تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178983 / ڈاؤنلوڈ: 5438
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و كفي بالله وليّاً

٨_ خداوند متعال ہى مددكيلئے كافى ہے_و كفى بالله نصيراً

٩_ خداوند متعال، مؤمنين كا دوست اور حامى ہے_والله اعلم باعدائكم و كفي بالله ولياً و كفى بالله نصيراً

١٠_ مؤمنين كو خداوند متعال كى نصرت اور ولايت پر اعتماد كرتے ہوئے مخالفين كى دشمنى سے اپنے آپ كو خوفزدہ اور كمزور نہ كريں _والله اعلم باعدائكم و كفى بالله وليّصا و كفى بالله نصيراً يہوديوں كو دشمن كے عنوان سے متعارف كرانے كے بعد، خداوند متعال كى نصر ت اور ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا يہود كى دشمنى كے تصور سے تم لوگ ان سے ڈرنے لگو_

اللہ تعالى اللہ تعالى كا علم، ١; اللہ تعالى كى دوستى ٧، ٩;اللہ تعالى كى نصرت٨، ١٠; اللہ تعالى كى ولايت ٧، ١٠

انحراف: انحراف كے موانع ٦

ثقافتى يلغار:٤

خوف : ناپسنديدہ خوف ١٠

دشمن شناسي: دشمن شناسى كى اہميت ٦;دشمن شناسى كے وسائل ٥

دين: دين كے دشمن ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٣;مسلمانوں كے دشمن ١، ٢، ٣، ٤

مؤمنين: مؤمنين كى حمايت ٩;مؤمنين كے فضائل ٩

وحي: وحى كا كردار ٥

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٦

يہود: علمائے يہود كى دشمنى ٢ ; يہود اور مسلمان ٣; يہود كى دشمنى ٣

۵۲۱

آیت( ۴۶)

( مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَكِن لَّعَنَهُمُ اللّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

يہوديوں ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كلمات الہيہ كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ ہم نے بات سنى او رنافرمانى كى او رتم بھى سنو مگر تمھارى بات نہ سنى جائے گى يہ سب زبان كے توڑمروڑ اور دين ميں طعنصہ زنى كى بنا پر ہوتا ہے حالانكہ اگر يہ لوگ يہ كہتے كہ ہم نے سنا او راطاعت كى آپ بھى سنئے او رنظر كرم كيجئے تو ان كے حق ميں بہتر او رمناسب تھا ليكن خدانے ان كے كفر كى بنا پر ان پر لعنت كى ہے تو يہ ايمان نہ لائيں گے مگر بہت قليل تعداد ميں _

١_ علمائے يہود، كلام او ر حقائق كى تحريف كرنے والے ہيں _من الذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

''من الذين هادوا'' (يہوديوں ميں سے بعض) سے علمائے يہود مراد ہيں چونكہ وہى تحريف كرسكتے ہيں _ ''كلم''(جمع كلمہ) كا معنى كلام و سخن ہے كہ جو مورد كى مناسبت سے وہ حقائق ہيں كہ جن كى تحريف مسلمانوں كو گمراہ كرنے ميں مؤثر تھي_

٢_ علمائے يہود كى طرف سے تورات كى بے جا تحريف و تفسير_*من الّذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

بعض كى رائے ہے كہ ''الكلم''سے مراد تورات ہے اور اس آيت ميں ''عن مواضعہ''كے مطابق تحريف سے مراد غلط تفسير ہے نہ كہ الفاظ و جملات كى تغيير چونكہ غلط تفسير سے جملہ اپنى موقعيت و حيثيت سے نكل جاتا ہے_

۵۲۲

٣_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے يہود كا ايك طريقہ كلام كى غلط تفسير اور اس ميں تحريف كرنا تھا_

و يريدون ان تضلوا السبيل من الذين هادوا يحرّفون الكلم ''ان تضلوا''كے قرينے سے علمائے يہود كى طرف سے كلام كى تحريف اور غلط تفسير كا مقصدمسلمانوں كو گمراہ كرنا تھا_

٤_ كلام كى تحريف اور غلط تحليل و تفسير، مسلمانوں كے ساتھ يہود كى دشمنى كا ايك نمونہ ہے_

والله اعلم باعدائكم يحرّفون الكلم عن مواضعه يہود كى دشمنى كے بيان كے بعد جملہ ''يحرّفون ...''مسلمانوں كى نسبت علمائے يہود كى دشمنى و عداوت كے اثبات كيلئے ايك دليل اور علامت كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) كے كلام كو سننے اور سمجھنے كے بعدآنحضرت(ص) كے سامنے رد عمل كے طور پر يہوديوں كا جان بوجھ كر نافرمانى كرنا_من الذين هادوا و يقولون سمعنا و عصينا

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم (ص) پر تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں سے بے اعتنائي كرتے ہوئے سنى ان سنى كرديتے ہيں _من الذين هادوا يقولون و اسمع غيرمسمع: يہ اس بنا پر ہے كہ ''غيرمسمع''اخبار ہو نہ كہ نفرين اور جملہ ''اسمع غير مسمع'' كا معنى يہ ہے كہ اے پيغمبر(ص) ہمارى باتيں سنو اگرچہ ابھى تك آپ(ص) نے ہمارى باتيں سنى ان سنى كرديں اوركوئي پروا نہيں كي_

٧_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) پر يہ تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں كو درك نہيں كرتے_

واسمع غيرمسمع: مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ سُننا، درك كرنے كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ ہم كہتے اسے سمجھو اور درك كرو اگرچہ آپ(ص) نے ابھى تك ہمارى باتيں درك نہيں كيں اور نہ سمجھى ہيں _

٨_ پيغمبراكرم(ص) سے كلام كرتے ہوئے بعض يہوديوں كا آنحضرت(ص) كى نسبت نفرين و توہين آميز رويہ اپنانا_

من الذين هادوا واسمع غيرمسمع مذكورہ بالا مطلب ميں ''غيرمسمع'' كو اسكے انشائي معنى ميں ليا گيا ہے اور اس كا مفہوم يہ ہے_ خدا تمہيں بہرا اورناشنوا كردے، يا خدا تجھے نافہم بنادے_

٩_ بعض يہوديوں كا كلمہ ''راعنا''كا تلفظ كرنے ميں اپنا

۵۲۳

لہجہ بدلتے ہوئے ''راعينا''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كى توہين كرنا_و راعنا لياً بالسنتهم

''راعنا''كا معنى ہے ہمارى طرف توجّہ كر، اور ''راعينا''كا معنى ہے ہمارا چرواھا _ يہودى كلمہ ''راعنا''كا تلفظ اس انداز ميں كرتے تھے كہ سننے والا اس سے ''راعينا'' سمجھتاتھا_

١٠_ يہود كا پيغمبر(ص) اور اسلام كا ا ستہزا كرنا_من الذين هادوا يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا لياً بالسنتهم

١١_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے دين اسلام كى عيب جوئي كرنا_راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدّين ''طعناً فى الدين '' يعنى عيب جوئي و بدگوئي كرتے ہوئے دين پر حملہ كرنا_ ياد ر ہے كہ ''طعنا'ً'، ''يقولون''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ''يقولون كذا طاعنين فى الدين''_

١٢_ يہودي، اسلام پر حملہ آور ہونے اور اسے ضر ر پہنچانے كے درپے تھے_و طعناً فى الدّين

١٣_ وحى اور كلام پيغمبر(ص) كو چرواہوں كے شور و غل سے تشبيہ ديكر يہوديوں كا دين اسلام پر طعن و تشيع كرنا_

راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدين يہوديوں كا پيغمبر اكرم(ص) كو چرواہا كہنے كا ناپاك مقصد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ وہ آپ(ص) كے كلام اور دعوت كو چروا ہے كے شوروغل سے تشبيہ دينا چاہتے ہوں _

١٤_ دين اسلام پر طعن كرنے اور آنحضرت(ص) كا مذاق اڑانے كى خاطر بعض يہوديوں كاطريقہ يہ تھا كہ وہ گفتگو كرتے ہوئے دو پہلو اور ذومعانى جملے استعمال كرتے تھے_واسمع غيرمسمع راعنا ليا بالسنتهم و طعناً فى الدين

كلمہ ''مسمع''كا مصدر ''اسماع'' ہے كہ جو دو متضاد معانى كا حامل ہے ايك سننا اور سمجھنا_ دوسرا دشنام و گالى دينا_ اور جملہ ''راعنا'' زبان كے تھوڑے سے ہيرپھير سے ''ہمارا چرواہا''كامعني، سننے والے كے ذہن ميں ڈال سكتا ہے_

١٥_ قوم يہود كا نفاق اور دوغلاپن_يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا

١٦_ يہود كى خير اور بھلائي، پيغمبراكرم(ص) كا كلام سننے اور آنحضرت(ص) كى فرمانبردارى ميں ہے_

۵۲۴

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم

١٧_ پيغمبراسلام(ص) كى باتيں غور سے سننا اور ان كى اطاعت كرنا انسانوں كى سعادت و بہترى كا باعث ہے_

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٨_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں تمسخر آميز، دو رخى اور مبہم باتوں سے پرہيز كرنے ميں ہى قوم يہود كى بھلائي اور بہترى تھي_و لو انهم قالوا و اسمع و انظرنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٩_ تحريف كرنے والے يہود، اپنى بھلائي و بہترى كے خيال سے، پيغمبراكرم(ص) كو اذيت و آزار اور اسلام كو نقصان پہنچانے كے در پےتھے_من الذين هادوا لكان خيراً لهم و اقوم

٢٠_ بعض يہود كا لعنت خداوند متعال ميں گرفتار ہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم

٢١_ يہود كا اپنے كفر كے سبب خداوند متعال كى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا_من الذين هادوا لعنهم الله بكفرهم

