تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما0%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

 تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 797
مشاہدے: 162577
ڈاؤنلوڈ: 4936


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 162577 / ڈاؤنلوڈ: 4936
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 3

مؤلف:
اردو

ان اردنا الاّ احساناً و توفيقا اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٦_ پيغمبراكرم(ص) (سنت) سے روگردانى اور طاغوت كى طرف رجوع كرنے ميں منافقين كے خفيہ اور پليد ارادے_

ان يتحاكموا الى الطاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٧_ منافقين كى پليد نيتوں كو فاش كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كا انھيں خبردار كرنا_

اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم ''ما فى قلوبھم''ميں موجود ابہام سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ منافقين طاغوت كى طرف رجوع كرنے ميں اپنے دل ميں پليد ارادے ركھتے تھے كہ جن سے فقط خداوند متعال آگاہ تھا_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ تھا كہ آپ(ص) ان لوگوں كى خطا اور غلطى كو نظرانداز كرديں جو طاغوت كى طرف رجوع كرنے كے بعد اظہار ندامت كرتے تھے_ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الاّ احساناً فاعرض عنهم

كلمہ ''اعراض''، ''عظہم''(انہيں نصيحت كرو) كے قرينے سے، ان كى خطا و غلطى سے اعراض كا معنى ديتا ہے نہ كہ ان سے دورى اختيار كرو_

٩_ پيغمبراكرم (ص) كا فريضہ تھا كہ جو منافقين طاغوت كى طرف رجوع كرنے پر ندامت و پشيمانى كا اظہار كرتے ہيں ، آپ(ص) انہيں وعظ و نصيحت كريں _يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت فاعرض عنهم و عظهم

١٠_ الہى نمائندوں اور رہبروں كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ مخالفين كے ساتھ درگذر، صبر و تحمل اور شرح صدر سے كام ليں _اولئك الّذين فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغا

١١_ منافقين كے ساتھ پيغمبراكرم(ص) كا رويہ اور طرز عمل، تعليمات الہى كے مطابق تھا_

اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً

١٢_ منافقين كے حيلوں و بہانوں كے مقابلے ميں الہى نمائندوں ، رہبروں اور پيغمبر اكرم (ص) كو ہوشيار رہنے كى ضرورت_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم خداوند متعال پيغمبراكرم(ص) كو درگذر اور وعظ و نصيحت كرنے كا حكم دينے سے پہلے آپ(ص) كو تعليم دے رہا ہے كہ منافقين كا عذر محض جھوٹ اور بے بنياد ہے_ تاكہ اس طرح آنحضرت(ص) كو ان كے حيلوں و بہانوں كى طرف متوجہ كرائے اور وعظ و

۵۸۱

نصيحت كو اس بنياد پر قائم كرے_

١٣_ منافقين كے ساتھ طرز عمل ميں انہيں تنہائي ميں پند و نصيحت كے ساتھ ساتھ تعميرى موقف اختيار كرنا چاہيئے_

فاعرض عنهم و عظهم و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً اگر ''فى انفسھم'، ''قُل'' كے متعلق ہو تو يہ معنى دے رہا ہے كہ آپ(ص) كى يہ پند و نصيحت تنہائي ميں اور دوسروں كى نظروں سے پوشيدہ ہونى چاہيئے_

١٤_ پندو نصيحت كو اس طرح ہونا چاہيئے كہ جو سننے والے پر اثر كرے_و قل لهم فى انفسهم قولاً بليغاً

يہ اس احتمال كے مطابق ہے كہ ''فى انفسھم'' ، ''بليغاً''كے متعلق ہو تو جملے كا معنى يوں ہوگا_ ان كے ساتھ ايسى بات كرو جو ان كے دل و روح ميں اتر جائے_

١٥_ معاشرے كے مختلف طبقات اور گروہوں كے ساتھ ان كے متعلق صحيح اطلاعات و آگاہى كے مطابق طرز عمل اپنا نا چاہيئے_اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم فاعرض عنهم چونكہ خداوند متعال نے پہلے اپنے پيغمبر(ص) كو منافقين كے باطن اور نيّت سے آگاہ كيا ہے اور اسكے بعد ضرورى احكام اور ان كے ساتھ سلوك كے طريقے سے روشناس كرايا ہے_

١٦_ حكم خدا و رسول(ص) كى مخالفت كرنے والے منافقين سے دور رہنا اسلئے ضرورى ہے كہ وہ عذاب الہى ميں گرفتار ہوكر بدبخت و ذليل ہوجائيں گے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرّسول فاعرض عنهم

امام كاظم(ع) منافقين سے دورى اختيار كرنے كے ضرورى ہونے كى وجہ بيان كرتے ہوئے فرماتے ہيں :فقد سبقت عليهم كلمة الشّقاء و سبق لهم العذاب (١) كيونكہ ان كيلئے شقاوت و بدبختى اور عذاب كو لكھ ديا گيا ہے

آنحضرت (ص) : آنحضرت(ص) اور منافقين ١١، ١٢;آنحضرت(ص) سے روگردانى ٦; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري٨، ٩; آنحضرت(ص) كے مخالفين ١٦

-اجتماعى روابط: ١٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ١٦; اللہ تعالى كا علم غيب;اللہ تعالى كى تعليمات ١١

____________________

١)كافى ج٨ ص١٨٤ ح٢١١، تفسير برھان ج١ ص٣٨٧ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٥٠٩ ح٣٦٨، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٥ ح١٨٣.

