تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162447
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162447 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

خرج و لايكتمونه (١) اس سے مراد يہ ہے كہ بے شك اللہ تعالى نے اہل كتاب سے آنحضرت(ص) كے بارے ميں عہد و پيمان ليا تھا كہ جب آپ (ص) تشريف لائيں تو '' آپ كے سلسلہ ميں لوگوں كو بتائيں اور اس امر كو نہ چھپائيں ...''

آسمانى كتب : ٣، ٤، ٦، ١٠، ١٢، ١٤، ١٦ آسمانى كتب كى تبيين ٢،٧،٩;آسمانى كتب كى تعليمات٨

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١; آنحضرت كى نبوت ٢٠

آيات احكام : ٨

اسلام: ١٢ آسمانى كتب ميں اسلام، ٦ ; صدر اسلام كى تاريخ ٥

اقدار: منفى اقدار ١٨

اللہ تعالى: ١، ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٥، ١٧، ١٨ اللہ تعالى كا عہد ١ ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى تعليمات٤

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ١٦;اہل كتاب كى جہالت ١٧;اہل كتاب كى دنيا پرستى ١٣;اہل كتاب كى دين فروشى ١٣، ١٤، ١٧;اہل كتاب كى ذمہ دارى ٢٠;اہل كتاب كے علماء كى سرزنش ١١;علمائے ا ہل كتاب ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٩، ١٠، ١٣، ١٤، ١٦،١٧

تبليغ: تبليغ دين كا واجب ہونا ٨

تورات: تورات كى تعليمات ٤

جہالت: ١٧

حق: حق كو بيان كرنا ٣

دنيا: دنيوى وسائل كى قدر و منزلت ١٨

دنياپرستي: ١٣ دنياپرستى كے اثرات ١٥

دين: ٧، ٨ دين سے منہ پھيرنا ١٨ ; دين كى قدر وقيمت ١٧

دين فروشي: ١٣، ١٤، ١٧ دين فروشى كى مذمت ١١، ١٩

ذمہ داري: ذمہ دارى كى قدر و قيمت١٧

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٢٨، بحار الانوار ج٩ ص١٩٢ ح٣٥.

۳۰۱

روايت: ٢٠

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كے موانع١٥

علمائ: ١، ٢، ٤، ٥، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧ علماء كى ذمہ دارى ٣

عقيدہ: ١٦

عمل: ١٥

عہد: اللہ تعالى سے عہد ١، ١٧; اللہ تعالى سے عہد شكنى كرنا ٩، ١٠، ١١، ١٤، ١٥، ١٨

كتمان حق: ٢، ٤، ٥، ١٠، ١٢ كتمان حق كى حرمت ٨

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٥

مبارزت: اسلام كے خلاف مبارزت١٢

مبلغين: دينى مبلغين ٧

معاشرہ : معاشرے كى اصلاح كے اسباب ٧

نبوت: ٢٠

آیت(۱۸۸)

( لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَواْ وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُواْ بِمَا لَمْ يَفْعَلُواْ فَلاَ تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

خبردار جولوگ اپنے كئے پر مغرور ہيں او رچاہتے ہيں كہ جو اچھے كام نہيں كئے ہيں ان پر بھى ان كى تعريف كى جائے تو خبردار انھيں عذاب سے محفوظ خيال بھى نہ كرنا _ ان كے لئے دردناك عذاب ہے _

١_ عجب اورانسان كے اپنے اعمال پر خوش ہونے كا ناپسنديدہ ہونا_لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا فلاتحسبنهم بمفازة من العذاب

۳۰۲

٢_ لوگوں سے آسمانى كتب كے حقائق كو كتمان كر كے علمائے اہل كتاب كا خوش ہونا_

و اذ اخذ الله ميثاق و لاتكتمونه لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا بعض كا خيال ہے كہ ''الذين''سے اہل كتاب مراد ہيں _ جيساكہ گذشتہ آيت ميں بھى ان كا ذكر كيا گيا ہے اور ''ما اتوا'' ( وہ جسے انہوں نے انجام ديا)سے مراد كتمان حقائق اور آسمانى كتب و عہد الہى كو پس پشت ڈالنا ہے_

٣_ اہل كتاب كے علماء كى خودپسندى اور شہرت طلبي_لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٤_ علمائے اہل كتاب كا (اپنى دنيا پسندى سے نہ ٹكرانے والے) بعض حقائق كو بيان كر كے خوش ہونا_

لاتحسبن الذين يفرحون بما اتوا ''ما اتوا''سے مراد ہوسكتا ہے كتاب كے بعض ان حقائق كا بيان ہو كہ جو ''و اشتروا بہ ثمناً'' كے قرينے سے ان كى دنيا طلبى كے سد راہ نہ بنتے ہوں _

٥_ تورات و انجيل كے بعض حقائق بيان نہ كرنے كى وجہ سے يہود و نصاري كے علماء كا اپنے پيروكاروں سے مدح و تعريف كى توقع ركھنا_لاتحسبن الذين يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا يہ اس بنا پر كہ جب ''ما لم يفعلوا''(جو انہوں نے نہيں كيا) سے مراد پيمان الہى سے ان كى عدم وفادارى اور كتمان حقائق ہو كہ جس كے بارے ميں گذشتہ آيت ميں تصريح ہوچكى ہے اور مدح و ستائش كى توقع، شايد اسلئے ہو كہ انہوں نے دينى حقائق كے كتمان سے اپنے لوگوں كے آبائي دين كى حفاظت كى ہے لہذا ''يحمدوا''ميں محذوف فاعل كى تفسير ميں ان كے پيروكاروں كو مراد ليا گيا ہے_

