تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175632 / ڈاؤنلوڈ: 5328
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

كا سبب ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً

٢_ پيغمبراكرم(ص) كى نافرماني، خداوند متعال كى نافرمانى ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده

٣_ حدود الہى سے تجاوز، خداو رسول(ص) كى نافرمانى ہے_و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''يتعدّ حدودہ''كا ''يعص الله و رسولہ''پر عطف، عطف تفسيرى ہو_

٤_ ارث كے احكام پر عمل نہ كرنا، خدا و رسول(ص) كى نافرمانى اور آتش جہنم ميں ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

تلك حدود الله و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً خالداً فيها

٥_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، ارث كے احكام و قوانين الہى كے نافذنہ كرنے كے سلسلے ميں خبرداركرنا_

تلك حدود الله و من يعص الله و رسوله و يتعدّ حدوده يدخله ناراً

٦_ حدود الہى سے دائمى تجاوز اور مسلسل نافرمانى آتش جہنم ميں ہميشہ ہميشہ رہنے كا سبب ہے_

و من يعص الله و يتعدّ حدوده يدخله نارا خالدا فيها

٧_ اہل اطاعت كا بہشت سے بہرہ مند ہونا اور نافرمانوں كا آگ ميں مبتلا ہونا، خداوند متعال كے ارادہ سے ہے_

و من يطع الله يدخله جنات: و من يعص الله يدخله ناراً

٨_ اہل بہشت كا بہشت ميں باہمى انس و محبت اور دوستى و ہم نشينى كرنا اور اہل جہنم كا جہنم ميں تنہا ہونا_*

خلدينص فيها خلدا فيها بہشتيوں كيلئے ''خالدين'' كا جمع لايا جانا اور جہنميوں كيلئے ''خالداً'' مفرد لايا جانا ، مذكورہ مفہوم پر دلالت كرتا ہے_

٩_ ذلت آميز دائمى عذاب، خدا و رسول(ص) كے فرامين كى نافرمانى كرنے اور حدود الہى سے تجاوز كرنے كى سزا ہے_

و من يعص الله و رسوله و له عذاب مّهين

١٠_ حدود الہى سے تجاوز اور خدا و رسول(ص) كى نافرمانى جب سركشى و عصيان كى بنا پر ہو تو ابدى آگ ميں رہنے كا موجب ہے_*و من يعص الله و له عذاب مهين

۴۰۱

كلمہ ''مھين''كا معنى ذليل كرنے والا ہے_ چونكہ اللہ تعالى كے عذاب، انسان كے گناہ سے تناسب ركھتے ہيں _ لہذا عصيان سے مراد وہ نافرمانى ہے جو طغيان و سركشى كى بنا پر ہو_

١١_ خدا و رسول(ص) كى دائمى نافرمانى قيامت كے دن، بدنى اور روحى عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_

و من يعص الله يدخله ناراً و له عذاب مهين آگ ميں دخول، ان كا بدنى عذاب ہے اور ذليل كنندہ عذاب،روحى عذاب ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى نافرمانى ١، ٢، ٣، ٤، ٩،١٠، ١١

ارث: ارث كے احكام ٤، ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٧; اللہ تعالى كى حدود ١; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٣، ٦، ٩; اللہ تعالى كى مشيت ٧; اللہ تعالى كى نافرمانى ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩، ١٠، ١١

اہل اطاعت: اہل اطاعت كا انجام ٧

اہل بہشت: اہل بہشت كے فضائل ٨

اہل جہنم: اہل جہنم كى ذلت ٨

جہنم: جہنم كے موجبات ١،٦; جہنم ميں ہميشہ رہنا ١، ٤، ٦،١٠

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل نہ كرنا ٥

عذاب: عذاب كے مراتب ٩

عصيان: عصيان كى سزا ٩، ١٠ ;عصيان كے اثرات ٦، ١٠، ١١; عصيان كے اسباب ٣

عصيان كرنے والے: عصيان كرنے والوں كا انجام ٧

گناہگار: گناہگار اور قيامت كا دن ١١

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ٥

۴۰۲

آیت( ۱۵)

( وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّیَ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً )

اور تمھارى عورتوں ميں سے جو عورتيں بدكارى كريں ان پر اپنوں ميں سے چار گواہوں كى گواہى لو اور جب گواہى دے ديں توانھيں گھروں ميں بند كردو _ يہاں تك كہ موت آجائے يا خداان كے لئے كوئي راستہ مقرر كردے _

١_ زنا كا ارتكاب كرنے كى صورت ميں عورت كى سزا حبس ابد ہے_واللاتى يا تين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت ' 'الفاحشة''كا معنى بُرا كام ہے اور اس كا الف و لام اس خاص عمل كى طرف ا شارہ ہے جو مورد كى مناسبت سے زنا ہے اور ''مساحقہ''كو بھى شامل ہوسكتا ہے_

٢_ مساحقہ(ہم جنس پرستي) كى صورت ميں عورت كى سزا حبس ابد ہے_*واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت

٣_ اگر زناكار اور ہم جنس پرست عورت مسلمان ہو تو اسكى سزا حبس ابد ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم اگر ''كُم''اسلامى معاشرے سے خطاب ہو تو ''نسائ''سے مراد مسلمان عورتيں ہيں _

٤_ عورتوں كے فحشا (زنا اور ہم جنس پرستي) كے اثبات كيلئے چار مرد مسلمانوں كى گواہى ضرورى ہے_

واللاّتى يا تين الفاحشة من نسائكم فاستشهدوا عليهن اربعة منكم كلمہ ''اربعة'' كو مؤنث لانا، دلالت كرتا ہے كہ اس سے مراد رجال (مرد) ہيں اور ''منكم'' ان

۴۰۳

مردوں كے مسلمان ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٥_ زنا اور مساحقہ(چپٹ بازي) انتہائي بُرا فعل ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم

''فاحشة''لغت ميں انتہائي بُرے عمل كو كہتے ہيں اور مذكورہ آيت ميں زنا اور مساحقہ كو فاحشة سے تعبير كيا گيا ہے_

٦_ فحشاء (زنا اور عورتوں كى چپٹ بازي) كى سزا كى شرط يہ ہے كہ انہوں نے يہ فعل اپنے اختيار سے انجام ديا ہو_

واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم

٧_ حبس ابدان شادى شدہ عورتوں كے فحشاء (زنا و چپٹ بازي) كى سزا ہے جن كے شوہر مسلمان ہوں _

و اللاتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت حتّي يتوفيهنّ الموت اگر ''كُم''سے مراد مسلمان مرد ہوں تو بظاہر ''نسائ''سے مراد ان كى بيوياں ہيں _ بنابرايں مذكورہ حكم، بے شوہر عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

٨_ بدچلنوں كى سزاؤں ميں سے ايك، انہيں قيد كرنا ہے_واللاّتى ياتين الفاحشة فامسكوهنّ فى البيوت

٩_ فحشاء (زنا اور مساحقہ) كى اطلاع ملنے پرچار مسلمان مردوں كو گواہى كيلئے دعوت دينا ضرورى ہے_*

واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهن اربعة منكم جملہ ''فاستشھدوا'' ہوسكتا ہے شہادت دينے كيلئے دعوت دينے كے معنى ميں ہو_

١٠_ عورتوں كے فحشاء كا گواہ گواہى دينے سے انكار كرسكتا ہے_واللاّتى يا تين الفاحشة فان شهدوا

بظاہر جملہ ''فان شھدوا''كا معنى يہ ہے كہ گواہ ادائے شہادت يا اس سے انكار ميں مختار ہے اور شرعاً شہادت دينا اس كيلئے ضرورى نہيں ہے_

١١_ عورتوں كے زنا اور چپٹ بازى كى حبس ابد والى سزا، چار مسلمان مردوں كى شہادت سے مشروط ہے_

واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهنّ اربعة منكم فان شهدوا ''منكم'' كے مخاطب مسلمان ہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ فحشاء كے بارے ميں شاہد بھى مسلمان ہونے چاہييں اور چونكہ ضمير مذكر استعمال ہوئي ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ زنا اور ہم جنس پرستى كے گواہ مرد ہونے چاہييں _

١٢_ حاكم اپنے علم كى بنا پر زناكار اور چپٹ باز عورت كو

۴۰۴

سزا نہيں دے سكتا_*واللاّتى ياتين الفاحشة فان شهدوا مفہوم جملہ ''فان شھدوا''يہ ہے كہ چار گواہ نہ ہونے كى صورت ميں ، كوئي سزا ( حبس ابد وغيرہ) نہيں ہوگي_ خواہ حاكم (قاضي) كو علم و يقين ہى كيوں نہ حاصل ہوجائے_ چونكہ غالباً قاضى كو دو يا تين عادل گواہوں كى گواہى سے علم حاصل ہوجاتا ہے_

١٣_ دين اسلام كا مسلمانوں كى عزت و آبرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت دينا_واللاّتى ياتين الفاحشة فاستشهدوا عليهنّ اربعة منكم چونكہ اسلام ميں زنا كے اثبات كيلئے چار مسلمان مردوں كى گواہى ضرورى ہے اگر چار مسلمان مرد گواہى نہ ديں تو تہمت لگانے والے كو مجرم سمجھا جاتا ہے_

١٤_ خداوند متعال كا زنا كى سزا (حبس ابد) كے نسخ كى نويد دينا_واللاّتيياتين الفاحشة فامسكوهن او يجعل الله لهنّ سبيلا

١٥_ خداوند متعال كا ان عورتوں كيلئے حبس ابد سے كم تر سزا مقرر كرنے كا وعدہ دينا كہ جو زنا يا چپٹ بازى كى مرتكب ہوتى ہيں _حتّي يتوفيهُنّ الموت او يجعل الله لهُنّ سبيلا جملہ ''او يجعل الله ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ زناكار عورتوں كيلئے كوئي دوسرى سزا مقرر ہوگى اور ''لصھنّ''ميں لام اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ وہ سزا، حبس دائم سے كم تر ہوگي_

١٦_ احكام الہى ميں نسخ كا امكان_او يجعل الله لهنّ سبيلاً

١٧_ عورتوں كے فحشا كے بارے ميں حبس ابد (عمر قيد) كا حكم، خدا كے اس حكم سے نسخ ہوا ہے كہ انہيں تازيانےلگائے جائيں _واللاّتى يا تين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت حتّي يتوفيهنّ الموت او يجعل الله لهن سبيلاً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں ''سبيل''كے بارے ميں فرمايا: منسوخة و السبيل ھو الحدود_(١) يہ آيت منسوخ ہے اور سبيل سے مراد حدود ہے_

١٨_ عورتوں كے فحشاء كا منسوخ شدہ حكم''حبس ابد اورگفتگو و ہم نشينى سے محروميت ہے''_

فامسكوهنّ فى البيوت امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:هذه منسوخة كانت المرا ة ادخلت بيتاً و لم تحدث و لم تكلم و لم تجالس و اوتيت فيه بطعامها و

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٧ ح٦٠ تفسير برھان ج١ ص٣٥٣ ح٢.