٢٢_ يہوديوں كے كفر كا ايك نمونہ، پيغمبراكرم(ص) اورا سلام كى نسبت ان كا تحريف ،استہزا اور طعن و تشنيع سے كام لينا ہے_من الذين هادوا يحرّفون سمعنا و عصينا لعنهم الله بكفرهم

٢٣_ كفر كا ايك نمونہ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) كى نسبت طعن و استہزا اور تحريف سے كام لينا ہے_يحرّفون الكلم لعنهم الله بكفرهم

٢٤_ يہوديوں ميں سے سوائے چند افراد كے كوئي بھي، راہ راست اور بھلائي كى طرف نہيں آئے گا_

لكان خيراً لهم و اقوم و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الا قليلاً

٢٥_ فقط تھوڑے سے يہودي، اسلام اور پيغمبراسلام، پر ايمان لائيں گے_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً

٢٦_ حتي كہ لعنت الہى ميں گرفتار ہونے والوں كيلئے بھى ايمان و ہدايت كا امكان موجودہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''يؤمنون''كے فاعل سے استثنا ہو_ تو جملہ ''لعنھم الله ''كا مفہوم يہ ہوجائے گا كہ لعنت شدہ لوگوں ميں سے تھوڑے سے لوگ ايمان لانے ميں كامياب

۵۲۵

ہوں گے_

٢٧_ يہوديوں ميں سے ايك قليل گروہ نے كفر اختيار نہيں كيا اور لعنت الہى كا مستحق نہيں بنا_

و لكن لعنهم الله بكفرهم الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''لعنھم الله ''كے مفعول ميں سے استثنا ہو ''قليلا''كا نصب اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٢٨_ يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونے كے سبب ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے محروم ہونا_

لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

٢٩_ لعنت الہى ايمان و ہدايت سے محروميت كا راستہ ہموار كرتى ہے_لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر تہمت ٦، ٧;(يہود كا) آنحضرت(ص) پر نفرين كرنا ٨; آنحضرت (ص) كا استہزاء ١٠، ٤ ١،٢٢، ٢٣; آنحضرت (ص) كواذيت و آزار پہنچانا ١٩; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١٦، ١٧;آنحضرت(ص) كى اہانت ٨،٩; آنحضرت(ص) كى نافرمانى ٥

استہزا: استہزا سے اجتناب ١٨

اسلام: اسلام پر طعن ١٣، ١٤، ٢٢، ٢٣;اسلام كا استہزا ١٠

اطاعت: اطاعت كے اثرات ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لعنت كرنا ٢٠، ٢١، ٢٧; اللہ تعالى كى طرف سے لعن كے اثرات ٢٨، ٢٩

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢٨;اسلام پر ايمان ٢٨;ايمان كے موانع ٢٨، ٢٩

تحريف: تحريف كے اثرات ٢٣

تورات: تورات كى تحريف ٢

سعادت: سعادت كے اسباب ١٧

كفر: كفر كے اثرات ٢١;كفر كے علائم ٢٢، ٢٣

كلام: كلام ميں تحريف ١،٣، ٤

۵۲۶

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٣

لعنت: عنت كے اثرات ٢٨; لعنت كے اسباب ٢١، ٢٧، ٢٨; لعنت كے مشمولين٢٠

لعنتى لوگ ٢٨: لعنتى لوگوں كا ايمان ٢٦; لعنتى لوگوں ہدايت ٢٦

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن٤

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢٩

يہود: علمائے يہود كا تحريف كرنا ١، ٢، ٣ ;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٣;يہود اور آنحضرت(ص) ٥، ٦ ، ٧، ٨ ، ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٤،١٨، ٢٢، ٢٥;يہود اور اسلام ١٠، ١١،١٢،١٣، ١٩، ٢٢، ٢٥;يہود اور مسلمان ٣; يہود اور وحى ١٣;يہود پر لعنت ٢٠، ٢١، ٢٧، ٢٨;يہود كا ا ستہزاء ١٠، ١٤، ٢٢ ;يہود كا ايمان ٢٥; يہود كا تحريف كرنا ٤، ١٩، ٢٢;يہود كا عصيان ٥;يہود كا عيب جوئي كرنا ١١;يہود كا كفر ٢١، ٢٢;يہود كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ٦، ٧، ٨، ١٤; يہود كا نفاق ١٥; يہود كى اقليت ٢٤، ٢٥، ٢٧، ٢٨;يہود كى دشمنى ٤; يہود كى سازش ١٢;;يہود كى گمراہى ٢٤;يہود كى محروميت ٢٨; يہود كى مصلحت ١٦، ١٨;يہود كے باطل خيالات ١٩; يہودى مؤمن ٢٧

آیت( ۴۷)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ آمِنُواْ بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَی أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللّهِ مَفْعُولاً )

اے وہ لوگ جنھيں كتاب دى گئي ہے ہمارے نازل كئے ہوئے قرآن پرايمان لے آؤ جو تمھارى كتابوں كى تصديق كرنے والا ہے قبل اس كے كہ ہم تمھارے چہروں كو بگاڑ كر پشت كى طرف پھير ديں يا ان پر اس طرح لعنت كريں جس طرح ہم نے اصحاب سبت پر لعنت كى ہے اورالله كا حكم بہر حال نافذ ہے _

١_ خداوند متعال كى طرف سے اہل كتا ب كو قرآن پر ايمان لانے كى دعوت_

۵۲۷

يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٢_ خداوند متعال كا اديان الہى كے پيروكاروں كو قرآن كے محور پر متحد ہوجانے كا حكم دينا_يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٣_ اہل كتاب كى وحى اور آسمانى كتابوں سے آشنائي كا تقاضا ہے كہ وہ قرآن پر ايمان لے آئيں _

يا ايها الّذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلّنا يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے مخاطب كرنا اور اس بات كى تصريح كرنا كہ قرآن كريم خداوند متعال كى جانب سے ہے، خود قرآن پر اہل كتاب كے ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك استدلال كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ قرآن كريم پر ايمان لانا، اہل كتاب كے فرائض ميں سے ہے_امنوا بما نزلنا

٥_ قرآن كريم كا تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہى دينا_امنوا بما نزّلنا مصدقاً لما معكم

٦_ زمانہ نزول قرآن تك تورات و انجيل كا تحريف سے محفوظ ہونا_بما نزلّنا مصدقاً لما معكم ''مامعكم''سے وہى تورات و انجيل مراد ہے جو لوگوں كى دسترس ميں تھي_ قرآن كريم نے اسكى تصديق كى ہے اور اسكى حقانيت پر گواہى دى ہے_

٧_ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہ و دليل ہے_نزلنا مصدقاً لما معكم قرآن كا مصدّق ہونا ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہو كہ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت كے دلائل ميں سے ہے_ كيونكہ ان دونوں كتابوں ميں قرآن كے نزول كا وعدہ ديا گياتھا_

٨_ تورات و انجيل ميں ، بعثت پيغمبر(ص) اور نزول قرآن كى بشارت كا موجود ہونا_نزلنا مصدقاً لما معكم

٩_ تورات و انجيل كى سچائي او ر درستى كى تائيد قرآن كريم كى طرف سے ہونا، قرآن كى حقانيت كى علامت ہے اور اس سے اہل كتاب كو اس پر ايمان لانے كى راہنمائي ہوتى ہے_امنوا بما نزلنا مصدقاً لما معكم اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد جملہ ''مصدقاً لما معكم''حقانيت قرآن اور اس پر ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

۵۲۸

١٠_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو، قرآن كريم پر ايمان نہ لانے كى صورت ميں ان كى انسانيت كے مسخ ہوجانے كے بارے ميں خبردار كرنا_امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها او نلعنهم ''طمس''كا معنى كسى چيز كے اثر كو مٹانا اور نابود كرنا ہے_ اور ''وجہ''سے مراد چہرہ ہے_ اور ''وجوہ''سے افراد انسان مراد ہيں چونكہ ''ھم'' كى ضمير اسكى طرف پلٹ رہى ہے_ البتہ يہ ان كے انسانى تشخص كے لحاظ سے ہے نہ كہ ان كے بدن و جسم كے اعتبار سے_

١١_ اہل كتاب كى طرف سے انكار قرآن كا نتيجہ، معاشرتى مقام و حيثيت سے محروميت اور ذلت و رسوائي ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وجوہ''سے وجاہت مراد ہو_ پس ''فنردّھا''كا معنى يہ ہے كہ ان كى وجاہت، ذلت و رسوائي ميں تبديل ہوجائے گي_

١٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار كا نتيجہ، شخصيت كا مسخ ہونا اور فكر و عقيدے ميں انحراف پيدا ہونا ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''اس اعتبار سے كہ انسان كے تمام حواس اس ميں جمع ہيں فہم و ادراك سے كنايہ بن سكتا ہے_

١٣_ بعض اہل كتاب علماء و قائدين كے چہروں كا قيامت كے دن مسخ ہوجانا_*من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''كا نكرہ ہونا ظاہر كرتا ہے كہ يہ عقوبت (انسانى چہرے كا مسخ ہونا) تمام مخاطبين كيلئے نہيں _ يہ بھى ياد ر ہے كہ بعض مفسرين كے نزديك اس كا وقت قيامت كا دن ہے_

١٤_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو قرآن سے كفر و انكار كى صورت ميں لعن الہى ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_يا ايها الذين اوتوا الكتب او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٥_ اصحاب سبت كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا_كما لعنّا اصحاب السّبت

١٦_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے لوگوں كا اسى لعنت ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے

۵۲۹

دوچار ہونا كہ جس ميں اصحاب سبت مبتلا ہوئے تھے_امنوا او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السبت

١٧_ لعنت الہى كے گوناگوں اور متفاوت نمونے اور مثاليں _لعنهم الله فلايؤمنون او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٨_ اصحاب سبت كى آپ بيتى (بندروں كى شكل ميں مسخ ہونا) اہل كتاب كے كافرين و منكرين قرآن كيلئے ايك عبرت و نصيحت ہے_او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٩_ امرو قضائے الہى كا ناقابل تخلف ہونا_و كان امر الله مفعولاً

٢٠_ قرآن كريم كے منكر كفار كا مسخ ہونا يا ان كا لعنت ميں گرفتار ہونا سنت الہى ہے_من قبل ان نطمس وجوهاً او نلعنهم و كان امر الله مفعولاً

٢١_ اہل كتاب ميں سے قرآن كريم كے منكرين و كفار كا مسخ ہونا يا ان پر لعنت ايك حتمى اور ناقابل تخلف فيصلہ ہے_يا ايهّا الذين اوتوا الكتاب امنوا من قبل ان نطمس و كان امر الله مفعولاً

٢٢_ قرآن كريم پر اہل كتاب كا ايمان نہ لانا، ان كى ابدى گمراہى اور عدم سعادت كا راستہ ہموار كرتا ہے_

من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:نطمسها عن الهدي فنردّها على ادبارها فى ضلالتها ذمّاً لها بانهّا لاتفلح ابداً (١) مراد يہ ہے كہ ہم ان كو ہدايت سے دور كرديں گے اور ان كى مذمت كرتے ہوئے انہيں گمراہى كى طرف پلٹا ديں گے كہ وہ كبھى كامياب نہ ہوپائيں گے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) انجيل ميں ٨;آنحضرت(ص) تورات ميں ٨

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٢

اديان: اديان كے پيروكاروں كى ذمہ دارى ٢

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٨٦، نورالثقلين ج١ ص٤٨٧ ح٢٨٠.

