تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171218 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

آیت ۲۹

( وَيَا قَوْمِ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللّهِ وَمَا أَنَاْ بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَلَـكِنِّيَ أَرَاكُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ )

اے قوم ميں تم سے كوئي مال تو نہيں چاہتا ہوں _ ميرا اجر تو اللہ كے ذمہ ہے اور ميں صاحبان ايمان كو نكال بھى نہيں سكتا ہوں كہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات كرنے والے ہيں البتہ ميں تم كو ايك جاہل قوم تصور كررہا ہوں (۲۹)

۱_حضرت نوحعليه‌السلام نے لوگوں كو بتايا كہ ميں تبليغ رسالت كے بدلے ميں تم سے تھوڑے سے مال كا بھى مطالبہ نہيں كروں گا_يا قوم لا اسئلكم عليه مال

(عليہ) كى ضمير سے مراد پيغمبرى اور تبليغ رسالت ہے _ اور (مالاً) كا لفظ نكرہ ہے جو دلالت كرتاہے كہ اجر رسالت ميں ذرہ برابر مال بھى نہيں لوں گا_ كيونكہ نكرہ نفى (لاا سئلكم) كے بعد ذكر ہوا ہو_

۲_ انبياء كرام، لوگوں كو تبليغ رسالت اور معارف دين كى تبليغ كے بدلے ميں كم ترين مال كى درخواست كرنے سے منزہ ہيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

۳_ قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا اور سردار بے جا خيال كرتے تھے كہ حضرت نوحعليه‌السلام كا نبوت و رسالت كا دعوى اس وجہ سے ہے كہ وہ ہمارے مال و متاع كے حصول كا بہانہ بنائيں _و يا قوم لا اسئلكم عليه مال

حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے جواب ميں اس بات كو بيان كرنا كہ ميں تم سے كم ترين مال كا بھى مطالبہ نہيں كرتاہوں _ يہ بتاتاہے كہ كافر لوگ ايسى تہمت حضرت نوحعليه‌السلام پر لگاتے تھے_

۴ _ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا كہ اجر رسالت فقط خداوند متعال كے ذمہ ہے_

ان اجرى الا على الله

۵_ انبياءعليه‌السلام دنيا كے مال و متاع اور مادى چيزوں پر فريفتہ ہونے سے منزہ ہيں _لا اسئلكم عليه مالاً أن اجرى الا على الله

(مال) كے مقابلے ميں ( ا جر) كا لفظ استعمال كرنا، يہ بتاتاہے كہ خداوند عالم سے حضرت نوح(ع) كا اجر رسالت كى درخواست دنياوى مال و متاع كے ليے نہيں تھى اور نہ ہى وہ اس پر فريفتہ تھے_

۸۱

۶_ لوگوں كے مال و متاع اور اموال پر نظر نہ ركھنا ، معاشرہ كو نجات دينے والوں اور دين حق كے مبلغين كى صداقت كى نشانى ہے_و يا قوم لا ا سئلكم عليه مالاً ان اجرى الا على الله

۷_ معارف دين كى تبليغ كرنے والے اجر كے مستحق ہيں اور ان كو يہ پاداش فقط ذات خدا دے سكتى ہے_

ان اجرى الا على الله

۸_قوم نوح كے سرداروں اور رؤسا كے ايمان لانے كى شرائط ميں ايك يہ تھا كہ حضرت نوح فقراء مؤمنين كو چھوڑ ديں _

و ما ا نا بطارد الذين آمنو

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام نے سرداروں اور رؤسا كى اس شرط (كہ فقراء مؤمنين كو چھوڑ دے) كى شديد مخالفت كى _

و ما أنا بطارد: الذين آمنو

جملہ اسميہ كو (با) زائدہ سے ذكر كرنا ، بہت زيادہ تاكيد پر دلالت كرتاہے_

۱۰_رؤسا كو توحيد اور معارف الہى كى طرف ترغيب دلانے كا ہرگز يہ مطلب نہيں كہ فقير و غريب مؤمنين كو چھوڑ ديا جائے _و ما أنا بطارد: الذين آمنو

۱۱ _ قوم نوحعليه‌السلام كے مؤمنين ،خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقرب اور مقام لقاء پروردگار كے حامل ہيں _انهم ملاقوا ربهم

ممكن ہے جملہ(انہم ملاقوا ربہم) حضرت نوح(ع) كے پيروكاروں كى موجودہ حالت كو بيان كررہا ہو يعنى وہ (اسى دنيا) ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہوچكے ہيں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى اخروى عاقبت كے بارے ميں خبر دى جارہى ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۲ _ا نبياء اور ان كے پيروكاروں كے باہمى ارتباط كا سبب ،خدا پر ايمان اور تقرب الہى ہے_

و ما أنا بطارد الذين امنوأنهم ملاقوا ربهم

۱۳ _ دنيا ميں لقاء الله كى منزل پر فائز ہونا ممكن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۴_ لوگوں كے صحيح اور سچے ايمان كى تشخيص اور ايمان كے دعوى داروں كو پركھنا خدا كى شان ہے_

بل نظنكم كاذبين _ ما ا نا بطارد الذين ء امنوأنهم ملاقوا ربهم

۸۲

كفار حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے ايمان كو نہ صرف معمولى بلكہ ان كے دعوى ايمان كو جھوٹا قرار ديتے تھے ( بل نظنكنم كازبين) حضرت نوح(ع) ن كے جواب ميں يہ جملہ فرماتے ہيں (انہم ملاقوا ربہم) يعنى انسانوں كے ليے آخرت كا دن ہے _ اس دن خداوند سچے اور جھوٹے ايمان كو مشخص كرے گا_

۱۵_ قيامت كا دن، انسانوں كى خداوند عزوجل سے ملاقات كا دن ہے_انهم ملاقوا ربهم

۱۶_ قيامت، جھوٹے دعوى داروں اور سچے مؤمنين كے درميان تفريق كا دن ہے_بل نظنكم كاذبين _ انّهم ملاقوا ربهم

۱۷_انبياء كرام كا وظيفہ ہے كہ وہ اظہار ايمان كرنے والوں كو قبول كريں ليكن سچے اور جھوٹے مومنين كے در ميان تفريق ان كى ذمہ دارى نہيں ہے_ما انا بطارد الذين ا منوأنهم ملاقوا ربهم

۱۸_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسا، مومنين اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكاروں كے بلند درجات سے بے خبر تھے_

و لكن ارى كم قوماً تجهلون

جملہ''انّهم ملاقوا ربّهم '' كے قرينہ كى بناء پر يہ كہا جا سكتا ہے كہ'' تجہلون'' كا مفعول حضرت نوح(ع) كے مومنين كا بلند و با عظمت مقام ہے اس پر(ا راكم ...) يعنى ميں جانتا ہوں كہ تم مومنين كے بلند درجات ( جو خداوند متعال كى لقاء ہے ) سے آگاہ نہيں ہو_

۱۹_قوم نوحعليه‌السلام كے رؤسا كى بلند مرتبہ (جو لقاء الله ہے ) اور تقرب الہيسے نا واقفيت_

انهم ملاقوا ربهم و لكنى ارى كم قوماً تجهلون

۲۰_ وحدہ لا شريك كى عبادت اورانبياء پر ايمان، قدر و قيمت كا معيار اور علم و آگاہى كى نشانى ہے_

و ما أنا بطارد الذين آمنوا و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے جب (تجھلون) كو فعل لازم مانيں اور اس كے ليے مفعول كسى كو نہ بنايا جائے_ تو اس صورت ميں (ا راكم ...) كا معنى يہ ہوگا كہ تم كافر نادان اور ناواقف لوگ ہو_

۲۱_ شرك و كفر، نادانى اور بے عقلى كى نشانى ہے_و لكنّى ارى كم قوماً تجهلون

۲۲_طبقہ رؤسا سے ہونا، دانائي اور بااہميت ہونے كا معيار نہيں ہے اور نہ ہى محتاج و فقير ہونا، جہالت اور بے اہميت ہونے كى نشانى ہے_و ما انا بطارد الذين امنوا و لكن ارى كم قوماً تجهلون

۸۳

اقدار:اقداركا معيار ۲۰ ،۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياء اوراجر تبليغ ۲ ; انبياء اواجر رسالت ۲ ; انبياءعليه‌السلام اور دنيا كى طلب ۵ ; انبياء اور ماديات ۵ ;انبياء اور مؤمنين ۱۷ ;انبياء سے دوستى كے اسباب ۱۲ ; انبياء كامنزہ ہونا ۲ ، ۵ ; انبياء كى مسؤليت كا دائرہ كار ۱۷

ايمان:انبياء اور ايمان ۲۰ ;ايمان كے آثار ۱۲ ، ۲۰ ;ايمان ميں صداقت كى تعيين كا سبب۱۴ ; خدا پر ايمان ۱۲ ; قبول ايمان كے شرائط ۱۷ ;

تبليغ:بغير اجرت كے تبليغ ۱

تقرب:تقرب كے آثار ۱۲

توحيد:توحيد كى دعوت ۱۰;توحيد عبادى كے آثار ۲۰

جزاء:جزاء كے مستحقين۷ ; جزاكا سرچشمہ۷

جہالت:جہالت كا معيار ۲۲ ; جہالت كى نشانياں ۲۱

جھوٹ بولنے والے:قيامت كے دن جھوٹ بولنے ۱۶

خدا:خداوند عالم كا اجر ۷ ; خداوند متعال كاحساب و كتاب۱۴ ; خداوند متعال كى خصوصيات۱۴

دين:دين كى دعوت ۱۰

رؤسا:رؤسا كو دعوت دين

شرك :شرك كے آثار ۲۱

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲۱

علم :علم كا معيار۲۲ ; علم كى نشانياں ۲۰

قوم نوح :رؤسا قوم نوح(ع) اور لقا الله ۱۹ ;رؤسا قوم نوح(ع) اور مؤمنين ۸ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى تہمتيں ۳ ; رؤسا قوم نوح(ع) كى جہالت ۱۸ ،۱۹ ; رؤسا قوم نوحعليه‌السلام كے ايمان لانے كے شرائط ۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور تقرب ۱۹ ; قوم نوح(ع) كے ر ؤسا اور حضرت نوحعليه‌السلام كے پيروكار ۱۸ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا اور فقراء ۹ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كى سوچ ۳ ; قوم نوح(ع) كے رؤسا كے

۸۴

مطالبات ۸ ; قوم نوح(ع) كے معاشرہ كا طبقاتى نظام۸; قوم نوح(ع) كے مؤمنين كا تقرب ۱۱ ; كفار قوم نوح(ع) ۱۸

مؤمنين قوم نوح(ع) كے درجات ۱۱ ، ۱۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۱۵ ، ۱۶;قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۶

كفر:كفر كے آثار ۲۱

لقاء الله :دنيا ميں لقاء الله ۱۳ ; قيامت ميں لقاء الله ۱۵ ; لقاء الله كا مقام ۱ ۱، ۱۹ ;لقاء الله كا وقت ۱۵

مؤمنين :قيامت ميں مؤمنين ۱۶; مؤمن فقير كو چھوڑنا ۸،۹ ; مؤمن فقير كوچھوڑنے كى مذمت ۱۶ ;مؤمنين كي شخصيت كى اہميت ۱۰