۴۰۵

شرابها حتي تموت (١) يہ آيت منسوخ ہوچكى ہے ہوتا يہ تھا كہ عورت كو گھر ميں داخل كرديا جاتا نہ وہ كسى سے بات كرسكتى نہ كسى كے ساتھ بيٹھ سكتى وہيں پر اسے كھانا پينادے ديا جاتا يہاں تك كہ وہيں پر مر جاتي_

١٩_ باكرہ لڑكيوں كے فحشا كى سزا سو تازيانے اور ايك سال جلاوطنى ہے اور شادى شدہ عورتوں كے فحشا كى سزا سو تازيانے اور سنگسار كرنا ہے_او يجعل الله لهن سبيلا حضرت رسول خدا (ص) نے فرمايا:قد جعل الله لهن السبيل البكر بالبكر جلد مأة و تغريب عام والثيب بالثيب جلد مأة والرجم _(٢) اللہ تعالى نے ان كيلئے يہ سبيل قرار دى كہ اگر غير شادى شدہ فحشا كا ارتكاب كريں تو سو كوڑے اور ايك سال جلاوطنى ان كى سزا ہے اور اگر شادى شدہ فحشاء كا ارتكاب كرے تو ان كى سزا سو كوڑے اور سنگسار كرنا ہے_

آبرو: آبرو كى اہميت ١٣

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٧، ٩، ١١، ١٢، ١٩ نسخ احكام ١٤، ١٦، ١٧، ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ١٤، ١٥

چپٹ بازي: چپٹ بازى كى سزا ٢، ٣، ٦، ١٥; چپٹ بازى كى مذمت ٥; چپٹ بازى كے احكام ٢، ٣، ٤، ٦

روايت: ١٧، ١٨، ١٩

زاني: زانى كو سنگسار كرنا١٩;زانى كى تعزير ١٧;زانى كى سزا ١، ٣;زانى كى قيد ١، ٢، ٧، ١١، ١٧، ١٨

زنا: باكرہ كے زنا كى سزا ١٩;زنا پر گواہ ٤، ٩، ١٠،١١;زنا كى سزا ٦، ٧، ١١، ١٤، ١٥، ١٧، ١٨;زناكى مذمت ٥; زنا كے احكام ١، ٣، ٤، ٦، ٧، ٩، ١١، ١٢، ١٩ ;زنائے محصنہ ٧;

سزا: سزا كا طريقہ ٨

عمل: ناپسنديدہ عمل ٥

قاضي: قاضى كا علم ١٢

مجرم: مجرم كى قيد ٨

مسلمان: مسلمانوں كى عزت و آبرو ١٣

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص ٢٢٧ ح٦١ ، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦ ح١٢٤. ٢)مجمع اليبان ج٣ ص ٣٤ ، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦ ح ١٢٢.

۴۰۶

آیت(۱۶)

( وَاللَّذَانَ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ) اور تم ميں سے جو آدمى بدكارى كريں انھيں اذيت دوپھر اگر توبہ كرليں اور اپنے حال كى اصلاح كرليں تو ان سے اعراض كرو كہ خدا بہت توبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

١_ جو دو مرد فحشاء (لواط) كے مرتكب ہوں ان كى سزا تعزير و ايذا ہے_و الّذان يا تيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں زناكار عورت كا حكم بيان ہوا ہے، بنابرايں مذكورہ آيت عورت كے علاوہ مردوں كے بارے ميں ہے_پس ''الّذان''سے مراد وہ دو مرد ہيں جو فحشا كے مرتكب ہوئے ہوں _

٢_ آزار و تعزير، اس بے شوہرعورت اور مرد كى سزا ہے جو زنا كے مرتكب ہوئے ہيں _*والّذان يأتيانها منكم فاذوهما چونكہ گذشتہ آيت ميں ايك احتمال كے مطابق ''الّتي''سے شوہردار عورتيں مراد ہيں _ مذكورہ آيت ہوسكتا ہے، بے شوہر عورتوں كے بارے ميں ہو_ بنابرايں ''الّذان''سے مراد مرد اور بے شوہر عورت ہے_

٣_ شوہردار اور بے شوہر عورتوں كے فحشا كى سزا ميں تفاوت_واللاّتى ياتين الفاحشة من نسائكم فامسكوهنّ فى البيوت والّذان ياتيانها منكم فاذوهما گذشتہ مطلب اور اس كى دليل كو مدنظر ركھتے ہوئے_

٤_ فحشا(لواط و زنا) كى سزا، انہيں اختيار اور ارادے سے انجام دينے سے مشروط ہے_والّذان يا تيانها منكم فاذوهما

٥_ فحشا(لواط و زنا ) كے مرتكبين كى سزا اس وقت تك جارى رہنى چاہيئے جب تك ان كى اصلاح اور توبہ ثابت نہ ہوجائے_ *فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما

۴۰۷

مندرجہ بالا مطلبميں جملہ ''فان تابا فاعرضوا''جملہ ''فاذوھما''پر عطف اور متفرع ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ان كى سزا و آزار كا خاتمہ ان كے توبہ كرنے پر ہوتا ہے_ لہذا ان كى سزا جارى رہنى چاہيئے يہاں تك كہ وہ توبہ كرليں _

٦_ فحشا (زنا و لواط) كے مرتكب مرد اور عورتوں كو توبہ و اصلاح كى صورت ميں سزا نہ دى جائے_*فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''فان تابا ...'' كاايك محذوف جملے پر عطف ہو يعنى''فاذوهما ان لم يتوبا فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما'' _

٧_ خداوند متعال كى طرف سے بندوں كى توبہ قبول ہونے كى شرط اپنى اصلاح كرنا ہے_

فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما انّ الله كان تواباً رحيماً جملہ ''انّ الله ...'' ميں بندے كى اصلاح و توبہ كے بعد خداوند متعال كے توّاب ہونے كو بيان كياگيا ہے_

٨_ اپنى اصلاح كے ہمراہ گناہوں سے توبہ كرنا، اسكى سزا كے ختم ہوجانے كا موجب ہے_

فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما انّ الله كان تواباً رحيماً چونكہ جملہ ''ان الله ...''كو قبوليت توبہ اور فحشا كى سزا كے ختم ہونے كى علت قرار ديا گيا ہے اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ ہر گناہ، توبہ و اصلاح كے ذريعے بخشا جاتا ہے اور اسكى سزا ساقط ہوجاتى ہے_

٩_ جو لوگ توبہ كر كے صالح و نيك بن جاتے ہيں ان كے گناہ سے صرف نظر كرنا ضرورى ہے_

فاذوهما فان تابا و اصلحا فاعرضوا عنهما چونكہ كلمہ ''ايذائ'' ہر قسم كى اذيت و آزار كو شامل ہوسكتا ہے لہذا اعراض بھى ہر قسم كى اذيت و آزا ر سے ہوگا_ حتى كہ انہيں اس قسم كے عمل كى ياد بھى نہيں دلانى چاہيئے اور نہ ہى اسكے عنوان سے پكارنا چاہيئے_

١٠_ خداوند متعال توّاب (بہت زيادہ توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم (بہت زيادہ مہربان) ہے_ان الله كان تواباً رحيماً

١١_ خداوند متعال كا توبہ و اصلا ح كى شرط كے ساتھ، زناكار اور لواط كرنے والے كے گناہوں كى بخشش كرنا_

والّذان ياتيانها منكم فان تابا و اصلحا ان الله كان تواباً رحيماً

۴۰۸

١٢_ خداوند متعال كى جانب سے فحشا (زنا و لواط) كے مرتكبين اور گناہگاروں كى توبہ كا قبول كيا جانا اور ان كى سزا كا ساقط ہونا، اسكے توبہ قبول كرنے اور اسكى رحمت كا جلوہ ہے_والّذان ياتيانها منكم انّ الله كان تواباً رحيماً

١٣_ خداوند متعال كا توبہ قبول كرنا، اسكى رحمت كا پرتو ہے_ان الله كان تواباً رحيماً ہوسكتا ہے كہ وصف ''رحيماً''، ''تواباً''كى علت كا بيان ہو_ يعنى چونكہ وہ رحيم ہے لہذا توبہ قبول كرتا ہے_

١٤_ حبس ، كنوارى لڑكيوں كے فحشاكى سزا ہے_والّذان ياتيانها منكم فاذوهما امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا: يعنىالبكر اذا اتت الفاحشة التى اتتها هذه الثيّب ''اس سے مراد كنوارى لڑكى ہے جب وہ شادى شدہ عورت والے فحشاء كا ارتكاب كرے اور ''اذوهما' 'كے بارے ميں فرمايا : تحبس ( وہ قيد كى جائے گي)_(١)

احكام: ١، ٢، ٤، ٦

اسماء و صفات: توّاب ١٠، ١٢، رحيم ١٠

اصلاح: اصلاح كے اثرات ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ١٢، ١٣;اللہ تعالى كى مغفرت ١١

توّابين: توّابين كے ساتھ سلوك ٩

توبہ: توبہ كى اہميت ٩;توبہ كى شرائط ٨; توبہ كى قبوليت ١٢، ١٣; توبہ كى قبوليت كى شرائط ٧;توبہ كے اثرات ٥، ٦، ٨، ٩، ١١

حدود: اجرائے حدود كى شرائط ٤

روايت: ١٤

زنا: زنا كى سزا ٣، ٤;زنا كے احكام ٤، ٦;زنائے محصنہ كى سزا ٣

____________________

١_تفسير عياشى ج١ ص٢٢٧،ح٦١/، نورالثقلين ج١ ص٤٥٦، ح١٢٤.

۴۰۹

زناكار: باكرہ زناكار ١٤;زناكار كو اذيت ٢، ٥ ;زناكار كى تعزير ٢;زناكار كى توبہ ٦;زناكار كى سزا ٥;زناكار كى قيد ١٤; زناكار كى مغفرت ١١; زناكار كے احكام ٢;

فحشا: فحشا كى سزا ١٤

گناہ: گناہ كى مغفرت ١١

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١٢

لواط: لواط سے توبہ ٦;لواط كى تعزير ١;لواط كى سزا ١، ٤، ٥; لواط كى مغفرت ١١; لواط كے احكام ١،٤، ٦

آیت( ۱۷)

( إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوَءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُوْلَـئِكَ يَتُوبُ اللّهُ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

توبہ خدا كے ذمہ صرف ان لوگوں كے لئے ہے جو جہالت كى بناپربرائي كرتے ہيں او رپھر فورا توبہ كرليتے ہيں كہ خداان كى توبہ كو قبول كر ليتا ہے وہ عليم و دانابھى ہے اورصاحب حكمت بھى _

١_ گناہگاروں كى توبہ قبول ہونے كے بارے ميں وعدہ الہي_انّما التّوبصة على الله للّذين يعملون السّوء بجهالة ثمّ يتوبون

٢_ توبہ كا لازمى قبول ہونا گناہگار كى جانب سے تاخير نہ كرنے سے مشروط ہے_انما التوبة على الله للّذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب فاولئك يتوب الله عليهم

٣_ گناہ كے ارتكاب كاسرچشمہ جہالت ہے_يعملون السّوء بجهالة

۴۱۰

مندرجہ بالا مطلب ميں ''بجھالة''كو بطور قيد توضيحى ليا گيا ہے_ يعنى ہر ''سُوئ''اور گناہ كا سرچشمہ ايك قسم كى جہالت و نادانى ہے_

٤_ گناہگار، جاہل ہے_يعملون السوء بجهالة يہ مطلب گذشتہ وضاحت كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

