تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162502
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162502 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

بہرہ مند ہونے كے باوجود ان ميں سے بعض كا شرك اختيار كرنا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطّاغوت ہوسكتا ہے جملہ''اوتوا نصيباً ''اس اعتراض و سرزنش كى علت كى طرف اشارہ ہو جو جملہ ''الم تر ...''سے حاصل ہوتى ہے_ يعنى يہ كيسى عجيب بات ہے كہ وہ كتاب خداسے بہرہ مند ہونے كے باوجود كافر اور مشرك ہيں _

٥_ آسمانى كتب سے آگاہ علماء كا كفر و شرك، باعث تعجب اور خلاف توقع ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت

٦_ خداوند متعال كا مؤمنين كو كفر و شرك كى طرف رجحان كے خطرے سے خبردار كرنا_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت مؤمنين كو خطاب كرنا اور پھر اہل كتاب كے شرك آلود انجام كو بيان كرنا، درحقيقت مخاطبين كيلئے تعريض ہے كہ اس قسم كا خطرہ تمہيں بھى درپيش ہے لہذا ہوشيار رہو_

٧_ قرآن كريم كا، درس و عبرت حاصل كرنے كى خاطر، گذشتہ اديان كے پيروكاروں كے حالات كے بارے ميں تحقيق كرنے كى دعوت دينا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت

٨_ اہل كتاب (علمائے يہود) كے دعووں اور عمل ميں واضح تضادموجود ہونا_الم تر الى الّذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت و الطّاغوت خداوند متعال نے ايك طرف يہوديوں كو آسمانى كتاب كا حامل قرار ديا ہے كہ جو ايك توحيدى كتاب ہے اور دوسرى جانب ان كے شرك كو بيان كيا ہے تاكہ يہوديوں كے ادعا اور عمل ميں جو تضاد و تناقض موجود ہے اسے خود ان پر اور مسلمانوں پر روشن كردے_

٩_ بعض اہل كتاب مشركين مكہ كو مسلمانوں سے زيادہ ہدايت يافتہ قرار ديتے تھے_و يقولون للّذين كفروا هولاء اهدى من الذين امنوا سبيلاً

١٠_ علمائے يہود كا مسلمانوں كے بارے ميں ظالمانہ قضاوت كرنا اور ناانصافى سے كام لينا_

الم تر الى الذين و يقولون للذين كفروا هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً

۵۴۱

١١_ اہل ايمان كے خلاف علمائے يہود اور مشركين مكّہ كا مشتركہ موقف اختيار كرنا_

الم تر الى الذين و يقولون للذين كفروا هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً

١٢_ مؤمنين كے بارے ميں ظالمانہ قضاوت كرنے اور كفار كے ساتھ سازباز كرنے كى وجہ سے اہل كتاب (علمائے يہود) كى مذمت _الم تر الى الّذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون جملہ ''الم تر ...''مذمت و اعتراض پر مبنى لہجہ و انداز رركھتا ہے_

١٣_ حُييى بن اخطب اور كعب اشرف كا جبت و طاغوت پر ايمان ركھنا اور مسلمانوں كے بارے ميں ناروا باتيں كرنا_

الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يؤمنون بالجبت والطّاغوت و يقولون جناب ابن عباس فرماتے ہيں كہ يہ آيت حيُيى بن اخطب اور كعب اشرف كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٣

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ٣

اہل كتاب: اہل كتاب اور آسمانى كتابيں ٤;اہل كتاب او ر جبت ٢;اہل كتاب اور طاغوت ٢;اہل كتاب كا ادعا ٨;اہل كتاب كا ايمان ٢;اہل كتاب كا شرك ٤;اہل كتاب كا عقيدہ ٩;اہل كتاب كا نفاق ٨;اہل كتاب كى سرزنش ١٢; علمائے اہل كتاب كا رجحان ٢

ايمان: جبت پر ايمان ٢، ١٣;طاغوت پر ايمان ٢، ١٣

تاريخ: تاريخ سے عبرت ٧;تاريخ ميں تحقيق ٧

حييى بن اخطب: حييى بن اخطب كا كفر ١٣

شرك: شرك پر سرزنش ٥; شرك كا خطرہ ٦

عبرت: عبرت كے اسباب ٧

علماء: علماء كا شرك ٥;علماء كا كفر ٥

۵۴۲

قضاوت: ظالمانہ قضاوت ١٢

كعب اشرف: كعب اشرف كا كفر ١٣

كفار:٣ ١ كفار اور مسلمان ١٣;كفار سے سازباز ١٢

كفر: آسمانى كتب كے بارے ميں كفر ٥; كفر كا خطرہ ٦

مسلمان: مسلمان اور اہل كتاب ٩

مشركين: ٤ مشركين اور مسلمان ١١;مشركين مكہ ٩، ١١

موقف اختيار كرنا: ١١

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا٦

يہود: علمائے يہود اور تورات ١; علمائے يہود اور مسلمان ١٠ ، ١١; علمائے يہود كا ايمان ٢; علمائے يہود كا رجحان ٢;علمائے يہود كا شرك ٤; علمائے يہود كا ظلم ١٠;علمائے يہود كا نفاق ٨;علمائے يہود كى سرزنش ١٢; علمائے يہود كى قضاوت ١٠،١٢علمائے يہود كے دعوے٨