٦_ كسى نيك عمل كے بغير، مدح و تعريف كى توقع ركھنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم امر ہے_لاتحسبن الذين و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٧_ بعض علمائے اہل كتاب، اپنے فرائض پر عمل كئے بغير، اسكے انجام دينے كا اظہار كرتے تھے اور اس انجام نہ پانے والے عمل كے عوض، مدح و تعريف كے خواہش مند تھے_و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا

٨_ اپنے فرائض پر عمل نہ كرنا اور اسے انجام دينے كا ادعا كرنا اور انجام نہ پانے والے عمل كے عوض مدح و ستائش كى توقع ركھنا ايك ناپسنديدہ امر ہے اور دنيا و آخرت كے عذاب كا باعث بنتا ہے_

۳۰۳

و يحبون ان يحمدوا فلاتحسبنهم بمفازة من العذاب و لهم عذاب اليم كلمہ عذاب كا تكرار دلالت كر رہا ہے كہ وہ لوگ دو قسم كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے_ اور بظاہر ان دو عذابوں ميں سے ايك دنيوى عذاب ہے اور دوسرا اخروى عذاب_

٩_ نيك اعمال انجام دينے كے عوض، مدح و تعريف اور تشويق كى توقع ركھنا قابل مذمت نہيں _*

لاتحسبن الذين يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا جملہ ''يحبون ...'' (اور چاہتے ہيں كہ اس كام پر ان كى تعريف كى جائے جو انہوں نے انجام نہيں ديا) كے مطابق يہ نتيجہ اخذ كرسكتے ہيں كہ نيك كام كرنے كى صورت ميں ، مدح و ستائش كى توقع، ناپسنديدہ نہيں _

١٠_ علمائے اہل كتاب كے ناشائستہ عمل (كتمان حقائق وغيرہ) كے باوجود عذاب الہى سے اپنى نجات كا باطل خيال_

و لاتحسبن الذين بمفازة من العذاب كلمہ ''مفازة'' مصدر ميمى ہے جس كا معنى نجات پانا ہے_

١١_ دردناك عذاب الہى ، چاپلوسى اور بے جا مدح و ستائش كو پسند كرنے والے خودپسند افراد كے انتظار ميں ہے_

لاتحسبن الذين يفرحون و يحبون بمفازة و لهم عذاب أليم

١٢_ علمائے اہل كتاب كا كتمان حقائق كرنا اور ان كے دوسرے حيلے و بہانے انہيں عذاب دنيا (ذلت و شكست وغيرہ) سے نجات نہيں دلوا سكيں گے_لاتحسبن الذين بمفازة من العذاب مندرجہ بالا مطلب ميں پہلا عذاب، اسكے تكرار كے قرينے سے، دنيوى عذاب ہے_

١٣_ دردناك عذاب كا، بے جا مدح و تعريف اور چاپلوسى كى توقع ركھنے اور حقائق كو چھپانے كى وجہ سے علمائے اہل كتاب كے انتظار ميں ہونا_لاتحسبن الذين و لهم عذاب أليم

آسمانى كتب: ٢، ٤، ٥

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ١٠، ١١

انجيل: انجيل كى تعليمات٥

اہل كتاب: اہل كتاب كا دنيوى عذاب ١٢; اہل كتاب كا عقيدہ

۳۰۴

١٠;اہل كتاب كى چاپلوسى ١٣;اہل كتاب كى خودپسندى ٣;اہل كتاب كى خوشنودى ٢، ٤; اہل كتاب كى دنيا پرستى ٤;اہل كتاب كى ذلت ١٢;اہل كتاب كى شكست ١٢;اہل كتاب كى شہرت طلبى ٣;اہل كتاب كى صفات ٢، ٣، ٤;علمائے اہل كتاب٢، ٣، ٤، ٥، ٧، ١٠، ١٢; علمائے اہل كتاب كى سزا ١٣

تورات: تورات كى تعليمات٥

توقع: پسنديدہ توقع ٩;ناپسنديدہ توقع ٦

چاپلوسي: ١٣

خوش ہونا: ٢، ٤ اپنے عمل سے خوش ہونا ١

دنيا پرستي: ٤

ذلت: ١٢

ستائش: ٩ ناپسنديدہ ستائش ١١، ١٣

سزا: ١٠، ١١، ١٣ عمل كى اخروى سزا ٨;عمل كى دنيوى سزا ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ ترك كرنا ٨;شرعى فريضہ ترك كرنے پر سرزنش ٧

شكست: ١٢

عجب: ٣ عجب پر سرزنش ١;عجب كى سزا ١١

عذاب: عذاب سے نجات ١٢ ; عذاب كے مراتب ١١ ، ١٣ ;عذاب كے موجبات ٨

عقيدہ: ١

عمل: ١، ٢ ناپسنديدہ عمل ٦ ، ٨، ١٠; نيك عمل كى تشويق ٩

كتمان حق: ٢، ٥، ١٢ كتمان حق كى سزا ١٠، ١٣

مسيحي: مسيحى علمائ٥

نيكي: نيكى كى مدح ٩

يہود: علمائے يہود ٥

۳۰۵

آیت(۱۸۹)

( وَلِلّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللّهُ عَلَیَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )

او رالله كےلئے زمين و آسمان كى كل حكومت ہے او روہ ہرشے پر قادر ہے _

١_ فقط خداوند متعال، آسمانوں اور زمين كا مالك و فرمانروا ہے_ولله مُلك السّصموات والارض

''مُلك''كا معنى بادشاہى اور فرمانروائي ہے اور اس كا لازمہ مالكيت ہے_

٢_ آسمانوں كا متعدد ہونا _ولله مُلك السّموات والارض

٣_ خداوند متعال كى على الاطلاق مالكيت كى طرف توجّہ، ميثاق و عہد الہى كو نہ توڑنے، كتمان حق نہ كرنے اور دين فروشى اور خودپسندى سے بچنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_و اذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيّننّه و لاتكتمونه و اشتروا به ثمناً قليلاً و يحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا ولله ملك السموات والارض

٤_ خداوند متعال ہرچيز پر قدرت و طاقت ركھتا ہے_والله على كل شيء قدير

٥_ خداوند متعال كى على الاطلاق قدرت اور منحصر مالكيت ، مستحقين عذاب كيلئے فرار كا كوئي راستہ باقى نہ رہنے كى دليل ہے_فلاتحسبنّهم بمفازة من العذاب ولله ملك السموات والارض والله على كل شيء قدير

آسمان: آسمان كا متعدد ہونا٢;آسمانوں كا مالك،١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى قدرت٤، ٥; اللہ تعالى كى مالكيت، ٣، ٥

تقوي:

۳۰۶

تقوي كا پيش خيمہ ٣

دين فروشي: دين فروشى كے موانع ٣

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ، ٣

رشد و تكامل: رشد و تكامل كے اسباب ٣

زمين: زمين كا مالك١

عجب: عجب كے موانع ٣

عذاب: اہل عذاب ٥

علم: علم كے اثرات ٣

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ٣

كتمان حق: كتمان حق كے موانع ٣

آیت(۱۹۰)

( إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ )

بيشك زمين و آسمان كى خلقت اور ليل و نہا ركى آمد و رفت ميں صاحبان عقل كے لئے قدرت خدا كى نشانياں ہيں _

١_ آسمانوں اور زمين كى خلقت اور دن رات كى گردش ميں خداوند متعال كى على الاطلاق قدرت كى بہت سى نشانياں موجود ہيں _والله على كل شيئ: قدير_ انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنهار لآيات

ہوسكتا ہے جملہ ''انّ فى ...'' خداوند متعال كى اس على الاطلاق قدرت (والله على كل شيء قدير ) كيلئے ايك دليل كا بيان ہو جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے_ لہذا ''لآيات''سے خداوند متعال كى قدرت مطلقہ كى

۳۰۷

نشانياں مراد ہوں گے_

٢_ آسمان اور زمين حادث اور نظم پر مشتمل ہيں _انّ فى خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار

٣_ دن رات كا نظم، آيات الہى ميں سے ہے_انّ فى و اختلاف اللّيل والنّهار لآيات

٤_ آسمانوں اور زمين كى پيدائش اور دن رات كى گردش ميں ، كائنات پر فرمانروائي و مالكيت ميں خداوند متعال كى يكتائي كى بہت سى نشانياں موجود ہيں _ولله ملك السموات انّ فى خلق السّموات لآيات ہوسكتا ہے جملہ ''ان فى خلق ...''مالكيت و فرمانروائي ميں خداوند متعال كى يكتائي كى دليل ہو جو گذشتہ آيت (ولله ملك السموات ...) ميں گزرچكي ہے_

٥_ خلقت اور اسكے مظاہر ، خداوند متعال اور اسكى صفات كى معرفت كے سرچشمے ہيں _انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنّهار لآيات

٦_ برہان ''انّي''كے ذريعے صفات خداوند متعال كى معرفت پر استدلال _ان فى خلق السموات والارض و اختلاف الليل والنّهار لآيات برهان ''انّ'' يا ''انّي''يعنى معلول سے علت كا سراغ لگانا_ اور آيت شريفہ ميں مظاہر قدرت اور ان كى كيفيت كہ جو خدا اور اسكى صفات كے معلول ہيں ،كو خداوند متعال اور اسكى صفات كى دليليں اور نشانياں قرار ديا گيا ہے_

٧_ خداوند متعال كا آفرينش و خلقت اور اسكے مظاہر ميں غوروفكر كرنے كى رغبت دلانا_انّ فى خلق السموات والارض و اختلاف اللّيل والنّهار لآيات لاولى الالباب

٨_ عقل كى قدر و قيمت اور خداوند متعال كى معرفت ميں اس كا كردار_لآيات لاولى الالباب ''لب''سے مراد وہ عقل ہے جو خالص ہو اور وہم و خيال سے بھى دور ہو كہ جسے ''خردناب'' بھى كہہ سكتے ہيں _

٩_ كائنات ميں خداوند متعال كى نشانيوں كى كثرت و ظرافت_انّ فى خلق لآيات لاولى الالباب

چونكہ فقط صاحبان عقل ناب ہى عالم خلقت ميں موجود نشانيوں سے بہرہ مند ہوتے ہيں نہ كہ دوسرے، لہذا ان آيات كو خاص قسم كى ظرافتكا حامل ہونا چاہيئے_ كلمہ آيات كا جمع ہونا