٥_ گناہگاروں كو توبہ كرنے اور اس ميں تأخير نہ كرنے كى تشويق _انّما التّوبة على الله للذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب توبہ ميں عدم تاخير كى شرط كے ساتھ خداوند متعال توبہ كى حتمى قبوليت كو بيان كرتے ہوئے، گناہگاروں كو ايسى توبہ كى تشويق كر رہا ہے_

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والوں كا بلند مقام و مرتبہ_فاولئك يتوب الله عليهم كلمہ ''اولئك'' دور كيلئے اشارہ ہے اور توبہ كرنے والوں كى عظمت اور بلندي مقام كو ظاہر كررہا ہے_

٧_ خدا وند متعال عليم (بہت جاننے والا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٨_ خداوند متعال كے وسيع علم كى طرف توجّہ، انسان كو غيرحقيقى توبہ سے روكتى ہے_

انّما التّوبة على الله للذين ثم يتوبون من قريب و كان الله عليماً حكيماً توبہ اور اسكى شرائط كے بيان كے بعد، خداوند متعال كے وسيع علم كى ياددلانا،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كا بيان ہو _

٩_ گناہگاروں كى توبہ كى قبوليت كى بنياد علم و حكمت الہى ہے_انّما التّوبة على الله و كان الله عليماً حكيماً

١٠_ گناہگار، جاہل اور عقل سے عارى ہے، اگرچہ وہ اپنے عمل كے گناہ ہونے سے آگاہ ہى ہو_

انّما التّوبة على الله للّذين يعملون السوء بجهالة امام صادق(ع) مذكورہ آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں : كلّ ذنب عملہ العبد و ان كان بہ عالماً فھو جاہل حين خاطر بنفسہ فى معصية ربّہ(١) ہر وہ گناہ جسے بندہ انجام دے اگر چہ وہ اس كے گناہ ہونے كا علم ركھتا ہے ليكن وہ جاہل ہے كيونكہ جب وہ اپنے رب كى معصيت كرتا ہے تو اپنے آپ كو خطرے ميں ڈال ديتا ہے

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٨ ح٦٢ تفسير برھان ١ ص٣٥٤ ح٦.

۴۱۱

اسماء و صفات: حكيم ٧عليم ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٨،٩; اللہ تعالى كا وعدہ ١;اللہ تعالى كى حكمت٩

توابين: توابين كے فضائل ٦

توبہ: توبہ كا پيش خيمہ ٨ ; توبہ كى اہميت ٥;توبہ كى تشويق ٥; توبہ كى قبوليت ١، ٩; توبہ كى قبوليت كے شرائط ٢

جہالت: جہالت كے اثرات ٣

جہلا: ٤، ١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ٨

روايت: ١٠

گناہ: گناہ كا پيش خيمہ ٣

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١، ٢، ٥، ٩;گناہگار كى جہالت ٤، ١٠

آیت( ۱۸)

( وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّی إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الآنَ وَلاَ الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ أُوْلَـئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ) اور توبہ ان لوگوں كے لئے نہيں ہے جو پہلے برائياں كرتے ہيں اور پھر جب موت سامنے آجاتى ہے تو كہتے ہيں كہ اب ہم نے توبہ كرلى او رنہ ان كے لئے ہے جو حالت كفر ميں مرجاتے ہيں كہ ان كے لئے ہم نے بڑا دردناك عذاب مہيّا كر ركھا ہے _

١_ موت كے وقت، گناہوں سے توبہ، قبول نہيں كى جائے گي_

و ليست التوبة للذين يعملون السّصيئات حتّي اذا حضر احدهم الموت

۴۱۲

٢_ موت كے وقت تك گناہ پر اصرار، توبہ كى قبوليت سے مانع بنتا ہے_و ليست التّوبة للذين يعملون السّصيئات حتي اذا حضر احدهم الموت ''السّصيّئات ''كو جمع لانا اور پھر فعل مضارع ''يعملون ''كا استعمال گناہ كے استمرار اور اس پر اصرار كرنے كى علامت ہے_

٣_ موت كے وقت كافر كى توبہ (ايمان لانے) كا قبول نہ ہونا_و ليست التوبة للذين و لا الذين يموتون و هم كفار

مندرجہ بالا مطلب ميں '' حتّي اذا حضر'' كے قرينے سے ''يموتون''موت سے قريب ہونے كے معنى ميں ليا گيا ہے_

٤_ جو لوگ دنيا سے حالت كفر ميں مرتےہيں خداوند متعال انہيں ہرگز نہيں بخشے گا_و ليست التّوبة للذين و لاالّذين يموتون و هم كفار

٥_ وہ گناہگار جو موت كے آنے تك توبہ نہيں كرتے اور وہ لوگ جو كفر كى حالت ميں اس دنيا سے جاتے ہيں ، ان كيلئے خداوند متعال نے دردناك عذاب تيار كيا ہوا ہے_و ليست التّوبة للّذين و لاالّذين يموتون و هم كفار اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً

٦_ جو لوگ موت كے لمحات تك اپنے كفر پر باقى رہتے ہيں اور آخرى لمحہ ايمان لاتے ہيں ، ان كيلئے خداوند متعال نے دردناك عذاب تيار كرركھا ہے_و ليست التّوبة و لاالّذين يموتون و هم كفار اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً

٧_ جہنم كا بالفعل موجود ہونا_*اولئك اعتدنا لهم عذاباً اليماً چونكہ كلمہ ''اعتدنا'' ( ہم نے تيار كيا ہوا ہے) ماضى لايا گيا ہے_

٨_ موت كے يقين سے پہلے كفار كے ايمان اور گناہگاروں كى توبہ كا قبول ہونا_

انّما التّوبة على الله للذين يعملون السّوء بجهالة ثم يتوبون من قريب و ليست التّوبة للّذين يعملون السيّئات حتّى اذا حضر احدهم الموت و لاالّذين يموتون و هم كفار يہاں جملہ ''حتى اذا حضر''كے مفہوم كو ''من قريب''كے بيان اور توضيح كے طور پر ليا گيا ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ٥،٦;اللہ تعالى كى مغفرت ٤

۴۱۳

توبہ: توبہ قبول ہونے كى شرائط ١، ٣، ٨; توبہ كے موانع ٢

جہنم: جہنم كا موجود ہونا ٧

عذاب: عذاب كے مراتب ٥، ٦

كفار: كفار كى توبہ ٣، ٨;كفار كى سزا ٥، ٦

كفر: كفر كے اثرات ٤، ٦

گناہ: گناہ پر اصرار ٢

گناہگار: گناہگار كى توبہ ٨;گناہگار كى سزا ٥

محتضر: محتضر كى توبہ ١، ٢،٣

موت: كفر كى حالت ميں موت ٤، ٥

آیت(۱۹)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُواْ النِّسَاء كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُواْ بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلاَّ أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَی أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا ) اے ايمان والو تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جبراً عورتوں كے وارث بن جاؤ اور خبردار انھيں منع بھى نہ كرو كہ جو كچھ ان كو دے ديا ہے اس كا كچھ حصہ لے لو مگر يہ كہ واضح طور پر بدكارى كريں او ران كے ساتھ نيك برتاؤ كرو اب اگرتم انھيں ناپسند بھى كرتے ہو تو ہو سكتا ہے كہ تم كسى چيز كو ناپسند كرتے ہو او رخدااسى ميں خير كثير قرار دے دے _

١_ مرد كيلئے ايسى بيوى كى ميراث سے حصہ لينے كى حرمت جو اسے پسند نہيں ہے_ ليكن فقط ارث كى خاطر

۴۱۴

اسكے ساتھ زندگى بسر كر رہا ہے_يا ا يّها الّذين امنوا لايحلّ لكم ان ترثوا النّساء كرهاً اس مطلب ميں ''النسائ''سے بيوياں مراد ہيں _

٢_ مرد اپنى بيوى سے ناخوش ہونے كے باوجود فقط ارث كى خاطر اسے اپنى بيوى نہ بنائے ركھے _*

يا ا يّها الذين امنوا لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً چونكہ ميت سے ارث لينا، انسا ن كے اختيار ميں نہيں _ لہذا ''ترثوا''سے مراد عورتوں كو آزاد نہ چھوڑنا ہے تاكہ ان كے مرنے كے بعد ان سے ارث حاصل كيا جائے اور '' كرھاً '' بمعنى ''كارھين'' ہے اور ''ان ترثوا '' كى ضمير كيلئے حال ہے_مذكورہ مطلب كى تائيد اس آيت كے بارے ميں امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے :هو ان يحبس الرجل المرا ة عنده لاحاجة له اليها و ينتظر موتها حتي يرثها _(١) يعنى مرد عورت كو بغير احتياج كے اپنے پاس ركھے اور اس كى ميراث كى وجہ سے اس كى موت كا منتظر ہو_

٣_ اگر بيوى اپنے شوہر كے ساتھ زندگى بسر كرنا پسند نہيں كرتى اور شوہر كو بھى اسكے ساتھ زندگى گذارنے كى ضرورت نہيں تو اس صورت ميں بيوى كو طلاق دينا ضرورى ہے_*لايحلّ لكم اصنْ ترثوا النّساء كرهاً

مندرجہ بالا مطلبدو امور پر مبنى ہے_

١_ ''انْ ترثوا'' مسبب ہو كہ جو سبب كى جگہ آيا ہے (يعنى عورت كو ارث كى خاطر ركھنے كى حرمت)_ چونكہ مرد اس وقت اپنى بيوى كى وراثتلے سكتا ہے كہ جب اسے اپنے ساتھ ركھے اور اسے طلاق نہ دے_

٢_ '' كرھاً '' بمعنى '' كارھات '' اور ''النسائ''كيلئے حال ہو_ يہ بھى ياد ر ہے كہ ''ان ترثوا''سے ظاہر ہوتا ہے كہ عورت كے ساتھ مرد كے زندگى بسر كرنے كا مقصد فقط ارث لينا ہے يعنى اسے اور كوئي ضرورت نہيں ہے_

٤_ عورتوں كو ارث ميں لينا، حرام اور ايك ناپسنديدہ كام ہے_*لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً

اس مطلب ميں ''النسائ''كو عورتوں كے معنى ميں ليا گيا ہے نہ كہ بيويوں كے معنى ميں اور ''كرھاً'' ايك فعل مقدر كيلئے مفعول مطلق قرار ديا گيا ہے_ مثلاً''اكرهوه كرها'' يعنى اس كام (عورتوں كو ارث ميں لينا) كو ناپسنديدہ سمجھو_

٥_ عورتوں كو ارث ميں لينے كى حرمت اس وجہ سے ہے كہ انہيں يہ چيز پسند نہيں _

____________________

١)تفسير تبيان ج٢ص١٤٩;نورالثقلين ج١ ص ٤٥٩ح ١٣٩.