۵۸۲

انسان: انسان كے اسرار٢

پشيماني: پشيمانى كا اظہار ٨،٩

خطا: خطا كا معاف كرنا ٨

روايت: ١٦

زيركي: زيركى كى اہميت ١٢

سنت: سنت سے روگردانى ٦

شرح صدر: شرح صدركى اہميت ١٠

طاغوت: طاغوت كى طرف رجوع ٨، ٩

عفو: عفو كى اہميت ١٠

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ١٠، ١٢;قيادت كى زيركى و ہوشيارى ١٢

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٣،٦;منافقين سے روگردانى ١٦;منافقين كا جھوٹ بولنا ٤;منافقين كا خطرہ ١٦; منافقين كا خير خواہ ہونا ٤;منافقين كا طرز عمل ٤; منافقين كا عذاب ١٦; منافقين كا عمل ٣;منافقين كا مكر ١٢; منافقين كا نفاق، ٥; منافقين كو تنبيہ ، ٧; منافقين كو نصيحت ٩،١٣;منافقين كى پشيمانى ٩ ; منافقين كى صلح جوئي ٤ ; منافقين كى عذر خواہى ٣;منافقين كے اسرار ١; منافقين كے راز كا فاش كرنا ٧ ;منافقين كے ساتھ برتاؤ كى روش ١٣; منافقين كے ساتھ رويہ ١١

موعظہ: موعظہ كے آداب ١٤

موقف اختيار كرنا: ١٣

۵۸۳

آیت(۶۴)

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ) اور ہم نے كسى رسول كوبھى نہيں بھيجا ہے مگر صرف اس لئے كہ حكم خداسے اس كى اطاعت كى جائے اور كاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم كيا تھا تو آپ كے پاس آتے او رخود بھى اپنے گناہوں كے لئے استغفار كرتے اور رسول بھى ان كے حق ميں استغفار كرتا تويہ خدا كو بڑاہى توبہ قبول كرنے والا اورمہربان پاتے _

١_ انبيائے الہى (ع) اسلئے مبعوث ہوئے ہيں كہ لوگ ان كى اطاعت كريں _و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٢_ افعال الہى كا بامقصد و با ہدف ہونا_و ما ارسلنا الاّ ليطاع

٣_ فقط اذن الہى كى صورت ميں غيرخدا كى اطاعت جائز ہے_و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٤_ پيغمبر(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہے_و ما ارسلنا من رسول الاّ ليطاع باذن الله

٥_ كوئي بھى حكومت اس وقت تك مشروع نہيں ہے جب تك قوانين الہى كے دائرے ميں نہ ہو_

و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله

٦_ انصاف كيلئے طاغوت اور ظالم عدالتوں كى طرف رجوع كرنا، اپنے آپ كے ساتھ ظلم كے مترادف ہے_

يريدون ان يتحاكموا و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم

٧_ فرامين پيغمبراكرم(ص) كى نافرماني، گناہ، نفاق اور اپنے اوپر ظلم ہے_و ما ارسلنا من رسول: الاّ ليطاع باذن الله و لو انهم اذ ظلموا انفسهم

۵۸۴

''ليطاع'' كے قرينےسے ''اذ ظلموا''ميں ظلم سے مراد، رسول خدا (ص) كى مخالفت ہے اورگذشتہ آيات كے پيش نظر كہ جن ميں رسول خدا (ص) سے اعراض كرنے والوں كو منافق كہا گيا ہے، كہہ سكتے ہيں رسول خدا (ص) كى مخالفت اور آپ(ص) سے اعراض و روگردانى ايك قسم كا نفاق ہے_

٨_ حاكميت پيغمبر(ص) كى مخالفت كے گناہ سے درگذر كرنا، آنحضرت(ص) كى حاكميت كو مكمل طور پر قبول كرنے سے مربوط ہے_يريدون ان يتحاكموا و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله منافقين كا طاغوت كى طرف رجوع كرنا، حاكميت پيغمبراكرم (ص) كى مخالفت ہے_اور جملہ ''جاؤك ...''حاكميت پيغمبراكرم(ص) كو قبول كرنے سے كنايہ ہے_ چونكہ فقط آنحضرت(ص) كے نزديك آجانا تو اہميت نہيں ركھتا_

٩_ حاكميت پيغمبراكرم(ص) ، كى مخالفت كرنے والوں كے گناہ سے درگذر بارگاہ خدا ميں ان كى توبہ اور آنحضرت (ص) كى طرف سے انہيں قبول كئے جانے سے مربوط ہے_يريدون ان يتحاكموا و لوانهم اذ ظلموا لو جدوا الله توّاباً ہوسكتا ہے جملہ ''واستغفر لھم الرّسول''اس بات سے كنايہ ہو كہ ان كى توبہ كا قبول ہونا (لوجدوا الله توّاباً)اس صورت ميں ممكن ہے جب آنحضرت(ص) بھى ان كى توبہ كو قبول كريں _

١٠_ آنحضرت (ص) كى حاكميت كو نقض كرنے والوں كے گناہ سے درگذر كرنے كى شرط يہ ہے كہ خود پيغمبر(ص) بھى ان كيلئے استغفار كريں _و لوانهم اذ ظلموا و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توّاباً

