تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171162 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

موعظہ ہے_ان الله نعمّا يعظكم به چونكہ خداوند متعال تربيت كيلئے بہترين طريقہ اختيار كرتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ موعظہ اور پند و نصيحت لوگوں كى تربيت كيلئے بہت زيادہ مفيد ہيں _

١٥_ خداوند متعال ہميشہ سميع (سننے والا) اور بصير (بينا) ہے_انّ الله كان سميعاً بصيراً

١٦_ خداوندمتعال، حاكموں اور قاضيوں كى طرف سے صادر شدہ احكام كو سننے والا ہے_و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل ان الله كان سميعاً

١٧_ خداوند متعال كا امانت ميں خيانت اور قضاوت ميں ظلم كرنے والوں كو خبردار كرنا_ان الله ان الله كان سميعاً بصيراً

١٨_ خداوندمتعال كے سميع و بصير ہونے كى طرف توجّہ سے اسكے احكام و فرامين پر عمل كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_ان الله يامركم ان الله كا ن سميعاً بصيراً

١٩_ ائمہ معصومين(ع) ميں سے ہر ايك، اپنے بعد والے امام كو امامت كى امانتيں سپرد كرنے كا ذمہ دار ہے_

ان الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: امر الله الامام الاول ان يدفع الى الامام الذى بعدہ كل ش عندہ(١) اللہ تعالى نے پہلے امام كو حكم ديا ہے كہ وہ سب چيزيں اپنے بعد والے امام كے سپرد كردے_

٢٠_ خداوند متعال كے اوامر و نواہي، اسكى امانتيں ہيں _ان الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها

مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں امام باقر(ع) اور امام صادق (ع) سے منقول ہے : امانات الله تعالى اوامرہ و نواھيہ(٢) اللہ تعالى كى امانتيں اس كے اوامر و نواہى ہيں _

٢١_ معاشرے ميں عدل و انصاف كا نافذ كرنا، حكمرانوں كى ذمہ دارى ہے_و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انّهم هم الحكّام او لاتري انّه خاطب بها الحكام (٣) اس سے مراد حكمران ہيں _ كيا تم نہيں ديكھتے كہ اللہ تعالى نے اس آيت كے ذريعے حكمرانوں كو خطاب كيا ہے_

____________________

١)كافى ج١ ص٢٧٧، ح٤ نورالثقلين ج١ ص٤٩٦، ح٣٢١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٩ ح١٦٧. ٢)مجمع البيان ج٣ ص٩٨، نورالثقلين ج١ ص٤٩٦ ح٣٢٥.

٣)غيبت نعماني، ص٢٥، باب ماجاء فى الامامة و الوصية تفسير برھان ج١ ص٣٨٠ ح٥ تفسير عياشى ج١ ص ٢٤٧ ح١٥٤، ١٦٧ الدرالمنثور ج٢ ص٥٧١.

۵۶۱

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى حقانيت ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٧; اللہ تعالى كا لطف١٣;اللہ تعالى كا موعظہ ١١، ١٢; اللہ تعالى كى امانت ٦، ٢٠; اللہ تعالى كى خيرخواہي١٣; اللہ تعالى كے اوامر ١١، ٢٠;اللہ تعالى كے نواہي٢٠

ائمہ(ع) : ائمہ(ع) كى امامت ١٩ ;ائمہ(ع) كى ذمہ دارى ١٩

احكام: ١، ٤

اسماء و صفات: بصير ١٥، ١٨;سميع ١٥، ١٨

امانت: امانت كى اہميت ١١;امانت كے احكام ١;امانت ميں خيانت ٧، ١٧;امانت واپس كرنا ١، ٢، ١٠، ١١

امانتداري: امانت دارى كى اہميت ٢

انتظامى ذمہ داري: انتظامى ذمہ دارى كى شرائط ٣;انتظامى ذمہ دارى ميں صلاحيت٣

اہل كتاب: اہل كتاب كى ذمہ دارى ٦

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٤

تحريك: تحريك كے عوامل ١٨

جزاو سزا كا نظام: ٩

حكومت: حكومت كى اہميت ٩

خائن افراد: خائن افرادكو تنبيہ ١٧

خير: خير كى طرف دعوت كا طريقہ ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ١٨

روايت: ١٩، ٢٠، ٢١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٨

عدل و انصاف: عدل و انصاف كى اہميت ٤، ٥، ٨، ٢١

۵۶۲

عمل: نيك عمل كے موارد ١٠

قاضي: قاضى كا فيصلہ ١٦

قرآن كريم: قرآن كريم كى حقانيت ٦

قضاوت: قضاوت كى اہميت١٦ ; قضاوت ميں ظلم ٧، ١٧; قضاوت ميں عدل و انصاف ٤، ٥،٨، ٩، ١٠،١١

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ٢١

لوگ : لوگوں كے حقوق ٨

معاشرتى نظام: ٢١

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ضروريات ٩;معاشرہ ميں عدل و انصاف ٢١

موعظہ: موعظہ كے اثرات ١٤

واجبات: ١، ٤

يہود: يہود كى خيانت ٧;يہود كى قضاوت ٧

آیت( ۵۹)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَی اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً )

ايمان والو الله كى اطاعت كرو اور رسول اورصاحبان امر كى اطاعت كرو جو تمہيں ميں سے ہيں پھر اگر آپس ميں كسى بات ميں اختلاف ہوجائے تو اسے خدااور رسول كى طرف پلٹا دو اگر تم الله اور روز آخرت پر ايمان ركھنے والے ہو _ يہى تمھارے حق ميں خير اورانجام كے اعتبار سے بہترين بات ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ خدا، رسول(ص) اور اولوالامر كي اطاعت كريں _

۵۶۳

يا ايها الذين امنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٢_ پيغمبراكرم(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كا خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہونا_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٣_ پيغمبراكرم(ص) كا منصب حكومت و ولايت كا حامل ہونااطيعوا الله و اطيعوا الرسول كلمہ ''اطيعوا''كا تكرار اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ رسول خدا(ص) كے ا وامر سے مراد وہ اوامر نہيں جو خداوند متعال كى طرف سے وحى كے ذريعے ابلاغ ہوئے ہيں _ بلكہ وہ اوامر ہيں جو رسول خدا (ص) كى طرف سے صادر ہوئے ہيں اور جو آنحضرت (ص) كے حكومتى و ولايتى اوامر كہلاتے ہيں _

٤_ پيغمبراكرم(ص) اور اولى الامر كے حكومتى اوامر كى اطاعت كا لازمى ہونا_اطيعوا الله واطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٥_ اولى الامر اور وصالى كى اطاعت كا وجوب ان كے ايمان سے مشروط ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم كلمه ''منكم''(تم مؤمنين ميں سے) اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ان اولى الامر اور واليوں كى اطاعت واجب ہے جو مؤمن ہوں _

٦_ ولى امر كى اطاعت اس صورت ميں واجب ہے جب وہ خدا اور رسول(ص) كى جانب سے مشخص شدہ اصولوں كے دائرے ميں ہو_اطيعوا الله واطيعوا الرّسول و اولى الامر منكم چونكہ اولى الامر كى اطاعت، خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كے ہمراہ ہے لہذا يہ ايسے اصولوں اور احكام پر مشتمل نہيں ہوسكتى جو خدا و رسول(ص) كے اوامر كے خلاف ہوں _ چونكہ ايسے فرامين كى اطاعت خدا اور رسول(ص) كى اطاعت نہ كرنے كے مترادف ہے_

٧_ حكومت حق كى پيروى كرنا ضرورى ہے_واطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٨_ عدل و انصاف كا نفاذ حكمرانوں كا فريضہ ہے اور ان كى اطاعت، عوام كى ذمہ دارى ہے_

و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل ياايّها الذين آمنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٩_ امانت كى ادائيگى (اہل كو اس كا مقام عطا كرنا) اور

۵۶۴

عدل و انصاف كا عملى ہونا، خدا و رسول(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كے سائے ميں ممكن ہے_

انّ الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم گويا يہ آيت، گذشتہ آيت ميں مذكورہ فرامين كے عملى ہونے كى كيفيت كى طرف اشارہ ہے_

١٠_ اختلافات كے حل كيلئے خدا و رسول(ص) (كتاب و سنت) كى طرف رجوع كرنا ضرورى ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرّسول

١١_ خدا و رسول(ص) كى كامل اطاعت، اختلافات اور جھگڑے كى صورت ميں ان كى طرف رجوع كرنے سے وقوع پذير ہوتى ہے_اطيعوا الله فان تنازعتم فى ش

١٢_ اولى الامر كے تعين اور اس سے مربوط اختلافات ميں خدا و رسول(ص) (كتاب و سنت) كى طرف رجوع كرنا ضرورى ہے_*فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرسول يہ اس لحاظ سے ہے كہ آيت ميں ''اولى الامر'' كو حل اختلاف كيلئے مرجع قرار نہيں ديا گيا_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ''تنازع''كے مورد نظر اور اہم مصاديق ميں سے ايك خود مسئلہ اولى الامر كے متعلق اختلافات ہيں _

١٣_ سب لوگوں كا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنا، اسلامى معاشرے كى وحدت و اتحاد كا ضامن ہے_

اطيعوا الله و اطيعوا الرسول فردّوه الى الله والرسول

١٤_ اسلامى نظام كا محور خداوند متعال ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم فردّوه الى الله و الرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٥_ معاشرے ميں وحدت و اتحاد برقرار كرنا اوراسكى حفاظت كرنا، حكومت اسلامى كے فرائض ميں سے ہے_

اطيعوا الله فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله

١٦_ قرآن و سنت ہر قسم كے اختلافات اور جھگڑوں كے حل پر مبنى قوانين پر مشتمل ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول تمام اختلافى امور ميں قرآن و سنت كى طرف رجوع كا حكمكہ جو كلمہ ''فى شيئ''سے اخذ ہورہا ہے، كا لازمہ يہ ہے كہ اس ميں ہر چيز سے متعلق اختلاف كا حل اور مناسب قانون موجود ہو_

۵۶۵

١٧_ خدا و رسول(ص) (قرآن و سنت) كى طرف اختلافات اور تنازعات كو لوٹانا خدا اور قيامت پر ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فان تنازعتم ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٨_ اختلافات كے حل كيلئے خدا و رسول(ص) (قرآن وسنت) كى طرف رجوع نہ كرنا خدا اور قيامت پر ايمان نہ ركھنے كى علامت ہے_فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٩_ جن عدالتوں ميں قوانين اسلام (قرآن و سنت) سے ہٹ كر فيصلہ كيا جاتا ہے، ان كا صلاحيت سے عارى ہونا_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرّسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

