسلام كے يہود ١٩، ٢٧ ;يہود كا انبياء (ع) كو قتل كرنا ١٢، ١٣، ١٩، ٢٧; يہود كا جمود ١٧; يہود كا جھوٹ بولنا ٢٢;يہود كا عقيدہ ١، ٣، ٤، ٦، ٧;يہود كا كفر ١٣، ٢١; يہود كا نفاق ١٦;يہود كى بہانہ تراشى ٢١، ٢٤; يہود كى تاريخ ١٤; يہود كى خواہشات ٢;يہود كى دشمنى ، ٢٠;يہود كى سرزنش ٢٤; يہود كى سزا ١٩;يہود كى صفات ٢٠; يہود كى ضد و ہٹ دھرمى ٢٠;يہود كى نسل پرستى ٢٦;يہود كے آبا و اجداد ١٩، ٢٧; يہود ميں خرافات ١٧

آیت(۱۸۴)

( فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَآؤُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ )

اس كے بعد بھى آپ كى تكذيب كريں تو آپ سے پہلے بھى رسولوں كى تكذيب ہوچكى ہے جو معجزات ، مواعظ اور روشن كتاب سب كچھ لے كر آئے تھے _

١_ يہود كا پيغمبراسلام(ص) كو جھٹلانا_فان كذبوك

٢_ يہود كى طرف سے آنحضرت (ص) كو جھٹلائے جانے پر آپ (ص) كا غمگين ہونا_*

۲۸۴

فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

آيت كا لب ولہجہ بتا رہا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) اپنى تكذيب پر غمگين تھے بعض نے جواب شرط كو محذوف قرار ديتے ہوئے يوں كہا ہے:''ان كذبوك فلا تحزن'' اس لحاظ سے جملہ ''فقد كذب'' كو '' لا تحزن''كى علت قرار ديا گيا ہے_

٣_ يہود كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كو جھٹلائے جانے پر خداوند متعال كا آنحضرت(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٤_ لوگوں كى مخالفت اور تكذيب كے باوجود خداوند متعال كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو انجام رسالت ميں استقامت و پائيدارى دكھانے كى ترغيب_فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٥_ يہوديوں كا رسالت پيغمبراكرم(ص) كے دائرے ميں ہونا_فان كذبوك يہوديوں كے پيغمبراكرم(ص) كو جھٹلانے سے ظاہر ہوتا ہے كہ آپ(ص) نے انہيں بھى اسلام قبول كرنے كى دعوت دى تھي_

٦_ رسالت انبياء (ع) كو جھٹلانا، ان كى مخالفت كرنے كے رائج طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_فان كذبوك فقد كذب رسل من قبلك

٧_ بہت سے انبياء (ع) كا روشن دلائل (برہان و معجزہ) كا حامل ہونے كے باوجود،جھٹلايا جانا_فقد كذب رسل من قبلك جاؤ بالبينات والزبر والكتاب المنير

٨_ انبياء (ع) كو جھٹلانے والے، خداوند متعال كى طرف سے سرزنش و ملامت كا نشانہ بنتے ہيں _

فان كذبوك جاؤ بالبينات والزبرو الكتاب المنير جملہ ''جاؤ بالبينات''، ''رسل''كيلئے حال يا صفت ہے_ يعنى انبياء (ع) كو اپنى رسالت كيلئے روشن دلائل ركھنے كے باوجود، بعض لوگوں كى مخالفت كا سامنا كرنا پڑا_ يہ تعبير ان كى شديد مذمت كو ظاہرى كررہى ہے_

٩_ انبيائے الہى (ع) روشن دلائل (برہان و معجزہ) سے بہرہ مند ہونے اور ''زُبُر''(حكمت و موعظہ پر مشتمل كتب) كے حامل ہونے كے علاوہ روشن اور واضح كتاب لانے والے تھے_رسل من قبلك جاؤ بالبينات والزُبر والكتاب المنير

''منير''كا معنى روشنى پھيلانے والا اور روشن دونوں ہيں _

١٠_ آسمانى كتب كا ضرورت كے ہر پہلو كو روشن كرنا_جاؤ والكتاب المنير

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''منير'' كا معنى روشنى

۲۸۵

پھيلانے والا ہو_ يہاں اس كا متعلق حذف ہوگيا ہے تاكہ عموم و شمول پر دلالت كرے _ يعنى ہر وہ چيز جس كى لوگوں كو ضرورت ہے اور جس كى توقع وہ اس كتاب سے ركھتے ہيں وہ اس ميں بيان ہوئي ہے_

١١_ آسمانى كتابوں كا قابل فہم اور ان كے ظواہر كا حجت ہونا_جاؤ بالبينات والزبر و الكتاب المنير

