تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171168 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

خرج و لايكتمونه (١) اس سے مراد يہ ہے كہ بے شك اللہ تعالى نے اہل كتاب سے آنحضرت(ص) كے بارے ميں عہد و پيمان ليا تھا كہ جب آپ (ص) تشريف لائيں تو '' آپ كے سلسلہ ميں لوگوں كو بتائيں اور اس امر كو نہ چھپائيں ...''

آسمانى كتب : ٣، ٤، ٦، ١٠، ١٢، ١٤، ١٦ آسمانى كتب كى تبيين ٢،٧،٩;آسمانى كتب كى تعليمات٨

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١; آنحضرت كى نبوت ٢٠

آيات احكام : ٨

اسلام: ١٢ آسمانى كتب ميں اسلام، ٦ ; صدر اسلام كى تاريخ ٥

اقدار: منفى اقدار ١٨

اللہ تعالى: ١، ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٥، ١٧، ١٨ اللہ تعالى كا عہد ١ ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى تعليمات٤

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ١٦;اہل كتاب كى جہالت ١٧;اہل كتاب كى دنيا پرستى ١٣;اہل كتاب كى دين فروشى ١٣، ١٤، ١٧;اہل كتاب كى ذمہ دارى ٢٠;اہل كتاب كے علماء كى سرزنش ١١;علمائے ا ہل كتاب ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٩، ١٠، ١٣، ١٤، ١٦،١٧

تبليغ: تبليغ دين كا واجب ہونا ٨

تورات: تورات كى تعليمات ٤

جہالت: ١٧

حق: حق كو بيان كرنا ٣

دنيا: دنيوى وسائل كى قدر و منزلت ١٨

دنياپرستي: ١٣ دنياپرستى كے اثرات ١٥

دين: ٧، ٨ دين سے منہ پھيرنا ١٨ ; دين كى قدر وقيمت ١٧

دين فروشي: ١٣، ١٤، ١٧ دين فروشى كى مذمت ١١، ١٩

ذمہ داري: ذمہ دارى كى قدر و قيمت١٧

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٢٨، بحار الانوار ج٩ ص١٩٢ ح٣٥.

۳۰۱

روايت: ٢٠

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كے موانع١٥

علمائ: ١، ٢، ٤، ٥، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧ علماء كى ذمہ دارى ٣

عقيدہ: ١٦

عمل: ١٥

عہد: اللہ تعالى سے عہد ١، ١٧; اللہ تعالى سے عہد شكنى كرنا ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٥، ١٨

كتمان حق: ٢، ٤، ٥، ١٠، ١٢ كتمان حق كى حرمت ٨

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٥

مبارزت: اسلام كے خلاف مبارزت١٢

مبلغين: دينى مبلغين ٧

معاشرہ : معاشرے كى اصلاح كے اسباب ٧

نبوت: ٢٠

آیت(۱۸۸)

( لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَواْ وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُواْ بِمَا لَمْ يَفْعَلُواْ فَلاَ تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

خبردار جولوگ اپنے كئے پر مغرور ہيں او رچاہتے ہيں كہ جو اچھے كام نہيں كئے ہيں ان پر بھى ان كى تعريف كى جائے تو خبردار انھيں عذاب سے محفوظ خيال بھى نہ كرنا _ ان كے لئے دردناك عذاب ہے _

١_ عجب اورانسان كے اپنے اعمال پر خوش ہونے كا ناپسنديدہ ہونا_لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا فلاتحسبنهم بمفازة من العذاب

۳۰۲

٢_ لوگوں سے آسمانى كتب كے حقائق كو كتمان كر كے علمائے اہل كتاب كا خوش ہونا_

و اذ اخذ الله ميثاق و لاتكتمونه لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا بعض كا خيال ہے كہ ''الذين''سے اہل كتاب مراد ہيں _ جيساكہ گذشتہ آيت ميں بھى ان كا ذكر كيا گيا ہے اور ''ما اتوا'' ( وہ جسے انہوں نے انجام ديا)سے مراد كتمان حقائق اور آسمانى كتب و عہد الہى كو پس پشت ڈالنا ہے_

٣_ اہل كتاب كے علماء كى خودپسندى اور شہرت طلبي_لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٤_ علمائے اہل كتاب كا (اپنى دنيا پسندى سے نہ ٹكرانے والے) بعض حقائق كو بيان كر كے خوش ہونا_

لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا ''ما اتوا''سے مراد ہوسكتا ہے كتاب كے بعض ان حقائق كا بيان ہو كہ جو ''و اشتروا بہ ثمناً'' كے قرينے سے ان كى دنيا طلبى كے سد راہ نہ بنتے ہوں _

٥_ تورات و انجيل كے بعض حقائق بيان نہ كرنے كى وجہ سے يہود و نصاري كے علماء كا اپنے پيروكاروں سے مدح و تعريف كى توقع ركھنا_لاتحسبن الذين يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا يہ اس بنا پر كہ جب ''ما لم يفعلوا''(جو انہوں نے نہيں كيا) سے مراد پيمان الہى سے ان كى عدم وفادارى اور كتمان حقائق ہو كہ جس كے بارے ميں گذشتہ آيت ميں تصريح ہوچكى ہے اور مدح و ستائش كى توقع، شايد اسلئے ہو كہ انہوں نے دينى حقائق كے كتمان سے اپنے لوگوں كے آبائي دين كى حفاظت كى ہے لہذا ''يحمدوا''ميں محذوف فاعل كى تفسير ميں ان كے پيروكاروں كو مراد ليا گيا ہے_

