تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 170719 / ڈاؤنلوڈ: 5175
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

پاك ہونا_ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها جملہ ''و ان تك حسنة'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ان تك سيئةً فلايجزى الا مثلہا و ان تك حسنة ...''

٦_ نيك اعمال خواہ كتنے ہى كم ہوں ، خداوند متعال ان كى كئي گنا جزا ديتا ہے_و ان تك حسنة يضاعفها ''تك''ميں ''ھيص''كى ضمير ''مثقال''كى طرف لوٹ رہى ہے_ چونكہ ''تك'' كى خبر يعنى ''حسنةً''مؤنث ہے_ لہذا اس كا فعل بھى مؤنث صورت ميں لايا گيا ہے_

٧_ دوسروں كے نيك اعمال خواہ كم ہى كيوں نہ ہوں ، انہيں نظرانداز كرنا صحيح نہيں _و ان تك حسنة يضاعفها

٨_ خداوند متعال اپنے لطف و عنايت سے ہر نيك عمل كا اجر عظيم عطا كرے گا_

و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً لطف و عنايت، كلمہ ''من لدنہ''سے اخذ كيا گيا ہے_

٩_ انسان كے نيك اعمال كے نتيجہ ميں ، اسے دنيا و آخرت ميں اجر الہى حاصل ہونا_*و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب ''يضاعفھا'' سے دنيوى اجر مراد ہو اور ''يؤت من لدنہ ...''سے اُخروى اجر و ثواب_

١٠_ ايمان اور انفاق ايك ايسى نيكى ہے جو كتنى ہى كم كيوں نہ ہو خداوند متعال اس كا اجر عظيم عطا فرمائے گا_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً گذشتہ آيت كے مطابق ''حسنة''كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك ايمان اور انفاق ہے_

١١_ لوگوں كو نيكى كرنے كى ترغيب دلانے كى خاطر اجر و ثواب كا وعدہ دينا، قرآنى روش ہے_و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٢_ بخل اور نيكى نہ كرنے كے معالجہ كيلئے انسان كو متوجّہ رہنا چاہيئے كہ خداوند متعال چھوٹے سے چھوٹے انفاق سے آگاہ ہے اور انفاق كرنے والوں كو عظيم اجر عطا كرتا ہے_

۵۰۱

وانفقوا و كان الله بهم عليماً ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٣_ خداوند متعال كا اجر عظيم، انفاق كرنے والوں كے خسارے اور نقصان كى تلافى ہے _

و ماذا عليهم لو انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً ہوسكتا ہے جملہ ''يضاعفھا و يؤت من لدنہ اجراً عظيماً''اس خيال و توہم كا جواب ہو كہ انفاق مالي، خسارے كا باعث بنتا ہے_

اجر : اجر كا وعدہ ١١;اجر كى ضمانت ٣;اجر كے مراتب ٨، ١٠، ١٢ ، ١٣; اجر ميں عدل و انصاف٣;كئي گنا اجر ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١، ٤، ٥ ; اللہ تعالى كا اجر ٩، ١٠،١٢، ١٣; اللہ تعالى كا عدل ٥; اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢; اللہ تعالى كا فضل ٨; اللہ تعالى كا لطف ٨;اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٥; اللہ تعالى كى عطا٨

انفاق: انفاق كا ا جر ١٠، ١٢، ١٣;انفاق كا خسارہ ١٣

ايمان ايمان كا اجر ١٠

بخل: بخل كے علاج كا طريقہ ١٢

بخيل: بخيل كا عذاب ٤;بخيل كى سزا ٤

تحريك: تحريك كے اسباب ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١١

حسنہ: حسنہ كے موارد١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ١٢

رياكار: رياكار كا عذاب ٤;رياكار كا محروم ہونا ٤;رياكار كى سزا ٤

سزا: سزا ميں عدل٣، ٥

شيطان: شيطان سے دوستى ٤

۵۰۲

ظلم: ظلم كا ناپسنديدہ ہونا ٢

عدالتى نظام: ٥

عمل: عمل كى اخروى جزا ٩;عمل كى جزا ٣; عمل كى دنيوى جزا ٩;عمل كى سزا ٣;عمل كے اثرات ٤; ناپسنديدہ

عمل ٢;نيك عمل كى جزا ٦، ٧، ٨،٩

نيكي: نيكى كى تشويق، ١١

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى تشويق ١٢

آیت( ۴۱)

( فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَی هَـؤُلاء شَهِيدًا )

اس وقت كيا ہوگا جب ہم ہرامت كو اس كے گواہ كے ساتھ بلائيں گے او رپيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بنا كر بلائيں گے _

١_ ہر امت اپنے اعمال پر ايك گواہ اور ناظر ركھتى ہے_فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد

٢_ خداوند متعال قيامت كے دن، امتوں كے گواہوں اور ناظروں كو گواہى كيلئے طلب كرے گا_فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٣_ انبيائے كرام (ع) اپنى امتوں كے گواہ ہيں _فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد مفسرين كے بقول ''شہيد''سے مراد ہر امت كا پيغمبر ہے_ آيت كا بعد والا حصہ اس مطلب كى تائيد كرر ہا ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امير المؤمنين (ع) كے اس قول سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے محشر كے مقامات كے بيان كے ضمن ميں فرمايا:فيقوم الرسل(ع) فيشهدون فى هذه المواطن فذلك قوله ''فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد ''(١) پس انبياء (ع) اٹھيں گے اور ان مقامات ميں گواہى ديں گے اور اللہ تعالى كے اس فرمان '' فكيف اذا جئنا من كل امة بشہيد'' سے يہى مراد ہے_

____________________

١) توحيد صدوق ج٥ ص ٢٦١ ، ب ٣٦ ; نورالثقلين ج١ ص ٤٨١ ح ٢٥٤.

۵۰۳

٤_ روز قيامت، خدا اور قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے، رياكار اور بخيل افراد كى رسوائي اور بُرى حالت _

الذين يبخلون فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٥_ پيغمبراكرم(ص) اپنى امت كے گواہ ہيں _و جئنا بك على هؤلاء شهيداً مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ھولائ'' مسلمانوں اور امت پيغمبر(ص) كى طرف اشارہ ہے_

٦_ خداوند متعال قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كو اپنى امت پر گواہى كيلئے طلب فرمائے گا_و جئنا بك على هؤلاء شهيدا

٧_پيغمبروں (ع) كا اپنى امتوں كے اعمال سے آگاہ ہونا_فكيف اذا جئنا على هؤلاء شهيداً لوگوں كے نيك و بد اعمال پر گواہى دينے كا لازمہ،ان اعمال سے آگاہى ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) قيامت كے دن، امتوں كے شاہدوں پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھؤلائ''جملہ سابق ميں موجود ''شہيد''كى طرف اشارہ ہے چونكہ ہر امت كا ايك خاص شاہد ہے اور امتيں بھى متعدد ہيں لہذا گواہ بھى متعدد ہوں گے، لہذا اسم اشارہ صيغہ جمع ''ھؤلائ''كے ساتھ لايا گيا ہے_

٩_ انبيائے (ع) الہى كے درميان پيغمبراسلام(ص) كا ايك خصوصى اور بلند مقام و مرتبہ _

فكيف و جئنا بك علي هؤلاء شهيداً جيساكہ گذشتہ مطلب ميں توضيح دى گئي ہے كہ پيغمبراسلام(ص) دوسرے انبياء (ع) پر گواہ ہيں اور يہ حقيقت، آنحضرت(ص) كے بلند مرتبے اور خصوصى مقام كو ظاہر كرتى ہے_

١٠_ خداوند متعال قيامت كے دن، اعمال سے آگاہ ہونے كے باوجود، حساب لينے ميں محكم كارى اور دقت دكھانے كيلئے كچھ گواہوں كو گواہى كيلئے بُلائے گا_كان الله بهم عليماً فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

١١_ پيغمبراسلام(ص) روز محشر تمام انبيائے (ع) الہى پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤلاء شهيداً امير المؤمنين علي(ع) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:و هو (محمد(ع) ) الشهيد على الشهداء و الشهداء هم الرسل(ع) (١) پيغمبر اكرم(ص) گواہوں پر گواہ ہيں اور گواہوں سے مراد انبياء (ع) ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٢ ح١٣٢، تفسير برھان ج١ ص٣٧٠ ح٤.

۵۰۴

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور انبياء (ع) ٩;آنحضرت(ص) كى گواہى ٥، ٦، ٨، ١١; آنحضرت(ص) كے فضائل٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب لينا ١٠; اللہ تعالى كا علم ١٠

امت: امتوں پر گواہ ٢،٣، ٥، ٦ ;امتوں كا عمل ٧;امتوں كى گواہى ١

انبيا ء (ع) : انبياء (ع) كا علم غيب ٧; انبياء (ع) كى گواہى ٣;انبياء (ع) كے گواہ ١١

بخيل: بخيل اور قيامت كا دن ٤;بخيل كى رسوائي ٤

روايت: ١١

رياكار: رياكار قيامت كے دن ٤; رياكار كى رسوائي ٤

عمل: عمل كے گواہ ١

قيامت: قيامت كے دن گواہى ١١;قيامت كے دن گواہى كا فلسفہ ١٠

كفار: قيامت كے دن كفار ٤

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٤ ;قيامت كے بارے ميں كفر ٤

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٢، ٦، ٨، ١٠

آیت( ۴۲)

( يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّی بِهِمُ الأَرْضُ وَلاَ يَكْتُمُونَ اللّهَ حَدِيثًا ) اس دن جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ہے او ررسول كى نافرمانى كى ہے يہ خواہش كريں گے كہ اے كاش ان كے اوپر سے زمين برابر كردى جاتى او روہ خداسے كسى بات كو نہيں چھپا سكتے ہيں _

١_ قيامت كے دن رسول اكرم(ص) كى نافرمانى كرنے والے كفاركا اپنے نيست و نابود ہوجانے كى آرزو كرنا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

