تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175618 / ڈاؤنلوڈ: 5328
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و كفي بالله وليّاً

٨_ خداوند متعال ہى مددكيلئے كافى ہے_و كفى بالله نصيراً

٩_ خداوند متعال، مؤمنين كا دوست اور حامى ہے_والله اعلم باعدائكم و كفي بالله ولياً و كفى بالله نصيراً

١٠_ مؤمنين كو خداوند متعال كى نصرت اور ولايت پر اعتماد كرتے ہوئے مخالفين كى دشمنى سے اپنے آپ كو خوفزدہ اور كمزور نہ كريں _والله اعلم باعدائكم و كفى بالله وليّصا و كفى بالله نصيراً يہوديوں كو دشمن كے عنوان سے متعارف كرانے كے بعد، خداوند متعال كى نصر ت اور ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا يہود كى دشمنى كے تصور سے تم لوگ ان سے ڈرنے لگو_

اللہ تعالى اللہ تعالى كا علم، ١; اللہ تعالى كى دوستى ٧، ٩;اللہ تعالى كى نصرت٨، ١٠; اللہ تعالى كى ولايت ٧، ١٠

انحراف: انحراف كے موانع ٦

ثقافتى يلغار:٤

خوف : ناپسنديدہ خوف ١٠

دشمن شناسي: دشمن شناسى كى اہميت ٦;دشمن شناسى كے وسائل ٥

دين: دين كے دشمن ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٣;مسلمانوں كے دشمن ١، ٢، ٣، ٤

مؤمنين: مؤمنين كى حمايت ٩;مؤمنين كے فضائل ٩

وحي: وحى كا كردار ٥

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٦

يہود: علمائے يہود كى دشمنى ٢ ; يہود اور مسلمان ٣; يہود كى دشمنى ٣

۵۲۱

آیت( ۴۶)

( مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَكِن لَّعَنَهُمُ اللّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

يہوديوں ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كلمات الہيہ كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ ہم نے بات سنى او رنافرمانى كى او رتم بھى سنو مگر تمھارى بات نہ سنى جائے گى يہ سب زبان كے توڑمروڑ اور دين ميں طعنصہ زنى كى بنا پر ہوتا ہے حالانكہ اگر يہ لوگ يہ كہتے كہ ہم نے سنا او راطاعت كى آپ بھى سنئے او رنظر كرم كيجئے تو ان كے حق ميں بہتر او رمناسب تھا ليكن خدانے ان كے كفر كى بنا پر ان پر لعنت كى ہے تو يہ ايمان نہ لائيں گے مگر بہت قليل تعداد ميں _

١_ علمائے يہود، كلام او ر حقائق كى تحريف كرنے والے ہيں _من الذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

''من الذين هادوا'' (يہوديوں ميں سے بعض) سے علمائے يہود مراد ہيں چونكہ وہى تحريف كرسكتے ہيں _ ''كلم''(جمع كلمہ) كا معنى كلام و سخن ہے كہ جو مورد كى مناسبت سے وہ حقائق ہيں كہ جن كى تحريف مسلمانوں كو گمراہ كرنے ميں مؤثر تھي_

٢_ علمائے يہود كى طرف سے تورات كى بے جا تحريف و تفسير_*من الّذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

بعض كى رائے ہے كہ ''الكلم''سے مراد تورات ہے اور اس آيت ميں ''عن مواضعہ''كے مطابق تحريف سے مراد غلط تفسير ہے نہ كہ الفاظ و جملات كى تغيير چونكہ غلط تفسير سے جملہ اپنى موقعيت و حيثيت سے نكل جاتا ہے_

۵۲۲

٣_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے يہود كا ايك طريقہ كلام كى غلط تفسير اور اس ميں تحريف كرنا تھا_

و يريدون ان تضلوا السبيل من الذين هادوا يحرّفون الكلم ''ان تضلوا''كے قرينے سے علمائے يہود كى طرف سے كلام كى تحريف اور غلط تفسير كا مقصدمسلمانوں كو گمراہ كرنا تھا_

٤_ كلام كى تحريف اور غلط تحليل و تفسير، مسلمانوں كے ساتھ يہود كى دشمنى كا ايك نمونہ ہے_

والله اعلم باعدائكم يحرّفون الكلم عن مواضعه يہود كى دشمنى كے بيان كے بعد جملہ ''يحرّفون ...''مسلمانوں كى نسبت علمائے يہود كى دشمنى و عداوت كے اثبات كيلئے ايك دليل اور علامت كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) كے كلام كو سننے اور سمجھنے كے بعدآنحضرت(ص) كے سامنے رد عمل كے طور پر يہوديوں كا جان بوجھ كر نافرمانى كرنا_من الذين هادوا و يقولون سمعنا و عصينا

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم (ص) پر تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں سے بے اعتنائي كرتے ہوئے سنى ان سنى كرديتے ہيں _من الذين هادوا يقولون و اسمع غيرمسمع: يہ اس بنا پر ہے كہ ''غيرمسمع''اخبار ہو نہ كہ نفرين اور جملہ ''اسمع غير مسمع'' كا معنى يہ ہے كہ اے پيغمبر(ص) ہمارى باتيں سنو اگرچہ ابھى تك آپ(ص) نے ہمارى باتيں سنى ان سنى كرديں اوركوئي پروا نہيں كي_

٧_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) پر يہ تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں كو درك نہيں كرتے_

واسمع غيرمسمع: مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ سُننا، درك كرنے كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ ہم كہتے اسے سمجھو اور درك كرو اگرچہ آپ(ص) نے ابھى تك ہمارى باتيں درك نہيں كيں اور نہ سمجھى ہيں _

٨_ پيغمبراكرم(ص) سے كلام كرتے ہوئے بعض يہوديوں كا آنحضرت(ص) كى نسبت نفرين و توہين آميز رويہ اپنانا_

من الذين هادوا واسمع غيرمسمع مذكورہ بالا مطلب ميں ''غيرمسمع'' كو اسكے انشائي معنى ميں ليا گيا ہے اور اس كا مفہوم يہ ہے_ خدا تمہيں بہرا اورناشنوا كردے، يا خدا تجھے نافہم بنادے_

٩_ بعض يہوديوں كا كلمہ ''راعنا''كا تلفظ كرنے ميں اپنا

۵۲۳

لہجہ بدلتے ہوئے ''راعينا''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كى توہين كرنا_و راعنا لياً بالسنتهم

''راعنا''كا معنى ہے ہمارى طرف توجّہ كر، اور ''راعينا''كا معنى ہے ہمارا چرواھا _ يہودى كلمہ ''راعنا''كا تلفظ اس انداز ميں كرتے تھے كہ سننے والا اس سے ''راعينا'' سمجھتاتھا_

١٠_ يہود كا پيغمبر(ص) اور اسلام كا ا ستہزا كرنا_من الذين هادوا يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا لياً بالسنتهم

١١_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے دين اسلام كى عيب جوئي كرنا_راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدّين ''طعناً فى الدين '' يعنى عيب جوئي و بدگوئي كرتے ہوئے دين پر حملہ كرنا_ ياد ر ہے كہ ''طعنا'ً'، ''يقولون''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ''يقولون كذا طاعنين فى الدين''_

١٢_ يہودي، اسلام پر حملہ آور ہونے اور اسے ضر ر پہنچانے كے درپے تھے_و طعناً فى الدّين

١٣_ وحى اور كلام پيغمبر(ص) كو چرواہوں كے شور و غل سے تشبيہ ديكر يہوديوں كا دين اسلام پر طعن و تشيع كرنا_

راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدين يہوديوں كا پيغمبر اكرم(ص) كو چرواہا كہنے كا ناپاك مقصد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ وہ آپ(ص) كے كلام اور دعوت كو چروا ہے كے شوروغل سے تشبيہ دينا چاہتے ہوں _

١٤_ دين اسلام پر طعن كرنے اور آنحضرت(ص) كا مذاق اڑانے كى خاطر بعض يہوديوں كاطريقہ يہ تھا كہ وہ گفتگو كرتے ہوئے دو پہلو اور ذومعانى جملے استعمال كرتے تھے_واسمع غيرمسمع راعنا ليا بالسنتهم و طعناً فى الدين

كلمہ ''مسمع''كا مصدر ''اسماع'' ہے كہ جو دو متضاد معانى كا حامل ہے ايك سننا اور سمجھنا_ دوسرا دشنام و گالى دينا_ اور جملہ ''راعنا'' زبان كے تھوڑے سے ہيرپھير سے ''ہمارا چرواہا''كامعني، سننے والے كے ذہن ميں ڈال سكتا ہے_

١٥_ قوم يہود كا نفاق اور دوغلاپن_يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا

١٦_ يہود كى خير اور بھلائي، پيغمبراكرم(ص) كا كلام سننے اور آنحضرت(ص) كى فرمانبردارى ميں ہے_

۵۲۴

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم

١٧_ پيغمبراسلام(ص) كى باتيں غور سے سننا اور ان كى اطاعت كرنا انسانوں كى سعادت و بہترى كا باعث ہے_

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٨_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں تمسخر آميز، دو رخى اور مبہم باتوں سے پرہيز كرنے ميں ہى قوم يہود كى بھلائي اور بہترى تھي_و لو انهم قالوا و اسمع و انظرنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٩_ تحريف كرنے والے يہود، اپنى بھلائي و بہترى كے خيال سے، پيغمبراكرم(ص) كو اذيت و آزار اور اسلام كو نقصان پہنچانے كے در پےتھے_من الذين هادوا لكان خيراً لهم و اقوم

٢٠_ بعض يہود كا لعنت خداوند متعال ميں گرفتار ہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم

٢١_ يہود كا اپنے كفر كے سبب خداوند متعال كى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا_من الذين هادوا لعنهم الله بكفرهم

٢٢_ يہوديوں كے كفر كا ايك نمونہ، پيغمبراكرم(ص) اورا سلام كى نسبت ان كا تحريف ،استہزا اور طعن و تشنيع سے كام لينا ہے_من الذين هادوا يحرّفون سمعنا و عصينا لعنهم الله بكفرهم

٢٣_ كفر كا ايك نمونہ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) كى نسبت طعن و استہزا اور تحريف سے كام لينا ہے_يحرّفون الكلم لعنهم الله بكفرهم