٦_ كسى نيك عمل كے بغير، مدح و تعريف كى توقع ركھنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم امر ہے_لاتحسبن الذين و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٧_ بعض علمائے اہل كتاب، اپنے فرائض پر عمل كئے بغير، اسكے انجام دينے كا اظہار كرتے تھے اور اس انجام نہ پانے والے عمل كے عوض، مدح و تعريف كے خواہش مند تھے_و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٨_ اپنے فرائض پر عمل نہ كرنا اور اسے انجام دينے كا ادعا كرنا اور انجام نہ پانے والے عمل كے عوض مدح و ستائش كى توقع ركھنا ايك ناپسنديدہ امر ہے اور دنيا و آخرت كے عذاب كا باعث بنتا ہے_

۳۰۳

و يحبون ان يحمدوا فلاتحسبنهم بمفازة من العذاب و لهم عذاب اليم كلمہ عذاب كا تكرار دلالت كر رہا ہے كہ وہ لوگ دو قسم كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے_ اور بظاہر ان دو عذابوں ميں سے ايك دنيوى عذاب ہے اور دوسرا اخروى عذاب_

٩_ نيك اعمال انجام دينے كے عوض، مدح و تعريف اور تشويق كى توقع ركھنا قابل مذمت نہيں _*

لاتحسبن الذين يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا جملہ ''يحبون ...'' (اور چاہتے ہيں كہ اس كام پر ان كى تعريف كى جائے جو انہوں نے انجام نہيں ديا) كے مطابق يہ نتيجہ اخذ كرسكتے ہيں كہ نيك كام كرنے كى صورت ميں ، مدح و ستائش كى توقع، ناپسنديدہ نہيں _

١٠_ علمائے اہل كتاب كے ناشائستہ عمل (كتمان حقائق وغيرہ) كے باوجود عذاب الہى سے اپنى نجات كا باطل خيال_

و لاتحسبن الذين بمفازة من العذاب كلمہ ''مفازة'' مصدر ميمى ہے جس كا معنى نجات پانا ہے_

١١_ دردناك عذاب الہى ، چاپلوسى اور بے جا مدح و ستائش كو پسند كرنے والے خودپسند افراد كے انتظار ميں ہے_

لاتحسبن الذين يفرحون و يحبون بمفازة و لهم عذاب أليم

١٢_ علمائے اہل كتاب كا كتمان حقائق كرنا اور ان كے دوسرے حيلے و بہانے انہيں عذاب دنيا (ذلت و شكست وغيرہ) سے نجات نہيں دلوا سكيں گے_لاتحسبن الذين بمفازة من العذاب مندرجہ بالا مطلب ميں پہلا عذاب، اسكے تكرار كے قرينے سے، دنيوى عذاب ہے_

١٣_ دردناك عذاب كا، بے جا مدح و تعريف اور چاپلوسى كى توقع ركھنے اور حقائق كو چھپانے كى وجہ سے علمائے اہل كتاب كے انتظار ميں ہونا_لاتحسبن الذين و لهم عذاب أليم

آسمانى كتب: ٢، ٤، ٥

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ١٠، ١١

انجيل: انجيل كى تعليمات٥

اہل كتاب: اہل كتاب كا دنيوى عذاب ١٢; اہل كتاب كا عقيدہ

۳۰۴

١٠;اہل كتاب كى چاپلوسى ١٣;اہل كتاب كى خودپسندى ٣;اہل كتاب كى خوشنودى ٢، ٤; اہل كتاب كى دنيا پرستى ٤;اہل كتاب كى ذلت ١٢;اہل كتاب كى شكست ١٢;اہل كتاب كى شہرت طلبى ٣;اہل كتاب كى صفات ٢، ٣، ٤;علمائے اہل كتاب٢، ٣، ٤، ٥، ٧، ١٠، ١٢; علمائے اہل كتاب كى سزا ١٣

تورات: تورات كى تعليمات٥

توقع: پسنديدہ توقع ٩;ناپسنديدہ توقع ٦

چاپلوسي: ١٣

خوش ہونا: ٢، ٤ اپنے عمل سے خوش ہونا ١

دنيا پرستي: ٤

ذلت: ١٢

ستائش: ٩ ناپسنديدہ ستائش ١١، ١٣

سزا: ١٠، ١١، ١٣ عمل كى اخروى سزا ٨;عمل كى دنيوى سزا ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ ترك كرنا ٨;شرعى فريضہ ترك كرنے پر سرزنش ٧

شكست: ١٢

عجب: ٣ عجب پر سرزنش ١;عجب كى سزا ١١

عذاب: عذاب سے نجات ١٢ ; عذاب كے مراتب ١١ ، ١٣ ;عذاب كے موجبات ٨

عقيدہ: ١

عمل: ١، ٢ ناپسنديدہ عمل ٦ ، ٨، ١٠; نيك عمل كى تشويق ٩

كتمان حق: ٢، ٥، ١٢ كتمان حق كى سزا ١٠، ١٣

مسيحي: مسيحى علمائ٥

نيكي: نيكى كى مدح ٩

يہود: علمائے يہود ٥

۳۰۵

آیت(۱۸۹)

( وَلِلّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللّهُ عَلَیَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

