تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 170723 / ڈاؤنلوڈ: 5175
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٤; اللہ تعالى كى ربوبيت ٤; اللہ تعالى كى مہمان نوازى ١٢

اہل بہشت: اہل بہشت كى جاودانى ٢

بہشت: بہشت كى ابديت ١، ٧، ١١ ; بہشت كى نعمتيں ١، ٢، ١٠; بہشت كے باغات ٨، ٩ ; بہشت كے موجبات ١٠;بہشت ميں جاودانى ٢١; بہشت كى نہريں ٨، ٩، ١١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٤، ٧ ; تقوي كى فضيلت ١٨; تقوي كے اثرات ٣، ٦، ١٠;تقوي كے موارد ٥، ١٣

جلا وطنى : ٦

جہاد: ٦

دنيا: دنيا كيلئے كوشش ٣ ;دنياوى وسائل ١، ٣، ٥، ٧

راہ خدا: ٦

سعادت: اخروى سعادت ٣

شہادت: ٦

علم: علم كے اثرات ٤

كفار: كفار كى قدرت ٥ ;كفار كے دنيوى وسائل ١، ٥

گمراہي: گمراہى كے موانع ٧

متقين: متقين كا بہشت ميں ہونا ٢، ١١، ١٢;متقين كو بشارت ١٢; متقين كى نيكى ١٣;متقين كے فضائل ١٧، ١٨

موت: ١٩

مؤمنين: مؤمنين كا ا نجام ١٩;مؤمنين كى موت ١٩

نيك لوگ: نيك لوگوں كا اجر ١٤، ١٥، ١٦ ; نيك لوگوں كے فضائل ١٦، ١٧، ١٨

نيكي: نيكى كى قدر و قيمت١٨ ;نيكى كے اثرات ١٣

ہجرت: ٦

۳۴۱

آیت(۱۹۹)

( وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَن يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلّهِ لاَ يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللّهِ ثَمَنًا قَلِيلاً أُوْلَئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ )

اہل كتاب ميں وہ لوگ بھى ہيں جو الله پر اور جوكچھ تمھارى طرف نازل ہوا ہے او رجو ان كى طرف نازل ہوا ہے سب پر ايمان ركھتے ہيں _ الله كے سامنے سر جھكائے ہوئے ہيں _ آيات خداحقيرسى قيمت پر فروخت نہيں كرتے _ ان كے لئے پروردگار كے يہاں ان كااجر ہے او رخدابہت جلد حساب كرنے والا ہے _

١_ بعض علمائے اہل كتاب كا خداوند متعال، قرآن كريم اور آسمانى كتابوں پر حقيقى ايمان ركھنا_

( و إن من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله و ما أنزل اليكم خاشعين لله )

آيات الہى كے ساتھ تجارت و سوداگرى ايسے امور ميں سے ہے كہ جو غالباً علمائے دين كے ساتھ مربوط ہے_ جملہ''لتبينّنه للناس '' (آيت ،١٨٧) اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

٢_ بعض علمائے اہل كتاب كا خداوند متعال كے سامنے خشوع و خضوع_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن خاشعين لله

٣_ بعض علمائے اہل كتاب كى فروتنى اور خشوع سے، خداوند متعال اور آسمانى كتب پر ان كے ايمان واقعى كا راستہ ہموار ہونا_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن خاشعين لله اہل كتاب كو خشوع و فروتنى كى صفات كے ساتھ ياد كرنا، ہوسكتا ہے قرآن كى حقانيت اور تورات و انجيل پر ان كے حقيقى ايمان لانے كى علت كى طرف اشارہ ہو_

۳۴۲

٤_ خداوند متعال كے سامنے بعض اہل كتاب كا تكبر اور سركشي، ان كے انكار قرآن اور كفر كا موجب ہے_

انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن خاشعين لله

٥_ خداوند متعال كا اہل كتاب كے ايك گروہ كى دشمنى كے مقابلے ميں دوسرے گروہ كے ايمان كا تذكرہ كر كے، پيغمبراكرم(ص) اور مؤمنين كو تسلى و تشفى دينا_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله يہ مطلب اس آيت كے آيات نمبر١٨٠ تا ١٨٧ كے ساتھ ارتباط كے پيش نظر ہے، كہ جن ميں اہل كتاب كى بہت سے خلاف ورزيوں ، اذيت و آزار اور بدعہديوں كا تذكرہ كيا گيا ہے_

٦_ بعض اہل كتاب، اپنے دعوائے ايمان كے برعكس نہ تو خداوند متعال پر ايمان ركھتے ہيں اور نہ ہى اپنى آسمانى كتابوں پر_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله و ما أنزل اليكم و ما أنزل اليهم جملہ ''انّ من ا ہل الكتاب ...''كا مفہوم دلالت كرتا ہے كہ بعض اہل كتاب اپنى آسمانى كتب پر ايمان ركھنے كے ادعا كے باوجود نہ تو خداوند متعال پر ايمان ركھتے ہيں نہ تورات و انجيل پر_

٧_ آسمانى كتابوں كے مطالب و مضامين ميں مطابقت و موافقت ہونا اور ان كے درميان تضاد كا نہ پايا جانا_

انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله و ما اُنزل اليكم و مآأنزل اليهم

٨_ خداوند متعال كے سامنے خشوع، ايمان ميں كمال ہے_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن خاشعين لله

٩_ زمانہ پيغمبر(ص) كے يہود و نصاري كے پاس تحريف سے محفوظ تورات و انجيل كا موجود ہونا_*

انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله و ما أنزل اليكم و ما أنزل اليهم ''ما أنزل اليهم'' سے جو كچھ عصر بعثت كے مخاطبين كے ذہن ميں آتا ہے وہى تورات و انجيل ہے جو اہل كتاب كى دسترسى ميں تھيں اور اگر وہ تحريف شدہ ہوتيں تو ان پر ايمان لانے كى تائيد خداوند متعال كى طرف سے نہ كى جاتي_

١٠_ آيات الہى كے ساتھ تجارت نہ كرنا، خدا و قرآن اور دوسرى آسمانى كتب پر ايمان ركھنے والے اہل كتاب كى خصوصيت ہے_لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً

١١_ دوسرے اہل كتاب كى طرف سے آيات الہى كے ساتھ تجارت كئے جانے كے باوجود بعض اہل كتاب كا دين فروشى سے پرہيز كرنا_

۳۴۳

انّ من ا هل الكتاب خاشعين لله لا يشترون بايات الله ثمناً قليلاً

١٢_ بعض اہل كتاب كا آيات الہى (تورات و انجيل) كے ساتھ تجارت كرنے اور دين فروشى سے پرہيز ان كے قرآن پر ايمان كا سبب بنا_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن خاشعين لله لايشترون بايات الله

جملہ ''لايشترون ...'، ''يؤمن''كے فاعل كيلئے حال ہے (يعنى مؤمن اہل كتاب) اور مذكورہ جملے كے ساتھ ان كى توصيف ہوسكتا ہے قرآن كريم پر ان كے ايمان لانے كى علت و سبب كى طرف اشارہ ہو_

١٣_ آيات الہى كے ساتھ تجارت كے عوض جو بھى قيمت ركھى جائے حقير اور ناچيز ہے_

لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً عام طور پر جو لوگ آيات الہى كے ذريعے تجارت كرتے ہيں ان كى غرض دنيوى فوائد و منافع كا حصول ہوتا ہے ليكن خداوند متعال ان فوائد و منافع كو دين اور اخروى نعمات سے محروميت كے بدلے انتہائي كم و ناچيز شمار كررہا ہے_

١٤_ تورات و انجيل ميں قرآن اور پيغمبراكرم(ص) كى حقانيت پر دلالت كرنے والى نشانيوں اور آيات كا موجود ہونا_*

انّ من ا هل الكتاب لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً قرآن پر ايمان اور آيات الہى (تورات و انجيل) كو نظرانداز نہ كرنے كے درميان ارتباط قائم كرنے سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ ان ميں حقانيت پيغمبراكرم (ص) و قرآن واضح طور پرموجود ہے_

١٥_ دنيا كى معمولى سى قيمت كى خاطر علمائے يہود كى طرف سے تورات ميں موجودپيغمبراكرم(ص) و قرآن كى حقانيت كو ثابت كرنے والى آيات الہى كو نظرانداز كيا جانا_انّ من ا هل الكتاب لمن لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً

١٦_ خداوند متعال كا اہل كتاب كے مؤمن علماء كي، قرآن كريم پر ايمان اور آيات الہى كے ساتھ تجارت نہ كرنے كى وجہ سے مدح كرنا_ان من ا هل الكتاب لمن لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً اولئك لهم اجرهم عند ربّهم

١٧_ قرآن كريم پر اہل كتاب كا ايمان لانا، آيات الہى (تورات و انجيل) كے بارے ميں ان كے صحيح ادراك و احترام كى علامت ہے_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله و لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً

۳۴۴

١٨_ بعض علمائے اہل كتاب كى آيات الہى كے ساتھ تجارت كرنے كے سبب خداوند تعالى كى طرف سے توبيخ_

انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً

١٩_ آيات الہى كے ساتھ تجارت كرنے كى حرمت_لايشترون بايات الله ثمناً قليلاً

٢٠_ اہل كتاب كا جو گروہ خدا، قرآن اور اپنى آسمانى كتب پر ايمان لايا ہے وہ ايك خاص اور بلند مرتبہ اجر و ثواب سے بہرہ مند ہوگا_اولئك لهم اجرهم عند ربّهم كلمہ ''عندربھم''، ''اجرھم''كى توصيف ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ وہ اجر ايك خاص اور بلند مرتبہ اجر ہوگا_

٢١_ اللہ تعالى، قرآن، تورات اور انجيل پر ايمان، خدا كے سامنے فروتنى و خشوع اور آيات الہى كا اكرام و احترام كرنا، خداوند متعال كے نزديك انسان كى قدر و منزلت كا معيار ہے_لهم اجرهم عند ربّهم

''ربّھم''ميں اضافہ تشريفيّہ ظاہر كرتا ہے كہ مذكورہ صفات كے حامل افراد خداوند متعال كے نزديك بلند مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _

٢٢_ اجر و ثواب كى بشارت اور اسكى ضمانت دينا، مؤمنين كيلئے، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_لهم اجرهم عند ربّهم

٢٣_ اجر و ثواب كا وعدہ اور ضمانت دينا، لوگوں كو اسلام و قرآن پر ايمان كى دعوت دينے كيلئے ايك قرآنى روش ہے_

اولئك لهم اجرهم عند ربّهم

٢٤_ خداوندمتعال، بہت جلدحساب لينے والا ہے_ان الله سريع الحساب

٢٥_ خداوند متعال مؤمنين كا اجر و ثواب بغيركسى تاخير كے عطا كردے گا_لهم اجرهم عند ربهم انّ الله سريع الحساب اجر عطا ہونے كے بيان كے بعد جلدحساب لئے جانے كى ياددہانى سے پتہ چلتا ہے كہ خداوند متعال كى طرف سے اجر كے عطا ہونے ميں ، حساب كى وجہ سے تأخير نہيں ہوگي_