آیت(۵۲)

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللّهُ وَمَن يَلْعَنِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا ) يہى وہ لوگ ہيں جن پر خدا نے لعنت كى ہے اور جس پر خدا لعنت كردے آپ پھر اس كاكوئي مددگار نہ پائيں گے _

١_ مسلمانوں كے خلاف، كفار كا ساتھ دينے اور حق كو چھپانے كى وجہ سے اہل كتاب(علمائے يہود) پر خداوند متعال كى لعنت ہے_الم تر اولئك الّذين لعنهم الله

٢_ جبت و طاغوت پر ايمان (كفر و شرك) لعنت خدا كا موجب بنتا ہے_

الم تر الى اولئك الذين لعنهم الله و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

۵۴۳

٣_ جو لوگ اسلام كى حقانيت پر پردہ ڈالتے ہيں اور اسلام كى نسبت شرك كے راستوں كو بہتر متعارف كرواتے ہيں وہى لعنت الہى كے مستحق ہيں _الم تر الى الذين يقولو ن هؤلاء اهدي من الّذين امنوا سبيلاً _ اولئك لعنهم الله

٤_ مسلمانوں كے خلاف كفار كا ساتھ دينا لعن الہى كے موجبات ميں سے ہے_

يقولون هؤلاء اهدي من الّذين امنوا سبيلاً_ اولئك الّذين لعنهم الله

٥_ خداوند متعال كى جانب سے لعنت شدہ لوگوں كو ہرگز كوئي مددگار نہيں ملے گا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٦_ لعنت خداوند متعال كے مشمول افراد كا اسكى مدد و نصرت سے محروم ہونا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٧_ اہل كتاب (علمائے يہود) كى طرف سے كفار و مشركين كا ساتھ ، مسلمانوں كے خلاف طاقت و قوت فراہم كرنے كى ايك كوشش _*الم تر الى الذين و يقولون للّذين كفروا فلن تجد له نصيراً مشركين كے ساتھ يہود كے ہم قدم ہونے كو بيان كرنے كے بعد جملہ ''فلن تجد لہ نصيراً''ہوسكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ يہودي، مسلمانوں كے خلاف مددگار تلاش كرنے كى خاطر مشركين كا ساتھ ديتے ہيں _

٨_ مسلمانوں كے خلاف مشتركہ جدوجہد ميں كفار و يہود كى ناكامى كے بارے ميں خداوند متعال كا بشارت دينا_

الم تر الى الذين اوتوا الكتاب و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً

٩_ لعنت الہى كے مشمول افراد كيلئے كسى كى بھى مدد و نصرت كا ،كارساز نہ ہونا_و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً چونكہ كفار اور لعنت الہى كے مشمول افراد بعض اوقات ايك دوسرے كى مدد كرتے ہيں بنابر ايں جملہ ''فلن تجد ...'' اس مدد و نصرت پہنچانےكے مقصد و ہدف كى طرف ناظر ہے_ يعنى بالفرض وہ ايك دوسرے كى مدد كريں تو بھى انہيں كوئي فائدہنہيں ہوگا_

١٠_ لعنت الہى كے مشمول افراد كيلئے كسى قسم كى مدد و نصرت كا كارساز نہ ہونا، سنن خدا وندمتعال ميں سے ہے_

و من يلعن الله فلن تجد له نصيراً كلمہ ''لن'' كہ جو ابدى نفى پر دلالت كرتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ بات سنن الہى ميں سے

۵۴۴

ہے_

اسلام: اسلام كى حقانيت ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى امدادسے محروميت ٦; اللہ تعالى كى بشارت ٨; اللہ تعالى كى سنن١; اللہ تعالى كى طرف سے لعنت ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٩،١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور كتمان حق ١;اہل كتاب كى سازش ٧

ايمان: جبت پر ايمان ٢;طاغوت پر ايمان ٢

شرك: شرك كى سزا ٣; شرك كے اثرات ٢

كتمان حق: كتمان حق كى سزا ٣; كتمان حق كے اثرات ١

كفار: كفار كى شكست ٨;كفار كے ساتھ اتحاد ١، ٤

كفر: كفر كے اثرات ٢

لعنت: لعنت كے مشمولين ١، ٢، ٣، ٦; لعنت كے موجبات ١، ٢،٤

لعنتى افراد: لعنتى افراد كا بے پناہ ہونا ٥، ٩، ١٠; لعنتى افراد كى محروميت ٦

مسلمان: مسلمانوں كے خلاف نبرد٨; مسلمانوں كے دشمن ٧، ٨ ; مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ٤

يہود: علمائے يہود اور كتمان حق ١;علمائے يہود اور كفار ١، ٧ ;علمائے يہود اور مسلمان ١;علمائے يہود اور مشركين ٧;

علمائے يہود كى سازش ٧;يہود كى شكست ٨

۵۴۵

آیت( ۵۳)

( أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لاَّ يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا )

كيا ملك دنيا ميں ان كا بھى كوئي حصہ ہے كہ لوگوں كو بھوسى برابربھى نہيں دينا چاہتے ہيں _

١_ كائنات كے نظام ميں يہود كا كوئي كردار نہيں _ام لهم نصيبٌ من الملك

٢_نظام كائنات ميں يہوديوں كا كوئي كردار نہ ہونے كى وجہ سے ان كيلئے كسى قسم كى مدد و نصرت كا، كارساز نہ ہونا_