او رالله كےلئے زمين و آسمان كى كل حكومت ہے او روہ ہرشے پر قادر ہے _

١_ فقط خداوند متعال، آسمانوں اور زمين كا مالك و فرمانروا ہے_ولله مُلك السّصموات والارض

''مُلك''كا معنى بادشاہى اور فرمانروائي ہے اور اس كا لازمہ مالكيت ہے_

٢_ آسمانوں كا متعدد ہونا _ولله مُلك السّموات والارض

٣_ خداوند متعال كى على الاطلاق مالكيت كى طرف توجّہ، ميثاق و عہد الہى كو نہ توڑنے، كتمان حق نہ كرنے اور دين فروشى اور خودپسندى سے بچنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيّننّه و لاتكتمونه و اشتروا به ثمناً قليلاً و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا ولله ملك السموات والارض

٤_ خداوند متعال ہرچيز پر قدرت و طاقت ركھتا ہے_والله على كل شيء قدير

٥_ خداوند متعال كى على الاطلاق قدرت اور منحصر مالكيت ، مستحقين عذاب كيلئے فرار كا كوئي راستہ باقى نہ رہنے كى دليل ہے_فلاتحسبنّهم بمفازة من العذاب ولله ملك السموات والارض والله على كل شيء قدير

آسمان: آسمان كا متعدد ہونا٢;آسمانوں كا مالك،١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى قدرت٤، ٥; اللہ تعالى كى مالكيت، ٣، ٥

تقوي:

۳۰۶

تقوي كا پيش خيمہ ٣

دين فروشي: دين فروشى كے موانع ٣

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ، ٣

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے اسباب ٣

زمين: زمين كا مالك١

عجب: عجب كے موانع ٣

عذاب: اہل عذاب ٥

علم: علم كے اثرات ٣

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ٣

كتمان حق: كتمان حق كے موانع ٣

آیت(۱۹۰)

( إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ )

بيشك زمين و آسمان كى خلقت اور ليل و نہا ركى آمد و رفت ميں صاحبان عقل كے لئے قدرت خدا كى نشانياں ہيں _

١_ آسمانوں اور زمين كى خلقت اور دن رات كى گردش ميں خداوند متعال كى على الاطلاق قدرت كى بہت سى نشانياں موجود ہيں _والله على كل شيئ: قدير_ انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنهار لآيات

ہوسكتا ہے جملہ ''انّ فى ...'' خداوند متعال كى اس على الاطلاق قدرت (والله على كل شيء قدير ) كيلئے ايك دليل كا بيان ہو جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے_ لہذا ''لآيات''سے خداوند متعال كى قدرت مطلقہ كى

۳۰۷

نشانياں مراد ہوں گے_

٢_ آسمان اور زمين حادث اور نظم پر مشتمل ہيں _انّ فى خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار

٣_ دن رات كا نظم، آيات الہى ميں سے ہے_انّ فى و اختلاف اللّيل والنّهار لآيات

٤_ آسمانوں اور زمين كى پيدائش اور دن رات كى گردش ميں ، كائنات پر فرمانروائي و مالكيت ميں خداوند متعال كى يكتائي كى بہت سى نشانياں موجود ہيں _ولله ملك السموات انّ فى خلق السّموات لآيات ہوسكتا ہے جملہ ''ان فى خلق ...''مالكيت و فرمانروائي ميں خداوند متعال كى يكتائي كى دليل ہو جو گذشتہ آيت (ولله ملك السموات ...) ميں گزرچكي ہے_

٥_ خلقت اور اسكے مظاہر ، خداوند متعال اور اسكى صفات كى معرفت كے سرچشمے ہيں _انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنّهار لآيات

٦_ برہان ''انّي''كے ذريعے صفات خداوند متعال كى معرفت پر استدلال _ان فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنّهار لآيات برهان ''انّ'' يا ''انّي''يعنى معلول سے علت كا سراغ لگانا_ اور آيت شريفہ ميں مظاہر قدرت اور ان كى كيفيت كہ جو خدا اور اسكى صفات كے معلول ہيں ،كو خداوند متعال اور اسكى صفات كى دليليں اور نشانياں قرار ديا گيا ہے_

٧_ خداوند متعال كا آفرينش و خلقت اور اسكے مظاہر ميں غوروفكر كرنے كى رغبت دلانا_انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف اللّيل والنّهار لآيات لاولى الالباب

٨_ عقل كى قدر و قيمت اور خداوند متعال كى معرفت ميں اس كا كردار_لآيات لاولى الالباب ''لب''سے مراد وہ عقل ہے جو خالص ہو اور وہم و خيال سے بھى دور ہو كہ جسے ''خردناب'' بھى كہہ سكتے ہيں _

٩_ كائنات ميں خداوند متعال كى نشانيوں كى كثرت و ظرافت_انّ فى خلق لآيات لاولى الالباب

چونكہ فقط صاحبان عقل ناب ہى عالم خلقت ميں موجود نشانيوں سے بہرہ مند ہوتے ہيں نہ كہ دوسرے، لہذا ان آيات كو خاص قسم كى ظرافتكا حامل ہونا چاہيئے_ كلمہ آيات كا جمع ہونا