٢٤_ يہوديوں ميں سے سوائے چند افراد كے كوئي بھي، راہ راست اور بھلائي كى طرف نہيں آئے گا_

لكان خيراً لهم و اقوم و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الا قليلاً

٢٥_ فقط تھوڑے سے يہودي، اسلام اور پيغمبراسلام، پر ايمان لائيں گے_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً

٢٦_ حتي كہ لعنت الہى ميں گرفتار ہونے والوں كيلئے بھى ايمان و ہدايت كا امكان موجودہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''يؤمنون''كے فاعل سے استثنا ہو_ تو جملہ ''لعنھم الله ''كا مفہوم يہ ہوجائے گا كہ لعنت شدہ لوگوں ميں سے تھوڑے سے لوگ ايمان لانے ميں كامياب

۵۲۵

ہوں گے_

٢٧_ يہوديوں ميں سے ايك قليل گروہ نے كفر اختيار نہيں كيا اور لعنت الہى كا مستحق نہيں بنا_

و لكن لعنهم الله بكفرهم الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''لعنھم الله ''كے مفعول ميں سے استثنا ہو ''قليلا''كا نصب اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٢٨_ يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونے كے سبب ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے محروم ہونا_

لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

٢٩_ لعنت الہى ايمان و ہدايت سے محروميت كا راستہ ہموار كرتى ہے_لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر تہمت ٦، ٧;(يہود كا) آنحضرت(ص) پر نفرين كرنا ٨; آنحضرت (ص) كا استہزاء ١٠، ٤ ١،٢٢، ٢٣; آنحضرت (ص) كواذيت و آزار پہنچانا ١٩; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١٦، ١٧;آنحضرت(ص) كى اہانت ٨،٩; آنحضرت(ص) كى نافرمانى ٥

استہزا: استہزا سے اجتناب ١٨

اسلام: اسلام پر طعن ١٣، ١٤، ٢٢، ٢٣;اسلام كا استہزا ١٠

اطاعت: اطاعت كے اثرات ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لعنت كرنا ٢٠، ٢١، ٢٧; اللہ تعالى كى طرف سے لعن كے اثرات ٢٨، ٢٩

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢٨;اسلام پر ايمان ٢٨;ايمان كے موانع ٢٨، ٢٩

تحريف: تحريف كے اثرات ٢٣

تورات: تورات كى تحريف ٢

سعادت: سعادت كے اسباب ١٧

كفر: كفر كے اثرات ٢١;كفر كے علائم ٢٢، ٢٣

كلام: كلام ميں تحريف ١،٣، ٤

۵۲۶

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٣

لعنت: عنت كے اثرات ٢٨; لعنت كے اسباب ٢١، ٢٧، ٢٨; لعنت كے مشمولين٢٠

لعنتى لوگ ٢٨: لعنتى لوگوں كا ايمان ٢٦; لعنتى لوگوں ہدايت ٢٦

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن٤

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢٩

يہود: علمائے يہود كا تحريف كرنا ١، ٢، ٣ ;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٣;يہود اور آنحضرت(ص) ٥، ٦ ، ٧، ٨ ، ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٤،١٨، ٢٢، ٢٥;يہود اور اسلام ١٠، ١١،١٢،١٣، ١٩، ٢٢، ٢٥;يہود اور مسلمان ٣; يہود اور وحى ١٣;يہود پر لعنت ٢٠، ٢١، ٢٧، ٢٨;يہود كا ا ستہزاء ١٠، ١٤، ٢٢ ;يہود كا ايمان ٢٥; يہود كا تحريف كرنا ٤، ١٩، ٢٢;يہود كا عصيان ٥;يہود كا عيب جوئي كرنا ١١;يہود كا كفر ٢١، ٢٢;يہود كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ٦، ٧، ٨، ١٤; يہود كا نفاق ١٥; يہود كى اقليت ٢٤، ٢٥، ٢٧، ٢٨;يہود كى دشمنى ٤; يہود كى سازش ١٢;;يہود كى گمراہى ٢٤;يہود كى محروميت ٢٨; يہود كى مصلحت ١٦، ١٨;يہود كے باطل خيالات ١٩; يہودى مؤمن ٢٧

آیت( ۴۷)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ آمِنُواْ بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَی أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللّهِ مَفْعُولاً )

اے وہ لوگ جنھيں كتاب دى گئي ہے ہمارے نازل كئے ہوئے قرآن پرايمان لے آؤ جو تمھارى كتابوں كى تصديق كرنے والا ہے قبل اس كے كہ ہم تمھارے چہروں كو بگاڑ كر پشت كى طرف پھير ديں يا ان پر اس طرح لعنت كريں جس طرح ہم نے اصحاب سبت پر لعنت كى ہے اورالله كا حكم بہر حال نافذ ہے _

١_ خداوند متعال كى طرف سے اہل كتا ب كو قرآن پر ايمان لانے كى دعوت_

۵۲۷

يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٢_ خداوند متعال كا اديان الہى كے پيروكاروں كو قرآن كے محور پر متحد ہوجانے كا حكم دينا_يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٣_ اہل كتاب كى وحى اور آسمانى كتابوں سے آشنائي كا تقاضا ہے كہ وہ قرآن پر ايمان لے آئيں _

يا ايها الّذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلّنا يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے مخاطب كرنا اور اس بات كى تصريح كرنا كہ قرآن كريم خداوند متعال كى جانب سے ہے، خود قرآن پر اہل كتاب كے ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك استدلال كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ قرآن كريم پر ايمان لانا، اہل كتاب كے فرائض ميں سے ہے_امنوا بما نزلنا

٥_ قرآن كريم كا تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہى دينا_امنوا بما نزّلنا مصدقاً لما معكم

٦_ زمانہ نزول قرآن تك تورات و انجيل كا تحريف سے محفوظ ہونا_بما نزلّنا مصدقاً لما معكم ''مامعكم''سے وہى تورات و انجيل مراد ہے جو لوگوں كى دسترس ميں تھي_ قرآن كريم نے اسكى تصديق كى ہے اور اسكى حقانيت پر گواہى دى ہے_

٧_ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہ و دليل ہے_نزلنا مصدقاً لما معكم قرآن كا مصدّق ہونا ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہو كہ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت كے دلائل ميں سے ہے_ كيونكہ ان دونوں كتابوں ميں قرآن كے نزول كا وعدہ ديا گياتھا_

٨_ تورات و انجيل ميں ، بعثت پيغمبر(ص) اور نزول قرآن كى بشارت كا موجود ہونا_نزلنا مصدقاً لما معكم

٩_ تورات و انجيل كى سچائي او ر درستى كى تائيد قرآن كريم كى طرف سے ہونا، قرآن كى حقانيت كى علامت ہے اور اس سے اہل كتاب كو اس پر ايمان لانے كى راہنمائي ہوتى ہے_امنوا بما نزلنا مصدقاً لما معكم اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد جملہ ''مصدقاً لما معكم''حقانيت قرآن اور اس پر ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

۵۲۸

١٠_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو، قرآن كريم پر ايمان نہ لانے كى صورت ميں ان كى انسانيت كے مسخ ہوجانے كے بارے ميں خبردار كرنا_امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها او نلعنهم ''طمس''كا معنى كسى چيز كے اثر كو مٹانا اور نابود كرنا ہے_ اور ''وجہ''سے مراد چہرہ ہے_ اور ''وجوہ''سے افراد انسان مراد ہيں چونكہ ''ھم'' كى ضمير اسكى طرف پلٹ رہى ہے_ البتہ يہ ان كے انسانى تشخص كے لحاظ سے ہے نہ كہ ان كے بدن و جسم كے اعتبار سے_

١١_ اہل كتاب كى طرف سے انكار قرآن كا نتيجہ، معاشرتى مقام و حيثيت سے محروميت اور ذلت و رسوائي ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وجوہ''سے وجاہت مراد ہو_ پس ''فنردّھا''كا معنى يہ ہے كہ ان كى وجاہت، ذلت و رسوائي ميں تبديل ہوجائے گي_

١٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار كا نتيجہ، شخصيت كا مسخ ہونا اور فكر و عقيدے ميں انحراف پيدا ہونا ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''اس اعتبار سے كہ انسان كے تمام حواس اس ميں جمع ہيں فہم و ادراك سے كنايہ بن سكتا ہے_

١٣_ بعض اہل كتاب علماء و قائدين كے چہروں كا قيامت كے دن مسخ ہوجانا_*من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''كا نكرہ ہونا ظاہر كرتا ہے كہ يہ عقوبت (انسانى چہرے كا مسخ ہونا) تمام مخاطبين كيلئے نہيں _ يہ بھى ياد ر ہے كہ بعض مفسرين كے نزديك اس كا وقت قيامت كا دن ہے_

١٤_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو قرآن سے كفر و انكار كى صورت ميں لعن الہى ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_يا ايها الذين اوتوا الكتب او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٥_ اصحاب سبت كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا_كما لعنّا اصحاب السّبت

١٦_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے لوگوں كا اسى لعنت ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے

۵۲۹

دوچار ہونا كہ جس ميں اصحاب سبت مبتلا ہوئے تھے_امنوا او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السبت

١٧_ لعنت الہى كے گوناگوں اور متفاوت نمونے اور مثاليں _لعنهم الله فلايؤمنون او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٨_ اصحاب سبت كى آپ بيتى (بندروں كى شكل ميں مسخ ہونا) اہل كتاب كے كافرين و منكرين قرآن كيلئے ايك عبرت و نصيحت ہے_او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٩_ امرو قضائے الہى كا ناقابل تخلف ہونا_و كان امر الله مفعولاً

٢٠_ قرآن كريم كے منكر كفار كا مسخ ہونا يا ان كا لعنت ميں گرفتار ہونا سنت الہى ہے_من قبل ان نطمس وجوهاً او نلعنهم و كان امر الله مفعولاً

٢١_ اہل كتاب ميں سے قرآن كريم كے منكرين و كفار كا مسخ ہونا يا ان پر لعنت ايك حتمى اور ناقابل تخلف فيصلہ ہے_يا ايهّا الذين اوتوا الكتاب امنوا من قبل ان نطمس و كان امر الله مفعولاً

٢٢_ قرآن كريم پر اہل كتاب كا ايمان نہ لانا، ان كى ابدى گمراہى اور عدم سعادت كا راستہ ہموار كرتا ہے_

من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:نطمسها عن الهدي فنردّها على ادبارها فى ضلالتها ذمّاً لها بانهّا لاتفلح ابداً (١) مراد يہ ہے كہ ہم ان كو ہدايت سے دور كرديں گے اور ان كى مذمت كرتے ہوئے انہيں گمراہى كى طرف پلٹا ديں گے كہ وہ كبھى كامياب نہ ہوپائيں گے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) انجيل ميں ٨;آنحضرت(ص) تورات ميں ٨

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٢

اديان: اديان كے پيروكاروں كى ذمہ دارى ٢

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٨٦، نورالثقلين ج١ ص٤٨٧ ح٢٨٠.