۵۰۵

''لو تسوّي''ميں ''لو'' بمعنى ليت (اے كاش) ہے اور جملہ ''لو تسوّى ...''نيست و نابود ہوجانے سے كنايہ ہے_

٢_ قيامت كے دن خداوند متعال كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والوں اور معاد كے منكروں كى حد سے زيادہ شرمسارى اور رسوائي_ما ذا عليهم لو امنوا يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّى بهم الارض گذشتہ آيات كے مطابق يہاں كفر سے مراد خدا تعالى اور معاد كا انكار ہے_

٣_ قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كى گواہى و شہادت كے وقت كفار بے حد شرم و تأسف سے دوچار ہوں گے_

و جئنابك علي هؤلاء شهيداً_ يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّي بهم الارض ''يومئذ:'، ''شہيداً''سے متعلق ہے_ يعنى وہ دن جب پيغمبر اكرم(ص) اعمال پر گواہى ديں گے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كے فرامين كى نافرمانى قيامت كے دن مرگ بار شرمسارى اور سرافكندگى كا باعث بنے گي_

و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

٥_ پيغمبراسلام(ص) كى رسالت و نبوت كا انكار قيامت كے دن كى شرم سارى و سرافكندگى كا باعث بنے گا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض '' الرسول '' ہوسكتا ہے از باب تنازع، ''كفروا'' كا مفعول بھى ہو_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے عصيان كرنا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر كے مترادف ہے_

يومئذ: يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول اگر ''الرسول'' كو ''كفروا''كا مفعول بنايا جائے تو بظاہر جملہ ''عصوا'' انكار رسالت كى تفسير اور بيان ہوگا_ يعنى عملاً پيغمبراكرم(ص) كا انكار كرنا_

٧_ پيغمبراسلام(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_و عصوا الرسول رسول خدا(ص) كى نافرمانى اس وقت مصداق پيدا كرتى ہے جب آنحضرت(ص) ان احكام كے علاوہ كہ جو خداوند متعال كى جانب سے ہيں ، خود اپنے اوامر ابلاغ كريں كہ جنہيں حكومتى اوامر كے عنوان سے تعبير كيا جاتا ہے_

٨_ دنيا ميں حقائق چھپانے كى وجہ سے، كفار كا قيامت كے دن شديد پشيمان ہونا_

يومئذ يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' لا يكتمون '' كا

۵۰۶

''تسوّي'' پر عطف ہو_

٩_ لوگ قيامت كے دن خداوند متعال سے كوئي بھى حقيقت نہيں چھپاسكيں گے_و لايكتمون الله حديثاً

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون''، ''يود''پر عطف ہو نہ كہ ''تسوّي''پر_

١٠_ قيامت، انسان كے اندرونى رازوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون ''، ''يود''پر عطف ہو_

١١_ آنحضرت (ص) كى رسالت كى حقانيت كو كتمان كرنے كى وجہ سے قيامت كے دن كفار كا سخت پشيمان اور شرمسار ہونا_و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً آيت شريفہ ميں كتمان كا مورد نظر مصداق ''كفروا و عصوا الرسول ''كے مطابق، حقانيت پيغمبر(ص) كا كتمان ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور كفار ٣;آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧; آنحضرت (ص) كى تكذيب ١١;آنحضرت (ص) كى تكذيب كے اثرات ٥; آنحضرت (ص) كى گواہى ٣; آنحضرت (ص) كى نافرماني١،٤،٦

خجالت : اخروى خجالت ٥;خجالت كے اسباب ٤، ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٤

عمل: عمل كے اخروى اثرات ٤

قيامت: قيامت كى خصوصيت ١٠; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ١، ٩، ١٠

كفار: كفار اور قيامت ١، ٢، ٣، ٨، ١١;كفار اور كتمان حقائق ٨، ١١;كفار كى آرزو ١;كفار كى پشيمانى ٨، ١١ ;كفار كى خجالت ٢، ٣، ١١;كفار كى رسوائي ٢

كفر: آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٦; اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٢;كفر كے موارد ٦

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٣

معاد: معاد كى تكذيب ٢

نافرمان: قيامت اور نافرمان لوگ ١، ٤; نافرمانى كرنے والوں كى آرزو ١

۵۰۷

آیت(۴۳)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَی حَتَّیَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّیَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَآئِطِ أ َوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا )

ايمان والو خبردار نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب بھى نہ جانا جب تك يہ ہوش نہ آجا ئے كہ تم كيا كہہ ر ہے ہو اورجنابت كى حالت ميں بھى مگر يہ كہ راستہ سے گذر ر ہے ہو جب تك غسل نہ كر لو اور اگر بيمار ہويا سفر كى حالت ميں ہو او ركسى كے پيخانہ نكل آئے ،يا عورتوں سے باہمى جنسى ربط قائم ہوجائے او رپانى نہ ملے توپاك مٹى سے تيمم كر لو اس طرح كہ اپنے چہروں او رہاتھوں پرمسح كرلو بيشك خدا بہت معاف كرنے والا اوربخشنے والا ہے _

١_ مستى اور نشے كى حالت ميں نماز كا باطل ہونا_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري بظاہر '' لاتقربوا '' ميں نہي، بطلان كى طرف اشارہ ہے نہ فقط حرمت تكليفى كا بيان_

٢_ مستى و نشے كى حالت ميں نماز پڑھنا جائز نہيں _*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''لاتقربوا''ميں نہي، نہى مولوى ہو يعنى حرمت تكليفى پر دلالت كررہى ہو_

۵۰۸

٣_ مستى كى حالت ميں وضو، غسل اور تيمّم باطل ہے_*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري نماز كے نزديك جانے سے نہى ہوسكتا ہے وضو، غسل اور تيمّم كے بطلان كى طرف بھى اشارہ ہو_ چونكہ نماز كے نزديك جانا، وضو و غسل و تيمم وغيرہ كے ذريعے ہى امكان پذير ہے_

٤_ مستى و نشے كى حالت ميں مسجد ميں داخل ہونے كى حرمت *لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے مراد وہ جگہ ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے_ يعنى مساجد_ يہ مفہوم ''الاّ عابرى سبيل'' كے قرينے سے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ مستى اور نشے كا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان كہى گئي بات كو مكمل طور پر سمجھنے لگے_و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون

٦_ مستى و نشے كى كيفيت ختم ہوجائے (يعنى جب، نماز كے اذكار كو پورى طرح سمجھنے لگے تو اسكے بعد نماز پڑھنا صحيح اور جائز ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون حكم و موضوع كى مناسبت سے ''ما تقولون'' سے بالخصوص نماز كے اذكار مراد ہيں _

٧_ نماز صحيح قرائت كے ساتھ اور اسكے اذكار كے معانى و مفاہيم كى طرف توجّہ كرتے ہوئے پڑھنا ضرورى ہے_

لاتقربوا الصلوة حتّى تعلموا ما تقولون جملہ ''حتّي تعلموا ...'' مستى كے حال ميں نماز كى حرمت كے فلسفہ كا بيان ہے_ لہذا كلمات كو صحيح ادا كرنا اور اسكے معانى كى طرف توجّہ ركھنا ضرورى ہے اسى لئے مستى كى حالت ميں نماز پڑھنا حرام ہے_

٨_ نماز كے اذكار اور اسكے مفاہيم سے بے توجہى مستى كى حالت ميں اسكے بطلان كا فلسفہ ہے_لاتقربوا الصلوة حتّي تعلموا ما تقولون جملہ ''حتي تعلموا ...'' مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت اور بطلان كى علت بيان كر رہا ہے_

٩_ حضور قلب كے ساتھ نماز پڑھنا ايك پسنديدہ اور ضرورى امر ہے_حتي تعلموا ما تقولون

مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت كا معيار، نماز كے اذكار سے عدم آگاہى اور ان كى طرف متوجہ نہ ہونا ہے_ اور يہ غفلت اور حضور قلب كے نہ ہونے كى صورت ميں بھى ہے_

١٠_ جنابت كى حالت ميں نماز پڑھنا باطل ہے_لاتقربوا الصلوة و لاجُنباً

۵۰۹

١١_ جنابت كى حالت ميں انسان كا آلودہ و ناپاك ہونا_لاتقربوا الصلوة ...و لاجنباً و حتي تغتسلوا مجنب كو غسل كى ضرورت، اسكے آلودہ ہونے كو ظاہر كرتى ہے_

١٢_ مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى حرمت_لاتقربوا الصلوة و لاجنباً يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے وہ جگہ مراد ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے يعنى مساجد_ اور ''الاّ عابرى سبيل'' اس كا قرينہ ہے_

١٣_ مجنب كيلئے مسجد سے گذرنے كا جواز_لاتقربوا الصلوة و لا جنباً الاّ عابرى سبيل

١٤_ مجنب كو نماز پڑھنے كيلئے غسل كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة حتي تغتسلوا

١٥_ غسل، رافع جنابت ہے_و ان كنتم جنباً حتي تغتسلوا

١٦_ غسل كيلئے پورے بدن كو دھونا ضرورى ہے_حتي تغتسلوا تيمم كے مواضع كى تصريح كرنے كے مقابلے ميں غسل كيلئے خاص اعضا كا تعين نہ كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ غسل ميں پورا بدن دھونا ضرورى ہے_

١٧_ تيمم سے جنابت رفع نہيں ہوتي_و لاجنباً حتي تغتسلوا يہ اس بنا پر ہے جب ''عابرى سبيل''سے مسافر مراد ہو تو جملہ ''لاتقربوا ...''يہ ظاہر كر رہا ہے كہمجنب مسافر، جنابت كى حالت كے ساتھ نماز پڑھ سكتا ہے اور آيت كے ذيل كے مطابق، مجنب مسافر كا فريضہ ہے كہ وہ تيمم كرے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تيمم اسكى جنابت كو رفع نہيں كرتا_

