تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173822 / ڈاؤنلوڈ: 5231
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

آیت(۳)

( وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَی فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء مَثْنَی وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَی أَلاَّ تَعُولُواْ )

اور اگر يتيموں كے بارے ميں انصاف نہ كرسكنے كا خطرہ ہے تو جو عورتيں تمھيں پسند ہيں دو ، تين ، چار ان سے نكاح كرلو او راگر ان ميں بھى انصاف نہ كرسكنے كاخطرہ ہے تو صرف ايك _ يا جو كنيزيں تمھارے ہاتھ كى ملكيت ہيں ، يہ بات انصاف سے تجاوز نہ كرنے سے قريب تر ہے _

١_ اگر يتيم لڑكيوں سے ناانصافى كا خوف ہو تو ان كے ساتھ ازدواج كرنے كى ممانعت_و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي فانكحوا ما طاب لكم من النّسائ '' ان خفْتم''كى جزا حذف ہوگئي ہے اور ''فانكحوا''اس كا قائم مقام ہے يعني: ''ان خفتم الا ّ تقسطوا فى اليتامي فلاتنكحوھن و انكحوا''اوراس كے شان نزول ميں جو كچھ ذكر ہوا ہے اسكے مطابق يہ نہي، اس نكاح سے متعلق ہے جو مناسب مہر ادا كئے بغيربعض لوگ يتيم لڑكيوں سے كرتے ہيں _

٢_ يتيم لڑكيوں كے مال ميں خيانت كے خوف كي صورت ميں ان سے ازدواج كرنے كى ممانعت_

و آتوا اليتامي اموالهم و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي فانكحوا جملہ ''ان خفتم ...''سے استفادہ ہوتا ہے كہ ناانصافى كے خوف كى صورت ميں يتيم لڑكيوں سے نكاح كرنا ممنوع ہے اور گذشتہ آيت كے قرينے سے ناانصافى (الا تقسطوا) سے مراد، ان كے اموال ميں انصاف اور عدل كى رعايت نہ ہونا ہے_

٣_ يتيم لڑكيوں كے ساتھ شادى كرنے ميں ، ان كے اموال ميں خيانت اور عدل و انصاف سے انحراف كا خطرہ _

۳۶۱

و ان خفتم الاّ تقسطوا فى اليتامي

٤_ ايسى بيوياں انتخاب كرنى چاہيں جو اچھى لگيں اور پسنديدہ ہوں _فانكحوا ما طاب لكم من النسآئ

٥_ بيويوں كى تعداد كا چار تك محدود ہونا_فانكحوا مثني و ثلث و رباع

٦_ تعدد زوجات كى مشروعيت، ان كے درميان عدل و انصاف قائم ركھنے كے اطمينان سےمشروط ہے_

فانكحوا ما طاب لكم من النّساء مثني و ثلث و رباع فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٧_ گھريلو روابط ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنے كى اہميت_و ان خفتم الاّ تقسطوا فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٨_ تعدد زوجات سے، ناانصافى كا خطرہ_فانكحوا مثني و ثلث و رباع فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة

٩_ متعدد كنيزوں كے مالك ہونے اور ان سے جنسى لذت حاصل كرنے كا جواز_

فواحدة او ما ملكت ايمانكم نكاح كے ليے آزاد عورتوں ميں عددتعين كرنے كے مقابلے ميں كنيزوں ميں عدد تعين نہ كرنے سے ان سب سے جنسى لذت كا جواز ملتا ہے_

١٠_ متعدد كنيزوں سے ازدواج كى مشروعيت_فواحدة او ما ملكت ايمانكم صدر آيت كے قرينے سے '' فواحدة ''، ''انكحوا''كيلئے مفعول ہے_ يعنى ''فانكحوا واحدة''اور عطف كے پيش نظر''ما ملكت''بھى اس كا مفعول ہوگا_ ياد ر ہے كہ اس بناپر ''ايمانكم'' كا مخاطب وہ شخص نہيں ہے جو ازدواج كا ارادہ ركھتا ہے_

١١_ ايك بيوى پر اكتفا يا كنيزوں سے استفادہ، عورتوں كے بارے ميں عدل و انصاف سے منحرف نہ ہونے كا بہترين اور آسان ترين راستہ ہے_فواحدة او ما ملكت ايمانكم ذلك ادني الاّ تعولوا '' ذلك '' ، '' واحدة او ما ملكت ايمانكم''كى طرف اشارہ ہے _ اور ''الاّ تعولوا''مادہ ''عول''سے ہے_ جس كا معنى كجروى اور ستم ہے_

١٢_ كنيزوں كے مالكوں كيلئے ضرورى نہيں كہ وہ ان كے درميان مساوات كى رعايت كريں _فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة او ماملكت

۳۶۲

ايمانكم ذلك ادني الاّ تعولوا مساوات سے مراد وہ عدل و انصاف ہے جسے شوہر كو اپنى متعدد بيويوں كے درميان قائم ركھنا ضرورى ہے_

١٣_ متعدد شاديوں كا جواز، بيويوں كے نفقہ ميں عدل و انصاف كى رعايت كرنے سے مشروط ہے_

فان خفتم الاّ تعدلوا فواحدة امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود''فان خفتم الاّ تعدلوا'' كے بارے ميں فرمايا: يعنى فى النفقة_(١)

احكام: ١، ٢، ٥، ٩، ١٠، ١٣

ازدواج: ازدواج كے احكام ١، ٢، ٥، ١٠، ١٣;ازدواج ميں عدل و انصاف٦، ١١; حرام ازدواج ١،٢

بيوي: بيوى كے انتخاب كا معيار ٤; بيويوں كا تعدد ٥، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٣

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ٣

روايت: ١٣

عدل: عدل كى اہميت ١، ٧، ٨، ١٣

كنيز: كنيز سے ازدواج ٩، ١٠، ١١;كنيز سے معاشرت ١٢

گمراہي: گمراہى كے موانع ١١

گھرانہ: گھرانے ميں عدالت ٧

لغزش: لغزش كا پيش خيمہ ٣; لغزش كے اسباب ٨

نفقہ: نفقہ ميں عدل و انصاف ١٣

يتيم: يتيم سے خيانت ٢، ٣ ; يتيم كا مال ٢; يتيم كے حقوق كى اہميت ١;يتيم لڑكى سے شادى ١، ٢، ٣

____________________

١)كافى ج٥ ص٣٦٣ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٣٩ ح٣٦.

۳۶۳

آیت(۴)

( وَآتُواْ النَّسَاء صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا ) عورتوں كو ان كامہر عطا كردو پھر اگر وہ خوشى خوشى تمھيں دينا چاہيں توشوق سے كھالو _

١_ عورتوں كا مہر ادا كرنا واجب ہے_و آتوا النّساء صدقاتهنّ كلمہ ''صدقات'' ، ''صدقة ''كى جمع ہے جس كا معني مہر ہے_

٢_ عورتيں ، اپنے مہر كى خود مالك ہيں _و آتوا النّساء صدقاتهنّ

٣_ گھريلونظام ميں عورت كا مالى استقلال_و آتوا النّساء صدقاتهنّ

٤_ مہر خود عورتوں كو دينا ضرورى ہے نہ كہ كسى دوسرے فرد كو_و آتوا النّساء صدقاتهن نحلة ''اتوا صدقات النسائ'' كى بجائے''و آتوا النساء صدقاتھن'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ عورتوں كا مہر خود انہى كو دينا چاہيئے نہ كہ ان كے باپ يا بھائي وغيرہ كو جيساكہ ايام جاہليت ميں مرسوم تھا_

٥_ مہر، مردوں كى جانب سے اپنى بيويوں كيلئے ايك قسم كا ہديہ ہے_و آتوا النّساء صدقاتهن نحلة كلمہ ''نحلة'، ''صدقاتھنّ''كيلئے حال ہے اور اس كا معنى ہے بغيركسى عوض كے عطيہ دينا_

٦_ مہر، مردوں كے ذمہ، عورتوں كا قرض ہے_و آتوا النساء صدقاتهن نحلة بعض مفسرين كے بقول ''نحلة'' كا معنى فريضہ ہے_ مندرجہ بالامطلب ميں اسے ''دصين''سے تعبير كيا گيا ہے چونكہ مالى فريضہ در حقيقت ''دصيْن'' ہے _

٧_ مہر، رغبت و رضايت كے ساتھ اور بغيركسى احسان

۳۶۴

اورغرض و لالچ كے ادا كرنا چاہيئے_و آتوا النّساء صدقاتهنّ نحلة اسمطلب ميں كلمہ ''نحلة''كو ايك محذوف، مفعول مطلق كيلئے صفت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ ''اتوھنّ ايتاء نحلة''يعنى يہ ادائيگى بغيركسى احسان و لالچ كے ہونى چاہيئے_

٨_ عورت اپنے مہر كا كچھ حصہ اپنے شوہر كو بخش سكتى ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً

٩_ عورتوں كى مكمل رضايت حاصل كئے بغير، ان كے مہر ميں شوہروں كے تصرف كاحرام ہونا_

و اتوا النّساء فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه جملہ ''فان طبن لكم ...''(وہ اگر اس ميں سے كچھ تمہيں خوشى سے دے ديں تو اسے لے لو اور تصرف كرو) كے معنى سے، بغيررضايت كے تصرف كى حرمت ظاہر ہوتى ہے_

١٠_ عقد ازدواج ميں مہر كا مقرر كيا جانا، ملكيت كے اسباب ميں سے ہے_و اتوا النّساء صدقاتهنّ

١١_ ہبہ كا ملكيت كے اسباب ميں سے ہونا_فان طبن لكم فكلوه ''كلوہ''مكمل تسلط سے كنايہ ہے اور وہ ملكيت ہے_

١٢_مالك كى رضايت،اسكے مال ميں دوسروں كے تصرف كے جواز كى شرط ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه هنيا ً مريئاً

١٣_ جو مال، عورت اپنے مہر سے شوہر كو بخشتى ہے وہ اس كيلئے حلال ہے_فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه هنياً مريئاً

١٤_ خداوند متعال كا، عورتوں كو اپنا سارا مہر شوہروں كو نہ بخشنے كى ہدايت كرنا_

فان طبن لكم عن ش منه نفساً فكلوه ''من'' تبعيضيہ سے ظاہر ہوتا ہے كہ مہر كا كچھ حصہ بخشنے كى بات كرنا اورا سكى تصريح كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عورتوں كو اپنا سارا مہر ہبہ نہيں كرنا چاہيئے_

١٥_ شوہر، عورت كے راضى ہونے كى صو رت ميں اسكے مال سے استفادہ كرنے كا مجاز ہے_

فان طبن لكم عن ش منه امام صادق(ع) ياامام كاظم(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سؤال كے جواب ميں فرمايا:يعنى بذلك اموالهن التى فى ايديهن مما ملكن _(١) ان سے مراد وہ اموال ہيں جن كى وہ مالك ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ص٢١٩ ، ح١٦ نورالثقلين ج١ ص٤٤١، ح٤٦.