فلن تجدله نصيراً _ ام لهم نصيبٌ من الملك مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''ام لھم''كو جملہ ''فلن تجد ...''كيلئے علت كے طور پر لايا گيا ہے_

٣_ اگر يہوديوں كا، كائنات پر سلطنت و حكومت ميں كوئي كردار ہوتا تو وہ لوگوں كو كچھ نہ ديتے_

ام لهم نصيبٌ من المُلك فاذاً لايؤتُون النّاس نقيراً كلمہ ''نقيراً''كا معنى وہ چيز ہے جو پرندہ اپنى چونچ ميں پكڑتا ہے، لہذا يہ معمولى و كم چيز سے كنايہ ہے_

٤_ لوگوں پر يہود كى حكمرانى كى صورت ميں ان كا فقر و تنگدستى كے خطرے سے دوچار ہوجانا_

ام لهم نصيبٌ من الملك فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً كلمہ ''الملك'' مندرجہ بالا مطلب ميں ، اعتبارى سلطنت كے معنى ميں ليا گيا ہے يعنى لوگوں پر حكومت_

اس مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے ''المُلك'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے ''اس سے مراد ''الامامة و الخلافة ... ہے''(١)

٥_ يہوديوں كا شديد بخل و انحصار طلبي_فاذا لايؤتون الناس بظاہر بعد والى آيت ''ام يحسدون النّاس'' كے قرينے سے كلمہ ''الناس''سے مراد غيريہودى ہيں _ بنابرايں جملہ''فاذا ...'' كا معنى يوں

____________________

١)كافى ج١ ص٢٠٥ ح١ نورالثقلين ج١ ص٤٩٠ ح٢٩٩

۵۴۶

ہوگا_ يہودى دنيوى منافع دوسروں كو دينے ميں بخل كرتے ہيں اور ہرچيز اپنے تسلط ميں ركھنا چاہتے ہيں _

٦_ خداوند متعال كا لوگوں كى معاشى حالت سے غافل حكمرانوں اور حكومتوں كى مذمت كرنا_فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً جملہ ''فاذاً ...''سے اس روش كى مذمت ظاہر ہورہى ہے_

٧_ خداوند متعال كا بخيلوں كى مذمت كرنا اور انہيں ناپسند كرنا_فاذا لايؤتون النّاس نقيراً

٨_ حكمرانوں اور حكومتوں كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ لوگوں كى معاشى حالت كى طرف توجہّ ديں اور سخاوت مند ى كا مظاہرہ كريں _ام لهم نصيبٌ فاذاً لايؤتون النّاس نقيراً

اقتصاد: اقتصاد كى اہميت ٦ اقتصادى نظام: ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے مذمت ٦، ٧

انحصار طلب لوگ: ٥

بخيل: ٥ بخيل كى مذمت ٧

حكومت: حكومت كى ذمہ دارى ٦، ٧

فقر: فقر كے خطرات ٤

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ٨

يہود: يہود اور آفرينش ١، ٢، ٣; يہود كا انحصار طلب ہونا٥; يہود كا بخل ٥;يہود كى بے پناہى ٢ ;يہود كى حاكميت ٤; يہود كى سرزنش ٣;يہود كى صفات ٥

۵۴۷

آیت(۵۴)

( أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَی مَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَآ آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا )

ياوہ ان لوگوں سے حسد كرتے ہيں جنھيں خدا نے اپنے فضل و كرم سے بہت كچھ عطا كيا ہے تو پھر ہم نے آل ابراہيم كوكتاب و حكمت اور ملك عظيم سب كچھ عطا كيا ہے _

١_ پيغمبراكرم(ص) اور مسلمانوں كے بارے ميں اہل كتاب (يہود) كا حسد_ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله يہ آيت اور گذشتہ آيات اہل ايمان كے بارے ميں يہود كى غيرمنصفانہ باتوں ''ھؤلا اھدى ...''كا جواب ہے_ بنابرايں يہاں ''الناس'' سے پيغمبراكرم(ص) اور مؤمنين مراد ہيں _

٢_ اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراكرم (ص) اور مسلمانوں كے ساتھ حسد كرنا ان كے كفار كا ساتھ دينے اور ان كے عقائد كى تصديق كرنے كا سرچشمہ ہے_يقولون هؤلاء اهدى من الّذين امنوا سبيلاً ام يحسدون النّاس جملہ ''ام يحسدون ...'' آيت نمبر ٥١ ميں بيان شدہ مسائل كى علت كے طور پر لايا گيا ہے_

ان ميں سے ايك ظالمانہ قضاوت كرنا اور كفار كا ساتھ دينا ہے، يعنى يہ ظالمانہ قضاوت اور كفار كا ساتھ دينايہود كى حسادت كا نتيجہ ہے_

٣_ آنحضرت(ص) اور آپ(ص) كے پيروكاروں كے ساتھ يہوديوں كے حسد كا ايك سبب، پيغمبراكرم(ص) كو خداوند متعال كى جانب سے عطا شدہ حكومت اور مقام نبوت ہے_ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله فقد اتينا ال ابراهيم آيت مجيدہ (فقد اتينا ...) كے ذيل كے قرينے سے ''فضلہ''سے مراد كتاب، حكمت اور ملك عظيم ہے_