۳۰۸

اور اس كا نكرہ لايا جانا ان نشانيوں كى كثرت و فراوانى پر دلالت كر رہا ہے_

١٠_ فقط عقل خالص كے حامل افراد ہى آفرينش ميں موجود نشانيوں كو پا سكتے ہيں _انّ فى خلق السماوات لايات لاولى الالباب آيات الہي، عالم آفرينش ميں موجود ہيں _ خواہ كوئي صاحب عقل ہو يا نہ ہو_ بنابرايں ''لاولى الالباب''ان آيات سے بہرہ مند ہونے كى طرف اشارہ ہے_يعنى فقط صاحبان عقل ہى ان كے آيت و نشانى ہونے كو سمجھ سكتے ہيں اور دوسرے اس سے محروم ہيں _

١١_ خلقت سے خداوند متعال كى قدرت مطلقہ اور كائنات پر فرمانروائي ميں اسكى يكتائي كا سراغ لگانا، انسان كے عقل خالص سے بہرہ مند ہونے كى دليل ہے_ان فى خلق السموات لايات لاولى الالباب

١٢_ آلودگيوں و ملاوٹ سے پاك فكر و انديشہ، خلقت ميں موجود آيات الہى كو درك كرنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان فى خلق السموات لآيات لاولى الالباب

آسمان: آسمان كى خلقت ١، ٢، ٤

آيات الہي: ١، ٣، ٩، ١٠، ١٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حاكميت ٤; اللہ تعالى كى قدرت ١، ١١; اللہ تعالى كى مالكيت ٤

بُرہان: برہان انى ّ ٦; برہان كى اقسام ٦;

تعقل: تعقل كى اہميت ١١;تعقّل كى تشويق ٧; تعقل كى قدر و قيمت ٨;عالم طبيعت ميں تعقل ٧

توحيد: ١١ توحيد كے دلائل ٤

خداشناسي: عالم طبيعت ميں خداشناسى ٥، ١٠، ١٢;عقلى خداشناسى ٦،٨

دن: ٣،٤ دن كى گردش ١

زمين: زمين كى خلقت ١،٢، ٤

شب: ٣، ٤ شب كى گردش ١

عاقل افراد: ١٠، ١١ عالم خلقت: ١، ٤

۳۰۹

عالم خلقت كا نظم ٢ ، ٣ ،١١

عالم طبيعت : ٥، ٧، ١٠، ١٢

عقل: ٦، ٨ عقل سليم، ١٢

معرفت: معرفت كے وسائل٨;معرفت كے منابع ٥

آیت(۱۹۱)

( الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَیَ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ) جو لوگ اٹھتے ، بيٹھتے ، ليٹتے خدا كو ياد كرتے ہيں او رآسمان و زمين كى تخليق ميں غور و فكر كرتے ہيں _كہ خدا ياتو نے يہ سب بيكار نہيں پيدا كيا ہے _ تو پاك و بے نياز ہے ہميں عذاب جہنم سے محفوظ فرما _

١_ جو لوگ ہر حال ميں خدا كو ياد كرتے ہيں اور زمين و آسمان كى خلقت كے بارے ميں غوروفكر كرتے ہيں وہ عقل خالص كے حامل ہيں _لايات لاولى الالباب_ الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم و يتفكرون فى خلق السّموات والارض فعل مضارع ''يذكرون''ذكر كے دائمى و مستمر ہونے پر دلالت كرتا ہے_ اور ''قيام'' قائم (كھڑا ہونے والا) كى ''قعود'' قاعد (بيٹھنے والا) كى اور ''جنوب'' جنب (پہلو) كى جمع ہے، جوكہ انسان كے تمام حالات سے كنايہ ہے چونكہ انسان اكثر انہى تين حالتوں ميں ہوتا ہے_

٢_ ہر حالت ميں خدا كو ياد ركھنے كى قدروقيمت _الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و على جنوبهم

٣_ كروٹ كے بل ليٹنے سے زيادہ بيٹھے ہوئے اور بيٹھنے سے زيادہ كھڑے ہوكر (حالت قيام ميں ) خداوند متعال كو ياد كرنے كى اہميت _*الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم مندرجہ بالا مطلبميں كلمات ''قيام'، ''قعود'' اور ''على جنوبھم''كا حقيقى معنى ليا گيا ہے نہ كہ

۳۱۰

كنائي معنى ( تمام حالات)_ اور ترتيب كے ساتھ ان حالات كا تذكرہ، ہوسكتا ہے اہميت اور قدر و قيمتميں ان كى ترتيب كى طرف اشارہ ہو_

٤_ آسمانوں اور زمين كى خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے كى قدر و منزلت_الّذين ...يتفكرون فى خلق السّماوات والارض

٥_ آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كى قدر و قيمت ياد خدا كے ساتھ مشروط ہے_*

الّذين يذكرون الله و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض جملہ ''يتفكّرون''، ''الّذين''كے تكرار كے بغير ''يذكرون''پر عطف ہوا ہے تاكہ اس بات پر دلالت كرے كہ دونوں صفتيں (ذكر و تفكر) ايك ساتھ ''اولى الالباب''كا وصف ہيں نہ كہ اولو الالباب (صاحبان عقل) دو گروہ ہيں يعنى ايك گروہ ذاكر اور دوسرا متفكر _

٦_ ہميشہ خداوند متعال كى ياد ميں رہنا اور آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كرتے رہنا، صاحبان عقل كى دو نماياں صفات ہيں _لاولى الالباب_ الّذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم و يتفكّرون فى خلق السماوات والارض

