تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171192 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

١٢_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ، اس سے گناہوں كى مغفرت چاہنے اور اسكى توقع ركھنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_ربّنا فاغفر لنا

١٣_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ، آداب دعا ميں سے ہے_ربّنا انّنا ربّنا فاغفر لنا

١٤_ گناہوں كى بخشش اور ناروا اعمال كى پردہ پوشي، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا

١٥_ ايمان، خداوند متعال كى طرف سے گناہوں كى مغفرت اور برے اعمال كى پردہ پوشى كا راستہ ہموار كرتا ہے_

فامنّا ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنّا سيئاتنا ''فائ''كے ذريعے، جملہ ''امنّا''پر ''اغفر''كى تفريع سے ظاہر ہوتا ہے كہ صاحبان عقل، ايمان لانے كے بعد، اپنے آپ كو دعا اور مغفرت كى درخواست كے قابل سمجھتے ہيں اور اسكى قبوليت كى توقع ركھتے ہيں _

١٦_ صاحبان عقل كا بارگاہ خداوند متعال ميں اپنى تقصير اور گناہ كا اعتراف كرنا_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنا سيئاتنا

١٧_ اہل عقل، مرتے دصم تك، نيك لوگوں كى رفاقت چاہتے ہيں _و توفّنا مع الابرار

''مع الابرار'، ''توفّنا''كے ''نا''كيلئے حال ہے_ يعنى ہميں اس حال ميں موت دے كہ جب ہم نيك لوگوں كے ہمراہ اور ہم قدم ہوں _

١٨_ اپنے ہم مذہب لوگوں كو دعا ميں شريك كرنا، آداب دعا ميں سے ہے_ربّنا اننّا سمعنا فامنّا ربّنا فاغفر لنا و كفّر عنا و توفّنا مع الابرار

١٩_ خداوند متعال كى طرف سے، مؤمنين كو دعا، طلب مغفرت، نيك لوگوں كى ہمراہى اور حسن عاقبت كى ترغيب و تشويق_ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفّر عنا سيئاتنا و توفّنا مع الابرار

مذكورہ خصوصيات كے ساتھ عقل مندوں كى مدح و ستائش كا مقصد يہ ہے كہ مؤمنين بھى مذكورہ صفات كے حصول كى دعا كريں _

٢٠_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں ابرار كا بلند مقام و مرتبہ_و توفّنا مع الابرار

۳۲۱

٢١_ ابرار كى رفاقت ايك بلند مرتبہ و مقام ہے_و توفّنا مع الابرار

٢٢_ ابرار، اہل عقل مؤمنين سے زيادہ بلند مرتبہ و مقام ركھتے ہيں _لآيات لاولى الالباب فامنّا و توفّنا مع الابرار چونكہ با ايمان اہل عقل چاہتے ہيں كہ وہ ابرار كے مقام و مرتبے تك جاپہنچيں _

٢٣_ مؤمن اہل عقل كا، ابرار كے بلند و رفيع مقام و مرتبے تك پہنچنے سے اپنى ناتوانى كا اعتراف كرنا_

ربّنا فاغفر لنا و توفّنا مع الابرار يہ كہ اہل عقل نے ابرار كے مقام و مرتبے كى خواہش نہيں كى بلكہ ان كى رفاقت كى خواہش كى ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ اپنے آپ كو اس قسم كے بلند مقام تك پہنچنے سے عاجز جانتے ہيں _

٢٤_ موت كے بعد، مقامات و درجات ميں تفاوت_و توفّنا مع الابرار

٢٥_ ناپسنديدہ اعمال اور گناہ، ابرار كى رفاقت كے راستے ميں ركاوٹ ہيں _ربّنا فاغفر لنا ذنوبنا و كفر عنّا سيئاتنا و توفّنا مع الابرار مغفرت گناہ كى درخواست اور پھر ابرار كى رفاقت كا تقاضا مندرجہ بالامطلب پر دلالت كرتا ہے_

٢٦_ انسان كى موت، خداوند متعال كے ارادے و مشيت سے مربوط ہے_و توفّنا مع الابرار

آفرينش و خلقت: ٤

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كے فضائل ٢

استغفار: استغفار كا پيش خيمہ ١٢; استغفار كى تشويق ١٩; استغفار كى فضيلت ١١

اعتراف: كمزورى كا اعتراف ٢٣;گناہ كا اعتراف ١٦

اقدار: ٢١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٢٦; اللہ تعالى كى ربوبيت٤، ٦، ٧، ٨، ١٢، ١٣، ١٤ ; اللہ تعالى كى مشيت ٢٦; اللہ تعالى كى مغفرت ١٠

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى دعوت٨

۳۲۲

انسان: انسان كى موت ٢٦

ايمان: ١ ايمان كاپيش خيمہ ٤، ٥; ايمان كى حقيقت ٧;ايمان كى دعوت ٣، ٥، ٦ ;ايمان كے اثرات ١٥;خدا پر ايمان ١، ٤، ٨

بخشش: ٩ ، ١٠،١٢، ١٤ بخشش كا پيش خيمہ١٥

تعقّل: آفرينش ميں تعقل ٤ ; تعقل كے اثرات ٤، ٥

جہالت: جہالت كے اثرات ٦

دعا: ٩ دعا كى تشويق ١٩; دُعا كى فضيلت١١ ; دعا كے آداب ١٣، ١٨

ذكر: ذكر خدا كے اثرات ٤

رشد: رشد كے موانع ٢٥

عاقبت: حسن عاقبت ١٩

عقلائ: عقلا ء كا اعتراف ١٦;عقلاء كا ا يمان ١، ٢ ;عقلا ء كى خواہشات ١٧;عقلاء كى دعا ٩

علم: علم كے اثرات ١٢

قرآن كريم: قرآن كے فضائل ٢

كفر: خداوند متعال كے بارے ميں كفر كرنا ٦

گناہ: ١٦ گناہ كى پردہ پوشى ٩، ١٠، ١٤، ١٥; گناہ كى مغفرت ٩، ١٠، ١٢، ١٤;گناہ كے اثرات ٢٥

مبلغين: مبلغين كے فضائل ٣

مغفرت: ٩، ١٠، ١٢، ١٤ مغفرت كا پيش خيمہ ١٥

موت: ٢٦ موت كے بعد كے درجات ٢٤

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٢٢، ٢٣; مؤمنين كى تشويق ١٩; مؤمنين كے فضائل ٢٧

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ہمراہى ٧، ١٩، ٢١، ٢٥; نيك لوگوں كے فضائل ٢٠، ٢٢، ٢٣

۳۲۳

آیت(۱۹۴)

( رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدتَّنَا عَلَی رُسُلِكَ وَلاَ تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لاَ تُخْلِفُ الْمِيعَادَ )

پروردگار جو تونے اپنے رسولوں سے وعدہ كيا ہے اسے عطا فرما اور روز قيامت ہميں رسوا نہ كرنا كہ تو وعدہ كے خلاف نہيں كرتا _

١_ صاحبان عقل كا اپنے پروردگار سے وہ اجر و ثواب چاہناكہ جس كا خداوند متعال نے وعدہ كيا ہے_

لاولى الالباب ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٢_ خداوند متعال اہل عقل مؤمنين كو اجر و ثواب كى نويد سنا نے والا ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٣_ انبياء (ع) اہل عقل تك خداوند متعال كى نويد پہنچانے كا واسطہ ہيں _اتنا ما وعدتنا على رسلك

٤_ خداوند متعال كا اپنے وعدوں كى وفا كرنا، اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٥_ مؤمن صاحبان عقل كو خداوند متعال كى طرف سے اجر و ثواب كى نويد، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

٦_ دعا اور مناجات ميں اہل عقل مؤمنين كا خداوند متعال كى ربوبيت كى طرف توجّہ اور شيفتگى كا اظہار كرنا_

ربّنا ما خلقت هذا باطلاً ربّنا و اتنا عقلاء كا لفظ ''ربنا'' كو تكرار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ خداوند متعال كى طرف خاص توجّہ ركھتے ہيں _

٧_ انسانوں كى تربيت كيلئے، بشارت و نويد سنانا، انبيائے الہى كا ايك طريقہ ہے_ما وعدتنا علي رسلك

٨_ صاحبان عقل كا توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا_

۳۲۴

ربنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة چونكہ اہل عقل تمام اعمال(خلقت، ظالموں كو دوزخ ميں داخل كرنا، ارسال رسل اور انسانوں كو موت دينا وغيرہ ) كو خداوند متعال كى ربوبيت كا ايك پرتو جانتے ہيں _

٩_ صاحبان عقل كا; خداوند متعال ، تمام انبيائے كرام (ع) كى رسالت اور قيامت كے برپا ہونے پر ايمان ركھنا_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٠_ خداوند متعال كى جانب سے، مؤمنين كو اس اجر و ثواب كے حصول كى دعا و درخواست كى ترغيب ، جس كا خود اس نے وعدہ كيا ہے_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك

١١_ صاحب عقل مؤمنين كى سرافرازى اور دشمنان دين پر ان كى فتح و نصرت كے بارے ميں الہى بشارت_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة ''يوم القيامة''،''لاتخزنا'' كيلئے ظرف ہے_ لہذا ''ماوعدتنا''سے مراد دنيوى بشارتيں اور خوشخبرياں ہيں اور ''لاتخزنا''كے قرينے سے ان كا روشن اور واضح مصداق دنيا ميں ذليل و خوار نہ ہونا ہے اور يہ بشارت اسى وقت پورى ہوگى جب مؤمنين دشمنان دين پر فتح و كاميابى حاصل كريں گے_

١٢_ صاحبان عقل، خداوند متعال سے دنيا و آخرت كى عزت و سرافرازى چاہتے ہيں _

ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٣_ قيامت كے دن، ذلت و خوارى سے بچنے كيلئے اہل عقل كا بارگاہ خداوند متعال ميں دعا و درخواست كرنا_

و لا تخزنا يوم القيامة

١٤_ صاحب عقل مؤمنين كا قيامت كے دن كى ذلت وخوارى سے ہراساں ہونا_و لاتخزنا يوم القيامة

١٥_ قيامت كے دن خداوند متعال كے سخت ترين عذاب ميں سے ايك ذلت و خوارى ہے_و لا تخزنا يوم القيامة

١٦_ قيامت كے دن عزت و ذلت فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_و لا تخزنا يوم القيامة

۳۲۵

١٧_ اہل عقل مؤمنين ميں خوف و رجا كا ايك ساتھ ہونا_ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

چونكہ وہ ايك طرف خداوند متعال كے وعدوں سے اميد لگائے ہوئے ہيں اور دوسرى جانب قيامت كے دن اپنے انجام سے ہراساں ہيں _

١٨_ انسان ميں خوف و رجا كے ايك ساتھ ہونے كى قدر و قيمت_اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة

١٩_ آخرت ميں ذلت و رسوائي سے نجات پانے اور الہى وعدوں كے پورا ہونے ميں دعا و مناجات كا كردار_

ربّنا و اتنا ما وعدتنا علي رسلك و لاتخزنا يوم القيامة اگر دعا، الہى وعدوں كے پورا ہونے ميں مؤثر نہ ہوتى تو خداوند متعال اسے عقل مند مؤمنين كى خصوصيت كے عنوان سے ذكر نہ فرماتا_

٢٠_ ايمان، خردمندوں كو دى گئي الہى بشارتوں كے پورا ہونے اور اخروى ذلت و رسوائي سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتا ہے_فامنا ربّنا ربّنا و اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيامة '' اتنا'' كا جملہ''فامنّا ربّنا فاغفرلنا'' ميں ، ''اغفرلنا''پر عطف ہے _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ صاحبان عقل اپنى دعا و مناجات كے پورا ہونے كو ربوبيت الہى كے ايمان پر مترتب سمجھتے ہيں _