۵۳۰

اصحاب سبت: اصحاب سبت پر لعنت ١٦، ١٧; اصحاب سبت كا قصہ ١٩;اصحاب سبت كا مسخ ہونا ١٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٠، ١٥; اللہ تعالى كى دعوت ١; اللہ تعالى كى سنن١،٢; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١٥،١٦،١٨; اللہ تعالى كى قضا كا حتمى ہونا ٢٠ ، ٢٢;اللہ تعالى كے اوامر ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى بشارت٨; انجيل كى تحريف٦; انجيل كى تعليمات ٨; انجيل كى حقانيت ٥، ٧، ٩

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ١٢;فكرى انحراف ١٢

اہل كتاب: اہل كتاب اور قرآن ٩، ١١،١٩،٢٣;اہل كتاب اور قيامت ١٤; اہل كتاب پر لعنت ١٥;اہل كتاب كا كفر ٢٣;اہل كتاب كا مسخ ہونا ١٠، ١٤ ;اہل كتاب كو خبردار كرنا ١٠، ١٥ اہل كتاب كو دعوت ١ ; اہل كتاب كى ذمہ دارى ٣، ٤ ;اہل كتاب كے قائدين ١٤; اہل كتاب كے كفار٢٢; علمائے اہل كتاب١٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٣;ايمان كى دعوت ١;قرآن كريم پر ايمان ١، ٣، ٤، ٩

تورات: تورات كى بشارت ٨; تورات كى تحريف ٦;تورات كى تعليمات ٨; تورات كى حقانيت ٥، ٧، ٩

ذلت: ذلت كے اسباب ١١

رستگاري: رستگارى كے موانع ٢٣

روايت: ٢٣

شخصيت: شخصيت كا مسخ ہونا ١٢

عبرت: عبرت كے اسباب ١٩

علم: علم كے اثرات ٣

قرآن كريم:

۵۳۱

قرآن كريم انجيل ميں ٨;قرآن كريم اور انجيل ٥ ، قرآن كريم اور تورات ٥قرآن كريم تورات ميں ٨; قرآن كريم كا كردار ٢، ٧;قرآن كريم كى تكذيب كے اثرات ١١; قرآن كريم كى حقانيت ٩;قرآن كريم كى گواہى ٥

قيامت: قيامت كے دن مسخ ہونا ١٤

كفار: كفار پر لعنت ٢١، ٢٢;كفار كا مسخ ہونا ٢١، ٢٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ١٠،١٢، ١٥، ١٧، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٣;كفر كے اثرات ١٠، ١٢، ١٧، ١٩،٢٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٣

لعنت: لعنت كے مراتب ١٨; لعنت كے مشمولين ١٦، ١٧; لعنت كے موجبات ١٥، ١٧، ٢١

مسخ: بندر كى شكل ميں مسخ ہونا ١٩

معاشرتى حيثيت : ١١

آیت (۴۸)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء وَمَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدِ افْتَرَی إِثْمًا عَظِيمًا ) الله اس بات كو معاف نہيں كرسكتا كہ اس كا شريك قرار ديا جائے اوراس كے علاوہ جس كو چا ہے بخش سكتا ہے اور جو بھى اس كا شريك بنائے گااس نے بہت بڑا گناہ كيا ہے _

١_ شرك ايك ناقابل مغفرت لغزش اور انحراف ہے_انّ الله لايغفر ان يشرك به

٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار، خداوند متعال كے ساتھ شرك كرنے كے برابر ہے_

امنوا بما نزّلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به جملہ ''ان الله ...'''قرآن كے منكر كفار كيلئے تہديد ہے _بنابرايں قرآن سے كفر و انكار كو خداوند متعال كے ساتھ شرك يا بمنزلہ شرك كا مصداق ہونا چاہيئے_

۵۳۲

٣_ اہل كتاب كا قرآن سے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے مشرك ہونا_فلايؤمنون الا قليلاً يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا ان الله لايغفر ان يشرك به

٤_ منسوخ شدہ مذاہب كى ترويج كرنے والے اوردين ساز لوگ درحقيقت اپنے آپ كو خداوند متعال كا ہم مرتبہ اور اس كا شريك قرار ديتے ہيں _يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به

٥_ شرك سے كم تر ہر گناہ، قابل مغفرت و بخشش ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ كلمہ ''دون'' كا معنى كم تر و پست تر ہے_

٦_ گناہوں كى بخشش و مغفرت، مشيت الہى سے مربوط ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٧_ جو گناہ شرك كى حد تك ہوں وہ قابل مغفرت نہيں _و يغفر مادون ذلك لمن يشائ مندرجہ بالا مطلب، كلمہ ''دون''كے معنى كم تر و پست تر كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٨_ گناہوں كى مغفرت حتمى نہيں ہوگي_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٩_ لوگوں كو مغفرت الہى كا پيغام ديتے وقت خوف و رجاء كا باہم ہونا ضرورى ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

چونكہ خداوند متعال نے لوگوں كو مغفرت كى اميد دلانے كے ساتھ ساتھ ،اسے اپنى مشيّت سے مشروط كرديا ہے تاكہ خوف كى حالت بالكل ہى ختم نہ ہوجائے_

١٠_ خداوند متعال كيلئے شريك كے وجود كا خيال ايك ناروا تہمت و افترا ہے_و من يشرك بالله فقد افتري

١١_ خداوند متعال كے ساتھ شرك ايك بڑا گناہ ہے_و من يشرك بالله فقد افترى اثما عظيماً

١٢_ گناہوں كے مختلف مراتب _اثماً عظيماً

١٣_ سوائے شرك كے تمام گناہ، حتي كبيرہ گناہ بھى قابل مغفرت و بخشش ہيں _و يغفر ما دون ذلك لمن يشائ

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:الكبائر فما سواها (١) اس سے مراد

____________________

١)كافى ج٢ ص٢٨٤ ح١٨، نورالثقلين ج١ ص ٤٨٧، ح٢٨٣، ٢٨٤ وص٤٨٨ ح٢٩٠ تفسير برھان ج١ ص٣٧٤، ح١،٢، ٧ من لايحضرہ الفقيہ ج٣ ص٣٧٦ح ٣٦ ، ب ١٧٩.

۵۳۳

كبيرہ گناہ و غيرہ ہيں _شرك كے سوا تمام گناہوں كے قابل بخشش ہونے سے مراد، بغيرتوبہ كے بخشش ہے كيونكہ مشرك بھى اگر توبہ كرے تو بخشا جائے گا_

١٤_ شرك، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے اور دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_ان الله لايغفر ان يشرك به

امام صادق(ع) نے كبيرہ گناہوں كى پہچان كراتے ہوئے فرمايا:و هنّ ممّا اوجب الله عزوجل عليهنّ النّار قال الله عزوجل: ''ان الله لايغفر ان يشرك به (١) يہ وہ گناہ ہيں جن پر اللہ تعالى نے جہنم كو لازمى قرا رديا ہے اللہ تعالى فرماتا ہے: ''ان الله لا يغفر ان يشرك به ...''

افترا: خدا پر افترا ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مشيت٦; اللہ تعالى كى مغفرت٩

انحراف: انحراف كے موارد١

اہل كتاب: اہل كتاب كا شرك ٣ ;اہل كتاب كا كفر ٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ٩

جہنم: جہنم كے موجبات١٤ خوف و رجا ٩

دين: منسوخ شدہ دين ٤

دين ساز لوگ: دين ساز لوگوں كا شرك ٤

روايت: ١٣، ١٤

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ١٠;شرك كا گناہ ١١، ١٤; شرك كى بخشش ١، ٥، ٧، ١٣; شرك كى سزا ١٤; شرك كے اثرات ١;شرك كے موارد ٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ٢، ٣

گناہ: كبيرہ گناہ ١١، ١٣، ١٤; گناہ كى مغفرت ٥، ٨، ١٣; گناہ كى مغفرت كى شرائط ٦، ٧; گناہ كے مراتب ١٢

مشركين: ٣، ٤

___________________

١)عقاب الاعمال ''مترجم''ص٥٢٥ ح١ باب عقاب من اتى الكبائر، نورالثقلين ج١ ص٤٨٨ ح٢٩٢.