۳۶۵

١٦_ عورت كا ولى و سرپرست، اس كا مہر اپنے لئے نہيں لے سكتا_و اتوا النّساء صدقاتهن امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:هذا خطاب للاولياء لانّ الرّجل منهم كان اذا زوجّ ايّمة اخذ صداقها دونها فنهاهم الله عن ذلك _(١) يہ اولياء سے خطاب ہے كيونكہ جب كوئي شخص بيوہ عورت سے شادى كرتا تو اس كا مہر اس كے بجائے اس كا سرپرست لے ليتا_ اللہ تعالى نے اولياء كو اس سے منع كيا_

احكام: ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى نصيحتيں ١٤

خانوادہ : خانوادہ كا نظام ٣

روايت: ١٥، ١٦

عورت: عورت كا مال ١٥; عورت كى مالكيت ٢، ٣; عورت كے اختيارات ٨;عورت كے حقوق ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩، ١٥; عورت كے سرپرست ١٦

غصب: غصب كى حرمت ٩

مالكيت: ذاتى مالكيت، ٢مالكيت كے احكام ١٢;مالكيت كے اسباب ١٠، ١١

مرد: مرد كے اختيارات ١٥

مہر: مہر كا مالك ٢;مہر كا ہبہ كرنا ١٣، ١٤;مہر كى حقيقت ٥;مہر كے احكام ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٦

واجبات: ١٠

ہبہ: ١١

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص١١٠، مجمع البيان ج٣ ص١٢.

۳۶۶

آیت(۵)

( وَلاَ تُؤْتُواْ السُّفَهَاء أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ قِيَاماً وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُواْ لَهُمْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا )

اور ناسمجھ لوگوں كو ان كے وہ اموال جن كو تمھارے لئے قيام كاذريعہ بنا يا گيا ہے نہ دو _ اس ميں ان كے كھانے كپڑے كا انتظام كردو اور ان سے مناسب گفتگو كرو_

١_ مال و ثروت، سفيہہ افراد كے اختيار ميں نہيں دينا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

٢_ سفيہہ كا مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہونا_و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

٣_ سفيہہ افراد پر خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے_*و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

بعض كى رائے ہے كہ ''ايتائ''سے مراد ان پر خرچ كرنا ہے_ يعنى ان پر اپنا مال خرچ كرتے وقت، مال ان كے ہاتھ ميں نہيں دينا چاہيئے بلكہ ان كے مفاد و منافع ميں استعمال كرنا چاہيئے_

٤_ سفيہہ ا فراد كے كم قيمت مال كو ان كے اختيار ميں دينے كا جواز_ ولاتؤتوا السّفهاء اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً

اس احتمال كى بنا پر كہ ''التّى جعل ...''ايك قيد احترازى ہے_ لہذا اس بنا پر جس مال كى اقتصادى اہميت زيادہ نہيں ہے وہ سفيہ افراد كے ہاتھ ميں ديا جاسكتا ہے_

٥_ سفيہہ كا مال، اسكے ولى وسرپرست كے اختيار ميں ہونا چاہيئے_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

جملہ ''لاتؤتوا ''(مال، سفيہہ افراد كو نہ دو) سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا مال كسى دوسرے كے اختيار ميں ہونا چاہيئے اور چونكہ آيت كے مخاطبين ہر سفيہہ كے سلسلے ميں تمام مسلمان نہيں

۳۶۷

ہوسكتے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ خطاب (سفيہہ كے سرپرست) سے ہے_

٦_ افراد كے ذاتى مال كے بارے ميں معاشرے كے كچھ حقوق ہيں _و لاتؤتوا السفهاء اموالكم

سفيہہ افراد كے ذاتى مال كى نسبت، معاشرے كى طرف دينے سے ظاہر ہوتا ہے كہ معاشرہ، افراد كے ذاتى اموال كے بارے ميں كچھ حقوق ركھتا ہے_

٧_ معاشرے كے اقتصادى امور، سفيہہ افراد كے اختيار ميں نہ ديئے جائيں _و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم

٨_ مال و ثروت كا حقيقى مالك، خداوند متعال ہے_اموالكم التى جعل الله لكم قياماً

٩_ مال و ثروت، معاشرے كے قائم و برقرار رہنے كا وسيلہ ہے_اموالكم التى جعل الله لكم قياماً

كلمہ '' قياماً ''كامعنى برقرار و قائم كرنے والا ہے_ (لسان العرب)_

١٠_ جو لوگ اپنا مال و دولت، معاشرے كى مصلحتوں كے خلاف، خرچ كرتے ہيں ، دين كى نظر ميں سفيہہ ہيں _*

اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً جملہ''لاتؤتوا السّفهاء اموالكم التى قياماً'' سے ظاہر ہوتا ہے كہ خداوند متعال نے اسلئے سفيہہ افراد كو مال دينے كى ممانعت كى ہے كہ وہ اس مال كو معاشرے كى مصلحتوں اور اسكے قيام اور برقرارى و استحكام كے خلاف استعمال كرتے ہيں _ بنابرايں معاشرے كى مصلحت كے خلاف مال صرف كرنا،سفيہانہ عمل ہے اور صرف كرنے والا سفيہہ ہے_

١١_ مال و ثروت كو معاشرے كى اقتصادى و معاشى ترقى كيلئے استعمال كرنا چاہيئے_

اموالكم الّتى جعل الله لكم قياماً يہ كہ خداوند متعال نے مال و ثروت كو معاشرے كے قائم و برقرار ركھنے كيلئے عطا كيا ہے اور اسى وجہ سے اس كا بيوقوف لوگوں كو دينا ممنوع قرار ديا ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ مال و ثروت، اقتصادى ترقى كيلئے استعمال ہونا چاہيئے كہ جس سے معاشرہ برقرار و قائم ر ہے_

١٢_ سفيہہ افراد كى خوراك و پوشاك (مخارج زندگي) كى فراہمى معاشرے كى ذمہ دارى ہے_و ارزقوهم فيها و اكسوهم

۳۶۸

١٣_ سفيہہ افراد كے سرمائے سے، كاروبار كرنے اور اسكے منافع سے ان كے اخراجات پورے كرنا ضرورى ہے_

و ارزقوهم فيها و اكسوهم خداوند متعال نے سفيہہ افراد كى روزى ان كے اموال ميں قرار دى ہے نہ ان كے اموال سے_ لہذا فرمايا ہے ''و ارزقوھم فيہا''يہ نہيں فرمايا ''منھا'' اور اس كا واحد راستہ يہ ہے كہ ان كا سرمايہ تجارت ميں لگايا جائے اور اسكے منافع سے ان كے مخارج پورے كئے جائيں _

١٤_ سفيہہ افراد كے ساتھ رفتار و گفتار ميں اچھا اور تعميرى اندازاپنانا ضرورى ہے_و قولوا لهم قولاً معروفاً اس مطلب ميں كلمہ ''قولاً'' اپنے كنائي معنى يعنى مطلق معاشرت (رفتار و گفتار) ميں ليا گيا ہے_

١٥_شراب خور كو اسكى سفاہت كى وجہ سے مال و ثروت دينے كى ممانعت_و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے شراب خور كو امين بنانے كى ممانعت كرتے ہوئے فرمايا: ان الله يقول: ''ولاتؤتوا السّفھاء اموالكم''فاُّى سفيہ اسفہ من شارب الخمر؟(١) يعنى شارب الخمر سے بڑھ كر اور كون سفيہہ ہوگا_

١٦_ مال و ثروت كو تباہى و بردبارى سے بچانے كى خاطر اسے سفيہہافراد كے سپرد نہيں كرنا چاہيئے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام باقر(ع) :انّ الله نهى عن و فساد المال انّ الله عزوجل يقول و لاتؤتوا السفهاء اموالكم ..(٢) اللہ تعالى نے مال و ثروت كو تباہ و برباد كرنے سے منع فرمايا ہے _ بےشك اللہ تعالى كا ارشاد ہے اور سفہاء كو اپنے اموال نہ دو

١٧_ ناقابل اعتماد لوگوں كو مال و ثروت دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں ''السفھائ'' كے بارے ميں فرمايا: ''من لا تثق به '' جس پر تمہيں اعتماد نہ ہو_(٣)

١٨_ يتيموں كے بلوغ و رشد كے مرحلے تك پہنچنے سے پہلے انہيں ان كا مال و ثروت دينے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_

و لاتؤتوا السّفهاء اموالكم امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:'' لا تعطوهم

____________________

١)كافى ج٥ ص٢٩٩ ح١ نورالثقلين ج١ص ٤٤٣ ح٥٢. ٢)كافى ج٥ ص٣٠٠ ح٢ ،نورالثقلين ج١ص ٤٤٢ ح٥٥

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٠ ح٢٠،نورالثقلين ج١ ص٤٤١ ، ح ٤٨.

۳۶۹

اموالهم حتى تعرفوا منهم الرشد (١) ان سے مراد يتيم ہيں ، انہيں ان كا مال اس وقت تك نہ دو جب تك وہ رشد و بلوغ تك نہ پہنچ جائيں _

احكام: ١، ٢، ٤، ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨

اقتصاد: اقتصادى ترقي، ١١ اقتصادى نظام: ١، ٦، ٧، ١٦،١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مالكيت ٨

انفاق: سفيہہ پر انفاق ٣

روايت: ١٥، ١٦ ، ١٧، ١٨

سخن : سخنميں ادب ١٤

سرمايہ: سرمايہ كى اہميت ١١

سفيہہ: ١٠، ١٥ سفيہہ كا مال ٤،٥، ١٣ ;سفيہہ كا ممنوع التصرف ہونا ٥; سفيہہ كى ضروريات پورى كرنا ١٢، ١٣; سفيہہ كى ممانعت ٢، ٣ ; سفيہ كى كفالت ٥;سفيہہ كے احكام ١، ٤، ٥، ٧، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦ ;سفيہہ كے ساتھ معاشرت١٤

شراب خور: شراب خور كى سفاہت ١٥; شراب خور كے احكام ١٥

مال: مال كا كردار ٩، ١٠; مال كى حفاظت ١٦;مال كے احكام ٢، ٣، ١٧

معاشرہ: معاشرے كى ترقى كے اسباب ١١; معاشرے كى تشكيل كے اسباب ٩;معاشرے كى ذمہ دارى ٦، ١٢ ; معاشرے كى مصلحتيں ١٠

ممنوع التصرف لوگ: ٢، ٣

يتيم: يتيم كا مال ١٨;يتيم كے احكام ١٨

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٠ ح٢٣، نورالثقلين ج١ ص ٤٤٢ ، ح ٥٠.