٤_ پيغمبراكرم(ص) كو قرآن كا عطا ہونا، آنحضرت(ص) كے

۵۴۸

ساتھ يہوديوں كے حسد كا باعث بنا_ام يحسدون الّناس على ما اتيهم الله من فضله آيت كے ذيل كے قرينہ سے ''فضل''كے مصاديق ميں سے ايك قرآن كريم ہے_

٥_ انبياء (ع) كى بعثت اور الہى رہبروں كى قيادت كا سرچشمہ فضل خدا ہے_ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله

٦_ يہوديوں كا پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے مقام و منزلت كے ساتھ حسد كے باعث كفر و شرك كى طرف مائل ہونا_يؤمنون بالجبت والطّاغوت ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله

٧_ حسد، ايمان و اعتقاد كيلئے ايك خطرہ اور شرك و كفر كى طرف مائل ہونے كا سبب ہے_

يؤمنون بالجبت والطّاغوت ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله جيساكہ پہلے بھى كہا گيا ہے كہ ''ام يحسدون'' آيت ٥١ ميں بيان شدہ مسائل كى علت ہے_ ان ميں سے ايك، يہوديوں كا كفر و شرك كى طرف رجحان ركھنا اور اسى پر ايمان لانا ہے_ يعنى يہ حسد ہے كہ جو ''جبت''و ''طاغوت''پر ايمان لانے كا باعث بنا ہے_

٨_ آل ابراہيم (ع) كو كتاب و حكمت (پيغمبري) اور ملك عظيم عطا ہونا فضل الہى ميں سے ہے_

فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكا عظيماً بعض مفسرين كى رائے ہے كہ حكمت سے مراد نبوت و پيغمبرى ہے_

٩_ پيغمبراكرم(ص) پر الہى فضل كى نسبت اہل كتاب (يہود) كے حسد كا بے نتيجہ ہونا_

ام يحسدون النّاس على ما اتيهم الله من فضله فقد اتينا ال ابراهيم (ع) ''فقد اتينا''كا مطلب يہ ہے كہ جس طرح آل ابراہيم سے حسد كرنے والوں نے كوئي فائدہ حاصل نہيں كيا اور انہيں نقصان نہيں پہنچا سكے اسى طرح پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ حسد كرنے والے بھى كوئي فائدہ حاصل نہ كرسكيں گے اور نہ ہى آپ(ص) كو نقصان پہنچاسكيں گے_

١٠_ خاندان رسالت كا فضل خداوند متعال اور الہى نعمات سے بہرہ مند ہونے كى وجہ سے، حسد كا نشانہ بننا_

ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله امام صادق(ع) فرماتے ہيں :نحن الناس المحسودون الّذين قال الله : ام يحسدون الناس (١) اللہ تعالى جو يہ فرماتا ہے كہ '' لوگوں سے حسد كرتے ہيں '' لوگوں سے مراد ہم ہيں

____________________

١)كافى ج١ ص١٨٦ ح٦، ص٢٠٥ ح١، ص٢٠٦ ح٢،٤ نورالثقلين ج١ ص٤٩١، ح٣٠١ ، تفسير عياشى ج١ ص ٢٤٦ ح ١٥٣.

۵۴۹

١١_ نبوت، فہم، منصب قضاوت اور لوگوں پر ان كى اطاعت كا ضرورى ہونا وہ تفضّلات الہى ہيں جو آل ابراہيم (ع) كو عطا ہوئے ہيں _فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماً امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: ''الكتاب''سے ''النبوة '' ، '' الحكمة' 'سے ''الفہم والقضائ''اور ''ملكاً عظيماً''سے ''الطاعة'' مراد ہے(١)

١٢_ مقام امامت ،خاندان ابراھيم (ع) پر خداوند متعال كا فضل اور عطا ہے_و اتيناهم ملكاً عظيماً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود''ملك عظيم'' كے بارے ميں فرمايا:ان جعل فيهم آئمه (٢) يعنى ان ميں ائمہ قرا ردئے_

١٣_ آل محمد(ص) كا نسل ابراھيم (ع) ميں سے ہونا_و اتينا ال ابراهيم الكتاب والحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماًّ

حضرت علي(ع) نے اس آيت كے بارے ميں فرمايا:و نحن آل ابراهيم (٣) اور آل ابراہيم ہم ہيں _

آل ابراہيم (ع) : آل ابراہيم (ع) كا علم ١١;آل ابراہيم (ع) كى امامت ١٢;آل ابراہيم (ع) كى حكمت ٨;آل ابراہيم (ع) كى حكومت ٨;آل ابراہيم (ع) كى قضاوت ١١;آل ابراہيم (ع) كى نبوت ١١;آل ابراہيم (ع) كى نسل ١٣;آل ابراہيم (ع) كے فضائل ٨، ١١، ١٢

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كے فضائل ٣، ٤، ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل٥، ٨، ٩، ١٠، ١٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٣، ٤، ٨،١١، ١٢

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى بعثت ٥

اہل بيت(ع) : اہل بيت(ع) كے آبا و اجداد ١٣

اہل كتاب: اہل كتاب اور آنحضرت (ص) ٩;اہل كتاب اور كفار ٢;اہل كتاب كا حسد ١، ٢، ٩

ائمہ (ع) : ائمہ (ع) كے فضائل ١٠

____________________

١)كافى ج١ ص٢٠٦ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٤٩١ ح٣٠٣تفسير عياشى ج١ ص٢٤٨ ح١٦٠.

