تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175646 / ڈاؤنلوڈ: 5328
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

ميں بہت زيادہ اختلاف پايا جاتا_و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً چونكہ قرآن ٢٣ سال كى مدت ميں مختلف حالات كے تحت نازل ہوا ہے_ لہذا اگر خداوند متعال كى جانب سے نہ ہوتا تو طبعاً اس ميں بہت زيادہ اختلافات پيدا ہوجاتے_

٨_ قرآن كے مطالب، اسكى حقانيت كے گواہ ہيں _ا فلايتدبّرون القرآن ولوكان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

٩_ قرآن ہر قسم كے تضاد، تناقض اور عدم ہم آہنگى سے منزہ و مبرّا ہے_و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً كلمہ ''كثيراً'' قيد توضيحى ہے، يعنى اگر قرآن غير خداوند متعال كى طرف سے ہوتا تو اس ميں اختلاف پايا جاتا اور يہ اختلاف يقينا بہت زيادہ ہوتا_بنابرايں وصف ''كثيراً''سے مفہوم اخذ نہيں ہوتا اور قرآن سے انواع و اقسا م كے اختلافات كى نفى ہوتى ہے_

١٠_ اسلام، دين تدبّر و برہان ہے_ا فلايتدبّرون القرآن و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

١١_ قرآن كا ہر قسم كے اختلاف سے پاك ہونا، اسكے خداوند متعال كى جانب سے نازل ہونے كى دليل ہے_

و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

١٢_ جو كچھ خداوند متعال كى جانب سے ہو وہ اختلاف و تضاد سے پاك ہوتا ہے_و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

١٣_ كتب الہى (تورات، انجيل وغيرہ) كا ہر قسم كے اختلاف سے پاك ہيں _و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً چونكہ عدم اختلاف كا معيار، خداوند متعال كى جانب سے ہونا ہے بنابرايں تمام آسمانى كتابيں اس خصوصيت كى حامل ہيں (يعنى اختلاف سے منزہ و مبرا ہيں )_

١٤_ قرآن كريم ميں اختلاف كے موجود ہونے كا گمان اس ميں تدبّر نہ كرنے اور اسے سطحى نظر سے ديكھنے كا نتيجہ ہے_

افلايتدبّرون القرآن و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

۶۴۱

١٥_ انسان كى طرف سے مدون شدہ معارف اور تعليمات كا ہميشہ بہت سے اختلافات اور تضادات كے ہمراہ ہونا_

و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً يہاں مراد، وہ كثير معارف اور تعليمات ہيں جو تدوين قرآن كريم كے حالات جيسے حالات ميں تدوين ہوں _

١٦_ بشر، قرآن جيسے مفاہيم اور تعليمات پيش كرنے سے عاجز ہے جو آفاقى اوراختلاف سے پاك و منزہ ہوں _

و لو كان من عند غيرالله لوجدوافيه اختلافاً كثيراً

١٧_ انسان كے افكار كا ہميشہ تحول و تغير كى حالت ميں ہونا_و لو كان من عند غيرالله لوجدوا فيه اختلافاً كثيراً

آسمانى كتب : آسمانى كتب كى خصوصيت ١٣; آسمانى كتب كى ہم آہنگى ١٣

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى حقانيت٢; آنحضرت (ص) كى كتاب ٤ ; آنحضرت (ص) كى نبوت كے دلائل ٢

اختلاف: اختلاف كے اسباب ١٥

اسلام: اسلام اور تعقّل ١٠;اسلام كى خصوصيت ١٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى حدود كى خصوصيت ١٢; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٥

انجيل: انجيل كى خصوصيت ١٣

انسان: انسان كى خصوصيت ١٧;انسان كى فكر ميں تغير ١٧ ; انسان كى كمزورى ١٦

تعقل: عدم تعقّل پر سرزنش ٥

تورات: تورات كى خصوصيت ١٣

رشد: رشد كا پيش خيمہ٦

عقيدہ: باطل عقيدہ ١٤

۶۴۲

قانون: قانون بشرى كى خصوصيت ١٥

قرآن كريم: ٤ قرآن كريم اور عدم ہم آہنگى ٧; قرآن كريم كا سمجھنا٣; قرآن كريم كا كردار ٢;قرآن كريم كى تعليمات ميں ہم آہنگى ٩، ١٤، ١٦; قرآن كريم كي حقانيت ٨، ١١; قرآن كريم كى خصوصيت ٧، ٩، ١١ ; قرآن كريم ميں تدبّر ١، ١٤;قرآن كريم ميں تدبّر كے اثرات ٦; قرآن كريم ميں تعقل ١

نفاق: نفاق دور كرنے كے اسباب ٦

آیت( ۸۳)

( وَإِذَا جَاءهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُواْ بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَی الرَّسُولِ وَإِلَی أُوْلِي الأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لاَتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلاَّ قَلِيلاً ) او رجب ان كے پاس امن يا خوف كى خبر آتى ہے تو فوراً نشر كرديتے ہيں حالانكہ اگر رسول او رصاحبان امر كى طرف پلٹا ديتے توان سے استفادہ كرنے والے حقيقت حال كا علم پيدا كرليتے اور اگر تم لوگوں پر خدا كا فضل اور اس كى رحمت نہ ہو تى تو چند افراد كے علاوہ سب شيطان كااتباع كرليتے _

١_ خداوند متعال كا ايسى خبريں پھيلانے والوں كى مذمت كرنا جو دشمن كے حملے سے امنيت كے احساس يا دشمن سے خوف اور وحشت زدہ ہونے كا باعث بنتى ہيں _و اذا جاء هم امر من الامن اوالخوف اذاعوا به

٢_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى طرف سے امن عامہ سے متعلق خبروں كا فاش ہونا_

۶۴۳

و اذا جاء هم امرٌ من الامن او الخوف اذاعوا به

٣_ امن و امان سے متعلق خبروں كے سلسلے ميں رازدارى اور حفاظت كى ضرورت_

و اذا جاء هم امرٌ من الامن او الخوف اذاعوا به

٤_ امن عامہ سے متعلق خبروں كو پھيلانے كى حرمت_و اذا جاء هم اذاعوا به لاتبعتم الشيطان

خداوند متعال كا امنيت سے متعلق خبروں كو پھيلانے كى مذمت كرنا اور پھر اس امر كا شيطان كى متابعت پر منتج ہونا (لاتبعتم الشيطان) اس قسم كے كام كى حرمت كو ظاہر كرتا ہے_

مذكورہ بالا مطلبكى تائيد امام صادق(ع) كے فرمان سے ہوتى ہے كہ :انّ الله ص عصيّصرا قواماً بالاذاعة فى قوله عزوجل: ''و اذا جاء هم اذا عوا به''فاياّكم و الاذاعة (١) بيشك اللہ تعالى نے اپنے اس فرمان''اذا جاء ہم اذاعوا بہ'' ميں بعض اقوام كي، خبريں پھيلانے كى وجہ سے مذمت كى ہے _ پس تم خبريں پھيلانے سے ڈرو_

٥_ امنيت سے متعلق خبريں ، معاشرے كے رہبر و قائد تك پہنچانا ضرورى ہيں _و لو ردّوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم چونكہ رسول خدا (ص) اور اولى الامر كو خبر نہ دينے كى مذمت كى گئي ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ ايسى خبريں ، معاشرے كے رہبر و قائد تك پہنچانا، واجب ہيں _

٦_ معاشرے كى امنيت سے متعلق خبريں ، پھيلنے سے پہلے ذمہ دار افراد كى تحقيق و نظر سے گذرنى چاہيئيں _

و لو ردّوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم لعلمه الّذين يستنبطونه منهم ''استنباط''سے مراد يہ ہے كہ امنيت سے متعلق اخبار كو جانچنا چاہيئے_ اور ان كے متعلق تحقيق كرنى چاہيئے تاكہ صحيح و غلط مشخص ہوجائے اور جو معاشرے كى مصلحت ميں نہيں وہ نہ پھيل سكے اور جو لازمى ہے اسے پھيلا ديا جائے_

٧_ امنيت سے متعلق خبروں كو كنٹرول كرنا اور ان ميں سے صحيح و غلط كى تشخيص دينا، پيغمبر(ص) اور معاشرے كے رہبر كا فريضہ ہے_و لو ردّوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم لعلمه الّذين يستنبطونه منهم

٨_ معاشرے كے رہبر و قائد ميں خبروں اوراطلاعات كى تحقيق و تحليل كى صلاحيت و توانائي كاہونا ضرورى ہے_

و لو ردّوه الى الرّسول لعلمه الّذين يستنبطونه منهم

____________________

١)كافى ج٢ ص ٣٦٩ ح١ ، نورالثقلين ج/ ١ص ٥٢٢ ح ٤٢٧.

۶۴۴

چونكہ ''استنباط''كى ذمہ داري، ''رسول''اور ''اولى الامر''پر ڈالى گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ معاشرے كے رہبر و قائد ميں اس قسم كى صلاحيت ہونى چاہيئے_ ياد ر ہے كہ ''منھم'' ميں ''منْ''، ''الّذين''كيلئے بيان ہے_

٩_ اہميت كى حامل خبروں كو جمع كرنے، جانچنے اور انہيں پھيلانے كيلئے اخبار و اطلاعات سے متعلق ادارہ بنانا، رہبر و قائد كے فرائض ميں سے ہے_و لو ردّوه لعلمه الّذين يستنبطونه منهم

١٠_ جنگ كى فتح ، شكست اور سے متعلق خبروں كى تحليل و تحقيق اور انہيں نشر كرنا فقط معاشرے كے سربراہوں كى صوابديد پر ہے_و اذا جائهم امر من الامن او الخوف لعلمه الّذين يستنبطونه منهم چونكہ مذكورہ آيت جنگ سے مربوط آيات ميں واقع ہوئي ہے لہذا كہہ سكتے ہيں كہ اخبار امنيت كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك جنگ سے متعلق خبريں ہيں _

١١_ جو لوگ اسلامى معاشرے كے راز فاش كرتے ہيں ، وہ شيطان ہيں _اذاعوا به لاتبّعتم الشيطان

بظاہر ''شيطان''سے مراد وہ لوگ ہيں جو امنيت سے متعلق خبروں كو بغيرجانچ پڑتال كے لوگوں ميں پھيلاديتے ہيں _ يعنى منافقين يا كمزور ايمان مسلمان جنہيں خداوند متعال نے ان كے اس عمل كى وجہ سے شيطان كہا ہے_

