تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162851
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162851 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

و كفي بالله وليّاً

٨_ خداوند متعال ہى مددكيلئے كافى ہے_و كفى بالله نصيراً

٩_ خداوند متعال، مؤمنين كا دوست اور حامى ہے_والله اعلم باعدائكم و كفي بالله ولياً و كفى بالله نصيراً

١٠_ مؤمنين كو خداوند متعال كى نصرت اور ولايت پر اعتماد كرتے ہوئے مخالفين كى دشمنى سے اپنے آپ كو خوفزدہ اور كمزور نہ كريں _والله اعلم باعدائكم و كفى بالله وليّصا و كفى بالله نصيراً يہوديوں كو دشمن كے عنوان سے متعارف كرانے كے بعد، خداوند متعال كى نصر ت اور ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا يہود كى دشمنى كے تصور سے تم لوگ ان سے ڈرنے لگو_

اللہ تعالى اللہ تعالى كا علم، ١; اللہ تعالى كى دوستى ٧، ٩;اللہ تعالى كى نصرت٨، ١٠; اللہ تعالى كى ولايت ٧، ١٠

انحراف: انحراف كے موانع ٦

ثقافتى يلغار:٤

خوف : ناپسنديدہ خوف ١٠

دشمن شناسي: دشمن شناسى كى اہميت ٦;دشمن شناسى كے وسائل ٥

دين: دين كے دشمن ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٣;مسلمانوں كے دشمن ١، ٢، ٣، ٤

مؤمنين: مؤمنين كى حمايت ٩;مؤمنين كے فضائل ٩

وحي: وحى كا كردار ٥

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٦

يہود: علمائے يہود كى دشمنى ٢ ; يہود اور مسلمان ٣; يہود كى دشمنى ٣

۵۲۱

آیت( ۴۶)

( مِّنَ الَّذِينَ هَادُواْ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَكِن لَّعَنَهُمُ اللّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

يہوديوں ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كلمات الہيہ كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ ہم نے بات سنى او رنافرمانى كى او رتم بھى سنو مگر تمھارى بات نہ سنى جائے گى يہ سب زبان كے توڑمروڑ اور دين ميں طعنصہ زنى كى بنا پر ہوتا ہے حالانكہ اگر يہ لوگ يہ كہتے كہ ہم نے سنا او راطاعت كى آپ بھى سنئے او رنظر كرم كيجئے تو ان كے حق ميں بہتر او رمناسب تھا ليكن خدانے ان كے كفر كى بنا پر ان پر لعنت كى ہے تو يہ ايمان نہ لائيں گے مگر بہت قليل تعداد ميں _

١_ علمائے يہود، كلام او ر حقائق كى تحريف كرنے والے ہيں _من الذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

''من الذين هادوا'' (يہوديوں ميں سے بعض) سے علمائے يہود مراد ہيں چونكہ وہى تحريف كرسكتے ہيں _ ''كلم''(جمع كلمہ) كا معنى كلام و سخن ہے كہ جو مورد كى مناسبت سے وہ حقائق ہيں كہ جن كى تحريف مسلمانوں كو گمراہ كرنے ميں مؤثر تھي_

٢_ علمائے يہود كى طرف سے تورات كى بے جا تحريف و تفسير_*من الّذين هادوا يحرّفون الكلم عن مواضعه

بعض كى رائے ہے كہ ''الكلم''سے مراد تورات ہے اور اس آيت ميں ''عن مواضعہ''كے مطابق تحريف سے مراد غلط تفسير ہے نہ كہ الفاظ و جملات كى تغيير چونكہ غلط تفسير سے جملہ اپنى موقعيت و حيثيت سے نكل جاتا ہے_

۵۲۲

٣_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے يہود كا ايك طريقہ كلام كى غلط تفسير اور اس ميں تحريف كرنا تھا_

و يريدون ان تضلوا السبيل من الذين هادوا يحرّفون الكلم ''ان تضلوا''كے قرينے سے علمائے يہود كى طرف سے كلام كى تحريف اور غلط تفسير كا مقصدمسلمانوں كو گمراہ كرنا تھا_

٤_ كلام كى تحريف اور غلط تحليل و تفسير، مسلمانوں كے ساتھ يہود كى دشمنى كا ايك نمونہ ہے_

والله اعلم باعدائكم يحرّفون الكلم عن مواضعه يہود كى دشمنى كے بيان كے بعد جملہ ''يحرّفون ...''مسلمانوں كى نسبت علمائے يہود كى دشمنى و عداوت كے اثبات كيلئے ايك دليل اور علامت كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ پيغمبراكرم(ص) كے كلام كو سننے اور سمجھنے كے بعدآنحضرت(ص) كے سامنے رد عمل كے طور پر يہوديوں كا جان بوجھ كر نافرمانى كرنا_من الذين هادوا و يقولون سمعنا و عصينا

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم (ص) پر تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں سے بے اعتنائي كرتے ہوئے سنى ان سنى كرديتے ہيں _من الذين هادوا يقولون و اسمع غيرمسمع: يہ اس بنا پر ہے كہ ''غيرمسمع''اخبار ہو نہ كہ نفرين اور جملہ ''اسمع غير مسمع'' كا معنى يہ ہے كہ اے پيغمبر(ص) ہمارى باتيں سنو اگرچہ ابھى تك آپ(ص) نے ہمارى باتيں سنى ان سنى كرديں اوركوئي پروا نہيں كي_

٧_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) پر يہ تہمت لگانا كہ آپ(ص) ان كى باتوں كو درك نہيں كرتے_