۴۱۵

لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً يہ اس بنا پر كہ جب ''كرھاً''بمعنى ''كارھات '' اور ''النسائ''كيلئے حال ہو يعنى عورتوں كو ارث ميں نہ لو در حاليكہ وہ اس كام كو پسند نہيں كرتيں _ يہ بھى جاننا ضرورى ہے كہ اس بنا پر ''كرھاً''قيد توضيحى غالبى ہے_ يعنى عورتيں غالباً اس كام كو پسند نہيں كرتيں _

٦_ عورتوں سے ارث لينے كى لالچ ميں انہيں ازدواج كرنے سے منع كرنے كى حرمت_لايحلّ لكم ان ترثوا النساء كرهاً يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''النسائ''سے مراد عورتيں ہوں (مثلاً بيٹى بہن وغيرہ) نہ كہ بيوياں اور''ان ترثوا''سے مراد ان كے مال كو ارث ميں لينا ہو_ بنابرايں آيت كا معني، عورتوں كو ارث كى لالچ ميں ازدواج كرنے سے روكنے كى حرمت ہے_ كيونكہ ازدواج كى صورت ميں ، عورت كى موت كے ساتھ اس كا اكثر مال اسكى اولاد اور شوہر كى طرف منتقل ہوجاتا ہے_

٧_ عورتوں كو ارث ميں لينا، ايام جاہليت كے رسم و رواج ميں سے ہے_لايحلّ لكم ان ترثوا النّساء كرهاً

يہ اس شان نزول كے مطابق ہے جو اس آيت كے ذيل ميں تفسير مجمع البيان ميں منقول ہے_

٨_ مہر ميں سے كچھ حصہ بھى واپس لينے كى خاطر اپنى بيوى پر سختى كرنا حرام ہے_و لاتعضلوهنّ لتذهبوا ببعض ما اتيتموهنّ ''لاتعضلوهنّ'' ''عضل '' كے مادہ سے ہے جس كا معنى سختى كرنا ہے ''مااتيتموھنّ''سے مراد وہ مہر ہے جو مرد اپنى بيويوں كو ديتے ہيں _

٩_ اگر عورت كھلى بے حيائي (زنا وغيرہ) كا ارتكاب كرے تو اس صورت ميں شوہر كيلئے جائز ہے كہ وہ طلاق كے وقت مہر كا كچھ حصہ واپس لينے ميں سختى كرے_و لاتعضلوهنّ الاّ انْ ياتين بفاحشة مبيّنة

١٠_ مردوں كيلئے واجب ہے كہ وہ اپنى بيويوں كے ساتھ حسن معاشرت ركھيں _و عاشروهن بالمعروف

١١_ اگر مرد كو اپنى بيوى پسند نہيں تو بھى اسكے ساتھ بد سلوكى نہ كرے_و عاشروهنّ بالمعروف فان كرهتموهنّ

جملہ شرطيہ ''فان كرھتموھنّ'' كا جواب حذف ہوگيا ہے اور''عسى ان تكرهوا' 'اس كا قائم مقام بن گيا ہے_ يعنى ''فان كرھتموھن فايضاً عاشروھنّ بالمعروف عسى ...'_

١٢_ حسن سلوك كا معيار عام لوگوں كى نظر ہے_و عاشروهنّ بالمعروف

۴۱۶

''معروف'' سے مرادوہ كام ہے جسے لوگ اپنے معاشرے ميں اچھا جانتے ہوں اور اسكى ترديد نہ كرتے ہوں _

١٣_ مردوں كو اپنى بيويوں كو اپنے پاس ركھنے كى تشويق ، خواہ وہ انہيں ناپسند ہى كيوں نہ ہوں _

و عاشروهنّ بالمعروف فان كرهتموهن فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٤_ خاندانى زندگى كى بنياد اور اس كے مصالح مرد كى خواہشات كى نذر نہيں ہونے چاہييں _

فان كرهتموهن فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٥_ انسان كے بعض ناپسنديدہ امور ميں بھى خداوند متعال نے بہت زيادہ خير و بھلائي كا پہلو ركھا ہے_

فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٦_ انسان كا اپنے مصالح و مفاسدسے آگاہ نہ ہونا_فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٧_ جو عورتيں انسان كو پسند نہ ہوں ، ان كے ساتھ زندگى بسر كرنے ميں بہت زيادہ خير و بھلائي كا احتمال ہے_

فان كرهتموهنّ فعسي ان تكرهوا شيئاً و يجعل الله فيه خيراً كثيراً

١٨_ ايسى بيوى كو فقط اسكے مال كى خاطر اپنے ساتھ ركھنے اور اسے آزار پہنچانے كى حرمت جس كى انسان كو ضرورت نہ ہو_و لاتعضلوهنّ لتذهبوا ببعض ما اتيتموهن امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا: انّہ الزوج امرہ الله بتخلية سبيلھا اذا لم يكن لہ فيھا حاجة و ان لايمسكھا اضراراً بھا حتّي تفتدى ببعض ما لھا_(١) شوہر كو اللہ تعالى نے حكم ديا ہے كہ اگر اسے بيوى كى ضرورت نہ ہو تو اس كا راستہ چھوڑ دے اور اسے نقصان پہنچانے كيلئے اپنے پاس نہ روكے ركھے يہاں تك كہ وہ كچھ مال دے كر اپنے آپ كو آزاد كرائے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٨ احكام كا فلسفہ٥

ارث: ارث كا حاجب ١; ارث كے احكام ١، ٢، ٤، ٥، ٦ ;ايام جاہليت ميں ارث ٧

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٤٠ نورالثقلين ج١ ص٤٥٩ ح١٣٩.

۴۱۷

ازدواج: احكام ازدواج ١، ٢، ٦

انسان: انسان كى جہالت ١٦

جاہليت: رسوم جاہليت ٧

خانوادہ : خانوادگى ميل جو ل كى اہميت ١٤، ١٧

خير: خير كا سرچشمہ ١٥

روايت: ١٨

زنا: زنا كے اثرات ٩

طلاق: طلاق كے احكام ٣

عرف : عرف كا كردار ١٢

عورت : عورت ايام جاہليت ميں ٧;عورت كے حقوق ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٢

محرمات: ١، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٨

مصالح: مصالحسے ناآشنائي ١٦

معاشرت: پسنديدہ معاشرت ١٢

مفاسد: مفاسد سے عدم آگاہى ١٦

مہر: مہر كے احكام ٨، ٩;مہر واپس لينا ٨

مياں بيوي: بيوى كو آزار ١٨;بيوى كو ركھنے كى تشويق ١٣ ; بيوى كے ساتھ رہنے كى اہميت ١٧; بيوى كے ساتھ معاشرت ١٠، ١١; مياں بيوى كے حقوق ١١، ١٤

ناپسنديدہ امور: ناپسنديدہ امور كا فلسفہ ١٧;ناپسنديدہ امور كى مصلحتيں ١٥

واجبات: ١٠

۴۱۸

آیت( ۲۰)

( وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْهُ شَيْئًا أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً ) او راگر تم ايك زوجہ كى جگہ پر دوسرى زوجہ كو لانا چاہو او رايك كو مال كثير بھى دے چكے ہو تو خبردار اس ميں سے كچھ واپس نہ لينا _ كيا تم اس مال كو بہتان او ر كھلے گناہ كے طور پر لينا چاہتے ہو _

١_ مرد اپنى بيوى كو طلاق ديكر، دوسرى بيوى كا انتخاب كرسكتا ہے_و ان اردتم استبدال زوج مكان زوج

٢_ طلاق مردوں كے اختيار ميں ہے _*و انْ اردتّم استبدال زوج مكان زوج :

٣_ مقدار مہر كا غيرمحدود ہونا_و اتيتم احداهنّ قنطاراً فلاتاخذوا منه شيئاً چونكہ ''قنطار''كا معنى مال كثير ہے اور مہر كى اس مقدار كى تائيد قرآن كريم سے ہوتى ہے اگر يہ تائيد نہ ہوتى تو اس كا واپس لينا حرام نہ ہوتا_

٤_ ذاتى مالكيت كى حدود كا وسيع ہونا_واتيتم احداهنّ قنطاراً

٥_ مرد كا اپنى بيوى كو پسند نہ كرنا اور دوسرى شادى كا رجحان ركھنا_ اس بات كو جائز قرار نہيں ديتا كہ مرد طلاق كے وقت پورا مہر يا اس كا كچھ حصہ واپس لے لے_فان كرهتموهنّ و ان اردتم استبدال فلاتاخذوا منه شيئاً

جملہ ''فان كرھتموھنّ ''كے بعد جملہ ''ان اردتّم''اس بات كى طرف اشار ہ ہے كہ خواہ ''استبدال''كى وجہ موجودہ بيوى كو پسندنہ كرنا اور دوسرى شادى كا رجحان ركھنا ہى كيوں نہ ہو_ ليكن يہ بات مہر واپس لينے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_

٦_ شوہروں كا مہر واپس لينا، ايك غلط كام اور واضح گناہ ہے_

فلاتاخذوا منه شيئاً اتاخذونه بهتاناً و اثماً مبيناً اس مطلبميں ''بھتاناً'' اور ''اثماً'، ''اخذ''(جو ''تأخذونہ'' ميں ہے)كيلئے حال ہے _

٧_ بيوى كا مہر واپس لينے كى حرمت، خواہ وہ بہت زيادہ مال و ثروت (مثلا ً سونے سے پرگائے كى كھال) ہى كيوں نہ ہو_

۴۱۹

واتيتم احديهنّ قنطاراً فلاتاخذوا منه شيئاً امام باقر(ع) و امام صادق(ع) نے ''قنطار''كے بارے ميں فرمايا:. هو ملا مسك ثور ذهباً (١) كہ اس سے مراد سونے سے پر گائے كى كھال كا مشكيزہ ہے_

٨_ عورت كے مہر ميں مہر الّسنہ سے زيادہ مقدار بخشش كا حكم ركھتى ہے اور اس كا واپس لينا جائز نہيں _

و اتيتم احداهن قنطاراً امام صادق(ع) نے مہر السنہ سے زيادہ مہر كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اذا جاوز مهر السنة فليس هذا مهراً انما هو نحل لانّ الله يقول: ''و اتيتم احديهنّ قنطاراً ...'' انّما عنى النحل و لم يعن المهر (٢) مہر اگر مہر السّنة سے زيادہ ہو تو يہ مہر نہيں ہے بلكہ يہ بخشش ہے كيونكہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و اتيتم احديھنّ قنطاراً ...'' اس سے اللہ تعالى كى مراد بخشش ہے، مہر نہيں _

احكام: ١، ٢،٣، ٥، ٧، ٨

ازدواج: ازدواج كے احكام ١، ٥

روايت: ٧، ٨

طلاق: طلاق كے احكام ١، ٢

عمل: ناپسنديدہ عمل ٦

عورت : عورت كے حقوق ٥

گناہ: گناہ كے مو ارد٦

مالكيت: ذاتى مالكيت ٤

محرمات: ٧

مرد: مرد كے اختيارات ١، ٢

مہر: مہر كے احكام ٣، ٥، ٦،٧،٨;مہر واپس لينا ٥، ٦، ٧، ٨

____________________

١)مجمع البيان ج٢، ص ٧١٢_ نورالثقلين ج ١ص٤٥٩ ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٢٩ ح٦٧ تفسير برھان ج١ ص٣٥٥ ح٩.

