تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171164 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

آیت(۲۱)

( وَكَيْفَ تَأْخُذُونَهُ وَقَدْ أَفْضَی بَعْضُكُمْ إِلَی بَعْضٍ وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا ) او ر آخر كس طرح تم مال كو واپس لوگے جب كہ ايك دوسرے سے متصل ہو چكا ہے او ران عورتوں نے تم سے بہت سخت قسم كا عہد ليا ہے _

١_ عورتوں سے ان كامہر واپس لينا، انسانيت سے بعيد اور انصاف كے خلاف ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض گذشتہ آيت ميں مہر كو واپس لينا، ظلم و گناہ شمار كيا گيا ہے اور يہ آيت سواليہ انداز ميں ، انسانى وجدان كو عدل و انصاف كى دعوت دے رہى ہے_

٢_ ہمبسترى كے بعد مہر ميں سے معمولى سا حصہ بھى واپس لينا، حرام ہے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الى بعض

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''وقد افضي'' مباشرت سے كنايہ ہو_

٣_ مياں بيوى كے ازدواجى تعلقات اور ان كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى ہم دلى و يگانگت پر توجّہ اور غوروفكر مانع بنتا ہے كہ انسان اپنى بيوى پر ظلم كرے اور اس سے مہر واپس لے_و كيف تا خذونه و قد افضى بعضكم الي بعض

''افضي''كا مصدر ''افضائ'' ہے جس كا معنى اتصال ہے_ اور آيت ميں ہوسكتا ہے يہ زوجين كے اتحاد و يگانگت سے كنايہ ہو نہ مباشرت سے ورنہ خداوند متعال يہ فرماتا ''و قد افضيتم اليهنّ'' _

٤_ بيوى كے ساتھ ماضى كيمعاشرت كا احترام اور اس كى طرف توجہ كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_

و قد ا فضى بعضكم الي بعض يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''قد ا فضي''سے مراد پيوند معاشرت ہو_

۴۲۱

٥_ ظلم اور گناہ سے روكنے كيلئے انسانى احساسات اور عواطف كو ابھارنا، قرآنى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_

اثماً مبيناً و كيف تاخذونه و قد افضى بعضكم الى بعض

٦_ جنسى مسائل بيان كرنے كے سلسلے ميں قرآن كا ادب و احترام كا لحاظ ركھنا_

و قد افضى بعضكم الى بعض مباشرت اور دخول كا معنى بيان كرنے كيلئے كلمہ ''افضي''كا استعمال ( يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''افضي''كا معنى مباشرت ليا جائے) كلام كى ادائيگى ميں قرآنى ادب كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ جنسى مسائل بيان كرتے وقت صراحت گوئي سے پرہيز كرنا ايك اچھا اور پسنديدہ طريقہ ہے_و قد افضى بعضكم الى بعض

٨_ عہد و پيمان كى پابندى كرنا ضرورى ہے_و كيف تاخذونه و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

٩_ عورتوں كا مہر واپس لينا، اس محكم عہد و پيمان كو توڑنا ہے جو بيويوں نے اپنے شوہروں سے لے ركھا ہے_

و كيف تاخذونه و قد افضى بعضكم الى بعض و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

١٠_ ازدواجى تعلقات پر مبنى عہد و پيمان كى رعايت كرنے كے سلسلے ميں احساس ذمہ دارى پيدا كرنے كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك انسانى وجدان كو بيدار كرنا ہے_و كيف تاخذونه و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

١١_ مہر، ہمبسترى اور ازدواجى عہد و پيمان كے مقابلے ميں عورت كا حق ہے _و كيف تاخذونه و قد افضي

جملہ ''و قد افضي''كہ جو مباشرت سے كنايہ ہے اور جملہ ''اخذن منكم''كہ جو عقد ازدواج پر دلالت كرتا ہے، دونوں سے ظاہر ہوتا ہے كہ عورت ان دونوں چيزوں كے بدلے مہر كى مالك بن جاتى ہے_

١٢_ عقد نكاح وہ محكم و پكا عہد و پيمان ہے جو عورت نے مرد سے لے ركھا ہے_و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً

امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ميثاق كے بارے ميں فرمايا:''الميثاق''الكلمة التى عقد بها النكاح (١) ميثاق سے مراد عقد نكاح ہے

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٦٠ ح١٩ تفسير برھان ج١ص٣٥٥ ح٨.

۴۲۲

١٣_ ازدواج كے وقت عورت مرد سے يہ عہدو پيمان ليتى ہے كہ يا تو وہ بيوى كے ساتھ نيك و پسنديدہ سلوك كرتے ہوئے زندگى بسر كرے يا نيك سلوك كرتے ہوئے اسے آزاد چھوڑ دے_

و اخذن منكم ميثاقاً غليظاً امام باقر(ع) سے مذكورہ آيت ميں موجود ''ميثاق''كے بارے ميں منقول ہے''الميثاق الغليظ'' هو العهد الماخوذ على الزوّج حالة العقد من امساك بمعروف او تسريح باحسان _(١) ''ميثاق غليظ''سے مراد وہ عہد و پيمان ہے جو عقد كى حالت ميں شوہر سے ليا جاتا ہے كہ يا وہ اچھے انداز سے بيوى كے ساتھ زندگى گذارے يا نيك سلوك كرتے ہوئے اسے چھوڑ دے_

احكام: ١، ٢

ازدواج: ازدواج كى حقيقت١٢

انسان: انسانى احساسات ٥

تحريك : تحريك كى اہميت ٥، ١٠

تربيت: تربيت كا طريقہ ٥، ١٠

خانوادہ: خانوادگى روابط كى اہميت ٣

ذكر: ذكر كے اثرات ٣

رُشد: رُشد كے اسباب ٥

روايت: ١٢، ١٣

سخن: آداب سخن ٧

ظلم: ظلم كے موانع ٥ عمل: پسنديدہ عمل ٧;ناپسنديدہ عمل ١

عورت : عورت كے حقوق ١، ٢، ١١ عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٠

عہد شكني:

____________________

١)مجمع البيان ج٣ص٤٢ تفسير برھان ج١ص٣٥٦ ح١١.

۴۲۳

عہد شكنى كے اسباب ٩

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٦

گناہ: گناہ كے موانع ٥

محرّمات: ٢

معاشرت: سابقہ معاشرت، ٤

معاہدے: معاہدوں پر عمل كرنا ٨

مہر: مہر كا كردار ١١; مہر كے احكام ١، ٢;مہر واپس لينا ١، ٢، ٣، ٩

مياں بيوى : بيوى كے ساتھ معاشرت ١٣;مياں بيوى كا عہد و پيمان ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

وجدان: وجدان كا كردار ١٠

آیت( ۲۲)

( وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاء سَبِيلاً )

او رخبردار جن عورتوں سے تمھارے باپ دادانے نكاح (جماع) كيا ہے ان سے نكاح نہ كرنا مگر وہ جواب تك ہو چكا ہے _يہ كھلى ہو ئي برائي او رپروردگا ركا غضب او ربدترين راستہ ہے _

١_ جو عورت باپ كى بيوى رہ چكى ہو اس سے ا زدواج كرنے كى حرمت_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النسائ

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ما نكح اباؤكم''ميں نكاح سے مراد عقد ازدواج ہو نہ كہ مباشرت_

٢_ جس عورت سے باپ نے مباشرت كى ہو اس سے ازدواج كرنے كى حرمت_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم يہ اس بناپر ہے كہ نكاح سے مراد مباشرت ہو نہ عقد نكاح_

٣ _ اجداد كى بيويوں سے ازدواج كرنے كى حرمت_

۴۲۴

و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم كلمہ ''آبائ'' لغت قرآن ميں ، باپ، دادا اور اجداد كو شامل ہے_ مندرجہ بالا مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے:ولا يصلح للرجل ان ينكح امراة جدّہ(١) مرد كيلئے اجداد كى بيويوں سے نكاح كرنا جائز نہيں ہے_

٤_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا زمانہ جاہليت كى رسوم ميں سے ہے_و لاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الاّ ما قد سلف

٥_ باپ كى منكوحہ سے جو شادياں ، حرمت كا حكم بيان ہونے سے پہلے انجام پاچكى تھيں وہ باطل نہيں ہوئيں _

و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الّا ما قد سلف

٦_ قانون كا اطلاق ماسبق پر نہيں ہوتا_ولاتنكحوا ما نكح اباؤكم من النساء الّاص ما قد سلف

٧_ باپ كى منكوحہ (يا وہ عورت جس سے باپ نے مباشرت كى ہو) سے ازدواج كا ناپسنديدہ ہونا اور خداوند متعال كے غضب كا باعث بننا_و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم انّه كان فاحشةً و مقتاً و سصائص سبيلاً ''مقت''كا معنى غضب ہے_

٨_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا، ايام جاہليت كے لوگوں كى نظروں ميں بھى قابل نفرت تھا_

انّه كان فاحشة و مقتاً ہوسكتا ہے جملہ ''انہ كان مقتاً''اس عمل كى تاريخى قباحت كى طرف اشارہ ہو جو زمانہ جاہليت كے عربوں ميں رائج تھي_ چونكہ وہ لوگ باپ كى بيوى سے شادى كو ''نكاح مقت'' كہتے تھے_

٩_ باپ كى منكوحہ سے شادى كرنا زنا ہے_*و لا تنكحوا ما نكح اباؤكم انّه كان فاحشة

يہ اس لحاظ سے كہ ''فاحشة'' قرآن ميں بہت سے مقامات پر زنا سے كنايہ كے طور پر استعمال ہوا ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٥

ازدواج: ازدواج كے احكام١، ٢، ٣، ٥;ايام جاہليت ميں ازدواج ٤;حرام ازدواج ١، ٢، ٣، ٩;ناپسنديدہ ازدواج ٧، ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا غضب ٧

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسوم ٤، ٨

____________________

١)كافى ج٥ ص٤٢٠،ح ١، نورالثقلين ج١ ص٤٦٠ ح١٤٣.