واسمع غيرمسمع: مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ سُننا، درك كرنے كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ ہم كہتے اسے سمجھو اور درك كرو اگرچہ آپ(ص) نے ابھى تك ہمارى باتيں درك نہيں كيں اور نہ سمجھى ہيں _

٨_ پيغمبراكرم(ص) سے كلام كرتے ہوئے بعض يہوديوں كا آنحضرت(ص) كى نسبت نفرين و توہين آميز رويہ اپنانا_

من الذين هادوا واسمع غيرمسمع مذكورہ بالا مطلب ميں ''غيرمسمع'' كو اسكے انشائي معنى ميں ليا گيا ہے اور اس كا مفہوم يہ ہے_ خدا تمہيں بہرا اورناشنوا كردے، يا خدا تجھے نافہم بنادے_

٩_ بعض يہوديوں كا كلمہ ''راعنا''كا تلفظ كرنے ميں اپنا

۵۲۳

لہجہ بدلتے ہوئے ''راعينا''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كى توہين كرنا_و راعنا لياً بالسنتهم

''راعنا''كا معنى ہے ہمارى طرف توجّہ كر، اور ''راعينا''كا معنى ہے ہمارا چرواھا _ يہودى كلمہ ''راعنا''كا تلفظ اس انداز ميں كرتے تھے كہ سننے والا اس سے ''راعينا'' سمجھتاتھا_

١٠_ يہود كا پيغمبر(ص) اور اسلام كا ا ستہزا كرنا_من الذين هادوا يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا لياً بالسنتهم

١١_ يہود كا پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے دين اسلام كى عيب جوئي كرنا_راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدّين ''طعناً فى الدين '' يعنى عيب جوئي و بدگوئي كرتے ہوئے دين پر حملہ كرنا_ ياد ر ہے كہ ''طعنا'ً'، ''يقولون''كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعنى ''يقولون كذا طاعنين فى الدين''_

١٢_ يہودي، اسلام پر حملہ آور ہونے اور اسے ضر ر پہنچانے كے درپے تھے_و طعناً فى الدّين

١٣_ وحى اور كلام پيغمبر(ص) كو چرواہوں كے شور و غل سے تشبيہ ديكر يہوديوں كا دين اسلام پر طعن و تشيع كرنا_

راعنا لياً بالسنتهم و طعناً فى الدين يہوديوں كا پيغمبر اكرم(ص) كو چرواہا كہنے كا ناپاك مقصد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ وہ آپ(ص) كے كلام اور دعوت كو چروا ہے كے شوروغل سے تشبيہ دينا چاہتے ہوں _

١٤_ دين اسلام پر طعن كرنے اور آنحضرت(ص) كا مذاق اڑانے كى خاطر بعض يہوديوں كاطريقہ يہ تھا كہ وہ گفتگو كرتے ہوئے دو پہلو اور ذومعانى جملے استعمال كرتے تھے_واسمع غيرمسمع راعنا ليا بالسنتهم و طعناً فى الدين

كلمہ ''مسمع''كا مصدر ''اسماع'' ہے كہ جو دو متضاد معانى كا حامل ہے ايك سننا اور سمجھنا_ دوسرا دشنام و گالى دينا_ اور جملہ ''راعنا'' زبان كے تھوڑے سے ہيرپھير سے ''ہمارا چرواہا''كامعني، سننے والے كے ذہن ميں ڈال سكتا ہے_

١٥_ قوم يہود كا نفاق اور دوغلاپن_يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غيرمسمع و راعنا

١٦_ يہود كى خير اور بھلائي، پيغمبراكرم(ص) كا كلام سننے اور آنحضرت(ص) كى فرمانبردارى ميں ہے_

۵۲۴

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم

١٧_ پيغمبراسلام(ص) كى باتيں غور سے سننا اور ان كى اطاعت كرنا انسانوں كى سعادت و بہترى كا باعث ہے_

و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٨_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں تمسخر آميز، دو رخى اور مبہم باتوں سے پرہيز كرنے ميں ہى قوم يہود كى بھلائي اور بہترى تھي_و لو انهم قالوا و اسمع و انظرنا لكان خيراً لهم و اقوم

١٩_ تحريف كرنے والے يہود، اپنى بھلائي و بہترى كے خيال سے، پيغمبراكرم(ص) كو اذيت و آزار اور اسلام كو نقصان پہنچانے كے در پےتھے_من الذين هادوا لكان خيراً لهم و اقوم

٢٠_ بعض يہود كا لعنت خداوند متعال ميں گرفتار ہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم

٢١_ يہود كا اپنے كفر كے سبب خداوند متعال كى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونا_من الذين هادوا لعنهم الله بكفرهم

٢٢_ يہوديوں كے كفر كا ايك نمونہ، پيغمبراكرم(ص) اورا سلام كى نسبت ان كا تحريف ،استہزا اور طعن و تشنيع سے كام لينا ہے_من الذين هادوا يحرّفون سمعنا و عصينا لعنهم الله بكفرهم

٢٣_ كفر كا ايك نمونہ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) كى نسبت طعن و استہزا اور تحريف سے كام لينا ہے_يحرّفون الكلم لعنهم الله بكفرهم

٢٤_ يہوديوں ميں سے سوائے چند افراد كے كوئي بھي، راہ راست اور بھلائي كى طرف نہيں آئے گا_

لكان خيراً لهم و اقوم و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الا قليلاً

٢٥_ فقط تھوڑے سے يہودي، اسلام اور پيغمبراسلام، پر ايمان لائيں گے_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً

٢٦_ حتي كہ لعنت الہى ميں گرفتار ہونے والوں كيلئے بھى ايمان و ہدايت كا امكان موجودہونا_و لكن لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''يؤمنون''كے فاعل سے استثنا ہو_ تو جملہ ''لعنھم الله ''كا مفہوم يہ ہوجائے گا كہ لعنت شدہ لوگوں ميں سے تھوڑے سے لوگ ايمان لانے ميں كامياب

۵۲۵

ہوں گے_

٢٧_ يہوديوں ميں سے ايك قليل گروہ نے كفر اختيار نہيں كيا اور لعنت الہى كا مستحق نہيں بنا_

و لكن لعنهم الله بكفرهم الاّ قليلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''، ''لعنھم الله ''كے مفعول ميں سے استثنا ہو ''قليلا''كا نصب اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

٢٨_ يہوديوں كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونے كے سبب ، اسلام اور پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانے سے محروم ہونا_

لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

٢٩_ لعنت الہى ايمان و ہدايت سے محروميت كا راستہ ہموار كرتى ہے_لعنهم الله بكفرهم فلايؤمنون الاّص قليلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر تہمت ٦، ٧;(يہود كا) آنحضرت(ص) پر نفرين كرنا ٨; آنحضرت (ص) كا استہزاء ١٠، ٤ ١،٢٢، ٢٣; آنحضرت (ص) كواذيت و آزار پہنچانا ١٩; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١٦، ١٧;آنحضرت(ص) كى اہانت ٨،٩; آنحضرت(ص) كى نافرمانى ٥

استہزا: استہزا سے اجتناب ١٨

اسلام: اسلام پر طعن ١٣، ١٤، ٢٢، ٢٣;اسلام كا استہزا ١٠

اطاعت: اطاعت كے اثرات ١٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لعنت كرنا ٢٠، ٢١، ٢٧; اللہ تعالى كى طرف سے لعن كے اثرات ٢٨، ٢٩

ايمان: آنحضرت(ص) پر ايمان ٢٨;اسلام پر ايمان ٢٨;ايمان كے موانع ٢٨، ٢٩

تحريف: تحريف كے اثرات ٢٣

تورات: تورات كى تحريف ٢

سعادت: سعادت كے اسباب ١٧

كفر: كفر كے اثرات ٢١;كفر كے علائم ٢٢، ٢٣

كلام: كلام ميں تحريف ١،٣، ٤

۵۲۶

گمراہي: گمراہى كے اسباب ٣

لعنت: عنت كے اثرات ٢٨; لعنت كے اسباب ٢١، ٢٧، ٢٨; لعنت كے مشمولين٢٠

لعنتى لوگ ٢٨: لعنتى لوگوں كا ايمان ٢٦; لعنتى لوگوں ہدايت ٢٦

مسلمان: مسلمانوں كے دشمن٤

ہدايت: ہدايت كے موانع ٢٩

يہود: علمائے يہود كا تحريف كرنا ١، ٢، ٣ ;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٣;يہود اور آنحضرت(ص) ٥، ٦ ، ٧، ٨ ، ٩،١٠، ١١، ١٣، ١٤،١٨، ٢٢، ٢٥;يہود اور اسلام ١٠، ١١،١٢،١٣، ١٩، ٢٢، ٢٥;يہود اور مسلمان ٣; يہود اور وحى ١٣;يہود پر لعنت ٢٠، ٢١، ٢٧، ٢٨;يہود كا ا ستہزاء ١٠، ١٤، ٢٢ ;يہود كا ايمان ٢٥; يہود كا تحريف كرنا ٤، ١٩، ٢٢;يہود كا عصيان ٥;يہود كا عيب جوئي كرنا ١١;يہود كا كفر ٢١، ٢٢;يہود كا مقابلہ كرنے كا طريقہ ٦، ٧، ٨، ١٤; يہود كا نفاق ١٥; يہود كى اقليت ٢٤، ٢٥، ٢٧، ٢٨;يہود كى دشمنى ٤; يہود كى سازش ١٢;;يہود كى گمراہى ٢٤;يہود كى محروميت ٢٨; يہود كى مصلحت ١٦، ١٨;يہود كے باطل خيالات ١٩; يہودى مؤمن ٢٧

آیت( ۴۷)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ آمِنُواْ بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَی أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ وَكَانَ أَمْرُ اللّهِ مَفْعُولاً )

اے وہ لوگ جنھيں كتاب دى گئي ہے ہمارے نازل كئے ہوئے قرآن پرايمان لے آؤ جو تمھارى كتابوں كى تصديق كرنے والا ہے قبل اس كے كہ ہم تمھارے چہروں كو بگاڑ كر پشت كى طرف پھير ديں يا ان پر اس طرح لعنت كريں جس طرح ہم نے اصحاب سبت پر لعنت كى ہے اورالله كا حكم بہر حال نافذ ہے _

١_ خداوند متعال كى طرف سے اہل كتا ب كو قرآن پر ايمان لانے كى دعوت_

۵۲۷

يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٢_ خداوند متعال كا اديان الہى كے پيروكاروں كو قرآن كے محور پر متحد ہوجانے كا حكم دينا_يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا

٣_ اہل كتاب كى وحى اور آسمانى كتابوں سے آشنائي كا تقاضا ہے كہ وہ قرآن پر ايمان لے آئيں _