٢٦_ الہى اجر و ثواب كا نظام ايك قانون و قاعدے كے مطابق ہے اور دقيق و سريع حساب كتاب پر مشتمل ہے_

ان الله سريع الحساب

٢٧_ خداوند متعال كى جانب سے مؤمنين كا اجر و ثواب، ان كے ايمان و اعمال كے درجات كى بنياد پر عطا كيا جاتا ہے_

۳۴۵

اولئك لهم اجرهم انّ الله سريع الحساب اگر اجر، اعمال كى بنياد پر نہ ہوتا تو حساب لينے كا كوئي معنى نہيں تھا_ اور '' اولئك ''كے مشاراليہ كے مطابق، پتہ چلتا ہے كہ مؤمنين كا ايمان اور اعمال دونوں ان كے اجر و ثواب كے استحقاق كا سبب بنتے ہيں _

٢٨_ (حبشہ كا بادشاہ) نجاشي، خداوند متعال، قرآن اور آسمانى كتب پر ايمان ركھتا تھا اور اللہ تعالى كے سامنے خاضع تھا_انّ من ا هل الكتاب لمن يؤمن بالله نجاشى كى موت كے بعد، رسول خدا(ص) نے اپنے اصحاب سے فرمايا:ان اخاكم النجاشى قد مات قوموا فصلّوا عليه: فقال رجل يا رسول الله (ص) كيف نصلى عليه و قدمات فى كفره؟ قال(ص) الاتسمعون قول الله ''انّ من ا هل الكتاب ...' (١) نجاشى كى وفات كے بعد رسول خدا(ص) نے فرمايا تمہارا بھائي نجاشى فوت ہوگيا ہے اٹھو اس پر نماز پڑھو تو ايك شخص بولا ہم اس پر كيسے نماز پڑھيں جب كہ وہ كفر كى حالت ميں مرا ہے_ آپ(ص) نے فرمايا كيا تم نے خداوند متعال كا يہ فرمان''ان من ا ہل الكتاب ...'' نہيں سُنا_

آسمانى كتب: ١، ٣، ١٠، ٢٠، ٢٨ آسمانى كتب ميں ہم آہنگى ٧

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كو تسلى و تشفى ٥; آنحضرت (ص) كى حقانيت١٤; تورات ميں آنحضرت(ص) كا ذكر ١٥

اجر: ٢٠، ٢٥، ٢٧ اجر كا وعدہ ٢٢، ٢٣;اجر كى ضمانت ٢٢، ٢٣

اسلام: اسلام كى دعوت ٢٣ ; صدر اسلام كى تاريخ ٩

اقدار: اقدار كا معيار ٢١

اللہ تعالى: ١، ٣، ٢٠، ٢١ اللہ تعالى كى جانب سے حساب كتاب ٢٤; اللہ تعالى كى ربوبيت ٢٢

انجيل: ٢١ انجيل كى تعليمات١٤ ; اہل كتاب كے نزديك انجيل ١٧;صدر اسلام ميں انجيل ٩

اہل كتاب: اہل كتاب كا قدروقيمت كا اندازہ لگانا ١٧;اہل كتاب كے كفار ٦;اہل كتاب كے متكبرين ٤;اہل كتاب كے مؤمنين ١، ٥، ١٠، ١١، ١٢، ١٦، ١٧،٢٠;علمائے اہل كتاب ١، ٢، ٣، ١٦، ١٨

ايمان: آسمانى كتب پر ايمان ١، ٣، ١٠، ٢٠، ٢٨; انجيل پر

____________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٤١٦.

۳۴۶

ايمان ٢١;ايمان كا اجر٢٠;ايمان كا پيش خيمہ ٣، ١٢; ايمان كے اثرات٢١;ايمان ميں اضافہ ٨; تورات پر ايمان ٢١;خدا پر ايمان ١، ٣، ٢٠، ٢١; قرآن پر ايمان ١، ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ٢٠، ٢١، ٢٨

تبليغ: تبليغ كى روش ٢٣

تقوي: تقوي كے اثرات ١٢

تكبر: تكبر كے اثرات ٤

تورات: ١٥، ٢١

اہل كتاب كے نزديك تورات ١٧;تورات كى تعليمات ١٤;صدر اسلام ميں تورات ٩

خضوع: ٢، ٢٨ خضوع كے اثرات ٣، ٨، ٢١

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ١٥

دين فروشي: ١٥ اہل كتاب ميں دين فروشى ١١;دين فروشى پر سرزنش ١٨; دين فروشى سے اجتناب ١٠، ١١، ١٢ ;دين فروشى كا ضرر ١٣;دين فروشى كى حرمت ١٩

روايت: ٢٨ علمائ: ١، ١٥، ١٦، ١٨ خاضع علماء ٢، ٣

عمل: عمل كا حساب لياجانا٢٦ ; عمل كے اثرات ٢٧

قرآن كريم: ١، ٤، ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ٢٠، ٢١، ٢٨ قرآن كريم تورات ميں ١٥; قرآن كريم كى حقانيت١٤

كتمان حق: ١٥

كفار: ٦

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٤;قرآن كے بارے ميں كفر ٤

مؤمنين: ١، ١٠، ١١، ١٢، ١٦، ١٧ مؤمنين كا اجر ٢٠، ٢٢، ٢٥، ٢٧;مؤمنين كو تسلى ٥

نجاشي: نجاشى كا ايمان ٢٨;نجاشى كا خضوع ٢٨

نظام جزا و سزا: ٢٥، ٢٦، ٢٧

يہود: يہود كى دين فروشى ١٥;علمائے يہود١٥

۳۴۷

آیت(۲۰۰)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ) اے ايمان والو صبر كرو _ صبر كى تعليم دو _ جہاد كيلئے تيارى كرو او رالله سے ڈرو شايدتم فلاح يافتہ او ركامياب ہوجاؤ _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ مشكلات كے مقابلے ميں صبر كريں _يا ايها الذين امنوا اصبروا

٢_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں ايمان اور مؤمن كا مقام و مرتبہ_يا ايها الّذين امنوا خداوند متعال كے براہ راست خطاب ميں مؤمنين كيلئے ايك قسم كى تعظيم و تكريمپوشيدہ ہے_

٣_ جنگ طلب اور ہٹ دھرم دشمنوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت اور پائيدارى دكھانا، مؤمنين كا فريضہ ہے_

يا ايّها الّذين امنوا صابروا ''صابروا'' باب مفاعلہ سے ہے جو طرفين كى مقاومت پر دلالت كرتا ہے اور اكثر يہ معنى دو دشمنوں كے درميان تصور كيا جاتا ہے_

٤_ مؤمنين كيلئے ،باہمى تحمل و بردبارى كا ضرورى ہونا_يا ايّها الّذين امنوا اصبروا و صابروا ہوسكتا ہے ''صابروا''كا يہ معنى ہوكہ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے درميان پيدا ہونے والى مشكلات كو تحمل كريں اور ايك دوسرے كى نسبت صبر و بردبارى سے كام ليں _

٥_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ مشكلات كے مقابلے ميں ايك دوسرے كو صبر و استقامت كى ترغيب ديں _

يا ايّها الذين امنوا اصبروا و صابروا بظاہر ''صابروا''ميں الف مفاعلہ ''صصبصرص''كو متعدى كرنے كيلئے استعمال ہوا ہے_ لہذا ''صابروا''يعنى دوسروں كو صبر كى ترغيب دلانا_

٦_ مشكلات كے مقابلے ميں صبر، دشمن كے مقابلے ميں استقامت و پائيدارى كى راہ ہموار كرتا ہے_*

يا ايّها الذين امنوا اصبروا و صابروا

۳۴۸

''صابروا'' پر ''اصبروا'' كا مقدم ہونا ہوسكتا ہے اس معنى كى حكايت كر رہاہو كہ جب تك انفرادى مشكلات كے مقابلے ميں صبر نہيں كروگے_اس وقت تك دين كے دشمنوں كے سامنے بھى استقامت نہيں كرسكوگے_

٧_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ آپس ميں ارتباط برقرار كريں اور ايك دوسرے كے ساتھ ہم آہنگ رہيں _

يا ايّها الذين امنوا و رابطوا ربط كا معنى پيوند ہے لہذا ''رابطوا''اسلامى معاشرے كے افراد كے درميان ارتباط كے لازم ہونے پر دلالت كرتا ہے كہ جس كا لازمہ ايك دوسرے سے ہم آہنگى ہے_

٨_ اسلامى وطن كى سرحدوں كى حفاظت و پاسدارى سب مؤمنين كا فريضہ ہے_ياايّها الّذين و رابطوا

''رابطوا''كا اسمطلب ميں اصطلاحى معنى (سرحدوں كى حفاظت) ليا گيا ہے_

٩_ دوسروں كو صبر و استقامت كى دعوت دينے سے پہلے خود صبر و استقامت كو اختيار كرنا ضرورى ہے_

يا ايّها الّذين امنوا اصبروا و صابروا مندرجہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ '' صابروا'' سے مراد ايك دوسرے كو صبر و استقامت كى دعوت دينا ہو_

١٠_ صبر و استقامت سے اجتماعى روابط كے استحكام كى راہ ہموار ہوتى ہے_اصبروا و صابروا و رابطوا

صبر و شكيبائي كى ضرورت بيان كرنے كے بعد افراد كى ايك دوسرے سے ہم آہنگى و ارتباط كى ضرورت كا بيان، ہوسكتا ہے اسلامى معاشرے ميں ارتباط پيدا كرنے ميں صبر كے كردار كى طرف اشارہ ہو_

١١_ اسلامى مملكت كى سرحدوں كى حفاظت، مسلمانوں كے صبر و شكيبائي كى مرہون منت ہے_

يا ايّها الذين امنوا اصبروا وصابروا و رابطوا يہ اس بنا پر ہے كہ ''رابطوا''كا معنى سرحدوں كى حفاظت كا ضرورى ہونا ہو_ اس پر صبر كا مقدم ہونا، سرحدوں كى حفاظت ميں صبر كے كردار كو ظاہر كرتا ہے_

١٢_ تقوائے الہى كى رعايت كرنا مؤمنين كا فريضہ ہے_و اتقوا الله

١٣_ مشكلات كے مقابلے ميں بے صبرى كرنا دشمنوں كے سامنے سستى كرنا اور اسلامى مملكت كى سرحدوں كى حفاظت نہ كرنا، عدم تقوي كى علامت ہے_اصبروا و صابروا و رابطوا و اتّقوا الله

١٤_ مشكلات كے مقابلے ميں مؤمنين كى شكيبائي، دشمن كے مقابلے ميں ان كى پائيدارى اور اسلامى مملكت

۳۴۹

كى سرحدوں كى حفاظت، تقوي كى علامت ہے_يا أيها الذين آمنوا اصبروا و صابروا و رابطوا و اتقوا الله

١٥_ اسلامى معاشرے ميں اجتماعى تعلقات برقرار كرنا مؤمنين كى پرہيزگارى كى علامت ہے_

يا ايها الذين امنوا و رابطوا و اتّقوا الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''رابطوا''كا معنى ارتباط و پيوند برقرار كرنا ہو_