۴۲۵

زنا: زنا كے موارد٩

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧

قانون: قانون كى حدود ٥، ٦

آیت(۲۳)

( حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّ تِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا )

تمھارے او پر تمھارى مائيں ، بيٹياں ،بہنيں ،پھوپھياں ، خالائيں ، بھتيجياں ، بھانجياں وہ مائيں جھنوں نے تم كو دودھ پلا يا ہے ،تمھارى رضاعى (دود ھ شريك )بہنيں ،تمھارى بيويوں كى مائيں ، تمھارى پروردہ عورتيں جو تمھارى آغوش ميں ہيں او ران عورتوں كى اولاد ، جن سے تم نے دخول كيا ہے ہاں اگر دخول نہيں كيا ہے تو كوئي حرج نہيں ہے او رتمھارے فرزندوں كى بيوياں جو فرزند تمھارے صلب سے ہيں او ردو بہنوں كا ايك ساتھ جمع كرنا سب حرام كرديا گيا ہے علاوہ اس كے جو اس سے پہلے ہو چكا ہے خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے _

١_ ماؤں ، بيٹيوں ، بہنوں ، پھوپھيوں ، خالاؤں ، بھتيجيوں اور بھانجيوں سے ازدواج كرنے كى

۴۲۶

حرمت_حرمت عليكم امّهاتكم و بناتكم و اخواتكم و عمّاتكم و خالاتكم و بنات الاخ و بنا ت الاخت

گذشتہ آيات كى مناسبت سے كہ جن ميں ازدواج كى بات ہورہى تھى اس آيت ميں بھى حرمت سے مراد، اس قسم كى خواتين سے ازدواج كى حرمت ہے_

٢_ رضاعى ماں ، رضاعى بہن اور ساس سے ازدواج كرنے كى حرمت_حرمت عليكم و امهاتكم اللاتى ارضعنكم و اخواتكم من الرّضاعة و امّهات نسائكم

٣_ اس بيوى كى بيٹى سے ازدواج كرنے كى حرمت جس كے ساتھ ہم بسترى كى گئي ہے_حرّمت و ربائبكم اللاتى فى حجوركم من نسائكم التى دخلتم بهنّ چونكہ ''اللاتى دخلتم بھنّ''كا مفہوم ''ان لم تكونوا دخلتم بھنّ'' بيان كيا گيا ہے ليكن''اللاتى فى حجوركم' 'كا مفہوم بيان نہيں كياگيا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ربيبہ كے ساتھ ازدواج كى حرمت ''فى حجوركم''سے مقيد نہيں _

٤_ انسان كيلئے اپنى لے پالك (بيوى كى بيٹي) سے شادى كرنا اس صورت ميں جائز ہے كہ جب اسكى ماں سے ہم بسترى نہ كى ہو_فان لم تكونوا دخلتم بهنّ فلا جناح عليكم

٥_ بيوى كى بيٹى (ربيبہ) كے ساتھ شادى كے جواز كى شرائط ميں سے ايك بيوى (يعنى لے پالك كى ماں ) كى موت يا اس كو طلاق دينا ہے_حرّمت امّهات نسائكم ربائبكم فان لم تكونوا دخلتم بهنّ ساس كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت سے ظاہر ہوتا ہے كہ ربيبہ كے ساتھ ازدواج كرنے كى شرط يہ ہے كہ اسكى ماں ، ازدواج كرنے والے كى بيوى نہ ر ہے _

٦_ مرد كيلئے اپنى بہو سے شادى كرنے كى حرمت_حرّمت و حلائل ابنائكم الذين من اصلابكم

٧_ منہ بولے يا رضاعى بيٹے كى بيوى سے ازدواج كا جواز_حرّمت و حلائل ابنائكم الذين من اصلابكم

٨_ نسبي، رضاعى اور سببى محارم سے ہر قسم كى جنسى لذت كى حرمت_حرّمت عليكم امّهاتكم و حلائل ابنائكم خود '' امہات و ''كى طرف حرمت كى نسبت سے ظاہر ہوتا ہے نہ فقط ازدواج بلكہ مذكورہ خواتين سے ہر قسم كى لذت و جنسى استفادہ حرام ہے_

۴۲۷

٩_ بيك وقت دو بہنوں سے شادى كرنے كى حرمت_حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين

١٠_ بيوى سے (طلاق ، موت يا ...كے ذريعے) جدا ہونے كى صورت ميں اسكى بہن سے شادى كرنے كا جواز_

حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين چونكہ بيك وقت دو بہنوں كے ساتھ ازدواج كرنے كى حرمت ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ايك بہن سے جدا ہوجانے كى صورت ميں دوسرى بہن كے ساتھ شادى كى جاسكتى ہے_

١١_ دو بہنوں سے ايك ساتھ شادى كرنے كى حرمت، ان شاديوں كو شامل نہيں جو آيت كے نزول سے پہلے انجام پاچكى نہيں _حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف

١٢_ آيہ مجيدہ ''حرّمت ...الا ما قد سلف''كے نزول كى وجہ سے دو بہنوں كے ساتھ كى گئي شاديوں كاباطل ہوجانا اور اس آيت كے نزول كے وقت تك ان كا صحيح ہونا_و ان تجمعوا بين الاختين الاّ ما قدسلف چونكہ بيك وقت دو بہنوں اور دوسرى محارم كے ساتھ ازدواج كى حرمت سے ان كے باطل ہونے كا بھى پتہ چلتا ہے_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ استثناء ''الا ما قد سلف''سے مراد يہ ہے كہ ايسے نكاح (آيت كے نزول سے پہلے تك) صحيح تھے ليكن اس كے بعد ان كے بطلان كا حكم جارى ہوگا_

١٣_ دو بہنوں كے ساتھ ازدواجى تعلقات پر مبنى زندگى كو جارى ركھنے كا جواز اس صورت ميں ہے كہ جب ان كے ساتھ شادى آيت مجيدہ ''ان تجمعوا ...''كے نزول سے پہلے انجام پائي ہو_*الاّ ما قدسلف ''حرّمت ان تجمعوا''ميں تحريم، حال اور مستقبل دونوں كو شامل ہے_ چونكہ گذشتہ افعال كو تحريم نہيں كيا جاسكتا_ لہذا استثناء يعنى ''الاّ ما قد سلف''دو بہنوں كے درميان حال اور مستقبل ميں جمع كرنے كى حليت كا بيان ہے_ البتہ اس شرط كے ساتھ كہ ان دونوں كے ساتھ شادي، آيت كے نزول سے پہلے انجام پاچكى ہو_

١٤_ سببي، نسبى اور رضاعى محارم كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت ان شاديوں كو شامل نہيں كہ جو آيت مجيدہ ''حرمت عليكم''كے نازل ہونے سے پہلے انجام پاچكى تھيں _حرّمت الّا ما قد سلف

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ''الاّ ما قد سلف'' آيت ميں مذكور تمام محرمات سے استثناء ہو_

١٥_ محارم اور دو بہنوں كے ساتھ بيك وقت شادى كرنا، ايام جاہليت كى رسوم ميں سے تھا_

۴۲۸

حرّمت و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف

١٦_ قانون كا اطلاق ماسبق پر نہيں ہوتا_حرّمت عليكم الاّ ما قد سلف

١٧_ خداوند متعال ہميشہ غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (بہت مہربان) ہے_انّ الله كان غفوراً رحيماً

١٨_ خداوند متعال كا دو بہنوں كے ساتھ بيك وقت اور محارم كے ساتھ ازدواج كى حرمت كا حكم بيان كرنے سے پہلے انہيں صحيح قرار دينا، اپنے بندوں كى نسبت اسكى رحمت كا ايك جلوہ ہے_و ان تجمعوا بين الاختين الاّص ما قد سلف ان الله كان غفوراً رحيماً

١٩_ تحريم كے حكم سے پہلے محارم كے ساتھ انجام پانے والى شاديوں كے نتيجے ميں پيدا ہونے والے نقصانات كى تلافى كرنے والا خود خداوند متعال ہے_حرّمت انّ الله كان غفوراً رحيماً

٢٠_ ساس كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت خواہ اسكى بيٹى كے ساتھ ہم بسترى نہ بھى كى گئي ہو_وامّهات نسائكم امير المؤمنين(ع) فرماتے ہيں :اذا تزوّج الابنة فدخل بها او لم يدخل بها فقد حرّمت عليه الاّم (١) اگر كسى لڑكى سے شادى كرے تو اس كى ماں حرام ہوجاتى ہے چا ہے لڑكى سے ہمبسترى كرے يا نہ كرے_

٢١_ جو لڑكي، مرد كى سابقہ بيوى يا كنيز سے پيدا ہوئي ہو اسكے ساتھ شادى كرنے كى حرمت_و ربائبكم اللاتى فى حجوركم امام صادق(ع) سے سوال كيا گيا كہ مرد كا ايسى لڑكى سے شادى كرنا كيسا ہے جو اسكى سابقہ كنيز سے كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كرنے كے بعد متولد ہوئي ہو_ آپ(ع) نے جواب ميں فرمايا: ھى عليہ حرام و ھى ابنتہ و الحرّة والمملوكة فى ھذا سوائ،(٢) يہ اس پر حرام ہے كيونكہ يہ اس كى بيٹى ہے اور اس حكم ميں آزاد عورت اور لونڈى ميں كوئي فرق نہيں ہے_اسكے بعد امام (ع) نے مذكورہ آيت كى تلاوت فرمائي

٢٢_ مرد كيلئے اپنى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كى حرمت، اگرچہ وہ اسكے گھر ميں نہ ہو_و ربائبكم اللاتى فى حجوركم

امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں :الربائب عليكم حرام مع الامّهات اللاتى قد دخلتم بهنّص، هُنّ فى الحجور و غيرالحجور

____________________

١)تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٣ ح٢ ب ٢٥ مسلسل ١١٦٦، نورالثقلين ج١ ص٤٦٤ ح١٥٦.