يا ايها الّذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلّنا يہود و نصاري كو اہل كتاب كے عنوان سے مخاطب كرنا اور اس بات كى تصريح كرنا كہ قرآن كريم خداوند متعال كى جانب سے ہے، خود قرآن پر اہل كتاب كے ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك استدلال كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ قرآن كريم پر ايمان لانا، اہل كتاب كے فرائض ميں سے ہے_امنوا بما نزلنا

٥_ قرآن كريم كا تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہى دينا_امنوا بما نزّلنا مصدقاً لما معكم

٦_ زمانہ نزول قرآن تك تورات و انجيل كا تحريف سے محفوظ ہونا_بما نزلّنا مصدقاً لما معكم ''مامعكم''سے وہى تورات و انجيل مراد ہے جو لوگوں كى دسترس ميں تھي_ قرآن كريم نے اسكى تصديق كى ہے اور اسكى حقانيت پر گواہى دى ہے_

٧_ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت پر گواہ و دليل ہے_نزلنا مصدقاً لما معكم قرآن كا مصدّق ہونا ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہو كہ قرآن كا نزول، تورات و انجيل كى حقانيت كے دلائل ميں سے ہے_ كيونكہ ان دونوں كتابوں ميں قرآن كے نزول كا وعدہ ديا گياتھا_

٨_ تورات و انجيل ميں ، بعثت پيغمبر(ص) اور نزول قرآن كى بشارت كا موجود ہونا_نزلنا مصدقاً لما معكم

٩_ تورات و انجيل كى سچائي او ر درستى كى تائيد قرآن كريم كى طرف سے ہونا، قرآن كى حقانيت كى علامت ہے اور اس سے اہل كتاب كو اس پر ايمان لانے كى راہنمائي ہوتى ہے_امنوا بما نزلنا مصدقاً لما معكم اہل كتاب كو ايمان كى دعوت دينے كے بعد جملہ ''مصدقاً لما معكم''حقانيت قرآن اور اس پر ايمان لانے كے ضرورى ہونے پر ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

۵۲۸

١٠_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو، قرآن كريم پر ايمان نہ لانے كى صورت ميں ان كى انسانيت كے مسخ ہوجانے كے بارے ميں خبردار كرنا_امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها او نلعنهم ''طمس''كا معنى كسى چيز كے اثر كو مٹانا اور نابود كرنا ہے_ اور ''وجہ''سے مراد چہرہ ہے_ اور ''وجوہ''سے افراد انسان مراد ہيں چونكہ ''ھم'' كى ضمير اسكى طرف پلٹ رہى ہے_ البتہ يہ ان كے انسانى تشخص كے لحاظ سے ہے نہ كہ ان كے بدن و جسم كے اعتبار سے_

١١_ اہل كتاب كى طرف سے انكار قرآن كا نتيجہ، معاشرتى مقام و حيثيت سے محروميت اور ذلت و رسوائي ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّ ها على ادبارها يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وجوہ''سے وجاہت مراد ہو_ پس ''فنردّھا''كا معنى يہ ہے كہ ان كى وجاہت، ذلت و رسوائي ميں تبديل ہوجائے گي_

١٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار كا نتيجہ، شخصيت كا مسخ ہونا اور فكر و عقيدے ميں انحراف پيدا ہونا ہے_

امنوا من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''اس اعتبار سے كہ انسان كے تمام حواس اس ميں جمع ہيں فہم و ادراك سے كنايہ بن سكتا ہے_

١٣_ بعض اہل كتاب علماء و قائدين كے چہروں كا قيامت كے دن مسخ ہوجانا_*من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها ''وجوہ''كا نكرہ ہونا ظاہر كرتا ہے كہ يہ عقوبت (انسانى چہرے كا مسخ ہونا) تمام مخاطبين كيلئے نہيں _ يہ بھى ياد ر ہے كہ بعض مفسرين كے نزديك اس كا وقت قيامت كا دن ہے_

١٤_ خداوند متعال كا اہل كتاب كو قرآن سے كفر و انكار كى صورت ميں لعن الہى ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبردار كرنا_يا ايها الذين اوتوا الكتب او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٥_ اصحاب سبت كا لعنت الہى ميں مبتلا ہونا_كما لعنّا اصحاب السّبت

١٦_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے لوگوں كا اسى لعنت ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے

۵۲۹

دوچار ہونا كہ جس ميں اصحاب سبت مبتلا ہوئے تھے_امنوا او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السبت

١٧_ لعنت الہى كے گوناگوں اور متفاوت نمونے اور مثاليں _لعنهم الله فلايؤمنون او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٨_ اصحاب سبت كى آپ بيتى (بندروں كى شكل ميں مسخ ہونا) اہل كتاب كے كافرين و منكرين قرآن كيلئے ايك عبرت و نصيحت ہے_او نلعنهم كما لعنّا اصحاب السّبت

١٩_ امرو قضائے الہى كا ناقابل تخلف ہونا_و كان امر الله مفعولاً

٢٠_ قرآن كريم كے منكر كفار كا مسخ ہونا يا ان كا لعنت ميں گرفتار ہونا سنت الہى ہے_من قبل ان نطمس وجوهاً او نلعنهم و كان امر الله مفعولاً

٢١_ اہل كتاب ميں سے قرآن كريم كے منكرين و كفار كا مسخ ہونا يا ان پر لعنت ايك حتمى اور ناقابل تخلف فيصلہ ہے_يا ايهّا الذين اوتوا الكتاب امنوا من قبل ان نطمس و كان امر الله مفعولاً