١٦_ ايمان; مشكلات كے مقابلے ميں صبر، دشمن كے مقابلے ميں پائيداري، سرحدوں كى حفاظت اور تقوي كى رعايت كا پيش خيمہ ہے_يا ايّها الذين امنوا اصبروا و صابروا و رابطوا و اتّقوا الله مسلمانوں كو ايمان كے وصف سے ياد كرنا اور پھر صبر اور كا حكم دينا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ مذكورہ مسائل كے وقوع كا پيش خيمہ ايمان ہے_

١٧_ تقوي، ايمان سے بلندتر مرتبہ ہے_يا ايّها الذين امنوا و اتّقوا الله

١٨_ مشكلات كے مقابلے ميں صبر، دشمن كے سامنے پائيداري،اسلامى معاشرے كى سرحدوں كى حفاظت اور تقوي اپنانا، فتح و سعادت كا راستہ ہموار كرتا ہے_يا ايّها الّذين امنوا اصبروا و صابروا و رابطوا لعلكم تفلحون

'' فلاح ''كا معنى نجات و فتح حاصل كرنا ہے (لسان العرب)_

١٩_ اسلامى معاشرے كى كاميابى و سعادت، ايك دوسرے سے ارتباط و ہم آہنگى برقرار كرنے سے منسلك ہے_

و رابطوا لعلّكم تفلحون

٢٠_ فرائض كى انجام دہى ميں اور مصائب كے مقابلے ميں صبر اختيار كرنا اور ائمہ اطہار(ع) كے فرامين و احكام كى پيروى كيلئے تيار رہنا تمام مؤمنين كا فريضہ ہے_يا ايها الذين امنوا اصبروا و صابروا امام صادق(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : اصبروا على الفرائض و صابروا على المصائب و رابطوا على الأئمة(١) فرائض كى انجام دہى اور مصائب پر صبر كرو اور ائمہ سے مربوط رہو_

٢١_ تقيّہ كى بنياد پر دشمنوں كے مقابلے ميں صبر كرنا اور آئمہ اطہار (ع) كے فرامين كى پيروى كيلئے تيار رہنا سب مؤمنين كا فريضہ ہے_يا ايّها الذين امنوا اصبروا و صابروا و رابطوا

____________________

١)كافى ج٢ ص٨١ ح٣، تفسير برھان ج١ ص٣٣٤ ح٢ ٦، ١١.

۳۵۰

امام صادق(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : و صابروھم على التقيّة و رابطوا على من تقتدون بہ(١) دشمن كے مقابلے ميں تقيہ كى بنياد پر صبر كرو اور اپنے پيشواؤں سے مربوط رہو

٢٢_ گناہ سے بچنا، امربالمعروف و نہى عن المنكر كرنا اور آئمہ(ع) كے دفاع كيلئے تيار رہنا مؤمنين كا فريضہ ہے_

يا ايّها الّذين آمنوا اصبروا و صابروا و رابطوا و اتّقوا الله امام صادق(ع) نے ''اصبروا''كے بارے ميں فرمايا: عن المعاصى اور''واتقواالله ''كے بارے ميں فرمايا:آمروا بالمعروف و انهوا عن المنكر ( نيكى كا حكم دو اور برائي سے روكو) اور ''رابطوا''كے بارے ميں فرمايا :و نحن الرباط الادني فمن جاهدعنّا فقد جاهد عن النبي(ص) (٢)

٢٣_ دشمنوں كے مقابلے ميں استقامت و پائيدارى اور ان كى سازشوں پر نظر ركھنا سب مؤمنين كا فريضہ ہے_

يا ايّها الذين امنوا اصبروا وصابروا و رابطوا امام صادق(ع) نے خداوند متعال كے قول ''اصبروا و صابروا ...''كے بارے ميں فرمايا: معناہ و صابروا على عدوّكم و رابطوا عدوّكم_(٣) اس كا معنى يہ ہے كہ اپنے دشمن كے مقابلے ميں استقامت دكھاؤ اور ان پر نظر ركھو_

٢٤_ ہر نماز كے بعد، دوسرى نماز كا انتظار پسنديدہ ہے_يا ايّها الّذين امنوا و رابطوا مذكورہ آيت ميں امير المؤمنين(ع) نے ''رابطوا '' كے بارے ميں فرمايا: رابطوا الصلوات اى انتظروھا واحدة بعد واحدة(٤) رابطوا الصلوات يعنى نمازوں كا يكے بعد ديگر ے انتظار كرو_

٢٥_ پنجگانہ نمازوں كى انجام دہى پر صبر، دشمنوں كے ساتھ مسلّحانہ جنگ پر صبر اور راہ خداوند متعال ميں جنگ و پاسبانى كرنا، سب مؤمنين كا فريضہ ہے_يا ايّها الذين ا منوا اصبروا و صابروا

پيغمبراسلام(ص) نے ''اصبروا و صابروا و رابطوا ...''كے بارے ميں فرمايا:اصبروا على الصلوات الخمس و صابروا على قتال عدوّكم بالسيف و رابطوا فى سبيل الله لعلّكم تفلحون (٥) پنچگانہ نمازوں كى انجام دہى پر صبر كرو، اپنے دشمنوں كے خلاف مسلح جنگ پر صبر كرو اور راہ خدا ميں جنگ و پاسبانى كرو تا كہ تم فلاح پاجاؤ_

____________________

١)معانى الاخبار، ص٣٦٩ ح١ تفسير برھان ج١ص ٣٣٤ ح٣. ٢)تفسير عياشى ج١ ص٢١٢ ح١٧٩، بحار الانوار ج٢٤ ص٢١٦ ح٨

٣)تفسيرتبيان ج٣ص٩٦ نورالثقلين ج١ص٤٢٨ ح٥٠٨ ٤)تفسير تبيان ج٣ ، ص ٩٥ ; مجمع البيان ج٢ ص ٩١٨.

٥)الدرالمنثور ج٢ ص٤١٨.

۳۵۱

استقامت: استقامت كا پيش خيمہ٦ ; تقيّہ كے ساتھ استقامت ٢١;جہاد ميں استقامت ١٤، ١٦، ١٨،٢٣

اطاعت: ائمہ(ع) كى اطاعت ٢٠;راہبر كى اطاعت ٢١

امربالمعروف: ٢٢

ائمہ(ع) : ٢٠ ائمہ(ع) كا دفاع ٢٢

ايمان: ايمان كى فضيلت ٢;ايمان كے اثرات ١٦;ايمان كے مراتب ١٧

تقوي: ١٥ تقوي كا پيش خيمہ١٦;تقوي كى اہميت ١٢،;تقوي كے اثرات ١٤، ١٨;١٧

تقيّہ: ٢١

جہاد: ١٣، ١٤،١٦، ١٨، ٢١، ٢٣، ٢٥

دشمن: ٣ دشمنوں كى سازش ٢٣

دين: دين كى پاسباني٢٥

روايت: ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

سختي: ١، ٣، ٥، ٦، ١٤، ١٦، ١٨

سرحدوں كى حفاظت: ١١، ١٦ سرحدوں كى حفاظت كى اہميت ٨، ١٤، ١٦; سرحدوں كى حفاظت كے اثرات ١٨;سرحدوں كى حفاظت نہ كرنا ١٣

سستي: جہاد ميں سستى ١٣

سعادت: ١٩ سعادت كا پيش خيمہ١٨

شرعى فريضہ: ٢٠

صبر: جہاد ميں صبر ٢٥; سختى كے وقت صبر ١، ٣، ٥، ٦، ١٤، ١٦، ١٨;شرعى فرائض پر صبر ٢٠;صبر ترك كرنے كے اثرات ١٣;صبر كا پيش خيمہ ١٦;صبر كى اہميت ٤، ٩;صبر كى تشويق ٥; صبر كى دعوت ٩;صبر كے اثرات ٦، ١٠، ١١، ١٨;عبادت پر صبر ٢٥; مصيبت

۳۵۲

پر صبر ٢٠

عبادت: ٢٥

قيادت: ٢١

كاميابى : كاميابى كا پيش خيمہ ١٨، ١٩

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٢

مبارزت: دشمنوں كے خلاف مبارزت ٣

مصيبت: ٢٠

معاشرہ : اجتماعى روابط ١٠، ١٥ ;اجتماعى روابط كے اثرات ١٩ ;دينى معاشرہ ١٥ ;دينى معاشرے كى سعادت ١٩

مؤمنين: مؤمنين كا تقوي ١٥;مؤمنين كا صبر ١٤;مؤمنين كى ذمہ دارى ١، ٣، ٤، ٥، ٧، ٨، ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٥ ;مؤمنين كے روابط ٧;مؤمنين كے فضائل ٢

نماز: پنجگانہ نماز ٢٥ ; نماز كى فضيلت ٢٤

نہى عن المنكر: ٢٢

ہوشياري: ہوشيارى كى اہميت ٢٣

۳۵۳

سوره نساء

آيه ١ تا ١٠٠

( بسم الله الرحمن الرحيم )

آیت(۱)

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَاءلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا )

انسانو اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب كوايك نفس سے پيدا كيا ہے اور اس كا جوڑا بھى اسى كى جنس سے پيدا كيا ہے او رپھر دونوں سے بكثرت مرد و عورت دنيا ميں پھيلا ديئے ہيں او راس خدا سے بھى ڈرو جس كے ذريعہ ايك دوسرے سے سوال كرتے ہو اور قرابتداروں كى بے تعلقى سے بھى _ الله تم سب كے اعمال كا نگراں ہے _

١_ تمام لوگ، تقوي كى رعايت كرنے اور خداوند متعال كى طرف متوجّہ رہنے پر مامور ہيں _يا ايها النّاس اتّقوا ربّكم و اتقوا الله

٢_ خداوند متعال كے انسان كو خلق كرنے اور اسكے امور كى تدبير كرنے كا تقاضا ہے كہ تقوي الہى اختيار كيا جائے اور ہر لمحہ خداوند متعال كى طرف توجّہ ركھى جائے_اتّقوا ربّكم الّذى خلقكم جملہ ''الّذى خلقكم '' ، ''ربّكم '' كي صفت اور تقوي كى رعايت كرنے كے ضرورى ہونے كى علت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى چونكہ اس نے تمہيں خلق كيا ہے اور تمہارى تدبير كر رہا ہے لہذا تقوي اختيار كرنا ضرورى ہے اور اسكے احكام پر عمل كرنا لازمى ہے_

٣_ تقوي كى رعايت كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا مقصد، انسانوں كى تربيت كرنا ہے_*اتّقوا ربّكم

۳۵۴

ہوسكتا ہے كلمہ ''ربّ''(تربيت و تدبير كرنے والا) تقوي كے حكم كے مقصد كى طرف اشارہ ہو _ يعنى تقوي كا حكم دينے كا مقصد يہ ہے كہ تمہارى تربيت و ہدايت كى جائے_

٤_ خداوند متعال نے انسانوں كو ايك فرد(حضرت آدم(ع) ) سے پيدا كيا_ربّكم الّذين خلقكم من نفس واحدة

٥_ بنى آدم كى ايك انسان سے خلقت اور ان كى خلقت ميں كسى قسم كا فرق نہ ہونا، ان كى نسبت ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_اتّقوا ربّكم الّذى خلقكم من نفس: واحدة

٦_ خداوند متعال كا پہلے انسان سے اس كى زوجہ كا خلق كرنا_خلقكم من نفس واحدة و خلق منها زوجها