٢)كافى ج٥ ص٤٣٣ ح١٠_ تفسير برھان ج١ ص٣٥٨، ح١٥، ١٦.

۴۲۹

سوائ (١) بيويوں كى بيٹياں تم پر حرام ہيں اگر تم نے بيويوں كےساتھ مباشرت كى ہو، چا ہے ان كى بيٹياں تمہارى لے پالك ہوں يا نہ ہوں _

٢٣_ مرد كيلئے اپنى غيردائمى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كى حرمت_ امام رضا(ع) سے مرد كيلئے اپنى غيردائمى بيوى كى بيٹى سے شادى كرنے كے جواز كے بارے ميں پوچھا كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا: جائز نہيں(٢) _

٢٤_ مرد كيلئے اپنے نواسے كى بيوى سے شادى كرنے كى حرمت_و حلائل ابنائكم الّذين من اصلابكم

ا مام باقر(ع) فرماتے ہيں :انهما (حسن (ع) و حسين(ع) ) من صلب رسول الله ، قال الله تعالى ''و حلائل ابنائكم الّذين من اصلابكم''فسلهم يا ابا الجارود هل كان يحلّ لرسول الله نكاح حليلتيهما؟ فان قالوا: نعم كذبوا و فجروا و ان قالوا: لافهما ابناه لصلبه (٣) بے شك حسن(ع) و حسين (ع) رسول اللہ كى صلب سے ہيں _ اللہ تعالى فرماتا ہے '' تمہارے اوپر صلبى بيٹوں كى بيوياں حرام ہيں تو اے ابوالجارود ان سے سوال كرو كہ كيا رسول اللہ (ص) كيلئے حلال تھا كہ وہ حسن (ع) و حسين (ع) كى بيويوں سے نكاح كريں اگر وہ كہيں كہ ہاں تو انہوں نے جھوٹ بولا اور فسق و فجور كا ارتكاب كيا اور اگر وہ كہيں نہيں تو پھر يہ دونوں (حسن (ع) و حسين (ع) ) رسول اللہ (ص) كے صلبى بيٹے ہيں _

٢٥_ جو مسلمان، اسلام لانے سے پہلے، بيك وقت دو بہنوں كا شوہر تھا_ اس كا فريضہ ہے كہ ان دونوں ميں سے كسى ايك كو، اپنى مرضى كے مطابق طلاق ديدے_و ان تجمعوا بين الاختين الا ما قد سلف رسول خدا (ص) نے اس شخص سے كہ جس نے مسلمان ہونے سے پہلے ايك ساتھ دو بہنوں سے شادى كى ہوئي تھي، فرمايا:طلّق ايتهما شئت (٤) دونوں ميں سے جسے چا ہے طلاق دے دے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

____________________

١)تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٣ ح١ب٢٥ مسلسل،١١٦٥ ;نورالثقلين ج١ ص٤٦٤ ح١٥٥.

٢)كافى ج٥ ص٤٢٢ ح٢;نورالثقلين ج ١ ص٤٦٣ ح١٥٣ تھذيب شيخ طوسى ج٧ ص٢٧٧ ح١١ ب ٢٥.

٣)كافى ج٨ ص٣١٨ ح٥٠١ نورالثقلين ج١ ص٤٦١ ح١٤٧.

٤)الدرالمنثور ج٢ ص٤٧٥.

۴۳۰

ازدواج: ازدواج كى شرائط ٥; ازدواج كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥ ; بہو سے ازدواج ٦، ٧، ٢٤;حرام ازدواج ١، ٢، ٣، ٦، ٩، ١١، ١٢، ١٤، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥;دو بہنوں سے ازدواج ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٣، ١٥، ١٨، ٢٥;ربيبہ سے ازدواج ٣، ٤، ٥، ٢٢، ٢٣;محارم سے ازدواج ١٤، ١٥، ١٨، ١٩

اسماء و صفات: رحيم ١٧;غفور ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت١٨; اللہ تعالى كى مغفرت ١٩

بہن: رضاعى بہن ٢

بيٹا: رضاعى بيٹا ٧

روايت: ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسومات١٥

قانون: قانون كى حدود ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ١٩، ٢٥

لذائذ: حرام لذائذ ٨

ماں : رضاعى ماں ٢

محارم: رضاعى محارم ٨، ١٤;سببى محارم ٨، ١٤;نسبى محارم ٨، ١٤

محرّمات: ١، ٢، ٨، ١٤، ٢٠، ٢٢، ٢٣، ٢٤

آیت( ۲۴)

( وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاء ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا )

او رتم پر حرام ہيں شادى شدہ عورتيں _ علاوہ ان كے جو تمھارى كنيزيں بن جائيں _ يہ خدا كا كھلا ہوا قانون ہے او ران سب عورتوں كے علاوہ تمھارے لئے حلال ہے كہ اپنے اموال كے ذريعہ عورتوں سے رشتہ پيدا كر و عفت و پاك دامنى

۴۳۱

كے ساتھ ، سفاح وزنا كے ساتھ نہيں پس جو بھى ان عورتوں سے تمتع كرے ان كى اجرت انھيں بطور فريضہ ديدے او رفريضہ كے بعد آپس ميں رضامندى ہو جائے تو كوئي حرج نہيں ہے بيشك الله عليم بھى ہے اور حكيم بھى _

١_ شوہردار عورت خواہ مسلمان نہ بھى ہو، پھر بھى اس سے جنسى لذت حاصل كرنے اور اسكے ساتھ شادى كرنے كى حرمت_حرّمت والمحصنات من النّسائ ''محصنة''مسلمان، عفيف، آزاد يا شوہردار عورت كو كہتے ہيں اور حكم و موضوع كى مناسبت سے آيت ميں اس سے مراد شوہردار عورت ہے_ ''المحصنات''كيلئے ''من النسائ''كى قيد، تاكيد كيلئے ہے_ اور يہ غيرمسلمان عورت كے شمول پر دلالت كررہى ہے_

٢_ شوہردار كنيز سے اسكے مالك كيلئے، جنسى لذت حاصل كرنے كا جواز_حرّمت والمحصنات من النّساء الاّ ما ملكت ايمانكم ياد ر ہے كہ مذكورہ حكم، چند شرائط كا حامل ہے جو فقہ ميں بيان كى گئي ہيں _

٣_ غلاموں كى نسبت، انسان كى مالكيت كا تائيد شدہ ہونا_ما ملكت ايمانكم

٤_ محارم ، شوہردار عورتوں اور بيك وقت دوبہنوں كے ساتھ شادى كرنے كى حرمت، خداوند متعال كے قطعى اور ناقابل تغير احكام ميں سے ہے_حرّمت كتاب الله عليكم

٥_ خداوند متعال كا ازدواج اور جنسى تعلقات كے بارے ميں الہى احكام و قوانينكى پابندى كرنے كى ضرورت پر تاكيد كرنا_حرّمت كتاب الله عليكم مندرجہ بالا مطلبميں ''كتاب الله ''كو فعل مقدر (الزموا) كا مفعول بنايا گيا ہے_ يعنى احكام الہى كى پابندى كرتے ر ہو_

٦_ شوہردار ، محارم اور سالى كے علاوہ دوسرى تمام عورتوں سے شادى كرنے اور مباشرت كرنے كا جواز_

حرّمت عليكم امّهاتكم و احلّ لكم ماوراء ذلكم ''ذلكم''ان تمام موارد كى طرف اشارہ ہے جو اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت ميں بيان ہوئے ہيں _ ٧

_ اسلام ميں شادى اور جنسى روابط سے متعلق احكام و قوانين كا دوسرے تمام الہى اديان كے احكام و قوانين سے مختلف ہونا_*

۴۳۲

و احلّ لكم ماوراء ذلكم كلمہ ''لكم'' ہوسكتا ہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہوكہ اس آيت اور گذشتہ آيات ميں جتنے بھى احكام و قوانين بيان ہوئے ہيں وہ سب تمہارے لئے مخصوص ہيں اور دوسرے سابقہ اديان كيلئے كسى دوسرے انداز ميں پيش كئے گئے ہيں _

٨_ ازدواجى تعلقات اور شادى كيلئے عقد نكاح كى شرائط ميں سے ايك، مہر كے عنوان سے كچھ مال كى تعيين ہے_

ان تبتغوا باموالكم محصنين ''باموالكم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ شادى اور جنسى تعلقات كيلئے بيوى كا انتخاب مہر كى تعيين كے ساتھ ہوگا_ ياد ر ہے كہ ''ان تبتغوا'' كا مفعول بہ حذف ہوگيا ہے اور وہ نامحرمعورتيں ہيں _

٩_ فحشاء (زنا وغيرہ) اور بے حيائي كے كاموں ميں مال و ثروت خرچ كرنے كى حرمت_

احلّ لكم ان تبتغوا باموالكم محصنين غيرمسافحين ''محصنين''، ''ان تبتغوا''كے فاعل كيلئے حال ہے اور جس طرح يہ ''ابتغائ'' كو عفو و پاكدامنى سے مقيد كرسكتا ہے، اموال كے مصرف كو بھى اس سے مقيد كرسكتا ہے_

١٠_ مردوں كيلئے عفت و پاكدامنى اختيار كرنااور جنسى مسائل ميں حدود الہى كى حفاظت كرناضرورى ہے_

محصنين غيرمسافحين ''محصنين''، ''ابتغائ''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ازدواج اور جنسى روابط كيلئے بيوى كا انتخاب، حلال صورت ميں ہوناچاہيئے نہ كہ زنا اور بے حيائي كى صورت ميں _ ياد ر ہے كہ ''سفاح''كا معنى بے حيائي اور زنا ہے_ اور غيرمسافحين''محصنين كيلئے تاكيد ہے_

١١_ ازدواج موقت (متعہ) كى مشروعيت_فما استمتعتم به منهنّ مہر كى ادائيگي، استمتاع سے مشروط كى گئي ہے_ اور استمتاع سے مراد ازدواج موقت (متعہ) ہے_ كيونكہ عقد دائمى ميں اجرت و مہر كى ادائيگى استمتاع اور جنسى لذت سے مشروط نہيں _ مندرجہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں آپ(ص) نے ازدواج موقت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا :نزلت فى القرآن '' فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة ..(١)

١٢_ ازدواج موقت (متعہ) ميں مہر كى مقدار معين كرنا واجب ہے_فما استمتعتم به منهنّ فاتوهُنّ اجورهن فريضة من بعد الفريضة ''فريضة''كہ جو فعيل بمعنى مفعول ہے ''اجور''كيلئے حال ہے يعنى معين شدہ اجرت_

____________________

١)كافى ج٥ ص٤٤٨ ح١، نورالثقلين ج١ ص٤٦٧ ح١٧١، تفسير برھان ج١ ص٣٦٠ ح١.

