تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171134 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

آیت( ۳۵)

( وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُواْ حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلاَحًا يُوَفِّقِ اللّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا )

اوراگر دونوں كے در ميان اختلاف كا انديشہ ہے تو ايك حصكصم مرد كى طرف سے اور ايك عورت والوں ميں سے بھيجو پھروہ دونوں اصلاح چاہيں گے تو خدا ان كے در ميان ہم آہنگى پيدا كردے گا بيشك الله عليم بھى ہے اورخبير بھى _

١_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى اور ناسازگارى كى علامتيں ظاہر ہونے كى صورت ميں ثالثى كيلئے فيصلہ كرنے والوں كاتقرر ضرورى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فصابْعصثُوا حكماً ''شقاق'' كا معنى دشمنى اور اختلاف ہے_ مذكورہ بالا مطلبكى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے :و اذا نشز الرجل مع نشوز المراة فهو الشقاق _(١) جب مرد اور عورت دونوں ايك دوسرے سے نفرت كرنے لگيں تو يہ شقاق ہے_

٢_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى كو روكنے، گھريلو ماحول كو سالم ركھنے اور اسكى حفاظت كرنے كيلئے كوشش كرنا ضرورى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فابعثواحكماً من اهله و حكماً من اهلها

٣_ مياں بيوى كے گھريلو اختلافات كے سلسلے ميں ، معاشرے كے ہر فرد كا ذمہ دار اور جوابدہ ہونا_

و ان خفتم شقاق فابعثوا بظاہر جملہ ''فابعثوا''كے مخاطبين تمام مسلمان ہيں _

٤_ مياں بيوى كے اختلافات كو حل كرنے كيلئے ان دونوں كے خاندانوں سے دو منصف افراد منتخب كر كے بھيجنا ضرورى ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٠ ح١٢٢، تفسير برھان ج١ ص٣٦٨ ح٧.

۴۸۱

و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

٥_ مياں بيوى كے اختلاف كو حل كرنے اور ان كى گھر يلو زندگى كى سلامتى پر نظارت كرنے ميں ، مياں بيوى كے رشتہ داروں كى ذمہ دارى زيادہ ہے_فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

٦_ مياں بيوى كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنے درميان اختلافات كے حل كيلئے آنے والے ثالث افراد كے فيصلے اور رائے كى اطاعت كريں _و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

اگر ثالث افراد كے حكم كى پيروى ضرورى نہ ہوتى تو ان پر اختلافات كے حل كى ذمہ دارى ڈالنا بے فائدہ ہوتا_ اسكے علاوہ كلمہ ''حصكصمْ''بمعنى حكمكا انتخاب اطاعت كے ضرورى ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ فيصلہ كرنے والے منصف افراد كو مياں بيوى ميں جدائي يا صلح كا حكم كرنے يا ان دونوں ميں سے كسى ايك پر شروط و قيود لگانے كا اختيار حاصل ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

كلمہ ''حكمْ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ثالثى كرنے والے افراد ہر اس بنياد پر فيصلہ كرسكتے ہيں جو مياں بيوى كى مصلحت ميں ہو_

٨_ اگر فيصلہ كرنے والے منصف مياں بيوى كے درميان اصلاح كرنا چاہيں تو يہ ان دونوں ميں موافقت كا باعث بنتا ہے_ان يريدا اصلاحاً يوّفق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''كے فاعل سے مراد حكمين ہوں _ اور ''بينھما''كى ضمير مياں بيوى كى طرف پلٹ رہى ہو_

٩_ مياں بيوى كے درميان صلح و موافقت برقرار ہونے كے سلسلے ميں ارادہ الہى ميں ، فيصلہ كرنے والوں كى اصلاح طلبى كا كردار_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٠_ مياں بيوى كى طرف سے اصلاح كى نيت، ان كے اختلافات كو حل كرنے ميں فيصلہ كرنے والے افراد كى كاميابى كا باعث بنتى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''كى ضمير، مياں بيوى كى طرف اور ''بينھما''كى ضمير حكمين كى طرف پلٹ رہى ہو_

١١_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى ختم ہونے ميں توفيق الہى خود ان دونوں كى طرف سے اصلاح كى نيت اور قصد سے مربوط ہے_

۴۸۲

ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''ميں فاعل مياں بيوى ہوں اور ''ھما'' كى ضمير بھى انہى كى طرف پلٹ رہى ہو_

١٢_ مياں بيوى ميں صلح اور موافقت، توفيق الہى سے مربوط ہے_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٣_ ايك دوسرے كے ساتھ موافقت آميز زندگى گذارنے كيلئے توفيق الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط يہ ہے كہ مياں بيوى بھى اپنے طور طريقوں كى اصلاح كى نيت ركھتے ہوں _*ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٤_ فيصلہ كرنے والوں كو،مياں بيوى كے درميان اصلاح كا ارادہ اور قصد كرنے كى ترغيب دلانا_ان يريدا اصلاحاً يوفق الله بينهما

