تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171222 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۵_تقوى ،انسانوں ميں بھائي چارے كى روح پيدا كرنے اور دلوں سے كينہ و دشمنى ختم كرنے كا سبب بنتا ہے_

ان المتقين ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونً

۶_متقين بہشت ميں تختوں پر ايك دوسرے كے روبرو بيٹھے ارام كر رہے ہونگے_ان المتقين فى جنت ...على سرر متقبلين

۷_متقين ،بہشت ميں صفا وصميميت كى محفل جمائے ہونگے_

ان المتقين فى جنت ...ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۸_متقين كے دلوں ميں كينہ اور دشمنى داخل ہونے كاامكان_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

يہ جو خدا وند متعال نے فرمايا ہے : ''ہم نے متقين كے دل سے كينہ و دشمنى ختم كر دى ہے ''يہ اس نكتے كى جانب اشارہ ہے كہ متقين كے دل ميں بھى كينہ داخل ہو سكتا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

بدن :بدن كا بہشت ميں ہونا۴

بھائي چارہ :بھائي چارے كے عوامل ۵

بہشت :بہشت كے تخت ۶;بہشت ميں كينہ كا ختم ہو جانا ۱

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۶;اُن كى محفل ۷;بہشتى اور كينہ ۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۵

دشمنى :دشمنى ختم ہونے كا سبب ۵;دشمنى كا مقام ۳

قلب :قلب كا كردار ۳

كينہ :كينے كا مقام ۳;كينہ ختم ہونے كا سبب ۵

متقين :بہشت ميں متقين كى دوستى ۲;بہشت ميں متقين كے تعلقات ۲;متقين اور دشمنى ۱،۸;متقين اور كينہ ۱،۸;متقين بہشت ميں ۱،۶،۷

معاد :جسمانى معاد ۴

۲۴۱

آیت ۴۸

( لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ )

نہ انھيں كوئي تكليف چھو سكے گى اور نہ وہاں سے نكالے جائيں گے _

۱_بہشت ميں متقين كو كسى قسم كى تكليف اور پريشانى نہيں ہو گي_لايمسّهم فيها نصب

''نصب '' لغت ميں سختى اور تكليف كو كہتے ہيں _

۲_متقين كو بہشت سے نكالا نہيں جائے گا اور وہ اُس ميں ہميشہ رہيں گے_وماهم منهابمخرجين

۳_متقين كى بہشت ،معنوى اور مادى نعمتوں كى حامل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۴_رنج اور سختى سے دورى اختيار كرنا، دائمى و ابد ى اور امن وسلامتى كى زندگى گذارنا،انسان كے بہت ہى پسنديدہ اُمور ہيں _لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

بہشت ميں متقين كى حالت بيان كرنے كا مقصد انسانوں كو اہل تقوى كى صف ميں داخل ہونے كى تشويق كرنا ہے لہذا طبيعى ہے كہ يہ حالت ايسى ہونى چاہيے كہ جو انسانوں كى پسنديدہ اور مطلوبہ ہو_

۵_متقين كو بہشت ميں مادى رفاہ و اسائش اور مكمل فكرى اسودگى حاصل ہو گي_

ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين ...على سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

۶_بہشت ميں انسان كى خواہشات كے پورا ہونے كى ياد دلانا ،انسانوں كى ہدايت اور اُنہيں دين كى طرف راغب كرنے كا ايك طريقہ ہے_ان المتقين فى جنت وعيون _ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۲۴۲

اخونًاعلى سرر متقبلين_لايمسّهم فيها نصب وماهم منهابمخرجين

انسان :انسان كے پسنديدہ اُمور۴

بہشت :بہشت كى مادى نعمتيں ۳;بہشت كى معنوى نعمتيں ۳;بہشت ميں ابدى زندگى ۲

بہشتى لوگ:اُن كى اسائش ۱،۵;اُن كى رفاہ ۵

پسنديدہ اُمور :ابديت كو پسند كرنا ۴;امن كو پسند كرنا ۴;سلامتى كو پسند كرنا ۴

ياددہانى :بہشت ميں خواہشات پورا ہونے كى ياد دہانى ۶

دين :دين كى طرف دعوت كا طريقہ ۶

متقين :متقين بہشت ميں ۱،۲،۵;متقين كيبہشت كى خصوصيات ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۶

آیت ۴۹

( نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

ميرے بندوں كو خبر كردو كہ ميں بہت بخشنے والا اور مہربان ہو_

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوندمتعال كى مغفرت،رحمت اور مہربانى كے بارے ميں خبر ديں _نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

۲_خطا كار اور گناہگار بندوں كو خداوند متعال كى رحمت اور مغفرت سے اگاہ كرنا ،پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

''غفران''اور ''مغفرت '' كا استعمال اصولاًوہاں ہوتا ہے كہ جہاں خطا اور لغزش ہواس لئے ممكن ہے كہ ''عبادى '' سے و ہ بندے

۲۴۳

مراد ہوں جو گناہ اور خطا كے مرتكب ہو ئے ہيں _

۳_خداوند متعال غفور (بخشنے والا) اور رحيم (مہربان ) ہے_ا نا الغفور الرحيم

۴_خداوند متعال كى مغفرت ،اُس كى رحمت و مہربانى كے ہمراہ ہے _ا نا الغفور الرحيم

مندرجہ بالا مطلب اس نكتے كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''الرحيم ''،''الغفور '' كے لئے صفت ہو_

۵_بندوں كو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں اگاہى ركھنا ، انتہائي اہم ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم

لغت كى كتابوں ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق ''نبائ'' فعل ''نبى '' سے اسم مصدر ہے جس كا معنى '' خبر ''ہے _اور يہ لفظ ايسى خبروں كے لئے استعمال ہوتا ہے جو اہميت اور عظيم فائدے كى حامل ہوتى ہيں _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱،۲

اسما و صفات:رحيم ۳;غفور ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۴;الله تعالى كى مغفرت كا اعلان ۱;الله تعالى كى رحمت كے اعلان كى اہميت۱،۵;الله تعالى كى رحمت كا اعلان ۱;الله تعالى كى مہربانى كا اعلان ۱;الله تعالى كى مغفرتوں كے اعلان كى اہميت ۱،۵;الله تعالى كى مغفرتوں كى خصوصيات ۴

اُميدواري:رحمت خدا سے اُميد وارى كى اہميت۲;مغفرت خدا سے اُميد وارى كى اہميت ۲

گناہگار لوگ:گناہگاروں كى اُميدوارى كى اہميت ۲،۵

۲۴۴

آیت ۵۰

( وَ أَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمَ )

اور ميرا عذاب بھى بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو خداوند متعال كے درد ناك عذاب كے بارے ميں خبر ديں _

وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۲_قران كے ہدايت اور تربيت كے طريقوں ميں سے ايك انسان ميں خوف و رجا ء اور اُميد و بيم كى كيفيت پيدا كرنا ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

۳_تربيت اور ہدايت كے سلسلے ميں اُميدواربنانا ، ڈرانے اور خوف دلانے پر مقدم ہونا چاہيے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

مندرجہ بالاايت ميں ''عذاب اليم ''پر خداوند متعال كى دو صفات ''غفور '' اور ''رحيم '' كو مقدم كرنا ہو سكتا ہے مذكورہ نكتے كى جانب اشارہ ہو_

۴_خدا وند متعال كى مہربانى اور رحمت كا اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہونا _

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

يہ جو خدا وند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نصيحت كرتے ہوئے پہلے اپنى مغفرت اور رحمت كا اور اس كے بعد اپنے عذاب كا ذكر كيا ہے_ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ خدا وند متعال كى رحمت اور مغفرت ہميشہ اُس كے غضب اور عذاب پر مقدم ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى مہربانى اور غضب ،ہر قسم كى مہربانى اور غضب سے بالا تر ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

جملہ ہائے اسميہ''انّى انا___'' اور''ان عذابي__'' كے ساتھ حرف تاكيد اور ضمير فصل اور خبر ميں لام لانے سے بہت زيادہ تاكيد حاصل

۲۴۵

ہوتى ہے اور اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند متعال كى مغفرت و رحمت (مہرباني)اور عذاب اس طرح وقوع پذير ہوتے ہيں كہ كسى قسم كى ركاوٹ ان كو نہيں روك سكتى اور جس قسم كا بھى لطف و مہربانى اور عذاب و غضب تصور كياجائے اُس كا خدا كے لطف و قہر كے ساتھ موازنہ نہيں كيا جاسكتا_

۶_دردناك الہى عذاب سے اگاہ كرنا اور اس كے بارے ميں باخبر رہنا ، بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے_

نبّي عبادى ا نى ا نا الغفور الرحيم_وا ن عذابى هوالعذاب الا ليم

''نبائ''اہم اور بہت ہى فائدہ مند چيز كو كہا جاتا ہے_ (مفردات راغب)

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱;انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب ۴;الله تعالى كى رحمت كى عظمت ۵;الله تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۴;الله تعالى كے عذاب۴;الله تعالى كے عذابوں سے اگاہى ۶;الله تعالى كے عذابوں كے اعلان كى اہميت ۱;الله تعالى كے عذابوں كا غلبہ ۵