٢٠_ خدا و رسول(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كرنا، خدا اور روز قيامت پر حقيقى ايمان كى علامت ہے_

اطيعوا الله واطيعوا الرسول و اولى الامر ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر يہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ''ان كنتم''، ''اطيعوا الله ''كيلئے بھى شرط ہو_

٢١_قيامت پر ايمان اسلام كے اہم اعتقادى اصولوں ميں سے ہے_ان كنتم تومنون بالله واليوم الآخر

خدا پر ايمان كے ساتھ قيامت كا تذكرہ اسكى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

٢٢_ اسلام كے اعتقادى اور سياسى فلسفہ ميں گہرا ارتباط_يا ايها الذين امنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول فان تنازعتم ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر چونكہ رسول اكرم(ص) اور اولى الامر كى اطاعت جو ايك سياسى مسئلہ ہے،كو ايمان سے مربوط كرديا گيا ہے كہ جو ايك اعتقادى مسئلہ ہے_

٢٣_ اسلامى آئيڈيالوجى كا سرچشمہ، اسلامى نظريہ كائنات ہے جو اسلام نے كائنات كے بارے ميں قائم كيا ہے_

اطيعوالله و اطيعوا الرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر خداوند متعال اور رسول(ص) كے اوامر كى اطاعت كوجو اسلام كا لائحہ عمل ہے، خدا و قيامت پر ايمان سے مربوط كيا گيا ہے جو اسلامى نظريہ كائنات كا ايك عنصر ہے_

٢٤_ خدا اور قيامت پر ايمان، احكام اسلام كے نفاذ كا سبب اور خدا و رسول(ص) كى نافرمانى سے بچنے كا باعث بنتا ہے_اطيعوا الله ان كنتم تؤمنون بالله و اليوم

۵۶۶

الآخر

٢٥_ اولى الامركو تشريع احكام كا حق حاصل نہيں ہے_*فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول چونكہ قرآن و سنت مصاديق كا تعين نہيں كرتے لہذا ''شيئ''سے مراد ہوسكتا ہے بالخصوص احكام ہوں _ بنابرايں ''اولى الامر''كو آيت كے اس حصہ ميں ذكر نہ كرنا ظاہر كرتا ہے كہ يہ امر ان كے سپرد نہيں كيا گيا_

٢٦_ اختلافات اورتنازعات ميں خدا و رسول(ص) كى طرف رجوع كرنا ايك پسنديدہ كام اور بہترين انجام كا حامل ہے_فان تنازعتم ذلك خير و احسن تاويلاً

٢٧_ خدا و رسول(ص) اوراولى الامر كى اطاعت(قرآن و سنت كى پيروي)، ايك پسنديدہ كام اور بہترين انجام كى حامل ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر ذلك خير و احسن تاويلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، ''اطيعوا الله ...''كى جانب بھى اشارہ ہو_

٢٨_ خداوند متعال كا خير انديشى اور نيك انجام كى خاطر پند و نصيحت كرنا_ذلك خير و احسن تاويلاً

٢٩_ دنيا و آخرت كى سعادت، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنے اور اختلافات كے حل كيلئے ان كى طرف رجوع كرنے سے مربوط ہے_*اطيعوا الله ذلك خير و احسن تاويلاً يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ جملہ''ذلك خير''دنيا سے مربوط ہو اور جملہ ''احسن تاويلاً''آخرت سے _

٣٠_ اعمال كے انجام اور عاقبت كى طرف توجہ ، ان كى قدروقيمت كى تعيين كے معيار ات ميں سے ہے_

ذلك خير و احسن تاويلاً خداوند متعال نے نيك انجام اور اچھى عاقبت ( خدا و كى اطاعت) كو ان كے فرامين پر عمل كرنے كے ضرورى ہونے كا معيار قرار ديا ہے_

٣١_ تا يوم قيامت على (ع) اور فاطمہ زہراء سلام الله عليہما كى نسل سے آنے والے ائمہ معصومين(ع) كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_اطيعوا الله و اولى الامر منكم امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت ميں موجود ''اولى الامر''كے بارے ميں فرمايا:الائمة من ولد على و فاطمة(ع) الى ان تقوم الساعة (١) ائمہ على (ع) و فاطمہ (ع) كى اولاد ميں سے ہيں يہاں تك كہ قيامت بپا ہوجائے_

____________________

١)كمال الدين، صدوق ص٢٢٢، ح ٨ ب ٢٢، نور الثقلين ج١ ص٤٩٩ ح٣٢٨، ٣٣٠،٣٣١، ٣٣٢.

۵۶۷

٣٢_ ''اولى الامر''كے انتخاب اور ان كى اطاعت كے ضرورى ہونے كا مقصد احكام و حدود الہى كا برقرار كرنا، دين كو نابود ہونے سے بچانا اور احكام و سنن الہى كو تغير و تبدّل سے روكنا ہے_اطيعوا الله و اولى الامر منكم

امام ر ضا(ع) نے ''اولواالامر''اور ان كى اطاعت كے لزوم كے فلسفے اور مقصد كے بارے ميں فرمايا:فجعل عليهم قيّما يمنعهم من الفساد و يقيم فيهم الحدود والاحكام انه لو لم يجعل لهم اماماً قيماً لدرست الملة وذهب الدين وغيّرت السنن والاحكام ..(١) اللہ تعالى نے لوگوں پر سرپرست قرار ديا جو انہيں فساد سے روكتا ہے اور ان ميں حدود و احكام كو جارى كرتا ہے اگر اللہ تعالى ان كيلئے امام اور سرپرست قرار نہ ديتا تو ملت مٹ جاتى اور دين ختم ہوجاتا اور احكام و سنن تبديل ہوجاتے

٣٣_ اختلاف كے حل كا اصلى مرجع، آيات قرآن كے محكمات اور رسول خدا(ص) كى سنت ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرّسول امير المؤمنين نے '' مالك اشتر كے نام خط''ميں مذكورہ بالا آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا: فالردّ الى الله الاخذ بمحكم كتابہ والردّ الى الرسول الاخذ بسنتہ الجامعة غيرالمفرّقة(٢) اللہ كى طرف پلٹانے سے مراد قرآن كے محكمات سے تمسك ہے اور رسول كى طرف پلٹانے سے مراد اس سنت كے ساتھ تمسك كرنا ہے جو اختلاف مٹانے والى ہے نہ تفرقہ ڈالنے والي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كا نقش ١٠، ١٢، ١٧، ١٨، ٢٦ ; آنحضرت (ص) كى اطاعت ١، ٢،٤، ٩، ١١، ١٣، ٢٠، ٢٧، ٢٩ ; آنحضرت (ص) كى حكومت ٣; آنحضرت(ص) كى ولايت ٣; آنحضرت (ص) كے فضائل ٣

اتحاد: اتحاد كى اہميت ١٥;اتحاد كے اسباب ١٣، ١٥

احكام: ٥، ٦ احكام كى تشريع ٢٥

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ١٠، ١١، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨،٢٦، ٢٩، ٣٣

اطاعت: اطاعت كا اجر ٢٩; اطاعت كى شرائط٥، ٦;اطاعت كے اثرات ٩;واجب اطاعت ٥، ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٢،٩، ١١، ١٣، ٢٠، ٢٧، ٢٩; اللہ

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ ص١٠١ ح١ ب ٣٤، نورالثقلين ج١ ص٤٩٧، ح٣٢٩.

٢)نہج البلاغة، مكتوب٥٣، ( مالك اشتر كے نام) نورالثقلين ج١ ص٥٠٦ ح٣٥٥ بحار الانوار ج٢ ص٢٤٤ ح ٤٨ نہج البلاغة خطبہ ١٢٥.

۵۶۸

تعالى كى حدود كا قائم كرنا ٣٢; اللہ تعالى كى خير خواہى ٢٨; اللہ تعالى كى نصيحتيں ٢٨

امانت: امانت ادا كرنا ٩

اولى الامر: اولى الامر كا نقش ٣٢; اولى الامر كى اطاعت ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٩، ٢٠، ٢٧، ٣٢;اولى الامر كى اہميت ٣٢;اولى الامر كى ذمہ دارى كى حدود ٢٥

ائمہ(ع) : ائمہ(ع) كى اطاعت ٣١

ايمان: ايمان كے اثرات ١٧، ٢٠، ٢٤;خدا پر ايمان ١٧ ، ٢٠، ٢٤;قيامت پر ايمان ١٧،٢٠، ٢١، ٢٤

پسنديدہ انجام: ٢٧

تحريف: تحريف كے موانع ٣٢

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٢٤

حكومت: حكومت كى اطاعت ٧;حكومت كى ذمہ دارى ١٥

دور انديشي: دور انديشى كى اہميت ٢٨; دور انديشى كے اثرات ٣٠

دين: اصول دين ٢١;دين اور سياست ٢٢; دين كى نابودى كے موانع ٢٣

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣

سعادت: اخروى سعادت ٢٩;دنيوى سعادت ٢٩

سنت: سنت كا كردار ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٣٣;سنت كى اطاعت ٢٧

سياسى نظام: ٢٢

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا نفاذ٩

عدليہ : صلاحيت ركھنے والى عدليہ ١٩

عصيان : عصيان كے موانع٢٤ عمل: پسنديدہ عمل ٢٦، ٢٧;عمل كا انجام ٣٠

فلسفہ سياسي: ٢٢ قدروقيمت كى تعيين: قدروقيمت كى تعيين كا معيار ٣٠

قرآن كريم:

۵۶۹

قرآن كريم كا كردار ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٣٣; قرآن كريم كى اطاعت ٢٧; قرآن كريم كے محكمات ٣٣

قضاوت: قضاوت كى شرائط ١٩

قيادت: قيادت كى اطاعت ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ٢٠; قيادت كى تعيين كا مرجع ١٢; قيادت كى ذمہ دارى ٨; قيادت كى ذمہ دارى كى حدود ٢٥

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ١٨;كفر كے اثرات ١٨

لوگ: لوگوں كى ذمہ داري٨

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى خصوصيت ١٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ٢٣