۳۰۸

اور اس كا نكرہ لايا جانا ان نشانيوں كى كثرت و فراوانى پر دلالت كر رہا ہے_

١٠_ فقط عقل خالص كے حامل افراد ہى آفرينش ميں موجود نشانيوں كو پا سكتے ہيں _انّ فى خلق السماوات لايات لاولى الالباب آيات الہي، عالم آفرينش ميں موجود ہيں _ خواہ كوئي صاحب عقل ہو يا نہ ہو_ بنابرايں ''لاولى الالباب''ان آيات سے بہرہ مند ہونے كى طرف اشارہ ہے_يعنى فقط صاحبان عقل ہى ان كے آيت و نشانى ہونے كو سمجھ سكتے ہيں اور دوسرے اس سے محروم ہيں _

١١_ خلقت سے خداوند متعال كى قدرت مطلقہ اور كائنات پر فرمانروائي ميں اسكى يكتائي كا سراغ لگانا، انسان كے عقل خالص سے بہرہ مند ہونے كى دليل ہے_ان فى خلق السموات لايات لاولى الالباب

١٢_ آلودگيوں و ملاوٹ سے پاك فكر و انديشہ، خلقت ميں موجود آيات الہى كو درك كرنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان فى خلق السموات لآيات لاولى الالباب

آسمان: آسمان كى خلقت ١، ٢، ٤

آيات الہي: ١، ٣، ٩، ١٠، ١٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حاكميت ٤; اللہ تعالى كى قدرت ١، ١١; اللہ تعالى كى مالكيت ٤

بُرہان: برہان انى ّ ٦; برہان كى اقسام ٦;

تعقل: تعقل كى اہميت ١١;تعقّل كى تشويق ٧; تعقل كى قدر و قيمت ٨;عالم طبيعت ميں تعقل ٧

توحيد: ١١ توحيد كے دلائل ٤

خداشناسي: عالم طبيعت ميں خداشناسى ٥، ١٠، ١٢;عقلى خداشناسى ٦،٨

دن: ٣،٤ دن كى گردش ١

زمين: زمين كى خلقت ١،٢، ٤

شب: ٣، ٤ شب كى گردش ١

عاقل افراد: ١٠، ١١ عالم خلقت: ١، ٤

۳۰۹

عالم خلقت كا نظم ٢ ، ٣ ،١١

عالم طبيعت : ٥، ٧، ١٠، ١٢

عقل: ٦، ٨ عقل سليم، ١٢

معرفت: معرفت كے وسائل٨;معرفت كے منابع ٥

آیت(۱۹۱)

( الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَیَ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلاً سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ) جو لوگ اٹھتے ، بيٹھتے ، ليٹتے خدا كو ياد كرتے ہيں او رآسمان و زمين كى تخليق ميں غور و فكر كرتے ہيں _كہ خدا ياتو نے يہ سب بيكار نہيں پيدا كيا ہے _ تو پاك و بے نياز ہے ہميں عذاب جہنم سے محفوظ فرما _

١_ جو لوگ ہر حال ميں خدا كو ياد كرتے ہيں اور زمين و آسمان كى خلقت كے بارے ميں غوروفكر كرتے ہيں وہ عقل خالص كے حامل ہيں _لايات لاولى الالباب_ الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم و يتفكرون فى خلق السّموات والارض فعل مضارع ''يذكرون''ذكر كے دائمى و مستمر ہونے پر دلالت كرتا ہے_ اور ''قيام'' قائم (كھڑا ہونے والا) كى ''قعود'' قاعد (بيٹھنے والا) كى اور ''جنوب'' جنب (پہلو) كى جمع ہے، جوكہ انسان كے تمام حالات سے كنايہ ہے چونكہ انسان اكثر انہى تين حالتوں ميں ہوتا ہے_

٢_ ہر حالت ميں خدا كو ياد ركھنے كى قدروقيمت _الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و على جنوبهم

٣_ كروٹ كے بل ليٹنے سے زيادہ بيٹھے ہوئے اور بيٹھنے سے زيادہ كھڑے ہوكر (حالت قيام ميں ) خداوند متعال كو ياد كرنے كى اہميت _*الذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم مندرجہ بالا مطلبميں كلمات ''قيام'، ''قعود'' اور ''على جنوبھم''كا حقيقى معنى ليا گيا ہے نہ كہ

۳۱۰

كنائي معنى ( تمام حالات)_ اور ترتيب كے ساتھ ان حالات كا تذكرہ، ہوسكتا ہے اہميت اور قدر و قيمتميں ان كى ترتيب كى طرف اشارہ ہو_

٤_ آسمانوں اور زمين كى خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے كى قدر و منزلت_الّذين ...يتفكرون فى خلق السّماوات والارض

٥_ آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كى قدر و قيمت ياد خدا كے ساتھ مشروط ہے_*

الّذين يذكرون الله و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض جملہ ''يتفكّرون''، ''الّذين''كے تكرار كے بغير ''يذكرون''پر عطف ہوا ہے تاكہ اس بات پر دلالت كرے كہ دونوں صفتيں (ذكر و تفكر) ايك ساتھ ''اولى الالباب''كا وصف ہيں نہ كہ اولو الالباب (صاحبان عقل) دو گروہ ہيں يعنى ايك گروہ ذاكر اور دوسرا متفكر _

٦_ ہميشہ خداوند متعال كى ياد ميں رہنا اور آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كرتے رہنا، صاحبان عقل كى دو نماياں صفات ہيں _لاولى الالباب_ الّذين يذكرون الله قياماً و قعوداً و علي جنوبهم و يتفكّرون فى خلق السماوات والارض