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب من نشويہ ہو _ يعنى حضرت حوا (ع) كى خلقت حضرت آدم (ع) سے ہوئي ہو_ آيت كى ابتدا ميں ''من نفس''فرمايا گيا ہے نہ كہ ''من نفسين'' اس سے بھى اس مطلب كى تائيد ہوتى ہے_ اسى طرح امام صادق(ع) كا يہ فرمان بھى اس كى تائيد كرتا ہے كہ:انّ الله خلق آدم من الماء و الطين و خلق حوّا من آدم(ع) (١) بے شك اللہ نے آدم كو پانى اور مٹى سے خلق فرمايا اور حوّا كو آدم سے خلق فرمايا_

٧_ خداوند متعال ، پہلے انسان (حضرت آدم(ع) ) كى جنس سے اس كى زوجہ كا خالق ہے_و خلق منها زوجها بعض كا نظريہ ہے كہ ''منھا'' ميں ''من''آدم(ع) كے ساتھ حوا (ع) كے ہم جنس ہونے كو بيان كر رہا ہے جيسا كہ''والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً'' (نحل ٧٢) ميں ہے_ اس مطلب كى تائيد امام باقر (ع) سے منقول رسول الله (ص) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں آپ(ص) نے خلقت حوا كے بارے ميں فرمايا:انّ الله تبارك و تعالى قبض قبضةً من طين فخلطها بيمينه فخلق منها آدم و فضلت فضلة من الطين فصخصلق منها حوا _(٢) اللہ تبارك و تعالى نے مٹھى بھر مٹى لى پھر اسے اپنے دائيں ہاتھ ( دست قدرت) سے گوندھا پھر اس سے آدم كو خلق فرمايا، اور اس سے كچھ مٹى بچ گئي تو اس سے حوّا كو خلق فرمايا_

٨_ عورت اور مرد ايك ہى جنس سے ہيں _و خلق منها زوجها

____________________

١)كافى ج٥ ص٣٣٧ ح٤/ نورالثقلين ج١ ص٤٣٤ ح١٦.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢١٦ ح٧، نورالثقلين ج١ ص٤٢٩ ح٦.

۳۵۵

٩_ لوگوں كا اصل خلقت ميں مساوى ہونا اور ان كى خلقت ميں كسى قسم كا فرق نہ ہونا، قوانين الہى كے مقابلے ميں ان سب كى ذمہ دارى كا موجب ہے_اتّقوا ربّكم الذى خلقكم من نفس واحدة و خلق منها زوجها جملہ ''خلقكم من نفس: واحدة''اس حقيقت كے بيان كے علاوہ كہ تمام انسان ايك ہى نسل سے ہيں ، اس مطلب كى طرف بھى اشارہ كر رہا ہے كہ خلقت كے اعتبار سے ان ميں كسى قسم كا فرق و امتياز نہيں _ لہذا تقوي الہى كى رعايت كرنا سب كا فريضہ ہے_

١٠_ خداوند متعال كا، ايك عورت اور مرد (آدم(ع) و حوا(ع) ) سے بہت زيادہ مردوں اور عورتوں (نسل بشر) كو پھيلا دينا_خلقكم من نفس واحدة و بث منهما رجالاً كثيراً و نساء ً

١١_ سب لوگوں يہاں تك كہ زمانہ جاہليت كے عربوں كے درميان بھى خداوند متعال كى عظمت و محبوبيت _

و اتّقوا الله الّذى تسآئلون به لوگوں كا خدا كے نام سے ايك دوسرے سے درخواست كرنا (مثلاً خدا كا واسطہ يہ كام كرو) كہ جو جملہ ''تسائلون بہ''كا مفہوم ہے مخاطبين كے نزديك نام خداوند متعال كى محبوبيت اور عظمت كى علامت ہے_ من جملہ مخاطبين، زمانہ جاہليت كے عرب بھى ہيں _

١٢_ زمانہ بعثت ميں خداوند متعال كے نام كى قسم كھانے كا رواج_واتُّقوا الله الذى تسآئلون به

١٣_ خداوند متعال كى قسم كھانے كے باوجود اس سے بے پروا اور بے توجّہ ہونا،ايك ناروا اور توقع كے خلاف امر ہے_واتّقوا الله الّذى تسآئلون به

١٤_ خداوند متعال كى قسم كھانے كا جواز_واتّقوا الله الّذى تسآئلون به

مفہوم ''تسآء لون بہ''( تمہيں خداوند متعال كى قسم، ايسا كرو) ايك طرح كى قسم ہے جسے قرآن كريم كى تائيد بھى حاصل ہے_

١٥_ رشتہ داروں كے خيال ركھنے ( صلہ رحمى ) كا ضرورى ہونا_و اتقوا الله الذى تسآئلون به والارحام

كلمہ''الارحام''،'' الله ''پر عطف ہے يعنى ''اتقّوا الارحام ''( رشتہ داروں كى حرمت كا پاس ركھو)_ امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:هى ارحام النّاس انّ الله عزوجل

۳۵۶

امر بصلتها و عظّمها الاترى انّه جعلها معه _(١) يہ رشتہ دارياں ہيں جن كے قائم ركھنے كا اللہ عزوجل نے حكم ديا ہے اور ان كو اپنے ساتھ ذكر كركے ان كى عظمت و اہميت كا اظہار كيا ہے _

١٦_ پورى نسل بشر كى ايك دوسرے سے رشتہ دارى اور قرابت_*خلقكم من نفس واحدة و اتقوا الله و الارحام ''ارحام''كا معنى رشتہ دار ہے_ اس لحاظ سے كہ ان كى بازگشت ايك رحم كى طرف ہوتى ہے _ لہذا ''خلقكم من نفس واحدة ''كے بعد ''الارحام'' كا واقع ہونا ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ تمام انسان، ايك دوسرے كے رشتہ دار اور قراربتدار ہيں _

١٧_ انسان پر خداوند متعال كى دائمى نظارت_ان الله كان عليكم رقيباً

١٨_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، تقوائے الہى كى رعايت كرنے اور رشتہ داروں كے خيال ركھنے كا پيش خيمہ ہے_واتقوا الله الذى تسآئلون به وا لارحام انّ الله كان عليكم رقيبا

١٩_ قطع رحمى كرنے والوں اور بے تقوي لوگوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

واتقوا الله والارحام انّ الله كان عليكم رقيباً

٢٠_ پيغمبر اكرم (ص) كے قرابت داروں كے حقوق كى رعايت كرنے اور ان سے محبت و مودت ركھنے كا ضرورى ہونا_يا ايها الناس اتقوا واتّقوا الله الذى تسآئلون به والارحام امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:قرابة الرسول(ص) امروا بمودّتهم (٢) اس سے مراد رسول(ص) كے قرابتدار ہيں جن كى مودت كا لوگوں كو حكم ديا گيا ہے_

آفرينش: آفرينش كى حيرت انگيزياں ٤، ٥، ٦، ١٠

احكام: ١٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى خالقيت ٤، ٦، ٧; اللہ تعالى كى ربوبيت٥ ; اللہ تعالى كى طرف سے تنبيہ ٢٠; اللہ تعالى كي

____________________

١)كافى ج٢ ص١٥٠ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٣٧ ح٢٥.

٢) نورالثقلين ج١ ص ٤٢٩ ح ٣ ، بحارالانوار ج ٢٣ ص ٢٥٧ ح ٢.

۳۵۷

محبوبيت ١٢;اللہ تعالى كى نافرمانى ١٤; اللہ تعالى كى نظارت١٨، ١٩; اللہ تعالى كے افعال١٠; اللہ تعالى كے اوامر١، ٣

انسان: انسانوں كى باہمى قرابت ١٧; انسانوں كى خلقت ٢، ٤، ٥، ٩، ١٠;انسانوں كى ذمہ دارى ٩ ;انسانوں كى مساوات ٩

اہل بيت(ع) : اہل بيت(ع) سے محبت ٢١

بے تقوي لوگ: بے تقوي لوگوں كو تنبيہ ٢٠

تربيت: تربيت پر اثرانداز ہونے والے عوامل ٣

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٩;تقوي كى اہميت ١; تقوي كے اثرات ٣; تقوي كے عوامل٢

تولاّ: تولاّ كى اہميت ٢١

حضرت آدم(ع) : حضرت آدم(ع) و حوا (ع) ١٠

حضرت حوّا (ع) : حضرت حوّا (ع) كى خلقت ٦،٧

ذكر: ذكر كے اثرات ١٩

رشتہ دار: رشتہ داروں كے ساتھ نيكى كرنا١٦، ١٩

روايت: ١٥،٢٠

صلہ رحمي: صلہ رحمى كى اہميت ١٦، ٢٠

عرب: عربوں كى خداشناسى ١٢

عصر بعثت كى تاريخ: ١٣

عصيان : عصيان پر سرزنش ١٤

علم: علم و عمل ١٩

عورت:

۳۵۸

عورت كى جنس ٨

قسم : خدا كى قسم كھانا ١٣; قسم كھانے كى تاريخ ١٣;قسم كھانے كے احكام ١٥

لوگ : لوگوں كى ذمہ دارى ١

مرد: مرد كى جنس ٨

آیت(۲)

( وَآتُواْ الْيَتَامَی أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَتَبَدَّلُواْ الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَهُمْ إِلَی أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا )

اوريتيموں كو ان كامال دے دو او ران كے مال كو اپنے مال سے نہ بدلو اوران كے مال كو اپنے مال كے ساتھ ملا كرنہ كھا جاؤ كہ يہ گناہ كبيرہ ہے_

١_ يتيم كا مال اسے دے دينے كا وجوب_وآتوا اليتامي أموالهم

٢_ ايتام كے حقوق كى رعايت كرنا، تقوي كے مصاديق ميں سے ہے_و اتّقوا الله و آتوا اليتامي أموالهم

٣_ ذاتى مالكيت كا معتبر اور قانونى ہونا_و آتوا اليتامي أموالهم

٤_ يتيم كے مرغوب مال كو غيرمرغوب مال ميں تبديل كرنے كى حرمت_وآتوا اليتامي أموالهم و لاتتبدلوا الخبيث بالطيّب

٥_ يتيموں كے مال ميں غاصبانہ تصرف كى حرمت _و آتوا اليتامي أموالهم ...و لاتأكلوا أموالهم الى أموالكم

٦_ معاشرے ميں اقتصادى امنيت برقرار كرنے اور اسكى حفاظت كرنے كا ضرورى ہونا_*

و آتوا اليتامي أموالهم و لا تأكلوا اموالهم الى أموالكم

٧_ يتيموں كے اموال كى سرپرستى كرنے والوں كو بہت

۳۵۹

سى لغزشوں كا خطرہ_و آتوا اليتامي و لاتأكلوا انه كان حوباً كبيرا يتيموں كے اموال اور ان كے احكام كى رعايت كرنے كے سلسلے ميں آيت كے تاكيد آميز لب و لہجے سے اس مطلب كى طرف اشارہ ملتا ہے كہ يتيموں كے مال كى نظارت كرنے والے افراد مالى انحراف كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _

٨_ يتيموں كے مرغوب اموال كو نامرغوب اموال سے تبديل كرنا اور ان كے مال و ثروت كو اپنى ثروت كے ساتھ ملانا، گناہ كبيرہ ہے_و لاتتبدّلوا الخبيث بالطيّب و لاتاكلوا انه كان حوباً كبيراً فعل ''لاتاكلوا''كا ''الي'' كے ساتھمتعدى ہونا يہ ظاہر كرتا ہے كہ اس فعل ميں ملانے اور ضم كرنے كا معنى موجود ہے_

٩_ يتيموں كے مال ميں غاصبانہ تصرف اور ان كے مال لوٹانےميں تاخير گناہ كبيرہ ہے_

و آتوا اليتامي أموالهم و لاتاكلوا انّه كان حوباً كبيراً لوٹانے ميں تاخير ''واتُوا اليتامي' سے سمجھ ميں آتي ہے چونكہ جملہ، يتيم كا اصل مال واپس كرنے كے ضرورى ہونے كے علاوہ وقت پر ادا كرنے پر بھى دلالت كر رہا ہے_

١٠_ يتيموں كے مال ميں خيانت ايك بڑا گناہ ہے_انّه كان حوباً كبيرا

احكام: ١، ٣، ٤، ٥

اقتصاد: اقتصادى امنيت ٦

تقوي: تقوي كے مو ارد٢

خيانت: خيانت كا گناہ ١٠

غصب: غصب كا گناہ ٩;غصب كى حرمت ٥

گناہ: كبيرہ گناہ ٨، ٩، ١٠;گناہ كے اسباب ٨

مالكيت: ذاتى مالكيت ٣;مالكيت كے احكام ٣

محرمّات: ٤، ٥

واجبات: ١

يتيم: مال يتيم كو تبديل كرنا ٤، ٨ ;يتيم سے خيانت ١٠;يتيم كا مال ١، ٥، ٩، ١٠;يتيم كے احكام ١، ٤، ٥ ;يتيم كے حقوق ٢;يتيم كے سرپرست ٧

۳۶۰

آیت(۳)

( وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَی فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء مَثْنَی وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَی أَلاَّ تَعُولُواْ )

اور اگر يتيموں كے بارے ميں انصاف نہ كرسكنے كا خطرہ ہے تو جو عورتيں تمھيں پسند ہيں دو ، تين ، چار ان سے نكاح كرلو او راگر ان ميں بھى انصاف نہ كرسكنے كاخطرہ ہے تو صرف ايك _ يا جو كنيزيں تمھارے ہاتھ كى ملكيت ہيں ، يہ بات انصاف سے تجاوز نہ كرنے سے قريب تر ہے _

١_ اگر يتيم لڑكيوں سے ناانصافى كا خوف ہو تو ان كے ساتھ ازدواج كرنے كى ممانعت_و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي فانكحوا ما طاب لكم من النّسائ '' ان خفْتم''كى جزا حذف ہوگئي ہے اور ''فانكحوا''اس كا قائم مقام ہے يعني: ''ان خفتم الا ّ تقسطوا فى اليتامي فلاتنكحوھن و انكحوا''اوراس كے شان نزول ميں جو كچھ ذكر ہوا ہے اسكے مطابق يہ نہي، اس نكاح سے متعلق ہے جو مناسب مہر ادا كئے بغيربعض لوگ يتيم لڑكيوں سے كرتے ہيں _

٢_ يتيم لڑكيوں كے مال ميں خيانت كے خوف كي صورت ميں ان سے ازدواج كرنے كى ممانعت_

و آتوا اليتامي اموالهم و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي فانكحوا جملہ ''ان خفتم ...''سے استفادہ ہوتا ہے كہ ناانصافى كے خوف كى صورت ميں يتيم لڑكيوں سے نكاح كرنا ممنوع ہے اور گذشتہ آيت كے قرينے سے ناانصافى (الا تقسطوا) سے مراد، ان كے اموال ميں انصاف اور عدل كى رعايت نہ ہونا ہے_

٣_ يتيم لڑكيوں كے ساتھ شادى كرنے ميں ، ان كے اموال ميں خيانت اور عدل و انصاف سے انحراف كا خطرہ _

۳۶۱

و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي

٤_ ايسى بيوياں انتخاب كرنى چاہيں جو اچھى لگيں اور پسنديدہ ہوں _فانكحوا ما طاب لكم من النسآئ

٥_ بيويوں كى تعداد كا چار تك محدود ہونا_فانكحوا مثني و ثلث و رباع

٦_ تعدد زوجات كى مشروعيت، ان كے درميان عدل و انصاف قائم ركھنے كے اطمينان سےمشروط ہے_

فانكحوا ما طاب لكم من النّساء مثني و ثلث و رباع فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٧_ گھريلو روابط ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنے كى اہميت_و ان خفتم الاّ تقسطوا فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٨_ تعدد زوجات سے، ناانصافى كا خطرہ_فانكحوا مثني و ثلث و رباع فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٩_ متعدد كنيزوں كے مالك ہونے اور ان سے جنسى لذت حاصل كرنے كا جواز_

فواحدة او ما ملكت ايمانكم نكاح كے ليے آزاد عورتوں ميں عددتعين كرنے كے مقابلے ميں كنيزوں ميں عدد تعين نہ كرنے سے ان سب سے جنسى لذت كا جواز ملتا ہے_

١٠_ متعدد كنيزوں سے ازدواج كى مشروعيت_فواحدة او ما ملكت ايمانكم صدر آيت كے قرينے سے '' فواحدة ''، ''انكحوا''كيلئے مفعول ہے_ يعنى ''فانكحوا واحدة''اور عطف كے پيش نظر''ما ملكت''بھى اس كا مفعول ہوگا_ ياد ر ہے كہ اس بناپر ''ايمانكم'' كا مخاطب وہ شخص نہيں ہے جو ازدواج كا ارادہ ركھتا ہے_

١١_ ايك بيوى پر اكتفا يا كنيزوں سے استفادہ، عورتوں كے بارے ميں عدل و انصاف سے منحرف نہ ہونے كا بہترين اور آسان ترين راستہ ہے_فواحدة او ما ملكت ايمانكم ذلك ادني الاّ تعولوا '' ذلك '' ، '' واحدة او ما ملكت ايمانكم''كى طرف اشارہ ہے _ اور ''الاّ تعولوا''مادہ ''عول''سے ہے_ جس كا معنى كجروى اور ستم ہے_

١٢_ كنيزوں كے مالكوں كيلئے ضرورى نہيں كہ وہ ان كے درميان مساوات كى رعايت كريں _فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة او ماملكت

۳۶۲

ايمانكم ذلك ادني الاّ تعولوا مساوات سے مراد وہ عدل و انصاف ہے جسے شوہر كو اپنى متعدد بيويوں كے درميان قائم ركھنا ضرورى ہے_

١٣_ متعدد شاديوں كا جواز، بيويوں كے نفقہ ميں عدل و انصاف كى رعايت كرنے سے مشروط ہے_

فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود''فان خفتم الاّ تعدلوا'' كے بارے ميں فرمايا: يعنى فى النفقة_(١)

احكام: ١، ٢، ٥، ٩، ١٠، ١٣

ازدواج: ازدواج كے احكام ١، ٢، ٥، ١٠، ١٣;ازدواج ميں عدل و انصاف٦، ١١; حرام ازدواج ١،٢

بيوي: بيوى كے انتخاب كا معيار ٤; بيويوں كا تعدد ٥، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٣

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ٣

روايت: ١٣

عدل: عدل كى اہميت ١، ٧، ٨، ١٣

كنيز: كنيز سے ازدواج ٩، ١٠، ١١;كنيز سے معاشرت ١٢

گمراہي: گمراہى كے موانع ١١

گھرانہ: گھرانے ميں عدالت ٧

لغزش: لغزش كا پيش خيمہ ٣; لغزش كے اسباب ٨

نفقہ: نفقہ ميں عدل و انصاف ١٣

يتيم: يتيم سے خيانت ٢، ٣ ; يتيم كا مال ٢; يتيم كے حقوق كى اہميت ١;يتيم لڑكى سے شادى ١، ٢، ٣

____________________

١)كافى ج٥ ص٣٦٣ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٣٩ ح٣٦.

۳۶۳

آیت(۴)

( وَآتُواْ النَّسَاء صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا ) عورتوں كو ان كامہر عطا كردو پھر اگر وہ خوشى خوشى تمھيں دينا چاہيں توشوق سے كھالو _

١_ عورتوں كا مہر ادا كرنا واجب ہے_و آتوا النّساء صدقاتهنّ كلمہ ''صدقات'' ، ''صدقة ''كى جمع ہے جس كا معني مہر ہے_

٢_ عورتيں ، اپنے مہر كى خود مالك ہيں _و آتوا النّساء صدقاتهنّ

٣_ گھريلونظام ميں عورت كا مالى استقلال_و آتوا النّساء صدقاتهنّ

٤_ مہر خود عورتوں كو دينا ضرورى ہے نہ كہ كسى دوسرے فرد كو_و آتوا النّساء صدقاتهن نحلة ''اتوا صدقات النسائ'' كى بجائے''و آتوا النساء صدقاتھن'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ عورتوں كا مہر خود انہى كو دينا چاہيئے نہ كہ ان كے باپ يا بھائي وغيرہ كو جيساكہ ايام جاہليت ميں مرسوم تھا_

٥_ مہر، مردوں كى جانب سے اپنى بيويوں كيلئے ايك قسم كا ہديہ ہے_و آتوا النّساء صدقاتهن نحلة كلمہ ''نحلة'، ''صدقاتھنّ''كيلئے حال ہے اور اس كا معنى ہے بغيركسى عوض كے عطيہ دينا_

٦_ مہر، مردوں كے ذمہ، عورتوں كا قرض ہے_و آتوا النساء صدقاتهن نحلة بعض مفسرين كے بقول ''نحلة'' كا معنى فريضہ ہے_ مندرجہ بالامطلب ميں اسے ''دصين''سے تعبير كيا گيا ہے چونكہ مالى فريضہ در حقيقت ''دصيْن'' ہے _

٧_ مہر، رغبت و رضايت كے ساتھ اور بغيركسى احسان

۳۶۴

اورغرض و لالچ كے ادا كرنا چاہيئے_و آتوا النّساء صدقاتهنّ نحلة اسمطلب ميں كلمہ ''نحلة''كو ايك محذوف، مفعول مطلق كيلئے صفت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ ''اتوھنّ ايتاء نحلة''يعنى يہ ادائيگى بغيركسى احسان و لالچ كے ہونى چاہيئے_

٨_ عورت اپنے مہر كا كچھ حصہ اپنے شوہر كو بخش سكتى ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً

٩_ عورتوں كى مكمل رضايت حاصل كئے بغير، ان كے مہر ميں شوہروں كے تصرف كاحرام ہونا_

و اتوا النّساء فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه جملہ ''فان طبن لكم ...''(وہ اگر اس ميں سے كچھ تمہيں خوشى سے دے ديں تو اسے لے لو اور تصرف كرو) كے معنى سے، بغيررضايت كے تصرف كى حرمت ظاہر ہوتى ہے_

١٠_ عقد ازدواج ميں مہر كا مقرر كيا جانا، ملكيت كے اسباب ميں سے ہے_و اتوا النّساء صدقاتهنّ

١١_ ہبہ كا ملكيت كے اسباب ميں سے ہونا_فان طبن لكم فكلوه ''كلوہ''مكمل تسلط سے كنايہ ہے اور وہ ملكيت ہے_

١٢_مالك كى رضايت،اسكے مال ميں دوسروں كے تصرف كے جواز كى شرط ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه هنيا ً مريئاً

١٣_ جو مال، عورت اپنے مہر سے شوہر كو بخشتى ہے وہ اس كيلئے حلال ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه هنياً مريئاً

١٤_ خداوند متعال كا، عورتوں كو اپنا سارا مہر شوہروں كو نہ بخشنے كى ہدايت كرنا_

فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه ''من'' تبعيضيہ سے ظاہر ہوتا ہے كہ مہر كا كچھ حصہ بخشنے كى بات كرنا اورا سكى تصريح كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عورتوں كو اپنا سارا مہر ہبہ نہيں كرنا چاہيئے_

١٥_ شوہر، عورت كے راضى ہونے كى صو رت ميں اسكے مال سے استفادہ كرنے كا مجاز ہے_

فان طبن لكم عن ش منه امام صادق(ع) ياامام كاظم(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سؤال كے جواب ميں فرمايا:يعنى بذلك اموالهن التى فى ايديهن مما ملكن _(١) ان سے مراد وہ اموال ہيں جن كى وہ مالك ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ص٢١٩ ، ح١٦ نورالثقلين ج١ ص٤٤١، ح٤٦.

