تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171186 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

١٠، ١١

بہشت: بہشت كى نعمات٩

دوست: دوست بنانے كا معيار ١٤;دوست كى قدر و منزلت ١٣

شہداء: شہداء كے فضائل ١١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صالحين كے فضائل ٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صداقت: صداقت كى اہميت ١٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٦، ٩، ١٢;صديقين كے فضائل٤، ٥، ٧، ٨، ١٠، ١١

صراط مستقيم: ٥

صلاح: صلاح كى اہميت ١٤

علم: علم كى اہميت ١٤

علما: علما كے فضائل ١١

عمل: عمل پر گواہ افراد ١١;عمل پرگواہوں كى ہم نشيني١

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٦، ٩، ١٢; گواہوں كے فضائل ٤،٥، ٨، ١٠، ١١

گواہي: گواہى كى فضيلت ٧

مقر ّبين: ٢

نبوّت: نبوت كى فضيلت ٧

نعمت: نعمت كے مشمولين٤

ہدايت: خاص ہدايت كے مشمولين ٥

ہم نشين افراد: بہشت ميں ہم نشين افراد ٦، ٩;ہم نشينوں كى قدر و قيمت ١٣

۶۰۱

آیت( ۷۰)

( ذَلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ عَلِيمًا )

يہ الله كى طرف سے فضل و كرم ہے اور خدا ہرايك كے حالات كے علم كے لئے كافى ہے _

١_ انبياء (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ساتھ معاشرت اور ہم نشينى ايك بڑى فضيلت ہے_

فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النّبيين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك''سے مراد وہ معيت و رفاقت ہو كہ جس كا ذكر گذشتہ آيت ميں ہوا ہے اور بڑى فضيلت اس بنا پر ہے كہ جب ''الفضل'' ، ''ذلك'' كيلئےخبر ہو_

٢_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كى ہم نشينى اور معاشرت، خدا و رسول(ص) كے اطاعت گذار بندوں كيلئے تفضل الہى ہے_فاولئك مع الّذين ذلك الفضل من الله

٣_ انبيا(ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كا خداوند متعال كے خاص تفضل سے بہرہ مند ہونا_

من النّبيين والصديقين ذلك الفضل من الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، جملہ ''الذين انعم الله عليھم''سے مستفاد انعام كى طرف اشارہ ہو_

٤_ نبوّت، كامل صداقت، بندوں كے اعمال پر گواہ ہونا اور صالح ہونا خداوند متعال كا خاص فضل ہے_فاولئك ذلك الفضل من الله

٥_ خداوند متعال ''عليم''(بہت زيادہ جاننے والا ) ہے_و كفى بالله عليما

٦_ مطيع و اطاعت گذار بندوں اور تفضل الہى كى قابليت ركھنے والے افراد كى تشخيص كيلئے علم خداوند متعال كا كافى ہونا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

٧_ خداوند متعال كا، اپنے علم اور افراد كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ان پر تفضل كرنا_ذلك الفضل من الله و كفى بالله عليماً

آنحضرت(ص) :

۶۰۲

آنحضرت (ص) كى اطاعت ٢

اسماو صفات: عليم ٥

اقدار: ١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم٦، ٧ ; اللہ تعالى كا فضل٢،٣، ٤، ٧; اللہ تعالى كى اطاعت ٢;اللہ تعالى كے فضل كے مشمولين ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ١، ٢;انبيا(ع) كے فضائل ٣

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ١، ٢;صالحين كے فضائل ٣

صداقت: صداقت كى فضيلت ٤

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ١، ٢;صديقين كے فضائل ٣

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ١، ٢;گواہوں كے فضائل ٣

گواہي: گواہى كى فضيلت ٤

لياقت: لياقت كى اہميت ٧

مطيع افراد: ٦

نبوّت: نبوّت كى فضيلت ٤

آیت(۷۱)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ خُذُواْ حِذْرَكُمْ فَانفِرُواْ ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُواْ جَمِيعًا )

ايمان والو اپنے تحفظ كا سامان سنبھال لو او رجماعت جماعت يا اكٹھا جيسا موقع ہو سب نكل پڑو _

١_ دفاع اور نبرد كيلئے گروہ گروہ كوچ كرنے يا اكٹھے نكل پڑنے اور جنگى وسائل و اسلحہ ليكر چلنے كا وجوب_