واجبات: ٥، ٦

آیت ( ۶۰)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُواْ اِلَی الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُواْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا ) كيا آپ نے ان لوگوں كو نہيں ديكھاجن كا خيال يہ ہے كہ و ہ آپ پر اور آپ كے پہلے نازل ہونے والى چيزوں پر ايمان لے آئے ہيں او رپھر يہ چاہتے ہيں كہ سركش لوگوں كے پاس فيصلہ كرائيں جب كہ انھيں حكم ديا گيا ہے كہ طاغوت كا انكار كريں اور شيطان تويہى چاہتا ہے كہ انھيں گمراہى ميں دور تك كھينچ كرلے جائے _

١_ قضاوت كيلئے طاغوت كے پاس جانے كا ارادہ كرنا، قرآن اور دوسرى آسمانى كتابوں پر ايمان كے

۵۷۰

منافى ہے_الم تر الى الّذين يزعمون يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت

١_ جملہ ''يريدون ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ اس قسم كے كام كا ارادہ كرنا بھى غلط ہے چہ جائيكہ اسے انجام ديا جائے_

٢_ كلمہ ''طاغوت'' مصدر اور بمعنى اسم فاعل ہے يعنى ہر متجاوز، ظالم اور جبّار انسان_

٢_فيصلہ كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا، قرآن كريم اور آسمانى كتب پر ايمان كے منافى ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون ان يتحاكموا الى الطاغوت

٣_ ايمان كا ادعا كرنے كے باوجود طاغوت كى طرف فيصلہ كيلئے رجوع كرنا، باعث تعجب و حيرت ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون ان يتحاكموا الى الطاغوت جملہ ''الم تر'' ميں استفہام تعجب كيلئے ہے_

٤_ ان تمام احكام و معارف پر ايمان لانا ضرورى ہے جو پيغمبراسلام(ص) اور دوسرے انبيا(ع) پر نازل ہوئے ہيں _

الم تر الى الّذين يزعمون انهم امنوا بما انزل اليك و ما انزل من قبلك

٥_ عمل، ايمان كى علامت اور اسكى آزمائش كا مرحلہ ہے_الم تر الى الّذين يزعمون يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به خداوند متعال نے بعض مسلمانوں كے ايمان كو اسلئے خيالى اور ايمان كا خالى دعوا قرار ديا ہے كہ انہوں نے عمل ميں اپنے ايمان كے مطابق عمل نہيں كيا_

٦_ طاغوت كا انكاركرنا اور اسكے مقابلے ميں ڈٹ جانا ضرورى ہے_و قد امروا ان يكفروا به

٧_ طاغوت كے انكار اور اسكے مقابلے ميں ڈٹ جانے كا ضرورى ہونا، تمام الہى اديان كا مشتركہ حكم ہے_يزعمون انّهم امنوا بما انزل اليك و ما انزل من قبلك يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به

چونكہ خداوند متعال نے طاغوت كى طرف رجوع كو گذشتہ آسمانى كتب پر ايمان كے منافى قرار ديا ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ ان كتب ميں بھى اس قسم كا كردار قابل مذمت اور ناپسنديدہ سمجھا گيا ہے_

٨_ طاغوتى عدالتيں ، ايسى عدالتيں ہيں كہ جن ميں خدا و

۵۷۱

رسول(ص) كے حكم كے برخلاف قضاوت كى جاتى ہے_*يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به عدالتوں كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا اس وقت ايمان كے منافى ہے جب وہاں الہى احكام كے خلاف قضاوت كى جاتى ہو_ لہذا طاغوت سے مراد وہ حاكم ہيں جو قرآن و سنت كے خلاف حكم كرتے ہيں _

٩_ انحرافات اور گمراہى كے خلاف جدوجہد كے سلسلے ميں صحيح راستے كى نشاندہى كرنا ايك قرآنى روش ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول الم تر الى الذين يزعمون انهم امنوا يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت

١٠_ انحراف اور گمراہى پر مبنى طور طريقوں كو روكنے اور ان پر تنقيد كرنے سے پہلے، صحيح راستہ دكھانا ضرورى ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١١_ قضاوت كيلئے طاغوت كى طرف رجوع نہ كرنا، طاغوت كے انكار كا ايك مصداق ہے_

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١٢_ طاغوت( وہ لوگ جو احكام خداوند متعال كے خلاف فيصلہ كرتے ہيں ) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، شيطان كى خواہش ہے_و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٣_ طاغوت، شياطين كے آلہ كار اوران كا جال ہيں _يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٤_ طاغوت كى طرف رجوع كرنے والے شيطانى تسلط ميں ہيں _يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٥_شياطين اور طاغوت انبيائے الہى كى حكومتوں كے مد مقابل عناصر ہيں _الم تر الى الذين يزعمون و يريد الشيطان

١٦_ شيطان، ہميشہ لوگوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہے_و يريد الشيطان ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

١٧_فيصلہ كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا، گويا ان پر ايمان لانا اور ان كے ظلم وستم كى تائيد كرنا ہے_

۵۷۲

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١٨_ طاغوتى عدالتوں كو قبول كرنے كا نتيجہ گمراہى كى كھائيوں ميں گرنا ہے_يريدون ان يتحاكموا و يريدون الشيطان ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

١٩_ گمراہى و ضلالت كے مختلف در جے و مراتب ہيں _ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

٢٠_ خود سر اور ظالم حكمرانوں كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، گويا طاغوت كى حاكميت كو قبول كرنا ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون انّهم امنوا يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت_ امام صادق(ع) نے فرمايا:انّه لو كان لك على رجل حقّ فدعوته الى حكّام اهل العدل فابى عليك الا ان يرافعك الى حكام اهل الجور ليقضوا له لكان ممّن حاكم الى الطاغوت و هو قول الله عزوجل الم تر الى الذين يزعمون .(١) اگر تيرا حق كسى شخص پر ہو اور تو اسے عادل حاكم كى طرف بلائے ليكن وہ انكار كرے اور معاملے كو حكام جور كى طرف لے جائے تا كہ وہ اس كے حق ميں فيصلہ كريں تو وہ ان ميں سے ہے جس نے فيصلے كيلئے طاغوت كى جانب رجوع كيا اور ان ہى كے بارے ميں اللہ تعالى كا فرمان ہے :الم تر الى الذين يزعمون

٢١_ طاغوت كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، ايمان كے ادعا ميں جھوٹا ہونے كى علامت ہے_

الم تر الى الذين يزعمون انهم امنوا امام صادق(ع) فرماتے ہيں :اما علمت ان كل زعم: فى القرآن كذبٌ (٢) كيا تجھے نہيں معلوم كہ قرآن ميں ہر زعم و گمان كو جھوٹ كہا گيا ہے_

٢٢_ كعب بن اشرف اور ابن شيبہ يہودى كا، طاغوتى حكمرانوں كے مصاديق ميں سے ہونا_

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ يہ آيت اس منافق كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جو ايك فرد كے ساتھ نزاع كے وقت، كعب بن اشرف يہودى كى طرف رجوع كرنا چاہتا تھا اور پيغمبر اكرم(ص) كى قضاوت سے انكار كر رہاتھا_ بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے ابن شيبہ يہودي، طاغوت كا مصداق ہے_

____________________

١)كافى ج٧ ص٤١١ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٥٠٨ ح٣٦١، تفسير برھان ج١ ص٣٨٧ ح٢، ٣، ٥ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٤ ح١٨٠.

٢)كافى ج٢ ص٣٤٢، ح٢٠ نورالثقلين ج١ ص٥٠٨ ح٣٦٢.

۵۷۳

ابن شيبہ: ٢٢ اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ١، ٢،٣

اديان: اديان كا ہم آہنگ ہونا ٧

اصلاح: اصلاح كا طريقہ ٩، ١٠

امتحان: عمل كے ذريعے امتحان ٥

انبيا (ع) : انبيا (ع) كى حكومت ١٥;انبيا (ع) كے دشمن ١٥

انحراف: انحراف كے خلاف جدوجہد ٩; انحراف كے خلاف جدوجہد كى روش ١٠

انحطاط: انحطاط كے اسباب ١٨

ايمان: آسمانى كتب پر ايمان ١، ٢;اديان پر ايمان ٤;ايمان كى حدود ٤;ايمان كے اثرات ٥;جھوٹے ايمان كى علامتيں ٢١;خدا كے مبعوث كردہ انبيا(ع) پر ايمان ٤;دين پر ايمان ٤;طاغوت پر ايمان ١٧;قرآن پر ايمان ١، ٢

راہبر: ظالم رہبر ٢٠، ٢٢

روايت: ٢٠، ٢١

سياسى نظام: ٢٠

شيطان: شيطان كا بہكانا ١٦;شيطان كا كردار ١٥;شيطان كى خواہش ١٢;شيطانى اثر و نفوذ كے اسباب ١٤;شيطانى جال ١٣

طاغوت: طاغوت كا ظلم ١٧;طاغوت كا كردار ١٣، ١٥;طاغوت كى حاكميت ٢٠;طاغوت كى قضاوت ١،٢،٣، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٨;طاغوت كى قضاوت قبول كرنا ١٧، ٢١; طاغوت كے موارد ٢٢

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٥

كعب بن اشرف: ٢٢

كفر: طاغوت سے كفر ٦، ٧، ١١

گمراہي: گمراہى كے درجات ١٩; گمراہى كے عوامل ١٦، ١٨

موقف اختيار كرنا ٦، ٧

۵۷۴

آیت( ۶۱)

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَی مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَی الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا ) اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ حكم خدا اور اس كے رسول كى طرف آؤ تو تم منافقين كوديكھو گے كہ وہ شدت سے انكار كرديتے ہيں _

١_ الہى قوانين اور پيغمبر اكرم(ص) كى حاكميت كو قبول كرنا بلند مقام و رتبہ عطا كرتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرّسول

١_ گذشتہ آيت كے قرينے سے ''تعالوا ...'' سے مرا د قضاوت و داورى كيلئے آنحضرت(ص) كى طرف رجوع كرنا ہے_

٢_ بلند مقام عطا كرنا كو ''تعالوا''كے معنى سے اخذ كيا گيا ہے_

٢_ اختلافات كے حل كيلئے قرآن اور رسول اكرم(ص) كى طرف رجوع كرنا واجب ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

٣_ پيغمبر اكرم (ص) كو حاكم اور منصف كے عنوان سے قبول نہ كرنا نفاق كى علامت ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداًّ

٤_ قرآن و پيغمبر اكرم (ص) (كتاب و سنت) كا ہم آہنگ ہونا اوركبھى جدا نہ ہونا_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر قرآن و سنت ميں ہم آہنگى نہ ہوتى اور ان ميں جدائي كا امكان ہوتا تو دونوں كى طرف رجوع كرنے كا حكم درحقيقت دو مخالفچيزوں كا حكم ہوتاجو حكمت خدا وندمتعال سے بعيد ہے_

٥_ قرآن اور پيغمبر اكرم(ص) (كتاب و سنت) كے درميان جُدائي ڈالنا منافقين كا شيوہ ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول رايت المنافقين يصدّون عنك

۵۷۵

صدوداً

منافقين نے قرآن مجيد اور پيغمبراكرم(ص) كى طرف دعوت كے مقابلے ميں فقط پيغمبر اكرم(ص) سے اعراض كو عنوان بنايا ہے (يصدّون عنك) نہ كہ قرآن سے اعراض كو چونكہ آيت ميں يہ نہيں آيا كہ ''يصدّون عما انزل اليك''

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كى قضاوت والى حاكميت سے روگردانى كرنے كے سبب منافقين كى توبيخ و مذمت _

رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً مذكورہ بالا مطلب ميں ''يصدّون'' كو فعل لازم كے طور پر لايا گيا ہے_ اس بنا پر ''صدّ'' كا معنى اعراض و روگردانى ہے_

٧_ پيغمبر اكرم(ص) كى قضاوت والى حاكميت كو قبول نہ كرنے كا بنيادى سبب نفاق ہے_

تعالوا رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً كلمہ ''المنافقين'' اعراض و روگردانى كرنے والوں كے اعمال كى علت و سبب كى طرف اشارہ ہے_ يعنى منافقين كا نفاق، پيغمبر اكرم(ص) كى حاكميت سے ان كے فرار كا سبب بنتا ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كا مقابلہ كرنے اور لوگوں كو آپ(ص) كى طرف رجوع كرنے سے روكنے كيلئے منافقين كا مسلسل كوشش كرنا_رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً فعل مضارع ''يصّدون''استمرار پر دلالت كرتا ہے_ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''يصدّون''كو فعل متعدى اور ''الناس'' كو اس كا مفعول بنايا گيا ہے_ اس صورت ميں ''يصدّون'' بمعنى ''يمنعون''ہوگا_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) سے روگردانى ٦;آنحضرت(ص) كا نقش ٢ ; آنحضرت (ص) كى حاكميت كو قبول كرنا ١;آنحضرت (ص) كى قضاوت ٦ ; آنحضرت (ص) كى قضاوت كو ردّ كرنا ٣، ٧

احكام: ٢ احكام كا قبول كرنا ١

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ٢

رشد: رشد كے اسباب ١

قرآن كريم: قرآن كريم اور آنحضرت(ص) ٤، ٥ ; قرآن كريم اور سنت ميں ہم آہنگى ٤، ٥;قرآن كريم كا كردار ٢

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٦;منافقين كا رويہ ٥، ٨

۵۷۶

;منافقين كى رخنہ اندازى ٨;منافقين كى سازش ٨; منافقين كى سرزنش ٦

نفاق: نفاق كے اثرات ٧;نفاق كے علائم ٣

واجبات: ٢

آیت(۶۲)

( فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَآؤُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا ) پس اس وقت كياہوگا جب ان پر ان كے اعمال كى بناپرمصيبت نازل ہوگى اور وہ آپ كے پاس آكر خدا كى قسم كھائيں گے كہ ہمارا مقصد صرف نيكى كرنا اور اتحاد پيدا كرنا تھا _

١_ طاغوت كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، رجوع كرنے والوں كيلئے مصائب و مشكلات ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت فكيف اذا اصابتهم مصيبصةٌ بما قدّمت گذشتہ آيت كے مطابق ''ماقدمت ايديھم'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، قضاوت كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا ہے_

٢_ بعض مصائب و مشكلات، خدا و رسول(ص) كى نافرمانى كا نتيجہ ہيں _فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدّمت ايديهم

بظاہر '' ثم جاؤك '' كے قرينے سے ''مصيبة'' سے مراد دنيوى مشكلات ہيں نہ كہ اخروي_

٣_ طاغوت كى طرف رجوع كا نتيجہ، عذاب قيامت ہے_ *فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدمت ايديهم

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بما قدمت ايديھم'' كے قرينے سے جو كہ عام طور پر قرآن ميں قيامت كے بارے ميں آيا ہے، ''مصيبة''سے مراد عذاب قيامت ہو_پس ''ثم جاؤك'' گذشتہ آيت پر عطف ہوگا_ اس مطلب كى تائيد

۵۷۷

امام باقر(ع) و امام صادق(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے كہ:المصيبة هى الخسف والله بالمنافقين عند الحوض (١) اللہ كى قسم حوض كوثر كے پاس منافقين كى ذلت و رسوائي ہے_

٤_ سختى اور آسائش كے وقت، منافقين كا پيغمبراكرم(ص) اور دوسرے الہى رہبروں كے ساتھ دوغلا رويہ اختيار كرنا_

فكيف اذا ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الا احساناً منافقين، ابتلاء اور مصيبت سے پہلے، پيغمبر(ص) سے روگردانى كرتے ہوئے طاغوت كى طرف مائل رہتے ہيں _ ليكن جب مشكلات ميں پڑتے ہيں تو پيغمبر اكرم(ص) سے معذرت خواہى كرنے لگتے ہيں _

٥_ منافقين جب اپنے اعمال كے نتيجے ميں مشكلات و مصائب يا رسوائي و ذلت سے دوچار ہوتے تو پيغمبراكرم(ص) كى طرف رجوع كر كے معذرت خواہى كرنے لگتے_فكيف ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الاّ احساناً منافقين كى عذر خواہى كہ جس كا وہ جملہ ''ان اردنا''سے اظہار كرتے تھے ، دليل ہے كہ ''مصيبة''سے مراد وہ معنى ہے جو ذلت و رسوائي كو بھى شامل ہے_

٦_ منافقين كے حيلوں ميں سے ايك جھوٹ بولنا، خدا كى قصسم كھانا اور اپنے ناروا اعمال كى توجيہ اور عذر خواہى كرنا ہے_يصدّون عنك صدوداً ثم يحلفون بالله ان اردنا الا احساناً و توفيقاً ''يصدّون عنك''سے معلوم ہوتا ہے كہ احسان كے ارادے كا ادعا محض جھوٹ تھا_ بنابرايں ان كا يہ ادعا فقط اپنے ناروا اعمال كى توجيہ اور عذر خواہى ہے، نہ كہ اپنى غلطيوں سے آگاہ ہوكر حقيقى معذرت خواہى _

٧_ معاشروں اور قوموں كے مشكلات و مصائب ميں مبتلا ہونے كے اسباب ميں سے ايك، طاغوت كى طرف مائل ہونا اور شرعى احكام و دستورات كو پائمال كرنا ہے_و اذا قيل لهم فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدمت ايديهم

٨_ منافقين كا مقدّسات سے سو ء استفادہ كرنا_يحلفون بالله

٩_جھوٹ كى بنا پر غلط كاموں كى توجيہ، نفاق كى علامت ہے_يريدون ان يتحاكموا ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٤٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٠٩ ح٣٦٧_ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٤ ح١٨١.

۵۷۸

١٠_ طاغوتى حكام كى طرف رجوع كرنے كے سلسلے ميں منافقين كى ايك ناروا توجيہ، صلح جوئي، مدارا اور نيكى كا ادعا كرنا ہے_يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

١١_ منافقين كے حيلوں ميں سے ايك صلح جوئي اور نيكى كا ادعا كرنا ہے_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

١٢_ منافقين كا يہ ظاہر كرناكہ قضاوت كيلئے ان كا طاغوت كى طرف رجوع كرنا، پيغمبراكرم(ص) پر ايمان نہ ركھنے كى بنا پر نہيں تھا_يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً جملہ ''ان اردنا''كا مفہوم يہ ہے كہ ہمارا مقصد پيغمبراكرم (ص) سے روگردانى كرنا نہيں تھا_ بلكہ ہم طرفين كے درميان صلح كرانا چاہتے تھا تاكہ اس طرح نيكى كرسكيں _

١٣_ منافقين كا، پيغمبر(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع نہ كرنے كى ايك ناروا توجيہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے ساتھ نيكى كرنا چاہتے تھے_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كے ساتھ نيكى ١٣

تخلف: تخلف كى توجيہ ٩

رشد: رشد كے موانع ١

سختي: سختى كے اسباب ١، ٢،٧

طاغوت: طاغوت كو قبول كرنے كے اثرات ٣; طاغوت كى طرف ميلان كے اثرات ٧;طاغوت كى قضاوت قبول كرنا ١٢; طاغوت كى قضاوت كے اثرات ١

عذاب: عذاب كے موجبات ٣

عصيان: عصيان كے اثرات ٢

مصائب: مصائب كے اسباب، ٢

مقدسات: مقدسات سے سوء استفادہ ٨

۵۷۹

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٤، ٥، ١٣;منافقين اور طاغوت ١٢;منافقين سختى كى حالت ميں ٤، ٥; منافقين كا جھوٹ بولنا ٦، ٩،١٠; منافقين كا رويہ ٤; منافقين كا صلح جُو ہونا ١٠، ١١;منافقين كا قسم كھانا ٦; منافقين كا مكر ٦;منافقين كا نفاق ٤، ٢ ١ ; منافقين كى توجيہ٦ ، ١٠

١٣;منافقين كى رسوائي ٥; منافقين كى صفات ٤، ٦; منافقين كى معذرت خواہى ٥،٦; منافقين كے برتاؤ كا طريقہ ٥، ٦، ٨، ١٠، ١٣ ; منافقين كے دعوے ١٠، ١١

نفاق: نفاق كے اثرات ٩

آیت( ۶۳)

( أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُل لَّهُمْ فِي أَنفُسِهِمْ قَوْلاً بَلِيغًا )

يہى وہ لوگ ہيں جن كے دل كا حال خداخوب جانتا ہے لہذا آپ ان سے كنارہ كش رہيں انھيں نصيحت كريں اور ان كے دل پر اثر كرنے والى موقع محل كے مطابق بات كريں _