١١_ حاكميت اسلامى كى مخالفت كرنے والوں كى توبہ كو قبول كرنا رہبر و قائد كے اختيار ميں ہے_

و لو انهم جاؤك فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول

١٢_ حاكميت اسلامى كى مخالفت كرنے والوں كى توبہ كى قبوليت، رہبر و قائد كے ہاتھ پر دوبارہ بيعت كرنے سے مربوط ہے_و لو انهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول

١٣_ خداوند متعال كى جانب سے خطاكاروں كى توبہ قبول ہونے ميں ، پيغمبراكرم (ص) كے استغفار كا كردار_

فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٤_ ارتكاب گناہ كى صورت ميں استغفار و توبہ اور گذشتہ

۵۸۵

خطاؤں كى تلافى كرنا ضرورى ہے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك آيت ميں جس گناہ كا ذكر ہورہا ہے وہ پيغمبراكرم(ص) سے اعراض و روگردانى كرنا ہے اور اس گناہ سے توبہ كى قبوليت كو آنحضرت(ص) كى طرف رجوع كرنے (جاؤك) سے مشروط قرار ديا گيا ہے كہ يہى گذشتہ خطا كى تلافى ہے_

١٥_ خطاكاروں حتي منافقوں كيلئے توبہ اور بازگشت كا راستہ كُھلا ہے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٦_ استغفار (گناہوں كى مغفرت طلب كرنا) ، رحمت الہى كے حصول، توبہ كى قبوليت اور گناہوں كى بخشش كا باعث ہے_فاستغفروا الله واستغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توابا رحيماً

١٧_ خداوند متعال توّاب (توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_لوجدوا الله تواباً رحيماً

١٨_ سب لوگوں حتي منافقوں كيلئے بھى قبوليت توبہ اور رحمت الہى كے نزول كى اميد ہے_

رايت المنافقين يصدّون فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توّاباً رحيماً

١٩_سرزنش كے بعد اميد پيدا كرنا، قرآنى تربيت و ہدايت كا ايك طريقہ ہے_اعرض عنهم و عظهم لوجدوا الله تواباً رحيماً

٢٠_ توبہ و استغفار ، خداوند متعال كى رحيميّت و توابيّت كو درك كرنے كا پيش خيمہ ہے_فاستغفروا الله و استغفر لهم الرّسول لوجدوا الله توابا رحيماً جملہ ''لوجدوا الله ''كا معنى يہ ہے كہ انسان اپنى توبہ كے بعد احساس كرنے لگتا ہے كہ خداوند متعال نے اسكے گناہوں كو بخشش ديا ہے اور وہ اپنے آپ كو گناہ كے بوجھ سے ہلكا سمجھنے لگتا ہے_

٢١_ بندوں پر رحمت الہى كے نزول ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اوروسيلہ كا كردار_و لو انّهم اذ ظلموا و استفغر لهم الرّسول لوجدوا الله توّابا رحيماً

٢٢_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كا بلند مقام و مرتبہ_واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توّاباً رحيماً

۵۸۶

يہ كہ خداوند متعال نے بندوں كى قبوليت توبہ كو ان كيلئے رسول اكرم(ص) كى طلب مغفرت سے مشروط قرار ديا ہے اس سے آنحضرت (ص) كا خداوند متعال كى بارگاہ ميں مقام و مرتبہ ظاہر ہوتا ہے_

٢٣_ خطا كاروں كى قبوليت توبہ ان سے مہر و محبت كے ساتھ ہونى چاہيئے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم لوجدوا الله توّاباً رحيماً ''توّابا''كے بعد خداوند متعال كو ''رحيماً''سے متصف كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ انسان جب كسى فرد كى خطا سے درگذر كرے تو پھر اس سے مہر و محبت كرنے سے دريغ نہ كرے_

٢٤_ قابليّت، صفات الہى كى تجلّى سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_واستغفر لهم الرّسول لوجدوا الله تواباً رحيماً

جملہ ''لوجدوا الله ''كا معنى يہ ہے كہ اگر گناہگار بندے توبہ و استغفار نہ كريں يعنى ان ميں قابليت و صلاحيت نہ ہو تو خداوند متعال كے ''توّاب''اور ''رحيم''ہونے كو پانہيں سكتے اور يہ (توابيت و رحيميت خداوند) ان كے شامل حال نہيں ہوتى نہ يہ كہ خداوند متعال توّاب و رحيم نہيں _

٢٥_ انسان اور رحمت الہى كے جلوہ سے بہرہ مند ہونے كے درميان ايك حجاب ،گناہ ہے_

و لو انّهم اذ ظلموا لوجدوا الله تواباً رحيماً

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كا استغفار ١٠، ١٣; آنحضرت(ص) كا تقرب ٢٢; آنحضرت(ص) كى اطاعت ٤، ٨; آنحضرت (ص) كى حكومت ٨،٩،١٠;آنحضرت (ص) كى شفاعت كا كردار ٢١; آنحضرت (ص) (ص) كے حكم كى نافرماني٨، ٩،١٠; آنحضرت(ص) كے فضائل ٢٢

استغفار: استغفار كى اہميت ١٤; استغفار كے اثرات ١٦، ٢٠

اسما و صفات: توّاب ١٧; رحيم ١٧

اطاعت: اطاعت كے اثرات ٨;غير خدا كى اطاعت ٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كااذن ٣;اللہ تعالى كى اطاعت ٤، اللہ تعالى كى توابيت ١٧، ٢٠; اللہ تعالى كى رحمت ٢٠; اللہ تعالى كى رحمت كى عموميت ١٨; اللہ تعالى كى رحمت كے موانع ٢٥; اللہ تعالى كى رحمت كے موجبات ١٦، ٢١; اللہ تعالى