٢١_ خداوند متعال ہرگز اپنے وعدوں كى خلاف ورزى نہيں كرتا_انّك لاتخلف الميعاد

٢٢_ قيامت كے دن ذليل و رسوا نہ ہونا، اہل عقل مؤمنين كيلئے قيمتى ترين بشارت الہى ہے_

اتنا ما وعدتنا فلاتخزنا انّك لاتخلف الميعاد جملہ ''ولاتخزنا''كے بعد جملہ ''انّك ...'' دلالت كرتا ہے كہ عدم ذلت و رسوائي اہل عقل مؤمنين كيلئے الہى وعدہ ہے _ لہذا''اتنا ما وعدتنا ''پر ''لاتخزنا''كا عطف، عام پر خاص كا عطف ہے اور معطوف (لاتخزنا) كى بہت زيادہ اہميت كو ظاہر كر رہا ہے_

آخرت: ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ٢٠، ٢٢

اجر : ٢، ٣، ٥، ١٠

اقدار: ١٨

۳۲۶

اللہ تعالى: ٩ اللہ تعالى كا وعدہ ٢، ٤، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى جانب سے اجر ١، ٢، ٣ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ٤، ٥، ٦

اميدواري: ١٧، ١٨

انبياء (ع) : ٩ انبياء (ع) كا نقش ٣; انبياء (ع) كى بشارت ٣ ، ٧

ايمان: ٨ انبياء (ع) پر ايمان ٩;ايمان كے اثرات ٢٠;خدا پر ايمان ٩;قيامت پر ايمان ٩

تربيت: تربيت كا طريقہ ٧

توحيد: توحيد ربوبى ٨

خوف: ١٧، ١٨ پسنديدہ خوف ١٤

دعا: ١، ١٢، ١٣ دعا كى تشويق ١٠; دعا كے اثرات ١٩

دنيا: ١٢

ذلت: اخروى ذلت ١٣، ١٤، ١٦، ٢٠، ٢٢ ;ذلت سے نجات كے اسباب ١٩، ٢٠;ذلت كا سرچشمہ ١٦ ;ذلت كے اسباب ١٥

رسوائي: اخروى رسوائي ٢٢

عذاب: اخروى عذاب ١٥

عزت: اخروى عزت كى درخواست ١٢، ١٦;دنيوى عزت كى درخواست ١٢;عزت كا سرچشمہ ١٦

عقلائ: ١٧ عقلا كا اجر ٢، ٣ ;عقلا كا ايمان ٨، ٩ ;عقلا كا خوف ١٤; عقلا كو بشارت ١١، ٢٠، ٢٢;عقلا كى دعا ١، ١٢، ١٣; عقلا كى فتح ١١;عقلاكے رجحانات٦

عہد: عہد كا پورا كرنا ٤

قيامت: ٩

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٢، ٥، ٦، ٩، ١١، ١٤، ١٧، ٢٢ ; مؤمنين كا اجر ١٠;مؤمنين كى تشويق ١٠

نجات: ١٩، ٢٠ نجات كى درخواست ١٣

وعدہ: ٢، ٤، ١٩،٢٠ قدر و قيمت والا وعدہ ٢٢;وعدے كى خلاف ورزى ٢١

۳۲۷

آیت(۱۹۵)

( فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لاَ أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَی بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَالَّذِينَ هَاجَرُواْ وَأُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُواْ فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُواْ وَقُتِلُواْ لأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّن عِندِ اللّهِ وَاللّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ ) پس خدانے ان كى دعا كوقبول كيا كہ ميں تم ميں سے كسى بھى عمل كرنے والے كے عمل كو ضائع نہيں كروں گا چا ہے وہ مرد ہو ياعورت _ تم ميں بعض بعض سے ہيں _ پس جن لوگوں نے ہجرت كى اور اپنے وطن سے نكالے گئے او رميرى راہ ميں ستائے گئے اورانھوں نے جہاد كيااورقتل ہوگئے توميں انكى برائيوں كى پردہ پوشى كروں گا او رانھيں ان جنتوں ميں داخل كروں گا جن كے نيچے نہريں جار ى ہوں گى _ يہ خداكى طرف سے ثواب ہے او راس كے پاس بہترين ثواب ہے _

١_ عاقل مؤمنين كى دعا كا خداوند متعال كى طرف سے جلد قبول كيا جانا_لاولى الالباب ...ربّنا ...فاستجاب لهم ربهم مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب مفعول ''استجاب''تقدير ميں ہو يعنى''فاستجاب دعائهم'' اور ''فاستجاب'' ميں حرف ''فائ''اہل عقل كى دعا اور خداوند متعال كى طرف سے اسكے قبول ہونے ميں فاصلہ نہ ہونے پر

۳۲۸

دلالت كرتا ہے_

٢_ دعا كى استجابت، ربوبيت خداوند متعال كا ايك جلوہ ہے_فاستجاب لهم ربّهم

٣_ مؤمن صاحبان عقل كا پروردگار كے لطف و عنايت سے بہرہ مند ہونا_فاستجاب لهم ربهم مؤمن اہل عقل كى دعا كا جلدى قبول ہونا نيز ''ربّھم'' (ان كے پروردگار)ميں اضافہ تشريفيہ، ان پر خداوند متعال كے خاص لطف و عنايت كو ظاہر كرتا ہے_

٤_ اہل عقل مؤمن مغفرت الہى سے بہرہ مند ہيں _ربّنا فاغفر لنا فاستجاب لهم ربّهم

٥_ مؤمن اہل عقل كا ابرار كے ساتھ تادم مرگ ہمراہ و ہم قدم رہنا، خداوند متعال كى جانب سے ضمانت شدہ ہے_

و توفّنا مع الابرار فاستجاب لهم

٦_ صاحب عقل مؤمنين كو ديئے گئے الہى وعدوں كے پورا ہونے اورقيامت كے دن ذلت و رسوائي سے ان كى نجات كى ضمانت _ربّنا اتنا ما وعدتنا على رسلك و لاتخزنا يوم القيمة فاستجاب لهم ربّهم

٧_ خداوند متعال كبھى بھى مؤمن كے عمل كو ضائع نہيں كرتا اور وہ اسے اسكے اعمال كى جزا سے ضرور بہرہ مند كرے گا_انّى لا اُضيع عمل عامل منكم ''منكم''كے خطاب سے ظاہر ہوتا ہے كہ نيك اعمال انجام دينے والا اگر مؤمن ہو تو اس كا عمل ضائع نہيں ہوگا اور دنيا و آخرت ميں ثمربخش دے گا_

٨_ عمل كى جزا كا نظام اور نيك اعمال كے ضائع نہ ہونے كا قانون ،ربوبيت خداوند متعال كا ايك پرتو ہے_

فاستجاب لهم ربّهم انّى لااضيع عمل عامل منكم

٩_ خداوند متعال كى جانب سے دعا كى قبوليت ميں انسان كے اعمال كا كردار_فاستجاب لهم ربّهم انّى لااضيع عمل عامل منكم جملہ '' انّى لا اضيع '' عقلاء كى دعا كے قبول ہونے كے سبب كا بيان ہے_ يعنى عقلاء كى استجابت دعا كا سبب ان كے نيك عمل ہيں _

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے اعمال كى قدروقيمت

۳۲۹

كى دقيق تعيين _انّى لااضيع عمل عامل منكم

١١_ الہى اجر و ثواب سے مؤمن كے بہرہ مند ہونے كى شرط اس كا عمل ہے_فامنا ربّنا و اتنا ما وعدتنا فاستجاب لهم ربّهم انّى لااُضيع عمل عامل منكم جملہ ''انّى لااضيع عمل عامل''درحقيقت، ايمان كے ثمر آور ہونے كى شرط كا بيان ہے_

١٢_ عمل كے مصاديق ميں سے ايك دعا ہے_ربّنا ربّنا ربّنا فاستجاب لهم ربّهم انّى لا اُضيع عمل عامل منكم

چونكہ خداوند متعال نے مؤمنين كى دعا كے بعد فرمايا ہے: ''لااضيع عمل عامل منكم''بنابرايں دعا عمل كے مصاديق ميں شمار كى گئي ہے اس لئے خداوند متعال نے فرمايا ہے ميں كسى كا عمل ضائع نہيں كرتا_

١٣_ دوسروں كے عمل كو ضائع كرنا ناروا ہے_ *انّى لااُضيع عمل عامل منكم چونكہ خداوند متعال نے يہاں نيك اعمال كے ضائع نہ كرنے كو پسنديدہ خصلت كے عنوان سے ذكر كيا ہے_

١٤_ خداوند متعال كے نزديك، اعمال كے نتائج سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد ميں كوئي فرق نہيں _

انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثي

١٥_ ايك جيسے كام كى اجرت ميں عورت و مرد كے درميان فرق كرنا ناروا ہے_*انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثى بعضكم من بعض

١٦_ تمام انسان، خواہ مرد ہوں يا عورت، حقيقت اور ماہيت ميں ايك ہيں _من ذكر او انثي بعضكم من بعض

اس نكتہ كى ياددہانى كہ تم سب انسان خواہ مرد ہو يا عورت ايك دوسرے سے ہو،ايك صنف كے دوسرى صنف پر فوقيت نہ ركھنے اور برابر ہونے كا بيان ہے_

١٧_ عورت اور مرد، ايك دوسرے سے خلق كئے گئے ہيں _من ذكر او انثي بعضكم من بعض

مذكورہ مطلب ميں ''من'' كو نشويہ اخذ كيا گيا ہے_

١٨_ نيك اعمال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كى برابرى كا فلسفہ، ان دونوں كا انسانى حقيقت و ماہيت ميں يكساں ہونا ہے_

۳۳۰

انّى لااضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثي بعضكم من بعض

١٩_ ہجرت كرنے، گھروں سے نكالے جانے، راہ خدا ميں تكاليف و آزار سہنے ، جہاد كرنے اور شہادت پانے كا سب سے بڑا اجر الہي، گناہوں كى بخشش اور جنت ميں داخل ہونا ہے_فالذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قاتلوا و قتلوا لا كفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات ثواباً من عندالله

٢٠_ كفر و شرك سے ہجرت كرنے والوں كيلئے گناہوں كى مغفرت اور جنت ميں داخل كيا جانا، اجر الہى ہے_*

فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم لاكفرن عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنّات آيت مباركہ اخرجوا من ديارھم كے تسلسلكے قرينے سے كہہ سكتے ہيں كہ ہجرت سے مراد وہ ہجرت ہے جس كا نتيجہ وطن اور گھر سے نكالا جانا ہو اور يہ كفر و شرك كو ترك كرنے كى ہجرت ہے_

٢١_ راہ خدا ميں تكاليف برداشت كرنے والوں ، دربدر ہونے والوں ، ہجرت كرنے والوں اور مجاہدين و شہيدوں كے اجرو ثواب كى خدا كى طرف سے ضمانت _انّى لااضيع عمل عامل منكم فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قاتلوا و قتلوا ''لاكفّرنّ'' اور ''لادخلنّ''ميں لام قصسم اور نون تاكيد، تاكيد اور اجر و ثواب كى ضمانت پر دلالت كرتے ہيں _

٢٢_ راہ خدا ميں تكاليف اٹھانے والا، دربدر ہونے والا مہاجر ، مجاہد اور جان نثار خرد مند ;مؤمن كا مصداق ہے_