مبلغين:مبلغين كا اجر ۷ ; مبلغين كا زہد۶ ; مبلغين كى صداقت كى علامتيں ۶

مصلحين :نجات دينے والوں كا زہد ۶ ; نجات دينے والوں كى صداقت كى نشانياں ۶

مقربين :۱۱

نوح : (ع)اجر رسالت۱ ، ۴ ; حضرت نوح(ع) اور اشراف قوم كے مطالبات ۹ ; حضرت نوحعليه‌السلام اور فقير مؤمنين ۹; حضرت نوح(ع) پر دنياطلبى كى تہمت ۳ ; حضرت نوح(ع) كا عقيدہ ۴ ; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹ ; حضرت نوح(ع) كى تبليغ ۱ ، ۴ نوحعليه‌السلام اور قوم نوح(ع) ۴

آیت ۳۰

( وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

اے قوم ميں ان لوگوں كو نكال باہر كردوں تو اللہ كى طرف سے ميرا مددگار كون ہوگا كيا تمھيں ہوش نہيں آتا ہے (۳۰)

۱_ خداوند متعال موحدين اور پيغمبروں كى رسالت پر ايمان لانے والوں كا حامى و مددگار ہے _

من ينصر نى من الله ان طردتهم

۲_ مومنين كو چھوڑ دينا ( اہل ايمان كے مجمع سے نكال دينا) گناہ اور عذاب الہى كا موجب ہے_

من ينصر نى من الله ان طردتهم

يہاں (من الله ) كا معنى ( من عذاب الله ) ہے_

۸۵

۳_ تمام لوگ حتى انبياء بھى اگر مؤمنين كو چھوڑ ديں اور گناہ كا ارتكاب كريں تو الہى سزا و مجازات كے مستحق ٹھريں گئے_من ينصر فى من الله ان طردهم

۴_ خداوند متعال كے عذاب كو ٹالنا اور عذاب الہى ميں گرفتارافراد كى مدد كسى كے بس كى بات نہيں ہے_

من ينصر نى من الله

جملہ ( من ينصرني ...) ميں استفہام ، استفہام انكارى ہے _ (نصر) كا معنى مدد كرنا ہے _ كيونكہ آيت ميں يہ (من) سے متعدى ہوا ہے لہذا نجات اورچھٹكارا كا معنى اس ميں متضمن ہے اس بنا ء پر ( من ينصرني ...) كا معنى كچھ يوں ہوگا_ كوئي بھى مجھے عذاب الہى سے نجات نہيں دلواسكتا اگر ميں انہيں باہر نكال دوں _

۵_حضرت نوحعليه‌السلام نے مؤمنين كو ترك كرنے كے نتائج و مشكلات كى طرف توجہ نہ كرنے پر اپنى قوم كے رؤسا و اشراف كى سرزنش كي_أفلا تذكرون

(أفلا تذكرون) ميں استفہام توبيخى ہے_

۶_ مومنين كو چھوڑنے كى خاطر عذاب الہى كا استحقاق، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل در ك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله ان طردتهم أفلا تذكرون

۷_ تمام موجودات كا عذاب الہى كو ٹالنے سے عاجز ہونا، ايك ايسى حقيقت ہے جو سب كے ليے قابل درك و فہم ہے_

من ينصرنى من الله أفلا تذكرون

انبياعليه‌السلام :انبيا(ع) ء اور سزا ۳ ; انبياصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ء كے پيروكاروں كے حامى ۱

انسان:انسانوں كا عجز ۴

خدا:خداوند عزّوجل متعال كى حمايتيں ۱;خداوند عزوجل كى سزائيں ۴; خداوند عزوجل كے عذاب ۷

سزا:سزا كے اسباب ۳

عذاب:اہل عذاب كى مدد۴ ; دفع عذاب سے عاجز ہونا ۴،

۸۶

۷ ;عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے اسباب كو درك كرنا ۶

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے اشراف كى سرزنش ۵

گناہ:گناہ كى سزا ۳ ; گناہ كے موارد ۲

مؤمنين:مؤمنين كو چھوڑنے كا گناہ ۲;مؤمنين كو چھوڑ نے كے آثار ۲ ،۵; مؤمنين كو نكالنے كى سزا ۳ ، ۶ ; مؤمنين كى شخصيت كى اہميت ۲ ، ۳

موجودات:تمام موجودات كا عاجز ہونا ۷

موحدين:موحدين كا حامى ۱

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈانٹنا۵

آیت ۳۱

( وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْراً اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ )

اور ميں تم سے يہ بھى نہيں كہتا ہوں كہ ميرے پاس تمام خدائي خزانے موجود ہيں اور نہ ہر غيب كے جاننے كا دعوى كرتا ہوں اور نہ يہ كہتا ہوں كہ ميں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمھارى نگاہوں ميں ذليل ہيں ان كے بارے ميں يہ كہتا ہوں كہ خدا انھيں خير نہ دے گا _ اللہ ان كے دلوں سے خوب باخبر ہے _ ميں ايسا كہہ دوں گا تو ظالموں ميں شمار ہوجائوں گا (۳۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نہ توكائنات كے خزانوں كے مالك اور نہہى غيب علم جانتے تھے اور نہ وہ فرشتوں ميں سے

۸۷

تھے_لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انى ملك

۲_ قوم نوح كے رؤسااور سردار حضرت نوحعليه‌السلام كو فرشتہ ،كائنات كے خزانوں پر اختيار اورعلم غيب نہ جاننے كى وجہ سے مقام پيغمبرى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_ولا أقول لكم عندى خزائن الله و لا أقول انّى ملك

(لا أقول لكم .) كا جملہ ممكن ہے _'' ما نرى لكم علينا من فضل :'' پر ناظر ہو_ لہذا يہ اسكى طرف اشارہ ہے جو قوم نوحعليه‌السلام مدعيان نبوت سے بے جا خواہشات ركھتى تھي_

۳_ تمام نعمات الہى اور كائنات كے خزانوں پر تسلط اور علم غيب كا جاننا پيغمبرى كے شرائط اور خصائص ميں سے نہيں ہے_و لا أقول لكم عندى خزائن الله و لا ا علم الغيب

۴_ فرشتہ ہونا ، مقام نبوت اورپيغمبرى كو ثابت كرنے كے شرائط ميں سے نہيں ہے_لا أقول انى ملك

۵_ بشر، مقام رسالت اور پيغمبرى كى صلاحيت ركھتاہے_و لا أقول انّى ملك

۶_ كائنات ہستى ميں خداوند متعال كى ہر نعمت اور عطا اپنے ليے ايك مخصوص خزانہ و مخزن ركھتى ہے _

(خزائن الله )

مذكورہ بالا تفسير كلمہ ( خزائن) كے جمع لانے كى بناء پرہے _

۷_كائنات كى تمام نعمتيں اور اس كےخزانے، خدا كى طرف سے اور اس كے اختيار ميں ہيں _خزائن الله

۸_ كائنات ہستى ميں خدا كى نعمتيں قيمتى اورقابل قدرہيں _خزائن الله

( خزائن ) جمع خزانہ اور مخازن كے معنى ميں ہے كائنات كى نعمتوں اورعطا كى جگہ كے ليے خزانہ كا لفظ استعمال كرنا، اس مطلب كو سمجھا رہا ہے كہ كائنات كى نعمتيں اور عطيّات قابل قدر اور قيمتى ہيں كيونكہ عموماً قيمتى اشياء كى حفاظت كسى خزانے ميں كى جاتى ہے_

۹_قوم نوح(ع) كے رؤساء كى نظر ميں معاشرہ كے مستضعف اور غريب لوگوں كى ظاہرى پستى اور حقارت_

ولا أقول للذين تزدرى أعينكم يؤتيهم الله خير

از دراء ( تزدرى كا مصدر ہے ) جو حقير ، ناقص اور معيوب سمجھنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

(تزدري) كامفعول ضميرمحذوف ہے جو الذين كى طرف لوٹتى ہے اور اس سے مراد حضرت نوحعليه‌السلام كے

۸۸

پيروكار ہيں _ يعنى (الذين تزدريهم أعينكم ) يعنى وہ لوگ جنہيں تمھار ى آنكھيں حقير ، ناقص اور معيوب ديكھ رہى ہيں ( تزدري) كا (أعينكم) كى طرف اسناد، رؤساء اور سردار وں كى ظاہرى نگاہ كى طرف اشارہ ہے_

۱۰_ قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اوررؤسائ، غريبوں اور محتاجوں كو خير و نيكى تك پہنچنے سے قاصر سمجھتے تھے_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

جملہ (لن يؤتيهم الله خيراً ) قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں اوررؤساء كى معاشرہ كے غريبوں اور فقراء كے بارے ميں سوچ كو بيان كر رہا ہے_اور كلمہ ''لن'' كو مد نظر ركھے ہوئے يہ جملہ اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ رؤسائ، محروم و غريب افراد كے خير و نيكى تك پہنچے كو ناقابل تحمل خيال كرتے تھے_

۱۱_انسان كا دنيا كے مال و متاع سے محروم ہونا اسكى علامت ہے كہ وہ معنوى و الہى خيرات كو حاصل كرنے كے لائق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم لن يؤتيهم الله خير

۱۲_مكتب انبياء ميں انسانوں كى كسوٹى كامحور، اسكا باطنى اور نفسانى پہلوہے _ نہ كہ ظاہرى و مادى خصوصيات

و لا أقول للذين تزدرى أعينكم ...الله ا علم بما فى أنفسهم

حضرت نوحعليه‌السلام نے كفاركى انسانوں كے بارے ميں فكر كو ( أعينكم) كے لفظ سے تعبير كيا ہے _ ليكن اپنى فكر كے ليے لفظ ( أنفسہم ) كو محور قرار دينا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جو انسان خدا كو مدنظر نہيں ركھتااس كے نزديك قدر و قيمت كا معيارانسان كے ظاہرى و مادى حالات ہوتے ہيں جبكہ پيغمبر وں كا مطمع نظران كى روح و نفسيات ہے_

۱۳_خداوند متعال، انسانوں كو خير و نيكى عطا كرنے اور ان كو روحانى و معنوى مقامات تك پہنچانے والا ہے_

لا أقول ...لن يؤتيهم الله خير

۱۴_ خداوندمتعال، انسان كے روحانى اور نفسانى امور سے آگاہ ہے _الله ا علم بما فى ا نفسم

۱۵_ قوم نوح كے رؤساء اور سرداروں كا غريب اور محتاج لوگوں پر ظلم كرنا_

لا أقول للذين تزدرى أعينكم انّى إذاً لمن الظالمين

جملہ (انّى اذاً لمن الظالمين ...) تعريضى جملہ ہے _ يعنى رؤساء قوم اور سرداروں كى سرزنش كى جارہى ہے كہ تم اپنى اس خام خيالى ميں كہ غريب اور نادار لوگ خير ونيكى كے مستحق نہيں ہيں ان كے حق ميں ظلم كرتے ہو_

۸۹

۱۶_ غريب و نادار لوگوں كو خير اور مقام معنوى سے دور خيال كرنا، گناہ اور ايسا تصو ّر ہے جس كا حقيقت سے كوتى تعلق نہيں ہے _لا أقول للذين تزدرى أعينكم إنى اذاً لمن الظالمين