اگر آسمانى كتب قابل فہم نہ ہوں تو نہ تو روشن ہوں گى اور نہ ہى روشنى پھيلانے والي_ اور جب قابل فہم ہيں تو ان كے ظواہر، مكلفين كيلئے حجت ہيں _

١٢_ بہت سے انبياء (ع) كا روشن دلائل، آسمانى كتب اور حرام وحلال كے احكام كے حامل ہونے كے باوجود جھٹلايا جانا_فان كذ بوك جاؤ بالبينات والزبر والكتاب المنير اما م باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:''فان كذبوك فقد جاؤ بالبينات هى الايات ''والزبر''و هى كتب الانبياء بالنبوة '' والكتاب المنير '' الحلال والحرام_ (١) '' البينات'' سے مراد نشانياں '' الزبر''سے مراد انبياء (ع) كى كتب نبوت اور ''الكتاب المنير'' سے مراد حلال و حرام ہيں _

آسمانى كتب: ١٢ آسمانى كتب كا فہم ١١; آسمانى كتب كى تعليمات ٩، ١٠;آسمانى كتب كى حجيت ١١

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا غمگين ہونا ٢; آنحضرت(ص) كو تسلى و تشفى ٣; آنحضرت(ص) كى تشويق ٤;آنحضرت (ص) كى تكذيب ١، ٢، ٣، ٤ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٥

احكام: احكام كے منابع١٢

استقامت: استقامت كى تشويق ٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٤

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا استدلال ٧، ٩، ١٢; انبياء (ع) كا معجزہ٧، ٩; انبياء (ع) كى تكذيب ٦ ، ٧ ، ٨، ١٢ ;انبياء (ع) كى مخالفت ٦

روايت: ١٢

مكذبين: مكذبين كى مذمت ٨ يہود: ١، ٢، ٣، ٥

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٢٧، تفسير برھان ج١ ص٣٢٨ ح١.

۲۸۶

آیت(۱۸۵)

( كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ ) ہر نفس موت كا مزہ چكھنے والا ہے او رتمھارا مكمل بدلہ تو صرف قيامت كے دن ملے گا_ اس وقت جسے جہنم سے بچا لياگيا اورجنت ميں داخل كرديا گيا وہ كامياب ہے او رزندگانى دنياتو صرف دھو كہ كاسرمايہ ہے _

١_ موت، سب لوگوں كا حتمى انجام ہے_كل نفس ذائقة الموت

٢_ قيامت كے دن اعمال كى پورى پورى سزا پانے كے بارے ميں خداوند متعال كا وعدہ_و انما توفون اجوركم يوم القيمة ''توفون''كا مصدر ''توفية'' ہے جس كا معنى پورا اور مكمل دريافت كرنا ہے_

٣_ فقط قيامت كے دن ہى اعمال كى پورى پورى سزا دى جائے گي_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٤_ قيامت كے دن انسان كے ا عمال كى عادلانہ جزا اور ان كا دقيق محاسبہ_و انما توفون اجوركم يوم القيمة ''توفون''(عمل كے مقابلے ميں پورى پورى جزا عطا ہونا) اعمال كے دقيق محاسبے كى حكايت كر رہا ہے، نيز جزا دينے ميں عدل و انصاف كے لحاظ ركھنے كى بھى علامت ہے_

٥_ قيامت كے علاوہ (دنيا و عالم برزخ ميں ) بعض اعمال كى جزا و سزا حاصل ہونا_ *و انما توفون اجوركم يوم القيمة

كلمہ ''انما'' ، '' پورى پورى جزا يا سزا كے

۲۸۷

دريافت كرنے كو، روزقيامت ميں منحصر كررہا ہے_ لہذا اس كا مفہوم يہ ہے كہ بعض سزا و جزا قيامت كے علاوہ كسى اور وقت بھى دى جاتى ہيں اور اس غير قيامت سے مراد ہوسكتا ہے دنيا ہو يا عالم برزخ يا دونوں _

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ ابلاغ رسالت اور اسكى مشكلات اور مصائب برداشت كرنے كے عوض، آخرت ميں پورى جزا كا وعدہ_فان كذبوك و انما توفون اجوركم يوم القيامة گذشتہ آيت كے قرينے سے جو پيغمبر اكرم(ص) كى تسلى و تشفى كيلئے نازل ہوئي تھى ، ''انما توفون اجوركم ''كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، ابلاغ رسالت كے عوض پيغمبر اكرم(ص) كا مكمل اور پورا پورا اجر ہے جو آپ(ص) كو قيامت كے دن عطا ہوگا_