١٨_ جس مريض كيلئے پانى نقصان دہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيمم كرے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

١٩_ ضرر، شرعيفريضے كے رفع يا اس ميں تخفيف كا ايك سبب ہے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

٢٠_ جس مسافر كو پانى ميسر نہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيممكرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢١_ وضو اور تيممكے موجبات ميں سے ايك پيشاب و پاخانہ كا نكلنا ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا مائً فتيمموا ''غائط''بول و براز كرنے كے مقام كو كہتے ہيں

۵۱۰

اور اس جگہ سے آنا بول وبراز كرنے سے كنايہ ہے_

٢٢_ مجنباور مُحْدث افراد كو پانى نہ ہونے كى صورت ميں نماز پڑھنے كيلئے تيمّم كرنا ہوگا_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢٣_ غسل يا تيمّم كے موجبات ميں سے ايك، جماع ہے_او لمستم النساء فتيمّموا مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق(ع) كے ''لمستم النسائ'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے :هو الجماع _(١)

٢٤_ محدث كو پانى مل جانے كے بعد غسل يا وضو كرنا ہوگا خواہ اس سے پہلے پانى نہ ہونے كى وجہ سے اس نے تيمم كيا ہو_يا ايها الذين ا منوا فتيمّموا جملہ شرطيہ ''ان كنتم لمستم فلم تجدوا مائً فتيمموا ''كا مفہوم يہ ہے كہ پانى كى موجودگى كى صورت ميں تيمم كے ساتھ نماز نہيں پڑھ سكتے_ لہذا جس كى دسترس ميں پانى نہ ہو اور اس نے تيمم كيا ہے_ پانى تك رسائي حاصل ہوجانے كے بعد اسے غسل يا وضو كرنا ہوگا_

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٥٥ ح٥ نورالثقلين ج١ ص٤٨٤ ح٢٧٠_

۵۱۱

٢٥_ تيمم كرنے سے پہلے ''پاني''تلاش كرنا ضرورى ہے_*فلم تجدوا مائً فتيمّموا پانى نہ پانا (فلم تجدوا) جستجو و تلاش پر متفرع ہے_

٢٦_ قرآن كريم كا جنسى اور اس طرح كے ديگر مسائل بيان كرنے ميں ادب كا لحاظ ركھنا_اوجاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٧_ جنسى اور اس اس طرح كے ديگرمسائل كو اشارے كنائے ميں بيان كرنا چاہيئے_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٨_ تيمم، پاك و پاكيزہ اور مباح زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً ''صعيد'' كا معنى خاك يا مطلق زمين ہے_ (قاموس) ''طيّب'' يعنى نجاست سے پاك اور آلودگى سے پاكيزہ_ بعض كى رائے ہے كہ ''طيب'' زمين كے مباح ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے چونكہ دوسرے كے مال ميں تصرف، غيرطيب تصرف ہوگا_

٢٩_ تيمم، خاك پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً يہ اس بنا پر ہے كہ ''صعيد''سے مراد فقط خاك ہو نہ مطلق زمين_

۵۱۲

٣٠_ تيمم كے واجبات ميں سے ايك، ہاتھوں اور چہرے كے كچھ حصہ كا مسح كرنا ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

چونكہ مادہ ''مسح'' حرف جر كے بغيرمفعول بھى ركھ سكتا ہے لہذا ''وجوہ''پر''بائ''تبعيض كيلئے ہے اور ''ايديكم'' مجرور ہونے كى وجہ سے ''وجوہ''كے حكم تبعيض كا حامل ہے_

٣١_ تيمم ميں چہرے كے مسح كو ہاتھوں كے مسح پر مقدم كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

ذكر ميں ''ايدي''پر ''وجہ''كا تقدم، تيمم ميں اسكے مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٣٢_ خداوند متعال ہميشہ ''عفّو'' (بہت زيادہ درگذر كرنے والا ) اور غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) ہے_انّ الله كان عصفّواً غفوراً

٣٣_ معذور و ناچار افراد كيلئے احكام كى تخفيف، الہى عفو و غفران كا ايك پرتو ہے_فلم تجدوا مائً ان ّ الله كان عفواً غفوراً

٣٤_ ناتواني، مكلف كيلئے عذر ہے نہ كہ تكليف (شرعى فريضہ) كيلئے رافع_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا انّ الله كان عفواً غفوراً غسل اور وضو كى جگہ مسئلہ تيمم كے بعد، خداوند متعال كو ''عفو'' و ''غفور'' كى صفات سے ياد كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ اصل تكليف (شرعى فريضہ) باقى ہے اور خداوند متعال مكلف كے عذر كى خاطر اسے بخش دے گا_

٣٥_ نيند اور غنودگى كى حالت ميں نماز شروع كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:سكر النوم _(١) اس سے مراد نيند كى مستى ہے_

٣٦_ سوائے عبور كرنے كے، مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى ممانعت_و لاجُنباً الاّ عابرى سبيل حتّى تغتسلوا

امام باقر(ع) نے مجنب اور حائض كے مسجد ميں داخل ہونے كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:الحائض والجنب لايدخلان المسجد الا مجتازين ان الله تبارك و تعالى يقول: و لاجُنباً الا عابرى ...(٢) حائض اور مجنب مسجد ميں داخل نہيں ہوسكتے مگر صرف عبور كرنے كيلئے بيشك اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و لا جنباً الا عابري ...''

____________________

١)كافى ج٣ ص٣٧١ ح١٥، نورالثقلين ج١ ص٤٨٣ ح٢٦٠، ٢٦١،٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٤، تفسير عياشى ج١ص ٢٤٢ح ١٣٤ ، ١٣٧.

٢)علل الشرايع ص٢٨٨ ح١ ب ٢١٠، نورالثقلين ج١ ص٤٨٤، ح٢٦٦ ، ٢٦٧تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣ح ١٣٨ ، تفسير قمى ج١ ص ١٣٩.

۵۱۳

٣٧_ عورت كے بدن كو بغيرجنسى آميزش كے لمس كرنا، طہارت كو نہيں توڑتا_او لمستم النسائ امام باقر(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس نے وضو كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو لمس كيا، فرمايا:لا و الله ما بذلك باس و ما يعنى بهذا ''او لمستم النسائ''الاّ المواقعة فى الفرج ...(١) نہيں قسم بخدا اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور '' او لمستم النسائ'' سے مراد اللہ تعالى كى مراد صرف فرج ميں جماع ہے

٣٨_ مالى استطاعت كے مطابق، وضو كيلئے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً امام كاظم (ع) نے پانى نہ ہونے كى صورت ميں وضو اور غسل كيلئے پانى مہيا كرنے كيلئے ضرورى مبلغ كى مقدار بتاتے ہوئے فرمايا: ذلك على قدر جدتہ(٢) يعنى اپنى مالى حيثيت كے مطابق خريدے_

٣٩_ پانى دستياب ہوجانے سے تيمم كا باطل ہوجانا_فلم تجدوا مائً فتيمّموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس كو تيمم كے بعد پانى مل گيا ہو فرمايا: اذا را ى الماء وكان يقدر عليہ انتقض التيمم(٣) جب پانى كو ديكھے اور اسے حاصل كرنے پر قادر بھى ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

٤٠_ تيمم، پاكيزہ زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ''صعيداً طيباً''كے بارے ميں فرمايا:''الصعيد'' الموضع المرتفع و '' الطيّب'' الموضع الذى ينحدر عنه الماء (٤) صعيد سے مراد بلند جگہ ہے اور طيب سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے پانى بہہ رہاہو_

زمين كا مرتفع ہونا اور اسكے اوپر سے پانى كا عبور كرنا جيساكہ حديث ميں آيا ہے، زمين كے پاكيزہ ہونے سے كنايہ ہے چونكہ اگر زمين نشيب دار ہو تو گندگى وغيرہ كى جگہ بن جاتى ہے اور پانى اس ميں كھڑا ہوجاتا ہے اور بُو دينے لگتا ہے_

_____________________

١)تفسير برھان ج١ ص٣٧١ ح٥، ١٠، تہذيب شيخ طوسى ج١ ص٢٢، ح٥٥ ب ١/ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣، ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٦ تفسير برھان ج١ ص٣٧٢ ح١٧.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٤.

٤)معانى الاخبار ص٢٨٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٥ بحار الانوار ج٧٦ ص٣٤٧ ح١٢.