اُميد وارى :اُميدوارى كى اہميت ۳;اُميد وارى كے پيش خيمہ كى اہميت۲

تربيت :تربيت كا طريقہ ۲،۳

خوف :خوف كے پيش خيمہ كى اہميت ۲

عذاب :دردناك عذاب ۱;عذاب كے مراتب ۱،۶

عمل :پسنديدہ عمل ۶

قران :تعليمات قران كا طريقہ ۲

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲،۳

۲۴۶

آیت ۵۱

( وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِ بْراَهِيمَ )

اور انھيں ابراہيم كے مہمانوں كے بارے ميں اطلاع ديدو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كافريضہ ہے كہ اپ،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ سنائيں _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) كا قصہ اور اُس سے مطلع ہونا ايك بہت ہى اہم اور فائدہ مند بات ہے _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

''نبائ'' بہت ہى اہم اور فائدہ مند خبركو كہا جاتا ہے_(مفردات راغب)

۳_ قران كے ہدايت اور تربيت كرنے كے طريقوں ميں سے ايك، لوگوں كو بہت اہم اور فائدہ مند تاريخى حقائق سے اگاہ كرنا بھى ہے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

ابراہيمعليه‌السلام ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى اہميت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲;قصہ ابراہيمعليه‌السلام سے اگاہى ۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كو بيان كرنے كى اہميت۱;قصہ ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت۲ ; قصہ ابراہيمعليه‌السلام كے فوائد ۲;

تاريخ :تاريخ نقل كرنے كى اہميت ۳;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۳

تربيت :تربيت كا طريقہ ۳

قران كريم:تعليمات قران كا طريقہ ۳

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳

۲۴۷

آیت ۵۲

( إِذْ دَخَلُواْ عَلَيْهِ فَقَالُواْ سَلاماً قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ )

جب وہ لوگ ابراہيم كے پاس وارد ہوئے اور سلام كيا تو انھوں نے كہا كہ ہم آپ سے خوفزدہ ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان (فرشتے) جب اُن كے پاس ائے تو اُنہوں نے اُن پر درودسلام كہا _

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۲_ايك دوسرے سے ملاقات كرتے وقت سلام كرنا ، پسنديدہ اداب و اخلا ق ميں سے ہے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمً

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور اُن كے اہل خانہ اپنے پاس مہمان(فرشتوں ) كو ديكھ كر گھبرا گئے تھے_

اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

ملائكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے (دخلوا عليہ) ليكن حضرتعليه‌السلام نے اضطراب اور ڈر كا اظہار جمع ( انا منكم وجلون )كى صورت ميں كيا ہے اور اس سے خود اُن كااور اُن كے اہل خانہ كا خوف وڈر ظاہر ہوتا ہے _ياد رہے كہ ''وجل '' اس خوف كو كہتے ہيں جو انسان كے پورے وجود پر چھا جائے(مفردات راغب)

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے پيدا ہونے والے خوف اور اضطراب كو اُن پر ظاہر كر ديا تھا _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۵_مہمان، خواہ اجنبى ہى كيوں نہ ہو ،اُسكى پذيرائي كرنا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى عادت اور اخلاق ميں سے تھا_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

مہمانوں (فرشتوں ) كے انے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا خوف اور اضطراب (انا منكم وجلون ) ظاہر كرتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے لئے اجنبى تھے _اگر حضرت اُن كو پہچانتے تو پريشان نہ ہوتے _اجنبى مہمان كو قبول كرنے سے ، مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۶_انبياءے الہى پر خوف اور اضطرا ب طارى ہونے كا

۲۴۸

امكان _قال انا منكم وجلون

۷_تمام انبياء حتى اولواالعزم انبياءے كرامعليه‌السلام كا علم بھى محدود امور ميں تھا_اذ دخلوا عليه قال انا منكم وجلون

۸_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے انسانى شكل ميں تھے اور وہ مہمان كے طور پر اپعليه‌السلام كے پاس ائے تھے_ونبّئهم عن ضيف ابرهيم _اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۹_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے براہ راست بات چيت كرنا_فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل

۱۰_فرشتوں كےلئے جسمانى اور قابل رؤيت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _

اذ دخلوا عليه فقالوا سلمًا قال انا منكم وجلون

۱۱_'' ...قال ا بو جعفر عليه‌السلام : بعث الله رسلًا الى ابراهيم ...فدخلوا عليه ليلاً ففزع منهم وخاف ا ن يكونوا سُرّاقًا، قال: فلمّا ا ن را ته الرسل فزعاً وجلاً''قالوا سلمًا'' ''قال انا منكم وجلون _قالوا لاتوجل ...'' ;(۱) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ ...خداوند متعال نے فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف بھيجا __پس وہ رات كے وقت اُن كے پاس ائے اور وہ اُن سے ڈر گئے كہ كہيں وہ چور نہ ہوں ...(پھر ) امامعليه‌السلام نے فرمايا:پس جب فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوف زدہ اور مضطرب ديكھا تو اُن كو سلام كيا اورحضرت ابراہيمعليه‌السلام سے كہا:''قال انا منكم وجلون قالوا لاتوجل ...''

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے ملائكہ كى گفتگو ۹; ابراہيمعليه‌السلام كا اضطراب ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ۳،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱،۳، ۴ ، ۸، ۹،۱۱ ;ابراہيمعليه‌السلام كو سلام ۱،۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۵ ; ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے اضطراب كا سر چشمہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا خوف ۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ كا اضطراب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۸;ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا سر چشمہ ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱،۳،۴ ،۱۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى خصوصيات ۸

الله تعالى كے رسول :۱۱

انبياءعليه‌السلام :انبياء اور اضطراب ۶;انبياء اور خوف ۶

____________________

۱) تفسيرعياشى ،ج۲،ص۲۴۶،ح۲۶;نور الثقلين ،ج ۳ ،ص ۲۱ ، ح ۷۴_

۲۴۹

اولواالعزم انبياء كے علم كى حدود ۷;علم انبياء كى حدود ۷

روايت :۱۱

سلام :سلام كى اہميت ۲

صفات :پسنديدہ صفات ۲

معاشرت :معاشرت كے اداب ۲

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۸;ملائكہ كا سلام ۱،۱۱;ملائكہ كى رئويت ۱۰

آیت ۵۳

( قَالُواْ لاَ تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ عَلِيمٍ )

انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم آپ كو ايك فرزند دانا كى بشارت دينے كے لئے آئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں (فرشتوں ) نے اُنہيں تسلى دى اوراپعليه‌السلام سے كہا كہ وہ اُن كے انے سے پريشان اور مضطرب نہ ہوں _قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۲_فرشتوں كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت _انا نبشّرك بغلم عليم

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو جس بيٹے كى خوشخبرى دى گئي تھى وہ عظمت اور بلند مقام ومنزلت كا حامل تھا_

نبشّرك بغلم عليم ''بغلام''ميں تنوين تنكير ،تفخيم اور تعظيم كے لئے ہے

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام صاحب اولاد ہونے اور اپنى نسل كى بقا كے خواہش مند تھے _نبشّرك بغلم

كلمہ ''بشارت''اُس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں دلى خواہش اور خوشى كا مقام ہو_

۵_عالم ا ور دانا اولاد ركھنا ،نعمات ميں سے ہے اور خوشخبرى وبشارت كے قابل ہے_نبشّرك بغلم عليم

كلمہ ''بشارت''اس جگہ استعمال ہوتا ہے كہ جہاں خير اور نعمت ہو_لہذا يہ بات قابل ذكر ہے كہ فرشتوں نے ايك دانا اور عالم بيٹے كى بشارت دى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صاحب فرزند

۲۵۰

ہونا ايك ايسى بات ہے كہ جس كى بشارت دينى اور تبريك كہنى چاہيے_

۶_علم و دانش كا بلند ترين مقام و مرتبہ ہے اور اس كا اہم ترين اقدار ميں شمار ہوتا ہے_انا نبشّرك بغلم عليم

''غلام'' كے ليے كوئي دوسرى صفت لانے كى بجائے ''عليم''كى صفت لانا اس مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہے_

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوندمتعال كى خصوصى عنايت سے بہرہ مند تھے اور اُن كى نسل كى بقاء كے بارے ميں خدا كى خاص توجہ تھي_قالوا لاتوجل انا نبشّرك بغلم عليم

۸_ حضرت اسحاقعليه‌السلام ايك عالم اور دانشور شخصيت كے مالك تھے_انا نبشّرك بغلم عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مفسرين كے مطابق '' بغلم عليم '' سے مراد حضرت اسحاقعليه‌السلام ہوں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے مطمئن رہنے كى درخواست ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كو تسلي۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كى خواہش ۴;ابراہيمعليه‌السلام كى نسل كى بقا ء ۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۱;فرزند ابراہيمعليه‌السلام كا مقام ومرتبہ ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۷

اقدار:۶

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا علم ۸;اسحاقعليه‌السلام كے فضائل ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۵

بشارت:عالم بيٹے كى بشارت ۲،۵

خواہشات :صاحب اولاد ہونے كى خواہش ۴;نسل كى بقاء كى خواہش ۴

علم :علم كى اہميت ۶;علم كى قدر ومنزلت ۶

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۱;ملائكہ كى بشارتيں ۲;ملائكہ كے تقاضے ۱