۱۷_ كسى دليل و برہان كے بغير لوگوں كے بارے ميں حق بات كہنا اور ان كونا اہل سمجھنا، ان پر ظلم ہے_

لا أقول الله ا علم بما فى أنفسهم إنى إذاً لمن الظالمين

اقدار:اقدار كا ملاك ۱۱،۱۲

افتراء:بہتان باندھنأظلم ہے۱۷

امكانات مادى :مادى و سائلكا كردار ۱۱،۱۲

انبياء:انبياء كا بشرہونا۴

انسان :انسان كى استعداد ۵

برہان:برہان كى اہميت۱۷

تحقيق :اديان ميں تحقيق ۱۲،تحقيق كا ملاك ۱۱،۱۲

خدا :خدا كا علم غيب ۱۴ ; خداوند متعال كى نعمتوں كى اہميت ۸;خداوند متعال كى نعمتيں ۶،۷;خداوند متعال كے اختيارات ۷;خداوند متعال كے مختصات ۷; عطاياى خداوندى ۱۳

خير :خير كاسرچشمہ۱۳

ظالمين :۱۵

ظلم :ظلم كے موارد ۱۷

فقراء:فقراء اور خير۱۰،۱۱،۱۶; فقراء اور معنوى درجات ۱۶

فكر :غلط فكر ۹،۱۶

قوم نوح(ع) :اشراف قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۲;اشراف قوم نوح(ع) كأظلم ۱۵; اشراف قوم نوح(ع) كى فكر ۲،۹،۱۰;قوم نوح(ع) كے اشراف اور فقراء ۹،۱۰;قوم نوح(ع) كى تاريخ ۱۵; قوم نوحعليه‌السلام كے فقراء پر ظلم۱۵; قوم نوح(ع) كے معاشرتى طبقات ۹،۱۰،۱۵

۹۰

گناہ :گناہ كے موارد ۱۶

معنويات:معنويات پائي جانے كى علامات۱۱

معنوى درجات :معنوى درجات كا سرچشمہ ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور نبوت ۴/نبوت :بشر اور مادى امكانات ۳;شرائط نبوت ۳،۴; مقام نبوت ۵;نبوت اور علم غيب ۳

نعمت :نعمت كا سبب ۶،۷;نعمت كے خزائن كا مالك ۷;نعمت كے ذخيرے۶

نوحعليه‌السلام :حضرت نوح(ع) اور عقائد كے اختيارات كا دائرہ كار ۱; حضرت نوح(ع) كا بشر ہونا۱; حضرت نوح(ع) كے علم كا دائرہ ۱

آیت ۳۲

( قَالُواْ يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتَنِا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا كيا اور بہت جھگڑا كيا تو اب جس چيز كا وعدہ كررہے تھے اسے لے آئو اگر تم اپنے دعوا ميں سچے ہو(۳۲)

۱_حضرت نوح(ع) ، اپنى قوم كى ہدايت كے سلسلہ ميں ہميشہ كوشاں رہے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

إكثار (أكثرت ) كا مصدر ہے_ اسكا معنى كام كو كثرت سے انجام دينا ہے_ پس( ا كثرت جدالنا ) كا معنى يہ ہوا كہ تونے بہت مناظرہ اور كثرت سے ادّلة كو ذكر كيا ہے _ يہ اس معنى كو بتاتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے تبليغ رسالت كے سلسلہ ميں انتھك كوشش كى ہے _

۲_لوگوں كو شرك سے روكنے اور توحيد كى طرف ترغيب دلانے كے ليے حضرت نوح(ع) نے گفتگو و بحث اور دليل و برہان پيش كرنے كى روش اختيار كي_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جدالن

(جدال ) كا معنى مناظرہ كرنا اور مدّ مقابل كے دعوى فكر اور عقائد كے خلاف دليل و برہان كو لانا ہے_

۳_حضرت نوحعليه‌السلام ، ہميشہ كافروں كو عذاب الہى كے نزول سے ڈراتے تھے_فأتنا بما تعدن

فعل مضارع( تعد) كو فعل ماضى (وعدت) كى جگہ پرلانا، عذاب سے ڈرانے اور حضرت نوح(ع) كى توبيخ كے تكرار كى طرف اشارہ ہے

۹۱

۴_كفارنے حضرت نوحعليه‌السلام سے يہ خواہش كى كہ وہ ان كے ساتھ اپنے مناظرے اور گفتگو كو ختم كركے وعدہ عذاب كو عملى شكل دے_قالوا يا نوح قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

جملہ (فا كثرت جدالنا)(كہ تم نے ہمارے ساتھ بہت زيادہ مناظرہ كيا ) پر جملہ ''فائتنابما تعدنا''كا متفرع ہونا اس بات سے كنايہ ہے كہ دليل و برہان لانا كا فى ہے لہذا اس بات كو ختم كيا جائے_

۵_ قوم نوح كے كفار، حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كو غير يقينى اور ان كے وعدہ عذاب اورخوف دلانے كو قابل عمل نہيں سمجھتے تھے_فأتنا بما تعدنا ان كنت من الصادقين

۶_حضرت نوح(ع) كى كوشش اور براہين و دلائل، رؤسا كفار پر بے اثر ثابت ہوئے_قد جادلنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۷_قوم نوح(ع) كے رؤساء اور سرداروں كى ہميشہ يہ كوشش رہى كہ وہ حضرت نوح(ع) كو توحيدى دعوت قبول كرنے كے سلسلہ ميں مايوس كريں _قد جادلتنا فا كثرت جادلنا فأتنا بما تعدن

۸_ كا فر قوم كے خام خيال ميں حضرت نوح(ع) ايك جھوٹے اور ناروا مطالب پيش كرنے والے شخص تھے_

ان كنت من الصادقين

عذاب:عذاب كى درخواست كرنا۴;نزول عذاب سے ڈرانا ۳

فكر :غلط فكر ۸

قوم نوحعليه‌السلام :اشراف قوم اور نوحعليه‌السلام ۷;اشراف قوم نوح(ع) كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۶; اشراف قوم نوح(ع) كى سازش ۷; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام ۴; قوم نوح(ع) اور حضرت نوحعليه‌السلام كے عذاب كے وعدے ۵; قوم نوح(ع) كا كفر ۵;قوم نوح(ع) كو ڈرانا ۳; قوم نوح(ع) كى فكر ۸; قوم نوح(ع) كى ہدايت ۱; قوم نوح(ع) كے تقاضے ۴

نوحعليه‌السلام :

حضرت نوحعليه‌السلام پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت نوح(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۷; حضرت نوحعليه‌السلام كا ہدايت كرنا۱ ; نوحعليه‌السلام كا احتجاج۲،۶; حضرت نوحعليه‌السلام كا ڈرانا ۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۲،۳; حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب ۷

۹۲

آیت ۳۳

( قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُم بِهِ اللّهُ إِن شَاء وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

نوح نے كہا كہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھى نہيں كرسكتے ہو(۳۳)

۱_اہل كفر پر عذاب كا نزول خدا كے اختيار اور اسكى مشيت سے ہے_انما ياتيكم به الله

۲_ كافروں پر عذاب نازل كرنا، پيغمبروں كے اختيار ميں نہيں ہے_فأتنا بما تعدنا ...قال انما ياتيكم به الله ان شائ

كافروں نے حضرت نوحعليه‌السلام كو مخاطب كركے كہا كہ جس عذاب كے بارے ميں ڈراتے ہووہ لے آؤ پھر حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى كلام ميں ( انما ) كا لفظ لے آناجو كے حصر كے ليے ہے اس بات كى دليل ہے كہ عذاب نازل كرنا، خداوند متعال كا كام ہے اور يہ انسان كے اختيار كى بات نہيں ہے_

۳_ حضرت نوح كفار كے عذاب طلب كرنے كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ عذاب كا نازل كرنا، خدا كى مشيت كے ساتھ ہے اور اس عذاب سے بچنا ممكن نہيں ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

۴_ خداوند متعال كى مشيت ناقابل تخلّف ہے_قال انما ياتيكم به الله ان شائ

۵_ مشيت الہى كے مقابلے ميں استقامت كسى كے بس كاروگ نہيں ہے_انما ياتيكم به الله ان شاء وما انتم بمعجزين

۶_ كوئي شخص اور كوئي شے خداوند متعال پر حاكميت نہيں ركھتى ہے_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

۷_ خداوند عالم كا وعدہ عذاب اور اس سے خوف دلانا اگر چہ لوگوں پر اس كا ابلاغ ہى كيوں نہ كرديا گيا ہو خدا كو مجبورنہيں كرسكتاكہ وہ اس كو عملى جامہ پہنائے_

۹۳

فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء

حضرت نوحعليه‌السلام ( انشا الله ) كے جملے سے يہ بتانا چاہتے ہيں كہ عذاب الہي، مشيت خداوندى كے ساتھ مختص ہے_ يہ عذاب كاوعدہ اور خوف دلوانا بھى اگر چہ خدا كى طرف سے ہے ليكن اسكو عملى جامہ پہننانے پراسے مجبور نہيں كيا جاسكتا، خداوند عالم مختار ہے اگر وہ چاہے گا تو ان عذاب كے وعدوں كو پورا اور اگر نہيں چاہے گا تو پورا نہيں كرے گا_

۸_كفار، عذاب الہى كے نزول كو نہيں روك سكتے اورنہ ہى خود كو اس ميں گرفتار ہونے سے بچاسكتے ہيں _

انماياتيكم به الله و ما انتم بمعجزين

اعجاز (معجزين) كا مصدر جو فرار كرنے اور دسترس سے خارج ہونے كے معنى ميں ہے اس بناء پر ''وما انتم بمعجزين''كا معنى ہوں ہوگا (عذاب كے نازل ہونے كے بعد) تم عذاب سے فرار اور اس سے چھٹكارا نہيں پا سكتے ہو_

۹_ كفار كے عذاب طلب كرنے كے سلسلہ ميں حضرت نوحعليه‌السلام كا جو جواب تھا وہ درس توحيد اور شناخت خدا پر مبنى تھا_فأتنا بما تعدنا قال انما ياتيكم به الله ان شاء و ما انتم بمعجزين

انبياء:انبياء كے دائرہ اختيارات ۲

انسان :انسانوں كا عجز ۵

خدا :اختيار خداوندى ۷; خدا پر حاكميت ۶; خداوند متعال كى خصوصيات ۶;خداوند متعال كے عذاب كے وعدوں كا پورا ہونا۷;خدا كى حاكميت ۶; خدا كى مشيت كا حتمى ہونا ۴،۵;خدا كے عذاب سے نجات ۸;مشيت الہى ۱،۳

عذاب:عذاب كا سبب۱،۲،۳; عذاب كى درخواست ۳،۹

قوم نوح:قوم نوح پر عذاب كا حتمى ہونا ۳; قوم نوح كى خواہشات ۳،۹

كائنات كى شناخت :كائنات كى توحيدى شناخت ۶

كفار :كفار كا عجز ۸; كفار كا عذاب ۱،۲;كفار كے عذاب حتمى ہونا ۳

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۶

حضرت نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام اور قوم نوح كى خواہشات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;حضرت نوحعليه‌السلام كا خدا كى معرفت ركھنا ۹; حضرت نوح(ع) كى تعليمات ۹; حضرت نوحعليه‌السلام كى توحيد ۹