۴۲۰

آیت(۲۱)

( وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَی بَعْضُكُمْ إِلَی بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا ) او ر آخر كس طرح تم مال كو واپس لوگے جب كہ ايك دوسرے سے متصل ہو چكا ہے او ران عورتوں نے تم سے بہت سخت قسم كا عہد ليا ہے _

١_ عورتوں سے ان كامہر واپس لينا، انسانيت سے بعيد اور انصاف كے خلاف ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض گذشتہ آيت ميں مہر كو واپس لينا، ظلم و گناہ شمار كيا گيا ہے اور يہ آيت سواليہ انداز ميں ، انسانى وجدان كو عدل و انصاف كى دعوت دے رہى ہے_

٢_ ہمبسترى كے بعد مہر ميں سے معمولى سا حصہ بھى واپس لينا، حرام ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''وقد افضي'' مباشرت سے كنايہ ہو_

٣_ مياں بيوى كے ازدواجى تعلقات اور ان كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى ہم دلى و يگانگت پر توجّہ اور غوروفكر مانع بنتا ہے كہ انسان اپنى بيوى پر ظلم كرے اور اس سے مہر واپس لے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الي بعض

''افضي''كا مصدر ''افضائ'' ہے جس كا معنى اتصال ہے_ اور آيت ميں ہوسكتا ہے يہ زوجين كے اتحاد و يگانگت سے كنايہ ہو نہ مباشرت سے ورنہ خداوند متعال يہ فرماتا ''و قد افضيتم اليهنّ'' _

٤_ بيوى كے ساتھ ماضى كيمعاشرت كا احترام اور اس كى طرف توجہ كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_

و قد ا فضى بعضكم الي بعض يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''قد ا فضي''سے مراد پيوند معاشرت ہو_

۴۲۱

٥_ ظلم اور گناہ سے روكنے كيلئے انسانى احساسات اور عواطف كو ابھارنا، قرآنى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_

اثماً مبيناً و كيف تاخذونه و قد افضى بعضكم الى بعض

٦_ جنسى مسائل بيان كرنے كے سلسلے ميں قرآن كا ادب و احترام كا لحاظ ركھنا_

و قد افضى بعضكم الى بعض مباشرت اور دخول كا معنى بيان كرنے كيلئے كلمہ ''افضي''كا استعمال ( يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''افضي''كا معنى مباشرت ليا جائے) كلام كى ادائيگى ميں قرآنى ادب كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ جنسى مسائل بيان كرتے وقت صراحت گوئي سے پرہيز كرنا ايك اچھا اور پسنديدہ طريقہ ہے_و قد افضى بعضكم الى بعض

٨_ عہد و پيمان كى پابندى كرنا ضرورى ہے_و كيف تاخذونه و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

٩_ عورتوں كا مہر واپس لينا، اس محكم عہد و پيمان كو توڑنا ہے جو بيويوں نے اپنے شوہروں سے لے ركھا ہے_

و كيف تاخذونه و قد افضى بعضكم الى بعض و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

١٠_ ازدواجى تعلقات پر مبنى عہد و پيمان كى رعايت كرنے كے سلسلے ميں احساس ذمہ دارى پيدا كرنے كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك انسانى وجدان كو بيدار كرنا ہے_و كيف تاخذونه و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

١١_ مہر، ہمبسترى اور ازدواجى عہد و پيمان كے مقابلے ميں عورت كا حق ہے _و كيف تاخذونه و قد افضي

جملہ ''و قد افضي''كہ جو مباشرت سے كنايہ ہے اور جملہ ''اخذن منكم''كہ جو عقد ازدواج پر دلالت كرتا ہے، دونوں سے ظاہر ہوتا ہے كہ عورت ان دونوں چيزوں كے بدلے مہر كى مالك بن جاتى ہے_

١٢_ عقد نكاح وہ محكم و پكا عہد و پيمان ہے جو عورت نے مرد سے لے ركھا ہے_و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ميثاق كے بارے ميں فرمايا:''الميثاق''الكلمة التى عقد بها النكاح (١) ميثاق سے مراد عقد نكاح ہے

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٦٠ ح١٩ تفسير برھان ج١ص٣٥٥ ح٨.

۴۲۲

١٣_ ازدواج كے وقت عورت مرد سے يہ عہدو پيمان ليتى ہے كہ يا تو وہ بيوى كے ساتھ نيك و پسنديدہ سلوك كرتے ہوئے زندگى بسر كرے يا نيك سلوك كرتے ہوئے اسے آزاد چھوڑ دے_

و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً امام باقر(ع) سے مذكورہ آيت ميں موجود ''ميثاق''كے بارے ميں منقول ہے''الميثاق الغليظ'' هو العهد الماخوذ على الزوّج حالة العقد من امساك بمعروف او تسريح باحسان _(١) ''ميثاق غليظ''سے مراد وہ عہد و پيمان ہے جو عقد كى حالت ميں شوہر سے ليا جاتا ہے كہ يا وہ اچھے انداز سے بيوى كے ساتھ زندگى گذارے يا نيك سلوك كرتے ہوئے اسے چھوڑ دے_

احكام: ١، ٢

ازدواج: ازدواج كى حقيقت١٢

انسان: انسانى احساسات ٥

تحريك : تحريك كى اہميت ٥، ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ٥، ١٠

خانوادہ: خانوادگى روابط كى اہميت ٣

ذكر: ذكر كے اثرات ٣

رُشد: رُشد كے اسباب ٥

روايت: ١٢، ١٣

سخن: آداب سخن ٧

ظلم: ظلم كے موانع ٥ عمل: پسنديدہ عمل ٧;ناپسنديدہ عمل ١

عورت : عورت كے حقوق ١، ٢، ١١ عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٠

عہد شكني:

____________________

١)مجمع البيان ج٣ص٤٢ تفسير برھان ج١ص٣٥٦ ح١١.

۴۲۳

عہد شكنى كے اسباب ٩

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٦

گناہ: گناہ كے موانع ٥

محرّمات: ٢

معاشرت: سابقہ معاشرت، ٤

معاہدے: معاہدوں پر عمل كرنا ٨

مہر: مہر كا كردار ١١; مہر كے احكام ١، ٢;مہر واپس لينا ١، ٢، ٣، ٩

مياں بيوى : بيوى كے ساتھ معاشرت ١٣;مياں بيوى كا عہد و پيمان ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

وجدان: وجدان كا كردار ١٠

آیت( ۲۲)

( وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاء سَبِيلاً )

او رخبردار جن عورتوں سے تمھارے باپ دادانے نكاح (جماع) كيا ہے ان سے نكاح نہ كرنا مگر وہ جواب تك ہو چكا ہے _يہ كھلى ہو ئي برائي او رپروردگا ركا غضب او ربدترين راستہ ہے _

١_ جو عورت باپ كى بيوى رہ چكى ہو اس سے ا زدواج كرنے كى حرمت_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النسائ

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ما نكح اباؤكم''ميں نكاح سے مراد عقد ازدواج ہو نہ كہ مباشرت_

٢_ جس عورت سے باپ نے مباشرت كى ہو اس سے ازدواج كرنے كى حرمت_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم يہ اس بناپر ہے كہ نكاح سے مراد مباشرت ہو نہ عقد نكاح_

٣ _ اجداد كى بيويوں سے ازدواج كرنے كى حرمت_

۴۲۴

و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم كلمہ ''آبائ'' لغت قرآن ميں ، باپ، دادا اور اجداد كو شامل ہے_ مندرجہ بالا مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے:ولا يصلح للرجل ان ينكح امراة جدّہ(١) مرد كيلئے اجداد كى بيويوں سے نكاح كرنا جائز نہيں ہے_

٤_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا زمانہ جاہليت كى رسوم ميں سے ہے_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الاّ ما قد سلف

٥_ باپ كى منكوحہ سے جو شادياں ، حرمت كا حكم بيان ہونے سے پہلے انجام پاچكى تھيں وہ باطل نہيں ہوئيں _

و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الّا ما قد سلف

٦_ قانون كا اطلاق ماسبق پر نہيں ہوتا_ولاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الّاص ما قد سلف

٧_ باپ كى منكوحہ (يا وہ عورت جس سے باپ نے مباشرت كى ہو) سے ازدواج كا ناپسنديدہ ہونا اور خداوند متعال كے غضب كا باعث بننا_و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم انّه كان فاحشةً و مقتاً و سصائص سبيلاً ''مقت''كا معنى غضب ہے_

٨_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا، ايام جاہليت كے لوگوں كى نظروں ميں بھى قابل نفرت تھا_

انّه كان فاحشة و مقتاً ہوسكتا ہے جملہ ''انہ كان مقتاً''اس عمل كى تاريخى قباحت كى طرف اشارہ ہو جو زمانہ جاہليت كے عربوں ميں رائج تھي_ چونكہ وہ لوگ باپ كى بيوى سے شادى كو ''نكاح مقت'' كہتے تھے_

٩_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا زنا ہے_*و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم انّه كان فاحشة

يہ اس لحاظ سے كہ ''فاحشة'' قرآن ميں بہت سے مقامات پر زنا سے كنايہ كے طور پر استعمال ہوا ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٥

ازدواج: ازدواج كے احكام١، ٢، ٣، ٥;ايام جاہليت ميں ازدواج ٤;حرام ازدواج ١، ٢، ٣، ٩;ناپسنديدہ ازدواج ٧، ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا غضب ٧

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسوم ٤، ٨

____________________

١)كافى ج٥ ص٤٢٠،ح ١، نورالثقلين ج١ ص٤٦٠ ح١٤٣.

۴۲۵

زنا: زنا كے موارد٩

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧

قانون: قانون كى حدود ٥، ٦

آیت(۲۳)

( حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّ تِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا )

تمھارے او پر تمھارى مائيں ، بيٹياں ،بہنيں ،پھوپھياں ، خالائيں ، بھتيجياں ، بھانجياں وہ مائيں جھنوں نے تم كو دودھ پلا يا ہے ،تمھارى رضاعى (دود ھ شريك )بہنيں ،تمھارى بيويوں كى مائيں ، تمھارى پروردہ عورتيں جو تمھارى آغوش ميں ہيں او ران عورتوں كى اولاد ، جن سے تم نے دخول كيا ہے ہاں اگر دخول نہيں كيا ہے تو كوئي حرج نہيں ہے او رتمھارے فرزندوں كى بيوياں جو فرزند تمھارے صلب سے ہيں او ردو بہنوں كا ايك ساتھ جمع كرنا سب حرام كرديا گيا ہے علاوہ اس كے جو اس سے پہلے ہو چكا ہے خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے _

١_ ماؤں ، بيٹيوں ، بہنوں ، پھوپھيوں ، خالاؤں ، بھتيجيوں اور بھانجيوں سے ازدواج كرنے كى

۴۲۶

حرمت_حرمت عليكم امّهاتكم و بناتكم و اخواتكم و عمّاتكم و خالاتكم و بنات الاخ و بنا ت الاخت

گذشتہ آيات كى مناسبت سے كہ جن ميں ازدواج كى بات ہورہى تھى اس آيت ميں بھى حرمت سے مراد، اس قسم كى خواتين سے ازدواج كى حرمت ہے_

٢_ رضاعى ماں ، رضاعى بہن اور ساس سے ازدواج كرنے كى حرمت_حرمت عليكم و امهاتكم اللاتى ارضعنكم و اخواتكم من الرّضاعة و امّهات نسائكم

٣_ اس بيوى كى بيٹى سے ازدواج كرنے كى حرمت جس كے ساتھ ہم بسترى كى گئي ہے_حرّمت و ربائبكم اللاتى فى حجوركم من نسائكم التى دخلتم بهنّ چونكہ ''اللاتى دخلتم بھنّ''كا مفہوم ''ان لم تكونوا دخلتم بھنّ'' بيان كيا گيا ہے ليكن''اللاتى فى حجوركم' 'كا مفہوم بيان نہيں كياگيا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ربيبہ كے ساتھ ازدواج كى حرمت ''فى حجوركم''سے مقيد نہيں _