۴۳۳

١٣_ ازدواج موقت (متعہ) ميں عورتوں سے جنسى لذت حاصل كرنے كے عوض اجرت (مہر) ادا كرنا واجب ہے_

فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة

١٤_ ازدواج موقت ميں صحت عقد كى شرط، مہر كى مقدار معين كرنا ہے_فما استمتعتم به منهنّ فاتوهن اجورهنّ فريضة عقد ميں مہر كى مقدار تعيين كرنے كا ضرورى ہونا، ظاہر كرتا ہے عقد كى صحت اس مہر سے مشروط ہے_

١٥_ اسلام كا عورتوں كے اقتصادى حقوق كى حمايت كرنا_ان تبتغوا باموالكم فاتوهنّ اجورهنّ

١٦_ طرفين كى رضامندى سے مہر كى مقدار ميں تبديلى (كم و زيادہ) كرنے يا اسے بخش دينے كا جواز_

و لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة

١٧_ خداوند متعال عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_انّ الله كان عليماً حكيماً

١٨_ خداوند متعال حكيم عالم ہے_انّ الله كان عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' حكيماً ''، ''عليماً'' كيلئے صفت ہو_

١٩_ جنسى مسائل اور ازدواج سے متعلق احكام و قوانين كا سرچشمہ علم و حكمت الہى ہے_

والمحصنات انّ الله كان عليماً حكيماً

٢٠_ ازدواج موقت (متعہ) اور اسكے احكام كى تشريع كا منبع علم و حكمت الہى ہے_فما استمتعتم به منهن انّ الله كان عليماً حكيماً

٢١_ قانونساز كيلئے علم و حكمت، دو ضرورى عُنصر ہيں _والمحصنات انّ الله كان عليماً حكيماً

احكام و قوانين مقرر كرنے كے بعد، علم و حكمت الہى كا بيان، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قانونساز كو علم و حكمت كا حامل ہونا چاہيئے اور قانون كو ان دو بنيادوں پر وضع كيا جانا چاہيئے_

٢٢_ جو غيرمسلم شوہردار عورتيں جنگ ميں اسير ہوگئي ہوں ان كے ساتھ شادى كرنے كا جواز_حرّمت الاّ ما ملكت ايمانكم

۴۳۴

امير المؤمنين (ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:من سبى من كان لها زوج _(١) يعنى قيد ہونے والى شوہر دار عورتيں

٢٣_ مرد كيلئے اپنى بيوى كى بھانجى و بھتيجى كے ساتھ ازدواج كرنے كا جواز_و احلّ لكم ماوراء ذلكم

امام كاظم (ع) نے بيوى كى بھتيجى و بھانجى كے ساتھ مرد كى شادى كے بارے ميں فرمايا:لابأس لانّ الله عزوجل قال: ''و احل لكم ماوراء ذلكم'' (٢) كوئي حرج نہيں كيونكہ اللہ تعالى نے فرمايا ہے: '' و احل لكم و راء ذلكم''كافى ج٥ ص ٤٢٤ روايت نمبر١ميں ايسى شادى كو بيوى كى اجازت سے مشروط قرار دياگيا ہے_

٢٤_ ازدواج موقت ميں اسكى مدت ختم ہونے كے بعد، مدت (عقد) اور عورت كا مہر بڑھانے كا جواز_

فما استمتعتم به منهنّ لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:لابا س بان تزيدها وص تصزيدصك اذا انقطع الاجل فيما بينكما يقول استحللتك باجل آخر برضى منهما (٣) اس ميں كوئي حرج نہيں كہ مدت ختم ہوجانے كے بعد آپس ميں باہمى توافق سے مہر و مدت ميں اضافہ كرليں باين طور كہ مرد ك ہے'' استحللت باجل آخر'' _

٢٥_ طرفين كى رضا مندى سے ازدواج كے بعد، مياں بيوى كے درميان ہر قسم كى قرار داد كا جواز_

و لاجناح عليكم فيما تراضيتم به من بعد الفريضة امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:ما تراضوا به من بعد النكاح فهو جائز (٤) نكاح كے بعد باہمى رضامندى سے ہر قرار داد جائز ہے _

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ٩، ١١، ١٢، ١٣، ١٤، ١٦، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥ احكام كى تشريع ٢٠

ازدواج: اديان الہى ميں ازدواج ٧;ازدواج كى اہميت ٥; ازدواج كى شرائط ٨;ازدواج ميں عہد و پيمان ٢٥; ازدواج ميں مہر٨; ازدواج كے احكام ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ١٤، ١٩، ٢٢، ٢٣، ٢٥; ازدواج موقت كے احكام ١١، ١٢، ١٣، ٢٠، ٢٤;اسلام ميں ازدواج ٧; حرام ازدواج ١، ٤ ;دو بہنوں سے ازدواج ٤;صحت ازدواج كى شرائط ١٤;

غيرمسلم سے ازدواج ٢٢;محارم كے ساتھ ازدواج ٤

____________________

١)مجمع البيان ج٣ص ٥١ نورالثقلين ج١ ص٤٦٦ ح١٦٥. ٢)نورالثقلين ج١ ص٤٦٦، ح ١٦٦.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٣ ح٨٢ نورالثقلين ج١ ص٤٦٨ ح١٧٥. ٤) كافى ج ٥ ص٤٥٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٤٦٧ ح١٧٣تفسير برہان ج١ ص٣٦٠ ح٦.

۴۳۵

اسماء و صفات: حكيم ١٧، ١٨;عليم ١٧، ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ١٨، ١٩، ٢٠ اللہ تعالى كى حدود ١٠; اللہ تعالى كى حكمت ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كے اوامر٥

انسان: انسان كا مملوك ہونا ٣

جنسى روابط: جنسى روابط كى حدود ٥

حكمت: حكمت كى اہميت ١٢

روايت: ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥

عفت: عفت كى اہميت ١٠

علم: علم كى اہميت ٢١

عورت : عورت كے حقوق ١٥

قانونسازي: قانونسازى كى شرائط ٢١; قانونسازى ميں حكمت ٢١; قانونسازى ميں علم ٢١

كنيز: كنيز سے استمتاع ٢

لذائذ: حرام لذائذ ١; جائز لذائذ ٢

مال كا مصرف: حرام مال كا مصرف ٩

محرمات: ١، ٤، ٩

مہر: مہر كے احكام ١٢، ١٣، ١٤، ١٦

۴۳۶

آیت( ۲۵)

( وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلاً أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مِّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ وَأَن تَصْبِرُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ) او رجس كے پاس اس قدرمالى وسعت نہيں ہے كہ مومن آزاد عورتوں سے نكاح كرے تو وہ مومنہ كنيز عورت سے عقد كرلے _ خدا تمھارے ايمان سے باخبر ہے تم سب ايك دوسرے سے ہو_ ان كنيزوں سے ان كے اہل كى اجازت سے عقد كرو او رانھيں ان كى مناسب اجرت (مہر) دے دو_ ان كنيزوں سے عقد كرو جو عفيفہ اورپاك دامن ہوں نہ كہ كھلم كھلا زنا كار ہوں نہ چورى چھپے دوستى كرنے والى ہوں پھر جب عقد ميں آگئيں تو اگر زنا كرائيں تو ان كے لئے آزاد عورتوں كے نصف كے برابرسزا ہے _ يہ كنيزوں سے عقد ان كے لئے ہے جو بے صبرى كا خطرہ ركھتے ہوں ورنہ صبر كرو تو تمھارے حق ميں بہتر ہے اورالله غفور و رحيم ہے _

١_ مسلمان كنيزوں كے ساتھ ازدواج كرنے كا جواز_فمن ما ملكت ايمانكم من فتياتكم المؤمنات

٢_ اگر آزاد مؤمن عورت كے ساتھ شادى كرنے كيلئے مالى قدرت نہ ہو تو كنيزوں كے ساتھ شادى كرنا

۴۳۷

جائز ہے_و من لم يستطع منكم طولاً ان ينكح المحصنات المؤمنات فمن ما ملكت ايمانكم اس مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كا يہ فرمان كرتا ہے كہ جس ميں آپ(ع) نے ''طولا''كے معنى كے بارے ميں فرمايا:من لم يجد منكم غني _(١) اس سے مراد وہ ہے جو تونگر نہ ہو_

٣_ غيرمؤمن كنيزوں كے ساتھ شادى كرنا جائز نہيں _فمن ما ملكت ايمانكم من فتياتكم المؤمنات

٤_ غيرمسلم عورتوں سے شادى كرنے كى ممانعت_ *المحصنات المؤمنات فمن فتياتكم المؤمنات

چونكہ مذكورہ جملہ ميں آزاد عورتوں كے ساتھ كنيز كو بھى اہل ايمان كى قيد سے مقيد كيا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے غيرمؤمن عورتوں سے ازدواج جائز نہيں _