٧_ انسانوں كو ہميشہ ياد خدا ميں رہنے اور آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كى ترغيب _

الّذين يذكرون الله قياماً و يتفكرون فى خلق السموات والارض خداوند متعال كى طرف سے مذكورہ صفات كے حامل افراد كى مدح و ستائش اور انہيں خرد مندى جيسى صفت سے ياد كئے جانے كا مقصد، ايسى خصوصيات كى تشويق ہے_

٨_ آسمانوں كا متعدد ہونا_فى خلق السماوات والارض

٩_ آسمانوں اور زمين كى خلقت ايك باعظمت امر اور دائمى غوروفكر كا وسيع ميدان ہے_و يتفكرون فى خلق السموات والارض

١٠_ آسمانوں اور زمين كى خلقت كى كيفيت كا معرفت كے منابع ميں سے ہونا_و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ''خلق''كا معنى ايجاد اور پيدا كرنا ہے_ ليكن بظاہر آيت شريفہ ميں اس سے مراد آسمانوں اور زمين كے وجود كى كيفيت ہے_

١١_ عقل اور حس كا حقائق كى معرفتكے وسائل ميں

۳۱۱

سے ہونا_و يتفكرون فى خلق السماوات والارض چونكہ آسمانوں اور زمين كى خلقت كو ديكھتے ہيں (حس كرتے ہيں ) اور ان كے بارے ميں غوروفكر كرتے ہيں ( تعقل كرتے ہيں ) تب اس نتيجہ تك پہنچتے ہيں كہ (ما خلقت ھذا باطلاً) بنابرايں آيت شريفہ نے حس ّ اور عقل كو معرفت و شناخت كے وسائل ميں سے قرار ديا ہے_

١٢_ آسمانوں اور زمين كا حادث ہونا_فى خلق السّماوات والارض

١٣_ برہان ''انّي'' (معلول سے علت كا سراغ لگانا) جہان خلقت كے بامقصد ہونے پر استدلال كا ايك قرآنى طريقہ ہے_

الذين و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

١٤_ جو لوگ آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كر كے، كائنات كے بامقصدہونے كا سراغ نہيں لگاتے وہ نہ تو عقل مند ہيں اور نہ ہى خلقت و آفرينش كى صحيح معرفت ركھتے ہيں _لآيات لاولى الالباب_ الذين و يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

١٥_ خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے كے بعد اہل عقل كا اسكے بامقصد ہونے كا سراغ لگانا اور اس كا اقرار كرنا_

لاولى الالباب يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

بظاہر ''ربّنا ما خلقت ...'' ان كے تفكر كے نتيجے كا بيان ہے_

١٦_ خلقت و آفرينش كو بے مقصد خيال نہ كرنا عقل مندى كى علامت ہے_لآيات لاولى الالباب_ الّذين ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

١٧_ خداوند متعال كو ہر قسم كے عيب و نقص سے پاك و منزہ سمجھنا، عقل مندى كى علامت ہے_

لآيات لاولى الالباب_ الّذين ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

١٨_ آسمان و زمين كى خلقت ميں غوروفكر، توحيد ربوبى (توحيدى نظريہ كائنات) كے ادراك و اعتراف كا باعث بنتا ہے_يتفكّرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً چونكہ غوروفكر كے بعد خداوند متعال كو ''ربّنا'' (اے ہمارے پروردگار) كے عنوان سے ياد كرتے ہيں اس سے پتہ چلتا ہے كہ انسان

۳۱۲

خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كر كے، سب مخلوقات كى نسبت ربوبيت خداوند متعال (توحيد ربوبي) كا سراغ لگاسكتا ہے_

١٩_ توحيدى نظريہ كائنات اور كائنات كے بامقصد ہونے كو وحى كے بغيرعقل و منطق كے ذريعے بھى درك كيا جاسكتا ہے_و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً چونكہ عقل خالص كے حامل افراد نے وحى كے بغير، كائنات ميں غوروفكر كر كے، توحيد ربوبى اور كائنات كے بامقصد ہونے تك رسائي حاصل كى ہے_

٢٠_ خلقت كائنات، ايك بامقصد اور بانظم مجموعہ ہے_يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً ''باطل'' اس چيز كو كہتے ہيں جس كا كوئي ہدف نہ ہو يا كسى معقول غرض و ہدف كيلئے نہ ہو لہذا كائنات كا باطل نہ ہونا يعنى اس كا منطقى اور معقول ہدف و مقصد كا حامل ہونا اور اس كا لازمہ نظم ہے_

٢١_ ربوبيت خداوند متعال كا، بے مقصد اور باطل آفرينش و خلقت كے ساتھ ناسازگار ہونا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

٢٢_ صاحبان عقل كا خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے اور اسكے بامقصد ہونے كا سراغ لگا لينے كے بعد خداوند عالم كے سامنے خضوع و خشوع كا اظہار كرنا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك كلمہ ''ربّنا '' كہ جس كا معنى مالك و مدبّر ہے، كے ذريعے اہل عقل كا خداوند متعال كى مالكيت كا اعتراف كرنا، خداوند متعال كے سامنے ان كے خشوع و خضوع كرنے كى دليل ہے_

