تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171185 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797