١_ خداوندمتعال، منافقين كے اندرونى اسرار سے آگاہ ہےاولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٢_ خداوند متعال انسان كے اندورنى اسرار اور نيّتوں سے آگاہ ہے_يعلم الله ما فى قلوبهم

٣_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں اپنے ناروا اعمال كے بارے ميں منافقين كا بے بنياد بہانے بنانا_

ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٤_ خير خواہى اور صُلح جوئي كا ادعا كرنے ميں منافقين كا جھوٹا ہونا_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٥_ منافقين كے قول اور نيّت ميں دوغلا پن اور منافقت_

۵۸۰

ان اردنا الاّ احساناً و توفيقا اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٦_ پيغمبراكرم(ص) (سنت) سے روگردانى اور طاغوت كى طرف رجوع كرنے ميں منافقين كے خفيہ اور پليد ارادے_

ان يتحاكموا الى الطاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٧_ منافقين كى پليد نيتوں كو فاش كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كا انھيں خبردار كرنا_

اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم ''ما فى قلوبھم''ميں موجود ابہام سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ منافقين طاغوت كى طرف رجوع كرنے ميں اپنے دل ميں پليد ارادے ركھتے تھے كہ جن سے فقط خداوند متعال آگاہ تھا_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ تھا كہ آپ(ص) ان لوگوں كى خطا اور غلطى كو نظرانداز كرديں جو طاغوت كى طرف رجوع كرنے كے بعد اظہار ندامت كرتے تھے_ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الاّ احساناً فاعرض عنهم

كلمہ ''اعراض''، ''عظہم''(انہيں نصيحت كرو) كے قرينے سے، ان كى خطا و غلطى سے اعراض كا معنى ديتا ہے نہ كہ ان سے دورى اختيار كرو_

٩_ پيغمبراكرم (ص) كا فريضہ تھا كہ جو منافقين طاغوت كى طرف رجوع كرنے پر ندامت و پشيمانى كا اظہار كرتے ہيں ، آپ(ص) انہيں وعظ و نصيحت كريں _يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت فاعرض عنهم و عظهم

١٠_ الہى نمائندوں اور رہبروں كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ مخالفين كے ساتھ درگذر، صبر و تحمل اور شرح صدر سے كام ليں _اولئك الّذين فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغا

١١_ منافقين كے ساتھ پيغمبراكرم(ص) كا رويہ اور طرز عمل، تعليمات الہى كے مطابق تھا_

اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً

١٢_ منافقين كے حيلوں و بہانوں كے مقابلے ميں الہى نمائندوں ، رہبروں اور پيغمبر اكرم (ص) كو ہوشيار رہنے كى ضرورت_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم خداوند متعال پيغمبراكرم(ص) كو درگذر اور وعظ و نصيحت كرنے كا حكم دينے سے پہلے آپ(ص) كو تعليم دے رہا ہے كہ منافقين كا عذر محض جھوٹ اور بے بنياد ہے_ تاكہ اس طرح آنحضرت(ص) كو ان كے حيلوں و بہانوں كى طرف متوجہ كرائے اور وعظ و

۵۸۱

نصيحت كو اس بنياد پر قائم كرے_

١٣_ منافقين كے ساتھ طرز عمل ميں انہيں تنہائي ميں پند و نصيحت كے ساتھ ساتھ تعميرى موقف اختيار كرنا چاہيئے_

فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً اگر ''فى انفسھم'، ''قُل'' كے متعلق ہو تو يہ معنى دے رہا ہے كہ آپ(ص) كى يہ پند و نصيحت تنہائي ميں اور دوسروں كى نظروں سے پوشيدہ ہونى چاہيئے_

١٤_ پندو نصيحت كو اس طرح ہونا چاہيئے كہ جو سننے والے پر اثر كرے_و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً

يہ اس احتمال كے مطابق ہے كہ ''فى انفسھم'' ، ''بليغاً''كے متعلق ہو تو جملے كا معنى يوں ہوگا_ ان كے ساتھ ايسى بات كرو جو ان كے دل و روح ميں اتر جائے_

١٥_ معاشرے كے مختلف طبقات اور گروہوں كے ساتھ ان كے متعلق صحيح اطلاعات و آگاہى كے مطابق طرز عمل اپنا نا چاہيئے_اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم چونكہ خداوند متعال نے پہلے اپنے پيغمبر(ص) كو منافقين كے باطن اور نيّت سے آگاہ كيا ہے اور اسكے بعد ضرورى احكام اور ان كے ساتھ سلوك كے طريقے سے روشناس كرايا ہے_

١٦_ حكم خدا و رسول(ص) كى مخالفت كرنے والے منافقين سے دور رہنا اسلئے ضرورى ہے كہ وہ عذاب الہى ميں گرفتار ہوكر بدبخت و ذليل ہوجائيں گے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرّسول فاعرض عنهم

امام كاظم(ع) منافقين سے دورى اختيار كرنے كے ضرورى ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرماتے ہيں :فقد سبقت عليهم كلمة الشّقاء و سبق لهم العذاب (١) كيونكہ ان كيلئے شقاوت و بدبختى اور عذاب كو لكھ ديا گيا ہے

آنحضرت (ص) : آنحضرت(ص) اور منافقين ١١، ١٢;آنحضرت(ص) سے روگردانى ٦; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري٨، ٩; آنحضرت(ص) كے مخالفين ١٦

-اجتماعى روابط: ١٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ١٦; اللہ تعالى كا علم غيب;اللہ تعالى كى تعليمات ١١

____________________

١)كافى ج٨ ص١٨٤ ح٢١١، تفسير برھان ج١ ص٣٨٧ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٥٠٩ ح٣٦٨، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٥ ح١٨٣.

۵۸۲

انسان: انسان كے اسرار٢

پشيماني: پشيمانى كا اظہار ٨،٩

خطا: خطا كا معاف كرنا ٨

روايت: ١٦

زيركي: زيركى كى اہميت ١٢

سنت: سنت سے روگردانى ٦

شرح صدر: شرح صدركى اہميت ١٠

طاغوت: طاغوت كى طرف رجوع ٨، ٩

عفو: عفو كى اہميت ١٠

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ١٠، ١٢;قيادت كى زيركى و ہوشيارى ١٢

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٣،٦;منافقين سے روگردانى ١٦;منافقين كا جھوٹ بولنا ٤;منافقين كا خطرہ ١٦; منافقين كا خير خواہ ہونا ٤;منافقين كا طرز عمل ٤; منافقين كا عذاب ١٦; منافقين كا عمل ٣;منافقين كا مكر ١٢; منافقين كا نفاق، ٥; منافقين كو تنبيہ ، ٧; منافقين كو نصيحت ٩،١٣;منافقين كى پشيمانى ٩ ; منافقين كى صلح جوئي ٤ ; منافقين كى عذر خواہى ٣;منافقين كے اسرار ١; منافقين كے راز كا فاش كرنا ٧ ;منافقين كے ساتھ برتاؤ كى روش ١٣; منافقين كے ساتھ رويہ ١١

موعظہ: موعظہ كے آداب ١٤

موقف اختيار كرنا: ١٣

۵۸۳

آیت(۶۴)

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ) اور ہم نے كسى رسول كوبھى نہيں بھيجا ہے مگر صرف اس لئے كہ حكم خداسے اس كى اطاعت كى جائے اور كاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم كيا تھا تو آپ كے پاس آتے او رخود بھى اپنے گناہوں كے لئے استغفار كرتے اور رسول بھى ان كے حق ميں استغفار كرتا تويہ خدا كو بڑاہى توبہ قبول كرنے والا اورمہربان پاتے _

١_ انبيائے الہى (ع) اسلئے مبعوث ہوئے ہيں كہ لوگ ان كى اطاعت كريں _و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٢_ افعال الہى كا بامقصد و با ہدف ہونا_و ما ارسلنا الاّ ليطاع

٣_ فقط اذن الہى كى صورت ميں غيرخدا كى اطاعت جائز ہے_و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٤_ پيغمبر(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہے_و ما ارسلنا من رسول الاّ ليطاع باذن الله

٥_ كوئي بھى حكومت اس وقت تك مشروع نہيں ہے جب تك قوانين الہى كے دائرے ميں نہ ہو_

و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٦_ انصاف كيلئے طاغوت اور ظالم عدالتوں كى طرف رجوع كرنا، اپنے آپ كے ساتھ ظلم كے مترادف ہے_

يريدون ان يتحاكموا و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم

٧_ فرامين پيغمبراكرم(ص) كى نافرماني، گناہ، نفاق اور اپنے اوپر ظلم ہے_و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله و لو انهم اذ ظلموا انفسهم

۵۸۴

''ليطاع'' كے قرينےسے ''اذ ظلموا''ميں ظلم سے مراد، رسول خدا (ص) كى مخالفت ہے اورگذشتہ آيات كے پيش نظر كہ جن ميں رسول خدا (ص) سے اعراض كرنے والوں كو منافق كہا گيا ہے، كہہ سكتے ہيں رسول خدا (ص) كى مخالفت اور آپ(ص) سے اعراض و روگردانى ايك قسم كا نفاق ہے_

٨_ حاكميت پيغمبر(ص) كى مخالفت كے گناہ سے درگذر كرنا، آنحضرت(ص) كى حاكميت كو مكمل طور پر قبول كرنے سے مربوط ہے_يريدون ان يتحاكموا و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله منافقين كا طاغوت كى طرف رجوع كرنا، حاكميت پيغمبراكرم (ص) كى مخالفت ہے_اور جملہ ''جاؤك ...''حاكميت پيغمبراكرم(ص) كو قبول كرنے سے كنايہ ہے_ چونكہ فقط آنحضرت(ص) كے نزديك آجانا تو اہميت نہيں ركھتا_

٩_ حاكميت پيغمبراكرم(ص) ، كى مخالفت كرنے والوں كے گناہ سے درگذر بارگاہ خدا ميں ان كى توبہ اور آنحضرت (ص) كى طرف سے انہيں قبول كئے جانے سے مربوط ہے_يريدون ان يتحاكموا و لوانهم اذ ظلموا لو جدوا الله توّاباً ہوسكتا ہے جملہ ''واستغفر لھم الرّسول''اس بات سے كنايہ ہو كہ ان كى توبہ كا قبول ہونا (لوجدوا الله توّاباً)اس صورت ميں ممكن ہے جب آنحضرت(ص) بھى ان كى توبہ كو قبول كريں _