١٥_ توفيق الہى كے حصول ميں نيك نيتى كا كردار_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٦_ خداوند متعال '' عليم '' (بہت جاننے والا) اور ''خبير''(بہت زيادہ آگاہ) ہے_ان الله كان عليماً خبيراً

١٧_ مياں بيوى كے تعلقات اور ان كى گھريلو زندگى سے متعلق قوانين كا منبع، خداوند متعال كا كامل علم اور دقيق آگاہى ہے_الرجال قوّامون و ان خفتم ان ا لله كان عليماً خبيراً

١٨_ خداوند متعال كا انسانوں كى اندرونى خواہشات اور نيّات سے مكمل طور پر آگاہ ہونا_ان يريدا اصلاحاً ان الله كان عليماً خبيراً

١٩_ مياں بيوى كى جُدائي يا صُلح كے بارے ميں منتخب شدہ منصفوں كا حكم اس وقت نافذ ہے جب مياں بيوى كى طرف سے انہيں ، فيصلہ كرنے كا اختيار ديا گيا ہو_فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا :ليس للحكمين ان يفرّقا حتي ان يستأمرا الرجل والمرا ة و يشترطا عليهما: ان شئنا جمعنا و ان شئنا فرّقنا (١) منصفوں كو يہ حق حاصل نہيں كہ وہ مياں بيوى كے درميان جدائي ڈاليں يہاں تك كہ ان دونوں سے اجازت لے ليں اور ان پر يہ شرط لگائيں كہ اگر ہم چاہيں گے تو تمہيں اكٹھا كرديں گے اور چاہيں گے تو تمہارے درميان جدائي ڈال ديں گے_

___________________

١)كافى ج٦ ص١٤٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣٣ تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١ تفسير عياشى ج١ ص٢٤١ ح١٢٦.

۴۸۳

٢٠_ مياں بيوى كى جدائي كے بارے ميں منتخب شدہ دو منصف افراد كا حكم اس وقت نافذ ہے جب دونوں اس حكم پر متفق ہوں _فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها امام صادق(ع) نے مياں بيوى كى جدائي سے متعلق حكمين ميں سے ايك كے حكم كے نفوذ كے بارے ميں فرمايا:لايكون تفريق حتي يجتمعا جميعاً على التفريق فاذا اجتمعا على التفريق جاز تفريقهما _(١) اس وقت تك مياں بيوى كے درميان جدائي نہيں ہوگى جب تك دونوں منصف جدائي پر متفق نہ ہوں اگر متفق ہوجائيں تو جدائي ہوجائے گي_

٢١_ حاكم كا فرض ہے كہ وہ مياں بيوى كے اختلاف كو حل كرنے كيلئے دو منصف افراد كا انتخاب كرے_

فابعثوا حكماً آئمہ معصومين(ع) سے آيت كے مخاطب كے تعيّن كے متعلق منقول ہے : ھو السلطان الّذى يترافعان اليہ_(٢) اس سے مراد وہ حاكم ہے جس كى طرف جھگڑے كے حل كيلئے رجوع كريں _

٢٢_ معاشرے كے تمام اختلافى مسائل كے حل كيلئے منصف كے انتخاب كا جواز_فابعثوا حكماً من اهله

امام باقر (ع) نے خوارج كے اس اعتراض كے جواب ميں كہ جو انھوں نے امير المؤمنين (ع) كى جانب سے حكميت كے قبول كرنے كے بارے ميں كيا اور نصب حكم كے جواز پر دليل كے طور پر فرمايا :حكم الله تعالى فى شريعة نبيّه رجلين من خلقه فقال جل اسمه : فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها .(٣) اللہ نے اپنے نبى كى شريعت ميں اپنى مخلوق ميں سے دو مردوں كو حكم بنايا ہے _ چنانچہ فرماتا ہے: ''فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها ''

اختلاف: حكميت ميں اختلاف ٤، ٦، ١٠;اختلاف كے حل كے اسباب ٢٢ اسماء و صفات: خبير، ١٦، عليم، ١٦

صلاح: اصلاح ذات البين ٣، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١،١٢، ١٤، ١٩، ٢٠، ٢١;اصلاح كا پيش خيمہ١١;اصلاح كى تشويق ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٩; اللہ تعالى كا علم ١٧; اللہ تعالى كا علم غيب ١٨;اللہ تعالى كى توفيق ١١، ١٢، ١٣، ١٥

خانوادہ: خانوادگى روابط١٧; خانوادہ كى اہميت ٢، ٣ ;خانوادہ كے احكام ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٧;خانوادہ كے اختلاف كا حل ١، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠، ١٣، ١٩ ،٢٠،٢١; خانوادہ ميں اختلاف ٨، ٩ ; خانوادہ ميں اصلاح ٥، ٨،

_________________

١)كافى ج٦ ص١٤٧ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣٥ ٢)تفسير تبيان ج٣ ص١٩٢ مجمع البيان ج٣ ص٧٠.

٣)احتجاج طبرسى ج٢ ص٥٨، نورالثقلين ج١ ص٤٧٩ ح٢٣٩.