۵۳۰

اصحاب سبت: اصحاب سبت پر لعنت ١٦، ١٧; اصحاب سبت كا قصہ ١٩;اصحاب سبت كا مسخ ہونا ١٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٠، ١٥; اللہ تعالى كى دعوت ١; اللہ تعالى كى سنن١،٢; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١٥،١٦،١٨; اللہ تعالى كى قضا كا حتمى ہونا ٢٠ ، ٢٢;اللہ تعالى كے اوامر ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى بشارت٨; انجيل كى تحريف٦; انجيل كى تعليمات ٨; انجيل كى حقانيت ٥، ٧، ٩

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ١٢;فكرى انحراف ١٢

اہل كتاب: اہل كتاب اور قرآن ٩، ١١،١٩،٢٣;اہل كتاب اور قيامت ١٤; اہل كتاب پر لعنت ١٥;اہل كتاب كا كفر ٢٣;اہل كتاب كا مسخ ہونا ١٠، ١٤ ;اہل كتاب كو خبردار كرنا ١٠، ١٥ اہل كتاب كو دعوت ١ ; اہل كتاب كى ذمہ دارى ٣، ٤ ;اہل كتاب كے قائدين ١٤; اہل كتاب كے كفار٢٢; علمائے اہل كتاب١٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٣;ايمان كى دعوت ١;قرآن كريم پر ايمان ١، ٣، ٤، ٩

تورات: تورات كى بشارت ٨; تورات كى تحريف ٦;تورات كى تعليمات ٨; تورات كى حقانيت ٥، ٧، ٩

ذلت: ذلت كے اسباب ١١

رستگاري: رستگارى كے موانع ٢٣

روايت: ٢٣

شخصيت: شخصيت كا مسخ ہونا ١٢

عبرت: عبرت كے اسباب ١٩

علم: علم كے اثرات ٣

قرآن كريم:

۵۳۱

قرآن كريم انجيل ميں ٨;قرآن كريم اور انجيل ٥ ، قرآن كريم اور تورات ٥قرآن كريم تورات ميں ٨; قرآن كريم كا كردار ٢، ٧;قرآن كريم كى تكذيب كے اثرات ١١; قرآن كريم كى حقانيت ٩;قرآن كريم كى گواہى ٥

قيامت: قيامت كے دن مسخ ہونا ١٤

كفار: كفار پر لعنت ٢١، ٢٢;كفار كا مسخ ہونا ٢١، ٢٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ١٠،١٢، ١٥، ١٧، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٣;كفر كے اثرات ١٠، ١٢، ١٧، ١٩،٢٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٣

لعنت: لعنت كے مراتب ١٨; لعنت كے مشمولين ١٦، ١٧; لعنت كے موجبات ١٥، ١٧، ٢١

مسخ: بندر كى شكل ميں مسخ ہونا ١٩

معاشرتى حيثيت : ١١

آیت (۴۸)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء وَمَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدِ افْتَرَی إِثْمًا عَظِيمًا ) الله اس بات كو معاف نہيں كرسكتا كہ اس كا شريك قرار ديا جائے اوراس كے علاوہ جس كو چا ہے بخش سكتا ہے اور جو بھى اس كا شريك بنائے گااس نے بہت بڑا گناہ كيا ہے _

١_ شرك ايك ناقابل مغفرت لغزش اور انحراف ہے_انّ الله لايغفر ان يشرك به

٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار، خداوند متعال كے ساتھ شرك كرنے كے برابر ہے_

امنوا بما نزّلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به جملہ ''ان الله ...'''قرآن كے منكر كفار كيلئے تہديد ہے _بنابرايں قرآن سے كفر و انكار كو خداوند متعال كے ساتھ شرك يا بمنزلہ شرك كا مصداق ہونا چاہيئے_

۵۳۲

٣_ اہل كتاب كا قرآن سے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے مشرك ہونا_فلايؤمنون الا قليلاً يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا ان الله لايغفر ان يشرك به

٤_ منسوخ شدہ مذاہب كى ترويج كرنے والے اوردين ساز لوگ درحقيقت اپنے آپ كو خداوند متعال كا ہم مرتبہ اور اس كا شريك قرار ديتے ہيں _يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به

٥_ شرك سے كم تر ہر گناہ، قابل مغفرت و بخشش ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ كلمہ ''دون'' كا معنى كم تر و پست تر ہے_

٦_ گناہوں كى بخشش و مغفرت، مشيت الہى سے مربوط ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٧_ جو گناہ شرك كى حد تك ہوں وہ قابل مغفرت نہيں _و يغفر مادون ذلك لمن يشائ مندرجہ بالا مطلب، كلمہ ''دون''كے معنى كم تر و پست تر كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٨_ گناہوں كى مغفرت حتمى نہيں ہوگي_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٩_ لوگوں كو مغفرت الہى كا پيغام ديتے وقت خوف و رجاء كا باہم ہونا ضرورى ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

چونكہ خداوند متعال نے لوگوں كو مغفرت كى اميد دلانے كے ساتھ ساتھ ،اسے اپنى مشيّت سے مشروط كرديا ہے تاكہ خوف كى حالت بالكل ہى ختم نہ ہوجائے_

١٠_ خداوند متعال كيلئے شريك كے وجود كا خيال ايك ناروا تہمت و افترا ہے_و من يشرك بالله فقد افتري

١١_ خداوند متعال كے ساتھ شرك ايك بڑا گناہ ہے_و من يشرك بالله فقد افترى اثما عظيماً

١٢_ گناہوں كے مختلف مراتب _اثماً عظيماً

١٣_ سوائے شرك كے تمام گناہ، حتي كبيرہ گناہ بھى قابل مغفرت و بخشش ہيں _و يغفر ما دون ذلك لمن يشائ

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:الكبائر فما سواها (١) اس سے مراد

____________________

١)كافى ج٢ ص٢٨٤ ح١٨، نورالثقلين ج١ ص ٤٨٧، ح٢٨٣، ٢٨٤ وص٤٨٨ ح٢٩٠ تفسير برھان ج١ ص٣٧٤، ح١،٢، ٧ من لايحضرہ الفقيہ ج٣ ص٣٧٦ح ٣٦ ، ب ١٧٩.

۵۳۳

كبيرہ گناہ و غيرہ ہيں _شرك كے سوا تمام گناہوں كے قابل بخشش ہونے سے مراد، بغيرتوبہ كے بخشش ہے كيونكہ مشرك بھى اگر توبہ كرے تو بخشا جائے گا_

١٤_ شرك، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے اور دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_ان الله لايغفر ان يشرك به

امام صادق(ع) نے كبيرہ گناہوں كى پہچان كراتے ہوئے فرمايا:و هنّ ممّا اوجب الله عزوجل عليهنّ النّار قال الله عزوجل: ''ان الله لايغفر ان يشرك به (١) يہ وہ گناہ ہيں جن پر اللہ تعالى نے جہنم كو لازمى قرا رديا ہے اللہ تعالى فرماتا ہے: ''ان الله لا يغفر ان يشرك به ...''

افترا: خدا پر افترا ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مشيت٦; اللہ تعالى كى مغفرت٩

انحراف: انحراف كے موارد١

اہل كتاب: اہل كتاب كا شرك ٣ ;اہل كتاب كا كفر ٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ٩

جہنم: جہنم كے موجبات١٤ خوف و رجا ٩

دين: منسوخ شدہ دين ٤

دين ساز لوگ: دين ساز لوگوں كا شرك ٤

روايت: ١٣، ١٤

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ١٠;شرك كا گناہ ١١، ١٤; شرك كى بخشش ١، ٥، ٧، ١٣; شرك كى سزا ١٤; شرك كے اثرات ١;شرك كے موارد ٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ٢، ٣

گناہ: كبيرہ گناہ ١١، ١٣، ١٤; گناہ كى مغفرت ٥، ٨، ١٣; گناہ كى مغفرت كى شرائط ٦، ٧; گناہ كے مراتب ١٢

مشركين: ٣، ٤

___________________

١)عقاب الاعمال ''مترجم''ص٥٢٥ ح١ باب عقاب من اتى الكبائر، نورالثقلين ج١ ص٤٨٨ ح٢٩٢.