١٢_ امنيت سے متعلق خبروں كو رہبروں كى طرف سے تحقيق و تحليل سے پہلے اور انہيں نشر كرنے كى مصلحت كو مدنظر ركھے بغيرپھيلانا ايك شيطانى كام ہے_اذاعوا به لاتبعتم الشيطان

١٣_ معاشرے ميں امنيت سے متعلق خبروں كو پھيلانے سے لوگوں كى اكثريت كے گمراہ ہونے اور ان كيلئے شيطان كى پيروى كرنے كا راستہ ہموار ہو جاتا ہے_و اذا جاء هم اذاعوا به لاتبعتم الشيطان الاّ قليلاً

١٤_ گمراہ كن خبروں اور افواہوں سے معاشرے كے بہت سے طبقات كا متاثر ہونا او ر ان كى گمراہى كا راستہ ہموار ہونا_اذاعوا به لولافضل الله عليكم و رحمته لاتبعتم الشيطان الاّ قليلاً

١٥_ مسلمانوں كے درميان گمراہ كرنے والى خبروں اور افواہوں كا خداوند متعال كے فضل و رحمت كى وجہ سے اثر انداز نہ ہونا_

۶۴۵

و لولافضل الله عليكم و رحمته لاتّبعتم الشيطان

١٦_ فقط بہت كم لوگ، گمراہ كن خبروں اور افواہوں سے متاثر نہيں ہوتے_اذاعوا به و لولافضل الله عليكم و رحمته لاتبعتم الشيطان الاّ قليلاً

١٧_ شيطان كى پيروى نہ كر نے والے مسلمانوں كى اكثريت خداوند متعال كے خاص فضل و رحمت كى وجہ سے شيطان كى پيروى سے محفوظ ہے_و لو لافضل الله عليكم و رحمته لاتبعتم الشيطان الاّ قليلاً چونكہ سورہ مباركہ نساء كے اس حصہ كى آيات غزوہ بدر صغرى كے بارے ميں ہيں لہذا استثناء كو مدنظر ركھتے ہوئے آيت كا معنى يہ ہے كہ فقط مسلمانوں كا ايك قليل گروہ خداوند متعال كى خاص ہدايت كے بغيراسلام كے دفاع كى ضرورت كو محسوس كرتے ہوئے جنگ كيلئے روانہ ہوا اور دشمن كى طاقت كے بارے ميں افواہيں انہيں اپنے فريضے كى انجام دہى سے نہيں روك سكيں _جبكہ اسكے برخلاف بہت سے مسلمان ان و افواہوں كى وجہ سے جنگ ميں شركت كا ارادہ نہيں ركھتے تھے ليكن پيغمبر(ص) كے فرمان و ارشادات كے سبب وہ بھى جنگ كى طرف چل پڑے_

١٨_ لوگوں ميں سے بہت كم افراد شيطان كى پيروى سے نجات پانے كيلئے خصوصى و دائمى ہدايات كے محتاج نہيں ہيں _و لولافضل الله عليكم و رحمته لاتّبعتم الشيطان الاّ قليلاً مذكورہ بالا مطلبميں ''اتّبعتم''كى ضمير كو مستثنى منہكے طور پر ليا گيا ہے_

١٩_ پيغمبراكرم(ص) اور اولى الامر، خداوند متعال كے فضل و رحمت كا جلوہ ہيں _

و لو ردّوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم و لولافضل الله عليكم و رحمته بعض كى رائے ہے كہ مذكورہ آيت ميں خدا وند متعال كے فضل و رحمت كا مورد نظر مصداق رسول خدا (ص) اور ولى امر ہيں اورغزوہ بدر صغرى كہ جس كے بارے ميں يہ آيات نازل ہوئي ہيں ، اس مطلب كا مؤيد ہے_ چونكہ رسول خدا (ص) نے اس جنگ ميں شركت كيلئے اپنے حتمى ارادے سے، بہت سے مسلمانوں كو اس جنگ كے بارے ميں تخلف سے روك ديا تھا_

٢٠_ شيطان كى پيروى و انحرافات سے روكنے ميں رہبرى و قيادت كا مؤثر كردار_

و لو ردّوه الى الرّسول و الى اولى الامر منهم و لولافضل الله عليكم و رحمته لاتّبعتم الشيطان الاّ قليلاً

۶۴۶

٢١_ ہدايت بشرى كى ضروريات پورى كرنے كيلئے حكومت كا وجود ضرورى ہے_

و لو لافضل الله عليكم و رحمته لاتبعتم الشيطان يہ اس بنا پر ہے كہ ''فضل''اور ''رحمة'' سے مراد رسول خدا (ص) اور اولى الامر (صالح حاكم) ہوں _ خداوند متعال نے لوگوں كى اكثريت كى ہدايت كو رسالت اور صالح حكومت سے مربوط كرديا ہے_ بنابرايں ہدايت بشر كيلئے سوائے حكومت صالح كے اور كوئي چارہ نہيں _

٢٢_ شيطان كى پيروى نہ كرنے والے مسلمان اكثر امور ميں خداوند متعال كے خاص فضل اور رحمت كى وجہ سے شيطان كى پيروى سے نجات پاتے ہيں _و لولافضل الله عليكم و رحمته لاتبعتم الشيطان الاّ قليلاً

يہ اس بنا پر ہے كہ ''قليلاً''ايك محذوف مصدر ''اتّباعاً''كيلئے صفت ہو_

٢٣_ مجہول موضوعات كے سلسلے ميں حيرت و سرگردانى كے وقت توقف كرنے اور ان كے جواب كيلئے استنباط كے اہل ،علما و دانشوروں كے پاس جانا ضرورى ہے_و لو ردّوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم لعلمه الّذين يستنبطونه منهم

امام رضا (ع) فرماتے ہيں :بل كان الفرض عليهم والواجب لهم من ذلك الوقوف عند التحيّر و ردّ ما جهلوه من ذلك الى عالمه و مستنبطه لانّ الله يقول فى محكم كتابه ''و لو ردوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم لعلمه الذين يستنبطونه منهم (١) بلكہ ان پر فرض اور واجب ہے كہ تحير كے وقت توقف كريں اور جس چيز كے متعلق جاہل ہيں اسے عالم اور استنباط كرنےوالے كى طرف پلٹا ديں ، كيونكہ اللہ تعالى اپنى محكم كتاب ميں فرماتا ہے'' و لو ردوه الى الرسول و الى اولى الامر منهم لعلمه الذين يستنبطونه منهم'' _

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ داري٧; آنحضرت (ص) كے فضائل ١٩

اجتماعى گروہ: ١٦، ١٨

احكام: ٤

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢

اطلاعات: اطلاعات كو منظم كرنا ٩;اطلاعات كى تحليل٨، ١٠

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٠ ح٢٠٦ نورالثقلين ج١ ص٥٢٢ ح٤٢٩.

۶۴۷

افواہ: افواہ كى تاثيركے موانع ١٥; افواہ كے اثرات ١٤، ١٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا فضل١٥، ١٧، ١٩، ٢٢; اللہ تعالى كى خاص رحمت ١٧، ٢٢; اللہ تعالى كى رحمت١٥، ١٩; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ١

امنيت سے متعلق خبريں : ٥ امنيت سے متعلق خبروں كو فاش كرنا ١،٢،٤، ١٣; امنيت سے متعلق خبروں كى جانچ پڑتال٦، ٧، ١٢; امنيت سے متعلق خبروں كى حفاظت ٣، ١٢

انحراف: انحراف كے موانع ٢٠

اولى الامر: اولى الامر كى اہميت ١٩

حكومت: حكومت كى اہميت ٢١

خوف : خوف كے اسباب ١

رازداري: رازدارى كى اہميت ٣، ١١

راہبري: راہبرى كا كردار ٢٠; راہبرى كى ذمہ دارى ٦، ٧، ٩، ١٠; راہبرى كى شرائط ٨

روايت: ٢٣

شياطين: ١١

شيطان: شيطان كى اطاعت ١٣;شيطان كى اطاعت كے موانع ١٧، ٢٠، ٢٢

عمل: شيطانى عمل ١٢

فقہى قاعدہ: ٢٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ١٣، ١٤ ;گمراہى كے موانع ١٥ وگ: لوگوں كى اقليت ١٨

محرمات: ٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢;مسلمانوں كى اكثريت ١٧

ہدايت: ہدايت كے اسباب ٢١

۶۴۸

آیت(۸۴)

( فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ تُكَلَّفُ إِلاَّ نَفْسَكَ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَسَی اللّهُ أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَاللّهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنكِيلاً ) اب آپ راہ خدا ميں جہاد كريں اور آپ اپنے نفس كے علاوہ دوسروں كے مكلف نہيں ہيں او رمومنين كو جہاد پر آمادہ كريں _ عنقريب خدا كفار كے شركوروك دے گا او رالله انتہائي طاقت والا اور سخت سزا دينے والا ہے _

١_ اللہ تعالى كى راہ ميں جنگ ، پيغمبر اكرم(ص) كے فرائض ميں سے ہے_فقاتل فى سبيل الله

٢_ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے كہ اللہ تعالى كى راہ ميں جنگ كريں خواہ بقدر كفايت ساتھى و مجاہد نہ بھى ہوں _

فقاتل فى سبيل الله لاتكلّف الاّ نفسك بظاہر جملہ ''فقاتل ...''گذشتہ مطالب پر متفرع ہے كہ جن ميں مسئلہ جنگ ميں مسلمانوں كى نافرمانى و كوتاہى كا بيان تھا_ يعنى اگر وہ جہاد كيلئے حاضر نہيں ہوتے تو آپ (ص) خود ہى تنہا جنگ كى طرف چل پڑيں _

٣_ پيغمبراكرم(ص) فقط اپنے اعمال كے جوابدہ ہيں نہ كہ دوسروں كے اعمال كے_فقاتل لاتكلف الاّ نفسك

٤_پيغمبر اسلام (ص) كى لوگوں كى نسبت ذمہ دارى تبليغ و ہدايت ہے انہيں عمل پر مجبور كرنانہيں _لاتكلّف الّا نفسك و حرّض المومنين

٥_ رہبروں اور قائدين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ جہاد اور دوسرى اجتماعى سرگرميوں ميں پيش پيش رہيں _