۹۴

آیت ۳۴

( وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ )

اور ميں تمھيں نصيحت بھى كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے كام نہيں آئے گى اگر خدا ہى تم كو گمراہى ميں چھوڑ دينا چاہے _ وہى تمھارا پروردگار ہے اور اسى كى طرف تم پلٹ كرجانے والے ہو(۳۴)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام اپنى قوم كے ايمان لانے ميں متردد ہوگئے جب انہوں نے عذاب موعود كے متحقق ہونے كے بارے ميں درخواست كى _فأتنا بما تعدنا قال لا ينفعكم نصحى ان ادرت ان انصح لكم

۲_حضرت نوح(ع) كى كوششيں جب ثمر آورنہ ہوئيں تو انہوں نے يہ احتمال ديا كہ خدا كى مشيت يہ ہے كہ ان كے قوم كے رؤساء و سردار ورطہ گمراہى و ضلالت ميں پڑے رہيں _ولاينفعكم نصحي ...ان كان الله يريد ان يغويكم

(ان )ان كان الله ميں شرطيہ ہے اور جملہ (لا ينفعكم ...) اس شرط كے جواب كے قائم مقام ہے_ يہ احتمال بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ (ان) مثقلہ سے مخففہ ہو گيا ہو_اس بناء پر جملہ ''و ان كان الله '' يہ بتاتاہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم پر يقين كرليا تھا كہ وہ ايمان نہيں لائيں گے_ اور يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ يہ (ان) كى خبر ميں لام كو نہ لانا اس وجہ سے ہے كہ يہ(ان نافيہ ) كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے_

۳_ خدا كى طرف سے اہل كفر كى ضلالت و گمراہى ان كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے كى سزا ہے_

يا نوح قد جادلتنا فأتنا بما تعدنا ان كان الله يريد ان يغويكم

اہل كفر كى ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے (قد جادلتنا)كے بيان كے بعد جملہ ''ان كان الله '' كا واقع ہونا اس بات كى حكايت كررہا ہے كہ اہل كفار كو گمراہ كرنے كا خدائي ارادہ خود ان كى ہٹ دھرمى اور عناد كا نتيجہ ہے_

۴_جن كى گمراہى اور ضلالت كا خدا وند عالم نے ارادہ كر ليا ہے تو انہيں انبياء كى تعليمات اور نصيحتيں كچھ فائدہ نہيں ديتى ہيں _و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

''ان كان اللّه ...'' جملہ'' لا ينفعكم نصحي'' كےليے بہ منزلہ علت ہے _يعنى خداوند متعال نے تمہارى گمراہى كا ارادہ كيا ہے تو ميرى نصيحت تم پر كچھ اثر انداز نہيں ہو گئي_

۵_انبياء اور مبلغين دين كے ليئے ضرورى نہيں ہے كہ جو لوگ ہدايت كو قبول نہيں كرتے وہ انہيں معارف الہى كى تبليغ كريں _ان اردت ان انصح لكم

۹۵

حضرت نوح(ع) پرجب يہ حقيقت ظاہر ہوگى كہ خداوند متعال قوم نوح كى لجاجت كى وجہ سے ان كو گمراہ ديكھنا چاہتا ہے تو نصيحت اور دين كى تبليغ كرنے كو جملہ شرطيہ ''ان اردت ...''كے ذريعہ بيان كيا تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كيا جائے كہ دين كى تبليغ اس مرحلہ كے بعد مجھ پر لازم و ضرورى نہيں ہے_

۶_ جب يہ احتمال ہوكہ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر مؤثر نہيں تو تبليغ كرنا واجب نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم

۷_ انسانوں كى ہدايت اور گمراہي، ارادہ خداوند اور اسكى مرضى سے خارج نہيں ہے_

و لا ينفعكم نصحي ان كان الله يريد ان يغويكم

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے ہمدرد اور دلسوز پيغمبر تھے_لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم

۹_ كفارقوم نوح حضرت نوحعليه‌السلام كواپنا خير خواہ اور ان كى تعليمات كو اپنے ليے فائدہ مند نہيں سمجھتے تھے_

يا نوح قد جادلتنا ان اردت ان انصح لكم

قوم نوح(ع) كے رؤساء حضرت نوحعليه‌السلام كى مسلسل جدوجہد كو مناظرہ كا نام ديتے تھے ليكن حضرت نوح(ع) ان كى فكرى خطا كو خطا قرار دينے كے ليے ان كے مقابلہ ميں لفظ نصيحت سے تعبير كرتے تھے_

۱۰_ انسان پر نصيحت كا مؤثر ہونا، خداوند متعال كى توفيق اور اسكى مشيّتكا مرہون منت ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان كان الله يريد ان يغويكم

۱۱_خداوند متعال، انسانوں كا پروردگار اور انكے امور كا مدبّر ہے_هو ربكم

۱۲_اتمام حجت اور ان كى كينہ توزى كے بعد اہل كفار كو گمراہ كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ان كان الله يريد ان يغويكم هو ربكم

۱۳_ انسانوں كى بازگشت ،خداوند متعال كى طرف ہے_و اليه ترجعون

۱۴_ انسانوں كى خدا كى طرف بازگشت، اسكى ربوبيت كى ايك جھلك ہے_هو ربكم و اليه ترجعون

۱۵_انسانوں كا خداوند متعال كى طرف لوٹنا حتمى اور اس سے راہ فرار ممكن نہيں ہے_و اليه ترجعون

مذكورہ بالا تفسير كا سبب فعل '' ترجعون'' كا مجہول ہونا ہے_

۹۶

۱۶_پيغمبروں كى نصيحتوں كو قبول نہ كرنا، آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا سبب ہے_

و لا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم هو ربكم و اليه ترجعون

نصيحت كو قبول نہ كرنے والوں كى خدا كى طرف بازگشت كى حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد انہيں اخروى عذاب سے خبردار كرنا ہے_

۱۷_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام قال: قال الله فى قوم نوح ''ولا ينفعكم نصحى ان اردت ان انصح لكم ان كان الله يريد ان يغويكم ، قال : الامر الى الله يهدى و يضل (۱) امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عالم نے حضرت نوح(ع) كا ان كى قوم كے بارے ميں قول نقل كرتے ہوئے فرمايا كہ اگر خداوند عالم تمھيں گمراہ كرنا چاہے اور ميں تمھيں نصيحت كرنا چاہوں تو ميرى نصيحت تمھارے ليے سودمند ثابت نہيں ہو سكتى _ امام(ع) نے فرمايا كہ ہدايت و گمراہى كا اختيار خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انسان :انسانوں كى تدبير كرنے والا :۱۱;انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱۱; انسانوں كى عاقبت ۱۳،۱۵

احكام :۶//امر بالمعروف:امر بالمعروف كے احكام ۶; امر بالمعروف كے شرائط۶

انبياء:انبياء كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵; انبياء كے موعظہ كے شرائط كى تاثير ۴; موعظہ انبياء كے رد كرنے كے آثار ۱۶

حق :حق قبول نہ كرنے كا انجام ۳

خدا :توفيقات خدا كا اثر ۱۰; ربوبيت خدا ۱۱; خدا كا اتمام حجت كرنا ۱۲; خدا كا ارادہ۲،۴،۷; خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲،۱۴; خدا كى گمراہى ۲،۳، ۴، ۱۲ ، ۱۷; خدا كى مشيت كا اثر ۷; خداوند متعال كى ہدايتيں ۱۷; خدا كے ارادہ كا اثر۱۰; خدا كے افعال ۱۱; مشيت خدا ۷

خدا كى طرف لوٹنا:۱۳،۱۴خدا كى طرف حتماً لوٹنا ۱۵

روايت :۱۷سزا:آخرت كى سزا كا سبب۱۶

عذاب :عذاب كى درخواست ۱

قوم نوح:اشراف قوم نوح كى گمراہى ۲; قوم نوح اور حضرت نوحعليه‌السلام ۹;قوم نوح كى خواہشات ۱; قوم نوح كى فكر ۹;قوم نوح كے ايمان كى نااميدى ۱

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲،ص۱۴۳،ح۱۶; نور الثقلين ج۲ص۳۴۹،ح۶۲_

۹۷

گمراہ لوگ:گمراہوں كا حق قبول نہ كرنا۳; گمراہوں كا ہدايت قبول نہ كرنا۴;گمراہوں كى دشمنى ۱۲; گمراہوں كى لجاجت ۳;گمراہوں كے ليے اتمام حجت ۱۲

گمراہى :گمراہى كا سبب۳; گمراہى كى ابتداء ۷

لجاجت :لجاجت كى جزاء ۳

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ ۵

موعظہ :موعظہ كى شرائط كا اثر ۱۰

نوحعليه‌السلام :حضرت نوحعليه‌السلام كا عقيدہ ۲; حضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱; حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۸; حضرت نوحعليه‌السلام كى مہربانى ۸;حضرت نوحعليه‌السلام كى نااميدى كا سبب۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كے فضائل ۸

نہى عن المنكر :نہى عن المنكر كے احكام ۶; نہى عن المنكر كے شرائط۶

ہدايت :ہدايت كا سبب ۷

ہدايت قبول نہ كرنے والے:معارف الہى كا ہدايت قبول نہ كرنے والوں كو ابلاغ ۵

آیت ۳۵

( أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرَمُونَ )

كيا يہ لوگ يہ كہتے ہيں كہ انھوں نے اپنے پاس سے گڑھ ليا ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميں نے گڑھاہے تو اس كا جرم ميرے ذمہ ہے اور ميں تمھارے جرائم سے برى اور بيزار ہوں (۳۵)

۱_ عصر بعثت كے مشركين، قرآن كو پيغمبر اسلام كا منگھڑت كلام سمجھتے تھے_ام يقولون افتراه

'' يقولون'' كى ضمير سے كون افراد مراد ہيں ؟ اس بارے ميں دو نظريے ہيں بعض نے عصر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مشركين مراد ليے ہيں اور بعض مفسرين نے قوم نوح(ع) كے كفار قرار ديے ہيں مذكورہ بالا تفسير پہلے نظر يے كى بناء پر ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر كلمة ''قل '' كا مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ''اقترئہ'' ميں ضمير مفعول قرآن كى طرف يا حضرت نوح(ع) كے مخصوص واقعہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۹۸

۲_ مكہ كے مشركين ،حضرت نوحعليه‌السلام اور انكى قوم كے واقعہ كو خودپيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اسلام كى طرف سے بنايا ہوا قصہ خيال كرتے تھے_و لقد ارسلنا نوحاً ام يقولون افترىه

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب ''افتراہْ'' كے مفعول كى ضمير،ما قبل آيات ميں ذكر حضرت نوح(ع) اور ان كى قوم كے واقعہ كى طرف لوٹے_

۳_خود ساختہ مطالب كو خداوند متعال كى طرف نسبت دينا جرم اور گناہ ہے_قل ان افتريته فعلّى اجرامي

'' افتراء'' كا معنى جھوٹ باندھنا ہے_ اگر چہ اسكى كسى دوسرے كى طرف نسبت دينا اسميں ذكر نہيں ہوا ہے_ ليكن آيت كريمہ ميں جو قرائن و اشارات ملتے ہيں _ مثلاً '' افتراہ '' اور ''افتريتہ'' يہ بتاتے ہيں كہ معنى يوں ہے اگر اسكو ميں نے بنايا ہوا اور اسكى نسبت خدا كى طرف دى ہوتي