۵۳۴

آیت( ۴۹)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُمْ بَلِ اللّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا جو اپنے نفس كى پاكيزگى كااظہار كرتے ہيں _ حالانكہ الله جس كوچاہتا ہے پاكيزہ بناتا ہے اور بندوں پردھا گے كے برابر ظلم نہيں ہوتا_

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آلودگى و انحراف سے پاك ہونے كا ادعا كرنا_الم تر الى الذين يزكّون ا نفسهم

تزكيہ كا معنى برائيوں اور رذائل كو بر طرف كرنا ہے اور كبھى كبھى روحانى طہارت و پاكى كينسبت دينے ميں بھى استعمال ہوتا ہے يعنى پاك شمار كرنا اور منّزہ سمجھنا_ مذكورہ بالا مطلب، دوسرے معنى كے مطابق اخذ كيا گيا ہے_ ياد ر ہے كہ گذشتہ اور آئندہ آيات سے معلوم ہوتا ہے كہ ''الّذين يزكّون''سے مراد يہود ياان كا ايك گروہ ہے_

٢_ روح كو آلودگى سے پاك كرنا اور اس كا تزكيہ كرنا، خداوند متعال كى شان ہے_بل الله يزكّى مصن يشائ

يہ اس بنا پر ہے كہ ''يُزصكّي''، ''تزكية'' بہ معنى ''ناپاكى كو بر طرف و زائل كرنا '' سے ہو نہ كہ ''تزكية'' بہ معني'' پاكى و طہارت سے متصف كرنا'' سے_

٣_ خداوند متعال اپنى مشيّت كى بنياد پر انسان كو آلودگى سے پاك كرتا ہے اور اسے رُشد و ترقى عطا كرتا ہے_

بل الله يزكّى من يشائ

٤_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے يہودى اپنے ادعا كے برعكس، ہرگز منزّہ و پاك نہيں تھے اور نہ ہى خداوند متعال كے حضور كسى قسم كى منزلت كے حامل تھے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٥_ خداوند متعال نہيں چاہتا كہ كفر پيشہ يہودي، آلودگيوں سے پاك ہوجائيں اور ان كا تزكيہ كيا

۵۳۵

جائے _يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٦_ پاكيزگى اور رُشد پانے كا معيار و ميزان مقرر كرنا خداوند متعال كا كام ہے_بل الله يزكّى من يشائ اگر ''تزكية''سے مراد ، پاك جاننا اور منزہّ ہونے كى شہادت دينا ہو تو خداوند متعال كى طرف سے تزكيہ، معيار و ميزان كى تعيين ہوگا چونكہ خداوند متعال ايك فرد يا كسى گروہ كى پاكى كى شہادت نہيں ديتا بلكہ اكثر معيار و ميزان مشخص كرديتا ہے_

٧_ اپنے آپ كو يا دوسروں كو خداوند متعال كى طرف سے كسيدليل كے بغيرپاك و پاكيزہ قرار دينا ناروا اور شؤون خداوندى ميں دخالت ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٨_ رُشد و كمال كا ادعا كرنا اور خودثنائي ايك ناپسنديدہ فعل ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٩_ انسان كے ناپاكيوں سے پاك و پاكيزہ ہونے كى گواہى دينا، شؤون خداوندى ميں سے ہے_

بل الله يزكى من يشائ يہ اس بناپر ہے كہ ''يزكّي'، ''تزكية'' بہ معنيپاك جاننا اور طہارت كى طرف نسبت دينا سے ہو_

١٠_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لايظلمون فتيلاً

١١_ انسانوں كو پاك قرار دينے اور انہيں رُشد و كمال عطا كرنے ميں مشيّت الہى بلاوجہ نہيں _بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٢_ خداوند متعال، انسانوں كے لائق، رشد و كمال عطا كرنے ميں ، ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٣_ انسان كى طہارت و پاكيزگى پر خداوند متعال كى گواہى اور طہارت و پاكيزگى كيلئے اسكى طرف سے مقّرر شدہ معيار و ميزان بغير وجہكے نہيں ہے_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٤_ كفر پيشہ، يہوديوں كى ناپاكى پر خداوند متعال كى گواہي، ان پر ظلم و ستم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلا

١٥_ خداوند متعال كا كفر پيشہ يہوديوں كو پاك نہ كرنا اور

۵۳۶

انھيں كمال عطا نہ كرنا ، ہرگز ان پر ظلم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لا يظلمون فتيلاً

١٦_ يہود و نصاري آلودگى و انحراف سے اپنى پاكيزگى كے مدعى ہيں _الم تر الى الذين يزكّون انفسهم

امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انهم اليهود و النصاري (١) اس سے مراد يہود و نصاري ہيں _

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١٠، ١٢، ١٤، ١٥; اللہ تعالى اور يہود ٤، ٥;اللہ تعالى كا عدل ١٠; اللہ تعالى كى عطا و بخشش ١١، ١٢، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٣، ١٤; اللہ تعالى كى مشيت ٣، ٥، ١١; اللہ تعالى كے افعال ٦; اللہ تعالى كے مختصات ٢، ٧، ٩

اہل كتاب: اہل كتاب كى آلودگى ١;اہل كتاب كے دعوے ١

پاكيزگي: پاكيزگى پر گواہى ٩، ١٣;پاكيزگى كا ادعا ٧;پاكيزگى كا معيار ١،٦;پاكيزگى كے اسباب ٢، ٣

خو دثنائي: خود ثنائي كى مذمت ٨

خودسازي: خودسازى كے اسباب ٢

رُشد: رشد كا ادعا ٨;رُشد كا معيار ٦، ١٣;رشد كے اسباب ٣، ١١، ١٢، ١٥

روايت: ١٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧،٨

مسيحي: مسيحيوں كى آلودگى ١٦;مسيحيوں كے دعوے١٦

يہود: صدر اسلام كے يہود ٤;يہود كا كفر ٤، ٥، ١٤، ١٥;يہود كى آلودگى ١، ٥، ١٦;يہود كى ناپاكى ١٤، ١٥;يہود كے دعوے ١، ٤، ١٦

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٢٠ نورالثقلين ج١ ص٤٨٩ ح٢٩٥.

۵۳۷

آیت( ۵۰)

( انظُرْ كَيفَ يَفْتَرُونَ عَلَی اللّهِ الكَذِبَ وَكَفَی بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا )

ديكھو تو انھوں نے كس طرح خدا پر كھلم كھلا الزام لگا يا ہے اور يہى انكے كھلم كھلا گناہ كے لئے كافى ہے _

١_ يہود خداوند متعال كى طرف ناروا باتيں منسوب كرتے ہيں حالانكہ ان باتوں كے كذب و بطلان سے آگاہى بھى ركھتے ہيں _انظر كيف يفترون على الله الكذب ''يفترون ''كى ضمير''الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور گذشتہ آيات كے قرينے سے اس سے مراد يہودى ہيں _

٢_ يہودى خداوند متعال پر جو افترا و جھوٹ باندھتے ہيں اسكے بطلان سے ان كا آگاہ ہونا_*انظر كيف يفترون على الله الكذب چونكہ افترا كا معنى جھوٹ باندھنا ہے، كلمہ ''الكذب''كو لانے كا مقصد يہ سمجھانا ہے كہ يہودى مثلاً جانتے ہيں كہ خداوند متعال نے انہيں كسى قسم كى خصوصيت عطا نہيں كى پھر بھى خداوند متعال سے اس قسم كى باتيں منسوب كرتے ہيں _

٣_ اہل كتاب كے اعمال و عقائد كوجانچنا اور ان كى شناخت كرنا پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے_الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب

٤_ خداوند متعال كے ساتھ ہر قسم كا شرك، اسكے اوپر افترا اور اس كى طرف جھوٹى نسبت ہے_

و من يشرك بالله فقد افترى انظر كيف يفترون على الله الكذب

٥_ يہود كا خداوند متعال كى جانب ناروا باتيں منسوب كرنے كى وجہ سے مورد سرزنش و ملامت قرار پانا_

انظر كيف يفترون على الله الكذب

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں اپنى پاكيزگى پر مبنى يہود كا ادعا خداوند متعال پر افترا و بہتان ہے_

الم تر الى الذين يزكون انظر كيف يفترون على الله الكذب

۵۳۸

خداوند متعال پر افترا كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك يہود كى طرف سے اپنى پاكيزگى اور رشد و كمال كا ادعا ہوسكتا ہے_ چونكہ ان كا دعوي ہے كہ يہ پاكيزگى خداوند متعال نے انہيں عطا كى ہے_

٧_ خداوند متعال پر يہود كا افترا باندھنا، ان كے آلودگى اور انحراف سے پاك و منزّہ نہ ہونے كى دليل ہے_

الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب جملہ ''انظر كيف'' ہوسكتا ہے، يہوديوں كے عدم تزكيہ جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے، كے اثبات پر ايك دليل ہو _

٨_ خداوند متعال پر افترا باندھنا ايك آشكار اور بڑاگناہ ہے_و كفى به اثما مبيناً

٩_ رشد و كمال سے روكنے والے موثر عوامل اور اسباب ميں سے ايك خداوند متعال پر افترا باندھنا ہے_

الم تر الى الذين يزكّون انظر كيف يفترون على الله الكذب و كفى به اثماً مبيناً

لغت ميں ''اثم'' كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كو ثواب و صلاح سے روكے اور گذشتہ آيت كے مطابق ثواب و صلاح كا مصداق، تزكيہ نفس اور راہ كمال كو طے كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور اہل كتاب ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

افترا: افترا كے اثرات ٩;خداوند متعال پر افترا ١، ٢، ٤، ٥، ٦،٧،٩ ;خداوند متعال پر افترا كا گناہ ٨

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ٣

پاكيزگي: پاكيزگى كا ادعا ٦

رُشد: رُشد كے موانع ٩

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٨

يہود: يہوداور خدا ١، ٢، ٥،٧; يہود كا انحراف ٧;يہود كا عقيدہ ١; يہود كى آلودگى ٧;يہود كى دروغگوئي ١، ٢; يہود كى مذمت ٥;يہود كے دعوے٦

۵۳۹

آیت(۵۱)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَی مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً )

كياتم نے نہيں ديكھا كہ جن لوگوں كو كتاب كا كچھ حصہ دے ديا گيا وہ شيطان اور بتوں پر ايمان ركھتے ہيں اور كفار كو بھى بتاتے ہيں كہ يہ لوگ ايمان والوں سے زياوہ سيد ھے راستے پر ہيں _

١_ علمائے يہود كا تورات سے بہت كم مستفيد ہونا_ا لم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

١_ آيات كے سياق اور قول مفسرين كے مطابق، ''الذين اوتوا ...''سے يہود مراد ہيں اورشان نزول سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں ان كے علماء مراد ہيں _

٢_ كلمہ ''نصيباً'' نكرہ ہونے كى وجہ سے تھوڑے استفادہ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ بعض اہل كتاب اور علمائے يہود كا جبت (خدا كے علاوہ دوسرے معبود) اور طاغوت كى طر ف رجحان اوران پر ايمان ركھنا_الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطاغوت ''جبت''لغت ميں ہر اس چيز كو كہتے ہيں كہ جس ميں كوئي خير نہ ہو، نيز خدا كے علاوہ كسى دوسرے معبود كو بھى كہا جاتا ہے_

٣_ آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا اور ناقص بہرہ مندي، انحراف اور كج فہمى كا راستہ ہموار كرتى ہے_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطاغوت ''نصيباً من الكتاب ''كہ جس كا معنى تھوڑى سى بہرہ مند ى ہے _ جملہ ''يؤمنون بالجبت والطاغوت ''كى علت بيان كر رہا ہے _