فقاتل فى سبيل الله لاتكلّف الاّ نفسك و حرّض المؤمنين جملہ ''فقاتل فى سبيل الله '' كا جملہ ''و حرّض المؤمنين''پر مقدم ہونا ظاہر كرتا ہے كہ الہى رہبروں كو دوسروں سے پہلے اجتماعى كاموں ميں اور راہ خدا ميں جہاد ميں شركت كيلئے آمادہ

۶۴۹

ہونا چاہيئے_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كا مؤمنين كو اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد كرنے كى ترغيب اور تشويق پر مامور ہونا_فقاتل فى سبيل الله و حرّض المؤمنين

٧_ فرائض الہى كے انجام دينے كيلئے لوگوں كو تبليغ كرنا ضرورى ہے_فقاتل فى سبيل الله و حرّض المؤمنين

٨_ خداوند متعال كى طرف سے جنگ بدر (بدر صغرى ) ميں مسلمانوں كى شركت كى صورت ميں ، اسلامى معاشرے كو مشركين مكہ كے ضرر و نقصان سے محفوظ ركھنے كا وعدہ_فقاتل و حرّض المؤمنين عسى الله ان يكف باس الذين كفروا

٩_ جہاد، دينى معاشرے كو كفار و مشركين كے گزند و ضرر سے بچانے كا باعث بنتا ہے_حرّض المؤمنين عسى الله ان يكف باس الّذين كفروا

١٠_ مؤمنين كے حوصلے بلند كرنے ا ور انہيں جہاد كى طرف تشويق كيلئے اميد دلانا ايك قرآنى روش ہے_

عسى الله ان يكف باس الذين كفروا

١١_ تمام امور كا خداوند متعال كے دست قدرت اور اختيار ميں ہونا_عسى الله ان يكف باس الّذين كفروا

بلا شك و شبہہ، مؤمنين كو كفار كا ضرر و نقصان پہنچانے سے باز رہنا كچھ علل و اسباب كا حامل ہے_ ليكن خداوند متعال اسے اپنى طرف منسوب كر رہا ہے تاكہ يہ ظاہر كرے كہ تمام امور خداوند متعال كے اختيار اور دست قدرت ميں ہيں _

١٢_ مسلمانوں كا غزوہ بدر صغرى ميں شركت كرنے سے كوتاہى اور امتناع كرنا_

فقاتل فى سبيل الله و حرّض المؤمنين عسى الله اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ رسول خدا (ص) نے مسلمانوں كو غزوہ بدر صغرى ميں شركت كى دعوت دى ليكن دشمن كى طرف سے اور ان كے جاسوسوں كى پھيلائي ہوئي افواہوں پر كان دھرنے كے سبب بہت سے مسلمانوں نے پيغمبراكرم (ص) كا ساتھ نہ ديا_ (مجمع البيان)

ياد ر ہے كہ مؤرخين نے اس غزوہ كو مختلف ناموں سے ياد كيا ہے مثلاً بدر الصغرا، بدر الموعد، بدر الآخرة اور بدر الاخيرة_

١٣_ جنگ احد سے لے كربدر صغرى تك كازمانہ پيغمبراكرم(ص) كيلئے ايك دشوار دور تھا_

بيّت طائفة منهم اذاعوا به فقاتل فى سبيل الله لاتكلّف الاّ نفسك

۶۵۰

يہ مطلب، شان نزول اور مجموعآيات كو مدنظر ركھ كر اخذ كيا گيا ہے_

١٤_ اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد كيلئے حركت كرنا، امداد الہى كے حصول كا راستہ ہموار كرتا ہے_و حرّض المؤمنين عسى الله ان يكف باس الّذين كفروا

١٥_ دوسروں كے گزند و ضرر سے زيادہ اللہ تعالى كے عذاب اور سزا كا سخت اور شديد ہونا_والله اشدّ باساً و اشدّ تنكيلاً ''تنكيل''كا معني، كسى كو قيد و بند ميں ڈال كر عذاب دينا ہے_

١٦_''لاتكلّف الاّ نفسك'' كے نزول كے بعد پيغمبراكرم (ص) كا براہ راست جنگ ميں وارد ہونا اور اسكى كمان اپنے ذمہ لينا_فقاتل فى سبيل الله لا تكلف الا نفسك امام باقر(ع) نے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فرمايا:''و ما القى سرية مذ نزلت ''فقاتل فى سبيل الله لاتكلّف إلاّص نفسك''الاّ وليّ بنفسه (١) جب سے يہ آيت ''فقاتل فى سبيل الله لا تكلف الاّ نفسك'' نازل ہوئي ، آپ (ص) نے تمام جنگوں ميں بنفس نفيس كمان فرمائي_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى تبليغ٤; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١، ٢، ٦; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٣، ٤; آنحضرت (ص) كى سپہ سالارى ١٦; آنحضرت (ص) كى مشكلات ١٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا وعدہ ٨; اللہ تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ١٤; اللہ تعالى كى طرف سے عذاب١٥; اللہ تعالى كى قدرت ١١

امن و امان: امن و امان كے اسباب ٩

امور: امور كا منبع ١١

اميدوار ہونا: اميدوار ہونے كا كردار١٠

تبليغ: تبليغ كى اہميت ٧

تحريك: تحريك كے اسباب١٠

جہاد: ١، ٢

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٦١ ح٢١٢_تفسير برھان ج١ ص٣٩٨ ح٣.

۶۵۱

جہاد كى طرف تشويق ٦;جہاد كے اثرات ٩، ١٤;جہاد ميں سستى ١٢

حوصلہ بڑھانا: حوصلہ بڑھانے كے اسباب ١٠

روايت: ١٦

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل ٧;شرعى فريضہ پر عمل كا راستہ ١٠

عذاب: دنيوى عذاب ١٥

عقيدہ: عقيدہ كى آزادى ٤

غزوہ احد: ١٣

غزوہ بدر: غزوہ بدر صغرى ٨، ١٢، ١٣

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ٥

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١٢;مسلمانوں كى سستى ١٢

مشركين : مشركين مكہ ٨

معاشرہ : اسلامى معاشرے كا امن و امان٨، ٩

آیت(۸۵)

( مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا وَكَانَ اللّهُ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا )

جو شخص اچھى سفارش كرے گا اسے اس كا حصّہ ملے گا اور جو برى سفارش كرے گا اسے اس ميں سے حصّہ ملے گا او رالله ہرشے پر اقتدار ركھنے والا ہے _

١_ نيك كام ميں واسطہ بننا، اسكے اجر و ثواب ميں سہيم ہونے كا باعث بنتا ہے_

۶۵۲

من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها

٢_ جہاد كى طرف تشويق كرنے والوں كا، مجاہدين كے اعمال كے اجر و ثواب اور نتائج سے بہرہ مند ہونا_

و حرّض المؤمنين من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها اس آيت اور گذشتہ آيت كے درميان ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ جہاد كى طرف مسلمانوں كى تشويق ہوسكتا ہے شفاعت و وساطت حسنہ كا مورد نظرمصداق ہو_ چونكہ راہ خدا ميں جہاد كيلئے تشويق كرنا، اسكے انجام دينے كيلئے ايك قسم كا سبب اور واسطہ ہے_

٣_ راہ خدا ميں جہاد كيلئے لوگوں كى تشويق كرنے كى قدر و منزلت_و حرّض المؤمنين من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها چونكہ لوگوں كو جہاد كى طرف تشويق كرنا، ''شفاعة حسنة''كہلايا ہے_

٤_ خداوند متعال كا نيك كاموں كى انجام دہى كيلئے شفاعت كو پسند كرنا اور اسكى طرف تشويق كرنا_

من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها

٥_ بُرے اور ناپسنديدہ كاموں ميں واسطہ بننا، ان كے انجام بد ميں شريك ہونے كا موجب بنتا ہے_

و من يشفع شفاعة سيئة يكن له كفل منها ''كفل''كا معنى حصہ اور نصيب ہے_

٦_راہ خدا ميں جہادسے لوگوں كو روكنے والے افراد كا، ترك جہاد كى سزا و عذاب ميں شريك ہونا_

و اذا جائهم امر اذاعوا به و من يشفع شفاعة سيّئة يكن له كفل منها گذشتہ آيات اور اس آيت كے درميان ارتباط كے پيش نظر ''شفاعة سيئة''كا مورد نظر مصداق ہوسكتا ہے وہ كام ہوں جو لوگوں كو راہ خدا ميں جہاد سے روكنے كا باعث بنتے ہيں _

٧_ بُرے اور ناپسنديدہ كا م ميں واسطہ بننے كى حرمت_و من يشفع شفاعة سيئة يكن له كفل منها

چونكہ بُرے كاموں كا واسطہ بننے والے افراد ان كے بُرے نتائج من جملہ اخروى عذاب و سزا ميں سہيم ہوتے ہيں _ اس سے اس قسم كى وساطت كى حرمت ظاہر ہوتى ہے_

٨_ بُرے و نيك كام انجام دينے والوں كے علاوہ ان كاموں كا واسطہ بننے والوں كو ان كے نتائج اور جزا و سزا ميں شريك و سہيم بنانے كيلئے قوانين وضع كرنا ضرورى ہے_من يشفع شفاعة حسنة و من يشفع شفاعة سيئة يكن له كفل منها

۶۵۳

٩_ خداوند متعال ہميشہ ہر چيز كا حافظ و نگہبان ہے_و كان الله على كل ش مقيتاً

''مقيت''كا مادہ ''قوت'' ہے اور اسكے معانى ميں سے ايك معنى حافظ و نگہبان ہے_

١٠_ لوگوں كے بُرے و اچھے اعمال محفوظ ہيں اور ہرگز ضائع نہيں ہوں گے_و كان الله على كلّ ش مقيتاً

لوگوں كے اچھے، بُرے اعمال كو بيان كرنے كے بعد خداوند متعال كے نگہبان ہونے كا بيان اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اسكے اعمال، ضائع نہيں ہوں گے_

١١_ خداوند متعال كى جانب سے اعمال كى نگہبانى و حفاظت كى طرف توجّہ انسان كو نيك كاموں ميں واسطہ بننے كى طرف ابھارتى ہے اور بُرے كاموں ميں واسطہ بننے سے روكتى ہے_و من يشفع و كان الله على كل ش مقيتاً