۴۸۴

٩، ١٢، ١٣، ١٤ ;خانوادہ ميں حكميت ١ ;خانوادہ ميں ناسازگارى ٢

راہبر : رہبر كى ذمہ دارى ٢١

روايت: ١٩، ٢٠، ١٢، ٢٢

عزيزو اقارب: عزيز و اقارب كى ذمہ داري٥

قاضى تحكيم(ثالث): ٤، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٤ قاضى تحكيم كا حكم ١٩، ٢٠;قاضى تحكيم كا كردار ٢١، ٢٢;قاضى تحكيم كے اختيارات ٧، ١٩

معاشرہ : معاشرے كى ذمہ دارى ٣

نيت: نيت كا علم ١٨;نيت كا كردار ١٥

آیت( ۳۶)

( وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَی وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ ا للّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالاً فَخُورًا )

اور الله كى عبادت كرو او ركسى شے كو اس كاشريك نہ بناؤاور والدين كے ساتھ نيك برتاؤ كرو اورقرابتداروں كے ساتھ اور يتيموں ،مسكينوں ،قريب كے ہمسايہ ،دور كے ہمسايہ ، پہلونشين، مسافر غربت زدہ ، غلام و كنيز سب كے ساتھ نيك برتاؤ كرو كہ الله مغرور او رمتكبر لوگوں كوپسند نہيں كرتا _

١_ خداوند متعال كى عبادت كرنے اور ہر قسم كے شرك سے دور رہنا ضرورى ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً

٢_ خداوند متعال كى عبادت كاخالصانہ اور ہر قسم كے

۴۸۵

شرك كى آلودگى سے پاك ہونا ضرورى ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً

٣_ گھريلو زندگى ميں الہى احكام و قوانين كو برقرار كرنے اور مياں بيوى كے ناچاقى سے دور رہنے سے، عبادت خداوند متعال كا راستہ ہموار ہوتا ہے* _الرّجال قوامون و ان خفتم و اعبدوا الله

گھريلوزندگى سے متعلق احكام بيان كرنے كے بعد خداوند متعال كى عبادت و پرستش كا حكم، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال كى خالصانہ عبادت، گھريلو تعلقات كے صحيح طور پر منظم ہونے كے بعد ہى امكان پذير ہے_

٤_ گھريلو زندگى اور مياں بيوى كے تعلقات سے متعلق الہى قوانين پر عمل كرنا،عبادت خداوند متعال ہے_*

الرّجال قوّامون فان اطعنكم فلاتبغوا و ان خفتم و اعبدوا الله گذشتہ آيات اور مذكورہ آيت ميں ارتباط كے مطابق كہا جاسكتا ہے كہ عبادت كے مصاديق ميں سے ايك، ان قوانين پر عمل كرنا ہے جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

٥_ خداوند متعال كى خالصانہ عبادت اور ہر قسم كے شرك سے اجتناب كرنے سے ازدواجى زندگى كو ہرقسم كى ناچاقى سے دور ركھا جاسكتا ہے_*و ان خفتم شقاق بينهما و اعبدوا الله

آيات كے درميان ارتباط برقرار كرنے سے يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ مذكورہ آيت درحقيقت ايك راہ حل بيان كررہى ہے كہ جس سے مياں بيوى كے درميان ناچاقى كو روكا جاسكتا ہے_

٦_ اولاد كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنے ماں باپ كے ساتھ نيكى كريں _و بالوالدين احساناً

٧_ ماں باپ كے ساتھ نيك سلوك كرنا خاص مقام و مرتبہ ركھتا ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً و بالوالدين احساناً

عبادت خدا كے فرمان كے بعد نيكى كا حكم، ظاہر كرتا ہے كہ خداوند متعال كى بارگاہ ميں ماں باپ كے ساتھ نيكى كرنے كى كتنى اہميت ہے_

٨_ رشتہ داروں ، يتيموں اور درماندہ افراد كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے _و بالوالدين احساناً و بذى القربي واليتامي والمساكين

٩_ ماں باپ كے ساتھ نيكى رشتہ داروں كے ساتھ نيكى سے ترجيح ركھتى ہے _

۴۸۶

و بالوالدين احساناً و بذى القربي

١٠_ رشتہ داروں كے ساتھ نيكى دوسروں كے ساتھ نيكى كرنے سے ترجيح ركھتى ہے_

و بذى القربي و اليتامي و ما ملكت ايمانكم

١١_ دور و نزديك كے ہمسايوں ، دوستوں اور ساتھيوں كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے_

احساناً والجار ذى القربي والْجار الْجُنُب والصاحب بالجنب مذكورہ بالا مطلبميں ہمسائے كى دورى و نزديكي، اسكے گھر كى دورى و نزديكى كے لحاظ سے ہے_ ياد ر ہے كہ ''جنب''كا معنى پہلو ہے اور اس سے نزديكى ساتھى اور دوست مراد ہيں _

١٢_ ہم مذہب اور غيرہم مذہب پڑوسيوں كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے_*والجار ذى القربي والجار الجنب