٢٢_ قرآن كريم پر اہل كتاب كا ايمان نہ لانا، ان كى ابدى گمراہى اور عدم سعادت كا راستہ ہموار كرتا ہے_

من قبل ان نطمس وجوهاً فنردّها على ادبارها امام باقر(ع) نے مذكورہ آيت كى تفسير ميں فرمايا:نطمسها عن الهدي فنردّها على ادبارها فى ضلالتها ذمّاً لها بانهّا لاتفلح ابداً (١) مراد يہ ہے كہ ہم ان كو ہدايت سے دور كرديں گے اور ان كى مذمت كرتے ہوئے انہيں گمراہى كى طرف پلٹا ديں گے كہ وہ كبھى كامياب نہ ہوپائيں گے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) انجيل ميں ٨;آنحضرت(ص) تورات ميں ٨

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٢

اديان: اديان كے پيروكاروں كى ذمہ دارى ٢

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٨٦، نورالثقلين ج١ ص٤٨٧ ح٢٨٠.

۵۳۰

اصحاب سبت: اصحاب سبت پر لعنت ١٦، ١٧; اصحاب سبت كا قصہ ١٩;اصحاب سبت كا مسخ ہونا ١٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٠، ١٥; اللہ تعالى كى دعوت ١; اللہ تعالى كى سنن١،٢; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١٥،١٦،١٨; اللہ تعالى كى قضا كا حتمى ہونا ٢٠ ، ٢٢;اللہ تعالى كے اوامر ٢، ٢٠

انجيل: انجيل كى بشارت٨; انجيل كى تحريف٦; انجيل كى تعليمات ٨; انجيل كى حقانيت ٥، ٧، ٩

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ١٢;فكرى انحراف ١٢

اہل كتاب: اہل كتاب اور قرآن ٩، ١١،١٩،٢٣;اہل كتاب اور قيامت ١٤; اہل كتاب پر لعنت ١٥;اہل كتاب كا كفر ٢٣;اہل كتاب كا مسخ ہونا ١٠، ١٤ ;اہل كتاب كو خبردار كرنا ١٠، ١٥ اہل كتاب كو دعوت ١ ; اہل كتاب كى ذمہ دارى ٣، ٤ ;اہل كتاب كے قائدين ١٤; اہل كتاب كے كفار٢٢; علمائے اہل كتاب١٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٣;ايمان كى دعوت ١;قرآن كريم پر ايمان ١، ٣، ٤، ٩

تورات: تورات كى بشارت ٨; تورات كى تحريف ٦;تورات كى تعليمات ٨; تورات كى حقانيت ٥، ٧، ٩

ذلت: ذلت كے اسباب ١١

رستگاري: رستگارى كے موانع ٢٣

روايت: ٢٣

شخصيت: شخصيت كا مسخ ہونا ١٢

عبرت: عبرت كے اسباب ١٩

علم: علم كے اثرات ٣

قرآن كريم:

۵۳۱

قرآن كريم انجيل ميں ٨;قرآن كريم اور انجيل ٥ ، قرآن كريم اور تورات ٥قرآن كريم تورات ميں ٨; قرآن كريم كا كردار ٢، ٧;قرآن كريم كى تكذيب كے اثرات ١١; قرآن كريم كى حقانيت ٩;قرآن كريم كى گواہى ٥

قيامت: قيامت كے دن مسخ ہونا ١٤

كفار: كفار پر لعنت ٢١، ٢٢;كفار كا مسخ ہونا ٢١، ٢٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ١٠،١٢، ١٥، ١٧، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٣;كفر كے اثرات ١٠، ١٢، ١٧، ١٩،٢٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ٢٣

لعنت: لعنت كے مراتب ١٨; لعنت كے مشمولين ١٦، ١٧; لعنت كے موجبات ١٥، ١٧، ٢١

مسخ: بندر كى شكل ميں مسخ ہونا ١٩

معاشرتى حيثيت : ١١

آیت (۴۸)

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء وَمَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدِ افْتَرَی إِثْمًا عَظِيمًا ) الله اس بات كو معاف نہيں كرسكتا كہ اس كا شريك قرار ديا جائے اوراس كے علاوہ جس كو چا ہے بخش سكتا ہے اور جو بھى اس كا شريك بنائے گااس نے بہت بڑا گناہ كيا ہے _

١_ شرك ايك ناقابل مغفرت لغزش اور انحراف ہے_انّ الله لايغفر ان يشرك به

٢_ قرآن كريم كے بارے ميں كفر و انكار، خداوند متعال كے ساتھ شرك كرنے كے برابر ہے_

امنوا بما نزّلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به جملہ ''ان الله ...'''قرآن كے منكر كفار كيلئے تہديد ہے _بنابرايں قرآن سے كفر و انكار كو خداوند متعال كے ساتھ شرك يا بمنزلہ شرك كا مصداق ہونا چاہيئے_

۵۳۲

٣_ اہل كتاب كا قرآن سے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے مشرك ہونا_فلايؤمنون الا قليلاً يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا ان الله لايغفر ان يشرك به

٤_ منسوخ شدہ مذاہب كى ترويج كرنے والے اوردين ساز لوگ درحقيقت اپنے آپ كو خداوند متعال كا ہم مرتبہ اور اس كا شريك قرار ديتے ہيں _يا ايها الذين اوتوا الكتاب امنوا بما نزلنا انّ الله لايغفر ان يشرك به

٥_ شرك سے كم تر ہر گناہ، قابل مغفرت و بخشش ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ كلمہ ''دون'' كا معنى كم تر و پست تر ہے_