۶۰۳

يا ايّها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات او انفروا جميعاً ''حذر'' اس چيز كو كہا جاتا ہے جسے انسان خطرات كے مقابلے ميں امن كى خاطر استعمال ميں لاتا ہے_ مثلاً جنگى اسلحہ وغيرہ اور ''ثبات''، ''ثبة''كى جمع ہے جس كا معنى دستہ اور گروہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے مذكورہ آيت كے بارے ميں فرمايا:خذوا سلاحكم الثبات السّرايا والجميع العسكر (١) اپنا اسلحہ اٹھالوا '' الثبات''سے مراد فوجى دستے ہيں اور '' الجميع'' سے مراد لشكر ہے _

٢_ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ وہ عسكرى آمادگى اور دشمن شناسى ركھتے ہوں _

يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً اكٹھے يا گروہ گروہ كوچ كا انتخاب دشمن كے ساتھ مقابلے كى كيفيت كى تحقيق و جستجو كے بعد ہوتا ہے اور اس كا لازمہ پہلے دشمن كى شناخت كرنا ہے پھر اس كا سامناكرنا ہے_

٣_ عسكرى قوتوں كو اكٹھا كرنے اور انہيں جنگ كيلئے آمادہ كرنے كيلئے نظم و ضبط برقرار كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الّذين امنوا خذوا حذركم فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً عسكرى قوتوں كى تشكيل كے بارے ميں فرمان الہى ايسے نظم و ضبط كے برقرار كرنے پر متفرع ہے كہ جس كے نتيجہ ميں عسكرى قوتوں كو اكٹھا كر كے آمادہ دفاع كيا جاسكتا ہے _

٤_ دشمن كے ساتھ نبرد و جنگ كيلئے حركت كرنے سے پہلے جہادى قوتوں كو مكمل طور پر آمادہ كرنا ضرورى ہے_

يا ايها الذّين امنوا خذوا حذركم فانفروا فائے عاطفہ كے ساتھ ''انفروا''كا عطف، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پہلے خود كو آمادہ ہونا چاہيئے (خذوا حذركم) اور اسكے بعد دشمن كى طرف حركت كرنى چاہيے_

٥_راہ خدا كے مجاہدين; انبيا (ع) ، صديقين، شہدا اور صالحين كے ہم نشين ہيں _فاولئك مع الذين انعم الله عليهم يا ايها الذين امنوا خذوا حذركم

٦_ جہاد كيلئے حركت اور عسكرى تياري، خدا و رسول(ص) كى مكمل اطاعت كى علامت ہے_و من يطع الله و الرّسول يا ايّها الّذين امنوا خذواحذركم فانفروا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كو ضرورى قرار دينے كے

____________________

١)تفسير تبيان ج٣ ص٢٥٣، مجمع البيان ج٣ ص١١٢ نورالثقلين ج١ ص٥١٦ ح٣٩٦، ٣٩٧.

۶۰۴

بعد جہاد كے مسئلہ كو چھيڑنا، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كے اہم موارد كى طرف اشارہ ہے_

٧_ جنگ و نبرد كى كيفيت اور حكمت عملى كى تعيين كرنا، مجاہد مؤمنين كے اختيار ميں ہے_فانفروا ثبات: او انفروا جميعاً دشمن كى طرف حركت كرنے كا طريقہ معين نہ كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ دشمنان دين كے خلاف جنگ كا طريقہ كار اور حكمت عملى كا انتخاب خود مؤمنين كے اختيار ميں ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦

احكام: ١، ٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ٦

انبيا(ع) : انبيا(ع) كى ہم نشينى ٥

جنگ: جنگ كے احكام ١، ٤;جنگى حكمت عملى ٧

دشمن شناسي: ٢

دفاع: دفاع كے احكام ١

صالحين: صالحين كى ہم نشينى ٥

صديقين: صديقين كى ہم نشينى ٥

عسكرى تيارى : ٢،٦ عسكرى تيارى كى اہميت ٣،٤

گواہ: گواہوں كى ہم نشينى ٥

مجاہدين: مجاہدين كے اختيارات ٧;مجاہدين كے فضائل ٥

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٢

واجبات: ١

۶۰۵

آیت(۷۲)

( وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا )

تم ميں ايسے لوگ بھى گھس گئے ہيں جو لوگوں كو روكيں گے او راگر تم پر كوئي مصيبت آگئي تو كہيں گے خدا نے ہم پر احسان كيا كہ ہم ان كے ساتھ حاضر نہيں تھے _

١_زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمانوں كا جہاد ميں شركت كے سلسلے ميں سستى كا مظاہرہ كرنا_و ان منكم لمن ليبطئن

٢_ زمانہ پيغمبر اكرم(ص) كے بعض مسلمان، دوسرے مؤمنين كو جہاد ميں شركت كرنے سے روكتے تھے_