٤_ اہل كتاب (علمائے يہود) كا آسمانى كتابوں سے

۵۴۰

بہرہ مند ہونے كے باوجود ان ميں سے بعض كا شرك اختيار كرنا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطّاغوت ہوسكتا ہے جملہ''اوتوا نصيباً ''اس اعتراض و سرزنش كى علت كى طرف اشارہ ہو جو جملہ ''الم تر ...''سے حاصل ہوتى ہے_ يعنى يہ كيسى عجيب بات ہے كہ وہ كتاب خداسے بہرہ مند ہونے كے باوجود كافر اور مشرك ہيں _

٥_ آسمانى كتب سے آگاہ علماء كا كفر و شرك، باعث تعجب اور خلاف توقع ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت

٦_ خداوند متعال كا مؤمنين كو كفر و شرك كى طرف رجحان كے خطرے سے خبردار كرنا_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت مؤمنين كو خطاب كرنا اور پھر اہل كتاب كے شرك آلود انجام كو بيان كرنا، درحقيقت مخاطبين كيلئے تعريض ہے كہ اس قسم كا خطرہ تمہيں بھى درپيش ہے لہذا ہوشيار رہو_

٧_ قرآن كريم كا، درس و عبرت حاصل كرنے كى خاطر، گذشتہ اديان كے پيروكاروں كے حالات كے بارے ميں تحقيق كرنے كى دعوت دينا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت

٨_ اہل كتاب (علمائے يہود) كے دعووں اور عمل ميں واضح تضادموجود ہونا_الم تر الى الّذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطّاغوت خداوند متعال نے ايك طرف يہوديوں كو آسمانى كتاب كا حامل قرار ديا ہے كہ جو ايك توحيدى كتاب ہے اور دوسرى جانب ان كے شرك كو بيان كيا ہے تاكہ يہوديوں كے ادعا اور عمل ميں جو تضاد و تناقض موجود ہے اسے خود ان پر اور مسلمانوں پر روشن كردے_

٩_ بعض اہل كتاب مشركين مكہ كو مسلمانوں سے زيادہ ہدايت يافتہ قرار ديتے تھے_و يقولون للّذين كفروا هولاء اهدى من الذين امنوا سبيلاً

١٠_ علمائے يہود كا مسلمانوں كے بارے ميں ظالمانہ قضاوت كرنا اور ناانصافى سے كام لينا_

الم تر الى الذين و يقولون للذين كفروا هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً

۵۴۱

١١_ اہل ايمان كے خلاف علمائے يہود اور مشركين مكّہ كا مشتركہ موقف اختيار كرنا_

الم تر الى الذين و يقولون للذين كفروا هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً

١٢_ مؤمنين كے بارے ميں ظالمانہ قضاوت كرنے اور كفار كے ساتھ سازباز كرنے كى وجہ سے اہل كتاب (علمائے يہود) كى مذمت _الم تر الى الّذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون جملہ ''الم تر ...''مذمت و اعتراض پر مبنى لہجہ و انداز رركھتا ہے_

١٣_ حُييى بن اخطب اور كعب اشرف كا جبت و طاغوت پر ايمان ركھنا اور مسلمانوں كے بارے ميں ناروا باتيں كرنا_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت و يقولون جناب ابن عباس فرماتے ہيں كہ يہ آيت حيُيى بن اخطب اور كعب اشرف كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٣

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ٣

اہل كتاب: اہل كتاب اور آسمانى كتابيں ٤;اہل كتاب او ر جبت ٢;اہل كتاب اور طاغوت ٢;اہل كتاب كا ادعا ٨;اہل كتاب كا ايمان ٢;اہل كتاب كا شرك ٤;اہل كتاب كا عقيدہ ٩;اہل كتاب كا نفاق ٨;اہل كتاب كى سرزنش ١٢; علمائے اہل كتاب كا رجحان ٢

ايمان: جبت پر ايمان ٢، ١٣;طاغوت پر ايمان ٢، ١٣

تاريخ: تاريخ سے عبرت ٧;تاريخ ميں تحقيق ٧

حييى بن اخطب: حييى بن اخطب كا كفر ١٣

شرك: شرك پر سرزنش ٥; شرك كا خطرہ ٦

عبرت: عبرت كے اسباب ٧

علماء: علماء كا شرك ٥;علماء كا كفر ٥

۵۴۲

قضاوت: ظالمانہ قضاوت ١٢

كعب اشرف: كعب اشرف كا كفر ١٣

كفار:٣ ١ كفار اور مسلمان ١٣;كفار سے سازباز ١٢

كفر: آسمانى كتب كے بارے ميں كفر ٥; كفر كا خطرہ ٦

مسلمان: مسلمان اور اہل كتاب ٩

مشركين: ٤ مشركين اور مسلمان ١١;مشركين مكہ ٩، ١١

موقف اختيار كرنا: ١١

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا٦

يہود: علمائے يہود اور تورات ١; علمائے يہود اور مسلمان ١٠ ، ١١; علمائے يہود كا ايمان ٢; علمائے يہود كا رجحان ٢;علمائے يہود كا شرك ٤; علمائے يہود كا ظلم ١٠;علمائے يہود كا نفاق ٨;علمائے يہود كى سرزنش ١٢; علمائے يہود كى قضاوت ١٠،١٢علمائے يہود كے دعوے٨

آیت(۵۲)

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللّهُ وَمَن يَلْعَنِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا ) يہى وہ لوگ ہيں جن پر خدا نے لعنت كى ہے اور جس پر خدا لعنت كردے آپ پھر اس كاكوئي مددگار نہ پائيں گے _

١_ مسلمانوں كے خلاف، كفار كا ساتھ دينے اور حق كو چھپانے كى وجہ سے اہل كتاب(علمائے يہود) پر خداوند متعال كى لعنت ہے_الم تر اولئك الّذين لعنهم الله

٢_ جبت و طاغوت پر ايمان (كفر و شرك) لعنت خدا كا موجب بنتا ہے_

الم تر الى اولئك الذين لعنهم الله و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

۵۴۳

٣_ جو لوگ اسلام كى حقانيت پر پردہ ڈالتے ہيں اور اسلام كى نسبت شرك كے راستوں كو بہتر متعارف كرواتے ہيں وہى لعنت الہى كے مستحق ہيں _الم تر الى الذين يقولو ن هؤلاء اهدي من الّذين امنوا سبيلاً _ اولئك لعنهم الله

٤_ مسلمانوں كے خلاف كفار كا ساتھ دينا لعن الہى كے موجبات ميں سے ہے_

يقولون هؤلاء اهدي من الّذين امنوا سبيلاً_ اولئك الّذين لعنهم الله

٥_ خداوند متعال كى جانب سے لعنت شدہ لوگوں كو ہرگز كوئي مددگار نہيں ملے گا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٦_ لعنت خداوند متعال كے مشمول افراد كا اسكى مدد و نصرت سے محروم ہونا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٧_ اہل كتاب (علمائے يہود) كى طرف سے كفار و مشركين كا ساتھ ، مسلمانوں كے خلاف طاقت و قوت فراہم كرنے كى ايك كوشش _*الم تر الى الذين و يقولون للّذين كفروا فلن تجد له نصيراً مشركين كے ساتھ يہود كے ہم قدم ہونے كو بيان كرنے كے بعد جملہ ''فلن تجد لہ نصيراً''ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ يہودي، مسلمانوں كے خلاف مددگار تلاش كرنے كى خاطر مشركين كا ساتھ ديتے ہيں _

٨_ مسلمانوں كے خلاف مشتركہ جدوجہد ميں كفار و يہود كى ناكامى كے بارے ميں خداوند متعال كا بشارت دينا_

الم تر الى الذين اوتوا الكتاب و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٩_ لعنت الہى كے مشمول افراد كيلئے كسى كى بھى مدد و نصرت كا ،كارساز نہ ہونا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً چونكہ كفار اور لعنت الہى كے مشمول افراد بعض اوقات ايك دوسرے كى مدد كرتے ہيں بنابر ايں جملہ ''فلن تجد ...'' اس مدد و نصرت پہنچانےكے مقصد و ہدف كى طرف ناظر ہے_ يعنى بالفرض وہ ايك دوسرے كى مدد كريں تو بھى انہيں كوئي فائدہنہيں ہوگا_

١٠_ لعنت الہى كے مشمول افراد كيلئے كسى قسم كى مدد و نصرت كا كارساز نہ ہونا، سنن خدا وندمتعال ميں سے ہے_

و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً كلمہ ''لن'' كہ جو ابدى نفى پر دلالت كرتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ بات سنن الہى ميں سے

۵۴۴

ہے_

اسلام: اسلام كى حقانيت ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى امدادسے محروميت ٦; اللہ تعالى كى بشارت ٨; اللہ تعالى كى سنن١; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٩،١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور كتمان حق ١;اہل كتاب كى سازش ٧

ايمان: جبت پر ايمان ٢;طاغوت پر ايمان ٢

شرك: شرك كى سزا ٣; شرك كے اثرات ٢

كتمان حق: كتمان حق كى سزا ٣; كتمان حق كے اثرات ١

كفار: كفار كى شكست ٨;كفار كے ساتھ اتحاد ١، ٤

كفر: كفر كے اثرات ٢

لعنت: لعنت كے مشمولين ١، ٢، ٣، ٦; لعنت كے موجبات ١، ٢،٤

لعنتى افراد: لعنتى افراد كا بے پناہ ہونا ٥، ٩، ١٠; لعنتى افراد كى محروميت ٦

مسلمان: مسلمانوں كے خلاف نبرد٨; مسلمانوں كے دشمن ٧، ٨ ; مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ٤

يہود: علمائے يہود اور كتمان حق ١;علمائے يہود اور كفار ١، ٧ ;علمائے يہود اور مسلمان ١;علمائے يہود اور مشركين ٧;

علمائے يہود كى سازش ٧;يہود كى شكست ٨

۵۴۵

آیت( ۵۳)

( أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لاَّ يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا )

كيا ملك دنيا ميں ان كا بھى كوئي حصہ ہے كہ لوگوں كو بھوسى برابربھى نہيں دينا چاہتے ہيں _