لآيات لاولى الالباب فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و قاتلوا و قتلوا اہل عقل كى دعا كى استجابت ان كے اعمال كى وجہ سے ہے '' انّى لااضيع '' اور ''فالّذين'' ، ''فائ'' كى وجہ سے ان اعمال كو بيان كر رہا ہے_

٢٣_ فقط خداوند متعال گناہوں كا بخشنے والا اور بندوں كو بہشت ميں داخل كرنے والا ہے_

لاكفّرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات

٢٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا ہجرت كرنا، بے گھر ہونا اور راہ خدا ميں تكاليف و آزار اور شكنجے برداشت كرنا_

فالّذين ھاجروا و اخرجوا من ديارھم و اوذوا فى سبيلي

۳۳۱

جملہ ''فالذين ...''اگرچہ ايك كلى قاعدہ كو بيان كر رہا ہے ليكن فعل ''ھاجروا اور ...'' كے ماضى ہونے كے قرينے سے ہجرت ، دربدرى اور اذيت و آزار كے واقع ہونے كو بيان كررہا ہے_

٢٥_ صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے مكہ اور اطراف ميں ، دشوار حالات _فالّذين هاجروا و اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلي چونكہ صدر اسلام ميں معمولاً ہجرت ، مكہ اور اسكے اردگرد كے مقامات سے كى جاتى تھي_ لہذا ''ديارھم''سے مراد مكہ و اطراف مكہ ہے_

٢٦_ دشمنوں كے مقابلے ميں صدراسلام كے مسلمانوں كا فداكارى و ايثار سے كام لينا اور شہادت كا استقبال كرنا_

فالّذين و قاتلوا و قتلوا

٢٧_ صدر اسلام ميں سرزمين مكہ اور اس علاقے كے مسلمانوں پر كفار كى حاكميت اور تسلط_فالّذين اخرجوا من ديارهم و اوذوا فى سبيلى و قتلوا

٢٨_ مشكلات و مصائب اور شكنجے برداشت كرنا اس وقت قابل قدر ہے كہ جب يہ سب كچھ راہ خدا ميں ہو_

و اوذوا فى سبيلي

٢٩_ بہشت ميں داخل ہونے كى شرط، گناہ سے پاك ہونا ہے_*لاكفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنات

جملہ ''لادخلنّھم''پر جملہ ''لاكفّرنّ ...'' كا تقدم ہوسكتا ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ گناہ سے پاك ہونا بہشت ميں داخل ہونے كا پيش خيمہ ہے_

٣٠_ بہشت ميں متعدد نہروں كا موجود ہونا_لادخلنّهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٣١_ جنت كے درختوں كے نيچے متعدد نہروں كا بہنا_و جنّات تجرى من تحتهاالانهار

بظاہر ''من تحتھا الانھار''سے مراد ''من تحت اشجارھا'' ہے يعنى جنت كے درختوں كے نيچے نہريں بہتى ہيں _

٣٢_ رنج و آزار برداشت كرنے والے مؤمنين كے گناہوں كى بخشش اور جنت كا وعدہ ديكر، خداوند متعال كا راہ ايمان ميں تكاليف و مصائب برداشت كرنے كى رغبت دلانا_فالّذين هاجروا لاكفرنّ عنهم سيّئاتهم و لادخلنّهم جنّات

٣٣_ اچھا اجر و ثواب فقط خداوند متعال كے پاس ہے_

۳۳۲

والله عنده حسن الثّواب تقديم ظرف ''عندہ''حصر پر دلالت كر رہا ہے_

٣٤_ الہى اجر و ثواب (مغفرت و بہشت) سے بہرہ مند ہونے كے ذريعہ مؤمنين كے اعمال كا ضائع نہ ہونا اور ان كا ثمر بخش ہونا_انّى لااضيع عمل عامل ثواباً من عندالله

٣٥_ بہشت اور گناہوں كى مغفرت خداوند متعال كا اچھا اجر ہے_لاكفّرنّ و لادخلنّهم ثواباً من عندالله والله عنده حسن الثواب

آفرينش: ١٧

اجر : ٧، ٨، ١٤، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٣٤، ٣٥ اجر كے اسباب ١١

اجرت: ١٤

اذيت: ٢٢ اذيت برداشت كرنا ٣٢; اذيت برداشت كرنے كى قدر و قيمت ٢٨;اذيت كا اجر ١٩، ٢١ ; مسلمانوں كو اذيت ٢٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢٤، ٢٥، ٢٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كالطف ٣; اللہ تعالى كا وعدہ٦ ;اللہ تعالى كى جانب سے اجر٣٣; اللہ تعالى كى جانب سے حساب كتاب١٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ٢، ٨; اللہ تعالى كى مغفرت ٤

امتيازى سلوك: اجرت ميں امتيازى سلوك١٥ ; ناپسنديدہ امتيازى سلوك ١٥

انسان: انسانوں كا برابر ہونا ١٦، ١٨

ايثار: ٢٦

بہشت: بہشت كا اجر ٣٤، ٣٥;بہشت كا وعدہ ٣٢; بہشت كى نہريں ٣٠، ٣١; بہشت كے درخت ٣١; بہشت كے موجبات١٩، ٢٠، ٢٣، ٢٩

جزا و سزا كا نظام : ٨

جلا وطنى : ٢٤ جلاوطنى كا اجر ١٩، ٢١

۳۳۳

جہاد: جہاد كا اجر ١٩

حقوق: ١٥، ١٨ حقوق كا ضائع كرنا ١٣

دشمن: ٢٦

دعا: اجابت دعا كا پيش خيمہ ٩; دعا كى اجابت ١، ٢ ; دعا كى حقيقت ١٢

ذلت: اخروى ذلت ٦;ذلت سے نجات ٦

راہ خدا: ٢٢، ٢٤، ٢٨

سختي: ٣٢

شرك: ٢٠

شكنجہ: ٢٤

شہادت: شہادت كا اجر ١٩

شہدائ: شہداء كا اجر ٢١;شہداء كے فضائل ٢٢

عورت: عورت كا عمل ١٤، ١٥، ١٨;عورت كى خلقت ١٧; عورت كى شخصيت ١٤، ١٦;عورت كے حقوق ١٥، ١٨

عقلائ: عقلاء كو بشارت ٦;عقلاء كى دعا ١;عقلاء كى مغفرت ٤;عقلاء كے فضائل ٣، ٥

عمل: ١٥ بقائے عمل ٣٤;عمل كا اجر ٧، ٨، ١٤، ١٨، ٣٤;عمل كا حساب ہونا ١٠;عمل كے اثرات ٩، ١١، ٣٤; ناپسنديدہ عمل ١٣

كفار: كفار مكہ ٢٧ كفر: ٢٠

گناہ: گناہ كى مغفرت ٢٣، ٣٢، ٣٥; گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢٠; گناہ كى مغفرت كے اثرات ٢٩; گناہ كى مغفرت كے اسباب ١٩

مبارزت: دشمنوں كے خلاف مبارزت ٢٦

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢١;مجاہدين كے فضائل ٢٢

مرد:

۳۳۴

مرد كى خلقت ١٧

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤، ٢٥، ٢٦; مسلمانوں كا ايثار ٢٦;مسلمانوں كو شكنجے ٢٤ ; مسلمانوں كى شہادت طلبى ٢٦;مسلمانوں كى ہجرت ٢٤ ; مكہ كے مسلمان ٢٥، ٢٧

مغفرت : ٤، ١٩، ٢٠، ٢٩، ٣٢، ٣٥

مكہ: ٢٥، ٢٧

مؤمنين: عاقل مؤمنين ٣، ٤، ٥، ٦، ٢٢ ; مؤمنين كا اجر ٧، ١١ ; مؤمنين كا عمل٧، ٣٤;مؤمنين كى مغفرت ٢٢

مہاجرين: مہاجرين كا اجر ٢١;مہاجرين كے فضائل ٢٢

نيك لوگ: نيك لوگوں كى ہمراہى ٥

ہجرت: ٢٢، ٢٤ شرك سے ہجرت ٢٠ ; كفر سے ہجرت ٢٠;ہجرت كا اجر ١٩، ٢٠

آیت(۱۹۶)

( لاَ يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ فِي الْبِلاَدِ )

خبردار تمھيں كفار كاشہر شہر چكر لگا نا دھوكہ ميں نہ ڈال دے _

١_ صدر اسلام كے كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور دنيوى و سائل سے بہرہ مند ہونا_لايغرنك تقلب الّصذين كفروا فى البلاد

٢_ زمانہ بعثت كے كفار كا مختلف علاقوں اور شہروں ميں آنے جانے كى وجہ سے سياسى اثر و نفوذ اور بہت زيادہ تجارتى منافع سے بہرہ مند ہونا_لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا فى البلاد

٣_ كفار كى ظاہرى شان و شوكت، طاقت اور مادى وسائل سے بہرہ مندى ، مسلمانوں كے فريب كھانے كا باعث_

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

٤_ الہى راہبروں حتى انبيائے كرام(ع) كا كفار كى اقتصادى طاقت اور ظاہرى شان و شوكت سے منفى اثر لينے كا خطرہ _

۳۳۵

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

٥_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے حوصلوں پر، كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور اقتصادى طاقت كے منفى اثر پڑنے كا خطرہ_لايغرنّك تقلّب الذين كفروا

٦_ مختلف علاقوں ميں كفار كے آنے جانے ، جدو جہد كرنے اور ان كى ظاہرى شان و شوكت سے، مسلمانوں كو فريب و دھوكہ نہيں كھانا چاہيئے اور نہ ہى لچك دار رويہ كا اظہار كرنا چاہيئے_لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا فى البلاد

٧_ پيغمبراكرم(ص) كے زمانے كے كچھ حصے ميں مسلمانوں كا كفار كى نسبت ضعيف اور فقير ہونا_

لايغرنّك تقلّب الذين كفروا فى البلاد

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٧

انبياء (ع) : ٤

حوصلہ پست كرنا: حوصلہ پست كرنے كا پيش خيمہ ٥

دنيا: ١، ٢، ٣

فريبكاري: فريبكارى كے اسباب ٣

قيادت: دينى قيادت ٤

كفار: صدر اسلام كے كفار ١، ٢ ;كفار كا خطرہ ٤;كفار كى طاقت ٣، ٤، ٥، ٦ ;كفار كے دنيوى وسائل ١، ٢، ٣

لغزش: ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٧;مسلمانوں كو تنبيہ ٦

۳۳۶

آیت(۱۹۷)

( مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ )

يہ حقير سرمايہ او رسامان تعيش ہے ا س كے بعد انجام جہنم ہے اوروہ بدترين منزل ہے _

١_ مادى طاقت اور وسائل جس قدر زيادہ ہوں پھر بھى كم اور ناچيز ہيں _لايغرنك متاع قليل كفار كے مادى وسائل اس قدر تھے كہ جن سے دھوكہ كھانے كا خطرہ موجود تھا ليكن اسكے باجود خدا وند عالم انہيں قليل و ناچيز شمار كرتا ہے_

٢_ كفار كا مادى وسائل و طاقت سے بہرہ مند ہوناكم اورمحدود ہے_متاع قليل ثمّ ماواهم جهنّم

٣_ كفار كے مادى وسائل اور طاقت، ان كى حقانيت كى دليل نہيں بن سكتے_لايغرنّك تقلبّ الّذين كفروا فى البلاد _ متاع قليل ثم ماواهم جهنّم دنيا سے كفار كى بہرہ مندى كے قليل ہونے اور اسكے برے انجام كى صراحت اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان كى ظاہرى شان و شوكت نہ تو تقرّب خداوند متعال كى وجہ سے ہے اور نہ ہى ان كى حقانيت كى دليل ہے_