۵۳۴

آیت( ۴۹)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُمْ بَلِ اللّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا جو اپنے نفس كى پاكيزگى كااظہار كرتے ہيں _ حالانكہ الله جس كوچاہتا ہے پاكيزہ بناتا ہے اور بندوں پردھا گے كے برابر ظلم نہيں ہوتا_

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آلودگى و انحراف سے پاك ہونے كا ادعا كرنا_الم تر الى الذين يزكّون ا نفسهم

تزكيہ كا معنى برائيوں اور رذائل كو بر طرف كرنا ہے اور كبھى كبھى روحانى طہارت و پاكى كينسبت دينے ميں بھى استعمال ہوتا ہے يعنى پاك شمار كرنا اور منّزہ سمجھنا_ مذكورہ بالا مطلب، دوسرے معنى كے مطابق اخذ كيا گيا ہے_ ياد ر ہے كہ گذشتہ اور آئندہ آيات سے معلوم ہوتا ہے كہ ''الّذين يزكّون''سے مراد يہود ياان كا ايك گروہ ہے_

٢_ روح كو آلودگى سے پاك كرنا اور اس كا تزكيہ كرنا، خداوند متعال كى شان ہے_بل الله يزكّى مصن يشائ

يہ اس بنا پر ہے كہ ''يُزصكّي''، ''تزكية'' بہ معنى ''ناپاكى كو بر طرف و زائل كرنا '' سے ہو نہ كہ ''تزكية'' بہ معني'' پاكى و طہارت سے متصف كرنا'' سے_

٣_ خداوند متعال اپنى مشيّت كى بنياد پر انسان كو آلودگى سے پاك كرتا ہے اور اسے رُشد و ترقى عطا كرتا ہے_

بل الله يزكّى من يشائ

٤_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے يہودى اپنے ادعا كے برعكس، ہرگز منزّہ و پاك نہيں تھے اور نہ ہى خداوند متعال كے حضور كسى قسم كى منزلت كے حامل تھے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٥_ خداوند متعال نہيں چاہتا كہ كفر پيشہ يہودي، آلودگيوں سے پاك ہوجائيں اور ان كا تزكيہ كيا

۵۳۵

جائے _يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٦_ پاكيزگى اور رُشد پانے كا معيار و ميزان مقرر كرنا خداوند متعال كا كام ہے_بل الله يزكّى من يشائ اگر ''تزكية''سے مراد ، پاك جاننا اور منزہّ ہونے كى شہادت دينا ہو تو خداوند متعال كى طرف سے تزكيہ، معيار و ميزان كى تعيين ہوگا چونكہ خداوند متعال ايك فرد يا كسى گروہ كى پاكى كى شہادت نہيں ديتا بلكہ اكثر معيار و ميزان مشخص كرديتا ہے_

٧_ اپنے آپ كو يا دوسروں كو خداوند متعال كى طرف سے كسيدليل كے بغيرپاك و پاكيزہ قرار دينا ناروا اور شؤون خداوندى ميں دخالت ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٨_ رُشد و كمال كا ادعا كرنا اور خودثنائي ايك ناپسنديدہ فعل ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٩_ انسان كے ناپاكيوں سے پاك و پاكيزہ ہونے كى گواہى دينا، شؤون خداوندى ميں سے ہے_

بل الله يزكى من يشائ يہ اس بناپر ہے كہ ''يزكّي'، ''تزكية'' بہ معنيپاك جاننا اور طہارت كى طرف نسبت دينا سے ہو_

١٠_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لايظلمون فتيلاً

١١_ انسانوں كو پاك قرار دينے اور انہيں رُشد و كمال عطا كرنے ميں مشيّت الہى بلاوجہ نہيں _بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٢_ خداوند متعال، انسانوں كے لائق، رشد و كمال عطا كرنے ميں ، ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٣_ انسان كى طہارت و پاكيزگى پر خداوند متعال كى گواہى اور طہارت و پاكيزگى كيلئے اسكى طرف سے مقّرر شدہ معيار و ميزان بغير وجہكے نہيں ہے_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٤_ كفر پيشہ، يہوديوں كى ناپاكى پر خداوند متعال كى گواہي، ان پر ظلم و ستم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلا

١٥_ خداوند متعال كا كفر پيشہ يہوديوں كو پاك نہ كرنا اور

۵۳۶

انھيں كمال عطا نہ كرنا ، ہرگز ان پر ظلم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لا يظلمون فتيلاً

١٦_ يہود و نصاري آلودگى و انحراف سے اپنى پاكيزگى كے مدعى ہيں _الم تر الى الذين يزكّون انفسهم

امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انهم اليهود و النصاري (١) اس سے مراد يہود و نصاري ہيں _

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١٠، ١٢، ١٤، ١٥; اللہ تعالى اور يہود ٤، ٥;اللہ تعالى كا عدل ١٠; اللہ تعالى كى عطا و بخشش ١١، ١٢، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٣، ١٤; اللہ تعالى كى مشيت ٣، ٥، ١١; اللہ تعالى كے افعال ٦; اللہ تعالى كے مختصات ٢، ٧، ٩

اہل كتاب: اہل كتاب كى آلودگى ١;اہل كتاب كے دعوے ١

پاكيزگي: پاكيزگى پر گواہى ٩، ١٣;پاكيزگى كا ادعا ٧;پاكيزگى كا معيار ١،٦;پاكيزگى كے اسباب ٢، ٣

خو دثنائي: خود ثنائي كى مذمت ٨

خودسازي: خودسازى كے اسباب ٢

رُشد: رشد كا ادعا ٨;رُشد كا معيار ٦، ١٣;رشد كے اسباب ٣، ١١، ١٢، ١٥

روايت: ١٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧،٨

مسيحي: مسيحيوں كى آلودگى ١٦;مسيحيوں كے دعوے١٦

يہود: صدر اسلام كے يہود ٤;يہود كا كفر ٤، ٥، ١٤، ١٥;يہود كى آلودگى ١، ٥، ١٦;يہود كى ناپاكى ١٤، ١٥;يہود كے دعوے ١، ٤، ١٦

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٢٠ نورالثقلين ج١ ص٤٨٩ ح٢٩٥.

۵۳۷

آیت( ۵۰)

( انظُرْ كَيفَ يَفْتَرُونَ عَلَی اللّهِ الكَذِبَ وَكَفَی بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا )

ديكھو تو انھوں نے كس طرح خدا پر كھلم كھلا الزام لگا يا ہے اور يہى انكے كھلم كھلا گناہ كے لئے كافى ہے _

١_ يہود خداوند متعال كى طرف ناروا باتيں منسوب كرتے ہيں حالانكہ ان باتوں كے كذب و بطلان سے آگاہى بھى ركھتے ہيں _انظر كيف يفترون على الله الكذب ''يفترون ''كى ضمير''الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور گذشتہ آيات كے قرينے سے اس سے مراد يہودى ہيں _

٢_ يہودى خداوند متعال پر جو افترا و جھوٹ باندھتے ہيں اسكے بطلان سے ان كا آگاہ ہونا_*انظر كيف يفترون على الله الكذب چونكہ افترا كا معنى جھوٹ باندھنا ہے، كلمہ ''الكذب''كو لانے كا مقصد يہ سمجھانا ہے كہ يہودى مثلاً جانتے ہيں كہ خداوند متعال نے انہيں كسى قسم كى خصوصيت عطا نہيں كى پھر بھى خداوند متعال سے اس قسم كى باتيں منسوب كرتے ہيں _

٣_ اہل كتاب كے اعمال و عقائد كوجانچنا اور ان كى شناخت كرنا پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے_الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب

٤_ خداوند متعال كے ساتھ ہر قسم كا شرك، اسكے اوپر افترا اور اس كى طرف جھوٹى نسبت ہے_

و من يشرك بالله فقد افترى انظر كيف يفترون على الله الكذب

٥_ يہود كا خداوند متعال كى جانب ناروا باتيں منسوب كرنے كى وجہ سے مورد سرزنش و ملامت قرار پانا_

انظر كيف يفترون على الله الكذب

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں اپنى پاكيزگى پر مبنى يہود كا ادعا خداوند متعال پر افترا و بہتان ہے_

الم تر الى الذين يزكون انظر كيف يفترون على الله الكذب

۵۳۸

خداوند متعال پر افترا كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك يہود كى طرف سے اپنى پاكيزگى اور رشد و كمال كا ادعا ہوسكتا ہے_ چونكہ ان كا دعوي ہے كہ يہ پاكيزگى خداوند متعال نے انہيں عطا كى ہے_

٧_ خداوند متعال پر يہود كا افترا باندھنا، ان كے آلودگى اور انحراف سے پاك و منزّہ نہ ہونے كى دليل ہے_

الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب جملہ ''انظر كيف'' ہوسكتا ہے، يہوديوں كے عدم تزكيہ جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے، كے اثبات پر ايك دليل ہو _

٨_ خداوند متعال پر افترا باندھنا ايك آشكار اور بڑاگناہ ہے_و كفى به اثما مبيناً

٩_ رشد و كمال سے روكنے والے موثر عوامل اور اسباب ميں سے ايك خداوند متعال پر افترا باندھنا ہے_

الم تر الى الذين يزكّون انظر كيف يفترون على الله الكذب و كفى به اثماً مبيناً

لغت ميں ''اثم'' كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كو ثواب و صلاح سے روكے اور گذشتہ آيت كے مطابق ثواب و صلاح كا مصداق، تزكيہ نفس اور راہ كمال كو طے كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور اہل كتاب ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

افترا: افترا كے اثرات ٩;خداوند متعال پر افترا ١، ٢، ٤، ٥، ٦،٧،٩ ;خداوند متعال پر افترا كا گناہ ٨

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ٣

پاكيزگي: پاكيزگى كا ادعا ٦

رُشد: رُشد كے موانع ٩

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٨

يہود: يہوداور خدا ١، ٢، ٥،٧; يہود كا انحراف ٧;يہود كا عقيدہ ١; يہود كى آلودگى ٧;يہود كى دروغگوئي ١، ٢; يہود كى مذمت ٥;يہود كے دعوے٦

۵۳۹

آیت(۵۱)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَی مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً )

كياتم نے نہيں ديكھا كہ جن لوگوں كو كتاب كا كچھ حصہ دے ديا گيا وہ شيطان اور بتوں پر ايمان ركھتے ہيں اور كفار كو بھى بتاتے ہيں كہ يہ لوگ ايمان والوں سے زياوہ سيد ھے راستے پر ہيں _

١_ علمائے يہود كا تورات سے بہت كم مستفيد ہونا_ا لم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

١_ آيات كے سياق اور قول مفسرين كے مطابق، ''الذين اوتوا ...''سے يہود مراد ہيں اورشان نزول سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں ان كے علماء مراد ہيں _

٢_ كلمہ ''نصيباً'' نكرہ ہونے كى وجہ سے تھوڑے استفادہ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ بعض اہل كتاب اور علمائے يہود كا جبت (خدا كے علاوہ دوسرے معبود) اور طاغوت كى طر ف رجحان اوران پر ايمان ركھنا_الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطاغوت ''جبت''لغت ميں ہر اس چيز كو كہتے ہيں كہ جس ميں كوئي خير نہ ہو، نيز خدا كے علاوہ كسى دوسرے معبود كو بھى كہا جاتا ہے_

٣_ آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا اور ناقص بہرہ مندي، انحراف اور كج فہمى كا راستہ ہموار كرتى ہے_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطاغوت ''نصيباً من الكتاب ''كہ جس كا معنى تھوڑى سى بہرہ مند ى ہے _ جملہ ''يؤمنون بالجبت والطاغوت ''كى علت بيان كر رہا ہے _

٤_ اہل كتاب (علمائے يہود) كا آسمانى كتابوں سے

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

قاتل كا ديت ادا كرنا ٧

قانون سازي: قانون سازى كا معيار ١٤

قتل: قتل خطا ٢٧;قتل خطا كا كفارہ ٥، ٦، ١٢، ٣٤;قتل خطا كى حقيقت ٣١;قتل خطا كى ديت ٧، ٢٣، ٢٥، ٣٢، ٣٣، ٣٥ ;قتل خطا كے اثرات ٢٤;قتل خطا كے احكام ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨، ٣١; قتل عمد ٣;قتل كا كفارہ ٣٣

كفار: كفار كے قتل كى ديت ١٨;ہم پيمان كفار ١٨

كفارات: كفارات كا فلسفہ ٣٠;كفارات كے احكام ٦،١٢، ١٥

محرمات: ٣

مقتول: مقتول كے اولياء كے حقوق ٣٢

مؤمنين: مؤمنين كا قتل ٢، ٤، ٣٤;مؤمنين كو قتل كرنے كى حرمت ٣;مؤمنين كى حرمت ١، ٣; مؤمنين كى ذمہ دارى ١; مؤمنين كے قتل كى ديت ٥، ١٦

آیت(۹۳)

( وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا )

او رجو بھى كسى مومن كوقصداً قتل كردے گااس كى جزاجہنّم ہے _ اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور اس پر خدا كا غضب بھى ہے اور خدا لعنت بھى كرتا ہے اور اس نے اس كيلئے عذاب عظيم بھى مہيا كر ركھا ہے _

١_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے والے كى سزا خداوند متعال كا غضب ، لعنت اور دائمى جہنم ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنم خالداً فيها و غضب الله عليه و لعنه

۶۸۱

٢_ جو شخص كسى مؤمن كوجان بوجھ كر قتل كرے خداوند متعال كا عذاب عظيم اسكے انتظار ميں ہے_

و من يقتل مؤمناً و اعدّ له عذاباً عظيماً

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنا، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها وغضب الله عليه و لعنه واعدّ له عذاباً عظيماً مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے:قتل النفس من الكبائر لانّ الله عزوجل يقول ''و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ له عذاباً عظيماً (١) قتل نفس كبيرہ گناہوں ميں سے ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے:'' و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ لہ عذاباً عظيماً''_

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں مؤمن كى زندگى اور ايمان كى قدروقيمت_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها

٥_ جو كسى مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرے، اس كيلئے عذاب تيار ہے_و من يقتل مؤمناً متعمداً ...و اعدّ له عذاباً عظيماً

٦_ عذاب الہى مختلف مراتب( شدت و ضعف) ركھتا ہے_و اعدّ له عذاباً عظيماً

٧_ كسى مؤمن كو غصے و غضب كى حالت ميں يا دوسرے دنيوى اغراض كى بنا پر قتل كرنے كى توبہ، قصاص ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً امام صادق(ع) نے مؤمن كے قتل عمد ميں توبہ كے بارے ميں فرمايا:و ان كان قتله لغضب او لسبب ش من امر الدنيا فانّ توبته ان يقاد منه ..(٢) او ر اگر اسكا قتل غصے كى بناء پر يا دنيا كى كسى غرض كى وجہ سے ہو تو اسكى توبہ يہ ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ٢ ، ٦ ; اللہ تعالى كا غضب ١ ; اللہ تعالى كى لعنت ١

ايمان: ايمان كى اہميت٤

جہنم: جہنم كا دائمى ہونا ١

روايت: ٧

____________________

١)علل الشرايع، ص٤٧٨ ح٢ ب ٢٢٨، نورالثقلين ج١ ص٥٣٤ ح٤٩٤.

٢)كافى ج٧ ص٢٧٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥٣٣ ح٤٩٠.

۶۸۲

عذاب: عذاب كے مراتب ٢، ٦

قاتل: قاتل كى توبہ ٧

قتل: قتل عمد كا قصاص ٧

گناہ: گناہ كبيرہ ٣

مؤمنين: مؤمنين كى زندگى كى اہميت ٤ ;مؤمنين كے قاتل كا عذاب ٥ ;مؤمنين كے قتل كا گناہ ٣; مؤمنين كے قتل كى سزا ١،٢، ٧

آیت ( ۹۴)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيوةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا )

ايمان والو جب تم راہ خدا ميں جہاد كے لئے سفر كرو تو پہلے تحقيق كرلو او رخبردار جو اسلام كى پيش كش كرے اس سے يہ نہ كہنا كہ تو مومن نہيں ہے كہ اس طرح تم زندگانى دنيا كا چند روزہ سرمايہ چاہتے ہو اور خدا كے پاس بكثرت فوائد پائے جاتے ہيں _ آخر تم بھى تو پہلے ايسے ہى كافر تھے _ خدا نے تم پر احسان كيا كہ تمھارے اسلام كو قبول كرليا (اوردل چيرنے كى شرط نہيں لگائي ) تو اب تم بھى اقدام سے پہلے تحقيق كرو كہ خدا تمھارے اعمال سے خوب با خبر ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ جہاد كيلئے سفر كے دوران راستے ميں ملنے والے مشكوك افراد كو ان كا كفر

و اضح ہونے سے پہلے قتل نہ كريں _يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله

۶۸۳

فتبيّنوا آيت كے شان نزول اور سياق سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جب مسلمان جنگ كيلئے نكلتے تو راستے ميں اگر كوئي ايسا شخص ملتا جس كے بارے ميں انہيں شك ہوتا تو اس گمان ميں اسے قتل كرنا چاہتے كہ وہ دشمن كى فوج كا آدمى ہے_ خداوند متعال نے اہل ايمان كو حكم ديا ہے كہ بغيرتحقيق كے مشكوك شخص كو قتل نہ كرو_

٢_ مؤمنين كو چاہيئے كہ جہاد كيلئے روانہ ہوتے وقت، مد مقابل لشكر اور وہاں موجود افراد كے اسلام و كفر كے بارے ميں تحقيق كريں _يا ايها الّذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله فتبيّنوا ''و لاتقولوا ...''كے قرينے سے ''فتبيّنوا '' كا متعلق، ان افراد كا كفر و ايمان ہے جو جہاد كے وقت مسلمانوں كے روبرو ہوتے ہيں _

٣_ مؤمنين كى جنگى ماموريت اور سفر سے مربوط تمام امور مكمل تحقيق كے بعد انجام پانے چاہييں _*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا بظاہر ''تبيّنوا''كا حذف شدہ متعلق وہ تمام امور ہيں جو جنگ سے مربوط ہيں _ اور كافر و مؤمن ميں تميز اس مصداق كى طرف اشارہ ہے جو مدنظر رہنا چاہيئے اور جس كے بارے ميں تحقيق كى جانى چاہيئے_

٤_ جنگ ميں مسلمانوں كى عسكرى اور سياسى اطلاعات كى ضرورت پورى كرنے كيلئے اطلاعاتى ادارہ بنانا ضرورى ہے_*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبينوا يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنُوا'' كا متعلق، جنگ سے مربوط تمام امور ہوں _ لہذا اس قسم كا مقصد حاصل كرنے كيلئے ايك اطلاعاتى ادارے كى ضرورت ہوگي_

٥_ جنگى حالات ميں بھى جانوں كى حفاظت كيلئے احتياط ضرورى ہے_يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبيّنوا و لاتقولوا

٦_ اظہار اسلام كى صورت ميں ، دشمن كے خلاف ہر قسم كى مزاحمت اور اسكے قتل كى حرمت_

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''لست مؤمناً'' كے قرينے سے ''القائے سلام''سے مراد كلمہ شہادتين يا ايسے الفاظ كے ذريعے اظہار اسلام كرنا ہے جو مسلمان ہونے كى علامت ہو_

٧_ صدر اسلام ميں سلام كرنا، مسلمان ہونے كى

۶۸۴

علامت تھى *_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً بعض كى رائے ہے كہ ''القائے سلا م''سے مراد يہى ''سلامُ عليكم''كہنا ہے_ كيونكہ اس قسم كى دعائے خير اس دور ميں اسلامى معاشرے كا شيوہ تھا_

٨_ اسلام پر دلالت كرنے والى معمولى سى علامت كے ساتھ لوگوں كے اسلام كو قبول كرنا ضرورى ہے_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً آيت ميں كسى كے سلام كرنے كو اسكے مسلمان ہونے كى علامت قرار ديا گيا ہے لہذا اس كيلئے مزاحمت كو حرام سمجھا گيا ہے_ لہذا ہر وہ كردار و گفتار جو اسلام كى علامت ہو_ اس كا يہى حكم ہے اور اس كا كہنے والا مسلمان سمجھا جائے گا_