۳۶۵

١٦_ عورت كا ولى و سرپرست، اس كا مہر اپنے لئے نہيں لے سكتا_و اتوا النّساء صدقاتهن امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:هذا خطاب للاولياء لانّ الرّجل منهم كان اذا زوجّ ايّمة اخذ صداقها دونها فنهاهم الله عن ذلك _(١) يہ اولياء سے خطاب ہے كيونكہ جب كوئي شخص بيوہ عورت سے شادى كرتا تو اس كا مہر اس كے بجائے اس كا سرپرست لے ليتا_ اللہ تعالى نے اولياء كو اس سے منع كيا_

احكام: ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى نصيحتيں ١٤

خانوادہ : خانوادہ كا نظام ٣

روايت: ١٥، ١٦

عورت: عورت كا مال ١٥; عورت كى مالكيت ٢، ٣; عورت كے اختيارات ٨;عورت كے حقوق ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩، ١٥; عورت كے سرپرست ١٦

غصب: غصب كى حرمت ٩

مالكيت: ذاتى مالكيت، ٢مالكيت كے احكام ١٢;مالكيت كے اسباب ١٠، ١١

مرد: مرد كے اختيارات ١٥

مہر: مہر كا مالك ٢;مہر كا ہبہ كرنا ١٣، ١٤;مہر كى حقيقت ٥;مہر كے احكام ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٦

واجبات: ١٠

ہبہ: ١١

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص١١٠، مجمع البيان ج٣ ص١٢.

۳۶۶

آیت(۵)

( وَلاَ تُؤْتُواْ السُّفَهَاء أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ قِيَاماً وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُواْ لَهُمْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا )

اور ناسمجھ لوگوں كو ان كے وہ اموال جن كو تمھارے لئے قيام كاذريعہ بنا يا گيا ہے نہ دو _ اس ميں ان كے كھانے كپڑے كا انتظام كردو اور ان سے مناسب گفتگو كرو_

١_ مال و ثروت، سفيہہ افراد كے اختيار ميں نہيں دينا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

٢_ سفيہہ كا مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہونا_و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

٣_ سفيہہ افراد پر خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے_*و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

بعض كى رائے ہے كہ ''ايتائ''سے مراد ان پر خرچ كرنا ہے_ يعنى ان پر اپنا مال خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے بلكہ ان كے مفاد و منافع ميں استعمال كرنا چاہيئے_

٤_ سفيہہ ا فراد كے كم قيمت مال كو ان كے اختيار ميں دينے كا جواز_ ولاتؤتوا السّفهاء اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً

اس احتمال كى بنا پر كہ ''التّى جعل ...''ايك قيد احترازى ہے_ لہذا اس بنا پر جس مال كى اقتصادى اہميت زيادہ نہيں ہے وہ سفيہ افراد كے ہاتھ ميں ديا جاسكتا ہے_

٥_ سفيہہ كا مال، اسكے ولى وسرپرست كے اختيار ميں ہونا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

جملہ ''لاتؤتوا ''(مال، سفيہہ افراد كو نہ دو) سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا مال كسى دوسرے كے اختيار ميں ہونا چاہيئے اور چونكہ آيت كے مخاطبين ہر سفيہہ كے سلسلے ميں تمام مسلمان نہيں

۳۶۷

ہوسكتے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ خطاب (سفيہہ كے سرپرست) سے ہے_

٦_ افراد كے ذاتى مال كے بارے ميں معاشرے كے كچھ حقوق ہيں _و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

سفيہہ افراد كے ذاتى مال كى نسبت، معاشرے كى طرف دينے سے ظاہر ہوتا ہے كہ معاشرہ، افراد كے ذاتى اموال كے بارے ميں كچھ حقوق ركھتا ہے_

٧_ معاشرے كے اقتصادى امور، سفيہہ افراد كے اختيار ميں نہ ديئے جائيں _و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

٨_ مال و ثروت كا حقيقى مالك، خداوند متعال ہے_اموالكم التى جعل الله لكم قياماً

٩_ مال و ثروت، معاشرے كے قائم و برقرار رہنے كا وسيلہ ہے_اموالكم التى جعل الله لكم قياماً

كلمہ '' قياماً ''كامعنى برقرار و قائم كرنے والا ہے_ (لسان العرب)_

١٠_ جو لوگ اپنا مال و دولت، معاشرے كى مصلحتوں كے خلاف، خرچ كرتے ہيں ، دين كى نظر ميں سفيہہ ہيں _*

اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً جملہ''لاتؤتوا السّفهاء اموالكم التى قياماً'' سے ظاہر ہوتا ہے كہ خداوند متعال نے اسلئے سفيہہ افراد كو مال دينے كى ممانعت كى ہے كہ وہ اس مال كو معاشرے كى مصلحتوں اور اسكے قيام اور برقرارى و استحكام كے خلاف استعمال كرتے ہيں _ بنابرايں معاشرے كى مصلحت كے خلاف مال صرف كرنا،سفيہانہ عمل ہے اور صرف كرنے والا سفيہہ ہے_

١١_ مال و ثروت كو معاشرے كى اقتصادى و معاشى ترقى كيلئے استعمال كرنا چاہيئے_

اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً يہ كہ خداوند متعال نے مال و ثروت كو معاشرے كے قائم و برقرار ركھنے كيلئے عطا كيا ہے اور اسى وجہ سے اس كا بيوقوف لوگوں كو دينا ممنوع قرار ديا ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ مال و ثروت، اقتصادى ترقى كيلئے استعمال ہونا چاہيئے كہ جس سے معاشرہ برقرار و قائم ر ہے_

١٢_ سفيہہ افراد كى خوراك و پوشاك (مخارج زندگي) كى فراہمى معاشرے كى ذمہ دارى ہے_و ارزقوهم فيها و اكسوهم

۳۶۸

١٣_ سفيہہ افراد كے سرمائے سے، كاروبار كرنے اور اسكے منافع سے ان كے اخراجات پورے كرنا ضرورى ہے_

و ارزقوهم فيها و اكسوهم خداوند متعال نے سفيہہ افراد كى روزى ان كے اموال ميں قرار دى ہے نہ ان كے اموال سے_ لہذا فرمايا ہے ''و ارزقوھم فيہا''يہ نہيں فرمايا ''منھا'' اور اس كا واحد راستہ يہ ہے كہ ان كا سرمايہ تجارت ميں لگايا جائے اور اسكے منافع سے ان كے مخارج پورے كئے جائيں _

١٤_ سفيہہ افراد كے ساتھ رفتار و گفتار ميں اچھا اور تعميرى اندازاپنانا ضرورى ہے_و قولوا لهم قولاً معروفاً اس مطلب ميں كلمہ ''قولاً'' اپنے كنائي معنى يعنى مطلق معاشرت (رفتار و گفتار) ميں ليا گيا ہے_

١٥_شراب خور كو اسكى سفاہت كى وجہ سے مال و ثروت دينے كى ممانعت_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے شراب خور كو امين بنانے كى ممانعت كرتے ہوئے فرمايا: ان الله يقول: ''ولاتؤتوا السّفھاء اموالكم''فاُّى سفيہ اسفہ من شارب الخمر؟(١) يعنى شارب الخمر سے بڑھ كر اور كون سفيہہ ہوگا_

١٦_ مال و ثروت كو تباہى و بردبارى سے بچانے كى خاطر اسے سفيہہافراد كے سپرد نہيں كرنا چاہيئے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام باقر(ع) :انّ الله نهى عن و فساد المال انّ الله عزوجل يقول و لاتؤتوا السفهاء اموالكم ..(٢) اللہ تعالى نے مال و ثروت كو تباہ و برباد كرنے سے منع فرمايا ہے _ بےشك اللہ تعالى كا ارشاد ہے اور سفہاء كو اپنے اموال نہ دو

١٧_ ناقابل اعتماد لوگوں كو مال و ثروت دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں ''السفھائ'' كے بارے ميں فرمايا: ''من لا تثق به '' جس پر تمہيں اعتماد نہ ہو_(٣)

١٨_ يتيموں كے بلوغ و رشد كے مرحلے تك پہنچنے سے پہلے انہيں ان كا مال و ثروت دينے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:'' لا تعطوهم

____________________

١)كافى ج٥ ص٢٩٩ ح١ نورالثقلين ج١ص ٤٤٣ ح٥٢. ٢)كافى ج٥ ص٣٠٠ ح٢ ،نورالثقلين ج١ص ٤٤٢ ح٥٥

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٠ ح٢٠،نورالثقلين ج١ ص٤٤١ ، ح ٤٨.

۳۶۹

اموالهم حتى تعرفوا منهم الرشد (١) ان سے مراد يتيم ہيں ، انہيں ان كا مال اس وقت تك نہ دو جب تك وہ رشد و بلوغ تك نہ پہنچ جائيں _

احكام: ١، ٢، ٤، ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨

اقتصاد: اقتصادى ترقي، ١١ اقتصادى نظام: ١، ٦، ٧، ١٦،١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مالكيت ٨

انفاق: سفيہہ پر انفاق ٣

روايت: ١٥، ١٦ ، ١٧، ١٨

سخن : سخنميں ادب ١٤

سرمايہ: سرمايہ كى اہميت ١١

سفيہہ: ١٠، ١٥ سفيہہ كا مال ٤،٥، ١٣ ;سفيہہ كا ممنوع التصرف ہونا ٥; سفيہہ كى ضروريات پورى كرنا ١٢، ١٣; سفيہہ كى ممانعت ٢، ٣ ; سفيہ كى كفالت ٥;سفيہہ كے احكام ١، ٤، ٥، ٧، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦ ;سفيہہ كے ساتھ معاشرت١٤

شراب خور: شراب خور كى سفاہت ١٥; شراب خور كے احكام ١٥

مال: مال كا كردار ٩، ١٠; مال كى حفاظت ١٦;مال كے احكام ٢، ٣، ١٧

معاشرہ: معاشرے كى ترقى كے اسباب ١١; معاشرے كى تشكيل كے اسباب ٩;معاشرے كى ذمہ دارى ٦، ١٢ ; معاشرے كى مصلحتيں ١٠

ممنوع التصرف لوگ: ٢، ٣

يتيم: يتيم كا مال ١٨;يتيم كے احكام ١٨

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٠ ح٢٣، نورالثقلين ج١ ص ٤٤٢ ، ح ٥٠.