٧_ اُخروى منافع سے بہرہ مندي، انسان كے دنيوى اعمال كا نتيجہ ہے_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٨_ موت،ا نسان كى نابودى نہيں بلكہ قيامت ميں وارد ہونے كا ايك مرحلہ ہے_كل نفس ذائقة الموت و انما توفون اجوركم يوم القيمة

٩_ ''يوم القيمة''، روز جزا كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_و انما توفون اجوركم يوم القيمة

١٠_ دوزخ، انسانوں كے ناپسنديدہ اعمال كى پورى پورى جزا ہوگي_و انما توفون فمن زحزح عن النار

١١_ بہشت، انسانوں كے نيك اعمال كى پورى پورى جزا ہوگي_و انما توفون اجوركم يوم القيمة فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز

١٢_ آگ سے نجات پانے والوں اور بہشت ميں داخل كئے جانے والوں كى سعادت مندى و كاميابي_

فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز ''زحزح'' مصدر ''زحزحة'' سےيعنى دور ہونا اور يہاں نجات و رہائي پانے سے كنا يہ ہے_

١٣_ بہشت، سعادت مندوں كا مقام ہے_فمن زحزح و ادخل الجنة فقد فاز

١٤_ دوزخ كے باسيوں كى بدبختى اور شقاوت_فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز

١٥_ خدا كا خبردار كرنا كہ دنيوى زندگى سوائے فريب كے

۲۸۸

اور كچھ نہيں _و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور ''الغرور''يا تو مصدر ہے يعنى فريب اور دھوكہ دينا يا اسم فاعل ہے اور ''غار'' كى جمع ہے جس كا معنى فريب دينے والا ہے_

١٦_ انسانوں كى ہدايت كيلئے قرآن كا طريقہ ہے كہ وہ انہيں موت و قيامت كے دن، اعمال كى جزا و سزا اور دنيا كے فريب دہندہ ہونے كى طرف متوجہ كراتا ہے_كل نفس ذائقة الموت و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

١٧_ دنيوى منافع سے فريب كھانا، اخروى سعادت و نجات سے محروميت كا باعث بنتا ہے_

فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

١٨_ دنيوى زندگى كے سلسلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

خداوند متعال نے دنيوى زندگى كو فريب دہندہكہا ہے تاكہ انسانوں كو سمجھائے كہ مبادا تم لوگ دنيوى زندگى كے ظاہرى فريب و دھوكے ميں آجاؤ اور وہ تمہيں بہشت سے غافل كردے جو كہ كاميابى و سعادت ہے_

١٩_ دنيوى زندگى اور اسكى لذتيں ، انسان كو موت اور ان لذتوں و خوشيوں كے فانى ہونے سے غافل كرديتى ہيں _

كل نفس ذائقة الموت و ماالحيوة الدنيا الا متاع الغرور موت كے آنے سے سب لوگوں كى آگاہى كے باوجود، موت كى ياددہانى اور پھر دنيوى زندگى كو فريب دہندہ كہنے سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا كے فريب كا واضح ترين مصداق، اس كا انسانوں كو موت اوراپنى لذتوں كے فانى ہونے سے غافل كرنا ہے_

٢٠_ حقيقى سعادت پر فائز ہونا دنيا ميں ميسر نہيں ہوسكتا_فمن زحزح و ادخل الجنة فقد فاز و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور جملہ ''فمن ادخل الجنة فقد فاز''(پس جسےجنت ميں داخل كرديا گيا وہ كامياب ہوگيا) سے اور دنيوى زندگى كو فريب و فريب دينے سے توصيف كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ انسان كى حقيقى سعادت، دنيا ميں ميسر نہيں ہوسكتي_

٢١_ اعمال كى مكمل اخروى جزا كے مقابلے ميں دنيوى منافع، ايك فريب سے زيادہ اور كچھ نہيں _

و انما توفون اجوركم يوم القيمة و ما الحيوة الدنيا الا متاع الغرور

۲۸۹

٢٢_ ہر صاحب روح حتي ملائكہ مقربين اور حاملين عرش تك كا موت سے ہمكنار ہونا_كل نفس ذائقة الموت امام صادق(ع) مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرماتے ہيں :انه يموت اهل الارض حتى لايبقي احد ثم يموت اهل السماء حتي لايبقي احد الا ملك الموت و حملة العرش و جبرئيل و ميكائيل فيجي ملك الموت حتي يقوم بين يدى الله عزوجل فيقول (الله ): انى قد قضيت على كل نفس فيها الروح الموت ..(١) اس زمين كے سب باشندے موت كا شكار ہوجائيں گے يہاں تك كہ كوئي نہ ر ہے گا پھر آسمان والے موت كا مزہ چكھيں گے يہاں تك كہ كوئي نہ ر ہے گا سوائے ملك الموت، حاملان عرش اور جبرئيل و ميكائيل ...كے، پھر ملك الموت خداوند متعال كے حضور آئے گا ...خداوند متعال اس سے فرمائے گا: يہ امر ميں طے كرچكاہوں كہ جس نفس ميں روح ہے وہ موت كو ضرور چكھے گا_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اخروى جزا ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٥; اللہ تعالى كا وعدہ ٢، ٦