٧_ انسانوں كو ہميشہ ياد خدا ميں رہنے اور آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كى ترغيب _

الّذين يذكرون الله قياماً و يتفكرون فى خلق السموات والارض خداوند متعال كى طرف سے مذكورہ صفات كے حامل افراد كى مدح و ستائش اور انہيں خرد مندى جيسى صفت سے ياد كئے جانے كا مقصد، ايسى خصوصيات كى تشويق ہے_

٨_ آسمانوں كا متعدد ہونا_فى خلق السماوات والارض

٩_ آسمانوں اور زمين كى خلقت ايك باعظمت امر اور دائمى غوروفكر كا وسيع ميدان ہے_و يتفكرون فى خلق السموات والارض

١٠_ آسمانوں اور زمين كى خلقت كى كيفيت كا معرفت كے منابع ميں سے ہونا_و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ''خلق''كا معنى ايجاد اور پيدا كرنا ہے_ ليكن بظاہر آيت شريفہ ميں اس سے مراد آسمانوں اور زمين كے وجود كى كيفيت ہے_

١١_ عقل اور حس كا حقائق كى معرفتكے وسائل ميں

۳۱۱

سے ہونا_و يتفكرون فى خلق السماوات والارض چونكہ آسمانوں اور زمين كى خلقت كو ديكھتے ہيں (حس كرتے ہيں ) اور ان كے بارے ميں غوروفكر كرتے ہيں ( تعقل كرتے ہيں ) تب اس نتيجہ تك پہنچتے ہيں كہ (ما خلقت ھذا باطلاً) بنابرايں آيت شريفہ نے حس ّ اور عقل كو معرفت و شناخت كے وسائل ميں سے قرار ديا ہے_

١٢_ آسمانوں اور زمين كا حادث ہونا_فى خلق السّماوات والارض

١٣_ برہان ''انّي'' (معلول سے علت كا سراغ لگانا) جہان خلقت كے بامقصد ہونے پر استدلال كا ايك قرآنى طريقہ ہے_

الذين و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

١٤_ جو لوگ آسمانوں اور زمين كى خلقت ميں غوروفكر كر كے، كائنات كے بامقصدہونے كا سراغ نہيں لگاتے وہ نہ تو عقل مند ہيں اور نہ ہى خلقت و آفرينش كى صحيح معرفت ركھتے ہيں _لآيات لاولى الالباب_ الذين و يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

١٥_ خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے كے بعد اہل عقل كا اسكے بامقصد ہونے كا سراغ لگانا اور اس كا اقرار كرنا_

لاولى الالباب يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

بظاہر ''ربّنا ما خلقت ...'' ان كے تفكر كے نتيجے كا بيان ہے_

١٦_ خلقت و آفرينش كو بے مقصد خيال نہ كرنا عقل مندى كى علامت ہے_لآيات لاولى الالباب_ الّذين ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

١٧_ خداوند متعال كو ہر قسم كے عيب و نقص سے پاك و منزہ سمجھنا، عقل مندى كى علامت ہے_

لآيات لاولى الالباب_ الّذين ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

١٨_ آسمان و زمين كى خلقت ميں غوروفكر، توحيد ربوبى (توحيدى نظريہ كائنات) كے ادراك و اعتراف كا باعث بنتا ہے_يتفكّرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً چونكہ غوروفكر كے بعد خداوند متعال كو ''ربّنا'' (اے ہمارے پروردگار) كے عنوان سے ياد كرتے ہيں اس سے پتہ چلتا ہے كہ انسان

۳۱۲

خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كر كے، سب مخلوقات كى نسبت ربوبيت خداوند متعال (توحيد ربوبي) كا سراغ لگاسكتا ہے_

١٩_ توحيدى نظريہ كائنات اور كائنات كے بامقصد ہونے كو وحى كے بغيرعقل و منطق كے ذريعے بھى درك كيا جاسكتا ہے_و يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً چونكہ عقل خالص كے حامل افراد نے وحى كے بغير، كائنات ميں غوروفكر كر كے، توحيد ربوبى اور كائنات كے بامقصد ہونے تك رسائي حاصل كى ہے_

٢٠_ خلقت كائنات، ايك بامقصد اور بانظم مجموعہ ہے_يتفكرون فى خلق السماوات والارض ربّنا ما خلقت هذا باطلاً ''باطل'' اس چيز كو كہتے ہيں جس كا كوئي ہدف نہ ہو يا كسى معقول غرض و ہدف كيلئے نہ ہو لہذا كائنات كا باطل نہ ہونا يعنى اس كا منطقى اور معقول ہدف و مقصد كا حامل ہونا اور اس كا لازمہ نظم ہے_

٢١_ ربوبيت خداوند متعال كا، بے مقصد اور باطل آفرينش و خلقت كے ساتھ ناسازگار ہونا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً

٢٢_ صاحبان عقل كا خلقت و آفرينش ميں غوروفكر كرنے اور اسكے بامقصد ہونے كا سراغ لگا لينے كے بعد خداوند عالم كے سامنے خضوع و خشوع كا اظہار كرنا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك كلمہ ''ربّنا '' كہ جس كا معنى مالك و مدبّر ہے، كے ذريعے اہل عقل كا خداوند متعال كى مالكيت كا اعتراف كرنا، خداوند متعال كے سامنے ان كے خشوع و خضوع كرنے كى دليل ہے_