۴_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلام كو مشركين كا جواب دينے، اور ان سے پيش آنے كا طريقہ تعليم ديا ہے_

ام يقولون افترىه قل ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريّ مما تجرمون

مذكورہ بالا تفسير كا (قل) كے لفظ سے استفادہ كيا گيا ہے_

۵_ ہركوئي اپنے اعمال كا ذمہ دارہے اور اپنے گناہوں كى سزا بھى خود ہى بھگتے گا_ان افتريته فعلى اجرامي

''اجرام'' كا معنى ارتكاب اور گناہ كرنا ہے'' فعليّ'' كے لفظ كا '' اجرامي'' پر مقدم ہونا حصر پر دليل ہے يعنى افتراء كا گناہ (اگر افتراء ہو) مجھ پرہے نہ كہ كسى اور پر_

۶_ شرك اور غير خدا كى عبادت جرم اور گناہ ہے_و انا بريئٌ مما تجرمون

كيونكہ ''تجرمون'' كے مخاطب مشركين اور غير خدا كى عبادت كرنے والے ہيں _ لہذاجملہ ''تجرمون'' ميں گناہ سے مرادممكن ہے شرك كرنا اور غير خدا كى عبادت كرنا ہو ،يہ بات قابل ذكر ہے كہ (لفظ مما ) ميں ''ما'' مصدريہ ہے يعنى معنى يہ ہوگا'' انا بريئٌ من اجرامكم'' _

۷_ پيغمبر اسلام كا مشركين مكہ كى شرك پرستى اور ان كے

۹۹

گناہوں سے بيزارى كا اعلان _و انا بريئٌ مما تجرمون

۸_ اپنے نظريے كى حفاظت اور عقائد كى پابندى كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے مخالفين دين سے نبردآزما ہونا چاہيے_

ان افتريته فعلى اجرامى و انا بريئٌ مما تجرمون

افتراء:خدا پرافتراء كا گناہ ۳;قرآن مجيد پر افتراء۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۱

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۵

تبري:شرك سے تبرى كرنا ۷; گناہ سے تبرى كرنا ۷

جرم :جرم كے موارد۶

خدا :تعليمات خداوندى ۴

دين :دشمنان دين سے برتاؤ كا طريقہ ۸

ديندارى :ديندارى كى اہميت ۸; دين دارى ميں استقامت ۸

شرك :شرك عبادى گناہ ہے۶

عقيدہ :عقيدہ ميں استقامت ۸

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :گناہ كيسزا۵; گناہ كے موارد ۳،۶

مجازات:سزاؤں كا شخصى ہونا۵; سزاؤں كى خصوصيات ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۴;رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جھوٹ كى تہمت۲; رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اعلان تبرى كرنا ۷;معلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۴

مشركين :صدراسلام كے مشركين اور قرآن مجيد ۱; صدر اسلام كے مشركين كى فكر ۱; مشركين سے برتاؤ كرنے كى روش۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اورحضرت نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲; مشركين مكہ كى تہمتيں ۲;مشركين مكہ كى فكر ۲

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

١٢_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ، اس سے گناہوں كى مغفرت چاہنے اور اسكى توقع ركھنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_ربّنا فاغفر لنا

١٣_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ، آداب دعا ميں سے ہے_ربّنا انّنا ربّنا فاغفر لنا

١٤_ گناہوں كى بخشش اور ناروا اعمال كى پردہ پوشي، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١٥_ ايمان، خداوند متعال كى طرف سے گناہوں كى مغفرت اور برے اعمال كى پردہ پوشى كا راستہ ہموار كرتا ہے_

فامنّا ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا ''فائ''كے ذريعے، جملہ ''امنّا''پر ''اغفر''كى تفريع سے ظاہر ہوتا ہے كہ صاحبان عقل، ايمان لانے كے بعد، اپنے آپ كو دعا اور مغفرت كى درخواست كے قابل سمجھتے ہيں اور اسكى قبوليت كى توقع ركھتے ہيں _

١٦_ صاحبان عقل كا بارگاہ خداوند متعال ميں اپنى تقصير اور گناہ كا اعتراف كرنا_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنا سيئاتنا

١٧_ اہل عقل، مرتے دصم تك، نيك لوگوں كى رفاقت چاہتے ہيں _و توفّنا مع الابرار

''مع الابرار'، ''توفّنا''كے ''نا''كيلئے حال ہے_ يعنى ہميں اس حال ميں موت دے كہ جب ہم نيك لوگوں كے ہمراہ اور ہم قدم ہوں _

١٨_ اپنے ہم مذہب لوگوں كو دعا ميں شريك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_ربّنا اننّا سمعنا فامنّا ربّنا فاغفر لنا و كفّر عنا و توفّنا مع الابرار

١٩_ خداوند متعال كى طرف سے، مؤمنين كو دعا، طلب مغفرت، نيك لوگوں كى ہمراہى اور حسن عاقبت كى ترغيب و تشويق_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنا سيئاتنا و توفّنا مع الابرار

مذكورہ خصوصيات كے ساتھ عقل مندوں كى مدح و ستائش كا مقصد يہ ہے كہ مؤمنين بھى مذكورہ صفات كے حصول كى دعا كريں _

٢٠_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں ابرار كا بلند مقام و مرتبہ_و توفّنا مع الابرار

۳۲۱

٢١_ ابرار كى رفاقت ايك بلند مرتبہ و مقام ہے_و توفّنا مع الابرار

٢٢_ ابرار، اہل عقل مؤمنين سے زيادہ بلند مرتبہ و مقام ركھتے ہيں _لآيات لاولى الالباب فامنّا و توفّنا مع الابرار چونكہ با ايمان اہل عقل چاہتے ہيں كہ وہ ابرار كے مقام و مرتبے تك جاپہنچيں _

٢٣_ مؤمن اہل عقل كا، ابرار كے بلند و رفيع مقام و مرتبے تك پہنچنے سے اپنى ناتوانى كا اعتراف كرنا_

ربّنا فاغفر لنا و توفّنا مع الابرار يہ كہ اہل عقل نے ابرار كے مقام و مرتبے كى خواہش نہيں كى بلكہ ان كى رفاقت كى خواہش كى ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ اپنے آپ كو اس قسم كے بلند مقام تك پہنچنے سے عاجز جانتے ہيں _

٢٤_ موت كے بعد، مقامات و درجات ميں تفاوت_و توفّنا مع الابرار

٢٥_ ناپسنديدہ اعمال اور گناہ، ابرار كى رفاقت كے راستے ميں ركاوٹ ہيں _ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفر عنّا سيئاتنا و توفّنا مع الابرار مغفرت گناہ كى درخواست اور پھر ابرار كى رفاقت كا تقاضا مندرجہ بالامطلب پر دلالت كرتا ہے_

٢٦_ انسان كى موت، خداوند متعال كے ارادے و مشيت سے مربوط ہے_و توفّنا مع الابرار

آفرينش و خلقت: ٤

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كے فضائل ٢

استغفار: استغفار كا پيش خيمہ ١٢; استغفار كى تشويق ١٩; استغفار كى فضيلت ١١

اعتراف: كمزورى كا اعتراف ٢٣;گناہ كا اعتراف ١٦

اقدار: ٢١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٢٦; اللہ تعالى كى ربوبيت٤، ٦، ٧، ٨، ١٢، ١٣، ١٤ ; اللہ تعالى كى مشيت ٢٦; اللہ تعالى كى مغفرت ١٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت٨

۳۲۲

انسان: انسان كى موت ٢٦

ايمان: ١ ايمان كاپيش خيمہ ٤، ٥; ايمان كى حقيقت ٧;ايمان كى دعوت ٣، ٥، ٦ ;ايمان كے اثرات ١٥;خدا پر ايمان ١، ٤، ٨

بخشش: ٩ ، ١٠،١٢، ١٤ بخشش كا پيش خيمہ١٥

تعقّل: آفرينش ميں تعقل ٤ ; تعقل كے اثرات ٤، ٥

جہالت: جہالت كے اثرات ٦

دعا: ٩ دعا كى تشويق ١٩; دُعا كى فضيلت١١ ; دعا كے آداب ١٣، ١٨

ذكر: ذكر خدا كے اثرات ٤

رشد: رشد كے موانع ٢٥

عاقبت: حسن عاقبت ١٩

عقلائ: عقلا ء كا اعتراف ١٦;عقلاء كا ا يمان ١، ٢ ;عقلا ء كى خواہشات ١٧;عقلاء كى دعا ٩

علم: علم كے اثرات ١٢

قرآن كريم: قرآن كے فضائل ٢

كفر: خداوند متعال كے بارے ميں كفر كرنا ٦

گناہ: ١٦ گناہ كى پردہ پوشى ٩، ١٠، ١٤، ١٥; گناہ كى مغفرت ٩، ١٠، ١٢، ١٤;گناہ كے اثرات ٢٥

مبلغين: مبلغين كے فضائل ٣

مغفرت: ٩، ١٠، ١٢، ١٤ مغفرت كا پيش خيمہ ١٥

موت: ٢٦ موت كے بعد كے درجات ٢٤

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٢٢، ٢٣; مؤمنين كى تشويق ١٩; مؤمنين كے فضائل ٢٧

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ہمراہى ٧، ١٩، ٢١، ٢٥; نيك لوگوں كے فضائل ٢٠، ٢٢، ٢٣

۳۲۳

آیت(۱۹۴)

( رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدتَّنَا عَلَی رُسُلِكَ وَلاَ تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لاَ تُخْلِفُ الْمِيعَادَ )

پروردگار جو تونے اپنے رسولوں سے وعدہ كيا ہے اسے عطا فرما اور روز قيامت ہميں رسوا نہ كرنا كہ تو وعدہ كے خلاف نہيں كرتا _

١_ صاحبان عقل كا اپنے پروردگار سے وہ اجر و ثواب چاہناكہ جس كا خداوند متعال نے وعدہ كيا ہے_

لاولى الالباب ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٢_ خداوند متعال اہل عقل مؤمنين كو اجر و ثواب كى نويد سنا نے والا ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٣_ انبياء (ع) اہل عقل تك خداوند متعال كى نويد پہنچانے كا واسطہ ہيں _اتنا ما وعدتنا على رسلك

٤_ خداوند متعال كا اپنے وعدوں كى وفا كرنا، اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٥_ مؤمن صاحبان عقل كو خداوند متعال كى طرف سے اجر و ثواب كى نويد، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٦_ دعا اور مناجات ميں اہل عقل مؤمنين كا خداوند متعال كى ربوبيت كى طرف توجّہ اور شيفتگى كا اظہار كرنا_

ربّنا ما خلقت هذا باطلاً ربّنا و اتنا عقلاء كا لفظ ''ربنا'' كو تكرار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ خداوند متعال كى طرف خاص توجّہ ركھتے ہيں _

٧_ انسانوں كى تربيت كيلئے، بشارت و نويد سنانا، انبيائے الہى كا ايك طريقہ ہے_ما وعدتنا علي رسلك