١_ كائنات كے نظام ميں يہود كا كوئي كردار نہيں _ام لهم نصيبٌ من الملك

٢_نظام كائنات ميں يہوديوں كا كوئي كردار نہ ہونے كى وجہ سے ان كيلئے كسى قسم كى مدد و نصرت كا، كارساز نہ ہونا_

فلن تجدله نصيراً _ ام لهم نصيبٌ من الملك مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''ام لھم''كو جملہ ''فلن تجد ...''كيلئے علت كے طور پر لايا گيا ہے_

٣_ اگر يہوديوں كا، كائنات پر سلطنت و حكومت ميں كوئي كردار ہوتا تو وہ لوگوں كو كچھ نہ ديتے_

ام لهم نصيبٌ من المُلك فاذاً لايؤتُون النّاس نقيراً كلمہ ''نقيراً''كا معنى وہ چيز ہے جو پرندہ اپنى چونچ ميں پكڑتا ہے، لہذا يہ معمولى و كم چيز سے كنايہ ہے_

٤_ لوگوں پر يہود كى حكمرانى كى صورت ميں ان كا فقر و تنگدستى كے خطرے سے دوچار ہوجانا_

ام لهم نصيبٌ من الملك فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً كلمہ ''الملك'' مندرجہ بالا مطلب ميں ، اعتبارى سلطنت كے معنى ميں ليا گيا ہے يعنى لوگوں پر حكومت_

اس مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے ''المُلك'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے ''اس سے مراد ''الامامة و الخلافة ... ہے''(١)

٥_ يہوديوں كا شديد بخل و انحصار طلبي_فاذا لايؤتون الناس بظاہر بعد والى آيت ''ام يحسدون النّاس'' كے قرينے سے كلمہ ''الناس''سے مراد غيريہودى ہيں _ بنابرايں جملہ''فاذا ...'' كا معنى يوں

____________________

١)كافى ج١ ص٢٠٥ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٩٠ ح٢٩٩

۵۴۶

ہوگا_ يہودى دنيوى منافع دوسروں كو دينے ميں بخل كرتے ہيں اور ہرچيز اپنے تسلط ميں ركھنا چاہتے ہيں _

٦_ خداوند متعال كا لوگوں كى معاشى حالت سے غافل حكمرانوں اور حكومتوں كى مذمت كرنا_فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً جملہ ''فاذاً ...''سے اس روش كى مذمت ظاہر ہورہى ہے_

٧_ خداوند متعال كا بخيلوں كى مذمت كرنا اور انہيں ناپسند كرنا_فاذا لايؤتون النّاس نقيراً

٨_ حكمرانوں اور حكومتوں كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ لوگوں كى معاشى حالت كى طرف توجہّ ديں اور سخاوت مند ى كا مظاہرہ كريں _ام لهم نصيبٌ فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً

اقتصاد: اقتصاد كى اہميت ٦ اقتصادى نظام: ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے مذمت ٦، ٧

انحصار طلب لوگ: ٥

بخيل: ٥ بخيل كى مذمت ٧

حكومت: حكومت كى ذمہ دارى ٦، ٧

فقر: فقر كے خطرات ٤

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ٨

يہود: يہود اور آفرينش ١، ٢، ٣; يہود كا انحصار طلب ہونا٥; يہود كا بخل ٥;يہود كى بے پناہى ٢ ;يہود كى حاكميت ٤; يہود كى سرزنش ٣;يہود كى صفات ٥

۵۴۷

آیت(۵۴)

( أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَی مَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَآ آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا )

ياوہ ان لوگوں سے حسد كرتے ہيں جنھيں خدا نے اپنے فضل و كرم سے بہت كچھ عطا كيا ہے تو پھر ہم نے آل ابراہيم كوكتاب و حكمت اور ملك عظيم سب كچھ عطا كيا ہے _

١_ پيغمبراكرم(ص) اور مسلمانوں كے بارے ميں اہل كتاب (يہود) كا حسد_ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله يہ آيت اور گذشتہ آيات اہل ايمان كے بارے ميں يہود كى غيرمنصفانہ باتوں ''ھؤلا اھدى ...''كا جواب ہے_ بنابرايں يہاں ''الناس'' سے پيغمبراكرم(ص) اور مؤمنين مراد ہيں _

٢_ اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراكرم (ص) اور مسلمانوں كے ساتھ حسد كرنا ان كے كفار كا ساتھ دينے اور ان كے عقائد كى تصديق كرنے كا سرچشمہ ہے_يقولون هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً ام يحسدون النّاس جملہ ''ام يحسدون ...'' آيت نمبر ٥١ ميں بيان شدہ مسائل كى علت كے طور پر لايا گيا ہے_

ان ميں سے ايك ظالمانہ قضاوت كرنا اور كفار كا ساتھ دينا ہے، يعنى يہ ظالمانہ قضاوت اور كفار كا ساتھ دينايہود كى حسادت كا نتيجہ ہے_

٣_ آنحضرت(ص) اور آپ(ص) كے پيروكاروں كے ساتھ يہوديوں كے حسد كا ايك سبب، پيغمبراكرم(ص) كو خداوند متعال كى جانب سے عطا شدہ حكومت اور مقام نبوت ہے_ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله فقد اتينا ال ابراهيم آيت مجيدہ (فقد اتينا ...) كے ذيل كے قرينے سے ''فضلہ''سے مراد كتاب، حكمت اور ملك عظيم ہے_

٤_ پيغمبراكرم(ص) كو قرآن كا عطا ہونا، آنحضرت(ص) كے

۵۴۸

ساتھ يہوديوں كے حسد كا باعث بنا_ام يحسدون الّناس على ما اتيهم الله من فضله آيت كے ذيل كے قرينہ سے ''فضل''كے مصاديق ميں سے ايك قرآن كريم ہے_

٥_ انبياء (ع) كى بعثت اور الہى رہبروں كى قيادت كا سرچشمہ فضل خدا ہے_ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے مقام و منزلت كے ساتھ حسد كے باعث كفر و شرك كى طرف مائل ہونا_يؤمنون بالجبت والطّاغوت ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله

٧_ حسد، ايمان و اعتقاد كيلئے ايك خطرہ اور شرك و كفر كى طرف مائل ہونے كا سبب ہے_

يؤمنون بالجبت والطّاغوت ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله جيساكہ پہلے بھى كہا گيا ہے كہ ''ام يحسدون'' آيت ٥١ ميں بيان شدہ مسائل كى علت ہے_ ان ميں سے ايك، يہوديوں كا كفر و شرك كى طرف رجحان ركھنا اور اسى پر ايمان لانا ہے_ يعنى يہ حسد ہے كہ جو ''جبت''و ''طاغوت''پر ايمان لانے كا باعث بنا ہے_

٨_ آل ابراہيم (ع) كو كتاب و حكمت (پيغمبري) اور ملك عظيم عطا ہونا فضل الہى ميں سے ہے_

فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكا عظيماً بعض مفسرين كى رائے ہے كہ حكمت سے مراد نبوت و پيغمبرى ہے_

٩_ پيغمبراكرم(ص) پر الہى فضل كى نسبت اہل كتاب (يہود) كے حسد كا بے نتيجہ ہونا_

ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله فقد اتينا ال ابراهيم (ع) ''فقد اتينا''كا مطلب يہ ہے كہ جس طرح آل ابراہيم سے حسد كرنے والوں نے كوئي فائدہ حاصل نہيں كيا اور انہيں نقصان نہيں پہنچا سكے اسى طرح پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ حسد كرنے والے بھى كوئي فائدہ حاصل نہ كرسكيں گے اور نہ ہى آپ(ص) كو نقصان پہنچاسكيں گے_

١٠_ خاندان رسالت كا فضل خداوند متعال اور الہى نعمات سے بہرہ مند ہونے كى وجہ سے، حسد كا نشانہ بننا_

ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله امام صادق(ع) فرماتے ہيں :نحن الناس المحسودون الّذين قال الله : ام يحسدون الناس (١) اللہ تعالى جو يہ فرماتا ہے كہ '' لوگوں سے حسد كرتے ہيں '' لوگوں سے مراد ہم ہيں

____________________

١)كافى ج١ ص١٨٦ ح٦، ص٢٠٥ ح١، ص٢٠٦ ح٢،٤ نورالثقلين ج١ ص٤٩١، ح٣٠١ ، تفسير عياشى ج١ ص ٢٤٦ ح ١٥٣.

۵۴۹

١١_ نبوت، فہم، منصب قضاوت اور لوگوں پر ان كى اطاعت كا ضرورى ہونا وہ تفضّلات الہى ہيں جو آل ابراہيم (ع) كو عطا ہوئے ہيں _فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماً امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: ''الكتاب''سے ''النبوة '' ، '' الحكمة' 'سے ''الفہم والقضائ''اور ''ملكاً عظيماً''سے ''الطاعة'' مراد ہے(١)

١٢_ مقام امامت ،خاندان ابراھيم (ع) پر خداوند متعال كا فضل اور عطا ہے_و اتيناهم ملكاً عظيماً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود''ملك عظيم'' كے بارے ميں فرمايا:ان جعل فيهم آئمه (٢) يعنى ان ميں ائمہ قرا ردئے_

١٣_ آل محمد(ص) كا نسل ابراھيم (ع) ميں سے ہونا_و اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماًّ

حضرت علي(ع) نے اس آيت كے بارے ميں فرمايا:و نحن آل ابراهيم (٣) اور آل ابراہيم ہم ہيں _

آل ابراہيم (ع) : آل ابراہيم (ع) كا علم ١١;آل ابراہيم (ع) كى امامت ١٢;آل ابراہيم (ع) كى حكمت ٨;آل ابراہيم (ع) كى حكومت ٨;آل ابراہيم (ع) كى قضاوت ١١;آل ابراہيم (ع) كى نبوت ١١;آل ابراہيم (ع) كى نسل ١٣;آل ابراہيم (ع) كے فضائل ٨، ١١، ١٢

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كے فضائل ٣، ٤، ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل٥، ٨، ٩، ١٠، ١٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٣، ٤، ٨،١١، ١٢

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى بعثت ٥

اہل بيت(ع) : اہل بيت(ع) كے آبا و اجداد ١٣

اہل كتاب: اہل كتاب اور آنحضرت (ص) ٩;اہل كتاب اور كفار ٢;اہل كتاب كا حسد ١، ٢، ٩

ائمہ (ع) : ائمہ (ع) كے فضائل ١٠

____________________

١)كافى ج١ ص٢٠٦ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٩١ ح٣٠٣تفسير عياشى ج١ ص٢٤٨ ح١٦٠.