جملہ ''كان الله ...''درحقيقت تشويق و تہديد ہے اور يہ جملہ لانے كا مقصديہ ہے كہ لوگ اسكى طرف توجّہ كرتے ہوئے نيك اعمال كى طرف قدم بڑھائيں اور بُرے كاموں كے انجام سے ڈريں _

احكام: ٧

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا نگہبان ہونا ٩

تحريك: تحريك كے عوامل ١١

جزا و سزا: جزا و سزاكے اسباب ١

جہاد: ہاد كو ترك كرنے كى سزا ٦;جہاد كى تشويق ٢، ٣ ; جہادكى فضيلت ٣

ذكر: ذكر كے اثرات ١١

سزا: سزا كے اسباب٥، ٦

عمل: پسنديدہ عمل ٤، ١٠; عمل كا باقى رہنا ١٠، ١١;عمل كى جزا و سزا ٢ ; ناپسنديدہ عمل ١٠; ناپسنديدہ عمل ميں شفاعت ١١; ناپسنديدہ عمل ميں وساطت ٥، ٧;نيك عمل ميں شفاعت ١١

قانون سازى : قانون سازى كا طريقہ ٨ ;قانون سازى كى اہميت ٨

قدر وقيمت : قدر و قيمت كا معيار ٣

مجاہدين:

۶۵۴

مجاہدين كى جزا ٢

محرّمات: ٧

نيكي: نيكى كى تشويق ٤ ;نيكى ميں واسطہ بننا ١، ٤

آیت( ۸۶)

( وَإِذَا حُيِّيْتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا )

اور جب تم لوگوں كوكوئي تحفہ (سلام ) پيش كيا جائے تو اس سے بہتر يا كم سے كم ويسا ہى واپس كرو كہ بيشك الله ہرشے كا حساب كرنے و الا ہے _

١_ دوسروں كے سلام و تحيت كا جواب دينا واجب ہے_و اذا حييتم بتحيّة فحيّوا ''تحيّة'' در اصل دعا اور طول عمر و سلامتى كى درخواست كو كہتے ہيں _ اور پھر اس كا استعمال مطلق دعا ميں ہونے لگا_ اور عرف اسلام ميں اس كا معنى سلام اور دعائے خير كرنا ہے_

٢_ دوسروں كے سلام اور دعائے خير كا جواب، اس سے بہتر يا اسى كى مانند ہونا چاہيئے_و اذا حييتم بتحيّة فحيّوا باحسن منها او ردّوها

٣_سلام كرنا ايك مستحب كام ہے اور اس كا جواب دينا واجب ہے_و اذا حييتم بتحيّة فحيّوا باحسن منها او ردّوها

٤_ اسلامى معاشرے ميں محبت آميز اخلاقى روابط اور نيك رويہ و طرز عمل اپنانے كى اہميت_و اذا حييتم بتحيّة فحيّوا باحسن منها او ردّوها خدا وند متعال كى طرف سے دوسروں كے سلام و دعا كے جواب ميں بہتر طور پر سلام و دعا كرنے كى نصيحت كرنے كا مقصد اسلامى معاشرے ميں اخلاقى و محبت آميز روابط برقرار كرنا ہے_

٥_ اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ہے كہ جو معاشرے صلح آميز روابط برقرار ركھنا چاہتے ہيں ان سے

۶۵۵

اس قسم كے روابط و تعلقات ركھے_ و اذا حيّيتم بتحيّة فحيّوا با حسن منها او ردّوها ''تحيّت''كے لغوى معنى (سلامتى كى درخواست) كے پيش نظر جملہ ''اذا ...'' كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئي گروہ يا فرد تمہارے لئے امن و سلامتى چاہتا ہے تو تم بھى اسكى سلامتى كى خواہش كرو_

٦_ دوسروں كى نيكى كے مقابلے ميں بہتر يا اسى جيسى نيكى كرنا ضرورى ہے_و اذا حييتم بتحيّة فحيّوا باحسن منها او ردّوها

٧_خداوند متعال كا ہر چيز كو پركھنے اور اس كا حساب لينے پر قادر ہونا_ان الله كان على كلّ ش حسيباً

٨_ انسان كے ہر عمل كا خداوند متعال كى جانب سے حساب ليا جانا_ان الله كا ن على كلّ ش حسيباً

٩_ اہل ايمان كا ايك دوسرے پر سلام بھيجنا اور دعائے خير كہنا، خداوند متعال كى نظر ميں ہے اور الہى اجر و ثواب كا حامل ہے_و اذا حيّيتم ان الله كا ن على كل ش حسيباً نيك اعمال كا حساب كتاب، ان اعمال پر خداوند متعال كى طرف سے اجر و ثواب ملنے كى طرف اشارہ ہے_

١٠_ ہر عمل كے بارے ميں خداوند متعال كى طرف سے مكمل و دقيق حساب ليئے جانے كى طرف توجّہ سے نيك اعمال كى انجام دہى اور بُرے اعمال سے بچنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و اذا حييتم ان الله كان على كل ش حسيباً

احكام: ١، ٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جانب سے حساب كتاب ٧، ٨، ٩، ١٠; اللہ تعالى كى قدرت٧

بين الاقوامي: بين الاقوامى روابط ٥

جواب : جواب دينے كے آداب ٦

ذكر: ذكر كے اثرات ١٠

سلام: سلام كا اجر ٩;سلام كا جواب دينے كے آداب ٢ ;سلام

۶۵۶

كے احكام ١، ٣; سلام كے جواب كا واجب ہونا ١، ٣

عمل: بُرے عمل كے موانع ١٠; عمل كا حساب ليا جانا ٨;نيك عمل كا پيش خيمہ ١٠

معاشرت: معاشرت كے آداب ٤، ٦ معاشرتى نظام: ٤، ٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ذمہ دارى ٥; معاشرہ كے اجتماعى روابط ٤

واجبات: ١،٣

آیت( ۸۷)

( اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيهِ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّهِ حَدِيثًا ) الله وہ خدا ہے جس كے علاوہ كوئي معبود نہيں ہے _وہ تم سب كو روز قيامت جمع كرے گا او راس ميں كوئي شك نہيں ہے او رالله سے زيادہ سچى بات كون كرنے والا ہے _

١_ فقط اللہ تعالى ، عبادت كے لائق معبود ہے_الله لااله الاّ هُو

٢_ قيامت يعنى خداوند متعال كى جانب سے انسانوں كو جمع كرنے كى انتہا_ليجمعنكم الى يوم القيمة

٣_ قيامت، تمام انسانوں كو اكٹھا كئے جانے كا دن ہے_ليجمعنّكم الى يوم القيمة اس احتمال كى بنا پر كہ ''إلى '، ''في''كے معنى ميں ہو_ جيساكہ بعض مفسرين كى رائے ہے_

٤_ قيامت كا دن ،خداوند متعال كى جانب سے اعمال كے حساب كا دن_انّ الله كان على كل ش حسيباً ليجمعنّكم الى يوم القيمة

٥_ ميدان قيامت ميں فقط خداوند يكتا كا حاكم ہونا_

۶۵۷

الله لااله الاّ هو ليجمعنّكم الى يو م القيمة

٦_ خداوند متعال كے يكتا ہونے كا تقاضا ہے كہ وہ اعمال كے حساب كيلئے قيامت برپا كرے_*

ان الله كان على كلّ ش حسيباً _ الله لااله الّاهُو ليجمعنّكم الى يوم القيمة خداوند متعال كو يكتا اور واحد كے عنوان سے متصف كرنا اور پھر اسكى جانب سے قيامت كے برپا ہونے كا بيان، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال كى يكتائي اسكى جانب سے قيامت كے برپا ہونے كى دليل ہے_

٧_ روز قيامت كا حتمى و ناقابل ترديد ہونا_ليجمعنّكم الى يوم القى مة لاريب فيه مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''لاريب فيہ'' كو ''لاريب فى وقوعہ''كے معنى ميں ليا گيا ہے_يعنى اس قسم كے دن كا وقوع حتمى اور ناقابل ترديد ہے_

٨_ كوئي بھى خداوند متعال سے زيادہ سچا نہيں _و من اصدق من الله حديثاً

٩_ سچائي كا اعلى اقدار ميں سے اور فضيلت و كمال كا معيار ہونا_و من اصدق من الله حديثاً خداوند متعال كو سچوں ميں سے زيادہ سچا كہنا، سچائي كى بلند قدر و منزلت پر دلالت كرتا ہے_

١٠_ خداوند متعال كى الوہيت اور كمال مطلق ہونے كى طرف توجّہ كرنا اسكى خبروں كو قبول كرنے اور اسكى راستگوئي پر اعتقاد ركھنے كا باعث بنتا ہے_و من اصدق من الله حديثاً اسم جلالہ ''الله '' كو لانا، باوجود اسكے كہ اسكى جگہ ضمير كو لايا جاسكتا تھا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ الوہيت كا لازمہ اسكى تمام خبروں كى حقانيت ہے_ يعنى چونكہ وہ ''الله '' ہے اور كمال مطلق ہے لہذا اسكى خبريں ہميشہ واقع كے مطابق ہيں _

١١_ خداوند متعال كى على الاطلاق سچائي و راستگوئي كى طرف توجّہ سے، قيامت كے بارے ميں ہر قسم كے شك و ترديد كا بر طرف ہوجانا_ليجمعنّكم الى يوم القى مة لاريب فيه و من اصدق من الله حديثاً

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا حساب لينا ٤; اللہ تعالى كا كمال ١٠;اللہ تعالى كى الوہيت ١٠; اللہ تعالى كى حاكميت٥; اللہ تعالى كى سچائي ٨، ١٠، ١١; اللہ تعالى كے مختصات ١، ٨

انسان: انسان اور قيامت كا دن ٢، ٣

۶۵۸

توحيد: توحيد ذاتى ٦;توحيد عبادى ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٠، ١١

شبہ: شبہ بر طرف ہونے كے اسباب ١١

صداقت: صداقت كى قدر و منزلت ٩

عمل: عمل كا حساب ليا جانا ٤، ٦

قدر وقيمت : قدر و قيمت كا معيار ٩

قيامت: قيامت كا حاكم ٥;قيامت كا حتمى ہونا ٧، ١١ ;قيامت كى خصوصيت ٢،٣;قيامت كے دن حساب ليا جانا ٤; قيامت ميں اجتماع ٢،٣

معبود: قدر و منزلت كا حامل معبود ١

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ١٠

آیت ( ۸۸)

( فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللّهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُواْ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُواْ مَنْ أَضَلَّ اللّهُ وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً ) آخر تمھيں كيا ہوگيا ہے كہ منافقين كے بارے ميں دو گروہ ہو گئے ہو جب كہ الله نے ان كے اعمال كى بناپر انھيں الٹ ديا ہے كيا تم اسے ہدايت ديناچاہتے ہو خدانے جسے گمراہى پر چھوڑديا ہے _ حالانكہ جسے خدا گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے تم كوئي راستہ نہيں نكال سكتے_

١_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا، منافقين كے ساتھ رويہ اپنانے ميں اختلاف كرنا_

۶۵۹

فما لكم فى المنافقين فئتين

٢_ خداوند متعال كى جانب سے، منافقين كے ساتھ رويہ و طرز عمل اپنانے ميں اختلاف كرنے كے سبب صدر اسلام كے مسلمانوں كى مذمت _فما لكم فى المنافقين فئتين

٣_ منافقين كے مقابلے ميں مسلمانوں كيلئے فرامين الہى كے مطابق وحدت و اتحاد اپنانا ضرورى ہے_فما لكم فى المنافقين فئتين

٤_ زمانہ بعثت كے بعض مسلمانوں كا منافقين كى طرفدارى كرنا_و من يشفع شفاعة سيّئة فما لكم فى المنافقين فئتين ''فمالكم''ميں ''فائ''آيت نمبر ٨٥ پر تفريع ہے اور ''شفاعة سيّئة''كا ايك مصداق بيان كر رہا ہے_

٥_ منافقين كى طرفداري، پر خداوند متعال كا مذمت كرنا اور اسے بُرى شفاعت قرار دينا_و من يشفع شفاعة سيّئة فمالكم فى المنافقين فئتين

٦_ منافقين كے فہم و ادراك كا ان كے ناروا اعمال كے سبب الٹا ہو جانا_والله اركسهم بما كسبوا ''اركاس''كا معنى پلٹانا اور الٹانا ہے كہ ''اتريدون ...'' كے قرينے سے اس سے مراد ہدايت پانے كيلئے ان كے درك و فہم كا الٹاہو جانا ہے_

٧_ منافقين كے برے اعمال كا، ان كے كفر و ضلالت كى طرف پلٹ جانے كا سبب بننا_والله اركسهم بما كسبوا

بعد والى آيت ميں ''بما كفروا''پر غور كريں تو ''اركاس''( الٹا ہوجانا) كے مصاديق ميں سے ايك، ان كا كفر كى طرف مائل ہونا ہے_

٨_ خداوند متعال كى جانب سے منافقين كو گمراہ و دور كئے جانے كى وجہ سے سب مؤمنين كى طرف سے ان كو دھتكارنے اور ملالت كرنے كى ضرورت_فما لكم فى المنافقين فئتين والله اركسهم بما كسبوا جملہ ''والله اركسھم بما كسبوا''حاليہ ہے_ يعنى درحالانكہ خداوند متعال نے انہيں الٹاكر ديا ہے اور اپنے آپ سے دور كرديا ہے_ پھر تم كيوں ان كى طرفدارى كرتے ہو؟

٩_ انسان كى تقدير ميں اسكے عمل كا اہم كردار_والله اركسهم بما كسبوا

۶۶۰

١٠_ خداوندمتعال كى جانب سے بنى آدم كا گمراہ ہونادرحقيقت خود ان كے اپنے برے اعمال كا نتيجہ ہے_

والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١١_ منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا ، صدر اسلام كے بعض مؤمنين كى جانب سے ان كى طرفدارى كرنے كى ايك وجہ تھي_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١٢_ خداوند متعال كا منافقين كو گمراہى ميں چھوڑ دينا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا مصن اضلّ الله

١٣_ خداوند متعال نے جن كو گمراہى ميں چھوڑديا ہو ان كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز ہونا_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٤_ ہدايت اور ضلالت كا قانون و ضابطہ كے تحت ہونا_والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٥_ منافقين كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز و ناتوان ہونا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٦_ ارادہ خداوند متعال كے مقابلے ميں تمام انسانوں اور تمام قوتوں كا عاجز و ناتوان ہونا_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٧_ ہدايت و گمراہى كے سلسلے ميں ، سنن الہى كى معرفت نہ ہونے كى وجہ سے صدر اسلام كے بعض مؤمنين كا منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٨_ اضلال الہى كے بعد انسانوں كے ناقابل ہدايت ہونے كو درك كرنے سے لوگوں كى اكثريت كا ناتوان و عاجز ہونا_

من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً عام مؤمنين كى طرف خطاب كرنے كے باوجود ''فلن تجد''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كو مخاطب قرار دينا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عام لوگ اس حقيقت كو درك كرنے سے عاجز ہيں _ اور فقط پيغمبراكرم(ص) ہى اس حقيقت كو درك كرسكتے ہيں _

١٩_ جسے خداوند متعال گمراہى ميں چھوڑ دے، پيغمبراكرم(ص)

۶۶۱

بھى اسكى ہدايت كيلئے كوئي راستہ نہيں نكال سكتے_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود١٩

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ارادہ ١٦; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑ دينا٨، ١٠، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٢، ٥

انسان: انسان كا ضعف١٦;انسان كا انجام ٩

تولا و تبرا: ٨

شفاعت: بُرى شفاعت ٥

عمل: برے عمل كى سزا ١٠;عمل كے اثرات ٩;ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٦، ٧، ١٠

فہم: فہم كے موانع ٦

كفر: كفر كے اسباب ٧

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ١٣، ١٩

گمراہي: گمراہى كا تحت ضابطہ ہونا ١٤، ١٧;گمراہى كے اسباب ٧، ١٠، ١٢

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٤، ١١، ١٧;مسلمان اور منافقين ١، ٢، ٣، ٤، ١١، ١٧;مسلمانوں كا اختلاف ١، ٢ ; مسلمانوں كى سرزنش ٢

منافقين: منافقين سے اعراض ٨ ; منافقين سے رابطہ ٨ ;منافقين كا عمل ٦، ٧ ;منافقين كى شفاعت ٤، ٥;منافقين كى گمراہى ٨، ١٢;منافقين كى ہدايت ١١، ١٥، ١٧;منافقين كے ساتھ رويہ ١، ٢

ہدايت: ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ١٤، ١٧ ;ہدايت كے موانع ١٣، ١٨، ١٩

۶۶۲

آیت( ۸۹)

( وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاء فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاء حَتَّیَ يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتَّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا )

يہ منافقين چاہتے ہيں كہ تم بھى ان كى طرح كافر ہو جاؤ او رسب برابر ہو جائيں تو خبردار تم انھيں اپنا دوست نہ بنانا جب تك راہ خدا ميں ہجرت نہ كريں پھر يہ انحراف كريں توانھيں گرفتار كرلو اور جہاں پا ؤ قتل كردو او رخبرداران ميں سے كسى كواپنا دوست او رمددگا رنہ بنانا _

١_ منافقين كا مسلمانوں كے كفر اختيار كرنے اوراپنے جيسا ہوجانے كى خواہش كرنا_فما لكم فى المنافقين ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ ان آيات ميں منافقين سے مراد وہ لوگ ہيں جو اسلام كا اظہار كرتے تھے ليكن ہجرت كرنے پر راضى نہيں تھے_ يا دارالہجرت (مدينہ) كو چھوڑ كر كسى دوسرى جگہ ساكن ہوگئے تھے_

اور ان كے كفر و نفاق سے مراد، ان كا ہجرت سے پہلو تہى كرنا ہے نہ كہ خدا اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنا_ ورنہ ان كے ساتھ دوستى پر مبنى رابطے كى حرمت كے بارے ميں فرمايا جاتا ''حتى يؤمنُوا ...''

٢_ اسلامى معاشرے سے جدا رہنے والے اور ہجرت سے پہلو تہى كرنے والے مسلمان، منافق اور كافر ہيں _

فما لكم فى المنافقين فئتين كما كفروا

٣_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو،منافقوں كے كفر پھيلانے كى كوشش كے بارے ميں خبرداركرنا_ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ

٤_ كفر كى نشر و اشاعت كيلئے جدوجہد كرنے والے منافقين كے ساتھ دوستى كرنے كى ممانعت_

۶۶۳

و دّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سواء فلاتتخذوا منهم اوليائ

٥_ كفر پھيلانے والے منافقين كى سرپرستى و ولايت قبول كرنے كى ممانعت_*ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اوليائ مذكورہ بالا مطلب ميں ''وليّ''كا معنى سرپرست ليا گيا ہے_

٦_ ايمانى معاشرے سے جدا ہونا اور ہجرت سے پہلو تہى كرنا، نفاق و بے ايمانى كى علامت ہے_

فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٧_ راہ خدا ميں ہجرت، كفر و نفاق سے ہاتھ اٹھالينے كى علامت ہے_و دّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٨_ راہ خدا ميں ہجرت كے ذريعے نفاق سے ہاتھ اٹھا لينے كى صورت ميں منافقين كے ساتھ دوستى و ارتباط كى ممانعت كا ختم ہوجانا_فما لكم فى المنافقين فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٩_ راہ خدا ميں ہجرت كرنا اور اسلامى معاشرے سے مربوط رہنا ضرورى ہے_حتّى يهاجروا فى سبيل الله

١٠_ اگر منافقين راہ خدا ميں ہجرت كرنے سے پہلو تہى كريں اور اسلامى معاشرے سے مربوط نہ رہيں تو اس صورت ميں ان كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_فان تولّوا فخذوهم و اقتلوهم حيث وجدتموهم

١١_ ہجرت سے پہلو تہى كرنے اور نفاق پر اصرار كرنے كى صورت ميں منافقين كے قتل كاجواز_*

واقتلوهم حيث وجدتموهم جملہ ''حيث و جدتموھم''دلالت كر رہا ہے كہ قتل كرنے كا حكم فقط روبرو مقابلے كى صورت ميں نہيں بلكہ وہ جہاں مليں انہيں قتل كردينے كو بھى شامل ہے_

١٢_ ہجرت كو ترك كرنے والوں سے مدد طلب كرنے كى حرمت_فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً

١٣_ جو لوگ راہ خدا ميں ہجرت نہيں كرتے ان كے ساتھ دوستى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و