۵۸۷

كى صفات كى تجلى ٢٤; اللہ تعالى كى مہربانى ١٧; اللہ تعالى كے افعال كا بامقصد ہونا ٢

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ١٨، ١٩

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى اطاعت ١; انبيا (ع) كى بعثت كا فلسفہ ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩; تربيت ميں اميدوار ہونا ١٩; تربيت و سرزنش ١٩

توبہ: توبہ قبول ہونا ١١، ١٢، ١٣، ١٦، ١٨;توبہ كى اہميت ١٤; توبہ كے اثرات ٩،٢٠; توبہ كے قبول ہونے كے آداب ٢٣;

حكومت: اسلامى حكومت كو ردّ كرنا ١١،١٢;حكومت كى مشروعيت كا معيار ٥

طاغوت: طاغوت كى طرف رجوع كرنا ٦; طاغوت كى قضاوت٦

ظلم: اپنے اوپر ظلم ٦، ٧ ;ظلم كے موارد٦

عدالت : بے صلاحيت عدالت ٦

عفو: عفو كى شرائط ١٠

قيادت: قيادت سے بيعت ١٢; قيادت كا كردار ١١

گناہ: گناہ سے توبہ ١٤; گناہ سے درگذر ٨، ٩، ١٠;گناہ كى تلافى ١٤ ; گناہ كى مغفرت ١٦;گناہ كے اثرات ٢٥; گناہ كے موارد ٧

گناہگار: گناہگار كى توبہ ١٥، ٢٣

لياقت : لياقت كا كردار ٢٤

مقربين: ٢٢

منافقين: منافقين كى توبہ ١٥، ١٨

نفاق: نفاق كے موارد ٧

۵۸۸

آیت(۶۵)

( فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّیَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا ) پس آپ كے پروردگار كى قسم كہ يہ ہرگز صاحب ايمان نہ بن سكيں گے جب تك آپ كو اپنے اختلافات ميں حصكصمنہ بنائيں اورپھر جب آپ فيصلہ كرديں تو اپنے د ل ميں كسى طرح كى تنگى كا احساس نہ كريں او رآپ كے فيصلہ كے سامنے سراپا تسليم ہو جائيں _

١_ جن لوگوں نے اختلافات كے حل كيلئے حاكميت پيغمبراكرم (ص) كو قبول نہيں كيا، ان كى بے ايمانى پر خداوند متعال كا قسم كھانا_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

٢_ خدا تعالى كا پيغمبراكرم (ص) كى نسبت اپنى ربوبيت ،كى قسم كھانا_فلا و ربّك

٣_ خداوند متعال ، پيغمبر(ص) كا مربى اور تربيت كرنے والا ہے_فلا و ربّك

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كا بلند و بالا مقام و مرتبہ_فلا و ربّك ضمير خطاب كى طرف ''ربّ''كا اضافہ، اضافہ تشريفيّہ ہے اور مخاطب كے بلند مقام و مرتبے كو ظاہر كرتا ہے_

٥_ لوگوں كا فريضہ ہے كہ وہ ہر قسم كے اختلافات اور تنازعات كے حل كيلئے قضاوت و انصاف كى خاطر پيغمبراكرم (ص) كى طرف رجوع كريں _فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك فيما شجر بينهم

٦_ حكومت اور مقام قضاوت كيلئے پيغمبراكرم (ص) كى

۵۸۹

تربيت كا سرچشمہ ،ربوبيت الہى ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّى يحكموك مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كے استعمال اور ضمير خطاب كى طرف اسكے مضاف ہونے سے اخذ كيا گيا ہے_

٧_ قضاوت ، پيغمبر اسلام(ص) اور ديگر الہى رہبروں كا كام ہے _فلا و ربك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

٨_ اختلافات ميں پيغمبراكرم(ص) كى حاكميت قضاوت كو قبول كرنا اور قلبى طور پر آنحضرت(ص) كے حكم كو قبول كرنا ايمان كى علامات ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم ثمّ لايجدوا فى انفسهم حرجاً مما قضيت

٩_ اختلافات كے حل كيلئے پيغمبراكرم(ص) كے علاوہ كسى اور كى طرف رجوع كرنا، بے ايمانى كى علامت ہے_

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكموك فيما شجر بينهم

١٠_ اختلافات ميں پيغمبراكرم(ص) كے فيصلے سے ناخوش ہونا، بے ايمانى كى علامت ہے_ثم لايجدوا فى انفسهم حرجاً مما قضيت ''حرج''كا معنى تنگى وضيق ہے اور نفس ميں حرج يعنى دل تنگى اور ناخوشي_

١١_ پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے احكام قضائي كے سامنے ہر لحاظ سے سر تسليم خم كرنا، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

١٢_ ہر لحاظ سے احكام الہى كے سامنے سر تسليم خم كرنا، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما جملہ ''فلا و ربّك'' كو گذشتہ آيات (اطيعوا الله ...) ميں بيان شدہ مطالب پر متفرع كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ پيغمبر(ص) كے قضائي احكام كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا معيار، فرامين خدا كى پيروى كرنا ہے_