نعمت :عالم اولاد كى نعمت ۵

۲۵۱

آیت ۵۴

( قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَى أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ اب جب كہ بڑھاپا چھا گياہے تو مجھے كس چيز كى بشارت دے رہے ہو_

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى خبر سن كر بہت ہى حيرت زدہ ہو گئے _

قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں سے اُس وقت صاحب اولادہونے كى خبر سنى كہ جب وہ مكمل طور پر بوڑھے اور صاحب اولاد ہونے سے مايوس ہو چكے تھے_قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر فبم تبشّرون

۳_بوڑھے اور اولاد كى پيدائش سے مايوس انسان كے لئے خداوند متعال كى قدرت اور مہربانى سے صاحب اولاد ہونے كا امكان _انا نبشّرك بغلم عليم _قال ا بشّر تمونى على ا ن مسّنى الكبر

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام فرشتوں سے اپنے صاحب اولاد ہونے كى خبر سننے كے بعد اُن سے مزيد وضاحت اور اطلاعات كا تقاضا كرنے لگے_فبم تبشّرون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا ء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فبم'' كى ''با''ملابست كے لئے ہو اور جملہ ''فبم تبشرون'' ميں استفہام ،اس قسم كى بشارت (صاحب اولاد ہونے )كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كے بارے ميں ہو_نہ صاحب اولاد ہونے كے بارے ميں شك و ترديد كے لئے سوال_

۵_بڑھاپا اور كہن سالي، انسانوں ميں توليد نسل كى ركاوٹوں ميں سے ايك ہے_على ا ن مسّنى الكبر

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے صاحب اولاد

۲۵۲

ہونے كى خوشخبرى پر حيرت زدگى كے اظہار كى وضاحت كے لئے جملہ حاليہ'' على ا ن مسّنى الكبر '' استعمال كيا ہے ہو سكتا ہے يہ مندرجہ بالا نكتے كى وجہ سے ہو_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۴;ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب اولاد ہونا ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ; ابراہيمعليه‌السلام كى بشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى خواہشات۴ ;ابراہيمعليه‌السلام كى مايوسى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے اثرات ۳;الله تعالى كى مہربانى كے اثرات ۳

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۵;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونا۲،۳;بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۱

توليد نسل -:توليد نسل كے موانع ۵

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۴;ملائكہ سے سوال ۴;ملائكہ كى بشارتيں ۲

آیت ۵۵

( قَالُواْ بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم آپ كو بالكل سچى بشارت دے رہے ہيں خبردار آپ مايوسوں ميں سے نہ ہوجائيں _

۱_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كى بشارت كے وقوع پذير ہونے پر تاكيد كرنا_

قالوا بشرنك بالحق

مندرجہ بالا ايت ميں ''بالحق'' سے ياتو واقعيت كے مطابق خبر مرادہے يا اس معنى ميں ہے كہ ہمارى بشارت حقيقت پر مبنى ہے (مجمعالبيان )_ بہر حال اس سے يہ بات روشن ہوتى ہے كہ جس چيز كى بشارت دى گئي ہے وہ وقوع پذير ہونے والى ہے اور واقع ہو كر رہے گي_

۲_فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو زندگى ميں خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوس نہ ہونے كى نصيحت كرنا _

۲۵۳

قالوا فلاتكن من القنطين

''قنوط''كا معنى خير اور بھلائي سے نااُميد ہونا ہے_

۳_خداوند متعال كى رحمت اور مہربانى سے مايوسى قابل مذمت اور ناپسنديدہ ہے_فلاتكن من القنطين

۴_بڑھاپا اور كہن سالى ،صاحب اولاد ہونے سے انسان كے مايوس ہوجانے كے اسباب ميں سے ہے_

مسّنى الكبر فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين

۵_بے اولادلوگوں كو خداوند متعال كے لطف و عنايت سے صاحب فرزند ہونے كى اُميد دلانا اور بشارت دينا، پسنديدہ اور قابل قدر كام ہے_انا نبشّرك بغلم فلاتكن من القنطين ...من رحمة ربّه

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب اولاد ہونا ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۱;ابراہيمعليه‌السلام كو نصيحت ۲

اُميد وارى :خدا وند كے لطف سے اُميد وار ہونا ۵;رحمت خدا سے اُميد وار ى كى اہميت ۲;لطف خدا سے اُميدوارى كى اہميت ۲

بشارت :بے اولاد لوگوں كو بشارت ۵

بڑھاپا:بڑھاپے كے اثرات ۴

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے سے مايوسى كے اسباب ۴

صفات :ناپسنديدہ صفات ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۵

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى سرزنش ۳;لطف خدا سے مايوسى كى سرزنش۳

ملائكہ :خوشخبرى دينے والے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ كى بشارتيں ۱;ملائكہ كى نصيحتيں ۲

۲۵۴

آیت ۵۶

( قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ )

ابراہيم نے كہا كہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں كے كون مايوس ہو سكتاہے _

۱_ ملائكہ كى طرف سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو مايوسى سے اجتناب كرنے كے بارے ميں نصيحت كے بعد حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فقط گمراہ لوگوں كو رحمت خدا سے مايوسبتايا _

فلاتكن من القنطين_قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۲_ خداوندمتعال كى رحمت سے مايوسي، گمراہى كى علامت ہے _ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام رحمت خدا سے مايوس ہونے كى وجہ سے صاحب اولاد ہونے پر حيرت زدہ نہيں تھے بلكہ وہ كہن سالى ا و ربڑھاپے ميں صاحب فرزند ہونے كو بعيد جانتے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ''صاحب اولاد ہونے سے مايوس نہ ہونے ''پر مبنى فرشتوں كى نصيحت كے جواب ميں فرمايا:فقط گمراہ لوگ ہى رحمت خدا سے مايوس ہوتے ہيں _اس جواب سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونے سے حير ت زدہ اور متعجب ہونا رحمت خدا سے مايوسى كى بناء پر نہيں تھا بلكہ وہ اسے فقط ايك حيرت انگيز چيز جانتے تھے_

۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام بڑھاپے ميں خداوند متعال كے لطف و رحمت كے سائے ميں صاحب فرزند ہونے كى اُميد لگائے ہوئے تھے_فبم تبشّرون فلاتكن من القنطين _قال ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

۵_صاحب فرزند ہونا ،ايك الہى رحمت ہے_نبشّرك بغلم ومن يقنط من رحمة ربّه

۶_خدا وند متعال كى رحمت سے مايوسى اور نااُميدي،گناہ كبيرہ اوربہت ہى قابل مذمت فعل ہے_

ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

يہ كہ خدا وند عالم نے اپنى رحمت سے مايوسى كو گمراہوں كا عمل قرار ديا ہے اور مايوس لوگوں كو گمراہوں كى صف ميں شمار كيا ہے اس سے اس كا گناہ كبيرہ ہونامعلوم ہوتا ہے_

۲۵۵

۷_پرورد گار كى معرفت اور ہدايت، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے اور ہر قسم كى مايوسى و نااُميدى كے ختم ہونے كا باعث بنتى ہے_ومن يقنط من رحمة ربّه الّا الضالّون

حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے پرورد گار كى رحمت سے مايوسى كا سبب گمراہى اور خداوند متعال كى عدم معرفت كو قرار ديا ہے ،بنابريں خدا كى معرفت اور ہدايت ، اُس كى رحمت سے اُميدوار ہونے كا اور ياس و نااُميدى كے خاتمے كا موجب بن سكتى ہے _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا تعجب ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا صاحب فرزند ہونا ۳ ، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كاعقيدہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كى اُميد وارى ۴; ابراہيمعليه‌السلام كے تعجب كا فلسفہ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۵;الله تعالى كى رحمت كے اثرات ۴;الله تعالى كى معرفت كے اثرات ۷ ; الله تعالى كے لطف كے اثرات ۴

اُميد وارى :بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے كى اُميد وارى ۴; رحمت سے اُميد وارى كے اسباب۷

بڑھاپا:بڑھاپے ميں صاحب اولاد ہونے پر تعجب ۳

رحمت :رحمت سے مايوس لوگ ۱

صفات :ناپسنديدہ صفات ۶

صاحب اولاد ہونا :صاحب اولاد ہونے كارحمت ہونا ۵

گمراہ لوگ :اُن كى مايوسى ۱

گمراہى :گمراہى كى علامتيں ۲

گناہان كبيرہ :۶

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى ۶;رحمت خدا سے مايوسى پر سرزنش ۶;مايوسى كے موانع ۷

ہدايت :ہدايت كے اثرات ۷

۲۵۶

آیت ۵۷

( قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ )

پھر كہا كہ مگر يہ تو بتايئےہ آپ لوگوں كا مقصد كياہے _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے مہمان (فرشتوں )كو پہچاننے كے بعد اُن كے اصلى كام اور آنے كا سبب دريافت كيا_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

''خطب'' كا معنى ہے اہم كام_

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو صاحب فرزند ہونے كى بشارت دينا ايك فرعى كام تھاجبكہ قوم لوط كاعذاب فرشتوں كا اصلى اور اہم كام تھا_انا نبشّرك بغلم ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كو پہچاننے اور صاحب فرزند ہونے كى خوشخبرى حاصل كرنے كے بعد اُن كے اصلى كام اور مہم كے بارے ميں پوچھا (فما خطبكم)_بعد والى ايت كے مطابق يہ اصلى كام اور مہم، قوم لوط كا عذاب تھا_