۳۷۰

آیت(۶)

( وَابْتَلُواْ الْيَتَامَی حَتَّیَ إِذَا بَلَغُواْ النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُواْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَن يَكْبَرُواْ وَمَن كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَن كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأ ْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُواْ عَلَيْهِمْ وَكَفَی بِاللّهِ حَسِيبًا )

او ريتيموں كا امتحان لو اور جب وہ نكاح كے قابل ہوجائيں تو اگر ان ميں رشيد ہونے كا احساس كرو تو ان كے اموال ان كے حوالے كردو اورزيادتى كے ساتھ يااس خوف سے كہ كہيں وہ بڑے نہ ہوجائيں جلدى جلدى نہ كھا جاؤ _ او رتم ميں جوغنى ہے وہ ان كے مال سے پرہيز كرے او رجو فقير ہے وہ بھى صرف بقدر مناسب كھائے _ پھرجب انكے اموال ان كے حوالے كرو تو گواہ بنالو اور خداتو حساب كے لئے خود ہى كافى ہے _

١_ يتيموں كے اقتصادى بلوغ كى تشخيص كيلئے، نكاح و بلوغ كى عمر تك ان كى آزمائش كاضرورى ہونا_

و ابتلوا اليتامي حتّي اذا بلغوا النكاح رشداً

٢_ يتيموں كو ان كا مال سپرد كرنے كى دو شرطيں ہيں ايك جنسى بلوغ كے مرحلہ تك پہنچنا اور دوسرا اقتصادى رشد _

حتّى اذا بلغوا النّكاح فان انستم منهم رشداً فادفعوا اليهم اموالهم

٣_ يتيموں كے اپنے مال ميں تصرف كا جواز، جنسى بلوغ كے مرحلے تك پہنچنے اور اقتصادى رشد سے مشروط ہے_

و ابتلوا اليتامي فادفعوا اليهم اموالهم

۳۷۱

٤_ يتيموں ميں اقتصادى رشد كے معلوم ہوجانے اور جنسى بلوغ كے مرحلے تك پہنچنے كے بعد، ان كا مال انہيں واپس كرنے كا وجوب_و ابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشدا فادفعوا اليهم اموالهم

مندرجہ بالامطلبكى تائيد امام صاوق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:ايناس الرشد حفظ المال _(١) ''ايناس الرشد'' سے مراد مال كى حفاظت ہے_

٥_( نابالغ ) بچے اور جو لوگ اقتصادى رشد (فہم) نہيں ركھتے، وہ اپنے مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہيں _*

وابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشداً فادفعوا

٦_ مالكيت كا لازمہ تصرّف كا جواز نہيں ہوتا_و ابتلوا اليتامي فان انستم منهم رشداً فادفعوا

نابالغ يتيم، اپنے مال ميں تصرف كرنے سے ممنوع ہيں ، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ فقط مالك ہونے كا لازمہ، مال ميں تصرف كا جواز نہيں ہے_

٧_ ولى و سرپرست كى نگرانى ميں اور اجازت كے ساتھ يتيم بچوں كا اپنے مال ميں تصرف صحيح ہے_

وابتلوا اليتامى حتى اذا بلغوا النكاح كيونكہ آزمائش اسى وقت ہوسكتى ہے جب يتيم اپنے اموال ميں تصرف كرے اور اس كا ولى و سرپرست اس كے تصرفات كى نگرانى كرے_

٨_ بچوں كى ذاتى مالكيت_و ابتلوا اليتامي فادفعوا اليهم اموالهم

٩_ يتيموں كے مال ميں ، اولياء كے اسراف اور سوء استفادہ كى حرمت_اموالهم و لاتاكلوها اسرافاً و بداراً ان يكبروا

١٠_ يتيم كى خدمت كے عوض اسكے مال سے، مالدار ولى كيلئے (كچھ) لينا حرام ہے_و من كان غنيا فليستعفف بعض كى رائے ہے كہ يتيم كے مال سے استفادہ كرنے اور اس ميں تصرف كرنے سے مراد وہ استفادہ و تصرف ہے جو يتيموں كا ولى و سرپرست كام كے عوض اور مزدورى كے عنوان سے يتيم كے مال سے ليتا ہے_

١١_ مالدار ولى وسرپرست كا يتيموں كے مال سے ان كى خدمت كے بدلے عوض نہ لينا، ايك پسنديدہ (مستحب) عمل ہے_و من كان غنياً فليستعفف

____________________

١)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١٦٤ ح٧ ب ١١٣، نورالثقلين ج١ ص٤٤٤ ح٦٠.

۳۷۲

مندرجہ بالا مطلب (اسے چاہيئے كہ يتيم كا مال كھانے سے پرہيز كرے) سے استحبابى معنى مراد لياگيا ہے_چونكہ اسكے مقابل ''فلياكل'' ہے كہ جو وجوب پر دلالت نہيں كرتا_

١٢_ ولى و سرپرست كے فقيرہونے كى صورت ميں ، يتيم كى خدمت كے عوض، اسكے مال سے معمول كے مطابق استفادہ كرنے كا جواز_و من كان فقيراً فلياكل بالمعروف

١٣_ كام كى قدرو قيمت مقرر كرنے ميں عرف عام كا معتبر ہونا_فلياكل بالمعروف كلمہ ''بالمعروف'' يعنى جو عام لوگوں كى رائے ميں قابل قبول ہو _

١٤_ يتيموں كو ان كا مال سپرد كرتے وقت اس پر شاہد (گواہ) بنانا ضرورى ہے_فاذا دفعتم اليهم اموالهم فاشهدوا عليهم

١٥_ دوسروں كا مال، ان كے سپرد كرتے وقت اس پر گواہ بنانا ضرورى ہے_فاذا دفعتم اليهم اموالهم فاشهدوا عليهم بظاہر گواہ بنانے كا معيار فقط يتيم كا مال نہيں _ لہذا يہ آيت ہر قسم كا مال اور دين ادا كرتے وقت اس پر گواہ بنانے كے ضرورى ہونے كى دليل بن سكتى ہے_

١٦_ اعمال كا حساب لينے ميں خداوند متعال كا كافى ہونا_و كفي بالله حسيباً

١٧_ خداوند متعال كے دقيق حساب لينے كا اعتقاد (دينى وجدان) دوسروں كے حقوق كى رعايت كرنے كى بنياد بنتا ہے_

و كفي بالله حسيباً

١٨_ خداوند متعال كا يتيموں كے سرپرستوں كو، ان كے حقوق كى رعايت نہ كرنے كے سلسلے ميں خبردار كرنا_

فان انستم منهم رشداً و كفي بالله حسيباً

١٩_ يتيم كے ولى و سرپرست كا اسكے مال سے معمول كے مطابق استفادہ كرنے كا جواز اس بات سے مشروط ہے كہ وہ يتيم كى مصلحت كيلئے اپنا وقت صرف كرے اور يتيم كا مال بھى كم نہ ہو (كافى ہو)_و من كان فقيراً فلياكل بالمعروف

مذكورہ آيت كے بارے ميں امام صادق(ع) فرماتے ہيں :ذلك رجل يحبس نفسه عن المعيشة فلا با س ان يا كل بالمعروف اذا كان يصلح لهم اموالهم فان كان المال قليلاً فلا يا كل منه شيئاً (١) يہاں مراد وہ شخص ہے جس نے يتيموں كى خاطر ان كے مال كى اصلاح اور مصلحت كيلئے خود كو مصروف كرديا ہو اور اپنے كام كاج سے رہ جائے تو وہ

____________________

١)كافى ج٥ ص١٣٠ ح٥، نورالثقلين ج١ص ٤٤٥ ح٦٩.

۳۷۳

ضرورت اور معمول كے مطابق مال يتيم ميں سے لے سكتا ہے_ اور اگر مال يتيم كم ہو تو پھر نہيں لے سكتا ہے_

٢٠_ سخت ضرورت كے وقت، ولى و سرپرست يتيم كے مال سے استفادہ كرسكتا ہے_فلياكل بالمعروف

مذكورہ آيت كے بارے ميں امام صادق(ع) فرماتے ہيں :المعروف هو القوت و انما عنى الوصّى او القيم فى اموالهم و ما يصلحهم _(١) ''المعروف'' سے مراد ضرورى اخراجات ہيں اور (وہ شخص جسے اخراجات لينے كا حق ہے) مراد وصى يا وہ شخص ہے جو يتيموں كے اموال اور ان كے امور كا سرپرست ہے_

٢١_ ضرورت كے وقت، يتيم كا سرپرست اسكے مال ميں سے قرض لے سكتا ہے_فلياكل بالمعروف اما م باقر(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :معناه من كان فقيراً فليا خذ من مال اليتيم قدر الحاجة و الكفاية على جهة القرض ثم يردّ عليه ما ا خذ اذاوجد (٢) اس سے مراد يہ ہے كہ فقير بقدرضرورت يتيم كے مال ميں سے لے سكتا ہے_ پھر جب اس كے پاس مال آجائے تو وہ قرض كو لوٹا دے_

احكام: ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٤، ١٥، ١٩ احكام ثانوى ٢٠، ٢١

اسراف: اسراف كى حرمت ٩ ;اسراف كے احكام ٩

اقتصاد: اقتصادى ترقى ١، ٢، ٣، ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٨ ; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١٦، ١٧

امانتداري: امانتدارى كے احكام ١٥; امانت دارى ميں گواہى ١٥

امتحان: امتحان كا فلسفہ ١

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١٧

بچہ : بچے كا ممنوع التصرف ہونا ٥;بچے كى مالكيت ٨;بچے كے تصرفات ٥، ٧

روايت: ٤، ١٩،٢٠، ٢١

عرف: عرف عام كى اہميت١٣

عمل: عمل صالح١١ ; عمل كا حساب ١٦

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٣

____________________

١)كافى ج٥ ص١٣٠ ح٣، نورالثقلين ج١ص ٤٤٦ ح٦٧. ٢)مجمع البيان ج٣ص١٧تفسير برھان ج١ص٣٤٥ح٢٠.

۳۷۴

كام: كام كى قدر و قيمت١٣

لوگ: لوگوں كے حقوق كى رعايت كرنا ١٧

مالكيت: ذاتى مالكيت ٨ ;مالكيت كے احكام ٦

مال ميں تصرف: مال ميں تصرف كى شرائط ٦

محرمات: ٩، ١٠

ممنوع التصرف لوگ: ٥

واجبات: ٤

وجدان: دينى وجدان ١٧

ولى : ولى كے اختيارات ١٢، ١٩، ٢٠، ٢١

يتيم: يتيم كا امتحان ١; يتيم كا تصرف ٢ ، ٣ ،٧;يتيم كا مال ٢، ٧، ٩، ١٤;يتيم كى ترقي١، ٢، ٣ ;يتيم كى خدمت ١٠، ١٢ ، ١٩;يتيم كى كفالت ٧، ٢٠، ٢١;يتيم كى مصلحت١٩ ;يتيم كے احكام ٢، ٣، ٤، ١٩; يتيم كے حقوق ١٨; يتيم كے سرپرست ٩، ١٠، ١٢، ١٨; يتيم كے مال سے استفادہ ١٠، ١١، ١٢، ١٩، ٢٠، ٢١

آیت(۷)

( لِّلرِّجَالِ نَصيِبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا )

مردوں كے لئے ان كے والدين او راقربا كے تركہ ميں ايك حصہ ہے اور عورتوں كے لئے بھى ان كے والدين اور اقربا كے تركہ ميں حصہ ہے وہ مال بہت ہو يا تھوڑا يہ حصہ بطور فريضہ ہے_

١_ تمام مرد اور عورتيں اپنے ماں باپ اور قريبى رشتہ داروں سے ارث ليتے ہيں _

للرّجال نصيب ممّا ترك الوالدان والاقربونص وللنسآء نصيب

۳۷۵

٢_ ماں باپ اور قريبى رشتہ داروں كے وارثوں كا، ميراث ميں معين حصہ _للّرجال نصيب ما ترك و للنساء نصيب نصيباً مفروضاً

٣_ ميراث ميں حصہ دار بننے كا معيار، وارث كا ميت كے ساتھ رشتہ دار ہونا ہے_للرّجال نصيب والاقربون و للنساء والاقربون