۵۱۴

٤١_ پاكيزہ زمين (مٹي) حصول طہارت كيلئے پانى كى جگہ لے ليتى ہے خواہ پانى كا فقدان طولانى ہى كيوں نہ ہوجائے_

فتيمموا صعيداًطيباً رسول خدا (ص) نے فرمايا:الصعيد الطيب وصضوء المسلم و لو الى عشر سنين (١) پاك مٹى پانى كى جگہ لے ليتى ہے اگر چہ دس سال تك ہو_ ''وصضوئ''''واو''كے فتح كے ساتھ، وہ پانى ہے كہ جس سے دھويا جاتا ہے_

آلودگي: آلودگى كے اسباب ١١

احكام: ١، ٢،٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠،١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١ احكام ثانوى ١٨، ١٩، ٢٢; احكام كا فلسفہ ٨

اسماء و صفات: عفوّ ٣٢;غفور ٣٢

اضطرار: اضطرار كے احكام ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو ٣٢، ٣٣; اللہ تعالى كى مغفرت ٣٢، ٣٣

بول : بول كے احكام ٢١

بيمار: بيمار كے احكام ١٨

تيمم: تيمم كا بطلان٣٩;تيمم كى شرائط ٢٥، ٢٨; تيمم كے احكام٣، ١٧، ٢٠،٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٩، ٤٠;تيمم كے موارد١٨; تيمم كے موجبات ٢١، ٢٢ ٨ ٢٣; تيمم كے واجبات٣٠، ٣١ مستى ميں تيمم ٣

پاخانہ: پاخانہ كے احكام ٢١

جنابت: جنابت كے اثرات ١١; جنابت كے احكام ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ٢٢، ٢٤،٣٦

روايت: ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١

زمين: پاك زمين٤٠، ٤١

___________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٥٥٢، ذيل آيت.

۵۱۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے رفع كے اسباب ١٩، ٣٤;شرعى فريضہ ميں سہولت ٣٣; شرعى فريضہ ميں عذر ٣٤; شرعى فريضہ ميں قدرت ٣٨

ضرر: ضرر كے اثرات ١٨، ١٩

ضعف: ضعف كے اثرات ٣٤

طہارت: طہارت كے احكام ٣٧، ٤١;طہارت كے نواقص ٣٧

غسل: غسل كے اثرات ١٥;غسل كے احكام ٣، ١٦، ٢٣، ٢٤; غسل كے موجبات ٢٣; غسل كے واجبات١٦; مستى ميں غسل ٣;واجب غسل ١٤

قرآن كريم: قرآن كريم كا ادب ٢٦

كلام : كلام كرنے ميں ادب ٢٦،٢٧;كلام كرنے ميں كنايہ ٢٧

مباشرت: مباشرت كے اثرات ٢٣

محرمات: ٤، ١٢

مسافر: مسافر كے احكام ٢٠

مست: مست كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦ ;مستى كا خاتمہ ٥، ٦

مسجد: مسجد كے احكام ٤، ١٢، ١٣، ٣٦

معذور: معذور كے احكام ٣٣

نماز: حالت مستى ميں نماز ١، ٢، ٨; نماز قائم كرنا ٩; نماز كا بطلان ١، ٨، ١٠ ;نماز كے آداب ٩، ٣٥; نماز كے احكام ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٤، ٢٢;نماز ميں حضور قلب ٨، ٩ ;نماز ميں قرائت ٧

وضو: حالت مستى ميں وضو ٣٠;وضو كے احكام ٣، ٢١، ٢٤، ٣٨; وضو كے موجبات ٢١

۵۱۶

آیت(۴۴)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلاَلَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّواْ السَّبِيلَ )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا ہے جنھيں كتاب كا تھوڑا سا حصہ دے ديا گيا ہے كہ وہ گمراہى كا سودا كرتے ہيں اور چاہتے ہيں كہ تم بھى راستہ سے بہك جاؤ _

١_ علمائے اہل كتاب كا اپنى آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

بظاہر ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور ''من الكتاب''، ''نصيباً''كى صفت ہے_ يعنى وہ كتاب كے صرف بعض حصوں سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

٢_ علمائے يہود كا تورات سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''من الذين ھادوا''(آيت ٤٦) ميں ''من''بيانيہ ہو_

٣_ ہدايت كى شرط يہ ہے كہ آسمانى كتاب كے تمام مطالب سے ا نسان آگاہ ہو_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة بظاہر اہل كتاب كى ان الفاظ ميں توصيف كرنا كہ وہ كتاب كے كچھ حصوں سے آگاہ ہيں جملہ ''يشترون الضلالة ...''كيلئے ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ تعليمات الہى سے ناقص آگاہي، گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة

٥_ علمائے اہل كتاب، ہدايت سے محروميت كے بدلے گمراہى كے خريدار ہيں _الم تر يشترون الضّلالة

٦_ علمائے دين كى طرف سے، گمراہى كے بدلے

۵۱۷

ہدايت كا سودا ايك انتہائي حيرت ناك اور قابل مذمت امر ہے_الم تر يشترون الضّلالة ''الم تر ...''ميں استفہام تعجب و حيرت كيلئے ہے_

٧_ علمائے اہل كتاب كى اپنى آسمانى كتاب سے بہرہ مندي، ہدايت كے حصول كيلئے كافى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة كہہ سكتے ہيں كہ اہل كتاب كو ''اوتو ا نصيباً ...''كے عنوان سے ياد كيا جانا_ان كى گمراہى كى قباحت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى وہ آسمانى كتاب سے بہرہ مند ہونے كے باوجود گمراہى كے راستے پر چل پڑے_

٨_ علمائے اہل كتاب كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدو ن ان تضلوا السبيل

٩_ علمائے يہود كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدون ان تضلوا السبيل

١٠_ صدر اسلام ميں علمائے اہل كتاب كا ايك خاص مقام و مرتبہ _الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب و يريدون ان تضلوا السبيل ''اوتوا نصيباً'' سے مراد علمائے اہل كتاب ہيں كيونكہ علم كتاب ان كے پاس ہے اور بعد والى آيت ميں خداوند متعال كا جملہ ''الله اعلم باعدائكم ''كے ذريعے ان كى دشمنى كى تصريح كرنا، اس مقام و حيثيت كو ظاہر كرتا ہے جو انہيں مسلمانوں كے درميان حاصل تھي_

١١_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے اہل كتاب اور يہودى دانشوروں كا اپنے علم اور مقام و حيثيت سے سوء استفادہ كرنا_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل

١٢_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى خاطر يہوديوں كى جدوجہد كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل علمائے يہود كے ارادوں كو بيان كرنے كا مقصد، اسلامى معاشرے كو گمراہ كرنے كى خاطر ان كى مسلسل جدوجہد سے مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٧ ; آسمانى كتب كى تعليمات ٣

۵۱۸

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمان ٨، ١١;اہل كتاب كى آسمانى كتب ١;علمائے اہل كتاب ١، ٥، ٧، ١١ ;علمائے اہل كتاب كا گمراہ كرنا ٨;علمائے اہل كتاب كے فضائل ١٠

جہالت: جہالت كے اثرات ٤

دين: دينى تعليمات سے جہالت ٤ دين فروش افراد: ٦ دين فروشي: دين فروشى پر سرزنش ٦

زيركى : زيركى كى اہميت ١٢

علم: علم سے سوء استفادہ، ١١

علمائ: علماء كى دين فروشى ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤;گمراہى كو خريدنا ٥، ٦;گمراہى كے اسباب ٨، ٩، ١١، ١٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ داري١٢

موقعيت: موقعيت سے سوء استفادہ ١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٧;ہدايت كو فروخت كرنا ٥، ٦; ہدايت كى شرائط ٣

يہود: علمائے يہود ٢، ١١;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٩;يہود اور تورات ٢;يہود اور مسلمان ٩، ١ ١،١٢ يہود سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ١٢;يہود كا گمراہ كرنا ١٢

۵۱۹

آیت(۴۵)

( وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَی بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَی بِاللّهِ نَصِيرًا )

او رالله تمھارے دشمنوں كو خوب جانتا ہے اور وہ تمھارى سرپرستى اور مدد كے لئے كافى ہے

١_ مسلمانوں كے دشمنوں كے بارے ميں خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے_والله اعلم باعدائكم

٢_ علمائے يہود، مسلمانوں كے دشمن ہيں _الم تر الى الّذين والله اعلم باعدائكم گذشتہ اور بعد والى آيت كے قرينے سے ''اعدائ''سے مراد علمائے يہود ہيں _

٣_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا اپنے بارے ميں يہود كى دشمنى كو باور نہ كرنا_الم تر والله اعلم باعدائكم

''اعلم''كو صيغہ افعل تفضيل كے ساتھ لانا، ظاہر كرتا ہے كہ مسلمانوں كو اپنے بارے ميں علمائے يہود كى دشمنى كا يقين نہيں آرہا تھا_

٤_ اسلامى معاشرے كے مذہب اور ثقافت پر حملہ آور ہونے والے ہى مسلمانوں كے حقيقى دشمن ہيں _

و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم خداوند متعال علمائے يہود كو اسلئے مسلمانوں كا دشمن قرار ديتا ہے كيونكہ وہ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہيں _

٥_ دشمن كى شناخت كيلئے وحى كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_والله اعلم باعدائكم

٦_ انحراف سے بچنے اور ہدايت كے حصول ميں ، دشمن شناسى كى خاص اہميت ہے_و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم

٧_ خداوند متعال دوستى و سرپرستى كيلئے كافى ہے_

۵۲۰

و كفي بالله وليّاً

٨_ خداوند متعال ہى مددكيلئے كافى ہے_و كفى بالله نصيراً

٩_ خداوند متعال، مؤمنين كا دوست اور حامى ہے_والله اعلم باعدائكم و كفي بالله ولياً و كفى بالله نصيراً

١٠_ مؤمنين كو خداوند متعال كى نصرت اور ولايت پر اعتماد كرتے ہوئے مخالفين كى دشمنى سے اپنے آپ كو خوفزدہ اور كمزور نہ كريں _والله اعلم باعدائكم و كفى بالله وليّصا و كفى بالله نصيراً يہوديوں كو دشمن كے عنوان سے متعارف كرانے كے بعد، خداوند متعال كى نصر ت اور ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا يہود كى دشمنى كے تصور سے تم لوگ ان سے ڈرنے لگو_

اللہ تعالى اللہ تعالى كا علم، ١; اللہ تعالى كى دوستى ٧، ٩;اللہ تعالى كى نصرت٨، ١٠; اللہ تعالى كى ولايت ٧، ١٠

انحراف: انحراف كے موانع ٦

ثقافتى يلغار:٤

خوف : ناپسنديدہ خوف ١٠

دشمن شناسي: دشمن شناسى كى اہميت ٦;دشمن شناسى كے وسائل ٥

دين: دين كے دشمن ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٣;مسلمانوں كے دشمن ١، ٢، ٣، ٤

مؤمنين: مؤمنين كى حمايت ٩;مؤمنين كے فضائل ٩

وحي: وحى كا كردار ٥

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٦

يہود: علمائے يہود كى دشمنى ٢ ; يہود اور مسلمان ٣; يہود كى دشمنى ٣

۵۲۱

آیت( ۴۶)

( مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَكِن لَّعَنَهُمُ اللّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

يہوديوں ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كلمات الہيہ كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ ہم نے بات سنى او رنافرمانى كى او رتم بھى سنو مگر تمھارى بات نہ سنى جائے گى يہ سب زبان كے توڑمروڑ اور دين ميں طعنصہ زنى كى بنا پر ہوتا ہے حالانكہ اگر يہ لوگ يہ كہتے كہ ہم نے سنا او راطاعت كى آپ بھى سنئے او رنظر كرم كيجئے تو ان كے حق ميں بہتر او رمناسب تھا ليكن خدانے ان كے كفر كى بنا پر ان پر لعنت كى ہے تو يہ ايمان نہ لائيں گے مگر بہت قليل تعداد ميں _

١_ علمائے يہود، كلام او ر حقائق كى تحريف كرنے والے ہيں _من الذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

''من الذين هادوا'' (يہوديوں ميں سے بعض) سے علمائے يہود مراد ہيں چونكہ وہى تحريف كرسكتے ہيں _ ''كلم''(جمع كلمہ) كا معنى كلام و سخن ہے كہ جو مورد كى مناسبت سے وہ حقائق ہيں كہ جن كى تحريف مسلمانوں كو گمراہ كرنے ميں مؤثر تھي_

٢_ علمائے يہود كى طرف سے تورات كى بے جا تحريف و تفسير_*من الّذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

بعض كى رائے ہے كہ ''الكلم''سے مراد تورات ہے اور اس آيت ميں ''عن مواضعہ''كے مطابق تحريف سے مراد غلط تفسير ہے نہ كہ الفاظ و جملات كى تغيير چونكہ غلط تفسير سے جملہ اپنى موقعيت و حيثيت سے نكل جاتا ہے_

۵۲۲

٣_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے يہود كا ايك طريقہ كلام كى غلط تفسير اور اس ميں تحريف كرنا تھا_

و يريدون ان تضلوا السبيل من الذين هادوا يحرّفون الكلم ''ان تضلوا''كے قرينے سے علمائے يہود كى طرف سے كلام كى تحريف اور غلط تفسير كا مقصدمسلمانوں كو گمراہ كرنا تھا_

٤_ كلام كى تحريف اور غلط تحليل و تفسير، مسلمانوں كے ساتھ يہود كى دشمنى كا ايك نمونہ ہے_

والله اعلم باعدائكم يحرّفون الكلم عن مواضعه يہود كى دشمنى كے بيان كے بعد جملہ ''يحرّفون ...''مسلمانوں كى نسبت علمائے يہود كى دشمنى و عداوت كے اثبات كيلئے ايك دليل اور علامت كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) كے كلام كو سننے اور سمجھنے كے بعدآنحضرت(ص) كے سامنے رد عمل كے طور پر يہوديوں كا جان بوجھ كر نافرمانى كرنا_من الذين هادوا و يقولون سمعنا و عصينا

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم (ص) پر تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں سے بے اعتنائي كرتے ہوئے سنى ان سنى كرديتے ہيں _من الذين هادوا يقولون و اسمع غيرمسمع: يہ اس بنا پر ہے كہ ''غيرمسمع''اخبار ہو نہ كہ نفرين اور جملہ ''اسمع غير مسمع'' كا معنى يہ ہے كہ اے پيغمبر(ص) ہمارى باتيں سنو اگرچہ ابھى تك آپ(ص) نے ہمارى باتيں سنى ان سنى كرديں اوركوئي پروا نہيں كي_

٧_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) پر يہ تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں كو درك نہيں كرتے_

واسمع غيرمسمع: مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ سُننا، درك كرنے كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ ہم كہتے اسے سمجھو اور درك كرو اگرچہ آپ(ص) نے ابھى تك ہمارى باتيں درك نہيں كيں اور نہ سمجھى ہيں _

٨_ پيغمبراكرم(ص) سے كلام كرتے ہوئے بعض يہوديوں كا آنحضرت(ص) كى نسبت نفرين و توہين آميز رويہ اپنانا_

من الذين هادوا واسمع غيرمسمع مذكورہ بالا مطلب ميں ''غيرمسمع'' كو اسكے انشائي معنى ميں ليا گيا ہے اور اس كا مفہوم يہ ہے_ خدا تمہيں بہرا اورناشنوا كردے، يا خدا تجھے نافہم بنادے_

٩_ بعض يہوديوں كا كلمہ ''راعنا''كا تلفظ كرنے ميں اپنا

۵۲۳

لہجہ بدلتے ہوئے ''راعينا''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كى توہين كرنا_و راعنا لياً بالسنتهم

''راعنا''كا معنى ہے ہمارى طرف توجّہ كر، اور ''راعينا''كا معنى ہے ہمارا چرواھا _ يہودى كلمہ ''راعنا''كا تلفظ اس انداز ميں كرتے تھے كہ سننے والا اس سے ''راعينا'' سمجھتاتھا_

١٠_ يہود كا پيغمبر(ص) اور اسلام كا ا ستہزا كرنا_من الذين هادوا يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا لياً بالسنتهم

١١_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے دين اسلام كى عيب جوئي كرنا_راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدّين ''طعناً فى الدين '' يعنى عيب جوئي و بدگوئي كرتے ہوئے دين پر حملہ كرنا_ ياد ر ہے كہ ''طعنا'ً'، ''يقولون''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ''يقولون كذا طاعنين فى الدين''_

١٢_ يہودي، اسلام پر حملہ آور ہونے اور اسے ضر ر پہنچانے كے درپے تھے_و طعناً فى الدّين

١٣_ وحى اور كلام پيغمبر(ص) كو چرواہوں كے شور و غل سے تشبيہ ديكر يہوديوں كا دين اسلام پر طعن و تشيع كرنا_

راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدين يہوديوں كا پيغمبر اكرم(ص) كو چرواہا كہنے كا ناپاك مقصد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ وہ آپ(ص) كے كلام اور دعوت كو چروا ہے كے شوروغل سے تشبيہ دينا چاہتے ہوں _

١٤_ دين اسلام پر طعن كرنے اور آنحضرت(ص) كا مذاق اڑانے كى خاطر بعض يہوديوں كاطريقہ يہ تھا كہ وہ گفتگو كرتے ہوئے دو پہلو اور ذومعانى جملے استعمال كرتے تھے_واسمع غيرمسمع راعنا ليا بالسنتهم و طعناً فى الدين

كلمہ ''مسمع''كا مصدر ''اسماع'' ہے كہ جو دو متضاد معانى كا حامل ہے ايك سننا اور سمجھنا_ دوسرا دشنام و گالى دينا_ اور جملہ ''راعنا'' زبان كے تھوڑے سے ہيرپھير سے ''ہمارا چرواہا''كامعني، سننے والے كے ذہن ميں ڈال سكتا ہے_

١٥_ قوم يہود كا نفاق اور دوغلاپن_يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا

١٦_ يہود كى خير اور بھلائي، پيغمبراكرم(ص) كا كلام سننے اور آنحضرت(ص) كى فرمانبردارى ميں ہے_

۵۲۴

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم

١٧_ پيغمبراسلام(ص) كى باتيں غور سے سننا اور ان كى اطاعت كرنا انسانوں كى سعادت و بہترى كا باعث ہے_

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٨_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں تمسخر آميز، دو رخى اور مبہم باتوں سے پرہيز كرنے ميں ہى قوم يہود كى بھلائي اور بہترى تھي_و لو انهم قالوا و اسمع و انظرنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٩_ تحريف كرنے والے يہود، اپنى بھلائي و بہترى كے خيال سے، پيغمبراكرم(ص) كو اذيت و آزار اور اسلام كو نقصان پہنچانے كے در پےتھے_من الذين هادوا لكان خيراً لهم و اقوم

٢٠_ بعض يہود كا لعنت خداوند متعال ميں گرفتار ہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم

٢١_ يہود كا اپنے كفر كے سبب خداوند متعال كى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا_من الذين هادوا لعنهم الله بكفرهم

٢٢_ يہوديوں كے كفر كا ايك نمونہ، پيغمبراكرم(ص) اورا سلام كى نسبت ان كا تحريف ،استہزا اور طعن و تشنيع سے كام لينا ہے_من الذين هادوا يحرّفون سمعنا و عصينا لعنهم الله بكفرهم

٢٣_ كفر كا ايك نمونہ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) كى نسبت طعن و استہزا اور تحريف سے كام لينا ہے_يحرّفون الكلم لعنهم الله بكفرهم

٢٤_ يہوديوں ميں سے سوائے چند افراد كے كوئي بھي، راہ راست اور بھلائي كى طرف نہيں آئے گا_

لكان خيراً لهم و اقوم و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الا قليلاً

٢٥_ فقط تھوڑے سے يہودي، اسلام اور پيغمبراسلام، پر ايمان لائيں گے_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً

٢٦_ حتي كہ لعنت الہى ميں گرفتار ہونے والوں كيلئے بھى ايمان و ہدايت كا امكان موجودہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''يؤمنون''كے فاعل سے استثنا ہو_ تو جملہ ''لعنھم الله ''كا مفہوم يہ ہوجائے گا كہ لعنت شدہ لوگوں ميں سے تھوڑے سے لوگ ايمان لانے ميں كامياب

۵۲۵

ہوں گے_

٢٧_ يہوديوں ميں سے ايك قليل گروہ نے كفر اختيار نہيں كيا اور لعنت الہى كا مستحق نہيں بنا_

و لكن لعنهم الله بكفرهم الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''لعنھم الله ''كے مفعول ميں سے استثنا ہو ''قليلا''كا نصب اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٢٨_ يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونے كے سبب ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے محروم ہونا_

لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

٢٩_ لعنت الہى ايمان و ہدايت سے محروميت كا راستہ ہموار كرتى ہے_لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر تہمت ٦، ٧;(يہود كا) آنحضرت(ص) پر نفرين كرنا ٨; آنحضرت (ص) كا استہزاء ١٠، ٤ ١،٢٢، ٢٣; آنحضرت (ص) كواذيت و آزار پہنچانا ١٩; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١٦، ١٧;آنحضرت(ص) كى اہانت ٨،٩; آنحضرت(ص) كى نافرمانى ٥

استہزا: استہزا سے اجتناب ١٨

اسلام: اسلام پر طعن ١٣، ١٤، ٢٢، ٢٣;اسلام كا استہزا ١٠

اطاعت: اطاعت كے اثرات ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لعنت كرنا ٢٠، ٢١، ٢٧; اللہ تعالى كى طرف سے لعن كے اثرات ٢٨، ٢٩

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢٨;اسلام پر ايمان ٢٨;ايمان كے موانع ٢٨، ٢٩

تحريف: تحريف كے اثرات ٢٣

تورات: تورات كى تحريف ٢

سعادت: سعادت كے اسباب ١٧

كفر: كفر كے اثرات ٢١;كفر كے علائم ٢٢، ٢٣

كلام: كلام ميں تحريف ١،٣، ٤

۵۲۶

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٣

لعنت: عنت كے اثرات ٢٨; لعنت كے اسباب ٢١، ٢٧، ٢٨; لعنت كے مشمولين٢٠

لعنتى لوگ ٢٨: لعنتى لوگوں كا ايمان ٢٦; لعنتى لوگوں ہدايت ٢٦

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن٤

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢٩

يہود: علمائے يہود كا تحريف كرنا ١، ٢، ٣ ;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٣;يہود اور آنحضرت(ص) ٥، ٦ ، ٧، ٨ ، ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٤،١٨، ٢٢، ٢٥;يہود اور اسلام ١٠، ١١،١٢،١٣، ١٩، ٢٢، ٢٥;يہود اور مسلمان ٣; يہود اور وحى ١٣;يہود پر لعنت ٢٠، ٢١، ٢٧، ٢٨;يہود كا ا ستہزاء ١٠، ١٤، ٢٢ ;يہود كا ايمان ٢٥; يہود كا تحريف كرنا ٤، ١٩، ٢٢;يہود كا عصيان ٥;يہود كا عيب جوئي كرنا ١١;يہود كا كفر ٢١، ٢٢;يہود كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ٦، ٧، ٨، ١٤; يہود كا نفاق ١٥; يہود كى اقليت ٢٤، ٢٥، ٢٧، ٢٨;يہود كى دشمنى ٤; يہود كى سازش ١٢;;يہود كى گمراہى ٢٤;يہود كى محروميت ٢٨; يہود كى مصلحت ١٦، ١٨;يہود كے باطل خيالات ١٩; يہودى مؤمن ٢٧

آیت( ۴۷)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ آمِنُواْ بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَی أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللّهِ مَفْعُولاً )

اے وہ لوگ جنھيں كتاب دى گئي ہے ہمارے نازل كئے ہوئے قرآن پرايمان لے آؤ جو تمھارى كتابوں كى تصديق كرنے والا ہے قبل اس كے كہ ہم تمھارے چہروں كو بگاڑ كر پشت كى طرف پھير ديں يا ان پر اس طرح لعنت كريں جس طرح ہم نے اصحاب سبت پر لعنت كى ہے اورالله كا حكم بہر حال نافذ ہے _

١_ خداوند متعال كى طرف سے اہل كتا ب كو قرآن پر ايمان لانے كى دعوت_

۵۲۷

يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٢_ خداوند متعال كا اديان الہى كے پيروكاروں كو قرآن كے محور پر متحد ہوجانے كا حكم دينا_يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٣_ اہل كتاب كى وحى اور آسمانى كتابوں سے آشنائي كا تقاضا ہے كہ وہ قرآن پر ايمان لے آئيں _

يا ايها الّذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلّنا يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے مخاطب كرنا اور اس بات كى تصريح كرنا كہ قرآن كريم خداوند متعال كى جانب سے ہے، خود قرآن پر اہل كتاب كے ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك استدلال كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ قرآن كريم پر ايمان لانا، اہل كتاب كے فرائض ميں سے ہے_امنوا بما نزلنا

٥_ قرآن كريم كا تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہى دينا_امنوا بما نزّلنا مصدقاً لما معكم

٦_ زمانہ نزول قرآن تك تورات و انجيل كا تحريف سے محفوظ ہونا_بما نزلّنا مصدقاً لما معكم ''مامعكم''سے وہى تورات و انجيل مراد ہے جو لوگوں كى دسترس ميں تھي_ قرآن كريم نے اسكى تصديق كى ہے اور اسكى حقانيت پر گواہى دى ہے_

٧_ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہ و دليل ہے_نزلنا مصدقاً لما معكم قرآن كا مصدّق ہونا ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہو كہ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت كے دلائل ميں سے ہے_ كيونكہ ان دونوں كتابوں ميں قرآن كے نزول كا وعدہ ديا گياتھا_

٨_ تورات و انجيل ميں ، بعثت پيغمبر(ص) اور نزول قرآن كى بشارت كا موجود ہونا_نزلنا مصدقاً لما معكم

٩_ تورات و انجيل كى سچائي او ر درستى كى تائيد قرآن كريم كى طرف سے ہونا، قرآن كى حقانيت كى علامت ہے اور اس سے اہل كتاب كو اس پر ايمان لانے كى راہنمائي ہوتى ہے_امنوا بما نزلنا مصدقاً لما معكم اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد جملہ ''مصدقاً لما معكم''حقانيت قرآن اور اس پر ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

۵۲۸

١٠_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو، قرآن كريم پر ايمان نہ لانے كى صورت ميں ان كى انسانيت كے مسخ ہوجانے كے بارے ميں خبردار كرنا_امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها او نلعنهم ''طمس''كا معنى كسى چيز كے اثر كو مٹانا اور نابود كرنا ہے_ اور ''وجہ''سے مراد چہرہ ہے_ اور ''وجوہ''سے افراد انسان مراد ہيں چونكہ ''ھم'' كى ضمير اسكى طرف پلٹ رہى ہے_ البتہ يہ ان كے انسانى تشخص كے لحاظ سے ہے نہ كہ ان كے بدن و جسم كے اعتبار سے_

١١_ اہل كتاب كى طرف سے انكار قرآن كا نتيجہ، معاشرتى مقام و حيثيت سے محروميت اور ذلت و رسوائي ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وجوہ''سے وجاہت مراد ہو_ پس ''فنردّھا''كا معنى يہ ہے كہ ان كى وجاہت، ذلت و رسوائي ميں تبديل ہوجائے گي_

١٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار كا نتيجہ، شخصيت كا مسخ ہونا اور فكر و عقيدے ميں انحراف پيدا ہونا ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''اس اعتبار سے كہ انسان كے تمام حواس اس ميں جمع ہيں فہم و ادراك سے كنايہ بن سكتا ہے_

١٣_ بعض اہل كتاب علماء و قائدين كے چہروں كا قيامت كے دن مسخ ہوجانا_*من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''كا نكرہ ہونا ظاہر كرتا ہے كہ يہ عقوبت (انسانى چہرے كا مسخ ہونا) تمام مخاطبين كيلئے نہيں _ يہ بھى ياد ر ہے كہ بعض مفسرين كے نزديك اس كا وقت قيامت كا دن ہے_

١٤_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو قرآن سے كفر و انكار كى صورت ميں لعن الہى ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_يا ايها الذين اوتوا الكتب او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٥_ اصحاب سبت كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا_كما لعنّا اصحاب السّبت

١٦_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے لوگوں كا اسى لعنت ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے

۵۲۹

دوچار ہونا كہ جس ميں اصحاب سبت مبتلا ہوئے تھے_امنوا او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السبت

١٧_ لعنت الہى كے گوناگوں اور متفاوت نمونے اور مثاليں _لعنهم الله فلايؤمنون او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٨_ اصحاب سبت كى آپ بيتى (بندروں كى شكل ميں مسخ ہونا) اہل كتاب كے كافرين و منكرين قرآن كيلئے ايك عبرت و نصيحت ہے_او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٩_ امرو قضائے الہى كا ناقابل تخلف ہونا_و كان امر الله مفعولاً

٢٠_ قرآن كريم كے منكر كفار كا مسخ ہونا يا ان كا لعنت ميں گرفتار ہونا سنت الہى ہے_من قبل ان نطمس وجوهاً او نلعنهم و كان امر الله مفعولاً

٢١_ اہل كتاب ميں سے قرآن كريم كے منكرين و كفار كا مسخ ہونا يا ان پر لعنت ايك حتمى اور ناقابل تخلف فيصلہ ہے_يا ايهّا الذين اوتوا الكتاب امنوا من قبل ان نطمس و كان امر الله مفعولاً

٢٢_ قرآن كريم پر اہل كتاب كا ايمان نہ لانا، ان كى ابدى گمراہى اور عدم سعادت كا راستہ ہموار كرتا ہے_

من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:نطمسها عن الهدي فنردّها على ادبارها فى ضلالتها ذمّاً لها بانهّا لاتفلح ابداً (١) مراد يہ ہے كہ ہم ان كو ہدايت سے دور كرديں گے اور ان كى مذمت كرتے ہوئے انہيں گمراہى كى طرف پلٹا ديں گے كہ وہ كبھى كامياب نہ ہوپائيں گے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) انجيل ميں ٨;آنحضرت(ص) تورات ميں ٨

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٢

اديان: اديان كے پيروكاروں كى ذمہ دارى ٢

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٨٦، نورالثقلين ج١ ص٤٨٧ ح٢٨٠.