و ان منكم لمن ليبطئن راغب نے ''مفردات''ميں ''ليبطئن''كو فعل متعدى لكھا ہے_

٣_ خداوند متعال كا ان لوگوں كى سرزنش كرنا جو جنگ ميں شركت كرنے سے سستى كرتے ہيں يا دوسروں كو اس سے روكتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن

٤_ جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كى نظر ميں جنگ كى مشكلات سے بچنا ايك نعمت الہى ہے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً

٥_ جنگ كى مشكلات و مصائب سے بچنے كو نعمت شمار كرنا ايك ناپسنديدہ سوچ ہے_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ اذلم اكن معهم شهيداً

٦_ بعض لوگوں كا درپيش مصائب و مشكلات كى غلط تحليل كرنا اور خدا وند متعال كى نعمت و غيرنعمت ميں تشخيص كرنے سے عاجز ہونا_فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله علّي

٧_ رسول خدا(ص) كے ہمراہ جنگ ميں شركت نہ كرنے اور اسكے خطرناك نتائج سے محفوظ رہنے پر خوش ہونا، شرك ہے_

۶۰۶

فان اصابتكم مصيبة قالوا قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:و لو ان اهل السماء و الارض قالوا قد انعم الله علّى اذ لم اكن مع رسول الله (ص) لكانوا بذلك مشركين (١) اگر اہل زمين و آسمان يہ كہيں كہ اللہ نے ہم پر احسان كيا كہ ہم رسول اللہ (ص) كے ساتھ نہيں تھے تو وہ ايسا كہنے كى وجہ سے مشرك ہوجائيں گے شرك سے مراد اسلام سے خارج ہوجانا نہيں بلكہ شيطان كى پيروى ہے جيسا كہ اصول كافى ميں موجود روايت اس مطلب پر ناظر ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش٣; اللہ تعالى كى نعمات ٤

انسان: انسان كا ضعف ٦

جنگ: جنگ سے تخلف ٧;جنگ كى سختى ٤، ٥;جنگ ميں سستى ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٤; جہاد سے ممانعت ٢،٣ ; جہاد ميں سستى ١

خوشنودي: ناپسنديدہ خو_شنودى ٧

روايت: ٧

سختي: سختى سے اجتناب ٤، ٥

سستى : سستى پر سرزنش ٣

شرك: شرك كے مو ارد ٧

عقيدہ: باطل عقيدہ ٥

گريز كرنے والے: جہاد سے گريز كرنے والوں كا عقيدہ ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٢;مسلمانوں ميں سستى ١

معيار : ناپسنديدہ معيار ٦

____________________

١)تفسير عياشى ج١،ص٢٥٧ح١٩١،نورالثقلين ج١ ، ص٥١٦ح ٣٩٨،تفسير برہان ج١ ص٣٩٣ ح ٢،٣ ، ٤.

۶۰۷

آیت(۷۳)

( وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ الله لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا ) او راگر تمھيں خدائي فضل و كرم مل گيا تو اس طرح جيسے تمھارے ان كے در ميان كبھى دوستى ہى نہيں تھى كہنے لگيں گے كاش ہم بھى ان كے ساتھ ہوتے او ركاميابى كى عظيم منزل پر فائز ہو جاتے _

١_ جہاد ميں فتح و كاميابى اور غنيمت حاصل ہونا، فضل الہى ہے_خذوا حذركم فانفروا و لئن اصابكم فضل من الله اس آيت ميں ''فضل''كا مورد نظرمصداق، غنيمت اور فتح ہے_

٢_ جہاد سے تخلف كرنے والے، مجاہدين كى شكست و فتح كے مقابلے ميں دوغلا موقف اختيار كرتے تھے_

فان اصابتكم مصيبة قال قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ يا ليتنى كنت معهم

٣_ فتح كو ديكھ كر، مجاہدين كے ہمراہ ہونے كى آرزو كرنا اور شكست كے بعد جہاد كو ترك كرنے پر خوش ہونا، ايك ناپسنديدہ فعل و عادت ہے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله يا ليتنى كنت معهم

٤_ شكست اور فتح كے وقت دوغلا رويہ اپنانے اور جہاد سے تخلف كرنے كا ايك سبب دنيا پرستى ہے_

قد انعم الله عليّ اذ لم اكن معهم شهيداً يا ليتنى كنت معهم فافوز جملہ ''يا ليتنى ...'' اور ''قد انعم الله ...''سے مراد يہ ہے كہ دنيا كے مال و دولت كے حصول يا اس سے محروميت سے ہى جہاد سے تخلف كرنے والے سست عناصر كے طرز عمل كا تعين ہوتا ہے_