٤_ ميت كے قريبى رشتہ داروں كا ارث لينے ميں مقدم ہونا_للرّجال نصيب ممّا ترك الوالدان والاقربون

''الاقربون''كا معنى ہے، قريبى ترين رشتہ دار _ (لسان العرب) لہذا جو وارث تمام رشتہ داروں سے زيادہ ميت كے نزديك ہو وہى ارث لينے ميں مقدم ہے_

٥_ عورتوں كو ارث سے محروم كرنے والى جاہلانہ رسم كا ختم كيا جانا_و للنساء نصيبٌ

مرحوم طبرسى نقل كرتے ہيں كہ عرب جاہليت ميں عورتوں كو ارث سے محروم كرديتے تھے اور يہ آيت اسى رسم كو ختم كرنے كيلئے نازل ہوئي ہے_

٦_ ميت كى ميراث سے عورتوں اور مردوں كے حصے كا متفاوت ہونا_للّرجال نصيبٌ و للنساء نصيبٌ

عورت اور مرد كيلئے ، كلمہ ''نصيب'' كا تكرار ارث سے ان دونوں كے حصہ كے متفاوت ہونے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٧_ ارث كا مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_للرّجال نصيب و للنساء نصيبٌ مما ترك الوالدان والاقربون

٨_ ميراث ميں مقرر شدہ حصہ، وارثوں كا حق ہے، خواہ ميت كا تركہ تھوڑا ہو يا زيادہ_للرّجال نصيب ممّا قل منه او كثر نصيباً مفروضاً

٩_ارث كى تقسيم ميں دقت كرنا اور وارثوں كے حقوق ضائع نہ كرنا ضرورى ہے_للرّجال نصيب و للنساء نصيب مما قلّ او كثر نصيبا مفروضا اس بات كى تصريح كہ تركہ جتنا بھى كم ہو وارثوں كو اس ميں سے حصہ لينا چاہيئے اور حصہ دار بننا چاہيئے_ يہ مسئلہ ارث كى اہميت اور حصہ داروں كو ان كا حصہ دينے ميں دقت كرنے كى ضرورت پر دلالت كرتا ہے_

۳۷۶

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨

ارث: ارث كا كردار ٧;ارث كى تقسيم ٩;ارث كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨;ارث كے اسباب ١، ٣; ارث كے طبقات ٢، ٤ ; ايام جاہليت ميں ارث ٥

جاہليت: جاہليت كى رسوم٥

عورت: عورت كى ارث ٦

مالكيت: مالكيت كے اسباب ٧

مرد: مرد كى ارث ٦

وارث: وارث كے حقوق ٨، ٩

آیت(۸)

( وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُوْلُواْ الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُواْ لَهُمْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا ) اوراگر تقسيم كے وقت ديگر قرابتدار ، ايتام، مساكين بھى آجائيں تو انھيں بھى اس ميں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو كرو_

١_ ارث تقسيم كرتے وقت اگر ضرورت مند قريبى رشتہ دار، يتيم اور مساكين موجود ہوں تو انہيں ميت كے مال سے بہرہ مند كرنا ضرورى ہے_و اذا حضر القسمة اولوا القربي واليتامي والمساكين فارزقوهم منه يتيم و مسكين كے ساتھ''اولوا القربي'' كا ذكر اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ''اولوا القربي'' سے مراد ضرورت مند رشتہ دار ہيں نہ كہ مالدار رشتہ دار كہ جو يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ كسى قسم كا تناسب نہيں ركھتے_ آيت كے ذيل ميں ان كے ساتھ اچھا اور محبت بھرا سلوك كرنے كى ترغيب دلائي گئي ہے اس سے بھى مذكورہ معنى كى تائيد ہوتى ہے_

۳۷۷

٢_ رشتہ داروں ، يتيموں اور مسكينوں كو ميراث سے بہرہ مند كرتے وقت، ان كے ساتھ نيك اور محبت بھرا سلوك كرنا ضرورى ہے_و اذا حضر القسمة فارزقوهم منه و قولوا لهم قولاً معروفاً

٣_ رشتہ داروں ، يتيموں اور مسكينوں كى ضروريات كى طرف توجّہ اور ان كے ساتھ نيك سلوك كرنا ضرورى ہے_

اولوا القربي واليتامي والمساكين فارزقوهم منه و قولوا لهم قولاً معروفاً

٤_ بات چيت كرتے وقت ادب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_و قولوا لهم قولاً معروفاً ''قول معروف''كا معنى وہ قول ہے جو عرف و شرع ميں پسنديدہ ہو_ اس كو مؤدبانہ گفتگو بھى كہتے ہيں _

احكام: ١

ارث: ارث كے احكام ١

رشتہ دار: رشتہ داروں سے سلوك ٢، ٣;رشتہ داروں كى ضروريات پورى كرنا ٣; رشتہ داروں كے حقوق ١، ٢

سخن: سخن ميں ادب، ٤

ضرورت مند لوگ: ضرورت مندوں كى ضرورت پورى كرنا ١، ٣

مساكين: مساكين سے سلوك ٢;مساكين كى ضروريات پورى كرنا ٢

معاشرت: آداب معاشرت ٤

يتيم: يتيم سے سلوك ٢، ٣;يتيم كى ضرورت پورى كرنا ٣

۳۷۸

آیت(۹)

( وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُواْ مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُواْ عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللّهَ وَلْيَقُولُواْ قَوْلاً سَدِيدًا )

اور ان لوگوں كو اس بات سے ڈرنا چاہئے كہ اگر وہ خود اپنے بعد ضعيف و ناتواں اولاد چھوڑ جاتے تو كس قدر پريشان ہوتے لہذا خدا سے ڈريں اورسيدھى سيدھى گفتگو كريں _

١_ جو لوگ معاشرے كى طرف سے اپنے يتيم بچوں كے حقوق كى رعايت كے خواہاں ہيں انہيں چاہيئے كہ وہ دوسروں كے يتيم بچوں كے حقوق كا خيال ركھيں _و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذريّة ضعافاً خافوا عليهم فليتّقُوا الله

پہلے جملے (لو تركوا من خلفهم ذريّة ضعافاً ) كے قرينے سے جملہ''فليتقوا الله ''كا معنى اس طرح ہوگا:''فليتّقوا الله فى امر الذّريّة الضعاف ''يعنى جو لوگ اپنى موت كے بعد اپنے يتيم بچوں كے حقوق كے بارے ميں پريشان ہيں ان كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دوسرے لوگوں كے يتيم بچوں كے بارے ميں تقوائے الہى اختيار كريں _

٢_ اپنى اولاد كے انجام كے بارے ميں سرپرستوں كى ذمہ داري_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيةً ضعافاً

اولاد كے مستقبل كے بارے ميں پريشانى اور ان كى نسبت احساس ذمہ داري، انسان كى ايك قدرتى حالت ہے كہ جس كى تائيد خداوند متعال نے بھى كى ہے اور اپنے حكم كى بنا، تقوائے الہى (فليتقّوا الله ) كى رعا يت كو قرار ديا ہے_

٣_ انسانى احساسات ،معاشرے كے يتيموں كے حقوق كا خيال ركھنے كے بارے ميں احساس ذمہ دارى كا پيش خيمہ ہيں _و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذريّةً ضعافاً خافوا عليهم

٤_ دوسروں كے حقوق كا خيال ركھنے كى ترغيب دلانے كيلئے احساسات كى تحريك، ايك قرآنى طريقہ

۳۷۹

ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً خافوا عليهم

٥_ يتيموں كے حقوق كا خيال نہ ركھنے كے بارے ميں خداوند متعال كا خبردار كرنا_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً فليتقوا الله

٦_ كردار و عمل ميں عمل اور ردّ عمل كا قانون حكم فرما ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّهً ضعافاً خافوا عليهم

چونكہ آيت كا مطلب يہ ہے كہ اگر تم دوسروں كے يتيموں كے حقوق كا خيال نہيں ركھوگے تو تمہارے يتيموں كے حقوق كا خيال بھى نہيں ركھا جائے گا_

٧_ دوسروں كے يتيموں كے حقوق كے بارے ميں تقوي اختيار نہ كرنے سے معاشرے كى طرف سے اپنے يتيموں كے حقوق پائمال ہونے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً خافوا عليهم فليتّقوا الله اس مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے : يعنى ليخش ان اخلفہ فى ذريّتہ كما صنع بھؤلاء اليتامي_(١) انسان اس بات سے ڈرے كہ اس كے يتيموں كے ساتھ وہى سلوك كيا جائے جو اس نے دوسرے يتيموں كے ساتھ كيا ہے_

٨_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو يتيموں كو ان كى ميراث سے محروم كرتے ہيں _للرّجال نصيب و للنساء نصيب و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم ذرّيّة ضعافاً فليتّقوا الله گذشتہ آيت كے ساتھ اس آيت كے ارتباط كے مطابق، يتيموں كے بارے ميں خوف اور وحشت كا مورد نظر مصداق، انہيں ارث سے محروم كرنا ہے_

٩_ يتيموں كے حقوق پائمال كرنے والوں كيلئے دنيوى اور اخروى سزا و عقوبت كا منتظر ہونا_

و ليخش الّذين لو تركوا من خلفهم فليتّقوا الله جملہ ''و ليخش ...''دنيوى كيفر و سزا كى طرف اشارہ ہے اور جملہ ''فليتّقوالله ''(خدا سے ڈرو)، اخروى عقوبت و عذاب پر دلالت كر رہا ہے_

١٠_ كيفر الہى كى جانب توجّہ، دوسروں كے حقوق كا خيال ركھنے كى راہ ہموار كرتى ہے_و ليخش فليتّقوا الله

____________________

١)كافى ج٥ ص ١٢٨ ح ١ ، تفسير عياشى ج ١ ص ٢٣٨ ح ٣٨.

۳۸۰

١١_ يتيموں كے ساتھ اچھے اور متين انداز ميں بات كرنا اور ان سے نيك سلوك كرنا ضرورى ہے_وليقولوا قولاً سديداً

١٢_ يتيموں كے حقوق كا خيال ركھنے كى ضرورت كے بارے ميں خداوند متعال كى خصوصى عنايت_و ليخش الّذين ذرّية ضعافاً و ليقولوا قولاً سديداً

١٣_ يتيم كے مال ميں زيادتى و ظلم كرنے كى حرمت كا فلسفہ، يتيم كى زندگى اور استقلال كو دوام بخشنا اور انسانى نسل كو اس ظلم و ستم كے برے اثرات سے محفوظ ركھنا ہے_و ليخش الذين امام رضا (ع) فرماتے ہيں :ففى تحريم مال اليتيم استبقاء اليتيم و استقلاله بنفسه و السلامة للعقب ان يصيبه ما اصابهم_ (١) يتيم كے مال كو حرام كرنے كا فلسفہ، يتيم كى زندگى كو دوام بخشنا، اسے استقلال فراہم كرنا اور نسل انسانى كو اس طرح كے برے اثرات سے بچانا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار ٣، ٤

احكام: احكام كا فلسفہ ١٣

اخلاقى نظام: ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف١٢; اللہ تعالى كى تنبيہ٥،٨; اللہ تعالى كى طرف سے سزا ١٠

اولاد : اولاد كا انجام ٢

بچہ: بچے كے حقوق ١

بے تقوي ہونا: بے تقوي ہونے كے اثرات ٧

تجاوز: تجاوز كے اثرات ٧

تحريك : تحريك كے اسباب ٣

تربيت: تربيت كا طريقہ ٤

حقوق كا نظام : ١، ٣

____________________

١)عيون اخبار الرضا(ع) ج٢ ص٩٢ ح١ ب ٣٣ نورالثقلين ج١ ص٤٤٧ ح٧٢.