١٣_ پيغمبراكرم(ص) كے احكام قضائي كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا، بے ايمانى كى علامت ہے_

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما

١٤_ برحق حكمرانوں كے عدل و انصاف اور احكام كے سامنے سر تسليم خم كرنا ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_*

فلا و ربّك لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

چونكہ امر قضاوت تو ہميشہ پيش آتا ہے اور احكام

۵۹۰

قرآن بھى دائمى ہيں جبكہ پيغمبراكرم(ص) ہر زمانے ميں موجود نہيں ہيں _ بنابرايں مذكورہ آيت تمام الہى رہبروں اور آنحضرت(ص) كے برحق جانشينوں كو شامل ہے_

١٥_ الہى رہبروں كے سامنے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_*فلا و ربّك لايؤمنون حتي يحكّموك و يسلّموا تسليماً

١٦_ بندگي خدا كا دعوي كرنے والوں كى جانب سے افعال الہى كى كيفيت اور پيغمبر اكرم(ص) كے كردار و طرز عمل ميں شك و ترديد پر مبنى عقائد و اقوال ، شرك كى علامت ہيں _لايؤمنون حتّي يحكّموك و يسلّموا تسليما

امام صادق(ع) نے فرمايا:لو اصنّ قوماً عبدواالله ثم قالوا لشيء صنعه الله و صنعه رسول الله اصلاّ صنع خلاف الذى صنع؟ او وجدوا ذلك فى قلوبهم لكانوا بذلك مشركين _ اسكے بعد آپ(ص) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت فرمائي_(١) اگر كوئي قوم اللہ كى عبادت كرے پھر اللہ اور اللہ كے رسول كے كام كے بارے ميں ك ہے كہ اس كام كو اس طرح انجام كيوں نہيں ديا؟ يا اسے دل ميں سوچے تو وہ مشرك ہوجائے گا_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور حل اختلاف ٥; آنحضرت (ص) كا تقرب ٤ ; آنحضرت(ص) كا مربى ٣، ٦; آنحضرت (ص) كى حكومت٦; آنحضرت كى قضاوت، ٥، ٦،٧،١٠، ١١ ; آنحضرت(ص) كى قضاوت قبول كرنا ٨ ; آنحضرت (ص) كى قضاوت كو ردّ كرنا ١، ١٣; آنحضرت (ص) كے بارے ميں شك ١٦; آنحضرت كے حكم كى نافرمانى كرنا ٩، ١٣; آنحضرت(ص) كے سامنے سر تسلم خم كرنا ١١;آنحضرت(ص) كے فضائل ٢، ٤، ٦

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ٨، ٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى ربوبيت ٢، ٣، ٦;اللہ تعالى كى قسم ١، ٢; اللہ تعالى كے افعال ميں شك ١٦

ايمان: ايمان كے اثرات ٨، ١١، ١٢، ١٤

روايت: ١٦

شرعى فريضہ :

شرعى فريضے پر عمل٢

____________________

١)كافى ج١ ص٣٩٠ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥١١ ح٣٧٤ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٥ ح٣٧٤.

۵۹۱

شرك: شرك كى علامتيں ١٦

قيادت: برحق قيادت١٤ دينى قيادت ١٥;قيادت كى قضاوت ٧;قيادت كى قضاوت كو قبول كرنا ١٤ ; قيادت كے اختيارات ٧; قيادت كے سامنے سر تسليم خم كرنا ١٤، ١٥

كفار: ١

كفر: كفر كى علامتيں ٩، ١٠، ١٣

لوگ : لوگوں كى ذمہ داري٥

مقربين: ٤

آیت( ۶۶)

( وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُواْ مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلاَّ قَلِيلٌ مِّنْهُمْ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُواْ مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا )

اوراگر ہم ان منافقين پر فرض كرديتے كہ اپنے كو قتل كر ڈاليں يا گھر چھوڑ كر نكل جائيں تو چند افراد كے علا وہ كوئي عمل نہ كرتا حالانكہ اگر يہ اس نصيحت پر عمل كرتے تو ان كے حق ميں بہترہى ہو تا اور ان كو زيادہ ثبات حاصل ہوتا _

١_ خداوند متعال نے ہرگز امت اسلام كو خودكشى كرنے اور گھر بار چھوڑ نے كا حكم نہيں ديا_

و لو انّا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم گھر بار چھوڑنے سے مراد جوكہ ''اخرجوا من دياركم'' كے كلمات كے ساتھ بيان ہوا ہے، وہ معنى ہے جس پر ہجرت كا اطلاق نہيں ہوتا_

٢_ خداوند متعال كے تمام فرامين حتى خودكشى اور گھر بار چھوڑنے تك كے فرمان كے سامنے سر تسليم خم كرنا ضرورى ہے_و يسلّموا تسليما _ و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم

٣_ اگر خداوند متعال ، خودكشى كرنے يا گھر بار چھوڑنے كا

۵۹۲

حكم ديتا تو بہت تھوڑے لوگ اسے قبول كرتے_و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم ما فعلوه الا قليل منهم

٤_ خداوند متعال نے ہرگز خودكشى يا گھر بار چھوڑنے كو، مسلمان كى توبہ قبول ہونے كى شرط قرار نہيں ديا_