انسان: انسان كا انجام ١

اہل جہنم: اہل جہنم كى شقاوت ١٤

بہشت: ١١، ١٢، ١٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٦

جزاوسزا : ٣، ٤، ٥، ٧، ٢١ اخروى جزا و سزا ٢، ٩، ١٦ ;جزا و سزا كے اسباب ٦، ١١

جہنم: ١٠

دنيا: ٥ دنيا كا فريب دينا ١٦، ١٧، ٢١;دنيوى زندگى ١٥، ١٨;دنيوى وسائل ١٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ١٧، ١٩

ذكر: ١٦

رسالت: رسالت كى سختى و مشكل ٦

____________________

١)كافى ج٣ ص٢٥٦ ح٢٥ نورالثقلين ج١ ص٤١٩ ح٤٧٠.

۲۹۰

روايت: ٢٢

روز قيامت:٩

سزا: ٥، ١٠ اخروى سزا ٩

سعادت : دنيوى سعادت ٢٠; سعادت سے محرومى ١٧; سعادت كے اثرات ١٢

سعادت مند: سعادت مندوں كابہشت ميں جانا١٢، ١٣; سعادت مندوں كے فضائل ١٢، ١٣

شقاوت: ١٤

عالم برزخ: ٥

عدل: قيامت كے دن عدل ٤

عذاب: عذاب سے نجات كے عوامل ١٢; عذاب كے اسباب ١٠

عرش: حاملان عرش ٢٢

عمل: عمل صالح كى جزا ١١; عمل كا اخروى اجر ٣، ٧، ٢١; عمل كا دنيوى اجر ٥; عمل كى جزا و سزا ٢، ٤;عمل كى دنيوى سزا ٥;عمل كى سزا ١٠; عمل كے اثرات ٧; ناپسنديدہ عمل كى سزا ١٠

غفلت: غفلت كا پيش خيمہ ١٩;موت سے غفلت ١٩

قيامت: قيامت كے دن كا حساب كتاب ٤ ;قيامت كے نام ٩

ملائكہ: ملائكہ كى موت ٢٢

موت: ١٩ موت كو ياد كرنے كے اثرات ١٦;موت كا حتمى ہونا ١، ٢٢;موت كى حقيقت ٨

ہدايت: ہدايت كے اسباب ١٦;ہدايت كے موانع ١٧

ہوشياري: ہوشيارى كى اہميت ١٨

۲۹۱

آیت(۱۸۶)

( لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ أَذًی كَثِيرًا وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُمُورِ ) يقينا تم اپنے اموال اور نفوس كے ذريعہ آزمائے جاؤ گے او رجن كو تم سے پہلے كتاب دى گئي ہے اور جو مشرك ہوگئے ہيں سب كى طرف سے بہت اذيت ناك باتيں سنوگے _ اب اگر تم صبر كروگے اور تقوي اختيار كرو گے تو يہى امور ميں استحكام كا سبب ہے _

١_ مؤمنين كى دائمى و مسلسل آزمائش، خداوند متعال كى ايك سنت ہے_

لتبلون فى اموالكم و انفسكم ''لتبلون''ميں ''لام''تاكيد كيلئے اور آزمائش كے وقوع پر خداوند متعال كى قسم كى حكايت كر رہا ہے اور نون تاكيد بھى اسكے حتمى ہونے كى تاكيد كر رہا ہے_ اسى طرح فعل مضارع '' لتبلون'' آزمائش كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

٢_ مؤمنين كے جان و مال اور جسم، ان كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _لتبلون فى اموالكم و انفسكم

٣_ جسم و جان كے ذريعے آزمائش كا مرحلہ، مال كے ذريعے آزمائش كے بعد ہے_*

لتبلون فى اموالكم و انفسكم اموال كے ذكر كا انفس پر مقدم ہونا آزمائش كے مرحلوں كى ترتيب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے_