بعض كى رائے ہے كہ ہمسائے كا نزديك ہونا جو كہ ''جار ذى القربي''سے ماخوذ ہے اور اس كا دور ہونا جو ''الجار الجنب''سے ليا گيا ہے، دونوں دين اور مذہب كے لحاظ سے ہے _

١٣_ دوسرے عام ہمسايوں كى نسبت رشتہ دار ہمسايوں سے نيكى كرنا اولويت ركھتا ہے_والجار ذى القربي والجار الجنب بعض نے كلمہ ''ذى القربي'' كو رشتہ دار كے معنى ميں اور ''والجنب'' كو قرينہ مقابل سے، غيررشتہ دار كے معنى ميں ليا ہے_

١٤_ ما تحت لوگوں ، كنيزوں ، غلاموں اور درماندہ افرادكے ساتھنيكى كرنا ضرورى ہے_احساناً و ابن السبيل و ما ملكت ايمانكم ابن سبيل (راستے كا بيٹا) اصطلاح ميں اس مسافر كو كہتے ہيں جو اپنا زاد و توشہ ہاتھ سے كھو بيٹھا ہو اور مجبور ہوگيا ہو_

١٥_ ايتام كے ساتھ نيكى كرنااور ماں باپ كے بعد انہيں اوليت دينا ضرورى ہے_و بالوالدين احساناً و بذى القربي واليتامي

١٦_ خداوند متعال، اكڑنے اور فخر كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا_ان الله لا يحبّ من كان مختالاً فخوراً

''مختال''مادہ ''خيال''سے ہے اور اس شخص كو كہا جاتا ہے جو اپنے خيالات و اوھام كى بنياد پر اپنے آپ كو ايك بڑى شخصيت سمجھتا ہے اور كبرو غرور ميں مبتلا ہوجاتا ہے_اور ''فخور'' اسے كہتے ہيں جو اپنے اوپر زيادہ گھمنڈ كرتا ہے_

۴۸۷

١٧_ اكڑفوں اور فخر و غرور كا ناپسنديدہ خصائل ميں سے ہونا_ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

١٨_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو اپنے دوستوں ، رشتہ داروں اور ہمسايوں سے تكبر و غرور كے ساتھ ملتے ہيں _و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

١٩_ اپنے ماں ، باپ، رشتہ داروں ، ہمسايوں اور ماتحتوں كے ساتھ نيكى كرنے كے ذريعے محبت الہى كے حصول كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً ''مختالاً فخوراً'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، ماں باپ وغيرہ كے ساتھ نيكى نہ كرنا ہے_پس نيكى نہ كرنا محبت الہى سے محروميت اور نيكى كرنا محبت الہى كا سبب ہے_

٢٠_ يتيموں ، ضرورت مندوں اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا، محبت الہى كے حصول كا راستہ ہموار كرتا ہے_

واليتامي والمساكين وابن السبيل ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

٢١_ تكبر و غرور ; عبادت، بندگي خدا اور دوسروں كے ساتھ نيكى كرنے سے مانع ہے_

و اعبدوا الله و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

٢٢_ دوسروں سے نيكي، خداوند متعال كى اطاعت كى خاطر ہو نہ كہ تكبر و فخر كى خاطر_و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً جملہ ''ان الله ...'' ہوسكتا ہے عبادت اور نيكى كرنے والوں كيلئے ايك تنبيہ ہو كہ مبادا اپنى عبادت اور نيكيكو فخر و غرور كے ساتھ ضائع كرديں اور محبوبان الہى كے گروہ سے خارج ہوجائيں _

٢٣_ اجتماعى روابط ميں حُسن معاشرت ضرورى ہے_و بالوالدين احساناً و ما ملكت ايمانكم

ابن السبيل : ابن السبيل سے نيكى ١٤، ٢٠

اختلاف: اختلاف سے اجتناب ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٢٢; اللہ تعالى كى محبت ١٦،١٨، ١٩، ٢٠

۴۸۸

اولاد : اولاد كى ذمہ دارى ٦

تفاخر: تفاخر كى مذمت ١٦، ١٧، ١٨; تفاخر كے اثرات ٢١

تكبر: تكبر كى مذمت ١٧; تكبر كے اثرات ٢١

خانوادہ: خانوادہ كى سازگارى ٥; خانوادہ كے روابط ٤، ٥; خانوادہ ميں اختلاف ٣

دوست: دوستوں سے نيكى ١١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٤; شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ٣

شرك: شرك سے اجتناب ١، ٢، ٥

صفات: ناپسنديدہ صفات ١٧

ضعفائ: ضعفاء سے نيكى ١٤، ١٩

عبادت: عبادت كا پيش خيمہ ٣;عبادت كى اہميت ١;عبادت كى شرائط ٢;عبادت كے اثرات ٥;عبادت كے موارد ٤;عبادت كے موانع ٢١;عبادت ميں اخلاص ٢