۳_ فرشتوں كے قو م لوط كو عذاب كے بارے ميں اپنى مہم كے اظہار كرنے سے پہلے حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اُن كے اصلى كام سے اگا ہ نہيں تھے_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۴_تمام انبياءے كرامعليه‌السلام حتى اُن ميں سے اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كا علم بھى محدود ہے_

قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

۵_بعض ملائكہ، خداوند متعال كے پيام كو پہنچانے اور اُس كے فرمان كو اجراء كرنے والے ہيں _

فما خطبكم ا يّها المرسلون

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، جسمانى ، روحى اور نفسانى حالات كے لحاظ سے انسانوں كے درميان تعلقات كى حيثيت سے دوسرے لوگوں ہى كى مانند تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...قال انا منكم وجلون ...مسّنى الكبر ...قال فما خطبكم ا يّها المرسلون

ابراہيمعليه‌السلام :

۲۵۷

ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱;ابراہيمعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶;ابراہيمعليه‌السلام كاسوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاصاحب فرزند ہونا۲;ابراہيمعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲،۳;ابراہيمعليه‌السلام كوبشارت ۲;ابراہيمعليه‌السلام كى صفات ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;ابراہيمعليه‌السلام كے مہمانوں كى ذمہ دارى ۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴;اولواالعزم انبياءعليه‌السلام كے علم كى حدود ۴

خدا كے رسول :۵خدا كے كارندے :۵

قوم لوط:قوم لوط كاعذاب ۲

ملائكہ :بشارت دينے والے ملائكہ ۲;ملائكہ كا كردار ۵ ; ملائكہ كى ذمہ دارى ۲،۳;عذاب كے ملائكہ ۲

آیت ۵۸

( قَالُواْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ )

انھوں نے كہا كہ ہم ايك مجرم قوم كى طرف بھيجے گئے ہيں _

۱_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب سے الہى نمائندوں (فرشتوں )كے اصلى كام كے بارے ميں پوچھنے پر ،اُنہوں نے مجرم قوم (قوم لوط) كى ہلاكت كواپنا اصلى كام بتايا_قال فما خطبكم ا يّها المرسلون_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۲_خداوند متعال كے فرامين كوجارى كرنافرشتوں كى بنيادى ذمہ دارى اور فرائض ميں سے ہے_

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۳_ قوم لوط ،مجرم اور جرائم پيشہ لوگوں پر مشتمل تھي_قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_ الّا آل لوط

بعد والى ايات كے قرينے سے''قوم مجرمين'' سے قوم لوط مراد ہے_

۴_جرم اور جرائم سے انسانى معاشروں كى نابودى اور ہلاكت كے اسباب فراہم ہوتے ہيں _

قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،فرشتوں كے ذريعے پہلے سے ہى قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں اگاہ ہو گئے تھے_

۲۵۸

قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كا عذاب ۵;ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۱; ابراہيمعليه‌السلام كا سوال ۱;ابراہيمعليه‌السلام كاعلم ۵;ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱

الہى كارندے:۲

خدا كے رسول:۲

خرابى :اجتماعى خرابى كے اثرات ۴

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۱;قوم لوط كا فساد پھيلانا۳;قوم لوط كا گناہ ۳

گناہ :گناہ كے معاشرتى اثرات ۴

گناہگار لوگ:۳

معاشرہ :معاشرتى افات كى شناخت ۴;معاشروں كى ہلاكت كا پيش خيمہ ۴

ملائكہ :ملائكہ كا عذاب ۱;ملائكہ كى ذمہ دارى ۲;ملائكہ كى ذمہ دارى كے بارے ميں سوال ۱

آیت ۵۹

( إِلاَّ آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ )

علاوہ لوط كے گھر والوں كے كہ ان ميں كے ہر ايك كو نجات دينے والے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ہر قسم كے جرم اور گناہ سے پاك ومنزہ تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۲_الہى نمائندوں نے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كو اُن كى قوم كے اوپر نازل ہونے والے عذاب سےنجات دالائي _

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

۲۵۹

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كى پاكيزگى اور ہر قسم كے جرم و گناہ سے دورى ،عذاب الہى سے اُن سب كى نجات كا سبب تھا_انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۴_قوم لوط كا جرم اور گناہ اُن كے عذاب اور ہلاكت كا سبب بنا_

قالوانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۵_جرم او ر گناہ سے دورى اور پاكى دنيا ميں عذاب الہى (عذاب استيصال) سے نجات كا سبب ہے_

انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم ا جمعين

۶_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام ايك دوسرے كے ہم عصر تھے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور حضر ت لوطعليه‌السلام دو مختلف قوموں كے درميان اورايك دوسرے سے زمينى فاصلے پررہتے تھے_قال فما خطبكم ...قالواانااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط

۸_ہر قوم كا عذاب استيصال فقط اُس قوم كے مجرموں اور گناہگاروں كو شامل ہوتا ہے نہ كہ اس قوم كے پاك و بے گناہ لوگوں كو _انااُرسلنا الى قوم مّجرمين_الّا آل لوط انا لمنجّوهم

ابراہيمعليه‌السلام :تاريخ ابراہيمعليه‌السلام ۶،۷

الہى كا رندے :۲

انبياءعليه‌السلام :حضرت ابرہيمعليه‌السلام كے ہم عصر انبياء ۶،۷

پاكيزگي:پاكيزگى كے اثرات ۲

خدا كے رسول :۵

خرابى :خرابى سے اجتناب كے اثرات ۵

عذاب :عذاب استيصال سے نجات ۵;عذاب استيصال كے مستحق لوگ ۸;عذاب سے نجات ۲;عذاب سے نجات كے اسباب ۳،۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام

قوم لوط :۷

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

آیت( ۳۵)

( وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُواْ حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلاَحًا يُوَفِّقِ اللّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا )

اوراگر دونوں كے در ميان اختلاف كا انديشہ ہے تو ايك حصكصم مرد كى طرف سے اور ايك عورت والوں ميں سے بھيجو پھروہ دونوں اصلاح چاہيں گے تو خدا ان كے در ميان ہم آہنگى پيدا كردے گا بيشك الله عليم بھى ہے اورخبير بھى _

١_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى اور ناسازگارى كى علامتيں ظاہر ہونے كى صورت ميں ثالثى كيلئے فيصلہ كرنے والوں كاتقرر ضرورى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فصابْعصثُوا حكماً ''شقاق'' كا معنى دشمنى اور اختلاف ہے_ مذكورہ بالا مطلبكى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے :و اذا نشز الرجل مع نشوز المراة فهو الشقاق _(١) جب مرد اور عورت دونوں ايك دوسرے سے نفرت كرنے لگيں تو يہ شقاق ہے_

٢_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى كو روكنے، گھريلو ماحول كو سالم ركھنے اور اسكى حفاظت كرنے كيلئے كوشش كرنا ضرورى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فابعثواحكماً من اهله و حكماً من اهلها

٣_ مياں بيوى كے گھريلو اختلافات كے سلسلے ميں ، معاشرے كے ہر فرد كا ذمہ دار اور جوابدہ ہونا_

و ان خفتم شقاق فابعثوا بظاہر جملہ ''فابعثوا''كے مخاطبين تمام مسلمان ہيں _

٤_ مياں بيوى كے اختلافات كو حل كرنے كيلئے ان دونوں كے خاندانوں سے دو منصف افراد منتخب كر كے بھيجنا ضرورى ہے_

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٠ ح١٢٢، تفسير برھان ج١ ص٣٦٨ ح٧.

۴۸۱

و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

٥_ مياں بيوى كے اختلاف كو حل كرنے اور ان كى گھر يلو زندگى كى سلامتى پر نظارت كرنے ميں ، مياں بيوى كے رشتہ داروں كى ذمہ دارى زيادہ ہے_فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

٦_ مياں بيوى كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنے درميان اختلافات كے حل كيلئے آنے والے ثالث افراد كے فيصلے اور رائے كى اطاعت كريں _و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

اگر ثالث افراد كے حكم كى پيروى ضرورى نہ ہوتى تو ان پر اختلافات كے حل كى ذمہ دارى ڈالنا بے فائدہ ہوتا_ اسكے علاوہ كلمہ ''حصكصمْ''بمعنى حكمكا انتخاب اطاعت كے ضرورى ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ فيصلہ كرنے والے منصف افراد كو مياں بيوى ميں جدائي يا صلح كا حكم كرنے يا ان دونوں ميں سے كسى ايك پر شروط و قيود لگانے كا اختيار حاصل ہے_و ان خفتم شقاق بينهما فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

كلمہ ''حكمْ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ ثالثى كرنے والے افراد ہر اس بنياد پر فيصلہ كرسكتے ہيں جو مياں بيوى كى مصلحت ميں ہو_

٨_ اگر فيصلہ كرنے والے منصف مياں بيوى كے درميان اصلاح كرنا چاہيں تو يہ ان دونوں ميں موافقت كا باعث بنتا ہے_ان يريدا اصلاحاً يوّفق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''كے فاعل سے مراد حكمين ہوں _ اور ''بينھما''كى ضمير مياں بيوى كى طرف پلٹ رہى ہو_