٤_ مؤمنين كى مالى آزمائش كا ميدان، انفاق اور جانى آزمائش كا ميدان ،جہاد ہے_لتبلون فى اموالكم و انفسكم گذشتہ آيات كہ جو جہاد و انفاق كے بارے ميں تھيں كے پيش نظر ہوسكتا ہے كہ مالى امتحان انفاق كى طرف اور جانى امتحان جہاد كى طرف اشارہ ہو

۲۹۲

چونكہ يہ دونوں بالترتيب انفاق و جہاد كى طرف ناظر ہيں _

٥_ مؤمنين كى آزمائش و ابتلاء پاك و ناپاك افراد كى صفوں ميں تشخيص كا وسيلہ ہے_*

حتي يميز الخبيث من الطيب لتبلون فى اموالكم و انفسكم خداوند متعال نے آيت ١٧٩ ( حتي يميز الخبيث ) ميں پاك و ناپاك افراد كے مشخص كرنے كا وعدہ ديا ہے_ اس آيت ميں اس تشخيص كا طريقہ (كہ جو مالى و جانى امتحان ہے) بيان كيا جا رہا ہے_

٦_ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ا لہى آزمائش و امتحان كيلئے تيار رہيں _لتبلون فى اموالكم و انفسكم

خداوند متعال اس بات كى ياددہانى كراتے ہوئے كہ مؤمنين اپنى جان و مال كے سلسلے ميں آزمائے جائيں گے_ درحقيقت انہيں سمجھا رہا ہے كہ انہيں اس امر كيلئے تيار رہنا چاہيئے_

٧_ موت، اخروى اجر و ثواب اور دنيا كے پرفريب ہونے كى طرف توجہ سے انسان كى آزمائش الہى ميں كاميابى كا راستہ ہموار ہوتا ہے_كل نفس ذائقة الموت لتبلون فى اموالكم و انفسكم

بظاہر گذشتہ آيت (كل نفس ...) مؤمنين كے جانى و مالى امتحان ميں كامياب ہونے كى طرف ايك راہنمائي ہے_ چونكہ جہاد و فداكارى كا بہترين راستہ يہ ہے كہ انسان جانتا ہو كہ خواہ وہ جہاد كرے يا نہ كرے موت كا مزہ ضرور چكھے گا_ اور مال و دولت سے چشم پوشى كا عاقلانہ راستہ يہ ہے كہ انسان جان لے كہ دنيا اور اسكى زينتيں ، پرفريب و فضول ہيں _

٨_ مسلمانوں كو اہل كتاب و مشركين كى طرف سے بہت زيادہ ايذا و رنج پہنچنے كى پيشگوئي _

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

٩_ آئندہ كى مشكلات سے آگاہي، ان مشكلات كے تحمل كرنے كو آسان بنا ديتى ہے_

ولتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من ا لذين اشركوا اذى كثيراً

مخالفين كى طرف سے آزار و اذيت ديئے جانے سے پہلے مسلمانوں كو اس سے آگاہ كرنے كا مقصد، انہيں تيار كرنا ہے تاكہ وہ ناگہانى مشكلات كا سامنا كرتے وقت صبر و تحمل كا دامن ہاتھ سے چھوڑ نہ ديں _

١٠_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو، اہل كتاب و مشركين كى طرف سے بہت زيادہ اذيت و آزار كا سامنا تھا_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و

۲۹۳

من الذين اشركوا اذى كثيراً

١١_ مسلمانوں كے خلاف مشركين اور اہل كتاب كا ايك طريقہ زبانى آزار و اذيت (غلط پروپيگنڈا) كرنا تھا_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٢_ اہل كتاب اور مشركين كا مسلمانوں سے مسلسل دشمنى كرنا_و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٣_ حق و باطل كے درميان دائمى مقابلہ اور تصادم_و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً

١٤_ مسلمانوں كے ساتھ دشمنى كرنے ميں اہل كتاب كى مشركين كے ساتھ ہمراہى كا زشت و برا ہونا_

لتسمعن من الذين اوتو ا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذيً كثيراً يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے ياد كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے تعاون كى برائي كى طرف اشارہ ہے، كيونكہ اہل كتاب كے آسمانى ہونے كا تقاضا ہے كہ وہ توحيد كے مخالف اور الہى منصوبوں كے دشمن مشركين كے خلاف جنگ كريں نہ كہ وہ ان مسلمانوں كے خلاف لڑيں جو توحيد اور الہى كا موں كے مروج ہيں _