٨_ صاحبان عقل كا توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا_

۳۲۴

ربنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة چونكہ اہل عقل تمام اعمال(خلقت، ظالموں كو دوزخ ميں داخل كرنا، ارسال رسل اور انسانوں كو موت دينا وغيرہ ) كو خداوند متعال كى ربوبيت كا ايك پرتو جانتے ہيں _

٩_ صاحبان عقل كا; خداوند متعال ، تمام انبيائے كرام (ع) كى رسالت اور قيامت كے برپا ہونے پر ايمان ركھنا_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٠_ خداوند متعال كى جانب سے، مؤمنين كو اس اجر و ثواب كے حصول كى دعا و درخواست كى ترغيب ، جس كا خود اس نے وعدہ كيا ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

١١_ صاحب عقل مؤمنين كى سرافرازى اور دشمنان دين پر ان كى فتح و نصرت كے بارے ميں الہى بشارت_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة ''يوم القيامة''،''لاتخزنا'' كيلئے ظرف ہے_ لہذا ''ماوعدتنا''سے مراد دنيوى بشارتيں اور خوشخبرياں ہيں اور ''لاتخزنا''كے قرينے سے ان كا روشن اور واضح مصداق دنيا ميں ذليل و خوار نہ ہونا ہے اور يہ بشارت اسى وقت پورى ہوگى جب مؤمنين دشمنان دين پر فتح و كاميابى حاصل كريں گے_

١٢_ صاحبان عقل، خداوند متعال سے دنيا و آخرت كى عزت و سرافرازى چاہتے ہيں _

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٣_ قيامت كے دن، ذلت و خوارى سے بچنے كيلئے اہل عقل كا بارگاہ خداوند متعال ميں دعا و درخواست كرنا_

و لا تخزنا يوم القيامة

١٤_ صاحب عقل مؤمنين كا قيامت كے دن كى ذلت وخوارى سے ہراساں ہونا_و لاتخزنا يوم القيامة

١٥_ قيامت كے دن خداوند متعال كے سخت ترين عذاب ميں سے ايك ذلت و خوارى ہے_و لا تخزنا يوم القيامة

١٦_ قيامت كے دن عزت و ذلت فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_و لا تخزنا يوم القيامة

۳۲۵

١٧_ اہل عقل مؤمنين ميں خوف و رجا كا ايك ساتھ ہونا_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

چونكہ وہ ايك طرف خداوند متعال كے وعدوں سے اميد لگائے ہوئے ہيں اور دوسرى جانب قيامت كے دن اپنے انجام سے ہراساں ہيں _

١٨_ انسان ميں خوف و رجا كے ايك ساتھ ہونے كى قدر و قيمت_اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٩_ آخرت ميں ذلت و رسوائي سے نجات پانے اور الہى وعدوں كے پورا ہونے ميں دعا و مناجات كا كردار_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة اگر دعا، الہى وعدوں كے پورا ہونے ميں مؤثر نہ ہوتى تو خداوند متعال اسے عقل مند مؤمنين كى خصوصيت كے عنوان سے ذكر نہ فرماتا_

٢٠_ ايمان، خردمندوں كو دى گئي الہى بشارتوں كے پورا ہونے اور اخروى ذلت و رسوائي سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتا ہے_فامنا ربّنا ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة '' اتنا'' كا جملہ''فامنّا ربّنا فاغفرلنا'' ميں ، ''اغفرلنا''پر عطف ہے _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ صاحبان عقل اپنى دعا و مناجات كے پورا ہونے كو ربوبيت الہى كے ايمان پر مترتب سمجھتے ہيں _

٢١_ خداوند متعال ہرگز اپنے وعدوں كى خلاف ورزى نہيں كرتا_انّك لاتخلف الميعاد

٢٢_ قيامت كے دن ذليل و رسوا نہ ہونا، اہل عقل مؤمنين كيلئے قيمتى ترين بشارت الہى ہے_

اتنا ما وعدتنا فلاتخزنا انّك لاتخلف الميعاد جملہ ''ولاتخزنا''كے بعد جملہ ''انّك ...'' دلالت كرتا ہے كہ عدم ذلت و رسوائي اہل عقل مؤمنين كيلئے الہى وعدہ ہے _ لہذا''اتنا ما وعدتنا ''پر ''لاتخزنا''كا عطف، عام پر خاص كا عطف ہے اور معطوف (لاتخزنا) كى بہت زيادہ اہميت كو ظاہر كر رہا ہے_

آخرت: ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ٢٠، ٢٢

اجر : ٢، ٣، ٥، ١٠

اقدار: ١٨

۳۲۶

اللہ تعالى: ٩ اللہ تعالى كا وعدہ ٢، ٤، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى جانب سے اجر ١، ٢، ٣ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ٤، ٥، ٦

اميدواري: ١٧، ١٨

انبياء (ع) : ٩ انبياء (ع) كا نقش ٣; انبياء (ع) كى بشارت ٣ ، ٧

ايمان: ٨ انبياء (ع) پر ايمان ٩;ايمان كے اثرات ٢٠;خدا پر ايمان ٩;قيامت پر ايمان ٩

تربيت: تربيت كا طريقہ ٧

توحيد: توحيد ربوبى ٨

خوف: ١٧، ١٨ پسنديدہ خوف ١٤

دعا: ١، ١٢، ١٣ دعا كى تشويق ١٠; دعا كے اثرات ١٩

دنيا: ١٢

ذلت: اخروى ذلت ١٣، ١٤، ١٦، ٢٠، ٢٢ ;ذلت سے نجات كے اسباب ١٩، ٢٠;ذلت كا سرچشمہ ١٦ ;ذلت كے اسباب ١٥

رسوائي: اخروى رسوائي ٢٢

عذاب: اخروى عذاب ١٥

عزت: اخروى عزت كى درخواست ١٢، ١٦;دنيوى عزت كى درخواست ١٢;عزت كا سرچشمہ ١٦

عقلائ: ١٧ عقلا كا اجر ٢، ٣ ;عقلا كا ايمان ٨، ٩ ;عقلا كا خوف ١٤; عقلا كو بشارت ١١، ٢٠، ٢٢;عقلا كى دعا ١، ١٢، ١٣; عقلا كى فتح ١١;عقلاكے رجحانات٦

عہد: عہد كا پورا كرنا ٤

قيامت: ٩

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٢، ٥، ٦، ٩، ١١، ١٤، ١٧، ٢٢ ; مؤمنين كا اجر ١٠;مؤمنين كى تشويق ١٠

نجات: ١٩، ٢٠ نجات كى درخواست ١٣

وعدہ: ٢، ٤، ١٩،٢٠ قدر و قيمت والا وعدہ ٢٢;وعدے كى خلاف ورزى ٢١

۳۲۷

آیت(۱۹۵)

( فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لاَ أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَی بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَالَّذِينَ هَاجَرُواْ وَأُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُواْ فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُواْ وَقُتِلُواْ لأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّن عِندِ اللّهِ وَاللّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ ) پس خدانے ان كى دعا كوقبول كيا كہ ميں تم ميں سے كسى بھى عمل كرنے والے كے عمل كو ضائع نہيں كروں گا چا ہے وہ مرد ہو ياعورت _ تم ميں بعض بعض سے ہيں _ پس جن لوگوں نے ہجرت كى اور اپنے وطن سے نكالے گئے او رميرى راہ ميں ستائے گئے اورانھوں نے جہاد كيااورقتل ہوگئے توميں انكى برائيوں كى پردہ پوشى كروں گا او رانھيں ان جنتوں ميں داخل كروں گا جن كے نيچے نہريں جار ى ہوں گى _ يہ خداكى طرف سے ثواب ہے او راس كے پاس بہترين ثواب ہے _

١_ عاقل مؤمنين كى دعا كا خداوند متعال كى طرف سے جلد قبول كيا جانا_لاولى الالباب ...ربّنا ...فاستجاب لهم ربهم مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب مفعول ''استجاب''تقدير ميں ہو يعنى''فاستجاب دعائهم'' اور ''فاستجاب'' ميں حرف ''فائ''اہل عقل كى دعا اور خداوند متعال كى طرف سے اسكے قبول ہونے ميں فاصلہ نہ ہونے پر

۳۲۸

دلالت كرتا ہے_

٢_ دعا كى استجابت، ربوبيت خداوند متعال كا ايك جلوہ ہے_فاستجاب لهم ربّهم

٣_ مؤمن صاحبان عقل كا پروردگار كے لطف و عنايت سے بہرہ مند ہونا_فاستجاب لهم ربهم مؤمن اہل عقل كى دعا كا جلدى قبول ہونا نيز ''ربّھم'' (ان كے پروردگار)ميں اضافہ تشريفيہ، ان پر خداوند متعال كے خاص لطف و عنايت كو ظاہر كرتا ہے_

٤_ اہل عقل مؤمن مغفرت الہى سے بہرہ مند ہيں _ربّنا فاغفر لنا فاستجاب لهم ربّهم

٥_ مؤمن اہل عقل كا ابرار كے ساتھ تادم مرگ ہمراہ و ہم قدم رہنا، خداوند متعال كى جانب سے ضمانت شدہ ہے_

و توفّنا مع الابرار فاستجاب لهم

٦_ صاحب عقل مؤمنين كو ديئے گئے الہى وعدوں كے پورا ہونے اورقيامت كے دن ذلت و رسوائي سے ان كى نجات كى ضمانت _ربّنا اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيمة فاستجاب لهم ربّهم

٧_ خداوند متعال كبھى بھى مؤمن كے عمل كو ضائع نہيں كرتا اور وہ اسے اسكے اعمال كى جزا سے ضرور بہرہ مند كرے گا_انّى لا اُضيع عمل عامل منكم ''منكم''كے خطاب سے ظاہر ہوتا ہے كہ نيك اعمال انجام دينے والا اگر مؤمن ہو تو اس كا عمل ضائع نہيں ہوگا اور دنيا و آخرت ميں ثمربخش دے گا_

٨_ عمل كى جزا كا نظام اور نيك اعمال كے ضائع نہ ہونے كا قانون ،ربوبيت خداوند متعال كا ايك پرتو ہے_

فاستجاب لهم ربّهم انّى لااضيع عمل عامل منكم

٩_ خداوند متعال كى جانب سے دعا كى قبوليت ميں انسان كے اعمال كا كردار_فاستجاب لهم ربّهم انّى لااضيع عمل عامل منكم جملہ '' انّى لا اضيع '' عقلاء كى دعا كے قبول ہونے كے سبب كا بيان ہے_ يعنى عقلاء كى استجابت دعا كا سبب ان كے نيك عمل ہيں _

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے اعمال كى قدروقيمت

۳۲۹

كى دقيق تعيين _انّى لااضيع عمل عامل منكم

١١_ الہى اجر و ثواب سے مؤمن كے بہرہ مند ہونے كى شرط اس كا عمل ہے_فامنا ربّنا و اتنا ما وعدتنا فاستجاب لهم ربّهم انّى لااُضيع عمل عامل منكم جملہ ''انّى لااضيع عمل عامل''درحقيقت، ايمان كے ثمر آور ہونے كى شرط كا بيان ہے_

١٢_ عمل كے مصاديق ميں سے ايك دعا ہے_ربّنا ربّنا ربّنا فاستجاب لهم ربّهم انّى لا اُضيع عمل عامل منكم