۵۳۰

اصحاب سبت: اصحاب سبت پر لعنت ١٦، ١٧; اصحاب سبت كا قصہ ١٩;اصحاب سبت كا مسخ ہونا ١٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٠، ١٥; اللہ تعالى كى دعوت ١; اللہ تعالى كى سنن١،٢; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١٥،١٦،١٨; اللہ تعالى كى قضا كا حتمى ہونا ٢٠ ، ٢٢;اللہ تعالى كے اوامر ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى بشارت٨; انجيل كى تحريف٦; انجيل كى تعليمات ٨; انجيل كى حقانيت ٥، ٧، ٩

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ١٢;فكرى انحراف ١٢

اہل كتاب: اہل كتاب اور قرآن ٩، ١١،١٩،٢٣;اہل كتاب اور قيامت ١٤; اہل كتاب پر لعنت ١٥;اہل كتاب كا كفر ٢٣;اہل كتاب كا مسخ ہونا ١٠، ١٤ ;اہل كتاب كو خبردار كرنا ١٠، ١٥ اہل كتاب كو دعوت ١ ; اہل كتاب كى ذمہ دارى ٣، ٤ ;اہل كتاب كے قائدين ١٤; اہل كتاب كے كفار٢٢; علمائے اہل كتاب١٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٣;ايمان كى دعوت ١;قرآن كريم پر ايمان ١، ٣، ٤، ٩

تورات: تورات كى بشارت ٨; تورات كى تحريف ٦;تورات كى تعليمات ٨; تورات كى حقانيت ٥، ٧، ٩

ذلت: ذلت كے اسباب ١١

رستگاري: رستگارى كے موانع ٢٣

روايت: ٢٣

شخصيت: شخصيت كا مسخ ہونا ١٢

عبرت: عبرت كے اسباب ١٩

علم: علم كے اثرات ٣

قرآن كريم:

۵۳۱

قرآن كريم انجيل ميں ٨;قرآن كريم اور انجيل ٥ ، قرآن كريم اور تورات ٥قرآن كريم تورات ميں ٨; قرآن كريم كا كردار ٢، ٧;قرآن كريم كى تكذيب كے اثرات ١١; قرآن كريم كى حقانيت ٩;قرآن كريم كى گواہى ٥

قيامت: قيامت كے دن مسخ ہونا ١٤

كفار: كفار پر لعنت ٢١، ٢٢;كفار كا مسخ ہونا ٢١، ٢٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ١٠،١٢، ١٥، ١٧، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٣;كفر كے اثرات ١٠، ١٢، ١٧، ١٩،٢٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٣

لعنت: لعنت كے مراتب ١٨; لعنت كے مشمولين ١٦، ١٧; لعنت كے موجبات ١٥، ١٧، ٢١

مسخ: بندر كى شكل ميں مسخ ہونا ١٩

معاشرتى حيثيت : ١١

آیت (۴۸)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء وَمَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدِ افْتَرَی إِثْمًا عَظِيمًا ) الله اس بات كو معاف نہيں كرسكتا كہ اس كا شريك قرار ديا جائے اوراس كے علاوہ جس كو چا ہے بخش سكتا ہے اور جو بھى اس كا شريك بنائے گااس نے بہت بڑا گناہ كيا ہے _

١_ شرك ايك ناقابل مغفرت لغزش اور انحراف ہے_انّ الله لايغفر ان يشرك به

٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار، خداوند متعال كے ساتھ شرك كرنے كے برابر ہے_

امنوا بما نزّلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به جملہ ''ان الله ...'''قرآن كے منكر كفار كيلئے تہديد ہے _بنابرايں قرآن سے كفر و انكار كو خداوند متعال كے ساتھ شرك يا بمنزلہ شرك كا مصداق ہونا چاہيئے_

۵۳۲

٣_ اہل كتاب كا قرآن سے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے مشرك ہونا_فلايؤمنون الا قليلاً يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا ان الله لايغفر ان يشرك به

٤_ منسوخ شدہ مذاہب كى ترويج كرنے والے اوردين ساز لوگ درحقيقت اپنے آپ كو خداوند متعال كا ہم مرتبہ اور اس كا شريك قرار ديتے ہيں _يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به

٥_ شرك سے كم تر ہر گناہ، قابل مغفرت و بخشش ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ كلمہ ''دون'' كا معنى كم تر و پست تر ہے_

٦_ گناہوں كى بخشش و مغفرت، مشيت الہى سے مربوط ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٧_ جو گناہ شرك كى حد تك ہوں وہ قابل مغفرت نہيں _و يغفر مادون ذلك لمن يشائ مندرجہ بالا مطلب، كلمہ ''دون''كے معنى كم تر و پست تر كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٨_ گناہوں كى مغفرت حتمى نہيں ہوگي_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٩_ لوگوں كو مغفرت الہى كا پيغام ديتے وقت خوف و رجاء كا باہم ہونا ضرورى ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

چونكہ خداوند متعال نے لوگوں كو مغفرت كى اميد دلانے كے ساتھ ساتھ ،اسے اپنى مشيّت سے مشروط كرديا ہے تاكہ خوف كى حالت بالكل ہى ختم نہ ہوجائے_

١٠_ خداوند متعال كيلئے شريك كے وجود كا خيال ايك ناروا تہمت و افترا ہے_و من يشرك بالله فقد افتري

١١_ خداوند متعال كے ساتھ شرك ايك بڑا گناہ ہے_و من يشرك بالله فقد افترى اثما عظيماً

١٢_ گناہوں كے مختلف مراتب _اثماً عظيماً

١٣_ سوائے شرك كے تمام گناہ، حتي كبيرہ گناہ بھى قابل مغفرت و بخشش ہيں _و يغفر ما دون ذلك لمن يشائ

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:الكبائر فما سواها (١) اس سے مراد

____________________

١)كافى ج٢ ص٢٨٤ ح١٨، نورالثقلين ج١ ص ٤٨٧، ح٢٨٣، ٢٨٤ وص٤٨٨ ح٢٩٠ تفسير برھان ج١ ص٣٧٤، ح١،٢، ٧ من لايحضرہ الفقيہ ج٣ ص٣٧٦ح ٣٦ ، ب ١٧٩.

۵۳۳

كبيرہ گناہ و غيرہ ہيں _شرك كے سوا تمام گناہوں كے قابل بخشش ہونے سے مراد، بغيرتوبہ كے بخشش ہے كيونكہ مشرك بھى اگر توبہ كرے تو بخشا جائے گا_

١٤_ شرك، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے اور دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_ان الله لايغفر ان يشرك به

امام صادق(ع) نے كبيرہ گناہوں كى پہچان كراتے ہوئے فرمايا:و هنّ ممّا اوجب الله عزوجل عليهنّ النّار قال الله عزوجل: ''ان الله لايغفر ان يشرك به (١) يہ وہ گناہ ہيں جن پر اللہ تعالى نے جہنم كو لازمى قرا رديا ہے اللہ تعالى فرماتا ہے: ''ان الله لا يغفر ان يشرك به ...''

افترا: خدا پر افترا ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مشيت٦; اللہ تعالى كى مغفرت٩

انحراف: انحراف كے موارد١

اہل كتاب: اہل كتاب كا شرك ٣ ;اہل كتاب كا كفر ٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ٩

جہنم: جہنم كے موجبات١٤ خوف و رجا ٩

دين: منسوخ شدہ دين ٤

دين ساز لوگ: دين ساز لوگوں كا شرك ٤

روايت: ١٣، ١٤

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ١٠;شرك كا گناہ ١١، ١٤; شرك كى بخشش ١، ٥، ٧، ١٣; شرك كى سزا ١٤; شرك كے اثرات ١;شرك كے موارد ٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ٢، ٣

گناہ: كبيرہ گناہ ١١، ١٣، ١٤; گناہ كى مغفرت ٥، ٨، ١٣; گناہ كى مغفرت كى شرائط ٦، ٧; گناہ كے مراتب ١٢

مشركين: ٣، ٤

___________________

١)عقاب الاعمال ''مترجم''ص٥٢٥ ح١ باب عقاب من اتى الكبائر، نورالثقلين ج١ ص٤٨٨ ح٢٩٢.

۵۳۴

آیت( ۴۹)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُمْ بَلِ اللّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا جو اپنے نفس كى پاكيزگى كااظہار كرتے ہيں _ حالانكہ الله جس كوچاہتا ہے پاكيزہ بناتا ہے اور بندوں پردھا گے كے برابر ظلم نہيں ہوتا_

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آلودگى و انحراف سے پاك ہونے كا ادعا كرنا_الم تر الى الذين يزكّون ا نفسهم

تزكيہ كا معنى برائيوں اور رذائل كو بر طرف كرنا ہے اور كبھى كبھى روحانى طہارت و پاكى كينسبت دينے ميں بھى استعمال ہوتا ہے يعنى پاك شمار كرنا اور منّزہ سمجھنا_ مذكورہ بالا مطلب، دوسرے معنى كے مطابق اخذ كيا گيا ہے_ ياد ر ہے كہ گذشتہ اور آئندہ آيات سے معلوم ہوتا ہے كہ ''الّذين يزكّون''سے مراد يہود ياان كا ايك گروہ ہے_

٢_ روح كو آلودگى سے پاك كرنا اور اس كا تزكيہ كرنا، خداوند متعال كى شان ہے_بل الله يزكّى مصن يشائ

يہ اس بنا پر ہے كہ ''يُزصكّي''، ''تزكية'' بہ معنى ''ناپاكى كو بر طرف و زائل كرنا '' سے ہو نہ كہ ''تزكية'' بہ معني'' پاكى و طہارت سے متصف كرنا'' سے_

٣_ خداوند متعال اپنى مشيّت كى بنياد پر انسان كو آلودگى سے پاك كرتا ہے اور اسے رُشد و ترقى عطا كرتا ہے_

بل الله يزكّى من يشائ

٤_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے يہودى اپنے ادعا كے برعكس، ہرگز منزّہ و پاك نہيں تھے اور نہ ہى خداوند متعال كے حضور كسى قسم كى منزلت كے حامل تھے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٥_ خداوند متعال نہيں چاہتا كہ كفر پيشہ يہودي، آلودگيوں سے پاك ہوجائيں اور ان كا تزكيہ كيا