٢)كافى ج١ ص٢٠٦ ح٥ تفسير عياشى ج١ ص٢٤٨ ح١٥٨.

٣)كتاب سليم بن قيس ص٨٧ بحار الانوار ج٢٨ ص٢٧٥ ح٤٥.

۵۵۰

ايمان: ايمان كے موانع ٧

حاسدين: ١،٢، ٣، ٤، ٦، ٩

حسد: حسد كے اثرات ٦، ٧، ٩ ;حسد كے عوامل ٣،٤، ١٠

راہبري: دينى راہبرى ٥

روايت: ١٠، ١١، ١٢، ١٣

شرك: شرك كا پيش خيمہ ٦;شرك كے اسباب ٧

قضاوت: قضاوت كى اہميت ١١

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٦;كفر كے اسباب ٧

يہود: يہود اور آنحضرت(ص) ١، ٣، ٦، ٩;يہود اور كفار ٢ ;يہود اور مسلمان ١، ٢،٣;يہود كا حسد ١، ٢، ٣، ٤، ٦، ٩ ;يہود كا شرك ٦;يہود كا كفر ٦

آیت( ۵۵)

( فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ وَكَفَی بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا ) پھر ان ميں سے بعض ان چيزوں پر ايمان لے آئے اوربعض نے انكار كرديا او ران لوگوں كے لئے دہكتا ہوا جہنم ہى كافى ہے _

١_ بعض اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراسلام(ص) پر ايمان لانا_فمنهم من امن به و منهم

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''النّاس''سے پيغمبر اكرم(ص) مراد ہوں اور ''بہ''كى ضمير كو بھى اسى طرف پلٹا يا جائے_

٢_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آل ابراہيم (ع) كے انبياء (ع) پر ايما ن لانا_فقد اتينا ال ابراهيم فمنهم من امن به يہ اس بنا پر ہے كہ ''بہ''كى ضمير مجموعى طور پر

۵۵۱

كتاب، حكمت اور ملك عظيم كى طرف پلٹائي جائے يعنى''فمنهم من امن بما اتينا ال ابراهيم'' _

٣_ بعض اہل كتاب (يہود) كا پيغمبراكرم(ص) پر ايمان نہ لانا اور اسلام كے راستے ميں خلل ڈالنا_

و منهم من صدّ عنه اس مفہوم ميں ''صدّ''كو متعدى معنى ميں ليا گيا ہے يعنى روكنا اور منع كرنا_ لہذا اس كو يہاں خلل ڈالنے اور رخنہ اندازى سے تعبير كيا گيا ہے_

٤_ بعض اہل كتاب (يہود) كا آل ابراھيم (ع) كے انبياء (ع) پر ايمان نہ لانا اور ان كے اہداف و مقاصد كے راستے ميں رخنہ و خلل ڈالنا_فقد اتينا ال ابراهيم و منهم من صدّ عنه

٥_ پورى تاريخ كے دوران دو گروہوں مؤمنين اور رخنہ اندازوں كا وجود_فمنهم من امن به و منهم من صدّ عنه

٦_ جہنم كى دہكتى ہوئي آگ، انبيا(ع) كے خلاف آگ بھڑكانے والے اور رخنہ انداز لوگوں كى سزا ہے_

و كفي بجهنّم سعيراً ''سعيرا''كا معنى دہكتى ہوئي اور جلانے والى آگ ہے_

٧_ گذشتہ انبيا(ع) كى دعوت كے مقابلے ميں بعض لوگوں كى مخالفت كى ياددہانى كرانے كا مقصد، پيغمبراسلام(ص) (دينى رہبروں اور مبلغين) كے حوصلوں كو بلند كرنا ہے_*فمنهم من امن به و منهم من صدّ عنه

ہوسكتا ہے انبياء (ع) كے مقابلے ميں لوگوں كے مختلف موقف (ايمان و كفر) كا بيان پيغمبر(ص) كى تسلى و تشفى كيلئے ہو كہ سابقہ انبياء (ع) كو بھى اس قسم كے لوگوں كا سامنا تھا لہذا وہ ان كے مقابلے ميں مقاومت و صبر كرتے ر ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا حوصلہ بلند كرنا ٧

اسلام: اسلام كى اشاعت كے موانع ٣; صدر اسلام كى تاريخ ١، ٣

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى دعوت٧; انبيا(ع) كى دعوت اور رخنہ انداز لوگ ٥; انبيا(ع) كے مخالفين٦، ٧

اہل كتاب: اہل كتاب كى رخنہ اندازي٣، ٤;اہل كتاب كے كفار ٣، ٤;اہل كتاب كے مؤمنين ١، ٢

ايمان: آل ابراہيم(ع) پر ايمان ٢; آنحضرت(ص) پرايمان ١، ٢

۵۵۲

ايمان لانے والے: انبيا (ع) پر ايمان لانے والے٥

جہنم: آتش جہنم ٦

رخنہ انداز لوگ ٦ رخنہ انداز لوگوں كى سزا ٦

قيادت: قيادت كا حوصلہ بلند كرنا٧

كفار: كفار كى سزا ٦

كفر: آل ابراہيم (ع) كے بارے ميں كفر ٤; آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٣; انبياء (ع) كے بارے ميں كفر ٤