٩_ مياں بيوى كے درميان صلح و موافقت برقرار ہونے كے سلسلے ميں ارادہ الہى ميں ، فيصلہ كرنے والوں كى اصلاح طلبى كا كردار_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٠_ مياں بيوى كى طرف سے اصلاح كى نيت، ان كے اختلافات كو حل كرنے ميں فيصلہ كرنے والے افراد كى كاميابى كا باعث بنتى ہے_و ان خفتم شقاق بينهما ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''كى ضمير، مياں بيوى كى طرف اور ''بينھما''كى ضمير حكمين كى طرف پلٹ رہى ہو_

١١_ مياں بيوى كے درميان ناچاقى ختم ہونے ميں توفيق الہى خود ان دونوں كى طرف سے اصلاح كى نيت اور قصد سے مربوط ہے_

۴۸۲

ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''يريدا''ميں فاعل مياں بيوى ہوں اور ''ھما'' كى ضمير بھى انہى كى طرف پلٹ رہى ہو_

١٢_ مياں بيوى ميں صلح اور موافقت، توفيق الہى سے مربوط ہے_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٣_ ايك دوسرے كے ساتھ موافقت آميز زندگى گذارنے كيلئے توفيق الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط يہ ہے كہ مياں بيوى بھى اپنے طور طريقوں كى اصلاح كى نيت ركھتے ہوں _*ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٤_ فيصلہ كرنے والوں كو،مياں بيوى كے درميان اصلاح كا ارادہ اور قصد كرنے كى ترغيب دلانا_ان يريدا اصلاحاً يوفق الله بينهما

١٥_ توفيق الہى كے حصول ميں نيك نيتى كا كردار_ان يريدا اصلاحاً يوفّق الله بينهما

١٦_ خداوند متعال '' عليم '' (بہت جاننے والا) اور ''خبير''(بہت زيادہ آگاہ) ہے_ان الله كان عليماً خبيراً

١٧_ مياں بيوى كے تعلقات اور ان كى گھريلو زندگى سے متعلق قوانين كا منبع، خداوند متعال كا كامل علم اور دقيق آگاہى ہے_الرجال قوّامون و ان خفتم ان ا لله كان عليماً خبيراً

١٨_ خداوند متعال كا انسانوں كى اندرونى خواہشات اور نيّات سے مكمل طور پر آگاہ ہونا_ان يريدا اصلاحاً ان الله كان عليماً خبيراً

١٩_ مياں بيوى كى جُدائي يا صُلح كے بارے ميں منتخب شدہ منصفوں كا حكم اس وقت نافذ ہے جب مياں بيوى كى طرف سے انہيں ، فيصلہ كرنے كا اختيار ديا گيا ہو_فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا :ليس للحكمين ان يفرّقا حتي ان يستأمرا الرجل والمرا ة و يشترطا عليهما: ان شئنا جمعنا و ان شئنا فرّقنا (١) منصفوں كو يہ حق حاصل نہيں كہ وہ مياں بيوى كے درميان جدائي ڈاليں يہاں تك كہ ان دونوں سے اجازت لے ليں اور ان پر يہ شرط لگائيں كہ اگر ہم چاہيں گے تو تمہيں اكٹھا كرديں گے اور چاہيں گے تو تمہارے درميان جدائي ڈال ديں گے_

___________________

١)كافى ج٦ ص١٤٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣٣ تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١ تفسير عياشى ج١ ص٢٤١ ح١٢٦.

۴۸۳

٢٠_ مياں بيوى كى جدائي كے بارے ميں منتخب شدہ دو منصف افراد كا حكم اس وقت نافذ ہے جب دونوں اس حكم پر متفق ہوں _فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها امام صادق(ع) نے مياں بيوى كى جدائي سے متعلق حكمين ميں سے ايك كے حكم كے نفوذ كے بارے ميں فرمايا:لايكون تفريق حتي يجتمعا جميعاً على التفريق فاذا اجتمعا على التفريق جاز تفريقهما _(١) اس وقت تك مياں بيوى كے درميان جدائي نہيں ہوگى جب تك دونوں منصف جدائي پر متفق نہ ہوں اگر متفق ہوجائيں تو جدائي ہوجائے گي_

٢١_ حاكم كا فرض ہے كہ وہ مياں بيوى كے اختلاف كو حل كرنے كيلئے دو منصف افراد كا انتخاب كرے_

فابعثوا حكماً آئمہ معصومين(ع) سے آيت كے مخاطب كے تعيّن كے متعلق منقول ہے : ھو السلطان الّذى يترافعان اليہ_(٢) اس سے مراد وہ حاكم ہے جس كى طرف جھگڑے كے حل كيلئے رجوع كريں _

٢٢_ معاشرے كے تمام اختلافى مسائل كے حل كيلئے منصف كے انتخاب كا جواز_فابعثوا حكماً من اهله

امام باقر (ع) نے خوارج كے اس اعتراض كے جواب ميں كہ جو انھوں نے امير المؤمنين (ع) كى جانب سے حكميت كے قبول كرنے كے بارے ميں كيا اور نصب حكم كے جواز پر دليل كے طور پر فرمايا :حكم الله تعالى فى شريعة نبيّه رجلين من خلقه فقال جل اسمه : فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها .(٣) اللہ نے اپنے نبى كى شريعت ميں اپنى مخلوق ميں سے دو مردوں كو حكم بنايا ہے _ چنانچہ فرماتا ہے: ''فابعثوا حكماً من اهله و حكماً من اهلها ''

اختلاف: حكميت ميں اختلاف ٤، ٦، ١٠;اختلاف كے حل كے اسباب ٢٢ اسماء و صفات: خبير، ١٦، عليم، ١٦

صلاح: اصلاح ذات البين ٣، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١١،١٢، ١٤، ١٩، ٢٠، ٢١;اصلاح كا پيش خيمہ١١;اصلاح كى تشويق ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ٩; اللہ تعالى كا علم ١٧; اللہ تعالى كا علم غيب ١٨;اللہ تعالى كى توفيق ١١، ١٢، ١٣، ١٥

خانوادہ: خانوادگى روابط١٧; خانوادہ كى اہميت ٢، ٣ ;خانوادہ كے احكام ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٧;خانوادہ كے اختلاف كا حل ١، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠، ١٣، ١٩ ،٢٠،٢١; خانوادہ ميں اختلاف ٨، ٩ ; خانوادہ ميں اصلاح ٥، ٨،

_________________

١)كافى ج٦ ص١٤٧ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣٥ ٢)تفسير تبيان ج٣ ص١٩٢ مجمع البيان ج٣ ص٧٠.

٣)احتجاج طبرسى ج٢ ص٥٨، نورالثقلين ج١ ص٤٧٩ ح٢٣٩.

۴۸۴

٩، ١٢، ١٣، ١٤ ;خانوادہ ميں حكميت ١ ;خانوادہ ميں ناسازگارى ٢

راہبر : رہبر كى ذمہ دارى ٢١

روايت: ١٩، ٢٠، ١٢، ٢٢

عزيزو اقارب: عزيز و اقارب كى ذمہ داري٥

قاضى تحكيم(ثالث): ٤، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١٤ قاضى تحكيم كا حكم ١٩، ٢٠;قاضى تحكيم كا كردار ٢١، ٢٢;قاضى تحكيم كے اختيارات ٧، ١٩

معاشرہ : معاشرے كى ذمہ دارى ٣

نيت: نيت كا علم ١٨;نيت كا كردار ١٥

آیت( ۳۶)

( وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَی وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ ا للّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالاً فَخُورًا )

اور الله كى عبادت كرو او ركسى شے كو اس كاشريك نہ بناؤاور والدين كے ساتھ نيك برتاؤ كرو اورقرابتداروں كے ساتھ اور يتيموں ،مسكينوں ،قريب كے ہمسايہ ،دور كے ہمسايہ ، پہلونشين، مسافر غربت زدہ ، غلام و كنيز سب كے ساتھ نيك برتاؤ كرو كہ الله مغرور او رمتكبر لوگوں كوپسند نہيں كرتا _

١_ خداوند متعال كى عبادت كرنے اور ہر قسم كے شرك سے دور رہنا ضرورى ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً

٢_ خداوند متعال كى عبادت كاخالصانہ اور ہر قسم كے

۴۸۵

شرك كى آلودگى سے پاك ہونا ضرورى ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً

٣_ گھريلو زندگى ميں الہى احكام و قوانين كو برقرار كرنے اور مياں بيوى كے ناچاقى سے دور رہنے سے، عبادت خداوند متعال كا راستہ ہموار ہوتا ہے* _الرّجال قوامون و ان خفتم و اعبدوا الله

گھريلوزندگى سے متعلق احكام بيان كرنے كے بعد خداوند متعال كى عبادت و پرستش كا حكم، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال كى خالصانہ عبادت، گھريلو تعلقات كے صحيح طور پر منظم ہونے كے بعد ہى امكان پذير ہے_

٤_ گھريلو زندگى اور مياں بيوى كے تعلقات سے متعلق الہى قوانين پر عمل كرنا،عبادت خداوند متعال ہے_*