و لو ا نّصهم اذ ظلموا انفسهم و لو انا كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم او اخرجوا من دياركم گذشتہ آيات كے پيش نظركہ جن ميں قبوليت توبہ كى شرط، رسول خدا (ص) كے حضور حاضر ہونا تھا_ يہاں ہم كہہ سكتے ہيں يہ آيت، مسلمانوں كى توبہ كے خودكشى اور گھر بار چھوڑنے سے مشروط ہونے كى نفى كررہى ہے جبكہ بعض گذشتہ امتوں كى توبہ كى قبوليت بعض صورتوں ميں ان دو امور كے ساتھ مشروط تھي_

٥_ اگر قبوليت توبہ، خودكشى يا گھر بار چھوڑنے سے مشروط ہوتى تو سوائے چند افراد كے، سب لوگ اس سے روگرداں ہوجاتے_و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم جاؤك فاستغفروا الله و لو انّا كتبنا ما فعلوه الا قليل منهم

٦_ لوگوں كى اكثريت، اپنے عزيز و اقارب كے ساتھ جنگ و نبرد كرنے اور راہ خدا ميں ہجرت كرنے كيلئے آمادہ نہيں ہوتى _*و لو كتبنا عليهم ان اقتلوا انفسكم اواخرجوا من دياركم ما فعلوه الا قليل منهم بعض كى رائے ہے كہ ''اقتلوا انفسكم''سے مراد جہاد اور ''اخرجوا من دياركم''سے مراد ہجرت ہے اور جہاد كو قتل نفس سے اسلئے تعبير كيا گيا ہے كہ نزول آيت كے زمانے ميں غالباً مسلمانوں كو اپنے عزيز و اقارب كے ساتھ لڑنا پڑتا تھا_

٧_ انسان كا اپنے آپ ، اپنے شہر اور وطن (گھربار) سے وابستہ ہونا خداوند متعال كے سامنے سرتسليم خم كرنے سے مانع بنتا ہے_و يسلّموا تسليما_ و لو انا كتبنا ما فعلوه الا قليل منهم

٨_ خداوند متعال كى طرف سے اوامر و نواہى كو انسانوں كے مصالح و مفاسد كى بنياد پر قرار ديا گيا ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم

٩_ انسان كى سعادت اور بھلائي، احكام الہى پر عمل كرنے سے مربوط ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيرا لهم

١٠_ احكام الہي(اوامر و نواہي) خداوند متعال كے مواعظ ہيں _و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم

۵۹۳

١١_ الہى احكام و مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں ، ايمان ميں ثبات و پائيدارى كاحاصل ہونا_و لو انهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتا گذشتہ آيات كے قرينے سے ''تثبيتاً''كا متعلق، ايمان كو بنايا گيا ہے_

١٢_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، آنحضرت(ص) كے حكم پر خوشى كا اظہار كرنا اور آپ(ص) كے سامنے كامل طور پرسر تسليمخم كرنا، ايمان ميں پائيدارى اور سعادت كا موجب بنتا ہے_فلا و ربّك و لو انهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون'' سے مرادگذشتہ آيت ميں مذكورہ مطالبہوں نہ ہجرت اور قتل _

١٣_ خدا اور رسول اكرم(ص) كے فرمان سے تخلف كرنے والوں كى سعادت اور ايمان ميں ان كا ثبات اس بات سے مربوط ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كے حضور حاضر ہوكر، آنحضرت(ص) كى شفاعت كے ذريعہ غفران الہى كى درخواست كريں _و لو انّهم اذ ظلموا انفسهم و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشد تثبيتاً

١٤_ نفس انسان پر، عمل كا اثر انداز ہونا_و لو انّهم فعلوا و اشد تثبيتاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت كوقبول كرنا ١٢; آنحضرت(ص) كے سامنے سرتسليم خم كرنا ١٢; آنحضرت (ص) كے فضائل ١٣

اجتماعى گروہ: ٣، ٥

احكام: فلسفہ احكام ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ١٠، ١١ ;اللہ تعالى كى اطاعت ٣; اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ١٣; اللہ تعالى كے اوامر ١، ٣، ١٠; اللہ تعالى كے اوامركے مصالح ٨; اللہ تعالى كے حكم كى نافرمانى ١٣;اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنا ٢; اللہ تعالى كے نواہى ٨، ١٠

ايمان: ايمان ميں استقامت١١;ايمان ميں استقامت كے اسباب ١٢

توّابين: ٥

توبہ: توبہ كے موانع ٥; جلاوطنى كے ذريعے توبہ ٥;خودكشى

۵۹۴

كے ذريعے توبہ ٥;قبولى توبہ كى شرائط٤

خلاف ورزى كرنے والے: خلاف ورزى كرنے والوں كى توبہ ١٣

سرتسليم خم كرنا: سر تسليم خم كرنے كى اہميت ٢; سر تسليم خم كرنے كے موانع ٧

سعادت: سعادت كے اسباب ٩، ١٢، ١٣

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ٩، ١١

عمل: عمل كے اثرات١٤

لوگ: لوگوں كى اكثريت ٦

مسكن: مسكن سے وابستگى ٧

وابستگي: وابستگى كے اثرات ٧

وطن: وطن سے محبت ٧

ہجرت: راہ خدا ميں ہجرت ٦

آیت ( ۶۷)

( وَإِذاً لَّآتَيْنَاهُم مِّن لَّدُنَّـا أَجْراً عَظِيمًا ) او رہم انھيں اپنى طرف سے اجر عظيم بھى عطا كرتے _