چونكہ خداوند متعال نے مؤمنين كى دعا كے بعد فرمايا ہے: ''لااضيع عمل عامل منكم''بنابرايں دعا عمل كے مصاديق ميں شمار كى گئي ہے اس لئے خداوند متعال نے فرمايا ہے ميں كسى كا عمل ضائع نہيں كرتا_

١٣_ دوسروں كے عمل كو ضائع كرنا ناروا ہے_ *انّى لااُضيع عمل عامل منكم چونكہ خداوند متعال نے يہاں نيك اعمال كے ضائع نہ كرنے كو پسنديدہ خصلت كے عنوان سے ذكر كيا ہے_

١٤_ خداوند متعال كے نزديك، اعمال كے نتائج سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد ميں كوئي فرق نہيں _

انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثي

١٥_ ايك جيسے كام كى اجرت ميں عورت و مرد كے درميان فرق كرنا ناروا ہے_*انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثى بعضكم من بعض

١٦_ تمام انسان، خواہ مرد ہوں يا عورت، حقيقت اور ماہيت ميں ايك ہيں _من ذكر او انثي بعضكم من بعض

اس نكتہ كى ياددہانى كہ تم سب انسان خواہ مرد ہو يا عورت ايك دوسرے سے ہو،ايك صنف كے دوسرى صنف پر فوقيت نہ ركھنے اور برابر ہونے كا بيان ہے_

١٧_ عورت اور مرد، ايك دوسرے سے خلق كئے گئے ہيں _من ذكر او انثي بعضكم من بعض

مذكورہ مطلب ميں ''من'' كو نشويہ اخذ كيا گيا ہے_

١٨_ نيك اعمال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كى برابرى كا فلسفہ، ان دونوں كا انسانى حقيقت و ماہيت ميں يكساں ہونا ہے_

۳۳۰

انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثي بعضكم من بعض

١٩_ ہجرت كرنے، گھروں سے نكالے جانے، راہ خدا ميں تكاليف و آزار سہنے ، جہاد كرنے اور شہادت پانے كا سب سے بڑا اجر الہي، گناہوں كى بخشش اور جنت ميں داخل ہونا ہے_فالذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قاتلوا و قتلوا لا كفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات ثواباً من عندالله

٢٠_ كفر و شرك سے ہجرت كرنے والوں كيلئے گناہوں كى مغفرت اور جنت ميں داخل كيا جانا، اجر الہى ہے_*

فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم لاكفرن عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنّات آيت مباركہ اخرجوا من ديارھم كے تسلسلكے قرينے سے كہہ سكتے ہيں كہ ہجرت سے مراد وہ ہجرت ہے جس كا نتيجہ وطن اور گھر سے نكالا جانا ہو اور يہ كفر و شرك كو ترك كرنے كى ہجرت ہے_

٢١_ راہ خدا ميں تكاليف برداشت كرنے والوں ، دربدر ہونے والوں ، ہجرت كرنے والوں اور مجاہدين و شہيدوں كے اجرو ثواب كى خدا كى طرف سے ضمانت _انّى لااضيع عمل عامل منكم فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قاتلوا و قتلوا ''لاكفّرنّ'' اور ''لادخلنّ''ميں لام قصسم اور نون تاكيد، تاكيد اور اجر و ثواب كى ضمانت پر دلالت كرتے ہيں _

٢٢_ راہ خدا ميں تكاليف اٹھانے والا، دربدر ہونے والا مہاجر ، مجاہد اور جان نثار خرد مند ;مؤمن كا مصداق ہے_

لآيات لاولى الالباب فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و قاتلوا و قتلوا اہل عقل كى دعا كى استجابت ان كے اعمال كى وجہ سے ہے '' انّى لااضيع '' اور ''فالّذين'' ، ''فائ'' كى وجہ سے ان اعمال كو بيان كر رہا ہے_

٢٣_ فقط خداوند متعال گناہوں كا بخشنے والا اور بندوں كو بہشت ميں داخل كرنے والا ہے_

لاكفّرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات

٢٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا ہجرت كرنا، بے گھر ہونا اور راہ خدا ميں تكاليف و آزار اور شكنجے برداشت كرنا_

فالّذين ھاجروا و اخرجوا من ديارھم و اوذوا فى سبيلي

۳۳۱

جملہ ''فالذين ...''اگرچہ ايك كلى قاعدہ كو بيان كر رہا ہے ليكن فعل ''ھاجروا اور ...'' كے ماضى ہونے كے قرينے سے ہجرت ، دربدرى اور اذيت و آزار كے واقع ہونے كو بيان كررہا ہے_

٢٥_ صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے مكہ اور اطراف ميں ، دشوار حالات _فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلي چونكہ صدر اسلام ميں معمولاً ہجرت ، مكہ اور اسكے اردگرد كے مقامات سے كى جاتى تھي_ لہذا ''ديارھم''سے مراد مكہ و اطراف مكہ ہے_

٢٦_ دشمنوں كے مقابلے ميں صدراسلام كے مسلمانوں كا فداكارى و ايثار سے كام لينا اور شہادت كا استقبال كرنا_

فالّذين و قاتلوا و قتلوا

٢٧_ صدر اسلام ميں سرزمين مكہ اور اس علاقے كے مسلمانوں پر كفار كى حاكميت اور تسلط_فالّذين اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قتلوا

٢٨_ مشكلات و مصائب اور شكنجے برداشت كرنا اس وقت قابل قدر ہے كہ جب يہ سب كچھ راہ خدا ميں ہو_

و اوذوا فى سبيلي

٢٩_ بہشت ميں داخل ہونے كى شرط، گناہ سے پاك ہونا ہے_*لاكفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات

جملہ ''لادخلنّھم''پر جملہ ''لاكفّرنّ ...'' كا تقدم ہوسكتا ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ گناہ سے پاك ہونا بہشت ميں داخل ہونے كا پيش خيمہ ہے_

٣٠_ بہشت ميں متعدد نہروں كا موجود ہونا_لادخلنّهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٣١_ جنت كے درختوں كے نيچے متعدد نہروں كا بہنا_و جنّات تجرى من تحتهاالانهار

بظاہر ''من تحتھا الانھار''سے مراد ''من تحت اشجارھا'' ہے يعنى جنت كے درختوں كے نيچے نہريں بہتى ہيں _

٣٢_ رنج و آزار برداشت كرنے والے مؤمنين كے گناہوں كى بخشش اور جنت كا وعدہ ديكر، خداوند متعال كا راہ ايمان ميں تكاليف و مصائب برداشت كرنے كى رغبت دلانا_فالّذين هاجروا لاكفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنّات

٣٣_ اچھا اجر و ثواب فقط خداوند متعال كے پاس ہے_

۳۳۲

والله عنده حسن الثّواب تقديم ظرف ''عندہ''حصر پر دلالت كر رہا ہے_

٣٤_ الہى اجر و ثواب (مغفرت و بہشت) سے بہرہ مند ہونے كے ذريعہ مؤمنين كے اعمال كا ضائع نہ ہونا اور ان كا ثمر بخش ہونا_انّى لااضيع عمل عامل ثواباً من عندالله

٣٥_ بہشت اور گناہوں كى مغفرت خداوند متعال كا اچھا اجر ہے_لاكفّرنّ و لادخلنّهم ثواباً من عندالله والله عنده حسن الثواب

آفرينش: ١٧

اجر : ٧، ٨، ١٤، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٣٤، ٣٥ اجر كے اسباب ١١

اجرت: ١٤

اذيت: ٢٢ اذيت برداشت كرنا ٣٢; اذيت برداشت كرنے كى قدر و قيمت ٢٨;اذيت كا اجر ١٩، ٢١ ; مسلمانوں كو اذيت ٢٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢٤، ٢٥، ٢٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كالطف ٣; اللہ تعالى كا وعدہ٦ ;اللہ تعالى كى جانب سے اجر٣٣; اللہ تعالى كى جانب سے حساب كتاب١٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ٢، ٨; اللہ تعالى كى مغفرت ٤

امتيازى سلوك: اجرت ميں امتيازى سلوك١٥ ; ناپسنديدہ امتيازى سلوك ١٥

انسان: انسانوں كا برابر ہونا ١٦، ١٨

ايثار: ٢٦

بہشت: بہشت كا اجر ٣٤، ٣٥;بہشت كا وعدہ ٣٢; بہشت كى نہريں ٣٠، ٣١; بہشت كے درخت ٣١; بہشت كے موجبات١٩، ٢٠، ٢٣، ٢٩

جزا و سزا كا نظام : ٨

جلا وطنى : ٢٤ جلاوطنى كا اجر ١٩، ٢١

۳۳۳

جہاد: جہاد كا اجر ١٩

حقوق: ١٥، ١٨ حقوق كا ضائع كرنا ١٣

دشمن: ٢٦

دعا: اجابت دعا كا پيش خيمہ ٩; دعا كى اجابت ١، ٢ ; دعا كى حقيقت ١٢

ذلت: اخروى ذلت ٦;ذلت سے نجات ٦

راہ خدا: ٢٢، ٢٤، ٢٨

سختي: ٣٢

شرك: ٢٠

شكنجہ: ٢٤

شہادت: شہادت كا اجر ١٩

شہدائ: شہداء كا اجر ٢١;شہداء كے فضائل ٢٢

عورت: عورت كا عمل ١٤، ١٥، ١٨;عورت كى خلقت ١٧; عورت كى شخصيت ١٤، ١٦;عورت كے حقوق ١٥، ١٨

عقلائ: عقلاء كو بشارت ٦;عقلاء كى دعا ١;عقلاء كى مغفرت ٤;عقلاء كے فضائل ٣، ٥

عمل: ١٥ بقائے عمل ٣٤;عمل كا اجر ٧، ٨، ١٤، ١٨، ٣٤;عمل كا حساب ہونا ١٠;عمل كے اثرات ٩، ١١، ٣٤; ناپسنديدہ عمل ١٣

كفار: كفار مكہ ٢٧ كفر: ٢٠

گناہ: گناہ كى مغفرت ٢٣، ٣٢، ٣٥; گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢٠; گناہ كى مغفرت كے اثرات ٢٩; گناہ كى مغفرت كے اسباب ١٩

مبارزت: دشمنوں كے خلاف مبارزت ٢٦

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢١;مجاہدين كے فضائل ٢٢

مرد:

۳۳۴

مرد كى خلقت ١٧

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤، ٢٥، ٢٦; مسلمانوں كا ايثار ٢٦;مسلمانوں كو شكنجے ٢٤ ; مسلمانوں كى شہادت طلبى ٢٦;مسلمانوں كى ہجرت ٢٤ ; مكہ كے مسلمان ٢٥، ٢٧

مغفرت : ٤، ١٩، ٢٠، ٢٩، ٣٢، ٣٥

مكہ: ٢٥، ٢٧

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٣، ٤، ٥، ٦، ٢٢ ; مؤمنين كا اجر ٧، ١١ ; مؤمنين كا عمل٧، ٣٤;مؤمنين كى مغفرت ٢٢

مہاجرين: مہاجرين كا اجر ٢١;مہاجرين كے فضائل ٢٢

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ہمراہى ٥

ہجرت: ٢٢، ٢٤ شرك سے ہجرت ٢٠ ; كفر سے ہجرت ٢٠;ہجرت كا اجر ١٩، ٢٠

آیت(۱۹۶)