١٠_ آنحضرت (ص) كى حاكميت كو نقض كرنے والوں كے گناہ سے درگذر كرنے كى شرط يہ ہے كہ خود پيغمبر(ص) بھى ان كيلئے استغفار كريں _و لوانهم اذ ظلموا و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توّاباً

١١_ حاكميت اسلامى كى مخالفت كرنے والوں كى توبہ كو قبول كرنا رہبر و قائد كے اختيار ميں ہے_

و لو انهم جاؤك فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول

١٢_ حاكميت اسلامى كى مخالفت كرنے والوں كى توبہ كى قبوليت، رہبر و قائد كے ہاتھ پر دوبارہ بيعت كرنے سے مربوط ہے_و لو انهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول

١٣_ خداوند متعال كى جانب سے خطاكاروں كى توبہ قبول ہونے ميں ، پيغمبراكرم (ص) كے استغفار كا كردار_

فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٤_ ارتكاب گناہ كى صورت ميں استغفار و توبہ اور گذشتہ

۵۸۵

خطاؤں كى تلافى كرنا ضرورى ہے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك آيت ميں جس گناہ كا ذكر ہورہا ہے وہ پيغمبراكرم(ص) سے اعراض و روگردانى كرنا ہے اور اس گناہ سے توبہ كى قبوليت كو آنحضرت(ص) كى طرف رجوع كرنے (جاؤك) سے مشروط قرار ديا گيا ہے كہ يہى گذشتہ خطا كى تلافى ہے_

١٥_ خطاكاروں حتي منافقوں كيلئے توبہ اور بازگشت كا راستہ كُھلا ہے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٦_ استغفار (گناہوں كى مغفرت طلب كرنا) ، رحمت الہى كے حصول، توبہ كى قبوليت اور گناہوں كى بخشش كا باعث ہے_فاستغفروا الله واستغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توابا رحيماً

١٧_ خداوند متعال توّاب (توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٨_ سب لوگوں حتي منافقوں كيلئے بھى قبوليت توبہ اور رحمت الہى كے نزول كى اميد ہے_

رايت المنافقين يصدّون فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توّاباً رحيماً

١٩_سرزنش كے بعد اميد پيدا كرنا، قرآنى تربيت و ہدايت كا ايك طريقہ ہے_اعرض عنهم و عظهم لوجدوا الله تواباً رحيماً

٢٠_ توبہ و استغفار ، خداوند متعال كى رحيميّت و توابيّت كو درك كرنے كا پيش خيمہ ہے_فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توابا رحيماً جملہ ''لوجدوا الله ''كا معنى يہ ہے كہ انسان اپنى توبہ كے بعد احساس كرنے لگتا ہے كہ خداوند متعال نے اسكے گناہوں كو بخشش ديا ہے اور وہ اپنے آپ كو گناہ كے بوجھ سے ہلكا سمجھنے لگتا ہے_

٢١_ بندوں پر رحمت الہى كے نزول ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اوروسيلہ كا كردار_و لو انّهم اذ ظلموا و استفغر لهم الرّسول لوجدوا الله توّابا رحيماً

٢٢_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كا بلند مقام و مرتبہ_واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توّاباً رحيماً

۵۸۶

يہ كہ خداوند متعال نے بندوں كى قبوليت توبہ كو ان كيلئے رسول اكرم(ص) كى طلب مغفرت سے مشروط قرار ديا ہے اس سے آنحضرت (ص) كا خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقام و مرتبہ ظاہر ہوتا ہے_

٢٣_ خطا كاروں كى قبوليت توبہ ان سے مہر و محبت كے ساتھ ہونى چاہيئے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم لوجدوا الله توّاباً رحيماً ''توّابا''كے بعد خداوند متعال كو ''رحيماً''سے متصف كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ انسان جب كسى فرد كى خطا سے درگذر كرے تو پھر اس سے مہر و محبت كرنے سے دريغ نہ كرے_

٢٤_ قابليّت، صفات الہى كى تجلّى سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_واستغفر لهم الرّسول لوجدوا الله تواباً رحيماً

جملہ ''لوجدوا الله ''كا معنى يہ ہے كہ اگر گناہگار بندے توبہ و استغفار نہ كريں يعنى ان ميں قابليت و صلاحيت نہ ہو تو خداوند متعال كے ''توّاب''اور ''رحيم''ہونے كو پانہيں سكتے اور يہ (توابيت و رحيميت خداوند) ان كے شامل حال نہيں ہوتى نہ يہ كہ خداوند متعال توّاب و رحيم نہيں _

٢٥_ انسان اور رحمت الہى كے جلوہ سے بہرہ مند ہونے كے درميان ايك حجاب ،گناہ ہے_

و لو انّهم اذ ظلموا لوجدوا الله تواباً رحيماً

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كا استغفار ١٠، ١٣; آنحضرت(ص) كا تقرب ٢٢; آنحضرت(ص) كى اطاعت ٤، ٨; آنحضرت (ص) كى حكومت ٨،٩،١٠;آنحضرت (ص) كى شفاعت كا كردار ٢١; آنحضرت (ص) (ص) كے حكم كى نافرماني٨، ٩،١٠; آنحضرت(ص) كے فضائل ٢٢

استغفار: استغفار كى اہميت ١٤; استغفار كے اثرات ١٦، ٢٠

اسما و صفات: توّاب ١٧; رحيم ١٧

اطاعت: اطاعت كے اثرات ٨;غير خدا كى اطاعت ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كااذن ٣;اللہ تعالى كى اطاعت ٤، اللہ تعالى كى توابيت ١٧، ٢٠; اللہ تعالى كى رحمت ٢٠; اللہ تعالى كى رحمت كى عموميت ١٨; اللہ تعالى كى رحمت كے موانع ٢٥; اللہ تعالى كى رحمت كے موجبات ١٦، ٢١; اللہ تعالى

۵۸۷

كى صفات كى تجلى ٢٤; اللہ تعالى كى مہربانى ١٧; اللہ تعالى كے افعال كا بامقصد ہونا ٢

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ١٨، ١٩

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى اطاعت ١; انبيا (ع) كى بعثت كا فلسفہ ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩; تربيت ميں اميدوار ہونا ١٩; تربيت و سرزنش ١٩

توبہ: توبہ قبول ہونا ١١، ١٢، ١٣، ١٦، ١٨;توبہ كى اہميت ١٤; توبہ كے اثرات ٩،٢٠; توبہ كے قبول ہونے كے آداب ٢٣;

حكومت: اسلامى حكومت كو ردّ كرنا ١١،١٢;حكومت كى مشروعيت كا معيار ٥

طاغوت: طاغوت كى طرف رجوع كرنا ٦; طاغوت كى قضاوت٦

ظلم: اپنے اوپر ظلم ٦، ٧ ;ظلم كے موارد٦

عدالت : بے صلاحيت عدالت ٦

عفو: عفو كى شرائط ١٠

قيادت: قيادت سے بيعت ١٢; قيادت كا كردار ١١

گناہ: گناہ سے توبہ ١٤; گناہ سے درگذر ٨، ٩، ١٠;گناہ كى تلافى ١٤ ; گناہ كى مغفرت ١٦;گناہ كے اثرات ٢٥; گناہ كے موارد ٧

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١٥، ٢٣

لياقت : لياقت كا كردار ٢٤

مقربين: ٢٢

منافقين: منافقين كى توبہ ١٥، ١٨

نفاق: نفاق كے موارد ٧

۵۸۸

آیت(۶۵)

( فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّیَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا ) پس آپ كے پروردگار كى قسم كہ يہ ہرگز صاحب ايمان نہ بن سكيں گے جب تك آپ كو اپنے اختلافات ميں حصكصمنہ بنائيں اورپھر جب آپ فيصلہ كرديں تو اپنے د ل ميں كسى طرح كى تنگى كا احساس نہ كريں او رآپ كے فيصلہ كے سامنے سراپا تسليم ہو جائيں _

١_ جن لوگوں نے اختلافات كے حل كيلئے حاكميت پيغمبراكرم (ص) كو قبول نہيں كيا، ان كى بے ايمانى پر خداوند متعال كا قسم كھانا_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

٢_ خدا تعالى كا پيغمبراكرم (ص) كى نسبت اپنى ربوبيت ،كى قسم كھانا_فلا و ربّك

٣_ خداوند متعال ، پيغمبر(ص) كا مربى اور تربيت كرنے والا ہے_فلا و ربّك

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كا بلند و بالا مقام و مرتبہ_فلا و ربّك ضمير خطاب كى طرف ''ربّ''كا اضافہ، اضافہ تشريفيّہ ہے اور مخاطب كے بلند مقام و مرتبے كو ظاہر كرتا ہے_

٥_ لوگوں كا فريضہ ہے كہ وہ ہر قسم كے اختلافات اور تنازعات كے حل كيلئے قضاوت و انصاف كى خاطر پيغمبراكرم (ص) كى طرف رجوع كريں _فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك فيما شجر بينهم

٦_ حكومت اور مقام قضاوت كيلئے پيغمبراكرم (ص) كى

۵۸۹

تربيت كا سرچشمہ ،ربوبيت الہى ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّى يحكموك مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كے استعمال اور ضمير خطاب كى طرف اسكے مضاف ہونے سے اخذ كيا گيا ہے_

٧_ قضاوت ، پيغمبر اسلام(ص) اور ديگر الہى رہبروں كا كام ہے _فلا و ربك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

٨_ اختلافات ميں پيغمبراكرم(ص) كى حاكميت قضاوت كو قبول كرنا اور قلبى طور پر آنحضرت(ص) كے حكم كو قبول كرنا ايمان كى علامات ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم ثمّ لايجدوا فى انفسهم حرجاً مما قضيت

٩_ اختلافات كے حل كيلئے پيغمبراكرم(ص) كے علاوہ كسى اور كى طرف رجوع كرنا، بے ايمانى كى علامت ہے_

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

١٠_ اختلافات ميں پيغمبراكرم(ص) كے فيصلے سے ناخوش ہونا، بے ايمانى كى علامت ہے_ثم لايجدوا فى انفسهم حرجاً مما قضيت ''حرج''كا معنى تنگى وضيق ہے اور نفس ميں حرج يعنى دل تنگى اور ناخوشي_

١١_ پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے احكام قضائي كے سامنے ہر لحاظ سے سر تسليم خم كرنا، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