٢٣_ عالم خلقت كا ايك محكم و متقن اور لازمى نظام ہونا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً حق، وہ كام ہے جس كا انجام دينا ضرورى ہو_ اور جو ٹھيك اندازے كے مطابق اپنے وقت كے اندر انجام پائے (مفردات راغب) اور باطل، حق كى ضد ہے_

٢٤_ خداوند متعال بے مقصد و باطل آفرينش و خلقت سے پاك و منزہ ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

٢٥_ صاحبان عقل، خداوند متعال كو ہر قسم كے نقص سے منزہ و مبرا جانتے ہيں _لآيات لاولى الالباب_ الّذين سبحانك

۳۱۳

٢٦_ آفرينش و خلقت كے بارے ميں غوروفكر كرنے كے بعد صاحبان عقل كا پروردگار عالم كے كمال مطلق سے آگاہ ہوجانا اور اس كا اعتراف كرنا_الّذين يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا سبحانك تسبيح كا معني، ''ہر عيب و نقص سے پاك و منزہ سمجھنا'' ہے اور خداوند متعال كيلئے كسى قسم كے عيب و نقص كے نہ ہونے كا لازمہ، اس كيلئے تمام كمالات كا موجود ہونا ہے_ صاحبان عقل اپنے غوروفكر كے ذريعے اس اعتقاد پر فائز ہوئے ہيں _

٢٧_ خداوند متعال كا ہر قسم كے نقص و عيب سے منزّہ ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ اسكى آفرينش و خلقت بے مقصد نہيں ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

٢٨_ عذاب دوزخ سے نجات پانے كيلئے صاحبان عقل كا دعا كرنا_لاولى الالباب فقنا عذا ب النّار

٢٩_ قيامت اور اس ميں جزا و سزا كا اعتقاد آفرينش كے بامقصد ہونے اور فضول و باطل نہ ہونے كے اعتقاد كا نتيجہ ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك فقنا عذاب النّار ''فقنا ...''ميں كلمہ ''فا''يہ معنى ظاہر كر رہا ہے كہ صاحبان عقل آفرينش كے باطل ہونے كى نفى كر كے اور كائنات كے بامقصد ہونے كا اعتقاد ركھ كر اس نتيجہ تك پہنچے ہيں كہ قيامت اور روز جزا و سزا كا ہونا ضرورى ہے_

٣٠_ فقط خداوند متعال ہى انسان كو عذاب دوزخ ميں گرفتار ہونے سے بچا سكتا ہے_فقنا عذاب النّار يہ اس وجہ سے ہے كہ اہل عقل خلقت و آفرينش كے بامقصد ہونے كا سراغ لگانے كے بعد فقط خداوند متعال ہى سے عذاب سے نجات كى درخواست كرتے ہيں _

٣١_ معاد پر اعتقاد اور آتش جہنم سے رہائي كى درخواست كرنا، عقل مندى كى علامت ہے_

لآيات لاولى الالباب فقنا عذاب النّار

٣٢_ تمام انسان آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _لآيات لاولى الالباب فقنا عذاب النّار

٣٣_ آفرينش و خلقت كے بامقصد ہونے كا اعتقاد، قيامت كے دن اپنے انجام كے بارے ميں اہل عقل كى پريشانى كا سبب ہے_ربّنا ما خلقتص هذا باطلاً سبحانك فقنا عذاب النّار

۳۱۴

٣٤_ عذاب دوزخ سے نجات پانے كا ايك وسيلہ، اس سے نجات كى دُعا مانگنا ہےفقنا عذاب النّار

٣٥_ اہل دوزخ كے عذاب كا ايك وسيلہ، آگ ہے_فقنا عذاب النّار

٣٦_ نماز، ذكر اور ياد خدا كا مصداق ہے_الّذين يذكرون الله و علي جنوبهم امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:الصحيح يصلى قائماً (١) يعنى تندرست آدمى قيام و قعود كى حالت ميں نماز پڑھتا ہے_

٣٧_ تندرست آدمى كھڑے ہوكر، مريض بيٹھ كر اور جو اس سے بھى ضعيف ہو وہ كروٹ كے بل ليٹ كر نماز پڑھتا ہے_يذكرون الله قياماً و قعوداً امام باقر(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :''قياماً''الاصحاء و ''قعوداً''يعنى المرضى ''و على جنوبهم''قال: اعلّ ممّن يصلى جالساً و اوجع _(٢) ''قياماً'' سے مراد تندرست لوگ '' قعوداً'' سے مراد مريض لوگ اور '' على جنوبھم'' سے مراد فرمايا كہ وہ لوگ ہيں جو بيٹھ كر نماز پڑھنے والے سے بھى زيادہ مريض ہوں _

آسمان: آسمان كى خلقت ١، ٤، ٥،٦،٧،٩،١٠،١٤، ١٨ ; آسمان كے موجودات ١٢ ;آسمانوں كا متعدد ہونا ٨

آفرينش: ١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩،١٠، ١٨، ٢٢، ٢٦ آفرينش كا محكم و متقن ہونا ٢٣;آفرينش كا نظم ٢٠، ٢٣ ; آفرينش كے مقاصد ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٧، ٢٩، ٣٣ ;

آيات احكام: ٣٧

اجر: اخروى اجر ٢٩

اسماء و صفات: صفات جلال ١٧، ٢٤، ٢٥، ٢٧

اقدار: ٢، ٤، ٥

اللہ تعالى: ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧، ٣٦ اللہ تعالى كا كمال ٢٦ ; اللہ تعالى كا منزہ ہونا١٧، ٢٧; اللہ تعالى كى امداد ٣٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ٢١

انسان: انسان كا انجام ٣٣;انسان كو تنبيہ ٣٢

اہل جہنم: اہل جہنم كى سزا ٣٥

____________________

١) كافى ج٣ ص٤١١ ح١١، تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٤.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٣ تفسير برھان ج١ ص٣٣٣ ح٧.