۵۳۵

جائے _يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٦_ پاكيزگى اور رُشد پانے كا معيار و ميزان مقرر كرنا خداوند متعال كا كام ہے_بل الله يزكّى من يشائ اگر ''تزكية''سے مراد ، پاك جاننا اور منزہّ ہونے كى شہادت دينا ہو تو خداوند متعال كى طرف سے تزكيہ، معيار و ميزان كى تعيين ہوگا چونكہ خداوند متعال ايك فرد يا كسى گروہ كى پاكى كى شہادت نہيں ديتا بلكہ اكثر معيار و ميزان مشخص كرديتا ہے_

٧_ اپنے آپ كو يا دوسروں كو خداوند متعال كى طرف سے كسيدليل كے بغيرپاك و پاكيزہ قرار دينا ناروا اور شؤون خداوندى ميں دخالت ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٨_ رُشد و كمال كا ادعا كرنا اور خودثنائي ايك ناپسنديدہ فعل ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٩_ انسان كے ناپاكيوں سے پاك و پاكيزہ ہونے كى گواہى دينا، شؤون خداوندى ميں سے ہے_

بل الله يزكى من يشائ يہ اس بناپر ہے كہ ''يزكّي'، ''تزكية'' بہ معنيپاك جاننا اور طہارت كى طرف نسبت دينا سے ہو_

١٠_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لايظلمون فتيلاً

١١_ انسانوں كو پاك قرار دينے اور انہيں رُشد و كمال عطا كرنے ميں مشيّت الہى بلاوجہ نہيں _بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٢_ خداوند متعال، انسانوں كے لائق، رشد و كمال عطا كرنے ميں ، ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٣_ انسان كى طہارت و پاكيزگى پر خداوند متعال كى گواہى اور طہارت و پاكيزگى كيلئے اسكى طرف سے مقّرر شدہ معيار و ميزان بغير وجہكے نہيں ہے_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٤_ كفر پيشہ، يہوديوں كى ناپاكى پر خداوند متعال كى گواہي، ان پر ظلم و ستم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلا

١٥_ خداوند متعال كا كفر پيشہ يہوديوں كو پاك نہ كرنا اور

۵۳۶

انھيں كمال عطا نہ كرنا ، ہرگز ان پر ظلم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لا يظلمون فتيلاً

١٦_ يہود و نصاري آلودگى و انحراف سے اپنى پاكيزگى كے مدعى ہيں _الم تر الى الذين يزكّون انفسهم

امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انهم اليهود و النصاري (١) اس سے مراد يہود و نصاري ہيں _

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١٠، ١٢، ١٤، ١٥; اللہ تعالى اور يہود ٤، ٥;اللہ تعالى كا عدل ١٠; اللہ تعالى كى عطا و بخشش ١١، ١٢، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٣، ١٤; اللہ تعالى كى مشيت ٣، ٥، ١١; اللہ تعالى كے افعال ٦; اللہ تعالى كے مختصات ٢، ٧، ٩

اہل كتاب: اہل كتاب كى آلودگى ١;اہل كتاب كے دعوے ١

پاكيزگي: پاكيزگى پر گواہى ٩، ١٣;پاكيزگى كا ادعا ٧;پاكيزگى كا معيار ١،٦;پاكيزگى كے اسباب ٢، ٣

خو دثنائي: خود ثنائي كى مذمت ٨

خودسازي: خودسازى كے اسباب ٢

رُشد: رشد كا ادعا ٨;رُشد كا معيار ٦، ١٣;رشد كے اسباب ٣، ١١، ١٢، ١٥

روايت: ١٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧،٨

مسيحي: مسيحيوں كى آلودگى ١٦;مسيحيوں كے دعوے١٦

يہود: صدر اسلام كے يہود ٤;يہود كا كفر ٤، ٥، ١٤، ١٥;يہود كى آلودگى ١، ٥، ١٦;يہود كى ناپاكى ١٤، ١٥;يہود كے دعوے ١، ٤، ١٦

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٢٠ نورالثقلين ج١ ص٤٨٩ ح٢٩٥.

۵۳۷

آیت( ۵۰)

( انظُرْ كَيفَ يَفْتَرُونَ عَلَی اللّهِ الكَذِبَ وَكَفَی بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا )

ديكھو تو انھوں نے كس طرح خدا پر كھلم كھلا الزام لگا يا ہے اور يہى انكے كھلم كھلا گناہ كے لئے كافى ہے _

١_ يہود خداوند متعال كى طرف ناروا باتيں منسوب كرتے ہيں حالانكہ ان باتوں كے كذب و بطلان سے آگاہى بھى ركھتے ہيں _انظر كيف يفترون على الله الكذب ''يفترون ''كى ضمير''الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور گذشتہ آيات كے قرينے سے اس سے مراد يہودى ہيں _

٢_ يہودى خداوند متعال پر جو افترا و جھوٹ باندھتے ہيں اسكے بطلان سے ان كا آگاہ ہونا_*انظر كيف يفترون على الله الكذب چونكہ افترا كا معنى جھوٹ باندھنا ہے، كلمہ ''الكذب''كو لانے كا مقصد يہ سمجھانا ہے كہ يہودى مثلاً جانتے ہيں كہ خداوند متعال نے انہيں كسى قسم كى خصوصيت عطا نہيں كى پھر بھى خداوند متعال سے اس قسم كى باتيں منسوب كرتے ہيں _

٣_ اہل كتاب كے اعمال و عقائد كوجانچنا اور ان كى شناخت كرنا پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے_الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب

٤_ خداوند متعال كے ساتھ ہر قسم كا شرك، اسكے اوپر افترا اور اس كى طرف جھوٹى نسبت ہے_

و من يشرك بالله فقد افترى انظر كيف يفترون على الله الكذب

٥_ يہود كا خداوند متعال كى جانب ناروا باتيں منسوب كرنے كى وجہ سے مورد سرزنش و ملامت قرار پانا_

انظر كيف يفترون على الله الكذب

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں اپنى پاكيزگى پر مبنى يہود كا ادعا خداوند متعال پر افترا و بہتان ہے_

الم تر الى الذين يزكون انظر كيف يفترون على الله الكذب

۵۳۸

خداوند متعال پر افترا كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك يہود كى طرف سے اپنى پاكيزگى اور رشد و كمال كا ادعا ہوسكتا ہے_ چونكہ ان كا دعوي ہے كہ يہ پاكيزگى خداوند متعال نے انہيں عطا كى ہے_

٧_ خداوند متعال پر يہود كا افترا باندھنا، ان كے آلودگى اور انحراف سے پاك و منزّہ نہ ہونے كى دليل ہے_

الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب جملہ ''انظر كيف'' ہوسكتا ہے، يہوديوں كے عدم تزكيہ جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے، كے اثبات پر ايك دليل ہو _

٨_ خداوند متعال پر افترا باندھنا ايك آشكار اور بڑاگناہ ہے_و كفى به اثما مبيناً

٩_ رشد و كمال سے روكنے والے موثر عوامل اور اسباب ميں سے ايك خداوند متعال پر افترا باندھنا ہے_

الم تر الى الذين يزكّون انظر كيف يفترون على الله الكذب و كفى به اثماً مبيناً

لغت ميں ''اثم'' كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كو ثواب و صلاح سے روكے اور گذشتہ آيت كے مطابق ثواب و صلاح كا مصداق، تزكيہ نفس اور راہ كمال كو طے كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور اہل كتاب ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

افترا: افترا كے اثرات ٩;خداوند متعال پر افترا ١، ٢، ٤، ٥، ٦،٧،٩ ;خداوند متعال پر افترا كا گناہ ٨

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ٣

پاكيزگي: پاكيزگى كا ادعا ٦

رُشد: رُشد كے موانع ٩

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٨

يہود: يہوداور خدا ١، ٢، ٥،٧; يہود كا انحراف ٧;يہود كا عقيدہ ١; يہود كى آلودگى ٧;يہود كى دروغگوئي ١، ٢; يہود كى مذمت ٥;يہود كے دعوے٦

۵۳۹

آیت(۵۱)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَی مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً )

كياتم نے نہيں ديكھا كہ جن لوگوں كو كتاب كا كچھ حصہ دے ديا گيا وہ شيطان اور بتوں پر ايمان ركھتے ہيں اور كفار كو بھى بتاتے ہيں كہ يہ لوگ ايمان والوں سے زياوہ سيد ھے راستے پر ہيں _

١_ علمائے يہود كا تورات سے بہت كم مستفيد ہونا_ا لم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

١_ آيات كے سياق اور قول مفسرين كے مطابق، ''الذين اوتوا ...''سے يہود مراد ہيں اورشان نزول سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں ان كے علماء مراد ہيں _

٢_ كلمہ ''نصيباً'' نكرہ ہونے كى وجہ سے تھوڑے استفادہ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ بعض اہل كتاب اور علمائے يہود كا جبت (خدا كے علاوہ دوسرے معبود) اور طاغوت كى طر ف رجحان اوران پر ايمان ركھنا_الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطاغوت ''جبت''لغت ميں ہر اس چيز كو كہتے ہيں كہ جس ميں كوئي خير نہ ہو، نيز خدا كے علاوہ كسى دوسرے معبود كو بھى كہا جاتا ہے_

٣_ آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا اور ناقص بہرہ مندي، انحراف اور كج فہمى كا راستہ ہموار كرتى ہے_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطاغوت ''نصيباً من الكتاب ''كہ جس كا معنى تھوڑى سى بہرہ مند ى ہے _ جملہ ''يؤمنون بالجبت والطاغوت ''كى علت بيان كر رہا ہے _

٤_ اہل كتاب (علمائے يہود) كا آسمانى كتابوں سے

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797