٥_ مجاہدين كى فتح و كاميابى كا سرچشمہ خداوند متعال ہے

۶۰۸

اور اسكى ذات اس سے پاك و منزہ ہے كہ وہ مجاہدين كو شكست سے دوچار كرے_فان اصابتكم مصيبة و لئن اصابكم فضل من الله

٦_ جہاد سے گريز كرنے والے، مجاہدين كى فتح و كاميابى كے بعد اس طرح باتيں كرتے ہيں گويا ان كا مجاہدين سے كوئي تعلق ہى نہيں ہے اور وہ جنگ و جہاد سے كسى قسم كى اطلاع نہيں ركھتے_و انّ منكم لمن ليبطئن و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٧_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ آپس ميں دوستانہ روابط برقرار كريں _كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

٨_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگوں كا درپيش حوادث اور مجاہدين كے مقابلے ميں ، خودپسندى اور بے حسى كا مظاہرہ كرنا_فان اصابتكم مصيبة قد انعم الله عليّ و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ كان لم تكن بينكم و بينه مودّة يا ليتنى فافوز

٩_ جہاد سے تخلف كرنے والے لوگ، دينى معاشرے اور اس ميں موجود مودّت و محبت آميز رشتوں سے غافل ہوتے ہيں _و ان منكم لمن ليبطئن كان لم تكن بينكم و بينه مودّة

١٠_ جہاد سے تخلف كرنے والوں كا جنگى غنائم سے محروم رہ جانے پر افسوس اور حسرت كرنا_

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولن يا ليتنى كنت معهم فافوز فوزاً عظيما

١١_ دنيا طلب مسلمان، ظاہرى فتح كے ذريعے مال غنيمت كے حصول كو فوز عظيم (بڑى كاميابي) شمار كرتے ہيں _

و لئن اصابكم فضل من الله ليقولنّ فافوز فوزاً عظيماً

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ٣

اجتماعى روابط: ٧ اجتماعى نظام: ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ١

جنگ: جنگى غنيمت ١، ١١;جنگى غنيمت سے محروميت ١٠

۶۰۹

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والوں كا تكبّر ٨;جہاد سے تخلف كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى حسرت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والوں كى محروميت ١٠;جہاد سے تخلف كرنے والے ٩;جہاد سے تخلف كے اسباب ٤;جہاد ميں فتح ١

دنياطلبي: دنيا طلبى كے اثرات ٤

كاميابى : كاميابى كا سرچشمہ ٥

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كا تكبّر ٨; گريز كرنے والوں كا نفاق ٢، ٦ ;گريز كرنے والوں كى حسرت ٩، ١٠;گريز كرنے والوں كى محروميت ١٠

مجاہدين: مجاہدين اور گريز كرنے والے ٦;مجاہدين كى شكست ٢; مجاہدين كى فتح ٢،٥;مجاہدين كى ہم نشينى ٣

مسلمان: مسلمان اور دنياطلبي، ١١

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٧;مؤمنين كے ساتھ رابطہ ٧

نفاق: نفاق كے اسباب ٤

آیت( ۷۴)

( فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيوةَ الدُّنْيَا بِالآخِرَةِ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيُقْتَلْ أَو يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )

اب ضرور ت ہے كہ راہ خداميں وہ لوگ جہاد كريں جو زندگانى دنيا كو آخرت كے عوض بيچ ڈالتے ہيں او رجوبھى راہ خدا ميں جہاد كرے گا وہ قتل ہو جائے يا غالب آجائے دونوں صورتوں ميں ہم اسے اجر عظيم عطا كريں گے _

١_ دنيا پرست اور خودپسند لوگ راہ خدا ميں لڑنے كي توانائي و لياقت نہيں ركھتے_

۶۱۰

و انّ منكم لمن ليبطّئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين

خداوند متعال نے فقط آخرت كو دوست ركھنے والے مسلمانوں سے راہ خدا ميں جہاد كرنے كا تقاضا كيا ہے جبكہ جہاد سب مسلمانوں پر واجب ہے_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ دنيا پرست لوگ نہ تو راہ خدا ميں جہاد كى لياقت ركھتے ہيں اور نہ توانائي، ''فليقاتل''ميں كلمہ ''فا'' اس معنى پرواضح طور پر دلالت كر رہا ہے_

٢_ فقط دنيا سے روگردان آخرت طلب لوگ ہى راہ خدا ميں جنگ كرنے كى صلاحيت و توانائي ركھتے ہيں _

فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٣_ دنيا سے دل نہ لگانا اور آخرت انديشى ، راہ خدا كے مجاہدين كى خصوصيت ہے_

فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالاخرة

٤_ راہ خدا ميں جہاد اور دنيا پرستى كے درميان تضاد ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٥_ عام جنگوں كے مقابلے ميں اسلامى جہاد كى خصوصيت اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_فليقاتل فى سبيل الله و من يقاتل فى سبيل الله

٦_ دنيا و آخرت كے بارے ميں غلط تحليلكا نتيجہ، جہاد سے تخلف كرنا ہے_فليقاتل فى سبيل الله الذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة

٧_ دنيا كى نسبت اخروى زندگى كى برترى اور اصالت _الّذين يشرون الحيوة الدنيا بالآخرة چونكہ ضرورت كے وقت، اخروى حيات كى خاطر دنيوى زندگى سے صرف نظر كرنا پڑتا ہے ا،س سے اخروى زندگى كى اصالت معلوم ہوتى ہے_

٨_ راہ خدا ميں جنگ و جہاد كے نتيجے ميں اخروى نعمتيں حاصل ہوتى ہيں _فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرون الحيوة الدينا بالآخرة

٩_ جہاد سے تخلف، آخرت كى تباہى كا باعث بنتا ہے_و انّ منكم لمن ليبطئنّ فليقاتل فى سبيل الله الّذين يشرُون الحيوة الدنيا بالآخرة جملہ ''فليقاتل فى سبيل الله ...'' كا مفہوم يہ ہے كہ اگر شرائط كے باوجود مسلمان جہاد كو ترك كرديں اور فقط دنيوى زندگى پر اكتفا كرليں تو وہ

۶۱۱

آخرت حاصل نہيں كرسكے اور درحقيقت اپنى آخرت كو تباہ كرچكے ہيں _

١٠_ راہ خدا كے مجاہدين خواہ قتل ہوجائيں يا فتح مند، عظيم اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و من يقاتل فى سبيل الله فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١١_ فتح مند ہونے والے اور شہيد ہوجانے والے مجاہدين كے اجر و ثواب كا مساوى ہونا_فيقتل او يغلب فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

١٢_ راہ خدا كے مجاہدين ہرگز مغلوب نہيں ہوتے خواہ قتل ہى كيوں نہ ہوجائيں *_فيقتل او يغلب

ہوسكتا ہے ''يُغلصب'' (مغلوب ہونا)كى جگہ ''يُقْتل''كا استعمال مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آخرت طلب لوگ: آخرت طلب لوگوں كى لياقت ٢

اجر: اجر كے مراتب ١٠; اخروى اجر ٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٠

جہاد: جہاد اور دنيا پرستى ٤;جہاد سے تخلف ٦;جہاد سے تخلف كے اثرات ٩;جہاد كا اجر ٨;جہاد كى اہميت ٢;جہاد كى قدر و قيمت ٥ ;جہاد كے موانع ١

حيات: اخروى حيات كى قدروقيمت ٧;دنيوى حيات كى قدروقيمت ٧

دنيا طلب لوگ: دنيا طلب لوگوں كى كمزورى ١

ذلت: اخروى ذلت كے اسباب ٩

سبيل الله : ١، ٢، ٣، ٤، ٨، ١٠، ١٢ سبيل الله كى قدر و قيمت ٥

شہدا: شہدا كا اجر و ثواب ١١

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٥

قدر و قيمت كى تعيين:

۶۱۲

قدر و قيمت كى غلط تعيين كے اثرات ٦

مبارزت: مبارزت كا اجر ٨

مجاہدين: ٢ مجاہدين كا اجر ١٠، ١١;مجاہدين كا زُھد ٣;مجاہدين كى آخرت طلبى ٣; مجاہدين كى دور انديشى ٣;مجاہدين كى صفات ٣;مجاہدين كى فتح ١٢;مجاہدين كے فضائل ١٢ نظريہ كائنا ت او ر آئيڈيالوجي: ٦

آیت(۷۵)

( وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ) اور آخر تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم الله كى راہ ميں اور ان كمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں كے لئے جہاد نہيں كرتے ہو جنھيں كمزور بنا كر ركھا گيا ہے اور جو برابر دعا كرتے ہيں كہ خدا يا ہميں اس قريہ سے نجات دے دے جس كے باشندے ظالم ہيں او رہمارے لئے كو ئي سرپرست اوراپنى طرف سے مددگار قرار دے دے _

١_ راہ خدا ميں جہاد كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله

٢_ مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ و جدوجہد كرنے كا واجب ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