٢٣_ عالم خلقت كا ايك محكم و متقن اور لازمى نظام ہونا_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً حق، وہ كام ہے جس كا انجام دينا ضرورى ہو_ اور جو ٹھيك اندازے كے مطابق اپنے وقت كے اندر انجام پائے (مفردات راغب) اور باطل، حق كى ضد ہے_

٢٤_ خداوند متعال بے مقصد و باطل آفرينش و خلقت سے پاك و منزہ ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

٢٥_ صاحبان عقل، خداوند متعال كو ہر قسم كے نقص سے منزہ و مبرا جانتے ہيں _لآيات لاولى الالباب_ الّذين سبحانك

۳۱۳

٢٦_ آفرينش و خلقت كے بارے ميں غوروفكر كرنے كے بعد صاحبان عقل كا پروردگار عالم كے كمال مطلق سے آگاہ ہوجانا اور اس كا اعتراف كرنا_الّذين يتفكرون فى خلق السّماوات والارض ربّنا سبحانك تسبيح كا معني، ''ہر عيب و نقص سے پاك و منزہ سمجھنا'' ہے اور خداوند متعال كيلئے كسى قسم كے عيب و نقص كے نہ ہونے كا لازمہ، اس كيلئے تمام كمالات كا موجود ہونا ہے_ صاحبان عقل اپنے غوروفكر كے ذريعے اس اعتقاد پر فائز ہوئے ہيں _

٢٧_ خداوند متعال كا ہر قسم كے نقص و عيب سے منزّہ ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ اسكى آفرينش و خلقت بے مقصد نہيں ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك

٢٨_ عذاب دوزخ سے نجات پانے كيلئے صاحبان عقل كا دعا كرنا_لاولى الالباب فقنا عذا ب النّار

٢٩_ قيامت اور اس ميں جزا و سزا كا اعتقاد آفرينش كے بامقصد ہونے اور فضول و باطل نہ ہونے كے اعتقاد كا نتيجہ ہے_ربّنا ما خلقت هذا باطلاً سبحانك فقنا عذاب النّار ''فقنا ...''ميں كلمہ ''فا''يہ معنى ظاہر كر رہا ہے كہ صاحبان عقل آفرينش كے باطل ہونے كى نفى كر كے اور كائنات كے بامقصد ہونے كا اعتقاد ركھ كر اس نتيجہ تك پہنچے ہيں كہ قيامت اور روز جزا و سزا كا ہونا ضرورى ہے_

٣٠_ فقط خداوند متعال ہى انسان كو عذاب دوزخ ميں گرفتار ہونے سے بچا سكتا ہے_فقنا عذاب النّار يہ اس وجہ سے ہے كہ اہل عقل خلقت و آفرينش كے بامقصد ہونے كا سراغ لگانے كے بعد فقط خداوند متعال ہى سے عذاب سے نجات كى درخواست كرتے ہيں _

٣١_ معاد پر اعتقاد اور آتش جہنم سے رہائي كى درخواست كرنا، عقل مندى كى علامت ہے_

لآيات لاولى الالباب فقنا عذاب النّار

٣٢_ تمام انسان آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _لآيات لاولى الالباب فقنا عذاب النّار

٣٣_ آفرينش و خلقت كے بامقصد ہونے كا اعتقاد، قيامت كے دن اپنے انجام كے بارے ميں اہل عقل كى پريشانى كا سبب ہے_ربّنا ما خلقتص هذا باطلاً سبحانك فقنا عذاب النّار

۳۱۴

٣٤_ عذاب دوزخ سے نجات پانے كا ايك وسيلہ، اس سے نجات كى دُعا مانگنا ہےفقنا عذاب النّار

٣٥_ اہل دوزخ كے عذاب كا ايك وسيلہ، آگ ہے_فقنا عذاب النّار

٣٦_ نماز، ذكر اور ياد خدا كا مصداق ہے_الّذين يذكرون الله و علي جنوبهم امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:الصحيح يصلى قائماً (١) يعنى تندرست آدمى قيام و قعود كى حالت ميں نماز پڑھتا ہے_

٣٧_ تندرست آدمى كھڑے ہوكر، مريض بيٹھ كر اور جو اس سے بھى ضعيف ہو وہ كروٹ كے بل ليٹ كر نماز پڑھتا ہے_يذكرون الله قياماً و قعوداً امام باقر(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :''قياماً''الاصحاء و ''قعوداً''يعنى المرضى ''و على جنوبهم''قال: اعلّ ممّن يصلى جالساً و اوجع _(٢) ''قياماً'' سے مراد تندرست لوگ '' قعوداً'' سے مراد مريض لوگ اور '' على جنوبھم'' سے مراد فرمايا كہ وہ لوگ ہيں جو بيٹھ كر نماز پڑھنے والے سے بھى زيادہ مريض ہوں _

آسمان: آسمان كى خلقت ١، ٤، ٥،٦،٧،٩،١٠،١٤، ١٨ ; آسمان كے موجودات ١٢ ;آسمانوں كا متعدد ہونا ٨

آفرينش: ١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩،١٠، ١٨، ٢٢، ٢٦ آفرينش كا محكم و متقن ہونا ٢٣;آفرينش كا نظم ٢٠، ٢٣ ; آفرينش كے مقاصد ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٧، ٢٩، ٣٣ ;

آيات احكام: ٣٧

اجر: اخروى اجر ٢٩

اسماء و صفات: صفات جلال ١٧، ٢٤، ٢٥، ٢٧

اقدار: ٢، ٤، ٥

اللہ تعالى: ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧، ٣٦ اللہ تعالى كا كمال ٢٦ ; اللہ تعالى كا منزہ ہونا١٧، ٢٧; اللہ تعالى كى امداد ٣٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ٢١

انسان: انسان كا انجام ٣٣;انسان كو تنبيہ ٣٢

اہل جہنم: اہل جہنم كى سزا ٣٥

____________________

١) كافى ج٣ ص٤١١ ح١١، تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٤.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٣ تفسير برھان ج١ ص٣٣٣ ح٧.