٥_ خداوند متعال كا انسانوں كے ايمان سے كاملاً آگاہ ہونا_والله اعلم بايمانكم

٦_ كنيزيں اگر ايمان كا اظہار كريں تو ان كے ساتھ شادى كرنا جائز ہے_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

انسانوں كے ايمان كے بارے ميں خداوند متعال كے كامل علم كى ياددہانى وہ بھى كنيزوں كے ساتھ ازدواج كو ايمان سے مشروط قرار دينے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كنيزوں كے ساتھ شادى كيلئے ان كا، ظاہرى ايمان ہى كافى ہے_

٧_ ايمان سے مشروط احكام و قوانين، فقط اظہار ايمان پر مبنى ہيں ، نہ كہ ايمان واقعى پر_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

٨_ انسان كا بعنوان مسلمان قبول ہونا، اسكے اظہار ايمان سے مربوط ہے نہ كہ ايمان واقعى سے_من فتياتكم المؤمنات والله اعلم بايمانكم

٩_ انسانوں كا ايك دوسرے سے ہونا، ان كے انسان ہونے ميں برابرى كى علامت ہے_بعضكم من بعض

١٠_ غلاموں كے انسانى مقام و مرتبہ كا دوسرے تمام انسانوں كے ساتھ يكساں ہونا_من فتياتكم المؤمنات بعضكم من بعض

١١_ اسلام كا كنيزوں كى تحقير كرنے اور ان كے ساتھ ازدواج كو ننگ و عار سمجھنے كے خلاف جنگ كرنا_

____________________

١)مجمع البيان /ج٣ ص٥٤، نورالثقلين ج١ ص٤٦٩ ح١٨٣.

۴۳۸

فمن ما ملكت ايمانكم بعضكم من بعض

١٢_ كنيز كے ساتھ ازدواج كيلئے اسكے مالك كى اجازت شرط ہے_فانكحوهنّ باذن اهلهنّ ''اہل كنيز''سے مراد اس كا مالك ہے_

١٣_ غلاموں كى انسانى حيثيت و منزلت كى حفاظت كا ضرورى ہونا اورانہيں مالك كے گھرانے كا ايك فرد شمار كيا جانا_

فانكحو هن باذن اهلهنّ خداوند متعال نے كنيز كے مالك كو اہل كے عنوان سے تعبير كيا ہے_ تاكہ اس بات كى طرف متوجہ كرائے كہ غلام اور كنيز مالك كے گھرانے كا حصہ ہيں اور خاندان كے دوسرے افراد كى طرح ہيں _

١٤_ معاشرے كے عام رواج كے مطابق كنيزوں كو بھى اجرت (مہر) ادا كرنا واجب ہے_و اتوهُنّ اُجورهنّ بالمعروف

١٥_ كنيز اپنے مہر كى خود مالك ہے_فمن ما ملكت ايمانكم و اتوهنّ اجورهنّ خداوند متعال تصريح كر رہا ہے كہ كنيز كا مہر خود اسے ديا جائے (اتوھنّ اجورھنّ ) نہ كہ يہ فرما رہا ہے كہ: اتوا اجورھنّ، اس سے معلوم ہوتا ہے مہر كى مالك خود كنيز ہے نہ كہ اس كا مالك_

١٦_ غلاموں كے اجتماعى و اقتصادى حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_بعضكم من بعض اتوهنّ اجورهنّ

١٧_ كاموں كى اُجرت كى مقدار كے تعين كا معيار، عرف عام ہے_اتوهنّ اجورهن بالمعروف

١٨_ كنيز كے ساتھ شادى كرنے كا جواز، اسكى پاكدامنى سے مشروط ہے_فمن ما ملكت ايمانكم محصنات غير مسافحات بظاہر كلمہ '' محصنات'' ، ''ماملكت ايمانكم'' كيلئے حال ہے بنابرايں ، كنيز كے ساتھ ازدواج كو اس كى پاكدامنى سے مشروط كيا گيا ہے_

١٩_ زناكار كنيزوں سے شادى كرنا جائز نہيں _فانكحوهنّ غيرمسافحات

٢٠_ يار باز ، كنيز كے ساتھ شادى كرنا جائز نہيں _فانكحوهنّ غيرمسافحات و لامتخذات اخدان

''اخدان'، ''خدْن''كى جمع ہے جس كا معنى يار و دوست ہے_

۴۳۹

٢١_ عورت كو بيوى بنانے كيلئے منتخب كرنے كا معيار اسكى پاكدامنى ہے_فانكحوهنّ محصنات غيرمسافحات و لامتخذات اخدان

٢٢_ كنيز كو عام رواج كے مطابق اجرت ادا كرنے كے ضرورى ہونے كى شرط يہ ہے كہ وہ شادى كے بعد پاكدامن ر ہے *اتوهنّ اجورهنّ بالمعروف محصنات غيرمسافحات و لامتّخذات اخدان يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''محصنات غير مسافحات'' ، ''اتوھنّ''كے مفعول اول كيلئے حال ہو_ اس صورت ميں ''محصنات'، ''اتوا'' كيلئے قيد ہے_

٢٣_ مسلمان شوہردار كنيزوں كى حد زنا، آزاد عورتوں كى حد سے نصف ہے_فاذا احصنّ فان اتين بفاحشة فعليهنّ نصف ما على المحصنات من العذاب چونكہ فعل ''احْصنّص'' مجہول ہے_ اس سے، شوہردار ہونا مراد ہے_ كيونكہ اسكى ضمير ''مؤمنات''كى طرف لوٹتى ہے اس سے دو نوں شرائط، يعنى مسلمان اور شوہردار ہونا، ظاہر ہوتا ہے_ مندرجہ بالامطلب ميں ''احصنّ''كيلئے ذكر شدہ معنى كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے كہ آپ(ع) نے اسكے بارے ميں فرمايا:يعنى نكاحهنّ ..._(١)

٢٤_ شوہردار كنيز، ہر قسم كے فحشاء (بے حيائي) كے ارتكاب كى صورت ميں ، آزاد عورت كى سزا كے نصف كى مستحق ہے_فاذا احصنّ فان اتين بفاحشة فعليهنّ نصف ما على المحصنات اس مطلبميں ''فاحشة''سے مراد ہر برا اور بے حيائي كا فعل ہے نہ كہ ''زنا'' _

٢٥_ جنسى مشكلات اور مسائل ميں مبتلا ہونے كا خوف كنيزوں كے ساتھ شادى كا جواز فراہم كرتا ہے_

فانكحوهنّ ذلك لمن خشى الْعنت منكم ''عنت''بمعنى مشقت ہے اور موردكى مناسبت سے اس سے مراد وہ مشقتيں اور مشكلات ہيں جو انسان پر جنسى دباؤ كى وجہ سے ہوتى ہيں _ ''ذلك''كنيزوں سے ازدواج كرنے كى طرف اشارہ ہے_

٢٦_ زنا اور فحشاء (بے حيائي) ميں مبتلا ہونے كا خوف، كنيزوں سے شادى كرنے كا جواز فراہم كرتا ہے_*

ذلك لمن خشى العنت منكم بہت سے مفسرين كى كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں ''عنت''سے مراد زنا ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٥ ح٩٦ نورالثقلين ج١ ص٤٧٠ ح١٩٠.

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

١٠، ١١

بہشت: بہشت كى نعمات٩

دوست: دوست بنانے كا معيار ١٤;دوست كى قدر و منزلت ١٣

شہداء: شہداء كے فضائل ١١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صالحين كے فضائل ٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صداقت: صداقت كى اہميت ١٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صديقين كے فضائل٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صراط مستقيم: ٥

صلاح: صلاح كى اہميت ١٤

علم: علم كى اہميت ١٤

علما: علما كے فضائل ١١

عمل: عمل پر گواہ افراد ١١;عمل پرگواہوں كى ہم نشيني١

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٦، ٩، ١٢; گواہوں كے فضائل ٤،٥، ٨، ١٠، ١١

گواہي: گواہى كى فضيلت ٧

مقر ّبين: ٢

نبوّت: نبوت كى فضيلت ٧

نعمت: نعمت كے مشمولين٤

ہدايت: خاص ہدايت كے مشمولين ٥

ہم نشين افراد: بہشت ميں ہم نشين افراد ٦، ٩;ہم نشينوں كى قدر و قيمت ١٣

۶۰۱

آیت( ۷۰)

( ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ عَلِيمًا )

يہ الله كى طرف سے فضل و كرم ہے اور خدا ہرايك كے حالات كے علم كے لئے كافى ہے _

١_ انبياء (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ساتھ معاشرت اور ہم نشينى ايك بڑى فضيلت ہے_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك''سے مراد وہ معيت و رفاقت ہو كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت ميں ہوا ہے اور بڑى فضيلت اس بنا پر ہے كہ جب ''الفضل'' ، ''ذلك'' كيلئےخبر ہو_

٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى اور معاشرت، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے تفضل الہى ہے_فاولئك مع الّذين ذلك الفضل من الله

٣_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا خداوند متعال كے خاص تفضل سے بہرہ مند ہونا_

من النّبيين والصديقين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، جملہ ''الذين انعم الله عليھم''سے مستفاد انعام كى طرف اشارہ ہو_

٤_ نبوّت، كامل صداقت، بندوں كے اعمال پر گواہ ہونا اور صالح ہونا خداوند متعال كا خاص فضل ہے_فاولئك ذلك الفضل من الله

٥_ خداوند متعال ''عليم''(بہت زيادہ جاننے والا ) ہے_و كفى بالله عليما

٦_ مطيع و اطاعت گذار بندوں اور تفضل الہى كى قابليت ركھنے والے افراد كى تشخيص كيلئے علم خداوند متعال كا كافى ہونا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

٧_ خداوند متعال كا، اپنے علم اور افراد كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ان پر تفضل كرنا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

آنحضرت(ص) :

۶۰۲

آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢

اسماو صفات: عليم ٥

اقدار: ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم٦، ٧ ; اللہ تعالى كا فضل٢،٣، ٤، ٧; اللہ تعالى كى اطاعت ٢;اللہ تعالى كے فضل كے مشمولين ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ١، ٢;انبيا(ع) كے فضائل ٣