٢)كافى ج١ ص٢٠٦ ح٥ تفسير عياشى ج١ ص٢٤٨ ح١٥٨.

٣)كتاب سليم بن قيس ص٨٧ بحار الانوار ج٢٨ ص٢٧٥ ح٤٥.

۵۵۰

ايمان: ايمان كے موانع ٧

حاسدين: ١،٢، ٣، ٤، ٦، ٩

حسد: حسد كے اثرات ٦، ٧، ٩ ;حسد كے عوامل ٣،٤، ١٠

راہبري: دينى راہبرى ٥

روايت: ١٠، ١١، ١٢، ١٣

شرك: شرك كا پيش خيمہ ٦;شرك كے اسباب ٧

قضاوت: قضاوت كى اہميت ١١

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٦;كفر كے اسباب ٧

يہود: يہود اور آنحضرت(ص) ١، ٣، ٦، ٩;يہود اور كفار ٢ ;يہود اور مسلمان ١، ٢،٣;يہود كا حسد ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩ ;يہود كا شرك ٦;يہود كا كفر ٦

آیت( ۵۵)

( فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ وَكَفَی بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا ) پھر ان ميں سے بعض ان چيزوں پر ايمان لے آئے اوربعض نے انكار كرديا او ران لوگوں كے لئے دہكتا ہوا جہنم ہى كافى ہے _

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانا_فمنهم من امن به و منهم

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''النّاس''سے پيغمبر اكرم(ص) مراد ہوں اور ''بہ''كى ضمير كو بھى اسى طرف پلٹا يا جائے_

٢_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آل ابراہيم (ع) كے انبياء (ع) پر ايما ن لانا_فقد اتينا ال ابراهيم فمنهم من امن به يہ اس بنا پر ہے كہ ''بہ''كى ضمير مجموعى طور پر

۵۵۱

كتاب، حكمت اور ملك عظيم كى طرف پلٹائي جائے يعنى''فمنهم من امن بما اتينا ال ابراهيم'' _

٣_ بعض اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراكرم(ص) پر ايمان نہ لانا اور اسلام كے راستے ميں خلل ڈالنا_

و منهم من صدّ عنه اس مفہوم ميں ''صدّ''كو متعدى معنى ميں ليا گيا ہے يعنى روكنا اور منع كرنا_ لہذا اس كو يہاں خلل ڈالنے اور رخنہ اندازى سے تعبير كيا گيا ہے_

٤_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آل ابراھيم (ع) كے انبياء (ع) پر ايمان نہ لانا اور ان كے اہداف و مقاصد كے راستے ميں رخنہ و خلل ڈالنا_فقد اتينا ال ابراهيم و منهم من صدّ عنه

٥_ پورى تاريخ كے دوران دو گروہوں مؤمنين اور رخنہ اندازوں كا وجود_فمنهم من امن به و منهم من صدّ عنه

٦_ جہنم كى دہكتى ہوئي آگ، انبيا(ع) كے خلاف آگ بھڑكانے والے اور رخنہ انداز لوگوں كى سزا ہے_

و كفي بجهنّم سعيراً ''سعيرا''كا معنى دہكتى ہوئي اور جلانے والى آگ ہے_

٧_ گذشتہ انبيا(ع) كى دعوت كے مقابلے ميں بعض لوگوں كى مخالفت كى ياددہانى كرانے كا مقصد، پيغمبراسلام(ص) (دينى رہبروں اور مبلغين) كے حوصلوں كو بلند كرنا ہے_*فمنهم من امن به و منهم من صدّ عنه

ہوسكتا ہے انبياء (ع) كے مقابلے ميں لوگوں كے مختلف موقف (ايمان و كفر) كا بيان پيغمبر(ص) كى تسلى و تشفى كيلئے ہو كہ سابقہ انبياء (ع) كو بھى اس قسم كے لوگوں كا سامنا تھا لہذا وہ ان كے مقابلے ميں مقاومت و صبر كرتے ر ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا حوصلہ بلند كرنا ٧

اسلام: اسلام كى اشاعت كے موانع ٣; صدر اسلام كى تاريخ ١، ٣

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى دعوت٧; انبيا(ع) كى دعوت اور رخنہ انداز لوگ ٥; انبيا(ع) كے مخالفين٦، ٧

اہل كتاب: اہل كتاب كى رخنہ اندازي٣، ٤;اہل كتاب كے كفار ٣، ٤;اہل كتاب كے مؤمنين ١، ٢

ايمان: آل ابراہيم(ع) پر ايمان ٢; آنحضرت(ص) پرايمان ١، ٢

۵۵۲

ايمان لانے والے: انبيا (ع) پر ايمان لانے والے٥

جہنم: آتش جہنم ٦

رخنہ انداز لوگ ٦ رخنہ انداز لوگوں كى سزا ٦

قيادت: قيادت كا حوصلہ بلند كرنا٧

كفار: كفار كى سزا ٦

كفر: آل ابراہيم (ع) كے بارے ميں كفر ٤; آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٣; انبياء (ع) كے بارے ميں كفر ٤

يہود: يہود كى رخنہ اندازى ٣، ٤; يہود كے كفار ٣، ٤ ; يہود كے مؤمن ١،٢

آیت( ۵۶)

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُواْ الْعَذَابَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا )

بيشك جن لوگوں نے ہمارى آيتوں كاانكار كيا ہے ہم انھيں آگ ميں بھون ديں گے اور جب ايك كھال پك جائے گى تو دوسرى بدل ديں گے تاكہ عذاب كا مزہ چكھتے رہيں خدا سب پر غالب اور صاحب حكمت ہے _

١_ آيات الہى سے كفر اختيار كرنے والوں كى سزا، جہنم كى دہكتى ہوئي آگ ہے_انّ الذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً

٢_ آسمانى كتابوں ، نبوّت اور انبيا (ع) كى حكومت كا آيات خداوندمتعال ميں سے ہونا_

فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب و الحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماً انّ الّذين كفروا باياتنا

۵۵۳

آيت ٥٤كو مدنظر ركھتے ہوئے كہہ سكتے ہيں كہ كتاب، حكمت اور ملك عظيم ''باياتنا''كے مصاديق ميں سے ہيں _

٣_ انبيا(ع) كے كاموں ميں رخنہ ڈالنا، آيات الہى كا انكار اور ان سے كفر ہے_و منهم من صدّ عنه ان الّذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً

٤_ جہنم كى آگ ميں كھال كے جل بھون جانے كے بعد بدن پر نئي كھال كا نمودار ہوجانا_كلما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها

٥_ جہنم ميں انسان كے عذاب كا ذريعہ كھال ہے_كلما نضجت جلودهم بدلّناهم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''ليذوقوا'، ''بدلناھم''كے متعلق ہو_

٦_ انسان اپنى جسمانى دگرگونى كے باوجود، ايك مستمرحقيقت ہے_كلما نصجت جلودهم بدلّناهم جلوداً غيرها

كفار كى كھال كا مكرر تبديل ہونا جو كہ ايك جسمانى تبديلى ہے، ان كى واقعى حقيقت و ماہيت كو تبديل نہيں كرتا اور ''جلودھم''اور ''بدلّناھم''كى ضميريں دليل ہيں كہ ہر صورت ميں آيات الہى كے منكر وہى كفار ہيں _

مندرجہ بالا مطلبكى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: ارايت لو اخذت لبنة فكسرتھا و صيرتھا تراباً ثم ضربتھا فى القالب ا ھى التى كانت انّما ھى ذلك و حدث تغيير آخر والاصل واحد(١) كيا سمجھتا ہے اگر تو اينٹ كو لے اور اسے توڑ كر مٹى كر دے پھردوبارہ اسے قالب ميں ڈھال كر اينٹ بنادے تو كيا يہ وہى نہيں ہے جو پہلے تھي؟ بيشك يہ وہى ہے اور اس ميں تبديلى ہوگئي ہے ليكن اصل ايك ہے _

٧_ معاد كا جسمانى ہونا_كلما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها

٨_ دوزخيوں كے عذاب اور رنج و درد كا دائمى ہونا_كلّما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

٩_ كھال كا بار بار نمودار ہونا، دوزخيوں كو عذاب كا مزہ چكھانے كا دائمى وسيلہ ہے_كلمّا نضجت جلودهم بدلّنا هم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

١٠_ خداوند متعال ہميشہ عزيز (ناقابل شكست) اور حكيم (صاحب حكمت ) ہے_انّ الله كان عزيزاً حكيماً

____________________

١) تفسير قمى ج١ص١٤١ نورالثقلين ج١ ص٤٩٤ ح٣١٣

۵۵۴

كلمہ ''كصانص''خداوند متعال كى عزت و حكمت كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

١١_ قدرت خدا كا حكيمانہ طور پر جارى ہونا_انّ الله كان عزيزاً حكيماً

١٢_ كفار كو آگ ميں ڈالنا اور دوزخ ميں انہيں عذاب دينا خداوند متعال كى حكمت كى بنياد پر ہے_

ان الّذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً ان الله كان عزيزاً حكيماً كفار كے عذاب كو بيان كرنے كے بعد حكمت خداوندمتعال كى ياددہاني، اس قسم كے عمل كے حكيمانہ ہونے كى طرف اشارہ ہے_

١٣_ كوئي بھى طاقت، دوزخ ميں كفار كے عذاب كو روكنے پر قادر نہيں ہوگي_سوف نصليهم ناراً ...انّ الله كان عزيزاً حكيماً كفار كو دوزخ ميں ڈالنے كے بيان كے بعد خداوند متعال كے ناقابل شكست ہونے كى ياددہاني، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مبادا يہ خيال كيا جائے كہ وہ خداوندمتعال كى مشيت كے برعكس اس پر غلبہ پاكر اپنے آپ كو آتش جہنم سے نجات دلوا سكتے ہيں _

١٤_غلبہ ( عزت) و حكمت الہى كا تقاضا ہے كہ كفر پيشہ دوزخيوں كو دائمى عذاب ديا جائے_*ان الّذين كفروا ان الله كان عزيزاً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ''انّ الله ...''،''سوف نصليهم ناراً' 'كى علت كا بيان ہو_