آيت كے ذيل كے قرينے سے مستضعفين كيلئے جنگ سے مراد، انہيں ظالموں كے چنگل سے نكالنے كيلئے جنگ كرنا ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں ''المستضعفين ''كو ''الله ''پر عطف كيا گيا ہے_

٣_ راہ خدا ميں اور مستضعفين كى نجات كيلئے جہاد سے

۶۱۳

تخلف كرنے والے افراد كى خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين

٤_ راہ خدا ميں جہاد كے مصاديق ميں سے ايك، موحد مستضعفين كى نجات كيلئے جنگ كرنا ہے_

و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين راہ مستضعفين سے مراد ان كى نجات ہے_ بنابرايں ''المستضعفين''، ''سبيل الله ''پر عطف ہے اور يہ عام پر خاص كا عطف ہے_ چونكہ جو كچھ حكم خدا وندمتعال سے انجام پاتا ہے وہ ''سبيل الله ''سے باہر نہيں ہوسكتا_

٥_ ظلم و ستم ميں پسے ہوئے عورتيں ،مرد اور بچے، مستضعفين كے مصاديق ميں سے ہيں _والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

٦_ كفر و شرك كے ماحول سے بچوں كو دور ركھنا اور نجات دلانا، مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_والولدان الظالم اهلها

٧_ مختلف قوتوں كو اكٹھا كرنے كيلئے قرآن كا انسانى احساسات سے استفادہ كرنا_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين من الرجال والنساء والولدان

٨_ ظلم و ستم پر مبنى ماحول ميں زندگى گذارنے كا ناروا ہونا_يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظالم ا هلها

جملہ ''الظالم اہلھا''كے ظاہر سے پتہ چلتا ہے كہ مستضعفين كے قريہ سے نكلنے كى خواہش كى اصلى علت، اس قريہ كے رہنے والوں كا ظالم ہونا ہے نہ يہ كہ وہ ظلم وستم كا نشانہ ہيں اگرچہ مجموعى طور پر آيت سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ ان پر ظلم ہورہا ہے_

٩_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا كفار مكہ كے ظلم و ستم كے تحت تسلط ہونا_و ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله و المستضعفين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ مذكورہ آيت ان مسلمانوں كے بارے ميں ہے جو فتح مكہ سے پہلے وہاں تھے اور جنہيں ہجرت سے روكا جا رہا تھا_

١٠_ مكہ كے مظلوم و مستضعف مسلمانوں كا اپنے حاكم كے

۶۱۴

ظلم و ستم سے نجات پانے كيلئے اپنے پروردگار كے حضور دعا كرنا_والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١١_ ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنے والے خداپرست مستضعفين كے بارے ميں اسلامى معاشرے كى بين الاقوامى ذمہ داري_و مالكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

١٢_ موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے ابتدائي جہاد كا جواز_ما لكم لاتقاتلون فى سبيل الله والمستضعفين الّذين يقولون ربّنا اخرجنا من هذه القرية ا لظالم اهلها

١٣_ كمزور لوگوں پر جابرانہ تسلط كى ممانعت_والمستضعفين اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها

''استضعفہ''يعنى اُسے ضعيف و كمزور جان كر اس پر مسلط ہوگيا_ چونكہ ضعيف كرنے والے ظالم شمار كئے گئے ہيں اس سے اس فعل كى حرمت و ممانعت ظاہر ہوتى ہے_

١٤_ افرادى قوت اور كمان، ظالموں كے خلاف جدوجہد كى دو بنيادى شرائط ہيں _اخرجنا من هذه القرية الظّالم اهلها و اجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٥_ صدر اسلام كے مستضعف مسلمانوں كا، مكہ كے كفر پيشہ ظالموں سے نجات پانے كيلئے خداوند متعال كى طرف سے افرادى قوت اور كمانڈر مہيا كرنے كى درخواست كرنا_واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٦_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا، مشكلات سے نجات پانے كا راستہ ہموار كرتى ہے_واجعل لنا من لدنك وليّاً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٧_ ربوبيت خداوند متعال كى طرف توجّہ كا آداب دعا ميں سے ہونا_ ربّنا اخرجنا واجعل لنا من لدنك ولياً واجعل لنا من لدنك نصيراً

١٨_ مستضعفين مكہ كى نجات كيلئے خداوند متعال كى طرف سے جہاد كا حكم صادر ہونے كے ہمراہ ان كى دعا قبول ہونا_