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٢;صالحين كے فضائل ٣

صداقت: صداقت كى فضيلت ٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٢;صديقين كے فضائل ٣

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ١، ٢;گواہوں كے فضائل ٣

گواہي: گواہى كى فضيلت ٤

لياقت: لياقت كى اہميت ٧

مطيع افراد: ٦

نبوّت: نبوّت كى فضيلت ٤

آیت(۷۱)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ خُذُواْ حِذْرَكُمْ فَانفِرُواْ ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُواْ جَمِيعًا )

ايمان والو اپنے تحفظ كا سامان سنبھال لو او رجماعت جماعت يا اكٹھا جيسا موقع ہو سب نكل پڑو _

١_ دفاع اور نبرد كيلئے گروہ گروہ كوچ كرنے يا اكٹھے نكل پڑنے اور جنگى وسائل و اسلحہ ليكر چلنے كا وجوب_

۶۰۳

يا ايّها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات او انفروا جميعاً ''حذر'' اس چيز كو كہا جاتا ہے جسے انسان خطرات كے مقابلے ميں امن كى خاطر استعمال ميں لاتا ہے_ مثلاً جنگى اسلحہ وغيرہ اور ''ثبات''، ''ثبة''كى جمع ہے جس كا معنى دستہ اور گروہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:خذوا سلاحكم الثبات السّرايا والجميع العسكر (١) اپنا اسلحہ اٹھالوا '' الثبات''سے مراد فوجى دستے ہيں اور '' الجميع'' سے مراد لشكر ہے _

٢_ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ عسكرى آمادگى اور دشمن شناسى ركھتے ہوں _

يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً اكٹھے يا گروہ گروہ كوچ كا انتخاب دشمن كے ساتھ مقابلے كى كيفيت كى تحقيق و جستجو كے بعد ہوتا ہے اور اس كا لازمہ پہلے دشمن كى شناخت كرنا ہے پھر اس كا سامناكرنا ہے_

٣_ عسكرى قوتوں كو اكٹھا كرنے اور انہيں جنگ كيلئے آمادہ كرنے كيلئے نظم و ضبط برقرار كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الّذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً عسكرى قوتوں كى تشكيل كے بارے ميں فرمان الہى ايسے نظم و ضبط كے برقرار كرنے پر متفرع ہے كہ جس كے نتيجہ ميں عسكرى قوتوں كو اكٹھا كر كے آمادہ دفاع كيا جاسكتا ہے _

٤_ دشمن كے ساتھ نبرد و جنگ كيلئے حركت كرنے سے پہلے جہادى قوتوں كو مكمل طور پر آمادہ كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الذّين امنوا خذوا حذركم فانفروا فائے عاطفہ كے ساتھ ''انفروا''كا عطف، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پہلے خود كو آمادہ ہونا چاہيئے (خذوا حذركم) اور اسكے بعد دشمن كى طرف حركت كرنى چاہيے_

٥_راہ خدا كے مجاہدين; انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ہم نشين ہيں _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم

٦_ جہاد كيلئے حركت اور عسكرى تياري، خدا و رسول(ص) كى مكمل اطاعت كى علامت ہے_و من يطع الله و الرّسول يا ايّها الّذين امنوا خذواحذركم فانفروا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كو ضرورى قرار دينے كے

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٥٣، مجمع البيان ج٣ ص١١٢ نورالثقلين ج١ ص٥١٦ ح٣٩٦، ٣٩٧.

۶۰۴

بعد جہاد كے مسئلہ كو چھيڑنا، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كے اہم موارد كى طرف اشارہ ہے_

٧_ جنگ و نبرد كى كيفيت اور حكمت عملى كى تعيين كرنا، مجاہد مؤمنين كے اختيار ميں ہے_فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً دشمن كى طرف حركت كرنے كا طريقہ معين نہ كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دشمنان دين كے خلاف جنگ كا طريقہ كار اور حكمت عملى كا انتخاب خود مؤمنين كے اختيار ميں ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦

احكام: ١، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ٥

جنگ: جنگ كے احكام ١، ٤;جنگى حكمت عملى ٧

دشمن شناسي: ٢

دفاع: دفاع كے احكام ١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ٥

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ٥

عسكرى تيارى : ٢،٦ عسكرى تيارى كى اہميت ٣،٤

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٥

مجاہدين: مجاہدين كے اختيارات ٧;مجاہدين كے فضائل ٥

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٢

واجبات: ١

۶۰۵

آیت(۷۲)

( وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا )

تم ميں ايسے لوگ بھى گھس گئے ہيں جو لوگوں كو روكيں گے او راگر تم پر كوئي مصيبت آگئي تو كہيں گے خدا نے ہم پر احسان كيا كہ ہم ان كے ساتھ حاضر نہيں تھے _

١_زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمانوں كا جہاد ميں شركت كے سلسلے ميں سستى كا مظاہرہ كرنا_و ان منكم لمن ليبطئن

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمان، دوسرے مؤمنين كو جہاد ميں شركت كرنے سے روكتے تھے_

و ان منكم لمن ليبطئن راغب نے ''مفردات''ميں ''ليبطئن''كو فعل متعدى لكھا ہے_

٣_ خداوند متعال كا ان لوگوں كى سرزنش كرنا جو جنگ ميں شركت كرنے سے سستى كرتے ہيں يا دوسروں كو اس سے روكتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن

٤_ جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كى نظر ميں جنگ كى مشكلات سے بچنا ايك نعمت الہى ہے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً

٥_ جنگ كى مشكلات و مصائب سے بچنے كو نعمت شمار كرنا ايك ناپسنديدہ سوچ ہے_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذلم اكن معهم شهيداً

٦_ بعض لوگوں كا درپيش مصائب و مشكلات كى غلط تحليل كرنا اور خدا وند متعال كى نعمت و غيرنعمت ميں تشخيص كرنے سے عاجز ہونا_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله علّي

٧_ رسول خدا(ص) كے ہمراہ جنگ ميں شركت نہ كرنے اور اسكے خطرناك نتائج سے محفوظ رہنے پر خوش ہونا، شرك ہے_

۶۰۶

فان اصابتكم مصيبة قالوا قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:و لو ان اهل السماء و الارض قالوا قد انعم الله علّى اذ لم اكن مع رسول الله (ص) لكانوا بذلك مشركين (١) اگر اہل زمين و آسمان يہ كہيں كہ اللہ نے ہم پر احسان كيا كہ ہم رسول اللہ (ص) كے ساتھ نہيں تھے تو وہ ايسا كہنے كى وجہ سے مشرك ہوجائيں گے شرك سے مراد اسلام سے خارج ہوجانا نہيں بلكہ شيطان كى پيروى ہے جيسا كہ اصول كافى ميں موجود روايت اس مطلب پر ناظر ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش٣; اللہ تعالى كى نعمات ٤

انسان: انسان كا ضعف ٦

جنگ: جنگ سے تخلف ٧;جنگ كى سختى ٤، ٥;جنگ ميں سستى ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٤; جہاد سے ممانعت ٢،٣ ; جہاد ميں سستى ١

خوشنودي: ناپسنديدہ خو_شنودى ٧

روايت: ٧

سختي: سختى سے اجتناب ٤، ٥

سستى : سستى پر سرزنش ٣

شرك: شرك كے مو ارد ٧

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

گريز كرنے والے: جہاد سے گريز كرنے والوں كا عقيدہ ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٢;مسلمانوں ميں سستى ١

معيار : ناپسنديدہ معيار ٦

____________________

١)تفسير عياشى ج١،ص٢٥٧ح١٩١،نورالثقلين ج١ ، ص٥١٦ح ٣٩٨،تفسير برہان ج١ ص٣٩٣ ح ٢،٣ ، ٤.

۶۰۷

آیت(۷۳)

( وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ الله لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا ) او راگر تمھيں خدائي فضل و كرم مل گيا تو اس طرح جيسے تمھارے ان كے در ميان كبھى دوستى ہى نہيں تھى كہنے لگيں گے كاش ہم بھى ان كے ساتھ ہوتے او ركاميابى كى عظيم منزل پر فائز ہو جاتے _

١_ جہاد ميں فتح و كاميابى اور غنيمت حاصل ہونا، فضل الہى ہے_خذوا حذركم فانفروا و لئن اصابكم فضل من الله اس آيت ميں ''فضل''كا مورد نظرمصداق، غنيمت اور فتح ہے_

٢_ جہاد سے تخلف كرنے والے، مجاہدين كى شكست و فتح كے مقابلے ميں دوغلا موقف اختيار كرتے تھے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ يا ليتنى كنت معهم

٣_ فتح كو ديكھ كر، مجاہدين كے ہمراہ ہونے كى آرزو كرنا اور شكست كے بعد جہاد كو ترك كرنے پر خوش ہونا، ايك ناپسنديدہ فعل و عادت ہے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله يا ليتنى كنت معهم

٤_ شكست اور فتح كے وقت دوغلا رويہ اپنانے اور جہاد سے تخلف كرنے كا ايك سبب دنيا پرستى ہے_

قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً يا ليتنى كنت معهم فافوز جملہ ''يا ليتنى ...'' اور ''قد انعم الله ...''سے مراد يہ ہے كہ دنيا كے مال و دولت كے حصول يا اس سے محروميت سے ہى جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كے طرز عمل كا تعين ہوتا ہے_

٥_ مجاہدين كى فتح و كاميابى كا سرچشمہ خداوند متعال ہے

۶۰۸

اور اسكى ذات اس سے پاك و منزہ ہے كہ وہ مجاہدين كو شكست سے دوچار كرے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله

٦_ جہاد سے گريز كرنے والے، مجاہدين كى فتح و كاميابى كے بعد اس طرح باتيں كرتے ہيں گويا ان كا مجاہدين سے كوئي تعلق ہى نہيں ہے اور وہ جنگ و جہاد سے كسى قسم كى اطلاع نہيں ركھتے_و انّ منكم لمن ليبطئن و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٧_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ آپس ميں دوستانہ روابط برقرار كريں _كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٨_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگوں كا درپيش حوادث اور مجاہدين كے مقابلے ميں ، خودپسندى اور بے حسى كا مظاہرہ كرنا_فان اصابتكم مصيبة قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة يا ليتنى فافوز

٩_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگ، دينى معاشرے اور اس ميں موجود مودّت و محبت آميز رشتوں سے غافل ہوتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

١٠_ جہاد سے تخلف كرنے والوں كا جنگى غنائم سے محروم رہ جانے پر افسوس اور حسرت كرنا_

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولن يا ليتنى كنت معهم فافوز فوزاً عظيما

١١_ دنيا طلب مسلمان، ظاہرى فتح كے ذريعے مال غنيمت كے حصول كو فوز عظيم (بڑى كاميابي) شمار كرتے ہيں _

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ فافوز فوزاً عظيماً

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ٣

اجتماعى روابط: ٧ اجتماعى نظام: ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ١

جنگ: جنگى غنيمت ١، ١١;جنگى غنيمت سے محروميت ١٠

۶۰۹

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والوں كا تكبّر ٨;جہاد سے تخلف كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى حسرت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى محروميت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والے ٩;جہاد سے تخلف كے اسباب ٤;جہاد ميں فتح ١

دنياطلبي: دنيا طلبى كے اثرات ٤

كاميابى : كاميابى كا سرچشمہ ٥

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كا تكبّر ٨; گريز كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦ ;گريز كرنے والوں كى حسرت ٩، ١٠;گريز كرنے والوں كى محروميت ١٠

مجاہدين: مجاہدين اور گريز كرنے والے ٦;مجاہدين كى شكست ٢; مجاہدين كى فتح ٢،٥;مجاہدين كى ہم نشينى ٣

مسلمان: مسلمان اور دنياطلبي، ١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٧;مؤمنين كے ساتھ رابطہ ٧

نفاق: نفاق كے اسباب ٤

آیت( ۷۴)

( فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآخِرَةِ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيُقْتَلْ أَو يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )

اب ضرور ت ہے كہ راہ خداميں وہ لوگ جہاد كريں جو زندگانى دنيا كو آخرت كے عوض بيچ ڈالتے ہيں او رجوبھى راہ خدا ميں جہاد كرے گا وہ قتل ہو جائے يا غالب آجائے دونوں صورتوں ميں ہم اسے اجر عظيم عطا كريں گے _

١_ دنيا پرست اور خودپسند لوگ راہ خدا ميں لڑنے كي توانائي و لياقت نہيں ركھتے_

۶۱۰

و انّ منكم لمن ليبطّئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين

خداوند متعال نے فقط آخرت كو دوست ركھنے والے مسلمانوں سے راہ خدا ميں جہاد كرنے كا تقاضا كيا ہے جبكہ جہاد سب مسلمانوں پر واجب ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا پرست لوگ نہ تو راہ خدا ميں جہاد كى لياقت ركھتے ہيں اور نہ توانائي، ''فليقاتل''ميں كلمہ ''فا'' اس معنى پرواضح طور پر دلالت كر رہا ہے_

٢_ فقط دنيا سے روگردان آخرت طلب لوگ ہى راہ خدا ميں جنگ كرنے كى صلاحيت و توانائي ركھتے ہيں _

فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٣_ دنيا سے دل نہ لگانا اور آخرت انديشى ، راہ خدا كے مجاہدين كى خصوصيت ہے_

فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٤_ راہ خدا ميں جہاد اور دنيا پرستى كے درميان تضاد ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٥_ عام جنگوں كے مقابلے ميں اسلامى جہاد كى خصوصيت اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_فليقاتل فى سبيل الله و من يقاتل فى سبيل الله

٦_ دنيا و آخرت كے بارے ميں غلط تحليلكا نتيجہ، جہاد سے تخلف كرنا ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٧_ دنيا كى نسبت اخروى زندگى كى برترى اور اصالت _الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة چونكہ ضرورت كے وقت، اخروى حيات كى خاطر دنيوى زندگى سے صرف نظر كرنا پڑتا ہے ا،س سے اخروى زندگى كى اصالت معلوم ہوتى ہے_

٨_ راہ خدا ميں جنگ و جہاد كے نتيجے ميں اخروى نعمتيں حاصل ہوتى ہيں _فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدينا بالآخرة

٩_ جہاد سے تخلف، آخرت كى تباہى كا باعث بنتا ہے_و انّ منكم لمن ليبطئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرُون الحيوة الدنيا بالآخرة جملہ ''فليقاتل فى سبيل الله ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ اگر شرائط كے باوجود مسلمان جہاد كو ترك كرديں اور فقط دنيوى زندگى پر اكتفا كرليں تو وہ

۶۱۱

آخرت حاصل نہيں كرسكے اور درحقيقت اپنى آخرت كو تباہ كرچكے ہيں _

١٠_ راہ خدا كے مجاہدين خواہ قتل ہوجائيں يا فتح مند، عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و من يقاتل فى سبيل الله فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١١_ فتح مند ہونے والے اور شہيد ہوجانے والے مجاہدين كے اجر و ثواب كا مساوى ہونا_فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١٢_ راہ خدا كے مجاہدين ہرگز مغلوب نہيں ہوتے خواہ قتل ہى كيوں نہ ہوجائيں *_فيقتل او يغلب

ہوسكتا ہے ''يُغلصب'' (مغلوب ہونا)كى جگہ ''يُقْتل''كا استعمال مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آخرت طلب لوگ: آخرت طلب لوگوں كى لياقت ٢

اجر: اجر كے مراتب ١٠; اخروى اجر ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٠

جہاد: جہاد اور دنيا پرستى ٤;جہاد سے تخلف ٦;جہاد سے تخلف كے اثرات ٩;جہاد كا اجر ٨;جہاد كى اہميت ٢;جہاد كى قدر و قيمت ٥ ;جہاد كے موانع ١

حيات: اخروى حيات كى قدروقيمت ٧;دنيوى حيات كى قدروقيمت ٧

دنيا طلب لوگ: دنيا طلب لوگوں كى كمزورى ١

ذلت: اخروى ذلت كے اسباب ٩

سبيل الله : ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١٠، ١٢ سبيل الله كى قدر و قيمت ٥

شہدا: شہدا كا اجر و ثواب ١١

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٥

قدر و قيمت كى تعيين:

۶۱۲

قدر و قيمت كى غلط تعيين كے اثرات ٦

مبارزت: مبارزت كا اجر ٨

مجاہدين: ٢ مجاہدين كا اجر ١٠، ١١;مجاہدين كا زُھد ٣;مجاہدين كى آخرت طلبى ٣; مجاہدين كى دور انديشى ٣;مجاہدين كى صفات ٣;مجاہدين كى فتح ١٢;مجاہدين كے فضائل ١٢ نظريہ كائنا ت او ر آئيڈيالوجي: ٦

آیت(۷۵)

( وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ) اور آخر تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم الله كى راہ ميں اور ان كمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں كے لئے جہاد نہيں كرتے ہو جنھيں كمزور بنا كر ركھا گيا ہے اور جو برابر دعا كرتے ہيں كہ خدا يا ہميں اس قريہ سے نجات دے دے جس كے باشندے ظالم ہيں او رہمارے لئے كو ئي سرپرست اوراپنى طرف سے مددگار قرار دے دے _

١_ راہ خدا ميں جہاد كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله

٢_ مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ و جدوجہد كرنے كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

آيت كے ذيل كے قرينے سے مستضعفين كيلئے جنگ سے مراد، انہيں ظالموں كے چنگل سے نكالنے كيلئے جنگ كرنا ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں ''المستضعفين ''كو ''الله ''پر عطف كيا گيا ہے_

٣_ راہ خدا ميں اور مستضعفين كى نجات كيلئے جہاد سے

۶۱۳

تخلف كرنے والے افراد كى خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

٤_ راہ خدا ميں جہاد كے مصاديق ميں سے ايك، موحد مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ كرنا ہے_

و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين راہ مستضعفين سے مراد ان كى نجات ہے_ بنابرايں ''المستضعفين''، ''سبيل الله ''پر عطف ہے اور يہ عام پر خاص كا عطف ہے_ چونكہ جو كچھ حكم خدا وندمتعال سے انجام پاتا ہے وہ ''سبيل الله ''سے باہر نہيں ہوسكتا_

٥_ ظلم و ستم ميں پسے ہوئے عورتيں ،مرد اور بچے، مستضعفين كے مصاديق ميں سے ہيں _والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

٦_ كفر و شرك كے ماحول سے بچوں كو دور ركھنا اور نجات دلانا، مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_والولدان الظالم اهلها

٧_ مختلف قوتوں كو اكٹھا كرنے كيلئے قرآن كا انسانى احساسات سے استفادہ كرنا_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين من الرجال والنساء والولدان

٨_ ظلم و ستم پر مبنى ماحول ميں زندگى گذارنے كا ناروا ہونا_يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

جملہ ''الظالم اہلھا''كے ظاہر سے پتہ چلتا ہے كہ مستضعفين كے قريہ سے نكلنے كى خواہش كى اصلى علت، اس قريہ كے رہنے والوں كا ظالم ہونا ہے نہ يہ كہ وہ ظلم وستم كا نشانہ ہيں اگرچہ مجموعى طور پر آيت سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ ان پر ظلم ہورہا ہے_

٩_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا كفار مكہ كے ظلم و ستم كے تحت تسلط ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ مذكورہ آيت ان مسلمانوں كے بارے ميں ہے جو فتح مكہ سے پہلے وہاں تھے اور جنہيں ہجرت سے روكا جا رہا تھا_