الرّجال قوّامون فان اطعنكم فلاتبغوا و ان خفتم و اعبدوا الله گذشتہ آيات اور مذكورہ آيت ميں ارتباط كے مطابق كہا جاسكتا ہے كہ عبادت كے مصاديق ميں سے ايك، ان قوانين پر عمل كرنا ہے جو گذشتہ آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

٥_ خداوند متعال كى خالصانہ عبادت اور ہر قسم كے شرك سے اجتناب كرنے سے ازدواجى زندگى كو ہرقسم كى ناچاقى سے دور ركھا جاسكتا ہے_*و ان خفتم شقاق بينهما و اعبدوا الله

آيات كے درميان ارتباط برقرار كرنے سے يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ مذكورہ آيت درحقيقت ايك راہ حل بيان كررہى ہے كہ جس سے مياں بيوى كے درميان ناچاقى كو روكا جاسكتا ہے_

٦_ اولاد كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنے ماں باپ كے ساتھ نيكى كريں _و بالوالدين احساناً

٧_ ماں باپ كے ساتھ نيك سلوك كرنا خاص مقام و مرتبہ ركھتا ہے_و اعبدوا الله و لاتشركوا به شيئاً و بالوالدين احساناً

عبادت خدا كے فرمان كے بعد نيكى كا حكم، ظاہر كرتا ہے كہ خداوند متعال كى بارگاہ ميں ماں باپ كے ساتھ نيكى كرنے كى كتنى اہميت ہے_

٨_ رشتہ داروں ، يتيموں اور درماندہ افراد كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے _و بالوالدين احساناً و بذى القربي واليتامي والمساكين

٩_ ماں باپ كے ساتھ نيكى رشتہ داروں كے ساتھ نيكى سے ترجيح ركھتى ہے _

۴۸۶

و بالوالدين احساناً و بذى القربي

١٠_ رشتہ داروں كے ساتھ نيكى دوسروں كے ساتھ نيكى كرنے سے ترجيح ركھتى ہے_

و بذى القربي و اليتامي و ما ملكت ايمانكم

١١_ دور و نزديك كے ہمسايوں ، دوستوں اور ساتھيوں كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے_

احساناً والجار ذى القربي والْجار الْجُنُب والصاحب بالجنب مذكورہ بالا مطلبميں ہمسائے كى دورى و نزديكي، اسكے گھر كى دورى و نزديكى كے لحاظ سے ہے_ ياد ر ہے كہ ''جنب''كا معنى پہلو ہے اور اس سے نزديكى ساتھى اور دوست مراد ہيں _

١٢_ ہم مذہب اور غيرہم مذہب پڑوسيوں كے ساتھ نيكى كرنا ضرورى ہے_*والجار ذى القربي والجار الجنب

بعض كى رائے ہے كہ ہمسائے كا نزديك ہونا جو كہ ''جار ذى القربي''سے ماخوذ ہے اور اس كا دور ہونا جو ''الجار الجنب''سے ليا گيا ہے، دونوں دين اور مذہب كے لحاظ سے ہے _

١٣_ دوسرے عام ہمسايوں كى نسبت رشتہ دار ہمسايوں سے نيكى كرنا اولويت ركھتا ہے_والجار ذى القربي والجار الجنب بعض نے كلمہ ''ذى القربي'' كو رشتہ دار كے معنى ميں اور ''والجنب'' كو قرينہ مقابل سے، غيررشتہ دار كے معنى ميں ليا ہے_

١٤_ ما تحت لوگوں ، كنيزوں ، غلاموں اور درماندہ افرادكے ساتھنيكى كرنا ضرورى ہے_احساناً و ابن السبيل و ما ملكت ايمانكم ابن سبيل (راستے كا بيٹا) اصطلاح ميں اس مسافر كو كہتے ہيں جو اپنا زاد و توشہ ہاتھ سے كھو بيٹھا ہو اور مجبور ہوگيا ہو_

١٥_ ايتام كے ساتھ نيكى كرنااور ماں باپ كے بعد انہيں اوليت دينا ضرورى ہے_و بالوالدين احساناً و بذى القربي واليتامي

١٦_ خداوند متعال، اكڑنے اور فخر كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا_ان الله لا يحبّ من كان مختالاً فخوراً

''مختال''مادہ ''خيال''سے ہے اور اس شخص كو كہا جاتا ہے جو اپنے خيالات و اوھام كى بنياد پر اپنے آپ كو ايك بڑى شخصيت سمجھتا ہے اور كبرو غرور ميں مبتلا ہوجاتا ہے_اور ''فخور'' اسے كہتے ہيں جو اپنے اوپر زيادہ گھمنڈ كرتا ہے_

۴۸۷

١٧_ اكڑفوں اور فخر و غرور كا ناپسنديدہ خصائل ميں سے ہونا_ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

١٨_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو اپنے دوستوں ، رشتہ داروں اور ہمسايوں سے تكبر و غرور كے ساتھ ملتے ہيں _و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

١٩_ اپنے ماں ، باپ، رشتہ داروں ، ہمسايوں اور ماتحتوں كے ساتھ نيكى كرنے كے ذريعے محبت الہى كے حصول كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً ''مختالاً فخوراً'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، ماں باپ وغيرہ كے ساتھ نيكى نہ كرنا ہے_پس نيكى نہ كرنا محبت الہى سے محروميت اور نيكى كرنا محبت الہى كا سبب ہے_

٢٠_ يتيموں ، ضرورت مندوں اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا، محبت الہى كے حصول كا راستہ ہموار كرتا ہے_

واليتامي والمساكين وابن السبيل ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

٢١_ تكبر و غرور ; عبادت، بندگي خدا اور دوسروں كے ساتھ نيكى كرنے سے مانع ہے_

و اعبدوا الله و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

٢٢_ دوسروں سے نيكي، خداوند متعال كى اطاعت كى خاطر ہو نہ كہ تكبر و فخر كى خاطر_و بالوالدين احساناً انّ الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً جملہ ''ان الله ...'' ہوسكتا ہے عبادت اور نيكى كرنے والوں كيلئے ايك تنبيہ ہو كہ مبادا اپنى عبادت اور نيكيكو فخر و غرور كے ساتھ ضائع كرديں اور محبوبان الہى كے گروہ سے خارج ہوجائيں _

٢٣_ اجتماعى روابط ميں حُسن معاشرت ضرورى ہے_و بالوالدين احساناً و ما ملكت ايمانكم

ابن السبيل : ابن السبيل سے نيكى ١٤، ٢٠

اختلاف: اختلاف سے اجتناب ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٢٢; اللہ تعالى كى محبت ١٦،١٨، ١٩، ٢٠

۴۸۸

اولاد : اولاد كى ذمہ دارى ٦

تفاخر: تفاخر كى مذمت ١٦، ١٧، ١٨; تفاخر كے اثرات ٢١

تكبر: تكبر كى مذمت ١٧; تكبر كے اثرات ٢١

خانوادہ: خانوادہ كى سازگارى ٥; خانوادہ كے روابط ٤، ٥; خانوادہ ميں اختلاف ٣

دوست: دوستوں سے نيكى ١١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٤; شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ٣

شرك: شرك سے اجتناب ١، ٢، ٥

صفات: ناپسنديدہ صفات ١٧

ضعفائ: ضعفاء سے نيكى ١٤، ١٩

عبادت: عبادت كا پيش خيمہ ٣;عبادت كى اہميت ١;عبادت كى شرائط ٢;عبادت كے اثرات ٥;عبادت كے موارد ٤;عبادت كے موانع ٢١;عبادت ميں اخلاص ٢

عبد: عبد سے نيكى ١٤

عزيزو اقارب: عزيزو اقارب سے نيكى ٨، ٩، ١٠، ١٩

فقير: فقير سے نيكى ٢٠

كنيز: كنيز سے نيكى ١٤

مبغوضين: خدا كے مبغوضين ١٦، ١٨

متكبرين: متكبرين كى مذمت ١٨

مسكين: مسكين سے نيكى ٨

معاشرت: معاشرت كے آداب ٢٣

۴۸۹

معاشرہ : معاشرتى روابط ٣٣

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى اہميت ٧، ٨; نيكى كرنے كے آداب ٢٢ ; نيكى كرنے كے اثرات ١٩،٢٠ ; نيكى كرنے كے موانع ٢١; نيكى كرنے ميں اولويت ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٥;نيكى كرنے ميں تكبر، ٢٢;نيكى كرنے ميں تفاخر ٢٢

والدين: والدين سے نيكي٦، ٧، ٩، ١٥، ١٩

ہمسايہ: ہمسايہ سے نيكى ١١، ١٢، ١٣، ١٩

يتيم: يتيم سے نيكى ٨، ١٥، ٢٠

آیت ( ۳۷)

( الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا )

جو خودبھى بخل كرتے ہيں او ردوسروں كو بھى بخل كا حكم ديتے ہيں اور جو كچھ خدا نے اپنے فضل و كرم سے عطا كيا ہے اس پرپردہ ڈالتے ہيں اور ہم نے كافروں كے واسطے رسواكن عذاب مہيّا كرركھا ہے_

١_ بخيل افراد، محبت خداوند متعال سے محروم ہيں _ان الله لايحبّ الّذين يبخلون

٢_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو دوسروں كو بخل اختيار كرنے كى دعوت ديتے ہيں _