٤_ مادى نعمتوں سے بہرہ مند اور طاقتور كفار كا ٹھكانہ جہنم ہے_ثُمّ ماواهم جهنم ''ماوي''كا معنى منزل و ٹھكانہ ہے (لسان العرب)

٥_ جہنم ايك بُرى منزل اورمنحوس قرار گاہ ہے_و بئس المهاد ''مہاد''كا معنى بستر استراحت ہے_ (لسان العرب)_

جہنم: ٤ جہنم كا منحوس ہونا ٥

دنيا: دنيوى طاقت ١، ٢ ; دنيوى وسائل ١، ٢، ٣

كفار: كفار كا انجام ٤;كفار كا باطل ہونا٣;كفار كا جہنم ميں ہونا ٤ ; كفار كى دنيوى طاقت ٢;كفار كے دنيوى وسائل ٢، ٣

۳۳۷

آیت(۱۹۸)

( لَكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلاً مِّنْ عِندِ اللّهِ وَمَا عِندَ اللّهِ خَيْرٌ لِّلأَبْرَارِ ) ليكن جن لوگوں نے تقوي الہى اختيار كياان كے لئے وہ باغات ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ خداكى طرف سے يہ سامان ضيافت ہے او رجو كچھ اس كے پاس ہے سب نيك افراد كے لئے خيرہى خير ہے _

١_ جنت كى ابدى نعمت كے مقابلے ميں دنيا ميں كفار كى محدود طاقت اور بہرہ مندى كا بے قيمت ہونا_

متاع قليل ثم ماوهم جهنمّ لكن الّذين اتّقوا ربهم لهم جنّات خالدين فيها

٢_ پرہيزگار لوگ ہميشہ جنت ميں رہيں گے اور اسكى نعمتوں سے بہرہ مند ہوتے رہيں گے_

لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات خالدين فيها

٣_ تقوي اور پرہيزگارى كے ساتھ، مادى وسائل اور مال و ثروت كے حصول كيلئے كوشش كرنا، اخروى سعادت كيلئے ضرر رساں نہيں ہے_

لايغرّنك تقلّب الذين كفروا فى البلاد لكن الّذين اتقوا ''لكن''ايك توہم كے دور كرنے كيلئے ہے جو گذشتہ آيات سے ذہن ميں پيدا ہوتا ہے، وہ يہ كہ مادى وسائل كے حصول كيلئے كفاركى جدوجہد ان كے جہنمى ہونے كى موجب بنى ہے_ كلمہ ''لكن''اس خيال كو ختم كر كے واضح كر رہا ہے كہ تقوي و پرہيزگارى كى صورت ميں مال و ثروت كا حصول انسانى سعادت كيلئے مضر نہيں _

٤_ ربوبيت الہى كى طرف توجہ، تقوي و پرہيزگارى كى طرف رجحان كا راستہ ہموار كرتى ہے_لكن الذين اتّقوا ربّهم

۳۳۸

٥_ كفار كى ظاہرى شان و شوكت اور اقتصادى قدرت پر فريفتہ نہ ہونا، تقوي اختيار كرنے كے مصاديق ميں سے ہے_*

لايغرنّك تقلّب الّذين كفروا لكن الّذين اتقوا ربّهم فريفتہ ہونے كى ممانعت اور پھر اہل تقوي كو بہشت كى بشارت، ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

٦_ ہجرت كرنا، بے وطنى برداشت كرنا، راہ خدا ميں تكاليف اٹھانا، جہاد اور شہادت تقوي كى علامتيں ہيں _

فالّذين هاجروا و اخرجوا لكن الّذين اتقوا ربّهم ''الذين اتّقوا''سے مراد ياتو وہى لوگ ہيں جن كى آيت ١٩٥ ميں توصيف كى گئي ہے يا پھروہ، تقوي اختيار كرنے والوں كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ہيں _

٧_ ابدى جنت كى جانب توجہ، تقوي كى طرف رجحان اور ناچيز دنيوى فوائد پر فريفتہ نہ ہونے كا موجب بنتى ہے_

متاع قليل لكن الّذين اتقوا ربّهم لهم جنات خالدين فيها

٨_ بہشت ميں متعدد باغات اور نہروں كا موجود ہونا_لهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٩_ جنت كے باغات كے نيچے متعدد نہروں كا بہنا_جنات تجرى من تحتها الانهار

١٠_ تقوي ، بہشت اور اس ميں موجود نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها

١١_ بہتى نہروں كے ساتھ دائمى بہشت كا پرہيزگاروں كى پذيرائي كيلئے آمادہ ہونا_لهم جنات تجرى من تحتها الانهار نزلا من عندالله

١٢_ بہشت اور اس ميں دائمى قيا م كى بشارت، پرہيزگاروں اور متقين كيلئے ضيافت الہى كا صرف ايك حصہ ہے_

نزلا من عندالله كلمہ ''نزل'' ان چيزوں كو كہتے ہيں جو مہمانوں كى آمد كے آغاز پر ان كى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہيں _

١٣_ نيكى تقوي اپنانے ميں ہے اور اہل تقوي نيك لوگ ہيں _لكن الّذين اتّقوا ربّهم و ما عندالله خير للابرار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''الابرار ''ميں ''ال'' عہد ذكرى اور ''الّذين

۳۳۹

اتقوا''كى طرف اشارہ ہو يعنى ''ماعندالله خير للّذين ا تقوا''بنابرايں تقوي اختيار كرنے والوں كو ''ابرار''كے نام سے ياد كرنا مندرجہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہے_

١٤_ بہترين اجر الہي، ابرار اور نيك افراد كيلئے مخصوص ہے_و ما عندالله خير للابرار يہ مطلباس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''للابرار'' '' ما موصولہ''كيلئے خبر دوم ہو نہ كہ '' خير'' كے متعلق _

١٥_ ابرار كے اجر و ثواب كا، بہت عظيم، ناقابل وصف اور بہشت اور اسكى نعمتوں سے برتر ہونا_

و ما عندالله خير للابرار ہوسكتا ہے ''ماعندالله ''سے مراد، بہشت اور اسكى نعمتوں كے علاوہ اور كوئي اجر و ثواب ہو اور اس كو مبہم انداز ميں بيان كرنا، اسكى عظمت اور ناقابل وصف ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

١٦_ ابرار اور نيك لوگوں كا اصلى و برتر اجر و ثواب خداوند متعال كے پاس ہے_و نزلا من عندالله و ما عندالله خير للابرار

١٧_ ابرار متقين سے زيادہ بلند مقام و مرتبے اور منزلت كے حامل ہيں_ و لكن الّذين اتّقوا ربّهم لهم جنّات نزلا من عندالله و ما عندالله خير للابرار اجر و ثواب كى تعبير ميں تفاوت (متقين كيلئے ''نزلاً''اور ابرار كيلئے ''ماعندالله '') اس بات پر شاہد ہے كہ ابرار كا مقام و مرتبہ، متقين كے مقام و منزلت كے علاوہ اورا س سے بلند تر ہے_

١٨_ تقوا و نيكوكارى كا قابل قدر ہونا اور متقين و نيكوكاروں كا بلند و بالا مقام _لكن الذين اتقوا ربهم و ما عند الله خير للابرار

١٩_ مؤمن كى موت اس وجہ سے اس كيلئے خير ہے كيونكہ يہ اس كے بہشت تك پہنچنے كا راستہ ہے _

و ما عندالله خير للابرار امام باقر(ع) فرماتے ہيں :الموت خير للمؤمن لانّ الله يقول ''و ما عندالله خير للابرار'' (١) موت مؤمن كيلئے خير ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: جو اللہ تعالى كے پاس ہے وہ ابرار كيلئے خير ہے_

اجر : ١٤، ١٥، ١٦

اذيت: ٦

اقدار: منفى اقدار١

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢١٢ ح١٧٨ تفسير برہان ج١ ص٣٣٣ ح١١

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

يہاں يہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ برادران يوسف اس كلام كے مضمون پر اطمينان ركھتے تھے_

احكام :۴برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۱، ۲، ۷، ۸; برادران يوسف كا اطمينان ۸;برادران يوسف كا اقرار۵; برادران يوسف كا توجيہ كرنا ۳;برادران يوسف كا جھوٹ بولنا ۱، ۲، ۳، ۸;برادران يوسف كا دعوي ۶;برادران يوسف كا عذر لانا ۳;برادران يوسف كى تہمتيں ۷; برادران يوسف كى سازش ۱، ۲، ۵، ۸

مقابلہ :مقابلے كے احكام ۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۶;يعقوب(ع) پر تہمت ۷; يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں مقابلے۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا بھيڑيئے كا لقمہ بننا ۳، ۵، ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;يوسف(ع) كى محافظت ميں كمى كرنا۵

آیت ۱۸

( وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

اور يوسف كے كرتے پر جھوٹا خون لگا كرلے آئے _يعقوب نے كہا كہ يہ بات صرف تمھارے دل نہ گڑھى ہے لہذا ميرا راستہ صبر جميل كاہے اور اللہ تمھارے بيان كے مقابلہ ميں ميرا مددگار ہے (۱۸)

۱_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو كنويں ميں ركھنے سے پہلے اس كے بدن سے قميص كو اتار ليا _

و جاء و على قميصه بدم كذب

۲_ برادران يوسف(ع) نے جھوٹ كے خون ( جو اسكا خون نہيں تھا) سے اسكى قميص كو رنگين كرديا_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۳_ برادران يوسف(ع) ، يعقوب(ع) كو خون والى قميص دكھاكر اپنےمن گھڑت دعوى كو ثابت كرنا چاہتے تھے_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۴_ يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خونى ہونا يہ واضح و روشن دليل تھى كہ يوسفعليه‌السلام بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے _

وجاء و على قميصه بدم كذب

(بدم ) كا لفظ ( جاءو ) كے ليے مفعول ہے اور ( على قميصہ ) لفظ ( دم ) كے ليے حال ہے _ لہذا (جاوء ...) كا معنى يہ ہوگا كہ وہ جھوٹے خون كو لائے تھے

۴۰۱

حالانكہ وہ خون قميص كے سامنے والے حصہ پر تھا حالانكہ عموماً زخمى ہونے والے كے لباس كا اندر اور استروالا حصہ خونى ہوتا ہے _ ليكن يوسفعليه‌السلام كے لباس كا اوپر والا حصہ خونى تھا اس سے يعقوب عليہ السلام بھانپ گئے كہ انكا بيٹا بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے ہيں _

۵_ برادران يوسف نے يوسف(ع) كى قميص كو جس خون سے رنگين كيا تھا اس خون سے بخوبى معلوم ہوتا تھا كہ يہ جناب يوسف(ع) كا خون نہيں ہے _وجاء و على قميصه بدم كذب

(كذب) مصدر ہے ليكن آيت شريفہ ميں اسم فاعل ( كاذب) كے معنى ميں آيا ہے _ جب مصدر كو اسم فاعل كے معنى ميں استعمال كيا جائے تو مبالغہ كا فائدہ ديتا ہے _ تو ( دم كذب) كا معنى يہ ہوگا كہ ايسے جھوٹ كا خون كہ اسكا جھوٹا ہونا واضح اور وشن تھا_

۶_ برادران يوسف نے ان كى قميص جو كہيں سے بھى پھٹيہوئي نہيں تھى كو دكھا ياتو ان كا جھوٹا دعوى ( كہ يوسفعليه‌السلام كوبھيڑيا كھا گيا ہے ) واضح ہوگيا _وجاء و على قميصه بدم كذب