و ما لكم لاتقاتلون الذين يقولون ربّنا اخرجنا

۶۱۵

١٩_ اسلام كا آزادى بخش لشكر، موحّد مستضعفين كى نجات كيلئے نصرت الہى ہے_

وما لكم لاتقاتلون ...واجعل لنا من لدنك نصيراً

٢٠_ الہى رہبروں كى ولايت قبول كرنے كے نتيجے ميں خداوند متعال كى نصرت و امداد كا آنا_*

و اجعل لنا من لدنك و لياً و اجعل لنا من لدنك نصيراً

تعيين ''وليّ''كا تعيين ''نصير''پر مقدم ہونا مذكورہ بالا مطلبكى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

احساسات : احساسات كا كردار٧

احكام: ١، ٢، ١٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠، ١٥، ١٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى امداد ١٩، ٢٠; اللہ تعالى كى ربوبيت ١٧; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٣

بچہ: مظلوم بچہ ٥ بچے كى نجات ٦

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

جنگ: جنگ كے احكام ٢

جہاد: ابتدائي جہاد ١٢;جہاد كا وجوب ١، ٢;جہاد كے احكام ١،١٢; جہاد كے موارد ٤

حكومت: ظالمانہ حكومت ١٣

دارالكفر: دارالكفر سے نجات ٦;دارالكفر ميں زندگى ٨

دعا: دعا كى استجابت ١٨;دعا كے آداب ١٧;ظلم سے نجات كى دعا١٠، ١٥

ذكر: ذكر كى اہميت ١٧

سبيل الله : ١، ٣،٤، ١٨

سپاہ اسلام: ١٩

سختي: سختى كو آسان كرنے كا پيش خيمہ١٦

ظالمين: ظالمين كے خلاف جدوجہد كى شرائط ١٤

عورت :

۶۱۶

مظلوم عورت ٥

قيادت: دينى قيادت كى ولايت ٢٠

كفار: كفار اور مسلمان ٩;كفار مكہ كا ظلم ٩، ١٥

مبارزت: مبارزت ميں طاقت ١٤;مبارزت ميں كمان ١٤

گريز كرنے والے: گريز كرنے والوں كى سرزنش ٣

مرد: مظلوم مرد ٥

مستضعفين :٥ مستضعفين كا جہاد ١٨; مستضعفين كى دعا ١٠، ١٥; مستضعفين كى نجات، ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٩; مستضعفين مكہ كى دعا ١٨ ;مظلوم مستضعفين ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٩;مسلمانوں كى دعا ١٠، ١٥;مكہ كے مسلمان ١٠

معاشرہ: اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ١١

مناجات: مناجات كے اثرات ١٦

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ٦

واجبات: ١،٢

آیت ( ۷۶)

( الَّذِينَ آمَنُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُواْ أَوْلِيَاء الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا )

ايمان والے ہميشہ الله كى راہ ميں جہاد كرتے ہيں او رجوكافر ہيں وہ ہميشہ طاغوت كى راہ ميں لڑتے ہيں لہذا تم شيطان كے ساتھيوں سے جہاد كرو بيشك شيطان كامكر بہت كمزور ہوتا ہے _

١_ حقيقى مؤمنين كى واضح خصوصيات ميں سے ايك راہ خدا ميں لڑنا ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٢_ راہ خدا ميں جنگ كرنا، ايمان كى نشانيوں ميں سے

۶۱۷

ہے_الذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله

٣_ كفار كا طاغوت كى راہ ميں لڑنا اور جنگ كرنا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٤_ طاغوت كے ہم ركاب جنگ كرنا، كفر كى علامت ہے_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٥_ طاغوت كو تقويت پہنچانا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت

٦_ شيطان كے حاميوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا واجب ہے_والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت فقاتلوا اولياء الشّيطان

٧_ طاغوت اور اس كيلئے راہ ہموار كرنے والے، شيطان كے دوست اور حامى ہيں _والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان ''فقاتلوا'' ميں فائے تفريع كے قرينے سے شيطان كے اوليا ء سے مراد كفار اور طاغوت ہيں _ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں شيطان كو غيرطاغوت كے طور پر ليا گيا ہے_

٨_ خدا كى راہ اور طاغوت و شيطان كى راہ ميں تضاد ہے_الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله والّذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان

٩_ طاغوت، شيطان ہيں اور كفار ان كے مددگار و حامى ہيں _والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطّاغوت فقاتلوا اولياء الشيطان يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ شيطان سے مراد وہى طاغوت ہو_اس صورت ميں فائے تفريع كے قرينے سے، اوليائے شيطان سے مراد كفار ہوں گے_

١٠_ شيطان كے دوستوں (كفار و طاغوت) كے ساتھ جنگ كرنا، راہ خدا ميں لڑنے كا واضح مصداق ہے_