عبد: عبد سے نيكى ١٤

عزيزو اقارب: عزيزو اقارب سے نيكى ٨، ٩، ١٠، ١٩

فقير: فقير سے نيكى ٢٠

كنيز: كنيز سے نيكى ١٤

مبغوضين: خدا كے مبغوضين ١٦، ١٨

متكبرين: متكبرين كى مذمت ١٨

مسكين: مسكين سے نيكى ٨

معاشرت: معاشرت كے آداب ٢٣

۴۸۹

معاشرہ : معاشرتى روابط ٣٣

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى اہميت ٧، ٨; نيكى كرنے كے آداب ٢٢ ; نيكى كرنے كے اثرات ١٩،٢٠ ; نيكى كرنے كے موانع ٢١; نيكى كرنے ميں اولويت ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٥;نيكى كرنے ميں تكبر، ٢٢;نيكى كرنے ميں تفاخر ٢٢

والدين: والدين سے نيكي٦، ٧، ٩، ١٥، ١٩

ہمسايہ: ہمسايہ سے نيكى ١١، ١٢، ١٣، ١٩

يتيم: يتيم سے نيكى ٨، ١٥، ٢٠

آیت ( ۳۷)

( الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا )

جو خودبھى بخل كرتے ہيں او ردوسروں كو بھى بخل كا حكم ديتے ہيں اور جو كچھ خدا نے اپنے فضل و كرم سے عطا كيا ہے اس پرپردہ ڈالتے ہيں اور ہم نے كافروں كے واسطے رسواكن عذاب مہيّا كرركھا ہے_

١_ بخيل افراد، محبت خداوند متعال سے محروم ہيں _ان الله لايحبّ الّذين يبخلون

٢_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو دوسروں كو بخل اختيار كرنے كى دعوت ديتے ہيں _

ان الله لايحبّ الّذين يبخلون و يامرون النّاس بالبخل

٣_ بخل كرنا اور دوسروں كو بُخل كى دعوت دينا، تكبر اور غرور كے اثرات ميں سے ہے_

ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

۴۹۰

الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل

٤_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو نيكى كرنے كو ترك كرنے كى خاطر، اپنى خداداد نعمتوں كو پنہاں كرتے ہيں _و بالوالدين احساناً و يكتمون ما اتيهم من فضله

٥_ الہى نعمتوں كو چھپانا اور اپنے آپ كو فقير ظاہر كرنا، نيكى كرنے كو ترك كرنے كيلئے بخيلوں كا ايك حيلہ و بہانہ ہے_

الذين يبخلون و يكتمون ما اتيهم الله من فضله

٦_ انسان كے مال و دولت كا سرچشمہ فضل الہى ہے_ما اتيهم الله من فضله

٧_ نعمتوں سے انسان كے بہرہ مند ہونے ميں فضل الہى كے نقش كى طرف توجّہ سے بخل اور مال و دولت كو پنہان كرنے كى قباحت و برائي ظاہر ہوتى ہے_الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل و يكتمون ما اتيهم الله من فضله

٨_ بخل اختيار كرنے والوں اور دوسروں كو بخل كا حكم دينے والوں كيلئے ذلت آميز عذاب ہے_

الذين يبخلون و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً آيت ميں كافرين سے مراد يا توبالخصوص بخيل اور بخل كا حكم دينے والے افراد ہيں يا پھر يہ كافرين كا مورد نظر مصداق ہے_

٩_ جو لوگ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر اپنى خداداد نعمتوں كو چھپاتے ہيں ، ان كيلئے ذلت آميز عذاب ہے_

و يكتمون ما اتيهم الله من فضله و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٠_ بخل كرنا، دوسروں كو بخل كا حكم دينا اور خداداد نعمتوں كو چھپانا كفر اختيار كرنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

الّذين يبخلون اعتدنا للكافرين كافر پر بخيل اور كا اطلاق يا تو اس وجہ سے ہے كہ بخيل حقيقتاً كافر ہے يا اس بات كى طرف متوجّہ كرنا ہے كہ بخل و كنجوسى كا انجام كفر ہے_

١١_ جو لوگ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر، نعمات الہى كو چھپاتے ہيں وہ كافر ہيں _الذين يبخلون و يكتمون ما اتيهم الله و اعتدنا للكافرين

١٢_ بخيل افراد اور لوگوں كو بخل كى دعوت دينے والے كافر ہيں _

۴۹۱

الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل و اعتدنا للكافرين

١٣_ بخل اور لوگوں كو اسكى دعوت دينے كى حرمت_الذين يبخلون و يامرون النّاس بالبخل و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٤_ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر، نعمات الہى كو چھپانے كى حرمت_و يكتمون ما اتيهم الله من فضله و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٥_ عذاب الہى كى گوناگوں انواع و اقسام ہيں _*و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً عذاب كو صفت ''مھين''سے متصف كرنا يا تو اس وجہ سے ہے كہ عذاب اپنا وجود واحد ركھنے كے باوجود مختلف چہروں كا حامل ہے يا اسكى گوناگوں اقسام ہيں كہ بعض ''مھين''اور بعض ''اليم'' وغيرہ ہيں _