٦_ گناہوں كى بخشش و مغفرت، مشيت الہى سے مربوط ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٧_ جو گناہ شرك كى حد تك ہوں وہ قابل مغفرت نہيں _و يغفر مادون ذلك لمن يشائ مندرجہ بالا مطلب، كلمہ ''دون''كے معنى كم تر و پست تر كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

٨_ گناہوں كى مغفرت حتمى نہيں ہوگي_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

٩_ لوگوں كو مغفرت الہى كا پيغام ديتے وقت خوف و رجاء كا باہم ہونا ضرورى ہے_و يغفر مادون ذلك لمن يشائ

چونكہ خداوند متعال نے لوگوں كو مغفرت كى اميد دلانے كے ساتھ ساتھ ،اسے اپنى مشيّت سے مشروط كرديا ہے تاكہ خوف كى حالت بالكل ہى ختم نہ ہوجائے_

١٠_ خداوند متعال كيلئے شريك كے وجود كا خيال ايك ناروا تہمت و افترا ہے_و من يشرك بالله فقد افتري

١١_ خداوند متعال كے ساتھ شرك ايك بڑا گناہ ہے_و من يشرك بالله فقد افترى اثما عظيماً

١٢_ گناہوں كے مختلف مراتب _اثماً عظيماً

١٣_ سوائے شرك كے تمام گناہ، حتي كبيرہ گناہ بھى قابل مغفرت و بخشش ہيں _و يغفر ما دون ذلك لمن يشائ

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:الكبائر فما سواها (١) اس سے مراد

____________________

١)كافى ج٢ ص٢٨٤ ح١٨، نورالثقلين ج١ ص ٤٨٧، ح٢٨٣، ٢٨٤ وص٤٨٨ ح٢٩٠ تفسير برھان ج١ ص٣٧٤، ح١،٢، ٧ من لايحضرہ الفقيہ ج٣ ص٣٧٦ح ٣٦ ، ب ١٧٩.

۵۳۳

كبيرہ گناہ و غيرہ ہيں _شرك كے سوا تمام گناہوں كے قابل بخشش ہونے سے مراد، بغيرتوبہ كے بخشش ہے كيونكہ مشرك بھى اگر توبہ كرے تو بخشا جائے گا_

١٤_ شرك، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے اور دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_ان الله لايغفر ان يشرك به

امام صادق(ع) نے كبيرہ گناہوں كى پہچان كراتے ہوئے فرمايا:و هنّ ممّا اوجب الله عزوجل عليهنّ النّار قال الله عزوجل: ''ان الله لايغفر ان يشرك به (١) يہ وہ گناہ ہيں جن پر اللہ تعالى نے جہنم كو لازمى قرا رديا ہے اللہ تعالى فرماتا ہے: ''ان الله لا يغفر ان يشرك به ...''

افترا: خدا پر افترا ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مشيت٦; اللہ تعالى كى مغفرت٩

انحراف: انحراف كے موارد١

اہل كتاب: اہل كتاب كا شرك ٣ ;اہل كتاب كا كفر ٣

تبليغ: تبليغ كا طريقہ٩

جہنم: جہنم كے موجبات١٤ خوف و رجا ٩

دين: منسوخ شدہ دين ٤

دين ساز لوگ: دين ساز لوگوں كا شرك ٤

روايت: ١٣، ١٤

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ١٠;شرك كا گناہ ١١، ١٤; شرك كى بخشش ١، ٥، ٧، ١٣; شرك كى سزا ١٤; شرك كے اثرات ١;شرك كے موارد ٢

كفر: قرآن كے بارے ميں كفر ٢، ٣

گناہ: كبيرہ گناہ ١١، ١٣، ١٤; گناہ كى مغفرت ٥، ٨، ١٣; گناہ كى مغفرت كى شرائط ٦، ٧; گناہ كے مراتب ١٢

مشركين: ٣، ٤

___________________

١)عقاب الاعمال ''مترجم''ص٥٢٥ ح١ باب عقاب من اتى الكبائر، نورالثقلين ج١ ص٤٨٨ ح٢٩٢.

۵۳۴

آیت( ۴۹)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُمْ بَلِ اللّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا جو اپنے نفس كى پاكيزگى كااظہار كرتے ہيں _ حالانكہ الله جس كوچاہتا ہے پاكيزہ بناتا ہے اور بندوں پردھا گے كے برابر ظلم نہيں ہوتا_

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آلودگى و انحراف سے پاك ہونے كا ادعا كرنا_الم تر الى الذين يزكّون ا نفسهم

تزكيہ كا معنى برائيوں اور رذائل كو بر طرف كرنا ہے اور كبھى كبھى روحانى طہارت و پاكى كينسبت دينے ميں بھى استعمال ہوتا ہے يعنى پاك شمار كرنا اور منّزہ سمجھنا_ مذكورہ بالا مطلب، دوسرے معنى كے مطابق اخذ كيا گيا ہے_ ياد ر ہے كہ گذشتہ اور آئندہ آيات سے معلوم ہوتا ہے كہ ''الّذين يزكّون''سے مراد يہود ياان كا ايك گروہ ہے_

٢_ روح كو آلودگى سے پاك كرنا اور اس كا تزكيہ كرنا، خداوند متعال كى شان ہے_بل الله يزكّى مصن يشائ

يہ اس بنا پر ہے كہ ''يُزصكّي''، ''تزكية'' بہ معنى ''ناپاكى كو بر طرف و زائل كرنا '' سے ہو نہ كہ ''تزكية'' بہ معني'' پاكى و طہارت سے متصف كرنا'' سے_