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان

١١_ شياطين اور طاغوت كے حيلوں و منصوبوں كى بنياد كا كمزور و سست ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٢_ مؤمنين كے حوصلے بلند كرنے كيلئے دشمن كى كمزوريوں كو بيان كرنا، قرآنى روش ہے_

۶۱۸

الّذين امنوا يقاتلون فى سبيل الله فقاتلوا اولياء الشيطان انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جہاد كے حكم كے بعد شيطانى حيلوں اور تدبيروں كے كمزور ہونے كى ياددلانے كا مقصد كفار كے ساتھ لڑنے ميں مسلمانوں كے حوصلوں كو بلند كرنا اور ان كى پريشانى كو ختم كرنا ہے_

١٣_ شياطين كا ہميشہ مؤمنين كے خلاف مكر و فريب اور سازش كرنے ميں مصروف رہنا_ان كيد الشيطان كان ضعيفاً

١٤_ فتح اور شكست ميں جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندى كا بنيادى اور اہم كردار_انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً جو خداوند متعال نے كفار كے مقابلے ميں مؤمنين كو حركت ميں لانے كيلئے كفار كے منصوبوں كے كمزور و ناتوان ہونے كى ياددہانى كرائي ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جنگى طريقہ كار اور منصوبہ بندي، فتح و كامرانى ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

١٥_ طاغوت كے محاذ پر جنگ و پيكار كرنے والے كفار كا ضعيف و ناتوان ہونا_والذين كفروا يقاتلون فى سبيل الطاغوت انّ كيد الشيطان كان ضعيفاً

احكام:٦

ايمان: ايمان كى علامتيں ٢

جنگ: جنگ كے احكام٦;ناپسنديدہ جنگ ٣

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٣; جہاد كے اثرات ٢; جہاد كے موارد ١٠

حوصلہ بلند كرنا: حوصلے بلند كرنے كے اسباب ١٢

دشمن: دشمن كى كمزورى بيان كرنا ،١٢

سبيل الله : ١،٢،١٠ سبيل الله اور شيطان ٨;سبيل الله اور طاغوت ٨

شكست: شكست كے اسباب ١٤

شياطين: شياطين كا مكر ١٣; شياطين كى سازش ١١، ١٣;شياطين كے خلاف جنگ ٦

شيطان: شيطان كے دوست ٧; شيطان كے دوستوں كے خلاف جنگ ١٠

طاغوت: راہ طاغوت ميں جنگ ٣، ٤، ١٥;طاغوت كى تقويت

۶۱۹

٥;طاغوت كى سازش ١١;طاغوت كى شيطنت ٩; طاغوت كے خلاف جنگ ١٠; طاغوت كے خلاف مبارزت٦;طاغوت كے دوست ٧

فتح: فتح كے اسباب ١٤

كفا ر: كفار اور طاغوت ٩;كفار كى جنگ ٣;كفار كى خصوصيت ٥; كفار كى كمزورى ١٥;كفار كے خلاف مبارزت ٦;كفار كے ساتھ جنگ ١٠

كفر: كفر كى علامتيں ٤

مبارزت : مبارزت كى روش كا كردرار ١٤

مؤمنين: مؤمنين اور شياطين ١٣; مؤمنين كا جہاد ١;مؤمنين كى صفات ١

واجبات: ٦

آیت( ۷۷)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّواْ أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُواْ الصّلوةَ وَآتُواْ الزَّكَوةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَی أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَاعُ الدَّنْيَا قَلِيلٌ وَالآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَی وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلاً ) كيا تم نے لوگوں كو نہيں ديكھا جن سے كہا گيا تھاكہ ہاتھ روكے ركھو او رنماز قائم كرو ، زكوة ادا كرو (تو بے چين ہو گئے ) او رجہاد واجب كرديا گيا تو ايك گروہ لوگوں (دشمنوں ) سے اس قدرڈرتا تھا جيسے خدا سے ڈرتا ہو يا اس سے بھى كچھ زيادہ او ريہ كہتے ہيں كہ خدا يا اتنى جلدى كيوں جہاد واجب كرد يا كاش تھوڑى مدت تك او رٹال ديا جاتا پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ دنيا كا سرمايہ بہت تھوڑا ہے او رآخرت صاحبان تقوي كے لئے بہترين جگہ ہے او رتم پر دھا گہ برابر بھى ظلم نہيں كيا جائے گا _

١_ پيغمبر(ص) مسلمانوں كو مكہ ميں كفار كے ساتھ مسلح جنگ سے روكتے تھے_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797