١٦_ گناہگاروں كا عذاب ان كے گناہ كے مطابق ہوگا_لايحبّ من كان مختالاً فخوراً و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

عذاب كو ذلت آميز كہنا اور اسے متكبرين و فخر كرنے والوں كيلئے قرار دينا، عذاب الہى كى گناہگاروں كے گناہ كے ساتھ مطابقت و تناسب كى حكايت كر رہا ہے_

١٧_ بخل اختيار كرنا، نعمات الہى كا كفران ہے_الذين يبخلون و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

كافر كے لغوى معنى (ناسپاس) كو ديكھتے ہوئے كہہ سكتے ہيں كہ كفار سے ناشكر ے و نا سپاس لوگ مراد ہيں اور آيت ميں اس كا مصداق، يہى بخيل لوگ ہيں _

احكام: ١٣، ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ١٥; اللہ تعالى كا فضل ٦، ٧; اللہ تعالى كى محبت١، ٢، ٤

بخل: بخل كا پيش خيمہ ٣; بخل كى حرمت ١٣;بخل كى دعوت ٢، ٣، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;بخل كى قباحت ٧;بخل كے اثرات ١٢، ١٧

بخيل: بخيل كا كفر ١٠; بخيل كى سزا ٨; بخيل كى صفات ٥; بخيل كى محروميت ١

۴۹۲

تفاخر: تفاخر كے اثرات ٣

تكبر: تكبر كے اثرات ٣

ذكر: ذكر كے اثرات ٧

عذاب: عذاب كى اقسام ١٥

عمل: ناپسنديدہ عمل ٢، ٧

كفار: ١٠، ١١

كفر: كفر كا پيش خيمہ ١٢;كفر كے اسباب١١

گناہ: گناہ كى سزا ١٦

گناہگار: گناہگار كى سزا ١٦

مبغوضين: خدا كے مبغوضين٢، ٤

محرمات: ١٣، ١٤

نعمت: كفران نعمت ٤، ٥، ١١، ١٢، ١٧;كفران نعمت كى حرمت ١٤;كفران نعمت كى سزا ٩;نعمت كا سرچشمہ ٦

نيكى كرنا: نيكى ترك كرنا ٥، ١١; نيكى ترك كرنے كى سزا ٩ ; نيكى ترك كرنے كى مذمت ٤; نيكى ترك كرنے كے اثرات ١٤

۴۹۳

آیت( ۳۸)

( وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَـاء النَّاسِ وَلاَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَلاَ بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاء قِرِينًا ) اور جو لوگ اپنے اموال كولوگوں كودكھانے كے لئے خرچ كرتے ہيں او رالله وآخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں انھيں معلوم ہونا چاہيئے كہ جس كا شيطان ساتھى ہو جائے وہ بدترين ساتھى ہے _

١_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو دكھاوے اور رياكارى كيلئے راہ خدا ميں خرچ كرتے ہيں _

ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والّذين ينفقون اموالهم رئاء الناس مندرجہ بالا مطلب ميں''الذين ينفقون'' كو''الذين يبخلون'' پر عطف كيا گيا ہے_ بنابرايں يہ ''مختال'' اور ''فخور''كى ايك صفت ہے_

٢_ رياكارى كى حرمت_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً _والّذين ينفقون اموالهم رئاء الناس اگر ''الّذين ينفقون''كا ''الكافرين''پر عطف كيا جائے تو رياكاروں كو عذاب كى تہديد كى گئي ہے اور عذاب كى تہديد، حرمت كى علامت ہے_

٣_ رياكار انفاق كرنے والوں كى سزا، ذلت آميز عذاب الہى ہے_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً_ والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس يہ اس بنا پر ہے كہ ''الذين''، ''الكافرين'' پر عطف ہو_

٤_ انفاق كى قدر و قيمت كى شرط، خلوص ہے_و الذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

٥_ انفاق ميں رياكاري، تكبر و غرور كے اثرات ميں سے ہے *_ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

۴۹۴

٦_ بخيل افراد كا رياكارى كى بنا پر انفاق كرنا_الذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

''مختالاً فخوراً''كى توصيف ايك طرف بخل و كنجوسى سے كرنا اور دوسرى طرف رياكارانہ انفاق سے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ بخيل افراد اگر انفاق كرتے بھى ہيں تو رياكارى اور دكھاوے كيلئے كرتے ہيں _

٧_ رياكار افراد خدا اور قيامت پر حقيقى ايمان نہيں ركھتے_والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر ہوسكتا ہے جملہ ''ولايؤمنون''، جملہ ''ينفقون ...''كى تفسير و توضيح ہو اور ''الّذين'' كا تكرار نہ ہونا اس معنى كى تائيد ہوسكتا ہے_

٨_ خدا اور قيامت پر ايمان نہ ركھنے كى سزا، ذليل كرنے والا عذاب ہے_اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً _والذين لايومنون بالله و لاباليوم الآخر