١_ پيغمبراكرم(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا اور آپ(ص) كے حكم و قضاوت سے دل تنگ و پريشان نہ ہونا، عظيم اجر الہى كا موجب بنتا ہے_فلا و ربّك اذاً لاتيناهم من لُّدنا اجراً عظيماً يہ مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ما يوعظون'' سے مراد وہى مسائل ہوں جو آيت نمبر ٦٥ ميں بيان ہوئے ہيں _

٢_ احكام خداوند متعال كے سامنے ہر لحاظ سے سر تسليم خم كرنے اور اسكے مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں عظيم اجر الہى حاصل ہوتا ہے_و يسلموا تسليما و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و إذاً لاتيناهم من لّدنا اجراً عظيماً

٣_ جانبازى اور ہجرت (راہ خدا ميں فداكارى اور

۵۹۵

مشكلات برداشت كرنا) عظيم اجر الہى كا موجب ہے_*و لو انّهم فعلوا ما يوعظون و اذاً لاتيناهم من لدنا اجراً عظيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون''سے مراد وہى جہاد و ہجرت ہوں جو گذشتہ آيت ميں بيان ہوئے ہيں _

٤_ ايمان ميں ثابت قدم رہنے والے لوگ، خداوند متعال كے خاص اور عظيم اجر سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

اشدّ تثبيتا_ و اذا لا تيناهم من لّدنا اجراً عظيماً مذكورہ بالا مطلبميں''اذاً لا تيناهم' 'كو ''اشدّ تثبيتاً ''كا نتيجہ قرار ديا گيا ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت كو قبول كرنا ١

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢، ٣، ٤ ; اجر كے موجبات ١، ٣، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ٢; اللہ تعالى كى طرف سے اجر ١، ٣، ٤ ; اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنا٢

ايثار: ايثار كا اجر ٣

ايمان: ايمان ميں استقامت ٤

سرتسليم خم كرنا: سرتسليم خم كرنے كا اجر ٢

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا ثواب ٢

صابرين: صابرين كا اجر و ثواب ٤

ہجرت: ہجرت كا اجر ٣

آیت(۶۸)

( وَلَهَدَيْنَاهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا )

او رانھيں سيدھے راستہ كى ہدايت بھى كرديتے _

١_ الہى احكام و مواعظ پر عمل كرنے كے نتيجے ميں صراط مستقيم كى طرف ہدايت پانا_

۵۹۶

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهديناهم صراطاً مستقيماً

٢_ صراط مستقيم پر چلنے اور ہدايت حاصل كرنے كے اسباب ميں سے ايك قضاوت كيلئے پيغمبراكرم(ص) كى طرف رجوع كرنا ، آپ(ص) كے حكم پر راضى رہنا اور آپ(ص) كے سامنے سر تسليم خم كرنا ہے_

حتّي يحكموك و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهدينا هم صراطاً مستقيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون بہ ...''سے مراد وہى مسائل ہوں جو آيت نمبر٥ ٦ ميں بيان ہوئے ہيں يعنى پيغمبر(ص) كى حاكميت اور كو قبول كرنا_

٣_ صراط مستقيم تك رسائي; راہ خدا ميں مشكلات براداشت كرنے ، فداكارى و ايثار، ہجرت اور جاں نثارى كے زير سايہ ہى امكان پذير ہے_و لو انّا كتبنا و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به و لهديناهم صراطاً مستقياً

يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما يوعظون بہ''سے مراد وہى ہجرت و جہاد ہو كہ جس كا ذكر آيت نمبر ٦٦ ميں كيا گيا ہے_

٤_ صراط مستقيم كى طرف ہدايت اور اس كا حصول، ايمان ميں ثبات و پائيدارى كا نتيجہ ہے_

و لو انّهم فعلوا ما يوعظون به لكان خيراً لهم و اشدّ تثبيتاً و اذاً و لهدينا هم صراطا مستقيماً

مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''و لھديناھم''كو ''اشدّ تثبيتاً''كے نتيجہ كے طور پر ليا گيا ہے_

٥_ صراط مستقيم پر فائز ہونے ميں ايك بڑى ركاوٹ، دنيا سے وابستہ ہونا، مواعظ الہى سے بے اعتنائي برتنا اور احكام پيغمبراكرم(ص) كى پيروى نہ كرنا ہے_فلا و ربك و لو انّا كتبنا و لو انهم فعلوا و لهدينا هم صراطاً مستقيماً

٦_ خداوند متعال انسانوں كو صراط مستقيم كى طرف ہدايت كرنے والا ہے_و لهدينا هم صراطاً مستقيماً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى قضاوت قبول كرنا ٢; آنحضرت (ص) كے حكم كى نافرمانى كرنا ٥; آنحضرت(ص) كے سامنے سرتسليم خم كرنا ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا موعظہ ١; اللہ تعالى كى طرف سے ہدايت٦

ايمان: ايمان ميں استقامت كے اثرات ٤

۵۹۷

ايثار: ايثار كے اثرات ٣

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٥

سختي: سختى كے وقت استقامت ٣

شرعى فر يضہ: شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ١

صراط مستقيم: ١، ٢، ٣، ٤، ٦ صراط مستقيم كے موانع ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٥

ہجرت: ہجرت كے اثرات ٢

ہدايت: ہدايت كے اسباب ١، ٢، ٣، ٤،٦ ;ہدايت كے موانع ٥

آیت(۶۹)

( وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا ) او رجو بھى الله اور رسول كى اطاعت كرے گاوہ ان لوگوں كے ساتھ ر ہے گا جن پر خدا نے نعمتيں نازل كى ہيں انبياء ،صديقين ، شہداء اور صالحين او ريہى بہترين رفقاء ہيں _

١_ انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور اعمال پر گواہ اور صالحين كى ہمراہى ، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنے كا اجر و ثواب ہے_و من يطع الله والرسول والصالحين ''صديق'' يعنى بہت سچ بولنے والا، شايد اس كا مبالغہ ہونا، قول و فعل ميں ان كى صداقت كى طرف اشارہ ہے_ بعض كى رائے ہے كہ صديقين سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے سب سے پہلے انبياء (ع) كى تصديق كي_ اور شہداء سے مراد راہ خدا ميں قتل ہونے والے يا انسانوں كے اعمال پر گواہ

۵۹۸

افراد يا دين كے حقيقى علما ہيں _

٢_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں رسول خدا (ص) كا بلند مقام و مرتبہ _و من يطع الله والرّسول

اطاعت پيغمبر اكرم(ص) كا اطاعت خداوند متعال كے بعد قرار پانا، آنحضرت(ص) كى عظمت و مقام كو ظاہر كرتا ہے_

٣_ اطاعت رسول(ص) وہى اطاعت خدا ہے_و من يطع الله والرّسولّ

٤_ انبياء (ع) ،صديقين، شہداء اور صالحين كا عظيم نعمت الہى سے بہرہ مند ہونا_و من يطع الله والرسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم والصالحين جمله ''انعم الله عليهم'' ميں اسم جلالہ ''الله ''كى تصريح، اس نعمت كى عظمت كى طرف اشارہ ہے_

٥_ انبيا (ع) ، صديقين، شہدا ء اور صالحين صراط مستقيم پر چلنے والے اور ہدايت خاص سے بہرہ مند افراد ہيں _

و لهديناهم صراطاً مستقيما_ و من يطع الله والرّسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم گذشتہ آيت كے پيش نظر جس ميں اطاعت گذاروں كو، صراط مستقيم پر چلنے والا كہا گيا ہے اور اس آيت ميں انہيں انبيا(ع) اور كا ساتھى كہا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبيا (ع) اور ...صراط مستقيم پر چلنے والے ہيں _

٦_ خدا و رسول(ص) كے پيروكار، جنت ميں انبيا(ع) ، صديقين، شہداء اور صالحين كے ہم نشين ہوں گے_

و من يطع الله فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصالحين چونكہ انبيا(ع) كى ہم نشينى ان كے سب پيروكاروں كو دنيا ميں نصيب نہيں ہوسكتى لہذا آخرت اور جنت ميں ہى يہ ہم نشينى حاصلہوگي_

٧_ پيغمبرہونا، صديق، شاہد اور صالح ہونا ايك بلند مقام و مرتبہ اور عظيم نعمت ہے_*فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصالحين يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''انعم الله عليھم'' ميں نعمت سے مراد مقام نبوت اور ہو_

٨_ مقام و مرتبے كے لحاظ سے انبياء (ع) كو صديقين پر، صديقين كو شہداء پر اور شہدا ء كو صالحين پر برترى حاصل ہے_فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيّين والصالحين

درجات كى ترتيب، آيت ميں ذكر شدہ ترتيب سے ماخوذ ہے_

۵۹۹

٩_ انبيا(ع) ،صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى كا بہشت ميں الہى نعمتوں ميں سے ہونا_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يہ كہ انبياء (ع) اور كى ہم نشيني، خدا و رسول(ص) كے پيروكاروں كيلئے جزا شمار كى گئي ہے، اسى سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

١٠_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا مقام و مرتبہ، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذاروں كے مقام و مرتبے سے بلند ہے_و من يطع الله والرّسول فاولئك الصالحين

١١_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا (اعمال پر گواہ افراد يا علما يا راہ خدا ميں قتل ہونے والے افراد) اور صالحين كا بلند مقام و مرتبہ _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين والصديقين والشهداء والصالحين

١٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے بہترين دوست اور ہمنشين ہيں _و من يطع الله و الرسول و حسن اولئك رفيقاً

١٣_ انسان كے ليے اچھے دوست و ہمنشين كى بڑى قدر قيمت _و من يطع الله والرّسول و حسن اولئك رفيقاً

چونكہ انبيا (ع) اور ...كے ساتھ رفاقت اور ہم نشينى كو اطاعت گزار بندوں كا اجر قرار ديا گيا ہے جس سے نيك افراد كے ساتھ رفاقت و ہم نشينى كى قدر و منزلت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ رفيق اور دوست كے انتخاب كا معيار، صداقت، علم اور خيرو صلاح ہے_و حسن اولئك رفيقاً اس مطلب ميں ''شہدائ''سے مراد علما ہيں _

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كا تقرب٢; آنحضرت(ص) كى اطاعت ٣، ٦، ١٠، ١٢; آنحضرت (ص) كے فضائل٢

اطاعت: اطاعت كى جزا ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٣، ٦، ١٠،١٢; اللہ تعالى كى نعمات ٧، ٩

انبيا (ع) : انبيا كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;انبيا كے فضائل ٤،٥، ٨،

۶۰۰