١٥_ مؤمنين كے اہم ترين امتحانات و آزمائشات ميں سے ايك، مسلمانوں كو مشركين و اہل كتاب كى طرف سے آزار و اذيت كا پہنچنا ہے_لتبلون فى اموالكم و أنفسكم و لتسمعن الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و من الذين اشركوا اذى كثيراً ہوسكتا ہے جملہ ''و لتسمعن '' مالى و جانى امتحان ميں سے كسى ايك كى وضاحت ہو چونكہ تہمتيں اور ناروا باتيں دلوں كو زخمى كرتى ہيں جبكہ انفاق كے خلاف غلط پروپيگنڈا،ہوسكتا ہے بخل و كنجوسى كے رائج ہونے كا باعث بنے_

١٦_ انسا ن كے دل و روح كو اذيت و آزار پہنچانے ميں زخم زبان كا گہرا اثر _لتبلون و لتسمعن من الذين اذيً كثيراً يہ اس بنا پر ہےجب''لتسمعن'' ، ''لتبلون فى أنفسكم'' كا مصداق بيان كر رہاہو_

١٧_ دشمنوں كى اذيت و آزار اور آزمائش الہى كے مقابلے ميں صبر و تقوي اختيار كرنا ضرورى ہے_

لتبلون و لتسمعن و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

۲۹۴

١٨_ صبر و استقامت خواہ دشمن كے مقابلے ميں ہى كيوں نہ ہو، اس ميں حدود الہى اور تقوي كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_

و لتسمعن اذيً كثيراً و ان تصبروا و تتقوا صبر كے بعد تقوي كے ذكر سے ظاہر ہوتا ہے كہ دشمن كے اذيت و آزار كے مقابلے ميں فرامين الہى كونظرانداز نہيں كرنا چاہيئے_

١٩_ لوگوں كو ايمان كے راستے سے روكنے ميں غلط پروپيگنڈے كا مؤثر كردار_

و لتسمعن من الذين اوتوا الكتاب و ان تصبروا و تتقوا دشمن كے پروپيگنڈے كے مقابلے ميں استقامت و پائيدارى كا حكم، مسلمانوں كے حوصلوں پر اس (غلط پروپيگنڈے) كے گہرے اثرات كے خطرے كو ظاہر كرتا ہے_

٢٠_ الہى آزمائش ميں كاميابى ، اس صبر سے مشروط ہے جو تقوي كے ہمراہ ہو_لتبلون و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

٢١_ تقوي كے ہمراہ صبر كرنے كى قدر و منزلت_و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور

كلمہ ''عزم'' مصدر اور مفعول كے معنى ميں ہے_ اور ''عزم الامور'' ميں صفت موصوف كى طرف مضاف ہے يعنى ''الامور المعزومة''اور معزوم، بلند و نيك ہدف و مقصد كو كہتے ہيں كہ جس كى طرف حركت كرنا لازم ہے_ لہذا آيت كا معنى يہ ہوگا، صبر و تقوي ايك ايسا امر ہے جس كے كمال وشرف كى خاطر اسكى طرف حركت كرنا ضرورى ہے_ اور يہ كہ مفرد اسم اشارہ ''ذلك''صبر و تقوي كى طرف اشارے كيلئے استعمال ہوا ہے، اس سے ان ( صبر و تقوي) كے ايك ساتھ ہونے كا پتہ چلتا ہے_

٢٢_ صبر و تقوي كى ہمراہي، دشمنوں كى اذيت و آزار كے مقابلہ ميں مؤمنين كا مضبوط قلعہ ہے_

و لتسمعن و ان تصبروا و تتقوا فان ذلك من عزم الامور مذكورہمطلب ميں ''عزم'' كا معنى محكم ليا گيا ہے جيساكہ مجمع البيان ميں نقل ہوا ہے كہ ''قيل من محكم الامور'_

٢٣_ زكات ادا كرنا، ''اموال'' ميں آزمائش كا مصداق اور اپنے آپ كو صبر پر آمادہ كرنا، ''انفس'' ميں امتحان كا مصداق ہے_لتبلون فى اموالكم و أنفسكم امام رضا (ص) نے مذكورہ آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:''لتبلون فى اموالكم''باخراج الزكاة و ''فى أنفسكم''بتوطين الانفس

۲۹۵

على الصبر _(١) يقيناً تمہارى آزمائش كى جائے گى اموال كے سلسلہ ميں زكاة نكالنے كے ساتھ اور انفس كے سلسلہ ميں انہيں صبر پر آمادہ كرنے كے ساتھ_

اجر: اخروى اجر ٧

اذيت: ٨، ١٠، ١٥، ١٧،٢٢ اذيت كى اقسام ١٦ ; زبان سے اذيت ١ ١، ١٦

استقامت: جہاد ميں استقامت ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٨; اللہ تعالى كى سنت ا ١