۳۱۵

ايمان: ٢٦ قيامت پر ايمان ٢٩، ٣١

برہان: برہان كى اقسام ١٣، برہان انى ّ ١٣

پاداش: ٣٥ اخروى پاداش ٢٩

تعقل: آفرينش ميں تعقل١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٤ ، ١٥، ١٨، ٢٢، ٢٦; تعقل سے خالى لوگ ١٤;تعقل كى تشويق ٦، ٧;تعقل كى قدر و قيمت ٤، ٥ ;تعقل كے اثرات ١، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٢، ٢٦

توحيد: توحيد ربوبى ١٨;توحيد كے دلائل ١٨

جہنم: آتش جہنم ٣١، ٣٢;عذاب جہنم ٣٤

خضوع: ٢٢

دعا: ٢٨ دعا كے اثرات ٣٤

ذكر: ذكر خدا ١، ٥، ٦، ٧، ٣٦;ذكر خدا كى فضيلت ٢، ٣

روايت: ٣٦، ٣٧

زمين: زمين كى خلقت ١، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٠، ١٤، ١٨ ; زمين كے موجودات١٢

شناخت : حسى شناخت ١١;عقلى شناخت ١١;شناخت كے منابع ١٠;شناخت كے وسائل ١١

عذاب: آتش عذاب ٣٥;عذاب سے نجات كے اسباب ٢٨، ٣٠، ٣١، ٣٤

عقل: عقل كا كردار ١٩

عقلائ: ١٥، ٢٥، ٣١، ٣٣ عقلاء كا ايمان ٢٦;عقلاء كا خضوع ٢٢;عقلاء كى خصوصيت ١، ٦;عقلاء كى دعا ٢٨

قيامت: ٢٩، ٣١

نظريہ كائنات : توحيدى نظريہ كائنات ١٩

نماز: بيمار كى نماز ٣٧; نماز كى فضيلت ٣٦; نماز كے احكام ٣٧

وحي: وحى كا كردار ١٩

۳۱۶

آیت(۱۹۲)

( رَبَّنَا إِنَّكَ مَن تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ ) پروردگار توجسے جہنم ميں ڈال دے گا گو يااسے ذليل و رسوا كرديا اور ظالمين كاكوئي مددگار نہيں ہے _

١_ جسے خداوند متعال نے آگ ميں داخل كرديااسے ذلت و خوارى سے دوچار كرديا _ربّنا انّك من تدخل النّار فقد اخزيته

٢_ آتش جہنم ميں داخل كئے جانے والوں كى ذلت و خواريربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظّالمين من انصار

٣_ خداوند متعال ، ظالموں كو آتش جہنم ميں گرفتار كرنے والا اور انہيں ذليل و خوار كرنے والا ہے_انّك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار

٤_ صاحبان عقل، رحمت الہى سے دورى اور خداوند متعال كى طرف سے ذلت و خوارى كو جہنم كى آگ سے زيادہ سخت جانتے ہيں _لاولى الالباب ربّنا انّك من تدخل النار فقد اخزيته جملہ شرطيہ ''من تدخل النّار فقد اخزيتہ'' جملہ ''فقنا عذاب النّار''كى علت ہے اور يہ معنى ظاہر كر رہا ہے كہ جو كچھ اولى الالباب كى نظر ميں رنج آور ہے اور برداشت كے قابل نہيں وہ دوزخيوں كى خداوند متعال كے ہاتھوں ذلت و خوارى ہے نہ كہ جہنم كى آگ ميں جلنا_

٥_ اہل عقل،انسانى كرامت كے خواہاں اور ذلت و خوارى سے گريزاں ہيں _

لاولى الالباب انّك من تدخل النّار فقد اخزيته اہل عقل اسلئے جہنم كى آگ سے بھاگتے ہيں چونكہ آگ ميں داخل ہونے كو وہ بارگاہ خداوند متعال ميں اپنى ذلت و خوارى سمجھتے ہيں اور يہ معنى ان كى كرامت طلبى كو ظاہر كرتا ہے_

۳۱۷

٦_ ظالم لوگ قيامت كے دن ہر قسم كے ياور و مددگار سے محروم ہوں گے_و ما للظّالمين من انصار ''انصار''ناصر كى جمع ہے جس كا معنى مددگار و ياور ہے_ اور ''من''زائدہ ، اس دن كسى بھى ياور و مددگار كے نہ ہونے كى تاكيد كر رہا ہے_

٧_ جہنم كى آگ ميں داخل ہونے والے، دنيا ميں ظلم و ستم كے مرتكب ر ہے ہيں _ربّنا انّك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار

٨_ ظلم و ستم، انسان كے دوزخ ميں داخل ہونے اور قيامت ميں بے يار و مددگار رہ جانے كا موجب بنتا ہے_

ربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار كلمہ ''للظالمين''سے مراد اہل دوزخ ہيں _ لہذا ضمير ''مالھم''كے بجائے اسم ظاہر كا استعمال يہ معنى ظاہر كرتا ہے كہ ظلم و ستم، باعث بنا ہے كہ خداوند متعال نے ظالموں كو جہنم ميں ڈالا اور انہيں بے يار و مددگار چھوڑ ديا_