۳۸۱

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦

روايت: ١٣

سزا: اخروى سزا ٩;دنيوى سزا ٩

عمل: عمل كے اثرات ٦;ناپسنديدہ عمل كے اثرات٧

كلام: كلام كرنے كے آداب ١١

لوگ: لوگوں كے حقوق كى رعايت كرنا ١،٤، ١٠

معاشرت: معاشرت كے آداب ١١

نسل: نسل كى بقاء ١٣

والدين: والدين كى ذمہ دارى ٢

ياد دہاني: ياد دہانى كے اثرات ،١٠

يتيم: يتيم سے سلوك ١١;يتيم كے حقوق ١، ٣، ٧، ٨، ١٢;يتيم كے حقوق پر تجاوز ٥، ١٣;يتيم كے حقوق پر تجاوز كى سزا ٩

آیت( ۱۰)

( إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَی ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ) جو لوگ ظالمانہ انداز سے يتيموں كا مال كھا جاتے ہيں وہ در حقيقت اپنے پيٹ ميں آگ بھر ر ہے ہيں اور عنقريب واصل جہنم ہوں گے_

١_ يتيموں كے مال ميں ظالمانہ اور ناروا طريقے سے تصرف كرنے كى حرمت_انّ الّذين يأكلون اموال اليتامي ظلماً

٢_ ظالمانہ طور پر يتيم كا مال كھانا، درحقيقت آگ كھانے كے مترادف ہے_

انّ الذين يأكلون اموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

۳۸۲

٣_ يتيموں پر ظلم نہ ہونے كى صورت ميں ان كے مال ميں تصرف كرنا جائز ہے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً

٤_ يتيموں كے مال كى حفاظت كرنے كى ضرورت كے بارے ميں خداوند متعال كى خصوصى عنايت _

انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

٥_ انسان كے نيك و بد اعمال، اپنى ظاہرى صورت كے علاوہ ايك حقيقت اور واقعيت كے حامل ہيں _

انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً انّما يأكلون فى بطونهم ناراً

٦_ ہر انسان، اپنى ظاہرى صورت كے علاوہ بھى ايك حقيقت ركھتا ہے_انّما ياكلون فى بطونهم ناراً

٧_ يتيموں كا مال ضائع كرنے والوں كا انجام، دہكتى ہوئي آگ ہے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً و سيصلون سعيراً

٨_ جہنم ميں دہكتى ہوئي اور شعلہ ور آگ ہے_و سيصلون سعيراً

٩_ يتيم كے سرپرست كا اسكے مال ميں ، ذاتى منافع كيلئے اور واپس نہ كرنے كى نيت كے ساتھ تصرف كرنا، ظلم ہے_

انّ الذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً امام كاظم(ع) نے يتيم كے مال ميں تصرف كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:لا ينبغى له ان يا كل الاّ القصد فان كان من نيّته ان لايردّه عليهم فهو بالمنزل الذى قال الله عزوجل: انّ الذين ياكلون اموال اليتامي ظلماً (١) سرپرست فقط ميانہ روى كے ساتھ يتيم كے مال ميں تصرف كرسكتا ہے اگر اس كى نيت يہ ہو كہ واپس نہ كرے تو وہ اللہ تعالى كے اس فرمان كا مصداق ہے : جو لوگ ظلم كے طور پر يتيموں كے اموال كھاتے ہيں

١٠_ يتيموں كا مال ناروا طريقے سے كھانے والوں كا قيامت كے دن، ا س حالت ميں آنا كہ ان كے منہ سے شعلے نكلتے ہوں گے_انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي /قال رسول الله (ص) : يبعث اناس من قبورهم يوم القيامة تاجج افواههم نارا_ (قيامت كے دن كچھ لوگوں كو اپنى قبور سے اس حالت ميں نكالا جائے گا كہ ان كے منہ سے آگ كے شعلے نكل ر ہے ہوں گے ) آپ(ص) سے پوچھا گيا يہ كون لوگ ہيں ؟ آپ(ص) نے فرمايا:انّ الّذين يأكلون أموال اليتامي ظلماً (٢)

____________________

١)كافي، ج٥ ص١٢٨ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٥٠ ح٩٠

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٥ ح٤٧ نورالثقلين ج١ ص٤٤٨ ح٧٦.

۳۸۳

آگ: آگ كھانا ٢

احكام: ١، ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف٤

انسان: انسان كى حقيقت ٦

جہنم: آتش جہنم ٨

روايت: ٩، ١٠

ظالمين: ظالمين كا انجام ٧، ظالمين كى سزا ٧

ظلم: ظلم كے موارد٩

عمل: برے عمل كى حقيقت ٥;نيك عمل كى حقيقت ٥

غاصبين: غاصبينكا حشر ١٠

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ٢

محرّمات: ١

يتيم: مال يتيم پر تجاوز ٧;مال يتيم سے استفادہ ٣;مال يتيم غصب كرنے كى سزا ١٠;مال يتيم كا غصب ١، ٢، ٩;مال يتيم كى حفاظت ٤;يتيم كے احكام ٣

۳۸۴

آیت( ۱۱)

( يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَا نَ لَهُ وَلَدٌ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلأُمِّهِ السُّدُسُ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَآؤُكُمْ وَأَبناؤُكُمْ لاَ تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعاً فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيما حَكِيمًا ) الله تمھيں تمھارى اولاد كے بارے ميں وصيت كرتا ہے كہ لڑكے كا حصہ دو لڑكيوں كے برابر ہوگا _ اب اگر لڑكياں دو سے زيادہ ہيں تو انھيں تمام تركہ كا دو تہائي حصہ ملے گا او راگر ايك ہى ہے تو اسے آدھا او رمرنے والے كے ماں باپ ميں سے ہرايك كيلئے چھٹا حصہ ہے اگر اولاد بھى ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو ماں كے لئے ايك تہائي ہے او راگر بھائي بھى ہوں تو ماں كيلئے چھٹا حصہ ہے _ ان وصيتوں كے بعد جو كہ مرنے والے نے كى ہيں ياان قرضوں كے بعد جو اس كے ذمہ ہيں _ يہ تمھارے ہى ماں باپ او راولاد ہيں مگر تمھيں نہيں معلوم كہ تمھارے حق ميں زيادہ منفعت رساں كون ہے _ يہ الله كى طرف سے فريضہ ہے اور الله صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے_

١_ خداوند متعال كا اولاد كى وراثت اور اس كو تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں وصيت كرنا_

يوصيكم الله فى اولادكم

٢_ بيٹے كا وراثتميں سے حصہ، بيٹى كے حصے كے

۳۸۵

دوبرابر ہے_يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين

٣_ جب ميت كى فقط دو بيٹياں ہوں تو ان كا ميراث ميں سے حصہ، دو تہائي ہوگا_*للذكر مثل حظ الانثيين خداوند متعال نے ايك بيٹى اور دو سے زيادہ بيٹيوں كے حصے كى تصريح كى ہے اور دو بيٹيوں كے حصے كے بارے ميں كچھ نہيں فرمايا_ گويا ان كى ميراث كا حصہ تعيين كرنے كيلئے فقط جملہ (للذكر ...) پر اكتفا كيا ہے_ اس لحاظ سے جب بھى ميت كے وارث، ايك بيٹا اور ايك بيٹى ہو تو بيٹے كا حصہ دوتہائي ہوگا اور ''للذكر ...'' كے مطابق ايك بيٹے كا جتنا حصہ ہوگا، دو بيٹيوں كا حصہ بھى اتنا ہى ہوگا_

٤_وراثت كا مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين

٥_ جب ميت كى (بغيركسى بيٹے كے) دو سے زيادہ بيٹياں ہوں تو ان بيٹيوں كا ميراث ميں سے حصہ دو تہائي ہوگا_

فان كنّ نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك

٦_ بيٹيوں كو ميراث سے ملنے والا حصہ (دوتہائي) ان كے درميان مساوى تقسيم ہوگا_

فان كنّ نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك چونكہ آيت ارث كے حصے بيان كررہى ہے اگر ان كے حصوں ميں فرق ہوتا تو اسكى طرف اشارہ كيا جاتا_

٧_ اگر ميت كى فقط ايك بيٹى ہو تو تركے كا نصف حصہ اس كو ملے گا_و ان كانت واحدة فلها النصف

٨_ اگر ميت كا فقط ايك بيٹاہو تو پورا تركہ اسكى ميراث ہے_للذكر مثل حظ الانثيين و ان كانت واحدة فلها النصف

چونكہ ايك بيٹى كا حصہ نصف مال ہے لہذا ''للذكر ...''كے مطابق ايك بيٹے كا حصہ لڑكى كے دوگناہوگا يعنى تمام تركہ اسكى ميراث ہوگي_

٩_ اگر متعدد بيٹے ہوں تو ميراث ميں سے ان كا حصہ ان كے درميان بطور مساوى تقسيم ہوگا_

للذكر مثل حظ الانثيين يہ كہ ہر بيٹے كا حصہ، بيٹى كے حصے سے دوگنا ہے، اس كا لازمہ يہ ہے كہ بيٹے برابر برابر حصہ ليں گے_

١٠_ ارث ميں سے ايك بيٹے كے حصے اور چند بيٹوں كے حصے ميں كوئي فرق نہيں _

۳۸۶

للذكر مثل حظ الانثيين فان كنّ نساء فلهن ثلثا ما ترك و ان كانت واحدة فلها النّصف

ايك بيٹى كے حصے (فلھا النّصف) اور چند بيٹيوں كے حصے (كنّ نسائ) ميں تفاوت كا بيان كرنا اور بيٹوں كے سلسلہ ميں ايسے فرض كا ذكر نہ كرنا ، مندرجہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہے_

١١_ اگر ميت كى اولاد ہو تو اسكے ماں باپ ميں سے ہر ايك كا ارث ميں سے چھٹا حصہ ہے_و لابويه لكل واحد منهما السدس مما ترك ان كان له ولد

١٢_ اگر والدين ہى ميت كے وارث ہوں تو ماں كا حصہ ايك تہائي (ثلث) اور باقى (دوتہائي) ميت كے باپ كا حصہ ہے_فان لم يكن له ولد و ورثه ابواه فلامّه الثلث جملہ ''ورثہ ابواہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ميت كے وارث فقط والدين ہيں _ بنابرايں چونكہ والدہ كا حصہ ثلث( ايك تہائي) ہے تو بقيہ (دوتہائي) باپ كا حصہ ہوگا_

١٣_ ميت كے چند بھائيوں كى موجودگى ميں ماں كے تيسرے حصے كا چھٹے حصے ميں تبديل ہوجانا_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس مفسرين كے مطابق، ''اخوة''سے مراد دو يا دو سے زيادہ بھائي ہيں _