۶۶۴

لاتتخذوا منهم ولياًّ

١٤_ جن لوگوں كے ساتھ دوستى و ارتباط برقرار كرنے سے عقائد اسلامى ميں سستى و كمزورى كا انديشہ ہو ان سے دوستى و مدد طلب كرنے كى ممانعت_ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً اس مطلب ميں كلمہ ''اوليائ'' كودوستى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

احكام: ١٢

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣

دوستي: ممنوع دوستى ٤، ١٣، ١٤

عقيدہ: عقيدہ كمزور كرنے كے اسباب ١٤

كفار: ٢

كفر: كفر سے اعراض ٧;كفر كى علامتيں ٦;كفر كے اسباب ٣، ٤، ٥

محرّمات: ١٢ مدد طلب كرنا: مدد طلب كرنے كا ناپسنديدہ ہونا١٢; مدد طلب كرنے كى ممانعت ١٤

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا٣

معاشرہ: اسلامى معاشرہ سے اعراض٢ ;اسلامى معاشرہ ميں زندگى ٩; دينى معاشرہ سے اعراض٦، ١٠

منافقين: ٢ منافقين اور مسلمان ١، ٣;منافقين سے دوستى ٤، ٨; منافقين كا قتل ١١;منافقين كى سرپرستى ٥;منافقين كے رجحانات ١;منافقين كے ساتھ رابطہ ٨

نفاق: نفاق سے اعراض ٧;نفاق كى علامتيں ٦;نفاق كے اثرات ١١

ولايت: ممنوع ولايت ٥

ہجرت: ٨ ہجرت كى اہميت ٩;ہجرت كے اثرات ٧; ہجرت كے ترك كرنے كے اثرات ٢، ٦، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

۶۶۵

آیت( ۹۰)

( إِلاَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَیَ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَآؤُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُونَكُمْ أَوْ يُقَاتِلُواْ قَوْمَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْاْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلاً ) علاوہ ان كے جو كسى ايسى قوم سے مل جائيں جن كے اور تمھارے درميان معاہدہ ہويا وہ تمھارے پاس دل تنگ ہو كر آجائيں كہ نہ تم سے جنگ كريں گے اورنہ اپنى قوم سے _ اور اگرخدا چاہتا تو ان كو تمھارے اوپر مسلط كرديتا اور وہ تم سے بھى جنگ كرتے لہذااگر تم سے الگ رہيں اور جنگ نہ كريں اور صلح كا پيغام ديں توخدانے تمھارے لئے ان كے اوپر كوئي راہ نہيں قرار دى ہے _

١_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب اور قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كى ہم معاہدہ اقوام سے خصوصى رابطہ (مثلاً فوجى معاہدہ) ركھتے ہيں _فان تولوا فخذوهم واقتلوهم الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق خصوصى رابطے سے مراد جوكہ''يصلون الى ...''سے مستفاد ہے، وہ رابطہ ہے كہ اگر ہر دونوں گروہ ميں سے كسى ايك كو بھى چھيڑا جائے تو دوسرے گروہ كا فريضہ ہے كہ اپنے ہم معاہدہ گروہ كى حمايت كرے_ جيساكہ فوجى معاہدے ميں كيا جاتا ہے_

٢_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كى پناہ ميں رہنے والے منافقين كے تعاقب و قتل كى ممانعت_الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق ہوسكتا ہے ''يصلون''سے مراد منافقين كا مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كے ہاں پناہ

۶۶۶

ليناہو چونكہ ''يصلون''كى نسبت منافقين كى طرف دى گئي ہے نہ كہ ہم معاہدہ افراد كى طرف_

٣_ اسلامى معاشرے كيلئے لازمى ہے كہ وہ اپنے بين الاقوامى معاہدوں اور ہم پيمان اقوام كے ساتھ وفادارى كرے_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٤_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ افراد كى پناہ ميں رہنے والے كفار و منافقين سے مدد طلب كرنے اور دوستى كرنے كا جواز_*

و لاتتخذوا منهم ولياً و لانصيراً_ الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق مذكورہ بالا مطلبميں يہ احتمال دياگيا ہے كہ ''الاّ الذين يصلون ...''اس حكم سے استثناء ہے جو جملہ ''و لاتتخذوا منھم وليّاً و لانصيراً''ميں بيان ہوا ہے_

٥_ غيرمسلموں كے ساتھ مخاصمت ترك كرنے اور باہمى تعاون كرنے كے بارے ميں معاہدہ و پيمان باندھنے كا جواز_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٦_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب و قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كے ساتھ اور اپنى كافر اقوام كے ساتھ لڑنے سے بيزار ہيں اور اپنى بے طرفى كا اظہار كرتے ہيں _الاّ الّذين او جاؤكم حصرت صدورهم ان يقاتلوكم او يقاتلوا قومهم ''حصر صدور''كا معنى دل تنگى ہے كہ جسے يہاں بيزارى سے تعبير كيا گيا ہے_

٧_ مسلمانوں كا مقابلہ كرنے سے دشمنوں كے حوصلے پست ہونا اور ان كا عاجز ہونا، خداوند متعال كى عنايات ميں سے ہے_و لو شاء الله لسلّطهم عليكم فلقاتلوكم ''قاتلوكم''پر ''سلطھم''كا مقدم ہونا ظاہر كرتا ہے كہ ''سلطہ''سے مراد، جرا ت و بيباكى ہے_ يعنى اگر خداوند متعال چاہتا تو ان سے خوف و ڈر زائل كرديتا جس كے نتيجے ميں وہ تم سے لڑنے لگتے_

٨_ مشيّت خداوند متعال كى وجہ سے، كفار و منافقين كا مسلمانوں كے خلاف جنگ سے رُك جانا_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

٩_ دشمنوں (منافقوں اور كافروں ) كے حوصلے پست ہونے ميں مشيّت الہى كے بنيادى كردار كى طرف توجّہ سے غرور و خودخواہى سے بچنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

۶۶۷

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٠_ انسانوں كےجنگ كرنے كى شجاعت اور حوصلے سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ خداوند متعال كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١١_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، دشمنوں كى ناتوانى و كمزورى كو ديكھ كر، غرور و گھمنڈ ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبرداركرنا_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ فقط مشيت الہى كارساز ہے ہوسكتا ہے يہ ہو كہ مسلمانوں كواپنى طاقت و توانائي كو دشمن كى كمزورى كا سبب نہيں جاننا چاہيئےاور اس پر غرور و گھمنڈ نہيں كرنا چاہيئے_

١٢_ جن كفار و منافقين سے جنگ كى ممانعت كى گئي ہے ان سے چھيڑ چھاڑ كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى طرف سے مسلمانوں كو تنبيہ وتہديد_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٣_ جن منافقوں اور دشمنوں نے مسلمانوں كے ساتھ جنگ كرنے سے ہاتھ اٹھاليا ہے اور صلح و آشتى كرنا چاہتے ہيں _ ان كے ساتھ لڑنے جھگڑنے كى حرمت_فان اعتزلوكم فلم يقاتلوكم و القوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٤_ بين الاقوامى اسلامى حقوق ميں ، دوسرى اقوام و ملل كے ساتھ صلح آميز روابط برقرار كرنے كا اہم مقام_

الاّ الذّين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق والقوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٥_ اسلام ميں جنگ و جہاد، دشمنوں كو دُور كرنے كيلئے ہے نہ كہ ان پر اپنا عقيدہ مسلط كرنے اور تسلط جمانے كيلئے_

فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٦_ اہل ايمان كى جنگ اورصلح كو ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونا چاہيئے_فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

احكام: ١، ٢، ٥ ، ٦، ١٣

اللہ تعالى :

۶۶۸

اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١١ ، ١٢ ; اللہ تعالى كا لطف ٧ ; اللہ تعالى كى تہديد ١٢; اللہ تعالى كى مشيت ٨ ، ٩

انسان: انسان كى شہامت١٠

بين الاقوامى تعلقات: ١

پناہ لينا: پناہ لينے كے احكام ٢

جنگ: جنگ كى شرائط ١٦;جنگ كے احكام ١٣;حرام جنگ ١٢، ١٣

جہاد: فلسفہ جہاد ١٥

حقوق: بين الاقوامى حقوق ١٤

حوصلے پست كرنا: حوصلے پست كرنےكے اسباب ٩

خودپسندي: خودپسندى كے موانع ٩

دشمن: دشمنوں سے جنگ ١٣;دشمنوں كى كمزورى ٧، ١١

ذكر: ذكر كے اثرات ٩

صلح: صلح كى اہميت ١٤;صلح كى شرائط ١٦

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ٣

قتل: حرام قتل ١، ٢، ٦

كفار: پناہ گزين كفار ٤;غير جانبدار كفار ٦;كفار سے تعاون ٥

كفار سے جنگ ١٢;كفار سے دوستى ٤;كفار سے مدد طلب كرنا ٤;كفار كا قتل ١، ٦; كفار كى كمزورى ٨، ٩

محرمات: ١٣

مسلمان: مسلمان اور كفار ٨;مسلمان اور منافقين ٨;مسلمانوں كو خبردار كرنا ١٢; مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگ١، ٢، ٤

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ذمہ دارى ٣

معاہدے:

۶۶۹

بين الاقوامى معاہدے ٣;كفار كے ساتھ معاہدے ٥

منافقين: پناہ گزين منافقين ٤;غير جانبدار منافقين ٦;منافقين سے جنگ ١٢،١٣;منافقين سے دوستى ٤;منافقين سے

مدد طلب كرنا ٤;منافقين كا قتل ١، ٦; منافقين كى كمزورى ٨،٩

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ١١

آیت(۹۱)

( سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُواْ قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوَاْ إِلَی الْفِتْنِةِ أُرْكِسُواْ فِيِهَا فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُواْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوَاْ أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثِقِفْتُمُوهُمْ وَأُوْلَـئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا )

عنقريب تم ايك او رجماعت كو پاؤ گے جوچاہتے ہيں كہ تم سے بھى محفوظ رہيں اور اپنى قوم سے بھى _ يہ جب بھى فتنہ كى طرف بلائے جاتے ہيں الٹے اس ميں اوندھے منہ گرپڑ تے ہيں لہذا يہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اورصلح كا پيغام نہ ديں اور ہاتھ نہ روكيں تو انھيں گرفتار كرلو اور جہاں پاؤ قتل كردو يہى وہ ہيں كہ جن پر تمھيں كھلا غلبہ عطا كيا گيا ہے _