٩_ كوئي بھي، اہل دوزخ كو عذاب الہى سے نجات نہيں دلوا سكے گا_ربّنا انك من تدخل النّار فقد اخزيته و ما للظالمين من انصار ''من تدخل النّار'' كے قرينے سے ''انصار''سے مراد عذاب دوزخ سے نجات دلوانے كيلئے مددكرنا ہے_

١٠_ ظالموں كى قيامت كے دن ايسے پيشواؤں كى مدد سے محروميت جو ان كى مدد كر سكيں _

امام باقر(ع) اس آيت كى تفسير ميں فرماتے ہيں : ما لھم من ائمة يسمّونھم باسمائھم_(١) ان كيلئے وہ امام نہيں ہوں گے جن كا يہ نام ليتے ہيں _

اقدار: ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ٤

انسان: انسان كى كرامت٥

اہل جہنم: اہل جہنم كا ہميشہ جہنم ميں رہنا ٩;اہل جہنم كا ظلم ٧; اہل جہنم كى ذلت ١، ٢

جہنم: ٧ آتش جہنم ١، ٢، ٣،٤،٨ ;عذاب جہنم ٩

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢١١ ح١٧٥ تفسير برھان ج١ ص٣٣٣ ح٨

۳۱۸

دعا: ٥

ذلت: ١، ٢ ذلت سے نجات ٥

رحمت: رحمت سے دورى ٤

ظالمين: ظالمين اور قيامت ٦، ١٠;ظالمين كا جہنم ميں ہونا ٣، ٧; ظالمين كى محروميت ٦، ١٠

ظلم: ٧ ظلم كے اثرات، ٨

عذاب: ٩ اہل عذاب ٨;عذاب كے اسباب ٨

عقلائ: عقلاء كى خصوصيت ٤ ; عقلا ء كى دعا ٥

قيامت: قيامت ميں مدد ٦، ٨، ١٠

آیت(۱۹۳)

( رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلإِيمَانِ أَنْ آمِنُواْ بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الأبْرَارِ )

پروردگارہم نے اس منادى كو سنا جو ايمان كى آواز لگا رہا تھاكہ اپنے پروردگار پر ايمان لے آؤ تو ہم ايمان لے آئے _ پر وردگار اب ہمارے گناہوں كو معاف فرما او رہمارى برائيوں كى پردہ پوشى فرما اور ہميں نيك بندوں كے ساتھ محشور فرما _

١_ ايمان كے منادى كى ندا سننے پر، صاحبان عقل كا اپنے پروردگار پر ايمان لانا_لاولى الالباب ربّنا اننّا سمعنا منادياً ينادى للايمان ان امنوا بربكم فامنّا

٢_ صاحبان عقل، قرآن كريم كى عظمت اور رسول اكرم(ص)

۳۱۹

كے بلند مقام و مرتبے كا اعتقاد ركھتے ہيں _سمعنا منادياً ينادي ''منادياً''سے مراد رسول اكرم(ص) يا قرآن مجيد ہے_ اور اس كا نكرہ لاياجانا اسكى عظمت و بزرگى كى طرف اشارہ ہے_

٣_ لوگوں كو ايمان كى دعوت دينے والے بلند مقام و مرتبے كے حامل ہيں_ ربّنا اننّا سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربّكم

٤_ ہميشہ خداوند متعال كو ياد ركھنا اور خلقت و آفرينش كے بارے ميں غوروفكر كرنا، ربوبيت الہى پر ايمان لانے كى راہ ہموار كرتا ہے_الذين يذكرون الله قياماً و يتفكرون ربّنا فامنّا

٥_ عقل مندي، ايمان كى طرف پكارنے والوں كى دعوت پر لبيك كہنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_

لايات لاولى الالباب ربّنا انّنا سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربكم فامنّا

٦_ قرآن كريم كى پكارسننے اور پيغمبراكرم(ص) كى دعوت كے بعد ربوبيت خداوند متعال پر ايمان نہ لانا بے عقلى كى علامت ہے_ربّنا انّنا سمعنا فامنا

٧_ ربوبيت خداوند متعال كو قبول كرنا ،ايمان كى حقيقت ہے_سمعنا منادياً ينادى للايمان ان آمنوا بربّكم

''ايمان'' يعنى ربوبيت خداوند متعال كو قبول كرنا، دلالت كرتا ہے كہ اسكى ربوبيت كا اعتقاد، ايمان كى حقيقت يا اس كا بنيادى ركن ہے_

٨_ربوبيت خداوند متعال پر ايمان، انبياء (ع) كى ايك بنيادى دعوت ہے_سمعنا مناديا ينادى للايمان ان امنوا بربكم

٩_ صاحبان عقل كا پروردگار كى بارگاہ ميں ، گناہوں كى مغفرت اور اپنى برائيوں كى پردہ پوشى چاہنا_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١٠_ خداوند متعال، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور ناپسنديدہ اعمال پر پردہ ڈالنے والا ہے_فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١١_ بارگاہ خداوند متعال ميں دعا و استغفار كى اہميت اور قدر و قيمت_ربّنا فاغفر لنا و كفّر عنّا و توفّنا

چونكہ خداوند متعال نے خود صاحبان عقل كى مدح و ستائش كرتے ہوئے، ان كى يہ دو خصوصيات بيان كى ہيں _

۳۲۰