٩_ قيامت اور الہى وعدوں پر ايمان نہ ركھنا، رياكارى كا سرچشمہ ہے_رئاء الناس و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ '' الذين لايؤمنون'' رياكارانہ انفاق كى علت و سبب كو بيان كر رہاہو_

١٠_ خدا اور قياميت پر ايمان كے ساتھ، تكبر و غرور كا ناسازگار ہونا_لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والذين و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ''الذين لايؤمنون'' كاجملہ ''الذين يبخلون''پر عطف اور ''مختالاً فخوراً'' كى توصيف بيان كرنے كيلئے ہو_ يعنى فخر كرنے والے متكبرين خدا اور قيامت پر حقيقى ايمان نہيں ركھتے_

١١_ شيطان; رياكاروں ، متكبروں اور بخيلوں كے ہمراہ ہے_الذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً ' 'من يكن ...''سے تمام وہ لوگ مراد ہيں جن كى اس آيت اور گذشتہ آيت ميں مذمت كى گئي ہے_

١٢_ تكبر، بخل اور رياكاري، انسان كے ساتھ شيطان كى ہمراہى كا نتيجہ ہے_

مختالاً فخوراً_ الذين يبخلون و الذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً

۴۹۵

بظاہر جملہ ''من يكن ...'' اس آيت اور گذشتہ آيات ميں مذكورہ صفات كى علت و سبب كا بيان ہے_

١٣_ خدا اور قيامت پر ايمان سے خالى دل، شيطان كا گھر ہے_لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر و من يكن الشيطان له قريناً

١٤_ شيطان، انتہائي بُرا اور منحوس ساتھى ہے_و من يكن الشيطان له قريناً فساء قريناً

١٥_ انسان كے اعمال و كردار اور اسكى روح و جان ميں ہمراہى اورہمدم كا كردار_

والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً فساء قريناً

احكام: ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ٣; اللہ تعالى كى محبت ١

انفاق: انفاق كى شرائط ٤;انفاق ميں اخلاص ٤;انفاق ميں ريا ١، ٣، ٥، ٦

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١٠;ايمان كے اثرات ١٠ ;قيامت پر ايمان ١٠

بخل: بخل كے اسباب ١٢

بخيل: بخيل اورشيطان ١١;بخيل كا انفاق ٦;بخيل كى رياكارى ٦

تربيت: تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ١٥

تفاخر: تفاخر كے اثرات ٥، ١٠

تكبر: تكبر كے اثرات ٥، ١٠;تكبر كے اسباب ١٢

دوستي: دوستى كے اثرات ١٥

ريا: ريا كى حرمت ٢ ; ريا كے عوامل٥، ٩، ١٢

رياكار: رياكار اور شيطان ١١;رياكار كا كفر ٧;رياكار كى سزا

۴۹۶

٣;رياكار كى مذمت ١

شيطان: شيطان كا بُرا اور منحوس ہونا ١٤; شيطان كى اطاعت كے اثرات ١٢;شيطان كے ساتھ دوستى ١٤;نفوذ شيطان كے اسباب ١٣

عذاب: عذاب كے مراتب ٣، ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٤

كفار: كفار كا قلب١٣

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ٧، ٨، ١٣;قيامت كے بارے ميں كفر ٧، ٨، ٩، ١٣;كفر كى سزا ٨;وعدہ خدا كے بارے ميں كفر ٩

مبغوضين: خدا كے مبغوضين ١

متكبرين: متكبرين اورشيطان ١١

آیت( ۳۹)

( وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُواْ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَنفَقُواْ مِمَّا رَزَقَهُمُ اللّهُ وَكَانَ اللّهُ بِهِم عَلِيمًا )

ان كا كيا نقصان ہے اگر يہ الله او رآخرت پر ايمان لے آئيں او رجو الله نے بطور رزق ديا ہے اسے اس كى راہ ميں خرچ كريں او رالله ہر ايك كوخوب جانتا ہے _

١_ خدا تعالى و قيامت پر ايمان اور انفاق سے انسان كو كسى قسم كا خسارہ اور ضرر نہيں ہوتا_

و ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا

٢_ بنى آدم كو اپنى بے ايمانى اور بخل و كنجوسى كے علل و اسباب كے بارے ميں غوروفكر كرنے كى ترغيب_*

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر

۴۹۷

وانفقوا

٣_ بخل اور رياكاري، خدا و قيامت كے بارے ميں كفر و انكار كى علامت ہے_الذين يبخلون و ماذا عليهم لو آمنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا ''عليھم''كى ضمير ''الذين يبخلون''كى طرف پلٹ رہى ہے_

٤_انفاق كى قدر و قيمت ، خدا اور قيامت پر ايمان ركھنے سے مشروط ہے_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا اسكے باوجود كہ گذشتہ آيات ميں انفاق اور اس سے متعلق مسائل كے بارے ميں بحث كى گئي ہے يہاں انفاق كے امر سے پہلے خدا اور قيامت پر ايمان كى بات كرنا ہوسكتا ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