١_ خداوند متعال كا صدر اسلام كے مسلمانوں كو خبر دينا كہ مستقبل قريب ميں دشمنوں كا ايك گروہ عدم مزاحمت كے پيمان كے باوجود اپنے عہد و پيمان كو توڑتے ہوئے ان كے خلاف ہر فتنے و آشوب ميں شركت كرے گا_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و

۶۷۰

يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو خبر دينا كہ دشمنوں كے ساتھ جنگ و مبارزت كے دوران ان ميں سے ايك گروہ ايك طرف مسلمانوں سے اور دوسرى جانب كفار سے امان حاصل كرنے كى سعى كرے گا_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٣_ بدوؤں كے كچھ گروہوں كى طرف سے بھيجے گئے نمائندوں كى پيش كردہ قرار داد كا موضوع يہ تھا كہ اگر مسلمان ان كے مزاحم نہ ہوں تو وہ بھى مسلمانوں كيلئے مزاحمت نہيں كريں گے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٤_ اغيار كے صلح جوئي پر مبنى ادعا كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٥_ مخالفين كى پيمان شكنى اور ستيزہ جوئي كى عادت كے باوجود ان كے ساتھ عدم مزاحمت كے عہد و پيمان كو قبول كرنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبينا

٦_ ايسے دشمنوں كے مزاحم نہيں ہونا چاہيئے جنہوں نے امنيت كے حصول كى خاطر غير جانبدارى كا ا علان كرتے ہوئے، مسلمانوں كے درپے ہونا چھوڑ ديا ہو_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

٧_ مسلمانوں كى اذيت و آزار سے ہاتھ نہ كھينچنے، صلح قبول نہ كرنے اور سازش كرنے كى صورت ميں ہر حالت ميں بغيركسى مہلت كے دشمنوں كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السلم و يكفوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

٨_ عدم مزاحمت كى قرارداد كو قبول كرنے كى ضرورى شرائط ميں سے ايك مسلمانوں كى نسبت ہر قسم كى مزاحمت سے ہاتھ كھينچ لينا، صلح كى درخواست كرنا اور مقابلے سے دست بردار ہوجانا ہے_فان لم يعتزلوكم و يكفّوا ايديهم

٩_ اسلام كے ہاں بين الاقوامى حقوق ميں ، اقوام و ملل

۶۷۱

كے ساتھ صلح آميز تعلقات كو اہم مقام حاصل ہے_فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم فخذوهم و اقتلوهم

١٠_ جو لوگ عدم مزاحمت كے معاہدے پر دستخط كرنے كے باوجود اسكى وفا نہ كريں تو ان كا تعاقب اور قتل كرنا ضرورى ہے_فان لم يعتزلوكم فخذوهم و اقتلوهم

١١_ جنگ طلب و سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے الہى فرمان كا مقصد امن و امان برقرار كرنا ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم و يكفّوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

١٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو، دشمنوں كى طرف سے پيش كردہ عدم مزاحمت كى قرار داد قبول كرنے كا حكم دينا_

ستجدون اخرين و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٣_ دشمنان دين كے ساتھ عدم مزاحمت كى قرار داد پر دستخط اس صورت ميں جائز ہے كہ جب يہ قرار داد مخالفين كى طرف سے پيش كى گئي ہو_*و يلقوا اليكم السّلم

١٤_ مؤمنين كى جنگ و صلح ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر كردہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونى چاہيئے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٥_ مسلمانوں كے پاس، جنگ طلب اور سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے جواز كى واضح دليل موجود ہے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١،٢، ٣

اغيار: اغيار كے مقابلے كا طريقہ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ١، ٢; اللہ تعالى كے اوامر١١، ١٢;

امن و امان: امن و امان كى اہميت ١١

بين الاقوامى حقوق: ٩

جنگ:

۶۷۲

جنگ كى شرائط ١٤

دشمن: دشمنوں كا قتل ٧، ١١، ١٥;دشمنوں كا موقع سے فائدہ اٹھانا ٢ ;دشمنوں كى سازش ٧، ١١;دشمنوں كى عہد شكنى ١، ٥; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ٥، ٦،٧; غير جانبدار دشمن ٦

زيركي: زيركى كى اہميت ٤

صلح: صلح كى اہميت ٩;صلح كى شرائط ١٤

عہدشكن افراد: عہد شكن افراد كا قتل ١٠;عہد شكن افراد كى سزا ١٠

قتل: جائز قتل ٧، ١٥

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١; مسلمان اور دشمن ٢، ٦، ١٥ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٧

معاہدہ: بدوؤں كے ساتھ معاہدہ ٣;دشمنوں كے ساتھ معاہدہ ٥، ٨، ١٢، ١٣ ;عدم مزاحمت كا معاہدہ ٥، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;مسلمانوں كا معاہدہ ٣;معاہدہ كى شرائط ٨، ١٣

۶۷۳

آیت( ۹۲)

( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَئًا وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ إِلاَّ أَن يَصَّدَّقُواْ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مْؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ ر َقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةً فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا )

اور كسى مومن كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ كسى مومن كوقتل كردے مگر غلطى سے او رجو غلطى سے قتل كردے اسے چاہئے كہ ايك غلام آزاد كرے او رمقتول كے وارثوں كو ديت دے مگر يہ كہ وہ معاف كرديں پھر اگر مقتو ل ايسى قوم سے ہے جو تمھارى دشمن ہے اور(اتفاق سے ) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد كرنا ہو گا او راگر ايسى قوم كا فر د ہے جس كا تم سے معاہدہ ہو تو اس كے اہل كو ديت دينا پڑے گى او رايك مومن غلام آزاد كرنا ہوگا اورغلام نہ ملے تو دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا ہوں گے يہى الله كى طرف سے توبہ كا راستہ ہے او رالله سب كى نيتوں سے با خبر ہے او راپنے احكام ميں صاحب حكمت بھى ہے _

١_ مؤمن ہرگز اپنے ہاتھ جان بوجھ كر دوسرے مؤمن كے خون سے رنگين نہيں كرے گا_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٢_ جان بوجھ كر مؤمن كو قتل كرنا، ايمان كے منافى ہے_

۶۷۴

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً إلاّص خطاً

چونكہ جملہ ''ما كان ...''ايك جملہ خبريہ ہے لہذا دلالت كر رہا ہے كہ مؤمن ہرگز مؤمن كو جان بوجھ كر قتل نہيں كرے گا_ يعنى اگر كوئي مؤمن قتل ہوجائے تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے كہ اس كا قاتل ايماندار نہيں تھاخواہ وہ اپنے ايمان كا اظہار ہى كيوں نہ كرے_

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے كا ناروا اور حرام ہونا_و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٤_ جو جان بوجھ كر كسى مؤمن كے خون سے ہاتھ رنگين كرتا ہے وہ درحقيقت مؤمن نہيں _و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٥_ غلطى كے طور پر مؤمن كو قتل كرنے كى صورت ميں ، كفارہ كے علاوہ خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و من قتل مؤمناً خطاً ودية مسلّمة الى اهله

٦_ غلطى سے مؤمن كو قتل كرنے كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة

٧_ غلطى سے قتل ہوجانے والے مؤمن كا خون بہا، بطور كامل مقتول كے خاندان كو ادا كرنا ہوگا_

و من قتل مؤمناً خطا ً وديةمسلمة الى اهله كلمہ ''مسلّمة'' كے معنى ميں كہا گيا ہے: المدفوعة اليھم موفّرة غيرمنقصة'يعنى بطور كامل اور بغيركسى كمى كے ادا كرنا ضرورى ہے (مجمع البيان)_

٨_ خون بہا كى ادائيگي، مقتول كے گھرانے كى طرف سے تقاضا كرنے سے مشروط نہيں _*ودية مسلّمة الى اهله

٩_ اگر مقتول كا خاندان خون بہا سے صرف نظر كرے تو اس كا ادا كرنا واجب نہيں _و دية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصصدقوا

١٠_ مقتول كے خاندان كى طرف سے خون بہا كى بخشش ايك قسم كا صدقہ ہے_

ودية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصدقوا ''ان يصدقوا''سے مراد خون بہا لينے سے درگذر كرنا ہے اور خداوند متعال نے اسے صدقہ سے تعبير كيا ہے اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے كہ يہ درگذر ايك قسم كا صدقہ ہے_

١١_ مقتول كے خاندان كا خون بہا لينے سے درگذر كرنا ايك پسنديدہ اور خداوند متعال كى جانب سے ترغيب شدہ كام ہے_الاّ ان يصدقوا

۶۷۵

١٢_ اگر غلطى سے قتل ہونے والا، مقتول مؤمن ہو ليكن اس كا خاندان، مسلمانوں كا دشمن ہو تو اس صورت ميں اس كا كفارہ فقط ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_فان كان من قوم عدّولكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

١٣_ اگر مقتول كا خاندان، اہل ايمان كے دشمنوں ميں سے ہو تو خون بہا كى ادائيگى لازم نہيں _

فان كان من قوم عدّولكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة چونكہ پہلے فرض اور بعد والے فرض ميں خون بہا كى تصريح كى گئي ہے ليكن مذكورہ فرض ميں خون بہا كا كوئي ذكر نہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ اس فرض كى صورت ميں خون بہا لازم نہيں _

١٤_ اسلام ميں حقوق سے متعلق قوانين وضع كرنے ميں ، دشمنان اسلام كى مالى بنيادوں كى عدم تقويت ايك معيار ہے_*فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة بظاہر مذكورہ فرض ميں ، مقتول كے خاندان كو خون بہا ادا نہ كرنے كا حكم اسلئے ہے كہ دشمنان اسلام مادى لحاظ سے قوى نہ ہوں _

١٥_ خطا پر مبنى قتل ميں اگر مقتول مؤمن ہو اور اس كا خاندان مسلمانوں كے ہم پيمان كفار ميں سے ہو تو اس كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

بظاہر ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہے_ جو غلام آزاد كيا جائے اس ميں ايمان كى شرط سے بھى اس معنى كى تقويت ہوتى ہے_

١٦_ اگر مؤمن مقتول كا خاندان، كافر اور مسلمان كا ہم پيمان ہو تو اسے خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله

١٧_ اسلام ميں عہد و پيمان كى رعايت كرنے اور اسے نقض كرنے والے حالات كى روك تھام كو خصوصى اہميت حاصل ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

ہم پيمان كفار كے بارے ميں خون بہا كے حكم كا غلام آزاد كرنے كے حكم پر مقدم ہونا (جبكہ مسلمانوں كے بارے ميں حكم خون بہا بعد ميں تھا)_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ عہد و پيمان كى حفاظت ميں خون بہا كى ادائيگى بہت زيادہ مؤثر ہے_

١٨_ ہم پيمان كفار ميں سے كسى كافر كو قتل كرنے كى

۶۷۶

صورت ميں خون بہا ادا كرنا اور ايك باايمان غلام آزاد كرنا ضرورى ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة يہ اس بنا پر ہے كہ ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہو البتہ بغيرصفت ايمان كے_ يہ سابقہ فرض كے قرينے كى بناپر ہے كہ جس ميں ايمان كى قيد كو صراحت كے ساتھ بيان كيا گيا ہے اور فرمايا ہے ''فان كان و ھو مؤمن''ليكن اس فرض ميں ''و ھو مؤمن''كو نہيں لايا گيا_

١٩_ مؤمن غلاموں كو آزاد كرنے كى قدر و منزلت اور اسلام كا اسكے بارے ميں اہتمام كرنا_

فتحرير رقبة مؤمنة فتحرير رقبة مؤمنة و تحرير رقبة مؤمنة

٢٠_ غلاموں كو آزاد كرنا گويا انہيں زندہ كرنا ہے_*و من قتل فتحرير رقبة مؤمنة

٢١_ آزادى كا حيات اور زندگى كے مساوى ہونا_و من قتل فتحرير رقبة

٢٢_ مؤمن غلاموں كو ترجيح ديكر اور حقوق سے متعلق قوانين و ضع كر كے غلاموں كو ايمان لانے كى تشويق دلانا _

فتحرير رقبة مؤمنة قتل خطا ميں آزاد كرنے كيلئے غلام كو ايمان سے مقيد كرنا اس تشويق كو ظاہر كرتا ہے_

٢٣_ قتل خطاميں مؤمن غلام آزاد كرنے كى طاقت نہ ركھنے كى صورت ميں قاتل كو دو ماہ مسلسل روزے ركھنے ہوں گے_فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين

٢٤_ قتل خطا، قاتل كے رحمت خداوند متعال سے دور ہوجانے كا موجب بنتا ہے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا توبة من الله توبہ كا معنى بازگشت ہے_ اور خداوند متعال كى طرف سے توبہ كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال كى رحمت اور لطف اپنے بندے كى طرف پلٹ آئے_ لہذا اس سے پتہ چلتا ہے كہ خطا سے قتل كرنے ميں بھى خداوند متعال انسان كو اپنى رحمت اور مہربانى سے دور كرديتا ہے يہاں تك كہ وہ اس كا كفارہ ادا كردے_

٢٥_ قتل خطا ميں خون بہا ادا كرنا، ايماندار غلام آزاد كرنا يا روزے ركھنا، خداوند متعال كى جانب سے قاتل كى توبہ قبول ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_و من قتل مؤمناً خطا توبة من الله ''توبة''مفعول لہ ہے اورقتل خطا ميں بيان كيئے گئے احكام كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى ايك غلام آزاد كرو يا روزہ ركھو اور خون بہا بھى ادا كرو تاكہ اللہ تعالى اپنى رحمت تمہارے شامل حال كرے اور تمہارى توبہ قبول كرے_

۶۷۷

٢٦_ خون بہا ادا كرنے، مؤمن غلام آزاد كرنے اور روزے ركھنے سے قتل خطا كے ناپسنديدہ اثرات كا بر طرف ہوجانا_

فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله فصيام شهرين متتابعين توبة من الله

٢٧_ جانوں كى حفاظت ميں احتياط كى ضرورت اور غلطى سے قتل كے واقع ہونے كو روكنے كى كوشش _

و من قتل مؤمناً خطاً توبة من الله اگر اس قسم كى احتياط ضرورى نہ ہوتى تو خداوند متعال كو ايسے كام كى وجہ سے اپنى رحمت سے دور نہيں كرنا چاہيئے تھا كہ جو انسان كے اختيار ميں نہيں ہے_

٢٨_ اللہ تعالى عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (كارساز) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٢٩_ خداوند متعال صاحب حكمت دانا ہے_و كان الله عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيماً''، ''عليماً''كى صفت ہو_

٣٠_ قتل خطاكے بارے ميں ديت اور كفارہ كا قانون خداوند متعال كے وسيع علم و حكمت كى بنياد پر وضع كيا گيا ہے_

و من قتل مؤمناً خطا و كا ن الله عليماً حكيماً

٣١_ قتل خطا يہ ہے كہ مقتول كے علاوہ كسى اور چيز كو نشانہ بنايا جائے ليكن غلطى سے مقتول اس كا نشانہ بن جائے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا و من قتل مؤمناً خطا ً امام صادق(ع) نے فرمايا:والخطا من اعتمد شيئاً فاصاب غيره (١) خطا يہ ہے كہ شخص كسى شے كا نشانہ لے اور وہ كسى اور كو لگ جائے_

٣٢_ قتل خطا ميں مؤمنغلام آزاد كرنا خداوند متعال كا حق ادا كرنا ہے اور اس كا خون بہا ادا كرنا، مقتول كے خاندان كا حق ادا كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اما تحرير رقبةً مؤمنة ففيما بينه و بين الله و امّا الدية المسلّمة الى اولياء المقتول ..(٢) مؤمن غلام كا آزاد كرنا يہ حق ُ اللہ كى ادائيگى ہے اور ديت مقتول كے اولياء كو ملے گي_

____________________

١)كافى ج٧ ص٢٧٨ ح٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٥.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٢ ح٢١٧_ نورالثقلين ج١ص ٥٣٠ ح٤٧٣.

۶۷۸

٣٣_ كسى مؤمن كے قتل خطا كے كفارہ كے طور پر غلام بچے كو آزاد كرنا كافى نہيں ہے_

و من قتل مؤمناً خطا فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے، كفارہ كى ادائيگى ميں غلام بچے كو آزاد كرنے كے جواز كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:كلّ العتق يجوز فيه المولود الاّ فى كفارة القتل فانّ الله عزوجل يقول ''فتحرير رقبة مؤمنة''يعنى بذلك مقرّةً قد بلغت الحنث (١) قتل كے كفارہ كے علاوہ عتق والے ہر كفارہ ميں غلام بچے كو آزاد كيا جاسكتا ہے كيونكہ اللہ تعالى فرمارہا ہے'' فتحرير رقبة مؤمنة'' اس سے اللہ تعالى كى مراد وہ مؤمن غلام ہے جو بالغ ہوچكاہو_

٣٤_ جو مسلمان، سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجائے اسكے قتل خطا كے كفارے كے طور پر ايك مؤمن غلام كو آزاد كرنا امام كى ذمہ دارى ہے_فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

امام صادق(ع) نے سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجانے والے مسلمان كے بارے ميں امام كى ذمہ دارى بيان كرتے ہوئے فرمايا:يُعتق مكانه رقبة مؤمنة و ذلك قول الله عزّوجل ''فان كان من قوم عدولكم (٢) امام اسكے بدلے ايك مؤمن غلام آزاد كرے گا اور الله تعالى كے فرمان '' فان كان من قوم عدوّ لكم ...'' سے يہى مراد ہے_

٣٥_ اگر خطا كے ذريعے قتل ہونے والے مؤمن كے اولياء مشرك ہوں تو قاتل خون بہا ادا كرنے سے معاف ہے_

فان كان من قوم عدّو: لكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:اذا كان من اهل الشرك فتحرير رقبة مؤمنة فيما بينه و بين الله و ليس عليه دية (٣) اگر مقتول كے اولياء مشرك ہوں تو مؤمن غلام كا آزاد كرنا اسكے اور اللہ تعالى كے درميان معاملہ ہے اور اس پر ديت نہ ہوگي_

آزادي: آزادى كى اہميت٢١

احكام :٣، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨،٢٣، ٣١، ٣٣، ٣٤، ٣٥ احكام ثانوى ٢٣; احكام كى تشريع ٣٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ١٤، ١٧

____________________

١)كافى ج٧ ص٤٦٣، ح١٥_نورالثقلين ج١ ص٥٣١ ح٤٨٣.

٢)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١١٠ ح١ ب ٣٦_مسلسل ٣٧٣، نورالثقلين ج١ ص٥٣٢، ح٤٨٥.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٣، ح٢١٨_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٤.

۶۷۹

اسماء و صفات: حكيم ٢٨;عليم ٢٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٢٩ ، ٣٠ ; اللہ تعالى كى حكمت ٢٩ ; اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت; اللہ تعالى كے حقوق ٣٢

ايمان: ايمان كى اہميت ٢٢;ايمان كے اثرات ٢

توبہ: توبہ قبول ہونے كا پيش خيمہ ٢٥

حفظ نفس: حفظ نفس كى اہميت ٢٧

دارالكفر: دارالكفر كے احكام ٣٤

دشمن: دشمن كو كمزور كرنا ١٤

ديت: ديت كا فلسفہ ٣٠;ديت كے اثرات ٢٥، ٢٦;ديت كے احكام ٥، ٨، ٩، ١٣، ١٦، ١٨، ٢٣، ٣٣، ٣٥;ديت معاف كرنا ٩، ١٠، ١١

دينى تعليمات كا نظام: ٢٢

راہبر: راہبركى ذمہ دارى ٣٤

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣، ٣٤، ٣٥

روزہ: كفارے كے روزے ٢٣; كفارے كے روزے كے اثرات ٢٥، ٢٦

شرك: شرك كے اثرات ٣٥

صدقہ: صدقہ كے مقامات ١٠

عفو: عفو كرنے پر ابھارنا١١

عمل: پسنديدہ عمل ١١

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٧

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ١٧

غلام : غلام كى آزادى ٦، ١٢،١٥، ١٨;غلام كى آزادى كى اہميت ١٩، ٢٠ ;غلام كى آزادى كے اثرات ٢٥، ٢٦ ; مؤمن غلام كى آزادى ٣٢، ٣٤;مؤمن غلام كى اہميت ٢٢

قاتل:

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797