١٤_ ميت كے بھائيوں كا زندہ ہونا، ماں كے تيسرے حصے سےحاجب(مانع) ہونے كى شرط ہے_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس جملہ ''فان كان ...''بھائيوں كے بالفعل موجود ہونے پر دلالت كرتا ہے يعنى ان كا زندہ ہونا _

١٥_ ميت كے باپ كا زندہ ہونا اور ارث لينے سے اس كا ممنوع نہ ہونا ماں كے تيسرے حصے سے، ميت كے بھائيوں كے حاجب (مانع) ہونے كى شرط ہے_و ورثه ابواه فلامه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس

١٦_ اگر ميت كے بھائي جنين( شكم مادر ميں )ہوں تو ماں كے تيسرے حصےسےحاجب (مانع) نہيں ہوتے_*

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس چونكہ ''اخوة'' كا انصراف ان بھائيوں ميں ہے جو پيدا ہوچكے ہوں _

١٧_ اگر ميت كے وارث فقط والدين ہوں اور ميت كے بھائي بھى موجود ہوں تو ماں كو تركے كا چھٹا حصہ ملے گا اور باقى تركہ باپ كا ہوگا_

۳۸۷

فان لم يكن له ولد و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس

جملہ ''فان كان لہ اخوة''ايك مقدر جملے پر متفرع ہے_ يعنى ماں كا ارث ميں سے حصہ اس وقت ايك تہائي (تيسرا حصہ) ہے جب ميت كے متعدد بھائي نہ ہوں ليكن اگر ميت كے بھائي موجود ہوں توماں كا حصہ چھٹا ہوگااور چونكہ فرض يہ ہے كہ ميت كے وارث فقط والدين ہيں ، باقى حصہ باپ كا ہوگا_

١٨_ ميت كے ماں باپ يا اس كى اولاد موجود ہو تو ميت كے بھائيوں كو ميراث ميں سے كچھ نہيں ملتا_

و ورثه ابواه فلامّه الثلث فان كان له اخوة فلامّه السدس چونكہ ميت كے بھائيوں كى موجودگى ميں (فان كان لہ اخوة) فقط اسكے ماں باپ كو اس كا وارث شمار كيا گيا ہے (و ورثہ ابواہ)_

١٩_ ميت كا فقط ايك بھائي، ماں كے تيسرے حصہ سے حاجب (مانع)نہيں بن سكتا_

جملہ ''فان كان لہ اخوة''كے مفہوم سے پتہ چلتا ہے كہ اگر ميت كا كوئي بھائي نہ ہو يافقط ايك بھائي ہو تو اس كا وہى سابقہ سہم يعنى ايك تہائي اسے ملے گا_

٢٠_ ميت كے دو بھائيوں كى موجودگى ماں كے تيسرے حصے سے حاجب(مانع) نہيں بن سكتي_

فان كان له اخوة فلامه السدس يہ اس بنا پر ہے كہ '' اخوة '' جمع ہونے كى وجہ سے دو بھائيوں كو شامل نہ ہو_

٢١_ ميت كى بہنيں ،ماں كے تيسرے حصےسے مانع (حاجب) نہيں بن سكتيں _*فان كان له اخوة فلامّه السدس

٢٢_ ارث تقسيم ہونے سے پہلے،اس مال كو جس كى وصيت ميت نے كى ہے اور اس كے دين كو اصل مال ميں سے جدا كرنا ضرورى ہے _يوصيكم الله فى اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين من بعد وصية يوصى بها او دصيْن

''من بعد''جملہ ''يوصيكم الله ''كے متعلق ہے_ يعنى ميت كى وصيت نافذ ہونے اور اس كا قرض ادا ہوجانے تك، خداوند متعال ميراث كى تقسيم كا حكم جارى نہيں فرماتا_

٢٣_ انسان كے اپنے مال كے بارے ميں وصيت كا (اسكى موت كے بعد) نافذ ہونا_من بعد وصية يوصى بها او دين

٢٤_ ميت كا قرض ادا كرنے كيلئے اسكى جانب سے وصيت كرنے كى ضرورت نہيں _من بعد وصية يوصى بها او دين

۳۸۸

٢٥_ ميت كى وصيت پر عمل كرنا اور اس كا قرض ادا كرنا، ورثاء كيلئے اسكى ميراث كا مالك بننے كى شرط ہے_

للّذكر مثل حظ الانثيين من بعد وصية يوصى بها او دصين ''للذّكر''، ''لصھن'' اور ...كا لام، تمليك كيلئے ہے اور ''من بعد وصية'' اس تمليك كے واقع ہونے كا ظرف ہے_

٢٦_ انسان كا اپنے ان اقرباء كو نہ پہچان سكنا جو اسے زيادہ نفع پہنچاتے ہيں اور اسكے زيادہ قريب ہيں _

اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً انسان كا اپنے باپ اور بيٹے كے منافع ميں موازنہ كرنے سے عاجز ہونا اور ان ميں سے برتر كى تشخيص نہ دے سكنا_ اسكے اپنے رشتہ داروں كے نفع رسانى كى پہچان سے عاجز ہونے كى واضح ترين مثال ہے_

٢٧_ انسان، ارث كے حصے، تعيين كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتا_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايهم اقرب لكم نفعاً

٢٨_ دنيا و آخرت كے لحاظ سے وارثوں كے نفع و نقصان كے معيار و ميزان سے انسان كا آگاہ نہ ہونا، ان كيلئے صحيح طور پر ارث كے حصے مقرر كرنے ميں انسان كے ناتوان ہونے كى دليل ہے_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايهم اقرب لكم نفعاً

٢٩_ ارث چھوڑنے والوں كيلئے وارثوں كے نفع بخش ہونے كا ميزان، ميراث ميں ان كے حصوں كے مختلف ہونے كا معيار ہے_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً

٣٠_ والدين كے مقابلے ميں اولاد كا ميت كيلئے زيادہ نفع بخش ہونا_ *اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ايّهم اقرب لكم نفعاً

اگر زيادہ سے زيادہ ارث كا معيار، وارث كا زيادہ نفع بخشہونا ہو تو والدين كى نسبت اولاد كے حصے كا زيادہ ہونا، ان كے زيادہ فائدہ مند ہونے كى علامت ہے_

٣١_ قرآن كريم ميں مذكور ارث كے حصے، خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ فرائض ہيں _يوصيكم الله فى اولادكم فريضة من الله

٣٢_ ارث كے فرائض كى رعايت كرنے پر خداوند متعال كى تاكيد_يوصيكم الله فى اولادكم فريضة من الله

٣٣_ خداوند متعال عليم (بہت جاننے والا) اورحكيم (حكمت والا) ہے_ان الله كان عليما حكيماً

٣٤_ ارث كے مقرر شدہ حصوں كا سرچشمہ خداوند متعال كا علم و حكمت ہے _

يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيماً

۳۸۹

٣٥_ اسلام كے نظام حقوق كا سرچشمہ خداوند متعال كا علم و حكمت ہے_يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيما

٣٦_ قانون سازى ميں علم و حكمت دوضرورى شرطيں ہيں _يوصيكم الله فى اولادكم ان الله كان عليماً حكيماً

٣٧_ احكام الہى ميں معيار و مصلحت كا ہونا_اباؤكم و ابناؤكم لاتدرون ان الله كان عليماً حكيماً

٣٨_ ارث ميں عورتوں كى نسبت، مردوں كے حصے كے دو گنا ہونے كى وجہ يہ ہے كہ مہر اور عورتوں كے اخراجات مردوں كے ذمہ ہيں _للذكر مثل حظ الانثيين امام رضا (ع) نے مردوں كى نسبت عورتوں كے ارث ميں سے حصے كے كم ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرمايا:لانّ المراة اذا تزوجّت اخذت و الرجل يعطى لانّ الانثى من عيال الذّكر ان احتاجت و عليه نفقتها (١) كيونكہ عورت جب شادى كرتى ہے تو مہر ليتى ہے اور مرد مہر ديتا ہے كيونكہ عورت اگر محتاج ہو تو مرد كے عيال ميں شامل ہے اور اس پر اپنى بيوى كا نفقہ واجب ہے _

٣٩_ عورتوں كے ارث ميں سے سہم كے نصف ہونے كى وجہ يہ ہے كہ عورت; جہاد ، نفقہ اور اپنے رشتہ داروں كے قتل خطا كے خون بہا سے معاف ہے_خون بہا ان كے اقوام ادا كرتے ہيں _للذّكر مثل حظ الانثيين

امام صادق(ع) عورت كے سہم ارث كے نصف ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرماتے ہيں :ان المراة ليس عليها جهاد و لانفقة و لامعقلة وانما ذلك على الرجال ..(٢) اس لئے كہ عورت پر نہ جہاد واجب ہے نہ نفقہ اور نہ خون بہا _ يہ تينوں چيزيں مردوں پر واجب ہيں _

٤٠_ ميت كے مادرى بھائي ماں كے ايك تہائي حصّے كے چھٹے حصے ميں تبديل ہونے كا سبب نہيں ہوتے بلكہ تيسرا حصّہ ملتا ہے_ امام صادق(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :اولئك الاخوة من الاب فاذا كان الاخوة من الام لم يحجبوا الام عن الثلث _(٣) اس سے مراد پدرى بھائي ہيں اور مادرى بھائي ماں كے تيسرے حصے سے مانع نہيں بنتے_

٤١_ ميت كا بھائي يا بہن ماں كے ايك تہائي حصہ لينے سے مانع نہيں بنتے مگر يہ كہ دو بھائي يا ايك بھائي اور دو بہنيں ہوں _فان كان له اخوة فلامّه السدس

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ ص٩٨ ح١ ب٣٣ تفسير برھان ج١ ص٣٤٨ ح٢.

٢)كافى ج٧ ص٨٥ ح٣ نورالثقلين ج ١ ص٤٥١ ح٩٦. ٣)كافى ج٧ ص٩٣ ح٧،نورالثقلين ج١ ص٤٥٢ ح١٠٣.