٤_ انسان كيلئے اپنى لے پالك (بيوى كى بيٹي) سے شادى كرنا اس صورت ميں جائز ہے كہ جب اسكى ماں سے ہم بسترى نہ كى ہو_فان لم تكونوا دخلتم بهنّ فلا جناح عليكم

٥_ بيوى كى بيٹى (ربيبہ) كے ساتھ شادى كے جواز كى شرائط ميں سے ايك بيوى (يعنى لے پالك كى ماں ) كى موت يا اس كو طلاق دينا ہے_حرّمت امّهات نسائكم ربائبكم فان لم تكونوا دخلتم بهنّ ساس كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت سے ظاہر ہوتا ہے كہ ربيبہ كے ساتھ ازدواج كرنے كى شرط يہ ہے كہ اسكى ماں ، ازدواج كرنے والے كى بيوى نہ ر ہے _

٦_ مرد كيلئے اپنى بہو سے شادى كرنے كى حرمت_حرّمت و حلائل ابنائكم الذين من اصلابكم

٧_ منہ بولے يا رضاعى بيٹے كى بيوى سے ازدواج كا جواز_حرّمت و حلائل ابنائكم الذين من اصلابكم

٨_ نسبي، رضاعى اور سببى محارم سے ہر قسم كى جنسى لذت كى حرمت_حرّمت عليكم امّهاتكم و حلائل ابنائكم خود '' امہات و ''كى طرف حرمت كى نسبت سے ظاہر ہوتا ہے نہ فقط ازدواج بلكہ مذكورہ خواتين سے ہر قسم كى لذت و جنسى استفادہ حرام ہے_

۴۲۷

٩_ بيك وقت دو بہنوں سے شادى كرنے كى حرمت_حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين

١٠_ بيوى سے (طلاق ، موت يا ...كے ذريعے) جدا ہونے كى صورت ميں اسكى بہن سے شادى كرنے كا جواز_

حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين چونكہ بيك وقت دو بہنوں كے ساتھ ازدواج كرنے كى حرمت ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ايك بہن سے جدا ہوجانے كى صورت ميں دوسرى بہن كے ساتھ شادى كى جاسكتى ہے_

١١_ دو بہنوں سے ايك ساتھ شادى كرنے كى حرمت، ان شاديوں كو شامل نہيں جو آيت كے نزول سے پہلے انجام پاچكى نہيں _حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف

١٢_ آيہ مجيدہ ''حرّمت ...الا ما قد سلف''كے نزول كى وجہ سے دو بہنوں كے ساتھ كى گئي شاديوں كاباطل ہوجانا اور اس آيت كے نزول كے وقت تك ان كا صحيح ہونا_و ان تجمعوا بين الاختين الاّ ما قدسلف چونكہ بيك وقت دو بہنوں اور دوسرى محارم كے ساتھ ازدواج كى حرمت سے ان كے باطل ہونے كا بھى پتہ چلتا ہے_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ استثناء ''الا ما قد سلف''سے مراد يہ ہے كہ ايسے نكاح (آيت كے نزول سے پہلے تك) صحيح تھے ليكن اس كے بعد ان كے بطلان كا حكم جارى ہوگا_

١٣_ دو بہنوں كے ساتھ ازدواجى تعلقات پر مبنى زندگى كو جارى ركھنے كا جواز اس صورت ميں ہے كہ جب ان كے ساتھ شادى آيت مجيدہ ''ان تجمعوا ...''كے نزول سے پہلے انجام پائي ہو_*الاّ ما قدسلف ''حرّمت ان تجمعوا''ميں تحريم، حال اور مستقبل دونوں كو شامل ہے_ چونكہ گذشتہ افعال كو تحريم نہيں كيا جاسكتا_ لہذا استثناء يعنى ''الاّ ما قد سلف''دو بہنوں كے درميان حال اور مستقبل ميں جمع كرنے كى حليت كا بيان ہے_ البتہ اس شرط كے ساتھ كہ ان دونوں كے ساتھ شادي، آيت كے نزول سے پہلے انجام پاچكى ہو_

١٤_ سببي، نسبى اور رضاعى محارم كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت ان شاديوں كو شامل نہيں كہ جو آيت مجيدہ ''حرمت عليكم''كے نازل ہونے سے پہلے انجام پاچكى تھيں _حرّمت الّا ما قد سلف

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ''الاّ ما قد سلف'' آيت ميں مذكور تمام محرمات سے استثناء ہو_

١٥_ محارم اور دو بہنوں كے ساتھ بيك وقت شادى كرنا، ايام جاہليت كى رسوم ميں سے تھا_

۴۲۸

حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف

١٦_ قانون كا اطلاق ماسبق پر نہيں ہوتا_حرّمت عليكم الاّ ما قد سلف

١٧_ خداوند متعال ہميشہ غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (بہت مہربان) ہے_انّ الله كان غفوراً رحيماً

١٨_ خداوند متعال كا دو بہنوں كے ساتھ بيك وقت اور محارم كے ساتھ ازدواج كى حرمت كا حكم بيان كرنے سے پہلے انہيں صحيح قرار دينا، اپنے بندوں كى نسبت اسكى رحمت كا ايك جلوہ ہے_و ان تجمعوا بين الاختين الاّص ما قد سلف ان الله كان غفوراً رحيماً

١٩_ تحريم كے حكم سے پہلے محارم كے ساتھ انجام پانے والى شاديوں كے نتيجے ميں پيدا ہونے والے نقصانات كى تلافى كرنے والا خود خداوند متعال ہے_حرّمت انّ الله كان غفوراً رحيماً

٢٠_ ساس كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت خواہ اسكى بيٹى كے ساتھ ہم بسترى نہ بھى كى گئي ہو_وامّهات نسائكم امير المؤمنين(ع) فرماتے ہيں :اذا تزوّج الابنة فدخل بها او لم يدخل بها فقد حرّمت عليه الاّم (١) اگر كسى لڑكى سے شادى كرے تو اس كى ماں حرام ہوجاتى ہے چا ہے لڑكى سے ہمبسترى كرے يا نہ كرے_

٢١_ جو لڑكي، مرد كى سابقہ بيوى يا كنيز سے پيدا ہوئي ہو اسكے ساتھ شادى كرنے كى حرمت_و ربائبكم اللاتى فى حجوركم امام صادق(ع) سے سوال كيا گيا كہ مرد كا ايسى لڑكى سے شادى كرنا كيسا ہے جو اسكى سابقہ كنيز سے كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كرنے كے بعد متولد ہوئي ہو_ آپ(ع) نے جواب ميں فرمايا: ھى عليہ حرام و ھى ابنتہ و الحرّة والمملوكة فى ھذا سوائ،(٢) يہ اس پر حرام ہے كيونكہ يہ اس كى بيٹى ہے اور اس حكم ميں آزاد عورت اور لونڈى ميں كوئي فرق نہيں ہے_اسكے بعد امام (ع) نے مذكورہ آيت كى تلاوت فرمائي

٢٢_ مرد كيلئے اپنى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كى حرمت، اگرچہ وہ اسكے گھر ميں نہ ہو_و ربائبكم اللاتى فى حجوركم

امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں :الربائب عليكم حرام مع الامّهات اللاتى قد دخلتم بهنّص، هُنّ فى الحجور و غيرالحجور

____________________

١)تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٣ ح٢ ب ٢٥ مسلسل ١١٦٦، نورالثقلين ج١ ص٤٦٤ ح١٥٦.

٢)كافى ج٥ ص٤٣٣ ح١٠_ تفسير برھان ج١ ص٣٥٨، ح١٥، ١٦.

۴۲۹

سوائ (١) بيويوں كى بيٹياں تم پر حرام ہيں اگر تم نے بيويوں كےساتھ مباشرت كى ہو، چا ہے ان كى بيٹياں تمہارى لے پالك ہوں يا نہ ہوں _

٢٣_ مرد كيلئے اپنى غيردائمى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كى حرمت_ امام رضا(ع) سے مرد كيلئے اپنى غيردائمى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كے جواز كے بارے ميں پوچھا كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا: جائز نہيں(٢) _

٢٤_ مرد كيلئے اپنے نواسے كى بيوى سے شادى كرنے كى حرمت_و حلائل ابنائكم الّذين من اصلابكم

ا مام باقر(ع) فرماتے ہيں :انهما (حسن (ع) و حسين(ع) ) من صلب رسول الله ، قال الله تعالى ''و حلائل ابنائكم الّذين من اصلابكم''فسلهم يا ابا الجارود هل كان يحلّ لرسول الله نكاح حليلتيهما؟ فان قالوا: نعم كذبوا و فجروا و ان قالوا: لافهما ابناه لصلبه (٣) بے شك حسن(ع) و حسين (ع) رسول اللہ كى صلب سے ہيں _ اللہ تعالى فرماتا ہے '' تمہارے اوپر صلبى بيٹوں كى بيوياں حرام ہيں تو اے ابوالجارود ان سے سوال كرو كہ كيا رسول اللہ (ص) كيلئے حلال تھا كہ وہ حسن (ع) و حسين (ع) كى بيويوں سے نكاح كريں اگر وہ كہيں كہ ہاں تو انہوں نے جھوٹ بولا اور فسق و فجور كا ارتكاب كيا اور اگر وہ كہيں نہيں تو پھر يہ دونوں (حسن (ع) و حسين (ع) ) رسول اللہ (ص) كے صلبى بيٹے ہيں _

٢٥_ جو مسلمان، اسلام لانے سے پہلے، بيك وقت دو بہنوں كا شوہر تھا_ اس كا فريضہ ہے كہ ان دونوں ميں سے كسى ايك كو، اپنى مرضى كے مطابق طلاق ديدے_و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف رسول خدا (ص) نے اس شخص سے كہ جس نے مسلمان ہونے سے پہلے ايك ساتھ دو بہنوں سے شادى كى ہوئي تھي، فرمايا:طلّق ايتهما شئت (٤) دونوں ميں سے جسے چا ہے طلاق دے دے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

____________________

١)تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٣ ح١ب٢٥ مسلسل،١١٦٥ ;نورالثقلين ج١ ص٤٦٤ ح١٥٥.

٢)كافى ج٥ ص٤٢٢ ح٢;نورالثقلين ج ١ ص٤٦٣ ح١٥٣ تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٧ ح١١ ب ٢٥.

٣)كافى ج٨ ص٣١٨ ح٥٠١ نورالثقلين ج١ ص٤٦١ ح١٤٧.

٤)الدرالمنثور ج٢ ص٤٧٥.