٩_ اسلام كا اظہار كرنے والے كى تكفير، حرام ہے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ القائے سلام سے مراد اظہار اسلام ہو_

١٠_ محارب دشمنوں ميں سے ہتھيار ڈالنے والے اور جنگ ترك كردينے والے افراد يا گروہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرنا چاہيئے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''سلام''كے لغوى معنى ''صُلح'' كو مدنظر ركھتے ہوئے، القائے سلام سے مراد صلح طلبى ہے_ يعنى دشمن اگر صلح چاہتا ہے تو اسكے ساتھ جنگ كرنا جائز نہيں _ اور جملہ ''لست مؤمناً''اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ترك مزاحمت ميں فقط ايمان شرط نہيں بلكہ ہتھيار ڈال دينا يا صلح كا تقاضا كرنا بھى كافى ہے_

١١_ دشمنوں كے قتل و مزاحمت كى حرمت، ان كے ہتھيار ڈالنے كے اظہار سے مربوط ہے نہ كہ ان كے ايمان لانے سے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلم لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ ''القائے سلام''سے مراد ہتھيار ڈالنا ہو نہ كہ اسلام و ايمان كا اظہار_

١٢_مادى اغراض اور غنيمت كا حصول، دوسروں كيلئے ناحق مزاحمت پيدا كرنے كا ايك پيش خيمہ ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٣_ مادى اغراض دوسروں كى تكفير كا راستہ ہموار كرتى ہيں _و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

۶۸۵

١٤_ دنيوى فوائد كا كم قيمت اور عارضى ہونا_تبتغونعرض الحيوة الدنيا از نظر لغت ''عرض''سے مراد، ناپائيدارى ہے_ اور دنيوى زندگى كو ''عرض''سے تعبير كرنا، اسكى ناپائيدارى اور كم اہميت كى طرف اشارہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں حركت، دنيا پرستى كے منافى ہے_اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٦_ جنگى غنائم اور دنيوى منافع كى نسبت الہى اجر و ثواب اور غنائم كى برترى اور فراواني_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة كلمہ ''عندالله ''الہى اجر و ثواب كى برترى كى طرف اشارہ ہے_

١٧_ پست قدروں سے انسان كو دُور ركھنے كيلئے اعلى قدروں كى شناخت كروانا، قرآنى روش ہے_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة

١٨_ خداوند متعال كے فراوان غنائم ان مجاہدين كيلئے ہيں جو اسكى راہ ميں لڑتے ہيں اور دنيا پرستى سے پرہيز كرتے ہيں _اذا ضربتم فى سبيل الله و لاتقولوا فعندالله مغانم كثيرة

١٩_ تربيت كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، انسان كى مفاد پرستى كى خصلت سے ا ستفادہ اور اسے صحيح رخ عطا كرنا ہے_تبتغون عرض الحيوة الدنيا فعندالله مغانم كثيرة

٢٠_ غنيمت كى خاطر لوگوں كے مزاحم ہونا اور انہيں قتل كرنا، زمانہ جاہليت كى ايك ناپسنديدہ رسم ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا كذلك كنتم من قبل بظاہر ''كذلك''جملہ ''تبتغون عرض ...''كى طرف اشارہ ہے اس بنا پر ''من قبل'' كا مطلب قبل از اسلام ہے يعنى دوران جاہليت كہ جس ميں دنيوى مال كى خاطر بغيركسى سبب كے دوسروں كو قتل كرديا جاتا تھا_

٢١_ لوگوں كاجاہليت سے نجات پانا اور اسلام كى جانب مائل ہونا، خداوند متعال كى عظيم نعمات ميں سے ہے_

كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم ''منّت''كا مطلب، عظيم نعمت ہے_

٢٢_ انسا ن كا جاہلانہ رجحانات سے نجات پانا خداوند

۶۸۶

متعال كے اختيار اور اسكى مشيّت سے مربوط ہے_كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم

٢٣_ ابتدا ميں ، صدر اسلام كے اكثر مسلمانوں كا ايمان، ظاہرى اور سطحى تھا اور پھر بنيادى و عميق ہوگيا_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً كذلك كنتم من قبل يہ اس بنا پر ہے كہ ''كذلك''، ''القى اليكم السلام''كى طرف اشارہ ہو_ يعنى تم حقيقى اور مجاہد مؤمنين بھى شروع ميں سطحى و ابتدائي ايمان ركھتے تھے اور فقط اظہار اسلام كرتے تھے_

٢٤_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ اپنے زمانہ جاہليت كے پست نظريات و كردار ميں غور وفكر كريں اور اسلام ميں اس غور و فكر كى بلندى كى طرف توجہ كريں _كذلك كنتم من قبل فصمصنّ الله عليكم فتبيّنوا

يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنوا'' كا متعلق ''كذلك كنتم من قبل''ہو_ يعنى اگر تم نے زمانے كو درك نہيں كيا اور اسے فراموش كرديا ہے تو تحقيق كرو تاكہ زمانہ جاہليت ميں تمہارے بُرے كردار و نظريات تم پر روشن ہوجائيں _

٢٥_ خداوند متعال كا ہميشہ انسان كے اعمال و نيّات سے مكمل آگاہى ركھنا_انّ الله كان بما تعملون خبيراً

''خبير''اس كو كہتے ہيں جو اشياء كے باطن سے آگاہ ہو_

٢٦_ اعمال اور ان كے محرّك سے خداوند متعال كى مكمل آگاہى كے بارے ميں توجّہ فرامين الہى سے تخلف نہ كرنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_فتبيّنوا انّ الله كان بما تعملون خبيراً

احكام: ١،٢، ٦، ٩، ١٠، ١١

اسلام: اسلام كا اقرار كرنے كے اثرات ٦، ٨، ٩، ١١ ;اسلام كى طرف ميلان ٢١

اطلاعات: سياسى اطلاعات كى اہميت ٤;عسكرى اطلاعات كى اہميت ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١٦; اللہ تعالى كا علم ٥٢، ٢٦; اللہ تعالى كى مشيت ٢٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٢١

انحطاط: انحطاط كے اسباب تلاش كرنا ٢٤

۶۸۷

انسان: انسان كا عمل ٢٥;انسان كى مفاد پرستى ١٩;انسان كے رجحانات ٢٥

بغاوت: بغاوت كا پيش خيمہ١٢;بغاوت كا ناپسنديدہ ہونا ٢٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٧

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩

تكفير: تكفير كا پيش خيمہ ١٣;تكفير كے احكام ٩

جان كى حفاظت: جان كى حفاظت كى اہميت ٥

جاہليت: جاہليت سے نجات ٢١، ٢٢;جاہليت كى رسوم ٢٠

جنگ: جنگ كى شرائط٣;جنگ ميں اطلاعات٤;جنگى غنيمت ١٦، ١٨

جہاد: جہاد كى شرائط٢; جہاد كے احكام ٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى سے اجتناب ١٨;دنيا پرستى كے اثرات ١٥

دنيوى وسائل: دنيوى وسائل كا بے اہميت ہونا ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

سبيل الله : ١٥، ١٨

سلام: سلام كے اثرات ٧;صدر اسلام ميں سلام ٧

عصيان: عصيان كے موانع ٢٦

عمل: ناپسنديدہ عمل، ٢٠

غنيمت: جنگى غنيمت ١٦

قتل: قتل سے اجتناب ١;قتل كا ناروا ہونا ٢٠; قتل كے احكام ٦، ١٠;ناجائز قتل ١، ٦، ١٠، ١١

مجاہدين: مجاہدين كے فضائل ١٨

۶۸۸

محارب: محارب كا ہتھيار ڈالنا ١٠;محارب كى امان طلبى كے اثرات ١٠ ،١١

محرك: مادى محرك كے اثرات ١٢، ١٣

محرمات: ٦، ٩، ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤;صدر اسلام كے مسلمانوں

كا ايمان ٢٣; مسلمان كى تكفيركى حرمت ٩;مسلمانوں كى ذمہ دارى ٢٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١،٢، ٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى قدر و قيمت١٦;دنيوى نعمتيں ١٤

ہدايت: ہدايت كا طريقہ ١٧

آیت(۹۵)

( لاَّ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَی الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُـلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَی وَفَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا )

اندھے بيمار او رمعذور افراد كے علاوہ گھر بيٹھ رہنے والے صاحبان ايمان ہرگز ان لوگوں كے برابر نہيں ہو سكتے جوراہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہادكرنے والے ہيں _ الله نے اپنے مال اورجان سے جہاد كرنے والوں كو بيٹھ رہنے والوں پر امتياز عنايت كئے ہيں اور ہر ايك سے نيكى كا وعدہ كيا ہے اورمجاہدين كو بيٹھ رہنے والوں كے مقابلہ ميں اجر عظيم عطا كيا ہے_

١_ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہ كرنے والے افراد كا درجہ و مرتبہ راہ خدا ميں لڑنے والے

۶۸۹

مجاہدين كے برابر نہيں ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

٢_ جو لوگ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہيں كرتے ان كے درجے و مرتبے كا جہاد ميں شركت سے معذور افراد كے درجے و مقام كے برابر نہ ہونا_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

اگر وہ سب لوگ جو جہاد ميں شركت نہيں كرتے خواہ توانائي ركھتے ہوں يا نہ ركھتے ہوں ، ايك مقام و مرتبے ميں ہوتے تو استثناء يعنى ''غير اولى الضّرر''كا كوئي معنى نہ ہوتا_

٣_ معاشرتى لحاظ سے مجاہدين كو، جنگ كى توانائي ركھنے والے مگر اس سے دست بردار ہوجانے والوں كے مساوى شمار نہيں كرنا چاہيئے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضر ر والمجاهدون فى سبيل الله