يہود: يہود كى رخنہ اندازى ٣، ٤; يہود كے كفار ٣، ٤ ; يہود كے مؤمن ١،٢

آیت( ۵۶)

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُواْ الْعَذَابَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا )

بيشك جن لوگوں نے ہمارى آيتوں كاانكار كيا ہے ہم انھيں آگ ميں بھون ديں گے اور جب ايك كھال پك جائے گى تو دوسرى بدل ديں گے تاكہ عذاب كا مزہ چكھتے رہيں خدا سب پر غالب اور صاحب حكمت ہے _

١_ آيات الہى سے كفر اختيار كرنے والوں كى سزا، جہنم كى دہكتى ہوئي آگ ہے_انّ الذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً

٢_ آسمانى كتابوں ، نبوّت اور انبيا (ع) كى حكومت كا آيات خداوندمتعال ميں سے ہونا_

فقد اتينا ال ابراهيم الكتاب و الحكمة و اتيناهم ملكاً عظيماً انّ الّذين كفروا باياتنا

۵۵۳

آيت ٥٤كو مدنظر ركھتے ہوئے كہہ سكتے ہيں كہ كتاب، حكمت اور ملك عظيم ''باياتنا''كے مصاديق ميں سے ہيں _

٣_ انبيا(ع) كے كاموں ميں رخنہ ڈالنا، آيات الہى كا انكار اور ان سے كفر ہے_و منهم من صدّ عنه ان الّذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً

٤_ جہنم كى آگ ميں كھال كے جل بھون جانے كے بعد بدن پر نئي كھال كا نمودار ہوجانا_كلما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها

٥_ جہنم ميں انسان كے عذاب كا ذريعہ كھال ہے_كلما نضجت جلودهم بدلّناهم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''ليذوقوا'، ''بدلناھم''كے متعلق ہو_

٦_ انسان اپنى جسمانى دگرگونى كے باوجود، ايك مستمرحقيقت ہے_كلما نصجت جلودهم بدلّناهم جلوداً غيرها

كفار كى كھال كا مكرر تبديل ہونا جو كہ ايك جسمانى تبديلى ہے، ان كى واقعى حقيقت و ماہيت كو تبديل نہيں كرتا اور ''جلودھم''اور ''بدلّناھم''كى ضميريں دليل ہيں كہ ہر صورت ميں آيات الہى كے منكر وہى كفار ہيں _

مندرجہ بالا مطلبكى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا: ارايت لو اخذت لبنة فكسرتھا و صيرتھا تراباً ثم ضربتھا فى القالب ا ھى التى كانت انّما ھى ذلك و حدث تغيير آخر والاصل واحد(١) كيا سمجھتا ہے اگر تو اينٹ كو لے اور اسے توڑ كر مٹى كر دے پھردوبارہ اسے قالب ميں ڈھال كر اينٹ بنادے تو كيا يہ وہى نہيں ہے جو پہلے تھي؟ بيشك يہ وہى ہے اور اس ميں تبديلى ہوگئي ہے ليكن اصل ايك ہے _

٧_ معاد كا جسمانى ہونا_كلما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها

٨_ دوزخيوں كے عذاب اور رنج و درد كا دائمى ہونا_كلّما نضجت جلودهم بدّلنا هم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

٩_ كھال كا بار بار نمودار ہونا، دوزخيوں كو عذاب كا مزہ چكھانے كا دائمى وسيلہ ہے_كلمّا نضجت جلودهم بدلّنا هم جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب

١٠_ خداوند متعال ہميشہ عزيز (ناقابل شكست) اور حكيم (صاحب حكمت ) ہے_انّ الله كان عزيزاً حكيماً

____________________

١) تفسير قمى ج١ص١٤١ نورالثقلين ج١ ص٤٩٤ ح٣١٣

۵۵۴

كلمہ ''كصانص''خداوند متعال كى عزت و حكمت كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

١١_ قدرت خدا كا حكيمانہ طور پر جارى ہونا_انّ الله كان عزيزاً حكيماً

١٢_ كفار كو آگ ميں ڈالنا اور دوزخ ميں انہيں عذاب دينا خداوند متعال كى حكمت كى بنياد پر ہے_

ان الّذين كفروا باياتنا سوف نصليهم ناراً ان الله كان عزيزاً حكيماً كفار كے عذاب كو بيان كرنے كے بعد حكمت خداوندمتعال كى ياددہاني، اس قسم كے عمل كے حكيمانہ ہونے كى طرف اشارہ ہے_

١٣_ كوئي بھى طاقت، دوزخ ميں كفار كے عذاب كو روكنے پر قادر نہيں ہوگي_سوف نصليهم ناراً ...انّ الله كان عزيزاً حكيماً كفار كو دوزخ ميں ڈالنے كے بيان كے بعد خداوند متعال كے ناقابل شكست ہونے كى ياددہاني، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مبادا يہ خيال كيا جائے كہ وہ خداوندمتعال كى مشيت كے برعكس اس پر غلبہ پاكر اپنے آپ كو آتش جہنم سے نجات دلوا سكتے ہيں _

١٤_غلبہ ( عزت) و حكمت الہى كا تقاضا ہے كہ كفر پيشہ دوزخيوں كو دائمى عذاب ديا جائے_*ان الّذين كفروا ان الله كان عزيزاً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ''انّ الله ...''،''سوف نصليهم ناراً' 'كى علت كا بيان ہو_