امتحان: ١، ٦، ٧، ١٧، ٢٠ امتحان كا فلسفہ٥ ;امتحان كى اقسام ٢، ٣، ٤، ١٥، ٢٣;انفاق كے ذريعے امتحان ٤;جان كے ذريعے امتحان ٢، ٣، ٢٣;جہاد كے ذريعے امتحان ٤; سختى كے ذريعے امتحان ١٥ ;مال كے ذريعے امتحان ٢، ٣، ٤، ٢٣

انفاق: ٤

اہل كتاب: اہل كتاب كى دشمنى ١٢، ١٤

ايمان: ايمان كے موانع ١٩

پاك افراد:٥

تاريخ: تاريخ سے عبرت ١٩

تبليغ: تبليغ كے اثرات١٩

تقوي: امتحان ميں تقوي ١٧، ٢٠; تقوي كى اہميت ١٧، ١٨ ;تقوي كى قدر ومنزلت ٢١; تقوي كے اثرات ٢٠، ٢٢

جہاد: ٤، ١٨

حق و باطل: حق و باطل كى جنگ ١٣

دشمن: ١٢، ١٤ دشمن كا سلوك٢٢

دشمني: ١٢، ١٤

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ص ٨٩ ح١، نورالثقلين ج١ ص٤٢١ ح٤٧٤.

۲۹۶

دنيا: دنيا كى فريبكارى ٧

دورانديشي: دور انديشى كے اثرات ٩

ذكر: ٧

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے موانع ١٩

روايت: ٢٣

زكات: زكات كى ادائيگى ٢٣

سختي: ١٥ سختى كے سہل كرنے كا طريقہ ٩

صبر: امتحان ميں صبر ١٧، ٢٠; ٢٣صبر كى اہميت ١٧، ١٨ ; صبر كى قدر و منزلت ٢١; صبر كے اثرات ٢٠، ٢٢

كاميابى : امتحان ميں كاميابي٧، ٢٠ ; كاميابى كے اسباب ٧

مال: ٢، ٣، ٤، ٢٣

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١٠ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٨، ١٠، ١١، ١٥ ;مسلمانوں كے دشمن ١٢، ١٤

مشركين: ٨، ١٠، ١١، ١٥ مشركين كى دشمنى ١٢، ١٤

مقابلہ: اذيت كا مقابلہ ١٧، ٢٢

موت: موت كو يا د ركھنے كے اثرات ٧

مؤمنين: مؤمنين كا امتحان ١، ٤، ٥، ٦، ١٥

۲۹۷

آیت(۱۸۷)

( وَإِذَ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاء ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ ) اس موقع كو ياد كرو جب خدا نے جن كو كتاب دى ان سے عہد ليا كہ اسے لوگوں كے لئے بيان كريں گے او راسے چھپائيں گے نہيں _ ليكن انھوں نے اس عہد كو پس پشت ڈال ديااور تھوڑى قيمت پر بيچ ديا تو يہ بہت برا سود اكيا ہے _

١_ پيغمبر اكرم(ص) اہل كتاب كے علماء كو خداوند متعال كے ساتھ ان كے عہد و ميثاق كى طرف متوجہ كرانے پر مامور تھے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب

٢_ خداوند متعال كا اہل كتاب كے علماء سے، آسمانى كتب كے مطالب كھول كر بيان كرنے اور انہيں كتمان نہ كرنے كے بارے ميں ايك سنگين عہد و ميثاق لينا_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

''لتبيننہ''كى ضمير مفعول، كتاب كى طرف پلٹتى ہے_

٣_ آسمانى كتابوں كے علماء كى بھارى ذمہ دارى ہے كہ وہ لوگوں كيلئے ان كے حقائق بيان كريں _و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس

٤_ اہل كتاب كے علماء كى جانب سے گذشتہ آسمانى كتب (تورات و انجيل) كے حقائق كا چھپايا جانا_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

٥_ عصر پيغمبر اكرم (ص) كے بعض لوگوں كے ايمان نہ لانے اور گمراہى اختيار كرنے كا باعث، اہل كتاب كے علماء كا حقائق كو چھپانا تھا_

۲۹۸

و اذ اخذ الله و لاتكتمونه

٦_ سابقہ آسمانى كتب ميں اسلام اور پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں حقائق كا پايا جانا_*

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه ايك اہم ترين مورد جو اہل كتاب كے علماء كے منافع كى ضمانت ديتا ہے_ (واشتروا بہ ثمناً ...) پيغمبراسلام(ص) اور اسلام كى حقانيت كا كتمان ہے چونكہ وہ اپنى بقاء اسكے كتمان ميں ديكھ ر ہے تھے_