( لاَ يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ فِي الْبِلاَدِ )

خبردار تمھيں كفار كاشہر شہر چكر لگا نا دھوكہ ميں نہ ڈال دے _

١_ صدر اسلام كے كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور دنيوى و سائل سے بہرہ مند ہونا_لايغرنك تقلب الّصذين كفروا فى البلاد

٢_ زمانہ بعثت كے كفار كا مختلف علاقوں اور شہروں ميں آنے جانے كى وجہ سے سياسى اثر و نفوذ اور بہت زيادہ تجارتى منافع سے بہرہ مند ہونا_لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا فى البلاد

٣_ كفار كى ظاہرى شان و شوكت، طاقت اور مادى وسائل سے بہرہ مندى ، مسلمانوں كے فريب كھانے كا باعث_

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

٤_ الہى راہبروں حتى انبيائے كرام(ع) كا كفار كى اقتصادى طاقت اور ظاہرى شان و شوكت سے منفى اثر لينے كا خطرہ _

۳۳۵

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

٥_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے حوصلوں پر، كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور اقتصادى طاقت كے منفى اثر پڑنے كا خطرہ_لايغرنّك تقلّب الذين كفروا

٦_ مختلف علاقوں ميں كفار كے آنے جانے ، جدو جہد كرنے اور ان كى ظاہرى شان و شوكت سے، مسلمانوں كو فريب و دھوكہ نہيں كھانا چاہيئے اور نہ ہى لچك دار رويہ كا اظہار كرنا چاہيئے_لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا فى البلاد

٧_ پيغمبراكرم(ص) كے زمانے كے كچھ حصے ميں مسلمانوں كا كفار كى نسبت ضعيف اور فقير ہونا_

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٧

انبياء (ع) : ٤

حوصلہ پست كرنا: حوصلہ پست كرنے كا پيش خيمہ ٥

دنيا: ١، ٢، ٣

فريبكاري: فريبكارى كے اسباب ٣

قيادت: دينى قيادت ٤

كفار: صدر اسلام كے كفار ١، ٢ ;كفار كا خطرہ ٤;كفار كى طاقت ٣، ٤، ٥، ٦ ;كفار كے دنيوى وسائل ١، ٢، ٣

لغزش: ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٧;مسلمانوں كو تنبيہ ٦

۳۳۶

آیت(۱۹۷)

( مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ )

يہ حقير سرمايہ او رسامان تعيش ہے ا س كے بعد انجام جہنم ہے اوروہ بدترين منزل ہے _

١_ مادى طاقت اور وسائل جس قدر زيادہ ہوں پھر بھى كم اور ناچيز ہيں _لايغرنك متاع قليل كفار كے مادى وسائل اس قدر تھے كہ جن سے دھوكہ كھانے كا خطرہ موجود تھا ليكن اسكے باجود خدا وند عالم انہيں قليل و ناچيز شمار كرتا ہے_

٢_ كفار كا مادى وسائل و طاقت سے بہرہ مند ہوناكم اورمحدود ہے_متاع قليل ثمّ ماواهم جهنّم

٣_ كفار كے مادى وسائل اور طاقت، ان كى حقانيت كى دليل نہيں بن سكتے_لايغرنّك تقلبّ الّذين كفروا فى البلاد _ متاع قليل ثم ماواهم جهنّم دنيا سے كفار كى بہرہ مندى كے قليل ہونے اور اسكے برے انجام كى صراحت اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كى ظاہرى شان و شوكت نہ تو تقرّب خداوند متعال كى وجہ سے ہے اور نہ ہى ان كى حقانيت كى دليل ہے_

٤_ مادى نعمتوں سے بہرہ مند اور طاقتور كفار كا ٹھكانہ جہنم ہے_ثُمّ ماواهم جهنم ''ماوي''كا معنى منزل و ٹھكانہ ہے (لسان العرب)

٥_ جہنم ايك بُرى منزل اورمنحوس قرار گاہ ہے_و بئس المهاد ''مہاد''كا معنى بستر استراحت ہے_ (لسان العرب)_

جہنم: ٤ جہنم كا منحوس ہونا ٥

دنيا: دنيوى طاقت ١، ٢ ; دنيوى وسائل ١، ٢، ٣

كفار: كفار كا انجام ٤;كفار كا باطل ہونا٣;كفار كا جہنم ميں ہونا ٤ ; كفار كى دنيوى طاقت ٢;كفار كے دنيوى وسائل ٢، ٣

۳۳۷

آیت(۱۹۸)

( لَكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلاً مِّنْ عِندِ اللّهِ وَمَا عِندَ اللّهِ خَيْرٌ لِّلأَبْرَارِ ) ليكن جن لوگوں نے تقوي الہى اختيار كياان كے لئے وہ باغات ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ خداكى طرف سے يہ سامان ضيافت ہے او رجو كچھ اس كے پاس ہے سب نيك افراد كے لئے خيرہى خير ہے _

١_ جنت كى ابدى نعمت كے مقابلے ميں دنيا ميں كفار كى محدود طاقت اور بہرہ مندى كا بے قيمت ہونا_

متاع قليل ثم ماوهم جهنمّ لكن الّذين اتّقوا ربهم لهم جنّات خالدين فيها

٢_ پرہيزگار لوگ ہميشہ جنت ميں رہيں گے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتے رہيں گے_

لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات خالدين فيها

٣_ تقوي اور پرہيزگارى كے ساتھ، مادى وسائل اور مال و ثروت كے حصول كيلئے كوشش كرنا، اخروى سعادت كيلئے ضرر رساں نہيں ہے_

لايغرّنك تقلّب الذين كفروا فى البلاد لكن الّذين اتقوا ''لكن''ايك توہم كے دور كرنے كيلئے ہے جو گذشتہ آيات سے ذہن ميں پيدا ہوتا ہے، وہ يہ كہ مادى وسائل كے حصول كيلئے كفاركى جدوجہد ان كے جہنمى ہونے كى موجب بنى ہے_ كلمہ ''لكن''اس خيال كو ختم كر كے واضح كر رہا ہے كہ تقوي و پرہيزگارى كى صورت ميں مال و ثروت كا حصول انسانى سعادت كيلئے مضر نہيں _

٤_ ربوبيت الہى كى طرف توجہ، تقوي و پرہيزگارى كى طرف رجحان كا راستہ ہموار كرتى ہے_لكن الذين اتّقوا ربّهم

۳۳۸

٥_ كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور اقتصادى قدرت پر فريفتہ نہ ہونا، تقوي اختيار كرنے كے مصاديق ميں سے ہے_*

لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا لكن الّذين اتقوا ربّهم فريفتہ ہونے كى ممانعت اور پھر اہل تقوي كو بہشت كى بشارت، ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

٦_ ہجرت كرنا، بے وطنى برداشت كرنا، راہ خدا ميں تكاليف اٹھانا، جہاد اور شہادت تقوي كى علامتيں ہيں _

فالّذين هاجروا و اخرجوا لكن الّذين اتقوا ربّهم ''الذين اتّقوا''سے مراد ياتو وہى لوگ ہيں جن كى آيت ١٩٥ ميں توصيف كى گئي ہے يا پھروہ، تقوي اختيار كرنے والوں كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ہيں _

٧_ ابدى جنت كى جانب توجہ، تقوي كى طرف رجحان اور ناچيز دنيوى فوائد پر فريفتہ نہ ہونے كا موجب بنتى ہے_

متاع قليل لكن الّذين اتقوا ربّهم لهم جنات خالدين فيها

٨_ بہشت ميں متعدد باغات اور نہروں كا موجود ہونا_لهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٩_ جنت كے باغات كے نيچے متعدد نہروں كا بہنا_جنات تجرى من تحتها الانهار

١٠_ تقوي ، بہشت اور اس ميں موجود نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها

١١_ بہتى نہروں كے ساتھ دائمى بہشت كا پرہيزگاروں كى پذيرائي كيلئے آمادہ ہونا_لهم جنات تجرى من تحتها الانهار نزلا من عندالله

١٢_ بہشت اور اس ميں دائمى قيا م كى بشارت، پرہيزگاروں اور متقين كيلئے ضيافت الہى كا صرف ايك حصہ ہے_

نزلا من عندالله كلمہ ''نزل'' ان چيزوں كو كہتے ہيں جو مہمانوں كى آمد كے آغاز پر ان كى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہيں _

١٣_ نيكى تقوي اپنانے ميں ہے اور اہل تقوي نيك لوگ ہيں _لكن الّذين اتّقوا ربّهم و ما عندالله خير للابرار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''الابرار ''ميں ''ال'' عہد ذكرى اور ''الّذين

۳۳۹

اتقوا''كى طرف اشارہ ہو يعنى ''ماعندالله خير للّذين ا تقوا''بنابرايں تقوي اختيار كرنے والوں كو ''ابرار''كے نام سے ياد كرنا مندرجہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہے_

١٤_ بہترين اجر الہي، ابرار اور نيك افراد كيلئے مخصوص ہے_و ما عندالله خير للابرار يہ مطلباس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''للابرار'' '' ما موصولہ''كيلئے خبر دوم ہو نہ كہ '' خير'' كے متعلق _

١٥_ ابرار كے اجر و ثواب كا، بہت عظيم، ناقابل وصف اور بہشت اور اسكى نعمتوں سے برتر ہونا_

و ما عندالله خير للابرار ہوسكتا ہے ''ماعندالله ''سے مراد، بہشت اور اسكى نعمتوں كے علاوہ اور كوئي اجر و ثواب ہو اور اس كو مبہم انداز ميں بيان كرنا، اسكى عظمت اور ناقابل وصف ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

١٦_ ابرار اور نيك لوگوں كا اصلى و برتر اجر و ثواب خداوند متعال كے پاس ہے_و نزلا من عندالله و ما عندالله خير للابرار

١٧_ ابرار متقين سے زيادہ بلند مقام و مرتبے اور منزلت كے حامل ہيں_ و لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات نزلا من عندالله و ما عندالله خير للابرار اجر و ثواب كى تعبير ميں تفاوت (متقين كيلئے ''نزلاً''اور ابرار كيلئے ''ماعندالله '') اس بات پر شاہد ہے كہ ابرار كا مقام و مرتبہ، متقين كے مقام و منزلت كے علاوہ اورا س سے بلند تر ہے_

١٨_ تقوا و نيكوكارى كا قابل قدر ہونا اور متقين و نيكوكاروں كا بلند و بالا مقام _لكن الذين اتقوا ربهم و ما عند الله خير للابرار

١٩_ مؤمن كى موت اس وجہ سے اس كيلئے خير ہے كيونكہ يہ اس كے بہشت تك پہنچنے كا راستہ ہے _

و ما عندالله خير للابرار امام باقر(ع) فرماتے ہيں :الموت خير للمؤمن لانّ الله يقول ''و ما عندالله خير للابرار'' (١) موت مؤمن كيلئے خير ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: جو اللہ تعالى كے پاس ہے وہ ابرار كيلئے خير ہے_

اجر : ١٤، ١٥، ١٦

اذيت: ٦

اقدار: منفى اقدار١

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢١٢ ح١٧٨ تفسير برہان ج١ ص٣٣٣ ح١١

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797