۳۹۰

امام صادق(ع) فرماتے ہيں :لايحجب عن الثلث الاخ والاخت حتى يكونا اخوين او اخ و اختين فان الله يقول ''فان كان له اخوة فلامّه السدس'' (١) ميت كا بھائي اور بہن ماں كے تيسرے حصّے سے حاجب نہيں بنتے مگر يہ كہ دو بھائي ہوں يا ايك بھائي اور دو بہنيں ہوں كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے كہ اگر ميت كيلئے بھائي ہوں تو ماں كا چھٹا حصہ ہے_

٤٢_ اگر ميت كى چار سے كم بہنيں ہوں تو ماں كے ايك تہائي حصے كے چھٹے حصے تك كم ہونے كا باعث نہيں بنتيں _

فان كان له اخوة فلامّه السدس امام صادق (ع) فرماتے ہيں :اذا كنّ اربع اخوات حجبن الامّ عن الثلث لانهنّ بمنزلة الاخوين و ان كنّ ثلاثا لم يحجبن (٢) اگر بہنيں چار ہوں تو ماں كے تيسرے حصّے سے حاجب بنتى ہيں ، كيونكہ وہ دو بھائيوں كى جگہ پر ہيں اور اگر تين ہوں تو حاجب نہيں بنتيں _

٤٣_ ميت كى بہنيں ، ماں كے ايك تہائي حصے كے چھٹے حصے تك كم ہونے كا باعث نہيں بنتيں _فان كان له اخوة فلامّه السدس امام صادق(ع) نے ميت كى دو بہنوں كى موجودگى ميں ، ارث ميں سے ماں باپ كے حصّے كے بارے ميں فرمايا:للامّ مع الاخوات الثلث ان الله قال: ''فان كان له اخوة''و لم يقل فان كان له اخوات _(٣) بہنوں كے ہوتے ہوئے ماں كا تيسرا حصّہ ہے اس لئے كہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے : اگر ميت كہ بھائي ہوں اور يہ نہيں فرمايا كہ اگر ميت كى بہنيں ہوں _

٤٤_ ميت كى غيرشرعى وصيت قابل اجرا نہيں _من بعد وصيّة يوصى بها او دصين امام صادق(ع) نے فرمايا:اذا اوصى الرجل بوصية فلايحل للوصى ان يغّير وصيّته الاّص ان يوصى بغيرما امر الله (٤) اگر كوئي شخص وصيت كرے تو وصى كيلئے اس كى وصيت كو تبديل كرنا جائز نہيں مگر يہ كہ اس كى وصيت اللہ تعالى كے حكم كے مطابق نہ ہو

٤٥_ ميت كى وصيت انجام دينے سے پہلے اس كا قرض ادا كرنا ضرورى ہے_من بعد وصية يوصى بها او دين

امام صادق(ع) نے فرمايا:ان الدين قبل الوصية (٥) قرض يقينا وصيت سے پہلے ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٦ ح٥٢ نورالثقلين ج١ ص٤٥٣ ح١٠٦. ٢)كافى ج٧ ص٩٢ ح٢ تفسير برھان ج١ص ٣٤٩ ح٦.

٣)تھذيب، شيخ طوسى ج٩ص٢٨٣ح١٣ب٢٥مسلسل ١٠٢٥. ٤)تفسير قمى ج١ ص٦٥، بحار الانوار ج١٠٠ ص٢٠١ ح١، طبع ايران.

٥)تفسير عياشى ج١ص٢٢٦ ح٥٥، نورالثقلين ج١ ص٤٥٣ ح١١٠.

۳۹۱

احكام: ٢، ٣، ٤، ٥، ٦،٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٤٠، ١٤، ٤٢، ٤٣، ٤٤، ٤٥ احكام كا فلسفہ ٢٨، ٢٩، ٣٧، ٣٨، ٣٩ ; احكام كى تشريع ٢٧، ٢٨;احكام كے مصالح ٣٧

ارث: ارث كى تقسيم ١;ارث كے احكام ٤، ٥، ٦،٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٥، ٢٧، ٣٢، ٤٠،٤١، ٤٢، ٤٣ ;ارث كے احكام كا فلسفہ ٢٩،٣٨، ٣٩;ارث كے حاجب ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٤٠، ٤١، ٤٢، ٤٣ ;ارث كے حصے ٣١، ٣٤; ارث كے طبقات١٤، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٩،٤٠ ;

اسماء و صفات: حكيم ٣٣;عليم ٣٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٣٤، ٣٥; اللہ تعالى كى حكمت ٣٤، ٣٥; اللہ تعالى كے اوامر ١، ٣٢

انسان: انسان كى جہالت ٢٦، ٢٨ اولاد : اولاد كى ارث ١;اولاد كى قدروقيمت ٣٠

باپ : باپ كا سہم ارث ١١ ، ١٢، ١٥، ١٧; باپ كى ارث ١٨

بھائي : بھائي كا سہم ارث ١٣، ١٥; بھائي كى ارث ١٨

بيٹا : بيٹے كا ارث ميں حصہ ٢، ٨، ٩، ١٠

بيٹي: بيٹى كا ارث ميں حصہ ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

جہالت: جہالت كے اثرات ٢٨ حقوق كا نظام : ٣٥ روايت: ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١، ٤٢، ٤٣، ٤٤، ٤٥

عورت : عورت كا ارث ميں حصہ ٣٨، ٣٩ ;عورت كے احكام ٣٩

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ٣٦;قانون سازى ميں حكمت ٣٦;قانون سازى ميں علم ٣٦

قرض: قرض كے احكام ٢٢، ٢٤ مالكيت: مالكيت كى شرائط ٢٥;مالكيت كے اسباب ٤

ماں : ماں كا ارث ميں حصہ ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ١٩، ٤١، ٤٢، ٤٣; ماں كى ارث ١٦، ١٨، ٢٠، ٢١، ٤٠

مرد: مرد كا ارث ميں حصہ ٣٨ ميت: ميت كا قرض ٤٥

والدين: والدين كى قدروقيمت ٣٠

وصيت: قرض كى وصيت ٢٤ ; وصيت كے احكام ٢٢، ٢٣، ٢٥، ٤٤، ٤٥

۳۹۲

آیت(۱۲)

( وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإ ِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلاَلَةً أَو امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ فَإِن كَانُوَاْ أَكْثَرَ مِن ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاء فِي الثُّلُثِ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَی بِهَآ أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَآرٍّ وَصِيَّةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ )

اور تمھارے لئے تمھارى بيويوں كے تركہ كا نصف ہے اگر ان كى اولاد نہ ہو _ پس اگر ان كى اولاد بھى ہے تو ان كے تركہ ميں سے تمھارا چو تھائي حصہ ہے ان كى وصيتوں يا قرضوں كے بعد او ران كے لئے تمھارے تركہ ميں سے چو تھائي حصہ ہے اگر تمھارى اولاد نہ ہو اور اگر تمھارى اورلاد بھى ہے تو ان كے لئے تمھارے تركہ ميں سے آٹھواں حصہ ہے ان وصيتوں كے بعد جو تم نے كى ہيں يا قرضوں كے بعد اگر قرض ہے _ اور اگر كوئي مرد يا عورت اپنے كلالہ (مادرى بھائي يا بہن) كا وارث ہورہا ہے _ اور ايك بھائي يا ايك بہن ہے تو ہر يك كے لئے چھٹا حصہ ہے اس وصيت كے بعد جو كى گئي ہے يا قرضہ كے بعد بشرطيكہ وصيت يا قرضہ كى بنياد ورثہ كو ضرر پہنچانے پر نہ ہو _ يہ خدا كى طرف سے وصيت ہے خدا ہرشے كا جاننے و الا اور ہركام كو حكمت كے مطابق انجام دينے والا ہے _

١_ بيوى كے تركے ميں سے شوہر كا سہم ارث، نصف مال ہے بشرطيكہ بيوى كى كوئي اولاد نہ ہو_

و لكم نصف ما ترك ازواجكم ان لم يكن لهنّ ولد

۳۹۳

٢_ بيوى كے تركے ميں سے شوہر كا سہم ارث ،چوتھائي ہے_ يہ اس صورت ميں ہے كہ جب بيوى كى اولاد ہو_

فان كان لهنّ ولد فلكم الرّبع مما تركن

٣_ اگر شوہر كى كوئي اولاد نہ ہو تو اسكے تركے ميں سے بيوى كا حصہ ايك چوتھائي ہے_و لهنّ الرّبع مما تركتم ا ن لم يكن لكم ولدٌ

٤_ اگر شوہر كى اولاد ہو تو اسكے تركے ميں سے بيوى كا حصہآٹھواں ہے_فان كان لكم ولد فلهنّ الثمن ممّا تركتم

٥_ اگر ميت كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو اور فقط ايك بہن يا ايك بھائي يا پھرايك بہن اور ايك بھائي ہو تو ہر ايك كے لئے ارث ميں سے چھٹا حصہ ہے_و ان كان رجل يورث كلالة او امرا ة و له اخ او اخت فلكل واحد منهما السدس ''رجل'، ''كان''كا اسم ہے اور ''يورث''اسكى صفت ہے اور ''كلالة''كان كى خبر ہے_ ''كلالة''سے مراد وہ شخص ہے جس كا باپ اور اولاد نہ ہو_ اور گذشتہ آيت ميں موجود كلمہ ''ورثہ ابواہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ماں كے ہوتے ہوئے بھى بہن و بھائي ارث نہيں ليتے_بنابرايں بہن و بھائي اس وقت ارث ليں گے كہ جب طبقہ اول ميں سے كوئي بھى وارث نہ ہوں _ جملہ ''فلكل واحد: ...''اور جملہ ''فان كانوا اكثر ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ اگر ميت كى ايك بہن اور ايك بھائي بھى ہو تو ہر ايك كا سہم ارث چھٹا ہوگا_

٦_ اگر ميت (خواہ عورت ہو يا مرد) كے ماں باپ اور اولاد نہ ہو اور اسكے ايك سے زيادہ بہن اور بھائي ہوں تو ان سب كا ارث ميں حصہ، ايك تہائي ہوگا_فان كانوا اكثر من ذلك فهم شركاء فى الثلث جمع كى ضمائر (كانوا فهم ) كى وجہ سے ''اكثر''سے مراد يہ ہے كہ مجموعى طور پر وہ تين يا اس سے زيادہ ہوں _ خواہ سب بہنيں ہوں يا سب بھائي يا پھر مختلف ہوں _

٧_ ميت كے بھائيوں اور بہنوں كا سہم ارث، ان كے درميان بطور مساوى تقسيم ہوگا_

فان كانوا اكثر من ذلك فهم شركاء فى الثلث عورت مرد ميں فرق كئے بغيرايك بہن اوربھائي كا مساوى حصہ كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت (اخ او اخت فلكل واحد منھما السدس) ميں ہوا ہے ہوسكتا ہے اس بات كى تائيد ہو كہ كلمہ ''شركائ''ميت كے بہنوں اور بھائيوں كے سہم كے مساوى ہونے كا بيان ہے_

٨_ ارث تقسيم ہونے سے پہلے ميت جو مال چھوڑ جائے، اس ميں سے جس كى وصيت كى گئي ہے اور

۳۹۴

جو قرض اس كو دينا ہے وہ اصل مال سے جدا كرنا ہوگا_من بعد وصيّة يوصين بها ا و دصين من بعد وصيّة توصون بها او دصين من بعد وصيّة يوصي بها ا و دين

٩_ ارث كا، مالكيت كے اسباب ميں سے ہونا_و لكم نصف ما ترك فلكم الرّبع و لهن الرّبع فلهنّ الثّمن فهم شركاء فى الثلث

١٠_ ميت كى وصيت پر عمل كرنے اور اس كا قرض ادا كرنے كے سلسلے ميں اہتمام كرنا ضرورى ہے_

من بعد وصيّة يوصين بها ا و دين من بعد وصيّة توصون بها او دين من بعد وصيّة يوصي بها او دين مسئلہ وصيت اور دصين كا تكرار، اس كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

١١_ وصيت اس طرح نہ ہو كہ جو وارث كيلئے نقصان دہ ثابت ہو_من بعد وصيّة غيرمضار ہوسكتا ہے كلمہ''غيرمضار'' وصيت و دصين دونوں كيلئے حال ہو_ اور اصطلاحاً كہا جاتا ہے كہ ذوالحال،احد الامرين ہے جو انتزاعى عنوان ہے_ يعنى ميت كى وصيت يا اس كا قرض، نقصان دہ و ضرر رساں نہ ہو_ اور ہوسكتا ہے مورث كا حال ہو_ يعنى وہ اپنى وصيت اور دصين كے ذريعے وارث كيلئے ضرر و نقصان نہ پہنچائے_