ان الله لايحبّ الّذين يبخلون و يامرون النّاس بالبخل

٣_ بخل كرنا اور دوسروں كو بُخل كى دعوت دينا، تكبر اور غرور كے اثرات ميں سے ہے_

ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً

۴۹۰

الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل

٤_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو نيكى كرنے كو ترك كرنے كى خاطر، اپنى خداداد نعمتوں كو پنہاں كرتے ہيں _و بالوالدين احساناً و يكتمون ما اتيهم من فضله

٥_ الہى نعمتوں كو چھپانا اور اپنے آپ كو فقير ظاہر كرنا، نيكى كرنے كو ترك كرنے كيلئے بخيلوں كا ايك حيلہ و بہانہ ہے_

الذين يبخلون و يكتمون ما اتيهم الله من فضله

٦_ انسان كے مال و دولت كا سرچشمہ فضل الہى ہے_ما اتيهم الله من فضله

٧_ نعمتوں سے انسان كے بہرہ مند ہونے ميں فضل الہى كے نقش كى طرف توجّہ سے بخل اور مال و دولت كو پنہان كرنے كى قباحت و برائي ظاہر ہوتى ہے_الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل و يكتمون ما اتيهم الله من فضله

٨_ بخل اختيار كرنے والوں اور دوسروں كو بخل كا حكم دينے والوں كيلئے ذلت آميز عذاب ہے_

الذين يبخلون و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً آيت ميں كافرين سے مراد يا توبالخصوص بخيل اور بخل كا حكم دينے والے افراد ہيں يا پھر يہ كافرين كا مورد نظر مصداق ہے_

٩_ جو لوگ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر اپنى خداداد نعمتوں كو چھپاتے ہيں ، ان كيلئے ذلت آميز عذاب ہے_

و يكتمون ما اتيهم الله من فضله و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٠_ بخل كرنا، دوسروں كو بخل كا حكم دينا اور خداداد نعمتوں كو چھپانا كفر اختيار كرنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

الّذين يبخلون اعتدنا للكافرين كافر پر بخيل اور كا اطلاق يا تو اس وجہ سے ہے كہ بخيل حقيقتاً كافر ہے يا اس بات كى طرف متوجّہ كرنا ہے كہ بخل و كنجوسى كا انجام كفر ہے_

١١_ جو لوگ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر، نعمات الہى كو چھپاتے ہيں وہ كافر ہيں _الذين يبخلون و يكتمون ما اتيهم الله و اعتدنا للكافرين

١٢_ بخيل افراد اور لوگوں كو بخل كى دعوت دينے والے كافر ہيں _

۴۹۱

الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل و اعتدنا للكافرين

١٣_ بخل اور لوگوں كو اسكى دعوت دينے كى حرمت_الذين يبخلون و يامرون النّاس بالبخل و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٤_ نيكى كرنے سے بچنے كى خاطر، نعمات الہى كو چھپانے كى حرمت_و يكتمون ما اتيهم الله من فضله و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

١٥_ عذاب الہى كى گوناگوں انواع و اقسام ہيں _*و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً عذاب كو صفت ''مھين''سے متصف كرنا يا تو اس وجہ سے ہے كہ عذاب اپنا وجود واحد ركھنے كے باوجود مختلف چہروں كا حامل ہے يا اسكى گوناگوں اقسام ہيں كہ بعض ''مھين''اور بعض ''اليم'' وغيرہ ہيں _

١٦_ گناہگاروں كا عذاب ان كے گناہ كے مطابق ہوگا_لايحبّ من كان مختالاً فخوراً و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

عذاب كو ذلت آميز كہنا اور اسے متكبرين و فخر كرنے والوں كيلئے قرار دينا، عذاب الہى كى گناہگاروں كے گناہ كے ساتھ مطابقت و تناسب كى حكايت كر رہا ہے_

١٧_ بخل اختيار كرنا، نعمات الہى كا كفران ہے_الذين يبخلون و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

كافر كے لغوى معنى (ناسپاس) كو ديكھتے ہوئے كہہ سكتے ہيں كہ كفار سے ناشكر ے و نا سپاس لوگ مراد ہيں اور آيت ميں اس كا مصداق، يہى بخيل لوگ ہيں _

احكام: ١٣، ١٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ١٥; اللہ تعالى كا فضل ٦، ٧; اللہ تعالى كى محبت١، ٢، ٤

بخل: بخل كا پيش خيمہ ٣; بخل كى حرمت ١٣;بخل كى دعوت ٢، ٣، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;بخل كى قباحت ٧;بخل كے اثرات ١٢، ١٧

بخيل: بخيل كا كفر ١٠; بخيل كى سزا ٨; بخيل كى صفات ٥; بخيل كى محروميت ١

۴۹۲

تفاخر: تفاخر كے اثرات ٣

تكبر: تكبر كے اثرات ٣

ذكر: ذكر كے اثرات ٧

عذاب: عذاب كى اقسام ١٥

عمل: ناپسنديدہ عمل ٢، ٧

كفار: ١٠، ١١

كفر: كفر كا پيش خيمہ ١٢;كفر كے اسباب١١

گناہ: گناہ كى سزا ١٦

گناہگار: گناہگار كى سزا ١٦

مبغوضين: خدا كے مبغوضين٢، ٤

محرمات: ١٣، ١٤

نعمت: كفران نعمت ٤، ٥، ١١، ١٢، ١٧;كفران نعمت كى حرمت ١٤;كفران نعمت كى سزا ٩;نعمت كا سرچشمہ ٦

نيكى كرنا: نيكى ترك كرنا ٥، ١١; نيكى ترك كرنے كى سزا ٩ ; نيكى ترك كرنے كى مذمت ٤; نيكى ترك كرنے كے اثرات ١٤

۴۹۳

آیت( ۳۸)

( وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَـاء النَّاسِ وَلاَ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَلاَ بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاء قِرِينًا ) اور جو لوگ اپنے اموال كولوگوں كودكھانے كے لئے خرچ كرتے ہيں او رالله وآخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں انھيں معلوم ہونا چاہيئے كہ جس كا شيطان ساتھى ہو جائے وہ بدترين ساتھى ہے _

١_ خداوند متعال ان لوگوں كو دوست نہيں ركھتا جو دكھاوے اور رياكارى كيلئے راہ خدا ميں خرچ كرتے ہيں _

ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والّذين ينفقون اموالهم رئاء الناس مندرجہ بالا مطلب ميں''الذين ينفقون'' كو''الذين يبخلون'' پر عطف كيا گيا ہے_ بنابرايں يہ ''مختال'' اور ''فخور''كى ايك صفت ہے_

٢_ رياكارى كى حرمت_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً _والّذين ينفقون اموالهم رئاء الناس اگر ''الّذين ينفقون''كا ''الكافرين''پر عطف كيا جائے تو رياكاروں كو عذاب كى تہديد كى گئي ہے اور عذاب كى تہديد، حرمت كى علامت ہے_

٣_ رياكار انفاق كرنے والوں كى سزا، ذلت آميز عذاب الہى ہے_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً_ والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس يہ اس بنا پر ہے كہ ''الذين''، ''الكافرين'' پر عطف ہو_

٤_ انفاق كى قدر و قيمت كى شرط، خلوص ہے_و الذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

٥_ انفاق ميں رياكاري، تكبر و غرور كے اثرات ميں سے ہے *_ان الله لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

۴۹۴

٦_ بخيل افراد كا رياكارى كى بنا پر انفاق كرنا_الذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس

''مختالاً فخوراً''كى توصيف ايك طرف بخل و كنجوسى سے كرنا اور دوسرى طرف رياكارانہ انفاق سے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ بخيل افراد اگر انفاق كرتے بھى ہيں تو رياكارى اور دكھاوے كيلئے كرتے ہيں _

٧_ رياكار افراد خدا اور قيامت پر حقيقى ايمان نہيں ركھتے_والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر ہوسكتا ہے جملہ ''ولايؤمنون''، جملہ ''ينفقون ...''كى تفسير و توضيح ہو اور ''الّذين'' كا تكرار نہ ہونا اس معنى كى تائيد ہوسكتا ہے_

٨_ خدا اور قيامت پر ايمان نہ ركھنے كى سزا، ذليل كرنے والا عذاب ہے_اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً _والذين لايومنون بالله و لاباليوم الآخر

٩_ قيامت اور الہى وعدوں پر ايمان نہ ركھنا، رياكارى كا سرچشمہ ہے_رئاء الناس و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ '' الذين لايؤمنون'' رياكارانہ انفاق كى علت و سبب كو بيان كر رہاہو_

١٠_ خدا اور قياميت پر ايمان كے ساتھ، تكبر و غرور كا ناسازگار ہونا_لايحبّ من كان مختالاً فخوراً والذين و لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ''الذين لايؤمنون'' كاجملہ ''الذين يبخلون''پر عطف اور ''مختالاً فخوراً'' كى توصيف بيان كرنے كيلئے ہو_ يعنى فخر كرنے والے متكبرين خدا اور قيامت پر حقيقى ايمان نہيں ركھتے_

١١_ شيطان; رياكاروں ، متكبروں اور بخيلوں كے ہمراہ ہے_الذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً ' 'من يكن ...''سے تمام وہ لوگ مراد ہيں جن كى اس آيت اور گذشتہ آيت ميں مذمت كى گئي ہے_