مراد يہ ہے كہ مساوى حالات ميں اجتماعى حقوق ميں راہ خدا كے مجاہدين كو فوقيت حاصل ہے_

٤_ر اہ خدا ميں جنگ كيلئے اخراجات پورے كرنا، راہ خدا ميں مالى جہاد كہلاتا ہے_والمجاهدون فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

٥_ جنگ سے دست بردارہوجانے والوں پر جان و مال سے جہاد كرنے والوں كو برترى عطا كرنے والا خود خداوند متعال ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجة

٦_ جان و مال كے ذريعے جہاد ، اشخاص كو مقام و منصب عطا كرنے كا معيار ہونا چاہيئے_فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة يعنى جس كو خداوند متعال برترى عطا كرے، اسلامى معاشرے كو بھى چاہيئے كہ اسے برترى دے_

٧_ خداوند متعال كى جانب سے ايك عادلانہ نظام كى بنياد پراجر و ثواب اور درجات عطا ہونا_

فضّل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة و كلاّ اجراً عظيماً

٨_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں درجات كا فرق، انسان كى كاركردگى سے مربوط ہے_فضلّ الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجةً

٩_ مجاہدين اور جنگ سے دست بردار ہوجانے والے مؤمنين كيلئے نويد الہي_

۶۹۰

فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجة و كلاّ وعد الله الحسنى

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے نيك جزا، ايمان كا ثمر ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين كلاّ وعد الله الحسنى

١١_ جہاد سے دست بردار ہوجانے والے اس وقت اجر الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں جب انہوں نے بے ايمانى كى وجہ سے جہاد كو ترك نہ كيا ہو_لايستوى القاعدون من المؤمنين و كلاّ وعد الله الحسنى چونكہ ''من المؤمنين''، ''القاعدون'' كيلئے حال ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ جنگ سے معذور افراد اس صورت ميں مجاہدين كے ساتھ قابل قياس ہيں جب ان كا ايمان محفوظ ہو_ يعنى جنگ سے دست بردارى ايسى حالت ميں نہ ہوئي ہو كہ جو ان كے ايمان كو سلب كرنے كا موجب بن جائے يا انہوں نے فرامين الہى و فرمودات رسول(ص) پر ايمان نہ ہونے كى وجہ سے جہاد ترك نہ كيا ہو_

١٢_ اسلامى قدروں ميں سے اعلى ترين قدر جان و مال كے ذريعے جہاد كرنا ہے_لايستوى القاعدون والمجاهدون باموالهم وا نفسهم فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم

١٣_ جہاد كا واجبات كفائي ميں سے ہونا_لايستوى القاعدون كلاّ وعد الله الحسنى

١٤_ جن مؤمنين كے ترك جہاد كى وجہ سے مؤمنوں كے محاذ كو نقصان پہنچے وہ اجر الہى كے مستحق نہيں ہيں _

لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضّرر كلاّ وعد الله الحسنى مذكوره بالا مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ضرر''كا معنى نقصان پہنچانا ہو_ چنانچہ ''لسان العرب''ميں ''لاضرر''كا معنى ہے ''لايضر الرجل اخاہ'' اور '' غير '' ، ''القاعدون''كى صفت ہے تو جملہ كا معنى يوں ہے_ جنگ سے معذور افراد اس وقت خداوند متعال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہوں گے جب ان كے ترك جہاد كى وجہ سے مسلمانوں كے محاذ كو نقصان نہ پہنچے_

١٥_ خداوند متعال نے مجاہدين كو بلند مقام اور عظيم اجر عطا كر كے جہاد سے سبكدوش ہونے والوں پر برترى عطا كى ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجةً و فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً ''اجراً عظيماً''، ''فضّل''كيلئے مفعول بہ ہے_ اور ''فضّل''عطا كرنے كے معنى پر بھى مشتمل ہے_

١٦_ مؤمنين كو راہ خدا ميں جہاد كرنے اور جان و مال

۶۹۱

قربان كرنے كى ترغيب_لايستوى القاعدون والمجاهدون فضّل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً

مجاہدين كى فضيلت اور اجر عظيم كا بيان انہيں جہاد كى ترغيب دينے كيلئے ہے_

اجر: اجر كے مراتب ١٥; اجر كے موجبات ١١

احكام: ١٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ٧ ، ١٠ ، ١١ ; اللہ تعالى كا عدل ٧ ; اللہ تعالى كى بشارت ٩;اللہ تعالى كى عطا ٧ ، ١٥ ; اللہ تعالى كے اجر سے محروم افراد ١٤

انتخاب: انتخاب كا معيار ٦

ايمان: ايمان كى جزا ١٠

جنگ: جنگ سے معذور لوگ٣، ٩

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٢، ١٤;جہاد سے معذورى ٢، ١١، ١٥; جہاد كا وجوب ١٣; جہاد كو ترك كرنا١١;جہاد كى تشويق ١٦; جہاد كى فضيلت١٢; جہاد كے احكام ١٣;جہاد كے انتظامات ٤;مال كے ذريعے جہاد ٤، ٥، ٦،١٢، ١٦

سبيل الله : ١،٤، ١٦

عدالتى نظام: ٧

عمل: عمل كے اثرات ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٥، ٦، ١٢

مجاہدين: مجاہدين كى جزا ٩، ١٥;مجاہدين كے فضائل ١،٣، ٥، ١٥

مقربين: مقربين ميں فرق ٨

منتظم: منتظم كى شرائط ٦

مؤمنين: مؤمنين كى جزا ٩

واجب كفائي: ١٣

۶۹۲

آیت( ۹۶)

( دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَكَانَ اللّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ) اس كى طرف سے درجا ت مغفرت اوررحمت ہے او روہ بڑا بخشنے والا او رمہربان ہے _

١_ الہى اجر و ثواب كے درجات و مراتب ہيں _فضّل الله اجراً عظيماً _درجات منه

٢_ راہ خدا كے مجاہدين كو عظيم اجر كے طور پر خداوند متعال كى طرف سے درجات و مقامات كا عطا ہونا_

فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً _درجات منه ''درجات''، ''اجراً عظيماً''كيلئے عطف بيان ہے_

٣_ خداوند متعال كى خصوصى رحمت و مغفرت، مجاہدين كيلئے عظيم ا جر الہى ہے_فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً_ درجات منه و مغفرة و رحمة ' 'مغفرة'' اور ''رحمةً''، ''اجراً عظيماً'' كيلئے عطف بيان ہے_ اور كلمہ ''مغفرةً'' اور ''رحمةً''كو نكرہ لانا، خاص رحمت و مغفرت پر دلالت كرتا ہے_

٤_ اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد; بلند و بالا مقام و منزلت، گناہوں كى مغفرت ا ور اسكى رحمت خاص كے حصول كا موجب بنتا ہے_فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجات منه و مغفرة و رحمة

٥_ اللہ تعالى كى رحمت خاص سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اسكے گناہوں كى مغفرت سے وابستہ ہے_مغفرة و رحمة

''رحمة''پر ''مغفرةً'' كا مقدم ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ جب تك مغفرت حاصل نہ ہو، رحمت خاص انسان كے شامل حال نہيں ہوتي_

٦_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_و كان الله غفوراً رحيماً

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢،٣

۶۹۳

اسماو صفات: رحيم ٦; غفور ٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١ ، اللہ تعالى كى رحمت ٣ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ٤ ،٥; اللہ تعالى كى عطا ٢ ; اللہ تعالى كى مغفرت ٣ ، ٥

جہاد: جہاد كے اثرات ٤

رشد: رشد كے اسباب ٤

گناہ: گناہ كى بخشش ٤، ٥

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢، ٣

آیت( ۹۷)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيرً ا )

جن لوگوں كو ملائكہ نے اس حال ميں اٹھا يا كہ وہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے ان سے پوچھا كہ تم كس حال ميں تھے _ انھوں نے كہا كہ ہم زمين ميں كمزور بنا ديئے گئے تھے ملائكہ نے كہا كہ كيا زمين خدا وسيع نہيں تھى كہ تم ہجرت كرجاتے _ ان لوگوں كا ٹھكانا جہنّم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ فرشتگان الہي، انسانوں كى جان لينے پر مامور ہيں _ان الّذين توفيهم الملئكة

٢_ موت كے بعدمستضعف گناہگاروں سے ملائكہ كا دنيا ميں زندگى گذارنے كى كيفيت كے بارے ميں

۶۹۴

پوچھنا (سؤال قبر)_انّ الّذين توفيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٣_ موت كے چند لمحوں بعد ملائكہ كى طرف سے گناہگاروں سے پوچھ گچھ شروع ہوجانا_انّ الّذين توفيهم الملئكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٤_ كفر و شرك كے زير تسلط رہنے والوں كا، جان لينے پر ما مور ملائكہ كے جواب ميں فرائض الہى كى انجام دہى سے اپنى عاجزى كا عذر پيش كرنا_قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين

٥_ كفار و مشركين كے زير تسلط رہنا اور ہجرت نہ كرنا اپنے اوپر ظلم ہے_انّ الّذين توفّيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض يہ اس بنا پر ہے كہ ملائكہ كى توبيخ، خود ہجرت نہ كرنے پر ہو نہ يہ كہ ہجرت نہ كرنا فرائض الہى پر عمل نہ كرنے كا باعث بنا _

٦_ موت كے وقت، ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى ناگوار حالت_*قالوا فيمص كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض استفهام توبيخى ، '' فيم كنتم'' مستضعف گناہگاروں كى سخت حالت كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ موت كے وقت ملائكہ كى جانب سے ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى سرزنش و توبيخ_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

٨_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مكہ سے ہجرت نہ كرنا اور اسى طرح كفار كے ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنا_