١٢_ جو وصيت وارث كے ضرر و نقصان ميں ہو اس پر عمل كرنا ضرورى نہيں _من بعد وصيّة يوصى بها ا و دين غيرمضارّ كلمہ ''غيرمضار'' ايك طرف وصيت كرنے والے كا فريضہ معين كر رہا ہے كہ مبادا اسكى وصيت، وارث كے ضرر و نقصان ميں ہو اور دوسرى طرف جو وصيتيں ضرر و نقصان كا باعث بنيں انہيں غيرمعتبر قرار دے رہا ہے_

١٣_ قرض ايسا نہ ہو جو وارث كيلئے نقصان دہ ثابت ہو_ا و دين غيرمضارّ

١٤_ ميت كے قرضے اگر وارث كے نقصان و ضرر ميں ہوں تو ان كا ادا كرنا ضرورى نہيں _من بعد وصيّة يوصي بها او دين غيرمضارّ ''ديون''سے مراد ايك عام معنى ہے جو نسيہ (ادھار) پر مشتمل معاملات كو بھى شامل ہے_ بنابرايں اگر ميت نے كوئي ايسا معاملہ انجام ديا تھا جو نسيہ (ادھار) پر مشتمل تھا اور يہ معاملہ ضرر رساں اور نقصان دہ تھا تو ورثاء ديون كو ادا نہ كرنے كا حق ركھتے ہيں يعنى معاملہ كو فسخ كرسكتے ہيں _

۳۹۵

١٥_ دوسروں كو ضرر پہچانے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_من بعد وصيّة يوصي بها او دين غيرمضار ''دصيْن اور وصيت'' كو جتنى اہميت دى گئي ہے اسكے باوجود اگر وہ دوسروں كيلئے ضرر رساں و نقصان دہ ثابت ہو تو غيرمعتبر ہے اور اس سے بچنا ضرورى ہے_ لہذا دصين اور وصيت كے علاوہ دوسرے معاملات ميں تو بطريق اولي دوسروں كے نقصان و ضرر سے پرہيز كرنا ہوگا_

١٦_ خداوند متعال كا ارث كے احكام و حدود، ميت كى وصيت پر عمل كرنے اور اسكے ادا كرنے كے بارے ميں لوگوں كو سخت تاكيدكرنا_و لكم نصف ما ترك وصيّة من الله ''وصية''مفعول مطلق ہے اور ہوسكتا ہے ان تمام قوانين و احكام كے بارے ميں تاكيد ہو جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

١٧_ خداوند متعال كا، قرض اور وصيت كے ذريعے وارثوں كو ضرر و نقصان نہ پہنچانے كے بارے ميں سخت تاكيد كرنا_من بعدوصيّة يوصى بها او دين غيرمضارّ وصيّة من الله يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''وصية''آيت كے آخرى حصے كى تاكيد ہو جو دين اور وصيت كے ذريعے وارث كو ضرر نہ پہنچانے كے بارے ميں ہے_

١٨_ خداوند متعال عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حليم (بہت بردبار) ہے_والله عليم حليم

١٩_ خداوند متعال كا مؤمنين كو ميت كے دصين، وصيت اورارث كے قوانين كے بارے ميں خبردار كرنا_

و لكم نصف ما ترك من بعد وصيّة والله عليم حليم

٢٠_ ميت كى اولاد نہ ہونے كى صورت ميں ، اسكے پوتے پوتياں اولاد كے بجائے ارث ليتے ہيں _ اور شوہر و بيوى اور ماں و باپ كے سہام ميں كمى كا باعث بنتے ہيں _فان كان لكم ولدٌ امام باقر(ع) و امام صادق(ع) فرماتے ہيں :فان لم يكن له ولد و كان ولد الولد ذكوراً كانوا او اناثاً فانّهم بمنزلة الولد و يحجبون الابوين والزوج والزوجة عن سهامهم الاكثر اگر ميت كى اولاد نہ ہو اور اولاد كى اولاد ہو، لڑكے ہوں يالڑكياں وہ اولاد كى جگہ پر ہيں اور ماں باپ اورزوج و زوجہ كے بڑے حصے سے مانع بن جائيں گے(١)

____________________

١)تھذيب، شيخ طوسى ج٩ ص٢٨٩ ح٣ ب٢٧ مسلسل ١٠٤٣ تفسير برھان ج١ ص٣٥١، ح ٨.

۳۹۶

٢١_ ميراث ميں كلالہ كا سہيم ہونا اس صورت ميں ہے كہ جب ميت كے ماں ، باپ اور اولاد نہ ہو_

و ان كان رجل يورث كلالة امام صادق(ع) فرماتے ہيں :الكلالة ما لم يكن ولد و لاوالد _(١) كلالہ اس وقت وارث بنتا ہے جب ميت كا باپ اور اولاد نہ ہو_

٢٢_ فقط ميت كے وہ بہن بھائي جو ماں كى طرف سے ہيں ميراث كے چھٹے حصے كے وارث ہيں يا ايك تہائي ميں شريك ہيں _و ان كان رجل يورث كلالة او امرا ة و له اخ ا و اخت فلكل واحد منهما السدس فهم شركاء فى الثلث

امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود كلالہ كے بارے ميں فرمايا:انّما عنى بذلك الاخوة و الاخوات من الامّ خاصة _(٢) اس سے اللہ تعالى كى مراد ميت كے صرف مادرى بہن بھائي ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ٢٠، ثرات ٩;ارث كے ا٢١، ٢٢

ارث: ارث كى اہميت ١٩;ارث كى تقسيم ٨; ارث كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٦، ٢٠، ٢١، ٢٢; ارث كے طبقات ٥، ٦، ٢٠، ٢١، ٢٢

اسماء و صفات: حليم ١٨;عليم ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٩; اللہ تعالى كے اوامر ١٦، ١٧

باپ: باپ كا ارث ميں سہم ٢٠

بھائي: بھائي كا سہم ارث ٥، ٦، ٧

بہن : بہن كا ارث ميں حصہ ٥،٦،٧

خالہ: الہ كا ارث ميں سہم،١٤

روايت: ٢٠، ٢١، ٢٢

شرعى فر يضہ: شرعى فريضہ اٹھ جانے كے اسباب ١٤

ضرر: ضرر اور شرعى فريضے كا اٹھ جانا ١٤

____________________

١)كافى ج٧ ص٩٩ح ٣،نورالثقلين ج١ ص٤٥٥ ح١١٩_١١٨. ٢)كافي، ج٧ ص١٠١ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٥٥ ح١٢٠.

۳۹۷

كلالہ: كلالہ كى ارث ٢١

مالكيت: مالكيت كے اسباب ٩

ماموں : ماموں كا ارث ميں حصہ، ٢٢

ماں : ماں كا ارث ميں حصہ ٢٠

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا، ١٩

مياں بيوى : مياں بيوى كا ارث ميں حصہ ١، ٢، ٣، ٤، ٢٠

ميت: ميت كا قرض ٨، ١٠، ١٣، ١٤، ١٦، ١٧، ١٩

نقصان پہنچانا: نقصان پہنچانے پر سرزنش ١٥

وصيت: وصيت پر عمل ١٠، ١٢، ١٦; وصيت كى اہميت ١٩;وصيت كى شرائط ١٧;وصيت كے احكام ١١، ١٢

آیت(۱۳)

( تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

يہ سب الہى حدود ہيں اور جو الله و رسول كى اطاعت كرے گا خدا اسے ان جنتوں ميں داخل كرے گا جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ ان ميں ہميشہ رہيں گے او ردر حقيقت يہى سب سے بڑى كاميابى ہے _

١_ ميت كى وصيت پر عمل كرنا، اس كا قرض اداكرنا اور ارث كے احكام و قوانين پر عمل كرنا حدود الہى ہيں _

تلك حدود الله ''تلك''ان تمام احكام كى طرف اشارہ ہے جو ارث كى آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

۳۹۸

٢_ خدا اور اسكے رسول(ص) كى اطاعت، جنت ميں داخل ہونے اور اس ميں ہميشہ ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات خالدين فيها

٣_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت ہے_تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله

''رسول''كا اس ضمير كى طرف اضافہ ہونا جو ''الله ''كى طرف پلٹتى ہے يہ ظاہر كرتا ہے كہ رسول اكرم (ص) كى اطاعت اسلئے لازم قرار دى گئي ہے كہ آپ(ص) خدا كے رسول(ص) اور پيا م رساں ہيں لہذا درحقيقت اطاعت رسول(ص) ،خداوند متعال كى اطاعت ہے_

٤_ ارث كے احكام پر عمل، خداوند متعال اور رسول اكرم (ص) كى اطاعت ہے اور بہشت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_يوصيكم الله فى اولادكم و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات ''من يطع ...''كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، ارث كے احكام و قوانين كا لحاظ ركھنا ہے_

٥_ بہشت ميں بہتى نہروں كا موجود ہونا_جنّات تجرى من تحتها الانهار

٦_ بہشت كا متعدد اور جاودانى ہونا_يدخله جنّات تجرى من تحتها الانهار خلدين فيها اہل بہشت كے بہشت ميں دائمى قيام كا لازمہ خود بہشت كى جاودانى ہے_

٧_ مؤمنين كو ارث كے احكام و قوانين پر عمل كرنے اور انہيں نافذ كرنے كى ترغيب و تشويق _تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله يدخله جنّات

٨_ بہشت جاوداں ميں داخل ہونا، عظيم سعادت ہے_يدخله جنّات و ذلك الفوز العظيم

٩_ حدود الہى (ارث كے قوانين و احكام وغيرہ) كى رعايت اور خدا و رسول(ص) كى اطاعت، عظيم سعادت و كاميابى ہے_تلك حدود الله و من يطع الله و رسوله و ذلك الفوز العظيم

ہوسكتا ہے ''ذلك''خدا و رسول(ص) كى اطاعت كى طرف اشارہ ہو كہ اسكے موارد ميں سے ايك، ارث كے قوانين و احكام اور حدود الہى كى رعايت كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢، ٣، ٤، ٩

۳۹۹

احكام: ١، ٤، ٧، ٩

ارث: ارث كے احكام ١، ٤، ٧، ٩

اطاعت: اطاعت كے اثرات ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٢،٣، ٤، ٩;اللہ تعالى كى حدود١، ٩

بہشت: بہشت كا متعدد ہونا ٦;بہشت كى ابديت ٦، ٨; بہشت كى نعمات٥; بہشت كى نہريں ٥; بہشت كے موجبات٢،٤ ; بہشت ميں جاودانى ٢

رُشد: رُشد كے اسباب ٩

سعادت و كاميابي: سعادت و كاميابى كے اسباب ٩; سعادت و كاميابى كے موانع ٨

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل ٧

ميّت: ميت كا قرض ١

وصيّت: وصيت پر عمل ١

آیت(۱۴)

( وَمَن يَعْصِ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ )

اور جو خدا و رسول كى نافرمانى كرے گا اور اس كے حدود سے تجاوز كر جائے گا خدا اسے جہنم ميں داخل كردے گا او روہ وہيں ہميشہ ر ہے گا او راس كے لئے رسوا كن عذاب ہے _

١_ خدا و رسول(ص) كى نافرمانى اور حدود الہى سے تجاوز، جہنم كى آگ ميں داخل ہونے اور اس ميں ہميشہ رہنے

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797