آسمانى كتب: ٢

آيات خدا: ٢ آيات خدا كو جھٹلانا ٣

اسماء و صفات: حكيم ١٠;عزيز ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا غلبہ ١٤; اللہ تعالى كى حكمت ١١، ١٢، ١٤;اللہ تعالى كى قدرت ١١

انبيا (ع) : انبيا (ع) كى حكومت ٢;انبيا(ع) كى نبوت ٢

انسان: انسان كى حقيقت ٦

اہل عذاب: ١٢

جہنم: جہنم كا عذاب ٤، ٥، ٩ ;جہنم كى آگ١، ١٢

جہنمى لوگ: جہنميوں كا عذاب ٨;جہنميوں كى سزا ٤، ٥، ٨، ٩، ١٤

۵۵۵

رخنہ اندازى : رخنہ اندازى كے موارد ٣

سزا: كھال كے ذريعے سزا ٩

كفار: كفار جہنم ميں ١٣; كفار كى اخروى سزا ١، ١٢، ١٣، ١٤

كفر: آيات خدا كے بارے ميں كفر ١، ٣

معاد: معاد جسمانى ٧

آیت( ۵۷)

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَنُدْخِلُهُمْ ظِـلاًّ ظَلِيلاً ) اور جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك عمل كئے ہم عنقريب انھيں جنتوں ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ انھيں ميں ہميشہ رہيں گے ان كے لئے وہاں پاكيزہ بيوياں ہوں گى اور انھيں گھنى چھاؤں ميں ركھا جائے گا _

١_ بہشت، عمل صالح بجالانے والے مؤمنين كا صلہ ہے_والّذين امنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٢_ ايمان اور عمل صالح، بہشت ميں داخل ہونے كى دوضرورى شرائط ہيں _والذين امنوا و عملوا الصّالحات سندخلهم جنّات تجرى من تحتها الانهار

٣_ خدا وند متعال كے اجر و ثواب كا اسكے عذاب و سزا پر مقدم ہونا_انّ الذين كفروا باياتنا سوف نصليهم والّذين امنوا و عملوا الصّالحات سندخلهم

۵۵۶

جناتً

كيونكہ عذاب و وعيد كى نسبت، حرف ''سوف'' اور اجر و ثواب كے بارے ميں حرف ''س'' استعمال ہوا ہے_

٤_ خداوندمتعال ، مؤمنين كوبہشت ميں داخل كرنے والا ہے_سندخلهم جنّات و ندخلهم ظلاً ظليلاً

٥_ نيك اعمال بجا لانے والے مؤمنين كى جنت كا دائمى ہونا اوراس ميں بہتى نہروں و گھنے سايوں (خوشگوار اور پر سكون ماحول )كا ہونا_انّ الذين امنوا و عملوا الصّالحات و ندخلهم ظلاً ظليلاً

''ظلّ''كا معنى سايہ ہے اور ''ظليلاً''اسكى تاكيد ہے اور بظاہر بہشت كے مرغوب و دل پسند موسم سے كنايہ ہے_

٦_ اہل بہشت كى بيويوں كا ہميشہ پاك و پاكيزہ اور ہر قسم كى آلودگى سے منزّہ ہونا_والذين امنوا لهم فيها ازواج مطهرة ''مطھر''اس كو كہتے ہيں جو جسمانى و روحانى لحاظ سے پاك و منزہ ہو_

٧_ نيك اعمال بجا لانے والے مؤمنين كا بہشت ميں ہميشہ رہنا_والذين امنوا خالدين فيها

٨_ دلپذير اور تسكين بخش سايہ بہشتميں ايك خاص مقام و مرتبہ ہے_و ندخلهم ظلاً ظليلاً ''ندخلھم''كا تكرار، بہشت ميں ظلّ (سايہ) كى خصوصيت كو ظاہر كرتا ہے_

٩_ لوگوں كو ايمان اور عمل صالح كى طرف راغب كرنے اور كفر سے بچانے كيلئے قرآن كا ايك طريقہ، وعدہ و وعيد سنانا ہے_انّ الّذين كفروا باياتنا سوف والذين امنوا و عملوا الصالحات سندخلهم

١٠_ تربيت كا ايك طريقہ خوف و رجا پيدا كرنا ہے_ان الذين كفروا والذين امنوا

خداوند متعال انسانوں كى تربيت كيلئے انہيں دوزخ سے ڈراتا ہے اور ابدى بہشت كى اميد دلاتا ہے_

١١_ اہل بہشت كى بيويوں كا حيض و حدث كى آلودگى سے پاك ہونا_لهم فيها ازواج مطهرة

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:الازواج المطهرة اللاتى لايحضن ولايحدثن (١) ازواج مطہرہ وہ ہيں جن كو نہ حيض ہوگا اور نہ حدث_

____________________

١)من لايحضرہ الفقيہ ج١ ص٥٠ ح٤ باب ٢٠ مسلسل ١٩٥ تفسير برھان ج١ ص٣٧٩ ح١.