معمولاً جو شخص درندوں كا لقمہ بنتا ہے اسكا لباس صحيح و سالم نہيں رہتا _ اور زيادہ پھٹنے كى وجہ سے وہ لباس كى ماہيت سے خارج ہوجاتا ہے لہذا (قميص) كالفظ آيت ميں ذكر ہوا جسكو برادران يوسف نے يعقوبعليه‌السلام كو دكھا يا يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يا تو لباس مكمل طور پرصحيح و سالم تھا يا نسبتاً سالم تھا يہ دوسرى دليل ہوئي كہ برادران يوسف اپنے دعوى ميں سچے نہيں ہيں _

۷_ يعقوب عليہ السلام اپنے بيٹوں كى اس قصّہ بيانى كو قبول نہيں كيا اور اس كے جھوٹے ہونے پر مطمئن ہوگئے _

فأكله الذئب قال بل سؤلت لكم انفسكم امر

(تسويل) ''سوّلت ''كا مصدر ہے جو آسان كرنے كے معنى ميں آتا ہے نيز ناپسند شے كو زينت دينا تا كہ اچھى معلوم ہو يہاں ( امر ) سے مراد يوسفعليه‌السلام كے خلاف مكر وفريب ہے اسى وجہ سے (بل سوّلت ...) كا معنى يوں ہوگا جو بات كہہ رہے ہو وہ درست نہيں ہے _ بلكہ تمہارے نفس نے ناپسند شے كو تمہارے ليےاچھا جلوہ ديا ہے اور اسكا مرتكب ہونا تمہارے ليے آسان ہے _

۸_ يعقوب عليہ السلام كو يوسفعليه‌السلام كے خلاف اپنے بيٹوں كى طرف سے سازش كرنے پر اطمينان تھا _بل سؤلت لكم انفسكم امر

۴۰۲

كلمہ (بل) اس بات كو بتاتا ہے كہ يعقوب عليہ السلام نے اپنے بيٹوں كى بات كو قبول نہيں كيا اور (سوّلت لكم ) كا جملہ بتاتا ہے كہ و ہ يوسف عليہ السلام كے خلاف ان كى سازش كو بھانپ گئے تھے_

۹_ يعقوب عليہ السلام حضرت يوسف(ع) كے خلاف اپنے بيٹوں كى سازش كا سبب ان كے نفس كا فريب اور نفسانيمكاريوں كا جلوہ سمجھتے تھے_بل سوّلت لكم انفسكم أمر

۱۰_ انسان كا نفس، بُرے و نامناسب كاموں كو زيبا ديكھانے اور ان كے انجام دلوانے پر قدرت ركھتا ہے _

بل سوّلت لكم انفسكم امر

۱۱_ يعقوب عليہ السلام نے اس بات كا فيصلہ كرليا كہ وہ اپنے بيٹوں كى اس خيانت پر جو يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں تھى پر سكوت اختيار كريں اور اسكى چھان بين نہ كريں _بل سوّلت لكم و الله المستعان على ما تصفون

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام نے يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور اپنے بيٹوں كى غلط رفتار پر صبر و بردبار رہنے كا فيصلہ كرليا _فصبر جميل

ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر(صبر ) كا متعلق يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور ان كے بيٹوں كا جھوٹے قصّوں كى مناظر كشى اور غلط كام ہيں _

۱۳_ مشكلات اور تلخ ترين واقعات ميں صبر و حوصلہ سے كام لينا اچھى اور قابل تعريف خصلت ہے _ /فصبر جميل

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب لفظ (صبر) مبتدا اور (جميل) اسكى خبر ہے _

۱۴_ يعقوب عليہ السلام كا فراق يوسفعليه‌السلام ميں صبر و حوصلہ كرنا، قابل تعريف و تحسين تھا_فصبر جميل

كيونكہ ( جميل) (صبر) كے ليے صفت ہے تو يہاں مبتدا كو محذوف ليا جائے گا ( صبرى صبر جميل) يا خبر كو محذوف ليا جائے گا ( صبر جميل احسن) مذكورہ معنى اسى احتمال كى صورت ميں ہے _

۱۵_حضرت يعقوب(ع) نے حضرت يوسف(ع) كے بارے ميں اپنے بيٹوں كے اظہار نظر كى حقيقت كو معلوم كرنے كے ليئے خداوند عالم سے مدد طلب كي_والله المستعان على ما تصفون

(وصف) ''تصفون ''كا مصدر ہے جو بيان كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ لفظ( ما ) سے مراديوسف(ع) كے بھائيوں كى يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں جھوٹى باتيں ہيں ان كى غلط اور غير حقيقت باتوں كے بارے ميں خداوند متعال سے مدد طلب كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان باتوں كى حقيقت ظاہر ہوجائے _

۴۰۳

۱۶_ يعقوبعليه‌السلام بہت زيادہ صابر اور موحد شخصيت تھے جو صرف خداوند وحدہ لاشريك كو مدد دينے پر قادر سمجھتے تھے _

والله المستعان على ما تصفون

۱۷_ اپنے امور ميں ضرورى ہے كہ صرف خداوند متعال پر توكل كيا جائے اور اس سے مددحاصل كى جائے_

والله المستعان على ما تصفون

(والله المستعان ) كى مثل جملات ميں مبتداء معرفہ اور اسكى خبر الف لام كے ساتھ غير عہدى ہے اور وہ حصر پر دلالت كرتى ہے _

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرنے والے بہت زيادہ صبر اور مقاومت كرنے والے انسان ہيں _

فصبر جميل والله المستعان على تصفون

۱۹_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام '' قال لما ا وتى بقميص يوسف الى يعقوب كان به نضح من دم (۱)

ترجمہ : امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ جب يعقوبعليه‌السلام كے ليے يوسف(ع) كى قميص لائي گئي تو اس پر خون كے چھينٹے گرائے گئے تھے_

۲۰_'' عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله '''' و جاؤ وا على قميصه بدم كذب'' قال: انهم ذبحوا جدياً على قميصه _ (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (جاؤ وا ...) كے بارے ميں روايت ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ انہوں نے بكرى كے بچے كو انكى قميص پر ذبح كيا تھا_

۲۱_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... قال (يعقوب لهم ) بل سوّلت لكم ا نفسكم ا مراً و ما كان الله ليطعم لحم يوسف الذئب من قبل ا ن ا رى تا ويل رؤياه الصادقة (۳)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے يعقوبعليه‌السلام نے برادران يوسف(ع) سے كہا '' بل سوّلت لكم انفسكم امراً'' اور ايسا نہيں ہوسكتا كہ خداوند متعال يوسف عليہ السلام كے گوشت كو بھيڑے كى خوراك بنا دےقبل اس كے كہميں اسكى خواب كى صحيح تعبير و تاويل ديكھ نہ لوں _

۲۲_ '' عن الصادق عليه‌السلام فى قوله عزّوجل فى قول يعقوب '' فصبر جميل '' قال : بلا شكوى (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲، ص۱۷۱، ح۹، نورالثقلين ، ج۲ ص۴۱۷، ج۲۸_۲) تفسير قمى ، ج۱، ص۳۴۱، نورالثقلين ، ج۲، ص۴۱۷، ح۲۷_

۳) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۶۹، ح۵، تفسير برهان ، ج ۲ص ۲۴۷، ح۵_۴) امالى شيخ طوسى ، ج۱، ص۳۰۰، نور الثقلين ، ج۲، ص ۴۵۲، ح۱۴۷_

۴۰۴

امام صادقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول كے بارے ميں خداوند عالم كے اس فرمان (فصبر جميل) كے بارے ميں روايت ہے: اس سے مرادايسا صبر جسميں شكوہ نہ ہو _

الله تعالى :الله تعالى كى مختصّات ۱۶; الله تعالى كى امداد ۱۶

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۳;برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام كى قميص۱، ۳;برادران يوسف(ع) كا جھوٹ بولنا ۷; برادران يوسف كا ناپسند عمل ۱۲; برادران يوسف(ع) كى سازش ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۵، ۲۰، ۲۱ ; برادران يوسف كى سازش كے عوامل ۹; برادران يوسف كى ہوا و ہوس ۹، ۱۲;برادران يوسف كے جھوٹ بولنے كى وجوہات ۴، ۵، ۶;

توكلّ:الله تعالى پر توكل كى اہميت ۱۷

روايت : ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲/شدّت :شدّت ميں صبر۱۳

صابرين :۱۶، ۱۸/صبر:صبر كى اہميت ۱۳; صبر جميل۱۳; صبر جميل سے مراد۲۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كا سبب ، ۱۰; ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت پيش كرنے كى وجہ ۱۰

متوكلين :متوكلين كا صبر ۱۸; متوكلين كى خصوصيات ۱۸

موحدين : ۱۶/ہوا و ہوس:ہوا و ہوس كے آثار ۹، ۱۰

يعقوبعليه‌السلام :يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۷; يعقوب(ع) اور برادرا ن يوسف كى سازش ۸، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور حقائق كا ظاہر ہونا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كا اطمينان ۷، ۸; يعقوبعليه‌السلام كا صبر ۱۲، ۱۶، ۲۲; يعقوبعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا مدد طلب كرنا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كى سوچ ۹;يعقوبعليه‌السلام كى شخصيت ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كے صبر كى تعريف ۱۴; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۶

يوسفعليه‌السلام :

يوسفعليه‌السلام كا بھيڑے كا لقمہ بننا ۴،۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۹، ۲۰، ۲۱; يوسف(ع) كى جدائي ميں صبر ۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كى قميص ۶; يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خون ۲، ۴، ۵، ۱۹، ۲۰;يوسفعليه‌السلام خلاف سازش ۸،۹

۴۰۵

آیت ۱۹

( وَجَاءتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُواْ وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا بُشْرَى هَـذَا غُلاَمٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ )

اور وہاں ايك قافلہ آيا جس كے پانى نكالنے والے نے اپنا ڈول كنويں ميں ڈالا تو آواز دى ارے واہ يہ تو بچہ ہے اور اسے ايك قيمتى سرمايہ سمجھ كر چھپاليا اور اللہ ان كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۹)

۱_ جس كنويں ميں حضرت يوسفعليه‌السلام تھے اس كے اطراف ميں ايك قافلے نے پڑاؤ ڈالا اور جو پانى لانے پر مامور تھا انہوں نے اسے كنويں كى طرف روانہ كيا_و جاء ت سيّارة فا رسلوا واردهم

'' وارد '' اس شخص كو كہتے ہيں جو كنويں ، نہر اور اس طرح كى جگہوں سے پانيلينےآتا ہے _

۲_ قافلے كا پانى لانے والے نے جب پانى لينے كے ليے كنعان كے كنويں ميں اپنا ڈول ڈالاتو خلاف توقع اس نے ايك بچے كو باہر نكالا_فأدلى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

( أدلا ) ا دلى كا مصدر ہے جو ڈول ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے _اور ''غلام '' چھوٹے بچے كو كہا جاتا ہے _( مصباح الميز )

۳_ يوسفعليه‌السلام نے قافلہ كے پانى لانے والے كى رسّى و ڈول سے چمٹكراپنے آپ كو كنويں سے نجات دى _

فأرسلوا و اردهم فأدنى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

۴_ قافلے كاپانى لانے والا، حضرت يوسفعليه‌السلام كوپاكر بہت متعجب اور خوشحال ہوا اور اپنے ساتھيوں كواسكى خوشخبرى دي_قال يا بشرى هذا غلام

۵_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ حضرت يوسف(ع) كو بطور تجارتى سامان اپنے ساتھ لے گيا_و اسرّوه بضعة