٥_ جو كچھ بھى انسان كے پاس ہے، رزق الہى ہے_وانفقوا مما رزقهم الله

٦_ مال و ثروت كے خداداد ہونے كى طرف توجّہ كرنا انفاق كو آسان بناديتا ہے اور بخل كا علاج كرتا ہے_

الذين يبخلون وانفقوا مما رزقهم الله اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ انسان كے پاس موجود مال و دولت خداوند متعال كا عطا كردہ ہے (رزقھم الله ) يہ ہے كہ انسان كو راہ خدا ميں انفاق كرنے كى ترغيب دلائي جائے اور بخل كى آلودگى سے اسے بچايا جائے_

٧_ خداوند متعال كا انسان كے باطن اور دل سے مكمل طور پر آگاہ ہونا_و كان الله بهم عليماً

٨_ خداوند متعال كا انفاق كرنے والے مؤمنين، رياكار لوگوں اور كفر پيشہ بخيلوں سے كامل طور پر آگاہ ہونا_

و كان الله بهم عليماً

٩_ خداوند متعال ، بخيلوں اور رياكاروں كو سزا دينے والا اور اخلاص كے ساتھ انفاق كرنے والوں كو اجر و ثواب عطا كرنے والا ہے_الذين يبخلون وانفقوا و كان الله بهم عليماً

ايمان و بخل كے بيان كے بعد خداوندمتعال كے علم و آگاہى كو بيان كرنے كا مقصد بخيلوں اور رياكاروں كو سزا كى تہديد كرنا اور انفاق كرنے والے مؤمنين كو اجر و ثواب كى نويد سنانا ہے_

۴۹۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا رزق ٥; اللہ تعالى كا علم ٨; اللہ تعالى كا علم غيب ٧; اللہ تعالى كى طرف سے سزادينا ٩

انسان: انسان كى روزى ٥

انفاق: انفاق كا اجر ٩;انفاق كا پيش خيمہ٦;انفاق كى قدر و قيمت ٤; انفاق كے اثرات ١

ايمان: اللہ تعالىپر ايمان ١، ٤;ايمان كے اثرات ١;قيامت پر ايمان ١، ٤

بخل: بخل كا منبع ٢; بخل كے اثرات ٣;بخل كے علاج كا طريقہ ٦

بخيل: بخيل كا رياكارى كرنا ٨;بخيل كا كفر ٨;بخيل كى سزا ٩

تعقل: تعقل كى تشويق ٢

ريا: ريا كے اثرات ٣

رياكار: رياكار كى سزا ٩

شرعى فريضہ: شرعى فرائض كو آسان بنانے كا طريقہ ٦

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٤

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ٣; قيامت كے بارے ميں كفر ٣;كفر كا منبع٢;كفر كے اثرات ٣، كفر كے علائم ٣

مخلصين: مخلصين كا اجر ٩

مؤمنين: مؤمنين كا انفاق ٨

نعمت: ذكر نعمت كے اثرات ٦;نعمت كا سرچشمہ ٦

۴۹۹

آیت(۴۰)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا )

الله كسى پر ذرہ برابر ظلم نہيں كرتا _انسان كے پاس نيكى ہوتى ہے تواسے دو گنا كرديتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظيم عطا كرتا ہے _

١_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_ان الله لايظلم مثقال ذرة ''مثقال''كا معنى وزن ہے اور ''ذرّة''چھوٹى سى چيونٹى كو يا ہوا ميں معلق غبار كو كہتے ہيں _

٢_ دوسروں پر ظلم و ستم، جس قدر بھى ہو ناروا ہے_ان ّ الله لايظلم مثقال ذرّة

٣_ خداوند متعال كا معمولى اور ناچيزترين اعمال سے مكمل آگاہى ركھنا، الہى جزا و سزا ميں عدل و انصاف كى ضمانت فراہم كرتا ہے_كان الله بهم عليماً_ انّ الله لايظلم مثقال ذرّة بظاہر جملہ ''انّ الله ...'' خداوند متعال كے علم و آگاہى كانتيجہ ہے_ يعنى چونكہ خداوند متعال تمام جہات سے آگاہ ہے لہذا ظلم نہيں كرتا_ كيونكہ ظلم كى ايك وجہ جہالت ہے_

٤_ بخيلوں اور رياكاروں كى سزا (عذاب، محبت خدا سے محروميت اور شيطان كى ہمراہي) خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے نہ كہ خداوند متعال كى طرف سے ان پر ظلم و ستم _ان الله لايحبّ الّذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً انّ الله لايظلم مثقال ذرّة ہوسكتا ہے جملہ ''انّ الله ...''اس سوال كا جواب ہو كہ خداوند متعال لوگوں كو عذاب وغيرہ ميں كيوں مبتلا كرتا ہے؟ خداوند متعال فرماتا ہے، يہ عذاب، ظلم و ستم نہيں بلكہ خود بخيلوں كے كردار و اعمال كا نتيجہ ہے_

٥_ الہى جزا و سزا كا عادلانہ اور ہر قسم كے ظلم و ستم سے

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797