۵۵۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے اجر٣; اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٣;اللہ تعالى كے افعال ٤

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٩;ايمان كے اثرات ٢

بہشت: بہشت كا ابدى ہونا ٥; بہشت كى نعمات ٥ ، ٨،١١; بہشت كے موجبات ٢;بہشت ميں دائمى قيام ٧; بہشتى بيوياں ٦، ١١;بہشتى سائے ٥، ; بہشتى موسم ٥;بہشتى نہريں ٥

بہشتى لوگ: بہشتى لوگوں كے فضائل ٦

تحريك: تحريك كے اسباب ٩

تربيت: تربيت كا طريقہ ٩،١٠;تربيت ميں اميد دلانا ١٠;تربيت ميں انذار٩; تربيت ميں بشارت ٩;تربيت ميں خوف١٠

رشد: رشد كے اسباب ٩

روايت: ١١

عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ ٩; نيك عمل كا صلہ ١;نيك عمل كے اثرات ٢ ;

كفر: كفر كے موانع ٩

مؤمنين: مؤمنين كا بہشت ميں قيام١، ٤;مؤمنين كا صلہ ١;مؤمنين كا نيك عمل ٧;مؤمنين كى ابديت ٧;مؤمنين كى بہشت ٥;مؤمنين كے فضائل ٤

۵۵۸

آیت( ۵۸)

( إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَی أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا )

بيشك الله تمھيں حكم ديتا ہے كہ امانتوں كوان كے اہل تك پہنچا دو اور جب كوئي فيصلہ كروتو انصاف كے ساتھ كرو الله تمھيں بہترين نصيحت كرتا ہے بيشك الله سميع بھى ہے اور بصير بھي_

١_ امانتيں ان كے مالكوں كو واپس كرنے كا واجب ہونا_ان ّ الله يا مركم ان تودّوا الامانات الى اهلها

٢_ امانت كو اسكے مالك تك پہنچانے اور امانتدارى كى غيرمعمولى اہميت_ان الله يامركم ان تودّوا الامانات الى اهلها

كلمہ ''إنّص'' اور امر كى نسبت اسم جلالہ (الله ) كى طرف دينا نيز جملہ خبريہ كے ذريعے فرمان كا جارى ہونا (يامركم) امانت كى اہميت اور اسكى طرف بہت زيادہ توجہ كرنے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ افراد پر ذمہ دارى ڈالنے كى شرط يہ ہے كہ وہ اس كے اہل ہوں اور اسكى لياقت و صلاحيت ركھتے ہوں _

انّ الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها امانت كے اہم ترين مصاديق ميں سے ايك وہ ذمہ دارى ہے جو معاشرے ميں افراد كے حوالے كى جاتى ہے_

٤_ قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا واجب ہے_ان الله يامركم و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل

٥_ قضاوت ميں عدل و انصاف كى خاص اہميت_ان الله يامركم و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل

٦_ قرآن كريم اور پيغمبراسلام(ص) كى حقيقت وہ امانت الہى ہے جس كو بيان كرنا اہل كتاب كا فريضہ تھا_

۵۵۹

ام يحسدون الناس على ما اتيهم الله من فضله ان الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها

٧_ يہوديوں كا امانتوں ميں خيانت كرنے والے اور ظلم و ستم پر مبنى قضاوت كرنے والے لوگوں ميں سے ہونا_

يقولون هؤلاء اهدى من الذين امنوا اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل ہوسكتا ہے جملہ''ان تحكموا بالعدل'' يہوديوں كى مؤمنين كے بارے ميں غير عادلانہ قضاوت كى طرف اشارہ ہوكيونكہ انہوں نے مشركين كو راہ راست كے زيادہ قريب قرار دياتھا_

٨_ قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا، تمام انسانوں كا حق ہے_و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل

٩_ اسلامى معاشرے ميں حكومت اور جزا و سزا كا عادلانہ نظام برقرار كرنا ضرورى ہے_*ان الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل امانت كو اسكے مالك تك پہچانے ، لائق افراد پر ذمہ دارى ڈالنے اور لوگوں ميں عادلانہ قضاوت كرنے كا لازمہ يہ ہے كہ لوگوں كے درميان ايك حكومت اور نظام جزا و سزا موجود ہو_

١٠_ امانت اسكے مالك تك پہچانا اور قضاوت ميں عدل و انصاف كا لحاظ ركھنا، نيك اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

والذين امنوا و عملوا الصالحات ان الله يا مركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها بظاہر جملہ ''عملوا الصّالحات''كے بعد جملہ ''انّ الله ''اعمال صالح كے بعض مصاديق كى طرف اشارہ ہے كہ جن سے مراد امانت دارى اور عادلانہ قضاوت ہے_

١١_ امانت ان كے اہل تك پہنچانے اور عادلانہ قضاوت كرنے كا حكم خدا كى بہترين نصيحتوں ميں سے ہے_

انّ الله يامركم انّ الله فنعما يعظكم به

١٢_ خداوند متعال بندوں كو پند و نصيحت كرنے والا ہے_ان الله نعمّا يعظكم به

١٣_ بندوں كى نسبت خداوند متعال كا لطف و عنايت اور خيرخواہى _ان الله نعمّا يعظكم به

يہ كلمہ ''موعظہ'' كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جس ميں موعظہ كرنے والے كا لطف و عنايت اور اسكى خيرخواہى مضمر ہے_

١٤_ لوگوں كو نيكيوں كى طرف بلانے كا ايك مفيد طريقہ،

۵۶۰