١٠_ مكہ كے مظلوم و مستضعف مسلمانوں كا اپنے حاكم كے

۶۱۴

ظلم و ستم سے نجات پانے كيلئے اپنے پروردگار كے حضور دعا كرنا_والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١١_ ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنے والے خداپرست مستضعفين كے بارے ميں اسلامى معاشرے كى بين الاقوامى ذمہ داري_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١٢_ موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے ابتدائي جہاد كا جواز_ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية ا لظالم اهلها

١٣_ كمزور لوگوں پر جابرانہ تسلط كى ممانعت_والمستضعفين اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

''استضعفہ''يعنى اُسے ضعيف و كمزور جان كر اس پر مسلط ہوگيا_ چونكہ ضعيف كرنے والے ظالم شمار كئے گئے ہيں اس سے اس فعل كى حرمت و ممانعت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ افرادى قوت اور كمان، ظالموں كے خلاف جدوجہد كى دو بنيادى شرائط ہيں _اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها و اجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٥_ صدر اسلام كے مستضعف مسلمانوں كا، مكہ كے كفر پيشہ ظالموں سے نجات پانے كيلئے خداوند متعال كى طرف سے افرادى قوت اور كمانڈر مہيا كرنے كى درخواست كرنا_واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا، مشكلات سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتى ہے_واجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٧_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ كا آداب دعا ميں سے ہونا_ ربّنا اخرجنا واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٨_ مستضعفين مكہ كى نجات كيلئے خداوند متعال كى طرف سے جہاد كا حكم صادر ہونے كے ہمراہ ان كى دعا قبول ہونا_

و ما لكم لاتقاتلون الذين يقولون ربّنا اخرجنا

۶۱۵

١٩_ اسلام كا آزادى بخش لشكر، موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے نصرت الہى ہے_

وما لكم لاتقاتلون ...واجعل لنا من لدنك نصيراً

٢٠_ الہى رہبروں كى ولايت قبول كرنے كے نتيجے ميں خداوند متعال كى نصرت و امداد كا آنا_*

و اجعل لنا من لدنك و لياً و اجعل لنا من لدنك نصيراً

تعيين ''وليّ''كا تعيين ''نصير''پر مقدم ہونا مذكورہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار٧

احكام: ١، ٢، ١٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠، ١٥، ١٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ١٧; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٣

بچہ: مظلوم بچہ ٥ بچے كى نجات ٦

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

جنگ: جنگ كے احكام ٢

جہاد: ابتدائي جہاد ١٢;جہاد كا وجوب ١، ٢;جہاد كے احكام ١،١٢; جہاد كے موارد ٤

حكومت: ظالمانہ حكومت ١٣

دارالكفر: دارالكفر سے نجات ٦;دارالكفر ميں زندگى ٨

دعا: دعا كى استجابت ١٨;دعا كے آداب ١٧;ظلم سے نجات كى دعا١٠، ١٥

ذكر: ذكر كى اہميت ١٧

سبيل الله : ١، ٣،٤، ١٨

سپاہ اسلام: ١٩

سختي: سختى كو آسان كرنے كا پيش خيمہ١٦

ظالمين: ظالمين كے خلاف جدوجہد كى شرائط ١٤

عورت :

۶۱۶

مظلوم عورت ٥

قيادت: دينى قيادت كى ولايت ٢٠

كفار: كفار اور مسلمان ٩;كفار مكہ كا ظلم ٩، ١٥

مبارزت: مبارزت ميں طاقت ١٤;مبارزت ميں كمان ١٤

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كى سرزنش ٣

مرد: مظلوم مرد ٥

مستضعفين :٥ مستضعفين كا جہاد ١٨; مستضعفين كى دعا ١٠، ١٥; مستضعفين كى نجات، ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٩; مستضعفين مكہ كى دعا ١٨ ;مظلوم مستضعفين ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٩;مسلمانوں كى دعا ١٠، ١٥;مكہ كے مسلمان ١٠

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ١١

مناجات: مناجات كے اثرات ١٦

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٦

واجبات: ١،٢

آیت ( ۷۶)

( الَّذِينَ آمَنُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُواْ أَوْلِيَاء الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا )

ايمان والے ہميشہ الله كى راہ ميں جہاد كرتے ہيں او رجوكافر ہيں وہ ہميشہ طاغوت كى راہ ميں لڑتے ہيں لہذا تم شيطان كے ساتھيوں سے جہاد كرو بيشك شيطان كامكر بہت كمزور ہوتا ہے _

١_ حقيقى مؤمنين كى واضح خصوصيات ميں سے ايك راہ خدا ميں لڑنا ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٢_ راہ خدا ميں جنگ كرنا، ايمان كى نشانيوں ميں سے

۶۱۷

ہے_الذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٣_ كفار كا طاغوت كى راہ ميں لڑنا اور جنگ كرنا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٤_ طاغوت كے ہم ركاب جنگ كرنا، كفر كى علامت ہے_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٥_ طاغوت كو تقويت پہنچانا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٦_ شيطان كے حاميوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا واجب ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت فقاتلوا اولياء الشّيطان

٧_ طاغوت اور اس كيلئے راہ ہموار كرنے والے، شيطان كے دوست اور حامى ہيں _والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان ''فقاتلوا'' ميں فائے تفريع كے قرينے سے شيطان كے اوليا ء سے مراد كفار اور طاغوت ہيں _ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں شيطان كو غيرطاغوت كے طور پر ليا گيا ہے_

٨_ خدا كى راہ اور طاغوت و شيطان كى راہ ميں تضاد ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان

٩_ طاغوت، شيطان ہيں اور كفار ان كے مددگار و حامى ہيں _والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ شيطان سے مراد وہى طاغوت ہو_اس صورت ميں فائے تفريع كے قرينے سے، اوليائے شيطان سے مراد كفار ہوں گے_

١٠_ شيطان كے دوستوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا، راہ خدا ميں لڑنے كا واضح مصداق ہے_

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان

١١_ شياطين اور طاغوت كے حيلوں و منصوبوں كى بنياد كا كمزور و سست ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٢_ مؤمنين كے حوصلے بلند كرنے كيلئے دشمن كى كمزوريوں كو بيان كرنا، قرآنى روش ہے_

۶۱۸

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جہاد كے حكم كے بعد شيطانى حيلوں اور تدبيروں كے كمزور ہونے كى ياددلانے كا مقصد كفار كے ساتھ لڑنے ميں مسلمانوں كے حوصلوں كو بلند كرنا اور ان كى پريشانى كو ختم كرنا ہے_

١٣_ شياطين كا ہميشہ مؤمنين كے خلاف مكر و فريب اور سازش كرنے ميں مصروف رہنا_ان كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٤_ فتح اور شكست ميں جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندى كا بنيادى اور اہم كردار_انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جو خداوند متعال نے كفار كے مقابلے ميں مؤمنين كو حركت ميں لانے كيلئے كفار كے منصوبوں كے كمزور و ناتوان ہونے كى ياددہانى كرائي ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندي، فتح و كامرانى ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

١٥_ طاغوت كے محاذ پر جنگ و پيكار كرنے والے كفار كا ضعيف و ناتوان ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

احكام:٦

ايمان: ايمان كى علامتيں ٢

جنگ: جنگ كے احكام٦;ناپسنديدہ جنگ ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٣; جہاد كے اثرات ٢; جہاد كے موارد ١٠

حوصلہ بلند كرنا: حوصلے بلند كرنے كے اسباب ١٢

دشمن: دشمن كى كمزورى بيان كرنا ،١٢

سبيل الله : ١،٢،١٠ سبيل الله اور شيطان ٨;سبيل الله اور طاغوت ٨

شكست: شكست كے اسباب ١٤

شياطين: شياطين كا مكر ١٣; شياطين كى سازش ١١، ١٣;شياطين كے خلاف جنگ ٦

شيطان: شيطان كے دوست ٧; شيطان كے دوستوں كے خلاف جنگ ١٠

طاغوت: راہ طاغوت ميں جنگ ٣، ٤، ١٥;طاغوت كى تقويت

۶۱۹

٥;طاغوت كى سازش ١١;طاغوت كى شيطنت ٩; طاغوت كے خلاف جنگ ١٠; طاغوت كے خلاف مبارزت٦;طاغوت كے دوست ٧

فتح: فتح كے اسباب ١٤

كفا ر: كفار اور طاغوت ٩;كفار كى جنگ ٣;كفار كى خصوصيت ٥; كفار كى كمزورى ١٥;كفار كے خلاف مبارزت ٦;كفار كے ساتھ جنگ ١٠

كفر: كفر كى علامتيں ٤

مبارزت : مبارزت كى روش كا كردرار ١٤

مؤمنين: مؤمنين اور شياطين ١٣; مؤمنين كا جہاد ١;مؤمنين كى صفات ١

واجبات: ٦

آیت( ۷۷)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّواْ أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُواْ الصّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَی أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَاعُ الدَّنْيَا قَلِيلٌ وَالآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَی وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلاً ) كيا تم نے لوگوں كو نہيں ديكھا جن سے كہا گيا تھاكہ ہاتھ روكے ركھو او رنماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو (تو بے چين ہو گئے ) او رجہاد واجب كرديا گيا تو ايك گروہ لوگوں (دشمنوں ) سے اس قدرڈرتا تھا جيسے خدا سے ڈرتا ہو يا اس سے بھى كچھ زيادہ او ريہ كہتے ہيں كہ خدا يا اتنى جلدى كيوں جہاد واجب كرد يا كاش تھوڑى مدت تك او رٹال ديا جاتا پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ دنيا كا سرمايہ بہت تھوڑا ہے او رآخرت صاحبان تقوي كے لئے بہترين جگہ ہے او رتم پر دھا گہ برابر بھى ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ پيغمبر(ص) مسلمانوں كو مكہ ميں كفار كے ساتھ مسلح جنگ سے روكتے تھے_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797