۳۷۰

آیت(۶)

( وَابْتَلُواْ الْيَتَامَی حَتَّیَ إِذَا بَلَغُواْ النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُواْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَن يَكْبَرُواْ وَمَن كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَن كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأ ْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُواْ عَلَيْهِمْ وَكَفَی بِاللّهِ حَسِيبًا )

او ريتيموں كا امتحان لو اور جب وہ نكاح كے قابل ہوجائيں تو اگر ان ميں رشيد ہونے كا احساس كرو تو ان كے اموال ان كے حوالے كردو اورزيادتى كے ساتھ يااس خوف سے كہ كہيں وہ بڑے نہ ہوجائيں جلدى جلدى نہ كھا جاؤ _ او رتم ميں جوغنى ہے وہ ان كے مال سے پرہيز كرے او رجو فقير ہے وہ بھى صرف بقدر مناسب كھائے _ پھرجب انكے اموال ان كے حوالے كرو تو گواہ بنالو اور خداتو حساب كے لئے خود ہى كافى ہے _

١_ يتيموں كے اقتصادى بلوغ كى تشخيص كيلئے، نكاح و بلوغ كى عمر تك ان كى آزمائش كاضرورى ہونا_

و ابتلوا اليتامي حتّي اذا بلغوا النكاح رشداً

٢_ يتيموں كو ان كا مال سپرد كرنے كى دو شرطيں ہيں ايك جنسى بلوغ كے مرحلہ تك پہنچنا اور دوسرا اقتصادى رشد _

حتّى اذا بلغوا النّكاح فان انستم منهم رشداً فادفعوا اليهم اموالهم

٣_ يتيموں كے اپنے مال ميں تصرف كا جواز، جنسى بلوغ كے مرحلے تك پہنچنے اور اقتصادى رشد سے مشروط ہے_

و ابتلوا اليتامي فادفعوا اليهم اموالهم

۳۷۱

٤_ يتيموں ميں اقتصادى رشد كے معلوم ہوجانے اور جنسى بلوغ كے مرحلے تك پہنچنے كے بعد، ان كا مال انہيں واپس كرنے كا وجوب_و ابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشدا فادفعوا اليهم اموالهم

مندرجہ بالامطلبكى تائيد امام صاوق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:ايناس الرشد حفظ المال _(١) ''ايناس الرشد'' سے مراد مال كى حفاظت ہے_

٥_( نابالغ ) بچے اور جو لوگ اقتصادى رشد (فہم) نہيں ركھتے، وہ اپنے مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہيں _*

وابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشداً فادفعوا

٦_ مالكيت كا لازمہ تصرّف كا جواز نہيں ہوتا_و ابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشداً فادفعوا

نابالغ يتيم، اپنے مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہيں ، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ فقط مالك ہونے كا لازمہ، مال ميں تصرف كا جواز نہيں ہے_

٧_ ولى و سرپرست كى نگرانى ميں اور اجازت كے ساتھ يتيم بچوں كا اپنے مال ميں تصرف صحيح ہے_

وابتلوا اليتامى حتى اذا بلغوا النكاح كيونكہ آزمائش اسى وقت ہوسكتى ہے جب يتيم اپنے اموال ميں تصرف كرے اور اس كا ولى و سرپرست اس كے تصرفات كى نگرانى كرے_

٨_ بچوں كى ذاتى مالكيت_و ابتلوا اليتامي فادفعوا اليهم اموالهم

٩_ يتيموں كے مال ميں ، اولياء كے اسراف اور سوء استفادہ كى حرمت_اموالهم و لاتاكلوها اسرافاً و بداراً ان يكبروا

١٠_ يتيم كى خدمت كے عوض اسكے مال سے، مالدار ولى كيلئے (كچھ) لينا حرام ہے_و من كان غنيا فليستعفف بعض كى رائے ہے كہ يتيم كے مال سے استفادہ كرنے اور اس ميں تصرف كرنے سے مراد وہ استفادہ و تصرف ہے جو يتيموں كا ولى و سرپرست كام كے عوض اور مزدورى كے عنوان سے يتيم كے مال سے ليتا ہے_

١١_ مالدار ولى وسرپرست كا يتيموں كے مال سے ان كى خدمت كے بدلے عوض نہ لينا، ايك پسنديدہ (مستحب) عمل ہے_و من كان غنياً فليستعفف

____________________

١)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١٦٤ ح٧ ب ١١٣، نورالثقلين ج١ ص٤٤٤ ح٦٠.

۳۷۲

مندرجہ بالا مطلب (اسے چاہيئے كہ يتيم كا مال كھانے سے پرہيز كرے) سے استحبابى معنى مراد لياگيا ہے_چونكہ اسكے مقابل ''فلياكل'' ہے كہ جو وجوب پر دلالت نہيں كرتا_

١٢_ ولى و سرپرست كے فقيرہونے كى صورت ميں ، يتيم كى خدمت كے عوض، اسكے مال سے معمول كے مطابق استفادہ كرنے كا جواز_و من كان فقيراً فلياكل بالمعروف

١٣_ كام كى قدرو قيمت مقرر كرنے ميں عرف عام كا معتبر ہونا_فلياكل بالمعروف كلمہ ''بالمعروف'' يعنى جو عام لوگوں كى رائے ميں قابل قبول ہو _

١٤_ يتيموں كو ان كا مال سپرد كرتے وقت اس پر شاہد (گواہ) بنانا ضرورى ہے_فاذا دفعتم اليهم اموالهم فاشهدوا عليهم

١٥_ دوسروں كا مال، ان كے سپرد كرتے وقت اس پر گواہ بنانا ضرورى ہے_فاذا دفعتم اليهم اموالهم فاشهدوا عليهم بظاہر گواہ بنانے كا معيار فقط يتيم كا مال نہيں _ لہذا يہ آيت ہر قسم كا مال اور دين ادا كرتے وقت اس پر گواہ بنانے كے ضرورى ہونے كى دليل بن سكتى ہے_

١٦_ اعمال كا حساب لينے ميں خداوند متعال كا كافى ہونا_و كفي بالله حسيباً

١٧_ خداوند متعال كے دقيق حساب لينے كا اعتقاد (دينى وجدان) دوسروں كے حقوق كى رعايت كرنے كى بنياد بنتا ہے_

و كفي بالله حسيباً

١٨_ خداوند متعال كا يتيموں كے سرپرستوں كو، ان كے حقوق كى رعايت نہ كرنے كے سلسلے ميں خبردار كرنا_

فان انستم منهم رشداً و كفي بالله حسيباً

١٩_ يتيم كے ولى و سرپرست كا اسكے مال سے معمول كے مطابق استفادہ كرنے كا جواز اس بات سے مشروط ہے كہ وہ يتيم كى مصلحت كيلئے اپنا وقت صرف كرے اور يتيم كا مال بھى كم نہ ہو (كافى ہو)_و من كان فقيراً فلياكل بالمعروف

مذكورہ آيت كے بارے ميں امام صادق(ع) فرماتے ہيں :ذلك رجل يحبس نفسه عن المعيشة فلا با س ان يا كل بالمعروف اذا كان يصلح لهم اموالهم فان كان المال قليلاً فلا يا كل منه شيئاً (١) يہاں مراد وہ شخص ہے جس نے يتيموں كى خاطر ان كے مال كى اصلاح اور مصلحت كيلئے خود كو مصروف كرديا ہو اور اپنے كام كاج سے رہ جائے تو وہ

____________________

١)كافى ج٥ ص١٣٠ ح٥، نورالثقلين ج١ص ٤٤٥ ح٦٩.

۳۷۳

ضرورت اور معمول كے مطابق مال يتيم ميں سے لے سكتا ہے_ اور اگر مال يتيم كم ہو تو پھر نہيں لے سكتا ہے_

٢٠_ سخت ضرورت كے وقت، ولى و سرپرست يتيم كے مال سے استفادہ كرسكتا ہے_فلياكل بالمعروف

مذكورہ آيت كے بارے ميں امام صادق(ع) فرماتے ہيں :المعروف هو القوت و انما عنى الوصّى او القيم فى اموالهم و ما يصلحهم _(١) ''المعروف'' سے مراد ضرورى اخراجات ہيں اور (وہ شخص جسے اخراجات لينے كا حق ہے) مراد وصى يا وہ شخص ہے جو يتيموں كے اموال اور ان كے امور كا سرپرست ہے_

٢١_ ضرورت كے وقت، يتيم كا سرپرست اسكے مال ميں سے قرض لے سكتا ہے_فلياكل بالمعروف اما م باقر(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :معناه من كان فقيراً فليا خذ من مال اليتيم قدر الحاجة و الكفاية على جهة القرض ثم يردّ عليه ما ا خذ اذاوجد (٢) اس سے مراد يہ ہے كہ فقير بقدرضرورت يتيم كے مال ميں سے لے سكتا ہے_ پھر جب اس كے پاس مال آجائے تو وہ قرض كو لوٹا دے_

احكام: ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٤، ١٥، ١٩ احكام ثانوى ٢٠، ٢١

اسراف: اسراف كى حرمت ٩ ;اسراف كے احكام ٩

اقتصاد: اقتصادى ترقى ١، ٢، ٣، ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٨ ; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١٦، ١٧

امانتداري: امانتدارى كے احكام ١٥; امانت دارى ميں گواہى ١٥

امتحان: امتحان كا فلسفہ ١

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١٧

بچہ : بچے كا ممنوع التصرف ہونا ٥;بچے كى مالكيت ٨;بچے كے تصرفات ٥، ٧

روايت: ٤، ١٩،٢٠، ٢١

عرف: عرف عام كى اہميت١٣

عمل: عمل صالح١١ ; عمل كا حساب ١٦

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٣

____________________

١)كافى ج٥ ص١٣٠ ح٣، نورالثقلين ج١ص ٤٤٦ ح٦٧. ٢)مجمع البيان ج٣ص١٧تفسير برھان ج١ص٣٤٥ح٢٠.