۳۱۵

ايمان: ٢٦ قيامت پر ايمان ٢٩، ٣١

برہان: برہان كى اقسام ١٣، برہان انى ّ ١٣

پاداش: ٣٥ اخروى پاداش ٢٩

تعقل: آفرينش ميں تعقل١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٤ ، ١٥، ١٨، ٢٢، ٢٦; تعقل سے خالى لوگ ١٤;تعقل كى تشويق ٦، ٧;تعقل كى قدر و قيمت ٤، ٥ ;تعقل كے اثرات ١، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٢، ٢٦

توحيد: توحيد ربوبى ١٨;توحيد كے دلائل ١٨

جہنم: آتش جہنم ٣١، ٣٢;عذاب جہنم ٣٤

خضوع: ٢٢

دعا: ٢٨ دعا كے اثرات ٣٤

ذكر: ذكر خدا ١، ٥، ٦، ٧، ٣٦;ذكر خدا كى فضيلت ٢، ٣

روايت: ٣٦، ٣٧

زمين: زمين كى خلقت ١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٠، ١٤، ١٨ ; زمين كے موجودات١٢

شناخت : حسى شناخت ١١;عقلى شناخت ١١;شناخت كے منابع ١٠;شناخت كے وسائل ١١

عذاب: آتش عذاب ٣٥;عذاب سے نجات كے اسباب ٢٨، ٣٠، ٣١، ٣٤

عقل: عقل كا كردار ١٩

عقلائ: ١٥، ٢٥، ٣١، ٣٣ عقلاء كا ايمان ٢٦;عقلاء كا خضوع ٢٢;عقلاء كى خصوصيت ١، ٦;عقلاء كى دعا ٢٨

قيامت: ٢٩، ٣١

نظريہ كائنات : توحيدى نظريہ كائنات ١٩

نماز: بيمار كى نماز ٣٧; نماز كى فضيلت ٣٦; نماز كے احكام ٣٧

وحي: وحى كا كردار ١٩

۳۱۶

آیت(۱۹۲)

( رَبَّنَا إِنَّكَ مَن تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ) پروردگار توجسے جہنم ميں ڈال دے گا گو يااسے ذليل و رسوا كرديا اور ظالمين كاكوئي مددگار نہيں ہے _

١_ جسے خداوند متعال نے آگ ميں داخل كرديااسے ذلت و خوارى سے دوچار كرديا _ربّنا انّك من تدخل النّار فقد اخزيته

٢_ آتش جہنم ميں داخل كئے جانے والوں كى ذلت و خواريربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظّالمين من انصار

٣_ خداوند متعال ، ظالموں كو آتش جہنم ميں گرفتار كرنے والا اور انہيں ذليل و خوار كرنے والا ہے_انّك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار

٤_ صاحبان عقل، رحمت الہى سے دورى اور خداوند متعال كى طرف سے ذلت و خوارى كو جہنم كى آگ سے زيادہ سخت جانتے ہيں _لاولى الالباب ربّنا انّك من تدخل النار فقد اخزيته جملہ شرطيہ ''من تدخل النّار فقد اخزيتہ'' جملہ ''فقنا عذاب النّار''كى علت ہے اور يہ معنى ظاہر كر رہا ہے كہ جو كچھ اولى الالباب كى نظر ميں رنج آور ہے اور برداشت كے قابل نہيں وہ دوزخيوں كى خداوند متعال كے ہاتھوں ذلت و خوارى ہے نہ كہ جہنم كى آگ ميں جلنا_

٥_ اہل عقل،انسانى كرامت كے خواہاں اور ذلت و خوارى سے گريزاں ہيں _

لاولى الالباب انّك من تدخل النّار فقد اخزيته اہل عقل اسلئے جہنم كى آگ سے بھاگتے ہيں چونكہ آگ ميں داخل ہونے كو وہ بارگاہ خداوند متعال ميں اپنى ذلت و خوارى سمجھتے ہيں اور يہ معنى ان كى كرامت طلبى كو ظاہر كرتا ہے_

۳۱۷

٦_ ظالم لوگ قيامت كے دن ہر قسم كے ياور و مددگار سے محروم ہوں گے_و ما للظّالمين من انصار ''انصار''ناصر كى جمع ہے جس كا معنى مددگار و ياور ہے_ اور ''من''زائدہ ، اس دن كسى بھى ياور و مددگار كے نہ ہونے كى تاكيد كر رہا ہے_

٧_ جہنم كى آگ ميں داخل ہونے والے، دنيا ميں ظلم و ستم كے مرتكب ر ہے ہيں _ربّنا انّك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار

٨_ ظلم و ستم، انسان كے دوزخ ميں داخل ہونے اور قيامت ميں بے يار و مددگار رہ جانے كا موجب بنتا ہے_

ربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار كلمہ ''للظالمين''سے مراد اہل دوزخ ہيں _ لہذا ضمير ''مالھم''كے بجائے اسم ظاہر كا استعمال يہ معنى ظاہر كرتا ہے كہ ظلم و ستم، باعث بنا ہے كہ خداوند متعال نے ظالموں كو جہنم ميں ڈالا اور انہيں بے يار و مددگار چھوڑ ديا_

٩_ كوئي بھي، اہل دوزخ كو عذاب الہى سے نجات نہيں دلوا سكے گا_ربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار ''من تدخل النّار'' كے قرينے سے ''انصار''سے مراد عذاب دوزخ سے نجات دلوانے كيلئے مددكرنا ہے_

١٠_ ظالموں كى قيامت كے دن ايسے پيشواؤں كى مدد سے محروميت جو ان كى مدد كر سكيں _

امام باقر(ع) اس آيت كى تفسير ميں فرماتے ہيں : ما لھم من ائمة يسمّونھم باسمائھم_(١) ان كيلئے وہ امام نہيں ہوں گے جن كا يہ نام ليتے ہيں _

اقدار: ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ٤

انسان: انسان كى كرامت٥

اہل جہنم: اہل جہنم كا ہميشہ جہنم ميں رہنا ٩;اہل جہنم كا ظلم ٧; اہل جہنم كى ذلت ١، ٢

جہنم: ٧ آتش جہنم ١، ٢، ٣،٤،٨ ;عذاب جہنم ٩

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٥ تفسير برھان ج١ ص٣٣٣ ح٨

۳۱۸

دعا: ٥

ذلت: ١، ٢ ذلت سے نجات ٥

رحمت: رحمت سے دورى ٤

ظالمين: ظالمين اور قيامت ٦، ١٠;ظالمين كا جہنم ميں ہونا ٣، ٧; ظالمين كى محروميت ٦، ١٠

ظلم: ٧ ظلم كے اثرات، ٨

عذاب: ٩ اہل عذاب ٨;عذاب كے اسباب ٨

عقلائ: عقلاء كى خصوصيت ٤ ; عقلا ء كى دعا ٥

قيامت: قيامت ميں مدد ٦، ٨، ١٠

آیت(۱۹۳)

( رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلإِيمَانِ أَنْ آمِنُواْ بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الأبْرَارِ )

پروردگارہم نے اس منادى كو سنا جو ايمان كى آواز لگا رہا تھاكہ اپنے پروردگار پر ايمان لے آؤ تو ہم ايمان لے آئے _ پر وردگار اب ہمارے گناہوں كو معاف فرما او رہمارى برائيوں كى پردہ پوشى فرما اور ہميں نيك بندوں كے ساتھ محشور فرما _

١_ ايمان كے منادى كى ندا سننے پر، صاحبان عقل كا اپنے پروردگار پر ايمان لانا_لاولى الالباب ربّنا اننّا سمعنا منادياً ينادى للايمان ان امنوا بربكم فامنّا

٢_ صاحبان عقل، قرآن كريم كى عظمت اور رسول اكرم(ص)

۳۱۹

كے بلند مقام و مرتبے كا اعتقاد ركھتے ہيں _سمعنا منادياً ينادي ''منادياً''سے مراد رسول اكرم(ص) يا قرآن مجيد ہے_ اور اس كا نكرہ لاياجانا اسكى عظمت و بزرگى كى طرف اشارہ ہے_

٣_ لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے والے بلند مقام و مرتبے كے حامل ہيں_ ربّنا اننّا سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربّكم

٤_ ہميشہ خداوند متعال كو ياد ركھنا اور خلقت و آفرينش كے بارے ميں غوروفكر كرنا، ربوبيت الہى پر ايمان لانے كى راہ ہموار كرتا ہے_الذين يذكرون الله قياماً و يتفكرون ربّنا فامنّا

٥_ عقل مندي، ايمان كى طرف پكارنے والوں كى دعوت پر لبيك كہنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_

لايات لاولى الالباب ربّنا انّنا سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربكم فامنّا

٦_ قرآن كريم كى پكارسننے اور پيغمبراكرم(ص) كى دعوت كے بعد ربوبيت خداوند متعال پر ايمان نہ لانا بے عقلى كى علامت ہے_ربّنا انّنا سمعنا فامنا

٧_ ربوبيت خداوند متعال كو قبول كرنا ،ايمان كى حقيقت ہے_سمعنا منادياً ينادى للايمان ان آمنوا بربّكم

''ايمان'' يعنى ربوبيت خداوند متعال كو قبول كرنا، دلالت كرتا ہے كہ اسكى ربوبيت كا اعتقاد، ايمان كى حقيقت يا اس كا بنيادى ركن ہے_

٨_ربوبيت خداوند متعال پر ايمان، انبياء (ع) كى ايك بنيادى دعوت ہے_سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربكم

٩_ صاحبان عقل كا پروردگار كى بارگاہ ميں ، گناہوں كى مغفرت اور اپنى برائيوں كى پردہ پوشى چاہنا_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١٠_ خداوند متعال، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور ناپسنديدہ اعمال پر پردہ ڈالنے والا ہے_فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١١_ بارگاہ خداوند متعال ميں دعا و استغفار كى اہميت اور قدر و قيمت_ربّنا فاغفر لنا و كفّر عنّا و توفّنا

چونكہ خداوند متعال نے خود صاحبان عقل كى مدح و ستائش كرتے ہوئے، ان كى يہ دو خصوصيات بيان كى ہيں _

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797