انّ الّذين توفّى هم الملائكة قالوا كنّا مستضعفين فى الارض ابن عباس كہتے ہيں كہ بعض اہل مكہ ايمان تولے آئے تھے ليكن خوف كى وجہ سے، ہجرت كرنے سے پہلو تہى كرنے لگے اس وقت يہ آيت ان كے بارے ميں نازل ہوئي (روح المعاني_ ذيل آيت)_

٩_ مستكبرين كے زير تسلط رہنے كے نتيجے ميں انسان كى بلند قدروں كا پامال ہونا_انّ الّذين توفّى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض

١٠_ ہجرت، الہى قدروں كے احياء كا باعث ہے_انّ الّذين ظا لمى انفسهم قالوا الم

۶۹۵

تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١ ١_ ظلم و ستم كے زير تسلط رہنے والے مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے آپ كو استضعاف سے نجات دلانے كيلئے ہجرت كريں _قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

١٢_ سرزمين كفر و فساد سے فرار اور ہجرت كيلئے زمين كا وسيع و عريض ہونا_و قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٣_ پورى زمين خداوند متعال كى ملكيت ہے_الم تكن ارض الله واسعة

١٤_ الہى فرائض پر عمل نہ كرنا اپنے آپ پر ظلم ہے_انّ الّذين توفى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها يہ اس بنا پر ہے كہ ہجرت ترك كرنے والوں كى توبيخ ، ملائكہ اسلئے كريں كہ تم لوگوں نے كفر كے ماحول ميں رہ كر فرائض الہى كو كيوں ترك كيا ؟ نہ اسلئے كہ تم نے ہجرت كيوں نہ كى _

١٥_ فرائض الہى پر عمل كرنا ضرورى ہے خواہ اسكى خاطر وطن چھوڑ كر، دوسرے علاقے ميں ہجرت ہى كيوں نہ كرنى پڑے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٦_ كسى ماحول سے نكل سكنے كے باوجود، فريضہ الہى كو ترك كرنے كيلئے ماحول كے جبر كا بہانہ، ناقابل قبول ہے_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٧_ جہنم ايك بُرا ٹھكانہ اور بدانجام ہے_ماوى هم جهنّم و سائت مصيراً

١٨_ جہنم، ان مستضعفين كا ٹھكانہ ہے جو ہجرت كى طاقت ركھنے كے باوجود كفر كے ماحول ميں زندگى گزارتے ر ہے_

فاولئك ما وى هم جهنّم يہ اس بنا پر ہے كہ سرزنش، ہجرت نہ كرنے پر ہو جو خود واجبات ميں سے ہے نہ كہ احكام دين پر عمل نہ كرنے كى وجہ سے_

١٩_ جہنم ان گناہگاروں كا مقام ہے جو مشركين كے زير تسلط رہنے كى وجہ سے اور جان بوجھ كر ہجرت نہ كرنے كے سبب، الہى فرائض ادا كرنے پر قادر نہيں _ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها فاولئك ما ويهم جهنّم و ساء ت مصيراً

۶۹۶

يہ اس بنا پر ہے كہ فرائض پر عمل نہ كرنے كے سبب سرزنش كى گئي ہو نہ كہ ہجرت ترك كرنے پر_

استضعاف: استضعاف سے نجات ١١

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى مالكيت ١٣

انسان: انسان كى پستى كے اسباب ٩

جہنم: جہنم كا بُرا ہونا، ١٧

حيات: دنيوى حيات ٢

دارالكفر: دارالكفرسے ہجرت ١٢;دارالكفر ميں سكونت ٤، ٨، ١٨، ١٩

روح قبض كرنے والے: ١

زمين: زمين كى مالكيت ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض ادا كرنے كى قدرت ١٦; شرعى فرائض پر عمل كى اہميت ١٥;شرعى فرائض پر عمل كے موانع ١٦

شرك: شرك كے اثرات ٥

عذر: ناقابل قبول عذر ١٦

عصيان: عصيان كى سزا ١٩;عصيان كے اثرات ١٤

فساد: فساد سے اعراض ١٢

قبر: قبر ميں سؤال، ٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٠

كفار: كفار كا ظلم ٨

كفر: كفر سے اعراض ١٢;كفر كے اثرات ٥

گناہگار: گناہگار جہنم ميں ١٩;گناہگار سے سؤال ٢ ;گناہگار كا مواخذہ ٣;مستضعف گناہگار ٢

ماحول :

۶۹۷

ماحول كے اثرات ١٦

مستضعفين: مستضعفين اور ملائكہ ٤ ; مستضعفين جہنم ميں ١٨; مستضعفين كى سرزنش ٧;مستضعفين كى موت ٦، ٧

مستكبرين: مستكبرين كے اثرات ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٨

مكہ: مكہ سے ہجرت ٨

ملائكہ: ملائكہ اور گناہگار ٣;ملائكہ اور مستضعفين ٧; ملائكہ كا سؤال ٢ ;ملائكہ كى ذمہ دارى ١، موت كے ملائكہ ٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١١

نفس: نفس پر ظلم ٥، ١٤

وطن: جلاوطنى ١٥

ہجرت: ہجرت ترك كرنے كے اثرات ٦; ہجرت كو ترك كرنے كا ظلم ٥; ہجرت كو ترك كرنے كى سزا ١٩; ہجرت كى اہميت ١٠، ١١، ١٢، ١٥، ١٨

آیت ( ۹۸)

( إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلاَ يَهْتَدُونَ سَبِيلاً ) علاوہ ان كمزور مردوں ،عورتوں او ربچّوں كے جن كے اختيار ميں كوئي تدبير نہ تھى اور وہ كوئي راستہ نہ نكال سكتے تھے_

١_ جو مستضعفين ہجرت كى طاقت اور استضعاف سے نجات كا كوئي راستہ نہيں ركھتے، وہ عذاب جہنم ميں گرفتار نہيں ہوں گے_فاولئك ما وهم جهنمّ إلاّص المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

مذكورہ بالا مطلب ميں''الاّ المستضعفين'' كو استثنائے متصل اور ''فاولئك ''كو مستثنى منہ ليا گيا ہے_

٢_ حقيقى مستضعفين وہ ہيں جو ہجرت كى توانائي اور مشركين و كفار كے تسلط سے فرار كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً ہجرت نہ كرسكنے والوں كيلئے مستضعف كا عنوان استعمال كرنا ، ہجرت كرنے كى قدرت ركھنے والوں كے استضعاف كے ادعا كو ردّ كرنے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مستضعفين فقط ہجرت نہ كرسكنے والے لوگ ہيں _

۶۹۸

٣_ ظلم و ستم كے تحت رہنے والے مسلمانوں (مستضعفين) كيلئے ہجرت كے واجب ہونے كى شرط، قدرت و توانائي ہے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٤_ قدرت كا تكليف (شرعى فريضہ) كى شرائط ميں سے ہونا_الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٥_ ہجرت; ناتوان اور كمزور مردوں ، عورتوں اور بچوں پر واجب نہيں _قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٦_ كفار كے زير تسلط رہنے والے بچوں اور عورتوں پر بھى ہجرت كا واجب ہونا_الا المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان

٧_ دين اور احكام الہى كى معرفت حاصل نہ كرسكنے والے لوگ، حقيقى مستضعفين كے زمرہ ميں ہيں _

الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً جمله ''لايهتدون سبيلاً'' ان جہلا كو بھى شامل ہے جو دين كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_ خواہ يہ ناتوانى خود ان كى اپنى وجہ سے ہو يا ان تك دين پہنچا ہى نہ ہو_

مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ بالاآيت ميں ''مستضعفين''كا معنى بيان كرتے ہوئے فرمايا: ھو الذّى لايستطيع الكفرفيكفر و لا يھتدى سبيل الايمان فيؤمن(١) مراد وہ شخص ہے كہ جس نے كفر كو سمجھا نہيں كہ سمجھتے ہوئے كفر اختيار كيا ہو اور نہ ہى اس نے ہدايت كو درك كيا ہے كہ ہدايت كو سمجھتے ہوئے ايمان لائے_

٨_ ہجرت سے معذور مستضعفين كى ناتواني، بارگاہ الہى ميں قابل قبول عذر ہے_قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الا المستضعفين لايستطيعون حيلة

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١_ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٥٣٦، ح٥٠٦.

۶۹۹

٩_ جو لوگ فرائض الہى كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے وہ بارگاہ الہى ميں معذور ہيں _

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

١٠_ دينى معارف كو حاصل كرنے كے امكان كے باوجود ان سے لاعلم ہونا گناہ اور اپنے آپ پر ظلم ہے_

ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١١_ دينى معارف اور احكام الہى كے حصول كيلئے ہجرت ضرورى ہے_الا المستضعفين و لايهتدون سبيلاً

١٢_ قوانين الہى كا انعطاف پذير ہونا_الا المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١٣_ بچے اور ايسے مرد اور عورتيں جو بچگانہ عقل ركھتے ہيں ، فكرى لحاظ سے مستضعف اور فرائض الہى سے معاف ہيں _الاّ المستضعفين و لايهتدون سبيلاً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود كلمہ مستضعف كے بارے ميں فرمايا:والصبيان و من كان من الرجال والنساء على مثل عقل الصبيان مرفوع عنهم القلم (١) بچوں اور مردوں عورتوں ميں سے وہ لوگ كہ جن كى عقل بچوں كى مانند ہے ان سے تكاليف شرعيہ اٹھالى گئي ہيں _

احكام: ٣، ٦ احكام كا انعطاف پذير ہونا ١٢

جہالت: جہالت كا گناہ ١٠

جہنم: جہنم كا عذاب ١

دين: دينى تعليمات سے جہالت ١٠;دينى تعليمات سيكھنا ١١

روايت: ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض سے معاف لوگ ١٣; شرعى فرائض كى شرائط ٤ ;شرعى فرائض ميں قدرت ٣، ٤، ٥، ٧،٩، ١٣

عذاب: عذاب كے موانع ١

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١ ح٤، نورالثقلين ج١ ص٥٣٧ ح٥٠٦.

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797