(بضاعة) اس مال و اجناس كو كہتے ہيں جو تجارت

۴۰۶

كے ليے ہو تا ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كو پانے والے قافلہ نے ان كو تجارتى سامان قرار دہتے كى وجہ سے چھپانے كى بہرپور كوشش كي_

و اسرّوه بضعة

(اسرّوا) (پوشيدہ و مخفى ركھنا) كے معنى ميں (قرار ينے كا مضى متضمن ہے) اسى وجہ سے لفظ (بضاعة) كو مفعول دوم كے طور پر منصوب كيا گيا ہے_ تو جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان بنا كر انكو مخفى ركھا گيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا كنويں سے نجات پانا، ان كى غلامى كا آغاز تھا_و اسّروه بضعة

انسان كو ( بضاعت) تجارتى سامان قرار دينا ،اس كے غلام ہونے يا غلام خيال كرنے كے مترادف ہے_

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كو غلام كے طور پر خريد و فروخت كا رواج تھا_و أسرّوه بضعة

۹_ خداوند متعال، انسانوں كے اعمال و كردار سے آگاہ ہے_و اللّه عليم بما يعملون

۱۰_ اہل قافلہ، يوسفعليه‌السلام كو غلام بنانے كو غير شرعى اور غير قانونى كام سمجھتے تھے_و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بمايعملون

حالانكہ وہ بچہ جو لا وارث ملا ہو اسكو غلامى ميں لانا اور قابل فروخت قرار دينا جائز اور قانونى كام تھا_لہذايوسفعليه‌السلام كو مخفى ركھنا،معقول نہيں تھا _(ا سرّوه بضاعة)

۱۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ، ان كو ( خريد و فروخت كا) سامان قرار دينے پر گنہگار اور عذاب الہى كا مستحق قرار پايا_

و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بما يعملون

اس چيز كى ياد آورى كہخداوند متعال، بندوں كے اعمال سے آگاہ ہے ممكن ہے اس كے عذاب دينے كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانہ ميں راستہ سے ملنے والے انسان كى خريد و فروخت، نامناسب اور غير قانونى كام تھا_

و أسرّوه بضاعة

۱۳_ كنعان كے كنويں كے اطراف ميں اہل قافلہ كا كچھ دير كے ليے پڑاؤ ڈالنا اور كنويں سے يوسفعليه‌السلام كو نجات دينا اور اپنے ساتھ لے جانا، مشيت الہى كے مطابق اور اسكى دقيق نظارت ميں انجام پايا _

و جاء ت سيّارة و اللّه عليم بما يعملون

(ما يعملون) ميں ''ما'' سے مراد ممكن ہے يوسف (ع)

۴۰۷

كو خريد و فروخت كا ساما ن قرار دينا ہو (أسرّوه بضاعة ) اور نيز يہ بھى احتمال ہے كہ قافلہ كى تمام داستان جو يوسف(ع) كے بارے ميں ہے وہ مراد ہو_ پہلے احتمال كى بناء پرالله كا علم ان كے اعمال و رفتار كے بارے ميں ( خريد و فروخت كاسامان قرار دينا) انكو سزا دينے كے بارے ميں كنايہ ہے_دوسرے معنى كى صورت ميں علم خدا، اس كى تقدير و تدبير سے كنايہ ہے _ يعنى تمام امور جو يوسفعليه‌السلام كو كنويں سے نجات دينے كاسبب ہوئے ( كنعان كے اطراف ميں قافلے كا گزرنا ، كنويں كے قريب پڑاؤ ڈالنا ...) تمام كے تمام امورالله تعالى كى نظارت و نگرانى ميں واقع ہوئے_

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۹; الله تعالى كى تقدير ۱۳; الله تعالى كى نظارت ۱۳

اسماء و صفات :عليم ۹

غلامى كا نظام :غلامى كے نظام كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلامى كا نظام ۸

گمشدہ (انسان ) كى دريافت :گمشدہ انسان كى تجارت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲; يعقوبعليه‌السلام زمانہ ميں گمشدہ انسان كى تجارت ۱۲

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ:يوسفعليه‌السلام كو پالينے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶، ۱۰، ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كا پڑاؤ ۱۳; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كاساقى ۱; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كو بشارت۴;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كے ساقى كى بشارت ۴; يوسفعليه‌السلام كو پالينے والے قافلے كى سزا،۱۱;يوسف(ع) كو پالينے والے قافلے كے ساقى كى خوشى ۴; يوسفعليه‌السلام كے پانے والے قافلے كى فكر ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا چھپانا ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶ ، ۷، ۱۳; يوسفعليه‌السلام كى غلامى ۷، ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى كنويں سے نجات ۲، ۳، ۷، ۱۳;يوسفعليه‌السلام كے كنويں كا قصّہ ۱

۴۰۸

آیت ۲۰

( وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ )

اور ان لوگوں نے يوسف كو معمولى قيمت پر بيچ ڈالا چند درہم كے عوض اور وہ لوگ تو ان سے بيزار تھے ہي(۲۰)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو اہل قافلہ نے بہت ہى ناچيز اور كم درہموں ميں فروخت كرديا_و شروه بثمن بخس دراهم معدودة

(شرائ) (شروا) كا مصدر ہے فروخت كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ اور (شروہ) ميں فاعل كى ضمير (سيّارة) كى طرف لوٹتى ہے (بخس ) مصدر ہے جو اسم مفعول كے معنى ميں ہے_( مبخوس _ ناقص اور ناچيز)كے معنى ميں ہے ( ثمن بخس) يعنى جس قيمت سے خريدارى كى گئي ہے وہ شے ارزش كے اعتبار سے اس سے زيادہ ہو (معدودة) كا معنى شمار كيا گيا ہےيہاں بہت كم ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ تمام اہل قافلہ خود كو يوسفعليه‌السلام كى نسبت صاحب نفع خيال كرتے تھے اور اپنے آپ كو اسكا مالك سمجھتے تھے_

اسرّوه بضاعة و شروه بثمن

يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان قرار دينے اور انہيں فروخت كرنے كى نسبت قافلہ كيطرف دى گئي ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہو تاہے_

۳_ اہل قافلہ جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كوپاياتھا ان كو اپنے پاس ركھنے ميں كوئي دلچسپى نہيں ركھتے تھے_

شروه و كانوا فيه من الزاهدين

(زہد) كسى شے كو بے فائدہ سمجھ كر اسكى طرف رغبت نہ ركھنے كو كہتے ہيں _ شايد اہل قافلہ كو خوف تھاكہ لا وارث انسان كو غلام بناناايك نامناسب رويہ ہے اور يہ لوگوں پر فاش نہ ہوجائے_ اس وجہ سے انہوں نے اس كے ليے بہت ہى كم قيمت قراردى تا كہ جلدى ہى فروخت ہوجائے_

۴_ اہل قافلہ كا يوسفعليه‌السلام كى فروخت ميں جلدى كرنا اور ان كى نگہداشت ميں بے توجہى كا اظہار كرنا، انكو كم قيمت فروخت كرنے كا سبب تھا_و شروه بثمن بخس و كانوا فيه من الزاهدين

۴۰۹

(و كانوا ) كا جملہ (شروه بثمن بخس ) كے جملے كى تعليل كے مقام پرہے _ يعنى يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس ركھنے ميں ان كى دلچسپى نہ لينا ، ان كو كم قيمت فروخت كرنے كا موجب تھي_

۵_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو بہت ہى كم درہم اور ناچيز سى قيمت اہل قافلہ كو فروخت كرديا_

و شروه بثمن بخس

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے كہ(شروہ) كے فاعل كى ضمير سے مراد برادران يوسف ہوں اس بناء پر يوسفعليه‌السلام كے بھائي فروخت كرنے والے اور اہل قافلہ اس كے خريدارتھے_ عبارت(الذى اشتراہ من مصر)بعد والى آيت ميں ممكن ہے اس بات كى تائيد كرتى ہوچونكہ مصر ميں يوسفعليه‌السلام كى خريد و فروخت سے پہلے بھى ان كى ايك مرتبہ خريد و فروخت ہوچكى ہے_

۶_ يوسف(ع) ، اپنے بھائيوں كى نظر ميں بے قيمت اور كم ارزش تھے_و كانوا فيه من الزاهدين

(كانوا) كى ضمير مذكورہ معنى كى صورت ميں برادران يوسفعليه‌السلام كى طرف لوٹ رہى ہے _

۷_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كى غلامى كا اور انكى خريد و فروخت كا كام رائج تھا_و شروه بثمن بخس

۸_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم ( چاندى كا سكہ) رائج كرنسى تھي_دراهم معدودة

۹_'' عن على ابن الحسين عليه‌السلام : فلما ا خرجوه ا قبل إليهم إخوة يوسف فقالوا هذا عبدنا ا منكم من يشترى هذا العبد؟ فاشتراه رجل منهم بعشرين درهماً و كان اخوته فيه من الزاهدين (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب قافلے والوں نے يوسفعليه‌السلام كوكنويں سے باہر نكالا تو اس كے بھائي ان كے قريب گئے اور ان سے كہا : كہ يہ ہمارا غلام ہے كيا كوئي تم ميں سے ايسا ہے جو اسكو خريدے؟ تو اس وقت ايك شخص نے ان سے بيس درہم ميں خريد ليا اور حضرتعليه‌السلام كے بھائي ان ميں كوئي دلچسپى نہيں لے رہے تھے_

برادران يوسف(ع) :برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶; برادران يوسف(ع) كى فكر ۶

درہم :يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم كا ہونا ۸

____________________

۱)علل الشرائع ، ص ۴۸، ح ۱ ، ب ۴۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۴۱۳، ح ۱۷_

۴۱۰

روايت : ۹

غلام ركھنا :غلام ركھنے كى تاريخ ۷; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلام كا ركھنا ۷

كرنسى :كرنسى كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج كرنسى ۸

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ :يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلہ كا دعوى ۲

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے بے توجہى ۳، ۴، ۹; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱، ۴، ۵، ۹; يوسفعليه‌السلام كى ملكيت كا دعوى ۲

آیت ۲۱

( وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَداً وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور مصر كے جس شخص نے انھيں ۱_خريد اتھا اس نے اپنى بيوى سے كہا كہ اسے عزت و احترام كے ساتھ ركھو شايد يہ ہميں كوئي فائدہ پہنچائے يا ہم اسے اپنا فرزند بناليں اور اس طرح ہم نے يوسف كو زمين ميں اقتدار ديا اور تا كہ اس طرح انھيں خوابوں كى تعبير كا علم سكھائيں اور اللہ اپنے كام پر غلبہ ركھنے والا ہے يہ اور بات ہے كہ اكثر لوگوں كو اس كا علم نہيں ہے (۲۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ مصر ميں داخل ہوا اور اسى ہى ديار ميں اسكو فروخت كرديا_

و شروه بثمن و قال الذى اشترىه من مصر

۲_ عزيز مصر نے مصر ميں قافلے والوں سے يوسفعليه‌السلام كو خريدليا _و قال الذى اشترىه من مصر

(من مصر)كے بارے ميں احتمال ہے كہ(اشتراہ ) كے متعلق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے حال ہو _ ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى صورت ميں ممكن ہے اور بعد ميں آنے والى آيات اس بات كو بيان كر رہى ہيں كہ (الذى اشتراہ ) سے مراد عزيز مصر ہے_

۴۱۱

۳_ يوسفعليه‌السلام كا خريدار (زليخا كا شوہر) مصرى شہرى تھا_و قال الذى اشترى ه من مصر

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب (من مصر) كا متعلق محذوف ہواورجملہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے صفت ہو يعنى جملہ يوں ہو گا _ (قال الذى اشتراہ و ہو من اہل مصر ) اس نے كہا جس نے اسكو خريدا درحالا نكہ وہ اہل مصر ميں سے تھا_