١٢_ تكبر، بخل اور رياكاري، انسان كے ساتھ شيطان كى ہمراہى كا نتيجہ ہے_

مختالاً فخوراً_ الذين يبخلون و الذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً

۴۹۵

بظاہر جملہ ''من يكن ...'' اس آيت اور گذشتہ آيات ميں مذكورہ صفات كى علت و سبب كا بيان ہے_

١٣_ خدا اور قيامت پر ايمان سے خالى دل، شيطان كا گھر ہے_لايؤمنون بالله و لاباليوم الآخر و من يكن الشيطان له قريناً

١٤_ شيطان، انتہائي بُرا اور منحوس ساتھى ہے_و من يكن الشيطان له قريناً فساء قريناً

١٥_ انسان كے اعمال و كردار اور اسكى روح و جان ميں ہمراہى اورہمدم كا كردار_

والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً فساء قريناً

احكام: ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ٣; اللہ تعالى كى محبت ١

انفاق: انفاق كى شرائط ٤;انفاق ميں اخلاص ٤;انفاق ميں ريا ١، ٣، ٥، ٦

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ١٠;ايمان كے اثرات ١٠ ;قيامت پر ايمان ١٠

بخل: بخل كے اسباب ١٢

بخيل: بخيل اورشيطان ١١;بخيل كا انفاق ٦;بخيل كى رياكارى ٦

تربيت: تربيت پر اثر انداز ہونے والے عوامل ١٥

تفاخر: تفاخر كے اثرات ٥، ١٠

تكبر: تكبر كے اثرات ٥، ١٠;تكبر كے اسباب ١٢

دوستي: دوستى كے اثرات ١٥

ريا: ريا كى حرمت ٢ ; ريا كے عوامل٥، ٩، ١٢

رياكار: رياكار اور شيطان ١١;رياكار كا كفر ٧;رياكار كى سزا

۴۹۶

٣;رياكار كى مذمت ١

شيطان: شيطان كا بُرا اور منحوس ہونا ١٤; شيطان كى اطاعت كے اثرات ١٢;شيطان كے ساتھ دوستى ١٤;نفوذ شيطان كے اسباب ١٣

عذاب: عذاب كے مراتب ٣، ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٤

كفار: كفار كا قلب١٣

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ٧، ٨، ١٣;قيامت كے بارے ميں كفر ٧، ٨، ٩، ١٣;كفر كى سزا ٨;وعدہ خدا كے بارے ميں كفر ٩

مبغوضين: خدا كے مبغوضين ١

متكبرين: متكبرين اورشيطان ١١

آیت( ۳۹)

( وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُواْ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَنفَقُواْ مِمَّا رَزَقَهُمُ اللّهُ وَكَانَ اللّهُ بِهِم عَلِيمًا )

ان كا كيا نقصان ہے اگر يہ الله او رآخرت پر ايمان لے آئيں او رجو الله نے بطور رزق ديا ہے اسے اس كى راہ ميں خرچ كريں او رالله ہر ايك كوخوب جانتا ہے _

١_ خدا تعالى و قيامت پر ايمان اور انفاق سے انسان كو كسى قسم كا خسارہ اور ضرر نہيں ہوتا_

و ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا

٢_ بنى آدم كو اپنى بے ايمانى اور بخل و كنجوسى كے علل و اسباب كے بارے ميں غوروفكر كرنے كى ترغيب_*

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر

۴۹۷

وانفقوا

٣_ بخل اور رياكاري، خدا و قيامت كے بارے ميں كفر و انكار كى علامت ہے_الذين يبخلون و ماذا عليهم لو آمنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا ''عليھم''كى ضمير ''الذين يبخلون''كى طرف پلٹ رہى ہے_

٤_انفاق كى قدر و قيمت ، خدا اور قيامت پر ايمان ركھنے سے مشروط ہے_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا اسكے باوجود كہ گذشتہ آيات ميں انفاق اور اس سے متعلق مسائل كے بارے ميں بحث كى گئي ہے يہاں انفاق كے امر سے پہلے خدا اور قيامت پر ايمان كى بات كرنا ہوسكتا ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

٥_ جو كچھ بھى انسان كے پاس ہے، رزق الہى ہے_وانفقوا مما رزقهم الله

٦_ مال و ثروت كے خداداد ہونے كى طرف توجّہ كرنا انفاق كو آسان بناديتا ہے اور بخل كا علاج كرتا ہے_

الذين يبخلون وانفقوا مما رزقهم الله اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ انسان كے پاس موجود مال و دولت خداوند متعال كا عطا كردہ ہے (رزقھم الله ) يہ ہے كہ انسان كو راہ خدا ميں انفاق كرنے كى ترغيب دلائي جائے اور بخل كى آلودگى سے اسے بچايا جائے_

٧_ خداوند متعال كا انسان كے باطن اور دل سے مكمل طور پر آگاہ ہونا_و كان الله بهم عليماً

٨_ خداوند متعال كا انفاق كرنے والے مؤمنين، رياكار لوگوں اور كفر پيشہ بخيلوں سے كامل طور پر آگاہ ہونا_

و كان الله بهم عليماً

٩_ خداوند متعال ، بخيلوں اور رياكاروں كو سزا دينے والا اور اخلاص كے ساتھ انفاق كرنے والوں كو اجر و ثواب عطا كرنے والا ہے_الذين يبخلون وانفقوا و كان الله بهم عليماً

ايمان و بخل كے بيان كے بعد خداوندمتعال كے علم و آگاہى كو بيان كرنے كا مقصد بخيلوں اور رياكاروں كو سزا كى تہديد كرنا اور انفاق كرنے والے مؤمنين كو اجر و ثواب كى نويد سنانا ہے_

۴۹۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا رزق ٥; اللہ تعالى كا علم ٨; اللہ تعالى كا علم غيب ٧; اللہ تعالى كى طرف سے سزادينا ٩

انسان: انسان كى روزى ٥

انفاق: انفاق كا اجر ٩;انفاق كا پيش خيمہ٦;انفاق كى قدر و قيمت ٤; انفاق كے اثرات ١

ايمان: اللہ تعالىپر ايمان ١، ٤;ايمان كے اثرات ١;قيامت پر ايمان ١، ٤

بخل: بخل كا منبع ٢; بخل كے اثرات ٣;بخل كے علاج كا طريقہ ٦

بخيل: بخيل كا رياكارى كرنا ٨;بخيل كا كفر ٨;بخيل كى سزا ٩

تعقل: تعقل كى تشويق ٢

ريا: ريا كے اثرات ٣

رياكار: رياكار كى سزا ٩

شرعى فريضہ: شرعى فرائض كو آسان بنانے كا طريقہ ٦

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٤

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ٣; قيامت كے بارے ميں كفر ٣;كفر كا منبع٢;كفر كے اثرات ٣، كفر كے علائم ٣

مخلصين: مخلصين كا اجر ٩

مؤمنين: مؤمنين كا انفاق ٨

نعمت: ذكر نعمت كے اثرات ٦;نعمت كا سرچشمہ ٦

۴۹۹

آیت(۴۰)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا )

الله كسى پر ذرہ برابر ظلم نہيں كرتا _انسان كے پاس نيكى ہوتى ہے تواسے دو گنا كرديتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظيم عطا كرتا ہے _

١_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_ان الله لايظلم مثقال ذرة ''مثقال''كا معنى وزن ہے اور ''ذرّة''چھوٹى سى چيونٹى كو يا ہوا ميں معلق غبار كو كہتے ہيں _

٢_ دوسروں پر ظلم و ستم، جس قدر بھى ہو ناروا ہے_ان ّ الله لايظلم مثقال ذرّة

٣_ خداوند متعال كا معمولى اور ناچيزترين اعمال سے مكمل آگاہى ركھنا، الہى جزا و سزا ميں عدل و انصاف كى ضمانت فراہم كرتا ہے_كان الله بهم عليماً_ انّ الله لايظلم مثقال ذرّة بظاہر جملہ ''انّ الله ...'' خداوند متعال كے علم و آگاہى كانتيجہ ہے_ يعنى چونكہ خداوند متعال تمام جہات سے آگاہ ہے لہذا ظلم نہيں كرتا_ كيونكہ ظلم كى ايك وجہ جہالت ہے_

٤_ بخيلوں اور رياكاروں كى سزا (عذاب، محبت خدا سے محروميت اور شيطان كى ہمراہي) خود ان كے عمل كا نتيجہ ہے نہ كہ خداوند متعال كى طرف سے ان پر ظلم و ستم _ان الله لايحبّ الّذين يبخلون والذين ينفقون اموالهم رئاء الناس و من يكن الشيطان له قريناً انّ الله لايظلم مثقال ذرّة ہوسكتا ہے جملہ ''انّ الله ...''اس سوال كا جواب ہو كہ خداوند متعال لوگوں كو عذاب وغيرہ ميں كيوں مبتلا كرتا ہے؟ خداوند متعال فرماتا ہے، يہ عذاب، ظلم و ستم نہيں بلكہ خود بخيلوں كے كردار و اعمال كا نتيجہ ہے_

٥_ الہى جزا و سزا كا عادلانہ اور ہر قسم كے ظلم و ستم سے

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797