آسمانى كتب: ٢

آيات خدا: ٢ آيات خدا كو جھٹلانا ٣

اسماء و صفات: حكيم ١٠;عزيز ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا غلبہ ١٤; اللہ تعالى كى حكمت ١١، ١٢، ١٤;اللہ تعالى كى قدرت ١١

انبيا (ع) : انبيا (ع) كى حكومت ٢;انبيا(ع) كى نبوت ٢

انسان: انسان كى حقيقت ٦

اہل عذاب: ١٢

جہنم: جہنم كا عذاب ٤، ٥، ٩ ;جہنم كى آگ١، ١٢

جہنمى لوگ: جہنميوں كا عذاب ٨;جہنميوں كى سزا ٤، ٥، ٨، ٩، ١٤

۵۵۵

رخنہ اندازى : رخنہ اندازى كے موارد ٣

سزا: كھال كے ذريعے سزا ٩

كفار: كفار جہنم ميں ١٣; كفار كى اخروى سزا ١، ١٢، ١٣، ١٤

كفر: آيات خدا كے بارے ميں كفر ١، ٣

معاد: معاد جسمانى ٧

آیت( ۵۷)

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَنُدْخِلُهُمْ ظِـلاًّ ظَلِيلاً ) اور جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك عمل كئے ہم عنقريب انھيں جنتوں ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ انھيں ميں ہميشہ رہيں گے ان كے لئے وہاں پاكيزہ بيوياں ہوں گى اور انھيں گھنى چھاؤں ميں ركھا جائے گا _

١_ بہشت، عمل صالح بجالانے والے مؤمنين كا صلہ ہے_والّذين امنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٢_ ايمان اور عمل صالح، بہشت ميں داخل ہونے كى دوضرورى شرائط ہيں _والذين امنوا و عملوا الصّالحات سندخلهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٣_ خدا وند متعال كے اجر و ثواب كا اسكے عذاب و سزا پر مقدم ہونا_انّ الذين كفروا باياتنا سوف نصليهم والّذين امنوا و عملوا الصّالحات سندخلهم

۵۵۶

جناتً

كيونكہ عذاب و وعيد كى نسبت، حرف ''سوف'' اور اجر و ثواب كے بارے ميں حرف ''س'' استعمال ہوا ہے_

٤_ خداوندمتعال ، مؤمنين كوبہشت ميں داخل كرنے والا ہے_سندخلهم جنّات و ندخلهم ظلاً ظليلاً

٥_ نيك اعمال بجا لانے والے مؤمنين كى جنت كا دائمى ہونا اوراس ميں بہتى نہروں و گھنے سايوں (خوشگوار اور پر سكون ماحول )كا ہونا_انّ الذين امنوا و عملوا الصّالحات و ندخلهم ظلاً ظليلاً

''ظلّ''كا معنى سايہ ہے اور ''ظليلاً''اسكى تاكيد ہے اور بظاہر بہشت كے مرغوب و دل پسند موسم سے كنايہ ہے_

٦_ اہل بہشت كى بيويوں كا ہميشہ پاك و پاكيزہ اور ہر قسم كى آلودگى سے منزّہ ہونا_والذين امنوا لهم فيها ازواج مطهرة ''مطھر''اس كو كہتے ہيں جو جسمانى و روحانى لحاظ سے پاك و منزہ ہو_

٧_ نيك اعمال بجا لانے والے مؤمنين كا بہشت ميں ہميشہ رہنا_والذين امنوا خالدين فيها

٨_ دلپذير اور تسكين بخش سايہ بہشتميں ايك خاص مقام و مرتبہ ہے_و ندخلهم ظلاً ظليلاً ''ندخلھم''كا تكرار، بہشت ميں ظلّ (سايہ) كى خصوصيت كو ظاہر كرتا ہے_

٩_ لوگوں كو ايمان اور عمل صالح كى طرف راغب كرنے اور كفر سے بچانے كيلئے قرآن كا ايك طريقہ، وعدہ و وعيد سنانا ہے_انّ الّذين كفروا باياتنا سوف والذين امنوا و عملوا الصالحات سندخلهم

١٠_ تربيت كا ايك طريقہ خوف و رجا پيدا كرنا ہے_ان الذين كفروا والذين امنوا

خداوند متعال انسانوں كى تربيت كيلئے انہيں دوزخ سے ڈراتا ہے اور ابدى بہشت كى اميد دلاتا ہے_

١١_ اہل بہشت كى بيويوں كا حيض و حدث كى آلودگى سے پاك ہونا_لهم فيها ازواج مطهرة

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:الازواج المطهرة اللاتى لايحضن ولايحدثن (١) ازواج مطہرہ وہ ہيں جن كو نہ حيض ہوگا اور نہ حدث_

____________________

١)من لايحضرہ الفقيہ ج١ ص٥٠ ح٤ باب ٢٠ مسلسل ١٩٥ تفسير برھان ج١ ص٣٧٩ ح١.

۵۵۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے اجر٣; اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٣;اللہ تعالى كے افعال ٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٩;ايمان كے اثرات ٢

بہشت: بہشت كا ابدى ہونا ٥; بہشت كى نعمات ٥ ، ٨،١١; بہشت كے موجبات ٢;بہشت ميں دائمى قيام ٧; بہشتى بيوياں ٦، ١١;بہشتى سائے ٥، ; بہشتى موسم ٥;بہشتى نہريں ٥

بہشتى لوگ: بہشتى لوگوں كے فضائل ٦

تحريك: تحريك كے اسباب ٩

تربيت: تربيت كا طريقہ ٩،١٠;تربيت ميں اميد دلانا ١٠;تربيت ميں انذار٩; تربيت ميں بشارت ٩;تربيت ميں خوف١٠

رشد: رشد كے اسباب ٩

روايت: ١١

عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ ٩; نيك عمل كا صلہ ١;نيك عمل كے اثرات ٢ ;

كفر: كفر كے موانع ٩

مؤمنين: مؤمنين كا بہشت ميں قيام١، ٤;مؤمنين كا صلہ ١;مؤمنين كا نيك عمل ٧;مؤمنين كى ابديت ٧;مؤمنين كى بہشت ٥;مؤمنين كے فضائل ٤

۵۵۸

آیت( ۵۸)

( إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَی أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا )

بيشك الله تمھيں حكم ديتا ہے كہ امانتوں كوان كے اہل تك پہنچا دو اور جب كوئي فيصلہ كروتو انصاف كے ساتھ كرو الله تمھيں بہترين نصيحت كرتا ہے بيشك الله سميع بھى ہے اور بصير بھي_

١_ امانتيں ان كے مالكوں كو واپس كرنے كا واجب ہونا_ان ّ الله يا مركم ان تودّوا الامانات الى اهلها

٢_ امانت كو اسكے مالك تك پہنچانے اور امانتدارى كى غيرمعمولى اہميت_ان الله يامركم ان تودّوا الامانات الى اهلها

كلمہ ''إنّص'' اور امر كى نسبت اسم جلالہ (الله ) كى طرف دينا نيز جملہ خبريہ كے ذريعے فرمان كا جارى ہونا (يامركم) امانت كى اہميت اور اسكى طرف بہت زيادہ توجہ كرنے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ افراد پر ذمہ دارى ڈالنے كى شرط يہ ہے كہ وہ اس كے اہل ہوں اور اسكى لياقت و صلاحيت ركھتے ہوں _

انّ الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها امانت كے اہم ترين مصاديق ميں سے ايك وہ ذمہ دارى ہے جو معاشرے ميں افراد كے حوالے كى جاتى ہے_

٤_ قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا واجب ہے_ان الله يامركم و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل

٥_ قضاوت ميں عدل و انصاف كى خاص اہميت_ان الله يامركم و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل

٦_ قرآن كريم اور پيغمبراسلام(ص) كى حقيقت وہ امانت الہى ہے جس كو بيان كرنا اہل كتاب كا فريضہ تھا_

۵۵۹

ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله ان الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها

٧_ يہوديوں كا امانتوں ميں خيانت كرنے والے اور ظلم و ستم پر مبنى قضاوت كرنے والے لوگوں ميں سے ہونا_

يقولون هؤلاء اهدى من الذين امنوا اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل ہوسكتا ہے جملہ''ان تحكموا بالعدل'' يہوديوں كى مؤمنين كے بارے ميں غير عادلانہ قضاوت كى طرف اشارہ ہوكيونكہ انہوں نے مشركين كو راہ راست كے زيادہ قريب قرار دياتھا_

٨_ قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا، تمام انسانوں كا حق ہے_و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل

٩_ اسلامى معاشرے ميں حكومت اور جزا و سزا كا عادلانہ نظام برقرار كرنا ضرورى ہے_*ان الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل امانت كو اسكے مالك تك پہچانے ، لائق افراد پر ذمہ دارى ڈالنے اور لوگوں ميں عادلانہ قضاوت كرنے كا لازمہ يہ ہے كہ لوگوں كے درميان ايك حكومت اور نظام جزا و سزا موجود ہو_

١٠_ امانت اسكے مالك تك پہچانا اور قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا، نيك اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

والذين امنوا و عملوا الصالحات ان الله يا مركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها بظاہر جملہ ''عملوا الصّالحات''كے بعد جملہ ''انّ الله ''اعمال صالح كے بعض مصاديق كى طرف اشارہ ہے كہ جن سے مراد امانت دارى اور عادلانہ قضاوت ہے_

١١_ امانت ان كے اہل تك پہنچانے اور عادلانہ قضاوت كرنے كا حكم خدا كى بہترين نصيحتوں ميں سے ہے_

انّ الله يامركم انّ الله فنعما يعظكم به

١٢_ خداوند متعال بندوں كو پند و نصيحت كرنے والا ہے_ان الله نعمّا يعظكم به

١٣_ بندوں كى نسبت خداوند متعال كا لطف و عنايت اور خيرخواہى _ان الله نعمّا يعظكم به

يہ كلمہ ''موعظہ'' كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جس ميں موعظہ كرنے والے كا لطف و عنايت اور اسكى خيرخواہى مضمر ہے_

١٤_ لوگوں كو نيكيوں كى طرف بلانے كا ايك مفيد طريقہ،

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797