۳۷۴

كام: كام كى قدر و قيمت١٣

لوگ: لوگوں كے حقوق كى رعايت كرنا ١٧

مالكيت: ذاتى مالكيت ٨ ;مالكيت كے احكام ٦

مال ميں تصرف: مال ميں تصرف كى شرائط ٦

محرمات: ٩، ١٠

ممنوع التصرف لوگ: ٥

واجبات: ٤

وجدان: دينى وجدان ١٧

ولى : ولى كے اختيارات ١٢، ١٩، ٢٠، ٢١

يتيم: يتيم كا امتحان ١; يتيم كا تصرف ٢ ، ٣ ،٧;يتيم كا مال ٢، ٧، ٩، ١٤;يتيم كى ترقي١، ٢، ٣ ;يتيم كى خدمت ١٠، ١٢ ، ١٩;يتيم كى كفالت ٧، ٢٠، ٢١;يتيم كى مصلحت١٩ ;يتيم كے احكام ٢، ٣، ٤، ١٩; يتيم كے حقوق ١٨; يتيم كے سرپرست ٩، ١٠، ١٢، ١٨; يتيم كے مال سے استفادہ ١٠، ١١، ١٢، ١٩، ٢٠، ٢١

آیت(۷)

( لِّلرِّجَالِ نَصيِبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا )

مردوں كے لئے ان كے والدين او راقربا كے تركہ ميں ايك حصہ ہے اور عورتوں كے لئے بھى ان كے والدين اور اقربا كے تركہ ميں حصہ ہے وہ مال بہت ہو يا تھوڑا يہ حصہ بطور فريضہ ہے_

١_ تمام مرد اور عورتيں اپنے ماں باپ اور قريبى رشتہ داروں سے ارث ليتے ہيں _

للرّجال نصيب ممّا ترك الوالدان والاقربونص وللنسآء نصيب

۳۷۵

٢_ ماں باپ اور قريبى رشتہ داروں كے وارثوں كا، ميراث ميں معين حصہ _للّرجال نصيب ما ترك و للنساء نصيب نصيباً مفروضاً

٣_ ميراث ميں حصہ دار بننے كا معيار، وارث كا ميت كے ساتھ رشتہ دار ہونا ہے_للرّجال نصيب والاقربون و للنساء والاقربون

٤_ ميت كے قريبى رشتہ داروں كا ارث لينے ميں مقدم ہونا_للرّجال نصيب ممّا ترك الوالدان والاقربون

''الاقربون''كا معنى ہے، قريبى ترين رشتہ دار _ (لسان العرب) لہذا جو وارث تمام رشتہ داروں سے زيادہ ميت كے نزديك ہو وہى ارث لينے ميں مقدم ہے_

٥_ عورتوں كو ارث سے محروم كرنے والى جاہلانہ رسم كا ختم كيا جانا_و للنساء نصيبٌ

مرحوم طبرسى نقل كرتے ہيں كہ عرب جاہليت ميں عورتوں كو ارث سے محروم كرديتے تھے اور يہ آيت اسى رسم كو ختم كرنے كيلئے نازل ہوئي ہے_

٦_ ميت كى ميراث سے عورتوں اور مردوں كے حصے كا متفاوت ہونا_للّرجال نصيبٌ و للنساء نصيبٌ

عورت اور مرد كيلئے ، كلمہ ''نصيب'' كا تكرار ارث سے ان دونوں كے حصہ كے متفاوت ہونے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٧_ ارث كا مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_للرّجال نصيب و للنساء نصيبٌ مما ترك الوالدان والاقربون

٨_ ميراث ميں مقرر شدہ حصہ، وارثوں كا حق ہے، خواہ ميت كا تركہ تھوڑا ہو يا زيادہ_للرّجال نصيب ممّا قل منه او كثر نصيباً مفروضاً

٩_ارث كى تقسيم ميں دقت كرنا اور وارثوں كے حقوق ضائع نہ كرنا ضرورى ہے_للرّجال نصيب و للنساء نصيب مما قلّ او كثر نصيبا مفروضا اس بات كى تصريح كہ تركہ جتنا بھى كم ہو وارثوں كو اس ميں سے حصہ لينا چاہيئے اور حصہ دار بننا چاہيئے_ يہ مسئلہ ارث كى اہميت اور حصہ داروں كو ان كا حصہ دينے ميں دقت كرنے كى ضرورت پر دلالت كرتا ہے_

۳۷۶

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨

ارث: ارث كا كردار ٧;ارث كى تقسيم ٩;ارث كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨;ارث كے اسباب ١، ٣; ارث كے طبقات ٢، ٤ ; ايام جاہليت ميں ارث ٥

جاہليت: جاہليت كى رسوم٥

عورت: عورت كى ارث ٦

مالكيت: مالكيت كے اسباب ٧

مرد: مرد كى ارث ٦

وارث: وارث كے حقوق ٨، ٩

آیت(۸)

( وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُوْلُواْ الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُواْ لَهُمْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا ) اوراگر تقسيم كے وقت ديگر قرابتدار ، ايتام، مساكين بھى آجائيں تو انھيں بھى اس ميں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو كرو_

١_ ارث تقسيم كرتے وقت اگر ضرورت مند قريبى رشتہ دار، يتيم اور مساكين موجود ہوں تو انہيں ميت كے مال سے بہرہ مند كرنا ضرورى ہے_و اذا حضر القسمة اولوا القربي واليتامي والمساكين فارزقوهم منه يتيم و مسكين كے ساتھ''اولوا القربي'' كا ذكر اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ''اولوا القربي'' سے مراد ضرورت مند رشتہ دار ہيں نہ كہ مالدار رشتہ دار كہ جو يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ كسى قسم كا تناسب نہيں ركھتے_ آيت كے ذيل ميں ان كے ساتھ اچھا اور محبت بھرا سلوك كرنے كى ترغيب دلائي گئي ہے اس سے بھى مذكورہ معنى كى تائيد ہوتى ہے_

۳۷۷

٢_ رشتہ داروں ، يتيموں اور مسكينوں كو ميراث سے بہرہ مند كرتے وقت، ان كے ساتھ نيك اور محبت بھرا سلوك كرنا ضرورى ہے_و اذا حضر القسمة فارزقوهم منه و قولوا لهم قولاً معروفاً

٣_ رشتہ داروں ، يتيموں اور مسكينوں كى ضروريات كى طرف توجّہ اور ان كے ساتھ نيك سلوك كرنا ضرورى ہے_

اولوا القربي واليتامي والمساكين فارزقوهم منه و قولوا لهم قولاً معروفاً

٤_ بات چيت كرتے وقت ادب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_و قولوا لهم قولاً معروفاً ''قول معروف''كا معنى وہ قول ہے جو عرف و شرع ميں پسنديدہ ہو_ اس كو مؤدبانہ گفتگو بھى كہتے ہيں _

احكام: ١

ارث: ارث كے احكام ١

رشتہ دار: رشتہ داروں سے سلوك ٢، ٣;رشتہ داروں كى ضروريات پورى كرنا ٣; رشتہ داروں كے حقوق ١، ٢

سخن: سخن ميں ادب، ٤

ضرورت مند لوگ: ضرورت مندوں كى ضرورت پورى كرنا ١، ٣

مساكين: مساكين سے سلوك ٢;مساكين كى ضروريات پورى كرنا ٢

معاشرت: آداب معاشرت ٤

يتيم: يتيم سے سلوك ٢، ٣;يتيم كى ضرورت پورى كرنا ٣

۳۷۸

آیت(۹)

( وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُواْ مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُواْ عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللّهَ وَلْيَقُولُواْ قَوْلاً سَدِيدًا )

اور ان لوگوں كو اس بات سے ڈرنا چاہئے كہ اگر وہ خود اپنے بعد ضعيف و ناتواں اولاد چھوڑ جاتے تو كس قدر پريشان ہوتے لہذا خدا سے ڈريں اورسيدھى سيدھى گفتگو كريں _

١_ جو لوگ معاشرے كى طرف سے اپنے يتيم بچوں كے حقوق كى رعايت كے خواہاں ہيں انہيں چاہيئے كہ وہ دوسروں كے يتيم بچوں كے حقوق كا خيال ركھيں _و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذريّة ضعافاً خافوا عليهم فليتّقُوا الله

پہلے جملے (لو تركوا من خلفهم ذريّة ضعافاً ) كے قرينے سے جملہ''فليتقوا الله ''كا معنى اس طرح ہوگا:''فليتّقوا الله فى امر الذّريّة الضعاف ''يعنى جو لوگ اپنى موت كے بعد اپنے يتيم بچوں كے حقوق كے بارے ميں پريشان ہيں ان كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دوسرے لوگوں كے يتيم بچوں كے بارے ميں تقوائے الہى اختيار كريں _

٢_ اپنى اولاد كے انجام كے بارے ميں سرپرستوں كى ذمہ داري_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيةً ضعافاً

اولاد كے مستقبل كے بارے ميں پريشانى اور ان كى نسبت احساس ذمہ داري، انسان كى ايك قدرتى حالت ہے كہ جس كى تائيد خداوند متعال نے بھى كى ہے اور اپنے حكم كى بنا، تقوائے الہى (فليتقّوا الله ) كى رعا يت كو قرار ديا ہے_

٣_ انسانى احساسات ،معاشرے كے يتيموں كے حقوق كا خيال ركھنے كے بارے ميں احساس ذمہ دارى كا پيش خيمہ ہيں _و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذريّةً ضعافاً خافوا عليهم

٤_ دوسروں كے حقوق كا خيال ركھنے كى ترغيب دلانے كيلئے احساسات كى تحريك، ايك قرآنى طريقہ

۳۷۹

ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً خافوا عليهم

٥_ يتيموں كے حقوق كا خيال نہ ركھنے كے بارے ميں خداوند متعال كا خبردار كرنا_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً فليتقوا الله

٦_ كردار و عمل ميں عمل اور ردّ عمل كا قانون حكم فرما ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّهً ضعافاً خافوا عليهم

چونكہ آيت كا مطلب يہ ہے كہ اگر تم دوسروں كے يتيموں كے حقوق كا خيال نہيں ركھوگے تو تمہارے يتيموں كے حقوق كا خيال بھى نہيں ركھا جائے گا_

٧_ دوسروں كے يتيموں كے حقوق كے بارے ميں تقوي اختيار نہ كرنے سے معاشرے كى طرف سے اپنے يتيموں كے حقوق پائمال ہونے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً خافوا عليهم فليتّقوا الله اس مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے : يعنى ليخش ان اخلفہ فى ذريّتہ كما صنع بھؤلاء اليتامي_(١) انسان اس بات سے ڈرے كہ اس كے يتيموں كے ساتھ وہى سلوك كيا جائے جو اس نے دوسرے يتيموں كے ساتھ كيا ہے_

٨_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو يتيموں كو ان كى ميراث سے محروم كرتے ہيں _للرّجال نصيب و للنساء نصيب و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً فليتّقوا الله گذشتہ آيت كے ساتھ اس آيت كے ارتباط كے مطابق، يتيموں كے بارے ميں خوف اور وحشت كا مورد نظر مصداق، انہيں ارث سے محروم كرنا ہے_

٩_ يتيموں كے حقوق پائمال كرنے والوں كيلئے دنيوى اور اخروى سزا و عقوبت كا منتظر ہونا_

و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم فليتّقوا الله جملہ ''و ليخش ...''دنيوى كيفر و سزا كى طرف اشارہ ہے اور جملہ ''فليتّقوالله ''(خدا سے ڈرو)، اخروى عقوبت و عذاب پر دلالت كر رہا ہے_

١٠_ كيفر الہى كى جانب توجّہ، دوسروں كے حقوق كا خيال ركھنے كى راہ ہموار كرتى ہے_و ليخش فليتّقوا الله

____________________

١)كافى ج٥ ص ١٢٨ ح ١ ، تفسير عياشى ج ١ ص ٢٣٨ ح ٣٨.

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797