۴۳۰

ازدواج: ازدواج كى شرائط ٥; ازدواج كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥ ; بہو سے ازدواج ٦، ٧، ٢٤;حرام ازدواج ١، ٢، ٣، ٦، ٩، ١١، ١٢، ١٤، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥;دو بہنوں سے ازدواج ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٥، ١٨، ٢٥;ربيبہ سے ازدواج ٣، ٤، ٥، ٢٢، ٢٣;محارم سے ازدواج ١٤، ١٥، ١٨، ١٩

اسماء و صفات: رحيم ١٧;غفور ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت١٨; اللہ تعالى كى مغفرت ١٩

بہن: رضاعى بہن ٢

بيٹا: رضاعى بيٹا ٧

روايت: ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسومات١٥

قانون: قانون كى حدود ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٩، ٢٥

لذائذ: حرام لذائذ ٨

ماں : رضاعى ماں ٢

محارم: رضاعى محارم ٨، ١٤;سببى محارم ٨، ١٤;نسبى محارم ٨، ١٤

محرّمات: ١، ٢، ٨، ١٤، ٢٠، ٢٢، ٢٣، ٢٤

آیت( ۲۴)

( وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاء ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا )

او رتم پر حرام ہيں شادى شدہ عورتيں _ علاوہ ان كے جو تمھارى كنيزيں بن جائيں _ يہ خدا كا كھلا ہوا قانون ہے او ران سب عورتوں كے علاوہ تمھارے لئے حلال ہے كہ اپنے اموال كے ذريعہ عورتوں سے رشتہ پيدا كر و عفت و پاك دامنى

۴۳۱

كے ساتھ ، سفاح وزنا كے ساتھ نہيں پس جو بھى ان عورتوں سے تمتع كرے ان كى اجرت انھيں بطور فريضہ ديدے او رفريضہ كے بعد آپس ميں رضامندى ہو جائے تو كوئي حرج نہيں ہے بيشك الله عليم بھى ہے اور حكيم بھى _

١_ شوہردار عورت خواہ مسلمان نہ بھى ہو، پھر بھى اس سے جنسى لذت حاصل كرنے اور اسكے ساتھ شادى كرنے كى حرمت_حرّمت والمحصنات من النّسائ ''محصنة''مسلمان، عفيف، آزاد يا شوہردار عورت كو كہتے ہيں اور حكم و موضوع كى مناسبت سے آيت ميں اس سے مراد شوہردار عورت ہے_ ''المحصنات''كيلئے ''من النسائ''كى قيد، تاكيد كيلئے ہے_ اور يہ غيرمسلمان عورت كے شمول پر دلالت كررہى ہے_

٢_ شوہردار كنيز سے اسكے مالك كيلئے، جنسى لذت حاصل كرنے كا جواز_حرّمت والمحصنات من النّساء الاّ ما ملكت ايمانكم ياد ر ہے كہ مذكورہ حكم، چند شرائط كا حامل ہے جو فقہ ميں بيان كى گئي ہيں _

٣_ غلاموں كى نسبت، انسان كى مالكيت كا تائيد شدہ ہونا_ما ملكت ايمانكم

٤_ محارم ، شوہردار عورتوں اور بيك وقت دوبہنوں كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت، خداوند متعال كے قطعى اور ناقابل تغير احكام ميں سے ہے_حرّمت كتاب الله عليكم

٥_ خداوند متعال كا ازدواج اور جنسى تعلقات كے بارے ميں الہى احكام و قوانينكى پابندى كرنے كى ضرورت پر تاكيد كرنا_حرّمت كتاب الله عليكم مندرجہ بالا مطلبميں ''كتاب الله ''كو فعل مقدر (الزموا) كا مفعول بنايا گيا ہے_ يعنى احكام الہى كى پابندى كرتے ر ہو_

٦_ شوہردار ، محارم اور سالى كے علاوہ دوسرى تمام عورتوں سے شادى كرنے اور مباشرت كرنے كا جواز_

حرّمت عليكم امّهاتكم و احلّ لكم ماوراء ذلكم ''ذلكم''ان تمام موارد كى طرف اشارہ ہے جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں بيان ہوئے ہيں _ ٧

_ اسلام ميں شادى اور جنسى روابط سے متعلق احكام و قوانين كا دوسرے تمام الہى اديان كے احكام و قوانين سے مختلف ہونا_*

۴۳۲

و احلّ لكم ماوراء ذلكم كلمہ ''لكم'' ہوسكتا ہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہوكہ اس آيت اور گذشتہ آيات ميں جتنے بھى احكام و قوانين بيان ہوئے ہيں وہ سب تمہارے لئے مخصوص ہيں اور دوسرے سابقہ اديان كيلئے كسى دوسرے انداز ميں پيش كئے گئے ہيں _

٨_ ازدواجى تعلقات اور شادى كيلئے عقد نكاح كى شرائط ميں سے ايك، مہر كے عنوان سے كچھ مال كى تعيين ہے_

ان تبتغوا باموالكم محصنين ''باموالكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ شادى اور جنسى تعلقات كيلئے بيوى كا انتخاب مہر كى تعيين كے ساتھ ہوگا_ ياد ر ہے كہ ''ان تبتغوا'' كا مفعول بہ حذف ہوگيا ہے اور وہ نامحرمعورتيں ہيں _

٩_ فحشاء (زنا وغيرہ) اور بے حيائي كے كاموں ميں مال و ثروت خرچ كرنے كى حرمت_

احلّ لكم ان تبتغوا باموالكم محصنين غيرمسافحين ''محصنين''، ''ان تبتغوا''كے فاعل كيلئے حال ہے اور جس طرح يہ ''ابتغائ'' كو عفو و پاكدامنى سے مقيد كرسكتا ہے، اموال كے مصرف كو بھى اس سے مقيد كرسكتا ہے_

١٠_ مردوں كيلئے عفت و پاكدامنى اختيار كرنااور جنسى مسائل ميں حدود الہى كى حفاظت كرناضرورى ہے_

محصنين غيرمسافحين ''محصنين''، ''ابتغائ''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ازدواج اور جنسى روابط كيلئے بيوى كا انتخاب، حلال صورت ميں ہوناچاہيئے نہ كہ زنا اور بے حيائي كى صورت ميں _ ياد ر ہے كہ ''سفاح''كا معنى بے حيائي اور زنا ہے_ اور غيرمسافحين''محصنين كيلئے تاكيد ہے_

١١_ ازدواج موقت (متعہ) كى مشروعيت_فما استمتعتم به منهنّ مہر كى ادائيگي، استمتاع سے مشروط كى گئي ہے_ اور استمتاع سے مراد ازدواج موقت (متعہ) ہے_ كيونكہ عقد دائمى ميں اجرت و مہر كى ادائيگى استمتاع اور جنسى لذت سے مشروط نہيں _ مندرجہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں آپ(ص) نے ازدواج موقت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا :نزلت فى القرآن '' فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة ..(١)

١٢_ ازدواج موقت (متعہ) ميں مہر كى مقدار معين كرنا واجب ہے_فما استمتعتم به منهنّ فاتوهُنّ اجورهن فريضة من بعد الفريضة ''فريضة''كہ جو فعيل بمعنى مفعول ہے ''اجور''كيلئے حال ہے يعنى معين شدہ اجرت_

____________________

١)كافى ج٥ ص٤٤٨ ح١، نورالثقلين ج١ ص٤٦٧ ح١٧١، تفسير برھان ج١ ص٣٦٠ ح١.

۴۳۳

١٣_ ازدواج موقت (متعہ) ميں عورتوں سے جنسى لذت حاصل كرنے كے عوض اجرت (مہر) ادا كرنا واجب ہے_

فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة

١٤_ ازدواج موقت ميں صحت عقد كى شرط، مہر كى مقدار معين كرنا ہے_فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة عقد ميں مہر كى مقدار تعيين كرنے كا ضرورى ہونا، ظاہر كرتا ہے عقد كى صحت اس مہر سے مشروط ہے_

١٥_ اسلام كا عورتوں كے اقتصادى حقوق كى حمايت كرنا_ان تبتغوا باموالكم فاتوهنّ اجورهنّ

١٦_ طرفين كى رضامندى سے مہر كى مقدار ميں تبديلى (كم و زيادہ) كرنے يا اسے بخش دينے كا جواز_

و لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة

١٧_ خداوند متعال عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_انّ الله كان عليماً حكيماً

١٨_ خداوند متعال حكيم عالم ہے_انّ الله كان عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' حكيماً ''، ''عليماً'' كيلئے صفت ہو_

١٩_ جنسى مسائل اور ازدواج سے متعلق احكام و قوانين كا سرچشمہ علم و حكمت الہى ہے_

والمحصنات انّ الله كان عليماً حكيماً

٢٠_ ازدواج موقت (متعہ) اور اسكے احكام كى تشريع كا منبع علم و حكمت الہى ہے_فما استمتعتم به منهن انّ الله كان عليماً حكيماً

٢١_ قانونساز كيلئے علم و حكمت، دو ضرورى عُنصر ہيں _والمحصنات انّ الله كان عليماً حكيماً

احكام و قوانين مقرر كرنے كے بعد، علم و حكمت الہى كا بيان، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قانونساز كو علم و حكمت كا حامل ہونا چاہيئے اور قانون كو ان دو بنيادوں پر وضع كيا جانا چاہيئے_

٢٢_ جو غيرمسلم شوہردار عورتيں جنگ ميں اسير ہوگئي ہوں ان كے ساتھ شادى كرنے كا جواز_حرّمت الاّ ما ملكت ايمانكم

۴۳۴

امير المؤمنين (ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:من سبى من كان لها زوج _(١) يعنى قيد ہونے والى شوہر دار عورتيں

٢٣_ مرد كيلئے اپنى بيوى كى بھانجى و بھتيجى كے ساتھ ازدواج كرنے كا جواز_و احلّ لكم ماوراء ذلكم

امام كاظم (ع) نے بيوى كى بھتيجى و بھانجى كے ساتھ مرد كى شادى كے بارے ميں فرمايا:لابأس لانّ الله عزوجل قال: ''و احل لكم ماوراء ذلكم'' (٢) كوئي حرج نہيں كيونكہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے: '' و احل لكم و راء ذلكم''كافى ج٥ ص ٤٢٤ روايت نمبر١ميں ايسى شادى كو بيوى كى اجازت سے مشروط قرار دياگيا ہے_

٢٤_ ازدواج موقت ميں اسكى مدت ختم ہونے كے بعد، مدت (عقد) اور عورت كا مہر بڑھانے كا جواز_

فما استمتعتم به منهنّ لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:لابا س بان تزيدها وص تصزيدصك اذا انقطع الاجل فيما بينكما يقول استحللتك باجل آخر برضى منهما (٣) اس ميں كوئي حرج نہيں كہ مدت ختم ہوجانے كے بعد آپس ميں باہمى توافق سے مہر و مدت ميں اضافہ كرليں باين طور كہ مرد ك ہے'' استحللت باجل آخر'' _

٢٥_ طرفين كى رضا مندى سے ازدواج كے بعد، مياں بيوى كے درميان ہر قسم كى قرار داد كا جواز_

و لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:ما تراضوا به من بعد النكاح فهو جائز (٤) نكاح كے بعد باہمى رضامندى سے ہر قرار داد جائز ہے _

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥ احكام كى تشريع ٢٠

ازدواج: اديان الہى ميں ازدواج ٧;ازدواج كى اہميت ٥; ازدواج كى شرائط ٨;ازدواج ميں عہد و پيمان ٢٥; ازدواج ميں مہر٨; ازدواج كے احكام ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٤، ١٩، ٢٢، ٢٣، ٢٥; ازدواج موقت كے احكام ١١، ١٢، ١٣، ٢٠، ٢٤;اسلام ميں ازدواج ٧; حرام ازدواج ١، ٤ ;دو بہنوں سے ازدواج ٤;صحت ازدواج كى شرائط ١٤;

غيرمسلم سے ازدواج ٢٢;محارم كے ساتھ ازدواج ٤

____________________

١)مجمع البيان ج٣ص ٥١ نورالثقلين ج١ ص٤٦٦ ح١٦٥. ٢)نورالثقلين ج١ ص٤٦٦، ح ١٦٦.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٣ ح٨٢ نورالثقلين ج١ ص٤٦٨ ح١٧٥. ٤) كافى ج ٥ ص٤٥٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٤٦٧ ح١٧٣تفسير برہان ج١ ص٣٦٠ ح٦.