٧_ معاشرے ميں آسمانى كتابوں كى وضاحت كرنے والے مبلغين كى ضرورت_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس علماء سے عہد و ميثاق لينا اور لوگوں كيلئے اسكى تبيين كى ضرورت پر خداوند متعال كى تاكيد سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتا ہے_

٨_ آسمانى كتب كے حقائق كو چھپانے كى حرمت اور دينى معارف كو بيان كرنے كا وجوب_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه

٩_علمائے اہل كتاب كى جانب سے ميثاق الہى ( كتب آسمانى كا بيان اور انكا نہ چھپانا) كو توڑنا _فنبذوه ورآء ظهورهم

١٠_ اہل كتاب كے علماء كا آسمانى كتابوں كو چھوڑ دينا اور ميثاق الہى كو پس پشت ڈال دينا_

و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب فنبذوه ورآء ظهورهم ''فنبذوہ''كى ضمير مفعول كتاب كى طرف پلٹتى ہے، اور چونكہ كتاب كا بيان ميثاق و عہد الہي، ہے لہذا اس ضمير سے مراد عہد الہى بھى ہے_ يعنى كتاب اور اسكے بيان كو ترك كرديا گيا_

١١_ دين فروشى كرنے اور عہد الہى كو نظرانداز كرنے كى وجہ سے خداوند متعال كا اہل كتاب كے علماء كى سرزنش كرنا_

فنبذوه ورآء ظهورهم و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٢_ آسمانى كتب كے حقائق كا كتمان كر كے، علمائے اہل كتاب كا ا سلام كے خلاف مبارزت كرنا اور اپنا عہد و پيمان توڑ ڈالنا_و اذ اخذ الله و لاتكتمونه فنبذوه و رآء ظهورهم مندرجہ بالامطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب كتمان شدہ حقيقت، تورات و انجيل كى وہ بشارت ہو جو بعثت پيغمبراكرم (ص) اور اسلام و قرآن

۲۹۹

كے بارے ميں تھي_

١٣_ علمائے اہل كتاب كى دين فروشى اور دنيا پرستي_و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٤_ علمائے اہل كتاب كا معمولى سے منافع كيلئے، آسمانى كتب اور عہد الہى كے ساتھ تجارت و سوداگرى كرنا_

و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٥_ فرائض كى انجام دہى اور ميثاق الہى پر عمل كرنے ميں ايك ركاوٹ دنيا پرستى ہے_

لتبيننه للناس فنبذوه و اشتروا به ثمناً قليلاً بظاہر جملہ (واشتروا بہ ...) آسمانى كتب كے چھوڑ دينے اور عہد الہى كى وفا نہ كرنے كى علت بيان كر رہا ہے_

١٦_ علمائے اہل كتاب، آسمانى كتب كے مطالب كے بيان كو اپنے دنيوى خسارے كا سبب سمجھتے تھے_

و اذ اخذ الله ميثاق لتبيننه للناس و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٧_ (دين فروش) علمائے اہل كتاب كا ،دين اور الہى عہد و پيمان كى بلند قدر و منزلت سے آگاہ نہ ہونا_

فنبذوه و اشتروا به ثمناً قليلاً

١٨_ دين كو ہاتھ سے كھودينے، آسمانى كتاب كو چھوڑ دينے اور الہى عہد و پيمان سے وفا نہ كرنے كے عوض ہر شے (دنيوى لذتوں ، زينتوں اور )كا ناچيز اور بے قيمت ہونا_واشتروا به ثمناً قليلاً علمائے اہل كتاب، دين فروشى كے مقابلے ميں جو كچھ حاصل كرتے تھے، خود ان كے خيال ميں ، كم نہيں تھا_ چونكہ وہ حقانيت پيغمبراكرم(ص) كے كتمان كے ذريعے اپنى دنيوى آرزوؤں اور لوگوں پر حكمرانى وغيرہ تك پہنچ جاتے تھے_ ليكن اسكے باوجود خداوند متعال ان سب چيزوں كو بے اہميت اور ناچيز قرار ديتا ہے_

١٩_ دين فروشى كے ذريعے كمائے ہوئے مال و دولت كا بُرا اور قبيح ہونا_و اشتروا به ثمناً قليلاً فبئس ما يشترون

٢٠_ خداوند متعال نے اہل كتاب سے عہد و پيمان ليا تھا كہ وہ بعثت پيغمبر(ص) كے بعد آنحضرت(ص) كى نبوت كا اظہار كريں گے اور اسے دوسروں كے سامنے بيان كريں گے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس و لاتكتمونه امام باقر(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :و ذلك ان الله اخذ ميثاق الذين اوتو الكتاب فى محمد(ص) ''لتبيننه للناس''اذا

۳۰۰