۴_ زليخا كا شوہر، يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ( عزيزى ) كے مرتبے پر نہيں تھا_و قال الذى اشترىه من مصر

خريدار يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے( قرآن مجيد) عنوان سے ياد نہ كرنا،ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۵_ عزيز مصر ،نے يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ان كى بلند شخصيت اور مقام والاسے اطمينان حاصل كرليا _

لا مرأته أكرمى مثوىه عسى أن ينفعن

۶_ عزيز مصر چاہتا تھا كہ يوسفعليه‌السلام سے اپنے كاموں كے ليے استفادہ كرے يا اسكو اپنے اور اپنى بيوى كى فرزندى ميں لے آئے_قال الذى أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

۷_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كى مدد اور اسكو اپنى فرزندى ميں لانے كا سبب اپنى اور اپنى بيوى زليخا كى اس سے محبت كو قرارديا_أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

جملہ ( عسى ) جملہ ( اكرمى مثواہ) كے ليے علت ہے _ تو جملے كا معنى يوں ہوگا _ كہ ميں تم سے يہ چاہتا ہوں كہ تم اسكا احترام كرو تا كہ وہ ہم سے محبت كرنے لگے تا كہ اسكى مدد سے ہم اپنے دل كو بہلائيں يا يہ كہ اسكو منہ بولا بيٹا بنا نے ميں كامياب ہوجائيں _

۸_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كے كاموں كو اپنى بيوى زليخا كے سپرد كيا اور اس سے كہا كہ انكا احترام كرے اور ان كے مقام و مرتبے كا خيال ركھے_لا مرأته أكرمى مثوىه

(مثوى ) اسم مكان ہے جو گھر يا رہائش گاہ كے معنى ميں آتا ہے _( اكرمى مثواہ ) يعنى اس كى منزل ومقام كا احترام كرو_ گھر اور رہائش گاہ كے مناسب و اچھے ہونے پر تاكيد بتاتى ہے كہ اصل ميں اس شخص كى تعظيم ہے جو اس جگہ رہائش پذير ہے_

۹_ عزيز مصر اور اسكى بيوى زليخااولاد كى نعمت سے محروم تھے_أو نتخذه ولد

معمولاً وہ لوگ جو اولاد نہيں ركھتے، وہى كسى كو اپنى اولاد قرار ديتے ہيں اوراسوجہ سے جملہ ( نتخذہ ولداً) مذكورہ بالا معنى كى

۴۱۲

طرف ممكن ہے اشارہ ہو اور يوسفعليه‌السلام كو اپنى فرزندى ميں لانے كا بيان كلمہ (عسى ) سے ظاہر ہوتا ہے جو اس احتمال پر تاكيد كررہا ہے_

۱۰_ كسى شخص كو فرزند (منہ بولا بيٹے) كے طور پر انتخاب كرنا، يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں متداول امر تھا اور قديم مصر ميں اسكى قانونى حيثيت تھى _أو نتخذه ولد

۱۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھرانے ميں داخل كر كے يوسفعليه‌السلام كے ليے اس سرزمين مصر ميں بانفوذ اور قدرتمند ہونے كے راستہ كو ہموار كيا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

(الأرض) سے مراد مصر كى سرزمين ہے_ ''تمكين '' ''مكنّا ''كا مصدر ہے جو مكان و جگہ دينے كے معنى ميں آتا ہے _ نيز قدرت اور سلطنت عطا كرنے كے معنى ميں آتا ہے (فى الأرض)كى قيد اس بات كو بتاتى ہے كہ آيت شريفہ ميں (مكنّا) سے دوسرا معنى مراد ہے_

۱۲_ عزيز مصر كے گھر، يوسفعليه‌السلام آرام و آسائش ميں تھے_كذّلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں داخل ہونا، خداوند متعال كے انكے بارے ميں وعدوں كے پورا ہونے كا پيش خيمہ تھا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الاحاديث

(لنعلّمہ) كا ايك مقدر كلام پر عطف ہے يعنى''مكنّاليوسف لنفعل كذا و لنعلّمه '' لنفعل كذا سے مراد وہ امور تھے جنكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كے شروع ميں خداوند عالم نے بيان فرمايا تھا مثلا (رأيتهم لى ساجدين ) و(كذلك يجتبيك ربك ...)

۱۵_ خداوند متعال، يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير اور واقعات كى تفسير و تحليل كا سكھانے والا ہے_

و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۶_ خوابوں كيتعبير اور واقعات كى تفسير وتحليل كى تعليم ، يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھر ميں لے جانے كى تقدير الہى كى خاطر تھا_كذلك مكنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الأحاديث

(لام)'' لنعلمہ'' ميں غايت كے ليے ہے اور متعلق كى غرض و ہدف كو بيان كرتا تھا_

۱۷_ تعبير خواب كا علم اور آنے والے واقعات كى تحليل كرنے پرقدرت، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_

۴۱۳

كذلك و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۸_آنے والے واقعات كى تاريخ اور انكا انجام پذير ہونا ، تقدير الہى اور اس كے قدرت اور اختيار ميں ہے_

و قال الذى اشترىه و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

۱۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير و تا ويل خواب اور آنے والے حالات كى تحليل كا علم ،مطلق و لا محدود علم تھا_و لنعلّمه من تأويل الاحاديث/ مذكورہ بالا تفسير كا حرف (من) جو كہ تبعيض كے ليے ہے سے استفادہ ہوتا ہے _ لہذا( ولنعلّمہ ...) كا معنى يوں ہوگا _ كچھ آنے والے حوادث و واقعات كى تحليل اور تاويل يا كچھ خوابوں كى تعبير كو ان كو سكھا ئيں _

۲۰_ آنے والے حالات اور آئندہ كے ماجروں كى تحليل و تاويل اور خوابوں كى تعبير كا علم ،بہت اہميت والا اور قيمتى ہے_و كذلك مكنا ليوسف فى الارض و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۲۱_ خداوند متعال اپنى مشيت اور ارادوں كو انجام دينے پر قادر ہے _والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كى ضمير ( الله ) كى طرف لوٹنى ہے _ امر الہى سے مراد وہ كام ہيں كہ جن سے ارادہ الہى اور مشيت خداوند ى اس كے تحقق اور انجام دينے كے ساتھ تعلق ركھتى ہے _

۲۲_ كوئي شے اور كوئي ذات،ارادہ الہى كو روكنے كى طاقت نہيں ركھتى _والله غالب على أمره

۲۳_ يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے حوادث و واقعات فرمان و تدبر الہى سے وجود ميں آئے ہيں _

و كذلك مكنّا ليوسف فى الا رض والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كے مصاديق ( كذلك مكنّا ليوسف) كے جملے كے قرينے سے يوسفعليه‌السلام كے امور كى تدبير ہے _ بعض مفسّرين نے (أمرہ ) كى ضمير كو يوسفعليه‌السلام كى طرف پلٹايا ہے اس صورت ميں جملہ ( والله غالب على امرہ) كا معنى يہ ہوگا ( كہ خداوند متعال يوسفعليه‌السلام كے امور پر غالب ہے اور اس كے امور كے نظم و ترتيب ميں اسى كا اختيار ہے ) _ مذكورہ بالاتفسير ميں كچھ زيادہ ہى وضاحت ہے_

۲۴_ لوگوں كى اكثريت اس بات سے ناگاہ ہے كہ تمام امور، خداوند عالم كى تدبير كے مطابق انجام پاتے ہيں اور وہ اپنى مشيت كے تحقق پر قادر ہے نيز تمام افراد اس كے مقابلہ ميں عاجز و ناتواں ہيں _

والله غالب على ا مره و لكنّ ا كثر النّاس لا يعلمون

۴۱۴

اكثريت:اكثريت كا جہل ۲۴

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى تعليمات ۱۵، ۱۶;الله تعالى كى تقدير و مقدرات ۱۶ ، ۱۸; الله تعالى كى ربوبيت ۲۳، ۲۴;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;الله تعالى كى قدرت ۲۱، ۲۴ ; الله تعالى كى مشيت ۲۱، ۲۴;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى نعمتيں ۱۳، ۱۷ ; الله تعالى كے ارادے كے تحقق كا پيش خيمہ ۱۴;الله تعالى كے افعال ۱۱، الله تعالى كے اوامر ۲۳

انسان :انسانوں كا عجز ۲۴//تاريخ :تاريخ ميں تبديلى كا سبب ۱۸//زليخا:زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۷، ۸ ; زليخا كالاولد ہونا ۹

عزيز مصر :عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۲، ۶،۸;عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام كے درجات ۵; عزيز مصر كا بے اولاد ہونا ۹;عزيز مصر كى خواہشات ۸;عزيز مصركى قوميت ۳;عزيز مصر يوسفعليه‌السلام كى خريدارى كے وقت ۴

علم و دانش :آئندہ واقعات كى تحليل كے علم و دانش كى اہميت ۲۰;خوابوں كى تعبيركے علم و دانش كى اہميت ۲۰; علم و دانش كى قيمتى ہونا۲۰

قديمى و تاريخى مصر :قديمى و تاريخى مصر ميں منہ بولا بيٹا۱۰

منہ بولا بيٹا:منہ بولا بيٹا بنانے كى تاريخ ۱۰; منہ بولا بيٹا يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ۱۰

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲۲

نعمت :آسائش كى نعمت ۱۳;آئندہ كے واقعات كى تحليل كے علم كى نعمت ۱۷; تعبير خواب كے علم كى نعمت ۱۷; قدرت كى نعمت ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسف(ع) ، عزيز مصر كے گھر ميں ۱۲، ۱۴، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كا احترام ۸;يوسفعليه‌السلام كا خريدار ۲; يوسفعليه‌السلام كا علم محدود ہونا ۱۹;يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۲، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كا مدبّر ۲۳; يوسفعليه‌السلام كا معلّم ۱۵، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كو آئندہ كے واقعات كى تحليل كا علم ۱۵، ۱۶ ، ۱۹;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كا علم ۱۵، ۱۶، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كو منہ بولابيٹا بنانا ۶،۷;يوسفعليه‌السلام كى آسائش ۱۲; يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱;يوسفعليه‌السلام كے اقتدار كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كے چناؤ كا سبب ۱۴;يوسف(ع) كے خريدار كى قوميت ۳;يوسفعليه‌السلام مصر ميں ۱، ۲، ۱۱

۴۱۵

آیت ۲۲

( وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ )

اور جب يوسف اپنى جوانى كى عمر كو پہنچے تو ہم نے انھيں حكم اور علم عطا كرديا كہ ہم اسى طرح نيك عمل كرنے والوں كو جزا ديا كرتے ہيں (۲۲)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے بچپن اور نوجوانى كے ايّام، عزيز مصر كے گھر ميں گذارے يہاں تك كہ جوان ہوئے اور جسمانى اور عقلى بلوغ تك پہنچے_

كلمہ (اشدّ) جسطرح لسان العرب نے سبويہ سے نقلكيا ہے (شدّة)كى جمع ہے جو (طاقت و قدرت ) كے معنى ميں ہےلہذا (أشدّ) سے مراد مختلف طاقتيں ہيں جو مقام كى مناسبت سے جسمانى و عقلى طاقت كو شامل ہيں _

۲_ يوسفعليه‌السلام جب جوانى كى عمر ميں پہنچے تو جسمانى و ذہنى ترقى كے ساتھ ساتھ بلند حكمت اور وسيع علم كے حامل ہوگئے_

ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

(حكماً) اور (علماً ) كے الفاظ كا نكرہ استعمال كرنا، اس حكمت و علم كى عظمت كو بتاتا ہے جو خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو عطاكى تھي_ اور (اتي) فعلكو (نا ) كى ضمير متكلم كى طرف اسناد دينا، اس حقيقت كى تائيد كرتى ہے اور يہ جو خداوند متعال نے زليخا كى يوسف(ع) كے ساتھ مكارى كى داستان كو بيان كرنے سے پہلے ان كے علم و حكمت كو بيان كياہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يوسفعليه‌السلام زمانہ جوانى ميں علم و حكمت كے مالك تھے_اسى وجہ سے يہ احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ زليخا كى يوسف(ع) سے داستان جوانى كے گزرنے كے بعد ہوئي ہو يعنى حضرت اسوقت مثلا تئيس يا چاليس سال كے ہوں _

۳_ خداوند متعال ہى يوسفعليه‌السلام كوحكمت و علم كا عطا كرنے والا ہے _أتيناه حكماً و علما

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام جوانى ہى ميں لوگوں كے درميان فيصلہ اور قضاوت كرنے كى قدرت ركھتے تھے _

ولّما بلغ أشدّه أتيناه حكماً و علم

۴۱۶

بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد معارف الہى كا علم، احكام شريعت،حكمت،اور لوگوں كے درميان قضاوت كا معنى بيان كيا ہے اور (علم ) سے مراد تعبير خواب سے آگاہى ، آئندہ حوادث و واقعات كى تحليل اورمصالح و مفاسد كى شناخت قرار دياہے _

۵_ يوسفعليه‌السلام كا سن رشد ميں پہنچنا، علم و حكمت كے حامل ہونے كا سبب تھا_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

۶_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى عمراور رشدكے مقام پر پہنچنے كے بعد مقام نبوت پر فائز ہوئے_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد مقام نبوت اور (علم ) سے مراد شريعت كا علم بيانكيا ہے _

۷_ مقام نبوت تك پہنچنے كے ليے اسكى صلاحيت اور سبب كى ضرورت ہوتى ہے _ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علم

۸_ يوسفعليه‌السلام نيك لوگوں كا واضح و روشن نمونہ تھے _و كذلك نجزى المحسنين

۹_ يوسف(ع) كا حكمت اور علم سے بہرہ مند ہونا، خداوند متعال كى طرف سے انكے نيك كاموں كى جزاء تھي_

(جزاء) (نجزى ) كا مصدر ہے _ جسكا معنى جزاء و سزا ہے _

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے نيك كام، ان كے مقام نبوت پر فائز ہونے كا سبب بنے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۱_ احسان او ر نيكى كرنا، علم و حكمت سے بہرمند ہونے كاسبب ہے_أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۲_ نيك لوگوں كوجزاء عطا كرنا اور ان كو علم و حكمت سے بہرہ مند كرنا، سنت الہى ہے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

( كذلك نجزى المحسنين) ميں (نجزي)فعل مضارع ہے جواستمرار سے حكايت كرتا ہے _ اور تفسير ميں اس سے سنت كا معنى كيا گيا ہے _

۱۳_ نيك لوگوں كو الله تعالى دنيا ميں بھى جزاء ديتا ہے _أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

احسان :احسان كے آثار ۱۱; احسان كى اہميت ۱۰، ۱۱، ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء ۹، ۱۳; الله تعالى كى سنت ۱۲; الله تعالى كى عطا ۳

۴۱۷

الله تعالى كى سنتيں :جزاء دينے كى سنت ۱۲; سزا دينے كى سنت ۱۲

حكمت :حكمت كا سبب ۱۱//صلاحيتيں :صلاحيتوكا فائدہ ۷//علم :علم كا سبب۱۱

محسنين :محسنين كا علم ۱۲; محسنين كى جزاء ۹، ۱۲; محسنين كى حكمت ۱۲;محسنين كى دنيا ميں جزاء ۱۳

نبوت :نبوت كا جوانى ميں عطا ہونا ۶;نبوت كے شرائط ۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر احسان كے آثار ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا بچپنا ۱;يوسفعليه‌السلام كا رشد ۱، ۲، ۶; يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں ہونا ۱;يوسفعليه‌السلام كا علم ۲،۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴;يوسفعليه‌السلام كا محسنين سے ہونا ۸;يوسفعليه‌السلام كواحسان كى جزاء ۹;يوسفعليه‌السلام كى جوانى ۲، ۴، ۶; يوسفعليه‌السلام كى حكمت ۲، ۹;يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۵ ; يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۳;يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے مراحل ۱;يوسفعليه‌السلام كى قضاوت ۴;يوسفعليه‌السلام كى نبوت ۶;يوسفعليه‌السلام كى نبوت كے اسباب ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى نوجوانى ۱;يوسفعليه‌السلام كے علم كا سبب ۱ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كے مقامات ۶; يوسفعليه‌السلام ميں رشد كے آثار ۵; يوسفعليه‌السلام ميں علم كا سبب ۵

آیت ۲۳

( وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

اور اس نے ان سے اظہار محبت كيا جس كے گھر ميں يوسف رہتے تھے اور دروازے بند كردئے ۱_اور كہنے لگى لوآئو يوسف نے كہا كہ معاذ اللہ وہ ميرا مالك ہے اس نے مجھے اچھى طرح ركھا ہے اور ظلم كرنے والے كبھى كامياب نہيں ہوتے (۲۳)

۱_ زليخا ،حضرت يوسف(ع) كى عاشق ہوگئي _و راودته التى هو فى بيتها و غلّقت الابواب

۲_ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق و محبت كا اظہار كر كے انہيں اپنے ساتھ وصال كى دعوت ديتى تھي_و راودته التى هو فى بيتهاعن نفسه

(مراودة ) (راودت) كا مصدر ہے _ جسكا معنى نرم لہجے ميں درخواست كرنا ہے (عن نفسہ) درخواست كے موردكو بتاتا ہےاسى وجہ سے (راودتہ ...) كا معنى يوں ہوا كہ زليخا نے بہت ہى نرم لہجے ميں يوسفعليه‌السلام سے اپنى محبت و عشق كا اظہار كركے اس سے خواہش كى كہ اپنے آپ كو ميرے اختيار ميں دے دے_ يہ ملنے اور وصال كرنے كے تقاضا سے كنايہ ہے

۴۱۸

۳_ زليخا اپنے مقصد كے حصول كے ليے حضرت يوسف(ع) كو ہميشہ اپنا ہم فكربنانےكے ليے مسلسل كوشش و سعيكرتى رہى _وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (راد يرود) ( كہ مراود بھى اسى سے ہے) كے ساتھ جيسا كہ بعض اہل لضت نے كہا ہے اپنے مطلوب تك پہنچے كے ليے مسلسل كوشش و سعى كرنے كى قيد بھى ہو_

۴_ حضر ت يوسف(ع) مسلسل زليخا كى اس خواہش (وصال اور ہمبسترى كرنے) سے اجتناب كرتے رہے _

وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

بعض اہل لغت نے (مراودة) كے معنى ميں دو طرف كى كشمكش اور جھگڑے كو قيد قرارد ديا ہے_ اور انہوں نے كہا ہے كہ ( مراودة) كا معنى يہ ہے كہ دوميں سے ايك كسى شے كو چاہتا ہو اوردوسرا كسى اور شے كو چاہتا ہو _مذكورہ معنى بھى اسى صورت ميں كيا گيا ہے _

۵_ زليخا ،حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظاہرى تسلط كواپنى خواہشات پورے كرنے كے ليے انہيں آمادہ كرنے كے ليے كارآمد سمجھتى تھى _

قرآن مجيد نے زليخا كو اس طرح بيان كيا ہے (التى ہو فى بيتہا ) وہ عورت كہ جس كے گھر ميں يوسفعليه‌السلام رہتے تھے) اس طرح سے زليخا كى صفت بيان كرنا يوسفعليه‌السلام پر زليخا كے تسلط كو بتا رہا ہے_

۶_ زليخا، نے حضرت يوسف(ع) سے كام لينے اور اس كے ساتھ وصال كرنے كے ليے اپنے محل كے دروازوں كو تالہ لگاديا اور انہيں اپنے پاس بلايا _راودته وغلّقت الا بواب و قالت هيت لك

(تغليق) ''غلّقت'' كا مصدر ہے _ تالہ لگانے كے معنى ميں آتا ہے (ہيت لك ) اسم فعل امر ہے _ جو (تم آؤ) كے معنى ميں آتا ہے _

۷_ زليخا كا محل ، مجلل اور شأن والا تھا اور اسميں بہت زيادہ دروازے تھے_و غلّقت الا بواب

(غلّقت الابواب ) باب تفعيل ہے دروازوں كے بند كرنے كے لئے بات تفعيل كو ذكر كرنا ممكن ہے شدّت مبالغہ كو بتاتا ہو _ يعنى دروازوں كو تالہ لگايا ور ان كے اندر والے حصوں كو محكم طريقے

۴۱۹

سے بند كيا اور يہ بات ممكن ہے دروازوں كى كثرت پر دلالت كرے_ مذكورہ بالا تفسير اسى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے _

۸_ زليخا، نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنا كام حاصل كرنے كے ليے سہولتيں اور تمام شرائط كوفراہم كيا تھا_

روادته و غلّقت الابواب وقالت هيت لك

۹_ حضرت يوسف(ع) ، نے زليخا كے ظاہرى تسلط اور تمام شرائط مہيا ہونے كے باوجود بھى اسكى خواہش كو قبول نہيں كيا اور اس كے سامنے تسليم نہيں ہوئے_راودته وقالت هيت لك قال معاذ الله

(معاذ) مصدر اور مفعول مطلق ہے فعلمقدر كے ليے جو ''اعوذ'' ہے يعنى (أعوذ بالله معاذ)_

۱۰_ يوسف عليہ السلام شہوت رانى كے تمام وسائل فراہم ہونے كے باوجود ( يعنى زليخا كى خواہش اور اسكا اپنى مرضى كا اظہار كرنا ،محل كا خالى اوردروازوں كا بند ہونا ) بھى خدا كى پناہ مانگى _قال معاذا لله

۱۱_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى پناہ طلب كرنا ، شہوت رانى كے برے انجام سے محفوظ رہنے كا راستہ ہے _

قال معاذا لله

۱۲_ گناہ كے گرداب اور لغزش سے نجات كے ليے ضرورى ہے كہ خداوند متعال كى پناہ لى جائے_قال معاذا لله

۱۳_ شادى شدہ عورتوں سے دوستى اور جنسى روابط ركھنا حرام ہے _قالت هيت لك قال معاذالله

( استعاذہ) اور خدا كى پناہ ميں جانا، گناہ اور شر پھيلانے والے مسئلہ ميں ہوتا ہے _

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى تعجب آوراور انكى عصمت شگفت انگيز تھي_

و روادته التى و غلّقت الا بواب و قالت هيت لك قال معاذالله

۱۵_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى اوج ميں ہى انسان موحد اور خداوند متعال كا فرمانبرداراور پرہيزو تقوى كى معراج پر تھے_

معاذا لله انه ربّى احسن مثواي

۱۶_ يوسفعليه‌السلام كا حقيقى توحيد پرست، اطاعت الہى ميں مخلص ہونا اور ان كا تقوى و پرہيزگارى ،اس علم و حكمت كا جلوہ تھا جو خداوند متعال ان كو عطا فرما ئي تھي_أتيناه حكاً و علماً قال معاذالله انه ربّى أحسن مثواي

۱۷_ خداوند متعال كى طرف توجہ ، انسان كو گناہ سے روكتى ہے _قال معاذا لله

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797