٣_ خداوند متعال اپنى مشيّت كى بنياد پر انسان كو آلودگى سے پاك كرتا ہے اور اسے رُشد و ترقى عطا كرتا ہے_

بل الله يزكّى من يشائ

٤_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے يہودى اپنے ادعا كے برعكس، ہرگز منزّہ و پاك نہيں تھے اور نہ ہى خداوند متعال كے حضور كسى قسم كى منزلت كے حامل تھے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٥_ خداوند متعال نہيں چاہتا كہ كفر پيشہ يہودي، آلودگيوں سے پاك ہوجائيں اور ان كا تزكيہ كيا

۵۳۵

جائے _يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٦_ پاكيزگى اور رُشد پانے كا معيار و ميزان مقرر كرنا خداوند متعال كا كام ہے_بل الله يزكّى من يشائ اگر ''تزكية''سے مراد ، پاك جاننا اور منزہّ ہونے كى شہادت دينا ہو تو خداوند متعال كى طرف سے تزكيہ، معيار و ميزان كى تعيين ہوگا چونكہ خداوند متعال ايك فرد يا كسى گروہ كى پاكى كى شہادت نہيں ديتا بلكہ اكثر معيار و ميزان مشخص كرديتا ہے_

٧_ اپنے آپ كو يا دوسروں كو خداوند متعال كى طرف سے كسيدليل كے بغيرپاك و پاكيزہ قرار دينا ناروا اور شؤون خداوندى ميں دخالت ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٨_ رُشد و كمال كا ادعا كرنا اور خودثنائي ايك ناپسنديدہ فعل ہے_الم تر الى الذين يزكّون انفسهم بل الله يزكّى من يشائ

٩_ انسان كے ناپاكيوں سے پاك و پاكيزہ ہونے كى گواہى دينا، شؤون خداوندى ميں سے ہے_

بل الله يزكى من يشائ يہ اس بناپر ہے كہ ''يزكّي'، ''تزكية'' بہ معنيپاك جاننا اور طہارت كى طرف نسبت دينا سے ہو_

١٠_ خداوند متعال كسى پر بھى ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لايظلمون فتيلاً

١١_ انسانوں كو پاك قرار دينے اور انہيں رُشد و كمال عطا كرنے ميں مشيّت الہى بلاوجہ نہيں _بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٢_ خداوند متعال، انسانوں كے لائق، رشد و كمال عطا كرنے ميں ، ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٣_ انسان كى طہارت و پاكيزگى پر خداوند متعال كى گواہى اور طہارت و پاكيزگى كيلئے اسكى طرف سے مقّرر شدہ معيار و ميزان بغير وجہكے نہيں ہے_بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلاً

١٤_ كفر پيشہ، يہوديوں كى ناپاكى پر خداوند متعال كى گواہي، ان پر ظلم و ستم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لايظلمون فتيلا

١٥_ خداوند متعال كا كفر پيشہ يہوديوں كو پاك نہ كرنا اور

۵۳۶

انھيں كمال عطا نہ كرنا ، ہرگز ان پر ظلم نہيں _الم تر بل الله يزكّى من يشاء و لا يظلمون فتيلاً

١٦_ يہود و نصاري آلودگى و انحراف سے اپنى پاكيزگى كے مدعى ہيں _الم تر الى الذين يزكّون انفسهم

امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انهم اليهود و النصاري (١) اس سے مراد يہود و نصاري ہيں _

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١٠، ١٢، ١٤، ١٥; اللہ تعالى اور يہود ٤، ٥;اللہ تعالى كا عدل ١٠; اللہ تعالى كى عطا و بخشش ١١، ١٢، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٣، ١٤; اللہ تعالى كى مشيت ٣، ٥، ١١; اللہ تعالى كے افعال ٦; اللہ تعالى كے مختصات ٢، ٧، ٩

اہل كتاب: اہل كتاب كى آلودگى ١;اہل كتاب كے دعوے ١

پاكيزگي: پاكيزگى پر گواہى ٩، ١٣;پاكيزگى كا ادعا ٧;پاكيزگى كا معيار ١،٦;پاكيزگى كے اسباب ٢، ٣

خو دثنائي: خود ثنائي كى مذمت ٨

خودسازي: خودسازى كے اسباب ٢

رُشد: رشد كا ادعا ٨;رُشد كا معيار ٦، ١٣;رشد كے اسباب ٣، ١١، ١٢، ١٥

روايت: ١٦

عمل: ناپسنديدہ عمل ٧،٨

مسيحي: مسيحيوں كى آلودگى ١٦;مسيحيوں كے دعوے١٦

يہود: صدر اسلام كے يہود ٤;يہود كا كفر ٤، ٥، ١٤، ١٥;يہود كى آلودگى ١، ٥، ١٦;يہود كى ناپاكى ١٤، ١٥;يہود كے دعوے ١، ٤، ١٦

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٢٠ نورالثقلين ج١ ص٤٨٩ ح٢٩٥.