١٢_ ہر لحاظ سے احكام الہى كے سامنے سر تسليم خم كرنا، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما جملہ ''فلا و ربّك'' كو گذشتہ آيات (اطيعوا الله ...) ميں بيان شدہ مطالب پر متفرع كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ پيغمبر(ص) كے قضائي احكام كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا معيار، فرامين خدا كى پيروى كرنا ہے_

١٣_ پيغمبراكرم(ص) كے احكام قضائي كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا، بے ايمانى كى علامت ہے_

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما

١٤_ برحق حكمرانوں كے عدل و انصاف اور احكام كے سامنے سر تسليم خم كرنا ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_*

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

چونكہ امر قضاوت تو ہميشہ پيش آتا ہے اور احكام

۵۹۰

قرآن بھى دائمى ہيں جبكہ پيغمبراكرم(ص) ہر زمانے ميں موجود نہيں ہيں _ بنابرايں مذكورہ آيت تمام الہى رہبروں اور آنحضرت(ص) كے برحق جانشينوں كو شامل ہے_

١٥_ الہى رہبروں كے سامنے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_*فلا و ربّك لايؤمنون حتي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

١٦_ بندگي خدا كا دعوي كرنے والوں كى جانب سے افعال الہى كى كيفيت اور پيغمبر اكرم(ص) كے كردار و طرز عمل ميں شك و ترديد پر مبنى عقائد و اقوال ، شرك كى علامت ہيں _لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما

امام صادق(ع) نے فرمايا:لو اصنّ قوماً عبدواالله ثم قالوا لشيء صنعه الله و صنعه رسول الله اصلاّ صنع خلاف الذى صنع؟ او وجدوا ذلك فى قلوبهم لكانوا بذلك مشركين _ اسكے بعد آپ(ص) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت فرمائي_(١) اگر كوئي قوم اللہ كى عبادت كرے پھر اللہ اور اللہ كے رسول كے كام كے بارے ميں ك ہے كہ اس كام كو اس طرح انجام كيوں نہيں ديا؟ يا اسے دل ميں سوچے تو وہ مشرك ہوجائے گا_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور حل اختلاف ٥; آنحضرت (ص) كا تقرب ٤ ; آنحضرت(ص) كا مربى ٣، ٦; آنحضرت (ص) كى حكومت٦; آنحضرت كى قضاوت، ٥، ٦،٧،١٠، ١١ ; آنحضرت(ص) كى قضاوت قبول كرنا ٨ ; آنحضرت (ص) كى قضاوت كو ردّ كرنا ١، ١٣; آنحضرت (ص) كے بارے ميں شك ١٦; آنحضرت كے حكم كى نافرمانى كرنا ٩، ١٣; آنحضرت(ص) كے سامنے سر تسلم خم كرنا ١١;آنحضرت(ص) كے فضائل ٢، ٤، ٦

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ٨، ٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى ربوبيت ٢، ٣، ٦;اللہ تعالى كى قسم ١، ٢; اللہ تعالى كے افعال ميں شك ١٦

ايمان: ايمان كے اثرات ٨، ١١، ١٢، ١٤

روايت: ١٦

شرعى فريضہ :

شرعى فريضے پر عمل٢

____________________

١)كافى ج١ ص٣٩٠ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥١١ ح٣٧٤ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٥ ح٣٧٤.

۵۹۱

شرك: شرك كى علامتيں ١٦

قيادت: برحق قيادت١٤ دينى قيادت ١٥;قيادت كى قضاوت ٧;قيادت كى قضاوت كو قبول كرنا ١٤ ; قيادت كے اختيارات ٧; قيادت كے سامنے سر تسليم خم كرنا ١٤، ١٥

كفار: ١

كفر: كفر كى علامتيں ٩، ١٠، ١٣

لوگ : لوگوں كى ذمہ داري٥

مقربين: ٤

آیت( ۶۶)

( وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُواْ مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلاَّ قَلِيلٌ مِّنْهُمْ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُواْ مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا )

اوراگر ہم ان منافقين پر فرض كرديتے كہ اپنے كو قتل كر ڈاليں يا گھر چھوڑ كر نكل جائيں تو چند افراد كے علا وہ كوئي عمل نہ كرتا حالانكہ اگر يہ اس نصيحت پر عمل كرتے تو ان كے حق ميں بہترہى ہو تا اور ان كو زيادہ ثبات حاصل ہوتا _

١_ خداوند متعال نے ہرگز امت اسلام كو خودكشى كرنے اور گھر بار چھوڑ نے كا حكم نہيں ديا_

و لو انّا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم گھر بار چھوڑنے سے مراد جوكہ ''اخرجوا من دياركم'' كے كلمات كے ساتھ بيان ہوا ہے، وہ معنى ہے جس پر ہجرت كا اطلاق نہيں ہوتا_

٢_ خداوند متعال كے تمام فرامين حتى خودكشى اور گھر بار چھوڑنے تك كے فرمان كے سامنے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_و يسلّموا تسليما _ و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم

٣_ اگر خداوند متعال ، خودكشى كرنے يا گھر بار چھوڑنے كا

۵۹۲

حكم ديتا تو بہت تھوڑے لوگ اسے قبول كرتے_و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم ما فعلوه الا قليل منهم

٤_ خداوند متعال نے ہرگز خودكشى يا گھر بار چھوڑنے كو، مسلمان كى توبہ قبول ہونے كى شرط قرار نہيں ديا_

و لو ا نّصهم اذ ظلموا انفسهم و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم گذشتہ آيات كے پيش نظركہ جن ميں قبوليت توبہ كى شرط، رسول خدا (ص) كے حضور حاضر ہونا تھا_ يہاں ہم كہہ سكتے ہيں يہ آيت، مسلمانوں كى توبہ كے خودكشى اور گھر بار چھوڑنے سے مشروط ہونے كى نفى كررہى ہے جبكہ بعض گذشتہ امتوں كى توبہ كى قبوليت بعض صورتوں ميں ان دو امور كے ساتھ مشروط تھي_

٥_ اگر قبوليت توبہ، خودكشى يا گھر بار چھوڑنے سے مشروط ہوتى تو سوائے چند افراد كے، سب لوگ اس سے روگرداں ہوجاتے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله و لو انّا كتبنا ما فعلوه الا قليل منهم

٦_ لوگوں كى اكثريت، اپنے عزيز و اقارب كے ساتھ جنگ و نبرد كرنے اور راہ خدا ميں ہجرت كرنے كيلئے آمادہ نہيں ہوتى _*و لو كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم اواخرجوا من دياركم ما فعلوه الا قليل منهم بعض كى رائے ہے كہ ''اقتلوا انفسكم''سے مراد جہاد اور ''اخرجوا من دياركم''سے مراد ہجرت ہے اور جہاد كو قتل نفس سے اسلئے تعبير كيا گيا ہے كہ نزول آيت كے زمانے ميں غالباً مسلمانوں كو اپنے عزيز و اقارب كے ساتھ لڑنا پڑتا تھا_

٧_ انسان كا اپنے آپ ، اپنے شہر اور وطن (گھربار) سے وابستہ ہونا خداوند متعال كے سامنے سرتسليم خم كرنے سے مانع بنتا ہے_و يسلّموا تسليما_ و لو انا كتبنا ما فعلوه الا قليل منهم

٨_ خداوند متعال كى طرف سے اوامر و نواہى كو انسانوں كے مصالح و مفاسد كى بنياد پر قرار ديا گيا ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم

٩_ انسان كى سعادت اور بھلائي، احكام الہى پر عمل كرنے سے مربوط ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيرا لهم

١٠_ احكام الہي(اوامر و نواہي) خداوند متعال كے مواعظ ہيں _و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم

۵۹۳

١١_ الہى احكام و مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں ، ايمان ميں ثبات و پائيدارى كاحاصل ہونا_و لو انهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتا گذشتہ آيات كے قرينے سے ''تثبيتاً''كا متعلق، ايمان كو بنايا گيا ہے_

١٢_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، آنحضرت(ص) كے حكم پر خوشى كا اظہار كرنا اور آپ(ص) كے سامنے كامل طور پرسر تسليمخم كرنا، ايمان ميں پائيدارى اور سعادت كا موجب بنتا ہے_فلا و ربّك و لو انهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون'' سے مرادگذشتہ آيت ميں مذكورہ مطالبہوں نہ ہجرت اور قتل _

١٣_ خدا اور رسول اكرم(ص) كے فرمان سے تخلف كرنے والوں كى سعادت اور ايمان ميں ان كا ثبات اس بات سے مربوط ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كے حضور حاضر ہوكر، آنحضرت(ص) كى شفاعت كے ذريعہ غفران الہى كى درخواست كريں _و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشد تثبيتاً

١٤_ نفس انسان پر، عمل كا اثر انداز ہونا_و لو انّهم فعلوا و اشد تثبيتاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت كوقبول كرنا ١٢; آنحضرت(ص) كے سامنے سرتسليم خم كرنا ١٢; آنحضرت (ص) كے فضائل ١٣

اجتماعى گروہ: ٣، ٥

احكام: فلسفہ احكام ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ١٠، ١١ ;اللہ تعالى كى اطاعت ٣; اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ١٣; اللہ تعالى كے اوامر ١، ٣، ١٠; اللہ تعالى كے اوامركے مصالح ٨; اللہ تعالى كے حكم كى نافرمانى ١٣;اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنا ٢; اللہ تعالى كے نواہى ٨، ١٠

ايمان: ايمان ميں استقامت١١;ايمان ميں استقامت كے اسباب ١٢

توّابين: ٥

توبہ: توبہ كے موانع ٥; جلاوطنى كے ذريعے توبہ ٥;خودكشى

۵۹۴

كے ذريعے توبہ ٥;قبولى توبہ كى شرائط٤

خلاف ورزى كرنے والے: خلاف ورزى كرنے والوں كى توبہ ١٣

سرتسليم خم كرنا: سر تسليم خم كرنے كى اہميت ٢; سر تسليم خم كرنے كے موانع ٧

سعادت: سعادت كے اسباب ٩، ١٢، ١٣

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ٩، ١١

عمل: عمل كے اثرات١٤

لوگ: لوگوں كى اكثريت ٦

مسكن: مسكن سے وابستگى ٧

وابستگي: وابستگى كے اثرات ٧

وطن: وطن سے محبت ٧

ہجرت: راہ خدا ميں ہجرت ٦

آیت ( ۶۷)