۴۳۵

اسماء و صفات: حكيم ١٧، ١٨;عليم ١٧، ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ١٨، ١٩، ٢٠ اللہ تعالى كى حدود ١٠; اللہ تعالى كى حكمت ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كے اوامر٥

انسان: انسان كا مملوك ہونا ٣

جنسى روابط: جنسى روابط كى حدود ٥

حكمت: حكمت كى اہميت ١٢

روايت: ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

عفت: عفت كى اہميت ١٠

علم: علم كى اہميت ٢١

عورت : عورت كے حقوق ١٥

قانونسازي: قانونسازى كى شرائط ٢١; قانونسازى ميں حكمت ٢١; قانونسازى ميں علم ٢١

كنيز: كنيز سے استمتاع ٢

لذائذ: حرام لذائذ ١; جائز لذائذ ٢

مال كا مصرف: حرام مال كا مصرف ٩

محرمات: ١، ٤، ٩

مہر: مہر كے احكام ١٢، ١٣، ١٤، ١٦

۴۳۶

آیت( ۲۵)

( وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلاً أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مِّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ وَأَن تَصْبِرُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ) او رجس كے پاس اس قدرمالى وسعت نہيں ہے كہ مومن آزاد عورتوں سے نكاح كرے تو وہ مومنہ كنيز عورت سے عقد كرلے _ خدا تمھارے ايمان سے باخبر ہے تم سب ايك دوسرے سے ہو_ ان كنيزوں سے ان كے اہل كى اجازت سے عقد كرو او رانھيں ان كى مناسب اجرت (مہر) دے دو_ ان كنيزوں سے عقد كرو جو عفيفہ اورپاك دامن ہوں نہ كہ كھلم كھلا زنا كار ہوں نہ چورى چھپے دوستى كرنے والى ہوں پھر جب عقد ميں آگئيں تو اگر زنا كرائيں تو ان كے لئے آزاد عورتوں كے نصف كے برابرسزا ہے _ يہ كنيزوں سے عقد ان كے لئے ہے جو بے صبرى كا خطرہ ركھتے ہوں ورنہ صبر كرو تو تمھارے حق ميں بہتر ہے اورالله غفور و رحيم ہے _

١_ مسلمان كنيزوں كے ساتھ ازدواج كرنے كا جواز_فمن ما ملكت ايمانكم من فتياتكم المؤمنات

٢_ اگر آزاد مؤمن عورت كے ساتھ شادى كرنے كيلئے مالى قدرت نہ ہو تو كنيزوں كے ساتھ شادى كرنا

۴۳۷

جائز ہے_و من لم يستطع منكم طولاً ان ينكح المحصنات المؤمنات فمن ما ملكت ايمانكم اس مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كا يہ فرمان كرتا ہے كہ جس ميں آپ(ع) نے ''طولا''كے معنى كے بارے ميں فرمايا:من لم يجد منكم غني _(١) اس سے مراد وہ ہے جو تونگر نہ ہو_

٣_ غيرمؤمن كنيزوں كے ساتھ شادى كرنا جائز نہيں _فمن ما ملكت ايمانكم من فتياتكم المؤمنات

٤_ غيرمسلم عورتوں سے شادى كرنے كى ممانعت_ *المحصنات المؤمنات فمن فتياتكم المؤمنات

چونكہ مذكورہ جملہ ميں آزاد عورتوں كے ساتھ كنيز كو بھى اہل ايمان كى قيد سے مقيد كيا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے غيرمؤمن عورتوں سے ازدواج جائز نہيں _

٥_ خداوند متعال كا انسانوں كے ايمان سے كاملاً آگاہ ہونا_والله اعلم بايمانكم

٦_ كنيزيں اگر ايمان كا اظہار كريں تو ان كے ساتھ شادى كرنا جائز ہے_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

انسانوں كے ايمان كے بارے ميں خداوند متعال كے كامل علم كى ياددہانى وہ بھى كنيزوں كے ساتھ ازدواج كو ايمان سے مشروط قرار دينے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كنيزوں كے ساتھ شادى كيلئے ان كا، ظاہرى ايمان ہى كافى ہے_

٧_ ايمان سے مشروط احكام و قوانين، فقط اظہار ايمان پر مبنى ہيں ، نہ كہ ايمان واقعى پر_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

٨_ انسان كا بعنوان مسلمان قبول ہونا، اسكے اظہار ايمان سے مربوط ہے نہ كہ ايمان واقعى سے_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

٩_ انسانوں كا ايك دوسرے سے ہونا، ان كے انسان ہونے ميں برابرى كى علامت ہے_بعضكم من بعض

١٠_ غلاموں كے انسانى مقام و مرتبہ كا دوسرے تمام انسانوں كے ساتھ يكساں ہونا_من فتياتكم المؤمنات بعضكم من بعض

١١_ اسلام كا كنيزوں كى تحقير كرنے اور ان كے ساتھ ازدواج كو ننگ و عار سمجھنے كے خلاف جنگ كرنا_

____________________

١)مجمع البيان /ج٣ ص٥٤، نورالثقلين ج١ ص٤٦٩ ح١٨٣.

۴۳۸

فمن ما ملكت ايمانكم بعضكم من بعض

١٢_ كنيز كے ساتھ ازدواج كيلئے اسكے مالك كى اجازت شرط ہے_فانكحوهنّ باذن اهلهنّ ''اہل كنيز''سے مراد اس كا مالك ہے_

١٣_ غلاموں كى انسانى حيثيت و منزلت كى حفاظت كا ضرورى ہونا اورانہيں مالك كے گھرانے كا ايك فرد شمار كيا جانا_

فانكحو هن باذن اهلهنّ خداوند متعال نے كنيز كے مالك كو اہل كے عنوان سے تعبير كيا ہے_ تاكہ اس بات كى طرف متوجہ كرائے كہ غلام اور كنيز مالك كے گھرانے كا حصہ ہيں اور خاندان كے دوسرے افراد كى طرح ہيں _

١٤_ معاشرے كے عام رواج كے مطابق كنيزوں كو بھى اجرت (مہر) ادا كرنا واجب ہے_و اتوهُنّ اُجورهنّ بالمعروف

١٥_ كنيز اپنے مہر كى خود مالك ہے_فمن ما ملكت ايمانكم و اتوهنّ اجورهنّ خداوند متعال تصريح كر رہا ہے كہ كنيز كا مہر خود اسے ديا جائے (اتوھنّ اجورھنّ ) نہ كہ يہ فرما رہا ہے كہ: اتوا اجورھنّ، اس سے معلوم ہوتا ہے مہر كى مالك خود كنيز ہے نہ كہ اس كا مالك_

١٦_ غلاموں كے اجتماعى و اقتصادى حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_بعضكم من بعض اتوهنّ اجورهنّ

١٧_ كاموں كى اُجرت كى مقدار كے تعين كا معيار، عرف عام ہے_اتوهنّ اجورهن بالمعروف

١٨_ كنيز كے ساتھ شادى كرنے كا جواز، اسكى پاكدامنى سے مشروط ہے_فمن ما ملكت ايمانكم محصنات غير مسافحات بظاہر كلمہ '' محصنات'' ، ''ماملكت ايمانكم'' كيلئے حال ہے بنابرايں ، كنيز كے ساتھ ازدواج كو اس كى پاكدامنى سے مشروط كيا گيا ہے_

١٩_ زناكار كنيزوں سے شادى كرنا جائز نہيں _فانكحوهنّ غيرمسافحات

٢٠_ يار باز ، كنيز كے ساتھ شادى كرنا جائز نہيں _فانكحوهنّ غيرمسافحات و لامتخذات اخدان

''اخدان'، ''خدْن''كى جمع ہے جس كا معنى يار و دوست ہے_

۴۳۹

٢١_ عورت كو بيوى بنانے كيلئے منتخب كرنے كا معيار اسكى پاكدامنى ہے_فانكحوهنّ محصنات غيرمسافحات و لامتخذات اخدان

٢٢_ كنيز كو عام رواج كے مطابق اجرت ادا كرنے كے ضرورى ہونے كى شرط يہ ہے كہ وہ شادى كے بعد پاكدامن ر ہے *اتوهنّ اجورهنّ بالمعروف محصنات غيرمسافحات و لامتّخذات اخدان يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''محصنات غير مسافحات'' ، ''اتوھنّ''كے مفعول اول كيلئے حال ہو_ اس صورت ميں ''محصنات'، ''اتوا'' كيلئے قيد ہے_

٢٣_ مسلمان شوہردار كنيزوں كى حد زنا، آزاد عورتوں كى حد سے نصف ہے_فاذا احصنّ فان اتين بفاحشة فعليهنّ نصف ما على المحصنات من العذاب چونكہ فعل ''احْصنّص'' مجہول ہے_ اس سے، شوہردار ہونا مراد ہے_ كيونكہ اسكى ضمير ''مؤمنات''كى طرف لوٹتى ہے اس سے دو نوں شرائط، يعنى مسلمان اور شوہردار ہونا، ظاہر ہوتا ہے_ مندرجہ بالامطلب ميں ''احصنّ''كيلئے ذكر شدہ معنى كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے كہ آپ(ع) نے اسكے بارے ميں فرمايا:يعنى نكاحهنّ ..._(١)

٢٤_ شوہردار كنيز، ہر قسم كے فحشاء (بے حيائي) كے ارتكاب كى صورت ميں ، آزاد عورت كى سزا كے نصف كى مستحق ہے_فاذا احصنّ فان اتين بفاحشة فعليهنّ نصف ما على المحصنات اس مطلبميں ''فاحشة''سے مراد ہر برا اور بے حيائي كا فعل ہے نہ كہ ''زنا'' _

٢٥_ جنسى مشكلات اور مسائل ميں مبتلا ہونے كا خوف كنيزوں كے ساتھ شادى كا جواز فراہم كرتا ہے_

فانكحوهنّ ذلك لمن خشى الْعنت منكم ''عنت''بمعنى مشقت ہے اور موردكى مناسبت سے اس سے مراد وہ مشقتيں اور مشكلات ہيں جو انسان پر جنسى دباؤ كى وجہ سے ہوتى ہيں _ ''ذلك''كنيزوں سے ازدواج كرنے كى طرف اشارہ ہے_

٢٦_ زنا اور فحشاء (بے حيائي) ميں مبتلا ہونے كا خوف، كنيزوں سے شادى كرنے كا جواز فراہم كرتا ہے_*

ذلك لمن خشى العنت منكم بہت سے مفسرين كى كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں ''عنت''سے مراد زنا ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٥ ح٩٦ نورالثقلين ج١ ص٤٧٠ ح١٩٠.

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797