۵۳۷

آیت( ۵۰)

( انظُرْ كَيفَ يَفْتَرُونَ عَلَی اللّهِ الكَذِبَ وَكَفَی بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا )

ديكھو تو انھوں نے كس طرح خدا پر كھلم كھلا الزام لگا يا ہے اور يہى انكے كھلم كھلا گناہ كے لئے كافى ہے _

١_ يہود خداوند متعال كى طرف ناروا باتيں منسوب كرتے ہيں حالانكہ ان باتوں كے كذب و بطلان سے آگاہى بھى ركھتے ہيں _انظر كيف يفترون على الله الكذب ''يفترون ''كى ضمير''الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور گذشتہ آيات كے قرينے سے اس سے مراد يہودى ہيں _

٢_ يہودى خداوند متعال پر جو افترا و جھوٹ باندھتے ہيں اسكے بطلان سے ان كا آگاہ ہونا_*انظر كيف يفترون على الله الكذب چونكہ افترا كا معنى جھوٹ باندھنا ہے، كلمہ ''الكذب''كو لانے كا مقصد يہ سمجھانا ہے كہ يہودى مثلاً جانتے ہيں كہ خداوند متعال نے انہيں كسى قسم كى خصوصيت عطا نہيں كى پھر بھى خداوند متعال سے اس قسم كى باتيں منسوب كرتے ہيں _

٣_ اہل كتاب كے اعمال و عقائد كوجانچنا اور ان كى شناخت كرنا پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے_الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب

٤_ خداوند متعال كے ساتھ ہر قسم كا شرك، اسكے اوپر افترا اور اس كى طرف جھوٹى نسبت ہے_

و من يشرك بالله فقد افترى انظر كيف يفترون على الله الكذب

٥_ يہود كا خداوند متعال كى جانب ناروا باتيں منسوب كرنے كى وجہ سے مورد سرزنش و ملامت قرار پانا_

انظر كيف يفترون على الله الكذب

٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں اپنى پاكيزگى پر مبنى يہود كا ادعا خداوند متعال پر افترا و بہتان ہے_

الم تر الى الذين يزكون انظر كيف يفترون على الله الكذب

۵۳۸

خداوند متعال پر افترا كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك يہود كى طرف سے اپنى پاكيزگى اور رشد و كمال كا ادعا ہوسكتا ہے_ چونكہ ان كا دعوي ہے كہ يہ پاكيزگى خداوند متعال نے انہيں عطا كى ہے_

٧_ خداوند متعال پر يہود كا افترا باندھنا، ان كے آلودگى اور انحراف سے پاك و منزّہ نہ ہونے كى دليل ہے_

الم تر انظر كيف يفترون على الله الكذب جملہ ''انظر كيف'' ہوسكتا ہے، يہوديوں كے عدم تزكيہ جس كا گذشتہ آيت ميں ذكر ہوا ہے، كے اثبات پر ايك دليل ہو _

٨_ خداوند متعال پر افترا باندھنا ايك آشكار اور بڑاگناہ ہے_و كفى به اثما مبيناً

٩_ رشد و كمال سے روكنے والے موثر عوامل اور اسباب ميں سے ايك خداوند متعال پر افترا باندھنا ہے_

الم تر الى الذين يزكّون انظر كيف يفترون على الله الكذب و كفى به اثماً مبيناً

لغت ميں ''اثم'' كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كو ثواب و صلاح سے روكے اور گذشتہ آيت كے مطابق ثواب و صلاح كا مصداق، تزكيہ نفس اور راہ كمال كو طے كرنا ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور اہل كتاب ٣; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

افترا: افترا كے اثرات ٩;خداوند متعال پر افترا ١، ٢، ٤، ٥، ٦،٧،٩ ;خداوند متعال پر افترا كا گناہ ٨

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ٣

پاكيزگي: پاكيزگى كا ادعا ٦

رُشد: رُشد كے موانع ٩

شرك: خداوند متعال كے ساتھ شرك ٤

گناہ: گناہ كبيرہ ٨

يہود: يہوداور خدا ١، ٢، ٥،٧; يہود كا انحراف ٧;يہود كا عقيدہ ١; يہود كى آلودگى ٧;يہود كى دروغگوئي ١، ٢; يہود كى مذمت ٥;يہود كے دعوے٦

۵۳۹

آیت(۵۱)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَی مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً )

كياتم نے نہيں ديكھا كہ جن لوگوں كو كتاب كا كچھ حصہ دے ديا گيا وہ شيطان اور بتوں پر ايمان ركھتے ہيں اور كفار كو بھى بتاتے ہيں كہ يہ لوگ ايمان والوں سے زياوہ سيد ھے راستے پر ہيں _

١_ علمائے يہود كا تورات سے بہت كم مستفيد ہونا_ا لم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

١_ آيات كے سياق اور قول مفسرين كے مطابق، ''الذين اوتوا ...''سے يہود مراد ہيں اورشان نزول سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں ان كے علماء مراد ہيں _

٢_ كلمہ ''نصيباً'' نكرہ ہونے كى وجہ سے تھوڑے استفادہ پر دلالت كرتا ہے_

٢_ بعض اہل كتاب اور علمائے يہود كا جبت (خدا كے علاوہ دوسرے معبود) اور طاغوت كى طر ف رجحان اوران پر ايمان ركھنا_الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطاغوت ''جبت''لغت ميں ہر اس چيز كو كہتے ہيں كہ جس ميں كوئي خير نہ ہو، نيز خدا كے علاوہ كسى دوسرے معبود كو بھى كہا جاتا ہے_

٣_ آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا اور ناقص بہرہ مندي، انحراف اور كج فہمى كا راستہ ہموار كرتى ہے_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطاغوت ''نصيباً من الكتاب ''كہ جس كا معنى تھوڑى سى بہرہ مند ى ہے _ جملہ ''يؤمنون بالجبت والطاغوت ''كى علت بيان كر رہا ہے _

٤_ اہل كتاب (علمائے يہود) كا آسمانى كتابوں سے

۵۴۰