( وَإِذاً لَّآتَيْنَاهُم مِّن لَّدُنَّـا أَجْراً عَظِيمًا ) او رہم انھيں اپنى طرف سے اجر عظيم بھى عطا كرتے _

١_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا اور آپ(ص) كے حكم و قضاوت سے دل تنگ و پريشان نہ ہونا، عظيم اجر الہى كا موجب بنتا ہے_فلا و ربّك اذاً لاتيناهم من لُّدنا اجراً عظيماً يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ما يوعظون'' سے مراد وہى مسائل ہوں جو آيت نمبر ٦٥ ميں بيان ہوئے ہيں _

٢_ احكام خداوند متعال كے سامنے ہر لحاظ سے سر تسليم خم كرنے اور اسكے مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں عظيم اجر الہى حاصل ہوتا ہے_و يسلموا تسليما و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و إذاً لاتيناهم من لّدنا اجراً عظيماً

٣_ جانبازى اور ہجرت (راہ خدا ميں فداكارى اور

۵۹۵

مشكلات برداشت كرنا) عظيم اجر الہى كا موجب ہے_*و لو انّهم فعلوا ما يوعظون و اذاً لاتيناهم من لدنا اجراً عظيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون''سے مراد وہى جہاد و ہجرت ہوں جو گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں _

٤_ ايمان ميں ثابت قدم رہنے والے لوگ، خداوند متعال كے خاص اور عظيم اجر سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

اشدّ تثبيتا_ و اذا لا تيناهم من لّدنا اجراً عظيماً مذكورہ بالا مطلبميں''اذاً لا تيناهم' 'كو ''اشدّ تثبيتاً ''كا نتيجہ قرار ديا گيا ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت كو قبول كرنا ١

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢، ٣، ٤ ; اجر كے موجبات ١، ٣، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ٢; اللہ تعالى كى طرف سے اجر ١، ٣، ٤ ; اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنا٢

ايثار: ايثار كا اجر ٣

ايمان: ايمان ميں استقامت ٤

سرتسليم خم كرنا: سرتسليم خم كرنے كا اجر ٢

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا ثواب ٢

صابرين: صابرين كا اجر و ثواب ٤

ہجرت: ہجرت كا اجر ٣

آیت(۶۸)

( وَلَهَدَيْنَاهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا )

او رانھيں سيدھے راستہ كى ہدايت بھى كرديتے _

١_ الہى احكام و مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں صراط مستقيم كى طرف ہدايت پانا_

۵۹۶

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهديناهم صراطاً مستقيماً

٢_ صراط مستقيم پر چلنے اور ہدايت حاصل كرنے كے اسباب ميں سے ايك قضاوت كيلئے پيغمبراكرم(ص) كى طرف رجوع كرنا ، آپ(ص) كے حكم پر راضى رہنا اور آپ(ص) كے سامنے سر تسليم خم كرنا ہے_

حتّي يحكموك و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهدينا هم صراطاً مستقيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون بہ ...''سے مراد وہى مسائل ہوں جو آيت نمبر٥ ٦ ميں بيان ہوئے ہيں يعنى پيغمبر(ص) كى حاكميت اور كو قبول كرنا_

٣_ صراط مستقيم تك رسائي; راہ خدا ميں مشكلات براداشت كرنے ، فداكارى و ايثار، ہجرت اور جاں نثارى كے زير سايہ ہى امكان پذير ہے_و لو انّا كتبنا و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهديناهم صراطاً مستقياً

يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون بہ''سے مراد وہى ہجرت و جہاد ہو كہ جس كا ذكر آيت نمبر ٦٦ ميں كيا گيا ہے_

٤_ صراط مستقيم كى طرف ہدايت اور اس كا حصول، ايمان ميں ثبات و پائيدارى كا نتيجہ ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتاً و اذاً و لهدينا هم صراطا مستقيماً

مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''و لھديناھم''كو ''اشدّ تثبيتاً''كے نتيجہ كے طور پر ليا گيا ہے_

٥_ صراط مستقيم پر فائز ہونے ميں ايك بڑى ركاوٹ، دنيا سے وابستہ ہونا، مواعظ الہى سے بے اعتنائي برتنا اور احكام پيغمبراكرم(ص) كى پيروى نہ كرنا ہے_فلا و ربك و لو انّا كتبنا و لو انهم فعلوا و لهدينا هم صراطاً مستقيماً

٦_ خداوند متعال انسانوں كو صراط مستقيم كى طرف ہدايت كرنے والا ہے_و لهدينا هم صراطاً مستقيماً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت قبول كرنا ٢; آنحضرت (ص) كے حكم كى نافرمانى كرنا ٥; آنحضرت(ص) كے سامنے سرتسليم خم كرنا ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ١; اللہ تعالى كى طرف سے ہدايت٦

ايمان: ايمان ميں استقامت كے اثرات ٤

۵۹۷

ايثار: ايثار كے اثرات ٣

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٥

سختي: سختى كے وقت استقامت ٣

شرعى فر يضہ: شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ١

صراط مستقيم: ١، ٢، ٣، ٤، ٦ صراط مستقيم كے موانع ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٥

ہجرت: ہجرت كے اثرات ٢

ہدايت: ہدايت كے اسباب ١، ٢، ٣، ٤،٦ ;ہدايت كے موانع ٥

آیت(۶۹)

( وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا ) او رجو بھى الله اور رسول كى اطاعت كرے گاوہ ان لوگوں كے ساتھ ر ہے گا جن پر خدا نے نعمتيں نازل كى ہيں انبياء ،صديقين ، شہداء اور صالحين او ريہى بہترين رفقاء ہيں _

١_ انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور اعمال پر گواہ اور صالحين كى ہمراہى ، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنے كا اجر و ثواب ہے_و من يطع الله والرسول والصالحين ''صديق'' يعنى بہت سچ بولنے والا، شايد اس كا مبالغہ ہونا، قول و فعل ميں ان كى صداقت كى طرف اشارہ ہے_ بعض كى رائے ہے كہ صديقين سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے سب سے پہلے انبياء (ع) كى تصديق كي_ اور شہداء سے مراد راہ خدا ميں قتل ہونے والے يا انسانوں كے اعمال پر گواہ

۵۹۸

افراد يا دين كے حقيقى علما ہيں _

٢_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں رسول خدا (ص) كا بلند مقام و مرتبہ _و من يطع الله والرّسول

اطاعت پيغمبر اكرم(ص) كا اطاعت خداوند متعال كے بعد قرار پانا، آنحضرت(ص) كى عظمت و مقام كو ظاہر كرتا ہے_

٣_ اطاعت رسول(ص) وہى اطاعت خدا ہے_و من يطع الله والرّسولّ

٤_ انبياء (ع) ،صديقين، شہداء اور صالحين كا عظيم نعمت الہى سے بہرہ مند ہونا_و من يطع الله والرسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم والصالحين جمله ''انعم الله عليهم'' ميں اسم جلالہ ''الله ''كى تصريح، اس نعمت كى عظمت كى طرف اشارہ ہے_

٥_ انبيا (ع) ، صديقين، شہدا ء اور صالحين صراط مستقيم پر چلنے والے اور ہدايت خاص سے بہرہ مند افراد ہيں _

و لهديناهم صراطاً مستقيما_ و من يطع الله والرّسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم گذشتہ آيت كے پيش نظر جس ميں اطاعت گذاروں كو، صراط مستقيم پر چلنے والا كہا گيا ہے اور اس آيت ميں انہيں انبيا(ع) اور كا ساتھى كہا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبيا (ع) اور ...صراط مستقيم پر چلنے والے ہيں _

٦_ خدا و رسول(ص) كے پيروكار، جنت ميں انبيا(ع) ، صديقين، شہداء اور صالحين كے ہم نشين ہوں گے_

و من يطع الله فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصالحين چونكہ انبيا(ع) كى ہم نشينى ان كے سب پيروكاروں كو دنيا ميں نصيب نہيں ہوسكتى لہذا آخرت اور جنت ميں ہى يہ ہم نشينى حاصلہوگي_

٧_ پيغمبرہونا، صديق، شاہد اور صالح ہونا ايك بلند مقام و مرتبہ اور عظيم نعمت ہے_*فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصالحين يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''انعم الله عليھم'' ميں نعمت سے مراد مقام نبوت اور ہو_

٨_ مقام و مرتبے كے لحاظ سے انبياء (ع) كو صديقين پر، صديقين كو شہداء پر اور شہدا ء كو صالحين پر برترى حاصل ہے_فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيّين والصالحين

درجات كى ترتيب، آيت ميں ذكر شدہ ترتيب سے ماخوذ ہے_

۵۹۹

٩_ انبيا(ع) ،صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى كا بہشت ميں الہى نعمتوں ميں سے ہونا_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يہ كہ انبياء (ع) اور كى ہم نشيني، خدا و رسول(ص) كے پيروكاروں كيلئے جزا شمار كى گئي ہے، اسى سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

١٠_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا مقام و مرتبہ، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذاروں كے مقام و مرتبے سے بلند ہے_و من يطع الله والرّسول فاولئك الصالحين

١١_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا (اعمال پر گواہ افراد يا علما يا راہ خدا ميں قتل ہونے والے افراد) اور صالحين كا بلند مقام و مرتبہ _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصديقين والشهداء والصالحين

١٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے بہترين دوست اور ہمنشين ہيں _و من يطع الله و الرسول و حسن اولئك رفيقاً

١٣_ انسان كے ليے اچھے دوست و ہمنشين كى بڑى قدر قيمت _و من يطع الله والرّسول و حسن اولئك رفيقاً

چونكہ انبيا (ع) اور ...كے ساتھ رفاقت اور ہم نشينى كو اطاعت گزار بندوں كا اجر قرار ديا گيا ہے جس سے نيك افراد كے ساتھ رفاقت و ہم نشينى كى قدر و منزلت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ رفيق اور دوست كے انتخاب كا معيار، صداقت، علم اور خيرو صلاح ہے_و حسن اولئك رفيقاً اس مطلب ميں ''شہدائ''سے مراد علما ہيں _

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كا تقرب٢; آنحضرت(ص) كى اطاعت ٣، ٦، ١٠، ١٢; آنحضرت (ص) كے فضائل٢

اطاعت: اطاعت كى جزا ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٣، ٦، ١٠،١٢; اللہ تعالى كى نعمات ٧، ٩

انبيا (ع) : انبيا كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;انبيا كے فضائل ٤،٥، ٨،

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797